حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْرَقُ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلاَةِ فَقَالَ ” صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ ” . فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِلاَلاً فَأَذَّنَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْيَوْمِ الثَّانِي أَمَرَهُ فَأَذَّنَ الظُّهْرَ فَأَبْرَدَ بِهَا وَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ أَخَّرَهَا فَوْقَ الَّذِي كَانَ وَصَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ وَصَلَّى الْعِشَاءَ بَعْدَمَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ وَصَلَّى الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ قَالَ ” أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلاَةِ ” . فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ . قَالَ ” وَقْتُ صَلاَتِكُمْ بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ ” .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور اس نے آپ سے نماز کے اوقات کے متعلق سوال کیا ، تو آپ نے فرمایا : ” آنے والے دو دن ہمارے ساتھ نماز پڑھو ، چنانچہ ( پہلے دن ) جب سورج ڈھل گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ، انہوں نے اذان دی ، پھر ان کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کی اقامت کہی ۱؎ ، پھر ان کو حکم دیا ، انہوں نے نماز عصر کی اقامت کہی ، اس وقت سورج بلند ، صاف اور چمکدار تھا ۲؎ ، پھر جب سورج ڈوب گیا تو ان کو حکم دیا تو انہوں نے مغرب کی اقامت کہی ، پھر جب شفق ۳؎ غائب ہو گئی تو انہیں حکم دیا ، انہوں نے عشاء کی اقامت کہی ، پھر جب صبح صادق طلوع ہوئی تو انہیں حکم دیا ، تو انہوں نے فجر کی اقامت کہی ، جب دوسرا دن ہوا تو آپ نے ان کو حکم دیا ، تو انہوں نے ظہر کی اذان دی ، اور ٹھنڈا کیا اس کو اور خوب ٹھنڈا کیا ( یعنی تاخیر کی ) ، پھر عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب کہ سورج بلند تھا ، پہلے روز کے مقابلے میں دیر کی ، پھر مغرب کی نماز شفق کے غائب ہونے سے پہلے پڑھائی ، اور عشاء کی نماز تہائی رات گزر جانے کے بعد پڑھائی اور فجر کی نماز اجالے میں پڑھائی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نماز کے اوقات کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ “ ، اس آدمی نے کہا : اللہ کے رسول ! میں حاضر ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہاری نماز کا وقت ان اوقات کے درمیان ہے جو تم نے دیکھا “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ شَكَوْنَا إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حَرَّ الرَّمْضَاءِ فَلَمْ يُشْكِنَا .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز ٹھنڈی کر لو ، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب گرمی سخت ہو جائے تو ظہر کو ٹھنڈا کر لیا کرو ، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ظہر ٹھنڈی کر کے پڑھو ، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ أَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ” .
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز دوپہر میں پڑھتے تھے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا : ” نماز ٹھنڈی کر کے پڑھو ، اس لیے کہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے “ ۔
حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلاَةَ الظُّهْرِ بِالْهَاجِرَةِ فَقَالَ لَنَا “ أَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ظہر ٹھنڈی کر کے پڑھو “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ أَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر اس وقت پڑھا کرتے تھے جب سورج اونچا اور زندہ ہوتا تھا ، چنانچہ ( نماز پڑھ کر ) کوئی شخص عوالی ۱؎ میں جاتا تو سورج بلند ہی ہوتا تھا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی اور دھوپ میرے کمرے میں باقی رہی ، ابھی تک سایہ دیواروں پر چڑھا نہیں تھا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ صَلَّى النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِي لَمْ يُظْهِرْهَا الْفَىْءُ بَعْدُ .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن فرمایا : ” اللہ ان کافروں کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے ، جیسے کہ ان لوگوں نے ہمیں نماز وسطیٰ ( عصر کی نماز ) کی ادائیگی سے باز رکھا “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ “ مَلأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا كَمَا شَغَلُونَا عَنِ الصَّلاَةِ الْوُسْطَى ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص کی نماز عصر فوت ہو جائے ، گویا اس کے اہل و عیال اور مال و اسباب سب لٹ گئے “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلاَةُ الْعَصْرِ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلُهُ وَمَالُهُ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمشرکوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کی نماز سے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان لوگوں نے ہمیں عصر کی نماز سے روکے رکھا ، اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا عَلَى مَيَاثِرِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي إِمَارَتِهِ عَلَى الْمَدِينَةِ وَمَعَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فَأَخَّرَ عُمَرُ الْعَصْرَ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّى إِمَامَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . فَقَالَ لَهُ عُمَرُ اعْلَمْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ . قَالَ سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتَ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ” . يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ .
