حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، وَمَسْرُوقُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ، قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَىٍّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ طَلَّقَ حَفْصَةَ ثُمَّ رَاجَعَهَا .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دے دی پھر رجوع کر لیا ۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلاَلٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ الْحُصَيْنِ، سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ، يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثُمَّ يَقَعُ بِهَا وَلَمْ يُشْهِدْ عَلَى طَلاَقِهَا وَلاَ عَلَى رَجْعَتِهَا . فَقَالَ عِمْرَانُ طَلَّقْتَ بِغَيْرِ سُنَّةٍ وَرَاجَعْتَ بِغَيْرِ سُنَّةٍ أَشْهِدْ عَلَى طَلاَقِهَا وَعَلَى رَجْعَتِهَا .
مطرف بن عبداللہ بن شخیر سے روایت ہے کہعمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی کو طلاق دیدے پھر اس سے جماع کرے ، اور اپنی طلاق اور رجعت پہ کسی کو گواہ نہ بنائے ؟ تو عمران رضی اللہ عنہ نے کہا : تم نے سنت کے خلاف طلاق دی ، اور سنت کے خلاف رجعت کی ، اپنی طلاق اور رجعت پہ گواہ بناؤ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجٍ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، أَنَّهُ كَانَتْ عِنْدَهُ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ فَقَالَتْ لَهُ وَهِيَ حَامِلٌ طَيِّبْ نَفْسِي بِتَطْلِيقَةٍ . فَطَلَّقَهَا تَطْلِيقَةً ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ فَرَجَعَ وَقَدْ وَضَعَتْ . فَقَالَ مَالَهَا خَدَعَتْنِي خَدَعَهَا اللَّهُ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ “ سَبَقَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ اخْطُبْهَا إِلَى نَفْسِهَا ” .
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہان کی زوجیت میں ام کلثوم بنت عقبہ تھیں ، انہوں نے حمل کی حالت میں زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا : مجھے ایک طلاق دے کر میرا دل خوش کر دو ، لہٰذا انہوں نے ایک طلاق دے دی ، پھر وہ نماز کے لیے نکلے جب واپس آئے تو وہ بچہ جن چکی تھیں تو زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا : اسے کیا ہو گیا ؟ اس نے مجھ سے مکر کیا ہے ، اللہ اس سے مکر کرے ، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کتاب کی میعاد گزر گئی ( اب رجوع کا اختیار نہیں رہا ) لیکن اسے نکاح کا پیغام دے دو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ، قَالَ وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ الأَسْلَمِيَّةُ بِنْتُ الْحَارِثِ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِبِضْعٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَشَوَّفَتْ فَعِيبَ ذَلِكَ عَلَيْهَا وَذُكِرَ أَمْرُهَا لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ “ إِنْ تَفْعَلْ فَقَدْ مَضَى أَجَلُهَا ” .
ابوسنابل کہتے ہیں کہسبیعہ اسلمیہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے بیس سے کچھ زائد دنوں بعد بچہ جنا ، جب وہ نفاس سے پاک ہو گئیں تو شادی کی خواہشمند ہوئیں ، تو یہ معیوب سمجھا گیا ، اور اس کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر چاہے تو وہ ایسا کر سکتی ہے کیونکہ اس کی عدت گزر گئی ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، وَعَمْرِو بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُمَا كَتَبَا إِلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ يَسْأَلاَنِهَا عَنْ أَمْرِهَا، فَكَتَبَتْ إِلَيْهِمَا إِنَّهَا وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ فَتَهَيَّأَتْ تَطْلُبُ الْخَيْرَ فَمَرَّ بِهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ فَقَالَ قَدْ أَسْرَعْتِ اعْتَدِّي آخِرَ الأَجَلَيْنِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا . فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ لِي . قَالَ ” وَمِمَّ ذَاكَ ” . فَأَخْبَرْتُهُ . فَقَالَ ” إِنْ وَجَدْتِ زَوْجًا صَالِحًا فَتَزَوَّجِي ” .
