حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ فَسَمِعَهُمْ وَهُمْ، يَذْكُرُونَ الْقَتْلَ فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونِي بِالْقَتْلِ فَلِمَ يَقْتُلُونِي وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ فِي إِحْدَى ثَلاَثٍ رَجُلٌ زَنَى وَهُوَ مُحْصَنٌ فَرُجِمَ أَوْ رَجُلٌ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ رَجُلٌ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلاَمِهِ ” . فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلاَ فِي إِسْلاَمٍ وَلاَ قَتَلْتُ نَفْسًا مُسْلِمَةً وَلاَ ارْتَدَدْتُ مُنْذُ أَسْلَمْتُ .
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہعثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ان ( بلوائیوں ) کو جھانک کر دیکھا ، اور انہیں اپنے قتل کی باتیں کرتے سنا تو فرمایا : ” یہ لوگ مجھے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں ، آخر یہ میرا قتل کیوں کریں گے ؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” کسی مسلمان کا قتل تین باتوں میں سے کسی ایک کے بغیر حلال نہیں : ایک ایسا شخص جو شادی شدہ ہو اور زنا کا ارتکاب کرے ، تو اسے رجم کیا جائے گا ، دوسرا وہ شخص جو کسی مسلمان کو ناحق قتل کر دے ، تیسرا وہ شخص جو اسلام قبول کرنے کے بعد اس سے پھر جائے ( مرتد ہو جائے ) ، اللہ کی قسم میں نے نہ کبھی جاہلیت میں زنا کیا ، اور نہ اسلام میں ، نہ میں نے کسی مسلمان کو قتل کیا ، اور نہ ہی اسلام لانے کے بعد ارتداد کا شکار ہوا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ، يَقُولُ فَهَا أَنَا ذَا، بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ .
عبدالملک بن عمیر کہتے ہیں کہمیں نے عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ کو یہ بھی کہتے سنا : تو اب میں تمہارے درمیان ہوں ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبُو أُسَامَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ عُرِضْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَلَمْ يُجِزْنِي وَعُرِضْتُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَنِي . قَالَ نَافِعٌ فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي خِلاَفَتِهِ فَقَالَ هَذَا فَصْلُ مَا بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غزوہ احد کے دن پیش کیا گیا ، اس وقت میری عمر چودہ سال کی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ( غزوہ میں شریک ہونے کی ) اجازت نہیں دی ، لیکن جب مجھے آپ کے سامنے غزوہ خندق کے دن پیش کیا گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی ، اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی ۔ نافع کہتے ہیں کہ یہ حدیث میں نے عمر بن عبدالعزیز سے ان کے عہد خلافت میں بیان کی تو انہوں نے کہا : یہی نابالغ اور بالغ کی حد ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا ، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ ادْفَعُوا الْحُدُودَ مَا وَجَدْتُمْ لَهُ مَدْفَعًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم حدود کو دفع کرو ، جہاں تک دفع کرنے کی گنجائش پاؤ “ ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ سَتَرَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ سَتَرَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ كَشَفَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ كَشَفَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ حَتَّى يَفْضَحَهُ بِهَا فِي بَيْتِهِ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے گا ، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا ، اور جو اپنے مسلمان بھائی کا کوئی عیب فاش کرے گا ، اللہ تعالیٰ اس کا عیب فاش کرے گا ، یہاں تک کہ وہ اسے اس کے گھر میں بھی ذلیل کرے گا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ قُرَيْشًا، أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلاَّ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ” . ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ ” يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ” . قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ قَدْ أَعَاذَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَسْرِقَ قَدْ أَعَاذَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَسْرِقَ وَكُلُّ مُسْلِمٍ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَقُولَ هَذَا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہقبیلہ مخزوم کی ایک عورت کے معاملے میں جس نے چوری کی تھی ، قریش کافی فکرمند ہوئے اور کہا : اس کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون گفتگو کرے گا ؟ لوگوں نے جواب دیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے علاوہ کون اس کی جرات کر سکتا ہے ؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو “ ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا : ” لوگو ! تم سے پہلے کے لوگ اپنی اس روش کی بناء پر ہلاک ہوئے کہ جب کوئی اعلیٰ خاندان کا شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور حال شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کرتے ۔ اللہ کی قسم ! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا ( بھی ) ہاتھ کاٹ دیتا “ ۔ محمد بن رمح ( راوی حدیث ) کہتے ہیں کہ میں نے لیث بن سعد کو کہتے سنا : اللہ تعالیٰ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چوری کرنے سے محفوظ رکھا اور ہر مسلمان کو ایسا ہی کہنا چاہیئے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَائِشَةَ بِنْتِ مَسْعُودِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهَا، قَالَ لَمَّا سَرَقَتِ الْمَرْأَةُ تِلْكَ الْقَطِيفَةَ مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْظَمْنَا ذَلِكَ وَكَانَتِ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ فَجِئْنَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نُكَلِّمُهُ وَقُلْنَا نَحْنُ نَفْدِيهَا بِأَرْبَعِينَ أُوقِيَّةً . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” تُطَهَّرَ خَيْرٌ لَهَا ” . فَلَمَّا سَمِعْنَا لِينَ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَتَيْنَا أُسَامَةَ فَقُلْنَا كَلِّمْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَلِكَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ ” مَا إِكْثَارُكُمْ عَلَىَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَعَ عَلَى أَمَةٍ مِنْ إِمَاءِ اللَّهِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ نَزَلَتْ بِالَّذِي نَزَلَتْ بِهِ لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا ” .
مسعود بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب اس عورت ( فاطمہ بنت اسود ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے چادر چرائی تو ہمیں اس کی بڑی فکر ہوئی ، وہ قریشی عورت تھی ، چنانچہ ہم گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے عرض کیا : ہم اس کے فدیہ میں چالیس اوقیہ ادا کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس عورت کا پاک کر دیا جانا اس کے حق میں بہتر ہے “ ، جب ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نرم گفتگو سنی تو ( امیدیں لگائے ) اسامہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اس کے سلسلے میں ) گفتگو کرو ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا ( کہ اسامہ سفارش کر رہے ہیں ) تو کھڑے ہو کر خطبہ دیا ، اور فرمایا : ” کیا بات ہے تم باربار مجھ سے اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو ؟ جو اللہ کی ایک باندی پر ثابت ہے ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر یہ چیز اللہ کے رسول کی بیٹی فاطمہ کے ساتھ پیش آتی ، جو اس کے ساتھ پیش آئی ہے تو محمد اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ، قَالُوا كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ . فَقَالَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَائْذَنْ لِي حَتَّى أَقُولَ . قَالَ ” قُلْ ” . قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا وَإِنَّهُ زَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ فَسَأَلْتُ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ الْمِائَةُ الشَّاةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ” . قَالَ هِشَامٌ فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا .
ابوہریرہ ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا ، اور بولا : میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ، اللہ کی کتاب کے مطابق آپ ہمارا فیصلہ کر دیجئیے ، اس کا فریق ( مقابل ) جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا ، بولا : آپ ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق فرمائیے لیکن مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کہو “ اس نے بیان کیا کہ میرا بیٹا اس آدمی کے یہاں مزدور تھا ، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا ، میں نے اس کی جانب سے سو بکریاں اور ایک نوکر فدیہ میں دے دیا ہے ، پھر میں نے اہل علم میں سے کچھ لوگوں سے پوچھا ، تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ، اور اس کی بیوی کے لیے رجم یعنی سنگساری کی سزا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا : ” قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب ( قرآن ) کے مطابق فیصلہ کروں گا ، سو بکریاں اور خادم تم واپس لے لو ، اور تمہارے بیٹے کے لیے سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ، اور اے انیس ! کل صبح تم اس کی عورت کے پاس جاؤ اور اگر وہ اقبال جرم کر لے تو اسے رجم کر دو “ ۱؎ ۔ حدیث کے راوی ہشام کہتے ہیں : انیس صبح کو اس کے ہاں پہنچے ، اس نے اقبال جرم کیا ، تو انہوں نے اسے رجم کر دیا ۔
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ سَنَةٍ وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ ” .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( دین کے احکام ) مجھ سے سیکھ لو ، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ( جنہیں زنا کے جرم میں گھروں میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا تھا ، اور اللہ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تھا ) راہ نکال دی ہے : کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ، اور شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کرے ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، أَنْبَأَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ أُتِيَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ بِرَجُلٍ غَشَى جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ فَقَالَ لاَ أَقْضِي فِيهَا إِلاَّ بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . قَالَ إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جَلَدْتُهُ مِائَةً وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَذِنَتْ لَهُ رَجَمْتُهُ .
حبیب بن سالم کہتے ہیں کہنعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک ایسا شخص لایا گیا جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی تھی ، تو نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا ، پھر کہا : اگر اس کی عورت نے اسے اس لونڈی کے ساتھ صحبت کرنے کی اجازت دی ہے تو میں اس شخص کو سو کوڑے لگاؤں گا ، اور اگر اس نے اجازت نہیں دی ہے تو میں اسے رجم کروں گا “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلاَّ أَحَدُ ثَلاَثَةِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کسی مسلمان کا جو صرف اللہ کے معبود برحق ہونے ، اور میرے اللہ کا رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو ، خون کرنا حلال نہیں ، البتہ تین باتوں میں سے کوئی ایک بات ہو تو حلال ہے : اگر اس نے کسی کی جان ناحق لی ہو ، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کا مرتکب ہوا ہو ، یا اپنے دین ( اسلام ) کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو گیا ہو ( یعنی مرتد ہو گیا ہو ) “ ، ( تو ان تین صورتوں میں اس کا خون حلال ہے ) ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رُفِعَ إِلَيْهِ رَجُلٌ وَطِئَ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ فَلَمْ يَحُدَّهُ .
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا اس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد نافذ نہیں کی “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَطُولَ، بِالنَّاسِ زَمَانٌ حَتَّى يَقُولَ قَائِلٌ مَا أَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ أَلاَ وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ إِذَا أُحْصِنَ الرَّجُلُ وَقَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ حَمْلٌ أَوِ اعْتِرَافٌ وَقَدْ قَرَأْتُهَا الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ . رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : مجھے اندیشہ ہے کہ جب زمانہ زیادہ گزر جائے گا تو کہنے والا یہ کہے گا کہ میں کتاب اللہ میں رجم ( کا حکم ) نہیں پاتا ، اور اس طرح لوگ اللہ تعالیٰ کے ایک فریضے کو ترک کر کے گمراہ ہو جائیں ، واضح رہے کہ رجم حق ہے ، جب کہ آدمی شادی شدہ ہو گواہی قائم ہو ، یا حمل ٹھہر جائے ، یا زنا کا اعتراف کر لے ، اور میں نے رجم کی یہ آیت پڑھی ہے : «الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة» ” جب بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت زنا کریں تو ان دونوں کو ضرور رجم کرو … “ ۱؎ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا ، اور آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم . فَقَالَ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ . فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ . ثُمَّ قَالَ إِنِّي زَنَيْتُ . فَأَعْرَضَ عَنْهُ . ثُمَّ قَالَ قَدْ زَنَيْتُ . فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّى أَقَرَّ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ . فَلَمَّا أَصَابَتْهُ الْحِجَارَةُ أَدْبَرَ يَشْتَدُّ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ بِيَدِهِ لَحْىُ جَمَلٍ فَضَرَبَهُ فَصَرَعَهُ فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِرَارُهُ حِينَ مَسَّتْهُ الْحِجَارَةُ قَالَ “ فَهَلاَّ تَرَكْتُمُوهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور کہا : میں نے زنا کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا ، انہوں نے پھر کہا : میں نے زنا کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منہ پھیر لیا ، انہوں نے پھر کہا : میں نے زنا کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منہ پھیر لیا ، انہوں نے پھر کہا : میں نے زنا کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منہ پھیر لیا یہاں تک کہ چار بار زنا کا اقرار کیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انہیں رجم کر دیا جائے ، چنانچہ جب ان پر پتھر پڑے تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے ، ایک شخص نے انہیں پا لیا ، اس کے ہاتھ میں اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی ، اس نے ماعز کو مار کر گرا دیا ، پتھر پڑتے وقت ان کے بھاگنے کا تذکرہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آخر تم نے انہیں چھوڑ کیوں نہ دیا “ ؟ ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، أَنَّ امْرَأَةً، أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَاعْتَرَفَتْ بِالزِّنَا فَأَمَرَ بِهَا فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ رَجَمَهَا ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا .
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر زنا کا اعتراف کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کے کپڑے باندھ دئیے گئے ، پھر اس کو رجم کیا ، اس کے بعد اس کی نماز جنازہ پڑھی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجَمَ يَهُودِيَّيْنِ أَنَا فِيمَنْ رَجَمَهُمَا فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَإِنَّهُ يَسْتُرُهَا مِنَ الْحِجَارَةِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی جوڑے کو رجم کیا ، میں بھی اس کو رجم کرنے والوں میں شامل تھا ، میں نے دیکھا کہ یہودی مرد یہودیہ کو پتھروں سے بچانے کے لیے آڑے آ جاتا تھا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً .
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی اور ایک یہودیہ کو رجم کیا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ فَدَعَاهُمْ فَقَالَ ” هَكَذَا تَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمْ حَدَّ الزَّانِي ” . قَالُوا نَعَمْ . فَدَعَا رَجُلاً مِنْ عُلَمَائِهِمْ فَقَالَ ” أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي قَالَ لاَ وَلَوْلاَ أَنَّكَ نَشَدْتَنِي لَمْ أُخْبِرْكَ نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ وَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ . فَقُلْنَا تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَى شَىْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ مَكَانَ الرَّجْمِ . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ ” . وَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی کے پاس سے ہوا جس کا منہ کالا کیا گیا تھا اور جس کو کوڑے لگائے گئے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان یہودیوں کو بلایا اور پوچھا : ” کیا تم لوگ اپنی کتاب توریت میں زانی کی یہی حد پاتے ہو “ ؟ لوگوں نے عرض کیا : ہاں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے عالموں میں سے ایک شخص کو بلایا ، اور اس سے پوچھا : ” میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں جس نے موسیٰ پر توراۃ نازل فرمائی : کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد یہی پاتے ہو “ ؟ اس نے جواب دیا : نہیں ، اور اگر آپ نے مجھے اللہ کی قسم نہ دی ہوتی تو میں آپ کو کبھی نہ بتاتا ، ہماری کتاب میں زانی کی حد رجم ہے ، لیکن ہمارے معزز لوگوں میں کثرت سے رجم کے واقعات پیش آئے ، تو جب ہم کسی معزز آدمی کو زنا کے جرم میں پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر پکڑا جانے والا معمولی آدمی ہوتا تو ہم اس پر حد جاری کرتے ، پھر ہم نے لوگوں سے کہا کہ آؤ ایسی حد پر اتفاق کریں کہ جو معزز اور معمولی دونوں قسم کے آدمیوں پر ہم یکساں طور پر قائم کر سکیں ، چنانچہ ہم نے رجم کی جگہ منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کی سزا پر اتفاق کر لیا ، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «اللهم إني أول من أحيا أمرك إذ أماتوه» یعنی ” اے اللہ ! میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے تیرے اس حکم کو زندہ کیا ہے جسے ان لوگوں نے مردہ کر دیا تھا “ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ یہودی رجم کر دیا گیا ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ لَرَجَمْتُ فُلاَنَةَ فَقَدْ ظَهَرَ فِيهَا الرِّيبَةُ فِي مَنْطِقِهَا وَهَيْئَتِهَا وَمَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهَا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر میں گواہوں کے بغیر کسی کو رجم کرتا تو فلاں عورت کو کرتا ، اس لیے کہ اس کی بات چیت سے اس کی شکل و صورت سے اور جو لوگ اس کے پاس آتے ہیں اس سے اس کا فاحشہ ہونا ظاہر ہو چکا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ ذَكَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُتَلاَعِنَيْنِ . فَقَالَ لَهُ ابْنُ شَدَّادٍ هِيَ الَّتِي قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ لَرَجَمْتُهَا ” . فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ .
قاسم بن محمد کہتے ہیں کہابن عباس رضی اللہ عنہما نے دو لعان کرنے والوں کا تذکرہ کیا ، تو ان سے ابن شداد نے پوچھا : کیا یہ وہی عورت تھی جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ” اگر میں گواہوں کے بغیر کسی کو رجم کرتا تو اس عورت کو کرتا ؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا : وہ تو ایسی عورت تھی جو علانیہ بدکار تھی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کو تم پاؤ کہ وہ قوم لوط کا عمل ( اغلام بازی ) کر رہا ہے ، تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم (مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ).
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو اپنے دین ( اسلام ) کو بدل ڈالے اسے قتل کر دو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الَّذِي يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ قَالَ “ ارْجُمُوا الأَعْلَى وَالأَسْفَلَ ارْجُمُوهُمَا جَمِيعًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قوم لوط کے عمل یعنی اغلام بازی کرنے والوں کے بارے میں فرمایا : ” اوپر والا ہو کہ نیچے والا ، دونوں کو رجم کر دو “ ۔
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي عَمَلُ قَوْمِ لُوطٍ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھے اپنی امت کے بارے میں سب سے زیادہ جس چیز کا خوف ہے وہ قوم لوط کے عمل یعنی اغلام بازی کا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ وَقَعَ عَلَى ذَاتِ مَحْرَمٍ فَاقْتُلُوهُ وَمَنْ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوا الْبَهِيمَةَ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کسی محرم سے جماع کرے اسے قتل کر دو ، اور جو کسی جانور سے جماع کرے تو اسے بھی قتل کر دو ، اور اس جانور کو بھی “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ، قَالُوا كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الأَمَةِ تَزْنِي قَبْلَ أَنْ تُحْصَنَ . فَقَالَ ” اجْلِدْهَا فَإِنْ زَنَتْ فَاجْلِدْهَا فَإِنْ زَنَتْ فَاجْلِدْهَا ” . ثُمَّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ ” فَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ ” .
