حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتَّةٌ بِالْمَعْرُوفِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ وَيَتْبَعُ جِنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مسلمان کی مسلمان پر حسن سلوک کے چھ حقوق ہیں : ۱ ۔ جب اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کرے ، ۲ ۔ جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے ، ۳ ۔ جب وہ چھینکے اور «الحمد لله» کہے تو جواب میں «يرحمك الله» کہے ، ۴ ۔ جب وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت ( بیمار پرسی ) کرے ، ۵ ۔ جب اس کا انتقال ہو جائے تو اس کے جنازہ کے ساتھ جائے ، ۶ ۔ اور اس کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ مَنْ أَتَى أَخَاهُ الْمُسْلِمَ عَائِدًا مَشَى فِي خِرَافَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَجْلِسَ فَإِذَا جَلَسَ غَمَرَتْهُ الرَّحْمَةُ فَإِنْ كَانَ غُدْوَةً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ كَانَ مَسَاءً صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے آئے وہ جنت کے کھجور کے باغ میں چل رہا ہے یہاں تک کہ وہ بیٹھ جائے ، جب بیٹھ جائے ، تو رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے ، اگر صبح کے وقت عیادت کے لیے گیا ہو تو ستر ہزار فرشتے شام تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں ، اور اگر شام کا وقت ہو تو ستر ہزار فرشتے صبح تک اس کے لیے دعا کرتے ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِهْرَانُ بْنُ أَبِي عُمَرَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى مَيِّتٍ بَعْدَ مَا دُفِنَ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک میت کی اس کے دفن کر دئیے جانے کے بعد نماز جنازہ پڑھی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ كَانَتْ سَوْدَاءُ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَتُوُفِّيَتْ لَيْلاً فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أُخْبِرَ بِمَوْتِهَا فَقَالَ “ أَلاَ آذَنْتُمُونِي بِهَا ” . فَخَرَجَ بِأَصْحَابِهِ فَوَقَفَ عَلَى قَبْرِهَا فَكَبَّرَ عَلَيْهَا وَالنَّاسُ مِنْ خَلْفِهِ وَدَعَا لَهَا ثُمَّ انْصَرَفَ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک کالی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی ، ایک رات اس کا انتقال ہو گیا ، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے مرنے کی اطلاع دی گئی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگوں نے مجھے خبر کیوں نہ دی “ ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ نکلے اور اس کی قبر پر کھڑے ہو کر تکبیر کہی ، اور لوگ آپ کے پیچھے تھے ، آپ نے اس کے لیے دعا کی پھر آپ لوٹ آئے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ ” . فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْبَقِيعِ . فَصَفَّنَا خَلْفَهُ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نجاشی کا انتقال ہو گیا ہے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مقبرہ بقیع کی طرف گئے ، ہم نے صف باندھی ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے ، پھر آپ نے چار تکبیریں کہیں ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، جَمِيعًا عَنْ يُونُسَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ أَخَاكُمُ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ ” . قَالَ فَقَامَ فَصَلَّيْنَا خَلْفَهُ وَإِنِّي لَفِي الصَّفِّ الثَّانِي فَصَلَّى عَلَيْهِ صفَّين.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے ( دینی ) بھائی نجاشی کا انتقال ہو گیا ہے ، ان کی نماز جنازہ پڑھو “ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ کھڑے ہوئے ، اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی ، میں دوسری صف میں تھا ، تو دو صفوں نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ أَخَاكُمُ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ ” . فَصَففنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ .
مجمع بن جاریہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے ( دینی ) بھائی نجاشی کا انتقال ہو گیا ہے ، تم لوگ کھڑے ہو ، اور ان کی نماز جنازہ پڑھو ، پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دو صفیں لگائیں “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ خَرَجَ بِهِمْ فَقَالَ ” صَلُّوا عَلَى أَخٍ لَكُمْ مَاتَ بِغَيْرِ أَرْضِكُمْ ” . قَالُوا: مَنْ هُوَ؟ قَالَ: ” النَّجَاشِيُّ ” .
حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو لے کر نکلے تو فرمایا : ” اپنے ( دینی ) بھائی پر نماز جنازہ پڑھو جن کی موت تمہارے علاقہ سے باہر ہو گئی ہے “ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا : وہ کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ نجاشی ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو السَّكَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى النَّجَاشِيِّ فَكَبَّرَ أَرْبَعًا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھی ، تو چار تکبیرات کہیں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ” مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنِ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ ” . قَالُوا وَمَا الْقِيرَاطَانِ قَالَ ” مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے نماز جنازہ پڑھی ، اس کو ایک قیراط ثواب ہے ، اور جو دفن سے فراغت تک انتظار کرتا رہا ، اسے دو قیراط ثواب ہے “ لوگوں نے عرض کیا : دو قیراط کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو پہاڑ کے برابر “ ۔
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنْ شَهِدَ دَفْنَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ ” . قَالَ: فَسُئِلَ نَبِيُّ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الْقِيرَاطِ؟ فَقَالَ ” مِثْلُ أُحُدٍ ” .
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی کی نماز جنازہ پڑھی ، تو اس کو ایک قیراط ثواب ہے ، اور جو اس کے دفن میں بھی شریک رہا ، تو اس کو دو قیراط برابر ثواب ہے “ ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیراط کے متعلق پوچھا گیا ، تو آپ نے فرمایا : ” قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ الْقِيرَاطُ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ هَذَا ” .
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے نماز جنازہ پڑھی ، اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے ، اور جو اس کے دفن تک جنازہ میں حاضر رہا اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے ، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ، قیراط اس احد پہاڑ سے بڑا ہے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الْقَسْمَلِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ عَادَ مَرِيضًا نَادَى مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلاً ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی مریض کی عیادت کی تو آسمان سے منادی ( آواز لگانے والا ) آواز لگاتا ہے : تم اچھے ہو اور تمہارا جانا اچھا رہا ، تم نے جنت میں ایک ٹھکانا بنا لیا “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ح: وَحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ: “ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجِنَازَةَ فَقُومُوا لَهَا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ أَوْ تُوضَعَ ” .
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ ، یہاں تک کہ وہ تم سے آگے نکل جائے ، یا رکھ دیا جائے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِجِنَازَةٍ فَقَامَ وَقَالَ “ قُومُوا فَإِنَّ لِلْمَوْتِ فَزَعًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا ، تو آپ کھڑے ہو گئے اور فرمایا : ” کھڑے ہو جاؤ ! اس لیے کہ موت کی ایک گھبراہٹ اور دہشت ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لِجِنَازَةٍ فَقُمْنَا حَتَّى جَلَسَ فَجَلَسْنَا .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے ، پھر آپ بیٹھ گئے ، تو ہم بھی بیٹھ گئے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِذَا اتَّبَعَ جِنَازَةً لَمْ يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ فَعَرَضَ لَهُ حَبْرٌ فَقَالَ هَكَذَا نَصْنَعُ يَا مُحَمَّدُ . فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَقَالَ “ خَالِفُوهُمْ ” .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جنازے کے پیچھے چلتے تو اس وقت تک نہ بیٹھتے جب تک کہ اسے قبر میں نہ رکھ دیا جاتا ، ایک یہودی عالم آپ کے سامنے آیا ، اور کہا : اے محمد ! ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھنا شروع کر دیا ، اور فرمایا : ” ان کی مخالفت کرو ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ فَقَدْتُهُ – تَعْنِي النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ – فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ “ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَإِنَّا بِكُمْ لاَحِقُونَ اللَّهُمَّ لاَ تَحْرِمْنَا أَجْرَهُمْ وَلاَ تَفْتِنَّا بَعْدَهُمْ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے انہیں یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ( ایک رات ) غائب پایا ، پھر دیکھا کہ آپ مقبرہ بقیع میں ہیں ، اور آپ نے فرمایا : «السلام عليكم دار قوم مؤمنين أنتم لنا فرط وإنا بكم لاحقون اللهم لا تحرمنا أجرهم ولا تفتنا بعدهم» ” اے مومن گھر والو ! تم پر سلام ہو ، تم لوگ ہم سے پہلے جانے والے ہو ، اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں ، اے اللہ ! ہمیں ان کے ثواب سے محروم نہ کرنا ، اور ان کے بعد ہمیں فتنہ میں نہ ڈالنا “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ. كَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لاَحِقُونَ نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو یہ کہیں : «السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون نسأل الله لنا ولكم العافية» ” اے مومن اور مسلمان گھر والو ! تم پر سلام ہو ، ہم تم سے ان شاءاللہ ملنے والے ہیں ، اور ہم اللہ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي جِنَازَةٍ فَقَعَدَ حِيَالَ الْقِبْلَةِ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے ، تو آپ قبلہ کی طرف رخ کر کے بیٹھے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي جِنَازَةٍ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ فَجَلَسَ وَجَلَسْنَا كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرَ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے ، جب قبر کے پاس پہنچے تو آپ بیٹھ گئے ، اور ہم بھی بیٹھ گئے ، گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِذَا أُدْخِلَ الْمَيِّتُ الْقَبْرَ قَالَ ” بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ” . وَقَالَ أَبُو خَالِدٍ مَرَّةً إِذَا وُضِعَ الْمَيِّتُ فِي لَحْدِهِ قَالَ ” بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ” . وَقَالَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ ” بِسْمِ اللَّهِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب مردے کو قبر میں داخل کیا جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «بسم الله وعلى ملة رسول الله» اور ابوخالد نے اپنی روایت میں ایک بار یوں کہا : جب میت کو اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا تو آپ «بسم الله وعلى سنة رسول الله» کہتے ، اور ہشام نے اپنی روایت میں «بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله» کہا ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْخَطَّابِ، حَدَّثَنَا مِنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ سَلَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ سَعْدًا وَرَشَّ عَلَى قَبْرِهِ مَاءً .
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو ان کی قبر کے پائتانے سے سر کی طرف سے قبر میں اتارا ، اور ان کی قبر پہ پانی چھڑکا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں کو «لا إله إلا الله» کی تلقین کرو “ ۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أُخِذَ مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَةِ وَاسْتُقْبِلَ اسْتِقْبَالاً وَاسْتُلَّ اسْتِلاَلاً .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبلہ کی طرف سے ( قبر میں ) اتارا گیا ، اور کھینچ لیا گیا ، آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف کیا گیا ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكَلْبِيُّ، حَدَّثَنَا إِدْرِيسُ الأَوْدِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ حَضَرْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي جِنَازَةٍ فَلَمَّا وَضَعَهَا فِي اللَّحْدِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ . فَلَمَّا أُخِذَ فِي تَسْوِيَةِ اللَّبِنِ عَلَى اللَّحْدِ قَالَ اللَّهُمَّ أَجِرْهَا مِنَ الشَّيْطَانِ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ اللَّهُمَّ جَافِ الأَرْضَ عَنْ جَنْبَيْهَا وَصَعِّدْ رُوحَهَا وَلَقِّهَا مِنْكَ رِضْوَانًا . قُلْتُ يَا ابْنَ عُمَرَ أَشَىْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمْ قُلْتَهُ بِرَأْيِكَ قَالَ إِنِّي إِذًا لَقَادِرٌ عَلَى الْقَوْلِ بَلْ شَىْءٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہمیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک جنازے میں آیا ، جب انہوں نے اسے قبر میں رکھا تو کہا : «بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله» اور جب قبر پر اینٹیں برابر کرنے لگے تو کہا : «اللهم أجرها من الشيطان ومن عذاب القبر اللهم جاف الأرض عن جنبيها وصعد روحها ولقها منك رضوانا» ” اے اللہ ! تو اسے شیطان سے اور قبر کے عذاب سے بچا ، اے اللہ ! زمین کو اس کی پسلیوں سے کشادہ رکھ ، اور اس کی روح کو اوپر چڑھا لے ، اور اپنی رضا مندی اس کو نصیب فرما “ میں نے کہا : اے ابن عمر ! یہ دعا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ، یا اپنی طرف سے پڑھی ہے ؟ انہوں نے کہا : اگر ایسا ہو تو مجھے اختیار ہو گا ، جو چاہوں کہوں ( حالانکہ ایسا نہیں ہے ) بلکہ اسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ الرَّازِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ الأَعْلَى، يَذْكُرُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بغلی قبر ( لحد ) ہمارے لیے ہے ، اور صندوقی اوروں کے لیے ہے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَيْرِنَا ” .
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بغلی قبر ( لحد ) ہمارے لیے ہے ، اور صندوقی اوروں کے لیے ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الزُّهْرِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَلْحِدُوا لِي لَحْدًا وَانْصِبُوا عَلَىَّ اللَّبِنَ نَصْبًا كَمَا فُعِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہانہوں نے ( اپنے انتقال کے وقت ) کہا : میرے لیے بغلی قبر ( لحد ) بنانا ، اور کچی اینٹوں سے اس کو بند کر دینا ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیا گیا تھا ۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ بِالْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَلْحَدُ وَآخَرُ يَضْرَحُ. فَقَالُوا: نَسْتَخِيرُ رَبَّنَا وَنَبْعَثُ إِلَيْهِمَا فَأَيُّهُمَا سَبَقَ تَرَكْنَاهُ . فَأُرْسِلَ إِلَيْهِمَا فَسَبَقَ صَاحِبُ اللَّحْدِ. فَلَحَدُوا لِلنَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا ، تو مدینہ میں قبر بنانے والے دو شخص تھے ، ایک بغلی قبر بناتا تھا ، اور دوسرا صندوقی ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : ہم اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرتے ہیں ، اور دونوں کو بلا بھیجتے ہیں ( پھر جو کوئی پہلے آئے گا ، ہم اسے کام میں لگائیں گے ) اور جو بعد میں آئے اسے چھوڑ دیں گے ، ان دونوں کو بلوایا گیا ، تو بغلی قبر بنانے والا پہلے آ گیا ، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بغلی قبر بنائی گئی ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ بْنِ عُبَيْدَةَ بْنِ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ طُفَيْلٍ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ اخْتَلَفُوا فِي اللَّحْدِ وَالشَّقِّ حَتَّى تَكَلَّمُوا فِي ذَلِكَ وَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمْ . فَقَالَ: عُمَرُ لاَ تَصْخَبُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ حَيًّا وَلاَ مَيِّتًا أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا . فَأَرْسَلُوا إِلَى الشَّقَّاقِ وَاللاَّحِدِ جَمِيعًا فَجَاءَ اللاَّحِدُ فَلَحَدَ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ثُمَّ دُفِنَ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا ، تو لوگوں نے بغلی اور صندوقی قبر کے سلسلے میں اختلاف کیا ، یہاں تک کہ اس سلسلے میں باتیں بڑھیں ، اور لوگوں کی آوازیں بلند ہوئیں ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زندگی میں یا موت کے بعد شور نہ کرو ، یا ایسا ہی کچھ کہا ، بالآخر لوگوں نے بغلی اور صندوقی قبر بنانے والے دونوں کو بلا بھیجا ، تو بغلی قبر بنانے والا پہلے آ گیا ، اس نے بغلی قبر بنائی ، پھر اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کیا گیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ الأَدْرَعِ السُّلَمِيِّ، قَالَ جِئْتُ لَيْلَةً أَحْرُسُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَإِذَا رَجُلٌ قِرَاءَتُهُ عَالِيَةٌ فَخَرَجَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا مُرَاءٍ . قَالَ فَمَاتَ بِالْمَدِينَةِ فَفَرَغُوا مِنْ جِهَازِهِ فَحَمَلُوا نَعْشَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” ارْفُقُوا بِهِ رَفَقَ اللَّهُ بِهِ إِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ” . قَالَ وَحَفَرَ حُفْرَتَهُ فَقَالَ ” أَوْسِعُوا لَهُ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ ” . فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ حَزِنْتَ عَلَيْهِ . فَقَالَ ” أَجَلْ إِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ” .
