۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

The Chapters on Divorce

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، وَمَسْرُوقُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ، قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَىٍّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، ‏.‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ طَلَّقَ حَفْصَةَ ثُمَّ رَاجَعَهَا ‏.‏

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دے دی پھر رجوع کر لیا ۔

It was narrated from ‘Umar bin Khattab that:the Messenger of Allah divorced Hafsah then took her back.


10

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلاَلٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ الْحُصَيْنِ، سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ، يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثُمَّ يَقَعُ بِهَا وَلَمْ يُشْهِدْ عَلَى طَلاَقِهَا وَلاَ عَلَى رَجْعَتِهَا ‏.‏ فَقَالَ عِمْرَانُ طَلَّقْتَ بِغَيْرِ سُنَّةٍ وَرَاجَعْتَ بِغَيْرِ سُنَّةٍ أَشْهِدْ عَلَى طَلاَقِهَا وَعَلَى رَجْعَتِهَا ‏.‏

مطرف بن عبداللہ بن شخیر سے روایت ہے کہعمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی کو طلاق دیدے پھر اس سے جماع کرے ، اور اپنی طلاق اور رجعت پہ کسی کو گواہ نہ بنائے ؟ تو عمران رضی اللہ عنہ نے کہا : تم نے سنت کے خلاف طلاق دی ، اور سنت کے خلاف رجعت کی ، اپنی طلاق اور رجعت پہ گواہ بناؤ ۱؎ ۔

‘Imran bin Husain:was asked about a man who divorced his wife then had intercourse with her, and there were no witnesses to his divorcing her or his taking her back. ‘Imran said: “You have divorced (her) in a manner that is not according to the Sunnah, and you have taken her back in a manner that is not according to the Sunnah. Bring people to witness your divorcing her and taking her back.”


11

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجٍ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، أَنَّهُ كَانَتْ عِنْدَهُ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ فَقَالَتْ لَهُ وَهِيَ حَامِلٌ طَيِّبْ نَفْسِي بِتَطْلِيقَةٍ ‏.‏ فَطَلَّقَهَا تَطْلِيقَةً ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ فَرَجَعَ وَقَدْ وَضَعَتْ ‏.‏ فَقَالَ مَالَهَا خَدَعَتْنِي خَدَعَهَا اللَّهُ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏ “‏ سَبَقَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ اخْطُبْهَا إِلَى نَفْسِهَا ‏”‏ ‏.‏

زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہان کی زوجیت میں ام کلثوم بنت عقبہ تھیں ، انہوں نے حمل کی حالت میں زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا : مجھے ایک طلاق دے کر میرا دل خوش کر دو ، لہٰذا انہوں نے ایک طلاق دے دی ، پھر وہ نماز کے لیے نکلے جب واپس آئے تو وہ بچہ جن چکی تھیں تو زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا : اسے کیا ہو گیا ؟ اس نے مجھ سے مکر کیا ہے ، اللہ اس سے مکر کرے ، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کتاب کی میعاد گزر گئی ( اب رجوع کا اختیار نہیں رہا ) لیکن اسے نکاح کا پیغام دے دو “ ۱؎ ۔

It was narrated from Zubair bin ‘Awwam that:he was married to Umm Kulthum bint ‘Uqbah, and she said to him when she was pregnant. “I will accept one divorce.” So he divorced her once. Then he went out for prayer, and when he came back she had given birth. He said: “What is wrong with her? She misled me may Allah mislead her!” Then he came to the Prophet (ﷺ), who said: “Her waiting period is over (and she is divorced); propose marriage a new to her.”


12

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ، قَالَ وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ الأَسْلَمِيَّةُ بِنْتُ الْحَارِثِ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِبِضْعٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَشَوَّفَتْ فَعِيبَ ذَلِكَ عَلَيْهَا وَذُكِرَ أَمْرُهَا لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏ “‏ إِنْ تَفْعَلْ فَقَدْ مَضَى أَجَلُهَا ‏”‏ ‏.‏

ابوسنابل کہتے ہیں کہسبیعہ اسلمیہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے بیس سے کچھ زائد دنوں بعد بچہ جنا ، جب وہ نفاس سے پاک ہو گئیں تو شادی کی خواہشمند ہوئیں ، تو یہ معیوب سمجھا گیا ، اور اس کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر چاہے تو وہ ایسا کر سکتی ہے کیونکہ اس کی عدت گزر گئی ہے “ ۔

It was narrated that Abu Sanabil said:”Subai’ah Aslamiyyah bint Harith gave birth twenty-odd days after her husband died. When her postnatal bleeding ended, she adorned herself, and was criticized for doing that. Her case was mentioned to the Prophet (ﷺ) and he said: ‘If she does that, then her waiting period is over.”‘


13

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، وَعَمْرِو بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُمَا كَتَبَا إِلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ يَسْأَلاَنِهَا عَنْ أَمْرِهَا، فَكَتَبَتْ إِلَيْهِمَا إِنَّهَا وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ فَتَهَيَّأَتْ تَطْلُبُ الْخَيْرَ فَمَرَّ بِهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ فَقَالَ قَدْ أَسْرَعْتِ اعْتَدِّي آخِرَ الأَجَلَيْنِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ‏.‏ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ لِي ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَمِمَّ ذَاكَ ‏”‏ ‏.‏ فَأَخْبَرْتُهُ ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِنْ وَجَدْتِ زَوْجًا صَالِحًا فَتَزَوَّجِي ‏”‏ ‏.‏

مسروق اور عمرو بن عتبہ سے روایت ہے کہان دونوں نے سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کو خط لکھا ، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ ان کا کیا معاملہ تھا ؟ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے ان کو جواب لکھا کہ ان کے شوہر کی وفات کے پچیس دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا ، پھر وہ خیر یعنی شوہر کی تلاش میں متحرک ہوئیں ، تو ان کے پاس ابوسنابل بن بعکک گزرے تو انہوں نے کہا کہ تم نے جلدی کر دی ، دونوں میعادوں میں سے آخری میعاد چار ماہ دس دن عدت گزارو ، یہ سن کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ کس لیے “ ؟ میں نے صورت حال بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر کوئی نیک اور دیندار شوہر ملے تو شادی کر لو “ ۔

It was narrated that Masruq and ‘Amr bin ‘Utbah wrote to Subai’ah bint Harith, asking about her case.:She wrote to them saying that she gave birth twenty-five days after her husband died. Then she prepared herself, seeking to remarry. Abu Sanabil bin Ba’kak passed by her and said: “You are in a hurry; observe waiting period for the longer period, four months and ten days.” “So I went to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, (ﷺ) pray for forgiveness for me.’ He said: ‘Why is that.” I told him (what had happened). He said: ‘If you find a righteous husband then marry him.”‘


14

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَ سُبَيْعَةَ أَنْ تَنْكِحَ إِذَا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا ‏.‏

مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبیعہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا کہ نفاس سے پاک ہونے کے بعد شادی کر لیں ۱؎ ۔

It was narrated from Miswar bin Makhramah that:the Prophet (ﷺ) told Subai’ah to get married, when her postnatal bleeding ended.


15

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ وَاللَّهِ لَمَنْ شَاءَ لاَعَنَّاهُ لأُنْزِلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہاللہ کی قسم ! جو کوئی چاہے ہم اس سے لعان کر لیں کہ چھوٹی سورۃ نساء ( سورۃ الطلاق ) اس آیت کے بعد اتری ہے جس میں چار ماہ دس دن کی عدت کا حکم ہے ۱؎ ۔

It was narrated that’ Abdullah bin Mas’ud said:”By Allah, for those who would like to go through the process of praying for Allah’s curse to be upon the one who is wrong, the shorter Surah concerning women[l] was revealed after (the Verses[2] which speak of the waiting period of) four months and ten (days).” [1] (65:40), [2] (2:234)


16

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، وَكَانَتْ، تَحْتَ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ أُخْتَهُ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكٍ، قَالَتْ خَرَجَ زَوْجِي فِي طَلَبِ أَعْلاَجٍ لَهُ فَأَدْرَكَهُمْ بِطَرَفِ الْقَدُومِ فَقَتَلُوهُ فَجَاءَ نَعْىُ زَوْجِي وَأَنَا فِي دَارٍ مِنْ دُورِ الأَنْصَارِ شَاسِعَةٍ عَنْ دَارِ أَهْلِي فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ جَاءَ نَعْىُ زَوْجِي وَأَنَا فِي دَارٍ شَاسِعَةٍ عَنْ دَارِ أَهْلِي وَدَارِ إِخْوَتِي وَلَمْ يَدَعْ مَالاً يُنْفِقُ عَلَىَّ وَلاَ مَالاً وَرِثْتُهُ ‏.‏ وَلاَ دَارًا يَمْلِكُهَا فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَأْذَنَ لِي فَأَلْحَقَ بِدَارِ أَهْلِي وَدَارِ إِخْوَتِي فَإِنَّهُ أَحَبُّ إِلَىَّ وَأَجْمَعُ لِي فِي بَعْضِ أَمْرِي ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَافْعَلِي إِنْ شِئْتِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ فَخَرَجْتُ قَرِيرَةً عَيْنِي لِمَا قَضَى اللَّهُ لِي عَلَى لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ – أَوْ فِي بَعْضِ الْحُجْرَةِ – دَعَانِي فَقَالَ ‏”‏ كَيْفَ زَعَمْتِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ ‏”‏ امْكُثِي فِي بَيْتِكِ الَّذِي جَاءَ فِيهِ نَعْىُ زَوْجِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ‏.‏

زینب بنت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہما جو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں سے روایت ہے کہابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہما نے کہا : میرے شوہر اپنے کچھ غلاموں کی تلاش میں نکلے اور ان کو قدوم کے کنارے پا لیا ، ان غلاموں نے انہیں مار ڈالا ، میرے شوہر کے انتقال کی خبر آئی تو اس وقت میں انصار کے ایک گھر میں تھی ، جو میرے کنبہ والوں کے گھر سے دور تھا ، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے شوہر کی موت کی خبر آئی ہے اور میں اپنے کنبہ والوں اور بھائیوں کے گھروں سے دور ایک گھر میں ہوں ، اور میرے شوہر نے کوئی مال نہیں چھوڑا جسے میں خرچ کروں یا میں اس کی وارث ہوں ، اور نہ اپنا ذاتی کوئی گھر چھوڑا جس کے وہ مالک ہوتے ، اب اگر آپ اجازت دیں تو میں اپنے خاندان کے گھر اور بھائیوں کے گھر میں آ جاؤں ؟ یہ مجھے زیادہ پسند ہے ، اس میں میرے بعض کام زیادہ چل جائیں گے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم چاہتی ہو تو ایسا کر لو “ ۔ فریعہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں یہ سن کر ٹھنڈی آنکھوں کے ساتھ خوش خوش نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پہ مجھے حکم دیا تھا ، یہاں تک کہ میں ابھی مسجد میں یا حجرہ ہی میں تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا : ” کیا کہتی ہو “ ؟ میں نے سارا قصہ پھر بیان کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسی گھر میں جہاں تمہارے شوہر کے انتقال کی خبر آئی ہے ٹھہری رہو یہاں تک کہ کتاب ( قرآن ) میں لکھی ہوئی عدت ( چار ماہ دس دن ) پوری ہو جائے ، فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : پھر میں نے اسی گھر میں چار ماہ دس دن عدت کے گزارے “ ۔

