۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 Sunan Abi Dawud, 7 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، ح وَحَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْنٍ، عَنْ عَامِرٍ أَبِي رَمْلَةَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مِخْنَفُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ وَنَحْنُ وُقُوفٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِعَرَفَاتٍ قَالَ ‏ “‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَةً وَعَتِيرَةً أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ هَذِهِ الَّتِي يَقُولُ النَّاسُ الرَّجَبِيَّةُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْعَتِيرَةُ مَنْسُوخَةٌ هَذَا خَبَرٌ مَنْسُوخٌ ‏.‏

مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں ٹھہرے ہوئے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگو ! ( سن لو ) ہر سال ہر گھر والے پر قربانی اور «عتیرہ» ہے ۱؎ کیا تم جانتے ہو کہ «عتیرہ» کیا ہے ؟ یہ وہی ہے جس کو لوگ «رجبیہ» کہتے ہیں “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «عتیرہ» منسوخ ہے یہ ایک منسوخ حدیث ہے ۔

Narrated Mikhnaf ibn Sulaym:

We were staying with the Messenger of Allah (ﷺ) at Arafat; he said: O people, every family must offer a sacrifice and an atirah. Do you know what the atirah is? It is what you call the Rajab sacrifice.

Abu Dawud said: ‘Atirah has been abrogated, and this tradition is an abrogated one.


2 Sunan Abi Dawud, 8 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تَذْبَحُوا إِلاَّ مُسِنَّةً إِلاَّ أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ ‏”‏ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صرف مسنہ ۱؎ ہی ذبح کرو ، مسنہ نہ پاؤ تو بھیڑ کا جذعہ ذبح کرو “ ۔

Narrated Jabir:
The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: Sacrifice only a full-grown animal unless it is difficult for you, in which case sacrifice a lamb.


3 Sunan Abi Dawud, 9 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صُدْرَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طُعْمَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي أَصْحَابِهِ ضَحَايَا فَأَعْطَانِي عَتُودًا جَذَعًا – قَالَ – فَرَجَعْتُ بِهِ إِلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّهُ جَذَعٌ ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ ضَحِّ بِهِ ‏”‏ ‏.‏ فَضَحَّيْتُ بِهِ ‏.‏

زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام میں قربانی کے جانور تقسیم کئے تو مجھ کو ایک بکری کا بچہ جو جذع تھا ( یعنی دوسرے سال میں داخل ہو چکا تھا ) دیا ، میں اس کو لوٹا کر آپ کے پاس لایا اور میں نے کہا کہ یہ جذع ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی قربانی کر ڈالو “ ، تو میں نے اسی کی قربانی کر ڈالی ۔

Narrated Zayd ibn Khalid al-Juhani:

The Messenger of Allah (ﷺ) distributed sacrificial animals among his Companions. He gave me a kid (of less than a year). I took it to him and said: This is a kid. He said: Sacrifice it. so I sacrificed it.


4 Sunan Abi Dawud, 10 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كُنَّا مَعَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُقَالُ لَهُ مُجَاشِعٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ فَعَزَّتِ الْغَنَمُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ ‏ “‏ إِنَّ الْجَذَعَ يُوَفِّي مِمَّا يُوَفِّي مِنْهُ الثَّنِيُّ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهُوَ مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ ‏.‏

کلیب کہتے ہیں کہہم مجاشع نامی بنی سلیم کے ایک صحابی رسول کے ساتھ تھے اس وقت بکریاں مہنگی ہو گئیں تو انہوں نے منادی کو حکم دیا کہ وہ اعلان کر دے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فر ماتے تھے : ” جذع ( ایک سالہ ) اس چیز سے کفایت کرتا ہے جس سے «ثنی» ( وہ جانور جس کے سامنے کے دانت گر گئے ہوں ) کفایت کرتا ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ تھے ۔

Narrated ‘Asim b. Kulaib:

On the authority of his father: We were with a man from the Companions of the Prophet (ﷺ) called Mujashi’ who belonged to Banu Sulaim. There was a scarcity if goats (in those days). He commanded a man to announce (among the people); so he announced that the Messenger of Allah (ﷺ) used to say: A lamb may be given as full payent for that for which has full-grown animal is payment.

