Gifts

1

حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، ‏{‏عَنْ أَبِيهِ،‏}‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا، وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے یزید بن رومان سے ، وہ عروہ سے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہآپ نے عروہ سے کہا ، میرے بھانجے ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ( یہ حال تھا کہ ) ہم ایک چاند دیکھتے ، پھر دوسرا دیکھتے ، پھر تیسرا دیکھتے ، اسی طرح دو دو مہینے گزر جاتے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں ( کھانا پکانے کے لیے ) آگ نہ جلتی تھی ۔ میں نے پوچھا خالہ اماں ! پھر آپ لوگ زندہ کس طرح رہتی تھیں ؟ آپ نے فرمایا کہ صرف دو کالی چیزوں کھجور اور پانی پر ۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند انصاری پڑوسی تھے ۔ جن کے پاس دودھ دینے والی بکریاں تھیں اور وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بھی ان کا دودھ تحفہ کے طور پر پہنچا جایا کرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہمیں بھی پلا دیا کرتے تھے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “O Muslim women! None of you should look down upon the gift sent by her female neighbor even if it were the trotters of the sheep (fleshless part of legs).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 740


10

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَهْدَتْ أُمُّ حُفَيْدٍ خَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَقِطًا وَسَمْنًا وَأَضُبًّا، فَأَكَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الأَقِطِ وَالسَّمْنِ، وَتَرَكَ الضَّبَّ تَقَذُّرًا‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَلَوْ كَانَ حَرَامًا مَا أُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا انہوں نے محمد بن زیاد سے اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کوئی کھانے کی چیز لائی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے یہ تحفہ ہے یا صدقہ ؟ اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب سے فرماتے کہ کھاؤ ، آپ خود نہ کھاتے اور اگر کہا جاتا کہ تحفہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی ہاتھ بڑھاتے اور صحابہ کے ساتھ اسے کھاتے ۔

Narrated Sa`id bin Jubair:

Ibn `Abbas said: Um Hufaid, Ibn `Abbas’s aunt sent some dried yogurt (butter free), ghee (butter) and a mastigar to the Prophet (ﷺ) as a gift. The Prophet (ﷺ) ate the dried yogurt and butter but left the mastigar because he disliked it. Ibn `Abbas said, “The mastigar was eaten at the table of Allah’s Messenger (ﷺ) and if it had been illegal to eat, it could not have been eaten at the table of Allah’s Messenger (ﷺ).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 749


11

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْهُ أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ فَإِنْ قِيلَ صَدَقَةٌ‏.‏ قَالَ لأَصْحَابِهِ كُلُوا‏.‏ وَلَمْ يَأْكُلْ، وَإِنْ قِيلَ هَدِيَّةٌ‏.‏ ضَرَبَ بِيَدِهِ صلى الله عليه وسلم فَأَكَلَ مَعَهُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ گوشت پیش کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ یہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو کسی نے بطور صدقہ کے دیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لیے یہ صدقہ ہے اور ہمارے لیے ( جب ان کے یہاں سے پہنچا تو ) ہدیہ ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Whenever a meal was brought to Allah’s Messenger (ﷺ), he would ask whether it was a gift or Sadaqa (something given in charity). If he was told that it was Sadaqa, he would tell his companions to eat it, but if it was a gift, he would hurry to share it with them.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 750


12

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِلَحْمٍ فَقِيلَ تُصُدِّقَ عَلَى بَرِيرَةَ قَالَ ‏ “‏ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا عبدالرحمٰن بن قاسم سے ، شعبہ نے کہا کہمیں نے یہ حدیث عبدالرحمٰن سے سنی تھی اور انہوں نے قاسم سے روایت کی ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو ( آزاد کرنے کے لیے ) خریدنا چاہا ۔ لیکن ان کے مالکوں نے ولاء کی شرط اپنے لیے لگائی ۔ جب اس کا ذکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا تو آپ نے فرمایا ، تو انہیں خرید کر آزاد کر دے ، ولاء تو اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ اور بریرہ رضی اللہ عنہا کے یہاں ( صدقہ کا ) گوشت آیا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اچھا یہ وہی ہے جو بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے ۔ یہ ان کے لیے تو صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے ( چونکہ ان کے گھر سے بطور ہدیہ ملا ہے ) ہدیہ ہے اور ( آزادی کے بعد بریرہ کو ) اختیار دیا گیا تھا ( کہ اگر چاہیں تو اپنے نکاح کو فسخ کر سکتی ہیں ) عبدالرحمٰن نے پوچھا بریرہ رضی اللہ عنہ کے خاوند ( حضرت مغیث رضی اللہ عنہ ) غلام تھے یا آزاد ؟ شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمٰن سے ان کے خاوند کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں وہ غلام تھے یا آزاد ۔

Narrated Anas bin Malik:

Some meat was brought to the Prophet (ﷺ) and it was said that the meat had been given in charity to Barirah. He said, “It was Sadaqa for Barirah but a gift for us.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 751


13

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ سَمِعْتُهُ مِنْهُ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ، وَأَنَّهُمُ اشْتَرَطُوا وَلاَءَهَا، فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏”‏‏.‏ وَأُهْدِيَ لَهَا لَحْمٌ، فَقِيلَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم هَذَا تُصُدِّقَ عَلَى بَرِيرَةَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ ‏”‏‏.‏ وَخُيِّرَتْ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ زَوْجُهَا حُرٌّ أَوْ عَبْدٌ قَالَ شُعْبَةُ سَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ عَنْ زَوْجِهَا‏.‏ قَالَ لاَ أَدْرِي أَحُرٌّ أَمْ عَبْدٌ

ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو خالد بن عبداللہ نے خبر دی ، انہیں خالد حذاء نے حفصہ بنت سیرین سے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے اور دریافت فرمایا ، کیا کوئی چیز ( کھانے کی ) تمہارے پاس ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کے یہاں جو آپ نے صدقہ کی بکری بھیجی تھی ، اس کا گوشت انہوں نے بھیجا ہے ۔ اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اپنی جگہ پہنچ چکی ۔

Narrated `Aisha:

I intended to buy Barirah but her masters stipulated that her Wala should be for them. When the Prophet was told about it, he said to me, “Buy and manumit her, as the Wala’ is for the liberator.” Once Barirah was given some meat, and the Prophet (ﷺ) asked, “What is this?” I said, “It has been given to Barirah in charity.” He said, “It is sadaqa for her but a gift for us.” Barirah was given the option (to stay with her husband or to part with him). `Abdur-Rahman (a sub-narrator) wondered, “Was her husband a slave or a free man?” Shu`ba (another sub-narrator) said, “I asked `Abdur-Rahman whether her husband was a slave or a free man. He replied that he did not know whether he was a slave or a free man.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 752


14

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَ ‏”‏ عِنْدَكُمْ شَىْءٌ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ لاَ، إِلاَّ شَىْءٌ بَعَثَتْ بِهِ أُمُّ عَطِيَّةَ مِنَ الشَّاةِ الَّتِي بُعِثَ إِلَيْهَا مِنَ الصَّدَقَةِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ إِنَّهَا قَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ہشام سے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہلوگ تحائف بھیجنے کے لیے میری باری کا انتظار کیا کرتے تھے ۔ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا میری سوکنیں ( امہات المؤمنین رضوان اللہ علیہن ) جمع تھیں اس وقت انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( بطور شکایت لوگوں کی اس روش کا ) ذکر کیا ۔ تو آپ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا ۔

Narrated Um ‘Atiyya:

Once the Prophet (ﷺ) went to `Aisha and asked her whether she had something (to eat). She said that she had nothing except the mutton which Um ‘Atiyya had sent to (Barirah) in charity. The Prophet (ﷺ) said that it had reached its destination (i.e. it is no longer an object of charity.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 753


15

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمُ يَوْمِي‏.‏ وَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ إِنَّ صَوَاحِبِي اجْتَمَعْنَ‏.‏ فَذَكَرَتْ لَهُ، فَأَعْرَضَ عَنْهَا‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید بن ابی اویس نے ، ان سے سلیمان نے ہشام بن عروہ سے ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کی دو گروہ میں تھیں ۔ ایک میں عائشہ ، حفصہ ، صفیہ اور سودہ رضوان اللہ علیہن اور دوسری میں ام سلمہ اور بقیہ تمام ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہن تھیں ۔ مسلمانوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ محبت کا علم تھا اس لیے جب کسی کے پاس کوئی تحفہ ہوتا اور وہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا تو انتظار کرتا ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی باری ہوتی تو تحفہ دینے والے صاحب اپنا تحفہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجتے ۔ اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی جماعت کی ازواج مطہرات نے آپس میں مشورہ کیا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کریں تاکہ آپ لوگوں سے فرما دیں کہ جسے آپ کے یہاں تحفہ بھیجنا ہو وہ جہاں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں وہیں بھیجا کرے ۔ چنانچہ ان ازواج کے مشورہ کے مطابق انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا لیکن آپ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا ۔ پھر ان خواتین نے پوچھا تو انہوں نے بتا دیا کہ مجھے آپ نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ ازواج مطہرات نے کہا کہ پھر ایک مرتبہ کہو ۔ انہوں نے بیان کیا پھر جب آپ کی باری آئی تو دوبارہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا ۔ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کا کوئی جواب ہی نہیں دیا ۔ ازواج نے اس مرتبہ ان سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مسئلہ پر بلواو تو سہی ۔ جب ان کی باری آئی تو انہوں نے پھر کہا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ فرمایا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں مجھے تکلیف نہ دو ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سوا اپنی بیویوں میں سے کسی کے کپڑے میں بھی مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی ہے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر انہوں نے عرض کیا ، آپ کو ایذا پہنچانے کی وجہ سے میں اللہ کے حضور میں توبہ کرتی ہوں ۔ پھر ان ازواج مطہرات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور ان کے ذریعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ کہلوایا کہ آپ کی ازواج ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے بارے میں اللہ کے لیے آپ سے انصاف چاہتی ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات چیت کی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میری بیٹی ! کیا تم وہ پسند نہیں کرتی جو میں پسند کروں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ کیوں نہیں ، اس کے بعد وہ واپس آ گئیں اور ازواج کو اطلاع دی ۔ انہوں نے ان سے پھر دوبارہ خدمت نبوی میں جانے کے لیے کہا ۔ لیکن آپ نے دوبارہ جانے سے انکار کیا تو انہوں نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کو بھیجا ۔ وہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئیں تو انہوں نے سخت گفتگو کی اور کہا کہ آپ کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے بارے میں آپ سے خدا کے لیے انصاف مانگتی ہیں اور ان کی آواز اونچی ہو گئی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا وہیں بیٹھی ہوئی تھیں ۔ انہوں نے ( ان کے منہ پر ) انہیں بھی برا بھلا کہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ کچھ بولتی ہیں یا نہیں ۔ راوی نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی بول پڑیں اور زینب رضی اللہ عنہا کی باتوں کا جواب دینے لگیں اور آخر انہیں خاموش کر دیا ۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ یہ ابوبکر کی بیٹی ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ آخر کلام فاطمہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ سے متعلق ہشام بن عروہ نے ایک اور شخص سے بیان کیا ہے ۔ انہوں نے زہری سے روایت کی اور انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن سے اور ابومروان نے بیان کیا کہ ہشام سے اور انہوں نے عروہ سے کہ لوگ تحائف بھیجنے کے لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے اور ہشام کی ایک روایت قریش کے ایک صاحب اور ایک دوسرے صاحب سے جو غلاموں میں سے تھے ، بھی ہے ۔ وہ زہری سے نقل کرتے ہیں اور وہ محمد بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام سے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ( اندر آنے کی ) اجازت چاہی تو میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی خدمت میں موجود تھی ۔

Narrated `Aisha:

The people used to send gifts to the Prophet (ﷺ) on the day of my turn. Um Salama said: “My companions (the wives of the Prophet (ﷺ) Other than Aisha) gathered and they complained about it. So I informed the Prophet about it on their behalf, but he remained silent.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 754


