حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْعِلْمُ ثَلاَثَةٌ وَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ فَضْلٌ آيَةٌ مُحْكَمَةٌ أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( اصل ) علم تین ہیں اور ان کے علاوہ علوم کی حیثیت فضل ( زائد ) کی ہے : آیت محکمہ ۲؎ ، یا سنت قائمہ ۳؎ ، یا فریضہ عادلہ ۴؎ “ ۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:
The Prophet (ﷺ) said: Knowledge has three categories; anything else is extra; a precise verse, or an established sunnah (practice), or a firm obligatory duty.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خَرَشَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ قَالَ جَاءَتِ الْجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا فَقَالَ مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى شَىْءٌ وَمَا عَلِمْتُ لَكِ فِي سُنَّةِ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَيْئًا فَارْجِعِي حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ . فَسَأَلَ النَّاسَ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْطَاهَا السُّدُسَ . فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ هَلْ مَعَكَ غَيْرُكَ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ جَاءَتِ الْجَدَّةُ الأُخْرَى إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا فَقَالَ مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى شَىْءٌ وَمَا كَانَ الْقَضَاءُ الَّذِي قُضِيَ بِهِ إِلاَّ لِغَيْرِكِ وَمَا أَنَا بِزَائِدٍ فِي الْفَرَائِضِ وَلَكِنْ هُوَ ذَلِكَ السُّدُسُ فَإِنِ اجْتَمَعْتُمَا فِيهِ فَهُوَ بَيْنَكُمَا وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا .
قبیصہ بن ذویب کہتے ہیں کہمیت کی نانی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس میراث میں اپنا حصہ دریافت کرنے آئی تو انہوں نے کہا : اللہ کی کتاب ( قرآن پاک ) میں تمہارا کچھ حصہ نہیں ہے ، اور مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں بھی تمہارے لیے کچھ نہیں معلوم ، تم جاؤ میں لوگوں سے دریافت کر کے بتاؤں گا ، پھر انہوں نے لوگوں سے پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا ، آپ نے اسے چھٹا حصہ دلایا ہے ، اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا تمہارے ساتھ کوئی اور بھی ہے ( جو اس معاملے کو جانتا ہو ) تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی وہی بات کہی جو مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہی تھی ، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے اسی کو نافذ کر دیا ، پھر عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں دادی عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اپنا میراث مانگنے آئی ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی کتاب ( قرآن ) میں تمہارے حصہ کا ذکر نہیں ہے اور پہلے ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ) جو حکم ہو چکا ہے وہ نانی کے معاملے میں ہوا ہے ، میں اپنی طرف سے فرائض میں کچھ بڑھا نہیں سکتا ، لیکن وہی چھٹا حصہ تم بھی لو ، اگر نانی بھی ہو تو تم دونوں ( «سدس» ) کو بانٹ لو اور جو تم دونوں میں اکیلی ہو ( یعنی صرف نانی یا صرف دادی ) تو اس کے لیے وہی چھٹا حصہ ہے ۔
Narrated Qabisah ibn Dhuwayb:
A grandmother came to AbuBakr asking him for her share of inheritance. He said: There is nothing prescribed for you in Allah’s Book, nor do I know anything for you in the Sunnah of the Prophet of Allah (ﷺ) Go home till I question the people. He then questioned the people, and al-Mughirah ibn Shu’bah said: I had been present with the Messenger of Allah (ﷺ) when he gave grandmother a sixth. AbuBakr said: Is there anyone with you? Muhammad ibn Maslamah stood and said the same as al-Mughirah ibn Shu’bah had said. So AbuBakr made it apply to her. Another grandmother came to Umar ibn al-Khattab asking him for her share of inheritance. He said: Nothing has been prescribed for you in Allah’s Book. The decision made before you was made for a grandmother other than you. I am not going to add in the shares of inheritance; but it is that sixth. If there are two of you, it is shared between you, but whichever of you is the only one left gets it all.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَبُو الْمُنِيبِ الْعَتَكِيُّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ لِلْجَدَّةِ السُّدُسَ إِذَا لَمْ تَكُنْ دُونَهَا أُمٌّ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نانی کا چھٹا حصہ مقرر فرمایا ہے اگر ماں اس کے درمیان حاجب نہ ہو ( یعنی اگر میت کی ماں زندہ ہو گی تو وہ نانی کو حصے سے محروم کر دے گی ) ۔
Narrated Buraydah:
The Prophet (ﷺ) appointed a sixth to a grandmother if no mother is left to inherit before her.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ ابْنَ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ فَقَالَ ” لَكَ السُّدُسُ ” . فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ فَقَالَ ” لَكَ سُدُسٌ آخَرُ ” . فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ فَقَالَ ” إِنَّ السُّدُسَ الآخَرَ طُعْمَةٌ ” . قَالَ قَتَادَةُ فَلاَ يَدْرُونَ مَعَ أَىِّ شَىْءٍ وَرَّثَهُ . قَالَ قَتَادَةُ أَقَلُّ شَىْءٍ وَرِثَ الْجَدُّ السُّدُسَ .
