حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتَّةٌ بِالْمَعْرُوفِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيَتْبَعُ جِنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مسلمان کی مسلمان پر حسن سلوک کے چھ حقوق ہیں : ۱ ۔ جب اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کرے ، ۲ ۔ جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے ، ۳ ۔ جب وہ چھینکے اور «الحمد لله» کہے تو جواب میں «يرحمك الله» کہے ، ۴ ۔ جب وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت ( بیمار پرسی ) کرے ، ۵ ۔ جب اس کا انتقال ہو جائے تو اس کے جنازہ کے ساتھ جائے ، ۶ ۔ اور اس کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے “ ۔
It was narrated that ‘Ali said that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“The Muslim has six courtesies due from the Muslim: He should greet him with Salam when he meets him; he should accept his invitation if he invites him; he should answer [by Yarhamuk-Allah (may Allah have mercy on you)] to him if he sneezes (and says Al- Hamdulillah); he should visit him if he falls sick; he should follow his funeral if he dies; and he should love for him what he loves for himself.”
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ مَنْ أَتَى أَخَاهُ الْمُسْلِمَ عَائِدًا مَشَى فِي خِرَافَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَجْلِسَ فَإِذَا جَلَسَ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ فَإِنْ كَانَ غُدْوَةً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ كَانَ مَسَاءً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے آئے وہ جنت کے کھجور کے باغ میں چل رہا ہے یہاں تک کہ وہ بیٹھ جائے ، جب بیٹھ جائے ، تو رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے ، اگر صبح کے وقت عیادت کے لیے گیا ہو تو ستر ہزار فرشتے شام تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں ، اور اگر شام کا وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں “ ۔
It was narrated that ‘Ali said:“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Whoever comes to his Muslim brother and visits him (when he is sick), he is walking among the harvest of Paradise until he sits down, and when he sits down he is covered with mercy. If it is morning, seventy thousand angels will send blessing upon him until evening, and if it is evening, seventy thousand angels will send blessing upon him until morning.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِهْرَانُ بْنُ أَبِي عُمَرَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى مَيِّتٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک میت کی اس کے دفن کر دئیے جانے کے بعد نماز جنازہ پڑھی ۔
It was narrated from Ibn Buraidah from his father that the Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer for a deceased person after he had been buried.
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ كَانَتْ سَوْدَاءُ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَتُوُفِّيَتْ لَيْلاً فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أُخْبِرَ بِمَوْتِهَا فَقَالَ “ أَلاَ آذَنْتُمُونِي بِهَا ” . فَخَرَجَ بِأَصْحَابِهِ فَوَقَفَ عَلَى قَبْرِهَا فَكَبَّرَ عَلَيْهَا وَالنَّاسُ مِنْ خَلْفِهِ وَدَعَا لَهَا ثُمَّ انْصَرَفَ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک کالی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی ، ایک رات اس کا انتقال ہو گیا ، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے مرنے کی اطلاع دی گئی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگوں نے مجھے خبر کیوں نہ دی “ ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ نکلے اور اس کی قبر پر کھڑے ہو کر تکبیر کہی ، اور لوگ آپ کے پیچھے تھے ، آپ نے اس کے لیے دعا کی پھر آپ لوٹ آئے ۱؎ ۔
It was narrated that Abu Sa’eed said:“There was a black woman who used to sweep the mosque, and she passed away at night. The following morning the Messenger of Allah (ﷺ) was told of her death. He said: ‘Why did you not call me?’ Then he went out with his Companions and stood at her grave, and said Takbir over her, with the people behind him, and he supplicated for her, then he went away.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ ” . فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْبَقِيعِ . فَصَفَّنَا خَلْفَهُ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نجاشی کا انتقال ہو گیا ہے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مقبرہ بقیع کی طرف گئے ، ہم نے صف باندھی ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے ، پھر آپ نے چار تکبیریں کہیں ۔
It was narrated from Abu Hurairah:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Najashi has died.’ The Messenger of Allah (ﷺ) and his Companions went out to Al-Baqi’, and we lined up in rows behind him, and the Messenger of Allah (ﷺ) went forward, then he said four Takbir.”
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، جَمِيعًا عَنْ يُونُسَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ أَخَاكُمُ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ ” . قَالَ فَقَامَ فَصَلَّيْنَا خَلْفَهُ وَإِنِّي لَفِي الصَّفِّ الثَّانِي فَصَلَّى عَلَيْهِ صفَّين.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے ( دینی ) بھائی نجاشی کا انتقال ہو گیا ہے ، ان کی نماز جنازہ پڑھو “ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ کھڑے ہوئے ، اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی ، میں دوسری صف میں تھا ، تو دو صفوں نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی ۔
It was narrated from ‘Imran bin Husain:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Your brother Najashi has died, so offer the funeral prayer for him.” Then he stood and we prayed behind him. I was in the second row and two rows prayed for him.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ أَخَاكُمُ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ ” . فَصَففنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ .
مجمع بن جاریہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے ( دینی ) بھائی نجاشی کا انتقال ہو گیا ہے ، تم لوگ کھڑے ہو ، اور ان کی نماز جنازہ پڑھو ، پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دو صفیں لگائیں “ ۔
It was narrated from Mujammi’ bin Jariyah Al-Ansari that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Your brother Najashi has died, so stand and pray for him.” So we formed two rows behind him.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ خَرَجَ بِهِمْ فَقَالَ ” صَلُّوا عَلَى أَخٍ لَكُمْ مَاتَ بِغَيْرِ أَرْضِكُمْ ” . قَالُوا: مَنْ هُوَ؟ قَالَ: ” النَّجَاشِيُّ ” .
حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو لے کر نکلے تو فرمایا : ” اپنے ( دینی ) بھائی پر نماز جنازہ پڑھو جن کی موت تمہارے علاقہ سے باہر ہو گئی ہے “ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا : وہ کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ نجاشی ہیں “ ۔
It was narrated from Hudhaifah bin Asid that the Prophet (ﷺ) led them out and said:“Pray for a brother of yours who has died in a land other than yours.” They said: “Who is he?” He said: “Najashi.”
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو السَّكَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى النَّجَاشِيِّ فَكَبَّرَ أَرْبَعًا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی ، تو چار تکبیرات کہیں ۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer for Najashi and said four Takbir.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ” مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنِ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ ” . قَالُوا وَمَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ ” مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے نماز جنازہ پڑھی ، اس کو ایک قیراط ثواب ہے ، اور جو دفن سے فراغت تک انتظار کرتا رہا ، اسے دو قیراط ثواب ہے “ لوگوں نے عرض کیا : دو قیراط کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو پہاڑ کے برابر “ ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said:“Whoever offers the funeral prayer will have one Qirat and whoever awaits until (the burial) is finished will have two Qirat.” They said: ‘What are these two Qirat?’ He said: ‘Like two mountains.’”
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنْ شَهِدَ دَفْنَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ ” . قَالَ: فَسُئِلَ نَبِيُّ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الْقِيرَاطِ؟ فَقَالَ ” مِثْلُ أُحُدٍ ” .
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی کی نماز جنازہ پڑھی ، تو اس کو ایک قیراط ثواب ہے ، اور جو اس کے دفن میں بھی شریک رہا ، تو اس کو دو قیراط برابر ثواب ہے “ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیراط کے متعلق پوچھا گیا ، تو آپ نے فرمایا : ” قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے “ ۔
It was narrated from Thawban that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Whoever offers the funeral prayer will have one Qirat and whoever attends the burial will have two Qirat.” The Prophet (ﷺ) was asked about the Qirat and he said: “(It is) like Uhud.”
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ الْقِيرَاطُ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ هَذَا ” .
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے نماز جنازہ پڑھی ، اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے ، اور جو اس کے دفن تک جنازہ میں حاضر رہا اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے ، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ، قیراط اس احد پہاڑ سے بڑا ہے ۱؎ “ ۔
It was narrated from Ubayy bin Ka’b that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘Whoever offers the funeral prayer will have one Qirat; and whoever attends until the burial is over, will have two Qirat. By the One in Whose Hand is the soul of Muhammad! The Qirat is greater than this (mountain of) Uhud.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الْقَسْمَلِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ عَادَ مَرِيضًا نَادَى مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلاً ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی مریض کی عیادت کی تو آسمان سے منادی ( آواز لگانے والا ) آواز لگاتا ہے : تم اچھے ہو اور تمہارا جانا اچھا رہا ، تم نے جنت میں ایک ٹھکانا بنا لیا “ ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘Whoever visits a sick person, a caller calls from heaven: ‘May you be happy, may your walking be blessed, and may you occupy a dignified position in Paradise.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ح: وَحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ: “ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجِنَازَةَ فَقُومُوا لَهَا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ أَوْ تُوضَعَ ” .
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ ، یہاں تک کہ وہ تم سے آگے نکل جائے ، یا رکھ دیا جائے “ ۔
It was narrated from ‘Amir bin Rabi’ah that the Prophet (ﷺ) said:“When you see a funeral (procession) stand up for it until it has passed by or it is placed on the ground.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِجِنَازَةٍ فَقَامَ وَقَالَ “ قُومُوا فَإِنَّ لِلْمَوْتِ فَزَعًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا ، تو آپ کھڑے ہو گئے اور فرمایا : ” کھڑے ہو جاؤ ! اس لیے کہ موت کی ایک گھبراہٹ اور دہشت ہے “ ۔
It was narrated that Abu Hurairah said:“A funeral has passed by the Prophet (ﷺ) and he stood up and said: ‘Stand up out of recognition of the enormity of death.’”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لِجِنَازَةٍ فَقُمْنَا حَتَّى جَلَسَ فَجَلَسْنَا .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے ، پھر آپ بیٹھ گئے ، تو ہم بھی بیٹھ گئے ۔
It was narrated that ‘Ali bin Abu Talib said:“The Messenger of Allah (ﷺ) stood up for a funeral, and we stood up, until he sat down, then we sat down.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِذَا اتَّبَعَ جِنَازَةً لَمْ يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ فَعَرَضَ لَهُ حَبْرٌ فَقَالَ هَكَذَا نَصْنَعُ يَا مُحَمَّدُ . فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَقَالَ “ خَالِفُوهُمْ ” .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جنازے کے پیچھے چلتے تو اس وقت تک نہ بیٹھتے جب تک کہ اسے قبر میں نہ رکھ دیا جاتا ، ایک یہودی عالم آپ کے سامنے آیا ، اور کہا : اے محمد ! ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھنا شروع کر دیا ، اور فرمایا : ” ان کی مخالفت کرو ۱؎ “ ۔
It was narrated that ‘Ubadah bin Samit said:“When the Messenger of Allah (ﷺ) followed a funeral, he would not sit down until it had been placed in the niche-grave. A rabbi came to him and said: ‘This is what we do, O Muhammad!’ So the Messenger of Allah (ﷺ) sat down and said: ‘Be different from them.’”
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ فَقَدْتُهُ – تَعْنِي النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ – فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ “ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَإِنَّا بِكُمْ لاَحِقُونَ اللَّهُمَّ لاَ تَحْرِمْنَا أَجْرَهُمْ وَلاَ تَفْتِنَّا بَعْدَهُمْ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے انہیں یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ( ایک رات ) غائب پایا ، پھر دیکھا کہ آپ مقبرہ بقیع میں ہیں ، اور آپ نے فرمایا : «السلام عليكم دار قوم مؤمنين أنتم لنا فرط وإنا بكم لاحقون اللهم لا تحرمنا أجرهم ولا تفتنا بعدهم» ” اے مومن گھر والو ! تم پر سلام ہو ، تم لوگ ہم سے پہلے جانے والے ہو ، اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں ، اے اللہ ! ہمیں ان کے ثواب سے محروم نہ کرنا ، اور ان کے بعد ہمیں فتنہ میں نہ ڈالنا “ ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“I could not find him, meaning the Prophet (ﷺ), and he was in Al-Baqi’. He said: “As-salamu ‘alaykum dara qawmin mu’minin. Antum lana faratun wa inna bikum lahiqun. Allahumma la tahrimna ajrahum wa la taftinna ba’dahum. (Peace be upon you, O abode of believing people. You have gone ahead of us and verily we will join you soon. O Allah, do not deprive us of their reward and do not put us to trial after them).”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ. كَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لاَحِقُونَ نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو یہ کہیں : «السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون نسأل الله لنا ولكم العافية» ” اے مومن اور مسلمان گھر والو ! تم پر سلام ہو ، ہم تم سے ان شاءاللہ ملنے والے ہیں ، اور ہم اللہ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں “ ۔
It was narrated from Sulaiman bin Buraidah that his father said:“The Messenger of Allah (ﷺ) used to teach them, when they went out to the graveyard, to say: As-salamu ‘alaykum ahlad-diyar minal-mu’minina wal- muslimin, wa inna insha’ Allah bikum lahiqun, nas’alul-laha lana wa lakumul-‘afiyah (Peace be upon you, O inhabitants of the abodes, believers and Muslims, and we will join you soon if Allah wills. We ask Allah for well-being for us and for you).’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي جِنَازَةٍ فَقَعَدَ حِيَالَ الْقِبْلَةِ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے ، تو آپ قبلہ کی طرف رخ کر کے بیٹھے ۔
It was narrated that Bara’ bin ‘Azib said:“We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) for a funeral, and he sat facing the Qiblah (prayer direction).”
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي جِنَازَةٍ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ فَجَلَسَ وَجَلَسْنَا كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرَ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے ، جب قبر کے پاس پہنچے تو آپ بیٹھ گئے ، اور ہم بھی بیٹھ گئے ، گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں ۱؎ ۔
It was narrated that Bara’ bin ‘Azib said:“We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) for a funeral, and we came to a grave. He sat down and we sat down, as if there were birds on our heads.”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِذَا أُدْخِلَ الْمَيِّتُ الْقَبْرَ قَالَ ” بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ” . وَقَالَ أَبُو خَالِدٍ مَرَّةً إِذَا وُضِعَ الْمَيِّتُ فِي لَحْدِهِ قَالَ ” بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ” . وَقَالَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ ” بِسْمِ اللَّهِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب مردے کو قبر میں داخل کیا جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «بسم الله وعلى ملة رسول الله» اور ابوخالد نے اپنی روایت میں ایک بار یوں کہا : جب میت کو اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا تو آپ «بسم الله وعلى سنة رسول الله» کہتے ، اور ہشام نے اپنی روایت میں «بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله» کہا ہے ۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said:“When the deceased was placed in the grave, the Prophet (ﷺ) would say: ‘Bismillah, wa ‘ala millati rasul-illah (In the Name of Allah and according to the religion of the Messenger of Allah).’” Abu Khalid said on one occasion, when the deceased was placed in the grave: “Bismillah wa ‘ala sunnati rasul- illah (In the Name of Allah and according to the Sunnah of the Messenger of Allah).” Hisham said in his narration: “Bismillah, wa fi sabil-illah, wa ‘ala millati rasul-illah (In the Name of Allah, for the sake of Allah and according to the religion of the Messenger of Allah).”
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْخَطَّابِ، حَدَّثَنَا مِنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ سَلَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ سَعْدًا وَرَشَّ عَلَى قَبْرِهِ مَاءً .
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو ان کی قبر کے پائتانے سے سر کی طرف سے قبر میں اتارا ، اور ان کی قبر پہ پانی چھڑکا ۱؎ ۔
It was narrated that Abu Rafi’ said:“The Messenger of Allah (ﷺ) placed Sa’d gently in his grave and sprinkled water on it.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں کو «لا إله إلا الله» کی تلقین کرو “ ۔
It was narrated that Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘Urge your dying ones to say La ilaha illallah.”
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أُخِذَ مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَةِ وَاسْتُقْبِلَ اسْتِقْبَالاً وَاسْتُلَّ اسْتِلاَلاً .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبلہ کی طرف سے ( قبر میں ) اتارا گیا ، اور کھینچ لیا گیا ، آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف کیا گیا ۔
It was narrated from Abu Sa’eed that the Messenger of Allah (ﷺ) was brought into his grave from the direction of the Qiblah, and he was placed in his grave gently.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكَلْبِيُّ، حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ الأَوْدِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ حَضَرْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي جِنَازَةٍ فَلَمَّا وَضَعَهَا فِي اللَّحْدِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ . فَلَمَّا أُخِذَ فِي تَسْوِيَةِ اللَّبِنِ عَلَى اللَّحْدِ قَالَ اللَّهُمَّ أَجِرْهَا مِنَ الشَّيْطَانِ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ اللَّهُمَّ جَافِ الأَرْضَ عَنْ جَنْبَيْهَا وَصَعِّدْ رُوحَهَا وَلَقِّهَا مِنْكَ رِضْوَانًا . قُلْتُ يَا ابْنَ عُمَرَ أَشَىْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمْ قُلْتَهُ بِرَأْيِكَ قَالَ إِنِّي إِذًا لَقَادِرٌ عَلَى الْقَوْلِ بَلْ شَىْءٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہمیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک جنازے میں آیا ، جب انہوں نے اسے قبر میں رکھا تو کہا : «بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله» اور جب قبر پر اینٹیں برابر کرنے لگے تو کہا : «اللهم أجرها من الشيطان ومن عذاب القبر اللهم جاف الأرض عن جنبيها وصعد روحها ولقها منك رضوانا» ” اے اللہ ! تو اسے شیطان سے اور قبر کے عذاب سے بچا ، اے اللہ ! زمین کو اس کی پسلیوں سے کشادہ رکھ ، اور اس کی روح کو اوپر چڑھا لے ، اور اپنی رضا مندی اس کو نصیب فرما “ میں نے کہا : اے ابن عمر ! یہ دعا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ، یا اپنی طرف سے پڑھی ہے ؟ انہوں نے کہا : اگر ایسا ہو تو مجھے اختیار ہو گا ، جو چاہوں کہوں ( حالانکہ ایسا نہیں ہے ) بلکہ اسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔
It was narrated that Sa’eed bin Musayyab said:“I was present with Ibn ‘Umar at a funeral. When the body was placed in the niche-grave) he said, ‘Bismillah wa fi sabil-illah wa ‘ala millati rasul-illah’ (In the Name of Allah, for the sake of Allah and according to the religion of the Messenger of Allah). When he started to place bricks in the niche-grave he said: ‘Allahumma ajirha min ash-shaitani wa min ‘adhabil-qabr. Allahumma Jafil-arda ‘an janbaiha, wa sa’id ruhaha, wa laqqiha minka ridwana (O Allah, protect him from Satan and from the torment of the grave; O Allah, keep the earth away from his two sides and take his soul up and grant him pleasure from Yourself).’ I said: ‘O Ibn ‘Umar, is this something that you heard from the Messenger of Allah (ﷺ) or is it your own words?’ He said: ‘I could have said something like that, but this is something that I heard from the Messenger of Allah (ﷺ).’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ الرَّازِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ الأَعْلَى، يَذْكُرُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بغلی قبر ( لحد ) ہمارے لیے ہے ، اور صندوقی اوروں کے لیے ہے ۱؎ “ ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The niche-grave is for us and the ditch-grave is for others.”
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا ” .
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بغلی قبر ( لحد ) ہمارے لیے ہے ، اور صندوقی اوروں کے لیے ہے “ ۔
It was narrated that Jarir bin ‘Abdullah Al-Bajali said:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The niche-grave is for us and the ditch-grave is for others.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الزُّهْرِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَلْحِدُوا لِي لَحْدًا وَانْصِبُوا عَلَىَّ اللَّبِنَ نَصْبًا كَمَا فُعِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہانہوں نے ( اپنے انتقال کے وقت ) کہا : میرے لیے بغلی قبر ( لحد ) بنانا ، اور کچی اینٹوں سے اس کو بند کر دینا ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیا گیا تھا ۔
It was narrated that Sa’d said:“Make a niche-grave for me, and block it up with bricks as was done for the Messenger of Allah (ﷺ).”
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ بِالْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَلْحَدُ وَآخَرُ يَضْرَحُ. فَقَالُوا: نَسْتَخِيرُ رَبَّنَا وَنَبْعَثُ إِلَيْهِمَا فَأَيُّهُمَا سَبَقَ تَرَكْنَاهُ . فَأُرْسِلَ إِلَيْهِمَا فَسَبَقَ صَاحِبُ اللَّحْدِ. فَلَحَدُوا لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا ، تو مدینہ میں قبر بنانے والے دو شخص تھے ، ایک بغلی قبر بناتا تھا ، اور دوسرا صندوقی ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : ہم اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرتے ہیں ، اور دونوں کو بلا بھیجتے ہیں ( پھر جو کوئی پہلے آئے گا ، ہم اسے کام میں لگائیں گے ) اور جو بعد میں آئے اسے چھوڑ دیں گے ، ان دونوں کو بلوایا گیا ، تو بغلی قبر بنانے والا پہلے آ گیا ، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بغلی قبر بنائی گئی ۔
It was narrated that Anas bin Malik said:“When the Prophet (ﷺ) died, there was a man in Al-Madinah who used to make a niche in the grave and another who used to dig graves without a niche. They said: ‘Let us pray Istikharah to our Lord and call for them both, and whichever of them comes first, we will let him do it.’ So they were both sent for, and the one who used to make the niche-grave came first, so they made a niche-grave for the Prophet (ﷺ).”
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ بْنِ عُبَيْدَةَ بْنِ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ طُفَيْلٍ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ اخْتَلَفُوا فِي اللَّحْدِ وَالشَّقِّ حَتَّى تَكَلَّمُوا فِي ذَلِكَ وَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمْ . فَقَالَ: عُمَرُ لاَ تَصْخَبُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حَيًّا وَلاَ مَيِّتًا أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا . فَأَرْسَلُوا إِلَى الشَّقَّاقِ وَاللاَّحِدِ جَمِيعًا فَجَاءَ اللاَّحِدُ فَلَحَدَ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ثُمَّ دُفِنَ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا ، تو لوگوں نے بغلی اور صندوقی قبر کے سلسلے میں اختلاف کیا ، یہاں تک کہ اس سلسلے میں باتیں بڑھیں ، اور لوگوں کی آوازیں بلند ہوئیں ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زندگی میں یا موت کے بعد شور نہ کرو ، یا ایسا ہی کچھ کہا ، بالآخر لوگوں نے بغلی اور صندوقی قبر بنانے والے دونوں کو بلا بھیجا ، تو بغلی قبر بنانے والا پہلے آ گیا ، اس نے بغلی قبر بنائی ، پھر اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کیا گیا ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“When the Messenger of Allah (ﷺ) died, they differed as to whether his grave should have a niche or a ditch in the ground, until they spoke and raised their voices concerning that. Then ‘Umar said: ‘Do not shout in the presence of the Messenger of Allah (ﷺ), living or dead,’ or words to that effect. So they sent for both the one who made a niche and the one who dug graves without a niche, and the one who used to make a niche came and dug a grave with a niche for the Messenger of Allah (ﷺ), then he (ﷺ) was buried.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ الأَدْرَعِ السُّلَمِيِّ، قَالَ جِئْتُ لَيْلَةً أَحْرُسُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَإِذَا رَجُلٌ قِرَاءَتُهُ عَالِيَةٌ فَخَرَجَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا مُرَاءٍ . قَالَ فَمَاتَ بِالْمَدِينَةِ فَفَرَغُوا مِنْ جِهَازِهِ فَحَمَلُوا نَعْشَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” ارْفُقُوا بِهِ رَفَقَ اللَّهُ بِهِ إِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ” . قَالَ وَحَفَرَ حُفْرَتَهُ فَقَالَ ” أَوْسِعُوا لَهُ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ ” . فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ حَزِنْتَ عَلَيْهِ . فَقَالَ ” أَجَلْ إِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ” .
