حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، ح وَحَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْنٍ، عَنْ عَامِرٍ أَبِي رَمْلَةَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مِخْنَفُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ وَنَحْنُ وُقُوفٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِعَرَفَاتٍ قَالَ “ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَةً وَعَتِيرَةً أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ هَذِهِ الَّتِي يَقُولُ النَّاسُ الرَّجَبِيَّةُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْعَتِيرَةُ مَنْسُوخَةٌ هَذَا خَبَرٌ مَنْسُوخٌ .
مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں ٹھہرے ہوئے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگو ! ( سن لو ) ہر سال ہر گھر والے پر قربانی اور «عتیرہ» ہے ۱؎ کیا تم جانتے ہو کہ «عتیرہ» کیا ہے ؟ یہ وہی ہے جس کو لوگ «رجبیہ» کہتے ہیں “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «عتیرہ» منسوخ ہے یہ ایک منسوخ حدیث ہے ۔
Narrated Mikhnaf ibn Sulaym:
We were staying with the Messenger of Allah (ﷺ) at Arafat; he said: O people, every family must offer a sacrifice and an atirah. Do you know what the atirah is? It is what you call the Rajab sacrifice.
Abu Dawud said: ‘Atirah has been abrogated, and this tradition is an abrogated one.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَذْبَحُوا إِلاَّ مُسِنَّةً إِلاَّ أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ ” .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صرف مسنہ ۱؎ ہی ذبح کرو ، مسنہ نہ پاؤ تو بھیڑ کا جذعہ ذبح کرو “ ۔
Narrated Jabir:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: Sacrifice only a full-grown animal unless it is difficult for you, in which case sacrifice a lamb.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صُدْرَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طُعْمَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي أَصْحَابِهِ ضَحَايَا فَأَعْطَانِي عَتُودًا جَذَعًا – قَالَ – فَرَجَعْتُ بِهِ إِلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّهُ جَذَعٌ . قَالَ “ ضَحِّ بِهِ ” . فَضَحَّيْتُ بِهِ .
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام میں قربانی کے جانور تقسیم کئے تو مجھ کو ایک بکری کا بچہ جو جذع تھا ( یعنی دوسرے سال میں داخل ہو چکا تھا ) دیا ، میں اس کو لوٹا کر آپ کے پاس لایا اور میں نے کہا کہ یہ جذع ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی قربانی کر ڈالو “ ، تو میں نے اسی کی قربانی کر ڈالی ۔
Narrated Zayd ibn Khalid al-Juhani:
The Messenger of Allah (ﷺ) distributed sacrificial animals among his Companions. He gave me a kid (of less than a year). I took it to him and said: This is a kid. He said: Sacrifice it. so I sacrificed it.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كُنَّا مَعَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُقَالُ لَهُ مُجَاشِعٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ فَعَزَّتِ الْغَنَمُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ “ إِنَّ الْجَذَعَ يُوَفِّي مِمَّا يُوَفِّي مِنْهُ الثَّنِيُّ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهُوَ مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ .
کلیب کہتے ہیں کہہم مجاشع نامی بنی سلیم کے ایک صحابی رسول کے ساتھ تھے اس وقت بکریاں مہنگی ہو گئیں تو انہوں نے منادی کو حکم دیا کہ وہ اعلان کر دے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فر ماتے تھے : ” جذع ( ایک سالہ ) اس چیز سے کفایت کرتا ہے جس سے «ثنی» ( وہ جانور جس کے سامنے کے دانت گر گئے ہوں ) کفایت کرتا ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے ۔
Narrated ‘Asim b. Kulaib:
On the authority of his father: We were with a man from the Companions of the Prophet (ﷺ) called Mujashi’ who belonged to Banu Sulaim. There was a scarcity if goats (in those days). He commanded a man to announce (among the people); so he announced that the Messenger of Allah (ﷺ) used to say: A lamb may be given as full payent for that for which has full-grown animal is payment.
Abu Dawud said: His name is Mujashi’ b. Mas’ud.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ فَقَالَ ” مَنْ صَلَّى صَلاَتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ ” . فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلاَةِ وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ فَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ ” . فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي عَنَاقًا جَذَعَةً وَهِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَىْ لَحْمٍ فَهَلْ تُجْزِئُ عَنِّي قَالَ ” نَعَمْ وَلَنْ تُجْزِئَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ” .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں ذی الحجہ کو نماز عید کے بعد ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا : ” جس نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی ، اور ہماری قربانی کی طرح قربانی کی ، تو اس نے قربانی کی ( یعنی اس کو قربانی کا ثواب ملا ) اور جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کر لی تو وہ گوشت کی بکری ۱؎ ہو گی “ ، یہ سن کر ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے تو نماز کے لیے نکلنے سے پہلے قربانی کر ڈالی اور میں نے یہ سمجھا کہ یہ دن کھانے اور پینے کا دن ہے ، تو میں نے جلدی کی ، میں نے خود کھایا ، اور اپنے اہل و عیال اور ہمسایوں کو بھی کھلایا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ گوشت کی بکری ہے ۲؎ “ ، تو انہوں نے کہا : میرے پاس ایک سالہ جوان بکری اور وہ گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے ، کیا وہ میری طرف سے کفایت کرے گی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ، لیکن تمہارے بعد کسی کے لیے کافی نہ ہو گی ( یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے ) “ ۔
Narrated Al-Bara’ bin ‘Azib:The Messenger of Allah (ﷺ) delivered a sermon to us on the day of sacrifice after the prayer. He said: If anyone prays like our prayer, and sacrifices like our sacrifice, his sacrifice is all right. If anyone sacrifices before the prayer (for ‘Id), that is goat meant for flesh. Abu Burdah b. Niyar stood up and said: Messenger of Allah, I swear by Allah, I sacrificed before I went for prayer. I thought it was the day of eating and drinking; so I made haste, and ate myself, and supplied flesh to my family and neighbors. The Messenger of Allah (ﷺ) said: That is a goat meant for eating flesh. He said: I have a kid (of less than a year) which is better than two goats meant for flesh. Will it be valid from me ? He said: Yes, but it will not be valid for anyone after you.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ ضَحَّى خَالٌ لِي يُقَالُ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ ” . فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي دَاجِنًا جَذَعَةً مِنَ الْمَعْزِ فَقَالَ ” اذْبَحْهَا وَلاَ تَصْلُحُ لِغَيْرِكَ ” .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیرے ابوبردہ نامی ایک ماموں نے نماز سے پہلے قربانی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” یہ تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی “ ، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے پاس بکریوں میں سے ایک پلی ہوئی جذعہ ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسی کو ذبح کر ڈالو ، لیکن تمہارے سوا اور کسی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں “ ۔
Narrated Al-Bara’ ibn Azib:
A maternal uncle of mine called AbuBurdah sacrificed before the prayer (for ‘Id). The Messenger of Allah (ﷺ) said: Your goat is meant for flesh. He said: Messenger of Allah, I have a domestic kid with me. He said: Sacrifice it, but it is not valid for any man other than you.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ، قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ مَا لاَ يَجُوزُ فِي الأَضَاحِي فَقَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصَابِعِي أَقْصَرُ مِنْ أَصَابِعِهِ وَأَنَامِلِي أَقْصَرُ مِنْ أَنَامِلِهِ فَقَالَ ” أَرْبَعٌ لاَ تَجُوزُ فِي الأَضَاحِي الْعَوْرَاءُ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَالْمَرِيضَةُ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَالْعَرْجَاءُ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا وَالْكَسِيرُ الَّتِي لاَ تَنْقَى ” . قَالَ قُلْتُ فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ . قَالَ ” مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ وَلاَ تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ لَيْسَ لَهَا مُخٌّ .
