حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” فُرِجَ عَنْ سَقْفِ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ فَفَرَجَ صَدْرِي، ثُمَّ غَسَلَهُ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَأَفْرَغَهُ فِي صَدْرِي ثُمَّ أَطْبَقَهُ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَلَمَّا جِئْتُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا قَالَ جِبْرِيلُ لِخَازِنِ السَّمَاءِ افْتَحْ. قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا جِبْرِيلُ. قَالَ هَلْ مَعَكَ أَحَدٌ قَالَ نَعَمْ مَعِي مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم. فَقَالَ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ. فَلَمَّا فَتَحَ عَلَوْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا، فَإِذَا رَجُلٌ قَاعِدٌ عَلَى يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ وَعَلَى يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ، إِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَسَارِهِ بَكَى، فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالاِبْنِ الصَّالِحِ. قُلْتُ لِجِبْرِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا آدَمُ. وَهَذِهِ الأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ، فَأَهْلُ الْيَمِينِ مِنْهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ، وَالأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ، فَإِذَا نَظَرَ عَنْ يَمِينِهِ ضَحِكَ، وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَكَى، حَتَّى عَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَقَالَ لِخَازِنِهَا افْتَحْ. فَقَالَ لَهُ خَازِنُهَا مِثْلَ مَا قَالَ الأَوَّلُ فَفَتَحَ ”. قَالَ أَنَسٌ فَذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي السَّمَوَاتِ آدَمَ وَإِدْرِيسَ وَمُوسَى وَعِيسَى وَإِبْرَاهِيمَ ـ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ ـ وَلَمْ يُثْبِتْ كَيْفَ مَنَازِلُهُمْ، غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ وَجَدَ آدَمَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا، وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ. قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِإِدْرِيسَ قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ. فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِدْرِيسُ. ثُمَّ مَرَرْتُ بِمُوسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالأَخِ الصَّالِحِ. قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا مُوسَى. ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَى فَقَالَ مَرْحَبًا بِالأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ. قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا عِيسَى. ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالاِبْنِ الصَّالِحِ. قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِبْرَاهِيمُ صلى الله عليه وسلم ”. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا حَبَّةَ الأَنْصَارِيَّ كَانَا يَقُولاَنِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” ثُمَّ عُرِجَ بِي حَتَّى ظَهَرْتُ لِمُسْتَوًى أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الأَقْلاَمِ ”. قَالَ ابْنُ حَزْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” فَفَرَضَ اللَّهُ عَلَى أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلاَةً، فَرَجَعْتُ بِذَلِكَ حَتَّى مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى فَقَالَ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَكَ عَلَى أُمَّتِكَ قُلْتُ فَرَضَ خَمْسِينَ صَلاَةً. قَالَ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ. فَرَاجَعْتُ فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى قُلْتُ وَضَعَ شَطْرَهَا. فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ، فَرَاجَعْتُ فَوَضَعَ شَطْرَهَا، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ، فَرَاجَعْتُهُ. فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهْىَ خَمْسُونَ، لاَ يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَىَّ. فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّكَ. فَقُلْتُ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي. ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّى انْتَهَى بِي إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى، وَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لاَ أَدْرِي مَا هِيَ، ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ، فَإِذَا فِيهَا حَبَايِلُ اللُّؤْلُؤِ، وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے یونس کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے ابن شہاب سے ، انھوں نے انس بن مالک سے ، انھوں نے فرمایا کہ ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرتے تھے کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر کی چھت کھول دی گئی ، اس وقت میں مکہ میں تھا ۔ پھر جبرائیل علیہ السلام اترے اور انھوں نے میرا سینہ چاک کیا ۔ پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا ۔ پھر ایک سونے کا طشت لائے جو حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا تھا ۔ اس کو میرے سینے میں رکھ دیا ، پھر سینے کو جوڑ دیا ، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے آسمان کی طرف لے کر چلے ۔ جب میں پہلے آسمان پر پہنچا تو جبرائیل علیہ السلام نے آسمان کے داروغہ سے کہا کھولو ۔ اس نے پوچھا ، آپ کون ہیں ؟ جواب دیا کہ جبرائیل ، پھر انھوں نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے ؟ جواب دیا ، ہاں میرے ساتھ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں ۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا ان کے بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ کہا ، جی ہاں ! پھر جب انھوں نے دروازہ کھولا تو ہم پہلے آسمان پر چڑھ گئے ، وہاں ہم نے ایک شخص کو بیٹھے ہوئے دیکھا ۔ ان کے داہنی طرف کچھ لوگوں کے جھنڈ تھے اور کچھ جھنڈ بائیں طرف تھے ۔ جب وہ اپنی داہنی طرف دیکھتے تو مسکرا دیتے اور جب بائیں طرف نظر کرتے تو روتے ۔ انھوں نے مجھے دیکھ کر فرمایا ، آؤ اچھے آئے ہو ۔ صالح نبی اور صالح بیٹے ! میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون ہیں ؟ انھوں نے کہا کہ یہ آدم علیہ السلام ہیں اور ان کے دائیں بائیں جو جھنڈ ہیں یہ ان کے بیٹوں کی روحیں ہیں ۔ جو جھنڈ دائیں طرف ہیں وہ جنتی ہیں اور بائیں طرف کے جھنڈ دوزخی روحیں ہیں ۔ اس لیے جب وہ اپنے دائیں طرف دیکھتے ہیں تو خوشی سے مسکراتے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں تو ( رنج سے ) روتے ہیں ۔ پھر جبرائیل مجھے لے کر دوسرے آسمان تک پہنچے اور اس کے داروغہ سے کہا کہ کھولو ۔ اس آسمان کے داروغہ نے بھی پہلے کی طرح پوچھا پھر کھول دیا ۔ حضرت انس نے کہا کہ ابوذر نے ذکر کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان پر آدم ، ادریس ، موسیٰ ، عیسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو موجود پایا ۔ اور ابوذر رضی اللہ عنہ نے ہر ایک کا ٹھکانہ نہیں بیان کیا ۔ البتہ اتنا بیان کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت آدم کو پہلے آسمان پر پایا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو چھٹے آسمان پر ۔ انس نے بیان کیا کہ جب جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادریس علیہ السلام پر گزرے ۔ تو انھوں نے فرمایا کہ آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جواب دیا کہ یہ ادریس علیہ السلام ہیں ۔ پھر موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انھوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ موسیٰ علیہ السلام ہیں ۔ پھر میں عیسیٰ علیہ السلام تک پہنچا ، انھوں نے کہا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بھائی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ عیسیٰ علیہ السلام ہیں ۔ پھر میں ابراہیم علیہ السلام تک پہنچا ۔ انھوں نے فرمایا آؤ اچھے آئے ہو صالح نبی اور صالح بیٹے ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن حزم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عباس اور ابوحبۃ الانصاری رضی اللہ عنہم کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر مجھے جبرائیل علیہ السلام لے کر چڑھے ، اب میں اس بلند مقام تک پہنچ گیا جہاں میں نے قلم کی آواز سنی ( جو لکھنے والے فرشتوں کی قلموں کی آواز تھی ) ابن حزم نے ( اپنے شیخ سے ) اور انس بن مالک نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ پس اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں ۔ میں یہ حکم لے کر واپس لوٹا ۔ جب موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انھوں نے پوچھا کہ آپ کی امت پر اللہ نے کیا فرض کیا ہے ؟ میں نے کہا کہ پچاس وقت کی نمازیں فرض کی ہیں ۔ انھوں نے فرمایا آپ واپس اپنے رب کی بارگاہ میں جائیے ۔ کیونکہ آپ کی امت اتنی نمازوں کو ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتی ہے ۔ میں واپس بارگاہ رب العزت میں گیا تو اللہ نے اس میں سے ایک حصہ کم کر دیا ، پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا کہ ایک حصہ کم کر دیا گیا ہے ، انھوں نے کہا کہ دوبارہ جائیے کیونکہ آپ کی امت میں اس کے برداشت کی بھی طاقت نہیں ہے ۔ پھر میں بارگاہ رب العزت میں حاضر ہوا ۔ پھر ایک حصہ کم ہوا ۔ جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچا تو انھوں نے فرمایا کہ اپنے رب کی بارگاہ میں پھر جائیے ، کیونکہ آپ کی امت اس کو بھی برداشت نہ کر سکے گی ، پھر میں باربار آیا گیا پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ نمازیں ( عمل میں ) پانچ ہیں اور ( ثواب میں ) پچاس ( کے برابر ) ہیں ۔ میری بات بدلی نہیں جاتی ۔ اب میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے پھر کہا کہ اپنے رب کے پاس جائیے ۔ لیکن میں نے کہا مجھے اب اپنے رب سے شرم آتی ہے ۔ پھر جبرائیل مجھے سدرۃالمنتہیٰ تک لے گئے جسے کئی طرح کے رنگوں نے ڈھانک رکھا تھا ۔ جن کے متعلق مجھے معلوم نہیں ہوا کہ وہ کیا ہیں ۔ اس کے بعد مجھے جنت میں لے جایا گیا ، میں نے دیکھا کہ اس میں موتیوں کے ہار ہیں اور اس کی مٹی مشک کی ہے ۔