ادرع سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں ایک رات آیا ، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہرہ داری کیا کرتا تھا ، ایک شخص بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ تو ریاکار معلوم ہوتا ہے ، پھر اس کا مدینہ میں انتقال ہو گیا ، جب لوگ اس کی تجہیز و تکفین سے فارغ ہوئے ، تو لوگوں نے اس کی لاش اٹھائی تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کے ساتھ نرمی کرو “ ، اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ نرمی کرے ، یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا تھا ، ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کی قبر کھودی گئی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی قبر کشادہ کرو ، اللہ اس پر کشادگی کرے “ ، یہ سن کر بعض صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا اس کی وفات پر آپ کو غم ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ، یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا تھا “ ۔
It was narrated that Adra’ As-Sulami said:“I came one night to guard the Prophet (ﷺ), and there was a man reciting loudly. The Prophet (ﷺ) came out and I said: ‘O Messenger of Allah, this man is showing off.’ Then he died in Al-Madinah, and they finished preparing him, then they carried his dead body. The Prophet (ﷺ) said: ‘Be gentle with him, may Allah be gentle with him, for he loved Allah and His Messenger.’ Then his grave was dug and he (the Prophet (ﷺ)) said: ‘Make it spacious for him, and may Allah make it spacious for him.’ Some of his Companions said: ‘O Messenger of Allah, you are grieving for him.’ He said: ‘Yes indeed, for he loved Allah and His Messenger.’”
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَأَحْسِنُوا ” .
ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قبر کو خوب کھودو ، اسے کشادہ اور اچھی بناؤ “ ۔
It was narrated from Hisham bin ‘Amir that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Dig the grave deep, make it spacious and prepare it well.”
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ أَبُو هُرَيْرَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ نُبَيْطٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَعْلَمَ قَبْرَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ بِصَخْرَةٍ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر کو ایک پتھر سے نشان زد کیا ۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) marked the grave of ‘Uthman bin Maz’un with a rock.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں کو ( جو مرنے کے قریب ہوں ) «لا إله إلا الله» کی تلقین کرو “ ۔
It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri said:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Urge your dying ones to say: “La ilaha illallah.”
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنْ تَقْصِيصِ الْقُبُورِ .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
It was narrated that Jabir said:“The Messenger of Allah (ﷺ) forbade plastering over graves.”
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ يُكْتَبَ عَلَى الْقَبْرِ شَىْءٌ .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر کچھ لکھنے سے منع کیا ہے ۱؎ ۔
It was narrated that Jabir said:“The Messenger of Allah (ﷺ) forbade writing anything on graves.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَهَى أَنْ يُبْنَى عَلَى الْقَبْرِ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر عمارت بنانے سے منع کیا ہے ۱؎ ۔
It was narrated from Abu Sa’eed that the Prophet (ﷺ) forbade building structures over graves.
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُلْثُومٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ ثُمَّ أَتَى قَبْرَ الْمَيِّتِ فَحَثَى عَلَيْهِ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ ثَلاَثًا .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نماز جنازہ پڑھی ، پھر میت کی قبر کے پاس تشریف لا کر اس پر سرہانے سے تین مٹھی مٹی ڈالی ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) offered the funeral prayer, then he came to the grave of the deceased and scattered three handfuls of earth from the side of (the deceased’s) head.
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ تُحْرِقُهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کسی کا آگ کے شعلہ پر جو اسے جلا دے بیٹھنا اس کے لیے قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے “ ۔
It was narrated from Abu Hurairah said:The Messenger of Allah (ﷺ) said: “If one of you were to sit on a live coal that burns him, that would be better for him than if he were to sit on a grave.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لأَنْ أَمْشِيَ عَلَى جَمْرَةٍ أَوْ سَيْفٍ أَوْ أَخْصِفَ نَعْلِي بِرِجْلِي أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَمْشِيَ عَلَى قَبْرِ مُسْلِمٍ وَمَا أُبَالِي أَوَسَطَ الْقُبُورِ قَضَيْتُ حَاجَتِي أَوْ وَسَطَ السُّوقِ ” .
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر میں انگارے یا تلوار پہ چلوں ، یا اپنا جوتا پاؤں میں سی لوں ، یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں کسی مسلمان کی قبر پر چلوں ، اور میں کوئی فرق نہیں سمجھتا کہ میں قضائے حاجت کروں قبروں کے بیچ میں یا بازار کے بیچ میں ۱؎ “ ۔
It was narrated from ‘Uqbah bin ‘Amir that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘If I were to walk on a live coal or a sword, or if I were to sew shows to my feet, that would be better for me than walking on the grave of a Muslim. And I see no difference between relieving myself in the midst of graves or in the middle of the marketplace.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْخَصَاصِيَةِ، قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي، مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ” يَا ابْنَ الْخَصَاصِيَةِ مَا تَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ أَصْبَحْتَ تُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ ” . فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ شَيْئًا كُلُّ خَيْرٍ قَدْ أَتَانِيهِ اللَّهُ . فَمَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ ” أَدْرَكَ هَؤُلاَءِ خَيْرًا كَثِيرًا ” . ثُمَّ مَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ ” سَبَقَ هَؤُلاَءِ خَيْرٌ كَثِيرٌ ” . قَالَ فَالْتَفَتَ فَرَأَى رَجُلاً يَمْشِي بَيْنَ الْمَقَابِرِ فِي نَعْلَيْهِ فَقَالَ ” يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِهِمَا ” . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ يَقُولُ حَدِيثٌ جَيِّدٌ وَرَجُلٌ ثِقَةٌ .
بشیر ابن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا :میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ نے فرمایا : ” اے ابن خصاصیہ ! تجھے اللہ سے کیا شکوہ ہے ( حالانکہ تجھے یہ مقام حاصل ہو گیا ہے کہ ) تو رسول اللہ کے ساتھ چل رہا ہے “ ؟ میں نے کہا ، اے اللہ کے رسول ! مجھے اللہ تعالیٰ سے کوئی شکوہ نہیں ۔ مجھے اللہ نے ہر بھلائی عنایت فرمائی ہے ۔ ( اسی اثناء میں ) آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا : ” انہیں بہت بھلائی مل گئی “ ۔ پھر مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا : ” یہ بہت سی بھلائی سے محروم رہ گئے “ ۔ اچانک آپ کی نگاہ ایسے آدمی پر پڑی جو قبروں کے درمیان جوتوں سمیت چل رہا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے جوتوں والے ! انہیں اتار دے “ ۔ امام ابن ماجہ نے اپنے استاذ محمد بن بشار سے بیان کیا کہ ابن مہدی کہتے ہیں ، عبداللہ بن عثمان کہا کرتے تھے یہ حدیث عمدہ ہے اور اس کا راوی خالد بن سمیر ثقہ ہے ۔
It was narrated that Bashir bin Khasasiyyah said:“While I was walking with the Messenger of Allah (ﷺ) he said: ‘O son of Khasasiyyah, why are you angry with Allah when you are walking with the Messenger of Allah?’ I said: ‘O Messenger of Allah! I am not angry with Allah at all. Allah has bestowed all good on me.’ Then he passed by the graves of the Muslims and said: ‘They have caught up with a great deal of good.’ Then he passed by the graves of the idolaters and said: ‘They died before a great deal of good came to them.’ Then he turned and saw a man walking between the graves in his shoes and he said: ‘O you with the shoes, take them off.’” Muhammad bin Bashar narrated from Abdur-Rahman bin Mahdi that he said: Abdullah bin Uthman used to say (about this hadith): “A good hadith and a reliable narrator.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ زُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الآخِرَةَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قبروں کی زیارت کیا کرو ، اس لیے کہ یہ تم کو آخرت کی یاد دلاتی ہیں “ ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Visit the graves, for they will remind you of the Hereafter.”
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَخَّصَ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کی اجازت دی ہے ۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah (ﷺ) gave permission for visiting the graves.
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الأَجْدَعِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا وَتُذَكِّرُ الآخِرَةَ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا ، تو اب ان کی زیارت کرو ، اس لیے کہ یہ دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتی ہے ، اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۱؎ “ ۔
It was narrated from Ibn Mas’ud that the Messenger of Allah (ﷺ) said, “I used to forbid you to visit the graves, but now visit them, for they will draw your attention away from this world and remind you of the Hereafter.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ” . قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ لِلأَحْيَاءِ قَالَ ” أَجْوَدُ وَأَجْوَدُ ” .
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں ( جو لوگ مرنے کے قریب ہوں ) کو یہ کہنے کی تلقین کرو : «لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم الحمد لله رب العالمين» کی تلقین کرو “ ( ترجمہ ) ” اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، جو حلیم و کریم والا ہے ، اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے جو عرش عظیم کا رب ہے ، تمام حمد و ثنا اللہ تعالیٰ کو لائق و زیبا ہے جو سارے جہاں کا رب ہے “ لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ دعا زندوں کے لیے کیسی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بہت بہتر ہے ، بہت بہتر ہے “ ۔
It was narrated from Ishaq bin ‘Abdullah bin Ja’far that his father said:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Urge your dying ones to say: “La ilaha illallahul-Halimul-Karim, Subhan-Allahi Rabbil-‘Arshil-‘Azim, Al-Hamdu Lillahi Rabbil-‘alamin (None has the right to be worshipped but Allah, the Forbearing, the Most Kind. Glory is to Allah, Lord of the magnificent Throne; praise is to Allah, the Lord of the worlds).’” They said: ‘O Messenger of Allah, what about those who are alive?’ He said: ‘Even better, even better.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ زَارَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ فَقَالَ: “ اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يَأْذَنْ لِي وَاسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الْمَوْتَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ روئے ، اور آپ کے گرد جو لوگ تھے انہیں بھی رلایا ، اور فرمایا : ” میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ اپنی ماں کے لیے استغفار کروں ، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کی اجازت نہیں دی ، اور میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو اس نے مجھے اجازت دے دی ، لہٰذا تم قبروں کی زیارت کیا کرو اس لیے کہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے “ ۔
It was narrated that Abu Hurairah said:“The Prophet (ﷺ) visited the grave of his mother and wept, causing the people around him to weep. Then he said: ‘I asked my Lord for permission to seek forgiveness for her, but He did not give me permission. Then I asked my Lord for permission to visit her grave and He gave me permission. So visit the graves, for they will remind you of death.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ الْبَخْتَرِيِّ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي كَانَ يَصِلُ الرَّحِمَ وَكَانَ وَكَانَ. فَأَيْنَ هُوَ قَالَ ” فِي النَّارِ ” . قَالَ فَكَأَنَّهُ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ أَبُوكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” حَيْثُمَا مَرَرْتَ بِقَبْرِ كَافِرٍ فَبَشِّرْهُ بِالنَّارِ ” . قَالَ فَأَسْلَمَ الأَعْرَابِيُّ بَعْدُ وَقَالَ لَقَدْ كَلَّفَنِي رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ تَعَبًا مَا مَرَرْتُ بِقَبْرِ كَافِرٍ إِلاَّ بَشَّرْتُهُ بِالنَّارِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک اعرابی ( دیہاتی ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور کہا : اللہ کے رسول ! میرے والد صلہ رحمی کیا کرتے تھے ، اور اس اس طرح کے اچھے کام کیا کرتے تھے ، تو اب وہ کہاں ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ جہنم میں ہیں “ اس بات سے گویا وہ رنجیدہ ہوا ، پھر اس نے کہا : اللہ کے رسول ! آپ کے والد کہاں ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم کسی مشرک کی قبر کے پاس سے گزرو ، تو اس کو جہنم کی خوشخبری دو “ اس کے بعد وہ اعرابی ( دیہاتی ) مسلمان ہو گیا ، اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر ایک ذمہ داری ڈال دی ہے ، اب کسی بھی کافر کی قبر سے گزرتا ہوں تو اسے جہنم کی بشارت دیتا ہوں ۔
It was narrated from Salim that his father said:“A Bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, my father used to uphold the ties of kinship, and so and so forth, where is he?’ He said: ‘In the Fire.’ It was as if he found that difficult to bear. Then he said: ‘O Messenger of Allah. Where is your father?’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whenever you pass by the grave of an idolater, give him the tidings of Hell-fire.’ The Bedouin later became Muslim, and he said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) gave me a difficult task. I never passed the grave of an idolater but I gave him the tidings of Hell-fire.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو بِشْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، ح: وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، ح: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، وَقَبِيصَةُ، كُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ .
حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ۱؎ ۔
It was narrated from ‘Abdur-Rahman bin Hassan bin Thabit that his father said:“The Messenger of Allah (ﷺ) cursed women who visit graves.”
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:“The Messenger of Allah (ﷺ) cursed women who visit graves.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ أَبُو نَصْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَالِبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ۔
It was narrated that Abu Hurairah said:“The Messenger of Allah (ﷺ) cursed women who visit graves.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا .
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہہم عورتوں کو جنازے کے ساتھ جانے سے منع کر دیا گیا ، لیکن ہمیں تاکیدی طور پر نہیں روکا گیا ۱؎ ۔
It was narrated that Umm ‘Atiyyah said:“We were prevented from following the funeral, but that was not made binding on us.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ دِينَارٍ أَبِي عُمَرَ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَإِذَا نِسْوَةٌ جُلُوسٌ فَقَالَ ” مَا يُجْلِسُكُنَّ ” . قُلْنَ نَنْتَظِرُ الْجِنَازَةَ . قَالَ ” هَلْ تَغْسِلْنَ ” . قُلْنَ لاَ . قَالَ ” هَلْ تَحْمِلْنَ ” . قُلْنَ لاَ . قَالَ ” هَلْ تُدْلِينَ فِيمَنْ يُدْلِي ” . قُلْنَ لاَ . قَالَ ” فَارْجِعْنَ مَأْزُورَاتٍ غَيْرَ مَأْجُورَاتٍ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور کئی عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں ، آپ نے پوچھا : ” تم لوگ کیوں بیٹھی ہوئی ہو “ ؟ انہوں نے کہا : ہم جنازے کا انتظار کر رہی ہیں ، آپ نے پوچھا : ” کیا تم لوگ جنازے کو غسل دو گی “ ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا اسے اٹھاؤ گی “ ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا تم بھی ان لوگوں کے ساتھ جنازہ قبر میں اتارو گی جو اسے اتاریں گے “ ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگ گناہ گار ہو کر ثواب سے خالی ہاتھ ( اپنے گھروں کو ) واپس جاؤ “ ۔
It was narrated that ‘Ali said:“The Messenger of Allah (ﷺ) went out and saw some women sitting, and he said: ‘What are you sitting here for?’ They said: ‘We are waiting for the funeral.’ He said: ‘Are you going to wash the deceased?’ They said: ‘No.’ He said: ‘Are you going to lower him into the grave?’ They said: ‘No.’ He said: ‘Then go back with a burden of sin and not rewarded.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، مَوْلَى الصَّهْبَاءِ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ {وَلاَ يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ} قَالَ: ” النَّوْحُ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ : «ولا يعصينك في معروف» ( سورة الممتنحة : 12 ) ” نیک باتوں میں تمہاری نافرمانی نہ کریں “ کی تفسیر کے سلسلہ میں فرمایا : ” اس سے مراد نوحہ ہے ۱؎ “ ۔
It was narrated from Umm Salamah from the Prophet (ﷺ) regarding:“And that they will not disobey you in Ma’ruf (all that is good in Islam);” he said: “(It is about) wailing.”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، مَوْلَى مُعَاوِيَةَ قَالَ خَطَبَ مُعَاوِيَةُ بِحِمْصَ فَذَكَرَ فِي خُطْبَتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَهَى عَنِ النَّوْحِ .
معاویہ رضی اللہ عنہ کے غلام حریز کہتے ہیں کہمعاویہ رضی اللہ عنہ نے حمص میں خطبہ دیا تو اپنے خطبہ میں یہ ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ ( چلّا کر رونے ) سے منع فرمایا ہے ۔
Jarir, the freed slave of Mu’awiyah, said:“Mu’awiyah delivered a sermon in Hims, and in his sermon he mentioned that the Messenger of Allah (ﷺ) forbade wailing.”
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنِ ابْنِ مُعَانِقٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ النِّيَاحَةُ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَإِنَّ النَّائِحَةَ إِذَا مَاتَتْ وَلَمْ تَتُبْ قَطَعَ اللَّهُ لَهَا ثِيَابًا مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعًا مِنْ لَهَبِ النَّارِ ” .
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نوحہ ( ماتم ) کرنا جاہلیت کا کام ہے ، اور اگر نوحہ ( ماتم ) کرنے والی عورت بغیر توبہ کے مر گئی ، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے تارکول ( ڈامر ) کے کپڑے ، اور آگ کے شعلے کی قمیص بنائے گا “ ۔
It was narrated from Abu Malik Ash’ari that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘Wailing is one of the affairs of the Days of Ignorance, and if the woman who wails dies without having repented, Allah will cut a garment of pitch (tar) for her and a shirt of flaming fire.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ” . فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ . قَالَ ” قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً ” . قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ . مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم بیمار یا میت کے پاس جاؤ ، تو اچھی بات کہو ، اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں پہ آمین کہتے ہیں “ ، چنانچہ جب ( میرے شوہر ) ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور میں نے کہا : اللہ کے رسول ! ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم یہ کلمات کہو : «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة» ” اے اللہ مجھ کو اور ان کو بخش دے ، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما “ ۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا ، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بہتر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے نعم البدل کے طور پر عطا کیا ۱؎ ۔
It was narrated that Umm Salamah said:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When you visit one who is sick or dying, say good things, for the angels say: Amin to whatever you say.’ When Abu Salamah died, I came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah! Abu Salamah has died.’ He said: ‘Say: “Allahummaghfir li wa lahu, wa a’qibni minhu ‘uqba hasanah (O Allah, forgive me and him, and compensate me with someone better than him).’” She said: ‘I said that, and Allah compensated me with someone better than him: Muhammad the Messenger of Allah (ﷺ).’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ الْيَمَامِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ النِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّ النَّائِحَةَ إِنْ لَمْ تَتُبْ قَبْلَ أَنْ تَمُوتَ فَإِنَّهَا تُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهَا سَرَابِيلُ مِنْ قَطِرَانٍ ثُمَّ يُعْلَى عَلَيْهَا بِدُرُوعٍ مِنْ لَهَبِ النَّارِ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میت پر نوحہ کرنا جاہلیت کا کام ہے ، اگر نوحہ کرنے والی عورت توبہ کرنے سے پہلے مر جائے ، تو وہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھائی جائے گی کہ تارکول کی قمیص پہنے ہو گی ، اور اس کو اوپر سے جہنم کی آگ کے شعلوں کی ایک قمیص پہنا دی جائے گی “ ۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Wailing over the dead is one of the affairs of the Days of Ignorance and if the woman who wails does not repent before she dies, she will be resurrected on the Day of Resurrection wearing a shirt of pitch (tar), over which she will wear a shirt of flaming fire.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَةٌ مَعَهَا رَانَّةٌ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا ” جس کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی عورت ہو “ ۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said:“The Messenger of Allah (ﷺ) forbade following a funeral that was accompanied by a wailing woman.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَيْسَ مِنَّا مَنْ شَقَّ الْجُيُوبَ وَضَرَبَ الْخُدُودَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص ( نوحہ میں ) گریبان پھاڑے ، منہ پیٹے ، اور جاہلیت کی پکار پکارے ، وہ ہم میں سے نہیں ہے “ ۔
It was narrated from ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“He is not one of us who tears his garments, strikes his cheeks, and cries with the cry of the Days of Ignorance.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ الْمُحَارِبِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ كَرَامَةَ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، وَالْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لَعَنَ الْخَامِشَةَ وَجْهَهَا وَالشَّاقَّةَ جَيْبَهَا وَالدَّاعِيَةَ بِالْوَيْلِ وَالثُّبُورِ .
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت کی جو اپنا ( نوحہ میں ) چہرہ نوچے ، اپنا گریبان پھاڑے اور خرابی بربادی اور ہلاکت کے الفاظ پکارے ۔
It was narrated from Abu Umamah that the Messenger of Allah (ﷺ) cursed the woman who scratches her face and rends her garment and cries that she is doomed (i.e. because of the death of this person).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الأَوْدِيُّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَبِي الْعُمَيْسِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَخْرَةَ، يَذْكُرُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، وَأَبِي، بُرْدَةَ قَالاَ: لَمَّا ثَقُلَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ تَصِيحُ بِرَنَّةٍ فَأَفَاقَ فَقَالَ لَهَا: أَوَ مَا عَلِمْتِ أَنِّي بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَكَانَ يُحَدِّثُهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ: “ أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ حَلَقَ وَسَلَقَ وَخَرَقَ ” .
عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری شدید ہو گئی ، تو ان کی بیوی ام عبداللہ چلّا چلّا کر رونے لگیں ، جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے بیوی سے کہا : کیا تم نہیں جانتی کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری ہوئے ، اور وہ اپنی بیوی سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں اس سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے ، روئے چلائے اور کپڑے پھاڑے ۱؎ “ ۔
‘Abdur-Rahman bin Yazid and Abu Burdah said:“When Abu Musa fell sick, his wife Umm ‘Abdullah started to wail loudly. He woke up and said to her: ‘Do you not know that I am innocent of those whom the Messenger of Allah (ﷺ) declared innocence of?’ And he told her that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘I am innocent of those who shave their heads, raise their voices and tear their garments (at times of calamity).’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ فِي جِنَازَةٍ فَرَأَى عُمَرُ امْرَأَةً فَصَاحَ بِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ دَعْهَا يَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ وَالنَّفْسَ مُصَابَةٌ وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ ” .
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَزْرَقِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِنَحْوِهِ .
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیٹی کا ایک لڑکا مرنے کے قریب تھا ، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب میں کہلا بھیجا : ” جو لے لیا وہ اللہ ہی کا ہے ، اور جو دے دیا وہ بھی اللہ ہی کا ہے ، اور اس کے پاس ہر چیز کا ایک مقرر وقت ہے ، انہیں چاہیئے کہ صبر کریں اور ثواب کی امید رکھیں “ لڑکی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ بلا بھیجا ، اور قسم دلائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور تشریف لائیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے ، آپ کے ساتھ میں بھی اٹھا ، آپ کے ساتھ معاذ بن جبل ، ابی بن کعب اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم بھی تھے ، جب ہم گھر میں داخل ہوئے تو لوگ بچے کو لے آئے ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا ، بچے کی جان اس کے سینے میں اتھل پتھل ہو رہی تھی ، ( راوی نے کہا کہ میں گمان کرتا ہوں یہ بھی کہا : ) گویا وہ پرانی مشک ہے ( اور اس میں پانی ہل رہا ہے ) : یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے ، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسان میں رکھی ہے ، اور اللہ تعالیٰ اپنے رحم دل بندوں ہی پر رحم کرتا ہے ۱؎ “ ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) was attending a funeral. ‘Umar saw a woman and shouted at her, but the Prophet (ﷺ) said, “Leave her alone, O ‘Umar, for the eye weeps and the heart is afflicted, and the bereavement is recent.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ كَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقْضِي فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنَّ ” لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَىْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ ” . فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَقُمْتُ مَعَهُ وَمَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَلَمَّا دَخَلْنَا نَاوَلُوا الصَّبِيَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَرُوحُهُ تَقَلْقَلُ فِي صَدْرِهِ . قَالَ حَسِبْتُهُ قَالَ كَأَنَّهُ شَنَّةٌ . قَالَ فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ لَهُ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ” الرَّحْمَةُ الَّتِي جَعَلَهَا اللَّهُ فِي بَنِي آدَمَ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ ” .
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے ابراہیم کا انتقال ہو گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے ، آپ سے تعزیت کرنے والے نے ( وہ یا تو ابوبکر تھے یا عمر رضی اللہ عنہما ) کہا : آپ سب سے زیادہ اللہ کے حق کو بڑا جاننے والے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آنکھ روتی ہے ، دل غمگین ہوتا ہے ، اور ہم کوئی ایسی بات نہیں کہتے جس سے اللہ تعالیٰ ناخوش ہو ، اور اگر قیامت کا وعدہ سچا نہ ہوتا ، اور اس وعدہ میں سب جمع ہونے والے نہ ہوتے ، اور بعد میں مرنے والا پہلے مرنے والے کے پیچھے نہ ہوتا ، تو اے ابراہیم ! ہم اس رنج سے زیادہ تم پر رنج کرتے ، ہم تیری جدائی سے رنجیدہ ہیں ۱؎ “ ۔
Usamah bin Zaid said:“The son of one of the daughters of the Messenger of Allah (ﷺ) was dying. She sent for him, asking him to come to her, and he sent word to her, saying: ‘To Allah belongs what He has taken and to Him belongs what He has given. Everything has an appointed time with Him, so be patient and seek reward.’ But she sent for him again, adjuring him to come. So the Messenger of Allah (ﷺ) got up, and I got up with him, as did Mu’adh bin Jabal, Ubayy bin Ka’b and ‘Ubadah bin Samit. When we entered they handed the child to the Messenger of Allah (ﷺ), and his soul was rattling in his chest.” I think he was that it was like a water skin. “The Messenger of Allah (ﷺ) wept, and ‘Ubadah bin Samit said to him: ‘What is this, O Messenger of Allah?’ He said: ‘It is compassion which Allah has created in the son of Adam. Allah only shows mercy to those of His slaves who are compassionate.’”
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، قَالَتْ لَمَّا تُوُفِّيَ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِبْرَاهِيمُ بَكَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ لَهُ الْمُعَزِّي – إِمَّا أَبُو بَكْرٍ وَإِمَّا عُمَرُ – أَنْتَ أَحَقُّ مَنْ عَظَّمَ اللَّهَ حَقَّهُ . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ تَدْمَعُ الْعَيْنُ وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ وَلاَ نَقُولُ مَا يُسْخِطُ الرَّبَّ لَوْلاَ أَنَّهُ وَعْدٌ صَادِقٌ وَمَوْعُودٌ جَامِعٌ وَأَنَّ الآخِرَ تَابِعٌ لِلأَوَّلِ لَوَجَدْنَا عَلَيْكَ يَا إِبْرَاهِيمُ أَفْضَلَ مِمَّا وَجَدْنَا وَإِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ ” .
حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہان سے کہا گیا : آپ کا بھائی قتل کر دیا گیا ہے تو انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے ، «إنا لله وإنا إليه راجعون» ” ہم اللہ کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں “ لوگوں نے بتایا : آپ کے شوہر قتل کر دئیے گئے ، یہ سنتے ہی انہوں نے کہا : ہائے غم ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بیوی کو شوہر سے ایک ایسا قلبی لگاؤ ہوتا ہے جو دوسرے کسی سے نہیں ہوتا “ ۔
It was narrated that Asma’ bint Yazid said:“When Ibrahim, the son of the Messenger of Allah (ﷺ), died, the Messenger of Allah (ﷺ) wept. The one who was consoling him, either Abu Bakr or ‘Umar, said to him: ‘You are indeed the best of those who glorify Allah with what is due to him.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The eye weeps and the heart grieves, but we do not say anything that angers the Lord. Were it not that death is something that inevitably comes to all, and that the latter will surely join the former, then we would have been more than we are, verily we grieve for you.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَنَّهُ قِيلَ لَهَا قُتِلَ أَخُوكِ . فَقَالَتْ رَحِمَهُ اللَّهُ وَإِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ . قَالُوا قُتِلَ زَوْجُكِ . قَالَتْ وَاحُزْنَاهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّ لِلزَّوْجِ مِنَ الْمَرْأَةِ لَشُعْبَةً مَا هِيَ لِشَىْءٍ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( قبیلہ ) عبدالاشہل کی عورتوں کے پاس سے گزرے ، وہ غزوہ احد کے شہداء پر رو رہی تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لیکن حمزہ پر کوئی بھی رونے والا نہیں “ ، یہ سن کر انصار کی عورتیں آئیں ، اور حمزہ رضی اللہ عنہ پر رونے لگیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے ، تو فرمایا : ” ان عورتوں کا برا ہو ، ابھی تک یہ سب عورتیں واپس نہیں گئیں ؟ ان سے کہو کہ لوٹ جائیں اور آج کے بعد کسی بھی مرنے والے پر نہ روئیں “ ۔
It was narrated from Hamnah bint Jahsh that it was said to her:“Your brother has been killed.” She said: “May Allah have mercy on him. Inna lillahi wa inna ilayhi raji’un (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return).” They said: “Your husband has been killed.” She said: “O grief!” The Messenger of Allah (ﷺ) said: “The woman has a strong love for her husband, which she does not have for anything else.”
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَرَّ بِنِسَاءِ عَبْدِ الأَشْهَلِ يَبْكِينَ هَلْكَاهُنَّ يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” لَكِنَّ حَمْزَةَ لاَ بَوَاكِيَ لَهُ ” . فَجَاءَ نِسَاءُ الأَنْصَارِ يَبْكِينَ حَمْزَةَ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ” وَيْحَهُنَّ مَا انْقَلَبْنَ بَعْدُ؟ مُرُوهُنَّ فَلْيَنْقَلِبْنَ وَلاَ يَبْكِينَ عَلَى هَالِكٍ بَعْدَ الْيَوْمِ ” .
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں پر مرثیہ خوانی سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) passed by some women of ‘Abdul-Ashhal who were weeping for their slain on the Day of Uhud. The Messenger of Allah (ﷺ) said:“But there is no one to weep for Hamzah.” So the women of Ansar started to weep for Hamzah. The Messenger of Allah (ﷺ) woke up and said, ‘Woe to them, have they not gone home yet? Tell them to go home and not to weep for anyone who dies after this day.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، – وَلَيْسَ بِالنَّهْدِيِّ – عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اقْرَءُوهَا عِنْدَ مَوْتَاكُمْ ” . يَعْنِي {يس} .
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں کے پاس اسے یعنی سورۃ يس پڑھو “ ۔
It was narrated from Ma’qil bin Yasar that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Recite Qur’an near your dying ones,” meaning Ya-Sin.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الْمَرَاثِي .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میت پر نوحہ کرنے کی وجہ سے اسے عذاب دیا جاتا ہے ۱؎ “ ۔
It was narrated that Ibn Abi Awfa said:“The Messenger of Allah (ﷺ) forbade eulogies.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَاذَانُ، ح: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ح: وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ: “ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مردے کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ، جب لوگ کہتے ہیں : «واعضداه واكاسياه. واناصراه واجبلاه» ” ہائے میرے بازو ، ہائے میرے کپڑے پہنانے والے ، ہائے میری مدد کرنے والے ، ہائے پہاڑ جیسے قوی و طاقتور “ اور اس طرح کے دوسرے کلمات ، تو اسے ڈانٹ کر کہا جاتا ہے : کیا تو ایسا ہی تھا ؟ کیا تو ایسا ہی تھا ؟ “ اسید کہتے ہیں کہ میں نے کہا : سبحان اللہ ، اللہ تعالیٰ تو یہ فرماتا ہے : «ولا تزر وازرة وزر أخرى» ” کوئی کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گا “ تو انہوں ( موسیٰ ) نے کہا : تمہارے اوپر افسوس ہے ، میں تم سے بیان کرتا ہوں کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان فرمائی ، تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے ؟ یا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ پر جھوٹ باندھا ہے ؟ ۔
It was narrated from ‘Umar bin Khattab that the Prophet (ﷺ) said:“The deceased is punished for the wailing over him.”
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، . أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ” الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَىِّ إِذَا قَالُوا وَاعَضُدَاهْ وَاكَاسِيَاهْ . وَانَاصِرَاهْ وَاجَبَلاَهْ وَنَحْوَ هَذَا – يُتَعْتَعُ وَيُقَالُ أَنْتَ كَذَلِكَ أَنْتَ كَذَلِكَ ” . قَالَ أَسِيدٌ فَقُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ {وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى } . قَالَ وَيْحَكَ أُحَدِّثُكَ أَنَّ أَبَا مُوسَى حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَتَرَى أَنَّ أَبَا مُوسَى كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَوْ تَرَى أَنِّي كَذَبْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہایک یہودی عورت کا انتقال ہو گیا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو اس پر روتے ہوئے سنا ، تو فرمایا : ” اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں جب کہ اسے قبر میں عذاب ہو رہا ہے “ ۔
It was narrated from Asid bin Abu Asid, from Musa bin Abu Musa Ash’ari, from his father that the Prophet (ﷺ) said:“The deceased is punished for the weeping of the living. If they say: ‘O my strength, O he who clothed us, O my help, O my rock,’ and so on, he is rebuked and it is said: ‘Were you really like that? Were you really like that?’” Asid said: “I said: ‘Subhan-Allah! Allah says: “And no bearer of burdens shall another’s burden (35:18).” He said: “Woe to you, I tell you that Abu Musa narrated to me from the Messenger of Allah (ﷺ), and you think that Abu Musa was telling lies about the Prophet (ﷺ)? Or do you think that I am telling lies about Abu Musa?”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ إِنَّمَا كَانَتْ يَهُودِيَّةٌ مَاتَتْ. فَسَمِعَهُمُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَبْكُونَ عَلَيْهَا قَالَ: “ فَإِنَّ أَهْلَهَا يَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا تُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صبر تو وہ ہے جو مصیبت کے اول وقت میں ہو “ ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“A Jewish woman had died, and the Prophet (ﷺ) heard the weeping for her. He said: ‘Her family is weeping for her, and she is being punished in her grave.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى ” .
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اے آدمی ! اگر تم مصیبت پڑتے ہی صبر کرو ، اور ثواب کی نیت رکھو ، تو میں جنت سے کم ثواب پر تمہارے لیے راضی نہیں ہوں گا “ ۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said:”Patience should come with the first shock.”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عَجْلاَنَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ: “ يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: ابْنَ آدَمَ إِنْ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى لَمْ أَرْضَ لَكَ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا : انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جس مسلمان کو کوئی مصیبت پیش آئے ، تو وہ گھبرا کر اللہ کے فرمان کے مطابق یہ دعا پڑھے : «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها» ” ہم اللہ ہی کی ملک ہیں اور اسی کی جانب لوٹ کر جانے والے ہیں ، اے اللہ ! میں نے تجھی سے اپنی مصیبت کا ثواب طلب کیا ، تو مجھے اس میں اجر دے ، اور مجھے اس کا بدلہ دے “ جب یہ دعا پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا اجر دے گا ، اور اس سے بہتر اس کا بدلہ عنایت کرے گا “ ۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : جب ( میرے شوہر ) ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا ، تو مجھے وہ حدیث یاد آئی ، جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر مجھ سے بیان کی تھی ، چنانچہ میں نے کہا : «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها» اور جب «وعضني خيرا منها» ” مجھے اس سے بہتر بدلا دے “ کہنے کا ارادہ کیا تو دل میں سوچا : کیا مجھے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر بدلہ دیا جا سکتا ہے ؟ پھر میں نے یہ جملہ کہا ، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بدلہ میں دے دیا اور میری مصیبت کا بہترین اجر مجھے عنایت فرمایا ۔
It was narrated from Abu Umamah that the Prophet (ﷺ) said:“Allah says: ‘O son of Adam! If you are patient and seek reward at the moment of first shock, I will not approve of any reward for you less than Paradise.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ، حَدَّثَهَا أَنَّهُ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ: “ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ فَيَفْزَعُ إِلَى مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ مِنْ قَوْلِهِ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا وَعُضْنِي مِنْهَا – إِلاَّ آجَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهَا وَعَاضَهُ خَيْرًا مِنْهَا ” . قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ ذَكَرْتُ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي هَذِهِ فَأْجُرْنِي عَلَيْهَا . فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ وَعُضْنِي خَيْرًا مِنْهَا قُلْتُ فِي نَفْسِي: أُعَاضُ خَيْرًا مِنْ أَبِي سَلَمَةَ ؟ ثُمَّ قُلْتُهَا فَعَاضَنِي اللَّهُ مُحَمَّدًا ـ صلى الله عليه وسلم ـ . وَآجَرَنِي فِي مُصِيبَتِي .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مرض الموت میں ) ایک دروازہ کھولا جو آپ کے اور لوگوں کے درمیان تھا ، یا پردہ ہٹایا تو دیکھا کہ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اچھی حالت میں دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا ، اور امید کی کہ اللہ تعالیٰ اس عمل کو ان کے درمیان آپ کے انتقال کے بعد بھی باقی رکھے گا ، اور فرمایا : ” اے لوگو ! لوگوں میں سے یا مومنوں میں سے جو کوئی کسی مصیبت میں مبتلا ہو جائے ، تو وہ میری وفات کی مصیبت کو یاد کر کے صبر کرے ، اس لیے کہ میری امت میں سے کسی کو میرے بعد ایسی مصیبت نہ ہو گی جو میری وفات کی مصیبت سے اس پر زیادہ سخت ہو “ ۱؎ ۔
It was narrated from Umm Salamah that Abu Salamah told her that he heard the Messenger of Allah (ﷺ) say:“There is no Muslim who is stricken with a calamity and reacts by saying as Allah has commanded: ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un. Allahumma indaka ahtasabtu musibati, fajurni fiha, wa ‘awwidni minha (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return. O Allah, with You I seek reward for my calamity, so reward me for it and compensate me),’ but Allah will reward him for that and compensate him with something better than it.” She said: “When Abu Salamah died, I remembered what he had told me from the Messenger of Allah (ﷺ) and I said: ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un. Allahumma indaka ahtasabtu musibati, fajurni alaiha (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return. O Allah, with You I seek reward for my calamity, so reward me for it).’ But when I wanted to say wa ‘awwidni minha (and compensate me with better), I said to myself: ‘How can I be compensated with something better than Abu Salamah?’ Then I said it, and Allah compensated me with Muhammad (ﷺ) and rewarded me for my calamity.”
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السُّكَيْنِ، حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بَابًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ أَوْ كَشَفَ سِتْرًا فَإِذَا النَّاسُ يُصَلُّونَ وَرَاءَ أَبِي بَكْرٍ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا رَأَى مِنْ حُسْنِ حَالِهِمْ رَجَاءَ أَنْ يَخْلُفَهُ اللَّهُ فِيهِمْ بِالَّذِي رَآهُمْ فَقَالَ “ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَيُّمَا أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ أَوْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ فَلْيَتَعَزَّ بِمُصِيبَتِهِ بِي عَنِ الْمُصِيبَةِ الَّتِي تُصِيبُهُ بِغَيْرِي فَإِنَّ أَحَدًا مِنْ أُمَّتِي لَنْ يُصَابَ بِمُصِيبَةٍ بَعْدِي أَشَدَّ عَلَيْهِ مِنْ مُصِيبَتِي ” .
حسین بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جسے کوئی مصیبت پیش آئی ہو ، پھر وہ اسے یاد کر کے نئے سرے سے : «إنا لله وإنا إليه راجعون» کہے ، اگرچہ مصیبت کا زمانہ پرانا ہو گیا ہو ، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھے گا جتنا اس دن لکھا تھا جس دن اس کو یہ مصیبت پیش آئی تھی ۱؎ “ ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“The Messenger of Allah (ﷺ) opened a door that was between him and the people or drew back a curtain and he saw the people praying behind Abu Bakr. He praised Allah for what he saw of their good situation and hoped that Allah succeed him by what he saw in them.* He said: ‘O people, whoever among the people or among the believers is stricken with a calamity, then let him console himself with the loss of me, for no one among my nation will be stricken with any calamity worse than my loss.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهَا، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ فَذَكَرَ مُصِيبَتَهُ فَأَحْدَثَ اسْتِرْجَاعًا – وَإِنْ تَقَادَمَ عَهْدُهَا – كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِنَ الأَجْرِ مِثْلَهُ يَوْمَ أُصِيبَ ” .
محمد بن عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کو کسی مصیبت میں تسلی دے ، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے عزت کا جوڑا پہنائے گا “ ۔
It was narrated from Fatimah bint Husain that her father said:The Prophet (ﷺ) said: “Whoever was stricken with a calamity and when he remembers it he says ‘Inna lillahi, wa inna ilayhi raji’un (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return),’ even though it happened a long time ago, Allah will record for him a reward like that of the day it befell him.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ أَبُو عُمَارَةَ، مَوْلَى الأَنْصَارِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنَّهُ قَالَ “ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَزِّي أَخَاهُ بِمُصِيبَةٍ إِلاَّ كَسَاهُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ مِنْ حُلَلِ الْكَرَامَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کسی مصیبت زدہ کو تسلی دے ، تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا ( جتنا مصیبت زدہ کو ملے گا ) “ ۔
Qais, Abu ‘Umarah, the freed slave of the Ansar, said:“I heard ‘Abdullah bin Abu Bakr bin Muhammad bin ‘Amr bin Hazm narrating from his father, from his grandfather, that the Prophet (ﷺ) said: ‘There is no believer who consoles for his brother for a calamity, but Allah will clothe him with garments of honor on the Day of Resurrection.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ كَعْبًا الْوَفَاةُ أَتَتْهُ أُمُّ بِشْرٍ بِنْتُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ فَقَالَتْ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنْ لَقِيتَ فُلاَنًا فَاقْرَأْ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلاَمَ . قَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ يَا أُمَّ بِشْرٍ نَحْنُ أَشْغَلُ مِنْ ذَلِكِ . قَالَتْ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ تَعْلُقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ ” . قَالَ بَلَى . قَالَتْ فَهُوَ ذَاكَ .
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک بیان کرتے ہیں کہجب ان کے والد کعب رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت آیا ، تو ان کے پاس ام بشر بنت براء بن معرور ( رضی اللہ عنہما ) آئیں ، اور کہنے لگیں : اے ابوعبدالرحمٰن ! اگر فلاں سے آپ کی ملاقات ہو تو ان کو میرا سلام کہیں ، کعب رضی اللہ عنہ نے کہا : اے ام بشر ! اللہ تمہیں بخشے ، ہمیں اتنی فرصت کہاں ہو گی کہ ہم لوگوں کا سلام پہنچاتے پھریں ، انہوں نے کہا : اے ابوعبدالرحمٰن ! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا : ” مومنوں کی روحیں سبز پرندوں کی صورت میں ہوں گی ، اور جنت کے درختوں سے کھاتی چرتی ہوں گی “ ، کعب رضی اللہ عنہ کہا : کیوں نہیں ، ضرور سنی ہے ، تو انہوں نے کہا : بس یہی مطلب ہے ۔
It was narrated from ‘Abdur-Rahman bin Ka’b bin Malik, about Ka’b:“When Ka’b was dying, Umm Bishr bint Bara’ bin Ma’rur came to him and said: ‘O Abu ‘Abdur-Rahman! If you meet so-and-so, convey Salam to him from me.’ He said: ‘May Allah forgive you, O Umm Bishr! We are too busy to think of that.’ She said: ‘O Abu ‘Abdur-Rahman! Did you not hear the Messenger of Allah (ﷺ) say: “The souls of the believers are in green birds, eating from the trees of Paradise”?’ He said: ‘Yes.’ She said: ‘That is what I mean.’”
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ عَزَّى مُصَابًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص کے تین بچے انتقال کر جائیں ، وہ جہنم میں داخل نہیں ہو گا مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎ “ ۔
It was narrated that ‘Abdullah said:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever consoles a person stricken by calamity will have a reward equal to his.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ يَمُوتُ لِرَجُلٍ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ فَيَلِجَ النَّارَ إِلاَّ تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ” .
عتبہ بن عبد سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جس مسلمان کے تین بچے ( بلوغت سے پہلے ) مر جائیں ، تو وہ اس کو جنت کے آٹھوں دروازوں سے استقبال کریں گے ، جس میں سے چاہے وہ داخل ہو ۱؎ “ ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said:“No man who loses three of his children will ever enter the Fire, except in fulfillment of the oath (of Allah).”*
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ شُفْعَةَ، قَالَ لَقِيَنِي عُتْبَةُ بْنُ عَبْدٍ السُّلَمِيُّ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ: “ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلاَّ تَلَقَّوْهُ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ دَخَلَ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس مسلمان مرد و عورت کے تین بچے ( بلوغت سے پہلے ) مر جائیں ، تو اللہ تعالیٰ ایسے والدین اور بچوں کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا “ ۔
‘Utbah bin ‘Abd Sulami said:“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘There is no Muslim, three of whose children die before reaching the age of puberty, but they will meet him at the eight gates of Paradise and whichever one he wants he will enter through it.’”
