Shares of Inheritance (Kitab Al-Fara'id)

1

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْعِلْمُ ثَلاَثَةٌ وَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ فَضْلٌ آيَةٌ مُحْكَمَةٌ أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( اصل ) علم تین ہیں اور ان کے علاوہ علوم کی حیثیت فضل ( زائد ) کی ہے : آیت محکمہ ۲؎ ، یا سنت قائمہ ۳؎ ، یا فریضہ عادلہ ۴؎ “ ۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:

The Prophet (ﷺ) said: Knowledge has three categories; anything else is extra; a precise verse, or an established sunnah (practice), or a firm obligatory duty.


10

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خَرَشَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ قَالَ جَاءَتِ الْجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا فَقَالَ مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى شَىْءٌ وَمَا عَلِمْتُ لَكِ فِي سُنَّةِ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَيْئًا فَارْجِعِي حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ ‏.‏ فَسَأَلَ النَّاسَ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْطَاهَا السُّدُسَ ‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ هَلْ مَعَكَ غَيْرُكَ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الأُخْرَى إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا فَقَالَ مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى شَىْءٌ وَمَا كَانَ الْقَضَاءُ الَّذِي قُضِيَ بِهِ إِلاَّ لِغَيْرِكِ وَمَا أَنَا بِزَائِدٍ فِي الْفَرَائِضِ وَلَكِنْ هُوَ ذَلِكَ السُّدُسُ فَإِنِ اجْتَمَعْتُمَا فِيهِ فَهُوَ بَيْنَكُمَا وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا ‏.‏

قبیصہ بن ذویب کہتے ہیں کہمیت کی نانی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس میراث میں اپنا حصہ دریافت کرنے آئی تو انہوں نے کہا : اللہ کی کتاب ( قرآن پاک ) میں تمہارا کچھ حصہ نہیں ہے ، اور مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی تمہارے لیے کچھ نہیں معلوم ، تم جاؤ میں لوگوں سے دریافت کر کے بتاؤں گا ، پھر انہوں نے لوگوں سے پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا ، آپ نے اسے چھٹا حصہ دلایا ہے ، اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا تمہارے ساتھ کوئی اور بھی ہے ( جو اس معاملے کو جانتا ہو ) تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی وہی بات کہی جو مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہی تھی ، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے اسی کو نافذ کر دیا ، پھر عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں دادی عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اپنا میراث مانگنے آئی ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی کتاب ( قرآن ) میں تمہارے حصہ کا ذکر نہیں ہے اور پہلے ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ) جو حکم ہو چکا ہے وہ نانی کے معاملے میں ہوا ہے ، میں اپنی طرف سے فرائض میں کچھ بڑھا نہیں سکتا ، لیکن وہی چھٹا حصہ تم بھی لو ، اگر نانی بھی ہو تو تم دونوں ( «سدس» ) کو بانٹ لو اور جو تم دونوں میں اکیلی ہو ( یعنی صرف نانی یا صرف دادی ) تو اس کے لیے وہی چھٹا حصہ ہے ۔

Narrated Qabisah ibn Dhuwayb:

A grandmother came to AbuBakr asking him for her share of inheritance. He said: There is nothing prescribed for you in Allah’s Book, nor do I know anything for you in the Sunnah of the Prophet of Allah (ﷺ) Go home till I question the people. He then questioned the people, and al-Mughirah ibn Shu’bah said: I had been present with the Messenger of Allah (ﷺ) when he gave grandmother a sixth. AbuBakr said: Is there anyone with you? Muhammad ibn Maslamah stood and said the same as al-Mughirah ibn Shu’bah had said. So AbuBakr made it apply to her. Another grandmother came to Umar ibn al-Khattab asking him for her share of inheritance. He said: Nothing has been prescribed for you in Allah’s Book. The decision made before you was made for a grandmother other than you. I am not going to add in the shares of inheritance; but it is that sixth. If there are two of you, it is shared between you, but whichever of you is the only one left gets it all.


11

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَبُو الْمُنِيبِ الْعَتَكِيُّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ لِلْجَدَّةِ السُّدُسَ إِذَا لَمْ تَكُنْ دُونَهَا أُمٌّ ‏.‏

بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نانی کا چھٹا حصہ مقرر فرمایا ہے اگر ماں اس کے درمیان حاجب نہ ہو ( یعنی اگر میت کی ماں زندہ ہو گی تو وہ نانی کو حصے سے محروم کر دے گی ) ۔

Narrated Buraydah:

The Prophet (ﷺ) appointed a sixth to a grandmother if no mother is left to inherit before her.


12

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ ابْنَ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ فَقَالَ ‏”‏ لَكَ السُّدُسُ ‏”‏ ‏.‏ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ فَقَالَ ‏”‏ لَكَ سُدُسٌ آخَرُ ‏”‏ ‏.‏ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّ السُّدُسَ الآخَرَ طُعْمَةٌ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ فَلاَ يَدْرُونَ مَعَ أَىِّ شَىْءٍ وَرَّثَهُ ‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ أَقَلُّ شَىْءٍ وَرِثَ الْجَدُّ السُّدُسَ ‏.‏

عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا : میرا پوتا مر گیا ہے ، مجھے اس کی میراث سے کیا ملے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے لیے چھٹا حصہ ہے “ ، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ نے اس کو بلایا اور فرمایا : ” تمہارے لیے ایک اور چھٹا حصہ ہے “ ، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اسے بلایا اور فرمایا : ” یہ دوسرا «سدس» تمہارے لیے تحفہ ہے “ ۔ قتادہ کہتے ہیں : معلوم نہیں دادا کو کس کے ساتھ سدس حصہ دار بنایا ؟ ۔ قتادہ کہتے ہیں : سب سے کم حصہ جو دادا پاتا ہے وہ «سدس» ہے ۔

Narrated Imran ibn Husayn:

A man came to the Prophet (ﷺ) and said: My son has died; what do I receive from his estate? He replied: You receive a sixth. When he turned away he called him and said: You receive another sixth. When he turned away, he called him and said: The other sixth is an allowance (beyond what is due).

Qatadah said: They (the Companions) did not know the heirs with whom he was given (a sixth). Qatadah said: The minimum share given to the grandfather was a sixth.


13

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ أَيُّكُمْ يَعْلَمُ مَا وَرَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْجَدَّ فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ أَنَا وَرَّثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم السُّدُسَ ‏.‏ قَالَ مَعَ مَنْ قَالَ لاَ أَدْرِي ‏.‏ قَالَ لاَ دَرَيْتَ فَمَا تُغْنِي إِذًا ‏.‏

حسن بصری کہتے ہیں کہعمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دادا کو ترکے میں سے جو دلایا ہے اسے تم میں کون جانتا ہے ؟ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے کہا : میں ( جانتا ہوں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھٹا حصہ دلایا ہے ، انہوں نے پوچھا : کس وارث کے ساتھ ؟ وہ کہنے لگے : یہ تو معلوم نہیں ، اس پر انہوں نے کہا : تمہیں پوری بات معلوم نہیں پھر کیا فائدہ تمہارے جاننے کا ؟ ۔

Al-Hasan reported that Umar asked:Which of your knows what share the Messenger of Allah (ﷺ) had given to the grandfather from the estate? Ma’qil ibn Yasar said: The Messenger of Allah (ﷺ) gave him a sixth. He asked: Along with whom? He replied: I do not know. He said: You do not know; what is the use then?


