Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr

1

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَلِيٍّ، – رضى الله عنه – قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ أَوْتِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ ‏”‏ ‏.‏

علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے قرآن والو ! ۱؎ وتر پڑھا کرو اس لیے کہ اللہ وتر ( طاق ) ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے “ ۔

Narrated Ali ibn AbuTalib:

The Prophet (ﷺ) said: Allah is single (witr) and loves what is single, so observe the witr, you who follow the Qur’an.


10

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ، قَالَ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رضى الله عنهما عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ قَالَ ابْنُ جَوَّاسٍ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ ‏ “‏ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِي وَلاَ يُقْضَى عَلَيْكَ وَإِنَّهُ لاَ يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ وَلاَ يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ ‏”‏ ‏.‏

حسن بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چند کلمات سکھائے جنہیں میں وتر میں کہا کرتا ہوں ( ابن جواس کی روایت میں ہے ” جنہیں میں وتر کے قنوت میں کہا کروں “ ) وہ کلمات یہ ہیں : «اللهم اهدني فيمن هديت ، وعافني فيمن عافيت ، وتولني فيمن توليت ، وبارك لي فيما أعطيت ، وقني شر ما قضيت إنك تقضي ولا يقضى عليك ، وإنه لا يذل من واليت ، ولا يعز من عاديت ، تباركت ربنا وتعاليت» ۱؎ ۔ ” اے اللہ ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں میں ( داخل کر کے ) جن کو تو نے ہدایت دی ہے اور مجھے عافیت دے ان لوگوں میں ( داخل کر کے ) جن کو تو نے عافیت دی ہے اور میری کارسازی فرما ان لوگوں میں ( داخل کر کے ) جن کی تو نے کارسازی کی ہے اور مجھے میرے لیے اس چیز میں برکت دے جو تو نے عطا کی ہے اور مجھے اس چیز کی برائی سے بچا جو تو نے مقدر کی ہے ، تو فیصلہ کرتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ۔ جسے تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہو سکتا اور جس سے تو دشمنی رکھے وہ عزت نہیں پا سکتا ، اے ہمارے رب تو بابرکت اور بلند و بالا ہے “ ۔

Narrated Al-Hasan ibn Ali:

The Messenger of Allah (ﷺ) taught me some words that I say during the witr. (The version of Ibn Jawwas has: I say them in the supplication of the witr.) They were: “O Allah, guide me among those Thou hast guided, grant me security among those Thou hast granted security, take me into Thy charge among those Thou hast taken into Thy charge, bless me in what Thou hast given, guard me from the evil of what Thou hast decreed, for Thou dost decree, and nothing is decreed for Thee. He whom Thou befriendest is not humbled. Blessed and Exalted art Thou, our Lord.”


100

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنِ الأَغَرِّ الْمُزَنِيِّ، – قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ – قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّهُ لَيُغَانُ عَلَى قَلْبِي وَإِنِّي لأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي كُلِّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ ‏”‏ ‏.‏

اغر مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میرے دل پر غفلت کا پردہ آ جاتا ہے ، حالانکہ میں اپنے پروردگار سے ہر روز سو بار استغفار کرتا ہوں “ ۔

Al-Agharr al-Muzani said (Musaddad in his version of this tradition said that he was a Companion of the Prophet):The Messenger of Allah (ﷺ) said: My heart is invaded by unmindfulness, and I ask Allah’s pardon a hundred times in the day.


101

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَجْلِسِ الْوَاحِدِ مِائَةَ مَرَّةٍ ‏ “‏ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَىَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم ایک مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سو بار : «رب اغفر لي وتب علي إنك أنت التواب الرحيم» ” اے میرے رب ! مجھے بخش دے ، میری توبہ قبول کر ، تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے “ کہنے کو شمار کرتے تھے ۔

Narrated Abdullah ibn Umar:

We counted that the Messenger of Allah (ﷺ) would say a hundred times during a meeting: “My Lord, forgive me and pardon me; Thou art the Pardoning and forgiving One”.


102

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الشَّنِّيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ مُرَّةَ، قَالَ سَمِعْتُ بِلاَلَ بْنَ يَسَارِ بْنِ زَيْدٍ، مَوْلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُنِيهِ عَنْ جَدِّي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ مَنْ قَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىُّ الْقَيُّومُ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ غُفِرَ لَهُ وَإِنْ كَانَ فَرَّ مِنَ الزَّحْفِ ‏”‏ ‏.‏

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جس نے «أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه» کہا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اگرچہ وہ میدان جنگ سے بھاگ گیا ہو ۱؎ “ ۔

Narrated Zayd, the client of the Prophet:

The Prophet (ﷺ) said: If anyone says: “I ask pardon of Allah than Whom there is no deity, the Living, the eternal, and I turn to Him in repentance,” he will be pardoned, even if he has fled in time of battle.


103

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ لَزِمَ الاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا وَمِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لاَ يَحْتَسِبُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کوئی استغفار کا التزام کر لے ۱؎ تو اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے اور ہر رنج سے نجات پانے کی راہ ہموار کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا ، جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتا “ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Prophet (ﷺ) said: If anyone continually asks pardon, Allah will appoint for him a way out of every distress, and a relief from every anxiety, and will provide for him from where he did not reckon.


104

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، ح وَحَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، – الْمَعْنَى – عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ سَأَلَ قَتَادَةُ أَنَسًا أَىُّ دَعْوَةٍ كَانَ يَدْعُو بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَكْثَرَ قَالَ كَانَ أَكْثَرُ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا ‏ “‏ اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ‏”‏ ‏.‏ وَزَادَ زِيَادٌ وَكَانَ أَنَسٌ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدَعْوَةٍ دَعَا بِهَا وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدُعَاءٍ دَعَا بِهَا فِيهَا ‏.‏

عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہقتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا زیادہ مانگا کرتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ یہ دعا مانگا کرتے تھے : «اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» ” اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی عطا کر اور جہنم کے عذاب سے بچا لے “ ( البقرہ : ۲۰۱ ) ۔ زیاد کی روایت میں اتنا اضافہ ہے : انس جب دعا کا قصد کرتے تو یہی دعا مانگتے اور جب کوئی اور دعا مانگنا چاہتے تو اسے بھی اس میں شامل کر لیتے ۔

Qatadah asked Anas:Which Supplication would the Prophet (ﷺ) often make ? He replied: The supplication he would usually recite was: “O Allah, give us in this world what is good and in the next what is good, and protect us from the punishment of Hell-fire”.

The version of Ziyad adds: When Anas wished to supplicate, he uttered this supplication. When he uttered some other supplication, he combined it with this supplication.


105

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ صَادِقًا بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ ‏”‏ ‏.‏

سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو اللہ سے سچے دل سے شہادت مانگے گا ، اللہ اسے شہداء کے مرتبوں تک پہنچا دے گا ، اگرچہ اسے اپنے بستر پر موت آئے “ ۔

Sahl b. Hunaif reported:The Messenger of Allah (ﷺ) said: If anyone asks Allah for martyrdom sincerely, Allah will make him reach the ranks of martyrs even if he died on his bed.


106

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الأَسَدِيِّ، عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ الْحَكَمِ الْفَزَارِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا، – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – يَقُولُ كُنْتُ رَجُلاً إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَدِيثًا نَفَعَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِمَا شَاءَ أَنْ يَنْفَعَنِي وَإِذَا حَدَّثَنِي أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ اسْتَحْلَفْتُهُ فَإِذَا حَلَفَ لِي صَدَّقْتُهُ قَالَ وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ – رضى الله عنه – أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ مَا مِنْ عَبْدٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ إِلاَّ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ ‏{‏ وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ ‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ ‏.‏

اسماء بن حکم فزاری کہتے ہیں کہمیں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا : میں ایسا آدمی تھا کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتا تو جس قدر اللہ کو منظور ہوتا اتنی وہ میرے لیے نفع بخش ہوتی اور جب میں کسی صحابی سے کوئی حدیث سنتا تو میں اسے قسم دلاتا ، جب وہ قسم کھا لیتا تو میں اس کی بات مان لیتا ، مجھ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ” کوئی بندہ ایسا نہیں ہے جو گناہ کرے پھر اچھی طرح وضو کر کے دو رکعتیں ادا کرے ، پھر استغفار کرے تو اللہ اس کے گناہ معاف نہ کر دے ، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی «والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذكروا الله *** إلى آخر الآية» ۱؎ ” جو لوگ برا کام کرتے ہیں یا اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں پھر اللہ کو یاد کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ آیت کے اخیر تک “ ۔

Narrated AbuBakr as-Siddiq:

Asma’ bint al-Hakam said: I heard Ali say: I was a man; when I heard a tradition from the Messenger of Allah (ﷺ), Allah benefited me with it as much as He willed. But when some one of his companions narrated a tradition to me I adjured him. When he took an oath, I testified him.

AbuBakr narrated to me a tradition, and AbuBakr narrated truthfully. He said: I heard the apostle of Allah (ﷺ) saying: When a servant (of Allah) commits a sin, and he performs ablution well, and then stands and prays two rak’ahs, and asks pardon of Allah, Allah pardons him. He then recited this verse: “And those who, when they commit indecency or wrong their souls, remember Allah” (Al-Qur’an 3:135).


107

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ، يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَخَذَ بِيَدِهِ وَقَالَ ‏”‏ يَا مُعَاذُ وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّكَ وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّكَ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ أُوصِيكَ يَا مُعَاذُ لاَ تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ تَقُولُ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ ‏”‏ ‏.‏ وَأَوْصَى بِذَلِكَ مُعَاذٌ الصُّنَابِحِيَّ وَأَوْصَى بِهِ الصُّنَابِحِيُّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ‏.‏

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : ” اے معاذ ! قسم اللہ کی ، میں تم سے محبت کرتا ہوں ، قسم اللہ کی میں تم سے محبت کرتا ہوں “ ، پھر فرمایا : ” اے معاذ ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں : ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا کبھی نہ چھوڑنا : «اللهم أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» ” اے اللہ ! اپنے ذکر ، شکر اور اپنی بہترین عبادت کے سلسلہ میں میری مدد فرما “ ۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے صنابحی کو اور صنابحی نے ابوعبدالرحمٰن کو اس کی وصیت کی ۔

Mu’adh b. Jabal reported that the Messenger of Allah (ﷺ) caught his hand and said:By Allah, I love you, Mu’adh. I give some instruction to you. Never leave to recite this supplication after every (prescribed) prayer: “O Allah, help me in remembering You, in giving You thanks, and worshipping You well.”

Mu’adh willed this supplication to the narrator al-Sunabihi and al-Sunabihi to ‘Abu Abd al-Rahman.


108

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ حُنَيْنَ بْنَ أَبِي حَكِيمٍ، حَدَّثَهُ عَنْ عُلَىِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ دُبُرَ كُلِّ صَلاَةٍ ‏.‏

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں ہر نماز کے بعد معوذات پڑھا کروں ۱؎ ۔

Narrated Uqbah ibn Amir:

The Messenger of Allah (ﷺ) commanded me to recite Mu’awwidhatan (the last two surahs of the Qur’an) after every prayer.


109

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ يَدْعُوَ ثَلاَثًا وَيَسْتَغْفِرَ ثَلاَثًا ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین تین بار دعا مانگنا اور تین تین بار استغفار کرنا اچھا لگتا تھا ۔

Narrated Abdullah ibn Mas’ud:

The Messenger of Allah (ﷺ) liked to supplicate three times and to ask pardon (of Allah) three times.


11

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ فِي آخِرِهِ قَالَ هَذَا يَقُولُ فِي الْوِتْرِ فِي الْقُنُوتِ وَلَمْ يَذْكُرْ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ أَبُو الْحَوْرَاءِ رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ ‏.‏

اس طریق سے بھی ابواسحاق سے اسی سند کے ساتھ اسی مفہوم کی حدیث مروی ہےلیکن اس کے آخر میں ہے کہ اسے وہ وتر کی قنوت میں کہتے تھے اور «أقولهن في الوتر» کا ذکر نہیں کیا ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابوالحوراء کا نام ربیعہ بن شیبان ہے ۔

The aforesaid tradition has been transmitted by Abu Ishaq with the same chain and to the same effect. In the last of this tradition he said:The version has the words: “He would recite the supplication of the witr.” He did not mention the words: “I say them in the witr.”

Abu Dawud said: The name of Abu al-Hawra’ is Rabi’ah b. Shaiban.


110

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ هِلاَلٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنِ ابْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَلاَ أُعَلِّمُكِ كَلِمَاتٍ تَقُولِينَهُنَّ عِنْدَ الْكَرْبِ أَوْ فِي الْكَرْبِ اللَّهُ اللَّهُ رَبِّي لاَ أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذَا هِلاَلٌ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَابْنُ جَعْفَرٍ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ‏.‏

اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا میں تمہیں چند ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم مصیبت کے وقت یا مصیبت میں کہا کرو «الله الله ربي لا أشرك به شيئًا» یعنی ” اللہ ہی میرا رب ہے ، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ہلال ، عمر بن عبدالعزیز کے غلام ہیں ، اور ابن جعفر سے مراد عبداللہ بن جعفر ہیں ۔

Narrated Asma’ daughter of Umays:

The Messenger of Allah (ﷺ) said to me: May I not teach you phrases which you utter in distress? (These are:) “Allah , Allah is my Lord, I do not associate anything as partner with Him.”

Abu Dawud said: The narrator Hilal is a client of ‘Umar b. ‘Abd al-Aziz. The name of Ja’far, a narrator, is ‘Abd Allah b. Ja’far.


111

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، وَعَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، وَسَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، أَنَّ أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِيَّ، قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ كَبَّرَ النَّاسُ وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَهُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ أَعْنَاقِ رِكَابِكُمْ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يَا أَبَا مُوسَى أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ ‏”‏ ‏.‏ فَقُلْتُ وَمَا هُوَ قَالَ ‏”‏ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ‏”‏ ‏.‏

ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا ، جب لوگ مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے تکبیر کہی اور اپنی آوازیں بلند کیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگو ! تم کسی بہرے یا غائب کو آواز نہیں دے رہے ہو ، بلکہ جسے تم پکار رہے ہو وہ تمہارے اور تمہاری سواریوں کی گردنوں کے درمیان ہے ۱؎ “ ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے ابوموسیٰ ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں ؟ “ ، میں نے عرض کیا : وہ کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے “ ۔

Narrated AbuMusa al-Ash’ari:

Once we accompanied the Messenger of Allah (ﷺ) on a journey. When we reached near Medina, the people began to say aloud: “Allah is most great,” and they raised their voice.

The Messenger of Allah (ﷺ) said: O people, you are not supplicating one who is deaf and absent, but you are supplicating One Who is nearer to you than the neck of your riding beast.

The Messenger of Allah (ﷺ) then said: AbuMusa, should I not point out to you one of the treasures of Paradise?

I asked: What is that?

He replied: “There is no might and there is no power except in Allah”


112

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُمْ يَتَصَعَّدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ فَجَعَلَ رَجُلٌ كُلَّمَا عَلاَ الثَّنِيَّةَ نَادَى لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ‏.‏ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّكُمْ لاَ تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ‏”‏ ‏.‏ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ ‏.‏

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہوہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ایک پہاڑی پر چڑھ رہے تھے ، ایک شخص تھا ، وہ جب بھی پہاڑی پر چڑھتا تو «لا إله إلا الله والله أكبر» پکارتا ، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگ کسی بہرے اور غائب کو نہیں پکار رہے ہو “ ۔ پھر فرمایا : اے عبداللہ بن قیس ! پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی ۔

Abu Musa Al-Ash’ari said:They (the Companions) accompanied the Prophet (ﷺ) while they were climbing the turning of a hill. A man uttered loudly: “There is no god but Allah, and Allah is most great” when he ascended the hill. The Prophet of Allah (ﷺ) said: You are not supplicating one who is deaf or absent. He then said: ‘Abd Allah b. Qais. The narrator then transmitted the tradition to the same effect.


113

حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، بِهَذَا الْحَدِيثِ وَقَالَ فِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ ‏”‏ ‏.‏

اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے یہی حدیث روایت کی ہےالبتہ اس میں یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگو ! اپنے اوپر آسانی کرو “ ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted by Abu Musa al-Ash’ari through a different chain of narrators. This version adds:Be lenient to yourselves, O people.


114

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ، زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلاَنِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَلِيٍّ الْجَنْبِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ قَالَ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ‏”‏ ‏.‏

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص کہے : «رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا» ” میں اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہوا “ تو جنت اس کے لیے واجب گئی “ ۔

Abu Sa’id al-Khudri reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:If anyone says “I am pleased with Allah as Lord, with Islam as religion and with Muhammad (ﷺ) as Apostle” Paradise will be his due.


115

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ صَلَّى عَلَىَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو مجھ پر ایک بار درود ( صلاۃ ) بھیجے گا اللہ اس پر دس رحمت نازل کرے گا “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Prophet (ﷺ) said: If anyone invokes blessings on me once, Allah will bless him ten times.


116

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَكْثِرُوا عَلَىَّ مِنَ الصَّلاَةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلاَتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَىَّ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلاَتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ قَالَ يَقُولُونَ بَلِيتَ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ ‏”‏ ‏.‏

اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جمعہ کا دن تمہارے بہترین دنوں میں سے ہے ، لہٰذا اس دن میرے اوپر کثرت سے درود ( صلاۃ ) بھیجا کرو ، اس لیے کہ تمہارے درود مجھ پر پیش کئے جاتے ہیں “ ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ قبر میں بوسیدہ ہو چکے ہوں گے تو ہمارے درود ( صلاۃ ) آپ پر کیسے پیش کئے جائیں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء کرام کے جسم حرام کر دئیے ہیں “ ۔

Aws b. Aws reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:Among the most excellent of your days is Friday; so invoke many blessings on me on that day, for your blessing will be submitted to me. They (the Companions) asked: Messenger of Allah, how can our blessings be submitted to you, when your body has decayed? He (ﷺ) said: Allah has prohibited the earth from consuming the bodies of Prophets.