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يُتَوَفَّى لَهُمَا ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلاَّ أَدْخَلَهُمُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَةِ اللَّهِ إِيَّاهُمْ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص نے تین نابالغ بچے آگے بھیجے ، تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچاؤ کا مضبوط قلعہ ہوں گے “ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے دو بچے آگے بھیجے ہیں ، آپ نے فرمایا : ” اور دو بھی “ ، پھر قاریوں کے سردار ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے تو ایک ہی آگے بھیجا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اور ایک بھی “ ۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Prophet (ﷺ) said:“There are no two Muslims (mother and father), three of whose children die before reaching the age of puberty, but Allah will admit them to Paradise by virtue of His mercy towards them.”
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” مَنْ قَدَّمَ ثَلاَثَةً مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ كَانُوا لَهُ حِصْنًا حَصِينًا مِنَ النَّارِ ” . فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَدَّمْتُ اثْنَيْنِ . قَالَ: ” وَاثْنَيْنِ ” . فَقَالَ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ أَبُو الْمُنْذِرِ سَيِّدُ الْقُرَّاءِ: قَدَّمْتُ وَاحِدًا . قَالَ” ” وَوَاحِدًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ناتمام بچہ جسے میں آگے بھیجوں ، میرے نزدیک اس سوار سے زیادہ محبوب ہے جسے میں پیچھے چھوڑ جاؤں ۱؎ “ ۔
It was narrated from ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Whoever sends fourth three of his children who had not reached the age of puberty, they will be a strong fortification for him against the Fire.” Abu Dharr said: “I sent forth two.” He said: “And two” Ubayy bin Ka’b, the chief of the reciters, said: “I sent forth one.” He said: “Even one.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ النَّوْفَلِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَسِقْطٌ أُقَدِّمُهُ بَيْنَ يَدَىَّ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ فَارِسٍ أُخَلِّفُهُ خَلْفِي ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ساقط بچہ اپنے رب سے جھگڑا کرے گا ۱؎ ، جب وہ اس کے والدین کو جہنم میں ڈالے گا ، تو کہا جائے گا : رب سے جھگڑنے والے ساقط بچے ! اپنے والدین کو جنت میں داخل کر ، وہ ان دونوں کو اپنی ناف سے کھینچے گا یہاں تک کہ جنت میں لے جائے گا ۱؎ “ ۔ ابوعلی کہتے ہیں : «يُراغم ربه» کے معنی ( «یغاضب» ) یعنی اپنے رب سے جھگڑا کرنے کے ہیں ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘A miscarried fetus sent before me is dearer to me than a horseman whom I leave behind.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَبُو بَكْرٍ الْبَكَّائِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنَا مِنْدَلٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَكَمِ النَّخَعِيِّ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهَا، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّ السِّقْطَ لَيُرَاغِمُ رَبَّهُ إِذَا أَدْخَلَ أَبَوَيْهِ النَّارَ . فَيُقَالُ أَيُّهَا السِّقْطُ الْمُرَاغِمُ رَبَّهُ أَدْخِلْ أَبَوَيْكَ الْجَنَّةَ . فَيَجُرُّهُمَا بِسَرَرِهِ حَتَّى يُدْخِلَهُمَا الْجَنَّةَ ” .
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، ساقط بچہ اپنی ماں کو اپنی ناف سے جنت میں کھینچے گا جب کہ وہ ثواب کی نیت سے صبر کرے “ ۔
It was narrated that ‘Ali said:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The miscarried fetus will plead with his Lord if his parents are admitted to Hell. It will be said: “O fetus who pleads with your Lord! Admit your parents to Paradise.” So he will drag them out with his umbilical cord until he admits them to Paradise.’”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ مَرْزُوقٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ السِّقْطَ لَيَجُرُّ أُمَّهُ بِسَرَرِهِ إِلَى الْجَنَّةِ إِذَا احْتَسَبَتْهُ ” .
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجعفر کی موت کی جب خبر آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرو ، اس لیے کہ ان کے پاس ایسی خبر آئی ہے جس نے ان کو مشغول کر دیا ہے ، یا ان کے پاس ایسا معاملہ آ پڑا ہے جو ان کو مشغول کئے ہوئے ہے “ ۔
It was narrated from Mu’adh bin Jabal that the Prophet (ﷺ) said:“By the One in Whose Hand is my soul! The miscarried fetus will drag his mother by his umbilical cord to Paradise, if she (was patient and) sought reward (for her loss).”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ لَمَّا جَاءَ نَعْىُ جَعْفَرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا. فَقَدْ أَتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ أَوْ أَمْرٌ يَشْغَلُهُمْ ” .
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب جعفر رضی اللہ عنہ قتل کر دئیے گئے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے پاس آئے ، اور فرمایا : ” جعفر کے گھر والے اپنی میت کے مسئلہ میں مشغول ہیں ، لہٰذا تم لوگ ان کے لیے کھانا بناؤ “ ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ طریقہ برابر چلا آ رہا تھا یہاں تک کہ اس میں بدعت آ داخل ہوئی ، تو اسے چھوڑ دیا گیا ۱؎ ۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Ja’far said:“When news of the death of Ja’far was brought, the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Prepare food for the family of Ja’far, for there has come to them that which is keeping them busy or something which is keeping them busy.”
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أُمِّ عِيسَى الْجَزَّارِ، قَالَتْ حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَوْنٍ ابْنَةُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ جَدَّتِهَا، أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ لَمَّا أُصِيبَ جَعْفَرٌ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِلَى أَهْلِهِ فَقَالَ “ إِنَّ آلَ جَعْفَرٍ قَدْ شُغِلُوا بِشَأْنِ مَيِّتِهِمْ فَاصْنَعُوا لَهُمْ طَعَامًا ” . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَمَا زَالَتْ سُنَّةً حَتَّى كَانَ حَدِيثًا فَتُرِكَ .
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم میت کے گھر والوں کے پاس جمع ہونے اور ان کے لیے ان کے گھر کھانا تیار کرنے کو نوحہ سمجھتے تھے ۔
Asma’ bint ‘Umais said:“When Ja’far was killed, the Messenger of Allah (ﷺ) went to his family and said: ‘The family of Ja’far are busy with the matter of their deceased, so prepare food for them.’” (One of the narrators) Abdullah said: “That continued to be the Sunnah, until innovations were introduced, then it was abandoned.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَمُوتُ فَقُلْتُ اقْرَأْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ السَّلاَمَ .
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہمیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی وفات کے وقت ان کے پاس گیا ، تو میں نے ان سے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہئے گا ۔
Muhammad bin Munkadir said:“I entered upon Jabir bin ‘Abdullah when he was dying, and I said: ‘Convey my Salam to the Messenger of Allah (ﷺ).’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ح وَحَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ أَبُو الْفَضْلِ، قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ، قَالَ كُنَّا نَرَى الاِجْتِمَاعَ إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ وَصَنْعَةَ الطَّعَامِ مِنَ النِّيَاحَةِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پردیسی کی موت شہادت ہے “ ۔
It was narrated that Jarir bin ‘Abdullah Al-Bajali said:“We used to think that gathering with the family of the deceased and preparing food was a form of wailing.”
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ الْهُذَيْلُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَوْتُ غُرْبَةٍ شَهَادَةٌ ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمدینہ ہی میں پیدا ہونے والے ایک شخص کا مدینہ میں انتقال ہو گیا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا : ” کاش کہ اپنی جائے پیدائش کے علاوہ سر زمین میں انتقال کیا ہوتا “ ایک شخص نے پوچھا : کیوں اے اللہ کے رسول ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب آدمی کا انتقال اپنی جائے پیدائش کے علاوہ مقام میں ہوتا ہے ، تو اس کی پیدائش کے مقام سے لے کر موت کے مقام تک جنت میں اس کو جگہ دی جاتی ہے ۱؎ “ ۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) said:Dying in a strange land is martyrdom.”
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي حُيَىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ مِمَّنْ وُلِدَ بِالْمَدِينَةِ فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ: ” يَا لَيْتَهُ مَاتَ فِي غَيْرِ مَوْلِدِهِ ” . فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ” إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَاتَ فِي غَيْرِ مَوْلِدِهِ قِيسَ لَهُ مِنْ مَوْلِدِهِ إِلَى مُنْقَطَعِ أَثَرِهِ فِي الْجَنَّةِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو بیمار ہو کر مرا وہ شہید مرا ، اور وہ قبر کے فتنہ سے بچایا جائے گا ، صبح و شام جنت سے اس کو روزی ملے گی “ ۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said:“A man died in Al- Madinah, and he was one of those who were born in Al-Madinah. The Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer for him and said: “Would that he had died somewhere other than his birthplace.” A man among the people said: “Why, O Messenger of Allah?” He said: “If a man dies somewhere other than his birthplace, a space will be measured for him in Paradise (as big as the distance) from the place where he was born to the place where he died.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَطَاءٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ مَاتَ مَرِيضًا مَاتَ شَهِيدًا وَوُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَغُدِيَ وَرِيحَ عَلَيْهِ بِرِزْقِهِ مِنَ الْجَنَّةِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مردے کی ہڈی کو توڑنا زندہ شخص کی ہڈی کے توڑنے کی طرح ہے “ ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Whoever dies from a sickness dies as a martyr. He is protected from the torment of the grave and he is granted provision from Paradise morning and evening.”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مردہ کی ہڈی کے توڑنے کا گناہ زندہ شخص کی ہڈی کے توڑنے کی طرح ہے “ ۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Breaking the bones of the deceased is like breaking his bones when he is alive.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِ عَظْمِ الْحَىِّ فِي الإِثْمِ ” .
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : اماں جان ! مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا حال بیان کیجئے تو انہوں نے بیان کیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ( اپنے بدن پر ) پھونکنا شروع کیا ، ہم نے آپ کے پھونکنے کو انگور کھانے والے کے پھونکنے سے تشبیہ دی ۱؎ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کا باری باری چکر لگایا کرتے تھے ، لیکن جب آپ سخت بیمار ہوئے تو بیویوں سے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رہنے کی اجازت مانگی ، اور یہ کہ بقیہ بیویاں آپ کے پاس آتی جاتی رہیں گی ۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس دو آدمیوں کے سہارے سے آئے ، اس حال میں کہ آپ کے پیر زمین پہ گھسٹ رہے تھے ، ان دو میں سے ایک عباس رضی اللہ عنہ تھے ۔ عبیداللہ نے کہا کہ میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی تو انہوں نے پوچھا : کیا تم جانتے ہو کہ دوسرا آدمی کون تھا ، جن کا عائشہ رضی اللہ عنہا نے نام نہیں لیا ؟ وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے ۔
It was narrated from Umm Salamah that the Prophet (ﷺ) said:“Breaking the bones of the deceased is, in sin, like breaking his bones when he is alive.”
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ: أَىْ أُمَّهْ أَخْبِرِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . قَالَتِ: اشْتَكَى فَعَلَقَ يَنْفُثُ فَجَعَلْنَا نُشَبِّهُ نَفْثَهُ بِنَفْثَةِ آكِلِ الزَّبِيبِ وَكَانَ يَدُورُ عَلَى نِسَائِهِ فَلَمَّا ثَقُلَ اسْتَأْذَنَهُنَّ أَنْ يَكُونَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ وَأَنْ يَدُرْنَ عَلَيْهِ . قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهُوَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلاَهُ تَخُطَّانِ بِالأَرْضِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: أَتَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّهِ عَائِشَةُ؟ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ حفاظت و عافیت کی دعا کرتے تھے «أذهب الباس رب الناس. واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما» ” اے لوگوں کے رب ! بیماری دور کر دے ، اور شفاء دے ، تو ہی شفاء دینے والا ہے ، شفاء تو بس تیری ہی شفاء ہے ، تو ایسی شفاء عنایت فرما کہ کوئی بیماری باقی نہ رہے “ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ بیماری سخت ہو گئی جس میں آپ کا انتقال ہوا ، تو میں آپ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کے جسم پر پھیرتی تھی ، اور یہ کلمات کہتی جاتی تھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے نکال لیا ، اور فرمایا : «اللهم اغفر لي وألحقني بالرفيق الأعلى» ” اے اللہ ! مجھے بخش دے ، اور رفیق اعلیٰ سے ملا دے ) یہی آخری کلمہ تھا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔
It was narrated that ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah said:“I asked ‘Aishah: ‘O mother! Tell me about the sickness of the Messenger of Allah (ﷺ).’ She said: ‘He felt pain and started to spit (over his body), and we began to compare his spittle to the spittle of a person eating raisins. Like a person eating raisins and spitting out the seeds. He used to go around among his wives, but when he became ill, he asked them permission to stay in the house of ‘Aishah and that they should come to him in turns.’ She said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) entered upon me, (supported) between two men, with his feet making lines along the ground. One of them was ‘Abbas.’ I told Ibn ‘Abbas this Hadith and he said: ‘Do you know who the other man was whom ‘Aishah did not name? He was ‘Ali bin Abu Talib.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَتَعَوَّذُ بِهَؤُلاَءِ الْكَلِمَاتِ ” أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ . وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لاَ شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا ” . فَلَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَخَذْتُ بِيَدِهِ فَجَعَلْتُ أَمْسَحُهُ وَأَقُولُهَا . فَنَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي ثُمَّ قَالَ: ” اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الأَعْلَى ” . قَالَتْ: فَكَانَ هَذَا آخِرَ مَا سَمِعْتُ مِنْ كَلاَمِهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جو نبی بھی بیمار ہوا اسے دنیا یا آخرت میں رہنے کا اختیار دیا گیا “ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں آپ کا انتقال ہوا ، تو آپ کو ہچکی آنے لگی ، میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے : «مع الذين أنعم الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين» ” ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے احسان کیا ، انبیاء ، صدیقین شہداء ، اور صالحین میں سے “ تو اس وقت میں نے جان لیا کہ آپ کو اختیار دیا گیا ہے ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“The Prophet (ﷺ) used to seek refuge using the following words: ‘Adhhibil-ba’s, Rabbin-nas, washfi Antash-shafi, la shifa’a illa shifa’uka, shifa’an la yughadiru saqaman (Take away the affliction, O Lord of mankind, and grant healing, for You are the Healer and there is no healing that leaves no sickness).’ When the Prophet (ﷺ) fell sick with the sickness that would be his last, I took his hand and wiped it over his body and recited these words. He withdrew his hand from mine and said: ‘O Allah, forgive me and let me meet the exalted companions (i.e., those who occupy high positions in Paradise).’ Those were the last words of his that I heard.”
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ” مَا مِنْ نَبِيٍّ يَمْرَضُ إِلاَّ خُيِّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ ” . قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ مَرَضُهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ أَخَذَتْهُ بُحَّةٌ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ” مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ” . فَعَلِمْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اکٹھا ہوئیں اور ان میں سے کوئی بھی پیچھے نہ رہی ، اتنے میں فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں ، ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال کی طرح تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میری بیٹی ! خوش آمدید “ پھر انہیں اپنے بائیں طرف بٹھایا ، اور چپکے سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں ، پھر چپکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : میں نے ان سے پوچھا کہ تم کیوں روئیں ؟ تو انہوں نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کو فاش نہیں کرنا چاہتی ، میں نے کہا : آج جیسی خوشی جو غم سے قریب تر ہو میں نے کبھی نہیں دیکھی ، جب فاطمہ روئیں تو میں نے ان سے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی خاص بات تم سے فرمائی ہے ، جو ہم سے نہیں کہی کہ تم رو رہی ہو ، اور میں نے پوچھا : آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ؟ انہوں نے یہی جواب دیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کرنے والی نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد میں نے ان سے پھر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا ؟ تو انہوں نے کہا کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ جبرائیل مجھ سے ہر سال ایک بار قرآن کا دور کراتے تھے اب کی سال دو بار دور کرایا ، تو میں سمجھتا ہوں کہ میری موت کا وقت قریب آ گیا ہے ، اور تم میرے رشتہ داروں میں سب سے پہلے مجھ سے ملو گی ، اور میں تمہارے لیے کیا ہی اچھا پیش رو ہوں “ یہ سن کر میں روئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے مجھ سے فرمایا : ” کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ تم مومنوں کی عورتوں کی یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو گی ، یہ سن کر میں ہنسی ۱؎ “ ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘There is no Prophet who fell sick but he was given the choice between this world and the Hereafter.’ She said: ‘When he became sick with the illness that would be his last, (his voice) became hoarse and I heard him say, “In the company of those on whom Allah has bestowed His grace, of the Prophets, the true believers, the martyrs, and the righteous.’” [4:69] Then I knew that he had been given the choice.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتِ اجْتَمَعْنَ نِسَاءُ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَلَمْ تُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةٌ فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ: ” مَرْحَبًا بِابْنَتِي ” . ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَكَتْ فَاطِمَةُ. ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا. فَضَحِكَتْ أَيْضًا فَقُلْتُ لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ قَالَتْ: مَا كُنْتُ لأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . فَقُلْتُ: مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ . فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَكَتْ: أَخَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِحَدِيثٍ دُونَنَا ثُمَّ تَبْكِينَ؟ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ . فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم – . حَتَّى إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ. فَقَالَتْ: إِنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُنِي أَنَّ جِبْرَائِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً وَأَنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ ” وَلاَ أُرَانِي إِلاَّ قَدْ حَضَرَ أَجَلِي وَأَنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ ” . فَبَكَيْتُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي فَقَالَ: ” أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ – أَوْ نِسَاءِ هَذِهِ الأُمَّةِ – ” . فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے کسی پر مرض الموت کی تکلیف اتنی سخت نہیں دیکھی جتنی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دیکھی ۱؎ ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“The wives of the Prophet (ﷺ) gathered together and not one of them lagged behind. Fatimah came, and her gait was like that of the Messenger of Allah (ﷺ). He said, ‘Welcome to my daughter.’ Then he made her sit to his left, and he whispered something to her, and she smiled. I said to her: ‘What made you weep?’ She said: ‘I will not disclose the secret of the Messenger of Allah (ﷺ).’ I said: ‘I never saw joy so close to grief as I saw today.’ When she wept I said: ‘Did the Messenger of Allah (ﷺ) tell you some special words that were not for us, then you wept?’ And I asked her about what he had said. She said: ‘I will not disclose the secret of the Messenger of Allah (ﷺ).’ After he died I asked her what he had said, and she said: ‘He told me that Jibra’il used to review the Qur’an with him once each year, but he had reviewed it with him twice that year, (and he said:) “I do not think but that my time is near. You will be the first of my family to join me, and what a good predecessor I am for you.” So I wept. Then he whispered to me and said: “Will you not be pleased to be the leader of the women of this Ummah?” So I smiled.’”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا حَمِيمٌ لَهَا يَخْنُقُهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَا بِهَا قَالَ لَهَا “ لاَ تَبْتَئِسِي عَلَى حَمِيمِكِ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ حَسَنَاتِهِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے ، وہاں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کے ایک رشتہ دار کا موت سے دم گھٹ رہا تھا ، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا رنج دیکھا تو ان سے فرمایا : ” تم اپنے رشتہ دار پر غم زدہ نہ ہو ، کیونکہ یہ اس کی نیکیوں میں سے ہے “ ۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah (ﷺ) entered upon her and there was a close relative of hers who was in the throes of death. When the Prophet (ﷺ) saw how upset she was, he said:“Do not grieve for your relative, for that is part of his Hasanat (merits).”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشَدَّ عَلَيْهِ الْوَجَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موت کے وقت دیکھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا ایک پیالہ تھا ، آپ اپنا ہاتھ پیالہ میں داخل کرتے ، اور پانی اپنے منہ پر ملتے ، پھر فرماتے : ” اے اللہ ! موت کی سختیوں میں میری مدد فرما “ ۔
‘Aishah said:“I never saw anyone suffer more pain than the Messenger of Allah (ﷺ).”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَرْجِسَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهُوَ يَمُوتُ وَعِنْدَهُ قَدَحٌ فِيهِ مَاءٌ فَيُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ ثُمَّ يَمْسَحُ وَجْهَهُ بِالْمَاءِ ثُمَّ يَقُولُ: “ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى سَكَرَاتِ الْمَوْتِ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار مجھے دوشنبہ کے دن ہوا ، آپ نے ( اپنے حجرہ کا ) پردہ اٹھایا ، میں نے آپ کا چہرہ مبارک دیکھا ، تو گویا مصحف کا ایک ورق تھا ، لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سے ہٹنے کا ارادہ کیا ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو ، اور پردہ گرا دیا ، پھر اسی دن کی شام کو آپ کا انتقال ہو گیا ۱؎ “ ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“I saw the Messenger of Allah (ﷺ) when he was dying, and there was a bowl of water next to him. He put his hand in the vessel and wiped his face with the water, and said: ‘O Allah, help me to bear the agonies of death.’”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَشْفُ السِّتَارَةِ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ فَنَظَرْتُ إِلَى وَجْهِهِ كَأَنَّهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ وَالنَّاسُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فِي الصَّلاَةِ فَأَرَادَ أَنْ يَتَحَرَّكَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنِ اثْبُتْ وَأَلْقَى السِّجْفَ وَمَاتَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس مرض میں کہ جس میں آپ کا انتقال ہو گیا ، فرما رہے تھے : «الصلاة وما ملكت أيمانكم» ” نمسش کا ، اور لونڈیوں اور غلاموں کا خیال رکھنا “ آپ برابر یہی جملہ کہتے رہے ، یہاں تک کہ آپ کی زبان مبارک رکنے لگی ۱؎ ۔
It was narrated that Zuhri heard Anas bin Malik say:“The last glance that I had of the Messenger of Allah (ﷺ) was when he drew back the curtain on Monday, and I saw his face as if it was a page of the Mushaf (Qur’an), and the people were praying behind Abu Bakr. He (Abu Bakr) wanted to move, but he (the Prophet (ﷺ)) gestured to him to stand firm. Then he let the curtain fall, and he died at the end of that day.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ سَفِينَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ “ الصَّلاَةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ” . فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى مَا يَفِيضَ بِهَا لِسَانُهُ .
