حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، – يَعْنِي ابْنَ مُوسَى – عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ – وَكَانَ النَّضِيرُ أَشْرَفَ مِنْ قُرَيْظَةَ – فَكَانَ إِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْظَةَ رَجُلاً مِنَ النَّضِيرِ قُتِلَ بِهِ وَإِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِيرِ رَجُلاً مِنْ قُرَيْظَةَ فُودِيَ بِمِائَةِ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَتَلَ رَجُلٌ مِنَ النَّضِيرِ رَجُلاً مِنْ قُرَيْظَةَ فَقَالُوا ادْفَعُوهُ إِلَيْنَا نَقْتُلْهُ . فَقَالُوا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَوْهُ فَنَزَلَتْ { وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ } وَالْقِسْطُ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ ثُمَّ نَزَلَتْ { أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ } . قَالَ أَبُو دَاوُدَ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ جَمِيعًا مِنْ وَلَدِ هَارُونَ النَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہقریظہ اور نضیر دو ( یہودی ) قبیلے تھے ، نضیر قریظہ سے زیادہ باعزت تھے ، جب قریظہ کا کوئی آدمی نضیر کے کسی آدمی کو قتل کر دیتا تو اسے اس کے بدلے قتل کر دیا جاتا ، اور جب نضیر کا کوئی آدمی قریظہ کے کسی آدمی کو قتل کر دیتا تو سو وسق کھجور فدیہ دے کر اسے چھڑا لیا جاتا ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو نضیر کے ایک آدمی نے قریظہ کے ایک آدمی کو قتل کر دیا ، تو انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسے ہمارے حوالے کرو ، ہم اسے قتل کریں گے ، نضیر نے کہا : ہمارے اور تمہارے درمیان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ کریں گے ، چنانچہ وہ لوگ آپ کے پاس آئے تو آیت «وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط» ” اگر تم ان کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو “ اتری ، اور انصاف کی بات یہ تھی کہ جان کے بدلے جان لی جائے ، پھر آیت «أفحكم الجاهلية يبغون» ” کیا یہ لوگ جاہلیت کے فیصلہ کو پسند کرتے ہیں ؟ “ نازل ہوئی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : قریظہ اور نضیر دونوں ہارون علیہ السلام کی اولاد ہیں ۔
Narrated Abdullah Ibn Abbas:
Qurayzah and Nadir (were two Jewish tribes). An-Nadir were nobler than Qurayzah. When a man of Qurayzah killed a man of an-Nadir, he would be killed. But if a man of an-Nadir killed a man of Qurayzah, a hundred wasq of dates would be paid as blood-money. When Prophethood was bestowed upon the Prophet (ﷺ), a man of an-Nadir killed a man of Qurayzah.
They said: Give him to us, we shall kill him. They replied: We have the Prophet (ﷺ) between you and us. So they came to him.
Thereupon the following verse was revealed: “If thou judge, judge in equity between them.” “In equity” means life for a life.
The following verse was then revealed: “Do they seek of a judgment of (the days) ignorance?”
Abu Dawud said: Quraizah and al-Nadir were the descendants of Harun the Prophet (peace be upon him)
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ ضُمَيْرَةَ الضَّمْرِيَّ، ح وَحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ زِيَادَ بْنَ سَعْدِ بْنِ ضُمَيْرَةَ السُّلَمِيَّ، – وَهَذَا حَدِيثُ وَهْبٍ وَهُوَ أَتَمُّ – يُحَدِّثُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ – قَالَ مُوسَى – وَجَدِّهِ وَكَانَا شَهِدَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حُنَيْنًا – ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى حَدِيثِ وَهْبٍ – أَنَّ مُحَلِّمَ بْنَ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيَّ قَتَلَ رَجُلاً مِنْ أَشْجَعَ فِي الإِسْلاَمِ وَذَلِكَ أَوَّلُ غِيَرٍ قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَكَلَّمَ عُيَيْنَةُ فِي قَتْلِ الأَشْجَعِيِّ لأَنَّهُ مِنْ غَطَفَانَ وَتَكَلَّمَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ دُونَ مُحَلِّمٍ لأَنَّهُ مِنْ خِنْدِفَ فَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ وَكَثُرَتِ الْخُصُومَةُ وَاللَّغَطُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” يَا عُيَيْنَةُ أَلاَ تَقْبَلُ الْغِيَرَ ” . فَقَالَ عُيَيْنَةُ لاَ وَاللَّهِ حَتَّى أُدْخِلَ عَلَى نِسَائِهِ مِنَ الْحَرْبِ وَالْحَزَنِ مَا أَدْخَلَ عَلَى نِسَائِي . قَالَ ثُمَّ ارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ وَكَثُرَتِ الْخُصُومَةُ وَاللَّغَطُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” يَا عُيَيْنَةُ أَلاَ تَقْبَلُ الْغِيَرَ ” . فَقَالَ عُيَيْنَةُ مِثْلَ ذَلِكَ أَيْضًا إِلَى أَنْ قَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ يُقَالُ لَهُ مُكَيْتِلٌ عَلَيْهِ شِكَّةٌ وَفِي يَدِهِ دَرَقَةٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَجِدْ لِمَا فَعَلَ هَذَا فِي غُرَّةِ الإِسْلاَمِ مَثَلاً إِلاَّ غَنَمًا وَرَدَتْ فَرُمِيَ أَوَّلُهَا فَنَفَرَ آخِرُهَا اسْنُنِ الْيَوْمَ وَغَيِّرْ غَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” خَمْسُونَ فِي فَوْرِنَا هَذَا وَخَمْسُونَ إِذَا رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ ” . وَذَلِكَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَمُحَلِّمٌ رَجُلٌ طَوِيلٌ آدَمُ وَهُوَ فِي طَرَفِ النَّاسِ فَلَمْ يَزَالُوا حَتَّى تَخَلَّصَ فَجَلَسَ بَيْنَ يَدَىْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي بَلَغَكَ وَإِنِّي أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَقَتَلْتَهُ بِسِلاَحِكَ فِي غُرَّةِ الإِسْلاَمِ اللَّهُمَّ لاَ تَغْفِرْ لِمُحَلِّمٍ ” . بِصَوْتٍ عَالٍ زَادَ أَبُو سَلَمَةَ فَقَامَ وَإِنَّهُ لَيَتَلَقَّى دُمُوعَهُ بِطَرَفِ رِدَائِهِ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ فَزَعَمَ قَوْمُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَغْفَرَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ الْغِيَرُ الدِّيَةُ .
زبیر بن عوام اور ان والد عوام رضی اللہ عنہما ( یہ دونوں جنگ حنین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے ) سے روایت ہے کہمحلم بن جثامہ لیثی نے اسلام کے زمانے میں قبیلہ اشجع کے ایک شخص کو قتل کر دیا ، اور یہی پہلی دیت ہے جس کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ، تو عیینہ نے اشجعی کے قتل کے متعلق گفتگو کی اس لیے کہ وہ قبیلہ عطفان سے تھا ، اور اقرع بن حابس نے محلم کی جانب سے گفتگو کی اس لیے کہ وہ قبیلہ خندف سے تھا تو آوازیں بلند ہوئیں ، اور شور و غل بڑھ گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عیینہ ! کیا تم دیت قبول نہیں کر سکتے ؟ “ عیینہ نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم ، اس وقت تک نہیں جب تک میں اس کی عورتوں کو وہی رنج و غم نہ پہنچا دوں جو اس نے میری عورتوں کو پہنچایا ہے ، پھر آوازیں بلند ہوئیں اور شور و غل بڑھ گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عیینہ ! کیا تم دیت قبول نہیں کر سکتے ؟ “ عیینہ نے پھر اسی طرح کی بات کہی یہاں تک کہ بنی لیث کا ایک شخص کھڑا ہوا جسے مکیتل کہا جاتا تھا ، وہ ہتھیار باندھے تھا اور ہاتھ میں سپر لیے ہوئے تھا ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! شروع اسلام میں اس نے جو غلطی کی ہے ، اسے میں یوں سمجھتا ہوں جیسے چند بکریاں چشمے پر آئیں اور ان پر تیر پھینکے جائیں تو پہلے پہل آنے والیوں کو تیر لگے ، اور پچھلی انہیں دیکھ کر ہی بھاگ جائیں ، آج ایک طریقہ نکالئے اور کل اسے بدل دیجئیے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پچاس اونٹ ابھی فوراً دے دو ، اور پچاس مدینے لوٹ کر دینا “ ۔ اور یہ واقعہ ایک سفر کے دوران پیش آیا تھا ، محلم لمبا گندمی رنگ کا ایک شخص تھا ، وہ لوگوں کے کنارے بیٹھا تھا ، آخر کار جب وہ چھوٹ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ بیٹھا ، اور اس کی آنکھیں اشک بار تھیں اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے گناہ کیا ہے جس کی خبر آپ کو پہنچی ہے ، اب میں توبہ کرتا ہوں ، آپ اللہ سے میری مغفرت کی دعا فرمائیے ، اللہ کے رسول ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہ آواز بلند فرمایا : ” کیا تم نے اسے ابتداء اسلام میں اپنے ہتھیار سے قتل کیا ہے ، اے اللہ ! محلم کو نہ بخشنا “ ابوسلمہ نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ یہ سن کر محلم کھڑا ہوا ، وہ اپنی چادر کے کونے سے اپنے آنسو پونچھ رہا تھا ، ابن اسحاق کہتے ہیں : محلم کی قوم کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد اس کے لیے مغفرت کی دعا فرمائی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : نضر بن شمیل کا کہنا ہے کہ «غير» کے معنی دیت کے ہیں ۔
Narrated Ziyad ibn Sa’d ibn Dumayrah as-Sulami:
On the authority of his father (Sa’d) and his grandfather (Dumayrah) (according to Musa’s version) who were present in the battle of Hunayn with the Messenger of Allah (ﷺ): After the advent of Islam, Muhallam ibn Jaththamah al-Laythi killed a man of Ashja’.
