حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى فَخَلاَ بِهِ عُثْمَانُ فَجَلَسْتُ قَرِيبًا مِنْهُ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ هَلْ لَكَ أَنْ أُزَوِّجَكَ جَارِيَةً بِكْرًا تُذَكِّرُكَ مِنْ نَفْسِكَ بَعْضَ مَا قَدْ مَضَى فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ سِوَى هَذَا أَشَارَ إِلَىَّ بِيَدِهِ فَجِئْتُ وَهُوَ يَقُولُ لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ لَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ ” .
علقمہ بن قیس کہتے ہیں کہمیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں تھا ، تو عثمان رضی اللہ عنہ انہیں لے کر تنہائی میں گئے ، میں ان کے قریب بیٹھا تھا ، عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : کیا آپ چاہتے ہیں آپ کی شادی کسی نوجوان لڑکی سے کرا دوں جو آپ کو ماضی کے حسین لمحات کی یاد دلا دے ؟ جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ عثمان رضی اللہ عنہ ان سے اس کے علاوہ کوئی راز کی بات نہیں کہنا چاہتے ، تو انہوں نے مجھ کو قریب آنے کا اشارہ کیا ، میں قریب آ گیا ، اس وقت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ ایسا کہتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے : ” اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو شخص نان و نفقہ کی طاقت رکھے تو وہ شادی کر لے ، اس لیے کہ اس سے نگاہیں زیادہ نیچی رہتی ہیں ، اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے ، اور جو نان و نفقہ کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے ، اس لیے کہ یہ شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گی “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، . وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَقَدْ نَزَلَتْ آيَةُ الرَّجْمِ وَرَضَاعَةُ الْكَبِيرِ عَشْرًا وَلَقَدْ كَانَ فِي صَحِيفَةٍ تَحْتَ سَرِيرِي فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَتَشَاغَلْنَا بِمَوْتِهِ دَخَلَ دَاجِنٌ فَأَكَلَهَا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے ، اور اس وقت ایک شخص ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ” یہ کون ہیں “ ؟ انہوں نے کہا : یہ میرے بھائی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دیکھو جن لوگوں کو تم اپنے پاس آنے دیتی ہو انہیں اچھی طرح دیکھ لو ( کہ ان سے واقعی تمہارا رضاعی رشتہ ہے یا نہیں ) حرمت تو اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو بچپن کی ہو جس وقت دودھ ہی غذا ہوتا ہے “ ۔
1: These verses were abrogated in recitation but not ruling. Other ahadith establish the number for fosterage to be 5.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ فَقَالَ ” مَنْ هَذَا ” . قَالَتْ هَذَا أَخِي . قَالَ ” انْظُرُوا مَنْ تُدْخِلْنَ عَلَيْكُنَّ فَإِنَّ الرَّضَاعَةَ مِنَ الْمَجَاعَةِ ” .
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رضاعت معتبر نہیں ہے مگر وہ جو آنتوں کو پھاڑ دے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ رَضَاعَ إِلاَّ مَا فَتَقَ الأَمْعَاءَ ” .
زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری بیویوں نے اس مسئلہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مخالفت کی ، اور انہوں نے انکار کیا کہ سالم مولی ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ جیسی رضاعت کوئی کر کے ان کے پاس آئے جائے ، اور انہوں نے کہا : ہمیں کیا معلوم شاید یہ صرف سالم کے لیے رخصت ہو ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، وَعُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو عَبِيدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أُمِّهِ، زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كُلَّهُنَّ خَالَفْنَ عَائِشَةَ وَأَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِنَّ أَحَدٌ بِمِثْلِ رَضَاعَةِ سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ وَقُلْنَ وَمَا يُدْرِينَا لَعَلَّ ذَلِكَ كَانَتْ رُخْصَةً لِسَالِمٍ وَحْدَهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیرے رضاعی چچا افلح بن ابی قیس میرے پاس آئے اور اندر آنے کی اجازت چاہی ، یہ اس وقت کا ذکر ہے جب حجاب ( پردے ) کا حکم اتر چکا تھا ، میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے ، اور فرمایا : ” یہ تمہارے چچا ہیں ان کو اجازت دو “ ، میں نے کہا : مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں ! ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے دونوں ہاتھ یا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو “ ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَتَانِي عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي قُعَيْسٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَىَّ بَعْدَ مَا ضُرِبَ الْحِجَابُ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ” إِنَّهُ عَمُّكِ فَأْذَنِي لَهُ ” . فَقُلْتُ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَ ” تَرِبَتْ يَدَاكِ أَوْ يَمِينُكِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیرے رضاعی چچا آئے اور اندر آنے کی اجازت مانگنے لگے ، تو میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے چچا کو اپنے پاس آنے دو “ ، میں نے کہا : مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں ! ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ تمہارے چچا ہیں انہیں اپنے پاس آنے دو “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَىَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ عَمُّكِ ” . فَقُلْتُ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ . قَالَ ” إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ ” .
دیلمی ( فیروز دیلمی ) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور میرے نکاح میں دو بہنیں تھیں جن سے میں نے زمانہ جاہلیت میں شادی کی تھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم گھر واپس جاؤ تو ان میں سے ایک کو طلاق دے دو “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِي خِرَاشٍ الرُّعَيْنِيِّ، عَنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَعِنْدِي أُخْتَانِ تَزَوَّجْتُهُمَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ . فَقَالَ “ إِذَا رَجَعْتَ فَطَلِّقْ إِحْدَاهُمَا ” .
فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور میرے نکاح میں دو سگی بہنیں ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” ان دونوں میں سے جس کو چاہو طلاق دے دو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجَيْشَانِيِّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ الضَّحَّاكَ بْنَ فَيْرُوزَ الدَّيْلَمِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَتَحْتِي أُخْتَانِ . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لِي “ طَلِّقْ أَيَّتَهُمَا شِئْتَ ” .
قیس بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے اسلام قبول کیا ، اور میرے پاس آٹھ عورتیں تھیں ، چنانچہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں سے چار کا انتخاب کر لو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ حُمَيْضَةَ بِنْتِ الشَّمَرْدَلِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ أَسْلَمْتُ وَعِنْدِي ثَمَانِ نِسْوَةٍ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ “ اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہغیلان بن سلمہ رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا اور ان کے نکاح میں دس عورتیں تھیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں سے چار کو رکھو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَسْلَمَ غَيْلاَنُ بْنُ سَلَمَةَ وَتَحْتَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ خُذْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا ” .
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سب سے زیادہ پوری کی جانے کی مستحق شرط وہ ہے جس کے ذریعے تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّمَا الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَلَيْسَ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا شَىْءٌ أَفْضَلَ مِنَ الْمَرْأَةِ الصَّالِحَةِ ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دنیا متاع ( سامان ) ہے ، اور دنیا کے سامانوں میں سے کوئی بھی چیز نیک اور صالح عورت سے بہتر نہیں ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ أَحَقَّ الشَّرْطِ أَنْ يُوفَى بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مہر یا عطیہ یا ہبہ میں سے جو نکاح ہونے سے پہلے ہو وہ عورت کا حق ہے ، اور جو نکاح کے بعد ہو تو وہ اس کا حق ہے ، جس کو دیا جائے یا عطا کیا جائے ، اور مرد سب سے زیادہ جس چیز کی وجہ سے اپنے اعزاز و اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَا كَانَ مِنْ صَدَاقٍ أَوْ حِبَاءٍ أَوْ هِبَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ أَوْ حُبِيَ وَأَحَقُّ مَا يُكْرَمُ الرَّجُلُ بِهِ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس لونڈی ہو وہ اس کو اچھی طرح ادب سکھائے ، اور اچھی طرح تعلیم دے ، پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے ، تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے ، اور اہل کتاب میں سے جو شخص اپنے نبی پر ایمان لایا ، پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا ، تو اسے دوہرا اجر ملے گا ، اور جو غلام اللہ کا حق ادا کرے ، اور اپنے مالک کا حق بھی ادا کرے ، تو اس کو دوہرا اجر ہے “ ۱؎ ۔ شعبی نے صالح سے کہا : ہم نے یہ حدیث تم کو مفت سنا دی ، اس سے معمولی حدیث کے لیے آدمی مدینہ تک سوار ہو کر جایا کرتا تھا ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَىٍّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ فَلَهُ أَجْرَانِ وَأَيُّمَا عَبْدٍ مَمْلُوكٍ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ عَلَيْهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ فَلَهُ أَجْرَانِ ” . قَالَ صَالِحٌ قَالَ الشَّعْبِيُّ قَدْ أَعْطَيْتُكَهَا بِغَيْرِ شَىْءٍ . إِنْ كَانَ الرَّاكِبُ لَيَرْكَبُ فِيمَا دُونَهَا إِلَى الْمَدِينَةِ .
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہپہلے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو گئیں ، تو آپ نے ان سے شادی کی ، اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر بنایا ۱؎ ۔ حماد کہتے ہیں کہ عبدالعزیز نے ثابت سے پوچھا : اے ابومحمد ! کیا آپ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ( صفیہ ) کا مہر کیا مقرر کیا تھا ؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا تھا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ ثُمَّ صَارَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بَعْدُ فَتَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا . قَالَ حَمَّادٌ فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ لِثَابِتٍ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَنْتَ سَأَلْتَ أَنَسًا مَا أَمْهَرَهَا قَالَ أَمْهَرَهَا نَفْسَهَا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا ، اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر مقرر کر کے ان سے شادی کر لی ۔
حَدَّثَنَا حُبَيْشُ بْنُ مُبَشِّرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا وَتَزَوَّجَهَا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کر لے تو وہ زانی ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ بِغَيْرِ إِذْنِ سَيِّدِهِ كَانَ عَاهِرًا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس غلام نے اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کر لیا ، تو وہ زانی ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَصَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مِنْدَلٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَهُوَ زَانٍ ” .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے ، اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَالْحَسَنِ، ابْنَىْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِمَا، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ .
سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلے ، تو لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! عورت کے بغیر رہنا ہمیں گراں گزر رہا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان عورتوں سے متعہ کر لو “ ، ہم ان عورتوں کے پاس گئے وہ نہیں مانیں ، اور کہنے لگیں کہ ہم سے ایک معین مدت تک کے لیے نکاح کرو ، لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے اور ان کے درمیان ایک مدت مقرر کر لو “ چنانچہ میں اور میرا ایک چچا زاد بھائی دونوں چلے ، اس کے پاس ایک چادر تھی ، اور میرے پاس بھی ایک چادر تھی ، لیکن اس کی چادر میری چادر سے اچھی تھی ، اور میں اس کی نسبت زیادہ جوان تھا ، پھر ہم دونوں ایک عورت کے پاس آئے تو اس نے کہا : چادر تو چادر کی ہی طرح ہے ( پھر وہ میری طرف مائل ہو گئی ) چنانچہ میں نے اس سے نکاح ( متعہ ) کر لیا ، اور اس رات اسی کے پاس رہا ، صبح کو میں آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکن ( حجر اسود ) اور باب کعبہ کے درمیان کھڑے فرما رہے تھے : ” اے لوگو ! میں نے تم کو متعہ کی اجازت دی تھی لیکن سن لو ! اللہ نے اس کو قیامت تک کے لیے حرام قرار دے دیا ہے ، اب جس کے پاس متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اس کو چھوڑ دے ، اور جو کچھ اس کو دے چکا ہے اسے واپس نہ لے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْعُزْبَةَ قَدِ اشْتَدَّتْ عَلَيْنَا . قَالَ ” فَاسْتَمْتِعُوا مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ ” . فَأَتَيْنَاهُنَّ فَأَبَيْنَ أَنْ يَنْكِحْنَنَا إِلاَّ أَنْ نَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُنَّ أَجَلاً فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ” اجْعَلُوا بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُنَّ أَجَلاً ” . فَخَرَجْتُ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي مَعَهُ بُرْدٌ وَمَعِي بُرْدٌ وَبُرْدُهُ أَجْوَدُ مِنْ بُرْدِي وَأَنَا أَشَبُّ مِنْهُ فَأَتَيْنَا عَلَى امْرَأَةٍ فَقَالَتْ بُرْدٌ كَبُرْدٍ . فَتَزَوَّجْتُهَا فَمَكَثْتُ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ ثُمَّ غَدَوْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَائِمٌ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْبَابِ وَهُوَ يَقُولُ ” أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الاِسْتِمْتَاعِ أَلاَ وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنْهُنَّ شَىْءٌ فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا وَلاَ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے ، تو انہوں نے خطبہ دیا اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو تین بار متعہ کی اجازت دی پھر اسے حرام قرار دیا ، قسم ہے اللہ کی اگر میں کسی کے بارے میں جانوں گا کہ وہ شادی شدہ ہوتے ہوئے متعہ کرتا ہے تو میں اسے پتھروں سے رجم کر دوں گا ، مگر یہ کہ وہ چار گواہ لائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دینے کے بعد حلال کیا تھا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ أَبَانَ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ لَمَّا وَلِيَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَذِنَ لَنَا فِي الْمُتْعَةِ ثَلاَثًا ثُمَّ حَرَّمَهَا وَاللَّهِ لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا تَمَتَّعَ وَهُوَ مُحْصَنٌ إِلاَّ رَجَمْتُهُ بِالْحِجَارَةِ إِلاَّ أَنْ يَأْتِيَنِي بِأَرْبَعَةٍ يَشْهَدُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ أَحَلَّهَا بَعْدَ إِذْ حَرَّمَهَا .
ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی ، اور آپ اس وقت حلال تھے ۔ یزید بن اصم کہتے ہیں کہ میمونہ رضی اللہ عنہا میری بھی خالہ تھیں ، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بھی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ لَمَّا نَزَلَ فِي الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ مَا نَزَلَ قَالُوا فَأَىَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ قَالَ عُمَرُ فَأَنَا أَعْلَمُ لَكُمْ ذَلِكَ . فَأَوْضَعَ عَلَى بَعِيرِهِ فَأَدْرَكَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَنَا فِي أَثَرِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ فَقَالَ “ لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا وَلِسَانًا ذَاكِرًا وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً تُعِينُ أَحَدَكُمْ عَلَى أَمْرِ الآخِرَةِ ” .
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب سونے اور چاندی کے بارے میں آیت اتری تو لوگ کہنے لگے کہ اب کون سا مال ہم اپنے لیے رکھیں ؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اسے تمہارے لیے معلوم کر کے کر آتا ہوں ، اور اپنے اونٹ پر سوار ہو کر اسے تیز دوڑایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے ، میں بھی آپ کے پیچھے تھا ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم کون سا مال رکھیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں ہر کوئی شکر کرنے والا دل ، ذکر کرنے والی زبان ، اور ایمان والی بیوی رکھے جو اس کی آخرت کے کاموں میں مدد کرے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو فَزَارَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ، حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ، . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ تَزَوَّجَهَا وَهُوَ حَلاَلٌ . قَالَ وَكَانَتْ خَالَتِي وَخَالَةَ ابْنِ عَبَّاسٍ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( میمونہ رضی اللہ عنہا سے ) حالت احرام میں نکاح کیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَكَحَ وَهُوَ مُحْرِمٌ .
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” محرم نہ تو اپنا نکاح کرے ، اور نہ دوسرے کا نکاح کرائے ، اور نہ ہی شادی کا پیغام دے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ الْمُحْرِمُ لاَ يَنْكِحُ وَلاَ يُنْكِحُ وَلاَ يَخْطُبُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تمہارے پاس کسی ایسے شخص کا پیغام آئے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس سے شادی کر دو ، اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ پھیلے گا اور بڑی خرابی ہو گی “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابُورَ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْصَارِيُّ، أَخُو فُلَيْحٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنِ ابْنِ وَثِيمَةَ الْمِصْرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا أَتَاكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ خُلُقَهُ وَدِينَهُ فَزَوِّجُوهُ إِلاَّ تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضٌ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے نطفوں کے لیے نیک عورت کا انتخاب کرو ، اور اپنے برابر والوں سے نکاح کرو ، اور انہیں کو اپنی بیٹیوں کے نکاح کا پیغام دو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عِمْرَانَ الْجَعْفَرِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ تَخَيَّرُوا لِنُطَفِكُمْ وَانْكِحُوا الأَكْفَاءَ وَأَنْكِحُوا إِلَيْهِمْ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس دو بیویاں ہوں اور ایک کو چھوڑ کر دوسری کی طرف مائل رہے ، تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک دھڑ گرا ہوا ہو گا “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ يَمِيلُ مَعَ إِحْدَاهُمَا عَلَى الأُخْرَى جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَحَدُ شِقَّيْهِ سَاقِطٌ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ إِذَا سَافَرَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے درمیان باری مقرر کرتے ، اور باری میں انصاف کرتے ، پھر فرماتے تھے : ” اے اللہ ! یہ میرا کام ہے جس کا میں مالک ہوں ، لہٰذا تو مجھے اس معاملہ ( محبت کے معاملہ ) میں ملامت نہ کر جس کا تو مالک ہے ، اور میں مالک نہیں ہوں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ فَيَعْدِلُ ثُمَّ يَقُولُ “ اللَّهُمَّ هَذَا فِعْلِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلاَ تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلاَ أَمْلِكُ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب ام المؤمنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا بوڑھی ہو گئیں ، تو انہوں نے اپنی باری کا دن عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دیا ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سودہ رضی اللہ عنہا کی باری والے دن عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہتے تھے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا أَنْ كَبِرَتْ، سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا لِعَائِشَةَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقْسِمُ لِعَائِشَةَ بِيَوْمِ سَوْدَةَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا پر کسی وجہ سے ناراض ہو گئے ، تو صفیہ رضی اللہ عنہا نے کہا : عائشہ ! کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھ سے راضی کر سکتی ہو ، اور میں اپنی باری تم کو ہبہ کر دوں گی ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، چنانچہ انہوں نے زعفران سے رنگا ہوا اپنا دوپٹہ لیا ، اور اس پہ پانی چھڑکا تاکہ اس کی خوشبو پھوٹے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں بیٹھیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عائشہ مجھ سے دور ہو جاؤ ، آج تمہاری باری نہیں ہے “ ، تو انہوں نے کہا : یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے دیتا ہے ، اور پورا قصہ بتایا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ رضی اللہ عنہا سے راضی ہو گئے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ سُمَيَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَجَدَ عَلَى صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىٍّ فِي شَىْءٍ . فَقَالَتْ صَفِيَّةُ يَا عَائِشَةُ هَلْ لَكِ أَنْ تُرْضِي رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِّي وَلَكِ يَوْمِي قَالَتْ نَعَمْ . فَأَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ فَرَشَّتْهُ بِالْمَاءِ لِيَفُوحَ رِيحُهُ ثُمَّ قَعَدَتْ إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ يَا عَائِشَةُ إِلَيْكِ عَنِّي إِنَّهُ لَيْسَ يَوْمَكِ ” . فَقَالَتْ ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ . فَأَخْبَرَتْهُ بِالأَمْرِ فَرَضِيَ عَنْهَا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہیہ آیت : «والصلح خير» اس شخص کے بارے میں اتری جس کی ایک بیوی تھی اور مدت سے اس کے ساتھ رہی تھی ، اس سے کئی بچے ہوئے ، اب مرد نے ارادہ کیا کہ اس کے بدلے دوسری عورت سے نکاح کرے ( اور اسے طلاق دیدے ) چنانچہ اس عورت نے مرد کو اس بات پر راضی کر لیا کہ وہ اس کے پاس رہے گی ، اور وہ اس کے لیے باری نہیں رکھے گا ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ “ مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللَّهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحَةٍ إِنْ أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِنْ أَقْسَمَ عَلَيْهَا أَبَرَّتْهُ وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ ” .
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے : ” تقویٰ کے بعد مومن نے جو سب سے اچھی چیز حاصل کی وہ ایسی نیک بیوی ہے کہ اگر شوہر اسے حکم دے تو اسے مانے ، اور اگر اس کی جانب دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے ، اور اگر وہ اس ( کے بھروسے ) پر قسم کھا لے تو اسے سچا کر دکھائے ، اور اگر وہ موجود نہ ہو تو عورت اپنی ذات اور اس کے مال میں اس کی خیر خواہی کرے “ ۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، . أَنَّهَا قَالَتْ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ {وَالصُّلْحُ خَيْرٌ} فِي رَجُلٍ كَانَتْ تَحْتَهُ امْرَأَةٌ قَدْ طَالَتْ صُحْبَتُهَا وَوَلَدَتْ مِنْهُ أَوْلاَدًا فَأَرَادَ أَنْ يَسْتَبْدِلَ بِهَا فَرَاضَتْهُ عَلَى أَنْ تُقِيمَ عِنْدَهُ وَلاَ يَقْسِمَ لَهَا .
ابورہم کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سب سے بہتر سفارش یہ ہے کہ مرد اور عورت کے نکاح کی سفارش کی جائے “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ أَبِي رُهْمٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مِنْ أَفْضَلِ الشَّفَاعَةِ أَنْ يُشَفَّعَ بَيْنَ الاِثْنَيْنِ فِي النِّكَاحِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہاسامہ رضی اللہ عنہ دروازہ کی چوکھٹ پر گر پڑے ، جس سے ان کے چہرے پہ زخم ہو گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” ان سے خون صاف کرو “ ، میں نے اسے ناپسند کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے زخم سے خون نچوڑنے اور ان کے منہ سے صاف کرنے لگے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر اسامہ لڑکی ہوتا تو میں اسے زیورات اور کپڑوں سے اس طرح سنوارتا کہ اس کا چرچا ہونے لگتا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ ذَرِيحٍ، عَنِ الْبَهِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ عَثَرَ أُسَامَةُ بِعَتَبَةِ الْبَابِ فَشُجَّ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” أَمِيطِي عَنْهُ الأَذَى ” . فَتَقَذَّرْتُهُ فَجَعَلَ يَمَصُّ عَنْهُ الدَّمَ وَيَمُجُّهُ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ ” لَوْ كَانَ أُسَامَةُ جَارِيَةً لَحَلَّيْتُهُ وَكَسَوْتُهُ حَتَّى أُنَفِّقَهُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے لیے بہتر ہو ، اور میں اپنے اہل و عیال کے لیے تم میں سب سے بہتر ہوں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَمِّهِ، عُمَارَةَ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لأَهْلِي ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں کے لیے بہتر ہوں “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ خِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نکل گئی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ سَابَقَنِي النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَسَبَقْتُهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( خیبر سے واپس ) مدینہ آئے ، اور صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے آپ دولہا ہوئے ، تو انصار کی عورتیں آئیں ، اور انہوں نے صفیہ رضی اللہ عنہا کا حال بیان کیا ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنی صورت بدلی ، منہ پر نقاب ڈالا ، اور صفیہ رضی اللہ عنہا کو دیکھنے چلی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آنکھ دیکھ کر مجھے پہچان لیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری طرف متوجہ ہوئے تو میں اور تیزی سے چلی ، لیکن آپ نے مجھ کو پکڑ کر گود میں اٹھا لیا ، اور پوچھا : ” تو نے کیسا دیکھا “ ؟ میں نے کہا : بس چھوڑ دیجئیے ، یہودی عورتوں میں سے ایک یہودی عورت ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ، عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمَدِينَةَ وَهُوَ عَرُوسٌ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىٍّ جِئْنَ نِسَاءُ الأَنْصَارِ فَأَخْبَرْنَ عَنْهَا . قَالَتْ فَتَنَكَّرْتُ وَتَنَقَّبْتُ فَذَهَبْتُ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِلَى عَيْنِي فَعَرَفَنِي . قَالَتْ فَالْتَفَتَ فَأَسْرَعْتُ الْمَشْىَ فَأَدْرَكَنِي فَاحْتَضَنَنِي فَقَالَ “ كَيْفَ رَأَيْتِ ” . قَالَتْ قُلْتُ أَرْسِلْ يَهُودِيَّةٌ وَسْطَ يَهُودِيَّاتٍ .
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : مجھے معلوم ہونے سے پہلے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا میرے گھر میں بغیر اجازت کے آ گئیں ، وہ غصہ میں تھیں ، کہنے لگیں : اللہ کے رسول ! کیا آپ کے لیے بس یہی کافی ہے کہ ابوبکر کی بیٹی اپنی آغوش آپ کے لیے وا کر دے ؟ اس کے بعد وہ میری طرف متوجہ ہوئیں ، میں نے ان سے منہ موڑ لیا ، یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” تو بھی اس کی خبر لے اور اس پر اپنی برتری دکھا “ تو میں ان کی طرف پلٹی ، اور میں نے ان کا جواب دیا ، یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ ان کا تھوک ان کے منہ میں سوکھ گیا ، اور مجھے کوئی جواب نہ دے سکیں ، پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا تو آپ کا چہرہ کھل اٹھا تھا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنِ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَا عَلِمْتُ حَتَّى دَخَلَتْ عَلَىَّ زَيْنَبُ بِغَيْرِ إِذْنٍ وَهِيَ غَضْبَى . ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَسْبُكَ إِذَا قَلَبَتْ لَكَ بُنَيَّةُ أَبِي بَكْرٍ ذُرَيْعَتَيْهَا . ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَىَّ فَأَعْرَضْتُ عَنْهَا حَتَّى قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ دُونَكِ فَانْتَصِرِي ” . فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهَا حَتَّى رَأَيْتُهَا وَقَدْ يَبِسَ رِيقُهَا فِي فِيهَا مَا تَرُدُّ عَلَىَّ شَيْئًا فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی ، تو آپ میری سہیلیوں کو میرے پاس کھیلنے کے لیے بھیج دیا کرتے تھے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَبِيبٍ الْقَاضِي، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ وَأَنَا عِنْدَ، رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَكَانَ يُسَرِّبُ إِلَىَّ صَوَاحِبَاتِي يُلاَعِبْنَنِي .
عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا ، پھر عورتوں کا ذکر کیا ، اور مردوں کو ان کے سلسلے میں نصیحت فرمائی ، پھر فرمایا : ” کوئی شخص اپنی عورت کو لونڈی کی طرح کب تک مارے گا ؟ ہو سکتا ہے اسی دن شام میں اسے اپنی بیوی سے صحبت کرے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ثُمَّ ذَكَرَ النِّسَاءَ فَوَعَظَهُمْ فِيهِنَّ ثُمَّ قَالَ “ إِلاَمَ يَجْلِدُ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الأَمَةِ وَلَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کسی خادم کو اپنے ہاتھ سے مارا ، نہ کسی عورت کو ، اور نہ کسی بھی چیز کو ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ تُنْكَحُ النِّسَاءُ لأَرْبَعٍ لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا . فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورتوں سے چار چیزوں کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے ، ان کے مال و دولت کی وجہ سے ، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے ، ان کے حسن و جمال اور خوبصورتی کی وجہ سے ، اور ان کی دین داری کی وجہ سے ، لہٰذا تم دیندار عورت کا انتخاب کر کے کامیاب بنو ، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ خَادِمًا لَهُ وَلاَ امْرَأَةً وَلاَ ضَرَبَ بِيَدِهِ شَيْئًا .
ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی بندیوں کو نہ مارو “ ، تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول ! عورتیں اپنے شوہروں پہ دلیر ہو گئی ہیں ، لہٰذا انہیں مارنے کی اجازت دیجئیے ( چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی ) تو ان کو مار پڑی ، اب بہت ساری عورتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کا چکر کاٹنے لگیں ، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آل محمد کے گھر آج رات ستر عورتیں آئیں ، ہر عورت اپنے شوہر کی شکایت کر رہی تھی ، تو تم انہیں ( زیادہ مارنے والے مردوں کو ) بہتر لوگ نہ پاؤ گے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” لاَ تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ ” . فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ ذَئِرَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ فَأْمُرْ بِضَرْبِهِنَّ . فَضُرِبْنَ فَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ ـ صلى الله عليه وسلم ـ طَائِفُ نِسَاءٍ كَثِيرٍ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ ” لَقَدْ طَافَ اللَّيْلَةَ بِآلِ مُحَمَّدٍ سَبْعُونَ امْرَأَةً كُلُّ امْرَأَةٍ تَشْتَكِي زَوْجَهَا فَلاَ تَجِدُونَ أُولَئِكَ خِيَارَكُمْ ” .
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں ایک رات عمر رضی اللہ عنہ کا مہمان ہوا ، جب آدھی رات ہوئی تو وہ اپنی بیوی کو مارنے لگے ، تو میں ان دونوں کے بیچ حائل ہو گیا ، جب وہ اپنے بستر پہ جانے لگے تو مجھ سے کہا : اشعث ! وہ بات جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تم اسے یاد کر لو : ” شوہر اپنی بیوی کو مارے تو قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال نہیں کیا جائے گا ، اور وتر پڑھے بغیر نہ سوؤ “ اور تیسری چیز آپ نے کیا کہی میں بھول گیا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَالْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ الطَّحَّانُ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَوْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِيِّ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ ضِفْتُ عُمَرَ لَيْلَةً فَلَمَّا كَانَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى امْرَأَتِهِ يَضْرِبُهَا فَحَجَزْتُ بَيْنَهُمَا فَلَمَّا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ لِي يَا أَشْعَثُ احْفَظْ عَنِّي شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ يُسْأَلُ الرَّجُلُ فِيمَ يَضْرِبُ امْرَأَتَهُ وَلاَ تَنَمْ إِلاَّ عَلَى وِتْرٍ ” . وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ .
اس سند سے بھیاسی جیسی حدیث مروی ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنَّهُ لَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو جوڑنے اور جڑوانے والی ، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ إِنَّ ابْنَتِي عُرَيِّسٌ وَقَدْ أَصَابَتْهَا الْحَصْبَةُ فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا . فَأَصِلُ لَهَا فِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ ” .
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی : میری بیٹی دلہن ہے ، اور اسے چیچک کا عارضہ ہوا جس سے اس کے بال جھڑ گئے ، کیا میں اس کے بال میں جوڑ لگا دوں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے بالوں کو جوڑنے والی اور جوڑوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ، حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ لِخَلْقِ اللَّهِ . فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ فَجَاءَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ . قَالَ وَمَالِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَتْ إِنِّي لأَقْرَأُ مَا بَيْنَ لَوْحَيْهِ فَمَا وَجَدْتُهُ . قَالَ إِنْ كُنْتِ قَرَأْتِهِ فَقَدْ وَجَدْتِهِ أَمَا قَرَأْتِ {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا} قَالَتْ بَلَى . قَالَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَدْ نَهَى عَنْهُ . قَالَتْ فَإِنِّي لأَظُنُّ أَهْلَكَ يَفْعَلُونَ . قَالَ اذْهَبِي فَانْظُرِي . فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا . قَالَتْ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ كَانَتْ كَمَا تَقُولِينَ مَا جَامَعَتْنَا .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں ، بال اکھیڑنے والیوں ، خوبصورتی کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں ، اور اللہ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے ، قبیلہ بنو اسد کی ام یعقوب نامی ایک عورت کو یہ حدیث پہنچی تو وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی : مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ ایسا ایسا کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : کیوں نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں اس پر لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے ، اور یہ بات تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے ، وہ کہنے لگی : میں پورا قرآن پڑھتی ہوں ، لیکن اس میں مجھے یہ نہ ملا ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر تم پڑھتی ہوتی تو ضرور پاتی ، کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی : «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» ” رسول تمہیں جو دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے باز آ جاؤ “ اس عورت نے کہا : ضرور پڑھی ہے تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے ، وہ عورت بولی : میرا خیال ہے کہ تمہاری بیوی بھی ایسا کرتی ہو گی ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : جاؤ دیکھو ، چنانچہ وہ اسے دیکھنے کے لیے گئی تو اس نے کوئی بات اپنے خیال کے مطابق نہیں پائی ، تب کہنے لگی : میں نے تمہاری بیوی کے پاس ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر ایسا ہوتا جیسا تم کہہ رہی تھیں تو وہ کبھی میرے ساتھ نہ رہتی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ تَزَوَّجَنِي النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي شَوَّالٍ وَبَنَى بِي فِي شَوَّالٍ . فَأَىُّ نِسَائِهِ كَانَ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي . وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَسْتَحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ نِسَاءَهَا فِي شَوَّالٍ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شوال میں شادی کی اور شوال ہی میں ملن بھی کیا ، پھر کون سی بیوی آپ کے پاس مجھ سے زیادہ نصیب والی تھی ، اور عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے یہاں کی عورتوں کو شوال میں ( ان کے شوہروں کے پاس ) بھیجنا پسند کرتی تھیں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضي الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ فِي شَوَّالٍ وَجَمَعَهَا إِلَيْهِ فِي شَوَّالٍ .
ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شوال میں شادی کی اور ان سے شوال ہی میں ملن بھی کیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، – أَظُنُّهُ – عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَهَا أَنْ تُدْخِلَ عَلَى رَجُلٍ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يُعْطِيَهَا شَيْئًا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ شوہر کے پاس اس کی بیوی کو بھیج دیں اس سے پہلے کہ شوہر نے اس کو کوئی چیز دی ہو ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ الْكَلْبِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَمِّهِ، مِخْمَرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ لاَ شُؤْمَ وَقَدْ يَكُونُ الْيُمْنُ فِي ثَلاَثَةٍ فِي الْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ وَالدَّارِ ” .
مخمر بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” نحوست کوئی چیز نہیں ، تین چیزوں میں برکت ہوتی ہے : عورت ، گھوڑا اور گھر میں “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنِ الإِفْرِيقِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تَزَوَّجُوا النِّسَاءَ لِحُسْنِهِنَّ فَعَسَى حُسْنُهُنَّ أَنْ يُرْدِيَهُنَّ وَلاَ تَزَوَّجُوهُنَّ لأَمْوَالِهِنَّ فَعَسَى أَمْوَالُهُنَّ أَنْ تُطْغِيَهُنَّ وَلَكِنْ تَزَوَّجُوهُنَّ عَلَى الدِّينِ وَلأَمَةٌ خَرْمَاءُ سَوْدَاءُ ذَاتُ دِينٍ أَفْضَلُ ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورتوں سے صرف ان کے حسن و جمال کو دیکھ کر شادی نہ کرو ، ہو سکتا ہے حسن و جمال ہی ان کو تباہ و برباد کر دے ، اور عورتوں سے ان کے مال و دولت کو دیکھ کر شادی نہ کرو ، ہو سکتا ہے ان کے مال ان کو سرکش بنا دیں ، بلکہ ان کی دین داری کی وجہ سے ان سے شادی کرو ، ایک کان کٹی کالی لونڈی جو دیندار ہو زیادہ بہتر ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنْ كَانَ فَفِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالْمَسْكَنِ ” . يَعْنِي الشُّؤْمَ .
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر وہ ( یعنی نحوست ) ہوتی تو گھوڑے ، عورت اور گھر میں ہوتی “ ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ الشُّؤْمُ فِي ثَلاَثَةٍ فِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ ” . قَالَ الزُّهْرِيُّ فَحَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، أَنَّ جَدَّتَهُ، زَيْنَبَ حَدَّثَتْهُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَعُدُّ هَؤُلاَءِ الثَّلاَثَةَ وَتَزِيدُ مَعَهُنَّ السَّيْفَ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بعض غیرت اللہ کو پسند ہے اور بعض ناپسند ، جو غیرت اللہ کو پسند ہے وہ یہ ہے کہ شک و تہمت کے مقام میں غیرت کرے ، اور جو غیرت ناپسند ہے وہ غیر تہمت و شک کے مقام میں غیرت کرنا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَيْبَانَ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَهْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يَكْرَهُ اللَّهُ فَأَمَّا مَا يُحِبُّ فَالْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ وَأَمَّا مَا يَكْرَهُ فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے جتنی غیرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کی اتنی کسی عورت پر نہیں کی کیونکہ میں دیکھتی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان کا ذکر کیا کرتے تھے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے آپ کو حکم دیا کہ انہیں جنت میں موتیوں کے ایک مکان کی بشارت دے دیں ، یعنی سونے کے مکان کی ، یہ تشریح ابن ماجہ نے کی ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ قَطُّ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ مِمَّا رَأَيْتُ مِنْ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لَهَا وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ . يَعْنِي مِنْ ذَهَبٍ قَالَهُ ابْنُ مَاجَهْ .
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پہ فرماتے سنا کہ ” ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے مجھ سے اجازت مانگی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کر دیں تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا ، تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا ، تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا ، سوائے اس کے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ میری بیٹی کو طلاق دے کر ان کی بیٹی سے شادی کرنا چاہیں ، اس لیے کہ وہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے ، جو بات اس کو بری لگتی ہے وہ مجھ کو بھی بری لگتی ہے ، اور جس بات سے اس کو تکلیف ہوتی ہے اس سے مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ “ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَلاَ آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لاَ آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لاَ آذَنُ لَهُمْ إِلاَّ أَنْ يُرِيدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ فَإِنَّمَا هِيَ بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا ” .