117

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَيَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالُوا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُجَاهِدٍ أَبُو حَزْرَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَلاَ تَدْعُوا عَلَى أَوْلاَدِكُمْ وَلاَ تَدْعُوا عَلَى خَدَمِكُمْ وَلاَ تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُمْ لاَ تُوَافِقُوا مِنَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى سَاعَةَ نَيْلٍ فِيهَا عَطَاءٌ فَيَسْتَجِيبَ لَكُمْ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذَا الْحَدِيثُ مُتَّصِلُ الإِسْنَادِ فَإِنَّ عُبَادَةَ بْنَ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ لَقِيَ جَابِرًا ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگ نہ اپنے لیے بد دعا کرو اور نہ اپنی اولاد کے لیے ، نہ اپنے خادموں کے لیے اور نہ ہی اپنے اموال کے لیے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ گھڑی ایسی ہو جس میں دعا قبول ہوتی ہو اور اللہ تمہاری بد دعا قبول کر لے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث متصل ہے کیونکہ عبادہ بن ولید کی ملاقات جابر بن عبداللہ سے ہے ۔

Jabir b. ‘Abd Allah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:Do not invoke curse on yourselves, and do not invoke curse on your children, and do not invoke curse on your servants, and do not invoke curse on your property, lest you happen to do it at a time when Allah is asked for something and grants your request.

Abu Dawud said: This Hadith has a continuous chain of narrators, ‘Ubadah bin Al-Walid bin ‘Ubadah (did) met Jabir.


118

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم صَلِّ عَلَىَّ وَعَلَى زَوْجِي ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكِ وَعَلَى زَوْجِكِ ‏”‏ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہےایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : میرے اور میرے شوہر کے لیے رحمت کی دعا فرما دیجئیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «صلى الله عليك وعلى زوجك» ” اللہ تجھ پر اور تیرے شوہر پر رحمت نازل فرمائے “ ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

A woman said to the Prophet (ﷺ): Invoke blessing on me as well as on my husband. The Prophet (ﷺ) said: May Allah send blessing on you and your husband.


119

حَدَّثَنَا رَجَاءُ بْنُ الْمُرَجَّى، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ ثَرْوَانَ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ الدَّرْدَاءِ، قَالَتْ حَدَّثَنِي سَيِّدِي أَبُو الدَّرْدَاءِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ إِذَا دَعَا الرَّجُلُ لأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلٍ ‏”‏ ‏.‏

ام الدرادء رضی اللہ عنہا کہتی ہیںمجھ سے میرے شوہر ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جب کوئی اپنے بھائی کے لیے غائبانے ( غائبانہ ) میں دعا کرتا ہے تو فرشتے آمین کہتے ہیں اور کہتے ہیں : تیرے لیے بھی اسی جیسا ہو “ ۔

Abu Al-Darda’ said:I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: When a Muslim supplicates for his absent brother the angels say: Amin, and may you receive the like.


12

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَمْرٍو الْفَزَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ فِي آخِرِ وِتْرِهِ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لاَ أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ هِشَامٌ أَقْدَمُ شَيْخٍ لِحَمَّادٍ وَبَلَغَنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ أَنَّهُ قَالَ لَمْ يَرْوِ عَنْهُ غَيْرُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَى عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَنَتَ – يَعْنِي فِي الْوِتْرِ – قَبْلَ الرُّكُوعِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَى عِيسَى بْنُ يُونُسَ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا عَنْ فِطْرِ بْنِ خَلِيفَةَ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَىٍّ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ وَرُوِيَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَنَتَ فِي الْوِتْرِ قَبْلَ الرُّكُوعِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدِيثُ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ رَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَذْكُرِ الْقُنُوتَ وَلاَ ذَكَرَ أُبَيًّا وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَبْدُ الأَعْلَى وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ وَسَمَاعُهُ بِالْكُوفَةِ مَعَ عِيسَى بْنِ يُونُسَ وَلَمْ يَذْكُرُوا الْقُنُوتَ وَقَدْ رَوَاهُ أَيْضًا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ وَشُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ وَلَمْ يَذْكُرَا الْقُنُوتَ وَحَدِيثُ زُبَيْدٍ رَوَاهُ سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ وَشُعْبَةُ وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ كُلُّهُمْ عَنْ زُبَيْدٍ لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمُ الْقُنُوتَ إِلاَّ مَا رُوِيَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ زُبَيْدٍ فَإِنَّهُ قَالَ فِي حَدِيثِهِ إِنَّهُ قَنَتَ قَبْلَ الرُّكُوعِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَلَيْسَ هُوَ بِالْمَشْهُورِ مِنْ حَدِيثِ حَفْصٍ نَخَافُ أَنْ يَكُونَ عَنْ حَفْصٍ عَنْ غَيْرِ مِسْعَرٍ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَيُرْوَى أَنَّ أُبَيًّا كَانَ يَقْنُتُ فِي النِّصْفِ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ ‏.‏

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے : «اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك ، وبمعافاتك من عقوبتك ، وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» ” اے اللہ ! میں تیری ناراضگی سے تیری رضا کی ، تیری سزا سے تیری معافی کی اور تجھ سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، میں تیری تعریف شمار نہیں کر سکتا ، تو اسی طرح ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ہشام حماد کے سب سے پہلے استاذ ہیں اور مجھے یحییٰ بن معین کے واسطہ سے یہ بات پہنچی ہے کہ انہوں کہا ہے کہ ہشام سے سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے روایت نہیں کی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عیسیٰ بن یونس نے سعید بن ابی عروبہ سے ، سعید نے قتادہ سے ، قتادہ نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے ، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور ابن ابزی نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں قنوت رکوع سے پہلے پڑھی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عیسیٰ بن یونس نے اس حدیث کو فطر بن خلیفہ سے بھی روایت کیا ہے اور فطر نے زبید سے ، زبید نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے ، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے ، ابن ابزی نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اور ابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی ہے ۔ نیز حفص بن غیاث سے مروی ہے ، انہوں نے مسعر سے ، مسعر نے زبید سے ، زبید نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے ، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن سے اور عبدالرحمٰن نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں رکوع سے قبل قنوت پڑھی “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : سعید کی حدیث قتادہ سے مروی ہے ، اسے یزید بن زریع نے سعید سے ، سعید نے قتادہ سے ، قتادہ نے عزرہ سے ، عزرہ نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے ، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور ابن ابزی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ، اس میں قنوت کا ذکر نہیں ہے اور نہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا ۔ اور اسی طرح اسے عبدالاعلی اور محمد بن بشر العبدی نے روایت کیا ہے ، اور ان کا سماع کوفہ میں عیسیٰ بن یونس کے ساتھ ہے ، انہوں نے بھی قنوت کا تذکرہ نہیں کیا ہے ۔ نیز اسے ہشام دستوائی اور شعبہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے ، لیکن انہوں نے بھی قنوت کا ذکر نہیں کیا ہے ۔ زبید کی روایت کو سلیمان اعمش ، شعبہ ، عبدالملک بن ابی سلیمان اور جریر بن حازم سبھی نے روایت کیا ہے ، ان میں سے کسی ایک نے بھی قنوت کا ذکر نہیں کیا ہے ، سوائے حفص بن غیاث کی روایت کے جسے انہوں نے مسعر کے واسطے سے زبید سے نقل کیا ہے ، اس میں رکوع سے پہلے قنوت کا ذکر ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حفص کی یہ حدیث مشہور نہیں ہے ، ہم کو اندیشہ ہے کہ حفص نے مسعر کے علاوہ کسی اور سے روایت کی ہو ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ بھی مروی ہے کہ ابی بن کعب قنوت رمضان کے نصف میں پڑھا کرتے تھے ۔

Narrated Ali ibn AbuTalib:

The Messenger of Allah (ﷺ) used to say at the end of his witr: “O Allah, I seek refuge in Thy good pleasure from Thy anger, and in Thy forgiveness from Thy punishment, and I seek refuge in Thy mercy from Thy wrath. I cannot reckon the praise due to Thee. Thou art as Thou hast praised Thyself.”

Abu Dawud said: Hisham is the earliest teacher of Hammad. Yahya b. Ma’in said: No one is reported to have narrated traditions form him except Hammad b. Salamah.

Abu Dawud said: Ubayy b. Ka’b said: The Messenger of Allah (ﷺ) recited supplication in the witr before bowing.

Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by ‘Isa b. Yunus through a different chain of narrators from Ubayy b. Ka’b. He also narrated it through a different chain of narrators on the authority of Ubayy b. Ka’b that the Messenger of Allah (ﷺ) recited the supplication in the witr before bowing.

Abu Dawud said: The chain of narrators of the tradition of Sa’id from Qatadah goes: Yazid b. Zurai’ narrated from Sa’id, from Qatadah, from ‘Azrah, from Sa’id b. ‘Abd al-Rahman b. Abza, on the authority of his father, from the Prophet (ﷺ). This version does not mention the supplication and the name of Ubayy. This tradition has also been narrated by ‘Abd al-A’la and Muhammad b. Bishr al-‘Abdi. He heard the traditions from ‘Isa b. Yunus at Kufah. They did not mention the supplication in their version.

This tradition has also been narrated by Hisham al-Dastuwa’i and Shu’bah from Qatadah. They did not mention the supplication in their version. The tradition of Zubaid has been narrated by Sulaiman al-A’mash, Shu’bah, ‘Abd al-Malik b. Abi Sulaiman, and Jarir b. Hazim; all of them narrated on the authority of Zubaid. None of them mention the supplication in his version, except in the tradition transmitted by Hafs b. Ghiyath from Mis’ar from Zubaid; he narrated in his version that he (the Prophet) recited supplication before bowing.

Abu Dawud said: This version of tradition is not well know. There is doubt that Hafs might have narrated this tradition from some other narrator than Mis’ar.

Abu Dawud said: It is reported that Ubayy (b. Ka’b) used to recited the supplication )in the witr) in the second half of Ramadan.


120

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ أَسْرَعَ الدُّعَاءِ إِجَابَةً دَعْوَةُ غَائِبٍ لِغَائِبٍ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سب سے جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو غائب کسی غائب کے لیے کرے “ ۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:

The Prophet (ﷺ) said: The supplication which gets the quickest answer is that made by one distant Muslim for another.


121

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ ثَلاَثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لاَ شَكَّ فِيهِنَّ دَعْوَةُ الْوَالِدِ وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں ، ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں : باپ کی دعا ، مسافر کی دعا ، مظلوم کی دعا “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Prophet (ﷺ) said: Three supplications are answered, there being no doubt about them; that of a father, that of a traveller and that of one who has been wronged.


122

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا خَافَ قَوْمًا قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ ‏”‏ ‏.‏

ابوموسیٰ عبداللہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی قوم سے خوف ہوتا تو فرماتے : «اللهم إنا نجعلك في نحورهم ونعوذ بك من شرورهم‏» ” اے اللہ ! ہم تجھے ان کے بالمقابل کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے تیری پناہ طلب کرتے ہیں “ ۔

Narrated AbuMusa al-Ash’ari:

When the Prophet (ﷺ) feared a (group of) people, he would say: “O Allah, we make Thee our shield against them, and take refuge in Thee from their evils.”


123

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُقَاتِلٍ، خَالُ الْقَعْنَبِيِّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى – الْمَعْنَى وَاحِدٌ – قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُعَلِّمُنَا الاِسْتِخَارَةَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ يَقُولُ لَنَا ‏”‏ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ وَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ – يُسَمِّيهِ بِعَيْنِهِ الَّذِي يُرِيدُ – خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَمَعَادِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي وَبَارِكْ لِي فِيهِ اللَّهُمَّ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُهُ شَرًّا لِي مِثْلَ الأَوَّلِ فَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ ‏”‏ ‏.‏ أَوْ قَالَ ‏”‏ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ وَابْنُ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں استخارہ سکھاتے جیسے ہمیں قرآن کی سورۃ سکھاتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے فرماتے : ” جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھے اور یہ دعا پڑھے : «اللهم إني أستخيرك بعلمك وأستقدرك بقدرتك وأسألك من فضلك العظيم فإنك تقدر ولاأقدر وتعلم ولا أعلم وأنت علام الغيوب اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر ۱؎ خير لي في ديني ومعاشي ومعادي وعاقبة أمري فاقدره لي ويسره لي وبارك لي فيه اللهم وإن كنت تعلمه شرا لي فاصرفني عنه واصرفه عني واقدر لي الخير حيث كان ثم رضني به» ” اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے علم کے وسیلے سے خیر طلب کرتا ہوں ، تجھ سے تیری قدرت کے وسیلے سے قوت طلب کرتا ہوں ، تجھ سے تیرے بڑے فضل میں سے کچھ کا سوال کرتا ہوں ، تو قدرت رکھتا ہے مجھ کو قدرت نہیں ۔ تو جانتا ہے ، میں نہیں جانتا ، تو پوشیدہ چیزوں کا جاننے والا ہے ، اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ معاملہ یا یہ کام ۱؎ میرے واسطے دین و دنیا ، آخرت اور انجام کار کے لیے بہتر ہے تو اسے میرا مقدر بنا دے اور اسے میرے لیے آسان بنا دے اور میرے لیے اس میں برکت عطا کر ، اے اللہ ! اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے دین ، دنیا ، آخرت اور انجام میں برا ہے تو مجھ کو اس سے پھیر دے اور اسے مجھ سے پھیر دے اور جہاں کہیں بھلائی ہو ، اسے میرے لیے مقدر کر دے ، پھر مجھے اس پر راضی فرما “ ۔ ابن مسلمہ اور ابن عیسیٰ کی روایت میں «عن محمد بن المنكدر عن جابر» ہے ۔

Jabir b. ‘Abd Allah said:The Messenger of Allah (ﷺ) used to teach us the supplication for isthikharah (seeking what us beneficial from Allah) as he would teach us a surah (chapter) from the Qur’an. He would tell us: When one of you intends to do a work, he should offer two supererogatory rak’ahs of prayer, and then say (at the end of the prayer): “O Allah, I seek Your choice on the better (of the two matters) based upon Your knowledge, and I seek Your decree based upon Your power, and I ask You for Your great bounties. For Indeed, You are the One Who Decrees, and I do not decree, and You know, and I do not know, and You are the Knower of the Unseen. O Allah, if you know this, and You are the Knower of the Unseen. O Allah, if you know this – here he should name exactly what he wishes – is better for me with regard to my religion, and my life, and my afterlife, and the end result of my affairs, then decree it to me, and make it easy for me, and bless me on it. O Allah, and if You know this to be evil for me – and he says just as he said the first time – then avert it for me, and avert me from it. And decree for me good wherever it might be, the make me content with it.” A version goes: “If the work is good immediately or subsequently.”

Ibn Maslamah and Ibn ‘Isa reported from Muhammad b. al-Munkadir on the authority of Jabir.


124

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَعَوَّذُ مِنْ خَمْسٍ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَسُوءِ الْعُمْرِ وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ ‏.‏

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں بزدلی ، بخل ، بری عمر ( پیرانہ سالی ) ، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے ۱؎ ۔

Narrated Umar ibn al-Khattab:

The Prophet (ﷺ) used to seek refuge in Allah from five things; cowardliness, niggardliness, the evils of old age, evil thoughts, and punishment in the grave.


125

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ‏”‏ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : «اللهم إني أعوذ بك من العجز ، والكسل ، والجبن ، والبخل ، والهرم ، وأعوذ بك من عذاب القبر ، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے ، سستی سے ، بزدلی سے ، بخل اور کنجوسی سے اور انتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے ۱؎ “ ۔

Anas b. Malik said:The Messenger of Allah (ﷺ) used to say: “O Allah, I seek refuge in You from weakness, and laziness, and cowardice, and old age, and I seek refuge in You from the punishment of the grave, and I seek refuge in You from the trails of the life and death.”


126

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، – قَالَ سَعِيدٌ الزُّهْرِيُّ – عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنْتُ أَخْدُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ كَثِيرًا يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَضَلْعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ‏”‏ ‏.‏ وَذَكَرَ بَعْضَ مَا ذَكَرَهُ التَّيْمِيُّ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا تو میں اکثر آپ کو یہ دعا پڑھتے سنتا تھا : «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن وضلع الدين وغلبة الرجال» ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اندیشے اور غم سے ، قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے تسلط سے “ اور انہوں نے بعض ان چیزوں کا ذکر کیا جنہیں تیمی ۱؎ نے ذکر کیا ہے ۔

Anas b. Malik said:I used to serve the Prophet (ﷺ) and often hear him say: “O Allah, I seek refuge in You from grief and anxiety, from the hardships of debt, and from being overpowered by men.”


127

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُهُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اسی طرح سکھاتے جس طرح قرآن کی سورۃ سکھاتے تھے ، فرماتے : «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» ” اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے ، تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے ، تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمایشوں سے “ ۔

‘Abd Allah b. ‘Abbas said:The Messenger of Allah (ﷺ) used to teach us this supplication as he taught us the surah from the Qur’an. He would say: O Allah! I seek refuge in You from the punishment of Hell and I seek refuge in You from the punishment of the grave, and I seek refuge from You from the trails of Al-Masihid-Dajjal, and I seek refuge in You from the trials of life and death.


128

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلاَءِ الْكَلِمَاتِ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ وَمِنْ شَرِّ الْغِنَى وَالْفَقْرِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعا مانگتے : «اللهم إني أعوذ بك من فتنة النار ، وعذاب النار ، ومن شر الغنى ، والفقر» ” اے اللہ ! میں جہنم کے فتنے جہنم کے عذاب اور دولت مندی و فقر کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں “ ۔

‘Aishah narrated that the Prophet (ﷺ) would supplicate with the following words:”O Allah! I seek refuge in You from the trials of the Fire, and the punishment of the Fire, and from the evils of richness and poverty.”


129

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے : «اللهم إني أعوذ بك من الفقر ، والقلة ، والذلة ، وأعوذ بك من أن أظلم أو أظلم» ” اے اللہ ! میں فقر ، قلت مال اور ذلت سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے ۱؎ “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Prophet (ﷺ) used to say: “O Allah, I seek refuge in Thee from poverty”, lack and abasement, and I seek refuge in Thee lest I cause or suffer wrong.”