ابوہریرہ ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ ایک شخص نے آپ سے اس لونڈی کے بارے میں سوال کیا جس نے شادی شدہ ہونے سے پہلے زنا کیا ہو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے کوڑے مارو ، اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے مارو “ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری یا چوتھی مرتبہ میں کہا : ” اسے بیچ دو خواہ وہ بالوں کی ایک رسی کے عوض بکے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا فَإِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا فَإِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا فَإِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ” . وَالضَّفِيرُ الْحَبْلُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب لونڈی زنا کرے تو اسے کوڑے مارو ، پھر زنا کرے تو پھر کوڑے مارو ، اگر اب بھی زنا کرے تو پھر کوڑے مارو ، اس کے بعد اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو خواہ ایک «ضفیر» ہی کے بدلے ہو ، اور «ضفیر» رسی کو کہتے ہیں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا نَزَلَ عُذْرِي قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ ذَلِكَ وَتَلاَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا نَزَلَ أَمَرَ بِرَجُلَيْنِ وَامْرَأَةٍ فَضُرِبُوا حَدَّهُمْ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب میری براءت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور اس کا تذکرہ کر کے قرآنی آیات کی تلاوت کی ، اور جب منبر سے اتر آئے ، تو دو مردوں اور ایک عورت کے بارے میں حکم دیا چنانچہ ان کو حد لگائی گئی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَبِيبَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ يَا مُخَنَّثُ فَاجْلِدُوهُ عِشْرِينَ وَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ يَا لُوطِيُّ فَاجْلِدُوهُ عِشْرِينَ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر کوئی آدمی کسی کو کہے : اے مخنث ! تو اسے بیس کوڑے لگاؤ ، اور اگر کوئی کسی کو کہے : اے لوطی ! تو اسے بیس کوڑے لگاؤ “ ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، سَمِعْتُهُ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مَا كُنْتُ أَدِي مَنْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْحَدَّ إِلاَّ شَارِبَ الْخَمْرِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَسُنَّ فِيهِ شَيْئًا إِنَّمَا هُوَ شَىْءٌ جَعَلْنَاهُ نَحْنُ .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجس پر میں حد جاری کروں ( اگر وہ مر جائے ) تو میں اس کی دیت ادا نہیں کروں گا ، سوائے شرابی کے ، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کوئی حد نہیں مقرر فرمائی ، بلکہ یہ تو ہماری اپنی مقرر کی ہوئی حد ہے ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ، جَمِيعًا عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَضْرِبُ فِي الْخَمْرِ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شراب کے جرم میں جوتوں اور چھڑیوں سے مارنے کی سزا دیتے تھے ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّانَاجِ، سَمِعْتُ حُضَيْنَ بْنَ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيَّ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَيْرُوزَ الدَّانَاجُ، قَالَ حَدَّثَنِي حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ لَمَّا جِيءَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ إِلَى عُثْمَانَ قَدْ شَهِدُوا عَلَيْهِ قَالَ لِعَلِيٍّ دُونَكَ ابْنَ عَمِّكَ فَأَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ . فَجَلَدَهُ عَلِيٌّ وَقَالَ جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرْبَعِينَ وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ .
حضین بن منذر رقاشی کہتے ہیں کہجب ولید بن عقبہ کو عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لایا گیا اور لوگوں نے ان کے خلاف گواہی دی ، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا : اٹھئیے اور اپنے چچا زاد بھائی پر حد جاری کیجئے ، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے ان کو کوڑے مارے اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے لگائے ، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے ، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے لگائے ، اور ان میں سے ہر ایک سنت ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْ مُشْرِكٍ أَشْرَكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ عَمَلاً حَتَّى يُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ ” .
معاویہ بن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کسی ایسے مشرک کا کوئی عمل قبول نہیں کرے گا جو اسلام لانے کے بعد شرک کرے ، الا یہ کہ وہ پھر مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے مل جائے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِذَا سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ ” . ثُمَّ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ ” فَإِنْ عَادَ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کوئی نشے میں آ جائے تو اسے کوڑے لگاؤ ، اور اگر پھر ایسا کرے تو پھر کوڑے مارو ، اور پھر بھی ایسا کرے تو پھر کوڑے مارو “ ، پھر چوتھی بار کے لیے فرمایا : ” اس کے بعد بھی ایسا کرے تو اس کی گردن اڑا دو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا شَرِبُوا الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاقْتُلُوهُمْ ” .
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب لوگ شراب پئیں تو انہیں کوڑے لگاؤ ، پھر پئیں تو کوڑے لگاؤ ، اس کے بعد بھی پئیں تب بھی کوڑے لگاؤ ، اس کے بعد پئیں تو انہیں قتل کر دو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، قَالَ كَانَ بَيْنَ أَبْيَاتِنَا رَجُلٌ مُخْدَجٌ ضَعِيفٌ فَلَمْ يُرَعْ إِلاَّ وَهُوَ عَلَى أَمَةٍ مِنْ إِمَاءِ الدَّارِ يَخْبُثُ بِهَا فَرَفَعَ شَأْنَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” اجْلِدُوهُ ضَرْبَ مِائَةِ سَوْطٍ ” . قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ هُوَ أَضْعَفُ مِنْ ذَلِكَ لَوْ ضَرَبْنَاهُ مِائَةَ سَوْطٍ مَاتَ . قَالَ ” فَخُذُوا لَهُ عِثْكَالاً فِيهِ مِائَةُ شِمْرَاخٍ فَاضْرِبُوهُ ضَرْبَةً وَاحِدَةً ” . حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ .
1سعید بن سعد بن عبادہ کہتے ہیں کہ ہمارے گھروں میں ایک ناقص الخلقت ( لولا لنگڑا ) اور ضعیف و ناتواں شخص تھا ، اس سے کسی شر کا اندیشہ نہیں تھا ، البتہ ( ایک بار ) وہ گھر کی لونڈیوں میں سے ایک لونڈی کے ساتھ زنا کر رہا تھا ، سعد رضی اللہ عنہ اس کے معاملے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر پہنچے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے سو کوڑے مارو “ ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! وہ اس سے کہیں زیادہ کمزور ہے ، اگر ہم اسے سو کوڑے ماریں گے تو مر جائے گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اچھا کھجور کا ایک خوشہ لو جس میں سو شاخیں ہوں ، اور اس سے ایک بار مار دو “ ۱؎ ۔
Another chain reports a similar hadith.
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ وَحَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، وَمُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا ” .