Abu Dawud said: His name is Mujashi’ b. Mas’ud.


5 Sunan Abi Dawud, 11 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ فَقَالَ ‏”‏ مَنْ صَلَّى صَلاَتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ ‏”‏ ‏.‏ فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلاَةِ وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ فَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي عَنَاقًا جَذَعَةً وَهِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَىْ لَحْمٍ فَهَلْ تُجْزِئُ عَنِّي قَالَ ‏”‏ نَعَمْ وَلَنْ تُجْزِئَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ‏”‏ ‏.‏

براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں ذی الحجہ کو نماز عید کے بعد ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا : ” جس نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی ، اور ہماری قربانی کی طرح قربانی کی ، تو اس نے قربانی کی ( یعنی اس کو قربانی کا ثواب ملا ) اور جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کر لی تو وہ گوشت کی بکری ۱؎ ہو گی “ ، یہ سن کر ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے تو نماز کے لیے نکلنے سے پہلے قربانی کر ڈالی اور میں نے یہ سمجھا کہ یہ دن کھانے اور پینے کا دن ہے ، تو میں نے جلدی کی ، میں نے خود کھایا ، اور اپنے اہل و عیال اور ہمسایوں کو بھی کھلایا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ گوشت کی بکری ہے ۲؎ “ ، تو انہوں نے کہا : میرے پاس ایک سالہ جوان بکری اور وہ گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے ، کیا وہ میری طرف سے کفایت کرے گی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ، لیکن تمہارے بعد کسی کے لیے کافی نہ ہو گی ( یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے ) “ ۔

Narrated Al-Bara’ bin ‘Azib:
The Messenger of Allah (ﷺ) delivered a sermon to us on the day of sacrifice after the prayer. He said: If anyone prays like our prayer, and sacrifices like our sacrifice, his sacrifice is all right. If anyone sacrifices before the prayer (for ‘Id), that is goat meant for flesh. Abu Burdah b. Niyar stood up and said: Messenger of Allah, I swear by Allah, I sacrificed before I went for prayer. I thought it was the day of eating and drinking; so I made haste, and ate myself, and supplied flesh to my family and neighbors. The Messenger of Allah (ﷺ) said: That is a goat meant for eating flesh. He said: I have a kid (of less than a year) which is better than two goats meant for flesh. Will it be valid from me ? He said: Yes, but it will not be valid for anyone after you.


6 Sunan Abi Dawud, 12 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ ضَحَّى خَالٌ لِي يُقَالُ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي دَاجِنًا جَذَعَةً مِنَ الْمَعْزِ فَقَالَ ‏”‏ اذْبَحْهَا وَلاَ تَصْلُحُ لِغَيْرِكَ ‏”‏ ‏.‏

براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیرے ابوبردہ نامی ایک ماموں نے نماز سے پہلے قربانی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” یہ تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی “ ، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے پاس بکریوں میں سے ایک پلی ہوئی جذعہ ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسی کو ذبح کر ڈالو ، لیکن تمہارے سوا اور کسی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں “ ۔

Narrated Al-Bara’ ibn Azib:

A maternal uncle of mine called AbuBurdah sacrificed before the prayer (for ‘Id). The Messenger of Allah (ﷺ) said: Your goat is meant for flesh. He said: Messenger of Allah, I have a domestic kid with me. He said: Sacrifice it, but it is not valid for any man other than you.