13

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ بَعْضِ، أَصْحَابِهِ أَنَّ أُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ، أَمَّهُمْ – يَعْنِي فِي رَمَضَانَ – وَكَانَ يَقْنُتُ فِي النِّصْفِ الآخِرِ مِنْ رَمَضَانَ ‏.‏

محمد بن سیرین اپنے بعض اصحاب سے روایت کرتے ہیں کہابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے رمضان میں ان کی امامت کی اور وہ رمضان کے نصف آخر میں قنوت پڑھتے تھے ۔

Muhammad reported on the authority of some of his teachers that Ubayy b. Ka’b led them in prayer during Ramadan. He used to recite the supplication (in the witr) during the second half of Ramadan.


130

حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحْوِيلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا تھی : «اللهم إني أعوذ بك من زوال نعمتك ، وتحويل عافيتك ، وفجاءة نقمتك ، وجميع سخطك» ” اے اللہ ! میں تیری نعمت کے زوال سے ، تیری دی ہوئی عافیت کے پلٹ جانے سے ، تیرے ناگہانی عذاب سے اور تیرے ہر قسم کے غصے سے تیری پناہ مانگتا ہوں “ ۔

‘Abd Allah b. ‘Umar said that one of the supplications of the Messenger of Allah (ﷺ) was:”O Allah, I seek refuge in You that Your blessings are lifted, and Your protection (of me) is changed, and in the suddenness of Your punishment, and from all Your anger.


131

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا ضُبَارَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّلِيكِ، عَنْ دُوَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَدْعُو يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشِّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَسُوءِ الأَخْلاَقِ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تو فرماتے : «اللهم إني أعوذ بك من الشقاق ، والنفاق ، وسوء الأخلاق» ” اے اللہ ! میں پھوٹ ، نفاق اور برے اخلاق سے تیری پناہ مانگتا ہوں “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Messenger of Allah (ﷺ) used to supplicate by saying: “O Allah, I seek refuge in Thee from divisiveness, hypocrisy, and evil character.”


132

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، عَنِ ابْنِ إِدْرِيسَ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگتے تھے : «اللهم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع ، وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة» ” اے اللہ ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری ساتھی ہے ، میں خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری خفیہ خصلت ہے “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Messenger of Allah (ﷺ) used to say: “O Allah, I seek refuge in Thee from hunger, for it is an evil bed-fellow; and I seek refuge in Thee from treachery, for it is an evil hidden trait.”


133

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَخِيهِ، عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الأَرْبَعِ مِنْ عِلْمٍ لاَ يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لاَ يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لاَ يُسْمَعُ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے : «اللهم إني أعوذ بك من الأربع : من علم لا ينفع ، ومن قلب لا يخشع ، ومن نفس لا تشبع ، ومن دعا لا يسمع» ” اے اللہ ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں : ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو ، ایسے دل سے جو تجھ سے خوف زدہ نہ ہو ، ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جائے یعنی قبول نہ ہو “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Messenger of Allah (ﷺ) used to say: “O Allah, I seek refuge in Thee from four things: Knowledge which does not profit, a heart which is not submissive, a soul which has an insatiable appetite, and a supplication which is not heard.”


134

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ قَالَ أَبُو الْمُعْتَمِرِ أُرَى أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ صَلاَةٍ لاَ تَنْفَعُ ‏”‏ ‏.‏ وَذَكَرَ دُعَاءً آخَرَ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے : «اللهم إني أعوذ بك من صلاة لا تنفع» ” اے اللہ ! میں ایسی نماز سے جو فائدہ نہ دے تیری پناہ چاہتا ہوں “ اور پھر راوی نے دوسری دعا کا ذکر کیا ۔

Anas bin Malik narrated that the Prophet (ﷺ) would say:”O Allah, I seek refuge in You from a prayer that is of no benefit.”


135

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ يِسَافٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ الأَشْجَعِيِّ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْعُو بِهِ قَالَتْ كَانَ يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ ‏”‏ ‏.‏

فروہ بن نوفل اشجعی کہتے ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے بارے میں جو آپ مانگتے تھے پوچھا ، انہوں نے کہا : آپ کہتے تھے : «اللهم إني أعوذ بك من شر ما عملت ، ومن شر ما لم أعمل» ” اے اللہ ! میں ہر اس کام کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جسے میں نے کیا ہے اور ہر اس کام کے شر سے بھی جسے میں نے نہیں کیا ہے “ ۔

Farwah b. Nawfal Al-Ashja’i asked ‘Aishah the Mother of the Believers, about the supplication of the Messenger of Allah (ﷺ). She replied:”He would say: ‘O Allah, I seek refuge in You from the evil of what I have done, and from the evil of what I have not done.'”


136

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، – الْمَعْنَى – عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ بِلاَلٍ الْعَبْسِيِّ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، فِي حَدِيثِ أَبِي أَحْمَدَ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ – قَالَ – قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي دُعَاءً قَالَ ‏ “‏ قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي ‏”‏ ‏.‏

شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی دعا سکھا دیجئیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کہو : «االلهم إني أعوذ بك من شر سمعي ، ومن شر بصري ، ومن شر لساني ، ومن شر قلبي ، ومن شر منيي» ۱؎ ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے کان کی برائی ، نظر کی برائی ، زبان کی برائی ، دل کی برائی اور اپنی منی کی برائی سے “ ۔

Narrated Shakl ibn Humayd:

I said: Messenger of Allah, teach me a supplication.

He said: Say: “O Allah, I seek refuge in Thee from the evil of what I hear, from the evil of what I see, from the evil of what I speak, from the evil of what I think, and from the evil of my semen” (i.e. sexual passion).


137

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ صَيْفِيٍّ، مَوْلَى أَفْلَحَ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الْيَسَرِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَدْعُو ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَدْمِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ التَّرَدِّي وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْغَرَقِ وَالْحَرَقِ وَالْهَرَمِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ فِي سَبِيلِكَ مُدْبِرًا وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا ‏”‏ ‏.‏

ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگتے تھے : «اللهم إني أعوذ بك من الهدم ، وأعوذ بك من التردي ، وأعوذ بك من الغرق ، والحرق والهرم ، وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت ، وأعوذ بك أن أموت في سبيلك مدبرا ، وأعوذ بك أن أموت لديغا» ” اے اللہ ! کسی مکان یا دیوار کے اپنے اوپر گرنے سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ میں اونچے مقام سے گر پڑنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ میں ڈوبنے ، جل جانے اور بہت بوڑھا ہو جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ موت کے وقت مجھے شیطان اچک لے ۔ اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں تیری راہ میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مارا جاؤں اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کسی زہریلے جانور کے کاٹنے سے میری موت آئے “ ۔

Narrated AbulYusr:

The Messenger of Allah (ﷺ) used to supplicate: “O Allah, I seek refuge in Thee from my house falling on me, I seek refuge in Thee from falling into an abyss, I seek refuge in Thee from drowning burning and decrepitude. I seek refuge in Thee from the devil harming me at the time of my death, I seek refuge in Thee from dying in Thy path while retreating, and I seek refuge in Thee from dying of the sting of a poisonous creature.”


138

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي مَوْلًى، لأَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الْيَسَرِ، زَادَ فِيهِ ‏ “‏ وَالْغَمِّ ‏”‏ ‏.‏

اس سند سے بھی ابوالیسر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی روایت ہےاس میں «والغم» کا اضافہ ہے یعنی ” تیری پناہ مانگتا ہوں غم سے “ ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted by Abu al-Yusr through a different chain of narrators. This version adds:”and from sorrow”.


139

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ وَمِنْ سَيِّئِ الأَسْقَامِ ‏”‏ ‏.‏

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے : «اللهم إني أعوذ بك من البرص ، والجنون ، والجذام ، ومن سيئ الأسقام» ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں برص ، دیوانگی ، کوڑھ اور تمام بری بیماریوں سے “ ۔

Narrated Anas ibn Malik:

The Prophet (ﷺ) used to say: “O Allah, I seek refuge in Thee from leprosy, madness, elephantiasis, and evil diseases.”


14

حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، جَمَعَ النَّاسَ عَلَى أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي لَهُمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَلاَ يَقْنُتُ بِهِمْ إِلاَّ فِي النِّصْفِ الْبَاقِي فَإِذَا كَانَتِ الْعَشْرُ الأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّى فِي بَيْتِهِ فَكَانُوا يَقُولُونَ أَبَقَ أُبَىٌّ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ الَّذِي ذُكِرَ فِي الْقُنُوتِ لَيْسَ بِشَىْءٍ وَهَذَانِ الْحَدِيثَانِ يَدُلاَّنِ عَلَى ضَعْفِ حَدِيثِ أُبَىٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَنَتَ فِي الْوِتْرِ ‏.‏

حسن بصری سے روایت ہے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر جمع کر دیا ، وہ لوگوں کو بیس راتوں تک نماز ( تراویح ) پڑھایا کرتے تھے اور انہیں قنوت نصف اخیر ہی میں پڑھاتے تھے اور جب آخری عشرہ ہوتا تو مسجد نہیں آتے اپنے گھر ہی میں نماز پڑھا کرتے ، لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ دلیل ہے اس بات کی کہ قنوت کے بارے میں جو کچھ ذکر کیا گیا وہ غیر معتبر ہے اور یہ دونوں حدیثیں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے ضعف پر دلالت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں قنوت پڑھی ۱؎ ۔

Narrated Ubayy ibn Ka’b:

Al-Hasan reported: Umar ibn al-Khattab gathered the people (in tarawih prayer) behind Ubayy ibn Ka’b (who led them). He used to lead them for twenty days (during Ramadan, and would not recite the supplication except in the second half of it (i.e. Ramadan). When the last ten days remained, he kept away from them, and prayed in his house. They used to say: Ubayy ran away.

Abu Dawud said: This tradition shows that whatever has been reported about the recitation of the supplication is not tenable. Moreover, these two traditions from Ubayy b. Ka’b indicate that another tradition which tells that the Prophet (ﷺ) recited the supplication in the witr is weak.


140

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغُدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا غَسَّانُ بْنُ عَوْفٍ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ يَوْمٍ الْمَسْجِدَ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو أُمَامَةَ فَقَالَ ‏”‏ يَا أَبَا أُمَامَةَ مَا لِي أَرَاكَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فِي غَيْرِ وَقْتِ الصَّلاَةِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ هُمُومٌ لَزِمَتْنِي وَدُيُونٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَفَلاَ أُعَلِّمُكَ كَلاَمًا إِذَا أَنْتَ قُلْتَهُ أَذْهَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَمَّكَ وَقَضَى عَنْكَ دَيْنَكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ قُلْ إِذَا أَصْبَحْتَ وَإِذَا أَمْسَيْتَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَفَعَلْتُ ذَلِكَ فَأَذْهَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَمِّي وَقَضَى عَنِّي دَيْنِي ‏.‏

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مسجد میں داخل ہوئے تو اچانک آپ کی نظر ایک انصاری پر پڑی جنہیں ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا : ” ابوامامہ ! کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں نماز کے وقت کے علاوہ بھی مسجد میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں ؟ “ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! غموں اور قرضوں نے مجھے گھیر لیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں کہ جب تم انہیں کہو تو اللہ تم سے تمہارے غم غلط اور قرض ادا کر دے “ ، میں نے کہا : ضرور ، اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صبح و شام یہ کہا کرو : «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن ، وأعوذ بك من العجز والكسل ، وأعوذ بك من الجبن والبخل ، وأعوذ بك من غلبة الدين وقهر الرجال» ” اے اللہ ! میں غم اور حزن سے تیری پناہ مانگتا ہوں ، عاجزی و سستی سے تیری پناہ مانگتا ہوں ، بزدلی اور کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قرض کے غلبہ اور لوگوں کے تسلط سے تیری پناہ مانگتا ہوں “ ۔ ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے یہ پڑھنا شروع کیا تو اللہ نے میرا غم دور کر دیا اور میرا قرض ادا کروا دیا ۔

Narrated AbuSa’id al-Khudri:

One day the Messenger of Allah (ﷺ) entered the mosque. He saw there a man from the Ansar called AbuUmamah.

He said: What is the matter that I am seeing you sitting in the mosque when there is no time of prayer?

He said: I am entangled in cares and debts, Messenger of Allah.

He replied: Shall I not teach you words by which, when you say them, Allah will remove your care, and settle your debt?

He said: Why not, Messenger of Allah?

He said: Say in the morning and evening: “O Allah, I seek refuge in Thee from care and grief, I seek refuge in Thee from incapacity and slackness, I seek refuge in Thee from cowardice and niggardliness, and I seek in Thee from being overcome by debt and being put in subjection by men.”

He said: When I did that Allah removed my care and settled my debt.


15

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ الأَيَامِيِّ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا سَلَّمَ فِي الْوِتْرِ قَالَ ‏ “‏ سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ‏”‏ ‏.‏

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وتر میں سلام پھیرتے تو «سبحان الملك القدوس» کہتے ۔

Narrated Ubayy ibn Ka’b:

When the Messenger of Allah (ﷺ) offered salutation in the witr prayer, he said: Glorify be to the king most holy.


16

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي غَسَّانَ، مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ الْمَدَنِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِهِ أَوْ نَسِيَهُ فَلْيُصَلِّهِ إِذَا ذَكَرَهُ ‏”‏ ‏.‏

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص وتر پڑھے بغیر سو جائے یا اسے پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آ جائے اسے پڑھ لے ۱؎ “ ۔

Narrated AbuSa’id al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) said: If anyone oversleeps and misses the witr, or forgets it, he should pray when he remembers.


17

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، – مِنْ أَزْدِ شَنُوءَةَ – عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي صلى الله عليه وسلم بِثَلاَثٍ لاَ أَدَعُهُنَّ فِي سَفَرٍ وَلاَ حَضَرٍ رَكْعَتَىِ الضُّحَى وَصَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ وَأَنْ لاَ أَنَامَ إِلاَّ عَلَى وِتْرٍ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمجھے میرے خلیل ( یار ، صادق ، محمد ) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی ہے ، جن کو میں سفر اور حضر کہیں بھی نہیں چھوڑتا : چاشت کی دو رکعتیں ، ہر ماہ تین دن کے روزے اور وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی ۱؎ ۔

Abu Hurairah said:My friend (i.e. the Prophet) instructed me to observe three practices that I do not leave while traveling nor while resident, to pray two rak`ahs in the forenoon, to fast three days every month and not to sleep but after observing the witr.


18

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ السَّكُونِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ ‏”‏ أَوْصَانِي خَلِيلِي صلى الله عليه وسلم بِثَلاَثٍ لاَ أَدَعُهُنَّ لِشَىْءٍ أَوْصَانِي بِصِيَامِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَلاَ أَنَامُ إِلاَّ عَلَى وِتْرٍ وَبِسُبْحَةِ الضُّحَى فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ ‏.‏

ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمجھے میرے خلیل ( محمد ) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی ہے ، میں انہیں کسی صورت میں نہیں چھوڑتا ، ایک تو مجھے ہر ماہ تین دن روزے رکھنے کی وصیت کی دوسرے وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی اور تیسرے حضر ہو کہ سفر ، چاشت کی نماز پڑھنے کی ۔

Abu Al-Darda’ said:My friend (i.e. the Prophet) instructed me to observe three practices which I never leave: he instructed me to fast three days every month, and not to sleep but after observing the witr, and to observe supererogatory prayer in the forenoon while traveling and while resident.


19

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زَكَرِيَّا، يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السَّيْلَحِينِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لأَبِي بَكْرٍ ‏”‏ مَتَى تُوتِرُ ‏”‏ قَالَ أُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ ‏.‏ وَقَالَ لِعُمَرَ ‏”‏ مَتَى تُوتِرُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ آخِرَ اللَّيْلِ ‏.‏ فَقَالَ لأَبِي بَكْرٍ ‏”‏ أَخَذَ هَذَا بِالْحَزْمِ ‏”‏ ‏.‏ وَقَالَ لِعُمَرَ ‏”‏ أَخَذَ هَذَا بِالْقُوَّةِ ‏”‏ ‏.‏

ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا : ” تم وتر کب پڑھتے ہو ؟ “ ، انہوں نے عرض کیا : میں اول شب میں وتر پڑھتا ہوں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا : ” تم کب پڑھتے ہو ؟ “ ، انہوں نے عرض کیا : آخر شب میں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر سے فرمایا کہ انہوں نے احتیاط پر عمل کیا ، اور عمر سے فرمایا کہ انہوں نے مشکل کام اختیار کیا جو طاقت و قوت کا متقاضی ہے ۱؎ ۔

Narrated AbuQatadah:

The Prophet (ﷺ) asked AbuBakr: When do you observe the witr?

He replied: I observe the witr prayer in the early hours of the night.

The Prophet (ﷺ) asked Umar: When do you observe the witr?

He replied: At the end of the night.

He then said to AbuBakr: This has followed it with care; and he said to Umar: He has followed it with strength.


2

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمَعْنَاهُ زَادَ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ مَا تَقُولُ فَقَالَ ‏ “‏ لَيْسَ لَكَ وَلاَ لأَصْحَابِكَ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہےاس میں اتنا مزید ہے : ایک اعرابی نے کہا : آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا : یہ حکم تمہارے اور تمہارے ساتھیوں کے لیے نہیں ہے ۔

The above mentioned tradition has also been narrated by ‘Abd Allah (b. Mas’ud) through a different chain of narrators to the same effect. This version adds:A bedouin said: What are you saying ? He replied: This is neither for you, nor for your companions.


20

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ مَتَى كَانَ يُوتِرُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كُلَّ ذَلِكَ قَدْ فَعَلَ أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَوَسَطَهُ وَآخِرَهُ وَلَكِنِ انْتَهَى وِتْرُهُ حِينَ مَاتَ إِلَى السَّحَرِ ‏.‏

مسروق کہتے ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کب پڑھتے تھے ؟ انہوں نے کہا : سبھی وقتوں میں آپ نے پڑھا ہے ، شروع رات میں بھی پڑھا ہے ، درمیان رات میں بھی اور آخری رات میں بھی لیکن جس وقت آپ کی وفات ہوئی آپ کی وتر صبح ہو چکنے کے قریب پہنچ گئی تھی ۔

Masruq said:I asked ‘Aishah: When would the Messenger of Allah (ﷺ) observe the witr prayer ? She replied: Any time he observed the witr, sometimes in the early hours of the night, sometimes at midnight and sometimes towards the end of it. But he used to observe the witr just before the dawn when he died.