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہمیں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ : کون سا جانور قربانی میں درست نہیں ہے ؟ تو آپ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے ، میری انگلیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے چھوٹی ہیں اور میری پوریں آپ کی پوروں سے چھوٹی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار انگلیوں سے اشارہ کیا اور فرمایا : ” چار طرح کے جانور قربانی کے لائق نہیں ہیں ، ایک کانا جس کا کانا پن بالکل ظاہر ہو ، دوسرے بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو ، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن بالکل واضح ہو ، اور چوتھے دبلا بوڑھا کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو “ ، میں نے کہا : مجھے قربانی کے لیے وہ جانور بھی برا لگتا ہے جس کے دانت میں نقص ہو ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو تمہیں ناپسند ہو اس کو چھوڑ دو لیکن کسی اور پر اس کو حرام نہ کرو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ( «لا تنقى» کا مطلب یہ ہے کہ ) اس کی ہڈی میں گودا نہ ہو ۔
Narrated Ubayd ibn Firuz:
I asked al-Bara’ ibn Azib: What should be avoided in sacrificial animals? He said: The Messenger of Allah (ﷺ) stood among us, and my fingers are smaller than his fingers, and my fingertips are smaller than his fingertips. He said (pointing with his fingers): Four (types of animals) should be avoided in sacrifice: A One-eyed animal which has obviously lost the sight of one eye, a sick animal which is obviously sick, a lame animal which obviously limps and an animal with a broken leg with no marrow. I also detest an animal which has defective teeth. He said: Leave what you detest, but do not make it illegal for anyone.
Abu Dawud said: (By a lean animal mean) and animal which has no marrow.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنَا ح، وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِّيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، – الْمَعْنَى – عَنْ ثَوْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو حُمَيْدٍ الرُّعَيْنِيُّ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ، ذُو مِصْرٍ قَالَ أَتَيْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ فَقُلْتُ يَا أَبَا الْوَلِيدِ إِنِّي خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَايَا فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا يُعْجِبُنِي غَيْرَ ثَرْمَاءَ فَكَرِهْتُهَا فَمَا تَقُولُ قَالَ أَفَلاَ جِئْتَنِي بِهَا . قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ تَجُوزُ عَنْكَ وَلاَ تَجُوزُ عَنِّي قَالَ نَعَمْ إِنَّكَ تَشُكُّ وَلاَ أَشُكُّ إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُصْفَرَّةِ وَالْمُسْتَأْصَلَةِ وَالْبَخْقَاءِ وَالْمُشَيَّعَةِ وَالْكَسْرَاءِ فَالْمُصْفَرَّةُ الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُهَا حَتَّى يَبْدُوَ سِمَاخُهَا وَالْمُسْتَأْصَلَةُ الَّتِي اسْتُؤْصِلَ قَرْنُهَا مِنْ أَصْلِهِ وَالْبَخْقَاءُ الَّتِي تَبْخَقُ عَيْنُهَا وَالْمُشَيَّعَةُ الَّتِي لاَ تَتْبَعُ الْغَنَمَ عَجْفًا وَضَعْفًا وَالْكَسْرَاءُ الْكَسِيرَةُ .
یزید ذومصر کہتے ہیں کہمیں عتبہ بن عبد سلمی کے پاس آیا اور ان سے کہا : ابوالولید ! میں قربانی کے لیے جانور ڈھونڈھنے کے لیے نکلا تو مجھے سوائے ایک بکری کے جس کا ایک دانت گر چکا ہے کوئی جانور پسند نہ آیا ، تو میں نے اسے لینا اچھا نہیں سمجھا ، اب آپ کیا کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : اس کو تم میرے لیے کیوں نہیں لے آئے ، میں نے کہا : سبحان اللہ ! آپ کے لیے درست ہے اور میرے لیے درست نہیں ، انہوں نے کہا : ہاں تم کو شک ہے مجھے شک نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بس «مصفرة والمستأصلة والبخقاء والمشيعة» ، اور «كسراء» سے منع کیا ہے ، «مصفرة» وہ ہے جس کا کان اتنا کٹا ہو کہ کان کا سوراخ کھل گیا ہو ، «مستأصلة» وہ ہے جس کی سینگ جڑ سے اکھڑ گئی ہو ، «بخقاء» وہ ہے جس کی آنکھ کی بینائی جاتی رہے اور آنکھ باقی ہو ، اور «مشيعة» وہ ہے جو لاغری اور ضعف کی وجہ سے بکریوں کے ساتھ نہ چل پاتی ہو بلکہ پیچھے رہ جاتی ہو ، «كسراء» وہ ہے جس کا ہاتھ پاؤں ٹوٹ گیا ہو ، ( لہٰذا ان کے علاوہ باقی سب جانور درست ہیں ، پھر شک کیوں کرتے ہو ) ۔
Narrated Yazid Dhu Misr :
I came to Utbah ibn AbdusSulami and said: AbulWalid, I went out seeking sacrificial animals. I did not find anything which attracted me except an animal whose teeth have fallen. So I abominated it. What do you say (about it)? He said: Why did you not bring it to me? He said: Glory be to Allah: Is if lawful for you and not lawful for me? He said: Yes, you doubt and I do not doubt. The Messenger of Allah (ﷺ) has forbidden an animal whose ear has been uprooted so much so that its hole appears (outwardly), and an animal whose horn has broken from the root, and an animal which has totally lost the sight of its eye, and an animal which is so thin and weak that it cannot go with the herd, and an animal with a broken leg.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ، – وَكَانَ رَجُلَ صِدْقٍ – عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالأُذُنَيْنِ وَلاَ نُضَحِّيَ بِعَوْرَاءَ وَلاَ مُقَابَلَةٍ وَلاَ مُدَابَرَةٍ وَلاَ خَرْقَاءَ وَلاَ شَرْقَاءَ . قَالَ زُهَيْرٌ فَقُلْتُ لأَبِي إِسْحَاقَ أَذَكَرَ عَضْبَاءَ قَالَ لاَ . قُلْتُ فَمَا الْمُقَابَلَةُ قَالَ يُقْطَعُ طَرَفُ الأُذُنِ . قُلْتُ فَمَا الْمُدَابَرَةُ قَالَ يُقْطَعُ مِنْ مُؤَخَّرِ الأُذُنِ . قُلْتُ فَمَا الشَّرْقَاءُ قَالَ تُشَقُّ الأُذُنُ . قُلْتُ فَمَا الْخَرْقَاءُ قَالَ تُخْرَقُ أُذُنُهَا لِلسِّمَةِ .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم دیا کہ قربانی کے جانور کی آنکھ اور کان خوب دیکھ لیں ( کہ اس میں ایسا نقص نہ ہو جس کی وجہ سے قربانی درست نہ ہو ) اور کانے جانور کی قربانی نہ کریں ، اور نہ «مقابلة» کی ، نہ «مدابرة» کی ، نہ «خرقاء» کی اور نہ «شرقاء» کی ۔ زہیر کہتے ہیں : میں نے ابواسحاق سے پوچھا : کیا «عضباء» کا بھی ذکر کیا ؟ تو انہوں نے کہا : نہیں ( «عضباء» اس بکری کو کہتے ہیں جس کے کان کٹے ہوں اور سینگ ٹوٹے ہوں ) ۔ میں نے پوچھا «مقابلة» کے کیا معنی ہیں ؟ کہا : جس کا کان اگلی طرف سے کٹا ہو ، پھر میں نے کہا : «مدابرة» کے کیا معنی ہیں ؟ کہا : جس کے کان پچھلی طرف سے کٹے ہوں ، میں نے کہا : «خرقاء» کیا ہے ؟ کہا : جس کے کان پھٹے ہوں ( گولائی میں ) میں نے کہا : «شرقاء» کیا ہے ؟ کہا : جس بکری کے کان لمبائی میں چرے ہوئے ہوں ( نشان کے لیے ) ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
The Messenger of Allah (ﷺ) enjoined upon us to pay great attention to the eye and both ears, and not to sacrifice a one-eyed animal, and an animal with a slit which leaves something hanging at the front or back of the ear, or with a lengthwise slit with a perforation in the ear. I asked AbuIshaq: Did he mention an animal with broken horns and uprooted ears? He said: No. I said: ‘What is the Muqabalah ?’ He replied: ‘It has been cut from the back of its ear.’ I said: ‘What about the Sharqa’? He replied: ‘The ear has been split.’ I said: ‘What about the Kharqa’? He replied: ‘A hole is made (in its ears) as a distinguishing mark.'”
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الدَّسْتَوَائِيُّ، وَيُقَالُ، لَهُ هِشَامُ بْنُ سَنْبَرٍ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جُرَىِّ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى أَنْ يُضَحَّى بِعَضْبَاءِ الأُذُنِ وَالْقَرْنِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ جُرَىٌّ سَدُوسِيٌّ بَصْرِيٌّ لَمْ يُحَدِّثْ عَنْهُ إِلاَّ قَتَادَةُ .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «عضباء» ( یعنی سینگ ٹوٹے کان کٹے جانور ) کی قربانی سے منع فرمایا ہے ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
The Prophet (ﷺ) prohibited to sacrifice an animal with a slit ear and broken horn.
