۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Zakat (Kitab Al-Zakat)

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لأَبِي بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلاَّ بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالاً كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ – قَالَ – فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ مَعْمَرُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعِقَالُ صَدَقَةُ سَنَةٍ وَالْعِقَالاَنِ صَدَقَةُ سَنَتَيْنِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ رَبَاحُ بْنُ زَيْدٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِهِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ عِقَالاً ‏.‏ وَرَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ قَالَ عَنَاقًا ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَمَعْمَرٌ وَالزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا ‏.‏ وَرَوَى عَنْبَسَةُ عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ عَنَاقًا ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی ، آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے اور عربوں میں سے جن کو کافر ۱؎ ہونا تھا کافر ہو گئے تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ لوگوں سے کیوں کر لڑیں گے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں یہاں تک کہ وہ «لا إله إلا الله» کہیں ، لہٰذا جس نے «لا إله إلا الله» کہا اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کر لی سوائے حق اسلام کے ۲؎ اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے ؟ “ ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم ! میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ کے درمیان تفریق ۳؎ کرے گا ، اس لیے کہ زکاۃ مال کا حق ہے ، قسم اللہ کی ، یہ لوگ جس قدر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے اگر اس میں سے اونٹ کے پاؤں باندھنے کی ایک رسی بھی نہیں دی تو میں ان سے جنگ کروں گا ، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے سمجھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ جنگ کے لیے کھول دیا ہے اور اس وقت میں نے جانا کہ یہی حق ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث رباح بن زید نے روایت کی ہے اور عبدالرزاق نے معمر سے معمر نے زہری سے اسے اسی سند سے روایت کیا ہے ، اس میں بعض نے «عناقا» کی جگہ «عقالا» کہا ہے اور ابن وہب نے اسے یونس سے روایت کیا ہے اس میں «عناقا» کا لفظ ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : شعیب بن ابی حمزہ ، معمر اور زبیدی نے اس حدیث میں زہری سے «لو منعوني عناقا» نقل کیا ہے اور عنبسہ نے یونس سے انہوں نے زہری سے یہی حدیث روایت کی ہے ۔ اس میں بھی «عناقا» کا لفظ ہے ۔

Abu Hurairah said When the Messenger of Allah(ﷺ) died and Abu Bakr was made his successor after him and certain Arab clans apostatized. Umar bin Al Khattab said to Abu Bakr How can you fight with the people until they say “There is no God but Allah” so whoever says “There is no God but Allah”, he has protected his property and his person from me except for what is due from him, and his reckoning is left to allah. Abu Bak replied I swear by Allah that I will certainly fight with those who make a distinction between prayer and zakat, for zakat is what is due from property. I swear by Allah that if they were to refuse me a rope of camel (or a female kid, according to another version)which they used to pay the Messenger of Allah, I will fight with them over the refusal of it. Umar bin Al Khattab said I swear by Allah, I clearly saw Allah had made Abu Bakr feel justified in tighting and I recognized that it was right. Abu Dawud said This tradition has been transmitted by Rabah bin Zaid from Ma’mar and Al Zaubaidi from Al Zuhri has “If they were to refuse me a female kid.” The version transmitted by ‘Anbasah from Yunus on the authority of Al Zuhri has “a female kid”.


2 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، أَنَّهُ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَأَى فِي يَدِي فَتَخَاتٍ مِنْ وَرِقٍ فَقَالَ ‏”‏ مَا هَذَا يَا عَائِشَةُ ‏”‏ ‏.‏ فَقُلْتُ صَنَعْتُهُنَّ أَتَزَيَّنُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَتُؤَدِّينَ زَكَاتَهُنَّ ‏”‏ ‏.‏ قُلْتُ لاَ أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ هُوَ حَسْبُكِ مِنَ النَّارِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن شداد بن الہاد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم لوگ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے ، وہ کہنے لگیں : میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے ، آپ نے میرے ہاتھ میں چاندی کی کچھ انگوٹھیاں دیکھیں اور فرمایا : ” عائشہ ! یہ کیا ہے ؟ “ میں نے عرض کیا : میں نے انہیں اس لیے بنوایا ہے کہ میں آپ کے لیے بناؤ سنگار کروں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا تم ان کی زکاۃ ادا کرتی ہو ؟ “ میں نے کہا : نہیں ، یا جو کچھ اللہ کو منظور تھا کہا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ تمہیں جہنم میں لے جانے کے لیے کافی ہیں “ ۔

Narrated ‘Abdallah bin Shaddad bin Al Had :
We entered upon A’ishah, wife of the Prophet (ﷺ). She said The Apostle of Allaah (ﷺ) entered upon me and saw two silver rings in my hand. He asked What is this, Aishah? I said I have made two ornaments myself for you, Messenger of Allah (ﷺ). He asked Do you pay zakat on them? I said No or I said Whatever Allah willed. He said this is sufficient for you (to take you) to the Hell fire.