ادرع سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں ایک رات آیا ، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہرہ داری کیا کرتا تھا ، ایک شخص بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ تو ریاکار معلوم ہوتا ہے ، پھر اس کا مدینہ میں انتقال ہو گیا ، جب لوگ اس کی تجہیز و تکفین سے فارغ ہوئے ، تو لوگوں نے اس کی لاش اٹھائی تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کے ساتھ نرمی کرو “ ، اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ نرمی کرے ، یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا تھا ، ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کی قبر کھودی گئی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی قبر کشادہ کرو ، اللہ اس پر کشادگی کرے “ ، یہ سن کر بعض صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا اس کی وفات پر آپ کو غم ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ، یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا تھا “ ۔
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ احْفِرُوا وَأَوْسِعُوا وَأَحْسِنُوا ” .
ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قبر کو خوب کھودو ، اسے کشادہ اور اچھی بناؤ “ ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ أَبُو هُرَيْرَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ نُبَيْطٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَعْلَمَ قَبْرَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ بِصَخْرَةٍ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر کو ایک پتھر سے نشان زد کیا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں کو ( جو مرنے کے قریب ہوں ) «لا إله إلا الله» کی تلقین کرو “ ۔
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنْ تَقْصِيصِ الْقُبُورِ .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ يُكْتَبَ عَلَى الْقَبْرِ شَىْءٌ .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر کچھ لکھنے سے منع کیا ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَهَى أَنْ يُبْنَى عَلَى الْقَبْرِ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر عمارت بنانے سے منع کیا ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُلْثُومٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ ثُمَّ أَتَى قَبْرَ الْمَيِّتِ فَحَثَى عَلَيْهِ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ ثَلاَثًا .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نماز جنازہ پڑھی ، پھر میت کی قبر کے پاس تشریف لا کر اس پر سرہانے سے تین مٹھی مٹی ڈالی ۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ تُحْرِقُهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کسی کا آگ کے شعلہ پر جو اسے جلا دے بیٹھنا اس کے لیے قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لأَنْ أَمْشِيَ عَلَى جَمْرَةٍ أَوْ سَيْفٍ أَوْ أَخْصِفَ نَعْلِي بِرِجْلِي أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَمْشِيَ عَلَى قَبْرِ مُسْلِمٍ وَمَا أُبَالِي أَوَسَطَ الْقُبُورِ قَضَيْتُ حَاجَتِي أَوْ وَسَطَ السُّوقِ ” .
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر میں انگارے یا تلوار پہ چلوں ، یا اپنا جوتا پاؤں میں سی لوں ، یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں کسی مسلمان کی قبر پر چلوں ، اور میں کوئی فرق نہیں سمجھتا کہ میں قضائے حاجت کروں قبروں کے بیچ میں یا بازار کے بیچ میں ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْخَصَاصِيَةِ، قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي، مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ” يَا ابْنَ الْخَصَاصِيَةِ مَا تَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ أَصْبَحْتَ تُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ ” . فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ شَيْئًا كُلُّ خَيْرٍ قَدْ أَتَانِيهِ اللَّهُ . فَمَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ ” أَدْرَكَ هَؤُلاَءِ خَيْرًا كَثِيرًا ” . ثُمَّ مَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ ” سَبَقَ هَؤُلاَءِ خَيْرٌ كَثِيرٌ ” . قَالَ فَالْتَفَتَ فَرَأَى رَجُلاً يَمْشِي بَيْنَ الْمَقَابِرِ فِي نَعْلَيْهِ فَقَالَ ” يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِهِمَا ” . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ يَقُولُ حَدِيثٌ جَيِّدٌ وَرَجُلٌ ثِقَةٌ .
بشیر ابن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا :میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ نے فرمایا : ” اے ابن خصاصیہ ! تجھے اللہ سے کیا شکوہ ہے ( حالانکہ تجھے یہ مقام حاصل ہو گیا ہے کہ ) تو رسول اللہ کے ساتھ چل رہا ہے “ ؟ میں نے کہا ، اے اللہ کے رسول ! مجھے اللہ تعالیٰ سے کوئی شکوہ نہیں ۔ مجھے اللہ نے ہر بھلائی عنایت فرمائی ہے ۔ ( اسی اثناء میں ) آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا : ” انہیں بہت بھلائی مل گئی “ ۔ پھر مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا : ” یہ بہت سی بھلائی سے محروم رہ گئے “ ۔ اچانک آپ کی نگاہ ایسے آدمی پر پڑی جو قبروں کے درمیان جوتوں سمیت چل رہا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے جوتوں والے ! انہیں اتار دے “ ۔ امام ابن ماجہ نے اپنے استاذ محمد بن بشار سے بیان کیا کہ ابن مہدی کہتے ہیں ، عبداللہ بن عثمان کہا کرتے تھے یہ حدیث عمدہ ہے اور اس کا راوی خالد بن سمیر ثقہ ہے ۔
Muhammad bin Bashar narrated from Abdur-Rahman bin Mahdi that he said: Abdullah bin Uthman used to say (about this hadith): “A good hadith and a reliable narrator.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ زُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الآخِرَةَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قبروں کی زیارت کیا کرو ، اس لیے کہ یہ تم کو آخرت کی یاد دلاتی ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ رَخَّصَ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کی اجازت دی ہے ۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ الأَجْدَعِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا وَتُذَكِّرُ الآخِرَةَ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روک دیا تھا ، تو اب ان کی زیارت کرو ، اس لیے کہ یہ دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتی ہے ، اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ” . قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ لِلأَحْيَاءِ قَالَ ” أَجْوَدُ وَأَجْوَدُ ” .
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں ( جو لوگ مرنے کے قریب ہوں ) کو یہ کہنے کی تلقین کرو : «لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم الحمد لله رب العالمين» کی تلقین کرو “ ( ترجمہ ) ” اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، جو حلیم و کریم والا ہے ، اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے جو عرش عظیم کا رب ہے ، تمام حمد و ثنا اللہ تعالیٰ کو لائق و زیبا ہے جو سارے جہاں کا رب ہے “ لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ دعا زندوں کے لیے کیسی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بہت بہتر ہے ، بہت بہتر ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ زَارَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ فَقَالَ: “ اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يَأْذَنْ لِي وَاسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الْمَوْتَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی تو آپ روئے ، اور آپ کے گرد جو لوگ تھے انہیں بھی رلایا ، اور فرمایا : ” میں نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ اپنی ماں کے لیے استغفار کروں ، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کی اجازت نہیں دی ، اور میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو اس نے مجھے اجازت دے دی ، لہٰذا تم قبروں کی زیارت کیا کرو اس لیے کہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ الْبَخْتَرِيِّ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي كَانَ يَصِلُ الرَّحِمَ وَكَانَ وَكَانَ. فَأَيْنَ هُوَ قَالَ ” فِي النَّارِ ” . قَالَ فَكَأَنَّهُ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ أَبُوكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” حَيْثُمَا مَرَرْتَ بِقَبْرِ كَافِرٍ فَبَشِّرْهُ بِالنَّارِ ” . قَالَ فَأَسْلَمَ الأَعْرَابِيُّ بَعْدُ وَقَالَ لَقَدْ كَلَّفَنِي رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ تَعَبًا مَا مَرَرْتُ بِقَبْرِ كَافِرٍ إِلاَّ بَشَّرْتُهُ بِالنَّارِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک اعرابی ( دیہاتی ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور کہا : اللہ کے رسول ! میرے والد صلہ رحمی کیا کرتے تھے ، اور اس اس طرح کے اچھے کام کیا کرتے تھے ، تو اب وہ کہاں ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ جہنم میں ہیں “ اس بات سے گویا وہ رنجیدہ ہوا ، پھر اس نے کہا : اللہ کے رسول ! آپ کے والد کہاں ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم کسی مشرک کی قبر کے پاس سے گزرو ، تو اس کو جہنم کی خوشخبری دو “ اس کے بعد وہ اعرابی ( دیہاتی ) مسلمان ہو گیا ، اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر ایک ذمہ داری ڈال دی ہے ، اب کسی بھی کافر کی قبر سے گزرتا ہوں تو اسے جہنم کی بشارت دیتا ہوں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو بِشْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، ح: وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، ح: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، وَقَبِيصَةُ، كُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ .
حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ أَبُو نَصْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَالِبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا .
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہہم عورتوں کو جنازے کے ساتھ جانے سے منع کر دیا گیا ، لیکن ہمیں تاکیدی طور پر نہیں روکا گیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ دِينَارٍ أَبِي عُمَرَ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَإِذَا نِسْوَةٌ جُلُوسٌ فَقَالَ ” مَا يُجْلِسُكُنَّ ” . قُلْنَ نَنْتَظِرُ الْجِنَازَةَ . قَالَ ” هَلْ تَغْسِلْنَ ” . قُلْنَ لاَ . قَالَ ” هَلْ تَحْمِلْنَ ” . قُلْنَ لاَ . قَالَ ” هَلْ تُدْلِينَ فِيمَنْ يُدْلِي ” . قُلْنَ لاَ . قَالَ ” فَارْجِعْنَ مَأْزُورَاتٍ غَيْرَ مَأْجُورَاتٍ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور کئی عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں ، آپ نے پوچھا : ” تم لوگ کیوں بیٹھی ہوئی ہو “ ؟ انہوں نے کہا : ہم جنازے کا انتظار کر رہی ہیں ، آپ نے پوچھا : ” کیا تم لوگ جنازے کو غسل دو گی “ ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا اسے اٹھاؤ گی “ ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا تم بھی ان لوگوں کے ساتھ جنازہ قبر میں اتارو گی جو اسے اتاریں گے “ ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگ گناہ گار ہو کر ثواب سے خالی ہاتھ ( اپنے گھروں کو ) واپس جاؤ “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، مَوْلَى الصَّهْبَاءِ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ {وَلاَ يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ} قَالَ: ” النَّوْحُ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ : «ولا يعصينك في معروف» ( سورة الممتنحة : 12 ) ” نیک باتوں میں تمہاری نافرمانی نہ کریں “ کی تفسیر کے سلسلہ میں فرمایا : ” اس سے مراد نوحہ ہے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، مَوْلَى مُعَاوِيَةَ قَالَ خَطَبَ مُعَاوِيَةُ بِحِمْصَ فَذَكَرَ فِي خُطْبَتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَهَى عَنِ النَّوْحِ .
معاویہ رضی اللہ عنہ کے غلام حریز کہتے ہیں کہمعاویہ رضی اللہ عنہ نے حمص میں خطبہ دیا تو اپنے خطبہ میں یہ ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ ( چلّا کر رونے ) سے منع فرمایا ہے ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنِ ابْنِ مُعَانِقٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ النِّيَاحَةُ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَإِنَّ النَّائِحَةَ إِذَا مَاتَتْ وَلَمْ تَتُبْ قَطَعَ اللَّهُ لَهَا ثِيَابًا مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعًا مِنْ لَهَبِ النَّارِ ” .
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نوحہ ( ماتم ) کرنا جاہلیت کا کام ہے ، اور اگر نوحہ ( ماتم ) کرنے والی عورت بغیر توبہ کے مر گئی ، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے تارکول ( ڈامر ) کے کپڑے ، اور آگ کے شعلے کی قمیص بنائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ” . فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ . قَالَ ” قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً ” . قَالَتْ فَفَعَلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ . مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم بیمار یا میت کے پاس جاؤ ، تو اچھی بات کہو ، اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں پہ آمین کہتے ہیں “ ، چنانچہ جب ( میرے شوہر ) ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور میں نے کہا : اللہ کے رسول ! ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم یہ کلمات کہو : «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة» ” اے اللہ مجھ کو اور ان کو بخش دے ، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما “ ۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا ، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان سے بہتر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے نعم البدل کے طور پر عطا کیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ الْيَمَامِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ النِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّ النَّائِحَةَ إِنْ لَمْ تَتُبْ قَبْلَ أَنْ تَمُوتَ فَإِنَّهَا تُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهَا سَرَابِيلُ مِنْ قَطِرَانٍ ثُمَّ يُعْلَى عَلَيْهَا بِدُرُوعٍ مِنْ لَهَبِ النَّارِ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میت پر نوحہ کرنا جاہلیت کا کام ہے ، اگر نوحہ کرنے والی عورت توبہ کرنے سے پہلے مر جائے ، تو وہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھائی جائے گی کہ تارکول کی قمیص پہنے ہو گی ، اور اس کو اوپر سے جہنم کی آگ کے شعلوں کی ایک قمیص پہنا دی جائے گی “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَةٌ مَعَهَا رَانَّةٌ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا ” جس کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی عورت ہو “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَيْسَ مِنَّا مَنْ شَقَّ الْجُيُوبَ وَضَرَبَ الْخُدُودَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص ( نوحہ میں ) گریبان پھاڑے ، منہ پیٹے ، اور جاہلیت کی پکار پکارے ، وہ ہم میں سے نہیں ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ الْمُحَارِبِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ كَرَامَةَ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، وَالْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لَعَنَ الْخَامِشَةَ وَجْهَهَا وَالشَّاقَّةَ جَيْبَهَا وَالدَّاعِيَةَ بِالْوَيْلِ وَالثُّبُورِ .
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت کی جو اپنا ( نوحہ میں ) چہرہ نوچے ، اپنا گریبان پھاڑے اور خرابی بربادی اور ہلاکت کے الفاظ پکارے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الأَوْدِيُّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَبِي الْعُمَيْسِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَخْرَةَ، يَذْكُرُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، وَأَبِي، بُرْدَةَ قَالاَ: لَمَّا ثَقُلَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ تَصِيحُ بِرَنَّةٍ فَأَفَاقَ فَقَالَ لَهَا: أَوَ مَا عَلِمْتِ أَنِّي بَرِيءٌ مِمَّنْ بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَكَانَ يُحَدِّثُهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ: “ أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ حَلَقَ وَسَلَقَ وَخَرَقَ ” .
عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری شدید ہو گئی ، تو ان کی بیوی ام عبداللہ چلّا چلّا کر رونے لگیں ، جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے بیوی سے کہا : کیا تم نہیں جانتی کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری ہوئے ، اور وہ اپنی بیوی سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں اس سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے ، روئے چلائے اور کپڑے پھاڑے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ فِي جِنَازَةٍ فَرَأَى عُمَرُ امْرَأَةً فَصَاحَ بِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ دَعْهَا يَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ وَالنَّفْسَ مُصَابَةٌ وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ ” . حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَزْرَقِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِنَحْوِهِ .
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیٹی کا ایک لڑکا مرنے کے قریب تھا ، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب میں کہلا بھیجا : ” جو لے لیا وہ اللہ ہی کا ہے ، اور جو دے دیا وہ بھی اللہ ہی کا ہے ، اور اس کے پاس ہر چیز کا ایک مقرر وقت ہے ، انہیں چاہیئے کہ صبر کریں اور ثواب کی امید رکھیں “ لڑکی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ بلا بھیجا ، اور قسم دلائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور تشریف لائیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے ، آپ کے ساتھ میں بھی اٹھا ، آپ کے ساتھ معاذ بن جبل ، ابی بن کعب اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم بھی تھے ، جب ہم گھر میں داخل ہوئے تو لوگ بچے کو لے آئے ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا ، بچے کی جان اس کے سینے میں اتھل پتھل ہو رہی تھی ، ( راوی نے کہا کہ میں گمان کرتا ہوں یہ بھی کہا : ) گویا وہ پرانی مشک ہے ( اور اس میں پانی ہل رہا ہے ) : یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے ، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسان میں رکھی ہے ، اور اللہ تعالیٰ اپنے رحم دل بندوں ہی پر رحم کرتا ہے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ كَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقْضِي فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنَّ ” لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَىْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ ” . فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَقُمْتُ مَعَهُ وَمَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَلَمَّا دَخَلْنَا نَاوَلُوا الصَّبِيَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَرُوحُهُ تَقَلْقَلُ فِي صَدْرِهِ . قَالَ حَسِبْتُهُ قَالَ كَأَنَّهُ شَنَّةٌ . قَالَ فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ لَهُ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ” الرَّحْمَةُ الَّتِي جَعَلَهَا اللَّهُ فِي بَنِي آدَمَ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ ” .
