Forgetfulness in Prayer

1

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَكْعَتَيْنِ مِنْ بَعْضِ الصَّلَوَاتِ ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَجْلِسْ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ قَبْلَ التَّسْلِيمِ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ثُمَّ سَلَّمَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں یحی بن سعید انصاری نے خبر دی ، انہیں عبدالرحمٰن اعرج نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی دو رکعت پڑھنے کے بعد بیٹھے بغیر کھڑے ہو گئے اور قعدہ اولیٰ نہیں کیا ۔ جب نماز پوری کر چکے تو دو سجدے کئے ۔ پھر ان کے بعد سلام پھیرا ۔

Narrated `Abdullah bin Buhaina:

Allah’s Messenger (ﷺ) once led us in a prayer and offered two rak`at and got up (for the third rak`a) without sitting (after the second rak`a). The people also got up with him, and when he was about to finish his prayer, we waited for him to finish the prayer with Taslim but he said Takbir before Taslim and performed two prostrations while sitting and then finished the prayer with Taslim.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 315


10

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي جَاءَ الشَّيْطَانُ فَلَبَسَ عَلَيْهِ حَتَّى لاَ يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے ، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر پہنچی کہ بنی عمرو بن عوف کے لوگوں میں باہم کوئی جھگڑا پیدا ہو گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چند صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ ملاپ کرانے کے لیے وہاں تشریف لے گئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی مشغول ہی تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا ۔ اس لیے بلال رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک تشریف نہیں لائے ۔ ادھر نماز کا وقت ہو گیا ہے ۔ کیا آپ لوگوں کی امامت کریں گے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اگر تم چاہو ۔ چنانچہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر تکبیر ( تحریمہ ) کہی ۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صفوں سے گزرتے ہوئے پہلی صف میں آ کر کھڑے ہو گئے ۔ لوگوں نے ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آگاہ کرنے کے لیے ) ہاتھ پر ہاتھ بجانے شروع کر دیئے لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز میں کسی طرف دھیان نہیں دیا کرتے تھے ۔ جب لوگوں نے بہت تالیاں بجائیں تو آپ متوجہ ہوئے اور کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں نماز پڑھاتے رہنے کے لیے کہا ، اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور الٹے پاؤں پیچھے کی طرف آ کر صف میں کھڑے ہو گئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی ۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ لوگو ! نماز میں ایک امر پیش آیا تو تم لوگ ہاتھ پر ہاتھ کیوں مارنے لگے تھے ، یہ دستک دینا تو صرف عورتوں کے لیے ہے ۔ جس کو نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو «سبحان الله» کہے کیونکہ جب بھی کوئی «سبحان الله» سنے گا وہ ادھر خیال کرے گا اور اے ابوبکر ! میرے اشارے کے باوجود تم لوگوں کو نماز کیوں نہیں پڑھاتے رہے ؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ بھلا ابوقحافہ کے بیٹے کی کیا مجال تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے نماز پڑھائے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When anyone of you stands for the prayers, Satan comes and puts him in doubts till he forgets how many rak`at he has prayed. So if this happens to anyone of you, he should perform two prostrations of Sahu while sitting.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 324


11

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ ـ رضى الله عنهم ـ أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلاَمَ مِنَّا جَمِيعًا وَسَلْهَا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلاَةِ الْعَصْرِ وَقُلْ لَهَا إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهَا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَكُنْتُ أَضْرِبُ النَّاسَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْهُمَا‏.‏ فَقَالَ كُرَيْبٌ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي‏.‏ فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ‏.‏ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِهِ إِلَى عَائِشَةَ‏.‏ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَنْهَى عَنْهَا ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا حِينَ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَىَّ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ قُومِي بِجَنْبِهِ قُولِي لَهُ تَقُولُ لَكَ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا‏.‏ فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ‏.‏ فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ ‏ “‏ يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی ۔ اس وقت وہ کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں ۔ لوگ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ۔ میں نے پوچھا کہ کیا بات ہوئی ؟ تو انہوں نے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کیا ۔ میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ہے ؟ تو انہوں نے اپنے سر کے اشارے سے کہا کہ ہاں ۔

