حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمُرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَيْسَ مِنَّا مَنْ خَبَّبَ امْرَأَةً عَلَى زَوْجِهَا أَوْ عَبْدًا عَلَى سَيِّدِهِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص کسی عورت کو اس کے شوہر سے یا غلام کو مالک سے برگشتہ کرے وہ ہم میں سے نہیں “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) said: Anyone who incites a woman against her husband or a slave against his master is not one of us.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، – يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ – عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ . قَالَ تَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قُلْتُ نَعَمْ . قَالَ فَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ . فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ فَقَالَ “ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لْيُطَلِّقْهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا ” . قَالَ قُلْتُ فَيُعْتَدُّ بِهَا قَالَ فَمَهْ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہمجھے یونس بن جبیر نے بتایا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مسئلہ دریافت کیا ، میں نے کہا کہ جس آدمی نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے ( تو اس کا کیا حکم ہے ؟ ) کہنے لگے کہ تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو پہچانتے ہو ؟ میں نے کہا : ہاں ، تو انہوں نے کہا : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر مسئلہ دریافت کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے اور عدت کے آغاز میں اسے طلاق دے “ ۔ میں نے پوچھا : کیا اس طلاق کا شمار ہو گا ؟ انہوں نے کہا : تم کیا سمجھتے ہو اگر وہ عاجز ہو جائے یا دیوانہ ہو جائے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فُلاَنًا ابْنِي عَاهَرْتُ بِأُمِّهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ دِعْوَةَ فِي الإِسْلاَمِ ذَهَبَ أَمْرُ الْجَاهِلِيَّةِ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! فلاں میرا بیٹا ہے میں نے زمانہ جاہلیت میں اس کی ماں سے زنا کیا تھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسلام میں اس طرح کا مطالبہ صحیح نہیں ، زمانہ جاہلیت کی بات ختم ہوئی ، بچہ صاحب بستر کا ہے اور زانی کے لیے سنگساری ہے “ ۔
‘Amr b. Shu’aib on his father’s authority said that his grandfather reported:
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ أَبُو يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ، مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ – رضى الله عنه – عَنْ رَبَاحٍ، قَالَ زَوَّجَنِي أَهْلِي أَمَةً لَهُمْ رُومِيَّةً فَوَقَعْتُ عَلَيْهَا فَوَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ مِثْلِي فَسَمَّيْتُهُ عَبْدَ اللَّهِ ثُمَّ وَقَعْتُ عَلَيْهَا فَوَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ مِثْلِي فَسَمَّيْتُهُ عُبَيْدَ اللَّهِ ثُمَّ طَبَنَ لَهَا غُلاَمٌ لأَهْلِي رُومِيٌّ يُقَالُ لَهُ يُوحَنَّهْ فَرَاطَنَهَا بِلِسَانِهِ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا كَأَنَّهُ وَزَغَةٌ مِنَ الْوَزَغَاتِ فَقُلْتُ لَهَا مَا هَذَا فَقَالَتْ هَذَا لِيُوحَنَّهْ . فَرَفَعْنَا إِلَى عُثْمَانَ أَحْسِبُهُ قَالَ مَهْدِيٌّ قَالَ فَسَأَلَهُمَا فَاعْتَرَفَا فَقَالَ لَهُمَا أَتَرْضَيَانِ أَنْ أَقْضِيَ بَيْنَكُمَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَضَى أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ . وَأَحْسِبُهُ قَالَ فَجَلَدَهَا وَجَلَدَهُ وَكَانَا مَمْلُوكَيْنِ .
رباح کہتے ہیں کہمیرے گھر والوں نے اپنی ایک رومی لونڈی سے میرا نکاح کر دیا ، میں نے اس سے جماع کیا تو اس نے میری ہی طرح کالا لڑکا جنا جس کا نام میں نے عبداللہ رکھا ، میں نے پھر جماع کیا تو اس نے میری ہی طرح ایک اور کالے لڑکے کو جنم دیا جس کا نام میں نے عبیداللہ رکھا ، اس کے بعد میرے خاندان کے یوحنا نامی ایک رومی غلام نے اسے پھانس لیا اور اس نے اس سے اپنی زبان میں بات کی چنانچہ گرگٹ جیسا ( سرخ ) رنگ کا بچہ اس سے پیدا ہوا ، میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ کہنے لگی : یہ یوحنا کا بچہ ہے تو ہم نے یہ معاملہ عثمان رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش کیا ، تو انہوں نے ان سے بازپرس کی تو دونوں نے اعتراف کر لیا ، پھر انہوں نے ان دونوں سے کہا : کیا تم دونوں اس بات پر رضامند ہو کہ میں تمہارا فیصلہ اس طرح کر دوں جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا تھا ؟ آپ نے فیصلہ فرمایا کہ ” بچہ بستر والے کا ہے “ ۔ راوی کا خیال ہے کہ پھر ان دونوں کو کوڑے لگائے ، ( سنگسار نہیں کیا ) کیونکہ وہ دونوں لونڈی و غلام تھے ۔
Rabah said:
I asked her: What is this? She replied: This belongs to Yuhannah. We then brought the case to Uthman (for a decision). I think Mahdi said these words. He inquired from both of them, and they acknowledged (the facts).
