۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Prophets

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 5 Prophets

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ وَطُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ، فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ، تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ‏.‏ فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ‏.‏ فَقَالُوا السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ‏.‏ فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ‏.‏ فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ حَتَّى الآنَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، ان سے معمر نے ، ان سے ہمام نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ پاک نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو ان کو ساٹھ ہاتھ لمبا بنایا پھر فرمایا کہ جا اور ان ملائکہ کو سلام کر ، دیکھنا کن لفظوں میں وہ تمہارے سلام کا جواب دیتے ہیں کیونکہ وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا طریقہ سلام ہو گا ۔ آدم علیہ السلام ( گئے اور ) کہا ، السلام علیکم فرشتوں نے جواب دیا ، السلام علیک و رحمۃ اللہ ۔ انہوں نے و رحمۃ اللہ کا جملہ بڑھا دیا ، پس جو کوئی بھی جنت میں داخل ہو گا وہ آدم علیہ السلام کی شکل اور قامت پر داخل ہو گا ، آدم علیہ السلام کے بعد انسانوں میں اب تک قد چھوٹے ہوتے رہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “Allah created Adam, making him 60 cubits tall. When He created him, He said to him, “Go and greet that group of angels, and listen to their reply, for it will be your greeting (salutation) and the greeting (salutations of your offspring.” So, Adam said (to the angels), As-Salamu Alaikum (i.e. Peace be upon you). The angels said, “As-salamu Alaika wa Rahmatu-l-lahi” (i.e. Peace and Allah’s Mercy be upon you). Thus the angels added to Adam’s salutation the expression, ‘Wa Rahmatu-l-lahi,’ Any person who will enter Paradise will resemble Adam (in appearance and figure). People have been decreasing in stature since Adam’s creation.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 27 Prophets


2 6 Prophets

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلاَّ كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا، لأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مرہ نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بھی کوئی انسان ظلم سے قتل کیا جاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے سب سے پہلے بیٹے ( قابیل ) کے نامہ اعمال میں بھی اس قتل کا گناہ لکھا جاتا ہے ۔ کیونکہ قتل ناحق کی بنا سب سے پہلے اسی نے قائم کی تھی ۔

Narrated `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whenever a person is murdered unjustly, there is a share from the burden of the crime on the first son of Adam for he was the first to start the tradition of murdering.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 28 Prophets


3 7 Prophets

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتِ ‏{‏الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ‏}‏ شَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّنَا لاَ يَظْلِمُ نَفْسَهُ قَالَ ‏”‏ لَيْسَ ذَلِكَ، إِنَّمَا هُوَ الشِّرْكُ، أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ لُقْمَانُ لاِبْنِهِ وَهْوَ يَعِظُهُ ‏{‏يَا بُنَىَّ لاَ تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ‏}‏‏”‏‏.‏

مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب آیت ” جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی ملاوٹ نہیں کی ، ، نازل ہوئی تو مسلمانوں پر بڑا شاق گزرا اور انہوں نے عرض کیا ہم میں کون ایسا ہو سکتا ہے جس نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی ملاوٹ نہ کی ہو گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا یہ مطلب نہیں ، ظلم سے مراد آیت میں شرک ہے ۔ کیا تم نے نہیں سنا کہ حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے کہا تھا اسے نصیحت کرتے ہوئے کہ ، ، اے بیٹے ! اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا ، بیشک شرک بڑا ہی ظلم ہے ۔

Narrated `Abdullah:

When the Verse:– ‘Those who believe and mix not their belief with wrong.’ was revealed, the Muslims felt it very hard on them and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Who amongst us does not do wrong to himself?” He replied, “The Verse does not mean this. But that (wrong) means to associate others in worship to Allah: Don’t you listen to what Luqman said to his son when he was advising him,” O my son! Join not others in worship with Allah. Verily joining others in worship with Allah is a great wrong indeed.” (31.13)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 29 Prophets