اس سند سے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے بھیاسی جیسی حدیث مروی ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ الْبَرَّادِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْبَرَّادِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ شَهَرَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو ہمارے اوپر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے “ ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أُنَاسًا، مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَقَالَ “ لَوْ خَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدٍ لَنَا فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا ” . فَفَعَلُوا فَارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلاَمِ وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاسْتَاقُوا ذَوْدَهُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ فِي طَلَبِهِمْ فَجِيءَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ وَتَرَكَهُمْ بِالْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ قَوْمًا، أَغَارُوا عَلَى لِقَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَطَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہقبیلہ عرینہ کے چند لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آئے ، انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” اگر تم ہمارے اونٹوں کے ریوڑ میں جاؤ ، اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو تو صحت مند ہو جاؤ گے “ ۱؎ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا ، پھر وہ اسلام سے پھر گئے ( مرتد ہو گئے ) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر کے آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے ، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گرفتار کرنے کے لیے لوگوں کو بھیجا ، چنانچہ وہ گرفتار کر کے لائے گئے ، تو آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے ، ان کی آنکھوں میں لوہے کی گرم سلائی پھیر دی ، ۲؎ اور انہیں حرہ ۳؎ میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مر گئے “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہکچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر حملہ کر دیا ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ الْجَزَرِيُّ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ أُتِيَ عِنْدَ مَالِهِ فُقُوتِلَ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ ” .
سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے تو وہ شہید ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سِنَانٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ أَبِي شَجَرَةَ، كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ عَنِ ابِنْ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِقَامَةُ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ مَطَرِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فِي بِلاَدِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے کسی ایک حد کا نافذ کرنا اللہ تعالیٰ کی زمین پر چالیس رات بارش ہونے سے بہتر ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ ظُلْمًا فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس سے اس کا مال چھینا جائے اور لڑا جائے پھر وہ بھی لڑے اور قتل ہو جائے ، تو وہ شہید ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس سے اس کا مال ناجائز طریقے سے لینے کا ارادہ کیا جائے ، اور وہ اس کے بچانے میں قتل کر دیا جائے ، تو وہ شہید ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بَنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَطَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چور پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ، وہ ایک انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے ، اور رسی چراتا ہے تو بھی اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عَمْرَةَ، أَخْبَرَتْهُ عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تُقْطَعُ الْيَدُ إِلاَّ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کی چوری پر ہاتھ کاٹا ، اس کی قیمت تین درہم تھی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو وَاقِدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ ” .
1ام المؤمینین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب ( چرائی گئی چیز کی قیمت ) چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ ہو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَبُو سَلَمَةَ الْجُوبَارِيُّ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَطَاءِ بْنِ مُقَدَّمٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ سَأَلْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ عَنْ تَعْلِيقِ الْيَدِ، فِي الْعُنُقِ فَقَالَ السُّنَّةُ قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَ رَجُلٍ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ .
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ڈھال کی قیمت کے برابر میں چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَعْلَبَةَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ سَمُرَةَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ، جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَرَقْتُ جَمَلاً لِبَنِي فُلاَنٍ فَطَهِّرْنِي . فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا إِنَّا افْتَقَدْنَا جَمَلاً لَنَا فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقُطِعَتْ يَدُهُ . قَالَ ثَعْلَبَةُ أَنَا أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ وَقَعَتْ يَدُهُ وَهُوَ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي طَهَّرَنِي مِنْكِ أَرَدْتِ أَنْ تُدْخِلِي جَسَدِي النَّارَ .
ابن محیریز کہتے ہیں کہمیں نے فضالہ بن عبید سے سوال کیا : ہاتھ کاٹ کر گردن میں ٹکانا کیسا ہے ؟ انہوں نے کہا : سنت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ کاٹا ، پھر اسے اس کی گردن میں لٹکا دیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا سَرَقَ الْعَبْدُ فَبِيعُوهُ وَلَوْ بِنَشٍّ ” .
ثعلبہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہعمرو بن سمرہ بن حبیب بن عبدشمس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور کہا : اللہ کے رسول ! میں نے بنی فلاں کا اونٹ چرایا ہے ، لہٰذا مجھے اس جرم سے پاک کر دیجئیے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے پاس کسی کو بھیجا ، انہوں نے بتایا کہ ہمارا ایک اونٹ غائب ہو گیا ہے ، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ، اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا ۔ ثعلبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں دیکھ رہا تھا جب اس کا ہاتھ کٹ کر گرا تو وہ کہہ رہا تھا : اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے تجھ سے پاک کیا ، تو چاہتا تھا کہ میرے جسم کو جہنم میں داخل کرے ۔
حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ تَمِيمٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عَبْدًا، مِنْ رَقِيقِ الْخُمُسِ سَرَقَ مِنَ الْخُمُسِ فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَقْطَعْهُ وَقَالَ “ مَالُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سَرَقَ بَعْضُهُ بَعْضًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر غلام چوری کرے تو اسے بیچ دو ، خواہ وہ نصف اوقیہ ( بیس درہم ) میں بک سکے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يُقْطَعُ الْخَائِنُ وَلاَ الْمُنْتَهِبُ وَلاَ الْمُخْتَلِسُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہبیت المال کے لیے مال غنیمت کے پانچویں حصے میں جو غلام ملے تھے ان میں سے ایک غلام نے خمس ( پانچویں حصہ ) میں سے کچھ چرا لیا ، یہ معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیش کیا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا اور فرمایا : ” ( خمس ) اللہ کا مال ہے ، ایک نے دوسرے کو چرایا “ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يَزِيدَ، أَظُنُّهُ عَنْ جَرِيرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ حَدٌّ يُعْمَلُ بِهِ فِي الأَرْضِ خَيْرٌ لأَهْلِ الأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا أَرْبَعِينَ صَبَاحًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کوئی ایک حد جو دنیا میں نافذ ہو ، اہل زمین کے لیے یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ چالیس دن تک بارش ہو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَاصِمِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لَيْسَ عَلَى الْمُخْتَلِسِ قَطْعٌ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” خائن ، لٹیرے اور چھین کر بھاگنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ، وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلاَ كَثَرٍ ” .
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چھین کر بھاگنے والے کی سزا ہاتھ کاٹنا نہیں ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلاَ كَثَرٍ ” .
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہ پھل چرانے سے ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کا گابھا چرانے سے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ نَامَ فِي الْمَسْجِدِ وَتَوَسَّدَ رِدَاءَهُ فَأُخِذَ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَجَاءَ بِسَارِقِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُقْطَعَ فَقَالَ صَفْوَانُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أُرِدْ هَذَا رِدَائِي عَلَيْهِ صَدَقَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ فَهَلاَّ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھل اور کھجور کا گابھا چرانے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ مُزَيْنَةَ سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الثِّمَارِ فَقَالَ ” مَا أُخِذَ فِي أَكْمَامِهِ فَاحْتُمِلَ فَثَمَنُهُ وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَمَا كَانَ فِي الْجِرَانِ فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ وَإِنْ أَكَلَ وَلَمْ يَأْخُذْ فَلَيْسَ عَلَيْهِ ” . قَالَ الشَّاةُ الْحَرِيسَةُ مِنْهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” ثَمَنُهَا وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَالنَّكَالُ وَمَا كَانَ فِي الْمُرَاحِ فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا كَانَ مَا يَأْخُذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ ” .