اسود کہتے ہیں کہلوگوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصی تھے ، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : آپ نے ان کو کب وصیت کی ؟ میں تو آپ کو اپنے سینے سے لگائے ہوئے تھی ، یا گود میں لیے ہوئے تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طشت منگوایا ، پھر آپ میری گود میں لڑھک گئے ، اور وفات پا گئے ، مجھے محسوس تک نہ ہوا ، پھر آپ نے وصیت کب کی ؟ ۔
It was narrated from Umm Salamah that the Messenger of Allah (ﷺ) used to say, during the illness that would be his last:“The prayer, and those whom your hands possess.”* And he kept on saying it until his tongue could no longer utter any words.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ: ذَكَرُوا عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ وَصِيًّا . فَقَالَتْ: مَتَى أَوْصَى إِلَيْهِ؟ فَلَقَدْ كُنْتُ مُسْنِدَتَهُ إِلَى صَدْرِي – أَوْ إِلَى حِجْرِي فَدَعَا بِطَسْتٍ فَلَقَدِ انْخَنَثَ فِي حِجْرِي فَمَاتَ وَمَا شَعَرْتُ بِهِ. فَمَتَى أَوْصَى ـ صلى الله عليه وسلم ـ؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی بیوی کے ساتھ جو کہ خارجہ کی بیٹی تھیں عوالی مدینہ میں تھے ، لوگ کہنے لگے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا بلکہ وحی کے وقت جو حال آپ کا ہوا کرتا تھا ویسے ہی ہو گیا ہے ، آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے ، آپ کا چہرہ مبارک کھولا اور آپ کی پیشانی کا بوسہ لیا ، اور کہا : آپ اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ معزز و محترم ہیں کہ آپ کو دو بار موت دے ۱؎ ، قسم اللہ کی ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں ، اس وقت عمر رضی اللہ عنہ مسجد کے ایک گوشہ میں یہ کہہ رہے تھے کہ اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرے نہیں ہیں ، اور نہ آپ مریں گے ، یہاں تک کہ بہت سے منافقوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹیں گے ، آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے ، منبر پر چڑھے اور کہا : جو کوئی اللہ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ زندہ ہے ، مرا نہیں ، اور جو کوئی محمد کی عبادت کرتا تھا تو محمد وفات پا گئے ، ( پھر یہ آیت پڑھی ) : «وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل أفإن مات أو قتل انقلبتم على أعقابكم ومن ينقلب على عقبيه فلن يضر الله شيئا وسيجزي الله الشاكرين» ( سورة آل عمران : 144 ) ” محمد صرف ایک رسول ہیں ، ان سے پہلے بہت سے رسول آئے ، اگر آپ کا انتقال ہو جائے یا قتل کر دئیے جائیں ، تو کیا تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ، اور جو پھر جائے گا وہ اللہ کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گا ، اور اللہ شکر کرنے والوں کو بدلہ دے گا “ ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ اس دن سے پہلے کبھی اس آیت کو میں نے پڑھا ہی نہیں تھا ۔
It was narrated that Aswad said:“They said in ‘Aishah’s presence that ‘Ali was appointed (by the Prophet (ﷺ) before he died), and she said: ‘When was he appointed? He (the Prophet (ﷺ)) was resting against my bosom, or in my lap, and he called for a basin, then he became limp in my lap and died, and I did not realize it. So when did he (ﷺ) appoint him?’”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَبُو بَكْرٍ عِنْدَ امْرَأَتِهِ ابْنَةِ خَارِجَةَ بِالْعَوَالِي فَجَعَلُوا يَقُولُونَ لَمْ يَمُتِ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِنَّمَا هُوَ بَعْضُ مَا كَانَ يَأْخُذُهُ عِنْدَ الْوَحْىِ . فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ وَقَبَّلَ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَقَالَ أَنْتَ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ مِنْ أَنْ يُمِيتَكَ مَرَّتَيْنِ قَدْ وَاللَّهِ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . وَعُمَرُ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَلاَ يَمُوتُ حَتَّى يَقْطَعَ أَيْدِيَ أُنَاسٍ مِنَ الْمُنَافِقِينَ كَثِيرٍ وَأَرْجُلَهُمْ . فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَىٌّ لَمْ يَمُتْ وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ} . قَالَ عُمَرُ فَلَكَأَنِّي لَمْ أَقْرَأْهَا إِلاَّ يَوْمَئِذٍ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قبر کھودنے کا ارادہ کیا ، تو ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بلوا بھیجا ، وہ مکہ والوں کی طرح صندوقی قبر کھودتے تھے ، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو بھی بلوا بھیجا ، وہ مدینہ والوں کی طرح بغلی قبر کھودتے تھے ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دونوں کے پاس قاصد بھیج دئیے ، اور دعا کی کہ اے اللہ ! تو اپنے رسول کے لیے بہتر اختیار فرما ، بالآخر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ملے ، اور ان کو لایا گیا ، ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نہیں ملے ، لہٰذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بغلی قبر کھودی گئی ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب لوگ منگل کے دن آپ کی تجہیز و تکفین سے فارغ ہو گئے ، تو آپ اپنے گھر میں تخت پر رکھے گئے ، اور لوگوں نے جماعت در جماعت اندر آنا شروع کیا ، لوگ نماز جنازہ پڑھتے جاتے تھے ، جب سب مرد فارغ ہو گئے ، تو عورتیں جانے لگیں جب عورتیں بھی فارغ ہو گئیں ، تو بچے جانے لگے ، اور آپ کے جنازے کی کسی نے امامت نہیں کی ۔ پھر لوگوں نے اختلاف کیا کہ آپ کی قبر کہاں کھودی جائے ، بعض نے کہا کہ آپ کو مسجد میں دفن کیا جائے ، بعض نے کہا کہ آپ کو آپ کے ساتھیوں کے پاس مقبرہ بقیع میں دفن کیا جائے ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” جس نبی کا بھی انتقال ہوا اسے وہیں دفن کیا گیا جہاں پہ اس کا انتقال ہوا ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہ حدیث سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر اٹھایا جس پر آپ کا انتقال ہوا تھا ، لوگوں نے آپ کے لیے قبر کھودی ، پھر آپ کو بدھ کی آدھی رات میں دفن کیا گیا ، آپ کی قبر میں علی بن ابی طالب ، فضل بن عباس ، ان کے بھائی قثم بن عباس ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام شقران رضی اللہ عنہم اترے ۔ ابولیلیٰ اوس بن خولہ رضی اللہ عنہ نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کہا : میں آپ کو اللہ کی قسم اور اپنی اس صحبت کی قسم دیتا ہوں جو ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاصل ہے ، ( مجھ کو بھی قبر میں اترنے دیں ) تو علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : اتر جاؤ ، اور شقران جو آپ کے غلام تھے ، نے ایک چادر لی جس کو آپ اوڑھا کرتے تھے ، اسے بھی آپ کے ساتھ قبر میں دفن کر دیا اور کہا : قسم اللہ کی ! اس چادر کو آپ کے بعد کوئی نہ اوڑھے ، چنانچہ اسے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن کر دیا گیا ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“When the Messenger of Allah (ﷺ) passed away, Abu Bakr was with his wife, the daughter of Kharijah, in villages surrounding Al-Madinah. They started to say: ‘The Prophet (ﷺ) has not died, rather he has been overcome with what used to overcome him at the time of Revelation.’ Then Abu Bakr came and uncovered his (the Prophet’s (ﷺ)) face, kissed him between the eyes and said: ‘You are too noble before Allah for Him to cause you to die twice. By Allah, the Messenger of Allah (ﷺ) has indeed died.’ ‘Umar was in a corner of the mosque saying: ‘By Allah, the Messenger of Allah (ﷺ) has not died and he will never die until the hands and feet of most of the hypocrites are cut off.’ Then Abu Bakr stood up, ascended the pulpit and said: ‘Whoever used to worship Allah, Allah is alive and will never die. Whoever used to worship Muhammad, Muhammad is dead. “Muhammad is no more than a Messenger, and indeed (many) Messengers have passed away before him. If he dies or is killed, will you then turn back on your heels (as disbelievers)? And he who turns back on his heels, not the least harm will he do to Allah; and Allah will give reward to those who are grateful.’” [3:144] ‘Umar said: ‘It was as if I had never read (that Verse) before that day.’”
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَحْفِرُوا، لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بَعَثُوا إِلَى أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ وَكَانَ يَضْرَحُ كَضَرِيحِ أَهْلِ مَكَّةَ وَبَعَثُوا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ وَكَانَ هُوَ الَّذِي يَحْفِرُ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَكَانَ يَلْحَدُ فَبَعَثُوا إِلَيْهِمَا رَسُولَيْنِ وَقَالُوا اللَّهُمَّ خِرْ لِرَسُولِكَ . فَوَجَدُوا أَبَا طَلْحَةَ فَجِيءَ بِهِ وَلَمْ يُوجَدْ أَبُو عُبَيْدَةَ فَلَحَدَ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . قَالَ فَلَمَّا فَرَغُوا مِنْ جِهَازِهِ يَوْمَ الثُّلاَثَاءِ وُضِعَ عَلَى سَرِيرِهِ فِي بَيْتِهِ . ثُمَّ دَخَلَ النَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَرْسَالاً . يُصَلُّونَ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا فَرَغُوا أَدْخَلُوا النِّسَاءَ حَتَّى إِذَا فَرَغُوا أَدْخَلُوا الصِّبْيَانَ وَلَمْ يَؤُمَّ النَّاسَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَحَدٌ . لَقَدِ اخْتَلَفَ الْمُسْلِمُونَ فِي الْمَكَانِ الَّذِي يُحْفَرُ لَهُ فَقَالَ قَائِلُونَ يُدْفَنُ فِي مَسْجِدِهِ . وَقَالَ قَائِلُونَ يُدْفَنُ مَعَ أَصْحَابِهِ . فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ مَا قُبِضَ نَبِيٌّ إِلاَّ دُفِنَ حَيْثُ يُقْبَضُ ” . قَالَ فَرَفَعُوا فِرَاشَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الَّذِي تُوُفِّيَ عَلَيْهِ فَحَفَرُوا لَهُ ثُمَّ دُفِنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَسْطَ اللَّيْلِ مِنْ لَيْلَةِ الأَرْبِعَاءِ . وَنَزَلَ فِي حُفْرَتِهِ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَالْفَضْلُ وَقُثَمُ ابْنَا الْعَبَّاسِ وَشُقْرَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . وَقَالَ أَوْسُ بْنُ خَوْلِيٍّ وَهُوَ أَبُو لَيْلَى لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنْشُدُكَ اللَّهَ وَحَظَّنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . قَالَ لَهُ عَلِيٌّ انْزِلْ . وَكَانَ شُقْرَانُ مَوْلاَهُ أَخَذَ قَطِيفَةً كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَلْبَسُهَا فَدَفَنَهَا فِي الْقَبْرِ وَقَالَ وَاللَّهِ لاَ يَلْبَسُهَا أَحَدٌ بَعْدَكَ أَبَدًا . فَدُفِنَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی سختی محسوس کی تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں : ہائے میرے والد کی سخت تکلیف ۱؎ ، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آج کے بعد تیرے والد پر کبھی سختی نہ ہو گی ، اور تیرے والد پر وہ وقت آیا ہے جو سب پر آنے والا ہے ، اب قیامت کے دن ملاقات ہو گی “ ۲؎ ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:“When they wanted to dig a grave for the Messenger of Allah (ﷺ), they sent for Abu ‘Ubaidah bin Jarrah, who used to dig graves in the manner of the people of Makkah, and they sent for Abu Talhah, who used to dig graves for the people of Al-Madinah, and he used to make a niche in the grave. They sent two messengers to both of them, and they said: ‘O Allah, choose what is best for Your Messenger.’ They found Abu Talhah and brought him, but they did not find Abu ‘Ubaidah. So he dug a grave with a niche for the Messenger of Allah (ﷺ). When they had finished preparing him, on Tuesday, he was placed on his bed in his house. Then the people entered upon the Messenger of Allah (ﷺ) in groups and offered the funeral prayer for him, and when they finished the women entered, and when they finished the children entered, and no one led the people in offering the funeral prayer for the Messenger of Allah (ﷺ). The Muslims differed concerning the place where he should be buried. Some said that he should be buried in his mosque. Others said that he should be buried with his Companions. Then Abu Bakr said: ‘I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: “No Prophet ever passed away but he was buried where he died.” So they lifted up the bed of the Messenger of Allah (ﷺ) on which he had died, and dug the grave for him, then he (ﷺ) was buried in the middle of Tuesday night. ‘Ali bin Abu Talib, Fadl bin ‘Abbas and his brother Qutham, and Shuqran the freed slave of the Messenger of Allah (ﷺ) went down in his grave. Aws bin Khawli, who was Abu Laila, said to ‘Ali bin Abi Talib: ‘I adjure you by Allah! Give us our share of the Messenger of Allah (ﷺ).’ So ‘Ali said to him: ‘Come down.’ Shuqran, his freed slave, had taken a Qatifah which the Messenger of Allah (ﷺ) used to wear. He buried it in his grave and said, ‘By Allah, no one will ever wear it after you.’ So it was buried with the Messenger of Allah (ﷺ).”
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَبُو الزُّبَيْرِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ لَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مِنْ كَرْبِ الْمَوْتِ مَا وَجَدَ قَالَتْ فَاطِمَةُ وَاكَرْبَ أَبَتَاهْ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ كَرْبَ عَلَى أَبِيكِ بَعْدَ الْيَوْمِ إِنَّهُ قَدْ حَضَرَ مِنْ أَبِيكِ مَا لَيْسَ بِتَارِكٍ مِنْهُ أَحَدًا الْمُوَافَاةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمجھ سے فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اے انس ! تمہارے دل کو کیسے گوارا ہوا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مٹی ڈالو ؟ انس رضی اللہ عنہ نے کہا : جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی ، تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا : ہائے میرے والد ، میں جبرائیل کو ان کے مرنے کی خبر دیتی ہوں ، ہائے میرے والد ، اپنے رب کے کتنے نزدیک ہو گئے ، ہائے میرے والد ، جنت الفردوس میں ان کا ٹھکانہ ہے ، ہائے میرے والد ، اپنے رب کا بلانا قبول کیا ۔ حماد نے کہا : میں نے ثابت کو دیکھا کہ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد روئے یہاں تک کہ ان کی پسلیاں اوپر نیچے ہونے لگیں ۔
It was narrated that Anas bin Malik said:“When the Messenger of Allah (ﷺ) suffered the agonies of death that he suffered, Fatimah said: ‘O my father, what a severe agony!’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Your father will suffer no more agony after this day. There has come to your father that which no one can avoid, the death that everyone will encounter until the Day of Resurrection.’”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ قَالَتْ لِي فَاطِمَةُ يَا أَنَسُ كَيْفَ سَخَتْ أَنْفُسُكُمْ أَنْ تَحْثُوا التُّرَابَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . وَحَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ فَاطِمَةَ، قَالَتْ حِينَ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَا أَبَتَاهْ إِلَى جِبْرَائِيلَ أَنْعَاهْ وَا أَبَتَاهْ مِنْ رَبِّهِ مَا أَدْنَاهْ وَا أَبَتَاهْ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهْ وَا أَبَتَاهْ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهْ . قَالَ حَمَّادٌ فَرَأَيْتُ ثَابِتًا حِينَ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ بَكَى حَتَّى رَأَيْتُ أَضْلاَعَهُ تَخْتَلِفُ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں داخل ہوئے اس دن مدینہ کی ہر چیز روشن ہو گئی ، اور جس وقت آپ کا انتقال ہوا ہر چیز پر اندھیرا چھا گیا ، اور ہم لوگوں نے ابھی آپ کے کفن دفن سے ہاتھ بھی نہیں جھاڑا تھا کہ ہم نے اپنے دلوں کو بدلہ ہوا پایا ۔
It was narrated that Anas bin Malik said:“Fatimah said to me: ‘O Anas, how did you manage to scatter dust on the Messenger of Allah (ﷺ)?’” And Thabit narrated to us from Anas that Fatimah said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) passed away: ‘O my father! To Jibra’il we announce his death; O my father, how much closer he is now to his Lord; O my father, the Paradise of Firdaws is his abode; O my father, he has answered the call of his Lord.” (One of the narrators) Hammad said: “I saw Thabit, when he narrated this Hadith, weeping until I could see his ribs moving up and down.”
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلاَلٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ لَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمَدِينَةَ أَضَاءَ مِنْهَا كُلُّ شَىْءٍ فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَظْلَمَ مِنْهَا كُلُّ شَىْءٍ . وَمَا نَفَضْنَا عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الأَيْدِيَ حَتَّى أَنْكَرْنَا قُلُوبَنَا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنی عورتوں سے باتیں کرنے اور ان سے بہت زیادہ بےتکلف ہونے سے پرہیز کرتے تھے کہ ہمارے سلسلے میں کہیں قرآن نہ اتر جائے ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو ہم باتیں کرنے لگے ۔
It was narrated that Anas said:“On the day when the Messenger of Allah (ﷺ) entered Al-Madinah, everything was lit up, and on the day when he died, everything went dark, and no sooner had we dusted off our hands (after burying him) but we felt that our hearts had changed.”*
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ أَرْبَعُ خِلاَلٍ يُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ ” .
ابومسعود ( عقبہ بن عمرو ) انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چار حقوق ہیں : جب اسے چھینک آئے اور وہ «الحمدلله» کہے تو اس کے جواب میں «يرحمك الله» کہے ، جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرے ، جب اس کا انتقال ہو جائے تو اس کے جنازہ میں حاضر ہو ، اور جب بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے “ ۔
It was narrated from Abu Mas’ud that the Prophet (ﷺ) said:“The Muslim has four things due from the Muslim: He should answer [by saying Yarhamuk-Allah (may Allah have mercy on you)] to him if he sneezes (and says Al-Hamdulillah); he should accept his invitation if he invites him; he should attend his funeral if he dies; and he should visit him if he falls sick.”
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ ” .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے “ ۱؎ ۔
It was narrated from Abu Buraidah from his father that the Prophet (ﷺ) said:“The believer dies with sweat on his brow.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كُنَّا نَتَّقِي الْكَلاَمَ وَالاِنْبِسَاطَ إِلَى نِسَائِنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَخَافَةَ أَنْ يُنْزَلَ فِينَا الْقُرْآنُ فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ تَكَلَّمْنَا .
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، تو ہم سب ایک رخ تھے ، لیکن جب آپ کا انتقال ہو گیا تو پھر ہم ادھر ادھر دیکھنے لگے ۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said:“We used to be guarded in our speech even with our wives at the time of the Messenger of Allah (ﷺ), fearing that Qur’an may be revealed amongst us, but when the Messenger of Allah (ﷺ) died, we began to speak freely.”
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ الْعِجْلِيُّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَإِنَّمَا وَجْهُنَا وَاحِدٌ فَلَمَّا قُبِضَ نَظَرْنَا هَكَذَا وَهَكَذَا .
ام المؤمنین ام سلمہ بنت ابی امیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگوں کا حال یہ تھا کہ جب مصلی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا تو اس کی نگاہ اس کے قدموں کی جگہ سے آگے نہ بڑھتی ، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی ، تو لوگوں کا حال یہ ہوا کہ جب کوئی ان میں سے نماز پڑھتا تو اس کی نگاہ پیشانی رکھنے کے مقام سے آگے نہ بڑھتی ، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو لوگوں کا حال یہ تھا کہ ان میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا تو اس کی نگاہ قبلہ کے سوا کسی اور طرف نہ جاتی تھی ، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا اور مسلمانوں میں فتنہ برپا ہوا تو لوگوں نے دائیں بائیں مڑنا شروع کر دیا ۔
It was narrated that Ubayy bin Ka’b said:“We were with the Messenger of Allah (ﷺ) and we all had a single focus, but when he passed away we started to look here and there (i.e., have different interests).”
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِي، مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ السَّهْمِيُّ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ بِنْتِ أَبِي أُمَيَّةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِذَا قَامَ الْمُصَلِّي يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ قَدَمَيْهِ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَكَانَ النَّاسُ إِذَا قَامَ أَحَدُهُمْ يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ جَبِينِهِ فَتُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ عُمَرُ فَكَانَ النَّاسُ إِذَا قَامَ أَحَدُهُمْ يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ الْقِبْلَةِ وَكَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَكَانَتِ الْفِتْنَةُ فَتَلَفَّتَ النَّاسُ يَمِينًا وَشِمَالاً .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ سے کہا : چلئے ، ہم ام ایمن ( برکہ ) رضی اللہ عنہا سے ملنے چلیں ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملنے جایا کرتے تھے ، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم ام ایمن رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے ، تو وہ رونے لگیں ، ان دونوں نے ان سے پوچھا کہ آپ کیوں رو رہی ہیں ؟ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس کے رسول کے لیے بہتر ہے ، انہوں نے کہا : میں جانتی ہوں کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے اس کے رسول کے لیے بہتر ہے ، لیکن میں اس لیے رو رہی ہوں کہ آسمان سے وحی کا سلسلہ بند ہو گیا ، انس رضی اللہ عنہ نے کہا : تو ام ایمن رضی اللہ عنہا نے ان دونوں کو بھی رلا دیا ، وہ دونوں بھی ان کے ساتھ رونے لگے ۱؎ ۔
It was narrated that Umm Salamah bint Abi Umayyah, the wife of the Prophet (ﷺ), said:“At the time of the Messenger of Allah (ﷺ), if a person stood to pray, his gaze would not go beyond his feet. When the Messenger of Allah (ﷺ) died, if a person stood to pray, his gaze would not go beyond the place where he put his forehead when prostrating. Then Abu Bakr died and it was ‘Umar (the caliph). So, when any person stood to pray his gaze would not go beyond the Qiblah. Then came the time of ‘Uthman bin ‘Affan, and there was Fitnah (tribulation, turmoil), and the people started to look right and left.”
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لِعُمَرَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَزُورُهَا . قَالَ: فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَكَتْ فَقَالاَ لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ فَمَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ . قَالَتْ: إِنِّي لأَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ وَلَكِنْ أَبْكِي أَنَّ الْوَحْىَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَاءِ . قَالَ: فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَى الْبُكَاءِ فَجَعَلاَ يَبْكِيَانِ مَعَهَا .
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے ، اسی دن آدم پیدا ہوئے ، اسی دن صور پھونکا جائے گا ، اور اسی دن لوگ بیہوش ہوں گے ، لہٰذا اس دن کثرت سے میرے اوپر درود ( صلاۃ و سلام ) بھیجا کرو ، اس لیے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ، تو ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا ؟ جب کہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کا جسم کھائے “ ۔
It was narrated that Anas said:“After the Messenger of Allah (ﷺ) had died, Abu Bakr said to ‘Umar: ‘Let us go and visit Umm Ayman as the Messenger of Allah (ﷺ) used to visit her.’ He said: ‘When we reached her she wept.’ They said: ‘Why are you weeping? What is with Allah is better for His Messenger.’ She said: ‘I know that what is with Allah is better for His Messenger, but I am weeping because the Revelation from heaven has ceased.’ She moved them to tears and they started to weep with her.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ النَّفْخَةُ وَفِيهِ الصَّعْقَةُ فَأَكْثِرُوا عَلَىَّ مِنَ الصَّلاَةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلاَتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَىَّ . فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تُعْرَضُ صَلاَتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ – يَعْنِي بَلِيتَ – قَالَ ” إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ ” .
