Prayers (Salat)

1

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ فُرِجَ عَنْ سَقْفِ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ فَفَرَجَ صَدْرِي، ثُمَّ غَسَلَهُ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَأَفْرَغَهُ فِي صَدْرِي ثُمَّ أَطْبَقَهُ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَلَمَّا جِئْتُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا قَالَ جِبْرِيلُ لِخَازِنِ السَّمَاءِ افْتَحْ‏.‏ قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا جِبْرِيلُ‏.‏ قَالَ هَلْ مَعَكَ أَحَدٌ قَالَ نَعَمْ مَعِي مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَلَمَّا فَتَحَ عَلَوْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا، فَإِذَا رَجُلٌ قَاعِدٌ عَلَى يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ وَعَلَى يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ، إِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَسَارِهِ بَكَى، فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالاِبْنِ الصَّالِحِ‏.‏ قُلْتُ لِجِبْرِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا آدَمُ‏.‏ وَهَذِهِ الأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ، فَأَهْلُ الْيَمِينِ مِنْهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ، وَالأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ، فَإِذَا نَظَرَ عَنْ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى، حَتَّى عَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَقَالَ لِخَازِنِهَا افْتَحْ‏.‏ فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا مِثْلَ مَا قَالَ الأَوَّلُ فَفَتَحَ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَنَسٌ فَذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَوَاتِ آدَمَ وَإِدْرِيسَ وَمُوسَى وَعِيسَى وَإِبْرَاهِيمَ ـ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ ـ وَلَمْ يُثْبِتْ كَيْفَ مَنَازِلُهُمْ، غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ آدَمَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا، وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ‏.‏ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِإِدْرِيسَ قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ‏.‏ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِدْرِيسُ‏.‏ ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ‏.‏ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا مُوسَى‏.‏ ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ‏.‏ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا عِيسَى‏.‏ ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالاِبْنِ الصَّالِحِ‏.‏ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِبْرَاهِيمُ صلى الله عليه وسلم ‏”‏‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا حَبَّةَ الأَنْصَارِيَّ كَانَا يَقُولاَنِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ ثُمَّ عُرِجَ بِي حَتَّى ظَهَرْتُ لِمُسْتَوًى أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الأَقْلاَمِ ‏”‏‏.‏ قَالَ ابْنُ حَزْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَفَرَضَ اللَّهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلاَةً، فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى فَقَالَ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَكَ عَلَى أُمَّتِكَ قُلْتُ فَرَضَ خَمْسِينَ صَلاَةً‏.‏ قَالَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ‏.‏ فَرَاجَعْتُ فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى قُلْتُ وَضَعَ شَطْرَهَا‏.‏ فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ، فَرَاجَعْتُ فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ، فَرَاجَعْتُهُ‏.‏ فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهْىَ خَمْسُونَ، لاَ يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَىَّ‏.‏ فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ‏.‏ فَقُلْتُ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي‏.‏ ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّى انْتَهَى بِي إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى، وَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لاَ أَدْرِي مَا هِيَ، ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ، فَإِذَا فِيهَا حَبَايِلُ اللُّؤْلُؤِ، وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے یونس کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے ابن شہاب سے ، انھوں نے انس بن مالک سے ، انھوں نے فرمایا کہ ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرتے تھے کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر کی چھت کھول دی گئی ، اس وقت میں مکہ میں تھا ۔ پھر جبرائیل علیہ السلام اترے اور انھوں نے میرا سینہ چاک کیا ۔ پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا ۔ پھر ایک سونے کا طشت لائے جو حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا تھا ۔ اس کو میرے سینے میں رکھ دیا ، پھر سینے کو جوڑ دیا ، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے آسمان کی طرف لے کر چلے ۔ جب میں پہلے آسمان پر پہنچا تو جبرائیل علیہ السلام نے آسمان کے داروغہ سے کہا کھولو ۔ اس نے پوچھا ، آپ کون ہیں ؟ جواب دیا کہ جبرائیل ، پھر انھوں نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے ؟ جواب دیا ، ہاں میرے ساتھ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں ۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا ان کے بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ کہا ، جی ہاں ! پھر جب انھوں نے دروازہ کھولا تو ہم پہلے آسمان پر چڑھ گئے ، وہاں ہم نے ایک شخص کو بیٹھے ہوئے دیکھا ۔ ان کے داہنی طرف کچھ لوگوں کے جھنڈ تھے اور کچھ جھنڈ بائیں طرف تھے ۔ جب وہ اپنی داہنی طرف دیکھتے تو مسکرا دیتے اور جب بائیں طرف نظر کرتے تو روتے ۔ انھوں نے مجھے دیکھ کر فرمایا ، آؤ اچھے آئے ہو ۔ صالح نبی اور صالح بیٹے ! میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا کہ یہ آدم علیہ السلام ہیں اور ان کے دائیں بائیں جو جھنڈ ہیں یہ ان کے بیٹوں کی روحیں ہیں ۔ جو جھنڈ دائیں طرف ہیں وہ جنتی ہیں اور بائیں طرف کے جھنڈ دوزخی روحیں ہیں ۔ اس لیے جب وہ اپنے دائیں طرف دیکھتے ہیں تو خوشی سے مسکراتے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں تو ( رنج سے ) روتے ہیں ۔ پھر جبرائیل مجھے لے کر دوسرے آسمان تک پہنچے اور اس کے داروغہ سے کہا کہ کھولو ۔ اس آسمان کے داروغہ نے بھی پہلے کی طرح پوچھا پھر کھول دیا ۔ حضرت انس نے کہا کہ ابوذر نے ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان پر آدم ، ادریس ، موسیٰ ، عیسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو موجود پایا ۔ اور ابوذر رضی اللہ عنہ نے ہر ایک کا ٹھکانہ نہیں بیان کیا ۔ البتہ اتنا بیان کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت آدم کو پہلے آسمان پر پایا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو چھٹے آسمان پر ۔ انس نے بیان کیا کہ جب جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادریس علیہ السلام پر گزرے ۔ تو انھوں نے فرمایا کہ آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جواب دیا کہ یہ ادریس علیہ السلام ہیں ۔ پھر موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انھوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ موسیٰ علیہ السلام ہیں ۔ پھر میں عیسیٰ علیہ السلام تک پہنچا ، انھوں نے کہا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ عیسیٰ علیہ السلام ہیں ۔ پھر میں ابراہیم علیہ السلام تک پہنچا ۔ انھوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بیٹے ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن حزم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عباس اور ابوحبۃ الانصاری رضی اللہ عنہم کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر مجھے جبرائیل علیہ السلام لے کر چڑھے ، اب میں اس بلند مقام تک پہنچ گیا جہاں میں نے قلم کی آواز سنی ( جو لکھنے والے فرشتوں کی قلموں کی آواز تھی ) ابن حزم نے ( اپنے شیخ سے ) اور انس بن مالک نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ پس اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں ۔ میں یہ حکم لے کر واپس لوٹا ۔ جب موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انھوں نے پوچھا کہ آپ کی امت پر اللہ نے کیا فرض کیا ہے ؟ میں نے کہا کہ پچاس وقت کی نمازیں فرض کی ہیں ۔ انھوں نے فرمایا آپ واپس اپنے رب کی بارگاہ میں جائیے ۔ کیونکہ آپ کی امت اتنی نمازوں کو ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتی ہے ۔ میں واپس بارگاہ رب العزت میں گیا تو اللہ نے اس میں سے ایک حصہ کم کر دیا ، پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا کہ ایک حصہ کم کر دیا گیا ہے ، انھوں نے کہا کہ دوبارہ جائیے کیونکہ آپ کی امت میں اس کے برداشت کی بھی طاقت نہیں ہے ۔ پھر میں بارگاہ رب العزت میں حاضر ہوا ۔ پھر ایک حصہ کم ہوا ۔ جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچا تو انھوں نے فرمایا کہ اپنے رب کی بارگاہ میں پھر جائیے ، کیونکہ آپ کی امت اس کو بھی برداشت نہ کر سکے گی ، پھر میں باربار آیا گیا پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ نمازیں ( عمل میں ) پانچ ہیں اور ( ثواب میں ) پچاس ( کے برابر ) ہیں ۔ میری بات بدلی نہیں جاتی ۔ اب میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے پھر کہا کہ اپنے رب کے پاس جائیے ۔ لیکن میں نے کہا مجھے اب اپنے رب سے شرم آتی ہے ۔ پھر جبرائیل مجھے سدرۃالمنتہیٰ تک لے گئے جسے کئی طرح کے رنگوں نے ڈھانک رکھا تھا ۔ جن کے متعلق مجھے معلوم نہیں ہوا کہ وہ کیا ہیں ۔ اس کے بعد مجھے جنت میں لے جایا گیا ، میں نے دیکھا کہ اس میں موتیوں کے ہار ہیں اور اس کی مٹی مشک کی ہے ۔

Narrated Abu Dhar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “While I was at Mecca the roof of my house was opened and Gabriel descended, opened my chest, and washed it with Zamzam water. Then he brought a golden tray full of wisdom and faith and having poured its contents into my chest, he closed it. Then he took my hand and ascended with me to the nearest heaven, when I reached the nearest heaven, Gabriel said to the gatekeeper of the heaven, ‘Open (the gate).’ The gatekeeper asked, ‘Who is it?’ Gabriel answered: ‘Gabriel.’ He asked, ‘Is there anyone with you?’ Gabriel replied, ‘Yes, Muhammad I is with me.’ He asked, ‘Has he been called?’ Gabriel said, ‘Yes.’ So the gate was opened and we went over the nearest heaven and there we saw a man sitting with some people on his right and some on his left. When he looked towards his right, he laughed and when he looked toward his left he wept. Then he said, ‘Welcome! O pious Prophet and pious son.’ I asked Gabriel, ‘Who is he?’ He replied, ‘He is Adam and the people on his right and left are the souls of his offspring. Those on his right are the people of Paradise and those on his left are the people of Hell and when he looks towards his right he laughs and when he looks towards his left he weeps.’ Then he ascended with me till he reached the second heaven and he (Gabriel) said to its gatekeeper, ‘Open (the gate).’ The gatekeeper said to him the same as the gatekeeper of the first heaven had said and he opened the gate. Anas said: “Abu Dhar added that the Prophet (ﷺ) met Adam, Idris, Moses, Jesus and Abraham, he (Abu Dhar) did not mention on which heaven they were but he mentioned that he (the Prophet (ﷺ) ) met Adam on the nearest heaven and Abraham on the sixth heaven. Anas said, “When Gabriel along with the Prophet (ﷺ) passed by Idris, the latter said, ‘Welcome! O pious Prophet and pious brother.’ The Prophet (ﷺ) asked, ‘Who is he?’ Gabriel replied, ‘He is Idris.” The Prophet (ﷺ) added, “I passed by Moses and he said, ‘Welcome! O pious Prophet and pious brother.’ I asked Gabriel, ‘Who is he?’ Gabriel replied, ‘He is Moses.’ Then I passed by Jesus and he said, ‘Welcome! O pious brother and pious Prophet.’ I asked, ‘Who is he?’ Gabriel replied, ‘He is Jesus. Then I passed by Abraham and he said, ‘Welcome! O pious Prophet and pious son.’ I asked Gabriel, ‘Who is he?’ Gabriel replied, ‘He is Abraham. The Prophet (ﷺ) added, ‘Then Gabriel ascended with me to a place where I heard the creaking of the pens.” Ibn Hazm and Anas bin Malik said: The Prophet (ﷺ) said, “Then Allah enjoined fifty prayers on my followers when I returned with this order of Allah, I passed by Moses who asked me, ‘What has Allah enjoined on your followers?’ I replied, ‘He has enjoined fifty prayers on them.’ Moses said, ‘Go back to your Lord (and appeal for reduction) for your followers will not be able to bear it.’ (So I went back to Allah and requested for reduction) and He reduced it to half. When I passed by Moses again and informed him about it, he said, ‘Go back to your Lord as your followers will not be able to bear it.’ So I returned to Allah and requested for further reduction and half of it was reduced. I again passed by Moses and he said to me: ‘Return to your Lord, for your followers will not be able to bear it. So I returned to Allah and He said, ‘These are five prayers and they are all (equal to) fifty (in reward) for My Word does not change.’ I returned to Moses and he told me to go back once again. I replied, ‘Now I feel shy of asking my Lord again.’ Then Gabriel took me till we ” reached Sidrat-il-Muntaha (Lote tree of; the utmost boundary) which was shrouded in colors, indescribable. Then I was admitted into Paradise where I found small (tents or) walls (made) of pearls and its earth was of musk.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 345


10

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ سَائِلاً، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الصَّلاَةِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَوَلِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں امام مالک نے ابن شہاب کے حوالہ سے خبر دی ، وہ سعید بن مسیب سے نقل کرتے ہیں ، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہایک پوچھنے والے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کچھ برا نہیں ) بھلا کیا تم سب میں ہر شخص کے پاس دو کپڑے ہیں ؟

Narrated Abu Huraira:

A person asked Allah’s Messenger (ﷺ) about the offering of the prayer in a single garment. Allah’s Messenger (ﷺ) replied, “Has every one of you got two garments?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 354


100

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قُلْتُ لِعَمْرٍو أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَرَّ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ سِهَامٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری کے واسطے سے کہا کہ مجھے ابوسلمہ ( اسماعیل یا عبداللہ ) ابن عبدالرحمٰن بن عوف نے ، انھوں نے حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس بات پر گواہ بنا رہے تھے کہمیں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا تھا کہ اے حسان ! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ( مشرکوں کو اشعار میں ) جواب دو اور اے اللہ ! حسان کی روح القدس کے ذریعہ مدد کر ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، ہاں ( میں گواہ ہوں ۔ بیشک میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے ) ۔

Narrated `Amr:

I heard Jabir bin `Abdullah saying, “A man passed through the mosque carrying arrows. Allah’s Apostle said to him, ‘Hold them by their heads.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 442


101

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ مَرَّ فِي شَىْءٍ مِنْ مَسَاجِدِنَا أَوْ أَسْوَاقِنَا بِنَبْلٍ، فَلْيَأْخُذْ عَلَى نِصَالِهَا، لاَ يَعْقِرْ بِكَفِّهِ مُسْلِمًا ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہامیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دن اپنے حجرہ کے دروازے پر دیکھا ۔ اس وقت حبشہ کے کچھ لوگ مسجد میں ( نیزوں سے ) کھیل رہے تھے ( ہتھیار چلانے کی مشق کر رہے تھے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی چادر میں چھپا لیا تاکہ میں ان کا کھیل دیکھ سکوں ۔ ابراہیم بن المنذر سے روایت میں یہ زیادتی منقول ہے کہ انھوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب کے واسطے سے خبر دی ، انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب کہ حبشہ کے لوگ چھوٹے نیزوں ( بھالوں ) سے مسجد میں کھیل رہے تھے ۔

Narrated Abu Burda bin `Abdullah:

(on the authority of his father) The Prophet (ﷺ) said, “Whoever passes through our mosques or markets with arrows should hold them by their heads lest he should injure a Muslim.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 443


102

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيَّ، يَسْتَشْهِدُ أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ يَا حَسَّانُ، أَجِبْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَعَمْ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے یحییٰ بن سعید انصاری کے واسطہ سے ، انھوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ۔ آپ نے فرمایا کہبریرہ رضی اللہ عنہ ( لونڈی ) ان سے اپنی کتابت کے بارے میں مدد لینے آئیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تم چاہو تو میں تمہارے مالکوں کو یہ رقم دے دوں ( اور تمہیں آزاد کرا دوں ) اور تمہارا ولاء کا تعلق مجھ سے قائم ہو ۔ اور بریرہ کے آقاؤں نے کہا ( عائشہ رضی اللہ عنہا سے ) کہ اگر آپ چاہیں تو جو قیمت باقی رہ گئی ہے وہ دے دیں اور ولاء کا تعلق ہم سے قائم رہے گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس امر کا ذکر کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بریرہ کو خرید کر آزاد کرو اور ولاء کا تعلق تو اسی کو حاصل ہو سکتا ہے جو آزاد کرائے ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے ۔ سفیان نے ( اس حدیث کو بیان کرتے ہوئے ) ایک مرتبہ یوں کہا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور فرمایا ۔ ان لوگوں کا کیا حال ہو گا جو ایسی شرائط کرتے ہیں جن کا تعلق کتاب اللہ سے نہیں ہے ۔ جو شخص بھی کوئی ایسی شرط کرے جو کتاب اللہ میں نہ ہو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی ، اگرچہ وہ سو مرتبہ کر لے ۔ اس حدیث کی روایت مالک نے یحییٰ کے واسطہ سے کی ، وہ عمرہ سے کہ بریرہ اور انھوں نے منبر پر چڑھنے کا ذکر نہیں کیا الخ ۔

Narrated Hassan bin Thabit Al-Ansari:

I asked Abu Huraira “By Allah! Tell me the truth whether you heard the Prophet (ﷺ) saying, ‘O Hassan! Reply on behalf of Allah’s Messenger (ﷺ). O Allah! Help him with the Holy Spirit.” Abu Huraira said, “Yes . ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 444


103

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا عَلَى باب حُجْرَتِي، وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ، أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ‏.‏ زَادَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِحِرَابِهِمْ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر عبدی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھے یونس بن یزید نے زہری کے واسطہ سے ، انھوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے ، انھوں نے اپنے باپ کعب بن مالک سے کہانھوں نے مسجدنبوی میں عبداللہ ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور دونوں کی گفتگو بلند آوازوں سے ہونے لگی ۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے حجرے سے سن لیا ۔ آپ پردہ ہٹا کر باہر تشریف لائے اور پکارا ۔ کعب ، کعب ( رضی اللہ عنہ ) بولے ، جی حضور فرمائیے کیا ارشاد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دو ۔ آپ کا اشارہ تھا کہ آدھا کم کر دیں ۔ انھوں نے کہا یا رسول اللہ ! میں نے ( بخوشی ) ایسا کر دیا ۔ پھر آپ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا اچھا اب اٹھو اور اس کا قرض ادا کرو ۔ ( جو آدھا معاف کر دیا گیا ہے ) ۔

Narrated `Aisha:

Once I saw Allah’s Messenger (ﷺ) at the door of my house while some Ethiopians were playing in the mosque (displaying their skill with spears). Allah’s Messenger (ﷺ) was screening me with his Rida’ so as to enable me to see their display. (`Urwa said that `Aisha said, “I saw the Prophet (ﷺ) and the Ethiopians were playing with their spears.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 445


104

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَتَتْهَا بَرِيرَةُ تَسْأَلُهَا فِي كِتَابَتِهَا فَقَالَتْ إِنْ شِئْتِ أَعْطَيْتُ أَهْلَكِ وَيَكُونُ الْوَلاَءُ لِي‏.‏ وَقَالَ أَهْلُهَا إِنْ شِئْتِ أَعْطَيْتِهَا مَا بَقِيَ ـ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً إِنْ شِئْتِ أَعْتَقْتِهَا وَيَكُونُ الْوَلاَءُ لَنَا ـ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَكَّرَتْهُ ذَلِكَ فَقَالَ ‏”‏ ابْتَاعِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ ـ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ ـ فَقَالَ ‏”‏ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ عَلِيٌّ قَالَ يَحْيَى وَعَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَمْرَةَ‏.‏ وَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ يَحْيَى قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ‏.‏ رَوَاهُ مَالِكٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَمْرَةَ أَنَّ بَرِيرَةَ‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرْ صَعِدَ الْمِنْبَرَ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، انھوں نے ثابت سے ، انھوں نے ابورافع سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہایک حبشی مرد یا حبشی عورت مسجدنبوی میں جھاڑو دیا کرتی تھی ۔ ایک دن اس کا انتقال ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق دریافت فرمایا ۔ لوگوں نے بتایا کہ وہ تو انتقال کر گئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے مجھے کیوں نہ بتایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز پڑھی ۔

Narrated `Aisha:

Barirah came to seek my help regarding her manumission (freedom). I told herself you like I would pay your price to your masters but your Wala’ (allegiance) would be for me.” Her masters said, “If you like, you can pay what remains (of the price of her manumission), (Sufyan the sub-narrator once said), or if you like you can manumit her, but her (inheritance) Al-Wala would be for us. “When Allah’s Messenger (ﷺ) came, I spoke to him about it. He said, “Buy her and manumit her. No doubt Al-Wala’ is for the manumitted.” Then Allah’s Messenger (ﷺ) stood on the pulpit (or Allah’s Messenger (ﷺ) ascended the pulpit as Sufyan once said), and said, “What about some people who impose conditions which are not present in Allah’s Book (Laws)? Whoever imposes conditions which are not in Allah’s Book (Laws), his conditions will be invalid even if he imposed them a hundred times.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 446


105

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبٍ، أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ فَنَادَى ‏”‏ يَا كَعْبُ ‏”‏‏.‏ قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا ‏”‏‏.‏ وَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَىِ الشَّطْرَ قَالَ لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ قُمْ فَاقْضِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدان بن عبداللہ بن عثمان نے ابوحمزہ محمد بن میمون کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے اعمش سے ، انھوں نے مسلم سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ۔ آپ فرماتی ہیں کہجب سورۃ البقرہ کی سود سے متعلق آیات نازل ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے اور ان آیات کی لوگوں کے سامنے تلاوت فرمائی ۔ پھر فرمایا کہ شراب کی تجارت حرام ہے ۔

Narrated Ka`b:

In the mosque l asked Ibn Abi Hadrad to pay the debts which he owed to me and our voices grew louder. Allah’s Messenger (ﷺ) heard that while he was in his house. So he came to us raising the curtain of his room and said, “O Ka`b!” I replied, “Labaik, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” He said, “O Ka`b! reduce your debt to one half,” gesturing with his hand. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have done so.” Then Allah’s Apostle said (to Ibn Abi Hadrad), “Get up and pay the debt to him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 447


106

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، أَسْوَدَ ـ أَوِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ـ كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ، فَمَاتَ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْهُ فَقَالُوا مَاتَ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ أَفَلاَ كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي بِهِ دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ ‏”‏‏.‏ ـ أَوْ قَالَ قَبْرِهَا ـ فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ‏.‏

ہم سے احمد بن واقد نے بیان کیا کہ ، کہا ہم سے حماد بن زید نے ثابت بنانی کے واسطہ سے ، انھوں نے ابورافع سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہایک عورت یا مرد مسجد میں جھاڑو دیا کرتا تھا ۔ ابورافع نے کہا ، میرا خیال ہے کہ وہ عورت ہی تھی ۔ پھر انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نقل کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قبر پر نماز پڑھی ۔

Narrated Abu Huraira:

A black man or a black woman used to sweep the mosque and he or she died. The Prophet (ﷺ) asked about her (or him). He was told that she (or he) had died. He said, “Why did you not inform me? Show me his grave (or her grave).” So he went to her (his) grave and offered her (his) funeral prayer.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 448


107

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا أُنْزِلَ الآيَاتُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا، خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَسْجِدِ، فَقَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ حَرَّمَ تِجَارَةَ الْخَمْرِ‏.‏

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ اور محمد بن جعفر نے شعبہ کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے محمد بن زیاد سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گذشتہ رات ایک سرکش جن اچانک میرے پاس آیا ۔ یا اسی طرح کی کوئی بات آپ نے فرمائی ، وہ میری نماز میں خلل ڈالنا چاہتا تھا ۔ لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجھے اس پر قابو دے دیا اور میں نے سوچا کہ مسجد کے کسی ستون کے ساتھ اسے باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب بھی اسے دیکھو ۔ پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان کی یہ دعا یاد آ گئی ( جو سورۃ ص میں ہے ) ’’ اے میرے رب ! مجھے ایسا ملک عطا کرنا جو میرے بعد کسی کو حاصل نہ ہو ‘‘ ۔ راوی حدیث روح نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شیطان کو ذلیل کر کے دھتکار دیا ۔

Narrated `Aisha:

When the verses of Surat “Al-Baqara”‘ about the usury Riba were revealed, the Prophet (ﷺ) went to the mosque and recited them in front of the people and then banned the trade of alcohol.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 449


108

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ امْرَأَةً ـ أَوْ رَجُلاً ـ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ ـ وَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ امْرَأَةً ـ فَذَكَرَ حَدِيثَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ صَلَّى عَلَى قَبْرِهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سوار نجد کی طرف بھیجے ( جو تعداد میں تیس تھے ) یہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا پکڑ کر لائے ۔ انھوں نے اسے مسجد کے ایک ستون میں باندھ دیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ اور ( تیسرے روز ثمامہ کی نیک طبیعت دیکھ کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو ۔ ( رہائی کے بعد ) وہ مسجدنبوی سے قریب ایک کھجور کے باغ تک گئے ۔ اور وہاں غسل کیا ۔ پھر مسجد میں داخل ہوئے اور کہا «أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله‏» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں ۔

Narrated Abu Rafi:

Abu Huraira said, “A man or a woman used to clean the mosque.” (A sub-narrator said, ‘Most probably a woman..’) Then he narrated the Hadith of the Prophet

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 450


109

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَىَّ الْبَارِحَةَ ـ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا ـ لِيَقْطَعَ عَلَىَّ الصَّلاَةَ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّى تُصْبِحُوا وَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ، فَذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي ‏”‏‏.‏ قَالَ رَوْحٌ فَرَدَّهُ خَاسِئًا‏.‏

ہم سے زکریابن یحییٰ نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے کہ کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے باپ عروہ بن زبیر کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے فرمایا کہغزوہ خندق میں سعد ( رضی اللہ عنہ ) کے بازو کی ایک رگ ( اکحل ) میں زخم آیا تھا ۔ ان کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک خیمہ نصب کرا دیا تاکہ آپ قریب رہ کر ان کی دیکھ بھال کیا کریں ۔ مسجد ہی میں بنی غفار کے لوگوں کا بھی ایک خیمہ تھا ۔ سعد رضی اللہ عنہ کے زخم کا خون ( جو رگ سے بکثرت نکل رہا تھا ) بہہ کر جب ان کے خیمہ تک پہنچا تو وہ ڈر گئے ۔ انھوں نے کہا کہ اے خیمہ والو ! تمہاری طرف سے یہ کیسا خون ہمارے خیمہ تک آ رہا ہے ۔ پھر انہیں معلوم ہوا کہ یہ خون سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے بہہ رہا ہے ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا اسی زخم کی وجہ سے انتقال ہو گیا ۔

Narrated Abu Huraira:

“The Prophet (ﷺ) said, “Last night a big demon (afreet) from the Jinns came to me and wanted to interrupt my prayers (or said something similar) but Allah enabled me to overpower him. I wanted to fasten him to one of the pillars of the mosque so that all of you could See him in the morning but I remembered the statement of my brother Solomon (as stated in Quran): My Lord! Forgive me and bestow on me a kingdom such as shall not belong to anybody after me (38.35).” The sub narrator Rauh said, “He (the demon) was dismissed humiliated.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 450


11

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يُصَلِّي أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، لَيْسَ عَلَى عَاتِقَيْهِ شَىْءٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے امام مالک رحمہ اللہ کے حوالہ سے بیان کیا ، انھوں نے ابوالزناد سے ، انھوں نے عبدالرحمٰن اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی شخص کو بھی ایک کپڑے میں نماز اس طرح نہ پڑھنی چاہیے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “None of you should offer prayer in a single garment that does not cover the shoulders.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 355


110

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْلاً قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ ‏”‏‏.‏ فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہمیں امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل سے خبر دی ، انھوں نے عروہ بن زبیر سے ۔ انھوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے ، انھوں نے ام المؤمنین ام سلمہ سے ، وہ کہتی ہیں کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( حجۃ الوداع میں ) اپنی بیماری کا شکوہ کیا ( میں نے کہا کہ میں پیدل طواف نہیں کر سکتی ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کے پیچھے رہ اور سوار ہو کر طواف کر ۔ پس میں نے طواف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بیت اللہ کے قریب نماز میں آیت «والطور و کتاب مسطور» کی تلاوت کر رہے تھے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) sent some horsemen to Najd and they brought a man called Thumama bin Uthal from Bani Hanifa. They fastened him to one of the pillars of the mosque. The Prophet (ﷺ) came and ordered them to release him. He went to a (garden of) date-palms near the mosque, took a bath and entered the mosque again and said, “None has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is His Apostle” (i.e. he embraced Islam).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 451


111

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فِي الأَكْحَلِ، فَضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمْ يَرُعْهُمْ ـ وَفِي الْمَسْجِدِ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ ـ إِلاَّ الدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ، مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ فَإِذَا سَعْدٌ يَغْذُو جُرْحُهُ دَمًا، فَمَاتَ فِيهَا‏.‏

ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا انھوں نے کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے قتادہ کے واسطہ سے بیان کیا ، کہا ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہدو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے ، ایک عباد بن بشر اور دوسرے صاحب میرے خیال کے مطابق اسید بن حضیر تھے ۔ رات تاریک تھی اور دونوں اصحاب کے پاس روشن چراغ کی طرح کوئی چیز تھی جس سے ان کے آگے آگے روشنی پھیل رہی تھی پس جب وہ دونوں اصحاب ایک دوسرے سے جدا ہوئے تو ہر ایک کے ساتھ ایک ایک چراغ رہ گیا جو گھر تک ساتھ رہا ۔