صفوان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہوہ مسجد میں سو گئے ، اور اپنی چادر کو تکیہ بنا لیا ، کسی نے ان کے سر کے نیچے سے اسے نکال لیا ، وہ چور کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کاٹے جانے کا حکم دیا ، صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول ! میرا مقصد یہ نہ تھا ، میری چادر اس کے لیے صدقہ ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے آخر میرے پاس اسے لانے سے پہلے ایسا کیوں نہیں کیا “ ؟ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، سَمِعْتُ أَبَا الْمُنْذِرِ، – مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ – يَذْكُرُ أَنَّ أَبَا أُمَيَّةَ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِلِصٍّ فَاعْتَرَفَ اعْتِرَافًا وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ الْمَتَاعُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ ” . قَالَ بَلَى . ثُمَّ قَالَ ” مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ ” . قَالَ بَلَى . فَأَمَرَ بِهِ فَقُطِعَ . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” قُلْ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ” . قَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ . قَالَ ” اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ ” . مَرَّتَيْنِ .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہقبیلہ مزینہ کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھلوں کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص پھل خوشے میں سے توڑ کر چرائے تو اسے اس کی دوگنی قیمت دینی ہو گی ، اور اگر پھل کھلیان میں ہو تو ہاتھ کاٹا جائے گا ، بشرطیکہ وہ ڈھال کی قیمت کے برابر ہو ، اور اگر اس نے صرف کھایا ہو لیا نہ ہو تو اس پر کچھ نہیں “ ، اس شخص نے پوچھا : اگر کوئی چراگاہ میں سے بکریاں چرا لے جائے ( تو کیا ہو گا ) ؟ اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی دوگنی قیمت ادا کرنی ہو گی ، اور سزا بھی ملے گی ، اور اگر وہ اپنے باڑے میں ہو تو اس میں ( چوری کرنے پر ) ہاتھ کاٹا جائے بشرطیکہ چرائی گئی چیز کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، وَأَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالُوا حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، أَنْبَأَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ اسْتُكْرِهَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَدَرَأَ عَنْهَا الْحَدَّ وَأَقَامَهُ عَلَى الَّذِي أَصَابَهَا . وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ جَعَلَ لَهَا مَهْرًا .
ابوامیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا ، اس نے اقبال جرم تو کیا لیکن اس کے پاس سامان نہیں ملا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میرا خیال ہے کہ تم نے چوری نہیں کی ہے “ ، اس نے کہا : کیوں نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا : ” میرے خیال میں تم نے چوری نہیں کی “ ، اس نے کہا : کیوں نہیں ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ، تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا ، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہو «أستغفر الله وأتوب إليه» ” میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس سے توبہ کرتا ہوں “ ، تو اس نے کہا : «أستغفر الله وأتوب إليه» تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا : «اللهم تب عليه» ” اے اللہ تو اس کی توبہ قبول فرما “ ۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الأَبَّارُ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تُقَامُ الْحُدُودُ فِي الْمَسَاجِدِ ” .
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کے ساتھ جبراً بدکاری کی گئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر حد نہیں لگائی بلکہ اس شخص پر حد جاری کی جس نے اس کے ساتھ جبراً بدکاری کی تھی ، اس روایت میں اس کا تذکرہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مہر بھی دلایا ہو ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ جَلْدِ الْحَدِّ فِي الْمَسَاجِدِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مساجد میں حدود نہ جاری کی جائیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ “ لاَ يُجْلَدُ أَحَدٌ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلاَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد میں حد کے نفاذ سے منع فرمایا ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ جَحَدَ آيَةً مِنَ الْقُرْآنِ فَقَدْ حَلَّ ضَرْبُ عُنُقِهِ وَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَلاَ سَبِيلَ لأَحَدٍ عَلَيْهِ إِلاَّ أَنْ يُصِيبَ حَدًّا فَيُقَامَ عَلَيْهِ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو قرآن کی کسی آیت کا انکار کرے ، اس کی گردن مارنا حلال ہے ، اور جو یہ کہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں ، اس پر زیادتی کرنے کا اب کوئی راستہ باقی نہیں ، مگر جب وہ کوئی ایسا کام کر گزرے جس پر حد ہو تو اس پر حد جاری کی جائے گی “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تُعَزِّرُوا فَوْقَ عَشَرَةِ أَسْوَاطٍ ” .