Abu Dawud said: The narrator Jurayy (b. Kulaib) is Sadusi, and belongs to Basrah. No one narrated traditions from him except Qatadah.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مَا الأَعْضَبُ قَالَ النِّصْفُ فَمَا فَوْقَهُ .
قتادہ کہتے ہیںمیں نے سعید بن مسیب سے پوچھا : «اعضب» ( یا «عضباء» ) کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : ( جس کی سینگ یا کان ) آدھا یا آدھے سے زیادہ ٹوٹا یا کٹا ہوا ہو ۔
Narrated Qatadah:I asked Sa’id b. al-Musayyab: What is meant by animal with a slit ear and broken horn ? He replied: Half and more than half.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلاَلٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” أُمِرْتُ بِيَوْمِ الأَضْحَى عِيدًا جَعَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِهَذِهِ الأُمَّةِ ” . قَالَ الرَّجُلُ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلاَّ أُضْحِيَةً أُنْثَى أَفَأُضَحِّي بِهَا قَالَ ” لاَ وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ وَأَظْفَارِكَ وَتَقُصُّ شَارِبَكَ وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ فَتِلْكَ تَمَامُ أُضْحِيَتِكَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اضحی کے دن ( دسویں ذی الحجہ کو ) مجھے عید منانے کا حکم دیا گیا ہے جسے اللہ عزوجل نے اس امت کے لیے مقرر و متعین فرمایا ہے “ ، ایک شخص کہنے لگا : بتائیے اگر میں بجز مادہ اونٹنی یا بکری کے کوئی اور چیز نہ پاؤں تو کیا اسی کی قربانی کر دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں ، تم اپنے بال کتر لو ، ناخن تراش لو ، مونچھ کتر لو ، اور زیر ناف کے بال لے لو ، اللہ عزوجل کے نزدیک ( ثواب میں ) بس یہی تمہاری پوری قربانی ہے “ ۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:
The Prophet (ﷺ) said: I have been commanded to celebrate festival (‘Id) on the day of sacrifice, which Allah, Most High, has appointed for this community. A man said: If I do not find except a she-goat or a she-camel borrowed for milk or other benefits, should I sacrifice it? He said: No, but you should clip your hair , and nails, trim your moustaches, and shave your pubes. This is all your sacrifice in the eyes of Allah, Most High.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا نَتَمَتَّعُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَذْبَحُ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْجَزُورَ عَنْ سَبْعَةٍ نَشْتَرِكُ فِيهَا .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حج تمتع کرتے تو گائے سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کرتے تھے ، اور اونٹ بھی سات آدمیوں کی طرف سے ، ہم سب اس میں شریک ہو جاتے ۱؎ ۔
Narrated Jabir bin ‘Abdullah :We performed tamattu’ during the lifetime of the Messenger of Allah (ﷺ), sacrificed a cow for seven and a camel for seven people. We shared them.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْبَقَرَةُ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْجَزُورُ عَنْ سَبْعَةٍ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” گائے سات کی طرف سے کفایت کرتی ہے اور اونٹ بھی سات کی طرف سے “ ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said: A cow serves for seven, and a camel serves for seven.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْحُدَيْبِيَةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم نے حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات آدمیوں کی طرف سے اونٹ نحر کئے ، اور گائے بھی سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کی ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
We sacrificed along with the Messenger of Allah (ﷺ) at al-Hudaybiyyah a camel for seven and a cow for seven people.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، – يَعْنِي الإِسْكَنْدَرَانِيَّ – عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الأَضْحَى بِالْمُصَلَّى فَلَمَّا قَضَى خُطْبَتَهُ نَزَلَ مِنْ مِنْبَرِهِ وَأُتِيَ بِكَبْشٍ فَذَبَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ وَقَالَ “ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں عید الاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید گاہ میں موجود تھا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے چکے تو منبر سے اترے اور آپ کے پاس ایک مینڈھا لایا گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے : «بسم الله والله أكبر هذا عني وعمن لم يضح من أمتي» ” اللہ کے نام سے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ہر اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ہے ۱؎ “ کہہ کر اسے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
I witnessed sacrificing along with the Messenger of Allah (ﷺ) at the place of prayer. When he finished his sermon, he descended from his pulpit, and a ram was brought to him. The Messenger of Allah (ﷺ) slaughtered it with his hand, and said: In the name of Allah, Allah, is Most Great. This is from me and from those who did not sacrifice from my community.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَنَّ أَبَا أُسَامَةَ، حَدَّثَهُمْ عَنْ أُسَامَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَذْبَحُ أُضْحِيَتَهُ بِالْمُصَلَّى وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قربانی عید گاہ میں ذبح کرتے تھے ۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے ۔
Narrated Ibn ‘Umar:The Prophet (ﷺ) used to slaughter his sacrificial animal at the place of prayer. Ibn ‘Umar used to do so.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ دَفَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الأَضْحَى فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” ادَّخِرُوا الثُّلُثَ وَتَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ ” . قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَفِعُونَ مِنْ ضَحَايَاهُمْ وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدْكَ وَيَتَّخِذُونَ مِنْهَا الأَسْقِيَةَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” وَمَا ذَاكَ ” . أَوْ كَمَا قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَهَيْتَ عَنْ إِمْسَاكِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلاَثٍ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ عَلَيْكُمْ فَكُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَادَّخِرُوا ” .
عمرہ بنت عبدالرحمٰن کہتی ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں قربانی کے موقع پر ( مدینہ میں ) کچھ دیہاتی آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین روز تک کا گوشت رکھ لو ، جو باقی بچے صدقہ کر دو “ ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : تو اس کے بعد جب پھر قربانی کا موقع آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! لوگ اس سے پہلے اپنی قربانیوں سے فائدہ اٹھایا کرتے تھے ، ان کی چربی محفوظ رکھتے تھے ، ان کی کھالوں سے مشکیں بناتے تھے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بات کیا ہے ؟ “ یا ایسے ہی کچھ کہا ، تو انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! آپ نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع فرما دیا ہے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نے اس وقت اس لیے منع کر دیا تھا کہ کچھ دیہاتی تمہارے پاس آ گئے تھے ( اور انہیں بھی کچھ نہ کچھ کھانے کے لیے ملنا چاہیئے تھا ) ، اب قربانی کے گوشت کھاؤ ، صدقہ کرو ، اور رکھ چھوڑو “ ۔
Narrated ‘Aishah:Some people of desert came at the time of sacrifice in the time of Apostle of Allah (ﷺ). The Messenger of Allah (ﷺ) said: Store up for three days and give the rest as sadaqah (alms). After than the people said to the Messenger of Allah (ﷺ): Messenger of Allah, the people used to benefit from their sacrifices, take and dissolve fat from them, and make water-bags (from their skins). The Messenger of Allah (ﷺ) said: What is that ? or whatever he said: They said: Messenger of Allah (ﷺ), you have prohibited to preserve the meat of sacrifice after three days. The Messenger of Allah (ﷺ) said: I prohibited you due to a body of people who came to you. Now eat, give it as sadaqah (alms), and store up.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّا كُنَّا نَهَيْنَاكُمْ عَنْ لُحُومِهَا أَنْ تَأْكُلُوهَا فَوْقَ ثَلاَثٍ لِكَىْ تَسَعَكُمْ فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالسَّعَةِ فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا أَلاَ وَإِنَّ هَذِهِ الأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ” .
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے اس واسطے منع کیا تھا کہ وہ تم سب کو پہنچ جائے ، اب اللہ تعالیٰ نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور بچا ( بھی ) رکھو اور ( صدقہ دے کر ) ثواب ( بھی ) کماؤ ، سن لو ! یہ دن کھانے ، پینے اور اللہ عزوجل کی یاد ( شکر گزاری ) کے ہیں “ ۔
Narrated Nubayshah:
The Prophet (ﷺ) said: We forbade you to eat their meat for more than three days in order that you might have abundance; now Allah has produced abundance, so you may eat, store up and seek reward. Beware, these days are days of eating, drinking and remembrance of Allah, Most High.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ “ يَا ثَوْبَانُ أَصْلِحْ لَنَا لَحْمَ هَذِهِ الشَّاةِ ” . قَالَ فَمَا زِلْتُ أُطْعِمُهُ مِنْهَا حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ .
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( سفر میں ) قربانی کی اور کہا : ” ثوبان ! اس بکری کا گوشت ہمارے لیے درست کرو ( بناؤ ) “ ، ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : تو میں برابر وہی گوشت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلاتا رہا یہاں تک کہ ہم مدینہ آ گئے ۔
Narrated Thawban:The Messenger of Allah (ﷺ) sacrificed during a journey and then said: Thawban, mend the meat of this goat. I then kept on supplying its meat until we reached Medina.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ خَصْلَتَانِ سَمِعْتُهُمَا مِنْ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا ” . قَالَ غَيْرُ مُسْلِمٍ يَقُولُ ” فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ ” .
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہدو خصلتیں ایسی ہیں جنہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ایک یہ کہ : ” اللہ نے ہر چیز کو اچھے ڈھنگ سے کرنے کو فرض کیا ہے لہٰذا جب تم ( قصاص یا حد کے طور پر کسی کو ) قتل کرو تو اچھے ڈھنگ سے کرو ( یعنی اگر خون کے بدلے خون کرو تو جلد ہی فراغت حاصل کر لو تڑپا تڑپا کر مت مارو ) “ ، ( اور مسلم بن ابراہیم کے سوا دوسروں کی روایت میں ہے ) ” تو اچھے ڈھنگ سے قتل کرو ، اور جب کسی جانور کو ذبح کرنا چاہو تو اچھی طرح ذبح کرو اور چاہیئے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کو تیز کر لے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے “ ۔
Narrated Shaddad b. Aws:There are two characteristics that I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: Allah has decreed that everything should be done in a good way, so when you kill use a good method. The version of the narrators other than Muslim says: “So kill in a good manner.” And when you slaughter, you should use a good method, for one of you should sharpen his knife, and give the animal as little pain as possible.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَنَسٍ عَلَى الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ فَرَأَى فِتْيَانًا أَوْ غِلْمَانًا قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا فَقَالَ أَنَسٌ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ .
ہشام بن زید کہتے ہیں کہمیں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس گیا ، تو وہاں چند نوجوانوں یا لڑکوں کو دیکھا کہ وہ سب ایک مرغی کو باندھ کر اسے تیر کا نشانہ بنا رہے ہیں تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے ۔
Narrated Hisham b. Zaid:I entered upon al-Hakam b. Ayyub along with Anas. He saw some youths or boys who had set up a hen and shooting at it. Anas said: The Messenger of Allah (ﷺ) forbade to kill an animal in confinement.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْحَسْنَاءِ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ حَنَشٍ، قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَوْصَانِي أَنْ أُضَحِّيَ عَنْهُ فَأَنَا أُضَحِّي عَنْهُ .
حنش کہتے ہیں کہمیں نے علی رضی اللہ عنہ کو دو دنبے قربانی کرتے دیکھا تو میں نے ان سے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ ( یعنی قربانی میں ایک دنبہ کفایت کرتا ہے آپ دو کیوں کرتے ہیں ) تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی ہے کہ میں آپ کی طرف سے قربانی کیا کروں ، تو میں آپ کی طرف سے ( بھی ) قربانی کرتا ہوں ۔
Narrated Hanash:
I saw Ali sacrificing two rams; so I asked him: What is this? He replied. The Messenger of Allah (ﷺ) enjoined upon me to sacrifice on his behalf, so that is what I am doing.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ { فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ } { وَلاَ تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ } فَنُسِخَ وَاسْتَثْنَى مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ { وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَهُمْ } .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہاللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا ہے کہ «فكلوا مما ذكر اسم الله عليه» ” سو جس جانور پر اللہ کا نام لیا جائے اس میں سے کھاؤ “ ( سورۃ الانعام : ۱۱۸ ) «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه» ” اور ایسے جانوروں میں سے مت کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو “ ( سورۃ الانعام : ۱۲۱ ) تو یہ آیت منسوخ ہو چکی ہے ، اس میں سے اہل کتاب کے ذبیحے مستثنیٰ ہو گئے ہیں ( یعنی ان کے ذبیحے درست ہیں ) ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : «وطَعام الذين أوتوا الكتاب حل لكم وطعامكم حل لهم» ” اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے “ ( سورۃ المائدہ : ۵ ) ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:The verse: “So eat of (meats) on which Allah’s name hath been pronounced” and the verse: “Eat not of (meats) on which Allah’s name hath not been pronounced” were abrogated, meaning an exception was made therein by the verse: “The food of the people of the Book is lawful unto you and yours is lawful unto them.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ { وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ } يَقُولُونَ مَا ذَبَحَ اللَّهُ فَلاَ تَأْكُلُوا وَمَا ذَبَحْتُمْ أَنْتُمْ فَكُلُوا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { وَلاَ تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ } .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہاللہ عزوجل نے جو یہ فرمایا ہے : «وإن الشياطين ليوحون إلى أوليائهم» ” اور یقیناً شیاطین اپنے دوستوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں “ ( سورۃ المائدہ : ۱۲۱ ) تو اس کا شان نزول یہ ہے کہ لوگ کہتے تھے : جسے اللہ نے ذبح کیا ( یعنی اپنی موت مر گیا ) اس کو نہ کھاؤ ، اور جسے تم نے ذبح کیا اس کو کھاؤ ، تب اللہ نے یہ آیت اتاری «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه» ” ان جانوروں کو نہ کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا “ ( سورۃ الانعام : ۱۲۱ ) ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
explaining the verse “But the evil ones ever inspire their friend to contend with you” They used to say: Do not eat which Allah killed, but eat which you slaughtered. So Allah revealed the verse: “Eat not of (meats) on which Allah’s name hath not been pronounced”…to the end of the verse.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ جَاءَتِ الْيَهُودُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا نَأْكُلُ مِمَّا قَتَلْنَا وَلاَ نَأْكُلُ مِمَّا قَتَلَ اللَّهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ { وَلاَ تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہیہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے : ہم اس جانور کو کھاتے ہیں جسے ہم ماریں اور جسے اللہ مارے اسے ہم نہیں کھاتے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه» ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Jews came to the Prophet (ﷺ) and said: We eat which we kill but we do not eat which Allah kills? So Allah revealed: “Eat not of (meats) on which Allah’s name hath not been pronounced.” to the end of the verse.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَكْلِ مُعَاقَرَةِ الأَعْرَابِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ اسْمُ أَبِي رَيْحَانَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَطَرٍ وَغُنْدَرٌ أَوْقَفَهُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جانوروں کے کھانے سے منع فرمایا ہے جنہیں اعرابی تفاخر کے طور پر کاٹتے ہیں ۱؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابوریحانہ کا نام عبداللہ بن مطر تھا ، اور راوی غندر نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہما پر موقوف کر دیا ہے ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Messenger of Allah (ﷺ) forbade to eat (the meat of animals) slaughtered by the bedouins for vainglory and pride.
Abu Dawud said: The narrator Ghundar narrated this tradition as a saying of Ibn ‘Abbas (and not of the Prophet).
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى أَفَنَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَرِنْ أَوْ أَعْجِلْ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلُوا مَا لَمْ يَكُنْ سِنًّا أَوْ ظُفْرًا وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفْرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ ” . وَتَقَدَّمَ بِهِ سَرَعَانٌ مِنَ النَّاسِ فَتَعَجَّلُوا فَأَصَابُوا مِنَ الْغَنَائِمِ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي آخِرِ النَّاسِ فَنَصَبُوا قُدُورًا فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْقُدُورِ فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ وَقَسَمَ بَيْنَهُمْ فَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ وَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الْقَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا بِهِ مِثْلَ هَذَا ” .
