حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ فَسَمِعَهُمْ وَهُمْ، يَذْكُرُونَ الْقَتْلَ فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونِي بِالْقَتْلِ فَلِمَ يَقْتُلُونِي وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ فِي إِحْدَى ثَلاَثٍ رَجُلٌ زَنَى وَهُوَ مُحْصَنٌ فَرُجِمَ أَوْ رَجُلٌ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ رَجُلٌ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلاَمِهِ ” . فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلاَ فِي إِسْلاَمٍ وَلاَ قَتَلْتُ نَفْسًا مُسْلِمَةً وَلاَ ارْتَدَدْتُ مُنْذُ أَسْلَمْتُ .
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہعثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ان ( بلوائیوں ) کو جھانک کر دیکھا ، اور انہیں اپنے قتل کی باتیں کرتے سنا تو فرمایا : ” یہ لوگ مجھے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں ، آخر یہ میرا قتل کیوں کریں گے ؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” کسی مسلمان کا قتل تین باتوں میں سے کسی ایک کے بغیر حلال نہیں : ایک ایسا شخص جو شادی شدہ ہو اور زنا کا ارتکاب کرے ، تو اسے رجم کیا جائے گا ، دوسرا وہ شخص جو کسی مسلمان کو ناحق قتل کر دے ، تیسرا وہ شخص جو اسلام قبول کرنے کے بعد اس سے پھر جائے ( مرتد ہو جائے ) ، اللہ کی قسم میں نے نہ کبھی جاہلیت میں زنا کیا ، اور نہ اسلام میں ، نہ میں نے کسی مسلمان کو قتل کیا ، اور نہ ہی اسلام لانے کے بعد ارتداد کا شکار ہوا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيَّ، يَقُولُ فَهَا أَنَا ذَا، بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ .
عبدالملک بن عمیر کہتے ہیں کہمیں نے عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ کو یہ بھی کہتے سنا : تو اب میں تمہارے درمیان ہوں ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبُو أُسَامَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ عُرِضْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَلَمْ يُجِزْنِي وَعُرِضْتُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَنِي . قَالَ نَافِعٌ فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي خِلاَفَتِهِ فَقَالَ هَذَا فَصْلُ مَا بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غزوہ احد کے دن پیش کیا گیا ، اس وقت میری عمر چودہ سال کی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ( غزوہ میں شریک ہونے کی ) اجازت نہیں دی ، لیکن جب مجھے آپ کے سامنے غزوہ خندق کے دن پیش کیا گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی ، اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی ۔ نافع کہتے ہیں کہ یہ حدیث میں نے عمر بن عبدالعزیز سے ان کے عہد خلافت میں بیان کی تو انہوں نے کہا : یہی نابالغ اور بالغ کی حد ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا ، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ ادْفَعُوا الْحُدُودَ مَا وَجَدْتُمْ لَهُ مَدْفَعًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم حدود کو دفع کرو ، جہاں تک دفع کرنے کی گنجائش پاؤ “ ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ سَتَرَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ سَتَرَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ كَشَفَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ كَشَفَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ حَتَّى يَفْضَحَهُ بِهَا فِي بَيْتِهِ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے گا ، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا ، اور جو اپنے مسلمان بھائی کا کوئی عیب فاش کرے گا ، اللہ تعالیٰ اس کا عیب فاش کرے گا ، یہاں تک کہ وہ اسے اس کے گھر میں بھی ذلیل کرے گا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ قُرَيْشًا، أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلاَّ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ” . ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ ” يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ” . قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ قَدْ أَعَاذَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَسْرِقَ قَدْ أَعَاذَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَسْرِقَ وَكُلُّ مُسْلِمٍ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَقُولَ هَذَا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہقبیلہ مخزوم کی ایک عورت کے معاملے میں جس نے چوری کی تھی ، قریش کافی فکرمند ہوئے اور کہا : اس کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون گفتگو کرے گا ؟ لوگوں نے جواب دیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے علاوہ کون اس کی جرات کر سکتا ہے ؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو “ ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا : ” لوگو ! تم سے پہلے کے لوگ اپنی اس روش کی بناء پر ہلاک ہوئے کہ جب کوئی اعلیٰ خاندان کا شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور حال شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کرتے ۔ اللہ کی قسم ! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا ( بھی ) ہاتھ کاٹ دیتا “ ۔ محمد بن رمح ( راوی حدیث ) کہتے ہیں کہ میں نے لیث بن سعد کو کہتے سنا : اللہ تعالیٰ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چوری کرنے سے محفوظ رکھا اور ہر مسلمان کو ایسا ہی کہنا چاہیئے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَائِشَةَ بِنْتِ مَسْعُودِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهَا، قَالَ لَمَّا سَرَقَتِ الْمَرْأَةُ تِلْكَ الْقَطِيفَةَ مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْظَمْنَا ذَلِكَ وَكَانَتِ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ فَجِئْنَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نُكَلِّمُهُ وَقُلْنَا نَحْنُ نَفْدِيهَا بِأَرْبَعِينَ أُوقِيَّةً . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” تُطَهَّرَ خَيْرٌ لَهَا ” . فَلَمَّا سَمِعْنَا لِينَ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَتَيْنَا أُسَامَةَ فَقُلْنَا كَلِّمْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَلِكَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ ” مَا إِكْثَارُكُمْ عَلَىَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَعَ عَلَى أَمَةٍ مِنْ إِمَاءِ اللَّهِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ نَزَلَتْ بِالَّذِي نَزَلَتْ بِهِ لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا ” .
مسعود بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب اس عورت ( فاطمہ بنت اسود ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے چادر چرائی تو ہمیں اس کی بڑی فکر ہوئی ، وہ قریشی عورت تھی ، چنانچہ ہم گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے عرض کیا : ہم اس کے فدیہ میں چالیس اوقیہ ادا کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس عورت کا پاک کر دیا جانا اس کے حق میں بہتر ہے “ ، جب ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نرم گفتگو سنی تو ( امیدیں لگائے ) اسامہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اس کے سلسلے میں ) گفتگو کرو ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا ( کہ اسامہ سفارش کر رہے ہیں ) تو کھڑے ہو کر خطبہ دیا ، اور فرمایا : ” کیا بات ہے تم باربار مجھ سے اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو ؟ جو اللہ کی ایک باندی پر ثابت ہے ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر یہ چیز اللہ کے رسول کی بیٹی فاطمہ کے ساتھ پیش آتی ، جو اس کے ساتھ پیش آئی ہے تو محمد اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ، قَالُوا كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ . فَقَالَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَائْذَنْ لِي حَتَّى أَقُولَ . قَالَ ” قُلْ ” . قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا وَإِنَّهُ زَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ فَسَأَلْتُ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ الْمِائَةُ الشَّاةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ” . قَالَ هِشَامٌ فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا .
ابوہریرہ ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا ، اور بولا : میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ، اللہ کی کتاب کے مطابق آپ ہمارا فیصلہ کر دیجئیے ، اس کا فریق ( مقابل ) جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا ، بولا : آپ ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق فرمائیے لیکن مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کہو “ اس نے بیان کیا کہ میرا بیٹا اس آدمی کے یہاں مزدور تھا ، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا ، میں نے اس کی جانب سے سو بکریاں اور ایک نوکر فدیہ میں دے دیا ہے ، پھر میں نے اہل علم میں سے کچھ لوگوں سے پوچھا ، تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ، اور اس کی بیوی کے لیے رجم یعنی سنگساری کی سزا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا : ” قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب ( قرآن ) کے مطابق فیصلہ کروں گا ، سو بکریاں اور خادم تم واپس لے لو ، اور تمہارے بیٹے کے لیے سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ، اور اے انیس ! کل صبح تم اس کی عورت کے پاس جاؤ اور اگر وہ اقبال جرم کر لے تو اسے رجم کر دو “ ۱؎ ۔ حدیث کے راوی ہشام کہتے ہیں : انیس صبح کو اس کے ہاں پہنچے ، اس نے اقبال جرم کیا ، تو انہوں نے اسے رجم کر دیا ۔
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ سَنَةٍ وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ ” .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( دین کے احکام ) مجھ سے سیکھ لو ، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ( جنہیں زنا کے جرم میں گھروں میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا تھا ، اور اللہ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تھا ) راہ نکال دی ہے : کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ، اور شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کرے ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، أَنْبَأَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ أُتِيَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ بِرَجُلٍ غَشَى جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ فَقَالَ لاَ أَقْضِي فِيهَا إِلاَّ بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . قَالَ إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جَلَدْتُهُ مِائَةً وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَذِنَتْ لَهُ رَجَمْتُهُ .