14

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، – وَهَذَا حَدِيثُ مَخْلَدٍ وَهُوَ الأَشْبَعُ – قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اقْسِمِ الْمَالَ بَيْنَ أَهْلِ الْفَرَائِضِ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلأَوْلَى ذَكَرٍ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ذوی الفروض ۱؎ میں مال کتاب اللہ کے مطابق تقسیم کر دو اور جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کو ملے گا جو میت سے سب سے زیادہ قریب ہو ۲؎ “ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Prophet (ﷺ) said: Divide the property among those whose share have been prescribed in the Book of Allah, and what remains from the prescribed shares goes to the nearest male heirs.


15

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ لُحَىٍّ، عَنِ الْمِقْدَامِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ تَرَكَ كَلاًّ فَإِلَىَّ ‏”‏ ‏.‏ وَرُبَّمَا قَالَ ‏”‏ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ ‏”‏ ‏.‏ ‏”‏ وَمَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ أَعْقِلُ لَهُ وَأَرِثُهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ يَعْقِلُ عَنْهُ وَيَرِثُهُ ‏”‏ ‏.‏

مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص بوجھ ( قرضہ یا بال بچے ) چھوڑ جائے تو وہ میری طرف ہے ، اور کبھی راوی نے کہا اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے ۲؎ اور جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے ، اور جس کا کوئی وارث نہیں اس کا میں وارث ہوں ، میں اس کی طرف سے دیت دوں گا اور اس شخص کا ترکہ لوں گا ، ایسے ہی ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کی دیت دے گا اور اس کا وارث ہو گا ۔

Narrated Al-Miqdam al-Kindi:

The Prophet (ﷺ) said: If anyone leaves a debt or a helpless family I shall be responsible-and sometimes the narrator said: Allah and His Apostle will be responsible-but if anyone leaves property, it goes to his heirs. I am the heirs of him who has none, paying blood-wit for him and inheriting from him; and a maternal uncle is the heir of him who has none, paying blood-wit for him and inheriting from him.


16

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، – فِي آخَرِينَ – قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُدَيْلٍ، – يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ – عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ، عَنِ الْمِقْدَامِ الْكِنْدِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَىَّ وَمَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا مَوْلَى مَنْ لاَ مَوْلَى لَهُ أَرِثُ مَالَهُ وَأَفُكُّ عَانَهُ وَالْخَالُ مَوْلَى مَنْ لاَ مَوْلَى لَهُ يَرِثُ مَالَهُ وَيَفُكُّ عَانَهُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عَائِذٍ عَنِ الْمِقْدَامِ وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَاشِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ يَقُولُ الضَّيْعَةُ مَعْنَاهُ عِيَالٌ ‏.‏

مقدام کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں ہر مسلمان سے اس کی ذات کی نسبت قریب تر ہوں ، جو کوئی اپنے ذمہ قرض چھوڑ جائے یا عیال چھوڑ جائے تو اس کا قرض ادا کرنا یا اس کے عیال کی پرورش کرنا میرے ذمہ ہے ، اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے ، اور جس کا کوئی والی نہیں اس کا والی میں ہوں ، میں اس کے مال کا وارث ہوں گا ، اور میں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا ، اور جس کا کوئی والی نہیں ، اس کا ماموں اس کا والی ہے ( یہ ) اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس روایت کو زبیدی نے راشد بن سعد سے ، راشد نے ابن عائذ سے ، ابن عائذ نے مقدام سے روایت کیا ہے اور اسے معاویہ بن صالح نے راشد سے روایت کیا ہے اس میں «عن المقدام» کے بجائے «سمعت المقدام» ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «ضيعة» کے معنی «عیال» کے ہیں ۔

Narrated Al-Miqdam al-Kindi:

The Prophet (ﷺ) said: I am nearer to every believer than himself, so if anyone leaves a debt or a helpless family, I shall be responsible, but if anyone leaves property, it goes to his heirs. I am patron of him who has none, inheriting his property and freeing him from his liabilities. A maternal uncle is patron of him who has none, inheriting his property and freeing him from his liabilities.

Abu Dawud said: da’iah means dependants or helpless family.

Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by al-Zubaidi from Rashid b. Sa’d from Ibn ‘A’idh on the authority of al-Miqdam. It has also been transmitted by Mu’awiyah b. Salih from Rashid who said: I heard al-Miqdam (say).


17

حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ عَتِيقٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ أَنَا وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ أَفُكُّ عَانِيَهُ وَأَرِثُ مَالَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ يَفُكُّ عَانِيَهُ وَيَرِثُ مَالَهُ ‏”‏ ‏.‏

مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیںمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس کا کوئی وارث نہیں اس کا وارث میں ہوں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا ، اور اس کے مال کا وارث ہوں گا ، اور ماموں اس کا وارث ہے ۱؎ جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا ، اور اس کے مال کا وارث ہو گا ۔

Narrated Al-Miqdam:

I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: I am the heirs of Him who has none, freeing him from his liabilities, and inheriting what he possesses. A maternal uncle is the heir of Him who has none, freeing him from his liabilities, and inheriting his property.


18

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ مَوْلًى، لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَاتَ وَتَرَكَ شَيْئًا وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلاَ حَمِيمًا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمُّ وَقَالَ مُسَدَّدٌ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هَا هُنَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ أَرْضِهِ ‏”‏ ‏.‏ قَالُوا نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَأَعْطُوهُ مِيرَاثَهُ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک غلام مر گیا ، کچھ مال چھوڑ گیا اور کوئی وارث نہ چھوڑ ا ، نہ کوئی اولاد ، اور نہ کوئی عزیز ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کا ترکہ اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو “ ۱؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : سفیان کی روایت سب سے زیادہ کامل ہے ، مسدد کی روایت میں ہے : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” یہاں کوئی اس کا ہم وطن ہے ؟ “ لوگوں نے کہا : ہاں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کا ترکہ اس کو دے دو “ ۔

Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:

A client of the Prophet (ﷺ) died and left some property, but he left no child or relative. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Give what he has left to a man belonging to his village.

Abu Dawud said: The tradition of Sufyan is more perfect. Musaddad said: Thereupon the Prophet (ﷺ) said: Is there anyone belonging to his land ? They replied: Yes. He said: Then give him what he has left.