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم کل دشمنوں سے مقابلہ کرنے والے ہیں ، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم سفید ( دھار دار ) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے ( بانس کی کھپچی ) سے ذبح کریں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جلدی کر لو ۱؎ جو چیز کہ خون بہا دے اور اللہ کا نام اس پر لیا جائے تو اسے کھاؤ ہاں وہ دانت اور ناخن سے ذبح نہ ہو ، عنقریب میں تم کو اس کی وجہ بتاتا ہوں ، دانت سے تو اس لیے نہیں کہ دانت ایک ہڈی ہے ، اور ناخن سے اس لیے نہیں کہ وہ جبشیوں کی چھریاں ہیں “ ، اور کچھ جلد باز لوگ آگے بڑھ گئے ، انہوں نے جلدی کی ، اور کچھ مال غنیمت حاصل کر لیا ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پیچھے چل رہے تھے تو ان لوگوں نے دیگیں چڑھا دیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دیگوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے انہیں پلٹ دینے کا حکم دیا ، چنانچہ وہ پلٹ دی گئیں ، اور ان کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مال غنیمت ) تقسیم کیا تو ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر قرار دیا ، ایک اونٹ ان اونٹوں میں سے بھاگ نکلا اس وقت لوگوں کے پاس گھوڑے نہ تھے ( کہ گھوڑا دوڑا کر اسے پکڑ لیتے ) چنانچہ ایک شخص نے اسے تیر مارا تو اللہ نے اسے روک دیا ( یعنی وہ چوٹ کھا کر گر گیا اور آگے نہ بڑھ سکا ) اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان چوپایوں میں بھی بدکنے والے جانور ہوتے ہیں جیسے وحشی جانور بدکتے ہیں تو جو کوئی ان جانوروں میں سے ایسا کرے تو تم بھی اس کے ساتھ ایسا ہی کرو “ ۔
Narrated Rafi’ b. Khadij:I came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: Messenger of Allah, we shall meet the enemy tomorrow and we have no knives with us. May we kill with a sharp-edged white stone (flint) and with splinter of a staff ? The Messenger of Allah (ﷺ) said: Hasten in slaughtering it. When Allah’s name is mentioned you may eat what is killed by anything which causes the blood to flow except tooth and claw. I shall tell you about it. The tooth is a bone, and the claw is the knife of Abyssinians. Some people hastened and went forward, they made haste and got booty, while the Messenger of Allah (ﷺ) was in the rear and they setup cooking pots. The Messenger of Allah (ﷺ) passed by over the cooking pots. He ordered to turn them over. He then divided (the spoils of war) between them, and gave them a camel for ten goats in equation. One of the camels of the people ran away, and they had no horses with them at that time. A man shot an arrow at it, and Allah prevented it from escaping. The Prophet (ﷺ) said: Among animals (i.e. camels) there are some which bolt like wild animals ; so when any of them does so, do with it like this.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ عَبْدَ الْوَاحِدِ بْنَ زِيَادٍ، وَحَمَّادًا، حَدَّثَاهُمْ – الْمَعْنَى، وَاحِدٌ، – عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ، أَوْ صَفْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ اصَّدْتُ أَرْنَبَيْنِ فَذَبَحْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْهُمَا فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهِمَا .
محمد بن صفوان یا صفوان بن محمد کہتے ہیںمیں نے دو خرگوش شکار کئے اور انہیں ایک سفید ( دھار دار ) پتھر سے ذبح کیا ، پھر ان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے مجھے ان کے کھانے کا حکم دیا ۔
Narrated Muhammad ibn Safwan or Safwan ibn Muhammad:
I hunted two hares and slaughtered them with a flint. I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about them. He permitted me to eat them.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ بَنِي حَارِثَةَ أَنَّهُ كَانَ يَرْعَى لِقْحَةً بِشِعْبٍ مِنْ شِعَابِ أُحُدٍ فَأَخَذَهَا الْمَوْتُ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا يَنْحَرُهَا بِهِ فَأَخَذَ وَتَدًا فَوَجَأَ بِهِ فِي لَبَّتِهَا حَتَّى أُهْرِيقَ دَمُهَا ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا .
بنو حارثہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہوہ احد پہاڑ کے دروں میں سے ایک درے پر اونٹنی چرا رہا تھا ، تو وہ مرنے لگی ، اسے کوئی ایسی چیز نہ ملی کہ جس سے اسے نحر کر دے ، تو ایک کھوٹی لے کر اونٹنی کے سینہ میں چبھو دی یہاں تک کہ اس کا خون بہا دیا ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی ، تو آپ نے اسے اس کے کھانے کا حکم دیا ۔
Narrated Ata’ ibn Yasar:
A man of Banu Harith was pasturing a pregnant she-camel in one of the ravines of Uhud, (he saw that) it was about to die; he could find nothing to slaughter it; he took a stake and stabbed it in the upper part of its breast until he made its blood flow.
He then came to the Prophet (ﷺ) and informed him about that, and he ordered him to eat it.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُرِّيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ أَحَدُنَا أَصَابَ صَيْدًا وَلَيْسَ مَعَهُ سِكِّينٌ أَيَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا فَقَالَ “ أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ” .
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیںمیں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کسی کو کوئی شکار مل جائے اور اس کے پاس چھری نہ ہو تو کیا وہ سفید ( دھار دار ) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے سے ( اس شکار کو ) ذبح کر لے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم بسم اللہ اکبر کہہ کر ( اللہ کا نام لے کر ) جس چیز سے چاہے خون بہا دو “ ۔
Narrated Adi ibn Hatim:
I said: Messenger of Allah, tell me when one of us catches game and has no knife; may he slaughter with a flint and a splinter of stick. He said: Cause the blood to flow with whatever you like and mention Allah’s name.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلاَّ مِنَ اللَّبَّةِ أَوِ الْحَلْقِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لأَجْزَأَ عَنْكَ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا لاَ يَصْلُحُ إِلاَّ فِي الْمُتَرَدِّيَةِ وَالْمُتَوَحِّشِ .
ابوالعشراء اسامہ کے والد مالک بن قہطم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہانہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ذبح سینے اور حلق ہی میں ہوتا ہے اور کہیں نہیں ہوتا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم اس کے ران میں نیزہ مار دو تو وہ بھی کافی ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ «متردی» ۱؎ اور «متوحش» ۲؎ کے ذبح کا طریقہ ہے ۔
Narrated AbulUshara’:
AbulUshara’ reported on the authority of his father: He asked: Messenger of Allah, is the slaughtering to be done only in the upper part of the breast and the throat? The Messenger of Allah (ﷺ) replied: If you pierced its thigh, it would serve you.
Abu Dawud said: This is the way suitable for slaughtering an animal which has fallen into a well or runs loose.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عِيسَى، مَوْلَى ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، – زَادَ ابْنُ عِيسَى – وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالاَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ شَرِيطَةِ الشَّيْطَانِ . زَادَ ابْنُ عِيسَى فِي حَدِيثِهِ وَهِيَ الَّتِي تُذْبَحُ فَيُقْطَعُ الْجِلْدُ وَلاَ تُفْرَى الأَوْدَاجُ ثُمَّ تُتْرَكُ حَتَّى تَمُوتَ .
عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «شريطة الشيطان» سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔ ابن عیسیٰ کی حدیث میں اتنا اضافہ ہے : اور وہ یہ ہے کہ جس جانور کو ذبح کیا جا رہا ہو اس کی کھال تو کاٹ دی جائے لیکن رگیں نہ کاٹی جائیں ، پھر اسی طرح اسے چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ وہ ( تڑپ تڑپ کر ) مر جائے ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Ibn Isa added: (Ibn Abbas) and AbuHurayrah said: The Messenger of Allah (ﷺ) forbade the devil’s sacrifice. AbuIsa added in his version: This refers to the slaughtered animal whose skin cut off, and is then left to die without its jugular veins being severed.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُسْلِمٍ اللَّيْثِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يَقُولُ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ كَانَ لَهُ ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ فَإِذَا أَهَلَّ هِلاَلُ ذِي الْحِجَّةِ فَلاَ يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلاَ مِنْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا حَتَّى يُضَحِّيَ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ اخْتَلَفُوا عَلَى مَالِكٍ وَعَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو فِي عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ بَعْضُهُمْ عُمَرُ وَأَكْثَرُهُمْ قَالَ عَمْرٌو . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهُوَ عَمْرُو بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيُّ الْجُنْدَعِيُّ .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس قربانی کا جانور ہو اور وہ اسے عید کے روز ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب عید کا چاند نکل آئے تو اپنے بال اور ناخن نہ کترے ۱؎ “ ۔
Narrated Umm Salamah:
The Prophet (ﷺ) as saying: If anyone has sacrificial animal and intends to sacrifice it, and he sights the new moon of Dhul-Hajjah, he must not take any of his hair and nails until he sacrifices
Abu Dawud said: The name of ‘Amr b. Muslim in the chain narrated by Malik and Muhammad b. ‘Amr is disputed. Some say that it is ‘Umar and the majority holds that it is ‘Amr.