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کو پیغام دیا جب کہ ان کے عقد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی فاطمہ رضی اللہ عنہا موجود تھیں ، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ خبر سنی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا : آپ کے متعلق لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیٹیوں کے لیے غصہ نہیں آتا ، اب علی رضی اللہ عنہ ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں ۔ مسور کہتے ہیں : یہ خبر سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ( منبر پر ) کھڑے ہوئے ، جس وقت آپ نے خطبہ پڑھا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” امابعد ، میں نے اپنی بیٹی زینب کا نکاح ابوالعاص بن ربیع سے کیا ، انہوں نے جو بات کہی تھی اس کو سچ کر دکھایا ۱؎ میری بیٹی فاطمہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے ، اور مجھے ناپسند ہے کہ تم لوگ اسے فتنے میں ڈالو ، قسم اللہ کی ، اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی دونوں ایک شخص کے نکاح میں کبھی اکٹھی نہ ہوں گی ، یہ سن کر علی رضی اللہ عنہ شادی کے پیغام سے باز آ گئے ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِكَ، فَاطِمَةُ أَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ إِنَّ قَوْمَكَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّكَ لاَ تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ وَهَذَا عَلِيٌّ نَاكِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ . قَالَ الْمِسْوَرُ فَقَامَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ “ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي قَدْ أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ فَحَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ بَضْعَةٌ مِنِّي وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَفْتِنُوهَا وَإِنَّهَا وَاللَّهِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا ” . قَالَ فَنَزَلَ عَلِيٌّ عَنِ الْخِطْبَةِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیںکیا عورت اس بات سے نہیں شرماتی کہ وہ اپنے آپ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کر دے ؟ ! تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری : «ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء» جس کو تو چاہے اپنی عورتوں میں سے ” اپنے سے جدا کر دے اور جس کو چاہے اپنے پاس رکھے “ ( سورة الأحزاب : 51 ) تب میں نے کہا : آپ کا رب آپ کی خواہش پر حکم نازل کرنے میں جلدی کرتا ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ أَمَا تَسْتَحِي الْمَرْأَةُ أَنْ تَهَبَ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ {تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ} . قَالَتْ فَقُلْتُ إِنَّ رَبَّكَ لَيُسَارِعُ فِي هَوَاكَ .
ثابت کہتے ہیں کہہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے ، ان کے پاس ان کی ایک بیٹی تھی ، انس رضی اللہ عنہ نے کہا : ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور خود کو آپ پر پیش کیا اور بولی : کیا آپ کو میری حاجت ہے ؟ یہ سن کر انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی بولی : اس کو کتنی کم حیاء ہے ! اس پر انس رضی اللہ عنہ نے کہا : وہ تجھ سے بہتر ہے ، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں رغبت کی ، اس لیے خود کو آپ پر پیش کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَعِنْدَهُ ابْنَةٌ لَهُ فَقَالَ أَنَسٌ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَعَرَضَتْ نَفْسَهَا عَلَيْهِ . فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِيَّ حَاجَةٌ فَقَالَتِ ابْنَتُهُ مَا أَقَلَّ حَيَاءَهَا . فَقَالَ هِيَ خَيْرٌ مِنْكِ رَغِبَتْ فِي رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَعَرَضَتْ نَفْسَهَا عَلَيْهِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہقبیلہ بنی فزارہ کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! میری بیوی نے ایک کالا کلوٹا بچہ جنا ہے ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں “ ؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان کے رنگ کیا ہیں “ ؟ اس نے کہا : سرخ ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا ان میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے “ ؟ اس نے کہا : ہاں ، ان میں خاکی رنگ کے بھی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں خاکی رنگ کہاں سے آیا “ ؟ اس نے کہا : کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہاں بھی ( تیرے لڑکے میں ) کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو گا “ ۱؎ ۔ یہ الفاظ محمد بن صباح کے ہیں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” فَمَا أَلْوَانُهَا ” . قَالَ حُمْرٌ . قَالَ ” هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ” . قَالَ إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا . قَالَ ” فَأَنَّى أَتَاهَا ذَلِكَ ” . قَالَ عَسَى عِرْقٌ نَزَعَهَا . قَالَ ” وَهَذَا لَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَهُ ” . وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الصَّبَّاحِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک بدوی ( دیہاتی ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! میری بیوی نے ایک کالا کلوٹا لڑکا جنا ہے ، اور ہم ایک ایسے گھرانے کے ہیں جس میں کبھی کوئی کالا نہیں ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں “ ؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” ان کے رنگ کیا ہیں “ ؟ اس نے کہا : سرخ ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان میں کوئی سیاہ بھی ہے “ ؟ اس نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا ان میں کوئی خاکی رنگ کا ہے “ ؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ رنگ کہاں سے آیا “ ؟ اس نے کہا : ہو سکتا ہے کہ اسے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر شاید تمہارے اس بچے کا بھی یہی حال ہو کہ اسے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبَاءَةُ بْنُ كُلَيْبٍ اللَّيْثِيُّ أَبُو غَسَّانَ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بْنِ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، . أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَتَى النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ عَلَى فِرَاشِي غُلاَمًا أَسْوَدَ وَإِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ لَمْ يَكُنْ فِينَا أَسْوَدُ قَطُّ . قَالَ ” هَلْ لَكَ مِنَ إِبِلٍ ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” فَمَا أَلْوَانُهَا ” . قَالَ حُمْرٌ . قَالَ ” هَلْ فِيهَا أَسْوَدُ ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” فَهَلْ فِيهَا أَوْرَقُ ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” فَأَنَّى كَانَ ذَلِكَ ” . قَالَ عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ . قَالَ ” فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ عِرْقٌ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہعبد بن زمعہ اور سعد رضی اللہ عنہما دونوں زمعہ کی لونڈی کے بچے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے گئے ، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے بھائی ( عتبہ بن ابی وقاص ) نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب میں مکہ جاؤں تو زمعہ کی لونڈی کے بچے کو دیکھوں ، اور اس کو لے لوں ، اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا : وہ میرا بھائی اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے ، میرے باپ کے بستر پہ پیدا ہوا ہے ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچہ کی مشابہت عتبہ سے پائی تو فرمایا : ” عبد بن زمعہ ! وہ بچہ تمہارا بھائی ہے ( گرچہ مشابہت سے عتبہ کا معلوم ہوتا ہے ) بچہ صاحب فراش ( شوہر یا مالک ) کا ہوتا ہے ۱؎ ، سودہ تم اس سے پردہ کرو “ ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ” أَتَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ ” . قُلْتُ نَعَمْ . قَالَ ” أَبِكْرًا أَوْ ثَيِّبًا ” . قُلْتُ ثَيِّبًا . قَالَ ” فَهَلاَّ بِكْرًا تُلاَعِبُهَا ” . قُلْتُ كُنَّ لِي أَخَوَاتٌ فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ . قَالَ ” فَذَاكَ إِذًا ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی ، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا ، تو آپ نے فرمایا : ” جابر ! کیا تم نے شادی کر لی “ ؟ میں نے کہا : جی ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کنواری سے یا غیر کنواری سے “ ؟ میں نے کہا : غیر کنواری سے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” شادی کنواری سے کیوں نہیں کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے کودتے “ ؟ میں نے کہا : میری کچھ بہنیں ہیں ، تو میں ڈرا کہ کہیں کنواری لڑکی آ کر ان میں اور مجھ میں دوری کا سبب نہ بن جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر ایسا ہے تو ٹھیک ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ إِنَّ عَبْدَ بْنَ زَمْعَةَ وَسَعْدًا اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ . فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْصَانِي أَخِي إِذَا قَدِمْتُ مَكَّةَ أَنْ أَنْظُرَ إِلَى ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ فَأَقْبِضَهُ . وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ أَمَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي . فَرَأَى النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ شَبَهَهُ بِعُتْبَةَ فَقَالَ “ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ . الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَاحْتَجِبِي عَنْهُ يَا سَوْدَةُ ” .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب فراش کے لیے بچے کا فیصلہ کیا ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَضَى بِالْوَلَدِ لِلْفِرَاشِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بچہ صاحب فراش کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ . وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ” .
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” بچہ صاحب فراش کا ہے ، اور زانی کے لیے پتھر ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اسلام قبول کیا ، اور اس سے ایک شخص نے نکاح کر لیا ، پھر اس کا پہلا شوہر آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! میں اپنی عورت کے ساتھ ہی مسلمان ہوا تھا ، اور اس کو میرا مسلمان ہونا معلوم تھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو دوسرے شوہر سے چھین کر پہلے شوہر کے حوالے کر دیا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ جُمَيْعٍ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَةً، جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَأَسْلَمَتْ . فَتَزَوَّجَهَا رَجُلٌ . قَالَ فَجَاءَ زَوْجُهَا الأَوَّلُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَسْلَمْتُ مَعَهَا وَعَلِمَتْ بِإِسْلاَمِي . قَالَ فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مِنْ زَوْجِهَا الآخَرِ وَرَدَّهَا إِلَى زَوْجِهَا الأَوَّلِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کو ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کے پاس دو سال کے بعد اسی پہلے نکاح پر بھیج دیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَدَّ ابْنَتَهُ عَلَى أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ بَعْدَ سَنَتَيْنِ بِنِكَاحِهَا الأَوَّلِ .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کو ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کے پاس نئے نکاح پر بھیج دیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَدَّ ابْنَتَهُ زَيْنَبَ عَلَى أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ بِنِكَاحٍ جَدِيدٍ .
جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” میں نے ارادہ کیا کہ بچہ کو دودھ پلانے والی بیوی سے جماع کرنے کو منع کر دوں ، پھر میں نے دیکھا کہ فارس اور روم کے لوگ ایسا کر رہے ہیں ، اور ان کی اولاد نہیں مرتی “ اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے «عزل» کے متعلق پوچھا گیا تھا ، تو میں نے آپ کو فرماتے سنا : ” وہ تو «وأدخفی» ( خفیہ طور زندہ گاڑ دینا ) ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الأَسَدِيَّةِ، أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ” قَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيَالِ فَإِذَا فَارِسُ وَالرُّومُ يُغِيلُونَ فَلاَ يَقْتُلُونَ أَوْلاَدَهُمْ ” . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَسُئِلَ عَنِ الْعَزْلِ فَقَالَ ” هُوَ الْوَأْدُ الْخَفِيُّ ” .
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” اپنی اولاد کو خفیہ طور پر قتل نہ کرو ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے «غیل» سوار کو گھوڑے کی پیٹھ پر سے گرا دیتا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُهَاجِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ الْمُهَاجِرَ بْنَ أَبِي مُسْلِمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ بْنِ السَّكَنِ، وَكَانَتْ، مَوْلاَتَهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ لاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ سِرًّا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الْغَيْلَ لَيُدْرِكُ الْفَارِسَ عَلَى ظَهْرِ فَرَسِهِ حَتَّى يَصْرَعَهُ ” .
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی ، اس کے ساتھ دو بچے تھے ، ایک کو وہ گود میں اٹھائے ہوئی تھی اور دوسرے کو کھینچ رہی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بچوں کو اٹھانے والی ، انہیں جننے والی ، اور ان پر شفقت کرنے والی عورتیں اگر اپنے شوہروں کو تکلیف نہ دیتیں تو جو ان میں سے نماز کی پابند ہیں جنت میں جاتیں “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ أَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ امْرَأَةٌ مَعَهَا صَبِيَّانِ لَهَا قَدْ حَمَلَتْ أَحَدَهُمَا وَهِيَ تَقُودُ الآخَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ حَامِلاَتٌ وَالِدَاتٌ رَحِيمَاتٌ لَوْلاَ مَا يَأْتِينَ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ دَخَلَ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ ” .
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کوئی عورت اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے تو حورعین میں سے اس کی بیوی کہتی ہے : اللہ تجھے ہلاک کرے ، اسے تکلیف نہ دے ، وہ تیرے پاس چند روز کا مہمان ہے ، عنقریب تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آ جائے گا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَالِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ عَلَيْكُمْ بِالأَبْكَارِ فَإِنَّهُنَّ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا وَأَنْتَقُ أَرْحَامًا وَأَرْضَى بِالْيَسِيرِ ” .
عویم بن ساعدہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کنواری لڑکیوں سے شادی کیا کرو ، کیونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں اور زیادہ بچے جننے والی ہوتی ہیں ، اور تھوڑے پہ راضی رہتی ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا إِلاَّ قَالَتْ زَوْجَتُهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ لاَ تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللَّهُ فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكِ دَخِيلٌ أَوْشَكَ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حرام کام حلال کو حرام نہیں کرتا “ ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعَلَّى بْنِ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ يُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلاَلَ ” .