16

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ نِسَاءَ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُنَّ حِزْبَيْنِ فَحِزْبٌ فِيهِ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ وَصَفِيَّةُ وَسَوْدَةُ، وَالْحِزْبُ الآخَرُ أُمُّ سَلَمَةَ وَسَائِرُ نِسَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ قَدْ عَلِمُوا حُبَّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَائِشَةَ، فَإِذَا كَانَتْ عِنْدَ أَحَدِهِمْ هَدِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُهْدِيَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَخَّرَهَا، حَتَّى إِذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِ عَائِشَةَ بَعَثَ صَاحِبُ الْهَدِيَّةِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِ عَائِشَةَ، فَكَلَّمَ حِزْبُ أُمِّ سَلَمَةَ، فَقُلْنَ لَهَا كَلِّمِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُكَلِّمُ النَّاسَ، فَيَقُولُ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُهْدِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هَدِيَّةً فَلْيُهْدِهِ إِلَيْهِ حَيْثُ كَانَ مِنْ بُيُوتِ نِسَائِهِ، فَكَلَّمَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ بِمَا قُلْنَ، فَلَمْ يَقُلْ لَهَا شَيْئًا، فَسَأَلْنَهَا‏.‏ فَقَالَتْ مَا قَالَ لِي شَيْئًا‏.‏ فَقُلْنَ لَهَا فَكَلِّمِيهِ‏.‏ قَالَتْ فَكَلَّمَتْهُ حِينَ دَارَ إِلَيْهَا أَيْضًا، فَلَمْ يَقُلْ لَهَا شَيْئًا، فَسَأَلْنَهَا‏.‏ فَقَالَتْ مَا قَالَ لِي شَيْئًا‏.‏ فَقُلْنَ لَهَا كَلِّمِيهِ حَتَّى يُكَلِّمَكِ‏.‏ فَدَارَ إِلَيْهَا فَكَلَّمَتْهُ‏.‏ فَقَالَ لَهَا ‏”‏ لاَ تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ، فَإِنَّ الْوَحْىَ لَمْ يَأْتِنِي، وَأَنَا فِي ثَوْبِ امْرَأَةٍ إِلاَّ عَائِشَةَ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ فَقَالَتْ أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مِنْ أَذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ ثُمَّ إِنَّهُنَّ دَعَوْنَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَرْسَلْنَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَقُولُ إِنَّ نِسَاءَكَ يَنْشُدْنَكَ اللَّهَ الْعَدْلَ فِي بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ‏.‏ فَكَلَّمَتْهُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ يَا بُنَيَّةُ، أَلاَ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ بَلَى‏.‏ فَرَجَعَتْ إِلَيْهِنَّ، فَأَخْبَرَتْهُنَّ‏.‏ فَقُلْنَ ارْجِعِي إِلَيْهِ‏.‏ فَأَبَتْ أَنْ تَرْجِعَ، فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، فَأَتَتْهُ فَأَغْلَظَتْ، وَقَالَتْ إِنَّ نِسَاءَكَ يَنْشُدْنَكَ اللَّهَ الْعَدْلَ فِي بِنْتِ ابْنِ أَبِي قُحَافَةَ‏.‏ فَرَفَعَتْ صَوْتَهَا، حَتَّى تَنَاوَلَتْ عَائِشَةَ‏.‏ وَهْىَ قَاعِدَةٌ، فَسَبَّتْهَا حَتَّى إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيَنْظُرُ إِلَى عَائِشَةَ هَلْ تَكَلَّمُ قَالَ فَتَكَلَّمَتْ عَائِشَةُ تَرُدُّ عَلَى زَيْنَبَ، حَتَّى أَسْكَتَتْهَا‏.‏ قَالَتْ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى عَائِشَةَ، وَقَالَ ‏”‏ إِنَّهَا بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ الْبُخَارِيُّ الْكَلاَمُ الأَخِيرُ قِصَّةُ فَاطِمَةَ يُذْكَرُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ‏.‏ وَقَالَ أَبُو مَرْوَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ‏.‏ وَعَنْ هِشَامٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، وَرَجُلٍ مِنَ الْمَوَالِي، عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ قَالَتْ عَائِشَةُ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَأْذَنَتْ فَاطِمَةُ‏.‏

ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے عزرہ بن ثابت انصاری نے بیان کیا ، کہا کہمجھ سے ثمامہ بن عبداللہ نے بیان کیا ، عزرہ نے کہا کہ میں ثمامہ بن عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے مجھے خوشبو عنایت فرمائی اور بیان کیا کہ انس رضی اللہ عنہ خوشبو کو واپس نہیں کرتے تھے ۔ ثمامہ نے کہا کہ انس رضی اللہ عنہ کا گمان تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کو واپس نہیں فرمایا کرتے تھے ۔

Narrated `Urwa from `Aisha:

The wives of Allah’s Messenger (ﷺ) were in two groups. One group consisted of `Aisha, Hafsa, Safiyya and Sauda; and the other group consisted of Um Salama and the other wives of Allah’s Messenger (ﷺ). The Muslims knew that Allah’s Messenger (ﷺ) loved `Aisha, so if any of them had a gift and wished to give to Allah’s Messenger (ﷺ), he would delay it, till Allah’s Messenger (ﷺ) had come to `Aisha’s home and then he would send his gift to Allah’s Messenger (ﷺ) in her home. The group of Um Salama discussed the matter together and decided that Um Salama should request Allah’s Messenger (ﷺ) to tell the people to send their gifts to him in whatever wife’s house he was. Um Salama told Allah’s Messenger (ﷺ) of what they had said, but he did not reply. Then they (those wives) asked Um Salama about it. She said, “He did not say anything to me.” They asked her to talk to him again. She talked to him again when she met him on her day, but he gave no reply. When they asked her, she replied that he had given no reply. They said to her, “Talk to him till he gives you a reply.” When it was her turn, she talked to him again. He then said to her, “Do not hurt me regarding Aisha, as the Divine Inspirations do not come to me on any of the beds except that of Aisha.” On that Um Salama said, “I repent to Allah for hurting you.” Then the group of Um Salama called Fatima, the daughter of Allah’s Messenger (ﷺ) and sent her to Allah’s Messenger (ﷺ) to say to him, “Your wives request to treat them and the daughter of Abu Bakr on equal terms.” Then Fatima conveyed the message to him. The Prophet (ﷺ) said, “O my daughter! Don’t you love whom I love?” She replied in the affirmative and returned and told them of the situation. They requested her to go to him again but she refused. They then sent Zainab bint Jahsh who went to him and used harsh words saying, “Your wives request you to treat them and the daughter of Ibn Abu Quhafa on equal terms.” On that she raised her voice and abused `Aisha to her face so much so that Allah’s Messenger (ﷺ) looked at `Aisha to see whether she would retort. `Aisha started replying to Zainab till she silenced her. The Prophet (ﷺ) then looked at `Aisha and said, “She is really the daughter of Abu Bakr.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 755


17

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَنَاوَلَنِي طِيبًا، قَالَ كَانَ أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ لاَ يَرُدُّ الطِّيبَ‏.‏ قَالَ وَزَعَمَ أَنَسٌ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ لاَ يَرُدُّ الطِّيبَ‏.‏

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، ان سے لیث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ابن شہاب سے ، ان سے عروہ نے ذکر کیا کہ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور مروان بن حکم نے انہیں خبر دی کہجب قبیلہ ہوازن کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب فرمایا اور اللہ کی شان کے مطابق ثناء کے بعد آپ نے فرمایا : امابعد ! یہ تمہارے بھائی توبہ کر کے ہمارے پاس آئے ہیں اور میں یہی بہتر سمجھتا ہوں کہ ان کے قیدی انہیں واپس کر دئیے جائیں ۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے ( قیدیوں کو ) واپس کرنا چاہے وہ واپس کر دے اور جو یہ چاہے کہ انہیں ان کا حصہ ملے ( تو وہ بھی واپس کر دے ) اور ہمیں اللہ تعالیٰ ( اس کے بعد ) سب سے پہلی جو غنیمت دے گا ، اس میں سے ہم اسے معاوضہ دے دیں گے ۔ لوگوں نے کہا ہم اپنی خوشی سے ( ان کے قیدی واپس کر کے ) آپ کا ارشاد تسلیم کرتے ہیں ۔

Narrated ‘Azra bin Thabit Al-Ansari:

When I went to Thumama bin `Abdullah, he gave me some perfume and said that Anas would not reject the gifts of perfume. Anas said: The Prophet (ﷺ) used not to reject the gifts of perfume.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 756


18

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ ذَكَرَ عُرْوَةُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، رضى الله عنهما وَمَرْوَانَ أَخْبَرَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ قَامَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ جَاءُونَا تَائِبِينَ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا ‏”‏‏.‏ فَقَالَ النَّاسُ طَيَّبْنَا لَكَ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرما لیا کرتے ۔ لیکن اس کا بدلہ بھی دے دیا کرتے تھے ۔ اس حدیث کو وکیع اور محاضر نے بھی روایت کیا ، مگر انہوں نے اس کو ہشام سے ، انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کے الفاظ نہیں کہے ۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama and Marwan:

When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet (ﷺ) he stood up amongst the people, Glorified and Praised Allah as He deserved, and said, “Then after: Your brethren have come to you with repentance and I see it logical to return to them their captives; so whoever amongst you likes to do that as a favor, then he can do it, and whoever of you like to stick to his share till we give him his right from the very first Fai (war booty) (1) which Allah will bestow on us, then (he can do so).” The people replied, “We do that (to return the captives) willingly as a favor for your sake.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 757


19

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَيُثِيبُ عَلَيْهَا‏.‏ لَمْ يَذْكُرْ وَكِيعٌ وَمُحَاضِرٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ابن شہاب سے ، وہ حمید بن عبدالرحمٰن اور محمد بن نعمان بن بشیر سے اور ان سے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے کہاان کے والد انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بطور ہبہ دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، کیا ایسا ہی غلام اپنے دوسرے لڑکوں کو بھی دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں ، تو آپ نے فرمایا کہ پھر ( ان سے بھی ) واپس لے لے ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to accept gifts and used to give something in return.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 758


2

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ ابْنَ أُخْتِي، إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلاَلِ ثُمَّ الْهِلاَلِ، ثَلاَثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَارٌ‏.‏ فَقُلْتُ يَا خَالَةُ مَا كَانَ يُعِيشُكُمْ قَالَتِ الأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ، إِلاَّ أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جِيرَانٌ مِنَ الأَنْصَارِ كَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَلْبَانِهِمْ، فَيَسْقِينَا‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا شعبہ سے ، وہ سلیمان سے ، وہ ابوحازم سے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر مجھے بازو اور پائے ( کے گوشت ) پر بھی دعوت دی جائے تو میں قبول کر لوں گا اور مجھے بازو یا پائے ( کے گوشت ) کا تحفہ بھیجا جائے تو اسے بھی قبول کر لوں گا ۔

Narrated `Urwa:

Aisha said to me, “O my nephew! We used to see the crescent, and then the crescent and then the crescent in this way we saw three crescents in two months and no fire (for cooking) used to be made in the houses of Allah’s Messenger (ﷺ). I said, “O my aunt! Then what use to sustain you?” `Aisha said, “The two black things: dates and water, our neighbors from Ansar had some Manarh and they used to present Allah’s Messenger (ﷺ) some of their milk and he used to make us drink.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 741


20

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ أَبَاهُ، أَتَى بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلاَمًا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَارْجِعْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے حامد بن عمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا حصین سے ، وہ عامر سے کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سناوہ منبر پر بیان کر رہے تھے کہ میرے باپ نے مجھے ایک عطیہ دیا ، تو عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہ ( نعمان کی والدہ ) نے کہا کہ جب تک آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ نہ بنائیں میں راضی نہیں ہو سکتی ۔ چنانچہ ( حاضر خدمت ہو کر ) انہوں نے عرض کیا کہ عمرہ بنت رواحہ سے اپنے بیٹے کو میں نے ایک عطیہ دیا تو انہوں نے کہا کہ پہلے میں آپ کو اس پر گواہ بنا لوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اسی جیسا عطیہ تم نے اپنی تمام اولاد کو دیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کو قائم رکھو ۔ چنانچہ وہ واپس ہوئے اور ہدیہ واپس لے لیا ۔

Narrated An-Nu`man bin Bashir:

that his father took him to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “I have given this son of mine a slave.” The Prophet asked, “Have you given all your sons the like?” He replied in the negative. The Prophet (ﷺ) said, “Take back your gift then.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 759


21

حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ـ رضى الله عنهما ـ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ أَعْطَانِي أَبِي عَطِيَّةً، فَقَالَتْ عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ لاَ أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي أَعْطَيْتُ ابْنِي مِنْ عَمْرَةَ بِنْتِ رَوَاحَةَ عَطِيَّةً، فَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَعْطَيْتَ سَائِرَ وَلَدِكَ مِثْلَ هَذَا ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاتَّقُوا اللَّهَ، وَاعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُمْ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَرَجَعَ فَرَدَّ عَطِيَّتَهُ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو ہشام نے خبر دی ، انہیں معمرنے ، انہیں زہری نے ، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری بڑھی اور تکلیف شدید ہو گئی تو آپ نے اپنی بیویوں سے میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کی اجازت چاہی اور آپ کو بیویوں نے اجازت دے دی تو آپ اس طرح تشریف لائے کہ دونوں قدم زمین پر رگڑ کھا رہے تھے ۔ آپ اس وقت حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک اور صاحب کے درمیان تھے ۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کا ذکر ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کیا ۔ تو انہوں نے مجھ سے پوچھا ، عائشہ رضی اللہ عنہا نے جن کا نام نہیں لیا ، جانتے ہو وہ کون تھے ؟ میں نے کہا کہ نہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ وہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے ۔

Narrated ‘Amir:

I heard An-Nu`man bin Bashir on the pulpit saying, “My father gave me a gift but `Amra bint Rawaha (my mother) said that she would not agree to it unless he made Allah’s Messenger (ﷺ) as a witness to it. So, my father went to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, ‘I have given a gift to my son from `Amra bint Rawaha, but she ordered me to make you as a witness to it, O Allah’s Messenger (ﷺ)!’ Allah’s Messenger (ﷺ) asked, ‘Have you given (the like of it) to everyone of your sons?’ He replied in the negative. Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Be afraid of Allah, and be just to your children.’ My father then returned and took back his gift.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 760


22

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، تَخُطُّ رِجْلاَهُ الأَرْضَ، وَكَانَ بَيْنَ الْعَبَّاسِ، وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ‏.‏ فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَذَكَرْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي وَهَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا ہبہ واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے پھر چاٹ جاتا ہے ۔

