Obligatory Charity Tax (Zakat)

1

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ مُعَاذًا ـ رضى الله عنه ـ إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ ‏ “‏ ادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ، تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا ‘ ان سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے بیان کیا ، ان سے ابومعبد نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن ( کا حاکم بنا کر ) بھیجا تو فرمایا کہ تم انہیں اس کلمہ کی گواہی کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ اگر وہ لوگ یہ بات مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں ۔ اگر وہ لوگ یہ بات بھی مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مال پر کچھ صدقہ فرض کیا ہے جو ان کے مالدار لوگوں سے لے کر انہیں کے محتاجوں میں لوٹا دیا جائے گا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) sent Mu`adh to Yemen and said, “Invite the people to testify that none has the right to be worshipped but Allah and I am Allah’s Messenger (ﷺ), and if they obey you to do so, then teach them that Allah has enjoined on them five prayers in every day and night (in twenty-four hours), and if they obey you to do so, then teach them that Allah has made it obligatory for them to pay the Zakat from their property and it is to be taken from the wealthy among them and given to the poor.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 478


10

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ الأَوْزَاعِيُّ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ، يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن یزید نے حدیث بیان کی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب بن اسحاق نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے خبر دی کہ عمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے انہیں خبر دی اپنے والد یحییٰ بن عمارہ بن ابوالحسن سے اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے انہوں نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ وسق سے کم ( غلہ ) میں زکوٰۃ نہیں ہے ۔

Narrated Abu Sa`id:

Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “No Zakat is due on property mounting to less than five Uqiyas (of silver), and no Zakat is due on less than five camels, and there is no Zakat on less than five Wasqs.” (A Wasqs equals 60 Sa’s) & (1 Sa=3 K gms App.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 487


100

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً مِنَ الأَسْدِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ يُدْعَى ابْنَ اللُّتْبِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ‏.‏

ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ ( عروہ بن زبیر ) نے بیان کیا ‘ ان سے حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسد کے ایک شخص عبداللہ بن لتبیہ کو بنی سلیم کی زکوٰۃ وصول کرنے پر مقرر فرمایا ۔ جب وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حساب لیا ۔

Narrated Abu Humaid Al-Sa`idi:

Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) appointed a man called Ibn Al-Lutbiya, from the tribe of Al-Asd to collect Zakat from Bani Sulaim. When he returned, (after collecting the Zakat) the Prophet (ﷺ) checked the account with him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 576


101

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ نَاسًا، مِنْ عُرَيْنَةَ اجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ، فَرَخَّصَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ الصَّدَقَةِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، وَتَرَكَهُمْ بِالْحَرَّةِ يَعَضُّونَ الْحِجَارَةَ‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو قِلاَبَةَ وَحُمَيْدٌ وَثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا ‘ اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہعرینہ کے کچھ لوگوں کو مدینہ کی آب و ہوا موافق نہیں آئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کی اجازت دے دی کہ وہ زکوٰۃ کے اونٹوں میں جا کر ان کا دودھ اور پیشاب استعمال کریں ( کیونکہ وہ ایسے مرض میں مبتلا تھے جس کی دوا یہی تھی ) لیکن انہوں نے ( ان اونٹوں کے ) چرواہے کو مار ڈالا اور اونٹوں کو لے کر بھاگ نکلے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے آدمی دوڑائے آخر وہ لوگ پکڑ لائے گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کٹوا دئیے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھروا دیں پھر انہیں دھوپ میں ڈلوا دیا ( جس کی شدت کی وجہ سے ) وہ پتھر چبانے لگے تھے ۔ اس روایت کی متابعت ابوقلابہ ثابت اور حمید نے انس رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے کی ہے ۔

Narrated Anas:

Some people from `Uraina tribe came to Medina and its climate did not suit them, so Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) allowed them to go to the herd of camels (given as Zakat) and they drank their milk and urine (as medicine) but they killed the shepherd and drove away all the camels. So Allah’s Messenger (ﷺ) sent (men) in their pursuit to catch them, and they were brought, and he had their hands and feet cut, and their eyes were branded with heated pieces of iron and they were left in the Harra (a stony place at Medina) biting the stones. (See Hadith No. 234, Vol. 1)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 577


102

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ غَدَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ لِيُحَنِّكَهُ، فَوَافَيْتُهُ فِي يَدِهِ الْمِيسَمُ يَسِمُ إِبِلَ الصَّدَقَةِ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ولید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں عبداللہ بن ابی طلحہ کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تحنیک کر دیں ۔ ( یعنی اپنے منہ سے کوئی چیز چبا کر ان کے منہ میں ڈال دیں ) میں نے اس وقت دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں داغ لگانے کا آلہ تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم زکوٰۃ کے اونٹوں پر داغ لگا رہے تھے ۔

Narrated Anas bin Malik:

I took `Abdullah bin Abu Talha to Allah’s Messenger (ﷺ) to perform Tahnik for him. (Tahnik was a custom among the Muslims that whenever a child was born they used to take it to the Prophet (ﷺ) who would chew a piece of date and put a part of its juice in the child’s mouth). I saw the Prophet (ﷺ) and he had an instrument for branding in his hands and was branding the camels of Zakat.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 578


103

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى الْعَبْدِ وَالْحُرِّ، وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى، وَالصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا أَنْ تُؤَدَّى قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلاَةِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن محمد بن سکن نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جھضم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ‘ ان سے عمر بن نافع نے ان سے ان کے باپ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطر کی زکوٰۃ ( صدقہ فطر ) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دی تھی ۔ غلام ‘ آزاد ‘ مرد ‘ عورت ‘ چھوٹے اور بڑے تمام مسلمانوں پر ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم یہ تھا کہ نماز ( عید ) کے لیے جانے سے پہلے یہ صدقہ ادا کر دیا جائے ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) enjoined the payment of one Sa’ of dates or one Sa’ of barley as Zakat-ul-Fitr on every Muslim slave or free, male or female, young or old, and he ordered that it be paid before the people went out to offer the `Id prayer. (One Sa’ = 3 Kilograms approx.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 25, Hadith 579


104

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، مِنَ الْمُسْلِمِينَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں نافع نے ‘ اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطر کی زکوٰۃ آزاد یا غلام ‘ مرد یا عورت تمام مسلمانوں پر ایک صاع کھجور یا جَو فرض کی تھی ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) made it incumbent on all the slave or free Muslims, male or female, to pay one Sa’ of dates or barley as Zakat-ul-Fitr.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 25, Hadith 580


105

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نُطْعِمُ الصَّدَقَةَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ‏.‏

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے زیدبن اسلم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عیاض بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم ایک صاع ”جو“ کا صدقہ دیا کرتے تھے ۔

Narrated Abu Sa`id:

We used to give one Sa’ of barley as Sadaqat-ul-Fitr (per head).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 25, Hadith 581


106

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ الْعَامِرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح عامری نے بیان کیا ‘ کہ انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ آپ فرماتے تھے کہہم فطرہ کی زکوٰۃ ایک صاع اناج یا گیہوں یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع زبیب ( خشک انگور یا انجیر ) نکالا کرتے تھے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

We used to give one Sa’ of meal or one Sa’ of barley or one Sa’ of dates, or one Sa’ of cottage cheese or one Sa’ of Raisins (dried grapes) as Zakat-ul-Fitr.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 25, Hadith 582


107

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِزَكَاةِ الْفِطْرِ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ فَجَعَلَ النَّاسُ عِدْلَهُ مُدَّيْنِ مِنْ حِنْطَةٍ‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو کی زکوٰۃ فطر دینے کا حکم فرمایا تھا ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر لوگوں نے اسی کے برابر دو مد ( آدھا صاع ) گیہوں کر لیا تھا ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

The Prophet (ﷺ) ordered (Muslims) to give one Sa’ of dates or one Sa’ of barley as Zakat-ul-Fitr. The people rewarded two Mudds of wheat as equal to that.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 25, Hadith 583


108

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ يَزِيدَ الْعَدَنِيَّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ حَدَّثَنِي عِيَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نُعْطِيهَا فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، فَلَمَّا جَاءَ مُعَاوِيَةُ وَجَاءَتِ السَّمْرَاءُ قَالَ أُرَى مُدًّا مِنْ هَذَا يَعْدِلُ مُدَّيْنِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے یزید بن ابی حکیم عدنی سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے زیدبن اسلم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صدقہ فطر ایک صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو یا ایک صاع ”زبیب“ ( خشک انگور یا خشک انجیر ) نکالتے تھے ۔ پھر جب معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں آئے اور گیہوں کی آمدنی ہوئی تو کہنے لگے میں سمجھتا ہوں اس کا ایک مد دوسرے اناج کے دو مد کے برابر ہے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

In the lifetime of the Prophet (ﷺ) we used to give one Sa’ of food or one Sa’ of dates or one Sa’ of barley or one Sa’ of Raisins (dried grapes) as Sadaqat-ul-Fitr. And when Muawiya became the Caliph and the wheat was (available in abundance) he said, “I think (observe) that one Mudd (of wheat) equals two Mudds (of any of the above mentioned things).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 25, Hadith 584


109

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلاَةِ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے حفص بن میسرہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر نماز ( عید ) کے لیے جانے سے پہلے پہلے نکالنے کا حکم دیا تھا ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) ordered the people to pay Zakat-ul-Fitr before going to the `Id prayer.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 25, Hadith 585


11

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، سَمِعَ هُشَيْمًا، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ مَرَرْتُ بِالرَّبَذَةِ فَإِذَا أَنَا بِأَبِي، ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ فَقُلْتُ لَهُ مَا أَنْزَلَكَ مَنْزِلَكَ هَذَا قَالَ كُنْتُ بِالشَّأْمِ، فَاخْتَلَفْتُ أَنَا وَمُعَاوِيَةُ فِي الَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏.‏ قَالَ مُعَاوِيَةُ نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ‏.‏ فَقُلْتُ نَزَلَتْ فِينَا وَفِيهِمْ‏.‏ فَكَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فِي ذَاكَ، وَكَتَبَ إِلَى عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ يَشْكُونِي، فَكَتَبَ إِلَىَّ عُثْمَانُ أَنِ اقْدَمِ الْمَدِينَةَ‏.‏ فَقَدِمْتُهَا فَكَثُرَ عَلَىَّ النَّاسُ حَتَّى كَأَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْنِي قَبْلَ ذَلِكَ، فَذَكَرْتُ ذَاكَ لِعُثْمَانَ فَقَالَ لِي إِنْ شِئْتَ تَنَحَّيْتَ فَكُنْتَ قَرِيبًا‏.‏ فَذَاكَ الَّذِي أَنْزَلَنِي هَذَا الْمَنْزِلَ، وَلَوْ أَمَّرُوا عَلَىَّ حَبَشِيًّا لَسَمِعْتُ وَأَطَعْتُ‏.‏

ہم سے علی بن ابی ہاشم نے بیان کیا ‘ انہوں نے ہشیم سے سنا ‘ کہا کہ ہمیں حصین نے خبر دی ‘ انہیں زید بن وہب نے کہا کہمیں مقام ربذہ سے گزر رہا تھا کہ ابوذر رضی اللہ عنہ دکھائی دیئے ۔ میں نے پوچھا کہ آپ یہاں کیوں آ گئے ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں شام میں تھا تو معاویہ رضی اللہ عنہ سے میرا اختلاف ( قرآن کی آیت ) ” جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے “ کے متعلق ہو گیا ۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کا کہنا یہ تھا کہ یہ آیت اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور میں یہ کہتا تھا کہ اہل کتاب کے ساتھ ہمارے متعلق بھی یہ نازل ہوئی ہے ۔ اس اختلاف کے نتیجہ میں میرے اور ان کے درمیان کچھ تلخی پیدا ہو گئی ۔ چنانچہ انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ ( جو ان دنوں خلیفۃ المسلمین تھے ) کے یہاں میری شکایت لکھی ۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے مجھے لکھا کہ میں مدینہ چلا آؤں ۔ چنانچہ میں چلا آیا ۔ ( وہاں جب پہنچا ) تو لوگوں کا میرے یہاں اس طرح ہجوم ہونے لگا جیسے انہوں نے مجھے پہلے دیکھا ہی نہ ہو ۔ پھر جب میں نے لوگوں کے اس طرح اپنی طرف آنے کے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر مناسب سمجھو تو یہاں کا قیام چھوڑ کر مدینہ سے قریب ہی کہیں اور جگہ الگ قیام اختیار کر لو ۔ یہی بات ہے جو مجھے یہاں ( ربذہ ) تک لے آئی ہے ۔ اگر وہ میرے اوپر ایک حبشی کو بھی امیر مقرر کر دیں تو میں اس کی بھی سنوں گا اور اطاعت کروں گا ۔

Narrated Zaid bin Wahab:

I passed by a place called Ar-Rabadha and by chance I met Abu Dhar and asked him, “What has brought you to this place?” He said, “I was in Sham and differed with Muawiya on the meaning of (the following verses of the Qur’an): ‘They who hoard up gold and silver and spend them not in the way of Allah.’ (9.34). Muawiya said, ‘This verse is revealed regarding the people of the scriptures.” I said, It was revealed regarding us and also the people of the scriptures.” So we had a quarrel and Mu’awiya sent a complaint against me to `Uthman. `Uthman wrote to me to come to Medina, and I came to Medina. Many people came to me as if they had not seen me before. So I told this to `Uthman who said to me, “You may depart and live nearby if you wish.” That was the reason for my being here for even if an Ethiopian had been nominated as my ruler, I would have obeyed him .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 488


110

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نُخْرِجُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ‏.‏ وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَكَانَ طَعَامَنَا الشَّعِيرُ وَالزَّبِيبُ وَالأَقِطُ وَالتَّمْرُ‏.‏

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا ‘ ان سے زیدبن اسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عیاض بن عبداللہ بن سعد نے ‘ ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عیدالفطر کے دن ( کھانے کے غلہ سے ) ایک صاع نکالتے تھے ۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمارا کھانا ( ان دنوں ) جَو ، زبیب ، پنیر اور کھجور تھا ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

In the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) , we used to give one Sa’ of food (edible things) as Sadaqat-ul-Fitr (to the poor). Our food used to be either of barley, raisins (dried grapes), cottage cheese or dates.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 25, Hadith 586


111

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ فَرَضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم صَدَقَةَ الْفِطْرِ ـ أَوْ قَالَ رَمَضَانَ ـ عَلَى الذَّكَرِ وَالأُنْثَى، وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، فَعَدَلَ النَّاسُ بِهِ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ‏.‏ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يُعْطِي التَّمْرَ، فَأَعْوَزَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنَ التَّمْرِ فَأَعْطَى شَعِيرًا، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي عَنِ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ، حَتَّى إِنْ كَانَ يُعْطِي عَنْ بَنِيَّ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يُعْطِيهَا الَّذِينَ يَقْبَلُونَهَا، وَكَانُوا يُعْطُونَ قَبْلَ الْفِطْرِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر یا یہ کہا کہ صدقہ رمضان مرد ، عورت ، آزاد اور غلام ( سب پر ) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دیا تھا ۔ پھر لوگوں نے آدھا صاع گیہوں اس کے برابر قرار دے لیا ۔ لیکن ابن عمر رضی اللہ عنہما کھجور دیا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ مدینہ میں کھجور کا قحط پڑا تو آپ نے جو صدقہ میں نکالا ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما چھوٹے بڑے سب کی طرف سے یہاں تک کہ میرے بیٹوں کی طرف سے بھی صدقہ فطر نکالتے تھے ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر ہر فقیر کو جو اسے قبول کرتا ، دے دیا کرتے تھے ۔ اور لوگ صدقہ فطر ایک یا دو دن پہلے ہی دے دیا کرتے تھے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا میرے بیٹوں سے نافع کے بیٹے مراد ہیں ۔ امام بخاری نے کہا وہ عید سے پہلے جو صدقہ دے دیتے تھے تو اکٹھا ہونے کے لیے نہ فقیروں کے لیے ( پھر وہ جمع کر کے فقراء میں تقسیم کر دیا جاتا ) ۔

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar said, “The Prophet (ﷺ) made incumbent on every male or female, free man or slave, the payment of one Sa’ of dates or barley as Sadaqat-ul-Fitr (or said Sadaqa-Ramadan).” The people then substituted half Sa’ of wheat for that. Ibn `Umar used to give dates (as Sadaqat-ul-Fitr). Once there was scarcity of dates in Medina and Ibn `Umar gave barley. ‘And Ibn `Umar used to give Sadaqat-ul- Fitr for every young and old person. He even used to give on behalf of my children. Ibn `Umar used to give Sadaqat-ul-Fitr to those who had been officially appointed for its collection. People used to give Sadaqat-ul-Fitr (even) a day or two before the `Id.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 25, Hadith 587


112

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ قطان نے عبیداللہ عمری کے واسطے سے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور کا صدقہ فطر ، چھوٹے ، بڑے ، آزاد اور غلام سب پر فرض قرار دیا ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) has made Sadaqat-ul-Fitr obligatory, (and it was), either one Sa’ of barley or one Sa’ of dates (and its payment was obligatory) on young and old people, and on free men as well as on slaves.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 25, Hadith 588


12

حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلاَءِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ جَلَسْتُ‏.‏ وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلاَءِ بْنُ الشِّخِّيرِ، أَنَّ الأَحْنَفَ بْنَ قَيْسٍ، حَدَّثَهُمْ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى مَلإٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ خَشِنُ الشَّعَرِ وَالثِّيَابِ وَالْهَيْئَةِ حَتَّى قَامَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بَشِّرِ الْكَانِزِينَ بِرَضْفٍ يُحْمَى عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، ثُمَّ يُوضَعُ عَلَى حَلَمَةِ ثَدْىِ أَحَدِهِمْ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ نُغْضِ كَتِفِهِ، وَيُوضَعُ عَلَى نُغْضِ كَتِفِهِ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ حَلَمَةِ ثَدْيِهِ يَتَزَلْزَلُ، ثُمَّ وَلَّى فَجَلَسَ إِلَى سَارِيَةٍ، وَتَبِعْتُهُ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، وَأَنَا لاَ أَدْرِي مَنْ هُوَ فَقُلْتُ لَهُ لاَ أُرَى الْقَوْمَ إِلاَّ قَدْ كَرِهُوا الَّذِي قُلْتَ‏.‏ قَالَ إِنَّهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ شَيْئًا‏.‏ قَالَ لِي خَلِيلِي ـ قَالَ قُلْتُ مَنْ خَلِيلُكَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ يَا أَبَا ذَرٍّ أَتُبْصِرُ أُحُدًا ‏”‏‏.‏ قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَى الشَّمْسِ مَا بَقِيَ مِنَ النَّهَارِ وَأَنَا أُرَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُرْسِلُنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ، قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ كُلَّهُ إِلاَّ ثَلاَثَةَ دَنَانِيرَ ‏”‏‏.‏ وَإِنَّ هَؤُلاَءِ لاَ يَعْقِلُونَ، إِنَّمَا يَجْمَعُونَ الدُّنْيَا‏.‏ لاَ وَاللَّهِ لاَ أَسْأَلُهُمْ دُنْيَا، وَلاَ أَسْتَفْتِيهِمْ عَنْ دِينٍ حَتَّى أَلْقَى اللَّهَ‏.‏

ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید جریری نے ابوالعلاء یزید سے بیان کیا ‘ ان سے احنف بن قیس نے ‘ انہوں نے کہا کہمیں بیٹھا تھا ( دوسری سند ) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے سعید جریری نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوالعلاء بن شخیر نے بیان کیا ‘ ان سے احنف بن قیس نے بیان کیا کہ میں قریش کی ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا ۔ اتنے میں سخت بال ‘ موٹے کپڑے اور موٹی جھوٹی حالت میں ایک شخص آیا اور کھڑے ہو کر سلام کیا اور کہا کہ خزانہ جمع کرنے والوں کو اس پتھر کی بشارت ہو جو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اور اس کی چھاتی کی بھٹنی پر رکھ دیا جائے گا جو مونڈھے کی طرف سے پار ہو جائے گا ۔ اس طرح وہ پتھر برابر ڈھلکتا رہے گا ۔ یہ کہہ کر وہ صاحب چلے گئے اور ایک ستون کے پاس ٹیک لگا کر بیٹھ گئے ۔ میں بھی ان کے ساتھ چلا اور ان کے قریب بیٹھ گیا ۔ اب تک مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ یہ کون صاحب ہیں ۔ میں نے ان سے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی بات قوم نے پسند نہیں کی ۔ انہوں نے کہا یہ سب تو بیوقوف ہیں ۔ مجھ سے میرے خلیل نے کہا تھا میں نے پوچھا کہ آپ کے خلیل کون ہیں ؟ جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اے ابوذر ! کیا احد پہاڑ تو دیکھتا ہے ۔ ابوذر رضی اللہ عنہ کا بیان تھا کہ اس وقت میں نے سورج کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا کہ کتنا دن ابھی باقی ہے ۔ کیونکہ مجھے ( آپ کی بات سے ) یہ خیال گزرا کہ آپ اپنے کسی کام کے لیے مجھے بھیجیں گے ۔ میں نے جواب دیا کہ جی ہاں ( احد پہاڑ میں نے دیکھا ہے ) آپ نے فرمایا کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو میں اس کے سوا دوست نہیں رکھتا کہ صرف تین دینار بچا کر باقی تمام کا تمام ( اللہ کے راستے میں ) دے ڈالوں ( ابوذر رضی اللہ عنہ نے پھر فرمایا کہ ) ان لوگوں کو کچھ معلوم نہیں یہ دنیا جمع کرنے کی فکر کرتے ہیں ۔ ہرگز نہیں خدا کی قسم نہ میں ان کی دنیا ان سے مانگتا ہوں اور نہ دین کا کوئی مسئلہ ان سے پوچھتا ہوں تاآنکہ میں اللہ تعالیٰ سے جا ملوں ۔

Narrated Al-Ahnaf bin Qais:

While I was sitting with some people from Quraish, a man with very rough hair, clothes, and appearance came and stood in front of us, greeted us and said, “Inform those who hoard wealth, that a stone will be heated in the Hell-fire and will be put on the nipples of their breasts till it comes out from the bones of their shoulders and then put on the bones of their shoulders till it comes through the nipples of their breasts the stone will be moving and hitting.” After saying that, the person retreated and sat by the side of the pillar, I followed him and sat beside him, and I did not know who he was. I said to him, “I think the people disliked what you had said.” He said, “These people do not understand anything, although my friend told me.” I asked, “Who is your friend?” He said, “The Prophet (ﷺ) said (to me), ‘O Abu Dhar! Do you see the mountain of Uhud?’ And on that I (Abu Dhar) started looking towards the sun to judge how much remained of the day as I thought that Allah’s Messenger (ﷺ) wanted to send me to do something for him and I said, ‘Yes!’ He said, ‘I do not love to have gold equal to the mountain of Uhud unless I spend it all (in Allah’s cause) except three Dinars (pounds). These people do not understand and collect worldly wealth. No, by Allah, Neither I ask them for worldly benefits nor am I in need of their religious advice till I meet Allah, The Honorable, The Majestic.” ‘

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 489


13

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهْوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے اسماعیل بن ابی خالد سے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہحسد ( رشک ) کرنا صرف دو ہی آدمیوں کے ساتھ جائز ہو سکتا ہے ۔ ایک تو اس شخص کے ساتھ جسے اللہ نے مال دیا اور اسے حق اور مناسب جگہوں میں خرچ کرنے کی توفیق دی ۔ دوسرے اس شخص کے ساتھ جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت ( عقل علم قرآن و حدیث اور معاملہ فہمی ) دی اور وہ اپنی حکمت کے مطابق حق فیصلے کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے ۔

Narrated Ibn Mas`ud:

I heard the Prophet (ﷺ) saying, “There is no envy except in two: a person whom Allah has given wealth and he spends it in the right way, and a person whom Allah has given wisdom (i.e. religious knowledge) and he gives his decisions accordingly and teaches it to the others.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 490


14

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ـ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ـ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ ـ وَلاَ يَقْبَلُ اللَّهُ إِلاَّ الطَّيِّبَ ـ وَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ عَنِ ابْنِ دِينَارٍ‏.‏ وَقَالَ وَرْقَاءُ عَنِ ابْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَرَوَاهُ مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ وَزَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ وَسُهَيْلٌ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابوالنضر سالم بن ابی امیہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے اور اللہ تعالیٰ صرف حلال کمائی کے صدقہ کو قبول کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے پھر صدقہ کرنے والے کے فائدے کے لیے اس میں زیادتی کرتا ہے ۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی اپنے جانور کے بچے کو کھلا پلا کر بڑھاتا ہے تاآنکہ اس کا صدقہ پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے ۔ عبدالرحمٰن کے ساتھ اس روایت کی متابعت سلیمان نے عبداللہ بن دینار کی روایت سے کی ہے اور ورقاء نے ابن دینار سے کہا ‘ ان سے سعید بن یسار نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور اس کی روایت مسلم بن ابی مریم ‘ زید بن اسلم اور سہیل نے ابوصالح سے کی ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If one give in charity what equals one date-fruit from the honestly earned money and Allah accepts only the honestly earned money –Allah takes it in His right (hand) and then enlarges its reward for that person (who has given it), as anyone of you brings up his baby horse, so much s that it becomes as big as a mountain

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 491


15

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ تَصَدَّقُوا فَإِنَّهُ يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ يَمْشِي الرَّجُلُ بِصَدَقَتِهِ، فَلاَ يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا يَقُولُ الرَّجُلُ لَوْ جِئْتَ بِهَا بِالأَمْسِ لَقَبِلْتُهَا، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلاَ حَاجَةَ لِي بِهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن خالد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے فرمایا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ صدقہ کرو ‘ ایک ایسا زمانہ بھی تم پر آنے والا ہے جب ایک شخص اپنے مال کا صدقہ لے کر نکلے گا اور کوئی اسے قبول کرنے والا نہیں پائے گا ۔

Narrated Haritha bin Wahab:

I heard the Prophet (ﷺ) saying, “O people! Give in charity as a time will come upon you when a person will wander about with his object of charity and will not find anybody to accept it, and one (who will be requested to take it) will say, “If you had brought it yesterday, would have taken it, but today I am not in need of it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 492


16

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضَ، حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ، وَحَتَّى يَعْرِضَهُ فَيَقُولَ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ لاَ أَرَبَ لِي ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن ہر مزاعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت آنے سے پہلے مال و دولت کی اس قدر کثرت ہو جائے گی اور لوگ اس قدر مالدار ہو جائیں گے کہ اس وقت صاحب مال کو اس کی فکر ہو گی کہ اس کی زکوٰۃ کون قبول کرے اور اگر کسی کو دینا بھی چاہے گا تو اس کو یہ جواب ملے گا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The Hour (Day of Judgment) will not be established till your wealth increases so much so that one will be worried, for no one will accept his Zakat and the person to whom he will give it will reply, ‘I am not in need of it.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 493


17

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ، أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُجَاهِدٍ، حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ الطَّائِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَهُ رَجُلاَنِ أَحَدُهُمَا يَشْكُو الْعَيْلَةَ، وَالآخَرُ يَشْكُو قَطْعَ السَّبِيلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَمَّا قَطْعُ السَّبِيلِ فَإِنَّهُ لاَ يَأْتِي عَلَيْكَ إِلاَّ قَلِيلٌ حَتَّى تَخْرُجَ الْعِيرُ إِلَى مَكَّةَ بِغَيْرِ خَفِيرٍ، وَأَمَّا الْعَيْلَةُ فَإِنَّ السَّاعَةَ لاَ تَقُومُ حَتَّى يَطُوفَ أَحَدُكُمْ بِصَدَقَتِهِ لاَ يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا مِنْهُ، ثُمَّ لَيَقِفَنَّ أَحَدُكُمْ بَيْنَ يَدَىِ اللَّهِ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ حِجَابٌ وَلاَ تُرْجُمَانٌ يُتَرْجِمُ لَهُ، ثُمَّ لَيَقُولَنَّ لَهُ أَلَمْ أُوتِكَ مَالاً فَلَيَقُولَنَّ بَلَى‏.‏ ثُمَّ لَيَقُولَنَّ أَلَمْ أُرْسِلْ إِلَيْكَ رَسُولاً فَلَيَقُولَنَّ بَلَى‏.‏ فَيَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ فَلاَ يَرَى إِلاَّ النَّارَ، ثُمَّ يَنْظُرُ عَنْ شِمَالِهِ فَلاَ يَرَى إِلاَّ النَّارَ، فَلْيَتَّقِيَنَّ أَحَدُكُمُ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں سعدان بن بشیر نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابومجاہد سعد طائی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محل بن خلیفہ طائی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا کہ دو شخص آئے ‘ ایک فقر و فاقہ کی شکایت لیے ہوئے تھا اور دوسرے کو راستوں کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت تھی ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہاں تک راستوں کے غیر محفوظ ہونے کا تعلق ہے تو بہت جلد ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ جب ایک قافلہ مکہ سے کسی محافظ کے بغیر نکلے گا ۔ ( اور اسے راستے میں کوئی خطرہ نہ ہو گا ) اور رہا فقر و فاقہ تو قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک ( مال و دولت کی کثرت کی وجہ سے یہ حال نہ ہو جائے کہ ) ایک شخص اپنا صدقہ لے کر تلاش کرے لیکن کوئی اسے لینے والا نہ ملے ۔ پھر اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہ ہو گا اور نہ ترجمانی کے لیے کوئی ترجمان ہو گا ۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ کیا میں نے تجھے دنیا میں مال نہیں دیا تھا ؟ وہ کہے گا کہ ہاں دیا تھا ۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ کیا میں نے تیرے پاس پیغمبر نہیں بھیجا تھا ؟ وہ کہے گا کہ ہاں بھیجا تھا ۔ پھر وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو آگ کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا پھر بائیں طرف دیکھے گا اور ادھر بھی آگ ہی آگ ہو گی ۔ پس تمہیں جہنم سے ڈرنا چاہیے خواہ ایک کھجور کے ٹکڑے ہی ( کا صدقہ کر کے اس سے اپنا بچاؤ کر سکو ) اگر یہ بھی میسر نہ آ سکے تو اچھی بات ہی منہ سے نکالے ۔

Narrated `Adi bin Hatim:

While I was sitting with Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) two person came to him; one of them complained about his poverty and the other complained about the prevalence of robberies. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “As regards stealing and robberies, there will shortly come a time when a caravan will go to Mecca (from Medina) without any guard. And regarding poverty, The Hour (Day of Judgment) will not be established till one of you wanders about with his object of charity and will not find anybody to accept it And (no doubt) each one of you will stand in front of Allah and there will be neither a curtain nor an interpreter between him and Allah, and Allah will ask him, ‘Did not I give you wealth?’ He will reply in the affirmative. Allah will further ask, ‘Didn’t send a messenger to you?’ And again that person will reply in the affirmative Then he will look to his right and he will see nothing but Hell-fire, and then he will look to his left and will see nothing but Hell-fire. And so, any (each one) of you should save himself from the fire even by giving half of a date-fruit (in charity). And if you do not find a hall datefruit, then (you can do it through saying) a good pleasant word (to your brethren). (See Hadith No. 793 Vol. 4).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 494


18

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَطُوفُ الرَّجُلُ فِيهِ بِالصَّدَقَةِ مِنَ الذَّهَبِ ثُمَّ لاَ يَجِدُ أَحَدًا يَأْخُذُهَا مِنْهُ، وَيُرَى الرَّجُلُ الْوَاحِدُ يَتْبَعُهُ أَرْبَعُونَ امْرَأَةً، يَلُذْنَ بِهِ مِنْ قِلَّةِ الرِّجَالِ وَكَثْرَةِ النِّسَاءِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ ( حماد بن اسامہ ) نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے برید بن عبداللہ نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ضرور ایک زمانہ ایسا آ جائے گا کہ ایک شخص سونے کا صدقہ لے کر نکلے گا لیکن کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا اور یہ بھی ہو گا کہ ایک مرد کی پناہ میں چالیس چالیس عورتیں ہو جائیں گی کیونکہ مردوں کی کمی ہو جائے گی اور عورتوں کی زیادتی ہو گی ۔

Narrated Abu Musa:

Thy Prophet (p.b.u.h) said, “A time will come upon the people when a person will wander about with gold as Zakat and will not find anybody to accept it, and one man will be seen followed by forty women to be their guardian because of scarcity of men and great number of women. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 495


19

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ ـ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ ـ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ آيَةُ الصَّدَقَةِ كُنَّا نُحَامِلُ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِشَىْءٍ كَثِيرٍ فَقَالُوا مُرَائِي‏.‏ وَجَاءَ رَجُلٌ فَتَصَدَّقَ بِصَاعٍ فَقَالُوا إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَاعِ هَذَا‏.‏ فَنَزَلَتِ ‏{‏الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ إِلاَّ جُهْدَهُمْ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

ہم سے ابوقدامہ عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالنعمان حکم بن عبداللہ بصریٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان اعمش نے ‘ ان سے ابووائل نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہجب آیت صدقہ نازل ہوئی تو ہم بوجھ ڈھونے کا کام کیا کرتے تھے ( تاکہ اس طرح جو مزدوری ملے اسے صدقہ کر دیا جائے ) اسی زمانہ میں ایک شخص ( عبدالرحمٰن بن عوف ) آیا اور اس نے صدقہ کے طور پر کافی چیزیں پیش کیں ۔ اس پر لوگوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ یہ آدمی ریاکار ہے ۔ پھر ایک اور شخص ( ابوعقیل نامی ) آیا اور اس نے صرف ایک صاع کا صدقہ کیا ۔ اس کے بارے میں لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ اللہ تعالیٰ کو ایک صاع صدقہ کی کیا حاجت ہے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم» ” وہ لوگ جو ان مومنوں پر عیب لگاتے ہیں جو صدقہ زیادہ دیتے ہیں اور ان پر بھی جو محنت سے کما کر لاتے ہیں ۔ ( اور کم صدقہ کرتے ہیں ) “ آخر تک ۔

Narrated Abu Mas`ud:

When the verses of charity were revealed, we used to work as porters. A man came and distributed objects of charity in abundance. And they (the people) said, “He is showing off.” And another man came and gave a Sa (a small measure of food grains); they said, “Allah is not in need of this small amount of charity.” And then the Divine Inspiration came: “Those who criticize such of the believers who give in charity voluntarily and those who could not find to give in charity except what is available to them.” (9.79).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 496


2

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، رضى الله عنه أَنَّ رَجُلاً، قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ‏.‏ قَالَ مَا لَهُ مَا لَهُ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَرَبٌ مَالَهُ، تَعْبُدُ اللَّهَ، وَلاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ، وَأَبُوهُ، عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، بِهَذَا‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ أَخْشَى أَنْ يَكُونَ، مُحَمَّدٌ غَيْرَ مَحْفُوظٍ إِنَّمَا هُوَ عَمْرٌو‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے محمد بن عثمان بن عبداللہ بن موہب سے بیان کیا ہے ‘ ان سے موسیٰ بن طلحہ نے اور ان سے ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے ۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ آخر یہ کیا چاہتا ہے ۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو بہت اہم ضرورت ہے ۔ ( سنو ) اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھہراو ۔ نماز قائم کرو ۔ زکوٰۃ دو اور صلہ رحمی کرو ۔ اور بہز نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن عثمان اور ان کے باپ عثمان بن عبداللہ نے بیان کیا کہ ان دونوں صاحبان نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور انہوں نے ابوایوب سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح ( سنا ) ابوعبداللہ ( امام بخاری ) نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ محمد سے روایت غیر محفوظ ہے اور روایت عمرو بن عثمان سے ( محفوظ ہے ) ۔

Narrated Abu Aiyub:

A man said to the Prophet (ﷺ) “Tell me of such a deed as will make me enter Paradise.” The people said, “What is the matter with him? What is the matter with him?” The Prophet (ﷺ) said, “He has something to ask. (What he needs greatly) The Prophet (ﷺ) said: (In order to enter Paradise) you should worship Allah and do not ascribe any partners to Him, offer prayer perfectly, pay the Zakat and keep good relations with your Kith and kin.” (See Hadith No. 12, Vol 8).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 479


20

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ انْطَلَقَ أَحَدُنَا إِلَى السُّوقِ فَتَحَامَلَ فَيُصِيبُ الْمُدَّ، وَإِنَّ لِبَعْضِهِمُ الْيَوْمَ لَمِائَةَ أَلْفٍ‏.‏

ہم سے سعید بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے شقیق نے اور ان سے ابومسعود انصاریرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا تو ہم میں سے بہت سے بازار جا کر بوجھ اٹھانے کی مزدوری کرتے اور اس طرح ایک مد ( غلہ یا کھجور وغیرہ ) حاصل کرتے ۔ ( جسے صدقہ کر دیتے ) لیکن آج ہم میں سے بہت سوں کے پاس لاکھ لاکھ ( درہم یا دینار ) موجود ہیں ۔

Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari:

Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) ordered us to give in charity, we used to go to the market and work as porters and get a Mudd (a special measure of grain) and then give it in charity. (Those were the days of poverty) and today some of us have one hundred thousand.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 497


21

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْقِلٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا اور ان سے ابواسحاق عمرو بن عبداللہ سبیعی نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن معقل سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی ( مگر ضرور صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی کوشش کرو ) ۔

Narrated `Adi bin Hatim heard the Prophet (ﷺ) saying:

“Save yourself from Hell-fire even by giving half a date-fruit in charity.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 498


22

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا تَسْأَلُ، فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا، فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا، ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَيْنَا، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ‏ “‏ مَنِ ابْتُلِيَ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ بِشَىْءٍ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ ‏”‏‏.‏

ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن ابی بکر بن حزم نے بیان کیا ‘ ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہایک عورت اپنی دو بچیوں کو لیے مانگتی ہوئی آئی ۔ میرے پاس ایک کھجور کے سوا اس وقت اور کچھ نہ تھا میں نے وہی دے دی ۔ وہ ایک کھجور اس نے اپنی دونوں بچیوں میں تقسیم کر دی اور خود نہیں کھائی ۔ پھر وہ اٹھی اور چلی گئی ۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حال بیان کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ان بچیوں کی وجہ سے خود کو معمولی سی بھی تکلیف میں ڈالا تو بچیاں اس کے لیے دوزخ سے بچاؤ کے لیے آڑ بن جائیں گی ۔

Narrated Aisha:

A lady along with her two daughters came to me asking (for some alms), but she found nothing with me except one date which I gave to her and she divided it between her two daughters, and did not eat anything herself, and then she got up and went away. Then the Prophet (ﷺ) came in and I informed him about this story. He said, “Whoever is put to trial by these daughters and he treats them generously (with benevolence) then these daughters will act as a shield for him from Hell-Fire.” (See Hadith No. 24, Vol. 8).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 499


23

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا قَالَ ‏ “‏ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى، وَلاَ تُمْهِلُ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلاَنٍ كَذَا، وَلِفُلاَنٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفُلاَنٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! کس طرح کے صدقہ میں سب سے زیادہ ثواب ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس صدقہ میں جسے تم صحت کے ساتھ بخل کے باوجود کرو ۔ تمہیں ایک طرف تو فقیری کا ڈر ہو اور دوسری طرف مالدار بننے کی تمنا اور امید ہو اور ( اس صدقہ خیرات میں ) ڈھیل نہ ہونی چاہیے کہ جب جان حلق تک آ جائے تو اس وقت تو کہنے لگے کہ فلاں کے لیے اتنا اور فلاں کے لیے اتنا حالانکہ وہ تو اب فلاں کا ہو چکا ۔

Narrated Abu Huraira:

A man came to the Prophet (ﷺ) and asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Which charity is the most superior in reward?” He replied, “The charity which you practice while you are healthy, niggardly and afraid of poverty and wish to become wealthy. Do not delay it to the time of approaching death and then say, ‘Give so much to such and such, and so much to such and such.’ And it has already belonged to such and such (as it is too late).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 500


24

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ بَعْضَ، أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قُلْنَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَيُّنَا أَسْرَعُ بِكَ لُحُوقًا قَالَ ‏ “‏ أَطْوَلُكُنَّ يَدًا ‏”‏‏.‏ فَأَخَذُوا قَصَبَةً يَذْرَعُونَهَا، فَكَانَتْ سَوْدَةُ أَطْوَلَهُنَّ يَدًا، فَعَلِمْنَا بَعْدُ أَنَّمَا كَانَتْ طُولَ يَدِهَا الصَّدَقَةُ، وَكَانَتْ أَسْرَعَنَا لُحُوقًا بِهِ وَكَانَتْ تُحِبُّ الصَّدَقَةَ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے بیان کیا ‘ ان سے فراس بن یحییٰ نے ان سے شعبی نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض بیویوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ سب سے پہلے ہم میں آخرت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون جا کر ملے گی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا ہاتھ سب سے زیادہ لمبا ہو گا ۔ اب ہم نے لکڑی سے ناپنا شروع کر دیا تو سودہ رضی اللہ عنہا سب سے لمبے ہاتھ والی نکلیں ۔ ہم نے بعد میں سمجھا کہ لمبے ہاتھ والی ہونے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد صدقہ زیادہ کرنے والی سے تھی ۔ اور سودہ رضی اللہ عنہا ہم سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ملیں ‘ صدقہ کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت محبوب تھا ۔

Narrated `Aisha:

Some of the wives of the Prophet (ﷺ) asked him, “Who amongst us will be the first to follow you (i.e. die after you)?” He said, “Whoever has the longest hand.” So they started measuring their hands with a stick and Sauda’s hand turned out to be the longest. (When Zainab bint Jahsh died first of all in the caliphate of `Umar), we came to know that the long hand was a symbol of practicing charity, so she was the first to follow the Prophet (ﷺ) and she used to love to practice charity. (Sauda died later in the caliphate of Muawiya).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 501


25

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ قَالَ رَجُلٌ لأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ‏.‏ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ‏.‏ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ لأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ‏.‏ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَىْ زَانِيَةٍ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ‏.‏ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ، لأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ‏.‏ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَىْ غَنِيٍّ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، عَلَى سَارِقٍ وَعَلَى زَانِيَةٍ وَعَلَى غَنِيٍّ‏.‏ فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ أَمَّا صَدَقَتُكَ عَلَى سَارِقٍ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعِفَّ عَنْ سَرِقَتِهِ، وَأَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا أَنْ تَسْتَعِفَّ عَنْ زِنَاهَا، وَأَمَّا الْغَنِيُّ فَلَعَلَّهُ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص نے ( بنی اسرائیل میں سے ) کہا کہ مجھے ضرور صدقہ ( آج رات ) دینا ہے ۔ چنانچہ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور ( ناواقفی سے ) ایک چور کے ہاتھ میں رکھ دیا ۔ صبح ہوئی تو لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ آج رات کسی نے چور کو صدقہ دے دیا ۔ اس شخص نے کہا کہ اے اللہ ! تمام تعریف تیرے ہی لیے ہے ۔ ( آج رات ) میں پھر ضرور صدقہ کروں گا ۔ چنانچہ وہ دوبارہ صدقہ لے کر نکلا اور اس مرتبہ ایک فاحشہ کے ہاتھ میں دے آیا ۔ جب صبح ہوئی تو پھر لوگوں میں چرچا ہوا کہ آج رات کسی نے فاحشہ عورت کو صدقہ دے دیا ۔ اس شخص نے کہا اے اللہ ! تمام تعریف تیرے ہی لیے ہے ‘ میں زانیہ کو اپنا صدقہ دے آیا ۔ اچھا آج رات پھر ضرور صدقہ نکالوں گا ۔ چنانچہ اپنا صدقہ لیے ہوئے وہ پھر نکلا اور اس مرتبہ ایک مالدار کے ہاتھ پر رکھ دیا ۔ صبح ہوئی تو لوگوں کی زبان پر ذکر تھا کہ ایک مالدار کو کسی نے صدقہ دے دیا ہے ۔ اس شخص نے کہا کہ اے اللہ ! حمد تیرے ہی لیے ہے ۔ میں اپنا صدقہ ( لاعلمی سے ) چور ‘ فاحشہ اور مالدار کو دے آیا ۔ ( اللہ تعالیٰ کی طرف سے ) بتایا گیا کہ جہاں تک چور کے ہاتھ میں صدقہ چلے جانے کا سوال ہے ۔ تو اس میں اس کا امکان ہے کہ وہ چوری سے رک جائے ۔ اسی طرح فاحشہ کو صدقہ کا مال مل جانے پر اس کا امکان ہے کہ وہ زنا سے رک جائے اور مالدار کے ہاتھ میں پڑ جانے کا یہ فائدہ ہے کہ اسے عبرت ہو اور پھر جو اللہ عزوجل نے اسے دیا ہے ‘ وہ خرچ کرے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “A man said that he would give something in charity. He went out with his object of charity and unknowingly gave it to a thief. Next morning the people said that he had given his object of charity to a thief. (On hearing that) he said, “O Allah! All the praises are for you. I will give alms again.” And so he again went out with his alms and (unknowingly) gave it to an adulteress. Next morning the people said that he had given his alms to an adulteress last night. The man said, “O Allah! All the praises are for you. (I gave my alms) to an adulteress. I will give alms again.” So he went out with his alms again and (unknowingly) gave it to a rich person. (The people) next morning said that he had given his alms to a wealthy person. He said, “O Allah! All the praises are for you. (I had given alms) to a thief, to an adulteress and to a wealthy man.” Then someone came and said to him, “The alms which you gave to the thief, might make him abstain from stealing, and that given to the adulteress might make her abstain from illegal sexual intercourse (adultery), and that given to the wealthy man might make him take a lesson from it and spend his wealth which Allah has given him, in Allah’s cause.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 502