He then said to them: Do you agree that I take the decision about you, which the Messenger of Allah (ﷺ) had taken? The Messenger of Allah (ﷺ) decided that the child was to attributed to the one on whose bed it was born. And I think he said: He flogged her and flogged him, for they were slaves.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو، – يَعْنِي الأَوْزَاعِيَّ – حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي هَذَا كَانَ بَطْنِي لَهُ وِعَاءً وَثَدْيِي لَهُ سِقَاءً وَحِجْرِي لَهُ حِوَاءً وَإِنَّ أَبَاهُ طَلَّقَنِي وَأَرَادَ أَنْ يَنْتَزِعَهُ مِنِّي فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لَمْ تَنْكِحِي ” . .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ میرا بیٹا ہے ، میرا پیٹ اس کا گھر رہا ، میری چھاتی اس کے پینے کا برتن بنی ، میری گود اس کا ٹھکانہ بنی ، اب اس کے باپ نے مجھے طلاق دے دی ہے ، اور اسے مجھ سے چھیننا چاہتا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تک تو ( دوسرا ) نکاح نہیں کر لیتی اس کی تو ہی زیادہ حقدار ہے “ ۔
‘Amr b. Shu’aib on his father’s authority said that his grandfather (Abdullah ibn Amr ibn al-‘As) reported:
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَأَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أُسَامَةَ، أَنَّ أَبَا مَيْمُونَةَ، سَلْمَى – مَوْلًى مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ رَجُلَ صِدْقٍ – قَالَ بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَارِسِيَّةٌ مَعَهَا ابْنٌ لَهَا فَادَّعَيَاهُ وَقَدْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا فَقَالَتْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ – وَرَطَنَتْ لَهُ بِالْفَارِسِيَّةِ – زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اسْتَهِمَا عَلَيْهِ وَرَطَنَ لَهَا بِذَلِكَ فَجَاءَ زَوْجُهَا فَقَالَ مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اللَّهُمَّ إِنِّي لاَ أَقُولُ هَذَا إِلاَّ أَنِّي سَمِعْتُ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا قَاعِدٌ عِنْدَهُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ سَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ وَقَدْ نَفَعَنِي . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” اسْتَهِمَا عَلَيْهِ ” . فَقَالَ زَوْجُهَا مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ ” . فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ .
ہلال بن اسامہ سے روایت ہے کہابومیمونہ سلمی جو اہل مدینہ کے مولی اور ایک سچے آدمی ہیں کا بیان ہے کہ میں ایک بار ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ اسی دوران ان کے پاس ایک فارسی عورت آئی جس کے ساتھ اس کا لڑکا بھی تھا ، اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی تھی اور وہ دونوں ہی اس کے دعویدار تھے ، عورت کہنے لگی : ابوہریرہ ! ( پھر اس نے فارسی زبان میں گفتگو کی ) میرا شوہر مجھ سے میرے بیٹے کو لے لینا چاہتا ہے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : تم دونوں اس کے لیے قرعہ اندازی کرو ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی فارسی زبان ہی میں اس سے گفتگو کی ، اتنے میں اس کا شوہر آیا اور کہنے لگا : میرے لڑکے کے بارے میں مجھ سے کون جھگڑا کر سکتا ہے ؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : یا اللہ ! میں نے تو یہ فیصلہ صرف اس وجہ سے کیا ہے کہ میں نے ایک عورت کو کہتے سنا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی میں آپ کے پاس بیٹھا تھا ، وہ کہنے لگی : اللہ کے رسول ! میرا شوہر میرے بیٹے کو مجھ سے لے لینا چاہتا ہے ، حالانکہ وہ ابوعنبہ کے کنویں سے مجھے پانی لا کر پلاتا ہے اور وہ مجھے فائدہ پہنچاتا ہے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم دونوں اس کے لیے قرعہ اندازی کرو “ ، اس کا شوہر بولا : میرے لڑکے کے متعلق مجھ سے کون جھگڑا کر سکتا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ تیرا باپ ہے ، اور یہ تیری ماں ہے ، ان میں سے تو جس کا بھی چاہے ہاتھ تھام لے “ ، چنانچہ اس نے اپنی ماں کا ہاتھ پکڑ لیا ، اور وہ اسے لے کر چلی گئی ۱؎ ۔
Hilal ibn Usamah quoted Abu Maimunah Salma, client of the people of Medina, as saying:
She said: AbuHurayrah, speaking to him in Persian, my husband wishes to take my son away.
