حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ عَلِيًّا، عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَحْرَقَ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلاَمِ فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَمْ أَكُنْ لأَحْرِقَهُمْ بِالنَّارِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” لاَ تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ ” . وَكُنْتُ قَاتِلَهُمْ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ” . فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلاَمُ فَقَالَ وَيْحَ ابْنَ عَبَّاسٍ .
عکرمہ سے روایت ہے کہعلی رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو جو اسلام سے پھر گئے تھے آگ میں جلوا دیا ، ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا : مجھے یہ زیب نہیں دیتا کہ میں انہیں جلاؤں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” تم انہیں وہ عذاب نہ دو جو اللہ کے ساتھ مخصوص ہے “ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی رو سے انہیں قتل کر دیتا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” جو اسلام چھوڑ کر کوئی اور دین اختیار کر لے اسے قتل کر دو “ پھر جب علی رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا : اللہ ابن عباس کی ماں پر رحم فرمائے انہوں نے بڑی اچھی بات کہی ۔
‘Ikrimah said:‘Ali burned some people who retreated from Islam. When Ibn ‘Abbas was informed of it, he said: If it had been I, I would not have burned them, for the Messenger of Allah (ﷺ) said: Do not inflict Allah’s punishment on anyone, but would have had killed them on account of the statement of the Messenger of Allah (ﷺ). The Apostle said: Kill those who change their religion. When ‘Ali was informed about it he said: How truly Ibn ‘Abbas said!
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ إِلَى الشِّرْكِ فَقَدْ حَلَّ دَمُهُ ” .
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” جب غلام دارالحرب بھاگ جائے تو اس کا خون مباح ہو گیا ۱؎ “ ۔
Jarir reported the prophet (ﷺ) as saying:When a slave runs away and reverts to polytheism, he may lawfully be killed.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنَا رَجُلٌ، مِنْ مُزَيْنَةَ ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ سَمِعْتُ رَجُلاً، مِنْ مُزَيْنَةَ مِمَّنْ يَتَّبِعُ الْعِلْمَ وَيَعِيهِ – ثُمَّ اتَّفَقَا – وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَحَدَّثَنَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ – وَهَذَا حَدِيثُ مَعْمَرٍ وَهُوَ أَتَمُّ – قَالَ زَنَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ وَامْرَأَةٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ اذْهَبُوا بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ فَإِنَّهُ نَبِيٌّ بُعِثَ بِالتَّخْفِيفِ فَإِنْ أَفْتَانَا بِفُتْيَا دُونَ الرَّجْمِ قَبِلْنَاهَا وَاحْتَجَجْنَا بِهَا عِنْدَ اللَّهِ قُلْنَا فُتْيَا نَبِيٍّ مِنْ أَنْبِيَائِكَ – قَالَ – فَأَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي أَصْحَابِهِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ مَا تَرَى فِي رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ كَلِمَةً حَتَّى أَتَى بَيْتَ مِدْرَاسِهِمْ فَقَامَ عَلَى الْبَابِ فَقَالَ ” أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أُحْصِنَ ” . قَالُوا يُحَمَّمُ وَيُجَبَّهُ وَيُجْلَدُ – وَالتَّجْبِيَةُ أَنْ يُحْمَلَ الزَّانِيَانِ عَلَى حِمَارٍ وَتُقَابَلَ أَقْفِيَتُهُمَا وَيُطَافَ بِهِمَا – قَالَ وَسَكَتَ شَابٌّ مِنْهُمْ فَلَمَّا رَآهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَكَتَ أَلَظَّ بِهِ النِّشْدَةَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمَ . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” فَمَا أَوَّلُ مَا ارْتَخَصْتُمْ أَمْرَ اللَّهِ ” . قَالَ زَنَى ذُو قَرَابَةٍ مَعَ مَلِكٍ مِنْ مُلُوكِنَا فَأَخَّرَ عَنْهُ الرَّجْمَ ثُمَّ زَنَى رَجُلٌ فِي أُسْرَةٍ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ رَجْمَهُ فَحَالَ قَوْمُهُ دُونَهُ وَقَالُوا لاَ يُرْجَمُ صَاحِبُنَا حَتَّى تَجِيءَ بِصَاحِبِكَ فَتَرْجُمَهُ فَاصْطَلَحُوا عَلَى هَذِهِ الْعُقُوبَةِ بَيْنَهُمْ . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” فَإِنِّي أَحْكُمُ بِمَا فِي التَّوْرَاةِ ” . فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا . قَالَ الزُّهْرِيُّ فَبَلَغَنَا أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِمْ { إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا } كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْهُمْ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہیہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا تو ان میں سے بعض بعض سے کہنے لگے : ہم سب اس نبی کے پاس چلیں کیونکہ وہ تخفیف و آسانی کے لیے بھیجا گیا ہے ، اگر اس نے رجم کے علاوہ کوئی اور فتویٰ دیا تو ہم اسے مان لیں گے ، اور اسے اللہ کے سامنے دلیل بنائیں گے ، ہم کہیں گے کہ یہ تیرے نبیوں میں سے ایک نبی کا فتویٰ ہے ، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، آپ مسجد نبوی میں اپنے صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے ، اور پوچھنے لگے : آپ اس مرد اور عورت کے متعلق کیا کہتے ہیں جس نے زنا کیا ہو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا جب تک کہ آپ ان کے مدرسہ میں نہیں آ گئے ، پھر مدرسہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ پر تورات نازل کی ہے بتاؤ تم تورات میں اس شخص کا کیا حکم پاتے ہو جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے ؟ “ لوگوں نے کہا : اس کا منہ کالا کیا جائے گا ، اسے گدھے پر بٹھا کر پھرایا جائے گا ، اور کوڑے لگائے جائیں گے ( «تَجبیہ» یہ ہے کہ مرد اور عورت کو گدھے پر اس طرح سوار کیا جائے کہ ان کی گدی ایک دوسرے کے مقابل میں ہو ، اور انہیں پھرایا جائے ) ان میں کا ایک نوجوان چپ رہا ، تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو خاموش دیکھا تو اس سے سخت قسم دلا کر پوچھا ، تو اس نے اللہ کا نام لے کر کہا : جب آپ نے ہمیں قسم دلائی ہے تو صحیح یہی ہے کہ تورات میں ایسے شخص کا حکم رجم ہے ، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر کب سے تم لوگوں نے اللہ کے اس حکم کو چھوڑ رکھا ہے ؟ “ تو اس نے بتایا : ہمارے بادشاہوں میں ایک بادشاہ کے کسی رشتہ دار نے زنا کیا تو اس نے اسے رجم نہیں کیا ، پھر ایک عام شخص نے زنا کیا ، تو بادشاہ نے اسے رجم کرنا چاہا تو اس کی قوم کے لوگ آڑے آ گئے ، اور کہنے لگے : ہمارے آدمی کو اس وقت تک رجم نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ آپ اپنے آدمی کو لا کر رجم نہ کر دیں ، چنانچہ اس سزا پر لوگوں نے آپس میں مصالحت کر لی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو تورات میں ہے “ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دیا تو انہیں رجم کر دیا گیا ۔ زہری کہتے ہیں : ہمیں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ آیت کریمہ «إنا أنزلنا التوراة فيها هدى ونور يحكم بها النبيون الذين أسلموا» ” ہم نے تورات نازل کیا جس میں ہدایت اور نور ہے اللہ کے ماننے والے انبیاء کرام اسی سے فیصلہ کرتے تھے “ ( المائدہ : ۴۴ ) انہیں کے بارے میں اتری ہے ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں میں سے تھے ۔
Narrated AbuHurayrah:
(This is Ma’mar’s version which is more accurate.) A man and a woman of the Jews committed fornication.
Some of them said to the others: Let us go to this Prophet, for he has been sent with an easy law. If he gives a judgment lighter than stoning, we shall accept it, and argue about it with Allah, saying: It is a judgment of one of your prophets. So they came to the Prophet (ﷺ) who was sitting in the mosque among his companions.
They said: AbulQasim, what do you think about a man and a woman who committed fornication? He did not speak to them a word till he went to their school.
He stood at the gate and said: I adjure you by Allah Who revealed the Torah to Moses, what (punishment) do you find in the Torah for a person who commits fornication, if he is married?
They said: He shall be blackened with charcoal, taken round a donkey among the people, and flogged. A young man among them kept silent.
When the Prophet (ﷺ) emphatically adjured him, he said: By Allah, since you have adjured us (we inform you that) we find stoning in the Torah (is the punishment for fornication).
The Prophet (ﷺ) said: So when did you lessen the severity of Allah’s command? He said:
A relative of one of our kings had committed fornication, but his stoning was suspended. Then a man of a family of common people committed fornication. He was to have been stoned, but his people intervened and said: Our man shall not be stoned until you bring your man and stone him. So they made a compromise on this punishment between them.
The Prophet (ﷺ) said: So I decide in accordance with what the Torah says. He then commanded regarding them and they were stoned to death.
Az-Zuhri said: We have been informed that this verse was revealed about them: “It was We Who revealed the Law (to Moses): therein was guidance and light. By its standard have been judged the Jews, by the Prophet who bowed (as in Islam) to Allah’s will.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الأَصْبَغِ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، – يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ – عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً، مِنْ مُزَيْنَةَ يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ زَنَى رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ مِنَ الْيَهُودِ وَقَدْ أُحْصِنَا حِينَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وَقَدْ كَانَ الرَّجْمُ مَكْتُوبًا عَلَيْهِمْ فِي التَّوْرَاةِ فَتَرَكُوهُ وَأَخَذُوا بِالتَّجْبِيَةِ يُضْرَبُ مِائَةً بِحَبْلٍ مَطْلِيٍّ بِقَارٍ وَيُحْمَلُ عَلَى حِمَارٍ وَجْهُهُ مِمَّا يَلِي دُبُرَ الْحِمَارِ فَاجْتَمَعَ أَحْبَارٌ مِنْ أَحْبَارِهِمْ فَبَعَثُوا قَوْمًا آخَرِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا سَلُوهُ عَنْ حَدِّ الزَّانِي . وَسَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ فِيهِ قَالَ وَلَمْ يَكُونُوا مِنْ أَهْلِ دِينِهِ فَيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ فَخُيِّرَ فِي ذَلِكَ قَالَ { فَإِنْ جَاءُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ } .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہیہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا وہ دونوں شادی شدہ تھے ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ آئے تو تورات میں رجم کا حکم تحریر تھا ، لیکن انہوں نے اسے چھوڑے رکھا تھا اور اس کے بدلہ «تَجبیہ» کو اختیار کر لیا تھا ، تارکول ملی ہوئی رسی سے اسے سو بار مارا جاتا ، اسے گدھے پر سوار کیا جاتا اور اس کا چہرہ گدھے کے پچھاڑی کی طرف ہوتا ، تو ان کے علماء میں سے کچھ عالم اکٹھا ہوئے ان لوگوں نے کچھ لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور کہا جا کر ان سے زنا کی حد کے متعلق پوچھو ، پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی ، اس میں ہے : چونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر نہیں تھے کہ آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں اسی لیے آپ کو اس سلسلہ میں اختیار دیا گیا اور فرمایا گیا «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» ” اگر وہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے چاہو تو ان کے درمیان فیصلہ کر دو اور چاہو تو ٹال دو ( سورۃ المائدہ : ۴۲ ) ۔
Abu Hurairah said:A man and a woman of the Jews who were married committed fornication at the time when the Messenger of Allah (ﷺ) came to Medina. Stoning was a prescribed punishment for them in accordance with the Torah, but they abandoned it and followed tajbiyyah, meaning, the man was beaten a hundred times with a rope painted with tar and was seated on a donkey with his face towards the tail of the donkey. Their rabbis then assembled and sent some people to the Messenger of Allah (ﷺ). They said to them: Ask him about the prescribed punishment for fornication. The transmitter then mentioned the rest of the tradition. They version adds: They were not the followers of his religion, and he (the prophet) was to pronounce judgment between them. So he was given a choice in this verse:”If they do come to thee, either judge between them, or decline to interfere.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ مُجَالِدٌ أَخْبَرَنَا عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ جَاءَتِ الْيَهُودُ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنْهُمْ زَنَيَا فَقَالَ ائْتُونِي بِأَعْلَمِ رَجُلَيْنِ مِنْكُمْ فَأَتَوْهُ بِابْنَىْ صُورِيَا فَنَشَدَهُمَا ” كَيْفَ تَجِدَانِ أَمْرَ هَذَيْنِ فِي التَّوْرَاةِ ” . قَالاَ نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ إِذَا شَهِدَ أَرْبَعَةٌ أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَكَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُكْحُلَةِ رُجِمَا . قَالَ ” فَمَا يَمْنَعُكُمَا أَنْ تَرْجُمُوهُمَا ” . قَالاَ ذَهَبَ سُلْطَانُنَا فَكَرِهْنَا الْقَتْلَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالشُّهُودِ فَجَاءُوا بِأَرْبَعَةٍ فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَكَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُكْحُلَةِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِرَجْمِهِمَا .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہیہود اپنے میں سے ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے ان دونوں نے زنا کیا تھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو ایسے شخصوں کو جو تمہارے سب سے بڑے عالم ہوں لے کر میرے پاس آؤ “ تو وہ لوگ صوریا کے دونوں لڑکوں کو لے کر آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا واسطہ دے کر ان دونوں سے پوچھا : ” تم تورات میں ان دونوں کا حکم کیا پاتے ہو ؟ “ ان دونوں نے کہا : ہم تورات میں یہی پاتے ہیں کہ جب چار گواہ گواہی دیدیں کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کے فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں تو وہ رجم کر دئیے جائیں گے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” تو پھر انہیں رجم کرنے سے کون سی چیز روک رہی ہے ؟ “ انہوں نے کہا : ہماری سلطنت تو رہی نہیں اس لیے اب ہمیں قتل اچھا نہیں لگتا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہوں کو بلایا ، وہ چار گواہ لے کر آئے ، انہوں نے گواہی دی کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کی فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں ، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دے دیا ۔
Jabir b. ‘Abd Allah said:The Jews brought a man and a woman of them who had committed fornication. He said: Bring me two learned men or yours. So they brought the two sons of Suriya. He adjured them and said: How do you think about the matter if these two persons bear witness to the effect that they have seen his sexual organ in her female organ (penetrated) like a collyrium stick when enclosed in its case, they will be stoned to death. He asked: What is there which prevents you from stoning them: They replied : Our rule has gone, so we disapproved of killing. The Messenger of Allah (ﷺ) then called four witnesses. They brought four witnesses. Who testified that they had seen his sexual organ (penetrated) in her female organ like a collyrium stick when enclosed in its case. The Prophet (ﷺ) then gave orders for stoning them.
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَالشَّعْبِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ لَمْ يَذْكُرْ فَدَعَا بِالشُّهُودِ فَشَهِدُوا .
ابراہیم اور شعبی سے روایت ہےوہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں لیکن اس میں راوی نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ آپ نے گواہوں کو بلایا ، اور انہوں نے گواہی دی ۔
A similar tradition has also been transmitted by Ibrahim and al-Sha’bi from the Prophet (ﷺ) through a different chain of narrators. But this version does not mention the words:He called the witnesses who testified.
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، بِنَحْوٍ مِنْهُ .
اس سند سے بھیشعبی سے اسی جیسی حدیث مروی ہے ۔
A similar tradition has also been transmitted by al-Sha’bi through a different chain of narrators.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَسَنٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ رَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً مِنَ الْيَهُودِ وَامْرَأَةً زَنَيَا .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے ایک مرد اور ایک عورت کو جنہوں نے زنا کیا تھا رجم کیا ۔
Jabir bin ‘Abd Allah said:The Prophet (ﷺ) had a man and a woman of the Jews who had committed fornication stoned to death.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ بَيْنَا أَنَا أَطُوفُ، عَلَى إِبِلٍ لِي ضَلَّتْ إِذْ أَقْبَلَ رَكْبٌ أَوْ فَوَارِسُ مَعَهُمْ لِوَاءٌ فَجَعَلَ الأَعْرَابُ يُطِيفُونَ بِي لِمَنْزِلَتِي مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ أَتَوْا قُبَّةً فَاسْتَخْرَجُوا مِنْهَا رَجُلاً فَضَرَبُوا عُنُقَهُ فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَذَكَرُوا أَنَّهُ أَعْرَسَ بِامْرَأَةِ أَبِيهِ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں اپنے ایک گمشدہ اونٹ کو ڈھونڈ رہا تھا کہ اسی دوران کچھ سوار آئے ، ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا ، تو دیہاتی لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری قربت کی وجہ سے میرے اردگرد گھومنے لگے ، اتنے میں وہ ایک قبہ کے پاس آئے ، اور اس میں سے ایک شخص کو نکالا اور اس کی گردن مار دی ، تو میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی تھی ۔
Narrated Al-Bara’ ibn Azib:
while I was wandering in search of my camels which had strayed, a caravan or some horsemen carrying a standard came forward. The bedouin began to go round me for my position with the Prophet (ﷺ). They came to a domed structure, took out a man from it, and struck his neck. I asked about him. They told me that he had married his father’s wife.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قُسَيْطٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَقِيتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَآخُذَ مَالَهُ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں اپنے چچا سے ملا ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا : کہاں کا ارادہ ہے ؟ کہا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی ہے ، اور حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن مار دوں اور اس کا مال لے لوں ۔
Narrated Al-Bara’ ibn Azib:
I met my uncle who was carrying a standard. I asked him: Where are you going? He said: The Messenger of Allah (ﷺ) has sent me to a man who has married his father’s wife. He has ordered me to cut off his head and take his property.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، أَنَّ رَجُلاً، يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُنَيْنٍ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ فَرُفِعَ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْكُوفَةِ فَقَالَ لأَقْضِيَنَّ فِيكَ بِقَضِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَكَ جَلَدْتُكَ مِائَةً وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَكَ رَجَمْتُكَ بِالْحِجَارَةِ . فَوَجَدُوهُ قَدْ أَحَلَّتْهَا لَهُ فَجَلَدَهُ مِائَةً . قَالَ قَتَادَةُ كَتَبْتُ إِلَى حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ فَكَتَبَ إِلَىَّ بِهَذَا .
حبیب بن سالم سے روایت ہے کہعبدالرحمٰن بن حنین نامی ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی ، معاملہ کوفہ کے امیر نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کے پاس لایا گیا ، تو انہوں نے کہا : میں بالکل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق تمہارا فیصلہ کروں گا ، اگر تمہاری بیوی نے اسے تمہارے لیے حلال کر دیا تھا تو تمہیں سو کوڑے ماروں گا ، اور اگر اسے تمہارے لیے حلال نہیں کیا تھا تو میں تمہیں رجم کروں گا ، پھر پتا چلا کہ اس کی بیوی نے اس کے لیے اس لونڈی کو حلال کر دیا تھا تو آپ نے اسے سو کوڑے مارے ۔ قتادہ کہتے ہیں : میں نے حبیب بن سالم کو لکھا تو انہوں نے یہ حدیث مجھے لکھ بھیجی ۔
Narrated An-Nu’man ibn Bashir:
Habib ibn Salim said: A man called AbdurRahman ibn Hunayn had intercourse with his wife’s slave-girl. The matter was brought to an-Nu’man ibn Bashir who was the Governor of Kufah. He said: I shall decide between you in accordance with the decision of the Messenger of Allah (ﷺ). If she made her lawful for you, I shall flog you one hundred lashes. If she did not make her lawful for you, I shall stone you to death. So they found that she had made her lawful for him. He, therefore, flogged him one hundred lashes.
Qatadah said: I wrote to Habib b. Salim; so he wrote this (tradition) to me.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الرَّجُلِ يَأْتِي جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ قَالَ “ إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جُلِدَ مِائَةً وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَهُ رَجَمْتُهُ ” .
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو اپنی بیوی کی لونڈی سے جماع کرتا ہو : ” اگر اس کی بیوی نے اس کے لیے لونڈی کو حلال کر دیا ہو تو اسے سو کوڑے مارے جائیں ، اور اگر حلال نہ کیا ہو تو میں اسے رجم کروں گا “ ۔
Narrated An-Nu’man ibn Bashir:
The Prophet (ﷺ) said: about a man who had (unlawful) intercourse with his wife’s slave girl: If she made her lawful for him, he will be flogged one hundred lashes; if she did not make her lawful for him, I shall stone him.
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَعْمَى، كَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ تَشْتُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَتَقَعُ فِيهِ فَيَنْهَاهَا فَلاَ تَنْتَهِي وَيَزْجُرُهَا فَلاَ تَنْزَجِرُ – قَالَ – فَلَمَّا كَانَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ جَعَلَتْ تَقَعُ فِي النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَتَشْتِمُهُ فَأَخَذَ الْمِغْوَلَ فَوَضَعَهُ فِي بَطْنِهَا وَاتَّكَأَ عَلَيْهَا فَقَتَلَهَا فَوَقَعَ بَيْنَ رِجْلَيْهَا طِفْلٌ فَلَطَخَتْ مَا هُنَاكَ بِالدَّمِ فَلَمَّا أَصْبَحَ ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَمَعَ النَّاسَ فَقَالَ ” أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلاً فَعَلَ مَا فَعَلَ لِي عَلَيْهِ حَقٌّ إِلاَّ قَامَ ” . فَقَامَ الأَعْمَى يَتَخَطَّى النَّاسَ وَهُوَ يَتَزَلْزَلُ حَتَّى قَعَدَ بَيْنَ يَدَىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا كَانَتْ تَشْتِمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَنْهَاهَا فَلاَ تَنْتَهِي وَأَزْجُرُهَا فَلاَ تَنْزَجِرُ وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ وَكَانَتْ بِي رَفِيقَةً فَلَمَّا كَانَتِ الْبَارِحَةَ جَعَلَتْ تَشْتِمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَخَذْتُ الْمِغْوَلَ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا وَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَلاَ اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہایک نابینا شخص کے پاس ایک ام ولد تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی ، وہ نابینا اسے روکتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی ، وہ اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی طرح باز نہیں آتی تھی حسب معمول ایک رات اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو شروع کی ، اور آپ کو گالیاں دینے لگی ، تو اس ( اندھے ) نے ایک چھری لی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا کر اسے ہلاک کر دیا ، اس کے دونوں پاؤں کے درمیان اس کے پیٹ سے ایک بچہ گرا جس نے اس جگہ کو جہاں وہ تھی خون سے لت پت کر دیا ، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حادثہ کا ذکر کیا گیا ، آپ نے لوگوں کو اکٹھا کیا ، اور فرمایا : ” جس نے یہ کیا ہے میں اس سے اللہ کا اور اپنے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہو جائے “ تو وہ اندھا کھڑا ہو گیا اور لوگوں کی گردنیں پھاندتے اور ہانپتے کانپتے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا ، اور عرض کرنے لگا : اللہ کے رسول میں اس کا مولی ہوں ، وہ آپ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی ، میں اسے منع کرتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی ، میں اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی صورت سے باز نہیں آتی تھی ، میرے اس سے موتیوں کے مانند دو بچے ہیں ، وہ مجھے بڑی محبوب تھی تو جب کل رات آئی حسب معمول وہ آپ کو گالیاں دینے لگی ، اور ہجو کرنی شروع کی ، میں نے ایک چھری اٹھائی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا دیا ، وہ اس کے پیٹ میں گھس گئی یہاں تک کہ میں نے اسے مار ہی ڈالا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگو ! سنو تم گواہ رہنا کہ اس کا خون لغو ہے “ ۔
Narrated Abdullah Ibn Abbas:
A blind man had a slave-mother who used to abuse the Prophet (ﷺ) and disparage him. He forbade her but she did not stop. He rebuked her but she did not give up her habit. One night she began to slander the Prophet (ﷺ) and abuse him. So he took a dagger, placed it on her belly, pressed it, and killed her. A child who came between her legs was smeared with the blood that was there. When the morning came, the Prophet (ﷺ) was informed about it.