4 8 Prophets

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ ‏ “‏ ثُمَّ صَعِدَ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ فَاسْتَفْتَحَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ‏.‏ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ‏.‏ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَلَمَّا خَلَصْتُ، فَإِذَا يَحْيَى وَعِيسَى وَهُمَا ابْنَا خَالَةٍ‏.‏ قَالَ هَذَا يَحْيَى وَعِيسَى فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا‏.‏ فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ثُمَّ قَالاَ مَرْحَبًا بِالأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے مالک بن صعصعہ رضی اللہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج کے متعلق بیان فرمایا کہ پھر آپ اوپر چڑھے اور دوسرے آسمان پر تشریف لے گئے ۔ پھر دروازہ کھولنے کے لئے کہا ۔ پوچھا گیا ، کون ہیں ؟ کہا کہ جبرائیل علیہ السلام ۔ پوچھا گیا ، آپ کے ساتھ کون ہیں ؟ کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ پوچھا گیا ، کیا انہیں لانے کے لیے بھیجا ، کہا کہ جی ہاں ۔ پھر جب میں وہاں پہنچا تو عیسیٰ اور یحییٰ علیہماالسلام وہاں موجود تھے ۔ یہ دونوں نبی آپس میں خالہ زاد بھائی ہیں ۔ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ یحییٰ اور عیسیٰ علیہما السلام ہیں ۔ انہیں سلام کیجئے ۔ میں نے سلام کیا ، دونوں نے جواب دیا اور کہا خوش آمدید نیک بھائی اور نیک نبی ۔

Narrated Malik bin Sasaa:

That the Prophet (ﷺ) talked to them about the night of his Ascension to the Heavens. He said, “(Then Gabriel took me) and ascended up till he reached the second heaven where he asked for the gate to be opened, but it was asked, ‘Who is it?’ Gabriel replied, ‘I am Gabriel.’ It was asked, ‘Who is accompanying you?’ He replied, ‘Muhammad.’ It was asked, ‘Has he been called?’ He said, ‘Yes.’ When we reached over the second heaven, I saw Yahya (i.e. John) and Jesus who were cousins. Gabriel said, ‘These are John (Yahya) and Jesus, so greet them.’ I greeted them and they returned the greeting saying, ‘Welcome, O Pious Brother and Pious Prophet!;’ “

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 30 Prophets


5 9 Prophets

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ مَا مِنْ بَنِي آدَمَ مَوْلُودٌ إِلاَّ يَمَسُّهُ الشَّيْطَانُ حِينَ يُولَدُ، فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسِّ الشَّيْطَانِ، غَيْرَ مَرْيَمَ وَابْنِهَا ‏”‏‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ ‏{‏وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ‏}‏‏.‏

ہم سے ابو لیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا ، کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ ہر ایک بنی آدم جب پیدا ہوتا ہے تو پیدائش کے وقت شیطان اسے چھوتا ہے اور بچہ شیطان کے چھونے سے زور سے چیختا ہے ۔ سوائے مریم اور ان کے بیٹے عیسیٰ علیہما السلام کے ۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( اس کی وجہ مریم علیہما السلام کی والدہ کی دعا ہے کہ اے اللہ ! ) میں اسے ( مریم کو ) اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم سے تیری پناہ میں دیتی ہوں ۔

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab:

Abu Huraira said, “I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘There is none born among the off-spring of Adam, but Satan touches it. A child therefore, cries loudly at the time of birth because of the touch of Satan, except Mary and her child.” Then Abu Huraira recited: “And I seek refuge with You for her and for her offspring from the outcast Satan” (3.36)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 31 Prophets


6 10 Prophets

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ، وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ ‏”‏‏.‏

مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا ، ان سے ہشام ، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی ، کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر سے سنا ، کہا کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ مریم بنت عمران ( اپنے زمانہ میں ) سب سے بہترین خاتون تھیں اور اس امت کی سب سے بہترین خاتون حضرت خدیجہ ہیں ( رضی اللہ عنہا ) ۔