It was narrated from Zainab bint Ka’b bin ‘Ujrah, who was married to Abu Sa’eed Al-Khudri,:that his sister Furai’ah bint Malik said: “My husband went out to pursue some slaves of his. He caught up with them at the edge of Qadumttl and they killed him. News of his death reached me when I was in one of the houses of the Ansar, far away from the house of my family and my brothers. I went to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah (ﷺ), there has come to me news of my husband’s death and I am in a house far away from the house of my people and the house of my brothers. He did not leave any money that could be spent on me, or any inheritance, or any house I may take possession of. If you think that you could give me permission to join my family and my brothers, then that is what I prefer and is better for me in some ways.’ He said: ‘Do that if you wish.’ Then I went out, feeling happy with the ruling of Allah given upon the lips of the Messenger of Allah (ﷺ), until, when I was in the mosque, or, in one of the apartments, he called me and said: ‘What did you say?’ I told him the story, and he said: ‘Stay in the house in which the news of your husband’s death came to you, until your waiting period is ever.”‘ She said: “So I observed the waiting period there for four months and ten (days).”


17

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ فَقُلْتُ لَهُ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِكَ طُلِّقَتْ فَمَرَرْتُ عَلَيْهَا وَهِيَ تَنْتَقِلُ فَقَالَتْ أَمَرَتْنَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ وَأَخْبَرَتْنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ ‏.‏ فَقَالَ مَرْوَانُ هِيَ أَمَرَتْهُمْ بِذَلِكَ ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَابَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ وَقَالَتْ إِنَّ فَاطِمَةَ كَانَتْ فِي مَسْكَنٍ وَحْشٍ فَخِيفَ عَلَيْهَا فَلِذَلِكَ أَرْخَصَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏

عروہ کہتے ہیں کہمیں نے مروان کے پاس جا کر کہا کہ آپ کے خاندان کی ایک عورت کو طلاق دے دی گئی ، میرا اس کے پاس سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہ گھر سے منتقل ہو رہی ہے ، اور کہتی ہے : فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ہمیں حکم دیا ہے اور ہمیں بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گھر بدلنے کا حکم دیا تھا ، مروان نے کہا : اسی نے اسے حکم دیا ہے ۔ عروہ کہتے ہیں کہ تو میں نے کہا : اللہ کی قسم ، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس چیز کو ناپسند کیا ہے ، اور کہا ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ایک خالی ویران مکان میں تھیں جس کی وجہ سے ان کے بارے میں ڈر پیدا ہوا ، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مکان بدلنے کی اجازت دی ۱؎ ۔

It was narrated from Hisham bin ‘Urwah that his father said:”I entered upon Marwan and said to him: ‘A women from your family has been divorced. I passed by her and she was moving. She said: ‘Fatimah bint Qais told us to do that, and she told us that the Messenger of Allah (ﷺ) told her to move.’ Marwan said: ‘She told them to do that.”‘ ‘Urwah said: “l said: ‘By Allah, ‘Aishah did not like that, and said: ‘Fatimah was living in a deserted house and it was feared for her (safety and well being), so the Messenger of Allah (ﷺ) granted a concession to her.'”


18

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُقْتَحَمَ عَلَىَّ ‏.‏ فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَحَوَّلَ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہفاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کے رسول ! میں ڈرتی ہوں کہ کوئی میرے پاس گھس آئے ، تو آپ نے انہیں وہاں سے منتقل ہو جانے کا حکم دیا ۔

It was narrated that ‘Aishah said:“Fatimah bint Qais said: ‘O Messenger of Allah, (ﷺ) I am afraid that someone may enter upon me by force.’ So he told her to move.”


19

حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ طُلِّقَتْ خَالَتِي فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلَهَا فَزَجَرَهَا رَجُلٌ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْهِ فَأَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏ “‏ بَلَى فَجُدِّي نَخْلَكِ فَإِنَّكِ عَسَى أَنْ تَصَدَّقِي أَوْ تَفْعَلِي مَعْرُوفًا ‏”‏ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیری خالہ کو طلاق دے دی گئی ، پھر انہوں نے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا ، تو ایک شخص نے انہیں گھر سے نکل کر باغ جانے پر ڈانٹا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ٹھیک ہے ، تم اپنی کھجوریں توڑو ، ممکن ہے تم صدقہ کرو یا کوئی کار خیر انجام دو “ ۱؎ ۔

It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said:”My maternal aunt was divorced, and she wanted to collect the harvest from her date-palm trees. A man rebuked her for going out to the trees. She went to the Prophet (ﷺ), who said: ‘No, go and collect the harvest from your trees, for perhaps you will give some in charity or do a good deed with it.'”


2

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَلْعَبُونَ بِحُدُودِ اللَّهِ يَقُولُ أَحَدُهُمْ قَدْ طَلَّقْتُكِ قَدْ رَاجَعْتُكِ ‏.‏ قَدْ طَلَّقْتُكِ ‏”‏ ‏.‏

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان لوگوں کا کیا حال ہے جو اللہ کے حدود سے کھیل کرتے ہیں ، ان میں سے ایک اپنی بیوی سے کہتا ہے : میں نے تجھے طلاق دے دی پھر تجھ سے رجعت کر لی ، پھر تجھے طلاق دے دی “ ۔

It was narrated from Abu Musa that:the Messenger of Allah said: What is wrong with people who play with the limits imposed by Allah, and one of them says: “I divorce you, I take you back, I divorce you?”


20

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ، تَقُولُ إِنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلاَثًا فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ سُكْنَى وَلاَ نَفَقَةً ‏.‏

ابوبکر بن ابی جہم بن صخیر عدوی کہتے ہیں کہمیں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سکنیٰ ( جائے رہائش ) اور نفقہ کا حقدار نہیں قرار دیا ۱؎ ۔

It was narrated that Abu Bakr bin Abu Jahm bin Sukhair Al-‘Adawi said:”I heard Fatimah bint Qais say that her husband divorced her ttree times, and the Messenger of Allah (ﷺ) did not say that she was entitled to accommodation and maintenance.”


21

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ طَلَّقَنِي زَوْجِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ثَلاَثًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ سُكْنَى لَكِ وَلاَ نَفَقَةَ ‏”‏ ‏.‏

شعبی کہتے ہیں کہفاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میرے شوہر نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تین طلاقیں دے دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے لیے نہ سکنی ( رہائش ) ہے ، نہ نفقہ ( اخراجات ) “ ۱؎ ۔

It was narrated that Sha’bi said:Fatimah bint Qais said: “My husband divorced me at the time of the Messenger of Allah (ﷺ) three times. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘You have no right to accommodation or to maintenance.’”


22

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ أَبُو الأَشْعَثِ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ عَمْرَةَ بِنْتَ الْجَوْنِ، تَعَوَّذَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حِينَ أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ ‏ “‏ لَقَدْ عُذْتِ بِمُعَاذٍ ‏”‏ ‏.‏ فَطَلَّقَهَا وَأَمَرَ أُسَامَةَ أَوْ أَنَسًا فَمَتَّعَهَا بِثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ رَازِقِيَّةٍ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہجب عمرہ بنت جون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اللہ کی ) پناہ مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو نے ایسی ہستی کی پناہ مانگی جس کی پناہ مانگی جاتی ہے “ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے طلاق دے دی ، اور اسامہ رضی اللہ عنہ یا انس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اسے سفید کتان کے تین کپڑے دیئے ۔

It was narrated from ‘Aishah that:’Amrah bint Jawn sought refuge.with Allah from the Messenger of Allah (ﷺ) when she was brought to him (as a bride) He said: “You have sought refuge with Him in Whom refuge is sought.” So he divorced her and told Usamah or Anas to give her, a gift of three garments of white flax.


23

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَبُو حَفْصٍ التَّنِّيسِيُّ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ زَوْجِهَا فَجَاءَتْ عَلَى ذَلِكَ بِشَاهِدٍ عَدْلٍ اسْتُحْلِفَ زَوْجُهَا فَإِنْ حَلَفَ بَطَلَتْ شَهَادَةُ الشَّاهِدِ وَإِنْ نَكَلَ فَنُكُولُهُ بِمَنْزِلَةِ شَاهِدٍ آخَرَ وَجَازَ طَلاَقُهُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب عورت دعویٰ کرے کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی ہے ، اور طلاق پہ ایک معتبر شخص کو گواہ لائے ( اور اس کا مرد انکار کرے ) تو اس کے شوہر سے قسم لی جائے گی ، اگر وہ قسم کھا لے تو گواہ کی گواہی باطل ہو جائے گی ، اور اگر قسم کھانے سے انکار کرے تو اس کا انکار دوسرے گواہ کے درجہ میں ہو گا ، اور طلاق جائز ہو جائے گی “ ۔

It was narrated from ‘Amr bin Shu’aib, from his father, from his grandfather, that:the Prophet (ﷺ) said: “If a woman claims that her husband has divorced her, and she brings a witness of good character (to testify) to that, her husband should be asked to swear an oath. If he swears, that will invalidate the testimony of the witness, but if he refuses then that will be equivalent to a second witness, and the divorce will take effect.”


24

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ ثَلاَثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ النِّكَاحُ وَالطَّلاَقُ وَالرَّجْعَةُ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین کام ہیں جو سنجیدگی سے کرنا بھی حقیقت ہے ، اور مذاق کے طور پر کرنا بھی حقیقت ہے ، ایک نکاح ، دوسرے طلاق ، تیسرے ( طلاق سے ) رجعت “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Messenger of Allah (ﷺ) said: “There are three matters in which seriousness is serious and joking is serious: marriage, divorce and taking back (one’s wife). ”


25

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ح وَحَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، جَمِيعًا عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے میری امت سے معاف کر دیا ہے جو وہ دل میں سوچتے ہیں جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں ، یا اسے زبان سے نہ کہیں “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Allah has forgiven my nation for what they think of to themselves, so long as they do not act upon it or speak of it.”