26

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ، أَنَّ مَعْنَ بْنَ يَزِيدَ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَأَبِي وَجَدِّي وَخَطَبَ عَلَىَّ فَأَنْكَحَنِي وَخَاصَمْتُ إِلَيْهِ ـ وَـ كَانَ أَبِي يَزِيدُ أَخْرَجَ دَنَانِيرَ يَتَصَدَّقُ بِهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَجُلٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَجِئْتُ فَأَخَذْتُهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ وَاللَّهِ مَا إِيَّاكَ أَرَدْتُ‏.‏ فَخَاصَمْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ لَكَ مَا نَوَيْتَ يَا يَزِيدُ، وَلَكَ مَا أَخَذْتَ يَا مَعْنُ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم اسرائیل بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوجویریہ ( حطان بن خفاف ) نے بیان کیا کہ معن بن یزید نے ان سے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہمیں نے اور میرے والد اور دادا ( اخفش بن حبیب ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی تھی ۔ آپ نے میری منگنی بھی کرائی اور آپ ہی نے نکاح بھی پڑھایا تھا اور میں آپ کی خدمت میں ایک مقدمہ لے کر حاضر ہوا تھا ۔ وہ یہ کہ میرے والد یزید نے کچھ دینار خیرات کی نیت سے نکالے اور ان کو انہوں نے مسجد میں ایک شخص کے پاس رکھ دیا ۔ میں گیا اور میں نے ان کو اس سے لے لیا ۔ پھر جب میں انہیں لے کر والد صاحب کے پاس آیا تو انہوں نے فرمایا کہ قسم اللہ کی میرا ارادہ تجھے دینے کا نہیں تھا ۔ یہی مقدمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور آپ نے یہ فیصلہ دیا کہ دیکھو یزید جو تم نے نیت کی تھی اس کا ثواب تمہیں مل گیا اور معن ! جو تو نے لے لیا وہ اب تیرا ہو گیا ۔

Narrated Ma’n bin Yazid:

My grandfather, my father and I gave the pledge of allegiance to Allah’s Messenger (ﷺ). The Prophet (ﷺ) got me engaged and then got me married. One day I went to the Prophet (ﷺ) with a complaint. My father Yazid had taken some gold coins for charity and kept them with a man in the mosque (to give them to the poor) But I went and took them and brought them to him (my father). My father said, “By Allah! I did not intend to give them to you. ” I took (the case) to Allah’s Messenger (ﷺ) . On that Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Yazid! You will be rewarded for what you intended. O Man! Whatever you have taken is yours.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 503


27

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ تَعَالَى فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّهُ إِمَامٌ عَدْلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لاَ تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا عبیداللہ عمری سے ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے حفص بن عاصم سے بیان کیا ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات قسم کے آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اپنے ( عرش کے ) سایہ میں رکھے گا جس دن اس کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا ۔ انصاف کرنے والا حاکم ‘ وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں جوان ہوا ہو ‘ وہ شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہے ‘ دو ایسے شخص جو اللہ کے لیے محبت رکھتے ہیں ‘ اسی پر وہ جمع ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے ‘ ایسا شخص جسے کسی خوبصورت اور عزت دار عورت نے بلایا لیکن اس نے یہ جواب دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ‘ وہ انسان جو صدقہ کرے اور اسے اس درجہ چھپائے کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا اور وہ شخص جو اللہ کو تنہائی میں یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بہنے لگ جائیں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (p.b.u.h) said, “Seven people will be shaded by Allah under His shade on the day when there will be no shade except His. They are: (1) a just ruler; (2) a young man who has been brought up in the worship of Allah, (i.e. worship Allah (Alone) sincerely from his childhood), (3) a man whose heart is attached to the mosque (who offers the five compulsory congregational prayers in the mosque); (4) two persons who love each other only for Allah’s sake and they meet and part in Allah’s cause only; (5) a man who refuses the call of a charming woman of noble birth for an illegal sexual intercourse with her and says: I am afraid of Allah; (6) a person who practices charity so secretly that his left hand does not know what his right hand has given (i.e. nobody knows how much he has given in charity). (7) a person who remembers Allah in seclusion and his eyes get flooded with tears.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 504


28

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَعْبَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ الْخُزَاعِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ تَصَدَّقُوا، فَسَيَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ يَمْشِي الرَّجُلُ بِصَدَقَتِهِ فَيَقُولُ الرَّجُلُ لَوْ جِئْتَ بِهَا بِالأَمْسِ لَقَبِلْتُهَا مِنْكَ، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلاَ حَاجَةَ لِي فِيهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے معبد بن خالد نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ انہوں نے کہا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صدقہ کیا کرو پس عنقریب ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے جب آدمی اپنا صدقہ لے کر نکلے گا ( کوئی اسے قبول کر لے مگر جب وہ کسی کو دے گا تو وہ ) آدمی کہے گا کہ اگر اسے تم کل لائے ہوتے تو میں لے لیتا لیکن آج مجھے اس کی حاجت نہیں رہی ۔

Narrated Haritha bin Wahab Al-Khuza`i:

I heard the Prophet (p.b.u.h) saying, “(O people!) Give in charity (for Allah’s cause) because a time will come when a person will carry his object of charity from place to place (and he will not find any person to take it) and any person whom he shall request to take it, I will reply, ‘If you had brought it yesterday I would have taken it, but today I am not in need of it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 505


29

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ طَعَامِ بَيْتِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهَا أَجْرُهَا بِمَا أَنْفَقَتْ وَلِزَوْجِهَا أَجْرُهُ بِمَا كَسَبَ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ، لاَ يَنْقُصُ بَعْضُهُمْ أَجْرَ بَعْضٍ شَيْئًا ‏”‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے منصور نے ۔ ان سے شقیق نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر عورت اپنے شوہر کے مال سے کچھ خرچ کرے اور اس کی نیت شوہر کی پونجی برباد کرنے کی نہ ہو تو اسے خرچ کرنے کا ثواب ملے گا اور شوہر کو بھی اس کا ثواب ملے گا اس نے کمایا ہے اور خزانچی کا بھی یہی حکم ہے ۔ ایک کا ثواب دوسرے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرتا ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When a woman gives in charity some of the foodstuff (which she has in her house) without spoiling it, she will receive the reward for what she has spent, and her husband will receive the reward because of his earning, and the storekeeper will also have a reward similar to it. The reward of one will not decrease the reward of the others . ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 506


3

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أَعْرَابِيًّا، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ تَعْبُدُ اللَّهَ لاَ تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ ‏”‏‏.‏ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا‏.‏ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا ‏”‏‏.‏ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو زُرْعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا‏.‏

ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عفان بن مسلم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ان سے یحییٰ بن سعید بن حیان نے ‘ ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ آپ مجھے کوئی ایسا کام بتلائیے جس پر اگر میں ہمیشگی کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر ‘ اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہرا ‘ فرض نماز قائم کر ‘ فرض زکوٰۃ دے اور رمضان کے روزے رکھ ۔ دیہاتی نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ‘ ان عملوں پر میں کوئی زیادتی نہیں کروں گا ۔ جب وہ پیٹھ موڑ کر جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جو جنت والوں میں سے ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے ۔

Narrated Abu Huraira:

A Bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said, “Tell me of such a deed as will make me enter Paradise, if I do it.” The Prophet (p.b.u.h) said, “Worship Allah, and worship none along with Him, offer the (five) prescribed compulsory prayers perfectly, pay the compulsory Zakat, and fast the month of Ramadan.” The Bedouin said, “By Him, in Whose Hands my life is, I will not do more than this.” When he (the Bedouin) left, the Prophet (ﷺ) said, “Whoever likes to see a man of Paradise, then he may look at this man.”

Narrated Abu Zur’a:

From the Prophet (ﷺ) the same as above.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 480


30

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں یونس نے ، انہیں زہری نے ، انہوں نے کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہترین خیرات وہ ہے جس کے دینے کے بعد آدمی مالدار رہے ۔ پھر صدقہ پہلے انہیں دو جو تمہاری زیر پرورش ہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (p.b.u.h) said, “The best charity is that which is practiced by a wealthy person. And start giving first to your dependents.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 507


31

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَخَيْرُ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ ‏”‏‏.‏ وَعَنْ وُهَيْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ بِهَذَا‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے اپنے باپ سے بیان کیا ‘ ان سے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور پہلے انہیں دو جو تمہارے بال بچے اور عزیز ہیں اور بہترین صدقہ وہ ہے جسے دے کر آدمی مالدار رہے اور جو کوئی سوال سے بچنا چاہے گا اسے اللہ تعالیٰ بھی محفوظ رکھتا ہے اور جو دوسروں ( کے مال ) سے بےنیاز رہتا ہے ‘ اسے اللہ تعالیٰ بےنیاز ہی بنا دیتا ہے ۔ اور وہیب نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام نے اپنے والد سے بیان کیا ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی بیان فرمایا ۔

Narrated Hakim bin Hizam:

The Prophet (ﷺ) said, “The upper hand is better than the lower hand (i.e. he who gives in charity is better than him who takes it). One should start giving first to his dependents. And the best object of charity is that which is given by a wealthy person (from the money which is left after his expenses). And whoever abstains from asking others for some financial help, Allah will give him and save him from asking others, Allah will make him self-sufficient.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 508


32

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ح‏.‏ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَذَكَرَ الصَّدَقَةَ وَالتَّعَفُّفَ وَالْمَسْأَلَةَ ‏ “‏ الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، فَالْيَدُ الْعُلْيَا هِيَ الْمُنْفِقَةُ، وَالسُّفْلَى هِيَ السَّائِلَةُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ ( دوسری سند ) اور ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ ان سے مالک نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کہ آپ منبر پر تشریف رکھتے تھے ۔ آپ نے صدقہ اور کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانے کا اور دوسروں سے مانگنے کا ذکر فرمایا اور فرمایا کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے ۔ اوپر کا ہاتھ خرچ کرنے والے کا ہے اور نیچے کا ہاتھ مانگنے والے کا ۔

Narrated Ibn `Umar:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) while he was on the pulpit speaking about charity, to abstain from asking others for some financial help and about begging others, saying, “The upper hand is better than the lower hand. The upper hand is that of the giver and the lower (hand) is that of the beggar.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 509


33

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ الْحَارِثِ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْعَصْرَ، فَأَسْرَعَ ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ، فَقُلْتُ أَوْ قِيلَ لَهُ فَقَالَ ‏ “‏ كُنْتُ خَلَّفْتُ فِي الْبَيْتِ تِبْرًا مِنَ الصَّدَقَةِ، فَكَرِهْتُ أَنْ أُبَيِّتَهُ فَقَسَمْتُهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوعاصم نبیل نے عمر بن سعید سے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز ادا کی پھر جلدی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لے گئے ۔ تھوڑی دیر بعد باہر تشریف لے آئے ۔ اس پر میں نے پوچھا یا کسی اور نے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں گھر کے اندر صدقہ کے سونے کا ایک ٹکڑا چھوڑ آیا تھا مجھے یہ بات پسند نہیں آئی کہ اسے تقسیم کئے بغیر رات گزاروں پس میں نے اس کو بانٹ دیا ۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith:

Once the Prophet (ﷺ) offered the `Asr prayer and then hurriedly went to his house and returned immediately. I (or somebody else) asked him (as to what was the matter) and he said, “I left at home a piece of gold which was from the charity and I disliked to let it remain a night in my house, so I got it distributed . ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 510


34

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَدِيٌّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ عِيدٍ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلُ وَلاَ بَعْدُ، ثُمَّ مَالَ عَلَى النِّسَاءِ وَمَعَهُ بِلاَلٌ، فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُلْبَ وَالْخُرْصَ‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عدی بن ثابت نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن جبیر نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلے ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( عیدگاہ میں ) دو رکعت نماز پڑھائی ۔ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے کوئی نماز پڑھی اور نہ اس کے بعد ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف آئے ۔ بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعظ و نصیحت کی اور ان کو صدقہ کرنے کے لیے حکم فرمایا ۔ چنانچہ عورتیں کنگن اور بالیاں ( بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ) ڈالنے لگیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) went out for the `Id prayer on the `Id day and offered a two rak`at prayer; and he neither offered a prayer before it or after it. Then he went towards the women along with Bilal. He preached them and ordered them to give in charity. And some (amongst the women) started giving their forearm bangles and earrings.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 511


35

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا جَاءَهُ السَّائِلُ، أَوْ طُلِبَتْ إِلَيْهِ حَاجَةٌ قَالَ ‏ “‏ اشْفَعُوا تُؤْجَرُوا، وَيَقْضِي اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم مَا شَاءَ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوبردہ بن عبداللہ بن ابی بردہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے بیان کیا ‘ اور ان سے ان کے باپ ابوموسیٰ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اگر کوئی مانگنے والا آتا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی حاجت پیش کی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام سے فرماتے کہ تم سفارش کرو کہ اس کا ثواب پاؤ گے اور اللہ پاک اپنے نبی کی زبان سے جو فیصلہ چاہے گا وہ دے گا ۔

Narrated Abu Burda bin Abu Musa:

that his father said, “Whenever a beggar came to Allah’s Messenger (ﷺ) or he was asked for something, he used to say (to his companions), “Help and recommend him and you will receive the reward for it; and Allah will bring about what He will through His Prophet’s tongue.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 512


36

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لاَ تُوكِي فَيُوكَى عَلَيْكِ ‏”‏‏.‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ عَبْدَةَ، وَقَالَ، ‏”‏ لاَ تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ ‏”‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبدہ نے ہشام سے خبر دی ’ انہیں ان کی بیوی فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خیرات کو مت روک ورنہ تیرا رزق بھی روک دیا جائے گا ۔

Narrated Asma:

The Prophet (ﷺ) said to me, “Do not withhold your money, (for if you did so) Allah would withhold His blessings from you.”

Narrated `Abda:

The Prophet (ﷺ) said, “Do not withhold your money by counting it (i.e. hoarding it), (for if you did so), Allah would also withhold His blessings from you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 513


37

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ لاَ تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ، ارْضَخِي مَا اسْتَطَعْتِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوعاصم ( ابوعاصم ضحاک ) نے بیان کیا اور ان سے ابن جریج نے بیان کیا ۔ ( دوسری سند ) اور مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ ان سے حجاج بن محمد نے بیان کیا اور انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے خبر دی ‘ انہیں عباد بن عبداللہ بن زبیر نے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آئیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( مال کو ) تھیلی میں بند کر کے نہ رکھنا ورنہ اللہ پاک بھی تمہارے لیے اپنے خزانے میں بندش لگا دے گا ۔ جہاں تک ہو سکے لوگوں میں خیر خیرات تقسیم کرتی رہ ۔

Narrated Asma’ bint Abu Bakr:

that she had gone to the Prophet (ﷺ) and he said, “Do not shut your money bag; otherwise Allah too will withhold His blessings from you. Spend (in Allah’s Cause) as much as you can afford. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 515


38

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْفِتْنَةِ قَالَ قُلْتُ أَنَا أَحْفَظُهُ كَمَا قَالَ‏.‏ قَالَ إِنَّكَ عَلَيْهِ لَجَرِيءٌ فَكَيْفَ قَالَ قُلْتُ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْمَعْرُوفُ‏.‏ قَالَ سُلَيْمَانُ قَدْ كَانَ يَقُولُ ‏ “‏ الصَّلاَةُ وَالصَّدَقَةُ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْىُ عَنِ الْمُنْكَرِ ‏”‏‏.‏ قَالَ لَيْسَ هَذِهِ أُرِيدُ، وَلَكِنِّي أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ‏.‏ قَالَ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْكَ بِهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بَأْسٌ، بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا باب مُغْلَقٌ‏.‏ قَالَ فَيُكْسَرُ الْبَابُ أَوْ يُفْتَحُ‏.‏ قَالَ قُلْتُ لاَ‏.‏ بَلْ يُكْسَرُ‏.‏ قَالَ فَإِنَّهُ إِذَا كُسِرَ لَمْ يُغْلَقْ أَبَدًا‏.‏ قَالَ قُلْتُ أَجَلْ‏.‏ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ مَنِ الْبَابُ فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ‏.‏ قَالَ فَسَأَلَهُ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ‏.‏ قَالَ قُلْنَا فَعَلِمَ عُمَرُ مَنْ تَعْنِي قَالَ نَعَمْ، كَمَا أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً، وَذَلِكَ أَنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے جریر نے اعمش سے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل نے ‘ انہوں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہفتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث آپ لوگوں میں کس کو یاد ہے ؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا میں اس طرح یاد رکھتا ہوں جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بیان فرمایا تھا ۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تمہیں اس کے بیان پر جرات ہے ۔ اچھا تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کے بارے میں کیا فرمایا تھا ؟ میں نے کہا کہ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ) انسان کی آزمائش ( فتنہ ) اس کے خاندان ‘ اولاد اور پڑوسیوں میں ہوتی ہے اور نماز ‘ صدقہ اور اچھی باتوں کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے منع کرنا اس فتنے کا کفارہ بن جاتی ہیں ۔ اعمش نے کہا ابووائل کبھی یوں کہتے تھے ۔ نماز اور صدقہ اور اچھی باتوں کا حکم دینا بری بات سے روکنا ‘ یہ اس فتنے کو مٹا دینے والے نیک کام ہیں ۔ پھر اس فتنے کے متعلق عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میری مراد اس فتنہ سے نہیں ۔ میں اس فتنے کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں جو سمندر کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا پھیلے گا ۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ میں نے کہا کہ امیرالمؤمنین آپ اس فتنے کی فکر نہ کیجئے آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا صرف کھولا جائے گا ۔ انہوں نے بتلایا نہیں بلکہ وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا ۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب دروازہ توڑ دیا جائے گا تو پھر کبھی بھی بند نہ ہو سکے گا ابووائل نے کہا کہ ہاں پھر ہم رعب کی وجہ سے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے یہ نہ پوچھ سکے کہ وہ دروازہ کون ہے ؟ اس لیے ہم نے مسروق سے کہا کہ تم پوچھو ۔ انہوں نے کہا کہ مسروق رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دروازہ سے مراد خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے ۔ ہم نے پھر پوچھا تو کیا عمر رضی اللہ عنہ جانتے تھے کہ آپ کی مراد کون تھی ؟ انہوں نے کہا ہاں جیسے دن کے بعد رات کے آنے کو جانتے ہیں اور یہ اس لیے کہ میں نے جو حدیث بیان کی وہ غلط نہیں تھی ۔

Narrated Abu Wail:

Hudhaifa said, “`Umar said, ‘Who amongst you remembers the statement of Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) about afflictions’?’ I said, ‘I know it as the Prophet (ﷺ) had said it.’ `Umar said, ‘No doubt, you are bold. How did he say it?’ I said, ‘A man’s afflictions (wrong deeds) concerning his wife, children and neighbors are expiated by (his) prayers, charity, and enjoining good.’ (The sub-narrator Sulaiman added that he said, ‘The prayer, charity, enjoining good and forbidding evil.’) `Umar said, ‘I did not mean that, but I ask about that affliction which will spread like the waves of the sea.’ I said, ‘O chief of the believers! You need not be afraid of it as there is a closed door between you and it.’ He asked, ‘Will the door be broken or opened?’ I replied, ‘No, it will be broken.’ He said, ‘Then, if it is broken, it will never be closed again?’ I replied, ‘Yes.’ ” Then we were afraid to ask what that door was, so we asked Masruq to inquire, and he asked Hudhaifa regarding it. Hudhaifa said, “The door was `Umar. “We further asked Hudhaifa whether `Umar knew what that door meant. Hudhaifa replied in the affirmative and added, “He knew it as one knows that there will be a night before the tomorrow morning.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 516


39

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ وَصِلَةِ رَحِمٍ فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَجْرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی ‘ انہیں عروہ نے اور ان سے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ‘ غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا ۔ کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں ۔

Narrated Hakim bin Hizam:

I said to Allah’s Messenger (ﷺ), “Before embracing Islam I used to do good deeds like giving in charity, slave-manumitting, and the keeping of good relations with Kith and kin. Shall I be rewarded for those deeds?” The Prophet (ﷺ) replied, “You became Muslim with all those good deeds (Without losing their reward).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 517


