حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِذَا حَلَفَ قَالَ “ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ ” .
رفاعہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تو یہ فرماتے : «والذي نفس محمد بيده» ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَرَّرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَجُلاً يَقُولُ أَنَا إِذًا لَيَهُودِيٌّ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ وَجَبَتْ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا کہ اگر میں ایسا کروں تو یہودی ہوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس پر یہ قسم واجب ہو گئی “ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ الْبَجَلِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِنَ الإِسْلاَمِ فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ وَإِنْ كَانَ صَادِقًا لَمْ يَعُدْ إِلَيْهِ الإِسْلاَمُ سَالِمًا ” .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص کہے اگر ایسا کروں تو اسلام سے بری ہوں ، اگر وہ جھوٹا ہے تو ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا ، اور اگر وہ اپنی بات میں سچا ہے تو بھی اسلام کی جانب صحیح سالم سے نہیں لوٹے گا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَجُلاً يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ “ لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ مَنْ حَلَفَ بِاللَّهِ فَلْيَصْدُقْ وَمَنْ حُلِفَ لَهُ بِاللَّهِ فَلْيَرْضَ وَمَنْ لَمْ يَرْضَ بِاللَّهِ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا : ” اپنے باپ دادا کی قسمیں نہ کھاؤ ، جو شخص اللہ کی قسم کھائے تو چاہیئے کہ وہ سچ کہے ، اور جس سے اللہ کی قسم کھا کر کوئی بات کہی جائے تو اس کو راضی ہونا چاہیئے ، اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام پہ راضی نہ ہو وہ اللہ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ النَّضْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلاً يَسْرِقُ فَقَالَ أَسَرَقْتَ قَالَ لاَ وَالَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ . فَقَالَ عِيسَى آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ بَصَرِي ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : ” تم نے چوری کی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ، قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، عیسیٰ علیہ السلام نے کہا : میں اللہ پر ایمان لایا ، اور میں نے اپنی آنکھ کو جھٹلا دیا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ بَشَّارِ بْنِ كِدَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّمَا الْحَلِفُ حِنْثٌ أَوْ نَدَمٌ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم یا تو حنث ( قسم توڑنا ) ہے یا ندامت ( شرمندگی ) ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ حَلَفَ فَقَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَلَهُ ثُنْيَاهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے قسم کھائی ، اور «إن شاء الله» کہا ، تو اس کا «إن شاء الله» کہنا اسے فائدہ دے گا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ حَلَفَ وَاسْتَثْنَى إِنْ شَاءَ رَجَعَ وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ غَيْرُ حَانِثٍ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے قسم کھائی ، اور «إن شاء الله» کہا ، تو وہ چاہے قسم کے خلاف کرے ، یا قسم کے موافق ، حانث یعنی قسم توڑنے والا نہ ہو گا “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رِوَايَةً قَالَ “ مَنْ حَلَفَ وَاسْتَثْنَى فَلَمْ يَحْنَثْ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجس نے قسم کھائی اور «إن شاء الله» کہا ، وہ حانث یعنی قسم توڑنے والا نہ ہو گا ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي مُوسَى، قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي رَهْطٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” وَاللَّهِ مَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ ” . قَالَ فَلَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أُتِيَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلاَثَةِ إِبِلٍ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَلاَّ يَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا ارْجِعُوا بِنَا . فَأَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ فَحَلَفْتَ أَنْ لاَ تَحْمِلَنَا . ثُمَّ حَمَلْتَنَا فَقَالَ ” وَاللَّهِ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ وَاللَّهِ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلاَّ كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ” . أَوْ قَالَ ” أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اشعری قبیلہ کے چند لوگوں کے ہمراہ آپ سے سواری مانگنے کے لیے حاضر ہوا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی قسم ! میں تم کو سواری نہیں دوں گا ، اور میرے پاس سواری ہے بھی نہیں کہ تم کو دوں “ ، پھر ہم جب تک اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے ، پھر آپ کے پاس زکاۃ کے اونٹ آ گئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے سفید کوہان والے تین اونٹ دینے کا حکم دیا ، جب ہم انہیں لے کر چلے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری مانگنے گئے تو آپ نے قسم کھا لی کہ ہم کو سواری نہ دیں گے ، پھر ہم کو سواری دی ؟ چلو واپس آپ کے پاس لوٹ چلو ، آخر ہم آپ کے پاس آئے اور ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم آپ کے پاس سواری مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ ہم کو سواری نہ دیں گے ، پھر آپ نے ہم کو سواری دے دی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی قسم ! میں نے تم کو سواری نہیں دی ہے بلکہ اللہ نے دی ہے ، اللہ کی قسم ! ان شاءاللہ میں جب کوئی قسم کھاتا ہوں ، پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھتا ہوں ، تو اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں اور جو کام بہتر ہوتا ہے اس کو کرتا ہوں “ یا یوں فرمایا : ” جو کام بہتر ہوتا ہے اس کو کرتا ہوں ، اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ ” .
