۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

The Chapters on Marriage

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى فَخَلاَ بِهِ عُثْمَانُ فَجَلَسْتُ قَرِيبًا مِنْهُ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ هَلْ لَكَ أَنْ أُزَوِّجَكَ جَارِيَةً بِكْرًا تُذَكِّرُكَ مِنْ نَفْسِكَ بَعْضَ مَا قَدْ مَضَى فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ سِوَى هَذَا أَشَارَ إِلَىَّ بِيَدِهِ فَجِئْتُ وَهُوَ يَقُولُ لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ لَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ ‏”‏ ‏.‏

علقمہ بن قیس کہتے ہیں کہمیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں تھا ، تو عثمان رضی اللہ عنہ انہیں لے کر تنہائی میں گئے ، میں ان کے قریب بیٹھا تھا ، عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : کیا آپ چاہتے ہیں آپ کی شادی کسی نوجوان لڑکی سے کرا دوں جو آپ کو ماضی کے حسین لمحات کی یاد دلا دے ؟ جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ عثمان رضی اللہ عنہ ان سے اس کے علاوہ کوئی راز کی بات نہیں کہنا چاہتے ، تو انہوں نے مجھ کو قریب آنے کا اشارہ کیا ، میں قریب آ گیا ، اس وقت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ ایسا کہتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے : ” اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو شخص نان و نفقہ کی طاقت رکھے تو وہ شادی کر لے ، اس لیے کہ اس سے نگاہیں زیادہ نیچی رہتی ہیں ، اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے ، اور جو نان و نفقہ کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے ، اس لیے کہ یہ شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے ۔

It was narrated that:Alqamah bin Qais said: “I was with Abdullah bin Masud in Mina, and Uthman took him aside. I was sitting near him. Uthman said to him: ‘Would you like that I marry you to a young virgin who will remind you of how you were in the past?’ When Abdullah saw that he did not say anything to him apart from that, he gestured to me, so I came and he said: ‘As you say that the Messenger of Allah said “O young men, whoever among you can afford it, let him get married, for it is more effective in lowering the gaze and guarding one’s chastity. Whoever cannot afford it, let him fast, for it will diminish his desire.” ‘ ”


10

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ‏ “‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گی “ ۔

It was narrated that from Musawir Al Himyari from his mother that:she heard Umm Salamah say: “I heard the Messenger of Allah say: ‘Any woman who dies when her husband is pleased with her, will enter Paradise.’ ”


100

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، ‏.‏ وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَقَدْ نَزَلَتْ آيَةُ الرَّجْمِ وَرَضَاعَةُ الْكَبِيرِ عَشْرًا وَلَقَدْ كَانَ فِي صَحِيفَةٍ تَحْتَ سَرِيرِي فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَتَشَاغَلْنَا بِمَوْتِهِ دَخَلَ دَاجِنٌ فَأَكَلَهَا ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے ، اور اس وقت ایک شخص ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ” یہ کون ہیں “ ؟ انہوں نے کہا : یہ میرے بھائی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دیکھو جن لوگوں کو تم اپنے پاس آنے دیتی ہو انہیں اچھی طرح دیکھ لو ( کہ ان سے واقعی تمہارا رضاعی رشتہ ہے یا نہیں ) حرمت تو اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو بچپن کی ہو جس وقت دودھ ہی غذا ہوتا ہے “ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:“The Verse of stoning and of breastfeeding an adult ten times was revealed1, and the paper was with me under my pillow. When the Messenger of Allah died, we were preoccupied with his death, and a tame sheep came in and ate it.”

1: These verses were abrogated in recitation but not ruling. Other ahadith establish the number for fosterage to be 5.


101

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ فَقَالَ ‏”‏ مَنْ هَذَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ هَذَا أَخِي ‏.‏ قَالَ ‏”‏ انْظُرُوا مَنْ تُدْخِلْنَ عَلَيْكُنَّ فَإِنَّ الرَّضَاعَةَ مِنَ الْمَجَاعَةِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رضاعت معتبر نہیں ہے مگر وہ جو آنتوں کو پھاڑ دے “ ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Aishah:that the Prophet entered upon her and there was a man with her. He said: “Who is this? She said: “This is my brother.” He said: “Look at whom you allow to enter upon you, because the breastfeeding (that makes a person Mahram) is that which satisfies hunger.”


102

حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ رَضَاعَ إِلاَّ مَا فَتَقَ الأَمْعَاءَ ‏”‏ ‏.‏

زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری بیویوں نے اس مسئلہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مخالفت کی ، اور انہوں نے انکار کیا کہ سالم مولی ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ جیسی رضاعت کوئی کر کے ان کے پاس آئے جائے ، اور انہوں نے کہا : ہمیں کیا معلوم شاید یہ صرف سالم کے لیے رخصت ہو ۔

It was narrated from ‘Abdullah bin Zubair:that the Messenger of Allah said: “There is no breastfeeding except that which fills the stomach.”


103

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَعُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو عَبِيدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أُمِّهِ، زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كُلَّهُنَّ خَالَفْنَ عَائِشَةَ وَأَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ أَحَدٌ بِمِثْلِ رَضَاعَةِ سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَقُلْنَ وَمَا يُدْرِينَا لَعَلَّ ذَلِكَ كَانَتْ رُخْصَةً لِسَالِمٍ وَحْدَهُ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیرے رضاعی چچا افلح بن ابی قیس میرے پاس آئے اور اندر آنے کی اجازت چاہی ، یہ اس وقت کا ذکر ہے جب حجاب ( پردے ) کا حکم اتر چکا تھا ، میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے ، اور فرمایا : ” یہ تمہارے چچا ہیں ان کو اجازت دو “ ، میں نے کہا : مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں ! ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے دونوں ہاتھ یا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو “ ۲؎ ۔

It was narrated from Zainab bint Abi Salamah:that the wives of the Prophet all differed with ‘Aishah and refused to allow anyone with ties of breastfeeding like Salim, the freed salve of Abu Hudhaifah, to enter upon them. They said: “How do we know? That may be a concession granted only to Salim.”


104

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَتَانِي عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي قُعَيْسٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَىَّ بَعْدَ مَا ضُرِبَ الْحِجَابُ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّهُ عَمُّكِ فَأْذَنِي لَهُ ‏”‏ ‏.‏ فَقُلْتُ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَ ‏”‏ تَرِبَتْ يَدَاكِ أَوْ يَمِينُكِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیرے رضاعی چچا آئے اور اندر آنے کی اجازت مانگنے لگے ، تو میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے چچا کو اپنے پاس آنے دو “ ، میں نے کہا : مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں ! ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ تمہارے چچا ہیں انہیں اپنے پاس آنے دو “ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:“My paternal uncle through breastfeeding, Aflah bin Abu Qu’ais, came and asked permission to visit me, after the ruling on veiling had been enjoined, and I refused to let him in, until the Prophet came in and said: ‘He is your paternal uncle; let him in.’ I said: ‘But it is the woman who breastfed me; the man did not breastfeed me.’ He said: ‘May your hands be rubbed with dust’, or: ‘May your right hand be rubbed with dust!”


105

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَىَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ عَمُّكِ ‏”‏ ‏.‏ فَقُلْتُ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ ‏”‏ ‏.‏

دیلمی ( فیروز دیلمی ) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور میرے نکاح میں دو بہنیں تھیں جن سے میں نے زمانہ جاہلیت میں شادی کی تھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم گھر واپس جاؤ تو ان میں سے ایک کو طلاق دے دو “ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:X“My paternal uncle through breastfeeding came to visit me and I refused to let him in. The Messenger of Allah said: ‘Let your paternal uncle visit you.’ I said: ‘But it is the woman who breastfed me; the man did not breastfeed me.’ He said: ‘He is your paternal uncle; let him visit you.”


106

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِي خِرَاشٍ الرُّعَيْنِيِّ، عَنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَعِنْدِي أُخْتَانِ تَزَوَّجْتُهُمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ إِذَا رَجَعْتَ فَطَلِّقْ إِحْدَاهُمَا ‏”‏ ‏.‏

فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور میرے نکاح میں دو سگی بہنیں ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” ان دونوں میں سے جس کو چاہو طلاق دے دو “ ۱؎ ۔

It was narrated that Dailami said:“I came to the Messenger of Allah, and I was married to two sisters whom I had married during the Ignorance period. He said: ‘When you go back, divorce one of them.’ ”


107

حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ الضَّحَّاكَ بْنَ فَيْرُوزَ الدَّيْلَمِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَتَحْتِي أُخْتَانِ ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لِي ‏ “‏ طَلِّقْ أَيَّتَهُمَا شِئْتَ ‏”‏ ‏.‏

قیس بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے اسلام قبول کیا ، اور میرے پاس آٹھ عورتیں تھیں ، چنانچہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں سے چار کا انتخاب کر لو “ ۱؎ ۔

Dahhak bin Fairuz Dailami narrated that his father said:’I came to the Prophet and said: ‘O Messenger of Allah! I have become Muslim and I am married to two sisters.’ The Messenger of Allah said: ‘Divorce whichever of them you want.’ ”


108

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ حُمَيْضَةَ بِنْتِ الشَّمَرْدَلِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ أَسْلَمْتُ وَعِنْدِي ثَمَانِ نِسْوَةٍ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ ‏ “‏ اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہغیلان بن سلمہ رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا اور ان کے نکاح میں دس عورتیں تھیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں سے چار کو رکھو “ ۱؎ ۔

It was narrated that Qais bin Harith said:“I became Muslim and I had eight wives. I went to the Prophet and told him about that. He said: ‘Choose four of them.’ ”


109

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَسْلَمَ غَيْلاَنُ بْنُ سَلَمَةَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ خُذْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا ‏”‏ ‏.‏

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سب سے زیادہ پوری کی جانے کی مستحق شرط وہ ہے جس کے ذریعے تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated that Ibn ‘Umar said:“Ghailan bin Salamah became Muslim and he had ten wives. The Prophet said to him: ‘Choose four of them.’ ”


11

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ إِنَّمَا الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَلَيْسَ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا شَىْءٌ أَفْضَلَ مِنَ الْمَرْأَةِ الصَّالِحَةِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دنیا متاع ( سامان ) ہے ، اور دنیا کے سامانوں میں سے کوئی بھی چیز نیک اور صالح عورت سے بہتر نہیں ہے “ ۔

It was narrated that from Abdullah bin Amr that :the Messenger of Allah said: “This world is but provisions, and there is no provision in this world better than a righteous wife.”


110

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ إِنَّ أَحَقَّ الشَّرْطِ أَنْ يُوفَى بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مہر یا عطیہ یا ہبہ میں سے جو نکاح ہونے سے پہلے ہو وہ عورت کا حق ہے ، اور جو نکاح کے بعد ہو تو وہ اس کا حق ہے ، جس کو دیا جائے یا عطا کیا جائے ، اور مرد سب سے زیادہ جس چیز کی وجہ سے اپنے اعزاز و اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے “ ۔

It was narrated from ‘Uqbah bin ‘Amir:that the Prophet said: “The conditions most deserving to be fulfilled are those by means of which the private parts become permissible for you.”


111

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ مَا كَانَ مِنْ صَدَاقٍ أَوْ حِبَاءٍ أَوْ هِبَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ أَوْ حُبِيَ وَأَحَقُّ مَا يُكْرَمُ الرَّجُلُ بِهِ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ ‏”‏ ‏.‏

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس لونڈی ہو وہ اس کو اچھی طرح ادب سکھائے ، اور اچھی طرح تعلیم دے ، پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے ، تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے ، اور اہل کتاب میں سے جو شخص اپنے نبی پر ایمان لایا ، پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا ، تو اسے دوہرا اجر ملے گا ، اور جو غلام اللہ کا حق ادا کرے ، اور اپنے مالک کا حق بھی ادا کرے ، تو اس کو دوہرا اجر ہے “ ۱؎ ۔ شعبی نے صالح سے کہا : ہم نے یہ حدیث تم کو مفت سنا دی ، اس سے معمولی حدیث کے لیے آدمی مدینہ تک سوار ہو کر جایا کرتا تھا ۲؎ ۔

It was narrated from ‘Amr bin Shu’aib, from his father, that his grandfather said:“The Messenger of Allah said: “Whatever is given as a dowry or gift before the marriage, it belongs to her. Whatever is given after the marriage belongs to the one to whom it was given. And the most deserving matter for which a man is honored is (the marriage of) his daughter or sister.”


112

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَىٍّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ فَلَهُ أَجْرَانِ وَأَيُّمَا عَبْدٍ مَمْلُوكٍ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ عَلَيْهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ فَلَهُ أَجْرَانِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ صَالِحٌ قَالَ الشَّعْبِيُّ قَدْ أَعْطَيْتُكَهَا بِغَيْرِ شَىْءٍ ‏.‏ إِنْ كَانَ الرَّاكِبُ لَيَرْكَبُ فِيمَا دُونَهَا إِلَى الْمَدِينَةِ ‏.‏

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہپہلے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو گئیں ، تو آپ نے ان سے شادی کی ، اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر بنایا ۱؎ ۔ حماد کہتے ہیں کہ عبدالعزیز نے ثابت سے پوچھا : اے ابومحمد ! کیا آپ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( صفیہ ) کا مہر کیا مقرر کیا تھا ؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا تھا ۔

It was narrated from Abu Musa that the Messenger of Allah said:’Whoever has a slave woman and teaches her good manners and educates her, then sets her free and marries her, will have two rewards. Any man from among the People of the Book who believed in his Prophet and believed in Muhammad will have two rewards. Any slave who does his duty towards Allah and towards his masters will have two rewards.” (Sahih)(one of the narrators) Salih said: “Sha’bi said: ‘I have given this (Hadith) to you for little effort on your part. A rider would travel to Al-Madinah for less than this.’ ”


113

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ ثُمَّ صَارَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بَعْدُ فَتَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا ‏.‏ قَالَ حَمَّادٌ فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ لِثَابِتٍ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَنْتَ سَأَلْتَ أَنَسًا مَا أَمْهَرَهَا قَالَ أَمْهَرَهَا نَفْسَهَا ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا ، اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر مقرر کر کے ان سے شادی کر لی ۔

It was narrated that Anas said:“Safiyyah was given to Dihyah Al-Kalbi (as his share of the war booty), then she was given to the Messenger of Allah after that. He married her, and made her ransom (i.e., freedom from slavery) her dowry.” (Sahih)Hammad said: “Abdul-‘Aziz said to Thabit: ‘O Abu Muhammad! Did you ask Anas what her bridal-money was?’ He said: ‘Her bridal-money was her freedom.’ ”


114

حَدَّثَنَا حُبَيْشُ بْنُ مُبَشِّرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، ‏.‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا وَتَزَوَّجَهَا ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کر لے تو وہ زانی ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Aishah:that the Messenger of Allah (ﷺ) set Safiyyah free, and made her ransom her dowry, and he married her.


115

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ إِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ كَانَ عَاهِرًا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس غلام نے اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کر لیا ، تو وہ زانی ہے “ ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar:that the Messenger of Allah said : “If a slave gets married without his master’s permission, he is a fornicator.”


116

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَصَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مِنْدَلٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَهُوَ زَانٍ ‏”‏ ‏.‏

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے ، اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar:that the Messenger of Allah said : “Any slave who gets married without his master’s permission, is a fornicator.”


117

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَالْحَسَنِ، ابْنَىْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِمَا، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ ‏.‏

سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلے ، تو لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! عورت کے بغیر رہنا ہمیں گراں گزر رہا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان عورتوں سے متعہ کر لو “ ، ہم ان عورتوں کے پاس گئے وہ نہیں مانیں ، اور کہنے لگیں کہ ہم سے ایک معین مدت تک کے لیے نکاح کرو ، لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے اور ان کے درمیان ایک مدت مقرر کر لو “ چنانچہ میں اور میرا ایک چچا زاد بھائی دونوں چلے ، اس کے پاس ایک چادر تھی ، اور میرے پاس بھی ایک چادر تھی ، لیکن اس کی چادر میری چادر سے اچھی تھی ، اور میں اس کی نسبت زیادہ جوان تھا ، پھر ہم دونوں ایک عورت کے پاس آئے تو اس نے کہا : چادر تو چادر کی ہی طرح ہے ( پھر وہ میری طرف مائل ہو گئی ) چنانچہ میں نے اس سے نکاح ( متعہ ) کر لیا ، اور اس رات اسی کے پاس رہا ، صبح کو میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکن ( حجر اسود ) اور باب کعبہ کے درمیان کھڑے فرما رہے تھے : ” اے لوگو ! میں نے تم کو متعہ کی اجازت دی تھی لیکن سن لو ! اللہ نے اس کو قیامت تک کے لیے حرام قرار دے دیا ہے ، اب جس کے پاس متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اس کو چھوڑ دے ، اور جو کچھ اس کو دے چکا ہے اسے واپس نہ لے “ ۔

It was narrated from ‘Ali bin Abu Talib that:The Messenger of Allah forbade on the Day of Khaibar, the temporary marriage of women and (he forbade) the flesh of domestic donkeys.


118

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْعُزْبَةَ قَدِ اشْتَدَّتْ عَلَيْنَا ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ ‏”‏ ‏.‏ فَأَتَيْنَاهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْكِحْنَنَا إِلاَّ أَنْ نَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُنَّ أَجَلاً فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏”‏ اجْعَلُوا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُنَّ أَجَلاً ‏”‏ ‏.‏ فَخَرَجْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي مَعَهُ بُرْدٌ وَمَعِي بُرْدٌ وَبُرْدُهُ أَجْوَدُ مِنْ بُرْدِي وَأَنَا أَشَبُّ مِنْهُ فَأَتَيْنَا عَلَى امْرَأَةٍ فَقَالَتْ بُرْدٌ كَبُرْدٍ ‏.‏ فَتَزَوَّجْتُهَا فَمَكَثْتُ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ ثُمَّ غَدَوْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَائِمٌ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْبَابِ وَهُوَ يَقُولُ ‏”‏ أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الاِسْتِمْتَاعِ أَلاَ وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهُنَّ شَىْءٌ فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا وَلاَ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے ، تو انہوں نے خطبہ دیا اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو تین بار متعہ کی اجازت دی پھر اسے حرام قرار دیا ، قسم ہے اللہ کی اگر میں کسی کے بارے میں جانوں گا کہ وہ شادی شدہ ہوتے ہوئے متعہ کرتا ہے تو میں اسے پتھروں سے رجم کر دوں گا ، مگر یہ کہ وہ چار گواہ لائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دینے کے بعد حلال کیا تھا ۔

It was narrated from Rabi’bin Sabrah that his father said :”We went out with the Messenger of Allah on the Farewell pilgrimage, and they said : ‘O Messenger of Allah, (ﷺ) celibacy has become too difficult for us’. He said : ‘Then make temporary marriages with these women’. So we went to them, but they insisted on setting a fixed time between us and them. They mentioned that to the Prophet and he said : ‘Set a fixed time between you and them.’ So I went out with a cousin of mine. He had a cloak and I had a cloak, but his cloak was finer than mine, and I was younger than him. We came to a women and she said: ‘One cloak is like another.’ So I married her and stayed with her that night. Then the next day I saw the Messenger of Allah standing between the Rukn (corner) and the door (of the Ka’bah), saying : ‘O people, I had permitted temporary marriage for you, but Allah has forbidden it until the Day of Resurrection. however had any temporary wives, he should let them go, and do not take back anything that you had given to them.’ ”


119

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ أَبَانَ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ لَمَّا وَلِيَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَذِنَ لَنَا فِي الْمُتْعَةِ ثَلاَثًا ثُمَّ حَرَّمَهَا وَاللَّهِ لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا تَمَتَّعَ وَهُوَ مُحْصَنٌ إِلاَّ رَجَمْتُهُ بِالْحِجَارَةِ إِلاَّ أَنْ يَأْتِيَنِي بِأَرْبَعَةٍ يَشْهَدُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ أَحَلَّهَا بَعْدَ إِذْ حَرَّمَهَا ‏.‏

ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی ، اور آپ اس وقت حلال تھے ۔ یزید بن اصم کہتے ہیں کہ میمونہ رضی اللہ عنہا میری بھی خالہ تھیں ، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بھی ۔

It was narrated that Ibn ‘Umar said:”When ‘Umar bin Khattab was appointed caliph, he addressed the people and said: ‘The Messenger of Allah permitted temporary marriage for us three times, then he forbade it. By Allah, If I hear of any married person entering a temporary marriage, I will stone him to death, unless he can bring me four witnesses who will testify that the Messenger of Allah, allowed it after he forbade it’.”


