Virtues and Merits of the Prophet (pbuh) and his Companions

1

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ الْكَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ، رضى الله عنهما‏.‏ ‏{‏وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ‏}‏ قَالَ الشُّعُوبُ الْقَبَائِلُ الْعِظَامُ، وَالْقَبَائِلُ الْبُطُونُ‏.‏

ہم سے خالد بن یزید الکاہلی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا ، ان سے ابوحصین ( عثمان بن عاصم ) نے ، ان سے سعید بن جبیر نےاور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت » وجعلنا کم شعوباً وّ قبائل لتعارفوا« کے متعلق فرمایا کہ شعوب بڑے قبیلوں کے معنی میں ہے اور قبائل سے کسی بڑے قبیلے کی شاخیں مراد ہیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Regarding the Verse: ‘And (We) made you into Shu’ub and Qabail– (49.13) that Shu’uib means the big Qabail (i.e. nations) while the Qabail (i.e. tribes) means the branch tribes.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 695


10

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهْوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ، فَغَضِبَ مُعَاوِيَةُ، فَقَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالاً مِنْكُمْ يَتَحَدَّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلاَ تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَأُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَالأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ إِنَّ هَذَا الأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ، لاَ يُعَادِيهِمْ أَحَدٌ إِلاَّ كَبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ، مَا أَقَامُوا الدِّينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا کہ محمد بن جبیر بن مطعم بیان کرتے تھے کہحضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تک یہ بات پہنچی جب وہ قریش کی ایک جماعت میں تھے کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ عنقریب ( قرب قیامت میں ) بنی قحطان سے ایک حکمراں اٹھے گا ۔ یہ سن کر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے ، پھر آپ خطبہ دینے اٹھے اور اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق حمد و ثنا کے بعد فرمایا : لوگو ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ بعض لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو نہ تو قرآن مجید میں موجود ہیں اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں ، دیکھو ! تم میں سب سے جاہل یہی لوگ ہیں ، ان سے اور ان کے خیالات سے بچتے رہو جن خیالات نے ان کو گمراہ کر دیا ہے ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے کہ یہ خلافت قریش میں رہے گی اور جو بھی ان سے دشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو سرنگوں اور اوندھا کر دے گا جب تک وہ ( قریش ) دین کو قائم رکھیں گے ۔

Narrated Muhammad bin Jubair bin Mut`im:

That while he was with a delegation from Quraish to Muawiya, the latter heard the news that `Abdullah bin `Amr bin Al-`As said that there would be a king from the tribe of Qahtan. On that Muawiya became angry, got up and then praised Allah as He deserved, and said, “Now then, I have heard that some men amongst you narrate things which are neither in the Holy Book, nor have been told by Allah’s Messenger (ﷺ). Those men are the ignorant amongst you. Beware of such hopes as make the people go astray, for I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘Authority of ruling will remain with Quraish, and whoever bears hostility to them, Allah will destroy him as long as they abide by the laws of the religion.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 704


100

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ تُقَاتِلُكُمُ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ يَقُولُ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے ، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ جہاد کے لیے فوج جمع ہو گی ، پوچھا جائے گا کہ فوج میں کوئی ایسے بزرگ بھی ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو ؟ ان سے کہا جائے گا کہ ہاں ہیں تو ان کے ذریعہ فتح کی دعا مانگی جائے گی ، پھر ایک جہاد ہو گا اور پوچھا جائے گا : کیا فوج میں کوئی ایسے شخص ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کی صحبت اٹھائی ہو ؟ ان سے کہا جائے گا کہ ہاں ہیں تو ان کے ذریعہ فتح کی دعا مانگی جائے گا ۔ پھر ان کی دعا کی برکت سے فتح ہو گی ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “The Jews will fight with you, and you will be given victory over them so that a stone will say, ‘O Muslim! There is a Jew behind me; kill him!’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 791


101

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَغْزُونَ، فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ الرَّسُولَ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُونَ نَعَمْ‏.‏ فَيُفْتَحُ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ يَغْزُونَ فَيُقَالُ لَهُمْ هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ مَنْ صَحِبَ الرَّسُولَ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُونَ نَعَمْ‏.‏ فَيُفْتَحُ لَهُمْ ‏”‏‏.‏

مجھ سے محمد بن حکم نے بیان کیا ، کہا ہم کو نضر نے خبر دی ، کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی ، کہا ہم کو سعد طائی نے خبر دی ، انہیں محل بن خلیفہ نے خبر دی ، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک صاحب آئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے فقر و فاقہ کی شکایت کی ، پھر دوسرے صاحب آئے اور راستوں کی بدامنی کی شکایت کی ، اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عدی ! تم نے مقام حیرہ دیکھا ہے ؟ ( جو کوفہ کے پاس ایک بستی ہے ) میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا تو نہیں ، البتہ اس کا نام میں نے سنا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر تمہاری زندگی کچھ اور لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ہودج میں ایک عورت اکیلی حیرہ سے سفر کرے گی اور ( مکہ پہنچ کر ) کعبہ کا طواف کرے گی اور اللہ کے سوا اسے کسی کا بھی خوف نہ ہو گا ۔ میں نے ( حیرت سے ) اپنے دل میں کہا ، پھر قبیلہ طے کے ان ڈاکوؤں کا کیا ہو گا جنہوں نے شہروں کو تباہ کر دیا ہے اور فساد کی آگ سلگار کھی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر تم کچھ اور دنوں تک زندہ رہے تو کسریٰ کے خزانے ( تم پر ) کھولے جائیں گے ۔ میں ( حیرت میں ) بول پڑا کسریٰ بن ہرمز ( ایران کا بادشاہ ) کسریٰ آپ نے فرمایا : ہاں کسریٰ بن ہرمز ! اور اگر تم کچھ دنوں تک اور زندہ رہے تو یہ بھی دیکھو گے کہ ایک شخص اپنے ہاتھ میں سونا چاندی بھر کر نکلے گا ، اسے کسی ایسے آدمی کی تلاش ہو گی ( جو اس کی زکوٰۃ ) قبول کر لے لیکن اسے کوئی ایسا آدمی نہیں ملے گا جو اسے قبول کر لے ، اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا جو دن مقرر ہے اس وقت تم میں سے ہر کوئی اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ درمیان میں کوئی ترجمان نہ ہو گا ( بلکہ پروردگار اس سے بلاواسطہ باتیں کرے گا ) اللہ تعالیٰ اس سے دریافت کرے گا ۔ کیا میں نے تمہارے پاس رسول نہیں بھیجے تھے جنہوں نے تم تک میرا پیغام پہنچا دیا ہو ؟ وہ عرض کرے گا بیشک تو نے بھیجا تھا ۔ اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا کیا میں نے مال اور اولاد تمہیں نہیں دی تھی ؟ کیا میں نے ان کے ذریعہ تمہیں فضیلت نہیں دی تھی ؟ وہ جواب دے گا بیشک تو نے دیا تھا ۔ پھر وہ اپنی داہنی طرف دیکھے گا تو سوا جہنم کے اسے اور کچھ نظر نہ آئے گا پھر وہ بائیں طرف دیکھے گا تو ادھر بھی جہنم کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا ، عدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے کہ جہنم سے ڈرو ، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعہ ہو ۔ اگر کسی کو کھجور کا ایک ٹکڑا بھی میسر نہ آ سکے تو ( کسی سے ) ایک اچھا کلمہ ہی کہہ دے ۔ حضرت عدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ہودج میں بیٹھی ہوئی ایک اکیلی عورت کو تو خود دیکھ لیا کہ حیرہ سے سفر کے لیے نکلی اور ( مکہ پہنچ کر ) اس نے کعبہ کا طواف کیا اور اسے اللہ کے سوا اور کسی سے ( ڈاکو وغیرہ ) کا ( راستے میں ) خوف نہیں تھا اور مجاہدین کی اس جماعت میں تو میں خود شریک تھا جس نے کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح کئے ۔ اور اگر تم لوگ کچھ دنوں اور زندہ رہے تو وہ بھی دیکھ لو گے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص اپنے ہاتھ میں ( زکوٰۃ کا سونا چاندی ) بھر کر نکلے گا ( لیکن اسے لینے والا کوئی نہیں ملے گا ) مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، کہا ہم کو سعد ان بن بشر نے خبر دی ، ان سے ابو مجاہد نے بیان کیا ، ان سے محل بن خلیفہ نے بیان کیا ، اور انہوں نے عدی رضی اللہ سنے سنا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا ، پھر یہی حدیث نقل کی جو اوپر مذکور ہوئی ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) said, “A time will come when the people will wage holy war, and it will be asked, ‘Is there any amongst you who has enjoyed the company of Allah’s Messenger (ﷺ)?’ They will say: ‘Yes.’ And then victory will be bestowed upon them. They will wage holy war again, and it will be asked: ‘Is there any among you who has enjoyed the company of the companions of Allah’s Messenger (ﷺ) ?’ They will say: ‘Yes.’ And then victory will be bestowed on them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 792


102

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحَكَمِ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، أَخْبَرَنَا سَعْدٌ الطَّائِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَشَكَا إِلَيْهِ الْفَاقَةَ، ثُمَّ أَتَاهُ آخَرُ، فَشَكَا قَطْعَ السَّبِيلِ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ يَا عَدِيُّ هَلْ رَأَيْتَ الْحِيرَةَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لَمْ أَرَهَا وَقَدْ أُنْبِئْتُ عَنْهَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَإِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ لَتَرَيَنَّ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْحِيرَةِ، حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ، لاَ تَخَافُ أَحَدًا إِلاَّ اللَّهَ ‏”‏ ـ قُلْتُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِي فَأَيْنَ دُعَّارُ طَيِّئٍ الَّذِينَ قَدْ سَعَّرُوا الْبِلاَدَ ‏”‏ وَلَئِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ لَتُفْتَحَنَّ كُنُوزُ كِسْرَى ‏”‏‏.‏ قُلْتُ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ قَالَ ‏”‏ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ، وَلَئِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ، لَتَرَيَنَّ الرَّجُلَ يُخْرِجُ مِلْءَ كَفِّهِ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ، يَطْلُبُ مَنْ يَقْبَلُهُ مِنْهُ، فَلاَ يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهُ مِنْهُ، وَلَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ يَلْقَاهُ، وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ يُتَرْجِمُ لَهُ‏.‏ فَيَقُولَنَّ أَلَمْ أَبْعَثْ إِلَيْكَ رَسُولاً فَيُبَلِّغَكَ فَيَقُولُ بَلَى‏.‏ فَيَقُولُ أَلَمْ أُعْطِكَ مَالاً وَأُفْضِلْ عَلَيْكَ فَيَقُولُ بَلَى‏.‏ فَيَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ فَلاَ يَرَى إِلاَّ جَهَنَّمَ، وَيَنْظُرُ عَنْ يَسَارِهِ فَلاَ يَرَى إِلاَّ جَهَنَّمَ ‏”‏‏.‏ قَالَ عَدِيٌّ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقَّةِ تَمْرَةٍ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ شِقَّةَ تَمْرَةٍ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ عَدِيٌّ فَرَأَيْتُ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْحِيرَةِ حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ، لاَ تَخَافُ إِلاَّ اللَّهَ، وَكُنْتُ فِيمَنِ افْتَتَحَ كُنُوزَ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ، وَلَئِنْ طَالَتْ بِكُمْ حَيَاةٌ لَتَرَوُنَّ مَا قَالَ النَّبِيُّ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يُخْرِجُ مِلْءَ كَفِّهِ ‏”‏‏.‏

مجھ سے سعید بن شرحبیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یزید بن حبیب نے ، ان سے ابوالخیر نے ، ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مدینہ سے باہر نکلے اور شہداء احد پر نماز پڑھی جیسے میت پر پڑھتے ہیں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں ( حوض کوثر پر ) تم سے پہلے پہنچوں گا اور قیامت کے دن تمہارے لیے میر سامان بنوں گا ۔ میں تم پر گواہی دوں گا اور اللہ کی قسم میں اپنے حوض کوثر کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں ، مجھے روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں اور قسم اللہ کی مجھے تمہارے بارے میں یہ خوف نہیں کہ تم شرک کرنے لگو گے ۔ میں تو اس سے ڈرتا ہوں کہ کہیں دنیا داری میں پڑ کر ایک دوسرے سے رشک و حسد نہ کرنے لگو ۔

Narrated `Adi bin Hatim:

While I was in the city of the Prophet, a man came and complained to him (the Prophet, ) of destitution and poverty. Then another man came and complained of robbery (by highwaymen). The Prophet said, “Adi! Have you been to Al-Hira?” I said, “I haven’t been to it, but I was informed about it.” He said, “If you should live for a long time, you will certainly see that a lady in a Howdah traveling from Al-Hira will (safely reach Mecca and) perform the Tawaf of the Ka`ba, fearing none but Allah.” I said to myself, “What will happen to the robbers of the tribe of Tai who have spread evil through out the country?” The Prophet (ﷺ) further said. “If you should live long, the treasures of Khosrau will be opened (and taken as spoils).” I asked, “You mean Khosrau, son of Hurmuz?” He said, “Khosrau, son of Hurmuz; and if you should live long, you will see that one will carry a handful of gold or silver and go out looking for a person to accept it from him, but will find none to accept it from him. And any of you, when meeting Allah, will meet Him without needing an interpreter between him and Allah to interpret for him, and Allah will say to him: ‘Didn’t I send a messenger to teach you?’ He will say: ‘Yes.’ Allah will say: ‘Didn’t I give you wealth and do you favors?’ He will say: ‘Yes.’ Then he will look to his right and see nothing but Hell, and look to his left and see nothing but Hell.” `Adi further said: I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Save yourself from the (Hell) Fire even with half a date (to be given in charity) and if you do not find a half date, then with a good pleasant word.” `Adi added: (later on) I saw a lady in a Howdah traveling from Al-Hira till she performed the Tawaf of the Ka`ba, fearing none but Allah. And I was one of those who opened (conquered) the treasures of Khosrau, son of Hurmuz. If you should live long, you will see what the Prophet (ﷺ) Abu-l-Qasim had said: ‘A person will come out with a handful. of gold…etc.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 793


103

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُجَاهِدٍ، حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ، سَمِعْتُ عَدِيًّا، كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ مدینہ کے ایک بلند ٹیلہ پر چڑھے اور فرمایا ، جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں کیا تمہیں بھی نظر آ رہا ہے ؟ میں فتنوں کو دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے گھروں میں وہ اس طرح گر رہے ہیں جیسے بارش کی بوندیں گرا کرتیں ہیں ۔

Narrated `Adi:

as above (i.e. Hadith No. 793).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 794


104

حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ ‏ “‏ إِنِّي فَرَطُكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، إِنِّي وَاللَّهِ لأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ خَزَائِنَ مَفَاتِيحِ الأَرْضِ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ بَعْدِي أَنْ تُشْرِكُوا، وَلَكِنْ أَخَافُ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، کہا کہ مجھ سے عروہ بن زبیرنے بیان کیا ، ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے بیان کیا ، ان سے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہہم کو زینب بنت ابی جحش رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے تو آپ بہت پریشان نظر آ رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ، عرب کے لیے تباہی اس شر سے آئے گی جس کے واقع ہونے کا زمانہ قریب آ گیا ہے ۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا شگاف پیدا ہو گیا ہے اور آپ نے انگلیوں سے حلقہ بنا کر اس کی وضاحت کی ۔ ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم میں نیک لوگ ہوں گے پھر بھی ہم ہلاک کر دیئے جائیں گے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جب خباثتیں بڑھ جائیں گی ( تو ایسا ہو گا ) ۔

Narrated `Uqba bin `Amr:

The Prophet (ﷺ) once came out and offered the funeral prayer for the martyrs of Uhud, and proceeded to the pulpit and said, “I shall be your predecessor and a witness on you, and I am really looking at my sacred Fount now, and no doubt, I have been given the keys of the treasures of the world. By Allah, I am not afraid that you will worship others along with Allah, but I am afraid that you will envy and fight one another for worldly fortunes.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 795


105

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُسَامَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَشْرَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى أُطُمٍ مِنَ الآطَامِ، فَقَالَ ‏ “‏ هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى إِنِّي أَرَى الْفِتَنَ تَقَعُ خِلاَلَ بُيُوتِكُمْ مَوَاقِعَ الْقَطْرِ ‏”‏‏.‏

اور زہری سے روایت ہے ، ان سے ہندبنت الحارث نے بیان کیا کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو فرمایا : سبحان اللہ ! کیسے کیسے خزانے اترے ہیں ( جو مسلمانوں کو ملیں گے ) اور کیا کیا فتنے و فساد اترے ہیں ۔

Narrated Usama:

Once the Prophet (ﷺ) stood on one of the high buildings (of Medina) and said, “Do you see what I see? I see affliction pouring among your hours like raindrops.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 796


106

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ حَدَّثَتْهَا عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا فَزِعًا يَقُولُ ‏”‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ، فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذَا ‏”‏‏.‏ وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِهِ وَبِالَّتِي تَلِيهَا، فَقَالَتْ زَيْنَبُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ، إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ بن ماجشون نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے ، ان سے ان کے والد نے کہا ، ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں دیکھ رہا ہوں کہ تمہیں بکریوں سے بہت محبت ہے اور تم انہیں پالتے ہو تو تم ان کی نگہداشت اچھی کیا کرو اور ان کی ناک کی صفائی کا بھی خیال رکھا کرو ۔ کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ مسلمان کا سب سے عمدہ مال اس کی بکریاں ہوں گی جنہیں لے کر وہ پہاڑ کی چوٹیوں پر چڑھ جائے گا یا ( آپ نے سعف الجبال کے لفظ فرمائے ) وہ بارش گرنے کی جگہ میں چلا جائے گا ۔ اس طرح وہ اپنے دین کو فتنوں سے بچانے کے لیے بھاگتا پھرے گا ۔

Narrated Zainab bint Jahsh:

That the Prophet (ﷺ) came to her in a state of fear saying, “None has the right to be worshiped but Allah! Woe to the Arabs because of evil that has come near. Today a hole has been made in the wall of Gog and Magog as large as this.” pointing with two of his fingers making a circle. Zainab said, “I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall we be destroyed though amongst us there are pious people? ‘ He said, ‘Yes, if evil increases.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 797


107

وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، قَالَتِ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، فتنوں کا دور جب آئے گا تو اس میں بیٹھنے والا کھڑا رہنے والے سے بہتر ہو گا ، کھڑا رہنے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑ نے والے سے بہتر ہو گا جو اس میں جھانکے گا فتنہ بھی اسے اچک لے گا اور اس وقت جسے جہاں بھی پناہ مل جائے بس وہیں پناہ پکڑ لے تاکہ اپنے دین کو فتنوں سے بچا سکے ۔ اور ابن شہاب سے روایت ہے ، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن مطیع بن اسود نے اور ان سے نوفل بن معاویہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اسی حدیث کی طرح البتہ ابوبکر ( راوی حدیث ) نے اس روایت میں اتنا اور زیادہ بیان کیا کہ نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے کہ جس سے وہ چھوٹ جائے گویا اس کا گھربار سب برباد ہو گئے ۔ ( اور وہ عصر کی نماز ہے ) ۔

Um Salama:

The Prophet (ﷺ) woke up and said, “Glorified be Allah: What great (how many) treasures have been sent down, and what great (how many ) afflictions have been sent down!”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 797


108

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ الْمَاجِشُونِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ لِي إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ، وَتَتَّخِذُهَا، فَأَصْلِحْهَا وَأَصْلِحْ رُعَامَهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ تَكُونُ الْغَنَمُ فِيهِ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ، يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ ـ أَوْ سَعَفَ الْجِبَالِ ـ فِي مَوَاقِعِ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں زید بن وہب نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد تم پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں تم پر دوسروں کو مقدم کیا جائے گا اور ایسی باتیں سامنے آئیں گی جن کو تم برا سمجھو گے ، لوگوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! اس وقت ہمیں آپ کیا حکم فرماتے ہیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو حقوق تم پر دوسروں کے واجب ہوں انہیں ادا کرتے رہنا اور اپنے حقوق اللہ ہی سے مانگنا ۔ ( یعنی صبر کرنا اور اپنا حق لینے کے لیے خلیفہ اور حاکم وقت سے بغاوت نہ کرنا ) ۔

Narrated Sasaa:

Abu Sa`id Al-Khudri said to me, “I notice that you like sheep and you keep them; so take care of them and their food, for I have heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘A time will come upon the people when the best of a Muslim’s property will be sheep, which he will take to the tops of mountains and to the places of rain-falls to run away with his religion in order to save it from afflictions.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 798


109

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ سَتَكُونُ فِتَنٌ، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، وَمَنْ يُشْرِفْ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ، وَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْيَعُذْ بِهِ ‏”‏‏.‏ وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُطِيعِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُعَاوِيَةَ،، مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا، إِلاَّ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، يَزِيدُ ‏”‏ مِنَ الصَّلاَةِ صَلاَةٌ مَنْ فَاتَتْهُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ ‏”‏‏.‏

مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابومعمر اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوالتیاح نے ، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اس قبیلہ قریش کے بعض آدمی لوگوں کو ہلاک و برباد کر دیں گے ۔ صحابہ نے عرض کیا : ایسے وقت کے لیے آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کاش لوگ ان سے بس الگ ہی رہتے ۔ محمود بن غیلان نے بیان کیا کہ ہم سے ابوداؤد طیالسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں ابوالتیاح نے ، انہوں نے ابوزرعہ سے سنا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There will be afflictions (and at the time) the sitting person will be better than the standing one, and the standing one will be better than the walking, and the walking will be better than the running. And whoever will look towards those afflictions, they will overtake him, and whoever will find a refuge or a shelter, should take refuge in it.” The same narration is reported by Abu Bakr, with the addition, “(The Prophet (ﷺ) said), ‘Among the prayers there is a prayer the missing of which will be to one like losing one’s family and property.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 799


11

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لا يَزَالُ هَذَا الأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ، مَا بَقِيَ مِنْهُمُ اثْنَانِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، یہ خلافت اس وقت تک قریش کے ہاتھوں میں باقی رہے گی جب تک کہ ان میں دو آدمی بھی باقی رہیں ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “Authority of ruling will remain with Quraish, even if only two of them remained.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 705


110

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ سَتَكُونُ أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ ‏”‏ تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ، وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ ‏”‏‏.‏

مجھ سے احمد محمد مکی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید اموی نے بیان کیا ، ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہمیں مروان بن حکم اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ، اس وقت میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے سچوں کے سچے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ فرما رہے تھے کہ میری امت کی بربادی قریش کے چند لڑکوں کے ہاتھوں پر ہو گی ۔ مروان نے پوچھا : نوجوان لڑکوں کے ہاتھ پر ؟ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں ان کے نام بھی لے دوں کہ وہ بنی فلاں اور بنی فلاں ہوں گے ۔

Narrated Ibn Mas`ud:

The Prophet (ﷺ) said, “Soon others will be preferred to you, and there will be things which you will not like.” The companions of the Prophet (ﷺ) asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What do you order us to do (in this case)? ” He said, “(I order you) to give the rights that are on you and to ask your rights from Allah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 800


111

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يُهْلِكُ النَّاسَ هَذَا الْحَىُّ مِنْ قُرَيْشٍ ‏”‏‏.‏ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ ‏”‏ لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ ‏”‏‏.‏ قَالَ مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن جابر نے ، کہا کہ مجھ سے بسر بن عبیداللہ حضرمی نے ، کہا کہ مجھ سے ابوادریس خولانی نے بیان کیا ، انہوں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہدوسرے صحابہ کرام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کیا کرتے تھے لیکن میں شر کے بارے میں پوچھتا تھا اس خوف سے کہ کہیں میں ان میں نہ پھنس جاؤں ۔ تو میں نے ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ، یا رسول اللہ ! ہم جاہلیت اور شر کے زمانے میں تھے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خیر و برکت ( اسلام کی ) عطا فرمائی ، اب کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا کوئی زمانہ آئے گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ، میں نے سوال کیا ، اور اس شر کے بعد پھر خیر کا کوئی زمانہ آئے گا ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں ، لیکن اس خیر پر کچھ دھواں ہو گا ۔ میں نے عرض کیا وہ دھواں کیا ہو گا ؟ آپ نے جواب دیا کہ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو میری سنت اور طریقے کے علاوہ دوسرے طریقے اختیار کریں گے ۔ ان میں کوئی بات اچھی ہو گی کوئی بری ۔ میں نے سوال کیا : کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا کوئی زمانہ آئے گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ، جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے پیدا ہوں گے ، جوان کی بات قبول کرے گا اسے وہ جہنم میں جھونک دیں گے ۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ان کے اوصاف بھی بیان فرما دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ ہماری ہی قوم و مذہب کے ہوں گے ۔ ہماری ہی زبان بولیں گے ۔ میں نے عرض کیا ، پھر اگر میں ان لوگوں کا زمانہ پاؤں تو میرے لیے آپ کا حکم کیا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو لازم پکڑنا ، میں نے عرض کیا اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا کوئی امام ہو ۔ آپ نے فرمایا : پھر ان تمام فرقوں سے اپنے کو الگ رکھنا ۔ اگرچہ تجھے اس کے لیے کسی درخت کی جڑ چبانی پڑے ، یہاں تک کہ تیری موت آ جائے اور تو اسی حالت پر ہو ( تو یہ تیرے حق میں ان کی صحبت میں رہنے سے بہتر ہو گا ) ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “This branch from Quraish will ruin the people.” The companions of the Prophet (ﷺ) asked, “What do you order us to do (then)?” He said, “I would suggest that the people keep away from them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 801


112

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ كُنْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ فَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ، يَقُولُ ‏ “‏ هَلاَكُ أُمَّتِي عَلَى يَدَىْ غِلْمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ مَرْوَانُ غِلْمَةٌ‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنْ شِئْتَ أَنْ أُسَمِّيَهُمْ بَنِي فُلاَنٍ وَبَنِي فُلاَنٍ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا مجھ سے قیس نے بیان کیا ، ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیرے ساتھیوں نے ( یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم نے ) تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھلائی کے حالات سیکھے اور میں نے برائی کے حالات دریافت کئے ۔

Narrated Sa`id Al-Umawi:

I was with Marwan and Abu Huraira and heard Abu Huraira saying, “I heard the trustworthy, truly inspired one (i.e. the Prophet (ﷺ) ) saying, ‘The destruction of my followers will be brought about by the hands of some youngsters from Quraish.” Marwan asked, “Youngsters?” Abu Huraira said, “If you wish, I would name them: They are the children of so-and-so and the children of so-and-so.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 802


113

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ، يَقُولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْخَيْرِ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ، فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ، فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ، وَفِيهِ دَخَنٌ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ وَمَا دَخَنُهُ قَالَ ‏”‏ قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ دُعَاةٌ إِلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ، مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا ‏”‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا فَقَالَ ‏”‏ هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا، وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ‏”‏ قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ قَالَ ‏”‏ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلاَ إِمَامٌ قَالَ ‏”‏ فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھے ابوسلمہ نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک دو جماعتیں ( مسلمانوں کی ) آپس میں جنگ نہ کر لیں اور دونوں کا دعویٰ ایک ہو گا ( کہ وہ حق پر ہیں ) ۔

Narrated Hudhaifa bin Al-Yaman:

The people used to ask Allah’s Messenger (ﷺ) about good, but I used to ask him about evil for fear that it might overtake me. Once I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We were in ignorance and in evil and Allah has bestowed upon us the present good; will there by any evil after this good?” He said, “Yes.” I asked, “Will there be good after that evil?” He said, “Yes, but it would be tained with Dakhan (i.e. Little evil).” I asked, “What will its Dakhan be?” He said, “There will be some people who will lead (people) according to principles other than my tradition. You will see their actions and disapprove of them.” I said, “Will there by any evil after that good?” He said, “Yes, there will be some people who will invite others to the doors of Hell, and whoever accepts their invitation to it will be thrown in it (by them).” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Describe those people to us.” He said, “They will belong to us and speak our language” I asked, “What do you order me to do if such a thing should take place in my life?” He said, “Adhere to the group of Muslims and their Chief.” I asked, “If there is neither a group (of Muslims) nor a chief (what shall I do)?” He said, “Keep away from all those different sects, even if you had to bite (i.e. eat) the root of a tree, till you meet Allah while you are still in that state.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 803


114

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ تَعَلَّمَ أَصْحَابِي الْخَيْرَ وَتَعَلَّمْتُ الشَّرَّ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں ہمام نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دو جماعتیں آپس میں جنگ نہ کر لیں ۔ دونوں میں بڑی بھاری جنگ ہو گی ۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تقریباً تیس جھوٹے دجال پیدا نہ ہو لیں ۔ ان میں ہر ایک کا یہی گمان ہو گا کہ وہ اللہ کا نبی ہے ۔

Narrated Hudhaifa:

My companions learned (something about) good (through asking the Prophet) while I learned (something about) evil.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 804


115

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے اور آپ ( جنگ حنین کا مال غنیمت ) تقسیم فرما رہے تھے اتنے میں بنی تمیم کا ایک شخص ذوالخویصرہ نامی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ! انصاف سے کام لیجئے ۔ یہ سن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : افسوس ! اگر میں ہی انصاف نہ کروں تو دنیا میں پھر کون انصاف کرے گا ۔ اگر میں ظالم ہو جاؤں تب تو میری بھی تباہی اور بربادی ہو جائے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا حضور ! اس کے بارے میں مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن مار دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو ۔ اس کے جوڑ کے کچھ لوگ پیدا ہوں گے کہ تم اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابل ناچیز سمجھو گے ۔ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے نہیں اترے گا ۔ یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے زوردار تیر جانور سے پار ہو جاتا ہے ۔ اس تیر کے پھل کو اگر دیکھا جائے تو اس میں کوئی چیز ( خون وغیرہ ) نظر نہ آئے گی پھر اس کے پٹھے کو اگر دیکھا جائے تو چھڑ میں اس کے پھل کے داخل ہونے کی جگہ سے اوپر جو لگایا جاتا ہے تو وہاں بھی کچھ نہ ملے گا ۔ اس کے نفی ( نفی تیر میں لگائی جانے والی لکڑی کو کہتے ہیں ) کو دیکھا جائے تو وہاں بھی کچھ نشان نہیں ملے گا ۔ اسی طرح اگر اس کے پر کو دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا ۔ حالانکہ گندگی اور خون سے وہ تیر گزرا ہے ۔ ان کی علامت ایک کالا شخص ہو گا ۔ اس کا ایک بازو عورت کے پستان کی طرح ( اٹھا ہوا ) ہو گا یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہو گا اور حرکت کر رہا ہو گا ۔ یہ لوگ مسلمانوں کے بہترین گروہ سے بغاوت کریں گے ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان سے جنگ کی تھی ( یعنی خوارج سے ) اس وقت میں بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ۔ اور انہوں نے اس شخص کو تلاش کرایا ( جسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گروہ کی علامت کے طور پر بتلایا تھا ) آخر وہ لایا گیا ۔ میں نے اسے دیکھا تو اس کا پورا حلیہ بالکل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کئے ہوئے اوصاف کے مطابق تھا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The Day of (Judgment) will not be established till there is a war between two groups whose claims (or religion) will be the same.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 805


116

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ، فَيَكُونَ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ، دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ، وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبًا مِنْ ثَلاَثِينَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی انہیں اعمش نے ، انہیں خیثمہ نے ، ان سے سوید بن غفلہ نے بیان کیا کہحضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا ، جب تم سے کوئی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے میں بیان کروں تو یہ سمجھو کہ میرے لیے آسمان سے گر جانا اس سے بہتر ہے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی جھوٹ باندھوں البتہ جب میں اپنی طرف سے کوئی بات تم سے کہوں تو لڑائی تو تدبیر اور فریب ہی کا نام ہے ( اس میں کوئی بات بنا کر کہوں تو ممکن ہے ) دیکھو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے کہ آخر زمانہ میں کچھ لوگ ایسے پیداہوں گے جو چھوٹے چھوٹے دانتوں والے ، کم عقل اور بیوقوف ہوں گے ۔ باتیں وہ کہیں گے جو دنیا کی بہترین بات ہو گی ۔ لیکن اسلام سے اس طرح صاف نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے ۔ ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ، تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو ، کیونکہ ان کے قتل سے قاتل کو قیامت کے دن ثواب ملے گا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The Hour will not be established till there is a war between two groups among whom there will be a great number of casualties, though the claims (or religion) of both of them will be one and the same. And the Hour will not be established till there appear about thirty liars, all of whom will be claiming to be the messengers of Allah. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 806