He assembled the people and said: I adjure by Allah the man who has done this action and I adjure him by my right to him that he should stand up. Jumping over the necks of the people and trembling the man stood up.
He sat before the Prophet (ﷺ) and said: Messenger of Allah! I am her master; she used to abuse you and disparage you. I forbade her, but she did not stop, and I rebuked her, but she did not abandon her habit. I have two sons like pearls from her, and she was my companion. Last night she began to abuse and disparage you. So I took a dagger, put it on her belly and pressed it till I killed her.
Thereupon the Prophet (ﷺ) said: Oh be witness, no retaliation is payable for her blood.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَضَى فِي رَجُلٍ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ إِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا فَهِيَ حُرَّةٌ وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا فَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ لَهُ وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَمَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ وَسَلاَّمٌ عَنِ الْحَسَنِ هَذَا الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ لَمْ يَذْكُرْ يُونُسُ وَمَنْصُورٌ قَبِيصَةَ .
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی تھی فیصلہ کیا کہ اگر اس نے جبراً جماع کیا ہے تو لونڈی آزاد ہے ، اور اس کی مالکہ کو اسے ویسی ہی لونڈی دینی ہو گی ، اور اگر لونڈی نے خوشی سے اس کی مان لی ہے تو وہ اس کی ہو جائیگی ، اور اسے لونڈی کی مالکہ کو ویسی ہی لونڈی دینی ہو گی ۱؎ ۔
Narrated Salamah ibn al-Muhabbaq:
The Messenger of Allah (ﷺ) made a decision about a man who had intercourse with his wife’s slave-girl as follows. If he forced her, she is free, and he shall give her mistress a slave-girl similar to her; if she asked him to have intercourse voluntarily, she will belong to him, and he shall give her mistress a slave-girl similar to her.
Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Yunus b. ‘Ubaid, ‘Amr b. Dinar, Mansur b. Zadhan and Salam from al-Hasan to the same effect. But yunus and Mansur did not mention Qabisah.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الدِّرْهَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ وَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ حُرَّةٌ وَمِثْلُهَا مِنْ مَالِهِ لِسَيِّدَتِهَا .
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کرتے ہیں مگر اس میں ہے کہاگر اس نے اس کی بات بخوشی مان لی ہو ، تو وہ لونڈی اور اسی جیسی ایک اور لونڈی خاوند کے مال سے اس کی مالکن کو دلائی جائے گی ۔
Narrated Salamah ibn al-Muhabbaq:
A similar tradition (to the No. 4445) has also been transmitted by Salamah ibn al-Muhabbaq from the Prophet (ﷺ).
This version has: If she asked her to have intercourse with her voluntarily, then she and a similar slave-girl would be given to her mistress from his property.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو مِثْلَهُ وَرَوَاهُ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ وَرَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جسے قوم لوط کا عمل ( اغلام بازی ) کرتے ہوئے پاؤ تو کرنے والے اور جس کے ساتھ کیا گیا ہے دونوں کو قتل کر دو “ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Prophet (ﷺ) said: If you find anyone doing as Lot’s people did, kill the one who does it, and the one to whom it is done.
Abu Dawud said: A similar tradition has also been transmitted by Sulaiman b. Bilal from ‘Amr b. Abi ‘Umar. And ‘Abbad b. Mansur transmitted it from ‘Ikrimah on the authority of Ibn ‘Abbas who transmitted it from the Prophet (ﷺ). It has also been transmitted by Ibn Juraij from Ibrahim from Dawud b. Al-Husain from ‘Ikrimah on the authority of Ibn ‘Abbas who transmitted it from the Prophet (ﷺ).
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ رَاهَوَيْهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ خُثَيْمٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، وَمُجَاهِدًا، يُحَدِّثَانِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي الْبِكْرِ يُوجَدُ عَلَى اللُّوطِيَّةِ قَالَ يُرْجَمُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدِيثُ عَاصِمٍ يُضَعِّفُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سےکنوارے کے بارے میں جو اغلام بازی میں پکڑا جائے مروی ہے کہ اسے سنگسار کر دیا جائے گا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عاصم والی روایت عمرو بن ابی عمرو والی روایت کی تضعیف کرتی ہے ۱؎ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
If a man who is not married is seized committing sodomy, he will be stoned to death.
Abu Dawud said: The tradition of ‘Asim proved the tradition of ‘Amir b. Abi ‘Amr as weak.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ أَتَى بَهِيمَةً فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوهَا مَعَهُ ” . قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا شَأْنُ الْبَهِيمَةِ قَالَ مَا أُرَاهُ إِلاَّ قَالَ ذَلِكَ أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُؤْكَلَ لَحْمُهَا وَقَدْ عُمِلَ بِهَا ذَلِكَ الْعَمَلُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ لَيْسَ هَذَا بِالْقَوِيِّ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کسی جانور سے جماع کرے اسے قتل کر دو ، اور اس کے ساتھ اس جانور کو بھی قتل کر دو “ ۔ عکرمہ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس سے پوچھا : اس چوپایہ کا کیا جرم ہے ؟ تو انہوں نے کہا : میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ نے یہ صرف اس وجہ سے فرمایا کہ ایسے جانور کے گوشت کھانے کو آپ نے برا جانا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث قوی نہیں ہے ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Prophet (ﷺ) said: If anyone has sexual intercourse with an animal, kill him and kill it along with him. I (Ikrimah) said: I asked him (Ibn Abbas): What offence can be attributed to the animal/ He replied: I think he (the Prophet) disapproved of its flesh being eaten when such a thing had been done to it.
Abu Dawud said: This is not a strong tradition.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أَنَّ شَرِيكًا، وَأَبَا الأَحْوَصِ، وَأَبَا، بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ حَدَّثُوهُمْ عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَيْسَ عَلَى الَّذِي يَأْتِي الْبَهِيمَةَ حَدٌّ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ كَذَا قَالَ عَطَاءٌ وَقَالَ الْحَكَمُ أَرَى أَنْ يُجْلَدَ وَلاَ يَبْلُغَ بِهِ الْحَدَّ . وَقَالَ الْحَسَنُ هُوَ بِمَنْزِلَةِ الزَّانِي . قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدِيثُ عَاصِمٍ يُضَعِّفُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجو چوپائے سے جماع کرے اس پر حد نہیں ہے ، ابوداؤد کہتے ہیں : اسی طرح عطاء نے کہا ہے ۔ اور حکم کہتے ہیں : میری رائے یہ ہے کہ اسے کوڑے مارے جائیں ، لیکن اتنے کوڑے جو حد سے کم ہوں ۔ اور حسن کہتے ہیں : وہ زانی ہی کے درجہ میں ہے یعنی اس کی وہی سزا ہو گی جو زانی کی ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عاصم کی حدیث عمرو بن ابی عمرو کی حدیث کی تضعیف کر رہی ہے ۱؎ ۔
‘Asim reported from Abu Razin on the authority of Ibn ‘Abbas saying:There is no prescribed punishment for one who has sexual intercourse with an animal.
Abu Dawud said: ‘Ata is also so. Al Hakam said: I think he should be flogged, but the number should not reach the one of the prescribed punishment. Al-Hasan said: He is like a fornicator.
Abu Dawud said: THe tradition of ‘Asim proves the tradition of ‘Amr b. Abi ‘Amr as weak.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَجُلاً أَتَاهُ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ سَمَّاهَا لَهُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَرْأَةِ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ فَأَنْكَرَتْ أَنْ تَكُونَ زَنَتْ فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَتَرَكَهَا .
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر یہ اعتراف کیا کہ اس نے ایک عورت سے جس کا اس نے نام لیا زنا کیا ہے ، تو آپ نے اس عورت کو بلوایا ، اور اس سے اس بارے میں پوچھا ، اس نے انکار کیا ، تو آپ نے حد میں صرف مرد کو کوڑے مارے ، اور عورت کو چھوڑ دیا ۔
Narrated Sahl ibn Sa’d:
A man came to the Prophet (ﷺ) and made acknowledgment before him that he had committed fornication with a woman whom he named. The Messenger of Allah (ﷺ) sent someone to the woman and he asked her about it. She denied that she had committed fornication. So he gave him the prescribed punishment of lashes and left her.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ الْبُرْدِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ فَيَّاضٍ الأَبْنَاوِيِّ، عَنْ خَلاَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ بَكْرِ بْنِ لَيْثٍ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَقَرَّ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَجَلَدَهُ مِائَةً وَكَانَ بِكْرًا ثُمَّ سَأَلَهُ الْبَيِّنَةَ عَلَى الْمَرْأَةِ فَقَالَتْ كَذَبَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَجَلَدَهُ حَدَّ الْفِرْيَةِ ثَمَانِينَ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہقبیلہ بکر بن لیث کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر چار بار اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے زنا کیا ہے تو آپ نے اسے سو کوڑے لگائے ، وہ کنوارا تھا ، پھر اس سے عورت کے خلاف گواہی طلب کی تو عورت نے کہا : قسم اللہ کی وہ جھوٹا ہے ، اللہ کے رسول ! تو اس پر آپ نے بہتان کے بھی اسی ( ۸۰ ) کوڑے لگائے ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
A man of Bakr ibn Layth came to the Prophet (ﷺ) and made confession four times that he had committed fornication with a woman, so he had a hundred lashes administered to him. The man had not been married. He then asked him to produce proof against the woman, and she said: I swear by Allah, Messenger of Allah, that he has lied. Then he was given the punishment of eighty lashes of falsehood.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَالأَسْوَدِ، قَالاَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ فَأَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا فَأَنَا هَذَا فَأَقِمْ عَلَىَّ مَا شِئْتَ . فَقَالَ عُمَرُ قَدْ سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْكَ لَوْ سَتَرْتَ عَلَى نَفْسِكَ . فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَيْئًا فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً فَدَعَاهُ فَتَلاَ عَلَيْهِ { وَأَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَىِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ كَافَّةً فَقَالَ ” بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیںایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا : مدینہ کے آخری کنارے کی ایک عورت سے میں لطف اندوز ہوا ، لیکن جماع نہیں کیا ، تو اب میں حاضر ہوں میرے اوپر جو چاہیئے حد قائم کیجئے ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ نے تیری پردہ پوشی کی تھی تو تو خود بھی پردہ پوشی کرتا تو بہتر ہوتا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا ، تو وہ شخص چلا گیا ، پھر اس کے پیچھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بھیجا ، وہ اسے بلا کر لایا تو آپ نے اس پر یہ آیت تلاوت فرمائی «وأقم الصلاة طرفى النهار وزلفا من الليل» ” دن کے دونوں سروں میں نماز قائم کرو اور رات کی کچھ ساعتوں میں بھی “ ۔ ( ھود : ۱۱۴ ) ۱؎ تو ان میں سے ایک شخص نے پوچھا : اللہ کے رسول ! کیا یہ اسی کے لیے خاص ہے ، یا سارے لوگوں کے لیے ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سارے لوگوں کے لیے ہے “ ۔
‘Abd Allah (b. Mas’ud) said:A man came to the Prophet (ﷺ) and said: I contacted directly a women at the furthest part of the city (i.e., Medina), and I did with her everything except sexual intercourse. So here I am; inflict any punishment you wish. Thereupon ‘Umar said: Allah has concealed your fault; it would have been better if you also had concealed it yourself. The Prophet (ﷺ) sent a men after him. (When he came) he recited the verse: “And establish regular prayers at the two ends of the day and at the approaches of the night. . .” up to the end of the verse. A man from the people got up and asked: Is it particular to him, Messenger of Allah, or for the people in general? He replied: It is all the people.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ عَنِ الأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصَنْ قَالَ “ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ” . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لاَ أَدْرِي فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ وَالضَّفِيرُ الْحَبْلُ .
ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لونڈی جب زنا کرے اور وہ شادی شدہ نہ ہو ( تو اس کا کیا حکم ہے ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے پھر کوڑے لگاؤ ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے پھر کوڑے لگاؤ ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے بیچ دو ، گو ایک رسی ہی کے عوض میں ہو “ ۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں : مجھے اچھی طرح معلوم نہیں کہ یہ آپ نے تیسری بار میں فرمایا : یا چوتھی بار میں اور «ضفیر» کے معنی ” رسی “ کے ہیں ۔
Abu Hurairah and Zaid b. Khalid al-Juhani said:The Messenger of Allah (ﷺ) was asked about a slave-woman who commits fornication, and she is not married: If she commits fornication, flog her: if she commits fornication again flog her; if only for a rope of hair (dafir).
Ibn Shihab: I do not know whether he (the Prophet) said it is a third or a fourth time.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ يَهُودِيَّةً، كَانَتْ تَشْتِمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَتَقَعُ فِيهِ فَخَنَقَهَا رَجُلٌ حَتَّى مَاتَتْ فَأَبْطَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَمَهَا .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک یہودی عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی ، تو ایک شخص نے اس کا گلا گھونٹ دیا ، یہاں تک کہ وہ مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون باطل ٹھہرا دیا ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
A Jewess used to abuse the Prophet (ﷺ) and disparage him. A man strangled her till she died. The Messenger of Allah (ﷺ) declared that no recompense was payable for her blood.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَحُدَّهَا وَلاَ يُعَيِّرْهَا ثَلاَثَ مِرَارٍ فَإِنْ عَادَتْ فِي الرَّابِعَةِ فَلْيَجْلِدْهَا وَلْيَبِعْهَا بِضَفِيرٍ أَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعْرٍ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اس پر حد قائم کرنا چاہیئے ، یہ نہیں کہ اسے ڈانٹ ڈپٹ کر چھوڑ دے ، ایسا وہ تین بار کرے ، پھر اگر وہ چوتھی بار بھی زنا کرے تو چاہیئے کہ ایک رسی کے عوض یا بال کی رسی کے عوض اسے بیچ دے “ ۔
Abu Hurairah reported the Prophet (ﷺ) as saying:When the slave-woman of any of you commits fornication, he should inflict the prescribed punishment on her, but not hurl reproaches at her. This is to be done up to three times. If she a fourth time, he should flog her, and sell her even if only for a rope of hair.
حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِي كُلِّ مَرَّةٍ ” فَلْيَضْرِبْهَا كِتَابُ اللَّهِ وَلاَ يُثَرِّبْ عَلَيْهَا ” . وَقَالَ فِي الرَّابِعَةِ ” فَإِنْ عَادَتْ فَلْيَضْرِبْهَا كِتَابُ اللَّهِ ثُمَّ لْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعْرٍ ” .
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے ، اس میں ہے کہہر بار اسے اللہ کی کتاب کے موافق یعنی پچاس کوڑے مارے ۱؎ اور صرف ڈانٹ ڈپٹ کر نہ چھوڑ دے ، یا حد لگانے کے بعد پھر نہ ڈانٹے ، اور چوتھی بار میں فرمایا : اگر وہ پھر زنا کرے تو پھر اسے اللہ کی کتاب کے موافق حد لگائے ، پھر چاہیئے کہ اسے بیچ دے ، گو بال کی ایک رسی ہی کے بدلے کیوں نہ ہو ۔
This tradition has been transmitted by Abu Hurairah from the Prophet (ﷺ). This version has:He said each time: He should give her the appropriate beating according to Allah’s Book, but not Hurl reproaches at her. He said a fourth time: If she does it again, he should give her the appropriate beating according to Allah’s Book, and then should sell her even if only for a rope of hair.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ، أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّهُ اشْتَكَى رَجُلٌ مِنْهُمْ حَتَّى أُضْنِيَ فَعَادَ جِلْدَةً عَلَى عَظْمٍ فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ جَارِيَةٌ لِبَعْضِهِمْ فَهَشَّ لَهَا فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالُ قَوْمِهِ يَعُودُونَهُ أَخْبَرَهُمْ بِذَلِكَ وَقَالَ اسْتَفْتُوا لِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنِّي قَدْ وَقَعْتُ عَلَى جَارِيَةٍ دَخَلَتْ عَلَىَّ . فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالُوا مَا رَأَيْنَا بِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ مِنَ الضُّرِّ مِثْلَ الَّذِي هُوَ بِهِ لَوْ حَمَلْنَاهُ إِلَيْكَ لَتَفَسَّخَتْ عِظَامُهُ مَا هُوَ إِلاَّ جِلْدٌ عَلَى عَظْمٍ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَأْخُذُوا لَهُ مِائَةَ شِمْرَاخٍ فَيَضْرِبُوهُ بِهَا ضَرْبَةً وَاحِدَةً .
ابوامامہ اسعد بن سہل بن حنیف انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ انصاری صحابہ نے انہیں بتایا کہ انصاریوں میں کا ایک آدمی بیمار ہوا وہ اتنا کمزور ہو گیا کہ صرف ہڈی اور چمڑا باقی رہ گیا ، اس کے پاس انہیں میں سے کسی کی ایک لونڈی آئی تو وہ اسے پسند آ گئی اور وہ اس سے جماع کر بیٹھا ، پھر جب اس کی قوم کے لوگ اس کی عیادت کرنے آئے تو انہیں اس کی خبر دی ، اور کہا میرے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھو ، کیونکہ میں نے ایک لونڈی سے صحبت کر لی ہے ، جو میرے پاس آئی تھی ، چنانچہ انہوں نے یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا ، اور کہا : ہم نے تو اتنا بیمار اور ناتواں کسی کو نہیں دیکھا جتنا وہ ہے ، اگر ہم اسے لے کر آپ کے پاس آئیں تو اس کی ہڈیاں جدا ہو جائیں ، وہ صرف ہڈی اور چمڑے کا ڈھانچہ ہے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ درخت کی سو ٹہنیاں لیں ، اور اس سے اسے ایک بار مار دیں ۔
Narrated Abu Umamah b. Sahl Hunaif:
AbuUmamah ibn Sahl ibn Hunayf said that some companions of the Messenger of Allah (ﷺ) told that one of their men suffered so much from some illness that he pined away until he was skin and bone (i.e. only a skeleton). A slave-girl of someone visited him, and he was cheered by her and had unlawful intercourse with her. When his people came to visit the patient, he told them about it.
He said: Ask the Messenger of Allah (ﷺ) about the legal verdict for me, for I have had unlawful intercourse with a slave-girl who visited me.
So they mentioned it to the Messenger of Allah (ﷺ) saying: We have never seen anyone (so weak) from illness as he is. If we bring him to you, his bones will disintegrate. He is only skin and bone. So the Messenger of Allah (ﷺ) commanded them to take one hundred twigs and strike him once.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، رضى الله عنه قَالَ فَجَرَتْ جَارِيَةٌ لآلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” يَا عَلِيُّ انْطَلِقْ فَأَقِمْ عَلَيْهَا الْحَدَّ ” . فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا بِهَا دَمٌ يَسِيلُ لَمْ يَنْقَطِعْ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ ” يَا عَلِيُّ أَفَرَغْتَ ” . قُلْتُ أَتَيْتُهَا وَدَمُهَا يَسِيلُ . فَقَالَ ” دَعْهَا حَتَّى يَنْقَطِعَ دَمُهَا ثُمَّ أَقِمْ عَلَيْهَا الْحَدَّ وَأَقِيمُوا الْحُدُودَ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى فَقَالَ فِيهِ ” لاَ تَضْرِبْهَا حَتَّى تَضَعَ ” . وَالأَوَّلُ أَصَحُّ .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے کسی کی لونڈی نے حرام کاری کر لی تو آپ نے فرمایا : ” علی ! جاؤ اور اس پر حد قائم کرو “ میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ اس کا خون بہے چلا جا رہا ہے ، رکتا ہی نہیں ، یہ دیکھ کر میں آپ کے پاس واپس آ گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” علی ! کیا حد لگا کر آ گئے ؟ “ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں اس کے پاس آیا دیکھا تو اس کا خون بہ رہا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اچھا بند ہونے تک رکے رہو ، جب بند ہو جائے تو اسے ضرور حد لگاؤ ، اور حدوں کو اپنے غلاموں اور لونڈیوں پر بھی قائم کیا کرو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسی طرح ابوالاحوص نے عبدالاعلیٰ سے روایت کیا ہے ، اور اسے شعبہ نے بھی عبدالاعلی سے روایت کیا ہے ، اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے حد نہ لگانا جب تک وہ بچہ جن نہ دے “ لیکن پہلی روایت زیادہ صحیح ہے ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
A slave-girl belonging to the house of the Messenger of Allah (ﷺ) committed fornication. He (the Prophet) said: Rush up, Ali, and inflict the prescribed punishment on her. I then hurried up, and saw that blood was flowing from her, and did not stop. So I came to him and he said: Have you finished inflicting (punishment on her)? I said: I went to her while her blood was flowing. He said: Leave her alone till her bleeding stops; then inflict the prescribed punishment on her. And inflict the prescribed punishment on those whom your right hands possess (i.e. slaves).
Abu Dawud said: A similar tradition has been transmitted by Abu al-Ahwas from ‘Abd al-A’la, and also by Shu’bah from ‘Abd al-A’la. This version has: He said: Do not give her beating until she gives birth to a child. But the former (version) is sounder.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، وَمَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ، – وَهَذَا حَدِيثُهُ – أَنَّ ابْنَ أَبِي عَدِيٍّ، حَدَّثَهُمْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها قَالَتْ لَمَّا نَزَلَ عُذْرِي قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ ذَاكَ وَتَلاَ – تَعْنِي الْقُرْآنَ – فَلَمَّا نَزَلَ مِنَ الْمِنْبَرِ أَمَرَ بِالرَّجُلَيْنِ وَالْمَرْأَةِ فَضُرِبُوا حَدَّهُمْ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہجب میری برات کی آیتیں نازل ہوئیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے ، آپ نے اس کا ذکر کیا ، اور قرآن کی ان آیتوں کی تلاوت کی ، پھر جب منبر پر سے اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مردوں اور ایک عورت کے سلسلے میں حکم دیا تو ان پر حد جاری کیا گیا ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
When my vindication came down, the Prophet (ﷺ) mounted the pulpit and mentioned that, and recited the Qur’an. Then when he came down from the pulpit he ordered regarding the two men and the woman, and they were given the prescribed punishment.
