۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ بِالنَّاسِ لِيَسْتَسْقِيَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ بِالْقِرَاءَةِ فِيهِمَا وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا وَاسْتَسْقَى وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ‏.‏

عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ نماز استسقا کے لیے نکلے ، تو آپ نے انہیں دو رکعت پڑھائی ، جن میں بلند آواز سے قرأت کی اور اپنی چادر پلٹی اور قبلہ رخ ہو کر بارش کے لیے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی ۱؎ ۔

Abbad b. Tamim (al-Muzini) reported on the authority of his uncle:The Messenger of Allah (ﷺ) took the people out (to the place of prayer) and prayed for rain. He led them in two rak’ahs of prayer in the course of which he recited from the Qur’an in a loud voice. He turned around his cloak and raised his hands, prayed for rain and faced the qiblah


10

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَىْءٍ مِنَ الدُّعَاءِ إِلاَّ فِي الاِسْتِسْقَاءِ فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ ‏.‏

انس رضی اللہ عنہ وہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استسقا کے علاوہ کسی دعا میں ( اتنا ) ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے ( اس موقعہ پر ) آپ اپنے دونوں ہاتھ اتنا اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جا سکتی تھی ۱؎ ۔

Narrated Anas:The Prophet (peace be upon him) was not accustomed to raise his hands in any supplication he made except when praying for rain. He would then raise them high enough so much so that the whiteness of his armpits was visible.


11

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَسْتَسْقِي هَكَذَا يَعْنِي وَمَدَّ يَدَيْهِ وَجَعَلَ بُطُونَهُمَا مِمَّا يَلِي الأَرْضَ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ‏.‏

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استسقا میں اس طرح دعا کرتے تھے ، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتے اور ان کی پشت اوپر رکھتے اور ہتھیلی زمین کی طرف یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی دیکھی ۔

Narrated Anas:The Prophet (ﷺ) used to make supplication for rain in this manner. he spread his hands keeping the inner side (of hands) towards the earth, so I witnessed the whiteness of his armpits.


12

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنِي مَنْ، رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَدْعُو عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ بَاسِطًا كَفَّيْهِ ‏.‏

محمد بن ابراہیم ( تیمی ) کہتے ہیںمجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ احجار زیت کے پاس اپنی دونوں ہتھیلیاں پھیلائے دعا فرما رہے تھے ۔

Narrated Muhammad b. Ibrahim:A man who witnessed the Prophet (ﷺ) reported to me that he saw the Prophet (ﷺ) praying at Ahjar al-Zait spreading his hands.


13

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – قَالَتْ شَكَى النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُحُوطَ الْمَطَرِ فَأَمَرَ بِمِنْبَرٍ فَوُضِعَ لَهُ فِي الْمُصَلَّى وَوَعَدَ النَّاسَ يَوْمًا يَخْرُجُونَ فِيهِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ بَدَا حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَكَبَّرَ صلى الله عليه وسلم وَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ إِنَّكُمْ شَكَوْتُمْ جَدْبَ دِيَارِكُمْ وَاسْتِئْخَارَ الْمَطَرِ عَنْ إِبَّانِ زَمَانِهِ عَنْكُمْ وَقَدْ أَمَرَكُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَدْعُوهُ وَوَعَدَكُمْ أَنْ يَسْتَجِيبَ لَكُمْ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ ‏{‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ * الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ * مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ ‏}‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ اللَّهُمَّ أَنْتَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الْغَنِيُّ وَنَحْنُ الْفُقَرَاءُ أَنْزِلْ عَلَيْنَا الْغَيْثَ وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّةً وَبَلاَغًا إِلَى حِينٍ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمْ يَزَلْ فِي الرَّفْعِ حَتَّى بَدَا بَيَاضُ إِبْطَيْهِ ثُمَّ حَوَّلَ عَلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ وَقَلَّبَ أَوْ حَوَّلَ رِدَاءَهُ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ وَنَزَلَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَنْشَأَ اللَّهُ سَحَابَةً فَرَعَدَتْ وَبَرَقَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ بِإِذْنِ اللَّهِ فَلَمْ يَأْتِ مَسْجِدَهُ حَتَّى سَالَتِ السُّيُولُ فَلَمَّا رَأَى سُرْعَتَهُمْ إِلَى الْكِنِّ ضَحِكَ صلى الله عليه وسلم حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ فَقَالَ ‏”‏ أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ وَأَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادُهُ جَيِّدٌ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَقْرَءُونَ ‏{‏ مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ ‏}‏ وَإِنَّ هَذَا الْحَدِيثَ حُجَّةٌ لَهُمْ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہلوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش نہ ہونے کی شکایت کی تو آپ نے منبر ( رکھنے ) کا حکم دیا تو وہ آپ کے لیے عید گاہ میں لا کر رکھا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے ایک دن عید گاہ کی طرف نکلنے کا وعدہ لیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( حجرہ سے ) اس وقت نکلے جب کہ آفتاب کا کنارہ ظاہر ہو گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے ، اللہ تعالیٰ کی تکبیر و تحمید کی پھر فرمایا : ” تم لوگوں نے بارش میں تاخیر کی وجہ سے اپنی آبادیوں میں قحط سالی کی شکایت کی ہے ، اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہ حکم دیا ہے کہ تم اس سے دعا کرو اور اس نے تم سے یہ وعدہ کیا ہے کہ ( اگر تم اسے پکارو گے ) تو وہ تمہاری دعا قبول کرے گا “ ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی : «الحمد لله رب العالمين * الرحمن الرحيم * ملك يوم الدين ‏ ، لا إله إلا الله يفعل ما يريد اللهم أنت الله لا إله إلا أنت الغني ونحن الفقراء أنزل علينا الغيث واجعل ما أنزلت لنا قوة وبلاغا إلى حين» یعنی ” تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں جو رحمن و رحیم ہے اور روز جزا کا مالک ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، وہ جو چاہتا ہے ، کرتا ہے ، اے اللہ ! تو ہی معبود حقیقی ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو غنی ہے اور ہم فقیر ہیں ، تو ہم پر باران رحمت نازل فرما اور جو تو نازل فرما اسے ہمارے لیے قوت ( رزق ) بنا دے اور ایک مدت تک اس سے فائدہ پہنچا “ ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور اتنا اوپر اٹھایا کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی ظاہر ہونے لگی ، پھر حاضرین کی طرف پشت کر کے اپنی چادر کو پلٹا ، آپ اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے ، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور اتر کر دو رکعت پڑھی ، اسی وقت ( اللہ کے حکم سے ) آسمان سے بادل اٹھے ، جن میں گرج اور چمک تھی ، پھر اللہ کے حکم سے بارش ہوئی تو ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مسجد نہیں آ سکے تھے کہ بارش کی کثرت سے نالے بہنے لگے ، جب آپ نے لوگوں کو سائبانوں کی طرف بڑھتے دیکھا تو ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے اور فرمایا : ” میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند جید ( عمدہ ) ہے ، اہل مدینہ «ملك يوم الدين» پڑھتے ہیں اور یہی حدیث ان کی دلیل ہے ۔

Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:

The people complained to the Messenger of Allah (ﷺ) of the lack of rain, so he gave an order for a pulpit. It was then set up for him in the place of prayer. He fixed a day for the people on which they should come out.