19

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي مِيرَاثَ رَجُلٍ مِنَ الأَزْدِ وَلَسْتُ أَجِدُ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اذْهَبْ فَالْتَمِسْ أَزْدِيًّا حَوْلاً ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَأَتَاهُ بَعْدَ الْحَوْلِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَجِدْ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَانْطَلِقْ فَانْظُرْ أَوَّلَ خُزَاعِيٍّ تَلْقَاهُ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ ‏”‏ ‏.‏ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ ‏”‏ عَلَىَّ الرَّجُلَ ‏”‏ ‏.‏ فَلَمَّا جَاءَ قَالَ ‏”‏ انْظُرْ كُبْرَ خُزَاعَةَ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ ‏”‏ ‏.‏

بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا : قبیلہ ازد کے ایک آدمی کا ترکہ میرے پاس ہے اور مجھے کوئی ازدی مل نہیں رہا ہے جسے میں یہ ترکہ دے دوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک سال تک کسی ازدی کو تلاش کرتے رہو “ ۔ وہ شخص پھر ایک سال بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ازدی نہیں ملا کہ میں اسے ترکہ دے دیتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جاؤ کسی خزاعی ہی کو تلاش کرو ، اگر مل جائے تو مال اس کو دے دو “ ، جب وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آدمی کو میرے پاس بلا کے لاؤ “ ، جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اس کو یہ مال دے دینا ۱؎ “ ۔

Narrated Buraydah ibn al-Hasib:

A man came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: I have property left by a man of Azd. I do not find any man of Azd to give it to him. He said: Go and look for man of Azd for a year. He then came to him after one year and said: Messenger of Allah, I did not find any man of Azd to give it to him. He said: Look for a man of Khuza’ah whom you meet first and give it to him. When he turned away, he said; Call the man to me. When he came to him, he said: Look for the leading man of Khuza’ah and give it to him.


2

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ مَرِضْتُ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَاشِيَيْنِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَىَّ فَلَمْ أُكَلِّمْهُ فَتَوَضَّأَ وَصَبَّهُ عَلَىَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي وَلِي أَخَوَاتٌ قَالَ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ ‏{‏ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ ‏}‏ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیںمیں بیمار ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھے دیکھنے کے لیے پیدل چل کر آئے ، مجھ پر غشی طاری تھی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات نہ کر سکا تو آپ نے وضو کیا اور وضو کے پانی کا مجھ پر چھینٹا مارا تو مجھے افاقہ ہوا ، میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اپنا مال کیا کروں اور بہنوں کے سوا میرا کوئی وارث نہیں ہے ، اس وقت میراث کی آیت «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» ” آپ سے فتوی پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ ( خود ) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے “ ( سورۃ النساء : ۱۷۶ ) ، اتری ۱؎ ۔

Narrated Jabir:I fell ill, and the Prophet (ﷺ) and Abu Bakr came to me on foot to visit me. As I was unconscious, I could not speak to him. He performed ablution and sprinkled water on me ; so I became conscious. I said: Messenger of Allah, how should I do in my property, as I have sisters? Thereafter the verse about inheritance was revealed: “They ask thee for legal decision. Say: Allah directs (thus) about those who leave no descendants or ascendants as heirs.”


20

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَسْوَدَ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ مَاتَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِيرَاثِهِ فَقَالَ ‏”‏ الْتَمِسُوا لَهُ وَارِثًا أَوْ ذَا رَحِمٍ ‏”‏ ‏.‏ فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ وَارِثًا وَلاَ ذَا رَحِمٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَعْطُوهُ الْكُبْرَ مِنْ خُزَاعَةَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ يَحْيَى قَدْ سَمِعْتُهُ مَرَّةً يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ ‏”‏ انْظُرُوا أَكْبَرَ رَجُلٍ مِنْ خُزَاعَةَ ‏”‏ ‏.‏

بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںخزاعہ ( قبیلہ ) کے ایک شخص کا انتقال ہو گیا ، اس کی میراث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی تو آپ نے فرمایا : ” اس کا کوئی وارث یا ذی رحم تلاش کرو “ تو نہ اس کا کوئی وارث ملا ، اور نہ ہی کوئی ذی رحم ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” خزاعہ میں سے جو بڑا ہو اسے میراث دیدو “ ۔ یحییٰ کہتے ہیں : ایک بار میں نے شریک سے سنا وہ اس حدیث میں یوں کہتے تھے : دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اسے دے دو ۔

Narrated Buraydah ibn al-Hasib:

A man of Khuza’ah died and his estate was brought to the Prophet (ﷺ). He said: Look for his heir or some relative. But they found neither heir nor relative. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Give it to the leading man of Khuza’ah. The narrator Yahya said: Sometimes I heard him (al-Husayn ibn Aswad) say in this tradition: Look for the greatest man of Khuza’ah.


21

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَوْسَجَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلاً، مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلاَّ غُلاَمًا لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ هَلْ لَهُ أَحَدٌ ‏”‏ ‏.‏ قَالُوا لاَ إِلاَّ غُلاَمًا لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ ‏.‏ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِيرَاثَهُ لَهُ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مر گیا اور ایک غلام کے سوا جسے وہ آزاد کر چکا تھا کوئی وارث نہ چھوڑا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا کوئی اس کا وارث ہے ؟ “ لوگوں نے کہا : کوئی نہیں سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کر دیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کا ترکہ دلا دیا ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

A man died leaving no heir but a slave whom he had emancipated. The Messenger of Allah (ﷺ) asked: Has he any heir? They replied: No, except a slave whom he had emancipated. The Messenger of Allah (ﷺ) assigned his estate to him (the emancipated slave).


22

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ التَّغْلِبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيِّ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْمَرْأَةُ تُحْرِزُ ثَلاَثَةَ مَوَارِيثَ عَتِيقَهَا وَلَقِيطَهَا وَوَلَدَهَا الَّذِي لاَعَنَتْ عَنْهُ ‏”‏ ‏.‏

واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیںآپ نے فرمایا : ” عورت تین شخص کی میراث سمیٹ لیتی ہے : اپنے آزاد کئے ہوئے غلام کی ، راہ میں پائے ہوئے بچے کی ، اور اپنے اس بچے کی جس کے سلسلہ میں لعان ہوا ہو ( یعنی جس کے نسب سے شوہر منکر ہو گیا ہو ) تو عورت اس کی وارث ہو گی “ ۔

Narrated Wathilah ibn al-Asqa’:

The Prophet (ﷺ) said: A woman gets inheritance from the three following: one she has set free, a foundling, and her child about whom she has invoked a curse on herself if she was untrue in declaring he was not born out of wedlock.


23

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، وَمُوسَى بْنُ عَامِرٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ، قَالَ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِيرَاثَ ابْنِ الْمُلاَعِنَةِ لأُمِّهِ وَلِوَرَثَتِهَا مِنْ بَعْدِهَا ‏.‏

مکحول کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان والی عورت کے بچے کی میراث اس کی ماں کو دلائی ہے پھر اس کی ماں کے بعد ماں کے وارثوں کو دلائی ہے ۱؎ ۔

Narrated Makhul:

The Messenger of Allah (ﷺ) assigned the estate of a child of a woman about whom she had invoked a curse to her mother, and to her heirs after her.