26

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، ‏.‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏”‏ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبَرَ وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ أَوْ يُفِيقَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ ‏”‏ وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے : ایک تو سونے والے سے یہاں تک کہ وہ جاگے ، دوسرے نابالغ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے ، تیسرے پاگل اور دیوانے سے یہاں تک کہ وہ عقل و ہوش میں آ جائے “ ۔ ابوبکر کی روایت میں «وعن المجنون حتى يعقل» کے بجائے «وعن المبتلى حتى يبرأ» ” دیوانگی میں مبتلا شخص سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے “ ہے ۱؎ ۔

It was narrated from Aishah that:the Messenger of Allah said. “The Pen has been lifted from three : from the sleeping person until he awakens, from the minor until he grows up, and from the insane person until he comes to his senses.”In his narration, (one of the narrators Abu Bakr (Ibn Abu Shaibah) said: “And from the afflicted person, unit he recovers” (1)


27

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ يُرْفَعُ الْقَلَمُ عَنِ الصَّغِيرِ وَعَنِ الْمَجْنُونِ وَعَنِ النَّائِمِ ‏”‏ ‏.‏

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بچے ، دیوانے اور سوئے ہوئے شخص سے قلم اٹھا لیا جاتا ہے “ ۔

It was narrated from ‘Ali bin Abu Talib that:the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The Pen is lifted from the minor, the insane person and the sleeper.”


28

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ ‏”‏ ‏.‏

ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے میری امت سے بھول چوک ، اور جس کام پہ تم مجبور کر دیئے جاؤ معاف کر دیا ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Dharr Al-Ghifari that the Messenger of Allah (ﷺ) said:Allah has forgiven for me my nation their mistakes and forgetfulness, and what they are forced to do.”


29

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لأُمَّتِي عَمَّا تُوَسْوِسُ بِهِ صُدُورُهَا ‏.‏ مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَتَكَلَّمْ بِهِ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے میری امت سے جو ان کے دلوں میں وسوسے آتے ہیں معاف کر دیا ہے جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں ، یا نہ بولیں ، اور اسی طرح ان کاموں سے بھی انہیں معاف کر دیا ہے جس پر وہ مجبور کر دیئے جائیں “ ۱؎ ۔

It was narrated from Abu Hurairah that the:Messenger of Allah (ﷺ) said : “Allah has forgiven my nation for the evil suggestions of their hearts, so long as they do not act upon it or speak of it, and for what they are forced to do.”


3

حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيِّ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ أَبْغَضُ الْحَلاَلِ إِلَى اللَّهِ الطَّلاَقُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حلال چیزوں میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ اور مبغوض چیز طلاق ہے “ ۔

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar that:the Messenger of Allah said: “The most hated of permissible things to Allah is divorce. ”


30

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بیشک اللہ نے میری امت سے بھول چوک اور زبردستی کرائے گئے کام معاف کر دیئے ہیں “ ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) said :”Allah has forgiven my nation for mistakes and forgetfulness, and what they are forced to do.”


31

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ طَلاَقَ وَلاَ عَتَاقَ فِي إِغْلاَقٍ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” زبردستی کی صورت میں نہ طلاق واقع ہوتی ہے اور نہ عتاق ( غلامی سے آزادی ) “ ۔

It was narrated that Safiyyah bint Shaibah said:”Aishah told me that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘There is no divorce and no manumission at the time of coercion.’ ”


32

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَنْبَأَنَا عَامِرٌ الأَحْوَلُ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، جَمِيعًا عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، ‏.‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ طَلاَقَ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آدمی جس عورت کا بطور نکاح مالک نہیں اس کی طلاق کا کوئی اعتبار نہیں ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from “Amr bin Shu’aib, from his father, from his grandfather, that:the Messenger of Allah said : “There is no divorce regarding that which one does not possess.”


33

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ طَلاَقَ قَبْلَ نِكَاحٍ وَلاَ عِتْقَ قَبْلَ مِلْكٍ ‏”‏ ‏.‏

مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نکاح سے پہلے طلاق نہیں ، اور ملکیت سے پہلے آزادی نہیں “ ۔

It was narrated from Miswar bin Makharamah that the Prophet (ﷺ) said:”There is no divorce before marriage, and no manumission before taking possession.”


34

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ جُوَيْبِرٍ، عَنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّكَاحِ ‏”‏ ‏.‏

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نکاح سے پہلے طلاق نہیں “ ۔

It was narrated from ‘ Ali bin Abu Talib that the Prophet (ﷺ) said :”There is no divorce before marriage.”


35

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ أَىُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ فَقَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَدَنَا مِنْهَا قَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ عُذْتِ بِعَظِيمٍ ‏.‏ الْحَقِي بِأَهْلِكِ ‏”‏ ‏.‏

اوزاعی کہتے ہیںمیں نے زہری سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی بیوی نے آپ سے اللہ کی پناہ مانگی تو انہوں نے کہا : مجھے عروہ نے خبر دی کی عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : جَون کی بیٹی جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت میں آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب گئے تو بولی : میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے ایک بڑی ہستی کی پناہ مانگی ہے تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ “ ۱؎ ۔

Awza’i said :”I asked Zuhri: ‘Which of the wives of the Prophet (ﷺ) sought refuge with Allah from him? He said : “Urwah told me, (narrating) from ‘Aishah, that when the daughter of Jawn entered upon the Messenger of Allah (ﷺ) and he came close to her, she said: “I seek refuge with Allah from you.” the Messenger of Allah (ﷺ) said : “You have sought refuge in the Almighty” go to your family.”


36

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَسَأَلَهُ فَقَالَ ‏”‏ مَا أَرَدْتَ بِهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ وَاحِدَةً ‏.‏ قَالَ ‏”‏ آللَّهِ مَا أَرَدْتَ بِهَا إِلاَّ وَاحِدَةً قَالَ آللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِهَا إِلاَّ وَاحِدَةً ‏.‏ قَالَ فَرَدَّهَا عَلَيْهِ ‏.‏ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَاجَهْ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ مَا أَشْرَفَ هَذَا الْحَدِيثَ ‏.‏ قَالَ ابْنُ مَاجَهْ أَبُو عُبَيْدٍ تَرَكَهُ نَاحِيَةً وَأَحْمَدُ جَبُنَ عَنْهُ ‏.‏

رکانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہانہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ ( قطعی طلاق ) دے دی ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا : ” تم نے اس سے کیا مراد لی ہے “ ؟ انہوں نے کہا : ایک ہی مراد لی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” قسم اللہ کی کیا تم نے اس سے ایک ہی مراد لی ہے “ ؟ ، انہوں نے کہا : قسم اللہ کی میں نے اس سے صرف ایک ہی مراد لی ہے ، تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی ۱؎ ۔ محمد بن ماجہ کہتے ہیں : میں نے محمد بن حسن بن علی طنافسی کو کہتے سنا : یہ حدیث کتنی عمدہ ہے ۔ ابن ماجہ کہتے ہیں : ابوعبیدہ نے یہ حدیث ایک گوشے میں ڈال دی ہے ، اور احمد اسے روایت کرنے کی ہمت نہیں کر سکے ہیں ۔

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Ali bin Yazid bin Rukanah, from his father, from his grandfather, that:he divorced his wife irrevocably, then he came to the Messenger of Allah (ﷺ) and asked him. He said: “What did you mean by that?” He said: “One (divorce).” He said: “By Allah did you only mean one (divorce) thereby?” He said: “By Allah, I meant one.” Then he sent her back to him. (Da’if)Muhammad bin Majah said: I heard Abul-Hasan ‘ Ali bin Muhammad Tanafisi saying: “How noble is this Hadith.” Ibn Majah said: ‘Abu ‘Ubaid left it (i.e., did not accept its narration) and Ahmad was fearful of it (i.e., of narrating it).”


37

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَاخْتَرْنَاهُ ‏.‏ فَلَمْ نَرَهُ شَيْئًا ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو اختیار دیا تو ہم نے آپ ہی کو اختیار کیا ، پھر آپ نے اس کو کچھ نہیں سمجھا ۱؎ ۔

It was narrated that Aishah said:”The Messenger of Allah gave us the choice, and we chose him, and he did not consider it as something (i.e., an effective divorce).”


38

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ ‏{وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ}‏ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏”‏ يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلاَ عَلَيْكِ أَنْ لاَ تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ قَالَتْ قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَىَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ ‏.‏ قَالَتْ فَقَرَأَ عَلَىَّ ‏{يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا }‏ ‏.‏ الآيَاتِ ‏.‏ فَقُلْتُ فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَىَّ قَدِ اخْتَرْتُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب آیت : «وإن كنتن تردن الله ورسوله» اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس آ کر فرمایا : ” عائشہ ! میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں ، تم اس میں جب تک اپنے ماں باپ سے مشورہ نہ کر لینا جلد بازی نہ کرنا “ ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : اللہ کی قسم ! آپ خوب جانتے تھے کہ میرے ماں باپ کبھی بھی آپ کو چھوڑ دینے کے لیے نہیں کہیں گے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر یہ آیت پڑھی : «يا أيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها» ( سورة الأحزاب : 28 ) ” اے نبی ! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئیے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش و زیبائش پسند کرتی ہو تو آؤ میں تم کو کچھ دے کر اچھی طرح رخصت کر دوں ، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور یوم آخرت کو چاہتی ہو تو تم میں سے جو نیک ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے … “ ( یہ سن کر ) میں بولی : کیا میں اس میں اپنے ماں باپ سے مشورہ لینے جاؤں گی ! میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کر چکی ہوں ۱؎ ۔

It was narrated that Aishah said:”When the following was revealed: ‘But if you desire Allah and His Messenger, (ﷺ) the Messenger of Allah (ﷺ) entered upon me and said: ‘O Aishah I want to say something to you, and you do not have to hasten (in making a decision) until you have consulted your parents.”‘ She said: “He knew, by Allah, that my parents would never tell me to leave him.” She said: “Then he recited to me: ‘ O Prophet (Muhammad)! Say to your wives: ” If you desire the life of this world, and its glitter.'” I said: ‘Do I need to consult my parents about this? I choose Allah and His Messenger.”‘


39

حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَمِّهِ، عُمَارَةَ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا الطَّلاَقَ فِي غَيْرِ كُنْهِهِ فَتَجِدَ رِيحَ الْجَنَّةِ ‏.‏ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورت بغیر کسی حقیقی وجہ اور واقعی سبب کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ وہ جنت کی خوشبو پا سکے ، جب کہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) said:”No woman asks for divorce when it is not absolutely necessary, but she will never smell the fragrance of paradise, although its fragrance can be detected from a distance of forty years’ travel. ”


4

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ طَلَّقْتُ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏ “‏ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ، عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” انہیں حکم دو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لیں یہاں تک کہ وہ عورت حیض سے پاک ہو جائے پھر اسے حیض آئے ، اور اس سے بھی پاک ہو جائے ، پھر ابن عمر اگر چاہیں تو جماع سے پہلے اسے طلاق دے دیں ، اور اگر چاہیں تو روکے رکھیں یہی عورتوں کی عدت ہے جس کا اللہ نے حکم دیا ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated that Ibn ‘Umar said:”I divorced my wife when she was menstruating. ‘Umar mentioned that to the Messenger of Allah and he said: ‘Tell him to take her back until she becomes pure (i.e., her period ends), then she has her period (again), then she becomes pure (again), then if he wishes he may divorce her before having sexual relations with her, and if he wishes he may keep her. This is the waiting period that Allah has enjoined.'”