12

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ لَمَّا نَزَلَ فِي الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ مَا نَزَلَ قَالُوا فَأَىَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ قَالَ عُمَرُ فَأَنَا أَعْلَمُ لَكُمْ ذَلِكَ ‏.‏ فَأَوْضَعَ عَلَى بَعِيرِهِ فَأَدْرَكَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَنَا فِي أَثَرِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ فَقَالَ ‏ “‏ لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا وَلِسَانًا ذَاكِرًا وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً تُعِينُ أَحَدَكُمْ عَلَى أَمْرِ الآخِرَةِ ‏”‏ ‏.‏

ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب سونے اور چاندی کے بارے میں آیت اتری تو لوگ کہنے لگے کہ اب کون سا مال ہم اپنے لیے رکھیں ؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اسے تمہارے لیے معلوم کر کے کر آتا ہوں ، اور اپنے اونٹ پر سوار ہو کر اسے تیز دوڑایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے ، میں بھی آپ کے پیچھے تھا ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم کون سا مال رکھیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں ہر کوئی شکر کرنے والا دل ، ذکر کرنے والی زبان ، اور ایمان والی بیوی رکھے جو اس کی آخرت کے کاموں میں مدد کرے ۱؎ ۔

It was narrated that:Thawban said: “When the Verse concerning silver and gold was revealed, they said: ‘What kind of wealth should we acquire?’ Umar said: ‘I will tell you about that.’ So he rode on his camel and caught up with the Prophet, and I followed him. He said: ‘O Messenger of Allah what kind of wealth should we acquire?’ He said: ‘Let one of you acquire a thankful heart, a tongue that remembers Allah and a believing wife who will help him with regard to the Hereafter.’ ”


120

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو فَزَارَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ، حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ، ‏.‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ تَزَوَّجَهَا وَهُوَ حَلاَلٌ ‏.‏ قَالَ وَكَانَتْ خَالَتِي وَخَالَةَ ابْنِ عَبَّاسٍ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( میمونہ رضی اللہ عنہا سے ) حالت احرام میں نکاح کیا ۱؎ ۔

Maimunah bint Harith narrated:that the Messenger of Allah married her when he was Halal (not in Ihram). (Sahih).He (one of the narrators-Yazid) said: “And she was my maternal aunt and the maternal aunt of Idn ‘Abbas also.”


121

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَكَحَ وَهُوَ مُحْرِمٌ ‏.‏

عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” محرم نہ تو اپنا نکاح کرے ، اور نہ دوسرے کا نکاح کرائے ، اور نہ ہی شادی کا پیغام دے “ ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that:the Prophet got married while he was a Muhrim (in Ihram).


122

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ الْمُحْرِمُ لاَ يَنْكِحُ وَلاَ يُنْكِحُ وَلاَ يَخْطُبُ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تمہارے پاس کسی ایسے شخص کا پیغام آئے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس سے شادی کر دو ، اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ پھیلے گا اور بڑی خرابی ہو گی “ ۱؎ ۔

It was narrated from Aban bin ‘Uthman bin ‘Affan’ that his father said:”The Messenger of Allah said: ‘The one in lhram should not get married, nor arrange a marriage for anyone else, nor Propose marriage”


123

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابُورَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْصَارِيُّ، أَخُو فُلَيْحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنِ ابْنِ وَثِيمَةَ الْمِصْرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ إِذَا أَتَاكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ خُلُقَهُ وَدِينَهُ فَزَوِّجُوهُ إِلاَّ تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضٌ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے نطفوں کے لیے نیک عورت کا انتخاب کرو ، اور اپنے برابر والوں سے نکاح کرو ، اور انہیں کو اپنی بیٹیوں کے نکاح کا پیغام دو “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah:that the Messenger of Allah said: “If there comes to you one with whose character and religious commitment you are pleased, then marry (your daughter or female relative under your care) to him, for if you do not do that there will be Fitnah in the land and widespread corruption.'”


124

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عِمْرَانَ الْجَعْفَرِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ تَخَيَّرُوا لِنُطَفِكُمْ وَانْكِحُوا الأَكْفَاءَ وَأَنْكِحُوا إِلَيْهِمْ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس دو بیویاں ہوں اور ایک کو چھوڑ کر دوسری کی طرف مائل رہے ، تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک دھڑ گرا ہوا ہو گا “ ۔

It was narrated from ‘Aishah:that the Messenger of Allah said: “Choose the best for your sperm, and marry compatible women and propose marriage to them.”‘


125

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ يَمِيلُ مَعَ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَحَدُ شِقَّيْهِ سَاقِطٌ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah:that the Messenger of Allah said: “Whoever has two wives and favors one of them over the other, he will come on the Day of Resurrection with one of his sides leaning.”


126

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ إِذَا سَافَرَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے درمیان باری مقرر کرتے ، اور باری میں انصاف کرتے ، پھر فرماتے تھے : ” اے اللہ ! یہ میرا کام ہے جس کا میں مالک ہوں ، لہٰذا تو مجھے اس معاملہ ( محبت کے معاملہ ) میں ملامت نہ کر جس کا تو مالک ہے ، اور میں مالک نہیں ہوں “ ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Aishah:that whenever the Messenger of Allah was to travel, he would cast lots among his wives.


127

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ فَيَعْدِلُ ثُمَّ يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ هَذَا فِعْلِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلاَ تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلاَ أَمْلِكُ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب ام المؤمنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا بوڑھی ہو گئیں ، تو انہوں نے اپنی باری کا دن عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دیا ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سودہ رضی اللہ عنہا کی باری والے دن عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہتے تھے ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”The Messenger of Allah used to divide his time equally among his wives, then he would say ‘O Allah, this is what I am doing with regard to that which is within my control, so do not hold me accountable for that which is under Your control and is beyond my control.'”


128

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا أَنْ كَبِرَتْ، سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا لِعَائِشَةَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقْسِمُ لِعَائِشَةَ بِيَوْمِ سَوْدَةَ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا پر کسی وجہ سے ناراض ہو گئے ، تو صفیہ رضی اللہ عنہا نے کہا : عائشہ ! کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھ سے راضی کر سکتی ہو ، اور میں اپنی باری تم کو ہبہ کر دوں گی ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، چنانچہ انہوں نے زعفران سے رنگا ہوا اپنا دوپٹہ لیا ، اور اس پہ پانی چھڑکا تاکہ اس کی خوشبو پھوٹے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں بیٹھیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عائشہ مجھ سے دور ہو جاؤ ، آج تمہاری باری نہیں ہے “ ، تو انہوں نے کہا : یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے دیتا ہے ، اور پورا قصہ بتایا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ رضی اللہ عنہا سے راضی ہو گئے ۔

‘Urwah narrated from ‘Aishah:that when Saudah bint Zam’ah grew old, she gave her day to ‘Aishah, and the Messenger of Allah went to ‘Aishah on Saudah’s day.


129

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ سُمَيَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَجَدَ عَلَى صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىٍّ فِي شَىْءٍ ‏.‏ فَقَالَتْ صَفِيَّةُ يَا عَائِشَةُ هَلْ لَكِ أَنْ تُرْضِي رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِّي وَلَكِ يَوْمِي قَالَتْ نَعَمْ ‏.‏ فَأَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ فَرَشَّتْهُ بِالْمَاءِ لِيَفُوحَ رِيحُهُ ثُمَّ قَعَدَتْ إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ يَا عَائِشَةُ إِلَيْكِ عَنِّي إِنَّهُ لَيْسَ يَوْمَكِ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَتْ ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ ‏.‏ فَأَخْبَرَتْهُ بِالأَمْرِ فَرَضِيَ عَنْهَا ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہیہ آیت : «والصلح خير» اس شخص کے بارے میں اتری جس کی ایک بیوی تھی اور مدت سے اس کے ساتھ رہی تھی ، اس سے کئی بچے ہوئے ، اب مرد نے ارادہ کیا کہ اس کے بدلے دوسری عورت سے نکاح کرے ( اور اسے طلاق دیدے ) چنانچہ اس عورت نے مرد کو اس بات پر راضی کر لیا کہ وہ اس کے پاس رہے گی ، اور وہ اس کے لیے باری نہیں رکھے گا ۔

It was narrated from ‘Aishah:that the Messenger of Allah became angry with Safiyyah bint Huyai for something, and Safiyyah said: “O ‘Aishah, can you make the Messenger of Allah be pleased with me, and I will give you my day?” She said: “Yes.” So she took a headcover of hers that was dyed with saffron and sprinkled it with water so that its fragrance would become stronger, then she sat beside the Messenger of Allah. The Prophet said: “O ‘Aishah, go away, because it is not your day!” She said: “That is the Grace of Allah which He bestows on whom He pleases.” Then she told him about that matter and he was pleased with her.


13

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ ‏ “‏ مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللَّهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحَةٍ إِنْ أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِنْ أَقْسَمَ عَلَيْهَا أَبَرَّتْهُ وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ ‏”‏ ‏.‏

ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے : ” تقویٰ کے بعد مومن نے جو سب سے اچھی چیز حاصل کی وہ ایسی نیک بیوی ہے کہ اگر شوہر اسے حکم دے تو اسے مانے ، اور اگر اس کی جانب دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے ، اور اگر وہ اس ( کے بھروسے ) پر قسم کھا لے تو اسے سچا کر دکھائے ، اور اگر وہ موجود نہ ہو تو عورت اپنی ذات اور اس کے مال میں اس کی خیر خواہی کرے “ ۔

It was narrated from Abu Umamah that:the Prophet used to say: “Nothing is of more benefit to the believer after Taqwa of Allah than a righteous wife whom, if he commands her she obeys him, if he looks at her he is pleased, if he swears an oath concerning her she fulfills it, and when he is away from her she is sincere towards him with regard to herself and his wealth.”


130

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، ‏.‏ أَنَّهَا قَالَتْ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{وَالصُّلْحُ خَيْرٌ}‏ فِي رَجُلٍ كَانَتْ تَحْتَهُ امْرَأَةٌ قَدْ طَالَتْ صُحْبَتُهَا وَوَلَدَتْ مِنْهُ أَوْلاَدًا فَأَرَادَ أَنْ يَسْتَبْدِلَ بِهَا فَرَاضَتْهُ عَلَى أَنْ تُقِيمَ عِنْدَهُ وَلاَ يَقْسِمَ لَهَا ‏.‏

ابورہم کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سب سے بہتر سفارش یہ ہے کہ مرد اور عورت کے نکاح کی سفارش کی جائے “ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”This Verse ‘And making peace is better.’ was revealed concerning a man who had been married to a woman for a long time, and she had given birth to his children and he wanted to exchange her (for a new wife). She agreed that he would stay with her (the new wife) and would not give her (the first wife) a share of his time. (i.e.) not spend the nights with her).”


131

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ أَبِي رُهْمٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ مِنْ أَفْضَلِ الشَّفَاعَةِ أَنْ يُشَفَّعَ بَيْنَ الاِثْنَيْنِ فِي النِّكَاحِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہاسامہ رضی اللہ عنہ دروازہ کی چوکھٹ پر گر پڑے ، جس سے ان کے چہرے پہ زخم ہو گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” ان سے خون صاف کرو “ ، میں نے اسے ناپسند کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے زخم سے خون نچوڑنے اور ان کے منہ سے صاف کرنے لگے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر اسامہ لڑکی ہوتا تو میں اسے زیورات اور کپڑوں سے اس طرح سنوارتا کہ اس کا چرچا ہونے لگتا “ ۱؎ ۔

It was narrated that Abu Ruhm said:”The Messenger of Allah said: ‘One of the best kinds of intercession is interceding between two people concerning marriage.”‘


132

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ ذَرِيحٍ، عَنِ الْبَهِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ عَثَرَ أُسَامَةُ بِعَتَبَةِ الْبَابِ فَشُجَّ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ أَمِيطِي عَنْهُ الأَذَى ‏”‏ ‏.‏ فَتَقَذَّرْتُهُ فَجَعَلَ يَمَصُّ عَنْهُ الدَّمَ وَيَمُجُّهُ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ لَوْ كَانَ أُسَامَةُ جَارِيَةً لَحَلَّيْتُهُ وَكَسَوْتُهُ حَتَّى أُنَفِّقَهُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے لیے بہتر ہو ، اور میں اپنے اہل و عیال کے لیے تم میں سب سے بہتر ہوں “ ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”Usamah stumbled at the threshold of the door and cut his face. The Messenger of Allah said: ‘Remove the harm (the blood) from him,’ but I was repulsed by that. He started to suck the blood and remove it from his face, then he said: ‘If Usamah were a girl, I would have adorned him and dressed him until I married him off.”‘


133

حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَمِّهِ، عُمَارَةَ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لأَهْلِي ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں کے لیے بہتر ہوں “ ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that:the Prophet said: “The best of you is the one who is best to his wife, and I am the best of you to my wives.”


134

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ خِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نکل گئی ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that:the Messenger of Allah said: “The best of you are those who are best to their womenfolk.”


135

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ سَابَقَنِي النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَسَبَقْتُهُ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( خیبر سے واپس ) مدینہ آئے ، اور صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے آپ دولہا ہوئے ، تو انصار کی عورتیں آئیں ، اور انہوں نے صفیہ رضی اللہ عنہا کا حال بیان کیا ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنی صورت بدلی ، منہ پر نقاب ڈالا ، اور صفیہ رضی اللہ عنہا کو دیکھنے چلی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آنکھ دیکھ کر مجھے پہچان لیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری طرف متوجہ ہوئے تو میں اور تیزی سے چلی ، لیکن آپ نے مجھ کو پکڑ کر گود میں اٹھا لیا ، اور پوچھا : ” تو نے کیسا دیکھا “ ؟ میں نے کہا : بس چھوڑ دیجئیے ، یہودی عورتوں میں سے ایک یہودی عورت ہے ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”The Prophet raced with me and I beat him.”


136

حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ، عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمَدِينَةَ وَهُوَ عَرُوسٌ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىٍّ جِئْنَ نِسَاءُ الأَنْصَارِ فَأَخْبَرْنَ عَنْهَا ‏.‏ قَالَتْ فَتَنَكَّرْتُ وَتَنَقَّبْتُ فَذَهَبْتُ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِلَى عَيْنِي فَعَرَفَنِي ‏.‏ قَالَتْ فَالْتَفَتَ فَأَسْرَعْتُ الْمَشْىَ فَأَدْرَكَنِي فَاحْتَضَنَنِي فَقَالَ ‏ “‏ كَيْفَ رَأَيْتِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ قُلْتُ أَرْسِلْ يَهُودِيَّةٌ وَسْطَ يَهُودِيَّاتٍ ‏.‏

عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : مجھے معلوم ہونے سے پہلے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا میرے گھر میں بغیر اجازت کے آ گئیں ، وہ غصہ میں تھیں ، کہنے لگیں : اللہ کے رسول ! کیا آپ کے لیے بس یہی کافی ہے کہ ابوبکر کی بیٹی اپنی آغوش آپ کے لیے وا کر دے ؟ اس کے بعد وہ میری طرف متوجہ ہوئیں ، میں نے ان سے منہ موڑ لیا ، یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” تو بھی اس کی خبر لے اور اس پر اپنی برتری دکھا “ تو میں ان کی طرف پلٹی ، اور میں نے ان کا جواب دیا ، یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ ان کا تھوک ان کے منہ میں سوکھ گیا ، اور مجھے کوئی جواب نہ دے سکیں ، پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا تو آپ کا چہرہ کھل اٹھا تھا “ ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:When the Messenger of Allah came to Al-Madinah, he had just married Safiyyah bint Huyai, and the women of the Ansar came and told us about that. My expression changed and I covered my face and went away. The Messenger of Allah looked at my eyes and recognized me. I turned away and walked quickly, but he caught up with me and put his arm around me and said: ‘What did you see?’ I said: ‘Let me go, (I saw) a Jewish woman among other Jewish women.’ ”


137

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنِ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَا عَلِمْتُ حَتَّى دَخَلَتْ عَلَىَّ زَيْنَبُ بِغَيْرِ إِذْنٍ وَهِيَ غَضْبَى ‏.‏ ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَسْبُكَ إِذَا قَلَبَتْ لَكَ بُنَيَّةُ أَبِي بَكْرٍ ذُرَيْعَتَيْهَا ‏.‏ ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَىَّ فَأَعْرَضْتُ عَنْهَا حَتَّى قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ دُونَكِ فَانْتَصِرِي ‏”‏ ‏.‏ فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهَا حَتَّى رَأَيْتُهَا وَقَدْ يَبِسَ رِيقُهَا فِي فِيهَا مَا تَرُدُّ عَلَىَّ شَيْئًا فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی ، تو آپ میری سہیلیوں کو میرے پاس کھیلنے کے لیے بھیج دیا کرتے تھے ۱؎ ۔

Urwah bin Zubair narrated that ‘Aishah said:”I did not know until Zainab burst in on me without permission and she was angry. Then she said: ‘O Messenger of Allah, is it enough for you that the young daughter of Abu Bakr waves her hands in front of you?’ Then she turned to me, but I ignored her until the Prophet said: ‘You should say something to defend yourself.’ So I turned on her, (and replied to her) until I saw that her mouth had become dry, and she did not say anything back to me. And I saw the Prophet with his face shining.” (Hasan).


138

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ الْقَاضِي، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ وَأَنَا عِنْدَ، رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَكَانَ يُسَرِّبُ إِلَىَّ صَوَاحِبَاتِي يُلاَعِبْنَنِي ‏.‏

عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا ، پھر عورتوں کا ذکر کیا ، اور مردوں کو ان کے سلسلے میں نصیحت فرمائی ، پھر فرمایا : ” کوئی شخص اپنی عورت کو لونڈی کی طرح کب تک مارے گا ؟ ہو سکتا ہے اسی دن شام میں اسے اپنی بیوی سے صحبت کرے “ ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”I used to play with dolls when I was with the Messenger of Allah, and he used to bring my friends to me to play with me.”