Narrated Az-Zuhri:

Ubaidullah bin `Abdullah told me that `Aisha had said, “When the Prophet (ﷺ) became sick and his condition became serious, he requested his wives to allow him to be treated in my house, and they allowed him. He came out leaning on two men while his feet were dragging on the ground. He was walking between Al-`Abbas and another man.” ‘Ubaidullah said, “When I informed Ibn `Abbas of what `Aisha had said, he asked me whether I knew who was the second man whom `Aisha had not named. I replied in the negative. He said, ‘He was `Ali bin Abi Talib.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 761


23

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے ، ان سے عباد بن عبداللہ نے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس صرف وہی مال ہے جو ( میرے شوہر ) زبیر نے میرے پاس رکھا ہوا ہے تو کیا میں اس میں سے صدقہ کر سکتی ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، صدقہ کرو ، جوڑ کے نہ رکھو ، کہیں تم سے بھی ۔ ( اللہ کی طرف سے نہ ) روک لیا جائے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “One who takes back his gift (which he has already given) is like a dog that swallows its vomit.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 762


24

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَسْمَاءَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي مَالٌ إِلاَّ مَا أَدْخَلَ عَلَىَّ الزُّبَيْرُ فَأَتَصَدَّقُ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ تَصَدَّقِي، وَلاَ تُوعِي فَيُوعَى عَلَيْكِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، خرچ کیا کر ، گنا نہ کر ، تاکہ تمہیں بھی گن کے نہ ملے اور جوڑ کے نہ رکھو ، تاکہ تم سے بھی اللہ تعالیٰ ( اپنی نعمتوں کو ) نہ چھپا لے ۔

Narrated Asma:

Once I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have no property except what has been given to me by Az-Zubair (i.e. her husband). May I give in charity?” The Prophet (ﷺ) said, “Give in charity and do not withhold it; otherwise Allah will withhold it back from you . ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 763


25

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ أَنْفِقِي وَلاَ تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ، وَلاَ تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، ان سے لیث نے ، ان سے یزید بن ابی حبیب نے ، ان سے بکیر نے ، ان سے ابن عباس کے غلام کریب نے اور انہیں ( ام المؤمنین ) حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہانہوں نے ایک لونڈی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیے بغیر آزاد کر دی ۔ پھر جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باری آپ کے گھر آنے کی تھی ، انہوں نے خدمت نبوی میں عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو معلوم بھی ہوا ، میں نے ایک لونڈی آزاد کر دی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اچھا تم نے آزاد کر دیا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہاں ! فرمایا کہ اگر اس کے بجائے تم نے اپنے ننھیال والوں کو دی ہوتی تو تمہیں اس سے بھی زیادہ ثواب ملتا ۔ اس حدیث کو بکیر بن مضر نے عمرو بن حارث سے ، انہوں نے بکیر سے ، انہوں نے کریب سے روایت کیا کہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی لونڈی آزاد کر دی ۔ اخیر تک ۔

Narrated Asma:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Give (in charity) and do not give reluctantly lest Allah should give you in a limited amount; and do not withhold your money lest Allah should withhold it from you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 764


26

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا، أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً وَلَمْ تَسْتَأْذِنِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُهَا الَّذِي يَدُورُ عَلَيْهَا فِيهِ قَالَتْ أَشَعَرْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنِّي أَعْتَقْتُ وَلِيدَتِي قَالَ ‏”‏ أَوَفَعَلْتِ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَمَا إِنَّكِ لَوْ أَعْطَيْتِيهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لأَجْرِكِ ‏”‏‏.‏

وَقَالَ بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ كُرَيْبٍ إِنَّ مَيْمُونَةَ أَعْتَقَتْ.

ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یونس نے خبر دی زہری سے ، وہ عروہ سے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی ازواج کے لیے قرعہ اندازی کرتے اور جن کا قرعہ نکل آتا انہیں کو اپنے ساتھ لے جاتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی طریقہ تھا کہ اپنی تمام ازواج کے لیے ایک ایک دن اور رات کی باری مقرر کر دی تھی ، البتہ ( آخر میں ) سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی تھی ، اس سے ان کا مقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا حاصل کرنی تھی ۔

Narrated Kuraib:

the freed slave of Ibn `Abbas, that Maimuna bint Al-Harith told him that she manumitted a slave-girl without taking the permission of the Prophet. On the day when it was her turn to be with the Prophet, she said, “Do you know, O Allah’s Messenger (ﷺ), that I have manumitted my slave-girl?” He said, “Have you really?” She replied in the affirmative. He said, “You would have got more reward if you had given her (i.e. the slave-girl) to one of your maternal uncles.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 765


27

حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ، وَكَانَ يَقْسِمُ لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تَبْتَغِي بِذَلِكَ رِضَا رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

اور بکر بن مضر نے عمرو بن حارث سے ، انہوں نے بکیر سے ، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب سے ( بیان کیا کہ )نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی ایک لونڈی آزاد کی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اگر وہ تمہارے ننہیالی والوں کو دی جاتی تو تمہیں زیادہ ثواب ملتا ۔

Narrated Aisha:

Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) wanted to go on a journey, he would draw lots as to which of his wives would accompany him. He would take her whose name came out. He used to fix for each of them a day and a night. But Sauda bint Zam`a gave up her (turn) day and night to `Aisha, the wife of the Prophet in order to seek the pleasure of Allah’s Messenger (ﷺ) (by that action).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 766


28

وَقَالَ بَكْرٌ عَنْ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً لَهَا فَقَالَ لَهَا ‏ “‏ وَلَوْ وَصَلْتِ بَعْضَ أَخْوَالِكِ كَانَ أَعْظَمَ لأَجْرِكِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ابوعمران جونی سے ، ان سے بنو تیم بن مرہ کے ایک صاحب طلحہ بن عبداللہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری دو پڑوسی ہیں ، تو مجھے کس کے گھر ہدیہ بھیجنا چاہئے ؟ آپ نے فرمایا کہ جس کا دروازہ تم سے قریب ہو ۔

Narrated Maimuna, the wife of the Prophet (ﷺ) that she manumitted her slave-girl and the Prophet (ﷺ) said to her, “You would have got more reward if you had given the slave-girl to one of your maternal uncles.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 47, Hadith 767


29

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَيْمِ بْنِ مُرَّةَ ـ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي جَارَيْنِ فَإِلَى أَيِّهِمَا أُهْدِي قَالَ ‏ “‏ إِلَى أَقْرَبِهِمَا مِنْكِ بَابًا ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ انہوں نے صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے تھے ۔ ان کا بیان تھا کہانہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک گورخر ہدیہ کیا تھا ۔ آپ اس وقت مقام ابواء یا ودان میں تھے اور محرم تھے ۔ آپ نے وہ گورخر واپس کر دیا ۔ صعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کے بعد جب آپ نے میرے چہرے پر ( ناراضی کا اثر ) ہدیہ کی واپسی کی وجہ سے دیکھا ، تو فرمایا کہ ہدیہ واپس کرنا مناسب تو نہ تھا لیکن بات یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں ۔

Narrated Aisha:

I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have two neighbors; which of them should I give a gift to?” The Prophet (ﷺ) said, “(Give) to the one whose door is nearer to you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 767


3

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَوْ دُعِيتُ إِلَى ذِرَاعٍ أَوْ كُرَاعٍ لأَجَبْتُ، وَلَوْ أُهْدِيَ إِلَىَّ ذِرَاعٌ أَوْ كُرَاعٌ لَقَبِلْتُ ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان ، کہا ہم سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہاجرہ عورت کے پاس ( اپنا آدمی ) بھیجا ۔ ان کا ایک غلام بڑھئی تھا ۔ ان سے آپ نے فرمایا کہ اپنے غلام سے ہمارے لیے لکڑیوں کا ایک منبر بنانے کے لیے کہیں ۔ چنانچہ انہوں نے اپنے غلام سے کہا ۔ وہ غابہ سے جا کر جھاو کاٹ لایا اور اسی کا ایک منبر بنا دیا ۔ جب وہ منبر بنا چکے تو اس عورت نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہلا بھیجا کہ منبر بن کر تیار ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہلوایا کہ اسے میرے پاس بھجوا دیں ۔ جب لوگ اسے لائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اسے اٹھایا اور جہاں تم اب دیکھ رہے ہو ۔ وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رکھا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “I shall accept the invitation even if I were invited to a meal of a sheep’s trotter, and I shall accept the gift even if it were an arm or a trotter of a sheep.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 742


30

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيَّ،، وَكَانَ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُ أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِمَارَ وَحْشٍ وَهْوَ بِالأَبْوَاءِ ـ أَوْ بِوَدَّانَ ـ وَهْوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّهُ، قَالَ صَعْبٌ فَلَمَّا عَرَفَ فِي وَجْهِي رَدَّهُ هَدِيَّتِي قَالَ ‏ “‏ لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ، وَلَكِنَّا حُرُمٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عینیہ نے بیان کیا ، زہری سے ، وہ عروہ بن زبیر سے ، وہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے کہقبیلہ ازد کے ایک صحابی کو جنہیں ابن اتبیہ کہتے تھے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ وصول کرنے کے لیے عامل بنایا ۔ پھر جب وہ واپس آئے تو کہا کہ یہ تم لوگوں کا ہے ( یعنی بیت المال کا ) اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اپنے والد یا اپنی والدہ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا ۔ دیکھتا وہاں بھی انہیں ہدیہ ملتا ہے یا نہیں ۔ اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ اس ( مال زکوٰۃ ) میں سے اگر کوئی شخص کچھ بھی ( ناجائز ) لے لے گا تو قیامت کے دن اسے وہ اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا ۔ اگر اونٹ ہے تو وہ اپنی آواز نکالتا ہوا آئے گا ، گائے ہے تو وہ اپنی اور اگر بکری ہے تو وہ اپنی آواز نکالتی ہو گی ۔ پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ ہم نے آپ کی بغل مبارک کی سفیدی بھی دیکھ لی ( اور فرمایا ) اے اللہ ! کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا ۔ اے اللہ ! کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا ۔ تین مرتبہ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا ) ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

That he heard As-Sa’b bin Jath-thama Al-Laithi, who was one of the companions of the Prophet, saying that he gave the meat of an onager to Allah’s Messenger (ﷺ) while he was at a place called Al-Abwa’ or Waddan, and was in a state of Ihram. The Prophet (ﷺ) did not accept it. When the Prophet (ﷺ) saw the signs of sorrow on As-Sa’b’s face because of not accepting his present, he said (to him), “We are not returning your present, but we are in the state of Ihram.” (See Hadith No. 747)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 768


31

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً مِنَ الأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي‏.‏ قَالَ ‏ “‏ فَهَلاَّ جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ بَيْتِ أُمِّهِ، فَيَنْظُرَ يُهْدَى لَهُ أَمْ لاَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْهُ شَيْئًا إِلاَّ جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ـ ثُمَّ رَفَعَ بِيَدِهِ، حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبْطَيْهِ ـ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ثَلاَثًا ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن المنکدر نے بیان کیا ، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ آپ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ فرمایا ، اگر بحرین کا مال ( جزیہ کا ) آیا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ مال دوں گا ۔ لیکن بحرین سے مال آنے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات فرما گئے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک منادی سے یہ اعلان کرنے کے لیے کہا کہ جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی وعدہ ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا کوئی قرض ہو تو وہ ہمارے پاس آئے ۔ چنانچہ میں آپ کے یہاں گیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا ۔ تو انہوں نے تین لپ بھر کر مجھے دئیے ۔

Narrated Abu Humaid Al-Sa`idi:

The Prophet (ﷺ) appointed a man from the tribe of Al-Azd, called Ibn ‘Utbiyya for collecting the Zakat. When he returned he said, “This (i.e. the Zakat) is for you and this has been given to my as a present.” The Prophet (ﷺ) said, “Why hadn’t he stayed in his father’s or mother’s house to see whether he would be given presents or not? By Him in Whose Hands my life is, whoever takes something from the resources of the Zakat (unlawfully) will be carrying it on his neck on the Day of Resurrection; if it be a camel, it will be grunting; if a cow, it will be mooing; and if a sheep, it will be bleating.” The Prophet then raised his hands till we saw the whiteness of his armpits, and he said thrice, “O Allah! Haven’t I conveyed Your Message (to them)?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 769


32

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَوْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا ثَلاَثًا ‏”‏‏.‏ فَلَمْ يَقْدَمْ حَتَّى تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، فَأَمَرَ أَبُو بَكْرٍ مُنَادِيًا فَنَادَى مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عِدَةٌ أَوْ دَيْنٌ فَلْيَأْتِنَا‏.‏ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَعَدَنِي‏.‏ فَحَثَى لِي ثَلاَثًا‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ابن ابی ملیکہ سے اور وہ مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ رضی اللہ عنہ کو اس میں سے ایک بھی نہیں دی ۔ انہوں نے ( مجھ سے ) کہا ، بیٹے چلو ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں چلیں ۔ میں ان کے ساتھ چلا ۔ پھر انہوں نے کہا کہ اندر جاؤ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ میں آپ کا منتظر کھڑا ہوا ہوں ، چنانچہ میں اندر گیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لایا ۔ آپ اس وقت انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے ۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے یہ تمہارے لیے چھپا رکھی تھی ، لو اب یہ تمہاری ہے ۔ مسور نے بیان کیا کہ ( میرے والد ) مخرمہ رضی اللہ عنہ نے قباء کی طرف دیکھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مخرمہ ! خوش ہو یا نہیں ؟

