حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى فَخَلاَ بِهِ عُثْمَانُ فَجَلَسْتُ قَرِيبًا مِنْهُ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ هَلْ لَكَ أَنْ أُزَوِّجَكَ جَارِيَةً بِكْرًا تُذَكِّرُكَ مِنْ نَفْسِكَ بَعْضَ مَا قَدْ مَضَى فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ سِوَى هَذَا أَشَارَ إِلَىَّ بِيَدِهِ فَجِئْتُ وَهُوَ يَقُولُ لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ لَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ ” .
علقمہ بن قیس کہتے ہیں کہمیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں تھا ، تو عثمان رضی اللہ عنہ انہیں لے کر تنہائی میں گئے ، میں ان کے قریب بیٹھا تھا ، عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : کیا آپ چاہتے ہیں آپ کی شادی کسی نوجوان لڑکی سے کرا دوں جو آپ کو ماضی کے حسین لمحات کی یاد دلا دے ؟ جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ عثمان رضی اللہ عنہ ان سے اس کے علاوہ کوئی راز کی بات نہیں کہنا چاہتے ، تو انہوں نے مجھ کو قریب آنے کا اشارہ کیا ، میں قریب آ گیا ، اس وقت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ ایسا کہتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے : ” اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو شخص نان و نفقہ کی طاقت رکھے تو وہ شادی کر لے ، اس لیے کہ اس سے نگاہیں زیادہ نیچی رہتی ہیں ، اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے ، اور جو نان و نفقہ کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے ، اس لیے کہ یہ شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گی “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، . وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَقَدْ نَزَلَتْ آيَةُ الرَّجْمِ وَرَضَاعَةُ الْكَبِيرِ عَشْرًا وَلَقَدْ كَانَ فِي صَحِيفَةٍ تَحْتَ سَرِيرِي فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَتَشَاغَلْنَا بِمَوْتِهِ دَخَلَ دَاجِنٌ فَأَكَلَهَا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے ، اور اس وقت ایک شخص ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ” یہ کون ہیں “ ؟ انہوں نے کہا : یہ میرے بھائی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دیکھو جن لوگوں کو تم اپنے پاس آنے دیتی ہو انہیں اچھی طرح دیکھ لو ( کہ ان سے واقعی تمہارا رضاعی رشتہ ہے یا نہیں ) حرمت تو اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو بچپن کی ہو جس وقت دودھ ہی غذا ہوتا ہے “ ۔
1: These verses were abrogated in recitation but not ruling. Other ahadith establish the number for fosterage to be 5.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ فَقَالَ ” مَنْ هَذَا ” . قَالَتْ هَذَا أَخِي . قَالَ ” انْظُرُوا مَنْ تُدْخِلْنَ عَلَيْكُنَّ فَإِنَّ الرَّضَاعَةَ مِنَ الْمَجَاعَةِ ” .
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رضاعت معتبر نہیں ہے مگر وہ جو آنتوں کو پھاڑ دے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ رَضَاعَ إِلاَّ مَا فَتَقَ الأَمْعَاءَ ” .
زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری بیویوں نے اس مسئلہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مخالفت کی ، اور انہوں نے انکار کیا کہ سالم مولی ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ جیسی رضاعت کوئی کر کے ان کے پاس آئے جائے ، اور انہوں نے کہا : ہمیں کیا معلوم شاید یہ صرف سالم کے لیے رخصت ہو ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَعُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو عَبِيدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أُمِّهِ، زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كُلَّهُنَّ خَالَفْنَ عَائِشَةَ وَأَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ أَحَدٌ بِمِثْلِ رَضَاعَةِ سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَقُلْنَ وَمَا يُدْرِينَا لَعَلَّ ذَلِكَ كَانَتْ رُخْصَةً لِسَالِمٍ وَحْدَهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیرے رضاعی چچا افلح بن ابی قیس میرے پاس آئے اور اندر آنے کی اجازت چاہی ، یہ اس وقت کا ذکر ہے جب حجاب ( پردے ) کا حکم اتر چکا تھا ، میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے ، اور فرمایا : ” یہ تمہارے چچا ہیں ان کو اجازت دو “ ، میں نے کہا : مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں ! ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے دونوں ہاتھ یا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو “ ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَتَانِي عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي قُعَيْسٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَىَّ بَعْدَ مَا ضُرِبَ الْحِجَابُ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ” إِنَّهُ عَمُّكِ فَأْذَنِي لَهُ ” . فَقُلْتُ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَ ” تَرِبَتْ يَدَاكِ أَوْ يَمِينُكِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیرے رضاعی چچا آئے اور اندر آنے کی اجازت مانگنے لگے ، تو میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے چچا کو اپنے پاس آنے دو “ ، میں نے کہا : مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں ! ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ تمہارے چچا ہیں انہیں اپنے پاس آنے دو “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَىَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ عَمُّكِ ” . فَقُلْتُ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ . قَالَ ” إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ ” .