Aisha said: The Messenger of Allah (ﷺ), when the rim of the sun appeared, sat down on the pulpit, and having pronounced the greatness of Allah and expressed His praise, he said: You have complained of drought in your homes, and of the delay in receiving rain at the beginning of its season. Allah has ordered you to supplicate Him has and promised that He will answer your prayer.

Then he said: Praise be to Allah, the Lord of the Universe, the Compassionate, the Merciful, the Master of the Day of Judgment. There is no god but Allah Who does what He wishes. O Allah, Thou art Allah, there is no deity but Thou, the Rich, while we are the poor. Send down the rain upon us and make what Thou sendest down a strength and satisfaction for a time.

He then raised his hands, and kept raising them till the whiteness under his armpits was visible. He then turned his back to the people and inverted or turned round his cloak while keeping his hands aloft. He then faced the people, descended and prayed two rak’ahs.

Allah then produced a cloud, and the storm of thunder and lightning came on. Then the rain fell by Allah’s permission, and before he reached his mosque streams were flowing. When he saw the speed with which the people were seeking shelter, he (ﷺ) laughed till his back teeth were visible.

Then he said: I testify that Allah is Omnipotent and that I am Allah’s servant and apostle.

Abu Dawud said: This is a ghraib (rate) tradition, but its chain is sound. The people of Medina recite “maliki” (instead of maaliki) yawm al-din” (the master of the Day of Judgement). But this tradition (in which the word maalik occurs) is an evidence for them.


14

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَيُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أَصَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ قَحْطٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَبَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُنَا يَوْمَ جُمُعَةٍ إِذْ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَ الْكُرَاعُ هَلَكَ الشَّاءُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا فَمَدَّ يَدَيْهِ وَدَعَا قَالَ أَنَسٌ وَإِنَّ السَّمَاءَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَةِ فَهَاجَتْ رِيحٌ ثُمَّ أَنْشَأَتْ سَحَابَةً ثُمَّ اجْتَمَعَتْ ثُمَّ أَرْسَلَتِ السَّمَاءُ عَزَالِيَهَا فَخَرَجْنَا نَخُوضُ الْمَاءَ حَتَّى أَتَيْنَا مَنَازِلَنَا فَلَمْ يَزَلِ الْمَطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى فَقَامَ إِلَيْهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ‏”‏ ‏.‏ فَنَظَرْتُ إِلَى السَّحَابِ يَتَصَدَّعُ حَوْلَ الْمَدِينَةِ كَأَنَّهُ إِكْلِيلٌ ‏.‏

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اہل مدینہ قحط میں مبتلا ہوئے ، اسی دوران کہ آپ جمعہ کے دن ہمیں خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص کھڑا ہو اور عرض کیا کہ اللہ کے رسول ! گھوڑے مر گئے ، بکریاں ہلاک ہو گئیں ، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں سیراب کرے ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلایا اور دعا کی ۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اس وقت آسمان آئینہ کی طرح صاف تھا ، اتنے میں ہوا چلنے لگی پھر بدلی اٹھی اور گھنی ہو گئی پھر آسمان نے اپنا دہانہ کھول دیا ، پھر جب ہم ( نماز پڑھ کر ) واپس ہونے لگے تو پانی میں ہو کر اپنے گھروں کو گئے اور آنے والے دوسرے جمعہ تک برابر بارش کا سلسلہ جاری رہا ، پھر وہی شخص یا دوسرا کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! گھر گر گئے ، اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ بارش بند کر دے ، ( یہ سن کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے پھر فرمایا : ” اے اللہ ! تو ہمارے اردگرد بارش نازل فرما اور ہم پر نہ نازل فرما “ ۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : تو میں نے بادل کو دیکھا وہ مدینہ کے اردگرد سے چھٹ رہا تھا گویا وہ تاج ہے ۔

Narrated Anas ibn Malik:

The people of Medina had a drought during the time of the Prophet (ﷺ).

While he was preaching on a Friday, a man stood up and said: Messenger of Allah, the horses have perished, the goats have perished, pray to Allah to give us water. He spread his hands and prayed.

Anas said: The sky was like a mirror (there was no cloud). Then the wind rose; a cloud appeared (in the sky) and it spread : the sky poured down the water. We came out (from the mosque after the prayer) passing through the water till we reached our homes. The rain continued till the following Friday. The same or some other person stood up and said: Messenger of Allah, the houses have been demolished, pray to Allah to stop it.

The Messenger of Allah (ﷺ) smiled and said: (O Allah), the rain may fall around us but not upon us. Then I looked at the cloud which dispersed around Medina just like a crown.


15

حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ بِحِذَاءِ وَجْهِهِ فَقَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ اسْقِنَا ‏”‏ ‏.‏ وَسَاقَ نَحْوَهُ ‏.‏

شریک بن عبداللہ بن ابی نمر سے روایت ہے کہانہوں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ، پھر راوی نے عبدالعزیز کی روایت کی طرح ذکر کیا اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کو اپنے چہرہ کے بالمقابل اٹھایا اور یہ دعا کی «اللهم اسقنا» ” اے اللہ ! ہمیں سیراب فرما “ اور آگے انہوں نے اسی جیسی حدیث ذکر کی ۔

Narrated The above mentioned tradition has been narrated by Anas through a different chain of transmitters:The Messenger of Allah (ﷺ) raised his hands in front of his face and said: O Allah! Give us water. the narrator then reported then reported the tradition like the former.