21

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوِتْرِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو “ ۔

Ibn ‘Umar reported the Prophet (ﷺ) as saying:Make haste to observe the witr prayer before morning.


22

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ رُبَّمَا أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَرُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ آخِرِهِ ‏.‏ قُلْتُ كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَتُهُ أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَجْهَرُ قَالَتْ كُلَّ ذَلِكَ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا أَسَرَّ وَرُبَّمَا جَهَرَ وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ فَنَامَ وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ تَعْنِي فِي الْجَنَابَةِ ‏.‏

عبداللہ بن ابو قیس کہتے ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں پوچھا : انہوں نے کہا : کبھی شروع رات میں وتر پڑھتے اور کبھی آخری رات میں ، میں نے پوچھا : آپ کی قرآت کیسی ہوتی تھی ؟ کیا سری قرآت کرتے تھے یا جہری ؟ انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں طرح سے پڑھتے تھے ، کبھی قرآت سری کرتے اور کبھی جہری ، کبھی غسل کر کے سوتے اور کبھی وضو کر کے سو جاتے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : قتیبہ کے علاوہ دوسروں نے کہا ہے کہ غسل سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد غسل جنابت ہے ۔

‘Abd Allah b. Abu Qais said:I asked ‘Aishah about the witr observes by the Messenger of Allah (ﷺ). She replied: Sometime he observed the witr prayer in the early hours of the night, sometimes he observed it at the end of it. I asked: How did he recite the Qur’an ? Did he recite the Qur’an quietly or loudly ? She replied: He did it in any way. Sometimes he recited quietly and sometimes loudly, sometimes he took bath and then slept and sometimes he performed ablution and then slept.

Abu Dawud said: The narrators other than Qutaibah said: This refer to his bath due to sexual defilement.


23

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ اجْعَلُوا آخِرَ صَلاَتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنی رات کی آخری نماز وتر کو بنایا کرو “ ۔

Ibn ‘Umar reported the Prophet (ﷺ) as suing:Make the last of your prayer at night a witr.


24

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، قَالَ زَارَنَا طَلْقُ بْنُ عَلِيٍّ فِي يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ وَأَمْسَى عِنْدَنَا وَأَفْطَرَ ثُمَّ قَامَ بِنَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَأَوْتَرَ بِنَا ثُمَّ انْحَدَرَ إِلَى مَسْجِدِهِ فَصَلَّى بِأَصْحَابِهِ حَتَّى إِذَا بَقِيَ الْوِتْرُ قَدَّمَ رَجُلاً فَقَالَ أَوْتِرْ بِأَصْحَابِكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لاَ وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ ‏”‏ ‏.‏

قیس بن طلق کہتے ہیں کہطلق بن علی رضی اللہ عنہ رمضان میں ایک دن ہمارے پاس آئے ، شام تک رہے روزہ افطار کیا ، پھر اس رات انہوں نے ہمارے ساتھ قیام اللیل کیا ، ہمیں وتر پڑھائی پھر اپنی مسجد میں گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی یہاں تک کہ جب صرف وتر باقی رہ گئی تو ایک شخص کو آگے بڑھایا اور کہا : اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھاؤ ، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے کہ ” ایک رات میں دو وتر نہیں “ ۔

Narrated Talq ibn Ali:

Qays ibn Talq said: Talq ibn Ali visited us on a certain day during Ramadan. He remained with us till evening and broke fast with us. He then stood up and led us in the witr prayer.

He then went to his mosque and led them in prayer. When the witr remained, he put forward another man and said: Lead your companions in the witr prayer, for I heard the Messenger of Allah (ﷺ) as saying: There are no two witrs during one night.


25

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، – يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ – حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ وَاللَّهِ لأُقَرِّبَنَّ بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقْنُتُ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِنْ صَلاَةِ الظُّهْرِ وَصَلاَةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ وَصَلاَةِ الصُّبْحِ فَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَلْعَنُ الْكَافِرِينَ ‏.‏

ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہوئے کہا : اللہ کی قسم ! میں تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے قریب ترین نماز پڑھوں گا ، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر کی آخری رکعت میں اور عشاء اور فجر میں دعائے قنوت پڑھتے تھے اور مومنوں کے لیے دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے تھے ۔

Abu Hurairah said:By Allah, I shall offer prayer like that of the Messenger of Allah (ﷺ). The narrator said: Abu Hurairah used to recite the supplication in the last rak’ah of the noon, night and dawn prayers. He would supplicate for the believers and curse the disbelievers.


26

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالُوا، كُلُّهُمْ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقْنُتُ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ زَادَ ابْنُ مُعَاذٍ وَصَلاَةِ الْمَغْرِبِ ‏.‏

براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں قنوت پڑھتے تھے ۔ ابن معاذ نے «صلاة المغرب» ( نماز مغرب میں بھی ) کا بھی اضافہ کیا ہے ۔

Al-Bara’ said:The Prophet (ﷺ) used to recite the supplication in the dawn prayer. The version of Ibn Mu’adh has the words: “sunset prayer”.


27

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي صَلاَةِ الْعَتَمَةِ شَهْرًا يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ ‏”‏ اللَّهُمَّ نَجِّ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَدْعُ لَهُمْ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ ‏”‏ وَمَا تَرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک عشاء میں دعائے قنوت پڑھی ، آپ اس میں دعا فرماتے : «اللهم نج الوليد بن الوليد اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف» ” اے اللہ ! ولید بن ولید کو نجات دے ، اے اللہ ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے ، اے اللہ ! کمزور مومنوں کو نجات دے ، اے اللہ ! مضر پر اپنا عذاب سخت کر اور ان پر ایسا قحط ڈال دے جیسا یوسف ( علیہ السلام ) کے زمانے میں پڑا تھا ) ۔ ابوہریرہ کہتے ہیں : ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں ان لوگوں کے لیے دعا نہیں کی ، تو میں نے اس کا ذکر آپ سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے نہیں دیکھا کہ یہ لوگ ( اب کافروں کی قید سے نکل کر مدینہ ) آ چکے ہیں ؟ “ ۔

Abu Hurairah said:The Messenger of Allah (ﷺ) recited the supplication in the night prayer for a month. He said (in his supplication): O Allah, rescue al-Walid b. al-Walid, rescue Salamah b. Hisham, rescue the weak believers; O Allah, trample severely on Mudar; O Allah, cause them a famine like that of Joseph. Abu Hurairah said: One morning the Messenger of Allah (ﷺ) id not make supplication for them. So I told him about it. He said: You dod not see that they have come (back).


28

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَصَلاَةِ الصُّبْحِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ إِذَا قَالَ ‏ “‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ‏”‏ ‏.‏ مِنَ الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ وَيُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَهُ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور فجر میں ہر نماز کے بعد ایک ماہ تک مسلسل قنوت پڑھی ، جب آخری رکعت میں «سمع الله لمن حمده» کہتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی سلیم کے قبائل : رعل ، ذکوان اور عصیہ کے حق میں بد دعا کرتے اور جو لوگ آپ کے پیچھے ہوتے آمین کہتے ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Messenger of Allah (ﷺ) recited the supplication (Qunut) daily for a month at the noon, afternoon, sunset, night and morning prayers. When he said: “Allah listens to him who praises Him” in the last rak’ah, invoking a curse on some clans of Banu Sulaym, Ri’l, Dhakwan and Usayyah, and those who were standing behind him said: Amen.


29

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سُئِلَ هَلْ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ فَقَالَ نَعَمْ ‏.‏ فَقِيلَ لَهُ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَ الرُّكُوعِ قَالَ بَعْدَ الرُّكُوعِ ‏.‏ قَالَ مُسَدَّدٌ بِيَسِيرٍ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہےان سے پوچھا گیا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں دعائے قنوت پڑھی ہے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں ، پھر ان سے پوچھا گیا : رکوع سے پہلے یا بعد میں ؟ تو انہوں نے کہا : رکوع کے بعد میں ۱؎ ۔ مسدد کی روایت میں ہے کہ ” تھوڑی مدت تک ۲؎ “ ۔

Muhammad reported:Anas b. Malik was asked whether the Messenger of Allah (ﷺ) had recited supplication in the dawn prayer. He replied: Yes. He was again asked whether before bowing or after bowing. He said after bowing.

This version of Musaddad adds the words: “For a short period.”


3

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَاشِدٍ الزَّوْفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُرَّةَ الزَّوْفِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ حُذَافَةَ، – قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ الْعَدَوِيُّ – قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَمَدَّكُمْ بِصَلاَةٍ وَهِيَ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ وَهِيَ الْوِتْرُ فَجَعَلَهَا لَكُمْ فِيمَا بَيْنَ الْعِشَاءِ إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ ‏”‏ ‏.‏

خارجہ بن حذافہ عدوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : ” اللہ نے ایک ایسی نماز کے ذریعے تمہاری مدد کی ہے جو سرخ اونٹوں سے بھی تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اور وہ وتر ہے ، اس کا وقت اس نے تمہارے لیے عشاء سے طلوع فجر تک مقرر کیا ہے “ ۔

Narrated Kharijah ibn Hudhafah al-Adawi:

The Messenger of Allah (ﷺ) came out to us and said: Allah the Exalted has given you an extra prayer which is better for you then the red camels (i.e. high breed camels). This is the witr which Allah has appointed for you between the night prayer and the daybreak.


30

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَنَتَ شَهْرًا ثُمَّ تَرَكَهُ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک قنوت پڑھی پھر اسے ترک کر دیا ۔

Anas b. Malik said:The Prophet (ﷺ) recited the supplication for a month (in prayer) and then gave it up.


31

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُفَضَّلٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ، صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم صَلاَةَ الْغَدَاةِ فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ قَامَ هُنَيَّةً ‏.‏

محمد بن سیرین کہتے ہیں کہمجھ سے اس شخص نے بیان کیا ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر پڑھی کہ جب آپ دوسری رکعت سے سر اٹھاتے تو تھوڑی دیر کھڑے رہتے ۔

Narrated Someone who prayed with the Prophet:

Muhammad ibn Sirin said: Someone who prayed the morning prayer along with the Prophet (ﷺ) narrated to me: When he raised his head after the second rak’ah, he remained standing for a short while.


32

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، – يَعْنِي ابْنَ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ – عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُ قَالَ احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ حُجْرَةً فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْرُجُ مِنَ اللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهَا قَالَ فَصَلَّوْا مَعَهُ بِصَلاَتِهِ – يَعْنِي رِجَالاً – وَكَانُوا يَأْتُونَهُ كُلَّ لَيْلَةٍ حَتَّى إِذَا كَانَ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي لَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَنَحْنَحُوا وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا بَابَهُ – قَالَ – فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُغْضَبًا فَقَالَ ‏ “‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنْ سَتُكْتَبَ عَلَيْكُمْ فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلاَةِ فِي بُيُوتِكُمْ فَإِنَّ خَيْرَ صَلاَةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلاَّ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ ‏”‏ ‏.‏

زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے ایک حصہ کو چٹائی سے گھیر کر ایک حجرہ بنا لیا ، آپ رات کو نکلتے اور اس میں نماز پڑھتے تھے ، کچھ لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھنی شروع کر دی وہ ہر رات آپ کے پاس آنے لگے یہاں تک کہ ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف نہیں نکلے ، لوگ کھنکھارنے اور آوازیں بلند کرنے لگے ، اور آپ کے دروازے پر کنکر مارنے لگے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ان کی طرف نکلے اور فرمایا : ” لوگو ! تم مسلسل ایسا کئے جا رہے تھے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ کہیں تم پر یہ فرض نہ کر دی جائے ، لہٰذا اب تم کو چاہیئے کہ گھروں میں نماز پڑھا کرو اس لیے کہ آدمی کی سب سے بہتر نماز وہ ہے جسے وہ اپنے گھر میں پڑھے ۱؎ سوائے فرض نماز کے “ ۔

Zaid b. Thabit said:The Messenger of Allah (ﷺ) built a chamber in the mosque. He used to come out at night and pray there. They (the people) also prayed along with him. They would come (to prayer) every night. If on any night the Messenger of Allah (ﷺ) did not come out, they would cough, raise their voices and throw pebbles and sand on his door. The Messenger of Allah (ﷺ) came out to time in anger and said: O People, you kept on doing this till I thought that it will be prescribed for you. Offer your prayers in your houses, for a man’s prayer is better in his house except obligatory prayer.


33

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلاَتِكُمْ وَلاَ تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنی نماز میں سے کچھ گھروں میں پڑھا کرو ، اور انہیں قبرستان نہ بناؤ “ ۔

Ibn ‘Umar reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:Some offer prayer in your houses; do not make them graves.


34

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ أَىُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ ‏”‏ طُولُ الْقِيَامِ ‏”‏ ‏.‏ قِيلَ فَأَىُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ قَالَ ‏”‏ جُهْدُ الْمُقِلِّ ‏”‏ ‏.‏ قِيلَ فَأَىُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ قَالَ ‏”‏ مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ ‏”‏ ‏.‏ قِيلَ فَأَىُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ قَالَ ‏”‏ مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ ‏”‏ ‏.‏ قِيلَ فَأَىُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ قَالَ ‏”‏ مَنْ أُهْرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نماز میں دیر تک کھڑے رہنا “ ، پھر پوچھا گیا : کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کم مال والا محنت کی کمائی میں سے جو صدقہ دے “ ، پھر پوچھا گیا : کون سی ہجرت افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس شخص کی ہجرت جو ان چیزوں کو چھوڑ دے جنہیں اللہ نے اس پر حرام کیا ہے “ ، پھر پوچھا گیا : کون سا جہاد افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس شخص کا جہاد جس نے اپنی جان و مال کے ساتھ مشرکین سے جہاد کیا ہو “ ، پھر پوچھا گیا : کون سا قتل افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی راہ میں جس کا خون بہایا گیا ہو اور جس کے گھوڑے کے ہاتھ پاؤں کاٹ لیے گئے ہوں “ ۔

‘Abd Allah b. Habshi al-Khath’ami said:The Prophet (ﷺ) was asked: Which of the actions is better ? He replied: Standing for long time (in prayer). He was again asked: Which alms is better ? He replied: The alms given by a man possessing small property acquired by his labour.


35

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، حَدَّثَنَا الْقَعْقَاعُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ‏ “‏ رَحِمَ اللَّهُ رَجُلاً قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّتْ فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھے ، پھر نماز پڑھے اپنی بیوی کو بھی جگائے تو وہ بھی نماز پڑھے ، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے ، اللہ رحم فرمائے اس عورت پر جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے ، اپنے شوہر کو بھی بیدار کرے ، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Prophet (ﷺ) said: May Allah show mercy to a man who gets up during the night and prays, who wakens his wife and she prays; if she refuses, he sprinkles water on her face. May Allah show mercy to a woman who gets up during the night and prays, who wakens her husband and he prays; if he refuses she sprinkles water on his face.


36

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الأَقْمَرِ، عَنِ الأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي، هُرَيْرَةَ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنَ اللَّيْلِ وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّيَا رَكْعَتَيْنِ جَمِيعًا كُتِبَا مِنَ الذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ ‏”‏ ‏.‏

ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو رات کو بیدار ہو اور اپنی بیوی کو جگائے پھر دونوں دو دو رکعتیں پڑھیں تو وہ کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مردوں اور ذکر کرنے والی عورتوں میں لکھے جائیں گے “ ۔

Narrated AbuSa’id ; AbuHurayrah:

The Prophet (ﷺ) said: When a man himself wakes at night and wakens his wife and they pray two rak’ahs together, they are recorded among the men and women who make much mention of Allah.


37

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ‏”‏ ‏.‏

عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھائے “ ۔

‘Uthman reported the Prophet (ﷺ) as saying:The best among you is he who learns and teaches the Qur’an.


38

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ زَبَّانَ بْنِ فَائِدٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَعَمِلَ بِمَا فِيهِ أُلْبِسَ وَالِدَاهُ تَاجًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْؤُهُ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِي بُيُوتِ الدُّنْيَا لَوْ كَانَتْ فِيكُمْ فَمَا ظَنُّكُمْ بِالَّذِي عَمِلَ بِهَذَا ‏”‏ ‏.‏

معاذ جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے قرآن پڑھا اور اس کی تعلیمات پر عمل کیا تو اس کے والدین کو قیامت کے روز ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک سورج کی اس روشنی سے بھی زیادہ ہو گی جو تمہارے گھروں میں ہوتی ہے اگر وہ تمہارے درمیان ہوتا ، ( پھر جب اس کے ماں باپ کا یہ درجہ ہے ) تو خیال کرو خود اس شخص کا جس نے قرآن پر عمل کیا ، کیا درجہ ہو گا “ ۔

Mu’adh al-Juhani reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:If anyone recites the Qur’an and acts according to its content, on the Day of Judgement his parents will be given to wear a crown whose light is better than the light of the sun in the dwellings of this world if it were among you. So what do you think of him who acts according to this ?


39

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَهَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ وَهُوَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ فَلَهُ أَجْرَانِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہآپ نے فرمایا : ” جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور اس میں ماہر ہو تو وہ بڑی عزت والے فرشتوں اور پیغمبروں کے ساتھ ہو گا اور جو شخص اٹک اٹک کر پریشانی کے ساتھ پڑھے تو اسے دہرا ثواب ملے گا “ ۔

‘Aishah reported the Prophet (ﷺ) as saying:One who is skilled in the Qur’an is associated with the noble, upright recording angels, and he who falters when he recites the Qur’an and finds it difficult for him will have a double reward.


4

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْعَتَكِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا الْوِتْرُ حَقٌّ فَمَنْ لَمْ يُوتِرْ فَلَيْسَ مِنَّا ‏”‏‏.‏

بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” وتر حق ہے ۱؎ جو اسے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ، وتر حق ہے ، جو اسے نہ پڑھے ہم میں سے نہیں ، وتر حق ہے ، جو اسے نہ پڑھے ہم سے نہیں “ ۔

Narrated Buraydah ibn al-Hasib:

I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: The witr is a duty, so he who does not observe it does not belong to us; the witr is a duty, so he who does not observe it does not belong to us; the witr is a duty, so he who does not observe it does not belong to us.