That was the first blood-money decided by the Messenger of Allah (ﷺ) (for payment). Uyaynah spoke about the killing of al-Ashja’i, for he belonged to Ghatafan, and al-Aqra’ ibn Habis spoke on behalf of Muhallam, for he belonged to Khunduf. The voices rose high, and the dispute and noise grew.
So the Messenger of Allah (ﷺ) said: Do you not accept blood-money, Uyaynah?
Uyaynah then said: No, I swear by Allah, until I cause his women to suffer the same fighting and grief as he caused my women to suffer. Again the voices rose high, and the dispute and noise grew.
The Messenger of Allah (ﷺ) said: Do you not accept the blood-money Uyaynah? Uyaynah gave the same reply as before, and a man of Banu Layth called Mukaytil stood up. He had a weapon and a skin shield in his hand.
He said: I do not find in the beginning of Islam any illustration for what he has done except the one that “some sheep came on, and those in the front were shot; hence those in the rear ran away”. (The other example is that) “make a law today and change it.”
The Messenger of Allah (ﷺ) said: Fifty (camels) here immediately and fifty when we return to Medina. This happened during some of his journeys. Muhallam was a tall man of dark complexion. He was with the people. They continued (to make effort for him) until he was released. He sat before the Messenger of Allah (ﷺ), with his eyes flowing.
He said: Messenger of Allah! I have done (the act) of which you have been informed. I repent to Allah, the Exalted, so ask Allah’s forgiveness for me. Messenger of Allah!
The Messenger of Allah (ﷺ) then said: Did you kill him with your weapon at the beginning of Islam. O Allah! do not forgive Muhallam. He said these words loudly.
AbuSalamah added: He (Muhallam) then got up while he was wiping his tears with the end of his garment.
Ibn Ishaq said: His people alleged that the Messenger of Allah (ﷺ) asked forgiveness for him after that.
Abu Dawud said: Al-Nadr b. Shumail said: al-ghiyar means blood-wit.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْعَجْمَاءُ الْمُنْفَلِتَةُ الَّتِي لاَ يَكُونُ مَعَهَا أَحَدٌ وَتَكُونُ بِالنَّهَارِ وَلاَ تَكُونُ بِاللَّيْلِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جانور کسی کو زخمی کر دے تو اس میں ہرجانہ نہیں ہے ، کان میں ہلاک ہونے والے کا ہرجانہ نہیں ہے اور کنواں میں ہلاک ہو جانے والے کا ہرجانہ نہیں ہے ۱؎ اور رکاز میں پانچواں حصہ دینا ہو گا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : جانور سے مراد وہ جانور ہے جو چھڑا کر بھاگ گیا ہو اور اس کے ساتھ کوئی نہ ہو اور دن ہو ، رات نہ ہو ۔
Abu Dawud said: A dumb animal means an animal which is free and has not tether, and there is no one (as a watchman) with it. It causes harm by day and not by night.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلاَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ح وَحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّيسِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ الصَّنْعَانِيُّ، كِلاَهُمَا عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ النَّارُ جُبَارٌ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آگ باطل ہے ۱؎ “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) said: No recompense may be demanded if the fire spreads.