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگ جمعہ کے دن میرے اوپر کثرت سے درود بھیجو ، اس لیے کہ جمعہ کے دن فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، اور جو کوئی مجھ پر درود بھیجے گا اس کا درود مجھ پر اس کے فارغ ہوتے ہی پیش کیا جائے گا “ میں نے عرض کیا : کیا مرنے کے بعد بھی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ، مرنے کے بعد بھی ، بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کا جسم کھائے ، اللہ کے نبی زندہ ہیں ان کو روزی ملتی ہے “ ۱؎ ۔
It was narrated from Aws bin Aws that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘The best of your days is Friday. On it Adam was created; on it shall be the Nafakhah,* on it all creation will swoon. So send a great deal of blessing upon me on this day, for your blessing will be presented to me.’ A man said: “O Messenger of Allah! How will our blessing be presented to you when you have disintegrated?” He said: “Allah has forbidden the earth to consume the bodies of the Prophets.”
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَيْمَنَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَىٍّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” أَكْثِرُوا الصَّلاَةَ عَلَىَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّهُ مَشْهُودٌ تَشْهَدُهُ الْمَلاَئِكَةُ وَإِنَّ أَحَدًا لَنْ يُصَلِّيَ عَلَىَّ إِلاَّ عُرِضَتْ عَلَىَّ صَلاَتُهُ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا ” . قَالَ قُلْتُ وَبَعْدَ الْمَوْتِ قَالَ ” وَبَعْدَ الْمَوْتِ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ ” . فَنَبِيُّ اللَّهِ حَىٌّ يُرْزَقُ .
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ میں تھے ، عمر رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کو ( روتے ) دیکھا تو اس پر چلائے ، یہ دیکھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عمر ! اسے چھوڑ دو ، اس لیے کہ آنکھ رونے والی ہے ، جان مصیبت میں ہے ، اور ( صدمہ کا ) زمانہ قریب ہے “ ۱؎ ۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی معنی کی حدیث آئی ہے ۔
It was narrated from Abu Darda’ that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Send a great deal of blessing upon me on Fridays, for it is witnessed by the angels. No one sends blessing upon me but his blessing will be presented to me, until he finishes them.” A man said: “Even after death?” He said: “Even after death, for Allah has forbidden the earth to consume the bodies of the Prophets, so the Prophet of Allah is alive and receives provision.’”
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ كَرْدَمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَتَى تَنْقَطِعُ مَعْرِفَةُ الْعَبْدِ مِنَ النَّاسِ قَالَ “ إِذَا عَايَنَ ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : بندے سے لوگوں کی پہچان کب ختم ہو جاتی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب وہ ( موت کے فرشتوں کو ) دیکھ لیتا ہے “ ۔
It was narrated that Abu Musa said:“I asked the Messenger of Allah (ﷺ): ‘When does a person stop recognizing people?’ he said: ‘When he sees.”
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ “ إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ، ان کی آنکھ کھلی ہوئی تھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بند کر دیا ، پھر فرمایا : ” جب روح قبض کی جاتی ہے ، تو آنکھ اس کا پیچھا کرتی ہے “ ۱؎ ۔
It was narrated that Umm Salamah said:“The Messenger of Allah (ﷺ) entered upon Abu Salamah (after he had died), and his eyes were wide open. He closed his eyes, then he said: ‘When the soul is taken, the sight follows it.’”
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، سُلَيْمَانُ بْنُ تَوْبَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا قَزَعَةُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الأَعْرَجِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا حَضَرْتُمْ مَوْتَاكُمْ فَأَغْمِضُوا الْبَصَرَ فَإِنَّ الْبَصَرَ يَتْبَعُ الرُّوحَ وَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ تُؤَمِّنُ عَلَى مَا قَالَ أَهْلُ الْبَيْتِ ” .
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم اپنے مردوں کے پاس جاؤ تو ان کی آنکھیں بند کر دو ، اس لیے کہ آنکھ روح کا پیچھا کرتی ہے ، اور ( میت کے پاس ) اچھی بات کہو ، کیونکہ فرشتے گھر والوں کی بات پر آمین کہتے ہیں “ ۔
It was narrated from Shaddad bin Aws that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“When you come to your dead ones, close their eyes, for the sight follows the soul. And say good things, for the Angels say Amin to what the members of the household say.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى دُمُوعِهِ تَسِيلُ عَلَى خَدَّيْهِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ ۱؎ کا بوسہ لیا ، اور وہ مردہ تھے ، گویا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسوؤں کو دیکھ رہی ہوں جو آپ کے رخسار مبارک پہ بہہ رہے تھے ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“The Messenger of Allah (ﷺ) kissed ‘Uthman bin Maz’un when he had died, and it is as if I can see him with his tears flowing down his cheeks.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، قَبَّلَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهُوَ مَيِّتٌ .
عبداللہ بن عباس اور عائشہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بوسہ لیا ، اور آپ کی وفات ہو چکی تھی ۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas and ‘Aishah that Abu Bakr kissed the Prophet (ﷺ) when he died.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ أُمَّ كُلْثُومٍ فَقَالَ ” اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ” . فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ . وَقَالَ ” أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ” .
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ، ہم آپ کی بیٹی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو غسل دے رہے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” انہیں تین بار ، یا پانچ بار ، یا اس سے زیادہ اگر تم مناسب سمجھو تو پانی اور بیری کے پتے سے غسل دو ۱؎ ، اور اخیر بار کے غسل میں کافور یا کہا : تھوڑا سا کافور ملا لو ، جب تم غسل سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو “ ، لہٰذا جب ہم غسل سے فارغ ہوئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کی ، آپ نے اپنا تہبند ہماری طرف پھینکا اور فرمایا : ” اسے جسم سے متصل کفن میں سب سے نیچے رکھو “ ۲؎ ۔
Muhammad bin Sirin narrated that Umm ‘Atiyyah said:“The Messenger of Allah (ﷺ) entered upon us when we were washing his daughter Umm Kulthum. He said: ‘Wash her three or five times, or more than that if you think you need to, with water and lote leaves, and put camphor or a little camphor in (the water) for the last washing. When you have finished, call for me.’ When we finished, we called him, and he gave his waist-wrapper to us and said: ‘Shroud her with it.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مُحَمَّدٍ وَكَانَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ ” اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ” . وَكَانَ فِيهِ ” اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا ” . وَكَانَ فِيهِ ” ابْدَءُوا بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا ” . وَكَانَ فِيهِ أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ وَامْشِطْنَهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ .
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے محمد بن سیرین کی سابقہ حدیث کی طرح مروی ہےاور حفصہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں یہ ہے کہ : ” ان کو طاق بار غسل دو “ ، اور اس میں یہ بھی ہے کہ : ” انہیں تین بار یا پانچ بار غسل دو ، اور دائیں طرف کے اعضاء وضو سے غسل شروع کرو “ ۔ اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا : ” ہم نے ان کے بالوں میں کنگھی کر کے تین چوٹیاں کر دیں “ ۱؎ ۔
It was narrated from Ayyub who said:“Hafsah narrated to me, from Umm ‘Atiyyah” and it is similar to the Hadith of Muhammad. And in the narration of Hafsah it says: “Wash her an odd number of times.” And: “Wash her face three or five times.” And “Start on her right, with the places washed in ablution.” And it says that Umm ‘Atiyyah said: “And we combed her hair into three braids.”
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تُبْرِزْ فَخِذَكَ وَلاَ تَنْظُرْ إِلَى فَخِذِ حَىٍّ وَلاَ مَيِّتٍ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” تم اپنی ران نہ کھولو ، اور کسی زندہ یا مردہ کی ران نہ دیکھو “ ۔
It was narrated that ‘Ali said:“The Prophet (ﷺ) said to me: ‘Do not show your thigh, and do not look at the thigh of anyone, living or dead.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لِيُغَسِّلْ مَوْتَاكُمُ الْمَأْمُونُونَ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے مردوں کو امانت دار لوگ غسل دیں “ ۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘Let the honest wash your dead.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ خَمْسٌ مِنْ حَقِّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ رَدُّ التَّحِيَّةِ وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ وَشُهُودُ الْجِنَازَةِ وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں : سلام کا جواب دینا ، دعوت قبول کرنا ، جنازہ میں حاضر ہونا ، مریض کی عیادت کرنا ، اور جب چھینکنے والا «الحمد لله» کہے ، تو اس کے جواب میں «يرحمك الله» کہنا ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Five are the rights of the Muslim: Returning his greeting, accepting his invitation; attending his funeral; visiting the sick; and answering (saying Yarhamuk-Allah) to the one who sneezes, if he praises Allah (says Al-Hamdu Lillah).”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا وَكَفَّنَهُ وَحَنَّطَهُ وَحَمَلَهُ وَصَلَّى عَلَيْهِ وَلَمْ يُفْشِ عَلَيْهِ مَا رَأَى خَرَجَ مِنْ خَطِيئَتِهِ مِثْلَ يَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی مردے کو غسل دیا ، اسے کفن پہنایا ، اسے خوشبو لگائی ، اور اسے کندھا دے کر قبرستان لے گیا ، اس پہ نماز جنازہ پڑھی ، اور اگر کوئی عیب دیکھا تو اسے پھیلایا نہیں ، تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو گیا جیسے وہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا “ ۔
It was narrated from ‘Ali that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Whoever washes a deceased person, shrouds him, embalms him, carries him and offers the funeral prayer for him, and does not disclose what he has seen, he will emerge from his sins as on the day his mother bore him.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَلْيَغْتَسِلْ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کسی مردے کو غسل دے وہ خود بھی غسل کرے “ ۱؎ ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Whoever washes a dead person, let him take a bath.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَوْ كُنْتُ اسْتَقْبَلْتُ مِنَ الأَمْرِ مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَّلَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ غَيْرُ نِسَائِهِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہاگر مجھے اپنی اس بات کا علم پہلے ہی ہو گیا ہوتا جو بعد میں ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی بیویاں ہی غسل دیتیں ۱؎ ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“If I had known then what I know now, no one would have washed the Prophet (ﷺ) but his wives.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مِنَ الْبَقِيعِ فَوَجَدَنِي وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا فِي رَأْسِي وَأَنَا أَقُولُ وَارَأْسَاهُ فَقَالَ ” بَلْ أَنَا يَا عَائِشَةُ وَارَأْسَاهُ ” . ثُمَّ قَالَ ” مَا ضَرَّكِ لَوْ مِتِّ قَبْلِي فَقُمْتُ عَلَيْكِ فَغَسَّلْتُكِ وَكَفَّنْتُكِ وَصَلَّيْتُ عَلَيْكِ وَدَفَنْتُكِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع سے لوٹے تو مجھے اس حال میں پایا کہ میرے سر میں درد ہو رہا تھا ، اور میں کہہ رہی تھی : ” ہائے سر ! “ ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بلکہ اے عائشہ ! میں ہائے سر کہتا ہوں “ ۱؎ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارا کیا نقصان ہو گا اگر تم مجھ سے پہلے مرو گی تو تمہارے سارے کام میں انجام دوں گا ، تمہیں غسل دلاؤں گا ، تمہاری تکفین کروں گا ، تمہاری نماز جنازہ پڑھاؤں گا ، اور تمہیں دفن کروں گا “ ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“The Messenger of Allah (ﷺ) came back from Al-Baqi’ and I had a headache and was saying: ‘O my head!’ He said: ‘Rather, I should say, O my head, O ‘Aishah!’ Then he said: ‘It will not matter if you were to die before me, for I will take care of you, wash you, shroud you, offer the funeral prayer for you and bury you.’”
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الأَزْهَرِ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا أَخَذُوا فِي غُسْلِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَادَاهُمْ مُنَادٍ مِنَ الدَّاخِلِ لاَ تَنْزِعُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَمِيصَهُ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دینا شروع کیا ۱؎ تو کسی آواز لگانے والے نے اندر سے آواز لگائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کرتہ نہ اتارو ۔
It was narrated from Abu Buraidah that his father said:“When they started to wash the Prophet (ﷺ), a voice called out from inside (the house) saying: ‘Do not remove the shirt of the Messenger of Allah.’”
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خِذَامٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ لَمَّا غَسَّلَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ذَهَبَ يَلْتَمِسُ مِنْهُ مَا يَلْتَمِسُ مِنَ الْمَيِّتِ فَلَمْ يَجِدْهُ . فَقَالَ بِأَبِي الطَّيِّبُ طِبْتَ حَيًّا وَطِبْتَ مَيِّتًا .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا ، تو آپ کے جسم مبارک سے وہ ڈھونڈنے لگے جو میت کے جسم میں ڈھونڈتے ہیں ۱؎ لیکن کچھ نہ پایا ، تو کہا : میرے باپ آپ پر قربان ہوں ، آپ پاک صاف ہیں ، آپ زندگی میں بھی پاک تھے ، مرنے کے بعد بھی پاک رہے ۲؎ ۔
It was narrated that ‘Ali bin Abu Talib said that when he washed the Messenger of Allah (ﷺ) he looked for what which is usually looked for on the deceased (i.e., dirt), and he found none. He said:“May my father be sacrificed for you, you are pure; you were pure in life and you are pure in death.”
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاغْسِلْنِي بِسَبْعِ قِرَبٍ مِنْ بِئْرِي بِئْرِ غَرْسٍ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب میں انتقال کر جاؤں تو مجھے میرے کنویں ( بئر غرس ) کے سات مشکیزوں سے غسل دینا “ ۔
It was narrated from ‘Ali that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“When I die, then wash me with seven buckets from me well, the well of Ghars.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كُفِّنَ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ يَمَانِيَةٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ فَقِيلَ لِعَائِشَةَ إِنَّهُمْ كَانُوا يَزْعُمُونَ أَنَّهُ قَدْ كَانَ كُفِّنَ فِي حِبَرَةٍ . فَقَالَتْ عَائِشَةُ قَدْ جَاءُوا بِبُرْدِ حِبَرَةٍ فَلَمْ يُكَفِّنُوهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا ، جس میں کرتہ اور عمامہ نہ تھا ، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا ؟ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : لوگ دھاری دار چادر لائے تھے مگر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں نہیں کفنایا ۱؎ ۔
It was narrated from ‘Aishah that the Prophet (ﷺ) was shrouded in three white Yemeni cloths, among which there was no shirt and no turban. It was said to ‘Aishah:“They used to claim that he was shrouded in Hibarah.” ‘Aishah said: “They brought a Hibarah Burd, but they did not shroud him in it.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ هَذَا مَا سَمِعْتُ مِنْ أَبِي مُعَيْدٍ، حَفْصِ بْنِ غَيْلاَنَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي ثَلاَثِ رِيَاطٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سحول کے بنے ہوئے تین باریک سفید کپڑوں میں کفنائے گئے ۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Umar said:“The Messenger of Allah (ﷺ) was shrouded in three thin white Suhuli cloths.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ قَمِيصُهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ وَحُلَّةٌ نَجْرَانِيَّةٌ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین کپڑوں میں کفنائے گئے ، ایک اپنی قمیص میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تھی ، اور دوسرے نجرانی ۱؎ جوڑے میں ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:“The Messenger of Allah (ﷺ) was shrouded in three garments: The shirt in which he died, and a Najrani Hullah.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَاشِيًا وَأَبُو بَكْرٍ وَأَنَا فِي بَنِي سَلِمَةَ .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ پیدل چل کر میری عیادت کے لیے آئے ، اور میں ( مدینہ سے دور ) قبیلہ بنو سلمہ میں تھا ۔
Jabir bin ‘Abdullah said:“The Messenger of Allah (ﷺ) came walking to visit me (when I was sick), as did Abu Bakr, when I was with Banu Salimah.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ خَيْرُ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضُ فَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ وَالْبَسُوهَا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر سفید کپڑا ہے ، لہٰذا تم اپنے مردوں کو اسی میں کفناؤ ، اور اسی کو پہنو “ ۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“The best of your garments are those which are white, so shroud your dead in them, and wear them.”
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَىٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ خَيْرُ الْكَفَنِ الْحُلَّةُ ” .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بہترین کفن جوڑا ہے “ ۱؎ ۔
It was narrated from ‘Ubadah bin Samit that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“The best of shrouds is the Hullah (two-piecer).”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا وَلِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُحْسِنْ كَفَنَهُ ” .
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی تجہیز و تکفین کا ذمہ دار ہو ، تو اسے اچھا کفن دے “ ۔
It was narrated from Abu Qatadah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“If anyone of you is charged with taking care of his brother (after death), let him shroud him well.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو شَيْبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ لَمَّا قُبِضَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تُدْرِجُوهُ فِي أَكْفَانِهِ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَيْهِ ” . فَأَتَاهُ فَانْكَبَّ عَلَيْهِ وَبَكَى .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا : ” انہیں کفن میں داخل نہ کرنا جب تک کہ میں دیکھ نہ لوں “ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے ، اور ان کے اوپر جھک کر روئے ۔
It was narrated that Anas bin Malik said:“When Ibrahim the son of the Prophet (ﷺ) died, the Prophet (ﷺ) said to them: ‘Do not wrap him in his shroud until I look at him.’ He came to him, bent over and wept.”
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ بِلاَلِ بْنِ يَحْيَى، قَالَ كَانَ حُذَيْفَةُ إِذَا مَاتَ لَهُ الْمَيِّتُ قَالَ لاَ تُؤْذِنُوا بِهِ أَحَدًا إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ نَعْيًا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِأُذُنَىَّ هَاتَيْنِ يَنْهَى عَنِ النَّعْىِ .
بلال بن یحییٰ کہتے ہیں کہجب حذیفہ رضی اللہ عنہ کا کوئی رشتہ دار انتقال کر جاتا تو کہتے : کسی کو اس کے انتقال کی خبر مت دو ، میں ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ «نعی» ۱؎ نہ ہو ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ان کانوں سے «نعی» سے منع فرماتے سنا ہے ۔
It was narrated that Bilal bin Yahya said:“If one of the members of his family died, Hudhaifah would say: ‘Do not inform anyone of it, for I am afraid that that would be a public death announcement. I heard the Messenger of Allah (ﷺ) with these two ears of mine forbidding making public death announcements.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ فَإِنْ تَكُنْ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ وَإِنْ تَكُنْ غَيْرَ ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جنازہ کو جلدی لے کر چلو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو نیکی کی طرف جلدی پہنچا دو گے ، اور اگر بد ہے تو بدی کو اپنی گردن سے اتار پھینکو گے “ ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘Hasten with the funeral (procession), for if the person was righteous then you are advancing him towards good, and if he was otherwise then it is evil which you are taking off of your necks.”
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ مَنِ اتَّبَعَ جِنَازَةً فَلْيَحْمِلْ بِجِوَانِبِ السَّرِيرِ كُلِّهَا فَإِنَّهُ مِنَ السُّنَّةِ ثُمَّ إِنْ شَاءَ فَلْيَتَطَوَّعْ وَإِنْ شَاءَ فَلْيَدَعْ .
ابوعبیدہ کہتے ہیں کہعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو کوئی جنازہ کے ساتھ جائے تو ( باری باری ) چارپائی کے چاروں پایوں کو اٹھائے ، اس لیے کہ یہ سنت ہے ، پھر اگر چاہے تو نفلی طور پر اٹھائے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے ۔
It was narrated that Abu ‘Ubaidah said:“ ‘Abdullah bin Mas’ud said: ‘Whoever follows a funeral (procession), let him carry all (four) corners of it (in turn), for that is Sunnah. Then if he wishes let him voluntarily carry it, and if he wishes let him not do so.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنَّهُ رَأَى جِنَازَةً يُسْرِعُونَ بِهَا قَالَ “ لِتَكُنْ عَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ دیکھا جسے لوگ دوڑتے ہوئے لے جا رہے تھے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اطمینان سے چلو “ ۔
It was narrated from Abu Musa that the Prophet (ﷺ) saw a funeral (procession) with which the people were rushing. He said:“You should move with tranquility.”
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ثَوْبَانَ، مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَاسًا رُكْبَانًا عَلَى دَوَابِّهِمْ فِي جِنَازَةٍ فَقَالَ “ أَلاَ تَسْتَحْيُونَ أَنَّ مَلاَئِكَةَ اللَّهِ يَمْشُونَ عَلَى أَقْدَامِهِمْ وَأَنْتُمْ رُكْبَانٌ ” .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ میں کچھ لوگوں کو جانوروں پر سوار دیکھا ، تو فرمایا : ” تمہیں شرم نہیں آتی کہ اللہ کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم سوار ہو “ ۔
It was narrated that Thawban, the freed slave of the Messenger of Allah (ﷺ), said:“The Messenger of Allah (ﷺ) saw some people riding on their animals in a funeral (procession). He said: ‘Do you not feel ashamed that the angels of Allah are walking on foot and you are riding?’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجِنَازَةِ وَالْمَاشِي مِنْهَا حَيْثُ شَاءَ ” .
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” سوار شخص جنازہ کے پیچھے چلے اور پیدل شخص ( آگے پیچھے ، دائیں ، بائیں ) جہاں چاہے چلے “ ۔
Al-Mughirah bin Shu’bah said:“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘The rider should travel behind the funeral (procession) but the one who is walking may walk wherever he wants.”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عُلَىٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لاَ يَعُودُ مَرِيضًا إِلاَّ بَعْدَ ثَلاَثٍ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت اس کی بیماری کے تین دن گزر جانے کے بعد فرماتے تھے ۔
It was narrated that Anas bin Malik said:“The Prophet (ﷺ) did not visit any sick person until after three days.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جنازہ کے آگے چلتے تھے ۔
It was narrated from Salim that his father said:“I saw the Prophet (ﷺ), Abu Bakr and ‘Umar walking ahead of the funeral (procession).”
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الأَيْلِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَبُو بَكْرٍ وَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم جنازہ کے آگے چلتے تھے ۔
It was narrated that Anas bin Malik said:“The Messenger of Allah (ﷺ), Abu Bakr, ‘Umar and ‘Uthman used to walk ahead of the funeral (procession).”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مَاجِدَةَ الْحَنَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ الْجِنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ وَلَيْسَتْ بِتَابِعَةٍ لَيْسَ مِنْهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جنازہ کے پیچھے چلنا چاہیئے ، اس کے آگے نہیں چلنا چاہیئے ، جو کوئی جنازہ کے آگے ہو وہ اس کے ساتھ نہیں ہے “ ۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Mas’ud that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘The funeral should be followed and should not follow. There should be no one with it who walks ahead of it.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَزَوَّرِ، عَنْ نُفَيْعٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، وَأَبِي، بَرْزَةَ قَالاَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي جِنَازَةٍ فَرَأَى قَوْمًا قَدْ طَرَحُوا أَرْدِيَتَهُمْ يَمْشُونَ فِي قُمُصٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ أَبِفِعْلِ الْجَاهِلِيَّةِ تَأْخُذُونَ – أَوْ بِصُنْعِ الْجَاهِلِيَّةِ تَشَبَّهُونَ – لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَدْعُوَ عَلَيْكُمْ دَعْوَةً تَرْجِعُونَ فِي غَيْرِ صُوَرِكُمْ ” . قَالَ فَأَخَذُوا أَرْدِيَتَهُمْ وَلَمْ يَعُودُوا لِذَلِكَ .