40

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ تَعَالَى يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلاَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمُ الْمَلاَئِكَةُ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو بھی قوم ( جماعت ) اللہ کے گھروں یعنی مساجد میں سے کسی گھر یعنی مسجد میں جمع ہو کر کتاب اللہ کی تلاوت کرتی اور باہم اسے پڑھتی پڑھاتی ہے اس پر سکینت نازل ہوتی ہے ، اسے اللہ کی رحمت ڈھانپ لیتی ہے ، فرشتے اسے گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس کا ذکر ان لوگوں میں کرتا ہے ، جو اس کے پاس رہتے ہیں یعنی مقربین ملائکہ میں “ ۔

Abu Hurairah reported the Prophet (ﷺ) as saying:No people get together in a house of the houses of Allah (i.e. a mosque), reciting the Book of Allah, and learning it together among themselves, but calmness (sakinah) comes down to them, (Divine) mercy covers them (from above), and the angels surround them, and Allah makes a mention of them among those who are with Him.


41

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُلَىِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ فِي الصُّفَّةِ فَقَالَ ‏”‏ أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ إِلَى بُطْحَانَ أَوِ الْعَقِيقِ فَيَأْخُذَ نَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ زَهْرَاوَيْنِ بِغَيْرِ إِثْمٍ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلاَ قَطْعِ رَحِمٍ ‏”‏ ‏.‏ قَالُوا كُلُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَلأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ كُلَّ يَوْمٍ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيَتَعَلَّمَ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرٌ لَهُ مِنْ نَاقَتَيْنِ وَإِنْ ثَلاَثٌ فَثَلاَثٌ مِثْلُ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الإِبِلِ ‏”‏ ‏.‏

عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ہم صفہ ( چبوترے ) پر تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ صبح کو بطحان یا عقیق جائے ، پھر بڑی کوہان والے موٹے تازے دو اونٹ بغیر کوئی گناہ یا قطع رحمی کئے لے کر آئے ؟ “ ، صحابہ نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم میں سے سبھوں کی یہ خواہش ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو تم میں سے کوئی اگر روزانہ صبح کو مسجد جائے اور قرآن مجید کی دو آیتیں سیکھے تو یہ اس کے لیے ان دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور اسی طرح سے تین آیات سیکھے تو تین اونٹنیوں سے بہتر ہے “ ۔

‘Uqbah b. ‘Amir al-Juhani said:When we were in the Suffah, the Messenger of Allah (ﷺ) asked: Which of you would like to go out every morning to Buthan or Al-‘Aqiq and bring two large humped and fat she-camels without being guilty of sin and severing ties of relationship ? They (the people) said: Messenger of Allah, we would all like that. He said: If any one of you goes out in the morning to the mosque and learns two verses of the Book of Allah, the Exalted, it is better for him than two she-camels, and three verses are better for him than three she-camels, and so on than their numbers in camels.


42

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ ‏{‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ‏}‏ أُمُّ الْقُرْآنِ وَأُمُّ الْكِتَابِ وَالسَّبْعُ الْمَثَانِي ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «الحمد لله رب العالمين» ام القرآن اور ام الکتاب ہے اور سبع مثانی ۱؎ ہے ۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:All praise be to Allah, the Lord of the Universe” (1) is the epitome or basis of the Qur’an, the epitome or basis of the Book, and the seven oft-repeated verses.


43

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ سَمِعْتُ حَفْصَ بْنَ عَاصِمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ بِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فَدَعَاهُ قَالَ فَصَلَّيْتُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ قَالَ فَقَالَ ‏”‏ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُجِيبَنِي ‏”‏ ‏.‏ قَالَ كُنْتُ أُصَلِّي ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ‏}‏ لأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ أَوْ فِي الْقُرْآنِ ‏”‏ ‏.‏ شَكَّ خَالِدٌ ‏”‏ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْلَكَ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ‏{‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ‏}‏ وَهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي الَّتِي أُوتِيتُ وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ ‏”‏ ‏.‏

ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ان کے پاس سے ہوا وہ نماز پڑھ رہے تھے ، تو آپ نے انہیں بلایا ، میں ( نماز پڑھ کر ) آپ کے پاس آیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” تم نے مجھے جواب کیوں نہیں دیا ؟ “ ، عرض کیا : میں نماز پڑھ رہا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا : ” اے مومنو ! جواب دو اللہ اور اس کے رسول کو ، جب رسول اللہ تمہیں ایسے کام کے لیے بلائیں ، جس میں تمہاری زندگی ہے “ میں تمہیں قرآن کی سب سے بڑی سورۃ سکھاؤں گا اس سے پہلے کہ میں مسجد سے نکلوں “ ، ( جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکلنے لگے ) تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ابھی آپ نے کیا فرمایا تھا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ سورۃ «الحمد لله رب العالمين» ہے اور یہی سبع مثانی ہے جو مجھے دی گئی ہے اور قرآن عظیم ہے “ ۔

Abu Sa’id b. al-Mu’alla said that when he was praying the Prophet (ﷺ) passed by him and he called him. He said:I prayed ant then I came to him. He asked: What prevented you from answering me ? He replied: I was praying. He said: Has not Allah said: “O you who believe, respond to Allah and the Apostle when he calls you to that which gives you life ? (8:24) Let me teach you the greatest surah from the Qur’an or in the Qur’an (the narrator Khalid doubted) before I leave the mosque. I said: (I shall memorize) your saying. He said: It is: “Praise be to Allah, the Lord of the Universe” which is the seven oft-repeated verses, and the mighty Qur’an.


44

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أُوتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي الطُّوَلِ وَأُوتِيَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلاَمُ سِتًّا فَلَمَّا أَلْقَى الأَلْوَاحَ رُفِعَتْ ثِنْتَانِ وَبَقِيَ أَرْبَعٌ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سات لمبی سورتیں دی گئیں ہیں ۱؎ اور موسیٰ ( علیہ السلام ) کو چھ دی گئی تھیں ، جب انہوں نے تختیاں ( جن پر تورات لکھی ہوئی تھی ) زمین پر ڈال دیں تو دو آیتیں اٹھا لی گئیں اور چار باقی رہ گئیں ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Messenger of Allah (ﷺ) was given seven repeated long surahs, while Moses was given six, When he threw the tablets, two of them were withdrawn and four remained.


45

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَبَا الْمُنْذِرِ أَىُّ آيَةٍ مَعَكَ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ أَعْظَمُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَبَا الْمُنْذِرِ أَىُّ آيَةٍ مَعَكَ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ أَعْظَمُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ ‏{‏ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىُّ الْقَيُّومُ ‏}‏ قَالَ فَضَرَبَ فِي صَدْرِي وَقَالَ ‏”‏ لِيَهْنِ لَكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ الْعِلْمُ ‏”‏ ‏.‏

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے ابومنذر ! ۱؎ کتاب اللہ کی کون سی آیت تمہارے نزدیک سب سے باعظمت ۲؎ ہے ؟ “ ، میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا : ” ابومنذر ! کتاب اللہ کی کون سی آیت تمہارے نزدیک سب سے بڑی ہے ؟ “ ، میں نے عرض کیا : «الله لا إله إلا هو الحي القيوم» ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے کو تھپتھپایا اور فرمایا : ” اے ابومنذر ! تمہیں علم مبارک ہو “ ۔

Ubayy b. Ka’b said:The Messenger of Allah (ﷺ) said: Abu al-Mundhir, which verse of Allah’s Book that you have is creates ? I replied: Allah and His Apostle know best. He said: Abu al-Mundhir, which verse of Allah’s that you have is greatest ? I said: Allah, there is no god but He, the Living, the Eternal. Thereupon he struck me on the beast and said: May knowledge be pleasant for you, Abu al-Mundhir.


46

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلاً، سَمِعَ رَجُلاً، يَقْرَأُ ‏{‏ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ‏}‏ يُرَدِّدُهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ وَكَانَ الرَّجُلُ يَتَقَالُّهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ ‏”‏ ‏.‏

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک شخص نے دوسرے شخص کو «قل هو الله أحد» باربار پڑھتے سنا ، جب صبح ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا ، گویا وہ اس سورت کو کمتر سمجھ رہا تھا ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، یہ ( سورۃ ) ایک تہائی قرآن کے برابر ہے “ ۔

Abu Sa’id al-Khudri said:A man heard another man reciting “Say, He is Allah, One” He was repeating it. When the next morning came, he went to the Messenger of Allah (ﷺ) and mentioned to him. The man tool it (this surah) as a small one. The Prophet (ﷺ) said: By Him in Whose Hand is my life, it is equivalent to a third of the Qur’an.


47

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْقَاسِمِ، مَوْلَى مُعَاوِيَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ كُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَاقَتَهُ فِي السَّفَرِ فَقَالَ لِي ‏”‏ يَا عُقْبَةُ أَلاَ أُعَلِّمُكَ خَيْرَ سُورَتَيْنِ قُرِئَتَا ‏”‏ ‏.‏ فَعَلَّمَنِي ‏{‏ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ‏}‏ وَ ‏{‏ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ‏}‏ قَالَ فَلَمْ يَرَنِي سُرِرْتُ بِهِمَا جِدًّا فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلاَةِ الصُّبْحِ صَلَّى بِهِمَا صَلاَةَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الصَّلاَةِ الْتَفَتَ إِلَىَّ فَقَالَ ‏”‏ يَا عُقْبَةُ كَيْفَ رَأَيْتَ ‏”‏ ‏.‏

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کی نکیل پکڑ کر چل رہا تھا ، آپ نے فرمایا : ” عقبہ ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں ؟ “ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائیں ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان دونوں ( کے سیکھنے ) سے بہت زیادہ خوش ہوتے نہ پایا ، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے لیے ( سواری سے ) اترے تو لوگوں کو نماز پڑھائی اور یہی دونوں سورتیں پڑھیں ، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : ” عقبہ ! تم نے انہیں کیا سمجھا ہے ۱؎ “ ۔

Narrated Uqbah ibn Amir:

I was driving the she-camel of the Messenger of Allah (ﷺ) during a journey. He said to me: Uqbah, should I not teach you two best surahs ever recited? He then taught me: “Say, I seek refuge in the Lord of the dawn,” and “Say, I seek refuge in the Lord of men.” He did not see me much pleased (by these two surahs).

When he alighted for prayer, he led the people in the morning prayer and recited them in prayer. When the Messenger of Allah (ﷺ) finished his prayer, he turned to me and said: O Uqbah, how did you see.


48

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ بَيْنَا أَنَا أَسِيرُ، مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الْجُحْفَةِ وَالأَبْوَاءِ إِذْ غَشِيَتْنَا رِيحٌ وَظُلْمَةٌ شَدِيدَةٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَعَوَّذُ بِـ ‏{‏ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ‏}‏ وَ ‏{‏ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ‏}‏ وَيَقُولُ ‏”‏ يَا عُقْبَةُ تَعَوَّذْ بِهِمَا فَمَا تَعَوَّذَ مُتَعَوِّذٌ بِمِثْلِهِمَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ وَسَمِعْتُهُ يَؤُمُّنَا بِهِمَا فِي الصَّلاَةِ ‏.‏

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں حجفہ اور ابواء کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ اسی دوران اچانک ہمیں تیز آندھی اور شدید تاریکی نے ڈھانپ لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» پڑھنے لگے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے : ” اے عقبہ ! تم بھی ان دونوں کو پڑھ کر پناہ مانگو ، اس لیے کہ ان جیسی سورتوں کے ذریعہ پناہ مانگنے والے کی طرح کسی پناہ مانگنے والے نے پناہ نہیں مانگی “ ۔ عقبہ کہتے ہیں : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ انہیں دونوں کے ذریعہ ہماری امامت فرما رہے تھے ۔

Narrated Uqbah ibn Amir:

White I was travelling with the Messenger of Allah (ﷺ) between al-Juhfah and al-Abwa’, a wind and intense darkness enveloped us, whereupon the Messenger of Allah (ﷺ) began to seek refuge in Allah, reciting: “I seek refuge in the Lord of the dawn,” and “I seek refuge in the Lord of men.”

He then said: Uqbah, use them when seeking refuge in Allah, for no one can use anything to compare with them for the purpose.

Uqbah added: I heard him reciting them when he led the people in prayer.


49

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا فَإِنَّ مَنْزِلَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَؤُهَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صاحب قرآن ( حافظ قرآن یا ناظرہ خواں ) سے کہا جائے گا : پڑھتے جاؤ اور چڑھتے جاؤ اور عمدگی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسا کہ تم دنیا میں عمدگی سے پڑھتے تھے ، تمہاری منزل وہاں ہے ، جہاں تم آخری آیت پڑھ کر قرآت ختم کرو گے ۲؎ “ ۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:

The Messenger of Allah (ﷺ) said: One who was devoted to the Qur’an will be told to recite, ascend and recite carefully as he recited carefully when he was in the world, for he will reach his abode when he comes to the last verse he recites.


5

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ بَنِي كِنَانَةَ يُدْعَى الْمُخْدَجِيَّ سَمِعَ رَجُلاً، بِالشَّامِ يُدْعَى أَبَا مُحَمَّدٍ يَقُولُ إِنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ ‏.‏ قَالَ الْمُخْدَجِيُّ فَرُحْتُ إِلَى عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ عُبَادَةُ كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَلَى الْعِبَادِ فَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ كَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ ‏”‏ ‏.‏

ابن محیریز کہتے ہیں کہبنو کنانہ کے ایک شخص نے جسے مخدجی کہا جاتا تھا ، شام کے ایک شخص سے سنا جسے ابومحمد کہا جاتا تھا وہ کہہ رہا تھا : وتر واجب ہے ، مخدجی نے کہا : میں یہ سن کر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے بیان کیا تو عبادہ نے کہا : ابو محمد نے غلط کہا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” پانچ نمازیں ہیں جو اللہ نے بندوں پر فرض کی ہیں ، پس جس شخص نے ان کو اس طرح ادا کیا ہو گا کہ ان کو ہلکا سمجھ کر ان میں کچھ بھی کمی نہ کی ہو گی تو اس کے لیے اللہ کے پاس جنت میں داخل کرنے کا عہد ہو گا ، اور جو شخص ان کو ادا نہ کرے گا تو اس کے لیے اللہ کے پاس کوئی عہد نہیں ، اللہ چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اسے جنت میں داخل کرے “ ۱؎ ۔

Narrated Ubadah ibn as-Samit:

Ibn Muhayriz said: A man from Banu Kinanah, named al-Makhdaji, heard a person called AbuMuhammad in Syria, saying: The witr is a duty (wajib).

Al-Makhdaji said: So I went to Ubadah ibn as-Samit and informed him.

Ubadah said: AbuMuhammad told a lie. I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: There are five prayers which Allah has prescribed on His servants. If anyone offers them, not losing any of them, and not treating them lightly, Allah guarantees that He will admit him to Paradise. If anyone does not offer them, Allah does not take any responsibility for such a person. He may either punish him or admit him to Paradise.


50

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم فَقَالَ كَانَ يَمُدُّ مَدًّا ‏.‏

قتادہ کہتے ہیں کہمیں نے انس رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم مد کو کھینچتے تھے ۔

Qatadah said:I asked Anas about the recitation of the Qur’an by the Prophet (ﷺ). He said: He used to express all the long accents clearly.


51

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ، أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ قِرَاءَةِ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَصَلاَتِهِ فَقَالَتْ وَمَا لَكُمْ وَصَلاَتَهُ كَانَ يُصَلِّي وَيَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّى حَتَّى يُصْبِحَ وَنَعَتَتْ قِرَاءَتَهُ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَتَهُ حَرْفًا حَرْفًا ‏.‏

یعلیٰ بن مملک سے روایت ہے کہانہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت اور نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : تم کہاں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کہاں ؟ آپ نماز پڑھتے اور جتنی دیر پڑھتے اتنا ہی سوتے ، پھر جتنا سو لیتے اتنی دیر نماز پڑھتے ، پھر جتنی دیر نماز پڑھتے اتنی دیر سوتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی ، پھر ام سلمہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت بیان کی تو دیکھا کہ وہ ایک ایک حرف الگ الگ پڑھ رہی تھیں ۔

Narrated Umm Salamah, Ummul Mu’minin:

Ya’la ibn Mumallak said that he asked Umm Salamah about the recitation and prayer of the Messenger of Allah (ﷺ).

She said: What have you to do with his prayer? He would pray, then sleep as long as he had prayed, till morning. She then described his recitation and did so with an exposition word by word.


52

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ يَقْرَأُ بِسُورَةِ الْفَتْحِ وَهُوَ يُرَجِّعُ ‏.‏

عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے روز ایک اونٹنی پر سوار دیکھا ، آپ سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے اور ( ایک ایک آیت ) کئی بار دہرا رہے تھے ۔

‘Abd Allah b. Mughaffal said:On the day of the Conquest of Mecca I saw the Messenger of Allah (ﷺ) riding his she-camel reciting Surah al-Fath repeating each verse several times.


53

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ ‏”‏ ‏.‏

براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قرآن کو اپنی آواز سے زینت دو ۱؎ “ ۔

Narrated Al-Bara’ ibn Azib:

The Prophet (ﷺ) said: Beautify the Qur’an with your voices.


54

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، بِمَعْنَاهُ أَنَّ اللَّيْثَ، حَدَّثَهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَهِيكٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، – وَقَالَ يَزِيدُ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، – عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، وَقَالَ، قُتَيْبَةُ هُوَ فِي كِتَابِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، – قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ ‏”‏ ‏.‏

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص قرآن خوش الحانی سے نہ پڑھے ، وہ ہم میں سے نہیں ۱؎ “ ۔

Narrated Sa’d ibn AbuWaqqas:

(The narrator Qutaibah said: This tradition has been narrated by Sa’id b. Abu Sa’id in my collection): The Messenger of Allah (ﷺ) said: He who does not chant the Qur’an is not one of us.