139

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ثُمَّ ذَكَرَ النِّسَاءَ فَوَعَظَهُمْ فِيهِنَّ ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ إِلاَمَ يَجْلِدُ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الأَمَةِ وَلَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کسی خادم کو اپنے ہاتھ سے مارا ، نہ کسی عورت کو ، اور نہ کسی بھی چیز کو ۔

It was narrated that ‘Abduleh bin Zam’ah said:’The Prophet delivered a sermon then he made mention of women, and exhorted (the men) concerning them. Then he said: ‘How long will one of you whip his wife like a slave, then lie with her at the end of the day?’


14

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ تُنْكَحُ النِّسَاءُ لأَرْبَعٍ لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا ‏.‏ فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورتوں سے چار چیزوں کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے ، ان کے مال و دولت کی وجہ سے ، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے ، ان کے حسن و جمال اور خوبصورتی کی وجہ سے ، اور ان کی دین داری کی وجہ سے ، لہٰذا تم دیندار عورت کا انتخاب کر کے کامیاب بنو ، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں “ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Prophet said: “A woman may be married for four things: Her wealth, her lineage, her beauty or for her religion. Choose the religious, may your hands be rubbed with dust (i.e., may you prosper).”


140

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ خَادِمًا لَهُ وَلاَ امْرَأَةً وَلاَ ضَرَبَ بِيَدِهِ شَيْئًا ‏.‏

ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی بندیوں کو نہ مارو “ ، تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول ! عورتیں اپنے شوہروں پہ دلیر ہو گئی ہیں ، لہٰذا انہیں مارنے کی اجازت دیجئیے ( چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی ) تو ان کو مار پڑی ، اب بہت ساری عورتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کا چکر کاٹنے لگیں ، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آل محمد کے گھر آج رات ستر عورتیں آئیں ، ہر عورت اپنے شوہر کی شکایت کر رہی تھی ، تو تم انہیں ( زیادہ مارنے والے مردوں کو ) بہتر لوگ نہ پاؤ گے “ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”The Messenger of Allah never beat any of his servants, or wives, and his hand never hit anything.”


141

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ لاَ تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ ‏”‏ ‏.‏ فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ ذَئِرَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ فَأْمُرْ بِضَرْبِهِنَّ ‏.‏ فَضُرِبْنَ فَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ ـ صلى الله عليه وسلم ـ طَائِفُ نِسَاءٍ كَثِيرٍ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ ‏”‏ لَقَدْ طَافَ اللَّيْلَةَ بِآلِ مُحَمَّدٍ سَبْعُونَ امْرَأَةً كُلُّ امْرَأَةٍ تَشْتَكِي زَوْجَهَا فَلاَ تَجِدُونَ أُولَئِكَ خِيَارَكُمْ ‏”‏ ‏.‏

اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں ایک رات عمر رضی اللہ عنہ کا مہمان ہوا ، جب آدھی رات ہوئی تو وہ اپنی بیوی کو مارنے لگے ، تو میں ان دونوں کے بیچ حائل ہو گیا ، جب وہ اپنے بستر پہ جانے لگے تو مجھ سے کہا : اشعث ! وہ بات جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تم اسے یاد کر لو : ” شوہر اپنی بیوی کو مارے تو قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال نہیں کیا جائے گا ، اور وتر پڑھے بغیر نہ سوؤ “ اور تیسری چیز آپ نے کیا کہی میں بھول گیا ۔

It was narrated that Iyas bin ‘Abdullah bin Abu Dhubab said:”The Prophet said: ‘Do not beat the female slaves of Allah.’ Then ‘Umar came to the Prophet and said: ‘O Messenger of Allah, the woman have become bold towards their husbands? So order the beatin g of them,’ and they were beaten. Then many women went around to the family of Muhammad,. The next day he said: ‘Last night seventy women came to the family of Muhammad, each woman complaining about her husband. You will not find that those are the best of you.’ ”


142

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَالْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ الطَّحَّانُ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَوْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِيِّ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ ضِفْتُ عُمَرَ لَيْلَةً فَلَمَّا كَانَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى امْرَأَتِهِ يَضْرِبُهَا فَحَجَزْتُ بَيْنَهُمَا فَلَمَّا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ لِي يَا أَشْعَثُ احْفَظْ عَنِّي شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ يُسْأَلُ الرَّجُلُ فِيمَ يَضْرِبُ امْرَأَتَهُ وَلاَ تَنَمْ إِلاَّ عَلَى وِتْرٍ ‏”‏ ‏.‏ وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ ‏.‏

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ ‏.‏

اس سند سے بھیاسی جیسی حدیث مروی ہے ۔

It was narrated that Ash’ath bin Qais said:”I was a guest (at the home) of ‘Umar one night, and in the middle of the night he went and hit his wife, and I separated them. When he went to bed he said to me: ‘O Ash’ath, learn from me something that I heard from the Messenger of Allah” A man should not be asked why he beats his wife, and do not go to sleep until you have prayed the Witr.”‘ And I forgot the third thing.”


143

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنَّهُ لَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو جوڑنے اور جڑوانے والی ، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar that:the Prophet cursed the woman who does hair extensions and the one who has that done, and the woman who does tattoos and the one who has that done.


144

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ إِنَّ ابْنَتِي عُرَيِّسٌ وَقَدْ أَصَابَتْهَا الْحَصْبَةُ فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا ‏.‏ فَأَصِلُ لَهَا فِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ ‏”‏ ‏.‏

اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی : میری بیٹی دلہن ہے ، اور اسے چیچک کا عارضہ ہوا جس سے اس کے بال جھڑ گئے ، کیا میں اس کے بال میں جوڑ لگا دوں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے بالوں کو جوڑنے والی اور جوڑوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے “ ۔

It was narrated that Asma’ said:”A woman came to the Prophet and said:, My daughter is going to get married, and she had the measles and her hair has fallen out. Can I put extensions in her hair?, The Messenger of Allah said: ‘Allah has cursed the one who does hair extensions and the one who has that done.'”


145

حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ، حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ لِخَلْقِ اللَّهِ ‏.‏ فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ فَجَاءَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ ‏.‏ قَالَ وَمَالِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَتْ إِنِّي لأَقْرَأُ مَا بَيْنَ لَوْحَيْهِ فَمَا وَجَدْتُهُ ‏.‏ قَالَ إِنْ كُنْتِ قَرَأْتِهِ فَقَدْ وَجَدْتِهِ أَمَا قَرَأْتِ ‏{وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا}‏ قَالَتْ بَلَى ‏.‏ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَدْ نَهَى عَنْهُ ‏.‏ قَالَتْ فَإِنِّي لأَظُنُّ أَهْلَكَ يَفْعَلُونَ ‏.‏ قَالَ اذْهَبِي فَانْظُرِي ‏.‏ فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا ‏.‏ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا ‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ كَانَتْ كَمَا تَقُولِينَ مَا جَامَعَتْنَا ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں ، بال اکھیڑنے والیوں ، خوبصورتی کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں ، اور اللہ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے ، قبیلہ بنو اسد کی ام یعقوب نامی ایک عورت کو یہ حدیث پہنچی تو وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی : مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ ایسا ایسا کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : کیوں نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں اس پر لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے ، اور یہ بات تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے ، وہ کہنے لگی : میں پورا قرآن پڑھتی ہوں ، لیکن اس میں مجھے یہ نہ ملا ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر تم پڑھتی ہوتی تو ضرور پاتی ، کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی : «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» ” رسول تمہیں جو دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے باز آ جاؤ “ اس عورت نے کہا : ضرور پڑھی ہے تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے ، وہ عورت بولی : میرا خیال ہے کہ تمہاری بیوی بھی ایسا کرتی ہو گی ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : جاؤ دیکھو ، چنانچہ وہ اسے دیکھنے کے لیے گئی تو اس نے کوئی بات اپنے خیال کے مطابق نہیں پائی ، تب کہنے لگی : میں نے تمہاری بیوی کے پاس ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر ایسا ہوتا جیسا تم کہہ رہی تھیں تو وہ کبھی میرے ساتھ نہ رہتی ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Abdulleh said:”The Messenger of Allah cursed the woman who does tattoos and the one who has them done, and those who pluck their eyebrows and file their teeth for the purpose of beautification, and those who change the creation of Allah.” News of that reached a woman of Banu Asad who was called Umm Ya’qub. She came to him and said: “I have heard that you said such and such.” He said: ‘Why should I not curse those whom the Messenger of Allah cursed ? And it is in the Book of Allah.” She said: “I read what is between its two covers ‘and I have not found that.” He said: “If you read it properly you would have found it. Have you not read the words: ‘And whatsoever the Messenger (Muhammad) gives you, take it; and whatsoever he forbids you, abstain (from it).’?” She said: “Of course.” He said: ‘The Messenger of Allah forbade that.” She said: ‘I think that your wife does it.’ He said: ” Go and look.” So she went and looked and she did not see what she wanted. She said: “I have not seen anything!’ ‘Abdullah said: “If she was as you say, I would not have kept her with me. ”


146

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ تَزَوَّجَنِي النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي شَوَّالٍ وَبَنَى بِي فِي شَوَّالٍ ‏.‏ فَأَىُّ نِسَائِهِ كَانَ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي ‏.‏ وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَسْتَحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ نِسَاءَهَا فِي شَوَّالٍ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شوال میں شادی کی اور شوال ہی میں ملن بھی کیا ، پھر کون سی بیوی آپ کے پاس مجھ سے زیادہ نصیب والی تھی ، اور عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے یہاں کی عورتوں کو شوال میں ( ان کے شوہروں کے پاس ) بھیجنا پسند کرتی تھیں ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”The Prophet, married me in Shawwal, and he consummated the marriage with me in Shawwal, and which of his wives was more favored to him than I.” ‘Airhuh used to like marriage to be consummated with her female relatives in Shawwal.


147

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضي الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ فِي شَوَّالٍ وَجَمَعَهَا إِلَيْهِ فِي شَوَّالٍ ‏.‏

ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شوال میں شادی کی اور ان سے شوال ہی میں ملن بھی کیا ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Abdul-Malik bin Harith bin Hisham, from his father, that:the Prophet married Umm Salamah in Shawwal, and consummated the marriage with her in Shawwal.


148

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، – أَظُنُّهُ – عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَهَا أَنْ تُدْخِلَ عَلَى رَجُلٍ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يُعْطِيَهَا شَيْئًا ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ شوہر کے پاس اس کی بیوی کو بھیج دیں اس سے پہلے کہ شوہر نے اس کو کوئی چیز دی ہو ۔

It was narrated from ‘Aishah that:the Messenger of Allah told her to take a woman to her husband before he had given her anything (i.e. bridal-money). (Da’ if)


149

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ الْكَلْبِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَمِّهِ، مِخْمَرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ‏ “‏ لاَ شُؤْمَ وَقَدْ يَكُونُ الْيُمْنُ فِي ثَلاَثَةٍ فِي الْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ وَالدَّارِ ‏”‏ ‏.‏

مخمر بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” نحوست کوئی چیز نہیں ، تین چیزوں میں برکت ہوتی ہے : عورت ، گھوڑا اور گھر میں “ ۔

It was narrated from Hakim bin Mu’awiyah that his paternal uncle Mikhmar bin Mu’awiyah said:”I heard the Messenger of Allah say: ‘Do not believe in omens, and good fortune is only to be found in three things: A woman, a horse and a house.”‘


15

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنِ الإِفْرِيقِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ تَزَوَّجُوا النِّسَاءَ لِحُسْنِهِنَّ فَعَسَى حُسْنُهُنَّ أَنْ يُرْدِيَهُنَّ وَلاَ تَزَوَّجُوهُنَّ لأَمْوَالِهِنَّ فَعَسَى أَمْوَالُهُنَّ أَنْ تُطْغِيَهُنَّ وَلَكِنْ تَزَوَّجُوهُنَّ عَلَى الدِّينِ وَلأَمَةٌ خَرْمَاءُ سَوْدَاءُ ذَاتُ دِينٍ أَفْضَلُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورتوں سے صرف ان کے حسن و جمال کو دیکھ کر شادی نہ کرو ، ہو سکتا ہے حسن و جمال ہی ان کو تباہ و برباد کر دے ، اور عورتوں سے ان کے مال و دولت کو دیکھ کر شادی نہ کرو ، ہو سکتا ہے ان کے مال ان کو سرکش بنا دیں ، بلکہ ان کی دین داری کی وجہ سے ان سے شادی کرو ، ایک کان کٹی کالی لونڈی جو دیندار ہو زیادہ بہتر ہے “ ۔

It was narrated from Abdullah bin Amr that:the Prophet said: “Do not marry women for their beauty for it may lead to their doom. Do not marry them for their wealth, for it may lead them to fall into sin. Rather, marry them for their religion. A black slave woman with piercings who is religious is better.”


150

حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ إِنْ كَانَ فَفِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالْمَسْكَنِ ‏”‏ ‏.‏ يَعْنِي الشُّؤْمَ ‏.‏

سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر وہ ( یعنی نحوست ) ہوتی تو گھوڑے ، عورت اور گھر میں ہوتی “ ۔

It was narrated from Sahl bin Sa’d that:the Messenger of Allah said: “If it exists, it is in three things: a horse, and woman and a house,” meaning omens.


151

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ الشُّؤْمُ فِي ثَلاَثَةٍ فِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ ‏”‏ ‏.‏

قَالَ الزُّهْرِيُّ فَحَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، أَنَّ جَدَّتَهُ، زَيْنَبَ حَدَّثَتْهُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَعُدُّ هَؤُلاَءِ الثَّلاَثَةَ وَتَزِيدُ مَعَهُنَّ السَّيْفَ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بعض غیرت اللہ کو پسند ہے اور بعض ناپسند ، جو غیرت اللہ کو پسند ہے وہ یہ ہے کہ شک و تہمت کے مقام میں غیرت کرے ، اور جو غیرت ناپسند ہے وہ غیر تہمت و شک کے مقام میں غیرت کرنا ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Salim, from his father, that:the Messenger of Allah said: “Omens are only to be found in three things: a horse, a woman and a house.” (Sahih)(One of the narrators) Az-Zuhri said: ” Abu ‘Ubaidah bin ‘Abdullah bin Zam’ah said that his mother, Zainab, narrated to him, from Umm Salamah, that she used to list these three, and add to them “the sword.”


152

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَيْبَانَ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَهْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يَكْرَهُ اللَّهُ فَأَمَّا مَا يُحِبُّ فَالْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ وَأَمَّا مَا يَكْرَهُ فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے جتنی غیرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کی اتنی کسی عورت پر نہیں کی کیونکہ میں دیکھتی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان کا ذکر کیا کرتے تھے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے آپ کو حکم دیا کہ انہیں جنت میں موتیوں کے ایک مکان کی بشارت دے دیں ، یعنی سونے کے مکان کی ، یہ تشریح ابن ماجہ نے کی ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Messenger of Allah said: “There is a kind of protective jealousy that Allah loves and a kind that Allah hates. As for that which Allah loves, it is protective jealousy when there are grounds for suspicion. And as for that which He hates, it is protective jealousy when there are no grounds for suspicion.”


153

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ قَطُّ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ مِمَّا رَأَيْتُ مِنْ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لَهَا وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ ‏.‏ يَعْنِي مِنْ ذَهَبٍ قَالَهُ ابْنُ مَاجَهْ ‏.‏

مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پہ فرماتے سنا کہ ” ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے مجھ سے اجازت مانگی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کر دیں تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا ، تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا ، تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا ، سوائے اس کے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ میری بیٹی کو طلاق دے کر ان کی بیٹی سے شادی کرنا چاہیں ، اس لیے کہ وہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے ، جو بات اس کو بری لگتی ہے وہ مجھ کو بھی بری لگتی ہے ، اور جس بات سے اس کو تکلیف ہوتی ہے اس سے مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”I never felt as jealous of any woman as I did of Khadijah, because I saw how the Messenger of Allah remembered her, and his Lord had told him to give her the glad tidings of a house in Paradise made of Qasab.”


154

حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ ‏ “‏ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَلاَ آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لاَ آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لاَ آذَنُ لَهُمْ إِلاَّ أَنْ يُرِيدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ فَإِنَّمَا هِيَ بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا ‏”‏ ‏.‏

مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کو پیغام دیا جب کہ ان کے عقد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی فاطمہ رضی اللہ عنہا موجود تھیں ، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ خبر سنی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا : آپ کے متعلق لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیٹیوں کے لیے غصہ نہیں آتا ، اب علی رضی اللہ عنہ ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں ۔ مسور کہتے ہیں : یہ خبر سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ( منبر پر ) کھڑے ہوئے ، جس وقت آپ نے خطبہ پڑھا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” امابعد ، میں نے اپنی بیٹی زینب کا نکاح ابوالعاص بن ربیع سے کیا ، انہوں نے جو بات کہی تھی اس کو سچ کر دکھایا ۱؎ میری بیٹی فاطمہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے ، اور مجھے ناپسند ہے کہ تم لوگ اسے فتنے میں ڈالو ، قسم اللہ کی ، اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی دونوں ایک شخص کے نکاح میں کبھی اکٹھی نہ ہوں گی ، یہ سن کر علی رضی اللہ عنہ شادی کے پیغام سے باز آ گئے ۲؎ ۔

It was narrated that Mishwar bin Makhramah said:”I heard the Messenger of Allah when he was on the pulpit, say: ‘Banu Hisham bin Mughirah asked me for permission to marry their daughter to ‘Ali bin Abu Talib, but I will not give them permission, and I will not give them permission, and I will not give them permission, unless ‘Ali bin Abu Talib wants to divorce my daughter and marry their daughter, for she is a part of me, and what bothers her bothers me, and what upsets her upsets me.”


155

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِكَ، فَاطِمَةُ أَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ إِنَّ قَوْمَكَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّكَ لاَ تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ وَهَذَا عَلِيٌّ نَاكِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ ‏.‏ قَالَ الْمِسْوَرُ فَقَامَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي قَدْ أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ فَحَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ بَضْعَةٌ مِنِّي وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَفْتِنُوهَا وَإِنَّهَا وَاللَّهِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَنَزَلَ عَلِيٌّ عَنِ الْخِطْبَةِ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیںکیا عورت اس بات سے نہیں شرماتی کہ وہ اپنے آپ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کر دے ؟ ! تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری : «ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء» جس کو تو چاہے اپنی عورتوں میں سے ” اپنے سے جدا کر دے اور جس کو چاہے اپنے پاس رکھے “ ( سورة الأحزاب : 51 ) تب میں نے کہا : آپ کا رب آپ کی خواہش پر حکم نازل کرنے میں جلدی کرتا ہے ۱؎ ۔

‘Ali bin Husain said that Miswar bin Makhramah told him that:’Ali bin Abu Talib proposed to the daughter of Abu Jahl, when he was married to Fatimah the daughter of the Prophet. When Fatimah heard of that she went to the Prophet, and said: “Your people are saying that you do not feel angry for your daughters. This ‘Ali is going to marry the daughter of Abu Jahl.” Miswar said: “The Prophet stood up, and I heard him when he bore witness (i.e., said the Shahadah), then he said: ‘I married my daughter (Zainab) to Abul-As bin Rabi’, and he spoke to me and was speaking the truth. Fatimah bint Muhammad is a part of me, and I hate to see her faced with troubles. By Allah, the daughter of the Messenger of Allah and the daughter of the enemy of Allah will never be joined together in marriage to one man.” He said: So, ‘Ali abandoned the marriage proposal.