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص نے قسم کھائی ، اور اس کے خلاف کرنے کو بہتر سمجھا تو جو بہتر ہو اس کو کرے ، اور اپنی قسم کا کفارہ دیدے “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ عَرَابَةَ الْجُهَنِيِّ، قَالَ كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ التَّى يَحْلِفُ بِهَا أَشْهَدُ عِنْدَ اللَّهِ “ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ” .
رفاعہ بن عرابہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم جو آپ کھایا کرتے تھے ، یوں ہوتی تھی : «والذي نفسي بيده» ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الزَّعْرَاءِ، عَمْرُو بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَمِّهِ أَبِي الأَحْوَصِ، عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْجُشَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَأْتِينِي ابْنُ عَمِّي فَأَحْلِفُ أَنْ لاَ، أُعْطِيَهُ وَلاَ أَصِلَهُ . قَالَ “ كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ ” .
مالک جشمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے کہا : اللہ کے رسول ! میرا چچا زاد بھائی میرے پاس آتا ہے ، اور میں قسم کھا لیتا ہوں کہ اس کو کچھ نہ دوں گا ، اور نہ ہی اس کے ساتھ صلہ رحمی کروں گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ حَلَفَ فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ أَوْ فِيمَا لاَ يَصْلُحُ فَبِرُّهُ أَنْ لاَ يَتِمَّ عَلَى ذَلِكَ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص نے رشتہ توڑنے کی قسم کھائی ، یا کسی ایسی چیز کی قسم کھائی جو درست نہیں ، تو اس قسم کا پورا کرنا یہ ہے کہ اسے چھوڑ دے “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، . أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَتْرُكْهَا فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص نے قسم کھائی ، پھر اس کے خلاف کرنا اس سے بہتر سمجھا ، تو قسم توڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے “ ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْلَى الثَّقَفِيُّ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَفَّرَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ وَأَمَرَ النَّاسَ بِذَلِكَ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَنِصْفُ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کھجور کفارہ میں دی ، میں لوگوں کو اسی کا حکم دیتا ہوں ، تو جس کسی کے پاس ایک صاع کھجور نہ ہو تو آدھا صاع گیہوں دے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي الْمُغِيرَةِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ الرَّجُلُ يَقُوتُ أَهْلَهُ قُوتًا فِيهِ سَعَةٌ وَكَانَ الرَّجُلُ يَقُوتُ أَهْلَهُ قُوتًا فِيهِ شِدَّةٌ فَنَزَلَتْ {مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ} .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہبعض آدمی اپنے گھر والوں کو ایسا کھانا دیتے ہیں جس میں فراخی ہوتی ہے ، اور بعض آدمی تنگی کے ساتھ دیتے ہیں تب یہ آیت اتری : «من أوسط ما تطعمون أهليكم» ” مسکینوں کو وہ کھانا دو جو درمیانی قسم کا اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو “ ۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمَعْمَرِيُّ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا اسْتَلَجَّ أَحَدُكُمْ فِي الْيَمِينِ فَإِنَّهُ آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْكَفَّارَةِ الَّتِي أُمِرَ بِهَا ” . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَحْوَهُ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہاللہ کے رسول ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی اپنی قسم پر اصرار کرے ، تو وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کفارے سے زیادہ گنہگار ہو گا ، جس کی ادائیگی کا اسے حکم دیا گیا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ .
اس سند سے بھیابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مرفوعاً مروی ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ، أَوْ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ، قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ جَاءَ بِأَبِيهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْ لأَبِي نَصِيبًا فِي الْهِجْرَةِ . فَقَالَ ” إِنَّهُ لاَ هِجْرَةَ ” . فَانْطَلَقَ فَدَخَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ فَقَالَ قَدْ عَرَفْتَنِي فَقَالَ أَجَلْ . فَخَرَجَ الْعَبَّاسُ فِي قَمِيصٍ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَرَفْتَ فُلاَنًا وَالَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ جَاءَ بِأَبِيهِ لِيُبَايِعَكَ عَلَى الْهِجْرَةِ . فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِنَّهُ لاَ هِجْرَةَ ” . فَقَالَ الْعَبَّاسُ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ . فَمَدَّ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَدَهُ فَمَسَّ يَدَهُ فَقَالَ ” أَبْرَرْتُ عَمِّي وَلاَ هِجْرَةَ ” . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ . قَالَ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ يَعْنِي لاَ هِجْرَةَ مِنْ دَارٍ قَدْ أَسْلَمَ أَهْلُهَا .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قسم دینے والے کی قسم پوری کرنے کا حکم دیا ہے ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَجْلَحُ الْكِنْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ فَلاَ يَقُلْ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ . وَلَكِنْ لِيَقُلْ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شِئْتَ ” .
عبدالرحمٰن بن صفوان یا صفوان بن عبدالرحمٰن قرشی کہتے ہیں کہجس دن مکہ فتح ہوا ، وہ اپنے والد کو لے کر آئے ، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے والد کو ہجرت کے ثواب سے ایک حصہ دلوائیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اب ہجرت نہیں ہے ، آخر وہ چلا گیا ، اور عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ، اور کہنے لگا : آپ نے مجھے پہچانا ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، پھر عباس رضی اللہ عنہ ایک قمیص پہنے ہوئے نکلے ان پر چادر بھی نہ تھی عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھ میں اور فلاں شخص میں جو تعلقات ہیں وہ آپ کو معلوم ہیں ، اور وہ اپنے والد کو لے کر آیا ہے تاکہ آپ اس سے ہجرت پہ بیعت کر لیں ۱؎ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اب ہجرت نہیں رہی “ ، عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : میں آپ کو قسم دیتا ہوں ، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا ، اور اس کا ہاتھ چھو لیا ، اور فرمایا : ” میں نے اپنے چچا کی قسم پوری کی ، لیکن ہجرت تو نہیں رہی “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَأَى فِي النَّوْمِ أَنَّهُ لَقِيَ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَقَالَ نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلاَ أَنَّكُمْ تُشْرِكُونَ تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ مُحَمَّدٌ . وَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ “ أَمَا وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لأَعْرِفُهَا لَكُمْ قُولُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ مُحَمَّدٌ ” . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ سَخْبَرَةَ، أَخِي عَائِشَةَ لأُمِّهَا عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِنَحْوِهِ .
یزید بن ابی زیاد کہتے ہیں کہاس شہر سے ہجرت نہیں جس کے رہنے والے مسلمان ہو گئے ہوں ۔ اس سند سے بھی یزید بن ابی زیاد نے ایسے ہی روایت کی ہے ، اور سند دونوں کی ایک ہی ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّافِعِيُّ، إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَتْ أَكْثَرُ أَيْمَانِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اکثر یوں ہوتی تھی : «لا ومصرف القلوب» ” قسم ہے اس ذات کی جو دلوں کو پھیرنے والا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَى، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا، سُوَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ قَالَ خَرَجْنَا نُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَمَعَنَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ فَأَخَذَهُ عَدُوٌّ لَهُ فَتَحَرَّجَ النَّاسُ أَنْ يَحْلِفُوا فَحَلَفْتُ أَنَا أَنَّهُ أَخِي فَخَلَّى سَبِيلَهُ فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ تَحَرَّجُوا أَنْ يَحْلِفُوا وَحَلَفْتُ أَنَا أَنَّهُ أَخِي فَقَالَ “ صَدَقْتَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کوئی شخص قسم کھائے تو «ما شاء الله وشئت» ” جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں “ نہ کہے ، بلکہ یوں کہے : «ما شاء الله ثم شئت» ” جو اللہ چاہے پھر آپ چاہیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّمَا الْيَمِينُ عَلَى نِيَّةِ الْمُسْتَحْلِفِ ” .