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَسَرَتِ الرُّبَيِّعُ أُخْتُ أَنَسِ بْنِ النَّضْرِ ثَنِيَّةَ امْرَأَةٍ فَأَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَضَى بِكِتَابِ اللَّهِ الْقِصَاصَ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا الْيَوْمَ . قَالَ ” يَا أَنَسُ كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ ” . فَرَضُوا بِأَرْشٍ أَخَذُوهُ فَعَجِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ ” إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ قِيلَ لَهُ كَيْفَ يُقْتَصُّ مِنَ السِّنِّ قَالَ تُبْرَدُ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہانس بن نضر رضی اللہ عنہ کی بہن ربیع نے ایک عورت کا سامنے کا دانت توڑ دیا ، تو وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، آپ نے اللہ کی کتاب کے مطابق قصاص کا فیصلہ کیا ، تو انس بن نضر نے کہا ، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ! اس کا دانت تو آج نہیں توڑا جائے گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے انس ! کتاب اللہ میں قصاص کا حکم ہے “ پھر وہ لوگ دیت پر راضی ہو گئے جسے انہوں نے لے لیا ، اس پر اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تعجب ہوا اور آپ نے فرمایا : ” اللہ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیں تو وہ ان کی قسم پوری کر دیتا ہے ۱؎ “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا ان سے پوچھا گیا تھا کہ دانت کا قصاص کیسے لیا جائے ؟ تو انہوں نے کہا : وہ ریتی سے رگڑا جائے ۔
Abu Dawud said: I heard Ahmad b. Hanbal say: He was asked : How retaliation of a tooth is taken ? He said: It is broken with a file.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا شُرَيْحٍ الْكَعْبِيَّ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَلاَ إِنَّكُمْ يَا مَعْشَرَ خُزَاعَةَ قَتَلْتُمْ هَذَا الْقَتِيلَ مِنْ هُذَيْلٍ وَإِنِّي عَاقِلُهُ فَمَنْ قُتِلَ لَهُ بَعْدَ مَقَالَتِي هَذِهِ قَتِيلٌ فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيرَتَيْنِ أَنْ يَأْخُذُوا الْعَقْلَ أَوْ يَقْتُلُوا ” .
ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سنو خزاعہ کے لوگو ! تم نے ہذیل کے اس شخص کو قتل کیا ہے ، اور میں اس کی دیت دلاؤں گا ، میری اس گفتگو کے بعد کوئی قتل کیا گیا تو مقتول کے لوگوں کو دو باتوں کا اختیار ہو گا یا وہ دیت لے لیں یا قتل کر ڈالیں “ ۔
Narrated AbuShurayb al-Ka’bi:
The Prophet (ﷺ) said: Then you, Khuza’ah, have killed this man of Hudhayl, but I will pay his blood-wit. After these words of mine if a man of anyone is killed, his people will have a choice to accept blood-wit or to kill him.
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، أَخْبَرَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُودَى أَوْ يُقَادَ ” . فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاهٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبْ لِي – قَالَ الْعَبَّاسُ اكْتُبُوا لِي – فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” اكْتُبُوا لأَبِي شَاهٍ ” . وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَحْمَدَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ اكْتُبُوا لِي يَعْنِي خُطْبَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہجب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا : ” جس کا کوئی قتل کیا گیا تو اسے اختیار ہے یا تو دیت لے لے ، یا قصاص میں قتل کرے “ یہ سن کر یمن کا ایک شخص کھڑا ہوا جسے ابوشاہ کہا جاتا تھا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے یہ لکھ دیجئیے ( عباس بن ولید کی روایت «اکتب لی» کے بجائے «اکتبوا لی» یہ صیغۂ جمع ہے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ابو شاہ کے لیے لکھ دو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «اکتبوا لی» سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ ہے ۔
Abu Dawud said: Write (you people), for me, that is, the address of the Prophet (ﷺ).