Narrated `Ali:

I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Mary, the daughter of `Imran, was the best among the women (of the world of her time) and Khadija is the best amongst the women. (of this nation).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 32 Prophets


7 11 Prophets

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ سَمِعْتُ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ، كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ، وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے ، انہوں نے کہا ہم کہ میں نے مرہ ہمدانی سے سنا ۔ وہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسے ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی ۔ مردوں میں سے تو بہت سے کامل ہو گزرے ہیں لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی ۔

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:

The Prophet (ﷺ) said, “The superiority of `Aisha to other ladies is like the superiority of Tharid (i.e. meat and bread dish) to other meals. Many men reached the level of perfection, but no woman reached such a level except Mary, the daughter of `Imran and Asia, the wife of Pharaoh.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 33 Prophets


8 12 Prophets

وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ نِسَاءُ قُرَيْشٍ خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الإِبِلَ، أَحْنَاهُ عَلَى طِفْلٍ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ ‏”‏‏.‏ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَى إِثْرِ ذَلِكَ وَلَمْ تَرْكَبْ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ بَعِيرًا قَطُّ‏.‏ تَابَعَهُ ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ وَإِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.‏

اور ابن وہب نے بیان کیا کہ مجھے یونس نے خبر دی ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ اونٹ سوار ہونے والیوں ( عربی خواتین ) میں سب سے بہترین قریشی خواتین ہیں ۔ اپنے بچے پر سب سے زیادہ محبت و شفقت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال و اسباب کی سب سے بہتر نگراں و محافظ ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرنے کے بعد کہتے تھے کہ مریم بنت عمران اونٹ پر کبھی سوار نہیں ہوئی تھیں ۔ یونس کے ساتھ اس حدیث کو زہری کے بھتیجے اور اسحاق کلبی نے بھی زہری سے روایت کیا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “Amongst all those women who ride camels (i.e. Arabs), the ladies of Quraish are the best. They are merciful and kind to their off-spring and the best guardians of their husbands’ properties.’ Abu Huraira added, “Mary the daughter of `Imran never rode a camel.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 34 Prophets


9 13 Prophets

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ، قَالَ حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ عُبَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ مَنْ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ وَكَلِمَتُهُ، أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ، وَرُوحٌ مِنْهُ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ، أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ مِنَ الْعَمَلِ ‏”‏‏.‏ قَالَ الْوَلِيدُ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ عَنْ عُمَيْرٍ عَنْ جُنَادَةَ وَزَادَ ‏”‏ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ، أَيَّهَا شَاءَ ‏”‏‏.‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا ، ان سے اوزاعی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمیر بن ہانی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے جنادہ بن ابی امیہ نے بیان کیا اور ان سے عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ وحدہ لا شریک ہے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ عیسیٰ علیہ السلام اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس کا کلمہ ہیں ، جسے پہنچا دیا تھا اللہ نے مریم تک اور ایک روح ہیں اس کی طرف سے اور یہ کہ جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے تو اس نے جو بھی عمل کیا ہو گا ( آخر ) اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا ۔ ولید نے بیان کیا ، کہ مجھ سے ابن جابر نے بیان کیا ، ان سے عمیر نے اور جنادہ نے اور اپنی روایت میں یہ زیادہ کیا ( ایسا شخص ) جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس سے چاہے ( داخل ہو گا ) ۔

Narrated ‘Ubada:

The Prophet (ﷺ) said, “If anyone testifies that None has the right to be worshipped but Allah Alone Who has no partners, and that Muhammad is His Slave and His Apostle, and that Jesus is Allah’s Slave and His Apostle and His Word which He bestowed on Mary and a Spirit created by Him, and that Paradise is true, and Hell is true, Allah will admit him into Paradise with the deeds which he had done even if those deeds were few.” (Junada, the sub-narrator said, ” ‘Ubada added, ‘Such a person can enter Paradise through any of its eight gates he likes.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 35 Prophets