Narrated Abu Dhar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “While I was at Mecca the roof of my house was opened and Gabriel descended, opened my chest, and washed it with Zamzam water. Then he brought a golden tray full of wisdom and faith and having poured its contents into my chest, he closed it. Then he took my hand and ascended with me to the nearest heaven, when I reached the nearest heaven, Gabriel said to the gatekeeper of the heaven, ‘Open (the gate).’ The gatekeeper asked, ‘Who is it?’ Gabriel answered: ‘Gabriel.’ He asked, ‘Is there anyone with you?’ Gabriel replied, ‘Yes, Muhammad I is with me.’ He asked, ‘Has he been called?’ Gabriel said, ‘Yes.’ So the gate was opened and we went over the nearest heaven and there we saw a man sitting with some people on his right and some on his left. When he looked towards his right, he laughed and when he looked toward his left he wept. Then he said, ‘Welcome! O pious Prophet and pious son.’ I asked Gabriel, ‘Who is he?’ He replied, ‘He is Adam and the people on his right and left are the souls of his offspring. Those on his right are the people of Paradise and those on his left are the people of Hell and when he looks towards his right he laughs and when he looks towards his left he weeps.’ Then he ascended with me till he reached the second heaven and he (Gabriel) said to its gatekeeper, ‘Open (the gate).’ The gatekeeper said to him the same as the gatekeeper of the first heaven had said and he opened the gate. Anas said: “Abu Dhar added that the Prophet (ﷺ) met Adam, Idris, Moses, Jesus and Abraham, he (Abu Dhar) did not mention on which heaven they were but he mentioned that he (the Prophet (ﷺ) ) met Adam on the nearest heaven and Abraham on the sixth heaven. Anas said, “When Gabriel along with the Prophet (ﷺ) passed by Idris, the latter said, ‘Welcome! O pious Prophet and pious brother.’ The Prophet (ﷺ) asked, ‘Who is he?’ Gabriel replied, ‘He is Idris.” The Prophet (ﷺ) added, “I passed by Moses and he said, ‘Welcome! O pious Prophet and pious brother.’ I asked Gabriel, ‘Who is he?’ Gabriel replied, ‘He is Moses.’ Then I passed by Jesus and he said, ‘Welcome! O pious brother and pious Prophet.’ I asked, ‘Who is he?’ Gabriel replied, ‘He is Jesus. Then I passed by Abraham and he said, ‘Welcome! O pious Prophet and pious son.’ I asked Gabriel, ‘Who is he?’ Gabriel replied, ‘He is Abraham. The Prophet (ﷺ) added, ‘Then Gabriel ascended with me to a place where I heard the creaking of the pens.” Ibn Hazm and Anas bin Malik said: The Prophet (ﷺ) said, “Then Allah enjoined fifty prayers on my followers when I returned with this order of Allah, I passed by Moses who asked me, ‘What has Allah enjoined on your followers?’ I replied, ‘He has enjoined fifty prayers on them.’ Moses said, ‘Go back to your Lord (and appeal for reduction) for your followers will not be able to bear it.’ (So I went back to Allah and requested for reduction) and He reduced it to half. When I passed by Moses again and informed him about it, he said, ‘Go back to your Lord as your followers will not be able to bear it.’ So I returned to Allah and requested for further reduction and half of it was reduced. I again passed by Moses and he said to me: ‘Return to your Lord, for your followers will not be able to bear it. So I returned to Allah and He said, ‘These are five prayers and they are all (equal to) fifty (in reward) for My Word does not change.’ I returned to Moses and he told me to go back once again. I replied, ‘Now I feel shy of asking my Lord again.’ Then Gabriel took me till we ” reached Sidrat-il-Muntaha (Lote tree of; the utmost boundary) which was shrouded in colors, indescribable. Then I was admitted into Paradise where I found small (tents or) walls (made) of pearls and its earth was of musk.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 27 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ سَائِلاً، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الصَّلاَةِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَوَلِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں امام مالک نے ابن شہاب کے حوالہ سے خبر دی ، وہ سعید بن مسیب سے نقل کرتے ہیں ، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہایک پوچھنے والے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کچھ برا نہیں ) بھلا کیا تم سب میں ہر شخص کے پاس دو کپڑے ہیں ؟
Narrated Abu Huraira:
A person asked Allah’s Messenger (ﷺ) about the offering of the prayer in a single garment. Allah’s Messenger (ﷺ) replied, “Has every one of you got two garments?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 28 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قُلْتُ لِعَمْرٍو أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَرَّ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ سِهَامٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا ”.