16

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ ح وَحَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ قَادِمٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا اسْتَسْقَى قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ وَبَهَائِمَكَ وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ وَأَحْىِ بَلَدَكَ الْمَيِّتَ ‏”‏ ‏.‏ هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ مَالِكٍ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش کے لیے دعا مانگتے تو فرماتے : «اللهم اسق عبادك وبهائمك ، وانشر رحمتك ، وأحي بلدك الميت» ” اے اللہ ! تو اپنے بندوں اور چوپایوں کو سیراب کر ، اور اپنی رحمت عام کر دے ، اور اپنے مردہ شہر کو زندگی عطا فرما “ ( یہ مالک کی روایت کے الفاظ ہیں ) ۔

Narrated ‘Amr b. Suh’aib:

On his father’s authority, quoted his grandfather as saying: When the Messenger of Allah (ﷺ) prayed for rain, he said: O Allah! Provide water for Your servants and Your cattle, display Your mercy and give life to Your dead land.

This is the wording of Malik.


17

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، أَخْبَرَنِي مَنْ، أُصَدِّقُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ قَالَ كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قِيَامًا شَدِيدًا يَقُومُ بِالنَّاسِ ثُمَّ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ثَلاَثُ رَكَعَاتٍ يَرْكَعُ الثَّالِثَةَ ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّى إِنَّ رِجَالاً يَوْمَئِذٍ لَيُغْشَى عَلَيْهِمْ مِمَّا قَامَ بِهِمْ حَتَّى إِنَّ سِجَالَ الْمَاءِ لَتُصَبُّ عَلَيْهِمْ يَقُولُ إِذَا رَكَعَ ‏”‏ اللَّهُ أَكْبَرُ ‏”‏ ‏.‏ وَإِذَا رَفَعَ ‏”‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ‏”‏ ‏.‏ حَتَّى تَجَلَّتِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ فَإِذَا كُسِفَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلاَةِ ‏”‏ ‏.‏

عبید بن عمیر سے روایت ہے کہمجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس کو میں سچا جانتا ہوں ( عطا کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس سے ان کی مراد عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں ) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبا قیام کیا ، آپ لوگوں کے ساتھ قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے ، پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے پھر قیام میں رہے پھر رکوع میں رہے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں ہر رکعت میں آپ نے تین تین رکوع کیا ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسرا رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے یہاں تک کہ آپ کے لمبے قیام کے باعث اس دن کچھ لوگوں کو ( کھڑے کھڑے ) غشی طاری ہو گئی اور ان پر پانی کے ڈول ڈالے گئے ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو «الله أكبر» کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» کہتے یہاں تک کہ سورج روشن ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کسی کے مرنے یا جینے کی وجہ سے سورج یا چاند میں گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں ، ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے لہٰذا جب ان دونوں میں گرہن لگے تو تم نماز کی طرف دوڑو “ ۔

Narrated A’ishah (May Allah be pleased with her):There was an eclipse of the sun in the time of the Prophet (ﷺ). The Prophet stood for a long time, accompanied by the people. He then bowed, then raised his head, then he bowed and then he raised his head, and again he bowed and prayed two rak’ahs of prayer. In each rak’ah he bowed three times. After bowing for the third time he prostrated himself. He stood for such a long time that some people became unconscious on that occasion and buckets of water had to be poured on them. When he bowed, he said, Allah is most great; and when he raised his head, he said, Allah listens to him who praises Him, till the sun became bright. then he said: The sun and the moon are not eclipsed on account of anyone’s death or on account of anyone’s birth, but they are two of Allah’s signs, He produces dread in His servants by means of them. When they are eclipsed, hasten to prayer


18

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ ذَلِكَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّاسُ إِنَّمَا كُسِفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ ابْنِهِ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ كَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الأُولَى ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الثَّالِثَةَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الثَّانِيَةِ ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَانْحَدَرَ لِلسُّجُودِ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَلاَثَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ لَيْسَ فِيهَا رَكْعَةٌ إِلاَّ الَّتِي قَبْلَهَا أَطْوَلُ مِنَ الَّتِي بَعْدَهَا إِلاَّ أَنَّ رُكُوعَهُ نَحْوٌ مِنْ قِيَامِهِ قَالَ ثُمَّ تَأَخَّرَ فِي صَلاَتِهِ فَتَأَخَّرَتِ الصُّفُوفُ مَعَهُ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَامَ فِي مَقَامِهِ وَتَقَدَّمَتِ الصُّفُوفُ فَقَضَى الصَّلاَةَ وَقَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَقَالَ ‏ “‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ بَشَرٍ فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ ‏”‏ ‏.‏ وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا ، یہ اسی دن کا واقعہ ہے جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات ہوئی ، لوگ کہنے لگے کہ آپ کے صاحبزادے ابراہیم کی وفات کی وجہ سے سورج گرہن لگا ہے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کو نماز ( کسوف ) پڑھائی ، چار سجدوں میں چھ رکوع کیا ۱؎ ، اللہ اکبر کہا ، پھر قرآت کی اور دیر تک قرآت کرتے رہے ، پھر اتنی ہی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا ، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور پہلی قرآت کی بہ نسبت مختصر قرآت کی پھر اتنی ہی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا ، پھر رکوع سے سر اٹھایا پھر تیسری قرآت کی جو دوسری قرآت کے بہ نسبت مختصر تھی اور اتنی دیر تک رکوع کیا جتنی دیر تک قیام کیا تھا ، پھر رکوع سے سر اٹھایا ، اس کے بعد سجدے کے لیے جھکے اور دو سجدے کئے ، پھر کھڑے ہوئے اور سجدے سے پہلے تین رکوع کیے ، ہر رکوع اپنے بعد والے سے زیادہ لمبا ہوتا تھا ، البتہ رکوع قیام کے برابر ہوتا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں پیچھے ہٹے تو صفیں بھی آپ کے ساتھ پیچھے ہٹیں ، پھر آپ آگے بڑھے اور اپنی جگہ چلے گئے تو صفیں بھی آگے بڑھ گئیں پھر آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج ( صاف ہو کر ) نکل چکا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگو ! سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، کسی انسان کے مرنے کی وجہ سے ان میں گرہن نہیں لگتا ، لہٰذا جب تم اس میں سے کچھ دیکھو تو نماز میں مشغول ہو جاؤ ، یہاں تک کہ وہ صاف ہو کر روشن ہو جائے “ ، اور راوی نے بقیہ حدیث بیان کی ۔

Narrated Jabir b. Abd Allah:There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah (ﷺ) had died. The people began to to say that there was an eclipse on account of the death of Ibrahim. The Prophet (ﷺ) stood up and led the people in prayer performing six bowings and four prostrations. he said: Allah is most great, and then recited from the Qur’an and prolonged the recitation. He then bowed nearly as long as he stood. He then raised his head and recited from the Qur’an but it was less than the first (recitation). He then bowed nearly as long as he stood. He then raised his head and then recited from the Quran for the third time, but it was less than the second recitation. He then bowed nearly as long as he stood. he then raised his head and then recited from the Qur’an for the third time, but it was less than the second recitation. he then bowed nearly as long as he stood. Then he raised his head and went down for prostration. he made two prostrations. He then stood and made three bowings before prostrating himself, the preceding bowing being more lengthy than the following, but he bowed nearly as long as he stood. He then stepped back during the prayer and the rows (of the people) too stepped back along with him. Then he stepped forward and stood in his place, and the rows too stepped forward. he then finished the prayer and the sun had become bright. He said: O people, the sun and the moon are two of Allah’s signs; they are not eclipsed on account of a man’s death. So when you see anything of that nature, offer prayer until the sun becomes bright. The narrator then narrated the rest of the tradition.