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا : میرا پوتا مر گیا ہے ، مجھے اس کی میراث سے کیا ملے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے لیے چھٹا حصہ ہے “ ، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ نے اس کو بلایا اور فرمایا : ” تمہارے لیے ایک اور چھٹا حصہ ہے “ ، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اسے بلایا اور فرمایا : ” یہ دوسرا «سدس» تمہارے لیے تحفہ ہے “ ۔ قتادہ کہتے ہیں : معلوم نہیں دادا کو کس کے ساتھ سدس حصہ دار بنایا ؟ ۔ قتادہ کہتے ہیں : سب سے کم حصہ جو دادا پاتا ہے وہ «سدس» ہے ۔
Narrated Imran ibn Husayn:
A man came to the Prophet (ﷺ) and said: My son has died; what do I receive from his estate? He replied: You receive a sixth. When he turned away he called him and said: You receive another sixth. When he turned away, he called him and said: The other sixth is an allowance (beyond what is due).
Qatadah said: They (the Companions) did not know the heirs with whom he was given (a sixth). Qatadah said: The minimum share given to the grandfather was a sixth.
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ أَيُّكُمْ يَعْلَمُ مَا وَرَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْجَدَّ فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ أَنَا وَرَّثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم السُّدُسَ . قَالَ مَعَ مَنْ قَالَ لاَ أَدْرِي . قَالَ لاَ دَرَيْتَ فَمَا تُغْنِي إِذًا .
حسن بصری کہتے ہیں کہعمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دادا کو ترکے میں سے جو دلایا ہے اسے تم میں کون جانتا ہے ؟ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے کہا : میں ( جانتا ہوں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھٹا حصہ دلایا ہے ، انہوں نے پوچھا : کس وارث کے ساتھ ؟ وہ کہنے لگے : یہ تو معلوم نہیں ، اس پر انہوں نے کہا : تمہیں پوری بات معلوم نہیں پھر کیا فائدہ تمہارے جاننے کا ؟ ۔
Al-Hasan reported that Umar asked:
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، – وَهَذَا حَدِيثُ مَخْلَدٍ وَهُوَ الأَشْبَعُ – قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ اقْسِمِ الْمَالَ بَيْنَ أَهْلِ الْفَرَائِضِ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلأَوْلَى ذَكَرٍ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ذوی الفروض ۱؎ میں مال کتاب اللہ کے مطابق تقسیم کر دو اور جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کو ملے گا جو میت سے سب سے زیادہ قریب ہو ۲؎ “ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Prophet (ﷺ) said: Divide the property among those whose share have been prescribed in the Book of Allah, and what remains from the prescribed shares goes to the nearest male heirs.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ لُحَىٍّ، عَنِ الْمِقْدَامِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ تَرَكَ كَلاًّ فَإِلَىَّ ” . وَرُبَّمَا قَالَ ” إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ ” . ” وَمَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ أَعْقِلُ لَهُ وَأَرِثُهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ يَعْقِلُ عَنْهُ وَيَرِثُهُ ” .
مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص بوجھ ( قرضہ یا بال بچے ) چھوڑ جائے تو وہ میری طرف ہے ، اور کبھی راوی نے کہا اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے ۲؎ اور جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے ، اور جس کا کوئی وارث نہیں اس کا میں وارث ہوں ، میں اس کی طرف سے دیت دوں گا اور اس شخص کا ترکہ لوں گا ، ایسے ہی ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کی دیت دے گا اور اس کا وارث ہو گا ۔
Narrated Al-Miqdam al-Kindi:
The Prophet (ﷺ) said: If anyone leaves a debt or a helpless family I shall be responsible-and sometimes the narrator said: Allah and His Apostle will be responsible-but if anyone leaves property, it goes to his heirs. I am the heirs of him who has none, paying blood-wit for him and inheriting from him; and a maternal uncle is the heir of him who has none, paying blood-wit for him and inheriting from him.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، – فِي آخَرِينَ – قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُدَيْلٍ، – يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ – عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ، عَنِ الْمِقْدَامِ الْكِنْدِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَىَّ وَمَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا مَوْلَى مَنْ لاَ مَوْلَى لَهُ أَرِثُ مَالَهُ وَأَفُكُّ عَانَهُ وَالْخَالُ مَوْلَى مَنْ لاَ مَوْلَى لَهُ يَرِثُ مَالَهُ وَيَفُكُّ عَانَهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عَائِذٍ عَنِ الْمِقْدَامِ وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَاشِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ يَقُولُ الضَّيْعَةُ مَعْنَاهُ عِيَالٌ .
مقدام کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں ہر مسلمان سے اس کی ذات کی نسبت قریب تر ہوں ، جو کوئی اپنے ذمہ قرض چھوڑ جائے یا عیال چھوڑ جائے تو اس کا قرض ادا کرنا یا اس کے عیال کی پرورش کرنا میرے ذمہ ہے ، اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے ، اور جس کا کوئی والی نہیں اس کا والی میں ہوں ، میں اس کے مال کا وارث ہوں گا ، اور میں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا ، اور جس کا کوئی والی نہیں ، اس کا ماموں اس کا والی ہے ( یہ ) اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس روایت کو زبیدی نے راشد بن سعد سے ، راشد نے ابن عائذ سے ، ابن عائذ نے مقدام سے روایت کیا ہے اور اسے معاویہ بن صالح نے راشد سے روایت کیا ہے اس میں «عن المقدام» کے بجائے «سمعت المقدام» ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «ضيعة» کے معنی «عیال» کے ہیں ۔
Narrated Al-Miqdam al-Kindi:
The Prophet (ﷺ) said: I am nearer to every believer than himself, so if anyone leaves a debt or a helpless family, I shall be responsible, but if anyone leaves property, it goes to his heirs. I am patron of him who has none, inheriting his property and freeing him from his liabilities. A maternal uncle is patron of him who has none, inheriting his property and freeing him from his liabilities.
Abu Dawud said: da’iah means dependants or helpless family.
Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by al-Zubaidi from Rashid b. Sa’d from Ibn ‘A’idh on the authority of al-Miqdam. It has also been transmitted by Mu’awiyah b. Salih from Rashid who said: I heard al-Miqdam (say).
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ عَتِيقٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ أَنَا وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ أَفُكُّ عَانِيَهُ وَأَرِثُ مَالَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لاَ وَارِثَ لَهُ يَفُكُّ عَانِيَهُ وَيَرِثُ مَالَهُ ” .
مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیںمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس کا کوئی وارث نہیں اس کا وارث میں ہوں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا ، اور اس کے مال کا وارث ہوں گا ، اور ماموں اس کا وارث ہے ۱؎ جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا ، اور اس کے مال کا وارث ہو گا ۔
Narrated Al-Miqdam:
I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: I am the heirs of Him who has none, freeing him from his liabilities, and inheriting what he possesses. A maternal uncle is the heir of Him who has none, freeing him from his liabilities, and inheriting his property.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ مَوْلًى، لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَاتَ وَتَرَكَ شَيْئًا وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلاَ حَمِيمًا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمُّ وَقَالَ مُسَدَّدٌ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” هَا هُنَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ أَرْضِهِ ” . قَالُوا نَعَمْ . قَالَ ” فَأَعْطُوهُ مِيرَاثَهُ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک غلام مر گیا ، کچھ مال چھوڑ گیا اور کوئی وارث نہ چھوڑ ا ، نہ کوئی اولاد ، اور نہ کوئی عزیز ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کا ترکہ اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو “ ۱؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : سفیان کی روایت سب سے زیادہ کامل ہے ، مسدد کی روایت میں ہے : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” یہاں کوئی اس کا ہم وطن ہے ؟ “ لوگوں نے کہا : ہاں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کا ترکہ اس کو دے دو “ ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
A client of the Prophet (ﷺ) died and left some property, but he left no child or relative. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Give what he has left to a man belonging to his village.