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری کے واسطے سے کہا کہ مجھے ابوسلمہ ( اسماعیل یا عبداللہ ) ابن عبدالرحمٰن بن عوف نے ، انھوں نے حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس بات پر گواہ بنا رہے تھے کہمیں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا تھا کہ اے حسان ! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ( مشرکوں کو اشعار میں ) جواب دو اور اے اللہ ! حسان کی روح القدس کے ذریعہ مدد کر ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، ہاں ( میں گواہ ہوں ۔ بیشک میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے ) ۔
Narrated `Amr:
I heard Jabir bin `Abdullah saying, “A man passed through the mosque carrying arrows. Allah’s Apostle said to him, ‘Hold them by their heads.’ “
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 29 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ مَرَّ فِي شَىْءٍ مِنْ مَسَاجِدِنَا أَوْ أَسْوَاقِنَا بِنَبْلٍ، فَلْيَأْخُذْ عَلَى نِصَالِهَا، لاَ يَعْقِرْ بِكَفِّهِ مُسْلِمًا ”.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہامیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دن اپنے حجرہ کے دروازے پر دیکھا ۔ اس وقت حبشہ کے کچھ لوگ مسجد میں ( نیزوں سے ) کھیل رہے تھے ( ہتھیار چلانے کی مشق کر رہے تھے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی چادر میں چھپا لیا تاکہ میں ان کا کھیل دیکھ سکوں ۔ ابراہیم بن المنذر سے روایت میں یہ زیادتی منقول ہے کہ انھوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب کے واسطے سے خبر دی ، انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب کہ حبشہ کے لوگ چھوٹے نیزوں ( بھالوں ) سے مسجد میں کھیل رہے تھے ۔
Narrated Abu Burda bin `Abdullah:
(on the authority of his father) The Prophet (ﷺ) said, “Whoever passes through our mosques or markets with arrows should hold them by their heads lest he should injure a Muslim.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 30 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيَّ، يَسْتَشْهِدُ أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ يَا حَسَّانُ، أَجِبْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ”. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَعَمْ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے یحییٰ بن سعید انصاری کے واسطہ سے ، انھوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ۔ آپ نے فرمایا کہبریرہ رضی اللہ عنہ ( لونڈی ) ان سے اپنی کتابت کے بارے میں مدد لینے آئیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تم چاہو تو میں تمہارے مالکوں کو یہ رقم دے دوں ( اور تمہیں آزاد کرا دوں ) اور تمہارا ولاء کا تعلق مجھ سے قائم ہو ۔ اور بریرہ کے آقاؤں نے کہا ( عائشہ رضی اللہ عنہا سے ) کہ اگر آپ چاہیں تو جو قیمت باقی رہ گئی ہے وہ دے دیں اور ولاء کا تعلق ہم سے قائم رہے گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس امر کا ذکر کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بریرہ کو خرید کر آزاد کرو اور ولاء کا تعلق تو اسی کو حاصل ہو سکتا ہے جو آزاد کرائے ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے ۔ سفیان نے ( اس حدیث کو بیان کرتے ہوئے ) ایک مرتبہ یوں کہا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور فرمایا ۔ ان لوگوں کا کیا حال ہو گا جو ایسی شرائط کرتے ہیں جن کا تعلق کتاب اللہ سے نہیں ہے ۔ جو شخص بھی کوئی ایسی شرط کرے جو کتاب اللہ میں نہ ہو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی ، اگرچہ وہ سو مرتبہ کر لے ۔ اس حدیث کی روایت مالک نے یحییٰ کے واسطہ سے کی ، وہ عمرہ سے کہ بریرہ اور انھوں نے منبر پر چڑھنے کا ذکر نہیں کیا الخ ۔
Narrated Hassan bin Thabit Al-Ansari:
I asked Abu Huraira “By Allah! Tell me the truth whether you heard the Prophet (ﷺ) saying, ‘O Hassan! Reply on behalf of Allah’s Messenger (ﷺ). O Allah! Help him with the Holy Spirit.” Abu Huraira said, “Yes . “
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 31 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا عَلَى باب حُجْرَتِي، وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ، أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ. زَادَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِحِرَابِهِمْ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر عبدی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھے یونس بن یزید نے زہری کے واسطہ سے ، انھوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے ، انھوں نے اپنے باپ کعب بن مالک سے کہانھوں نے مسجدنبوی میں عبداللہ ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کا تقاضا کیا اور دونوں کی گفتگو بلند آوازوں سے ہونے لگی ۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے حجرے سے سن لیا ۔ آپ پردہ ہٹا کر باہر تشریف لائے اور پکارا ۔ کعب ، کعب ( رضی اللہ عنہ ) بولے ، جی حضور فرمائیے کیا ارشاد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دو ۔ آپ کا اشارہ تھا کہ آدھا کم کر دیں ۔ انھوں نے کہا یا رسول اللہ ! میں نے ( بخوشی ) ایسا کر دیا ۔ پھر آپ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا اچھا اب اٹھو اور اس کا قرض ادا کرو ۔ ( جو آدھا معاف کر دیا گیا ہے ) ۔
Narrated `Aisha:
Once I saw Allah’s Messenger (ﷺ) at the door of my house while some Ethiopians were playing in the mosque (displaying their skill with spears). Allah’s Messenger (ﷺ) was screening me with his Rida’ so as to enable me to see their display. (`Urwa said that `Aisha said, “I saw the Prophet (ﷺ) and the Ethiopians were playing with their spears.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 32 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَتَتْهَا بَرِيرَةُ تَسْأَلُهَا فِي كِتَابَتِهَا فَقَالَتْ إِنْ شِئْتِ أَعْطَيْتُ أَهْلَكِ وَيَكُونُ الْوَلاَءُ لِي. وَقَالَ أَهْلُهَا إِنْ شِئْتِ أَعْطَيْتِهَا مَا بَقِيَ ـ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً إِنْ شِئْتِ أَعْتَقْتِهَا وَيَكُونُ الْوَلاَءُ لَنَا ـ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَكَّرَتْهُ ذَلِكَ فَقَالَ ” ابْتَاعِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ”. ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ ـ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ ـ فَقَالَ ” مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ ”. قَالَ عَلِيٌّ قَالَ يَحْيَى وَعَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَمْرَةَ. وَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ يَحْيَى قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ. رَوَاهُ مَالِكٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ عَمْرَةَ أَنَّ بَرِيرَةَ. وَلَمْ يَذْكُرْ صَعِدَ الْمِنْبَرَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، انھوں نے ثابت سے ، انھوں نے ابورافع سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہایک حبشی مرد یا حبشی عورت مسجدنبوی میں جھاڑو دیا کرتی تھی ۔ ایک دن اس کا انتقال ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق دریافت فرمایا ۔ لوگوں نے بتایا کہ وہ تو انتقال کر گئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے مجھے کیوں نہ بتایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز پڑھی ۔
Narrated `Aisha:
Barirah came to seek my help regarding her manumission (freedom). I told herself you like I would pay your price to your masters but your Wala’ (allegiance) would be for me.” Her masters said, “If you like, you can pay what remains (of the price of her manumission), (Sufyan the sub-narrator once said), or if you like you can manumit her, but her (inheritance) Al-Wala would be for us. “When Allah’s Messenger (ﷺ) came, I spoke to him about it. He said, “Buy her and manumit her. No doubt Al-Wala’ is for the manumitted.” Then Allah’s Messenger (ﷺ) stood on the pulpit (or Allah’s Messenger (ﷺ) ascended the pulpit as Sufyan once said), and said, “What about some people who impose conditions which are not present in Allah’s Book (Laws)? Whoever imposes conditions which are not in Allah’s Book (Laws), his conditions will be invalid even if he imposed them a hundred times.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 33 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبٍ، أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ فَنَادَى ” يَا كَعْبُ ”. قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا ”. وَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَىِ الشَّطْرَ قَالَ لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” قُمْ فَاقْضِهِ ”.
ہم سے عبدان بن عبداللہ بن عثمان نے ابوحمزہ محمد بن میمون کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے اعمش سے ، انھوں نے مسلم سے ، انھوں نے مسروق سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ۔ آپ فرماتی ہیں کہجب سورۃ البقرہ کی سود سے متعلق آیات نازل ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے اور ان آیات کی لوگوں کے سامنے تلاوت فرمائی ۔ پھر فرمایا کہ شراب کی تجارت حرام ہے ۔
Narrated Ka`b:
In the mosque l asked Ibn Abi Hadrad to pay the debts which he owed to me and our voices grew louder. Allah’s Messenger (ﷺ) heard that while he was in his house. So he came to us raising the curtain of his room and said, “O Ka`b!” I replied, “Labaik, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” He said, “O Ka`b! reduce your debt to one half,” gesturing with his hand. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have done so.” Then Allah’s Apostle said (to Ibn Abi Hadrad), “Get up and pay the debt to him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 34 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، أَسْوَدَ ـ أَوِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ـ كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ، فَمَاتَ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْهُ فَقَالُوا مَاتَ. قَالَ “ أَفَلاَ كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي بِهِ دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ ”. ـ أَوْ قَالَ قَبْرِهَا ـ فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ.
ہم سے احمد بن واقد نے بیان کیا کہ ، کہا ہم سے حماد بن زید نے ثابت بنانی کے واسطہ سے ، انھوں نے ابورافع سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہایک عورت یا مرد مسجد میں جھاڑو دیا کرتا تھا ۔ ابورافع نے کہا ، میرا خیال ہے کہ وہ عورت ہی تھی ۔ پھر انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نقل کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قبر پر نماز پڑھی ۔
Narrated Abu Huraira:
A black man or a black woman used to sweep the mosque and he or she died. The Prophet (ﷺ) asked about her (or him). He was told that she (or he) had died. He said, “Why did you not inform me? Show me his grave (or her grave).” So he went to her (his) grave and offered her (his) funeral prayer.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 35 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا أُنْزِلَ الآيَاتُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا، خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَسْجِدِ، فَقَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ حَرَّمَ تِجَارَةَ الْخَمْرِ.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ اور محمد بن جعفر نے شعبہ کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے محمد بن زیاد سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گذشتہ رات ایک سرکش جن اچانک میرے پاس آیا ۔ یا اسی طرح کی کوئی بات آپ نے فرمائی ، وہ میری نماز میں خلل ڈالنا چاہتا تھا ۔ لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجھے اس پر قابو دے دیا اور میں نے سوچا کہ مسجد کے کسی ستون کے ساتھ اسے باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب بھی اسے دیکھو ۔ پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان کی یہ دعا یاد آ گئی ( جو سورۃ ص میں ہے ) ’’ اے میرے رب ! مجھے ایسا ملک عطا کرنا جو میرے بعد کسی کو حاصل نہ ہو ‘‘ ۔ راوی حدیث روح نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شیطان کو ذلیل کر کے دھتکار دیا ۔
