حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجَعْفَرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، جَمِيعًا عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ الْعَدَوِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ مَنْ بَنَى مَسْجِدًا يُذْكَرُ فِيهِ اسْمُ اللَّهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ ” .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لیے مسجد بنائی ، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَسُئِلَ، عَنِ الْحِيطَانِ، تُلْقَى فِيهَا الْعَذِرَاتُ فَقَالَ “ إِذَا سُقِيَتْ مِرَارًا فَصَلُّوا فِيهَا ” . يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہان سے ان باغات میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا جن میں پاخانہ ڈالا جاتا ہے ، انہوں نے کہا : جب ان باغات کو کئی بار پانی سے سینچا گیا ہو تو ان میں نماز پڑھ لو ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ الأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلاَّ الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قبرستان اور حمام ( غسل خانہ ) کے سوا ساری زمین مسجد ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جَبِيرَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ يُصَلَّى فِي سَبْعِ مَوَاطِنَ فِي الْمَزْبَلَةِ وَالْمَجْزَرَةِ وَالْمَقْبَرَةِ وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ وَالْحَمَّامِ وَمَعَاطِنِ الإِبِلِ وَفَوْقَ الْكَعْبَةِ .
ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے : ” کوڑا خانہ ، مذبح ( ذبیحہ گھر ) ، قبرستان ، عام راستہ ، غسل خانہ ، اونٹ کے باڑے اور خانہ کعبہ کی چھت پر “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْحُسَيْنِ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ سَبْعُ مَوَاطِنَ لاَ تَجُوزُ فِيهَا الصَّلاَةُ ظَاهِرُ بَيْتِ اللَّهِ وَالْمَقْبَرَةُ وَالْمَزْبَلَةُ وَالْمَجْزَرَةُ وَالْحَمَّامُ وَعَطَنُ الإِبِلِ وَمَحَجَّةُ الطَّرِيقِ ” .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سات مقامات پر نماز جائز نہیں ہے : خانہ کعبہ کی چھت پر ، قبرستان ، کوڑا خانہ ، مذبح ، اونٹوں کے باندھے جانے کی جگہوں اور عام راستوں پر “ ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ جَبِيرَةَ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ خِصَالٌ لاَ تَنْبَغِي فِي الْمَسْجِدِ لاَ يُتَّخَذُ طَرِيقًا وَلاَ يُشْهَرُ فِيهِ سِلاَحٌ وَلاَ يُنْبَضُ فِيهِ بِقَوْسٍ وَلاَ يُنْشَرُ فِيهِ نَبْلٌ وَلاَ يُمَرُّ فِيهِ بِلَحْمٍ نِيءٍ وَلاَ يُضْرَبُ فِيهِ حَدٌّ وَلاَ يُقْتَصُّ فِيهِ مِنْ أَحَدٍ وَلاَ يُتَّخَذُ سُوقًا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چند اعمال ایسے ہیں جو مسجد میں نامناسب ہیں ، اس کو عام گزرگاہ نہ بنایا جائے ، اس میں ہتھیار ننگا نہ کیا جائے ، تیر اندازی کے لیے کمان نہ پکڑی جائے ، اس میں تیروں کو نہ پھیلایا جائے ، کچا گوشت لے کر نہ گزرا جائے ، اس میں حد نہ قائم کی جائے ، کسی سے قصاص نہ لیا جائے ، اور اس کو بازار نہ بنایا جائے “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الْبَيْعِ وَالاِبْتِيَاعِ وَعَنْ تَنَاشُدِ الأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خرید و فروخت اور ( غیر دینی ) اشعار پڑھنے سے منع فرمایا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ يَقْظَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ جَنِّبُوا مَسَاجِدَكُمْ صِبْيَانَكُمْ وَمَجَانِينَكُمْ وَشِرَارَكُمْ وَبَيْعَكُمْ وَخُصُومَاتِكُمْ وَرَفْعَ أَصْوَاتِكُمْ وَإِقَامَةَ حُدُودِكُمْ وَسَلَّ سُيُوفِكُمْ وَاتَّخِذُوا عَلَى أَبْوَابِهَا الْمَطَاهِرَ وَجَمِّرُوهَا فِي الْجُمَعِ ” .