عمران بن حصین اور ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے ، تو آپ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی چادریں پھینک دیں ، اور صرف قمیصیں پہنے ہوئے چل رہے تھے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم لوگ دور جاہلیت کا طریقہ اپناتے ہو یا جاہلیت کے طریقہ کی مشابہت کرتے ہو ؟ میں نے ارادہ کیا کہ تم پر ایسی بد دعا کروں کہ تم اپنی صورتوں کے علاوہ دوسری صورتوں میں اپنے گھروں کو لوٹو “ یہ سنتے ہی ان لوگوں نے اپنی چادریں لے لیں ، اور دوبارہ ایسا نہ کیا ۔
It was narrated that ‘Imran bin Husain and Abu Barzah said:“We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) to attend a funeral, and he saw some people who had cast aside their upper sheets and were walking in their shirts only. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Are you adopting the practice of the days of ignorance?’ or; ‘Are you imitating the behavior of the days of ignorance? I was about to supplicate against you that you would return in a different form.’ So they put their sheets back on and never did that again.”
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيُّ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ تُؤَخِّرُوا الْجِنَازَةَ إِذَا حَضَرَتْ ” .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب جنازہ تیار ہو تو اس ( کے دفنانے ) میں دیر نہ کرو “ ۔
It was narrated from ‘Ali bin Abu Talib that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Do not delay the funeral once it is ready.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، أَنْبَأَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي حَرِيزٍ، أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ، حَدَّثَهُ قَالَ أَوْصَى أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ حِينَ حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَقَالَ لاَ تُتْبِعُونِي بِمِجْمَرٍ . قَالُوا لَهُ أَوَ سَمِعْتَ فِيهِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت ہوا ، تو انہوں نے وصیت کی کہ میرے جنازے کے ساتھ آگ نہ لے جانا ، لوگوں نے پوچھا : کیا اس سلسلے میں آپ نے کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔
It was narrated from Abu Hariz that Abu Burdah said:“Abu Musa Ash’ari left instructions, when he was dying, saying: ‘Do not follow me with a censer.’* They said to him: ‘Did you hear something concerning that?’ He said: ‘Yes, from the Messenger of Allah (ﷺ).’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ مِائَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ غُفِرَ لَهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص کی نماز جنازہ سو مسلمانوں نے پڑھی اسے بخش دیا جائے گا “ ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said:“Whoever has the funeral prayer offered for him by one hundred Muslims, he will be forgiven.”
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ الْخَرَّاطُ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ هَلَكَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ لِي يَا كُرَيْبُ قُمْ فَانْظُرْ هَلِ اجْتَمَعَ لاِبْنِي أَحَدٌ فَقُلْتُ نَعَمْ . فَقَالَ وَيْحَكَ كَمْ تَرَاهُمْ؟ أَرْبَعِينَ؟ قُلْتُ: لاَ. بَلْ هُمْ أَكْثَرُ . قَالَ: فَاخْرُجُوا بِابْنِي فَأَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ مَا مِنْ أَرْبَعِينَ مِنْ مُؤْمِنٍ يَشْفَعُونَ لِمُؤْمِنٍ إِلاَّ شَفَّعَهُمُ اللَّهُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب کہتے ہیں کہعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا ، تو انہوں نے مجھ سے کہا : اے کریب ! جاؤ ، دیکھو میرے بیٹے کے جنازے کے لیے کچھ لوگ جمع ہوئے ہیں ؟ میں نے کہا : جی ہاں ، انہوں نے کہا : تم پر افسوس ہے ، ان کی تعداد کتنی سمجھتے ہو ؟ کیا وہ چالیس ہیں ؟ میں نے کہا : نہیں ، بلکہ وہ اس سے زیادہ ہیں ، تو انہوں نے کہا : تو پھر میرے بیٹے کو نکالو ، میں قسم کھاتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” اگر چالیس ۱؎ مومن کسی مومن کے لیے شفاعت کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی شفاعت کو قبول کرے گا “ ۔
It was narrated that Kuraib the freed slave of ‘Abdullah bin ‘Abbas said:“A son of ‘Abdullah bin ‘Abbas died, and he said to me: ‘O Kuraib! Get up and see if anyone has assembled (to pray) for my son.’ I said: ‘Yes.’ He said: ‘Woe to you, how many do you see? Forty?’ I said: ‘No, rather there are more.’ He said: ‘Take my son out, for I bear witness that I hear the Messenger of Allah (ﷺ) say: “No (group of) forty believers intercede for a believer, but Allah will accept their intercession.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ الشَّامِيِّ، – وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ – قَالَ كَانَ إِذَا أُتِيَ بِجِنَازَةٍ فَتَقَالَّ مَنْ تَبِعَهَا جَزَّأَهُمْ ثَلاَثَةَ صُفُوفٍ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَا صَفَّ صُفُوفٌ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى مَيِّتٍ إِلاَّ أَوْجَبَ ” .
مالک بن ہبیرہ شامی رضی اللہ عنہ ( انہیں صحبت رسول کا شرف حاصل تھا ) کہتے ہیں کہجب ان کے پاس کوئی جنازہ لایا جاتا ، اور وہ اس کے ساتھ آنے والوں کی تعداد کم محسوس کرتے تو انہیں تین صفوں میں تقسیم کر دیتے ، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھتے اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” جس کسی میت پہ مسلمانوں کی تین صفوں نے صف بندی کی ، تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی “ ۔
Malik bin Hubairah Ash-Shami, who was a Companion of the Prophet (ﷺ), said:“If a funeral procession was brought and the number of people who followed it was considered to be small, they would be organized into three rows, then the funeral prayer would be offered.” He said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘No three rows of Muslims offer the funeral prayer for one who has died, but he will be guaranteed (Paradise).’”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِجِنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ ” وَجَبَتْ ” . ثُمَّ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ ” وَجَبَتْ ” . فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ لِهَذِهِ وَجَبَتْ وَلِهَذِهِ وَجَبَتْ فَقَالَ ” شَهَادَةُ الْقَوْمِ وَالْمُؤْمِنُونَ شُهُودُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا ، لوگوں نے اس کی تعریف کی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس پر ( جنت ) واجب ہو گئی “ پھر آپ کے سامنے سے ایک اور جنازہ لے جایا گیا ، تو لوگوں نے اس کی برائی کی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس پر ( جہنم ) واجب ہو گئی “ ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے اس کے لیے بھی فرمایا : ” واجب ہو گئی “ ، اور اس کے لیے بھی فرمایا : ” واجب ہو گئی “ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگوں کی گواہی واجب ہو گئی ، اور مومن زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہیں “ ۱؎ ۔
It was narrated that Anas bin Malik said:“A funeral (procession) passed by the Prophet (ﷺ) and they praised (the deceased) and spoke well of him. He said: ‘(Paradise is) guaranteed for him.’ Then another funeral passed by and they spoke badly of him, and he (the Prophet (ﷺ)) said: ‘(Hell is) guaranteed for him.’ It was said: ‘O Messenger of Allah, you said that (Paradise was) guaranteed for this one and that (Hell was) guaranteed for the other one.’ He said: ‘It is the testimony of the people, and the believers are the witnesses of Allah on earth.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ السَّكُونِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا دَخَلْتُمْ عَلَى الْمَرِيضِ فَنَفِّسُوا لَهُ فِي الأَجَلِ فَإِنَّ ذَلِكَ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا وَهُوَ يَطِيبُ بِنَفْسِ الْمَرِيضِ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم مریض کے پاس جاؤ ، تو اسے لمبی عمر کی امید دلاؤ ، اس لیے کہ ایسا کہنے سے تقدیر نہیں پلٹتی ، لیکن بیمار کا دل خوش ہوتا ہے “ ۔
It was narrated from Abu Sa’eed Al-Khudri that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“When you enter upon one who is sick, cheer him up and give him hope of a long life, for that does not change anything (of the Divine Decree), but it will cheer the heart of the one who is sick.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِجِنَازَةٍ – فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فِي مَنَاقِبِ الْخَيْرِ فَقَالَ ” وَجَبَتْ ” . ثُمَّ مَرُّوا عَلَيْهِ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فِي مَنَاقِبِ الشَّرِّ فَقَالَ ” وَجَبَتْ إِنَّكُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو اس کی اچھی خصلتوں کی تعریف کی گئی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس پر ( جنت ) واجب ہو گئی “ پھر آپ کے پاس سے ایک اور جنازہ گزرا ، اس کی بری خصلتوں کا تذکرہ ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس پر ( جہنم ) واجب ہو گئی ، تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو “ ۔
It was narrated that Abu Hurairah said:“A funeral passed by the Prophet (ﷺ) and they praised (the deceased) and spoke well of him and mentioned his good characteristics. He said: ‘(Paradise is) guaranteed for him.’ Then another funeral passed by and they spoke badly of him and mentioned his bad characteristics, and he the Prophet (ﷺ) said: ‘(Hell is) guaranteed for him. You are the witnesses of Allah on earth.’”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ أَخْبَرَنِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الأَسْلَمِيِّ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ الْفَزَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا فَقَامَ وَسَطَهَا .
سمرہ بن جندب فزاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی نماز جنازہ پڑھائی جو زچگی میں مر گئی تھی ۱؎ ، تو آپ اس کے بیچ میں کھڑے ہوئے ۔
It was narrated from Samurah bin Jundab Al-Fazari that the Messenger of Allah (ﷺ) offered the funeral prayer for a woman who had died in nifas* and he stood level with her middle (i.e. her waist).” *The postnatal bleeding period.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، قَالَ رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ صَلَّى عَلَى جِنَازَةِ رَجُلٍ فَقَامَ حِيَالَ رَأْسِهِ فَجِيءَ بِجِنَازَةٍ أُخْرَى بِامْرَأَةٍ فَقَالُوا يَا أَبَا حَمْزَةَ صَلِّ عَلَيْهَا . فَقَامَ حِيَالَ وَسَطِ السَّرِيرِ فَقَالَ لَهُ الْعَلاَءُ بْنُ زِيَادٍ يَا أَبَا حَمْزَةَ هَكَذَا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَامَ مِنَ الْجِنَازَةِ مُقَامَكَ مِنَ الرَّجُلِ وَقَامَ مِنَ الْمَرْأَةِ مُقَامَكَ مِنَ الْمَرْأَةِ قَالَ نَعَمْ . فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ احْفَظُوا .
ابوغالب کہتے ہیں کہمیں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھائی تو اس کے سر کے سامنے کھڑے ہوئے ، پھر ایک دوسرا جنازہ ایک عورت کا لایا گیا ، تو لوگوں نے کہا : اے ابوحمزہ ! اس کی نماز جنازہ پڑھائیے ، تو وہ چارپائی کے بیچ میں کھڑے ہوئے ، تو ان سے علاء بن زیاد نے کہا : اے ابوحمزہ ! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح مرد اور عورت کے جنازے میں کھڑے ہوتے ہوئے دیکھا ، جس طرح آپ کھڑے ہوئے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور بولے : سب لوگ یاد کر لو ۔
It was narrated that Abu Ghalib said:“I saw Anas bin Malik offering the funeral prayer for a man, and he stood level with his head. Then another funeral was brought, that of a woman, and they said: ‘O Abu Hamzah! Offer the funeral prayer for her.’ So he stood level with the middle of the bed (the body was upon). ‘Ala’ bin Ziyad said to him: ‘O Abu Hamzah! Is this how you saw the Messenger of Allah (ﷺ) standing in relation to the body of a man and a woman as you have stood?’ He said: ‘Yes.’ Then he turned to us and said: ‘Remember this.’”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَرَأَ عَلَى الْجِنَازَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھی ۱؎ ۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) recited the Opening of the Book (Al-Fatihah) in the funeral prayer.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَاصِمٍ النَّبِيلُ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ جَعْفَرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ شَرِيكٍ الأَنْصَارِيَّةُ، قَالَتْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ نَقْرَأَ عَلَى الْجِنَازَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ .
ام شریک انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھیں ۔
Umm Sharik Al-Ansari said:“The Messenger of Allah (ﷺ) commanded us to recite the Opening of the Book (Al-Fatihah) in the funeral prayer.”
حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ، مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ الْمَدِينِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جب تم میت کی نماز جنازہ پڑھو ، تو اس کے لیے خلوص دل سے دعا کرو “ ۔
It was narrated that Abu Hurairah said:“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘When you offer the prayer for the deceased, supplicate sincerely for him.’”
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِذَا صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ يَقُولُ “ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الإِسْلاَمِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الإِيمَانِ اللَّهُمَّ لاَ تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلاَ تُضِلَّنَا بَعْدَهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی نماز جنازہ پڑھتے تو یہ دعا پڑھتے : «اللهم اغفر لحينا وميتنا وشاهدنا وغائبنا وصغيرنا وكبيرنا وذكرنا وأنثانا اللهم من أحييته منا فأحيه على الإسلام ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان اللهم لا تحرمنا أجره ولا تضلنا بعده» ” اے اللہ ! ہمارے زندوں کو ، ہمارے مردوں کو ، ہمارے حاضر لوگوں کو ، ہمارے غائب لوگوں کو ، ہمارے چھوٹوں کو ، ہمارے بڑوں کو ، ہمارے مردوں کو اور ہماری عورتوں کو بخش دے ، اے اللہ ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے اس کو اسلام پر زندہ رکھ ، اور جس کو وفات دے ، تو ایمان پر وفات دے ، اے اللہ ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کر ، اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کر “ ۔
It was narrated that Abu Hurairah said:“When the Messenger of Allah (ﷺ) offered the funeral prayer he would say: ‘Allahummaghfir lihayyina wa mayyitina, wa shahidina wa gha’ibina, wa saghirina wa kabirina, wa dhakarina wa unthana. Allahumma man ahyaitahu minna fa’ahyihi ‘alal-Islam, wa man tawaffaytahu minna fa tawaffahu ‘alal- iman. Allahumma la tahrimna ajrahu wa la tudillana ba’dah. [O Allah, forgive our living and our dead, those who are present and those who are absent, our young and our old, our males and our females. O Allah, whomever of us You cause to live, let him live in Islam, and whomever of us You cause to die, let him die in (a state of) faith. O Allah, do not deprive us of his reward, and do not let us go astray after him].’”
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَأَسْمَعُهُ يَقُولُ “ اللَّهُمَّ إِنَّ فُلاَنَ بْنَ فُلاَنٍ فِي ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ” .
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کے نماز جنازہ پڑھائی ، تو میں آپ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سن رہا تھا : «اللهم إن فلان بن فلان في ذمتك وحبل جوارك فقه من فتنة القبر وعذاب النار وأنت أهل الوفاء والحق فاغفر له وارحمه إنك أنت الغفور الرحيم» ” اے اللہ ! فلاں بن فلاں ، تیرے ذمہ میں ہے ، اور تیری پناہ کی حد میں ہے ، تو اسے قبر کے فتنے اور جہنم کے عذاب سے بچا لے ، تو عہد اور حق پورا کرنے والا ہے ، تو اسے بخش دے ، اور اس پر رحم کر ، بیشک تو غفور ( بہت بخشنے والا ) اور رحیم ( رحم کرنے والا ) ہے ۔
It was narrated that Wathilah bin Asqa’ said:“The Messenger of Allah (ﷺ) offered the funeral prayer for a man among the Muslims and I heard him say: ‘O Allah, so-and-so the son of so-and-so is in Your case and under Your protection. Protect him from the trial of the grave and the torment of the Fire, for You are the One Who keeps the promise and You are the Truth. Forgive him and have mercy on him, for You are the Oft-Forgiving, Most Merciful.”
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ الْفَضَالَةِ، حَدَّثَنِي عِصْمَةُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ “ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ وَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَاغْسِلْهُ بِمَاءٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ وَنَقِّهِ مِنَ الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ بِدَارِهِ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ ” . قَالَ عَوْفٌ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي مُقَامِي ذَلِكَ أَتَمَنَّى أَنْ أَكُونَ مَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلِ .
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری شخص کی نماز جنازہ پڑھائی ، میں حاضر تھا ، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا : «اللهم صل عليه واغفر له وارحمه وعافه واعف عنه واغسله بماء وثلج وبرد ونقه من الذنوب والخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس وأبدله بداره دارا خيرا من داره وأهلا خيرا من أهله وقه فتنة القبر وعذاب النار» ” اے اللہ ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما ، اسے بخش دے ، اس پر رحم کر ، اسے اپنی عافیت میں رکھ ، اسے معاف کر دے ، اور اس کے گناہوں کو پانی ، برف اور اولے سے دھو دے ، اور اسے غلطیوں اور گناہوں سے ایسے ہی پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے پاک کیا جاتا ہے ، اور اس کے اس گھر کو بہتر گھر سے ، اور اہل خانہ کو بہتر اہل خانہ سے بدل دے ، اور اسے قبر کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے بچا لے “ ۔ عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس وقت میں نے تمنا کی کاش اس میت کی جگہ میں ہوتا ۔
It was narrated that ‘Awf bin Malik said:“I saw the Messenger of Allah (ﷺ) offering the funeral prayer for a man among the Ansar, and I heard him say: ‘Allahumma salli ‘alayhi waghfirlahu warhamhu, wa ‘afihi wa’fu ‘anhu, waghsilhu bi ma’in wa thaljin wa baradin, wa naqqihi min adh-dhunubi wal-khataya kama yunaqqath-thawbul-abyadu minad-danas, wa abdilhu bi darihi daran khayran min darihi, wa ahlan khayran min ahlili, wa qihi fitnatal-qabri wa ‘adhaban-nar. (O Allah, send blessing upon him, forgive him, have mercy on him, keep him safe and sound, and pardon him; wash him with water and snow and hail, and cleanse him of sins just as a white garment is cleansed of dirt. Give him in exchange for his house that is better than his house, and a family that is better than his family. Protect him from the trial of the grave and the torment of the Fire).’”
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ مَا أَبَاحَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَلاَ أَبُو بَكْرٍ وَلاَ عُمَرُ فِي شَىْءٍ مَا أَبَاحُوا فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْمَيِّتِ . يَعْنِي لَمْ يُوَقِّتْ .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے جس قدر نماز جنازہ میں چھوٹ دی اتنی کسی چیز میں نہ دی یعنی اس کا وقت مقرر نہیں کیا ۔
It was narrated that Jabir said:“The Messenger of Allah (ﷺ), Abu Bakr and ‘Umar did not give us so much leeway in anything as they did with regard to the prayer for the deceased,” meaning that there was nothing affixed.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ هُبَيْرَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَكِينٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَادَ رَجُلاً فَقَالَ ” مَا تَشْتَهِي ” . قَالَ أَشْتَهِي خُبْزَ بُرٍّ . قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” مَنْ كَانَ عِنْدَهُ خُبْزُ بُرٍّ فَلْيَبْعَثْ إِلَى أَخِيهِ ” ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِذَا اشْتَهَى مَرِيضُ أَحَدِكُمْ شَيْئًا فَلْيُطْعِمْهُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیمار کی عیادت کی ، تو اس سے پوچھا : ” کیا کھانے کو جی چاہتا ہے ؟ “ اس نے کہا : گیہوں کی روٹی کھانے کی خواہش ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص کے پاس گیہوں کی روٹی ہو ، وہ اسے اپنے بیمار بھائی کے پاس بھیج دے “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کا مریض کچھ کھانے کی خواہش کرے تو وہ اسے وہی کھلائے “ ۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) visited a man and said:“What do you long for?” He said: “I long for wheat bread.” The Prophet (ﷺ) said: “Whoever has any wheat bread, let him send it to his brother.” Then the Prophet (ﷺ) said: “If any sick person among you longs for something, then feed him.”
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، . أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا .
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی ، اور چار تکبیریں کہیں ۔
It was narrated from ‘Uthman bin ‘Affan that the Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer for ‘Uthman bin Maz’un, and he said four Takbir over him.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَجَرِيُّ، قَالَ صَلَيْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى الأَسْلَمِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى جِنَازَةِ ابْنَةٍ لَهُ فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا فَمَكَثَ بَعْدَ الرَّابِعَةِ شَيْئًا . قَالَ فَسَمِعْتُ الْقَوْمَ يُسَبِّحُونَ بِهِ مِنْ نَوَاحِي الصُّفُوفِ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَكُنْتُمْ تُرَوْنَ أَنِّي مُكَبِّرٌ خَمْسًا قَالُوا تَخَوَّفْنَا ذَلِكَ . قَالَ لَمْ أَكُنْ لأَفْعَلَ . وَلَكِنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا ثُمَّ يَمْكُثُ سَاعَةً فَيَقُولُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ يُسَلِّمُ .
ابراہیم بن مسلم ہجری کہتے ہیں کہمیں نے صحابی رسول عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے ایک بیٹے کی نماز جنازہ پڑھی ، تو انہوں نے اس میں چار تکبیریں کہیں ، چوتھی تکبیر کے بعد کچھ دیر ٹھہرے ، ( اور سلام پھیرنے میں توقف کیا ) تو میں نے لوگوں کو سنا کہ وہ صف کے مختلف جانب سے «سبحان الله» کہہ رہے ہیں ، انہوں نے سلام پھیرا ، اور کہا : کیا تم لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ میں پانچ تکبیریں کہوں گا ؟ لوگوں نے کہا : ہمیں اسی کا ڈر تھا ، عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایسا کرنے والا نہیں تھا ، لیکن چوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار تکبیریں کہنے کے بعد کچھ دیر ٹھہرتے تھے ، اور جو اللہ توفیق دیتا وہ پڑھتے تھے ، پھر سلام پھیرتے تھے ۔
Al-Hajari said:“I prayed with ‘Abdullah bin Abi Awfa Al-Aslami, the Companion of the Messenger of Allah (ﷺ), offering the funeral prayer for a daughter of his. He said Takbir over her four times, and he paused for a while after the fourth. I heard the people saying Subhan- Allah to him throughout the rows. Then he said the Salam and said: ‘Did you think that I was going to say a fifth Takbir?’ They said: ‘We were afraid of that.’ He said: ‘I was not going to do that, but the Messenger of Allah (ﷺ) used to say four Takbir, then pause for a while, and he would say whatever Allah willed he should say, then he would say the Salam.’”