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ لَمْ يَذْكُرْ عَائِشَةَ قَالَ فَأَمَرَ بِرَجُلَيْنِ وَامْرَأَةٍ مِمَّنْ تَكَلَّمَ بِالْفَاحِشَةِ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَمِسْطَحِ بْنِ أُثَاثَةَ . قَالَ النُّفَيْلِيُّ وَيَقُولُونَ الْمَرْأَةُ حَمْنَةُ بِنْتُ جَحْشٍ .
اس سند سے بھی محمد بن اسحاق سے یہی حدیث مروی ہےاس میں انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے : آپ نے دو مردوں اور ایک عورت کو جنہوں نے بری بات منہ سے نکالی تھی ( کوڑے لگانے کا ) حکم دیا ، وہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ اور مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ تھے نفیل کہتے ہیں : اور لوگ کہتے ہیں کہ عورت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا تھیں ۔
The tradition mentioned above (No. 4459) has also been transmitted by Muhammad ibn Ishaq through a different chain of narrators. But he did not mention Aisha.
This version has:He (the Prophet) commanded regarding the two men and the woman who spoke obscenity were Hassan ibn Thabit and Mistah ibn Uthathah. An-Nufayl said: It is said that the woman was Hammah daughter of Jahsh.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، – وَهَذَا حَدِيثُهُ – قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَقِتْ فِي الْخَمْرِ حَدًّا . وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ شَرِبَ رَجُلٌ فَسَكِرَ فَلُقِيَ يَمِيلُ فِي الْفَجِّ فَانْطُلِقَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا حَاذَى بِدَارِ الْعَبَّاسِ انْفَلَتَ فَدَخَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ فَالْتَزَمَهُ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَضَحِكَ وَقَالَ “ أَفَعَلَهَا ” . وَلَمْ يَأْمُرْ فِيهِ بِشَىْءٍ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ حَدِيثُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ هَذَا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے حد کی تعیین نہیں فرمائی ، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے شراب پی اور بدمست ہو کر جھومتے ہوئے راستے میں لوگوں کو چلتے ملا تو اسے پکڑ کر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے جب وہ عباس رضی اللہ عنہ کے گھر کے سامنے ہوا تو چھڑا کر بھاگا اور عباس رضی اللہ عنہ کے مکان میں جا گھسا ، اور ان سے چمٹ گیا ، پھر یہ قصہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا گیا تو آپ ہنسے ، اور صرف اتنا فرمایا : ” کیا اس نے ایسا کیا ہے ؟ “ آپ نے اس کے بارے میں کوئی اور حکم نہیں دیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حسن بن علی کی اس حدیث کی روایت میں اہل مدینہ منفرد ہیں ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Prophet (ﷺ) did not prescribe any punishment for drinking wine. Ibn Abbas said: A man who had drunk wine and become intoxicated was found staggering on the road, so he was taken to the Prophet (ﷺ). When he was opposite al-Abbas’s house, he escaped, and going in to al-Abbas, he grasped hold of him. When that was mentioned to the Prophet (ﷺ), he laughed and said: Did he do that? and he gave no command regarding him.
Abu Dawud said: This tradition of al-Hasan b. ‘Ali has been transmitted only by the people of Medina.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ فَقَالَ ” اضْرِبُوهُ ” . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ وَالضَّارِبُ بِنَعْلِهِ وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ أَخْزَاكَ اللَّهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ تَقُولُوا هَكَذَا لاَ تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی ، تو آپ نے فرمایا : ” اسے مارو “ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : تو ہم میں سے کسی نے ہاتھ سے ، کسی نے جوتے سے ، اور کسی نے کپڑے سے ، اسے مارا ، پھر جب فارغ ہوئے تو کسی نے کہا : اللہ تجھے رسوا کرے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایسا نہ کہو اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو “ ۔
Abu Hurairah said:When a man who had drunk wine was brought to the Messenger of Allah (ﷺ), he said: Beat him. Abu Hurairah said: Some struck him with their hands, some with their garment. When he turned his face, some people said: Allah put you shame! The Messenger of Allah (ﷺ) said: Do not say like that and help the devil to get power over him.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ أَبِي نَاجِيَةَ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، وَابْنُ، لَهِيعَةَ عَنِ ابْنِ الْهَادِ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ فِيهِ بَعْدَ الضَّرْبِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَصْحَابِهِ ” بَكِّتُوهُ ” . فَأَقْبَلُوا عَلَيْهِ يَقُولُونَ مَا اتَّقَيْتَ اللَّهَ مَا خَشِيتَ اللَّهَ وَمَا اسْتَحَيْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ أَرْسَلُوهُ وَقَالَ فِي آخِرِهِ ” وَلَكِنْ قُولُوا اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ ” . وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ الْكَلِمَةَ وَنَحْوَهَا .
ابن الہاد سے اسی سند سے اسی مفہوم کی روایت آئی ہے اس میں ہے کہاسے مار چکنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا : ” تم لوگ اسے زبانی عار دلاؤ “ ، تو لوگ اس کی طرف یہ کہتے ہوئے متوجہ ہوئے : ” نہ تو تو اللہ سے ڈرا ، نہ اس سے خوف کھایا نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرمایا “ پھر لوگوں نے اسے چھوڑ دیا ، اور اس کے آخر میں ہے : ” لیکن یوں کہو : اے اللہ اس کو بخش دے ، اس پر ر حم فرما “ کچھ لوگوں نے اس سیاق میں کچھ کمی بیشی کی ہے ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn al- Had through a different chain of narrators to the same effect. He said after the word “beating”:The Messenger of Allah (ﷺ) then said to his Companions: Reproach him, and they faced him and said: You have not respected Allah, you have not feared Allah and you have not shown shame before the Messenger of Allah (ﷺ). Then they released him. Some have also added similar words.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، – الْمَعْنَى – عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَلَدَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ رضى الله عنه أَرْبَعِينَ فَلَمَّا وَلِيَ عُمَرُ دَعَا النَّاسَ فَقَالَ لَهُمْ إِنَّ النَّاسَ قَدْ دَنَوْا مِنَ الرِّيفِ – وَقَالَ مُسَدَّدٌ مِنَ الْقُرَى وَالرِّيفِ – فَمَا تَرَوْنَ فِي حَدِّ الْخَمْرِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَرَى أَنْ تَجْعَلَهُ كَأَخَفِّ الْحُدُودِ . فَجَلَدَ فِيهِ ثَمَانِينَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ جَلَدَ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ أَرْبَعِينَ . وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ضَرَبَ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ الأَرْبَعِينَ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے پر کھجور کی ٹہنیوں اور جوتوں سے مارا ، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے ، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو آپ نے لوگوں کو بلایا ، اور ان سے کہا : لوگ گاؤں سے قریب ہو گئے ہیں ( اور مسدد کی روایت میں ہے ) بستیوں اور گاؤں سے قریب ہو گئے ہیں ( یعنی شراب زیادہ پینے لگے ہیں ) تو اب شراب کی حد کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے ؟ تو عبدالرحمٰن بن عوف نے ان سے کہا : ہماری رائے یہ ہے کہ سب سے ہلکی جو حد ہے وہی آپ اس میں مقرر کر دیں ، چنانچہ اسی ( ۸۰ ) کوڑے مارنے کا حکم ہوا ( کیونکہ سب سے ہلکی حد یہی حدقذف تھی ) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ابن ابی عروبہ نے قتادہ سے ، قتادہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ٹہنیوں اور جوتوں سے چالیس مار ماریں ۔ اور اسے شعبہ نے قتادہ سے ، قتادہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ نے کھجور کی دو ٹہنیوں سے چالیس کے قریب مار ماریں ۔
Anas b. Malik said:The Prophet (ﷺ) gave a beating with palm-branches and sandals for drinking wine and Abu Bakr gave lashes. When ‘Umar came to power, he called upon people and said to them: The people are living now near watering placing, and, according to Musaddad’s version, “near villages and watering places, so what do you say about the punishment for (drinking) wine? ‘Abd al-Rahman b. ‘Awf said: We think that you should prescribe the lightest punishment. So he fixed eight lashes for it.
Abu Dawud said: It has also been transmitted by Ibn Al ‘Arubah from Qatadah from the Prophet (ﷺ) to the effect that he gave a beating forty times with palm branches and sandals. And Shu’bah narrated it from Qatadah on the authority of Anas from Prophet (ﷺ). This version has: He gave a beating with two palm-branches about forty times.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَغَيَّظَ عَلَى رَجُلٍ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ فَقُلْتُ تَأْذَنُ لِي يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَضْرِبُ عُنُقَهُ قَالَ فَأَذْهَبَتْ كَلِمَتِي غَضَبَهُ فَقَامَ فَدَخَلَ فَأَرْسَلَ إِلَىَّ فَقَالَ مَا الَّذِي قُلْتَ آنِفًا قُلْتُ ائْذَنْ لِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ . قَالَ أَكُنْتَ فَاعِلاً لَوْ أَمَرْتُكَ قُلْتُ نَعَمْ . قَالَ لاَ وَاللَّهِ مَا كَانَتْ لِبَشَرٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم . قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذَا لَفْظُ يَزِيدَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ أَىْ لَمْ يَكُنْ لأَبِي بَكْرٍ أَنْ يَقْتُلَ رَجُلاً إِلاَّ بِإِحْدَى الثَّلاَثِ الَّتِي قَالَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُفْرٌ بَعْدَ إِيمَانٍ أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرِ نَفْسٍ وَكَانَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَقْتُلَ .
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا ، وہ ایک شخص پر ناراض ہوئے اور بہت سخت ناراض ہوئے تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول کے خلیفہ ! مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی گردن مار دوں ، میری اس بات نے ان کے غصہ کو ٹھنڈا کر دیا ، پھر وہ اٹھے اور اندر چلے گئے ، پھر مجھ کو بلایا اور پوچھا : ابھی تم نے کیا کہا تھا ؟ میں نے کہا : میں نے کہا تھا : مجھے اجازت دیجئیے ، میں اس کی گردن مار دوں ، بولے : اگر میں تمہیں حکم دے دیتا تو تم اسے کر گزرتے ؟ میں نے عرض کیا : ہاں ، ضرور ، بولے : نہیں ، قسم اللہ کی ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی آدمی کو بھی یہ مرتبہ حاصل نہیں ۱؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ یزید کے الفاظ ہیں ، احمد بن حنبل کہتے ہیں : یعنی ابوبکر ایسا نہیں کر سکتے تھے کہ وہ کسی شخص کو بغیر ان تین باتوں میں سے کسی ایک کے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے قتل کرنے کا حکم دے دیں : ایک ایمان کے بعد کافر ہو جانا دوسرے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرنا ، تیسرے بغیر نفس کے کسی نفس کو قتل کرنا ، البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قتل کر سکتے تھے ۔
Narrated AbuBakr:
AbuBarzah said: I was with AbuBakr. He became angry at a man and uttered hot words. I said: Do you permit me, Caliph of the Messenger of Allah (ﷺ), that I cut off his neck? These words of mine removed his anger; he stood and went in. He then sent for me and said: What did you say just now? I said: (I had said:) Permit me that I cut off his neck. He said: Would you do it if I ordered you? I said: Yes. He said: No, I swear by Allah, this is not allowed for any man after Muhammad (ﷺ).
Abu Dawud said: This is Yazid’s version. Ahmad bin Hanbal said: That is, Abu Bakr has no powers to slay a man except for three reasons which the Messenger of Allah (ﷺ) had mentioned: disbelief after belief, fornication after marriage, or killing a man without (murdering) any man by him. The Prophet (ﷺ) had powers to kill.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الدَّانَاجُ، حَدَّثَنِي حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ الرَّقَاشِيُّ، – هُوَ أَبُو سَاسَانَ – قَالَ شَهِدْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَأُتِيَ بِالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَشَهِدَ عَلَيْهِ حُمْرَانُ وَرَجُلٌ آخَرُ فَشَهِدَ أَحَدُهُمَا أَنَّهُ رَآهُ شَرِبَهَا – يَعْنِي الْخَمْرَ – وَشَهِدَ الآخَرُ أَنَّهُ رَآهُ يَتَقَيَّأُهَا فَقَالَ عُثْمَانُ إِنَّهُ لَمْ يَتَقَيَّأْهَا حَتَّى شَرِبَهَا . فَقَالَ لِعَلِيٍّ رضى الله عنه أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ . فَقَالَ عَلِيٌّ لِلْحَسَنِ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ . فَقَالَ الْحَسَنُ وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا . فَقَالَ عَلِيٌّ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ أَقِمْ عَلَيْهِ الْحَدَّ . قَالَ فَأَخَذَ السَّوْطَ فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِينَ قَالَ حَسْبُكَ جَلَدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَرْبَعِينَ – أَحْسِبُهُ قَالَ – وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَعُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَىَّ .
حضین بن منذر رقاشی ابوساسان کہتے ہیں کہمیں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا کہ ولید بن عقبہ کو ان کے پاس لایا گیا ، اور حمران اور ایک اور شخص نے اس کے خلاف گواہی دی ، ان میں سے ایک نے گواہی دی کہ اس نے شراب پی ہے ، اور دوسرے نے گواہی دی کہ میں نے اسے ( شراب ) قے کرتے دیکھا ہے ، تو عثمان نے کہا : جب تک پیئے گا نہیں قے نہیں کر سکتا ، پھر انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا : تم اس پر حد قائم کرو ، تو علی نے حسن رضی اللہ عنہ سے کہا : تم اس پر حد قائم کرو ، تو حسن نے کہا : جو خلافت کی آسانیوں اور خیرات کا ذمہ دار رہا ہے وہی اس کی سختیوں اور برائیوں کا بھی ذمہ دار ہے ، پھر علی رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن جعفر سے کہا : تم اس پر حد قائم کرو ، تو انہوں نے کوڑا لے کر اسے مارنا شروع کیا ، اور علی رضی اللہ عنہ گننے لگے ، تو جب چالیس کوڑے ہوئے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا : بس کافی ہے ، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے ہی مارے ہیں ، اور میرا خیال ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے مارے ہیں ، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی ، اور سب سنت ہے ، اور یہ چالیس کوڑے مجھے زیادہ پسند ہیں ۔
Hudayn ibn al-Mundhir ar-Ruqashi, who was AbuSasan, said:I was present with Uthman ibn Affan when al-Walid ibn Uqbah was brought to him. Humran and another man bore witness against him (for drinking wine). One of them testified that he had seen him drinking wine, and the other testified that he had seen him vomiting it.
Uthman said: He could not vomit it, unless he did not drink it. He said to Ali: Inflict the prescribed punishment on him. Ali said to al-Hasan: Inflict the prescribed punishment on him.
Al-Hasan said: He who has enjoyed its pleasure should also bear its burden. So Ali said to Abdullah ibn Ja’far: Inflict the prescribed punishment on him. He took a whip and struck him with it while Ali was counting.
When he reached (struck) forty (lashes), he said: It is sufficient. The Prophet (ﷺ) gave forty lashes. I think he also said: “And AbuBakr gave forty lashes, and Uthman eighty. This is all sunnah (standard practice). And this is dearer to me.”
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنِ الدَّانَاجِ، عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ، عَنْ عَلِيٍّ، رضى الله عنه قَالَ جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْخَمْرِ وَأَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَكَمَّلَهَا عُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ الأَصْمَعِيُّ وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا وَلِّ شَدِيدَهَا مَنْ تَوَلَّى هَيِّنَهَا . قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذَا كَانَ سَيِّدَ قَوْمِهِ حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَبُو سَاسَانَ .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شراب میں چالیس کوڑے ہی مارے ، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے پورے کئے ، اور یہ سب سنت ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اصمعی کہتے ہیں : «من تولى قارها ول شديدها من تولى هينها» کے معنی یہ ہیں جو خلافت کی آسانیوں کا ذمہ دار رہا ہے اسی کو اس کی دشواریوں کا ذمہ دار رہنا چاہیئے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ اپنی قوم کے سردار تھے یعنی حضین بن منذر ابوساسان ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
The Messenger of Allah (ﷺ) and AbuBakr gave forty lashes for drinking wine and Umar made it eighty. And all this is sunnah, the model and standard practice.
Abu Dawud said: Al-Asma’i explaning the maxim, “He who enjoys its cold should bear its heat,” said: He who enjoys the easy if it should also take the responsibility of the hard of it.
Abu Dawud said: Hudain b. al-Mundhir Abu Sasan was the leader of his tribe.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ذَكْوَانَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا شَرِبُوا الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاقْتُلُوهُمْ ” .
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب وہ شراب پئیں تو انہیں کوڑے لگاؤ ، پھر پئیں تو پھر کوڑے لگاؤ ، پھر پئیں تو پھر کوڑے لگاؤ ، پھر پئیں تو انہیں قتل کر دو “ ۔
Narrated Mu’awiyah ibn AbuSufyan:
The Prophet (ﷺ) said: If they (the people) drink wine, flog them, again if they drink it, flog them. Again if they drink it, kill them.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ بِهَذَا الْمَعْنَى قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ فِي الْخَامِسَةِ “ إِنْ شَرِبَهَا فَاقْتُلُوهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَكَذَا فِي حَدِيثِ أَبِي غُطَيْفٍ فِي الْخَامِسَةِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی فرمایا ہے ، اس میں یہ ہے کہ میرا خیال ہے کہ پانچویں بار میں فرمایا : ” پھر اگر وہ پئے تو اسے قتل کر دو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسی طرح ابوغطیف کی روایت میں پانچویں بار کا ذکر ہے ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn ‘Umar through a different chain of narrators to the same effect. This version has :I think he said for the fifth time: If he drinks it, kill him.
Abu Dawud said: And similarly the word “a fifth time” occurs in the tradition of Abu Ghutaif.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِذَا سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَكَذَا حَدِيثُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ” إِذَا شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَكَذَا حَدِيثُ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ” إِنْ شَرِبُوا الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُمْ ” . وَكَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَكَذَا حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَالشَّرِيدِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَفِي حَدِيثِ الْجَدَلِيِّ عَنْ مُعَاوِيَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” فَإِنْ عَادَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” شرابی جب نشہ سے مست ہو جائے تو اسے کوڑے مارو ، پھر اگر نشہ سے مست ہو جائے تو اسے پھر کوڑے مارو ، پھر اگر نشہ سے مست ہو جائے تو اسے پھر کوڑے مارو ، اور اگر چوتھی بار پھر ایسا ہی کرے تو اسے قتل کر دو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسی طرح عمر بن ابی سلمہ کی روایت ہے جسے وہ اپنے والد سے اور ابوسلمہ ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ کوئی شراب پئے تو اسے کوڑے لگاؤ ، اور اگر چوتھی بار پھر ویسے ہی کرے تو اسے قتل کر دو ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسی طرح سہیل کی حدیث ہے جسے وہ ابوصالح سے اور ابوصالح ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اگر وہ چوتھی دفعہ پئے تو اسے قتل کر دو “ ۔ اور اسی طرح ابن ابی نعم کی روایت بھی ہے جسے وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور ابن عمر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ۔ اور اسی طرح عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما اور شرید رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت بھی ہے ، اور جدلی کی روایت میں ہے جسے وہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر وہ تیسری یا چوتھی بار پھر کرے تو اسے قتل کر دو “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) said: If he is intoxicated, flog him; again if he is intoxicated, flog him; again if he is intoxicated, flog him if he does it again a fourth time, kill him.
Abu Dawud said: And there is a similar tradition of Umar ibn AbuSalamah, from his father, on the authority of AbuHurayrah, from the Prophet (ﷺ): If he drinks wine, flog him if he does it so again, a fourth time, kill him.
Abu Dawud said: And there is similar tradition of Suhail from Abu Salih on the authority of Abu Hurairah, from the Prophet (ﷺ): It they drink a fourth time, kill them. And there is similar tradition of Ibn Abi Nu’m on the authority of Ibn ‘Umar from Prophet (ﷺ). There is also similar tradition of ‘Abd Allah b. ‘Amr from the Prophet (ﷺ), and from Sharid from the Prophet (ﷺ). And in the tradition of al-Jadli from Mu’awiyah, the Prophet (ﷺ) said: If he does so again third or fourth time, kill him.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنَا عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ ” . فَأُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ فَجَلَدَهُ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ وَرَفَعَ الْقَتْلَ فَكَانَتْ رُخْصَةً . قَالَ سُفْيَانُ حَدَّثَ الزُّهْرِيُّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَعِنْدَهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ وَمُخَوَّلُ بْنُ رَاشِدٍ فَقَالَ لَهُمَا كُونَا وَافِدَىْ أَهْلِ الْعِرَاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الشَّرِيدُ بْنُ سُوَيْدٍ وَشُرَحْبِيلُ بْنُ أَوْسٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو غُطَيْفٍ الْكِنْدِيُّ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ .
قبیصہ بن ذؤیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شراب پئے تو اسے کوڑے لگاؤ ، اگر پھر پئے تو پھر کوڑے لگاؤ ، اگر پھر پئے تو پھر کوڑے لگاؤ ، پھر اگر وہ تیسری یا چوتھی دفعہ پئے تو اسے قتل کر دو “ تو ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی ، تو آپ نے اسے کوڑے لگائے ، پھر اسے لایا گیا ، آپ نے پھر اسے کوڑے لگائے ، پھر اسے لایا گیا ، تو آپ نے اسے کوڑے لگائے ، پھر لایا گیا تو پھر آپ نے کوڑے ہی لگائے ، اور قتل کا حکم اٹھا دیا اور رخصت ہو گئی ۔ سفیان کہتے ہیں : زہری نے اس حدیث کو بیان کیا اور ان کے پاس منصور بن معتمر اور مخول بن راشد موجود تھے تو انہوں نے ان دونوں سے کہا : تم دونوں اہل عراق کے لیے یہ حدیث یہاں سے تحفے میں لیتے جانا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث کو شرید بن سوید ، شرحبیل بن اوس ، عبداللہ بن عمرو ، عبداللہ بن عمر ، ابوغطیف کندی اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ابوہریرہ سے روایت کیا ہے ۔
Narrated Qabisah ibn Dhuwayb:
The Prophet (ﷺ) said: If anyone drinks wine, flog him; if he repeats it, flog him, and if he repeats it, flog him. If he does it again a third or a fourth time, kill him. A man who had drunk wine was brought (to him) and he gave him lashes. He was again brought to him, and he flogged him. He was again brought to him and he flogged him. He was again brought to him and he flogged him. The punishment of killing (for drinking) was repealed, and a concession was allowed.
Sufyan said: Al-Zuhri transmitted this tradition when Mansur b. al-Mu’tamir amd Mukhawwal b. Rashid were present with him. He said to them: Take this tradition as a present to the people of Iraq.
Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by al-Sharid b. Suwaid, Sharahbil b. Aws, ‘Abd Allah b. ‘Amr, ‘Abd Allah b. ‘Umar, Abu Ghutaif al-Kindi, and Abu Salamah b. ‘Abd al-Rahman from Abu Hurairah.