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) said to me, “I will give you so much (the Prophet (ﷺ) pointed thrice with his hands) when funds of Bahrain will come to me.” But the Prophet (ﷺ) died before the money reached him. (When it came) Abu Bakr ordered an announcer to announce that whoever had a money claim on the Prophet (ﷺ) or was promised to be given something, should come to Abu Bakr. I went to Abu Bakr and told him that the Prophet (ﷺ) had promised to give me so much. On that Abu Bakr gave me three handfuls (of money).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 770


33

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْبِيَةً، وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ مِنْهَا شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ يَا بُنَىَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَقَالَ ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي‏.‏ قَالَ فَدَعَوْتُهُ لَهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ، وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ ‏ “‏ خَبَأْنَا هَذَا لَكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ رَضِيَ مَخْرَمَةُ‏.‏

ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیادہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا زہری سے ، وہ حمید بن عبدالرحمٰن سے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ میں تو ہلاک ہو گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، کیا بات ہوئی ؟ عرض کیا کہ رمضان میں میں نے اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، تمہارے پاس کوئی غلام ہے ؟ کہا کہ نہیں ۔ پھر دریافت فرمایا ، کیا دو مہینے پے در پے روزے رکھ سکتے ہو ؟ کہا کہ نہیں ۔ پھر دریافت فرمایا ، کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا دے سکتے ہو ؟ اس پر بھی جواب تھا کہ نہیں ۔ بیان کیا کہ اتنے میں ایک انصاری عرق لائے ۔ ( عرق کھجور کے پتوں کا بنا ہوا ایک ٹوکرا ہوتا تھا جس میں کھجور رکھی جاتی تھی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اسے لے جا اور صدقہ کر دے انہوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! کیا اپنے سے زیادہ ضرورت مند پر صدقہ کر دوں ؟ اور اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ سارے مدینے میں ہم سے زیادہ محتاج اور کوئی گھرانہ نہیں ہو گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر جا ، اپنے ہی گھر والوں کو کھلا دے ۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama:

Allah’s Messenger (ﷺ) distributed some cloaks but did not give anything thereof to Makhrama. Makhrama said (to me), “O son! accompany me to Allah’s Messenger (ﷺ).” When I went with him, he said, “Call him to me.” I called him (i.e. the Prophet (ﷺ) ) for my father. He came out wearing one of those cloaks and said, “We kept this (cloak) for you, (Makhrama).” Makhrama looked at the cloak and said, “Makhrama is pleased,” (or the Prophet (ﷺ) said), “Is Makhrama pleased?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 771


34

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَلَكْتُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ وَمَا ذَاكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ وَقَعْتُ بِأَهْلِي فِي رَمَضَانَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ تَجِدُ رَقَبَةً ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِعَرَقٍ ـ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ ـ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ ‏”‏ اذْهَبْ بِهَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ ‏”‏‏.‏ قَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا‏.‏ قَالَ ‏”‏ اذْهَبْ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہیں یونس نے خبر دی اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ابن شہاب سے ، وہ ابن کعب بن مالک سے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہاحد کی لڑائی میں ان کے باپ شہید ہو گئے ( اور قرض چھوڑ گئے ) قرض خواہوں نے تقاضے میں بڑی شدت کی ، تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس سلسلے میں گفتگو کی ، آپ نے ان سے فرمایا کہ وہ میرے باغ کی کھجور لے لیں ( جو بھی ہوں ) اور میرے والد کو ( جو باقی رہ جائے وہ قرض ) معاف کر دیں ۔ لیکن انہوں نے انکار کیا ۔ پھر آپ نے میرا باغ انہیں نہیں دیا اور نہ ان کے لیے پھل تڑوائے ۔ بلکہ فرمایا کہ کل صبح میں تمہارے یہاں آؤں گا ۔ صبح کے وقت آپ تشریف لائے اور کھجور کے درختوں میں ٹہلتے رہے اور برکت کی دعا فرماتے رہے پھر میں نے پھل توڑ کر قرض خواہوں کے سارے قرض ادا کر دئیے اور میرے پاس کھجور بچ بھی گئی ۔ اس کے بعد میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ بیٹھے ہوئے تھے ۔ میں نے آپ کو واقعہ کی اطلاع دی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی وہیں بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ نے ان سے فرمایا ، عمر ! سن رہے ہو ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، ہمیں تو پہلے سے معلوم ہے کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں ۔ قسم خدا کی ! اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

A man came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “I am ruined.” The Prophet (ﷺ) asked, “What do you mean?” He said, “I had a sexual intercourse with my wife during Ramadan (while fasting).” The Prophet (ﷺ) asked him, “Can you manumit a slave?” He replied in the negative. He then asked him, “Can you fast for two successive months continuously” He replied in the negative. The Prophet (ﷺ) then asked him, “Can you feed sixty poor persons?” He replied in the negative. In the meantime an Ansari came with a basket full of dates. The Prophet (ﷺ) said to the man, “Take it and give it in charity (as an expiation of your sin).” The man said “Should I give it to some people who are poorer than we O Allah’s Messenger (ﷺ)? By Him Who has sent you with the Truth, there is no family between Medina’s two mountains poorer than we.” Allah’s Messenger (ﷺ) told him to take it and provide his family with it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 772


35

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ،‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا، فَاشْتَدَّ الْغُرَمَاءُ فِي حُقُوقِهِمْ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَلَّمْتُهُ، فَسَأَلَهُمْ أَنْ يَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِي، وَيُحَلِّلُوا أَبِي، فَأَبَوْا، فَلَمْ يُعْطِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَائِطِي، وَلَمْ يَكْسِرْهُ لَهُمْ، وَلَكِنْ قَالَ ‏”‏ سَأَغْدُو عَلَيْكَ ‏”‏‏.‏ فَغَدَا عَلَيْنَا حَتَّى أَصْبَحَ، فَطَافَ فِي النَّخْلِ، وَدَعَا فِي ثَمَرِهِ بِالْبَرَكَةِ، فَجَدَدْتُهَا، فَقَضَيْتُهُمْ حُقُوقَهُمْ، وَبَقِيَ لَنَا مِنْ ثَمَرِهَا بَقِيَّةٌ، ثُمَّ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ جَالِسٌ، فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِعُمَرَ ‏”‏ اسْمَعْ ـ وَهْوَ جَالِسٌ ـ يَا عُمَرُ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ أَلاَّ يَكُونُ قَدْ عَلِمْنَا أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، وَاللَّهِ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے ، وہ ابوحازم سے ، وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پینے کو کچھ لایا ، ( دودھ یا پانی ) آپ نے اسے نوش فرمایا ، آپ کے دائیں طرف ایک بچہ بیٹھا تھا اور بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے ، آپ نے اس بچے سے فرمایا کہ اگر تو اجازت دے ( تو بچا ہوا پانی ) میں ان بڑے لوگوں کو دے دوں ؟ لیکن اس نے کہا کہ یا رسول اللہ ! آپ کے جوٹھے میں سے ملنے والے کسی حصہ کا میں ایثار نہیں کر سکتا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ جھٹکے کے ساتھ اسی کی طرف بڑھا دیا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

My father was martyred on the day (of the battle) of Uhud and his creditors demanded the debt back in a harsh manner. So I went to Allah’s Messenger (ﷺ) and informed him of that, he asked them to accept the fruits of my garden and excuse my father, but they refused. So, Allah’s Messenger (ﷺ) did not give them the fruits, nor did he cut them and distribute them among them, but said, “I will come to you tomorrow morning.” So, he came to us the next morning and walked about in between the date-palms and invoked Allah to bless their fruits. I plucked the fruits and gave back all the rights of the creditors in full, and a lot of fruits were left for us. Then I went to Allah’s Messenger (ﷺ), who was sitting, and informed him about what happened. Allah’s Messenger (ﷺ) told `Umar, who was sitting there, to listen to the story. `Umar said, “Don’t we know that you are Allah’s Messenger (ﷺ)? By Allah! you are Allah’s Messenger (ﷺ)!”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 773


36

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ وَعَنْ يَسَارِهِ الأَشْيَاخُ فَقَالَ لِلْغُلاَمِ ‏ “‏ إِنْ أَذِنْتَ لِي أَعْطَيْتُ هَؤُلاَءِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ مَا كُنْتُ لأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدًا‏.‏ فَتَلَّهُ فِي يَدِهِ‏.‏

اور ثابت بن محمد نے بیان کیا کہ ہم سے مسعر نے بیان کیا ، ان سے محارب نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( سفر سے لوٹ کر ) مسجد میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( میرے اونٹ کی قیمت ) ادا کی اور کچھ زیادہ بھی دیا ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

A drink (milk mixed with water) was brought to the Prophet (ﷺ) who drank some of it while a boy was sitting on his right and old men on his left. The Prophet (ﷺ) said to the boy, “If you permit me, I’ll give (the rest of the drink to) these old men first.” The boy said, “I will not give preference to any one over me as regards my share from you, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” The Prophet (ﷺ) then put that container in the boy’s hand. (See Hadith No. 541).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 774


37

حَدَّثَنَا ثَابِتٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مُحَارِبٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَضَانِي وَزَادَنِي

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا محارب بن دثار سے اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ فرماتے تھے کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں ایک اونٹ بیچا تھا ۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھ ، پھر آپ نے وزن کیا ۔ شعبہ نے بیان کیا ، میرا خیال ہے کہ ( جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ) میرے لیے وزن کیا ( آپ کے حکم سے حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے ) اور ( اس پلڑے کو جس میں سکہ تھا ) جھکا دیا ۔ ( تاکہ مجھے زیادہ ملے ) اس میں سے کچھ تھوڑا سا میرے پاس جب سے محفوظ تھا ۔ لیکن شام والے ( اموی لشکر ) یوم حرہ کے موقع پر مجھ سے چھین کر لے گئے ۔

Jabir (ra) said, “I went to the Prophet (ﷺ) in the mosque and he paid me my right and gave me more than he owed me.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 47, Hadith 775


38

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَعِيرًا فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ ‏ “‏ ائْتِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ ‏”‏‏.‏ فَوَزَنَ ـ قَالَ شُعْبَةُ أُرَاهُ فَوَزَنَ لِي فَأَرْجَحَ، فَمَا زَالَ مِنْهَا شَىْءٌ حَتَّى أَصَابَهَا أَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَ الْحَرَّةِ‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے ابوحازم سے ، وہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ پینے کو لایا گیا ۔ آپ کی دائیں طرف ایک بچہ تھا اور قوم کے بڑے لوگ بائیں طرف تھے ۔ آپ نے بچے سے فرمایا کہ کیا تمہاری طرف سے اس کی اجازت ہے کہ میں بچا ہوا پانی ان بزرگوں کو دے دوں ؟ تو اس بچے نے کہا کہ نہیں قسم اللہ کی ! میں آپ سے ملنے والے اپنے حصہ کا ہرگز ایثار نہیں کر سکتا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب ان کی طرف جھٹکے کے ساتھ بڑھا دیا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

I sold a camel to the Prophet (ﷺ) on one of the journeys. When we reached Medina, he ordered me to go to the Mosque and offer two rak`at. Then he weighed for me (the price of the camel in gold) and gave an extra amount over it. A part of it remained with me till it was taken by the army of Sham on the day of Harra.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 775


39

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِشَرَابٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ وَعَنْ يَسَارِهِ أَشْيَاخٌ، فَقَالَ لِلْغُلاَمِ ‏ “‏ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلاَءِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ الْغُلاَمُ لاَ، وَاللَّهِ لاَ أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا‏.‏ فَتَلَّهُ فِي يَدِهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن عثمان بن جبلہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی شعبہ سے ، ان سے سلمہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہایک شخص کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض تھا ( اس نے سختی کے ساتھ تقاضا کیا ) تو صحابہ اس کی طرف بڑھے ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو ، حق والے کو کچھ نہ کچھ کہنے کی گنجائش ہوتی ہی ہے ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اس کے لیے ایک اونٹ اسی کے اونٹ کی عمر کا خرید کر اسے دے دو ۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اس سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی کو خرید کر دے دو کہ تم میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو قرض کے ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

A drink (of milk and water) was brought to Allah’s Messenger (ﷺ) while a boy was sitting on his right side and old men were sitting on his left side. He asked the boy, “Will you allow me to give it to these (people)?” The boy said, “No, by Allah, I will not allow anyone to take my right from you.” Then the Prophet put the bowl in the boy’s hand.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 776