ابوبردہ بن نیار انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : ” دس کوڑے سے زیادہ کسی کو نہ لگائے جائیں سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے کوئی حد جاری کرنا ہو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ أَصَابَ مِنْكُمْ حَدًّا فَعُجِّلَتْ لَهُ عُقُوبَتُهُ فَهُوَ كَفَّارَتُهُ وَإِلاَّ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تعزیراً دس کوڑوں سے زیادہ کی سزا نہ دو “ ۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ أَصَابَ فِي الدُّنْيَا ذَنْبًا فَعُوقِبَ بِهِ فَاللَّهُ أَعْدَلُ مِنْ أَنْ يُثَنِّيَ عُقُوبَتَهُ عَلَى عَبْدِهِ وَمَنْ أَذْنَبَ ذَنْبًا فِي الدُّنْيَا فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَاللَّهُ أَكْرَمُ مِنْ أَنْ يَعُودَ فِي شَىْءٍ قَدْ عَفَا عَنْهُ ” .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے اگر کوئی ایسا کام کرے جس سے حد لازم آئے ، اور اسے اس کی سزا مل جائے ، تو یہی اس کا کفارہ ہے ، ورنہ اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَدِينِيُّ أَبُو عُبَيْدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ الأَنْصَارِيَّ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ ” . قَالَ سَعْدٌ بَلَى وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” اسْمَعُوا مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے دنیا میں کوئی گناہ کیا ، اور اسے اس کی سزا مل گئی ، تو اللہ تعالیٰ اس بات سے زیادہ انصاف پسند ہے کہ بندے کو دوبارہ سزا دے ، اور جو دنیا میں کوئی گناہ کرے ، اور اللہ تعالیٰ اس کے گناہ پر پردہ ڈال دے ، تو اللہ تعالیٰ کا کرم اس سے کہیں بڑھ کر ہے کہ وہ بندے سے اس بات پر دوبارہ مواخذہ کرے جسے وہ پہلے معاف کر چکا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ، قَالَ قِيلَ لأَبِي ثَابِتٍ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ حِينَ نَزَلَتْ آيَةُ الْحُدُودِ وَكَانَ رَجُلاً غَيُورًا أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّكَ وَجَدْتَ مَعَ أُمِّ ثَابِتٍ رَجُلاً أَىَّ شَىْءٍ كُنْتَ تَصْنَعُ قَالَ كُنْتُ ضَارِبَهُمَا بِالسَّيْفِ أَنْتَظِرُ حَتَّى أَجِيءَ بِأَرْبَعَةٍ إِلَى مَا ذَاكَ قَدْ قَضَى حَاجَتَهُ وَذَهَبَ . أَوْ أَقُولُ رَأَيْتُ كَذَا وَكَذَا فَتَضْرِبُونِي الْحَدَّ وَلاَ تَقْبَلُوا لِي شَهَادَةً أَبَدًا . قَالَ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” كَفَى بِالسَّيْفِ شَاهِدًا ” . ثُمَّ قَالَ ” لاَ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَتَايَعَ فِي ذَلِكَ السَّكْرَانُ وَالْغَيْرَانُ ” . قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَاجَهْ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ يَقُولُ هَذَا حَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيِّ وَفَاتَنِي مِنْهُ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہسعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا : اللہ کے رسول ! آدمی اگر اپنی بیوی کے ساتھ کسی شخص کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں “ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا : کیوں نہیں ، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کا اعزاز بخشا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگو ! سنو تمہارا سردار کیا کہہ رہا ہے “ ؟ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ح وَحَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، جَمِيعًا عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ مَرَّ بِي خَالِي – سَمَّاهُ هُشَيْمٌ فِي حَدِيثِهِ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو – وَقَدْ عَقَدَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِوَاءً فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ تُرِيدُ فَقَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ مِنْ بَعْدِهِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ .
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب حدود کی آیت نازل ہوئی تو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے جو ایک غیرت مند شخص تھے ، پوچھا گیا : اگر آپ اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائیں تو اس وقت آپ کیا کریں گے ؟ جواب دیا : میں تلوار سے ان دونوں کی گردن اڑا دوں گا ، کیا میں چار گواہ ملنے کا انتظار کروں گا ؟ اس وقت تک تو وہ اپنی ضرورت پوری کر کے چلا جائے گا ، اور پھر میں لوگوں سے کہتا پھروں کہ فلاں شخص کو میں نے ایسا اور ایسا کرتے دیکھا ہے ، اور وہ مجھے حد قذف لگا دیں ، اور میری گواہی قبول نہ کریں ، پھر سعد رضی اللہ عنہ کی اس بات کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا ، تو آپ نے فرمایا : ” ( غلط حالت میں ) تلوار سے دونوں کو قتل کر دینا ہی سب سے بڑی گواہی ہے “ ، پھر فرمایا : ” نہیں “ میں اس کی اجازت نہیں دیتا ، مجھے اندیشہ ہے کہ اس طرح غیرت مندوں کے ساتھ متوالے بھی ایسا کرنے لگیں گے ۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوزرعہ کو کہتے سنا ہے کہ یہ علی بن محمد طنافسی کی حدیث ہے ، اور مجھے اس میں کا کچھ حصہ یاد نہیں رہا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنُ أَخِي الْحُسَيْنِ الْجُعْفِيِّ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مَنَازِلَ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي كَرِيمَةَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَأُصَفِّيَ مَالَهُ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیرے ماموں کا گزر میرے پاس سے ہوا ( راوی حدیث ہشیم نے ان کے ماموں کا نام حارث بن عمرو بتایا ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک جھنڈا باندھ دیا تھا ، میں نے ان سے پوچھا : کہاں کا قصد ہے ؟ انہوں نے عرض کیا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے پاس روانہ کیا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اس کی بیوی ( یعنی اپنی سوتیلی ماں ) سے شادی کر لی ہے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الضَّيْفِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنِ انْتَسَبَ إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ” .
قرہ بن ایاس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسے شخص کے پاس بھیجا جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر لی تھی ، تاکہ میں اس کی گردن اڑا دوں اور اس کا سارا مال لے لوں ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا، وَأَبَا، بَكْرَةَ وَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا يَقُولُ سَمِعَتْ أُذُنَاىَ، وَوَعَى، قَلْبِي مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو اپنے کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے ، یا ( کوئی غلام یا لونڈی ) اپنے مالک کے بجائے کسی اور کو مالک بنائے تو اللہ تعالیٰ کی ، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی اس پر لعنت ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ خَمْسِمِائَةِ عَامٍ ” .