40

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا الطَّلاَقَ فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ ‏”‏ ‏.‏

ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کسی عورت نے اپنے شوہر سے بغیر کسی ایسی تکلیف کے جو طلاق لینے پر مجبور کرے طلاق کا مطالبہ کیا ، تو اس پہ جنت کی خوشبو حرام ہے “ ۔

It was narrated from Thawban that the Messenger of Allah (ﷺ) said:’Any woman who asks her husband for a divorce when it is not absolutely necessary, the fragrance of Paradise will be forbidden to her.'”


41

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ جَمِيلَةَ بِنْتَ سَلُولَ، أَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ وَاللَّهِ مَا أَعْتِبُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ وَلاَ خُلُقٍ ‏.‏ وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الإِسْلاَمِ لاَ أُطِيقُهُ بُغْضًا ‏.‏ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ ‏.‏ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهَا حَدِيقَتَهُ وَلاَ يَزْدَادَ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہجمیلہ بنت سلول رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا : اللہ کی قسم میں ( اپنے شوہر ) ثابت پر کسی دینی و اخلاقی خرابی سے غصہ نہیں کر رہی ہوں ، لیکن میں مسلمان ہو کر کفر ( شوہر کی ناشکری ) کو ناپسند کرتی ہوں ، میں ان کے ساتھ نہیں رہ پاؤں گی کیونکہ شکل و صورت سے وہ مجھے ناپسند ہیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” کیا ان کا دیا ہوا باغ واپس لوٹا دو گی “ ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کو حکم دیا کہ اپنی بیوی جمیلہ سے اپنا باغ لے لیں ، اور زیادہ نہ لیں ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that:Jamilah bint Salul came to the Prophet (ﷺ) and said: “By Allah, I do not find any fault with Thabit regarding his religion nor his behavior, but I hate disbelief after becoming Muslim and I cannot stand him. “The Prophet (ﷺ) said to her: ‘WiIl you give him back his garden?” She said: “Yes.” So the Messenger of Allah (ﷺ) told him to take back his garden from her and no more than that.


42

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ كَانَتْ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَكَانَ رَجُلاً دَمِيمًا ‏.‏ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَوْلاَ مَخَافَةُ اللَّهِ إِذَا دَخَلَ عَلَىَّ لَبَصَقْتُ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ فَرَدَّتْ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ‏.‏ قَالَ فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہحبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہما کے نکاح میں تھیں ، وہ ناٹے اور بدصورت آدمی تھے ، حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! اگر اللہ کا ڈر نہ ہوتا تو ثابت جب میرے پاس آئے تو میں ان کے منہ پر تھوک دیتی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم ان کا باغ واپس لوٹا دو گی “ ؟ کہا : ہاں ، اور ان کا باغ انہیں واپس دے دیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان جدائی کرا دی ۔

It was narrated from ‘Amr bin Shu’aib, from his father, that his grandfather said:”Habibah bint Sahl was married to Thabit bin Qais bin Shammas, who was an ugly man. She said: ‘O Messenger of Allah, (ﷺ) by Allah, were it not for fear of Allah when he enters upon me I would spit in his face.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Will you give him back his garden?’ She :said: ‘Yes.’ So she gave him back his garden and the Messenger of Allah (ﷺ) separated them.”


43

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَلَمَةَ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ، قَالَ قُلْتُ لَهَا حَدِّثِينِي حَدِيثَكِ، ‏.‏ قَالَتِ اخْتَلَعْتُ مِنْ زَوْجِي ثُمَّ جِئْتُ عُثْمَانَ ‏.‏ فَسَأَلْتُ مَاذَا عَلَىَّ مِنَ الْعِدَّةِ فَقَالَ لاَ عِدَّةَ عَلَيْكِ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِكِ فَتَمْكُثِينَ عِنْدَهُ حَتَّى تَحِيضِينَ حَيْضَةً ‏.‏ قَالَتْ وَإِنَّمَا تَبِعَ فِي ذَلِكَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي مَرْيَمَ الْمَغَالِيَّةِ ‏.‏ وَكَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ فَاخْتَلَعَتْ مِنْهُ ‏.‏

عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا سے کہا : تم مجھ سے اپنا واقعہ بیان کرو ، انہوں نے کہا : میں نے اپنے شوہر سے خلع کرا لیا ، پھر میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر پوچھا : مجھ پر کتنی عدت ہے ؟ انہوں نے کہا : تم پر کوئی عدت نہیں مگر یہ کہ تمہارے شوہر نے حال ہی میں تم سے صحبت کی ہو ، تو تم اس کے پاس رکی رہو یہاں تک کہ تمہیں ایک حیض آ جائے ، ربیع رضی اللہ عنہا نے کہا : عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کی پیروی کی ، جو آپ نے بنی مغالہ کی خاتون مریم رضی اللہ عنہا کے سلسلے میں کیا تھا ، جو ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں اور ان سے خلع کر لیا تھا ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Ubadah bin Samit from Rubai’ bint Mu’awwidh bin ‘Afra’.:He said: “I said to her: ‘Tell me your Hadith.’ She said: ‘I got Khul’ from my husband, then I came to ‘Uthman and asked him: “What waiting period do I have to observe?” He said: “You do not have to observe any waiting period, unless you had intercourse with him recently, in which case you should stay with him until you have menstruated.” In that he was following the ruling of the Messenger of Allah (ﷺ) concerning Maryam Maghaliyyah, who was married to Thabit bin Qais and she got Khul’ from him.’ ”


44

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَقْسَمَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ لاَ يَدْخُلَ عَلَى نِسَائِهِ شَهْرًا فَمَكَثَ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ يَوْمًا حَتَّى إِذَا كَانَ مَسَاءَ ثَلاَثِينَ دَخَلَ عَلَىَّ فَقُلْتُ إِنَّكَ أَقْسَمْتَ أَنْ لاَ تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ شَهْرٌ هَكَذَا ‏”‏ ‏.‏ يُرْسِلُ أَصَابِعَهُ فِيهَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ‏”‏ وَشَهْرٌ هَكَذَا ‏”‏ ‏.‏ وَأَرْسَلَ أَصَابِعَهُ كُلَّهَا وَأَمْسَكَ إِصْبَعًا وَاحِدًا فِي الثَّالِثَةِ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی کہ ایک ماہ تک اپنی بیویوں کے پاس نہیں جائیں گے ، آپ ۲۹ دن تک رکے رہے ، جب تیسویں دن کی شام ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے ، میں نے کہا : آپ نے تو ایک ماہ تک ہمارے پاس نہ آنے کی قسم کھائی تھی ؟ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مہینہ اس طرح ہوتا ہے آپ نے دونوں ہاتھوں کی ساری انگلیوں کو کھلا رکھ کر تین بار فرمایا ، اس طرح کل تیس دن ہوئے ، پھر فرمایا : ” اور مہینہ اس طرح بھی ہوتا ہے “ اس بار دو دفعہ ساری انگلیوں کو کھلا رکھا ، تیسری بار میں ایک انگلی بند کر لی ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”The Messenger of Allah (ﷺ) swore that he would not enter upon his wives for a month, and he stayed for twenty-nine days until, on the eve of the thirtieth, he entered upon me. I said: ‘You swore not to enter upon us for a month.’ He said: ‘The month may be like this,’ and he held up his (ten) fingers three times; ‘or the month may be like this,’ and he held up his fingers three times, keeping one finger down on the third time.”


45

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِنَّمَا آلَى لأَنَّ زَيْنَبَ رَدَّتْ عَلَيْهِ هَدِيَّتَهُ ‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ لَقَدْ أَقْمَأَتْكَ ‏.‏ فَغَضِبَ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَآلَى مِنْهُنَّ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایلاء کیا ، اس لیے کہ ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا نے آپ کا بھیجا ہوا ہدیہ واپس کر دیا تھا ، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : زینب نے آپ کی بےقدری کی ہے ، یہ سن کر آپ غصہ ہوئے اور ان سب سے ایلاء کر لیا ۱؎ ۔

It was narrated from Aishah that:the Messenger of Allah (ﷺ) swore to keep away from his wives, because Zainab had sent back her gift and ‘Aishah said: “She has disgraced you.” He became angry and swore to keep away from them.


46

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ آلَى مِنْ بَعْضِ نِسَائِهِ شَهْرًا فَلَمَّا كَانَ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ رَاحَ أَوْ غَدَا ‏.‏ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا مَضَى تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض بیویوں سے ایک ماہ کا ایلاء کیا ، جب ۲۹ دن ہو گئے تو آپ صبح کو یا شام کو بیویوں کے پاس تشریف لے گئے ، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! ابھی تو ۲۹ ہی دن ہوئے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مہینہ ۲۹ کا بھی ہوتا ہے “ ۔

It was narrated from Umm Salamah that:the Messenger of Allah (ﷺ) swore to keep away from some of his wives for a month. On the twenty-ninth day, in the evening or the morning, it was said: “O Messenger of Allah, only twenty-nine days have passed.” He said: “The month is twenty-nine days.”