24

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَخْبَرَنِي عِيسَى أَبُو مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ ‏.‏

اس سند سے بھینبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل مروی ہے ۔

Narrated ‘Amr bin Shu’aib:On his father’s authority, said that his grandfather reported from the Prophet (ﷺ) something similar.


25

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلاَ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ ‏”‏ ‏.‏

اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا “ ۔

Narrated Usamah b. Zaid:The Prophet (ﷺ) as saying: A Muslim may not inherit from an infidel nor an infidel from a Muslim.


26

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلاً ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ نَحْنُ نَازِلُونَ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ ‏”‏ ‏.‏ يَعْنِي الْمُحَصَّبَ وَذَاكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لاَ يُنَاكِحُوهُمْ وَلاَ يُبَايِعُوهُمْ وَلاَ يُئْوُوهُمْ ‏.‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَالْخَيْفُ الْوَادِي ‏.‏

اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کل آپ ( مکہ میں ) کہاں اتریں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی جائے قیام چھوڑی ہے ؟ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہم بنی کنانہ کے خیف یعنی وادی محصب میں اتریں گے ، جہاں قریش نے کفر پر جمے رہنے کی قسم کھائی تھی “ ۔ بنو کنانہ نے قریش سے عہد لیا تھا کہ وہ بنو ہاشم سے نہ نکاح کریں گے ، نہ خرید و فروخت ، اور نہ انہیں اپنے یہاں جگہ ( یعنی پناہ ) دیں گے ۔ زہری کہتے ہیں : خیف ایک وادی کا نام ہے ۱؎ ۔

Narrated Usamah b. Zaid:I said: Messenger of Allah, where will you stay tomorrow ? This (happened) during his Hajj. He replied: Has ‘Aqil left any house for us ? He then said: We shall stay at the valley of Banu Kinarah where the Quraish took an oath on unbelief. This refers to al-Muhassab. The reason is that Banu Kinarah made an alliance with the Quraish against Banu Hashim that they would have no marital connections with them, nor will have commercial transactions with them, not will give them any refuge.

Al-Zuhri said: Khalf means valley.


27

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ شَتَّى ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو دین والے ( یعنی مسلمان اور کافر ) کبھی ایک دوسرے کے وارث نہیں ہو سکتے “ ۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:

The Prophet (ﷺ) said: people of two different religions would not inherit from one another.


28

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي حَكِيمٍ الْوَاسِطِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، أَنَّ أَخَوَيْنِ، اخْتَصَمَا إِلَى يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ يَهُودِيٌّ وَمُسْلِمٌ فَوَرَّثَ الْمُسْلِمَ مِنْهُمَا وَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ أَنَّ رَجُلاً حَدَّثَهُ أَنَّ مُعَاذًا حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ الإِسْلاَمُ يَزِيدُ وَلاَ يَنْقُصُ ‏”‏ ‏.‏ فَوَرَّثَ الْمُسْلِمَ ‏.‏

عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہدو بھائی اپنا جھگڑا یحییٰ بن یعمر کے پاس لے گئے ان میں سے ایک یہودی تھا ، اور ایک مسلمان ، انہوں نے مسلمان کو میراث دلائی ، اور کہا کہ ابوالاسود نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ ان سے ایک شخص نے بیان کیا کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے اس سے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” اسلام بڑھتا ہے گھٹتا نہیں ہے “ پھر انہوں نے مسلمان کو ترکہ دلایا ۔

Narrated Mu’adh ibn Jabal:

I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: Islam increases and does not diminish. He, therefore, appointed a Muslim heir (of a non-Muslim).


29

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، أَنَّ مُعَاذًا، أُتِيَ بِمِيرَاثِ يَهُودِيٍّ وَارِثُهُ مُسْلِمٌ بِمَعْنَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏.‏

ابوالاسود دیلی سے روایت ہے کہمعاذ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک یہودی کا ترکہ لایا گیا جس کا وارث ایک مسلمان تھا ، اور اسی مفہوم کی حدیث انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ۔

Narrated Abu Al-Aswad al-Dili:Mu’adh bought the property of a Jew whose heir was a Muslim. He then narrated from the Prophet (ﷺ) to the same effect.


3

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، – يَعْنِي الدَّسْتَوَائِيَّ – عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ اشْتَكَيْتُ وَعِنْدِي سَبْعُ أَخَوَاتٍ فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَنَفَخَ فِي وَجْهِي فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ أُوصِي لأَخَوَاتِي بِالثُّلُثِ قَالَ ‏”‏ أَحْسِنْ ‏”‏ ‏.‏ قُلْتُ الشَّطْرَ قَالَ ‏”‏ أَحْسِنْ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ خَرَجَ وَتَرَكَنِي فَقَالَ ‏”‏ يَا جَابِرُ لاَ أُرَاكَ مَيِّتًا مِنْ وَجَعِكَ هَذَا وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَنْزَلَ فَبَيَّنَ الَّذِي لأَخَوَاتِكَ فَجَعَلَ لَهُنَّ الثُّلُثَيْنِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَكَانَ جَابِرٌ يَقُولُ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِيَّ ‏{‏ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ ‏}‏ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیںمیں بیمار ہوا اور میرے پاس سات بہنیں تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میرے چہرے پر پھونک ماری تو مجھے ہوش آ گیا ، میں نے کہا : اللہ کے رسول ! کیا میں اپنی بہنوں کے لیے ثلث مال کی وصیت نہ کر دوں ؟ آپ نے فرمایا : ” نیکی کرو “ ، میں نے کہا آدھے مال کی وصیت کر دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نیکی کرو “ ، پھر آپ مجھے چھوڑ کر چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جابر ! میرا خیال ہے تم اس بیماری سے نہیں مرو گے ، اور اللہ تعالیٰ نے اپنا کلام اتارا ہے اور تمہاری بہنوں کا حصہ بیان کر دیا ہے ، ان کے لیے دو ثلث مقرر فرمایا ہے “ ۔ جابر کہا کرتے تھے کہ یہ آیت «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» میرے ہی متعلق نازل ہوئی ہے ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

I fell ill, and I had seven sisters. The Messenger of Allah (ﷺ) came to me and blew on my face. So I became conscious. I said: Messenger of Allah, may I not bequeath one-third of my property to my sisters? He replied: Do good. I asked: Half? He replied: Do good. He then went out and left me, and said: I do not think, Jabir, you will die of this disease. Allah has revealed (verses) and described the share of your sisters. He appointed two-thirds for them. Jabir used to say: This verse was revealed about me: “They ask thee for a legal decision. Say: Allah directs (thus) about those who leave no descendants or ascendants as heirs.


30

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ كُلُّ قَسْمٍ قُسِمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ عَلَى مَا قُسِمَ لَهُ وَكُلُّ قَسْمٍ أَدْرَكَهُ الإِسْلاَمُ فَهُوَ عَلَى قَسْمِ الإِسْلاَمِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” زمانہ جاہلیت میں جو ترکہ تقسیم ہو گیا ہو وہ زمانہ اسلام میں بھی اسی حال پر باقی رہے گا ، اور جو ترکہ اسلام کے زمانہ تک تقسیم نہیں ہوا تو اب اسلام کے آ جانے کے بعد اسلام کے قاعدہ و قانون کے مطابق تقسیم کیا جائے گا “ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Prophet (ﷺ) said: An estate which was divided in pre-Islamic period may follow the division in force then, but any estate in Islamic times must follow the division laid down by Islam.