7 Sunan Abi Dawud, 13 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ، قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ مَا لاَ يَجُوزُ فِي الأَضَاحِي فَقَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصَابِعِي أَقْصَرُ مِنْ أَصَابِعِهِ وَأَنَامِلِي أَقْصَرُ مِنْ أَنَامِلِهِ فَقَالَ ‏”‏ أَرْبَعٌ لاَ تَجُوزُ فِي الأَضَاحِي الْعَوْرَاءُ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَالْمَرِيضَةُ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَالْعَرْجَاءُ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا وَالْكَسِيرُ الَّتِي لاَ تَنْقَى ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ وَلاَ تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ لَيْسَ لَهَا مُخٌّ ‏.‏

عبید بن فیروز کہتے ہیں کہمیں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ : کون سا جانور قربانی میں درست نہیں ہے ؟ تو آپ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے ، میری انگلیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے چھوٹی ہیں اور میری پوریں آپ کی پوروں سے چھوٹی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار انگلیوں سے اشارہ کیا اور فرمایا : ” چار طرح کے جانور قربانی کے لائق نہیں ہیں ، ایک کانا جس کا کانا پن بالکل ظاہر ہو ، دوسرے بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو ، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن بالکل واضح ہو ، اور چوتھے دبلا بوڑھا کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو “ ، میں نے کہا : مجھے قربانی کے لیے وہ جانور بھی برا لگتا ہے جس کے دانت میں نقص ہو ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو تمہیں ناپسند ہو اس کو چھوڑ دو لیکن کسی اور پر اس کو حرام نہ کرو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ( «لا تنقى» کا مطلب یہ ہے کہ ) اس کی ہڈی میں گودا نہ ہو ۔

Narrated Ubayd ibn Firuz:

I asked al-Bara’ ibn Azib: What should be avoided in sacrificial animals? He said: The Messenger of Allah (ﷺ) stood among us, and my fingers are smaller than his fingers, and my fingertips are smaller than his fingertips. He said (pointing with his fingers): Four (types of animals) should be avoided in sacrifice: A One-eyed animal which has obviously lost the sight of one eye, a sick animal which is obviously sick, a lame animal which obviously limps and an animal with a broken leg with no marrow. I also detest an animal which has defective teeth. He said: Leave what you detest, but do not make it illegal for anyone.

Abu Dawud said: (By a lean animal mean) and animal which has no marrow.


8 Sunan Abi Dawud, 14 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنَا ح، وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرِ بْنِ بَرِّيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى، – الْمَعْنَى – عَنْ ثَوْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو حُمَيْدٍ الرُّعَيْنِيُّ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ، ذُو مِصْرٍ قَالَ أَتَيْتُ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ فَقُلْتُ يَا أَبَا الْوَلِيدِ إِنِّي خَرَجْتُ أَلْتَمِسُ الضَّحَايَا فَلَمْ أَجِدْ شَيْئًا يُعْجِبُنِي غَيْرَ ثَرْمَاءَ فَكَرِهْتُهَا فَمَا تَقُولُ قَالَ أَفَلاَ جِئْتَنِي بِهَا ‏.‏ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ تَجُوزُ عَنْكَ وَلاَ تَجُوزُ عَنِّي قَالَ نَعَمْ إِنَّكَ تَشُكُّ وَلاَ أَشُكُّ إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُصْفَرَّةِ وَالْمُسْتَأْصَلَةِ وَالْبَخْقَاءِ وَالْمُشَيَّعَةِ وَالْكَسْرَاءِ فَالْمُصْفَرَّةُ الَّتِي تُسْتَأْصَلُ أُذُنُهَا حَتَّى يَبْدُوَ سِمَاخُهَا وَالْمُسْتَأْصَلَةُ الَّتِي اسْتُؤْصِلَ قَرْنُهَا مِنْ أَصْلِهِ وَالْبَخْقَاءُ الَّتِي تَبْخَقُ عَيْنُهَا وَالْمُشَيَّعَةُ الَّتِي لاَ تَتْبَعُ الْغَنَمَ عَجْفًا وَضَعْفًا وَالْكَسْرَاءُ الْكَسِيرَةُ ‏.‏