Narrated Kuraib:

I was sent to Aisha by Ibn `Abbas, Al-Miswar bin Makhrama and `Abdur-Rahman bin Azhar . They told me to greet her on their behalf and to ask her about the offering of the two rak`at after the `Asr prayer and to say to her, “We were informed that you offer those two rak`at and we were told that the Prophet had forbidden offering them.” Ibn `Abbas said, “I along with `Umar bin Al-Khattab used to beat the people whenever they offered them.” I went to Aisha and told her that message. `Aisha said, “Go and ask Um Salama about them.” So I returned and informed them about her statement. They then told me to go to Um Salama with the same question with which t sent me to `Aisha. Um Salama replied, “I heard the Prophet (ﷺ) forbidding them. Later I saw him offering them immediately after he prayed the `Asr prayer. He then entered my house at a time when some of the Ansari women from the tribe of Bani Haram were sitting with me, so I sent my slave girl to him having said to her, ‘Stand beside him and tell him that Um Salama says to you, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have heard you forbidding the offering of these (two rak`at after the `Asr prayer) but I have seen you offering them.” If he waves his hand then wait for him.’ The slave girl did that. The Prophet (ﷺ) beckoned her with his hand and she waited for him. When he had finished the prayer he said, “O daughter of Bani Umaiya! You have asked me about the two rak`at after the `Asr prayer. The people of the tribe of `Abdul-Qais came to me and made me busy and I could not offer the two rak`at after the Zuhr prayer. These (two rak`at that I have just prayed) are for those (missed) ones.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 325


12

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَلَغَهُ أَنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ كَانَ بَيْنَهُمْ شَىْءٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فِي أُنَاسٍ مَعَهُ، فَحُبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَانَتِ الصَّلاَةُ فَجَاءَ بِلاَلٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ حُبِسَ وَقَدْ حَانَتِ الصَّلاَةُ فَهَلْ لَكَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ‏.‏ فَأَقَامَ بِلاَلٌ وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَكَبَّرَ لِلنَّاسِ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ، فَأَخَذَ النَّاسُ فِي التَّصْفِيقِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لاَ يَلْتَفِتُ فِي صَلاَتِهِ، فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ الْتَفَتَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُهُ أَنْ يُصَلِّيَ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَرَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ، فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ ‏ “‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا لَكُمْ حِينَ نَابَكُمْ شَىْءٌ فِي الصَّلاَةِ أَخَذْتُمْ فِي التَّصْفِيقِ، إِنَّمَا التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ، مَنْ نَابَهُ شَىْءٌ فِي صَلاَتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ‏.‏ فَإِنَّهُ لاَ يَسْمَعُهُ أَحَدٌ حِينَ يَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ إِلاَّ الْتَفَتَ، يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ لِلنَّاسِ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ مَا كَانَ يَنْبَغِي لاِبْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَىْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے باپ عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے ۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر ہی میں بیٹھ کر نماز پڑھی لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھی ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا اور نماز کے بعد فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے ۔ اس لیے جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ ۔

Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi:

The news about the differences amongst the people of Bani `Amr bin `Auf reached Allah’s Messenger (ﷺ) and so he went to them along with some of his companions to effect a reconciliation between them. Allah’s Messenger (ﷺ) was delayed there, and the time of the prayer was due. Bilal went to Abu Bakr and said to him, “Allah’s Messenger (ﷺ) has been delayed (there) and the time of prayer is due. So will you lead the people in prayer?” Abu Bakr said, “Yes, if you wish.” Bilal pronounced the Iqama and Abu Bakr, went forward and said Takbir for the people. In the meantime Allah’s Messenger (ﷺ) came crossing the rows (of the praying people) and stood in the (first) row and the people started clapping. Abu Bakr, would never glance sideways in his prayer but when the people clapped much he looked back and (ﷺ) Allah’s Messenger (ﷺ) . Allah’s Messenger (ﷺ) beckoned him to carry on the prayer. Abu Bakr raised his hands and thanked Allah, and retreated till he reached the (first) row. Allah’s Messenger (ﷺ) went forward and led the people in the prayer. When he completed the prayer he faced the people and said, “O people! Why did you start clapping when something unusual happened to you in the prayer? Clapping is only for women. So whoever amongst you comes across something in the prayer should say, ‘Subhan-Allah’ for there is none who will not turn round on hearing him saying Subhan-Allah. O Abu Bakr! What prevented you from leading the people in the prayer when I beckoned you to do so?” Abu Bakr replied, “How dare the son of Abu Quhafa lead the prayer in the presence of Allah’s Messenger (ﷺ) ?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 326