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہمسلمانوں میں سے ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ وہ اہل کتاب کے ایک شخص سے ملا تو اس نے کہا : تم کیا ہی اچھے لوگ ہوتے اگر شرک نہ کرتے ، تم کہتے ہو : جو اللہ چاہے اور محمد چاہیں ، اس مسلمان نے یہ خواب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی قسم ! میں اس بات کو جانتا ہوں ( کہ ایسا کہنے میں شرک کی بو ہے ) ۔ لہٰذا تم «ما شاء الله ثم شاء محمد» ” جو اللہ چاہے پھر محمد چاہیں “ کہو ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ يَمِينُكَ عَلَى مَا يُصَدِّقُكَ بِهِ صَاحِبُكَ ” .
اس سند سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کےعلاتی بھائی طفیل بن سخبرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی مرفوعاً روایت آئی ہے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ النَّذْرِ وَقَالَ “ إِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ اللَّئِيمِ ” .
سوید بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہونے کے ارادے سے نکلے ، اور ہمارے ساتھ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بھی تھے ، ان کو ان کے ایک دشمن نے پکڑ لیا ، تو لوگوں نے قسم کھانے میں حرج محسوس کیا ، آخر میں نے قسم کھائی کہ یہ میرا بھائی ہے ، تو اس نے انہیں چھوڑ دیا ، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور میں نے آپ کو بتایا کہ لوگوں نے قسم کھانے میں حرج محسوس کیا ، اور میں نے قسم کھائی کہ یہ میرا بھائی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے سچ کہا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّ النَّذْرَ لاَ يَأْتِي ابْنَ آدَمَ بِشَىْءٍ إِلاَّ مَا قُدِّرَ لَهُ وَلَكِنْ يَغْلِبُهُ الْقَدَرُ مَا قُدِّرَ لَهُ فَيُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ فَيَتَيَسَّرُ عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يَتَيَسَّرُ عَلَيْهِ مِنْ قَبْلِ ذَلِكَ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْكَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم کا اعتبار صرف قسم دلانے والے کی نیت پر ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَلاَ نَذْرَ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہاری قسم اسی مطلب پر واقع ہو گی جس پر تمہارا ساتھی تمہاری تصدیق کرے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ أَبُو طَاهِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع کرتے ہوئے فرمایا : ” اس سے صرف بخیل کا مال نکالا جاتا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلاَ يَعْصِهِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نذر سے آدمی کو کچھ نہیں ملتا مگر وہ جو اس کے لیے مقدر کر دیا گیا ہے ، لیکن آدمی کی تقدیر میں جو ہوتا ہے وہ نذر پر غالب آ جاتا ہے ، تو اس نذر سے بخیل کا مال نکالا جاتا ہے ، اور اس پہ وہ بات آسان کر دی جاتی ہے ، جو پہلے آسان نہ تھی ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ” تو مال خرچ کر ، میں تجھ پر خرچ کروں گا “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ نَذَرَ نَذْرًا وَلَمْ يُسَمِّهِ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ ” .
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” معصیت ( گناہ ) میں نذر نہیں ہے ، اور نہ اس میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہ ہو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ مُصْعَبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَنْ نَذَرَ نَذْرًا وَلَمْ يُسَمِّهِ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُطِقْهُ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا أَطَاقَهُ فَلْيَفِ بِهِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” معصیت ( گناہ ) میں نذر نہیں ہے ، اور ایسی نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ، ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم یوں ہوتی تھی : «لا وأستغفر الله» ” ایسا نہیں ہے ، اور میں اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ نَذَرْتُ نَذْرًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بَعْدَ مَا أَسْلَمْتُ فَأَمَرَنِي أَنْ أُوفِيَ بِنَذْرِي .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانی ہو وہ اس کی اطاعت کرے ، اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانی ہو تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْجَوْهَرِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، أَنْبَأَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلاً، جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ بِبُوَانَةَ فَقَالَ ” فِي نَفْسِكَ شَىْءٌ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” أَوْفِ بِنَذْرِكَ ” .