یزید ذومصر کہتے ہیں کہمیں عتبہ بن عبد سلمی کے پاس آیا اور ان سے کہا : ابوالولید ! میں قربانی کے لیے جانور ڈھونڈھنے کے لیے نکلا تو مجھے سوائے ایک بکری کے جس کا ایک دانت گر چکا ہے کوئی جانور پسند نہ آیا ، تو میں نے اسے لینا اچھا نہیں سمجھا ، اب آپ کیا کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : اس کو تم میرے لیے کیوں نہیں لے آئے ، میں نے کہا : سبحان اللہ ! آپ کے لیے درست ہے اور میرے لیے درست نہیں ، انہوں نے کہا : ہاں تم کو شک ہے مجھے شک نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بس «مصفرة والمستأصلة والبخقاء والمشيعة» ، اور «كسراء» سے منع کیا ہے ، «مصفرة» وہ ہے جس کا کان اتنا کٹا ہو کہ کان کا سوراخ کھل گیا ہو ، «مستأصلة» وہ ہے جس کی سینگ جڑ سے اکھڑ گئی ہو ، «بخقاء» وہ ہے جس کی آنکھ کی بینائی جاتی رہے اور آنکھ باقی ہو ، اور «مشيعة» وہ ہے جو لاغری اور ضعف کی وجہ سے بکریوں کے ساتھ نہ چل پاتی ہو بلکہ پیچھے رہ جاتی ہو ، «كسراء» وہ ہے جس کا ہاتھ پاؤں ٹوٹ گیا ہو ، ( لہٰذا ان کے علاوہ باقی سب جانور درست ہیں ، پھر شک کیوں کرتے ہو ) ۔

Narrated Yazid Dhu Misr :

I came to Utbah ibn AbdusSulami and said: AbulWalid, I went out seeking sacrificial animals. I did not find anything which attracted me except an animal whose teeth have fallen. So I abominated it. What do you say (about it)? He said: Why did you not bring it to me? He said: Glory be to Allah: Is if lawful for you and not lawful for me? He said: Yes, you doubt and I do not doubt. The Messenger of Allah (ﷺ) has forbidden an animal whose ear has been uprooted so much so that its hole appears (outwardly), and an animal whose horn has broken from the root, and an animal which has totally lost the sight of its eye, and an animal which is so thin and weak that it cannot go with the herd, and an animal with a broken leg.


9 Sunan Abi Dawud, 15 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ، – وَكَانَ رَجُلَ صِدْقٍ – عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالأُذُنَيْنِ وَلاَ نُضَحِّيَ بِعَوْرَاءَ وَلاَ مُقَابَلَةٍ وَلاَ مُدَابَرَةٍ وَلاَ خَرْقَاءَ وَلاَ شَرْقَاءَ ‏.‏ قَالَ زُهَيْرٌ فَقُلْتُ لأَبِي إِسْحَاقَ أَذَكَرَ عَضْبَاءَ قَالَ لاَ ‏.‏ قُلْتُ فَمَا الْمُقَابَلَةُ قَالَ يُقْطَعُ طَرَفُ الأُذُنِ ‏.‏ قُلْتُ فَمَا الْمُدَابَرَةُ قَالَ يُقْطَعُ مِنْ مُؤَخَّرِ الأُذُنِ ‏.‏ قُلْتُ فَمَا الشَّرْقَاءُ قَالَ تُشَقُّ الأُذُنُ ‏.‏ قُلْتُ فَمَا الْخَرْقَاءُ قَالَ تُخْرَقُ أُذُنُهَا لِلسِّمَةِ ‏.‏

علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم دیا کہ قربانی کے جانور کی آنکھ اور کان خوب دیکھ لیں ( کہ اس میں ایسا نقص نہ ہو جس کی وجہ سے قربانی درست نہ ہو ) اور کانے جانور کی قربانی نہ کریں ، اور نہ «مقابلة» کی ، نہ «مدابرة» کی ، نہ «خرقاء» کی اور نہ «شرقاء» کی ۔ زہیر کہتے ہیں : میں نے ابواسحاق سے پوچھا : کیا «عضباء» کا بھی ذکر کیا ؟ تو انہوں نے کہا : نہیں ( «عضباء» اس بکری کو کہتے ہیں جس کے کان کٹے ہوں اور سینگ ٹوٹے ہوں ) ۔ میں نے پوچھا «مقابلة» کے کیا معنی ہیں ؟ کہا : جس کا کان اگلی طرف سے کٹا ہو ، پھر میں نے کہا : «مدابرة» کے کیا معنی ہیں ؟ کہا : جس کے کان پچھلی طرف سے کٹے ہوں ، میں نے کہا : «خرقاء» کیا ہے ؟ کہا : جس کے کان پھٹے ہوں ( گولائی میں ) میں نے کہا : «شرقاء» کیا ہے ؟ کہا : جس بکری کے کان لمبائی میں چرے ہوئے ہوں ( نشان کے لیے ) ۔

Narrated Ali ibn AbuTalib:

The Messenger of Allah (ﷺ) enjoined upon us to pay great attention to the eye and both ears, and not to sacrifice a one-eyed animal, and an animal with a slit which leaves something hanging at the front or back of the ear, or with a lengthwise slit with a perforation in the ear. I asked AbuIshaq: Did he mention an animal with broken horns and uprooted ears? He said: No. I said: ‘What is the Muqabalah ?’ He replied: ‘It has been cut from the back of its ear.’ I said: ‘What about the Sharqa’? He replied: ‘The ear has been split.’ I said: ‘What about the Kharqa’? He replied: ‘A hole is made (in its ears) as a distinguishing mark.'”


10 Sunan Abi Dawud, 16 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الدَّسْتَوَائِيُّ، وَيُقَالُ، لَهُ هِشَامُ بْنُ سَنْبَرٍ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جُرَىِّ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى أَنْ يُضَحَّى بِعَضْبَاءِ الأُذُنِ وَالْقَرْنِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ جُرَىٌّ سَدُوسِيٌّ بَصْرِيٌّ لَمْ يُحَدِّثْ عَنْهُ إِلاَّ قَتَادَةُ ‏.‏

علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «عضباء» ( یعنی سینگ ٹوٹے کان کٹے جانور ) کی قربانی سے منع فرمایا ہے ۔

Narrated Ali ibn AbuTalib:

The Prophet (ﷺ) prohibited to sacrifice an animal with a slit ear and broken horn.

Abu Dawud said: The narrator Jurayy (b. Kulaib) is Sadusi, and belongs to Basrah. No one narrated traditions from him except Qatadah.


11 Sunan Abi Dawud, 17 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مَا الأَعْضَبُ قَالَ النِّصْفُ فَمَا فَوْقَهُ ‏.‏

قتادہ کہتے ہیںمیں نے سعید بن مسیب سے پوچھا : «اعضب» ( یا «عضباء» ) کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : ( جس کی سینگ یا کان ) آدھا یا آدھے سے زیادہ ٹوٹا یا کٹا ہوا ہو ۔

Narrated Qatadah:
I asked Sa’id b. al-Musayyab: What is meant by animal with a slit ear and broken horn ? He replied: Half and more than half.


12 Sunan Abi Dawud, 18 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلاَلٍ الصَّدَفِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ أُمِرْتُ بِيَوْمِ الأَضْحَى عِيدًا جَعَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِهَذِهِ الأُمَّةِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ الرَّجُلُ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلاَّ أُضْحِيَةً أُنْثَى أَفَأُضَحِّي بِهَا قَالَ ‏”‏ لاَ وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ وَأَظْفَارِكَ وَتَقُصُّ شَارِبَكَ وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ فَتِلْكَ تَمَامُ أُضْحِيَتِكَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اضحی کے دن ( دسویں ذی الحجہ کو ) مجھے عید منانے کا حکم دیا گیا ہے جسے اللہ عزوجل نے اس امت کے لیے مقرر و متعین فرمایا ہے “ ، ایک شخص کہنے لگا : بتائیے اگر میں بجز مادہ اونٹنی یا بکری کے کوئی اور چیز نہ پاؤں تو کیا اسی کی قربانی کر دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں ، تم اپنے بال کتر لو ، ناخن تراش لو ، مونچھ کتر لو ، اور زیر ناف کے بال لے لو ، اللہ عزوجل کے نزدیک ( ثواب میں ) بس یہی تمہاری پوری قربانی ہے “ ۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:

The Prophet (ﷺ) said: I have been commanded to celebrate festival (‘Id) on the day of sacrifice, which Allah, Most High, has appointed for this community. A man said: If I do not find except a she-goat or a she-camel borrowed for milk or other benefits, should I sacrifice it? He said: No, but you should clip your hair , and nails, trim your moustaches, and shave your pubes. This is all your sacrifice in the eyes of Allah, Most High.


13 Sunan Abi Dawud, 19 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا نَتَمَتَّعُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَذْبَحُ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْجَزُورَ عَنْ سَبْعَةٍ نَشْتَرِكُ فِيهَا ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حج تمتع کرتے تو گائے سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کرتے تھے ، اور اونٹ بھی سات آدمیوں کی طرف سے ، ہم سب اس میں شریک ہو جاتے ۱؎ ۔

Narrated Jabir bin ‘Abdullah :
We performed tamattu’ during the lifetime of the Messenger of Allah (ﷺ), sacrificed a cow for seven and a camel for seven people. We shared them.


14 Sunan Abi Dawud, 20 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْبَقَرَةُ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْجَزُورُ عَنْ سَبْعَةٍ ‏”‏ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” گائے سات کی طرف سے کفایت کرتی ہے اور اونٹ بھی سات کی طرف سے “ ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said: A cow serves for seven, and a camel serves for seven.


15 Sunan Abi Dawud, 21 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْحُدَيْبِيَةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہم نے حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات آدمیوں کی طرف سے اونٹ نحر کئے ، اور گائے بھی سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کی ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

We sacrificed along with the Messenger of Allah (ﷺ) at al-Hudaybiyyah a camel for seven and a cow for seven people.


16 Sunan Abi Dawud, 22 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، – يَعْنِي الإِسْكَنْدَرَانِيَّ – عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الْمُطَّلِبِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الأَضْحَى بِالْمُصَلَّى فَلَمَّا قَضَى خُطْبَتَهُ نَزَلَ مِنْ مِنْبَرِهِ وَأُتِيَ بِكَبْشٍ فَذَبَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ وَقَالَ ‏ “‏ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي ‏”‏ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں عید الاضحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید گاہ میں موجود تھا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے چکے تو منبر سے اترے اور آپ کے پاس ایک مینڈھا لایا گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے : «بسم الله والله أكبر هذا عني وعمن لم يضح من أمتي» ” اللہ کے نام سے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ہر اس شخص کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی ہے ۱؎ “ کہہ کر اسے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

I witnessed sacrificing along with the Messenger of Allah (ﷺ) at the place of prayer. When he finished his sermon, he descended from his pulpit, and a ram was brought to him. The Messenger of Allah (ﷺ) slaughtered it with his hand, and said: In the name of Allah, Allah, is Most Great. This is from me and from those who did not sacrifice from my community.


17 Sunan Abi Dawud, 23 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَنَّ أَبَا أُسَامَةَ، حَدَّثَهُمْ عَنْ أُسَامَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَذْبَحُ أُضْحِيَتَهُ بِالْمُصَلَّى وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قربانی عید گاہ میں ذبح کرتے تھے ۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے ۔

Narrated Ibn ‘Umar:
The Prophet (ﷺ) used to slaughter his sacrificial animal at the place of prayer. Ibn ‘Umar used to do so.