13

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ وَهِيَ تُصَلِّي قَائِمَةً وَالنَّاسُ قِيَامٌ فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى السَّمَاءِ‏.‏ فَقُلْتُ آيَةٌ‏.‏ فَقَالَتْ بِرَأْسِهَا أَىْ نَعَمْ‏.‏

ہم سے عبداللہ یوسف تینسی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ( چار رکعت ) نماز کی دو رکعت پڑھانے کے بعد ( قعدہ تشہد کے بغیر ) کھڑے ہو گئے ، پہلا قعدہ نہیں کیا ۔ اس لیے لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کر چکے تو ہم سلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام سے پہلے بیٹھے بیٹھے «الله اكبر» کہا اور سلام ہی سے پہلے دو سجدے بیٹھے بیٹھے کیے پھر سلام پھیرا ۔

Narrated Asma’:

I went to `Aisha and she was standing praying and the people, too, were standing (praying). So I said, “What is the matter with the people?” She beckoned with her head towards the sky. I said, “(Is there) a sign?” She nodded intending to say, “Yes.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 327


14

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا قَالَتْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاكٍ جَالِسًا، وَصَلَّى وَرَاءَهُ قَوْمٌ قِيَامًا فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنِ اجْلِسُوا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ ‏ “‏ إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا ‏”‏‏.‏

Narrated `Aisha the wife of the Prophet:

Allah’s Messenger (ﷺ) during his illness prayed in his house sitting, whereas some people followed him standing, but the Prophet (ﷺ) beckoned them to sit down. On completion of the prayer he said, “The Imam is to be followed. So, bow when he bows, and raise your head when he raises his head.” (See Hadith No. 657 Vol 1 for taking the verdict).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 328


2

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ مِنِ اثْنَتَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ لَمْ يَجْلِسْ بَيْنَهُمَا، فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر میں پانچ رکعت پڑھ لیں ۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا نماز کی رکعتیں زیادہ ہو گئی ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا بات ہے ؟ کہنے والے نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعد دو سجدے کئے ۔

Narrated `Abdullah bin Buhaina:

Allah’s Messenger (ﷺ) got up after the second rak`a of the Zuhr prayer without sitting in between (the second and the third rak`at). When he finished the prayer he performed two prostrations (of Sahu) and then finished the prayer with Taslim.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 316


3

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ لَهُ أَزِيدَ فِي الصَّلاَةِ فَقَالَ ‏ “‏ وَمَا ذَاكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ صَلَّيْتَ خَمْسًا‏.‏ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سعد بن ابراہیم نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو ذوالیدین کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں ؟ ( کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول کر صرف رکعتوں پر سلام پھیر دیا تھا ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے دریافت کیا کہ کیا یہ سچ کہتے ہیں ؟ صحابہ نے کہا جی ہاں ، اس نے صحیح کہا ہے ۔ تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت اور پڑھائیں پھر دو سجدے کئے ۔ سعد نے بیان کیا کہ عروہ بن زبیر کو میں نے دیکھا کہ آپ نے مغرب کی دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا اور باتیں بھی کیں ۔ پھر باقی ایک رکعت پڑھی اور دو سجدے کئے اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا ۔

Narrated’ `Abdullah:

Once Allah’s Messenger (ﷺ) offered five rak`at in the Zuhr prayer, and somebody asked him whether there was some increase in the prayer. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “What is that?” He said, “You have offered five rak`at.” So Allah’s Messenger (ﷺ) performed two prostrations of Sahu after Taslim.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 317