Narrated `Aisha:

On the day of Al-Khandaq (battle of the Trench’ the medial arm vein of Sa`d bin Mu`ad [??] was injured and the Prophet (ﷺ) pitched a tent in the mosque to look after him. There was another tent for Banu Ghaffar in the mosque and the blood started flowing from Sa`d’s tent to the tent of Bani Ghaffar. They shouted, “O occupants of the tent! What is coming from you to us?” They found that Sa`d’ wound was bleeding profusely and Sa`d died in his tent.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 452


112

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنِّي أَشْتَكِي‏.‏ قَالَ ‏ “‏ طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ ‏”‏‏.‏ فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ، يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ‏.‏

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، کہ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے ، کہا ہم سے ابونضر سالم بن ابی امیہ نے عبید بن حنین کے واسطہ سے ، انھوں نے بسر بن سعید سے ، انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے بیان کیا کہایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا ( کہ وہ جس کو چاہے اختیار کرے ) بندے نے وہ پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے یعنی آخرت ۔ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے ، میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر خدا نے اپنے کسی بندے کو دنیا اور آخرت میں سے کسی کو اختیار کرنے کو کہا اور اس بندے نے آخرت پسند کر لی تو اس میں ان بزرگ کے رونے کی کیا وجہ ہے ۔ لیکن یہ بات تھی کہ بندے سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ جاننے والے تھے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ۔ ابوبکر آپ روئیے مت ۔ اپنی صحبت اور اپنی دولت کے ذریعہ تمام لوگوں سے زیادہ مجھ پر احسان کرنے والے آپ ہی ہیں اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا ۔ لیکن ( جانی دوستی تو اللہ کے سوا کسی سے نہیں ہو سکتی ) اس کے بدلہ میں اسلام کی برادری اور دوستی کافی ہے ۔ مسجد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف کے دروازے کے سوا تمام دروازے بند کر دئیے جائیں ۔

Narrated Um Salama:

I complained to Allah’s Messenger (ﷺ) that I was sick. He told me to perform the Tawaf behind the people while riding. So I did so and Allah’s Messenger (ﷺ) was praying beside the Ka`ba and reciting the Sura starting with “Wat-tur wa kitabin mastur.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 453


113

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ، أَنَّ رَجُلَيْنِ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ، وَمَعَهُمَا مِثْلُ الْمِصْبَاحَيْنِ يُضِيآنِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے میرے باپ جریر بن حازم نے بیان کیا ، انھوں نے کہا میں نے یعلیٰ بن حکیم سے سنا ، وہ عکرمہ سے نقل کرتے تھے ، وہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ، انھوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں باہر تشریف لائے ۔ سر پہ پٹی بندھی ہوئی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے ، اللہ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا ، کوئی شخص بھی ایسا نہیں جس نے ابوبکر بن ابوقحافہ سے زیادہ مجھ پر اپنی جان و مال کے ذریعہ احسان کیا ہو اور اگر میں کسی کو انسانوں میں سے جانی دوست بناتا تو ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) کو بناتا ۔ لیکن اسلام کا تعلق افضل ہے ۔ دیکھو ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) کی کھڑکی چھوڑ کر اس مسجد کی تمام کھڑکیاں بند کر دی جائیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

Two of the companions of the Prophet (ﷺ) departed from him on a dark night and were led by two lights like lamps (going in front of them from Allah as a miracle) lighting the way in front of them, and when they parted, each of them was accompanied by one of these lights till he reached their (respective) houses.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 454


114

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ، فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ ‏”‏‏.‏ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي مَا يُبْكِي هَذَا الشَّيْخَ إِنْ يَكُنِ اللَّهُ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هُوَ الْعَبْدَ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ يَا أَبَا بَكْرٍ لاَ تَبْكِ، إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَىَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً مِنْ أُمَّتِي لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الإِسْلاَمِ وَمَوَدَّتُهُ، لاَ يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ باب إِلاَّ سُدَّ إِلاَّ باب أَبِي بَكْرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل اور قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی کے واسطہ سے ، انھوں نے نافع سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے ( اور مکہ فتح ہوا ) تو آپ نے عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلوایا ۔ ( جو کعبہ کے متولی ، چابی بردار تھے ) انھوں نے دروازہ کھولا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، بلال ، اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ چاروں اندر تشریف لے گئے ۔ پھر دروازہ بند کر دیا گیا اور وہاں تھوڑی دیر تک ٹھہر کر باہر آئے ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے جلدی سے آگے بڑھ کر بلال سے پوچھا ( کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر کیا کیا ) انھوں نے بتایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز پڑھی تھی ۔ میں نے پوچھا کس جگہ ؟ کہا کہ دونوں ستونوں کے درمیان ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ پوچھنا مجھے یاد نہ رہا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) delivered a sermon and said, “Allah gave a choice to one of (His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Hereafter. He chose the latter.” Abu Bakr wept. I said to myself, “Why is this Sheikh weeping, if Allah gave choice to one (of His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Here after and he chose the latter?” And that slave was Allah’s Messenger (ﷺ) himself. Abu Bakr knew more than us. The Prophet (ﷺ) said, “O Abu Bakr! Don’t weep. The Prophet (ﷺ) added: Abu- Bakr has favored me much with his property and company. If I were to take a Khalil from mankind I would certainly have taken Abu Bakr but the Islamic brotherhood and friendship is sufficient. Close all the gates in the mosque except that of Abu Bakr.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 455


115

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ عَاصِبٌ رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ، فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنَّ عَلَىَّ فِي نَفْسِهِ وَمَالِهِ مِنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي قُحَافَةَ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنَ النَّاسِ خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلاً، وَلَكِنْ خُلَّةُ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ، سُدُّوا عَنِّي كُلَّ خَوْخَةٍ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ غَيْرَ خَوْخَةِ أَبِي بَكْرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے سعید بن ابی سعید مقبری کے واسطہ سے بیان کیا انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو نجد کی طرف بھیجا تھا ۔ وہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو ( بطور جنگی قیدی ) پکڑ لائے اور مسجد میں ایک ستون سے باندھ دیا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

“Allah’s Messenger (ﷺ) in his fatal illness came out with a piece of cloth tied round his head and sat on the pulpit. After thanking and praising Allah he said, “There is no one who had done more favor to me with life and property than Abu Bakr bin Abi Quhafa. If I were to take a Khalil, I would certainly have taken Abu- Bakr but the Islamic brotherhood is superior. Close all the small doors in this mosque except that of Abu Bakr.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 456


116

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، وَقُتَيْبَةُ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَدِمَ مَكَّةَ، فَدَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ، فَفَتَحَ الْبَابَ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَبِلاَلٌ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، ثُمَّ أُغْلِقَ الْبَابُ، فَلَبِثَ فِيهِ سَاعَةً ثُمَّ خَرَجُوا‏.‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَبَدَرْتُ فَسَأَلْتُ بِلاَلاً فَقَالَ صَلَّى فِيهِ‏.‏ فَقُلْتُ فِي أَىٍّ قَالَ بَيْنَ الأُسْطُوَانَتَيْنِ‏.‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَذَهَبَ عَلَىَّ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے جعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے یزید بن خصیفہ نے بیان کیا ، انھوں نے سائب بن یزید سے بیان کیا ، انھوں نے بیان کیا کہمیں مسجدنبوی میں کھڑا ہوا تھا ، کسی نے میری طرف کنکری پھینکی ۔ میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سامنے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ سامنے جو دو شخص ہیں انہیں میرے پاس بلا کر لاؤ ۔ میں بلا لایا ۔ آپ نے پوچھا کہ تمہارا تعلق کس قبیلہ سے ہے یا یہ فرمایا کہ تم کہاں رہتے ہو ؟ انھوں نے بتایا کہ ہم طائف کے رہنے والے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ اگر تم مدینہ کے ہوتے تو میں تمہیں سزا دئیے بغیر نہ چھوڑتا ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں آواز اونچی کرتے ہو ؟

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar said, “The Prophet (ﷺ) arrived at Mecca and sent for `Uthman bin Talha. He opened the gate of the Ka`ba and the Prophet, Bilal, Usama bin Zaid and `Uthman bin Talha entered the Ka`ba and then they closed its door (from inside). They stayed there for an hour, and then came out.” Ibn `Umar added, “I quickly went to Bilal and asked him (whether the Prophet (ﷺ) had prayed). Bilal replied, ‘He prayed in it.’ I asked, ‘Where?’ He replied, ‘Between the two pillars.’ “Ibn `Umar added, “I forgot to ask how many rak`at he (the Prophet) had prayed in the Ka`ba.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 457


117

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَيْلاً قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ‏.‏

ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھے یونس بن یزید نے خبر دی ، انھوں نے ابن شہاب زہری کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن کعب بن مالک نے بیان کیا ، ان کو ان کے باپ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہانھوں نے عبداللہ ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے اپنے ایک قرض کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مسجدنبوی کے اندر تقاضا کیا ۔ دونوں کی آواز کچھ اونچی ہو گئی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے حجرہ سے سن لیا ۔ آپ اٹھے اور حجرہ پر پڑے ہوئے پردہ کو ہٹایا ۔ آپ نے کعب بن مالک کو آواز دی ، اے کعب ! کعب بولے ۔ یا رسول اللہ ! حاضر ہوں ۔ آپ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ وہ اپنا آدھا قرض معاف کر دے ۔ حضرت کعب نے عرض کی یا رسول اللہ ! میں نے معاف کر دیا ۔ آپ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا اچھا اب چل اٹھ اس کا قرض ادا کر ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) sent some horse men to Najd and they brought a man called Thumama bin Uthal from Bani Hanifa. They fastened him to one of the pillars of the mosque.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 458


118

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ كُنْتُ قَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ فَحَصَبَنِي رَجُلٌ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهَذَيْنِ‏.‏ فَجِئْتُهُ بِهِمَا‏.‏ قَالَ مَنْ أَنْتُمَا ـ أَوْ مِنْ أَيْنَ أَنْتُمَا قَالاَ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ‏.‏ قَالَ لَوْ كُنْتُمَا مِنْ أَهْلِ الْبَلَدِ لأَوْجَعْتُكُمَا، تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَكُمَا فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہ کہا ہم سے بشر بن مفضل نے عبیداللہ بن عمر سے ، انھوں نے نافع سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ( جبکہ ) اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے کہ رات کی نماز ( یعنی تہجد ) کس طرح پڑھنے کے لیے آپ فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو دو رکعت کر کے پڑھ اور جب صبح قریب ہونے لگے تو ایک رکعت پڑھ لے ۔ یہ ایک رکعت اس ساری نماز کو طاق بنا دے گی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ رات کی آخری نماز کو طاق رکھا کرو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ۔

Narrated Al-Sa’ib bin Yazid:

I was standing in the mosque and somebody threw a gravel at me. I looked and found that he was `Umar bin Al-Khattab. He said to me, “Fetch those two men to me.” When I did, he said to them, “Who are you? (Or) where do you come from?” They replied, “We are from Ta’if.” `Umar said, “Were you from this city (Medina) I would have punished you for raising your voices in the mosque of Allah’s Messenger (ﷺ).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 459


119

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا لَهُ عَلَيْهِ، فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ وَنَادَى ‏”‏ يَا كَعْبُ بْنَ مَالِكٍ، يَا كَعْبُ ‏”‏‏.‏ قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَأَشَارَ بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ‏.‏ قَالَ كَعْبٌ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ قُمْ فَاقْضِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا کہ کہا ہم سے حماد بن زید نے ، انھوں نے ایوب سختیانی سے ، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خطبہ دے رہے تھے آنے والے نے پوچھا کہ رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو دو رکعت پھر جب طلوع صبح صادق کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت وتر کی پڑھ لے تاکہ تو نے جو نماز پڑھی ہے اسے یہ رکعت طاق بنا دے اور امام بخاری نے فرمایا کہ ولید بن کثیر نے کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ عمری نے بیان کیا ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے ۔

Narrated Ka`b bin Malik:

During the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) I asked Ibn Abi Hadrad in the mosque to pay the debts which he owed to me and our voices grew so loud that Allah’s Messenger (ﷺ) heard them while he was in his house. So he came to us after raising the curtain of his room. The Prophet (ﷺ) said, “O Ka`b bin Malik!” I replied, “Labaik, O Allah’s Messenger (ﷺ).” He gestured with his hand to me to reduce the debt to one half. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ) have done it.” Allah’s Messenger (ﷺ) said (to Ibn Hadrad), “Get up and pay it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 460


12

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ سَمِعْتُهُ ـ أَوْ، كُنْتُ سَأَلْتُهُ ـ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ مَنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَلْيُخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے یحییٰ بن ابی کثیر کے واسطہ سے ، انھوں نے عکرمہ سے ، یحییٰ نے کہا میں نے عکرمہ سے سنایا میں نے ان سے پوچھا تھا تو عکرمہ نے کہا کہمیں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ فرماتے تھے ۔ میں اس کی گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ ارشاد فرماتے سنا تھا کہ جو شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے اسے کپڑے کے دونوں کناروں کو اس کے مخالف سمت کے کندھے پر ڈال لینا چاہیے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever prays in a single garment must cross its ends (over the shoulders).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 356


120

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ عَلَى الْمِنْبَرِ مَا تَرَى فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ قَالَ ‏ “‏ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ صَلَّى وَاحِدَةً، فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا صَلَّى ‏”‏‏.‏ وَإِنَّهُ كَانَ يَقُولُ اجْعَلُوا آخِرَ صَلاَتِكُمْ وِتْرًا، فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ بِهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہ کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ کے واسطے سے کہ عقیل بن ابی طالب کے غلام ابومرہ نے انہیں خبر دی ابوواقد لیثی حارث بن عوف صحابی کے واسطہ سے ، انھوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ تین آدمی باہر سے آئے ۔ دو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضری کی غرض سے آگے بڑھے لیکن تیسرا چلا گیا ۔ ان دو میں سے ایک نے درمیان میں خالی جگہ دیکھی اور وہاں بیٹھ گیا ۔ دوسرا شخص پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا تو واپس ہی جا رہا تھا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وعظ سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ان تینوں کے متعلق ایک بات نہ بتاؤں ۔ ایک شخص تو خدا کی طرف بڑھا اور خدا نے اسے جگہ دی ( یعنی پہلا شخص ) رہا دوسرا تو اس نے ( لوگوں میں گھسنے سے ) شرم کی ، اللہ نے بھی اس سے شرم کی ، تیسرے نے منہ پھیر لیا ۔ اس لیے اللہ نے بھی اس کی طرف سے منہ پھیر لیا ۔

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar said, “While the Prophet (ﷺ) was on the pulpit, a man asked him how to offer the night prayers. He replied, ‘Pray two rak`at at a time and then two and then two and so on, and if you are afraid of the dawn (the approach of the time of the Fajr prayer) pray one rak`a and that will be the witr for all the rak`at which you have offered.” Ibn `Umar said, “The last rak`at of the night prayer should be odd, for the Prophet (ﷺ) ordered it to be so.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 461


121

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلاً، جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَخْطُبُ فَقَالَ كَيْفَ صَلاَةُ اللَّيْلِ فَقَالَ ‏ “‏ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ، تُوتِرُ لَكَ مَا قَدْ صَلَّيْتَ ‏”‏‏.‏ قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَجُلاً نَادَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا امام مالک کے واسطہ سے ، انھوں نے ابن شہاب زہری سے ، انھوں نے عباد بن تمیم سے ، انھوں نے اپنے چچا ( عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ ) سے کہانھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چت لیٹے ہوئے دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھے ہوئے تھے ۔ ابن شہاب زہری سے مروی ہے ، وہ سعید بن مسیب سے روایت کرتے ہیں کہ عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح لیٹتے تھے ۔

Narrated Ibn `Umar:

A man came to the Prophet (ﷺ) while he was delivering the sermon and asked him how to offer the night prayers. The Prophet (ﷺ) replied, ‘Pray two rak`at at a time and then two and then two and so on and if you are afraid of dawn (the approach of the time of the Fajr prayer) pray one rak`a and that will be the witr for all the rak`at which you have prayed.” Narrated ‘Ubaidullah bin `Abdullah bin `Umar: A man called the Prophet (ﷺ) while he was in the mosque.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 462


122

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ، مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَذَهَبَ وَاحِدٌ، فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فَجَلَسَ، وَأَمَّا الآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ عَنِ الثَّلاَثَةِ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ، فَآوَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا الآخَرُ فَاسْتَحْيَا، فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَمَّا الآخَرُ فَأَعْرَضَ، فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے عقیل کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے ابن شہاب زہری سے ، انھوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ میں نے جب سے ہوش سنبھالا تو اپنے ماں باپ کو مسلمان ہی پایا اور ہم پر کوئی دن ایسا نہیں گزرا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام دن کے دونوں وقت ہمارے گھر تشریف نہ لائے ہوں ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی سمجھ میں ایک ترکیب آئی تو انھوں نے گھر کے سامنے ایک مسجد بنا لی ، وہ اس میں نماز پڑھتے اور قرآن مجید کی تلاوت کرتے ۔ مشرکین کی عورتیں اور ان کے بچے وہاں تعجب سے سنتے اور کھڑے ہو جاتے اور آپ کی طرف دیکھتے رہتے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بڑے رونے والے آدمی تھے ۔ جب قرآن کریم پڑھتے تو آنسوؤں پر قابو نہ رہتا ، قریش کے مشرک سردار اس صورت حال سے گھبرا گئے ۔

Narrated Abu Waqid al-Laithi:

While Allah’s Messenger (ﷺ) was sitting in the mosque (with some people) three men came, two of them came in front of Allah’s Messenger (ﷺ) and the third one went away, and then one of them found a place in the circle and sat there while the second man sat behind the gathering, and the third one went away. When Allah’s Messenger (ﷺ) finished his preaching, he said, “Shall I tell you about these three persons? One of them betook himself to Allah and so Allah accepted him and accommodated him; the second felt shy before Allah so Allah did the same for him and sheltered him in His Mercy (and did not punish him), while the third turned his face from Allah, and went away, so Allah turned His face from him likewise.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 463


123

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ، وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى‏.‏ وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ كَانَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ يَفْعَلاَنِ ذَلِكَ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے ، انھوں نے ابوصالح ذکوان سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں گھر کے اندر یا بازار ( دوکان وغیرہ ) میں نماز پڑھنے سے پچیس گنا ثواب زیادہ ملتا ہے ۔ کیونکہ جب کوئی شخص تم میں سے وضو کرے اور اس کے آداب کا لحاظ رکھے پھر مسجد میں صرف نماز کی غرض سے آئے تو اس کے ہر قدم پر اللہ تعالیٰ ایک درجہ اس کا بلند کرتا ہے اور ایک گناہ اس سے معاف کرتا ہے ۔ اس طرح وہ مسجد کے اندر آئے گا ۔ مسجد میں آنے کے بعد جب تک نماز کے انتظار میں رہے گا ۔ اسے نماز ہی کی حالت میں شمار کیا جائے گا اور جب تک اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے اس کے لیے رحمت خداوندی کی دعائیں کرتے ہیں «اللهم اغفر له ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏اللهم ارحمه» اے اللہ ! اس کو بخش دے ، اے اللہ ! اس پر رحم کر ۔ جب تک کہ ریح خارج کر کے ( وہ فرشتوں کو ) تکلیف نہ دے ۔

Narrated `Abbad bin Tamim:

that his uncle said, “I saw Allah’s Messenger (ﷺ) lying flat (on his back) in the mosque with one leg on the other.” Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab that `Umar and `Uthman used to do the same.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 464


124

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمْ أَعْقِلْ أَبَوَىَّ إِلاَّ وَهُمَا يَدِينَانِ الدِّينَ، وَلَمْ يَمُرَّ عَلَيْنَا يَوْمٌ إِلاَّ يَأْتِينَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَرَفَىِ النَّهَارِ بُكْرَةً وَعَشِيَّةً، ثُمَّ بَدَا لأَبِي بَكْرٍ فَابْتَنَى مَسْجِدًا بِفِنَاءِ دَارِهِ، فَكَانَ يُصَلِّي فِيهِ وَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَيَقِفُ عَلَيْهِ نِسَاءُ الْمُشْرِكِينَ، وَأَبْنَاؤُهُمْ يَعْجَبُونَ مِنْهُ وَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَجُلاً بَكَّاءً لاَ يَمْلِكُ عَيْنَيْهِ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ، فَأَفْزَعَ ذَلِكَ أَشْرَافَ قُرَيْشٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ‏.‏

ہم سے حامد بن عمر نے بشر بن مفضل کے واسطہ سے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے ، کہا ہم سے واقد بن محمد نے اپنے باپ محمد بن زید کے واسطہ سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر یا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا ۔

Narrated `Aisha:

(the wife of the Prophet) I had seen my parents following Islam since I attained the age of puberty. Not a day passed but the Prophet (ﷺ) visited us, both in the mornings and evenings. My father Abu Bakr thought of building a mosque in the courtyard of his house and he did so. He used to pray and recite the Qur’an in it. The pagan women and their children used to stand by him and look at him with surprise. Abu Bakr was a Softhearted person and could not help weeping while reciting the Qur’an. The chiefs of the Quraish pagans became afraid of that (i.e. that their children and women might be affected by the recitation of Qur’an).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 465


125

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ صَلاَةُ الْجَمِيعِ تَزِيدُ عَلَى صَلاَتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلاَتِهِ فِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وَأَتَى الْمَسْجِدَ، لاَ يُرِيدُ إِلاَّ الصَّلاَةَ، لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلاَّ رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ خَطِيئَةً، حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، وَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي صَلاَةٍ مَا كَانَتْ تَحْبِسُهُ، وَتُصَلِّي ـ يَعْنِي عَلَيْهِ ـ الْمَلاَئِكَةُ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ ‏”‏‏.‏

اور عاصم بن علی نے کہا ، ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کو اپنے باپ محمد بن زید سے سنا ۔ لیکن مجھے حدیث یاد نہیں رہی تھی ۔ تو میرے بھائی واقد نے اس کو درستی سے اپنے باپ سے روایت کر کے مجھے بتایا ۔ وہ کہتے ہیں کہعبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بن عمرو تمہارا کیا حال ہو گا جب تم برے لوگوں میں رہ جاؤ گے اس طرح ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ میں کر کے دکھلائیں ) ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The prayer offered in congregation is twenty five times more superior (in reward) to the prayer offered alone in one’s house or in a business center, because if one performs ablution and does it perfectly, and then proceeds to the mosque with the sole intention of praying, then for each step which he takes towards the mosque, Allah upgrades him a degree in reward and (forgives) crosses out one sin till he enters the mosque. When he enters the mosque he is considered in prayer as long as he is waiting for the prayer and the angels keep on asking for Allah’s forgiveness for him and they keep on saying: ‘O Allah! Be Merciful to him, O Allah! Forgive him, as long as he keeps on sitting at his praying place and does not pass wind. (See Hadith No. 620).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 466


126

حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، حَدَّثَنَا وَاقِدٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَوِ ابْنِ عَمْرٍو شَبَّكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَصَابِعَهُ‏.‏

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے ابی بردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ سے ، انھوں نے اپنے دادا ( ابوبردہ ) سے ، انھوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے ۔ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو قوت پہنچاتا ہے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا ۔

Narrated Ibn `Umar or Ibn `Amr:

The Prophet (ﷺ) clasped his hands, by interlacing his fingers.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 467


127

وَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ، مِنْ أَبِي فَلَمْ أَحْفَظْهُ، فَقَوَّمَهُ لِي وَاقِدٌ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي وَهُوَ، يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، كَيْفَ بِكَ إِذَا بَقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ بِهَذَا ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم سے نضر بن شمیل نے ، انھوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ ابن عون نے خبر دی ، انھوں نے محمد بن سیرین سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے کہا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دوپہر کے بعد کی دو نمازوں میں سے کوئی نماز پڑھائی ۔ ( ظہر یا عصر کی ) ابن سیرین نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نام تو لیا تھا ۔ لیکن میں بھول گیا ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھا کر سلام پھیر دیا ۔ اس کے بعد ایک لکڑی کی لاٹھی سے جو مسجد میں رکھی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے ۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے آپ بہت ہی خفا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا اور ان کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کیا اور آپ نے اپنے دائیں رخسار مبارک کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے سہارا دیا ۔ جو لوگ نماز پڑھ کر جلدی نکل جایا کرتے تھے وہ مسجد کے دروازوں سے پار ہو گئے ۔ پھر لوگ کہنے لگے کہ کیا نماز کم کر دی گئی ہے ۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر ( رضی اللہ عنہما ) بھی موجود تھے ۔ لیکن انہیں بھی آپ سے بولنے کی ہمت نہ ہوئی ۔ انہیں میں ایک شخص تھے جن کے ہاتھ لمبے تھے اور انہیں ذوالیدین کہا جاتا تھا ۔ انھوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے یا نماز کم کر دی گئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز میں کوئی کمی ہوئی ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا ۔ کیا ذوالیدین صحیح کہہ رہے ہیں ۔ حاضرین بولے کہ جی ہاں ! یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور باقی رکعتیں پڑھیں ۔ پھر سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور سہو کا سجدہ کیا ۔ معمول کے مطابق یا اس سے بھی لمبا سجدہ ۔ پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی ۔ پھر تکبیر کہی اور دوسرا سجدہ کیا ۔ معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی ، لوگوں نے باربار ابن سیرین سے پوچھا کہ کیا پھر سلام پھیرا تو وہ جواب دیتے کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ عمران بن حصین کہتے تھے کہ پھر سلام پھیرا ۔

Narrated `Abdullah:That Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O `Abdullah bin `Amr! What will be your condition when you will be left with the sediments of (worst) people?” (They will be in conflict with each other).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 467


128

حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ، يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا ‏”‏‏.‏ وَشَبَّكَ أَصَابِعَهُ‏.‏

ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے ، کہا میں نے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہوہ ( مدینہ سے مکہ تک ) راستے میں کئی جگہوں کو ڈھونڈھ کر وہاں نماز پڑھتے اور کہتے کہ ان کے باپ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ان مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے ۔ اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان مقامات پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق بیان کیا کہ وہ ان مقامات پر نماز پڑھا کرتے تھے ۔ اور میں نے سالم سے پوچھا تو مجھے خوب یاد ہے کہ انھوں نے بھی نافع کے بیان کے مطابق ہی تمام مقامات کا ذکر کیا ۔ فقط مقام شرف روحاء کی مسجد کے متعلق دونوں نے اختلاف کیا ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) said, “A faithful believer to a faithful believer is like the bricks of a wall, enforcing each other.” While (saying that) the Prophet (ﷺ) clasped his hands, by interlacing his fingers.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 468


129

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِحْدَى صَلاَتَىِ الْعَشِيِّ ـ قَالَ ابْنُ سِيرِينَ سَمَّاهَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَلَكِنْ نَسِيتُ أَنَا ـ قَالَ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاتَّكَأَ عَلَيْهَا، كَأَنَّهُ غَضْبَانُ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَوَضَعَ خَدَّهُ الأَيْمَنَ عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَخَرَجَتِ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالُوا قَصُرَتِ الصَّلاَةُ‏.‏ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتِ الصَّلاَةُ قَالَ ‏”‏ لَمْ أَنْسَ، وَلَمْ تُقْصَرْ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ ‏”‏‏.‏ فَقَالُوا نَعَمْ‏.‏ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى مَا تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ‏.‏ فَرُبَّمَا سَأَلُوهُ ثُمَّ سَلَّمَ فَيَقُولُ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ ثُمَّ سَلَّمَ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا ، کہا ہم سے انس بن عیاض نے ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے ، ان کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب عمرہ کے قصد سے تشریف لے گئے اور حجۃ الوداع کے موقعہ پر جب حج کے لیے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں قیام فرمایا ۔ ذوالحلیفہ کی مسجد کے قریب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ببول کے درخت کے نیچے اترے اور جب آپ کسی جہاد سے واپس ہوتے اور راستہ ذوالحلیفہ سے ہو کر گزرتا یا حج یا عمرہ سے واپسی ہوتی تو آپ وادی عتیق کے نشیبی علاقہ میں اترتے ، پھر جب وادی کے نشیب سے اوپر چڑھتے تو وادی کے بالائی کنارے کے اس مشرقی حصہ پر پڑاؤ ہوتا جہاں کنکریوں اور ریت کا کشادہ نالا ہے ۔ ( یعنی بطحاء میں ) یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو صبح تک آرام فرماتے ۔ یہ مقام اس مسجد کے قریب نہیں ہے جو پتھروں کی بنی ہے ، آپ اس ٹیلے پر بھی نہیں ہوتے جس پر مسجد بنی ہوئی ہے ۔ وہاں ایک گہرا نالہ تھا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما وہیں نماز پڑھتے ۔ اس کے نشیب میں ریت کے ٹیلے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں نماز پڑھا کرتے تھے ۔ کنکریوں اور ریت کے کشادہ نالہ کی طرف سے سیلاب نے آ کر اس جگہ کے آثار و نشانات کو پاٹ دیا ہے ، جہاں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نماز پڑھا کرتے تھے ۔