Abu Dawud said: He is ‘Amr b. Muslim b. Ukaimah al-Laithi al-Jundu’i.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْجَنِينِ فَقَالَ ” كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ ” . وَقَالَ مُسَدَّدٌ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَنْحَرُ النَّاقَةَ وَنَذْبَحُ الْبَقَرَةَ وَالشَّاةَ فَنَجِدُ فِي بَطْنِهَا الْجَنِينَ أَنُلْقِيهِ أَمْ نَأْكُلُهُ قَالَ ” كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ فَإِنَّ ذَكَاتَهُ ذَكَاةُ أُمِّهِ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بچے کے بارے میں پوچھا جو ماں کے پیٹ سے ذبح کرنے کے بعد نکلتا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر چاہو تو اسے کھا لو “ ۱؎ ۔ مسدد کی روایت میں ہے : ہم نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم اونٹنی کو نحر کرتے ہیں ، گائے اور بکری کو ذبح کرتے ہیں اور اس کے پیٹ میں مردہ بچہ پاتے ہیں تو کیا ہم اس کو پھینک دیں یا اس کو بھی کھا لیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چاہو تو اسے کھا لو ، اس کی ماں کا ذبح کرنا اس کا بھی ذبح کرنا ہے “ ۔
Narrated AbuSa’id al-Khudri:
I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about the embryo. He replied: Eat it if you wish.
Musaddad’s version says: we said: Messenger of Allah, we slaughter a she-camel, a cow and a sheep, and we find an embryo in its womb. Shall we throw it away or eat it? He replied: Eat it if you wish for the slaughter of its mother serves its slaughter.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ رَاهَوَيْهِ، حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْقَدَّاحُ الْمَكِّيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ ذَكَاةُ الْجَنِينِ ذَكَاةُ أُمِّهِ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پیٹ کے بچے کا ذبح اس کی ماں کا ذبح ہے ( یعنی ماں کا ذبح کرنا پیٹ کے بچے کے ذبح کو کافی ہے ) “ ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said: The slaughter of embryo is included when its mother is slaughtered.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ح وَحَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، وَمُحَاضِرٌ، – الْمَعْنَى – عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَلَمْ يَذْكُرَا عَنْ حَمَّادٍ، وَمَالِكٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ قَوْمًا حَدِيثُو عَهْدٍ بِالْجَاهِلِيَّةِ يَأْتُونَنَا بِلُحْمَانٍ لاَ نَدْرِي أَذَكَرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا أَمْ لَمْ يَذْكُرُوا أَفَنَأْكُلُ مِنْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ سَمُّوا اللَّهَ وَكُلُوا ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہلوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کچھ لوگ ہیں جو جاہلیت سے نکل کر ابھی نئے نئے ایمان لائے ہیں ، وہ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں ، ہم نہیں جانتے کہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیتے ہیں یا نہیں تو کیا ہم اس میں سے کھائیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «بسم الله» کہہ کر کھاؤ ۱؎ “ ۔
Narrated ‘Aishah:(the narrator Musa did not mention the words “from ‘Aishah” in his version from Hammad, and al-Qa’nabi also did not mention the word “from ‘Aishah” in his version from Malik). They (the people) said: Messenger of Allah, there are people here, recent converts from polytheism, who bring us meat and we do not know whether or not they mentioned Allah’s name over it. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Mention Allah’s name and eat.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ح وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ، – الْمَعْنَى – حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، قَالَ قَالَ نُبَيْشَةُ نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ ” اذْبَحُوا لِلَّهِ فِي أَىِّ شَهْرٍ كَانَ وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَطْعِمُوا ” . قَالَ إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ ” فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ” . قَالَ نَصْرٌ ” اسْتَحْمَلَ لِلْحَجِيجِ ذَبَحْتَهُ فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ ” . قَالَ خَالِدٌ أَحْسَبُهُ قَالَ ” عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ ” . قَالَ خَالِدٌ قُلْتُ لأَبِي قِلاَبَةَ كَمِ السَّائِمَةُ قَالَ مِائَةٌ .
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکار کر کہا : ہم جاہلیت میں رجب کے مہینے میں «عتيرة» ( یعنی جانور ذبح ) کیا کرتے تھے تو آپ ہم کو کیا حکم کرتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” جس مہینے میں بھی ہو سکے اللہ کی رضا کے لیے ذبح کرو ، اللہ کے لیے نیکی کرو ، اور کھلاؤ “ ۔ پھر وہ کہنے لگا : ہم زمانہ جاہلیت میں «فرع» ( یعنی قربانی ) کرتے تھے ، اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر چرنے والے جانور میں ایک «فرع» ہے ، جس کو تمہارے جانور جنتے ہیں ، یا جسے تم اپنے جانوروں کی «فرع» کھلاتے ہو ، جب اونٹ بوجھ لادنے کے قابل ہو جائے ( نصر کی روایت میں ہے : جب حاجیوں کے لیے بوجھ لادنے کے قابل ہو جائے ) تو اس کو ذبح کرو پھر اس کا گوشت صدقہ کرو – خالد کہتے ہیں : میرا خیال ہے انہوں نے کہا : مسافروں پر صدقہ کرو – یہ بہتر ہے “ ۔ خالد کہتے ہیں : میں نے ابوقلابہ سے پوچھا : کتنے جانوروں میں ایسا کرے ؟ انہوں نے کہا : سو جانوروں میں ۔
Narrated Nubayshah:
A man called the Messenger of Allah (ﷺ): We used to sacrifice Atirah in pre-Islamic days during Rajab; so what do you command us? He said: Sacrifice for the sake of Allah in any month whatever; obey Allah, Most High, and feed(the people). He said: We used to sacrifice a Fara’ in pre-Islamic days, so what do you command us? He said: On every pasturing animal there is a Fara’ which is fed by your cattle till it becomes strong and capable of carrying load.
The narrator Nasr said (in his version): When it becomes capable of carrying load of the pilgrims, you may slaughter it and give its meat as charity (sadaqah).
The narrator Khalid’s version says: You (may give it) to the travellers, for it is better. Khalid said: I asked AbuQilabah: How many pasturing animals? He replied: One hundred.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ فَرَعَ وَلاَ عَتِيرَةَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( اسلام میں ) نہ «فرع» ہے اور نہ «عتیرہ» ۱؎ “ ۔
Narrated Abu Hurairah:Prophet (ﷺ) sa saying: There is no fara’ and ‘atirah.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ الْفَرَعُ أَوَّلُ النِّتَاجِ كَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ فَيَذْبَحُونَهُ .
سعید بن مسیب کہتے ہیں«فرع» پہلوٹے بچے کو کہتے ہیں جس کی پیدائش پر اسے ذبح کر دیا کرتے تھے ۔
Narrated Sa’id:Fara’ was the first animal born to them (the Arabs) which they sacrificed.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ كُلِّ خَمْسِينَ شَاةً شَاةٌ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ بَعْضُهُمُ الْفَرَعُ أَوَّلُ مَا تُنْتَجُ الإِبِلُ كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيتِهِمْ ثُمَّ يَأْكُلُونَهُ وَيُلْقَى جِلْدُهُ عَلَى الشَّجَرِ وَالْعَتِيرَةُ فِي الْعَشْرِ الأُوَلِ مِنْ رَجَبٍ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہر پچاس بکری میں سے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دیا ۱؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : بعض حضرات نے «فرع» کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اونٹ کے سب سے پہلے بچہ کی پیدائش پر کفار اسے بتوں کے نام ذبح کر کے کھا لیتے ، اور اس کی کھال کو درخت پر ڈال دیتے تھے ، اور «عتیرہ» ایسے جانور کو کہتے ہیں جسے رجب کے پہلے عشرہ میں ذبح کرتے تھے ۔
Narrated ‘Aishah:
The Messenger of Allah (ﷺ) used to sacrifice goat out of every fifty goats.
Abu Dawud said: Fara’ means the first baby camel born (to the Arabs). They used to sacrifice it for their idols, and then eat it, and its skin was thrown on a tree. ‘Atira was a sacrifice made during the first ten days of Rajab.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ مَيْسَرَةَ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ الْكَعْبِيَّةِ، قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ قَالَ مُكَافِئَتَانِ أَىْ مُسْتَوِيَتَانِ أَوْ مُقَارِبَتَانِ .
ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے : ” ( عقیقہ ) میں لڑکے کی طرف سے دو بکریاں برابر کی ہیں ، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : احمد نے «مكافئتان» کے معنی یہ کئے ہیں کہ دونوں ( عمر میں ) برابر ہوں یا قریب قریب ہوں ۔
Narrated Umm Kurz al-Ka’biyyah:
I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: Two resembling sheep are to be sacrificed for a boy and one for a girl.