31

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ وَأَنَا حَاضِرٌ، قَالَ مَالِكٌ عَرَضَ عَلَىَّ نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تَعْتِقُهَا فَقَالَ أَهْلُهَا نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلاَءَهَا لَنَا ‏.‏ فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ ذَاكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ لاَ يَمْنَعُكِ ذَلِكَ فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی خرید کر آزاد کرنا چاہا تو اس کے مالکوں نے کہا کہ ہم اسے اس شرط پر آپ کے ہاتھ بیچیں گے کہ اس کا حق ولاء ۱؎ ہمیں حاصل ہو ، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا : یہ ” خریدنے میں تمہارے لیے رکاوٹ نہیں کیونکہ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے “ ۔

Narrated Ibn ‘Umar:’Aishah, mother of believers (ra), intended to buy a slave-girl to set her free. Her people said: We shall sell her to you on one condition that we shall inherit from her. ‘Aishah mentioned it to the Messenger of Allah (ﷺ). He said: That should not prevent you, for the right of inheritance belongs to the one who has set a person free.


32

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ وَوَلِيَ النِّعْمَةَ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولاء اس شخص کا حق ہے جو قیمت دے کر خرید لے اور احسان کرے ( یعنی خرید کر غلام کو آزاد کر دے ) “ ۔

Narrated ‘Aishah:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: The right of inheritance belongs to only to the one who paid the price (of the slave) and patronised him by doing an act of gratitude.


33

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رِئَابَ بْنَ حُذَيْفَةَ، تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَوَلَدَتْ لَهُ ثَلاَثَةَ غِلْمَةٍ فَمَاتَتْ أُمُّهُمْ فَوَرِثُوهَا رِبَاعَهَا وَوَلاَءَ مَوَالِيهَا وَكَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ عَصَبَةَ بَنِيهَا فَأَخْرَجَهُمْ إِلَى الشَّامِ فَمَاتُوا فَقَدِمَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَمَاتَ مَوْلًى لَهَا وَتَرَكَ مَالاً لَهُ فَخَاصَمَهُ إِخْوَتُهَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ أَوِ الْوَالِدُ فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَكَتَبَ لَهُ كِتَابًا فِيهِ شَهَادَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَرَجُلٍ آخَرَ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عَبْدُ الْمَلِكِ اخْتَصَمُوا إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ أَوْ إِلَى إِسْمَاعِيلَ بْنِ هِشَامٍ فَرَفَعَهُمْ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ فَقَالَ هَذَا مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِي مَا كُنْتُ أَرَاهُ ‏.‏ قَالَ فَقَضَى لَنَا بِكِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَنَحْنُ فِيهِ إِلَى السَّاعَةِ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرئاب بن حذیفہ نے ایک عورت سے شادی کی ، اس کے بطن سے تین لڑکے پیدا ہوئے ، پھر لڑکوں کی ماں مر گئی ، اور وہ لڑکے اپنی ماں کے گھر کے اور اپنی ماں کے آزاد کئے ہوئے غلاموں کی ولاء کے مالک ہوئے ، اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ان لڑکوں کے عصبہ ( یعنی وارث ) ہوئے اس کے بعد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے انہیں شام کی طرف نکال دیا ، اور وہ وہاں مر گئے تو عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ آئے اور اس عورت کا ایک آزاد کیا ہوا غلام مر گیا اور مال چھوڑ گیا تو اس عورت کے بھائی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس اس عورت کے ولاء کا مقدمہ لے گئے ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو ولاء اولاد یا باپ حاصل کرے تو وہ اس کے عصبوں کو ملے گی خواہ کوئی بھی ہو ( اولاد کے یا باپ کے مر جانے کے بعد ماں کے وارثوں کو نہ ملے گی ) “ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس باب میں ایک فیصلہ نامہ لکھ دیا اور اس پر عبدالرحمٰن بن عوف اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما اور ایک اور شخص کی گواہی ثابت کر دی ، جب عبدالملک بن مروان خلیفہ ہوئے تو پھر ان لوگوں نے جھگڑا کیا یہ لوگ اپنا مقدمہ ہشام بن اسماعیل یا اسماعیل بن ہشام کے پاس لے گئے انہوں نے عبدالملک کے پاس مقدمہ کو بھیج دیا ، عبدالملک نے کہا : یہ فیصلہ تو ایسا لگتا ہے جیسے میں اس کو دیکھ چکا ہوں ۔ راوی کہتے ہیں پھر عبدالملک نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ دیا اور وہ ولاء اب تک ہمارے پاس ہے ۔

Narrated ‘Amr b. Suh’aib:

On his father’s authority, said that his grandfather reported: Rabab ibn Hudhayfah married a woman and three sons were born to him from her. Their mother then died. They inherited her houses and had the right of inheritance of her freed slaves.

Amr ibn al-‘As was the agnate of her sons. He sent them to Syria where they died. Amr ibn al-‘As then came. A freed slave of hers died and left some property. Her brothers disputed with him and brought the case to Umar ibn al-Khattab.

Umar reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying: Whatever property a son or a father receives as an heir will go to his agnates, whoever they may be. He then wrote a document for him, witnessed by AbdurRahman ibn Awf, Zayd ibn Thabit and one other person. When AbdulMalik became caliph, they presented the case to Hisham ibn Isma’il or Isma’il ibn Hisham (the narrator is doubtful).

He sent them to ‘Abd al-Malik who said: This is the decision which I have already seen.

The narrator said: So he (‘Abd al-Malik) made the decision on the basis of the document of Umar ibn al-Khattab, and that is still with us till this moment.


34

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، – قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ – عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَوْهَبٍ، يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، – قَالَ هِشَامٌ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ وَقَالَ يَزِيدُ – إِنَّ تَمِيمًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَىِ الرَّجُلِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَالَ ‏ “‏ هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ ‏”‏ ‏.‏

تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس شخص کے بارے میں شرع کا کیا حکم ہے جو کسی مسلمان شخص کے ہاتھ پر ایمان لایا ہو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ شخص دوسروں کی بہ نسبت اس کی موت و حیات کے زیادہ قریب ہے ( اگر اس کا کوئی اور وارث نہ ہو تو وہی وارث ہو گا ) “ ۔

Narrated Tamim ad-Dari:

Tamim asked: Messenger of Allah), what is the sunnah about a man who accepts Islam by advice and persuasion of a Muslim? He replied: He is the nearest to him in life and in death.


35

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رضى الله عنهما قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الْوَلاَءِ وَعَنْ هِبَتِهِ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔

Narrated Ibn ‘Umar:The Messenger of Allah (ﷺ) forbade selling or giving away the right to inheritance by a manumitted slave.