10 14 Prophets

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلاَّ ثَلاَثَةٌ عِيسَى، وَكَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ جُرَيْجٌ، كَانَ يُصَلِّي، فَجَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ، فَقَالَ أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي‏.‏ فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ‏.‏ وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ، فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى، فَأَتَتْ رَاعِيًا، فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلاَمًا، فَقَالَتْ مِنْ جُرَيْجٍ‏.‏ فَأَتَوْهُ فَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ، وَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ، فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلاَمَ فَقَالَ مَنْ أَبُوكَ يَا غُلاَمُ قَالَ الرَّاعِي‏.‏ قَالُوا نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ‏.‏ قَالَ لاَ إِلاَّ مِنْ طِينٍ‏.‏ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ، فَقَالَتِ اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ‏.‏ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ‏.‏ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ ـ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَمَصُّ إِصْبَعَهُ ـ ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذِهِ‏.‏ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا‏.‏ فَقَالَتْ لِمَ ذَاكَ فَقَالَ الرَّاكِبُ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، وَهَذِهِ الأَمَةُ يَقُولُونَ سَرَقْتِ زَنَيْتِ‏.‏ وَلَمْ تَفْعَلْ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریربن حازم نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گود میں تین بچوں کے سوا اور کسی نے بات نہیں کی ۔ اول عیسیٰ علیہ السلام ( دوسرے کا واقعہ یہ ہے کہ ) بنی اسرائیل میں ایک بزرگ تھے ، نام جریج تھا ۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی ماں نے انہیں پکارا ۔ انہوں نے ۔ ( اپنے دل میں ) کہا کہ میں والدہ کا جواب دوں یا نماز پڑھتا رہوں ؟ اس پر ان کی والدہ نے ( غصہ ہو کر ) بدعا کی ، اے اللہ ! اس وقت تک اسے موت نہ آئے جب تک یہ زانیہ عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے ۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ ان کے سامنے ایک فاحشہ عورت آئی اور ان سے بدکاری چاہی لیکن انہوں نے ( اس کی خواہش پوری کرنے سے ) انکار کیا ۔ پھر ایک چرواہے کے پاس آئی اور اسے اپنے اوپر قابو دے دیا اس سے ایک بچہ پیدا ہوا ۔ اور اس نے ان پر یہ تہمت دھری کہ یہ جریج کا بچہ ہے ۔ ان کی قوم کے لوگ آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا ، انہیں نیچے اتار کر لائے اور انہیں گالیاں دیں ۔ پھر انہوں نے وضو کر کے نماز پڑھی ، اس کے بعد بچے کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے ؟ بچہ ( اللہ کے حکم سے ) بول پڑا کہ چرواہا ہے اس پر ( ان کی قوم شرمندہ ہوئی اور ) کہا ہم آپ کا عبادت خانہ سونے کا بنائیں گے ۔ لیکن انہوں نے کہا ہرگز نہیں ، مٹی ہی کا بنے گا ( تیسرا واقعہ ) اور ایک بنی اسرائیل کی عورت تھی ، اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی ۔ قریب سے ایک سوار نہایت عزت والا اور خوش پوش گزرا ، اس عورت نے دعا کی ، اے اللہ ! میرے بچے کو بھی اسی جیسا بنا دے لیکن بچہ ( اللہ کے حکم سے ) بول پڑا کہ اے اللہ ! مجھے اس جیسا نہ بنانا ۔ پھر اس کے سینے سے لگ کر دودھ پینے لگا ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی چوس رہے ہیں ( بچے کے دودھ پینے لگنے کی کیفیت بتلاتے وقت ) پھر ایک باندی اس کے قریب سے لے جائی گئی ( جسے اس کے مالک مار رہے تھے ) تو اس عورت نے دعا کی کہ اے اللہ ! میرے بچے کو اس جیسا نہ بنانا ۔ بچے نے پھر اس کا پستان چھوڑ دیا اور کہا کہ اے اللہ ! مجھے اسی جیسا بنا دے ۔ اس عورت نے پوچھا ۔ ایسا تو کیوں کہہ رہا ہے ؟ بچے نے کہا کہ وہ سوار ظالموں میں سے ایک ظالم شخص تھا اور اس باندی سے لوگ کہہ رہے تھے کہ تم نے چوری کی اور زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا تھا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “None spoke in cradle but three: (The first was) Jesus, (the second was), there a man from Bani Israel called Juraij. While he was offering his prayers, his mother came and called him. He said (to himself), ‘Shall I answer her or keep on praying?” (He went on praying) and did not answer her, his mother said, “O Allah! Do not let him die till he sees the faces of prostitutes.” So while he was in his hermitage, a lady came and sought to seduce him, but he refused. So she went to a shepherd and presented herself to him to commit illegal sexual intercourse with her and then later she gave birth to a child and claimed that it belonged to Juraij. The people, therefore, came to him and dismantled his hermitage and expelled him out of it and abused him. Juraij performed the ablution and offered prayer, and then came to the child and said, ‘O child! Who is your father?’ The child replied, ‘The shepherd.’ (After hearing this) the people said, ‘We shall rebuild your hermitage of gold,’ but he said, ‘No, of nothing but mud.'(The third was the hero of the following story) A lady from Bani Israel was nursing her child at her breast when a handsome rider passed by her. She said, ‘O Allah ! Make my child like him.’ On that the child left her breast, and facing the rider said, ‘O Allah! Do not make me like him.’ The child then started to suck her breast again. (Abu Huraira further said, “As if I were now looking at the Prophet (ﷺ) sucking his finger (in way of demonstration.”) After a while the people passed by, with a lady slave and she (i.e. the child’s mother) said, ‘O Allah! Do not make my child like this (slave girl)!, On that the child left her breast and said, ‘O Allah! Make me like her.’ When she asked why, the child replied, ‘The rider is one of the tyrants while this slave girl is falsely accused of theft and illegal sexual intercourse.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 36 Prophets


