حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ انْطَلَقَ بِهِ أَبُوهُ يَحْمِلُهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ اشْهَدْ أَنِّي قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ مِنْ مَالِي كَذَا وَكَذَا . قَالَ ” فَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ مِثْلَ الَّذِي نَحَلْتَ النُّعْمَانَ ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” فَأَشْهِدْ عَلَى هَذَا غَيْرِي ” . قَالَ ” أَلَيْسَ يَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا لَكَ فِي الْبِرِّ سَوَاءً ” . قَالَ بَلَى . قَالَ ” فَلاَ إِذًا ” .
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہان کے والد انہیں لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے ، اور عرض کیا : میں آپ کو اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے مال میں سے فلاں فلاں چیز نعمان کو دے دی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے اپنے سارے بیٹوں کو ایسی ہی چیزیں دی ہیں جو نعمان کو دی ہیں “ ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تب میرے علاوہ کسی اور کو اس پر گواہ بنا لو ، کیا تمہیں یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ تمہارے سارے بیٹے تم سے نیک سلوک کرنے میں برابر ہوں “ ؟ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تب ایسا مت کرو “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ خِلاَسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ مَثَلَ الَّذِي يَعُودُ فِي عَطِيَّتِهِ كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ فَأَكَلَهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس شخص کی مثال جو ہبہ کر کے واپس لے اس کتے جیسی ہے جو خوب آسودہ ہو کر کھا لے ، پھر قے کر کے اسے چاٹے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کے مانند ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُوسُفَ الْعَرْعَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہبہ کر کے اسے واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے چاٹتا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ الرَّجُلُ أَحَقُّ بِهِبَتِهِ مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہبہ کرنے والا اپنی ہبہ کی ہوئی چیز کا زیادہ حقدار ہے جب تک اس کا عوض نہ پائے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الرَّقِّيُّ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّيْدَلاَنِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فِي خُطْبَةٍ خَطَبَهَا “ لاَ يَجُوزُ لاِمْرَأَةٍ فِي مَالِهَا إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِهَا إِذَا هُوَ مَلَكَ عِصْمَتَهَا ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک خطبہ میں فرمایا : ” کسی عورت کا اپنے مال میں بغیر اپنے شوہر کی اجازت کے تصرف کرنا جائز نہیں ، اس لیے کہ وہ اس کی عصمت ( ناموس ) کا مالک ہے “ ۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَحْيَى، – رَجُلٌ مِنْ وَلَدِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ – عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ جَدَّتَهُ، خَيْرَةَ – امْرَأَةَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ – أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِحُلِيٍّ لَهَا فَقَالَتْ إِنِّي تَصَدَّقْتُ بِهَذَا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ يَجُوزُ لِلْمَرْأَةِ فِي مَالِهَا إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِهَا فَهَلِ اسْتَأْذَنْتِ كَعْبًا ” . قَالَتْ نَعَمْ . فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ زَوْجِهَا فَقَالَ ” هَلْ أَذِنْتَ لِخَيْرَةَ أَنْ تَتَصَدَّقَ بِحُلِيِّهَا ” . فَقَالَ نَعَمْ . فَقَبِلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْهَا .
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی اہلیہ خیرۃ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنا زیور لے کر آئیں ، اور عرض کیا : میں نے اسے صدقہ کر دیا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے لیے اپنے مال میں تصرف کرنا جائز نہیں ، کیا تم نے کعب سے اجازت لے لی ہے “ ؟ وہ بولیں : جی ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے شوہر کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آدمی بھیج کر پچھوایا ، کیا تم نے خیرہ کو اپنا زیور صدقہ کرنے کی اجازت دی ہے “ ، وہ بولے : جی ہاں ، تب جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا صدقہ قبول کیا ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَخْبَرَاهُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ أَبَاهُ، نَحَلَهُ غُلاَمًا وَأَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُشْهِدُهُ فَقَالَ ” أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” فَارْدُدْهُ ” .
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہان کے والد نے ان کو ایک غلام دیا ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تاکہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے اپنے سارے بیٹوں کو ایسے ہی دیا ہے “ ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تب اس کو واپس لے لو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ، عُمَرَ يَرْفَعَانِ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يُعْطِيَ الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلاَّ الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ ” .
عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آدمی کے لیے جائز نہیں کہ کسی کو عطیہ دے کر واپس لے سوائے باپ کے جو اپنی اولاد کو دے “ ۔
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَرْجِعْ أَحَدُكُمْ فِي هِبَتِهِ إِلاَّ الْوَالِدَ مِنْ وَلَدِهِ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہبہ کر کے کوئی واپس نہ لے سوائے باپ کے جو وہ اپنی اولاد کو کرے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ عُمْرَى فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عمریٰ کوئی چیز نہیں ہے ، جس کو عمریٰ کے طور پر کوئی چیز دی گئی تو وہ اسی کی ملک ہو جائے گی “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنْ أَعْمَرَ رَجُلاً عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَقَدْ قَطَعَ قَوْلُهُ حَقَّهُ فِيهَا فَهِيَ لِمَنْ أُعْمِرَ وَلِعَقِبِهِ ” .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جس نے کسی کو بطور عمریٰ کوئی چیز دی ، تو وہ جس کو دیا ہے اس کی اور اس کے بعد اس کے اولاد کی ہو جائے گی ، اس نے عمریٰ کہہ کر اپنا حق ختم کر لیا ، اب وہ چیز جس کو عمریٰ دیا گیا اس کی اور اس کے بعد اس کے وارثوں کی ہو گئی “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ حُجْرٍ الْمَدَرِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ الْعُمْرَى لِلْوَارِثِ .
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ وارث کو دلا دیا ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ رُقْبَى فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ حَيَاتَهُ وَمَمَاتَهُ ” . قَالَ وَالرُّقْبَى أَنْ يَقُولَ هُوَ لِلآخَرِ مِنِّي وَمِنْكَ مَوْتًا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رقبیٰ کوئی چیز نہیں ہے جس کو بطور رقبیٰ کوئی چیز دی گئی تو وہ اسی کی ہو گی اس کی زندگی اور موت دونوں حالتوں میں “ راوی کہتے ہیں : رقبیٰ یہ ہے کہ ایک شخص کسی کو کوئی چیز دے کر یہ کہے کہ ہم اور تم میں سے جو آخر میں مرے گا یہ اس کی ہو گی ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالاَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِمَنْ أُعْمِرَهَا وَالرُّقْبَى جَائِزَةٌ لِمَنْ أُرْقِبَهَا ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عمریٰ اس شخص کا ہو جائے گا جس کو عمریٰ دیا گیا ، اور رقبیٰ اس شخص کا ہو جائے گا جس کو رقبیٰ دیا گیا “ ۱؎ ۔