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے ابراہیم کا انتقال ہو گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے ، آپ سے تعزیت کرنے والے نے ( وہ یا تو ابوبکر تھے یا عمر رضی اللہ عنہما ) کہا : آپ سب سے زیادہ اللہ کے حق کو بڑا جاننے والے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آنکھ روتی ہے ، دل غمگین ہوتا ہے ، اور ہم کوئی ایسی بات نہیں کہتے جس سے اللہ تعالیٰ ناخوش ہو ، اور اگر قیامت کا وعدہ سچا نہ ہوتا ، اور اس وعدہ میں سب جمع ہونے والے نہ ہوتے ، اور بعد میں مرنے والا پہلے مرنے والے کے پیچھے نہ ہوتا ، تو اے ابراہیم ! ہم اس رنج سے زیادہ تم پر رنج کرتے ، ہم تیری جدائی سے رنجیدہ ہیں ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، قَالَتْ لَمَّا تُوُفِّيَ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِبْرَاهِيمُ بَكَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ لَهُ الْمُعَزِّي – إِمَّا أَبُو بَكْرٍ وَإِمَّا عُمَرُ – أَنْتَ أَحَقُّ مَنْ عَظَّمَ اللَّهَ حَقَّهُ . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ تَدْمَعُ الْعَيْنُ وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ وَلاَ نَقُولُ مَا يُسْخِطُ الرَّبَّ لَوْلاَ أَنَّهُ وَعْدٌ صَادِقٌ وَمَوْعُودٌ جَامِعٌ وَأَنَّ الآخِرَ تَابِعٌ لِلأَوَّلِ لَوَجَدْنَا عَلَيْكَ يَا إِبْرَاهِيمُ أَفْضَلَ مِمَّا وَجَدْنَا وَإِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ ” .
حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہان سے کہا گیا : آپ کا بھائی قتل کر دیا گیا ہے تو انہوں نے کہا : اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے ، «إنا لله وإنا إليه راجعون» ” ہم اللہ کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں “ لوگوں نے بتایا : آپ کے شوہر قتل کر دئیے گئے ، یہ سنتے ہی انہوں نے کہا : ہائے غم ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بیوی کو شوہر سے ایک ایسا قلبی لگاؤ ہوتا ہے جو دوسرے کسی سے نہیں ہوتا “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَنَّهُ قِيلَ لَهَا قُتِلَ أَخُوكِ . فَقَالَتْ رَحِمَهُ اللَّهُ وَإِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ . قَالُوا قُتِلَ زَوْجُكِ . قَالَتْ وَاحُزْنَاهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّ لِلزَّوْجِ مِنَ الْمَرْأَةِ لَشُعْبَةً مَا هِيَ لِشَىْءٍ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( قبیلہ ) عبدالاشہل کی عورتوں کے پاس سے گزرے ، وہ غزوہ احد کے شہداء پر رو رہی تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لیکن حمزہ پر کوئی بھی رونے والا نہیں “ ، یہ سن کر انصار کی عورتیں آئیں ، اور حمزہ رضی اللہ عنہ پر رونے لگیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے ، تو فرمایا : ” ان عورتوں کا برا ہو ، ابھی تک یہ سب عورتیں واپس نہیں گئیں ؟ ان سے کہو کہ لوٹ جائیں اور آج کے بعد کسی بھی مرنے والے پر نہ روئیں “ ۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَرَّ بِنِسَاءِ عَبْدِ الأَشْهَلِ يَبْكِينَ هَلْكَاهُنَّ يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” لَكِنَّ حَمْزَةَ لاَ بَوَاكِيَ لَهُ ” . فَجَاءَ نِسَاءُ الأَنْصَارِ يَبْكِينَ حَمْزَةَ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ ” وَيْحَهُنَّ مَا انْقَلَبْنَ بَعْدُ؟ مُرُوهُنَّ فَلْيَنْقَلِبْنَ وَلاَ يَبْكِينَ عَلَى هَالِكٍ بَعْدَ الْيَوْمِ ” .
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں پر مرثیہ خوانی سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، – وَلَيْسَ بِالنَّهْدِيِّ – عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اقْرَءُوهَا عِنْدَ مَوْتَاكُمْ ” . يَعْنِي {يس} .
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں کے پاس اسے یعنی سورۃ يس پڑھو “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَنِ الْمَرَاثِي .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میت پر نوحہ کرنے کی وجہ سے اسے عذاب دیا جاتا ہے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَاذَانُ، ح: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ح: وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ: “ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مردے کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ، جب لوگ کہتے ہیں : «واعضداه واكاسياه. واناصراه واجبلاه» ” ہائے میرے بازو ، ہائے میرے کپڑے پہنانے والے ، ہائے میری مدد کرنے والے ، ہائے پہاڑ جیسے قوی و طاقتور “ اور اس طرح کے دوسرے کلمات ، تو اسے ڈانٹ کر کہا جاتا ہے : کیا تو ایسا ہی تھا ؟ کیا تو ایسا ہی تھا ؟ “ اسید کہتے ہیں کہ میں نے کہا : سبحان اللہ ، اللہ تعالیٰ تو یہ فرماتا ہے : «ولا تزر وازرة وزر أخرى» ” کوئی کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گا “ تو انہوں ( موسیٰ ) نے کہا : تمہارے اوپر افسوس ہے ، میں تم سے بیان کرتا ہوں کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان فرمائی ، تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے ؟ یا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ پر جھوٹ باندھا ہے ؟ ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، . أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ ” الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَىِّ إِذَا قَالُوا وَاعَضُدَاهْ وَاكَاسِيَاهْ . وَانَاصِرَاهْ وَاجَبَلاَهْ وَنَحْوَ هَذَا – يُتَعْتَعُ وَيُقَالُ أَنْتَ كَذَلِكَ أَنْتَ كَذَلِكَ ” . قَالَ أَسِيدٌ فَقُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ {وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى } . قَالَ وَيْحَكَ أُحَدِّثُكَ أَنَّ أَبَا مُوسَى حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَتَرَى أَنَّ أَبَا مُوسَى كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَوْ تَرَى أَنِّي كَذَبْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہایک یہودی عورت کا انتقال ہو گیا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو اس پر روتے ہوئے سنا ، تو فرمایا : ” اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں جب کہ اسے قبر میں عذاب ہو رہا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ إِنَّمَا كَانَتْ يَهُودِيَّةٌ مَاتَتْ. فَسَمِعَهُمُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَبْكُونَ عَلَيْهَا قَالَ: “ فَإِنَّ أَهْلَهَا يَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا تُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صبر تو وہ ہے جو مصیبت کے اول وقت میں ہو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى ” .
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اے آدمی ! اگر تم مصیبت پڑتے ہی صبر کرو ، اور ثواب کی نیت رکھو ، تو میں جنت سے کم ثواب پر تمہارے لیے راضی نہیں ہوں گا “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عَجْلاَنَ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ: “ يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: ابْنَ آدَمَ إِنْ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى لَمْ أَرْضَ لَكَ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا : انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جس مسلمان کو کوئی مصیبت پیش آئے ، تو وہ گھبرا کر اللہ کے فرمان کے مطابق یہ دعا پڑھے : «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها» ” ہم اللہ ہی کی ملک ہیں اور اسی کی جانب لوٹ کر جانے والے ہیں ، اے اللہ ! میں نے تجھی سے اپنی مصیبت کا ثواب طلب کیا ، تو مجھے اس میں اجر دے ، اور مجھے اس کا بدلہ دے “ جب یہ دعا پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا اجر دے گا ، اور اس سے بہتر اس کا بدلہ عنایت کرے گا “ ۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : جب ( میرے شوہر ) ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا ، تو مجھے وہ حدیث یاد آئی ، جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر مجھ سے بیان کی تھی ، چنانچہ میں نے کہا : «إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم عندك احتسبت مصيبتي فأجرني فيها وعضني منها» اور جب «وعضني خيرا منها» ” مجھے اس سے بہتر بدلا دے “ کہنے کا ارادہ کیا تو دل میں سوچا : کیا مجھے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے بہتر بدلہ دیا جا سکتا ہے ؟ پھر میں نے یہ جملہ کہا ، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بدلہ میں دے دیا اور میری مصیبت کا بہترین اجر مجھے عنایت فرمایا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ، حَدَّثَهَا أَنَّهُ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ: “ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ فَيَفْزَعُ إِلَى مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ مِنْ قَوْلِهِ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا وَعُضْنِي مِنْهَا – إِلاَّ آجَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهَا وَعَاضَهُ خَيْرًا مِنْهَا ” . قَالَتْ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ ذَكَرْتُ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقُلْتُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي هَذِهِ فَأْجُرْنِي عَلَيْهَا . فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ وَعُضْنِي خَيْرًا مِنْهَا قُلْتُ فِي نَفْسِي: أُعَاضُ خَيْرًا مِنْ أَبِي سَلَمَةَ ؟ ثُمَّ قُلْتُهَا فَعَاضَنِي اللَّهُ مُحَمَّدًا ـ صلى الله عليه وسلم ـ . وَآجَرَنِي فِي مُصِيبَتِي .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مرض الموت میں ) ایک دروازہ کھولا جو آپ کے اور لوگوں کے درمیان تھا ، یا پردہ ہٹایا تو دیکھا کہ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اچھی حالت میں دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا ، اور امید کی کہ اللہ تعالیٰ اس عمل کو ان کے درمیان آپ کے انتقال کے بعد بھی باقی رکھے گا ، اور فرمایا : ” اے لوگو ! لوگوں میں سے یا مومنوں میں سے جو کوئی کسی مصیبت میں مبتلا ہو جائے ، تو وہ میری وفات کی مصیبت کو یاد کر کے صبر کرے ، اس لیے کہ میری امت میں سے کسی کو میرے بعد ایسی مصیبت نہ ہو گی جو میری وفات کی مصیبت سے اس پر زیادہ سخت ہو “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السُّكَيْنِ، حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بَابًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ أَوْ كَشَفَ سِتْرًا فَإِذَا النَّاسُ يُصَلُّونَ وَرَاءَ أَبِي بَكْرٍ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا رَأَى مِنْ حُسْنِ حَالِهِمْ رَجَاءَ أَنْ يَخْلُفَهُ اللَّهُ فِيهِمْ بِالَّذِي رَآهُمْ فَقَالَ “ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَيُّمَا أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ أَوْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ فَلْيَتَعَزَّ بِمُصِيبَتِهِ بِي عَنِ الْمُصِيبَةِ الَّتِي تُصِيبُهُ بِغَيْرِي فَإِنَّ أَحَدًا مِنْ أُمَّتِي لَنْ يُصَابَ بِمُصِيبَةٍ بَعْدِي أَشَدَّ عَلَيْهِ مِنْ مُصِيبَتِي ” .
حسین بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جسے کوئی مصیبت پیش آئی ہو ، پھر وہ اسے یاد کر کے نئے سرے سے : «إنا لله وإنا إليه راجعون» کہے ، اگرچہ مصیبت کا زمانہ پرانا ہو گیا ہو ، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھے گا جتنا اس دن لکھا تھا جس دن اس کو یہ مصیبت پیش آئی تھی ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهَا، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ فَذَكَرَ مُصِيبَتَهُ فَأَحْدَثَ اسْتِرْجَاعًا – وَإِنْ تَقَادَمَ عَهْدُهَا – كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِنَ الأَجْرِ مِثْلَهُ يَوْمَ أُصِيبَ ” .
محمد بن عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کو کسی مصیبت میں تسلی دے ، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے عزت کا جوڑا پہنائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ أَبُو عُمَارَةَ، مَوْلَى الأَنْصَارِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنَّهُ قَالَ “ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَزِّي أَخَاهُ بِمُصِيبَةٍ إِلاَّ كَسَاهُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ مِنْ حُلَلِ الْكَرَامَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کسی مصیبت زدہ کو تسلی دے ، تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا ( جتنا مصیبت زدہ کو ملے گا ) “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ كَعْبًا الْوَفَاةُ أَتَتْهُ أُمُّ بِشْرٍ بِنْتُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ فَقَالَتْ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنْ لَقِيتَ فُلاَنًا فَاقْرَأْ عَلَيْهِ مِنِّي السَّلاَمَ . قَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ يَا أُمَّ بِشْرٍ نَحْنُ أَشْغَلُ مِنْ ذَلِكِ . قَالَتْ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ إِنَّ أَرْوَاحَ الْمُؤْمِنِينَ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ تَعْلُقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ ” . قَالَ بَلَى . قَالَتْ فَهُوَ ذَاكَ .
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک بیان کرتے ہیں کہجب ان کے والد کعب رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت آیا ، تو ان کے پاس ام بشر بنت براء بن معرور ( رضی اللہ عنہما ) آئیں ، اور کہنے لگیں : اے ابوعبدالرحمٰن ! اگر فلاں سے آپ کی ملاقات ہو تو ان کو میرا سلام کہیں ، کعب رضی اللہ عنہ نے کہا : اے ام بشر ! اللہ تمہیں بخشے ، ہمیں اتنی فرصت کہاں ہو گی کہ ہم لوگوں کا سلام پہنچاتے پھریں ، انہوں نے کہا : اے ابوعبدالرحمٰن ! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا : ” مومنوں کی روحیں سبز پرندوں کی صورت میں ہوں گی ، اور جنت کے درختوں سے کھاتی چرتی ہوں گی “ ، کعب رضی اللہ عنہ کہا : کیوں نہیں ، ضرور سنی ہے ، تو انہوں نے کہا : بس یہی مطلب ہے ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ عَزَّى مُصَابًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص کے تین بچے انتقال کر جائیں ، وہ جہنم میں داخل نہیں ہو گا مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ يَمُوتُ لِرَجُلٍ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ فَيَلِجَ النَّارَ إِلاَّ تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ” .