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَبَّرَ أَرْبَعًا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار بار تکبیریں «الله أكبر» کہیں ۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) said Takbir four times.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ كَانَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا وَأَنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جِنَازَةٍ خَمْسًا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يُكَبِّرُهَا .
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہزید بن ارقم رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں میں چار بار اللہ اکبر کہا کرتے تھے ، ایک بار انہوں نے ایک جنازہ میں پانچ تکبیرات کہیں ، میں نے ان سے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ تکبیرات ۱؎ ( بھی ) کہتے تھے ۔
It was narrated that ‘Abdur-Rahman bin Abi Laila said:“Zaid bin Arqan used to say the Takbir four times in the funeral prayer, and he said the Takbir five times for one funeral. I asked him (about that) and he said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) used to do that.’”
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَلِيٍّ الرَّافِعِيُّ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَبَّرَ خَمْسًا .
عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ تکبیرات کہیں ۔
It was narrated from Kathir bin ‘Abdullah, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah (ﷺ) said the Takbir five times.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، حَدَّثَنِي عَمِّي، زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ حَدَّثَنِي أَبِي جُبَيْرُ بْنُ حَيَّةَ، أَنَّهُ سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ الطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ ” .
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” بچہ کی بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی “ ۔
Abu Jubair bin Hayyah narrated that he heard Mughirah bin Shu’bah say:“I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘The (funeral) prayer should be offered for a child.’”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا اسْتَهَلَّ الصَّبِيُّ صُلِّيَ عَلَيْهِ وَوُرِثَ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب بچہ ( پیدائش کے وقت ) روئے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ، اور وہ وارث بھی ہو گا “ ۔
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“If a child utters a sound (after being born), the funeral prayer should be offered for him and (his relatives) may inherit from him.”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْبَخْتَرِيُّ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ صَلُّوا عَلَى أَطْفَالِكُمْ فَإِنَّهُمْ مِنْ أَفْرَاطِكُمْ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے بچوں کی نماز جنازہ پڑھو ، کیونکہ وہ تمہارے پیش رو ہیں “ ۔
It was narrated that Abu Hurairah said:“The Prophet (ﷺ) said: ‘Offer the (funeral) prayer for your children, for they have gone ahead of you (i.e. to prepare your place in Paradise for you).”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَأَيْتَ إِبْرَاهِيمَ ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ مَاتَ وَهُوَ صَغِيرٌ وَلَوْ قُضِيَ أَنْ يَكُونَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَبِيٌّ لَعَاشَ ابْنُهُ وَلَكِنْ لاَ نَبِيَّ بَعْدَهُ .
اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہمیں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا : آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے ابراہیم کو دیکھا ہے ؟ انہوں نے کہا : ابراہیم بچپن ہی میں انتقال کر گئے ، اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو آپ کے بیٹے زندہ رہتے ، لیکن آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے ۱؎ ۔
Isma’il bin Abu Khalid said:“I said to ‘Abdullah bin Abi Awfa: ‘Did you see Ibrahim, the son of the Messenger of Allah (ﷺ)?’ He said: ‘He died when he was small, and if it had been decreed that there should be any Prophet after Muhammad (ﷺ), his son would have lived. But there is no Prophet after him.’”
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَقَالَ “ إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ عَاشَ لَكَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا . وَلَوْ عَاشَ لَعَتَقَتْ أَخْوَالُهُ الْقِبْطُ وَمَا اسْتُرِقَّ قِبْطِيٌّ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کا انتقال ہو گیا ، تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی ، اور فرمایا : ” جنت میں ان کے لیے ایک دایہ ہے ، اور اگر وہ زندہ رہتے تو صدیق اور نبی ہوتے ، اور ان کے ننہال کے قبطی آزاد ہو جاتے ، اور کوئی بھی قبطی غلام نہ بنایا جاتا “ ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:“Then Ibrahim the son of the Messenger of Allah (ﷺ) died, the Messenger of Allah (ﷺ) prayed and said: ‘He has a wet-nurse in Paradise, and if he had lived he would have been a Siddiq and a Prophet. If he had lived his maternal uncles, the Egyptians, would have been set free and no Egyptian would ever have been enslaved.’”
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ فَقَالَ “ أَتَشْتَهِي شَيْئًا أَتَشْتَهِي كَعْكًا ” . قَالَ نَعَمْ . فَطَلَبُوا لَهُ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مریض کی عیادت کے لیے گئے ، تو پوچھا : ” کیا کچھ کھانے کو جی چاہتا ہے ؟ کیا کیک کھانا چاہتے ہو ؟ “ اس نے کہا : ہاں ، تو لوگوں نے اس کے لیے کیک منگوایا ۔
It was narrated that Anas bin Malik said:“The Prophet (ﷺ) entered upon a sick person to visit him. He said: ‘Do you long for anything? Do you long for Ka’k (a type of bread)?’ He said: ‘Yes.’ So they sent someone to bring some Ka’k for him.”
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهَا الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ الْقَاسِمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَتْ خَدِيجَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَرَّتْ لُبَيْنَةُ الْقَاسِمِ فَلَوْ كَانَ اللَّهُ أَبْقَاهُ حَتَّى يَسْتَكْمِلَ رَضَاعَهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِنَّ تَمَامَ رَضَاعِهِ فِي الْجَنَّةِ ” . قَالَتْ لَوْ أَعْلَمُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهَوَّنَ عَلَىَّ أَمْرَهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ تَعَالَى فَأَسْمَعَكِ صَوْتَهُ ” . قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلْ أُصَدِّقُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ .
حسین بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے قاسم کا انتقال ہو گیا ، تو ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کے رسول ! قاسم جس پستان سے دودھ پیتے تھے اس میں دودھ جمع ہو گیا ہے ، کاش کہ اللہ ان کو باحیات رکھتا یہاں تک کہ دودھ کی مدت پوری ہو جاتی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان کی مدت رضاعت جنت میں پوری ہو رہی ہے “ تو خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کے رسول ! اگر یہ بات مجھے معلوم رہی ہوتی تو مجھ پر ان کا غم ہلکا ہو گیا ہوتا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم چاہو تو میں اللہ سے دعا کروں کہ وہ قاسم کی آواز تمہیں سنا دے “ ، خدیجہ رضی اللہ عنہا بولیں : ( نہیں ) بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کی تصدیق کرتی ہوں ۔
Husain bin ‘Ali said:“When Qasim the son of the Messenger of Allah (ﷺ) died, Khadijah said: ‘O Messenger of Allah, the milk of Qasim’s mother is overflowing. Would that Allah had let him live until he had finished breastfeeding.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘He will complete his breastfeeding in Paradise.’ She said: ‘If I know that, O Messenger of Allah, it makes it easier for me to bear.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘If you wish, I will pray to Allah to let you hear his voice.’ She said: ‘O Messenger of Allah, rather I believe Allah and His Messenger.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أُتِيَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَوْمَ أُحُدٍ فَجَعَلَ يُصَلِّي عَلَى عَشَرَةٍ عَشَرَةٍ وَحَمْزَةُ هُوَ كَمَا هُوَ يُرْفَعُونَ وَهُوَ كَمَا هُوَ مَوْضُوعٌ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہغزوہ احد کے دن شہداء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے ، تو آپ دس دس آدمیوں پر نماز جنازہ پڑھنے لگے ، اور حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش اسی طرح رکھی رہی اور باقی لاشیں نماز جنازہ کے بعد لوگ اٹھا کر لے جاتے رہے ، لیکن حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش جیسی تھی ویسی ہی رکھی رہی ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:“They (the martyrs) were brought to the Messenger of Allah (ﷺ) on the Day of Uhud, and he started to offer the funeral prayer for them, ten by ten. Hamzah lay where he lay, and they were taken away but he was left where he was.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلاَثَةِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ ” أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ” . فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمْ قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ ” أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ ” . وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے شہداء میں سے دو دو تین تین کو ایک کپڑے میں لپیٹتے ، پھر پوچھتے : ” ان میں سے قرآن کس کو زیادہ یاد ہے “ ؟ جب ان میں سے کسی ایک کی جانب اشارہ کیا جاتا ، تو اسے قبر ( قبلہ کی طرف ) میں آگے کرتے ، اور فرماتے : ” میں ان لوگوں پہ گواہ ہوں ، ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے خونوں کے ساتھ دفن کرنے کا حکم دیا ، نہ تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی ، اور نہ غسل دلایا ۱؎ ۔
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) used to put two or three of the slain of Uhud in one shroud. He would ask:“Which of them had memorized more Qur’an?” And if one of them was pointed out to him, he would put him in the niche-grave first. And he said: “I am a witness over them.” He commanded that they should be buried with their blood, and that the funeral prayer should not be offered for them and they should not be washed.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَ بِقَتْلَى أُحُدٍ أَنْ يُنْزَعَ عَنْهُمُ الْحَدِيدُ وَالْجُلُودُ وَأَنْ يُدْفَنُوا فِي ثِيَابِهِمْ بِدِمَائِهِمْ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کے بارے میں حکم دیا کہ ان سے ہتھیار اور پوستین اتار لی جائے ، اور ان کو انہیں کپڑوں میں خون سمیت دفنایا جائے ۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) commanded that the weapons and armor should be removed from the slain of Uhud, and they should be buried in their clothes stained with blood.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، سَمِعَ نُبَيْحًا الْعَنَزِيَّ، يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَ بِقَتْلَى أُحُدٍ أَنْ يُرَدُّوا إِلَى مَصَارِعِهِمْ وَكَانُوا نُقِلُوا إِلَى الْمَدِينَةِ .
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کے بارے میں حکم دیا کہ وہ اپنی شہادت گاہوں کی جانب لوٹا دئیے جائیں ، لوگ انہیں مدینہ لے آئے تھے ۱؎ ۔
It was narrated from Aswad bin Qais that he heard Nubaih Al-‘Anazi say:“I heard Jabir bin ‘Abdullah say: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) commanded that the slain of the battle of Uhud should be returned to the battlefield; they had been moved to Al-Madinah.’”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ صَالِحٍ، مَوْلَى التَّوْأَمَةِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَلَيْسَ لَهُ شَىْءٌ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص نماز جنازہ مسجد میں پڑھے تو اس کے لیے کچھ نہیں ہے ۱؎ “ ۔
It was narrated that Abu Hurairah said:“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever offers the funeral prayer in the mosque will have nothing (i.e., no reward).’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ وَاللَّهِ مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى سُهَيْلِ ابْنِ بَيْضَاءَ إِلاَّ فِي الْمَسْجِدِ . قَالَ ابْنُ مَاجَهْ حَدِيثُ عَائِشَةَ أَقْوَى .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہاللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد ہی میں پڑھی ۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث زیادہ قوی ہے ۔
It was narrated that ‘Aishah said:“By Allah! The Messenger of Allah (ﷺ) did not offer the funeral prayer for Suhail bin Baida’ anywhere but in the mosque.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، جَمِيعًا عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَىِّ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ: ثَلاَثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ نَقْبِرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ .
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تین اوقات میں نماز پڑھنے ، اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرماتے تھے : ” ایک تو جب سورج نکل رہا ہو ، اور دوسرے جب کہ ٹھیک دوپہر ہو ، یہاں تک کہ زوال ہو جائے یعنی سورج ڈھل جائے ، تیسرے جب کہ سورج ڈوبنے کے قریب ہو یہاں تک کہ ڈوب جائے ۱؎ “ ۔
‘Uqbah bin ‘Amir Al-Juhani said:“There are three times during the day when the Messenger of Allah (ﷺ) forbade us to offer the funeral prayer or bury our dead: When the sun has fully risen (until it is higher up in the sky), when it is overhead at noon until it has passed the meridian, and when it is starting to set until it has set.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنْ مِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَدْخَلَ رَجُلاً قَبْرَهُ لَيْلاً وَأَسْرَجَ فِي قَبْرِهِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو رات میں دفن کیا ، اور اس کی قبر کے پاس ( روشنی کے لیے ) چراغ جلایا ۱؎ ۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) placed a man in his grave at night, and he lit a lamp in his grave.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَوْدِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ الْمَكِّيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تَدْفِنُوا مَوْتَاكُمْ بِاللَّيْلِ إِلاَّ أَنْ تُضْطَرُّوا ” .
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں کو رات میں دفن نہ کرو ، مگر یہ کہ تم مجبور کر دئیے جاؤ ۱؎ “ ۔
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:“Do not bury your dead at night unless you are forced to.”
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا دَخَلْتَ عَلَى مَرِيضٍ فَمُرْهُ أَنْ يَدْعُوَ لَكَ فَإِنَّ دُعَاءَهُ كَدُعَاءِ الْمَلاَئِكَةِ ” .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ ، تو اس سے اپنے لیے دعا کی درخواست کرو ، اس لیے کہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کی طرح ہے “ ۔
It was narrated that ‘Umar bin Al-Khattab said:“The Prophet (ﷺ) said to me: ‘When you enter upon one who is sick, tell him to pray for you, for his supplication is like the supplication of the angels.’”
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ صَلُّوا عَلَى مَوْتَاكُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں کی نماز جنازہ رات اور دن میں جس وقت چاہو پڑھو “ ۔
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Prophet (ﷺ) said:“Offer the funeral prayer for your dead by night or by day.”
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” آذِنُونِي بِهِ ” . فَلَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ قَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَا ذَاكَ لَكَ . فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ } ” . فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب ( منافقین کے سردار ) عبداللہ بن ابی کا انتقال ہو گیا تو اس کے ( مسلمان ) بیٹے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے اپنا کرتہ دے دیجئیے ، میں اس میں اپنے والد کو کفناؤں گا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( اس کا جنازہ تیار کر کے ) مجھے اطلاع دینا “ ، جب آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھنی چاہی تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا : یہ آپ کے لیے مناسب نہیں ہے ، بہرحال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز جنازہ پڑھی ، اور عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ” مجھے دو باتوں میں اختیار دیا گیا ہے «استغفر لهم أو لا تستغفر لهم» ( سورة التوبة : 80 ) ” تم ان کے لیے مغفرت طلب کرو یا نہ کرو “ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی : «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» ( سورة التوبة : 84 ) ” منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو نہ اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں “ ۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said:“When ‘Abdullah bin Ubayy died, his son came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, give me your shirt so that I may shroud him in it.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Notify me when he is ready (i.e., when he has been washed and shrouded).’ When the Prophet (ﷺ) wanted to offer the funeral prayer for him: ‘You should not do that.’ The Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer for him, and the Prophet (ﷺ) said to him: ‘I have been given two choices: “…ask forgiveness for them (hypocrites) or ask not forgiveness for them…’” [9:80] Then Allah revealed: ‘And never pray (the funeral prayer) for any of them (hypocrites) who dies, nor stand at his grave.’” [9:84]
حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ مَاتَ رَأْسُ الْمُنَافِقِينَ بِالْمَدِينَةِ وَأَوْصَى أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَنْ يُكَفِّنَهُ فِي قَمِيصِهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَكَفَّنَهُ فِي قَمِيصِهِ وَقَامَ عَلَى قَبْرِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمنافقین کا سردار ( عبداللہ بن ابی ) مدینہ میں مر گیا ، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں ، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی ، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا ، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے ، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی : «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» ” منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں ، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں ۔
It was narrated that Jabir said:“The leader of the hypocrites in Al- Madinah died, and left instructions that the Prophet (ﷺ) should offer the funeral prayer for him and shroud him in his shirt. He offered the funeral prayer for him and shrouded him in his shirt, and stood by his grave. Then Allah revealed the words: ‘And never pray (the funeral prayer) for any of them (hypocrites) who dies, nor stand at his grave.” [9:84]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ يَقْظَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ صَلُّوا عَلَى كُلِّ مَيِّتٍ وَجَاهِدُوا مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ ” .
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر میت کی نماز پڑھو ، اور ہر امیر ( حاکم ) کے ساتھ ( مل کر ) جہاد کرو “ ۔
It was narrated from Wathilah bin Asqa’ that the Messenger of Allah (ﷺ) said:‘Offer prayer for everyone who dies, and strive in Jihad under every chief.”
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ جُرِحَ فَآذَتْهُ الْجِرَاحَةُ فَدَبَّ إِلَى مَشَاقِصِهِ فَذَبَحَ بِهِ نَفْسَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . قَالَ وَكَانَ ذَلِكَ أَدَبًا مِنْهُ .
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص زخمی ہوا ، اور زخم نے اسے کافی تکلیف پہنچائی ، تو وہ آہستہ آہستہ تیر کی انی کے پاس گیا ، اور اس سے اپنے کو ذبح کر لیا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تاکہ اس سے دوسروں کو نصیحت ہو ۱؎ “ ۔
It was narrated from Jabir bin Samurah that a man from among the Companions of the Prophet (ﷺ) was wounded, and the wound caused him a great deal of pain. He went and took a spearhead, and slaughtered himself with it. The Prophet (ﷺ) did not offer the funeral prayer for him, and that was as an admonition for others.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، . أَنَّ امْرَأَةً، سَوْدَاءَ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَسَأَلَ عَنْهَا بَعْدَ أَيَّامٍ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهَا مَاتَتْ . قَالَ “ فَهَلاَّ آذَنْتُمُونِي ” . فَأَتَى قَبْرَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک کالی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں دیکھا ، کچھ روز کے بعد اس کے متعلق پوچھا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ اس کا انتقال ہو گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر مجھے خبر کیوں نہ دی ، اس کے بعد آپ اس کی قبر پہ آئے ، اور اس پر نماز جنازہ پڑھی “ ۔
It was narrated from Abu Hurairah that a black woman used to sweep the mosque. The Messenger of Allah (ﷺ) noticed she was missing and he asked about her after a few days. He was told that she had died. He said:“Why did you not tell me?” Then he went to her grave and offered the funeral prayer for her.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ، وَكَانَ، أَكْبَرَ مِنْ زَيْدٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَلَمَّا وَرَدَ الْبَقِيعَ فَإِذَا هُوَ بِقَبْرٍ جَدِيدٍ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالُوا فُلاَنَةُ . قَالَ فَعَرَفَهَا وَقَالَ ” أَلاَ آذَنْتُمُونِي بِهَا ” . قَالُوا كُنْتَ قَائِلاً صَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُؤْذِيَكَ . قَالَ ” فَلاَ تَفْعَلُوا لاَ أَعْرِفَنَّ مَا مَاتَ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا كُنْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلاَّ آذَنْتُمُونِي بِهِ فَإِنَّ صَلاَتِي عَلَيْهِ لَهُ رَحْمَةٌ ” . ثُمَّ أَتَى الْقَبْرَ فَصَفَّنَا خَلْفَهُ فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا .
یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ ( وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی ) کہتے ہیں کہہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ، جب آپ مقبرہ بقیع پہنچے تو وہاں ایک نئی قبر دیکھی ، آپ نے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا : فلاں عورت کی ہے ، آپ نے اس کو پہچان لیا اور فرمایا : ” تم لوگوں نے اس کی خبر مجھ کو کیوں نہ دی ؟ “ ، لوگوں نے کہا : آپ دوپہر میں آرام فرما رہے تھے ، اور روزے سے تھے ، ہم نے آپ کو تکلیف دینا مناسب نہ سمجھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اب ایسا نہ کرنا ، آئندہ مجھے یہ معلوم نہ ہونے پائے کہ پھر تم لوگوں نے ایسا کیا ہے ، جب تم لوگوں میں سے کوئی شخص مر جائے تو جب تک میں تم میں زندہ ہوں مجھے خبر کرتے رہو ، اس لیے کہ اس پر میری نماز اس کے لیے رحمت ہے ، پھر آپ اس کی قبر کے پاس آئے ، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف باندھی ، آپ نے اس پر چار تکبیریں کہیں ۱؎ ۔
Kharijah bin Zaid bin Thabit narrated that Yazid bin Thabit, who was older than Zaid, said:“We went out with the Prophet (ﷺ) and when we reached Al-Baqi’, we saw a new grave. He asked about it and they said: ‘(It is) so-and-so (a woman).’ He recognized the name and said: ‘Why did you not tell me about her?’ They said: ‘You were taking a nap and you were fasting, and we did not like to disturb you.’ He said: ‘Do not do that; I do not want to see it happen again that one of you dies, while I am still among you, and you do not tell me, for my prayer for him is a mercy.’ Then he went to the grave and we lined up in rows behind him, and he said four Takbir (i.e. for the funeral prayer).”
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً، سَوْدَاءَ مَاتَتْ و لَمْ يُؤْذَنْ بِهَا النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ فَقَالَ ” هَلاَّ آذَنْتُمُونِي بِهَا ” . ثُمَّ قَالَ لأَصْحَابِهِ ” صُفُّوا عَلَيْهَا ” . فَصَلَّى عَلَيْهَا .
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک کالی عورت کا انتقال ہو گیا ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے انتقال کی خبر نہیں دی گئی ، پھر جب آپ کو خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگوں نے مجھے اس کے انتقال کی خبر کیوں نہیں دی “ ؟ اس کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کہا : اس پہ صف باندھو ، پھر آپ نے اس عورت کی نماز جنازہ پڑھی ۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amir bin Rabi’ah, from his father, that a black woman died and the Prophet (ﷺ) was not told about that. Then he was informed of it, and he said:“Why did you not tell me?” Then he said to his Companions: “Line up in rows to pray for her,” and he offered the funeral prayer for her.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ مَاتَ رَجُلٌ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَعُودُهُ. فَدَفَنُوهُ بِاللَّيْلِ. فَلَمَّا أَصْبَحَ أَعْلَمُوهُ. فَقَالَ “ مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي ” . قَالُوا كَانَ اللَّيْلُ وَكَانَتِ الظُّلْمَةُ فَكَرِهْنَا أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ . فَأَتَى قَبْرَهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک ایسے شخص کا انتقال ہو گیا ، جس کی عیادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے ، لوگوں نے اسے رات میں دفنا دیا ، جب صبح ہوئی اور لوگوں نے ( اس کی موت کے بارے میں ) آپ کو بتایا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگوں نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی “ ؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور تاریکی تھی ، ہم نے آپ کو تکلیف دینا اچھا نہیں سمجھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر کے پاس آئے ، اور اس کی نماز جنازہ پڑھی “ ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said:“A man died whom the Messenger of Allah (ﷺ) used to visit, and they buried him at night. When morning came, they told him. He said: ‘What kept you from telling me?’ They said: ‘It was night and it was dark, and we did not like to cause you any inconvenience.’ Then he went to the grave and offered the funeral prayer for him.”
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى قَبْرٍ بَعْدَ مَا قُبِرَ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر دفن کیے جانے کے بعد اس میت کی نماز جنازہ پڑھی ۔
It was narrated from Anas that the Prophet (ﷺ) offered the funeral prayer at a grave after the burial.