حبیب بن سالم کہتے ہیں کہنعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک ایسا شخص لایا گیا جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی تھی ، تو نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا : میں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا ، پھر کہا : اگر اس کی عورت نے اسے اس لونڈی کے ساتھ صحبت کرنے کی اجازت دی ہے تو میں اس شخص کو سو کوڑے لگاؤں گا ، اور اگر اس نے اجازت نہیں دی ہے تو میں اسے رجم کروں گا “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلاَّ أَحَدُ ثَلاَثَةِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کسی مسلمان کا جو صرف اللہ کے معبود برحق ہونے ، اور میرے اللہ کا رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو ، خون کرنا حلال نہیں ، البتہ تین باتوں میں سے کوئی ایک بات ہو تو حلال ہے : اگر اس نے کسی کی جان ناحق لی ہو ، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کا مرتکب ہوا ہو ، یا اپنے دین ( اسلام ) کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو گیا ہو ( یعنی مرتد ہو گیا ہو ) “ ، ( تو ان تین صورتوں میں اس کا خون حلال ہے ) ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رُفِعَ إِلَيْهِ رَجُلٌ وَطِئَ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ فَلَمْ يَحُدَّهُ .
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا اس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد نافذ نہیں کی “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَطُولَ، بِالنَّاسِ زَمَانٌ حَتَّى يَقُولَ قَائِلٌ مَا أَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ مِنْ فَرَائِضِ اللَّهِ أَلاَ وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ إِذَا أُحْصِنَ الرَّجُلُ وَقَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ حَمْلٌ أَوِ اعْتِرَافٌ وَقَدْ قَرَأْتُهَا الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ . رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : مجھے اندیشہ ہے کہ جب زمانہ زیادہ گزر جائے گا تو کہنے والا یہ کہے گا کہ میں کتاب اللہ میں رجم ( کا حکم ) نہیں پاتا ، اور اس طرح لوگ اللہ تعالیٰ کے ایک فریضے کو ترک کر کے گمراہ ہو جائیں ، واضح رہے کہ رجم حق ہے ، جب کہ آدمی شادی شدہ ہو گواہی قائم ہو ، یا حمل ٹھہر جائے ، یا زنا کا اعتراف کر لے ، اور میں نے رجم کی یہ آیت پڑھی ہے : «الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة» ” جب بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت زنا کریں تو ان دونوں کو ضرور رجم کرو … “ ۱؎ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا ، اور آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم . فَقَالَ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ . فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ . ثُمَّ قَالَ إِنِّي زَنَيْتُ . فَأَعْرَضَ عَنْهُ . ثُمَّ قَالَ قَدْ زَنَيْتُ . فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّى أَقَرَّ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ . فَلَمَّا أَصَابَتْهُ الْحِجَارَةُ أَدْبَرَ يَشْتَدُّ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ بِيَدِهِ لَحْىُ جَمَلٍ فَضَرَبَهُ فَصَرَعَهُ فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِرَارُهُ حِينَ مَسَّتْهُ الْحِجَارَةُ قَالَ “ فَهَلاَّ تَرَكْتُمُوهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور کہا : میں نے زنا کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا ، انہوں نے پھر کہا : میں نے زنا کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منہ پھیر لیا ، انہوں نے پھر کہا : میں نے زنا کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منہ پھیر لیا ، انہوں نے پھر کہا : میں نے زنا کیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منہ پھیر لیا یہاں تک کہ چار بار زنا کا اقرار کیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انہیں رجم کر دیا جائے ، چنانچہ جب ان پر پتھر پڑے تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے ، ایک شخص نے انہیں پا لیا ، اس کے ہاتھ میں اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی ، اس نے ماعز کو مار کر گرا دیا ، پتھر پڑتے وقت ان کے بھاگنے کا تذکرہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آخر تم نے انہیں چھوڑ کیوں نہ دیا “ ؟ ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، أَنَّ امْرَأَةً، أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَاعْتَرَفَتْ بِالزِّنَا فَأَمَرَ بِهَا فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ رَجَمَهَا ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا .
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر زنا کا اعتراف کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کے کپڑے باندھ دئیے گئے ، پھر اس کو رجم کیا ، اس کے بعد اس کی نماز جنازہ پڑھی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجَمَ يَهُودِيَّيْنِ أَنَا فِيمَنْ رَجَمَهُمَا فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَإِنَّهُ يَسْتُرُهَا مِنَ الْحِجَارَةِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی جوڑے کو رجم کیا ، میں بھی اس کو رجم کرنے والوں میں شامل تھا ، میں نے دیکھا کہ یہودی مرد یہودیہ کو پتھروں سے بچانے کے لیے آڑے آ جاتا تھا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً .
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی اور ایک یہودیہ کو رجم کیا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ فَدَعَاهُمْ فَقَالَ ” هَكَذَا تَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمْ حَدَّ الزَّانِي ” . قَالُوا نَعَمْ . فَدَعَا رَجُلاً مِنْ عُلَمَائِهِمْ فَقَالَ ” أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي قَالَ لاَ وَلَوْلاَ أَنَّكَ نَشَدْتَنِي لَمْ أُخْبِرْكَ نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ وَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ . فَقُلْنَا تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَى شَىْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ مَكَانَ الرَّجْمِ . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ ” . وَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی کے پاس سے ہوا جس کا منہ کالا کیا گیا تھا اور جس کو کوڑے لگائے گئے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان یہودیوں کو بلایا اور پوچھا : ” کیا تم لوگ اپنی کتاب توریت میں زانی کی یہی حد پاتے ہو “ ؟ لوگوں نے عرض کیا : ہاں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے عالموں میں سے ایک شخص کو بلایا ، اور اس سے پوچھا : ” میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں جس نے موسیٰ پر توراۃ نازل فرمائی : کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد یہی پاتے ہو “ ؟ اس نے جواب دیا : نہیں ، اور اگر آپ نے مجھے اللہ کی قسم نہ دی ہوتی تو میں آپ کو کبھی نہ بتاتا ، ہماری کتاب میں زانی کی حد رجم ہے ، لیکن ہمارے معزز لوگوں میں کثرت سے رجم کے واقعات پیش آئے ، تو جب ہم کسی معزز آدمی کو زنا کے جرم میں پکڑتے تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر پکڑا جانے والا معمولی آدمی ہوتا تو ہم اس پر حد جاری کرتے ، پھر ہم نے لوگوں سے کہا کہ آؤ ایسی حد پر اتفاق کریں کہ جو معزز اور معمولی دونوں قسم کے آدمیوں پر ہم یکساں طور پر قائم کر سکیں ، چنانچہ ہم نے رجم کی جگہ منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کی سزا پر اتفاق کر لیا ، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «اللهم إني أول من أحيا أمرك إذ أماتوه» یعنی ” اے اللہ ! میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے تیرے اس حکم کو زندہ کیا ہے جسے ان لوگوں نے مردہ کر دیا تھا “ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ یہودی رجم کر دیا گیا ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ لَرَجَمْتُ فُلاَنَةَ فَقَدْ ظَهَرَ فِيهَا الرِّيبَةُ فِي مَنْطِقِهَا وَهَيْئَتِهَا وَمَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهَا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر میں گواہوں کے بغیر کسی کو رجم کرتا تو فلاں عورت کو کرتا ، اس لیے کہ اس کی بات چیت سے اس کی شکل و صورت سے اور جو لوگ اس کے پاس آتے ہیں اس سے اس کا فاحشہ ہونا ظاہر ہو چکا ہے “ ۱؎ ۔