عتبہ بن عبد سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جس مسلمان کے تین بچے ( بلوغت سے پہلے ) مر جائیں ، تو وہ اس کو جنت کے آٹھوں دروازوں سے استقبال کریں گے ، جس میں سے چاہے وہ داخل ہو ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ شُفْعَةَ، قَالَ لَقِيَنِي عُتْبَةُ بْنُ عَبْدٍ السُّلَمِيُّ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ: “ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلاَّ تَلَقَّوْهُ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ دَخَلَ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس مسلمان مرد و عورت کے تین بچے ( بلوغت سے پہلے ) مر جائیں ، تو اللہ تعالیٰ ایسے والدین اور بچوں کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا “ ۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يُتَوَفَّى لَهُمَا ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلاَّ أَدْخَلَهُمُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَةِ اللَّهِ إِيَّاهُمْ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص نے تین نابالغ بچے آگے بھیجے ، تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچاؤ کا مضبوط قلعہ ہوں گے “ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے دو بچے آگے بھیجے ہیں ، آپ نے فرمایا : ” اور دو بھی “ ، پھر قاریوں کے سردار ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے تو ایک ہی آگے بھیجا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اور ایک بھی “ ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” مَنْ قَدَّمَ ثَلاَثَةً مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ كَانُوا لَهُ حِصْنًا حَصِينًا مِنَ النَّارِ ” . فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَدَّمْتُ اثْنَيْنِ . قَالَ: ” وَاثْنَيْنِ ” . فَقَالَ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ أَبُو الْمُنْذِرِ سَيِّدُ الْقُرَّاءِ: قَدَّمْتُ وَاحِدًا . قَالَ” ” وَوَاحِدًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ناتمام بچہ جسے میں آگے بھیجوں ، میرے نزدیک اس سوار سے زیادہ محبوب ہے جسے میں پیچھے چھوڑ جاؤں ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ النَّوْفَلِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لَسِقْطٌ أُقَدِّمُهُ بَيْنَ يَدَىَّ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ فَارِسٍ أُخَلِّفُهُ خَلْفِي ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ساقط بچہ اپنے رب سے جھگڑا کرے گا ۱؎ ، جب وہ اس کے والدین کو جہنم میں ڈالے گا ، تو کہا جائے گا : رب سے جھگڑنے والے ساقط بچے ! اپنے والدین کو جنت میں داخل کر ، وہ ان دونوں کو اپنی ناف سے کھینچے گا یہاں تک کہ جنت میں لے جائے گا ۱؎ “ ۔ ابوعلی کہتے ہیں : «يُراغم ربه» کے معنی ( «یغاضب» ) یعنی اپنے رب سے جھگڑا کرنے کے ہیں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَبُو بَكْرٍ الْبَكَّائِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنَا مِنْدَلٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَكَمِ النَّخَعِيِّ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهَا، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِنَّ السِّقْطَ لَيُرَاغِمُ رَبَّهُ إِذَا أَدْخَلَ أَبَوَيْهِ النَّارَ . فَيُقَالُ أَيُّهَا السِّقْطُ الْمُرَاغِمُ رَبَّهُ أَدْخِلْ أَبَوَيْكَ الْجَنَّةَ . فَيَجُرُّهُمَا بِسَرَرِهِ حَتَّى يُدْخِلَهُمَا الْجَنَّةَ ” .
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، ساقط بچہ اپنی ماں کو اپنی ناف سے جنت میں کھینچے گا جب کہ وہ ثواب کی نیت سے صبر کرے “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ مَرْزُوقٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ السِّقْطَ لَيَجُرُّ أُمَّهُ بِسَرَرِهِ إِلَى الْجَنَّةِ إِذَا احْتَسَبَتْهُ ” .
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجعفر کی موت کی جب خبر آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرو ، اس لیے کہ ان کے پاس ایسی خبر آئی ہے جس نے ان کو مشغول کر دیا ہے ، یا ان کے پاس ایسا معاملہ آ پڑا ہے جو ان کو مشغول کئے ہوئے ہے “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ لَمَّا جَاءَ نَعْىُ جَعْفَرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا. فَقَدْ أَتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ أَوْ أَمْرٌ يَشْغَلُهُمْ ” .
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب جعفر رضی اللہ عنہ قتل کر دئیے گئے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے پاس آئے ، اور فرمایا : ” جعفر کے گھر والے اپنی میت کے مسئلہ میں مشغول ہیں ، لہٰذا تم لوگ ان کے لیے کھانا بناؤ “ ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ طریقہ برابر چلا آ رہا تھا یہاں تک کہ اس میں بدعت آ داخل ہوئی ، تو اسے چھوڑ دیا گیا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أُمِّ عِيسَى الْجَزَّارِ، قَالَتْ حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَوْنٍ ابْنَةُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ جَدَّتِهَا، أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ لَمَّا أُصِيبَ جَعْفَرٌ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِلَى أَهْلِهِ فَقَالَ “ إِنَّ آلَ جَعْفَرٍ قَدْ شُغِلُوا بِشَأْنِ مَيِّتِهِمْ فَاصْنَعُوا لَهُمْ طَعَامًا ” . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَمَا زَالَتْ سُنَّةً حَتَّى كَانَ حَدِيثًا فَتُرِكَ .
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم میت کے گھر والوں کے پاس جمع ہونے اور ان کے لیے ان کے گھر کھانا تیار کرنے کو نوحہ سمجھتے تھے ۔
(One of the narrators) Abdullah said: “That continued to be the Sunnah, until innovations were introduced, then it was abandoned.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَمُوتُ فَقُلْتُ اقْرَأْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ السَّلاَمَ .
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہمیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی وفات کے وقت ان کے پاس گیا ، تو میں نے ان سے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہئے گا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ح وَحَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ أَبُو الْفَضْلِ، قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ، قَالَ كُنَّا نَرَى الاِجْتِمَاعَ إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ وَصَنْعَةَ الطَّعَامِ مِنَ النِّيَاحَةِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پردیسی کی موت شہادت ہے “ ۔
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ الْهُذَيْلُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَوْتُ غُرْبَةٍ شَهَادَةٌ ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمدینہ ہی میں پیدا ہونے والے ایک شخص کا مدینہ میں انتقال ہو گیا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا : ” کاش کہ اپنی جائے پیدائش کے علاوہ سر زمین میں انتقال کیا ہوتا “ ایک شخص نے پوچھا : کیوں اے اللہ کے رسول ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب آدمی کا انتقال اپنی جائے پیدائش کے علاوہ مقام میں ہوتا ہے ، تو اس کی پیدائش کے مقام سے لے کر موت کے مقام تک جنت میں اس کو جگہ دی جاتی ہے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي حُيَىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ مِمَّنْ وُلِدَ بِالْمَدِينَةِ فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ: ” يَا لَيْتَهُ مَاتَ فِي غَيْرِ مَوْلِدِهِ ” . فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ وَلِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ” إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَاتَ فِي غَيْرِ مَوْلِدِهِ قِيسَ لَهُ مِنْ مَوْلِدِهِ إِلَى مُنْقَطَعِ أَثَرِهِ فِي الْجَنَّةِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو بیمار ہو کر مرا وہ شہید مرا ، اور وہ قبر کے فتنہ سے بچایا جائے گا ، صبح و شام جنت سے اس کو روزی ملے گی “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَطَاءٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ مَاتَ مَرِيضًا مَاتَ شَهِيدًا وَوُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَغُدِيَ وَرِيحَ عَلَيْهِ بِرِزْقِهِ مِنَ الْجَنَّةِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مردے کی ہڈی کو توڑنا زندہ شخص کی ہڈی کے توڑنے کی طرح ہے “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مردہ کی ہڈی کے توڑنے کا گناہ زندہ شخص کی ہڈی کے توڑنے کی طرح ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِ عَظْمِ الْحَىِّ فِي الإِثْمِ ” .
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : اماں جان ! مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا حال بیان کیجئے تو انہوں نے بیان کیا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ( اپنے بدن پر ) پھونکنا شروع کیا ، ہم نے آپ کے پھونکنے کو انگور کھانے والے کے پھونکنے سے تشبیہ دی ۱؎ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کا باری باری چکر لگایا کرتے تھے ، لیکن جب آپ سخت بیمار ہوئے تو بیویوں سے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رہنے کی اجازت مانگی ، اور یہ کہ بقیہ بیویاں آپ کے پاس آتی جاتی رہیں گی ۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس دو آدمیوں کے سہارے سے آئے ، اس حال میں کہ آپ کے پیر زمین پہ گھسٹ رہے تھے ، ان دو میں سے ایک عباس رضی اللہ عنہ تھے ۔ عبیداللہ نے کہا کہ میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی تو انہوں نے پوچھا : کیا تم جانتے ہو کہ دوسرا آدمی کون تھا ، جن کا عائشہ رضی اللہ عنہا نے نام نہیں لیا ؟ وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے ۔
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ: أَىْ أُمَّهْ أَخْبِرِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . قَالَتِ: اشْتَكَى فَعَلَقَ يَنْفُثُ فَجَعَلْنَا نُشَبِّهُ نَفْثَهُ بِنَفْثَةِ آكِلِ الزَّبِيبِ وَكَانَ يَدُورُ عَلَى نِسَائِهِ فَلَمَّا ثَقُلَ اسْتَأْذَنَهُنَّ أَنْ يَكُونَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ وَأَنْ يَدُرْنَ عَلَيْهِ . قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهُوَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلاَهُ تَخُطَّانِ بِالأَرْضِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: أَتَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّهِ عَائِشَةُ؟ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ حفاظت و عافیت کی دعا کرتے تھے «أذهب الباس رب الناس. واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما» ” اے لوگوں کے رب ! بیماری دور کر دے ، اور شفاء دے ، تو ہی شفاء دینے والا ہے ، شفاء تو بس تیری ہی شفاء ہے ، تو ایسی شفاء عنایت فرما کہ کوئی بیماری باقی نہ رہے “ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ بیماری سخت ہو گئی جس میں آپ کا انتقال ہوا ، تو میں آپ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کے جسم پر پھیرتی تھی ، اور یہ کلمات کہتی جاتی تھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے نکال لیا ، اور فرمایا : «اللهم اغفر لي وألحقني بالرفيق الأعلى» ” اے اللہ ! مجھے بخش دے ، اور رفیق اعلیٰ سے ملا دے ) یہی آخری کلمہ تھا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَتَعَوَّذُ بِهَؤُلاَءِ الْكَلِمَاتِ ” أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ . وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لاَ شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا ” . فَلَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَخَذْتُ بِيَدِهِ فَجَعَلْتُ أَمْسَحُهُ وَأَقُولُهَا . فَنَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي ثُمَّ قَالَ: ” اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الأَعْلَى ” . قَالَتْ: فَكَانَ هَذَا آخِرَ مَا سَمِعْتُ مِنْ كَلاَمِهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جو نبی بھی بیمار ہوا اسے دنیا یا آخرت میں رہنے کا اختیار دیا گیا “ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں آپ کا انتقال ہوا ، تو آپ کو ہچکی آنے لگی ، میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے : «مع الذين أنعم الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين» ” ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے احسان کیا ، انبیاء ، صدیقین شہداء ، اور صالحین میں سے “ تو اس وقت میں نے جان لیا کہ آپ کو اختیار دیا گیا ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ ” مَا مِنْ نَبِيٍّ يَمْرَضُ إِلاَّ خُيِّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ ” . قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ مَرَضُهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ أَخَذَتْهُ بُحَّةٌ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ” مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ” . فَعَلِمْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اکٹھا ہوئیں اور ان میں سے کوئی بھی پیچھے نہ رہی ، اتنے میں فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں ، ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال کی طرح تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میری بیٹی ! خوش آمدید “ پھر انہیں اپنے بائیں طرف بٹھایا ، اور چپکے سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں ، پھر چپکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : میں نے ان سے پوچھا کہ تم کیوں روئیں ؟ تو انہوں نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راز کو فاش نہیں کرنا چاہتی ، میں نے کہا : آج جیسی خوشی جو غم سے قریب تر ہو میں نے کبھی نہیں دیکھی ، جب فاطمہ روئیں تو میں نے ان سے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی خاص بات تم سے فرمائی ہے ، جو ہم سے نہیں کہی کہ تم رو رہی ہو ، اور میں نے پوچھا : آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ؟ انہوں نے یہی جواب دیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کرنے والی نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد میں نے ان سے پھر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا ؟ تو انہوں نے کہا کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ جبرائیل مجھ سے ہر سال ایک بار قرآن کا دور کراتے تھے اب کی سال دو بار دور کرایا ، تو میں سمجھتا ہوں کہ میری موت کا وقت قریب آ گیا ہے ، اور تم میرے رشتہ داروں میں سب سے پہلے مجھ سے ملو گی ، اور میں تمہارے لیے کیا ہی اچھا پیش رو ہوں “ یہ سن کر میں روئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے مجھ سے فرمایا : ” کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ تم مومنوں کی عورتوں کی یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہو گی ، یہ سن کر میں ہنسی ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتِ اجْتَمَعْنَ نِسَاءُ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَلَمْ تُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةٌ فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ: ” مَرْحَبًا بِابْنَتِي ” . ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَكَتْ فَاطِمَةُ. ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا. فَضَحِكَتْ أَيْضًا فَقُلْتُ لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ قَالَتْ: مَا كُنْتُ لأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . فَقُلْتُ: مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ . فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَكَتْ: أَخَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِحَدِيثٍ دُونَنَا ثُمَّ تَبْكِينَ؟ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ . فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم – . حَتَّى إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ. فَقَالَتْ: إِنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُنِي أَنَّ جِبْرَائِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً وَأَنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ ” وَلاَ أُرَانِي إِلاَّ قَدْ حَضَرَ أَجَلِي وَأَنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ ” . فَبَكَيْتُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي فَقَالَ: ” أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ – أَوْ نِسَاءِ هَذِهِ الأُمَّةِ – ” . فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے کسی پر مرض الموت کی تکلیف اتنی سخت نہیں دیکھی جتنی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دیکھی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا حَمِيمٌ لَهَا يَخْنُقُهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَا بِهَا قَالَ لَهَا “ لاَ تَبْتَئِسِي عَلَى حَمِيمِكِ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ حَسَنَاتِهِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے ، وہاں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کے ایک رشتہ دار کا موت سے دم گھٹ رہا تھا ، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا رنج دیکھا تو ان سے فرمایا : ” تم اپنے رشتہ دار پر غم زدہ نہ ہو ، کیونکہ یہ اس کی نیکیوں میں سے ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشَدَّ عَلَيْهِ الْوَجَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موت کے وقت دیکھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا ایک پیالہ تھا ، آپ اپنا ہاتھ پیالہ میں داخل کرتے ، اور پانی اپنے منہ پر ملتے ، پھر فرماتے : ” اے اللہ ! موت کی سختیوں میں میری مدد فرما “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَرْجِسَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهُوَ يَمُوتُ وَعِنْدَهُ قَدَحٌ فِيهِ مَاءٌ فَيُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ ثُمَّ يَمْسَحُ وَجْهَهُ بِالْمَاءِ ثُمَّ يَقُولُ: “ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى سَكَرَاتِ الْمَوْتِ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار مجھے دوشنبہ کے دن ہوا ، آپ نے ( اپنے حجرہ کا ) پردہ اٹھایا ، میں نے آپ کا چہرہ مبارک دیکھا ، تو گویا مصحف کا ایک ورق تھا ، لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سے ہٹنے کا ارادہ کیا ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو ، اور پردہ گرا دیا ، پھر اسی دن کی شام کو آپ کا انتقال ہو گیا ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَشْفُ السِّتَارَةِ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ فَنَظَرْتُ إِلَى وَجْهِهِ كَأَنَّهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ وَالنَّاسُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فِي الصَّلاَةِ فَأَرَادَ أَنْ يَتَحَرَّكَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنِ اثْبُتْ وَأَلْقَى السِّجْفَ وَمَاتَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس مرض میں کہ جس میں آپ کا انتقال ہو گیا ، فرما رہے تھے : «الصلاة وما ملكت أيمانكم» ” نمسش کا ، اور لونڈیوں اور غلاموں کا خیال رکھنا “ آپ برابر یہی جملہ کہتے رہے ، یہاں تک کہ آپ کی زبان مبارک رکنے لگی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ سَفِينَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ “ الصَّلاَةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ” . فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى مَا يَفِيضَ بِهَا لِسَانُهُ .