4

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ أَوِ الْعَصْرَ فَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ الصَّلاَةُ يَا رَسُولَ اللَّهَ أَنَقَصَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَصْحَابِهِ ‏ “‏ أَحَقٌّ مَا يَقُولُ ‏”‏‏.‏ قَالُوا نَعَمْ‏.‏ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ‏.‏ قَالَ سَعْدٌ وَرَأَيْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ صَلَّى مِنَ الْمَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فَسَلَّمَ وَتَكَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى مَا بَقِيَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَقَالَ هَكَذَا فَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کوا مام مالک بن انس نے خبر دی ، انہیں ایوب بن ابی تمیمہ سختیانی نے خبر دی ، انہیں محمد بن سیرین نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر اٹھ کھڑے ہوئے تو ذوالیدین نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا ذوالیدین سچ کہتے ہیں ۔ لوگوں نے کہا جی ہاں ! یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو رکعت جو رہ گئی تھیں ان کو پڑھا ، پھر سلام پھیرا ، پھر «الله اكبر» کہا اور اپنے سجدے کی طرح ( یعنی نماز کے معمولی سجدے کی طرح ) سجدہ کیا یا اس سے لمبا پھر سرا ٹھایا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) led us in the `Asr or the Zuhr prayer and finished it with Taslim. Dhul-Yadain said to him, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Has the prayer been reduced?” The Prophet (ﷺ) asked his companions in the affirmative. So Allah’s Messenger (ﷺ) I offered two more rak`at and then performed two prostrations (of Sahu). Sa`d said, “I saw that ‘Urwa bin Az-Zubair had offered two rak`at in the Maghrib prayer and finished it with Taslim. He then talked (and when he was informed about it) he completed the rest of his prayer and performed two prostrations, and said, ‘The Prophet (ﷺ) prayed like this.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 318


5

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ‏.‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم انْصَرَفَ مِنِ اثْنَتَيْنِ فَقَالَ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ أَقُصِرَتِ الصَّلاَةُ أَمْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ النَّاسُ نَعَمْ‏.‏ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى اثْنَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے پہر کی دو نمازوں ( ظہر یا عصر ) میں سے کوئی نماز پڑھی ۔ میرا غالب گمان یہ ہے کہ وہ عصر ہی کی نماز تھی ۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے تنے سے جو مسجد کی اگلی صف میں تھا ، ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس پر رکھے ہوئے تھے ۔ حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے لیکن انہیں بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی ۔ جو ( جلد باز قسم کے ) لوگ نماز پڑھتے ہی مسجد سے نکل جانے کے عادی تھے ۔ وہ باہر جا چکے تھے ۔ لوگوں نے کہا کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں ۔ ایک شخص جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہتے تھے ۔ وہ بولے یا رسول اللہ ! آپ بھول گئے یا نماز میں کمی ہو گئی ؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعتیں کم ہوئیں ۔ ذوالیدین بولے کہ نہیں آپ بھول گئے ہیں ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت اور پڑھی اور سلام پھیرا پھر تکبیر کہی اور معمول کے مطابق یا اس سے بھی طویل سجدہ کیا ۔ جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پھر تکبیر کہی اور پھر تکبیر کہہ کر سجدہ میں گئے ۔ یہ سجدہ بھی معمول کی طرح یا اس سے طویل تھا ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور تکبیر کہی ۔

Narrated Abu Huraira.:

Once Allah’s Messenger (ﷺ) offered two rak`at and finished his prayer. So Dhul-Yadain asked him, “Has the prayer been reduced or have you forgotten?” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Has Dhul-Yadain spoken the truth?” The people replied in the affirmative. Then Allah’s Messenger (ﷺ) stood up and offered the remaining two rak`at and performed Taslim, and then said Takbir and performed two prostrations like his usual prostrations, or a bit longer, and then got up.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 319


6

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ، قَالَ قُلْتُ لِمُحَمَّدٍ فِي سَجْدَتَىِ السَّهْوِ تَشَهُّدٌ قَالَ لَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے اعرج نے ، ان سے عبداللہ بن بحینہ اسدی نے جو بنو عبدالمطلب کے حلیف تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں قعدہ اولیٰ کئے بغیر کھڑے ہو گئے ۔ حالانکہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھنا چاہئے تھا ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے ہی سلام سے پہلے دو سجدے سہو کے کئے اور ہر سجدے میں «الله اكبر» کہا ۔ مقتدیوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ دو سجدے کئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنا بھول گئے تھے ، اس لیے یہ سجدے اسی کے بدلہ میں کئے تھے ۔ اس روایت کی مطابعت ابن جریج نے ابن شہاب سے تکبیر کے ذکر میں کی ہے ۔