156

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ أَمَا تَسْتَحِي الْمَرْأَةُ أَنْ تَهَبَ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ ‏{تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ}‏ ‏.‏ قَالَتْ فَقُلْتُ إِنَّ رَبَّكَ لَيُسَارِعُ فِي هَوَاكَ ‏.‏

ثابت کہتے ہیں کہہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے ، ان کے پاس ان کی ایک بیٹی تھی ، انس رضی اللہ عنہ نے کہا : ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور خود کو آپ پر پیش کیا اور بولی : کیا آپ کو میری حاجت ہے ؟ یہ سن کر انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی بولی : اس کو کتنی کم حیاء ہے ! اس پر انس رضی اللہ عنہ نے کہا : وہ تجھ سے بہتر ہے ، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں رغبت کی ، اس لیے خود کو آپ پر پیش کیا ۔

It ‘was narrated from Hisham bin ‘Urwah, from his father that ‘Aishah used to say:”Wouldn’t a woman feel too shy to offer herself to the Prophet?” Until Aileh revealed; “You (O Muhammad) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives), and you may receive whom you will.” She said: “Then I said: ‘Your Lord is quick to make things easy for you.”‘


157

حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَعِنْدَهُ ابْنَةٌ لَهُ فَقَالَ أَنَسٌ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَعَرَضَتْ نَفْسَهَا عَلَيْهِ ‏.‏ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِيَّ حَاجَةٌ فَقَالَتِ ابْنَتُهُ مَا أَقَلَّ حَيَاءَهَا ‏.‏ فَقَالَ هِيَ خَيْرٌ مِنْكِ رَغِبَتْ فِي رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَعَرَضَتْ نَفْسَهَا عَلَيْهِ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہقبیلہ بنی فزارہ کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! میری بیوی نے ایک کالا کلوٹا بچہ جنا ہے ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں “ ؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان کے رنگ کیا ہیں “ ؟ اس نے کہا : سرخ ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا ان میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے “ ؟ اس نے کہا : ہاں ، ان میں خاکی رنگ کے بھی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں خاکی رنگ کہاں سے آیا “ ؟ اس نے کہا : کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہاں بھی ( تیرے لڑکے میں ) کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو گا “ ۱؎ ۔ یہ الفاظ محمد بن صباح کے ہیں ۔

Thabit said:“We were sitting with Anas bin Mahk, and a daughter of his was with him. Anas said: ‘A woman came to the Prophet and offered herself to him. She said: ” O Messenger of Allah, do you have any need of me?”‘ His daughter said: ‘How little modesty she had!’ He said: ‘She was better than you, because she wanted (to marry) the Messenger of Allah, and she offered herself to him. ”


158

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَمَا أَلْوَانُهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ حُمْرٌ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَأَنَّى أَتَاهَا ذَلِكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ عَسَى عِرْقٌ نَزَعَهَا ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَهَذَا لَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَهُ ‏”‏ ‏.‏ وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الصَّبَّاحِ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک بدوی ( دیہاتی ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! میری بیوی نے ایک کالا کلوٹا لڑکا جنا ہے ، اور ہم ایک ایسے گھرانے کے ہیں جس میں کبھی کوئی کالا نہیں ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں “ ؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” ان کے رنگ کیا ہیں “ ؟ اس نے کہا : سرخ ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں کوئی سیاہ بھی ہے “ ؟ اس نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا ان میں کوئی خاکی رنگ کا ہے “ ؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ رنگ کہاں سے آیا “ ؟ اس نے کہا : ہو سکتا ہے کہ اسے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر شاید تمہارے اس بچے کا بھی یہی حال ہو کہ اسے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو “ ۔

It was narrated that Abu Hurairah said:”A man from Banu Fazdrah came to the Messenger of Allah, and said: ‘O Messenger of Allah, my wife has given birth to a black boy! The Messenger of Allah said: ‘Do you have camels?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘What color are they?’ He said: ‘Red.’ He said: ‘Are there any grey ones among them?’ He said: ‘Yes, there are some grey ones among them.’ He said: ‘Where does that come from?’ He said: ‘Perhaps it is hereditary.’ He said: ‘Likewise, perhaps this is hereditary! ”


159

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبَاءَةُ بْنُ كُلَيْبٍ اللَّيْثِيُّ أَبُو غَسَّانَ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بْنِ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏.‏ أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَتَى النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ عَلَى فِرَاشِي غُلاَمًا أَسْوَدَ وَإِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ لَمْ يَكُنْ فِينَا أَسْوَدُ قَطُّ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ هَلْ لَكَ مِنَ إِبِلٍ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَمَا أَلْوَانُهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ حُمْرٌ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ هَلْ فِيهَا أَسْوَدُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ لاَ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَهَلْ فِيهَا أَوْرَقُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَأَنَّى كَانَ ذَلِكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ عِرْقٌ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہعبد بن زمعہ اور سعد رضی اللہ عنہما دونوں زمعہ کی لونڈی کے بچے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے گئے ، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے بھائی ( عتبہ بن ابی وقاص ) نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب میں مکہ جاؤں تو زمعہ کی لونڈی کے بچے کو دیکھوں ، اور اس کو لے لوں ، اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا : وہ میرا بھائی اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے ، میرے باپ کے بستر پہ پیدا ہوا ہے ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچہ کی مشابہت عتبہ سے پائی تو فرمایا : ” عبد بن زمعہ ! وہ بچہ تمہارا بھائی ہے ( گرچہ مشابہت سے عتبہ کا معلوم ہوتا ہے ) بچہ صاحب فراش ( شوہر یا مالک ) کا ہوتا ہے ۱؎ ، سودہ تم اس سے پردہ کرو “ ۲؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar that:a man frorn the desert people came to the Prophet and said: “O Messenger of Allah, my wife has given birth on my bed to a black boy, and there are no black people among my family.” He said: “Do you have camels?” He said: “Yes.” He said: “What color are they?” He said: “Red.” He said: are there any black ones among them?” He said, “No.” He said: “Are there any grey ones among them?” He said- “Yes.” He said “How is that?” He said: “Perhaps it is hereditary.” He said: “Perhaps (the color of) this son of yours is also hereditary.”


16

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏”‏ أَتَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ ‏”‏ ‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَبِكْرًا أَوْ ثَيِّبًا ‏”‏ ‏.‏ قُلْتُ ثَيِّبًا ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَهَلاَّ بِكْرًا تُلاَعِبُهَا ‏”‏ ‏.‏ قُلْتُ كُنَّ لِي أَخَوَاتٌ فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَذَاكَ إِذًا ‏”‏ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی ، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا ، تو آپ نے فرمایا : ” جابر ! کیا تم نے شادی کر لی “ ؟ میں نے کہا : جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کنواری سے یا غیر کنواری سے “ ؟ میں نے کہا : غیر کنواری سے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” شادی کنواری سے کیوں نہیں کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے کودتے “ ؟ میں نے کہا : میری کچھ بہنیں ہیں ، تو میں ڈرا کہ کہیں کنواری لڑکی آ کر ان میں اور مجھ میں دوری کا سبب نہ بن جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر ایسا ہے تو ٹھیک ہے “ ۔

It was narrated that:Jabir bin Abdullah said: “I married a woman during the time of the Prophet and he said: ‘Have you got married, O Jabir?’ I said: ‘Yes’. He said: ‘To a virgin or to a previously-married woman?’ I said: ‘A previously married woman.’ He said: ‘Why not a virgin so you could play with her?’ I said: ‘I have sisters and did not want her to create trouble between them and me.’ He said: ‘That is better then.’ ”


160

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ إِنَّ عَبْدَ بْنَ زَمْعَةَ وَسَعْدًا اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ ‏.‏ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْصَانِي أَخِي إِذَا قَدِمْتُ مَكَّةَ أَنْ أَنْظُرَ إِلَى ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ فَأَقْبِضَهُ ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ أَمَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي ‏.‏ فَرَأَى النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ شَبَهَهُ بِعُتْبَةَ فَقَالَ ‏ “‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ ‏.‏ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَاحْتَجِبِي عَنْهُ يَا سَوْدَةُ ‏”‏ ‏.‏

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب فراش کے لیے بچے کا فیصلہ کیا ہے ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:Ibn Zam’ah and Sa’d (Ibn Abu Waqqas) referred a dispute to the Prophet concerning the son of Zam’ah’s slave woman. Sa’d said : ” O Messenger of Allah my brother (Utbah bin Abu Waqqas) left instructions in his will that when I come to Makkah, I should look for the son of the slave woman of Zam’ah and take him into my care.” ‘Abd bin Zam’ah said: “He is my brother and the son of the slave woman of my father; he was born on my father’s bed.” The Prophet ffi saw that he resembled ‘Utbah, and said: “He belongs to you, O ‘Abd bin Zam’ah. The child is for the bed. Observe Hijab before him, O Saudah.” (sahih)


161

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَضَى بِالْوَلَدِ لِلْفِرَاشِ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بچہ صاحب فراش کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے “ ۔

It was narrated from ‘Umar that:the Messenger of Allah ruled that the child belonged to the bed.


162

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ ‏.‏ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ‏”‏ ‏.‏

ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” بچہ صاحب فراش کا ہے ، اور زانی کے لیے پتھر ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Prophet said: “The child is for the bed (i.e., belongs to the husband) and the fornicator gets nothing!’


163

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ‏ “‏ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اسلام قبول کیا ، اور اس سے ایک شخص نے نکاح کر لیا ، پھر اس کا پہلا شوہر آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! میں اپنی عورت کے ساتھ ہی مسلمان ہوا تھا ، اور اس کو میرا مسلمان ہونا معلوم تھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو دوسرے شوہر سے چھین کر پہلے شوہر کے حوالے کر دیا ۔

Shurahbil bin Muslim said:”I heard Abu Um Amah Al-Bahili say: ‘I heard the Messenger of Allah say: “The child is for the bed and the fornicator gets nothing.”


164

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ جُمَيْعٍ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَةً، جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَأَسْلَمَتْ ‏.‏ فَتَزَوَّجَهَا رَجُلٌ ‏.‏ قَالَ فَجَاءَ زَوْجُهَا الأَوَّلُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَسْلَمْتُ مَعَهَا وَعَلِمَتْ بِإِسْلاَمِي ‏.‏ قَالَ فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مِنْ زَوْجِهَا الآخَرِ وَرَدَّهَا إِلَى زَوْجِهَا الأَوَّلِ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کو ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کے پاس دو سال کے بعد اسی پہلے نکاح پر بھیج دیا ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that:a woman came to the Prophet and became Muslim, and a man married her. Then her first husband came and said: “O Messenger of Allah, I became Muslim with her, and she knew that I was Muslim.” So the Messenger of Allah took her away from her second husband and returned her to her first husband.


165

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَدَّ ابْنَتَهُ عَلَى أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ بَعْدَ سَنَتَيْنِ بِنِكَاحِهَا الأَوَّلِ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کو ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کے پاس نئے نکاح پر بھیج دیا ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that:the Messenger of Allah returned his daughter to Abul-‘As bin Rabi’ after two years, on the basis of the first marriage contract.


166

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَدَّ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ بِنِكَاحٍ جَدِيدٍ ‏.‏

جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” میں نے ارادہ کیا کہ بچہ کو دودھ پلانے والی بیوی سے جماع کرنے کو منع کر دوں ، پھر میں نے دیکھا کہ فارس اور روم کے لوگ ایسا کر رہے ہیں ، اور ان کی اولاد نہیں مرتی “ اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے «عزل» کے متعلق پوچھا گیا تھا ، تو میں نے آپ کو فرماتے سنا : ” وہ تو «وأدخفی» ( خفیہ طور زندہ گاڑ دینا ) ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Amr bin Shu’aib, from his father, from his grand father, that:the Messenger of Allah, returned his daughter Zainab to Abul-As bin Rabi’, with a new marriage contract.


167

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الأَسَدِيَّةِ، أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ‏”‏ قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيَالِ فَإِذَا فَارِسُ وَالرُّومُ يُغِيلُونَ فَلاَ يَقْتُلُونَ أَوْلاَدَهُمْ ‏”‏ ‏.‏ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَسُئِلَ عَنِ الْعَزْلِ فَقَالَ ‏”‏ هُوَ الْوَأْدُ الْخَفِيُّ ‏”‏ ‏.‏

اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” اپنی اولاد کو خفیہ طور پر قتل نہ کرو ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے «غیل» سوار کو گھوڑے کی پیٹھ پر سے گرا دیتا ہے “ ۔

It was narrated that Judamah bint Wahb Al-Asadiyyah said:”I heard the Messenger of Allah say: ‘I wanted to forbid intercourse with a nursing mother, but then (I saw that) the Persians and the Romans do this, and it does not kill their children.’ And I heard him say/when he was asked about coitus interruptus: ‘It is the disguised form of b.rryirg children alive.”


168

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُهَاجِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ الْمُهَاجِرَ بْنَ أَبِي مُسْلِمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ، وَكَانَتْ، مَوْلاَتَهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ‏ “‏ لاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ سِرًّا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الْغَيْلَ لَيُدْرِكُ الْفَارِسَ عَلَى ظَهْرِ فَرَسِهِ حَتَّى يَصْرَعَهُ ‏”‏ ‏.‏

ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی ، اس کے ساتھ دو بچے تھے ، ایک کو وہ گود میں اٹھائے ہوئی تھی اور دوسرے کو کھینچ رہی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بچوں کو اٹھانے والی ، انہیں جننے والی ، اور ان پر شفقت کرنے والی عورتیں اگر اپنے شوہروں کو تکلیف نہ دیتیں تو جو ان میں سے نماز کی پابند ہیں جنت میں جاتیں “ ۔

It was narrated from Muhajir bin Abu Muslim, from Asma’ bint Yazid bin Sakary who was his freed slave womary that:she heard the Messenger of Allah say: “Do not kill your children secretly, for by the One in Whose Hand is my soul, intercourse with a breastfeeding woman catches up with people when they are riding their horses (in battle) and wrestles them to the ground.”


169

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ أَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ امْرَأَةٌ مَعَهَا صَبِيَّانِ لَهَا قَدْ حَمَلَتْ أَحَدَهُمَا وَهِيَ تَقُودُ الآخَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ حَامِلاَتٌ وَالِدَاتٌ رَحِيمَاتٌ لَوْلاَ مَا يَأْتِينَ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ دَخَلَ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ ‏”‏ ‏.‏

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کوئی عورت اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے تو حورعین میں سے اس کی بیوی کہتی ہے : اللہ تجھے ہلاک کرے ، اسے تکلیف نہ دے ، وہ تیرے پاس چند روز کا مہمان ہے ، عنقریب تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آ جائے گا “ ۱؎ ۔

It was narrated that Abu Umamah said:”A woman came to the Prophet with two of her children, carrying one and leading the other. The Messenger of Allah said: ‘They carry children and give birth to them and are compassionate. If they do not annoy their husbands, those among them who perform prayer will enter Paradise.”‘


17

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَالِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ عَلَيْكُمْ بِالأَبْكَارِ فَإِنَّهُنَّ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا وَأَنْتَقُ أَرْحَامًا وَأَرْضَى بِالْيَسِيرِ ‏”‏ ‏.‏

عویم بن ساعدہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کنواری لڑکیوں سے شادی کیا کرو ، کیونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں اور زیادہ بچے جننے والی ہوتی ہیں ، اور تھوڑے پہ راضی رہتی ہیں “ ۔

It was narrated from Abdur-Rahman bin Salim bin Utbah bin Salim bin Uwaim bin Sa’idah Al-Ansari, from his father that:his grandfather said: “The Messenger of Allah said: ‘You should marry virgins, for their mouths are sweeter, their wombs are more prolific and they are satisfied with less.’”


170

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا إِلاَّ قَالَتْ زَوْجَتُهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ لاَ تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللَّهُ فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكِ دَخِيلٌ أَوْشَكَ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حرام کام حلال کو حرام نہیں کرتا “ ۔

It was narrated from Mu’adh bin Jabal that:the Messenger of Allah said: “No woman annoys her husband but his wife among houris (of Paradise) safs: ‘Do not annoy him, may Allah destroy you, for he is just a temporary guest with you and soon he will leave you and join us.”‘


171

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعَلَّى بْنِ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ يُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلاَلَ ‏”‏ ‏.‏

ایک کنواری لڑکی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور اس نے عرض کیا : اس کے والد نے اس کا نکاح کر دیا حالانکہ وہ راضی نہیں ہے ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا ۔ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar that:the Prophet, said: “What is Haram does not make what is Halal into what is Haram.”


18

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سَلِيمٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ مُزَاحِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ‏ “‏ مَنْ أَرَادَ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ طَاهِرًا مُطَهَّرًا فَلْيَتَزَوَّجِ الْحَرَائِرَ ‏”‏ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جس کو اللہ تعالیٰ سے پاک صاف ہو کر ملنے کا ارادہ ہے تو چاہئیے کہ وہ آزاد عورتوں سے شادی کرے “ ۱؎ ۔

It was narrated that:Anas bin Malik said: “I heard the Messenger of Allah say: ‘Whoever wants to meet Allah pure and purified, let him marry free women.’ ”


19

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ انْكِحُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم شادی کرو ، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں گا “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Messenger of Allah said: “Marry, for I will boast of your great numbers.”


2

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ، حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي وَتَزَوَّجُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الأُمَمَ وَمَنْ كَانَ ذَا طَوْلٍ فَلْيَنْكِحْ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصِّيَامِ فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نکاح میری سنت اور میرا طریقہ ہے ، تو جو میری سنت پہ عمل نہ کرے وہ مجھ سے نہیں ہے ، تم لوگ شادی کرو ، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر ( قیامت کے دن ) فخر کروں گا ، اور جو صاحب استطاعت ہوں شادی کریں ، اور جس کو شادی کی استطاعت نہ ہو وہ روزے رکھے ، اس لیے کہ روزہ اس کی شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Aishah that:the Messenger of Allah said: “Marriage is part of my sunnah, and whoever does not follow my sunnah has nothing to do with me. Get married, for I will boast of your great numbers before the nations. Whoever has the means, let him get married, and whoever does not, then he should fast for it will diminish his desire.”