3 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِلَحْمٍ قَالَ ‏”‏ مَا هَذَا ‏”‏ ‏.‏ قَالُوا شَىْءٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ ‏”‏ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ ‏”‏ ‏.‏

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا ، آپ نے پوچھا : ” یہ گوشت کیسا ہے ؟ “ ، لوگوں نے عرض کیا : یہ وہ چیز ہے جسے بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا گیا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ اس ( بریرہ ) کے لیے صدقہ اور ہمارے لیے ( بریرہ کی طرف سے ) ہدیہ ہے “ ۔

Anas said when some meat was brought to the Prophet (SAWS), he asked What is this? He was told this is a thing (meat), which was given as sadaqah to Barirah. Thereupon, he said it is sadaqah for her and a gift to us.


4 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، بُرَيْدَةَ أَنَّ امْرَأَةً، أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ كُنْتُ تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِوَلِيدَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَتَرَكَتْ تِلْكَ الْوَلِيدَةَ ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ قَدْ وَجَبَ أَجْرُكِ وَرَجَعَتْ إِلَيْكِ فِي الْمِيرَاثِ ‏”‏ ‏.‏

بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا : میں نے ایک لونڈی اپنی ماں کو صدقہ میں دی تھی ، اب وہ مر گئی ہیں اور وہی لونڈی چھوڑ کر گئی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہارا اجر پورا ہو گیا ، اور وہ لونڈی تیرے پاس ترکے میں لوٹ آئی “ ۔

Buraidah said A woman came to the Messenger of Allah (SAWS) and said I gave a slave girl as sadaqah to my mother who has now died and has left that slave girl. He said your reward is sure and the inheritance has given her back to you.


5 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا نَعُدُّ الْمَاعُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَارِيَةَ الدَّلْوِ وَالْقِدْرِ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم ڈول اور دیگچی عاریۃً دینے کو «ماعون» ۱؎ میں شمار کرتے تھے ۔

Narrated Abdullah ibn Mas’ud:

During the time of the Messenger of Allah (ﷺ) we used to consider ma’un (this of daily use) lending a bucket and cooking-pot.


6 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لاَ يُؤَدِّي حَقَّهُ إِلاَّ جَعَلَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جَبْهَتُهُ وَجَنْبُهُ وَظَهْرُهُ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ تَعَالَى بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لاَ يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلاَّ جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلاَفِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ وَلاَ جَلْحَاءُ كُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولاَهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لاَ يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلاَّ جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا كُلَّمَا مَضَتْ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولاَهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ تَعَالَى بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يُرَى سَبِيلُهُ إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَى النَّارِ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس مال ہو وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے روز اللہ اسے اس طرح کر دے گا کہ اس کا مال جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے اس کی پیشانی ، پسلی اور پیٹھ کو داغا جائے گا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا ایک ایسے دن میں فیصلہ فرما دے گا جس کی مقدار تمہارے ( دنیاوی ) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہو گی ، اس کے بعد وہ اپنی راہ دیکھے گا وہ راہ یا تو جنت کی طرف جا رہی ہو گی یا جہنم کی طرف ۔ ( اسی طرح ) جو بکریوں والا ہو اور ان کا حق ( زکاۃ ) ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے روز وہ بکریاں اس سے زیادہ موٹی ہو کر آئیں گی ، جتنی وہ تھیں ، پھر اسے ایک مسطح چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا ، وہ اسے اپنی سینگوں سے ماریں گی اور کھروں سے کچلیں گی ، ان میں کوئی بکری ٹیڑھے سینگ کی نہ ہو گی اور نہ ایسی ہو گی جسے سینگ ہی نہ ہو ، جب ان کی آخری بکری مار کر گزر چکے گی تو پھر پہلی بکری ( مارنے کے لیے ) لوٹائی جائے گی ( یعنی باربار یہ عمل ہوتا رہے گا ) ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے اس دن میں جس کی مقدار تمہارے ( دنیاوی ) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہو گی ، اس کے بعد وہ اپنی راہ دیکھ لے گا یا تو جنت کی طرف یا جہنم کی طرف ۔ ( اسی طرح ) جو بھی اونٹ والا ہے اگر وہ ان کا حق ( زکاۃ ) ادا نہیں کرتا تو یہ اونٹ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ طاقتور اور موٹے ہو کر آئیں گے اور اس شخص کو ایک مسطح چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا ، پھر وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گے ، جب آخری اونٹ بھی روند چکے گا تو پہلے اونٹ کو ( روندنے کے لیے ) پھر لوٹایا جائے گا ، ( یہ عمل چلتا رہے گا ) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا اس دن میں جس کی مقدار تمہارے ( دنیاوی ) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہو گی ، پھر وہ اپنی راہ دیکھ لے گا یا تو جنت کی طرف یا جہنم کی طرف “ ۔