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے نذر مانی ، اور اس کی تعیین نہ کی تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيِّ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ الْيَسَارِيَّةِ، أَنَّ أَبَاهَا، لَقِيَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهِيَ رَدِيفَةٌ لَهُ فَقَالَ إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ بِبُوَانَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” هَلْ بِهَا وَثَنٌ ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” أَوْفِ بِنَذْرِكَ ” . حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ دُكَيْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِنَحْوِهِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے نذر مانی اور اس کی تعیین نہ کی ، تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے ، اور جس نے ایسی نذر مانی جس کے پورا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے ، اور جس نے ایسی نذر مانی جس کے پورا کرنے کی طاقت ہو تو اس کو پورا کرے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، اسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ تُوُفِّيَتْ وَلَمْ تَقْضِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اقْضِهِ عَنْهَا ” .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے زمانہ جاہلیت میں نذر مانی ، پھر اسلام قبول کرنے کے بعد میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی نذر پوری کرنے کا حکم دیا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، . أَنَّ امْرَأَةً، أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرُ صِيَامٍ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لِيَصُمْ عَنْهَا الْوَلِيُّ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے مقام بوانہ میں قربانی کرنے کی نذر مانی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تمہارے دل میں جاہلیت کا کوئی اعتقاد باقی ہے “ ؟ اس نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنی نذر پوری کرو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الرُّعَيْنِيِّ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ أُخْتَهُ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ حَافِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ وَأَنَّهُ ذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ “ مُرْهَا فَلْتَرْكَبْ وَلْتَخْتَمِرْ وَلْتَصُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ” .
میمونہ بنت کردم یساریہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہان کے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ، وہ اس وقت اپنے والد کے پیچھے ایک اونٹ پر بیٹھی تھیں ، والد نے کہا : میں نے مقام بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہاں کوئی بت ہے “ ؟ کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنی نذر پوری کرو “ ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ رَأَى النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ شَيْخًا يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ فَقَالَ ” مَا شَأْنُ هَذَا ” . قَالَ ابْنَاهُ نَذْرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ . قَالَ ” ارْكَبْ أَيُّهَا الشَّيْخُ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْكَ وَعَنْ نَذْرِكَ ” .
اس سند سے بھیمیمونہ بنت کردم رضی اللہ عنہما سے اسی طرح روایت ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَرَّ بِرَجُلٍ بِمَكَّةَ وَهُوَ قَائِمٌ فِي الشَّمْسِ فَقَالَ ” مَا هَذَا ” . قَالُوا نَذَرَ أَنْ يَصُومَ وَلاَ يَسْتَظِلَّ إِلَى اللَّيْلِ وَلاَ يَتَكَلَّمَ وَلاَ يَزَالَ قَائِمًا . قَالَ ” لِيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَجْلِسْ وَلْيُتِمَّ صِيَامَهُ ” . حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَنَبَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ وُهَيْبٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَحْوَهُ وَاللَّهُ أَعْلَمُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہسعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھا کہ میری ماں کے ذمہ ایک نذر تھی وہ مر گئیں ، اور اس کو ادا نہ کر سکیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم ان کی جانب سے اسے پوری کر دو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ سَمِعَهُ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ” . قَالَ عُمَرُ فَمَا حَلَفْتُ بِهَا ذَاكِرًا وَلاَ آثِرًا .
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں باپ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا : ” اللہ تمہیں باپ دادا کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے “ ، اس کے بعد میں نے کبھی باپ دادا کی قسم نہیں کھائی ، نہ اپنی طرف سے ، اور نہ دوسرے کی نقل کر کے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تَحْلِفُوا بِالطَّوَاغِي وَلاَ بِآبَائِكُمْ ” .
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہ طاغوتوں ( بتوں ) کی ، اور نہ اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي يَمِينِهِ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے قسم کھائی ، اور اپنی قسم میں لات اور عزیٰ کی قسم کھائی ، تو اسے چاہیئے کہ وہ «لا إله إلا الله» کہے : ” اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ حَلَفْتُ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ ثُمَّ انْفُثْ عَنْ يَسَارِكَ ثَلاَثًا وَتَعَوَّذْ وَلاَ تَعُدْ ” .
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے لات اور عزیٰ کی قسم کھا لی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم «لا إله إلا الله وحده لا شريك له» ” اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اس کا کوئی شریک نہیں “ ، پھر اپنے بائیں طرف تین بار تھو تھو کرو ، اور «اعوذ باللہ» کہو ” میں شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں “ پھر ایسی قسم نہ کھانا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ سِوَى الإِسْلاَمِ كَاذِبًا مُتَعَمِّدًا فَهُوَ كَمَا قَالَ ” .
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے اسلام کے سوا کسی اور دین میں چلے جانے کی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائی ، تو وہ ویسے ہی ہو گا جیسا اس نے کہا “ ۱؎ ۔