حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتَّةٌ بِالْمَعْرُوفِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيَتْبَعُ جِنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مسلمان کی مسلمان پر حسن سلوک کے چھ حقوق ہیں : ۱ ۔ جب اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کرے ، ۲ ۔ جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے ، ۳ ۔ جب وہ چھینکے اور «الحمد لله» کہے تو جواب میں «يرحمك الله» کہے ، ۴ ۔ جب وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت ( بیمار پرسی ) کرے ، ۵ ۔ جب اس کا انتقال ہو جائے تو اس کے جنازہ کے ساتھ جائے ، ۶ ۔ اور اس کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ مَنْ أَتَى أَخَاهُ الْمُسْلِمَ عَائِدًا مَشَى فِي خِرَافَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَجْلِسَ فَإِذَا جَلَسَ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ فَإِنْ كَانَ غُدْوَةً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ كَانَ مَسَاءً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے آئے وہ جنت کے کھجور کے باغ میں چل رہا ہے یہاں تک کہ وہ بیٹھ جائے ، جب بیٹھ جائے ، تو رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے ، اگر صبح کے وقت عیادت کے لیے گیا ہو تو ستر ہزار فرشتے شام تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں ، اور اگر شام کا وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِهْرَانُ بْنُ أَبِي عُمَرَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى مَيِّتٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک میت کی اس کے دفن کر دئیے جانے کے بعد نماز جنازہ پڑھی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ كَانَتْ سَوْدَاءُ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَتُوُفِّيَتْ لَيْلاً فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أُخْبِرَ بِمَوْتِهَا فَقَالَ “ أَلاَ آذَنْتُمُونِي بِهَا ” . فَخَرَجَ بِأَصْحَابِهِ فَوَقَفَ عَلَى قَبْرِهَا فَكَبَّرَ عَلَيْهَا وَالنَّاسُ مِنْ خَلْفِهِ وَدَعَا لَهَا ثُمَّ انْصَرَفَ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک کالی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی ، ایک رات اس کا انتقال ہو گیا ، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے مرنے کی اطلاع دی گئی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگوں نے مجھے خبر کیوں نہ دی “ ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ نکلے اور اس کی قبر پر کھڑے ہو کر تکبیر کہی ، اور لوگ آپ کے پیچھے تھے ، آپ نے اس کے لیے دعا کی پھر آپ لوٹ آئے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ ” . فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْبَقِيعِ . فَصَفَّنَا خَلْفَهُ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نجاشی کا انتقال ہو گیا ہے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مقبرہ بقیع کی طرف گئے ، ہم نے صف باندھی ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے ، پھر آپ نے چار تکبیریں کہیں ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، جَمِيعًا عَنْ يُونُسَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ أَخَاكُمُ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ ” . قَالَ فَقَامَ فَصَلَّيْنَا خَلْفَهُ وَإِنِّي لَفِي الصَّفِّ الثَّانِي فَصَلَّى عَلَيْهِ صفَّين.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے ( دینی ) بھائی نجاشی کا انتقال ہو گیا ہے ، ان کی نماز جنازہ پڑھو “ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ کھڑے ہوئے ، اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی ، میں دوسری صف میں تھا ، تو دو صفوں نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ أَخَاكُمُ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ ” . فَصَففنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ .
مجمع بن جاریہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے ( دینی ) بھائی نجاشی کا انتقال ہو گیا ہے ، تم لوگ کھڑے ہو ، اور ان کی نماز جنازہ پڑھو ، پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دو صفیں لگائیں “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ خَرَجَ بِهِمْ فَقَالَ ” صَلُّوا عَلَى أَخٍ لَكُمْ مَاتَ بِغَيْرِ أَرْضِكُمْ ” . قَالُوا: مَنْ هُوَ؟ قَالَ: ” النَّجَاشِيُّ ” .
حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو لے کر نکلے تو فرمایا : ” اپنے ( دینی ) بھائی پر نماز جنازہ پڑھو جن کی موت تمہارے علاقہ سے باہر ہو گئی ہے “ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا : وہ کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ نجاشی ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو السَّكَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى النَّجَاشِيِّ فَكَبَّرَ أَرْبَعًا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی ، تو چار تکبیرات کہیں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ” مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنِ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ ” . قَالُوا وَمَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ ” مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے نماز جنازہ پڑھی ، اس کو ایک قیراط ثواب ہے ، اور جو دفن سے فراغت تک انتظار کرتا رہا ، اسے دو قیراط ثواب ہے “ لوگوں نے عرض کیا : دو قیراط کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو پہاڑ کے برابر “ ۔
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنْ شَهِدَ دَفْنَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ ” . قَالَ: فَسُئِلَ نَبِيُّ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الْقِيرَاطِ؟ فَقَالَ ” مِثْلُ أُحُدٍ ” .
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی کی نماز جنازہ پڑھی ، تو اس کو ایک قیراط ثواب ہے ، اور جو اس کے دفن میں بھی شریک رہا ، تو اس کو دو قیراط برابر ثواب ہے “ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیراط کے متعلق پوچھا گیا ، تو آپ نے فرمایا : ” قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ الْقِيرَاطُ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ هَذَا ” .
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے نماز جنازہ پڑھی ، اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے ، اور جو اس کے دفن تک جنازہ میں حاضر رہا اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے ، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ، قیراط اس احد پہاڑ سے بڑا ہے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الْقَسْمَلِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ عَادَ مَرِيضًا نَادَى مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلاً ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی مریض کی عیادت کی تو آسمان سے منادی ( آواز لگانے والا ) آواز لگاتا ہے : تم اچھے ہو اور تمہارا جانا اچھا رہا ، تم نے جنت میں ایک ٹھکانا بنا لیا “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ح: وَحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ: “ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجِنَازَةَ فَقُومُوا لَهَا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ أَوْ تُوضَعَ ” .
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ ، یہاں تک کہ وہ تم سے آگے نکل جائے ، یا رکھ دیا جائے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِجِنَازَةٍ فَقَامَ وَقَالَ “ قُومُوا فَإِنَّ لِلْمَوْتِ فَزَعًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا ، تو آپ کھڑے ہو گئے اور فرمایا : ” کھڑے ہو جاؤ ! اس لیے کہ موت کی ایک گھبراہٹ اور دہشت ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لِجِنَازَةٍ فَقُمْنَا حَتَّى جَلَسَ فَجَلَسْنَا .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے ، پھر آپ بیٹھ گئے ، تو ہم بھی بیٹھ گئے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِذَا اتَّبَعَ جِنَازَةً لَمْ يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ فَعَرَضَ لَهُ حَبْرٌ فَقَالَ هَكَذَا نَصْنَعُ يَا مُحَمَّدُ . فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَقَالَ “ خَالِفُوهُمْ ” .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جنازے کے پیچھے چلتے تو اس وقت تک نہ بیٹھتے جب تک کہ اسے قبر میں نہ رکھ دیا جاتا ، ایک یہودی عالم آپ کے سامنے آیا ، اور کہا : اے محمد ! ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھنا شروع کر دیا ، اور فرمایا : ” ان کی مخالفت کرو ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ فَقَدْتُهُ – تَعْنِي النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ – فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ “ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَإِنَّا بِكُمْ لاَحِقُونَ اللَّهُمَّ لاَ تَحْرِمْنَا أَجْرَهُمْ وَلاَ تَفْتِنَّا بَعْدَهُمْ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے انہیں یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ( ایک رات ) غائب پایا ، پھر دیکھا کہ آپ مقبرہ بقیع میں ہیں ، اور آپ نے فرمایا : «السلام عليكم دار قوم مؤمنين أنتم لنا فرط وإنا بكم لاحقون اللهم لا تحرمنا أجرهم ولا تفتنا بعدهم» ” اے مومن گھر والو ! تم پر سلام ہو ، تم لوگ ہم سے پہلے جانے والے ہو ، اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں ، اے اللہ ! ہمیں ان کے ثواب سے محروم نہ کرنا ، اور ان کے بعد ہمیں فتنہ میں نہ ڈالنا “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ. كَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لاَحِقُونَ نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو یہ کہیں : «السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون نسأل الله لنا ولكم العافية» ” اے مومن اور مسلمان گھر والو ! تم پر سلام ہو ، ہم تم سے ان شاءاللہ ملنے والے ہیں ، اور ہم اللہ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي جِنَازَةٍ فَقَعَدَ حِيَالَ الْقِبْلَةِ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے ، تو آپ قبلہ کی طرف رخ کر کے بیٹھے ۔