مسروق اور عمرو بن عتبہ سے روایت ہے کہان دونوں نے سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کو خط لکھا ، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ ان کا کیا معاملہ تھا ؟ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے ان کو جواب لکھا کہ ان کے شوہر کی وفات کے پچیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا ، پھر وہ خیر یعنی شوہر کی تلاش میں متحرک ہوئیں ، تو ان کے پاس ابوسنابل بن بعکک گزرے تو انہوں نے کہا کہ تم نے جلدی کر دی ، دونوں میعادوں میں سے آخری میعاد چار ماہ دس دن عدت گزارو ، یہ سن کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ کس لیے “ ؟ میں نے صورت حال بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر کوئی نیک اور دیندار شوہر ملے تو شادی کر لو “ ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَ سُبَيْعَةَ أَنْ تَنْكِحَ إِذَا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا .
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبیعہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ نفاس سے پاک ہونے کے بعد شادی کر لیں ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ وَاللَّهِ لَمَنْ شَاءَ لاَعَنَّاهُ لأُنْزِلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہاللہ کی قسم ! جو کوئی چاہے ہم اس سے لعان کر لیں کہ چھوٹی سورۃ نساء ( سورۃ الطلاق ) اس آیت کے بعد اتری ہے جس میں چار ماہ دس دن کی عدت کا حکم ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، وَكَانَتْ، تَحْتَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ أُخْتَهُ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكٍ، قَالَتْ خَرَجَ زَوْجِي فِي طَلَبِ أَعْلاَجٍ لَهُ فَأَدْرَكَهُمْ بِطَرَفِ الْقَدُومِ فَقَتَلُوهُ فَجَاءَ نَعْىُ زَوْجِي وَأَنَا فِي دَارٍ مِنْ دُورِ الأَنْصَارِ شَاسِعَةٍ عَنْ دَارِ أَهْلِي فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ جَاءَ نَعْىُ زَوْجِي وَأَنَا فِي دَارٍ شَاسِعَةٍ عَنْ دَارِ أَهْلِي وَدَارِ إِخْوَتِي وَلَمْ يَدَعْ مَالاً يُنْفِقُ عَلَىَّ وَلاَ مَالاً وَرِثْتُهُ . وَلاَ دَارًا يَمْلِكُهَا فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَأْذَنَ لِي فَأَلْحَقَ بِدَارِ أَهْلِي وَدَارِ إِخْوَتِي فَإِنَّهُ أَحَبُّ إِلَىَّ وَأَجْمَعُ لِي فِي بَعْضِ أَمْرِي . قَالَ ” فَافْعَلِي إِنْ شِئْتِ ” . قَالَتْ فَخَرَجْتُ قَرِيرَةً عَيْنِي لِمَا قَضَى اللَّهُ لِي عَلَى لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ – أَوْ فِي بَعْضِ الْحُجْرَةِ – دَعَانِي فَقَالَ ” كَيْفَ زَعَمْتِ ” . قَالَتْ فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ ” امْكُثِي فِي بَيْتِكِ الَّذِي جَاءَ فِيهِ نَعْىُ زَوْجِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ” . قَالَتْ فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا .
زینب بنت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہما جو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں سے روایت ہے کہابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہما نے کہا : میرے شوہر اپنے کچھ غلاموں کی تلاش میں نکلے اور ان کو قدوم کے کنارے پا لیا ، ان غلاموں نے انہیں مار ڈالا ، میرے شوہر کے انتقال کی خبر آئی تو اس وقت میں انصار کے ایک گھر میں تھی ، جو میرے کنبہ والوں کے گھر سے دور تھا ، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے شوہر کی موت کی خبر آئی ہے اور میں اپنے کنبہ والوں اور بھائیوں کے گھروں سے دور ایک گھر میں ہوں ، اور میرے شوہر نے کوئی مال نہیں چھوڑا جسے میں خرچ کروں یا میں اس کی وارث ہوں ، اور نہ اپنا ذاتی کوئی گھر چھوڑا جس کے وہ مالک ہوتے ، اب اگر آپ اجازت دیں تو میں اپنے خاندان کے گھر اور بھائیوں کے گھر میں آ جاؤں ؟ یہ مجھے زیادہ پسند ہے ، اس میں میرے بعض کام زیادہ چل جائیں گے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم چاہتی ہو تو ایسا کر لو “ ۔ فریعہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں یہ سن کر ٹھنڈی آنکھوں کے ساتھ خوش خوش نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پہ مجھے حکم دیا تھا ، یہاں تک کہ میں ابھی مسجد میں یا حجرہ ہی میں تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا : ” کیا کہتی ہو “ ؟ میں نے سارا قصہ پھر بیان کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسی گھر میں جہاں تمہارے شوہر کے انتقال کی خبر آئی ہے ٹھہری رہو یہاں تک کہ کتاب ( قرآن ) میں لکھی ہوئی عدت ( چار ماہ دس دن ) پوری ہو جائے ، فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : پھر میں نے اسی گھر میں چار ماہ دس دن عدت کے گزارے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ فَقُلْتُ لَهُ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِكَ طُلِّقَتْ فَمَرَرْتُ عَلَيْهَا وَهِيَ تَنْتَقِلُ فَقَالَتْ أَمَرَتْنَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ وَأَخْبَرَتْنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ . فَقَالَ مَرْوَانُ هِيَ أَمَرَتْهُمْ بِذَلِكَ . قَالَ عُرْوَةُ فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَابَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ وَقَالَتْ إِنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ فِي مَسْكَنٍ وَحْشٍ فَخِيفَ عَلَيْهَا فَلِذَلِكَ أَرْخَصَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
عروہ کہتے ہیں کہمیں نے مروان کے پاس جا کر کہا کہ آپ کے خاندان کی ایک عورت کو طلاق دے دی گئی ، میرا اس کے پاس سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہ گھر سے منتقل ہو رہی ہے ، اور کہتی ہے : فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ہمیں حکم دیا ہے اور ہمیں بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گھر بدلنے کا حکم دیا تھا ، مروان نے کہا : اسی نے اسے حکم دیا ہے ۔ عروہ کہتے ہیں کہ تو میں نے کہا : اللہ کی قسم ، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس چیز کو ناپسند کیا ہے ، اور کہا ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ایک خالی ویران مکان میں تھیں جس کی وجہ سے ان کے بارے میں ڈر پیدا ہوا ، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مکان بدلنے کی اجازت دی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُقْتَحَمَ عَلَىَّ . فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَحَوَّلَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہفاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کے رسول ! میں ڈرتی ہوں کہ کوئی میرے پاس گھس آئے ، تو آپ نے انہیں وہاں سے منتقل ہو جانے کا حکم دیا ۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ طُلِّقَتْ خَالَتِي فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلَهَا فَزَجَرَهَا رَجُلٌ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْهِ فَأَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ “ بَلَى فَجُدِّي نَخْلَكِ فَإِنَّكِ عَسَى أَنْ تَصَدَّقِي أَوْ تَفْعَلِي مَعْرُوفًا ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیری خالہ کو طلاق دے دی گئی ، پھر انہوں نے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا ، تو ایک شخص نے انہیں گھر سے نکل کر باغ جانے پر ڈانٹا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ٹھیک ہے ، تم اپنی کھجوریں توڑو ، ممکن ہے تم صدقہ کرو یا کوئی کار خیر انجام دو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَلْعَبُونَ بِحُدُودِ اللَّهِ يَقُولُ أَحَدُهُمْ قَدْ طَلَّقْتُكِ قَدْ رَاجَعْتُكِ . قَدْ طَلَّقْتُكِ ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان لوگوں کا کیا حال ہے جو اللہ کے حدود سے کھیل کرتے ہیں ، ان میں سے ایک اپنی بیوی سے کہتا ہے : میں نے تجھے طلاق دے دی پھر تجھ سے رجعت کر لی ، پھر تجھے طلاق دے دی “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ، تَقُولُ إِنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلاَثًا فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ سُكْنَى وَلاَ نَفَقَةً .