Narrates Ibn Seereen:

Abu Huraira said, “Allah’s Messenger (ﷺ) led us in one of the two `Isha’ prayers (Abu Huraira named that prayer but I forgot it).” Abu Huraira added, “He prayed two rak`at and then finished the prayer with Taslim. He stood up near a piece of wood Lying across the mosque and leaned on it in such a way as if he was angry. Then he put his right hand over the left and clasped his hands by interlacing his fingers and then put his J right cheek on the back of his left hand. The people who were in haste left the mosque through its gates. They wondered whether the prayer was reduced. And amongst them were Abu Bakr and `Umar but they hesitated to ask the Prophet. A long-handed man called Dhul- Yadain asked the Prophet, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Have you forgotten or has the prayer been reduced?’ The Prophet (ﷺ) replied, ‘I have neither forgotten nor has the prayer been reduced’ The Prophet (ﷺ) added, ‘Is what Dhul Yadain has said true?’ They (the people) said, ‘Yes, it is true.’ The Prophet (ﷺ) stood up again and led the prayer, completing the remaining prayer, forgotten by him, and performed Taslim, and then said, ‘Allahu Akbar.’ And then he did a prostration as he used to prostrate or longer than that. He then raised his head saying, ‘Allahu Akbar; he then again said, ‘Allahu Akbar’, and prostrated as he used to prostrate or longer than that. Then he raised his head and said, ‘Allahu Akbar.’ ” (The subnarrator added, “I think that they asked (Ibn Seereen) whether the Prophet (ﷺ) completed the prayer with Taslim. He replied, “I heard that `Imran bin Husain had said, ‘Then he (the Prophet) did Taslim.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 469


13

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الصَّلاَةِ، فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَقَالَ خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَجِئْتُ لَيْلَةً لِبَعْضِ أَمْرِي، فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي وَعَلَىَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ، فَاشْتَمَلْتُ بِهِ وَصَلَّيْتُ إِلَى جَانِبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ ‏”‏ مَا السُّرَى يَا جَابِرُ ‏”‏‏.‏ فَأَخْبَرْتُهُ بِحَاجَتِي، فَلَمَّا فَرَغْتُ قَالَ ‏”‏ مَا هَذَا الاِشْتِمَالُ الَّذِي رَأَيْتُ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ كَانَ ثَوْبٌ‏.‏ يَعْنِي ضَاقَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَإِنْ كَانَ وَاسِعًا فَالْتَحِفْ بِهِ، وَإِنْ كَانَ ضَيِّقًا فَاتَّزِرْ بِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے ، وہ سعید بن حارث سے ، کہا ہم نے جابر بن عبداللہ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا ۔ تو آپ نے فرمایا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر ( غزوہ بواط ) میں گیا ۔ ایک رات میں کسی ضرورت کی وجہ سے آپ کے پاس آیا ۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں مشغول ہیں ، اس وقت میرے بدن پر صرف ایک ہی کپڑا تھا ۔ اس لیے میں نے اسے لپیٹ لیا اور آپ کے بازو میں ہو کر میں بھی نماز میں شریک ہو گیا ۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا جابر اس رات کے وقت کیسے آئے ؟ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ضرورت کے متعلق کہا ۔ میں جب فارغ ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ تم نے کیا لپیٹ رکھا تھا جسے میں نے دیکھا ۔ میں نے عرض کی کہ ( ایک ہی ) کپڑا تھا ( اس طرح نہ لپیٹتا تو کیا کرتا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ کشادہ ہو تو اسے اچھی طرح لپیٹ لیا کر اور اگر تنگ ہو تو اس کو تہبند کے طور پر باندھ لیا کر ۔

Narrated Sa`id bin Al-Harith:

I asked Jabir bin `Abdullah about praying in a single garment. He said, “I traveled with the Prophet (ﷺ) during some of his journeys, and I came to him at night for some purpose and I found him praying. At that time, I was wearing a single garment with which I covered my shoulders and prayed by his side. When he finished the prayer, he asked, ‘O Jabir! What has brought you here?’ I told him what I wanted. When I finished, he asked, ‘O Jabir! What is this garment which I have seen and with which you covered your shoulders?’ I replied, ‘It is a (tight) garment.’ He said, ‘If the garment is large enough, wrap it round the body (covering the shoulders) and if it is tight (too short) then use it as an Izar (tie it around your waist only.)’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 357


130

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ رَأَيْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَتَحَرَّى أَمَاكِنَ مِنَ الطَّرِيقِ فَيُصَلِّي فِيهَا، وَيُحَدِّثُ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يُصَلِّي فِيهَا، وَأَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي تِلْكَ الأَمْكِنَةِ‏.‏ وَحَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فِي تِلْكَ الأَمْكِنَةِ‏.‏ وَسَأَلْتُ سَالِمًا، فَلاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ وَافَقَ نَافِعًا فِي الأَمْكِنَةِ كُلِّهَا إِلاَّ أَنَّهُمَا اخْتَلَفَا فِي مَسْجِدٍ بِشَرَفِ الرَّوْحَاءِ‏.‏

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بھی بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ نماز پڑھی جہاں اب شرف روحاء کی مسجد کے قریب ایک چھوٹی مسجد ہے ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس جگہ کی نشاندہی کرتے تھے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی ۔ کہتے تھے کہ یہاں تمہارے دائیں طرف جب تم مسجد میں ( قبلہ رو ہو کر ) نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے ہو ۔ جب تم ( مدینہ سے ) مکہ جاؤ تو یہ چھوٹی سی مسجد راستے کے دائیں جانب پڑتی ہے ۔ اس کے اور بڑی مسجد کے درمیان ایک پتھر کی مار کا فاصلہ ہے یا اس سے کچھ کم زیادہ ۔

Narrated Fudail bin Sulaiman:

Musa bin `Uqba said, “I saw Salim bin `Abdullah looking for some places on the way and prayed there. He narrated that his father used to pray there, and had seen the Prophet (ﷺ) praying at those very places.” Narrated Nafi` on the authority of Ibn `Umar who said, “I used to pray at those places.” Musa the narrator added, “I asked Salim on which he said, ‘I agree with Nafi` concerning those places, except the mosque situated at the place called Sharaf Ar-Rawha.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 470


131

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْزِلُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حِينَ يَعْتَمِرُ، وَفِي حَجَّتِهِ حِينَ حَجَّ، تَحْتَ سَمُرَةٍ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَكَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ غَزْوٍ كَانَ فِي تِلْكَ الطَّرِيقِ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ هَبَطَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ، فَإِذَا ظَهَرَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي عَلَى شَفِيرِ الْوَادِي الشَّرْقِيَّةِ، فَعَرَّسَ ثَمَّ حَتَّى يُصْبِحَ، لَيْسَ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِحِجَارَةٍ، وَلاَ عَلَى الأَكَمَةِ الَّتِي عَلَيْهَا الْمَسْجِدُ، كَانَ ثَمَّ خَلِيجٌ يُصَلِّي عَبْدُ اللَّهِ عِنْدَهُ، فِي بَطْنِهِ كُثُبٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَمَّ يُصَلِّي، فَدَحَا السَّيْلُ فِيهِ بِالْبَطْحَاءِ حَتَّى دَفَنَ ذَلِكَ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي فِيهِ‏.‏

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمااس چھوٹی پہاڑی کی طرف نماز پڑھتے جو روحاء کے آخر کنارے پر ہے اور یہ پہاڑی وہاں ختم ہوتی ہے جہاں راستے کا کنارہ ہے ۔ اس مسجد کے قریب جو اس کے اور روحاء کے آخری حصے کے بیچ میں ہے مکہ کو جاتے ہوئے ۔ اب وہاں ایک مسجد بن گئی ہے ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس مسجد میں نماز نہیں پڑھتے تھے بلکہ اس کو اپنے بائیں طرف مقابل میں چھوڑ دیتے اور آگے بڑھ کر خود پہاڑی عرق الطبیہ کی طرف نماز پڑھتے تھے ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب روحاء سے چلتے تو ظہر اس وقت تک نہ پڑھتے جب تک اس مقام پر نہ پہنچ جاتے ۔ جب یہاں آ جاتے تو ظہر پڑھتے ، اور اگر مکہ سے آتے ہوئے صبح صادق سے تھوڑی دیر پہلے یا سحر کے آخر میں وہاں سے گزرتے تو صبح کی نماز تک وہیں آرام کرتے اور فجر کی نماز پڑھتے ۔

The narrated Hadith is about the various places on the way from Medina to Mecca where the Prophet (ﷺ) prayed and is not translated.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 471


132

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى حَيْثُ الْمَسْجِدُ الصَّغِيرُ الَّذِي دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِشَرَفِ الرَّوْحَاءِ، وَقَدْ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْلَمُ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ثَمَّ عَنْ يَمِينِكَ حِينَ تَقُومُ فِي الْمَسْجِدِ تُصَلِّي، وَذَلِكَ الْمَسْجِدُ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ الْيُمْنَى، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ الأَكْبَرِ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ أَوْ نَحْوُ ذَلِكَ‏.‏

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم راستے کے دائیں طرف مقابل میں ایک گھنے درخت کے نیچے وسیع اور نرم علاقہ میں قیام فرماتے جو قریہ رویثہ کے قریب ہے ۔ پھر آپ اس ٹیلہ سے جو رویثہ کے راستے سے تقریباً دو میل کے فاصلے پر ہے چلتے تھے ۔ اب اس درخت کا اوپر کا حصہ ٹوٹ گیا ہے ۔ اور درمیان میں سے دوہرا ہو کر جڑ پر کھڑا ہے ۔ اس کی جڑ میں ریت کے بہت سے ٹیلے ہیں ۔

See translation for hadith 484 above

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 471


133

وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُصَلِّي إِلَى الْعِرْقِ الَّذِي عِنْدَ مُنْصَرَفِ الرَّوْحَاءِ، وَذَلِكَ الْعِرْقُ انْتِهَاءُ طَرَفِهِ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ، دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمُنْصَرَفِ، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ‏.‏ وَقَدِ ابْتُنِيَ ثَمَّ مَسْجِدٌ، فَلَمْ يَكُنْ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ، كَانَ يَتْرُكُهُ عَنْ يَسَارِهِ وَوَرَاءَهُ، وَيُصَلِّي أَمَامَهُ إِلَى الْعِرْقِ نَفْسِهِ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الرَّوْحَاءِ، فَلاَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ الْمَكَانَ فَيُصَلِّي فِيهِ الظُّهْرَ، وَإِذَا أَقْبَلَ مِنْ مَكَّةَ فَإِنْ مَرَّ بِهِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِسَاعَةٍ أَوْ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسَ حَتَّى يُصَلِّيَ بِهَا الصُّبْحَ‏.‏

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریہ عرج کے قریب اس نالے کے کنارے نماز پڑھی جو پہاڑ کی طرف جاتے ہوئے پڑتا ہے ۔ اس مسجد کے پاس دو یا تین قبریں ہیں ، ان قبروں پر اوپر تلے پتھر رکھے ہوئے ہیں ، راستے کے دائیں جانب ان بڑے پتھروں کے پاس جو راستے میں ہیں ۔ ان کے درمیان میں ہو کر نماز پڑھی ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قریہ عرج سے سورج ڈھلنے کے بعد چلتے اور ظہر اسی مسجد میں آ کر پڑھا کرتے تھے ۔

See translation for hadith 484 above

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 471


134

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْزِلُ تَحْتَ سَرْحَةٍ ضَخْمَةٍ دُونَ الرُّوَيْثَةِ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ، وَوِجَاهَ الطَّرِيقِ فِي مَكَانٍ بَطْحٍ سَهْلٍ، حَتَّى يُفْضِيَ مِنْ أَكَمَةٍ دُوَيْنَ بَرِيدِ الرُّوَيْثَةِ بِمِيلَيْنِ، وَقَدِ انْكَسَرَ أَعْلاَهَا، فَانْثَنَى فِي جَوْفِهَا، وَهِيَ قَائِمَةٌ عَلَى سَاقٍ، وَفِي سَاقِهَا كُثُبٌ كَثِيرَةٌ‏.‏

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے کے بائیں طرف ان گھنے درختوں کے پاس قیام فرمایا جو ہرشی پہاڑ کے نزدیک نشیب میں ہیں ۔ یہ ڈھلوان جگہ ہرشی کے ایک کنارے سے ملی ہوئی ہے ۔ یہاں سے عام راستہ تک پہنچنے کے لیے تیر کی مار کا فاصلہ ہے ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس بڑے درخت کی طرف نماز پڑھتے تھے جو ان تمام درختوں میں راستے سے سب سے زیادہ نزدیک ہے اور سب سے لمبا درخت بھی یہی ہے ۔

See translation for hadith 484 above

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 471


135

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِي طَرَفِ تَلْعَةٍ مِنْ وَرَاءِ الْعَرْجِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى هَضْبَةٍ عِنْدَ ذَلِكَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلاَثَةٌ، عَلَى الْقُبُورِ رَضْمٌ مِنْ حِجَارَةٍ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ، عِنْدَ سَلِمَاتِ الطَّرِيقِ، بَيْنَ أُولَئِكَ السَّلِمَاتِ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَاجِرَةِ، فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ‏.‏

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس نالے میں اترا کرتے تھے جو وادی مرالظہران کے نشیب میں ہے ۔ مدینہ کے مقابل جب کہ مقام صفراوات سے اترا جائے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس ڈھلوان کے بالکل نشیب میں قیام کرتے تھے ۔ یہ راستے کے بائیں جانب پڑتا ہے جب کوئی شخص مکہ جا رہا ہو ( جس کو اب بطن مرو کہتے ہیں ) راستے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منزل کے درمیان صرف ایک پتھر ہی کے مار کا فاصلہ ہوتا ۔

See translation for hadith 484 above

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 471


136

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَزَلَ عِنْدَ سَرَحَاتٍ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ، فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَى، ذَلِكَ الْمَسِيلُ لاَصِقٌ بِكُرَاعِ هَرْشَى، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَةٍ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي إِلَى سَرْحَةٍ، هِيَ أَقْرَبُ السَّرَحَاتِ إِلَى الطَّرِيقِ وَهْىَ أَطْوَلُهُنَّ‏.‏

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ذی طویٰ میں قیام فرماتے اور رات یہیں گزارا کرتے تھے اور صبح ہوتی تو نماز فجر یہیں پڑھتے ۔ مکہ جاتے ہوئے ۔ یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک بڑے سے ٹیلے پر تھی ۔ اس مسجد میں نہیں جواب وہاں بنی ہوئی ہے بلکہ اس سے نیچے ایک بڑا ٹیلا تھا ۔

See translation for hadith 484 above

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 471


137

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْزِلُ فِي الْمَسِيلِ الَّذِي فِي أَدْنَى مَرِّ الظَّهْرَانِ، قِبَلَ الْمَدِينَةِ حِينَ يَهْبِطُ مِنَ الصَّفْرَاوَاتِ يَنْزِلُ فِي بَطْنِ ذَلِكَ الْمَسِيلِ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ، لَيْسَ بَيْنَ مَنْزِلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ الطَّرِيقِ إِلاَّ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ‏.‏

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے حضرت نافع سے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پہاڑ کے دونوں کونوں کا رخ کیا جو اس کے اور جبل طویل کے درمیان کعبہ کی سمت ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسجد کو جو اب وہاں تعمیر ہوئی ہے اپنی بائیں طرف کر لیتے ٹیلے کے کنارے ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلے پر تھی ٹیلے سے تقریباً دس ہاتھ چھوڑ کر پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہے ۔

See translation for hadith 484 above

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 471


138

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًى وَيَبِيتُ حَتَّى يُصْبِحَ، يُصَلِّي الصُّبْحَ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ، وَمُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ، لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ، وَلَكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا ، انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہمیں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا ۔ اس زمانہ میں بالغ ہونے والا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے ۔ لیکن دیوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نہ تھی ۔ میں صف کے بعض حصے سے گزر کر سواری سے اترا اور میں نے گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور صف میں داخل ہو گیا ۔ پس کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا ۔

See translation for hadith 484 above

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 471


139

وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَىِ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ نَحْوَ الْكَعْبَةِ، فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ يَسَارَ الْمَسْجِدِ بِطَرَفِ الأَكَمَةِ، وَمُصَلَّى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَى الأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ، تَدَعُ مِنَ الأَكَمَةِ عَشَرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا، ثُمَّ تُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ‏.‏

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عمر نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا ۔ انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن ( مدینہ سے ) باہر تشریف لے جاتے تو چھوٹے نیزہ ( برچھا ) کو گاڑنے کا حکم دیتے وہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے گاڑ دیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوتے ۔ یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بھی کیا کرتے تھے ۔ ( مسلمانوں کے ) خلفاء نے اسی وجہ سے برچھا ساتھ رکھنے کی عادت بنا لی ہے ۔

See translation for hadith 484 above

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 471


14

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ كَانَ رِجَالٌ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَاقِدِي أُزْرِهِمْ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ كَهَيْئَةِ الصِّبْيَانِ، وَقَالَ لِلنِّسَاءِ لاَ تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے ، انھوں نے سفیان ثوری سے ، انھوں نے کہا مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا سہل بن سعد ساعدی سے ، انھوں نے کہا کہکئی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بچوں کی طرح اپنی گردنوں پر ازاریں باندھے ہوئے نماز پڑھتے تھے اور عورتوں کو ( آپ کے زمانے میں ) حکم تھا کہ اپنے سروں کو ( سجدے سے ) اس وقت تک نہ اٹھائیں جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں ۔

Narrated Sahl:

The men used to pray with the Prophet (ﷺ) with their Izars tied around their necks as boys used to do; therefore the Prophet (ﷺ) told the women not to raise their heads till the men sat down straight (while praying).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 358


140

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الاِحْتِلاَمَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَىْ بَعْضِ الصَّفِّ، فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ، فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَىَّ أَحَدٌ‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا عون بن ابی حجیفہ سے ، کہا میں نے اپنے باپ ( وہب بن عبداللہ ) سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بطحاء میں نماز پڑھائی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ ( ڈنڈا جس کے نیچے پھل لگا ہوا ہو ) گاڑ دیا گیا تھا ۔ ( چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسافر تھے اس لیے ) ظہر کی دو رکعت اور عصر کی دو رکعت ادا کیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Once I came riding a she-ass when I had just attained the age of puberty. Allah’s Messenger (ﷺ) was offering the prayer at Mina with no wall in front of him and I passed in front of some of the row. There I dismounted and let my she-ass loose to graze and entered the row and nobody objected to me about it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 472


141

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ أَمَرَ بِالْحَرْبَةِ فَتُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَالنَّاسُ وَرَاءَهُ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ، فَمِنْ ثَمَّ اتَّخَذَهَا الأُمَرَاءُ‏.‏

ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے باپ ابوحازم سلمہ بن دینار سے بیان کیا ، انھوں نے سہل بن سعد سے ، انھوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ کرنے کی جگہ اور دیوار کے درمیان ایک بکری کے گزر سکنے کا فاصلہ رہتا تھا ۔

Narrated Ibn `Umar:

Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) came out on `Id day, he used to order that a Harba [??] (a short spear) to be planted in front of him (as a Sutra for his prayer) and then he used to pray facing it with the people behind him and used to do the same while on a journey. After the Prophet (ﷺ) , this practice was adopted by the Muslim rulers (who followed his traditions).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 473


142

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى بِهِمْ بِالْبَطْحَاءِ ـ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ ـ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ‏.‏

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے ، انھوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ، انھوں نے فرمایا کہمسجد کی دیوار اور منبر کے درمیان بکری کے گزر سکنے کے فاصلے کے برابر جگہ تھی ۔

Narrated `Aun bin Abi Juhaifa:

I heard my father saying, “The Prophet (ﷺ) led us, and prayed a two-rak`at Zuhr prayer and then a tworak` at `Asr prayer at Al-Batha’ [??] with a short spear (planted) in front of him (as a Sutra) while women and donkeys were passing in front of him (beyond that stick).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 474


143

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ كَانَ بَيْنَ مُصَلَّى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ الْجِدَارِ مَمَرُّ الشَّاةِ‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ کے واسطے سے بیان کیا ، کہا مجھے نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے برچھا گاڑ دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف نماز پڑھتے تھے ۔

Narrated Sahl (bin Sa`d):

The distance between the Musalla of Allah’s Messenger (ﷺ) and the wall was just sufficient for a sheep to pass through .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 475


144

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ كَانَ جِدَارُ الْمَسْجِدِ عِنْدَ الْمِنْبَرِ مَا كَادَتِ الشَّاةُ تَجُوزُهَا‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عون بن ابی حجیفہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے اپنے باپ ابوحجیفہ وہب بن عبداللہ سے سنا انھوں نے کہا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت باہر تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وضو کا پانی پیش کیا گیا ، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ۔ پھر ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور عصر کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ گاڑ دیا گیا تھا اور عورتیں اور گدھے پر سوار لوگ اس کے پیچھے سے گزر رہے تھے ۔

Narrated Salama:

The distance between the wall of the mosque and the pulpit was hardly enough for a sheep to pass through.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 476


145

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُرْكَزُ لَهُ الْحَرْبَةُ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا‏.‏

ہم سے محمد بن حاتم بن بزیع نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شاذان بن عامر نے شعبہ بن حجاج کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے عطاء بن ابی میمونہ سے ، انھوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے نکلتے تو میں اور ایک اور لڑکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے جاتے ۔ ہمارے ساتھ عکازہ ( ڈنڈا جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا ہو ) یا چھڑی یا عنزہ ہوتا ۔ اور ہمارے ساتھ ایک چھاگل بھی ہوتا تھا ۔ جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہو جاتے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ چھاگل دے دیتے تھے ۔

Narrated `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) used to get a Harba planted in front of him (as a Sutra) and pray behind it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 477


146

حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْهَاجِرَةِ، فَأُتِيَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ، وَالْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ يَمُرُّونَ مِنْ وَرَائِهَا‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے حکم بن عیینہ سے ، انھوں نے ابوحجیفہ سے ، انھوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس دوپہر کے وقت تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحاء میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ گاڑ دیا گیا تھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے پانی کو اپنے بدن پر لگا رہے تھے ۔

Narrated `Aun bin Abi Juhaifa:

that he had heard his father saying, “Allah’s Messenger (ﷺ) came to us at midday and water was brought for his ablution. He performed ablution and led us in Zuhr and `Asr prayers with a short stpear (or stick) planted in front of him (as a Sutra), while women and donkeys were passing beyond it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 478


147

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شَاذَانُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ تَبِعْتُهُ أَنَا وَغُلاَمٌ وَمَعَنَا عُكَّازَةٌ أَوْ عَصًا أَوْ عَنَزَةٌ وَمَعَنَا إِدَاوَةٌ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ نَاوَلْنَاهُ الإِدَاوَةَ‏.‏

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ، کہا کہمیں سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے ساتھ ( مسجدنبوی میں ) حاضر ہوا کرتا تھا ۔ سلمہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ اس ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے جہاں قرآن شریف رکھا رہتا تھا ۔ میں نے ان سے کہا کہ اے ابومسلم ! میں دیکھتا ہوں کہ آپ ہمیشہ اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے ہیں ۔ انھوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور سے اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھا کرتے تھے ۔

Narrated Anas Ibn Malik:

Whenever the Prophet (ﷺ) went for answering the call of nature, I and another boy used to go after him with a staff, a stick or a short spear (or stick) and a tumbler of water and when he finished from answering the call of nature we would hand that tumbler of water to him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 479


148

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْهَاجِرَةِ فَصَلَّى بِالْبَطْحَاءِ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَنَصَبَ بَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةً، وَتَوَضَّأَ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَتَمَسَّحُونَ بِوَضُوئِهِ‏.‏

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے عمرو بن عامر سے بیان کیا ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے کہا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے بڑے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دیکھا کہ وہ مغرب ( کی اذان ) کے وقت ستونوں کی طرف لپکتے ۔ اور شعبہ نے عمرو بن عامر سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ( اس حدیث میں ) یہ زیادتی کی ہے ۔ ’’ یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرے سے باہر تشریف لاتے ۔ ‘‘

Narrated Abu Juhaifa:

Allah’s Messenger (ﷺ) came out at midday and offered a two-rak`at Zuhr and `Asr prayers at Al-Batha and a short spear (or stick) was planted in front of him (as a Sutra). He performed ablution and the people took the remaining water left after his ablution and rubbed their bodies with it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 480


149

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ كُنْتُ آتِي مَعَ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ فَيُصَلِّي عِنْدَ الأُسْطُوَانَةِ الَّتِي عِنْدَ الْمُصْحَفِ‏.‏ فَقُلْتُ يَا أَبَا مُسْلِمٍ أَرَاكَ تَتَحَرَّى الصَّلاَةَ عِنْدَ هَذِهِ الأُسْطُوَانَةِ‏.‏ قَالَ فَإِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَتَحَرَّى الصَّلاَةَ عِنْدَهَا‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے نافع سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ، انھوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے اور اسامہ بن زید عثمان بن طلحہ اور بلال رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک اندر رہے ۔ پھر باہر آئے ۔ اور میں سب لوگوں سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہی وہاں آیا ۔ میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی تھی ۔ انھوں نے بتایا کہ آگے کے دو ستونوں کے بیچ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی ۔

Narrated Yazid bin Al `Ubaid:

I used to accompany Salama bin Al-Akwa` and he used to pray behind the pillar which was near the place where the Qur’ans were kept. I said, “O Abu Muslim! I see you always seeking to pray behind this pillar.” He replied, “I saw Allah’s Messenger (ﷺ) always seeking to pray near that pillar.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 481


15

حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَقَالَ ‏ “‏ يَا مُغِيرَةُ، خُذِ الإِدَاوَةَ ‏”‏‏.‏ فَأَخَذْتُهَا فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فَقَضَى حَاجَتَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ، فَذَهَبَ لِيُخْرِجَ يَدَهُ مِنْ كُمِّهَا فَضَاقَتْ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِهَا، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلاَةِ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى‏.‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے ، انھوں نے مسلم بن صبیح سے ، انھوں نے مسروق بن اجدع سے ، انھوں نے مغیرہ بن شعبہ سے ، آپ نے فرمایا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر ( غزوہ تبوک ) میں تھا ۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا ۔ مغیرہ ! پانی کی چھاگل اٹھا لے ۔ میں نے اسے اٹھا لیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور میری نظروں سے چھپ گئے ۔ آپ نے قضائے حاجت کی ۔ اس وقت آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے ۔ آپ ہاتھ کھولنے کے لیے آستین اوپر چڑھانی چاہتے تھے لیکن وہ تنگ تھی اس لیے آستین کے اندر سے ہاتھ باہر نکالا ۔ میں نے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وضو کی طرح وضو کیا اور اپنے خفین پر مسح کیا ۔ پھر نماز پڑھی ۔

Narrated Mughira bin Shu`ba:

Once I was traveling with the Prophet (ﷺ) and he said, “O Mughira! take this container of water.” I took it and Allah’s Messenger (ﷺ) went far away till he disappeared. He answered the call of nature and was wearing a Syrian cloak. He tried to take out his hands from its sleeve but it was very tight so he took out his hands from under it. I poured water and he performed ablution like that for prayers and passed his wet hands over his Khuff (socks made from thick fabric or leather) and then prayed .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 359


150

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ كِبَارَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ عِنْدَ الْمَغْرِبِ‏.‏ وَزَادَ شُعْبَةُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَنَسٍ حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہمیں امام مالک بن انس نے خبر دی نافع سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے اور اسامہ بن زید ، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے کعبہ کا دروازہ بند کر دیا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں ٹھہرے رہے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر کیا کیا ؟ انھوں نے کہا کہ آپ نے ایک ستون کو تو بائیں طرف چھوڑا اور ایک کو دائیں طرف اور تین کو پیچھے اور اس زمانہ میں خانہ کعبہ میں چھ ستون تھے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ۔ امام بخاری نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی ادریس نے کہا ، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے امام مالک نے یہ حدیث یوں بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں طرف دو ستون چھوڑے تھے ۔

Narrated Anas:

I saw the most famous people amongst the companions of the Prophet (ﷺ) hurrying towards the pillars at the Maghrib prayer before the Prophet (ﷺ) came for the prayer.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 482