55

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَهِيكٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ ‏.‏

اس سند سے بھی سعد رضی اللہ عنہ سےاسی کے مثل حدیث مرفوعاً مروی ہے ۔

This tradition has also been transmitted by Sa’d (b. Abi Waqqas) from the Prophet (ﷺ) in a similar manner through a different chain of narrators.


56

حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْوَرْدِ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ مَرَّ بِنَا أَبُو لُبَابَةَ فَاتَّبَعْنَاهُ حَتَّى دَخَلَ بَيْتَهُ فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ فَإِذَا رَجُلٌ رَثُّ الْبَيْتِ رَثُّ الْهَيْئَةِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ لاِبْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَرَأَيْتَ إِذَا لَمْ يَكُنْ حَسَنَ الصَّوْتِ قَالَ يُحَسِّنُهُ مَا اسْتَطَاعَ ‏.‏

عبیداللہ بن ابی یزید کہتے ہیںہمارے پاس سے ابولبابہ رضی اللہ عنہ کا گزر ہوا تو ہم ان کے پیچھے ہو لیے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر کے اندر داخل ہو گئے تو ہم بھی داخل ہو گئے تو دیکھا کہ ایک شخص بیٹھا ہوا ہے ۔ بوسیدہ سا گھر ہے اور وہ بھی خستہ حال ہے ، میں نے سنا : وہ کہہ رہا تھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے : ” جو قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے “ ۔ عبدالجبار کہتے ہیں : میں نے ابن ابی ملیکہ سے کہا : اے ابو محمد ! اگر کسی کی آواز اچھی نہ ہو تو کیا کرے ؟ انہوں نے جواب دیا : جہاں تک ہو سکے اسے اچھی بنائے ۔

Narrated AbuLubabah:

Ubaydullah ibn Yazid said: AbuLubabah passed by us and we followed him till he entered his house, and we also entered it.

There was a man in a rusty house and in shabby condition. I heard him say: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: He is not one of us who does not chant the Qur’an.

I (the narrator AbdulJabbar) said to Ibn AbuMulaykah: AbuMuhammad, what do you think if a person does not have pleasant voice? He said: He should recite with pleasant voice as much as possible.


57

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، قَالَ قَالَ وَكِيعٌ وَابْنُ عُيَيْنَةَ يَعْنِي يَسْتَغْنِي بِهِ ‏.‏

محمد بن سلیمان انباری کا بیان ہے ، وہ کہتے ہیںوکیع اور ابن عیینہ نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کے ذریعہ ( دیگر کتب یا ادیان سے ) بے نیاز ہو جائے ۔

Waki’ and Ibn ‘Uyainah said (explaining the meaning of taghanni):This means that the Qur’an makes a man neglect all other things, and be content with it.


58

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مَالِكٍ، وَحَيْوَةُ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَىْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ حَسَنِ الصَّوْتِ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کسی کی اتنی نہیں سنتا جتنی ایک خوش الحان رسول کی سنتا ہے جب کہ وہ قرآن کو خوش الحانی سے بلند آواز سے پڑھ رہا ہو “ ۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:Allah has not listened to anything as He does to a Prophet chanting the Qur’an with a loud voice.


59

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ فَائِدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا مِنِ امْرِئٍ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ يَنْسَاهُ إِلاَّ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَجْذَمَ ‏”‏ ‏.‏

سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو بھی آدمی قرآن پڑھتا ہو پھر اسے بھول جائے تو قیامت کے دن وہ اللہ سے مجذوم ۱؎ ہو کر ملے گا “ ۔

Narrated Sa’d ibn Ubadah:

The Prophet (ﷺ) said: No man recites the Qur’an, then forgets it, but will meet Allah on the Day of Judgment in a maimed condition (or empty-handed, or with no excuse).


6

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنْ صَلاَةِ اللَّيْلِ فَقَالَ بِأُصْبُعَيْهِ هَكَذَا مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہدیہات کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تہجد کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ” اس طرح دو دو رکعتیں ہیں اور آخر رات میں وتر ایک رکعت ہے ۱؎ “ ۔

Ibn ‘Umar said:A man who lived in the desert asked the Messenger of Allah (ﷺ) about the prayer at night. He made a sign with his two fingers-in this way in pairs. The witr consists of one rak’ah towards the end in night.


60

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْرَأَنِيهَا فَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا ‏.‏ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اقْرَأْ ‏”‏ ‏.‏ فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هَكَذَا أُنْزِلَتْ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِي ‏”‏ اقْرَأْ ‏”‏ ‏.‏ فَقَرَأْتُ فَقَالَ ‏”‏ هَكَذَا أُنْزِلَتْ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ‏”‏ ‏.‏

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان پڑھتے سنا ، وہ اس طریقے سے ہٹ کر پڑھ رہے تھے جس طرح میں پڑھتا تھا حالانکہ مجھے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا تھا تو قریب تھا کہ میں ان پر جلدی کر بیٹھوں ۱؎ لیکن میں نے انہیں مہلت دی اور پڑھنے دیا یہاں تک کہ وہ فارغ ہو گئے تو میں نے ان کی چادر پکڑ کر انہیں گھسیٹا اور انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے انہیں سورۃ الفرقان اس کے برعکس پڑھتے سنا ہے جس طرح آپ نے مجھے سکھائی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہشام سے فرمایا : ” تم پڑھو “ ، انہوں نے ویسے ہی پڑھا جیسے میں نے پڑھتے سنا تھا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے “ ، پھر مجھ سے فرمایا : ” تم پڑھو “ ، میں نے بھی پڑھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسی طرح نازل ہوئی ہے “ ، پھر فرمایا : ” قرآن مجید سات حرفوں ۲؎ پر نازل ہوا ہے ، لہٰذا جس طرح آسان لگے پڑھ “ ۔

‘Umar b. al-Khattab said:I heard Hisham b. Hakim (b. Hizam) reciting Surah al-Furqan in a different manner from my way of reciting, and the Messenger of Allah (ﷺ) had taught me to recite it. I nearly spoke sharply to him, but I delayed till he had finished. Then I caught his cloak at the neck, and I brought him to the Messenger of Allah (ﷺ). I said: Messenger of Allah, I heard this man reciting Surah al-Furqan in a manner different from that in which you taught me to recite it. The Messenger of Allah (ﷺ) the told him to recite it. He then recited in the manner I heard him recite. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Thus was it sent down. He then said to me: Recite, I recited (it). He then said: Thus was it sent down. He said: The Qur’an was sent down in seven modes of reading, so recite according to what comes most easily.


61

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ إِنَّمَا هَذِهِ الأَحْرُفُ فِي الأَمْرِ الْوَاحِدِ لَيْسَ تَخْتَلِفُ فِي حَلاَلٍ وَلاَ حَرَامٍ ‏.‏

زہری کہتے ہیں کہیہ حروف ( اگرچہ بظاہر مختلف ہوں ) ایک ہی معاملہ سے تعلق رکھتے ہیں ، ان میں حلال و حرام میں اختلاف نہیں ۔

Al-Zuhri said:These modes of reading aimed at the same point, not different in respect of lawful and unlawful.


62

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمُرَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يَا أُبَىُّ إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ فَقِيلَ لِي عَلَى حَرْفٍ أَوْ حَرْفَيْنِ فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي قُلْ عَلَى حَرْفَيْنِ ‏.‏ قُلْتُ عَلَى حَرْفَيْنِ ‏.‏ فَقِيلَ لِي عَلَى حَرْفَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةٍ ‏.‏ فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي قُلْ عَلَى ثَلاَثَةٍ ‏.‏ قُلْتُ عَلَى ثَلاَثَةٍ ‏.‏ حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ ثُمَّ قَالَ لَيْسَ مِنْهَا إِلاَّ شَافٍ كَافٍ إِنْ قُلْتَ سَمِيعًا عَلِيمًا عَزِيزًا حَكِيمًا مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ ‏”‏ ‏.‏

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ابی ! مجھے قرآن پڑھایا گیا ، پھر مجھ سے پوچھا گیا : ایک حرف پر یا دو حرف پر ؟ میرے ساتھ جو فرشتہ تھا ، اس نے کہا : کہو : دو حرف پر ، میں نے کہا : دو حرف پر ، پھر مجھ سے پوچھا گیا : دو حرف پر یا تین حرف پر ؟ اس فرشتے نے جو میرے ساتھ تھا ، کہا : کہو : تین حرف پر ، چنانچہ میں نے کہا : تین حرف پر ، اسی طرح معاملہ سات حروف تک پہنچا “ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں سے ہر ایک حرف شافی اور کافی ہے ، چا ہے تم «سميعا عليما» کہو یا «عزيزا حكيما» جب تک تم عذاب کی آیت کو رحمت پر اور رحمت کی آیت کو عذاب پر ختم نہ کرو “ ۔

Ubayy b. Ka’b reported:The Prophet (ﷺ) said: “Ubayy, I was asked to recite the Qur’an and I was asked: ‘In one mode or two modes?’ The angel that accompanied me said: ‘Say, in two modes’, I said: ‘In two modes’, I was asked again: ‘In two or three modes’. The matter reached up to seven modes. He then said: ‘Each mode is sufficiently health-giving, whether you utter ‘all-hearing and all-knowing’ or instead ‘all-powerful and all-wise’. This is valid until you finish the verse indicating punishment on mercy and finish the verse indicating mercy on punishment.”


63

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ عِنْدَ أَضَاةِ بَنِي غِفَارٍ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ عَلَى حَرْفٍ ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ إِنَّ أُمَّتِي لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ أَتَاهُ ثَانِيَةً فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَءُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُوا ‏.‏

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی غفار کے تالاب کے پاس تھے کہ آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا : ” اللہ عزوجل آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو ایک حرف پر قرآن پڑھائیں “ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں اللہ سے اس کی بخشش اور مغفرت مانگتا ہوں ، میری امت اتنی طاقت نہیں رکھتی ہے “ ، پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسی طرح سے کہا ، یہاں تک کہ معاملہ سات حرفوں تک پہنچ گیا ، تو انہوں نے کہا : ” اللہ آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو سات حرفوں پر پڑھائیں ، لہٰذا اب وہ جس حرف پر بھی پڑھیں گے وہ صحیح ہو گا “ ۔

Ubayy b. Ka’b said:The Prophet (ﷺ) was present at the pool of Banu Ghifar, Gabriel came to him and said: “Allah has commanded you to make your community read (the Qur’an) in one harf. He (the Prophet) said: ‘I beg Allah His pardon and forgiveness; my community has not strength to do so’. He then came for the second time and told him the same thing till he reached up to seven harfs. Finally, he said: ‘Allah has commanded you to make your community read (the Qur’an) in seven harfs; in whichever mode they read, that will be correct.


64

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ يُسَيْعٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ ‏{‏ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ‏}‏ ‏”‏ ‏.‏

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دعا عبادت ہے ۱؎ ، تمہارا رب فرماتا ہے : مجھ سے دعا کرو ، میں تمہاری دعا قبول کروں گا “ ( سورۃ غافر : ۶۰ ) ۔

Narrated An-Nu’man ibn Bashir:

The Prophet (ﷺ) said: Supplication (du’a’) is itself the worship.

(He then recited:) “And your Lord said: Call on Me, I will answer you” (xI.60).


65

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ، عَنْ أَبِي نُعَامَةَ، عَنِ ابْنٍ لِسَعْدٍ، أَنَّهُ قَالَ سَمِعَنِي أَبِي، وَأَنَا أَقُولُ اللَّهُمَّ، إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَنَعِيمَهَا وَبَهْجَتَهَا وَكَذَا وَكَذَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَسَلاَسِلِهَا وَأَغْلاَلِهَا وَكَذَا وَكَذَا فَقَالَ يَا بُنَىَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ سَيَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ ‏”‏ ‏.‏ فَإِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ إِنْ أُعْطِيتَ الْجَنَّةَ أُعْطِيتَهَا وَمَا فِيهَا مِنَ الْخَيْرِ وَإِنْ أُعِذْتَ مِنَ النَّارِ أُعِذْتَ مِنْهَا وَمَا فِيهَا مِنَ الشَّرِّ ‏.‏

سعد رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے روایت ہے کہانہوں نے کہا : میرے والد نے مجھے کہتے سنا : اے اللہ ! میں تجھ سے جنت کا اور اس کی نعمتوں ، لذتوں اور فلاں فلاں چیزوں کا سوال کرتا ہوں اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم سے ، اس کی زنجیروں سے ، اس کے طوقوں سے اور فلاں فلاں بلاؤں سے ، تو انہوں نے مجھ سے کہا : میرے بیٹے ! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” عنقریب کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو دعاؤں میں مبالغہ اور حد سے تجاوز کریں گے ، لہٰذا تم بچو کہ کہیں تم بھی ان میں سے نہ ہو جاؤ جب تمہیں جنت ملے گی تو اس کی ساری نعمتیں خود ہی مل جائیں گی اور اگر تم جہنم سے بچا لیے گئے تو اس کی تمام بلاؤں سے خودبخود بچا لئے جاؤ گے “ ۔

Narrated Sa’d ibn AbuWaqqas:

Ibn Sa’d said: My father (Sa’d ibn AbuWaqqas) heard me say: O Allah, I ask Thee for Paradise, its blessings, its pleasure and such-and-such, and such-and-such; I seek refuge in Thee from Hell, from its chains, from its collars, and from such-and-such, and from such-and-such. He said: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: There will be people who will exaggerate in supplication. You should not be one of them. If you are granted Paradise, you will be granted all what is good therein; if you are protected from Hell, you will be protected from what is evil therein.


66

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ، حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ، عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً يَدْعُو فِي صَلاَتِهِ لَمْ يُمَجِّدِ اللَّهَ تَعَالَى وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ عَجِلَ هَذَا ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ ‏”‏ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ رَبِّهِ جَلَّ وَعَزَّ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ ثُمَّ يُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ يَدْعُو بَعْدُ بِمَا شَاءَ ‏”‏ ‏.‏

صحابی رسول فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا کرتے سنا ، اس نے نہ تو اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کی اور نہ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود ( نماز ) بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس شخص نے جلد بازی سے کام لیا “ ، پھر اسے بلایا اور اس سے یا کسی اور سے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو پہلے اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کرے ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود ( نماز ) بھیجے ، اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے “ ۔

Narrated Fudalah ibn Ubayd,:

The Messenger of Allah (ﷺ) heard a person supplicating during prayer. He did not mention the greatness of Allah, nor did he invoke blessings on the Prophet (ﷺ).

The Messenger of Allah (ﷺ) said: He made haste.

He then called him and said either to him or to any other person: If any of you prays, he should mention the exaltation of his Lord in the beginning and praise Him; he should then invoke blessings on the Prophet (ﷺ); thereafter he should supplicate Allah for anything he wishes.


67

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِي نَوْفَلٍ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسْتَحِبُّ الْجَوَامِعَ مِنَ الدُّعَاءِ وَيَدَعُ مَا سِوَى ذَلِكَ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جامع دعائیں ۱؎ پسند فرماتے اور جو دعا جامع نہ ہوتی اسے چھوڑ دیتے ۔

‘Aishah said:The Messenger of Allah (ﷺ) liked comprehensive supplication and abandoned other kinds.


68

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ لِيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ فَإِنَّهُ لاَ مُكْرِهَ لَهُ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی اس طرح دعا نہ مانگے : اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے ، اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر ، بلکہ جزم کے ساتھ سوال کرے کیونکہ اللہ پر کوئی جبر کرنے والا نہیں “ ۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:”One of you should not say (in his supplication): O Allah, forgive me if You please, show mercy to me if You please.’ Rather, be firm in your asking, for no one can force Him.”


69

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ فَيَقُولُ قَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول کی جاتی ہے جب تک وہ جلد بازی سے کام نہیں لیتا اور یہ کہنے نہیں لگتا کہ میں نے تو دعا مانگی لیکن میری دعا قبول ہی نہیں ہوئی ۱؎ “ ۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:”One of you is granted an answer (to his supplication) provided he does not say: ‘I prayed but I was not granted an answer.'”


7

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي قُرَيْشُ بْنُ حَيَّانَ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ وَائِلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الْوِتْرُ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِخَمْسٍ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِثَلاَثٍ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُوتِرَ بِوَاحِدَةٍ فَلْيَفْعَلْ ‏”‏ ‏.‏

ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وتر ہر مسلمان پر حق ہے جو پانچ پڑھنا چاہے پانچ پڑھے ، جو تین پڑھنا چاہے تین پڑھے اور جو ایک پڑھنا چاہے ایک پڑھے “ ۔

Narrated AbuAyyub al-Ansari:

The Prophet (ﷺ) said: The witr is a duty for every Muslim so if anyone wishes to observe it with five rak’ahs, he may do so; if anyone wishes to observe it with three, he may do so, and if anyone wishes to observe it with one, he may do so.


70

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَيْمَنَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَسْتُرُوا الْجُدُرَ مَنْ نَظَرَ فِي كِتَابِ أَخِيهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ فَإِنَّمَا يَنْظُرُ فِي النَّارِ سَلُوا اللَّهَ بِبُطُونِ أَكُفِّكُمْ وَلاَ تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا فَإِذَا فَرَغْتُمْ فَامْسَحُوا بِهَا وُجُوهَكُمْ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ كُلُّهَا وَاهِيَةٌ وَهَذَا الطَّرِيقُ أَمْثَلُهَا وَهُوَ ضَعِيفٌ أَيْضًا ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دیواروں پر پردہ نہ ڈالو ، جو شخص اپنے بھائی کا خط اس کی اجازت کے بغیر دیکھتا ہے تو وہ جہنم میں دیکھ رہا ہے ، اللہ سے سیدھی ہتھیلیوں سے دعا مانگو اور ان کی پشت سے نہ مانگو اور جب دعا سے فارغ ہو جاؤ تو اپنے ہاتھ اپنے چہروں پر پھیر لو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث محمد بن کعب سے کئی سندوں سے مروی ہے ۔ ساری سندیں ضعیف ہیں اور یہ طریق ( سند ) سب سے بہتر ہے اور یہ بھی ضعیف ہے ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Prophet (ﷺ) said: Do not cover the walls. He who sees the letter of his brother without his permission, sees Hell-fire.

Supplicate Allah with the palms of your hands; do not supplicate Him with their backs upwards. When you finish supplication, wipe your faces with them.