4

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا الْحَىَّ مِنْ رَبِيعَةَ قَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، وَلَسْنَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِشَىْءٍ نَأْخُذُهُ عَنْكَ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الإِيمَانِ بِاللَّهِ وَشَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ـ وَعَقَدَ بِيَدِهِ هَكَذَا ـ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ سُلَيْمَانُ وَأَبُو النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادٍ ‏”‏ الإِيمَانِ بِاللَّهِ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے حدیث بیان کی ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ آپ نے بتلایا کہقبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ! ہم قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہیں اور قبیلہ مضر کے کافر ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان پڑتے ہیں ۔ اس لیے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صرف حرمت کے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں ( کیونکہ ان مہینوں میں لڑائیاں بند ہو جاتی ہیں اور راستے پرامن ہو جاتے ہیں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کچھ ایسی باتیں بتلا دیجئیے جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور اپنے قبیلہ کے لوگوں سے بھی ان پر عمل کرنے کے لیے کہیں جو ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور اس کی وحدانیت کی شہادت دینے کا ( یہ کہتے ہوئے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے ایک طرف اشارہ کیا ۔ نماز قائم کرنا ‘ پھر زکوٰۃ ادا کرنا اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنے ( کا حکم دیتا ہوں ) اور میں تمہیں کدو کے تونبی سے اور حنتم ( سبز رنگ کا چھوٹا سا مرتبان جیسا گھڑا ) فقیر ( کھجور کی جڑ سے کھودا ہوا ایک برتن ) اور زفت لگا ہوا برتن ( زفت بصرہ میں ایک قسم کا تیل ہوتا تھا ) کے استعمال سے منع کرتا ہوں ۔ سلیمان اور ابوالنعمان نے حماد کے واسطہ سے یہی روایت اس طرح بیان کی ہے ۔ «الإيمان بالله شهادة أن لا إله إلا الله» یعنی اللہ پر ایمان لانے کا مطلب «لا إله إلا الله» کی گواہی دینا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

A delegation of the tribe of `Abdul Qais came to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We are from the tribe of Rabi`a, and the infidels of the tribe of Mudar stands between us and you; so we cannot come to you except during the Sacred Months. Please order us to do something (religious deeds) which we may carry out and also invite to it our people whom we have left behind.” The Prophet said, “I order you to do four things and forbid you four others: (I order you) to have faith in Allah, and confess that none has the right to be worshipped but Allah, (and the Prophet (ﷺ) gestured with his hand like this (i.e. one knot) and to offer prayers perfectly and to pay the Zakat, and to pay onefifth of the booty in Allah’s Cause. And I forbid you to use Dubba’, Hantam, Naqir and Muzaffat (all these are the names of utensils used for preparing alcoholic drinks).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 482


40

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا تَصَدَّقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ طَعَامِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهَا أَجْرُهَا، وَلِزَوْجِهَا بِمَا كَسَبَ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر نے اعمش سے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بیوی اپنے خاوند کے کھانے میں سے کچھ صدقہ کرے اور اس کی نیت اسے برباد کرنے کی نہیں ہوتی تو اسے بھی اس کا ثواب ملتا ہے اور اس کے خاوند کو کمانے کا ثواب ملتا ہے ۔ اسی طرح خزانچی کو بھی اس کا ثواب ملتا ہے ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When a woman gives in charity from her husband’s meals without wasting the property of her husband, she will get a reward for it, and her husband too will get a reward for what he earned and the storekeeper will have the reward likewise.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 518


41

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْخَازِنُ الْمُسْلِمُ الأَمِينُ الَّذِي يُنْفِذُ ـ وَرُبَّمَا قَالَ يُعْطِي ـ مَا أُمِرَ بِهِ كَامِلاً مُوَفَّرًا طَيِّبٌ بِهِ نَفْسُهُ، فَيَدْفَعُهُ إِلَى الَّذِي أُمِرَ لَهُ بِهِ، أَحَدُ الْمُتَصَدِّقَيْنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے برید بن عبداللہ نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا«خازن» مسلمان امانتدار جو کچھ بھی خرچ کرتا ہے اور بعض دفعہ فرمایا وہ چیز پوری طرح دیتا ہے جس کا اسے سرمایہ کے مالک کی طرف سے حکم دیا گیا اور اس کا دل بھی اس سے خوش ہے اور اسی کو دیا ہے جسے دینے کے لیے مالک نے کہا تھا تو وہ دینے والا بھی صدقہ دینے والوں میں سے ایک ہے ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) said, “An honest Muslim storekeeper who carries out the orders of his master and pays fully what he has been ordered to give with a good heart and pays to that person to whom he was ordered to pay, is regarded as one of the two charitable persons.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 519


42

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، وَالأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تَعْنِي إِذَا تَصَدَّقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے منصور بن معمر اور اعمش دونوں نے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے کہجب کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر ( کے مال ) سے صدقہ کرے ۔

Narrated ‘Aishah:The Prophet (ﷺ) said, “If a woman gives in charity from her husband’s house …” (See next hadith)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 520


43

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا أَطْعَمَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ، لَهَا أَجْرُهَا، وَلَهُ مِثْلُهُ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ، لَهُ بِمَا اكْتَسَبَ، وَلَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ ‏”‏‏.‏

( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل شقیق نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب بیوی اپنے شوہر کے مال میں سے کسی کو کھلائے اور اس کا ارادہ گھر کو بگاڑنے کا بھی نہ ہو تو اسے اس کا ثواب ملتا ہے اور شوہر کو بھی ویسا ہی ثواب ملتا ہے اور خزانچی کو بھی ویسا ہی ثواب ملتا ہے ۔ شوہر کو کمانے کی وجہ سے ثواب ملتا ہے اور عورت کو خرچ کرنے کی وجہ سے ۔

Narrate Aisha:

The Prophet (ﷺ) said, “If a woman gives in charity from her husband’s house ..” The Prophet (p.b.u.h) also said, “If a lady gives meals (in charity) from her husband’s house without spoiling her husband’s property, she will get a reward and her husband will also get a reward likewise. The husband will get a reward because of his earnings and the woman because of her spending.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 520


44

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ طَعَامِ بَيْتِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ فَلَهَا أَجْرُهَا، وَلِلزَّوْجِ بِمَا اكْتَسَبَ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے منصور سے بیان کیا ، ان سے ابووائل شقیق نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب عورت اپنے گھر کے کھانے کی چیز سے اللہ کی راہ میں خرچ کرے اور اس کا ارادہ گھر کو بگاڑنے کا نہ ہو تو اسے اس کا ثواب ملے گا اور شوہر کو کمانے کا ثواب ملے گا ‘ اسی طرح خزانچی کو بھی ایسا ہی ثواب ملے گا ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) said, “When a woman gives in charity from her house meals in Allah’s Cause without spoiling her husband’s property, she will get a reward for it, and her husband will also get the reward for his earnings and the storekeeper will get a reward likewise.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 521


45

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ أَبِي الْحُبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلاَّ مَلَكَانِ يَنْزِلاَنِ فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَيَقُولُ الآخَرُ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے بھائی ابوبکر بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے ‘ ان سے معاویہ بن ابی مزرد نے ‘ ان سے ابوالحباب سعید بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اٹھتے ہیں تو دو فرشتے آسمان سے نہ اترتے ہوں ۔ ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ ! خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ دے ۔ اور دوسرا کہتا ہے کہ اے اللہ ! «ممسك» اور بخیل کے مال کو تلف کر دے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “Every day two angels come down from Heaven and one of them says, ‘O Allah! Compensate every person who spends in Your Cause,’ and the other (angel) says, ‘O Allah! Destroy every miser.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 522


46

حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ، عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ ‏”‏‏.‏ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُنْفِقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ، عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، مِنْ ثُدِيِّهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَأَمَّا الْمُنْفِقُ فَلاَ يُنْفِقُ إِلاَّ سَبَغَتْ ـ أَوْ وَفَرَتْ ـ عَلَى جِلْدِهِ حَتَّى تُخْفِيَ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَأَمَّا الْبَخِيلُ فَلاَ يُرِيدُ أَنْ يُنْفِقَ شَيْئًا إِلاَّ لَزِقَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا، فَهُوَ يُوَسِّعُهَا وَلاَ تَتَّسِعُ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ فِي الْجُبَّتَيْنِ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ طاؤس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہبخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی طرح ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے ہیں ۔ ( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوالزناد نے خبر دی کہ عبداللہ بن ہرمز اعرج نے ان سے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ بخیل اور خرچ کرنے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے ہوں چھاتیوں سے ہنسلی تک ۔ خرچ کرنے کا عادی ( سخی ) خرچ کرتا ہے تو اس کے تمام جسم کو ( وہ کرتہ ) چھپا لیتا ہے یا ( راوی نے یہ کہا کہ ) تمام جسم پر وہ پھیل جاتا ہے اور اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہے اور چلنے میں اس کے پاؤں کا نشان مٹتا جاتا ہے ۔ لیکن بخیل جب بھی خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے کا ہر حلقہ اپنی جگہ سے چمٹ جاتا ہے ۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہو پاتا ۔ عبداللہ بن طاؤس کے ساتھ اس حدیث کو حسن بن مسلم نے بھی طاؤس سے روایت کیا ‘ اس میں دو کرتے ہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The example of a miser and an almsgiver is like the example of two persons wearing iron cloaks.” Allah’s Messenger (ﷺ) also said, “The example of an almsgiver and a miser is like the example of two persons who have two iron cloaks on them from their breasts to their collar bones, and when the almsgiver wants to give in charity, the cloak becomes capacious till it covers his whole body to such an extent that it hides his fingertips and covers his footprints (obliterates his tracks). (1) And when the miser wants to spend, it (the iron cloak) sticks and every ring gets stuck to its place and he tries to widen it, but it did not become wide.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 523


47

وَقَالَ حَنْظَلَةُ عَنْ طَاوُسٍ، ‏”‏ جُنَّتَانِ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرٌ، عَنِ ابْنِ هُرْمُزٍ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ جُنَّتَانِ ‏”‏‏.‏

اور حنظلہ نے طاؤس سے دو زرہیں نقل کیا ہے اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہر مز سے سنا کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سناانہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث بیان کی اس میں دو زرہیں ہیں ۔

See previous hadith.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 523


48

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ ‏”‏‏.‏ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ قَالَ ‏”‏ يَعْمَلُ بِيَدِهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ ‏”‏‏.‏ قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَجِدْ قَالَ ‏”‏ يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا فَإِنْ لَمْ يَجِدْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَلْيَعْمَلْ بِالْمَعْرُوفِ، وَلْيُمْسِكْ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهَا لَهُ صَدَقَةٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن ابی بردہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ ابوبردہ نے ان کے دادا ابوموسیٰ اشعری سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے ۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے ہاتھ سے کچھ کما کر خود کو بھی نفع پہنچائے اور صدقہ بھی کرے ۔ لوگوں نے کہا اگر اس کی طاقت نہ ہو ؟ فرمایا کہ پھر کسی حاجت مند فریادی کی مدد کرے ۔ لوگوں نے کہا اگر اس کی بھی سکت نہ ہو ۔ فرمایا پھر اچھی بات پر عمل کرے اور بری باتوں سے باز رہے ۔ اس کا یہی صدقہ ہے ۔

Narrated Abu Burda:

from his father from his grandfather that the Prophet (ﷺ) said, “Every Muslim has to give in charity.” The people asked, “O Allah’s Prophet! If someone has nothing to give, what will he do?” He said, “He should work with his hands and benefit himself and also give in charity (from what he earns).” The people further asked, “If he cannot find even that?” He replied, “He should help the needy who appeal for help.” Then the people asked, “If he cannot do that?” He replied, “Then he should perform good deeds and keep away from evil deeds and this will be regarded as charitable deeds.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 524


49

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ بُعِثَ إِلَى نُسَيْبَةَ الأَنْصَارِيَّةِ بِشَاةٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ مِنْهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ عِنْدَكُمْ شَىْءٌ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ لاَ إِلاَّ مَا أَرْسَلَتْ بِهِ نُسَيْبَةُ مِنْ تِلْكَ الشَّاةِ فَقَالَ ‏”‏ هَاتِ فَقَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوشہاب نے بیان کیا ‘ ان سے خالد حذاء نے ‘ ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہنسیبہ نامی ایک انصاری عورت کے ہاں کسی نے ایک بکری بھیجی ( یہ نسیبہ نامی انصاری عورت خود ام عطیہ رضی اللہ عنہا ہی کا نام ہے ) ۔ اس بکری کا گوشت انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں بھی بھیج دیا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا کہ تمہارے پاس کھانے کو کوئی چیز ہے ؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اور تو کوئی چیز نہیں البتہ اس بکری کا گوشت جو نسیبہ رضی اللہ عنہا نے بھیجا تھا ‘ وہ موجود ہے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہی لاؤ اب اس کا کھانا درست ہو گیا ۔

Narrated Um ‘Atiyya:

A sheep was sent to me (Nusaiba Al-Ansariya) (in charity) and I sent some of it to `Aisha. The Prophet asked `Aisha for something to eat. `Aisha replied that there was nothing except what Nusaiba Al-Ansariya had sent of that sheep. The Prophet (ﷺ) said to her, “Bring it as it has reached its place.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 525


5

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ فَمَنْ قَالَهَا فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا‏.‏ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ‏.‏

ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو عرب کے کچھ قبائل کافر ہو گئے ( اور کچھ نے زکوٰۃ سے انکار کر دیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا ) تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی موجودگی میں کیونکر جنگ کر سکتے ہیں ” مجھے حکم ہے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله» کی شہادت نہ دیدیں اور جو شخص اس کی شہادت دیدے تو میری طرف سے اس کا مال و جان محفوظ ہو جائے گا ۔ سوا اسی کے حق کے ( یعنی قصاص وغیرہ کی صورتوں کے ) اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہو گا ۔ اس پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ قسم اللہ کی میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو زکوٰۃ اور نماز میں تفریق کرے گا ۔ ( یعنی نماز تو پڑھے مگر زکوٰۃ کے لیے انکار کر دے ) کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے ۔ خدا کی قسم اگر انہوں نے زکوٰۃ میں چار مہینے کی ( بکری کے ) بچے کو دینے سے بھی انکار کیا جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے لڑوں گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بخدا یہ بات اس کا نتیجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیا تھا اور بعد میں ، میں بھی اس نتیجہ پر پہنچا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی حق پر تھے ۔

Narrated Abu Huraira:

When Allah’s Messenger (ﷺ) died and Abu Bakr became the caliph some Arabs renegade (reverted to disbelief) (Abu Bakr decided to declare war against them), `Umar, said to Abu Bakr, “How can you fight with these people although Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘I have been ordered (by Allah) to fight the people till they say: “None has the right to be worshipped but Allah, and whoever said it then he will save his life and property from me except on trespassing the law (rights and conditions for which he will be punished justly), and his accounts will be with Allah.’ ” Abu Bakr said, “By Allah! I will fight those who differentiate between the prayer and the Zakat as Zakat is the compulsory right to be taken from the property (according to Allah’s orders) By Allah! If they refuse to pay me even a she-kid which they used to pay at the time of Allah’s Messenger (ﷺ) . I would fight with them for withholding it” Then `Umar said, “By Allah, it was nothing, but Allah opened Abu Bakr’s chest towards the decision (to fight) and I came to know that his decision was right.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 483


50

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ مِنَ الإِبِلِ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ ‏”‏‏.‏

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، سَمِعَ أَبَاهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عمرو بن یحییٰ مازنی نے ‘ انہیں ان کے باپ یحییٰ نے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ اونٹ سے کم میں زکوٰۃ نہیں اور پانچ اوقیہ سے کم ( چاندی ) میں زکوٰۃ نہیں ۔ اسی طرح پانچ وسق سے کم ( غلہ ) میں زکوٰۃ نہیں ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There is no Zakat on less than five camels and also there is no Zakat on less than five Awaq (of silver). (5 Awaq = 22 Fransa Riyals of Yemen or 200 Dirhams.) And there is no Zakat on less than five Awsuq. (A special measure of food-grains, and one Wasq equals 60 Sa’s.) (For gold 20, Dinars i.e. equal to 12 Guinea English. No Zakat for less than 12 Guinea (English) of gold or for silver less than 22 Fransa Riyals of Yemen.)

Narrated Abi Sa`id Al-Khudri:

I heard the Prophet (ﷺ) saying (as above).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 526


51

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا، وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَىْءٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ۔ کہا کہ مجھ سے میرے والد عبداللہ بن مثنی نے بیان کیا ۔ کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ نے بیان کیا ۔ ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں ( اپنے دور خلافت میں فرض زکوٰۃ سے متعلق ہدایت دیتے ہوئے ) اللہ اور رسول کے حکم کے مطابق یہ فرمان لکھا کہ جس کا صدقہ ”بنت مخاض“ تک پہنچ گیا ہو اور اس کے پاس ”بنت مخاض“ نہیں بلکہ ”بنت لبون“ ہے ۔ تو اس سے وہی لے لیا جائے گا اور اس کے بدلہ میں صدقہ وصول کرنے والا بیس درہم یا دو بکریاں زائد دیدے گا اور اگر اس کے پاس ”بنت مخاض“ نہیں ہے بلکہ ”ابن لبون“ ہے تو یہ ”ابن لبون“ ہی لے لیا جائے گا اور اس صورت میں کچھ نہیں دیا جائے گا ‘ وہ مادہ یا نر اونٹ جو تیسرے سال میں لگا ہو ۔

Narrated Anas:

Abu Bakr wrote to me what Allah had instructed His Apostle (p.b.u.h) to do regarding the one who had to pay one Bint Makhad (i.e. one year-old she-camel) as Zakat, and he did not have it but had got Bint Labun (two year old she-camel). (He wrote that) it could be accepted from him as Zakat, and the collector of Zakat would return him 20 Dirhams or two sheep; and if the Zakat payer had not a Bint Makhad, but he had Ibn Labun (a two year old he-camel) then it could be accepted as his Zakat, but he would not be paid anything .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 528


52

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَصَلَّى قَبْلَ الْخُطْبَةِ، فَرَأَى أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ، فَأَتَاهُنَّ وَمَعَهُ بِلاَلٌ نَاشِرَ ثَوْبِهِ فَوَعَظَهُنَّ، وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي، وَأَشَارَ أَيُّوبُ إِلَى أُذُنِهِ وَإِلَى حَلْقِهِ‏.‏

ہم سے مؤمل بن ہشام نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسماعیل نے ایوب سے بیان کیا اور ان سے عطاء بن ابی رباح نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایااس وقت میں موجود تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سے پہلے نماز ( عید ) پڑھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ عورتوں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں پہنچی ‘ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس بھی آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تھے جو اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو وعظ سنایا اور ان سے صدقہ کرنے کے لیے فرمایا اور عورتیں ( اپنا صدقہ بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ) ڈالنے لگیں ۔ یہ کہتے وقت ایوب نے اپنے کان اور گلے کی طرف اشارہ کیا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

I am a witness that Allah’s Messenger (ﷺ) offered the Id prayer before delivering the sermon and then he thought that the women would not be able to hear him (because of the distance), so he went to them along with Bilal who was spreading his garment. The Prophet (ﷺ) advised and ordered them to give in charity. So the women started giving their ornaments (in charity). (The sub-narrator Aiyub pointed towards his ears and neck meaning that they gave ornaments from those places such as earrings and necklaces.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 529


53

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ وَلاَ يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثمامہ نے بیان کیا ‘ اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں وہی چیز لکھی تھی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضروری قرار دیا تھا ۔ یہ کہ زکوٰۃ ( کی زیادتی ) کے خوف سے جدا جدا مال کو یکجا اور یکجا مال کو جدا جدا نہ کیا جائے ۔

Narrated Anas:

Abu Bakr wrote to me what was made compulsory by Allah’s Messenger (ﷺ) and that was (regarding the payments of Zakat): Neither the property of different people may be taken together nor the joint property may be split for fear of (paying more, or receiving less) Zakat.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 530


54

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثمامہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں فرض زکوٰۃ میں وہی بات لکھی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمائی تھی اس میں یہ بھی لکھوایا تھا کہ جب دو شریک ہوں تو وہ اپنا حساب برابر کر لیں ۔

Narrated Anas:

Abu Bakr wrote to me what Allah’s Messenger (ﷺ) has made compulsory (regarding Zakat) and this was mentioned in it: If a property is equally owned by two partners, they should pay the combined Zakat and it will be considered that both of them have paid their Zakat equally.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 531


55

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْهِجْرَةِ فَقَالَ ‏”‏ وَيْحَكَ، إِنَّ شَأْنَهَا شَدِيدٌ، فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ تُؤَدِّي صَدَقَتَهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ بن مدینی نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن یزید نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہایک دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے متعلق پوچھا ( یعنی یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں تو میں مدینہ میں ہجرت کر آؤں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ افسوس ! اس کی تو شان بڑی ہے ۔ کیا تیرے پاس زکوٰۃ دینے کے لیے کچھ اونٹ ہیں جن کی تو زکوٰۃ دیا کرتا ہے ؟ اس نے کہا کہ ہاں ! اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کیا ہے سمندروں کے اس پار ( جس ملک میں تو رہے وہاں ) عمل کرتا رہ اللہ تیرے کسی عمل کا ثواب کم نہیں کرے گا ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

A Bedouin asked Allah’s Messenger (ﷺ) about the emigration. The Prophet (p.b.u.h) said, “May Allah have mercy on you! The matter of emigration is very hard. Have you got camels? Do you pay their Zakat?” The Bedouin said, “Yes, I have camels and I pay their Zakat.” The Prophet (ﷺ) said, Work beyond the seas and Allah will not decrease (waste) any of your good deeds.” (See Hadith No. 260 Vol. 5).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 532