19

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِأَصْحَابِهِ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى جَعَلُوا يَخِرُّونَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَلِكَ فَكَانَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ ‏.‏ وَسَاقَ الْحَدِيثَ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سخت گرمی کے دن میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو نماز کسوف پڑھائی ، ( اس میں ) آپ نے لمبا قیام کیا یہاں تک کہ لوگ گرنے لگے پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا ( رکوع ) کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا ، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا ، پھر رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا ( قیام ) کیا ، پھر دو سجدے کئے پھر ( دوسری رکعت کے لیے ) کھڑے ہوئے تو ویسے ہی کیا ، اس طرح ( دو رکعت میں ) چار رکوع اور چار سجدے ہوئے اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎ ۔

Narrated Jabir:There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah (ﷺ) on a hot day. The Messenger of Allah (ﷺ)led his Companions in prayer and prolonged the standing until the people began to fall down. He then bowed and prolonged it; then he raised his head and prolonged (the stay); then he bowed and prolonged it; then he raised his head and prolonged (the stay); then he made two prostrations and then stood up; then he did in the same manner. He thus performed four bowings and four prostrations. Then the narrator narrated the rest of the tradition.


2

حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالاَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَيُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ الْمَازِنِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمَّهُ، – وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا يَسْتَسْقِي فَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ – قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ – قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ – وَقَرَأَ فِيهِمَا زَادَ ابْنُ السَّرْحِ يُرِيدُ الْجَهْرَ ‏.‏

ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہمجھے عباد بن تمیم مازنی نے خبر دی ہے کہ انہوں نے اپنے چچا ( عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ ) سے ( جو صحابی رسول تھے ) سنا کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو ساتھ لے کر نماز استسقا کے لیے نکلے اور لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کر کے اللہ عزوجل سے دعا کرتے رہے ۔ سلیمان بن داود کی روایت میں ہے کہ آپ نے قبلہ کا استقبال کیا اور اپنی چادر پلٹی پھر دو رکعتیں پڑھیں ۔ اور ابن ابی ذئب کی روایت میں ہے کہ آپ نے ان دونوں میں قرآت کی ۔ ابن سرح نے یہ اضافہ کیا ہے کہ قرآت سے ان کی مراد جہری قرآت ہے ۔

Abbad b. Tamim al Mazini said on the authority of his uncle (Abd Allah b. Zaid b Asim) who was a Companion of the Messenger of Allah (ﷺ):One day the Messenger of Allah (ﷺ) went out to make supplication for rain. He turned his back towards the people praying to Allah, the Exalted. The narrator Sulaiman b. Dawud said: He faced the qiblah and turned around his cloak and then offered two rak’ahs of prayer. The narrator Ibn Abi Dhi’b said: He recited from the Qur’an in both of them. The version of Ibn al-Sarh adds: By it he means in a loud voice.


20

حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ خُسِفَتِ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَكَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِرَاءَةً طَوِيلَةً ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ ‏”‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ قَامَ فَاقْتَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الأُولَى ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً هُوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن لگا تو آپ مسجد کی طرف نکلے اور ( نماز کے لیے ) کھڑے ہوئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر» کہا اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صف لگائی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبی قرات کی پھر «الله أكبر» کہہ کر لمبا رکوع کیا ، پھر اپنا سر اٹھایا اور «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد» کہا ، پھر کھڑے رہے اور لمبی قرآت کی ، اور یہ پہلی قرآت سے کچھ مختصر تھی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر» کہہ کر لمبا رکوع کیا ، اور یہ پہلے رکوع سے کچھ مختصر تھا ، ( پھر رکوع سے سر اٹھایا ) اور «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد» کہا ، پھر دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا اس طرح ( دو رکعت میں ) آپ نے پورے چار رکوع اور چار سجدے کئے ، اور آپ کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے سورج روشن ہو گیا ۔

Narrated A’ishah (May Allah be pleased with her):There was an eclipse of the sun during the lifetime of the Messenger of Allah (ﷺ)came tot he mosque; he stood up and uttered the takbir (Allah is great); the people stood in rows behind him; the Messenger of Allah (ﷺ) recited from the Quran for a long time; then he uttered the takbir (Allah is most great) and performed bowing for a long time, then he raised his head and said: Allah listens to him who praises Him; our Lord, and to Thee be praise; then he stood up and recited from the Qur’an for a long time, but it was less than the first (recitation); he then bowed for a long time, but it was less than the first bowing; he then said, Allah listens to him who praises Him; our Lord, and to Thee be praise. he then did so in the second rak’ah. he thus completed four bowings and four prostrations. The sun had become bright before he departed.


21

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ كَانَ كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ مِثْلَ حَدِيثِ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ رَكْعَتَيْنِ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کی نماز پڑھی ، جیسے عروہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے دو رکعت پڑھی اور ہر رکعت میں دو رکوع کیا ۔

Narrated Abd Allah b. ‘Abbas:The Messenger of Allah (ﷺ) prayed at the solar eclipse as reported in the tradition narrated by ‘Urwah from Aishah from the Messenger of Allah (ﷺ) that he offered two rak’ahs of prayer bowing twice in each rak’ah.