18 Sunan Abi Dawud, 24 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَقُولُ دَفَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الأَضْحَى فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ ادَّخِرُوا الثُّلُثَ وَتَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَفِعُونَ مِنْ ضَحَايَاهُمْ وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدْكَ وَيَتَّخِذُونَ مِنْهَا الأَسْقِيَةَ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ وَمَا ذَاكَ ‏”‏ ‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَهَيْتَ عَنْ إِمْسَاكِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلاَثٍ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ عَلَيْكُمْ فَكُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَادَّخِرُوا ‏”‏ ‏.‏

عمرہ بنت عبدالرحمٰن کہتی ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں قربانی کے موقع پر ( مدینہ میں ) کچھ دیہاتی آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین روز تک کا گوشت رکھ لو ، جو باقی بچے صدقہ کر دو “ ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : تو اس کے بعد جب پھر قربانی کا موقع آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! لوگ اس سے پہلے اپنی قربانیوں سے فائدہ اٹھایا کرتے تھے ، ان کی چربی محفوظ رکھتے تھے ، ان کی کھالوں سے مشکیں بناتے تھے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بات کیا ہے ؟ “ یا ایسے ہی کچھ کہا ، تو انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! آپ نے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ رکھنے سے منع فرما دیا ہے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نے اس وقت اس لیے منع کر دیا تھا کہ کچھ دیہاتی تمہارے پاس آ گئے تھے ( اور انہیں بھی کچھ نہ کچھ کھانے کے لیے ملنا چاہیئے تھا ) ، اب قربانی کے گوشت کھاؤ ، صدقہ کرو ، اور رکھ چھوڑو “ ۔

Narrated ‘Aishah:
Some people of desert came at the time of sacrifice in the time of Apostle of Allah (ﷺ). The Messenger of Allah (ﷺ) said: Store up for three days and give the rest as sadaqah (alms). After than the people said to the Messenger of Allah (ﷺ): Messenger of Allah, the people used to benefit from their sacrifices, take and dissolve fat from them, and make water-bags (from their skins). The Messenger of Allah (ﷺ) said: What is that ? or whatever he said: They said: Messenger of Allah (ﷺ), you have prohibited to preserve the meat of sacrifice after three days. The Messenger of Allah (ﷺ) said: I prohibited you due to a body of people who came to you. Now eat, give it as sadaqah (alms), and store up.


19 Sunan Abi Dawud, 25 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّا كُنَّا نَهَيْنَاكُمْ عَنْ لُحُومِهَا أَنْ تَأْكُلُوهَا فَوْقَ ثَلاَثٍ لِكَىْ تَسَعَكُمْ فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالسَّعَةِ فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا أَلاَ وَإِنَّ هَذِهِ الأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏”‏ ‏.‏

نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے اس واسطے منع کیا تھا کہ وہ تم سب کو پہنچ جائے ، اب اللہ تعالیٰ نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور بچا ( بھی ) رکھو اور ( صدقہ دے کر ) ثواب ( بھی ) کماؤ ، سن لو ! یہ دن کھانے ، پینے اور اللہ عزوجل کی یاد ( شکر گزاری ) کے ہیں “ ۔

Narrated Nubayshah:

The Prophet (ﷺ) said: We forbade you to eat their meat for more than three days in order that you might have abundance; now Allah has produced abundance, so you may eat, store up and seek reward. Beware, these days are days of eating, drinking and remembrance of Allah, Most High.


20 Sunan Abi Dawud, 26 Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ يَا ثَوْبَانُ أَصْلِحْ لَنَا لَحْمَ هَذِهِ الشَّاةِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَمَا زِلْتُ أُطْعِمُهُ مِنْهَا حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ‏.‏

ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( سفر میں ) قربانی کی اور کہا : ” ثوبان ! اس بکری کا گوشت ہمارے لیے درست کرو ( بناؤ ) “ ، ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : تو میں برابر وہی گوشت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلاتا رہا یہاں تک کہ ہم مدینہ آ گئے ۔

Narrated Thawban:
The Messenger of Allah (ﷺ) sacrificed during a journey and then said: Thawban, mend the meat of this goat. I then kept on supplying its meat until we reached Medina.


Scroll to Top