56

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ فَرِيضَةَ الصَّدَقَةِ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ، وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنِ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ الْحِقَّةُ وَعِنْدَهُ الْجَذَعَةُ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْجَذَعَةُ، وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلاَّ بِنْتُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ، وَيُعْطِي شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ مَخَاضٍ وَيُعْطِي مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثمامہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس فرض زکوٰۃ کے ان فریضوں کے متعلق لکھا تھا جن کا اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے ۔ یہ کہ جس کے اونٹوں کی زکوٰۃ ”جذعہ“ تک پہنچ جائے اور وہ ”جذعہ“ اس کے پاس نہ ہو بلکہ ”حقہ“ ہو تو اس سے زکوٰۃ میں ”حقہ“ ہی لے لیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ دو بکریاں بھی لی جائیں گی ‘ اگر ان کے دینے میں اسے آسانی ہو ورنہ بیس درہم لیے جائیں گے ۔ ( تاکہ ”حقہ“ کی کمی پوری ہو جائے ) اور اگر کسی پر زکوٰۃ میں ”حقہ“ واجب ہو اور ”حقہ“ اس کے پاس نہ ہو بلکہ ”جذعہ“ ہو تو اس سے ”جذعہ“ ہی لے لیا جائے گا اور زکوٰۃ وصول کرنے والا زکوٰۃ دینے والے کو بیس درہم یا دو بکریاں دے گا اور اگر کسی پر زکوٰۃ ”حقہ“ کے برابر واجب ہو گئی اور اس کے پاس صرف ”بنت لبون“ ہے تو اس سے ”بنت لبون“ لے لی جائے گی اور زکوٰۃ دینے والے کو دو بکریاں یا بیس درہم ساتھ میں اور دینے پڑیں گے اور اگر کسی پر زکوٰۃ ”بنت لبون“ واجب ہو اور اس کے پاس ”حقہ“ ہو تو ”حقہ“ ہی اس سے لے لیا جائے گا اور اس صورت میں زکوٰۃ وصول کرنے والا بیس درہم یا دو بکریاں زکوٰۃ دینے والے کو دے گا اور کسی کے پاس زکوٰۃ میں ”بنت لبون“ واجب ہوا اور ”بنت لبون“ اس کے پاس نہیں بلکہ ”بنت مخاض“ ہے تو اس سے ”بنت مخاض“ ہی لے لیا جائے گا ۔ لیکن زکوٰۃ دینے والا اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں دے گا ۔

Narrated Anas:

Abu Bakr , wrote to me about the Zakat which Allah had ordered His Apostle to observe: Whoever had to pay Jahda (Jahda means a four-year-old she-camel) as Zakat from his herd of camels and he had not got one, and he had Hiqqa (three-year-old she-camel), that Hiqqa should be accepted from him along with two sheep if they were available or twenty Dirhams (one Durham equals about 1/4 Saudi Riyal) and whoever had to pay Hiqqa as Zakat and he had no Hiqqa but had a Jadha, the Jadha should be accepted from him, and the Zakat collector should repay him twenty Dirhams or two sheep; and whoever had to pay Hiqqa as Zakat and he had not got one, but had a Bint Labun (two-year-old she-camel), it should be accepted from him along with two sheep or twenty Dirhams; and whoever had to pay Bint Labun and had a Hiqqa, that Hiqqa should be accepted from him and the Zakat collector should repay him twenty Dirhams or two sheep; and whoever had to pay Bint Labun and he had not got one but had a Bint Makhad (one-year-old she camel), that Bint Makhad should be accepted from him along with twenty Dirhams or two sheep.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 533


57

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ‏ “‏ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمُسْلِمِينَ، وَالَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ، فَمَنْ سُئِلَهَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا، وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلاَ يُعْطِ فِي أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الإِبِلِ فَمَا دُونَهَا مِنَ الْغَنَمِ مِنْ كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ، إِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ إِلَى خَمْسٍ وَثَلاَثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ أُنْثَى، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلاَثِينَ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ أُنْثَى، فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِينَ إِلَى سِتِّينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ، فَإِذَا بَلَغَتْ وَاحِدَةً وَسِتِّينَ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ، فَإِذَا بَلَغَتْ ـ يَعْنِي ـ سِتًّا وَسَبْعِينَ إِلَى تِسْعِينَ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ، فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ، وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلاَّ أَرْبَعٌ مِنَ الإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ، إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا مِنَ الإِبِلِ فَفِيهَا شَاةٌ، وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ شَاةٌ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ إِلَى مِائَتَيْنِ شَاتَانِ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى مِائَتَيْنِ إِلَى ثَلاَثِمِائَةٍ فَفِيهَا ثَلاَثٌ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى ثَلاَثِمِائَةٍ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ، فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ، إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا، وَفِي الرِّقَةِ رُبْعُ الْعُشْرِ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلاَّ تِسْعِينَ وَمِائَةً فَلَيْسَ فِيهَا شَىْءٌ، إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبداللہ بن مثنیٰ انصاری نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا ‘ ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب انہیں بحرین ( کا حاکم بنا کر ) بھیجا تو ان کو یہ پروانہ لکھ دیا ۔  شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ۔  یہ زکوٰۃ کا وہ فریضہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے لیے فرض قرار دیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا ۔ اس لیے جو شخص مسلمانوں سے اس پروانہ کے مطابق زکوٰۃ مانگے تو مسلمانوں کو اسے دے دینا چاہیے اور اگر کوئی اس سے زیادہ مانگے تو ہرگز نہ دے ۔ چوبیس یا اس سے کم اونٹوں میں ہر پانچ اونٹ پر ایک بکری دینی ہو گی ۔ ( پانچ سے کم میں کچھ نہیں ) لیکن جب اونٹوں کی تعداد پچیس تک پہنچ جائے تو پچیس سے پینتیس تک ایک ایک برس کی اونٹنی واجب ہو گی جو مادہ ہوتی ہے ۔ جب اونٹ کی تعداد چھتیس تک پہنچ جائے ( تو چھتیس سے ) پینتالیس تک دو برس کی مادہ واجب ہو گی ۔ جب تعداد چھیالیس تک پہنچ جائے ( تو چھیالیس سے ) ساٹھ تک میں تین برس کی اونٹنی واجب ہو گی جو جفتی کے قابل ہوتی ہے ۔ جب تعداد اکسٹھ تک پہنچ جائے ( تو اکسٹھ سے ) پچھتر تک چار برس کی مادہ واجب ہو گی ۔ جب تعداد چھہتر تک پہنچ جائے ( تو چھہتر سے ) نوے تک دو دو برس کی دو اونٹنیاں واجب ہوں گی ۔ جب تعداد اکیانوے تک پہنچ جائے تو ( اکیانوے سے ) ایک سو بیس تک تین تین برس کی دو اونٹنیاں واجب ہوں گی جو جفتی کے قابل ہوں ۔ پھر ایک سو بیس سے بھی تعداد آگے بڑھ جائے تو ہر چالیس پر دو برس کی اونٹنی واجب ہو گی اور ہر پچاس پر ایک تین برس کی ۔ اور اگر کسی کے پاس چار اونٹ سے زیادہ نہیں تو اس پر زکوٰۃ واجب نہ ہو گی مگر جب ان کا مالک اپنی خوشی سے کچھ دے اور ان بکریوں کی زکوٰۃ جو ( سال کے اکثر حصے جنگل یا میدان وغیرہ میں ) چر کر گزارتی ہیں اگر ان کی تعداد چالیس تک پہنچ گئی ہو تو ( چالیس سے ) ایک سو بیس تک ایک بکری واجب ہو گی اور جب ایک سو بیس سے تعداد بڑھ جائے ( تو ایک سو بیس سے ) سے دو سو تک دو بکریاں واجب ہوں گی ۔ اگر دو سو سے بھی تعداد بڑھ جائے تو ( تو دو سو سے ) تین سو تک تین بکریاں واجب ہوں گی اور جب تین سو سے بھی تعداد آگے نکل جائے تو اب ہر ایک سو پر ایک بکری واجب ہو گی ۔ اگر کسی شخص کی چرنے والی بکریاں چالیس سے ایک بھی کم ہوں تو ان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہو گی مگر اپنی خوشی سے مالک کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے ۔ اور چاندی میں زکوٰۃ چالیسواں حصہ واجب ہو گی لیکن اگر کسی کے پاس ایک سو نوے ( درہم ) سے زیادہ نہیں ہیں تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہو گی مگر خوشی سے کچھ اگر مالک دینا چاہیے تو اور بات ہے ۔

Narrated Anas:

When Abu Bakr; sent me to (collect the Zakat from) Bahrain, he wrote to me the following:– (In the name of Allah, the Beneficent, the Merciful). These are the orders for compulsory charity (Zakat) which Allah’s Messenger (ﷺ) had made obligatory for every Muslim, and which Allah had ordered His Apostle to observe: Whoever amongst the Muslims is asked to pay Zakat accordingly, he should pay it (to the Zakat collector) and whoever is asked more than that (what is specified in this script) he should not pay it; for twenty-four camels or less, sheep are to be paid as Zakat; for every five camels one sheep is to be paid, and if there are between twenty-five to thirty-five camels, one Bint Makhad is to be paid; and if they are between thirty-six to forty-five (camels), one Bint Labun is to be paid; and if they are between forty-six to sixty (camels), one Hiqqa is to be paid; and if the number is between sixty-one to seventy-five (camels), one Jadha is to be paid; and if the number is between seventy-six to ninety (camels), two Bint Labuns are to be paid; and if they are from ninety-one to one-hundredand twenty (camels), two Hiqqas are to be paid; and if they are over one-hundred and-twenty (camels), for every forty (over one-hundred-and-twenty) one Bint Labun is to be paid, and for every fifty camels (over one-hundred-and-twenty) one Hiqqa is to be paid; and who ever has got only four camels, has to pay nothing as Zakat, but if the owner of these four camels wants to give something, he can. If the number of camels increases to five, the owner has to pay one sheep as Zakat. As regards the Zakat for the (flock) of sheep; if they are between forty and one-hundred-and-twenty sheep, one sheep is to be paid; and if they are between one-hundred-and-twenty to two hundred (sheep), two sheep are to be paid; and if they are between two-hundred to three-hundred (sheep), three sheep are to be paid; and for over three-hundred sheep, for every extra hundred sheep, one sheep is to be paid as Zakat. And if somebody has got less than forty sheep, no Zakat is required, but if he wants to give, he can. For silver the Zakat is one-fortieth of the lot (i.e. 2.5%), and if its value is less than two-hundred Dirhams, Zakat is not required, but if the owner wants to pay he can.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 534


58

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ كَتَبَ لَهُ ‏{‏الصَّدَقَةَ‏}‏ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ وَلاَ يُخْرَجُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ، وَلاَ ذَاتُ عَوَارٍ، وَلاَ تَيْسٌ، إِلاَّ مَا شَاءَ الْمُصَدِّقُ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے ثمامہ نے بیان کیا ‘ ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کردہ احکام زکوٰۃ کے مطابق لکھا کہ زکوٰۃ میں بوڑھے ، عیبی اور نر نہ لیے جائیں ‘ البتہ اگر صدقہ وصول کرنے والا مناسب سمجھے تو لے سکتا ہے ۔

Narrated Anas:

Abu Bakr wrote to me what Allah had ordered His Apostle (about Zakat) which goes: Neither an old nor a defected animal, nor a male-goat may be taken as Zakat except if the Zakat collector wishes (to take it).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 535


59

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا‏.‏ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فَمَا هُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ بِالْقِتَالِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی اور انہیں زہری نے ( دوسری سند ) اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے ( آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد زکوٰۃ دینے سے انکار کرنے والوں کے متعلق فرمایا تھا ) قسم اللہ کی اگر یہ مجھے بکری کے ایک بچہ کو بھی دینے سے انکار کریں گے جسے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں ان کے اس انکار پر ان سے جہاد کروں گا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس کے سوا اور کوئی بات نہیں تھی جیسا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جہاد کے لیے «شرح صدر» عطا فرمایا تھا اور پھر میں نے بھی یہی سمجھا کہ فیصلہ انہیں کا حق تھا ۔

Narrated Abu Huraira:

Abu Bakr said, “By Allah! If they (pay me the Zakat and) withhold even a young (female) goat which they used to pay during the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ), I will fight with them for it.” `Umar said, “It was nothing but Allah Who opened Abu Bakr’s chest towards the decision to fight, and I came to know that his decision was right.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 536


6

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بَايَعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَلَى إِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ‏.‏

ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسماعیل بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز قائم کرنے ‘ زکوٰۃ دینے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی تھی ۔

Narrated Jarir bin `Abdullah:

I gave the pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) for offering prayer perfectly, giving Zakat, and giving good advice to every Muslim.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 484


60

حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا ـ رضى الله عنه ـ عَلَى الْيَمَنِ قَالَ ‏ “‏ إِنَّكَ تَقْدَمُ عَلَى قَوْمٍ أَهْلِ كِتَابٍ، فَلْيَكُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ عِبَادَةُ اللَّهِ، فَإِذَا عَرَفُوا اللَّهَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِهِمْ وَلَيْلَتِهِمْ، فَإِذَا فَعَلُوا، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْهُمْ زَكَاةً ‏{‏تُؤْخَذُ‏}‏ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، فَإِذَا أَطَاعُوا بِهَا فَخُذْ مِنْهُمْ، وَتَوَقَّ كَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ ‏”‏‏.‏

ہم سے امیہ بن بسطام نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے زید بن زریع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے روح بن قاسم نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل بن امیہ نے ‘ ان سے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے ‘ ان سے ابومعبد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو ان سے فرمایا کہ دیکھو ! تم ایک ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ( عیسائی یہودی ) ہیں ۔ اس لیے سب سے پہلے انہیں اللہ کی عبادت کی دعوت دینا ۔ جب وہ اللہ تعالیٰ کو پہچان لیں ( یعنی اسلام قبول کر لیں ) تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔ جب وہ اسے بھی ادا کریں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض قرار دی ہے جو ان کے سرمایہ داروں سے لی جائے گی ( جو صاحب نصاب ہوں گے ) اور انہیں کے فقیروں میں تقسیم کر دی جائے گی ۔ جب وہ اسے بھی مان لیں تو ان سے زکوٰۃ وصول کر ۔ البتہ ان کی عمدہ چیزیں ( زکوٰۃ کے طور پر لینے سے ) پرہیز کرنا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

When Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) sent Mu`adh to Yemen, he said (to him), “YOU are going to people of a (Divine) Book. First of all invite them to worship Allah (alone) and when they come to know Allah, inform them that Allah has enjoined on them, five prayers in every day and night; and if they start offering these prayers, inform them that Allah has enjoined on them, the Zakat. And it is to be taken from the rich amongst them and given to the poor amongst them; and if they obey you in that, take Zakat from them and avoid (don’t take) the best property of the people as Zakat.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 537


61

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَةٌ ‏”‏‏.‏

ہم عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ مازنی نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہپانچ وسق سے کم کھجوروں میں زکوٰۃ نہیں اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ۔ اسی طرح پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “No Zakat is imposed on less than five Awsuq of dates; no Zakat is imposed on less than five Awaq of silver, and no Zakat is imposed on less than five camels.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 538


62

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ـ أَوْ وَالَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ، أَوْ كَمَا حَلَفَ ـ مَا مِنْ رَجُلٍ تَكُونُ لَهُ إِبِلٌ أَوْ بَقَرٌ أَوْ غَنَمٌ لاَ يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلاَّ أُتِيَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا تَكُونُ وَأَسْمَنَهُ، تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، كُلَّمَا جَازَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولاَهَا، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ ‏”‏‏.‏ رَوَاهُ بُكَيْرٌ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے معرور بن سوید سے بیان کیا ‘ ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اس طرح کھائی ) اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ یا جن الفاظ کے ساتھ بھی آپ نے قسم کھائی ہو ( اس تاکید کے بعد فرمایا ) کوئی بھی ایسا شخص جس کے پاس اونٹ گائے یا بکری ہو اور وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن اسے لایا جائے گا ۔ دنیا سے زیادہ بڑی اور موٹی تازہ کر کے ۔ پھر وہ اپنے مالک کو اپنے کھروں سے روندے گی اور سینگ مارے گی ۔ جب آخری جانور اس پر سے گزر جائے گا تو پہلا جانور پھر لوٹ کر آئے گا ۔ ( اور اسے اپنے سینگ مارے گا اور کھروں سے روندے گا ) اس وقت تک ( یہ سلسلہ برابر قائم رہے گا ) جب تک لوگوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا ۔ اس حدیث کو بکیر بن عبداللہ نے ابوصالح سے روایت کیا ہے ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ باب اپنے رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( زینب کے حق میں فرمایا جو عبداللہ بن مسعود کی بیوی تھی ) اس کو دو گنا ثواب ملے گا ‘ ناطہٰ جوڑنے اور صدقے کا ۔

Narrated Abu Dhar:

Once I went to him (the Prophet (ﷺ) ) and he said, “By Allah in Whose Hands my life is (or probably said, ‘By Allah, except Whom none has the right to be worshipped) whoever had camels or cows or sheep and did not pay their Zakat, those animals will be brought on the Day of Resurrection far bigger and fatter than before and they will tread him under their hooves, and will butt him with their horns, and (those animals will come in circle): When the last does its turn, the first will start again, and this punishment will go on till Allah has finished the judgments amongst the people.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 539


63

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ الأَنْصَارِ بِالْمَدِينَةِ مَالاً مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ‏}‏ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ ‏{‏لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ‏}‏ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَىَّ بَيْرُحَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ‏.‏ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ بَخْ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ‏.‏ تَابَعَهُ رَوْحٌ‏.‏ وَقَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَإِسْمَاعِيلُ عَنْ مَالِكٍ رَايِحٌ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ‘ ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے ‘ کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہابوطلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار تھے ۔ اپنے کھجور کے باغات کی وجہ سے ۔ اور اپنے باغات میں سب سے زیادہ پسند انہیں بیرحاء کا باغ تھا ۔ یہ باغ مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جایا کرتے اور اس کا میٹھا پانی پیا کرتے تھے ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏» یعنی ” تم نیکی کو اس وقت تک نہیں پا سکتے جب تک تم اپنی پیاری سے پیاری چیز نہ خرچ کرو ۔ “ یہ سن کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پا سکتے جب تک تم اپنی پیاری سے پیاری چیز نہ خرچ کرو ۔ اور مجھے بیرحاء کا باغ سب سے زیادہ پیارا ہے ۔ اس لیے میں اسے اللہ تعالیٰ کے لیے خیرات کرتا ہوں ۔ اس کی نیکی اور اس کے ذخیرہ آخرت ہونے کا امیدوار ہوں ۔ اللہ کے حکم سے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مناسب سمجھیں اسے استعمال کیجئے ۔ راوی نے بیان کیا کہ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ خوب ! یہ تو بڑا ہی آمدنی کا مال ہے ۔ یہ تو بہت ہی نفع بخش ہے ۔ اور جو بات تم نے کہی میں نے وہ سن لی ۔ اور میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اسے اپنے نزدیکی رشتہ داروں کو دے ڈالو ۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا ۔ یا رسول اللہ ! میں ایسا ہی کروں گا ۔ چنانچہ انہوں نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچا کے لڑکوں کو دے دیا ۔ عبداللہ بن یوسف کے ساتھ اس روایت کی متابعت روح نے کی ہے ۔ یحییٰ بن یحییٰ اور اسماعیل نے مالک کے واسطہ سے ( «رابح» کے بجائے ) «رائح» نقل کیا ہے ۔

Narrated ‘Is-haq bin `Abdullah bin Al Talha:

I heard Anas bin Malik saying, “Abu Talha had more property of date-palm trees gardens than any other amongst the Ansar in Medina and the most beloved of them to him was Bairuha garden, and it was in front of the Mosque of the Prophet (ﷺ) . Allah’s Messenger (ﷺ) used to go there and used to drink its nice water.” Anas added, “When these verses were revealed:–‘By no means shall you Attain righteousness unless You spend (in charity) of that Which you love. ‘ (3.92) Abu Talha said to Allah’s Messenger (ﷺ) ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Allah, the Blessed, the Superior says: By no means shall you attain righteousness, unless you spend (in charity) of that which you love. And no doubt, Bairuha’ garden is the most beloved of all my property to me. So I want to give it in charity in Allah’s Cause. I expect its reward from Allah. O Allah’s Messenger (ﷺ)! Spend it where Allah makes you think it feasible.’ On that Allah’s Apostle said, ‘Bravo! It is useful property. I have heard what you have said (O Abu Talha), and I think it would be proper if you gave it to your Kith and kin.’ Abu Talha said, I will do so, O Allah’s Apostle.’ Then Abu Talha distributed that garden amongst his relatives and his cousins.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 540


64

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ إِلَى الْمُصَلَّى ثُمَّ انْصَرَفَ فَوَعَظَ النَّاسَ وَأَمَرَهُمْ بِالصَّدَقَةِ فَقَالَ ‏”‏ أَيُّهَا النَّاسُ تَصَدَّقُوا ‏”‏‏.‏ فَمَرَّ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ ‏”‏ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ، فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ ‏”‏‏.‏ فَقُلْنَ وَبِمَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُنَّ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمَّا صَارَ إِلَى مَنْزِلِهِ جَاءَتْ زَيْنَبُ امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ تَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ زَيْنَبُ فَقَالَ ‏”‏ أَىُّ الزَّيَانِبِ ‏”‏‏.‏ فَقِيلَ امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ‏.‏ قَالَ ‏”‏ نَعَمِ ائْذَنُوا لَهَا ‏”‏‏.‏ فَأُذِنَ لَهَا قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّكَ أَمَرْتَ الْيَوْمَ بِالصَّدَقَةِ، وَكَانَ عِنْدِي حُلِيٌّ لِي، فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ، فَزَعَمَ ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهُ وَوَلَدَهُ أَحَقُّ مَنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَلَيْهِمْ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ صَدَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ، زَوْجُكِ وَوَلَدُكِ أَحَقُّ مَنْ تَصَدَّقْتِ بِهِ عَلَيْهِمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں محمد بن جعفر نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی ‘ انہیں عیاض بن عبداللہ نے ‘ اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی یا عیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے ۔ پھر ( نماز کے بعد ) لوگوں کو وعظ فرمایا اور صدقہ کا حکم دیا ۔ فرمایا : لوگو ! صدقہ دو ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف گئے اور ان سے بھی یہی فرمایا کہ عورتو ! صدقہ دو کہ میں نے جہنم میں بکثرت تم ہی کو دیکھا ہے ۔ عورتوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ایسا کیوں ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اس لیے کہ تم لعن وطعن زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو ۔ میں نے تم سے زیادہ عقل اور دین کے اعتبار سے ناقص ایسی کوئی مخلوق نہیں دیکھی جو کار آزمودہ مرد کی عقل کو بھی اپنی مٹھی میں لے لیتی ہو ۔ ہاں اے عورتو ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس گھر پہنچے تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا آئیں اور اجازت چاہی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یہ زینب آئی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کون سی زینب ( کیونکہ زینب نام کی بہت سی عورتیں تھیں ) کہا گیا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اچھا انہیں اجازت دے دو ‘ چنانچہ اجازت دے دی گئی ۔ انہوں نے آ کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آج آپ نے صدقہ کا حکم دیا تھا ۔ اور میرے پاس بھی کچھ زیور ہے جسے میں صدقہ کرنا چاہتی تھی ۔ لیکن ( میرے خاوند ) ابن مسعود رضی اللہ عنہ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ اور ان کے لڑکے اس کے ان ( مسکینوں ) سے زیادہ مستحق ہیں جن پر میں صدقہ کروں گی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے صحیح کہا ۔ تمہارے شوہر اور تمہارے لڑکے اس صدقہ کے ان سے زیادہ مستحق ہیں جنہیں تم صدقہ کے طور پر دو گی ۔ ( معلوم ہوا کہ اقارب اگر محتاج ہوں تو صدقہ کے اولین مستحق وہی ہیں ) ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