ایک کنواری لڑکی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور اس نے عرض کیا : اس کے والد نے اس کا نکاح کر دیا حالانکہ وہ راضی نہیں ہے ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا ۔ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سَلِيمٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ مُزَاحِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ مَنْ أَرَادَ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ طَاهِرًا مُطَهَّرًا فَلْيَتَزَوَّجِ الْحَرَائِرَ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جس کو اللہ تعالیٰ سے پاک صاف ہو کر ملنے کا ارادہ ہے تو چاہئیے کہ وہ آزاد عورتوں سے شادی کرے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ انْكِحُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم شادی کرو ، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں گا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ، حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي وَتَزَوَّجُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الأُمَمَ وَمَنْ كَانَ ذَا طَوْلٍ فَلْيَنْكِحْ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصِّيَامِ فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نکاح میری سنت اور میرا طریقہ ہے ، تو جو میری سنت پہ عمل نہ کرے وہ مجھ سے نہیں ہے ، تم لوگ شادی کرو ، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر ( قیامت کے دن ) فخر کروں گا ، اور جو صاحب استطاعت ہوں شادی کریں ، اور جس کو شادی کی استطاعت نہ ہو وہ روزے رکھے ، اس لیے کہ روزہ اس کی شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمِّهِ، سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، قَالَ خَطَبْتُ امْرَأَةً فَجَعَلْتُ أَتَخَبَّأُ لَهَا حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهَا فِي نَخْلٍ لَهَا فَقِيلَ لَهُ أَتَفْعَلُ هَذَا وَأَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ إِذَا أَلْقَى اللَّهُ فِي قَلْبِ امْرِئٍ خِطْبَةَ امْرَأَةٍ فَلاَ بَأْسَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا ” .
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے ایک عورت کو شادی کا پیغام دیا تو میں اسے دیکھنے کے لیے چھپنے لگا ، یہاں تک کہ میں نے اسے اسی کے باغ میں دیکھ لیا ، لوگوں نے ان سے کہا : آپ ایسا کرتے ہیں جب کہ آپ صحابی رسول ہیں ؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” جب اللہ کسی مرد کے دل میں کسی عورت کو نکاح کا پیغام دینے کا خیال پیدا کرے ، تو اس عورت کو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، وَزُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ، امْرَأَةً فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا ” . فَفَعَلَ فَتَزَوَّجَهَا فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہمغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک عورت سے نکاح کرنا چاہا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” جاؤ اور اس کو دیکھ لو ایسا کرنے سے زیادہ امید ہے کہ تم دونوں کے درمیان الفت و محبت ہو “ ، مغیرہ رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا ، اور پھر شادی کی ، پھر انہوں نے اس سے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا ذکر کیا ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَذَكَرْتُ لَهُ امْرَأَةً أَخْطُبُهَا فَقَالَ “ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا ” . فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ فَخَطَبْتُهَا إِلَى أَبَوَيْهَا وَأَخْبَرْتُهُمَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . فَكَأَنَّهُمَا كَرِهَا ذَلِكَ . قَالَ فَسَمِعَتْ ذَلِكَ الْمَرْأَةُ وَهِيَ فِي خِدْرِهَا فَقَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَكَ أَنْ تَنْظُرَ فَانْظُرْ . وَإِلاَّ فَإِنِّي أَنْشُدُكَ كَأَنَّهَا أَعْظَمَتْ ذَلِكَ . قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا فَتَزَوَّجْتُهَا . فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا .
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ سے ذکر کیا کہ میں ایک عورت کو پیغام دے رہا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جاؤ اسے دیکھ لو ، اس سے تم دونوں میں محبت زیادہ ہونے کی امید ہے “ ، چنانچہ میں ایک انصاری عورت کے پاس آیا ، اور اس کے ماں باپ کے ذریعہ سے اسے پیغام دیا ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنایا ، لیکن ایسا معلوم ہوا کہ ان کو یہ بات پسند نہیں آئی ، اس عورت نے پردہ سے یہ بات سنی تو کہا : اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھنے کا حکم دیا ہے ، تو تم دیکھ لو ، ورنہ میں تم کو اللہ کا واسطہ دلاتی ہوں ، گویا کہ اس نے اس چیز کو بہت بڑا سمجھا ، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے اس عورت کو دیکھا ، اور اس سے شادی کر لی ، پھر انہوں نے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا حال بتایا ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ يَخْطُبِ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ يَخْطُبِ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ، تَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي ” . فَآذَنَتْهُ فَخَطَبَهَا مُعَاوِيَةُ وَأَبُو الْجَهْمِ بْنُ صُخَيْرٍ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ تَرِبٌ لاَ مَالَ لَهُ وَأَمَّا أَبُو الْجَهْمِ فَرَجُلٌ ضَرَّابٌ لِلنِّسَاءِ وَلَكِنْ أُسَامَةُ ” . فَقَالَتْ بِيَدِهَا هَكَذَا أُسَامَةُ أُسَامَةُ . فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” طَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ خَيْرٌ لَكِ ” . قَالَتْ فَتَزَوَّجْتُهُ فَاغْتَبَطْتُ بِهِ .
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” جب تمہاری عدت گزر جائے تو مجھے خبر دینا “ ، آخر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی ، تو انہیں معاویہ ابولجہم بن صخیر اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے شادی کا پیغام دیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رہے معاویہ تو وہ مفلس آدمی ہیں ان کے پاس مال نہیں ہے ، اور رہے ابوجہم تو وہ عورتوں کو بہت مارتے پیٹتے ہیں ، لیکن اسامہ بہتر ہیں “ یہ سن کر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ہاتھ سے اشارہ کیا : اور کہا : اسامہ اسامہ ( یعنی اپنی بے رغبتی ظاہر کی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا : ” اللہ اور اس کے رسول کی بات ماننا تمہارے لیے بہتر ہے “ ، فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : آخر میں نے اسامہ سے شادی کر لی ، تو دوسری عورتیں مجھ پر رشک کرنے لگیں ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” الأَيِّمُ أَوْلَى بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا ” . قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحْيِي أَنْ تَتَكَلَّمَ . قَالَ ” إِذْنُهَا سُكُوتُهَا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غیر کنواری عورت اپنے آپ پر اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے ، اور کنواری عورت سے نکاح کے سلسلے میں اجازت طلب کی جائے گی “ ، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کنواری بولنے سے شرم کرے گی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلاَ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ وَإِذْنُهَا الصُّمُوتُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غیر کنواری عورت کا نکاح اس کی واضح اجازت کے بغیر نہ کیا جائے ، اور کنواری کا نکاح بھی اس سے اجازت لے کر کیا جائے ، اور کنواری کی اجازت اس کی خاموشی ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْكِنْدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ الثَّيِّبُ تُعْرِبُ عَنْ نَفْسِهَا وَالْبِكْرُ رِضَاهَا صَمْتُهَا ” .
عدی کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غیر کنواری عورت اپنی رضا مندی صراحۃً ظاہر کرے ، اور کنواری کی رضا مندی اس کی خاموشی ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّيْنِ أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلاً مِنْهُمْ يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ ابْنَةً لَهُ فَكَرِهَتْ نِكَاحَ أَبِيهَا فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَذَكَرَتْ لَهُ فَرَدَّ عَلَيْهَا نِكَاحَ أَبِيهَا فَنَكَحَتْ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ . وَذَكَرَ يَحْيَى أَنَّهَا كَانَتْ ثَيِّبًا .
عبدالرحمٰن بن یزید انصاری اور مجمع بن یزید انصاری رضی اللہ عنہما خبر دیتے ہیں کہخذام نامی ایک شخص نے اپنی بیٹی ( خنساء ) کا نکاح کر دیا ، اس نے اپنے باپ کا کیا ہوا نکاح ناپسند کیا ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، تو آپ نے اس کے والد کا کیا ہوا نکاح فسخ کر دیا ، پھر اس نے ابولبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ سے شادی کی ۔ یحییٰ بن سعید نے ذکر کیا کہ وہ ثیبہ ( غیر کنواری ) تھی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَمْ نَرَ لِلْمُتَحَابَّيْنِ مِثْلَ النِّكَاحِ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو شخص کے درمیان محبت کے لیے نکاح جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ جَاءَتْ فَتَاةٌ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ إِنَّ أَبِي زَوَّجَنِي ابْنَ أَخِيهِ لِيَرْفَعَ بِي خَسِيسَتَهُ . قَالَ فَجَعَلَ الأَمْرَ إِلَيْهَا . فَقَالَتْ قَدْ أَجَزْتُ مَا صَنَعَ أَبِي وَلَكِنْ أَرَدْتُ أَنْ تَعْلَمَ النِّسَاءُ أَنْ لَيْسَ إِلَى الآبَاءِ مِنَ الأَمْرِ شَىْءٌ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک نوجوان عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی عرض کیا : میرے والد نے میرا نکاح اپنے بھتیجے سے کر دیا ہے ، تاکہ میری وجہ سے اس کی ذلت ختم ہو جائے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو اختیار دے دیا ، تو اس نے کہا : میرے والد نے جو کیا میں نے اسے مان لیا ، لیکن میرا مقصد یہ تھا کہ عورتوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ ان کے باپوں کو ان پر ( جبراً نکاح کر دینے کا ) اختیار نہیں پہنچتا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو السَّقْرِ، يَحْيَى بْنُ يَزْدَادَ الْعَسْكَرِيُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرُّوذِيُّ، حَدَّثَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، . أَنَّ جَارِيَةً، بِكْرًا أَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَذَكَرَتْ لَهُ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ . فَخَيَّرَهَا النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ حِبَّانَ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مِثْلَهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی تو اس وقت میری عمر چھ سال کی تھی ، پھر ہم مدینہ آئے تو بنو حارث بن خزرج کے محلہ میں اترے ، مجھے بخار آ گیا اور میرے بال جھڑ گئے ، پھر بال بڑھ کر مونڈھوں تک پہنچ گئے ، تو میری ماں ام رومان میرے پاس آئیں ، میں ایک جھولے میں تھی ، میرے ساتھ میری کئی سہیلیاں تھیں ، ماں نے مجھے آواز دی ، میں ان کے پاس گئی ، مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا چاہتی ہیں ؟ آخر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے دروازہ پر لا کھڑا کیا ، اس وقت میرا سانس پھول رہا تھا ، یہاں تک کہ میں کچھ پرسکون ہو گئی ، پھر میری ماں نے تھوڑا سا پانی لے کر اس سے میرا منہ دھویا اور سر پونچھا ، پھر مجھے گھر میں لے گئیں ، وہاں ایک کمرہ میں انصار کی کچھ عورتیں تھیں ، انہوں نے دعا دیتے ہوئے کہا : ” تم خیر و برکت اور بہتر نصیب کے ساتھ جیو “ ، میری ماں نے مجھے ان عورتوں کے سپرد کر دیا ، انہوں نے مجھے آراستہ کیا ، میں کسی بات سے خوف زدہ نہیں ہوئی مگر اس وقت جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت اچانک تشریف لائے ، اور ان عورتوں نے مجھے آپ کے حوالہ کر دیا ، اس وقت میری عمر نو سال تھی ۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَنَا بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَنَزَلْنَا فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَوُعِكْتُ فَتَمَرَّقَ شَعَرِي حَتَّى وَفَى لَهُ جُمَيْمَةٌ فَأَتَتْنِي أُمِّي أُمُّ رُومَانَ وَإِنِّي لَفِي أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبَاتٌ لِي فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا وَمَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ فَأَخَذَتْ بِيَدِي فَأَوْقَفَتْنِي عَلَى بَابِ الدَّارِ وَإِنِّي لأَنْهَجُ حَتَّى سَكَنَ بَعْضُ نَفَسِي ثُمَّ أَخَذَتْ شَيْئًا مِنْ مَاءٍ فَمَسَحَتْ بِهِ عَلَى وَجْهِي وَرَأْسِي ثُمَّ أَدْخَلَتْنِي الدَّارَ فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ فِي بَيْتٍ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَعَلَى خَيْرِ طَائِرٍ . فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَأَصْلَحْنَ مِنْ شَأْنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلاَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ضُحًى . فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا ، اس وقت ان کی عمر سات برس تھی ، اور ان کے ساتھ خلوت کی تو ان کی عمر نو سال تھی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو اس وقت ان کی عمر اٹھارہ سال تھی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ تَزَوَّجَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَائِشَةَ وَهِيَ بِنْتُ سَبْعٍ وَبَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعٍ وَتُوُفِّيَ عَنْهَا وَهِيَ بِنْتُ ثَمَانِي عَشْرَةَ سَنَةً .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہجب عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا ، تو انہوں نے ایک بیٹی چھوڑی ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری شادی اس لڑکی سے میرے ماموں قدامہ رضی اللہ عنہ نے کرا دی جو اس لڑکی کے چچا تھے ، اور اس سے مشورہ نہیں لیا ، یہ اس وقت کا ذکر ہے جب اس کے والد کا انتقال ہو چکا تھا ، اس لڑکی نے یہ نکاح ناپسند کیا ، اور اس نے چاہا کہ اس کا نکاح مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے کر دیا جائے ، آخر قدامہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نکاح مغیرہ ہی سے کر دیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، . أَنَّهُ حِينَ هَلَكَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ تَرَكَ ابْنَةً لَهُ . قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَزَوَّجَنِيهَا خَالِي قُدَامَةُ وَهُوَ عَمُّهَا وَلَمْ يُشَاوِرْهَا وَذَلِكَ بَعْدَ مَا هَلَكَ أَبُوهَا فَكَرِهَتْ نِكَاحَهُ وَأَحَبَّتِ الْجَارِيَةُ أَنْ يُزَوِّجَهَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ فَزَوَّجَهَا إِيَّاهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس عورت کا نکاح اس کے ولی نے نہ کیا ہو ، تو اس کا نکاح باطل ہے ، باطل ہے ، باطل ہے ، اگر مرد نے ایسی عورت سے جماع کر لیا تو اس جماع کے عوض عورت کے لیے اس کا مہر ہے ، اور اگر ولی اختلاف کریں تو حاکم اس کا ولی ہو گا جس کا کوئی ولی نہیں “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ أَيُّمَا امْرَأَةٍ لَمْ يُنْكِحْهَا الْوَلِيُّ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ فَإِنْ أَصَابَهَا فَلَهَا مَهْرُهَا بِمَا أَصَابَ مِنْهَا فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لاَ وَلِيَّ لَهُ ” .