4

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَرْسَلَ إِلَى امْرَأَةٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَكَانَ لَهَا غُلاَمٌ نَجَّارٌ قَالَ لَهَا ‏”‏ مُرِي عَبْدَكِ فَلْيَعْمَلْ لَنَا أَعْوَادَ الْمِنْبَرِ ‏”‏‏.‏ فَأَمَرَتْ عَبْدَهَا، فَذَهَبَ فَقَطَعَ مِنَ الطَّرْفَاءِ، فَصَنَعَ لَهُ مِنْبَرًا، فَلَمَّا قَضَاهُ أَرْسَلَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَدْ قَضَاهُ، قَالَ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَرْسِلِي بِهِ إِلَىَّ ‏”‏‏.‏ فَجَاءُوا بِهِ فَاحْتَمَلَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَوَضَعَهُ حَيْثُ تَرَوْنَ‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ابوحازم سے ، وہ عبداللہ بن ابی قتادہ سلمی سے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہمکہ کے راستے میں ایک جگہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے آگے قیام فرما تھے ۔ ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) اور لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میرا احرام نہیں تھا ۔ میرے ساتھیوں نے ایک گورخر دیکھا ۔ میں اس وقت اپنی جوتی گانٹھنے میں مشغول تھا ۔ ان لوگوں نے مجھ کو کچھ خبر نہیں دی ۔ لیکن ان کی خواہش یہی تھی کہ کسی طرح میں گورخر کو دیکھ لوں ۔ چنانچہ میں نے جو نظر اٹھائی تو گورخر دکھائی دیا ۔ میں فوراً گھوڑے کے پاس گیا اور اس پر زین کس کر سوار ہو گیا ، مگر اتفاق سے ( جلدی میں ) کوڑا اور نیزہ دونوں بھول گیا ۔ اس لیے میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ مجھے کوڑا اور نیزہ اٹھا دیں ۔ انہوں نے کہا ہرگز نہیں قسم اللہ کی ، ہم تمہارے ( شکار میں ) کسی قسم کی مدد نہیں کر سکتے ۔ ( کیونکہ ہم سب لوگ حالت احرام میں ہیں ) مجھے اس پر غصہ آیا اور میں نے خود ہی اتر کر دونوں چیزیں لے لیں ۔ پھر سوار ہو کر گورخر پر حملہ کیا اور اس کو شکار کر لایا ۔ وہ مر بھی چکا تھا ۔ اب لوگوں نے کہا کہ اسے کھانا چاہئے ۔ لیکن پھر احرام کی حالت میں اسے کھانے ( کے جواز ) پر شبہ ہوا ۔ ( لیکن بعض لوگوں نے شبہ نہیں کیا اور گوشت کھایا ) پھر ہم آگے بڑھے اور میں نے اس گورخر کا ایک بازو چھپا رکھا تھا ۔ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اس کے متعلق آپ سے سوال کیا ، ( آپ نے محرم کے لیے شکار کے گوشت کھانے کا فتویٰ دیا ) اور دریافت فرمایا کہ اس میں سے کچھ بچا ہوا گوشت تمہارے پاس موجود بھی ہے ؟ میں نے کہا کہ جی ہاں ! اور وہی بازو آپ کی خدمت میں پیش کیا ۔ آپ نے اسے تناول فرمایا ۔ یہاں تک کہ وہ ختم ہو گیا ۔ آپ بھی اس وقت احرام سے تھے ( ابوحازم نے کہا کہ ) مجھ سے یہی حدیث زید بن اسلم نے بیان کی ، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ۔

Narrated Sahl:

The Prophet (ﷺ) sent for a woman from the emigrants and she had a slave who was a carpenter. The Prophet said to her “Order your slave to prepare the wood (pieces) for the pulpit.” So, she ordered her slave who went and cut the wood from the tamarisk and prepared the pulpit, for the Prophet. When he finished the pulpit, the woman informed the Prophet (ﷺ) that it had been finished. The Prophet (ﷺ) asked her to send that pulpit to him, so they brought it. The Prophet (ﷺ) lifted it and placed it at the place in which you see now.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 743


40

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَيْنٌ فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ ‏”‏ دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً‏.‏ وَقَالَ اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ ‏”‏‏.‏ فَقَالُوا إِنَّا لاَ نَجِدُ سِنًّا إِلاَّ سِنًّا هِيَ أَفْضَلُ مِنْ سِنِّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاشْتَرُوهَا فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ قَضَاءً ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، ان سے لیث نے ، کہا ہم سے عقیل نے ابن شہاب سے ، وہ عروہ سے کہ مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب ہوازن کا وفد مسلمان ہو کر حاضر ہوا اور آپ سے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی انہیں واپس کر دئیے جائیں تو آپ نے ان سے فرمایا میرے ساتھ جتنی بڑی جماعت ہے اسے بھی تم دیکھ رہے ہو اور سب سے زیادہ سچی بات ہی مجھے سب سے زیادہ پسند ہے اس لیے تم لوگ ان دو چیزوں میں سے ایک ہی لے سکتے ہو ، یا اپنے قیدی لے لو یا اپنا مال ۔ میں نے تمہارا پہلے ہی انتظار کیا تھا ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے واپسی پر تقریباً دس دن تک ( مقام جعرانہ میں ) ان لوگوں کا انتظار فرماتے رہے ۔ پھر جب ان لوگوں کے سامنے یہ بات پوری طرح واضح ہو گئی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی صرف ایک ہی چیز واپس فرما سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قیدیوں ہی کو ( واپس لینا ) پسند کرتے ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر مسلمانوں کو خطاب کیا ، آپ نے اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف بیان کی اور فرمایا ، امابعد ! یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس اب توبہ کر کے آئے ہیں ۔ میرا خیال یہ ہے کہ انہیں ان کے قیدی واپس کر دوں ۔ اس لیے جو صاحب اپنی خوشی سے واپس کرنا چاہیں وہ ایسا کر لیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہوں کہ اپنے حصے کو نہ چھوڑیں بلکہ ہم انہیں اس کے بدلے میں سب سے پہلی غنیمت کے مال میں سے معاوضہ دیں ، تو وہ بھی ( اپنے موجودہ قیدیوں کو ) واپس کر دیں ۔ سب صحابہ نے اس پر کہا ، یا رسول اللہ ! ہم اپنی خوشی سے انہیں واپس کرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا لیکن واضح طور پر اس وقت یہ معلوم نہ ہو سکا کہ کون اپنی خوشی سے دینے کے لیے تیار ہے اور کون نہیں ۔ اس لیے سب لوگ ( اپنے خیموں میں ) واپس جائیں اور تمہارے چودھری لوگ تمہارا معاملہ لا کر پیش کریں ۔ چنانچہ سب لوگ واپس ہو گئے اور نمائندوں نے ان سے گفتگو کی اور واپس ہو کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ تمام لوگوں نے خوشی سے اجازت دے دی ہے ۔ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے ۔ ابوعبداللہ امام بخاری نے کہا یہ زہری رحمہ اللہ کا آخری قول تھا ۔ یعنی یہ کہ ” قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے “ ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) owed a man some debt (and that man demanded it very harshly). The companions of the Prophet (ﷺ) wanted to harm him, but the Prophet (ﷺ) said to them, “Leave him, as the creditor has the right to speak harshly.” He then added, “Buy (a camel) of the same age and give it to him.” They said, “We cannot get except a camel of an older age than that of his.” He said, “Buy it and give it to him, as the best amongst you is he who pays back his debt in the most handsome way.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 777


41

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ ‏”‏ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ، وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَىَّ أَصْدَقُهُ، فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا السَّبْىَ وَإِمَّا الْمَالَ، وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ ‏”‏‏.‏ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنَ الطَّائِفِ، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلاَّ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا‏.‏ فَقَامَ فِي الْمُسْلِمِينَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ هَؤُلاَءِ جَاءُونَا تَائِبِينَ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ النَّاسُ طَيَّبْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ‏.‏ فَقَالَ لَهُمْ ‏”‏ إِنَّا لاَ نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ فِيهِ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ‏”‏‏.‏ فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا‏.‏ وَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا مِنْ سَبْىِ هَوَازِنَ هَذَا آخِرُ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ، يَعْنِي فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا‏.‏

ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی شعبہ سے ، انہیں ابوسلمہ بن کہیل نے ، انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ بطور قرض لیا ، قرض خواہ تقاضا کرنے آیا ( اور نازیبا گفتگو کی ) تو آپ نے فرمایا کہ حق والے کو کہنے کا حق ہوتا ہے ۔ پھر آپ نے اس سے اچھی عمر کا اونٹ اسے دلا دیا اور فرمایا کہ تم میں افضل وہ ہے جو ادا کرنے میں سب سے بہتر ہو ۔

Narrated Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama:

When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet (ﷺ) they requested him to return their property and their captives. He said to them, “This concerns also other people along with me as you see, and the best statement to me is the true one, so you may choose one of two alternatives; either the captives or the property and (I have not distributed the booty for) I have been waiting for you.” When the Prophet (ﷺ) had returned from Ta’if, he waited for them for more than ten nights. When they came to know that the Prophet (ﷺ) would not return except one of the two, they chose their captives. The Prophet then stood up amongst the Muslims, Glorified and Praised Allah as He deserved, and then said, “Then after: These brothers of yours have come to you with repentance and I see it proper to return their captives, so whoever amongst you likes to do that as a favor, then he can do it, and whoever of you wants to stick to his share till we pay him from the very first Fai (i.e. war booty) which Allah will give us, then he can do so.” The people said, “We return (the captives) to them willingly as a favor, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” The Prophet (ﷺ) said, “I do not know who of you has given his consent and who has not; so go back and your leaders may present your decision to me.” The people went away, and their leaders discussed the matter with them, and then came to the Prophet (ﷺ) to tell him that all of them had given their consent (to return the captives) willingly. (Az-Zuhn, the sub-narrator said, “This is what we know about the captives, of Hawazin.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 778


42

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ أَخَذَ سِنًّا فَجَاءَ صَاحِبُهُ يَتَقَاضَاهُ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَضَاهُ أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ وَقَالَ ‏”‏ أَفْضَلُكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا عمرو سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہوہ سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور عمر رضی اللہ عنہ کے ایک سرکش اونٹ پر سوار تھے ۔ وہ اونٹ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی آگے بڑھ جایا کرتا تھا ۔ اس لیے ان کے والد ( عمر رضی اللہ عنہ ) کو تنبیہ کرنی پڑتی تھی کہ اے عبداللہ ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے کسی کو نہ ہونا چاہئے ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! کہ عمر ! اسے مجھے بیچ دے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یہ تو آپ ہی کا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا ۔ پھر فرمایا ، عبداللہ یہ اب تیرا ہے ۔ جس طرح تو چاہے استعمال کر ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) took a camel of special age from somebody on credit. Its owner came and demanded it back (harshly). The Prophet (ﷺ) said, “No doubt, he who has a right, can demand it.” Then the Prophet (ﷺ) gave him an older camel than his camel and said, “The best amongst you is he who repays his debts in the most handsome way.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 780


43

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَكَانَ عَلَى بَكْرٍ لِعُمَرَ صَعْبٍ، فَكَانَ يَتَقَدَّمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُ أَبُوهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ لاَ يَتَقَدَّمِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَحَدٌ‏.‏ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ بِعْنِيهِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ هُوَ لَكَ‏.‏ فَاشْتَرَاهُ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ، فَاصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ ‏”‏‏.‏

اور حمیدی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ ہم سے عمرو نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور میں ایک سرکش اونٹ پر سوار تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے بیچ دے چنانچہ آپ نے اسے خرید لیا اور پھر فرمایا عبداللہ ! تو یہ اونٹ لے جا ( میں نے یہ تجھ کو بخش دیا ) ۔

Narrated Ibn `Umar:

That he was in the company of the Prophet (ﷺ) on a journey, riding a troublesome camel belonging to `Umar. The camel used to go ahead of the Prophet, so Ibn `Umar’s father would say, “O `Abdullah! No one should go ahead of the Prophet.” The Prophet (ﷺ) said to him, “Sell it to me.” `Umar said to the Prophet “It is for you.” So, he bought it and said, “O `Abdullah! It is for you, and you can do with it what you like.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 781


44

وَقَالَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ، وَكُنْتُ عَلَى بَكْرٍ صَعْبٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعُمَرَ ‏”‏ بِعْنِيهِ ‏”‏‏.‏ فَابْتَاعَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہعمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ مسجد کے دروازے پر ایک ریشمی حلہ ( بک رہا ) ہے ۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا ، کہ کیا اچھا ہوتا اگر آپ اسے خرید لیتے اور جمعہ کے دن اور وفود کی ملاقات کے موقع پر اسے زیب تن فرما لیا کرتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ دیا کہ اسے وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہو گا ۔ کچھ دنوں بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بہت سے ( ریشمی ) حلے آئے اور آپ نے ایک حلہ ان میں سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھی عنایت فرمایا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عرض کیا کہ آپ یہ مجھے پہننے کے لیے عنایت فرما رہے ہیں ۔ حالانکہ آپ خود عطارد کے حلوں کے بارے میں جو کچھ فرمانا تھا فرما چکے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا ہے ۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو دے دیا ، جو مکے میں رہتا تھا ۔

Narrated Ibn ‘Umar (ra):We were in the company of the Prophet (ﷺ) on a journey, and I was riding a troublesome camel. The Prophet (ﷺ) asked ‘Umar to sell that camel to him. So, ‘Umar sold it to him. The Prophet (ﷺ) then said, “O ‘Abdullah! The camel is for you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 47, Hadith 781


45

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حُلَّةً سِيَرَاءَ عِنْدَ باب الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوِ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ قَالَ ‏”‏ إِنَّمَا يَلْبَسُهَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ جَاءَتْ حُلَلٌ فَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً، وَقَالَ أَكَسَوْتَنِيهَا وَقُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا ‏”‏‏.‏ فَكَسَا عُمَرُ أَخًا لَهُ بِمَكَّةَ مُشْرِكًا‏.‏