117

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَقْسِمُ قَسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ ـ وَهْوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ وَيْلَكَ، وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ، فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا، يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَمَا يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ ـ وَهْوَ قِدْحُهُ ـ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْىِ الْمَرْأَةِ، أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ، فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ، فَالْتُمِسَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي نَعَتَهُ‏.‏

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا ، ان سے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی ۔ آپ اس وقت اپنی ایک چادر پر ٹیک دیئے کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ ہم نے آپ کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ ہمارے لیے مدد کیوں نہیں طلب فرماتے ۔ ہمارے لیے اللہ سے دعا کیوں نہیں مانگتے ( ہم کافروں کی ایذادہی سے تنگ آ چکے ہیں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ( ایمان لانے کی سزا میں ) تم سے پہلی امتوں کے لوگوں کے لیے گڑھا کھودا جاتا اور انہیں اس میں ڈال دیا جاتا ۔ پھر ان کے سر پر آرا رکھ کر ان کے دو ٹکڑے کر دیئے جاتے پھر بھی وہ اپنے دین سے نہ پھرتے ۔ لوہے کے کنگھے ان کے گوشت میں دھنسا کر ان کی ہڈیوں اور پٹھوں پر پھیرے جاتے پھر بھی وہ اپنا ایمان نہ چھوڑتے ، ۔ اللہ کی قسم یہ امر ( اسلام ) بھی کمال کو پہنچے گا اور ایک زمانہ آئے گا کہ ایک سوار مقام صنعاء سے حضرموت تک سفر کرے گا ( لیکن راستوں کے پرامن ہونے کی وجہ سے اسے اللہ کے سوا اور کسی کا ڈر نہیں ہو گا ۔ یا صرف بھیڑئیے کا خوف ہو گا کہ کہیں اس کی بکریوں کو نہ کھا جائے لیکن تم لوگ جلدی کرتے ہو ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

While we were with Allah’s Messenger (ﷺ) who was distributing (i.e. some property), there came Dhu-l- Khuwaisira, a man from the tribe of Bani Tamim and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Do Justice.” The Prophet said, “Woe to you! Who could do justice if I did not? I would be a desperate loser if I did not do justice.” `Umar said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Allow me to chop his head off.” The Prophet (ﷺ) said, “Leave him, for he has companions who pray and fast in such a way that you will consider your fasting negligible in comparison to theirs. They recite Qur’an but it does not go beyond their throats (i.e. they do not act on it) and they will desert Islam as an arrow goes through a victim’s body, so that the hunter, on looking at the arrow’s blade, would see nothing on it; he would look at its Risaf and see nothing: he would look at its Na,di and see nothing, and he would look at its Qudhadh ( 1 ) and see nothing (neither meat nor blood), for the arrow has been too fast even for the blood and excretions to smear. The sign by which they will be recognized is that among them there will be a black man, one of whose arms will resemble a woman’s breast or a lump of meat moving loosely. Those people will appear when there will be differences amongst the people.” I testify that I heard this narration from Allah’s Messenger (ﷺ) and I testify that `Ali bin Abi Talib fought with such people, and I was in his company. He ordered that the man (described by the Prophet (ﷺ) ) should be looked for. The man was brought and I looked at him and noticed that he looked exactly as the Prophet (ﷺ) had described him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 807


118

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ قَالَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لاَ يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا ، انہیں موسیٰ بن انس نے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دن ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نہیں ملے تو ایک صحابی نے کہا ، یا رسول اللہ ! میں آپ کے لیے ان کی خبر لاتا ہوں ۔ چنانچہ وہ ان کے یہاں آئے تو دیکھا کہ اپنے گھر میں سر جھکائے بیٹھے ہیں ، انہوں نے پوچھا کہ کیا حال ہے ؟ انہوں نے کہا کہ برا حال ہے ۔ ان کی عادت تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اونچی آواز میں بولا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا اسی لیے میرا عمل غارت ہو گیا اور میں دوزخیوں میں ہو گیا ہوں ۔ وہ صحابی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو اطلاع دی کہ ثابت رضی اللہ عنہ یوں کہہ رہے ہیں ۔ موسیٰ بن انس نے بیان کیا ، لیکن دوسری مرتبہ وہی صحابی ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس ایک بڑی خوشخبری لے کر واپس ہوئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ ثابت کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ وہ اہل جہنم میں سے نہیں ہیں بلکہ وہ اہل جنت میں سے ہیں ۔

Narrated `Ali:

I relate the traditions of Allah’s Messenger (ﷺ) to you for I would rather fall from the sky than attribute something to him falsely. But when I tell you a thing which is between you and me, then no doubt, war is guile. I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “In the last days of this world there will appear some young foolish people who will use (in their claim) the best speech of all people (i.e. the Qur’an) and they will abandon Islam as an arrow going through the game. Their belief will not go beyond their throats (i.e. they will have practically no belief), so wherever you meet them, kill them, for he who kills them shall get a reward on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 808


119

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ، قَالَ شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، قُلْنَا لَهُ أَلاَ تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلاَ تَدْعُو اللَّهَ لَنَا قَالَ ‏ “‏ كَانَ الرَّجُلُ فِيمَنْ قَبْلَكُمْ يُحْفَرُ لَهُ فِي الأَرْضِ فَيُجْعَلُ فِيهِ، فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ، فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَتَيْنِ، وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ، مَا دُونَ لَحْمِهِ مِنْ عَظْمٍ أَوْ عَصَبٍ، وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ هَذَا الأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ، لاَ يَخَافُ إِلاَّ اللَّهَ أَوِ الذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ، وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ان سے ابواسحٰق نے اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ انہوں نے بیان کیا کہایک صحابی ( اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ) نے ( نماز میں ) سورۃ الکہف کی تلاوت کی ، اسی گھر میں گھوڑا بندھا ہوا تھا ۔ گھوڑے نے اچھلنا کودنا شروع کر دیا ۔ ( اسید نے ادھر خیال نہ کیا اس کو خدا کے سپرد کیا ) اس کے بعد جب انہوں نے سلام پھیرا تو دیکھا کہ بادل کے ایک ٹکڑے نے ان کے سارے گھر پر سایہ کر رکھا ہے ۔ اس واقعہ کا ذکر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ قرآن پڑھتا ہی رہ کیونکہ یہ سکینہ ہے جو قرآن کی وجہ سے نازل ہوئی یا ( اس کے بجائے راوی نے )تنزلت للقرآن کے الفاظ کہے ۔

Narrated Khabbab bin Al-Arat:

We complained to Allah’s Messenger (ﷺ) (of the persecution inflicted on us by the infidels) while he was sitting in the shade of the Ka`ba, leaning over his Burd (i.e. covering sheet). We said to him, “Would you seek help for us? Would you pray to Allah for us?” He said, “Among the nations before you a (believing) man would be put in a ditch that was dug for him, and a saw would be put over his head and he would be cut into two pieces; yet that (torture) would not make him give up his religion. His body would be combed with iron combs that would remove his flesh from the bones and nerves, yet that would not make him abandon his religion. By Allah, this religion (i.e. Islam) will prevail till a traveler from Sana (in Yemen) to Hadrarmaut will fear none but Allah, or a wolf as regards his sheep, but you (people) are hasty.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 809


12

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ مَشَيْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ،، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطَيْتَ بَنِي الْمُطَّلِبِ وَتَرَكْتَنَا، وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ مِنْكَ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَىْءٌ وَاحِدٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابن مسیب نے اور ان سے جبیر بن مطعم نے بیان کیا کہمیں اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما دونوں مل کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بنو مطلب کو تو آپ نے عطا فرمایا اور ہمیں ( بنی امیہ کو ) نظرانداز کر دیا حالانکہ آپ کے لیے ہم اور وہ ایک ہی درجے کے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( یہ صحیح ہے ) مگر بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک ہی ہیں ۔

Narrated Jubair bin Mut`im:

`Uthman bin `Affan went (to the Prophet) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You gave property to Bani Al-Muttalib and did not give us, although we and they are of the same degree of relationship to you.” The Prophet (ﷺ) said, “Only Bani Hashim and Bani Al Muttalib are one thing (as regards family status).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 706


120

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ أَنْبَأَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ، فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا أَعْلَمُ لَكَ عِلْمَهُ‏.‏ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَكِّسًا رَأْسَهُ، فَقَالَ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ شَرٌّ، كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ، وَهْوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ‏.‏ فَأَتَى الرَّجُلُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ كَذَا وَكَذَا‏.‏ فَقَالَ مُوسَى بْنُ أَنَسٍ فَرَجَعَ الْمَرَّةَ الآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيمَةٍ، فَقَالَ ‏ “‏ اذْهَبْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَلَكِنْ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے احمد بن یزید بن ابراہیم ابوالحسن حرانی نے ، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے ، کہا ہم سے ابواسحٰق نے بیان کیا اورا نہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہابوبکر رضی اللہ عنہ میرے والد کے پاس ان کے گھر آئے اور ان سے ایک پالان خریدا ۔ پھر انہوں نے میرے والد سے کہا کہ اپنے بیٹے کے ذریعہ اسے میرے ساتھ بھیج دو ، حضرت براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا چنانچہ میں اس کجاوے کو اٹھا کر آپ کے ساتھ چلا اور میرے والد اس کی قیمت کے روپے پرکھوانے لگے ۔ میرے والد نے ان سے پوچھا اے ابوبکر ! مجھے وہ واقعہ سناؤ جب تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غار ثور سے ہجرت کی تھی تو آپ دونوں نے وہ وقت کیسے گزارا تھا ؟ اس پر انہوں نے بیان کیا کہ جی ہاں ، رات بھر تو ہم چلتے رہے اور دوسرے دن صبح کو بھی لیکن جب دوپہر کا وقت ہوا اور راستہ بالکل سنسان پڑ گیا کہ کوئی بھی آدمی گزرتا ہوا دکھائی نہیں دیتا تھا تو ہمیں ایک لمبی چٹان دکھائی دی ، اس کے سائے میں دھوپ نہیں تھی ۔ ہم وہاں اتر گئے اور میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک جگہ اپنے ہاتھ سے ٹھیک کر دی اور ایک چادر وہاں بچھا دی ، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ یہاں آرام فرمائیں میں نگرانی کروں گا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور میں چاروں طرف حالات دیکھنے کے لیے نکلا ۔ اتفاق سے مجھے ایک چرواہا ملا ۔ وہ بھی اپنی بکریوں کے ریوڑ کو اسی چٹان کے سائے میں لانا چاہتا تھا جس کے تلے میں نے وہاں پڑاو ڈالا تھا ۔ وہی اس کا بھی ارادہ تھا ، میں نے اس سے پوچھا کہ تو کس قبیلے سے ہے ؟ اس نے بتایا کہ مدینہ یا ( راوی نے کہا کہ ) مکہ کے فلاں شخص سے ، میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تیری بکریوں سے دودھ مل سکتا ہے ؟ اس نے کہا کہ ہاں ۔ میں نے پوچھا کیا ہمارے لیے تو دودھ نکال سکتا ہے ؟ اس نے کہا کہ ہاں ۔ چنانچہ وہ ایک بکری پکڑ کے لایا ۔ میں نے اس سے کہا کہ پہلے تھن کو مٹی ، بال اور دوسری گندگیوں سے صاف کر لے ۔ ابواسحٰق راوی نے کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے پر مار کر تھن کو جھاڑ نے کی صورت بیان کی ۔ اس نے لکڑی کے ایک پیالے میں دودھ نکالا ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک برتن اپنے ساتھ رکھ لیا تھا ۔ آپ اس سے پانی پیا کرتے تھے اور وضو بھی کر لیتے تھے ۔ پھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ( آپ سو رہے تھے ) میں آپ کو جگانا پسند نہیں کرتا تھا ۔ لیکن بعد میں جب میں آیا تو آپ بیدار ہو چکے تھے ۔ میں نے پہلے دودھ کے برتن پر پانی بہایا جب اس کے نیچے کا حصہ ٹھنڈا ہو گیا تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! دودھ پی لیجئے ، انہوں نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ نوش فرمایا جس سے مجھے خوشی حاصل ہوئی ۔ پھر آپ نے فرمایا کیا ابھی کوچ کرنے کا وقت نہیں آیا ؟ میں نے عرض کیا کہ آ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا جب سورج ڈھل گیا تو ہم نے کوچ کیا ۔ بعد میں سراقہ بن مالک ہمارا پیچھا کرتا ہوا یہیں پہنچا ۔ میں نے کہا : حضور ! اب تو یہ ہمارے قریب ہی پہنچ گیا ہے ۔ آپ نے فرمایا : غم نہ کرو ۔ اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔ آپ نے پھر اس کے لیے بددعا کی اور اس کا گھوڑا اسے لیے ہوئے پیٹ تک زمین میں دھنس گیا ۔ میرا خیال ہے کہ زمین بڑی سخت تھی ۔ یہ شک ( راوی حدیث ) زہیر کو تھا ۔ سراقہ نے کہا : میں سمجھتا ہوں کہ آپ لوگوں نے میرے لیے بددعا کی ہے ۔ اگر اب آپ لوگ میرے لیے ( اس مصیبت سے نجات کی ) دعا کر دیں تو اللہ کی قسم میں آپ لوگوں کی تلاش میں آنے والے تمام لوگوں کو واپس لوٹا دوں گا ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دعا کی تو وہ نجات پا گیا ۔ پھر تو جو بھی اسے راستے میں ملتا اس سے وہ کہتا تھا کہ میں بہت تلاش کر چکا ہوں ۔ قطعی طور پر وہ ادھر نہیں ہیں ۔ اس طرح جو بھی ملتا اسے وہ واپس اپنے ساتھ لے جاتا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس نے ہمارے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کیا ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) noticed the absence of Thabit bin Qais. A man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I shall bring you his news.” So he went to him and saw him sitting in his house drooping his head (sadly). He asked Thabit, “What’s the matter?” Thabit replied, “An evil situation: A man used to raise his voice over the voice of the Prophet (ﷺ) and so all his good deeds have been annulled and he is from the people of Hell.” The man went back and told the Prophet (ﷺ) that Thabit had said so-and-so. (The sub-narrator, Musa bin Anas said, “The man went to Thabit again with glad tidings).” The Prophet (ﷺ) said to him, “Go and say to Thabit: ‘You are not from the people of Fire, but from the people of Paradise.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 810


121

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ وَفِي الدَّارِ الدَّابَّةُ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ فَسَلَّمَ، فَإِذَا ضَبَابَةٌ ـ أَوْ سَحَابَةٌ ـ غَشِيَتْهُ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ اقْرَأْ فُلاَنُ، فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ نَزَلَتْ لِلْقُرْآنِ، أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اعرابی کی عیادت کے لیے تشریف لے گیے ۔ آپ جب بھی کسی مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تو فرماتے کوئی حرج نہیں ، انشاءاللہ یہ بخار گناہوں کو دھو دے گا ۔ آپ نے اس اعرابی سے بھی یہی فرمایا کہ ” کوئی حرج نہیں انشاءاللہ گناہوں کو دھو دے گا ۔ اس نے اس پر کہا : آپ کہتے ہیں گناہوں کو دھونے والا ہے ۔ ہرگز نہیں ۔ یہ تو نہایت شدید قسم کا بخار ہے یا ( راوی نے ) تثور کہا ( دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے ) کہ بخار ایک بوڑھے کھوسٹ پر جوش مار رہا ہے جو قبر کی زیارت کرائے بغیر نہیں چھوڑے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا تو پھر یوں ہی ہو گا ۔

Narrated Al-Bara’ bin `Azib:

A man recited Surat-al-Kahf (in his prayer) and in the house there was a (riding) animal which got frightened and started jumping. The man finished his prayer with Taslim, but behold! A mist or a cloud hovered over him. He informed the Prophet (ﷺ) of that and the Prophet (ﷺ) said, “O so-and-so! Recite, for this (mist or cloud) was a sign of peace descending for the recitation of Qur’an.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 811


122

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَبُو الْحَسَنِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ إِلَى أَبِي فِي مَنْزِلِهِ، فَاشْتَرَى مِنْهُ رَحْلاً فَقَالَ لِعَازِبٍ ابْعَثِ ابْنَكَ يَحْمِلْهُ مَعِي‏.‏ قَالَ فَحَمَلْتُهُ مَعَهُ، وَخَرَجَ أَبِي يَنْتَقِدُ ثَمَنَهُ، فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا أَبَا بَكْرٍ حَدِّثْنِي كَيْفَ صَنَعْتُمَا حِينَ سَرَيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ أَسْرَيْنَا لَيْلَتَنَا، وَمِنَ الْغَدِ حَتَّى قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ، وَخَلاَ الطَّرِيقُ لاَ يَمُرُّ فِيهِ أَحَدٌ، فَرُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ طَوِيلَةٌ، لَهَا ظِلٌّ لَمْ تَأْتِ عَلَيْهِ الشَّمْسُ فَنَزَلْنَا عِنْدَهُ، وَسَوَّيْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَكَانًا بِيَدِي يَنَامُ عَلَيْهِ، وَبَسَطْتُ فِيهِ فَرْوَةً، وَقُلْتُ نَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَأَنَا أَنْفُضُ لَكَ مَا حَوْلَكَ‏.‏ فَنَامَ وَخَرَجْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ، فَإِذَا أَنَا بِرَاعٍ مُقْبِلٍ بِغَنَمِهِ إِلَى الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا مِثْلَ الَّذِي أَرَدْنَا فَقُلْتُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلاَمُ فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَكَّةَ‏.‏ قُلْتُ أَفِي غَنَمِكَ لَبَنٌ قَالَ نَعَمُ‏.‏ قُلْتُ أَفَتَحْلُبُ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَخَذَ شَاةً‏.‏ فَقُلْتُ انْفُضِ الضَّرْعَ مِنَ التُّرَابِ وَالشَّعَرِ وَالْقَذَى‏.‏ قَالَ فَرَأَيْتُ الْبَرَاءَ يَضْرِبُ إِحْدَى يَدَيْهِ عَلَى الأُخْرَى يَنْفُضُ، فَحَلَبَ فِي قَعْبٍ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ، وَمَعِي إِدَاوَةٌ حَمَلْتُهَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَرْتَوِي مِنْهَا، يَشْرَبُ وَيَتَوَضَّأُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُ، فَوَافَقْتُهُ حِينَ اسْتَيْقَظَ، فَصَبَبْتُ مِنَ الْمَاءِ عَلَى اللَّبَنِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ، فَقُلْتُ اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ـ قَالَ ـ فَشَرِبَ، حَتَّى رَضِيتُ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ أَلَمْ يَأْنِ لِلرَّحِيلِ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ بَلَى ـ قَالَ ـ فَارْتَحَلْنَا بَعْدَ مَا مَالَتِ الشَّمْشُ، وَاتَّبَعَنَا سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ، فَقُلْتُ أُتِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لاَ تَحْزَنْ، إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ‏”‏‏.‏ فَدَعَا عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَارْتَطَمَتْ بِهِ فَرَسُهُ إِلَى بَطْنِهَا ـ أُرَى فِي جَلَدٍ مِنَ الأَرْضِ، شَكَّ زُهَيْرٌ ـ فَقَالَ إِنِّي أُرَاكُمَا قَدْ دَعَوْتُمَا عَلَىَّ فَادْعُوَا لِي، فَاللَّهُ لَكُمَا أَنْ أَرُدَّ عَنْكُمَا الطَّلَبَ‏.‏ فَدَعَا لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَنَجَا فَجَعَلَ لاَ يَلْقَى أَحَدًا إِلاَّ قَالَ كَفَيْتُكُمْ مَا هُنَا‏.‏ فَلاَ يَلْقَى أَحَدًا إِلاَّ رَدَّهُ‏.‏ قَالَ وَوَفَى لَنَا‏.‏

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک شخص پہلے عیسائی تھا ۔ پھر وہ اسلام میں داخل ہو گیا تھا ۔ اس نے سورۃ البقرہ اور آل عمران پڑھ لی تھی اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا منشی بن گیا لیکن پھر وہ شخص مرتد ہو کر عیسائی ہو گیا اور کہنے لگا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے جو کچھ میں نے لکھ دیا ہے اس کے سوا اسے اور کچھ بھی معلوم نہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی موت واقع ہو گئی اور اس کے آدمیوں نے اسے دفن کر دیا ، جب صبح ہوئی تو انہوں نے دیکھا کہ اس کی لاش قبر سے نکل کر زمین کے اوپر پڑی ہے ۔ عیسائی لوگوں نے کہا کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے ساتھیوں کا کام ہے ۔ چونکہ ان کا دین اس نے چھوڑ دیا تھا اس لیے انہوں نے اس کی قبر کھودی ہے اور لاش کو باہر نکال کر پھینک دیا ہے ۔ چنانچہ دوسری قبر انہوں نے کھودی جو بہت زیادہ گہری تھی ۔ لیکن جب صبح ہوئی تو پھر لاش باہر تھی ۔ اس مرتبہ بھی انہوں نے یہی کہا کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے ساتھیوں کا کام ہے چونکہ ان کا دین اس نے چھوڑ دیا تھا اس لیے اس کی قبر کھود کر انہوں نے لاش باہر پھینک دی ہے ۔ پھر انہوں نے قبر کھودی اور جتنی گہری ان کے بس میں تھی کر کے اسے اس کے اندر ڈال دیا لیکن صبح ہوئی تو پھر لاش باہر تھی ۔ اب انہیں یقین آیا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے ( بلکہ یہ میت عذاب خداوندی میں گرفتار ہے ) چنانچہ انہوں نے اسے یونہی ( زمین پر ) ڈال دیا ۔

Narrated Al-Bara’ bin `Azib:

Abu Bakr came to my father who was at home and purchased a saddle from him. He said to `Azib. “Tell your son to carry it with me.” So I carried it with him and my father followed us so as to take the price (of the saddle). My father said, “O Abu Bakr! Tell me what happened to you on your night journey with Allah’s Messenger (ﷺ) (during Migration).” He said, “Yes, we travelled the whole night and also the next day till midday. when nobody could be seen on the way ( because of the severe heat) . Then there appeared a long rock having shade beneath it, and the sunshine had not come to it yet. So we dismounted there and I levelled a place and covered it with an animal hide or dry grass for the Prophet (ﷺ) to sleep on (for a while). I then said, ‘Sleep, O Allah’s Messenger (ﷺ), and I will guard you.’ So he slept and I went out to guard him. Suddenly I saw a shepherd coming with his sheep to that rock with the same intention we had when we came to it. I asked (him). ‘To whom do you belong, O boy?’ He replied, ‘I belong to a man from Medina or Mecca.’ I said, ‘Do your sheep have milk?’ He said, ‘Yes.’ I said, ‘Will you milk for us?’ He said, ‘Yes.’ He caught hold of a sheep and I asked him to clean its teat from dust, hairs and dirt. (The sub-narrator said that he saw Al-Bara’ striking one of his hands with the other, demonstrating how the shepherd removed the dust.) The shepherd milked a little milk in a wooden container and I had a leather container which I carried for the Prophet (ﷺ) to drink and perform the ablution from. I went to the Prophet, hating to wake him up, but when I reached there, the Prophet (ﷺ) had already awakened; so I poured water over the middle part of the milk container, till the milk was cold. Then I said, ‘Drink, O Allah’s Messenger (ﷺ)!’ He drank till I was pleased. Then he asked, ‘Has the time for our departure come?’ I said, ‘Yes.’ So we departed after midday. Suraqa bin Malik followed us and I said, ‘We have been discovered, O Allah’s Messenger (ﷺ)!’ He said, Don’t grieve for Allah is with us.’ The Prophet (ﷺ) invoked evil on him (i.e. Suraqa) and so the legs of his horse sank into the earth up to its belly. (The subnarrator, Zuhair is not sure whether Abu Bakr said, “(It sank) into solid earth.”) Suraqa said, ‘I see that you have invoked evil on me. Please invoke good on me, and by Allah, I will cause those who are seeking after you to return.’ The Prophet (ﷺ) invoked good on him and he was saved. Then, whenever he met somebody on the way, he would say, ‘I have looked for him here in vain.’ So he caused whomever he met to return. Thus Suraqa fulfilled his promise.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 812


123

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ ـ يَعُودُهُ ـ قَالَ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ قَالَ لاَ بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ‏.‏ فَقَالَ لَهُ ‏”‏ لاَ بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ قُلْتَ طَهُورٌ كَلاَّ بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ ـ أَوْ تَثُورُ ـ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ، تُزِيرُهُ الْقُبُورَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَنَعَمْ إِذًا ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ ( شاہ ایران ) ہلاک ہو جائے گا تو پھر کوئی کسریٰ پیدا نہیں ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں ضرور خرچ کرو گے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) paid a visit to a sick bedouin. The Prophet (ﷺ) when visiting a patient used to say, “No harm will befall you! May Allah cure you! May Allah cure you!” So the Prophet (ﷺ) said to the bedouin. “No harm will befall you. May Allah cure you!” The bedouin said, “You say, may Allah cure me? No, for it is a fever which boils in (the body of) an old man, and will lead him to the grave.” The Prophet (ﷺ) said, “Yes, then may it be as you say.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 813


124

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَجُلٌ نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمَ وَقَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ، فَكَانَ يَكْتُبُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَعَادَ نَصْرَانِيًّا فَكَانَ يَقُولُ مَا يَدْرِي مُحَمَّدٌ إِلاَّ مَا كَتَبْتُ لَهُ، فَأَمَاتَهُ اللَّهُ فَدَفَنُوهُ، فَأَصْبَحَ وَقَدْ لَفَظَتْهُ الأَرْضُ فَقَالُوا هَذَا فِعْلُ مُحَمَّدٍ وَأَصْحَابِهِ، لَمَّا هَرَبَ مِنْهُمْ نَبَشُوا عَنْ صَاحِبِنَا‏.‏ فَأَلْقُوهُ فَحَفَرُوا لَهُ فَأَعْمَقُوا، فَأَصْبَحَ وَقَدْ لَفَظَتْهُ الأَرْضُ، فَقَالُوا هَذَا فِعْلُ مُحَمَّدٍ وَأَصْحَابِهِ نَبَشُوا عَنْ صَاحِبِنَا لَمَّا هَرَبَ مِنْهُمْ‏.‏ فَأَلْقَوْهُ فَحَفَرُوا لَهُ، وَأَعْمَقُوا لَهُ فِي الأَرْضِ مَا اسْتَطَاعُوا، فَأَصْبَحَ قَدْ لَفَظَتْهُ الأَرْضُ، فَعَلِمُوا أَنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ فَأَلْقَوْهُ‏.‏

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے عبدالملک بن عمیر نے اور ان سے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ ہلاک ہوا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ پیدا نہیں ہو گا اور جب قیصر ہلاک ہوا تو کوئی قیصر پھر پیدا نہیں ہو گا اور راوی نے ( پہلی حدیث کی طرح اس حدیث کو بھی بیان کیا اور ) کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے ۔

Narrated Anas:

There was a Christian who embraced Islam and read Surat-al-Baqara and Al-`Imran, and he used to write (the revelations) for the Prophet. Later on he returned to Christianity again and he used to say: “Muhammad knows nothing but what I have written for him.” Then Allah caused him to die, and the people buried him, but in the morning they saw that the earth had thrown his body out. They said, “This is the act of Muhammad and his companions. They dug the grave of our companion and took his body out of it because he had run away from them.” They again dug the grave deeply for him, but in the morning they again saw that the earth had thrown his body out. They said, “This is an act of Muhammad and his companions. They dug the grave of our companion and threw his body outside it, for he had run away from them.” They dug the grave for him as deep as they could, but in the morning they again saw that the earth had thrown his body out. So they believed that what had befallen him was not done by human beings and had to leave him thrown (on the ground).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 814


125

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتُنْفِقُنَّ كُنُوزَهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن ابی حسین نے ، ان سے نافع بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسیلمہ کذاب مدینہ میں آیا اور یہ کہنے لگا کہ اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ” امر “ ( یعنی خلافت ) کو اپنے بعد مجھے سونپ دیں تو میں ان کی اتباع کے لیے تیار ہوں ۔ مسیلمہ اپنے بہت سے مریدوں کو ساتھ لے کر مدینہ آیا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس ( اسے سمجھانے کے لیے ) تشریف لے گئے ۔ آپ کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ تھے اور آپ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک چھڑی تھی ۔ آپ وہاں ٹھہر گئے جہاں مسیلمہ اپنے آدمیوں کے ساتھ موجود تھا ۔ تو آپ نے اس سے فرمایا اگر تو مجھ سے چھڑی بھی مانگے تو میں تجھے نہیں دے سکتا ( خلافت تو بڑی چیز ہے ) اور پروردگار کی مرضی کو تو ٹال نہیں سکتا اگر تو اسلام سے پیٹھ پھیرے گا تو اللہ تجھ کو تباہ کر دے گا ۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ تو وہی ہے جو مجھے ( خواب میں ) دکھایا گیا تھا ۔ ( ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ) مجھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ، میں سویا ہوا تھا کہ میں نے ( خواب میں ) سونے کے دو کنگن اپنے ہاتھوں میں دیکھے ۔ مجھے اس خواب سے بہت فکر ہوا ، پھر خواب میں ہی وحی کے ذریعہ مجھے بتلایا گیا کہ میں ان پر پھونک ماروں ۔ چنانچہ جب میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں اڑ گئے ۔ میں نے اس سے یہ تعبیر لی کہ میرے بعد جھوٹے نبی ہوں گے ۔ پس ان میں سے ایک تو اسودعنسی ہے اور دوسرا یمامہ کا مسیلمہ کذاب تھا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When Khosrau perishes, there will be no (more) Khosrau after him, and when Caesar perishes, there will be no more Caesar after him. By Him in Whose Hands Muhammad’s life is, you will spend the treasures of both of them in Allah’s Cause.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 815


126

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، رَفَعَهُ قَالَ ‏ “‏ إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ ـ وَذَكَرَ وَقَالَ ـ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏”‏‏.‏

مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کیا ، ان سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے ، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ، میں سمجھتا ہوں ( یہ امام بخاری رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ) محمد بن علاء نے یوں کہا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجور کے باغات ہیں ۔ اس پر میرا ذہن ادھر گیا کہ یہ مقام یمامہ یا ہجر ہو گا ۔ لیکن وہ یثرب مدینہ منورہ ہے اور اسی خواب میں میں نے دیکھا کہ میں نے تلوار ہلائی تو وہ بیچ میں سے ٹوٹ گئی ۔ یہ اس مصیبت کی طرف اشارہ تھا جو احد کی لڑائی میں مسلمانوں کو اٹھانی پڑی تھی ۔ پھر میں نے دوسری مرتبہ اسے ہلایا تو وہ پہلے سے بھی اچھی صورت میں ہو گئی ۔ یہ اس واقعہ کی طرف اشارہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مکہ کی فتح دی اور مسلمان سب اکٹھے ہو گئے ۔ میں نے اسی خواب میں گائیں دیکھیں اور اللہ تعالیٰ کا جو کام ہے وہ بہتر ہے ۔ ان گایوں سے ان مسلمانوں کی طرف اشارہ تھا جو احد کی لڑائی میں شہید کئے گئے اور خیر و بھلائی وہ تھی جو ہمیں اللہ تعالیٰ نے خیر و سچائی کا بدلہ بدر کی لڑائی کے بعد عطا فرمایا تھا ۔

Narrated Jabir bin Samura:

The Prophet (ﷺ) said, “When Khosrau perishes, there will be no more Khosrau a after him, and when Caesar perishes, there will be no more Caesar after him,” The Prophet (ﷺ) also said, “You will spend the treasures of both of them in Allah’s Cause.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 816