36

حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، – يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ – عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا اسْتَهَلَّ الْمَوْلُودُ وُرِّثَ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب بچہ آواز کرے تو وراثت کا حقدار ہو جائے گا ۱؎ “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Prophet (ﷺ) said: When an infant has raised its voice (and then dies), it will be treated as an heir.


37

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهما قَالَ ‏{‏ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ ‏}‏ كَانَ الرَّجُلُ يُحَالِفُ الرَّجُلَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا نَسَبٌ فَيَرِثُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَنَسَخَ ذَلِكَ الأَنْفَالُ فَقَالَ تَعَالَى ‏{‏ وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ ‏}‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیںاللہ تعالیٰ کے فرمان : «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» ” جن لوگوں سے تم نے قسمیں کھائی ہیں ان کو ان کا حصہ دے دو “ ( سورۃ النساء : ۳۳ ) کے مطابق پہلے ایک شخص دوسرے شخص سے جس سے قرابت نہ ہوتی باہمی اخوت اور ایک دوسرے کے وارث ہونے کا عہد و پیمان کرتا پھر ایک دوسرے کا وارث ہوتا ، پھر یہ حکم سورۃ الانفال کی آیت : «وأولو الأرحام بعضهم أولى ببعض» ” اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں “ ( سورۃ الانفال : ۷۵ ) سے منسوخ ہو گیا ۔

Narrated Ibn ‘Abbas:To those also, to whom your right hand was pledged, give their due portion. A man made an agreement with another man (in early days of Islam), and there was no relationship between the ; one of them inherited from the other. The following verse of Surat Al-Anfal abrogated it: “But kindred by blood have prior right against each other.”


38

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ ‏{‏ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ ‏}‏ قَالَ كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ تُوَرِّثُ الأَنْصَارَ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ ‏}‏ قَالَ نَسَخَتْهَا ‏{‏ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ ‏}‏ مِنَ النُّصْرَةِ وَالنَّصِيحَةِ وَالرِّفَادَةِ وَيُوصِي لَهُ وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہاللہ تعالیٰ کے قول : «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» کا قصہ یہ ہے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے آئے تو اس مواخات ( بھائی چارہ ) کی بنا پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار و مہاجرین کے درمیان کرا دی تھی وہ انصار کے وارث ہوتے ( اور انصار ان کے وارث ہوتے ) اور عزیز و اقارب وارث نہ ہوتے ، لیکن جب یہ آیت «ولكل جعلنا موالي مما ترك» ” ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ کر مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے مقرر کر دیے ہیں “ ( سورۃ النساء : ۳۳ ) نازل ہوئی تو «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم » والی آیت کو منسوخ کر دیا ، اور اس کا مطلب یہ رہ گیا کہ ان کی اعانت ، خیر خواہی اور سہارے کے طور پر جو چاہے کر دے نیز ان کے لیے وہ ( ایک تہائی مال ) کی وصیت کر سکتا ہے ، میراث ختم ہو گئی ۔

Ibn ‘Abbas explained the following Qur’anic verse :”To those also, to whom your right hand was pledged, give your portion.” When the Emigrants came to Medina. they inherited from the Helpers without any blood-relationship with them for the brotherhood which the Messenger of Allah (ﷺ) established between them. When the following verse was revealed: “To (benefit) everyone we have appointed shares and heirs to property left by parent and relatives.” it abrogated the verse: “To those also, to whom your right hand was pledged, give their due portion.” This alliance was made for help, well wishing and cooperation. Now a legacy can be made for him. (The right to)inheritance was abolished.


39

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْمَعْنَى، – قَالَ أَحْمَدُ – حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، قَالَ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أُمِّ سَعْدٍ بِنْتِ الرَّبِيعِ وَكَانَتْ يَتِيمَةً فِي حِجْرِ أَبِي بَكْرٍ فَقَرَأْتُ ‏{‏ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ ‏}‏ فَقَالَتْ لاَ تَقْرَأْ ‏{‏ وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ ‏}‏ وَلَكِنْ ‏{‏ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ ‏}‏ إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حِينَ أَبَى الإِسْلاَمَ فَحَلَفَ أَبُو بَكْرٍ أَلاَّ يُوَرِّثَهُ فَلَمَّا أَسْلَمَ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَنْ يُؤْتِيَهُ نَصِيبَهُ ‏.‏ زَادَ عَبْدُ الْعَزِيزِ فَمَا أَسْلَمَ حَتَّى حُمِلَ عَلَى الإِسْلاَمِ بِالسَّيْفِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ مَنْ قَالَ ‏{‏ عَقَدَتْ ‏}‏ جَعَلَهُ حِلْفًا وَمَنْ قَالَ ‏{‏ عَاقَدَتْ ‏}‏ جَعَلَهُ حَالِفًا وَالصَّوَابُ حَدِيثُ طَلْحَةَ ‏{‏ عَاقَدَتْ ‏}‏ ‏.‏

داود بن حصین کہتے ہیں کہمیں ام سعد بنت ربیع سے ( کلام پاک ) پڑھتا تھا وہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زیر پرورش ایک یتیم بچی تھیں ، میں نے اس آیت «والذين عقدت أيمانكم» کو پڑھا تو کہنے لگیں : اس آیت کو نہ پڑھو ، یہ ابوبکر اور ان کے بیٹے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہما کے متعلق اتری ہے ، جب عبدالرحمٰن نے مسلمان ہونے سے انکار کیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی کہ میں ان کو وارث نہیں بناؤں گا پھر جب وہ مسلمان ہو گئے تو اللہ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ ( ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہیں ) کہ وہ ان کا حصہ دیں ۔ عبدالعزیز کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ عبدالرحمٰن تلوار کے دباؤ میں آ کر مسلمان ہوئے ( یعنی جب اسلام کو غلبہ حاصل ہوا ) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : جس نے «عقدت» کہا اس نے اس سے «حلف» اور جس نے «عاقدت» کہا اس نے اس سے «حالف» مراد لیا اور صحیح طلحہ کی حدیث ہے جس میں «عاقدت» ہے ۔

Narrated Dawud b. al-Husain:

I used to learn the reading of the Qur’an from Umm Sa’d, daughter of al-Rabi’. She was an orphan in the guardianship of Abu Bakr. I read the Qur’anic verse “To those also to whom your right hand was pledged.” She said: Do not read the verse; “To those also to whom your right hand was pledged.” This was revealed about Abu Bakr and his son ‘Abd al-Rahman when he refused to accept Islam. Abu Bakr took an oath that he would not give him a share from inheritance. When he embraced Islam Allah Most High commanded His Prophet (ﷺ) to give him the share.

The narrator ‘Abd al-Aziz added: He did not accept Islam until he was urged on Islam by sword.

Abu Dawud said: He who narrated the word ‘aqadat means a pact ; and he who narrated the word ‘aaqadat means the party who made a pact. The correct is the tradition of Talhah (‘aaqadat).