AbuDawud said: I heard Ahmad (ibn Hanbal) say: The Arabic word mukafi’atani means equal (in age) or resembling each other.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” أَقِرُّوا الطَّيْرَ عَلَى مَكِنَاتِهَا ” . قَالَتْ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ” عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ لاَ يَضُرُّكُمْ أَذُكْرَانًا كُنَّ أَمْ إِنَاثًا ” .
ام کرز رضی اللہ عنہا کہتی ہیںمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : ” پرندوں کو ان کے گھونسلوں میں بیٹھے رہنے دو ( یعنی ان کو گھونسلوں سے اڑا کر تکلیف نہ دو ) “ ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے : ” لڑکے کی طرف سے ( عقیقہ میں ) دو بکریاں ہیں ، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے ، اور تمہیں اس میں کچھ نقصان نہیں کہ وہ نر ہوں یا مادہ “ ۔
Narrated Umm Kurz:
I heard the Prophet (nay peace be upon him) say: Let the birds stay in their roosts. She said: I also heard him say: Two sheep are to be sacrificed for a boy and one for a girl, but it does you no harm whether they are male or female.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مِثْلاَنِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذَا هُوَ الْحَدِيثُ وَحَدِيثُ سُفْيَانَ وَهَمٌ .
ام کرز رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( عقیقے میں ) لڑکے کی طرف سے برابر کی دو بکریاں ہیں ، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہی دراصل حدیث ہے ، اور سفیان کی حدیث ( نمبر : ۲۸۳۵ ) وہم ہے ۱؎ ۔
Narrated Umm Kurz:
The Messenger of Allah (ﷺ) said: Two sheep which resemble each other are to be sacrificed for a boy and one for a girl.
Abu Dawud said: This is a sound tradition, and the tradition narrated by Sufyan is misunderstanding.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ وَيَبْرُكُ فِي سَوَادٍ فَأُتِيَ بِهِ فَضَحَّى بِهِ فَقَالَ ” يَا عَائِشَةُ هَلُمِّي الْمُدْيَةَ ” . ثُمَّ قَالَ ” اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ ” . فَفَعَلَتْ فَأَخَذَهَا وَأَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ وَذَبَحَهُ وَقَالَ ” بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ ” . ثُمَّ ضَحَّى بِهِ صلى الله عليه وسلم .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ دار مینڈھا لانے کا حکم دیا جس کی آنکھ سیاہ ہو ، سینہ ، پیٹ اور پاؤں بھی سیاہ ہوں ، پھر اس کی قربانی کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عائشہ چھری لاؤ “ ، پھر فرمایا : ” اسے پتھر پر تیز کرو “ ، تو میں نے چھری تیز کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہاتھ میں لیا اور مینڈھے کو پکڑ کر لٹایا اور ذبح کرنے کا ارادہ کیا اور کہا : «بسم الله اللهم تقبل من محمد وآل محمد ومن أمة محمد» ” اللہ کے نام سے ذبح کرتا ہوں ، اے اللہ ! محمد ، آل محمد اور امت محمد کی جانب سے اسے قبول فرما “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قربانی کی ۔
Narrated ‘Aishah:The Prophet (Saws) ordered a horned ram with black legs, black belly and black round the eyes, and it was brought from him to sacrifice. He said: ‘Aishah, get the knife then he said: Sharpen it with a stone. So I did. He took it, then take the ram he placed it on the ground and slaughtered it. He then said: In the name of Allah. O Allah, accept it for Muhammad, Muhammad’s family and Muhammad’s people. Then he sacrificed it.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” كُلُّ غُلاَمٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُدَمَّى ” . فَكَانَ قَتَادَةُ إِذَا سُئِلَ عَنِ الدَّمِ كَيْفَ يُصْنَعُ بِهِ قَالَ إِذَا ذَبَحْتَ الْعَقِيقَةَ أَخَذْتَ مِنْهَا صُوفَةً وَاسْتَقْبَلْتَ بِهِ أَوْدَاجَهَا ثُمَّ تُوضَعُ عَلَى يَافُوخِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَسِيلَ عَلَى رَأْسِهِ مِثْلُ الْخَيْطِ ثُمَّ يُغْسَلُ رَأْسُهُ بَعْدُ وَيُحْلَقُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا وَهَمٌ مِنْ هَمَّامٍ ” وَيُدَمَّى ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ خُولِفَ هَمَّامٌ فِي هَذَا الْكَلاَمِ وَهُوَ وَهَمٌ مِنْ هَمَّامٍ وَإِنَّمَا قَالُوا ” يُسَمَّى ” . فَقَالَ هَمَّامٌ ” يُدَمَّى ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَلَيْسَ يُؤْخَذُ بِهَذَا .
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے بدلے میں گروی ہے ساتویں دن اس کی طرف سے ذبح کیا جائے اور اس کا سر مونڈا جائے اور عقیقہ کا خون اس کے سر پر لگایا جائے ۱؎ “ ۔ قتادہ سے جب پوچھا جاتا کہ کس طرح خون لگایا جائے ؟ تو کہتے : جب عقیقے کا جانور ذبح کرنے لگو تو اس کے بالوں کا ایک گچھا لے کر اس کی رگوں پر رکھ دو ، پھر وہ گچھا لڑکے کی چندیا پر رکھ دیا جائے ، یہاں تک کہ خون دھاگے کی طرح اس کے سر سے بہنے لگے پھر اس کے بعد اس کا سر دھو دیا جائے اور سر مونڈ دیا جائے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «يدمى» ہمام کا وہم ہے ، اصل میں «ويسمى» تھا جسے ہمام نے «يدمى» کر دیا ، ابوداؤد کہتے ہیں : اس پر عمل نہیں ہے ۔
Narrated Samurah ibn Jundub:
The Prophet (ﷺ) said: A boy is in pledge for his Aqiqah. Sacrifice is made for him on the seventh day, his head is shaved and is smeared with blood.
When Qatadah was asked about smearing with blood, how that should be done, he said: When you cut the head (i.e. throat) of the animal (meant for Aqiqah), you may take a few hair of it, place them on its veins, and then place them in the middle of the head of the infant, so that the blood flows on the hair (of the infant) like a threat. Then its head may be washed and shaved off.
Abu Dawud said: In narrating the word “is smeared with blood” (yudamma) there is a misunderstanding on the part of Hammam.
Abu Dawud said: Hammam has been opposed in narrating the words “is smeared with blood”. This is misunderstanding of Hammam. They narrated he word “he is given a name (yusamma) and Hammam narrated it “is smeared with blood” (yudamma).
Abu Dawud said: This tradition is not followed.
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” كُلُّ غُلاَمٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُحْلَقُ وَيُسَمَّى ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَيُسَمَّى أَصَحُّ كَذَا قَالَ سَلاَّمُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ عَنْ قَتَادَةَ وَإِيَاسُ بْنُ دَغْفَلٍ وَأَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ . قَالَ ” وَيُسَمَّى ” . وَرَوَاهُ أَشْعَثُ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” وَيُسَمَّى ” .
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے ، ساتویں روز اس کی طرف سے ذبح کیا جائے ، اس کا سر منڈایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : لفظ «يسمى» لفظ «يدمى» سے زیادہ صحیح ہے ، سلام بن ابی مطیع نے اسی طرح قتادہ ، ایاس بن دغفل اور اشعث سے اور ان لوگوں نے حسن سے روایت کی ہے ، اس میں «ويسمى» کا لفظ ہے ، اور اسے اشعث نے حسن سے اور حسن نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے ، اس میں بھی «ويسمى» ہی ہے ۔
Narrated Samurah ibn Jundub:
The Prophet (ﷺ) said: A boy is in pledge for his Aqiqah, Sacrifice is made for him on the seventh day, his head is shaved and he is given name.
Abu Dawud said: The word wa yusamma is sounder as narrated by Salam b. Abi Muti’ from Qatadah, and narrated by Iyas b. Daghfal and Ash’ath from al-Hassan who narrated wa yusamma (and he is given a name).
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنِ الرَّبَابِ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَعَ الْغُلاَمِ عَقِيقَتُهُ فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ دَمًا وَأَمِيطُوا عَنْهُ الأَذَى ” .
سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لڑکے کی پیدائش کے ساتھ اس کا عقیقہ ہے تو اس کی جانب سے خون بہاؤ ، اور اس سے تکلیف اور نجاست کو دور کرو “ ( یعنی سر کے بال مونڈو اور غسل دو ) ۔
Narrated Salman b. ‘Amir al-Dabbi:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: Along with a boy there is an ‘Aqiqah, so shed blood on his behalf, and remove injury from him.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِمَاطَةُ الأَذَى حَلْقُ الرَّأْسِ .
حسن سے روایت ہے ، وہ کہتے تھےتکلیف اور نجاست دور کرنے سے مراد سر مونڈنا ہے ۔
Narrated Al-Hasan:To remove the injury is the shaving of the head.
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ كَبْشًا كَبْشًا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین کی طرف سے ایک ایک دنبہ کا عقیقہ کیا ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Messenger of Allah (ﷺ) sacrificed a ram for both al-Hasan and al-Husayn each (Allah be pleased with them).
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ – يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو – عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ أُرَاهُ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْعَقِيقَةِ فَقَالَ ” لاَ يُحِبُّ اللَّهُ الْعُقُوقَ ” . كَأَنَّهُ كَرِهَ الاِسْمَ وَقَالَ ” مَنْ وُلِدَ لَهُ وَلَدٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَنْسُكَ عَنْهُ فَلْيَنْسُكْ عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ ” . وَسُئِلَ عَنِ الْفَرَعِ قَالَ ” وَالْفَرَعُ حَقٌّ وَأَنْ تَتْرُكُوهُ حَتَّى يَكُونَ بَكْرًا شُغْزُبًّا ابْنَ مَخَاضٍ أَوِ ابْنَ لَبُونٍ فَتُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً أَوْ تَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ فَيَلْزَقَ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ وَتُكْفِئَ إِنَاءَكَ وَتُوَلِّهَ نَاقَتَكَ ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ «عقوق» ( ماں باپ کی نافرمانی ) کو پسند نہیں کرتا “ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام کو ناپسند فرمایا ، اور مکروہ جانا ، اور فرمایا : ” جس کے یہاں بچہ پیدا ہو اور وہ اپنے بچے کی طرف سے قربانی ( عقیقہ ) کرنا چاہے تو لڑکے کی طرف سے برابر کی دو بکریاں کرے ، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے «فرع» کے متعلق پوچھا گیا ، تو آپ نے فرمایا : ” «فرع» حق ہے اور یہ کہ تم اس کو چھوڑ دو یہاں تک کہ اونٹ جوان ہو جائے ، ایک برس کا یا دو برس کا ، پھر اس کو بیواؤں محتاجوں کو دے دو ، یا اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے دے دو ، یہ اس سے بہتر ہے کہ اس کو ( پیدا ہوتے ہی ) کاٹ ڈالو کہ گوشت اس کا بالوں سے چپکا ہو ( یعنی کم ہو ) اور تم اپنا برتن اوندھا رکھو ، ( گوشت نہ ہو گا تو پکاؤ گے کہاں سے ) اور اپنی اونٹنی کو بچے کی جدائی کا غم دو “ ۔
Narrated ‘Amr b. Suh’aib:
On his father’s authority, said that his grandfather that the Messenger of Allah (ﷺ) was asked about the aqiqah. He replied: Allah does not like the breaking of ties (uquq), as though he disliked the name. And he said: If anyone has a child born to him and wishes to offer a sacrifice on its behalf, he may offer two resembling sheep for a boy and one for a girl. And he was asked about fara’. He replied: Fara’ is right. If you leave it (i.e. let it grow till it becomes a healthy camel of one year or two years, then you give it to a widow or give it in the path of Allah for using it as a riding beast, it is better than slaughtering it at the age when its meat is stuck to its hair, and you turn over your milking vessel and annoy your she-camel.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ، يَقُولُ كُنَّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا وُلِدَ لأَحَدِنَا غُلاَمٌ ذَبَحَ شَاةً وَلَطَخَ رَأْسَهُ بِدَمِهَا فَلَمَّا جَاءَ اللَّهُ بِالإِسْلاَمِ كُنَّا نَذْبَحُ شَاةً وَنَحْلِقُ رَأْسَهُ وَنَلْطَخُهُ بِزَعْفَرَانٍ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںزمانہ جاہلیت میں جب ہم میں سے کسی کے ہاں لڑکا پیدا ہوتا تو وہ ایک بکری ذبح کرتا اور اس کا خون بچے کے سر میں لگاتا ، پھر جب اسلام آیا تو ہم بکری ذبح کرتے اور بچے کا سر مونڈ کر زعفران لگاتے تھے ( خون لگانا موقوف ہو گیا ) ۱؎ ۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib:
When a boy was born to one of us in the pre-Islamic period, we sacrificed a sheep and smeared his head with its blood; but when Allah brought Islam, we sacrificed a sheep, shaved his head and smeared his head with saffron.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَحَرَ سَبْعَ بَدَنَاتٍ بِيَدِهِ قِيَامًا وَضَحَّى بِالْمَدِينَةِ بِكَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ .
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے سات اونٹ کھڑے کر کے نحر کئے اور مدینہ میں دو سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کی جن کا رنگ سیاہ اور سفید تھا ( یعنی ابلق تھے سفید کھال کے اندر سیاہ دھاریاں تھیں ) ۔
Narrated Anas:The Prophet (ﷺ) sacrificed seven camels standing with his own hand, and sacrificed at Medina two horned rams which were white with black markings.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ضَحَّى بِكَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ يَذْبَحُ وَيُكَبِّرُ وَيُسَمِّي وَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَى صَفْحَتِهِمَا .
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ دار ابلق دنبوں کی قربانی کی ، اپنا دایاں پاؤں ان کی گردن پر رکھ کر «بسم الله ، الله أكبر» کہہ کر انہیں ذبح کر رہے تھے ۔
Narrated Anas:The Prophet (ﷺ) sacrificed two horned rams which were white with black markings, slaughtered, and uttered: “Allah is Most Great.” and mentioned Allah’s name and placed his foot on their sides.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ ذَبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ فَلَمَّا وَجَّهَهُمَا قَالَ “ إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ بِاسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ” . ثُمَّ ذَبَحَ .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن سینگ دار ابلق خصی کئے ہوئے دو دنبے ذبح کئے ، جب انہیں قبلہ رخ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی : «إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض على ملة إبراهيم حنيفا وما أنا من المشركين ، إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له ، وبذلك أمرت وأنا من المسلمين ، اللهم منك ولك وعن محمد وأمته باسم الله والله أكبر» ” میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ، میں ابراہیم کے دین پر ہوں ، کامل موحد ہوں ، مشرکوں میں سے نہیں ہوں بیشک میری نماز میری تمام عبادتیں ، میرا جینا اور میرا مرنا خالص اس اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے ، کوئی اس کا شریک نہیں ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے ، اور میں مسلمانوں میں سے ہوں ، اے اللہ ! یہ قربانی تیری ہی عطا ہے ، اور خاص تیری رضا کے لیے ہے ، محمد اور اس کی امت کی طرف سے اسے قبول کر ، ( بسم اللہ واللہ اکبر ) اللہ کے نام کے ساتھ ، اور اللہ بہت بڑا ہے “ پھر ذبح کیا ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
The Prophet (ﷺ) sacrificed two horned rams which were white with black markings and had been castrated. When he made them face the qiblah, he said: I have turned my face towards Him. Who created the heavens and the earth, following Abraham’s religion, the true in faith, and I am not one of the polytheists. My prayer, and my service of sacrifice, my life and my death are all for Allah, the Lord of the Universe, Who has no partner. That is what I was commanded to do, and I am one of the Muslims. O Allah it comes from Thee and is given to Thee from Muhammad and his people. In the name of Allah, and Allah is Most Great. He then made sacrifice.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُضَحِّي بِكَبْشٍ أَقْرَنَ فَحِيلٍ يَنْظُرُ فِي سَوَادٍ وَيَأْكُلُ فِي سَوَادٍ وَيَمْشِي فِي سَوَادٍ .
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سینگ دار فربہ دنبہ کی قربانی کرتے تھے جو دیکھتا تھا سیاہی میں اور کھاتا تھا سیاہی میں اور چلتا تھا سیاہی میں ( یعنی آنکھ کے اردگرد ) ، نیز منہ اور پاؤں سب سیاہ تھے ۔
Narrated AbuSa’id al-Khudri:
The Messenger of Allah (ﷺ) used to sacrifice a choice, horned ram with black round the eyes, the mouth and the feet.