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْمَقْتُولِ فَإِنْ شَاءُوا قَتَلُوهُ وَإِنْ شَاءُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کسی کافر کے بدلے مومن کو قتل نہیں کیا جائے گا ، اور جو کسی مومن کو دانستہ طور پر قتل کرے گا ، وہ مقتول کے وارثین کے حوالے کر دیا جائے گا ، وہ چاہیں تو اسے قتل کریں اور چاہیں تو دیت لے لیں “ ۔
Narrated ‘Amr b. Shu’aib:
On his father’s authority said that his grandfather reported the Prophet (ﷺ) said: A believer will not be killed for an infidel. If anyone kills a man deliberately, he is to be handed over to the relatives of the one who has been killed. If they wish, they may kill, but if they wish, they may accept blood-wit
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ، – وَأَحْسَبُهُ – عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ أُعْفِي مَنْ قَتَلَ بَعْدَ أَخْذِهِ الدِّيَةَ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں اسے ہرگز نہیں معاف کروں گا ۱؎ جو دیت لینے کے بعد بھی ( قاتل کو ) قتل کر دے “ ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said: I will not forgive anyone who kills after accepting blood-wit
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ امْرَأَةً، يَهُودِيَّةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ فَأَكَلَ مِنْهَا فَجِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ أَرَدْتُ لأَقْتُلَكَ . فَقَالَ ” مَا كَانَ اللَّهُ لِيُسَلِّطَكِ عَلَى ذَلِكَ ” . أَوْ قَالَ ” عَلَىَّ ” . قَالَ فَقَالُوا أَلاَ نَقْتُلُهَا قَالَ ” لاَ ” . فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک یہودی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلود بکری لے کر آئی ، آپ نے اس میں سے کچھ کھا لیا ، تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا ، آپ نے اس سلسلے میں اس سے پوچھا ، تو اس نے کہا : میرا ارادہ آپ کو مار ڈالنے کا تھا ، آپ نے فرمایا : ” اللہ تجھے کبھی مجھ پر مسلط نہیں کرے گا “ صحابہ نے عرض کیا : کیا ہم اسے قتل نہ کر دیں ، آپ نے فرمایا : ” نہیں “ چنانچہ میں اس کا اثر برابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسوڑھوں میں دیکھا کرتا تھا ۔
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبَّاُدُ بْنُ الْعَوَّامِ، ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، وَأَبِي، سَلَمَةَ – قَالَ هَارُونُ – عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ امْرَأَةً، مِنَ الْيَهُودِ أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم شَاةً مَسْمُومَةً – قَالَ – فَمَا عَرَضَ لَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم . قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذِهِ أُخْتُ مَرْحَبٍ الْيَهُودِيَّةُ الَّتِي سَمَّتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک یہودی عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلود بکری بھیجی ، لیکن آپ نے اس عورت سے کوئی تعرض نہیں کیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ مرحب کی ایک یہودی بہن تھی جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیا تھا ۔
A Jewess presented a poisoned sheep to the Prophet (ﷺ), but the Prophet (ﷺ) did not interfere with he.
Abu Dawud said: The Jewess who poisoned the Prophet (ﷺ) was sister of Marhab.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ أَنَّ يَهُودِيَّةً، مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً ثُمَّ أَهْدَتْهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الذِّرَاعَ فَأَكَلَ مِنْهَا وَأَكَلَ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ ” . وَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا فَقَالَ لَهَا ” أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ ” . قَالَتِ الْيَهُودِيَّةُ مَنْ أَخْبَرَكَ قَالَ ” أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِي ” . لِلذِّرَاعِ . قَالَتْ نَعَمْ . قَالَ ” فَمَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ ” . قَالَتْ قُلْتُ إِنْ كَانَ نَبِيًّا فَلَنْ يَضُرَّهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنِ اسْتَرَحْنَا مِنْهُ . فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يُعَاقِبْهَا وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ وَاحْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنَ الشَّاةِ حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ وَهُوَ مَوْلًى لِبَنِي بَيَاضَةَ مِنَ الأَنْصَارِ .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہخیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہر ملایا ، پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں بھیجا ، آپ نے دست کا گوشت لے کر اس میں سے کچھ کھایا ، آپ کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت نے بھی کھایا ، پھر ان سے آپ نے فرمایا : ” اپنے ہاتھ روک لو “ اور آپ نے اس یہودیہ کو بلا بھیجا ، اور اس سے سوال کیا : ” کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا ؟ “ یہودیہ بولی : آپ کو کس نے بتایا ؟ آپ نے فرمایا : ” دست کے اسی گوشت نے مجھے بتایا جو میرے ہاتھ میں ہے “ وہ بولی : ہاں ( میں نے ملایا تھا ) ، آپ نے پوچھا : ” اس سے تیرا کیا ارادہ تھا ؟ “ وہ بولی : میں نے سوچا : اگر نبی ہوں گے تو زہر نقصان نہیں پہنچائے گا ، اور اگر نہیں ہوں گے تو ہم کو ان سے نجات مل جائے گی ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف کر دیا ، کوئی سزا نہیں دی ، اور آپ کے بعض صحابہ جنہوں نے بکری کا گوشت کھایا تھا انتقال کر گئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے گوشت کھانے کی وجہ سے اپنے شانوں کے درمیان پچھنے لگوائے ، جسے ابوہند نے آپ کو سینگ اور چھری سے لگایا ، ابوہند انصار کے قبیلہ بنی بیاضہ کے غلام تھے ۔
Narrated Ibn Shihab:
Jabir ibn Abdullah used to say that a Jewess from the inhabitants of Khaybar poisoned a roasted sheep and presented it to the Messenger of Allah (ﷺ) who took its foreleg and ate from it. A group of his companions also ate with him.