Narrated `Aisha:
When the verses of Surat “Al-Baqara”‘ about the usury Riba were revealed, the Prophet (ﷺ) went to the mosque and recited them in front of the people and then banned the trade of alcohol.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 36 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ امْرَأَةً ـ أَوْ رَجُلاً ـ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ ـ وَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ امْرَأَةً ـ فَذَكَرَ حَدِيثَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ صَلَّى عَلَى قَبْرِهِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سوار نجد کی طرف بھیجے ( جو تعداد میں تیس تھے ) یہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص کو جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا پکڑ کر لائے ۔ انھوں نے اسے مسجد کے ایک ستون میں باندھ دیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ اور ( تیسرے روز ثمامہ کی نیک طبیعت دیکھ کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ثمامہ کو چھوڑ دو ۔ ( رہائی کے بعد ) وہ مسجدنبوی سے قریب ایک کھجور کے باغ تک گئے ۔ اور وہاں غسل کیا ۔ پھر مسجد میں داخل ہوئے اور کہا «أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں ۔
Narrated Abu Rafi:
Abu Huraira said, “A man or a woman used to clean the mosque.” (A sub-narrator said, ‘Most probably a woman..’) Then he narrated the Hadith of the Prophet
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 37 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَىَّ الْبَارِحَةَ ـ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا ـ لِيَقْطَعَ عَلَىَّ الصَّلاَةَ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّى تُصْبِحُوا وَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ، فَذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي ”. قَالَ رَوْحٌ فَرَدَّهُ خَاسِئًا.
ہم سے زکریابن یحییٰ نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے کہ کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے باپ عروہ بن زبیر کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے فرمایا کہغزوہ خندق میں سعد ( رضی اللہ عنہ ) کے بازو کی ایک رگ ( اکحل ) میں زخم آیا تھا ۔ ان کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک خیمہ نصب کرا دیا تاکہ آپ قریب رہ کر ان کی دیکھ بھال کیا کریں ۔ مسجد ہی میں بنی غفار کے لوگوں کا بھی ایک خیمہ تھا ۔ سعد رضی اللہ عنہ کے زخم کا خون ( جو رگ سے بکثرت نکل رہا تھا ) بہہ کر جب ان کے خیمہ تک پہنچا تو وہ ڈر گئے ۔ انھوں نے کہا کہ اے خیمہ والو ! تمہاری طرف سے یہ کیسا خون ہمارے خیمہ تک آ رہا ہے ۔ پھر انہیں معلوم ہوا کہ یہ خون سعد رضی اللہ عنہ کے زخم سے بہہ رہا ہے ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا اسی زخم کی وجہ سے انتقال ہو گیا ۔
Narrated Abu Huraira:
“The Prophet (ﷺ) said, “Last night a big demon (afreet) from the Jinns came to me and wanted to interrupt my prayers (or said something similar) but Allah enabled me to overpower him. I wanted to fasten him to one of the pillars of the mosque so that all of you could See him in the morning but I remembered the statement of my brother Solomon (as stated in Quran): My Lord! Forgive me and bestow on me a kingdom such as shall not belong to anybody after me (38.35).” The sub narrator Rauh said, “He (the demon) was dismissed humiliated.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 38 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يُصَلِّي أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، لَيْسَ عَلَى عَاتِقَيْهِ شَىْءٌ ”.
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے امام مالک رحمہ اللہ کے حوالہ سے بیان کیا ، انھوں نے ابوالزناد سے ، انھوں نے عبدالرحمٰن اعرج سے ، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی شخص کو بھی ایک کپڑے میں نماز اس طرح نہ پڑھنی چاہیے کہ اس کے کندھوں پر کچھ نہ ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “None of you should offer prayer in a single garment that does not cover the shoulders.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 39 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْلاً قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ ”. فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہمیں امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل سے خبر دی ، انھوں نے عروہ بن زبیر سے ۔ انھوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے ، انھوں نے ام المؤمنین ام سلمہ سے ، وہ کہتی ہیں کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( حجۃ الوداع میں ) اپنی بیماری کا شکوہ کیا ( میں نے کہا کہ میں پیدل طواف نہیں کر سکتی ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کے پیچھے رہ اور سوار ہو کر طواف کر ۔ پس میں نے طواف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بیت اللہ کے قریب نماز میں آیت «والطور و کتاب مسطور» کی تلاوت کر رہے تھے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) sent some horsemen to Najd and they brought a man called Thumama bin Uthal from Bani Hanifa. They fastened him to one of the pillars of the mosque. The Prophet (ﷺ) came and ordered them to release him. He went to a (garden of) date-palms near the mosque, took a bath and entered the mosque again and said, “None has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is His Apostle” (i.e. he embraced Islam).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 40 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فِي الأَكْحَلِ، فَضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمْ يَرُعْهُمْ ـ وَفِي الْمَسْجِدِ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ ـ إِلاَّ الدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ فَقَالُوا يَا أَهْلَ الْخَيْمَةِ، مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ فَإِذَا سَعْدٌ يَغْذُو جُرْحُهُ دَمًا، فَمَاتَ فِيهَا.