سعد اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیرے کانوں نے سنا ، اور میرے دل نے یاد رکھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص اپنے آپ کو اپنے والد کے علاوہ کی طرف منسوب کرے ، جب کہ وہ جانتا ہو کہ وہ اس کا والد نہیں ہے ، تو ایسے شخص پر جنت حرام ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ الْمَفْلُوجُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ أَبِي صَادِقٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ نَاجِدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَقِيمُوا حُدُودَ اللَّهِ فِي الْقَرِيبِ وَالْبَعِيدِ وَلاَ تَأْخُذْكُمْ فِي اللَّهِ لَوْمَةُ لاَئِمٍ ” .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کی حدود کو نافذ کرو ، خواہ کوئی قریبی ہو یا دور کا ، اور اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہ کرو “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ حَيَّانَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُغِيرَةِ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ طَلْحَةَ السُّلَمِيِّ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ هَيْصَمٍ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي وَفْدِ كِنْدَةَ وَلاَ يَرَوْنِي أَفْضَلَهُمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَسْتُمْ مِنَّا . فَقَالَ “ نَحْنُ بَنُو النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ لاَ نَقْفُو أُمَّنَا وَلاَ نَنْتَفِي مِنْ أَبِينَا ” . قَالَ فَكَانَ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ يَقُولُ لاَ أُوتَى بِرَجُلٍ نَفَى رَجُلاً مِنْ قُرَيْشٍ مِنَ النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ إِلاَّ جَلَدْتُهُ الْحَدَّ .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص اپنا والد کسی اور کو بتائے ، وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھ سکے گا ، حالانکہ اس کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے “ ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ الْجُرْجَانِيُّ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ الْعَلاَءِ، أَنَّهُ سَمِعَ بِشْرَ بْنَ نُمَيْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ مَكْحُولاً، يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَ عَمْرُو بْنُ قُرَّةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَتَبَ عَلَىَّ الشِّقْوَةَ فَمَا أُرَانِي أُرْزَقُ إِلاَّ مِنْ دُفِّي بِكَفِّي فَأْذَنْ لِي فِي الْغِنَاءِ فِي غَيْرِ فَاحِشَةٍ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ آذَنُ لَكَ وَلاَ كَرَامَةَ وَلاَ نُعْمَةَ عَيْنٍ كَذَبْتَ أَىْ عَدُوَّ اللَّهِ لَقَدْ رَزَقَكَ اللَّهُ طَيِّبًا حَلاَلاً فَاخْتَرْتَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْكَ مِنْ رِزْقِهِ مَكَانَ مَا أَحَلَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ مِنْ حَلاَلِهِ . وَلَوْ كُنْتُ تَقَدَّمْتُ إِلَيْكَ لَفَعَلْتُ بِكَ وَفَعَلْتُ قُمْ عَنِّي وَتُبْ إِلَى اللَّهِ أَمَا إِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ بَعْدَ التَّقْدِمَةِ إِلَيْكَ ضَرَبْتُكَ ضَرْبًا وَجِيعًا وَحَلَقْتُ رَأْسَكَ مُثْلَةً وَنَفَيْتُكَ مِنْ أَهْلِكَ وَأَحْلَلْتُ سَلَبَكَ نُهْبَةً لِفِتْيَانِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ” . فَقَامَ عَمْرٌو وَبِهِ مِنَ الشَّرِّ وَالْخِزْىِ مَا لاَ يَعْلَمُهُ إِلاَّ اللَّهُ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” هَؤُلاَءِ الْعُصَاةُ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ بِغَيْرِ تَوْبَةٍ حَشَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَمَا كَانَ فِي الدُّنْيَا مُخَنَّثًا عُرْيَانًا لاَ يَسْتَتِرُ مِنَ النَّاسِ بِهُدْبَةٍ كُلَّمَا قَامَ صُرِعَ ” .
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں قبیلہ کندہ کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، وہ لوگ مجھے سب سے بہتر سمجھتے تھے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ لوگ ہم میں سے نہیں ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہم نضر بن کنانہ کی اولاد ہیں ، نہ ہم اپنی ماں پر تہمت لگاتے ہیں ، اور نہ اپنے والد سے علیحدہ ہوتے ہیں “ ۔ راوی کہتے ہیں : اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ میرے پاس اگر کوئی ایسا شخص آئے جو کسی قریشی کے نضر بن کنانہ کی اولاد میں سے ہونے کا انکار کرے ، تو میں اسے حد قذف لگاؤں گا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَمِعَ مُخَنَّثًا وَهُو يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ إِنْ يَفْتَحِ اللَّهُ الطَّائِفَ غَدًا دَلَلْتُكَ عَلَى امْرَأَةٍ تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ ” .
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ عمرو بن مرہ نے آ کر کہا : اللہ کے رسول ! اللہ نے میرے مقدر میں بدنصیبی لکھ دی ہے ، اور میرے لیے سوائے اپنی ہتھیلی سے دف بجا کر روزی کمانے کا کوئی اور راستہ نہیں ، لہٰذا آپ مجھے ایسا گانا گانے کی اجازت دیجئیے جس میں فحش اور بےحیائی کی باتیں نہ ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نہ تو تمہیں اس کی اجازت دوں گا ، نہ تمہاری عزت کروں گا ، اور نہ تمہاری آنکھ ہی ٹھنڈی کروں گا ، اے اللہ کے دشمن ! تم نے جھوٹ کہا ، اللہ تعالیٰ نے تمہیں پاکیزہ حلال روزی عطا کی تھی ، لیکن تم نے اللہ تعالیٰ کی حلال کی ہوئی روزی کو چھوڑ کر اس کی حرام کی ہوئی روزی کو منتخب کیا ، اگر میں نے تم کو اس سے پہلے منع کیا ہوتا تو ( آج اجازت طلب کرنے پر ) تجھے سزا دیتا ، اور ضرور دیتا ، میرے پاس سے اٹھو ، اور اللہ تعالیٰ سے توبہ کرو ، سنو ! اگر تم نے اب منع کرنے کے بعد ایسا کیا تو میں تمہاری سخت پٹائی کروں گا ، تمہارے سر کو مثلہ کر کے منڈوا دوں گا ، تمہیں تمہارے اہل و عیال سے الگ کر دوں گا ، اور اہل مدینہ کے نوجوانوں کے لیے تمہارے مال و اسباب کو لوٹنا حلال کر دوں گا “ ۔ یہ سن کر عمرو اٹھا ، اس کی ایسی ذلت و رسوائی ہوئی کہ اللہ تعالیٰ ہی اسے جانتا ہے ، جب وہ چلا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ لوگ گنہگار ہیں ، ان میں سے جو بلا توبہ کیے مر گیا ، اللہ اسے قیامت کے روز اسی حالت میں اٹھائے گا جس حالت میں وہ دنیا میں مخنث اور عریاں تھا ، اور وہ کپڑے کے کنارے سے بھی اپنا ستر نہیں چھپا سکے گا ، جب جب کھڑا ہو گا گر پڑے گا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ، يَقُولُ عُرِضْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ قُرَيْظَةَ فَكَانَ مَنْ أَنْبَتَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ خُلِّيَ سَبِيلُهُ فَكُنْتُ فِيمَنْ لَمْ يُنْبِتْ فَخُلِّيَ سَبِيلِي .
عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم لوگ غزوہ قریظہ کے دن ( جب بنی قریظہ کے تمام یہودی قتل کر دیئے گئے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کئے گئے تو جس کے زیر ناف بال اگ آئے تھے اسے قتل کر دیا گیا ، اور جس کے نہیں اگے تھے اسے ( نابالغ سمجھ کر ) چھوڑ دیا گیا ، میں ان لوگوں میں تھا جن کے بال نہیں اگے تھے تو مجھے چھوڑ دیا گیا ۱؎ ۔