Abu Hurairah reported that Messenger of Allah (SWAS) as saying If any owner of treasure (gold and silver) does not pay what is due on it, Allah will make it heated in the Hell fire on the Day of Judgment, and his side, forehead and back will be cauterized with it until Allah gives His Judgment among mankind during a day whose extent will be fifty thousand years of your count and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. If any owner does not pay zakat on them, the sheep wilkl appear on the Day or Judgment most strong and in great number, a soft sandy plain will be spread out for them ; they will gore him with their horns and trample him with their hoofs; there will be none of them with twisted horns or without horns. As often as the last of them passes him, the first of them will be brought back to him, until Allah pronounces His Judgment among mankind during a day whose extent will be fifty thousand years that you count, and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. If any owner of camels does not pay what is due on them, they will appear in on the Day or Judgment most strong and in great number, a soft sandy plain will be spread out for them ; they will gore him with their horns and trample him with their hoofs; there will be none of them with twisted horns or without horns. As often as the last of them passes him, the first of them will be brought back to him, until Allah pronounces His Judgment among mankind during a day whose extent will be fifty thousand years that you count, and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell.


7 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ ‏.‏ قَالَ فِي قِصَّةِ الإِبِلِ بَعْدَ قَوْلِهِ ‏”‏ لاَ يُؤَدِّي حَقَّهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَمِنْ حَقِّهَا حَلْبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا ‏”‏ ‏.‏

اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہےالبتہ اس میں اونٹ کے قصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول : «لا يؤدي حقها ‏”‏ ‏.‏ قال ‏”‏ ومن حقها حلبها يوم وردها» کا جملہ بھی ہے ( یعنی ان کے حق میں سے یہ ہے کہ جب وہ پانی پینے ( گھاٹ پر ) آئیں تو ان کو دوہے ) ، ( اور دوہ کر مسافروں نیز دیگر محتاجوں کو پلائے ) ۔

The above mentioned tradition has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators in a similar manner from the Prophet (SAWS). This version adds after the words “does not pay what is due on them” in the description of the camels the words “ One thing which is due being to milk them when they come down to drink water.”


8 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي عُمَرَ الْغُدَانِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَحْوَ هَذِهِ الْقِصَّةِ فَقَالَ لَهُ – يَعْنِي لأَبِي هُرَيْرَةَ – فَمَا حَقُّ الإِبِلِ قَالَ تُعْطِي الْكَرِيمَةَ وَتَمْنَحُ الْغَزِيرَةَ وَتُفْقِرُ الظَّهْرَ وَتُطْرِقُ الْفَحْلَ وَتَسْقِي اللَّبَنَ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح کا قصہ سنا تو راوی نے ان سے یعنی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا : اونٹوں کا حق کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : تم اچھا اونٹ اللہ کی راہ میں دو ، زیادہ دودھ دینے والی اونٹنی عطیہ دو ، سواری کے لیے جانور دو ، جفتی کے لیے نر کو مفت دو اور لوگوں کو دودھ پلاؤ ۔

Narrated Abu Hurayrah:

I heard the Messenger of Allah (ﷺ) as saying something similar to this tradition. He (the narrator) said to AbuHurayrah: What is due on camels? He replied: That you should give the best of your camels (in the path of Allah), that you lend a milch she-camel, you lend your mount for riding, that you lend the stallion for covering, and that you give the milk (to the people) for drinking.