AbuHurayrah said: Cast lots for him, saying it to her in a foreign language.
Then her husband came and asked: Who is disputing with me about my son?
AbuHurayrah said: O Allah, I do not say this, except that I heard a woman who came to the Messenger of Allah (ﷺ) while I was sitting with him, and she said: My husband wishes to take away my son, Messenger of Allah, and he draws water for me from the well of AbuInabah, and he has been good to me.
The Messenger of Allah (ﷺ) said: Cast lots for him. Her husband said: Who is disputing with me about my son? The Prophet (ﷺ) said: This is your father and this your mother, so take whichever of them you wish by the hand. So he took his mother’s hand and she went away with him.
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، – رضى الله عنه – قَالَ خَرَجَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ إِلَى مَكَّةَ فَقَدِمَ بِابْنَةِ حَمْزَةَ فَقَالَ جَعْفَرٌ أَنَا آخُذُهَا أَنَا أَحَقُّ بِهَا ابْنَةُ عَمِّي وَعِنْدِي خَالَتُهَا وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُمٌّ . فَقَالَ عَلِيٌّ أَنَا أَحَقُّ بِهَا ابْنَةُ عَمِّي وَعِنْدِي ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهِيَ أَحَقُّ بِهَا . فَقَالَ زَيْدٌ أَنَا أَحَقُّ بِهَا أَنَا خَرَجْتُ إِلَيْهَا وَسَافَرْتُ وَقَدِمْتُ بِهَا . فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ حَدِيثًا قَالَ “ وَأَمَّا الْجَارِيَةُ فَأَقْضِي بِهَا لِجَعْفَرٍ تَكُونُ مَعَ خَالَتِهَا وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُمٌّ ” . .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہزید بن حارثہ رضی اللہ عنہ مکہ گئے تو حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کو لے آئے ، جعفر رضی اللہ عنہ کہنے لگے : اسے میں لوں گا ، میں اس کا زیادہ حقدار ہوں ، یہ میری چچا زاد بہن ہے ، نیز اس کی خالہ میرے پاس ہے ، اور خالہ ماں کے درجے میں ہوتی ہے ، اور علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے : اس کا زیادہ حقدار میں ہوں کیونکہ یہ میری چچا زاد بہن ہے ، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی میرے نکاح میں ہے ، وہ بھی اس کی زیادہ حقدار ہیں اور زید رضی اللہ عنہ نے کہا : سب سے زیادہ اس کا حقدار میں ہوں کیونکہ میں اس کے پاس گیا ، اور سفر کر کے اسے لے کر آیا ہوں ، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے تو علی رضی اللہ عنہ نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لڑکی کا فیصلہ میں جعفر کے حق میں کرتا ہوں وہ اپنی خالہ کے پاس رہے گی اور خالہ ماں کے درجے میں ہے “ ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
Zayd ibn Harithah went out to Mecca and brought the daughter of Hamzah with him. Then Ja’far said: I shall take her; I have more right to her; she is my uncle’s daughter and her maternal aunt is my wife; the maternal aunt is like mother. Ali said: I am more entitled to take her. She is my uncle’s daughter. The daughter of the Messenger of Allah (ﷺ) is my wife, and she has more right to her. Zayd said: I have more right to her. I went out and journeyed to her, and brought her with me. The Prophet (ﷺ) came out.
The narrator mentioned the rest of the tradition. He (i.e. the Prophet) said: As for the girl, I decided in favour of Ja’far. She will live with her maternal aunt. The maternal aunt is like mother.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، بِهَذَا الْخَبَرِ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ قَالَ وَقَضَى بِهَا لِجَعْفَرٍ وَقَالَ “ إِنَّ خَالَتَهَا عِنْدَهُ ” .