20

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمِّهِ، سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، قَالَ خَطَبْتُ امْرَأَةً فَجَعَلْتُ أَتَخَبَّأُ لَهَا حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهَا فِي نَخْلٍ لَهَا فَقِيلَ لَهُ أَتَفْعَلُ هَذَا وَأَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ‏ “‏ إِذَا أَلْقَى اللَّهُ فِي قَلْبِ امْرِئٍ خِطْبَةَ امْرَأَةٍ فَلاَ بَأْسَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا ‏”‏ ‏.‏

محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے ایک عورت کو شادی کا پیغام دیا تو میں اسے دیکھنے کے لیے چھپنے لگا ، یہاں تک کہ میں نے اسے اسی کے باغ میں دیکھ لیا ، لوگوں نے ان سے کہا : آپ ایسا کرتے ہیں جب کہ آپ صحابی رسول ہیں ؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” جب اللہ کسی مرد کے دل میں کسی عورت کو نکاح کا پیغام دینے کا خیال پیدا کرے ، تو اس عورت کو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated that:Muhammad bin Salamah said: “I proposed marriage to a woman, then I hid and waited to see her until I saw her among some date palm trees that belonged to her.” It was said to him: “Do you do such a thing when you are a companion of the Messenger of Allah?” He said: “I heard the Messenger of Allah saying: ‘When Allah causes a man to propose to a woman, there is nothing wrong with him looking at her.’ ”


21

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، وَزُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ، امْرَأَةً فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا ‏”‏ ‏.‏ فَفَعَلَ فَتَزَوَّجَهَا فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہمغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک عورت سے نکاح کرنا چاہا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” جاؤ اور اس کو دیکھ لو ایسا کرنے سے زیادہ امید ہے کہ تم دونوں کے درمیان الفت و محبت ہو “ ، مغیرہ رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا ، اور پھر شادی کی ، پھر انہوں نے اس سے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا ذکر کیا ۔

It was narrated from Anas bin Malik that:Mughirah bin Shubah wanted to marry a woman. The Prophet (ﷺ) said to him: “Go and look at her, for that is more likely to create love between you.” So he did that, and married her, and mentioned how well he got along with her.


22

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَذَكَرْتُ لَهُ امْرَأَةً أَخْطُبُهَا فَقَالَ ‏ “‏ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا ‏”‏ ‏.‏ فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ فَخَطَبْتُهَا إِلَى أَبَوَيْهَا وَأَخْبَرْتُهُمَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏ فَكَأَنَّهُمَا كَرِهَا ذَلِكَ ‏.‏ قَالَ فَسَمِعَتْ ذَلِكَ الْمَرْأَةُ وَهِيَ فِي خِدْرِهَا فَقَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَكَ أَنْ تَنْظُرَ فَانْظُرْ ‏.‏ وَإِلاَّ فَإِنِّي أَنْشُدُكَ كَأَنَّهَا أَعْظَمَتْ ذَلِكَ ‏.‏ قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا فَتَزَوَّجْتُهَا ‏.‏ فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا ‏.‏

مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ سے ذکر کیا کہ میں ایک عورت کو پیغام دے رہا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جاؤ اسے دیکھ لو ، اس سے تم دونوں میں محبت زیادہ ہونے کی امید ہے “ ، چنانچہ میں ایک انصاری عورت کے پاس آیا ، اور اس کے ماں باپ کے ذریعہ سے اسے پیغام دیا ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنایا ، لیکن ایسا معلوم ہوا کہ ان کو یہ بات پسند نہیں آئی ، اس عورت نے پردہ سے یہ بات سنی تو کہا : اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھنے کا حکم دیا ہے ، تو تم دیکھ لو ، ورنہ میں تم کو اللہ کا واسطہ دلاتی ہوں ، گویا کہ اس نے اس چیز کو بہت بڑا سمجھا ، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے اس عورت کو دیکھا ، اور اس سے شادی کر لی ، پھر انہوں نے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا حال بتایا ۔

It was narrated that:Mughirah bin Shubah said: “I came to the Prophet and told him of a woman to whom I had to propose marriage. He said: ‘Go and look at her, for that is more likely to create love between you.’ So I went to a woman among the Ansar and proposed marriage through her parents. I told them what the Prophet had said, and it was as if they did not like that. Then I heard that woman, behind her curtain, say: ‘If the Messenger of Allah has told you to do that, then do it, otherwise I adjure you by Allah (not to do so)’. And it was as if she regarded that as a serious matter. So I looked at her and married her.” And he mentioned how well he got along with her.


23

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ يَخْطُبِ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Messenger of Allah said: “A man should not propose to a woman to whom his brother has already proposed.”


24

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ يَخْطُبِ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے “ ۔

It was narrated from Ibn Umar that:the Messenger of Allah said: “A man should not propose to a woman to whom his brother has already proposed.”


25

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ، تَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ إِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي ‏”‏ ‏.‏ فَآذَنَتْهُ فَخَطَبَهَا مُعَاوِيَةُ وَأَبُو الْجَهْمِ بْنُ صُخَيْرٍ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ تَرِبٌ لاَ مَالَ لَهُ وَأَمَّا أَبُو الْجَهْمِ فَرَجُلٌ ضَرَّابٌ لِلنِّسَاءِ وَلَكِنْ أُسَامَةُ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَتْ بِيَدِهَا هَكَذَا أُسَامَةُ أُسَامَةُ ‏.‏ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ طَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ خَيْرٌ لَكِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ فَتَزَوَّجْتُهُ فَاغْتَبَطْتُ بِهِ ‏.‏

فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” جب تمہاری عدت گزر جائے تو مجھے خبر دینا “ ، آخر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی ، تو انہیں معاویہ ابولجہم بن صخیر اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے شادی کا پیغام دیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رہے معاویہ تو وہ مفلس آدمی ہیں ان کے پاس مال نہیں ہے ، اور رہے ابوجہم تو وہ عورتوں کو بہت مارتے پیٹتے ہیں ، لیکن اسامہ بہتر ہیں “ یہ سن کر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ہاتھ سے اشارہ کیا : اور کہا : اسامہ اسامہ ( یعنی اپنی بے رغبتی ظاہر کی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا : ” اللہ اور اس کے رسول کی بات ماننا تمہارے لیے بہتر ہے “ ، فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : آخر میں نے اسامہ سے شادی کر لی ، تو دوسری عورتیں مجھ پر رشک کرنے لگیں ۱؎ ۔

It was narrated that:Abu Bakr bin Abu Jahm bin Sukhair Al-Adawi said: “I heard Fathima bint Qais say: ‘The Messenger of Allah said to me: “When you become lawful, tell me.” So I told him.’ Then Muawiyah, Abu Jahm bin Sukhair and Usamah bin Zaid proposed marriage to her. The Messenger of Allah said: ‘As for Muawiyah, he is a poor man who has no money. As from Abu Jahm he is a man who habitually beats woman. But Usamah (is good).’ She gestured with her hand, saying: ‘Usamah, Usamah!?’ The Messenger of Allah said to her: ‘Obedience to Allah and obedience to His Messenger is better for you.’ She said: ‘So I married him and I was pleased with him.’ ”


26

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ الأَيِّمُ أَوْلَى بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا ‏”‏ ‏.‏ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحْيِي أَنْ تَتَكَلَّمَ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ إِذْنُهَا سُكُوتُهَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غیر کنواری عورت اپنے آپ پر اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے ، اور کنواری عورت سے نکاح کے سلسلے میں اجازت طلب کی جائے گی “ ، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کنواری بولنے سے شرم کرے گی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے “ ۔

It was narrated from Ibn Abbas that:the Messenger of Allah said: “A widow has more right (to decide) concerning herself than her guardian, and a virgin should be consulted”. It was said: “O Messenger of Allah, a virgin may be too shy to speak.” He said: “Her consent is her silence.”


27

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلاَ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ وَإِذْنُهَا الصُّمُوتُ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غیر کنواری عورت کا نکاح اس کی واضح اجازت کے بغیر نہ کیا جائے ، اور کنواری کا نکاح بھی اس سے اجازت لے کر کیا جائے ، اور کنواری کی اجازت اس کی خاموشی ہے “ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Messenger of Allah said: “A previously-married woman should not be married until she is consulted, and a virgin should not be married until her consent is sought, and her consent is her silence.”


28

حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْكِنْدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ الثَّيِّبُ تُعْرِبُ عَنْ نَفْسِهَا وَالْبِكْرُ رِضَاهَا صَمْتُهَا ‏”‏ ‏.‏

عدی کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غیر کنواری عورت اپنی رضا مندی صراحۃً ظاہر کرے ، اور کنواری کی رضا مندی اس کی خاموشی ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Adi bin Adi Al-Kindi that:his father said: “The Messenger of Allah said: ‘A previously-married woman can speak for herself, and the consent of a virgin is her silence.’ ”


29

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّيْنِ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلاً مِنْهُمْ يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ ابْنَةً لَهُ فَكَرِهَتْ نِكَاحَ أَبِيهَا فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَذَكَرَتْ لَهُ فَرَدَّ عَلَيْهَا نِكَاحَ أَبِيهَا فَنَكَحَتْ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ ‏.‏ وَذَكَرَ يَحْيَى أَنَّهَا كَانَتْ ثَيِّبًا ‏.‏

عبدالرحمٰن بن یزید انصاری اور مجمع بن یزید انصاری رضی اللہ عنہما خبر دیتے ہیں کہخذام نامی ایک شخص نے اپنی بیٹی ( خنساء ) کا نکاح کر دیا ، اس نے اپنے باپ کا کیا ہوا نکاح ناپسند کیا ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، تو آپ نے اس کے والد کا کیا ہوا نکاح فسخ کر دیا ، پھر اس نے ابولبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ سے شادی کی ۔ یحییٰ بن سعید نے ذکر کیا کہ وہ ثیبہ ( غیر کنواری ) تھی ۔

Abdur Rahman bin Yazid Al-Ansari and Mujamma bin Yazid Al-Ansari said:that a man among them who was called Khidam arranged a marriage for his daughter, and she did not like the marriage arranged by her father. She went to the Messenger of Allah and told him about that, and he annulled the marriage arranged by her father. Then she married Abu Lubabah bin Abdul-Mundhir.


3

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لَمْ نَرَ لِلْمُتَحَابَّيْنِ مِثْلَ النِّكَاحِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو شخص کے درمیان محبت کے لیے نکاح جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی “ ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn Abbas that:the Messenger of Allah said: “There is nothing like marriage, for two who love one another.”


30

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ جَاءَتْ فَتَاةٌ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ إِنَّ أَبِي زَوَّجَنِي ابْنَ أَخِيهِ لِيَرْفَعَ بِي خَسِيسَتَهُ ‏.‏ قَالَ فَجَعَلَ الأَمْرَ إِلَيْهَا ‏.‏ فَقَالَتْ قَدْ أَجَزْتُ مَا صَنَعَ أَبِي وَلَكِنْ أَرَدْتُ أَنْ تَعْلَمَ النِّسَاءُ أَنْ لَيْسَ إِلَى الآبَاءِ مِنَ الأَمْرِ شَىْءٌ ‏.‏

بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک نوجوان عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی عرض کیا : میرے والد نے میرا نکاح اپنے بھتیجے سے کر دیا ہے ، تاکہ میری وجہ سے اس کی ذلت ختم ہو جائے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو اختیار دے دیا ، تو اس نے کہا : میرے والد نے جو کیا میں نے اسے مان لیا ، لیکن میرا مقصد یہ تھا کہ عورتوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ ان کے باپوں کو ان پر ( جبراً نکاح کر دینے کا ) اختیار نہیں پہنچتا ۔

It was narrated from Ibn Buraidah that:his father said: “A girl came to the Prophet and said: ‘My father married me to his brother’s son so that he might raise his status thereby.’ The Prophet gave her the choice, and she said: ‘I approve of what my father did, but I wanted women to know that their fathers have no right to do that.’ ”


31

حَدَّثَنَا أَبُو السَّقْرِ، يَحْيَى بْنُ يَزْدَادَ الْعَسْكَرِيُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرُّوذِيُّ، حَدَّثَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏.‏ أَنَّ جَارِيَةً، بِكْرًا أَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَذَكَرَتْ لَهُ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ ‏.‏ فَخَيَّرَهَا النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ حِبَّانَ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مِثْلَهُ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی تو اس وقت میری عمر چھ سال کی تھی ، پھر ہم مدینہ آئے تو بنو حارث بن خزرج کے محلہ میں اترے ، مجھے بخار آ گیا اور میرے بال جھڑ گئے ، پھر بال بڑھ کر مونڈھوں تک پہنچ گئے ، تو میری ماں ام رومان میرے پاس آئیں ، میں ایک جھولے میں تھی ، میرے ساتھ میری کئی سہیلیاں تھیں ، ماں نے مجھے آواز دی ، میں ان کے پاس گئی ، مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا چاہتی ہیں ؟ آخر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے دروازہ پر لا کھڑا کیا ، اس وقت میرا سانس پھول رہا تھا ، یہاں تک کہ میں کچھ پرسکون ہو گئی ، پھر میری ماں نے تھوڑا سا پانی لے کر اس سے میرا منہ دھویا اور سر پونچھا ، پھر مجھے گھر میں لے گئیں ، وہاں ایک کمرہ میں انصار کی کچھ عورتیں تھیں ، انہوں نے دعا دیتے ہوئے کہا : ” تم خیر و برکت اور بہتر نصیب کے ساتھ جیو “ ، میری ماں نے مجھے ان عورتوں کے سپرد کر دیا ، انہوں نے مجھے آراستہ کیا ، میں کسی بات سے خوف زدہ نہیں ہوئی مگر اس وقت جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت اچانک تشریف لائے ، اور ان عورتوں نے مجھے آپ کے حوالہ کر دیا ، اس وقت میری عمر نو سال تھی ۔

It was narrated from Ibn Abbas that:a virgin girl came to the Prophet and told him that her father arranged a marriage that she did not like, and the Prophet gave her the choice.


32

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَنَا بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَنَزَلْنَا فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَوُعِكْتُ فَتَمَرَّقَ شَعَرِي حَتَّى وَفَى لَهُ جُمَيْمَةٌ فَأَتَتْنِي أُمِّي أُمُّ رُومَانَ وَإِنِّي لَفِي أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبَاتٌ لِي فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا وَمَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ فَأَخَذَتْ بِيَدِي فَأَوْقَفَتْنِي عَلَى بَابِ الدَّارِ وَإِنِّي لأَنْهَجُ حَتَّى سَكَنَ بَعْضُ نَفَسِي ثُمَّ أَخَذَتْ شَيْئًا مِنْ مَاءٍ فَمَسَحَتْ بِهِ عَلَى وَجْهِي وَرَأْسِي ثُمَّ أَدْخَلَتْنِي الدَّارَ فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ فِي بَيْتٍ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَعَلَى خَيْرِ طَائِرٍ ‏.‏ فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَأَصْلَحْنَ مِنْ شَأْنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلاَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ضُحًى ‏.‏ فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا ، اس وقت ان کی عمر سات برس تھی ، اور ان کے ساتھ خلوت کی تو ان کی عمر نو سال تھی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو اس وقت ان کی عمر اٹھارہ سال تھی ۱؎ ۔

It was narrated that:Aishah said: “The Messenger of Allah married me when I was six years old. Then we came to Al-Madinah and settled among Banu Harith bin Khazraj. I became ill and my hair fell out, then it grew back and became abundant. My mother Umm Ruman came to me while I was on an Urjuhah with some of my friends, and called for me. I went to her, and I did not know what she wanted. She took me by the hand and made me stand at the door of the house, and I was panting. When I got my breath back, she took some water and wiped my face and head, and led me into the house. There were some woman of the Ansar inside the house, and they said: ‘With blessings and good fortune (from Allah).’ (My mother) handed me over to them and they tidied me up. And suddenly I saw the Messenger of Allah in the morning. And she handed me over to him and I was at that time, nine years old.”


33

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ تَزَوَّجَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَائِشَةَ وَهِيَ بِنْتُ سَبْعٍ وَبَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعٍ وَتُوُفِّيَ عَنْهَا وَهِيَ بِنْتُ ثَمَانِي عَشْرَةَ سَنَةً ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہجب عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا ، تو انہوں نے ایک بیٹی چھوڑی ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری شادی اس لڑکی سے میرے ماموں قدامہ رضی اللہ عنہ نے کرا دی جو اس لڑکی کے چچا تھے ، اور اس سے مشورہ نہیں لیا ، یہ اس وقت کا ذکر ہے جب اس کے والد کا انتقال ہو چکا تھا ، اس لڑکی نے یہ نکاح ناپسند کیا ، اور اس نے چاہا کہ اس کا نکاح مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے کر دیا جائے ، آخر قدامہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نکاح مغیرہ ہی سے کر دیا ۱؎ ۔

It was narrated that:Abdullah said: “The Prophet married Aishah when she was seven years old, and consummated the marriage with her when she was nine, and he passed away when she was eighteen.”


34

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏.‏ أَنَّهُ حِينَ هَلَكَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ تَرَكَ ابْنَةً لَهُ ‏.‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَزَوَّجَنِيهَا خَالِي قُدَامَةُ وَهُوَ عَمُّهَا وَلَمْ يُشَاوِرْهَا وَذَلِكَ بَعْدَ مَا هَلَكَ أَبُوهَا فَكَرِهَتْ نِكَاحَهُ وَأَحَبَّتِ الْجَارِيَةُ أَنْ يُزَوِّجَهَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ فَزَوَّجَهَا إِيَّاهُ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس عورت کا نکاح اس کے ولی نے نہ کیا ہو ، تو اس کا نکاح باطل ہے ، باطل ہے ، باطل ہے ، اگر مرد نے ایسی عورت سے جماع کر لیا تو اس جماع کے عوض عورت کے لیے اس کا مہر ہے ، اور اگر ولی اختلاف کریں تو حاکم اس کا ولی ہو گا جس کا کوئی ولی نہیں “ ۔

It was narrated from Ibn Umar that:when Uthman bin Mazun died, he left behind a daughter. Ibn Umar said: “My maternal uncle Qudamah, who was her paternal uncle, married me to her, but he did not consult her. That was after her father had died. She did not like this marriage, and the girl wanted to marry Mughirah bin Shubah, so she married him.”


35

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ لَمْ يُنْكِحْهَا الْوَلِيُّ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَإِنْ أَصَابَهَا فَلَهَا مَهْرُهَا بِمَا أَصَابَ مِنْهَا فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لاَ وَلِيَّ لَهُ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے “ ۔ اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے : ” جس کا کوئی ولی نہ ہو ، اس کا ولی حاکم ہے “ ۔

It was narrated from Aishah that :the Messenger of Allah said: “Any woman whose marriage is not arranged by her guardian, her marriage is invalid, her marriage is invalid, her marriage is invalid. If (the man) has had intercourse with her, then the Mahr belongs to her in return for his intimacy with her. And if there is any dispute then the ruler is the guardian of the one who does not have a guardian.”


36

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَعَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏.‏ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ ‏”‏ ‏.‏ وَفِي حَدِيثِ عَائِشَةَ ‏”‏ وَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لاَ وَلِيَّ لَهُ ‏”‏ ‏.‏

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے “ ۔

It was narrated that:Aisha and Ibn Abbas said: “The Messenger of Allah said: ‘There is no marriage except with a guardian.’ ”According to the Hadith of Aishah: “And the ruler is the guardian of the one who does not have a guardian. ”


37

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورت عورت کا نکاح نہ کرائے ، اور نہ عورت خود اپنا نکاح کرے ، پس بدکار وہی عورت ہے جو اپنا نکاح خود کرتی ہے “ ۔

It was narrated from Abu Musa that:the Messenger of Allah said: “There is no marriage except with a guardian.”