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا انھوں نے کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے قتادہ کے واسطہ سے بیان کیا ، کہا ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہدو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے ، ایک عباد بن بشر اور دوسرے صاحب میرے خیال کے مطابق اسید بن حضیر تھے ۔ رات تاریک تھی اور دونوں اصحاب کے پاس روشن چراغ کی طرح کوئی چیز تھی جس سے ان کے آگے آگے روشنی پھیل رہی تھی پس جب وہ دونوں اصحاب ایک دوسرے سے جدا ہوئے تو ہر ایک کے ساتھ ایک ایک چراغ رہ گیا جو گھر تک ساتھ رہا ۔
Narrated `Aisha:
On the day of Al-Khandaq (battle of the Trench’ the medial arm vein of Sa`d bin Mu`ad [??] was injured and the Prophet (ﷺ) pitched a tent in the mosque to look after him. There was another tent for Banu Ghaffar in the mosque and the blood started flowing from Sa`d’s tent to the tent of Bani Ghaffar. They shouted, “O occupants of the tent! What is coming from you to us?” They found that Sa`d’ wound was bleeding profusely and Sa`d died in his tent.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 41 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنِّي أَشْتَكِي. قَالَ “ طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ ”. فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ، يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، کہ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے ، کہا ہم سے ابونضر سالم بن ابی امیہ نے عبید بن حنین کے واسطہ سے ، انھوں نے بسر بن سعید سے ، انھوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے بیان کیا کہایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا ( کہ وہ جس کو چاہے اختیار کرے ) بندے نے وہ پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے یعنی آخرت ۔ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے ، میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر خدا نے اپنے کسی بندے کو دنیا اور آخرت میں سے کسی کو اختیار کرنے کو کہا اور اس بندے نے آخرت پسند کر لی تو اس میں ان بزرگ کے رونے کی کیا وجہ ہے ۔ لیکن یہ بات تھی کہ بندے سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ جاننے والے تھے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ۔ ابوبکر آپ روئیے مت ۔ اپنی صحبت اور اپنی دولت کے ذریعہ تمام لوگوں سے زیادہ مجھ پر احسان کرنے والے آپ ہی ہیں اور اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا ۔ لیکن ( جانی دوستی تو اللہ کے سوا کسی سے نہیں ہو سکتی ) اس کے بدلہ میں اسلام کی برادری اور دوستی کافی ہے ۔ مسجد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف کے دروازے کے سوا تمام دروازے بند کر دئیے جائیں ۔
Narrated Um Salama:
I complained to Allah’s Messenger (ﷺ) that I was sick. He told me to perform the Tawaf behind the people while riding. So I did so and Allah’s Messenger (ﷺ) was praying beside the Ka`ba and reciting the Sura starting with “Wat-tur wa kitabin mastur.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 42 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ، أَنَّ رَجُلَيْنِ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ، وَمَعَهُمَا مِثْلُ الْمِصْبَاحَيْنِ يُضِيآنِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے میرے باپ جریر بن حازم نے بیان کیا ، انھوں نے کہا میں نے یعلیٰ بن حکیم سے سنا ، وہ عکرمہ سے نقل کرتے تھے ، وہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ، انھوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں باہر تشریف لائے ۔ سر پہ پٹی بندھی ہوئی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے ، اللہ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا ، کوئی شخص بھی ایسا نہیں جس نے ابوبکر بن ابوقحافہ سے زیادہ مجھ پر اپنی جان و مال کے ذریعہ احسان کیا ہو اور اگر میں کسی کو انسانوں میں سے جانی دوست بناتا تو ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) کو بناتا ۔ لیکن اسلام کا تعلق افضل ہے ۔ دیکھو ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) کی کھڑکی چھوڑ کر اس مسجد کی تمام کھڑکیاں بند کر دی جائیں ۔
Narrated Anas bin Malik:
Two of the companions of the Prophet (ﷺ) departed from him on a dark night and were led by two lights like lamps (going in front of them from Allah as a miracle) lighting the way in front of them, and when they parted, each of them was accompanied by one of these lights till he reached their (respective) houses.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 43 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ، فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ ”. فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي مَا يُبْكِي هَذَا الشَّيْخَ إِنْ يَكُنِ اللَّهُ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللَّهِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هُوَ الْعَبْدَ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا. قَالَ ” يَا أَبَا بَكْرٍ لاَ تَبْكِ، إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَىَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً مِنْ أُمَّتِي لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الإِسْلاَمِ وَمَوَدَّتُهُ، لاَ يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ باب إِلاَّ سُدَّ إِلاَّ باب أَبِي بَكْرٍ ”.