Narrated Salama bin ‘Alqama:

I asked Muhammad (bin Seereen) whether Tashah-hud should be recited after the two prostrations of Sahu. He replied, “It is not (mentioned) in Abu Huraira’s narration . ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 320


7

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِحْدَى صَلاَتَىِ الْعَشِيِّ ـ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَكْثَرُ ظَنِّي الْعَصْرَ ـ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا وَفِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ـ رضى الله عنهما ـ فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَقَالُوا أَقَصُرَتِ الصَّلاَةُ وَرَجُلٌ يَدْعُوهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذُو الْيَدَيْنِ فَقَالَ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ فَقَالَ ‏ “‏ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ ‏”‏‏.‏ قَالَ بَلَى قَدْ نَسِيتَ‏.‏ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَكَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ‏.‏

ہم سے معاذبن فضالہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن ابی عبداللہ دستوائی نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے اذان ہوتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سنے ، جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے ۔ جب اقامت ہوتی ہے تو پھر بھاگ پڑتا ہے ۔ لیکن اقامت ختم ہوتے ہی پھر آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں فلاں بات یاد کرو ، اس طرح اسے وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو اس کے ذہن میں نہیں تھیں ۔ لیکن دوسری طرف نماز ی کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں اس نے پڑھی ہیں ۔ اس لیے اگر کسی کو یہ یاد نہ رہے کہ تین رکعت پڑھیں یا چار تو بیٹھے ہی بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) offered one of the evening prayers (the sub-narrator Muhammad said, “I think that it was most probably the `Asr prayer”) and he finished it after offering two rak`at only. He then stood near a price of wood in front of the Mosque and put his hand over it. Abu Bakr and `Umar were amongst those who were present, but they dared not talk to him about that (because of excessive respect for him), and those who were in a hurry went out. They said, “Has the prayer been reduced?” A man who was called Dhul-Yadain by the Prophet (ﷺ) said (to the Prophet), “Has the prayer been reduced or have you forgotten?” He said, “Neither have I forgotten, nor has the prayer been reduced.” He said, “Certainly you have forgotten.” So the Prophet (ﷺ) offered two more rak`at and performed Taslim and then said Takbir and performed a prostration of Sahu like his ordinary prostration or a bit longer and then raised his head and said Takbir and then put his head down and performed a prostration like his ordinary prostration or a bit longer, and then raised his head and said Takbir.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 321


8

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ الأَسْدِيِّ، حَلِيفِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ فِي صَلاَةِ الظُّهْرِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ، فَلَمَّا أَتَمَّ صَلاَتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ فَكَبَّرَ فِي كُلِّ سَجْدَةٍ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، وَسَجَدَهُمَا النَّاسُ مَعَهُ مَكَانَ مَا نَسِيَ مِنَ الْجُلُوسِ‏.‏ تَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ فِي التَّكْبِيرِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان آ کر اس کی نماز میں شبہ پیدا کر دیتا ہے پھر اسے یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں ۔ تم میں سے جب کسی کو ایسا اتفاق ہو تو بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے ۔

Narrated `Abdullah bin Buhaina Al-Asdi:

(the ally of Bani `Abdul Muttalib) Allah’s Messenger (ﷺ) stood up for the Zuhr prayer and he should have sat (after the second rak`a but he stood up for the third rak`a without sitting for Tashah-hud) and when he finished the prayer he performed two prostrations and said Takbir on each prostration while sitting, before ending (the prayer) with Taslim; and the people too performed the two prostrations with him instead of the sitting he forgot.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 322