ابوبکر بن ابی جہم بن صخیر عدوی کہتے ہیں کہمیں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سکنیٰ ( جائے رہائش ) اور نفقہ کا حقدار نہیں قرار دیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ طَلَّقَنِي زَوْجِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ثَلاَثًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ سُكْنَى لَكِ وَلاَ نَفَقَةَ ” .
شعبی کہتے ہیں کہفاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میرے شوہر نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تین طلاقیں دے دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے لیے نہ سکنی ( رہائش ) ہے ، نہ نفقہ ( اخراجات ) “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ أَبُو الأَشْعَثِ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ عَمْرَةَ بِنْتَ الْجَوْنِ، تَعَوَّذَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حِينَ أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ “ لَقَدْ عُذْتِ بِمُعَاذٍ ” . فَطَلَّقَهَا وَأَمَرَ أُسَامَةَ أَوْ أَنَسًا فَمَتَّعَهَا بِثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ رَازِقِيَّةٍ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہجب عمرہ بنت جون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اللہ کی ) پناہ مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو نے ایسی ہستی کی پناہ مانگی جس کی پناہ مانگی جاتی ہے “ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے طلاق دے دی ، اور اسامہ رضی اللہ عنہ یا انس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اسے سفید کتان کے تین کپڑے دیئے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَبُو حَفْصٍ التَّنِّيسِيُّ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ زَوْجِهَا فَجَاءَتْ عَلَى ذَلِكَ بِشَاهِدٍ عَدْلٍ اسْتُحْلِفَ زَوْجُهَا فَإِنْ حَلَفَ بَطَلَتْ شَهَادَةُ الشَّاهِدِ وَإِنْ نَكَلَ فَنُكُولُهُ بِمَنْزِلَةِ شَاهِدٍ آخَرَ وَجَازَ طَلاَقُهُ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب عورت دعویٰ کرے کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی ہے ، اور طلاق پہ ایک معتبر شخص کو گواہ لائے ( اور اس کا مرد انکار کرے ) تو اس کے شوہر سے قسم لی جائے گی ، اگر وہ قسم کھا لے تو گواہ کی گواہی باطل ہو جائے گی ، اور اگر قسم کھانے سے انکار کرے تو اس کا انکار دوسرے گواہ کے درجہ میں ہو گا ، اور طلاق جائز ہو جائے گی “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ ثَلاَثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ النِّكَاحُ وَالطَّلاَقُ وَالرَّجْعَةُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین کام ہیں جو سنجیدگی سے کرنا بھی حقیقت ہے ، اور مذاق کے طور پر کرنا بھی حقیقت ہے ، ایک نکاح ، دوسرے طلاق ، تیسرے ( طلاق سے ) رجعت “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ح وَحَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، جَمِيعًا عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے میری امت سے معاف کر دیا ہے جو وہ دل میں سوچتے ہیں جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں ، یا اسے زبان سے نہ کہیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ” رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبَرَ وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ أَوْ يُفِيقَ ” . قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ ” وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے : ایک تو سونے والے سے یہاں تک کہ وہ جاگے ، دوسرے نابالغ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے ، تیسرے پاگل اور دیوانے سے یہاں تک کہ وہ عقل و ہوش میں آ جائے “ ۔ ابوبکر کی روایت میں «وعن المجنون حتى يعقل» کے بجائے «وعن المبتلى حتى يبرأ» ” دیوانگی میں مبتلا شخص سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے “ ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ يُرْفَعُ الْقَلَمُ عَنِ الصَّغِيرِ وَعَنِ الْمَجْنُونِ وَعَنِ النَّائِمِ ” .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بچے ، دیوانے اور سوئے ہوئے شخص سے قلم اٹھا لیا جاتا ہے “ ۔