4

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ فِي الْكَلاَلَةِ ‏{‏ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ ‏}‏ ‏.‏

براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیںکلالہ کے سلسلے میں آخری آیت جو نازل ہوئی ہے وہ : «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» ہے ۱؎ ۔

Narrated Al-Bara’ bin ‘Azib:The last verse revealed about the decease who left no descendants or ascendants: “They ask thee for the legal decision. Say: Allah directs (thus) about those who leave no descendants or ascendants as heirs.”


40

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَالَّذِينَ، آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا فَكَانَ الأَعْرَابِيُّ لاَ يَرِثُ الْمُهَاجِرَ وَلاَ يَرِثُهُ الْمُهَاجِرُ فَنَسَخَتْهَا فَقَالَ ‏{‏ وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ ‏}‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہپہلے اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا تھا : «والذين ، ‏‏‏‏ آمنوا وهاجروا» ، «والذين آمنوا ولم يهاجروا» ” جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی تو وہ ان کے وارث نہیں ہوں گے “ ( سورۃ الانفال : ۷۲ ) تو اعرابی ۱؎ مہاجر کا وارث نہ ہوتا اور نہ مہاجر اس کا وارث ہوتا اس کے بعد «وأولو الأرحام بعضهم أولى ببعض» ” اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں “ ( سورۃ الانفال : ۷۵ ) والی آیت سے یہ حکم منسوخ ہو گیا ۔

Narrated Ibn ‘Abbas:Referring to the verse: “Those who believed and adopted exile… As to those who believed but came not into exile”: A bedouin (who did not migrate to Medina) did not inherit from an emigrant, and an emigrant did no inherit from him. It was abrogated by the verse: “But kindred by blood have prior rights against each other.”


41

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، وَابْنُ، نُمَيْرٍ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ حِلْفَ فِي الإِسْلاَمِ وَأَيُّمَا حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الإِسْلاَمُ إِلاَّ شِدَّةً ‏”‏ ‏.‏

جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( زمانہ کفر کی ) کوئی بھی قسم اور عہد و پیمان کا اسلام میں کچھ اعتبار نہیں ، اور جو عہد و پیمان زمانہ جاہلیت میں ( بھلے کام کے لیے ) تھا تو اسلام نے اسے مزید مضبوطی بخشی ہے ۱؎ ۔

Narrated Jubair b. Mu’tim:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: There is no alliance in Islam, and Islam strengthened the alliance made during pre-Islamic days.


42

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ فِي دَارِنَا ‏.‏ فَقِيلَ لَهُ أَلَيْسَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ حِلْفَ فِي الإِسْلاَمِ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ فِي دَارِنَا ‏.‏ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کرایا ، تو ان ( یعنی انس ) سے کہا گیا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا ہے کہ اسلام میں حلف ( عہد و پیمان ) نہیں ہے ؟ تو انہوں نے دو یا تین بار زور دے کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کرایا ہے کہ وہ بھائیوں کی طرح مل کر رہیں گے ۔

Narrated Anas bin Malik:The Messenger of Allah (ﷺ) established an alliance (of brotherhood) between the Emigrants and the Helpers in our house. He was asked: Did not the Messenger of Allah (ﷺ) say: There is no alliance in Islam ? He replied: The Messenger of Allah (ﷺ) established an alliance between the Emigrants and the Helpers in our house. This he said twice or thrice.


43

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ الدِّيَةُ لِلْعَاقِلَةِ وَلاَ تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا حَتَّى قَالَ لَهُ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا ‏.‏ فَرَجَعَ عُمَرُ ‏.‏ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ وَقَالَ فِيهِ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم اسْتَعْمَلَهُ عَلَى الأَعْرَابِ ‏.‏

سعید کہتے ہیں کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پہلے کہتے تھے کہ دیت کنبہ والوں پر ہے ، اور عورت اپنے شوہر کی دیت سے کچھ حصہ نہ پائے گی ، یہاں تک کہ ضحاک بن سفیان نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے لکھ بھیجا تھا کہ اشیم ضبابی کی بیوی کو میں اس کے شوہر کی دیت میں سے حصہ دلاؤں ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے قول سے رجوع کر لیا ۱؎ ۔ احمد بن صالح کہتے ہیں کہ ہم سے عبدالرزاق نے یہ حدیث معمر کے واسطہ سے بیان کی ہے وہ اسے زہری سے اور وہ سعید سے روایت کرتے ہیں ، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( یعنی ضحاک کو ) دیہات والوں پر عامل بنایا تھا ۔

Narrated Umar ibn al-Khattab:

Sa’id said: Umar ibn al-Khattab said: Blood-money is meant for the clan of the slain, and she will not inherit from the blood-money of her husband. Ad-Dahhak ibn Sufyan said: The Messenger of Allah (ﷺ) wrote to me that I should give a share to the wife of Ashyam ad-Dubabi from the blood-money of her husband. So Umar withdrew his opinion.

Ahmad ibn Salih said: AbdurRazzaq transmitted this tradition to us from Ma’mar, from az-Zuhri on the authority of Sa’id. In this version he said: The Prophet (ﷺ) made him governor over the bedouins.


5

حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَسْتَفْتُونَكَ فِي الْكَلاَلَةِ فَمَا الْكَلاَلَةُ قَالَ ‏ “‏ تُجْزِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ ‏”‏ ‏.‏ فَقُلْتُ لأَبِي إِسْحَاقَ هُوَ مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلاَ وَالِدًا قَالَ كَذَلِكَ ظَنُّوا أَنَّهُ كَذَلِكَ ‏.‏

براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! «يستفتونك في الكلالة» میں کلالہ سے کیا مراد ہے ؟ آپ نے فرمایا : آیت «صيف» ۱؎ تمہارے لیے کافی ہے ۔ ابوبکر کہتے ہیں : میں نے ابواسحاق سے کہا : کلالہ وہی ہے نا جو نہ اولاد چھوڑے نہ والد ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، لوگوں نے ایسا ہی سمجھا ہے ۔

Narrated Al-Bara’ ibn Azib:

A man came to the Prophet (ﷺ) and said: Messenger of Allah, they ask thee for a legal decision about a kalalah. What is meant by kalalah? He replied: The verse revealed in summer is sufficient for you.

I asked AbuIshaq: Does it mean a person who dies and leaves neither children nor father? He said: This is so. The people think it is so.