اسود کہتے ہیں کہلوگوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصی تھے ، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : آپ نے ان کو کب وصیت کی ؟ میں تو آپ کو اپنے سینے سے لگائے ہوئے تھی ، یا گود میں لیے ہوئے تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طشت منگوایا ، پھر آپ میری گود میں لڑھک گئے ، اور وفات پا گئے ، مجھے محسوس تک نہ ہوا ، پھر آپ نے وصیت کب کی ؟ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ: ذَكَرُوا عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ عَلِيًّا كَانَ وَصِيًّا . فَقَالَتْ: مَتَى أَوْصَى إِلَيْهِ؟ فَلَقَدْ كُنْتُ مُسْنِدَتَهُ إِلَى صَدْرِي – أَوْ إِلَى حِجْرِي فَدَعَا بِطَسْتٍ فَلَقَدِ انْخَنَثَ فِي حِجْرِي فَمَاتَ وَمَا شَعَرْتُ بِهِ. فَمَتَى أَوْصَى ـ صلى الله عليه وسلم ـ؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی بیوی کے ساتھ جو کہ خارجہ کی بیٹی تھیں عوالی مدینہ میں تھے ، لوگ کہنے لگے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا بلکہ وحی کے وقت جو حال آپ کا ہوا کرتا تھا ویسے ہی ہو گیا ہے ، آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے ، آپ کا چہرہ مبارک کھولا اور آپ کی پیشانی کا بوسہ لیا ، اور کہا : آپ اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ معزز و محترم ہیں کہ آپ کو دو بار موت دے ۱؎ ، قسم اللہ کی ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں ، اس وقت عمر رضی اللہ عنہ مسجد کے ایک گوشہ میں یہ کہہ رہے تھے کہ اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرے نہیں ہیں ، اور نہ آپ مریں گے ، یہاں تک کہ بہت سے منافقوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹیں گے ، آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے ، منبر پر چڑھے اور کہا : جو کوئی اللہ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ زندہ ہے ، مرا نہیں ، اور جو کوئی محمد کی عبادت کرتا تھا تو محمد وفات پا گئے ، ( پھر یہ آیت پڑھی ) : «وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل أفإن مات أو قتل انقلبتم على أعقابكم ومن ينقلب على عقبيه فلن يضر الله شيئا وسيجزي الله الشاكرين» ( سورة آل عمران : 144 ) ” محمد صرف ایک رسول ہیں ، ان سے پہلے بہت سے رسول آئے ، اگر آپ کا انتقال ہو جائے یا قتل کر دئیے جائیں ، تو کیا تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ، اور جو پھر جائے گا وہ اللہ کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گا ، اور اللہ شکر کرنے والوں کو بدلہ دے گا “ ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ اس دن سے پہلے کبھی اس آیت کو میں نے پڑھا ہی نہیں تھا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَبُو بَكْرٍ عِنْدَ امْرَأَتِهِ ابْنَةِ خَارِجَةَ بِالْعَوَالِي فَجَعَلُوا يَقُولُونَ لَمْ يَمُتِ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِنَّمَا هُوَ بَعْضُ مَا كَانَ يَأْخُذُهُ عِنْدَ الْوَحْىِ . فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ وَقَبَّلَ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَقَالَ أَنْتَ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ مِنْ أَنْ يُمِيتَكَ مَرَّتَيْنِ قَدْ وَاللَّهِ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . وَعُمَرُ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَلاَ يَمُوتُ حَتَّى يَقْطَعَ أَيْدِيَ أُنَاسٍ مِنَ الْمُنَافِقِينَ كَثِيرٍ وَأَرْجُلَهُمْ . فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَىٌّ لَمْ يَمُتْ وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ} . قَالَ عُمَرُ فَلَكَأَنِّي لَمْ أَقْرَأْهَا إِلاَّ يَوْمَئِذٍ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قبر کھودنے کا ارادہ کیا ، تو ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بلوا بھیجا ، وہ مکہ والوں کی طرح صندوقی قبر کھودتے تھے ، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو بھی بلوا بھیجا ، وہ مدینہ والوں کی طرح بغلی قبر کھودتے تھے ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دونوں کے پاس قاصد بھیج دئیے ، اور دعا کی کہ اے اللہ ! تو اپنے رسول کے لیے بہتر اختیار فرما ، بالآخر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ملے ، اور ان کو لایا گیا ، ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نہیں ملے ، لہٰذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بغلی قبر کھودی گئی ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب لوگ منگل کے دن آپ کی تجہیز و تکفین سے فارغ ہو گئے ، تو آپ اپنے گھر میں تخت پر رکھے گئے ، اور لوگوں نے جماعت در جماعت اندر آنا شروع کیا ، لوگ نماز جنازہ پڑھتے جاتے تھے ، جب سب مرد فارغ ہو گئے ، تو عورتیں جانے لگیں جب عورتیں بھی فارغ ہو گئیں ، تو بچے جانے لگے ، اور آپ کے جنازے کی کسی نے امامت نہیں کی ۔ پھر لوگوں نے اختلاف کیا کہ آپ کی قبر کہاں کھودی جائے ، بعض نے کہا کہ آپ کو مسجد میں دفن کیا جائے ، بعض نے کہا کہ آپ کو آپ کے ساتھیوں کے پاس مقبرہ بقیع میں دفن کیا جائے ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” جس نبی کا بھی انتقال ہوا اسے وہیں دفن کیا گیا جہاں پہ اس کا انتقال ہوا ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہ حدیث سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر اٹھایا جس پر آپ کا انتقال ہوا تھا ، لوگوں نے آپ کے لیے قبر کھودی ، پھر آپ کو بدھ کی آدھی رات میں دفن کیا گیا ، آپ کی قبر میں علی بن ابی طالب ، فضل بن عباس ، ان کے بھائی قثم بن عباس ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام شقران رضی اللہ عنہم اترے ۔ ابولیلیٰ اوس بن خولہ رضی اللہ عنہ نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کہا : میں آپ کو اللہ کی قسم اور اپنی اس صحبت کی قسم دیتا ہوں جو ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاصل ہے ، ( مجھ کو بھی قبر میں اترنے دیں ) تو علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا : اتر جاؤ ، اور شقران جو آپ کے غلام تھے ، نے ایک چادر لی جس کو آپ اوڑھا کرتے تھے ، اسے بھی آپ کے ساتھ قبر میں دفن کر دیا اور کہا : قسم اللہ کی ! اس چادر کو آپ کے بعد کوئی نہ اوڑھے ، چنانچہ اسے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن کر دیا گیا ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَحْفِرُوا، لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بَعَثُوا إِلَى أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ وَكَانَ يَضْرَحُ كَضَرِيحِ أَهْلِ مَكَّةَ وَبَعَثُوا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ وَكَانَ هُوَ الَّذِي يَحْفِرُ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَكَانَ يَلْحَدُ فَبَعَثُوا إِلَيْهِمَا رَسُولَيْنِ وَقَالُوا اللَّهُمَّ خِرْ لِرَسُولِكَ . فَوَجَدُوا أَبَا طَلْحَةَ فَجِيءَ بِهِ وَلَمْ يُوجَدْ أَبُو عُبَيْدَةَ فَلَحَدَ لِرَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . قَالَ فَلَمَّا فَرَغُوا مِنْ جِهَازِهِ يَوْمَ الثُّلاَثَاءِ وُضِعَ عَلَى سَرِيرِهِ فِي بَيْتِهِ . ثُمَّ دَخَلَ النَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَرْسَالاً . يُصَلُّونَ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا فَرَغُوا أَدْخَلُوا النِّسَاءَ حَتَّى إِذَا فَرَغُوا أَدْخَلُوا الصِّبْيَانَ وَلَمْ يَؤُمَّ النَّاسَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَحَدٌ . لَقَدِ اخْتَلَفَ الْمُسْلِمُونَ فِي الْمَكَانِ الَّذِي يُحْفَرُ لَهُ فَقَالَ قَائِلُونَ يُدْفَنُ فِي مَسْجِدِهِ . وَقَالَ قَائِلُونَ يُدْفَنُ مَعَ أَصْحَابِهِ . فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ مَا قُبِضَ نَبِيٌّ إِلاَّ دُفِنَ حَيْثُ يُقْبَضُ ” . قَالَ فَرَفَعُوا فِرَاشَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الَّذِي تُوُفِّيَ عَلَيْهِ فَحَفَرُوا لَهُ ثُمَّ دُفِنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَسْطَ اللَّيْلِ مِنْ لَيْلَةِ الأَرْبِعَاءِ . وَنَزَلَ فِي حُفْرَتِهِ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَالْفَضْلُ وَقُثَمُ ابْنَا الْعَبَّاسِ وَشُقْرَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . وَقَالَ أَوْسُ بْنُ خَوْلِيٍّ وَهُوَ أَبُو لَيْلَى لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنْشُدُكَ اللَّهَ وَحَظَّنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . قَالَ لَهُ عَلِيٌّ انْزِلْ . وَكَانَ شُقْرَانُ مَوْلاَهُ أَخَذَ قَطِيفَةً كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَلْبَسُهَا فَدَفَنَهَا فِي الْقَبْرِ وَقَالَ وَاللَّهِ لاَ يَلْبَسُهَا أَحَدٌ بَعْدَكَ أَبَدًا . فَدُفِنَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی سختی محسوس کی تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں : ہائے میرے والد کی سخت تکلیف ۱؎ ، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آج کے بعد تیرے والد پر کبھی سختی نہ ہو گی ، اور تیرے والد پر وہ وقت آیا ہے جو سب پر آنے والا ہے ، اب قیامت کے دن ملاقات ہو گی “ ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَبُو الزُّبَيْرِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ لَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مِنْ كَرْبِ الْمَوْتِ مَا وَجَدَ قَالَتْ فَاطِمَةُ وَاكَرْبَ أَبَتَاهْ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ كَرْبَ عَلَى أَبِيكِ بَعْدَ الْيَوْمِ إِنَّهُ قَدْ حَضَرَ مِنْ أَبِيكِ مَا لَيْسَ بِتَارِكٍ مِنْهُ أَحَدًا الْمُوَافَاةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمجھ سے فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اے انس ! تمہارے دل کو کیسے گوارا ہوا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مٹی ڈالو ؟ انس رضی اللہ عنہ نے کہا : جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی ، تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا : ہائے میرے والد ، میں جبرائیل کو ان کے مرنے کی خبر دیتی ہوں ، ہائے میرے والد ، اپنے رب کے کتنے نزدیک ہو گئے ، ہائے میرے والد ، جنت الفردوس میں ان کا ٹھکانہ ہے ، ہائے میرے والد ، اپنے رب کا بلانا قبول کیا ۔ حماد نے کہا : میں نے ثابت کو دیکھا کہ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد روئے یہاں تک کہ ان کی پسلیاں اوپر نیچے ہونے لگیں ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ قَالَتْ لِي فَاطِمَةُ يَا أَنَسُ كَيْفَ سَخَتْ أَنْفُسُكُمْ أَنْ تَحْثُوا التُّرَابَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . وَحَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ فَاطِمَةَ، قَالَتْ حِينَ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَا أَبَتَاهْ إِلَى جِبْرَائِيلَ أَنْعَاهْ وَا أَبَتَاهْ مِنْ رَبِّهِ مَا أَدْنَاهْ وَا أَبَتَاهْ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهْ وَا أَبَتَاهْ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهْ . قَالَ حَمَّادٌ فَرَأَيْتُ ثَابِتًا حِينَ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ بَكَى حَتَّى رَأَيْتُ أَضْلاَعَهُ تَخْتَلِفُ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں داخل ہوئے اس دن مدینہ کی ہر چیز روشن ہو گئی ، اور جس وقت آپ کا انتقال ہوا ہر چیز پر اندھیرا چھا گیا ، اور ہم لوگوں نے ابھی آپ کے کفن دفن سے ہاتھ بھی نہیں جھاڑا تھا کہ ہم نے اپنے دلوں کو بدلہ ہوا پایا ۔
(One of the narrators) Hammad said: “I saw Thabit, when he narrated this Hadith, weeping until I could see his ribs moving up and down.”
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلاَلٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ لَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الْمَدِينَةَ أَضَاءَ مِنْهَا كُلُّ شَىْءٍ فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَظْلَمَ مِنْهَا كُلُّ شَىْءٍ . وَمَا نَفَضْنَا عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ الأَيْدِيَ حَتَّى أَنْكَرْنَا قُلُوبَنَا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنی عورتوں سے باتیں کرنے اور ان سے بہت زیادہ بےتکلف ہونے سے پرہیز کرتے تھے کہ ہمارے سلسلے میں کہیں قرآن نہ اتر جائے ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو ہم باتیں کرنے لگے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ أَرْبَعُ خِلاَلٍ يُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ وَيَشْهَدُهُ إِذَا مَاتَ وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ ” .
ابومسعود ( عقبہ بن عمرو ) انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چار حقوق ہیں : جب اسے چھینک آئے اور وہ «الحمدلله» کہے تو اس کے جواب میں «يرحمك الله» کہے ، جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرے ، جب اس کا انتقال ہو جائے تو اس کے جنازہ میں حاضر ہو ، اور جب بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے “ ۔
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ ” .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كُنَّا نَتَّقِي الْكَلاَمَ وَالاِنْبِسَاطَ إِلَى نِسَائِنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَخَافَةَ أَنْ يُنْزَلَ فِينَا الْقُرْآنُ فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ تَكَلَّمْنَا .
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، تو ہم سب ایک رخ تھے ، لیکن جب آپ کا انتقال ہو گیا تو پھر ہم ادھر ادھر دیکھنے لگے ۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ الْعِجْلِيُّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَإِنَّمَا وَجْهُنَا وَاحِدٌ فَلَمَّا قُبِضَ نَظَرْنَا هَكَذَا وَهَكَذَا .
ام المؤمنین ام سلمہ بنت ابی امیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگوں کا حال یہ تھا کہ جب مصلی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا تو اس کی نگاہ اس کے قدموں کی جگہ سے آگے نہ بڑھتی ، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی ، تو لوگوں کا حال یہ ہوا کہ جب کوئی ان میں سے نماز پڑھتا تو اس کی نگاہ پیشانی رکھنے کے مقام سے آگے نہ بڑھتی ، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو لوگوں کا حال یہ تھا کہ ان میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا تو اس کی نگاہ قبلہ کے سوا کسی اور طرف نہ جاتی تھی ، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا اور مسلمانوں میں فتنہ برپا ہوا تو لوگوں نے دائیں بائیں مڑنا شروع کر دیا ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِي، مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ السَّهْمِيُّ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ بِنْتِ أَبِي أُمَيَّةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِذَا قَامَ الْمُصَلِّي يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ قَدَمَيْهِ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَكَانَ النَّاسُ إِذَا قَامَ أَحَدُهُمْ يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ جَبِينِهِ فَتُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ عُمَرُ فَكَانَ النَّاسُ إِذَا قَامَ أَحَدُهُمْ يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ الْقِبْلَةِ وَكَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَكَانَتِ الْفِتْنَةُ فَتَلَفَّتَ النَّاسُ يَمِينًا وَشِمَالاً .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ سے کہا : چلئے ، ہم ام ایمن ( برکہ ) رضی اللہ عنہا سے ملنے چلیں ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملنے جایا کرتے تھے ، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم ام ایمن رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے ، تو وہ رونے لگیں ، ان دونوں نے ان سے پوچھا کہ آپ کیوں رو رہی ہیں ؟ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس کے رسول کے لیے بہتر ہے ، انہوں نے کہا : میں جانتی ہوں کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے اس کے رسول کے لیے بہتر ہے ، لیکن میں اس لیے رو رہی ہوں کہ آسمان سے وحی کا سلسلہ بند ہو گیا ، انس رضی اللہ عنہ نے کہا : تو ام ایمن رضی اللہ عنہا نے ان دونوں کو بھی رلا دیا ، وہ دونوں بھی ان کے ساتھ رونے لگے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لِعُمَرَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَزُورُهَا . قَالَ: فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَكَتْ فَقَالاَ لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ فَمَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ . قَالَتْ: إِنِّي لأَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ وَلَكِنْ أَبْكِي أَنَّ الْوَحْىَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَاءِ . قَالَ: فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَى الْبُكَاءِ فَجَعَلاَ يَبْكِيَانِ مَعَهَا .