9 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ الإِبِلِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ زَادَ ‏ “‏ وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا ‏”‏ ‏.‏

عبید بن عمر کہتے ہیں کہایک شخص نے پوچھا : اللہ کے رسول ! اونٹوں کا حق کیا ہے ؟ پھر اس نے اوپر جیسی روایت ذکر کی ، البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا ہے «وإعارة دلوها» ( اس کے تھن دودھ دوہنے کے لیے عاریۃً دینا ) ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted by ‘Ubaid bin ‘ Umair through a different chain of narrators. This version goes:
A man asked: Messenger of Allah (ﷺ), what is due on camels? He replied in a similar way. This version adds “and to lend its udders.”


10 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ، وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ مِنْ كُلِّ جَادِّ عَشَرَةِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ بِقِنْوٍ يُعَلَّقُ فِي الْمَسْجِدِ لِلْمَسَاكِينِ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جو دس وسق کھجور توڑے تو ایک خوشہ مسکینوں کے واسطے مسجد میں لٹکا دے ۔

Jabir bin ‘Abdallah said The bProphet (SWAS) commanded that he who plucks ten wasqs of dates from date palms should hang a bunch of dates in the mosque for the poor


11 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْهَبِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ فَجَعَلَ يَصْرِفُهَا يَمِينًا وَشِمَالاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ ظَهْرٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لاَ ظَهْرَ لَهُ وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ زَادٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لاَ زَادَ لَهُ ‏”‏ ‏.‏ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ لاَ حَقَّ لأَحَدٍ مِنَّا فِي الْفَضْلِ ‏.‏

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے ، اتنے میں ایک شخص اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر آیا اور دائیں بائیں اسے پھیرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس کوئی فاضل ( ضرورت سے زائد ) سواری ہو تو چاہیئے کہ اسے وہ ایسے شخص کو دیدے جس کے پاس سواری نہ ہو ، جس کے پاس فاضل توشہ ہو تو چاہیئے کہ اسے وہ ایسے شخص کو دیدے جس کے پاس توشہ نہ ہو ، یہاں تک کہ ہمیں گمان ہوا کہ ہم میں سے فاضل چیز کا کسی کو کوئی حق نہیں “ ۔

Abu Sa’id al-Khudri said While we were traveling along with the Messenger of Allah (ﷺ) a man came to him on his she camel, and began to drive her right and left. The Messenger of Allah (ﷺ) said he who has a spare riding beast should give it to him who has no riding beast; and he who has surplus equipment should give it to who has no equipment. We thought that none of us had a right in surplus property.


12 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ ‏}‏ قَالَ كَبُرَ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ عُمَرُ – رضى الله عنه أَنَا أُفَرِّجُ عَنْكُمْ ‏.‏ فَانْطَلَقَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّهُ كَبُرَ عَلَى أَصْحَابِكَ هَذِهِ الآيَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضِ الزَّكَاةَ إِلاَّ لِيُطَيِّبَ مَا بَقِيَ مِنْ أَمْوَالِكُمْ وَإِنَّمَا فَرَضَ الْمَوَارِيثَ لِتَكُونَ لِمَنْ بَعْدَكُمْ ‏”‏ ‏.‏ فَكَبَّرَ عُمَرُ ثُمَّ قَالَ لَهُ ‏”‏ أَلاَ أُخْبِرُكَ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب آیت کریمہ «والذين يكنزون الذهب والفضة» نازل ہوئی تو مسلمانوں پر بہت گراں گزری تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : تمہاری اس مشکل کو میں رفع کرتا ہوں ، چنانچہ وہ ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ) گئے اور عرض کیا : اللہ کے نبی ! آپ کے صحابہ پر یہ آیت بہت گراں گزری ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ نے زکاۃ صرف اس لیے فرض کی ہے کہ تمہارے باقی مال پاک ہو جائیں ( جس مال کی زکاۃ نکل جائے وہ کنز نہیں ہے ) اور اللہ نے میراث کو اسی لیے مقرر کیا تاکہ بعد والوں کو ملے “ ، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ” کیا میں تم کو اس کی خبر نہ دوں جو مسلمان کا سب سے بہتر خزانہ ہے ؟ وہ نیک عورت ہے کہ جب مرد اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے اور جب وہ حکم دے تو اسے مانے اور جب وہ اس سے غائب ہو تو اس کی حفاظت کرے “ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