11 15 Prophets

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ،‏.‏ حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ لَقِيتُ مُوسَى ـ قَالَ فَنَعَتَهُ ـ فَإِذَا رَجُلٌ ـ حَسِبْتُهُ قَالَ ـ مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ، كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ ـ قَالَ ـ وَلَقِيتُ عِيسَى ـ فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ـ رَبْعَةٌ أَحْمَرُ كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ ـ يَعْنِي الْحَمَّامَ ـ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ، وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ ـ قَالَ ـ وَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ أَحَدُهُمَا لَبَنٌ وَالآخَرُ فِيهِ خَمْرٌ، فَقِيلَ لِي خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ‏.‏ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ، فَقِيلَ لِي هُدِيتَ الْفِطْرَةَ، أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ ‏”‏‏.‏

مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو ہشام نے خبر دی ، انہیں معمر نے ( دوسری سند ) مجھ سے محمود نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس رات میری معراج ہوئی ، میں نے موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کی تھی ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حلیہ بیان کیا وہ …. میرا خیال ہے کہ معمر نے کہا …. درازقامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے قبیلہ شنوہ کے لوگ ہوتے ہیں ۔ آپ نے بیان کیا کہ میں نے عیسیٰ علیہ السلام سے بھی ملاقات کی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھی حلیہ بیان فرمایا کہ درمیانہ قد اور سرخ و سپید تھے ، جیسے ابھی ابھی غسل خانے سے باہر آئے ہوں اور میں نے ابراہیم علیہ السلام سے بھی ملاقات کی تھی اور میں ان کی اولاد میں ان سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس دو برتن لائے گئے ، ایک میں دودھ تھا اور دوسرے میں شراب ۔ مجھ سے کہا گیا کہ جو آپ کا جی چاہے لے لو ۔ میں نے دودھ کا برتن لے لیا اور پی لیا ۔ اس پر مجھ سے کہا گیا کہ فطرت کی آپ نے راہ پالی ، یا فطرت کو آپ نے پا لیا ۔ اس کے بجائے اگر آپ شراب کا برتن لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی ۔

Narrated Hisham:

From Ma`mar as below.