9

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا نُودِيَ بِالصَّلاَةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لاَ يَسْمَعَ الأَذَانَ، فَإِذَا قُضِيَ الأَذَانُ أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ بِهَا أَدْبَرَ فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا وَكَذَا مَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى، فَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ كَمْ صَلَّى ثَلاَثًا أَوْ أَرْبَعًا فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهْوَ جَالِسٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی ، انہیں بکیر نے ، انہیں کریب نے کہابن عباس ، مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہم نے انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا اور کہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہم سب کا سلام کہنا اور اس کے بعد عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں دریافت کرنا ۔ انہیں یہ بھی بتا دینا کہ ہمیں خبر ہوئی ہے کہ آپ یہ دو رکعتیں پڑھتی ہیں ۔ حالانکہ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکعتوں سے منع کیا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان رکعتوں کے پڑھنے پر لوگوں کو مارا بھی تھا ۔ کریب نے بیان کیا کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور پیغام پہنچایا ۔ اس کا جواب آپ نے یہ دیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس کے متعلق دریافت کر ۔ چنانچہ میں ان حضرات کی خدمت میں واپس ہوا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گفتگو نقل کر دی ، انہوں نے مجھے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا انہیں پیغامات کے ساتھ جن کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں بھیجا تھا ۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد نماز پڑھنے سے روکتے تھے لیکن ایک دن میں نے دیکھا کہ عصر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود یہ دو رکعتیں پڑھ رہے ہیں ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے ۔ میرے پاس انصار کے قبیلہ بنو حرام کی چند عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں ۔ اس لیے میں نے ایک باندی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا ۔ میں نے اس سے کہہ دیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو میں ہو کر یہ پوچھے کہ ام سلمہ کہتی ہیں کہ یا رسول اللہ ! آپ تو ان دو رکعتوں سے منع کیا کرتے تھے حالانکہ میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود انہیں پڑھتے ہیں ۔ اگر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے اشارہ کریں تو تم پیچھے ہٹ جانا ۔ باندی نے پھر اسی طرح کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو پیچھے ہٹ گئی ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو ( آپ نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ) فرمایا کہ اے ابوامیہ کی بیٹی ! تم نے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا ، بات یہ ہے کہ میرے پاس عبدالقیس کے کچھ لوگ آ گئے تھے اور ان کے ساتھ بات کرنے میں میں ظہر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھا سو یہ وہی دو رکعت ہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When the call for prayer is made, Satan takes to his heels passing wind so that he may not hear the Adhan and when the call is finished he comes back, and when the Iqama is pronounced, Satan again takes to his heels, and when the Iqama is finished he comes back again and tries to interfere with the person and his thoughts and say, “Remember this and that (which he has not thought of before the prayer)”, till the praying person forgets how much he has prayed. If anyone of you does not remember whether he has offered three or four rak`at then he should perform two prostrations of Sahu while sitting.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 22, Hadith 323


1

حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي جَاءَهُ الشَّيْطَانُ فَلَبَسَ عَلَيْهِ حَتَّى لاَ يَدْرِي كَمْ صَلَّى فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ‏”‏ ‏.‏

Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Abu Salama ibn Abdar-Rahman ibn Awf from Abu Hurayra that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, “When you stand in prayer, Shaytan comes to you and confuses you until you do not know how much you have prayed. If you find that happening do two sajdas from the sitting position.”


2

وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنِّي لأَنْسَى أَوْ أُنَسَّى لأَسُنَّ ‏”‏ ‏.‏

Yahya related to me from Malik that he had heard that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, “I forget or I am made to forget so that I may establish the sunna.”


3

وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ فَقَالَ إِنِّي أَهِمُ فِي صَلاَتِي فَيَكْثُرُ ذَلِكَ عَلَىَّ ‏.‏ فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ امْضِ فِي صَلاَتِكَ فَإِنَّهُ لَنْ يَذْهَبَ عَنْكَ حَتَّى تَنْصَرِفَ وَأَنْتَ تَقُولُ مَا أَتْمَمْتُ صَلاَتِي ‏.‏

Yahya related to me from Malik that he had heard that a man questioned al-Qasim ibn Muhammad saying, “My imagination works in the prayer, and it happens to me a lot.” Al-Qasim ibn Muhammad said, “Go on with your prayer, for it will not go away from you until you go away saying, ‘I have not completed my prayer.’ ”


Scroll to Top
Scroll to Top
Skip to content