When this verse was revealed: “And those who hoard gold and silver,” the Muslims were grieved about it. Umar said: I shall dispel your care. He, therefore, went and said: Prophet of Allah, your Companions were grieved by this verse. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Allah has made zakat obligatory simply to purify your remaining property, and He made inheritances obligatory that they might come to those who survive you. Umar then said: Allah is most great. He then said to him: Let me inform you about the best a man hoards; it is a virtuous woman who pleases him when he looks at her, obeys him when he gives her a command, and guards his interests when he is away from her.


13 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَرَ بْنِ يَعْلَى، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَ حَدِيثِ الْخَاتَمِ ‏.‏ قِيلَ لِسُفْيَانَ كَيْفَ تُزَكِّيهِ قَالَ تَضُمُّهُ إِلَى غَيْرِهِ ‏.‏

اس سند سے عمر بن یعلیٰ ( عمر بن عبداللہ بن یعلیٰ بن مرہ ) سے اسی انگوٹھی والی حدیث جیسی حدیث مروی ہےسفیان سے پوچھا گیا : آپ اس کی زکاۃ کیسے دیں گے ؟ انہوں نے کہا : تم اسے دوسرے میں ملا لو ۔

The aforesaid tradition has also been narrated by ‘Umar bin Ya’la through a different chain of narrators, like the tradition of ring. Sufyan, a narrator, was asked How do you pay zakat on it. He said You may combine it with other (ornaments).


14 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، حَدَّثَنِي يَعْلَى بْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ حُسَيْنٍ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لِلسَّائِلِ حَقٌّ وَإِنْ جَاءَ عَلَى فَرَسٍ ‏”‏ ‏.‏

حسین بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سائل کا حق ہے اگرچہ وہ گھوڑے پر آئے “ ۔

Narrated Ali ibn Abu Talib:

The Prophet (ﷺ) said: A beggar has the right though he may be riding (a horse).


15 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ شَيْخٍ، قَالَ رَأَيْتُ سُفْيَانَ عِنْدَهُ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهَا، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ ‏.‏

اس سند سے علی رضی اللہ عنہ سے بھیاسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے ۔

The above mentioned tradition has also been transmitted by ‘Ali through a different chain of narrators in a similar manner from the Prophet(ﷺ).


16 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدٍ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ بُجَيْدٍ، وَكَانَتْ، مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا قَالَتْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ إِنَّ الْمِسْكِينَ لَيَقُومُ عَلَى بَابِي فَمَا أَجِدُ لَهُ شَيْئًا أُعْطِيهِ إِيَّاهُ ‏.‏ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنْ لَمْ تَجِدِي لَهُ شَيْئًا تُعْطِينَهُ إِيَّاهُ إِلاَّ ظِلْفًا مُحْرَقًا فَادْفَعِيهِ إِلَيْهِ فِي يَدِهِ ‏”‏ ‏.‏

ام بجید رضی اللہ عنہا یہ ان لوگوں میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ، وہ کہتی ہیںمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے دروازے پر مسکین کھڑا ہوتا ہے لیکن میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہوتی جو میں اسے دوں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” اگر تمہیں کوئی ایسی چیز نہ ملے جو تم اسے دے سکو سوائے ایک جلے ہوئے کھر کے تو وہی اس کے ہاتھ میں دے دو “ ۔

Narrated Umm Bujayd:

She took the oath of allegiance to the Messenger of Allah (ﷺ) and said to him: Messenger of Allah, a poor man stands at my door, but I find nothing to give him. The Messenger of Allah (ﷺ) said to her: If you do not find anything to give him, put something in his hand, even though it should be a burnt hoof.