38

حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ الْعُقَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ وَلاَ تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے ۔ اور شغار یہ ہے کہ کوئی آدمی کسی سے کہے : آپ اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح مجھ سے اس شرط پر کر دیں کہ میں اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح تجھ سے کر دوں گا ، اور ان دونوں کے درمیان کوئی مہر نہ ہو ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Messenger of Allah said: “No woman should arrange the marriage of another woman, and no woman should arrange her own marriage. The adulteress is the one who arranges her own marriage.”


39

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الشِّغَارِ وَالشِّغَارُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ أَوْ أُخْتَكَ عَلَى أَنْ أُزَوِّجَكَ ابْنَتِي أَوْ أُخْتِي ‏.‏ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ۔

It was narrated that:Ibn Umar said: “The Messenger of Allah forbade Shighar. Shighar is when a man says to another man: ‘Marry your daughter or sister to me, on condition that I will marry my daughter or sister to you,’ and they do not give any dower (i.e. neither of them give other the dower).”


4

حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ التَّبَتُّلَ وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لاَخْتَصَيْنَا ‏.‏

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی شادی کے بغیر زندگی گزارنے کی درخواست رد کر دی ، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی ہوتی تو ہم خصی ہو جاتے ۱؎ ۔

It was narrated that:Sa’d said: “The Messenger of Allah disapproved of Uthman bin Maz’un’s desire to remain celibate; if he had given him permission, we would have gotten ourselves castrated.”


40

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الشِّغَارِ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسلام میں شغار نہیں ہے “ ۔

It was narrated that:Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah forbade Shighar.”


41

حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَاَ مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ شِغَارَ فِي الإِسْلاَمِ ‏”‏ ‏.‏

ابوسلمہ کہتے ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر کیا تھا ؟ انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا ، تم جانتے ہو نش کیا ہے ؟ یہ آدھا اوقیہ ہے ، یہ کل پانچ سو درہم ہوئے ۱؎ ۔

It was narrated from Anas bin Malik that:the Messenger of Allah said: “There is no Shighar in Islam.”


42

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَمْ كَانَ صَدَاقُ نِسَاءِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَتْ كَانَ صَدَاقُهُ فِي أَزْوَاجِهِ اثْنَتَىْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشًّا هَلْ تَدْرِي مَا النَّشُّ هُوَ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ وَذَلِكَ خَمْسُمِائَةِ دِرْهَمٍ ‏.‏

ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : عورتوں کے مہر مہنگے نہ کرو ، اس لیے کہ اگر یہ دنیا میں عزت کی بات ہوتی یا اللہ تعالیٰ کے یہاں تقویٰ کی چیز ہوتی تو اس کے زیادہ حقدار محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں اور بیٹیوں میں سے کسی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ مقرر نہیں فرمایا ، اور مرد اپنی بیوی کے بھاری مہر سے بوجھل رہتا ہے یہاں تک کہ وہ مہر اس کے دل میں بیوی سے دشمنی کا سبب بن جاتا ہے ، وہ کہتا ہے کہ میں نے تیرے لیے تکلیف اٹھائی یہاں تک کہ مشک کی رسی بھی اٹھائی ، یا مجھے مشک کے پانی کی طرح پسینہ آیا ۔ ابوعجفاء کہتے ہیں : میں پیدائش کے اعتبار سے عربی تھا ۱؎ ، عمر رضی اللہ عنہ نے جو لفظ «علق القربۃ» یا «عرق القربۃ» کہا : میں اسے نہیں سمجھ سکا ۔

It was narrated that:Abu Salamah said: “I asked Aishah: ‘How much was the dowry of the wives of the Prophet?’ She said: ‘The dowry he gave to his wives was twelve Uqiyyah and a Nash (of silver). Do you know what a Nash is? It is one half of an Uqiyyah. And that is equal to to five hundred Dirham.’ ”


43

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، ح وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ، قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لاَ تُغَالُوا صَدَاقَ النِّسَاءِ فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوًى عِنْدَ اللَّهِ كَانَ أَوْلاَكُمْ وَأَحَقَّكُمْ بِهَا مُحَمَّدٌ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَا أَصْدَقَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَلاَ أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنِ اثْنَتَىْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُثَقِّلُ صَدَقَةَ امْرَأَتِهِ حَتَّى يَكُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ وَيَقُولُ قَدْ كَلِفْتُ إِلَيْكِ عَلَقَ الْقِرْبَةِ أَوْ عَرَقَ الْقِرْبَةِ ‏.‏ وَكُنْتُ رَجُلاً عَرَبِيًّا مُوَلَّدًا مَا أَدْرِي مَا عَلَقُ الْقِرْبَةِ أَوْ عَرَقُ الْقِرْبَةِ ‏.‏

عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہبنو فزارہ کے ایک شخص نے ( مہر میں ) دو جوتیوں کے بدلے شادی کی ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح جائز رکھا ۔

It was narrated that:Abu Ajfa As-Sulami said: “Umar bin Khattab said: ‘Do not go to extremes with regard to the dowries of women, for if that were a sign of honor and dignity in this world or a sign of Taqwa before Allah, then Muhammad (ﷺ) would have done that before you. But he did not give any of his wives and none of his daughters were given more than twelve uqiyyah. A man may increase dowry until he feels resentment against her and says: “You cost me everything I own,” or, “You caused me a great deal of hardship.”’” (Hassan)


44

حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ بَنِي فَزَارَةَ تَزَوَّجَ عَلَى نَعْلَيْنِ فَأَجَازَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نِكَاحَهُ ‏.‏

سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ نے فرمایا : ” اس سے کون نکاح کرے گا “ ؟ ایک شخص نے کہا : میں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ” اسے کچھ دو چاہے لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو “ ، وہ بولا : میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نے اس کا نکاح تمہارے ساتھ اس قرآن کے بدلے کر دیا جو تمہیں یاد ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abdullah bin Amir bin Rabiah from his father, that:A man among Banu Fazarah got married for a pair of sandals, and the Prophet permitted his marriage.


45

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏”‏ مَنْ يَتَزَوَّجُهَا ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا ‏.‏ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ لَيْسَ مَعِي ‏.‏ قَالَ ‏”‏ قَدْ زَوَّجْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ‏”‏ ‏.‏

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے گھر میں موجود سامان پر نکاح کیا جس کی قیمت پچاس درہم تھی ۔

It was narrated that:Sahl bin Sa’d said: “A woman came to the Prophet and he said: ‘Who will marry her ?’ A man said: ‘I will.’ The Prophet said: ‘Give her something, even if it is an iron ring.’ He said: ‘I do not have one.’ He said: ‘I marry her to you for what you know of the Quran.’”


46

حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، حَدَّثَنَا الأَغَرُّ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ تَزَوَّجَ عَائِشَةَ عَلَى مَتَاعِ بَيْتٍ قِيمَتُهُ خَمْسُونَ دِرْهَمًا ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیر کے جامع کلمات دیئے گئے تھے ۱؎ خواہ وہ اخیر کے ہوں ، یا کہا : شروع کے ، آپ نے ہمیں صلاۃ کا خطبہ سکھایا اور حاجت کا خطبہ بھی ، صلاۃ کا خطبہ یہ ہے : «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ” آداب بندگیاں ، صلاتیں اور پاکیزہ خیراتیں ، اللہ ہی کے لیے ہیں ، اے نبی ! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں ، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بند ے اور رسول ہیں “ اور حاجت کا خطبہ یہ ہے : «إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ” بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، ہم اسی کی تعریفیں بیان کرتے ہیں ، اسی سے مدد طلب کرتے ہیں ، اسی سے مغفرت چاہتے ہیں ، اور ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں ، اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ، اللہ جسے راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جیسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا ، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، وہ تنہا ہے ، اس کا کوئی ساجھی نہیں ، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں “ اس کے بعد اپنے خطبہ کے ساتھ قرآن کی تین آیتیں پڑھو : «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته» ” اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے ، اور مسلمان ہی رہ کر مرو “ اخیر آیت تک «واتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام» ” اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو ، اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو ، بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے “ اخیر آیت تک «اتقوا الله وقولوا قولا سديدا يصلح لكم أعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم» ” اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور نپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوارے دے گا ، اور تمہارے گناہ معاف کرے گا ، اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی “ اخیر آیت تک ۲؎ ۔

It was narrated from Abu Saeed Al-Khudri that:the Prophet (ﷺ) married Aishah with the household goods the value of which was fifty Dirham.


47

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ، تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا ‏.‏ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَهَا الصَّدَاقُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ ‏.‏ فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الأَشْجَعِيُّ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَضَى فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ ذَلِكَ ‏.‏ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، مِثْلَهُ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( خطبہ میں ) فرمایا : «الحمد لله نحمده ونستعينه ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله. أما بعد» ” بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، ہم اسی کی تعریفیں بیان کرتے ہیں ، ہم اسی سے مدد طلب کرتے ہیں ، اسی سے مغفرت چاہتے ہیں ، اور ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں ، اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ، اللہ جسے راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جیسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا ، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، وہ تنہا ہے ، اس کا کوئی ساجھی نہیں ، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں “ ۔

It was narrated from Masruq that:Abdullah was asked about a man who married a woman and died without having consummated the marriage with her, nor stipulating the dowry. Abdullah said: “The dowry is hers, and the inheritance is hers and she has to observe the waiting period.” Ma’qil bin Sinan Al-Ashja’i said: “I saw the Messenger of Allah (ﷺ) pass a similar ruling concerning Birwa’ bint Washiq.” (Sahih) Another chain from ‘Alqamah, from Abdullah, with similar wording. It was narrated from Masruq that: Abdullah was asked about a man who married a woman and died without having consummated the marriage with her, nor stipulating the dowry. Abdullah said: “The dowry is hers, and the inheritance is hers and she has to observe the waiting period.” Ma’qil bin Sinan Al-Ashja’i said: “I saw the Messenger of Allah pass a similar ruling concerning Birwa’ bint Washiq.” (Sahih) Another chain from ‘Alqamah, from Abdullah, with similar wording.


48

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ أُوتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ جَوَامِعَ الْخَيْرِ وَخَوَاتِمَهُ – أَوْ قَالَ فَوَاتِحَ الْخَيْرِ – فَعَلَّمَنَا خُطْبَةَ الصَّلاَةِ وَخُطْبَةَ الْحَاجَةِ خُطْبَةُ الصَّلاَةِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ‏.‏ وَخُطْبَةُ الْحَاجَةِ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ‏.‏ ثُمَّ تَصِلُ خُطْبَتَكَ بِثَلاَثِ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ ‏{‏ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ ‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ ‏{‏اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو بھی اہم کام اللہ کی حمد و ثنا سے نہ شروع کیا جائے ، وہ برکت سے خالی ہوتا ہے “ ۔

It was narrated that:`Abdullah bin Mas`ud said: “The Messenger of Allah (ﷺ) was granted a combination of all manner of goodness, as well as its seal,” or he said: “The opening (of the way to) all good. He (ﷺ) taught us the Khutbah of prayer and Khutbah of need. ‘The Khutbah of prayer is: At-tahiyyatu lillahi was-salawatu wat-tayyibat. As-salamu `alaika ayyuhan-Nabiyyu was rahmat-ullahi was barakatuhu. As-salamu `alaina wa `ala `ibadillahis-salihin. Ashhadu an la ilaha illallah. Wa ashhadu anna Muhammadan `abduhu wa rasuluh (All compliments, prayers and pure words are due to Allah. Peace be upon you, O Prophet, and the mercy of Allah and His blessings. Peace be upon us and upon the righteous slaves of Allah. I bear witness that none has the right to be worshiped but Allah. And I bear witness that Muhammad (ﷺ) is His slave and Messenger). The Khutbah of need is: Al-hamdu lillahi nahmadhu wa nasta`inuhu wa nastaghfiruhu, wa na`udhu billahi min shururi anfusina wa min sayi’ati a`malina, man yahdihillahu fala mudilla lahu, wa man yudlil fala hadiya lahu. Wa ashadu an la ilaha illallahu wahduhu la sharika lahu, wa anna Muhammadan `abduhu wa rasuluhu. (Praise is to Allah, we praise Him and we seek His help and His forgiveness. We seek refuge with Allah from the evil of our own souls and from our bad deeds, Whomsoever Allah guides will never be led astray; and whomsoever is led astray, no one can guide. I bear witness that none has the right to be worshiped but Allah, alone with no partner or associate, and that Muhammad (ﷺ) is His slave and His Messenger). Then add to your Khutbah the following three verses: ‘O you who believe! Fear Allah as He should be feared, and die not except in the state of Islam (as Muslims) with complete submission to Allah.’ And: ‘O mankind! Be dutiful to your Lord, Who created you from a single person, and from him He created his wife, and from them both He created many men and women, and fear Allah through Whom you demand your mutual (rights), and (do not cut the relations of) the wombs (kinship). Surely, Allah is Ever an All-Watcher over you.’ And: ‘O you who believe! Keep your duty to Allah and fear Him, and speak (always) the truth. He will direct you to do righteous good deeds and will forgive you your sins…’ until the end of the verse.”


49

حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ‏.‏ أَمَّا بَعْدُ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس نکاح کا اعلان کرو اور اس پر دف بجاؤ “ ۔

It was narrated from Ibn `Abbas that:The Prophet (ﷺ) said: “Al-hamdu lillahi nahmadhu wa nasta`inuhu wa na`udhu billahi min shururi anfusina wa min sayi’ati a`malina, man yahdihillahu fala mudilla lahu, wa man yudlil fala hadiya lahu. Wa ashadu an la ilaha illallahu wahduhu la sharika lahu, wa anna Muhammadan `abduhu wa rasuluhu. Amma ba`d. (Praise is to Allah, we praise Him and we seek His help. We seek refuge with Allah from the evil of our own souls and from our bad deeds, Whomsoever Allah guides will never be led astray; and whomsoever is led astray, no one can guide. I bear witness that none has the right to be worshiped but Allah, alone with no partner or associate, and that Muhammad is His slave and His Messenger. To proceed).”


5

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، قَالاَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، ‏.‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ ‏.‏ زَادَ زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ وَقَرَأَ قَتَادَةُ ‏{وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً}‏ ‏.‏

سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجرد والی زندگی ( بے شادی شدہ رہنے ) سے منع فرمایا ۔ زید بن اخزم نے یہ اضافہ کیا ہے : اور قتادہ نے یہ آیت پڑھی ، «ولقد أرسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم أزواجا وذرية» ( سورة الرعد : 38 ) ” ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیویاں اور اولاد بنائیں “ ۱؎ ۔

It was narrated from Samurah that:the Messenger of Allah(ﷺ) forbade celibacy. Zaid bin Akhzam added: “And Qatadah recited: ‘And indeed We sent Messengers before you (O Muhammad (ﷺ)), and made for them wives and offspring.’”


50

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ، قَالُوا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ كُلُّ أَمْرٍ ذِي بَالٍ لاَ يُبْدَأُ فِيهِ بِالْحَمْدِ أَقْطَعُ ‏”‏ ‏.‏

محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حلال اور حرام میں فرق یہ ہے کہ نکاح میں دف بجایا جائے ، اور اس کا اعلان کیا جائے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Messenger of Allah said: “Every important matter that does not start with praise of Allah, is devoid (of blessings).”


51

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَالْخَلِيلُ بْنُ عَمْرٍو، قَالاَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ إِلْيَاسَ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالْغِرْبَالِ ‏”‏ ‏.‏

ابوالحسین خالد مدنی کہتے ہیں کہہم عاشورہ کے دن مدینہ میں تھے ، لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور گا رہی تھیں ، پھر ہم ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے ، ان سے یہ بیان کیا تو انہوں نے کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری شادی کے دن صبح میں آئے ، اس وقت میرے پاس دو لڑکیاں گا رہی تھیں ، اور بدر کے دن شہید ہونے والے اپنے آباء و اجداد کا ذکر کر رہی تھیں ، گانے میں جو باتیں وہ کہہ رہی تھیں ان میں یہ بات بھی تھی : «وفينا نبي يعلم ما في غد» ” ہم میں مستقبل کی خبر رکھنے والے نبی ہے “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایسا مت کہو ، اس لیے کہ کل کی بات اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا “ ۔

It was narrated from ‘Aishah:that the Prophet said: “Announce this marriage, and beat the sieve for it.”


52

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ فَصْلُ مَا بَيْنَ الْحَلاَلِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ وَالصَّوْتُ فِي النِّكَاحِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہابوبکر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے ، اس وقت میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں ایسے اشعار گا رہی تھیں جو انصار نے جنگ بعاث کے دن کہے تھے ، اور وہ لڑکیاں پیشہ ور گانے والیاں نہ تھیں ، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطان کا باجا ہو رہا ہے ، اور یہ عید الفطر کا دن تھا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ابوبکر ! ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے ، اور یہ ہماری عید ہے “ ۔

It was narrated from Muhammad bin Hatib that the Messenger of Allah said:“What differentiates between the lawful and the unlawful is (beating) the Daff and raising the voices (in song) at the time of marriage.”


53

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْحُسَيْنِ، – اسْمُهُ خَالِدٌ الْمَدَنِيُّ – قَالَ كُنَّا بِالْمَدِينَةِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَالْجَوَارِي يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ وَيَتَغَنَّيْنَ فَدَخَلْنَا عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهَا ‏.‏ فَقَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَبِيحَةَ عُرْسِي وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ وَتَنْدُبَانِ آبَائِي الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ وَتَقُولاَنِ فِيمَا تَقُولاَنِ وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ أَمَّا هَذَا فَلاَ تَقُولُوهُ مَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلاَّ اللَّهُ ‏”‏ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک راستہ سے گزرے تو دیکھا کہ کچھ لڑکیاں دف بجاتے ہوئے گا رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں : «نحن جوار من بني النجار يا حبذا محمد من جار» ہم بنی نجار کی لڑکیاں ہیں کیا ہی عمدہ پڑوسی ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں تم سے محبت رکھتا ہوں “ ۔

It was narrated that Abu Husain, whose name was Khalid Al-Madani, said:“We were in Al-Madinah on the Say of ‘Ashura and the girls were beating the Daff and singing. We entered upon Rubai’ bint Mu’awwidh and mentioned that to her. She said: ‘The Messenger of Allah entered upon me on the morning of my wedding, and there were two girls with me who were singing and mentioning the qualities of my forefathers who were killed on the Day of Badr. One of the things they were saying was: “Among us there is a Prophet who knows what will happen tomorrow.” He said: “Do not say this, for no one knows what will happen tomorrow except Allah.”