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “I met Moses on the night of my Ascension to heaven.” The Prophet (ﷺ) then described him saying, as I think, “He was a tall person with lank hair as if he belonged to the people of the tribe of Shanu’s.’ The Prophet (ﷺ) further said, “I met Jesus.” The Prophet (ﷺ) described him saying, “He was one of moderate height and was red-faced as if he had just come out of a bathroom. I saw Abraham whom I resembled more than any of his children did.” The Prophet (ﷺ) further said, “(That night) I was given two cups; one full of milk and the other full of wine. I was asked to take either of them which I liked, and I took the milk and drank it. On that it was said to me, ‘You have taken the right path (religion). If you had taken the wine, your (Muslim) nation would have gone astray.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 37 Prophets


12 16 Prophets

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ رَأَيْتُ عِيسَى وَمُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ، فَأَمَّا عِيسَى فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِيضُ الصَّدْرِ، وَأَمَّا مُوسَى فَآدَمُ جَسِيمٌ سَبْطٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ الزُّطِّ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی ، کہا ہم کو عثمان بن مغیرہ نے خبر دی ، انہیں مجاہد نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں نے عیسیٰ ، موسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو دیکھا ۔ عیسیٰ علیہ السلام نہایت سرخ گھونگھریالے بال والے اور چوڑے سینے والے تھے اور موسیٰ علیہ السلام گندم ، گوں درازقامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے کوئی قبیلہ زط کا آدمی ہو ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “I saw Moses, Jesus and Abraham (on the night of my Ascension to the heavens). Jesus was of red complexion, curly hair and a broad chest. Moses was of brown complexion, straight hair and tall stature as if he was from the people of Az-Zutt.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 38 Prophets


13 17 Prophets

قَالَ قَالَ اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ الأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ بِهَذَا‏.‏

امام بخاری نے کہا کہ لیث بن سعد نے روایت کیا یحییٰ بن سعید انصاری سے ، ان سے عمرہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرما رہے تھے کہ روحوں کے جھنڈ کے جھنڈ الگ الگ تھے ۔ پھر وہاں جن روحوں میں آپس میں پہچان تھی ان میں یہاں بھی محبت ہوتی ہے اور جو وہاں غیر تھیں یہاں بھی وہ خلاف رہتی ہیں اور یحییٰ بن ایوب نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ، کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، آخر تک ۔

Narrated Aishah (ra):
I heard the Prophet (ﷺ), “Souls are like recruited troops: Those who are like qualities are inclined to each other, but those who have dissimilar qualities, differ.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 55, 39 Prophets


14 18 Prophets

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ذَكَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَىِ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلاَ إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ‏”‏‏.‏ ‏”‏ وَأَرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فِي الْمَنَامِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا يُرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ، رَجِلُ الشَّعَرِ، يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَىْ رَجُلَيْنِ وَهْوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ‏.‏ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ‏.‏ ثُمَّ رَأَيْتُ رَجُلاً وَرَاءَهُ جَعْدًا قَطَطًا أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ بِابْنِ قَطَنٍ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَىْ رَجُلٍ، يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ سلم نے ایک دن لوگوں کے سامنے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعا لیٰ کانا نہیں ہے ، لیکن دجال داہنی آنکھ سے کانا ہو گا ، اس کی آنکھ اٹھے ہوئے انگور کی طرح ہو گی ۔ اور میں نے رات کعبہ کے پاس خواب میں ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا جو گندمی رنگ کے آدمیوں میں شکل کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین و جمیل تھا ۔ اس کے سر کے بال شانوں تک لٹک رہے تھے ، سر سے پانی ٹپک رہا تھا اور دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے شانوں پر رکھے ہوئے وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے ۔ میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں ؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں ۔ اس کے بعد میں نے ایک شخص کو دیکھا ، سخت اور مڑے ہوئے بالوں والا جو داہنی آنکھ سے کانا تھا ۔ اسے میں نے ابن قطن سے سب سے زیادہ شکل میں ملتا ہوا پایا ، وہ بھی ایک شخص کے شانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا ۔ میں نے پوچھا ، یہ کون ہیں ؟ فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے ۔ اس روایت کی متابعت عبیداللہ نے نافع سے کی ہے ۔