17 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ قَدِمَتْ عَلَىَّ أُمِّي رَاغِبَةً فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ وَهِيَ رَاغِمَةٌ مُشْرِكَةٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ عَلَىَّ وَهِيَ رَاغِمَةٌ مُشْرِكَةٌ أَفَأَصِلُهَا قَالَ ‏ “‏ نَعَمْ فَصِلِي أُمَّكِ ‏”‏ ‏.‏

اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیرے پاس میری ماں آئیں جو قریش کے دین کی طرف مائل اور اسلام سے بیزار اور مشرکہ تھیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری ماں میرے پاس آئی ہیں اور وہ اسلام سے بیزار اور مشرکہ ہیں ، کیا میں ان سے صلہ رحمی کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ، اپنی ماں سے صلہ رحمی کرو “ ۔

Asma‘ said My mother came to me seeking some act of kindness from me during the treaty of the Quraish (at Hudaibiyyah). While she hated Islam and she was a polytheist. I said Messenger of Allah (ﷺ), my mother has come to me while she hates Islam and she is a disbeliever. May I do an act of kindness to her? He replied Yes, do an act of kindness to her.


18 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ مَنْظُورٍ، – رَجُلٍ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ – عَنْ أَبِيهِ، عَنِ امْرَأَةٍ، يُقَالُ لَهَا بُهَيْسَةُ عَنْ أَبِيهَا، قَالَتِ اسْتَأْذَنَ أَبِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَدَخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ فَجَعَلَ يُقَبِّلُ وَيَلْتَزِمُ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الشَّىْءُ الَّذِي لاَ يَحِلُّ مَنْعُهُ قَالَ ‏”‏ الْمَاءُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا الشَّىْءُ الَّذِي لاَ يَحِلُّ مَنْعُهُ قَالَ ‏”‏ الْمِلْحُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الشَّىْءُ الَّذِي لاَ يَحِلُّ مَنْعُهُ قَالَ ‏”‏ أَنْ تَفْعَلَ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ ‏”‏ ‏.‏

بہیسہ اپنے والد ( عمیر ) کہتی ہیں کہمیرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( آپ کے پاس آنے کی ) اجازت طلب کی ، ( اجازت دے دی تو وہ آئے ) اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ کی قمیص کے درمیان داخل ہو گئے ( یعنی آپ کی قمیص اٹھا لی ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک کو چومنے اور آپ سے لپٹنے لگے ، پھر انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ کون سی چیز ہے جس کا نہ دینا جائز نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پانی “ ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! وہ کون سی چیز ہے جس کا نہ دینا جائز نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نمک “ ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! وہ کون سی چیز ہے جس کا نہ دینا جائز نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم جتنی نیکی کرو اتنی ہی وہ تمہارے لیے بہتر ہے ( یعنی پانی نمک تو مت روکو اس کے علاوہ اگر ممکن ہو تو دوسری چیزیں بھی نہ روکو ) “ ۔

Buhaysah reported on the authority of his father:

My father sought permission from the Prophet (ﷺ). (When permission was granted and he came near him) he lifted his shirt, and began to kiss him and embrace him (out of love for him). He asked: Messenger of Allah, what is the thing which it is unlawful to refuse? He replied: Water. He again asked: Prophet of Allah, what is the thing which it is unlawful to refuse? He replied: Salt. He again asked: Prophet of Allah, what is the thing which it is unlawful to refuse? He said: To do good is better for you.


19 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ هَلْ مِنْكُمْ أَحَدٌ أَطْعَمَ الْيَوْمَ مِسْكِينًا ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رضى الله عنه – دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا أَنَا بِسَائِلٍ يَسْأَلُ فَوَجَدْتُ كِسْرَةَ خُبْزٍ فِي يَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَأَخَذْتُهَا مِنْهُ فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ ‏.‏

عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم میں سے ایسا کوئی ہے جس نے آج کسی مسکین کو کھانا کھلایا ہو ؟ “ ، ابوبکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو دیکھا کہ ایک بھکاری مانگ رہا ہے ، میں نے عبدالرحمٰن کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا پایا تو ان سے اسے لے کر میں نے بھکاری کو دے دیا ۔

‘Abd al-Rahman bin Abu Bakr (may Allah be pleased with him) said The Messenger of Allah (ﷺ) asked Is there anyone of you who provided food to a poor man today? Abu Bakr said I entered the mosque where a beggar was begging ; I found a piece of bread in the hand of ‘Abdal-Rahman which I took and gave it to him


20 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْقِلَّوْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُعَاذٍ التَّيْمِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يُسْأَلُ بِوَجْهِ اللَّهِ إِلاَّ الْجَنَّةُ ‏”‏ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کے نام پر سوائے جنت کے کوئی چیز نہ مانگی جائے “ ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said: Nothing but Paradise must be begged for Allah’s sake.


1 2 7 8
Scroll to Top