عبدالرحمٰن بن ابی لیلی سے یہی حدیث مروی ہے لیکن پوری نہیں ہےاس میں ہے کہ : ” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ لڑکی جعفر رضی اللہ عنہ کے پاس رہے گی ، کیونکہ ان کے نکاح میں اس کی خالہ ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ جَعْفَرٍ، حَدَّثَهُمْ عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئٍ، وَهُبَيْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ لَمَّا خَرَجْنَا مِنْ مَكَّةَ تَبِعَتْنَا بِنْتُ حَمْزَةَ تُنَادِي يَا عَمِّ يَا عَمِّ . فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا وَقَالَ دُونَكِ بِنْتَ عَمِّكِ . فَحَمَلَتْهَا فَقَصَّ الْخَبَرَ قَالَ وَقَالَ جَعْفَرٌ ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي . فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِخَالَتِهَا وَقَالَ “ الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الأُمِّ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب ہم مکہ سے نکلے تو ہمارے پیچھے پیچھے حمزہ کی لڑکی چچا چچا پکارتی آ گئی ، علی رضی اللہ عنہ ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے ساتھ لے آئے اور ( فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ) کہا : اپنے چچا کی لڑکی کو لو ، انہوں نے اسے اٹھا لیا ، راوی نے پھر پورا قصہ بیان کیا اور کہا کہ : جعفر رضی اللہ عنہ کہنے لگے : یہ میرے چچا کی بیٹی ہے ، اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ کے حق میں فیصلہ دیا اور فرمایا : ” خالہ ماں کے درجے میں ہے “ ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
When we came out from Mecca, Hamzah’s daughter pursued us crying: My uncle. Ali lifted her and took her by the hand. (Addressing Fatimah he said:) Take your uncle’s daughter. She then lifted her. The narrator then transmitted the rest of the tradition. Ja’far said: She is my uncle’s daughter. Her maternal aunt is my wife. The Prophet (ﷺ) decided in favour of her maternal aunt, and said: The maternal aunt is like mother.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ الأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّهَا طُلِّقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يَكُنْ لِلْمُطَلَّقَةِ عِدَّةٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حِينَ طُلِّقَتْ أَسْمَاءُ بِالْعِدَّةِ لِلطَّلاَقِ فَكَانَتْ أَوَّلَ مَنْ أُنْزِلَتْ فِيهَا الْعِدَّةُ لِلْمُطَلَّقَاتِ .
اسماء بنت یزید بن سکن انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں انہیں طلاق دے دی گئی ، اس وقت مطلقہ کی کوئی عدت نہیں تھی تو اللہ تعالیٰ نے طلاق کی عدت کا حکم نازل فرمایا چنانچہ یہی پہلی خاتون ہیں جن کے متعلق مطلقہ عورتوں کی عدت کا حکم نازل ہوا ۔
Amr ibn Muhajir reported on the authority of his father:
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ { وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ } . وَقَالَ { وَاللاَّئِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلاَثَةُ أَشْهُرٍ } فَنُسِخَ مِنْ ذَلِكَ وَقَالَ { وَإِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ } { فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا } .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہاللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : «والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء» ” اور طلاق دی ہوئی عورتیں اپنے آپ کو تین طہر تک روکے رکھیں “ ( سورۃ البقرہ : ۲۲۸ ) اور فرمایا : «واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إن ارتبتم فعدتهن ثلاثة أشهر» ” اور تمہاری وہ عورتیں جو حیض سے ناامید ہو گئی ہوں اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے “ ( سورۃ الطلاق : ۴ ) تو یہ عورتیں پہلی آیت کے حکم سے نکال لی گئیں ہیں ، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا : «وإن طلقتموهن من قبل أن تمسوهن» ” اگر تم انہیں چھونے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو انہیں کوئی عدت گزارنے کی ضرورت نہیں “ ( سورۃ الاحزاب : ۴۹ ) اس آیت میں مذکور عورتوں کو بھی پہلی آیت کے حکم سے نکال دیا گیا ہے ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Women who are divorced shall wait, keeping themselves apart, three monthly courses; and then said: And for such of your women as despair of menstruation, if ye doubt, their period (of waiting) shall be three months. This was abrogated from the former verse. Again he said: (O ye who believe, if ye wed believing women) and divorce them before ye have touched them, then there is no period that ye should reckon.”
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ الْعَسْكَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَلَّقَ حَفْصَةَ ثُمَّ رَاجَعَهَا .