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے ، اسی دن آدم پیدا ہوئے ، اسی دن صور پھونکا جائے گا ، اور اسی دن لوگ بیہوش ہوں گے ، لہٰذا اس دن کثرت سے میرے اوپر درود ( صلاۃ و سلام ) بھیجا کرو ، اس لیے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ، تو ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا ؟ جب کہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کا جسم کھائے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ النَّفْخَةُ وَفِيهِ الصَّعْقَةُ فَأَكْثِرُوا عَلَىَّ مِنَ الصَّلاَةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلاَتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَىَّ . فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تُعْرَضُ صَلاَتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ – يَعْنِي بَلِيتَ – قَالَ ” إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ ” .
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگ جمعہ کے دن میرے اوپر کثرت سے درود بھیجو ، اس لیے کہ جمعہ کے دن فرشتے حاضر ہوتے ہیں ، اور جو کوئی مجھ پر درود بھیجے گا اس کا درود مجھ پر اس کے فارغ ہوتے ہی پیش کیا جائے گا “ میں نے عرض کیا : کیا مرنے کے بعد بھی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ، مرنے کے بعد بھی ، بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء کا جسم کھائے ، اللہ کے نبی زندہ ہیں ان کو روزی ملتی ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَيْمَنَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَىٍّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” أَكْثِرُوا الصَّلاَةَ عَلَىَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّهُ مَشْهُودٌ تَشْهَدُهُ الْمَلاَئِكَةُ وَإِنَّ أَحَدًا لَنْ يُصَلِّيَ عَلَىَّ إِلاَّ عُرِضَتْ عَلَىَّ صَلاَتُهُ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا ” . قَالَ قُلْتُ وَبَعْدَ الْمَوْتِ قَالَ ” وَبَعْدَ الْمَوْتِ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ ” . فَنَبِيُّ اللَّهِ حَىٌّ يُرْزَقُ .
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ میں تھے ، عمر رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کو ( روتے ) دیکھا تو اس پر چلائے ، یہ دیکھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عمر ! اسے چھوڑ دو ، اس لیے کہ آنکھ رونے والی ہے ، جان مصیبت میں ہے ، اور ( صدمہ کا ) زمانہ قریب ہے “ ۱؎ ۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی معنی کی حدیث آئی ہے ۔
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ كَرْدَمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَتَى تَنْقَطِعُ مَعْرِفَةُ الْعَبْدِ مِنَ النَّاسِ قَالَ “ إِذَا عَايَنَ ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : بندے سے لوگوں کی پہچان کب ختم ہو جاتی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب وہ ( موت کے فرشتوں کو ) دیکھ لیتا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ “ إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ، ان کی آنکھ کھلی ہوئی تھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بند کر دیا ، پھر فرمایا : ” جب روح قبض کی جاتی ہے ، تو آنکھ اس کا پیچھا کرتی ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، سُلَيْمَانُ بْنُ تَوْبَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا قَزَعَةُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الأَعْرَجِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا حَضَرْتُمْ مَوْتَاكُمْ فَأَغْمِضُوا الْبَصَرَ فَإِنَّ الْبَصَرَ يَتْبَعُ الرُّوحَ وَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ تُؤَمِّنُ عَلَى مَا قَالَ أَهْلُ الْبَيْتِ ” .
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم اپنے مردوں کے پاس جاؤ تو ان کی آنکھیں بند کر دو ، اس لیے کہ آنکھ روح کا پیچھا کرتی ہے ، اور ( میت کے پاس ) اچھی بات کہو ، کیونکہ فرشتے گھر والوں کی بات پر آمین کہتے ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى دُمُوعِهِ تَسِيلُ عَلَى خَدَّيْهِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ ۱؎ کا بوسہ لیا ، اور وہ مردہ تھے ، گویا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسوؤں کو دیکھ رہی ہوں جو آپ کے رخسار مبارک پہ بہہ رہے تھے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، قَبَّلَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَهُوَ مَيِّتٌ .
عبداللہ بن عباس اور عائشہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بوسہ لیا ، اور آپ کی وفات ہو چکی تھی ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ أُمَّ كُلْثُومٍ فَقَالَ ” اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي ” . فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ . وَقَالَ ” أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ ” .
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ، ہم آپ کی بیٹی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو غسل دے رہے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” انہیں تین بار ، یا پانچ بار ، یا اس سے زیادہ اگر تم مناسب سمجھو تو پانی اور بیری کے پتے سے غسل دو ۱؎ ، اور اخیر بار کے غسل میں کافور یا کہا : تھوڑا سا کافور ملا لو ، جب تم غسل سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو “ ، لہٰذا جب ہم غسل سے فارغ ہوئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کی ، آپ نے اپنا تہبند ہماری طرف پھینکا اور فرمایا : ” اسے جسم سے متصل کفن میں سب سے نیچے رکھو “ ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مُحَمَّدٍ وَكَانَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ ” اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ” . وَكَانَ فِيهِ ” اغْسِلْنَهَا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا ” . وَكَانَ فِيهِ ” ابْدَءُوا بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا ” . وَكَانَ فِيهِ أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ وَامْشِطْنَهَا ثَلاَثَةَ قُرُونٍ .
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے محمد بن سیرین کی سابقہ حدیث کی طرح مروی ہےاور حفصہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں یہ ہے کہ : ” ان کو طاق بار غسل دو “ ، اور اس میں یہ بھی ہے کہ : ” انہیں تین بار یا پانچ بار غسل دو ، اور دائیں طرف کے اعضاء وضو سے غسل شروع کرو “ ۔ اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا : ” ہم نے ان کے بالوں میں کنگھی کر کے تین چوٹیاں کر دیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تُبْرِزْ فَخِذَكَ وَلاَ تَنْظُرْ إِلَى فَخِذِ حَىٍّ وَلاَ مَيِّتٍ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” تم اپنی ران نہ کھولو ، اور کسی زندہ یا مردہ کی ران نہ دیکھو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لِيُغَسِّلْ مَوْتَاكُمُ الْمَأْمُونُونَ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے مردوں کو امانت دار لوگ غسل دیں “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ خَمْسٌ مِنْ حَقِّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ رَدُّ التَّحِيَّةِ وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ وَشُهُودُ الْجِنَازَةِ وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں : سلام کا جواب دینا ، دعوت قبول کرنا ، جنازہ میں حاضر ہونا ، مریض کی عیادت کرنا ، اور جب چھینکنے والا «الحمد لله» کہے ، تو اس کے جواب میں «يرحمك الله» کہنا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا وَكَفَّنَهُ وَحَنَّطَهُ وَحَمَلَهُ وَصَلَّى عَلَيْهِ وَلَمْ يُفْشِ عَلَيْهِ مَا رَأَى خَرَجَ مِنْ خَطِيئَتِهِ مِثْلَ يَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی مردے کو غسل دیا ، اسے کفن پہنایا ، اسے خوشبو لگائی ، اور اسے کندھا دے کر قبرستان لے گیا ، اس پہ نماز جنازہ پڑھی ، اور اگر کوئی عیب دیکھا تو اسے پھیلایا نہیں ، تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو گیا جیسے وہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَلْيَغْتَسِلْ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کسی مردے کو غسل دے وہ خود بھی غسل کرے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَوْ كُنْتُ اسْتَقْبَلْتُ مِنَ الأَمْرِ مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَّلَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ غَيْرُ نِسَائِهِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہاگر مجھے اپنی اس بات کا علم پہلے ہی ہو گیا ہوتا جو بعد میں ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی بیویاں ہی غسل دیتیں ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مِنَ الْبَقِيعِ فَوَجَدَنِي وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا فِي رَأْسِي وَأَنَا أَقُولُ وَارَأْسَاهُ فَقَالَ ” بَلْ أَنَا يَا عَائِشَةُ وَارَأْسَاهُ ” . ثُمَّ قَالَ ” مَا ضَرَّكِ لَوْ مِتِّ قَبْلِي فَقُمْتُ عَلَيْكِ فَغَسَّلْتُكِ وَكَفَّنْتُكِ وَصَلَّيْتُ عَلَيْكِ وَدَفَنْتُكِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع سے لوٹے تو مجھے اس حال میں پایا کہ میرے سر میں درد ہو رہا تھا ، اور میں کہہ رہی تھی : ” ہائے سر ! “ ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بلکہ اے عائشہ ! میں ہائے سر کہتا ہوں “ ۱؎ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارا کیا نقصان ہو گا اگر تم مجھ سے پہلے مرو گی تو تمہارے سارے کام میں انجام دوں گا ، تمہیں غسل دلاؤں گا ، تمہاری تکفین کروں گا ، تمہاری نماز جنازہ پڑھاؤں گا ، اور تمہیں دفن کروں گا “ ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الأَزْهَرِ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا أَخَذُوا فِي غُسْلِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَادَاهُمْ مُنَادٍ مِنَ الدَّاخِلِ لاَ تَنْزِعُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَمِيصَهُ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دینا شروع کیا ۱؎ تو کسی آواز لگانے والے نے اندر سے آواز لگائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کرتہ نہ اتارو ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خِذَامٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ لَمَّا غَسَّلَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ذَهَبَ يَلْتَمِسُ مِنْهُ مَا يَلْتَمِسُ مِنَ الْمَيِّتِ فَلَمْ يَجِدْهُ . فَقَالَ بِأَبِي الطَّيِّبُ طِبْتَ حَيًّا وَطِبْتَ مَيِّتًا .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا ، تو آپ کے جسم مبارک سے وہ ڈھونڈنے لگے جو میت کے جسم میں ڈھونڈتے ہیں ۱؎ لیکن کچھ نہ پایا ، تو کہا : میرے باپ آپ پر قربان ہوں ، آپ پاک صاف ہیں ، آپ زندگی میں بھی پاک تھے ، مرنے کے بعد بھی پاک رہے ۲؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاغْسِلْنِي بِسَبْعِ قِرَبٍ مِنْ بِئْرِي بِئْرِ غَرْسٍ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب میں انتقال کر جاؤں تو مجھے میرے کنویں ( بئر غرس ) کے سات مشکیزوں سے غسل دینا “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كُفِّنَ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ يَمَانِيَةٍ لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ فَقِيلَ لِعَائِشَةَ إِنَّهُمْ كَانُوا يَزْعُمُونَ أَنَّهُ قَدْ كَانَ كُفِّنَ فِي حِبَرَةٍ . فَقَالَتْ عَائِشَةُ قَدْ جَاءُوا بِبُرْدِ حِبَرَةٍ فَلَمْ يُكَفِّنُوهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا ، جس میں کرتہ اور عمامہ نہ تھا ، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا ؟ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : لوگ دھاری دار چادر لائے تھے مگر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں نہیں کفنایا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ هَذَا مَا سَمِعْتُ مِنْ أَبِي مُعَيْدٍ، حَفْصِ بْنِ غَيْلاَنَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي ثَلاَثِ رِيَاطٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سحول کے بنے ہوئے تین باریک سفید کپڑوں میں کفنائے گئے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ قَمِيصُهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ وَحُلَّةٌ نَجْرَانِيَّةٌ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین کپڑوں میں کفنائے گئے ، ایک اپنی قمیص میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تھی ، اور دوسرے نجرانی ۱؎ جوڑے میں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ مَاشِيًا وَأَبُو بَكْرٍ وَأَنَا فِي بَنِي سَلِمَةَ .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ پیدل چل کر میری عیادت کے لیے آئے ، اور میں ( مدینہ سے دور ) قبیلہ بنو سلمہ میں تھا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ خَيْرُ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضُ فَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ وَالْبَسُوهَا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارے کپڑوں میں سب سے بہتر سفید کپڑا ہے ، لہٰذا تم اپنے مردوں کو اسی میں کفناؤ ، اور اسی کو پہنو “ ۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَىٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ خَيْرُ الْكَفَنِ الْحُلَّةُ ” .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بہترین کفن جوڑا ہے “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا وَلِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُحْسِنْ كَفَنَهُ ” .
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی تجہیز و تکفین کا ذمہ دار ہو ، تو اسے اچھا کفن دے “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَمُرَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو شَيْبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ لَمَّا قُبِضَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تُدْرِجُوهُ فِي أَكْفَانِهِ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَيْهِ ” . فَأَتَاهُ فَانْكَبَّ عَلَيْهِ وَبَكَى .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا : ” انہیں کفن میں داخل نہ کرنا جب تک کہ میں دیکھ نہ لوں “ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے ، اور ان کے اوپر جھک کر روئے ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ بِلاَلِ بْنِ يَحْيَى، قَالَ كَانَ حُذَيْفَةُ إِذَا مَاتَ لَهُ الْمَيِّتُ قَالَ لاَ تُؤْذِنُوا بِهِ أَحَدًا إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ نَعْيًا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِأُذُنَىَّ هَاتَيْنِ يَنْهَى عَنِ النَّعْىِ .
بلال بن یحییٰ کہتے ہیں کہجب حذیفہ رضی اللہ عنہ کا کوئی رشتہ دار انتقال کر جاتا تو کہتے : کسی کو اس کے انتقال کی خبر مت دو ، میں ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ «نعی» ۱؎ نہ ہو ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ان کانوں سے «نعی» سے منع فرماتے سنا ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ فَإِنْ تَكُنْ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ وَإِنْ تَكُنْ غَيْرَ ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جنازہ کو جلدی لے کر چلو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو نیکی کی طرف جلدی پہنچا دو گے ، اور اگر بد ہے تو بدی کو اپنی گردن سے اتار پھینکو گے “ ۔
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ مَنِ اتَّبَعَ جِنَازَةً فَلْيَحْمِلْ بِجِوَانِبِ السَّرِيرِ كُلِّهَا فَإِنَّهُ مِنَ السُّنَّةِ ثُمَّ إِنْ شَاءَ فَلْيَتَطَوَّعْ وَإِنْ شَاءَ فَلْيَدَعْ .
ابوعبیدہ کہتے ہیں کہعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو کوئی جنازہ کے ساتھ جائے تو ( باری باری ) چارپائی کے چاروں پایوں کو اٹھائے ، اس لیے کہ یہ سنت ہے ، پھر اگر چاہے تو نفلی طور پر اٹھائے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنَّهُ رَأَى جِنَازَةً يُسْرِعُونَ بِهَا قَالَ “ لِتَكُنْ عَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ دیکھا جسے لوگ دوڑتے ہوئے لے جا رہے تھے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اطمینان سے چلو “ ۔
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ثَوْبَانَ، مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَاسًا رُكْبَانًا عَلَى دَوَابِّهِمْ فِي جِنَازَةٍ فَقَالَ “ أَلاَ تَسْتَحْيُونَ أَنَّ مَلاَئِكَةَ اللَّهِ يَمْشُونَ عَلَى أَقْدَامِهِمْ وَأَنْتُمْ رُكْبَانٌ ” .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ میں کچھ لوگوں کو جانوروں پر سوار دیکھا ، تو فرمایا : ” تمہیں شرم نہیں آتی کہ اللہ کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم سوار ہو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجِنَازَةِ وَالْمَاشِي مِنْهَا حَيْثُ شَاءَ ” .
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” سوار شخص جنازہ کے پیچھے چلے اور پیدل شخص ( آگے پیچھے ، دائیں ، بائیں ) جہاں چاہے چلے “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عُلَىٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ لاَ يَعُودُ مَرِيضًا إِلاَّ بَعْدَ ثَلاَثٍ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی عیادت اس کی بیماری کے تین دن گزر جانے کے بعد فرماتے تھے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جنازہ کے آگے چلتے تھے ۔
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الأَيْلِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَبُو بَكْرٍ وَ عُمَرُ وَعُثْمَانُ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم جنازہ کے آگے چلتے تھے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مَاجِدَةَ الْحَنَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ الْجِنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ وَلَيْسَتْ بِتَابِعَةٍ لَيْسَ مِنْهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جنازہ کے پیچھے چلنا چاہیئے ، اس کے آگے نہیں چلنا چاہیئے ، جو کوئی جنازہ کے آگے ہو وہ اس کے ساتھ نہیں ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَزَوَّرِ، عَنْ نُفَيْعٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ، وَأَبِي، بَرْزَةَ قَالاَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فِي جِنَازَةٍ فَرَأَى قَوْمًا قَدْ طَرَحُوا أَرْدِيَتَهُمْ يَمْشُونَ فِي قُمُصٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ أَبِفِعْلِ الْجَاهِلِيَّةِ تَأْخُذُونَ – أَوْ بِصُنْعِ الْجَاهِلِيَّةِ تَشَبَّهُونَ – لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَدْعُوَ عَلَيْكُمْ دَعْوَةً تَرْجِعُونَ فِي غَيْرِ صُوَرِكُمْ ” . قَالَ فَأَخَذُوا أَرْدِيَتَهُمْ وَلَمْ يَعُودُوا لِذَلِكَ .