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہوہ عمر بن عبدالعزیز کے گدوں پہ بیٹھے ہوئے تھے ، اس وقت عمر بن عبدالعزیز مدینہ منورہ کے امیر تھے ، اور ان کے ساتھ عروہ بن زبیر بھی تھے ، عمر بن عبدالعزیز نے عصر کی نماز میں کچھ دیر کر دی تو ان سے عروہ نے کہا : سنیے ! جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت فرمائی ، تو ان سے عمر بن عبدالعزیز نے کہا : عروہ ! جو کچھ کہہ رہے ہو سوچ سمجھ کر کہو ؟ اس پر عروہ نے کہا کہ میں نے بشیر بن ابی مسعود کو کہتے سنا کہ میں نے اپنے والد ابی مسعود رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے ، اور انہوں نے میری امامت کی تو میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ۔ ۔ ۔ وہ اپنی انگلیوں سے پانچوں نمازوں کو شمار کر رہے تھے ۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَبَسَ الْمُشْرِكُونَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنْ صَلاَةِ الْعَصْرِ حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ “ حَبَسُونَا عَنْ صَلاَةِ الْوُسْطَى مَلأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا ” .
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہوہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اس وقت پڑھتے تھے جب سورج غروب ہو جاتا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّجَاشِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، يَقُولُ كُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَيَنْصَرِفُ أَحَدُنَا وَإِنَّهُ لَيَنْظُرُ إِلَى مَوَاقِعِ نَبْلِهِ . حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، نَحْوَهُ .
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میری امت ہمیشہ فطرت ( دین اسلام ) پر رہے گی ، جب تک وہ مغرب کی نماز میں اتنی تاخیر نہ کرے گی کہ تارے گھنے ہو جائیں “ ۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یحییٰ کو کہتے سنا : اس حدیث کے بارے میں اہل بغداد نے اختلاف کیا ، چنانچہ میں اور ابوبکر الاعین عوام بن عباد بن عوام کے پاس گئے ، تو انہوں نے اپنے والد کا اصل نسخہ نکالا تو اس میں یہ حدیث موجود تھی ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمَغْرِبَ إِذَا تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا ، تو میں انہیں عشاء کی نماز میں دیر کرنے کا حکم دیتا “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَنْبَأَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تَزَالُ أُمَّتِي عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ ” . قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بْنُ مَاجَهْ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى يَقُولُ اضْطَرَبَ النَّاسُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ بِبَغْدَادَ فَذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ الأَعْيَنُ إِلَى الْعَوَّامِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ فَأَخْرَجَ إِلَيْنَا أَصْلَ أَبِيهِ فَإِذَا الْحَدِيثُ فِيهِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا ، تو میں عشاء کی نماز تہائی یا آدھی رات تک مؤخر کرتا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی ، پھر آدھی رات تک ( حجرہ سے ) باہر نہ آئے ، پھر نکلے اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھائی اور فرمایا : ” اور لوگ نماز پڑھ کر سو گئے ، اور تم برابر نماز ہی میں رہے جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے ، اگر مجھے کمزوروں اور بیماروں کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرنا پسند کرتا “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَخَّرْتُ صَلاَةَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفِ اللَّيْلِ ” .
بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بادل کے ایام میں نماز جلدی پڑھ لیا کرو ، کیونکہ جس کی نماز عصر فوت ہو گئی ، اس کا عمل برباد ہو گیا “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ هَلِ اتَّخَذَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ خَاتَمًا قَالَ نَعَمْ أَخَّرَ لَيْلَةً الْعِشَاءَ الآخِرَةَ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ فَلَمَّا صَلَّى أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ “ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا وَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلاَةَ ” . قَالَ أَنَسٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو نماز سے غافل ہو جائے ، یا سو جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب یاد آ جائے تو پڑھ لے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلاَةَ الْمَغْرِبِ ثُمَّ لَمْ يَخْرُجْ حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ فَخَرَجَ فَصَلَّى بِهِمْ ثُمَّ قَالَ “ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا وَأَنْتُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلاَةَ وَلَوْلاَ الضَّعِيفُ وَالسَّقِيمُ أَحْبَبْتُ أَنْ أُؤَخِّرَ هَذِهِ الصَّلاَةَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے ، تو جب یاد آئے پڑھ لے “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَاجِرِ، عَنْ بُرَيْدَةَ الأَسْلَمِيِّ، قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي غَزْوَةٍ فَقَالَ “ بَكِّرُوا بِالصَّلاَةِ فِي الْيَوْمِ الْغَيْمِ فَإِنَّهُ مَنْ فَاتَتْهُ صَلاَةُ الْعَصْرِ حَبِطَ عَمَلُهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ خیبر سے واپس لوٹے تو رات میں چلتے رہے ، یہاں تک کہ جب نیند آنے لگی تو رات کے آخری حصہ میں آرام کے لیے اتر گئے ، اور بلال رضی اللہ عنہ سے کہا : ” آج رات ہماری نگرانی کرو “ ، چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ کو جتنی توفیق ہوئی اتنی دیر نماز پڑھتے رہے ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سوتے رہے ، جب فجر کا وقت قریب ہوا تو بلال رضی اللہ عنہ نے مشرق کی جانب منہ کر کے اپنی سواری پر ٹیک لگا لی ، اسی ٹیک لگانے کی حالت میں ان کی آنکھ لگ گئی ، نہ تو وہ جاگے اور نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے اور کوئی ، یہاں تک کہ انہیں دھوپ لگی تو سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے ، اور گھبرا کر فرمایا : ” بلال ! “ ، بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ، جس نے آپ کی جان کو روکے رکھا اسی نے میری جان کو روک لیا ۱؎ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آگے چلو “ ، صحابہ کرام اپنی سواریوں کو لے کر کچھ آگے بڑھے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ، اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو فرمایا : ” جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے ، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : «أقم الصلاة لذكري» نماز اس وقت قائم کرو جب یاد آ جائے “ ( سورة : طه : ۱۴ ) ۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن شہاب اس کو «لذكري» کے بجائے «للذكرى» پڑھتے تھے ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الرَّجُلِ يَغْفُلُ عَنِ الصَّلاَةِ أَوْ يَرْقُدُ عَنْهَا قَالَ “ يُصَلِّيهَا إِذَا ذَكَرَهَا ” .