The Messenger of Allah (ﷺ) then said: Take your hands away (from the food). The Messenger of Allah (ﷺ) then sent someone to the Jewess and he called her.
He said to her: Have you poisoned this sheep? The Jewess replied: Who has informed you? He said: This foreleg which I have in my hand has informed me. She said: Yes. He said: What did you intend by it? She said: I thought if you were a prophet, it would not harm you; if you were not a prophet, we should rid ourselves of him (i.e. the Prophet). The Messenger of Allah (ﷺ) then forgave her, and did not punish her. But some of his companions who ate it, died. The Messenger of Allah (ﷺ) had himself cupped on his shoulder on account of that which he had eaten from the sheep. AbuHind cupped him with the horn and knife. He was a client of Banu Bayadah from the Ansar.
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ قَالَ فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الأَنْصَارِيُّ فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ “ مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ ” . فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُتِلَتْ وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الْحِجَامَةِ .
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہخیبر کی ایک یہودی عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی ، پھر راوی نے ویسے ہی بیان کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے ، ابوسلمہ کہتے ہیں : پھر بشر بن براء بن معرور انصاری فوت ہو گئے ، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا بھیجا اور فرمایا : ” تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا ؟ “ پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا : تو وہ قتل کر دی گئی ، اور انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎ ۔
Narrated AbuSalamah:
A Jewess presented a roasted sheep to the Messenger of Allah (ﷺ) at Khaybar.
He then mentioned the rest of the tradition like that of Jabir (No. 4495). He said: Then Bashir ibn al-Bara’ ibn Ma’rur al-Ansari died. He sent someone to call on the Jewess, and said to her (when she came): What motivated you to do the work you have done? He then mentioned the rest of the tradition similar to the one mentioned by Jabir (No. 4495).
The Messenger of Allah (ﷺ) then ordered regarding her and she was killed. But he (AbuSalamah) did not mention the matter of cupping.
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلاَ يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ . وَحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلاَ يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ . زَادَ فَأَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً سَمَّتْهَا فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْهَا وَأَكَلَ الْقَوْمُ فَقَالَ ” ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ فَإِنَّهَا أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ ” . فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الأَنْصَارِيُّ فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ ” مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ ” . قَالَتْ إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ الَّذِي صَنَعْتُ وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ . فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُتِلَتْ ثُمَّ قَالَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ ” مَا زِلْتُ أَجِدُ مِنَ الأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے ، اور صدقہ نہیں کھاتے تھے ، نیز اسی سند سے ایک اور مقام پر ابوہریرہ کے ذکر کے بغیر صرف ابوسلمہ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے اور صدقہ نہیں کھاتے تھے ، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ کو خیبر کی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی جس میں اس نے زہر ملا رکھا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا ، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا : ” اپنے ہاتھ روک لو ، اس ( گوشت ) نے مجھے بتایا ہے کہ وہ زہر آلود ہے “ چنانچہ بشر بن براء بن معرور انصاری مر گئے ، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا کر فرمایا : ” ایسا کرنے پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا ؟ “ وہ بولی : اگر آپ نبی ہیں تو جو میں نے کیا ہے وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ، اور اگر آپ بادشاہ ہیں تو میں نے لوگوں کو آپ سے نجات دلا دی ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ قتل کر دی گئی ، پھر آپ نے اپنی اس تکلیف کے بارے میں فرمایا : جس میں آپ نے وفات پائی کہ میں برابر خیبر کے اس کھانے کے اثر کو محسوس کرتا رہا یہاں تک کہ اب وہ وقت آ گیا کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی ۔
Narrated Abu Hurairah:
The Messenger of Allah (ﷺ) would accept a present, but would not accept alms (sadaqah). And Wahb bin Baqiyyah narrated to us, elsewhere, from Khalid, from Muhammad ibn Amr said on the authority of AbuSalamah, and he did not mention the name of Abu Hurairah: The Messenger of Allah (ﷺ) used to accept presents but not alms (sadaqah).
This version adds: So a Jewess presented him at Khaybar with a roasted sheep which she had poisoned. The Messenger of Allah (ﷺ) ate of it and the people also ate.