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے “ ۔ اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے : ” جس کا کوئی ولی نہ ہو ، اس کا ولی حاکم ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَعَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، . قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ ” . وَفِي حَدِيثِ عَائِشَةَ ” وَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لاَ وَلِيَّ لَهُ ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورت عورت کا نکاح نہ کرائے ، اور نہ عورت خود اپنا نکاح کرے ، پس بدکار وہی عورت ہے جو اپنا نکاح خود کرتی ہے “ ۔
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ الْعُقَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ وَلاَ تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے ۔ اور شغار یہ ہے کہ کوئی آدمی کسی سے کہے : آپ اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح مجھ سے اس شرط پر کر دیں کہ میں اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح تجھ سے کر دوں گا ، اور ان دونوں کے درمیان کوئی مہر نہ ہو ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الشِّغَارِ وَالشِّغَارُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ أَوْ أُخْتَكَ عَلَى أَنْ أُزَوِّجَكَ ابْنَتِي أَوْ أُخْتِي . وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ التَّبَتُّلَ وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لاَخْتَصَيْنَا .
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی شادی کے بغیر زندگی گزارنے کی درخواست رد کر دی ، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی ہوتی تو ہم خصی ہو جاتے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الشِّغَارِ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسلام میں شغار نہیں ہے “ ۔
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَاَ مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ شِغَارَ فِي الإِسْلاَمِ ” .
ابوسلمہ کہتے ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر کیا تھا ؟ انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا ، تم جانتے ہو نش کیا ہے ؟ یہ آدھا اوقیہ ہے ، یہ کل پانچ سو درہم ہوئے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَمْ كَانَ صَدَاقُ نِسَاءِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَتْ كَانَ صَدَاقُهُ فِي أَزْوَاجِهِ اثْنَتَىْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشًّا هَلْ تَدْرِي مَا النَّشُّ هُوَ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ وَذَلِكَ خَمْسُمِائَةِ دِرْهَمٍ .
ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : عورتوں کے مہر مہنگے نہ کرو ، اس لیے کہ اگر یہ دنیا میں عزت کی بات ہوتی یا اللہ تعالیٰ کے یہاں تقویٰ کی چیز ہوتی تو اس کے زیادہ حقدار محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں اور بیٹیوں میں سے کسی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ مقرر نہیں فرمایا ، اور مرد اپنی بیوی کے بھاری مہر سے بوجھل رہتا ہے یہاں تک کہ وہ مہر اس کے دل میں بیوی سے دشمنی کا سبب بن جاتا ہے ، وہ کہتا ہے کہ میں نے تیرے لیے تکلیف اٹھائی یہاں تک کہ مشک کی رسی بھی اٹھائی ، یا مجھے مشک کے پانی کی طرح پسینہ آیا ۔ ابوعجفاء کہتے ہیں : میں پیدائش کے اعتبار سے عربی تھا ۱؎ ، عمر رضی اللہ عنہ نے جو لفظ «علق القربۃ» یا «عرق القربۃ» کہا : میں اسے نہیں سمجھ سکا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، ح وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ، قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لاَ تُغَالُوا صَدَاقَ النِّسَاءِ فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوًى عِنْدَ اللَّهِ كَانَ أَوْلاَكُمْ وَأَحَقَّكُمْ بِهَا مُحَمَّدٌ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَا أَصْدَقَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَلاَ أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنِ اثْنَتَىْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُثَقِّلُ صَدَقَةَ امْرَأَتِهِ حَتَّى يَكُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ وَيَقُولُ قَدْ كَلِفْتُ إِلَيْكِ عَلَقَ الْقِرْبَةِ أَوْ عَرَقَ الْقِرْبَةِ . وَكُنْتُ رَجُلاً عَرَبِيًّا مُوَلَّدًا مَا أَدْرِي مَا عَلَقُ الْقِرْبَةِ أَوْ عَرَقُ الْقِرْبَةِ .
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہبنو فزارہ کے ایک شخص نے ( مہر میں ) دو جوتیوں کے بدلے شادی کی ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح جائز رکھا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ بَنِي فَزَارَةَ تَزَوَّجَ عَلَى نَعْلَيْنِ فَأَجَازَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نِكَاحَهُ .
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ نے فرمایا : ” اس سے کون نکاح کرے گا “ ؟ ایک شخص نے کہا : میں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ” اسے کچھ دو چاہے لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو “ ، وہ بولا : میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نے اس کا نکاح تمہارے ساتھ اس قرآن کے بدلے کر دیا جو تمہیں یاد ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ” مَنْ يَتَزَوَّجُهَا ” . فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا . فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ ” . فَقَالَ لَيْسَ مَعِي . قَالَ ” قَدْ زَوَّجْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے گھر میں موجود سامان پر نکاح کیا جس کی قیمت پچاس درہم تھی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، حَدَّثَنَا الأَغَرُّ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ تَزَوَّجَ عَائِشَةَ عَلَى مَتَاعِ بَيْتٍ قِيمَتُهُ خَمْسُونَ دِرْهَمًا .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیر کے جامع کلمات دیئے گئے تھے ۱؎ خواہ وہ اخیر کے ہوں ، یا کہا : شروع کے ، آپ نے ہمیں صلاۃ کا خطبہ سکھایا اور حاجت کا خطبہ بھی ، صلاۃ کا خطبہ یہ ہے : «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ” آداب بندگیاں ، صلاتیں اور پاکیزہ خیراتیں ، اللہ ہی کے لیے ہیں ، اے نبی ! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں ، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بند ے اور رسول ہیں “ اور حاجت کا خطبہ یہ ہے : «إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ” بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، ہم اسی کی تعریفیں بیان کرتے ہیں ، اسی سے مدد طلب کرتے ہیں ، اسی سے مغفرت چاہتے ہیں ، اور ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں ، اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ، اللہ جسے راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جیسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا ، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، وہ تنہا ہے ، اس کا کوئی ساجھی نہیں ، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں “ اس کے بعد اپنے خطبہ کے ساتھ قرآن کی تین آیتیں پڑھو : «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته» ” اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے ، اور مسلمان ہی رہ کر مرو “ اخیر آیت تک «واتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام» ” اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو ، اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو ، بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے “ اخیر آیت تک «اتقوا الله وقولوا قولا سديدا يصلح لكم أعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم» ” اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور نپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوارے دے گا ، اور تمہارے گناہ معاف کرے گا ، اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی “ اخیر آیت تک ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ، تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا . قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَهَا الصَّدَاقُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ . فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الأَشْجَعِيُّ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَضَى فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ ذَلِكَ . حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، مِثْلَهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( خطبہ میں ) فرمایا : «الحمد لله نحمده ونستعينه ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله. أما بعد» ” بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، ہم اسی کی تعریفیں بیان کرتے ہیں ، ہم اسی سے مدد طلب کرتے ہیں ، اسی سے مغفرت چاہتے ہیں ، اور ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں ، اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ، اللہ جسے راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جیسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا ، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، وہ تنہا ہے ، اس کا کوئی ساجھی نہیں ، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ أُوتِيَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ جَوَامِعَ الْخَيْرِ وَخَوَاتِمَهُ – أَوْ قَالَ فَوَاتِحَ الْخَيْرِ – فَعَلَّمَنَا خُطْبَةَ الصَّلاَةِ وَخُطْبَةَ الْحَاجَةِ خُطْبَةُ الصَّلاَةِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ . وَخُطْبَةُ الْحَاجَةِ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ . ثُمَّ تَصِلُ خُطْبَتَكَ بِثَلاَثِ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ { وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ {اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو بھی اہم کام اللہ کی حمد و ثنا سے نہ شروع کیا جائے ، وہ برکت سے خالی ہوتا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ . أَمَّا بَعْدُ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس نکاح کا اعلان کرو اور اس پر دف بجاؤ “ ۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، قَالاَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ . زَادَ زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ وَقَرَأَ قَتَادَةُ {وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً} .
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجرد والی زندگی ( بے شادی شدہ رہنے ) سے منع فرمایا ۔ زید بن اخزم نے یہ اضافہ کیا ہے : اور قتادہ نے یہ آیت پڑھی ، «ولقد أرسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم أزواجا وذرية» ( سورة الرعد : 38 ) ” ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیویاں اور اولاد بنائیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ، قَالُوا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ كُلُّ أَمْرٍ ذِي بَالٍ لاَ يُبْدَأُ فِيهِ بِالْحَمْدِ أَقْطَعُ ” .
محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حلال اور حرام میں فرق یہ ہے کہ نکاح میں دف بجایا جائے ، اور اس کا اعلان کیا جائے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَالْخَلِيلُ بْنُ عَمْرٍو، قَالاَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ إِلْيَاسَ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالْغِرْبَالِ ” .
ابوالحسین خالد مدنی کہتے ہیں کہہم عاشورہ کے دن مدینہ میں تھے ، لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور گا رہی تھیں ، پھر ہم ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے ، ان سے یہ بیان کیا تو انہوں نے کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری شادی کے دن صبح میں آئے ، اس وقت میرے پاس دو لڑکیاں گا رہی تھیں ، اور بدر کے دن شہید ہونے والے اپنے آباء و اجداد کا ذکر کر رہی تھیں ، گانے میں جو باتیں وہ کہہ رہی تھیں ان میں یہ بات بھی تھی : «وفينا نبي يعلم ما في غد» ” ہم میں مستقبل کی خبر رکھنے والے نبی ہے “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایسا مت کہو ، اس لیے کہ کل کی بات اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا “ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ فَصْلُ مَا بَيْنَ الْحَلاَلِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ وَالصَّوْتُ فِي النِّكَاحِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہابوبکر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے ، اس وقت میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں ایسے اشعار گا رہی تھیں جو انصار نے جنگ بعاث کے دن کہے تھے ، اور وہ لڑکیاں پیشہ ور گانے والیاں نہ تھیں ، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطان کا باجا ہو رہا ہے ، اور یہ عید الفطر کا دن تھا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ابوبکر ! ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے ، اور یہ ہماری عید ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْحُسَيْنِ، – اسْمُهُ خَالِدٌ الْمَدَنِيُّ – قَالَ كُنَّا بِالْمَدِينَةِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَالْجَوَارِي يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ وَيَتَغَنَّيْنَ فَدَخَلْنَا عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهَا . فَقَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَبِيحَةَ عُرْسِي وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ وَتَنْدُبَانِ آبَائِي الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ وَتَقُولاَنِ فِيمَا تَقُولاَنِ وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ . فَقَالَ “ أَمَّا هَذَا فَلاَ تَقُولُوهُ مَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلاَّ اللَّهُ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک راستہ سے گزرے تو دیکھا کہ کچھ لڑکیاں دف بجاتے ہوئے گا رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں : «نحن جوار من بني النجار يا حبذا محمد من جار» ہم بنی نجار کی لڑکیاں ہیں کیا ہی عمدہ پڑوسی ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں تم سے محبت رکھتا ہوں “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ بِهِ الأَنْصَارُ فِي يَوْمِ بُعَاثٍ . قَالَتْ وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ . فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَبِمَزْمُورِ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدِ الْفِطْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انصار میں سے اپنی ایک قرابت دار خاتون کی شادی کرائی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے ، اور فرمایا : ” تم لوگوں نے دلہن کو رخصت کر دیا “ ؟ لوگوں نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کے ساتھ کوئی گانے والی بھی بھیجی “ ؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : نہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” انصار کے لوگ غزل پسند کرتے ہیں ، کاش تم لوگ دلہن کے ساتھ کسی کو بھیجتے جو یہ گاتا : «أتيناكم أتيناكم فحيانا وحياكم» ” ہم تمہارے پاس آئے ، ہم تمہارے پاس آئے ، اللہ تمہیں اور ہمیں سلامت رکھے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَرَّ بِبَعْضِ الْمَدِينَةِ فَإِذَا هُوَ بِجَوَارٍ يَضْرِبْنَ بِدُفِّهِنَّ وَيَتَغَنَّيْنَ وَيَقُلْنَ نَحْنُ جَوَارٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ يَا حَبَّذَا مُحَمَّدٌ مِنْ جَارِ . فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ يَعْلَمُ اللَّهُ إِنِّي لأُحِبُّكُنَّ ” .