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اپنی مسجدوں کو بچوں ، دیوانوں ( پاگلوں ) ، خرید و فروخت کرنے والوں ، اور اپنے جھگڑوں ( اختلافی مسائل ) ، زور زور بولنے ، حدود قائم کرنے اور تلواریں کھینچنے سے محفوظ رکھو ، اور مسجدوں کے دروازوں پر طہارت خانے بناؤ ، اور جمعہ کے روز مسجدوں میں خوشبو جلایا کرو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كُنَّا نَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد میں سوتے تھے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ يَعِيشَ بْنَ قَيْسِ بْنِ طِخْفَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ، مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” انْطَلِقُوا ” . فَانْطَلَقْنَا إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ وَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِنْ شِئْتُمْ نِمْتُمْ هَاهُنَا وَإِنْ شِئْتُمُ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ ” . قَالَ فَقُلْنَا بَلْ نَنْطَلِقُ إِلَى الْمَسْجِدِ .
قیس بن طخفة ( جو اصحاب صفہ میں سے تھے ) کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا : ” تم سب چلو “ ، چنانچہ ہم سب ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے ، وہاں ہم نے کھایا پیا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا : ” اگر تم لوگ چاہو تو یہیں سو جاؤ ، اور چاہو تو مسجد چلے جاؤ “ ، ہم نے کہا کہ ہم مسجد ہی جائیں گے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلُ قَالَ ” الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ ” . قَالَ قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ ” ثُمَّ الْمَسْجِدُ الأَقْصَى ” . قُلْتُ كَمْ بَيْنَهُمَا قَالَ ” أَرْبَعُونَ عَامًا ثُمَّ الأَرْضُ لَكَ مُصَلًّى فَصَلِّ حَيْثُ مَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلاَةُ ” .
ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مسجد الحرام “ ، میں نے پوچھا : پھر کون سی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر مسجد الاقصیٰ “ ، میں نے پوچھا : ان دونوں کی مدت تعمیر میں کتنا فاصلہ تھا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چالیس سال کا ، پھر ساری زمین تمہارے لیے نماز کی جگہ ہے ، جہاں پر نماز کا وقت ہو جائے وہیں ادا کر لو ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا بَنَى اللَّهُ لَهُ مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ ” .
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی و رضا جوئی کے لیے مسجد بنوائی ، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ویسا ہی گھر بنائے گا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيِّ، – وَكَانَ قَدْ عَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مِنْ دَلْوٍ فِي بِئْرٍ لَهُمْ – عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ السَّالِمِيِّ – وَكَانَ إِمَامَ قَوْمِهِ بَنِي سَالِمٍ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ – قَالَ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ مِنْ بَصَرِي وَإِنَّ السَّيْلَ يَأْتِينِي فَيَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي وَيَشُقُّ عَلَىَّ اجْتِيَازُهُ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى فَافْعَلْ . قَالَ ” أَفْعَلُ ” . فَغَدَا عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَبُو بَكْرٍ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ وَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنْتُ لَهُ وَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى قَالَ ” أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ مِنْ بَيْتِكَ ” . فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ احْتَبَسْتُهُ عَلَى خَزِيرَةٍ تُصْنَعُ لَهُمْ .