دیلمی ( فیروز دیلمی ) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور میرے نکاح میں دو بہنیں تھیں جن سے میں نے زمانہ جاہلیت میں شادی کی تھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم گھر واپس جاؤ تو ان میں سے ایک کو طلاق دے دو “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِي خِرَاشٍ الرُّعَيْنِيِّ، عَنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَعِنْدِي أُخْتَانِ تَزَوَّجْتُهُمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ . فَقَالَ “ إِذَا رَجَعْتَ فَطَلِّقْ إِحْدَاهُمَا ” .
فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور میرے نکاح میں دو سگی بہنیں ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” ان دونوں میں سے جس کو چاہو طلاق دے دو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ الضَّحَّاكَ بْنَ فَيْرُوزَ الدَّيْلَمِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَتَحْتِي أُخْتَانِ . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لِي “ طَلِّقْ أَيَّتَهُمَا شِئْتَ ” .
قیس بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے اسلام قبول کیا ، اور میرے پاس آٹھ عورتیں تھیں ، چنانچہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں سے چار کا انتخاب کر لو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ حُمَيْضَةَ بِنْتِ الشَّمَرْدَلِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ أَسْلَمْتُ وَعِنْدِي ثَمَانِ نِسْوَةٍ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ “ اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہغیلان بن سلمہ رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا اور ان کے نکاح میں دس عورتیں تھیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں سے چار کو رکھو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَسْلَمَ غَيْلاَنُ بْنُ سَلَمَةَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ خُذْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا ” .
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سب سے زیادہ پوری کی جانے کی مستحق شرط وہ ہے جس کے ذریعے تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّمَا الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَلَيْسَ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا شَىْءٌ أَفْضَلَ مِنَ الْمَرْأَةِ الصَّالِحَةِ ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دنیا متاع ( سامان ) ہے ، اور دنیا کے سامانوں میں سے کوئی بھی چیز نیک اور صالح عورت سے بہتر نہیں ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ أَحَقَّ الشَّرْطِ أَنْ يُوفَى بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مہر یا عطیہ یا ہبہ میں سے جو نکاح ہونے سے پہلے ہو وہ عورت کا حق ہے ، اور جو نکاح کے بعد ہو تو وہ اس کا حق ہے ، جس کو دیا جائے یا عطا کیا جائے ، اور مرد سب سے زیادہ جس چیز کی وجہ سے اپنے اعزاز و اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَا كَانَ مِنْ صَدَاقٍ أَوْ حِبَاءٍ أَوْ هِبَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ أَوْ حُبِيَ وَأَحَقُّ مَا يُكْرَمُ الرَّجُلُ بِهِ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس لونڈی ہو وہ اس کو اچھی طرح ادب سکھائے ، اور اچھی طرح تعلیم دے ، پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے ، تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے ، اور اہل کتاب میں سے جو شخص اپنے نبی پر ایمان لایا ، پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا ، تو اسے دوہرا اجر ملے گا ، اور جو غلام اللہ کا حق ادا کرے ، اور اپنے مالک کا حق بھی ادا کرے ، تو اس کو دوہرا اجر ہے “ ۱؎ ۔ شعبی نے صالح سے کہا : ہم نے یہ حدیث تم کو مفت سنا دی ، اس سے معمولی حدیث کے لیے آدمی مدینہ تک سوار ہو کر جایا کرتا تھا ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَىٍّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ فَلَهُ أَجْرَانِ وَأَيُّمَا عَبْدٍ مَمْلُوكٍ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ عَلَيْهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ فَلَهُ أَجْرَانِ ” . قَالَ صَالِحٌ قَالَ الشَّعْبِيُّ قَدْ أَعْطَيْتُكَهَا بِغَيْرِ شَىْءٍ . إِنْ كَانَ الرَّاكِبُ لَيَرْكَبُ فِيمَا دُونَهَا إِلَى الْمَدِينَةِ .
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہپہلے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو گئیں ، تو آپ نے ان سے شادی کی ، اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر بنایا ۱؎ ۔ حماد کہتے ہیں کہ عبدالعزیز نے ثابت سے پوچھا : اے ابومحمد ! کیا آپ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( صفیہ ) کا مہر کیا مقرر کیا تھا ؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا تھا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ ثُمَّ صَارَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بَعْدُ فَتَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا . قَالَ حَمَّادٌ فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ لِثَابِتٍ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَنْتَ سَأَلْتَ أَنَسًا مَا أَمْهَرَهَا قَالَ أَمْهَرَهَا نَفْسَهَا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا ، اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر مقرر کر کے ان سے شادی کر لی ۔
حَدَّثَنَا حُبَيْشُ بْنُ مُبَشِّرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا وَتَزَوَّجَهَا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کر لے تو وہ زانی ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ كَانَ عَاهِرًا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس غلام نے اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کر لیا ، تو وہ زانی ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَصَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مِنْدَلٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَهُوَ زَانٍ ” .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے ، اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا ۱؎ ۔