47

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْبَيَاضِيِّ، قَالَ كُنْتُ امْرَأً أَسْتَكْثِرُ مِنَ النِّسَاءِ لاَ أُرَى رَجُلاً كَانَ يُصِيبُ مِنْ ذَلِكَ مَا أُصِيبُ فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ ظَاهَرْتُ مِنِ امْرَأَتِي حَتَّى يَنْسَلِخَ رَمَضَانُ فَبَيْنَمَا هِيَ تُحَدِّثُنِي ذَاتَ لَيْلَةٍ انْكَشَفَ لِي مِنْهَا شَىْءٌ فَوَثَبْتُ عَلَيْهَا فَوَاقَعْتُهَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَى قَوْمِي فَأَخْبَرْتُهُمْ خَبَرِي وَقُلْتُ لَهُمْ سَلُوا لِي رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏ فَقَالُوا مَا كُنَّا لِنَفْعَلَ إِذًا يُنْزِلَ اللَّهُ فِينَا كِتَابًا أَوْ يَكُونَ فِينَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَوْلٌ فَيَبْقَى عَلَيْنَا عَارُهُ وَلَكِنْ سَوْفَ نُسَلِّمُكَ لِجَرِيرَتِكَ اذْهَبْ أَنْتَ فَاذْكُرْ شَأْنَكَ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏ قَالَ فَخَرَجْتُ حَتَّى جِئْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ أَنْتَ بِذَاكَ ‏”‏ ‏.‏ فَقُلْتُ أَنَا بِذَاكَ وَهَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَابِرٌ لِحُكْمِ اللَّهِ عَلَىَّ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَأَعْتِقْ رَقَبَةً ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِكُ إِلاَّ رَقَبَتِي هَذِهِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ دَخَلَ عَلَىَّ مَا دَخَلَ مِنَ الْبَلاَءِ إِلاَّ بِالصَّوْمِ قَالَ ‏”‏ فَتَصَدَّقْ وَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا لَيْلَتَنَا هَذِهِ مَا لَنَا عَشَاءٌ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاذْهَبْ إِلَى صَاحِبِ صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقُلْ لَهُ فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْكَ وَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا وَانْتَفِعْ بِبَقِيَّتِهَا ‏”‏ ‏.‏

سلمہ بن صخر بیاضی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں ایک ایسا آدمی تھا جسے عورتوں کی بڑی چاہت رہتی تھی ، میں کسی مرد کو نہیں جانتا جو عورت سے اتنی صحبت کرتا ہو جتنی میں کرتا تھا ، جب رمضان آیا تو میں نے اپنی بیوی سے رمضان گزرنے تک ظہار کر لیا ، ایک رات وہ مجھ سے باتیں کر رہی تھی کہ اس کا کچھ بدن کھل گیا ، میں اس پہ چڑھ بیٹھا ، اور اس سے مباشرت کر لی ، جب صبح ہوئی تو میں اپنے لوگوں کے پاس گیا ، اور ان سے اپنا قصہ بیان کیا ، میں نے ان سے کہا : تم لوگ میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھو ، تو انہوں نے کہا : ہم نہیں پوچھیں گے ، ایسا نہ ہو کہ ہماری شان میں وحی اترے ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے سلسلے میں کچھ فرما دیں ، اور اس کا عار ہمیشہ کے لیے باقی رہے لیکن اب یہ کام ہم تمہارے ہی سپرد کرتے ہیں ، اب تم خود ہی جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا حال بیان کرو ۔ سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں خود ہی چلا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے واقعہ بیان کیا ، آپ نے فرمایا : ” تم نے یہ کام کیا ہے “ ؟ میں نے عرض کیا : ہاں ، اے اللہ کے رسول ! میں حاضر ہوں اور اپنے بارے میں اللہ کے حکم پر صابر ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم ایک غلام آزاد کرو “ ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ، میں تو صرف اپنی جان کا مالک ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لگاتار دو ماہ کے روزے رکھو ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول یہ بلا جو میرے اوپر آئی ہے روزے ہی کہ وجہ سے تو آئی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو صدقہ دو ، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ “ ، میں نے کہا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ہم نے یہ رات اس حالت میں گزاری ہے کہ ہمارے پاس رات کا کھانا نہ تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بنی زریق کا صدقہ وصول کرنے والے کے پاس جاؤ ، اور اس سے کہو کہ وہ تمہیں کچھ مال دیدے ، اور اس میں سے ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ اور جو بچے اپنے کام میں لے لو “ ۱؎ ۔

It was narrated that Salamah bin Sakhr Al-Bayadi said:”I was a man who had a lot of desire for women, and I do not think there was any man who had as great a share of that as me. When Ramadan began, I declared Zihar upon my wife (to last) until Ramadan ended. While she was talking to me one night, part of her body became uncovered. I jumped on her and had intercourse with her. The next morning I went to my people and told them, and said to them: ‘Ask the Messenger of Allah (ﷺ) for me.’ They said: ‘We will not do that, lest Allah reveal Quran concerning us or the Messenger of Allah (ﷺ) says, something about us, and it will be a lasting source of disgrace for us. Rather we will leave you to deal with it yourself. Go yourself and tell the Messenger of Allah (ﷺ) about your problem.’ So I went out and when I came to him, I told him what happened. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Did you really do that?’ I said: ‘I really did that, and here I am, O Messenger of Allah. (ﷺ) I will bear Allah’s ruling on me with patience.’ He said: ‘Free a slave.’ I said: ‘By the One Who sent you with the truth, I do not own anything but myself.’ He said: ‘Fast for two consecutive months.’ I said: ‘O Messenger of Allah, the thing that happened to me was only because of fasting.’ He said: ‘Then give charity, or feed sixty poor persons.’ I said: ‘By the One Who sent you with the truttu we spent last night with no dinner.’ He said: ‘Then go to the collector of charity of Banu Zuraiq, and tell him to give you something, then feed sixty poor persons, and benefit from the rest.'”


48

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ تَبَارَكَ الَّذِي وَسِعَ سَمْعُهُ كُلَّ شَىْءٍ ‏.‏ إِنِّي لأَسْمَعُ كَلاَمَ خَوْلَةَ بِنْتِ ثَعْلَبَةَ وَيَخْفَى عَلَىَّ بَعْضُهُ وَهِيَ تَشْتَكِي زَوْجَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهِيَ تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكَلَ شَبَابِي وَنَثَرْتُ لَهُ بَطْنِي حَتَّى إِذَا كَبِرَتْ سِنِّي وَانْقَطَعَ وَلَدِي ظَاهَرَ مِنِّي اللَّهُمَّ إِنِّي أَشْكُو إِلَيْكَ ‏.‏ فَمَا بَرِحَتْ حَتَّى نَزَلَ جِبْرَائِيلُ بِهَؤُلاَءِ الآيَاتِ ‏{‏قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللَّهِ‏}‏‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہابابرکت ہے وہ ذات جو ہر چیز کو سنتی ہے ، میں خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا کی بات سن رہی تھی ، کچھ باتیں سمجھ میں نہیں آ رہی تھیں ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے شوہر کی شکایت کر رہی تھیں کہ میرا شوہر میری جوانی کھا گیا ، میں اس کی اولاد جنتی رہی ، جب میں بوڑھی ہو گئی اور ولادت کا سلسلہ منقطع ہو گیا ، تو اس نے مجھ سے ظہار کر لیا ، اے اللہ ! میں تجھ ہی سے شکوہ کرتی ہوں ، وہ ابھی وہاں سے ہٹی بھی نہیں تھیں کہ جبرائیل علیہ السلام یہ آیتیں لے کر اترے : «قد سمع الله قول التي تجادلك في زوجها وتشتكي إلى الله» ( سورة المجادلة : 1 ) ” اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑ رہی تھی اور اللہ سے شکوہ کر رہی تھی “ ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Urwah bin Zubair, that ‘Aishah said:”Blessed is the One Whose hearing encompasses all things. I heard some of the words of Khawlah bint Tha’labah, but some of her words were not clear to me, when she complained to the Messenger of Allah (ﷺ) about her husband, and said: ‘O Messenger of Allah, (ﷺ) he has consumed my youth and I split my belly for him (i.e., bore him many children), but when I grew old and could no longer bear children he declared Zihar upon me; O Allah, I complain to You.’ She continued to complain until Jibra’il brought down these Verses: ‘Indeed Allah has heard the statement of she who pleads with you (O Muhammad) concerning her husband, and complains to Allah” (58:1)


49

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْبَيَاضِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي الْمُظَاهِرِ يُوَاقِعُ قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ قَالَ ‏ “‏ كَفَّارَةٌ وَاحِدَةٌ ‏”‏ ‏.‏

سلمہ بن صخر بیاضی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہار کرنے والے شخص کے متعلق جو کفارہ کی ادائیگی سے پہلے جماع کر لے فرمایا : ” اس پر ایک ہی کفارہ ہے “ ۔

It was narrated from Salamah bin Sakhr Al-Bayedi that:the Prophet (ﷺ) said concerning a man who declared Zihar upon his wife having intercourse with her before compensation: “Let him offer one expiation.”


5

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ طَلاَقُ السُّنَّةِ أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہطلاق سنی یہ ہے کہ عورت کو اس طہر میں ایک طلاق دے جس میں اس سے جماع نہ کیا ہو ۱؎ ۔

It was narrated that Abdullah said:”Divorce according to the Sunnah means divorcing her when she is pure, ( i.e., not menstruating) and without having had intercourse with her (during that cycle).”


50

حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلاً، ظَاهَرَ مِنِ امْرَأَتِهِ فَغَشِيَهَا قَبْلَ أَنْ يُكَفِّرَ فَأَتَى النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ ‏ “‏ مَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ بَيَاضَ حِجْلَيْهَا فِي الْقَمَرِ فَلَمْ أَمْلِكْ نَفْسِي أَنْ وَقَعْتُ عَلَيْهَا ‏.‏ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَمَرَهُ أَلاَّ يَقْرَبَهَا حَتَّى يُكَفِّرَ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک شخص نے اپنی بیوی سے ظہار کیا ، اور کفارہ کی ادائیگی سے قبل ہی جماع کر لیا ، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور آپ سے اس کا ذکر کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” تم نے ایسا کیوں کیا “ ؟ وہ بولا : اللہ کے رسول ! میں نے اس کے پازیب کی سفیدی چاندنی رات میں دیکھی ، میں بے اختیار ہو گیا ، اور اس سے جماع کر بیٹھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے ، اور اسے حکم دیا کہ کفارہ کی ادائیگی سے پہلے اس کے قریب نہ جائے ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that:a man declared Zihar upon his wife, then he had intercourse with her before offering expiation. He came to the Prophet (ﷺ) and told him about that. He said: “What made you do that?” He said: “I saw her ankles in the moonlight, and I could not control myself, and I had intercourse with her.” The Messenger of Allah (ﷺ) smiled and told him not to go near her until he had offered expiation.