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دی پھر آپ نے ان سے رجعت کر لی ۔
Narrated Umar ibn al-Khattab:
The Prophet (ﷺ) divorced Hafsah, but he took her back in marriage.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ، مَوْلَى عُرْوَةَ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ وَأَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ قَالَ كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا قَالَ طَلَّقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَرَدَّهَا عَلَىَّ وَلَمْ يَرَهَا شَيْئًا وَقَالَ ” إِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْ أَوْ لِيُمْسِكْ ” . قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَقَرَأَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم { يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ } فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ وَأَنَسُ بْنُ سِيرِينَ وَسَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَزَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ وَأَبُو الزُّبَيْرِ وَمَنْصُورٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ مَعْنَاهُمْ كُلُّهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَ وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَمَّا رِوَايَةُ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَ وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَ وَرُوِيَ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ نَحْوُ رِوَايَةِ نَافِعٍ وَالزُّهْرِيِّ وَالأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَلَى خِلاَفِ مَا قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ .
ابن جریج کہتے ہیں کہ ہمیں ابوالزبیر نے خبر دی ہے کہانہوں نے عروہ کے غلام عبدالرحمٰن بن ایمن کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھتے سنا اور وہ سن رہے تھے کہ آپ اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دیدی ہو ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، اور کہا کہ عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے ، عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو مجھ پر لوٹا دیا اور اس طلاق کو شمار نہیں کیا اور فرمایا : ” جب وہ پاک ہو جائے تو وہ طلاق دے یا اسے روک لے “ ، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن» ” اے نبی ! جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو تم انہیں ان کی عدت کے شروع میں طلاق دو “ ( سورۃ الطلاق : ۱ ) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یونس بن جبیر ، انس بن سیرین ، سعید بن جبیر ، زید بن اسلم ، ابوالزبیر اور منصور نے ابووائل کے طریق سے روایت کیا ہے ، سب کا مفہوم یہی ہے کہ ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے پھر اگر چاہیں تو طلاق دیدیں اور چاہیں تو باقی رکھیں “ ۔ اسی طرح اسے محمد بن عبدالرحمٰن نے سالم سے ، اور سالم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے البتہ زہری کی جو روایت سالم اور نافع کے طریق سے ابن عمر سے مروی ہے ، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کر لیں یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے ، پھر اسے حیض آئے اور پھر پاک ہو ، پھر اگر چاہیں تو طلاق دیں اور اگر چاہیں تو رکھے رہیں ، اور عطاء خراسانی سے روایت کیا گیا ہے انہوں نے حسن سے انہوں نے ابن عمر سے نافع اور زہری کی طرح روایت کی ہے ، اور یہ تمام حدیثیں ابوالزبیر کی بیان کردہ روایت کے مخالف ہیں ۱؎ ۔
Abdur Rahman ibn Ayman, the client of Urwah, asked Ibn Umar and Abu al-Zubayr was was listening:
Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Yunus b. Jubair, Anas b. Sirin b. Jubair, Zaid b. Aslam, Abu al-Zubair and Mansur from Abu Wa’il on the authority of Ibn ‘Umar. They all agreed on the theme that the Prophet (ﷺ) commanded him to take her back (and keep her) till she was purified. Then if he desired, he might divorce her or keep her with him if he wanted to do so. The version narrated by al-Zuhri from Salim from Nafi’ on the authority of Ibn ‘Umar has: The Prophet (ﷺ) commanded him to take her back (and keep her) till she is purified, and then has menstrual discharge, and then she is purified. Then if he desires, he may divorce her and if he desires he may keep her.
Abu Dawud said: A version like that of Nafi’ and al-Zuhri has also been transmitted by ‘Ata al-Khurasani from al-Hasan on the authority of Ibn ‘Umar. All the versions of this tradition contradict the one narrated by Abu al-Zubair.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، مَوْلَى الأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ، طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلَهُ بِشَعِيرٍ فَتَسَخَّطَتْهُ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَىْءٍ . فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَهَا ” لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ ” . وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ ثُمَّ قَالَ ” إِنَّ تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ وَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي ” . قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلاَ يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لاَ مَالَ لَهُ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ” . قَالَتْ فَكَرِهْتُهُ ثُمَّ قَالَ ” انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ . فَنَكَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهِ .
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہابوعمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بتہ دے دی ۱؎ ابوعمرو موجود نہیں تھے تو ان کے وکیل نے فاطمہ کے پاس کچھ جو بھیجے ، اس پر وہ برہم ہوئیں ، تو اس نے کہا : اللہ کی قسم ! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں بنتا ، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور ماجرا بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ سے فرمایا : ” اس کے ذمہ تمہارا نفقہ نہیں ہے “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ام شریک کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ ایک ایسی عورت ہے کہ اس کے پاس میرے صحابہ کا اکثر آنا جانا لگا رہتا ہے ، لہٰذا تم ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزارو کیونکہ وہ نابینا ہیں ، پردے کی دقت نہ ہو گی ، تم اپنے کپڑے اتار سکو گی ، اور جب عدت مکمل ہو جائے تو مجھے اطلاع دینا “ ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب عدت گزر گئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم رضی اللہ عنہما کے پیغام کا ذکر کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رہے ابوجہم تو وہ کندھے سے لاٹھی ہی نہیں اتارتے ( یعنی بہت زدو کوب کرنے والے شخص ہیں ) اور جہاں تک معاویہ کا سوال ہے تو وہ کنگال ہیں ، ان کے پاس مال نہیں ہے ۲؎ ، لہٰذا تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو “ ، فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ وہ مجھے پسند نہیں آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اسامہ بن زید سے نکاح کر لو ، چنانچہ میں نے اسامہ سے نکاح کر لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس میں اس قدر بھلائی رکھی کہ لوگ مجھ پر رشک کرنے لگے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَهَا ثَلاَثًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ فِيهِ وَأَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَنَفَرًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ أَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا وَإِنَّهُ تَرَكَ لَهَا نَفَقَةً يَسِيرَةً فَقَالَ “ لاَ نَفَقَةَ لَهَا ” . وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَحَدِيثُ مَالِكٍ أَتَمُّ .
یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے مجھ سے بیان کیا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ ابو حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں تینوں طلاقیں دے دیں ، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی ، اس میں ہے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور بنی مخزوم کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور انہوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! ابو حفص بن مغیرہ نے اپنی بیوی کو تینوں طلاقیں دے دی ہیں ، اور اسے معمولی نفقہ ( خرچ ) دیا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کے لیے نفقہ نہیں ہے “ ، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی ، یہ مالک کی روایت زیادہ کامل ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيَّ، طَلَّقَهَا ثَلاَثًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَخَبَرَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لَيْسَتْ لَهَا نَفَقَةٌ وَلاَ مَسْكَنٌ ” . قَالَ فِيهِ وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ لاَ تَسْبِقِينِي بِنَفْسِكِ .
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف الزہری کہتے ہیں کہمجھ سے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوعمرو بن حفص مخزومی رضی اللہ عنہ نے انہیں تینوں طلاقیں دے دیں ، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ والا قصہ بیان کیا کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” نہ تو اس کے لیے نفقہ ہے اور نہ رہائش “ ، نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ خبر بھیجی کہ تو اپنے بارے میں مجھ سے سبقت نہ کرنا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ جَعْفَرٍ، حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ كُنْتُ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ فَطَلَّقَنِي الْبَتَّةَ ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ قَالَ فِيهِ “ وَلاَ تَفُوتِينِي بِنَفْسِكِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الشَّعْبِيُّ وَالْبَهِيُّ وَعَطَاءٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَاصِمٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي الْجَهْمِ كُلُّهُمْ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلاَثًا .
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں قبیلہ بنی مخروم کے ایک شخص کے نکاح میں تھی اس نے مجھے طلاق بتہ دے دی ، پھر راوی نے مالک کی حدیث کے مثل حدیث بیان کی اس میں «ولا تفوتيني بنفسك» ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسی طرح اسے شعبی اور بہی نے اور عطاء نے بواسطہ عبدالرحمٰن بن عاصم اور ابوبکر بن جہم اور سبھوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ ” انہیں ان کے شوہر نے تین طلاق دی “ ( نہ کہ طلاق بتہ ) ۔
Fatimah daughter of Qais said “I was married to a man of Banu Makhzum. He divorced me absolutely. The narrator then transmitted the rest of the tradition like that of Malik. This version has “Do not marry yourself without my permission.”
Abu Dawud said Al Sha’bi, Al Bahiyy and ata from abd Al Rahman bin asim and Abu Bakr bin Abi Al Jahm all narrated on the authority of Fatimah daughter of Qais that her husband had divorced her three times.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، أَنَّ زَوْجَهَا، طَلَّقَهَا ثَلاَثًا فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم نَفَقَةً وَلاَ سُكْنَى .