151

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْبَيْتَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ وَبِلاَلٌ، فَأَطَالَ ثُمَّ خَرَجَ، وَكُنْتُ أَوَّلَ النَّاسِ دَخَلَ عَلَى أَثَرِهِ فَسَأَلْتُ بِلاَلاً أَيْنَ صَلَّى قَالَ بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا انھوں نے نافع سے کہعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کعبہ میں داخل ہوتے تو سیدھے منہ کے سامنے چلے جاتے ۔ دروازہ پیٹھ کی طرف ہوتا اور آپ آگے بڑھتے جب ان کے اور سامنے کی دیوار کا فاصلہ قریب تین ہاتھ کے رہ جاتا تو نماز پڑھتے ۔ اس طرح آپ اس جگہ نماز پڑھنا چاہتے تھے جس کے متعلق حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو بتایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہیں نماز پڑھی تھی ۔ آپ فرماتے تھے کہ بیت اللہ میں جس کونے میں ہم چاہیں نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) entered the Ka`ba along with Usama bin Zaid, `Uthman bin Talha and Bilal and remained there for a long time. When they came out, I was the first man to enter the Ka`ba. I asked Bilal “Where did the Prophet (ﷺ) pray?” Bilal replied, “Between the two front Pillars.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 483


152

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ الْكَعْبَةَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ وَمَكَثَ فِيهَا، فَسَأَلْتُ بِلاَلاً حِينَ خَرَجَ مَا صَنَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ، وَعَمُودًا عَنْ يَمِينِهِ، وَثَلاَثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، ثُمَّ صَلَّى‏.‏ وَقَالَ لَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ وَقَالَ عَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ‏.‏

ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی بصریٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا عبیداللہ بن عمر سے ، وہ نافع سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو سامنے عرض میں کر لیتے اور اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے ، عبیداللہ بن عمر نے نافع سے پوچھا کہ جب سواری اچھلنے کودنے لگتی تو اس وقت آپ کیا کیا کرتے تھے ؟ نافع نے کہا کہ آپ اس وقت کجاوے کو اپنے سامنے کر لیتے اور اس کے آخری حصے کی ( جس پر سوار ٹیک لگاتا ہے ایک کھڑی سی لکڑی کی ) طرف منہ کر کے نماز پڑھتے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کیا کرتے تھے ۔

Narrated Nafi`:

`Abdullah bin `Umar said, “Allah’s Messenger (ﷺ) entered the Ka`ba along with Usama bin Zaid, Bilal and `Uthman bin Talha Al-Hajabi and closed the door and stayed there for some time. I asked Bilal when he came out, ‘What did the Prophet (ﷺ) do?’ He replied, ‘He offered prayer with one pillar to his left and one to his right and three behind.’ In those days the Ka`ba was supported by six pillars.” Malik said: “There were two pillars on his (the Prophet’s) right side.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 484


153

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، كَانَ إِذَا دَخَلَ الْكَعْبَةَ مَشَى قِبَلَ وَجْهِهِ حِينَ يَدْخُلُ، وَجَعَلَ الْبَابَ قِبَلَ ظَهْرِهِ، فَمَشَى حَتَّى يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ الَّذِي قِبَلَ وَجْهِهِ قَرِيبًا مِنْ ثَلاَثَةِ أَذْرُعٍ، صَلَّى يَتَوَخَّى الْمَكَانَ الَّذِي أَخْبَرَهُ بِهِ بِلاَلٌ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِيهِ‏.‏ قَالَ وَلَيْسَ عَلَى أَحَدِنَا بَأْسٌ إِنْ صَلَّى فِي أَىِّ نَوَاحِي الْبَيْتِ شَاءَ‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا منصور بن معتمر سے ، انھوں نے ابراہیم نخعی سے ، انھوں نے اسود بن یزید سے ، انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سےآپ نے فرمایا تم لوگوں نے ہم عورتوں کو کتوں اور گدھوں کے برابر بنا دیا ۔ حالانکہ میں چارپائی پر لیٹی رہتی تھی ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور چارپائی کے بیچ میں آ جاتے ( یا چارپائی کو اپنے اور قبلے کے بیچ میں کر لیتے ) پھر نماز پڑھتے ۔ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑا رہنا برا معلوم ہوتا ، اس لیے میں پائینتی کی طرف سے کھسک کے لحاف سے باہر نکل جاتی ۔

Narrated Nafi’:Whenever ‘Abdullah entered the Ka’bah, he used to go ahead leaving the door of the Ka’bah behind him. He would proceed on till the remaining distance between him and the opposite wall about three cubits. Then he would off prayer there where the Prophet (ﷺ) had offered Salat, as Bilal informed me. Ibn ‘Umar said, “It does not matter for any of us to offer prayers at any place inside the Ka’bah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 484


154

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ يُعَرِّضُ رَاحِلَتَهُ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا‏.‏ قُلْتُ أَفَرَأَيْتَ إِذَا هَبَّتِ الرِّكَابُ‏.‏ قَالَ كَانَ يَأْخُذُ هَذَا الرَّحْلَ فَيُعَدِّلُهُ فَيُصَلِّي إِلَى آخِرَتِهِ ـ أَوْ قَالَ مُؤَخَّرِهِ ـ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ يَفْعَلُهُ‏.‏

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یونس بن عبید نے حمید بن ہلال کے واسطے سے بیان کیا ، انھوں نے ابوصالح ذکوان سمان سے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( دوسری سند ) اور ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان بن مغیرہ نے ، کہا ہم سے حمید بن ہلال عدوی نے ، کہا ہم سے ابوصالح سمان نے ، کہا میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو جمعہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ۔ آپ کسی چیز کی طرف منہ کئے ہوئے لوگوں کے لیے اسے آڑ بنائے ہوئے تھے ۔ ابومعیط کے بیٹوں میں سے ایک جوان نے چاہا کہ آپ کے سامنے سے ہو کر گزر جائے ۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس کے سینہ پر دھکا دے کر باز رکھنا چاہا ۔ جوان نے چاروں طرف نظر دوڑائی لیکن کوئی راستہ سوائے سامنے سے گزرنے کے نہ ملا ۔ اس لیے وہ پھر اسی طرف سے نکلنے کے لیے لوٹا ۔ اب ابوسعید رضی اللہ عنہ نے پہلے سے بھی زیادہ زور سے دھکا دیا ۔ اسے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے شکایت ہوئی اور وہ اپنی یہ شکایت مروان کے پاس لے گیا ۔ اس کے بعد ابوسعید رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے گئے ۔ مروان نے کہا اے ابوسعید رضی اللہ عنہ آپ میں اور آپ کے بھتیجے میں کیا معاملہ پیش آیا ۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب کوئی شخص نماز کسی چیز کی طرف منہ کر کے پڑھے اور اس چیز کو آڑ بنا رہا ہو پھر بھی اگر کوئی سامنے سے گزرے تو اسے روک دینا چاہیے ۔ اگر اب بھی اسے اصرار ہو تو اسے لڑنا چاہیے ۔ کیونکہ وہ شیطان ہے ۔

Narrated Nafi`:

“The Prophet (ﷺ) used to make his she-camel sit across and he would pray facing it (as a Sutra).” I asked, “What would the Prophet (ﷺ) do if the she-camel was provoked and moved?” He said, “He would take its camel-saddle and put it in front of him and pray facing its back part (as a Sutra). And Ibn `Umar used to do the same.” (This indicates that one should not pray except behind a Sutra).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 485


155

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَعَدَلْتُمُونَا بِالْكَلْبِ وَالْحِمَارِ لَقَدْ رَأَيْتُنِي مُضْطَجِعَةً عَلَى السَّرِيرِ، فَيَجِيءُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَيَتَوَسَّطُ السَّرِيرَ فَيُصَلِّي، فَأَكْرَهُ أَنْ أُسَنِّحَهُ فَأَنْسَلُّ مِنْ قِبَلِ رِجْلَىِ السَّرِيرِ حَتَّى أَنْسَلَّ مِنْ لِحَافِي‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے امام مالک نے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابونضر سالم بن ابی امیہ سے خبر دی ۔ انھوں نے بسر بن سعید سے کہزید بن خالد نے انہیں ابوجہیم عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان سے یہ بات پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انھوں نے نماز پڑھنے والے کے سامنے سے گزرنے والے کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے ۔ ابوجہیم نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانتا کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کے سامنے سے گزرنے پر چالیس تک وہیں کھڑے رہنے کو ترجیح دیتا ۔ ابوالنضر نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ بسر بن سعید نے چالیس دن کہا یا مہینہ یا سال ۔

Narrated `Aisha:

Do you make us (women) equal to dogs and donkeys? While I used to lie in my bed, the Prophet (ﷺ) would come and pray facing the middle of the bed. I used to consider it not good to stand in front of him in his prayers. So I used to slip away slowly and quietly from the foot of the bed till I got out of my guilt.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 486


156

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَحَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ الْعَدَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ يُصَلِّي إِلَى شَىْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَدَفَعَ أَبُو سَعِيدٍ فِي صَدْرِهِ، فَنَظَرَ الشَّابُّ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلاَّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَعَادَ لِيَجْتَازَ فَدَفَعَهُ أَبُو سَعِيدٍ أَشَدَّ مِنَ الأُولَى، فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى مَرْوَانَ فَشَكَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ خَلْفَهُ عَلَى مَرْوَانَ فَقَالَ مَا لَكَ وَلاِبْنِ أَخِيكَ يَا أَبَا سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَىْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا سلیمان اعمش کے واسطہ سے ، انھوں نے مسلم بن صبیح سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہان کے سامنے ذکر ہوا کہ نماز کو کیا چیزیں توڑ دیتی ہیں ، لوگوں نے کہا کہ کتا ، گدھا اور عورت ( بھی ) نماز کو توڑ دیتی ہے ۔ ( جب سامنے آ جائے ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم نے ہمیں کتوں کے برابر بنا دیا ۔ حالانکہ میں جانتی ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے ۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلہ کے درمیان ( سامنے ) چارپائی پر لیٹی ہوئی تھی ۔ مجھے ضرورت پیش آتی تھی اور یہ بھی اچھا نہیں معلوم ہوتا تھا کہ خود کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کر دوں ۔ اس لیے میں آہستہ سے نکل آتی تھی ۔ اعمش نے ابراہیم سے ، انھوں نے اسود سے ، انھوں نے عائشہ سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی ۔

Narrated Abu Sa`id:

The Prophet (ﷺ) said, (what is ascribed to him in the following Hadith):

Narrated Abu Salih As-Samman:

I saw Abu Sa`id Al-Khudri praying on a Friday, behind something which acted as a Sutra. A young man from Bani Abi Mu’ait [??] , wanted to pass in front of him, but Abu Sa`id repulsed him with a push on his chest. Finding no alternative he again tried to pass but Abu Sa`id pushed him with a greater force. The young man abused Abu Sa`id and went to Marwan and lodged a complaint against Abu Sa`id and Abu Sa`id followed the young man to Marwan who asked him, “O Abu Sa`id! What has happened between you and the son of your brother?” Abu Sa`id said to him, “I heard the Prophet (ﷺ) saying, ‘If anybody amongst you is praying behind something as a Sutra and somebody tries to pass in front of him, then he should repulse him and if he refuses, he should use force against him for he is a Shaitan (a Satan).’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 487


157

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ، أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي جُهَيْمٍ يَسْأَلُهُ مَاذَا سَمِعَ مِنْ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَارِّ بَيْنَ يَدَىِ الْمُصَلِّي فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَىِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو النَّضْرِ لاَ أَدْرِي أَقَالَ أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ شَهْرًا أَوْ سَنَةً‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے باپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے بیان کیا ، وہ فرماتی تھیں کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے اور میں ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ) بچھونے پڑ آڑی سوتی ہوئی پڑی ہوتی ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنا چاہتے تو مجھے بھی جگا دیتے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی تھی ۔

Narrated Busr bin Sa`id:

that Zaid bin Khalid sent him to Abi Juhaim to ask him what he had heard from Allah’s Messenger (ﷺ) about a person passing in front of another person who was praying. Abu Juhaim replied, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘If the person who passes in front of another person in prayer knew the magnitude of his sin he would prefer to wait for 40 (days, months or years) rather than to pass in front of him.” Abu An-Nadr said, “I do not remember exactly whether he said 40 days, months or years.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 489


158

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ ـ يَعْنِي ابْنَ صُبَيْحٍ ـ عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهَا مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ فَقَالُوا يَقْطَعُهَا الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ‏.‏ قَالَتْ قَدْ جَعَلْتُمُونَا كِلاَبًا، لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ يُصَلِّي، وَإِنِّي لَبَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، وَأَنَا مُضْطَجِعَةٌ عَلَى السَّرِيرِ، فَتَكُونُ لِي الْحَاجَةُ، فَأَكْرَهُ أَنْ أَسْتَقْبِلَهُ فَأَنْسَلُّ انْسِلاَلاً‏.‏ وَعَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَهُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی عمر بن عبیداللہ کے غلام ابوالنضر سے ، انھوں نے ابوسلمہ عبداللہ بن عبدالرحمٰن سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہآپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سو جایا کرتی تھی ۔ میرے پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ( پھیلے ہوئے ) ہوتے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو پاؤں کو ہلکے سے دبا دیتے اور میں انہیں سکیڑ لیتی پھر جب قیام فرماتے تو میں انہیں پھیلا لیتی تھی اس زمانہ میں گھروں کے اندر چراغ نہیں ہوتے تھے ۔ ( معلوم ہوا کہ ایسا کرنا بھی جائز ہے ) ۔

Narrated `Aisha:

The things which annul the prayers were mentioned before me. They said, “Prayer is annulled by a dog, a donkey and a woman (if they pass in front of the praying people).” I said, “You have made us (i.e. women) dogs. I saw the Prophet (ﷺ) praying while I used to lie in my bed between him and the Qibla. Whenever I was in need of something, I would slip away. for I disliked to face him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 490


159

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي وَأَنَا رَاقِدَةٌ مُعْتَرِضَةٌ عَلَى فِرَاشِهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَنِي فَأَوْتَرْتُ‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا ، کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابراہیم نے اسود کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ( دوسری سند ) اور اعمش نے کہا کہ مجھ سے مسلم بن صبیح نے مسروق کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہان کے سامنے ان چیزوں کا ذکر ہوا ۔ جو نماز کو توڑ دیتی ہیں یعنی کتا ، گدھا اور عورت ۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم لوگوں نے ہمیں گدھوں اور کتوں کے برابر کر دیا ۔ حالانکہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے کہ میں چارپائی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے بیچ میں لیٹی رہتی تھی ۔ مجھے کوئی ضرورت پیش آئی اور چونکہ یہ بات پسند نہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ( جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوں ) بیٹھوں اور اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہو ۔ اس لیے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کی طرف سے خاموشی کے ساتھ نکل جاتی تھی ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) used to pray while I was sleeping across in his bed in front of him. Whenever he wanted to pray witr, he would wake me up and I would pray witr.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 491


16

حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ، قَالَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ‏.‏ فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ فَجَعَلْتَ عَلَى مَنْكِبَيْكَ دُونَ الْحِجَارَةِ‏.‏ قَالَ فَحَلَّهُ فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ، فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذَلِكَ عُرْيَانًا صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا انھوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے زکریابن اسحاق نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عمرو بن دینار نے ، انھوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( نبوت سے پہلے ) کعبہ کے لیے قریش کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے ۔ اس وقت آپ تہبند باندھے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس نے کہا کہ بھتیجے کیوں نہیں تم تہبند کھول لیتے اور اسے پتھر کے نیچے اپنے کاندھے پر رکھ لیتے ( تاکہ تم پر آسانی ہو جائے ) حضرت جابر نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کھول لیا اور کاندھے پر رکھ لیا ۔ اسی وقت غشی کھا کر گر پڑے ۔ اس کے بعد آپ کبھی ننگے نہیں دیکھے گئے ۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )

Narrated Jabir bin `Abdullah:

While Allah’s Messenger (ﷺ) was carrying stones (along) with the people of Mecca for (the building of) the Ka`ba wearing an Izar (waist-sheet cover), his uncle Al-`Abbas said to him, “O my nephew! (It would be better) if you take off your Izar and put it over your shoulders underneath the stones.” So he took off his Izar and put it over his shoulders, but he fell unconscious and since then he had never been seen naked.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 360


160

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا قَالَتْ كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَىْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرِجْلاَىَ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَقَبَضْتُ رِجْلَىَّ، فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا‏.‏ قَالَتْ وَالْبُيُوتُ يَوْمَئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ‏.‏

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے میرے بھتیجے ابن شہاب نے بیان کیا ، انھوں نے اپنے چچا سے پوچھا کہکیا نماز کو کوئی چیز توڑ دیتی ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا کہ نہیں ، اسے کوئی چیز نہیں توڑتی ۔ کیونکہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر رات کو نماز پڑھتے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان عرض میں بستر پر لیٹی رہتی تھی ۔

Narrated `Aisha:

the wife of the Prophet, “I used to sleep in front of Allah’s Messenger (ﷺ) with my legs opposite his Qibla (facing him); and whenever he prostrated, he pushed my feet and I withdrew them and whenever he stood, I stretched them.” `Aisha added, “In those days there were no lamps in the houses.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 492


161

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ،‏.‏ قَالَ الأَعْمَشُ وَحَدَّثَنِي مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، ذُكِرَ عِنْدَهَا مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ فَقَالَتْ شَبَّهْتُمُونَا بِالْحُمُرِ وَالْكِلاَبِ، وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي، وَإِنِّي عَلَى السَّرِيرِ ـ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ ـ مُضْطَجِعَةً فَتَبْدُو لِي الْحَاجَةُ، فَأَكْرَهُ أَنْ أَجْلِسَ فَأُوذِيَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَنْسَلُّ مِنْ عِنْدِ رِجْلَيْهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے عامر بن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے خبر دی ، انھوں نے عمرو بن سلیم زرقی سے ، انھوں نے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامہ بنت زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( بعض اوقات ) نماز پڑھتے وقت اٹھائے ہوتے تھے ۔ ابوالعاص بن ربیعہ بن عبدشمس کی حدیث میں ہے کہ سجدہ میں جاتے تو اتار دیتے اور جب قیام فرماتے تو اٹھا لیتے ۔

Narrated `Aisha:

The things which annul prayer were mentioned before me (and those were): a dog, a donkey and a woman. I said, “You have compared us (women) to donkeys and dogs. By Allah! I saw the Prophet (ﷺ) praying while I used to lie in (my) bed between him and the Qibla. Whenever I was in need of something, I disliked to sit and trouble the Prophet. So, I would slip away by the side of his feet.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 493


162

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ سَأَلَ عَمَّهُ عَنِ الصَّلاَةِ، يَقْطَعُهَا شَىْءٌ فَقَالَ لاَ يَقْطَعُهَا شَىْءٌ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُومُ فَيُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ، وَإِنِّي لَمُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى فِرَاشِ أَهْلِهِ‏.‏

ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہشیم نے شیبانی کے واسطے سے بیان کیا ، انھوں نے عبداللہ بن شداد بن ہاد سے ، کہا مجھے میری خالہ میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہمیرا بستر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلے کے برابر میں ہوتا تھا ۔ اور بعض دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا ( نماز پڑھتے میں ) میرے اوپر آ جاتا اور میں اپنے بستر پر ہی ہوتی تھی ۔

Narrated `Aisha:

(the wife of the Prophet) Allah’s Messenger (ﷺ) used to get up at night and pray while I used to lie across between him and the Qibla on his family’s bed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 494


163

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي وَهْوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلأَبِي الْعَاصِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا‏.‏

ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبانی سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن شداد بن ہاد نے بیان کیا ، کہا ہم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، وہ فرماتی تھیں کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر میں سوتی رہتی ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھے چھو جاتا حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی ۔

Narrated Abu Qatada Al-Ansari:

Allah’s Messenger (ﷺ) was praying and he was carrying Umama the daughters of Zainab, the daughter of Allah’s Messenger (ﷺ) and she was the daughter of ‘As bin Rabi`a bin `Abd Shams. When he prostrated, he put her down and when he stood, he carried her (on his neck).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 495


164

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي خَالَتِي، مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ قَالَتْ كَانَ فِرَاشِي حِيَالَ مُصَلَّى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَرُبَّمَا وَقَعَ ثَوْبُهُ عَلَىَّ وَأَنَا عَلَى فِرَاشِي‏.‏

ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے قاسم بن محمد نے بیان کیا ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ، آپ نے فرمایا کہتم نے برا کیا کہ ہم کو کتوں اور گدھوں کے حکم میں کر دیا ۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے ۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لیٹی ہوئی تھی ۔ جب سجدہ کرنا چاہتے تو میرے پاؤں کو چھو دیتے اور میں انہیں سکیڑ لیتی تھی ۔

Narrated Maimuna bint Al-Harith:

My bed was beside the praying place (Musalla) of the Prophet (ﷺ) and sometimes his garment fell on me while I used to lie in my bed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 496


165

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ سَمِعْتُ مَيْمُونَةَ، تَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ نَائِمَةٌ، فَإِذَا سَجَدَ أَصَابَنِي ثَوْبُهُ، وَأَنَا حَائِضٌ‏.‏ وَزَادَ مُسَدَّدٌ عَنْ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، وَأَنَا حَائِضٌ‏.‏

ہم سے احمد بن اسحاق سرماری نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے اسرائیل نے ابواسحاق کے واسطہ سے بیان کیا ۔ انھوں نے عمرو بن میمون سے ، انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے ، کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے پاس کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ۔ قریش اپنی مجلس میں ( قریب ہی ) بیٹھے ہوئے تھے ۔ اتنے میں ان میں سے ایک قریشی بولا اس ریاکار کو نہیں دیکھتے ؟ کیا کوئی ہے جو فلاں قبیلہ کے ذبح کئے ہوئے اونٹ کا گوبر ، خون اور اوجھڑی اٹھا لائے ۔ پھر یہاں انتظار کرے ۔ جب یہ ( آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ) سجدہ میں جائے تو گردن پر رکھ دے ( چنانچہ اس کام کو انجام دینے کے لیے ) ان میں سے سب سے زیادہ بدبخت شخص اٹھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک پر یہ غلاظتیں ڈال دیں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی کی حالت میں سر رکھے رہے ۔ مشرکین ( یہ دیکھ کر ) ہنسے اور مارے ہنسی کے ایک دوسرے پر لوٹ پوٹ ہونے لگے ۔ ایک شخص ( غالباً ابن مسعود رضی اللہ عنہما ) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے ۔ وہ ابھی بچہ تھیں ۔ آپ رضی اللہ عنہا دوڑتی ہوئی آئیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اب بھی سجدہ ہی میں تھے ۔ پھر ( حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ) ان غلاظتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر سے ہٹایا اور مشرکین کو برا بھلا کہا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر کے فرمایا ’’ یا اللہ قریش پر عذاب نازل کر ۔ یا اللہ قریش پر عذاب نازل کر ۔ یا اللہ قریش پر عذاب نازل کر ۔ ‘‘ پھر نام لے کر کہا خدایا ! عمرو بن ہشام ، عتبہ بن ربیعہ ، شیبہ بن ربیعہ ، ولید بن عتبہ ، امیہ بن خلف ، عقبہ بن ابی معیط اور عمارہ ابن ولید کو ہلاک کر ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا ، خدا کی قسم ! میں نے ان سب کو بدر کی لڑائی میں مقتول پایا ۔ پھر انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں پھینک دیا گیا ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنویں والے خدا کی رحمت سے دور کر دئیے گئے ۔

Narrated Maimuna:

The Prophet (ﷺ) used to pray while I used to sleep beside him during my periods (menses) and in prostration his garment used to touch me.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 497


166

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ بِئْسَمَا عَدَلْتُمُونَا بِالْكَلْبِ وَالْحِمَارِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي، وَأَنَا مُضْطَجِعَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلَىَّ فَقَبَضْتُهُمَا‏.‏

ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشیم نے حمید کے واسطہ سے ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہمیری تین باتوں میں جو میرے منہ سے نکلا میرے رب نے ویسا ہی حکم فرمایا ۔ میں نے کہا تھا کہ یا رسول اللہ ! اگر ہم مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا سکتے تو اچھا ہوتا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ ’’ اور تم مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لو ‘‘ دوسری آیت پردہ کے بارے میں ہے ۔ میں نے کہا تھا کہ یا رسول اللہ کاش ! آپ اپنی عورتوں کو پردہ کا حکم دیتے ، کیونکہ ان سے اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ بات کرتے ہیں ۔ اس پر پردہ کی آیت نازل ہوئی اور ایک مرتبہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں جوش و خروش میں آپ کی خدمت میں اتفاق کر کے کچھ مطالبات لے کر حاضر ہوئیں ۔ میں نے ان سے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اللہ پاک تمہیں طلاق دلا دیں اور تمہارے بدلے تم سے بہتر مسلمہ بیویاں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عنایت کریں ، تو یہ آیت نازل ہوئی «عسى ربه إن طلقكن أن يبدله أزواجا خيرا منكن‏»

Narrated `Aisha:

It is not good that you people have made us (women) equal to dogs and donkeys. No doubt I saw Allah’s Messenger (ﷺ) praying while I used to lie between him and the Qibla and when he wanted to prostrate, he pushed my legs and I withdrew them.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 498


167

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ السُّرْمَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ يُصَلِّي عِنْدَ الْكَعْبَةِ، وَجَمْعُ قُرَيْشٍ فِي مَجَالِسِهِمْ إِذْ قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَلاَ تَنْظُرُونَ إِلَى هَذَا الْمُرَائِي أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَى جَزُورِ آلِ فُلاَنٍ، فَيَعْمِدُ إِلَى فَرْثِهَا وَدَمِهَا وَسَلاَهَا فَيَجِيءُ بِهِ، ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى إِذَا سَجَدَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ فَانْبَعَثَ أَشْقَاهُمْ، فَلَمَّا سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، وَثَبَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَاجِدًا، فَضَحِكُوا حَتَّى مَالَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ مِنَ الضَّحِكِ، فَانْطَلَقَ مُنْطَلِقٌ إِلَى فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ وَهْىَ جُوَيْرِيَةٌ، فَأَقْبَلَتْ تَسْعَى وَثَبَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَاجِدًا حَتَّى أَلْقَتْهُ عَنْهُ، وَأَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَسُبُّهُمْ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الصَّلاَةَ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ ـ ثُمَّ سَمَّى ـ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِعَمْرِو بْنِ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ، وَعُمَارَةَ بْنِ الْوَلِيدِ ‏”‏‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ، ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ وَأُتْبِعَ أَصْحَابُ الْقَلِيبِ لَعْنَةً ‏”‏‏.‏

اور سعید ابن ابی مریم نے کہا کہ مجھے یحییٰ بن ایوب نے خبر دی ، کہا کہ ہم سے حمید نے بیان کیا ، کہا میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ۔

Narrated `Amr bin Maimun [??]:

`Abdullah bin Mas`ud said, “While Allah’s Messenger (ﷺ) was praying beside the Ka`ba, there were some Quraish people sitting in a gathering. One of them said, ‘Don’t you see this (who does deeds just to show off)? Who amongst you can go and bring the dung, blood and the Abdominal contents (intestines, etc.) of the slaughtered camels of the family of so and so and then wait till he prostrates and put that in between his shoulders?’ The most unfortunate amongst them (`Uqba bin Abi Mu’ait) went (and brought them) and when Allah’s Messenger (ﷺ) prostrated, he put them between his shoulders. The Prophet remained in prostration and they laughed so much so that they fell on each other. A passerby went to Fatima, who was a young girl in those days. She came running and the Prophet (ﷺ) was still in prostration. She removed them and cursed upon the Quraish on their faces. When Allah’s Messenger (ﷺ) completed his prayer, he said, ‘O Allah! Take revenge on Quraish.’ He said so thrice and added, ‘O Allah! take revenge on `Amr bin Hisham, `Utba bin Rabi`a, Shaiba bin Rabi`a, Al-Walid bin `Utba, Umaiya bin Khalaf, `Uqba bin Abi Mu’ait and `Umar a bin Al-Walid.” `Abdullah added, “By Allah! I saw all of them dead in the battle field on the day of Badr and they were dragged and thrown in the Qalib (a well) at Badr: Allah’s Messenger (ﷺ) then said, ‘Allah’s curse has descended upon the people of the Qalib (well).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 9, Hadith 499


17

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ عَنِ الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ فَقَالَ ‏ “‏ أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ سَأَلَ رَجُلٌ عُمَرَ فَقَالَ إِذَا وَسَّعَ اللَّهُ فَأَوْسِعُوا، جَمَعَ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثِيَابَهُ، صَلَّى رَجُلٌ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ، فِي إِزَارٍ وَقَمِيصٍ، فِي إِزَارٍ وَقَبَاءٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَرِدَاءٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَقَمِيصٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَقَبَاءٍ، فِي تُبَّانٍ وَقَبَاءٍ، فِي تُبَّانٍ وَقَمِيصٍ ـ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ ـ فِي تُبَّانٍ وَرِدَاءٍ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہ کہا ہم سے حماد بن زید نے ایوب کے واسطہ سے ، انھوں نے محمد سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، آپ نے فرمایا کہایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے صرف ایک کپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم سب ہی لوگوں کے پاس دو کپڑے ہو سکتے ہیں ؟ پھر ( یہی مسئلہ ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا تو انھوں نے کہا جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں فراغت دی ہے تو تم بھی فراغت کے ساتھ رہو ۔ آدمی کو چاہیے کہ نماز میں اپنے کپڑے اکٹھا کر لے ، کوئی آدمی تہبند اور چادر میں نماز پڑھے ، کوئی تہبند اور قمیص ، کوئی تہبند اور قباء میں ، کوئی پاجامہ اور چادر میں ، کوئی پاجامہ اور قمیص میں ، کوئی پاجامہ اور قباء میں ، کوئی جانگیا اور قباء میں ، کوئی جانگیا اور قمیص میں نماز پڑھے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے یاد آتا ہے کہ آپ نے یہ بھی کہا کہ کوئی جانگیا اور چادر میں نماز پڑھے ۔