51

حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ جَاءَ عُوَيْمِرٌ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ فَقَالَ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً فَقَتَلَهُ أَيُقْتَلُ بِهِ أَمْ كَيْفَ يَصْنَعُ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنْ ذَلِكَ فَعَابَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمَسَائِلَ ‏.‏ ثُمَّ لَقِيَهُ عُوَيْمِرٌ فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَا صَنَعْتَ فَقَالَ صَنَعْتُ أَنَّكَ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَعَابَ الْمَسَائِلَ فَقَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَلأَسْأَلَنَّهُ ‏.‏ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَوَجَدَهُ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ فِيهِمَا فَلاَعَنَ بَيْنَهُمَا فَقَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَئِنِ انْطَلَقْتُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ كَذَبْتُ عَلَيْهَا ‏.‏ قَالَ فَفَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَصَارَتْ سُنَّةً فِي الْمُتَلاَعِنَيْنِ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ انْظُرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَيْنَيْنِ عَظِيمَ الأَلْيَتَيْنِ فَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أُحَيْمِرَ كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ كَاذِبًا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الْمَكْرُوهِ ‏.‏

سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہعویمر عجلانی ( رضی اللہ عنہ ) عاصم بن عدی ( رضی اللہ عنہ ) کے پاس آئے ، اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے لیے یہ مسئلہ پوچھو کہ اگر کوئی مرد اپنی عورت کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو ( زنا ) کرتے ہوئے پائے پھر اس کو قتل کر دے تو کیا اس کے بدلے اسے بھی قتل کر دیا جائے گا یا وہ کیا کرے ؟ عاصم ( رضی اللہ عنہ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے سوالات برے لگے ۱؎ ، پھر عویمر ( رضی اللہ عنہ ) عاصم ( رضی اللہ عنہ ) سے ملے اور پوچھا : تم نے کیا کیا ؟ عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے کیا جو کیا یعنی پوچھا لیکن تم سے مجھے کوئی بھلائی نہیں پہنچی ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے اس طرح کے سوالوں کو برا جانا ، عویمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے : اللہ کی قسم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خود جاؤں گا اور آپ سے پوچھوں گا ، چنانچہ وہ خود آپ کے پاس آئے تو دیکھا کہ ان دونوں کے بارے میں وحی اتر چکی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کرا دیا ، عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول ! اب اگر اس عورت کو میں ساتھ لے جاؤں تو گویا میں نے اس پر تہمت لگائی چنانچہ انہوں نے اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی چھوڑ دیا ، پھر لعان کرنے والوں کے بارے میں یہ دستور ہو گیا ۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دیکھو اگر عویمر کی عورت کالے رنگ کا ، کالی آنکھوں والا ، بڑی سرین والا بچہ جنے تو میں سمجھتا ہوں کہ عویمر سچے ہیں ، اور اگر سرخ رنگ کا بچہ جنے جیسے وحرہ ( سرخ کیڑا ہوتا ہے ) تو میں سمجھتا ہوں وہ جھوٹے ہیں “ ۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر اس عورت کا بچہ بری شکل پہ پیدا ہوا ۔

It was narrated that Sahl bin Sa’d As-Sa’idi said:”Uwaimir came to ‘Asim bin ‘Adi and said: ‘Ask the Messenger of Ailah (ﷺ) for me: “Do you think that if a man finds another man with his wife and kills him, he should be killed in retaliation, or what should he do?” ‘Asim asked the Messenger of Allah (ﷺ) about that, and the Messenger of Allah (ﷺ) disapproved of the question. Then ‘Uwaimir met him (‘Asim) and asked him about that, saying: ‘What did you do?’ He said: I did that and you have not brought me any good. I asked the Messenger of Allah (ﷺ) and he disapproved of this question.’ Uwaimir said: ‘By Allah, I will go to the Messenger of Allah (ﷺ) myself and ask him.’ So he went to the Messenger of Allah (ﷺ) and found that Qur’an had been revealed concerning them, and the Prophet (ﷺ) told them to go through the procedure of Li’an. ‘Uwaimir said: ‘O Messenger of Allah, (ﷺ) by Allah if I take her back, I would have been telling lies about her.’ So he left her before the Messenger of Allah (ﷺ) told him to do so, and that became the Sunnah for two who engage in the procedure of Li’an. Then the Prophet (ﷺ) said: ‘Wait and see. If she gives birth to a child who is black in color with widely-spaced dark eyes and large buttocks, then I think that he was telling the truth about her, but if she gives birth to a child with a red complexion like a Wahrah,[1] then I think that he was lying.’ Then she gave birth to a child with features resembling those of the man concerning whom she was accused.”


52

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ هِلاَلَ بْنَ أُمَيَّةَ، قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ الْبَيِّنَةُ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ هِلاَلُ بْنُ أُمَيَّةَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ فِي أَمْرِي مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي ‏.‏ قَالَ فَنَزَلَتْ ‏{‏وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلاَّ أَنْفُسُهُمْ‏}‏ ‏.‏ حَتَّى بَلَغَ ‏{‏وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ‏}‏ ‏.‏ فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا فَجَاءَا فَقَامَ هِلاَلُ بْنُ أُمَيَّةَ فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْ تَائِبٍ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْخَامِسَةِ ‏{‏أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ‏}‏ ‏.‏ قَالُوا لَهَا إِنَّهَا الْمُوجِبَةُ ‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَتَلَكَّأَتْ وَنَكَصَتْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا سَتَرْجِعُ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لاَ أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ انْظُرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَ ‏”‏ ‏.‏ فَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ لَوْلاَ مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شریک بن سحماء کے ساتھ ( بدکاری کا ) الزام لگایا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے لگیں گے ، ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے کہا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں بالکل سچا ہوں ، اور اللہ تعالیٰ میرے بارے میں کوئی ایسا حکم اتارے گا جس سے میری پیٹھ حد لگنے سے بچ جائے گی ، راوی نے کہا : پھر یہ آیت اتری : «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم» ” جو لوگ اپنی بیویوں کو تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس اپنے سوا کوئی گواہ نہیں ہوتے… “ یہاں تک کہ اخیر آیت : «والخامسة أن غضب الله عليها إن كان من الصادقين» ( سورة النور : ۶-۹ ) تک پہنچے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور ہلال اور ان کی بیوی دونوں کو بلوایا ، وہ دونوں آئے ، ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور گواہیاں دیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے : ” اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے ، تو کوئی ہے توبہ کرنے والا “ ، اس کے بعد ان کی بیوی کھڑی ہوئی اور اس نے گواہی دی ، جب پانچویں گواہی کا وقت آیا یعنی یہ کہنے کا کہ عورت پہ اللہ کا غضب نازل ہو اگر مرد سچا ہو تو لوگوں نے عورت سے کہا : یہ گواہی ضرور واجب کر دے گی ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہ سن کر وہ عورت جھجکی اور واپس مڑی یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ اب وہ اپنی گواہی سے پھر جائے گی ، لیکن اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں تو اپنے گھر والوں کو زندگی بھر کے لیے رسوا اور ذلیل نہیں کروں گی ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دیکھو اگر اس عورت کو کالی آنکھوں والا ، بھری سرین والا ، موٹی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہو ، تو وہ شریک بن سحماء کا ہے “ ، بالآخر اسی شکل کا لڑکا پیدا ہوا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر اللہ کی کتاب کا فیصلہ جو ہو چکا نہ ہوا ہوتا تو میں اس عورت کے ساتھ ضرور کچھ سزا کا معاملہ کرتا “ ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that:Hilal bin Umayyah accused his wife in the presence of the Prophet (ﷺ) of (committing adultery) with Sharik bin Sahma’. The Prophet said: “Bring proof or you will feel the Hadd (punishment) on your back.” Hilal bin Umayyah said: “By the One Who sent you with the truth, I am telling the truth, and Allah will send down revelation concerning my situation which will spare my back.” Then the following was revealed: “And for those who accuse their wives, but have no witnesses except themselves, let the testimony of one of them be four testimonies (i.e., testifies four times) by Allah that he is one of those who speak the truth. And the fifth (testimony should be) the invoking of the curse of Allah on him if he be of those who tell a lie (against her). But it shall avert the punishment (of stoning to death) from her, it she bears witness four times by Allah, that he (her husband) is telling a lie. And the fifth (testimony) should be that the wrath of Allah be upon her if he (her husband) speaks the truth.” The Prophet (ﷺ), turned and sent for them, and they came. Hilal bin Umayyah stood up and bore witness, and the Prophet (ﷺ) said: “Allah knows that one of you is lying. Will either of you repent?” Then she stood up and affirmed her innocence. On the fifth time, meaning that the wrath of Allah be upon her if he (her husband) speaks the truth, they said to her: “It will invoke the wrath of Allah.” Ibn ‘Abbas said: “She hesitated and backed up, until we thought that she was going to recant. Then she said: ‘By Allah, I cannot dishonor my people for ever.’ Then the Prophet (ﷺ) said: ‘Wait and see. If she gives birth to a child with black eyes, fleshy buttocks and big calves, then he is the son of Sharik bin Sahma’.’ And she gave birth to such a child. Then the Prophet (ﷺ) said: ‘Had it not the matter been settled by the Book of Allah, I would have punished her severely.’ ”


53

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا فِي الْمَسْجِدِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً فَقَتَلَهُ قَتَلْتُمُوهُ وَإِنْ تَكَلَّمَ جَلَدْتُمُوهُ وَاللَّهِ لأَذْكُرَنَّ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَاتِ اللِّعَانِ ‏.‏ ثُمَّ جَاءَ الرَّجُلُ بَعْدَ ذَلِكَ يَقْذِفُ امْرَأَتَهُ فَلاَعَنَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بَيْنَهُمَا وَقَالَ ‏ “‏ عَسَى أَنْ تَجِيءَ بِهِ أَسْوَدَ ‏”‏ ‏.‏ فَجَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم جمعہ کی رات کو مسجد میں تھے کہ ایک شخص آ کر کہنے لگا اگر کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے ، پھر اس کو مار ڈالے ، تو تم لوگ اس کو مار ڈالو گے ، اور اگر زبان سے کچھ کہے تو تم اسے کوڑے لگاؤ گے ، اللہ کی قسم میں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر ضرور کروں گا ، آخر اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، تب اللہ تعالیٰ نے لعان کی آیتیں نازل فرمائیں ، پھر وہ آیا اور اس نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کرایا اور فرمایا : ” میرا گمان ہے کہ شاید اس عورت کا بچہ کالا ہی پیدا ہو “ چنانچہ ایسا ہی ہوا ، اس کے یہاں کالا گھونگھریالے بال والا بچہ پیدا ہوا ۔

It was narrated that ‘Abdullah said:”We were in the mosque one Friday night when a man said: ‘If a man finds a man with his wife and kills him, will you kill him, and if he speaks,will you flog him. By Allah I will mention that to the Prophet (ﷺ). So he mentioned that to the Prophet (ﷺ), and Allah revealed the Verses of Li’an. Then after that the man came and accused his wife, so the Prophet (ﷺ) told them to go through the procedure of Li’an and he said: ‘Perhaps she will give birth to a black child.’ Then she gave birth to a black child with curly hair.”


54

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلاً، لاَعَنَ امْرَأَتَهُ وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بَيْنَهُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک مرد نے اپنی بیوی سے لعان کیا ، اور اس کے بچے کا انکار کر دیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں جدائی کرا دی اور بچہ کو ماں کو دیدیا ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar that:a man invoked curses on his wife, and refused to accept her child. The Messenger of Allah (ﷺ) separated them, and left the child with the woman.