22

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ بْنِ خَالِدٍ أَبُو مَسْعُودٍ الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحُدِّثْتُ عَنْ عُمَرَ بْنِ شَقِيقٍ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ، – وَهَذَا لَفْظُهُ وَهُوَ أَتَمُّ – عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى بِهِمْ فَقَرَأَ بِسُورَةٍ مِنَ الطُّوَلِ وَرَكَعَ خَمْسَ رَكَعَاتٍ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَقَرَأَ سُورَةً مِنَ الطُّوَلِ وَرَكَعَ خَمْسَ رَكَعَاتٍ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ كَمَا هُوَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ يَدْعُو حَتَّى انْجَلَى كُسُوفُهَا ‏.‏

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( دو رکعت ) پڑھائی تو آپ نے لمبی سورتوں میں سے ایک سورۃ کی قرآت کی اور پانچ رکوع اور دو سجدے کئے ، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تو اس میں بھی لمبی سورتوں میں سے ایک سورت کی قرآت فرمائی اور پانچ رکوع اور دو سجدے کئے ، پھر قبلہ رخ بیٹھے دعا کرتے رہے یہاں تک کہ گرہن چھٹ گیا ۔

Narrated Ubayy b. Ka’b:An eclipse of the sun took place in the time of the Messenger of Allah (ﷺ). The Prophet (ﷺ) led them in prayer. He recited one of the long surahs, bowing five times and prostrating himself twice. He then stood up for the second rak’ah, recited one of the long surahs, bowed five times, prostrated himself twice, then sat where he was facing the qiblah and made the supplication till the eclipse was over.


23

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ صَلَّى فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ فَقَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ سَجَدَ وَالأُخْرَى مِثْلُهَا ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہآپ نے سورج گرہن کی نماز پڑھی تو قرآت کی ، پھر رکوع کیا ، پھر قرآت کی ، پھر رکوع کیا ، پھر قرآت کی ، پھر رکوع کیا ، پھر قرآت کی ، پھر رکوع کیا ، پھر سجدہ کیا ، اور دوسری ( رکعت ) بھی اسی طرح پڑھی ۔

Narrated Ibn ‘Abbas:The Prophet (ﷺ) prayed at solar eclipse; he recited from the Qur’an and then bowed; then he recited from the Qur’an and then bowed; he then recited from the Qur’an and bowed; he then recited fromt eh Qur’an and bowed. Then he prostrated himself and performed the second rak’ah similar to the first.


24

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنِي ثَعْلَبَةُ بْنُ عِبَادٍ الْعَبْدِيُّ، مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةً يَوْمًا لِسَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ سَمُرَةُ بَيْنَمَا أَنَا وَغُلاَمٌ مِنَ الأَنْصَارِ نَرْمِي غَرَضَيْنِ لَنَا حَتَّى إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ قِيدَ رُمْحَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةٍ فِي عَيْنِ النَّاظِرِ مِنَ الأُفُقِ اسْوَدَّتْ حَتَّى آضَتْ كَأَنَّهَا تَنُّومَةٌ فَقَالَ أَحَدُنَا لِصَاحِبِهِ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْمَسْجِدِ فَوَاللَّهِ لَيُحْدِثَنَّ شَأْنُ هَذِهِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي أُمَّتِهِ حَدَثًا قَالَ فَدَفَعْنَا فَإِذَا هُوَ بَارِزٌ فَاسْتَقْدَمَ فَصَلَّى فَقَامَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا قَامَ بِنَا فِي صَلاَةٍ قَطُّ لاَ نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا قَالَ ثُمَّ رَكَعَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا رَكَعَ بِنَا فِي صَلاَةٍ قَطُّ لاَ نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا ثُمَّ سَجَدَ بِنَا كَأَطْوَلِ مَا سَجَدَ بِنَا فِي صَلاَةٍ قَطُّ لاَ نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا ‏.‏ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ فَوَافَقَ تَجَلِّي الشَّمْسِ جُلُوسَهُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ قَالَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَشَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَشَهِدَ أَنَّهُ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ سَاقَ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏.‏

اسود بن قیس کہتے ہیں کہ ثعلبہ بن عباد عبدی ( جو اہل بصرہ میں سے ہیں ) نے بیان کیا ہے کہوہ ایک دن سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر رہے ، سمرہ رضی اللہ عنہ نے ( خطبہ میں ) کہا : میں اور ایک انصاری لڑکا دونوں تیر سے اپنا اپنا نشانہ لگا رہے تھے یہاں تک کہ جب دیکھنے والوں کی نظر میں سورج دو نیزہ یا تین نیزہ کے برابر رہ گیا تو اسی دوران وہ دفعۃً سیاہ ہو گیا پھر گویا وہ تنومہ ۱؎ ہو گیا ، تو ہم میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا : تم ہمارے ساتھ مسجد چلو کیونکہ اللہ کی قسم سورج کا یہ حال ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں کوئی نیا واقعہ رونما کرے گا ، تو ہم چلے تو دیکھتے ہیں کہ مسجد بھری ۲؎ ہے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور آپ نے نماز پڑھائی ، اور ہمارے ساتھ اتنا لمبا قیام کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی نماز میں اتنا لمبا قیام نہیں کیا تھا ، ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ اتنا لمبا رکوع کیا کہ اتنا لمبا رکوع کسی نماز میں نہیں کیا تھا ، ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ۳؎ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ اتنا لمبا سجدہ آپ نے کبھی بھی کسی نماز میں ہمارے ساتھ نہیں کیا تھا اور ہمیں آپ کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا ۔ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : دوسری رکعت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کے ساتھ ہی سورج روشن ہو گیا ، پھر آپ نے سلام پھیرا ، پھر کھڑے ہوئے تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور گواہی دی کہ ” اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں “ ، پھر احمد بن یونس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا خطبہ بیان کیا ۔

Narrated Samurah ibn Jundub:

When, a boy from the Ansar and I were shooting (arrows) towards two of our targets, the sun was sighted by the people at the height of two or three lances above the horizon. It became black like the black herb called tannumah.

One of us said to his companion: Let us go to the mosque; by Allah, this incident of the sun will surely bring something new in the community of the Messenger of Allah (ﷺ).

As we reached it, we suddenly saw that he (the Prophet) had already come out (of his house). He stepped forward for a long time as much as he could do so in the prayer. But we did not hear his voice. He then performed a bowing and prolonged it as much as he could do in the prayer. But we did not hear his voice. He then prostrated himself with us and prolonged it which he never did in the prayer before. But we did not hear his voice. He then did similarly in the second rak’ah. The sun became bright when he sat after the second rak’ah. Then he uttered the salutation. He then stood up, praised Allah, and extolled Him, and testified that there was no god but Allah and testified that he was His servant and apostle. Ahmad ibn Yunus then narrated the address of the Prophet (ﷺ).