Narrated Abu Huraira:

A man stood up and asked the Prophet (ﷺ) about praying in a single garment. The Prophet (ﷺ) said, “Has every one of you two garments?” A man put a similar question to `Umar on which he replied, “When Allah makes you wealthier then you should clothe yourself properly during prayers. Otherwise one can pray with an Izar and a Rida’ (a sheet covering the upper part of the body.) Izar and a shirt, Izar and a Qaba’, trousers and a Rida, trousers and a shirt or trousers and a Qaba’, Tubban and a Qaba’ or Tubban and a shirt.” (The narrator added, “I think that he also said a Tubban and a Rida. “)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 361


18

حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ فَقَالَ ‏ “‏ لاَ يَلْبَسُ الْقَمِيصَ وَلاَ السَّرَاوِيلَ وَلاَ الْبُرْنُسَ وَلاَ ثَوْبًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلاَ وَرْسٌ، فَمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ‏”‏‏.‏ وَعَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏.‏

ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری کے حوالہ سے بیان کیا ، انھوں نے سالم سے ، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ، انھوں نے فرمایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے پوچھا کہ احرام باندھنے والے کو کیا پہننا چاہیے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنے نہ پاجامہ ، نہ باران کوٹ اور نہ ایسا کپڑا جس میں زعفران لگا ہوا ہو اور نہ ورس لگا ہوا کپڑا ، پھر اگر کسی شخص کو جوتیاں نہ ملیں ( جن میں پاؤں کھلا رہتا ہو ) وہ موزے کاٹ کر پہن لے تاکہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں اور ابن ابی ذئب نے اس حدیث کو نافع سے بھی روایت کیا ، انھوں نے ایسا ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی روایت کیا ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

A person asked Allah’s Messenger (ﷺ), “What should a Muhrim wear?” He replied, “He should not wear shirts, trousers, a burnus (a hooded cloak), or clothes which are stained with saffron or Wars (a kind of perfume). Whoever does not find a sandal to wear can wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather), but these should be cut short so as not to cover the ankles.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 362


19

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَىْءٌ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے ابن شہاب سے بیان کیا ، انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے ، انھوں نے ابو سعید خدری سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صماء کی طرح کپڑا بدن پر لپیٹ لینے سے منع فرمایا اور اس سے بھی منع فرمایا کہ آدمی ایک کپڑے میں احتباء کرے اور اس کی شرمگاہ پر علیحدہ کوئی دوسرا کپڑا نہ ہو ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade Ishtimal-As-Samma’ (wrapping one’s body with a garment so that one cannot raise its end or take one’s hand out of it). He also forbade Al-Ihtiba’ (sitting on buttocks with knees close to `Abdomen and feet apart with the hands circling the knees) while wrapping oneself with a single garment, without having a part of it over the private parts.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 363


2

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ ‏ “‏ فَرَضَ اللَّهُ الصَّلاَةَ حِينَ فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ، فَأُقِرَّتْ صَلاَةُ السَّفَرِ، وَزِيدَ فِي صَلاَةِ الْحَضَرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں خبر دی امام مالک نے صالح بن کیسان سے ، انھوں نے عروہ بن زبیر سے ، انھوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ، آپ نے فرمایا کہاللہ تعالیٰ نے پہلے نماز میں دو دو رکعت فرض کی تھی ۔ سفر میں بھی اور اقامت کی حالت میں بھی ۔ پھر سفر کی نماز تو اپنی اصلی حالت پر باقی رکھی گئی اور حالت اقامت کی نمازوں میں زیادتی کر دی گئی ۔

Narrated `Aisha:

the mother of believers: Allah enjoined the prayer when He enjoined it, it was two rak`at only (in every prayer) both when in residence or on journey. Then the prayers offered on journey remained the same, but (the rak`at of) the prayers for non-travelers were increased.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 346


20

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعَتَيْنِ عَنِ اللِّمَاسِ وَالنِّبَاذِ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ الصَّمَّاءَ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ‏.‏

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، جو ابوالزناد سے نقل کرتے ہیں ، وہ اعرج سے ، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع و فروخت سے منع فرمایا ۔ ایک تو چھونے کی بیع سے ، دوسرے پھینکنے کی بیع سے اور اشتمال صماء سے ( جس کا بیان اوپر گزرا ) اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) forbade two kinds of sales i.e. Al-Limais and An-Nibadh (the former is a kind of sale in which the deal is completed if the buyer touches a thing, without seeing or checking it properly and the latter is a kind of a sale in which the deal is completed when the seller throws a thing towards the buyer giving him no opportunity to see, touch or check it) and (the Prophet (ﷺ) forbade) also Ishtimal-As- Samma’ and Al-Ihtiba’ in a single garment.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 364


21

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي مُؤَذِّنِينَ يَوْمَ النَّحْرِ نُؤَذِّنُ بِمِنًى أَنْ لاَ يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ‏.‏ قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلِيًّا، فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ فِي أَهْلِ مِنًى يَوْمَ النَّحْرِ لاَ يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ‏.‏

ہم سے اسحاق نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھے میرے بھائی ابن شہاب نے اپنے چچا کے واسطہ سے ، انھوں نے کہا مجھے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی کہحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس حج کے موقع پر مجھے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یوم نحر ( ذی الحجہ کی دسویں تاریخ ) میں اعلان کرنے والوں کے ساتھ بھیجا ۔ تاکہ ہم منیٰ میں اس بات کا اعلان کر دیں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کر سکتا اور کوئی شخص ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتا ۔ حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ سورۃ برات پڑھ کر سنا دیں اور اس کے مضامین کا عام اعلان کر دیں ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے ساتھ نحر کے دن منیٰ میں دسویں تاریخ کو یہ سنایا کہ آج کے بعد کوئی مشرک نہ حج کر سکے گا اور نہ بیت اللہ کا طواف کوئی شخص ننگے ہو کر کر سکے گا ۔

Narrated Abu Huraira:

On the Day of Nahr (10th of Dhul-Hijja, in the year prior to the last Hajj of the Prophet (ﷺ) when Abu Bakr was the leader of the pilgrims in that Hajj) Abu Bakr sent me along with other announcers to Mina to make a public announcement: “No pagan is allowed to perform Hajj after this year and no naked person is allowed to perform the Tawaf around the Ka`ba. Then Allah’s Messenger (ﷺ) sent `Ali to read out the Surat Bara’a (at-Tauba) to the people; so he made the announcement along with us on the day of Nahr in Mina: “No pagan is allowed to perform Hajj after this year and no naked person is allowed to perform the Tawaf around the Ka`ba.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 365


22

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ وَرِدَاؤُهُ مَوْضُوعٌ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ تُصَلِّي وَرِدَاؤُكَ مَوْضُوعٌ قَالَ نَعَمْ، أَحْبَبْتُ أَنْ يَرَانِي الْجُهَّالُ مِثْلُكُمْ، رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي هَكَذَا‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی الموال نے محمد بن منکدر سے ، کہامیں جابر بن عبداللہ انصاری کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ وہ ایک کپڑا اپنے بدن پر لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ، حالانکہ ان کی چادر الگ رکھی ہوئی تھی ۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا اے ابوعبداللہ ! آپ کی چادر رکھی ہوئی ہے اور آپ ( اسے اوڑھے بغیر ) نماز پڑھ رہے ہیں ۔ انھوں نے فرمایا ، میں نے چاہا کہ تم جیسے جاہل لوگ مجھے اس طرح نماز پڑھتے دیکھ لیں ، میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا ۔

Narrated Muhammad bin Al-Munkadir:

I went to Jabir bin `Abdullah and he was praying wrapped in a garment and his Rida was Lying beside him. When he finished the prayers, I said “O `Abdullah! You pray (in a single garment) while your Rida’ is lying beside you.” He replied, “Yes, I did it intentionally so that the ignorant ones like you might see me. I saw the Prophet (ﷺ) praying like this. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 366


23

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَزَا خَيْبَرَ، فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلاَةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ، فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ، وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ، وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ حَسَرَ الإِزَارَ عَنْ فَخِذِهِ حَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ قَالَ ‏”‏ اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ‏”‏‏.‏ قَالَهَا ثَلاَثًا‏.‏ قَالَ وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ ـ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا ـ وَالْخَمِيسُ‏.‏ يَعْنِي الْجَيْشَ، قَالَ فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً، فَجُمِعَ السَّبْىُ، فَجَاءَ دِحْيَةُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْىِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً ‏”‏‏.‏ فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ، لاَ تَصْلُحُ إِلاَّ لَكَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ادْعُوهُ بِهَا ‏”‏‏.‏ فَجَاءَ بِهَا، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْىِ غَيْرَهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ فَأَعْتَقَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَتَزَوَّجَهَا‏.‏ فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا أَصْدَقَهَا قَالَ نَفْسَهَا، أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَرُوسًا فَقَالَ ‏”‏ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَىْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ ‏”‏‏.‏ وَبَسَطَ نِطَعًا، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ، وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ ـ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَدْ ذَكَرَ السَّوِيقَ ـ قَالَ فَحَاسُوا حَيْسًا، فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے کہ کہا ہمیں عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کر کے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خبیر میں تشریف لے گئے ۔ ہم نے وہاں فجر کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھی ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے ۔ اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے ۔ میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کا رخ خیبر کی گلیوں کی طرف کر دیا ۔ میرا گھٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چھو جاتا تھا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ران سے تہبند کو ہٹایا ۔ یہاں تک کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاف اور سفید رانوں کی سفیدی اور چمک دیکھنے لگا ۔ جب آپ خیبر کی بستی میں داخل ہوئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «الله اكبر» اللہ سب سے بڑا ہے ، خیبر برباد ہو گیا ، جب ہم کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے ۔ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا ، اس نے کہا کہ خیبر کے یہودی لوگ اپنے کاموں کے لیے باہر نکلے ہی تھے کہ وہ چلا اٹھے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آن پہنچے ۔ اور عبدالعزیز راوی نے کہا کہ بعض حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ہمارے ساتھیوں نے «والخميس‏» کا لفظ بھی نقل کیا ہے ( یعنی وہ چلا اٹھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم لشکر لے کر پہنچ گئے ) پس ہم نے خیبر لڑ کر فتح کر لیا اور قیدی جمع کئے گئے ۔ پھر دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ! قیدیوں میں سے کوئی باندی مجھے عنایت کیجیئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ کوئی باندی لے لو ۔ انھوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا ۔ پھر ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ! صفیہ جو قریظہ اور نضیر کے سردار کی بیٹی ہیں ، انہیں آپ نے دحیہ کو دے دیا ۔ وہ تو صرف آپ ہی کے لیے مناسب تھیں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ ، وہ لائے گئے ۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا کہ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو ۔ راوی نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کر دیا اور انہیں اپنے نکاح میں لے لیا ۔ ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ابوحمزہ ! ان کا مہر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا رکھا تھا ؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ خود انہیں کی آزادی ان کا مہر تھا اور اسی پر آپ نے نکاح کیا ۔ پھر راستے ہی میں ام سلیم رضی اللہ عنہا ( حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ) نے انہیں دلہن بنایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات کے وقت بھیجا ۔ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دولہا تھے ، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس بھی کچھ کھانے کی چیز ہو تو یہاں لائے ۔ آپ نے ایک چمڑے کا دسترخوان بچھایا ۔ بعض صحابہ کھجور لائے ، بعض گھی ، عبدالعزیز نے کہا کہ میرا خیال ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ستو کا بھی ذکر کیا ۔ پھر لوگوں نے ان کا حلوہ بنا لیا ۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا ۔

Narrated `Abdul `Aziz:

Anas said, ‘When Allah’s Messenger (ﷺ) invaded Khaibar, we offered the Fajr prayer there (early in the morning) when it was still dark. The Prophet (ﷺ) rode and Abu Talha rode too and I was riding behind Abu Talha. The Prophet (ﷺ) passed through the lane of Khaibar quickly and my knee was touching the thigh of the Prophet (ﷺ) . He uncovered his thigh and I saw the whiteness of the thigh of the Prophet. When he entered the town, he said, ‘Allahu Akbar! Khaibar is ruined. Whenever we approach near a (hostile) nation (to fight) then evil will be the morning of those who have been warned.’ He repeated this thrice. The people came out for their jobs and some of them said, ‘Muhammad (has come).’ (Some of our companions added, “With his army.”) We conquered Khaibar, took the captives, and the booty was collected. Dihya came and said, ‘O Allah’s Prophet! Give me a slave girl from the captives.’ The Prophet said, ‘Go and take any slave girl.’ He took Safiya bint Huyai. A man came to the Prophet (ﷺ) and said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)s! You gave Safiya bint Huyai to Dihya and she is the chief mistress of the tribes of Quraidha and An-Nadir and she befits none but you.’ So the Prophet (ﷺ) said, ‘Bring him along with her.’ So Dihya came with her and when the Prophet (ﷺ) saw her, he said to Dihya, ‘Take any slave girl other than her from the captives.’ Anas added: The Prophet (ﷺ) then manumitted her and married her.” Thabit asked Anas, “O Abu Hamza! What did the Prophet (ﷺ) pay her (as Mahr)?” He said, “Her self was her Mahr for he manumitted her and then married her.” Anas added, “While on the way, Um Sulaim dressed her for marriage (ceremony) and at night she sent her as a bride to the Prophet (ﷺ) . So the Prophet was a bridegroom and he said, ‘Whoever has anything (food) should bring it.’ He spread out a leather sheet (for the food) and some brought dates and others cooking butter. (I think he (Anas) mentioned As-Sawaq). So they prepared a dish of Hais (a kind of meal). And that was Walima (the marriage banquet) of Allah’s Messenger (ﷺ) .”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 367


24

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْفَجْرَ، فَيَشْهَدُ مَعَهُ نِسَاءٌ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ مُتَلَفِّعَاتٍ فِي مُرُوطِهِنَّ ثُمَّ يَرْجِعْنَ إِلَى بُيُوتِهِنَّ مَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی ، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں کئی مسلمان عورتیں اپنی چادریں اوڑھے ہوئے شریک نماز ہوتیں ۔ پھر اپنے گھروں کو واپس چلی جاتی تھیں ۔ اس وقت انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to offer the Fajr prayer and some believing women covered with their veiling sheets used to attend the Fajr prayer with him and then they would return to their homes unrecognized .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 368


25

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلاَمٌ، فَنَظَرَ إِلَى أَعْلاَمِهَا نَظْرَةً، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ ‏”‏ اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَائْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جَهْمٍ، فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا عَنْ صَلاَتِي ‏”‏‏.‏ وَقَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ كُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عَلَمِهَا وَأَنَا فِي الصَّلاَةِ فَأَخَافُ أَنْ تَفْتِنَنِي ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہمیں ابراہیم بن سعد نے خبر دی ، انھوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی ۔ جس میں نقش و نگار تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک مرتبہ دیکھا ۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ میری یہ چادر ابوجہم ( عامر بن حذیفہ ) کے پاس لے جاؤ اور ان کی انبجانیہ والی چادر لے آؤ ، کیونکہ اس چادر نے ابھی نماز سے مجھ کو غافل کر دیا ۔ اور ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے روایت کی ، انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نماز میں اس کے نقش و نگار دیکھ رہا تھا ، پس میں ڈرا کہ کہیں یہ مجھے غافل نہ کر دے ۔

Narrated `Aisha:

the Prophet (ﷺ) prayed in a Khamisa (a square garment) having marks. During the prayer, he looked at its marks. So when he finished the prayer he said, “Take this Khamisa of mine to Abu Jahm and get me his Inbijaniya (a woolen garment without marks) as it (the Khamisa) has diverted my attention from the prayer.”

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) said, ‘I was looking at its (Khamisa’s) marks during the prayers and I was afraid that it may put me in trial (by taking away my attention).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 369


26

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ سَتَرَتْ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا، فَإِنَّهُ لاَ تَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ فِي صَلاَتِي ‏”‏‏.‏

ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک رنگین باریک پردہ تھا جسے انھوں نے اپنے گھر کے ایک طرف پردہ کے لیے لٹکا دیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے سے اپنا یہ پردہ ہٹا دو ۔ کیونکہ اس پر نقش شدہ تصاویر برابر میری نماز میں خلل انداز ہوتی رہی ہیں ۔

Narrated Anas:

`Aisha had a Qiram (a thin marked woolen curtain) with which she had screened one side of her home. The Prophet (ﷺ) said, “Take away this Qiram of yours, as its pictures are still displayed in front of me during my prayer (i.e. they divert my attention from the prayer).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 371


27

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَرُّوجُ حَرِيرٍ، فَلَبِسَهُ فَصَلَّى فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ وَقَالَ ‏ “‏ لاَ يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے یزید بن حبیب سے بیان کیا ، انھوں نے ابوالخیر مرثد سے ، انھوں نے عقبہ بن عامر سے ، انھوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشم کی قباء تحفہ میں دی گئی ۔ اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنا اور نماز پڑھی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو بڑی تیزی کے ساتھ اسے اتار دیا ۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن کر ناگواری محسوس کر رہے تھے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ پرہیزگاروں کے لائق نہیں ہے ۔

Narrated `Uqba bin ‘Amir:

The Prophet (ﷺ) was given a silken Farruj [??] as a present. He wore it while praying. When he had finished his prayer, he took it off violently as if with a strong aversion to it and said, “It is not the dress of Allah-fearing pious people.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 372


28

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي قُبَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ أَدَمٍ، وَرَأَيْتُ بِلاَلاً أَخَذَ وَضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَبْتَدِرُونَ ذَاكَ الْوَضُوءَ، فَمَنْ أَصَابَ مِنْهُ شَيْئًا تَمَسَّحَ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يُصِبْ مِنْهُ شَيْئًا أَخَذَ مِنْ بَلَلِ يَدِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ رَأَيْتُ بِلاَلاً أَخَذَ عَنَزَةً فَرَكَزَهَا، وَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مُشَمِّرًا، صَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ مِنْ بَيْنِ يَدَىِ الْعَنَزَةِ‏.‏

ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمر ابن ابی زائدہ نے بیان کیا عون بن ابی حجیفہ سے ، انھوں نے اپنے والد ابوحجیفہ وہب بن عبداللہ سے کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سرخ چمڑے کے خیمہ میں دیکھا اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ بلال رضی اللہ عنہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرا رہے ہیں اور ہر شخص آپ کے وضو کا پانی حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ اگر کسی کو تھوڑا سا بھی پانی مل جاتا تو وہ اسے اپنے اوپر مل لیتا اور اگر کوئی پانی نہ پا سکتا تو اپنے ساتھی کے ہاتھ کی تری ہی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ۔ پھر میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انھوں نے اپنی ایک برچھی اٹھائی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا تھا اور اسے انھوں نے گاڑ دیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ڈیرے میں سے ) ایک سرخ پوشاک پہنے ہوئے تہبند اٹھائے ہوئے باہر تشریف لائے اور برچھی کی طرف منہ کر کے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی ، میں نے دیکھا کہ آدمی اور جانور برچھی کے پرے سے گزر رہے تھے ۔

Narrated Abu Juhaifa:

I saw Allah’s Messenger (ﷺ) in a red leather tent and I saw Bilal taking the remaining water with which the Prophet had performed ablution. I saw the people taking the utilized water impatiently and whoever got some of it rubbed it on his body and those who could not get any took the moisture from the others’ hands. Then I saw Bilal carrying a short spear (or stick) which he planted in the ground. The Prophet came out tucking up his red cloak, and led the people in prayer and offered two rak`at (facing the Ka`ba) taking a short spear (or stick) as a Sutra for his prayer. I saw the people and animals passing in front of him beyond the stick.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 373


29

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ مِنْ أَىِّ شَىْءٍ الْمِنْبَرُ فَقَالَ مَا بَقِيَ بِالنَّاسِ أَعْلَمُ مِنِّي هُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ، عَمِلَهُ فُلاَنٌ مَوْلَى فُلاَنَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ عُمِلَ، وَوُضِعَ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ كَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ، فَقَرَأَ وَرَكَعَ وَرَكَعَ النَّاسُ خَلْفَهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى، فَسَجَدَ عَلَى الأَرْضِ، ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالأَرْضِ، فَهَذَا شَأْنُهُ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ سَأَلَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ـ رَحِمَهُ اللَّهُ ـ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فَإِنَّمَا أَرَدْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ أَعْلَى مِنَ النَّاسِ، فَلاَ بَأْسَ أَنْ يَكُونَ الإِمَامُ أَعْلَى مِنَ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ إِنَّ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ كَانَ يُسْأَلُ عَنْ هَذَا كَثِيرًا فَلَمْ تَسْمَعْهُ مِنْهُ قَالَ لاَ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا ۔ کہا کہ لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی سے پوچھا کہمنبرنبوی کس چیز کا تھا ۔ آپ نے فرمایا کہ اب ( دنیائے اسلام میں ) اس کے متعلق مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی باقی نہیں رہا ہے ۔ منبر غابہ کے جھاؤ سے بنا تھا ۔ فلاں عورت کے غلام فلاں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بنایا تھا ۔ جب وہ تیار کر کے ( مسجد میں ) رکھا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور آپ نے قبلہ کی طرف اپنا منہ کیا اور تکبیر کہی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے ۔ پھر آپ نے قرآن مجید کی آیتیں پڑھیں اور رکوع کیا ۔ آپ کے پیچھے تمام لوگ بھی رکوع میں چلے گئے ۔ پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا ۔ پھر اسی حالت میں آپ الٹے پاؤں پیچھے ہٹے ۔ پھر زمین پر سجدہ کیا ۔ پھر منبر پر دوبارہ تشریف لائے اور قرآت رکوع کی ، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور قبلہ ہی کی طرف رخ کئے ہوئے پیچھے لوٹے اور زمین پر سجدہ کیا ۔ یہ ہے منبر کا قصہ ۔ امام ابوعبداللہ بخاری نے کہا کہ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا کہ مجھ سے امام احمد بن حنبل نے اس حدیث کو پوچھا ۔ علی نے کہا کہ میرا مقصد یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں لوگوں سے اونچے مقام پر کھڑے ہوئے تھے اس لیے اس میں کوئی حرج نہ ہونا چاہیے کہ امام مقتدیوں سے اونچی جگہ پر کھڑا ہو ۔ علی بن مدینی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل سے کہا کہ سفیان بن عیینہ سے یہ حدیث اکثر پوچھی جاتی تھی ، آپ نے بھی یہ حدیث ان سے سنی ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ نہیں ۔

Narrated Abu Hazim:

Sahl bin Sa`d was asked about the (Prophet’s) pulpit as to what thing it was made of? Sahl replied: “None remains alive amongst the people, who knows about it better than I. It was made of tamarisk (wood) of the forest. So and so, the slave of so and so prepared it for Allah’s Messenger (ﷺ) . When it was constructed and place (in the Mosque), Allah’s Messenger (ﷺ) stood on it facing the Qibla and said ‘Allahu Akbar’, and the people stood behind him (and led the people in prayer). He recited and bowed and the people bowed behind him. Then he raised his head and stepped back, got down and prostrated on the ground and then he again ascended the pulpit, recited, bowed, raised his head and stepped back, got down and prostrate on the ground. So, this is what I know about the pulpit.” Ahmad bin Hanbal said, “As the Prophet (ﷺ) was at a higher level than the people, there is no harm according to the above-mentioned Hadith if the Imam is at a higher level than his followers during the prayers.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 374


3

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ، الْحُيَّضَ يَوْمَ الْعِيدَيْنِ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ عَنْ مُصَلاَّهُنَّ‏.‏ قَالَتِ امْرَأَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا ، وہ محمد سے ، وہ ام عطیہ سے ، انھوں نے فرمایا کہہمیں حکم ہوا کہ ہم عیدین کے دن حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو بھی باہر لے جائیں ۔ تاکہ وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو سکیں ۔ البتہ حائضہ عورتوں کو نماز پڑھنے کی جگہ سے دور رکھیں ۔ ایک عورت نے کہا یا رسول اللہ ! ہم میں بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے پاس ( پردہ کرنے کے لیے ) چادر نہیں ہوتی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی ساتھی عورت اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے ۔ اور عبداللہ بن رجاء نے کہا ہم سے عمران قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے ، کہا ہم سے ام عطیہ نے ، میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور یہی حدیث بیان کی ۔

Narrated Um `Atiya:

We were ordered to bring out our menstruating women and veiled women in the religious gatherings and invocation of Muslims on the two `Id festivals. These menstruating women were to keep away from their Musalla. A woman asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ) ‘ What about one who does not have a veil?” He said, “Let her share the veil of her companion.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 347


30

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَقَطَ عَنْ فَرَسِهِ، فَجُحِشَتْ سَاقُهُ أَوْ كَتِفُهُ، وَآلَى مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا، فَجَلَسَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، دَرَجَتُهَا مِنْ جُذُوعٍ، فَأَتَاهُ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ، فَصَلَّى بِهِمْ جَالِسًا، وَهُمْ قِيَامٌ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ ‏”‏ إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا ‏”‏‏.‏ وَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ آلَيْتَ شَهْرًا فَقَالَ ‏”‏ إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہ کہا ہم سے یزید بن ہارون نے ، کہا ہم کو حمید طویل نے خبر دی انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( 5 ھ میں ) اپنے گھوڑے سے گر گئے تھے ۔ جس سے آپ کی پنڈلی یا کندھا زخمی ہو گئے اور آپ نے ایک مہینے تک اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھائی ۔ آپ اپنے بالاخانہ پر بیٹھ گئے ۔ جس کے زینے کھجور کے تنوں سے بنائے گئے تھے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم مزاج پرسی کو آئے ۔ آپ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور وہ کھڑے تھے ۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے ۔ پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور اگر کھڑے ہو کر تمہیں نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور آپ انتیس دن بعد نیچے تشریف لائے ، تو لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! آپ نے تو ایک مہینہ کے لیے قسم کھائی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ انتیس دن کا ہے ۔

Narrated Anas bin Malik:

Once Allah’s Messenger (ﷺ) fell off a horse and his leg or shoulder got injured. He swore that he would not go to his wives for one month and he stayed in a Mashruba [??] (attic room) having stairs made of date palm trunks. So his companions came to visit him, and he led them in prayer sitting, whereas his companions were standing. When he finished the prayer, he said, “Imam is meant to be followed, so when he says ‘Allahu Akbar,’ say ‘Allahu Akbar’ and when he bows, bow and when he prostrates, prostrate and if he prays standing pray, standing. After the 29th day the Prophet (ﷺ) came down (from the attic room) and the people asked him, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You swore that you will not go to your wives for one month.” He said, “The month is 29 days.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 375


31

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ وَأَنَا حَائِضٌ وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ‏.‏ قَالَتْ وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا خالد سے ، کہا کہ ہم سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا عبداللہ بن شداد سے ، انھوں نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ سے ، آپ نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور حائضہ ہونے کے باوجود میں ان کے سامنے ہوتی ، اکثر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھے چھو جاتا ۔ انھوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( کھجور کے پتوں سے بنے ہوئے ایک چھوٹے سے ) مصلے پر نماز پڑھتے تھے ۔

Narrates `Abdullah bin Shaddad:

Maimuna said, “Allah’s Messenger (ﷺ) was praying while I was in my menses, sitting beside him and sometimes his clothes would touch me during his prostration.” Maimuna added, “He prayed on a Khumra (a small mat sufficient just for the face and the hands while prostrating during prayers).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 376


32

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَدَّتَهُ، مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ لَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ قُومُوا فَلأُصَلِّ لَكُمْ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَنَسٌ فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَصَفَفْتُ وَالْيَتِيمَ وَرَاءَهُ، وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا، فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ ان کی نانی ملیکہ نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا تیار کر کے کھانے کے لیے بلایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے بعد فرمایا کہ آو تمہیں نماز پڑھا دوں ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنے گھر سے ایک بوریا اٹھایا جو کثرت استعمال سے کالا ہو گیا تھا ۔ میں نے اس پر پانی چھڑکا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے ( اسی بورئیے پر ) کھڑے ہوئے اور میں اور ایک یتیم ( کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابوضمیرہ کے لڑکے ضمیرہ ) آپ کے پیچھے صف باندھ کر کھڑے ہو گئے اور بوڑھی عورت ( انس کی نانی ملیکہ ) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی اور واپس گھر تشریف لے گئے ۔

Narrated ‘Is-haq:

Anas bin Malik said, “My grandmother Mulaika invited Allah’s Messenger (ﷺ) for a meal which she herself had prepared. He ate from it and said, ‘Get up! I will lead you in the prayer.’ ” Anas added, “I took my Hasir, washed it with water as it had become dark because of long use and Allah’s Messenger (ﷺ) stood on it. The orphan (Damira or Ruh) and I aligned behind him and the old lady (Mulaika) stood behind us. Allah’s Messenger (ﷺ) led us in the prayer and offered two rak`at and then left.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 377


33

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ‏.‏

ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا ، کہ کہا ہم سے شعبہ نے ، کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے عبداللہ بن شداد کے واسطے سے ، انھوں نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے ، انھوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ گاہ ( یعنی چھوٹے مصلے ) پر نماز پڑھا کرتے تھے ۔

Narrated Maimuna:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to pray on Khumra.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 378


34

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا قَالَتْ كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَىْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرِجْلاَىَ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي، فَقَبَضْتُ رِجْلَىَّ، فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا‏.‏ قَالَتْ وَالْبُيُوتُ يَوْمَئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہ کہا مجھ سے امام مالک نے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابوالنضر سالم کے حوالہ سے ، انھوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے ، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ۔ آپ نے بتلایا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سو جاتی اور میرے پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلہ میں ہوتے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے ، تو میرے پاؤں کو آہستہ سے دبا دیتے ۔ میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور آپ جب کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھر پھیلا دیتی ۔ ان دنوں گھروں میں چراغ بھی نہیں ہوا کرتے تھے ۔

Narrated Abu Salama:

`Aisha the wife of the Prophet (ﷺ) said, “I used to sleep in front o Allah’s Messenger (ﷺ) and my legs were opposite his Qibla and in prostration he pushed my legs and I withdrew then and when he stood, I stretched them.’ `Aisha added, “In those days the houses were without lights.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 379


35

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي وَهْىَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى فِرَاشِ أَهْلِهِ، اعْتِرَاضَ الْجَنَازَةِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے عقیل سے ، انھوں نے ابن شہاب سے ، ان کو عروہ نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے بچھونے پر نماز پڑھتے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان اس طرح لیٹی ہوتیں جیسے ( نماز کے لیے ) جنازہ رکھا جاتا ہے ۔

Narrated `Aisha:

Allah Apostle prayed while I was lying like a dead body on his family bed between him and his Qibla.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 380


36

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي وَعَائِشَةُ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى الْفِرَاشِ الَّذِي يَنَامَانِ عَلَيْهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے حدیث بیان کی یزید سے ، انھوں نے عراک سے ، انھوں نے عروہ بن زبیر سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بچھونے پر نماز پڑھتے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سوتے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان اس بستر پر لیٹی رہتیں ۔

Narrated `Urwa:

The Prophet (ﷺ) prayed while `Aisha was lying between him and his Qibla on the bed on which they used to sleep.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 381


37

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ حَدَّثَنِي غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيَضَعُ أَحَدُنَا طَرَفَ الثَّوْبِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ فِي مَكَانِ السُّجُودِ‏.‏

ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھے غالب قطان نے بکر بن عبداللہ کے واسطے سے بیان کیا ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے ۔ پھر سخت گرمی کی وجہ سے کوئی کوئی ہم میں سے اپنے کپڑے کا کنارہ سجدے کی جگہ رکھ لیتا ۔

Narrated Anas bin Malik:

We used to pray with the Prophet (ﷺ) and some of us used to place the ends of their clothes at the place of prostration because of scorching heat.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 382


38

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَسْلَمَةَ، سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ الأَزْدِيُّ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ قَالَ نَعَمْ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ابومسلمہ سعید بن یزید ازدی نے بیان کیا ، کہا میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہکیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جوتیاں پہن کر نماز پڑھتے تھے ؟ تو انھوں نے فرمایا کہ ہاں ! ۔

Narrated Abu Maslama:

Sa`id bin Yazid Al-Azdi: I asked Anas bin Malik whether the Prophet (ﷺ) had ever, prayed with his shoes on. He replied “Yes.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 383


39

حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ، يُحَدِّثُ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ رَأَيْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، فَسُئِلَ فَقَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَنَعَ مِثْلَ هَذَا‏.‏ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَكَانَ يُعْجِبُهُمْ، لأَنَّ جَرِيرًا كَانَ مِنْ آخِرِ مَنْ أَسْلَمَ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے اعمش کے واسطہ سے ، اس نے کہا کہ میں نے ابراہیم نخعی سے سنا ۔ وہ ہمام بن حارث سے روایت کرتے تھے ، انھوں نے کہا کہمیں نے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا ، انھوں نے پیشاب کیا پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا ۔ پھر کھڑے ہوئے اور ( موزوں سمیت ) نماز پڑھی ۔ آپ سے جب اس کے متعلق پوچھا گیا ، تو فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے ۔ ابراہیم نخعی نے کہا کہ یہ حدیث لوگوں کی نظر میں بہت پسندیدہ تھی کیونکہ جریر رضی اللہ عنہ آخر میں اسلام لائے تھے ۔

Narrated Ibrahim:

Hammam bin Al-Harith said, “I saw Jarir bin `Abdullah urinating. Then he performed ablution and passed his (wet) hands over his Khuffs (socks made from thick fabric or leather), stood up and prayed. He was asked about it. He replied that he had seen the Prophet (ﷺ) doing the same.” They approved of this narration as Jarir was one of those who embraced Islam very late.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 384


4

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ صَلَّى جَابِرٌ فِي إِزَارٍ قَدْ عَقَدَهُ مِنْ قِبَلِ قَفَاهُ، وَثِيَابُهُ مَوْضُوعَةٌ عَلَى الْمِشْجَبِ قَالَ لَهُ قَائِلٌ تُصَلِّي فِي إِزَارٍ وَاحِدٍ فَقَالَ إِنَّمَا صَنَعْتُ ذَلِكَ لِيَرَانِي أَحْمَقُ مِثْلُكَ، وَأَيُّنَا كَانَ لَهُ ثَوْبَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھ سے واقد بن محمد نے محمد بن منکدر کے حوالہ سے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہحضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے تہبند باندھ کر نماز پڑھی ۔ جسے انھوں نے سر تک باندھ رکھا تھا اور آپ کے کپڑے کھونٹی پر ٹنگے ہوئے تھے ۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ آپ ایک تہبند میں نماز پڑھتے ہیں ؟ آپ نے جواب دیا کہ میں نے ایسا اس لیے کیا کہ تجھ جیسا کوئی احمق مجھے دیکھے ۔ بھلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو کپڑے بھی کس کے پاس تھے ؟

Narrated Muhammad bin Al-Munkadir:

Once Jabir prayed with his Izar tied to his back while his clothes were Lying beside him on a wooden peg. Somebody asked him, “Do you offer your prayer in a single Izar?” He replied, “I did so to show it to a fool like you. Had anyone of us two garments in the lifetime of the Prophet?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 348


40

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ وَضَّأْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ وَصَلَّى‏.‏

ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا کہ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا اعمش کے واسطہ سے ، انھوں نے مسلم بن صبیح سے ، انھوں نے مسروق بن اجدع سے ، انھوں نے مغیرہ بن شعبہ سے ، انھوں نے کہا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے موزوں پر مسح کیا اور نماز پڑھی ۔

Narrated Al-Mughira bin Shu’ba:

I helped the Prophet (ﷺ) in performing ablution and he passed his wet hands over his Khuffs and prayed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 385


41

أَخْبَرَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا مَهْدِيٌّ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، رَأَى رَجُلاً لاَ يُتِمُّ رُكُوعَهُ وَلاَ سُجُودَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ قَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ مَا صَلَّيْتَ ـ قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ ـ لَوْ مُتَّ مُتَّ عَلَى غَيْرِ سُنَّةِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہمیں صلت بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے واصل کے واسطہ سے ، وہ ابووائل شقیق بن سلمہ سے ، وہ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہانھوں نے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع اور سجدہ پوری طرح نہیں کرتا تھا ۔ جب اس نے اپنی نماز پوری کر لی تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم نے نماز ہی نہیں پڑھی ۔ ابووائل راوی نے کہا ، میں خیال کرتا ہوں کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ اگر تو ایسی ہی نماز پر مر جاتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر نہیں مرتا ۔

Narrated Hudhaifa that he saw a person bowing and prostrating imperfectly. When he finished his Salat, Hudhaifa told him that he had not offered Salat. The subnarrator added, “I think that Hudhaifa also said:Were you to die you would die on a “Sunna” (legal way) other than that of Muhammad (ﷺ).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 385


42

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنِ ابْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا صَلَّى فَرَّجَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ نَحْوَهُ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا مجھ سے حدیث بیان کی بکر بن مضر نے جعفر سے ، وہ ابن ہرمز سے ، انھوں نے عبداللہ بن مالک بن بحینہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اپنے بازوؤں کے درمیان اس قدر کشادگی کر دیتے کہ دونوں بغلوں کی سفیدی ظاہر ہونے لگتی تھی اور لیث نے یوں کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے اسی طرح حدیث بیان کی ۔

Narrated ‘Abdullah bin Malik:

Ibn Buhaina, “When the Prophet (ﷺ) prayed, he used to separate his arms from his body so widely that the whiteness of his armpits was visible.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 385


43

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمَهْدِيِّ، قَالَ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ سِيَاهٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ صَلَّى صَلاَتَنَا، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا، وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا، فَذَلِكَ الْمُسْلِمُ الَّذِي لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ، فَلاَ تُخْفِرُوا اللَّهَ فِي ذِمَّتِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ابن مہدی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے منصور بن سعد نے میمون بن سیاہ کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے ہماری طرح نماز پڑھی اور ہماری طرح قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہمارے ذبیحہ کو کھایا تو وہ مسلمان ہے جس کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی پناہ ہے ۔ پس تم اللہ کے ساتھ اس کی دی ہوئی پناہ میں خیانت نہ کرو ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever prays like us and faces our Qibla and eats our slaughtered animals is a Muslim and is under Allah’s and His Apostle’s protection. So do not betray Allah by betraying those who are in His protection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 386


44

حَدَّثَنَا نُعَيْمٌ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ فَإِذَا قَالُوهَا وَصَلَّوْا صَلاَتَنَا، وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا، وَذَبَحُوا ذَبِيحَتَنَا، فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلاَّ بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے نعیم بن حماد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ ابن مبارک نے حمید طویل کے واسطہ سے ، انھوں نے روایت کیا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ جنگ کروں یہاں تک کہ وہ «لا إله إلا الله» کہیں ۔ پس جب وہ اس کا اقرار کر لیں اور ہماری طرح نماز پڑھنے لگیں اور ہمارے قبلہ کی طرف نماز میں منہ کریں اور ہمارے ذبیحہ کو کھانے لگیں تو ان کا خون اور ان کے اموال ہم پر حرام ہو گئے ۔ مگر کسی حق کے بدلے اور ( باطن میں ) ان کا حساب اللہ پر رہے گا ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I have been ordered to fight the people till they say: ‘None has the right to be worshipped but Allah.’ And if they say so, pray like our prayers, face our Qibla and slaughter as we slaughter, then their blood and property will be sacred to us and we will not interfere with them except legally and their reckoning will be with Allah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 387


45

قَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ قَالَ سَأَلَ مَيْمُونُ بْنُ سِيَاهٍ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا يُحَرِّمُ دَمَ الْعَبْدِ وَمَالَهُ فَقَالَ مَنْ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا، وَصَلَّى صَلاَتَنَا، وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا، فَهُوَ الْمُسْلِمُ، لَهُ مَا لِلْمُسْلِمِ، وَعَلَيْهِ مَا عَلَى الْمُسْلِمِ‏.‏

علی بن عبداللہ بن مدینی نے فرمایا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے حمید طویل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ میمون بن سیاہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہاے ابوحمزہ ! آدمی کی جان اور مال پر زیادتی کو کیا چیزیں حرام کرتی ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا کہ جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہمارے قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی اور ہمارے ذبیحہ کو کھایا تو وہ مسلمان ہے ۔ پھر اس کے وہی حقوق ہیں جو عام مسلمانوں کے ہیں اور اس کی وہی ذمہ داریاں ہیں جو عام مسلمانوں پر ہیں اور ابن ابی مریم نے کہا ، ہمیں یحییٰ بن ایوب نے خبر دی ، انھوں نے کہا ہم سے حمید نے حدیث بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر کے حدیث بیان کی ۔

Narrated Maimun bin Siyah that he asked Anas bin Malik, “O Abu Hamza! What makes the life and property of a person sacred?” He replied, “Whoever says, ‘None has the right to be worshipped but Allah’, faces our Qibla during the prayers, prays like us and eats our slaughtered animal, then he is a Muslim, and has got the same rights and obligations as other Muslims have.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 387


46

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلاَ تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلاَ تَسْتَدْبِرُوهَا، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو أَيُّوبَ فَقَدِمْنَا الشَّأْمَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ تَعَالَى‏.‏ وَعَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے ، کہا ہم سے زہری نے عطاء بن یزید لیثی کے واسطہ سے ، انھوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو اس وقت نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ کرو ۔ بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف اس وقت اپنا منہ کر لیا کرو ۔ ابوایوب نے فرمایا کہ ہم جب شام میں آئے تو یہاں کے بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے تھے ( جب ہم قضائے حاجت کے لیے جاتے ) تو ہم مڑ جاتے اور اللہ عزوجل سے استغفار کرتے تھے اور زہری نے عطاء سے اس حدیث کو اسی طرح روایت کیا ۔ اس میں یوں ہے کہ عطاء نے کہا میں نے ابوایوب سے سنا ، انھوں نے اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔

Narrated Abu Aiyub Al-Ansari:

The Prophet (ﷺ) said, “While defecating, neither face nor turn your back to the Qibla but face either east or west.” Abu Aiyub added. “When we arrived in Sham we came across some lavatories facing the Qibla; therefore we turned ourselves while using them and asked for Allah’s forgiveness.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 388


47

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ، طَافَ بِالْبَيْتِ الْعُمْرَةَ، وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏.‏ وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ لاَ يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏

ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے ، کہا ہم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سےایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا جس نے بیت اللہ کا طواف عمرہ کے لیے کیا لیکن صفا اور مروہ کی سعی نہیں کی ، کیا ایسا شخص ( بیت اللہ کے طواف کے بعد ) اپنی بیوی سے صحبت کر سکتا ہے ؟ آپ نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ نے سات مرتبہ بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھی ، پھر صفا اور مردہ کی سعی کی اور تمہارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے ۔ “ ( الاحزاب : 21 ) بھی یہ مسئلہ پوچھا تو آپ نے بھی یہی فرمایا کہ وہ بیوی کے قریب بھی اس وقت تک نہ جائے جب تک صفا اور مروہ کی سعی نہ کر لے ۔

Narrated `Amr bin Dinar:

I asked Ibn `Umar, “Can a person who has performed the Tawaf around the Ka`ba for `Umra but has not performed the (Sa`i) Tawaf of Safa and Marwa, have a sexual relation with his wife?” Ibn `Umar replied “When the Prophet (ﷺ) reached Mecca he performed the Tawaf around the Ka`ba (circumambulated it seven times) and offered a two-rak`at prayer (at the place) behind the station (of Abraham) and then performed the Tawaf (Sa`i) of Safa and Marwa, and verily in Allah’s Messenger (ﷺ) you have a good example.” Then we put the same question to Jabir bin `Abdullah and he too replied, “He should not go near his wife (for sexual relation) till he has finished the Tawaf of Safa and Marwa.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 389


48

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَيْفٍ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، قَالَ أُتِيَ ابْنُ عُمَرَ فَقِيلَ لَهُ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ الْكَعْبَةَ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ فَأَقْبَلْتُ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَدْ خَرَجَ، وَأَجِدُ بِلاَلاً قَائِمًا بَيْنَ الْبَابَيْنِ، فَسَأَلْتُ بِلاَلاً فَقُلْتُ أَصَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الْكَعْبَةِ قَالَ نَعَمْ رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ اللَّتَيْنِ عَلَى يَسَارِهِ إِذَا دَخَلْتَ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى فِي وَجْهِ الْكَعْبَةِ رَكْعَتَيْنِ‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا سیف ابن ابی سلیمان سے ، انھوں نے کہا میں نے مجاہد سے سنا ، انھوں نے کہا کہابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا ، اے لو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آن پہنچے اور آپ کعبہ کے اندر داخل ہو گئے ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں جب آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ سے نکل چکے تھے ، میں نے دیکھا کہ بلال دونوں دروازوں کے سامنے کھڑے ہیں ۔ میں نے بلال سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر نماز پڑھی ہے ؟ انھوں نے کہا کہ ہاں ! دو رکعت ان دو ستونوں کے درمیان پڑھی تھیں ، جو کعبہ میں داخل ہوتے وقت بائیں طرف واقع ہیں ۔ پھر جب باہر تشریف لائے تو کعبہ کے سامنے دو رکعت نماز ادا فرمائی ۔

Narrated Mujahid:

Someone came to Ibn `Umar and said, “Here is Allah’s Messenger (ﷺ) entering the Ka`ba.” Ibn `Umar said, “I went there but the Prophet (ﷺ) had come out of the Ka`ba and I found Bilal standing between its two doors. I asked Bilal, ‘Did the Prophet (ﷺ) pray in the Ka`ba?’ Bilal replied, ‘Yes, he prayed two rak`at between the two pillars which are to your left on entering the Ka`ba. Then Allah’s Messenger (ﷺ) came out and offered a two-rak`at prayer facing the Ka`ba.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 390


49

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْبَيْتَ دَعَا فِي نَوَاحِيهِ كُلِّهَا، وَلَمْ يُصَلِّ حَتَّى خَرَجَ مِنْهُ، فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ وَقَالَ ‏ “‏ هَذِهِ الْقِبْلَةُ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں ابن جریج نے خبر پہنچائی عطاء ابن ابی رباح سے ، انھوں نے کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے تو اس کے چاروں کونوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور نماز نہیں پڑھی ۔ پھر جب باہر تشریف لائے تو دو رکعت نماز کعبہ کے سامنے پڑھی اور فرمایا کہ یہی قبلہ ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

When the Prophet (ﷺ) entered the Ka`ba, he invoked Allah in each and every side of it and did not pray till he came out of it, and offered a two-rak`at prayer facing the Ka`ba and said, “This is the Qibla.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 391


5

حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ أَبُو مُصْعَبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَقَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ‏.‏

ہم سے ابومصعب بن عبداللہ مطرف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی الموالی نے بیان کیا ، انھوں نے محمد بن منکدر سے ، انھوں نے کہا کہمیں نے جابر رضی اللہ عنہ کو ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا اور انھوں نے بتلایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا ۔

Narrated Muhammad bin Al Munkadir:

I saw Jabir bin `Abdullah praying in a single garment and he said that he had seen the Prophet (ﷺ) praying in a single garment.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 349


50

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ‏}‏ فَتَوَجَّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ، وَقَالَ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ ـ وَهُمُ الْيَهُودُ ـ مَا وَلاَّهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا ‏{‏قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‏}‏ فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ مَا صَلَّى، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ فِي صَلاَةِ الْعَصْرِ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَقَالَ هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَأَنَّهُ تَوَجَّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ‏.‏ فَتَحَرَّفَ الْقَوْمُ حَتَّى تَوَجَّهُوا نَحْوَ الْكَعْبَةِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا ، کہا انھوں نے ابواسحاق سے بیان کیا ، کہا انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھیں اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ( دل سے ) چاہتے تھے کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں ۔ آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ’’ ہم آپ کا آسمان کی طرف باربار چہرہ اٹھانا دیکھتے ہیں ۔ پھر آپ نے کعبہ کی طرف منہ کر لیا اور احمقوں نے جو یہودی تھے کہنا شروع کیا کہ انہیں اگلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا ۔ آپ فرما دیجیئے کہ اللہ ہی کی ملکیت ہے مشرق اور مغرب ، اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت کر دیتا ہے ۔ ‘‘ ( جب قبلہ بدلا تو ) ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر نماز کے بعد وہ چلا اور انصار کی ایک جماعت پر اس کا گزر ہوا جو عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھ رہے تھے ۔ اس شخص نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ نماز پڑھی ہے جس میں آپ نے موجودہ قبلہ ( کعبہ ) کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے ۔ پھر وہ جماعت ( نماز کی حالت میں ہی ) مڑ گئی اور کعبہ کی طرف منہ کر لیا ۔

Narrated Bara’ bin `Azib:

Allah’s Messenger (ﷺ) prayed facing Baitul-Maqdis for sixteen or seventeen months but he loved to face the Ka`ba (at Mecca) so Allah revealed: “Verily, We have seen the turning of your face to the heaven!” (2:144) So the Prophet (ﷺ) faced the Ka`ba and the fools amongst the people namely “the Jews” said, “What has turned them from their Qibla (Baitul-Maqdis) which they formerly observed”” (Allah revealed): “Say: ‘To Allah belongs the East and the West. He guides whom he will to a straight path’.” (2:142) A man prayed with the Prophet (facing the Ka`ba) and went out. He saw some of the Ansar praying the `Asr prayer with their faces towards Baitul-Maqdis, he said, “I bear witness that I prayed with Allah’s Messenger (ﷺ) facing the Ka`ba.” So all the people turned their faces towards the Ka`ba.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 392


51

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ، فَإِذَا أَرَادَ الْفَرِيضَةَ نَزَلَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عبداللہ دستوائی نے ، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے محمد بن عبدالرحمٰن کے واسطہ سے ، انھوں نے جابر بن عبداللہ سے ، انھوں نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر خواہ اس کا رخ کسی طرف ہو ( نفل ) نماز پڑھتے تھے لیکن جب فرض نماز پڑھنا چاہتے تو سواری سے اتر جاتے اور قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ۔

Narrated Jabir:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to pray (optional, non-obligatory prayer) while riding on his mount (Rahila) wherever it turned, and whenever he wanted to pray the compulsory prayer he dismounted and prayed facing the Qibla.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 393


52

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لاَ أَدْرِي زَادَ أَوْ نَقَصَ ـ فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلاَةِ شَىْءٌ قَالَ ‏”‏ وَمَا ذَاكَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا‏.‏ فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، فَلَمَّا أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ قَالَ ‏”‏ إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاَةِ شَىْءٌ لَنَبَّأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَتِهِ فَلْيَتَحَرَّى الصَّوَابَ، فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ ثُمَّ يُسَلِّمْ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے علقمہ سے ، کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی ۔ ابراہیم نے کہا مجھے نہیں معلوم کہ نماز میں زیادتی ہوئی یا کمی ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ ! کیا نماز میں کوئی نیا حکم آیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخر کیا بات ہے ؟ لوگوں نے کہا آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھی ہیں ۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاؤں پھیرے اور قبلہ کی طرف منہ کر لیا اور ( سہو کے ) دو سجدے کئے اور سلام پھیرا ۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر نماز میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہوتا تو میں تمہیں پہلے ہی ضرور کہہ دیتا لیکن میں تو تمہارے ہی جیسا آدمی ہوں ، جس طرح تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں ۔ اس لیے جب میں بھول جایا کروں تو تم مجھے یاد دلایا کرو اور اگر کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو اس وقت ٹھیک بات سوچ لے اور اسی کے مطابق نماز پوری کرے پھر سلام پھیر کر دو سجدے ( سہو کے ) کر لے ۔

Narrated `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) prayed (and the sub-narrator Ibrahim said, “I do not know whether he prayed more or less than usual”), and when he had finished the prayers he was asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Has there been any change in the prayers?” He said, “What is it?’ The people said, “You have prayed so much and so much.” So the Prophet (ﷺ) bent his legs, faced the Qibla and performed two prostration’s (of Sahu) and finished his prayers with Taslim (by turning his face to right and left saying: ‘As-Salamu `Alaikum- Warahmat-ullah’). When he turned his face to us he said, “If there had been anything changed in the prayer, surely I would have informed you but I am a human being like you and liable to forget like you. So if I forget remind me and if anyone of you is doubtful about his prayer, he should follow what he thinks to be correct and complete his prayer accordingly and finish it and do two prostrations (of Sahu).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 394


53

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلاَثٍ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوِ اتَّخَذْنَا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى فَنَزَلَتْ ‏{‏وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى‏}‏ وَآيَةُ الْحِجَابِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَمَرْتَ نِسَاءَكَ أَنْ يَحْتَجِبْنَ، فَإِنَّهُ يُكَلِّمُهُنَّ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ‏.‏ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ، وَاجْتَمَعَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْغَيْرَةِ عَلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُنَّ عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبَدِّلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ‏.‏ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں امام مالک نے عبداللہ بن دینار کے واسطہ سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر سے ، آپ نے فرمایا کہلوگ قباء میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں ایک آنے والا آیا ۔ اس نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کل وحی نازل ہوئی ہے اور انہیں کعبہ کی طرف ( نماز میں ) منہ کرنے کا حکم ہو گیا ہے ۔ چنانچہ ان لوگوں نے بھی کعبہ کی جانب منہ کر لیے جب کہ اس وقت وہ شام کی جانب منہ کئے ہوئے تھے ، اس لیے وہ سب کعبہ کی جانب گھوم گئے ۔

Narrated `Umar (bin Al-Khattab):

My Lord agreed with me in three things: -1. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ), I wish we took the station of Abraham as our praying place (for some of our prayers). So came the Divine Inspiration: And take you (people) the station of Abraham as a place of prayer (for some of your prayers e.g. two rak`at of Tawaf of Ka`ba)”. (2.125) -2. And as regards the (verse of) the veiling of the women, I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! I wish you ordered your wives to cover themselves from the men because good and bad ones talk to them.’ So the verse of the veiling of the women was revealed. -3. Once the wives of the Prophet (ﷺ) made a united front against the Prophet (ﷺ) and I said to them, ‘It may be if he (the Prophet) divorced you, (all) that his Lord (Allah) will give him instead of you wives better than you.’ So this verse (the same as I had said) was revealed.” (66.5).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 395


54

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، بِهَذَا‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید بن قطان نے شعبہ کے واسطے سے ، انھوں نے ابراہیم سے ، انھوں نے علقمہ سے انھوں نے عبداللہ سے ، انھوں نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( بھولے سے ) ظہر کی نماز ( ایک مرتبہ ) پانچ رکعت پڑھی ہیں ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ پھر آپ نے اپنے پاؤں موڑ لیے اور ( سہو کے ) دو سجدے کئے ۔

Narrated Anas:

as above (395).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 396


55

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَاءٍ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا، وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہ کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے حمید کے واسطہ سے ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف ( دیوار پر ) بلغم دیکھا ، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزرا اور یہ ناگواری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر دکھائی دینے لگی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور خود اپنے ہاتھ سے اسے کھرچ ڈالا اور فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو گویا وہ اپنے رب کے ساتھ سرگوشی کرتا ہے ، یا یوں فرمایا کہ اس کا رب اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے ۔ اس لیے کوئی شخص ( نماز میں اپنے ) قبلہ کی طرف نہ تھوکے ۔ البتہ بائیں طرف یا اپنے قدموں کے نیچے تھوک سکتا ہے ۔ پھر آپ نے اپنی چادر کا کنارہ لیا ، اس پر تھوکا پھر اس کو الٹ پلٹ کیا اور فرمایا ، یا اس طرح کر لیا کرو ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

While the people were offering the Fajr prayer at Quba’ (near Medina), someone came to them and said: “It has been revealed to Allah’s Messenger (ﷺ) tonight, and he has been ordered to pray facing the Ka`ba.” So turn your faces to the Ka`ba. Those people were facing Sham (Jerusalem) so they turned their faces towards Ka`ba (at Mecca).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 397


56

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ خَمْسًا فَقَالُوا أَزِيدَ فِي الصَّلاَةِ قَالَ ‏ “‏ وَمَا ذَاكَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا صَلَّيْتَ خَمْسًا‏.‏ فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے امام مالک نے نافع کے واسطہ سے روایت کیا ، کہا انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے کی دیوار پر تھوک دیکھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھرچ ڈالا پھر ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز میں ہو تو اپنے منہ کے سامنے نہ تھوکے کیونکہ نماز میں منہ کے سامنے اللہ عزوجل ہوتا ہے ۔

Narrated `Abdullah:

“Once the Prophet (ﷺ) offered five rak`at in Zuhr prayer. He was asked, “Is there an increase in the prayer?” The Prophet (ﷺ) said, “And what is it?” They said, “You have prayed five rak`at.’ So he bent his legs and performed two prostrations (of Sahu).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 398


57

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى نُخَامَةً فِي الْقِبْلَةِ، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ، فَقَامَ فَحَكَّهُ بِيَدِهِ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي صَلاَتِهِ، فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ ـ أَوْ إِنَّ رَبَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ ـ فَلاَ يَبْزُقَنَّ أَحَدُكُمْ قِبَلَ قِبْلَتِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمَيْهِ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِهِ فَبَصَقَ فِيهِ، ثُمَّ رَدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ، فَقَالَ ‏”‏ أَوْ يَفْعَلْ هَكَذَا ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ہشام بن عروہ کے واسطہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی دیوار پر رینٹ یا تھوک یا بلغم دیکھا تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھرچ ڈالا ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) saw some sputum in the direction of the Qibla (on the wall of the mosque) and he disliked that and the sign of disgust was apparent from his face. So he got up and scraped it off with his hand and said, “Whenever anyone of you stands for the prayer, he is speaking in private to his Lord or his Lord is between him and his Qibla. So, none of you should spit in the direction of the Qibla but one can spit to the left or under his foot.” The Prophet (ﷺ) then took the corner of his sheet and spat in it and folded it and said, “Or you can do this. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 399