On `Id ul Fitr or `Id ul Adha Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) went out to the Musalla. After finishing the prayer, he delivered the sermon and ordered the people to give alms. He said, “O people! Give alms.” Then he went towards the women and said. “O women! Give alms, for I have seen that the majority of the dwellers of Hell-Fire were you (women).” The women asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What is the reason for it?” He replied, “O women! You curse frequently, and are ungrateful to your husbands. I have not seen anyone more deficient in intelligence and religion than you. O women, some of you can lead a cautious wise man astray.” Then he left. And when he reached his house, Zainab, the wife of Ibn Mas`ud, came and asked permission to enter It was said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! It is Zainab.” He asked, ‘Which Zainab?” The reply was that she was the wife of Ibn Mas’ub. He said, “Yes, allow her to enter.” And she was admitted. Then she said, “O Prophet of Allah! Today you ordered people to give alms and I had an ornament and intended to give it as alms, but Ibn Mas`ud said that he and his children deserved it more than anybody else.” The Prophet (ﷺ) replied, “Ibn Mas`ud had spoken the truth. Your husband and your children had more right to it than anybody else.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 541


65

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِهِ وَغُلاَمِهِ صَدَقَةٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے سلیمان بن یسار سے سنا ‘ ان سے عراک بن مالک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ واجب نہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There is no Zakat either on a horse or a slave belonging to a Muslim.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 542


66

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ خُثَيْمِ بْنِ عِرَاكٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا خُثَيْمُ بْنُ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ صَدَقَةٌ فِي عَبْدِهِ وَلاَ فِي فَرَسِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے خثیم بن عراک بن مالک نے ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ( دوسری سند ) اور ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خثیم بن عراک بن مالک نے بیان کیا ، انہوں نے اپنے باپ سے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان پر نہ اس کے غلام میں زکوٰۃ فرض ہے اور نہ گھوڑے میں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “There is no Zakat either on a slave or on a horse belonging to a Muslim.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 543


67

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ ‏”‏ إِنِّي مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا ‏”‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقِيلَ لَهُ مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَلاَ يُكَلِّمُكَ فَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ ـ فَمَسَحَ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ فَقَالَ ‏”‏ أَيْنَ السَّائِلُ ‏”‏ وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّهُ لاَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ، وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلاَّ آكِلَةَ الْخَضْرَاءِ، أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ، فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ وَرَتَعَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ مَا أَعْطَى مِنْهُ الْمِسْكِينَ وَالْيَتِيمَ وَابْنَ السَّبِيلِ ـ أَوْ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ـ وَإِنَّهُ مَنْ يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ، وَيَكُونُ شَهِيدًا عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ہشام دستوائی نے ‘ یحییٰ سے بیان کیا ۔ ان سے ہلال بن ابی میمونہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عطاء بن یسار نے بیان کیا ‘ اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ کہتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے ۔ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے متعلق اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم پر دنیا کی خوشحالی اور اس کی زیبائش و آرائش کے دروازے کھول دئیے جائیں گے ۔ ایک شخص نے عرض کیا ۔ یا رسول اللہ ! کیا اچھائی برائی پیدا کرے گی ؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ۔ اس لیے اس شخص سے کہا جانے لگا کہ کیا بات تھی ۔ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات پوچھی لیکن آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تم سے بات نہیں کرتے ۔ پھر ہم نے محسوس کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پسینہ صاف کیا ( جو وحی نازل ہوتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آنے لگتا تھا ) پھر پوچھا کہ سوال کرنے والے صاحب کہاں ہیں ۔ ہم نے محسوس کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ( سوال کی ) تعریف کی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھائی برائی نہیں پیدا کرتی ( مگر بے موقع استعمال سے برائی پیدا ہوتی ہے ) کیونکہ موسم بہار میں بعض ایسی گھاس بھی اگتی ہیں جو جان لیوا یا تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں ۔ البتہ ہریالی چرنے والا وہ جانور بچ جاتا ہے کہ خوب چرتا ہے اور جب اس کی دونوں کوکھیں بھر جاتی ہیں تو سورج کی طرف رخ کر کے پاخانہ پیشاب کر دیتا ہے اور پھر چرتا ہے ۔ اسی طرح یہ مال و دولت بھی ایک خوشگوار سبزہ زار ہے ۔ اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جو مسکین ‘ یتیم اور مسافر کو دیا جائے ۔ یا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ ہاں اگر کوئی شخص زکوٰۃ حقدار ہونے کے بغیر لیتا ہے تو اس کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کھاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا ۔ اور قیامت کے دن یہ مال اس کے خلاف گواہ ہو گا ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

Once the Prophet (ﷺ) sat on a pulpit and we sat around him. Then he said, “The things I am afraid of most for your sake (concerning what will befall you after me) is the pleasures and splendors of the world and its beauties which will be disclosed to you.” Somebody said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Can the good bring forth evil?” The Prophet (ﷺ) remained silent for a while. It was said to that person, “What is wrong with you? You are talking to the Prophet (p.b.u.h) while he is not talking to you.” Then we noticed that he was being inspired divinely. Then the Prophet (ﷺ) wiped off his sweat and said, “Where is the questioner?” It seemed as if the Prophet (ﷺ) liked his question. Then he said, “Good never brings forth evil. Indeed it is like what grows on the banks of a water-stream which either kill or make the animals sick, except if an animal eats its fill the Khadira (a kind of vegetable) and then faces the sun, and then defecates and urinates and grazes again. No doubt this wealth is sweet and green. Blessed is the wealth of a Muslim from which he gives to the poor, the orphans and to needy travelers. (Or the Prophet said something similar to it) No doubt, whoever takes it illegally will be like the one who eats but is never satisfied, and his wealth will be a witness against him on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 544


68

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْنَبَ، امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ فَذَكَرْتُهُ لإِبْرَاهِيمَ فَحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِهِ سَوَاءً، قَالَتْ كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ ‏”‏‏.‏ وَكَانَتْ زَيْنَبُ تُنْفِقُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَأَيْتَامٍ فِي حَجْرِهَا، قَالَ فَقَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ سَلْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْكَ وَعَلَى أَيْتَامِي فِي حَجْرِي مِنَ الصَّدَقَةِ فَقَالَ سَلِي أَنْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَانْطَلَقْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَوَجَدْتُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ عَلَى الْبَابِ، حَاجَتُهَا مِثْلُ حَاجَتِي، فَمَرَّ عَلَيْنَا بِلاَلٌ فَقُلْنَا سَلِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَى زَوْجِي وَأَيْتَامٍ لِي فِي حَجْرِي وَقُلْنَا لاَ تُخْبِرْ بِنَا‏.‏ فَدَخَلَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ ‏”‏ مَنْ هُمَا ‏”‏‏.‏ قَالَ زَيْنَبُ قَالَ ‏”‏ أَىُّ الزَّيَانِبِ ‏”‏‏.‏ قَالَ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ لَهَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے شقیق نے ‘ ان سے عمرو بن الحارث نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا نے ۔ ( اعمش نے ) کہا کہ میں نے اس حدیث کا ذکر ابراہیم نحعی سے کیا ۔ تو انہوں نے بھی مجھ سے ابوعبیدہ سے بیان کیا ۔ ان سے عمرو بن حارث نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب نے ‘ بالکل اسی طرح حدیث بیان کی ( جس طرح شقیق نے کی کہ ) زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں مسجد نبوی میں تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے ‘ صدقہ کرو ‘ خواہ اپنے زیور ہی میں سے دو ۔ اور زینب اپنا صدقہ اپنے شوہر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور چند یتیموں پر بھی جو ان کی پرورش میں تھے خرچ کیا کرتی تھیں ۔ اس لیے انہوں نے اپنے خاوند سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھئے کہ کیا وہ صدقہ بھی مجھ سے کفایت کرے گا جو میں آپ پر اور ان چند یتیموں پر خرچ کروں جو میری سپردگی میں ہیں ۔ لیکن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم خود جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لو ۔ آخر میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ اس وقت میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر ایک انصاری خاتون کو پایا ۔ جو میری ہی جیسی ضرورت لے کر موجود تھیں ۔ ( جو زینب ابومسعود انصاری کی بیوی تھیں ) پھر ہمارے سامنے سے بلال گذرے ۔ تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیجئے کہ کیا وہ صدقہ مجھ سے کفایت کرے گا جسے میں اپنے شوہر اور اپنی زیر تحویل چند یتیم بچوں پر خرچ کر دوں ۔ ہم نے بلال سے یہ بھی کہا کہ ہمارا نام نہ لینا ۔ وہ اندر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ دو عورتیں مسئلہ دریافت کرتی ہیں ۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دونوں کون ہیں ؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہہ دیا کہ زینب نام کی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون سی زینب ؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ! بیشک درست ہے ۔ اور انہیں دو گنا ثواب ملے گا ۔ ایک قرابت داری کا اور دوسرا خیرات کرنے کا ۔

Narrated `Amr bin Al-Harith:

Zainab, the wife of `Abdullah said, “I was in the Mosque and saw the Prophet (p.b.u.h) saying, ‘O women ! Give alms even from your ornaments.’ ” Zainab used to provide for `Abdullah and those orphans who were under her protection. So she said to `Abdullah, “Will you ask Allah’s Messenger (ﷺ) whether it will be sufficient for me to spend part of the Zakat on you and the orphans who are under my protection?” He replied “Will you yourself ask Allah’s Messenger (ﷺ) ?” (Zainab added): So I went to the Prophet and I saw there an Ansari woman who was standing at the door (of the Prophet (ﷺ) ) with a similar problem as mine. Bilal passed by us and we asked him, ‘Ask the Prophet (ﷺ) whether it is permissible for me to spend (the Zakat) on my husband and the orphans under my protection.’ And we requested Bilal not to inform the Prophet (ﷺ) about us. So Bilal went inside and asked the Prophet (ﷺ) regarding our problem. The Prophet (p.b.u.h) asked, “Who are those two?” Bilal replied that she was Zainab. The Prophet (ﷺ) said, “Which Zainab?” Bilal said, “The wife of `Abdullah (bin Mas`ud).” The Prophet said, “Yes, (it is sufficient for her) and she will receive a double rewards (for that): One for helping relatives, and the other for giving Zakat.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 545


69

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏{‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ،‏}‏ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِيَ أَجْرٌ أَنْ أُنْفِقَ عَلَى بَنِي أَبِي سَلَمَةَ إِنَّمَا هُمْ بَنِيَّ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ أَنْفِقِي عَلَيْهِمْ، فَلَكِ أَجْرُ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدہ نے ‘ ان سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے ‘ ان سے زینب بنت ام سلمہ نے ‘ ان سے ام سلمہ نے ‘ انہوں نے کہا کہمیں نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! اگر میں ابوسلمہ ( اپنے پہلے خاوند ) کے بیٹوں پر خرچ کروں تو درست ہے یا نہیں ۔ کیونکہ وہ میری بھی اولاد ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ان پر خرچ کر ۔ تو جو کچھ بھی ان پر خرچ کرے گی اس کا ثواب تجھ کو ملے گا ۔

Narrated Zainab:

(the daughter of Um Salama) My mother said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall I receive a reward if I spend for the sustenance of Abu Salama’s offspring, and in fact they are also my sons?” The Prophet (ﷺ) replied, “Spend on them and you will get a reward for what you spend on them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 546


7

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ هُرْمُزَ الأَعْرَجَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ تَأْتِي الإِبِلُ عَلَى صَاحِبِهَا، عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ، إِذَا هُوَ لَمْ يُعْطِ فِيهَا حَقَّهَا، تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، وَتَأْتِي الْغَنَمُ عَلَى صَاحِبِهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ، إِذَا لَمْ يُعْطِ فِيهَا حَقَّهَا، تَطَؤُهُ بِأَظْلاَفِهَا، وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ ‏”‏ وَمِنْ حَقِّهَا أَنْ تُحْلَبَ عَلَى الْمَاءِ ‏”‏‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَلاَ يَأْتِي أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِشَاةٍ يَحْمِلُهَا عَلَى رَقَبَتِهِ لَهَا يُعَارٌ، فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ‏.‏ فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُ‏.‏ وَلاَ يَأْتِي بِبَعِيرٍ، يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ لَهُ رُغَاءٌ، فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ‏.‏ فَأَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابولیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن ہر مزا عرج نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ ( قیامت کے دن ) اپنے مالکوں کے پاس جنہوں نے ان کا حق ( زکوٰۃ ) نہ ادا کیا کہ اس سے زیادہ موٹے تازے ہو کر آئیں گے ( جیسے دنیا میں تھے ) اور انہیں اپنے کھروں سے روندیں گے ۔ بکریاں بھی اپنے ان مالکوں کے پاس جنہوں نے ان کے حق نہیں دئیے تھے پہلے سے زیادہ موٹی تازی ہو کر آئیں گی اور انہیں اپنے کھروں سے روندیں گی اور اپنے سینگوں سے ماریں گی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا حق یہ بھی ہے کہ اسے پانی ہی پر ( یعنی جہاں وہ چراگاہ میں چر رہی ہوں ) دوہا جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص قیامت کے دن اس طرح نہ آئے کہ وہ اپنی گردن پر ایک ایسی بکری اٹھائے ہوئے ہو جو چلا رہی ہو اور وہ (شخص) مجھ سے کہے کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! مجھے عذاب سے بچائیے میں اسے یہ جواب دوں گا کہ تیرے لیے میں کچھ نہیں کر سکتا ( میرا کام پہنچانا تھا ) سو میں نے پہنچا دیا ۔ اسی طرح کوئی شخص اپنی گردن پر اونٹ لیے ہوئے قیامت کے دن نہ آئے کہ اونٹ چلا رہا ہو اور وہ خود مجھ سے فریاد کرے ‘ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! مجھے بچائیے اور میں یہ جواب دے دوں کہ تیرے لیے میں کچھ نہیں کر سکتا ۔ میں نے تجھ کو ( خدا کا حکم زکوٰۃ ) پہنچا دیا تھا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “(On the Day of Resurrection) camels will come to their owner in the best state of health they have ever had (in the world), and if he had not paid their Zakat (in the world) then they would tread him with their feet; and similarly, sheep will come to their owner in the best state of health they have ever had in the world, and if he had not paid their Zakat, then they would tread him with their hooves and would butt him with their horns.” The Prophet (ﷺ) added, “One of their rights is that they should be milked while water is kept in front of them.” The Prophet (ﷺ) added, “I do not want anyone of you to come to me on the Day of Resurrection, carrying over his neck a sheep that will be bleating. Such a person will (then) say, ‘O Muhammad! (please intercede for me,) I will say to him. ‘I can’t help you, for I conveyed Allah’s Message to you.’ Similarly, I do not want anyone of you to come to me carrying over his neck a camel that will be grunting. Such a person (then) will say “O Muhammad! (please intercede for me).” I will say to him, “I can’t help you for I conveyed Allah’s message to you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 485


70

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالصَّدَقَةِ فَقِيلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلاَّ أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا، قَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَمَّا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَعَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَهْىَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ وَمِثْلُهَا مَعَهَا ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ هِيَ عَلَيْهِ وَمِثْلُهَا مَعَهَا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ حُدِّثْتُ عَنِ الأَعْرَجِ بِمِثْلِهِ‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے اعرج سے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ وصول کرنے کا حکم دیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ ابن جمیل اور خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلب نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا ہے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابن جمیل یہ شکر نہیں کرتا کہ کل تک وہ فقیر تھا ۔ پھر اللہ نے اپنے رسول کی دعا کی برکت سے اسے مالدار بنا دیا ۔ باقی رہے خالد ‘ تو ان پر تم لوگ ظلم کرتے ہو ۔ انہوں نے تو اپنی زرہیں اللہ تعالیٰ کے راستے میں وقف کر رکھی ہیں ۔ اور عباس بن عبدالمطلب ‘ تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ہیں ۔ اور ان کی زکوٰۃ انہی پر صدقہ ہے ۔ اور اتنا ہی اور انہیں میری طرف سے دینا ہے ۔ اس روایت کی متابعت ابوالزناد نے اپنے والد سے کی اور ابن اسحاق نے ابوالزناد سے یہ الفاظ بیان کیے ۔ «هي عليه ومثلها معها» ( صدقہ کے لفظ کے بغیر ) اور ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے اعرج سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی گئی ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) ordered (a person) to collect Zakat, and that person returned and told him that Ibn Jamil, Khalid bin Al-Walid, and `Abbas bin `Abdul Muttalib had refused to give Zakat.” The Prophet said, “What made Ibn Jamil refuse to give Zakat though he was a poor man, and was made wealthy by Allah and His Apostle ? But you are unfair in asking Zakat from Khalid as he is keeping his armor for Allah’s Cause (for Jihad). As for `Abbas bin `Abdul Muttalib, he is the uncle of Allah’s Apostle (p.b.u.h) and Zakat is compulsory on him and he should pay it double.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 547


71

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ نَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ، حَتَّى نَفِدَ مَا عِنْدَهُ فَقَالَ ‏ “‏ مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءً خَيْرًا وَأَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں امام مالک نے ‘ ابن شہاب سے خبر دی ‘ انہیں عطاء بن یزید لیثی نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہانصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیا ۔ پھر انہوں نے سوال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دیا ۔ یہاں تک کہ جو مال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا ۔ اب وہ ختم ہو گیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے پاس جو مال و دولت ہو تو میں اسے بچا کر نہیں رکھوں گا ۔ مگر جو شخص سوال کرنے سے بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اسے سوال کرنے سے محفوظ ہی رکھتا ہے ۔ اور جو شخص بے نیازی برتتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بےنیاز بنا دیتا ہے اور جو شخص اپنے اوپر زور ڈال کر بھی صبر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اسے صبر و استقلال دے دیتا ہے ۔ اور کسی کو بھی صبر سے زیادہ بہتر اور اس سے زیادہ بے پایاں خیر نہیں ملی ۔ ( صبر تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے ) ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

Some Ansari persons asked for (something) from Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) and he gave them. They again asked him for (something) and he again gave them. And then they asked him and he gave them again till all that was with him finished. And then he said “If I had anything. I would not keep it away from you. (Remember) Whoever abstains from asking others, Allah will make him contented, and whoever tries to make himself self-sufficient, Allah will make him self-sufficient. And whoever remains patient, Allah will make him patient. Nobody can be given a blessing better and greater than patience.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 548


72

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَحْتَطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلاً، فَيَسْأَلَهُ، أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ‘ انہیں ابوالزناد نے ‘ انہیں اعرج نے ‘ انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر کوئی شخص رسی سے لکڑیوں کا بوجھ باندھ کر اپنی پیٹھ پر جنگل سے اٹھا لائے ( پھر انہیں بازار میں بیچ کر اپنا رزق حاصل کرے ) تو وہ اس شخص سے بہتر ہے جو کسی کے پاس آ کر سوال کرے ۔ پھر جس سے سوال کیا گیا ہے وہ اسے دے یا نہ دے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “By Him in Whose Hand my life is, it is better for anyone of you to take a rope and cut the wood (from the forest) and carry it over his back and sell it (as a means of earning his living) rather than to ask a person for something and that person may give him or not.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 549


73

حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَأْتِيَ بِحُزْمَةِ الْحَطَبِ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا فَيَكُفَّ اللَّهُ بِهَا وَجْهَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْهُ أَوْ مَنَعُوهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم میں سے کوئی بھی اگر ( ضرورت مند ہو تو ) اپنی رسی لے کر آئے اور لکڑیوں کا گٹھا باندھ کر اپنی پیٹھ پر رکھ کر لائے ۔ اور اسے بیچے ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ اس کی عزت کو محفوظ رکھ لے تو یہ اس سے اچھا ہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرتا پھرے ‘ اسے وہ دیں یا نہ دیں ۔

Narrated Az-Zubair bin Al-`Awwam:

The Prophet (p.b.u.h) said, “It is better for anyone of you to take a rope (and cut) and bring a bundle of wood (from the forest) over his back and sell it and Allah will save his face (from the Hell-Fire) because of that, rather than to ask the people who may give him or not.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 550


74

وَحَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ يَا حَكِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ، الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى ‏”‏‏.‏ قَالَ حَكِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ شَيْئًا حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ يَدْعُو حَكِيمًا إِلَى الْعَطَاءِ فَيَأْبَى أَنْ يَقْبَلَهُ مِنْهُ، ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أُشْهِدُكُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى حَكِيمٍ، أَنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ مِنْ هَذَا الْفَىْءِ فَيَأْبَى أَنْ يَأْخُذَهُ‏.‏ فَلَمْ يَرْزَأْ حَكِيمٌ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى تُوُفِّيَ‏.‏