ہم سے ابوجعفر محمد بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن فضیل نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے ، لیکن اندر نہیں گئے ۔ اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ گھر آئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ذکر کیا ( کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف نہیں لائے ) علی رضی اللہ عنہ نے اس کا ذکر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اس کے دروازے پر دھاری دار پردہ لٹکا دیکھا تھا ( اس لیے واپس چلا آیا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے دنیا ( کی آرائش و زیبائش ) سے کیا سروکار ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آ کر ان سے آپ کی گفتگو کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ مجھے جس طرح کا چاہیں اس سلسلے میں حکم فرمائیں ۔ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات پہنچی تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں گھر میں اسے بھجوا دیں ۔ انہیں اس کی ضرورت ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

`Umar bin Al-Khattab saw a silken dress (cloak) being sold at the gate of the Mosque and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Would that you buy it and wear it on Fridays and when the delegates come to you!” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “This is worn by the one who will have no share in the Hereafter.” Later on some silk dresses were brought and Allah’s Messenger (ﷺ) sent one of them to `Umar. `Umar said, “How do you give me this to wear while you said what you said about the dress of ‘Utarid?” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I have not given it to you to wear.” So, `Umar gave it to a pagan brother of his in Mecca.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 782


46

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَبُو جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا، وَجَاءَ عَلِيٌّ فَذَكَرَتْ لَهُ ذَلِكَ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ إِنِّي رَأَيْتُ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا مَوْشِيًّا ‏”‏‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ مَا لِي وَلِلدُّنْيَا ‏”‏‏.‏ فَأَتَاهَا عَلِيٌّ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهَا فَقَالَتْ لِيَأْمُرْنِي فِيهِ بِمَا شَاءَ‏.‏ قَالَ تُرْسِلُ بِهِ إِلَى فُلاَنٍ‏.‏ أَهْلِ بَيْتٍ بِهِمْ حَاجَةٌ‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھے عبدالمالک بن میسرہ نے خبر دی ، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ریشمی حلہ ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے پہن لیا ۔ لیکن جب غصے کے آثار روئے مبارک پر دیکھے تو اسے اپنی عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کر دیا ۔

Narrated Ibn `Umar:

Once the Prophet (ﷺ) went to the house of Fatima but did not enter it. `Ali came and she told him about that. When ‘All asked the Prophet (ﷺ) about it, he said, “I saw a (multicolored) decorated curtain on her door. I am not interested in worldly things.” `Ali went to Fatima and told her about it. Fatima said, “I am ready to dispense with it in the way he suggests.” The Prophet (ﷺ) ordered her to send it to such-andsuch needy people. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 783


47

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَهْدَى إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حُلَّةً سِيَرَاءَ فَلَبِسْتُهَا، فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَشَقَقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کیا ، ان سے شیبان نے بیان کیا قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دبیز قسم کے ریشم کا ایک جبہ ہدیہ کے طور پر پیش کیا گیا ۔ آپ اس کے استعمال سے ( مردوں کو ) منع فرماتے تھے ۔ صحابہ کو بڑی حیرت ہوئی ( کہ کتنا عمدہ ریشم ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( تمہیں اس پر حیرت ہے ) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے ، جنت میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے رومال اس سے بھی زیادہ خوبصورت ہیں ۔ سعد نے بیان کیا قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ دومہ ( تبوک کے قریب ایک مقام ) کے اکیدر ( نصرانی ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ بھیجا تھا ۔

Narrated `Ali:

The Prophet (ﷺ) gave me a silken dress as a gift and I wore it. When I saw the signs of anger on his face, I cut it into pieces and distributed it among my wives.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 784


48

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم جُبَّةُ سُنْدُسٍ، وَكَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْهَا فَقَالَ ‏ “‏ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، إِنَّ أُكَيْدِرَ دُومَةَ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے ہشام بن زید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہایک یہودی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زہر ملا ہوا بکری کا گوشت لائی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا ( لیکن فوراً ہی فرمایا کہ اس میں زہر پڑا ہوا ہے ) پھر جب اسے لایا گیا ( اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کر لیا ) تو کہا گیا کہ کیوں نہ اسے قتل کر دیا جائے ۔ لیکن آپ نے فرمایا کہ نہیں ۔ اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تالو میں محسوس کیا ۔

Narrated Anas:

A Jubba (i.e. cloak) made of thick silken cloth was presented to the Prophet. The Prophet (ﷺ) used to forbid people to wear silk. So, the people were pleased to see it. The Prophet (ﷺ) said, “By Him in Whose Hands Muhammad’s soul is, the handkerchiefs of Sa`d bin Mu`adh in Paradise are better than this.” Anas added, “The present was sent to the Prophet (ﷺ) by Ukaidir (a Christian) from Dauma.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 785


49

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ يَهُودِيَّةً، أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا فَجِيءَ بِهَا فَقِيلَ أَلاَ نَقْتُلُهَا‏.‏ قَالَ ‏ “‏ لاَ ‏”‏‏.‏ فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ، ان سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہہم ایک سو تیس آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( ایک سفر میں ) تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا کسی کے ساتھ کھانے کی بھی کوئی چیز ہے ؟ ایک صحابی کے ساتھ تقریباً ایک صاع کھانا ( آٹا ) تھا ۔ وہ آٹا گوندھا گیا ۔ پھر ایک لمبا تڑنگا مشرک پریشان حال بکریاں ہانکتا ہوا آیا ۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ بیچنے کے لیے ہیں ۔ یا کسی کا عطیہ ہی یا آپ نے ( عطیہ کی بجائے ) ہبہ فرمایا ۔ اس نے کہا کہ نہیں بیچنے کے لیے ہیں ۔ آپ نے اس سے ایک بکری خریدی پھر وہ ذبح کی گئی ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کلیجی بھوننے کے لیے کہا ۔ قسم خدا کی ایک سو تیس اصحاب میں سے ہر ایک کو اس کلیجی میں سے کاٹ کے دیا ۔ جو موجود تھے انہیں تو آپ نے فوراً ہی دے دیا اور جو اس وقت موجود نہیں تھے ان کا حصہ محفوظ رکھ لیا ۔ پھر بکری کے گوشت کو دو بڑی قابوں میں رکھا گیا اور سب نے خوب سیر ہو کر کھایا ۔ جو کچھ قابوں میں بچ گیا تھا اسے اونٹ پر رکھ کر ہم واپس لائے ۔ او کما قال ۔

Narrated Anas bin Malik:

A Jewess brought a poisoned (cooked) sheep for the Prophet (ﷺ) who ate from it. She was brought to the Prophet and he was asked, “Shall we kill her?” He said, “No.” I continued to see the effect of the poison on the palate of the mouth of Allah’s Messenger (ﷺ) .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 786


5

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ يَوْمًا جَالِسًا مَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي مَنْزِلٍ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَازِلٌ أَمَامَنَا وَالْقَوْمُ مُحْرِمُونَ، وَأَنَا غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَأَبْصَرُوا حِمَارًا وَحْشِيًّا، وَأَنَا مَشْغُولٌ أَخْصِفُ نَعْلِي، فَلَمْ يُؤْذِنُونِي بِهِ، وَأَحَبُّوا لَوْ أَنِّي أَبْصَرْتُهُ، وَالْتَفَتُّ فَأَبْصَرْتُهُ، فَقُمْتُ إِلَى الْفَرَسِ فَأَسْرَجْتُهُ ثُمَّ رَكِبْتُ وَنَسِيتُ السَّوْطَ وَالرُّمْحَ فَقُلْتُ لَهُمْ نَاوِلُونِي السَّوْطَ وَالرُّمْحَ‏.‏ فَقَالُوا لاَ وَاللَّهِ، لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَىْءٍ‏.‏ فَغَضِبْتُ فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُمَا، ثُمَّ رَكِبْتُ، فَشَدَدْتُ عَلَى الْحِمَارِ فَعَقَرْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ وَقَدْ مَاتَ، فَوَقَعُوا فِيهِ يَأْكُلُونَهُ، ثُمَّ إِنَّهُمْ شَكُّوا فِي أَكْلِهِمْ إِيَّاهُ، وَهُمْ حُرُمٌ، فَرُحْنَا وَخَبَأْتُ الْعَضُدَ مَعِي، فَأَدْرَكْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ ‏ “‏ مَعَكُمْ مِنْهُ شَىْءٌ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَنَاوَلْتُهُ الْعَضُدَ فَأَكَلَهَا، حَتَّى نَفَّدَهَا وَهْوَ مُحْرِمٌ‏.‏ فَحَدَّثَنِي بِهِ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ‏عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے ، کہا کہ مجھ سے ابوطوالہ نے جن کا نام عبداللہ بن عبدالرحمٰن تھا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ( ایک مرتبہ ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اسی گھر میں تشریف لائے اور پانی طلب فرمایا ۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی ، اسے ہم نے دوہا ۔ پھر میں نے اسی کنویں کا پانی ملا کر آپ کی خدمت میں ( لسی بنا کر ) پیش کیا ، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سامنے تھے اور ایک دیہاتی آپ کے دائیں طرف تھا ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پی کر فارغ ہوئے تو ( پیالے میں کچھ دودھ بچ گیا تھا اس لیے ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں ۔ لیکن آپ نے اسے دیہاتی کو عطا فرمایا ۔ ( کیونکہ وہ دائیں طرف تھا ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، دائیں طرف بیٹھنے والے ، دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں ۔ پس خبردار دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہی سنت ہے ، یہی سنت ہے ، تین مرتبہ ( آپ نے اس بات کو دہرایا ) ۔

Narrated `Abdullah bin Abu Qatada Al-Aslami:

That his father said, “One day I was sitting with some of the Prophet’s companions on the way to Mecca. Allah’s Messenger (ﷺ) was ahead of us. All of my companions were in the state of Ihram while I was a non-Muhrim. They saw an onager while I was busy repairing my shoes, so they did not tell me about it but they wished I had seen it. By chance I looked up and saw it. So, I turned to the horse, saddled it and rode on it, forgetting to take the spear and the whip. I asked them if they could hand over to me the whip and the spear but they said, ‘No, by Allah, we shall not help you in that in any way.’ I became angry and got down from the horse, picked up both the things and rode the horse again. I attacked the onager and slaughtered it, and brought it (after it had been dead). They took it (cooked some of it) and started eating it, but they doubted whether it was allowed for them to eat it or not, as they were in the state of Ihram. So, we proceeded and I hid with me one of its fore-legs. When we met Allah’s Messenger (ﷺ) and asked him about the case, he asked, ‘Do you have a portion of it with you?’ I replied in the affirmative and gave him that fleshy foreleg which he ate completely while he was in the state of Ihram .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 744


50

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثِينَ وَمِائَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ طَعَامٌ ‏”‏‏.‏ فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ، فَعُجِنَ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ بَيْعًا أَمْ عَطِيَّةً ـ أَوْ قَالَ ـ أَمْ هِبَةً ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ، بَلْ بَيْعٌ‏.‏ فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً، فَصُنِعَتْ وَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَوَادِ الْبَطْنِ أَنْ يُشْوَى، وَايْمُ اللَّهِ مَا فِي الثَّلاَثِينَ وَالْمِائَةِ إِلاَّ قَدْ حَزَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَهُ حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا، إِنْ كَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا خَبَأَ لَهُ، فَجَعَلَ مِنْهَا قَصْعَتَيْنِ، فَأَكَلُوا أَجْمَعُونَ، وَشَبِعْنَا، فَفَضَلَتِ الْقَصْعَتَانِ، فَحَمَلْنَاهُ عَلَى الْبَعِيرِ‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر نے کہعمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ایک شخص کے یہاں ایک ریشمی جوڑا بک رہا ہے ۔ تو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ یہ جوڑا خرید لیجئیے تاکہ جمعہ کے دن اور جب کوئی وفد آئے تو آپ اسے پہنا کریں ۔ آپ نے فرمایا کہ اسے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سے ریشمی جوڑے آئے اور آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو بھیجا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے کس طرح پہن سکتا ہوں جب کہ آپ خود ہی اس کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمانا تھا ، فرما چکے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا کہ تم اسے بیچ دو یا کسی ( غیر مسلم ) کو پہنا دو ۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مکے میں اپنے ایک بھائی کے گھر بھیج دیا جو ابھی اسلام نہیں لایا تھا ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakr:

We were one-hundred and thirty persons accompanying the Prophet (ﷺ) who asked us whether anyone of us had food. There was a man who had about a Sa of wheat which was mixed with water then. A very tall pagan came driving sheep. The Prophet (ﷺ) asked him, “Will you sell us (a sheep) or give it as a present?” He said, “I will sell you (a sheep).” The Prophet (ﷺ) bought a sheep and it was slaughtered. The Prophet ordered that its liver and other Abdominal organs be roasted. By Allah, the Prophet (ﷺ) gave every person of the one-hundred-and-thirty a piece of that; he gave all those of them who were present; and kept the shares of those who were absent. The Prophet (ﷺ) then put its meat in two huge basins and all of them ate to their fill, and even then more food was left in the two basins which were carried on the camel (or said something like it).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 787