Abu Dawud said: This tradition has been transmitted through a different chains by Muhammad b. Ka’b; all of them are weak. The chain I have narrated is best of them; but it is also weak.


71

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ، قَالَ قَرَأْتُهُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ – يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ – حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ عَنْ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو ظَبْيَةَ أَنَّ أَبَا بَحْرِيَّةَ السَّكُونِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ مَالِكِ بْنِ يَسَارٍ السَّكُونِيِّ ثُمَّ الْعَوْفِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ بِبُطُونِ أَكُفِّكُمْ وَلاَ تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ لَهُ عِنْدَنَا صُحْبَةٌ يَعْنِي مَالِكَ بْنَ يَسَارٍ ‏.‏

مالک بن یسار سکونی عوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم اللہ سے مانگو تو اپنی سیدھی ہتھیلیوں سے مانگو اور ان کی پشت سے نہ مانگو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : سلیمان بن عبدالحمید نے کہا : ہمارے نزدیک انہیں یعنی مالک بن یسار کو صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے ۔

Narrated Malik ibn Yasar as-Sakuni, al-Awfi:

The Prophet (ﷺ) said: When you make requests to Allah, do so with the palms of your hands, and not backs, upwards.

Abu Dawud said: The narrator Sulaiman b. ‘Abd al-Hamid said: according to us Malik b. Yasar was a Companion of the Prophet (ﷺ).


72

حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَبْهَانَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْعُو هَكَذَا بِبَاطِنِ كَفَّيْهِ وَظَاهِرِهِمَا ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں طرح سے دعا مانگتے دیکھا اپنی دونوں ہتھیلیاں سیدھی کر کے بھی اور ان کی پشت اوپر کر کے بھی ۱؎ ۔

Narrated Anas ibn Malik:

I saw the Messenger of Allah (ﷺ) supplicating Allah in this manner with the palms of his hands and also with their backs upwards.


73

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، – يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ – حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، – يَعْنِي ابْنَ مَيْمُونٍ صَاحِبَ الأَنْمَاطِ – حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ رَبَّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَيِيٌّ كَرِيمٌ يَسْتَحْيِي مِنْ عَبْدِهِ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَيْهِ أَنْ يَرُدَّهُمَا صِفْرًا ‏”‏ ‏.‏

سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارا رب بہت باحیاء اور کریم ( کرم والا ) ہے ، جب اس کا بندہ اس کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتا ہے تو انہیں خالی لوٹاتے ہوئے اسے اپنے بندے سے شرم آتی ہے “ ۔

Narrated Salman al-Farsi:

The Prophet (ﷺ) said: Your Lord is munificent and generous, and is ashamed to turn away empty the hands of His servant when he raises them to Him.


74

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، – يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ – حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ الْمَسْأَلَةُ أَنْ تَرْفَعَ، يَدَيْكَ حَذْوَ مَنْكِبَيْكَ أَوْ نَحْوَهُمَا وَالاِسْتِغْفَارُ أَنْ تُشِيرَ بِأُصْبُعٍ وَاحِدَةٍ وَالاِبْتِهَالُ أَنْ تَمُدَّ يَدَيْكَ جَمِيعًا ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمانگنا یہ ہے کہ تم اپنے دونوں ہاتھ اپنے کندھوں کے بالمقابل یا ان کے قریب اٹھاؤ ، اور استغفار یہ ہے کہ تم صرف ایک انگلی سے اشارہ کرو اور ابتہال ( عاجزی و گریہ وزاری سے دعا مانگنا ) یہ ہے کہ تم اپنے دونوں ہاتھ پوری طرح پھیلا دو ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

Ikrimah quoted Ibn Abbas as saying: When asking for something you should raise your hands opposite to your shoulders; when asking for forgiveness you should point with one finger; and when making an earnest supplication you should spread out both your hands.


75

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ وَالاِبْتِهَالُ هَكَذَا وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَجَعَلَ ظُهُورَهُمَا مِمَّا يَلِي وَجْهَهُ ‏.‏

اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث مروی ہےاس میں ہے : ” ابتہال اس طرح ہے “ اور انہوں نے دونوں ہاتھ اتنے بلند کئے کہ ہتھیلیوں کی پشت اپنے چہرے کے قریب کر دی ۔

In another version Ibn ‘Abbas said:Earnest supplication should be made like this: he raised his hand and made his palms in the direction of his face.


76

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَخِيهِ، إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ ‏.‏

اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی ۔

The above mentioned tradition has also been transmitted in a similar manner by Ibn ‘Abbas from the Messenger of Allah (ﷺ).


77

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا دَعَا فَرَفَعَ يَدَيْهِ مَسَحَ وَجْهَهُ بِيَدَيْهِ ‏.‏

یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا مانگتے تو اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھاتے اور انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے ۔

Narrated Yazid ibn Sa’id al-Kindi:

When the Prophet (ﷺ) made supplication (to Allah) he would raise his hands and wipe his face with his hands.


78

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَمِعَ رَجُلاً يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ لَقَدْ سَأَلْتَ اللَّهَ بِالاِسْمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ ‏”‏ ‏.‏

بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا : «اللهم إني أسألك أني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت ، الأحد ، الصمد ، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» ” اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس وسیلے سے کہ : میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے ، تیرے سوا کوئی اور معبود نہیں ، تو تنہا اور ایسا بے نیاز ہے جس نے نہ تو جنا ہے اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے “ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو نے اللہ سے اس کا وہ نام لے کر مانگا ہے کہ جب اس سے کوئی یہ نام لے کر مانگتا ہے تو عطا کرتا ہے اور جب کوئی دعا کرتا ہے تو قبول فرماتا ہے “ ۔

Narrated Buraydah ibn al-Hasib:

The Messenger of Allah (ﷺ) heard a man saying: O Allah, I ask Thee, I bear witness that there is no god but Thou, the One, He to Whom men repair, Who has not begotten, and has not been begotten, and to Whom no one is equal, and he said: You have supplicated Allah using His Greatest Name, when asked with this name He gives, and when supplicated by this name he answers.


79

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ ‏ “‏ لَقَدْ سَأَلْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بِاسْمِهِ الأَعْظَمِ ‏”‏ ‏.‏

اس سند سے بھی بریدہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہےاس میں ہے : «لقد سألت الله عزوجل باسمه الأعظم» ” تو نے اللہ سے اس کے اسم اعظم ( عظیم نام ) کا حوالہ دے کر سوال کیا “ ۔

The aforesaid tradition has been transmitted through a different chain of narrators by Malik b. Mighwal. This verso adds:”He has asked Allah using His Greatest Name.”


8

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ، ح وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَنَسٍ، – وَهَذَا لَفْظُهُ – عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ، وَزُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُوتِرُ بِـ ‏{‏ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى ‏}‏ وَ ‏{‏ قُلْ لِلَّذِينَ كَفَرُوا ‏}‏ وَاللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ ‏.‏

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «قل للذين كفروا» ( یعنی «قل ياأيها الكافرون» ) اور «الله الواحد الصمد» ( یعنی «قل هو الله أحد» ) پڑھا کرتے تھے ۱؎ ۔

Narrated Ubayy ibn Ka’b:

The Messenger of Allah (ﷺ) used to observe witr with (reciting) “Glorify the name of thy Lord, the most High” (Surah 87), “Say O disbelievers” (Surah 109), and “Say, He is Allah, the One, Allah, the eternally besought of all” (112).


80

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَلَبِيُّ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ حَفْصٍ، – يَعْنِي ابْنَ أَخِي أَنَسٍ – عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسًا وَرَجُلٌ يُصَلِّي ثُمَّ دَعَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ يَا حَىُّ يَا قَيُّومُ ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى ‏”‏ ‏.‏

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا ، ( نماز سے فارغ ہو کر ) اس نے دعا مانگی : «اللهم إني أسألك بأن لك الحمد لا إله إلا أنت المنان بديع السموات والأرض يا ذا الجلال والإكرام يا حى يا قيوم» ” اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس وسیلے سے کہ : ساری و حمد تیرے لیے ہے ، تیرے سوا کوئی اور معبود نہیں ، تو ہی احسان کرنے والا اور آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے ، اے جلال اور عطاء و بخشش والے ، اے زندہ جاوید ، اے آسمانوں اور زمینوں کو تھامنے والے ! “ یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم ( عظیم نام ) کے حوالے سے دعا مانگی ہے کہ جب اس کے حوالے سے دعا مانگی جاتی ہے تو وہ دعا قبول فرماتا ہے اور سوال کیا جاتا ہے تو وہ دیتا ہے “ ۔

Narrated Anas ibn Malik:

I was sitting with the Messenger of Allah (ﷺ) and a man was offering prayer. He then made supplication: O Allah, I ask Thee by virtue of the fact that praise is due to Thee, there is no deity but Thou, Who showest favour and beneficence, the Originator of the Heavens and the earth, O Lord of Majesty and Splendour, O Living One, O Eternal One.

The Prophet (ﷺ) then said: He has supplicated Allah using His Greatest Name, when supplicated by this name, He answers, and when asked by this name He gives.


81

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ اسْمُ اللَّهِ الأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الآيَتَيْنِ ‏{‏ وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ ‏}‏ وَفَاتِحَةُ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ ‏{‏ الم * اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىُّ الْقَيُّومُ ‏}‏ ‏.‏

اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کا اسم اعظم ( عظیم نام ) ان دونوں آیتوں «وإلهكم إله واحد لا إله إلا هو الرحمن الرحيم» ۱؎ اور سورۃ آل عمران کی ابتدائی آیت «الله لا إله إلا هو الحي القيوم» ۲؎ میں ہے “ ۔

‘Asma daughter of Yazid reported the Prophet (ﷺ) as saying:”Allah’s Greatest Names is in these two verses: “And your Ilaah (God) is One Ilaah (God), none has the right to be worshipped but He, the Ever-Merciful, the Mercy-Giving’ and the beginning of Surah Al ‘Imran, “A.L.M Allah, there is no deity but He, the Living, the Eternal.”


82

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ سُرِقَتْ مِلْحَفَةٌ لَهَا فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَى مَنْ سَرَقَهَا فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لاَ تُسَبِّخِي عَنْهُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ لاَ تُسَبِّخِي أَىْ لاَ تُخَفِّفِي عَنْهُ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہان کا ایک لحاف چرا لیا گیا تو وہ اس کے چور پر بد دعا کرنے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ” تم اس کے گناہ میں کمی نہ کرو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «لا تسبخي» کا مطلب ہے «لا تخففي عنه» یعنی اس کے گناہ میں تخفیف نہ کرو ۔

Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:

Ata’ said: The quilt of Aisha was stolen. She began to curse the person who had stolen it. The Prophet (ﷺ) began to tell her: Do not lighten him.

Abu Dawud said: The meaning of the Arabic words la tasbikhi ‘anhu means “do not lessen him or lighten him”.


83

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، – رضى الله عنه – قَالَ اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي الْعُمْرَةِ فَأَذِنَ لِي وَقَالَ ‏”‏ لاَ تَنْسَنَا يَا أُخَىَّ مِنْ دُعَائِكَ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ كَلِمَةً مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي بِهَا الدُّنْيَا قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُ عَاصِمًا بَعْدُ بِالْمَدِينَةِ فَحَدَّثَنِيهِ وَقَالَ ‏”‏ أَشْرِكْنَا يَا أُخَىَّ فِي دُعَائِكَ ‏”‏ ‏.‏

عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ کرنے کی اجازت طلب کی ، جس کی آپ نے مجھے اجازت دے دی اور فرمایا : ” میرے بھائی ! مجھے اپنی دعاؤں میں نہ بھولنا “ ، آپ نے یہ ایسی بات کہی جس سے مجھے اس قدر خوشی ہوئی کہ اگر ساری دنیا اس کے بدلے مجھے مل جاتی تو اتنی خوشی نہ ہوتی ۔ ( راوی حدیث ) شعبہ کہتے ہیں : پھر میں اس کے بعد عاصم سے مدینہ میں ملا ۔ انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی اور اس وقت «لا تنسنا يا أخى من دعائك» کے بجائے «أشركنا يا أخى في دعائك» کے الفاظ کہے ” اے میرے بھائی ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں شریک رکھنا “ ۔

Narrated Umar ibn al-Khattab:

I sought permission of the Prophet (ﷺ) to perform umrah. He gave me permission and said: My younger brother, do not forget me in your supplication.

He (Umar) said: He told me a word that pleased me so much so that I would not have been pleased if I were given the whole world.

The narrator Shu’bah said: I then met Asim at Medina. He narrated to me this tradition and reported the wordings: “My younger brother, share me in your supplication.”


84

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ مَرَّ عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا أَدْعُو بِأُصْبُعَىَّ فَقَالَ ‏ “‏ أَحِّدْ أَحِّدْ ‏”‏ ‏.‏ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ ‏.‏

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے ، میں اس وقت اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے دعا مانگ رہا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک انگلی سے کرو ، ایک انگلی سے کرو “ اور آپ نے شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا ۔

Narrated Sa’d ibn AbuWaqqas:

The Prophet (ﷺ) passed by me while I was supplicating by pointing with two fingers of mine. He said: Point with one finger; point with one finger. He then himself pointed with the forefinger.


85

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ أَبِي هِلاَلٍ، حَدَّثَهُ عَنْ خُزَيْمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهَا، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى امْرَأَةٍ وَبَيْنَ يَدَيْهَا نَوًى أَوْ حَصًى تُسَبِّحُ بِهِ فَقَالَ ‏”‏ أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ أَيْسَرُ عَلَيْكِ مِنْ هَذَا أَوْ أَفْضَلُ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي السَّمَاءِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ فِي الأَرْضِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا خَلَقَ بَيْنَ ذَلِكَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ مَا هُوَ خَالِقٌ وَاللَّهُ أَكْبَرُ مِثْلُ ذَلِكَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ مِثْلُ ذَلِكَ ‏.‏ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مِثْلُ ذَلِكَ ‏.‏ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ مِثْلُ ذَلِكَ ‏”‏ ‏.‏

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک عورت ۱؎ کے پاس گئے ، اس کے سامنے گٹھلیاں یا کنکریاں رکھی تھیں ، جن سے وہ تسبیح گنتی تھی ۲؎ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں تمہیں ایک ایسی چیز بتاتا ہوں جو تمہارے لیے اس سے زیادہ آسان ہے یا اس سے افضل ہے “ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس طرح کہا کرو : «سبحان الله عدد ما خلق في السماء وسبحان الله عدد ما خلق في الأرض وسبحان الله عدد ما خلق بين ذلك وسبحان الله عدد ما هو خالق والله أكبر مثل ذلك والحمد لله مثل ذلك ‏.‏ ولا إله إلا الله مثل ذلك ‏.‏ ولا حول ولا قوة إلا بالله مثل ذلك» ۔

Narrated Sa’d ibn AbuWaqqas:

Once Sa’d, with the Messenger of Allah (ﷺ), visited a woman in front of whom were some date-stones or pebbles which she was using as a rosary to glorify Allah. He (the Prophet) said: I tell you something which would be easier (or more excellent) for you than that. He said (it consisted of saying): “Glory be to Allah” as many times as the number of that which He has created in Heaven; “Glory be to Allah” as many times as the number of that which He has created on Earth; “Glory be to Allah” as many times as the number of that which He has created between them; “Glory be to Allah” as many times as the number of that which He is creating; “Allah is most great” a similar number of times; “Praise (be to Allah)” a similar number of times; and “There is no god but Allah” a similar number of times; “There is no might and no power except in Allah” a similar number of times.


86

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ حُمَيْضَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ، عَنْ يُسَيْرَةَ، أَخْبَرَتْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَهُنَّ أَنْ يُرَاعِينَ بِالتَّكْبِيرِ وَالتَّقْدِيسِ وَالتَّهْلِيلِ وَأَنْ يَعْقِدْنَ بِالأَنَامِلِ فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولاَتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ ‏.‏

یسیرہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ تکبیر ، تقدیس اور تہلیل کا اہتمام کیا کریں اور اس بات کا کہ وہ انگلیوں کے پوروں سے گنا کریں اس لیے کہ انگلیوں سے ( قیامت کے روز ) سوال کیا جائے گا اور وہ بولیں گی ۱؎ ۔

Narrated Yusayrah, mother of Yasir:

The Prophet (ﷺ) commanded them (the women emigrants) to be regular (in remembering Allah by saying): “Allah is most great”; “Glory be to the King, the Holy”; “there is no god but Allah”; and that they should count them on fingers, for they (the fingers) will be questioned and asked to speak.


87

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، – فِي آخَرِينَ – قَالُوا حَدَّثَنَا عَثَّامٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم – يَعْقِدُ التَّسْبِيحَ قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ – بِيَمِينِهِ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح گنتے دیکھا ( ابن قدامہ کی روایت میں ہے ) : ” اپنے دائیں ہاتھ پر “ ۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:

I saw the Messenger of Allah (ﷺ) counting the glorification of Allah on fingers.

Ibn Qudamah said (in his version: “With his right hands”.


88

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَوْلَى أَبِي طَلْحَةَ عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ عِنْدِ جُوَيْرِيَةَ – وَكَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ فَحَوَّلَ اسْمَهَا – فَخَرَجَ وَهِيَ فِي مُصَلاَّهَا وَرَجَعَ وَهِيَ فِي مُصَلاَّهَا فَقَالَ ‏”‏ لَمْ تَزَالِي فِي مُصَلاَّكِ هَذَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ قَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ لَوْ وُزِنَتْ بِمَا قُلْتِ لَوَزَنَتْهُنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جویریہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے نکلے ( پہلے ان کا نام برہ تھا ۱؎ آپ نے اسے بدل دیا ) ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر آئے تب بھی وہ اپنے مصلیٰ پر تھیں اور جب واپس اندر گئے تب بھی وہ مصلیٰ پر تھیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا تم جب سے اپنے اسی مصلیٰ پر بیٹھی ہو ؟ “ ، انہوں نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نے تمہارے پاس سے نکل کر تین مرتبہ چار کلمات کہے ہیں ، اگر ان کا وزن ان کلمات سے کیا جائے جو تم نے ( اتنی دیر میں ) کہے ہیں تو وہ ان پر بھاری ہوں گے : «سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضا نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته» ” میں پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کی اور اس کی تعریف کرتا ہوں اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر ، اس کی مرضی کے مطابق ، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر “ ۔

Narrated Abdullah Ibn Abbas:

The Messenger of Allah (ﷺ) went out from Juwayriyyah (wife of the Prophet). Earlier her name was Barrah, and he changed it. When he went out she was in her place of worship, and when he returned she was in her place of worship.