127

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَعَلَ يَقُولُ إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ‏.‏ وَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِطْعَةُ جَرِيدٍ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ فَقَالَ ‏”‏ لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا، وَلَنْ تَعْدُوَ أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ، وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ، وَإِنِّي لأَرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا رَأَيْتُ ‏”‏‏.‏ فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ فِي يَدَىَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا، فَأُوحِيَ إِلَىَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ انْفُخْهُمَا، فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ بَعْدِي ‏”‏‏.‏ فَكَانَ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيَّ وَالآخَرُ مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابَ صَاحِبَ الْيَمَامَةِ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا ، ان سے فراس نے ، ان سے عامر نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں ، ان کی چال میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے بڑی مشابہت تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بیٹی آو مرحبا ! اس کے بعد آپ نے انہیں اپنی دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھایا ، پھر ان کے کان میں آپ نے چپکے سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں ، میں نے ان سے کہا کہ آپ روتی کیوں ہو ؟ پھر دوبارہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کان میں کچھ کہا تو وہ ہنس دیں ۔ میں نے ان سے کہا آج غم کے فوراً بعد ہی خوشی کی جو کیفیت میں نے آپ کے چہرے پر دیکھی وہ پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی ۔ پھر میں نے ان سے پوچھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا ؟ انہوں نے کہا جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں میں آپ کے راز کو کسی پر نہیں کھول سکتی ۔ چنانچہ میں نے آپ کی وفات کے بعد پوچھا ۔ تو انہوں نے بتایا کہ آپ نے میرے کان میں کہا تھا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہر سال قرآن مجید کا ایک دور کیا کرتے تھے ، لیکن اس سال انہوں نے دو مرتبہ دور کیا ہے ، مجھے یقین ہے کہ اب میری موت قریب ہے اور میرے گھرانے میں سب سے پہلے مجھ سے آ ملنے والی تم ہو گی ۔ میں ( آپ کی اس خبر پر ) رونے لگی تو آپ نے فرمایا کہ تم اس پر راضی نہیں کہ جنت کی عورتوں کی سردار بنو گی یا ( آپ نے فرمایا کہ ) مومنہ عورتوں کی ، تو اس پر میں ہنسی تھی ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Musailama-al-Kadhdhab (i.e. the liar) came in the life-time of Allah’s Messenger (ﷺ) with many of his people (to Medina) and said, “If Muhammad makes me his successor, I will follow him.” Allah’s Messenger (ﷺ) went up to him with Thabit bin Qais bin Shams; and Allah’s Messenger (ﷺ) was carrying a piece of a datepalm leaf in his hand. He stood before Musailama (and his companions) and said, “If you asked me even this piece (of a leaf), I would not give it to you. You cannot avoid the fate you are destined to, by Allah. If you reject Islam, Allah will destroy you. I think that you are most probably the same person whom I have seen in the dream.” Abu Huraira told me that Allah’s Messenger (ﷺ); said, “While I was sleeping, I saw (in a dream) two gold bracelets round my arm, and that worried me too much. Then I was instructed divinely in my dream, to blow them off and so I blew them off, and they flew away. I interpreted the two bracelets as symbols of two liars who would appear after me. And so one of them was Al-Ansi and the other was Musailama Al-Kadhdhab from Al-Yamama.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 817


128

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ أُرَاهُ ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرُ، فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَاىَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ هَزَزْتُهُ بِأُخْرَى فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا وَاللَّهُ خَيْرٌ فَإِذَا هُمُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانہ مرض میں اپنی صاحب زادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور چپکے سے کوئی بات ان سے فرمائی تو وہ رونے لگیں ۔ پھر آپ نے انہیں بلایا اور چپکے سے پھر کوئی بات فرمائی تو وہ ہنسیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے اس کے متعلق پوچھا ۔ تو انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے آہستہ سے گفتگو کی تھی تو اس میں آپ نے فرمایا تھا کہ آپ کی اس مرض میں وفات ہو جائے گی جس میں واقعی آپ کی وفات ہوئی ۔ میں اس پر رو پڑی ۔ پھر دو بارہ آپ نے آہستہ سے مجھ سے جوبات کہی اس میں آپ نے فرمایا کہ آپ کے اہل بیت میں ، میں سب سے پہلے آپ سے جا ملوں گی ۔ میں اس پر ہنسی تھی ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) said, “In a dream I saw myself migrating from Mecca to a place having plenty of date trees. I thought that it was Al-Yamama or Hajar, but it came to be Medina i.e. Yathrib. In the same dream I saw myself moving a sword and its blade got broken. It came to symbolize the defeat which the Muslims suffered from, on the Day of Uhud. I moved the sword again, and it became normal as before, and that was the symbol of the victory Allah bestowed upon Muslims and their gathering together. I saw cows in my dream, and by Allah, that was a blessing, and they symbolized the believers on the Day of Uhud. And the blessing was the good Allah bestowed upon us and the reward of true belief which Allah gave us after the day of Badr.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 818


129

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي، كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مَشْىُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا، فَبَكَتْ فَقُلْتُ لَهَا لِمَ تَبْكِينَ ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَضَحِكَتْ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ، فَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ‏.‏ فَقَالَتْ مَا كُنْتُ لأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى قُبِضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلْتُهَا فَقَالَتْ أَسَرَّ إِلَىَّ ‏”‏ إِنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُنِي الْقُرْآنَ كُلَّ سَنَةٍ مَرَّةً، وَإِنَّهُ عَارَضَنِي الْعَامَ مَرَّتَيْنِ، وَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ حَضَرَ أَجَلِي، وَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِي لَحَاقًا بِي ‏”‏‏.‏ فَبَكَيْتُ فَقَالَ ‏”‏ أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ـ أَوْ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ ‏”‏‏.‏ فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ‏.‏

ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابی بشر نے ، ان سے سعید بن جبیر نے ، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہحضرت عمر بن خطاب ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنے پاس بٹھاتے تھے ۔ اس پر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی کہ ان جیسے تو ہمارے لڑکے بھی ہیں ۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یہ محض ان کے علم کی وجہ سے ہے ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے آیتاذا جاء نصر اللہ والفتح کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تھی جس کی خبر اللہ تعالیٰ نے آپ کو دی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو تم نے سمجھا ہے میں بھی وہی سمجھتا ہوں ۔

Narrated `Aisha:

Once Fatima came walking and her gait resembled the gait of the Prophet (ﷺ) . The Prophet (ﷺ) said, “Welcome, O my daughter!” Then he made her sit on his right or on his left side, and then he told her a secret and she started weeping. I asked her, “Why are you weeping?” He again told her a secret and she started laughing. I said, “I never saw happiness so near to sadness as I saw today.” I asked her what the Prophet (ﷺ) had told her. She said, “I would never disclose the secret of Allah’s Messenger (ﷺ).” When the Prophet (ﷺ) died, I asked her about it. She replied. “The Prophet (ﷺ) said: ‘Every year Gabriel used to revise the Qur’an with me once only, but this year he has done so twice. I think this portends my death, and you will be the first of my family to follow me.’ So I started weeping. Then he said. ‘Don’t you like to be the chief of all the ladies of Paradise or the chief of the believing women? So I laughed for that.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 819


13

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، مُحَمَّدٌ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ ذَهَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ مَعَ أُنَاسٍ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ إِلَى عَائِشَةَ، وَكَانَتْ أَرَقَّ شَىْءٍ لِقَرَابَتِهِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوالاسود محمد نے بیان کیا اور ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہعبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بنی زہرہ کے چند لوگوں کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بنی زہرہ کے ساتھ بہت اچھی طرح پیش آتی تھیں کیونکہ ان لوگوں کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت تھی ۔

Narrated `Urwa bin Az-Zubair:

`Abdullah bin Az-Zubair went with some women of the tribe of Bani Zuhra to `Aisha who used to treat them nicely because of their relation to Allah’s Messenger (ﷺ).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 706


130

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، فَسَارَّهَا بِشَىْءٍ فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا، فَسَارَّهَا فَضَحِكَتْ، قَالَتْ فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ‏.‏ فَقَالَتْ سَارَّنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِهِ أَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سلیمان بن حنظلہ بن غسیل نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمرض الوفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے ، آپ ایک چکنے کپڑے سے سرمبارک پر پٹی باندھے ہوئے تھے ، آپ مسجدنبوی میں منبر پر تشریف فرما ہوئے پھر جیسے ہونی چاہیے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی ، پھر فرمایا : امابعد : ( آنے والے دور میں ) دوسرے لوگوں کی تعداد بہت بڑھ جائے گی لیکن انصار کم ہوتے جائیں گے اور ایک زمانہ آئے گا کہ دوسروں کے مقابلے میں ان کی تعداد اتنی کم ہو جائے گی جیسے کھانے میں نمک ہوتا ہے ۔ پس اگر تم میں سے کوئی شخص کہیں کا حاکم بنے اور اپنی حکومت کی وجہ سے وہ کسی کو نقصان اور نفع بھی پہنچا سکتا ہو تو اسے چاہیے کہ انصار کے نیکوں ( کی نیکیوں ) کو قبول کرے اور جو برے ہوں ان سے درگزر کر دیا کرے ۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری مجلس وعظ تھی ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) in his fatal illness, called his daughter Fatima and told her a secret because of which she started weeping. Then he called her and told her another secret, and she started laughing. When I asked her about that, she replied, The Prophet (ﷺ) told me that he would die in his fatal illness, and so I wept, but then he secretly told me that from amongst his family, I would be the first to join him, and so I laughed.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 820


131

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّ لَنَا أَبْنَاءً مِثْلَهُ‏.‏ فَقَالَ إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ‏.‏ فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الآيَةِ ‏{‏إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ‏}‏‏.‏ فَقَالَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ‏.‏ قَالَ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلاَّ مَا تَعْلَمُ‏.‏

مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حسین جعفی نے بیان کیا ، ان سے ابوموسیٰ نے ، ان سے امام حسن بصری نے اور ان سے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن رضی اللہ عنہ کو ایک دن ساتھ لے کر باہر تشریف لائے اور منبر پر ان کو لے کر چڑھ گئے پھر فرمایا : میرا یہ بیٹا سید ہے اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو جماعتوں میں ملاپ کرا دے گا ۔

Narrated Sa`id bin Jubair:

About Ibn `Abbas: `Umar bin Al-Khattab used to treat Ibn `Abbas very favorably `Abdur Rahman bin `Auf said to him. “We also have sons that are equal to him (but you are partial to him.)” `Umar said, “It is because of his knowledge.” Then `Umar asked Ibn `Abbas about the interpretation of the Verse:- ‘When come the Help of Allah and the conquest (of Mecca) (110.1) Ibn `Abbas said. “It portended the death of Allah’s Messenger (ﷺ), which Allah had informed him of.” `Umar said, “I do not know from this Verse but what you know.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 821


132

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ حَنْظَلَةَ بْنِ الْغَسِيلِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِمِلْحَفَةٍ قَدْ عَصَّبَ بِعِصَابَةٍ دَسْمَاءَ، حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ النَّاسَ يَكْثُرُونَ وَيَقِلُّ الأَنْصَارُ، حَتَّى يَكُونُوا فِي النَّاسِ بِمَنْزِلَةِ الْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ، فَمَنْ وَلِيَ مِنْكُمْ شَيْئًا يَضُرُّ فِيهِ قَوْمًا، وَيَنْفَعُ فِيهِ آخَرِينَ، فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ ‏”‏‏.‏ فَكَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر بن ابی طالب اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما کی شہادت کی خبر پہلے ہی صحابہ کو سنا دی تھی ، اس وقت آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) in his fatal illness came out, wrapped with a sheet, and his head was wrapped with an oiled bandage. He sat on the pulpit, and praising and glorifying Allah, he said, “Now then, people will increase but the Ansar will decrease in number, so much so that they, compared with the people, will be just like the salt in the meals. So, if any of you should take over the authority by which he can either benefit some people or harm some others, he should accept the goodness of their good people (i.e. Ansar) and excuse the faults of their wrong-doers.” That was the last gathering which the Prophet (ﷺ) attended.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 822


133

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَخْرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ يَوْمٍ الْحَسَنَ فَصَعِدَ بِهِ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ ‏ “‏ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ( ان کی شادی کے موقع پر ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس قالین ہیں ؟ میں نے عرض کیا ، ہمارے پاس قالین کہاں ؟ ( ہم غریب لوگ ہیں ) اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو ایک وقت آئے گا کہ تمہارے پاس عمدہ عمدہ قالین ہوں گے ۔ اب جب میں اس سے ( اپنی بیوی سے ) کہتا ہوں کہ اپنے قالین ہٹالے تو وہ کہتی ہے کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے نہیں فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب تمہارے پاس قالین ہوں گے ۔ چنانچہ میں انہیں وہیں رہنے دیتا ہوں ( اور چپ ہو جاتا ہوں ) ۔

Narrated Abu Bakra:

Once the Prophet (ﷺ) brought out Al-Hasan and took him up the pulpit along with him and said, “This son of mine is a Saiyid (i.e. chief) and I hope that Allah will help him bring about reconciliation between two Muslim groups.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 823


134

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَعَى جَعْفَرًا وَزَيْدًا قَبْلَ أَنْ يَجِيءَ خَبَرُهُمْ، وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ‏.‏

ہم سے احمد بن اسحٰق نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے ، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہحضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ عمرہ کی نیت سے ( مکہ ) آئے اور ابوصفوان امیہ بن خلف کے یہاں اترے ۔ امیہ بھی شام جاتے ہوئے ( تجارت وغیرہ کے لیے ) جب مدینہ سے گزرتا تو حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے یہاں قیام کیا کرتا تھا ۔ امیہ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے کہا ، ابھی ٹھہرو ، جب دوپہر کا وقت ہو جائے اور لوگ غافل ہو جائیں ( تب طواف کرنا کیونکہ مکہ کے مشرک مسلمانوں کے دشمن تھے ) سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، چنانچہ میں نے جا کر طواف شروع کر دیا ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ ابھی طواف کر ہی رہے تھے کہ ابوجہل آ گیا اور کہنے لگا ، یہ کعبہ کا طواف کون کر رہا ہے ؟ حضرت سعد رضی اللہ عنہ بولے کہ میں سعد ہوں ۔ ابوجہل بولا : تم کعبہ کا طواف خوب امن سے کر رہے ہو حالانکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھیوں کو پناہ دے رکھی ہے ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا : ہاں ٹھیک ہے ۔ اس طرح دونوں میں بات بڑھ گئی ۔ پھر امیہ نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہا : ابوالحکم ( ابوجہل ) کے سامنے اونچی آواز سے نہ بولو ۔ وہ اس وادی ( مکہ ) کا سردار ہے ۔ اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا : خدا کی قسم اگر تم نے مجھے بیت اللہ کے طواف سے روکا تو میں بھی تمہاری شام کی تجارت خاک میں ملا دوں گا ( کیونکہ شام جانے کا صرف ایک ہی راستہ ہے جو مدینہ سے جاتا ہے ) بیان کیا کہ امیہ برابر سعد رضی اللہ عنہ سے یہی کہتا رہا کہ اپنی آواز بلند نہ کرو اور انہیں ( مقابلہ سے ) روکتا رہا ۔ آخر سعد رضی اللہ عنہ کو اس پر غصہ آ گیا اور انہوں نے امیہ سے کہا ۔ چل پرے ہٹ میں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے تیرے متعلق سنا ہے ۔ آپ نے فرمایا تھا کہ تجھ کو ابوجہل ہی قتل کرائے گا ۔ امیہ نے پوچھا : مجھے ؟ سعد رضی اللہ عنہ کہا : ہاں تجھ کو ۔ تب تو امیہ کہنے لگا ۔ اللہ کی قسم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جب کوئی بات کہتے ہیں تو وہ غلط نہیں ہوتی پھر وہ اپنی بیوی کے پاس آیا اور اس نے اس سے کہا تمہیں معلوم نہیں ، میرے یثربی بھائی نے مجھے کیا بات بتائی ہے ؟ اس نے پوچھا : انہوں نے کیا کہا ؟ امیہ نے بتایا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ چکے ہیں کہ ابوجہل مجھ کو قتل کرائے گا ۔ وہ کہنے لگی ۔ اللہ کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم غلط بات زبان سے نہیں نکالتے ۔ پھر ایسا ہوا کہ اہل مکہ بدر کی لڑائی کے لیے روانہ ہونے لگے اور امیہ کو بھی بلانے والا آیا تو امیہ سے اس کی بیوی نے کہا ، تمہیں یاد نہیں رہا تمہارا یثربی بھائی تمہیں کیا خبر دے گیا تھا ۔ بیان کیا کہ اس یاددہانی پر امیہ نے چاہا کہ اس جنگ میں شرکت نہ کرے ۔ لیکن ابوجہل نے کہا : تم وادی مکہ کے رئیس ہو ۔ اس لیے کم از کم ایک یا دو دن کے لیے ہی تمہیں چلنا پڑے گا ۔ اس طرح وہ ان کے ساتھ جنگ میں شرکت کے لیے نکلا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو قتل کرا دیا ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) had informed us of the death of Ja`far and Zaid before the news of their death reached us, and his eyes were shedding tears.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 824


135

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هَلْ لَكُمْ مِنْ أَنْمَاطٍ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ وَأَنَّى يَكُونُ لَنَا الأَنْمَاطُ قَالَ ‏”‏ أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ لَكُمُ الأَنْمَاطُ ‏”‏‏.‏ فَأَنَا أَقُولُ لَهَا ـ يَعْنِي امْرَأَتَهُ ـ أَخِّرِي عَنِّي أَنْمَاطَكِ‏.‏ فَتَقُولُ أَلَمْ يَقُلِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمُ الأَنْمَاطُ ‏”‏‏.‏ فَأَدَعُهَا‏.‏

ہم سے عباس بن ولید نرسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا کہمجھے یہ بات معلوم کرائی گئی کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرتے رہے ۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہوئی تھیں ۔ جب حضرت جبرائیل علیہ السلام چلے گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ سے فرمایا : معلوم ہے یہ کون صاحب تھے ؟ یا ایسے ہی الفاظ ارشاد فرمائے ۔ ابوعثمان نے بیان کیا کہ ام سلمہ نے جواب دیا کہ یہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ تھے ۔ ام سلمہ نے بیان کیا اللہ کی قسم میں سمجھے بیٹھی تھی کہ وہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ہیں ۔ آخر جب میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ حضرت جبرائیل علیہ السلام ( کی آمد ) کی خبر دے رہے تھے تو میں سمجھی کہ وہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہی تھے ۔ یا ایسے ہی الفاظ کہے ۔ بیان کیا کہ میں نے ابوعثمان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی ؟ تو انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے سنی ہے ۔

Narrated Jabir:

(Once) the Prophet (ﷺ) said, “Have you got carpets?” I replied, “Whence can we get carpets?” He said, “But you shall soon have carpets.” I used to say to my wife, “Remove your carpets from my sight,” but she would say, “Didn’t the Prophet (ﷺ) tell you that you would soon have carpets?” So I would give up my request.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 825


136

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا ـ قَالَ ـ فَنَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ أَبِي صَفْوَانَ، وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَى الشَّأْمِ فَمَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ، فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ انْتَظِرْ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ، وَغَفَلَ النَّاسُ انْطَلَقْتُ فَطُفْتُ، فَبَيْنَا سَعْدٌ يَطُوفُ إِذَا أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا الَّذِي يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَقَالَ سَعْدٌ أَنَا سَعْدٌ‏.‏ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ تَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ آمِنًا، وَقَدْ آوَيْتُمْ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ فَقَالَ نَعَمْ‏.‏ فَتَلاَحَيَا بَيْنَهُمَا‏.‏ فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ لاَ تَرْفَعْ صَوْتَكَ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ، فَإِنَّهُ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي‏.‏ ثُمَّ قَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ لَئِنْ مَنَعْتَنِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ لأَقْطَعَنَّ مَتْجَرَكَ بِالشَّأْمِ‏.‏ قَالَ فَجَعَلَ أُمَيَّةُ يَقُولُ لِسَعْدٍ لاَ تَرْفَعْ صَوْتَكَ‏.‏ وَجَعَلَ يُمْسِكُهُ، فَغَضِبَ سَعْدٌ فَقَالَ دَعْنَا عَنْكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلُكَ‏.‏ قَالَ إِيَّاىَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ إِذَا حَدَّثَ‏.‏ فَرَجَعَ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ أَمَا تَعْلَمِينَ مَا قَالَ لِي أَخِي الْيَثْرِبِيُّ قَالَتْ وَمَا قَالَ قَالَ زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدًا يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلِي‏.‏ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ‏.‏ قَالَ فَلَمَّا خَرَجُوا إِلَى بَدْرٍ، وَجَاءَ الصَّرِيخُ قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ أَمَا ذَكَرْتَ مَا قَالَ لَكَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ قَالَ فَأَرَادَ أَنْ لاَ يَخْرُجَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ إِنَّكَ مِنْ أَشْرَافِ الْوَادِي، فَسِرْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، فَسَارَ مَعَهُمْ فَقَتَلَهُ اللَّهُ‏.‏

مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مغیرہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے ( خواب میں ) دیکھا کہ لوگ ایک میدان میں جمع ہو رہے ہیں ۔ ان میں سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اٹھے اور ایک کنویں سے انہوں نے ایک یا دو ڈول پانی بھر کر نکالا ، پانی نکالنے میں ان میں کچھ کمزوری معلوم ہوتی تھی اور اللہ ان کو بخشے ، پھر وہ ڈول حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سنبھالا ۔ ان کے ہاتھ میں جاتے ہی وہ ایک بڑا ڈول ہو گیا میں نے لوگوں میں ان جیسا شہ زور پہلوان اور بہادر انسان ان کی طرح کام کرنے والا نہیں دیکھا ( انہوں نے اتنے ڈول کھینچے ) کہ لوگ اپنے اونٹوں کو بھی پلا پلا کر ان کے ٹھکانوں میں لے گئے ، اور ہمام نے بیان کیا ، کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے بیان کر رہے تھے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دو ڈول کھینچے ۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud:

Sa`d bin Mu`adh came to Mecca with the intention of performing `Umra, and stayed at the house of Umaiya bin Khalaf Abi Safwan, for Umaiya himself used to stay at Sa`d’s house when he passed by Medina on his way to Sham. Umaiya said to Sa`d, “Will you wait till midday when the people are (at their homes), then you may go and perform the Tawaf round the Ka`ba?” So, while Sa`d was going around the Ka`ba, Abu Jahl came and asked, “Who is that who is performing Tawaf?” Sa`d replied, “I am Sa`d.” Abu Jahl said, “Are you circumambulating the Ka`ba safely although you have given refuge to Muhammad and his companions?” Sa`d said, “Yes,” and they started quarreling. Umaiya said to Sa`d, “Don’t shout at Abi-l-Hakam (i.e. Abu Jahl), for he is chief of the valley (of Mecca).” Sa`d then said (to Abu Jahl). ‘By Allah, if you prevent me from performing the Tawaf of the Ka`ba, I will spoil your trade with Sham.” Umaiya kept on saying to Sa`d, “Don’t raise your voice.” and kept on taking hold of him. Sa`d became furious and said, (to Umaiya), “Be away from me, for I have heard Muhammad saying that he will kill you.” Umaiiya said, “Will he kill me?” Sa`d said, “Yes,.” Umaiya said, “By Allah! When Muhammad says a thing, he never tells a lie.” Umaiya went to his wife and said to her, “Do you know what my brother from Yathrib (i.e. Medina) has said to me?” She said, “What has he said?” He said, “He claims that he has heard Muhammad claiming that he will kill me.” She said, By Allah! Muhammad never tells a lie.” So when the infidels started to proceed for Badr (Battle) and declared war (against the Muslims), his wife said to him, “Don’t you remember what your brother from Yathrib told you?” Umaiya decided not to go but Abu Jahl said to him, “You are from the nobles of the valley (of Mecca), so you should accompany us for a day or two.” He went with them and thus Allah got him killed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 826


137

حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ رَأَيْتُ النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ فِي صَعِيدٍ، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي بَعْضِ نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ، فَاسْتَحَالَتْ بِيَدِهِ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا فِي النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ هَمَّامٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَنَزَعَ أَبُو بَكْرٍ ذَنُوبَيْنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہیہود ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو بتایا کہ ان کے یہاں ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا ہے ۔ آپ نے ان سے فرمایا : رجم کے بارے میں تورات میں کیا حکم ہے ؟ وہ بولے یہ کہ ہم انہیں رسوا کریں اور انہیں کوڑے لگائے جائیں ۔ اس پر عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ جھوٹے ہو ۔ تورات میں رجم کا حکم موجود ہے ۔ تورات لاؤ ۔ پھر یہودی تورات لائے اور اسے کھولا ۔ لیکن رجم سے متعلق جو آیت تھی اسے ایک یہودی نے اپنے ہاتھ سے چھپا لیا اور اس سے پہلے اور اس کے بعد کی عبارت پڑھنے لگا ۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ذرا اپنا ہاتھ تو اٹھاؤ جب اس نے ہاتھ اٹھایا تو وہاں آیت رجم موجود تھی ۔ اب وہ سب کہنے لگے کہ اے محمد ! عبداللہ بن سلام نے سچ کہا ۔ بیشک تو رات میں رجم کی آیت موجود ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان دونوں کو رجم کیا گیا ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رجم کے وقت دیکھا ۔ یہودی مرد اس عورت پر جھکا پڑتا تھا ۔ اس کو پتھروں کی مار سے بچاتا تھا ۔

Narrated `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I saw (in a dream) the people assembled in a gathering, and then Abu Bakr got up and drew one or two buckets of water (from a well) but there was weakness in his drawing. May Allah forgive him. Then `Umar took the bucket and in his hands it turned into a very large bucket. I had never seen anyone amongst: the people who could draw the water as strongly as `Umar till all the people drank their fill and watered their camels that knelt down there.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 828


138

حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُ ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّ سَلَمَةَ ‏ “‏ مَنْ هَذَا ‏”‏‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏ قَالَ قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ‏.‏ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ ايْمُ اللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلاَّ إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُ جِبْرِيلَ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ لأَبِي عُثْمَانَ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا قَالَ مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ‏.‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، انہیں ابن ابی نجیح نے ، انہیں مجاہد نے ، انہیں ابومعمر نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند کے پھٹ کر دو ٹکڑے ہو گئے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ لوگو اس پر گواہ رہنا ۔

Narrated Abu `Uthman:

I got the news that Gabriel came to the Prophet (ﷺ) while Um Salama was present. Gabriel started talking (to the Prophet (ﷺ) and then left. The Prophet (ﷺ) said to Um Salama, “(Do you know) who it was?” (or a similar question). She said, “It was Dihya (a handsome person amongst the companions of the Prophet (ﷺ) ).” Later on Um Salama said, “By Allah! I thought he was none but Dihya, till I heard the Prophet (ﷺ) talking about Gabriel in his sermon.” (The Sub-narrator asked Abu `Uthman, “From where have you heard this narration?” He replied, “From Usama bin Zaid.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 827


139

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ الْيَهُودَ، جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ ‏”‏‏.‏ فَقَالُوا نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ كَذَبْتُمْ، إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ‏.‏ فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا، فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، فَقَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا‏.‏ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ ارْفَعْ يَدَكَ‏.‏ فَرَفَعَ يَدَهُ فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ‏.‏ فَقَالُوا صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ، فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ‏.‏ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَا‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَجْنَأُ عَلَى الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ‏.‏

مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے سعید نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمکہ والوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ انہیں کوئی معجزہ دکھائیں تو آپ نے شق قمر کا معجزہ یعنی چاند کا پھٹ جانا ان کو دکھایا ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

The Jews came to Allah’s Messenger (ﷺ) and told him that a man and a woman from amongst them had committed illegal sexual intercourse. Allah’s Messenger (ﷺ) said to them, “What do you find in the Torah (old Testament) about the legal punishment of Ar-Rajm (stoning)?” They replied, (But) we announce their crime and lash them.” `Abdullah bin Salam said, “You are telling a lie; Torah contains the order of Rajm.” They brought and opened the Torah and one of them solaced his hand on the Verse of Rajm and read the verses preceding and following it. `Abdullah bin Salam said to him, “Lift your hand.” When he lifted his hand, the Verse of Rajm was written there. They said, “Muhammad has told the truth; the Torah has the Verse of Rajm. The Prophet (ﷺ) then gave the order that both of them should be stoned to death. (`Abdullah bin `Umar said, “I saw the man leaning over the woman to shelter her from the stones.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 829


14

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدٍ، ح قَالَ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الأَعْرَجُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ قُرَيْشٌ وَالأَنْصَارُ وَجُهَيْنَةُ وَمُزَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَأَشْجَعُ وَغِفَارُ مَوَالِيَّ لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى، دُونَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا اور ان سے سعد بن ابراہیم نے ( دوسری سند ) یعقوب بن ابراہیم نے کہا کہ ہمارے والد نے ہم سے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے ، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن ہرمز الاعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قریش ، انصار ، جہینہ ، مزینہ ، اسلم ، اشجع اور غفار ان سب قبیلوں کے لوگ میرے خیرخواہ ہیں اور ان کا بھی اللہ اور اس کے رسول کے سوا کوئی حمایتی نہیں ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The tribe of Quraish, the Ansar, the (people of the tribe of) Julhaina, Muzaina, Aslam, Ashja’, and Ghifar are my disciples and have no protectors except Allah and His Apostle.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 707


140

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شِقَّتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اشْهَدُوا ‏”‏‏.‏

مجھ سے خلف بن خالد قرشی نے بیان کیا ، کہا ہم سے بکربن مضر نے بیان کیا ، ان سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ، ان سے عراق بن مالک نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن مسعود نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند کے دو ٹکڑے ہو گئے تھے ۔

Narrated `Abdullah bin Masud:

During the lifetime of the Prophet (ﷺ) the moon was split into two parts and on that the Prophet (ﷺ) said, “Bear witness (to thus).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 830


141

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،‏.‏ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُرِيَهُمْ آيَةً، فَأَرَاهُمُ انْشِقَاقَ الْقَمَرِ‏.‏

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے معاذ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو صحابی ( اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہ ) اٹھ کر ( اپنے گھر ) واپس ہوئے ۔ رات اندھیری تھی لیکن دو چراغ کی طرح کی کوئی چیز ان کے آگے روشنی کرتی جاتی تھیں ۔ پھر جب یہ دونوں ( راستے میں ، اپنے اپنے گھر کی طرف جانے کے لیے ) جدا ہوئے تو وہ چیز دونوں کے ساتھ الگ الگ ہو گئی اور اس طرح وہ اپنے گھر والوں کے پاس پہنچ گئے ۔

Narrated Anas:

That the Meccan people requested Allah’s Messenger (ﷺ) to show them a miracle, and so he showed them the splitting of the moon.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 831


142

حَدَّثَنِي خَلَفُ بْنُ خَالِدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما أَنَّ الْقَمَرَ، انْشَقَّ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

مجھ سے عبداللہ بن ابوالاسود نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ان سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا کہ میں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ ہمیشہ غالب رہیں گے ، یہاں تک کہ قیامت یا موت آئے گی اس وقت بھی وہ غالب ہی ہوں گے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The moon was split into two parts during the lifetime of the Prophet.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 832


143

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلَيْنِ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ وَمَعَهُمَا مِثْلُ الْمِصْبَاحَيْنِ، يُضِيآنِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ‏.‏

ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یزید بن جابر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمیر بن ہانی نے بیان کیا اور انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ۔ آپ فرما رہے تھے کہ میری امت میں ہمیشہ ایک گروہ ایسا موجود رہے گا جو اللہ تعالیٰ کی شریعت پر قائم رہے گا ، انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرنے والے اور اسی طرح ان کی مخالفت کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے ، یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ اسی حالت پر ہیں گے ۔ عمیر نے بیان کیا کہ اس پر مالک بن یخامر نے کہا کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ ہمارے زمانے میں یہ لوگ شام میں ہیں ۔ امیر معاویہ نے کہا کہ دیکھو یہ مالک بن یخامر یہاں موجود ہیں ، جو کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ یہ لوگ شام کے ملک میں ہیں ۔

Narrated Anas:

Once two men from the companions of Allah’s Messenger (ﷺ) went out of the house of the Prophet (ﷺ) on a very dark night. They were accompanied by two things that resembled two lamps lighting the way in front of them, and when they parted, each of them was accompanied by one of those two things (lamps) till they reached their homes.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 833


144

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يَزَالُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، کہا ہم سے شبیب بن غرقدہ نے بیان کیا کہمیں نے اپنے قبیلہ کے لوگوں سے سنا تھا ، وہ لوگ عروہ سے نقل کرتے تھے ( جو ابوالجعد کے بیٹے اور صحابی تھے ) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دینار دیا کہ وہ اس کی ایک بکری خرید کر لے آئیں ۔ انہوں نے اس دینار سے دو بکریاں خریدیں ، پھر ایک بکری کو ایک دینار میں بیچ کر دینار بھی واپس کر دیا ۔ اور بکری بھی پیش کر دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان کی تجارت میں برکت کی دعا فرمائی ۔ پھر تو ان کا یہ حال ہوا کہ اگر مٹی بھی خریدتے تو اس میں انہیں نفع ہو جاتا ۔ سفیان نے کہا کہ حسن بن عمارہ نے ہمیں یہ حدیث پہنچائی تھی شبیب بن غرقد ہ سے ۔ حسن بن عمارہ نے کہا کہ شبیب نے یہ حدیث خود عروہ رضی اللہ عنہ سے سنی تھی ۔ چنانچہ میں شبیب کی خدمت میں گیا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے یہ حدیث خود عروہ سے نہیں سنی تھی ۔ البتہ میں نے اپنے قبیلہ کے لوگوں کو ان کے حوالے سے بیان کرتے سنا تھا ۔ البتہ یہ دوسری حدیث خود میں نے عروہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے ، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا خیر اور بھلائی گھوڑوں کی پیشانی کے ساتھ قیامت تک کے لیے بندھی ہوئی ہے ، شبیب نے کہا کہ میں نے حضرت عروہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ستر گھوڑے دیکھے ۔ سفیان نے کہا کہ حضرت عروہ رضی اللہ عنہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بکری خریدی تھی ۔ شاید وہ قربانی کے لیے ہو گی ۔