Abu Dawud said: The tradition of Sufyan is more perfect. Musaddad said: Thereupon the Prophet (ﷺ) said: Is there anyone belonging to his land ? They replied: Yes. He said: Then give him what he has left.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي مِيرَاثَ رَجُلٍ مِنَ الأَزْدِ وَلَسْتُ أَجِدُ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ . قَالَ ” اذْهَبْ فَالْتَمِسْ أَزْدِيًّا حَوْلاً ” . قَالَ فَأَتَاهُ بَعْدَ الْحَوْلِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَجِدْ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ . قَالَ ” فَانْطَلِقْ فَانْظُرْ أَوَّلَ خُزَاعِيٍّ تَلْقَاهُ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ ” . فَلَمَّا وَلَّى قَالَ ” عَلَىَّ الرَّجُلَ ” . فَلَمَّا جَاءَ قَالَ ” انْظُرْ كُبْرَ خُزَاعَةَ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ ” .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا : قبیلہ ازد کے ایک آدمی کا ترکہ میرے پاس ہے اور مجھے کوئی ازدی مل نہیں رہا ہے جسے میں یہ ترکہ دے دوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک سال تک کسی ازدی کو تلاش کرتے رہو “ ۔ وہ شخص پھر ایک سال بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ازدی نہیں ملا کہ میں اسے ترکہ دے دیتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جاؤ کسی خزاعی ہی کو تلاش کرو ، اگر مل جائے تو مال اس کو دے دو “ ، جب وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آدمی کو میرے پاس بلا کے لاؤ “ ، جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اس کو یہ مال دے دینا ۱؎ “ ۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib:
A man came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: I have property left by a man of Azd. I do not find any man of Azd to give it to him. He said: Go and look for man of Azd for a year. He then came to him after one year and said: Messenger of Allah, I did not find any man of Azd to give it to him. He said: Look for a man of Khuza’ah whom you meet first and give it to him. When he turned away, he said; Call the man to me. When he came to him, he said: Look for the leading man of Khuza’ah and give it to him.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ مَرِضْتُ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَاشِيَيْنِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَىَّ فَلَمْ أُكَلِّمْهُ فَتَوَضَّأَ وَصَبَّهُ عَلَىَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي وَلِي أَخَوَاتٌ قَالَ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ { يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ } .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیںمیں بیمار ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھے دیکھنے کے لیے پیدل چل کر آئے ، مجھ پر غشی طاری تھی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات نہ کر سکا تو آپ نے وضو کیا اور وضو کے پانی کا مجھ پر چھینٹا مارا تو مجھے افاقہ ہوا ، میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اپنا مال کیا کروں اور بہنوں کے سوا میرا کوئی وارث نہیں ہے ، اس وقت میراث کی آیت «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» ” آپ سے فتوی پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ ( خود ) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے “ ( سورۃ النساء : ۱۷۶ ) ، اتری ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَسْوَدَ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ مَاتَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِيرَاثِهِ فَقَالَ ” الْتَمِسُوا لَهُ وَارِثًا أَوْ ذَا رَحِمٍ ” . فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ وَارِثًا وَلاَ ذَا رَحِمٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَعْطُوهُ الْكُبْرَ مِنْ خُزَاعَةَ ” . قَالَ يَحْيَى قَدْ سَمِعْتُهُ مَرَّةً يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ ” انْظُرُوا أَكْبَرَ رَجُلٍ مِنْ خُزَاعَةَ ” .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںخزاعہ ( قبیلہ ) کے ایک شخص کا انتقال ہو گیا ، اس کی میراث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی تو آپ نے فرمایا : ” اس کا کوئی وارث یا ذی رحم تلاش کرو “ تو نہ اس کا کوئی وارث ملا ، اور نہ ہی کوئی ذی رحم ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” خزاعہ میں سے جو بڑا ہو اسے میراث دیدو “ ۔ یحییٰ کہتے ہیں : ایک بار میں نے شریک سے سنا وہ اس حدیث میں یوں کہتے تھے : دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اسے دے دو ۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib:
A man of Khuza’ah died and his estate was brought to the Prophet (ﷺ). He said: Look for his heir or some relative. But they found neither heir nor relative. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Give it to the leading man of Khuza’ah. The narrator Yahya said: Sometimes I heard him (al-Husayn ibn Aswad) say in this tradition: Look for the greatest man of Khuza’ah.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَوْسَجَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلاً، مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلاَّ غُلاَمًا لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ هَلْ لَهُ أَحَدٌ ” . قَالُوا لاَ إِلاَّ غُلاَمًا لَهُ كَانَ أَعْتَقَهُ . فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِيرَاثَهُ لَهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مر گیا اور ایک غلام کے سوا جسے وہ آزاد کر چکا تھا کوئی وارث نہ چھوڑا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا کوئی اس کا وارث ہے ؟ “ لوگوں نے کہا : کوئی نہیں سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کر دیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کا ترکہ دلا دیا ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
A man died leaving no heir but a slave whom he had emancipated. The Messenger of Allah (ﷺ) asked: Has he any heir? They replied: No, except a slave whom he had emancipated. The Messenger of Allah (ﷺ) assigned his estate to him (the emancipated slave).