ہم سے عبد ان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں یونس نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب نے کہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمایا ۔ میں نے پھر مانگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر عطا فرمایا ۔ میں نے پھر مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی عطا فرمایا ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ اے حکیم ! یہ دولت بڑی سرسبز اور بہت ہی شیریں ہے ۔ لیکن جو شخص اسے اپنے دل کو سخی رکھ کر لے تو اس کی دولت میں برکت ہوتی ہے ۔ اور جو لالچ کے ساتھ لیتا ہے تو اس کی دولت میں کچھ بھی برکت نہیں ہو گی ۔ اس کا حال اس شخص جیسا ہو گا جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا ( یاد رکھو ) اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے ۔ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ کہ میں نے عرض کی اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ مبعوث کیا ہے ۔ اب اس کے بعد میں کسی سے کوئی چیز نہیں لوں گا ۔ تاآنکہ اس دنیا ہی سے میں جدا ہو جاؤں ۔ چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ حکیم رضی اللہ عنہ کو ان کا معمول دینے کو بلاتے تو وہ لینے سے انکار کر دیتے ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی انہیں ان کا حصہ دینا چاہا تو انہوں نے اس کے لینے سے انکار کر دیا ۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مسلمانو ! میں تمہیں حکیم بن حزام کے معاملہ میں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کا حق انہیں دینا چاہا لیکن انہوں نے لینے سے انکار کر دیا ۔ غرض حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسی طرح کسی سے بھی کوئی چیز لینے سے ہمیشہ انکار ہی کرتے رہے ۔ یہاں تک کہ وفات پا گئے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ”مال فے“ یعنی ملکی آمدنی سے ان کا حصہ ان کو دینا چاہتے تھے مگر انہوں نے وہ بھی نہیں لیا ۔

Narrated `Urwa bin Az-Zubair and Sa`id bin Al-Musaiyab:

Hakim bin Hizam said, “(Once) I asked Allah’s Messenger (ﷺ) (for something) and he gave it to me. Again I asked and he gave (it to me). Again I asked and he gave (it to me). And then he said, “O Hakim! This property is like a sweet fresh fruit; whoever takes it without greediness, he is blessed in it, and whoever takes it with greediness, he is not blessed in it, and he is like a person who eats but is never satisfied; and the upper (giving) hand is better than the lower (receiving) hand.” Hakim added, “I said to Allah’s Messenger (ﷺ) , ‘By Him (Allah) Who sent you with the Truth, I shall never accept anything from anybody after you, till I leave this world.’ ” Then Abu Bakr (during his caliphate) called Hakim to give him his share from the war booty (like the other companions of the Prophet (ﷺ) ), he refused to accept anything. Then `Umar (during his caliphate) called him to give him his share but he refused. On that `Umar said, “O Muslims! I would like you to witness that I offered Hakim his share from this booty and he refused to take it.” So Hakim never took anything from anybody after the Prophet (ﷺ) till he died.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 551


75

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي فَقَالَ ‏ “‏ خُذْهُ، إِذَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ شَىْءٌ، وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ، فَخُذْهُ، وَمَا لاَ فَلاَ تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہمیں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی چیز عطا فرماتے تو میں عرض کرتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے زیادہ محتاج کو دے دیجئیے ۔ لیکن آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ لے لو ‘ اگر تمہیں کوئی ایسا مال ملے جس پر تمہارا خیال نہ لگا ہوا ہو اور نہ تم نے اسے مانگا ہو تو اسے قبول کر لیا کرو ۔ اور جو نہ ملے تو اس کی پرواہ نہ کرو اور اس کے پیچھے نہ پڑو ۔

Narrated `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to give me something but I would say to him, “would you give it to a poorer and more needy one than l?” The Prophet (p.b.u.h) said to me, “Take it. If you are given something from this property, without asking for it or having greed for it take it; and if not given, do not run for it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 552


76

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، قَالَ سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ النَّاسَ حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ إِنَّ الشَّمْسَ تَدْنُو يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَبْلُغَ الْعَرَقُ نِصْفَ الأُذُنِ، فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ اسْتَغَاثُوا بِآدَمَ، ثُمَّ بِمُوسَى، ثُمَّ بِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم ‏”‏‏.‏ وَزَادَ عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي جَعْفَرٍ ‏”‏ فَيَشْفَعُ لِيُقْضَى بَيْنَ الْخَلْقِ، فَيَمْشِي حَتَّى يَأْخُذَ بِحَلْقَةِ الْبَابِ، فَيَوْمَئِذٍ يَبْعَثُهُ اللَّهُ مَقَامًا مَحْمُودًا، يَحْمَدُهُ أَهْلُ الْجَمْعِ كُلُّهُمْ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ مُعَلًّى حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْأَلَةِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن ابی جعفر نے کہا ‘ کہ میں نے حمزہ بن عبداللہ بن عمر سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :آدمی ہمیشہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ قیامت کے دن اس طرح اٹھے گا کہ اس کے چہرے پر ذرا بھی گوشت نہ ہو گا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن سورج اتنا قریب ہو جائے گا کہ پسینہ آدھے کان تک پہنچ جائے گا ۔ لوگ اسی حال میں اپنی مخلصی کے لیے حضرت آدم علیہ السلام سے فریاد کریں گے ۔ پھر موسیٰ علیہ السلام سے ۔ اور پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ عبداللہ نے اپنی روایت میں یہ زیادتی کی ہے کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ابن ابی جعفر نے بیان کیا ‘ کہ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کریں گے کہ مخلوق کا فیصلہ کیا جائے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑھیں گے اور جنت کے دروازے کا حلقہ تھام لیں گے ۔ اور اسی دن اللہ تعالیٰ آپ کو ”مقام محمود“ عطا فرمائے گا ۔ جس کی تمام اہل محشر تعریف کریں گے ۔ اور معلی بن اسد نے کہا کہ ہم سے وہیب نے نعمان بن راشد سے بیان کیا ‘ ان سے زہری کے بھائی عبداللہ بن مسلم نے ‘ ان سے حمزہ بن عبداللہ نے ‘ اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر اتنی ہی حدیث بیان کی جو سوال کے باب میں ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “A man keeps on asking others for something till he comes on the Day of Resurrection without any piece of flesh on his face.” The Prophet (ﷺ) added, “On the Day of Resurrection, the Sun will come near (to, the people) to such an extent that the sweat will reach up to the middle of the ears, so, when all the people are in that state, they will ask Adam for help, and then Moses, and then Muhammad (p.b.u.h) .” The sub-narrator added “Muhammad will intercede with Allah to judge amongst the people. He will proceed on till he will hold the ring of the door (of Paradise) and then Allah will exalt him to Maqam Mahmud (the privilege of intercession, etc.). And all the people of the gathering will send their praises to Allah.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 553


77

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ الأُكْلَةُ وَالأُكْلَتَانِ، وَلَكِنِ الْمِسْكِينُ الَّذِي لَيْسَ لَهُ غِنًى وَيَسْتَحْيِي أَوْ لاَ يَسْأَلُ النَّاسَ إِلْحَافًا ‏”‏‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے محمد بن زیاد نے خبر دی انہوں نے کہا کہمیں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں جسے ایک دو لقمے در در پھرائیں ۔ مسکین تو وہ ہے جس کے پاس مال نہیں ۔ لیکن اسے سوال سے شرم آتی ہے اور وہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتا ( مسکین وہ جو کمائے مگر بقدر ضرورت نہ پا سکے ) ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The poor person is not the one who asks a morsel or two (of meals) from the others, but the poor is the one who has nothing and is ashamed to beg from others.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 554


78

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنِ ابْنِ أَشْوَعَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، حَدَّثَنِي كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنِ اكْتُبْ، إِلَىَّ بِشَىْءٍ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلاَثًا قِيلَ وَقَالَ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ‘ ان سے ابن اشوع نے ‘ ان سے عامر شعبی نے ۔ کہا کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے منشی وراد نے بیان کیا ۔ کہمعاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ انہیں کوئی ایسی حدیث لکھئے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو ۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے لکھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتیں پسند نہیں کرتا ۔ بلاوجہ کی گپ شپ ، فضول خرچی اور لوگوں سے بہت مانگنا ۔

Narrated Ash-Shu`bi:

The clerk of Al-Mughira bin Shu`ba narrated, “Muawiya wrote to Al-Mughira bin Shu`ba: Write to me something which you have heard from the Prophet (p.b.u.h) .” So Al-Mughira wrote: I heard the Prophet saying, “Allah has hated for you three things: -1. Vain talks, (useless talk) that you talk too much or about others. -2. Wasting of wealth (by extravagance) -3. And asking too many questions (in disputed religious matters) or asking others for something (except in great need). (See Hadith No. 591, Vol. Ill)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 555


79

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ قَالَ فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْهُمْ رَجُلاً لَمْ يُعْطِهِ، وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَىَّ، فَقُمْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ وَاللَّهِ إِنِّي لأُرَاهُ مُؤْمِنًا‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَوْ مُسْلِمًا ‏”‏ قَالَ فَسَكَتُّ قَلِيلاً ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ فِيهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ وَاللَّهِ إِنِّي لأُرَاهُ مُؤْمِنًا‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَوْ مُسْلِمًا ‏”‏‏.‏ قَالَ فَسَكَتُّ قَلِيلاً ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ فِيهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ وَاللَّهِ إِنِّي لأُرَاهُ مُؤْمِنًا‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَوْ مُسْلِمًا ـ يَعْنِي فَقَالَ ـ إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يُكَبَّ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ ‏”‏‏.‏ وَعَنْ أَبِيهِ عَنْ صَالِحٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ هَذَا فَقَالَ فِي حَدِيثِهِ فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ فَجَمَعَ بَيْنَ عُنُقِي وَكَتِفِي ثُمَّ قَالَ ‏”‏ أَقْبِلْ أَىْ سَعْدُ إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ‏{‏فَكُبْكِبُوا‏}‏ قُلِبُوا ‏{‏مُكِبًّا‏}‏ أَكَبَّ الرَّجُلُ إِذَا كَانَ فِعْلُهُ غَيْرَ وَاقِعٍ عَلَى أَحَدٍ، فَإِذَا وَقَعَ الْفِعْلُ قُلْتَ كَبَّهُ اللَّهُ لِوَجْهِهِ، وَكَبَبْتُهُ أَنَا‏.‏

ہم سے محمد بن غریر زہری نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے اپنے باپ سے بیان کیا ‘ ان سے صالح بن کیسان نے ان سے ابن شہاب نے ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اپنے باپ سعد بن ابی وقاص سے خبر دی ۔ انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند اشخاص کو کچھ مال دیا ۔ اسی جگہ میں بھی بیٹھا ہوا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ہی بیٹھے ہوئے شخص کو چھوڑ دیا اور انہیں کچھ نہیں دیا ۔ حالانکہ ان لوگوں میں وہی مجھے زیادہ پسند تھا ۔ آخر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر چپکے سے عرض کیا ‘ فلاں شخص کو آپ نے کچھ بھی نہیں دیا ؟ واللہ میں اسے مومن خیال کرتا ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ یا مسلمان ؟ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں تھوڑی دیر تک خاموش رہا ۔ لیکن میں ان کے متعلق جو کچھ جانتا تھا اس نے مجھے مجبور کیا ‘ اور میں نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! آپ فلاں شخص سے کیوں خفا ہیں ‘ واللہ ! میں اسے مومن سمجھتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ یا مسلمان ؟ تین مرتبہ ایسا ہی ہوا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کو دیتا ہوں ( اور دوسرے کو نظرانداز کر جاتا ہوں ) حالانکہ وہ دوسرا میری نظر میں پہلے سے زیادہ پیارا ہوتا ہے ۔ کیونکہ ( جس کو میں دیتا ہوں نہ دینے کی صورت میں ) مجھے ڈر اس بات کا رہتا ہے کہ کہیں اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں نہ ڈال دیا جائے ۔ اور ( یعقوب بن ابراہیم ) اپنے والد سے ‘ وہ صالح سے ‘ وہ اسماعیل بن محمد سے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ وہ یہی حدیث بیان کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میری گردن اور مونڈھے کے بیچ میں مارا ۔ اور فرمایا ۔ سعد ! ادھر سنو ۔ میں ایک شخص کو دیتا ہوں ۔ آخر حدیث تک ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ ) نے کہا کہ ( قرآن مجید میں لفظ ) «كبكبوا‏» اوندھے لٹا دینے کے معنی میں ہے ۔ اور سورۃ الملک میں جو «مكبا‏» کا لفظ ہے وہ «أكب» سے نکلا ہے ۔ «أكب» لازم ہے یعنی اوندھا گرا ۔ اور اس کا متعدی «كب» ہے ۔ کہتے ہیں کہ «كبه الله لوجهه» یعنی اللہ نے اسے اوندھے منہ گرا دیا ۔ اور «كببته» یعنی میں نے اس کو اوندھا گرایا ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا صالح بن کیسان عمر میں زہری سے بڑے تھے وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ملے ہیں ۔

Narrated Sa`d (bin Abi Waqqas):

Allah’s Messenger (ﷺ) distributed something (from the resources of Zakat) amongst a group of people while I was sitting amongst them, but he left a man whom I considered the best of the lot. So, I went up to Allah’s Messenger (ﷺ) and asked him secretly, “Why have you left that person? By Allah! I consider him a believer.” The Prophet (ﷺ) said, “Or merely a Muslim (Who surrender to Allah).” I remained quiet for a while but could not help repeating my question because of what I knew about him. I said, “O Allah’s Apostle! Why have you left that person? By Allah! I consider him a believer. ” The Prophet (ﷺ) said, “Or merely a Muslim.” I remained quiet for a while but could not help repeating my question because of what I knew about him. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Why have you left that person? By Allah! I consider him a believer.” The Prophet (ﷺ) said, “Or merely a Muslim.” Then Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) said, “I give to a person while another is dearer to me, for fear that he may be thrown in the Hell-fire on his face (by reneging from Islam).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 556


8

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً، فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ مُثِّلَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ، لَهُ زَبِيبَتَانِ، يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِلِهْزِمَتَيْهِ ـ يَعْنِي شِدْقَيْهِ ـ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا مَالُكَ، أَنَا كَنْزُكَ ‏”‏ ثُمَّ تَلاَ ‏{‏لاَ يَحْسِبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہاشم بن قاسم نے بیان کیا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے اپنے والد سے بیان کیا ‘ ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسے اللہ نے مال دیا اور اس نے اس کی زکوٰۃ نہیں ادا کی تو قیامت کے دن اس کا مال نہایت زہریلے گنجے سانپ کی شکل اختیار کر لے گا ۔ اس کی آنکھوں کے پاس دو سیاہ نقطے ہوں گے ۔ جیسے سانپ کے ہوتے ہیں ‘ پھر وہ سانپ اس کے دونوں جبڑوں سے اسے پکڑ لے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال اور خزانہ ہوں ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی ” اور وہ لوگ یہ گمان نہ کریں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جو کچھ اپنے فضل سے دیا ہے وہ اس پر بخل سے کام لیتے ہیں کہ ان کا مال ان کے لیے بہتر ہے ۔ بلکہ وہ برا ہے جس مال کے معاملہ میں انہوں نے بخل کیا ہے ۔ قیامت میں اس کا طوق بنا کر ان کی گردن میں ڈالا جائے گا ۔ “

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever is made wealthy by Allah and does not pay the Zakat of his wealth, then on the Day of Resurrection his wealth will be made like a baldheaded poisonous male snake with two black spots over the eyes. The snake will encircle his neck and bite his cheeks and say, ‘I am your wealth, I am your treasure.’ ” Then the Prophet (ﷺ) recited the holy verses:– ‘Let not those who withhold . . .’ (to the end of the verse). (3.180).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 486


80

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ، وَلَكِنِ الْمِسْكِينُ الَّذِي لاَ يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ، وَلاَ يُفْطَنُ بِهِ فَيُتَصَدَّقُ عَلَيْهِ، وَلاَ يَقُومُ فَيَسْأَلُ النَّاسَ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے ابوالزناد سے بیان کیا ‘ ان سے اعرج نے ‘ اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامسکین وہ نہیں ہے جو لوگوں کا چکر کاٹتا پھرتا ہے تاکہ اسے دو ایک لقمہ یا دو ایک کھجور مل جائیں ۔ بلکہ اصلی مسکین وہ ہے جس کے پاس اتنا مال نہیں کہ وہ اس کے ذریعہ سے بےپرواہ ہو جائے ۔ اس حال میں بھی کسی کو معلوم نہیں کہ کوئی اسے صدقہ ہی دیدے اور نہ وہ خود ہاتھ پھیلانے کے لیے اٹھتا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The poor person is not the one who goes round the people and ask them for a mouthful or two (of meals) or a date or two but the poor is that who has not enough (money) to satisfy his needs and whose condition is not known to others, that others may give him something in charity, and who does not beg of people.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 557


81

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ، ثُمَّ يَغْدُوَ ـ أَحْسِبُهُ قَالَ ـ إِلَى الْجَبَلِ فَيَحْتَطِبَ، فَيَبِيعَ فَيَأْكُلَ وَيَتَصَدَّقَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ أَكْبَرُ مِنَ الزُّهْرِيِّ، وَهُوَ قَدْ أَدْرَكَ ابْنَ عُمَرَ‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوصالح ذکوان نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ‘ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگر تم میں سے کوئی شخص اپنی رسی لے کر ( میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا ) پہاڑوں میں چلا جائے پھر لکڑیاں جمع کر کے انہیں فروخت کرے ۔ اس سے کھائے بھی اور صدقہ بھی کرے ۔ یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “No doubt, it is better for a person to take a rope and proceed in the morning to the mountains and cut the wood and then sell it, and eat from this income and give alms from it than to ask others for something.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 558


82

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم غَزْوَةَ تَبُوكَ فَلَمَّا جَاءَ وَادِيَ الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَصْحَابِهِ ‏”‏ اخْرُصُوا ‏”‏‏.‏ وَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشَرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ لَهَا ‏”‏ أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا ‏”‏‏.‏ فَلَمَّا أَتَيْنَا تَبُوكَ قَالَ ‏”‏ أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلاَ يَقُومَنَّ أَحَدٌ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ ‏”‏‏.‏ فَعَقَلْنَاهَا وَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَقَامَ رَجُلٌ فَأَلْقَتْهُ بِجَبَلِ طَيِّئٍ ـ وَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَكَسَاهُ بُرْدًا وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ ـ فَلَمَّا أَتَى وَادِيَ الْقُرَى قَالَ لِلْمَرْأَةِ ‏”‏ كَمْ جَاءَ حَدِيقَتُكِ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ ‏”‏‏.‏ فَلَمَّا ـ قَالَ ابْنُ بَكَّارٍ كَلِمَةً مَعْنَاهَا ـ أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ ‏”‏ هَذِهِ طَابَةُ ‏”‏‏.‏ فَلَمَّا رَأَى أُحُدًا قَالَ ‏”‏ هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ، أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الأَنْصَارِ ‏”‏‏.‏ قَالُوا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏”‏ دُورُ بَنِي النَّجَّارِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الأَشْهَلِ، ثُمَّ دُورُ بَنِي سَاعِدَةَ، أَوْ دُورُ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَفِي كُلِّ دُورِ الأَنْصَارِ ـ يَعْنِي ـ خَيْرًا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِي عَمْرٌو، ‏”‏ ثُمَّ دَارُ بَنِي الْحَارِثِ، ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ كُلُّ بُسْتَانٍ عَلَيْهِ حَائِطٌ فَهْوَ حَدِيقَةٌ، وَمَا لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ حَائِطٌ لَمْ يَقُلْ حَدِيقَةٌ‏.‏

ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے ‘ ان سے عمرو بن یحییٰ نے ‘ ان سے عباس بن سہل ساعدی نے ‘ ان سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم غزوہ تبوک کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی قریٰ ( مدینہ منورہ اور شام کے درمیان ایک قدیم آبادی ) سے گزرے تو ہماری نظر ایک عورت پر پڑی جو اپنے باغ میں کھڑی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ اس کے پھلوں کا اندازہ لگاؤ ( کہ اس میں کتنی کھجور نکلے گی ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس وسق کا اندازہ لگایا ۔ پھر اس عورت سے فرمایا کہ یاد رکھنا اس میں سے جتنی کھجور نکلے ۔ جب ہم تبوک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات بڑے زور کی آندھی چلے گی اس لیے کوئی شخص کھڑا نہ رہے ۔ اور جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اسے باندھ دیں ۔ چنانچہ ہم نے اونٹ باندھ لیے ۔ اور آندھی بڑے زور کی آئی ۔ ایک شخص کھڑا ہوا تھا ۔ تو ہوا نے اسے ”جبل طے“ پر جا پھینکا ۔ اور ایلہ کے حاکم ( یوحنا بن روبہ ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفید خچر اور ایک چادر کا تحفہ بھیجا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریری طور پر اسے اس کی حکومت پر برقرار رکھا پھر جب وادی قریٰ ( واپسی میں ) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی عورت سے پوچھا کہ تمہارے باغ میں کتنا پھل آیا تھا اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازہ کے مطابق دس وسق آیا تھا ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مدینہ جلد جانا چاہتا ہوں ۔ اس لیے جو کوئی میرے ساتھ جلدی چلنا چاہے وہ میرے ساتھ جلد روانہ ہو پھر جب ( ابن بکار امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ نے ایک ایسا جملہ کہا جس کے معنے یہ تھے ) کہ مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہے طابہ ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد پہاڑ دیکھا تو فرمایا کہ یہ پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم بھی اس سے محبت رکھتے ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں انصار کے سب سے اچھے خاندان کی نشاندہی نہ کروں ؟ صحابہ نے عرض کی کہ ضرور کیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنو نجار کا خاندان ۔ پھر بنو عبدالاشہل کا خاندان ، پھر بنو ساعدہ کا یا ( یہ فرمایا کہ ) بنی حارث بن خزرج کا خاندان ۔ اور فرمایا کہ انصار کے تمام ہی خاندانوں میں خیر ہے ‘ ابوعبداللہ ( قاسم بن سلام ) نے کہا کہ جس باغ کی چہار دیواری ہو اسے حدیقہ کہیں گے ۔ اور جس کی چہار دیواری نہ ہو اسے حدیقہ نہیں کہیں گے ۔ اور سلیمان بن بلال نے کہا کہ مجھ سے عمرو نے اس طرح بیان کیا کہ پھر بنی حارث بن خزرج کا خاندان اور پھر بنو ساعدہ کا خاندان ۔ اور سلیمان نے سعد بن سعید سے بیان کیا ‘ ان سے عمارہ بن غزنیہ نے ‘ ان سے عباس نے ‘ ان سے ان کے باپ ( سہل ) نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احد وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں ۔