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَلِيٍّ، رضى الله عنه قَالَ لاَ أَدِي – أَوْ مَا كُنْتُ لأَدِيَ – مَنْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ حَدًّا إِلاَّ شَارِبَ الْخَمْرِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَسُنَّ فِيهِ شَيْئًا إِنَّمَا هُوَ شَىْءٌ قُلْنَاهُ نَحْنُ .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں جس پر حد قائم کروں اور وہ مر جائے تو میں اس کی دیت نہیں دوں گا ، یا میں اس کی دیت دینے والا نہیں سوائے شراب پینے والے کے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے والے کی کوئی حد مقرر نہیں کی ہے ، یہ تو ایک ایسی چیز ہے جسے ہم نے خود مقرر کی ہے ۔
’Ali said:I shall not pay blood-money or (he said) : I am not going to pay blood-money for him on whom I inflicted the prescribed punishment except for the one who drank wine, for the Messenger of Allah (ﷺ) did not prescribe anything definite. It is a thing which we have decided (by agreement) ourselves.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ الْمِصْرِيُّ ابْنُ أَخِي، رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، قَالَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الآنَ وَهُوَ فِي الرِّحَالِ يَلْتَمِسُ رَحْلَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَقَالَ لِلنَّاسِ “ اضْرِبُوهُ ” . فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالنِّعَالِ وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالْعَصَا وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالْمِيتَخَةِ – قَالَ ابْنُ وَهْبٍ الْجَرِيدَةُ الرَّطْبَةُ – ثُمَّ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تُرَابًا مِنَ الأَرْضِ فَرَمَى بِهِ فِي وَجْهِهِ .
عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہگویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ کجاؤں کے درمیان میں کھڑے تھے ، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا کجاوہ ڈھونڈ رہے تھے ، آپ اسی حالت میں تھے کہ اتنے میں ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کہا : ” اسے مارو “ ، تو کسی نے جوتے سے ، کسی نے چھڑی سے ، اور کسی نے کھجور کی ٹہنی سے اسے مارا ( ابن وہب کہتے ہیں ) «ميتخة» کے معنی کھجور کی تر ٹہنی کے ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین سے مٹی لی اور اس کے چہرے پر ڈال دی ۔
Narrated AbdurRahman ibn Azhar:
I can still picture myself looking at the Messenger of Allah (ﷺ) who was among the camps of the Companions seeking the camp of Khalid ibn al-Walid, when a man who had drunk wine was brought before him. He asked the people: Beat him. Some struck him with sandals, some with sticks and some with fresh branches of the palm-tree (mitakhah). Ibn Wahb said: This (mitakhah) means green palm fronds. Then the apostle of Allah (ﷺ) took some dust from the ground and threw it on his face.
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ وَجَدْتُ فِي كِتَابِ خَالِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ عُقَيْلٍ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَزْهَرِ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِشَارِبٍ وَهُوَ بِحُنَيْنٍ فَحَثَى فِي وَجْهِهِ التُّرَابَ ثُمَّ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَضَرَبُوهُ بِنِعَالِهِمْ وَمَا كَانَ فِي أَيْدِيهِمْ حَتَّى قَالَ لَهُمُ “ ارْفَعُوا ” . فَرَفَعُوا فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ جَلَدَ أَبُو بَكْرٍ فِي الْخَمْرِ أَرْبَعِينَ ثُمَّ جَلَدَ عُمَرُ أَرْبَعِينَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ ثُمَّ جَلَدَ ثَمَانِينَ فِي آخِرِ خِلاَفَتِهِ ثُمَّ جَلَدَ عُثْمَانُ الْحَدَّيْنِ كِلَيْهِمَا ثَمَانِينَ وَأَرْبَعِينَ ثُمَّ أَثْبَتَ مُعَاوِيَةُ الْحَدَّ ثَمَانِينَ .
عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شرابی لایا گیا ، اور آپ حنین میں تھے ، آپ نے اس کے منہ پر خاک ڈال دی ، پھر اپنے اصحاب کو حکم دیا تو انہوں نے اسے اپنے جوتوں سے ، اور جو چیزیں ان کے ہاتھوں میں تھیں ان سے مارا ، یہاں تک کہ آپ فرمانے لگے : ” بس کرو ، بس کرو “ تب لوگوں نے اسے چھوڑا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے تو آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی شراب کی حد میں چالیس کوڑے مارتے رہے ، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی خلافت کے شروع میں چالیس کوڑے ہی مارے ، پھر خلافت کے اخیر میں انہوں نے اسی کوڑے مارے ، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے کبھی اسی کوڑے اور کبھی چالیس کوڑے مارے ، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑوں کی تعیین کر دی ۔
Narrated AbdurRahman ibn al-Azhar:
A man who had drunk wine was brought before the Prophet (ﷺ) when he was in Hunayn. He threw some dust on his face. He then ordered his Companions and they beat him with their sandals and whatever they had in their hands. He then said to them: Leave him, and they left him. The Messenger of Allah (ﷺ) then died, and AbuBakr gave forty lashes for drinking wine, and then Umar in the beginning of his Caliphate inflicted forty stripes and at the end of his Caliphate he inflicted eighty stripes. Uthman (after him) inflicted both punishments, eighty and forty stripes, and finally Mu’awiyah established eighty stripes.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَدَاةَ الْفَتْحِ وَأَنَا غُلاَمٌ شَابٌّ يَتَخَلَّلُ النَّاسَ يَسْأَلُ عَنْ مَنْزِلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ فَأُتِيَ بِشَارِبٍ فَأَمَرَهُمْ فَضَرَبُوهُ بِمَا فِي أَيْدِيهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالسَّوْطِ وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِعَصًا وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِنَعْلِهِ وَحَثَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم التُّرَابَ فَلَمَّا كَانَ أَبُو بَكْرٍ أُتِيَ بِشَارِبٍ فَسَأَلَهُمْ عَنْ ضَرْبِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي ضَرَبَهُ فَحَزَرُوهُ أَرْبَعِينَ فَضَرَبَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ كَتَبَ إِلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ إِنَّ النَّاسَ قَدِ انْهَمَكُوا فِي الشُّرْبِ وَتَحَاقَرُوا الْحَدَّ وَالْعُقُوبَةَ . قَالَ هُمْ عِنْدَكَ فَسَلْهُمْ . وَعِنْدَهُ الْمُهَاجِرُونَ الأَوَّلُونَ فَسَأَلَهُمْ فَأَجْمَعُوا عَلَى أَنْ يَضْرِبَ ثَمَانِينَ . قَالَ وَقَالَ عَلِيٌّ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا شَرِبَ افْتَرَى فَأَرَى أَنْ يَجْعَلَهُ كَحَدِّ الْفِرْيَةِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ أَدْخَلَ عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ بَيْنَ الزُّهْرِيِّ وَبَيْنَ ابْنِ الأَزْهَرِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَزْهَرِ عَنْ أَبِيهِ .
عبدالرحمٰن بن ازہر کہتے ہیں کہمیں نے فتح مکہ کے دوسرے دن صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا میں ایک کمسن لڑکا تھا ، لوگوں میں گھس کر آیا جایا کرتا تھا ، آپ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیام گاہ ڈھونڈ رہے تھے کہ اتنے میں ایک شرابی لایا گیا ، آپ نے اسے مارنے کا حکم دیا ، تو لوگوں کے ہاتھوں میں جو چیز بھی تھی اسی سے انہوں نے اس کی پٹائی کی ، کسی نے اسے کوڑے سے ، کسی نے لاٹھی سے ، کسی نے جوتے سے پیٹا ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے منہ پر مٹی ڈال دی ، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو ان کے پاس ایک شرابی لایا گیا تو انہوں نے لوگوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس مار کے متعلق دریافت کیا جسے آپ نے مارا تھا تو لوگوں نے اس کا اندازہ لگایا کہ یہ چالیس کوڑے رہے ہوں گے ، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی حد چالیس کوڑے مقرر کر دی ، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو خالد بن ولید نے انہیں لکھا کہ لوگ کثرت سے شراب پینے لگے ہیں اور اس کی حد اور سزا کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور لکھا کہ لوگ آپ کے پاس ہیں ان سے پوچھ لیں ، اس وقت ان کے پاس مہاجرین اولین موجود تھے ، آپ نے ان سے پوچھا تو سب کا اس بات پر اتفاق ہو گیا کہ اسی کوڑے مارے جائیں ، علی رضی اللہ عنہ نے کہا : آدمی جب شراب پیتا ہے تو بہتان باندھتا ہے اس لیے میری رائے یہ ہے کہ اس کی حد بہتان کی حد کر دی جائے ۔
Narrated AbdurRahman ibn Azhar:
I saw the Messenger of Allah (ﷺ) on the morning of the conquest of Mecca when I was a young boy. He was walking among the people, seeking the camp of Khalid ibn al-Walid. A man who had drunk wine was brought (before him) and he ordered them (to beat him). So they beat him with what they had in their hands. Some struck him with whips, some with sticks and some with sandals. The Messenger of Allah (ﷺ) threw some dust on his face.
When a man who had drunk wine was brought before AbuBakr, he asked them (i.e. the people) about the number of beatings which they gave him. They numbered it forty. So AbuBakr gave him forty lashes.
When Umar came to power, Khalid ibn al-Walid wrote to him: The people have become addicted to drinking wine and they look down upon the prescribed punishment and its penalty.
He said: They are with you, ask them. The immigrants who embraced Islam in the beginning were with him. He asked them and they agreed on the fact that (a drunkard) should be given eighty lashes.
Ali said: When a man drinks wine, he tells lies. I, therefore, think that he should be prescribed punishment that is prescribed for telling lies..
Abu Dawud said: ‘Uqail b. Khalid included in the chain of this tradition: “Abd Allah b. Abd al-Rahman b. al-Azhar from his father” between al-Zuhri and Ibn al-Azhar.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ قَوْمًا، مِنْ عُكْلٍ – أَوْ قَالَ مِنْ عُرَيْنَةَ – قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَانْطَلَقُوا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَبَرُهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي آثَارِهِمْ فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِّرَ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلاَ يُسْقَوْنَ . قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ فَهَؤُلاَءِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہقبیلہ عکل ، یا قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو مدینہ کی آب و ہوا انہیں راس نہ آئی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی چند اونٹنیاں دلوائیں ، اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں ، وہ ( اونٹنیاں لے کر ) چلے گئے جب وہ صحت یاب ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا ، اور اونٹ ہانک لے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح ہی صبح اس کی خبر مل گئی ، چنانچہ آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو روانہ کیا ، تو ابھی دن بھی اوپر نہیں چڑھنے پایا تھا کہ انہیں پکڑ کر لے آیا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دئیے گئے ، ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں ، اور وہ گرم سیاہ پتھریلی زمین میں ڈال دیئے گئے ، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا ، ابوقلابہ کہتے ہیں : ان لوگوں نے چوری کی تھی ، قتل کیا تھا ، ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے تھے اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی تھی ۔
Anas b. Malik said:Some people of ‘Ukl or ‘Urainah’ came to the Messenger of Allah (ﷺ) and found Madinah unhealthy. So the Messenger of Allah (ﷺ) ordered them to go to the camels (of the sadaqah) and ordered them to drink some of their urine and milk. They went there when they became well, they killed the herdsman of the Messenger of Allah (ﷺ) and drove off the camels. The news about them reached the prophet (ﷺ) early in the morning. So he sent people in pursuit of them, and they were brought when they day had risen high. He ordered and their hands and feet were cut off and nails were drawn into their eyes, and they were thrown out of Harrah. They begged for water but were not supplied water. Abu Qilabah said: They were people who had stolen, killed, apostatized after their faith and fought against Allah and his Apostle (ﷺ).
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، – يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ – حَدَّثَنَا الشُّعَيْثِيُّ، عَنْ زُفَرَ بْنِ وَثِيمَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، أَنَّهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُسْتَقَادَ فِي الْمَسْجِدِ وَأَنْ تُنْشَدَ فِيهِ الأَشْعَارُ وَأَنْ تُقَامَ فِيهِ الْحُدُودُ .
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قصاص لینے ، اشعار پڑھنے اور حد قائم کرنے سے منع فرمایا ہے ۔
Narrated Hakim ibn Hizam:
The Messenger of Allah (ﷺ) forbade to take retaliation in the mosque, to recite verses in it and to inflict the prescribed punishments in it.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلاَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ” .
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کوڑے دس سے زیادہ نہ مارے جائیں سوائے اللہ کی حدود میں سے کسی حد میں ۱؎ “ ۔
Abu Burdah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:No more than ten lashes are to be given, except in the case of one of the punishment prescribed by Allah, the Exalted.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الأَشَجِّ، حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ الأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ .
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہانہوں نے ابوبردہ انصاری سے سنا ہے وہ کہہ رہے تھے : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Burdah al-Ansari through a different chain of narrators. This version has:I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say. . . He then mentioned the tradition to the same effect.
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ، – يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ – عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَّقِ الْوَجْهَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کوئی کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے بچے “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) said: When one of you inflicts a beating, he should avoid striking the face.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ وَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَمَا حَسَمَهُمْ .
اس سند سے بھی ایوب سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلائیوں کو گرم کرنے کا حکم دیا تو وہ گرم کی گئیں ، پھر انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں پھیر دیں ، ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ ڈالے ، اور ان کو یکبارگی ہی نہیں مار ڈالا ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by the narrator Ayyub through different chain. This version has :So he (the prophet) order nails to be heated and had them blinded with them, and he had their hands and feet cut off, and did not cauterise them to stop the flow of blood.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالَ أَخْبَرَنَا ح، وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، – يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ – عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي طَلَبِهِمْ قَافَةً فَأُتِيَ بِهِمْ . قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي ذَلِكَ { إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا } الآيَةَ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے تعاقب میں کچھ مخبر بھیجے تو انہیں پکڑ کر لایا گیا ، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں آیت کریمہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا» ” جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دئیے جائیں “ ( سورۃ المائدہ : ۳۳ ) اتاری ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Anas. B. Malik through a different chain of narrators. This version says :The Messenger of Allah (ﷺ) sent some people who were experts in tracking in pursuit of them and they were brought (to him). Allah , the Exalted, then revealed the verse about it : “ The punishment of those who wage war against Allah and his Apostle and strive for mischief through the land.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، وَقَتَادَةُ، وَحُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَنَسٌ فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمْ يَكْدِمُ الأَرْضَ بِفِيهِ عَطَشًا حَتَّى مَاتُوا .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں انس کہتے ہیں کہمیں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ پیاس کی وجہ سے زمین کو اپنے منہ سے کاٹتا تھا یہاں تک کہ وہ سب ( پیاس سے تڑپ تڑپ کر ) مر گئے ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Anas. B. Malik through a different chain of narrators. This version has :Anas said : I saw one of them biting the earth with this mouth (teeth) on account of thirst and this they died.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَهُ زَادَ ثُمَّ نَهَى عَنِ الْمُثْلَةِ وَلَمْ يَذْكُرْ مِنْ خِلاَفٍ . وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ وَسَلاَّمِ بْنِ مِسْكِينٍ عَنْ ثَابِتٍ جَمِيعًا عَنْ أَنَسٍ لَمْ يَذْكُرَا مِنْ خِلاَفٍ . وَلَمْ أَجِدْ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ قَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ مِنْ خِلاَفٍ . إِلاَّ فِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ .
اس سند سے بھی انس بن مالک سے یہی حدیث انہیں جیسے الفاظ سے مروی ہےاس میں یہ اضافہ ہے ” پھر آپ نے مثلہ سے منع فرما دیا “ اور اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسرے طرف کا پیر ۔ شعبہ نے قتادہ اور سلام بن مسکین سے انہوں نے ثابت سے ، ثابت نے انس سے روایت کی ہے لیکن ان دونوں نے بھی یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا ، تو دوسری طرف کا پیر اور مجھے حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی کی روایت میں یہ اضافہ نہیں ملا کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسری طرف کا پیر ۔
A similar tradition has also been transmitted by Anas bin Malik through a different chain of narrators. This version adds:He then forbade disfiguring. This version does not mention the words “ from opposite sides” . This tradition has been narrated by Shu’bah from Qatadah and Salam bin Miskin from Thabit on the authority of Anas. They did not mention the words “from opposite side”. I did not find these words “their hands and feet were cut off from opposite sides”. In any version except in the version of Hammad bin Salamah.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، – قَالَ أَحْمَدُ هُوَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ – عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نَاسًا أَغَارُوا عَلَى إِبِلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَاقُوهَا وَارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلاَمِ وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُؤْمِنًا فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُخِذُوا فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ . قَالَ وَنَزَلَتْ فِيهِمْ آيَةُ الْمُحَارَبَةِ وَهُمُ الَّذِينَ أَخْبَرَ عَنْهُمْ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْحَجَّاجَ حِينَ سَأَلَهُ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہکچھ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو لوٹ کر انہیں ہنکا لے گئے ، اسلام سے مرتد ہو گئے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مومن چرواہے کو قتل کر دیا ، تو آپ نے ان کے تعاقب میں کچھ لوگوں کو بھیجا ، وہ پکڑے گئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے ، اور ان کی آنکھوں پر گرم سلائیاں پھیر دیں ، انہیں لوگوں کے متعلق آیت محاربہ نازل ہوئی ، اور انہیں لوگوں کے متعلق انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حجاج کو خبر دی تھی جس وقت اس نے آپ سے پوچھا تھا ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
Some people raided the camels of the Prophet (ﷺ), drove them off, and apostatised. They killed the herdsman of the Messenger of Allah (ﷺ) who was a believer. He (the Prophet) sent (people) in pursuit of them and they were caught. He had their hands and feet cut off, and their eyes put out. The verse regarding fighting against Allah and His Prophet (ﷺ) was then revealed. These were the people about whom Anas ibn Malik informed al-Hajjaj when he asked him.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلاَّ بِإِحْدَى ثَلاَثٍ الثَّيِّبُ الزَّانِي وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کسی مسلمان آدمی کا جو صرف اللہ کے معبود ہونے ، اور میرے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو خون حلال نہیں ، سوائے تین صورتوں کے : یا تو وہ شادی شدہ زانی ہو ، یا اس نے کسی کا قتل کیا ہو تو اس کو اس کے بدلہ قتل کیا جائے گا ، یا اپنا دین چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ ہو گیا ہو “ ۔
`Abd Allah (b. Mas`ud) reported the Messenger of Allah (peace be upon him) as saying:The blood of a Muslim man who testifies that there is no god but Allah and that I am the Messenger of Allah should not be lawfully shed but only for one of three reasons: married fornicator, soul for soul, and one who deserts his religion separating himself from the community.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَجْلاَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا قَطَعَ الَّذِينَ سَرَقُوا لِقَاحَهُ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ بِالنَّارِ عَاتَبَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى { إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا } الآيَةَ .
ابوالزناد سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان لوگوں کے ( ہاتھ پاؤں ) کاٹے جنہوں نے آپ کے اونٹ چرائے تھے اور ان کی آنکھوں میں آگ کی سلائیاں پھیریں تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر اس سلسلہ میں عتاب فرمایا : اور آیت محاربہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا أن يقتلوا أو يصلبوا» ” جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دئیے جائیں یا سولی پر چڑھا دئیے جائیں ( سورۃ المائدہ : ۳۳ ) اخیر تک نازل فرمائی ۔
Narrated AbuzZinad:
When the Messenger of Allah (ﷺ) cut off (the hands and feet of) those who had stolen his camels and he had their eyes put out by fire (heated nails), Allah reprimanded him on that (action), and Allah, the Exalted, revealed: “The punishment of those who wage war against Allah and His Apostle and strive with might and main for mischief through the land is execution or crucifixion.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا ح، وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ يَعْنِي حَدِيثَ أَنَسٍ .
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہیہ حدود کے نازل کئے جانے سے پہلے کی ہے یعنی انس رضی اللہ عنہ کی روایت ۔
Muhammad bin Sirin said :This happened before the prescribed punishments(hudud) were revealed, meaning the tradition of Anas.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ { إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلاَفٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الأَرْضِ } إِلَى قَوْلِهِ { غَفُورٌ رَحِيمٌ } نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي الْمُشْرِكِينَ فَمَنْ تَابَ مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِكَ أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ الَّذِي أَصَابَهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہآیت کریمہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا أن يقتلوا أو يصلبوا أو تقطع أيديهم وأرجلهم من خلاف أو ينفوا من الأرض» سے «غفور رحيم» تک مشرکین کے متعلق نازل ہوئی ہے تو جو اس پر قابو پائے جانے سے پہلے توبہ کر لے تو ایسا نہ ہو گا کہ اس کے ذمہ سے حد ساقط ہو جائے ۲؎ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The verse “The punishment of those who wage war against Allah and His Apostle, and strive with might and main for mischief through the land is execution, or crucifixion, or the cutting off of hands and feet from opposite side or exile from the land…most merciful” was revealed about polytheists. If any of them repents before they are arrested, it does not prevent from inflicting on him the prescribed punishment which he deserves.
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي ح، وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ قُرَيْشًا، أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا تَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . قَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ إِلاَّ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” يَا أُسَامَةُ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ” . ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ ” إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہقریش کو ایک مخزومی عورت جس نے چوری کی تھی کے معاملہ نے فکرمند کر دیا ، وہ کہنے لگے : اس عورت کے سلسلہ میں کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرے گا ؟ لوگوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا اور کس کو اس کی جرات ہو سکتی ہے ؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے اس سلسلہ میں گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسامہ ! کیا تم اللہ کے حدود میں سے ایک حد کے سلسلہ میں مجھ سے سفارش کرتے ہو ! “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا ، آپ نے اس خطبہ میں فرمایا : ” تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کیونکہ ان میں جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کمزور سے یہ جرم سرزد ہو جاتا تو اس پر حد قائم کرتے ، قسم اللہ کی اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ ڈالوں گا “ ۔
‘A’ishah said:The Quraish were anxious about the Makhzumi woman who had committed theft, They said : Who will speak to the Messenger of Allah(ﷺ) about her ? Then they said: Who will be bold enough for it but Uasmah bin Zaid, the prophet’s (ﷺ) friend! So Usamah spoke to him, and the Messenger of Allah(ﷺ) said : Are you interceding regarding one of the punishments prescribed by Allah ? He then got up and gave an address, saying : What destroyed your predecessors was just that when a person of rank among them committed a theft, They left him alone , and when a weak one of them committed a theft, they inflicted the prescribed punishment on him . I swear by Allah that if Fatimah daughter of Muhammad should steal, I would have her hand cut off.