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ التَّغْلِبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيِّ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْمَرْأَةُ تُحْرِزُ ثَلاَثَةَ مَوَارِيثَ عَتِيقَهَا وَلَقِيطَهَا وَوَلَدَهَا الَّذِي لاَعَنَتْ عَنْهُ ” .
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیںآپ نے فرمایا : ” عورت تین شخص کی میراث سمیٹ لیتی ہے : اپنے آزاد کئے ہوئے غلام کی ، راہ میں پائے ہوئے بچے کی ، اور اپنے اس بچے کی جس کے سلسلہ میں لعان ہوا ہو ( یعنی جس کے نسب سے شوہر منکر ہو گیا ہو ) تو عورت اس کی وارث ہو گی “ ۔
Narrated Wathilah ibn al-Asqa’:
The Prophet (ﷺ) said: A woman gets inheritance from the three following: one she has set free, a foundling, and her child about whom she has invoked a curse on herself if she was untrue in declaring he was not born out of wedlock.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، وَمُوسَى بْنُ عَامِرٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ، قَالَ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِيرَاثَ ابْنِ الْمُلاَعِنَةِ لأُمِّهِ وَلِوَرَثَتِهَا مِنْ بَعْدِهَا .
مکحول کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان والی عورت کے بچے کی میراث اس کی ماں کو دلائی ہے پھر اس کی ماں کے بعد ماں کے وارثوں کو دلائی ہے ۱؎ ۔
Narrated Makhul:
The Messenger of Allah (ﷺ) assigned the estate of a child of a woman about whom she had invoked a curse to her mother, and to her heirs after her.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، أَخْبَرَنِي عِيسَى أَبُو مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ .
اس سند سے بھینبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل مروی ہے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلاَ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ ” .
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ . قَالَ ” وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلاً ” . ثُمَّ قَالَ ” نَحْنُ نَازِلُونَ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ ” . يَعْنِي الْمُحَصَّبَ وَذَاكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لاَ يُنَاكِحُوهُمْ وَلاَ يُبَايِعُوهُمْ وَلاَ يُئْوُوهُمْ . قَالَ الزُّهْرِيُّ وَالْخَيْفُ الْوَادِي .
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کل آپ ( مکہ میں ) کہاں اتریں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی جائے قیام چھوڑی ہے ؟ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہم بنی کنانہ کے خیف یعنی وادی محصب میں اتریں گے ، جہاں قریش نے کفر پر جمے رہنے کی قسم کھائی تھی “ ۔ بنو کنانہ نے قریش سے عہد لیا تھا کہ وہ بنو ہاشم سے نہ نکاح کریں گے ، نہ خرید و فروخت ، اور نہ انہیں اپنے یہاں جگہ ( یعنی پناہ ) دیں گے ۔ زہری کہتے ہیں : خیف ایک وادی کا نام ہے ۱؎ ۔
Al-Zuhri said: Khalf means valley.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَتَوَارَثُ أَهْلُ مِلَّتَيْنِ شَتَّى ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو دین والے ( یعنی مسلمان اور کافر ) کبھی ایک دوسرے کے وارث نہیں ہو سکتے “ ۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:
The Prophet (ﷺ) said: people of two different religions would not inherit from one another.