58

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،‏.‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى بُصَاقًا فِي جِدَارِ الْقِبْلَةِ فَحَكَّهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ ‏ “‏ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلاَ يَبْصُقْ قِبَلَ وَجْهِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ إِذَا صَلَّى ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن اسماعیل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں ابن شہاب نے حمید بن عبدالرحمٰن کے واسطہ سے بیان کیا کہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار پر بلغم دیکھا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنکری لی اور اسے صاف کر دیا ۔ پھر فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص تھوکے تو اسے اپنے منہ کے سامنے یا دائیں طرف نہیں تھوکنا چاہیے ، البتہ بائیں طرف یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوک لے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) saw sputum on the wall of the mosque in the direction of the Qibla and scraped it off. He faced the people and said, “Whenever any one of you is praying, he should not spit in front of him because in the prayer Allah is in front of him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 400


59

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى فِي جِدَارِ الْقِبْلَةِ مُخَاطًا أَوْ بُصَاقًا أَوْ نُخَامَةً فَحَكَّهُ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انھوں نے عقیل بن خالد کے واسطے سے ، انھوں نے ابن شہاب سے ، انھوں نے حمید بن عبدالرحمٰن سے کہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنکری سے اسے کھرچ ڈالا اور فرمایا اگر تم میں سے کسی کو تھوکنا ہو تو اسے اپنے چہرے کے سامنے یا اپنے دائیں طرف نہ تھوکا کرو ، البتہ اپنے بائیں طرف یا اپنے بائیں قدم کے نیچے تھوک سکتے ہو ۔

Narrated `Aisha:

(the mother of faithful believers) Allah’s Messenger (ﷺ) saw some nasal secretions, expectoration or sputum on the wall of the mosque in the direction of the Qibla and scraped it off.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 401


6

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ‏.‏

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے والد کے حوالہ سے بیان کیا ، وہ عمر بن ابی سلمہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی اور آپ نے کپڑے کے دونوں کناروں کو مخالف طرف کے کاندھے پر ڈال لیا ۔

Narrated `Umar bin Abi Salama:

The Prophet (ﷺ) prayed in one garment and crossed its ends.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 350


60

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَأَبَا، سَعِيدٍ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى نُخَامَةً فِي جِدَارِ الْمَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَ حَصَاةً فَحَكَّهَا فَقَالَ ‏ “‏ إِذَا تَنَخَّمَ أَحَدُكُمْ فَلاَ يَتَنَخَّمَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى ‏”‏‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھے قتادہ نے خبر دی ، انھوں نے کہامیں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم اپنے سامنے یا اپنی دائیں طرف نہ تھوکا کرو ، البتہ بائیں طرف یا بائیں قدم کے نیچے تھوک سکتے ہو ۔

Narrated Abu Huraira and Abu Sa`id:

Allah’s Messenger (ﷺ) saw some expectoration on the wall of the mosque; he took gravel and scraped it off and said, “If anyone of you wanted to spit he should neither spit in front of him nor on his right but he could spit either on his left or under his left foot.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 402


61

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَأَبَا، سَعِيدٍ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى نُخَامَةً فِي حَائِطِ الْمَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَصَاةً فَحَتَّهَا ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ إِذَا تَنَخَّمَ أَحَدُكُمْ فَلاَ يَتَنَخَّمْ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن جب نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے ۔ اس لیے وہ اپنے سامنے یا دائیں طرف نہ تھوکے ، ہاں بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک لے ۔

Narrated Abu Huraira and Abu Sa`id:

Allah’s Messenger (ﷺ) saw some expectoration on the wall of the mosque; he took gravel and scraped it off and said, “If anyone of you wanted to spit, he should neither spit in front of him nor on his right but could spit either on his left or under his left foot.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 403


62

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يَتْفِلَنَّ أَحَدُكُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ رِجْلِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، کہا ہم سے امام زہری نے حمید بن عبدالرحمٰن سے ، انھوں نے ابو سعید خدری سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی دیوار پر بلغم دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کنکری سے کھرچ ڈالا ۔ پھر فرمایا کہ کوئی شخص سامنے یا دائیں طرف نہ تھوکے ، البتہ بائیں طرف یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لینا چاہیے ۔ دوسری روایت میں زہری سے یوں ہے کہ انھوں نے حمید بن عبدالرحمٰن سے ابو سعید خدری کے واسطہ سے اسی طرح یہ حدیث سنی ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) said, “None of you should spit in front or on his right but he could spit either on his left or under his foot.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 404


63

حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا كَانَ فِي الصَّلاَةِ فَإِنَّمَا يُنَاجِي رَبَّهُ، فَلاَ يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، کہا ہم سے قتادہ نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اسے ( زمین میں ) چھپا دینا ہے ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) said, “A faithful believer while in prayer is speaking in private to his Lord, so he should neither spit in front of him nor to his right side but he could spit either on his left or under his foot.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 405


64

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،‏.‏ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَبْصَرَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَكَّهَا بِحَصَاةٍ، ثُمَّ نَهَى أَنْ يَبْزُقَ الرَّجُلُ بَيْنَ يَدَيْهِ أَوْ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى‏.‏ وَعَنِ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ حُمَيْدًا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ نَحْوَهُ‏.‏

ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں عبدالرزاق نے معمر بن راشد سے ، انھوں نے ہمام بن منبہ سے ، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہو تو سامنے نہ تھوکے کیونکہ وہ جب تک اپنی نماز کی جگہ میں ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتا رہتا ہے اور دائیں طرف بھی نہ تھوکے کیونکہ اس طرف فرشتہ ہوتا ہے ، ہاں بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوک لے اور اسے مٹی میں چھپا دے ۔

Narrated Abu Sa`id:

The Prophet (ﷺ) saw sputum on (the wall of) the mosque in the direction of the Qibla and scraped it off with gravel. Then he forbade Spitting in front or on the right, but allowed it on one’s left or under one’s left foot.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 406


65

حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ، وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے زہیر بن معاویہ نے ، کہا ہم سے حمید نے انس بن مالک سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف ( دیوار پر ) بلغم دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اسے کھرچ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناخوشی کو محسوس کیا گیا یا ( راوی نے اس طرح بیان کیا کہ ) اس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید ناگواری کو محسوس کیا گیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے ، یا یہ کہ اس کا رب اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے ۔ اس لیے قبلہ کی طرف نہ تھوکا کرو ، البتہ بائیں طرف یا قدم کے نیچے تھوک لیا کرو ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کا ایک کونا ( کنارہ ) لیا ، اس میں تھوکا اور چادر کی ایک تہہ کو دوسری تہہ پر پھیر لیا اور فرمایا ، یا اس طرح کر لیا کرے ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) said, “Spitting in the mosque is a sin and its expiation is to bury it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 407


66

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَلاَ يَبْصُقْ أَمَامَهُ، فَإِنَّمَا يُنَاجِي اللَّهَ مَا دَامَ فِي مُصَلاَّهُ، وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكًا، وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ، فَيَدْفِنُهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابوالزناد سے خبر دی ، انھوں نے اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ میرا منہ ( نماز میں ) قبلہ کی طرف ہے ، اللہ کی قسم مجھ سے نہ تمہارا خشوع چھپتا ہے نہ رکوع ، میں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے تم کو دیکھتا رہتا ہوں ۔

Narrated Abu Huraira:

Prophet said, “If anyone of you stands for prayer, he should not spit in front of him because in prayer he is speaking in private to Allah and he should not spit on his right as there is an angel, but he can spit either on his left or under his left foot and bury it (i.e. expectoration).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 408


67

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى نُخَامَةً فِي الْقِبْلَةِ فَحَكَّهَا بِيَدِهِ، وَرُئِيَ مِنْهُ كَرَاهِيَةٌ ـ أَوْ رُئِيَ كَرَاهِيَتُهُ لِذَلِكَ وَشِدَّتُهُ عَلَيْهِ ـ وَقَالَ ‏”‏ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ فِي صَلاَتِهِ فَإِنَّمَا يُنَاجِي رَبَّهُ ـ أَوْ رَبُّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قِبْلَتِهِ ـ فَلاَ يَبْزُقَنَّ فِي قِبْلَتِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِهِ فَبَزَقَ فِيهِ، وَرَدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ، قَالَ ‏”‏ أَوْ يَفْعَلُ هَكَذَا ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے ہلال بن علی سے ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، وہ کہتے ہیں کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مرتبہ نماز پڑھائی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے ، پھر نماز کے باب میں اور رکوع کے باب میں فرمایا میں تمہیں پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا رہتا ہوں جیسے اب سامنے سے دیکھ رہا ہوں ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) saw expectoration (on the wall of the mosque) in the direction of the Qibla and scraped it off with his hand. It seemed that he disliked it and the sign of disgust was apparent from his face. He said, “If anyone of you stands for the prayer, he is speaking in private to his Lord, (or) his Lord is between him and his Qibla, therefore he should not spit towards his Qibla, but he could spit either on his left or under his foot.” Then he took the corner of his sheet and spat in it, folded it and said, “Or do this.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 409


68

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي هَا هُنَا فَوَاللَّهِ مَا يَخْفَى عَلَىَّ خُشُوعُكُمْ وَلاَ رُكُوعُكُمْ، إِنِّي لأَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ، انھوں نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گھوڑوں کی جنھیں ( جہاد کے لیے ) تیار کیا گیا تھا مقام حفیاء سے دوڑ کرائی ، اس دوڑ کی حد ثنیۃ الوداع تھی اور جو گھوڑے ابھی تیار نہیں ہوئے تھے ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کرائی ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اس گھوڑ دوڑ میں شرکت کی تھی ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do you consider or see that my face is towards the Qibla? By Allah, neither your submissiveness nor your bowing is hidden from me, surely I see you from my back.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 410


69

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم صَلاَةً ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ فِي الصَّلاَةِ وَفِي الرُّكُوعِ ‏ “‏ إِنِّي لأَرَاكُمْ مِنْ وَرَائِي كَمَا أَرَاكُمْ ‏”‏‏.‏

ابراہیم بن طہمان نے کہا ، عبدالعزیز بن صہیب سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بحرین سے رقم آئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مسجد میں ڈال دو اور یہ رقم اس تمام رقم سے زیادہ تھی جو اب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ چکی تھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائے اور اس کی طرف کوئی توجہ نہیں فرمائی ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کر چکے تو آ کر مال ( رقم ) کے پاس بیٹھ گئے اور اسے تقسیم کرنا شروع فرما دیا ۔ اس وقت جسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے اسے عطا فرما دیتے ۔ اتنے میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور بولے کہ یا رسول اللہ ! مجھے بھی عطا کیجیئے کیونکہ میں نے ( غزوہ بدر میں ) اپنا بھی فدیہ دیا تھا اور عقیل کا بھی ( اس لیے میں زیر بار ہوں ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لیجیئے ۔ انھوں نے اپنے کپڑے میں روپیہ بھر لیا اور اسے اٹھانے کی کوشش کی لیکن ( وزن کی زیادتی کی وجہ سے ) وہ نہ اٹھا سکے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! کسی کو فرمائیے کہ وہ اٹھانے میں میری مدد کرے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ( یہ نہیں ہو سکتا ) انھوں نے کہا کہ پھر آپ ہی اٹھوا دیجیئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بھی انکار کیا ، تب حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں سے تھوڑا سا گرا دیا اور باقی کو اٹھانے کی کوشش کی ، ( لیکن اب بھی نہ اٹھا سکے ) پھر فرمایا کہ یا رسول اللہ ! کسی کو میری مدد کرنے کا حکم دیجیئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرمایا تو انھوں نے کہا کہ پھر آپ ہی اٹھوا دیجیئے ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی انکار کیا ، تب انھوں نے اس میں سے تھوڑا سا روپیہ گرا دیا اور اسے اٹھا کر اپنے کاندھے پر رکھ لیا اور چلنے لگے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس حرص پر اتنا تعجب ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک ان کی طرف دیکھتے رہے جب تک وہ ہماری نظروں سے غائب نہیں ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں سے اس وقت تک نہ اٹھے جب تک کہ ایک چونی بھی باقی رہی ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) led us in a prayer and then got up on the pulpit and said, “In your prayer and bowing, I certainly see you from my back as I see you (while looking at you.)”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 411


7

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، قَدْ أَلْقَى طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے عمر بن ابی سلمہ سے نقل کر کے بیان کیا کہانھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ام سلمہ کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا ، کپڑے کے دونوں کناروں کو آپ نے دونوں کاندھوں پر ڈال رکھا تھا ۔

Narrated `Umar bin Abi Salama:

I saw the Prophet (ﷺ) offering prayers in a single garment in the house of Um-Salama and he had crossed its ends around his shoulders.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 351


70

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي أُضْمِرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَأَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضْمَرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک نے اسحاق بن عبداللہ سے انھوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں پایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور بھی کئی لوگ تھے ۔ میں کھڑا ہو گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تجھ کو ابوطلحہ نے بھیجا ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کھانے کے لیے ؟ ( بلایا ہے ) میں نے عرض کی کہ جی ہاں ! تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قریب موجود لوگوں سے فرمایا کہ چلو ، سب حضرات چلنے لگے اور میں ان کے آگے آگے چل رہا تھا ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) ordered for a horse race; the trained horses were to run from a place called Al-Hafya’ to Thaniyat Al-Wada` and the horses which were not trained were to run from Al-Thaniya to the Masjid (mosque of) Bani Zuraiq. The sub narrator added: Ibn `Umar was one of those who took part in the race.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 412


71

وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ فَقَالَ ‏”‏ انْثُرُوهُ فِي الْمَسْجِدِ ‏”‏‏.‏ وَكَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الصَّلاَةِ، وَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهِ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلاَةَ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ، فَمَا كَانَ يَرَى أَحَدًا إِلاَّ أَعْطَاهُ، إِذْ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلاً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ خُذْ ‏”‏‏.‏ فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعُهُ إِلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ فَنَثَرَ مِنْهُ، ثُمَّ احْتَمَلَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَى كَاهِلِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا، عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ، فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے ، کہا ہم کو ابن جریج نے ، کہا ہمیں ابن شہاب نے سہل بن سعد ساعدی سے کہایک شخص نے کہا ، یا رسول اللہ ! اس شخص کے بارہ میں فرمائیے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو ( بدفعلی کرتے ہوئے ) دیکھتا ہے ، کیا اسے مار ڈالے ؟ آخر اس مرد نے اپنی بیوی کے ساتھ مسجد میں لعان کیا اور اس وقت میں موجود تھا ۔

Narrated Anas:

Some goods came to Allah’s Messenger (ﷺ) from Bahrain. The Prophet (ﷺ) ordered the people to spread them in the mosque –it was the biggest amount of goods Allah’s Messenger (ﷺ) had ever received. He left for prayer and did not even look at it. After finishing the prayer, he sat by those goods and gave from those to everybody he saw. Al-`Abbas came to him and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! give me (something) too, because I gave ransom for myself and `Aqil”. Allah’s Messenger (ﷺ) told him to take. So he stuffed his garment with it and tried to carry it away but he failed to do so. He said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Order someone to help me in lifting it.” The Prophet (ﷺ) refused. He then said to the Prophet: Will you please help me to lift it?” Allah’s Messenger (ﷺ) refused. Then Al-`Abbas threw some of it and tried to lift it (but failed). He again said, “O Allah’s Messenger (ﷺ) Order someone to help me to lift it.” He refused. Al-`Abbas then said to the Prophet: “Will you please help me to lift it?” He again refused. Then Al-`Abbas threw some of it, and lifted it on his shoulders and went away. Allah’s Messenger (ﷺ) kept on watching him till he disappeared from his sight and was astonished at his greediness. Allah’s Messenger (ﷺ) did not get up till the last coin was distributed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 413


72

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، سَمِعَ أَنَسًا، قَالَ وَجَدْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ مَعَهُ نَاسٌ فَقُمْتُ، فَقَالَ لِي ‏”‏ آرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ ‏”‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لِطَعَامٍ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ لِمَنْ حَوْلَهُ ‏”‏ قُومُوا ‏”‏‏.‏ فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ابن شہاب کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے محمود بن ربیع سے انھوں نے عتبان بن مالک سے ( جو نابینا تھے ) کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم اپنے گھر میں کہاں پسند کرتے ہو کہ تمہارے لیے نماز پڑھوں ۔ عتبان نے بیان کیا کہ میں نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز ( نفل ) پڑھائی ۔

Narrated Anas:

I found the Prophet (ﷺ) in the mosque along with some people. He said to me, “Did Abu Talha send you?” I said, “Yes”. He said, “For a meal?” I said, “Yes.” Then he said to his companions, “Get up.” They set out and I was ahead of them.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 414


73

حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَجُلاً، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ فَتَلاَعَنَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاهِدٌ‏.‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے ابن شہاب کے واسطہ سے بیان کیا کہ مجھے محمود بن ربیع انصاری نے کہعتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور غزوہ بدر کے حاضر ہونے والوں میں سے تھے ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا یا رسول اللہ ! میری بینائی میں کچھ فرق آ گیا ہے اور میں اپنی قوم کے لوگوں کو نماز پڑھایا کرتا ہوں لیکن جب برسات کا موسم آتا ہے تو میرے اور میری قوم کے درمیان جو وادی ہے وہ بھر جاتی ہے اور بہنے لگ جاتی ہے اور میں انہیں نماز پڑھانے کے لیے مسجد تک نہیں جا سکتا یا رسول اللہ ! میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لائیں اور ( کسی جگہ ) نماز پڑھ دیں تاکہ میں اسے نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں ۔ راوی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتبان سے فرمایا ، انشاء اللہ تعالیٰ میں تمہاری اس خواہش کو پورا کروں گا ۔ عتبان نے کہا کہ ( دوسرے دن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب دن چڑھا تو دونوں تشریف لے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت چاہی ، میں نے اجازت دے دی ۔ جب آپ گھر میں تشریف لائے تو بیٹھے بھی نہیں اور پوچھا کہ تم اپنے گھر کے کس حصہ میں مجھ سے نماز پڑھنے کی خواہش رکھتے ہو ۔ عتبان نے کہا کہ میں نے گھر میں ایک کونے کی طرف اشارہ کیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اس جگہ ) کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی ہم بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور صف باندھی پس آپ نے دو رکعت ( نفل ) نماز پڑھائی پھر سلام پھیرا ۔ عتبان نے کہا کہ ہم نے آپ کو تھوڑی دیر کے لیے روکا اور آپ کی خدمت میں حلیم پیش کیا جو آپ ہی کے لیے تیار کیا گیا تھا ۔ عتبان نے کہا کہ محلہ والوں کا ایک مجمع گھر میں لگ گیا اور مجمع میں سے ایک شخص بولا کہ مالک بن دخشن یا ( یہ کہا ) ابن دخشن دکھائی نہیں دیتا ۔ اس پر کسی دوسرے نے کہہ دیا کہ وہ تو منافق ہے جسے خدا اور رسول سے کوئی محبت نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا ایسا مت کہو ، کیا تم دیکھتے نہیں کہ اس نے «لا إله إلا الله» کہا ہے اور اس سے مقصود خالص خدا کی رضامندی حاصل کرنا ہے ۔ تب منافقت کا الزام لگانے والا بولا کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے ہم تو بظاہر اس کی توجہات اور دوستی منافقوں ہی کے ساتھ دیکھتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے «لا إله إلا الله» کہنے والے پر اگر اس کا مقصد خالص خدا کی رضا حاصل کرنا ہو دوزخ کی آگ حرام کر دی ہے ۔ ابن شہاب نے کہا کہ پھر میں نے محمود سے سن کر حصین بن محمد انصاری سے جو بنوسالم کے شریف لوگوں میں سے ہیں ( اس حدیث ) کے متعلق پوچھا تو انھوں نے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ محمود سچا ہے ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

A man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! If a man finds another man with his wife, (committing adultery) should the husband kill him?” Later on I saw them (the man and his wife) doing Li`an in the mosque (taking oaths, one accusing, and the other denying adultery).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 415


74

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَتَاهُ فِي مَنْزِلِهِ فَقَالَ ‏ “‏ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ مِنْ بَيْتِكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى مَكَانٍ، فَكَبَّرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی اشعث بن سلیم کے واسطہ سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ، آپ فرماتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام کاموں میں جہاں تک ممکن ہوتا دائیں طرف سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے ۔ طہارت کے وقت بھی ، کنگھا کرنے اور جوتا پہننے میں بھی ۔

Narrated `Itban bin Malik:

The Prophet (ﷺ) came to my house and said, “Where do you like me to pray?” I pointed to a place. The Prophet then said, “Allahu Akbar”, and we aligned behind him and he offered a two-rak`at prayer.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 416


75

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ ـ وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الأَنْصَارِ ـ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي، وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي، فَإِذَا كَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ، لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ بِهِمْ، وَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ تَأْتِينِي فَتُصَلِّيَ فِي بَيْتِي، فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّى‏.‏ قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ عِتْبَانُ فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ، فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَذِنْتُ لَهُ، فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَبَّرَ، فَقُمْنَا فَصَفَّنَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، قَالَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرَةٍ صَنَعْنَاهَا لَهُ‏.‏ قَالَ فَثَابَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ فَاجْتَمَعُوا، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخَيْشِنِ أَوِ ابْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ ذَلِكَ مُنَافِقٌ لاَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لاَ تَقُلْ ذَلِكَ، أَلاَ تَرَاهُ قَدْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ‏”‏‏.‏ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ قَالَ فَإِنَّا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ‏”‏‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِيَّ ـ وَهْوَ أَحَدُ بَنِي سَالِمٍ وَهُوَ مِنْ سَرَاتِهِمْ ـ عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، فَصَدَّقَهُ بِذَلِكَ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے ہشام بن عروہ کے واسطہ سے بیان کیا ، کہا کہ مجھے میرے باپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ خبر پہنچائی کہام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما دونوں نے ایک کلیسا کا ذکر کیا جسے انھوں نے حبشہ میں دیکھا تو اس میں مورتیں ( تصویریں ) تھیں ۔ انھوں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کا یہ قاعدہ تھا کہ اگر ان میں کوئی نیکوکار ( نیک ) شخص مر جاتا تو وہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور اس میں یہی مورتیں ( تصویریں ) بنا دیتے پس یہ لوگ خدا کی درگاہ میں قیامت کے دن تمام مخلوق میں برے ہوں گے ۔

Narrated `Itban bin Malik:

who was one of the companions of Allah’s Messenger (ﷺ) and one of the Ansar’s who took part in the battle of Badr: I came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ) I have weak eyesight and I lead my people in prayers. When it rains the water flows in the valley between me and my people so I cannot go to their mosque to lead them in prayer. O Allah’s Messenger (ﷺ)! I wish you would come to my house and pray in it so that I could take that place as a Musalla. Allah’s Messenger (ﷺ) said. “Allah willing, I will do so.” Next day after the sun rose high, Allah’s Messenger (ﷺ) and Abu Bakr came and Allah’s Messenger (ﷺ) asked for permission to enter. I gave him permission and he did not sit on entering the house but said to me, “Where do you like me to pray?” I pointed to a place in my house. So Allah’s Messenger (ﷺ) stood there and said, ‘Allahu Akbar’, and we all got up and aligned behind him and offered a two-rak`at prayer and ended it with Taslim. We requested him to stay for a meal called “Khazira” which we had prepared for him. Many members of our family gathered in the house and one of them said, “Where is Malik bin Al-Dukhaishin or Ibn Al-Dukhshun?” One of them replied, “He is a hypocrite and does not love Allah and His Apostle.” Hearing that, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not say so. Haven’t you seen that he said, ‘None has the right to be worshipped but Allah’ for Allah’s sake only?” He said, “Allah and His Apostle know better. We have seen him helping and advising hypocrites.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah has forbidden the (Hell) fire for those who say, ‘None has the right to be worshipped but Allah’ for Allah’s sake only.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 417


76

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ فِي طُهُورِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَتَنَعُّلِهِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، انھوں نے ابوالتیاح کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے کہا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہاں کے بلند حصہ میں بنی عمرو بن عوف کے یہاں آپ اترے اور یہاں چوبیس راتیں قیام فرمایا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونجار کو بلا بھیجا ، تو وہ لوگ تلواریں لٹکائے ہوئے آئے ۔ انس نے کہا ، گویا میری نظروں کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تشریف فرما ہیں ، جبکہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف ہیں ۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوایوب کے گھر کے سامنے اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کرتے تھے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے فوراً نماز ادا کر لیں ۔ آپ بکریوں کے باڑوں میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے ، پھر آپ نے یہاں مسجد بنانے کے لیے حکم فرمایا ۔ چنانچہ بنو نجار کے لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلوا کر فرمایا کہ اے بنو نجار ! تم اپنے اس باغ کی قیمت مجھ سے لے لو ۔ انھوں نے جواب دیا نہیں یا رسول اللہ ! اس کی قیمت ہم صرف اللہ سے مانگتے ہیں ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جیسا کہ تمہیں بتا رہا تھا یہاں مشرکین کی قبریں تھیں ، اس باغ میں ایک ویران جگہ تھی اور کچھ کھجور کے درخت بھی تھے پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبروں کو اکھڑوا دیا ویرانہ کو صاف اور برابر کرایا اور درختوں کو کٹوا کر ان کی لکڑیوں کو مسجد کے قبلہ کی جانب بچھا دیا اور پتھروں کے ذریعہ انہیں مضبوط بنا دیا ۔ صحابہ پتھر اٹھاتے ہوئے رجز پڑھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ ! آخرت کے فائدہ کے علاوہ اور کوئی فائدہ نہیں پس انصار و مہاجرین کی مغفرت فرمانا ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) used to start every thing from the right (for good things) whenever it was possible in all his affairs; for example: in washing, combing or wearing shoes.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 418


77

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالْحَبَشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَذَكَرَتَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، فَأُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے شعبہ نے ابوالتیاح کے واسطے سے ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھتے تھے ، ابوالتیاح یا شعبہ نے کہا ، پھر میں نے انس کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑہ میں مسجد کی تعمیر سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے ۔

Narrated `Aisha:

Um Habiba and Um Salama mentioned about a church they had seen in Ethiopia in which there were pictures. They told the Prophet (ﷺ) about it, on which he said, “If any religious man dies amongst those people they would build a place of worship at his grave and make these pictures in it. They will be the worst creature in the sight of Allah on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 419


78

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ فَنَزَلَ أَعْلَى الْمَدِينَةِ، فِي حَىٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ‏.‏ فَأَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ، وَمَلأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ، حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ، وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَأَنَّهُ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَلإٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ فَقَالَ ‏”‏ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا لاَ وَاللَّهِ، لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ أَنَسٌ فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ، قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، وَفِيهِ خَرِبٌ، وَفِيهِ نَخْلٌ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، ثُمَّ بِالْخَرِبِ فَسُوِّيَتْ، وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ، وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ الْحِجَارَةَ، وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ، وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَعَهُمْ وَهُوَ يَقُولُ ‏”‏ اللَّهُمَّ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ ‏”‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے سلیمان بن حیان نے ، کہا ہم سے عبیداللہ نے نافع کے واسطہ سے ، انھوں نے کہا کہمیں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو اپنے اونٹ کی طرف نماز پڑھتے دیکھا اور انھوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح پڑھتے دیکھا تھا ۔

Narrated Anas:

When the Prophet (ﷺ) arrived Medina he dismounted at `Awali-i-Medina amongst a tribe called Banu `Amr bin `Auf. He stayed there For fourteen nights. Then he sent for Bani An-Najjar and they came armed with their swords. As if I am looking (just now) as the Prophet (ﷺ) was sitting over his Rahila (Mount) with Abu Bakr riding behind him and all Banu An-Najjar around him till he dismounted at the courtyard of Abu Aiyub’s house. The Prophet (ﷺ) loved to pray wherever the time for the prayer was due even at sheep-folds. Later on he ordered that a mosque should be built and sent for some people of Banu-An-Najjar and said, “O Banu An-Najjar! Suggest to me the price of this (walled) piece of land of yours.” They replied, “No! By Allah! We do not demand its price except from Allah.” Anas added: There were graves of pagans in it and some of it was unleveled and there were some date-palm trees in it. The Prophet (ﷺ) ordered that the graves of the pagans be dug out and the unleveled land be level led and the date-palm trees be cut down . (So all that was done). They aligned these cut date-palm trees towards the Qibla of the mosque (as a wall) and they also built two stone side-walls (of the mosque). His companions brought the stones while reciting some poetic verses. The Prophet (ﷺ) was with them and he kept on saying, “There is no goodness except that of the Hereafter, O Allah! So please forgive the Ansars and the emigrants. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 420