55

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَلَمَةَ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ ذَكَرَ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ امْرَأَةً مِنْ بَلْعِجْلاَنَ فَدَخَلَ بِهَا فَبَاتَ عِنْدَهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ مَا وَجَدْتُهَا عَذْرَاءَ فَرُفِعَ شَأْنُهَا إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَدَعَا الْجَارِيَةَ فَسَأَلَهَا فَقَالَتْ بَلَى قَدْ كُنْتُ عَذْرَاءَ ‏.‏ فَأَمَرَ بِهِمَا فَتَلاَعَنَا وَأَعْطَاهَا الْمَهْرَ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہقبیلہ انصار کے ایک شخص نے قبیلہ بنی عجلان کی ایک عورت سے شادی کی ، اور اس کے پاس رات گزاری ، جب صبح ہوئی تو کہنے لگا : میں نے اسے کنواری نہیں پایا ، آخر دونوں کا مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک لے جایا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی کو بلایا ، اور اس سے پوچھا تو اس نے کہا : میں تو کنواری تھی ، پھر آپ نے حکم دیا تو دونوں نے لعان کیا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو مہر دلوا دیا ۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said:”A man from among the Ansar manried a wornan from Bal’ijlan. He entered upon her and spent the night with her, then in the morning he said: ‘I did not find her to be a virgin.’ Her case was taken to the Prophet (ﷺ), and he called the girl and asked her. She said: ‘No, I was a virgin.’ So he told thern to go through the procedure of Li’an, and gave her the bridal-money.” (D a’if)


56

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ ابْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ أَرْبَعٌ مِنَ النِّسَاءِ لاَ مُلاَعَنَةَ بَيْنَهُنَّ النَّصْرَانِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْيَهُودِيَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْحُرَّةُ تَحْتَ الْمَمْلُوكِ وَالْمَمْلُوكَةُ تَحْتَ الْحُرِّ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چار قسم کی عورتوں میں لعان نہیں ہے ، ایک تو نصرانیہ جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو ، دوسری یہودیہ جو کسی مسلمان کے نکاح میں ہو ، تیسری آزاد عورت جو کسی غلام کے نکاح میں ہو ، چوتھی لونڈی جو کسی آزاد مرد کے نکاح میں ہو “ ۱؎ ۔

It was nanated from ‘Amr bin Shu’aib, from his father, from his grandfather, that:the Prophet (ﷺ) said: “There are four kinds of women for whom there is no Li’an: a Christian woman married to a Muslim, a Jewish woman married to a Muslim, a free woman married to a slave, and a slave woman married to a free man.”


57

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ آلَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مِنْ نِسَائِهِ وَحَرَّمَ فَجَعَلَ الْحَرَامَ حَلاَلاً ‏.‏ وَجَعَلَ فِي الْيَمِينِ كَفَّارَةً ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایلاء کیا ، اور اپنے اوپر حلال کو حرام ٹھہرا لیا ۱؎ اور قسم کا کفارہ ادا کیا ۲؎ ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”The Messenger of Allah swore to keep away from his wives and declared them as unlawful for him, so he made something permissible forbidden, and he offered expiation for having sworn to do so.”


58

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فِي الْحَرَامِ يَمِينٌ ‏.‏ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ‏.‏

سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا : حلال کو حرام کرنے میں قسم کا کفارہ ہے ، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے : «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة» ( سورة الاحزاب : 21 ) ” تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے “ ۔

It was narrated from Sa’eed bin Jubair that Ibn ‘Abbas said:”For the one who makes unlawful is the swearing.” (Sahih)And Ibn ‘Abbas used to say: “You had the best example in the Messenger of Allah.” (33:21)


59

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا أَعْتَقَتْ بَرِيرَةَ فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَكَانَ لَهَا زَوْجٌ حُرٌّ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہانہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر دیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اختیار دے دیا ، ( کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہیں یا اس سے جدا ہو جائیں ) اور ان کے شوہر آزاد تھے ۱؎ ۔

It was narrated from Aishah that:she freed Barirah and the Messenger of Allah (ﷺ) gave her the choice, and she (Barirah) had a free husband.


6

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ طَلاَقُ السُّنَّةِ يُطَلِّقُهَا عِنْدَ كُلِّ طُهْرٍ تَطْلِيقَةً فَإِذَا طَهُرَتِ الثَّالِثَةَ طَلَّقَهَا وَعَلَيْهَا بَعْدَ ذَلِكَ حَيْضَةٌ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیںطلاق سنی یہ ہے کہ عورت کو ہر طہر میں ایک طلاق دے ، جب تیسری بار پاک ہو تو آخری طلاق دیدے ، اور اس کے بعد عدت ایک حیض ہو گی ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Abdullah said:”Divorce according to the Sunnah means divorcing her with one divorce in each cycle when she is pure, then when she becomes pure the third time, then he pronounces divorce again, and after that she must wait one more menstrual cycle.”


60

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عَبْدًا يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا وَيَبْكِي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى خَدِّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لِلْعَبَّاسِ ‏”‏ يَا عَبَّاسُ أَلاَ تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏”‏ لَوْ رَاجَعْتِيهِ فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِكِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَأْمُرُنِي قَالَ ‏”‏ إِنَّمَا أَشْفَعُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ لاَ حَاجَةَ لِي فِيهِ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہبریرہ رضی اللہ عنہا کا شوہر غلام تھا اس کو مغیث کہا جاتا تھا ، گویا کہ میں اس وقت اس کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ بریرہ کے پیچھے پھر رہا ہے ، اور رو رہا ہے اور اس کے آنسو اس کے گالوں پہ بہہ رہے ہیں ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عباس رضی اللہ عنہ سے فرما رہے ہیں : ” عباس ! کیا تمہیں بریرہ سے مغیث کی محبت اور مغیث سے بریرہ کی نفرت پہ تعجب نہیں ہے “ ؟ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا سے کہا : ” کاش تو مغیث کے پاس لوٹ جاتی ، وہ تیرے بچے کا باپ ہے “ ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : ” نہیں ، میں صرف سفارش کر رہا ہوں “ ، تو وہ بولی : مجھے مغیث کی کوئی ضرورت نہیں ۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said:”The husband of Barirah was a slave called Mughith. It is as if I can see him now, walking behind her and weeping, with tears running down his cheeks. The Prophet (ﷺ) said to ‘Abbas: ‘O Abbas, are you not amazed by the love of Mughith for Barirah, and the hatred of Barirah for Mughith?’ And the Prophet said to her: Why don’t you take him back, for he is the father of your child?’ She said: ‘O Messenger of Allah, are you commanding me (to do so)?’ He said: ‘No, rather I am interceding.’ She said: ‘I have no need of him.’ ”


61

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَضَى فِي بَرِيرَةَ ثَلاَثُ سُنَنٍ خُيِّرَتْ حِينَ أُعْتِقَتْ وَكَانَ زَوْجُهَا مَمْلُوكًا وَكَانُوا يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا فَتُهْدِي إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَيَقُولُ ‏”‏ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ ‏”‏ ‏.‏ وَقَالَ ‏”‏ الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہبریرہ میں تین سنتیں سامنے آئیں ایک تو یہ کہ جب وہ آزاد ہوئیں تو انہیں اختیار دیا گیا ، اور ان کے شوہر غلام تھے ، دوسرے یہ کہ لوگ بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ دیا کرتے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کر دیتیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے : ” وہ اس کے لیے صدقہ ہے ، اور ہمارے لیے ہدیہ ہے “ ، تیسرے یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کے سلسلہ میں فرمایا : ” حق ولاء ( غلام یا لونڈی کی میراث ) اس کا ہے جو آزاد کرے “ ۱؎ ۔

It was narrated that Aishah said:’Three Sunan were established because of Barirah: She was given the choice (of whether to remain married) when she was freed, and her husband was a slave; they used to give her charity and she used to give it as a gift to the Prophet (ﷺ), and he would say: ‘It is charity for her and a gift for us,’ and he said, the ‘Wala’ is for the one who set the slave free.'”


62

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أُمِرَتْ بَرِيرَةُ أَنْ تَعْتَدَّ، بِثَلاَثِ حِيَضٍ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہبریرہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا گیا کہ وہ تین حیض عدت گزاریں ۔

It was narrated that ‘Aishah said:”Barirah was told to observe the waiting period for three menstrual cycles.”


63

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُذَيْنَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ خَيَّرَ بَرِيرَةَ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو اختیار دیا ( کہ وہ اپنے شوہر مغیث کی زوجیت میں رہیں یا نہ رہیں ) ۔

It was narrated from Abu Hurairah that:the Messenger of Allah (ﷺ) gave Barirah the choice.


64

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبِيبٍ الْمُسْلِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ طَلاَقُ الأَمَةِ اثْنَتَانِ وَعِدَّتُهَا حَيْضَتَانِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لونڈی کے لیے دو طلاقیں ہیں ، اور اس کی عدت دو حیض ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Urnar that the Messenger of Allah (ﷺ), said:”The divorce of a slave woman is twice, and her waiting period is two menstrual cycles. ”


65

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ مُظَاهِرِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏”‏ طَلاَقُ الأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ وَقُرْؤُهَا حَيْضَتَانِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ فَذَكَرْتُهُ لِمُظَاهِرٍ فَقُلْتُ حَدِّثْنِي كَمَا حَدَّثْتَ ابْنَ جُرَيْجٍ ‏.‏ فَأَخْبَرَنِي عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏”‏ طَلاَقُ الأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ وَقُرْؤُهَا حَيْضَتَانِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لونڈی کی دو طلاقیں ہیں ، اور اس کی عدت دو حیض ہے “ ۔ ابوعاصم کہتے ہیں کہ میں نے مظاہر بن اسلم سے اس حدیث کا ذکر کیا اور ان سے عرض کیا کہ یہ حدیث آپ مجھ سے ویسے ہی بیان کریں جیسے کہ آپ نے ابن جریج سے بیان کی ہے ، تو انہوں نے مجھے «قاسم عن عائشہ» کے طریق سے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لونڈی کے لیے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے “ ۔

It was narrated from ‘Aishah that the Prophet (ﷺ) said:”The divorce of a slave woman is twice, and her (waiting) period is two menstrual cycles.” Abu ‘Asim said: “I mentioned this to Muzahir and said: ‘Tell me what you told Ibn Juraij.’ So he told me, narrating from Qasim from ‘Aishah, that the Prophet (ﷺ) said: ‘The divorce of a slave woman is twice, and her (waiting) period is two menstrual cycles.”‘


66

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ الْغَافِقِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَتَى النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَيِّدِي زَوَّجَنِي أَمَتَهُ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنِي وَبَيْنَهَا ‏.‏ قَالَ فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمِنْبَرَ فَقَالَ ‏ “‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يُزَوِّجَ عَبْدَهُ أَمَتَهُ ثُمَّ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَهُمَا إِنَّمَا الطَّلاَقُ لِمَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا ، اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے مالک نے اپنی لونڈی سے میرا نکاح کر دیا تھا ، اب وہ چاہتا ہے کہ مجھ میں اور میری بیوی میں جدائی کرا دے ، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور فرمایا : ” لوگو ! تمہارا کیا حال ہے کہ تم میں سے ایک شخص اپنے غلام کا نکاح اپنی لونڈی سے کر دیتا ہے ، پھر وہ چاہتا ہے کہ ان دونوں میں جدائی کرا دے ، طلاق تو اسی کا حق ہے جو عورت کی پنڈلی پکڑے “ ۱؎ ۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said:”A man came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, my master married me to his slave woman, and now he wants to separate me and her.’ The Messenger of Allah (ﷺ) ascended the pulpit and said: ‘O people, what is the matter with one of you who marries his slave to his slave woman, then wants to separate them? Divorce belongs to the one who takes hold of the calf (i.e., her husband).’ “