54

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ بِهِ الأَنْصَارُ فِي يَوْمِ بُعَاثٍ ‏.‏ قَالَتْ وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ ‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَبِمَزْمُورِ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدِ الْفِطْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انصار میں سے اپنی ایک قرابت دار خاتون کی شادی کرائی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے ، اور فرمایا : ” تم لوگوں نے دلہن کو رخصت کر دیا “ ؟ لوگوں نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کے ساتھ کوئی گانے والی بھی بھیجی “ ؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : نہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” انصار کے لوگ غزل پسند کرتے ہیں ، کاش تم لوگ دلہن کے ساتھ کسی کو بھیجتے جو یہ گاتا : «أتيناكم أتيناكم فحيانا وحياكم» ” ہم تمہارے پاس آئے ، ہم تمہارے پاس آئے ، اللہ تمہیں اور ہمیں سلامت رکھے “ ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:“Abu Bakr entered upon me, and there were two girls from the Ansar with me, singing about the Day of Bu’ath.” She said: “And they were not really singers. Abu Bakr said: ‘The wind instruments of Satan in the house of the Prophet ?’ That was on the day of ‘Eid(Al-Fitr). But the Prophet said: ‘O Abu Bakr, every people has its festival and this is our festival.’ ”


55

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَرَّ بِبَعْضِ الْمَدِينَةِ فَإِذَا هُوَ بِجَوَارٍ يَضْرِبْنَ بِدُفِّهِنَّ وَيَتَغَنَّيْنَ وَيَقُلْنَ نَحْنُ جَوَارٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ يَا حَبَّذَا مُحَمَّدٌ مِنْ جَارِ ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ يَعْلَمُ اللَّهُ إِنِّي لأُحِبُّكُنَّ ‏”‏ ‏.‏

مجاہد کہتے ہیں کہمیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا انہوں نے طبلہ کی آواز سنی تو اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں ڈال لیں ، اور وہاں سے ہٹ گئے یہاں تک کہ ایسا تین مرتبہ کیا ، پھر کہنے لگے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا ہے ۔

It was narrated from Anas bin Malik:that the Prophet passed by some part of Al-Madinah and saw some girls beating their Daff And singing, saying: “We are girls from Banu Najjar what an excellent neighbor is Muhammad.” The Prophet said: “Allah knows that you are dear to me.”


56

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَنْبَأَنَا الأَجْلَحُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَنْكَحَتْ عَائِشَةُ ذَاتَ قَرَابَةٍ لَهَا مِنَ الأَنْصَارِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏”‏ أَهْدَيْتُمُ الْفَتَاةَ ‏”‏ ‏.‏ قَالُوا نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَرْسَلْتُمْ مَعَهَا مَنْ يُغَنِّي قَالَتْ لاَ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ إِنَّ الأَنْصَارَ قَوْمٌ فِيهِمْ غَزَلٌ فَلَوْ بَعَثْتُمْ مَعَهَا مَنْ يَقُولُ أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ فَحَيَّانَا وَحَيَّاكُمْ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے ، وہاں ایک ہیجڑے کو سنا جو عبداللہ بن ابی امیہ سے کہہ رہا تھا : اگر اللہ کل طائف کو فتح کر دے گا تو میں تم کو ایک عورت بتاؤں گا جو سامنے آتی ہے چار سلوٹوں کے ساتھ اور پیچھے مڑتی ہے آٹھ سلوٹوں کے ساتھ ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے اپنے گھروں سے باہر نکال دو “ ۔

It was narrated that Ibn’Abbas said:’Aisha arranged a marriage for a female relative of hers among the Ansar. The Messenger of Allah came and said: Have you taken the girl (to her husbands house)?” They said: “Yes.” He said: “Have you sent someone with her to sing?” She said: “No.” The Messenger of Allah said: “The Ansar are People with romantic feelings. Why don’t you send someone with her to say: ‘We have come to you, we have come to you, may Allah bless you and us?’”


57

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ التَّمِيمِيِّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَسَمِعَ صَوْتَ، طَبْلٍ فَأَدْخَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ ثُمَّ تَنَحَّى حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت کی جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے ، اور اس مرد پر لعنت کی جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرے ۔

It was narrated that Mujahid said:“I was with Ibn Umar, and he heard the sound of a drum, so he put his fingers in his ears and turned away. He did that three times, then he said: “This is what I saw the Messenger of Allah do.’ ”


58

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَمِعَ مُخَنَّثًا وَهُوَ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ إِنْ يَفْتَحِ اللَّهُ الطَّائِفَ غَدًا دَلَلْتُكَ عَلَى امْرَأَةٍ تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ أَخْرِجُوهُ مِنْ بُيُوتِكُمْ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت کی ، اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ۔

It was narrated from Umm Salamah:that the Prophet Mohammad entered upon her, and he heard an effeminate man say to ‘Abdullah bin Abu Umayyah: “If Allah enables you to conquer Ta’if tommorrow, I will show you a woman who comes in on four (rolls of fat) and goes out on eight.” The Messenger of Allah said: “Throw them out of your houses.”


59

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لَعَنَ الْمَرْأَةَ تَتَشَبَّهُ بِالرِّجَالِ وَالرَّجُلَ يَتَشَبَّهُ بِالنِّسَاءِ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب شادی کی مبارکباد دیتے تو فرماتے : «بارك الله لكم وبارك عليكم وجمع بينكما في خير» ” اللہ تم کو برکت دے ، اور اس برکت کو قائم و دائم رکھے ، اور تم دونوں میں خیر پر اتفاق رکھے ۔

It was narrated from Abu Hurairah:that the Messenger of Allah cursed women who imitate men and men who imitate women.


6

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَا حَقُّ الْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ قَالَ ‏ “‏ أَنْ يُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمَ وَأَنْ يَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَى وَلاَ يَضْرِبِ الْوَجْهَ وَلاَ يُقَبِّحْ وَلاَ يَهْجُرْ إِلاَّ فِي الْبَيْتِ ‏”‏ ‏.‏

معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : بیوی کا شوہر پر کیا حق ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کھائے تو اس کو کھلائے ، جب خود پہنے تو اس کو بھی پہنائے ، اس کے چہرے پر نہ مارے ، اس کو برا بھلا نہ کہے ، اور اگر اس سے لاتعلقی اختیار کرے تو بھی اسے گھر ہی میں رکھے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Hakim bin Muawiyah, from his father, that:a man asked the Prophet(ﷺ): “What are the right of the woman over her husband?” He said: “That he should feed her as he feeds himself and clothe her as he clothes himself; he should not strike her on the face nor disfigure her, and he should not abandon her except in the house (as a form of discipline).” (Hassan)


60

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لَعَنَ الْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ وَلَعَنَ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ ‏.‏

عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہانہوں نے قبیلہ بنی جشم کی ایک عورت سے شادی کی ، تو لوگوں نے ( جاہلیت کے دستور کے مطابق ) یوں کہا : «بالرفاء والبنين» ” میاں بیوی میں اتفاق رہے اور لڑکے پیدا ہوں “ تو آپ نے کہا : اس طرح مت کہو ، بلکہ وہ کہو ، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «اللهم بارك لهم وبارك عليهم» ” اے اللہ ! ان کو برکت دے اور اس برکت کو قائم و دائم رکھ “ ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas:that the Prophet cursed men who imitate women and woman who imitate men.


61

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ إِذَا رَفَّأَ قَالَ ‏ “‏ بَارَكَ اللَّهُ لَكُمْ وَبَارَكَ عَلَيْكُمْ وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ ‏”‏ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ( کے جسم ) پر پیلے رنگ کے اثرات دیکھے ، تو پوچھا : ” یہ کیا ہے “ ؟ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے ایک عورت سے گٹھلی کے برابر سونے کے عوض شادی کر لی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «بارك الله لك أولم ولو بشاة» ” اللہ تمہیں برکت دے ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah:that the Prophet used to say, when offering congratulations of the occasion of marriage: “Barak Allahu lakum, wa barak ‘alaikum, wa jama’a bainakuma fi khair (May Allah bless you and bestow blessings upon you, and bring you together in harmony).”


62

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي جُشَمٍ فَقَالُوا بِالرِّفَاءِ وَالْبَنِينَ فَقَالَ لاَ تَقُولُوا هَكَذَا وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ وَبَارِكْ عَلَيْهِمْ ‏”‏ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا اتنا بڑا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا بڑا آپ نے اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کا کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی ۔

It was narrated from `Aqil bin Abu Talib:that he married a woman from Banu Jusham, and they said: “May you live in harmony and have many sons.” He said: “Do not say that, rather say what the Messenger of Allah said: ‘Allahumma barik lahum wa barik `alaihim (O Allah, bless them and bestow blessings upon them).’ ”


63

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ فَقَالَ ‏”‏ مَا هَذَا أَوْ مَهْ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ ‏”‏ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کا ولیمہ ستو اور کھجور سے کیا ۔

It was narrated from Anas bin Malik:the Prophet saw traces of yellow perfume on ‘Abdur-Rahmaan bin ‘Awf, and he asked him “What is this?” He said: “O Messenger of Allah, I married a women for the weight of a Nawah (Stone) of gold. He said: “May Allah bless you. Give a feast even if it is only with one sheep.”


64

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَوْلَمَ عَلَى شَىْءٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَى زَيْنَبَ فَإِنَّهُ ذَبَحَ شَاةً ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ولیمہ میں شریک ہوا ، اس میں نہ گوشت تھا نہ روٹی تھی ۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صرف سفیان بن عیینہ ہی نے علی بن زید بن جدعان سے روایت کی ہے ۔

It was narrated that Anas bin Malik said:“I never saw the Messenger of Allah give a wedding feast for any of his wives like the feast he gave for Zainab, for which he slaughtered a sheep.”


65

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، وَغِيَاثُ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّحَبِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا وَائِلُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَوْلَمَ عَلَى صَفِيَّةَ بِسَوِيقٍ وَتَمْرٍ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم فاطمہ رضی اللہ عنہا کو تیار کریں اور علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجیں ، چنانچہ ہم گھر میں گئے ، اور میدان بطحاء کے کناروں سے نرم مٹی لے کر اس گھر میں بطور فرش ہم نے بچھا دی ، پھر دو تکیوں میں کھجور کی چھال بھری ، اور ہم نے اسے اپنے ہاتھوں سے دھنا ، پھر ہم نے لوگوں کو کھجور اور انگور کھلایا ، اور میٹھا پانی پلایا ، اور ہم نے ایک لکڑی گھر کے ایک گوشہ میں لگا دی تاکہ اس پر کپڑا ڈالا جا سکے ، اور مشکیزے لٹکائے جا سکیں چنانچہ ہم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی سے بہتر کوئی شادی نہیں دیکھی ۔

It was narrated from Anas bin Malik:that the Prophet offered Sawiq and dates as a wedding feast for Safiyyah.


66

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ شَهِدْتُ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَلِيمَةً مَا فِيهَا لَحْمٌ وَلاَ خُبْزٌ ‏.‏ قَالَ ابْنُ مَاجَهْ لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ إِلاَّ ابْنُ عُيَيْنَةَ ‏.‏

سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی میں بلایا ، تو سب لوگوں کی خدمت دلہن ہی نے کی ، وہ دلہن کہتی ہیں : جانتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا ؟ میں نے چند کھجوریں رات کو بھگو دی تھیں ، صبح کو میں نے ان کو صاف کیا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا شربت پلایا ۔

It was narrated from Sufyan (Ibn ‘Uyainah) from `Ali bin Zaid bin Ju`dan from Anas bin Malik who said:“I attended a wedding feast for the Prophet in which there was no meat and no bread.” Ibn Majah said: It was not narrated except by Ibn `Uyainah.


67

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَتَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ نُجَهِّزَ فَاطِمَةَ حَتَّى نُدْخِلَهَا عَلَى عَلِيٍّ فَعَمَدْنَا إِلَى الْبَيْتِ فَفَرَشْنَاهُ تُرَابًا لَيِّنًا مِنْ أَعْرَاضِ الْبَطْحَاءِ ثُمَّ حَشَوْنَا مِرْفَقَتَيْنِ لِيفًا فَنَفَشْنَاهُ بِأَيْدِينَا ثُمَّ أَطْعَمْنَا تَمْرًا وَزَبِيبًا وَسَقَيْنَا مَاءً عَذْبًا وَعَمَدْنَا إِلَى عُودٍ فَعَرَضْنَاهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ لِيُلْقَى عَلَيْهِ الثَّوْبُ وَيُعَلَّقَ عَلَيْهِ السِّقَاءُ فَمَا رَأَيْنَا عُرْسًا أَحْسَنَ مِنْ عُرْسِ فَاطِمَةَ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہسب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے ، اور جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Aishah and Umm Salamah said:“The Messenger of Allah commanded us to prepare Fatimah (for her wedding) and take her in to ‘Ali. We went to the house and sprinkled it with soft earth from the land of Batha’. Then we stuffed two pillows with (date – palm) fiber which we picked with our own hands. Then we offered dates and raisins to eat, and sweet water to drink. We went and got some wood and set it up at the side of the room, to hang the clothes and water skins on. And we never saw any wedding better than the wedding of Fatimah.”


68

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ دَعَا أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِلَى عُرْسِهِ فَكَانَتْ خَادِمَهُمُ الْعَرُوسُ ‏.‏ قَالَتْ تَدْرِي مَا سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَتْ أَنْقَعْتُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ صَفَّيْتُهُنَّ فَأَسْقَيْتُهُنَّ إِيَّاهُ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو اسے قبول کرے “ ۱؎ ۔

It was narrated that Sahl bin Sa’d As-Sa’idi said:“Abu Usaid As-Sa’idi invited the Messenger of Allah to his wedding, and the bride herself served them. She said: ‘Do you know what I gave the Messenger of Allah to drink? I had soaked some dates the night before, then in the morning I strained them and gave him that water to drink.’ ”


69

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولیمہ پہلے دن حق ہے ، دوسرے دن عرف اور دستور کے موافق ، اور تیسرے دن ریاکاری اور شہرت ہے “ ۔

It was narrated that Abu Hurairah said:“The worst of food is food of a wedding feast to which the rich are invited and the poor are not. Whoever does not accept an invitation has disobeyed Allah and His Messenger.’ ”


7

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ الْبَارِقِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ، حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ، شَهِدَ حِجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَذَكَّرَ وَوَعَظَ ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا فَإِنَّمَا هُنَّ عِنْدَكُمْ عَوَانٍ ‏.‏ لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِكَ إِلاَّ أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ لَكُمْ مِنْ نِسَائِكُمْ حَقًّا وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ فَلاَ يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ وَلاَ يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمُ لِمَنْ تَكْرَهُونَ أَلاَ وَحَقُّهُنَّ عَلَيْكُمْ أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ ‏”‏ ‏.‏

عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہوہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی ، پھر فرمایا : ” عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی میری وصیت قبول کرو ، اس لیے کہ عورتیں تمہاری ماتحت ہیں ، لہٰذا تم ان سے اس ( جماع ) کے علاوہ کسی اور چیز کے مالک نہیں ہو ، الا یہ کہ وہ کھلی بدکاری کریں ، اگر وہ ایسا کریں تو ان کو خواب گاہ سے جدا کر دو ، ان کو مارو لیکن سخت مار نہ مارو ، اگر وہ تمہاری بات مان لیں تو پھر ان پر زیادتی کے لیے کوئی بہانہ نہ ڈھونڈو ، تمہارا عورتوں پر حق ہے ، اور ان کا حق تم پر ہے ، عورتوں پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارا بستر ایسے شخص کو روندنے نہ دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو ۱؎ اور وہ کسی ایسے شخص کو تمہارے گھروں میں آنے کی اجازت نہ دیں ، جسے تم ناپسند کرتے ہو ، سنو ! اور ان کا حق تم پر یہ ہے کہ تم اچھی طرح ان کو کھانا اور کپڑا دو “ ۲؎ ۔

It was narrated that:Sulaiman bin Amr bin Ahwas said: “My father told me that he was present at the Farewell Pilgrimage with the Messenger of Allah. He praised and glorified Allah, and reminded and exhorted (the people). Then he said: ‘I enjoin good treatment of women, for they are prisoners with you, and you have no right to treat them otherwise, unless they commit clear indecency. If they do that, then forsake them in their beds and hit them, but without causing injury or leaving a mark. If they obey you, then do not seek means of annoyance against them. You have rights over your women and your women have rights over you. Your rights over your women are that they are not to allow anyone whom you dislike to tread on your bedding (furniture), nor allow anyone whom you dislike to enter your houses. And their right over you are that you should treat them kindly with regard to their clothing and food.’ ”


70

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةِ عُرْسٍ فَلْيُجِبْ ‏”‏ ‏.‏

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غیر کنواری ( شوہر دیدہ ) کے لیے تین دن ، اور کنواری کے لیے سات دن ہیں ، ( پھر باری تقسیم کر دیں ) “ ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar:that the Messenger of Allah said: “If anyone of you is invited to a wedding feast, let him accept.”


71

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حُسَيْنٍ أَبُو مَالِكٍ النَّخَعِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ وَالثَّانِي مَعْرُوفٌ وَالثَّالِثُ رِيَاءٌ وَسُمْعَةٌ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے شادی کی تو ان کے پاس تین دن رہے ، اور فرمایا : ” تم میرے نزدیک کم تر نہیں ہو اگر تم چاہتی ہو میں سات روز تک تمہارے پاس رہ سکتا ہوں ، اس صورت میں میں سب عورتوں کے پاس سات سات روز تک رہوں گا “ ۔

It was narrated from Abu Hurairah:that the Messenger of Allah said: ‘The wedding feast on the first day is an obligation, on the second day is a custom and on the third day is showing off.”


72

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ إِنَّ لِلثَّيِّبِ ثَلاَثًا وَلِلْبِكْرِ سَبْعًا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی شخص کوئی بیوی ، خادم یا جانور حاصل کرے ، تو اس کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے “ «اللهم إني أسألك من خيرها وخير ما جبلت عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلت عليه» ” اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی خلقت اور طبیعت کی بھلائی مانگتا ہوں ، اور اس کے شر اور اس کی خلقت اور طبیعت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں “ ۔

It was narrated from Anas:that the Messenger of Allah said: “Three days for a previously-married woman and seven days for a virgin.”


73

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، – يَعْنِي ابْنَ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ – عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلاَثًا وَقَالَ ‏ “‏ لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آئے تو یہ دعا پڑھے «اللهم جنبني الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتني» ” اے اللہ ! تو مجھے شیطان سے بچا ، اور اس مباشرت سے جو اولاد ہو اس کو شیطان کے شر سے محفوظ رکھ “ پھر اس ملاپ سے بچہ ہونا قرار پا جائے تو اللہ تعالیٰ اس بچے پر شیطان کا زور نہ چلنے دے گا ، یا شیطان اسے نقصان نہ پہنچ اس کے گا ۔

It was narrated from Al-Harith from his father that when when the Messenger of Allah (ﷺ) married Umm Salamah, he stayed with her for three days, then he said:“You are not insignificant in your husband’s eyes. If you wish, I will stay with you for seven days, but then I will stay with my other wives for seven days too.”


74

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَصَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى الْقَطَّانُ، قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ إِذَا أَفَادَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوْ خَادِمًا أَوْ دَابَّةً فَلْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهَا وَخَيْرِ مَا جُبِلَتْ عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا جُبِلَتْ عَلَيْهِ ‏”‏ ‏.‏

معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بیوی یا لونڈی کے علاوہ ہمیشہ اپنی شرمگاہ چھپائے رکھو “ ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر لوگ ملے جلے رہتے ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم ایسا کر سکو کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھے تو ایسا ہی کرو “ ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگوں سے اللہ زیادہ لائق ہے کہ اس سے شرم کی جائے “ ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr:that the Prophet said: “When anyone of you gets a new wife, a servant, or an animal, let him take hold of the forelock and say: Allahumma inni as`aluka min khayriha wa khayri ma jubilat ‘alaihi, wa ‘audhu bika min sharriha wa sharri ma jubilat `alaih (O Allah, I ask You for the goodness within her and the goodness that she is inclined towards, and I seek refuge with you from the evil to which she is inclined).’ ”


75

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى امْرَأَتَهُ قَالَ اللَّهُمَّ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنِي ثُمَّ كَانَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ لَمْ يُسَلِّطِ اللَّهُ عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ – أَوْ لَمْ يَضُرَّهُ – ‏”‏ ‏.‏

عتبہ بن عبدسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کوئی شخص اپنی بیوی سے صحبت کرے تو کپڑا اوڑھ لے ، اور گدھا گدھی کی طرح ننگا نہ ہو جائے “ ۔

It was narrated from Ibn `Abbas:that the Prophet said: “When anyone of you has intercourse with his wife, let him say: Allahumma jannibnish-Shaitana wa jannibish-Shaitana ma razaqtani (O Allah, keep Satan away from me and keep Satan away from that with which You bless me).’ Then if they have a child, Allah will never allow Satan to gain control over him or he will never harm him.”