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها قَالَتْ كَانَتِ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِقَطْعِ يَدِهَا وَقَصَّ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ قَالَ فَقَطَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَهَا . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَى ابْنُ وَهْبٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَقَالَ فِيهِ كَمَا قَالَ اللَّيْثُ إِنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ . وَرَوَاهُ اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِإِسْنَادِهِ فَقَالَ اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ . وَرَوَى مَسْعُودُ بْنُ الأَسْوَدِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَ هَذَا الْخَبَرِ قَالَ سُرِقَتْ قَطِيفَةٌ مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فَعَاذَتْ بِزَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہایک مخزومی عورت سامان مانگ کر لے جایا کرتی اور واپسی کے وقت اس کا انکار کر دیا کرتی تھی ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے ۔ اور معمر نے لیث جیسی روایت بیان کی اس میں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ لیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابن وہب نے اس حدیث کو یونس سے ، یونس نے زہری سے روایت کیا ، اور اس میں ویسے ہی ہے جیسے لیث نے کہا ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فتح مکہ کے سال چوری کی ۔ اور اسے لیث نے یونس سے ، یونس نے ابن شہاب سے اسی سند سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ اس عورت نے ( کوئی چیز ) منگنی ( مانگ کر ) لی تھی ( پھر وہ مکر گئی تھی ) ۔ اور اسے مسعود بن اسود نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے مثل روایت کیا ہے اس میں یہ ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ایک چادر چرائی تھی ۔ اور ابوزبیر نے جابر سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ ایک عورت نے چوری کی ، پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب کی پناہ لی ۔
’A’ishah said:A Makhzumi woman used to borrow goods and deny having received them, so the prophet (ﷺ) gave orders that her hand should be cut off. The narrator than transmitted the rest of the tradition like that of al-laith, saying : So the prophet (ﷺ) had her hand cut off.
Abu dawud said: Ibn Wahb transmitted this tradition from Yunus on the authority of al-Zuhri, and in this version he said al-Laith has said: A woman committed theft during the lifetime of the Prophet (ﷺ) on the occasion of the Conquest (of Mecca). It has been transmitted by al-Laith from Yunus on the authority of Ibn Shihab through his chain of narrators. He said in this version: A woman borrowed goods. Mas’ud bin al-Aswad also transmitted a similar tradition from the Prophet (ﷺ) and said: A velvet was stolen from the house of the Messenger of Allah (ﷺ).
Abu Dawud said: Abu al-Zubair reported on the authority of Jabir: A woman committed theft and took refuge with Zainab daughter of Prophet (ﷺ).
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، قَالاَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَيْدٍ، – نَسَبَهُ جَعْفَرٌ إِلَى سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ – عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَقِيلُوا ذَوِي الْهَيْئَاتِ عَثَرَاتِهِمْ إِلاَّ الْحُدُودَ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صاحب حیثیت اور محترم وبا وقار لوگوں کی لغزشوں کو معاف کر دیا کرو سوائے حدود کے “ ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The Messenger of Allah (ﷺ) Said: Forgive the people of good qualities their slips, but not faults to which prescribed penalties apply.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ، يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ تَعَافَوُا الْحُدُودَ فِيمَا بَيْنَكُمْ فَمَا بَلَغَنِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حدود کو آپس میں نظر انداز کرو ، جب حد میں سے کوئی چیز میرے پاس پہنچ گئی تو وہ واجب ہو گئی “ ( اسے معاف نہیں کیا جا سکتا ) ۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:
The Prophet (ﷺ) said: Forgive the infliction of prescribed penalties among yourselves, for any prescribed penalty of which I hear must be carried out.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ مَاعِزًا، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ وَقَالَ لِهَزَّالٍ “ لَوْ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ ” .
نعیم بن ہزال اسلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہماعز رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کے پاس چار دفعہ زنا کا اقرار کیا ، تو آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا ، اور ہزال ( جس نے ان سے اقرار کے لیے کہا تھا ) سے کہا : ” اگر تم اسے اپنے کپڑے ڈال کر چھپا لیتے تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہوتا “ ۔
Narrated Nu’aym:
Ma’iz came to the Prophet (ﷺ) and admitted (having committed adultery) four times in his presence so he ordered him to be stoned to death, but said to Huzzal: If you had covered him with your garment, it would have been better for you.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّ هَزَّالاً، أَمَرَ مَاعِزًا أَنْ يَأْتِيَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَيُخْبِرَهُ .
ابن المنکدر سے روایت ہے کہہزال رضی اللہ عنہ نے ماعز رضی اللہ عنہ سے کہا تھا کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں اور آپ کو بتا دیں ۔
Ibn al-Muakadir said:Huzzal had ordered Ma’iz to go to the prophet (ﷺ) and tell him(about his having committed adultery).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً، خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تُرِيدُ الصَّلاَةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ وَانْطَلَقَ فَمَرَّ عَلَيْهَا رَجُلٌ فَقَالَتْ إِنَّ ذَاكَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا وَمَرَّتْ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ إِنَّ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا . فَانْطَلَقُوا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ الَّذِي ظَنَّتْ أَنَّهُ وَقَعَ عَلَيْهَا فَأَتَوْهَا بِهِ فَقَالَتْ نَعَمْ هُوَ هَذَا . فَأَتَوْا بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا أَمَرَ بِهِ قَامَ صَاحِبُهَا الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا . فَقَالَ ” اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ ” . وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلاً حَسَنًا . قَالَ أَبُو دَاوُدَ يَعْنِي الرَّجُلَ الْمَأْخُوذَ وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا ” ارْجُمُوهُ ” . فَقَالَ ” لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ أَيْضًا عَنْ سِمَاكٍ .
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نماز پڑھنے کے ارادہ سے نکلی تو اس سے ایک مرد ملا اور اسے دبوچ لیا ، اور اس سے اپنی خواہش پوری کی تو وہ چلائی ، وہ جا چکا تھا ، اتنے میں اس کے پاس سے ایک اور شخص گزرا تو وہ کہنے لگی کہ اس ( فلاں ) نے میرے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے ، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت بھی آ گئی ان سے بھی اس نے یہی کہا کہ اس نے اس کے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے ، تو وہ سب گئے اور اس شخص کو پکڑا جس کے متعلق اس نے کہا تھا کہ اس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے ، اور اسے لے کر آئے ، تو اس نے کہا : ہاں اسی نے کیا ہے ، چنانچہ وہ لوگ اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا ( کہ اس پر حد جاری کی جائے ) یہ دیکھ کر اصل شخص جس نے اس سے صحبت کی تھی کھڑا ہو گیا ، اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! فی الواقع یہ کام میں نے کیا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا : ” تم جاؤ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخش دیا ( کیونکہ یہ تیری رضا مندی سے نہیں ہوا تھا ) اور اس آدمی سے بھلی بات کہی “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مراد وہ آدمی ہے ( ناحق ) جو پکڑا گیا تھا ، اور اس آدمی کے متعلق جس نے زنا کیا تھا فرمایا : ” اس کو رجم کر دو “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ سارے مدینہ کے لوگ ایسی توبہ کریں تو ان کی طرف سے وہ قبول ہو جائے “ ۔
Narrated Wa’il ibn Hujr:
When a woman went out in the time of the Prophet (ﷺ) for prayer, a man attacked her and overpowered (raped) her.
She shouted and he went off, and when a man came by, she said: That (man) did such and such to me. And when a company of the Emigrants came by, she said: That man did such and such to me. They went and seized the man whom they thought had had intercourse with her and brought him to her.
She said: Yes, this is he. Then they brought him to the Messenger of Allah (ﷺ).
When he (the Prophet) was about to pass sentence, the man who (actually) had assaulted her stood up and said: Messenger of Allah, I am the man who did it to her.
He (the Prophet) said to her: Go away, for Allah has forgiven you. But he told the man some good words (AbuDawud said: meaning the man who was seized), and of the man who had had intercourse with her, he said: Stone him to death.
He also said: He has repented to such an extent that if the people of Medina had repented similarly, it would have been accepted from them.
Abu Dawud said: Asbat bin Nasr has also transmitted it from Simak.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ إِلاَّ بِإِحْدَى ثَلاَثٍ رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانٍ فَإِنَّهُ يُرْجَمُ وَرَجُلٌ خَرَجَ مُحَارِبًا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِنَّهُ يُقْتَلُ أَوْ يُصْلَبُ أَوْ يُنْفَى مِنَ الأَرْضِ أَوْ يَقْتُلُ نَفْسًا فَيُقْتَلُ بِهَا ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کسی مسلمان شخص کا خون جو صرف اللہ کے معبود ہونے اور میرے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو حلال نہیں سوائے تین صورتوں کے ایک وہ شخص جو شادی شدہ ہو اور اس کے بعد زنا کا ارتکاب کرے تو وہ رجم کیا جائے گا ، دوسرے وہ شخص جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑنے نکلا ہو تو وہ قتل کیا جائے گا ، یا اسے سولی دے دی جائے گی ، یا وہ جلا وطن کر دیا جائے گا ، تیسرے جس نے کسی کو قتل کیا ہو تو اس کے بدلے وہ قتل کیا جائے گا “ ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The Messenger of Allah (ﷺ) Said: The blood of a Muslim man who testifies that there is no god but Allah and that Muhammad is Allah’s Apostle should not lawfully be shed except only for one of three reasons: a man who committed fornication after marriage, in which case he should be stoned; one who goes forth to fight with Allah and His Apostle, in which case he should be killed or crucified or exiled from the land; or one who commits murder for which he is killed.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الْمُنْذِرِ، مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِلِصٍّ قَدِ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ ” . قَالَ بَلَى . فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا فَأَمَرَ بِهِ فَقُطِعَ وَجِيءَ بِهِ فَقَالَ ” اسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ ” . فَقَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فَقَالَ ” اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ ” . ثَلاَثًا . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم .
ابوامیہ مخزومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا جس نے چوری کا اعتراف کر لیا تھا ، لیکن اس کے پاس کوئی سامان نہیں پایا گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ” میں نہیں سمجھتا کہ تم نے چوری کی ہے “ اس نے کہا : کیوں نہیں ، ضرور چرایا ہے ، اسی طرح اس نے آپ سے دو یا تین بار دہرایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری کرنے کا حکم فرمایا ، تو اس کا ہاتھ کاٹ لیا گیا ، اور اسے لایا گیا ، تو آپ نے فرمایا : ” اللہ سے مغفرت طلب کرو ، اور اس سے توبہ کرو “ اس نے کہا : میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ، اور اس سے توبہ کرتا ہوں ، تو آپ نے تین بار فرمایا : ” اے اللہ اس کی توبہ قبول فرما “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عمرو بن عاصم نے اسے ہمام سے ، ہمام نے اسحاق بن عبداللہ سے ، اسحاق نے ابوامیہ انصاری سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی ہے ۔
Narrated AbuUmayyah al-Makhzumi:
A thief who had accepted (having committed theft) was brought to the Prophet (ﷺ), but no good were found with him. The Messenger of Allah (ﷺ), said to him: I do not think you have stolen. He said: Yes, I have. He repeated it twice or thrice. So he gave orders. His hand was cut off and he was then brought to him. He said: Ask Allah’s pardon and turn to Him in repentance. He said: I ask Allah’s pardon and turn to Him in repentance. He (the Prophet) then said: O Allah, accept his repentance.
Abu Dawud said: It has been transmitted by ‘Amr b. Asim, from Hammam, from Ishaq b. ‘Abd Allah from Abu Ummayyah, a man of the Ansar from the Prophet (ﷺ).
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ، أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَىَّ . قَالَ ” تَوَضَّأْتَ حِينَ أَقْبَلْتَ ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” هَلْ صَلَّيْتَ مَعَنَا حِينَ صَلَّيْنَا ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” اذْهَبْ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ عَفَا عَنْكَ ” .
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں حد کا مرتکب ہو گیا ہوں تو آپ مجھ پر حد جاری کر دیجئیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا جس وقت تم آئے تو وضو کیا ؟ “ اس نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس وقت ہم نے نماز پڑھی تم کیا تو نے بھی نماز پڑھی ؟ “ اس نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جاؤ اللہ نے تمہیں معاف کر دیا “ ۔
Abu ‘Umamah said :A man came to the prophet (ﷺ) and said : Messenger of Allah ! I have committed a crime which involves prescribed punishment so inflict it on me . He said : Have you not performed ablution when you came? He said : Yes, He said: Have you not prayed with us when we prayed ? He said : Yes .He then said : Go off, for Allah, the Exalted, forgave you.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ، أَنَّ قَوْمًا، مِنَ الْكَلاَعِيِّينَ سُرِقَ لَهُمْ مَتَاعٌ فَاتَّهَمُوا أُنَاسًا مِنَ الْحَاكَةِ فَأَتَوُا النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَحَبَسَهُمْ أَيَّامًا ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُمْ فَأَتَوُا النُّعْمَانَ فَقَالُوا خَلَّيْتَ سَبِيلَهُمْ بِغَيْرِ ضَرْبٍ وَلاَ امْتِحَانٍ . فَقَالَ النُّعْمَانُ مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ أَنْ أَضْرِبَهُمْ فَإِنْ خَرَجَ مَتَاعُكُمْ فَذَاكَ وَإِلاَّ أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِكُمْ مِثْلَ مَا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِهِمْ . فَقَالُوا هَذَا حُكْمُكَ فَقَالَ هَذَا حُكْمُ اللَّهِ وَحُكْمُ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم . قَالَ أَبُو دَاوُدَ إِنَّمَا أَرْهَبَهُمْ بِهَذَا الْقَوْلِ أَىْ لاَ يَجِبُ الضَّرْبُ إِلاَّ بَعْدَ الاِعْتِرَافِ .
ازہر بن عبداللہ حرازی کا بیان ہے کہکلاع کے کچھ لوگوں کا مال چرایا گیا تو انہوں نے کچھ کپڑا بننے والوں پر الزام لگایا اور انہیں صحابی رسول نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کے پاس لے کر آئے ، تو آپ نے انہیں چند دنوں تک قید میں رکھا پھر چھوڑ دیا ، پھر وہ سب نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ، اور کہا کہ آپ نے انہیں بغیر مارے اور بغیر پوچھ تاچھ کئے چھوڑ دیا ، نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا : تم کیا چاہتے ہو اگر تمہاری یہی خواہش ہے تو میں ان کی پٹائی کرتا ہوں ، اگر تمہارا سامان ان کے پاس نکلا تو ٹھیک ہے ورنہ اتنا ہی تمہاری پٹائی ہو گی جتنا ان کو مارا تھا ، تو انہوں نے پوچھا : یہ آپ کا فیصلہ ہے ؟ نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا : نہیں ، بلکہ یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس قول سے نعمان رضی اللہ عنہ نے ڈرا دیا ، مطلب یہ ہے کہ مارنا پیٹنا اعتراف کے بعد ہی واجب ہوتا ہے ۱؎ ۔
Azhar ibn Abdullah al-Harari said:Some goods of the people of Kila’ were stolen. They accused some men of the weavers (of theft). They came to an-Nu’man ibn Bashir, the companion of the Prophet (ﷺ). He confined them for some days and then set them free.
They came to an-Nu’man and said: You have set them free without beating and investigation. An-Nu’man said: What do you want? You want me to beat them. If your goods are found with them, then it is all right; otherwise, I shall take (retaliation) from your back as I have taken from their backs. They asked: Is this your decision? He said: This is the decision of Allah and His Apostle (ﷺ).
Abu Dawud said: By this statement he frightened them ; that is, beating is not necessary except after acknowledgement.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُهُ مِنْهُ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقْطَعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار یا اس سے زائد میں ( چور کا ہاتھ ) کاٹتے تھے ۔
‘A’ishah said:The prophet (ﷺ) used to cut off a thief’s hand for a quarter of a dinar and upwards.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا ح، وَحَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا ” . قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چور کا ہاتھ چوتھائی دینار ، یا اس سے زائد میں کاٹا جائے “ ۔ احمد بن صالح کہتے ہیں : چور کا ہاتھ چوتھائی دینار یا اس سے زائد میں کٹے گا ۔
‘A’ishah reported the prophet (ﷺ) as saying :A thief’s hand should be cut off for a quarter of a dinar and upwards.
Ahmed b. Salih said: The amputation (of a thief’s hand) is for a quarter of a dinar and upwards.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال میں جس کی قیمت تین درہم تھی ( چور کا ہاتھ ) کاٹا ۔
Ibn ‘Umar’ said:The Messenger of Allah (ﷺ) had thief’s hand cut off for a shield worth three dirhams.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، أَنَّ نَافِعًا، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَطَعَ يَدَ رَجُلٍ سَرَقَ تُرْسًا مِنْ صُفَّةِ النِّسَاءِ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے بیان کیا ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ کاٹا جس نے عورتوں کے چبوترہ سے ایک ڈھال چرائی تھی جس کی قیمت تین درہم تھی ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
The Prophet (ﷺ) had a man’s hand cut off who had stolen from the place reserved for women a shield whose price was three dirhams.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلاَنِيُّ، – وَهَذَا لَفْظُهُ وَهُوَ أَتَمُّ – قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَ رَجُلٍ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ دِينَارٌ أَوْ عَشْرَةُ دَرَاهِمَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَسَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ بِإِسْنَادِهِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال کے ( چرانے پر ) کاٹا جس کی قیمت ایک دینار یا دس درہم تھی ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Messenger of Allah (ﷺ) had a man’s hand cut off for (stealing) a shield whose price was a dinar or ten dirhams.
Abu Dawud said: Muhammad bin Salamah and Sa’dan bin Yahya have transmitted it from Ibn Ishaq through his chain of narrators.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، أَنَّ عَبْدًا، سَرَقَ وَدِيًّا مِنْ حَائِطِ رَجُلٍ فَغَرَسَهُ فِي حَائِطِ سَيِّدِهِ فَخَرَجَ صَاحِبُ الْوَدِيِّ يَلْتَمِسُ وَدِيَّهُ فَوَجَدَهُ فَاسْتَعْدَى عَلَى الْعَبْدِ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ يَوْمَئِذٍ فَسَجَنَ مَرْوَانُ الْعَبْدَ وَأَرَادَ قَطْعَ يَدِهِ فَانْطَلَقَ سَيِّدُ الْعَبْدِ إِلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” لاَ قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلاَ كَثَرٍ ” . فَقَالَ الرَّجُلُ إِنَّ مَرْوَانَ أَخَذَ غُلاَمِي وَهُوَ يُرِيدُ قَطْعَ يَدِهِ وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ تَمْشِيَ مَعِي إِلَيْهِ فَتُخْبِرَهُ بِالَّذِي سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَمَشَى مَعَهُ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ حَتَّى أَتَى مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ فَقَالَ لَهُ رَافِعٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” لاَ قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلاَ كَثَرٍ ” . فَأَمَرَ مَرْوَانُ بِالْعَبْدِ فَأُرْسِلَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْكَثَرُ الْجُمَّارُ .
محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہایک غلام نے ایک کھجور کے باغ سے ایک شخص کے کھجور کا پودا چرا لیا اور اسے لے جا کر اپنے مالک کے باغ میں لگا دیا ، پھر پودے کا مالک اپنا پودا ڈھونڈنے نکلا تو اسے ( ایک باغ میں لگا ) پایا تو اس نے مروان بن حکم سے جو اس وقت مدینہ کے حاکم تھے غلام کے خلاف شکایت کی مروان نے اس غلام کو قید کر لیا اور اس کا ہاتھ کاٹنا چاہا تو غلام کا مالک رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گیا ، اور ان سے اس سلسلہ میں مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے اسے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” پھل اور جمار ( کھجور کے درخت کے پیڑی کا گابھا ) کی چوری میں ہاتھ نہیں کٹے گا “ تو اس شخص نے کہا : مروان نے میرے غلام کو پکڑ رکھا ہے وہ اس کا ہاتھ کاٹنا چاہتے ہیں میری خواہش ہے کہ آپ میرے ساتھ ان کے پاس چلیں اور اسے وہ بتائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، تو رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اس کے ساتھ چلے ، اور مروان کے پاس آئے ، اور ان سے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” پھل اور گابھا کے ( چرانے میں ) ہاتھ نہیں کٹے گا “ مروان نے یہ سنا تو اس غلام کو چھوڑ دینے کا حکم دے دیا ، چنانچہ اسے چھوڑ دیا گیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «کثر» کے معنیٰ «جمار» کے ہیں ۔
Narrated Rafi’ ibn Khadij:
Muhammad ibn Yahya ibn Hibban said: A slave stole a plant of a palm-tree from the orchard of a man and planted it in the orchard of his master. The owner of the plant went out in search of the plant and he found it. He solicited help against the slave from Marwan ibn al-Hakam who was the Governor of Medina at that time. Marwan confined the slave and intended to cut off his hand. The slave’s master went to Rafi’ ibn Khadij and asked him about it.
He told him that he had heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: The hand is not to be cut off for taking fruit or the pith of the palm-tree.
The man then said: Marwan has seized my slave and wants to cut off his hand. I wish you to go with me to him and tell him that which you have heard from the Messenger of Allah (ﷺ). So Rafi’ ibn Khadij went with him and came to Marwan ibn al-Hakam.
Rafi’ said to him: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: The hand is not to be cut off for taking fruit or the pith of the palm-tree. So Marwan gave orders to release the slave and then he was released.
Abu Dawud said: Kathar means pith of the palm-tree.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَجَلَدَهُ مَرْوَانُ جَلَدَاتٍ وَخَلَّى سَبِيلَهُ .