Narrated Abu Humaid As-Sa`idi:

We took part in the holy battle of Tabuk in the company of the Prophet (ﷺ) and when we arrived at the Wadi-al-Qura, there was a woman in her garden. The Prophet (ﷺ) asked his companions to estimate the amount of the fruits in the garden, and Allah’s Messenger (ﷺ) estimated it at ten Awsuq (One Wasaq = 60 Sa’s) and 1 Sa’= 3 kg. approximately). The Prophet (ﷺ) said to that lady, “Check what your garden will yield.” When we reached Tabuk, the Prophet (ﷺ) said, “There will be a strong wind tonight and so no one should stand and whoever has a camel, should fasten it.” So we fastened our camels. A strong wind blew at night and a man stood up and he was blown away to a mountain called Taiy, The King of Aila sent a white mule and a sheet for wearing to the Prophet (ﷺ) as a present, and wrote to the Prophet (ﷺ) that his people would stay in their place (and will pay Jizya taxation.) (1) When the Prophet (ﷺ) reached Wadi-al- Qura he asked that woman how much her garden had yielded. She said, “Ten Awsuq,” and that was what Allah’s Messenger (ﷺ) had estimated. Then the Prophet (ﷺ) said, “I want to reach Medina quickly, and whoever among you wants to accompany me, should hurry up.” The sub-narrator Ibn Bakkar said something which meant: When the Prophet (p.b.u.h) saw Medina he said, “This is Taba.” And when he saw the mountain of Uhud, he said, “This mountain loves us and we love it. Shall I tell you of the best amongst the Ansar?” They replied in the affirmative. He said, “The family of Bani-n-Najjar, and then the family of Bani Sa`ida or Bani Al-Harith bin Al-Khazraj. (The above-mentioned are the best) but there is goodness in all the families of Ansar.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 559


83

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ أَوْ كَانَ عَثَرِيًّا الْعُشْرُ، وَمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هَذَا تَفْسِيرُ الأَوَّلِ لأَنَّهُ لَمْ يُوَقِّتْ فِي الأَوَّلِ ـ يَعْنِي حَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ ـ وَفِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ الْعُشْرُ وَبَيَّنَ فِي هَذَا وَوَقَّتَ، وَالزِّيَادَةُ مَقْبُولَةٌ، وَالْمُفَسَّرُ يَقْضِي عَلَى الْمُبْهَمِ إِذَا رَوَاهُ أَهْلُ الثَّبَتِ، كَمَا رَوَى الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يُصَلِّ فِي الْكَعْبَةِ‏.‏ وَقَالَ بِلاَلٌ قَدْ صَلَّى‏.‏ فَأُخِذَ بِقَوْلِ بِلاَلٍ وَتُرِكَ قَوْلُ الْفَضْلِ‏.‏

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے یونس بن یزید نے خبر دی ‘ انہیں شہاب نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر نے ‘ انہیں ان کے والد نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ وہ زمین جسے آسمان ( بارش کا پانی ) یا چشمہ سیراب کرتا ہو ۔ یا وہ خودبخود نمی سے سیراب ہو جاتی ہو تو اس کی پیداوار سے دسواں حصہ لیا جائے اور وہ زمین جسے کنویں سے پانی کھینچ کر سیراب کیا جاتا ہو تو اس کی پیداوار سے بیسواں حصہ لیا جائے ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ یہ حدیث یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کہ جس کھیتی میں آسمان کا پانی دیا جائے ‘ دسواں حصہ ہے پہلی حدیث یعنی ابوسعید کی حدیث کی تفسیر ہے ۔ اس میں زکوٰۃ کی کوئی مقدار مذکور نہیں ہے اور اس میں مذکور ہے ۔ اور زیادتی قبول کی جاتی ہے ۔ اور گول مول حدیث کا حکم صاف صاف حدیث کے موافق لیا جاتا ہے ۔ جب اس کا راوی ثقہ ہو ۔ جیسے فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی ۔ لیکن بلال رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ( کعبہ میں ) پڑھی تھی ۔ اس موقع پر بھی بلال رضی اللہ عنہ کی بات قبول کی گئی اور فضل رضی اللہ عنہ کا قول چھوڑ دیا گیا ۔

Narrated Salim bin `Abdullah from his father:

The Prophet (ﷺ) said, “On a land irrigated by rain water or by natural water channels or if the land is wet due to a near by water channel Ushr (i.e. one-tenth) is compulsory (as Zakat); and on the land irrigated by the well, half of an Ushr (i.e. one-twentieth) is compulsory (as Zakat on the yield of the land).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 560


84

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ لَيْسَ فِيمَا أَقَلُّ مِنْ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ، وَلاَ فِي أَقَلَّ مِنْ خَمْسَةٍ مِنَ الإِبِلِ الذَّوْدِ صَدَقَةٌ، وَلاَ فِي أَقَلَّ مِنْ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنَ الْوَرِقِ صَدَقَةٌ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هَذَا تَفْسِيرُ الأَوَّلِ إِذَا قَالَ ‏”‏ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ ‏”‏‏.‏ وَيُؤْخَذُ أَبَدًا فِي الْعِلْمِ بِمَا زَادَ أَهْلُ الثَّبَتِ أَوْ بَيَّنُوا‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے محمد بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاپانچ وسق سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے ‘ اور پانچ مہار اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے ۔ اور چاندی کے پانچ اوقیہ سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) said, “There is no Zakat on less than five Awsuq (of dates), or on less than five camels, or on less than five Awaq of silver.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 561


85

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُؤْتَى بِالتَّمْرِ عِنْدَ صِرَامِ النَّخْلِ فَيَجِيءُ هَذَا بِتَمْرِهِ وَهَذَا مِنْ تَمْرِهِ حَتَّى يَصِيرَ عِنْدَهُ كَوْمًا مِنْ تَمْرٍ، فَجَعَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ ـ رضى الله عنهما ـ يَلْعَبَانِ بِذَلِكَ التَّمْرِ، فَأَخَذَ أَحَدُهُمَا تَمْرَةً، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْرَجَهَا مِنْ فِيهِ فَقَالَ ‏ “‏ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ آلَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم لاَ يَأْكُلُونَ الصَّدَقَةَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمر بن محمد بن حسن اسدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس توڑنے کے وقت زکوٰۃ کی کھجور لائی جاتی ، ہر شخص اپنی زکوٰۃ لاتا اور نوبت یہاں تک پہنچتی کہ کھجور کا ایک ڈھیر لگ جاتا ۔ ( ایک مرتبہ ) حسن اور حسین رضی اللہ عنہما ایسی ہی کھجوروں سے کھیل رہے تھے کہ ایک نے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں رکھ لی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جونہی دیکھا تو ان کے منہ سے وہ کھجور نکال لی ۔ اور فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد زکوٰۃ کا مال نہیں کھا سکتی ۔

Narrated Abu Huraira:

Dates used to be brought to Allah’s Messenger (ﷺ) immediately after being plucked. Different persons would bring their dates till a big heap collected (in front of the Prophet). Once Al-Hasan and Al-Husain were playing with these dates. One of them took a date and put it in his mouth. Allah’s Messenger (ﷺ) looked at him and took it out from his mouth and said, “Don’t you know that Muhammad’s offspring do not eat what is given in charity?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 562


86

حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا‏.‏ وَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلاَحِهَا قَالَ حَتَّى تَذْهَبَ عَاهَتُهُ‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے عبداللہ بن دینار نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو ( درخت پر ) اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک اس کی پختگی ظاہر نہ ہو ۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے جب پوچھتے کہ اس کی پختگی کیا ہے ، وہ کہتے کہ جب یہ معلوم ہو جائے کہ اب یہ پھل آفت سے بچ رہے گا ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) had forbidden the sale of dates till they were good (ripe), and when it was asked what it meant, the Prophet (ﷺ) said, “Till there is no danger of blight.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 563


87

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ‏.‏ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے خالد بن یزید نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا جب تک ان کی پختگی کھل نہ جائے ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) had forbidden the sale of fruits till they were ripe (free from blight).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 564


88

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تُزْهِيَ، قَالَ حَتَّى تَحْمَارَّ‏.‏

ہم سے قتیبہ نے امام مالک سے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تک پھل پر سرخی نہ آ جائے ‘ انہیں بیچنے سے منع فرمایا ہے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ مراد یہ ہے کہ جب تک وہ پک کر سرخ نہ ہو جائیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the selling of fruits until they were ripe. The Prophet (p.b.u.h) added, “It means that they become red .”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 565


89

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ تَصَدَّقَ بِفَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَأْمَرَهُ فَقَالَ ‏ “‏ لاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ‏”‏ فَبِذَلِكَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ لاَ يَتْرُكُ أَنْ يَبْتَاعَ شَيْئًا تَصَدَّقَ بِهِ إِلاَّ جَعَلَهُ صَدَقَةً‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کے راستہ میں صدقہ کیا ۔ پھر اسے آپ نے دیکھا کہ وہ بازار میں فروخت ہو رہا ہے ۔ اس لیے ان کی خواہش ہوئی کہ اسے وہ خود ہی خرید لیں ۔ اور اجازت لینے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا صدقہ واپس نہ لو ۔ اسی وجہ سے اگر ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنا دیا ہوا کوئی صدقہ خرید لیتے ‘ تو پھر اسے صدقہ کر دیتے تھے ۔ ( اپنے استعمال میں نہ رکھتے تھے ۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے ) ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

`Umar bin Al-Khattab gave a horse in charity in Allah’s Cause and later he saw it being sold in the market and intended to purchase it. Then he went to the Prophet (ﷺ) and asked his permission. The Prophet said, “Do not take back what you have given in charity.” For this reason, Ibn `Umar never purchased the things which he had given in charity, and in case he had purchased something (unknowingly) he would give it in charity again.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 566


9

وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ أَخْبِرْنِي قَوْلَ اللَّهِ، ‏{‏وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏}‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ مَنْ كَنَزَهَا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهَا فَوَيْلٌ لَهُ، إِنَّمَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّكَاةُ فَلَمَّا أُنْزِلَتْ جَعَلَهَا اللَّهُ طُهْرًا لِلأَمْوَالِ‏.‏

ہم سے احمد بن شبیب بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے میرے والد شبیب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یونس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے خالد بن اسلم نے ‘ انہوں نے بیان کیا کہہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ کہیں جا رہے تھے ۔ ایک اعرابی نے آپ سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر بتلائیے ” جو لوگ سونے اور چاندی کا خزانہ بنا کر رکھتے ہیں ۔ “ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کا جواب دیا کہ اگر کسی نے سونا چاندی جمع کیا اور اس کی زکوٰۃ نہ دی تو اس کے لیے «ويل» ( خرابی ) ہے ۔ یہ حکم زکوٰۃ کے احکام نازل ہونے سے پہلے تھا لیکن جب اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کا حکم نازل کر دیا تو اب وہی زکوٰۃ مال و دولت کو پاک کر دینے والی ہے ۔

Narrated Khalid bin Aslam:We went out with ‘Abdullah bin ‘Umar and a bedouin said (to ‘Abdullah), “Tell me about Allah’s saying: “And those who hoard up gold and silver (Al-Kanz – money, gold, silver etc., the Zakat of which has not been paid) and spend it not in the Way of Allah (V.9:34).” Ibn ‘Umar said, “Whoever hoarded them and did not pay the Zakat thereof, then woe to him. But these holy Verses were revealed before the Verses of Zakat. So when the Verses of Zakat were revealed, Allah made Zakat a purifier of the property.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 487


90

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَبِيعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ لاَ تَشْتَرِ وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ، وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں امام مالک بن انس نے خبر دی ‘ انہیں زید بن اسلم نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہانہوں نے ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا ۔ لیکن اس شخص نے گھوڑے کو خراب کر دیا ۔ اس لیے میں نے چاہا کہ اسے خرید لوں ۔ میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ اسے سستے داموں بیچ ڈالے گا ۔ چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا صدقہ واپس نہ لو ۔ خواہ وہ تمہیں ایک درہم ہی میں کیوں نہ دے کیونکہ دیا ہوا صدقہ واپس لینے والے کی مثال قے کر کے چاٹنے والے کی سی ہے ۔

Narrated `Umar:

Once I gave a horse in Allah’s Cause (in charity) but that person did not take care of it. I intended to buy it, as I thought he would sell it at a low price. So, I asked the Prophet (p.b.u.h) about it. He said, “Neither buy, nor take back your alms which you have given, even if the seller were willing to sell it for one Dirham, for he who takes back his alms is like the one who swallows his own vomit.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 567


91

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَخَذَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنهما ـ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ كِخٍ كِخٍ ـ لِيَطْرَحَهَا ثُمَّ قَالَ ـ أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لاَ نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہحسن بن علی رضی اللہ عنہما نے زکوٰۃ کی کھجوروں کے ڈھیر سے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ چھی چھی ! نکالو اسے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم لوگ صدقہ کا مال نہیں کھاتے ۔

Narrated Abu Huraira:

Al-Hasan bin `Ali took a date from the dates given in charity and put it in his mouth. The Prophet (ﷺ) said, “Expel it from your mouth. Don’t you know that we do not eat a thing which is given in charity?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 568


92

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبِّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَجَدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَاةً مَيِّتَةً أُعْطِيَتْهَا مَوْلاَةٌ لِمَيْمُونَةَ مِنَ الصَّدَقَةِ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هَلاَّ انْتَفَعْتُمْ بِجِلْدِهَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا إِنَّهَا مَيْتَةٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ رضی اللہ عنہا کی باندی کو جو بکری صدقہ میں کسی نے دی تھی وہ مری ہوئی دیکھی ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ اس کے چمڑے کو کیوں نہیں کام میں لائے ۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو مردہ ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حرام تو صرف اس کا کھانا ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) saw a dead sheep which had been given in charity to a freed slave-girl of Maimuna, the wife of the Prophet (ﷺ) . The Prophet (ﷺ) said, “Why don’t you get the benefit of its hide?” They said, “It is dead.” He replied, “Only to eat (its meat) is illegal.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 569


93

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ لِلْعِتْقِ، وَأَرَادَ مَوَالِيهَا أَنْ يَشْتَرِطُوا وَلاَءَهَا، فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اشْتَرِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ وَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِلَحْمٍ فَقُلْتُ هَذَا مَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ ‏”‏ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حکم بن عتبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابراہیم نخعی نے ‘ ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہان کا ارادہ ہوا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو ( جو باندی تھیں ) آزاد کر دینے کے لیے خرید لیں ۔ لیکن اس کے اصل مالک یہ چاہتے تھے کہ ولاء انہیں کے لیے رہے ۔ اس کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم خرید کر آزاد کر دو ‘ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے ‘ جو آزاد کرے ۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا ۔ میں نے کہا کہ یہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو کسی نے صدقہ کے طور پر دیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے صدقہ تھا ۔ لیکن اب ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے ۔

Narrated Al-Aswad:

`Aisha intended to buy Barira (a slave-girl) in order to manumit her and her masters intended to put the condition that her Al-wala would be for them. `Aisha mentioned that to the Prophet (ﷺ) who said to her, “Buy her, as the “Wala” is for the manumitted.” Once some meat was presented to the Prophet (ﷺ) and `Aisha said to him, “This (meat) was given in charity to Barira.” He said, “It is an object of charity for Barira but a gift for us.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 570


94

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الأَنْصَارِيَّةِ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَ ‏”‏ هَلْ عِنْدَكُمْ شَىْءٌ ‏”‏‏.‏ فَقَالَتْ لاَ‏.‏ إِلاَّ شَىْءٌ بَعَثَتْ بِهِ إِلَيْنَا نُسَيْبَةُ مِنَ الشَّاةِ الَّتِي بَعَثْتَ بِهَا مِنَ الصَّدَقَةِ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّهَا قَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ‘ ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس کچھ ہے ؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ نہیں کوئی چیز نہیں ۔ ہاں نسیبہ رضی اللہ عنہا کا بھیجا ہوا اس بکری کا گوشت ہے جو انہیں صدقہ کے طور پر ملی ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لاؤ خیرات تو اپنے ٹھکانے پہنچ گئی ۔

Narrated Um ‘Atiyya Al-Ansariya:

The Prophet (ﷺ) went to `Aisha and asked her whether she had something (to eat). She replied that she had nothing except the mutton (piece) which Nusaiba (Um ‘Atiyya) had sent to us (Barira) in charity.” The Prophet (ﷺ) said, “It has reached its place and now it is not a thing of charity but a gift for us.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 571


95

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِلَحْمٍ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ ‏ “‏ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعَ أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ قتادہ سے اور وہ انس رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وہ گوشت پیش کیا گیا جو بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ کے طور پر ملا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کو یہ گوشت ان پر صدقہ تھا ۔ لیکن ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے ۔ ابوداؤد نے کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ۔ انہیں قتادہ نے کہ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے ۔

Narrated Anas:

Some meat was presented to the Prophet (p.b.u.h) and it had been given to Barira (the freed slave-girl of Aisha) in charity. He said, “This meat is a thing of charity for Barira but it is a gift for us.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 572


96

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ حِينَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ ‏ “‏ إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ، فَإِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ، وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں زکریا ابن اسحاق نے خبر دی ‘ انہیں یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے ‘ انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابومعبدنے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو جب یمن بھیجا ‘ تو ان سے فرمایا کہ تم ایک ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ہیں ۔ اس لیے جب تم وہاں پہنچو تو پہلے انہیں دعوت دو کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے سچے رسول ہیں ۔ وہ اس بات میں جب تمہاری بات مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ دن رات میں پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں ۔ جب وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ دینا ضروری قرار دیا ہے ‘ یہ ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے غریبوں پر خرچ کی جائے گی ۔ پھر جب وہ اس میں بھی تمہاری بات مان لیں تو ان کے اچھے مال لینے سے بچو اور مظلوم کی آہ سے ڈرو کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی ۔

Narrated Abu Ma`bad:

(the slave of Ibn `Abbas) Allah’s Messenger (ﷺ) said to Mu`adh when he sent him to Yemen, “You will go to the people of the Scripture. So, when you reach there, invite them to testify that none has the right to be worshipped but Allah, and that Muhammad is His Apostle. And if they obey you in that, tell them that Allah has enjoined on them five prayers in each day and night. And if they obey you in that tell them that Allah has made it obligatory on them to pay the Zakat which will be taken from the rich among them and given to the poor among them. If they obey you in that, then avoid taking the best of their possessions, and be afraid of the curse of an oppressed person because there is no screen between his invocation and Allah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 573


97

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَتِهِمْ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلاَنٍ ‏”‏‏.‏ فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى ‏”‏‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمرو بن مرہ سے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب کوئی قوم اپنی زکوٰۃ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے دعا فرماتے «اللهم صل على آل فلان» اے اللہ ! آل فلاں کو خیر و برکت عطا فرما ‘ میرے والد بھی اپنی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «اللهم صل على آل أبي أوفى» اے اللہ ! آل ابی اوفی کو خیر و برکت عطا فرما ۔

Narrated ‘Abdullah bin Abu Aufa :

Whenever a person came to the Prophet (ﷺ) with his alms, the Prophet (ﷺ) would say, “O Allah! Send your Blessings upon so and so.” My father went to the Prophet (ﷺ) with his alms and the Prophet (ﷺ) said, “O Allah! Send your blessings upon the offspring of Abu Aufa.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 574


98

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ بِأَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، فَخَرَجَ فِي الْبَحْرِ، فَلَمْ يَجِدْ مَرْكَبًا، فَأَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا فَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ، فَرَمَى بِهَا فِي الْبَحْرِ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ، فَإِذَا بِالْخَشَبَةِ فَأَخَذَهَا لأَهْلِهِ حَطَبًا ـ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ ـ فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ ‏”‏‏.‏

اور لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہرمز سے ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ‘ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہبنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے دوسرے بنی اسرائیل کے شخص سے ہزار اشرفیاں قرض مانگیں ۔ اس نے اللہ کے بھروسے پر اس کو دے دیں ۔ اب جس نے قرض لیا تھا وہ سمندر پر گیا کہ سوار ہو جائے اور قرض خواہ کا قرض ادا کرے لیکن سواری نہ ملی ۔ آخر اس نے قرض خواہ تک پہنچنے سے ناامید ہو کر ایک لکڑی لی اس کو کریدا اور ہزار اشرفیاں اس میں بھر کر وہ لکڑی سمندر میں پھینک دی ۔ اتفاق سے قرض خواہ کام کاج کو باہر نکلا ‘ سمندر پر پہنچا تو ایک لکڑی دیکھی اور اس کو گھر میں جلانے کے خیال سے لے آیا ۔ پھر پوری حدیث بیان کی ۔ جب لکڑی کو چیرا تو اس میں اشرفیاں پائیں ۔

Narrated Abu Huraira

The Prophet (ﷺ) said, “A man from Bani Israel asked someone from Bani Israel to give him a loan of one thousand Dinars and the later gave it to him. The debtor went on a voyage (when the time for the payment of the debt became due) but he did not find a boat, so he took a piece of wood and bored it and put 1000 diners in it and threw it into the sea. The creditor went out and took the piece of wood to his family to be used as fire-wood.” (See Hadith No. 488 B, Vol. 3). And the Prophet (ﷺ) narrated the narration (and said), “When he sawed the wood, he found his money.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 574


99

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجانور سے جو نقصان پہنچے اس کا کچھ بدلہ نہیں اور کنویں کا بھی یہی حال ہے اور کان کا بھی یہی حکم ہے اور رکاز میں سے پانچواں حصہ لیا جائے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There is no compensation for one killed or wounded by an animal or by falling in a well, or because of working in mines; but Khumus is compulsory on Rikaz.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 24, Hadith 575


Scroll to Top
Scroll to Top
Skip to content