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہان کے شوہر نے انہیں تین طلاق دے دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو انہیں نفقہ دلایا ، اور نہ ہی رہائش دلائی ۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا، كَانَتْ عِنْدَ أَبِي حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَأَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَهَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِيقَاتٍ فَزَعَمَتْ أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَفْتَتْهُ فِي خُرُوجِهَا مِنْ بَيْتِهَا فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعْمَى فَأَبَى مَرْوَانُ أَنْ يُصَدِّقَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ فِي خُرُوجِ الْمُطَلَّقَةِ مِنْ بَيْتِهَا . قَالَ عُرْوَةُ وَأَنْكَرَتْ عَائِشَةُ – رضى الله عنها – عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَاسْمُ أَبِي حَمْزَةَ دِينَارٌ وَهُوَ مَوْلَى زِيَادٍ .
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف الزہری کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہوہ ابوحفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں ، اور ابوحفص نے انہیں تین طلاق میں سے آخری طلاق بھی دے دی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اپنے گھر نکلنے کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھا تو آپ نے انہیں نابینا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے گھر منتقل ہو جانے کا حکم دیا ۱؎ ۔ مروان نے یہ حدیث سنی تو مطلقہ کے گھر سے نکلنے کے سلسلہ میں فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی تصدیق کرنے سے انکار کیا ، عروہ کہتے ہیں : ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی بات کا انکار کیا ۔
Abu Salamah reported on the authority of Fatimah daughter of Qays who said to him that she was the wife of AbuHafs ibn al-Mughirah who divorced her by three pronouncements. She said that she came to the Messenger of Allah (ﷺ) and sought his opinion about her going out from her house. He commanded her to shift to (the house of )Ibn Umm Maktum who was blind. Marwan denied to confirm the tradition of Fatimah about the going out of a divorced woman from her house. Urwah said:
Abu Dawud said: Salih b. Kaisan, Ibn Juraij, and Shu’aib b. Abi Hamzah — all of them narrated on the authority of al-Zuhru in a similar way.
Abu Dawud said: Shu’aibn b. Abi Hamzah the name of Abu Hamzah is Dinar. He is a client of Ziyad.حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَى فَاطِمَةَ فَسَأَلَهَا فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ أَبِي حَفْصٍ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَمَّرَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ – يَعْنِي عَلَى بَعْضِ الْيَمَنِ – فَخَرَجَ مَعَهُ زَوْجُهَا فَبَعَثَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ كَانَتْ بَقِيَتْ لَهَا وَأَمَرَ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ أَنْ يُنْفِقَا عَلَيْهَا فَقَالاَ وَاللَّهِ مَا لَهَا نَفَقَةٌ إِلاَّ أَنْ تَكُونَ حَامِلاً . فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” لاَ نَفَقَةَ لَكِ إِلاَّ أَنْ تَكُونِي حَامِلاً ” . وَاسْتَأْذَنَتْهُ فِي الاِنْتِقَالِ فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ أَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ ” . وَكَانَ أَعْمَى تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ وَلاَ يُبْصِرُهَا فَلَمْ تَزَلْ هُنَاكَ حَتَّى مَضَتْ عِدَّتُهَا فَأَنْكَحَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُسَامَةَ فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَقَالَ مَرْوَانُ لَمْ نَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلاَّ مِنَ امْرَأَةٍ فَسَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ فَاطِمَةُ حِينَ بَلَغَهَا ذَلِكَ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى { فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ } حَتَّى { لاَ تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا } قَالَتْ فَأَىُّ أَمْرٍ يَحْدُثُ بَعْدَ الثَّلاَثِ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَأَمَّا الزُّبَيْدِيُّ فَرَوَى الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا حَدِيثَ عُبَيْدِ اللَّهِ بِمَعْنَى مَعْمَرٍ وَحَدِيثَ أَبِي سَلَمَةَ بِمَعْنَى عُقَيْلٍ وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ حَدَّثَهُ بِمَعْنًى دَلَّ عَلَى خَبَرِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ قَالَ فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ .
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہمروان نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو بلوایا ، اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ ابوحفص رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا یعنی یمن کے بعض علاقے کا امیر بنا کر بھیجا تو ان کے شوہر بھی علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ گئے اور وہیں سے انہیں بقیہ ایک طلاق بھیج دی ، اور عیاش بن ابی ربیعہ اور حارث بن ہشام کو انہیں نفقہ دینے کے لیے کہہ دیا تو وہ دونوں کہنے لگے : اللہ کی قسم حاملہ ہونے کی صورت ہی میں وہ نفقہ کی حقدار ہو سکتی ہیں ، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ( اور آپ سے دریافت کیا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے لیے نفقہ صرف اس صورت میں ہے کہ تم حاملہ ہو “ ، پھر فاطمہ نے گھر سے منتقل ہونے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی ، پھر فاطمہ نے کہا : اللہ کے رسول ! میں کہاں جاؤں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ابن ام مکتوم کے گھر میں جا کر رہو ، وہ نابینا ہیں ، سو وہ ان کے پاس کپڑے بھی اتارتی تھیں تو وہ اسے دیکھ نہیں پاتے تھے “ ، چنانچہ وہ وہیں رہیں یہاں تک کہ ان کی عدت پوری ہو گئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ رضی اللہ عنہ سے کر دیا ۔ تو قبیصہ ۱؎ مروان کے پاس واپس آئے اور انہیں اس کی خبر دی تو مروان نے کہا : ہم نے یہ حدیث صرف ایک عورت کے منہ سے سنی ہے ہم تو اسی مضبوط اور صحیح بات کو اپنائیں گے جس پر ہم نے لوگوں کو پایا ہے ، فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اس کا علم ہوا تو کہنے لگیں : میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب فیصلہ کرے گی ، اللہ کا فرمان ہے «فطلقوهن لعدتهن» ، «لا تدري لعل الله يحدث بعد ذلك أمرا» ۲؎ تک ” یعنی خاوند کا دل مائل ہو جائے اور رجوع کر لے “ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا : تین طلاق کے بعد کیا نئی بات ہو گی ؟ ۳؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اور اسی طرح اسے یونس نے زہری سے روایت کیا ہے ، رہے زبیدی تو انہوں نے دونوں حدیثوں کو ملا کر ایک ساتھ روایت کیا ہے یعنی عبیداللہ کی حدیث کو معمر کی حدیث کے ہم معنی اور ابوسلمہ کی حدیث کو عقیل کی حدیث کے ہم معنی روایت کیا ہے ۔ اور اسے محمد بن اسحاق نے زہری سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ قبیصہ بن ذویب نے ان سے اس معنی کی حدیث بیان کی ہے جس میں عبیداللہ بن عبداللہ کی حدیث پر دلالت ہے جس وقت انہوں نے یہ کہا کہ قبیصہ مروان کے پاس لوٹے اور انہیں اس واقعہ کی خبر دی ۔
‘Ubaid Allah said “Marwan sent someone (Qabisah) to Fatimah and asked her (about the case). She said that she was the wife of Abu Hafs. The Prophet (ﷺ) appointed ‘Ali as governor in a certain part of Yemen. Her husband also proceeded with him. From there he sent a message to her pronouncing one divorce that had yet remained. He commanded ‘Ayyash bin Abi Rabi’ah and Al Harith bin Hisham to provide maintenance to her. They said “By Allah there is no sustenance for her except in case she is pregnant.” She came to the Prophet(ﷺ) who said “There is no sustenance for you except in case you are pregnant. She then asked permission to shift (from her house) and he gave her permission.” She asked “Where should I shift. Apostle of Allaah(ﷺ)? The Apostle of Allaah(ﷺ) said to Ibn Umm Maktum . He was blind. She would undress herself and he could not see her. She lived there till her waiting period passed. The Prophet (ﷺ) married her to Usamah. Qabisah then returned to Marwan and narrated that to him. Marwan said “We did not hear this tradition except from a woman, so we shall follow the reliable practice on which we found the people”. When this reached Fatimah she said “between me and you is the Book of Allah”. Allaah the exalted said “Divorce them for their waiting period…” Thou knowest not it may be that Allaah will afterward bring some new thing to pass. She said “What a new thing will emerge after triple divorce.”
Abu Dawud said “A similar tradition has been narrated by Yunus on the authority of Al Zuhri. As for Al Zubaidi he narrated both traditions, the tradition of ‘Ubaid Allah in the version of Ma’mar and the tradition of Abu Salamah in the version of ‘Aqil.”
Abu Dawud said “Muhammad bin Ishaq narrated on the authority of Al Zuhri that Qabisah bin Dhuwaib transmitted to him the version which was narrated by ‘Ubaid Allah bin ‘Abd Allaah which has Qabisah then returned to Marwan and informed him about that.”