اس سند سے بھی محمد بن یحییٰ بن حبان سے یہی حدیث مروی ہےاس میں ہے مروان نے اسے کچھ کوڑے مار کر چھوڑ دیا ۔
This tradition has also been transmitted by Muhammad bin Yahya bin Hibban through a different chain of narrators. This version adds :Marwan gave him some lashes and let him go.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، – قَالَ مُسَدَّدٌ – حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعِي رَجُلاَنِ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالآخَرُ عَنْ يَسَارِي فَكِلاَهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَاكِتٌ فَقَالَ ” مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى ” . أَوْ ” يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ” . قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ . قَالَ وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ قَالَ ” لَنْ نَسْتَعْمِلَ – أَوْ لاَ نَسْتَعْمِلُ – عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَكِنِ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ” . فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ مُعَاذٌ قَالَ انْزِلْ . وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً فَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ قَالَ مَا هَذَا قَالَ هَذَا كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السُّوءِ . قَالَ لاَ أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ . قَالَ اجْلِسْ نَعَمْ . قَالَ لاَ أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ . ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاكَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ – أَوْ أَقُومُ وَأَنَامُ – وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیںمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو شخص تھے ، ایک میرے دائیں طرف تھا دوسرا بائیں طرف ، تو دونوں نے آپ سے عامل کا عہدہ طلب کیا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ، پھر فرمایا : ” ابوموسیٰ ! “ یا فرمایا : ” عبداللہ بن قیس ! تم کیا کہتے ہو ؟ “ میں نے عرض کیا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ، ان دونوں نے مجھے اس چیز سے آگاہ نہیں کیا تھا جو ان کے دل میں تھا ، اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ آپ سے عامل بنائے جانے کا مطالبہ کریں گے ، گویا میں اس وقت آپ کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں ، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسوڑھے کے نیچے تھی اور مسوڑھا اس کی وجہ سے اوپر اٹھا ہوا تھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہم اپنے کام پر اس شخص کو ہرگز عامل نہیں بنائیں گے یا عامل نہیں بناتے جو عامل بننے کی خواہش کرے ، لیکن اے ابوموسیٰ ! “ یا آپ نے فرمایا : ” اے عبداللہ بن قیس ! اس کام کے لیے تم جاؤ “ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھیج دیا ، پھر ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیجا ، جب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا : اترو ، اور ایک گاؤ تکیہ ان کے لیے لگا دیا ، تو اچانک وہ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی ان کے پاس بندھا ہوا ہے ، معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا : یہ کیسا آدمی ہے ؟ ابوموسیٰ نے کہا : یہ ایک یہودی تھا جو اسلام لے آیا تھا ، لیکن اب پھر وہ اپنے باطل دین کی طرف پھر گیا ہے ، معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے مطابق جب تک یہ قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا ، ابوموسیٰ نے کہا : اچھا بیٹھئیے ، معاذ نے پھر کہا : اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کی رو سے جب تک وہ قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا ، آپ نے تین بار ایسا کہا ، چنانچہ انہوں نے اس کے قتل کا حکم دیا ، وہ قتل کر دیا گیا ، ( پھر وہ بیٹھے ) پھر ان دونوں نے آپس میں قیام اللیل ( تہجد کی نماز ) کا ذکر کیا تو ان دونوں میں سے ایک نے غالباً وہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ تھے کہا : رہا میں ، تو میں سوتا بھی ہوں ، اور قیام بھی کرتا ہوں ، یا کہا قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ، اور بحالت نیند بھی اسی ثواب کی امید رکھتا ہوں جو بحالت قیام رکھتا ہوں ۔
Abu Burdah said on the authority of Abu Musa :I went to the Prophet (ﷺ) while two men who were Ash’ arIs were with me. One of them was on my right and the other on my left side. Bothe of them asked him for employment. The prophet (ﷺ) was silent. He asked : What do you say Abu Musa, or ‘Abd Allah b. Qais (Abu Musa’s name)? I replied: By him who has sent you with truth, they did not inform me of what they had in their hearts, and I did not know that they would ask for an employment. He said : I have the scene before my eyes that he had his toothstick below his lip which receded. He (the prophet) said: We will never or will not put in charge of our work anyone who asks for it. But go, ye, Abu Musa, or ‘Abd Allah b. Qais. He then sent him as a Governor of the Yemen, After him he sent Muadh b. Jabal. When Muadh came to him, he said: come down , and he put a cushion for him. He saw that a man was chained with him. He asked : What is this? He replied: He was a Jew and he accepted Islam. He then converted to his religion, an evil religion. He said: I will not sit until he is killed according to the decision of Allah and his Apostle (ﷺ). He said: Yes, be seated. He said: I will not sit until he is killed according to the decision of Allah and his Apostle (peace be upon him). He said it three times. He then commanded for it and he was killed. Both of them then discussed the question of prayer and vigilance at night. One of them, probably Muadh, said : So far as I am concerned, I sleep and I keep vigilance: I keep vigilance and I sleep: I hope for the same reward for my sleep as for my vigilance.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ فَقَالَ “ مَنْ أَصَابَ بِفِيهِ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلاَ شَىْءَ عَلَيْهِ وَمَنْ خَرَجَ بِشَىْءٍ مِنْهُ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ وَمَنْ سَرَقَ مِنْهُ شَيْئًا بَعْدَ أَنْ يُئْوِيَهُ الْجَرِينُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ وَمَنْ سَرَقَ دُونَ ذَلِكَ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْجَرِينُ الْجُوخَانُ .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لٹکے ہوئے پھلوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا : ” جس ضرورت مند نے اسے کھا لیا ، اور جمع کر کے نہیں رکھا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ، اور جو اس میں سے کچھ لے جائے تو اس پر اس کا دوگنا تاوان اور سزا ہو گی اور جو اسے کھلیان میں جمع کئے جانے کے بعد چرائے اور وہ ڈھال کی قیمت کو پہنچ رہا ہو تو پھر اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا “ ۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:
The Messenger of Allah (ﷺ) was asked about fruit which was bung up and said: If a needy person takes some with his mouth and does not take a supply away in his garment, there is nothing on him, but he who carries any of it is to be fined twice the value and punished, and he who steals any of it after it has been put in the place where dates are dried to have his hand cut off if their value reaches the value of a shield. If he steals a thing less in value than it, he is to be find twice the value and punished.
Abu Dawud said: Jarin means the place where dates are dried.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَيْسَ عَلَى الْمُنْتَهِبِ قَطْعٌ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً مَشْهُورَةً فَلَيْسَ مِنَّا ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اعلانیہ زبردستی کسی کا مال لے کر بھاگ جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۱؎ ، اور جو اعلانیہ کسی کا مال لوٹ لے وہ ہم میں سے نہیں “ ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said: Cutting of hand is not to be inflicted on one who plunders, but he who plunders conspicuously does not belong to us.
وَبِهَذَا الإِسْنَادِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَيْسَ عَلَى الْخَائِنِ قَطْعٌ ” .
اور اسی سند سے مروی ہےجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” امانت میں خیانت کرنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا “ ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
He also said through this chain: The Messenger of Allah (ﷺ) said: Cutting of the hand is not to be inflicted on one who is treacherous.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِهِ زَادَ “ وَلاَ عَلَى الْمُخْتَلِسِ قَطْعٌ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذَانِ الْحَدِيثَانِ لَمْ يَسْمَعْهُمَا ابْنُ جُرَيْجٍ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ وَبَلَغَنِي عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّهُ قَالَ إِنَّمَا سَمِعَهُمَا ابْنُ جُرَيْجٍ مِنْ يَاسِينَ الزَّيَّاتِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَدْ رَوَاهُمَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم .
جابر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیںاس میں اتنا اضافہ ہے ” اور نہ اچکے کا ہاتھ کاٹا جائے گا “ ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Jabir through a different chain of narrators. This version adds :Cutting of the hand is not be inflicted on one who snatches something.
Abu Dawud said : Ibn Juraij did not hear these two traditions from Abu al-Zubair, I have been informed by Ahmad. B. Hanbal saving : Ibn Juraij heard them from Yasin al-Zayyat.
Aby Dawud said: Al-Mughirah b. Muslim has transmitted it from Abu al-Zubair from Jabir From the prophet(ﷺ).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادِ بْنِ طَلْحَةَ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ حُمَيْدِ ابْنِ أُخْتِ، صَفْوَانَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى خَمِيصَةٍ لِي ثَمَنُ ثَلاَثِينَ دِرْهَمًا فَجَاءَ رَجُلٌ فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ . قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَنَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلاَثِينَ دِرْهَمًا أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا قَالَ “ فَهَلاَّ كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ زَائِدَةُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ جُعَيْدِ بْنِ جُحَيْرٍ قَالَ نَامَ صَفْوَانُ . وَرَوَاهُ مُجَاهِدٌ وَطَاوُسٌ أَنَّهُ كَانَ نَائِمًا فَجَاءَ سَارِقٌ فَسَرَقَ خَمِيصَةً مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ . وَرَوَاهُ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَاسْتَيْقَظَ فَصَاحَ بِهِ فَأُخِذَ . وَرَوَاهُ الزُّهْرِيُّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ فَنَامَ فِي الْمَسْجِدِ وَتَوَسَّدَ رِدَاءَهُ فَجَاءَهُ سَارِقٌ فَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَأُخِذَ السَّارِقُ فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم .
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں مسجد میں سویا ہوا تھا ، میرے اوپر میری ایک اونی چادر پڑی تھی جس کی قیمت تیس درہم تھی ، اتنے میں ایک شخص آیا اور اسے مجھ سے چھین کر لے کر بھاگا ، لیکن وہ پکڑ لیا گیا ، اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے ، تو میں آپ کے پاس آیا اور عرض کیا : کیا تیس درہم کی وجہ سے آپ اس کا ہاتھ کاٹ ڈالیں گے ؟ میں اسے اس کے ہاتھ بیچ دیتا ہوں ، اور اس کی قیمت اس پر ادھار چھوڑ دیتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میرے پاس لانے سے پہلے ہی ایسے ایسے کیوں نہیں کر لیا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے زائدہ نے سماک سے ، سماک نے جعید بن حجیر سے روایت کیا ہے ، اس میں ہے : ” صفوان سو گئے تھے اتنے میں چور آیا “ ۔ اور طاؤس و مجاہد نے اس کو یوں روایت کیا ہے کہ وہ سوئے تھے اتنے میں ایک چور آیا ، اور ان کے سر کے نیچے سے چادر چرا لی ۔ اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اسے یوں روایت کیا ہے کہ اس نے اسے ان کے سر کے نیچے سے کھینچا ، تو وہ جاگ گئے ، اور چلائے ، اور وہ پکڑ لیا گیا ۔ اور زہری نے صفوان بن عبداللہ سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ وہ مسجد میں سوئے اور انہوں نے اپنی چادر کو تکیہ بنا لیا ، اتنے میں ایک چور آیا ، اور اس نے ان کی چادر چرا لی ، تو اسے پکڑ لیا گیا ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا ۔
Narrated Safwan bin Umayyah:
I was sleeping in the mosque on a cloak mine whose price was thirty dirhams. A man came and pinched it away from me. The man was seized and brought to the Messenger of Allah (ﷺ). He ordered that his hand should be cut off. I came to him and said: Do you cut off only for thirty dirhams ? I sell it to him and make the payment of its price a loan ? He said: Why did you not do so before bringing him to me ?
Abu Dawud said: Za’idah has also transmitted it from Simak from Ju’ayd ibn Hujayr. He said: Safwan slept. Mujahid and Tawus said: While he was sleeping a thief came and stole the cloak from beneath his head. The version of AbuSalamah ibn AbdurRahman has: He snatched it away from beneath his head and he awoke. He cried and he (the thief) was seized. Az-Zuhri narrated from Safwan ibn Abdullah. His version has: He slept in the mosque and used his cloak as pillow. A thief came and took his cloak. The thief was seized and brought to the Prophet (ﷺ).
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، – قَالَ مَخْلَدٌ عَنْ مَعْمَرٍ، – عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ امْرَأَةً، مَخْزُومِيَّةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَوْ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ زَادَ فِيهِ وَأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ “ هَلْ مِنِ امْرَأَةٍ تَائِبَةٍ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ ” . ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَتِلْكَ شَاهِدَةٌ فَلَمْ تَقُمْ وَلَمْ تَتَكَلَّمْ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ ابْنُ غَنْجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ فِيهِ فَشَهِدَ عَلَيْهَا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہقبیلہ مخزوم کی ایک عورت لوگوں سے چیزیں منگنی ( مانگ کر ) لے کر مکر جایا کرتی تھی ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹ لیا گیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے جویریہ نے نافع سے ، نافع نے ابن عمر سے یا صفیہ بنت ابی عبید سے روایت کیا ہے ، اس میں یہ اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے ، اور آپ نے تین بار فرمایا : ” کیا کوئی عورت ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرے ؟ وہ وہاں موجود تھی لیکن وہ نہ کھڑی ہوئی اور نہ کچھ بولی “ ۔ اور اسے ابن غنج نے نافع سے ، نافع نے صفیہ بنت ابی عبید سے روایت کیا ہے ، اس میں ہے کہ آپ نے اس کے خلاف گواہی دی ۔
Ibn ‘Umar said:A Makhzuml woman used to borrow goods and deny having received them, so the prophet (ﷺ) gave orders and her hand was cut off.
Abu Dawud said: Juwairiyyah has transmitted it from Nafi from Ibn ‘Umar or from Safiyyah daughter of Abu ‘Ubaid. This version adds: The prophet (ﷺ) got up and gave an address saying : Is there any woman who repents to Allah, the Exalted, and to his Apostle? He said it three times, That( woman) was present there but she did not get up and speak. Ibn Ghunj transmitted it from Nafi from Safiyyah daughter of Abu ‘Ubaid. This version has : He witnessed to her.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنِ اللَّيْثِ، قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ كَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ أَنَّ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتِ اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ – تَعْنِي – حُلِيًّا عَلَى أَلْسِنَةِ أُنَاسٍ يُعْرَفُونَ وَلاَ تُعْرَفُ هِيَ فَبَاعَتْهُ فَأُخِذَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَهِيَ الَّتِي شَفَعَ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَقَالَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا قَالَ .
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہعروہ بیان کرتے تھے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہے کہ ایک عورت نے جسے کوئی نہیں جانتا تھا چند معروف لوگوں کی شہادت اور ذمہ داری پر ایک زیور منگنی لی اور اسے بیچ کر کھا گئی تو اسے پکڑ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا ، تو آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ، یہ وہی عورت ہے جس کے سلسلہ میں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے سفارش کی تھی ، اور اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فرمانا تھا فرمایا تھا ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
A woman borrowed jewellery through some known persons and she herself was unknown. She then sold them. She was seized and brought to the Prophet (ﷺ). He gave orders that her hand should be cut off. It is this woman about whom Usamah interceded and of her the Messenger of Allah (ﷺ) said whatever he said.
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَتِ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِقَطْعِ يَدِهَا وَقَصَّ نَحْوَ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ عَنِ اللَّيْثِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ زَادَ فَقَطَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَهَا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہقبیلہ مخزوم کی ایک عورت سامان منگنی ( مانگ کر ) لیتی اور اس سے مکر جایا کرتی تھی ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ۔ معمر نے اسی طرح کی روایت بیان کی جیسے قتیبہ نے لیث سے ، لیث نے ابن شہاب سے بیان کی ہے ، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ لیا ۔
‘A’ishah said :A Makhzuml woman used to borrow goods and deny having received them. The prophet (ﷺ) gave orders that her hand should be cut off. He (the narrator) then narrated the tradition similar to the one transmitted by Qutaibah from al-Laith from Ibn Shahib. This version adds: The prophet(ﷺ) had her hand cut off.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَكْبَرَ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین شخصوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے ، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے ، دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے ، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے “ ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The Messenger of Allah (ﷺ) said: There are three (persons) whose actions are not recorded: a sleeper till he awakes, an idiot till he is restored to reason, and a boy till he reaches puberty.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ فَمُرَّ بِهَا عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالُوا مَجْنُونَةُ بَنِي فُلاَنٍ زَنَتْ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ . قَالَ فَقَالَ ارْجِعُوا بِهَا ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ قَالَ بَلَى . قَالَ فَمَا بَالُ هَذِهِ تُرْجَمُ قَالَ لاَ شَىْءَ . قَالَ فَأَرْسِلْهَا . قَالَ فَأَرْسَلَهَا . قَالَ فَجَعَلَ يُكَبِّرُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا ، آپ نے اس کے سلسلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا ، پھر آپ نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دے دیا ، تو اسے لے کر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا : کیا معاملہ ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک پاگل عورت ہے جس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے ، عمر نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دیا ہے ، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا : اسے واپس لے چلو ، پھر وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا : امیر المؤمنین ! کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے : دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے ، سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے ، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے ، کہا : کیوں نہیں ؟ ضرور معلوم ہے ، تو بولے : پھر یہ کیوں رجم کی جا رہی ہے ؟ بولے : کوئی بات نہیں ، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا : پھر اسے چھوڑیئے ، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا ، اور لگے اللہ اکبر کہنے ۱؎ ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
Ibn Abbas said: A lunatic woman who had committed adultery was brought to Umar. He consulted the people and ordered that she should be stoned.
Ali ibn AbuTalib passed by and said: What is the matter with this (woman)? They said: This is a lunatic woman belonging to a certain family. She has committed adultery. Umar has given orders that she should be stoned.
He said: Take her back. He then came to him and said: Commander of the Faithful, do you not know that there are three people whose actions are not recorded: a lunatic till he is restored to reason, a sleeper till he awakes, and a boy till he reaches puberty?
He said: Yes. He then asked: Why is it that this woman is being stoned?
He said: There is nothing. He then said: Let her go. He (Umar) let her go and began to utter: Allah is most great.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحِمَّانِيُّ، – يَعْنِي عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ – عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، وَبُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قَدِمَ عَلَىَّ مُعَاذٌ وَأَنَا بِالْيَمَنِ، وَرَجُلٌ، كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ فَارْتَدَّ عَنِ الإِسْلاَمِ، فَلَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ قَالَ لاَ أَنْزِلُ عَنْ دَابَّتِي حَتَّى يُقْتَلَ . فَقُتِلَ . قَالَ أَحَدُهُمَا وَكَانَ قَدِ اسْتُتِيبَ قَبْلَ ذَلِكَ .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیرے پاس معاذ رضی اللہ عنہ آئے ، میں یمن میں تھا ، ایک یہودی نے اسلام قبول کر لیا ، پھر وہ اسلام سے مرتد ہو گیا ، تو جب معاذ رضی اللہ عنہ آئے کہنے تو لگے : میں اس وقت تک اپنی سواری سے نہیں اتر سکتا جب تک وہ قتل نہ کر دیا جائے چنانچہ وہ قتل کر دیا گیا ، اس سے پہلے اسے توبہ کے لیے کہا جا چکا تھا ۔
Narrated Mu’adh ibn Jabal:
AbuMusa said: Mu’adh came to me when I was in the Yemen. A man who was Jew embraced Islam and then retreated from Islam. When Mu’adh came, he said: I will not come down from my mount until he is killed. He was then killed. One of them said: He was asked to repent before that.
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، نَحْوَهُ وَقَالَ أَيْضًا حَتَّى يَعْقِلَ . وَقَالَ وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ . قَالَ فَجَعَلَ عُمَرُ يُكَبِّرُ .
اس سند سے اعمش سےاسی جیسی حدیث مروی ہے اس میں بھی «حتى يعقل» ہے اور «عن المجنون حتى يبرأ» کے بجائے «حتى يفيق» ہے ، اور «فجعل يكبر» کے بجائے «فجعل عمر يكبر» ہے ۔
A similar tradition has also been transmitted by al-A’mash through a different chain of narrators. He also said :“… . Till he reaches puberty , and a lunatic till he is restored to consciousness.” ‘Umar then began to utter: Allah is most great.
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ مُرَّ عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضى الله عنه بِمَعْنَى عُثْمَانَ . قَالَ أَوَمَا تَذْكُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ الْمَجْنُونِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ حَتَّى يُفِيقَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ ” . قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَخَلَّى عَنْهَا سَبِيلَهَا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہاسے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزارا گیا ، آگے اسی طرح جیسے عثمان بن ابی شیبہ کی روایت کا مفہوم ہے ، اس میں ہے : کیا آپ کو یاد نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے : مجنون سے جس کی عقل جاتی رہے یہاں تک کہ صحت یاب ہو جائے ، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے ، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے “ تو عمر رضی اللہ عنہ بولے : تم نے سچ کہا ، پھر انہوں نے اسے چھوڑ دیا ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
Ibn Abbas said: A lunatic woman passed by Ali ibn AbuTalib. He then mentioned the rest of the tradition to the same effect as Uthman mentioned. This version has: Do you not remember that the Messenger of Allah (ﷺ) has said: There are three whose actions are not recorded: a lunatic whose mind is deranged till he is restored to consciousness, a sleeper till he awakes, and a boy till he reaches puberty?
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، – الْمَعْنَى – عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، – قَالَ هَنَّادٌ – الْجَنْبِيِّ قَالَ أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ قَدْ فَجَرَتْ فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا فَمَرَّ عَلِيٌّ رضى الله عنه فَأَخَذَهَا فَخَلَّى سَبِيلَهَا فَأُخْبِرَ عُمَرُ قَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا . فَجَاءَ عَلِيٌّ رضى الله عنه فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَبْلُغَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَبْرَأَ ” . وَإِنَّ هَذِهِ مَعْتُوهَةُ بَنِي فُلاَنٍ لَعَلَّ الَّذِي أَتَاهَا أَتَاهَا وَهِيَ فِي بَلاَئِهَا . قَالَ فَقَالَ عُمَرُ لاَ أَدْرِي . فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ وَأَنَا لاَ أَدْرِي .
ابوظبیان جنی کہتے ہیں کہعمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا ، تو انہوں نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ، علی رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا ، انہوں نے اسے پکڑا اور چھوڑ دیا ، تو عمر کو اس کی خبر دی گئی تو انہوں نے کہا : علی رضی اللہ عنہ کو میرے پاس بلاؤ ، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے : امیر المؤمنین ! آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے : بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے ، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے ، اور دیوانہ سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے “ اور یہ تو دیوانی اور پاگل ہے ، فلاں قوم کی ہے ، ہو سکتا ہے اس کے پاس جو آیا ہو اس حالت میں آیا ہو کہ وہ دیوانگی کی شدت میں مبتلاء رہی ہو ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : مجھے نہیں معلوم کہ وہ اس وقت دیوانی تھی ، اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا : مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ نہیں تھی ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
AbuZubyan said: A woman who had committed adultery was brought to Umar. He gave orders that she should be stoned.
Ali passed by just then. He seized her and let her go. Umar was informed of it. He said: Ask Ali to come to me. Ali came to him and said: Commander of the Faithful, you know that the Messenger of Allah (ﷺ) said: There are three (people) whose actions are not recorded: A boy till he reaches puberty, a sleeper till he awakes, a lunatic till he is restored to reason. This is an idiot (mad) woman belonging to the family of so and so. Someone might have done this action with her when she suffered the fit of lunacy.
Umar said: I do not know. Ali said: I do not know.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ عَلِيٍّ، عَلَيْهِ السَّلاَمُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَحْتَلِمَ وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَلِيٍّ رضى الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم زَادَ فِيهِ ” وَالْخَرِفِ ” .
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے : سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے ، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے ، اور دیوانے سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ابن جریج نے قاسم بن یزید سے انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے ، علی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے ، اور اس میں ” کھوسٹ بوڑھے “ کا اضافہ ہے ۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
The Prophet (ﷺ) said: There are three (persons) whose actions are not recorded: a sleeper till he awakes, a boy till he reaches puberty, and a lunatic till he comes to reason.
Abu Dawud said: Ibn Juraij has transmitted it from Al-Qasim b. Yazid on the authority of ‘Ali from the Prophet (ﷺ). This version adds: “and an old man who is feeble-minded.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي عَطِيَّةُ الْقُرَظِيُّ، قَالَ كُنْتُ مِنْ سَبْىِ بَنِي قُرَيْظَةَ فَكَانُوا يَنْظُرُونَ فَمَنْ أَنْبَتَ الشَّعْرَ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ لَمْ يُقْتَلْ فَكُنْتُ فِيمَنْ لَمْ يُنْبِتْ .
عطیہ قرظی کہتے ہیں کہبنی قریظہ کے قیدیوں میں میں بھی تھا تو لوگ دیکھتے تھے جس کے زیر ناف کے بال اگے ہوتے انہیں قتل کر دیتے تھے اور جن کے بال نہیں اگے تھے انہیں قتل نہیں کرتے ، تو میں ان لوگوں میں سے تھا جن کے بال نہیں اگے تھے ۔
Narrated Atiyyah al-Qurazi:
I was among the captives of Banu Qurayzah. They (the Companions) examined us, and those who had begun to grow hair (pubes) were killed, and those who had not were not killed. I was among those who had not grown hair.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَكَشَفُوا عَانَتِي فَوَجَدُوهَا لَمْ تَنْبُتْ فَجَعَلُونِي فِي السَّبْىِ .