Narrated Al-Mughira bin Shu`ba:

The Prophet (ﷺ) said, “Some of my followers will remain victorious (and on the right path) till the Last Day comes, and they will still be victorious.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 834


145

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لاَ يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ قَائِمَةٌ بِأَمْرِ اللَّهِ، لاَ يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ وَلاَ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ عُمَيْرٌ فَقَالَ مَالِكُ بْنُ يُخَامِرَ قَالَ مُعَاذٌ وَهُمْ بِالشَّأْمِ‏.‏ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ هَذَا مَالِكٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذًا يَقُولُ وَهُمْ بِالشَّامِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ نے بیان کیا ، انہیں نافع نے خبر دی اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر و برکت قیامت تک کے لیے باندھ دی گئی ہے ۔

Narrated Muawiya:

I heard the Prophet (ﷺ) saying, “A group of people amongst my followers will remain obedient to Allah’s orders and they will not be harmed by anyone who will not help them or who will oppose them, till Allah’s Order (the Last Day) comes upon them while they are still on the right path.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 835


146

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا شَبِيبُ بْنُ غَرْقَدَةَ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَىَّ، يُحَدِّثُونَ عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعْطَاهُ دِينَارًا يَشْتَرِي بِهِ شَاةً، فَاشْتَرَى لَهُ بِهِ شَاتَيْنِ، فَبَاعَ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ وَجَاءَهُ بِدِينَارٍ وَشَاةٍ، فَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ فِي بَيْعِهِ، وَكَانَ لَوِ اشْتَرَى التُّرَابَ لَرَبِحَ فِيهِ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ كَانَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ جَاءَنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْهُ، قَالَ سَمِعَهُ شَبِيبٌ مِنْ عُرْوَةَ، فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ شَبِيبٌ إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ عُرْوَةَ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَىَّ يُخْبِرُونَهُ عَنْهُ‏.‏ وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ الْخَيْرُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏ قَالَ وَقَدْ رَأَيْتُ فِي دَارِهِ سَبْعِينَ فَرَسًا‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ يَشْتَرِي لَهُ شَاةً كَأَنَّهَا أُضْحِيَّةٌ‏.‏

ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا ، اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ برکت باندھ دی گئی ہے ۔

Narrated `Urwa:

That the Prophet (ﷺ) gave him one Dinar so as to buy a sheep for him. `Urwa bought two sheep for him with the money. Then he sold one of the sheep for one Dinar, and brought one Dinar and a sheep to the Prophet. On that, the Prophet (ﷺ) invoked Allah to bless him in his deals. So `Urwa used to gain (from any deal) even if he bought dust. (In another narration) `Urwa said, “I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “There is always goodness in horses till the Day of Resurrection.” (The subnarrator added, “I saw 70 horses in `Urwa’s house.’) (Sufyan said, “The Prophet (ﷺ) asked `Urwa to buy a sheep for him as a sacrifice.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 836


147

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے زید بن اسلم نے ، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : گھوڑے تین آدمیوں کے لیے ہیں ۔ ایک کے لیے تو وہ باعث ثواب ہیں اور ایک کے لیے وہ معاف یعنی مباح ہیں اور ایک کے لیے وہ وبال ہیں ۔ جس کے لیے گھوڑا باعث ثواب ہے یہ وہ شخص ہے جو جہاد کے لیے اسے پالے اور چراگاہ یا باغ میں اس کی رسی کو ( جس سے وہ بندھا ہوتا ہے ) خوب دراز کر دے تو وہ اپنے اس طول و عرض میں جو کچھ بھی چرتا ہے وہ سب اس کے مالک کے لیے نیکیاں بن جاتی ہیں اور اگر کبھی وہ اپنی رسی تڑا کر دوچار قدم دوڑ لے تو اس کی لید بھی مالک کے لیے باعث ثواب بن جاتی ہے اور کبھی اگر وہ کسی نہر سے گزرتے ہوئے اس میں سے پانی پی لے اگرچہ مالک کے دل میں اسے پہلے سے پانی پلانے کا خیال بھی نہ تھا ، پھر بھی گھوڑے کا پانی پینا اس کے لیے ثواب بن جاتا ہے ۔ اور ایک وہ آدمی جو گھوڑے کو لوگوں کے سامنے اپنی حاجت ، پردہ پوشی اور سوال سے بچے رہنے کی غرض سے پالے اور اللہ تعالیٰ کا جو حق اس کی گردن اور اس کی پیٹھ میں ہے اسے بھی وہ فراموش نہ کرے تو یہ گھوڑا اس کے لیے ایک طرح کا پردہ ہوتا ہے اور ایک شخص وہ ہے جو گھوڑے کو فخر اور دکھاوے اور اہل اسلام کی دشمنی میں پالے تو وہ اس کے لیے وبال جان ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس جامع آیت کے سوا مجھ پر گدھوں کے بارے میں کچھ نازل نہیں ہوا کہ ” جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی نیکی کرے گا تو اس کا بھی وہ بدلہ پائے گا اور جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی برائی کرے گا تو وہ اس کا بھی بدلہ پائے گا ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There is always goodness in horses till the Day of Resurrection. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 837


148

حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں صبح سویرے ہی پہنچ گئے ۔ خیبر کے یہودی اس وقت اپنے پھاوڑے لے کر ( کھیتوں میں کام کرنے کے لیے ) جا رہے تھے کہ انہوں نے آپ کو دیکھا اور یہ کہتے ہوئے کہ محمد لشکر لے کر آ گئے ، وہ قلعہ کی طرف بھاگے ، اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھا کر فرمایا : اللہ اکبر خیبر تو برباد ہوا کہ جب ہم کسی قوم کے میدان میں ( جنگ کے لیے ) اتر جاتے ہیں تو پھر ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) said, “There is always goodness in horses.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 838


149

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ الْخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ‏.‏ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ، فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، وَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا، فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ، كَانَتْ أَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهْرٍ فَشَرِبَتْ، وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَهَا، كَانَ ذَلِكَ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَسِتْرًا وَتَعَفُّفًا، لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَظُهُورِهَا، فَهِيَ لَهُ كَذَلِكَ سِتْرٌ‏.‏ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً، وَنِوَاءً لأَهْلِ الإِسْلاَمِ فَهْىَ وِزْرٌ‏.‏ وَسُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْحُمُرِ فَقَالَ ‏”‏ مَا أُنْزِلَ عَلَىَّ فِيهَا إِلاَّ هَذِهِ الآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ ‏{‏فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ‏}‏

مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا مجھ سے محمد بن اسماعیل ابن ابی الفدیک نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن ابن ابی ذئب نے ، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے آپ سے بہت سی احادیث اب تک سنی ہیں لیکن میں انہیں بھول جاتا ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی چادر پھیلاؤ ، میں نے چادر پھیلا دی اور آپ نے اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لپ بھر کر ڈال دی اور فرمایا کہ اسے اپنے بدن سے لگا لو ۔ چنانچہ میں نے لگا لیا اور اس کے بعد کبھی کوئی حدیث نہیں بھولا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “A horse may be kept for one of three purposes: for a man it may be a source of reward; for another it may be a means of living; and for a third it may be a burden (a source of committing sins). As for the one for whom it is a source of reward, he is the one who keeps his horse for the sake of Jihad in Allah’s Cause; he ties it with a long rope on a pasture or in a garden. So whatever its rope allows it to eat, will be regarded as good rewardable deeds (for its owner). And if it breaks off its rope and jumps over one or two hillocks, even its dung will be considered amongst his good deeds. And if it passes by a river and drinks water from it, that will be considered as good deeds for his benefit) even if he has had no intention of watering it. A horse is a shelter for the one who keeps it so that he may earn his living honestly and takes it as a refuge to keep him from following illegal ways (of gaining money), and does not forget the rights of Allah (i.e. paying the Zakat and allowing others to use it for Allah’s Sake). But a horse is a burden (and a source of committing sins for him who keeps it out of pride and pretense and with the intention of harming the Muslims.” The Prophet (ﷺ) was asked about donkeys. He replied, “Nothing has been revealed to be concerning them except this comprehensive Verse (which covers everything) :–‘Then whosoever has done good equal to the weight of an atom (or a small ant), Shall see it (its reward) And whosoever has done evil equal to the weight of an atom (or a small ) ant), Shall see it (Its punishment).” (99.7-8)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 839


15

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَحَبَّ الْبَشَرِ إِلَى عَائِشَةَ بَعْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ، وَكَانَ أَبَرَّ النَّاسِ بِهَا، وَكَانَتْ لاَ تُمْسِكُ شَيْئًا مِمَّا جَاءَهَا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ ‏{‏إِلاَّ‏}‏ تَصَدَّقَتْ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَنْبَغِي أَنْ يُؤْخَذَ عَلَى يَدَيْهَا‏.‏ فَقَالَتْ أَيُؤْخَذُ عَلَى يَدَىَّ عَلَىَّ نَذْرٌ إِنْ كَلَّمْتُهُ‏.‏ فَاسْتَشْفَعَ إِلَيْهَا بِرِجَالٍ مِنْ قُرَيْشٍ، وَبِأَخْوَالِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَاصَّةً فَامْتَنَعَتْ، فَقَالَ لَهُ الزُّهْرِيُّونَ أَخْوَالُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنْهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ وَالْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ إِذَا اسْتَأْذَنَّا فَاقْتَحِمِ الْحِجَابَ‏.‏ فَفَعَلَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِعَشْرِ رِقَابٍ، فَأَعْتَقَتْهُمْ، ثُمَّ لَمْ تَزَلْ تُعْتِقُهُمْ حَتَّى بَلَغَتْ أَرْبَعِينَ‏.‏ فَقَالَتْ وَدِدْتُ أَنِّي جَعَلْتُ حِينَ حَلَفْتُ عَمَلاً أَعْمَلُهُ فَأَفْرُغَ مِنْهُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے ، کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے عائشہ رضی اللہ عنہا کو سب سے زیادہ محبت تھی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عادت تھی کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو رزق بھی ان کو ملتا وہ اسے صدقہ کر دیا کرتی تھیں ، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ( کسی سے ) کہا ام المؤمنین کو اس سے روکنا چاہیے ( جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان کی بات پہنچی ) تو انہوں نے کہا ، کیا اب میرے ہاتھوں کو روکا جائے گا ، اب اگر میں نے عبداللہ سے بات کی تو مجھ پر نذر واجب ہے ۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو راضی کرنے کے لیے ) قریش کے چند لوگوں اور خاص طور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نانہالی رشتہ داروں ( بنوزہرہ ) کو ان کی خدمت میں معافی کی سفارش کے لیے بھیجا لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پھر بھی نہ مانیں ۔ اس پر بنو زہرہ نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ماموں ہوتے تھے اور ان میں عبدالرحمٰن بن اسود بن عبدیغوث اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ جب ہم ان کی اجازت سے وہاں جا بیٹھیں تو تم ایک دفعہ آن کر پردہ میں گھس جاؤ ۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا ( جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا خوش ہو گئیں تو ) انہوں نے ان کی خدمت میں دس غلام ( آزاد کرانے کے لیے بطور کفارہ قسم ) بھیجے اور ام المؤمنین نے انہیں آزاد کر دیا ۔ پھر آپ برابر غلام آزاد کرتی رہیں ۔ یہاں تک کہ چالیس غلام آزاد کر دیئے پھر انہوں نے کہا کاش میں نے جس وقت قسم کھائی تھی ( منت مانی تھی ) تو میں کوئی خاص چیز بیان کر دیتی جس کو کر کے میں فارغ ہو جاتی ۔

Narrated `Urwa bin Az-Zubair:

`Abdullah bin Az-Zubair was the most beloved person to `Aisha excluding the Prophet (ﷺ) and Abu Bakr, and he in his turn, was the most devoted to her, `Aisha used not to withhold the money given to her by Allah, but she used to spend it in charity. (`Abdullah) bin AzZubair said, ” `Aisha should be stopped from doing so.” (When `Aisha heard this), she said protestingly, “Shall I be stopped from doing so? I vow that I will never talk to `Abdullah bin Az-Zubair.” On that, Ibn Az-Zubair asked some people from Quraish and particularly the two uncles of Allah’s Messenger (ﷺ) to intercede with her, but she refused (to talk to him). Az-Zuhriyun, the uncles of the Prophet, including `Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin `Abd Yaghuth and Al-Miswar bin Makhrama said to him, “When we ask for the permission to visit her, enter her house along with us (without taking her leave).” He did accordingly (and she accepted their intercession). He sent her ten slaves whom she manumitted as an expiation for (not keeping) her vow. `Aisha manumitted more slaves for the same purpose till she manumitted forty slaves. She said, “I wish I had specified what I would have done in case of not fulfilling my vow when I made the vow, so that I might have done it easily.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 708


150

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ صَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ بُكْرَةً وَقَدْ خَرَجُوا بِالْمَسَاحِي، فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ‏.‏ وَأَحَالُوا إِلَى الْحِصْنِ يَسْعَوْنَ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ وَقَالَ ‏ “‏ اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ‏”‏‏.‏

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) reached Khaibar in the early morning and the people of Khaibar came out with their spades, and when they saw the Prophet (ﷺ) they said, “Muhammad and his army!” and returned hurriedly to take refuge in the fort. The Prophet (ﷺ) raised his hands and said, “Allah is Greater! Khaibar is ruined ! If we approach a nation, then miserable is the morning of those who are warned.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 840


151

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْفُدَيْكِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ مِنْكَ كَثِيرًا فَأَنْسَاهُ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ابْسُطْ رِدَاءَكَ ‏”‏‏.‏ فَبَسَطْتُ فَغَرَفَ بِيَدِهِ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ ‏”‏ ضُمَّهُ ‏”‏ فَضَمَمْتُهُ، فَمَا نَسِيتُ حَدِيثًا بَعْدُ‏.‏

Narrated Abu Huraira:

I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I hear many narrations from you but I forget them.” He said, “Spread your covering sheet.” I spread my sheet and he moved both his hands as if scooping something and emptied them in the sheet and said, “Wrap it.” I wrapped it round my body, and since then I have never forgotten.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 841


16

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عُثْمَانَ، دَعَا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَنَسَخُوهَا فِي الْمَصَاحِفِ، وَقَالَ عُثْمَانُ لِلرَّهْطِ الْقُرَشِيِّينَ الثَّلاَثَةِ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي شَىْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ، فَاكْتُبُوهُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ، فَإِنَّمَا نَزَلَ بِلِسَانِهِمْ‏.‏ فَفَعَلُوا ذَلِكَ‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہحضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے زید بن ثابت ، عبداللہ بن زبیر ، سعید بن عاص اور عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو بلایا ( اور ان کو قرآن مجید کی کتابت پر مقرر فرمایا ، چنانچہ ان حضرات نے ) قرآن مجید کو کئی مصحفوں میں نقل فرمایا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ( ان چاروں میں سے ) تین قریشی صحابہ سے فرمایا تھا کہ جب آپ لوگوں کا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے ( جو مدینہ منورہ کے رہنے والے تھے ) قرآن کے کسی مقام پر ( اس کے کسی محاورے میں ) اختلاف ہو جائے تو اس کو قریش کے محاورے کے مطابق لکھنا ، کیونکہ قرآن شریف قریش کے محاورہ میں نازل ہوا ہے ۔ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔

Narrated Anas:

`Uthman called Zaid bin Thabit, `Abdullah bin Az-Zubair, Sa`id bin Al-`As and `AbdurRahman bin Al-Harith bin Hisham, and then they wrote the manuscripts of the Holy Qur’an in the form of book in several copies. `Uthman said to the three Quraishi persons. ” If you differ with Zaid bin Thabit on any point of the Qur’an, then write it in the language of Quraish, as the Qur’an was revealed in their language.” So they acted accordingly. (Sa`id bin Thabit was an Ansari and not from Quraish ).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 709


17

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَسْلَمَ، يَتَنَاضَلُونَ بِالسُّوقِ، فَقَالَ ‏”‏ ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا، وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلاَنٍ ‏”‏‏.‏ لأَحَدِ الْفَرِيقَيْنِ، فَأَمْسَكُوا بِأَيْدِيهِمْ فَقَالَ ‏”‏ مَا لَهُمْ ‏”‏‏.‏ قَالُوا وَكَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَ بَنِي فُلاَنٍ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ارْمُوا وَأَنَا مَعَكُمْ كُلِّكُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ اسلم کے صحابہ کی طرف سے گزرے جو بازار میں تیراندازی کر رہے تھے تو آپ نے فرمایا : اے اولاد اسماعیل ! خوب تیراندازی کرو کہ تمہارے باپ حضرت اسماعیل علیہ السلام بھی تیرانداز تھے اور آپ نے فرمایا میں فلاں جماعت کے ساتھ ہوں ، یہ سن کر دوسری جماعت والوں نے ہاتھ روک لیے تو آپ نے دریافت فرمایا کہ کیابات ہوئی ؟ انہوں نے عرض کیا کہ جب آپ دوسرے فریق کے ساتھ ہو گئے تو پھر ہم کیسے تیراندازی کریں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم تیراندازی جاری رکھو ۔ میں تم سب کے ساتھ ہوں ۔

Narrated Salama:

Allah’s Messenger (ﷺ) passed by some people from the tribe of Aslam practicing archery. He said, “O children of Ishmael! Throw (arrows), for your father was an archer. I am on the side of Bani so-andso,” meaning one of the two teams. The other team stopped throwing, whereupon the Prophet (ﷺ) said, “What has happened to them?” They replied, “How shall we throw while you are with Bani so-andso?” He said, “Throw for I am with all of you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 710


18

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهْوَ يَعْلَمُهُ إِلاَّ كَفَرَ، وَمَنِ ادَّعَى قَوْمًا لَيْسَ لَهُ فِيهِمْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے حسین بن واقد نے ، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا ، ان سے ابوالاسود دیلی نے بیان کیا اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے کہ جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ بنایا تو اس نے کفر کیا اور جس شخص نے بھی اپنا نسب کسی ایسی قوم سے ملایا جس سے اس کا کوئی ( نسبی ) تعلق نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے ۔

Narrated Abu Dhar:

The Prophet (ﷺ) said, “If somebody claims to be the son of any other than his real father knowingly, he but disbelieves in Allah, and if somebody claims to belong to some folk to whom he does not belong, let such a person take his place in the (Hell) Fire.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 711


19

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الأَسْقَعِ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْفِرَى أَنْ يَدَّعِيَ الرَّجُلُ إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ يُرِيَ عَيْنَهُ مَا لَمْ تَرَ، أَوْ يَقُولُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا لَمْ يَقُلْ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبدالواحد بن عبداللہ نصری نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، سب سے بڑا بہتان اور سخت جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے یا جو چیز اس نے خواب میں نہیں دیکھی ۔ اس کے دیکھنے کا دعویٰ کرے ۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو ۔

Narrated Wathila bin Al-Asqa:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Verily, one of the worst lies is to claim falsely to be the son of someone other than one’s real father, or to claim to have had a dream one has not had, or to attribute to me what I have not said.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 712


2

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ قَالَ ‏”‏ أَتْقَاهُمْ ‏”‏‏.‏ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَيُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک مرتبہ پوچھا گیا ، یا رسول اللہ ! سب سے زیادہ شریف کون ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہو ، صحابہ نے عرض کیا کہ ہمارا سوال اس کے بارے میں نہیں ہے ، اس پر آپ نے فرمایا کہ پھر ( نسب کی روسے ) اللہ کے نبی یوسف علیہ السلام سب سے زیادہ شریف تھے ۔

Narrated Abu Huraira:

Once Allah’s Messenger (ﷺ) was asked, “Who is the most honorable amongst the people?” He said, “The most righteous (i.e. Allah-fearing) amongst you.” They said, “We do not ask you about this.” He said, “Then Joseph, the prophet of Allah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 696


20

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا مِنْ هَذَا الْحَىِّ مِنْ رَبِيعَةَ قَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، فَلَسْنَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي كُلِّ شَهْرٍ حَرَامٍ، فَلَوْ أَمَرْتَنَا بِأَمْرٍ، نَأْخُذُهُ عَنْكَ، وَنُبَلِّغُهُ مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ قَالَ ‏ “‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الإِيمَانِ بِاللَّهِ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَى اللَّهِ خُمْسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے ابوجمرہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے کہقبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے اور ہمارے اور آپ کے درمیان ( راستے میں ) کفار مضر کا قبیلہ پڑتا ہے ، اس لیے ہم آپ کی خدمت اقدس میں صرف حرمت کے مہینوں میں ہی حاضر ہو سکتے ہیں ۔ مناسب ہوتا اگر آپ ہمیں ایسے احکام بتلا دیتے جن پر ہم خود بھی مضبوطی سے قائم رہتے اور جو لوگ ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں انہیں بھی بتا دیتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں ، اول اللہ پر ایمان لانے کا ، یعنی اس کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور نماز قائم کرنے کا اور زکوٰۃ ادا کرنے کا اور اس بات کا کہ جو کچھ بھی تمہیں مال غنیمت ملے اس میں سے پانچواں حصہ اللہ کو ( یعنی امام وقت کے بیت المال کو ) ادا کرو اور میں تمہیں دباء ، حنتم ، نقیر اور مزفت ( کے استعمال ) سے منع کرتا ہوں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The delegates of `Abd-ul-Qais came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We are from the tribe of Rabi`a and the infidels of Mudar tribe stand between us and you, so that we cannot come to you except in the Sacred Months. Therefore we would like you to give us some instructions which we may follow and convey to our people staying behind us.” The Prophet (ﷺ) said, “I order you to observe four things and forbid you (to do) four things: (I order you) to believe in Allah testifying that None has the right to be worshipped except Allah; to offer the prayer perfectly; to pay the Zakat; and to give one-fifth of the war booty to Allah. And I forbid you to use Ad-Dubba, Al-Hantam, An-Naqir and Al- Muzaffat.” (These are names of utensils in which alcoholic drinks were served.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 713


21

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ وَهْوَ عَلَى الْمِنْبَرِ ‏ “‏ أَلاَ إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا ـ يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ ـ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ منبر پر فرما رہے تھے ، آگاہ ہو جاؤ اس طرف سے فساد پھوٹے گا ۔ آپ نے مشرق کی طرف اشارہ کر کے یہ جملہ فرمایا ، جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) on the pulpit saying, “Verily, afflictions (will start) from here,” pointing towards the east, “whence the side of the head of Satan comes out.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 714


22

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ قُرَيْشٌ وَالأَنْصَارُ وَجُهَيْنَةُ وَمُزَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَغِفَارُ وَأَشْجَعُ مَوَالِيَّ، لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے سعد بن ابراہیم نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قریش ، انصار ، جہینہ ، مزینہ ، اسلم ، غفار اور اشجع میرے خیرخواہ ہیں ، اور اللہ اور اس کے رسول کے سوا اور کوئی ان کا حمایتی نہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The tribes of Quraish, Al-Ansar, Juhaina, Muzaina, Aslam, Ghifar and Ashja’ are my helpers, and they have no protector (i.e. Master) except Allah and His Apostle.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 715


23

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ عَلَى الْمِنْبَرِ ‏ “‏ غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن غریر زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے صالح نے ، ان سے نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر فرمایا ، قبیلہ غفار کی اللہ تعالیٰ نے مغفرت فرما دی اور قبیلہ اسلم کو اللہ تعالیٰ نے سلامت رکھا اور قبیلہ عصیہ نے اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

While Allah’s Messenger (ﷺ) was on the pulpit, he said, “May Allah forgive the tribe of Ghifar! And may Allah save the tribe of Aslam! The tribe of `Usaiya have disobeyed Allah and His Apostle.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 716


24

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی ، انہیں ایوب نے ، انہیں محمد نے ، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہقبیلہ اسلم کو اللہ تعالیٰ نے سلامت رکھا اور قبیلہ غفار کی اللہ تعالیٰ نے مغفرت فرما دی ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “May Allah save the tribe of Aslam, and may Allah forgive the tribe of Ghifar!”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 717


25

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏.‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ جُهَيْنَةُ وَمُزَيْنَةُ وَأَسْلَمُ وَغِفَارُ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَبَنِي أَسَدٍ، وَمِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَطَفَانَ وَمِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ خَابُوا وَخَسِرُوا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ هُمْ خَيْرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَمِنْ بَنِي أَسَدٍ، وَمِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَطَفَانَ، وَمِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ ‏”‏‏.‏

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے ، ان سے عبدالملک بن عمیرنے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے والد ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایابتاو کیا جہینہ ، مزینہ ، اسلم اور غفار کے قبیلے بنی تمیم ، بنی اسد ، بنی عبداللہ بن غطفان اور بنی عامر بن صعصعہ کے مقابلے میں بہتر ہیں ؟ ایک شخص ( اقرع بن حابس ) نے کہا کہ وہ تو تباہ و برباد ہوئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں یہ چاروں قبیلے بنوتمیم ، بنو اسد ، بنو عبداللہ بن غطفان اور بنو عامر بن صعصعہ کے قبیلوں سے بہتر ہیں ۔

Narrated Abu Bakra:

The Prophet (ﷺ) said, “Do you think that the tribes of Juhaina, Muzaina, Aslam and Ghifar are better than the tribes of Bani Tamim, Bani Asad, Bani `Abdullah bin Ghatafan and Bani Amir bin Sasaa?” A man said, “They were unsuccessful and losers.” The Prophet (ﷺ) added, “(Yes), they are better than the tribes of Bani Tamim, Bani Asad, Bani `Abdullah bin Ghatafan and Bani Amir bin Sasaa.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 718


26

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّمَا بَايَعَكَ سُرَّاقُ الْحَجِيجِ مِنْ أَسْلَمَ وَغِفَارَ وَمُزَيْنَةَ ـ وَأَحْسِبُهُ وَجُهَيْنَةَ ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ شَكَّ ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ ـ وَأَحْسِبُهُ ـ وَجُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَبَنِي عَامِرٍ وَأَسَدٍ وَغَطَفَانَ، خَابُوا وَخَسِرُوا ‏”‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّهُمْ لَخَيْرٌ مِنْهُمْ ‏”‏‏.‏

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے بیان کیا ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے سنا ، انہوں نے اپنے والد سے کہاقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ سے ان لوگوں نے بیعت کی ہے کہ جو حاجیوں کا سامان چرایا کرتے تھے یعنی اسلم اور غفار اور مزینہ کے لوگ ، محمد بن ابی یعقوب نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں عبدالرحمٰن نے جہینہ کا بھی ذکر کیا ، شعبہ نے کہا کہ یہ شک محمد بن ابی یعقوب کو ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بتلاو اسلم ، غفار ، مزینہ ، اور میں سمجھتا ہوں کہ جہینہ کو بھی کہا یہ چاروں قبیلے بنی تمیم ، بنی عامر اور اسد اور غطفان سے بہتر نہیں ہیں ؟ کیا یہ ( مؤخرالذکر ) خراب اور برباد نہیں ہوئے ؟ اقرع نے کہا : ہاں ، آپ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! یہ ان سے بہتر ہیں ۔

Narrated Abu Bakra:

Al-Aqra’ bin Habis said to the Prophet (ﷺ) “Nobody gave you the pledge of allegiance but the robbers of the pilgrims (i.e. those who used to rob the pilgrims) from the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina.” (Ibn Abi Ya’qub is in doubt whether Al-Aqra’ added. ‘And Juhaina.’) The Prophet (ﷺ) said, “Don’t you think that the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina (and also perhaps) Juhaina are better than the tribes of Bani Tamim, Bani Amir, Asad, and Ghatafan?” Somebody said, “They were unsuccessful and losers!” The Prophet said, “Yes, by Him in Whose Hands my life is, they (i.e. the former) are better than they (i.e. the latter).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 719


27

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ رَجُلٌ مِنْ قَحْطَانَ يَسُوقُ النَّاسَ بِعَصَاهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے ثور بن زید نے ، ان سے ابولغیث نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک کہ قبیلہ قحطان میں ایک ایسا شخص پیدا نہیں ہو گا جو لوگوں پر اپنی لاٹھی کے زور سے حکومت کرے گا ۔

Narrated Abu Hurairah (ra):The Prophet (ﷺ) said, “The hour will not be established unless a man from the tribe of Qahtan appears, driving the people with his stick (ruling them with violence and oppression).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 56, Hadith 719


28

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ ثَابَ مَعَهُ نَاسٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ حَتَّى كَثُرُوا، وَكَانَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلٌ لَعَّابٌ فَكَسَعَ أَنْصَارِيًّا، فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ غَضَبًا شَدِيدًا، حَتَّى تَدَاعَوْا، وَقَالَ الأَنْصَارِيُّ يَا لَلأَنْصَارِ‏.‏ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ‏.‏ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ مَا بَالُ دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ مَا شَأْنُهُمْ ‏”‏‏.‏ فَأُخْبِرَ بِكَسْعَةِ الْمُهَاجِرِيِّ الأَنْصَارِيَّ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ دَعُوهَا فَإِنَّهَا خَبِيثَةٌ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ أَقَدْ تَدَاعَوْا عَلَيْنَا، لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ أَلاَ نَقْتُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْخَبِيثَ لِعَبْدِ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لاَ يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّهُ كَانَ يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی ، کہا ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک تھے ، مہاجرین بڑی تعداد میں آپ کے پاس جمع ہو گئے ۔ وجہ یہ ہوئی کہ مہاجرین میں ایک صاحب تھے بڑے دل لگی کرنے والے ، انہوں نے ایک انصاری کے سرین پر ضرب لگائی ، انصاری بہت سخت غصہ ہوا ، اس نے اپنی برادری والوں کو مدد کے لیے پکارا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ ان لوگوں نے یعنی انصاری نے کہا : اے قبائل انصار ! مدد کو پہنچو ! اور مہاجر نے کہا : اے مہاجرین ! مدد کو پہنچو ! یہ غل سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( خیمہ سے ) باہر تشریف لائے اور فرمایا : کیا بات ہے ؟ یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے ؟ آپ کے صورت حال دریافت کرنے پر مہاجر صحابی کے انصاری صحابی کو مار دینے کا واقعہ بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا : ایسی جاہلیت کی ناپاک باتیں چھوڑ دو اور عبداللہ بن ابی سلول ( منافق ) نے کہا کہ یہ مہاجرین اب ہمارے خلاف اپنی قوم والوں کی دہائی دینے لگے ۔ مدینہ پہنچ کر ہم سمجھ لیں گے ، عزت دار ذلیل کو یقیناً نکال باہر کر دے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اس ناپاک پلید عبداللہ بن ابی کو قتل کیوں نہ کر دیں ؟ لیکن آپ نے فرمایا : ایسا نہ ہونا چاہیے کہ لوگ کہیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے لوگوں کو قتل کر دیا کرتے ہیں ۔

Narrated Jabir:

We were in the company of the Prophet (ﷺ) in a Ghazwa. A large number of emigrants joined him and among the emigrants there was a person who used to play jokes (or play with spears); so he (jokingly) stroked an Ansari man on the hip. The Ans-ari got so angry that both of them called their people. The Ansari said, “Help, O Ansar!” And the emigrant said “Help, O emigrants!” The Prophet (ﷺ) came out and said, “What is wrong with the people (as they are calling) this call of the period of Ignorance? “Then he said, “What is the matter with them?” So he was told about the stroke of the emigrant to the Ansari. The Prophet (ﷺ) said, “Stop this (i.e. appeal for help) for it is an evil call. “Abdullah bin Ubai bin Salul (a hypocrite) said, “The emigrants have called and (gathered against us); so when we return to Medina, surely, the more honorable people will expel therefrom the meaner,” Upon that `Umar said, “O Allah’s Prophet! Shall we not kill this evil person (i.e. `Abdullah bin Ubai bin Salul) ?” The Prophet) said, “(No), lest the people should say that Muhammad used to kill his companions.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 720


29

حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَعَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ثابت بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے عبداللہ بن مرہ نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ، اور سفیان نے زبید سے ، انہوں نے ابراہیم سے ، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ( نوحہ کرتے ہوئے ) اپنے رخسار پیٹے ، گریبان پھاڑ ڈالے ، اور جاہلیت کی پکار پکارے ۔