مجاہد کہتے ہیں کہمیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا انہوں نے طبلہ کی آواز سنی تو اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں ڈال لیں ، اور وہاں سے ہٹ گئے یہاں تک کہ ایسا تین مرتبہ کیا ، پھر کہنے لگے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا ہے ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَنْبَأَنَا الأَجْلَحُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَنْكَحَتْ عَائِشَةُ ذَاتَ قَرَابَةٍ لَهَا مِنَ الأَنْصَارِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ” أَهْدَيْتُمُ الْفَتَاةَ ” . قَالُوا نَعَمْ . قَالَ ” أَرْسَلْتُمْ مَعَهَا مَنْ يُغَنِّي قَالَتْ لاَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِنَّ الأَنْصَارَ قَوْمٌ فِيهِمْ غَزَلٌ فَلَوْ بَعَثْتُمْ مَعَهَا مَنْ يَقُولُ أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ فَحَيَّانَا وَحَيَّاكُمْ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے ، وہاں ایک ہیجڑے کو سنا جو عبداللہ بن ابی امیہ سے کہہ رہا تھا : اگر اللہ کل طائف کو فتح کر دے گا تو میں تم کو ایک عورت بتاؤں گا جو سامنے آتی ہے چار سلوٹوں کے ساتھ اور پیچھے مڑتی ہے آٹھ سلوٹوں کے ساتھ ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے اپنے گھروں سے باہر نکال دو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ التَّمِيمِيِّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَسَمِعَ صَوْتَ، طَبْلٍ فَأَدْخَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ ثُمَّ تَنَحَّى حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ . ثُمَّ قَالَ هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت کی جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے ، اور اس مرد پر لعنت کی جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَمِعَ مُخَنَّثًا وَهُوَ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ إِنْ يَفْتَحِ اللَّهُ الطَّائِفَ غَدًا دَلَلْتُكَ عَلَى امْرَأَةٍ تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ أَخْرِجُوهُ مِنْ بُيُوتِكُمْ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت کی ، اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لَعَنَ الْمَرْأَةَ تَتَشَبَّهُ بِالرِّجَالِ وَالرَّجُلَ يَتَشَبَّهُ بِالنِّسَاءِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب شادی کی مبارکباد دیتے تو فرماتے : «بارك الله لكم وبارك عليكم وجمع بينكما في خير» ” اللہ تم کو برکت دے ، اور اس برکت کو قائم و دائم رکھے ، اور تم دونوں میں خیر پر اتفاق رکھے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَا حَقُّ الْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ قَالَ “ أَنْ يُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمَ وَأَنْ يَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَى وَلاَ يَضْرِبِ الْوَجْهَ وَلاَ يُقَبِّحْ وَلاَ يَهْجُرْ إِلاَّ فِي الْبَيْتِ ” .
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : بیوی کا شوہر پر کیا حق ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کھائے تو اس کو کھلائے ، جب خود پہنے تو اس کو بھی پہنائے ، اس کے چہرے پر نہ مارے ، اس کو برا بھلا نہ کہے ، اور اگر اس سے لاتعلقی اختیار کرے تو بھی اسے گھر ہی میں رکھے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لَعَنَ الْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ وَلَعَنَ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ .
عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہانہوں نے قبیلہ بنی جشم کی ایک عورت سے شادی کی ، تو لوگوں نے ( جاہلیت کے دستور کے مطابق ) یوں کہا : «بالرفاء والبنين» ” میاں بیوی میں اتفاق رہے اور لڑکے پیدا ہوں “ تو آپ نے کہا : اس طرح مت کہو ، بلکہ وہ کہو ، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «اللهم بارك لهم وبارك عليهم» ” اے اللہ ! ان کو برکت دے اور اس برکت کو قائم و دائم رکھ “ ۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ إِذَا رَفَّأَ قَالَ “ بَارَكَ اللَّهُ لَكُمْ وَبَارَكَ عَلَيْكُمْ وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ( کے جسم ) پر پیلے رنگ کے اثرات دیکھے ، تو پوچھا : ” یہ کیا ہے “ ؟ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے ایک عورت سے گٹھلی کے برابر سونے کے عوض شادی کر لی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «بارك الله لك أولم ولو بشاة» ” اللہ تمہیں برکت دے ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي جُشَمٍ فَقَالُوا بِالرِّفَاءِ وَالْبَنِينَ فَقَالَ لاَ تَقُولُوا هَكَذَا وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ وَبَارِكْ عَلَيْهِمْ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا اتنا بڑا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا بڑا آپ نے اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کا کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ فَقَالَ ” مَا هَذَا أَوْ مَهْ ” . فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ . فَقَالَ ” بَارَكَ اللَّهُ لَكَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کا ولیمہ ستو اور کھجور سے کیا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَوْلَمَ عَلَى شَىْءٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَى زَيْنَبَ فَإِنَّهُ ذَبَحَ شَاةً .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ولیمہ میں شریک ہوا ، اس میں نہ گوشت تھا نہ روٹی تھی ۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صرف سفیان بن عیینہ ہی نے علی بن زید بن جدعان سے روایت کی ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، وَغِيَاثُ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّحَبِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا وَائِلُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَوْلَمَ عَلَى صَفِيَّةَ بِسَوِيقٍ وَتَمْرٍ .
ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم فاطمہ رضی اللہ عنہا کو تیار کریں اور علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجیں ، چنانچہ ہم گھر میں گئے ، اور میدان بطحاء کے کناروں سے نرم مٹی لے کر اس گھر میں بطور فرش ہم نے بچھا دی ، پھر دو تکیوں میں کھجور کی چھال بھری ، اور ہم نے اسے اپنے ہاتھوں سے دھنا ، پھر ہم نے لوگوں کو کھجور اور انگور کھلایا ، اور میٹھا پانی پلایا ، اور ہم نے ایک لکڑی گھر کے ایک گوشہ میں لگا دی تاکہ اس پر کپڑا ڈالا جا سکے ، اور مشکیزے لٹکائے جا سکیں چنانچہ ہم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی سے بہتر کوئی شادی نہیں دیکھی ۔
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ شَهِدْتُ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَلِيمَةً مَا فِيهَا لَحْمٌ وَلاَ خُبْزٌ . قَالَ ابْنُ مَاجَهْ لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ إِلاَّ ابْنُ عُيَيْنَةَ .
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی میں بلایا ، تو سب لوگوں کی خدمت دلہن ہی نے کی ، وہ دلہن کہتی ہیں : جانتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا ؟ میں نے چند کھجوریں رات کو بھگو دی تھیں ، صبح کو میں نے ان کو صاف کیا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا شربت پلایا ۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَتَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ نُجَهِّزَ فَاطِمَةَ حَتَّى نُدْخِلَهَا عَلَى عَلِيٍّ فَعَمَدْنَا إِلَى الْبَيْتِ فَفَرَشْنَاهُ تُرَابًا لَيِّنًا مِنْ أَعْرَاضِ الْبَطْحَاءِ ثُمَّ حَشَوْنَا مِرْفَقَتَيْنِ لِيفًا فَنَفَشْنَاهُ بِأَيْدِينَا ثُمَّ أَطْعَمْنَا تَمْرًا وَزَبِيبًا وَسَقَيْنَا مَاءً عَذْبًا وَعَمَدْنَا إِلَى عُودٍ فَعَرَضْنَاهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ لِيُلْقَى عَلَيْهِ الثَّوْبُ وَيُعَلَّقَ عَلَيْهِ السِّقَاءُ فَمَا رَأَيْنَا عُرْسًا أَحْسَنَ مِنْ عُرْسِ فَاطِمَةَ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہسب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے ، اور جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ دَعَا أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِلَى عُرْسِهِ فَكَانَتْ خَادِمَهُمُ الْعَرُوسُ . قَالَتْ تَدْرِي مَا سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَتْ أَنْقَعْتُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ صَفَّيْتُهُنَّ فَأَسْقَيْتُهُنَّ إِيَّاهُ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو اسے قبول کرے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولیمہ پہلے دن حق ہے ، دوسرے دن عرف اور دستور کے موافق ، اور تیسرے دن ریاکاری اور شہرت ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ الْبَارِقِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ، حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ، شَهِدَ حِجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَذَكَّرَ وَوَعَظَ ثُمَّ قَالَ “ اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا فَإِنَّمَا هُنَّ عِنْدَكُمْ عَوَانٍ . لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِكَ إِلاَّ أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً إِنَّ لَكُمْ مِنْ نِسَائِكُمْ حَقًّا وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ فَلاَ يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ وَلاَ يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمُ لِمَنْ تَكْرَهُونَ أَلاَ وَحَقُّهُنَّ عَلَيْكُمْ أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ ” .
عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہوہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی ، پھر فرمایا : ” عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی میری وصیت قبول کرو ، اس لیے کہ عورتیں تمہاری ماتحت ہیں ، لہٰذا تم ان سے اس ( جماع ) کے علاوہ کسی اور چیز کے مالک نہیں ہو ، الا یہ کہ وہ کھلی بدکاری کریں ، اگر وہ ایسا کریں تو ان کو خواب گاہ سے جدا کر دو ، ان کو مارو لیکن سخت مار نہ مارو ، اگر وہ تمہاری بات مان لیں تو پھر ان پر زیادتی کے لیے کوئی بہانہ نہ ڈھونڈو ، تمہارا عورتوں پر حق ہے ، اور ان کا حق تم پر ہے ، عورتوں پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارا بستر ایسے شخص کو روندنے نہ دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو ۱؎ اور وہ کسی ایسے شخص کو تمہارے گھروں میں آنے کی اجازت نہ دیں ، جسے تم ناپسند کرتے ہو ، سنو ! اور ان کا حق تم پر یہ ہے کہ تم اچھی طرح ان کو کھانا اور کپڑا دو “ ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةِ عُرْسٍ فَلْيُجِبْ ” .
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غیر کنواری ( شوہر دیدہ ) کے لیے تین دن ، اور کنواری کے لیے سات دن ہیں ، ( پھر باری تقسیم کر دیں ) “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حُسَيْنٍ أَبُو مَالِكٍ النَّخَعِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ وَالثَّانِي مَعْرُوفٌ وَالثَّالِثُ رِيَاءٌ وَسُمْعَةٌ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے شادی کی تو ان کے پاس تین دن رہے ، اور فرمایا : ” تم میرے نزدیک کم تر نہیں ہو اگر تم چاہتی ہو میں سات روز تک تمہارے پاس رہ سکتا ہوں ، اس صورت میں میں سب عورتوں کے پاس سات سات روز تک رہوں گا “ ۔
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّ لِلثَّيِّبِ ثَلاَثًا وَلِلْبِكْرِ سَبْعًا ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی شخص کوئی بیوی ، خادم یا جانور حاصل کرے ، تو اس کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے “ «اللهم إني أسألك من خيرها وخير ما جبلت عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلت عليه» ” اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی خلقت اور طبیعت کی بھلائی مانگتا ہوں ، اور اس کے شر اور اس کی خلقت اور طبیعت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، – يَعْنِي ابْنَ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ – عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلاَثًا وَقَالَ “ لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آئے تو یہ دعا پڑھے «اللهم جنبني الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتني» ” اے اللہ ! تو مجھے شیطان سے بچا ، اور اس مباشرت سے جو اولاد ہو اس کو شیطان کے شر سے محفوظ رکھ “ پھر اس ملاپ سے بچہ ہونا قرار پا جائے تو اللہ تعالیٰ اس بچے پر شیطان کا زور نہ چلنے دے گا ، یا شیطان اسے نقصان نہ پہنچ اس کے گا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَصَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى الْقَطَّانُ، قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِذَا أَفَادَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوْ خَادِمًا أَوْ دَابَّةً فَلْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهَا وَخَيْرِ مَا جُبِلَتْ عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا جُبِلَتْ عَلَيْهِ ” .
معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بیوی یا لونڈی کے علاوہ ہمیشہ اپنی شرمگاہ چھپائے رکھو “ ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر لوگ ملے جلے رہتے ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم ایسا کر سکو کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھے تو ایسا ہی کرو “ ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگوں سے اللہ زیادہ لائق ہے کہ اس سے شرم کی جائے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى امْرَأَتَهُ قَالَ اللَّهُمَّ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنِي ثُمَّ كَانَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ لَمْ يُسَلِّطِ اللَّهُ عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ – أَوْ لَمْ يَضُرَّهُ – ” .
عتبہ بن عبدسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کوئی شخص اپنی بیوی سے صحبت کرے تو کپڑا اوڑھ لے ، اور گدھا گدھی کی طرح ننگا نہ ہو جائے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَأَبُو أُسَامَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ قَالَ ” احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلاَّ مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ” . قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ قَالَ ” إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لاَ تُرِيَهَا أَحَدًا فَلاَ تُرِيَنَّهَا ” . قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا قَالَ ” فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَى مِنْهُ مِنَ النَّاسِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شرمگاہ کبھی نہیں دیکھی ۔ ابوبکر بن ابوشیبہ کہتے ہیں کہ ابونعیم کی روایت میں «عن مولیٰ لعائشۃ» کے بجائے «عن مولاۃ لعائشۃ» ہے ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ وَهْبٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الأَحْوَصُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، وَعَبْدِ الأَعْلَى بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ فَلْيَسْتَتِرْ وَلاَ يَتَجَرَّدْ تَجَرُّدَ الْعَيْرَيْنِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی عورت سے اس کے دبر ( پچھلی شرمگاہ ) میں جماع کرے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ مَوْلًى، لِعَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَا نَظَرْتُ – أَوْ مَا رَأَيْتُ – فَرْجَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَطُّ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ مَوْلاَةٍ لِعَائِشَةَ .
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ حق بات سے شرم نہیں کرتا “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ تین بار فرمایا ، اور فرمایا : ” عورتوں کی دبر میں جماع نہ کرو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُخَلَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہیہود کہتے تھے کہ جس نے بیوی کی اگلی شرمگاہ میں پیچھے سے جماع کیا تو لڑکا بھینگا ہو گا ، چنانچہ اللہ سبحانہ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی : «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» ( سورة البقرة : 223 ) ” تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں ، لہٰذا تم اپنی کھیتیوں میں جدھر سے چاہو آؤ “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لَوْ أَمَرْتُ أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا وَلَوْ أَنَّ رَجُلاً أَمَرَ امْرَأَةً أَنْ تَنْقُلَ مِنْ جَبَلٍ أَحْمَرَ إِلَى جَبَلٍ أَسْوَدَ وَمِنْ جَبَلٍ أَسْوَدَ إِلَى جَبَلٍ أَحْمَرَ – لَكَانَ نَوْلُهَا أَنْ تَفْعَلَ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر میں کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے ، اور اگر شوہر عورت کو جبل احمر سے جبل اسود تک ، اور جبل اسود سے جبل احمر تک پتھر ڈھونے کا حکم دے تو عورت پر حق ہے کہ اس کو بجا لائے “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هَرَمِيٍّ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ” . ثَلاَثَ مَرَّاتٍ لاَ تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَدْبَارِهِنَّ ” .
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا : تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم لوگ ایسا کرتے ہو ؟ ایسا نہ کرنے میں تمہیں کوئی نقصان نہیں ہے ، اس لیے کہ جس جان کو اللہ تعالیٰ نے پیدا ہونا مقدر کیا ہے وہ ضرور پیدا ہو گی “ ۔ ۱؎
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، وَجَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ كَانَتْ يَهُودُ تَقُولُ مَنْ أَتَى امْرَأَةً فِي قُبُلِهَا مِنْ دُبُرِهَا كَانَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ {نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ} .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عزل کیا کرتے تھے ، اور قرآن اترا کرتا تھا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الْعَزْلِ فَقَالَ “ أَوَتَفْعَلُونَ لاَ عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ نَسَمَةٍ قَضَى اللَّهُ لَهَا أَنْ تَكُونَ إِلاَّ هِيَ كَائِنَةٌ ” .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل کرنے سے منع فرمایا ۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ كُنَّا نَعْزِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کوئی مرد اس عورت سے نکاح نہ کرے جس کی پھوپھی یا خالہ اس کے نکاح میں ہو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الْمُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ يُعْزَلَ عَنِ الْحُرَّةِ إِلاَّ بِإِذْنِهَا .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو نکاحوں سے منع فرماتے ہوئے سنا ، ایک یہ کہ کوئی شخص بھتیجی اور پھوپھی دونوں کو نکاح میں جمع کرے ، دوسرے یہ کہ خالہ اور بھانجی کو جمع کرے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلاَ عَلَى خَالَتِهَا ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورت سے اس کی پھوپھی کے عقد میں ہوتے ہوئے نکاح نہ کیا جائے ، اور نہ ہی اس کی خالہ کے عقد میں ہوتے ہوئے اس سے نکاح کیا جائے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَنْهَى عَنْ نِكَاحَيْنِ أَنْ يَجْمَعَ الرَّجُلُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرفاعہ قرظی کی بیوی ( رضی اللہ عنہا ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ میں رفاعہ کے پاس تھی ، انہوں نے مجھے تین طلاق دے دی ، تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی ، اور ان کے پاس جو ہے وہ ایسا ہے جیسے کپڑے کا جھالر ۱؎ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے ، اور فرمایا : ” کیا تم پھر رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو ؟ نہیں ، یہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ تم عبدالرحمٰن کا مزہ نہ چکھو ، اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھیں “ ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلاَ عَلَى خَالَتِهَا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےایک ایسے شخص کے بارے میں روایت کرتے ہیں ، جو اپنی بیوی کو طلاق دیدے ، پھر دوسرا شخص اس سے شادی کرے اور دخول سے پہلے اسے طلاق دے ، تو کیا وہ پہلے شوہر کے پاس لوٹ سکتی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں جب تک کہ دوسرا شوہر اس کا مزہ نہ چکھ لے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةَ، رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلاَقِي فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَإِنَّ مَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ . فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ “ أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لاَ حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر لعنت کی ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ رَزِينٍ، يُحَدِّثُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي الرَّجُلِ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ فَيُطَلِّقُهَا فَيَتَزَوَّجُهَا رَجُلٌ فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا أَتَرْجِعُ إِلَى الأَوَّلِ قَالَ “ لاَ . حَتَّى يَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر لعنت کی ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ لَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ مِنَ الشَّامِ سَجَدَ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ” مَا هَذَا يَا مُعَاذُ ” . قَالَ أَتَيْتُ الشَّامَ فَوَافَقْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لأَسَاقِفَتِهِمْ وَبَطَارِقَتِهِمْ فَوَدِدْتُ فِي نَفْسِي أَنْ نَفْعَلَ ذَلِكَ بِكَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” فَلاَ تَفْعَلُوا فَإِنِّي لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِغَيْرِ اللَّهِ لأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لاَ تُؤَدِّي الْمَرْأَةُ حَقَّ رَبِّهَا حَتَّى تُؤَدِّيَ حَقَّ زَوْجِهَا وَلَوْ سَأَلَهَا نَفْسَهَا وَهِيَ عَلَى قَتَبٍ لَمْ تَمْنَعْهُ ” .
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب معاذ رضی اللہ عنہ شام سے واپس آئے ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ ( سجدہ تحیہ ) کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” اے معاذ ! یہ کیا ہے ؟ “ انہوں نے کہا : میں شام گیا تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنے پادریوں اور سرداروں کو سجدہ کرتے ہیں ، تو میری دلی تمنا ہوئی کہ ہم بھی آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں ، ایسا نہ کرنا ، اس لیے کہ اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ، عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی جب تک کہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کر لے ، اور اگر شوہر عورت سے جماع کی خواہش کرے ، اور وہ کجاوے پر سوار ہو تو بھی وہ شوہر کو منع نہ کرے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ زَمْعَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ .
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا میں تم کو «مستعار» ( مانگے ہوئے ) بکرے کے بارے میں نہ بتاؤں “ ؟ لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ضرور بتائیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ حلالہ کرنے والا ہے ، اللہ نے حلالہ کرنے اور کرانے والے دونوں پر لعنت کی ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ الْبَخْتَرِيِّ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، وَمُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ، يَقُولُ قَالَ لِي أَبُو مُصْعَبٍ مِشْرَحُ بْنُ هَاعَانَ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِالتَّيْسِ الْمُسْتَعَارِ ” . قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” هُوَ الْمُحَلِّلُ لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کا مشورہ دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ، اور رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ” .
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ میری بہن عزہ سے نکاح کر لیجئیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم اس کو پسند کرتی ہو “ ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، میں آپ کے پاس اکیلی نہیں ہوں ( کہ سوکن کا ہونا پسند نہ کروں ) خیر میں میرے ساتھ شریک ہونے کی سب سے زیادہ حقدار میری بہن ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ میرے لیے حلال نہیں ہے “ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم میں باتیں ہو رہی تھیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ام سلمہ کی بیٹی سے “ ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر وہ میری ربیبہ بھی نہ ہوتی تب بھی میرے لیے اس سے نکاح درست نہ ہوتا ، اس لیے کہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ، مجھ کو اور اس کے والد ( ابوسلمہ ) کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا ، لہٰذا تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو مجھ پر نکاح کے لیے نہ پیش کیا کرو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أُرِيدَ عَلَى بِنْتِ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ “ إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ وَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ ” .
اس سند سے بھیام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح مروی ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ حَدَّثَتْهَا أَنَّهَا، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ انْكِحْ أُخْتِي عَزَّةَ . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” أَتُحِبِّينَ ذَلِكَ ” . قَالَتْ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَقُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” فَإِنَّ ذَلِكَ لاَ يَحِلُّ لِي ” . قَالَتْ فَإِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ . فَقَالَ ” بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ” . قَالَتْ نَعَمْ . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” فَإِنَّهَا لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَىَّ أَخَوَاتِكُنَّ وَلاَ بَنَاتِكُنَّ ” . حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَحْوَهُ .
ام الفضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک یا دو بار دودھ پینے یا چوسنے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَلاَ الرَّضْعَتَانِ أَوِ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہپہلے قرآن میں یہ آیت تھی ، پھر وہ ساقط و منسوخ ہو گئی ، وہ آیت یہ ہے «لا يحرم إلا عشر رضعات أو خمس معلومات» دس یا پانچ مقرر رضاعتوں کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت ہوتی ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ سَقَطَ لاَ يُحَرِّمُ إِلاَّ عَشْرُ رَضَعَاتٍ أَوْ خَمْسٌ مَعْلُومَاتٌ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہسہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! سالم کے ہمارے پاس آنے جانے کی وجہ سے میں ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے چہرہ پر ناگواری محسوس کرتی ہوں ، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم سالم کو دودھ پلا دو “ ، انہوں نے کہا : میں انہیں دودھ کیسے پلاؤں گی وہ بڑی عمر کے ہیں ؟ ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا : ” مجھے معلوم ہے کہ وہ بڑی عمر کے ہیں “ ، آخر سہلہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا : میں نے ابوحذیفہ کے چہرے پر اس کے بعد کوئی ایسی بات محسوس نہیں کی جسے میں ناپسند کروں ، اور ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شریک تھے ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ الْكَرَاهِيَةَ مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَىَّ . فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” أَرْضِعِيهِ ” . قَالَتْ كَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَقَالَ ” قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ ” . فَفَعَلَتْ فَأَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ مَا رَأَيْتُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ شَيْئًا أَكْرَهُهُ بَعْدُ . وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرجم کی آیت اور بڑی عمر کے آدمی کو دس بار دودھ پلا دینے کی آیت اتری ، اور یہ دونوں آیتیں ایک کاغذ پہ لکھی ہوئی میرے تخت کے نیچے تھیں ، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی ، اور ہم آپ کی وفات میں مشغول تھے ایک بکری آئی اور وہ کاغذ کھا گئی ۔