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہلوگوں نے نیند کی وجہ سے اپنی کوتاہی کا ذکر چھیڑا تو انہوں نے کہا : لوگ سو گئے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نیند میں کوتاہی نہیں ہے ، کوتاہی بیداری کی حالت میں ہے ، لہٰذا جب کوئی شخص نماز بھول جائے یا اس سے سو جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے ، اور اگلے روز اس کے وقت میں پڑھ لے “ ۱؎ ۔ عبداللہ بن رباح کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے سنا تو کہا : نوجوان ! ذرا غور کرو ، تم کیسے حدیث بیان کر رہے ہو ؟ اس حدیث کے وقت میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا ، وہ کہتے ہیں کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے اس میں سے کسی بھی بات کا انکار نہیں کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كُنَّ نِسَاءُ الْمُؤْمِنَاتِ يُصَلِّينَ مَعَ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلاَةَ الصُّبْحِ ثُمَّ يَرْجِعْنَ إِلَى أَهْلِهِنَّ فَلاَ يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ . تَعْنِي مِنَ الْغَلَسِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمسلمان عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھتیں ، پھر اپنے گھروں کو واپس لوٹتیں ، لیکن انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا ، یعنی رات کے آخری حصہ کی تاریکی کے سبب ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ نَسِيَ صَلاَةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص نے سورج کے ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پا لی ، اس نے عصر کی نماز پا لی ، اور جس نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے فجر کی نماز پا لی “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ فَسَارَ لَيْلَةً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْكَرَى عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلاَلٍ ” اكْلأْ لَنَا اللَّيْلَ ” . فَصَلَّى بِلاَلٌ مَا قُدِّرَ لَهُ وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَصْحَابُهُ فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلاَلٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ مُوَاجِهَ الْفَجْرِ فَغَلَبَتْ بِلاَلاً عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ بِلاَلٌ وَلاَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ” أَىْ بِلاَلُ ” . فَقَالَ بِلاَلٌ أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ . قَالَ ” اقْتَادُوا ” . فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ الصَّلاَةَ فَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الصَّلاَةَ . قَالَ ” مَنْ نَسِيَ صَلاَةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ {وَأَقِمِ الصَّلاَةَ لِذِكْرِي} ” . قَالَ وَكَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا {لِلذِّكْرَى} .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پا لی اس نے فجر کی نماز پا لی ، اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پا لی ، اس نے عصر کی نماز پا لی “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ ذَكَرُوا تَفْرِيطَهُمْ فِي النَّوْمِ فَقَالَ نَامُوا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ صَلاَةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا وَلِوَقْتِهَا مِنَ الْغَدِ ” . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ فَسَمِعَنِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ، وَأَنَا أُحَدِّثُ، بِالْحَدِيثِ فَقَالَ يَا فَتًى انْظُرْ كَيْفَ تُحَدِّثُ فَإِنِّي شَاهِدٌ لِلْحَدِيثِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . قَالَ فَمَا أَنْكَرَ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا .
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء دیر سے پڑھنا پسند فرماتے تھے ، اور اس سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند کرتے تھے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، وَعَنِ الأَعْرَجِ، يُحَدِّثُونَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا وَمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے نہ سوئے ، اور نہ اس کے بعد ( بلا ضرورت ) بات چیت کی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيَّانِ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا وَمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا ” . حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کے بعد بات چیت پر ہماری مذمت فرمائی یعنی اس پر ہمیں جھڑکا اور ڈانٹا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالُوا حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، سَيَّارِ بْنِ سَلاَمَةَ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” اعراب ( دیہاتی لوگ ) تمہاری نماز کے نام میں تم پر غالب نہ آ جائیں ، اس لیے کہ ( کتاب اللہ میں ) اس کا نام عشاء ہے ، اور یہ لوگ اس وقت اونٹنیوں کے دوہنے کی وجہ سے اسے «عتمہ» کہتے ہیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى الطَّائِفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَا نَامَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَلاَ سَمَرَ بَعْدَهَا .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اعراب ( بدوی ) تمہاری نماز کے نام کے سلسلے میں تم پر غالب نہ آ جائیں “ ، ابن حرملہ نے یہ اضافہ کیا ہے : اس کا نام «عشاء» ہے ، اور یہ اعرابی اسے اس وقت اپنی اونٹنیوں کے دوہنے کی وجہ سے «عتمه» کہتے ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ جَدَبَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ السَّمَرَ بَعْدَ الْعِشَاءِ . قَالَ ابْنُ مَاجَهْ يَعْنِي زَجَرَنَا عَنْهُ نَهَانَا عَنْهُ .
ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ریت کی گرمی ( زمین کی تپش ) کی شکایت کی ، تو آپ نے ہماری شکایت کو نظر انداز کر دیا ۱؎ ۔ اسی جیسی حدیث مروی ہے
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ لاَ تَغْلِبَنَّكُمُ الأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلاَتِكُمْ فَإِنَّهَا الْعِشَاءُ وَإِنَّهُمْ لَيُعْتِمُونَ بِالإِبِلِ ” .
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مغرب کی نماز پڑھتے ، پھر ہم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ کر واپس ہوتا ، اور وہ اپنے تیر گرنے کے مقام کو دیکھ لیتا ۱؎ ۔اسی جیسی حدیث مروی ہے ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ تَغْلِبَنَّكُمُ الأَعْرَابُ عَلَى اسْمِ صَلاَتِكُمْ – زَادَ ابْنُ حَرْمَلَةَ – فَإِنَّمَا هِيَ الْعِشَاءُ وَإِنَّمَا يَقُولُونَ الْعَتَمَةُ لإِعْتَامِهِمْ بِالإِبِلِ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا : کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی بنوائی تھی ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ، ایک رات آپ نے عشاء کی نماز آدھی رات کے قریب مؤخر کی ، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری جانب متوجہ ہو کر فرمایا : ” اور لوگ نماز پڑھ کر سو گئے ، اور تم لوگ برابر نماز ہی میں رہے جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے “ ، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : گویا میں آپ کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں ۔اوپر والی حدیث کے مثل مروی ہے ۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَالأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ {وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا} قَالَ ” تَشْهَدُهُ مَلاَئِكَةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کریمہ : «وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا» ( سورة الإسراء : 78 ) کی تفسیر میں فرمایا : ” اس میں رات اور دن کے فرشتے حاضر رہتے ہیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا نَهِيكُ بْنُ يَرِيمَ الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا مُغِيثُ بْنُ سُمَىٍّ، قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ الصُّبْحَ بِغَلَسٍ فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ مَا هَذِهِ الصَّلاَةُ قَالَ هَذِهِ صَلاَتُنَا كَانَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمَّا طُعِنَ عُمَرُ أَسْفَرَ بِهَا عُثْمَانُ .
مغیث بن سمی کہتے ہیں کہمیں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ساتھ صبح کی نماز «غلس» ( آخر رات کی تاریکی ) میں پڑھی ، جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوا ، اور ان سے کہا : یہ کیسی نماز ہے ؟ انہوں نے کہا : یہ وہ نماز ہے جو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ پڑھتے تھے ، لیکن جب عمر رضی اللہ عنہ کو نیزہ مار کر زخمی کر دیا گیا تو عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے «اسفار» ( اجالے ) میں پڑھنا شروع کر دیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، سَمِعَ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، – وَجَدُّهُ بَدْرِيٌّ – يُخْبِرُ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ أَصْبِحُوا بِالصُّبْحِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلأَجْرِ أَوْ لأَجْرِكُمْ ” . .
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صبح کو اچھی طرح روشن کر لیا کرو ، اس میں تم کو زیادہ ثواب ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ .
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلاَمَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يُصَلِّي صَلاَةَ الْهَجِيرِ الَّتِي تَدْعُونَهَا الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ .
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کی نماز جس کو تم ظہر کہتے ہو اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حَرَّ الرَّمْضَاءِ فَلَمْ يُشْكِنَا . قَالَ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، نَحْوَهُ .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ریت کی گرمی ( زمین کی تپش ) کی شکایت کی ، تو آپ نے اسے نظر انداز کر دیا ۱؎ ۔