Narrated `Abdullah (bin Mas`ud):

The Prophet (ﷺ) said, “Who-ever slaps his face or tears the bosom of his dress, or calls the calls of the Period of Ignorance, is not from us.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 721


3

حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا كُلَيْبُ بْنُ وَائِلٍ، قَالَ حَدَّثَتْنِي رَبِيبَةُ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم زَيْنَبُ ابْنَةُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ قُلْتُ لَهَا أَرَأَيْتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَكَانَ مِنْ مُضَرَ قَالَتْ فَمِمَّنْ كَانَ إِلاَّ مِنْ مُضَرَ مِنْ بَنِي النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ‏.‏

ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ، ان سے کلیب بن وائل نے بیان کیا ، کہا کہمجھ سے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیر پرورش رہ چکی تھیں ، کلیب نے بیان کیا کہ ہمیں نے زینب سے پوچھا : کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق قبیلہ مضر سے تھا ؟ انہوں نے کہا پھر کس قبیلہ سے تھا ؟ یقیناً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ مضر کی شاخ بنی نضر بن کنانہ کی اولاد میں سے تھے ۔

Narrated Kulaib bin Wail:

I asked Zainab bint Abi Salama (i.e. daughter of the wife of the Prophet, “Tell me about the Prophet (ﷺ) . Did he belong to the tribe of Mudar?” She replied, “Yes, he belonged to the tribe of Mudar and was from the offspring of An-Nadr bin Kinana.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 697


30

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ عَمْرُو بْنُ لُحَىِّ بْنِ قَمَعَةَ بْنِ خِنْدِفَ أَبُو خُزَاعَةَ ‏”‏‏.‏

مجھ سے اسحٰق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا ، کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی ، انہیں ابوحصین نے ، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عمرو بن لحیی بن قمعہ بن خندف قبیلہ خزاعہ کا باپ تھا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “`Amr bin Luhai bin Qam’a bin Khindif was the father of Khuza`a.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 722


31

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، قَالَ الْبَحِيرَةُ الَّتِي يُمْنَعُ دَرُّهَا لِلطَّوَاغِيتِ وَلاَ يَحْلُبُهَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ، وَالسَّائِبَةُ الَّتِي كَانُوا يُسَيِّبُونَهَا لآلِهَتِهِمْ فَلاَ يُحْمَلُ عَلَيْهَا شَىْءٌ‏.‏ قَالَ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ رَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرِ بْنِ لُحَىٍّ الْخُزَاعِيَّ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابولیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہبحیرہ وہ اونٹنی جس کے دودھ کی ممانعت ہوتی تھی ۔ کیونکہ وہ بتوں کے لیے وقف ہوتی تھی ۔ اس لیے کوئی بھی شخص اس کا دودھ نہیں دوھتا تھا اور سائبہ اسے کہتے جس کو وہ اپنے معبودوں کے لیے چھوڑ دیتے اور ان پر کوئی بوجھ نہ لادتا اور نہ کوئی سواری کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں نے عمرو بن عامر بن لحی خزاعی کو دیکھا کہ جہنم میں وہ اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا اوریہی عمرو وہ پہلا شخص ہے جس نے سائبہ کی رسم نکالی ۔

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab:

Al-Bahira was an animal whose milk was spared for the idols and other dieties, and so nobody was allowed to milk it. As-Saiba was an animal which they (i.e infidels) used to set free in the names of their gods so that it would not be used for carrying anything. Abu Huraira said, “The Prophet (ﷺ) said, ‘I saw `Amr bin ‘Amir bin Luhai Al-Khuza`i dragging his intestines in the (Hell) Fire, for he was the first man who started the custom of releasing animals (for the sake of false gods).’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 723


32

حَدَّثَنَا زَيْدٌ ـ هُوَ ابْنُ أَخْزَمَ ـ قَالَ أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنِي مُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ الْقَصِيرُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ، قَالَ لَنَا ابْنُ عَبَّاسِ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِإِسْلاَمِ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ قُلْنَا بَلَى‏.‏ قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ كُنْتُ رَجُلاً مِنْ غِفَارٍ، فَبَلَغَنَا أَنَّ رَجُلاً قَدْ خَرَجَ بِمَكَّةَ، يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، فَقُلْتُ لأَخِي انْطَلِقْ إِلَى هَذَا الرَّجُلِ كَلِّمْهُ وَأْتِنِي بِخَبَرِهِ‏.‏ فَانْطَلَقَ فَلَقِيَهُ، ثُمَّ رَجَعَ فَقُلْتُ مَا عِنْدَكَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلاً يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ وَيَنْهَى عَنِ الشَّرِّ‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ لَمْ تَشْفِنِي مِنَ الْخَبَرِ‏.‏ فَأَخَذْتُ جِرَابًا وَعَصًا، ثُمَّ أَقْبَلْتُ إِلَى مَكَّةَ فَجَعَلْتُ لاَ أَعْرِفُهُ، وَأَكْرَهُ أَنْ أَسْأَلَ عَنْهُ، وَأَشْرَبُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ وَأَكُونُ فِي الْمَسْجِدِ‏.‏ قَالَ فَمَرَّ بِي عَلِيٌّ فَقَالَ كَأَنَّ الرَّجُلَ غَرِيبٌ‏.‏ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَى الْمَنْزِلِ‏.‏ قَالَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ لاَ يَسْأَلُنِي عَنْ شَىْءٍ، وَلاَ أُخْبِرُهُ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ لأَسْأَلَ عَنْهُ، وَلَيْسَ أَحَدٌ يُخْبِرُنِي عَنْهُ بِشَىْءٍ‏.‏ قَالَ فَمَرَّ بِي عَلِيٌّ فَقَالَ أَمَا نَالَ لِلرَّجُلِ يَعْرِفُ مَنْزِلَهُ بَعْدُ قَالَ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ انْطَلِقْ مَعِي‏.‏ قَالَ فَقَالَ مَا أَمْرُكَ وَمَا أَقْدَمَكَ هَذِهِ الْبَلْدَةَ قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنْ كَتَمْتَ عَلَىَّ أَخْبَرْتُكَ‏.‏ قَالَ فَإِنِّي أَفْعَلُ‏.‏ قَالَ قُلْتُ لَهُ بَلَغَنَا أَنَّهُ قَدْ خَرَجَ هَا هُنَا رَجُلٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، فَأَرْسَلْتُ أَخِي لِيُكَلِّمَهُ فَرَجَعَ وَلَمْ يَشْفِنِي مِنَ الْخَبَرِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَلْقَاهُ‏.‏ فَقَالَ لَهُ أَمَا إِنَّكَ قَدْ رَشَدْتَ، هَذَا وَجْهِي إِلَيْهِ، فَاتَّبِعْنِي، ادْخُلْ حَيْثُ أَدْخُلُ، فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ أَحَدًا أَخَافُهُ عَلَيْكَ، قُمْتُ إِلَى الْحَائِطِ، كَأَنِّي أُصْلِحُ نَعْلِي، وَامْضِ أَنْتَ، فَمَضَى وَمَضَيْتُ مَعَهُ، حَتَّى دَخَلَ وَدَخَلْتُ مَعَهُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ لَهُ اعْرِضْ عَلَىَّ الإِسْلاَمَ‏.‏ فَعَرَضَهُ فَأَسْلَمْتُ مَكَانِي، فَقَالَ لِي ‏ “‏ يَا أَبَا ذَرٍّ اكْتُمْ هَذَا الأَمْرَ، وَارْجِعْ إِلَى بَلَدِكَ، فَإِذَا بَلَغَكَ ظُهُورُنَا فَأَقْبِلْ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ‏.‏ فَجَاءَ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَقُرَيْشٌ فِيهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، إِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ‏.‏ فَقَالُوا قُومُوا إِلَى هَذَا الصَّابِئِ‏.‏ فَقَامُوا فَضُرِبْتُ لأَمُوتَ فَأَدْرَكَنِي الْعَبَّاسُ، فَأَكَبَّ عَلَىَّ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ وَيْلَكُمْ تَقْتُلُونَ رَجُلاً مِنْ غِفَارَ، وَمَتْجَرُكُمْ وَمَمَرُّكُمْ عَلَى غِفَارَ‏.‏ فَأَقْلَعُوا عَنِّي، فَلَمَّا أَنْ أَصْبَحْتُ الْغَدَ رَجَعْتُ فَقُلْتُ مِثْلَ مَا قُلْتُ بِالأَمْسِ، فَقَالُوا قُومُوا إِلَى هَذَا الصَّابِئِ‏.‏ فَصُنِعَ ‏{‏بِي‏}‏ مِثْلَ مَا صُنِعَ بِالأَمْسِ وَأَدْرَكَنِي الْعَبَّاسُ فَأَكَبَّ عَلَىَّ، وَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ بِالأَمْسِ‏.‏ قَالَ فَكَانَ هَذَا أَوَّلَ إِسْلاَمِ أَبِي ذَرٍّ رَحِمَهُ اللَّهُ‏.‏

ہم سے زید نے جو اخزم کے بیٹے ہیں ، یبان کیا ، کہا ہم سے ابوقتیبہ سلم بن قتیبہ نے بیان کیا ، ان سے مثنیٰ بن سعید قصیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوجمرہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہکیا میں ابوذر رضی اللہ عنہ کے اسلام کا واقعہ تمہیں سناؤں ؟ ہم نے عرض کیا ضرور سنائیے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ ابوذر رضی اللہ عنہ نے بتلایا ۔ میرا تعلق قبیلہ غفار سے تھا ۔ ہمارے یہاں یہ خبر پہنچی تھی کہ مکہ میں ایک شخص پیدا ہوئے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ نبی ہیں ( پہلے تو ) میں نے اپنے بھائی سے کہا کہ اس شخص کے پاس مکہ جا ، اس سے گفتگو کر اور پھر اس کے سارے حالات آ کر مجھے بتا ۔ چنانچہ میرے بھائی خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور واپس آ گئے ۔ میں نے پوچھا کہ کیا خبر لائے ؟ انہوں نے کہا ، اللہ کی قسم ! میں نے ایسے شخص کو دیکھا ہے جو اچھے کاموں کے لیے کہتا ہے اور برے کاموں سے منع کرتا ہے ۔ میں نے کہا کہ تمہاری باتوں سے تو میری تشفی نہیں ہوئی ۔ اب میں نے توشے کا تھیلا اور چھڑی اٹھائی اور مکہ آ گیا ۔ وہاں میں کسی کو پہچانتا نہیں تھا اور آپ کے متعلق کسی سے پوچھتے ہوئے بھی ڈر لگتا تھا ۔ میں ( صرف ) زمزم کا پانی پی لیا کرتا تھا ، اور مسجدالحرام میں ٹھہرا ہوا تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ علی رضی اللہ عنہ میرے سامنے سے گزرے اور بولے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس شہر میں مسافر ہیں ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کہا : جی ہاں ۔ بیان کیا کہ تو پھر میرے گھر چلو ۔ پھر وہ مجھے اپنے گھر ساتھ لے گئے ۔ بیان کیا کہ میں آپ کے ساتھ ساتھ گیا ۔ نہ انہوں نے کوئی بات پوچھی اور نہ میں نے کچھ کہا ۔ صبح ہوئی تو میں پھر مسجدالحرام میں آ گیا تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کسی سے پوچھوں لیکن آپ کے بارے میں کوئی بتانے والا نہیں تھا ۔ بیان کیا کہ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ میرے سامنے سے گزرے اور بولے کہ کیا ابھی تک آپ اپنے ٹھکانے کو نہیں پا سکے ہیں ؟ بیان کیا ، میں نے کہا کہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اچھا پھر میرے ساتھ آئیے ، انہوں نے بیان کیا کہ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا ۔ آپ کا مطلب کیا ہے ۔ آپ اس شہر میں کیوں آئے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کہا : آپ اگر ظاہر نہ کریں تو میں آپ کو اپنے معاملے کے بارے میں بتاؤں ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسا ہی کروں گا ۔ تب میں نے ان سے کہا ۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہاں کوئی شخص پیدا ہوئے ہیں جو نبوت کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ میں نے پہلے اپنے بھائی کو ان سے بات کرنے کے لیے بھیجا تھا ۔ لیکن جب وہ واپس ہوئے تو انہوں نے مجھے کوئی تشفی بخش اطلاعات نہیں دیں ۔ اس لیے میں اس ارادہ سے آیا ہوں کہ ان سے خود ملاقات کروں ۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ نے اچھا راستہ پایا کہ مجھ سے مل گئے ۔ میں انہیں کے پاس جا رہا ہوں ۔ آپ میرے پیچھے پیچھے چلیں ۔ جہاں میں داخل ہوں آپ بھی داخل ہو جائیں ۔ اگر میں کسی ایسے آدمی کو دیکھوں گا جس سے آپ کے بارے میں مجھے خطرہ ہو گا تو میں کسی دیوار کے پاس کھڑا ہو جاؤں گا ، گویا کہ میں اپنا جوتا ٹھیک کر رہا ہوں ۔ اس وقت آپ آگے بڑھ جائیں چنانچہ وہ چلے اور میں بھی ان کے پیچھے ہو لیا اور آخر میں وہ ایک مکان کے اندر گئے اور میں بھی ان کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اندر داخل ہو گیا ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اسلام کے اصول و ارکان مجھے سمجھا دیجئیے ۔ آپ نے میرے سامنے ان کی وضاحت فرمائی اور میں مسلمان ہو گیا ۔ پھر آپ نے فرمایا : اے ابوذر ! اس معاملے کو ابھی پوشیدہ رکھنا اور اپنے شہر کو چلے جانا ۔ پھر جب تمہیں ہمارے غلبہ کا حال معلوم ہو جائے تب یہاں دوبارہ آنا ۔ میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں تو ان سب کے سامنے اسلام کے کلمہ کا اعلان کروں گا ۔ چنانچہ وہ مسجدالحرام میں آئے ۔ قریش کے لوگ وہاں موجود تھے اور کہا ، اے قریش کی جماعت ! ( سنو ) میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) قریشیوں نے کہا کہ اس بددین کی خبر لو ۔ چنانچہ وہ میری طرف لپکے اور مجھے اتنا مارا کہ میں مرنے کے قریب ہو گیا ۔ اتنے میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ آ گئے اور مجھ پر گر کر مجھے اپنے جسم سے چھپا لیا اور قریشیوں کی طرف متوجہ ہو کر انہوں کہا ۔ ارے نادانو ! قبیلہ غفار کے آدمی کو قتل کرتے ہو ۔ غفار سے تو تمہاری تجارت بھی ہے اور تمہارے قافلے بھی اس طرف سے گزرتے ہیں ۔ اس پر انہوں نے مجھے چھوڑ دیا ۔ پھر جب دوسری صبح ہوئی تو پھر میں مسجدالحرام میں آیا اور جو کچھ میں نے کل پکارا تھا اسی کو پھر دہرایا ۔ قریشیوں نے پھر کہا : پکڑو اس بددین کو ۔ جو کچھ انہوں نے میرے ساتھ کل کیا تھا وہی آج بھی کیا ۔ اتفاق سے پھر عباس بن عبدالمطلب آ گئے اور مجھ پر گر کر مجھے اپنے جسم سے انہوں نے چھپا لیا اور جیسا ا نہوں نے قریشیوں سے کل کہا تھا ویسا ہی آج بھی کہا ۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول کرنے کی ابتداء اس طرح سے ہوئی تھی ۔

Narrated Abu Jamra:

Ibn `Abbas said to us, “Shall I tell you the story of Abu Dhar’s conversion to Islam?” We said, “Yes.” He said, “Abu Dhar said: I was a man from the tribe of Ghifar. We heard that a man had appeared in Mecca, claiming to be a Prophet. ! said to my brother, ‘Go to that man and talk to him and bring me his news.’ He set out, met him and returned. I asked him, ‘What is the news with you?’ He said, ‘By Allah, I saw a man enjoining what is good and forbidding what is evil.’ I said to him, ‘You have not satisfied me with this little information.’ So, I took a waterskin and a stick and proceeded towards Mecca. Neither did I know him (i.e. the Prophet (ﷺ) ), nor did I like to ask anyone about him. I Kept on drinking Zam zam water and staying in the Mosque. Then `Ali passed by me and said, ‘It seems you are a stranger?’ I said, ‘Yes.’ He proceeded to his house and I accompanied him. Neither did he ask me anything, nor did I tell him anything. Next morning I went to the Mosque to ask about the Prophet but no-one told me anything about him. `Ali passed by me again and asked, ‘Hasn’t the man recognized his dwelling place yet’ I said, ‘No.’ He said, ‘Come along with me.’ He asked me, ‘What is your business? What has brought you to this town?’ I said to him, ‘If you keep my secret, I will tell you.’ He said, ‘I will do,’ I said to him, ‘We have heard that a person has appeared here, claiming to be a Prophet. I sent my brother to speak to him and when he returned, he did not bring a satisfactory report; so I thought of meeting him personally.’ `Ali said (to Abu Dhar), ‘You have reached your goal; I am going to him just now, so follow me, and wherever I enter, enter after me. If I should see someone who may cause you trouble, I will stand near a wall pretending to mend my shoes (as a warning), and you should go away then.’ `Ali proceeded and I accompanied him till he entered a place, and I entered with him to the Prophet (ﷺ) to whom I said, ‘Present (the principles of) Islam to me.’ When he did, I embraced Islam ‘immediately. He said to me, ‘O Abu Dhar! Keep your conversion as a secret and return to your town; and when you hear of our victory, return to us. ‘ I said, ‘By H him Who has sent you with the Truth, I will announce my conversion to Islam publicly amongst them (i.e. the infidels),’ Abu Dhar went to the Mosque, where some people from Quraish were present, and said, ‘O folk of Quraish ! I testify that None has the right to be worshipped except Allah, and I (also) testify that Muhammad is Allah’s Slave and His Apostle.’ (Hearing that) the Quraishi men said, ‘Get at this Sabi (i.e. Muslim) !’ They got up and beat me nearly to death. Al `Abbas saw me and threw himself over me to protect me. He then faced them and said, ‘Woe to you! You want to kill a man from the tribe of Ghifar, although your trade and your communications are through the territory of Ghifar?’ They therefore left me. The next morning I returned (to the Mosque) and said the same as I have said on the previous day. They again said, ‘Get at this Sabi!’ I was treated in the same way as on the previous day, and again Al-Abbas found me and threw himself over me to protect me and told them the same as he had said the day before.’ So, that was the conversion of Abu Dhar (may Allah be Merciful to him) to Islam.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 725


33

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَشَىْءٌ مِنْ مُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ ـ أَوْ قَالَ شَىْءٌ مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مُزَيْنَةَ ـ خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ ـ أَوْ قَالَ ـ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ وَتَمِيمٍ وَهَوَازِنَ وَغَطَفَانَ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے محمد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قبیلہ اسلم ، غفار اور مزینہ اور جہنیہ کے کچھ لوگ یا انہوں نے بیان کیا کہ مزینہ کے کچھ لوگ یا ( بیان کیا کہ ) جہینہ کے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یا بیان کیا کہ قیامت کے دن قبیلہ اسد ، تمیم ، ہوازن اور غطفان سے بہتر ہوں گے ۔

Narrated Abu Hurairah (ra):The Prophet (ﷺ) said, (The people of) Aslam, Ghifar and some people of Muzaina and Juhaina or said (some people of Juhaina or Muzaina) are better with Allah or said (on the Day of resurrection) than the tribe of Asad, Tamim, Hawazin and Ghatafan.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 56, Hadith 726


34

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ إِذَا سَرَّكَ أَنْ تَعْلَمَ جَهْلَ الْعَرَبِ فَاقْرَأْ مَا فَوْقَ الثَّلاَثِينَ وَمِائَةٍ فِي سُورَةِ الأَنْعَامِ ‏{‏قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلاَدَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ‏}‏‏.‏

ہم سے ابولنعمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے بشر نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہاگر تم کو عرب کی جہالت معلوم کرنا اچھا لگے تو سورۃ الانعام میں ایک سو تیس آیتوں کے بعد یہ آیتیں پڑھ لو ” یقیناً وہ لوگ تباہ ہوئے جنہوں نے اپنی اولاد کو نادانی سے مارڈالا “ سے لے کر ” وہ گمراہ ہیں ، راہ پانے والے نہیں “ تک ۔

Narrated Ibn `Abbas:

If you wish to know about the ignorance of the Arabs, refer to Surat-al-Anam after Verse No. 130:– Indeed lost are those who have killed their children From folly without knowledge and have forbidden that which Allah has provided for them, inventing a lie against Allah. They have indeed gone astray and were not guided.’ (6.14)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 726


35

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ‏}‏ جَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُنَادِي ‏”‏ يَا بَنِي فِهْرٍ، يَا بَنِي عَدِيٍّ لِبُطُونِ قُرَيْشٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے ، کہا ان سے عمرو بن مرہ نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب ( سورۃ الشعراء کی ) یہ آیت اتری ” اے پیغمبر ! اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرا “ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے مختلف قبیلوں کو بلایا ” اے بنی فہر ! اے بنی عدی ! جو قریش کے خاندان تھے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

When the Verse:– ‘And warn your tribe of near kindred.’ (26.214) was revealed, the Prophet (ﷺ) started calling (the ‘Arab tribes), “O Bani Fihr, O Bani `Adi” mentioning first the various branch tribes of Quraish.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 727


36

وَقَالَ لَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ‏}‏ جَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدْعُوهُمْ قَبَائِلَ قَبَائِلَ‏.‏

( حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے ) کہا کہ ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، انہیں سفیان نے خبر دی ، انہیں حبیب بن ابی ثابت نے ، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب یہ آیت ” اور آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے “ اتری تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے الگ الگ قبائل کو دعوت دی ۔

Narrated Ibn `Abbas:

When the Verse:– ‘And warn your tribe of near kindred’ (26.214). was revealed, the Prophet (ﷺ) started calling every tribe by its name.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 727


37

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا أُمَّ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ، يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، اشْتَرِيَا أَنْفُسَكُمَا مِنَ اللَّهِ، لاَ أَمْلِكُ لَكُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلاَنِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمَا ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم کو ابوالزناد نے خبر دی ، انہیں اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے عبدمناف کے بیٹو ! اپنی جانوں کو اللہ سے خرید لو ( یعنی نیک کام کر کے انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا لو ) اے عبدالمطلب کے بیٹو ! اپنی جانوں کو اللہ تعالیٰ سے خرید لو ، اے زبیر بن عوام کی والدہ ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ، اے فاطمہ بنت محمد ! تم دونوں اپنی جانوں کو اللہ سے بچا لو ۔ میں تمہارے لیے اللہ کی بارگاہ میں کچھ اختیار نہیں رکھتا ۔ تم دونوں میرے مال میں جتنا چاہو مانگ سکتی ہو ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “O Bani `Abd Munaf! Buy yourselves from Allah; O Bani `Abdul-Muttalib! Buy yourselves from Allah; O mother of Az-Zubair bin Al-Awwam, the aunt of Allah’s Messenger (ﷺ), and O Fatima bint Muhammad! Buy yourselves from Allah, for I cannot defend you before Allah. You (both) can ask me from my property as much as you like. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 728


38

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الأَنْصَارَ فَقَالَ ‏”‏ هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِكُمْ ‏”‏‏.‏ قَالُوا لاَ، إِلاَّ ابْنُ أُخْتٍ لَنَا‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو خاص طور سے ایک مرتبہ بلایا ، پھر ان سے پوچھا کیا تم لوگوں میں کوئی ایسا شخص بھی رہتا ہے جس کا تعلق تمہارے قبیلے سے نہ ہو ؟ انہوں نے عرض کیا کہ صرف ہمارا ایک بھانجا ایسا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ بھانجا بھی اسی قوم میں داخل ہوتا ہے ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) sent for the Ansar (and when they came), he asked, ‘Is there any stranger amongst you?” They said, “No except the son of our sister.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The son of the sister of some people belongs to them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 729


39

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى تُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ، فَكَشَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ ‏”‏ دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ، وَتِلْكَ الأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى ‏”‏‏.‏ وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَسْتُرُنِي، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ، وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ ‏{‏عُمَرُ‏}‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ دَعْهُمْ أَمْنًا بَنِي أَرْفَدَةَ ‏”‏‏.‏ يَعْنِي مِنَ الأَمْنِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے یہاں تشریف لائے تو وہاں ( انصار کی ) دو لڑکیاں دف بجا کر گارہی تھیں ۔ یہ حج کے ایام منیٰ کا واقعہ ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روئے مبارک پر کپڑا ڈالے ہوئے لیٹے ہوئے تھے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ مبارک سے کپڑا ہٹا کر فرمایا : ابوبکر ! انہیں چھوڑد و ، یہ عید کے دن ہیں ، یہ منیٰ میں ٹھہرنے کے دن تھے ۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو پردہ میں رکھے ہوئے ہیں اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی جو نیزوں کا کھیل مسجد میں کر رہے تھے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : انہیں چھوڑ دو ، بنی ارفدہ تم بے فکر ہو کر کھیلو ۔

Narrated `Aisha:

That during the Mina days, Abu Bakr came to her, while there where two girls with her, beating drums, and the Prophet (ﷺ) was (lying) covering himself with his garment. Abu Bakr rebuked the two girls, but the Prophet (ﷺ) uncovered his face and said, “O Abu Bakr! Leave them, for these are the days of Id (festival).” Those days were the days of Mina-. `Aisha added, “I was being screened by the Prophet (ﷺ) while I was watching the Ethiopians playing in the Mosque. `Umar rebuked them, but the Prophet (ﷺ) said, “Leave them, O Bani Arfida! Play. (for) you are safe.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 730


4

حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا كُلَيْبٌ، حَدَّثَتْنِي رَبِيبَةُ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم وَأَظُنُّهَا زَيْنَبَ قَالَتْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُقَيَّرِ وَالْمُزَفَّتِ‏.‏ وَقُلْتُ لَهَا أَخْبِرِينِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِمَّنْ كَانَ مِنْ مُضَرَ كَانَ قَالَتْ فَمِمَّنْ كَانَ إِلاَّ مِنْ مُضَرَ، كَانَ مِنْ وَلَدِ النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے عبدالواحد نے ، کہا ہم سے کلیب نے بیان کیا ، اور ان سے ربیبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ، میرا خیال ہے کہ ان سے مراد زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا ہیں ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء ، حنتم ، نقیر اور مزفت کے استعمال سے منع فرمایا تھا اور میں نے ان سے پوچھا تھا کہ آپ مجھے بتائیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق کس قبیلہ سے تھا ؟ کیا واقعی آپ کا تعلق مضر سے تھا ؟ انہوں نے کہا پھر اور کس سے ہو سکتا ہے یقیناً آپ کا تعلق اسی قبیلہ سے تھا ۔ آپ نضر بن کنانہ کی اولاد میں سے تھے ۔

Narrated Kulaib:

I was told by the Rabiba (i.e. daughter of the wife of the Prophet) who, I think, was Zainab, that the Prophet (forbade the utensils (of wine called) Ad-Dubba, Al-Hantam, Al-Muqaiyar and Al-Muzaffat. I said to her, ‘Tell me as to which tribe the Prophet (ﷺ) belonged; was he from the tribe of Mudar?” She replied, “He belonged to the tribe of Mudar and was from the offspring of An-Nadr bin Kinana. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 698


40

حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ ‏ “‏ كَيْفَ بِنَسَبِي ‏”‏‏.‏ فَقَالَ حَسَّانُ لأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنَ الْعَجِينِ‏.‏ وَعَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ لاَ تَسُبُّهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہحسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین ( قریش ) کی ہجو کرنے کی اجازت چاہی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں بھی تو ان ہی کے خاندان سے ہوں ۔ اس پر حسان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں آپ کو ( شعر میں ) اس طرح صاف نکال لے جاؤں گا جیسے آٹے میں سے بال نکال لیا جاتا ہے اور ( ہشام نے ) اپنے والد سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں میں حسان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے لگا تو انہوں نے فرمایا ، انہیں برا نہ کہو ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مدافعت کیا کرتے تھے ۔

Narrated `Aisha:

Once Hassan bin Thabit asked the permission of the Prophet (ﷺ) to lampoon (i.e. compose satirical poetry defaming) the infidels. The Prophet (ﷺ) said, “What about the fact that I have common descent with them?” Hassan replied, “I shall take you out of them as a hair is taken out of dough.” Narrated `Urwa: I started abusing Hassan in front of `Aisha, whereupon she said. “Don’t abuse him, for he used to defend the Prophet (with his poetry).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 731


41

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَعْنٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لِي خَمْسَةُ أَسْمَاءٍ أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے معن نے کہا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے محمد بن جیبر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد ( جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میرے پانچ نام ہیں ۔ میں محمد ، احمد اور ماحی ہوں ( یعنی مٹانے والا ہوں ) کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں کہ تمام انسانوں کا ( قیامت کے دن ) میرے بعد حشر ہو گا اور میں ” عاقب “ ہوں یعنی خاتم النبین ہوں ۔ میرے بعد کوئی نیا پیغمبر دنیا میں نہیں آئے گا ۔

Narrated Jubair bin Mut`im:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I have five names: I am Muhammad and Ahmad; I am Al-Mahi through whom Allah will eliminate infidelity; I am Al-Hashir who will be the first to be resurrected, the people being resurrected there after; and I am also Al-`Aqib (i.e. There will be no prophet after me).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 732


42

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَلاَ تَعْجَبُونَ كَيْفَ يَصْرِفُ اللَّهُ عَنِّي شَتْمَ قُرَيْشٍ وَلَعْنَهُمْ يَشْتِمُونَ مُذَمَّمًا وَيَلْعَنُونَ مُذَمَّمًا وَأَنَا مُحَمَّدٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تمہیں تعجب نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے قریش کی گالیوں اور لعنت ملامت کو کس طرح دور کرتا ہے ۔ مجھے وہ مذمم کہہ کر برا کہتے ، اس پر لعنت کرتے ہیں ۔ حالانکہ میں تو محمد ہوں ۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Doesn’t it astonish you how Allah protects me from the Quraish’s abusing and cursing? They abuse Mudhammam and curse Mudhammam while I am Muhammad (and not Mudhammam).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 733


43

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا سَلِيمٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَثَلِي وَمَثَلُ الأَنْبِيَاءِ كَرَجُلٍ بَنَى دَارًا فَأَكْمَلَهَا وَأَحْسَنَهَا، إِلاَّ مَوْضِعَ لَبِنَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَدْخُلُونَهَا وَيَتَعَجَّبُونَ، وَيَقُولُونَ لَوْلاَ مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید بن میناء نے بیان کیا اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میری اور دوسرے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسی کسی شخص نے کوئی گھر بنایا ، اسے خوب آراستہ پیراستہ کر کے مکمل کر دیا ۔ صرف ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی ۔ لوگ اس گھر میں داخل ہوتے اور تعجب کرتے اور کہتے کاش یہ ایک اینٹ کی جگہ خالی نہ رہتی تو کیسا اچھا مکمل گھر ہوتا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said, “My similitude in comparison with the other prophets is that of a man who has built a house completely and excellently except for a place of one brick. When the people enter the house, they admire its beauty and say: ‘But for the place of this brick (how splendid the house will be)!”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 734


44

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ الأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، إِلاَّ مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ وَيَعْجَبُونَ لَهُ، وَيَقُولُونَ هَلاَّ وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ قَالَ فَأَنَا اللَّبِنَةُ، وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن دینار نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے کے تمام انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک گھر بنایا اور اس میں ہر طرح کی زینت پیدا کی لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوٹ گئی ۔ اب تمام لوگ آتے ہیں اور مکان کو چاروں طرف سے گھوم کر دیکھتے ہیں اور تعجب میں پڑ جاتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے جاتے ہیں کہ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی ؟ تو میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “My similitude in comparison with the other prophets before me, is that of a man who has built a house nicely and beautifully, except for a place of one brick in a corner. The people go about it and wonder at its beauty, but say: ‘Would that this brick be put in its place!’ So I am that brick, and I am the last of the Prophets.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 735


45

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تُوُفِّيَ وَهْوَ ابْنُ ثَلاَثٍ وَسِتِّينَ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ مِثْلَهُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ترسٹھ سال کی عمر میں وفات پائی اور ابن شہاب نے کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے اسی طرح بیان کیا ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) died when he was sixty three years old.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 736


46

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي السُّوقِ فَقَالَ رَجُلٌ يَا أَبَا الْقَاسِمِ‏.‏ فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ‏”‏‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حمید نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں تھے کہ ایک صاحب کی آواز آئی ۔ یا اباالقاسم ! آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے ( معلوم ہوا کہ انہوں نے کسی اور کو پکارا ہے ) اس پر آپ نے فرمایا : میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت مت رکھو ۔