Narrated `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) mentioned the Masih Ad-Dajjal in front of the people saying, Allah is not one-eyed while Masih Ad-Dajjal is blind in the right eye and his eye looks like a bulging out grape. While sleeping near the Ka`ba last night, I saw in my dream a man of brown color the best one can see amongst brown color and his hair was long that it fell between his shoulders. His hair was lank and water was dribbling from his head and he was placing his hands on the shoulders of two men while circumambulating the Ka`ba. I asked, ‘Who is this?’ They replied, ‘This is Jesus, son of Mary.’ Behind him I saw a man who had very curly hair and was blind in the right eye, resembling Ibn Qatan (i.e. an infidel) in appearance. He was placing his hands on the shoulders of a person while performing Tawaf around the Ka`ba. I asked, ‘Who is this? ‘They replied, ‘The Masih, Ad-Dajjal.’ “

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 40 Prophets


15 19 Prophets

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ،، قَالَ لاَ وَاللَّهِ مَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعِيسَى أَحْمَرُ، وَلَكِنْ قَالَ ‏ “‏ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ، يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا ابْنُ مَرْيَمَ، فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ، فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ، جَعْدُ الرَّأْسِ، أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ‏.‏ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا الدَّجَّالُ‏.‏ وَأَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ هَلَكَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ‏.‏

ہم سے احمد بن محمد مکی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا ، کہا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہہرگز نہیں ۔ خدا کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسیٰ کے بارے میں یہ نہیں فرمایا تھا کہ وہ سرخ تھے بلکہ آپ نے یہ فرمایا تھا کہ میں نے خواب میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے اپنے کو دیکھا ، اس وقت مجھے ایک صاحب نظر آئے جو گندمی رنگ لٹکے ہوئے بال والے تھے ، دو آدمیوں کے درمیان ان کا سہارا لئے ہوئے اور سر سے پانی صاف کر رہے تھے ۔ میں نے پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ تو فرشتوں نے جواب دیا کہ آپ ابن مریم علیہما السلام ہیں ۔ اس پر میں نے انہیں غور سے دیکھا تو مجھے ایک اور شخص بھی دکھائی دیا جو سرخ ، موٹا ، سر کے بال مڑے ہوئے اور داہنی آنکھ سے کانا تھا ، اس کی آنکھ ایسی دکھائی دیتی تھی جیسے اٹھا ہوا انار ہو ، میں نے پوچھا یہ کون ہے ؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے ۔ اس سے شکل و صورت میں ابن قطن بہت زیادہ مشابہ تھا ۔ زہری نے کہا کہ یہ قبیلہ خزاعہ کا ایک شخص تھا جو جاہلیت کے زمانہ میں مر گیا تھا ۔

Narrated Salim from his father:

No, By Allah, the Prophet (ﷺ) did not tell that Jesus was of red complexion but said, “While I was asleep circumambulating the Ka`ba (in my dream), suddenly I saw a man of brown complexion and lank hair walking between two men, and water was dropping from his head. I asked, ‘Who is this?’ The people said, ‘He is the son of Mary.’ Then I looked behind and I saw a red-complexioned, fat, curly-haired man, blind in the right eye which looked like a bulging out grape. I asked, ‘Who is this?’ They replied, ‘He is Ad-Dajjal.’ The one who resembled to him among the people, was Ibn Qatar.” (Az-Zuhri said, “He (i.e. Ibn Qatan) was a man from the tribe Khuza`a who died in the pre-lslamic period.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 41 Prophets