He then said: Take away your hands (from the food), for it has informed me that it is poisoned. Bishr ibn al-Bara’ ibn Ma’rur al-Ansari died.
So he (the Prophet) sent for the Jewess (and said to her): What motivated you to do the work you have done?
She said: If you were a prophet, it would not harm you; but if you were a king, I should rid the people of you. The Messenger of Allah (ﷺ) then ordered regarding her and she was killed. He then said about the pain of which he died: I continued to feel pain from the morsel which I had eaten at Khaybar. This is the time when it has cut off my aorta.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، – يَعْنِي ابْنَ إِيَادٍ – حَدَّثَنَا إِيَادٌ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي نَحْوَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لأَبِي ” ابْنُكَ هَذَا ” . قَالَ إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ قَالَ ” حَقًّا ” . قَالَ أَشْهَدُ بِهِ . قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضَاحِكًا مِنْ ثَبْتِ شَبَهِي فِي أَبِي وَمِنْ حَلْفِ أَبِي عَلَىَّ . ثُمَّ قَالَ ” أَمَا إِنَّهُ لاَ يَجْنِي عَلَيْكَ وَلاَ تَجْنِي عَلَيْهِ ” . وَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم { وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى }
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا ، آپ نے میرے والد سے پوچھا : ” یہ تمہارا بیٹا ہے ؟ “ میرے والد نے کہا : ہاں رب کعبہ کی قسم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سچ مچ ؟ “ انہوں نے کہا : میں اس کی گواہی دیتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے ، کیونکہ میں اپنے والد کے مشابہ تھا ، اور میرے والد نے قسم کھائی تھی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سنو ! نہ یہ تمہارے جرم میں پکڑا جائے گا ، اور نہ تم اس کے جرم میں “ اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «ولا تزر وازرة وزر أخرى» ” کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہ اٹھائے گی “ ( الانعام : ۱۶۴ ، الاسراء : ۱۵ ، الفاطر : ۱۸ ) ۔
Narrated AbuRimthah:
I went to the Prophet (ﷺ) with my father. The Messenger of Allah (ﷺ) then asked my father: Is this your son? He replied: Yes, by the Lord of the Ka’bah. He again said: Is it true? He said: I bear witness to it. The Messenger of Allah (ﷺ) then smiled for my resemblance with my father, and for the fact that my father took an oath upon me. He then said: He will not bring evil on you, nor will you bring evil on him. The Messenger of Allah (ﷺ) recited the verse: “No bearer of burdens can bear the burden of another.”
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أُمَّ مُبَشِّرٍ، قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ مَا يُتَّهَمُ بِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنِّي لاَ أَتَّهِمُ بِابْنِي شَيْئًا إِلاَّ الشَّاةَ الْمَسْمُومَةَ الَّتِي أَكَلَ مَعَكَ بِخَيْبَرَ . وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ وَأَنَا لاَ أَتَّهِمُ بِنَفْسِي إِلاَّ ذَلِكَ فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرُبَّمَا حَدَّثَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ مُرْسَلاً عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَرُبَّمَا حَدَّثَ بِهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَذَكَرَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنَّ مَعْمَرًا كَانَ يُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مَرَّةً مُرْسَلاً فَيَكْتُبُونَهُ وَيُحَدِّثُهُمْ مَرَّةً بِهِ فَيُسْنِدُهُ فَيَكْتُبُونَهُ وَكُلٌّ صَحِيحٌ عِنْدَنَا قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فَلَمَّا قَدِمَ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَلَى مَعْمَرٍ أَسْنَدَ لَهُ مَعْمَرٌ أَحَادِيثَ كَانَ يُوقِفُهَا .
