۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

The Chapters on Pre-emption

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ نَخْلٌ أَوْ أَرْضٌ فَلاَ يَبِيعُهَا حَتَّى يَعْرِضَهَا عَلَى شَرِيكِهِ ‏”‏ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس کھجور کے درخت ہوں یا زمین ہو تو وہ اسے اس وقت تک نہ بیچے ، جب تک کہ اسے اپنے شریک پر پیش نہ کر دے “ ۔

It was narrated that Jabir said:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever has a date-palm tree or land, should not sell it until he has offered it to his partner.’ ”


10

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الشُّفْعَةُ كَحَلِّ الْعِقَالِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” شفعہ اونٹ کی رسی کھولنے کے مانند ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Preemption is like undoing the `Iqal.”


11

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ شُفْعَةَ لِشَرِيكٍ عَلَى شَرِيكٍ إِذَا سَبَقَهُ بِالشِّرَاءِ وَلاَ لِصَغِيرٍ وَلاَ لِغَائِبٍ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” شریک کو شریک پر اس وقت شفعہ نہیں رہتا ہے ، جب وہ خریداری میں اس سے سبقت کر جائے ، اسی طرح نہ کم سن ( نابالغ ) کے لیے شفعہ ہے ، اور نہ غائب کے لیے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“There is no preemption for a partner when his co-partner has beaten him to it (in another deal before), not for a minor nor one who is absent.”


2

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، وَالْعَلاَءُ بْنُ سَالِمٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَأَرَادَ بَيْعَهَا فَلْيَعْرِضْهَا عَلَى جَارِهِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس زمین ہو اور وہ اس کو بیچنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ وہ اسے اپنے پڑوسی پر پیش کرے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn Abbas that the Prophet (ﷺ) said:“Whoever has land and wants to sell it, let him offer it to his neighbor.”


3

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الْجَارُ أَحَقُّ بِشُفْعَةِ جَارِهِ يَنْتَظِرُ بِهَا إِنْ كَانَ غَائِبًا إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا ‏”‏ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پڑوسی اپنے پڑوسی کے شفعہ کا زیادہ حقدار ہے ، اس کا انتظار کیا جائے گا اگر وہ موجود نہ ہو جب دونوں کا راستہ ایک ہو “ ۔

It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“The neighbor has more right to preemption of his neighbor, so let him wait for him even if he is absent, if they share a path.”


4

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ ‏”‏ ‏.‏

ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پڑوسی اپنے نزدیکی مکان کا زیادہ حقدار ہے “ ۔

It was narrated from Abu Rafi’ that the Prophet (ﷺ) said:“The neighbor has more right to property that is near.”


5

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْضٌ لَيْسَ فِيهَا لأَحَدٍ قِسْمٌ وَلاَ شِرْكٌ إِلاَّ الْجِوَارُ ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ ‏”‏ ‏.‏

شرید بن سوید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ایک زمین ہے جس میں کسی کا حصہ نہیں اور نہ کوئی شرکت ہے ، سوائے پڑوسی کے ( تو اس کے بارے میں فرمائیے ؟ ! ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پڑوسی اپنی نزدیکی زمین کا زیادہ حقدار ہے “ ۔

It was narrated that Sharid bin Suwaid said:“I said: ‘O Messenger of Allah, (what do you think of) land owned by only one person but this land has neighbors?’ He said: ‘The neighbor has more right to property that is near.’ ”


6

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضي الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَضَى بِالشُّفْعَةِ فِيمَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فَلاَ شُفْعَةَ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی جائیداد میں شفعہ کا حکم دیا ہے جو تقسیم نہ کی گئی ہو ، لیکن جب تقسیم ہو جائے اور حد بندی ہو تو شفعہ نہیں ہے ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Messenger of Allah (ﷺ) ruled concerning preemption of land that has not been divided; if the boundaries have been set then there is no preemption.


7

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ الطِّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ ‏.‏ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ مُرْسَلٌ وَأَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُتَّصِلٌ ‏.‏

اس سند سے بھیابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے ۔ ابوعاصم کہتے ہیں : سعید بن مسیب کی روایت مرسل ہے ، اور ابوسلمہ کی روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے متصل ہے ۔

Another chain narrates a hadith similar to the previous one.


8

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الشَّرِيكُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا كَانَ ‏”‏ ‏.‏

ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” شریک ( ساجھی دار ) اپنی قریبی جائیداد کا زیادہ حقدار ہے ، خواہ کوئی بھی چیز ہو “ ۔

It was narrated from Abu Rafi’ that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“The partner has more right to what is near him, so long as he is still a partner.”


9

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ إِنَّمَا جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلاَ شُفْعَةَ ‏”‏ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ ہر اس جائیداد میں ٹھہرایا ہے جو تقسیم نہ کی گئی ہو ، اور جب حد بندی ہو جائے اور راستے جدا ہو جائیں تو اب شفعہ نہیں ہے ۱؎ ۔

It was narrated from Jabir bin Abdullah that:the Messenger of Allah (ﷺ) ruled that preemption takes effect in all cases where land has not been divided. But if the boundaries have been set and the roads laid out, then there is no preemption.”


Scroll to Top
Skip to content