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل اور قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی کے واسطہ سے ، انھوں نے نافع سے ، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے ( اور مکہ فتح ہوا ) تو آپ نے عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلوایا ۔ ( جو کعبہ کے متولی ، چابی بردار تھے ) انھوں نے دروازہ کھولا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، بلال ، اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ چاروں اندر تشریف لے گئے ۔ پھر دروازہ بند کر دیا گیا اور وہاں تھوڑی دیر تک ٹھہر کر باہر آئے ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے جلدی سے آگے بڑھ کر بلال سے پوچھا ( کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر کیا کیا ) انھوں نے بتایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز پڑھی تھی ۔ میں نے پوچھا کس جگہ ؟ کہا کہ دونوں ستونوں کے درمیان ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ پوچھنا مجھے یاد نہ رہا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
The Prophet (ﷺ) delivered a sermon and said, “Allah gave a choice to one of (His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Hereafter. He chose the latter.” Abu Bakr wept. I said to myself, “Why is this Sheikh weeping, if Allah gave choice to one (of His) slaves either to choose this world or what is with Him in the Here after and he chose the latter?” And that slave was Allah’s Messenger (ﷺ) himself. Abu Bakr knew more than us. The Prophet (ﷺ) said, “O Abu Bakr! Don’t weep. The Prophet (ﷺ) added: Abu- Bakr has favored me much with his property and company. If I were to take a Khalil from mankind I would certainly have taken Abu Bakr but the Islamic brotherhood and friendship is sufficient. Close all the gates in the mosque except that of Abu Bakr.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 44 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ عَاصِبٌ رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ، فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ “ إِنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنَّ عَلَىَّ فِي نَفْسِهِ وَمَالِهِ مِنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي قُحَافَةَ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنَ النَّاسِ خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلاً، وَلَكِنْ خُلَّةُ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ، سُدُّوا عَنِّي كُلَّ خَوْخَةٍ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ غَيْرَ خَوْخَةِ أَبِي بَكْرٍ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے سعید بن ابی سعید مقبری کے واسطہ سے بیان کیا انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو نجد کی طرف بھیجا تھا ۔ وہ لوگ بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو ( بطور جنگی قیدی ) پکڑ لائے اور مسجد میں ایک ستون سے باندھ دیا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
“Allah’s Messenger (ﷺ) in his fatal illness came out with a piece of cloth tied round his head and sat on the pulpit. After thanking and praising Allah he said, “There is no one who had done more favor to me with life and property than Abu Bakr bin Abi Quhafa. If I were to take a Khalil, I would certainly have taken Abu- Bakr but the Islamic brotherhood is superior. Close all the small doors in this mosque except that of Abu Bakr.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 45 Prayers (Salat)
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، وَقُتَيْبَةُ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَدِمَ مَكَّةَ، فَدَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ، فَفَتَحَ الْبَابَ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَبِلاَلٌ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، ثُمَّ أُغْلِقَ الْبَابُ، فَلَبِثَ فِيهِ سَاعَةً ثُمَّ خَرَجُوا. قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَبَدَرْتُ فَسَأَلْتُ بِلاَلاً فَقَالَ صَلَّى فِيهِ. فَقُلْتُ فِي أَىٍّ قَالَ بَيْنَ الأُسْطُوَانَتَيْنِ. قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَذَهَبَ عَلَىَّ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى.
ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے جعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے یزید بن خصیفہ نے بیان کیا ، انھوں نے سائب بن یزید سے بیان کیا ، انھوں نے بیان کیا کہمیں مسجدنبوی میں کھڑا ہوا تھا ، کسی نے میری طرف کنکری پھینکی ۔ میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سامنے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ سامنے جو دو شخص ہیں انہیں میرے پاس بلا کر لاؤ ۔ میں بلا لایا ۔ آپ نے پوچھا کہ تمہارا تعلق کس قبیلہ سے ہے یا یہ فرمایا کہ تم کہاں رہتے ہو ؟ انھوں نے بتایا کہ ہم طائف کے رہنے والے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ اگر تم مدینہ کے ہوتے تو میں تمہیں سزا دئیے بغیر نہ چھوڑتا ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں آواز اونچی کرتے ہو ؟
Narrated Nafi`:
Ibn `Umar said, “The Prophet (ﷺ) arrived at Mecca and sent for `Uthman bin Talha. He opened the gate of the Ka`ba and the Prophet, Bilal, Usama bin Zaid and `Uthman bin Talha entered the Ka`ba and then they closed its door (from inside). They stayed there for an hour, and then came out.” Ibn `Umar added, “I quickly went to Bilal and asked him (whether the Prophet (ﷺ) had prayed). Bilal replied, ‘He prayed in it.’ I asked, ‘Where?’ He replied, ‘Between the two pillars.’ “Ibn `Umar added, “I forgot to ask how many rak`at he (the Prophet) had prayed in the Ka`ba.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 8, 46 Prayers (Salat)