67

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُعَتِّبٍ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ، مَوْلَى بَنِي نَوْفَلٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدٍ طَلَّقَ، امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَتَيْنِ ثُمَّ أُعْتِقَا أَيَتَزَوَّجُهَا قَالَ نَعَمْ ‏.‏ فَقِيلَ لَهُ عَمَّنْ قَالَ قَضَى بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ لَقَدْ تَحَمَّلَ أَبُو الْحَسَنِ هَذَا صَخْرَةً عَظِيمَةً عَلَى عُنُقِهِ ‏.‏

ابوالحسن مولی بنی نوفل کہتے ہیں کہعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اس غلام کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو دو طلاق دے دی ہو پھر دونوں آزاد ہو جائیں ، کیا وہ اس سے نکاح کر سکتا ہے ؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا : ہاں ، کر سکتا ہے ، ان سے پوچھا گیا : یہ فیصلہ کس کا ہے ؟ تو وہ بولے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ کیا ۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا : ابوالحسن نے یہ حدیث روایت کر کے گویا ایک بڑا پتھر اپنی گردن پہ اٹھا لیا ہے ۔

lt was narrated that Abul Hasan, the freed slave of Banu Nawfal, said:”Ibn ‘Abbas was asked about a slave who divorces his wife twice, then (they are freed). Can he marry her? He said: ‘Yes.’ It was said to him: ‘On what basis?’ He said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) passed such a judgement .’ ” (D a’ if)


68

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ لاَ تُفْسِدُوا عَلَيْنَا سُنَّةَ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عِدَّةُ أُمِّ الْوَلَدِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ‏.‏

عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم پر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو نہ بگاڑو ، ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن ہے ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Amr bin ‘As said:”Do not corrupt the Sunnah of our Prophet Muhammad (ﷺ). The waiting period of an Umm Walad is four months and ten (days).”


69

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، ‏.‏ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْنَبَ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ، تُحَدِّثُ أَنَّهَا سَمِعَتْ أُمَّ سَلَمَةَ، وَأُمَّ حَبِيبَةَ تَذْكُرَانِ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَتْ إِنَّ ابْنَةً لَهَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا فَاشْتَكَتْ عَيْنُهَا فَهِيَ تُرِيدُ أَنْ تَكْحَلَهَا ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین ام سلمہ اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہما ذکر کرتی ہیں کہایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کی بیٹی کا شوہر مر گیا ہے ، اور اس کی بیٹی کی آنکھ دکھ رہی ہے وہ سرمہ لگانا چاہتی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پہلے ( زمانہ جاہلیت میں ) تم سال پورا ہونے پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی اور اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Humaid bin Nafi’ that:he heard Zainab the daughter of Umm Salamah narrating that she heard Umm Salamah and Umm Habibah mention that a woman came to the Prophet (ﷺ) and said that her daughter’s husband had died, and she was suffering from an eye disease, and she wanted to apply kohl to her eyes (as a remedy). The Messenger of Allah (ﷺ) said: “One of you would throw a she-camel’s dropping when a year had passed (since the death of her husband. Rather it is four months and ten (days).”


7

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ أَبِي غَلاَّبٍ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ رَجُلٍ، طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَقَالَ تَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا ‏.‏ قُلْتُ أَيُعْتَدُّ بِتِلْكَ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ

ابو غلاب یونس بن جبیر کہتے ہیں کہمیں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تو انہوں نے کہا : کیا تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو پہچانتے ہو ؟ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا کہ ابن عمر رجوع کر لیں ، میں نے پوچھا : کیا اس طلاق کا شمار ہو گا ؟ انہوں نے کہا : تم کیا سمجھتے ہو ، اگر وہ عاجز ہو جائے یا دیوانہ ہو جائے ( تو کیا وہ شمار نہ ہو گی یعنی ضرور ہو گی ) ۔

It was narrated that Yunus bin Jubair, Abu Ghallab, said:”I asked Ibn ‘Umar about a man who divorced his wife when she was menstruating. He said: ‘Do you know ‘Abdullah bin ‘Umar? He divorced his wife when she was menstruating then ‘Umar came to the Prophet (ﷺ) (and told him what had happened). He ordered him to take her back.’ I said: ‘Will that be counted (as a divorce)?’ He said: ‘Do You think he was helpless and behaving foolishly? [i.e., Yes, it counts (as a divorce).].”‘


70

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ‏ “‏ لاَ يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ شوہر کے سوا کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ منائے “ ۔

It was narrated from ‘Aishah that:the Prophet (ﷺ) said: “It is not permissible for a woman to mourn for any deceased person for more than three days, except for her husband.”


71

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ حَفْصَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے “ ۔

It was narrated from Hafsah the wife of the Prophet (ﷺ) that:the Messenger of Allah (ﷺ), said: “It is not permissible for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for any deceased person for more than three days, except for her husband.”


72

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏ “‏ لاَ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ الْمَرْأَةُ تُحِدُّ عَلَى زَوْجِهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَلاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ وَلاَ تَكْتَحِلُ وَلاَ تَطَيَّبُ إِلاَّ عِنْدَ أَدْنَى طُهْرِهَا بِنُبْذَةٍ مِنْ قُسْطٍ وَأَظْفَارٍ ‏”‏ ‏.‏

ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ نہ منایا جائے البتہ بیوی اپنے شوہر پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرے ، رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے ، ہاں رنگین بنی ہوئی چادر اوڑھ سکتی ہے ، سرمہ اور خوشبو نہ لگائے ، مگر حیض سے پاکی کے شروع میں تھوڑا سا قسط یا اظفار ( خوشبو ) لگا لے “ ۱؎ ۔

It was narrated from Umm ‘Atiyyah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:’No deceased person should be mourned for more than three days, except a woman should mourn for her husband for four months and ten days, and she should not wear dyed clothes, except for a garment of ‘Asb, and she should not wear kohl or perfume, except at the beginning of her purity, when she may apply a little Qust and Azfar.’”


73

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ وَكُنْتُ أُحِبُّهَا وَكَانَ أَبِي يُبْغِضُهَا فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَأَمَرَنِي أَنْ أُطَلِّقَهَا فَطَلَّقْتُهَا ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیرے نکاح میں ایک عورت تھی میں اس سے محبت کرتا تھا ، اور میرے والد اس کو برا جانتے تھے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اسے طلاق دے دوں ، چنانچہ میں نے اسے طلاق دے دی ۔

It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Umar said:”I had a wife whom I loved, but my father hated her. ‘Umar mentioned that to the Prophet (ﷺ) and he ordered me to divorce her, so I divorced her.”


74

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ رَجُلاً، أَمَرَهُ أَبُوهُ أَوْ أُمُّهُ – شَكَّ شُعْبَةُ – أَنْ يُطَلِّقَ، امْرَأَتَهُ فَجَعَلَ عَلَيْهِ مِائَةَ مُحَرَّرٍ ‏.‏ فَأَتَى أَبَا الدَّرْدَاءِ فَإِذَا هُوَ يُصَلِّي الضُّحَى وَيُطِيلُهَا وَصَلَّى مَا بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ أَوْفِ بِنَذْرِكَ وَبَرَّ وَالِدَيْكَ ‏.‏ وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ‏ “‏ الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ فَحَافِظْ عَلَى وَالِدَيْكَ أَوِ اتْرُكْ ‏”‏ ‏.‏

ابوعبدالرحمٰن سے روایت ہے کہایک شخص کو اس کی ماں نے یا باپ نے ( یہ شک شعبہ کو ہوا ہے ) حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طلاق دیدے ، اس نے نذر مان لی کہ اگر اپنی بیوی کو طلاق دیدے تو اسے سو غلام آزاد کرنا ہوں گے ، پھر وہ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ، وہ صلاۃ الضحیٰ ( چاشت کی نماز ) پڑھ رہے تھے ، اور اسے خوب لمبی کر رہے تھے ، اور انہوں نے نماز پڑھی ظہر و عصر کے درمیان ، بالآخر اس شخص نے ان سے پوچھا ، تو ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا : اپنی نذر پوری کرو ، اور اپنے ماں باپ کی اطاعت کرو ۔ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ” باپ جنت میں جانے کا بہترین دروازہ ہے ، اب تم اپنے والدین کے حکم کی پابندی کرو ، یا اسے نظر انداز کر دو “ ۱؎ ۔

It was narrated from ‘Abdur-Rahman that:a man’s father or mother – Shu’bah (one of the namators) was not sure – ordered him to divorce his wife, and he made a vow that he would free one hundred slaves if he did that. He came to Abu Darda’ while he was praying the Duha, and he was making his prayer lengthy, and he prayed between Zuhr and ‘Asr. Then he asked him and Abu Darda’ said: “Fulfill your vow and honor your parents.” Abu Ad-Darda’ said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘(Honoring) one’s father may lead one to enter through the best of the gates of Paradise; so take care of your parents, (it is so, whether you take care of them) or not. ”


8

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ‏ “‏ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا وَهِيَ طَاهِرٌ أَوْ حَامِلٌ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہانہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” انہیں حکم دو کہ رجوع کر لیں ، پھر طہر کی یا حمل کی حالت میں طلاق دیں “ ۱؎ ۔

It was narrated from Ibn ‘Umar that:he divorced his wife when she was menstruating, and ‘Umar mentioned that to the Prophet (ﷺ). He said: “Tell him to take her back then divorce her when she is pure (not menstruating) or pregnant.”


9

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، قَالَ قُلْتُ لِفَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ حَدِّثِينِي عَنْ طَلاَقِكِ، ‏.‏ قَالَتْ طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلاَثًا وَهُوَ خَارِجٌ إِلَى الْيَمَنِ فَأَجَازَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏.‏

عامر شعبی کہتے ہیں کہمیں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے کہا : آپ مجھ سے اپنی طلاق کے بارے میں بیان کریں ، تو انہوں نے کہا : میرے شوہر نے یمن کے سفر پر نکلتے وقت مجھے تین طلاق دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جائز رکھا ۱؎ ۔

It was narrated that ‘Amir Sha’bi said:”I said to Fatimah bint Qais: ‘Tell me about your divorce.’ She said: ‘My husband divorced me three times when he was leaving for Yemen, and the Messenger of Allah (ﷺ) allowed that.”‘


Scroll to Top
Skip to content