51

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَى عُمَرُ حُلَّةً عَلَى رَجُلٍ تُبَاعُ فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ابْتَعْ هَذِهِ الْحُلَّةَ تَلْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَإِذَا جَاءَكَ الْوَفْدُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ ‏”‏‏.‏ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْهَا بِحُلَلٍ فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ مِنْهَا بِحُلَّةٍ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ قَالَ ‏”‏ إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا، تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا ‏”‏‏.‏ فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ‏.‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام سے ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میری والدہ ( قتیلہ بنت عبدالعزیٰ ) جو مشرکہ تھیں ، میرے یہاں آئیں ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، میں نے یہ بھی کہا کہ وہ ( مجھ سے ملاقات کی ) بہت خواہشمند ہیں ، تو کیا میں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر ۔

Narrated Ibn `Umar:

`Umar saw a silken cloak over a man for sale and requested the Prophet (ﷺ) to buy it in order to wear it on Fridays and while meeting delegates. The Prophet (ﷺ) said, “This is worn by the one who will have no share in the Hereafter.” Later on Allah’s Messenger (ﷺ) got some silken cloaks similar to that one, and he sent one to `Umar. `Umar said to the Prophet (ﷺ) “How can I wear it, while you said about it what you said?” The Prophet (ﷺ) said, “I have not given it to you to wear, but to sell or to give to someone else.” So, `Umar sent it to his brother at Mecca before he embraced Islam.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 788


52

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ قَدِمَتْ عَلَىَّ أُمِّي وَهْىَ مُشْرِكَةٌ، فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ ‏{‏إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ‏}‏ وَهْىَ رَاغِبَةٌ، أَفَأَصِلُ أُمِّي قَالَ ‏ “‏ نَعَمْ صِلِي أُمَّكِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام اور شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا سعید بن مسیب سے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اپنا دیا ہوا ہدیہ واپس لینے والا ایسا ہے جیسے اپنی کی ہوئی قے کو چاٹنے والا ۔

Narrated Asma’ bint Abu Bakr:

My mother came to me during the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) and she was a pagan. I said to Allah’s Apostle (seeking his verdict), “My mother has come to me and she desires to receive a reward from me, shall I keep good relations with her?” The Prophet (ﷺ) said, “Yes, keep good relation with her. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 789


53

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَشُعْبَةُ، قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا عکرمہ سے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم مسلمانوں کو بری مثال نہ اختیار کرنی چاہئے ۔ اس شخص کی سی جو اپنا دیا ہوا ہدیہ واپس لے لے ، وہ اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے خود چاٹتا ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “He who takes back his present is like him who swallows his vomit.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 790


54

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ، الَّذِي يَعُودُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَرْجِعُ فِي قَيْئِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا زید بن اسلم سے ، ان سے ان کے باپ نے کہانہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے ( ایک شخص کو ) دیا ) ۔ جسے میں نے وہ گھوڑا دیا تھا ، اس نے اسے دبلا کر دیا ۔ اس لیے میرا ارادہ ہوا کہ اس سے اپنا وہ گھوڑا خرید لوں ، میرا یہ بھی خیال تھا کہ وہ شخص وہ گھوڑا سستے داموں پر بیچ دے گا ۔ لیکن جب میں نے اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ تم اسے نہ خریدو ، خواہ تمہیں وہ ایک ہی درہم میں کیوں نہ دے ۔ کیونکہ اپنے صدقہ کو واپس لینے والا شخص اس کتے کی طرح ہے جو اپنی ہی قے خود چاٹتا ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “The bad example is not for us. He who takes back his present is like a dog that swallows back its vomit.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 791


55

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ مِنْهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ لاَ تَشْتَرِهِ، وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ وَاحِدٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی کہ ابن جدعان کے غلام بنوصہیب نے دعویٰ کیا کہدو مکان اور ایک حجرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب رضی اللہ عنہ کو عنایت فرمایا تھا ( جو وراثت میں انہیں ملنا چاہئے ) خلیفہ مروان بن حکم نے پوچھا کہ تمہارے حق میں اس دعویٰ پر گواہ کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ۔ مروان نے آپ کو بلایا تو آپ نے گواہی دی کہ واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب رضی اللہ عنہ کو دو مکان اور ایک حجرہ دیا تھا ۔ مروان نے آپ کی گواہی پر فیصلہ ان کے حق میں کر دیا ۔

Narrated `Umar bin Al-Khattab:

I gave a horse in Allah’s Cause. The person to whom it was given, did not look after it. I intended to buy it from him, thinking that he would sell it cheap. When I asked the Prophet (ﷺ) he said, “Don’t buy it, even if he gives it to you for one Dirham, as the person who takes back what he has given in charity, is like a dog that swallows back its vomit.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 792


56

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ بَنِي صُهَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ جُدْعَانَ ادَّعَوْا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْطَى ذَلِكَ صُهَيْبًا، فَقَالَ مَرْوَانُ مَنْ يَشْهَدُ لَكُمَا عَلَى ذَلِكَ قَالُوا ابْنُ عُمَرَ‏.‏ فَدَعَاهُ فَشَهِدَ لأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صُهَيْبًا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً‏.‏ فَقَضَى مَرْوَانُ بِشَهَادَتِهِ لَهُمْ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، ان سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ کے متعلق فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس کا ہو جاتا ہے جسے ہبہ کیا گیا ہو ۔

Narrated Asma’ bint Abu Bakr (ra):My mother came to me during the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) and she was a Mushrikah (polytheist, idolatress, pagan). I said to Allah’s Messenger (ﷺ) (seeking his verdict), “My mother has come to and she desires to recieve a reward from me, shall I keep good relations with her ?” The Prophet (ﷺ) said, “Yes, keep good relation with her.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 47, Hadith 792


57

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْعُمْرَى أَنَّهَا لِمَنْ وُهِبَتْ لَهُ‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے نضر بن انس نے بیان کیا ، ان سے بشیر بن نہیک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمریٰ جائز ہے اور عطاء نے کہا کہ مجھ سے جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا ۔

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) gave the verdict that `Umra is for the one to whom it is presented.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 793


58

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ عَطَاءٌ حَدَّثَنِي جَابِرٌ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ‏.‏

ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا قتادہ سے کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ آپ نے بیان کیا کہمدینے پر ( دشمن کے حملے کا ) خوف تھا ۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے ایک گھوڑا جس کا نام مندوب تھا مستعار لیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے ( صحابہ بھی ساتھ تھے ) پھر جب واپس ہوئے تو فرمایا ، ہمیں تو کوئی خطرہ کی چیز نظر نہ آئی ، البتہ یہ گھوڑا سمندر کی طرح ( تیز دوڑتا ) پایا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “Umra is permissible.” Ata said, “Jabir narrated the same to me from the Prophet.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 794


59

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا مِنْ أَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ الْمَنْدُوبُ، فَرَكِبَ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ ‏ “‏ مَا رَأَيْنَا مِنْ شَىْءٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہمیں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ قطر ( یمن کا ایک دبیز کھردرا کپڑا ) کی قمیص قیمتی پانچ درہم کی پہنے ہوئے تھیں ۔ آپ نے ( مجھ سے ) فرمایا ۔ ذرا نظر اٹھا کر میری اس لونڈی کو تو دیکھ ۔ اسے گھر میں بھی یہ کپڑے پہننے سے انکار ہے ۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میرے پاس اسی کی ایک قمیص تھی ۔ جب کوئی لڑکی دلہن بنائی جاتی تو میرے یہاں آدمی بھیج کر وہ قمیص عاریتاً منگا لیتی تھی ۔

Narrated Anas:

Once the people of Medina were frightened, so the Prophet (ﷺ) borrowed a horse from Abu Talha called Al-Mandub, and rode it. When he came back he said, “We have not seen anything (to be afraid of), but the horse was very fast (having an energy as inexhaustible as the water of the sea).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 795


6

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو طَوَالَةَ ـ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ـ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي دَارِنَا هَذِهِ، فَاسْتَسْقَى، فَحَلَبْنَا لَهُ شَاةً لَنَا، ثُمَّ شُبْتُهُ مِنْ مَاءِ بِئْرِنَا هَذِهِ، فَأَعْطَيْتُهُ وَأَبُو بَكْرٍ عَنْ يَسَارِهِ، وَعُمَرُ تُجَاهَهُ وَأَعْرَابِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ عُمَرُ هَذَا أَبُو بَكْرٍ‏.‏ فَأَعْطَى الأَعْرَابِيَّ، ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ الأَيْمَنُونَ، الأَيْمَنُونَ، أَلاَ فَيَمِّنُوا ‏”‏‏.‏ قَالَ أَنَسٌ فَهْىَ سُنَّةٌ فَهْىَ سُنَّةٌ‏.‏ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن زید بن انس بن مالک نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمرالظہران نامی جگہ میں ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا ۔ لوگ ( اس کے پیچھے ) دوڑے اور اسے تھکا دیا اور میں نے قریب پہنچ کر اسے پکڑ لیا ۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاں لایا ۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کے پیچھے کا یا دونوں رانوں کا گوشت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا ۔ ( شعبہ نے بعد میں یقین کے ساتھ ) کہا کہ دونوں رانیں انہوں نے بھیجی تھیں ، اس میں کوئی شک نہیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرمایا تھا میں نے پوچھا اور اس میں سے آپ نے کچھ تناول بھی فرمایا ؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہاں ! کچھ تناول فرمایا تھا ۔ اس کے بعد پھر انہوں نے کہا کہ آپ نے وہ ہدیہ قبول فرما لیا تھا ۔

Narrated Anas:

Once Allah’s Messenger (ﷺ) visited us in this house of ours and asked for something to drink. We milked one of our sheep and mixed it with water from this well of ours and gave it to him. Abu Bakr was sitting on his left side and `Umar in front of him and a bedouin on his right side. When Allah’s Messenger (ﷺ) finished, `Umar said to Allah’s Messenger (ﷺ) “Here is Abu Bakr.” But Allah’s Messenger (ﷺ) gave the remaining milk to the bedouin and said twice, “The (persons on the) right side! So, start from the right side.” Anas added, “It is a Sunna (the Prophet’s traditions)” and repeated it thrice.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 745


60

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ وَعَلَيْهَا دِرْعُ قِطْرٍ ثَمَنُ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ، فَقَالَتِ ارْفَعْ بَصَرَكَ إِلَى جَارِيَتِي، انْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهَا تُزْهَى أَنْ تَلْبَسَهُ فِي الْبَيْتِ، وَقَدْ كَانَ لِي مِنْهُنَّ دِرْعٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَمَا كَانَتِ امْرَأَةٌ تُقَيَّنُ بِالْمَدِينَةِ إِلاَّ أَرْسَلَتْ إِلَىَّ تَسْتَعِيرُهُ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کیا ہی عمدہ ہے ہدیہ اس دودھ دینے والی اونٹنی کا جس نے ابھی حال ہی میں بچہ جنا ہو اور دودھ دینے والی بکری کا جو صبح و شام اپنے دودھ سے برتن بھر دیتی ہے ۔ ہم سے عبداللہ بن یوسف اور اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے بیان کیا کہ ( دودھ دینے والی اونٹنی کا ) صدقہ کیا ہی عمدہ ہے ۔

Narrated Aiman:

I went to `Aisha and she was wearing a coarse dress costing five Dirhams. `Aisha said, “Look up and see my slave-girl who refuses to wear it in the house though during the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) I had a similar dress which no woman desiring to appear elegant (before her husband) failed to borrow from me.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 796


61

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ نِعْمَ الْمَنِيحَةُ اللِّقْحَةُ الصَّفِيُّ مِنْحَةً، وَالشَّاةُ الصَّفِيُّ تَغْدُو بِإِنَاءٍ وَتَرُوحُ بِإِنَاءٍ ‏”‏‏.‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ وَإِسْمَاعِيلُ عَنْ مَالِكٍ قَالَ نِعْمَ الصَّدَقَةُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ابن وہب نے خبر دی یونس سے ، انہوں نے ابن شہاب سے ، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہجب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو ان کے ساتھ کوئی بھی سامان نہ تھا ۔ انصار زمین اور جائیداد والے تھے ۔ انصار نے مہاجرین سے یہ معاملہ کر لیا کہ وہ اپنے باغات میں سے انہیں ہر سال پھل دیا کریں گے اور اس کے بدلے مہاجرین ان کے باغات میں کام کیا کریں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ام سلیم جو عبداللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہما کی بھی والدہ تھیں ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کا ایک باغ ہدیہ دے دیا تھا لیکن آپ نے وہ باغ اپنی لونڈی ام ایمن رضی اللہ عنہا جو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کی والدہ تھیں ، عنایت فرما دیا ۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خیبر کے یہودیوں کی جنگ سے فارغ ہوئے اور مدینہ تشریف لائے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے تحائف واپس کر دئیے جو انہوں نے پھلوں کی صورت میں دے رکھے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انس رضی اللہ کی والدہ کا باغ بھی واپس کر دیا اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کو اس کے بجائے اپنے باغ میں سے ( کچھ درخت ) عنایت فرما دئیے ۔ احمد بن شبیب نے بیان کیا ، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں یونس نے اسی طرح البتہ ( اپنی روایت میں بجائے مکانہن من حائطہٰ کے ) مکانہن من خالصہ بیان کیا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “What a good Maniha (the she-camel which has recently given birth and which gives profuse milk) is, and (what a good Maniha) (the sheep which gives profuse milk, a bowl in the morning and another in the evening) is!”