25

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ الْهِلاَلِيِّ، قَالَ كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ فَزِعًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَانْجَلَتْ فَقَالَ ‏ “‏ إِنَّمَا هَذِهِ الآيَاتُ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهَا فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلاَةٍ صَلَّيْتُمُوهَا مِنَ الْمَكْتُوبَةِ ‏”‏ ‏.‏

قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ گھبرا کر اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے نکلے اس دن میں آپ کے ساتھ مدینہ ہی میں تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور ان میں لمبا قیام فرمایا ، پھر نماز سے فارغ ہوئے اور سورج روشن ہو گیا ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بیشک یہ نشانیاں ہیں ، جن کے ذریعہ اللہ ( بندوں کو ) ڈراتا ہے لہٰذا جب تم ایسا دیکھو تو نماز پڑھو جیسے تم نے قریب کی فرض نماز پڑھی ہو ۱؎ “ ۔

Narrated Qabisah al-Hilali:

There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah (ﷺ). He came out bewildered pulling his garment, and I was in his company at Medina. He prayed two rak’ahs and stood for a long time in them. He then departed and the sun became bright. He then said: There are the signs by means of which Allah, the Exalted, produces dread (in His servants). When you see anything of this nature, then pray as you are praying a fresh obligatory prayer.


26

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَيْحَانُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ قَبِيصَةَ الْهِلاَلِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّ الشَّمْسَ كُسِفَتْ بِمَعْنَى حَدِيثِ مُوسَى قَالَ حَتَّى بَدَتِ النُّجُومُ ‏.‏

ہلال بن عامر سے روایت ہے کہقبیصہ ہلالی نے ان سے بیان کیا ہے کہ سورج میں گرہن لگا ، پھر انہوں نے موسیٰ کی روایت کے ہم معنی روایت ذکر کی ، اس میں ہے : یہاں تک کہ ستارے دکھائی دینے لگے ۔

Narrated Qabisah al Hilali:The solar eclipse took place… The narrator then narrated the tradition like that of Musa. The narrator again said: Until the stars appear (in the heaven).


27

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، كُلُّهُمْ قَدْ حَدَّثَنِي عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَقَامَ فَحَزَرْتُ قِرَاءَتَهُ فَرَأَيْتُ أَنَّهُ قَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ – وَسَاقَ الْحَدِيثَ – ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ فَحَزَرْتُ قِرَاءَتَهُ فَرَأَيْتُ أَنَّهُ قَرَأَ بِسُورَةِ آلِ عِمْرَانَ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ نکلے اور لوگوں کو نماز پڑھائی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کیا تو میں نے آپ کی قرآت کا اندازہ لگایا تو مجھے لگا کہ آپ نے سورۃ البقرہ کی قرآت کی ہے ، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی ، اس میں ہے : پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قرآت کی ، میں نے آپ کی قرآت کا اندازہ کیا کہ آپ نے سورۃ آل عمران کی قرآت کی ہے ۔

Narrated Aishah:There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah (ﷺ). The Messenger of Allah (ﷺ) came out and led the people in prayer. he stood up and I guessed that he recited Surah al-Baqarah. The narrator then further transmitted the tradition. He (the Prophet) then prostrated himself twice, and then stood up and prolonged the recitation. then I guessed his recitation and knew that he recited Surah Al-i-Imran.


28

حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً فَجَهَرَ بِهَا يَعْنِي فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لمبی قرآت کی اور اس میں جہر کیا یعنی نماز کسوف میں ۱؎ ۔

Narrated A’ishah (May Allah be pleased with her):The Messenger of Allah (may peace be upon on him) recited from teh Qur’an in a loud voice in the prayer at an eclipse.


29

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، – كَذَا عِنْدَ الْقَاضِي وَالصَّوَابُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، – قَالَ خُسِفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلاً بِنَحْوٍ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ ثُمَّ رَكَعَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہسورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز پڑھی اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ البقرہ کی قرآت کے برابر طویل قیام کیا ، پھر رکوع کیا ، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی ۔

Narrated Ibn ‘Abbas:An eclipse of the sun took place. the Messenger of Allah (ﷺ) prayed along with the people. He stood up for a long time nearly equal to the recitation of Surah al Baqarah. H then bowed. The narrator then transmitted the rest of the tradition.


3

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ قَرَأْتُ فِي كِتَابِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ – يَعْنِي الْحِمْصِيَّ – عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ لَمْ يَذْكُرِ الصَّلاَةَ قَالَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ فَجَعَلَ عِطَافَهُ الأَيْمَنَ عَلَى عَاتِقِهِ الأَيْسَرِ وَجَعَلَ عِطَافَهُ الأَيْسَرَ عَلَى عَاتِقِهِ الأَيْمَنِ ثُمَّ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ‏.‏

اس طریق سے بھی محمد بن مسلم ( ابن شہاب زہری ) سے سابقہ سند سے یہی حدیث مروی ہےاس میں راوی نے نماز کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر پلٹی تو چادر کا داہنا کنارہ اپنے بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ اپنے داہنے کندھے پر کر لیا ، پھر اللہ عزوجل سے دعا کی ۔

The above-mentioned tradition has also been transmitted by Muhammad b. Muslim through a different chain of narrators. But there is no mention of prayer in this version. The version adds:”He turned around his cloak, putting its right side on his left shoulder and its left side on his right shoulder. Thereafter he made supplication to Allah.”


30

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، أَنَّهُ سَأَلَ الزُّهْرِيَّ فَقَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كُسِفَتِ الشَّمْسُ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً فَنَادَى أَنَّ الصَّلاَةَ جَامِعَةٌ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہسورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا کہ نماز ( کسوف ) جماعت سے ہو گی ۔

Narrated A’ishah (May Allah be pleased with her):There was an eclipse of the sun. The Messenger of Allah (ﷺ) commanded a man who summoned: “The prayer will be held in congregation”


31

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لاَ يُخْسَفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَكَبِّرُوا وَتَصَدَّقُوا ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سورج اور چاند میں گرہن کسی کے مرنے یا جینے سے نہیں لگتا ہے ، جب تم اسے دیکھو تو اللہ عزوجل سے دعا کرو اور اس کی بڑائی بیان کرو اور صدقہ و خیرات کرو “ ۔

Narrated A’ishah (May Allah be pleased with her):The sun and the moon are not eclipsed on account of anyone’s death or on account of anyone’s birth. So when you see that, supplicate Allah, declare His greatness, and give alms.


32

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُ بِالْعَتَاقَةِ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ ‏.‏

اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کسوف میں غلام آزاد کرنے کا حکم دیتے تھے ۔

Narrated Asma:The Prophet (peace be upon him) used to command us to free slaves on the occasion of an eclipse


33

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ الْبَصْرِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَعَلَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ وَيَسْأَلُ عَنْهَا حَتَّى انْجَلَتْ ‏.‏

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو آپ دو دو رکعتیں پڑھتے جاتے اور سورج کے متعلق پوچھتے جاتے یہاں تک کہ وہ صاف ہو گیا ۔

Narrated An-Nu’man ibn Bashir:

There was an eclipse of the sun in the time of the Prophet (ﷺ). He began to pray a series of pairs of rak’ahs enquiring about the sun (at the end of them) till it became clear.