79

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ بَعْدُ يَقُولُ كَانَ يُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ قَبْلَ أَنْ يُبْنَى الْمَسْجِدُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، انھوں نے امام مالک کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے زید بن اسلم سے ، انھوں نے عطاء بن یسار سے ، انھوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ، انھوں نے فرمایا کہسورج گہن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور فرمایا کہ مجھے ( آج ) دوزخ دکھائی گئی ، اس سے زیادہ بھیانک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا ۔

Narrated Abu Al-Taiyah [??]:

Anas said, “The Prophet (ﷺ) prayed in the sheep fold.” Later on I heard him saying, “He prayed in the sheep folds before the construction of the, mosque.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 421


8

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلاً بِهِ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ‏.‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے ہشام کے واسطے سے بیان کیا ، وہ اپنے والد سے جن کو عمر بن ابی سلمہ نے خبر دی ، انھوں نے کہا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ۔ آپ اسے لپیٹے ہوئے تھے اور اس کے دونوں کناروں کو دونوں کاندھوں پر ڈالے ہوئے تھے ۔

Narrated `Umar bin Abi Salama:

In the house of Um-Salama I saw Allah’s Messenger (ﷺ) offering prayers, wrapped in a single garment around his body with its ends crossed round his shoulders.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 352


80

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يُصَلِّي إِلَى بَعِيرِهِ وَقَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُهُ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، انھوں نے عبیداللہ بن عمر کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھے نافع نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے گھروں میں بھی نمازیں پڑھا کرو اور انہیں بالکل مقبرہ نہ بنا لو ۔

Narrated Nafi`:

“I saw Ibn `Umar praying while taking his camel as a Sutra in front of him and he said, “I saw the Prophet doing the same.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 422


81

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ انْخَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ أُرِيتُ النَّارَ، فَلَمْ أَرَ مَنْظَرًا كَالْيَوْمِ قَطُّ أَفْظَعَ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، انھوں نے عبداللہ بن دینار کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ان عذاب والوں کے آثار سے اگر تمہارا گزر ہو تو روتے ہوئے گزرو ، اگر تم اس موقع پر رو نہ سکو تو ان سے گزرو ہی نہیں ۔ ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی ان کا سا عذاب آ جائے ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

The sun eclipsed and Allah’s Messenger (ﷺ) offered the eclipse prayer and said, “I have been shown the Hellfire (now) and I never saw a worse and horrible sight than the sight I have seen today.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 423


82

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلاَتِكُمْ، وَلاَ تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی ، انھوں نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے اپنے باپ عروہ بن زبیر سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہحضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گرجا کا ذکر کیا جس کو انھوں نے حبش کے ملک میں دیکھا اس کا نام ماریہ تھا ۔ اس میں جو مورتیں دیکھی تھیں وہ بیان کیں ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایسے لوگ تھے کہ اگر ان میں کوئی نیک بندہ ( یا یہ فرمایا کہ ) نیک آدمی مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بناتے اور اس میں یہ بت رکھتے ۔ یہ لوگ اللہ کے نزدیک ساری مخلوقات سے بدتر ہیں ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) had said, “Offer some of your prayers (Nawafil) at home, and do not take your houses as graves.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 424


83

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلاَءِ الْمُعَذَّبِينَ إِلاَّ أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلاَ تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، لاَ يُصِيبُكُمْ مَا أَصَابَهُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے ، انھوں نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کو باربار چہرے پر ڈالتے ۔ جب کچھ افاقہ ہوتا تو اپنے مبارک چہرے سے چادر ہٹا دیتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی اضطراب و پریشانی کی حالت میں فرمایا ، یہود و نصاریٰ پر اللہ کی پھٹکار ہو کہ انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما کر امت کو ایسے کاموں سے ڈراتے تھے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not enter (the places) of these people where Allah’s punishment had fallen unless you do so weeping. If you do not weep, do not enter (the places of these people) because Allah’s curse and punishment which fell upon them may fall upon you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 425


84

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، ذَكَرَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَنِيسَةً رَأَتْهَا بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ يُقَالُ لَهَا مَارِيَةُ، فَذَكَرَتْ لَهُ مَا رَأَتْ فِيهَا مِنَ الصُّوَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أُولَئِكَ قَوْمٌ إِذَا مَاتَ فِيهِمُ الْعَبْدُ الصَّالِحُ ـ أَوِ الرَّجُلُ الصَّالِحُ ـ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، انھوں نے مالک کے واسطے سے ، انھوں نے ابن شہاب سے ، انھوں نے سعید بن مسیب سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، یہودیوں پر اللہ کی لعنت ہو انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا ۔

Narrated `Aisha:

Um Salama told Allah’s Messenger (ﷺ) about a church which she had seen in Ethiopia and which was called Mariya. She told him about the pictures which she had seen in it. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If any righteous pious man dies amongst them, they would build a place of worship at his grave and make these pictures in it; they are the worst creatures in the sight of Allah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 426


85

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالاَ لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ بِهَا كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ وَهْوَ كَذَلِكَ ‏ “‏ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ‏”‏‏.‏ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا‏.‏

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ابوالحکم سیار نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے یزید فقیر نے ، کہا ہم سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے انبیاء کو نہیں دی گئی تھیں ۔ ( 1 ) ایک مہینے کی راہ سے میرا رعب ڈال کر میری مدد کی گئی ۔ ( 2 ) میرے لیے تمام زمین میں نماز پڑھنے اور پاکی حاصل کرنے کی اجازت ہے ۔ اس لیے میری امت کے جس آدمی کی نماز کا وقت ( جہاں بھی ) آ جائے اسے ( وہیں ) نماز پڑھ لینی چاہیے ۔ ( 3 ) میرے لیے مال غنیمت حلال کیا گیا ۔ ( 4 ) پہلے انبیاء خاص اپنی قوموں کی ہدایت کے لیے بھیجے جاتے تھے ۔ لیکن مجھے دنیا کے تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے بھیجا گیا ہے ۔ ( 5 ) مجھے شفاعت عطا کی گئی ہے ۔

Narrated `Aisha and `Abdullah bin `Abbas:

When the last moment of the life of Allah’s Messenger (ﷺ) came he started putting his ‘Khamisa’ on his face and when he felt hot and short of breath he took it off his face and said, “May Allah curse the Jews and Christians for they built the places of worship at the graves of their Prophets.” The Prophet (ﷺ) was warning (Muslims) of what those had done.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 427


86

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے ہشام کے واسطہ سے ، انھوں نے اپنے باپ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہعرب کے کسی قبیلہ کی ایک کالی لونڈی تھی ۔ انھوں نے اسے آزاد کر دیا تھا اور وہ انہیں کے ساتھ رہتی تھی ۔ اس نے بیان کیا کہ ایک دفعہ ان کی ایک لڑکی ( جو دلہن تھی ) نہانے کو نکلی ، اس کا کمربند سرخ تسموں کا تھا اس نے وہ کمربند اتار کر رکھ دیا یا اس کے بدن سے گر گیا ۔ پھر اس طرف سے ایک چیل گزری جہاں کمربند پڑا تھا ۔ چیل اسے ( سرخ رنگ کی وجہ سے ) گوشت سمجھ کر جھپٹ لے گئی ۔ بعد میں قبیلہ والوں نے اسے بہت تلاش کیا ، لیکن کہیں نہ ملا ۔ ان لوگوں نے اس کی تہمت مجھ پر لگا دی اور میری تلاشی لینی شروع کر دی ، یہاں تک کہ انھوں نے اس کی شرمگاہ تک کی تلاشی لی ۔ اس نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم میں ان کے ساتھ اسی حالت میں کھڑی تھی کہ وہی چیل آئی اور اس نے ان کا وہ کمربند گرا دیا ۔ وہ ان کے سامنے ہی گرا ۔ میں نے ( اسے دیکھ کر ) کہا یہی تو تھا جس کی تم مجھ پر تہمت لگاتے تھے ۔ تم لوگوں نے مجھ پر اس کا الزام لگایا تھا حالانکہ میں اس سے پاک تھی ۔ یہی تو ہے وہ کمربند ! اس ( لونڈی ) نے کہا کہ اس کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اسلام لائی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اس کے لیے مسجدنبوی میں ایک بڑا خیمہ لگا دیا گیا ۔ ( یا یہ کہا کہ ) چھوٹا سا خیمہ لگا دیا گیا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ لونڈی میرے پاس آتی اور مجھ سے باتیں کیا کرتی تھی ۔ جب بھی وہ میرے پاس آتی تو یہ ضرور کہتی کہ کمربند کا دن ہمارے رب کی عجیب نشانیوں میں سے ہے ۔ اسی نے مجھے کفر کے ملک سے نجات دی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اس سے کہا ، آخر بات کیا ہے ؟ جب بھی تم میرے پاس بیٹھتی ہو تو یہ بات ضرور کہتی ہو ۔ آپ نے بیان کیا کہ پھر اس نے مجھے یہ قصہ سنایا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “May Allah’s curse be on the Jews for they built the places of worship at the graves of their Prophets.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 428


87

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ ـ هُوَ أَبُو الْحَكَمِ ـ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ الْفَقِيرُ، قَالَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ مِنَ الأَنْبِيَاءِ قَبْلِي، نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ فَلْيُصَلِّ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ نے عبیداللہ کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھ کو نافع نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہوہ اپنی نوجوانی میں جب کہ ان کے بیوی بچے نہیں تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں سویا کرتے تھے ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I have been given five things which were not given to any amongst the Prophets before me. These are: -1. Allah made me victorious by awe (by His frightening my enemies) for a distance of one month’s journey. -2. The earth has been made for me (and for my followers) a place for praying and a thing to perform Tayammum. Therefore my followers can pray wherever the time of a prayer is due. -3. The booty has been made Halal (lawful) for me (and was not made so for anyone else). -4. Every Prophet used to be sent to his nation exclusively but I have been sent to all mankind. -5. I have been given the right of intercession (on the Day of Resurrection.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 429


88

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ وَلِيدَةً، كَانَتْ سَوْدَاءَ لِحَىٍّ مِنَ الْعَرَبِ، فَأَعْتَقُوهَا، فَكَانَتْ مَعَهُمْ قَالَتْ فَخَرَجَتْ صَبِيَّةٌ لَهُمْ عَلَيْهَا وِشَاحٌ أَحْمَرُ مِنْ سُيُورٍ قَالَتْ فَوَضَعَتْهُ أَوْ وَقَعَ مِنْهَا، فَمَرَّتْ بِهِ حُدَيَّاةٌ وَهْوَ مُلْقًى، فَحَسِبَتْهُ لَحْمًا فَخَطَفَتْهُ قَالَتْ فَالْتَمَسُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ قَالَتْ فَاتَّهَمُونِي بِهِ قَالَتْ فَطَفِقُوا يُفَتِّشُونَ حَتَّى فَتَّشُوا قُبُلَهَا قَالَتْ وَاللَّهِ إِنِّي لَقَائِمَةٌ مَعَهُمْ، إِذْ مَرَّتِ الْحُدَيَّاةُ فَأَلْقَتْهُ قَالَتْ فَوَقَعَ بَيْنَهُمْ قَالَتْ فَقُلْتُ هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ ـ زَعَمْتُمْ ـ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ، وَهُوَ ذَا هُوَ قَالَتْ فَجَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَسْلَمَتْ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ فَكَانَ لَهَا خِبَاءٌ فِي الْمَسْجِدِ أَوْ حِفْشٌ قَالَتْ فَكَانَتْ تَأْتِينِي فَتَحَدَّثُ عِنْدِي قَالَتْ فَلاَ تَجْلِسُ عِنْدِي مَجْلِسًا إِلاَّ قَالَتْ وَيَوْمَ الْوِشَاحِ مِنْ أَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلاَ إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْكُفْرِ أَنْجَانِي قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لَهَا مَا شَأْنُكِ لاَ تَقْعُدِينَ مَعِي مَقْعَدًا إِلاَّ قُلْتِ هَذَا قَالَتْ فَحَدَّثَتْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، انھوں نے اپنے باپ ابوحازم سہل بن دینار سے ، انھوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے دیکھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ گھر میں موجود نہیں ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں ؟ انھوں نے بتایا کہ میرے اور ان کے درمیان کچھ ناگواری پیش آ گئی اور وہ مجھ پر خفا ہو کر کہیں باہر چلے گئے ہیں اور میرے یہاں قیلولہ بھی نہیں کیا ہے ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ کو تلاش کرو کہ کہاں ہیں ؟ وہ آئے اور بتایا کہ مسجد میں سوئے ہوئے ہیں ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ لیٹے ہوئے تھے ، چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو سے گر گئی تھی اور جسم پر مٹی لگ گئی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جسم سے دھول جھاڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے اٹھو ابوتراب اٹھو ۔

Narrated `Aisha:

There was a black slave girl belonging to an ‘Arab tribe and they manumitted her but she remained with them. The slave girl said, “Once one of their girls (of that tribe) came out wearing a red leather scarf decorated with precious stones. It fell from her or she placed it somewhere. A kite passed by that place, saw it Lying there and mistaking it for a piece of meat, flew away with it. Those people searched for it but they did not find it. So they accused me of stealing it and started searching me and even searched my private parts.” The slave girl further said, “By Allah! while I was standing (in that state) with those people, the same kite passed by them and dropped the red scarf and it fell amongst them. I told them, ‘This is what you accused me of and I was innocent and now this is it.’ ” `Aisha added: That slave girl came to Allah’s Messenger (ﷺ) and embraced Islam. She had a tent or a small room with a low roof in the mosque. Whenever she called on me, she had a talk with me and whenever she sat with me, she would recite the following: “The day of the scarf (band) was one of the wonders of our Lord, verily He rescued me from the disbelievers’ town. `Aisha added: “Once I asked her, ‘What is the matter with you? Whenever you sit with me, you always recite these poetic verses.’ On that she told me the whole story. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 430


89

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ، أَنَّهُ كَانَ يَنَامُ وَهْوَ شَابٌّ أَعْزَبُ لاَ أَهْلَ لَهُ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن فضیل نے اپنے والد کے واسطہ سے ، انھوں نے ابوحازم سے ، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہآپ نے فرمایا کہ میں نے ستر اصحاب صفہ کو دیکھا کہ ان میں کوئی ایسا نہ تھا جس کے پاس چادر ہو ۔ فقط تہہ بند ہوتا ، یا رات کو اوڑھنے کا کپڑا جنھیں یہ لوگ اپنی گردنوں سے باندھ لیتے ۔ یہ کپڑے کسی کے آدھی پنڈلی تک آتے اور کسی کے ٹخنوں تک ۔ یہ حضرات ان کپڑوں کو اس خیال سے کہ کہیں شرمگاہ نہ کھل جائے اپنے ہاتھوں سے سمیٹے رہتے تھے ۔

Narrated Nafi`:

`Abdullah bin `Umar said: I used to sleep in the mosque of the Prophet (ﷺ) while I was young and unmarried.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 431


9

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ، مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ، تَقُولُ ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْفَتْحِ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ، وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ قَالَتْ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ ‏”‏ مَنْ هَذِهِ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ أَنَا أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ ‏”‏‏.‏ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلاً قَدْ أَجَرْتُهُ فُلاَنَ بْنَ هُبَيْرَةَ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ أُمُّ هَانِئٍ وَذَاكَ ضُحًى‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا مجھ سے امام مالک بن انس نے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابونضر سالم بن امیہ سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے غلام ابومرہ یزید نے بیان کیا کہ انھوں نے ام ہانی بنت ابی طالب سے یہ سنا ۔ وہ فرماتی تھیں کہمیں فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ میں نے دیکھا کہ آپ غسل کر رہے ہیں اور آپ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا پردہ کئے ہوئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ میں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کون ہے ؟ میں نے بتایا کہ ام ہانی بنت ابی طالب ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھی آئی ہو ، ام ہانی ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہانے سے فارغ ہو گئے تو اٹھے اور آٹھ رکعت نماز پڑھی ، ایک ہی کپڑے میں لپٹ کر ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! میری ماں کے بیٹے ( حضرت علی بن ابی طالب ) کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک شخص کو ضرور قتل کرے گا ۔ حالانکہ میں نے اسے پناہ دے رکھی ہے ۔ یہ ( میرے خاوند ) ہبیرہ کا فلاں بیٹا ہے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام ہانی جسے تم نے پناہ دے دی ، ہم نے بھی اسے پناہ دی ۔ ام ہانی نے کہا کہ یہ نماز چاشت تھی ۔

Narrated Abu Murra:

(the freed slave of Um Hani) Um Hani, the daughter of Abi Talib said, “I went to Allah’s Messenger (ﷺ) in the year of the conquest of Mecca and found him taking a bath and his daughter Fatima was screening him. I greeted him. He asked, ‘Who is she?’ I replied, ‘I am Um Hani bint Abi Talib.’ He said, ‘Welcome! O Um Hani.’ When he finished his bath he stood up and prayed eight rak`at while wearing a single garment wrapped round his body and when he finished I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ) ! My brother has told me that he will kill a person whom I gave shelter and that person is so and so the son of Hubaira.’ The Prophet (ﷺ) said, ‘We shelter the person whom you have sheltered.’ ” Um Hani added, “And that was before noon (Duha).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 353


90

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْتَ فَاطِمَةَ، فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ فَقَالَ ‏”‏ أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَىْءٌ، فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لإِنْسَانٍ ‏”‏ انْظُرْ أَيْنَ هُوَ ‏”‏‏.‏ فَجَاءَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُضْطَجِعٌ، قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ، وَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمْسَحُهُ عَنْهُ وَيَقُولُ ‏”‏ قُمْ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ أَبَا تُرَابٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے مسعر نے ، کہا ہم سے محارب بن دثار نے جابر بن عبداللہ کے واسطہ سے ، وہ کہتے ہیں کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد میں تشریف فرما تھے ۔ مسعر نے کہا میرا خیال ہے کہ محارب نے چاشت کا وقت بتایا تھا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( پہلے ) دو رکعت نماز پڑھ اور میرا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ قرض تھا ۔ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کیا اور زیادہ ہی دیا ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

Allah’s Messenger (ﷺ) went to Fatima’s house but did not find `Ali there. So he asked, “Where is your cousin?” She replied, “There was something between us and he got angry with me and went out. He did not sleep (midday nap) in the house.” Allah’s Messenger (ﷺ) asked a person to look for him. That person came and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! He (Ali) is sleeping in the mosque.” Allah’s Messenger (ﷺ) went there and `Ali was lying. His upper body cover had fallen down to one side of his body and he was covered with dust. Allah’s Messenger (ﷺ) started cleaning the dust from him saying: “Get up! O Aba Turab. Get up! O Aba Turab (literally means: O father of dust).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 432


91

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ رَأَيْتُ سَبْعِينَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، إِمَّا إِزَارٌ وَإِمَّا كِسَاءٌ، قَدْ رَبَطُوا فِي أَعْنَاقِهِمْ، فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ نِصْفَ السَّاقَيْنِ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الْكَعْبَيْنِ، فَيَجْمَعُهُ بِيَدِهِ، كَرَاهِيَةَ أَنْ تُرَى عَوْرَتُهُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا انھوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے عامر بن عبداللہ بن زبیر سے یہ خبر پہنچائی ، انھوں نے عمرو بن سلیم زرقی کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے ابوقتادہ سلمی رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے ۔

Narrated Abu Huraira:

I saw seventy of As-Suffa men and none of them had a Rida’ (a garment covering the upper part of the body). They had either Izars (only) or sheets which they tied round their necks. Some of these sheets reached the middle of their legs and some reached their heels and they used to gather them with their hands lest their private parts should become naked.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 433


92

حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ ـ قَالَ مِسْعَرٌ أُرَاهُ قَالَ ضُحًى ـ فَقَالَ ‏ “‏ صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ‏”‏‏.‏ وَكَانَ لِي عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَانِي وَزَادَنِي‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہ کہا ہمیں مالک نے ابوالزناد سے ، انھوں نے اعرج سے ، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک تم اپنے مصلے پر جہاں تم نے نماز پڑھی تھی ، بیٹھے رہو اور ریاح خارج نہ کرو تو ملائکہ تم پر برابر درود بھیجتے رہتے ہیں ۔ کہتے ہیں «اللهم اغفر له اللهم ارحمه» ’’ اے اللہ ! اس کی مغفرت کیجیئے ، اے اللہ ! اس پر رحم کیجیئے ۔‘‘

Narrated Jabir bin `Abdullah:

I went to the Prophet (ﷺ) in the mosque (the sub-narrator Mas`ar thought that Jabir had said, “In the forenoon.”) He ordered me to pray two rak`at. He owed me some money and he repaid it to me and gave more than what was due to me.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 434


93

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعید نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے میرے والد ابراہیم بن سعید نے صالح بن کیسان کے واسطے سے ، ہم سے نافع نے ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجدنبوی کچی اینٹوں سے بنائی گئی تھی ۔ اس کی چھت کھجور کی شاخوں کی تھی اور ستون اسی کی کڑیوں کے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس میں کسی قسم کی زیادتی نہیں کی ۔ البتہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے بڑھایا اور اس کی تعمیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بنائی ہوئی بنیادوں کے مطابق کچی اینٹوں اور کھجوروں کی شاخوں سے کی اور اس کے ستون بھی کڑیوں ہی کے رکھے ۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی عمارت کو بدل دیا اور اس میں بہت سی زیادتی کی ۔ اس کی دیواریں منقش پتھروں اور گچھ سے بنائیں ۔ اس کے ستون بھی منقش پتھروں سے بنوائے اور چھت ساگوان سے بنائی ۔

Narrated Abu Qatada Al-Aslami:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If anyone of you enters a mosque, he should pray two rak`at before sitting.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 435


94

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْمَلاَئِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلاَّهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ، تَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے عکرمہ سے ، انھوں نے بیان کیا کہ مجھ سے اور اپنے صاحبزادے علی سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان کی احادیث سنو ۔ ہم گئے ۔ دیکھا کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے باغ کو درست کر رہے تھے ۔ ہم کو دیکھ کر آپ نے اپنی چادر سنبھالی اور گوٹ مار کر بیٹھ گئے ۔ پھر ہم سے حدیث بیان کرنے لگے ۔ جب مسجدنبوی کے بنانے کا ذکر آیا تو آپ نے بتایا کہ ہم تو ( مسجد کے بنانے میں حصہ لیتے وقت ) ایک ایک اینٹ اٹھاتے ۔ لیکن عمار دو دو اینٹیں اٹھا رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو ان کے بدن سے مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا ، افسوس ! عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی ۔ جسے عمار جنت کی دعوت دیں گے اور وہ جماعت عمار کو جہنم کی دعوت دے رہی ہو گی ۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں فتنوں سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The angels keep on asking Allah’s forgiveness for anyone of you, as long as he is at his Musalla (praying place) and he does not pass wind (Hadath). They say, ‘O Allah! Forgive him, O Allah! be Merciful to him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 436


95

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمَسْجِدَ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَبْنِيًّا بِاللَّبِنِ، وَسَقْفُهُ الْجَرِيدُ، وَعُمُدُهُ خَشَبُ النَّخْلِ، فَلَمْ يَزِدْ فِيهِ أَبُو بَكْرٍ شَيْئًا، وَزَادَ فِيهِ عُمَرُ وَبَنَاهُ عَلَى بُنْيَانِهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِاللَّبِنِ وَالْجَرِيدِ، وَأَعَادَ عُمُدَهُ خَشَبًا، ثُمَّ غَيَّرَهُ عُثْمَانُ، فَزَادَ فِيهِ زِيَادَةً كَثِيرَةً، وَبَنَى جِدَارَهُ بِالْحِجَارَةِ الْمَنْقُوشَةِ وَالْقَصَّةِ، وَجَعَلَ عُمُدَهُ مِنْ حِجَارَةٍ مَنْقُوشَةٍ، وَسَقَفَهُ بِالسَّاجِ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبدالعزیز نے ابوحازم کے واسطہ سے ، انھوں نے سہل رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے پاس ایک آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام سے کہے کہ میرے لیے ( منبر ) لکڑیوں کے تختوں سے بنا دے جن پر میں بیٹھا کروں ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

In the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) the mosque was built of adobes, its roof of the leaves of date-palms and its pillars of the stems of date-palms. Abu Bakr did not alter it. `Umar expanded it on the same pattern as it was in the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) by using adobes, leaves of date-palms and changing the pillars into wooden ones. `Uthman changed it by expanding it to a great extent and built its walls with engraved stones and lime and made its pillars of engraved stones and its roof of teak wood.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 437


96

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ وَلاِبْنِهِ عَلِيٍّ انْطَلِقَا إِلَى أَبِي سَعِيدٍ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ‏.‏ فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا هُوَ فِي حَائِطٍ يُصْلِحُهُ، فَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَاحْتَبَى، ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا حَتَّى أَتَى ذِكْرُ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ كُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَعَمَّارٌ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فَرَآهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَيَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ وَيَقُولُ ‏ “‏ وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ ‏”‏‏.‏ قَالَ يَقُولُ عَمَّارٌ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ‏.‏

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے اپنے والد کے واسطے سے بیان کیا ، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے کہایک عورت نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپ کے لیے کوئی ایسی چیز نہ بنا دوں جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھا کریں ۔ میرا ایک بڑھئی غلام بھی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے تو منبر بنوا دے ۔

Narrated `Ikrima:

Ibn `Abbas said to me and to his son `Ali, “Go to Abu Sa`id and listen to what he narrates.” So we went and found him in a garden looking after it. He picked up his Rida’, wore it and sat down and started narrating till the topic of the construction of the mosque reached. He said, “We were carrying one adobe at a time while `Ammar was carrying two. The Prophet (ﷺ) saw him and started removing the dust from his body and said, “May Allah be Merciful to `Ammar. He will be inviting them (i.e. his murderers, the rebellious group) to Paradise and they will invite him to Hell-fire.” `Ammar said, “I seek refuge with Allah from affliction.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 438


97

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى امْرَأَةٍ أَنْ مُرِي غُلاَمَكِ النَّجَّارَ يَعْمَلْ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا انھوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن حارث نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے عاصم بن عمرو بن قتادہ نے بیان کیا ، انھوں نے عبیداللہ بن اسود خولانی سے سنا ، انھوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا کہمسجدنبوی کی تعمیر کے متعلق لوگوں کی باتوں کو سن کر آپ نے فرمایا کہ تم لوگوں نے بہت زیادہ باتیں کی ہیں ۔ حالانکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جس نے مسجد بنائی بکیر ( راوی ) نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس سے مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا ہو ، تو اللہ تعالیٰ ایسا ہی ایک مکان جنت میں اس کے لیے بنائے گا ۔

Narrated Sahl:

Allah’s Messenger (ﷺ) sent someone to a woman telling her to “Order her slave, carpenter, to prepare a wooden pulpit for him to sit on.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 439


98

حَدَّثَنَا خَلاَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلاَ أَجْعَلُ لَكَ شَيْئًا تَقْعُدُ عَلَيْهِ، فَإِنَّ لِي غُلاَمًا نَجَّارًا قَالَ ‏ “‏ إِنْ شِئْتِ ‏”‏‏.‏ فَعَمِلَتِ الْمِنْبَرَ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، انھوں نے کہا کہ میں نے عمرو بن دینار سے پوچھا کیا تم نے جابر بن عبداللہ سے یہ حدیث سنی ہے کہایک شخص مسجدنبوی میں آیا اور وہ تیر لیے ہوئے تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ ان کی نوکیں تھامے رکھو ۔

Narrated Jabir:

A woman said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall I get something constructed for you to sit on as I have a slave who is a carpenter?” He replied, “Yes, if you like.” So she had that pulpit constructed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 440


99

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ الْخَوْلاَنِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، يَقُولُ عِنْدَ قَوْلِ النَّاسِ فِيهِ حِينَ بَنَى مَسْجِدَ الرَّسُولِ صلى الله عليه وسلم إِنَّكُمْ أَكْثَرْتُمْ، وَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ مَنْ بَنَى مَسْجِدًا ـ قَالَ بُكَيْرٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ ـ يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہ کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہ کہا ہم سے ابوبردہ بن عبداللہ نے ۔ انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد ( ابوموسیٰ اشعری صحابی ) سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص ہماری مساجد یا ہمارے بازاروں میں تیر لیے ہوئے چلے تو ان کے پھل تھامے رہے ، ایسا نہ ہو کہ اپنے ہاتھوں سے کسی مسلمان کو زخمی کر دے ۔

Narrated ‘Ubaidullah Al-Khaulani:

I heard `Uthman bin `Affan saying, when people argued too much about his intention to reconstruct the mosque of Allah’s Messenger (ﷺ), “You have talked too much. I heard the Prophet (ﷺ) saying, ‘Whoever built a mosque, (Bukair thought that `Asim, another sub-narrator, added, “Intending Allah’s Pleasure”), Allah would build for him a similar place in Paradise.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 8, Hadith 441


Scroll to Top
Scroll to Top
Skip to content