عمران بن حصین اور ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے ، تو آپ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی چادریں پھینک دیں ، اور صرف قمیصیں پہنے ہوئے چل رہے تھے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم لوگ دور جاہلیت کا طریقہ اپناتے ہو یا جاہلیت کے طریقہ کی مشابہت کرتے ہو ؟ میں نے ارادہ کیا کہ تم پر ایسی بد دعا کروں کہ تم اپنی صورتوں کے علاوہ دوسری صورتوں میں اپنے گھروں کو لوٹو “ یہ سنتے ہی ان لوگوں نے اپنی چادریں لے لیں ، اور دوبارہ ایسا نہ کیا ۔
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيُّ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ لاَ تُؤَخِّرُوا الْجِنَازَةَ إِذَا حَضَرَتْ ” .
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب جنازہ تیار ہو تو اس ( کے دفنانے ) میں دیر نہ کرو “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، أَنْبَأَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ أَبِي حَرِيزٍ، أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ، حَدَّثَهُ قَالَ أَوْصَى أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ حِينَ حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَقَالَ لاَ تُتْبِعُونِي بِمِجْمَرٍ . قَالُوا لَهُ أَوَ سَمِعْتَ فِيهِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ .
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت ہوا ، تو انہوں نے وصیت کی کہ میرے جنازے کے ساتھ آگ نہ لے جانا ، لوگوں نے پوچھا : کیا اس سلسلے میں آپ نے کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ مِائَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ غُفِرَ لَهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص کی نماز جنازہ سو مسلمانوں نے پڑھی اسے بخش دیا جائے گا “ ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ الْخَرَّاطُ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ هَلَكَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ لِي يَا كُرَيْبُ قُمْ فَانْظُرْ هَلِ اجْتَمَعَ لاِبْنِي أَحَدٌ فَقُلْتُ نَعَمْ . فَقَالَ وَيْحَكَ كَمْ تَرَاهُمْ؟ أَرْبَعِينَ؟ قُلْتُ: لاَ. بَلْ هُمْ أَكْثَرُ . قَالَ: فَاخْرُجُوا بِابْنِي فَأَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ مَا مِنْ أَرْبَعِينَ مِنْ مُؤْمِنٍ يَشْفَعُونَ لِمُؤْمِنٍ إِلاَّ شَفَّعَهُمُ اللَّهُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب کہتے ہیں کہعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا ، تو انہوں نے مجھ سے کہا : اے کریب ! جاؤ ، دیکھو میرے بیٹے کے جنازے کے لیے کچھ لوگ جمع ہوئے ہیں ؟ میں نے کہا : جی ہاں ، انہوں نے کہا : تم پر افسوس ہے ، ان کی تعداد کتنی سمجھتے ہو ؟ کیا وہ چالیس ہیں ؟ میں نے کہا : نہیں ، بلکہ وہ اس سے زیادہ ہیں ، تو انہوں نے کہا : تو پھر میرے بیٹے کو نکالو ، میں قسم کھاتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” اگر چالیس ۱؎ مومن کسی مومن کے لیے شفاعت کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی شفاعت کو قبول کرے گا “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ الشَّامِيِّ، – وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ – قَالَ كَانَ إِذَا أُتِيَ بِجِنَازَةٍ فَتَقَالَّ مَنْ تَبِعَهَا جَزَّأَهُمْ ثَلاَثَةَ صُفُوفٍ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ مَا صَفَّ صُفُوفٌ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى مَيِّتٍ إِلاَّ أَوْجَبَ ” .
مالک بن ہبیرہ شامی رضی اللہ عنہ ( انہیں صحبت رسول کا شرف حاصل تھا ) کہتے ہیں کہجب ان کے پاس کوئی جنازہ لایا جاتا ، اور وہ اس کے ساتھ آنے والوں کی تعداد کم محسوس کرتے تو انہیں تین صفوں میں تقسیم کر دیتے ، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھتے اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” جس کسی میت پہ مسلمانوں کی تین صفوں نے صف بندی کی ، تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِجِنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ ” وَجَبَتْ ” . ثُمَّ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ ” وَجَبَتْ ” . فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ لِهَذِهِ وَجَبَتْ وَلِهَذِهِ وَجَبَتْ فَقَالَ ” شَهَادَةُ الْقَوْمِ وَالْمُؤْمِنُونَ شُهُودُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ ” .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا ، لوگوں نے اس کی تعریف کی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس پر ( جنت ) واجب ہو گئی “ پھر آپ کے سامنے سے ایک اور جنازہ لے جایا گیا ، تو لوگوں نے اس کی برائی کی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس پر ( جہنم ) واجب ہو گئی “ ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے اس کے لیے بھی فرمایا : ” واجب ہو گئی “ ، اور اس کے لیے بھی فرمایا : ” واجب ہو گئی “ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگوں کی گواہی واجب ہو گئی ، اور مومن زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہیں “ ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ السَّكُونِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا دَخَلْتُمْ عَلَى الْمَرِيضِ فَنَفِّسُوا لَهُ فِي الأَجَلِ فَإِنَّ ذَلِكَ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا وَهُوَ يَطِيبُ بِنَفْسِ الْمَرِيضِ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم مریض کے پاس جاؤ ، تو اسے لمبی عمر کی امید دلاؤ ، اس لیے کہ ایسا کہنے سے تقدیر نہیں پلٹتی ، لیکن بیمار کا دل خوش ہوتا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ بِجِنَازَةٍ – فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فِي مَنَاقِبِ الْخَيْرِ فَقَالَ ” وَجَبَتْ ” . ثُمَّ مَرُّوا عَلَيْهِ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فِي مَنَاقِبِ الشَّرِّ فَقَالَ ” وَجَبَتْ إِنَّكُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو اس کی اچھی خصلتوں کی تعریف کی گئی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس پر ( جنت ) واجب ہو گئی “ پھر آپ کے پاس سے ایک اور جنازہ گزرا ، اس کی بری خصلتوں کا تذکرہ ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس پر ( جہنم ) واجب ہو گئی ، تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو “ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ الْحُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ أَخْبَرَنِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الأَسْلَمِيِّ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ الْفَزَارِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا فَقَامَ وَسَطَهَا .
سمرہ بن جندب فزاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی نماز جنازہ پڑھائی جو زچگی میں مر گئی تھی ۱؎ ، تو آپ اس کے بیچ میں کھڑے ہوئے ۔
*The postnatal bleeding period.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، قَالَ رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ صَلَّى عَلَى جِنَازَةِ رَجُلٍ فَقَامَ حِيَالَ رَأْسِهِ فَجِيءَ بِجِنَازَةٍ أُخْرَى بِامْرَأَةٍ فَقَالُوا يَا أَبَا حَمْزَةَ صَلِّ عَلَيْهَا . فَقَامَ حِيَالَ وَسَطِ السَّرِيرِ فَقَالَ لَهُ الْعَلاَءُ بْنُ زِيَادٍ يَا أَبَا حَمْزَةَ هَكَذَا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَامَ مِنَ الْجِنَازَةِ مُقَامَكَ مِنَ الرَّجُلِ وَقَامَ مِنَ الْمَرْأَةِ مُقَامَكَ مِنَ الْمَرْأَةِ قَالَ نَعَمْ . فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ احْفَظُوا .
ابوغالب کہتے ہیں کہمیں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھائی تو اس کے سر کے سامنے کھڑے ہوئے ، پھر ایک دوسرا جنازہ ایک عورت کا لایا گیا ، تو لوگوں نے کہا : اے ابوحمزہ ! اس کی نماز جنازہ پڑھائیے ، تو وہ چارپائی کے بیچ میں کھڑے ہوئے ، تو ان سے علاء بن زیاد نے کہا : اے ابوحمزہ ! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح مرد اور عورت کے جنازے میں کھڑے ہوتے ہوئے دیکھا ، جس طرح آپ کھڑے ہوئے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور بولے : سب لوگ یاد کر لو ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَرَأَ عَلَى الْجِنَازَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھی ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَاصِمٍ النَّبِيلُ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ جَعْفَرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ شَرِيكٍ الأَنْصَارِيَّةُ، قَالَتْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ نَقْرَأَ عَلَى الْجِنَازَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ .
ام شریک انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھیں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ، مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ الْمَدِينِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” جب تم میت کی نماز جنازہ پڑھو ، تو اس کے لیے خلوص دل سے دعا کرو “ ۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ إِذَا صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ يَقُولُ “ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الإِسْلاَمِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الإِيمَانِ اللَّهُمَّ لاَ تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلاَ تُضِلَّنَا بَعْدَهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی نماز جنازہ پڑھتے تو یہ دعا پڑھتے : «اللهم اغفر لحينا وميتنا وشاهدنا وغائبنا وصغيرنا وكبيرنا وذكرنا وأنثانا اللهم من أحييته منا فأحيه على الإسلام ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان اللهم لا تحرمنا أجره ولا تضلنا بعده» ” اے اللہ ! ہمارے زندوں کو ، ہمارے مردوں کو ، ہمارے حاضر لوگوں کو ، ہمارے غائب لوگوں کو ، ہمارے چھوٹوں کو ، ہمارے بڑوں کو ، ہمارے مردوں کو اور ہماری عورتوں کو بخش دے ، اے اللہ ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے اس کو اسلام پر زندہ رکھ ، اور جس کو وفات دے ، تو ایمان پر وفات دے ، اے اللہ ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کر ، اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کر “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَأَسْمَعُهُ يَقُولُ “ اللَّهُمَّ إِنَّ فُلاَنَ بْنَ فُلاَنٍ فِي ذِمَّتِكَ وَحَبْلِ جِوَارِكَ فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ” .
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کے نماز جنازہ پڑھائی ، تو میں آپ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سن رہا تھا : «اللهم إن فلان بن فلان في ذمتك وحبل جوارك فقه من فتنة القبر وعذاب النار وأنت أهل الوفاء والحق فاغفر له وارحمه إنك أنت الغفور الرحيم» ” اے اللہ ! فلاں بن فلاں ، تیرے ذمہ میں ہے ، اور تیری پناہ کی حد میں ہے ، تو اسے قبر کے فتنے اور جہنم کے عذاب سے بچا لے ، تو عہد اور حق پورا کرنے والا ہے ، تو اسے بخش دے ، اور اس پر رحم کر ، بیشک تو غفور ( بہت بخشنے والا ) اور رحیم ( رحم کرنے والا ) ہے ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ الْفَضَالَةِ، حَدَّثَنِي عِصْمَةُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ “ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ وَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَاغْسِلْهُ بِمَاءٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ وَنَقِّهِ مِنَ الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ بِدَارِهِ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ ” . قَالَ عَوْفٌ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي مُقَامِي ذَلِكَ أَتَمَنَّى أَنْ أَكُونَ مَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلِ .
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری شخص کی نماز جنازہ پڑھائی ، میں حاضر تھا ، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا : «اللهم صل عليه واغفر له وارحمه وعافه واعف عنه واغسله بماء وثلج وبرد ونقه من الذنوب والخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس وأبدله بداره دارا خيرا من داره وأهلا خيرا من أهله وقه فتنة القبر وعذاب النار» ” اے اللہ ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما ، اسے بخش دے ، اس پر رحم کر ، اسے اپنی عافیت میں رکھ ، اسے معاف کر دے ، اور اس کے گناہوں کو پانی ، برف اور اولے سے دھو دے ، اور اسے غلطیوں اور گناہوں سے ایسے ہی پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے پاک کیا جاتا ہے ، اور اس کے اس گھر کو بہتر گھر سے ، اور اہل خانہ کو بہتر اہل خانہ سے بدل دے ، اور اسے قبر کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے بچا لے “ ۔ عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس وقت میں نے تمنا کی کاش اس میت کی جگہ میں ہوتا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ مَا أَبَاحَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَلاَ أَبُو بَكْرٍ وَلاَ عُمَرُ فِي شَىْءٍ مَا أَبَاحُوا فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْمَيِّتِ . يَعْنِي لَمْ يُوَقِّتْ .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے جس قدر نماز جنازہ میں چھوٹ دی اتنی کسی چیز میں نہ دی یعنی اس کا وقت مقرر نہیں کیا ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ هُبَيْرَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مَكِينٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَادَ رَجُلاً فَقَالَ ” مَا تَشْتَهِي ” . قَالَ أَشْتَهِي خُبْزَ بُرٍّ . قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” مَنْ كَانَ عِنْدَهُ خُبْزُ بُرٍّ فَلْيَبْعَثْ إِلَى أَخِيهِ ” ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِذَا اشْتَهَى مَرِيضُ أَحَدِكُمْ شَيْئًا فَلْيُطْعِمْهُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیمار کی عیادت کی ، تو اس سے پوچھا : ” کیا کھانے کو جی چاہتا ہے ؟ “ اس نے کہا : گیہوں کی روٹی کھانے کی خواہش ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص کے پاس گیہوں کی روٹی ہو ، وہ اسے اپنے بیمار بھائی کے پاس بھیج دے “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کا مریض کچھ کھانے کی خواہش کرے تو وہ اسے وہی کھلائے “ ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، . أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا .
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی ، اور چار تکبیریں کہیں ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَجَرِيُّ، قَالَ صَلَيْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى الأَسْلَمِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى جِنَازَةِ ابْنَةٍ لَهُ فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا فَمَكَثَ بَعْدَ الرَّابِعَةِ شَيْئًا . قَالَ فَسَمِعْتُ الْقَوْمَ يُسَبِّحُونَ بِهِ مِنْ نَوَاحِي الصُّفُوفِ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَكُنْتُمْ تُرَوْنَ أَنِّي مُكَبِّرٌ خَمْسًا قَالُوا تَخَوَّفْنَا ذَلِكَ . قَالَ لَمْ أَكُنْ لأَفْعَلَ . وَلَكِنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا ثُمَّ يَمْكُثُ سَاعَةً فَيَقُولُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ يُسَلِّمُ .
ابراہیم بن مسلم ہجری کہتے ہیں کہمیں نے صحابی رسول عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے ایک بیٹے کی نماز جنازہ پڑھی ، تو انہوں نے اس میں چار تکبیریں کہیں ، چوتھی تکبیر کے بعد کچھ دیر ٹھہرے ، ( اور سلام پھیرنے میں توقف کیا ) تو میں نے لوگوں کو سنا کہ وہ صف کے مختلف جانب سے «سبحان الله» کہہ رہے ہیں ، انہوں نے سلام پھیرا ، اور کہا : کیا تم لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ میں پانچ تکبیریں کہوں گا ؟ لوگوں نے کہا : ہمیں اسی کا ڈر تھا ، عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایسا کرنے والا نہیں تھا ، لیکن چوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار تکبیریں کہنے کے بعد کچھ دیر ٹھہرتے تھے ، اور جو اللہ توفیق دیتا وہ پڑھتے تھے ، پھر سلام پھیرتے تھے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَبَّرَ أَرْبَعًا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار بار تکبیریں «الله أكبر» کہیں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ كَانَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا وَأَنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جِنَازَةٍ خَمْسًا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يُكَبِّرُهَا .