76

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَأَبُو أُسَامَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ قَالَ ‏”‏ احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلاَّ مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ‏”‏ ‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ قَالَ ‏”‏ إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لاَ تُرِيَهَا أَحَدًا فَلاَ تُرِيَنَّهَا ‏”‏ ‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا قَالَ ‏”‏ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَى مِنْهُ مِنَ النَّاسِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شرمگاہ کبھی نہیں دیکھی ۔ ابوبکر بن ابوشیبہ کہتے ہیں کہ ابونعیم کی روایت میں «عن مولیٰ لعائشۃ» کے بجائے «عن مولاۃ لعائشۃ» ہے ۔

Bahz bin Hakim narrated from his father that his grandfather said:“I said: ‘O Messenger of Allah, with regard to our ‘Awrah, what may we uncover of it and what must we conceal?’ He said: ‘Cover your ‘Awrah, except from your wife and those whom your right hand possesses.’ I said: ‘O Messenger of Allah, what if the people live close together?’ He said: ‘If you can make sure that no one sees it, then do not let anyone see it.’ I said: ‘O Messenger of Allah, what if one of us is alone?’ He said: ‘Allah is more deserving that you should feel shy before Him than People.’ ”


77

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ وَهْبٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الأَحْوَصُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، وَعَبْدِ الأَعْلَى بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ فَلْيَسْتَتِرْ وَلاَ يَتَجَرَّدْ تَجَرُّدَ الْعَيْرَيْنِ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی عورت سے اس کے دبر ( پچھلی شرمگاہ ) میں جماع کرے “ ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Utbah bin ‘Abd Sulamain:that the Messenger of Allah said: “When anyone of you has intercourse with his wife, let him cover himself and not be naked liked donkeys.”


78

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ مَوْلًى، لِعَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَا نَظَرْتُ – أَوْ مَا رَأَيْتُ – فَرْجَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَطُّ ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ مَوْلاَةٍ لِعَائِشَةَ ‏.‏

خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ حق بات سے شرم نہیں کرتا “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ تین بار فرمایا ، اور فرمایا : ” عورتوں کی دبر میں جماع نہ کرو “ ۔

It was narrated from a freed slave of ‘Aishah that ‘Aishah said:“I never looked at or I never saw the private part of the Messenger of Allah.’ ”


79

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُخَلَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا ‏”‏ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہیہود کہتے تھے کہ جس نے بیوی کی اگلی شرمگاہ میں پیچھے سے جماع کیا تو لڑکا بھینگا ہو گا ، چنانچہ اللہ سبحانہ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی : «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» ( سورة البقرة : 223 ) ” تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں ، لہٰذا تم اپنی کھیتیوں میں جدھر سے چاہو آؤ “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah:that the Prophet said: “Allah will not look at a man who has intercourse with his wife in her buttocks.”


8

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لَوْ أَمَرْتُ أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا وَلَوْ أَنَّ رَجُلاً أَمَرَ امْرَأَةً أَنْ تَنْقُلَ مِنْ جَبَلٍ أَحْمَرَ إِلَى جَبَلٍ أَسْوَدَ وَمِنْ جَبَلٍ أَسْوَدَ إِلَى جَبَلٍ أَحْمَرَ – لَكَانَ نَوْلُهَا أَنْ تَفْعَلَ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر میں کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے ، اور اگر شوہر عورت کو جبل احمر سے جبل اسود تک ، اور جبل اسود سے جبل احمر تک پتھر ڈھونے کا حکم دے تو عورت پر حق ہے کہ اس کو بجا لائے “ ۔

It was narrated from Aishah:that the messenger of Allah of said: “If I were to command anyone to prostrate to anyone else, I would have commanded women to prostrate to their husbands. If a man were to command his wife to move (something) from a red mountain to a black mountain, and from a black mountain to a red mountain, her duty is to obey to him.”


80

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هَرَمِيٍّ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ‏”‏ ‏.‏ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ لاَ تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَدْبَارِهِنَّ ‏”‏ ‏.‏

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم لوگ ایسا کرتے ہو ؟ ایسا نہ کرنے میں تمہیں کوئی نقصان نہیں ہے ، اس لیے کہ جس جان کو اللہ تعالیٰ نے پیدا ہونا مقدر کیا ہے وہ ضرور پیدا ہو گی “ ۔ ۱؎

It was narrated from Khuzaimah bin Thabit:That the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Allah is not too shy to tell the truth,” three times. “Do not have intercourse with women in their buttocks.”


81

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، وَجَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ كَانَتْ يَهُودُ تَقُولُ مَنْ أَتَى امْرَأَةً فِي قُبُلِهَا مِنْ دُبُرِهَا كَانَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ ‏{نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ}‏ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عزل کیا کرتے تھے ، اور قرآن اترا کرتا تھا ۱؎ ۔

It was narrated from Muhammad bin Munkadir:that he heard Jabir bin ‘Abdullah say: “The Jews used to say that if a man has intercourse with a woman in her vagina from the back, the child would have a squint. Then Allah, Glorious is He, revealed: ‘Your wives are a tilth for you, so go to your tilth, when or how you will.’ ”


82

حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الْعَزْلِ فَقَالَ ‏ “‏ أَوَتَفْعَلُونَ لاَ عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ نَسَمَةٍ قَضَى اللَّهُ لَهَا أَنْ تَكُونَ إِلاَّ هِيَ كَائِنَةٌ ‏”‏ ‏.‏

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل کرنے سے منع فرمایا ۔

It was narrated that Abu Sa’eed Al-Kudri said:“A man asked the Messenger of about coitus interruptus. He said: ‘Do you do that? If you do not do so, it will not harm; for there is no soul that (SWT) has decreed will exist but it will come into being.’ “


83

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ كُنَّا نَعْزِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کوئی مرد اس عورت سے نکاح نہ کرے جس کی پھوپھی یا خالہ اس کے نکاح میں ہو “ ۱؎ ۔

It was narrated that Jabir said:’We used to practice coitus interruptus during the time of the Messenger of Allah when the Qur’an was being revealed.”


84

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الْمُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ يُعْزَلَ عَنِ الْحُرَّةِ إِلاَّ بِإِذْنِهَا ‏.‏

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو نکاحوں سے منع فرماتے ہوئے سنا ، ایک یہ کہ کوئی شخص بھتیجی اور پھوپھی دونوں کو نکاح میں جمع کرے ، دوسرے یہ کہ خالہ اور بھانجی کو جمع کرے ۔

It was narrated that ‘Umar bin Khattab said:“The Messenger of Allah forbade practicing coitus interruptus with a free woman except with her consent.”


85

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلاَ عَلَى خَالَتِهَا ‏”‏ ‏.‏

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورت سے اس کی پھوپھی کے عقد میں ہوتے ہوئے نکاح نہ کیا جائے ، اور نہ ہی اس کی خالہ کے عقد میں ہوتے ہوئے اس سے نکاح کیا جائے “ ۔

It was narrated from Abu Hurairah:that the Prophet said: “A woman should not be married to a man who is married to her paternal aunt of maternal aunt (at the same time).”


86

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَنْهَى عَنْ نِكَاحَيْنِ أَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرفاعہ قرظی کی بیوی ( رضی اللہ عنہا ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ میں رفاعہ کے پاس تھی ، انہوں نے مجھے تین طلاق دے دی ، تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی ، اور ان کے پاس جو ہے وہ ایسا ہے جیسے کپڑے کا جھالر ۱؎ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے ، اور فرمایا : ” کیا تم پھر رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو ؟ نہیں ، یہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ تم عبدالرحمٰن کا مزہ نہ چکھو ، اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھیں “ ۲؎ ۔

It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri said:“I heard the Messenger of Allah forbid two types of marriage: For a man to be married to a woman and her paternal aunt (at the same time), and to a woman and her maternal aunt( at the same time).”


87

حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلاَ عَلَى خَالَتِهَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےایک ایسے شخص کے بارے میں روایت کرتے ہیں ، جو اپنی بیوی کو طلاق دیدے ، پھر دوسرا شخص اس سے شادی کرے اور دخول سے پہلے اسے طلاق دے ، تو کیا وہ پہلے شوہر کے پاس لوٹ سکتی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں جب تک کہ دوسرا شوہر اس کا مزہ نہ چکھ لے “ ۔

Abu Bakr bin Abu Musa narrated that his father said:“The Messenger of Allah said: “A man should not be married to a woman and her paternal aunt or maternal aunt at the same time.”


88

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةَ، رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلاَقِي فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَإِنَّ مَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ ‏.‏ فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏ “‏ أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لاَ حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر لعنت کی ہے ۔

It was narrated from ‘Aishah:that the wife of Rifa’ah Al-Qurazi came to the Messenger of Allah and said: “I was married to Rifa’ah, and he divorced me and made it irrevocable. Then I married ‘ Abdur-Rahman bin Zubair, and what he has is like the fringe of a garment.” The Prophet smiled and said: “Do you want to go back to Rifa’ah? No, not until you taste his (‘Abdur-Rahman’s) sweetness and he tastes your sweetness.”


89

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ رَزِينٍ، يُحَدِّثُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي الرَّجُلِ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ فَيُطَلِّقُهَا فَيَتَزَوَّجُهَا رَجُلٌ فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا أَتَرْجِعُ إِلَى الأَوَّلِ قَالَ ‏ “‏ لاَ ‏.‏ حَتَّى يَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ ‏”‏ ‏.‏

علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر لعنت کی ہے ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar,:from the Prophet, concerning a man who had a wife then divorced her, then another man married her but divorced her before consummating the marriage. Could she go back to the first man? He said: “No, not until he tastes her sweetness.”


9

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ لَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ مِنَ الشَّامِ سَجَدَ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏”‏ مَا هَذَا يَا مُعَاذُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَتَيْتُ الشَّامَ فَوَافَقْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لأَسَاقِفَتِهِمْ وَبَطَارِقَتِهِمْ فَوَدِدْتُ فِي نَفْسِي أَنْ نَفْعَلَ ذَلِكَ بِكَ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ فَلاَ تَفْعَلُوا فَإِنِّي لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِغَيْرِ اللَّهِ لأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لاَ تُؤَدِّي الْمَرْأَةُ حَقَّ رَبِّهَا حَتَّى تُؤَدِّيَ حَقَّ زَوْجِهَا وَلَوْ سَأَلَهَا نَفْسَهَا وَهِيَ عَلَى قَتَبٍ لَمْ تَمْنَعْهُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب معاذ رضی اللہ عنہ شام سے واپس آئے ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ ( سجدہ تحیہ ) کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” اے معاذ ! یہ کیا ہے ؟ “ انہوں نے کہا : میں شام گیا تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنے پادریوں اور سرداروں کو سجدہ کرتے ہیں ، تو میری دلی تمنا ہوئی کہ ہم بھی آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں ، ایسا نہ کرنا ، اس لیے کہ اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ، عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی جب تک کہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کر لے ، اور اگر شوہر عورت سے جماع کی خواہش کرے ، اور وہ کجاوے پر سوار ہو تو بھی وہ شوہر کو منع نہ کرے “ ۱؎ ۔

It was narrated that:Abdullah bin Abu Awfa said “When Muadh bin Jabal came from Sham, he prostrated to the Prophet who said: ‘What is this, O Muadh?’ He said: ‘I went to Sham and saw them prostrating to their bishops and patricians and I wanted to do that for you.’ The messenger of Allah said: ‘Do not do that. If I were to command anyone to prostrate to anyone other than Allah, I would have commanded women to prostrate to their husbands. By the One in Whose Hand is the soul of Muhammad! No woman can fulfill her duty towards Allah until she fulfills her duty towards her husband. If he asks her (for intimacy) even if she is on her camel saddle, she should not refuse.’ ”


90

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ زَمْعَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ ‏.‏

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا میں تم کو «مستعار» ( مانگے ہوئے ) بکرے کے بارے میں نہ بتاؤں “ ؟ لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ضرور بتائیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ حلالہ کرنے والا ہے ، اللہ نے حلالہ کرنے اور کرانے والے دونوں پر لعنت کی ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said:“The Messenger of Allah cursed the Muhallil and the Muhallal lahu.”


91

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ الْبَخْتَرِيِّ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، وَمُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں “ ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Ali said:“The Massenger of Allah cursed the Muhallil and the Muhallal lahu.”


92

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ، يَقُولُ قَالَ لِي أَبُو مُصْعَبٍ مِشْرَحُ بْنُ هَاعَانَ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِالتَّيْسِ الْمُسْتَعَارِ ‏”‏ ‏.‏ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ هُوَ الْمُحَلِّلُ لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کا مشورہ دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ، اور رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں “ ۱؎ ۔

‘Uqbah bin ‘Amir narrated:that the Messenger of said: ‘Shall I not tell you of a borrowed billy goat.” They said: “Yes, O Messenger of!” He said: “He is Muhallil. May curse the Muhallil and the Muhallal lahu.”


93

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ میری بہن عزہ سے نکاح کر لیجئیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم اس کو پسند کرتی ہو “ ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، میں آپ کے پاس اکیلی نہیں ہوں ( کہ سوکن کا ہونا پسند نہ کروں ) خیر میں میرے ساتھ شریک ہونے کی سب سے زیادہ حقدار میری بہن ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ میرے لیے حلال نہیں ہے “ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم میں باتیں ہو رہی تھیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ام سلمہ کی بیٹی سے “ ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر وہ میری ربیبہ بھی نہ ہوتی تب بھی میرے لیے اس سے نکاح درست نہ ہوتا ، اس لیے کہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ، مجھ کو اور اس کے والد ( ابوسلمہ ) کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا ، لہٰذا تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو مجھ پر نکاح کے لیے نہ پیش کیا کرو “ ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Aishah:that the Messenger of Allah said: ‘Breast-feeding makes unlawful (for marriages) the same things that blood tie make unlawful.”


94

حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أُرِيدَ عَلَى بِنْتِ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ ‏ “‏ إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ وَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ‏”‏ ‏.‏

اس سند سے بھیام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح مروی ہے ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas:that the Messenger of was offered the daughter of Hamzah bin ‘Abdul-Muttalib in marriage, and he said: “She is the daughter of my brother through breastfeeding, and breastfeeding makes unlawful (for marriage) the same things that blood ties make unlawful.”


95

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ حَدَّثَتْهَا أَنَّهَا، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ انْكِحْ أُخْتِي عَزَّةَ ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ أَتُحِبِّينَ ذَلِكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَقُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ فَإِنَّ ذَلِكَ لاَ يَحِلُّ لِي ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ فَإِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ فَإِنَّهَا لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَىَّ أَخَوَاتِكُنَّ وَلاَ بَنَاتِكُنَّ ‏”‏ ‏.‏

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَحْوَهُ ‏.‏

ام الفضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک یا دو بار دودھ پینے یا چوسنے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی “ ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Urwah bin Zubair that Zainab bint Abi Salmah told him that Umm Habibah told her that she said to Messenger of Allah:“Marry my sister ‘Azzah.” The Messenger of Allah said: ‘Would you like that? “She said: “Yes, O Messenger of Allah. I am not the only one living with you and the one who most deserves to share good thingswith me is my sister.” The Messenger of Allah said: “But that is not permissible for me.” She said: “But we throught that you wanted to marry Durrah bint Abi Salmah.” The Messenger of Allah said: The daughter of Umm Salamah?” She said: “Yes” The Messenger of Allah said: “Even if she were not my step-daughter who is under my care, she would not be permissible for me, because she is the daughter of my brother through breastfeeding. Tuwaibah breastfed both her father and I. So do not offer your sisters and daughters to me for marriage.”


96

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَلاَ الرَّضْعَتَانِ أَوِ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی “ ۔

It was narrated that Umm Fadl said:that the Messenger of Allah said: “Breastfeeding once or twice, or suckling once or twice, does not make (marriage) unlawful.”


97

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہپہلے قرآن میں یہ آیت تھی ، پھر وہ ساقط و منسوخ ہو گئی ، وہ آیت یہ ہے «لا يحرم إلا عشر رضعات أو خمس معلومات» دس یا پانچ مقرر رضاعتوں کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت ہوتی ہے ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Aishah:that the Prophet Allah said: “Suckling once or twice does not make (marriage) unlawful.”


98

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ سَقَطَ لاَ يُحَرِّمُ إِلاَّ عَشْرُ رَضَعَاتٍ أَوْ خَمْسٌ مَعْلُومَاتٌ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہسہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! سالم کے ہمارے پاس آنے جانے کی وجہ سے میں ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرہ پر ناگواری محسوس کرتی ہوں ، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم سالم کو دودھ پلا دو “ ، انہوں نے کہا : میں انہیں دودھ کیسے پلاؤں گی وہ بڑی عمر کے ہیں ؟ ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا : ” مجھے معلوم ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں “ ، آخر سہلہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا : میں نے ابوحذیفہ کے چہرے پر اس کے بعد کوئی ایسی بات محسوس نہیں کی جسے میں ناپسند کروں ، اور ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شریک تھے ۔

It was narrated that ‘Aishah said:“Once of the things that Allah revealed in the the Qur’an and then abrogated was that nothing makes marriage prohibited except ten breastfeedings or five well-known (breastfeedings).”


99

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ الْكَرَاهِيَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَىَّ ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ أَرْضِعِيهِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ كَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَقَالَ ‏”‏ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ ‏”‏ ‏.‏ فَفَعَلَتْ فَأَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ مَا رَأَيْتُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ شَيْئًا أَكْرَهُهُ بَعْدُ ‏.‏ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرجم کی آیت اور بڑی عمر کے آدمی کو دس بار دودھ پلا دینے کی آیت اتری ، اور یہ دونوں آیتیں ایک کاغذ پہ لکھی ہوئی میرے تخت کے نیچے تھیں ، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی ، اور ہم آپ کی وفات میں مشغول تھے ایک بکری آئی اور وہ کاغذ کھا گئی ۔

It was narrated that ‘Aishah said:“Sahlah bint Suhail came to the Prophet and said: ‘O Messenger of Allah, I see signs of displeasure on the face of Abu Hudhaifah when Salim enters upon me.” The Prophet said: “Breastfeed him.” She said: “How can I breastfeed him when he is a grown man? The Messenger of Allah smiled and said: “I know that he is a grown man.” So she did that, then she came to the Prophet and said: “I have never seen any signs of displeasure on the face of Abu Hudhayfah after that.” And he was present at (the battle of) Badr.


Scroll to Top
Skip to content