34

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَكَدْ يَرْكَعُ ثُمَّ رَكَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ ثُمَّ رَفَعَ فَلَمْ يَكَدْ يَسْجُدُ ثُمَّ سَجَدَ فَلَمْ يَكَدْ يَرْفَعُ ثُمَّ رَفَعَ وَفَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ نَفَخَ فِي آخِرِ سُجُودِهِ فَقَالَ ‏”‏ أُفْ أُفْ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لاَ تُعَذِّبَهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ أَلَمْ تَعِدْنِي أَنْ لاَ تُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ‏”‏ ‏.‏ فَفَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ صَلاَتِهِ وَقَدْ أَمْحَصَتِ الشَّمْسُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا ، تو آپ نماز کسوف کے لیے کھڑے ہوئے تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع ہی نہیں کریں گے ، پھر رکوع کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھائیں گے ہی نہیں ، پھر سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے ، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے ، پھر سجدے سے سر اٹھایا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی نہیں کریں گے ، پھر سجدہ کیا تو ایسا لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر ہی نہیں اٹھائیں گے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر اٹھایا ، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کیا ، پھر اخیر سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھونک ماری اور ” اف اف “ کہا : پھر فرمایا : ” اے میرے رب ! کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک میں ان میں رہوں گا ؟ کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا ہے کہ تو انہیں عذاب نہیں دے گا جب تک وہ استغفار کرتے رہیں گے ؟ “ ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور حال یہ تھا کہ سورج بالکل صاف ہو گیا تھا ، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی ۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:

There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah (ﷺ). The Messenger of Allah (ﷺ) stood up and he was not going to perform bowing till he bowed; and he was not going to raise his head till he raised (after bowing); and he was not going to prostrate himself till he prostrated himself; and he was not going to raise his head till he raised (at the end of prostration); he did similarly in the second rak’ah, he then puffed in the last prostration saying; Fie, Fie! He then said: My Lord, didst Thou not promise me that Thou wouldst not punish them so long as I will remain among them? Didst Thou not promise me that Thou will not punish them so long as they continue to beg pardon of Thee. The Messenger of Allah (ﷺ) finished the prayer, and the sun was clear. The narrator then narrated the tradition (in full).


35

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَيَّانَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَتَرَمَّى، بِأَسْهُمٍ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذْ كُسِفَتِ الشَّمْسُ فَنَبَذْتُهُنَّ وَقُلْتُ لأَنْظُرَنَّ مَا أُحْدِثَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ الْيَوْمَ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ يُسَبِّحُ وَيُحَمِّدُ وَيُهَلِّلُ وَيَدْعُو حَتَّى حُسِرَ عَنِ الشَّمْسِ فَقَرَأَ بِسُورَتَيْنِ وَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ ‏.‏

عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تیر اندازی کی مشق کر رہا تھا کہ اسی دوران سورج گرہن لگا تو میں نے انہیں پھینک دیا اور کہا کہ میں ضرور دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ سورج گرہن آج کیا نیا واقعہ رونما کرے گا ، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ دونوں ہاتھ اٹھائے اللہ کی تسبیح ، تحمید اور تہلیل اور دعا کر رہے تھے یہاں تک کہ سورج سے گرہن چھٹ گیا ، اس وقت آپ نے ( نماز کسوف کی دونوں رکعتوں ) میں دو سورتیں پڑھیں اور دو رکوع کئے ۔

Narrated ‘Abd al-Rahman b. Samurah :During the lifetime of the Messenger of Allah (peace be upon him) I was shooting some arrows when an eclipse of the sun tok place. I, therefore , threw them (the arrows) away and said: I must see how the Messenger of Allah (ﷺ) acts in a solar eclipse today. So I came to him; he was standing (in prayer) raising his hands, glorifying Allah, praising Him, acknowledging that He is the only Deity, and making supplication till the sun was clear. He then recited two surahs and prayed two rak’ahs.


36

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، حَدَّثَنِي حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ النَّضْرِ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، كَانَتْ ظُلْمَةٌ عَلَى عَهْدِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ – قَالَ – فَأَتَيْتُ أَنَسًا فَقُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ هَلْ كَانَ يُصِيبُكُمْ مِثْلُ هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنْ كَانَتِ الرِّيحُ لَتَشْتَدُّ فَنُبَادِرُ الْمَسْجِدَ مَخَافَةَ الْقِيَامَةِ ‏.‏

نضر کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہانس بن مالک رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تاریکی چھا گئی ، تو میں آپ کے پاس آیا اور کہا : ابوحمزہ ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی آپ لوگوں پر اس طرح کی صورت حال پیش آئی تھی ؟ انہوں نے کہا : اللہ کی پناہ ، اگر ہوا ذرا زور سے چلنے لگتی تو ہم قیامت کے خوف سے بھاگ کر مسجد آ جاتے تھے ۔

Narrated Anas ibn Malik:

Ubaydullah ibn an-Nadr reported on the authority of his father: Darkness prevailed in the time of Anas ibn Malik, I came to Anas and said (to him): AbuHamzah, did anything like this happen to you in the time of the Messenger of Allah (ﷺ)? He replied: Take refuge in Allah. If the wind blew violently, we would run quickly towards the mosque for fear of the coming of the Day of Judgment.


37

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ قِيلَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ مَاتَتْ فُلاَنَةُ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَخَرَّ سَاجِدًا فَقِيلَ لَهُ أَتَسْجُدُ هَذِهِ السَّاعَةَ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا رَأَيْتُمْ آيَةً فَاسْجُدُوا ‏”‏ ‏.‏ وَأَىُّ آيَةٍ أَعْظَمُ مِنْ ذَهَابِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

عکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فلاں بیوی کا انتقال ہو گیا ہے ، تو وہ یہ سن کر سجدے میں گر پڑے ، ان سے کہا گیا : کیا اس وقت آپ سجدہ کر رہے ہیں ؟ تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم کوئی نشانی ( یعنی بڑا حادثہ ) دیکھو تو سجدہ کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی موت سے بڑھ کر کون سی نشانی ہو سکتی ہے ؟ ۔

Ikrimah said:Ibn Abbas was informed that so-and-so, a certain wife of the Prophet (ﷺ), had died. He fell down prostrating himself. He was questioned: Why do you prostrate yourself this moment? He said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: When you see a portent (an accident), prostrate yourselves. And which portent (accident) can be greater than the death of a wife of the Prophet (ﷺ).