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہزید بن ارقم رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں میں چار بار اللہ اکبر کہا کرتے تھے ، ایک بار انہوں نے ایک جنازہ میں پانچ تکبیرات کہیں ، میں نے ان سے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ تکبیرات ۱؎ ( بھی ) کہتے تھے ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَلِيٍّ الرَّافِعِيُّ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَبَّرَ خَمْسًا .
عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ تکبیرات کہیں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، حَدَّثَنِي عَمِّي، زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ حَدَّثَنِي أَبِي جُبَيْرُ بْنُ حَيَّةَ، أَنَّهُ سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَقُولُ “ الطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ ” .
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” بچہ کی بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا اسْتَهَلَّ الصَّبِيُّ صُلِّيَ عَلَيْهِ وَوُرِثَ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب بچہ ( پیدائش کے وقت ) روئے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ، اور وہ وارث بھی ہو گا “ ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْبَخْتَرِيُّ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ صَلُّوا عَلَى أَطْفَالِكُمْ فَإِنَّهُمْ مِنْ أَفْرَاطِكُمْ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے بچوں کی نماز جنازہ پڑھو ، کیونکہ وہ تمہارے پیش رو ہیں “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَأَيْتَ إِبْرَاهِيمَ ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ مَاتَ وَهُوَ صَغِيرٌ وَلَوْ قُضِيَ أَنْ يَكُونَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ ـ صلى الله عليه وسلم ـ نَبِيٌّ لَعَاشَ ابْنُهُ وَلَكِنْ لاَ نَبِيَّ بَعْدَهُ .
اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہمیں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا : آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے ابراہیم کو دیکھا ہے ؟ انہوں نے کہا : ابراہیم بچپن ہی میں انتقال کر گئے ، اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو آپ کے بیٹے زندہ رہتے ، لیکن آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَقَالَ “ إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ عَاشَ لَكَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا . وَلَوْ عَاشَ لَعَتَقَتْ أَخْوَالُهُ الْقِبْطُ وَمَا اسْتُرِقَّ قِبْطِيٌّ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کا انتقال ہو گیا ، تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی ، اور فرمایا : ” جنت میں ان کے لیے ایک دایہ ہے ، اور اگر وہ زندہ رہتے تو صدیق اور نبی ہوتے ، اور ان کے ننہال کے قبطی آزاد ہو جاتے ، اور کوئی بھی قبطی غلام نہ بنایا جاتا “ ۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ فَقَالَ “ أَتَشْتَهِي شَيْئًا أَتَشْتَهِي كَعْكًا ” . قَالَ نَعَمْ . فَطَلَبُوا لَهُ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مریض کی عیادت کے لیے گئے ، تو پوچھا : ” کیا کچھ کھانے کو جی چاہتا ہے ؟ کیا کیک کھانا چاہتے ہو ؟ “ اس نے کہا : ہاں ، تو لوگوں نے اس کے لیے کیک منگوایا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهَا الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ الْقَاسِمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَتْ خَدِيجَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَرَّتْ لُبَيْنَةُ الْقَاسِمِ فَلَوْ كَانَ اللَّهُ أَبْقَاهُ حَتَّى يَسْتَكْمِلَ رَضَاعَهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِنَّ تَمَامَ رَضَاعِهِ فِي الْجَنَّةِ ” . قَالَتْ لَوْ أَعْلَمُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهَوَّنَ عَلَىَّ أَمْرَهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” إِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ تَعَالَى فَأَسْمَعَكِ صَوْتَهُ ” . قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلْ أُصَدِّقُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ .
حسین بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے قاسم کا انتقال ہو گیا ، تو ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کے رسول ! قاسم جس پستان سے دودھ پیتے تھے اس میں دودھ جمع ہو گیا ہے ، کاش کہ اللہ ان کو باحیات رکھتا یہاں تک کہ دودھ کی مدت پوری ہو جاتی ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان کی مدت رضاعت جنت میں پوری ہو رہی ہے “ تو خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کے رسول ! اگر یہ بات مجھے معلوم رہی ہوتی تو مجھ پر ان کا غم ہلکا ہو گیا ہوتا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم چاہو تو میں اللہ سے دعا کروں کہ وہ قاسم کی آواز تمہیں سنا دے “ ، خدیجہ رضی اللہ عنہا بولیں : ( نہیں ) بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کی تصدیق کرتی ہوں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أُتِيَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَوْمَ أُحُدٍ فَجَعَلَ يُصَلِّي عَلَى عَشَرَةٍ عَشَرَةٍ وَحَمْزَةُ هُوَ كَمَا هُوَ يُرْفَعُونَ وَهُوَ كَمَا هُوَ مَوْضُوعٌ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہغزوہ احد کے دن شہداء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے ، تو آپ دس دس آدمیوں پر نماز جنازہ پڑھنے لگے ، اور حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش اسی طرح رکھی رہی اور باقی لاشیں نماز جنازہ کے بعد لوگ اٹھا کر لے جاتے رہے ، لیکن حمزہ رضی اللہ عنہ کی لاش جیسی تھی ویسی ہی رکھی رہی ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلاَثَةِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ ” أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ” . فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمْ قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ ” أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلاَءِ ” . وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے شہداء میں سے دو دو تین تین کو ایک کپڑے میں لپیٹتے ، پھر پوچھتے : ” ان میں سے قرآن کس کو زیادہ یاد ہے “ ؟ جب ان میں سے کسی ایک کی جانب اشارہ کیا جاتا ، تو اسے قبر ( قبلہ کی طرف ) میں آگے کرتے ، اور فرماتے : ” میں ان لوگوں پہ گواہ ہوں ، ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے خونوں کے ساتھ دفن کرنے کا حکم دیا ، نہ تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی ، اور نہ غسل دلایا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَ بِقَتْلَى أُحُدٍ أَنْ يُنْزَعَ عَنْهُمُ الْحَدِيدُ وَالْجُلُودُ وَأَنْ يُدْفَنُوا فِي ثِيَابِهِمْ بِدِمَائِهِمْ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کے بارے میں حکم دیا کہ ان سے ہتھیار اور پوستین اتار لی جائے ، اور ان کو انہیں کپڑوں میں خون سمیت دفنایا جائے ۔
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، سَمِعَ نُبَيْحًا الْعَنَزِيَّ، يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَمَرَ بِقَتْلَى أُحُدٍ أَنْ يُرَدُّوا إِلَى مَصَارِعِهِمْ وَكَانُوا نُقِلُوا إِلَى الْمَدِينَةِ .
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کے بارے میں حکم دیا کہ وہ اپنی شہادت گاہوں کی جانب لوٹا دئیے جائیں ، لوگ انہیں مدینہ لے آئے تھے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ صَالِحٍ، مَوْلَى التَّوْأَمَةِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَلَيْسَ لَهُ شَىْءٌ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص نماز جنازہ مسجد میں پڑھے تو اس کے لیے کچھ نہیں ہے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ وَاللَّهِ مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ عَلَى سُهَيْلِ ابْنِ بَيْضَاءَ إِلاَّ فِي الْمَسْجِدِ . قَالَ ابْنُ مَاجَهْ حَدِيثُ عَائِشَةَ أَقْوَى .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہاللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد ہی میں پڑھی ۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث زیادہ قوی ہے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، جَمِيعًا عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَىِّ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ: ثَلاَثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ نَقْبِرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ .
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو تین اوقات میں نماز پڑھنے ، اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرماتے تھے : ” ایک تو جب سورج نکل رہا ہو ، اور دوسرے جب کہ ٹھیک دوپہر ہو ، یہاں تک کہ زوال ہو جائے یعنی سورج ڈھل جائے ، تیسرے جب کہ سورج ڈوبنے کے قریب ہو یہاں تک کہ ڈوب جائے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنْ مِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَدْخَلَ رَجُلاً قَبْرَهُ لَيْلاً وَأَسْرَجَ فِي قَبْرِهِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو رات میں دفن کیا ، اور اس کی قبر کے پاس ( روشنی کے لیے ) چراغ جلایا ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَوْدِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ الْمَكِّيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ لاَ تَدْفِنُوا مَوْتَاكُمْ بِاللَّيْلِ إِلاَّ أَنْ تُضْطَرُّوا ” .
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں کو رات میں دفن نہ کرو ، مگر یہ کہ تم مجبور کر دئیے جاؤ ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ إِذَا دَخَلْتَ عَلَى مَرِيضٍ فَمُرْهُ أَنْ يَدْعُوَ لَكَ فَإِنَّ دُعَاءَهُ كَدُعَاءِ الْمَلاَئِكَةِ ” .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ ، تو اس سے اپنے لیے دعا کی درخواست کرو ، اس لیے کہ اس کی دعا فرشتوں کی دعا کی طرح ہے “ ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ صَلُّوا عَلَى مَوْتَاكُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے مردوں کی نماز جنازہ رات اور دن میں جس وقت چاہو پڑھو “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” آذِنُونِي بِهِ ” . فَلَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ قَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَا ذَاكَ لَكَ . فَصَلَّى عَلَيْهِ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ ” أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ } ” . فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب ( منافقین کے سردار ) عبداللہ بن ابی کا انتقال ہو گیا تو اس کے ( مسلمان ) بیٹے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے اپنا کرتہ دے دیجئیے ، میں اس میں اپنے والد کو کفناؤں گا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( اس کا جنازہ تیار کر کے ) مجھے اطلاع دینا “ ، جب آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھنی چاہی تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا : یہ آپ کے لیے مناسب نہیں ہے ، بہرحال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز جنازہ پڑھی ، اور عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ” مجھے دو باتوں میں اختیار دیا گیا ہے «استغفر لهم أو لا تستغفر لهم» ( سورة التوبة : 80 ) ” تم ان کے لیے مغفرت طلب کرو یا نہ کرو “ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی : «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» ( سورة التوبة : 84 ) ” منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو نہ اس کی نماز جنازہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں “ ۔
حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ مَاتَ رَأْسُ الْمُنَافِقِينَ بِالْمَدِينَةِ وَأَوْصَى أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ وَأَنْ يُكَفِّنَهُ فِي قَمِيصِهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَكَفَّنَهُ فِي قَمِيصِهِ وَقَامَ عَلَى قَبْرِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمنافقین کا سردار ( عبداللہ بن ابی ) مدینہ میں مر گیا ، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں ، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی ، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا ، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے ، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی : «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» ” منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں ، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ نَبْهَانَ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ يَقْظَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ “ صَلُّوا عَلَى كُلِّ مَيِّتٍ وَجَاهِدُوا مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ ” .
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر میت کی نماز پڑھو ، اور ہر امیر ( حاکم ) کے ساتھ ( مل کر ) جہاد کرو “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ جُرِحَ فَآذَتْهُ الْجِرَاحَةُ فَدَبَّ إِلَى مَشَاقِصِهِ فَذَبَحَ بِهِ نَفْسَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ . قَالَ وَكَانَ ذَلِكَ أَدَبًا مِنْهُ .
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص زخمی ہوا ، اور زخم نے اسے کافی تکلیف پہنچائی ، تو وہ آہستہ آہستہ تیر کی انی کے پاس گیا ، اور اس سے اپنے کو ذبح کر لیا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تاکہ اس سے دوسروں کو نصیحت ہو ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، . أَنَّ امْرَأَةً، سَوْدَاءَ كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَسَأَلَ عَنْهَا بَعْدَ أَيَّامٍ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهَا مَاتَتْ . قَالَ “ فَهَلاَّ آذَنْتُمُونِي ” . فَأَتَى قَبْرَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک کالی عورت مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں دیکھا ، کچھ روز کے بعد اس کے متعلق پوچھا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ اس کا انتقال ہو گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر مجھے خبر کیوں نہ دی ، اس کے بعد آپ اس کی قبر پہ آئے ، اور اس پر نماز جنازہ پڑھی “ ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ، وَكَانَ، أَكْبَرَ مِنْ زَيْدٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَلَمَّا وَرَدَ الْبَقِيعَ فَإِذَا هُوَ بِقَبْرٍ جَدِيدٍ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالُوا فُلاَنَةُ . قَالَ فَعَرَفَهَا وَقَالَ ” أَلاَ آذَنْتُمُونِي بِهَا ” . قَالُوا كُنْتَ قَائِلاً صَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُؤْذِيَكَ . قَالَ ” فَلاَ تَفْعَلُوا لاَ أَعْرِفَنَّ مَا مَاتَ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا كُنْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلاَّ آذَنْتُمُونِي بِهِ فَإِنَّ صَلاَتِي عَلَيْهِ لَهُ رَحْمَةٌ ” . ثُمَّ أَتَى الْقَبْرَ فَصَفَّنَا خَلْفَهُ فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا .
یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ ( وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی ) کہتے ہیں کہہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ، جب آپ مقبرہ بقیع پہنچے تو وہاں ایک نئی قبر دیکھی ، آپ نے اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے کہا : فلاں عورت کی ہے ، آپ نے اس کو پہچان لیا اور فرمایا : ” تم لوگوں نے اس کی خبر مجھ کو کیوں نہ دی ؟ “ ، لوگوں نے کہا : آپ دوپہر میں آرام فرما رہے تھے ، اور روزے سے تھے ، ہم نے آپ کو تکلیف دینا مناسب نہ سمجھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اب ایسا نہ کرنا ، آئندہ مجھے یہ معلوم نہ ہونے پائے کہ پھر تم لوگوں نے ایسا کیا ہے ، جب تم لوگوں میں سے کوئی شخص مر جائے تو جب تک میں تم میں زندہ ہوں مجھے خبر کرتے رہو ، اس لیے کہ اس پر میری نماز اس کے لیے رحمت ہے ، پھر آپ اس کی قبر کے پاس آئے ، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف باندھی ، آپ نے اس پر چار تکبیریں کہیں ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً، سَوْدَاءَ مَاتَتْ و لَمْ يُؤْذَنْ بِهَا النَّبِيُّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ فَقَالَ ” هَلاَّ آذَنْتُمُونِي بِهَا ” . ثُمَّ قَالَ لأَصْحَابِهِ ” صُفُّوا عَلَيْهَا ” . فَصَلَّى عَلَيْهَا .
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک کالی عورت کا انتقال ہو گیا ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے انتقال کی خبر نہیں دی گئی ، پھر جب آپ کو خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگوں نے مجھے اس کے انتقال کی خبر کیوں نہیں دی “ ؟ اس کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کہا : اس پہ صف باندھو ، پھر آپ نے اس عورت کی نماز جنازہ پڑھی ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ مَاتَ رَجُلٌ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ يَعُودُهُ. فَدَفَنُوهُ بِاللَّيْلِ. فَلَمَّا أَصْبَحَ أَعْلَمُوهُ. فَقَالَ “ مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي ” . قَالُوا كَانَ اللَّيْلُ وَكَانَتِ الظُّلْمَةُ فَكَرِهْنَا أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ . فَأَتَى قَبْرَهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک ایسے شخص کا انتقال ہو گیا ، جس کی عیادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے ، لوگوں نے اسے رات میں دفنا دیا ، جب صبح ہوئی اور لوگوں نے ( اس کی موت کے بارے میں ) آپ کو بتایا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم لوگوں نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی “ ؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور تاریکی تھی ، ہم نے آپ کو تکلیف دینا اچھا نہیں سمجھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر کے پاس آئے ، اور اس کی نماز جنازہ پڑھی “ ۔
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ صَلَّى عَلَى قَبْرٍ بَعْدَ مَا قُبِرَ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر دفن کیے جانے کے بعد اس میت کی نماز جنازہ پڑھی ۔