Narrated Anas:

While the Prophet (ﷺ) was in the market, a man called (somebody), “O Abu-l-Qasim!’ The Prophet (ﷺ) turned to him and said “Name yourselves after me but do not call yourselves by my Kuniya.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 737


47

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ‏”‏

ہم سے محمد بن کثیرنے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں منصور نے ، انہیں سالم بن ابی الجعد نے اور انہیںحضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت نہ رکھا کرو ۔

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) said, “Name yourselves after me, but do not call yourselves by my Kuniya.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 738


48

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ‏”‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے ابن سیرین نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے بیان کیا کہابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھاکرو ۔

Narrated Abu Huraira:

Abu-l-Qasim said, “Name yourselves after me, but do not call yourselves by my Kuniya.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 739


49

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْجُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ابْنَ أَرْبَعٍ وَتِسْعِينَ جَلْدًا مُعْتَدِلاً فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُ مَا مُتِّعْتُ بِهِ سَمْعِي وَبَصَرِي إِلاَّ بِدُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، إِنَّ خَالَتِي ذَهَبَتْ بِي إِلَيْهِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي شَاكٍ فَادْعُ اللَّهَ‏.‏ قَالَ فَدَعَا لِي‏.‏

مجھ سے اسحٰق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو فضل بن موسیٰ نے خبر دی ، انہیں جعد بن عبدالرحمٰن نے کہمیں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کو چورانوے سال کی عمر میں دیکھا کہ خاصے قوی و توانا تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میرے کانوں اور آنکھوں سے جو میں نفع حاصل کر رہا ہوں وہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت ہے ۔ میری خالہ مجھے ایک مرتبہ آپ کی خدمت میں لے گئیں ۔ اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! یہ میرا بھانجا بیمار ہے ، آپ اس کے لیے دعا فرما دیں ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ نے میرے لیے دعا فرمائی ۔

Narrated Al-Ju’aid bin `Abdur Rahman:

I saw As-Sa’ib bin Yazid when he was ninety-four years old, quite strong and of straight figure. He said, “I know that I enjoyed my hearing and seeing powers only because of the invocation of Allah’s Apostle . My aunt took me to him and said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! My nephew is sick; will you invoke Allah for him?’ So he invoked (Allah) for me.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 740


5

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ تَجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الإِسْلاَمِ إِذَا فَقِهُوا، وَتَجِدُونَ خَيْرَ النَّاسِ فِي هَذَا الشَّأْنِ أَشَدَّهُمْ لَهُ كَرَاهِيَةً ‏”‏‏.‏ ‏”‏ وَتَجِدُونَ شَرَّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ، وَيَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحٰق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو جریر نے خبر دی ، انہیں عمارہ نے ، انہیں ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم انسانوں کو کان کی طرح پاؤ گے ( بھلائی اور برائی میں ) جو لوگ جاہلیت کے زمانے میں بہتر اور اچھی صفات کے مالک تھے وہ اسلام لانے کے بعد بھی بہتر اور اچھی صفات والے ہیں بشرطیکہ وہ دین کا علم بھی حاصل کریں اور حکومت اور سرداری کے لائق اس کو پاؤ گے جو حکومت اور سرداری کو بہت ناپسند کرتا ہو ۔ اور آدمیوں میں سب سے برا اس کو پاؤ گے جو دورخہ ( دوغلا ) ہو ۔ ان لوگوں میں ایک منہ لے کر آئے ، دوسروں میں دوسرا منہ ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “You see that the people are of different natures. Those who were the best in the pre-lslamic period, are also the best in Islam if they comprehend religious knowledge. You see that the best amongst the people in this respect (i.e. ambition of ruling) are those who hate it most. And you see that the worst among people is the double faced (person) who appears to these with one face and to the others with another face (i.e a hypocrite).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 699


50

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنِ الْجُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، قَالَ ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي‏.‏ وَقَعَ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، وَتَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمٍ بَيْنَ كَتِفَيْهِ‏.‏ قَالَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحُجْلَةُ مِنْ حُجَلِ الْفَرَسِ الَّذِي بَيْنَ عَيْنَيْهِ‏.‏ قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ

ہم سے محمدبن عبیداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے جعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہوں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا کہمیری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئیں اور انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرا بھانجا بیمار ہو گیا ہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر دست مبارک پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی ۔ اس کے بعد آپ نے وضو کیا تو میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا ، پھر آپ کی پیٹھ کی طرف جاکے کھڑا ہو گیا اور میں نے مہر نبوت کو آپ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان دیکھا ۔ محمد بن عبیداللہ نے کہا کہحجلہ ، حجل الفرس سے مشتق ہے جو گھوڑے کی اس سفیدی کو کہتے ہیں جو اس کی دونوں آنکھوں کے بیچ میں ہوتی ہے ۔ ابراہیم بن حمزہ نے کہا : مثل رزالحجلۃ یعنی رائے مہملہپہلے پھر زائے معجمہ ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ صحیح یہ ہے کہ رائے مہملہ پہلے ہے ۔

Narrated As- Scab bin Yazid:

My aunt took me to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! My nephew is sick”‘ The Prophet (ﷺ) passed his hands over my head and blessed me. Then he performed ablution and I drank the remaining water, and standing behind him. A saw the seal in between his shoulders.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 741


51

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ صَلَّى أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ الْعَصْرَ، ثُمَّ خَرَجَ يَمْشِي فَرَأَى الْحَسَنَ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ، فَحَمَلَهُ عَلَى عَاتِقِهِ وَقَالَ بِأَبِي شَبِيهٌ بِالنَّبِيِّ لاَ شَبِيهٌ بِعَلِيٍّ‏.‏ وَعَلِيٌّ يَضْحَكُ‏.‏

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے عمر بن سعید بن ابی حسین نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عقبہ بن حارث نے کہحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ عصر کی نماز سے فارغ ہو کر مسجد سے باہر نکلے تو دیکھا کہ حضرت حسن بچوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں ۔ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کو اپنے کندھے پر بٹھا لیا اور فرمایا : میرے باپ تم پر قربان ہوں تم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شباہت ہے ۔ علی کی نہیں ۔ یہ سن کر حضرت علی ہنس رہے تھے ( خوش ہو رہے تھے ) ۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith:

(Once) Abu Bakr offered the `Asr prayer and then went out walking and saw Al-Hasan playing with the boys. He lifted him on to his shoulders and said, ” Let my parents be sacrificed for your sake! (You) resemble the Prophet (ﷺ) and not `Ali,” while `Ali was smiling.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 742


52

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ الْحَسَنُ يُشْبِهُهُ‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے زبیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا اور ان سے ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا تھا ۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ میں آپ کی پوری شباہت موجود تھی ۔

Narrated Abu Juhaifa:

I saw the Prophet, and Al-Hasan resembled him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 743


53

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ يُشْبِهُهُ قُلْتُ لأَبِي جُحَيْفَةَ صِفْهُ لِي‏.‏ قَالَ كَانَ أَبْيَضَ قَدْ شَمِطَ‏.‏ وَأَمَرَ لَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِثَلاَثَ عَشْرَةَ قَلُوصًا قَالَ فَقُبِضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ أَنْ نَقْبِضَهَا‏.‏

مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن فضیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ وہ بیان کرتے تھے کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے ، حسن بن علی رضی اللہ عنہ میں آپ کی شباہت پوری طرح موجود تھی ۔ اسماعیل بن ابی خالد نے کہا ، میں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت بیان کریں ۔ انہوں نے کہا آپ سفید رنگ کے تھے ، کچھ بال سفید ہو گئے تھے اور آپ نے ہمیں تیرہ اونٹنیوں کے دیئے جانے کا حکم کیا تھا ۔ لیکن ابھی ہم نے ان اونٹنیوں کو اپنے قبضہ میں بھی نہیں لیا تھا کہ آپ کی وفات ہو گئی ۔

Narrated Isma`il bin Abi Khalid:

I heard Abii Juhaifa saying, “I saw the Prophet, and Al-Hasan bin `Ali resembled him.” I said to Abu- Juhaifa, “Describe him for me.” He said, “He was white and his beard was black with some white hair. He promised to give us 13 young she-camels, but he expired before we could get them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 744


54

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ وَهْبٍ أَبِي جُحَيْفَةَ السُّوَائِيِّ، قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَرَأَيْتُ بَيَاضًا مِنْ تَحْتِ شَفَتِهِ السُّفْلَى الْعَنْفَقَةَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے ، ان سے وہب نے ، ان سے ابوجحیفہ سوائی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ۔ آپ کے نچلے ہونٹ مبارک کے نیچے ٹھوڑی کے کچھ بال سفید تھے ۔

Narrated Wahb Abu Juhaifa As-Sawwai:

I saw the Prophet (ﷺ) and saw some white hair below his lower lip above the chin.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 745


55

حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَرَأَيْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ شَيْخًا قَالَ كَانَ فِي عَنْفَقَتِهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ‏.‏

ہم سے عصام بن خالد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حریز بن عثمان نے بیان کیااور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہو گئے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ آپ کی ٹھوڑی کے چند بال سفید ہو گئے تھے ۔

Narrated Hariz bin `Uthman:

That he asked `Abdullah bin Busr (i.e. the companion of the Prophet), “Did you see the Prophet (ﷺ) when he was old?” He said, “He had a few white hairs between the lower lip and the chin.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 746


56

حَدَّثَنِي ابْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَصِفُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ كَانَ رَبْعَةً مِنَ الْقَوْمِ، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلاَ بِالْقَصِيرِ، أَزْهَرَ اللَّوْنِ لَيْسَ بِأَبْيَضَ أَمْهَقَ وَلاَ آدَمَ، لَيْسَ بِجَعْدٍ قَطَطٍ وَلاَ سَبْطٍ رَجِلٍ، أُنْزِلَ عَلَيْهِ وَهْوَ ابْنُ أَرْبَعِينَ، فَلَبِثَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ، وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعَرَةً بَيْضَاءَ‏.‏ قَالَ رَبِيعَةُ فَرَأَيْتُ شَعَرًا مِنْ شَعَرِهِ، فَإِذَا هُوَ أَحْمَرُ فَسَأَلْتُ فَقِيلَ احْمَرَّ مِنَ الطِّيبِ‏.‏

مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ، ان سے خالد نے ، ان سے سعید بن ابی ہلال نے ، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہمیں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف مبارکہ بیان کرتے ہوئے بتلایا کہ آپ درمیانہ قد کے تھے ۔ نہ بہت لمبے اور نہ چھوٹے قد والے ۔ رنگ کھلتا ہوا تھا ( سرخ و سفید ) نہ خالی سفید تھے اور نہ بالکل گندم گوں ۔ آپ کے بال نہ بالکل مڑے ہوئے سخت قسم کے تھے اور نہ سیدھے لٹکے ہوئے ہی تھے ۔ نزول وحی کے وقت آپ کی عمر چالیس سال تھی ۔ مکہ میں آپ نے دس سال تک قیام فرمایا اور اس پورے عرصہ میں آپ پر وحی نازل ہوتی رہی اور مدینہ میں بھی آپ کا قیام دس سال تک رہا ۔ آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں ہوئے تھے ۔ ربیعہ ( راوی حدیث ) نے بیان کیا کہ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بال دیکھا تو وہ لال تھا میں نے اس کے متعلق پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ خوشبو لگاتے لگاتے لال ہو گیا ہے ۔

Narrated Rabi`a bin Abi `Abdur-Rahman:

I heard Anas bin Malik describing the Prophet (ﷺ) saying, “He was of medium height amongst the people, neither tall nor short; he had a rosy color, neither absolutely white nor deep brown; his hair was neither completely curly nor quite lank. Divine Inspiration was revealed to him when he was forty years old. He stayed ten years in Mecca receiving the Divine Inspiration, and stayed in Medina for ten more years. When he expired, he had scarcely twenty white hairs in his head and beard.” Rabi`a said, “I saw some of his hairs and it was red. When I asked about that, I was told that it turned red because of scent. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 747


57

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلاَ بِالْقَصِيرِ، وَلاَ بِالأَبْيَضِ الأَمْهَقِ، وَلَيْسَ بِالآدَمِ وَلَيْسَ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلاَ بِالسَّبْطِ، بَعَثَهُ اللَّهُ عَلَى رَأْسِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ، فَتَوَفَّاهُ اللَّهُ، وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعْرَةً بَيْضَاءَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو مالک بن انس نے خبر دی ، انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت لمبے تھے اور نہ چھوٹے قد کے ، نہ بالکل سفید تھے اور نہ گندمی رنگ کے ۔ نہ آپ کے بال بہت زیادہ گھونگھریالے تھے اور نہ بالکل سیدھے لٹکے ہوئے ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چالیس سال کی عمر میں نبوت دی اور آپ نے مکہ میں دس سال تک قیام کیا اور مدینہ میں دس سال تک قیام کیا ۔ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دی تو آپ کے سر اور داڑھی کے بیس بال بھی سفید نہیں تھے ۔

Narrated Anas:

Allah’s Messenger (ﷺ) was neither very tall nor short, neither absolutely white nor deep brown. His hair was neither curly nor lank. Allah sent him (as an Apostle) when he was forty years old. Afterwards he resided in Mecca for ten years and in Medina for ten more years. When Allah took him unto Him, there was scarcely twenty white hairs in his head and beard.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 748


58

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْهًا وَأَحْسَنَهُ خَلْقًا، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلاَ بِالْقَصِيرِ‏.‏

ہم سے ابوعبداللہ احمد بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسحٰق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ابواسحٰق نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسن و جمال میں بھی سب سے بڑھ کر تھے اور جسمانی ساخت میں بھی سب سے بہتر تھے ۔ آپ کا قد نہ بہت لانبا تھا اور نہ چھوٹا ( بلکہ درمیانہ قد تھا ) ۔

Narrated Al-Bara:

Allah’s Messenger (ﷺ) was the handsomest of all the people, and had the best appearance. He was neither very tall nor short.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 749


59

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا هَلْ خَضَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لاَ، إِنَّمَا كَانَ شَىْءٌ فِي صُدْغَيْهِ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے کہمیں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی خضاب بھی استعمال فرمایا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ آپ نے کبھی خضاب نہیں لگایا ۔ صرف آپ کی دو نوں کنپٹیوں پر ( سر میں ) چند بال سفید تھے ۔

Narrated Qatada:

I asked Anas, “Did the Prophet (ﷺ) use to dye (his) hair?” He said, “No, for there were only a few white hairs on his temples.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 750


6

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ، مُسْلِمُهُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِهِمْ، وَكَافِرُهُمْ تَبَعٌ لِكَافِرِهِمْ ‏”‏‏.‏

“وَالنَّاسُ مَعَادِنُ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الإِسْلاَمِ إِذَا فَقِهُوا، تَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّ النَّاسِ كَرَاهِيَةً لِهَذَا الشَّأْنِ حَتَّى يَقَعَ فِيهِ.”

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ا ن سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ( خلافت کے ) معاملے میں لوگ قریش کے تابع ہیں ، عام مسلمان قریشی مسلمانوں کے تابع ہیں جس طرح ان کے عام کفار قریشی کفار کے تابع رہتے چلے آئے ہیں ۔ اور انسانوں کی مثال کان کی طرح ہے ، جو لوگ جاہلیت کے دور میں شریف تھے وہ اسلام لانے کے بعد بھی شریف ہیں جب کہ انہوں نے دین کی سمجھ بھی حاصل کی ہو تم دیکھو گے کہ بہترین اور لائق وہی ثابت ہوں گے جو خلافت و امارت کے عہدے کو بہت زیادہ ناپسند کرتے رہے ہوں ، یہاں تک کہ وہ اس میں گرفتار ہو جائیں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The tribe of Quraish has precedence over the people in this connection (i.e the right of ruling). The Muslims follow the Muslims amongst them, and the infidels follow the infidels amongst them. People are of different natures: The best amongst them in the pre-lslamic period are the best in Islam provided they comprehend the religious knowledge. You will find that the best amongst the people in this respect (i.e. of ruling) is he who hates it (i.e. the idea of ruling) most, till he is given the pledge of allegiance.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 700


60

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَرْبُوعًا، بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، لَهُ شَعَرٌ يَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذُنِهِ، رَأَيْتُهُ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ، لَمْ أَرَ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ‏.‏ قَالَ يُوسُفُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِيهِ إِلَى مَنْكِبَيْهِ‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانہ قد کے تھے ۔ آپ کا سینہ بہت کشادہ اور کھلا ہوا تھا ۔ آپ کے ( سر کے ) بال کانوں کی لو تک لٹکتے رہتے تھے ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ ایک سرخ جوڑے میں دیکھا ۔ میں نے آپ سے بڑھ کر حسین کسی کو نہیں دیکھا تھا ۔ یوسف بن ابی اسحٰق نے اپنے والد کے واسطہ سے ” الی منکبیہ “ بیان کیا ( بجائے لفظ ” شحمۃ اذنیہ ) یعنی آپ کے بال مونڈھوں تک پہنچتے تھے ۔

Narrated Al-Bara:

The Prophet (ﷺ) was of moderate height having broad shoulders (long) hair reaching his ear-lobes. Once I saw him in a red cloak and I had never seen a more handsome than him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 751


61

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سُئِلَ الْبَرَاءُ أَكَانَ وَجْهُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَ السَّيْفِ قَالَ لاَ بَلْ مِثْلَ الْقَمَرِ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے بیان کیا کہکسی نے براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ تلوار کی طرح ( لمبا پتلا ) تھا ؟ انہوں نے کہا نہیں ، چہرہ مبارک چاند کی طرح ( گول اور خوبصورت ) تھا ۔

Narrated Abu ‘Is-haq:

Al-Bara’ was asked, “Was the face of the Prophet (as bright) as a sword?” He said, “No, but (as bright) as a moon.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 752


62

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مَنْصُورٍ أَبُو عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْوَرُ، بِالْمَصِّيصَةِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْهَاجِرَةِ إِلَى الْبَطْحَاءِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ‏.‏ ‏{‏قَالَ شُعْبَةُ‏}‏ وَزَادَ فِيهِ عَوْنٌ عَنْ أَبِيهِ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ كَانَ يَمُرُّ مِنْ وَرَائِهَا الْمَرْأَةُ، وَقَامَ النَّاسُ فَجَعَلُوا يَأْخُذُونَ يَدَيْهِ، فَيَمْسَحُونَ بِهَا وُجُوهَهُمْ، قَالَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَوَضَعْتُهَا عَلَى وَجْهِي، فَإِذَا هِيَ أَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ، وَأَطْيَبُ رَائِحَةً مِنَ الْمِسْكِ‏.‏

ہم سے ابوعلی حسن بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم سے حجاج بن محمد الاعور نے مصیصہ ( شہر میں ) بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم نے بیان کیا کہ میں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت سفر کے ارادہ سے نکلے ۔ بطحاء نامی جگہ پر پہنچ کر آپ نے وضو کیا اور ظہر کی نماز دو رکعت ( قصر ) پڑھی پھر عصر کی بھی دو رکعت ( قصر ) پڑھی ۔ آپ کے سامنے ایک چھوٹا سا نیزہ ( بطور سترہ ) گڑا ہوا تھا ۔ عون نے اپنے والد سے اس روایت میں یہ زیادہ کیا ہے کہ ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس نیزہ کے آگے سے آنے جانے والے آ جا رہے تھے ۔ پھر صحابہ آپ کے پاس آ گئے اور آپ کے مبارک ہاتھوں کو تھام کر اپنے چہروں پر پھیرنے لگے ۔ ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے بھی آپ کے دست مبارک کو اپنے چہرے پر رکھا ۔ اس وقت وہ برف سے بھی زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے بھی زیادہ خوشبودار تھا ۔

Narrated Abu Juhaifa:

Once Allah’s Messenger (ﷺ) went to Al-Batha’ at noon, performed the ablution and offered’ a two rak`at Zuhr prayer and a two-rak`at `Asr prayer while a spearheaded stick was planted before him and the passersby were passing in front of it. (After the prayer), the people got up and held the hands of the Prophet and passed them on their faces. I also took his hand and kept it on my face and noticed that it was colder than ice, and its smell was nicer than musk.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 753


63

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ، حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ فَلَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو یونس نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں جب آپ سے جبرائیل علیہ السلام کی ملاقات ہوتی تو آپ کی سخاوت اور بھی بڑھ جایا کرتی تھی ۔ جبرائیل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ سے ملاقات کے لیے تشریف لاتے اور آپ کے ساتھ قرآن مجید کا دور کرتے ۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیر و بھلائی کے معاملے میں تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) was the most generous of all the people, and he used to become more generous in Ramadan when Gabriel met him. Gabriel used to meet him every night during Ramadan to revise the Qur’an with him. Allah’s Messenger (ﷺ) then used to be more generous than the fast wind.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 754


64

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ، فَقَالَ ‏ “‏ أَلَمْ تَسْمَعِي مَا قَالَ الْمُدْلِجِيُّ لِزَيْدٍ وَأُسَامَةَ ـ وَرَأَى أَقْدَامَهُمَا ـ إِنَّ بَعْضَ هَذِهِ الأَقْدَامِ مِنْ بَعْضٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابن شہاب نے خبر دی ، انہیں عروہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نےایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں بہت ہی خوش خوش داخل ہوئے ، خوشی اور مسرت سے پیشانی کی لکیریں چمک رہی تھیں ۔ پھر آپ نے فرمایا : عائشہ ! تم نے سنا نہیں مجزز مدلجی نے زید و اسامہ کے صرف قدم دیکھ کر کیا بات کہی ؟ اس نے کہا کہ ایک کے پاؤں دوسرے کے پاؤں سے ملتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔

Narrated `Aisha:

That Allah’s Messenger (ﷺ) came to her in a happy mood with his features glittering with joy, and said, “Have you not heard what the Qaif has said about Zaid and Us-ama? He saw their feet and remarked. These belong to each other.” (i.e. They are father and son.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 755


65

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، يُحَدِّثُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ تَبُوكَ، قَالَ فَلَمَّا سَلَّمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَبْرُقُ وَجْهُهُ مِنَ السُّرُورِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا سُرَّ اسْتَنَارَ وَجْهُهُ، حَتَّى كَأَنَّهُ قِطْعَةُ قَمَرٍ، وَكُنَّا نَعْرِفُ ذَلِكَ مِنْهُ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب نے اور ان سے عبداللہ بن کعب نے بیان کیا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ،آپ غزوہ تبوک میں اپنے پیچھے رہ جانے کا واقعہ بیان کر رہے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں نے ( توبہ قبول ہونے کے بعد ) حاضر ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو چہرہ مبارک مسرت و خوشی سے چمک رہا تھا ۔ جب بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی بات پر مسرور ہوتے تو چہرہ مبارک چمک اٹھتا ، ایسا معلوم ہوتا جیسے چاند کا ٹکڑا ہو اور آپ کی خوشی کو ہم اسی سے پہچان جاتے تھے ۔

Narrated `Abdullah bin Ka`b:

I heard Ka`b bin Malik talking after his failure to join (the Ghazwa of) Tabuk. He said, “When I greeted Allah’s Messenger (ﷺ) whose face was glittering with happiness, for whenever Allah’s Messenger (ﷺ) was happy, his face used to glitter, as if it was a piece of the moon, and we used to recognize it (i.e. his happiness) from his face.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 756


66

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ بُعِثْتُ مِنْ خَيْرِ قُرُونِ بَنِي آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا، حَتَّى كُنْتُ مِنَ الْقَرْنِ الَّذِي كُنْتُ فِيهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن ابی عمرو نے ، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ( حضرت آدم سے لے کر ) برابر آدمیوں کے بہتر قرنوں میں ہوتا آیا ہوں ( یعنی شریف اور پاکیزہ نسلوں میں ) یہاں تک کہ وہ قرن آیا جس میں میں پیدا ہوا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I have been sent (as an Apostle) in the best of all the generations of Adam’s offspring since their Creation.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 757


67

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَسْدِلُ شَعَرَهُ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ فَكَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ رُءُوسَهُمْ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَىْءٍ، ثُمَّ فَرَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأْسَهُ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( سر کے آگے کے بالوں کو پیشانی پر ) پڑا رہنے دیتے تھے اور مشرکین کی یہ عادت تھی کہ وہ آگے کے سر کے بال دو حصوں میں تقسیم کر لیتے تھے ( پیشانی پر پڑا نہیں رہنے دیتے تھے ) اور اہل کتاب ( یہود و نصاریٰ ) سرکے آگے کے بال پیشانی پر پڑا رہنے دیتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان معاملات میں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ کا کوئی حکم آپ کو نہ ملا ہوتا ۔ اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے ( اور حکم نازل ہونے کے بعد وحی پر عمل کرتے تھے ) پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی سر میں مانگ نکالنے لگے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to let his hair hang down while the infidels used to part their hair. The people of the Scriptures were used to letting their hair hang down and Allah’s Messenger (ﷺ) liked to follow the people of the Scriptures in the matters about which he was not instructed otherwise. Then Allah’s Messenger (ﷺ) parted his hair.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 758


68

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا وَكَانَ يَقُولُ ‏ “‏ إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحْسَنَكُمْ أَخْلاَقًا ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، ان سے ابوحمزہ نے ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابووائل نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدزبان اور لڑنے جھگڑنے والے نہیں تھے ۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ( جو لوگوں سے کشادہ پیشانی سے پیش آئے )

Narrated `Abdullah bin `Amr:

The Prophet (ﷺ) never used bad language neither a “Fahish nor a Mutafahish. He used to say “The best amongst you are those who have the best manners and character.” (See Hadith No. 56 (B) Vol. 8)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 759


69

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلاَّ أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِنَفْسِهِ، إِلاَّ أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ بِهَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی دو چیزوں میں سے کسی ایک کے اختیار کرنے کے لیے کہا گیا تو آپ نے ہمیشہ اسی کو اختیار فرمایا جس میں آپ کو زیادہ آسانی معلوم ہوئی بشرطیکہ اس میں کوئی گناہ نہ ہو ۔ کیونکہ اگر اس میں گناہ کا کوئی شائبہ بھی ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور رہتے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لیے کبھی کسی سے بد لہ نہیں لیا ۔ لیکن اگر اللہ کی حرمت کو کوئی توڑ تا تو آپ اس سے ضرور بدلہ لیتے تھے ۔

Narrated `Aisha:

Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) was given the choice of one of two matters, he would choose the easier of the two, as long as it was not sinful to do so, but if it was sinful to do so, he would not approach it. Allah’s Messenger (ﷺ) never took revenge (over anybody) for his own sake but (he did) only when Allah’s Legal Bindings were outraged in which case he would take revenge for Allah’s Sake.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 760


7

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما – ‏{‏إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى‏}‏ قَالَ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قُرْبَى مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَكُنْ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلاَّ وَلَهُ فِيهِ قَرَابَةٌ، فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ إِلاَّ أَنْ تَصِلُوا قَرَابَةً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے عبدالملک نے بیان کیا ، ان سے طاوس نےان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ” الا المودۃ فی القربیٰ “ کے متعلق ( طاوس نے ) بیان کیا کہ قریش کی کوئی شاخ ایسی نہیں تھی جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت نہ رہی ہو اور اسی وجہ سے یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ میرا مطالبہ صرف یہ ہے کہ تم لوگ میری اور اپنی قرابت داری کا لحاظ کرو ۔

Narrated Tawus:

Ibn `Abbas recited the Qur’anic Verse:–‘Except to be kind to me for my kin-ship to you–” (42.23) Sa`id bin Jubair said, “(The Verse implies) the kinship of Muhammad.” Ibn `Abbas said, “There was not a single house (i.e. sub-tribe) of Quraish but had a kinship to the Prophet (ﷺ) and so the above Verse was revealed in this connection, and its interpretation is: ‘O Quraish! You should keep good relation between me (i.e. Muhammad) and you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 701


70

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا مَسِسْتُ حَرِيرًا وَلاَ دِيبَاجًا أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَلاَ شَمِمْتُ رِيحًا قَطُّ أَوْ عَرْفًا قَطُّ أَطْيَبَ مِنْ رِيحِ أَوْ عَرْفِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم و نازک کوئی حریر و دیباج میرے ہاتھوں نے کبھی چھوا اور نہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو سے زیادہ بہتر اور پاکیزہ کوئی خوشبو یا عطر سونگھا ۔

Narrated Anas:

I have never touched silk or Dibaj (i.e. thick silk) softer than the palm of the Prophet (ﷺ) nor have I smelt a perfume nicer than the sweat of the Prophet.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 761


71

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے قتادہ نے ، ان سے عبداللہ ابن ابی عتبہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ نشیں کنواری لڑکیوں سے بھی زیادہ شرمیلے تھے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) was shier than a veiled virgin girl.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 762


72

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَابْنُ، مَهْدِيٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، مِثْلَهُ وَإِذَا كَرِهَ شَيْئًا عُرِفَ فِي وَجْهِهِ‏.‏

مجھ علی بن جعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا ، اگر آپ کو مرغوب ہوتا تو کھاتے ورنہ چھوڑ دیتے ۔

Narrated Shuba:

A similar Hadith (i e. No. 762) with this addition: And if he (i.e. the Prophet) disliked something, the sign of aversion would appear on his face.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 763


73

حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا عَابَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم طَعَامًا قَطُّ، إِنِ اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ، وَإِلاَّ تَرَكَهُ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے بکربن مضر نے بیان کیا ، ان سے جعفر بن ربیعہ نے ، ان سے اعرج نے ، ان سے عبداللہ بن مالک بن بحینہ اسدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھ پیٹ سے الگ رکھتے یہاں تک کہ آپ کی بغلیں ہم لوگ دیکھ لیتے ، ابن بکیر نے بکر سے روایت کی اس میں یوں ہے ، یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) never criticized any food (presented him), but he would eat it if he liked it; otherwise, he would leave it (without expressing his dislike).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 764


74

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ الأَسْدِيِّ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا سَجَدَ فَرَّجَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى نَرَى إِبْطَيْهِ‏.‏ قَالَ وَقَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا بَكْرٌ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ‏.‏

ہم سے عبدالاعلی بن حماد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ، انہوں نے قتادہ سے ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا استسقاء کے سوا اور کسی دعا میں ( زیادہ اونچا ) ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے ۔ اس دعا میں آپ اتنا اونچا ہاتھ اٹھاتے کہ بغل مبارک کی سفیدی دکھائی دیتی تھی ۔

Narrated `Abdullah bin Malik bin Buhaina Al-Asdi:

When the Prophet (ﷺ) prostrated, he used to keep his arms so widely apart that we used to see his armpits. (The sub-narrator, Ibn Bukair said, “The whiteness of his armpits.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 765


75

حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَىْءٍ مِنْ دُعَائِهِ، إِلاَّ فِي الاِسْتِسْقَاءِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ‏.‏ وَقَالَ أَبُو مُوسَى دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَرَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ

ہم سے حسن بن صباح بزار نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عون بن ابی جحیفہ سے سنا ، وہ اپنے والد ( ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ ) سے نقل کرتے تھے کہمیں سفر کے ارادہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ابطح میں ( محصب میں ) خیمہ کے اندر تشریف رکھتے تھے ۔ کڑی دوپہر کا وقت تھا ۔ اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ نے باہر نکل کر نماز کے لئے اذان دی اور اندر آ گئے اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی نکالا تو لوگ اسے لینے کے لیے ٹوٹ پڑے ۔ پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے ایک نیزہ نکالا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے ، گویا آپ کی پنڈلیوں کی چمک اب بھی میری نظروں کے سامنے ہے ۔ بلال رضی اللہ عنہ نے ( سترہ کے لیے ) نیزہ گاڑ دیا ۔ آپ نے ظہر اور عصر کی دو دو رکعت قصر نماز پڑھائی ، گدھے اور عورتیں آپ کے سامنے سے گزر رہی تھیں ۔

Narrated Anas:

Allah’s Messenger (ﷺ) did not use to raise his hands in his invocations except in the Istisqa (i.e. invoking Allah for the rain) in which he used to raise his hands so high that one could see the whiteness of his armpits. (Note: It may be that Anas did not see the prophet (as) raising his hands but it has been narrated that the Prophet (as) used to raise his hands for invocations other than Istisqa. See Hadith No. 612 Vol. 5. and Hadith No. 807 & 808 Vol 2.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 766