4

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ اسْتَسْقَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ لَهُ سَوْدَاءُ فَأَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَأْخُذَ بِأَسْفَلِهَا فَيَجْعَلَهُ أَعْلاَهَا فَلَمَّا ثَقُلَتْ قَلَبَهَا عَلَى عَاتِقِهِ ‏.‏

عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز استسقا پڑھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ایک سیاہ چادر تھی تو آپ نے اس کے نچلے کنارے کو پکڑنے اور پلٹ کر اسے اوپر کرنے کا ارادہ کیا جب وہ بھاری لگی تو اسے اپنے کندھے ہی پر پلٹ لیا ۔

Abd Allah b. Zaid said:The Messenger of Allah (pbuh)prayed for rain wearing a black robe with ornamented border. The Messenger of Allah (pbuh)wanted to reverse it from bottom to top by holding the bottom. But when it was too heavy he turned it round on his shoulders.


5

حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، نَحْوَهُ قَالاَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ، أَرْسَلَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ – قَالَ عُثْمَانُ ابْنُ عُقْبَةَ وَكَانَ أَمِيرَ الْمَدِينَةِ – إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ صَلاَةِ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الاِسْتِسْقَاءِ فَقَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُتَبَذِّلاً مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّى أَتَى الْمُصَلَّى – زَادَ عُثْمَانُ فَرَقِيَ عَلَى الْمِنْبَرِ ثُمَّ اتَّفَقَا – وَلَمْ يَخْطُبْ خُطَبَكُمْ هَذِهِ وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّكْبِيرِ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَالإِخْبَارُ لِلنُّفَيْلِيِّ وَالصَّوَابُ ابْنُ عُتْبَةَ ‏.‏

ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہمیرے والد نے مجھے خبر دی ہے کہ مجھے ولید بن عتبہ نے ( عثمان کی روایت میں ولید بن عقبہ ہے ، جو مدینہ کے حاکم تھے ) ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا کہ میں جا کر ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز استسقا کے بارے پوچھوں تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھٹے پرانے لباس میں عاجزی کے ساتھ گریہ وزاری کرتے ہوئے عید گاہ تک تشریف لائے ، عثمان بن ابی شیبہ کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ منبر پر چڑھے ، آگے دونوں راوی روایت میں متفق ہیں : آپ نے تمہارے ان خطبوں کی طرح خطبہ نہیں دیا ، بلکہ آپ برابر دعا ، گریہ وزاری اور تکبیر میں لگے رہے ، پھر دو رکعتیں پڑھیں جیسے عید میں دو رکعتیں پڑھتے ہیں ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : روایت نفیلی کی ہے اور صحیح ولید بن عقبہ ہے ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

Ishaq ibn Abdullah ibn Kinanah reported: Al-Walid ibn Utbah or (according to the version of Uthman) al-Walid ibn Uqbah, the then governor of Medina, sent me to Ibn Abbas to ask him about the prayer for rain offered by the Messenger of Allah (ﷺ). He said: The Messenger of Allah (ﷺ) went out wearing old clothes in a humble and lowly manner until he reached the place of prayer. He then ascended the pulpit, but he did not deliver the sermon as you deliver (usually). He remained engaged in making supplication, showing humbleness (to Allah) and uttering the takbir (Allah is most great). He then offered two rak’ahs of prayer as done on the ‘Id (festival).

Abu Dawud said: This is the version of al-Nufail. What is correct is Ibn Utbah’s


6

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، – يَعْنِي ابْنَ بِلاَلٍ – عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي وَأَنَّهُ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ حَوَّلَ رِدَاءَهُ ‏.‏

عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف بارش طلب کرنے کی غرض سے نکلے ، جب آپ نے دعا کرنے کا ارادہ کیا تو قبلہ رخ ہوئے پھر اپنی چادر پلٹی ۔

Abd Allah b. Zaid said:The Messenger of Allah (pbuh)went out to the place of prayer to pray for rain. When he wanted to make supplication, he faced the qiblah and turned around his cloak.


7

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الْمَازِنِيَّ، يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمُصَلَّى فَاسْتَسْقَى وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ حِينَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ‏.‏

عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف نکلے ، اور ( اللہ تعالیٰ سے ) بارش طلب کی ، اور جس وقت قبلہ رخ ہوئے ، اپنی چادر پلٹی ۔

Narrated Abd Allah b. Zaid al Mazini:Abd Allah b. Zaid al Mazini said: The Messenger of Allah (pbuh) went out to the place of prayer and made supplication or rain, and turned around his cloak when the faced the qiblah.


8

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حَيْوَةَ، وَعُمَرَ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَيْرٍ، مَوْلَى بَنِي آبِي اللَّحْمِ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَسْقِي عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ قَرِيبًا مِنَ الزَّوْرَاءِ قَائِمًا يَدْعُو يَسْتَسْقِي رَافِعًا يَدَيْهِ قِبَلَ وَجْهِهِ لاَ يُجَاوِزُ بِهِمَا رَأْسَهُ ‏.‏

عمیر مولیٰ آبی اللحم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہانہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زوراء کے قریب احجار زیت کے پاس کھڑے ہو کر ( اللہ تعالیٰ سے ) بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ چہرے کی طرف اٹھائے بارش کے لیے دعا کر رہے تھے اور انہیں اپنے سر سے اوپر نہیں ہونے دیتے تھے ۔

Narrated Umayr, the client of AbulLahm:

Umayr saw the Prophet (ﷺ) praying for rain at Ahjar az-Zayt near az-Zawra’, standing, making supplication, praying for rain and raising his hands in front of his face, but not lifting them above his head.


9

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَوَاكِي فَقَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا مَرِيعاً نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلاً غَيْرَ آجِلٍ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہکچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( بارش نہ ہونے کی شکایت لے کر ) روتے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی : «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل» یعنی ” اے اللہ ! ہمیں سیراب فرما ، ایسی بارش سے جو ہماری فریاد رسی کرنے والی ہو ، اچھے انجام والی ہو ، سبزہ اگانے والی ہو ، نفع بخش ہو ، مضرت رساں نہ ہو ، جلد آنے والی ہو ، تاخیر سے نہ آنے والی ہو “ ۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : یہ کہتے ہی ان پر بادل چھا گیا ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

The people came to the Prophet (ﷺ) weeping (due to drought). He said (making supplication): O Allah! give us rain which will replenish us, abundant, fertilising and profitable, not injurious, granting it now without delay. He (the narrator) said: Thereupon the sky became overcast.


Scroll to Top
Skip to content