کعب بن مالک روایت کرتے ہیں کہام مبشر رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مرض میں جس میں آپ نے وفات پائی کہا : اللہ کے رسول ! آپ کا شک کس چیز پر ہے ؟ میرے بیٹے کے سلسلہ میں میرا شک تو اس زہر آلود بکری پر ہے جو اس نے آپ کے ساتھ خیبر میں کھائی تھی ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے سلسلہ میں بھی میرا شک اسی پر ہے ، اور اب یہ وقت آ چکا ہے کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عبدالرزاق نے کبھی اس حدیث کو معمر سے ، معمر نے زہری سے ، زہری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے اور کبھی معمر نے اسے زہری سے اور ، زہری نے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک کے واسطہ سے بیان کیا ہے ۔ اور عبدالرزاق نے ذکر کیا ہے کہ معمر اس حدیث کو ان سے کبھی مرسلاً روایت کرتے تو وہ اسے لکھ لیتے اور کبھی مسنداً روایت کرتے تو بھی وہ اسے بھی لکھ لیتے ، اور ہمارے نزدیک دونوں صحیح ہے ۔ عبدالرزاق کہتے ہیں : جب ابن مبارک معمر کے پاس آئے تو معمر نے وہ تمام حدیثیں جنہیں وہ موقوفاً روایت کرتے تھے ان سے متصلًا روایت کیں ۔
Narrated Ibn Ka’b b. Malik:
On the authority of his father: Umm Mubashshir said to the Prophet (ﷺ) during the sickness of which he died: What do you think about your illness, Messenger of Allah (ﷺ)? I do not think about the illness of my son except the poisoned sheep of which he had eaten with you at Khaybar. The Prophet (ﷺ) said: And I do not think about my illness except that. This is the time when it cut off my aorta.
Abu Dawud said: Sometime ‘Abd al-Razzaq transmitted this tradition, omitting the link of the Companion, from Ma’mar, from al-Zuhri, from the Prophet (ﷺ), and sometimes he transmitted it from al-Zuhri from ‘Abd al-Rahman b. Ka’b b. Malik, ‘Abd al-Rahman mentioned that Ma’mar sometimes transmitted the tradition in a mursal form (omitting the link of the Companion), and they recorded it. And all this is correct with us. ‘Abd al-Razzaq said: When Ibn al-Mubarak came to Ma’mar, he transmitted the traditions in a musnad form (with a perfect chain) which he transmitted as mauquf traditions (statements of the Companions and not of the Prophet).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّ أُمَّ مُبَشِّرٍ، – قَالَ أَبُو سَعِيدِ بْنُ الأَعْرَابِيِّ كَذَا قَالَ عَنْ أُمِّهِ، وَالصَّوَابُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ، – دَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مَخْلَدِ بْنِ خَالِدٍ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ قَالَ فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَقَالَ “ مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ ” . فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُتِلَتْ وَلَمْ يَذْكُرِ الْحِجَامَةَ .
ام مبشر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہوہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں پھر راوی نے مخلد بن خالد کی حدیث کا مفہوم اسی طرح ذکر کیا جیسے جابر کی روایت میں ہے ، اس میں ہے کہ بشر بن براء بن معرور مر گئے ، تو آپ نے یہودی عورت کو بلا بھیجا اور پوچھا : ” یہ تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا ؟ “ پھر راوی نے وہی باتیں ذکر کیں جو جابر کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ قتل کر دی گئی لیکن انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں کیا ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ ” .
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے ، اور جو اس کے اعضاء کاٹے گا ہم اس کے اعضاء کاٹیں گے “ ۔
Narrated Samurah:
The Prophet (ﷺ) Said: If anyone kills his slave, we shall kill him, and if anyone cuts off the nose of his slave, we shall cut off his nose.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ خَصَى عَبَدَهُ خَصَيْنَاهُ ” . ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ شُعْبَةَ وَحَمَّادٍ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ عَنْ هِشَامٍ مِثْلَ حَدِيثِ مُعَاذٍ .
اس سند سے بھی قتادہ سے بھی اسی کے مثل حدیث مروی ہےاس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو اپنے غلام کو خصی کرے گا ہم اسے خصی کریں گے “ اس کے بعد راوی نے اسی طرح ذکر کیا جیسے شعبہ اور حماد کی حدیث میں ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ابوداؤد طیالسی نے ہشام سے معاذ کی حدیث کی طرح نقل کیا ہے ۔
Through the same chain of narrators as mentioned before, i.e. Samurah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying: If anyone castrates his slave, we shall castrate him. He then mentioned the rest of the tradition like that of Sh’ubah and Hammad.
Abu Dawud said: Abu Dawud al-Tayalisi transmitted it from Hisham like the tradition of Mu’adh.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، بِإِسْنَادِ شُعْبَةَ مِثْلَهُ زَادَ ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ نَسِيَ هَذَا الْحَدِيثَ فَكَانَ يَقُولُ “ لاَ يُقْتَلُ حُرٌّ بِعَبْدٍ ” .
اس سند سے بھی قتادہ سے شعبہ کی سند والی روایت کے مثل مروی ہےاس میں اضافہ ہے کہ پھر حسن ( راوی حدیث ) اس حدیث کو بھول گئے چنانچہ وہ کہتے تھے : آزاد غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ۔