عبدالملک بن عمیر سے بھی یہی حدیث مروی ہےاس میں ہے انہوں نے میرے زیر ناف کا حصہ کھولا تو دیکھا کہ وہ اگا نہیں تھا تو مجھے قیدی بنا لیا ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by ‘Abd al- Malik b. ‘Umar through a different chain of narrators. This version has:They uncovered my private parts, and when they found that the hair had not begun to grow they put me among the captives.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عُرِضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَلَمْ يُجِزْهُ وَعُرِضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَهُ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہوہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غزوہ احد کے دن پیش کئے گئے تو ان کی عمر چودہ سال کی تھی آپ نے انہیں جنگ میں شمولیت کی اجازت نہیں دی ، اور غزوہ خندق میں پیش ہوئے تو پندرہ سال کے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی ۔
Ibn ‘Umar said:He was presented before the prophet (ﷺ) on the day of Uhd when he was fourteen years old, but he did not allow him (to participate in the battle). He was again presented before him on the day of Khandaq when he was fifteen years old, Then he allowed him.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ نَافِعٌ حَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا الْحَدُّ بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ .
نافع کہتے ہیں اس حدیث کو میں نے عمر بن عبدالعزیز سے بیان کیاتو انہوں نے کہا : یہی بالغ اور نابالغ کی حد ہے ۔
Nafi ‘said:When I mentioned this tradition to ‘Umar.b.’Abd al-Aziz he said : This prescribed punishment is between the minor and the major.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ شُيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ، وَيَزِيدَ بْنِ صُبْحٍ الأَصْبَحِيِّ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، قَالَ كُنَّا مَعَ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ فِي الْبَحْرِ فَأُتِيَ بِسَارِقٍ يُقَالُ لَهُ مِصْدَرٌ قَدْ سَرَقَ بُخْتِيَّةً فَقَالَ قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لاَ تُقْطَعُ الأَيْدِي فِي السَّفَرِ ” . وَلَوْلاَ ذَلِكَ لَقَطَعْتُهُ .
جنادہ بن ابی امیہ کہتے ہیں کہہم بسر بن ارطاۃ کے ساتھ سمندری سفر پر تھے کہ ان کے پاس ایک چور لایا گیا جس کا نام مصدر تھا اس نے ایک اونٹ چرایا تھا تو آپ نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” سفر میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا “ اگر آپ کا یہ فرمان نہ ہوتا تو میں ضرور اسے کاٹ ڈالتا ۔
Narrated Busr ibn Artat:
Junadah ibn AbuUmayyah said: We were with Busr ibn Artat on the sea (on an expedition). A thief called Misdar who had stolen a bukhti she-camel was brought. He said: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: Hands are not to be cut off during a warlike expedition. Had it not been so, I would have cut it off.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، عَنِ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” يَا أَبَا ذَرٍّ ” . قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ . فَقَالَ ” كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ يَكُونُ الْبَيْتُ فِيهِ بِالْوَصِيفِ ” . يَعْنِي الْقَبْرَ . قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ أَوْ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ . قَالَ ” عَلَيْكَ بِالصَّبْرِ ” . أَوْ قَالَ ” تَصْبِرُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَمَّادُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ يُقْطَعُ النَّبَّاشُ لأَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْمَيِّتِ بَيْتَهُ .
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ابوذر ! “ میں نے کہا : حاضر ہوں ، اور حکم بجا لانے کے لیے تیار ہوں ، اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب لوگوں کو موت پہنچے گی اور گھر یعنی قبر ایک خادم کے بدلہ میں خریدی جائیگی ؟ “ میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ معلوم ہے ، یا جو اللہ اور اس کے رسول کو پسند ہو ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صبر کو لازم پکڑنا “ یا فرمایا : ” اس دن صبر کرنا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حماد بن ابی سلیمان کہتے ہیں : کفن چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا کیونکہ وہ میت کے گھر میں گھسا ہے ۔
Narrated AbuDharr:
The Messenger of Allah (ﷺ) said to me: O AbuDharr: I replied: At your service and at your pleasure, Messenger of Allah! He said: how will you do when death smites people, and a house, meaning a grave, will cost as much as a slave. I said: Allah and His Apostle know best, or he said: What Allah and His Apostle choose for me. He said: Show endurance, or he said: You may show endurance.
Abu Dawud said: Hammad b. Abi Sulaiman said: The hand of one who rifles a grave should be cut off because he had entered the deceased’s house.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَأُتِيَ أَبُو مُوسَى بِرَجُلٍ قَدِ ارْتَدَّ عَنِ الإِسْلاَمِ، فَدَعَاهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا فَجَاءَ مُعَاذٌ فَدَعَاهُ فَأَبَى فَضُرِبَ عُنُقُهُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ لَمْ يَذْكُرْ الاِسْتِتَابَةَ وَرَوَاهُ ابْنُ فُضَيْلٍ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الاِسْتِتَابَةَ .
اس سند سے بھی ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے یہی واقعہ مروی ہے ، وہ کہتے ہیںابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو لے کر آیا گیا جو اسلام سے مرتد گیا تھا ، بیس دن تک یا اس کے لگ بھگ وہ اسے اسلام کی دعوت دیتے رہے کہ اسی دوران معاذ رضی اللہ عنہ آ گئے تو آپ نے بھی اسے اسلام کی دعوت دی لیکن اس نے انکار کر دیا تو آپ نے اس کی گردن مار دی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے عبدالملک بن عمیر نے ابوبردہ سے روایت کیا ہے لیکن انہوں نے اس میں ” توبہ کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے “ اور اسے ابن فضیل نے شیبانی سے شیبانی نے سعید بن ابی بردہ سے ، ابوبردہ نے اپنے والد ابوبردہ سے اور ابوبردہ نے ابوموسیٰ اشعری سے روایت کیا ہے اور اس میں بھی انہوں نے ” توبہ کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے “ ۔
Abu Burdah said:A man who turned back from Islam was brought to Abu Musa. He invited him to repent for twenty days or about so. Muadh then came and invited him (to embrace Islam) but he refused. So he was beheaded.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ الْهِلاَلِيُّ، حَدَّثَنَا جَدِّي، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ جِيءَ بِسَارِقٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” اقْتُلُوهُ ” . فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ . فَقَالَ ” اقْطَعُوهُ ” . قَالَ فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّانِيَةَ فَقَالَ ” اقْتُلُوهُ ” . فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ . فَقَالَ ” اقْطَعُوهُ ” . قَالَ فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّالِثَةَ فَقَالَ ” اقْتُلُوهُ ” . فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ . قَالَ ” اقْطَعُوهُ ” . ثُمَّ أُتِيَ بِهِ الرَّابِعَةَ فَقَالَ ” اقْتُلُوهُ ” . فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ . قَالَ ” اقْطَعُوهُ ” . فَأُتِيَ بِهِ الْخَامِسَةَ فَقَالَ ” اقْتُلُوهُ ” . قَالَ جَابِرٌ فَانْطَلَقْنَا بِهِ فَقَتَلْنَاهُ ثُمَّ اجْتَرَرْنَاهُ فَأَلْقَيْنَاهُ فِي بِئْرٍ وَرَمَيْنَا عَلَيْهِ الْحِجَارَةَ .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا ، آپ نے فرمایا : ” اسے قتل کر دو “ لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول ! اس نے صرف چوری کی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کا ہاتھ کاٹ دو “ تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا ، پھر اسی شخص کو دوسری بار لایا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے قتل کر دو “ لوگوں نے پھر یہی کہا : اللہ کے رسول ! اس نے صرف چوری ہی کی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اچھا اس کا ہاتھ کاٹ دو “ تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا ، پھر وہی شخص تیسری بار لایا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کو قتل کر دو “ لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول ! اس نے صرف چوری ہی تو کی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اچھا اس کا ایک پیر کاٹ دو “ پھر اسے پانچویں بار لایا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے قتل کر دو “ ۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم اسے لے گئے اور ہم نے اسے قتل کر دیا ، اور گھسیٹ کر اسے ایک کنویں میں ڈال دیا ، اور اس پر پتھر مارے ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
A thief was brought to the Prophet (ﷺ). He said: Kill him. The people said: He has committed theft, Messenger of Allah! Then he said: Cut off his hand. So his (right) hand was cut off. He was brought a second time and he said: Kill him. The people said: He has committed theft, Messenger of Allah! Then he said: Cut off his foot.
So his (left) foot was cut off.
He was brought a third time and he said: Kill him.
The people said: He has committed theft, Messenger of Allah!
So he said: Cut off his hand. (So his (left) hand was cut off.)
He was brought a fourth time and he said: Kill him.
The people said: He has committed theft, Messenger of Allah!
So he said: Cut off his foot. So his (right) foot was cut off.
He was brought a fifth time and he said: Kill him.
So we took him away and killed him. We then dragged him and cast him into a well and threw stones over him.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ سَأَلْنَا فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ عَنْ تَعْلِيقِ الْيَدِ، فِي الْعُنُقِ لِلسَّارِقِ أَمِنَ السُّنَّةِ هُوَ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِسَارِقٍ فَقُطِعَتْ يَدُهُ ثُمَّ أُمِرَ بِهَا فَعُلِّقَتْ فِي عُنُقِهِ .
عبدالرحمٰن بن محیریز کہتے ہیں کہمیں نے فضالہ بن عبید سے چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کے گلے میں لٹکانے کے متعلق پوچھا کہ کیا یہ مسنون ہے ؟ تو آپ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا تو اس کا ہاتھ کاٹا گیا پھر آپ نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے اس کے گلے میں لٹکا دیا گیا ۔
‘Abd al-Rahman b. Muhariz said:
We asked Fadalah b. ‘Ubaid about the hanging the (amputated) hand on the neck of a thief whether it was a sunnan. He said: A thief was brought to the Messenger of Allah (ﷺ) and his hand was cut off. Thereafter he commanded for it, and it was hung on his neck.
حَدَّثَنَا مُوسَى، – يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ – حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا سَرَقَ الْمَمْلُوكُ فَبِعْهُ وَلَوْ بِنَشٍّ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب غلام چوری کرے تو اسے بیچ ڈالو اگرچہ ایک نش ۱؎ میں ہو “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) as saying: When a slave steals, sell him, even though it be for half an uqiyah.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ { وَاللاَّتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِنْكُمْ فَإِنْ شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً } وَذَكَرَ الرَّجُلَ بَعْدَ الْمَرْأَةِ ثُمَّ جَمَعَهُمَا فَقَالَ { وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنْكُمْ فَآذُوهُمَا فَإِنْ تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا } فَنَسَخَ ذَلِكَ بِآيَةِ الْجَلْدِ فَقَالَ { الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ } .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہاللہ تعالیٰ نے فرمایا : «واللاتي يأتين الفاحشة من نسائكم فاستشهدوا عليهن أربعة منكم فإن شهدوا فأمسكوهن في البيوت حتى يتوفاهن الموت أو يجعل الله لهن سبيلا» ” تمہاری عورتوں میں سے جو بےحیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو ، اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری کر دے یا اللہ ان کے لیے کوئی اور راستہ نکال دے “ ( سورۃ النساء : ۱۵ ) اور مرد کا ذکر عورت کے بعد کیا ، پھر ان دونوں کا ایک ساتھ ذکر کیا فرمایا : «واللذان يأتيانها منكم فآذوهما فإن تابا وأصلحا فأعرضوا عنهما» ” تم میں دونوں جو ایسا کر لیں انہیں ایذا دو اور اگر وہ توبہ اور اصلاح کر لیں تو ان سے منہ پھیر لو “ ( سورۃ النساء : ۱۶ ) ، پھر یہ «جَلْد» والی آیت «الزانية والزاني فاجلدوا كل واحد منهما مائة جلدة» ” زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والے مرد دونوں کو سو سو کوڑے مارو “ ( سورۃ النور : ۲ ) منسوخ کر دی گئی ۔
Ibn ‘Abbas said:The Qur’anic verse goes: “If any of your woman are guilty of lewdness, take the evidence of four (reliable) witnesses from amongst you against them, and if they testify, Confine them to houses until death do chain them or Allah ordains for them some (other) way. Allah then mentioned man after woman and combined them in another verse : “If two men among you are guilty of lewdness, punish them both. If they repent and amend, leave them alone. This command was abrogated by the verse relating to flogging : “The woman and the man guilty of adultery or fornication – flog each of them with one hundred stripes.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى، – يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ – عَنْ شِبْلٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ السَّبِيلُ الْحَدُّ قَالَ سُفْيَانُ { فَآذُوهُمَا } الْبِكْرَانِ { فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ } الثَّيِّبَاتِ .
مجاہد کہتے ہیں کہ«سبیل» سے مراد حد ہے ۔ سفیان کہتے ہیں : «فآذوهما» سے مراد کنوارا مرد اور کنواری عورت ہے ، اور «فأمسكوهن في البيوت» سے مراد غیر کنواری عورتیں ہیں ۔
Mujahid said:“Apponting a way in the verse (iv.15) means prescribed punishment.
Sufiyan said: “Punish them “refers to unmarried, and “confine them to houses” refers to the women who are married.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَرَمْىٌ بِالْحِجَارَةِ وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَنَفْىُ سَنَةٍ ” .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھ سے سیکھ لو ، مجھ سے سیکھ لو ، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے راہ نکال دی ہے غیر کنوارہ مرد غیر کنواری عورت کے ساتھ زنا کرے تو سو کوڑے اور رجم ہے اور کنوارا مرد کنواری عورت کے ساتھ زنا کرے تو سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے “ ۔
‘Ubadah b. al-Samit reported the Messenger of Allah(ﷺ) as sayings:Receive my teachings, receive my teachings. Allah has appointed a way for those women. If the parties have been married, they shall receive a hundred lashes and stoned to death. If the parties are unmarried, they shall receive a hundred lashes and banished for a year.
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالاَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَسَنِ، بِإِسْنَادِ يَحْيَى وَمَعْنَاهُ قَالاَ “ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ ” .
اس طریق سے بھی حسن سے یحییٰ والی سند ہی سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہےاس میں ہے ( جب غیر کنوارا مرد غیر کنواری عورت کے ساتھ زنا کرے تو ) سو کوڑے اور رجم ہے ۔
A similar tradition has been transmitted by al-Hasan through a chain of Yahya and to the same effect. This version adds:They shall receive a hundred lashes and toned to death.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ رَوْحِ بْنِ خُلَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، – يَعْنِي الْوَهْبِيَّ – حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ نَاسٌ لِسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ يَا أَبَا ثَابِتٍ قَدْ نَزَلَتِ الْحُدُودُ لَوْ أَنَّكَ وَجَدْتَ مَعَ امْرَأَتِكَ رَجُلاً كَيْفَ كُنْتَ صَانِعًا قَالَ كُنْتُ ضَارِبَهُمَا بِالسَّيْفِ حَتَّى يَسْكُتَا أَفَأَنَا أَذْهَبُ فَأَجْمَعُ أَرْبَعَةَ شُهَدَاءَ فَإِلَى ذَلِكَ قَدْ قَضَى الْحَاجَةَ . فَانْطَلَقُوا فَاجْتَمَعُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ تَرَ إِلَى أَبِي ثَابِتٍ قَالَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” كَفَى بِالسَّيْفِ شَاهِدًا ” . ثُمَّ قَالَ ” لاَ لاَ أَخَافُ أَنْ يَتَتَايَعَ فِيهَا السَّكْرَانُ وَالْغَيْرَانُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَى وَكِيعٌ أَوَّلَ هَذَا الْحَدِيثِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم . وَإِنَّمَا هَذَا إِسْنَادُ حَدِيثِ ابْنِ الْمُحَبَّقِ أَنَّ رَجُلاً وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ لَيْسَ بِالْحَافِظِ كَانَ قَصَّابًا بِوَاسِطَ .
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں اس میں ہے کہکچھ لوگوں نے سعد بن عبادہ سے کہا : اے ابوثابت ! حدود نازل ہو چکے ہیں اگر آپ اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائیں تو کیا کریں ، انہوں نے کہا : ان دونوں کا کام تلوار سے تمام کر دوں گا ، کیا میں چار گواہ جمع کرنے جاؤں گا تب تک تو وہ اپنا کام پورا کر چکے گا ، چنانچہ وہ چلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور ان لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ نے ابوثابت کو نہیں سنا وہ ایسا ایسا کہہ رہے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ازروئے گواہ تلوار ہی کافی ہے “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں ، نہیں ، اسے قتل مت کرنا کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ غصہ ور ، اور غیرت مند پیچھے پڑ کر ( بغیر اس کی تحقیق کئے کہ اس سے زنا سرزد ہوا ہے یا نہیں محض گمان ہی پر ) اسے قتل نہ کر ڈالیں “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث کا ابتدائی حصہ وکیع نے فضل بن دلہم سے ، فضل نے حسن سے ، حسن نے قبیصہ بن حریث سے ، قبیصہ نے سلمہ بن محبق سے سلمہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا ہے ، یہ سند جس کا ذکر وکیع نے کیا ہے ابن محبق والی روایت کی سند ہے جس میں ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے مجامعت کر لی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : فضل بن دلہم حافظ حدیث نہیں تھے ، وہ واسط میں ایک قصاب تھے ۔
Narrated Ubadah ibn as-Samit:
The tradition mentioned above (No. 4401) has also been transmitted by Ubadah ibn as-Samit through a different chain of narrators.
This version has: The people said to Sa’d ibn Ubadah: AbuThabit, the prescribed punishments have been revealed: if you find a man with your wife, what will you do?
He said: I shall strike them with a sword so much that they become silent (i.e. die). Should I go and gather four witnesses? Until that (time) the need would be fulfilled.
So they went away and gathered with the Messenger of Allah (ﷺ) and said: Messenger of Allah! did you not see AbuThabit. He said so-and-so.
The Messenger of Allah (ﷺ) said: The sword is a sufficient witness. He then said: No, no, a furious and a jealous man may follow this course.
Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Waki’ from al-Fadl b. Dilham from al-Hasan, from Qabisah b. Huraith, from Salamah b. al-Muhabbaq, from the Prophet (ﷺ). And this is the chain of the tradition narrated by Ibn al-Muhabbaq to the effect that a man had sexual intercourse with a slave girl of his wife.
Abu Dawud said: Al-Fadl b. Dilham was not the memoriser of traditions. He was a butcher in Wasit.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عُمَرَ، – يَعْنِي ابْنَ الْخَطَّابِ – رضى الله عنه خَطَبَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ فِيمَا أَنْزَلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ فَقَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا وَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَجَمْنَا مِنْ بَعْدِهِ وَإِنِّي خَشِيتُ – إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ الزَّمَانُ – أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ مَا نَجِدُ آيَةَ الرَّجْمِ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ تَعَالَى فَالرَّجْمُ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ إِذَا كَانَ مُحْصَنًا إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ حَمْلٌ أَوِ اعْتِرَافٌ وَايْمُ اللَّهِ لَوْلاَ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ زَادَ عُمَرُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَكَتَبْتُهَا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اس میں آپ نے کہا : اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور آپ پر کتاب نازل فرمائی ، تو جو آیتیں آپ پر نازل ہوئیں ان میں آیت رجم بھی ہے ، ہم نے اسے پڑھا ، اور یاد رکھا ، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا ، آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا ، اور مجھے اندیشہ ہے کہ اگر زیادہ عرصہ گزر جائے تو کوئی کہنے والا یہ نہ کہے کہ ہم اللہ کی کتاب میں آیت رجم نہیں پاتے ، تو وہ اس فریضہ کو جسے اللہ نے نازل فرمایا ہے چھوڑ کر گمراہ ہو جائے ، لہٰذا مردوں اور عورتوں میں سے جو زنا کرے اسے رجم ( سنگسار ) کرنا برحق ہے ، جب وہ شادی شدہ ہو اور دلیل قائم ہو چکی ہو ، یا حمل ہو جائے یا اعتراف کرے ، اور قسم اللہ کی اگر لوگ یہ نہ کہتے کہ عمر نے اللہ کی کتاب میں زیادتی کی ہے تو میں اسے یعنی آیت رجم کو مصحف میں لکھ دیتا ۔
‘Abd Allah b. ‘Abbas said:‘Umar b. al-Khattab gave an address saying: Allah sent Muhammad (ﷺ) with truth and sent down the Books of him, and the verse of stoning was included in what He sent down to him. We read it and memorized it. The Messenger of Allah (ﷺ) had people stoned to death and we have done it also since his death. I am afraid the people might say with the passage of time: We do not find the verse of stoning in the Books of Allah, and thus they stray by abandoning a duty which Allah had received. Stoning is a duty laid down (by Allah) for married men and women who commit fornication when proof is established, or if there is pregnancy, or a confession. I swear by Allah, had it not been so that the people might say: ‘Umar made an addition to Allah’s Book, I would have written it (there).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي . فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَىِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجًا فَأَتَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَىَّ كِتَابَ اللَّهِ . فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَعَادَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَىَّ كِتَابَ اللَّهِ . حَتَّى قَالَهَا أَرْبَعَ مِرَارٍ . قَالَ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَبِمَنْ ” . قَالَ بِفُلاَنَةَ . قَالَ ” هَلْ ضَاجَعْتَهَا ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” هَلْ بَاشَرْتَهَا ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” هَلْ جَامَعْتَهَا ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ . فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزِعَ فَخَرَجَ يَشْتَدُّ فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ وَقَدْ عَجَزَ أَصْحَابُهُ فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ فَقَتَلَهُ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ ” هَلاَّ تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ ” .
نعیم بن ہزال بن یزید اسلمی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیرے والد کی گود میں ماعز بن مالک یتیم تھے محلہ کی ایک لڑکی سے انہوں نے زنا کیا ، ان سے میرے والد نے کہا : جاؤ جو تم نے کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دو ، ہو سکتا ہے وہ تمہارے لیے اللہ سے مغفرت کی دعا کریں ، اس سے وہ یہ چاہتے تھے کہ ان کے لیے کوئی سبیل نکلے چنانچہ وہ آپ کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے زنا کر لیا ہے مجھ پر اللہ کی کتاب کو قائم کیجئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنا چہرہ پھیر لیا ، پھر وہ دوبارہ آئے اور انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے زنا کر لیا ہے ، مجھ پر اللہ کی کتاب کو قائم کیجئے ، یہاں تک کہ ایسے ہی چار بار انہوں نے کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” تم چار بار کہہ چکے کہ میں نے زنا کر لیا ہے تو یہ بتاؤ کہ کس سے کیا ہے ؟ “ انہوں نے کہا : فلاں عورت سے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم اس کے ساتھ سوئے تھے ؟ “ ماعز نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا تم اس سے چمٹے تھے ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا تم نے اس سے جماع کیا تھا ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم ( سنگسار ) کئے جانے کا حکم دیا ، انہیں حرہ ۱؎ میں لے جایا گیا ، جب لوگ انہیں پتھر مارنے لگے تو وہ پتھروں کی اذیت سے گھبرا کے بھاگے ، تو وہ عبداللہ بن انیس کے سامنے آ گئے ، ان کے ساتھی تھک چکے تھے ، تو انہوں نے اونٹ کا کھر نکال کر انہیں مارا تو انہیں مار ہی ڈالا ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور ان سے اسے بیان کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا ۲؎ ، شاید وہ توبہ کرتا اور اللہ اس کی توبہ قبول کر لیتا “ ۔
Narrated Nu’aym ibn Huzzal:
Yazid ibn Nu’aym ibn Huzzal, on his father’s authority said: Ma’iz ibn Malik was an orphan under the protection of my father. He had illegal sexual intercourse with a slave-girl belonging to a clan. My father said to him: Go to the Messenger of Allah (ﷺ) and inform him of what you have done, for he may perhaps ask Allah for your forgiveness. His purpose in that was simply a hope that it might be a way of escape for him.