Narrated Malik:

Maniha is a good deed of charity.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 797


62

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ مِنْ مَكَّةَ وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ ـ يَعْنِي شَيْئًا ـ وَكَانَتِ الأَنْصَارُ أَهْلَ الأَرْضِ وَالْعَقَارِ، فَقَاسَمَهُمُ الأَنْصَارُ عَلَى أَنْ يُعْطُوهُمْ ثِمَارَ أَمْوَالِهِمْ كُلَّ عَامٍ وَيَكْفُوهُمُ الْعَمَلَ وَالْمَئُونَةَ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أُمُّ أَنَسٍ أُمُّ سُلَيْمٍ كَانَتْ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، فَكَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِذَاقًا فَأَعْطَاهُنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُمَّ أَيْمَنَ مَوْلاَتَهُ أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدِ‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمَّا فَرَغَ مِنْ قَتْلِ أَهْلِ خَيْبَرَ فَانْصَرَفَ إِلَى الْمَدِينَةِ، رَدَّ الْمُهَاجِرُونَ إِلَى الأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمُ الَّتِي كَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ فَرَدَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى أُمِّهِ عِذَاقَهَا، وَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمَّ أَيْمَنَ مَكَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ‏.‏ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ يُونُسَ بِهَذَا، وَقَالَ مَكَانَهُنَّ مِنْ خَالِصِهِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا حسان بن عطیہ سے ، ان سے ابوکبشہ سلولی نے اور انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے سنا ۔ آپ بیان کرتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، چالیس خصلتیں جن میں سب سے اعلیٰ و ارفع دودھ دینے والی بکری کا ہدیہ کرنا ہے ۔ ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے ایک خصلت پر بھی عامل ہو گا ثواب کی نیت سے اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کرے گا ۔ حسان نے کہا کہ دودھ دینے والی بکری کے ہدیہ کو چھوڑ کر ہم نے سلام کا جواب دینا ، چھینکنے والے کا جواب دینا اور تکلیف دینے والی چیز کو راستے سے ہٹا دینے وغیرہ کا شمار کیا ، تو سب پندرہ خصلتیں بھی ہم شمار نہ کر سکے ۔

Narrated Ibn Shihab Az-Zuhri:

Anas bin Malik said, “When the emigrants came Medina, they had nothing whereas the Ansar had land and property. The Ansar gave them their land on condition that the emigrants would give them half the yearly yield and work on the land and provide the necessaries for cultivation.” His (i.e. Anas’s mother who was also the mother of `Abdullah bin Abu Talha, gave some date-palms to Allah’ Apostle who gave them to his freed slave-girl (Um Aiman) who was also the mother of Usama bin Zaid. When the Prophet (ﷺ) finished from the fighting against the people of Khaibar and returned to Medina, the emigrants returned to the Ansar the fruit gifts which the Ansar had given them. The Prophet (ﷺ) also returned to Anas’s mother the date-palms. Allah’s Messenger (ﷺ) gave Um Aiman other trees from his garden in lieu of the old gift.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 799


63

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَرْبَعُونَ خَصْلَةً أَعْلاَهُنَّ مَنِيحَةُ الْعَنْزِ، مَا مِنْ عَامِلٍ يَعْمَلُ بِخَصْلَةٍ مِنْهَا رَجَاءَ ثَوَابِهَا وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ ‏”‏‏.‏ قَالَ حَسَّانُ فَعَدَدْنَا مَا دُونَ مَنِيحَةِ الْعَنْزِ مِنْ رَدِّ السَّلاَمِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ وَنَحْوِهِ، فَمَا اسْتَطَعْنَا أَنْ نَبْلُغَ خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عطاء نے بیان کیا ، ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم میں سے بہت سے اصحاب کے پاس فالتو زمین بھی تھی ، انہوں نے کہا تھا کہ تہائی یا چوتھائی یا نصف کی بٹائی پر ہم کیوں نہ اسے دے دیا کریں ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بونی چاہئے یا پھر کسی اپنے بھائی کو ہدیہ کر دینی چاہئے اور اگر ایسا نہیں کرتا تو پھر زمین اپنے پاس رکھے رہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr:

That Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There are forty virtuous deeds and the best of them is the Maniha of a shegoat, and anyone who does one of these virtuous deeds hoping for Allah’s reward with firm confidence that he will get it, then Allah will make him enter Paradise because of Hassan (a subnarrator) said, “We tried to count those good deeds below the Maniha; we mentioned replying to the sneezer, removing harmful things from the road, etc., but we failed to count even fifteen.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 800


64

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَتْ لِرِجَالٍ مِنَّا فُضُولُ أَرَضِينَ فَقَالُوا نُؤَاجِرُهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ‏”‏‏.‏

اور محمد بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے اوزاعی نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن ےزید نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے ہجرت کے لیے پوچھا ۔ آپ نے فرمایا ، خدا تم پر رحم کرے ۔ ہجرت کا تو بڑا ہی دشوار معاملہ ہے ۔ تمہارے پاس اونٹ بھی ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! آپ نے دریافت فرمایا ، اور اس کا صدقہ ( زکوٰۃ ) بھی ادا کرتے ہو ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! آپ نے دریافت فرمایا ، اس میں سے کچھ ہدیہ بھی دیتے ہو ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! آپ نے دریافت فرمایا ، تو تم اسے پانی پلانے کے لیے گھاٹ پر لے جانے والے دن دوہتے ہو گے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! پھر آپ نے فرمایا کہ سمندروں کے پار بھی اگر تم عمل کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں کرے گا ۔

Narrated Jabir:

Some men had superfluous land and they said that they would give it to others to cultivate on the condition that they would get one-third or one-fourth or one half of its yield. The Prophet (ﷺ) said, “Whoever has land should cultivate it himself or give it to his brother or keep it uncultivated.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 801


65

وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ عَنِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ ‏”‏ وَيْحَكَ إِنَّ الْهِجْرَةَ شَأْنُهَا شَدِيدٌ فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ‏”‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَتُعْطِي صَدَقَتَهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَهَلْ تَمْنَحُ مِنْهَا شَيْئًا ‏”‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَتَحْلُبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے ، ان سے طاوس نے بیان کیا کہ مجھ سے ان میں سب سے زیادہ اس ( مخابرہ ) کے جاننے والے نے بیان کیا ، ان کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایسے کھیت کی طرف تشریف لے گئے جس کی کھیتی لہلہا رہی تھی ، آپ نے دریافت فرمایا کہ یہ کس کا ہے ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بتلایا کہ فلاں نے اسے کرایہ پر لیا ہے ۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ اگر وہ ہدیتاً دے دیتا تو اس سے بہتر تھا کہ اس پر ایک مقررہ اجرت وصول کرتا ۔

Narrated Abu Sa`id:A bedouin came to the Prophet (ﷺ) and asked him about emigration. The Prophet (ﷺ) said to him, “May Allah be merciful to you. The matter of emigration is difficult. Have you got some camels?” He replied in the affirmative. The Prophet (ﷺ) asked him, “Do you pay their Zakat?” He replied in the affirmative. He asked, “Do you lend them so that their milk may be utilized by others?” The bedouin said, “Yes.” The Prophet (ﷺ) asked, “Do you milk them on the day off watering them?” He replied, “Yes.” The Prophet (ﷺ) said, “Do good deeds beyond the merchants (or the sea) and Allah will never disregard any of your deeds.” (See Hadith No. 260, Vol. 5)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 801


66

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَعْلَمُهُمْ، بِذَاكَ ـ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ إِلَى أَرْضٍ تَهْتَزُّ زَرْعًا فَقَالَ ‏”‏ لِمَنْ هَذِهِ ‏”‏‏.‏ فَقَالُوا اكْتَرَاهَا فُلاَنٌ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ أَمَا إِنَّهُ لَوْ مَنَحَهَا إِيَّاهُ كَانَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا أَجْرًا مَعْلُومًا ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابراہیم علیہ السلام نے سارہ کے ساتھ ہجرت کی تو انہیں بادشاہ نے آجر کو ( یعنی ہاجرہ کو ) عطیہ میں دے دیا ۔ پھر وہ واپس ہوئیں اور ابراہیم سے کہا ، دیکھا آپ نے اللہ تعالیٰ نے کافر کو کس طرح ذلیل کیا اور ایک لڑکی خدمت کے لیے بھی دے دی ۔ ابن سیرین نے کہا ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ بادشاہ نے ہاجرہ کو ان کی خدمت کے لیے دے دیا تھا ۔

Narrated Tawus:

That he was told by the most learned one amongst them (i.e. Ibn `Abbas) that the Prophet (ﷺ) went towards some land which was flourishing with vegetation and asked to whom it belonged. He was told that such and such a person took it on rent. The Prophet (ﷺ) said, “It would have been better (for the owner) if he had given it to him gratis rather than charging him a fixed rent.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 802


67

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ بِسَارَةَ، فَأَعْطَوْهَا آجَرَ، فَرَجَعَتْ فَقَالَتْ أَشَعَرْتَ أَنَّ اللَّهَ كَبَتَ الْكَافِرَ وَأَخْدَمَ وَلِيدَةً ‏”‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَأَخْدَمَهَا هَاجَرَ ‏”‏‏.‏

ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ، کہا کہ میں نے مالک سے سنا ، انہوں نے زید بن اسلم سے پوچھا تھا تو انہوں نے بیان کیا کہمیں نے اپنے باپ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے ایک شخص کو دے دیا تھا ، پھر میں نے دیکھا کہ وہ اسے بیچ رہا ہے ۔ اس لیے میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اسے واپس میں ہی خرید لوں ؟ آپ نے فرمایا اس گھوڑے کو نہ خرید ۔ اپنا دیا ہوا صدقہ واپس نہ لو ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The Prophet (ﷺ) Abraham migrated with Sarah. The people (of the town where they migrated) gave her Ajar (i.e. Hajar). Sarah returned and said to Abraham, “Do you know that Allah has humiliated that pagan and he has given a slave-girl for my service?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 803


68

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ مَالِكًا، يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ لاَ تَشْتَرِ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عاصم بن علی ابوالحسین نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے مسلمان عورتو ! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے ( معمولی ہدیہ کو بھی ) حقیر نہ سمجھے ، خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو ۔

Narrated `Umar bin Al-Khattab:

Once I gave a horse (for riding) in Allah’s Cause. Later I saw it being sold. I asked Allah’s Messenger (ﷺ) (whether I could buy it). He said, “Don’t buy it, for you should not get back what you have given in charity.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 804


7

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَى الْقَوْمُ فَلَغَبُوا، فَأَدْرَكْتُهَا فَأَخَذْتُهَا، فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ فَذَبَحَهَا، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِوَرِكِهَا ـ أَوْ فَخِذَيْهَا قَالَ فَخِذَيْهَا لاَ شَكَّ فِيهِ ـ فَقَبِلَهُ‏.‏ قُلْتُ وَأَكَلَ مِنْهُ قَالَ وَأَكَلَ مِنْهُ‏.‏ ثُمَّ قَالَ بَعْدُ قَبِلَهُ‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ابن شہاب سے ، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے ، وہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اور اور وہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے کہانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گورخر کا تحفہ پیش کیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مقام ابواء یا مقام ودان میں تھے ( راوی کو شبہ ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا تحفہ واپس کر دیا ۔ پھر ان کے چہرے پر ( رنج کے آثار ) دیکھ کر فرمایا کہ میں نے یہ تحفہ صرف اس لیے واپس کیا ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں ۔

Narrated Anas:

We chased a rabbit at Mar-al-Zahran and the people ran after it but were exhausted. I overpowered and caught it, and gave it to Abu Talha who slaughtered it and sent its hip or two thighs to Allah’s Apostle. (The narrator confirms that he sent two thighs). The Prophet (ﷺ) accepted that. (The sub-narrator asked Anas, “Did the Prophet; eat from it?” Anas replied, “He ate from it.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 746


8

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِمَارًا وَحْشِيًّا وَهْوَ بِالأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ فَرَدَّ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وَجْهِهِ قَالَ ‏ “‏ أَمَا إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ إِلاَّ أَنَّا حُرُمٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہلوگ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ) تحائف بھیجنے کے لیے عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے ۔ اپنے ہدایا سے ، یا اس خاص دن کے انتظار سے ( راوی کو شک ہے ) لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی حاصل کرنا چاہتے تھے ۔

Narrated As-Sa’b bin Jath-thama:

An onager was presented to Allah’s Messenger (ﷺ) at the place called Al-Abwa’ or Waddan, but Allah’s Apostle rejected it. When the Prophet (ﷺ) noticed the signs of sorrow on the giver’s face he said, “We have not rejected your gift, but we are in the state of Ihram.” (i.e. if we were not in a state of Ihram we would have accepted your gift, Fath-ul-Bari page 130, Vol. 6)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 747


9

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّاسَ، كَانُوا يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، يَبْتَغُونَ بِهَا ـ أَوْ يَبْتَغُونَ بِذَلِكَ ـ مَرْضَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جعفر بن ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہان کی خالہ ام حفید رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پنیر ، گھی اور گوہ ( ساہنہ ) کے تحائف بھیجے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پنیر اور گھی میں سے تو تناول فرمایا لیکن گوہ پسند نہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دی ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( اسی ) دسترخوان پر ( گوہ ( ساہنہ ) کو بھی کھایا گیا اور اگر وہ حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کیوں کھائی جاتی ۔

Narrated Aisha:

The people used to look forward for the days of my (`Aisha’s) turn to send gifts to Allah’s Messenger (ﷺ) in order to please him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 47, Hadith 748


Scroll to Top
Scroll to Top
Skip to content