76

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَوْنَ بْنَ أَبِي جُحَيْفَةَ، ذَكَرَ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ دُفِعْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ بِالأَبْطَحِ فِي قُبَّةٍ كَانَ بِالْهَاجِرَةِ، خَرَجَ بِلاَلٌ فَنَادَى بِالصَّلاَةِ، ثُمَّ دَخَلَ فَأَخْرَجَ فَضْلَ وَضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَوَقَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ يَأْخُذُونَ مِنْهُ، ثُمَّ دَخَلَ فَأَخْرَجَ الْعَنَزَةَ، وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ سَاقَيْهِ فَرَكَزَ الْعَنَزَةَ، ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ‏.‏

مجھ سے حسن بن صباح بزار نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر ٹھہر ٹھہر کر باتیں کرتے کہ اگر کوئی شخص ( آپ کے الفاظ ) گن لینا چاہتا تو گن سکتا تھا ۔ اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیرنے خبر دی اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) پر تمہیں تعجب نہیں ہوا ۔ وہ آئے اور میرے حجرہ کے ایک کونے میں بیٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مجھے سنانے کے لیے بیان کرنے لگے ۔ میں اس وقت نماز پڑھ رہی تھی ۔ پھر وہ میری نماز ختم ہونے سے پہلے ہی اٹھ کر چلے گئے ۔ اگر وہ مجھے مل جاتے تو میں ان کی خبر لیتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح یوں جلدی جلدی باتیں نہیں کیا کرتے تھے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں ظاہر میں سوتی تھیں لیکن دل غافل نہیں ہوتا تھا اس کی روایت سعید بن میناء نے جابر رضی اللہ عنہ سے کی ہے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔

Narrated Abu Juhaifa:

By chance I went to the Prophet (ﷺ) at noon while he was at Al-Abtah (resting) in a tent. Bilal came out (of the tent) and pronounced the Adhan for the prayer, and entering again, he brought out the water which was left after Allah’s Messenger (ﷺ) had performed the ablution. The people rushed to take some of the water. Bilal again went in and brought out a spear-headed stick, and then Allah’s Messenger (ﷺ) came out. As if I were now looking at the whiteness of his leg. Bilal fixed the stick and the Prophet (ﷺ) offered a two-rak`at Zuhr prayer and a two-rak`at `Asr prayer, while women and donkeys were passing in front of the Prophet (beyond the stick) .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 767


77

حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ لأَحْصَاهُ‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ أَلاَ يُعْجِبُكَ أَبُو فُلاَنٍ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، يُسْمِعُنِي ذَلِكَ وَكُنْتُ أُسَبِّحُ فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي، وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ كَسَرْدِكُمْ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے سعید مقبری نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہرمضان شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ( تہجد یا تراویح ) کی کیا کیفیت ہوتی تھی ؟ انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان مبارک یا دوسرے کسی بھی مہینے میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ( ان ہی کو تہجد کہو یا تراویح ) پہلے آپ چار رکعت پڑھتے ، وہ رکعتیں کتنی لمبی ہوتی تھیں ۔ کتنی اس میں خوبی ہوتی تھیں اس کے بارے میں نہ پوچھو ۔ پھر آپ چار رکعتیں پڑھتے ۔ یہ چاروں بھی کتنی لمبی ہوتیں اور ان میں کتنی خوبی ہوتی ۔ اس کے متعلق نہ پوچھو ۔ پھر آپ تین رکعت وتر پڑھتے ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے کیوں سو جاتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل بیدار رہتا ہے ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) used to talk so clearly that if somebody wanted to count the number of his words, he could do so. Narrated `Urwa bin Az-Zubair: `Aisha said (to me), “Don’t you wonder at Abu so-and-so who came and sat by my dwelling and started relating the traditions of Allah’s Messenger (ﷺ) intending to let me hear that, while I was performing an optional prayer. He left before I finished my optional prayer. Had I found him still there. I would have said to him, ‘Allah’s Messenger (ﷺ) never talked so quickly and vaguely as you do.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 768


78

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ قَالَتْ مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاَ غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاَثًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ قَالَ ‏ “‏ تَنَامُ عَيْنِي وَلاَ يَنَامُ قَلْبِي ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی ( عبدالحمید ) نے بیان کیا ، ان سے سلیمان بن بلال نے ، ان سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سناوہ مسجدالحرام سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کا واقعہ بیان کر رہے تھے کہ ( معراج سے پہلے ) تین فرشتے آئے ۔ یہ آپ پر وحی نازل ہونے سے بھی پہلے کا واقعہ ہے ۔ اس وقت آپ مسجدالحرام میں ( دو آدمیوں حضرت حمزہ اور جعفر بن ابی طالب کے درمیان ) سو رہے تھے ۔ ایک فرشتے نے پوچھا : وہ کون ہیں ؟ ( جن کو لے جانے کا حکم ہے ) دوسرے نے کہا کہ وہ درمیان والے ہیں ۔ وہی سب سے بہتر ہیں ۔ تیسرے نے کہا کہ پھر جو سب سے بہتر ہیں انہیں ساتھ لے چلو ۔ اس رات صرف اتنا ہی واقعہ ہو کر رہ گیا ۔ پھر آپ نے انہیں نہیں دیکھا ۔ لیکن فرشتے ایک اور رات میں آئے ۔ آپ دل کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور آپ کی آنکھیں سوتی تھیں پر دل نہیں سوتا تھا ، اور تمام انبیاء کی یہی کیفیت ہوتی ہے کہ جب ان کی آنکھیں سوتی ہیں تو دل اس وقت بھی بیدار ہوتا ہے ۔ غرض کہ پھر جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو اپنے ساتھ لیا اور آسمان پر چڑھا لے گئے ۔

Narrated Abu Salama bin `Abdur-Rahman:

That he asked `Aisha “How was the prayer of Allah’s Messenger (ﷺ) in the month of Ramadan?” She replied, “He used not to pray more than eleven rak`at whether in Ramadan or in any other month. He used to offer four rak`at, let alone their beauty and length, and then four rak`at, let alone their beauty and length. Afterwards he would offer three rak`at. I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Do you go to bed before offering the witr prayer?’ He said, ‘My eyes sleep, but my heart does not sleep.”‘

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 769


79

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يُحَدِّثُنَا عَنْ لَيْلَةِ، أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ جَاءَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ، وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ، فَقَالَ أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ فَقَالَ أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ وَقَالَ آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ‏.‏ فَكَانَتْ تِلْكَ، فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى جَاءُوا لَيْلَةً أُخْرَى، فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم نَائِمَةٌ عَيْنَاهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ وَكَذَلِكَ الأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلاَ تَنَامُ قُلُوبُهُمْ، فَتَوَلاَّهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا ، انہوں نے ابورجاء سے سنا کہ ہم سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے ، رات بھر سب لوگ چلتے رہے جب صبح کا وقت قریب ہوا تو پڑاو کیا ( چونکہ ہم تھکے ہوئے تھے ) اس لیے سب لوگ اتنی گہری نیند سو گئے کہ سورج پوری طرح نکل آیا ۔ سب سے پہلے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جاگے ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ، جب آپ سوتے ہوتے تو جگاتے نہیں تھے تاآنکہ آپ خود ہی جاگتے ، پھر عمر رضی اللہ عنہ بھی جاگ گئے ۔ آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے سرمبارک کے قریب بیٹھ گئے اور بلند آواز سے اللہ اکبر کہنے لگے ۔ اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی جاگ گئے اور وہاں سے کوچ کا حکم دے دیا ۔ ( پھر کچھ فاصلے پر تشریف لائے ) اور یہاں آپ اترے اور آپ نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی ۔ ایک شخص ہم سے دور کونے میں بیٹھا رہا ۔ اس نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اس سے فرمایا : اے فلاں ! ہمارے ساتھ نماز پڑھنے سے تجھے کس چیز نے روکا ؟ اس نے عرض کیا کہ مجھے غسل کی حاجت ہو گئی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ پاک مٹی سے تیمم کر لو ( پھر اس نے بھی تیمم کے بعد ) نماز پڑھی ۔ حضرت عمر ان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چند سواروں کے ساتھ آگے بھیج دیا ۔ ( تاکہ پانی تلاش کریں کیونکہ ) ہمیں سخت پیاس لگی ہوئی تھی ، اب ہم اسی حالت میں چل رہے تھے کہ ہمیں ایک عورت ملی جو دو مشکوں کے درمیان ( سواری پر ) اپنے پاؤں لٹکائے ہوئے جا رہی تھی ۔ ہم نے اس سے کہا کہ پانی کہاں ملتا ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ یہاں پانی نہیں ہے ۔ ہم نے اس سے پوچھا کہ تمہارے گھر سے پانی کتنے فاصلے پر ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ ایک دن ایک رات کا فاصلہ ہے ، ہم نے اس سے کہا کہ اچھا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں چلو ، وہ بولی رسول اللہ کے کیا معنی ہیں ؟ عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، آخر ہم اسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے ، اس نے آپ سے بھی وہی کہا جو ہم سے کہہ چکی تھی ۔ ہاں اتنا اور کہا کہ وہ یتیم بچوں کی ماں ہے ( اس لیے واجب الرحم ہے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اس کے دونوں مشکیزوں کو اتارا گیا اور آپ نے ان کے دہانوں پر دست مبارک پھیرا ۔ ہم چالیس پیاسے آدمیوں نے اس میں سے خوب سیراب ہو کر پیا اور اپنے تمام مشکیزے اور بالٹیاں بھی بھر لیں صرف ہم نے اونٹوں کو پانی نہیں پلایا ، اس کے باوجود اس کی مشکیں پانی سے اتنی بھری ہوئی تھیں کہ معلوم ہو تاتھا ابھی بہہ پڑیں گی ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ تمہارے پاس ہے ( کھانے کی چیزوں میں سے ) میرے پاس لاؤ ۔ چنانچہ اس عورت کے لیے روٹی کے ٹکڑے اور کھجوریں لا کر جمع کر دیں گئیں ۔ پھر جب وہ اپنے قبیلے میں آئی تو اپنے آدمیوں سے اس نے کہا کہ آج میں سب سے بڑے جادوگر سے مل کر آئی ہوں یا پھر جیسا کہ ( اس کے ماننے والے ) لوگ کہتے ہیں ، وہ واقعی نبی ہے ۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس کے قبیلے کو اسی عورت کی وجہ سے ہدایت دی ، وہ خود بھی اسلام لائی اور تمام قبیلے والوں نے بھی اسلام قبول کر لیا ۔

Narrated Sharik bin `Abdullah bin Abi Namr:

I heard Anas bin Malik telling us about the night when the Prophet (ﷺ) was made to travel from the Ka`ba Mosque. Three persons (i.e. angels) came to the Prophet (ﷺ) before he was divinely inspired was an Aspostle), while he was sleeping in Al Masjid-ul-Haram. The first (of the three angels) said, “Which of them is he?” The second said, “He is the best of them.” That was all that happened then, and he did not see them till they came at another night and he perceived their presence with his heart, for the eyes of the Prophet (ﷺ) were closed when he was asleep, but his heart was not asleep (not unconscious). This is characteristic of all the prophets: Their eyes sleep but their hearts do not sleep. Then Gabriel took charge of the Prophet (ﷺ) and ascended along with him to the Heaven.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 770


8

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مِنْ هَا هُنَا جَاءَتِ الْفِتَنُ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْجَفَاءُ وَغِلَظُ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الإِبِلِ، وَالْبَقَرِ فِي رَبِيعَةَ وَمُضَرَ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا : ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہآپ نے فرمایا اسی طرف سے فتنے اٹھیں گے یعنی مشرق سے اور بےوفائی اور سخت دلی ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں اور گایوں کی دم کے پاس چلاتے رہتے ہیں یعنی ربیعہ اور مضر کے لوگوں میں ۔

Narrated Abi Mas`ud:

The Prophet (ﷺ) said, “From this side from the east, afflictions will appear. Rudeness and lack of mercy are characteristics of the rural bedouins who are busy with their camels and cows (and pay no attention to religion). Such are the tribes of Rabi`a and Mudar.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 702


80

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي مَسِيرٍ، فَأَدْلَجُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ وَجْهُ الصُّبْحِ عَرَّسُوا فَغَلَبَتْهُمْ أَعْيُنُهُمْ حَتَّى ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ، فَكَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَكَانَ لاَ يُوقَظُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ مَنَامِهِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، فَاسْتَيْقَظَ عُمَرُ فَقَعَدَ أَبُو بَكْرٍ عِنْدَ رَأْسِهِ فَجَعَلَ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ، حَتَّى اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَنَزَلَ وَصَلَّى بِنَا الْغَدَاةَ، فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّ مَعَنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ ‏”‏ يَا فُلاَنُ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَنَا ‏”‏‏.‏ قَالَ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ‏.‏ فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَيَمَّمَ بِالصَّعِيدِ، ثُمَّ صَلَّى وَجَعَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَكُوبٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَقَدْ عَطِشْنَا عَطَشًا شَدِيدًا فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ إِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ سَادِلَةٍ رِجْلَيْهَا بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ، فَقُلْنَا لَهَا أَيْنَ الْمَاءُ فَقَالَتْ إِنَّهُ لاَ مَاءَ‏.‏ فَقُلْنَا كَمْ بَيْنَ أَهْلِكِ وَبَيْنَ الْمَاءِ قَالَتْ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ‏.‏ فَقُلْنَا انْطَلِقِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَتْ وَمَا رَسُولُ اللَّهِ فَلَمْ نُمَلِّكْهَا مِنْ أَمْرِهَا حَتَّى اسْتَقْبَلْنَا بِهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَحَدَّثَتْهُ بِمِثْلِ الَّذِي حَدَّثَتْنَا غَيْرَ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا مُؤْتِمَةٌ، فَأَمَرَ بِمَزَادَتَيْهَا فَمَسَحَ فِي الْعَزْلاَوَيْنِ، فَشَرِبْنَا عِطَاشًا أَرْبَعِينَ رَجُلاً حَتَّى رَوِينَا، فَمَلأْنَا كُلَّ قِرْبَةٍ مَعَنَا وَإِدَاوَةٍ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ نَسْقِ بَعِيرًا وَهْىَ تَكَادُ تَنِضُّ مِنَ الْمِلْءِ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ هَاتُوا مَا عِنْدَكُمْ ‏”‏‏.‏ فَجُمِعَ لَهَا مِنَ الْكِسَرِ وَالتَّمْرِ، حَتَّى أَتَتْ أَهْلَهَا قَالَتْ لَقِيتُ أَسْحَرَ النَّاسِ، أَوْ هُوَ نَبِيٌّ كَمَا زَعَمُوا، فَهَدَى اللَّهُ ذَاكَ الصِّرْمَ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ فَأَسْلَمَتْ وَأَسْلَمُوا‏.‏

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی عروبہ نے ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن حاضر کیا گیا ( پانی کا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ( مدینہ کے نزدیک ) مقام زوراء میں تشریف رکھتے تھے ، آپ نے اس برتن میں ہاتھ رکھا تو اس میں سے پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹنے لگا اور اسی پانی سے پوری جماعت نے وضو کیا ۔ قتادہ نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا : آپ لوگ کتنی تعداد میں تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ تین سو رہے ہوں گے یا تین سو کے قریب رہے ہوں گے ۔

Narrated `Imran bin Husain:

That they were with the Prophet (ﷺ) on a journey. They travelled the whole night, and when dawn approached, they took a rest and sleep overwhelmed them till the sun rose high in the sky. The first to get up was Abu Bakr. Allah’s Messenger (ﷺ)s used not to be awakened from his sleep, but he would wake up by himself. `Umar woke up and then Abu Bakr sat by the side of the Prophet’s head and started saying: Allahu-Akbar raising his voice till the Prophet (ﷺ) woke up, (and after traveling for a while) he dismounted and led us in the morning prayer. A man amongst the people failed to join us in the prayer. When the Prophet (ﷺ) had finished the prayer, he asked (the man), “O so-and-so! What prevented you from offering the prayer with us?” He replied, “I am Junub,” Alllah’s Apostle ordered him to perform Tayammam with clean earth. The man then offered the prayer. Allah’s Messenger (ﷺ) ordered me and a few others to go ahead of him. We had become very thirsty. While we were on our way (looking for water), we came across a lady (riding an animal), hanging her legs between two water-skins. We asked her, “Where can we get water?” She replied, “Oh ! There is no water.” We asked, “how far is your house from the water?” She replied, “A distance of a day and a night travel.” We said, “Come on to Allah’s Messenger (ﷺ), “She asked, “What is Allah’s Messenger (ﷺ) ?” So we brought her to Allah’s Messenger (ﷺ) against her will, and she told him what she had told us before and added that she was the mother of orphans. So the Prophet (ﷺ) ordered that her two water-skins be brought and he rubbed the mouths of the water-skins. As we were thirsty, we drank till we quenched our thirst and we were forty men. We also filled all our waterskins and other utensils with water, but we did not water the camels. The waterskin was so full that it was almost about to burst. The Prophet (ﷺ) then said, “Bring what (foodstuff) you have.” So some dates and pieces of bread were collected for the lady, and when she went to her people, she said, “I have met either the greatest magician or a prophet as the people claim.” So Allah guided the people of that village through that lady. She embraced Islam and they all embraced Islam.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 771


81

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِإِنَاءٍ وَهْوَ بِالزَّوْرَاءِ، فَوَضَعَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ، فَجَعَلَ الْمَاءُ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ قُلْتُ لأَنَسٍ كَمْ كُنْتُمْ قَالَ ثَلاَثَمِائَةٍ، أَوْ زُهَاءَ ثَلاَثِمِائَةٍ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، عصر کی نماز کا وقت ہو گیا تھا ، اور لوگ وضو کا پانی تلاش کر رہے تھے لیکن پانی کا کہیں پتہ نہیں تھا ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( ایک برتن کے اندر ) وضو کا پانی لایا گیا ۔ آپ نے اپنا ہاتھ اس برتن میں رکھا اور لوگوں سے فرمایا کہ اسی پانی سے وضو کریں ۔ میں نے دیکھا کہ پانی آپ کی انگلیوں کے نیچے سے ابل رہا تھا چنانچہ لوگوں نے وضو کیا یہاں تک کہ ہر شخص نے وضو کر لیا ۔

Narrated Anas:

A bowl of water was brought to the Prophet (ﷺ) while he was at Az-Zawra. He placed his hand in it and the water started flowing among his fingers. All the people performed ablution (with that water). Qatada asked Anas, “How many people were you?” Anas replied, “Three hundred or nearly three hundred.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 772


82

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَانَتْ صَلاَةُ الْعَصْرِ، فَالْتُمِسَ الْوَضُوءُ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِوَضُوءٍ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ فِي ذَلِكَ الإِنَاءِ، فَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ، فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ النَّاسُ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ‏.‏

ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حزم بن مہران نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے امام حسن بصری سے سنا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے اور آپ کے ساتھ کچھ صحابہ کرام بھی تھے ، چلتے چلتے نماز کا وقت ہو گیا تو وضو کے لیے کہیں پانی نہیں ملا ۔ آخر جماعت میں سے ایک صاحب اٹھے اور ایک بڑے سے پیالے میں تھوڑا سا پانی لے کر حاضر خدمت ہوئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لیا اور اس کے پانی سے وضو کیا ۔ پھر آپ نے اپنا ہاتھ پیالے پر رکھا اور فرمایا کہ آو وضو کرو ، پوری جماعت نے وضو کیا اور تمام آداب و سنن کے ساتھ پوری طرح کر لیا ۔ ہم تعداد میں ستر یا اسی کے لگ بھگ تھے ۔

Narrated Anas bin Malik:

I saw Allah’s Messenger (ﷺ) at the ‘time when the `Asr prayer was due. Then the people were searching for water for ablution but they could not find any. Then some water was brought to Allah’s Messenger (ﷺ) and he placed his hand in the pot and ordered the people to perform the ablution with the water. I saw water flowing from underneath his fingers and the people started performing the ablution till all of them did it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 773


83

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُبَارَكٍ، حَدَّثَنَا حَزْمٌ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ مَخَارِجِهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَانْطَلَقُوا يَسِيرُونَ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَلَمْ يَجِدُوا مَاءً يَتَوَضَّئُونَ، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَجَاءَ بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ يَسِيرٍ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ مَدَّ أَصَابِعَهُ الأَرْبَعَ عَلَى الْقَدَحِ ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ قُومُوا فَتَوَضَّئُوا ‏”‏‏.‏ فَتَوَضَّأَ، الْقَوْمُ حَتَّى بَلَغُوا فِيمَا يُرِيدُونَ مِنَ الْوَضُوءِ، وَكَانُوا سَبْعِينَ أَوْ نَحْوَهُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ، انہوں نے یزید بن ہارون سے سنا ، کہا کہ مجھ کو حمید نے خبر دی اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنماز کا وقت ہو چکا تھا ، مسجدنبوی سے جن کے گھر قریب تھے انہوں نے تو وضو کر لیا لیکن بہت سے لوگ باقی رہ گئے ۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پتھر کی بنی ہوئی ایک لگن لائی گئی ۔ اس میں پانی تھا ، آپ نے اپنا ہاتھ اس پر رکھا لیکن اس کا منہ اتنا تنگ تھا کہ آپ اس کے اندر اپنا ہاتھ پھیلا کر نہیں رکھ سکتے تھے ، چنانچہ آپ نے انگلیاں ملا لیں اور لگن کے اندر ہاتھ کو ڈال دیا پھر ( اسی پانی سے ) جتنے لوگ باقی رہ گئے تھے سب نے وضو کیا ۔ میں نے پوچھا کہ آپ حضرات کی تعداد کیا تھی ؟ انس رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ اسّی آدمی تھے ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) went out on one of his journeys with some of his companions. They went on walking till the time of the prayer became due. They could not find water to perform the ablution. One of them went away and brought a little amount of water in a pot. The Prophet (ﷺ) took it and performed the ablution, and then stretched his four fingers on to the pot and said (to the people), “Get up to perform the ablution.” They started performing the ablution till all of them did it, and they were seventy or so persons.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 774


84

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ حَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَقَامَ مَنْ كَانَ قَرِيبَ الدَّارِ مِنَ الْمَسْجِدِ يَتَوَضَّأُ، وَبَقِيَ قَوْمٌ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَةٍ فِيهِ مَاءٌ، فَوَضَعَ كَفَّهُ فَصَغُرَ الْمِخْضَبُ أَنْ يَبْسُطَ فِيهِ كَفَّهُ، فَضَمَّ أَصَابِعَهُ فَوَضَعَهَا فِي الْمِخْضَبِ، فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ جَمِيعًا‏.‏ قُلْتُ كَمْ كَانُوا قَالَ ثَمَانُونَ رَجُلاً‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا ، ان سے حصین نے بیان کیا ، ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہصلح حدیبیہ کے دن لوگوں کو پیاس لگی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک چھاگل رکھا ہوا تھا آپ نے فرمایا کیا بات ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ جو پانی آپ کے سامنے ہے ۔ ، اس پانی کے سوا نہ تو ہمارے پاس وضو کے لیے کوئی دوسرا پانی ہے اور نہ پینے کے لیے ۔ آپ نے اپنا ہاتھ چھاگل میں رکھ دیا اور پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان میں سے چشمے کی طرح پھوٹنے لگا اور ہم سب لوگوں نے اس پانی کو پیا بھی اور اس سے وضو بھی کیا ۔ میں نے پوچھا آپ لوگ کتنی تعداد میں تھے ؟ کہا کہ اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی کافی ہوتا ۔ ویسے ہماری تعداد اس وقت پندرہ سو تھی ۔

Narrated Humaid:

Anas bin Malik said, “Once the time of the prayer became due and the people whose houses were close to the Mosque went to their houses to perform ablution, while the others remained (sitting there). A stone pot containing water was brought to the Prophet, who wanted to put his hand in it, but It was too small for him to spread his hand in it, and so he had to bring his fingers together before putting his hand in the pot. Then all the people performed the ablution (with that water).” I asked Anas, “How many persons were they.” He replied, “There were eighty men.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 775


85

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ عَطِشَ النَّاسُ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ فَتَوَضَّأَ فَجَهَشَ النَّاسُ نَحْوَهُ، فَقَالَ ‏ “‏ مَا لَكُمْ ‏”‏‏.‏ قَالُوا لَيْسَ عِنْدَنَا مَاءٌ نَتَوَضَّأُ وَلاَ نَشْرَبُ إِلاَّ مَا بَيْنَ يَدَيْكَ، فَوَضَعَ يَدَهُ فِي الرَّكْوَةِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَثُورُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ كَأَمْثَالِ الْعُيُونِ، فَشَرِبْنَا وَتَوَضَّأْنَا‏.‏ قُلْتُ كَمْ كُنْتُمْ قَالَ لَوْ كُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَكَفَانَا، كُنَّا خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةً‏.‏

ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے ، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہصلح حدیبیہ کے دن ہم چودہ سو کی تعداد میں تھے ۔ حدیبیہ ایک کنویں کا نام ہے ہم نے اس سے اتنا پانی کھینچا کہ اس میں ایک قطرہ بھی باقی نہ رہا ( جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ تشریف لائے ) اور کنویں کے کنارے بیٹھ کر پانی کی دعا کی اور اس پانی سے کلی کی اور کلی کا پانی کنویں میں ڈال دیا ۔ ابھی تھوڑی دیر بھی نہیں ہوئی تھی کہ کنواں پھر پانی سے بھر گیا ۔ ہم بھی اس سے خوب سیر ہوئے اور ہمارے اونٹ بھی سیراب ہو گئے ۔ یا پانی پی کر لوٹے ۔

Narrated Salim bin Abi Aj-Jad:

Jabir bin `Abdullah said, “The people became very thirsty on the day of Al-Hudaibiya (Treaty). A small pot containing some water was in front of the Prophet (ﷺ) and when he had finished the ablution, the people rushed towards him. He asked, ‘What is wrong with you?’ They replied, ‘We have no water either for performing ablution or for drinking except what is present in front of you.’ So he placed his hand in that pot and the water started flowing among his fingers like springs. We all drank and performed ablution (from it).” I asked Jabir, “How many were you?” he replied, “Even if we had been one-hundred-thousand, it would have been sufficient for us, but we were fifteen-hundred.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 776


86

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ فَنَزَحْنَاهَا حَتَّى لَمْ نَتْرُكْ فِيهَا قَطْرَةً، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى شَفِيرِ الْبِئْرِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ وَمَجَّ فِي الْبِئْرِ، فَمَكَثْنَا غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ اسْتَقَيْنَا حَتَّى رَوِينَا وَرَوَتْ ـ أَوْ صَدَرَتْ ـ رَكَائِبُنَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو مالک نے خبر دی ، انہیں اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ( میری والدہ ) ام سلیم رضی اللہ عنہما سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی تو آپ کی آواز میں بہت ضعف معلوم ہوا ۔ میرا خیال ہے کہ آپ بہت بھوکے ہیں کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ، چنانچہ انہوں نے جو کی چند روٹیاں نکالیں ، پھر اپنی اوڑھنی نکالی او اس میں روٹیوں کو لپیٹ کر میرے ہاتھ میں چھپا دیا اور اس اوڑھنی کا دوسرا حصہ میرے بدن پر باندھ دیا ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مجھے بھیجا ۔ میں جو گیا تو آپ مسجد میں تشریف رکھتے تھے ۔ آپ کے ساتھ بہت سے صحابہ بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ میں آپ کے پاس کھڑا ہو گیا تو آپ نے فرمایا کیا ابوطلحہ نے تمہیں بھیجا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ آپ نے دریافت فرمایا ، کچھ کھانا دے کر ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ، جو صحابہ آپ کے ساتھ اس وقت موجود تھے ، ان سب سے آپ نے فرمایا کہ چلو اٹھو ، آنحضرت تشریف لانے لگے اور میں آپ کے آگے آگے لپک رہا تھا اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچ کر میں نے انہیں خبر دی ۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بولے ، ام سلیم ! حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو بہت سے لوگوں کو ساتھ لائے ہیں ہمارے پاس اتنا کھانا کہاں ہے کہ سب کو کھلایا جا سکے ؟ ام سلیم رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں ( ہم فکر کیوں کریں ؟ ) خیر ابوطلحہ آگے بڑھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے ۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ بھی چل رہے تھے ۔ ام سلیم نے وہی روٹی لا کر آپ کے سامنے رکھ دی ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے روٹیوں کا چورا کر دیا گیا ، ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کپی نچوڑ کر اس پر کچھ گھی ڈال دیا ، اور اس طرح سالن ہو گیا ، آپ نے اس کے بعد اس پر دعا کی جو کچھ بھی اللہ تعالیٰ نے چاہا ۔ پھر فرمایا دس آدمیوں کو بلا لو ، انہوں نے ایسا ہی کیا ، ان سب نے روٹی پیٹ بھر کر کھائی اور جب یہ لوگ باہر گئے تو آپ نے فرمایا کہ پھر دس آدمیوں کو بلا لو ۔ چنانچہ دس آدمیوں کو بلایا گیا ، انہوں نے بھی پیٹ بھر کر کھایا ، جب یہ لوگ باہر گئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر دس ہی آدمیوں کو اندر بلا لو ۔ انہوں نے ایسا ہی کیا اور انہوں نے بھی پیٹ بھر کر کھایا ۔ جب وہ باہر گئے تو آپ نے فرمایا کہ پھر دس آدمیوں کو دعوت دے دو ۔ اس طرح سب لوگوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا ۔ ان لوگوں کی تعداد ستر یا اسی تھی ۔

Narrated Al-Bara:

We were one-thousand-and-four-hundred persons on the day of Al-Hudaibiya (Treaty), and (at) Al- Hudaibiya (there) was a well. We drew out its water not leaving even a single drop. The Prophet (ﷺ) sat at the edge of the well and asked for some water with which he rinsed his mouth and then he threw it out into the well. We stayed for a short while and then drew water from the well and quenched our thirst, and even our riding animals drank water to their satisfaction.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 777


87

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضَعِيفًا، أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَىْءٍ قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ، ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ، ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ يَدِي وَلاَثَتْنِي بِبَعْضِهِ، ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ، فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ آرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ بِطَعَامٍ‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمَنْ مَعَهُ ‏”‏ قُومُوا ‏”‏‏.‏ فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ‏.‏ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالنَّاسِ، وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ‏.‏ فَقَالَتِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ ‏”‏‏.‏ فَأَتَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَفُتَّ، وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً فَأَدَمَتْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِيهِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ قَالَ ‏”‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏”‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ ‏”‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏”‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ ‏”‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏”‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ‏”‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏”‏‏.‏ فَأَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا، وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ ـ أَوْ ثَمَانُونَ ـ رَجُلاً‏.‏

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواحمد زبیری نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نے ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمعجزات کو ہم تو باعث برکت سمجھتے تھے اور تم لوگ ان سے ڈرتے ہو ۔ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور پانی تقریباً ختم ہو گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ بھی پانی بچ گیا ہو اسے تلاش کرو ۔ چنانچہ لوگ ایک برتن میں تھوڑا سا پانی لائے ۔ آپ نے اپنا ہاتھ برتن میں ڈال دیا اور فرمایا ، برکت والا پانی لو اور برکت تو اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہوتی ہے ، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان میں سے پانی فوارے کی طرح پھوٹ رہا تھا اور ہم تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کھاتے وقت کھانے کے تسبیح سنتے تھے ۔

Narrated Anas bin Malik:

Abu Talha said to Um Sulaim, “I have noticed feebleness in the voice of Allah’s Messenger (ﷺ) which I think, is caused by hunger. Have you got any food?” She said, “Yes.” She brought out some loaves of barley and took out a veil belonging to her, and wrapped the bread in part of it and put it under my arm and wrapped part of the veil round me and sent me to Allah’s Messenger (ﷺ). I went carrying it and found Allah’s Messenger (ﷺ) in the Mosque sitting with some people. When I stood there, Allah’s Messenger (ﷺ) asked, “Has Abu Talha sent you?” I said, “Yes”. He asked, “With some food? I said, “Yes” Allah’s Apostle then said to the men around him, “Get up!” He set out (accompanied by them) and I went ahead of them till I reached Abu Talha and told him (of the Prophet’s visit). Abu Talha said, “O Um Sulaim! Allah’s Messenger (ﷺ) is coming with the people and we have no food to feed them.” She said, “Allah and His Apostle know better.” So Abu Talha went out to receive Allah’s Messenger (ﷺ). Allah’s Apostle came along with Abu Talha. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Um Sulaim! Bring whatever you have.” She brought the bread which Allah’s Messenger (ﷺ) ordered to be broken into pieces. Um Sulaim poured on them some butter from an oilskin. Then Allah’s Messenger (ﷺ) recited what Allah wished him to recite, and then said, “Let ten persons come (to share the meal).” Ten persons were admitted, ate their fill and went out. Then he again said, “Let another ten do the same.” They were admitted, ate their fill and went out. Then he again said, ‘”‘Let another ten persons (do the same.)” They were admitted, ate their fill and went out. Then he said, “Let another ten persons come.” In short, all of them ate their fill, and they were seventy or eighty men.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 778