He asked: Have you been in your place of worship continuously? She said: Yes. He then said: Since leaving you I have said three times four phrases which, if weighed against all that you have said (during this period), would prove to be heavier: “Glory be to Allah, and I begin with praise of Him to the number of His creatures, in accordance with His good pleasure, to the weight of His throne and to the ink (extent) of His words.”


89

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَصْحَابُ الدُّثُورِ بِالأُجُورِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَلَهُمْ فُضُولُ أَمْوَالٍ يَتَصَدَّقُونَ بِهَا وَلَيْسَ لَنَا مَالٌ نَتَصَدَّقُ بِهِ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يَا أَبَا ذَرٍّ أَلاَ أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ تُدْرِكُ بِهِنَّ مَنْ سَبَقَكَ وَلاَ يَلْحَقُكَ مَنْ خَلْفَكَ إِلاَّ مَنْ أَخَذَ بِمِثْلِ عَمَلِكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ تُكَبِّرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ دُبُرَ كُلِّ صَلاَةٍ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَتَحْمَدُهُ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَتُسَبِّحُهُ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَتَخْتِمُهَا بِلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول ! مال والے تو ثواب لے گئے ، وہ نماز پڑھتے ہیں ، جس طرح ہم پڑھتے ہیں ، روزے رکھتے ہیں جس طرح ہم رکھتے ہیں ، البتہ ان کے پاس ضرورت سے زیادہ مال ہے ، جو وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے کہ ہم صدقہ کریں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ابوذر ! کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں ادا کر کے تم ان لوگوں کے برابر پہنچ سکتے ہو ، جو تم پر ( ثواب میں ) بازی لے گئے ہیں ، اور جو ( ثواب میں ) تمہارے پیچھے ہیں تمہارے برابر نہیں ہو سکتے ، سوائے اس شخص کے جو تمہارے جیسا عمل کرے “ ، انہوں نے کہا : ضرور ، اے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر نماز کے بعد ( ۳۳ ) بار «الله اكبر» ( ۳۳ ) بار «الحمد الله» ( ۳۳ ) بار «سبحان الله» کہا کرو ، اور آخر میں «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير» پڑھا کرو ” جو ایسا کرے گا ) اس کے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

AbuDharr said: Prophet of Allah. The wealthy people have all the rewards; they pray as we pray; they fast as we fast; and they have surplus wealth which they give in charity; but we have no wealth which we may give in charity.

The Messenger of Allah (ﷺ) said: AbuDharr, should I not teach you phrases by which you acquire the rank of those who excel you? No one can acquire your rank except one who acts like you.

He said: Why not, Messenger of Allah? He said: Exalt Allah (say: Allah is Most Great) after each prayer thirty-three times; and praise Him (say: Praise be to Allah) thirty-three times; and glorify Him (say: Glory be to Allah) thirty-three times, and end it by saying, “There is no god but Allah alone, there is no partner, to Him belongs the Kingdom, to Him praise is due and He has power over everything”. His sins will be forgiven, even if they are like the foam of the sea.


9

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ بِأَىِّ شَىْءٍ كَانَ يُوتِرُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ مَعْنَاهُ قَالَ وَفِي الثَّالِثَةِ بِـ ‏{‏ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ‏}‏ وَالْمُعَوِّذَتَيْنِ ‏.‏

عبدالعزیز بن جریج کہتے ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کون سی سورتیں پڑھتے تھے ؟ پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی ، اور کہا تیسری رکعت میں آپ «قل هو الله أحد» اور معوذتین ( یعنی «قل اعوذ برب الفلق» اور «قل اعوذ برب الناس» ) پڑھتے تھے ۔

Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:

AbdulAziz ibn Jurayj said: I asked Aisha, mother of the believers: With which (surah) the Messenger of Allah (ﷺ) used to observe witr? (She reported same as in the Hadith of Ubayy ibn Ka’b, No. 1418)

This version adds: In the third rak’ah he would recite: “Say, He is Allah, the One” (Surah 112), and “Say, I seek refuge in the Lord of daybreak” (Surah 113), and “Say, I seek refuge in the Lord of mankind” (Surah 114).


90

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ وَرَّادٍ، مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَىُّ شَىْءٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاَةِ فَأَمْلاَهَا الْمُغِيرَةُ عَلَيْهِ وَكَتَبَ إِلَى مُعَاوِيَةَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ ‏”‏ ‏.‏

مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہمعاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو کیا پڑھتے تھے ؟ اس پر مغیرہ نے معاویہ کو لکھوا کے بھیجا ، اس میں تھا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ، اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» ” کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت ہے ، اسی کے لیے حمد ہے ، وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اے اللہ ! جو تو دے ، اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو روک دے ، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور مالدار کو اس کی مال داری نفع نہیں دے سکتی “ پڑھتے تھے ۔

Al-Mughirah b. Shu’bah reported:”Mu’awiyah wrote to al-Mughirah b. Shu’bah: ‘What would the the Messenger of Allah (ﷺ) recite when he gave Taslim (salutation) in the prayer ?’ Al-Mughirah dictated and wrote to Mu’awiyah: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) used to say (at the end of the prayer after taslim): ‘There is no God but Allah, Alone, Who has no partner, to Him belongs the dominion, to Him praise is due, and He is Omnipotent. O Allah no one cane withhold what You give and give what You withhold, and none benefits the fortunate person, for from You is the fortune. ‘”


91

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الصَّلاَةِ يَقُولُ ‏ “‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ‏”‏ ‏.‏

ابوالزبیر کہتے ہیں کہمیں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو منبر پر کہتے سنا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو کہتے : «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ، لا إله إلا الله مخلصين له الدين ولو كره الكافرون أهل النعمة والفضل والثناء الحسن ، لا إله إلا الله مخلصين له الدين ولو كره الكافرون» ” اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت ہے ، اسی کے لیے حمد ہے ، وہ ہر چیز پر قادر ہے ، کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے ، ہم خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافر برا سمجھیں ، وہ احسان ، فضل اور اچھی تعریف کا مستحق ہے ۔ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے ، ہم خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں ، اگرچہ کافر برا سمجھیں “ ۔

Abu Zubair said:”I heard ‘Abd Allah b. al-Zubair saying on the pulpit: When the Prophet (ﷺ) finished the prayer, he used to say (at the end of the prayer): ‘There is no God but Allah, Alone, Who has no partner, to Him belongs the Kingdom, to Him praise is due, and He is Omnipotent. There is no God but Allah to Whom we are sincere in devotion, even though the infidels should disapprove. To Him belongs wealth, to Him belongs grace and to Him is worthy accorded. There is no got but Allah to Whom we are sincere in devotion, even though infidels should disapprove.


92

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يُهَلِّلُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا الدُّعَاءِ زَادَ فِيهِ ‏ “‏ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ لاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِيَّاهُ لَهُ النِّعْمَةُ ‏”‏ ‏.‏ وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ ‏.‏

ابوالزبیر کہتے ہیں کہعبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما ہر نماز کے بعد «لا إله إلا الله *** » کہا کرتے تھے پھر انہوں نے اس جیسی دعا کا ذکر کیا ، البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا : «ولا حول ولا قوة إلا بالله لا إله إلا الله لا نعبد إلا إياه له النعمة *** » اور پھر آگے بقیہ حدیث بیان کی ۔

Abu al-Zubair said:’Abd Allah b. al-Zubair used to recite this supplication after each (prescribed) prayer. He then narrated a similar supplication and added to it: “There is no might and no power except in Allah; there is no god but Allah Whom alone we worship. To Him belongs wealth.” The narrator then transmitted the rest of tradition.


93

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، – وَهَذَا حَدِيثُ مُسَدَّدٍ – قَالاَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ سَمِعْتُ دَاوُدَ الطُّفَاوِيَّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو مُسْلِمٍ الْبَجَلِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ وَقَالَ سُلَيْمَانُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي دُبُرِ صَلاَتِهِ ‏”‏ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَىْءٍ أَنَا شَهِيدٌ أَنَّكَ أَنْتَ الرَّبُّ وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَىْءٍ أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَىْءٍ أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ الْعِبَادَ كُلَّهُمْ إِخْوَةٌ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَىْءٍ اجْعَلْنِي مُخْلِصًا لَكَ وَأَهْلِي فِي كُلِّ سَاعَةٍ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ اسْمَعْ وَاسْتَجِبِ اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ اللَّهُمَّ نُورَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ‏”‏ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ‏”‏ ‏.‏ ‏”‏ اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ اللَّهُ أَكْبَرُ الأَكْبَرُ ‏”‏ ‏.‏

زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا- ( سلیمان کی روایت میں اس طرح ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کے بعد فرماتے تھے ) : «اللهم ربنا ورب كل شىء أنا شهيد أنك أنت الرب وحدك لا شريك لك ، اللهم ربنا ورب كل شىء أنا شهيد أن محمدا عبدك ورسولك ، اللهم ربنا ورب كل شىء ، أن العباد كلهم إخوة ، اللهم ربنا ورب كل شىء ، اجعلني مخلصا لك وأهلي في كل ساعة في الدنيا والآخرة يا ذا الجلال والإكرام اسمع واستجب [ الله أكبر الأكبر ] اللهم نور السموات والأرض ، الله أكبر الأكبر ، حسبي الله ونعم الوكيل الله أكبر الأكبر» ” اے اللہ ! ہمارا رب اور ہر چیز کا رب ، میں گواہ ہوں کہ تو اکیلا رب ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں ، اے اللہ ! ہمارے رب ! اور اے ہر چیز کے رب ! میں گواہ ہوں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں ، اے اللہ ! ہمارے رب ! اور ہر چیز کے رب ! میں گواہ ہوں کہ تمام بندے بھائی بھائی ہیں ، اے اللہ ! ہمارے رب ! اور ہر چیز کے رب ! مجھے اور میرے گھر والوں کو اپنا مخلص بنا لے دنیا و آخرت کی ہر ساعت میں ، اے جلال ، بزرگی اور عزت والے ! سن لے اور قبول فرما لے ، اللہ ہر بڑے سے بڑا ہے ، اے اللہ ! تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے ( سلیمان بن داود کی روایت میں نور کے بجائے رب کا لفظ ہے ) اللہ ہر بڑے سے بڑا ہے ، اللہ میرے لیے کافی ہے اور بہت بہتر وکیل ہے ، اللہ ہر بڑے سے بڑا ہے “ ۔

Narrated Zayd ibn Arqam:

I heard the Messenger of Allah (ﷺ) saying (the version of Sulayman has: The Messenger of Allah (ﷺ) used to say) after his prayer:-

“O Allah, our Lord and Lord of everything, I bear witness that Thou art the Lord alone Who hast no partner; O Allah, Our Lord and Lord of everything, I bear witness that Muhammad is Thy servant and Thy apostle ; O Allah, our Lord and Lord of everything, I bear witness that all the servants are brethren; O Allah, our Lord and Lord of everything make me sincere to Thee, and my family too at every moment, in this world and in the world hereafter, O Possessor of glory and honour, listen to me and answer. Allah is incomparably great. O Allah, Light of the heavens and of the earth”.

The narrator Sulaiman b. Dawud said: “Lord of the heavens and of the earth, Allah is incomparably great. Allah is sufficient for me; and the excellent guardian is He; Allah is incomparably great.


94

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاَةِ قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ ‏”‏ ‏.‏

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو کہتے : «اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت ، وما أسررت وما أعلنت ، وما أسرفت ، وما أنت أعلم به مني ، أنت المقدم وأنت المؤخر لا إله إلا أنت» ” اے اللہ ! میرے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دے اور وہ تمام گناہ جنہیں میں نے چھپ کر اور کھلم کھلا کیا ہو ، اور جو زیادتی کی ہو اسے اور اس گناہ کو جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے ، بخش دے ۔ تو جسے چاہے آگے کرے ، جسے چاہے پیچھے کرے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں “ ۔

‘Ali b. Abi Talib said:When the Prophet (ﷺ) uttered salutation at the end of the prayer, he used to say: “O Allah, forgive me my former and latter sins, what I have kept secret and what I have done openly, and what I have done extravagance; and what You know better than I do. You are the Advancer, the Delayer, there is no god but You.”


95

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ طُلَيْقِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدْعُو ‏ “‏ رَبِّ أَعِنِّي وَلاَ تُعِنْ عَلَىَّ وَانْصُرْنِي وَلاَ تَنْصُرْ عَلَىَّ وَامْكُرْ لِي وَلاَ تَمْكُرْ عَلَىَّ وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ هُدَاىَ إِلَىَّ وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَىَّ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي لَكَ شَاكِرًا لَكَ ذَاكِرًا لَكَ رَاهِبًا لَكَ مِطْوَاعًا إِلَيْكَ مُخْبِتًا أَوْ مُنِيبًا رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَاغْسِلْ حَوْبَتِي وَأَجِبْ دَعْوَتِي وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَاهْدِ قَلْبِي وَسَدِّدْ لِسَانِي وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگتے تھے : «رب أعني ولا تعن علي ، وانصرني ولا تنصر علي ، وامكر لي ولا تمكر علي ، واهدني ويسر هداي إلي ، وانصرني على من بغى علي ، اللهم اجعلني لك شاكرا لك ، ذاكرا لك ، راهبا لك ، مطواعا إليك مخبتا أو منيبا ، رب تقبل توبتي ، واغسل حوبتي ، وأجب دعوتي ، وثبت حجتي ، واهد قلبي ، وسدد لساني ، واسلل سخيمة قلبي» ” اے میرے رب ! میری مدد کر ، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر ، میری تائید کر ، میرے خلاف کسی کی تائید نہ کر ، ایسی چال چل جو میرے حق میں ہو ، نہ کہ ایسی جو میرے خلاف ہو ، مجھے ہدایت دے اور جو ہدایت مجھے ملنے والی ہے ، اسے مجھ تک آسانی سے پہنچا دے ، اس شخص کے مقابلے میں میری مدد کر ، جو مجھ پر زیادتی کرے ، اے اللہ ! مجھے تو اپنا شکر گزار ، اپنا یاد کرنے والا اور اپنے سے ڈرنے والا بنا ، اپنا اطاعت گزار ، اپنی طرف گڑگڑانے والا ، یا دل لگانے والا بنا ، اے میرے پروردگار ! میری توبہ قبول کر ، میرے گناہ دھو دے ، میری دعا قبول فرما ، میری دلیل مضبوط کر ، میرے دل کو سیدھی راہ دکھا ، میری زبان کو درست کر اور میرے دل سے حسد اور کینہ نکال دے “ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Prophet (ﷺ) used to supplicate Allah: “My Lord, help me and do not give help against me; grant me victory, and do not grant victory over me; plan on my behalf and do not plan against me; guide me, and made my right guidance easy for me; grant me victory over those who act wrongfully towards me; O Allah, make me grateful to Thee, mindful of Thee, full of fear towards Thee, devoted to Thy obedience, humble before Thee, or penitent. My Lord, accept my repentance, wash away my sin, answer my supplication, clearly establish my evidence, guide my heart, make true my tongue and draw out malice in my breast.”


96

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مُرَّةَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ ‏”‏ وَيَسِّرِ الْهُدَى إِلَىَّ ‏”‏ ‏.‏ وَلَمْ يَقُلْ ‏”‏ هُدَاىَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعَ سُفْيَانُ مِنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالُوا ثَمَانِيَةَ عَشَرَ حَدِيثًا ‏.‏

سفیان ثوری کہتے ہیں کہمیں نے عمرو بن مرہ سے اسی سند سے اسی مفہوم کی روایت سنی ہے ، اس میں «يسر هداي إلي» کے بجائے «يسر الهدى إلي» ہے ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted by ‘Amr b. Murrah through a different chain of narrators to the same effect. This version adds:”And make right guidance easy for me.” The narrator did not say: “my right guidance”.

Abu Dawud said: Sufyan heard eighteen traditions from ‘Amr b. Murrah.


97

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، وَخَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا سَلَّمَ قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ وَمِنْكَ السَّلاَمُ تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو فرماتے : «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» ۱؎ ” اے اللہ تو ہی سلام ہے ، تیری ہی طرف سے سلام ہے ، تو بڑی برکت والا ہے ، اے جلال اور بزرگی والے “ ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں : سفیان کا سماع عمرو بن مرہ سے ہے ، لوگوں نے کہا ہے : انہوں نے عمرو بن مرہ سے اٹھارہ حدیثیں سنی ہیں ۲؎ ۔

‘Aishah said:When the Prophet (ﷺ) uttered taslim, he used to say: “O Allah, You are As-Salam, and from you is As-Salam. You are blessed, O One of Magnificence and Generosity.”


98

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنْصَرِفَ مِنْ صَلاَتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ ‏”‏ ‏.‏ فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ عَائِشَةَ رضى الله عنها ‏.‏

ثوبان مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو کر پلٹتے تو تین مرتبہ استغفار کرتے ، اس کے بعد «اللهم» کہتے ، پھر راوی نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اوپر والی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی ۔

Thawban, the client of Messenger of Allah (ﷺ) said:When the Prophet (ﷺ) finished the prayer, he asked forgiveness three times and said: “O Allah …..” The narrator then narrated the tradition like that of ‘Aishah.


99

حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ الْعُمَرِيُّ، عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ، عَنْ مَوْلًى، لأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا أَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ وَإِنْ عَادَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً ‏”‏ ‏.‏

ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو استغفار کرتا رہا اس نے گناہ پر اصرار نہیں کیا گرچہ وہ دن بھر میں ستر بار اس گناہ کو دہرائے “ ۱؎ ۔

Narrated AbuBakr as-Siddiq:

The Prophet (ﷺ) said: He who asks pardon is not a confirmed sinner, even if he returns to his sin seventy times a day.


Scroll to Top
Scroll to Top
Skip to content