6

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الأَوْدِيِّ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ الأَوْدِيِّ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَسَأَلَهُمَا عَنِ ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ، لأَبٍ وَأُمٍّ فَقَالاَ لاِبْنَتِهِ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ وَلَمْ يُوَرِّثَا ابْنَةَ الاِبْنِ شَيْئًا وَأْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنَا فَأَتَاهُ الرَّجُلُ فَسَأَلَهُ وَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهِمَا فَقَالَ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ وَلَكِنِّي سَأَقْضِي فِيهَا بِقَضَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لاِبْنَتِهِ النِّصْفُ وَلاِبْنَةِ الاِبْنِ سَهْمٌ تَكْمِلَةُ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ‏.‏

ہزیل بن شرحبیل اودی کہتے ہیںایک شخص ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور سلیمان بن ربیعہ کے پاس آیا اور ان دونوں سے یہ مسئلہ پوچھا کہ ایک بیٹی ہو اور ایک پوتی اور ایک سگی بہن ( یعنی ایک شخص ان کو وارث چھوڑ کر مرے ) تو اس کی میراث کیسے بٹے گی ؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ بیٹی کو آدھا اور سگی بہن کو آدھا ملے گا ، اور انہوں نے پوتی کو کسی چیز کا وارث نہیں کیا ( اور ان دونوں نے پوچھنے والے سے کہا ) تم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی جا کر پوچھو تو وہ بھی اس مسئلہ میں ہماری موافقت کریں گے ، تو وہ شخص ان کے پاس آیا اور ان سے پوچھا اور انہیں ان دونوں کی بات بتائی تو انہوں نے کہا : تب تو میں بھٹکا ہوا ہوں گا اور راہ یاب لوگوں میں سے نہ ہوں گا ، لیکن میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کروں گا ، اور وہ یہ کہ ” بیٹی کا آدھا ہو گا “ اور پوتی کا چھٹا حصہ ہو گا دو تہائی پورا کرنے کے لیے ( یعنی جب ایک بیٹی نے آدھا پایا تو چھٹا حصہ پوتی کو دے کر دو تہائی پورا کر دیں گے ) اور جو باقی رہے گا وہ سگی بہن کا ہو گا ۔

Narrated Huzail b. Shurahbil al-Awadi:A man came to Abu Musa al-Ash’ari and Salman b. Rabi’ah, and asked about a case where there were a daughter, a son’s daughter and full sister. They replied: The daughter gets half and the full gets half. The son’s daughter gets nothing. Go to Ibn Mas’ud and you will find that he agrees with me. So the man came to him and informed him about their opinion. He said: I would then be in error and not be one of those who are rightly guided. But I decide concerning the matter as the Messenger of Allah (ﷺ) did: The daughter gets half, and the son’s daughter gets a share which complete thirds (i.e. gets a sixth), and what remain to the full sister.”


7

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى جِئْنَا امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ فِي الأَسْوَاقِ فَجَاءَتِ الْمَرْأَةُ بِابْنَتَيْنِ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَاتَانِ بِنْتَا ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ قُتِلَ مَعَكَ يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدِ اسْتَفَاءَ عَمُّهُمَا مَالَهُمَا وَمِيرَاثَهُمَا كُلَّهُ فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالاً إِلاَّ أَخَذَهُ فَمَا تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ لاَ تُنْكَحَانِ أَبَدًا إِلاَّ وَلَهُمَا مَالٌ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يَقْضِي اللَّهُ فِي ذَلِكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ وَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ ‏{‏ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ ‏}‏ الآيَةَ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ ادْعُوا لِيَ الْمَرْأَةَ وَصَاحِبَهَا ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ لِعَمِّهِمَا ‏”‏ أَعْطِهِمَا الثُّلُثَيْنِ وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ وَمَا بَقِيَ فَلَكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ أَخْطَأَ بِشْرٌ فِيهِ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ وَثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ قُتِلَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو اسواف ( مدینہ کے حرم ) میں ایک انصاری عورت کے پاس پہنچے ، وہ عورت اپنی دو بیٹیوں کو لے کر آئی ، اور کہنے لگی : اللہ کے رسول ! یہ دونوں ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیٹیاں ہیں ، جو جنگ احد میں آپ کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں ، ان کے چچا نے ان کا سارا مال اور میراث لے لیا ، ان کے لیے کچھ بھی نہ چھوڑا ، اب آپ کیا فرماتے ہیں ؟ اللہ کے رسول ! قسم اللہ کی ! ان کا نکاح نہیں ہو سکتا جب تک کہ ان کے پاس مال نہ ہو ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ اس کا فیصلہ فرمائے گا “ ، پھر سورۃ نساء کی یہ آیتیں «يوصيكم الله في أولادكم» نازل ہوئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس عورت کو اور اس کے دیور کو بلاؤ “ ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں لڑکیوں کے چچا سے کہا : ” دو تہائی مال انہیں دے دو ، اور ان کی ماں کو آٹھواں حصہ دو ، اور جو انہیں دینے کے بعد بچا رہے وہ تمہارا ہے ۱؎ “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس میں بشر نے غلطی کی ہے ، یہ دونوں بیٹیاں سعد بن ربیع کی تھیں ، ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ تو جنگ یمامہ میں شہید ہوئے ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) and came to a woman of the Ansar in al-Aswaf. The woman brought her two daughters, and said: Messenger of Allah, these are the daughters of Thabit ibn Qays who was killed as a martyr when he was with you at the battle of Uhud, their paternal uncle has taken all their property and inheritance, and he has not left anything for them. What do you think, Messenger of Allah? They cannot be married unless they have some property. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Allah will decide regarding the matter. Then the verse of Surat an-Nisa was revealed: “Allah (thus) directs you as regards your children’s (inheritance).” Messenger of Allah (ﷺ) said: Call to me the woman and her husband’s brother. He then said to their paternal uncle: Give them two-thirds and their mother an eighth, and what remains is yours.

Abu Dawud said: The narrator Bishr made a mistake. They were the daughters of Sa’d b. al-Rabi’ for Thabit b. Qais was killed in the battle of Yamamah.


8

حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، وَغَيْرُهُ، مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ امْرَأَةَ، سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَعْدًا هَلَكَ وَتَرَكَ ابْنَتَيْنِ ‏.‏ وَسَاقَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا هُوَ الصَّوَابُ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہسعد بن ربیع کی عورت نے کہا : اللہ کے رسول ! سعد مر گئے اور دو بیٹیاں چھوڑ گئے ہیں ، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث بیان کی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ روایت زیادہ صحیح ہے ۔

Narrated Jabir bin ‘Abdullah :

The wife of Sa’d b. al-Rabi said: Messenger of Allah, Sa’d died and left two daughters. He then narrated the rest of the tradition in a similar way.

Abu Dawud said: This is the most correct tradition.


9

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو حَسَّانَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَرَّثَ أُخْتًا وَابْنَةً فَجَعَلَ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا النِّصْفَ وَهُوَ بِالْيَمَنِ وَنَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَئِذٍ حَىٌّ ‏.‏

اسود بن یزید کہتے ہیں کہمعاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے بہن اور بیٹی میں اس طرح ترکہ تقسیم کیا کہ آدھا مال بیٹی کو ملا اور آدھا بہن کو ( کیونکہ بہن بیٹی کے ساتھ عصبہ ہو جاتی ہے ) اور وہ یمن میں تھے ، اور اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت باحیات تھے ۔

Narrated Al-Aswad b. Yazid:Mu’adh b. Jabal gave shares of inheritance to a sister and a daughter. He gave each of them half. He was at Yemen while the Prophet (ﷺ) was alive.


Scroll to Top
Scroll to Top
Skip to content