88

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا نَعُدُّ الآيَاتِ بَرَكَةً وَأَنْتُمْ تَعُدُّونَهَا تَخْوِيفًا، كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَقَلَّ الْمَاءُ فَقَالَ ‏”‏ اطْلُبُوا فَضْلَةً مِنْ مَاءٍ ‏”‏‏.‏ فَجَاءُوا بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَلِيلٌ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ، ثُمَّ قَالَ ‏”‏ حَىَّ عَلَى الطَّهُورِ الْمُبَارَكِ، وَالْبَرَكَةُ مِنَ اللَّهِ ‏”‏ فَلَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَلَقَدْ كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ وَهْوَ يُؤْكَلُ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے عامر نے ، کہا کہ مجھ سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہان کے والد ( عبداللہ بن عمرو بن حرام ، جنگ احد میں ) شہید ہو گئے تھے ۔ اور وہ مقروض تھے ۔ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ میرے والد اپنے اوپر قرض چھوڑ گئے ۔ ادھر میرے پاس سوا اس پیداوار کے جو کھجوروں سے ہو گی اور کچھ نہیں ہے اور اس کی پیداوار سے تو برسوں میں قرض ادا نہیں ہو سکتا ۔ اس لیے آپ میرے ساتھ تشریف لے چلیے تاکہ قرض خواہ آپ کو دیکھ کر زیادہ منہ نہ پھاڑیں ۔ آپ تشریف لائے ( لیکن وہ نہیں مانے ) تو آپ کھجور کے جو ڈھیر لگے ہوئے تھے پہلے ان میں سے ایک کے چاروں طرف چلے اور دعا کی ۔ اسی طرح دوسرے ڈھیر کے بھی ۔ پھر آپ اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ کھجوریں نکال کر انہیں دو ۔ چنانچہ سارا قرض ادا ہو گیا اور جتنی کھجوریں قرض میں دی تھیں اتنی ہی بچ گئیں ۔

Narrated `Abdullah:

We used to consider miracles as Allah’s Blessings, but you people consider them to be a warning. Once we were with Allah’s Messenger (ﷺ) on a journey, and we ran short of water. He said, “Bring the water remaining with you.” The people brought a utensil containing a little water. He placed his hand in it and said, “Come to the blessed water, and the Blessing is from Allah.” I saw the water flowing from among the fingers of Allah’s Messenger (ﷺ) , and no doubt, we heard the meal glorifying Allah, when it was being eaten (by him).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 779


89

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرٌ، قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أَبَاهُ، تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنَّ أَبِي تَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا وَلَيْسَ عِنْدِي إِلاَّ مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ، وَلاَ يَبْلُغُ مَا يُخْرِجُ سِنِينَ مَا عَلَيْهِ، فَانْطَلِقْ مَعِي لِكَىْ لاَ يُفْحِشَ عَلَىَّ الْغُرَمَاءُ‏.‏ فَمَشَى حَوْلَ بَيْدَرٍ مِنْ بَيَادِرِ التَّمْرِ فَدَعَا ثَمَّ آخَرَ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ فَقَالَ ‏ “‏ انْزِعُوهُ ‏”‏‏.‏ فَأَوْفَاهُمُ الَّذِي لَهُمْ، وَبَقِيَ مِثْلُ مَا أَعْطَاهُمْ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد سلیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہصفہ والے محتاج اور غریب لوگ تھے ، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ جس کے گھر میں دو آدمیوں کا کھانا ہو تو وہ ایک تیسرے کو بھی اپنے ساتھ لیتا جائے اور جس کے گھر چار آدمیوں کا کھانا ہو وہ پانچواں آدمی اپنے ساتھ لیتا جائے یا چھٹے کو بھی یا آپ نے اسی طرح کچھ فرمایا ( راوی کو پانچ اور چھ میں شک ہے ) خیر تو ابوبکر رضی اللہ عنہ تین اصحاب صفہ کو اپنے ساتھ لائے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ دس اصحاب کو لے گئے اور گھر میں میں تھا اور میرے ماں باپ تھے ۔ ابوعثمان نے کہا مجھ کو یاد نہیں عبدالرحمٰن نے یہ بھی کہا ، اور میری عورت اور خادم جو میرے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ دونوں کے گھروں میں کام کرتا تھا ۔ لیکن خود ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھایا اور عشاء کی نماز تک وہاں ٹھہرے رہے ( مہمانوں کو پہلے ہی بھیج چکے تھے ) اس لیے انہیں اتنا ٹھہرنا پڑا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھا لیا ۔ پھر اللہ تعالیٰ کو جتنامنظور تھا اتنا حصہ رات کا جب گزر گیا تو آپ گھر واپس آئے ۔ ان کی بیوی نے ان سے کہا ، کیا بات ہوئی ۔ آپ کو اپنے مہمان یاد نہیں رہے ؟ انہوں نے پوچھا : کیا مہمانوں کو اب تک کھانا نہیں کھلایا ؟ بیوی نے کہا کہ مہمانوں نے آپ کے آنے تک کھانے سے انکار کیا ۔ ان کے سامنے کھانا پیش کیا گیا تھا لیکن وہ نہیں مانے ۔ عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں تو جلدی سے چھپ گیا ( کیونکہ ابوبکر غصہ ہو گئے تھے ) آپ نے ڈانٹا ، اے پاجی ! اور بہت برا بھلا کہا ، پھر ( مہمانوں سے ) کہا چلو اب کھاؤ اور خود قسم کھا لی کہ میں تو کبھی نہ کھاؤں گا ۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ خدا کی قسم ، پھر ہم جو لقمہ بھی ( اس کھانے میں سے ) اٹھاتے تو جیسے نیچے سے کھانا اور زیادہ ہو جاتا تھا ( اتنی اس میں برکت ہوئی ) سب لوگوں نے شکم سیر ہو کر کھایا اور کھانا پہلے سے بھی زیادہ بچ رہا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جو دیکھا تو کھانا جوں کا توں تھا یا پہلے سے بھی زیادہ ۔ اس پر انہوں نے اپنی بیوی سے کہا ، اے بنی فراس کی بہن ( دیکھو تو یہ کیا معاملہ ہوا ) انہوں نے کہا ، کچھ بھی نہیں ، میری آنکھوں کی ٹھنڈک کی قسم ، کھانا تو پہلے سے تین گنا زیادہ معلوم ہوتا ہے ، پھر وہ کھانا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی کھایا اور فرمایا کہ یہ میرا قسم کھانا تو شیطان کا اغوا تھا ۔ ایک لقمہ کھا کر اسے آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے وہاں وہ صبح تک رکھا رہا ۔ اتفاق سے ایک کافر قوم جس کا ہم مسلمانوں سے معاہدہ تھا اور معاہدہ کی مدت ختم ہو چکی تھی ۔ ان سے لڑنے کے لیے فوج جمع کی گئی ۔ پھر ہم بارہ ٹکڑیاں ہو گئے اور ہر آدمی کے ساتھ کتنے آدمی تھے خدا معلوم مگر اتنا ضرور معلوم ہے کہ آپ نے ان نقیبوں کو لشکر والوں کے ساتھ بھیجا ۔ حاصل یہ کہ فوج والوں نے اس میں سے کھایا ۔ یا عبدالرحمٰن نے کچھ ایسا ہی کہا ۔

Narrated Jabir:

My father had died in debt. So I came to the Prophet (ﷺ) and said, “My father (died) leaving unpaid debts, and I have nothing except the yield of his date palms; and their yield for many years will not cover his debts. So please come with me, so that the creditors may not misbehave with me.” The Prophet (ﷺ) went round one of the heaps of dates and invoked (Allah), and then did the same with another heap and sat on it and said, “Measure (for them).” He paid them their rights and what remained was as much as had been paid to them.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 780


9

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ الْفَخْرُ وَالْخُيَلاَءُ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ ‏”‏‏.‏ سُمِّيَتِ الْيَمَنَ لأَنَّهَا عَنْ يَمِينِ الْكَعْبَةِ، وَالشَّأْمَ عَنْ يَسَارِ الْكَعْبَةِ، وَالْمَشْأَمَةُ الْمَيْسَرَةُ، وَالْيَدُ الْيُسْرَى الشُّؤْمَى، وَالْجَانِبُ الأَيْسَرُ الأَشْأَمُ‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے کہ فخر اور تکبر ان چیخنے اور شور مچانے والے اونٹ والوں میں ہے اور بکری چرانے والوں میں نرم دلی اور ملائمت ہوتی ہے اور ایمان تو یمن میں ہے حکمت ( حدیث ) بھی یمنی ہے ، ابوعبداللہ یعنی امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ یمن کا نام یمن اس لیے ہوا کہ یہ کعبہ کے دائیں جانب ہے اور شام کو شام اس لیے کہتے ہیں کہ یہ کعبہ کے بائیں جانب ہے ” المشامۃ “بائیں جانب کو کہتے ہیں ، بائیں ہاتھ کو ” الشؤمی “ کہتے ہیں اور بائیں جانب کو ” الاشام “ کہتے ہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “Pride and arrogance are characteristics of the rural bedouins while calmness is found among the owners of sheep. Belief is Yemenite, and wisdom is also Yemenite i.e. the Yemenites are well-known for their true belief and wisdom).” Abu `Abdullah (Al-Bukhari) said, “Yemen was called so because it is situated to the right of the Ka`ba, and Sham was called so because it is situated to the left of the Ka`ba.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 703


90

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أَصْحَابَ، الصُّفَّةِ كَانُوا أُنَاسًا فُقَرَاءَ، وَأَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم قَالَ مَرَّةً ‏ “‏ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ، وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ أَرْبَعَةٍ فَلْيَذْهَبْ بِخَامِسٍ أَوْ سَادِسٍ ‏”‏‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ، وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَاءَ بِثَلاَثَةٍ وَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَشَرَةٍ، وَأَبُو بَكْرٍ وَثَلاَثَةً، قَالَ فَهْوَ أَنَا وَأَبِي وَأُمِّي ـ وَلاَ أَدْرِي هَلْ قَالَ امْرَأَتِي وَخَادِمِي ـ بَيْنَ بَيْتِنَا وَبَيْنَ بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ تَعَشَّى عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ لَبِثَ حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ رَجَعَ فَلَبِثَ حَتَّى تَعَشَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَ بَعْدَ مَا مَضَى مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ مَا حَبَسَكَ عَنْ أَضْيَافِكَ أَوْ ضَيْفِكَ‏.‏ قَالَ أَوَ عَشَّيْتِهِمْ قَالَتْ أَبَوْا حَتَّى تَجِيءَ، قَدْ عَرَضُوا عَلَيْهِمْ فَغَلَبُوهُمْ، فَذَهَبْتُ فَاخْتَبَأْتُ، فَقَالَ يَا غُنْثَرُ‏.‏ فَجَدَّعَ وَسَبَّ وَقَالَ كُلُوا وَقَالَ لاَ أَطْعَمُهُ أَبَدًا‏.‏ قَالَ وَايْمُ اللَّهِ مَا كُنَّا نَأْخُذُ مِنَ اللُّقْمَةِ إِلاَّ رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا حَتَّى شَبِعُوا، وَصَارَتْ أَكْثَرَ مِمَّا كَانَتْ قَبْلُ، فَنَظَرَ أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا شَىْءٌ أَوْ أَكْثَرُ قَالَ لاِمْرَأَتِهِ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ‏.‏ قَالَتْ لاَ وَقُرَّةِ عَيْنِي لَهْىَ الآنَ أَكْثَرُ مِمَّا قَبْلُ بِثَلاَثِ مَرَّاتٍ‏.‏ فَأَكَلَ مِنْهَا أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ إِنَّمَا كَانَ الشَّيْطَانُ ـ يَعْنِي يَمِينَهُ ـ ثُمَّ أَكَلَ مِنْهَا لُقْمَةً، ثُمَّ حَمَلَهَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ‏.‏ وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ، فَمَضَى الأَجَلُ، فَتَفَرَّقْنَا اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً مَعَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ أُنَاسٌ‏.‏ اللَّهُ أَعْلَمُ كَمْ مَعَ كُلِّ رَجُلٍ، غَيْرَ أَنَّهُ بَعَثَ مَعَهُمْ، قَالَ أَكَلُوا مِنْهَا أَجْمَعُونَ‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏ وَغَيْرُهُ يَقُولُ فَعَرَفْنَا مِنْ الْعِرَافَةِ

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کو یونس سے بھی روایت کیا ہے ۔ ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک سال قحط پڑا ۔ آپ جمعہ کی نماز کے لیے خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا : یا رسول اللہ ! گھوڑے بھوک سے ہلاک ہو گئے اور بکریاں بھی ہلاک ہو گئیں ، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ ہم پر پانی برسائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس وقت آسمان شیشے کی طرح ( بالکل صاف ) تھا ۔ اتنے میں ہوا چلی ۔ اس نے ابر کو اٹھایا پھر ابر کے بہت سے ٹکڑے جمع ہو گئے اور آسمان نے گویا اپنے دہانے کھول دیئے ۔ ہم جب مسجد سے نکلے تو گھر پہنچتے پہنچتے پانی میں ڈوب چکے تھے ۔ بارش یوں ہی دوسرے جمعہ تک برابر ہوتی رہی ۔ دوسرے جمعہ کو وہی صاحب یا کوئی دوسرے پھر کھڑے ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! مکانات گر گئے ۔ دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ بارش کو روک دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا : اے اللہ ! اب ہمارے چاروں طرف بارش برسا ( جہاں اس کی ضرورت ہو ) ہم پر نہ برسا ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ اسی وقت ابر پھٹ کر مدینہ کے ارد گرسر پیچ کی طرح ہو گیا تھا ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Abi Bakr:

The companions of Suffa were poor people. The Prophet (ﷺ) once said, “Whoever has food enough for two persons, should take a third one (from among them), and whoever has food enough for four persons, should take a fifth or a sixth (or said something similar).” Abu Bakr brought three persons while the Prophet (ﷺ) took ten. And Abu Bakr with his three family member (who were I, my father and my mother) (the sub-narrator is in doubt whether `Abdur-Rahman said, “My wife and my servant who was common for both my house and Abu Bakr’s house.”) Abu Bakr took his supper with the Prophet (ﷺ) and stayed there till he offered the `Isha’ prayers. He returned and stayed till Allah’s Messenger (ﷺ) took his supper. After a part of the night had passed, he returned to his house. His wife said to him, “What has detained you from your guests?” He said, “Have you served supper to them?” She said, “They refused to take supper until you come. They (i.e. some members of the household) presented the meal to them but they refused (to eat)” I went to hide myself and he said, “O Ghunthar!” He invoked Allah to cause my ears to be cut and he rebuked me. He then said (to them): Please eat!” and added, I will never eat the meal.” By Allah, whenever we took a handful of the meal, the meal grew from underneath more than that handful till everybody ate to his satisfaction; yet the remaining food was more than the original meal. Abu Bakr saw that the food was as much or more than the original amount. He called his wife, “O sister of Bani Firas!” She said, “O pleasure of my eyes. The food has been tripled in quantity.” Abu Bakr then started eating thereof and said, “It (i.e. my oath not to eat) was because of Sa all.” He took a handful from it, and carried the rest to the Prophet. So that food was with the Prophet (ﷺ) . There was a treaty between us and some people, and when the period of that treaty had elapsed, he divided US into twelve groups, each being headed by a man. Allah knows how many men were under the command of each leader. Anyhow, the Prophet (ﷺ) surely sent a leader with each group. Then all of them ate of that meal.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 781


91

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، وَعَنْ يُونُسَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَصَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ قَحْطٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَبَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ جُمُعَةٍ إِذْ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الْكُرَاعُ، هَلَكَتِ الشَّاءُ، فَادْعُ اللَّهَ يَسْقِينَا، فَمَدَّ يَدَيْهِ وَدَعَا‏.‏ قَالَ أَنَسٌ وَإِنَّ السَّمَاءَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَةِ فَهَاجَتْ رِيحٌ أَنْشَأَتْ سَحَابًا ثُمَّ اجْتَمَعَ، ثُمَّ أَرْسَلَتِ السَّمَاءُ عَزَالِيَهَا، فَخَرَجْنَا نَخُوضُ الْمَاءَ حَتَّى أَتَيْنَا مَنَازِلَنَا، فَلَمْ نَزَلْ نُمْطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى، فَقَامَ إِلَيْهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ ـ أَوْ غَيْرُهُ ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ، فَادْعُ اللَّهَ يَحْبِسْهُ‏.‏ فَتَبَسَّمَ ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ‏”‏‏.‏ فَنَظَرْتُ إِلَى السَّحَابِ تَصَدَّعَ حَوْلَ الْمَدِينَةِ كَأَنَّهُ إِكْلِيلٌ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوغسان یحییٰ بن کثیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوحفص نے جن کا نام عمر بن علاء ہے اور جو عمرو بن علاء کے بھائی ہیں ، بیان کیا ، کہا کہ میں نے نافع سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک لکڑی کا سہارا لے کر خطبہ دیا کرتے تھے ، پھر جب منبر بن گیا تو آپ خطبہ کے لیے اس پر تشریف لے گئے ۔ اس پر اس لکڑی نے باریک آواز سے رونا شروع کر دیا ۔ آخر آپ اس کے قریب تشریف لائے اور اپنا ہاتھ اس پر پھیرا اور عبدالحمید نے کہا کہ ہمیں عثمان بن عمر نے خبر دی ، انہیں معاذ بن علاء نے خبر دی اور انہیں نافع نے اسی حدیث کی اور اس کی روایت ابوعاصم نے کی ، ان سے ابورواد نے ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔

Narrated Anas:

Once during the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ), the people of Medina suffered from drought. So while the Prophet was delivering a sermon on a Friday a man got up saying, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The horses and sheep have perished. Will you invoke Allah to bless us with rain?” The Prophet (ﷺ) lifted both his hands and invoked. The sky at that time was as clear as glass. Suddenly a wind blew, raising clouds that gathered together, and it started raining heavily. We came out (of the Mosque) wading through the flowing water till we reached our homes. It went on raining till the next Friday, when the same man or some other man stood up and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The houses have collapsed; please invoke Allah to withhold the rain.” On that the Prophet (ﷺ) smiled and said, “O Allah, (let it rain) around us and not on us.” I then looked at the clouds to see them separating forming a sort of a crown round Medina.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 782


92

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ ـ وَاسْمُهُ عُمَرُ بْنُ الْعَلاَءِ أَخُو أَبِي عَمْرِو بْنِ الْعَلاَءِ ـ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ تَحَوَّلَ إِلَيْهِ، فَحَنَّ الْجِذْعُ فَأَتَاهُ فَمَسَحَ يَدَهُ عَلَيْهِ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الْحَمِيدِ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ الْعَلاَءِ، عَنْ نَافِعٍ، بِهَذَا‏.‏ وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا اور انہوں نے جابر بن عبداللہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ کے لیے ایک درخت ( کے تنے ) کے پاس کھڑے ہوتے ، یا ( بیان کیا کہ ) کھجور کے درخت کے پاس ۔ پھر ایک انصاری عورت نے یا کسی صحابی نے کہا : یا رسول اللہ ! کیوں نہ ہم آپ کے لیے ایک منبر تیار کر دیں ؟ آپ نے فرمایا : اگر تمہارا جی چاہے تو کر دو ۔ چنانچہ انہوں نے آپ کے لیے منبر تیار کر دیا ۔ جب جمعہ کا دن ہوا تو آپ اس منبر پر تشریف لے گئے ۔ اس پر اس کھجور کے تنے سے بچے کی طرح رونے کی آواز آنے لگی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اترے اور اسے اپنے گلے سے لگا لیا ۔ جس طرح بچوں کو چپ کرنے کے لیے لوریاں دیتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح اسے چپ کرایا ، پھر آپ نے فرمایا کہ یہ تنا اس لیے رو رہا تھا کہ وہ اللہ کے اس ذکر کو سنا کرتا تھا جو اس کے قریب ہوتا تھا ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) used to deliver his sermons while standing beside a trunk of a datepalm. When he had the pulpit made, he used it instead. The trunk started crying and the Prophet (ﷺ) went to it, rubbing his hand over it (to stop its crying).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 783


93

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُومُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَى شَجَرَةٍ أَوْ نَخْلَةٍ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ ـ أَوْ رَجُلٌ ـ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ نَجْعَلُ لَكَ مِنْبَرًا قَالَ ‏”‏ إِنْ شِئْتُمْ ‏”‏‏.‏ فَجَعَلُوا لَهُ مِنْبَرًا، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ دُفِعَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَصَاحَتِ النَّخْلَةُ صِيَاحَ الصَّبِيِّ، ثُمَّ نَزَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَضَمَّهُ إِلَيْهِ تَئِنُّ أَنِينَ الصَّبِيِّ، الَّذِي يُسَكَّنُ، قَالَ ‏”‏ كَانَتْ تَبْكِي عَلَى مَا كَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّكْرِ عِنْدَهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا ، ان سے سلیمان بن بلال نے ، ان سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، انہیں حفص بن عبیداللہ بن انس بن مالک نے خبر دی اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمسجدنبوی کی چھت کھجور کے تنوں پر بنائی گئی تھی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ کے لیے تشریف لاتے تو آپ ان میں سے ایک تنے کے پاس کھڑے ہو جاتے لیکن جب آپ کے لیے منبر بنا دیا گیا تو آپ اس پر تشریف لائے ، پھر ہم نے اس تنے سے اس طرح کی رونے کی آواز سنی جیسی بوقت ولادت اونٹنی کی آواز ہوتی ہے ۔ آخر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قریب آ کر اس پر ہاتھ رکھا تو وہ چپ ہوا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) used to stand by a tree or a date-palm on Friday. Then an Ansari woman or man said. “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall we make a pulpit for you?” He replied, “If you wish.” So they made a pulpit for him and when it was Friday, he proceeded towards the pulpit (for delivering the sermon). The datepalm cried like a child! The Prophet (ﷺ) descended (the pulpit) and embraced it while it continued moaning like a child being quietened. The Prophet (ﷺ) said, “It was crying for (missing) what it used to hear of religious knowledge given near to it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 784


94

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ كَانَ الْمَسْجِدُ مَسْقُوفًا عَلَى جُذُوعٍ مِنْ نَخْلٍ فَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا خَطَبَ يَقُومُ إِلَى جِذْعٍ مِنْهَا، فَلَمَّا صُنِعَ لَهُ الْمِنْبَرُ، وَكَانَ عَلَيْهِ فَسَمِعْنَا لِذَلِكَ الْجِذْعِ صَوْتًا كَصَوْتِ الْعِشَارِ، حَتَّى جَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا فَسَكَنَتْ‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ( دوسری سند ) کہا مجھ سے بشر بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے ، ان سے شعبہ نے ، ان سے سلیمان نے ، انہوں نے ابووائل سے سنا ، وہ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا فتنہ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کس کو یاد ہے ؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ بولے کہ مجھے زیادہ یاد ہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر بیان کرو ( ماشاء اللہ ) تم تو بہت جری ہو ۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا : انسان کی ایک آزمائش ( فتنہ ) تو اس کے گھر مال اور پڑوس میں ہوتا ہے جس کا کفارہ ، نماز ، روزہ ، صدقہ اور امر بالمعروف اورنہی عن المنکر جیس نیکیاں بن جاتی ہیں ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا ، بلکہ میری مراد اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی طرح ( ٹھاٹھیں مارتا ) ہو گا ۔ انہوں نے کہا اس فتنہ کا آپ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان بند دروازہ ہے حضرت عمر نے پوچھا وہ دروازہ کھولا جائے گا یا توڑا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ توڑ دیا جائے گا ۔ حضرت عمر نے اس پر فرمایا کہ پھر تو بند نہ ہو سکے گا ۔ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، کیا عمر رضی اللہ عنہ اس دروازے کے متعلق جانتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ اسی طرح جانتے تھے جیسے دن کے بعد رات کے آنے کو ہر شخص جانتا ہے ۔ میں نے ایسی حدیث بیان کی جو غلط نہیں تھی ۔ ہمیں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ( دروازہ کے متعلق ) پوچھتے ہوئے ڈر معلوم ہوا ۔ اس لیے ہم نے مسروق سے کہا تو انہوں نے پوچھا کہ وہ دروازہ کون ہیں ؟ تو انہوں نے بتایا کہ وہ خود عمر رضی اللہ عنہ ہی ہیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

That he heard Jabir bin `Abdullah saying, “The roof of the Mosque was built over trunks of datepalms working as pillars. When the Prophet (ﷺ) delivered a sermon, he used to stand by one of those trunks till the pulpit was made for him, and he used it instead. Then we heard the trunk sending a sound like of a pregnant she-camel till the Prophet (ﷺ) came to it, and put his hand over it, then it became quiet.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 785


95

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ،‏.‏ حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، يُحَدِّثُ عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْفِتْنَةِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا أَحْفَظُ كَمَا قَالَ‏.‏ قَالَ هَاتِ إِنَّكَ لَجَرِيءٌ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّدَقَةُ وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْىُ عَنِ الْمُنْكَرِ ‏”‏‏.‏ قَالَ لَيْسَتْ هَذِهِ، وَلَكِنِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ‏.‏ قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لاَ بَأْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا‏.‏ قَالَ يُفْتَحُ الْبَابُ أَوْ يُكْسَرُ قَالَ لاَ بَلْ يُكْسَرُ‏.‏ قَالَ ذَاكَ أَحْرَى أَنْ لاَ يُغْلَقَ‏.‏ قُلْنَا عَلِمَ الْبَابَ قَالَ نَعَمْ، كَمَا أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ، إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ‏.‏ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ، وَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا، فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَنِ الْبَابُ قَالَ عُمَرُ‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیاان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قیامت اس وقت تک نہیں قائم ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم کے ساتھ جنگ نہ کر لو جن کے جوتے بال کے ہوں اور جب تک تم ترکوں سے جنگ نہ کر لو ، جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی ، چہرے سرخ ہوں گے ، ناک چھوٹی اور چپٹی ہو گی ، چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بتہ ڈھال ہوتی ہے ۔ اور تم حکومت کے لیے سب سے زیادہ بہتر شخص اسے پاؤ گے جو حکومت کرنے کو برا جانے ( یعنی اس منصب کو خود کے لیے ناپسند کرے ) یہاں تک کہ وہ اس میں پھنس جائے ۔ لوگوں کی مثال کان کی سی ہے جو جاہلیت میں شریف تھے ، وہ اسلام لانے کے بعد بھی شریف ہیں ۔ اور تم پر ایک ایسا دور بھی آنے والا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنے سارے گھربار اور مال و دولت سے بڑھ کر مجھ کو دیکھ لینا زیادہ پسند کرے گا ۔

Narrated Hudhaifa:

Once `Umar bin Al-Khattab said, said, “Who amongst you remembers the statement of Allah’s Apostle regarding the afflictions?” Hudhaifa replied, “I remember what he said exactly.” `Umar said. “Tell (us), you are really a daring man!” Hudhaifa said, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘A man’s afflictions (i.e. wrong deeds) concerning his relation to his family, his property and his neighbors are expiated by his prayers, giving in charity and enjoining what is good and forbidding what is evil.’ ” `Umar said, “I don’t mean these afflictions but the afflictions that will be heaving up and down like waves of the sea.” Hudhaifa replied, “O chief of the believers! You need not fear those (afflictions) as there is a closed door between you and them.” `Umar asked, “Will that door be opened or broken?” Hudhaifa replied, “No, it will be broken.” `Umar said, “Then it is very likely that the door will not be closed again.” Later on the people asked Hudhaifa, “Did `Umar know what that door meant?” He said. “Yes, `Umar knew it as everyone knows that there will be night before the tomorrow morning. I narrated to `Umar an authentic narration, not lies.” We dared not ask Hudhaifa; therefore we requested Masruq who asked him, “What does the door stand for?” He said, “`Umar.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 786


96

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ، وَحَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ، صِغَارَ الأَعْيُنِ، حُمْرَ الْوُجُوهِ، ذُلْفَ الأُنُوفِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ ‏”‏‏.‏

“«وَتَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّهُمْ كَرَاهِيَةً لِهَذَا الأَمْرِ، حَتَّى يَقَعَ فِيهِ، وَالنَّاسُ مَعَادِنُ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الإِسْلاَمِ.”

“وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَى أَحَدِكُمْ زَمَانٌ لأَنْ يَرَانِي أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَهُ مِثْلُ أَهْلِهِ وَمَالِهِ.”

مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، ان سے معمر نے اور ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ تم ایرانیوں کے شہر خوز اور کرمان والوں سے جنگ نہ کر لو گے ۔ چہرے ان کے سرخ ہوں گے ۔ ناک چپٹی ہو گی ۔ آنکھیں چھوٹی ہوں گی اور چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بہ تہ ڈھال ہوتی ہے اور ان کے جوتے بالوں والے ہوں گے ۔ یحییٰ کے علاوہ اس حدیث کو اوروں نے بھی عبدالرزاق سے روایت کیا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The Hour will not be established till you fight a nation wearing hairy shoes, and till you fight the Turks, who will have small eyes, red faces and flat noses; and their faces will be like flat shields. And you will find that the best people are those who hate responsibility of ruling most of all till they are chosen to be the rulers. And the people are of different natures: The best in the pre-lslamic period are the best in Islam. A time will come when any of you will love to see me rather than to have his family and property doubled.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 787


97

حَدَّثَنِي يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا خُوزًا وَكَرْمَانَ مِنَ الأَعَاجِمِ، حُمْرَ الْوُجُوهِ، فُطْسَ الأُنُوفِ، صِغَارَ الأَعْيُنِ، وُجُوهُهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ، نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ غَيْرُهُ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ اسماعیل نے بیان کیا کہ مجھ کو قیس نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں تین سال رہا ہوں ، اپنی پوری عمر میں مجھے حدیث یاد کرنے کا اتنا شوق کبھی نہیں ہوا جتنا ان تین سالوں میں تھا ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ، آپ نے اپنے ہاتھ سے یوں اشارہ کر کے فرمایا کہ قیامت کے قریب تم لوگ ( مسلمان ) ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے ( مراد یہی ایرانی ہیں ) سفیان نے ایک مرتبہ وھو ھذا البارز کے بجائے الفاظ وھم اھل البارزنقل کئے ( یعنی ایرانی ، یا کر دی ، یا دیلم والے لوگ مراد ہیں ) ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The Hour will not be established till you fight with the Khudh and the Kirman from among the non-Arabs. They will be of red faces, flat noses and small eyes; their faces will look like flat shields, and their shoes will be of hair.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 788


98

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنِي قَيْسٌ، قَالَ أَتَيْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَ سِنِينَ لَمْ أَكُنْ فِي سِنِيَّ أَحْرَصَ عَلَى أَنْ أَعِيَ الْحَدِيثَ مِنِّي فِيهِنَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ وَقَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ ‏ “‏ بَيْنَ يَدَىِ السَّاعَةِ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ، وَهُوَ هَذَا الْبَارِزُ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً وَهُمْ أَهْلُ الْبَازَرِ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، کہا میں نے حسن سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا ، قیامت کے قریب تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جو بالوں کا جوتا پہنتی ہو گی اور ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے منہ تہ بہ تہ ڈھالوں کی طرح ہوں گے ۔

Narrated Abu Huraira:

I enjoyed the company of Allah’s Messenger (ﷺ) for three years, and during the other years of my life, never was I so anxious to understand the (Prophet’s) traditions as I was during those three years. I heard him saying, beckoning with his hand in this way, “Before the Hour you will fight with people who will have hairy shoes and live in Al-Bazir.” (Sufyan, the sub-narrator once said, “And they are the people of Al-Bazir.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 789


99

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ بَيْنَ يَدَىِ السَّاعَةِ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ، وَتُقَاتِلُونَ قَوْمًا كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ ‏”‏‏.‏

ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ تم یہودیوں سے ایک جنگ کرو گے اور اس میں ان پر غالب آ جاؤ گے ، اس وقت یہ کیفیت ہو گی کہ ( اگر کوئی یہودی جان بچانے کے لیے کسی پہاڑ میں بھی چھپ جائے گا تو ) پتھر بولے گا کہ اے مسلمان ! یہ یہودی میری آڑ میں چھپا ہوا ہے ، اسے قتل کر دے ۔

Narrated `Umar bin Taghlib:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “Near the Hour you will fight with people who will wear hairy shoes; and you will also fight people with flat faces like shields.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 56, Hadith 790


Scroll to Top
Scroll to Top
Skip to content