16 20 Prophets

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عَنْهُ ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ، وَالأَنْبِيَاءُ أَوْلاَدُ عَلاَّتٍ، لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں ابوسلمہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میں ابن مریم علیہما السلام سے دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ قریب ہوں ، انبیاء علاتی بھائیوں کی طرح ہیں اور میرے اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “I am the nearest of all the people to the son of Mary, and all the prophets are paternal brothers, and there has been no prophet between me and him (i.e. Jesus).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 42 Prophets


17 21 Prophets

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَالأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلاَّتٍ، أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے اور لوگوں کی بہ نسبت زیادہ قریب ہوں ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور انبیاء علیہم السلام علاتی بھائیوں ( کی طرح ) ہیں ۔ ان کے مسائل میں اگرچہ اختلاف ہے لیکن دین سب کا ایک ہی ہے ۔ اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ، ان سے صفوان بن سلیم نے ، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Both in this world and in the Hereafter, I am the nearest of all the people to Jesus, the son of Mary. The prophets are paternal brothers; their mothers are different, but their religion is one.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 43 Prophets


18 22 Prophets

وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلاً يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ أَسَرَقْتَ قَالَ كَلاَّ وَاللَّهِ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ‏.‏ فَقَالَ عِيسَى آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ عَيْنِي ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالر زاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں ہمام نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا پھر اس سے دریافت فرمایا تو نے چوری کی ہے ؟ اس نے کہا ہرگز نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے سوا اور کوئی معبود نہیں ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اللہ پر ایمان لایا اور میری آنکھوں کو دھوکا ہوا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “Jesus, seeing a man stealing, asked him, ‘Did you steal?, He said, ‘No, by Allah, besides Whom there is none who has the right to be worshipped’ Jesus said, ‘I believe in Allah and suspect my eyes.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 44 Prophets


19 23 Prophets

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، سَمِعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لاَ تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ، فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ، فَقُولُوا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے زہری سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے سنا تھا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کو نصاریٰ نے ان کے رتبے سے زیادہ بڑھا دیا ہے ۔ میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں ، اس لئے یہی کہا کرو ( میرے متعلق ) کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں ۔

Narrated `Umar:

I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Do not exaggerate in praising me as the Christians praised the son of Mary, for I am only a Slave. So, call me the Slave of Allah and His Apostle.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 45 Prophets


20 24 Prophets

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ حَىٍّ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ قَالَ لِلشَّعْبِيِّ‏.‏ فَقَالَ الشَّعْبِيُّ أَخْبَرَنِي أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا أَدَّبَ الرَّجُلُ أَمَتَهُ فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا، كَانَ لَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا آمَنَ بِعِيسَى ثُمَّ آمَنَ بِي، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَالْعَبْدُ إِذَا اتَّقَى رَبَّهُ وَأَطَاعَ مَوَالِيَهُ، فَلَهُ أَجْرَانِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو صالح بن حیی نے خبر دی کہ خراسان کے ایک شخص نے شعبی سے پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہمجھے ابوبردہ نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ، اگر کوئی شخص اپنی لونڈی کو اچھی طرح ادب سکھلائے اور پورے طور پر اسے دین کی تعلیم دے ۔ پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے اور وہ شخص جو پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان رکھتا تھا ، پھر مجھ پر ایمان لایا تو اسے بھی دوگنا ثواب ملتا ہے اور وہ غلام جو اپنے رب کا بھی ڈر رکھتا ہے اور اپنے آقا کی بھی اطاعت کرتا ہے تو اسے بھی دوگنا ثواب ملتا ہے ۔

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If a person teaches his slave girl good manners properly, educates her properly, and then manumits and marries her, he will get a double reward. And if a man believes in Jesus and then believes in me, he will get a double reward. And if a slave fears his Lord (i.e. Allah) and obeys his masters, he too will get a double reward.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 4, Book 55, 46 Prophets


1 2 7 8
Scroll to Top