محمود بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہےاور ان کو وہ کلی یاد تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈول سے لے کر ان کے کنویں میں کر دی تھی ، انہوں نے عتبان بن مالک سالمی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ( جو اپنی قوم بنی سالم کے امام تھے اور غزوہ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے تھے ) وہ کہتے ہیں : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری نظر کمزور ہو گئی ہے ، جب سیلاب آتا ہے تو وہ میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان حائل ہو جاتا ہے ، اسے پار کرنا میرے لیے دشوار ہوتا ہے ، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے گھر تشریف لائیں اور گھر کے کسی حصے میں نماز پڑھ دیں ، تاکہ میں اس کو اپنے لیے مصلیٰ ( نماز کی جگہ ) بنا لوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ٹھیک ہے ، میں ایسا کروں گا “ ، اگلے روز جب دن خوب چڑھ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے ، اور اندر آنے کی اجازت طلب کی ، میں نے اجازت دی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی بیٹھے بھی نہ تھے کہ فرمایا : ” تم اپنے گھر کے کس حصہ کو پسند کرتے ہو کہ میں تمہارے لیے وہاں نماز پڑھ دوں ؟ “ ، میں جہاں نماز پڑھنا چاہتا تھا ادھر میں نے اشارہ کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے ، ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی ، پھر میں نے آپ کو خزیرہ ( حلیم ) ۱؎ تناول کرنے کے لیے روک لیا جو ان لوگوں کے لیے تیار کیا جا رہا تھا ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ الْمُقْرِي، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَنْصَارِ أَرْسَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ تَعَالَ فَخُطَّ لِي مَسْجِدًا فِي دَارِي أُصَلِّي فِيهِ وَذَلِكَ بَعْدَ مَا عَمِيَ فَجَاءَ فَفَعَلَ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہقبیلہ انصار کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خبر بھیجی کہ آپ تشریف لائیں اور میرے گھر میں مسجد کے لیے حد بندی کر دیں تاکہ میں اس میں نماز پڑھا کروں ، اور یہ اس لیے کہ وہ صحابی نابینا ہو گئے تھے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، اور ان کی مراد پوری کر دی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْجَارُودِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ صَنَعَ بَعْضُ عُمُومَتِي لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ طَعَامًا فَقَالَ لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْكُلَ فِي بَيْتِي وَتُصَلِّيَ فِيهِ . قَالَ فَأَتَاهُ وَفِي الْبَيْتِ فَحْلٌ مِنْ هَذِهِ الْفُحُولِ فَأَمَرَ بِنَاحِيَةٍ مِنْهُ فَكُنِسَ وَرُشَّ فَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ . قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بْنُ مَاجَهْ الْفَحْلُ هُوَ الْحَصِيرُ الَّذِي قَدِ اسْوَدَّ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیرے ایک چچا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا ، اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میری خواہش ہے کہ آپ آج میرے گھر کھانا کھائیں ، اور اس میں نماز بھی پڑھیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے گھر میں ایک پرانی کالی چٹائی پڑی ہوئی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے ایک گوشہ کو صاف کرنے کا حکم دیا ، وہ صاف کیا گیا ، اور اس پر پانی چھڑک دیا گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی ۱؎ ۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ «فحل» اس چٹائی کو کہتے ہیں جو پرانی ہونے کی وجہ سے کالی ہو گئی ہو ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي الْجَوْنِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ أَخْرَجَ أَذًى مِنَ الْمَسْجِدِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص مسجد سے کوڑا کرکٹ نکال دے ، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ، وَأَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ، قَالاَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ، أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَ بِالْمَسَاجِدِ أَنْ تُبْنَى فِي الدُّورِ وَأَنْ تُطَهَّرَ وَتُطَيَّبَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ” محلوں میں مسجدیں بنائی جائیں ، اور انہیں پاک و صاف رکھا جائے ، اور ان میں خوشبو لگائی جائے “ ۔
حَدَّثَنَا رِزْقُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ تُتَّخَذَ الْمَسَاجِدُ فِي الدُّورِ وَأَنْ تُطَهَّرَ وَتُطَيَّبَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا : ” محلوں میں مسجدیں بنائی جائیں اور انہیں پاک و صاف رکھا جائے ، اور ان میں خوشبو لگائی جائے “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ أَوَّلُ مَنْ أَسْرَجَ فِي الْمَسَاجِدِ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہسب سے پہلے تمیم داری رضی اللہ عنہ نے مسجدوں میں چراغ جلایا تھا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ أَبُو مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي، سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَأَى نُخَامَةً فِي جِدَارِ الْمَسْجِدِ فَتَنَاوَلَ حَصَاةً فَحَكَّهَا ثُمَّ قَالَ “ إِذَا تَنَخَّمَ أَحَدُكُمْ فَلاَ يَتَنَخَّمَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَبْزُقْ عَنْ شِمَالِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى ” .
ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار پر رینٹ دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کنکری لے کر اسے کھرچ ڈالا ، پھر فرمایا : ” جب کوئی شخص تھوکنا چاہے تو اپنے سامنے اور اپنے دائیں ہرگز نہ تھوکے ، بلکہ اپنے بائیں جانب یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے “ ۱؎ ۔