So he went to him and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (the Prophet) turned away from him, so he came back and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (again) turned away from him, so he came back and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah.
When he uttered it four times, the Messenger of Allah (ﷺ) said: You have said it four times. With whom did you commit it?
He replied: With so and so. He asked: Did you lie down with her? He replied: Yes. He asked: Had your skin been in contact with hers? He replied. Yes. He asked: Did you have intercourse with her? He said: Yes. So he (the Prophet) gave orders that he should be stoned to death. He was then taken out to the Harrah, and while he was being stoned he felt the effect of the stones and could not bear it and fled. But Abdullah ibn Unays encountered him when those who had been stoning him could not catch up with him. He threw the bone of a camel’s foreleg at him, which hit him and killed him. They then went to the Prophet (ﷺ) and reported it to him.
He said: Why did you not leave him alone. Perhaps he might have repented and been forgiven by Allah.
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنِ الْقَاسِمِ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَلَمْ يَنْزِلْ حَتَّى ضُرِبَ عُنُقُهُ وَمَا اسْتَتَابَهُ .
قاسم سے بھی یہی واقعہ مروی ہے اس میں ہے کہجب تک اس کی گردن مار نہیں دی گئی وہ سواری سے نیچے نہیں اترے اور انہوں نے اس سے توبہ نہیں کرائی ۱؎ ۔
The tradition mention above has also been transmitted by Abu Musa through a different chain if narrators. But there is no mention of demand of repentance.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ ذَكَرْتُ لِعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قِصَّةَ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ فَقَالَ لِي حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ذَلِكَ، مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” فَهَلاَّ تَرَكْتُمُوهُ ” . مَنْ شِئْتُمْ مِنْ رِجَالِ أَسْلَمَ مِمَّنْ لاَ أَتَّهِمُ . قَالَ وَلَمْ أَعْرِفْ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ فَجِئْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ إِنَّ رِجَالاً مِنْ أَسْلَمَ يُحَدِّثُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهُمْ حِينَ ذَكَرُوا لَهُ جَزَعَ مَاعِزٍ مِنَ الْحِجَارَةِ حِينَ أَصَابَتْهُ ” أَلاَّ تَرَكْتُمُوهُ ” . وَمَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَ الرَّجُلَ إِنَّا لَمَّا خَرَجْنَا بِهِ فَرَجَمْنَاهُ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ صَرَخَ بِنَا يَا قَوْمِ رُدُّونِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ قَوْمِي قَتَلُونِي وَغَرُّونِي مِنْ نَفْسِي وَأَخْبَرُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ قَاتِلِي فَلَمْ نَنْزِعْ عَنْهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ فَلَمَّا رَجَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَخْبَرْنَاهُ قَالَ ” فَهَلاَّ تَرَكْتُمُوهُ وَجِئْتُمُونِي بِهِ ” . لِيَسْتَثْبِتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْهُ فَأَمَّا لِتَرْكِ حَدٍّ فَلاَ قَالَ فَعَرَفْتُ وَجْهَ الْحَدِيثِ .
محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہمیں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں : مجھے قبیلہ اسلم کے کچھ لوگوں نے جو تمہیں محبوب ہیں اور جنہیں میں متہم نہیں قرار دیتا بتایا ہے کہ «فهلا تركتموه» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے ، حسن کہتے ہیں : میں نے یہ حدیث سمجھی نہ تھی ، تو میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آیا ، اور ان سے کہا کہ قبیلہ اسلم کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے پتھر پڑنے سے ماعز کی گھبراہٹ کا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے ان سے فرمایا : ” تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا “ یہ بات میرے سمجھ میں نہیں آئی ، تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : بھتیجے ! میں اس حدیث کا سب سے زیادہ جانکار ہوں ، میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا جب ہم انہیں لے کر نکلے اور رجم کرنے لگے اور پتھر ان پر پڑنے لگا تو وہ چلائے اور کہنے لگے : لوگو ! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس لے چلو ، میری قوم نے مجھے مار ڈالا ، ان لوگوں نے مجھے دھوکہ دیا ہے ، انہوں نے مجھے یہ بتایا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مار نہیں ڈالیں گے ، لیکن ہم لوگوں نے انہیں جب تک مار نہیں ڈالا چھوڑا نہیں ، پھر جب ہم لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا ، میرے پاس لے آتے “ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے فرمایا تاکہ آپ ان سے مزید تحقیق کر لیتے ، نہ اس لیے کہ آپ انہیں چھوڑ دیتے ، اور حد قائم نہ کرتے ، وہ کہتے ہیں : تو میں اس وقت حدیث کا مطلب سمجھ سکا ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
Muhammad ibn Ishaq said: I mentioned the story of Ma’iz ibn Malik to Asim ibn Umar ibn Qatadah. He said to me: Hasan ibn Muhammad ibn Ali ibn AbuTalib said to me: Some men of the tribe of Aslam whom I do not blame and whom you like have transmitted to me the saying of the Messenger of Allah (ﷺ): Why did you not leave him alone?
He said: But I did not understand this tradition. So I went to Jabir ibn Abdullah and said (to him): Some men of the tribe of Aslam narrate that the Messenger of Allah (ﷺ) said when they mentioned to him the anxiety of Ma’iz when the stones hurt him: “Why did you not leave him alone?’ But I do not know this tradition.
He said: My cousin, I know this tradition more than the people. I was one of those who had stoned the man. When we came out with him, stoned him and he felt the effect of the stones, he cried: O people! return me to the Messenger of Allah (ﷺ). My people killed me and deceived me; they told me that the Messenger of Allah (ﷺ) would not kill me. We did not keep away from him till we killed him. When we returned to the Messenger of Allah (ﷺ) we informed him of it.
He said: Why did you not leave him alone and bring him to me? and he said this so that the Messenger of Allah (ﷺ) might ascertain it from him. But he did not say this to abandon the prescribed punishment. He said: I then understood the intent of the tradition.
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، – يَعْنِي الْحَذَّاءَ – عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّهُ زَنَى . فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَأَعَادَ عَلَيْهِ مِرَارًا فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَسَأَلَ قَوْمَهُ ” أَمَجْنُونٌ هُوَ ” . قَالُوا لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ . قَالَ ” أَفَعَلْتَ بِهَا ” . قَالَ نَعَمْ . فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَانْطُلِقَ بِهِ فَرُجِمَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور انہوں نے عرض کیا کہ میں نے زنا کر لیا ہے ، آپ نے ان سے منہ پھیر لیا ، پھر انہوں نے کئی بار یہی بات دہرائی ، ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ پھیر لیتے تھے ، پھر آپ نے ان کی قوم کے لوگوں سے پوچھا : ” کیا یہ دیوانہ تو نہیں ؟ “ لوگوں نے کہا : نہیں ایسی کوئی بات نہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا واقعی تم نے ایسا کیا ہے ؟ “ انہوں نے عرض کیا : ہاں واقعی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سنگسار کئے جانے کا حکم دیا ، تو انہیں لا کر سنگسار کر دیا گیا ، اور آپ نے ان پر جنازہ کی نماز نہیں پڑھی ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Ma’iz ibn Malik came to the Prophet (ﷺ) and said that he had committed fornication and he (the Prophet) turned away from him. He repeated it many times, but he (the Prophet) turned away from him. He asked his people: Is he mad? They replied: There is no defect in him. He asked: Have you done it with her? He replied: Yes. so he ordered that he should be stoned to death. He was taken out and stoned to death, and he (the Prophet) did not pray over him.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ رَأَيْتُ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ حِينَ جِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً قَصِيرًا أَعْضَلَ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ قَدْ زَنَى . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” فَلَعَلَّكَ قَبَّلْتَهَا ” . قَالَ لاَ وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى الآخِرُ . قَالَ فَرَجَمَهُ ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ ” أَلاَ كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ أَمَا إِنَّ اللَّهَ إِنْ يُمَكِّنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلاَّ نَكَلْتُهُ عَنْهُنَّ ” .
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہماعز بن مالک کو جس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا ، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ ایک پست قد فربہ آدمی تھے ، ان کے جسم پر چادر نہ تھی ، انہوں نے اپنے خلاف خود ہی چار مرتبہ گواہیاں دیں کہ انہوں نے زنا کیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہو سکتا ہے تم نے بوسہ لیا ہو ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ، قسم اللہ کی اس رذیل ترین نے زنا کیا ہے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کیا ، پھر خطبہ دیا ، اور فرمایا : ” آگاہ رہو جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے چلے جاتے ہیں ، اور ان میں سے کوئی ان خاندانوں باقی رہ جاتا ہے تو وہ ویسے ہی پھنکارتا ہے جیسے بکرا جفتی کے وقت بکری پر پھنکارتا ہے ، پھر وہ ان عورتوں میں سے کسی کو تھوڑا سامان ( جیسے دودھ اور کھجور وغیرہ دے کر اس سے زنا کر بیٹھتا ہے ) تو سن لو ! اگر اللہ ایسے کسی آدمی پر ہمیں قدرت بخشے گا تو میں اسے ان سے روکوں گا ( یعنی سزا دوں گا رجم کی یا کوڑے کی ) “ ۔
Jabir b. Samurah said:I saw Ma’iz b. Malik when he was brought to the Prophet (ﷺ). He was a small and muscular man. He did not wear the loose outer garment. He made confession about him four times that he committed fornication. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Perhaps you kissed her. He said that this most discarded man has committed fornication. He said: So he had him stoned to death and gave an address, saying: Beware, whenever we go out on an expedition in the path of Allah, one of them (I.e. the people) lags behind with a bleating sound like that of a he-goat, and gives modicum of his milk(i.e. sperm) to one of the women. If Allah gives control over any of them, I shall deter him from them (i.e. women) by punishing him severely.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ وَالأَوَّلُ أَتَمُّ قَالَ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ . قَالَ سِمَاكٌ فَحَدَّثْتُ بِهِ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ فَقَالَ إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ .
سماک کہتے ہیںمیں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث سنی ہے ، اور پہلی روایت زیادہ کامل ہے ، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کے اقرار کو دوبار رد کیا ، سماک کہتے ہیں : میں نے اسے سعید بن جبیر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا : ” آپ نے ان کے اقرار کو چار بار رد کیا تھا “ ۔
Simak said:I heard this tradition from Jabir b. Samurah. But the first version is more perfect. This version has: He repeated twice, Simak said: I narrated to Sa’id b. Jubair. He said: He repeated it four times.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَنِيِّ بْنُ أَبِي عَقِيلٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، – يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ – قَالَ قَالَ شُعْبَةُ فَسَأَلْتُ سِمَاكًا عَنِ الْكُثْبَةِ فَقَالَ اللَّبَنُ الْقَلِيلُ .
شعبہ کہتے ہیںمیں نے سماک سے «کثبہ» کے بارے میں پوچھا کہ وہ کیا ہے تو انہوں نے کہا : «کثبہ» تھوڑے دودھ کو کہتے ہیں ۔
Shu’bah said:I asked Simak about the meaning of KUTHBAH. He said: A small quantity of milk.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ ” أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ ” . قَالَ وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي قَالَ ” بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ بَنِي فُلاَنٍ ” . قَالَ نَعَمْ . فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ” کیا تمہارے متعلق جو بات مجھے معلوم ہوئی ہے صحیح ہے ؟ “ وہ بولے : میرے متعلق آپ کو کون سی بات معلوم ہوئی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے بنی فلاں کی باندی سے زنا کیا ہے ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں ، پھر چار بار اس کی گواہی دی ، تو آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا ، چنانچہ وہ رجم کر دیئے گئے ۔
Ibn ‘Abbas said:The Messenger of Allah (ﷺ) asked Ma’iz b. Malik : Is what I have heard about you is true? He said: What have you heard about me? He said: I have heard that you have had intercourse with a girl belonging to the family of so and so. He said: Yes. He then testified four times. He (The prophet) then gave order regarding him and he was stoned to death.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ فَطَرَدَهُ ثُمَّ جَاءَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ فَقَالَ “ شَهِدْتَ عَلَى نَفْسِكَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے ، اور انہوں نے زنا کا دو بار اقرار کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھگا دیا ، وہ پھر آئے اور انہوں نے پھر دو بار زنا کا اقرار کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے اپنے خلاف چار بار گواہی دے دی ، لے جاؤ اسے سنگسار کر دو “ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Ma’iz ibn Malik came to the Prophet (ﷺ) and admitted fornication twice. But he drove him away. He then came and admitted fornication twice. But he drove him away. He then came and admitted fornication twice. He (the Prophet) said: You have testified to yourself four times. Take him away and stone him to death.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنِي يَعْلَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ح وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ ” لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” أَفَنِكْتَهَا ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ فَعِنْدَ ذَلِكَ أَمَرَ بِرَجْمِهِ . وَلَمْ يَذْكُرْ مُوسَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا لَفْظُ وَهْبٍ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ” شاید تو نے بوسہ لیا ہو گا ، یا ہاتھ سے چھوا ہو گا ، یا دیکھا ہو گا ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ، ایسا نہیں ہوا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے ؟ “ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ، تو اس اقرار کے بعد آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Prophet (ﷺ) said to Ma’iz ibn Malik: Perhaps you kissed, or squeezed, or looked. He said: No. He then said: Did you have intercourse with her? He said: Yes. On the (reply) he (the Prophet) gave order that he should be stoned to death. The narrator did not mention “on the authority of Ibn ‘Abbas”. This is Wahb’s version.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الصَّامِتِ ابْنَ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ جَاءَ الأَسْلَمِيُّ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَقَالَ ” أَنِكْتَهَا ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” حَتَّى غَابَ ذَلِكَ مِنْكَ فِي ذَلِكَ مِنْهَا ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُكْحُلَةِ وَالرِّشَاءُ فِي الْبِئْرِ ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” فَهَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا ” . قَالَ نَعَمْ أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنِ امْرَأَتِهِ حَلاَلاً . قَالَ ” فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ ” . قَالَ أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي . فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ . فَسَكَتَ عَنْهُمَا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ بِرِجْلِهِ فَقَالَ ” أَيْنَ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ ” . فَقَالاَ نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ . قَالَ ” انْزِلاَ فَكُلاَ مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ ” . فَقَالاَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا قَالَ ” فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عِرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلٍ مِنْهُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الآنَ لَفِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ يَنْقَمِسُ فِيهَا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہقبیلہ اسلم کا ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے اپنے خلاف چار بار گواہی دی کہ اس نے ایک عورت سے جو اس کے لیے حرام تھی زنا کر لیا ہے ، ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ اس کی طرف سے پھیر لیتے تھے ، پانچویں بار آپ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : ” کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے ؟ “ اس نے کہا : جی ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تیرا عضو اس کے عضو میں غائب ہو گیا “ بولا : جی ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایسے ہی جیسے سلائی سرمہ دانی میں ، اور رسی کنویں میں داخل ہو جاتی ہے “ اس نے کہا : ہاں ایسے ہی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تجھے معلوم ہے زنا کیا ہے ؟ “ اس نے کہا : ہاں ، میں نے اس سے حرام طور پر وہ کام کیا ہے ، جو آدمی اپنی بیوی سے حلال طور پر کرتا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : ” اچھا ، اب تیرا اس سے کیا مطلب ہے ؟ “ اس نے کہا : میں چاہتا ہوں آپ مجھے گناہ سے پاک کر دیجئیے ، پھر آپ نے حکم دیا تو وہ رجم کر دیا گیا ، پھر آپ نے اس کے ساتھیوں میں سے دو شخصوں کو یہ کہتے سنا کہ اس شخص کو دیکھو ، اللہ نے اس کی ستر پوشی کی ، لیکن یہ خود اپنے آپ کو نہیں بچا سکا یہاں تک کہ پتھروں سے اسی طرح مارا گیا جیسے کتا مارا جاتا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش رہے ، اور تھوڑی دیر چلتے رہے ، یہاں تک کہ ایک مرے ہوئے گدھے کی لاش پر سے گزرے جس کے پاؤں اٹھے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” فلاں اور فلاں کہاں ہیں ؟ “ وہ دونوں بولے : ہم حاضر ہیں اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اترو اور اس گدھے کا گوشت کھاؤ “ ان دونوں نے کہا : اللہ کے رسول ! اس کا گوشت کون کھائے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے ابھی جو اپنے بھائی کی عیب جوئی کی ہے وہ اس کے کھانے سے زیادہ سخت ہے ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اس وقت جنت کی نہروں میں غوطے کھا رہا ہے “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
A man of the tribe of Aslam came to the Prophet (ﷺ) and testified four times against himself that he had had illicit intercourse with a woman, while all the time the Prophet (ﷺ) was turning away from him.
Then when he confessed a fifth time, he turned round and asked: Did you have intercourse with her? He replied: Yes. He asked: Have you done it so that your sexual organ penetrated hers? He replied: Yes. He asked: Have you done it like a collyrium stick when enclosed in its case and a rope in a well? He replied: Yes. He asked: Do you know what fornication is? He replied: Yes. I have done with her unlawfully what a man may lawfully do with his wife.
He then asked: What do you want from what you have said? He said: I want you to purify me. So he gave orders regarding him and he was stoned to death. Then the Prophet (ﷺ) heard one of his companions saying to another: Look at this man whose fault was concealed by Allah but who would not leave the matter alone, so that he was stoned like a dog. He said nothing to them but walked on for a time till he came to the corpse of an ass with its legs in the air.
He asked: Where are so and so? They said: Here we are, Messenger of Allah (ﷺ)! He said: Go down and eat some of this ass’s corpse. They replied: Messenger of Allah! Who can eat any of this? He said: The dishonour you have just shown to your brother is more serious than eating some of it. By Him in Whose hand my soul is, he is now among the rivers of Paradise and plunging into them.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِنَحْوِهِ زَادَ وَاخْتَلَفُوا فَقَالَ بَعْضُهُمْ رُبِطَ إِلَى شَجَرَةٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ وَقَفَ .
اس سند سے بھی ابوہریرہ سے ایسی ہی حدیث مروی ہےاس میں اتنا اضافہ ہے کہ لوگوں میں اختلاف ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسے ایک درخت سے باندھ دیا گیا تھا اور کچھ کا کہنا ہے کہ اسے ( میدان میں ) کھڑا کر دیا گیا تھا ۔
A similar tradition has also been transmitted by Abu Hurrairah through a different chain of narrators. This version adds:The narrator Hasan b. “All said: The transmitters have differed in the wordings (of this tradition) reported to me. Some said: He (Ma’iz) was tied to a tree, and others said: He was made to stand.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ يَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَزَلَّهُ الشَّيْطَانُ فَلَحِقَ بِالْكُفَّارِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُقْتَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَاسْتَجَارَ لَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَأَجَارَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعبداللہ بن سعد بن ابی سرح ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منشی تھا ، پھر شیطان نے اس کو بہکا لیا ، اور وہ کافروں سے جا ملا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن اس کے قتل کا حکم دیا ، پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے لیے امان مانگی تو آپ نے اسے امان دی ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Abdullah ibn AbuSarh used to write (the revelation) for the Messenger of Allah (ﷺ). Satan made him slip, and he joined the infidels. The Messenger of Allah (ﷺ) commanded to kill him on the day of Conquest (of Mecca). Uthman ibn Affan sought protection for him. The Messenger of Allah (ﷺ) gave him protection.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلاَنِيُّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَبِكَ جُنُونٌ ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” أَحْصَنْتَ ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَ فِي الْمُصَلَّى فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْرًا وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہقبیلہ اسلم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے زنا کا اقرار کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اپنا منہ پھیر لیا ، پھر اس نے آ کر اعتراف کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے اپنا منہ پھیر لیا ، یہاں تک کہ اس نے اپنے خلاف چار بار گواہیاں دیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ” کیا تجھے جنون ہے ؟ “ اس نے کہا : ایسی کوئی بات نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تو شادی شدہ ہے “ اس نے کہا : ہاں ، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق حکم دیا ، تو انہیں عید گاہ میں رجم کر دیا گیا ، جب ان پر پتھروں کی بارش ہونے لگی تو وہ بھاگے ، پھر پکڑ لیے گئے ، اور پتھروں سے مارے گئے ، یہاں تک کہ ان کی موت ہو گئی ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف فرمائی اور ان پر نماز جنازہ نہیں پڑھی ۔
Jabir b. ‘Abd Allah said:A man of the tribe of Asalam came to the Messenger of Allah (ﷺ) and made confession of fornication. He (the prophet) turned away from him. When he testified against him four times, the Prophet (ﷺ) said: Are you mad? He said: No. he asked: Are you married? He replied: Yes. The Prophet (ﷺ) then commanded regarding him and he was stoned in the place of prayer. Then when the stones hurt him, he fled, but was overtaken and stoned to death. The Prophet (ﷺ) then spoke well of him and did not pray over him.
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، – يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ – ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا، – وَهَذَا لَفْظُهُ – عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ خَرَجْنَا بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلاَ حَفَرْنَا لَهُ وَلَكِنَّهُ قَامَ لَنَا . – قَالَ أَبُو كَامِلٍ قَالَ – فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ حَتَّى أَتَى عُرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلاَمِيدِ الْحَرَّةِ حَتَّى سَكَتَ – قَالَ – فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلاَ سَبَّهُ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کی طرف چلے ، قسم اللہ کی ! نہ ہم نے انہیں باندھا ، نہ ہم نے ان کے لیے گڑھا کھودا ، لیکن وہ خود کھڑے ہو گئے ، ہم نے انہیں ہڈیوں ، ڈھیلوں اور مٹی کے برتن کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں سے مار ا ، تو وہ ادھر ادھر دوڑنے لگے ، ہم بھی ان کے پیچھے دوڑے یہاں تک کہ وہ حرہ پتھریلی جگہ کی طرف آئے تو وہ کھڑے ہو گئے ہم نے انہیں حرہ کے بڑے بڑے پتھروں سے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈے ہو گئے ، تو نہ تو آپ نے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی ، اور نہ ہی انہیں برا کہا ۔
Abu Sa’id said:When the Prophet (May peace e upon him) commanded to stone Ma’iz b. Malik, we took him out to Baql. I swear by Allah, we did not tie him, nor did we dig a pit for him. But he was standing before us. The narrator Abu Kamil said: So we threw at him bones, clods of mud and pieces of earthenware. He ran away and we ran after him till he came to a side of the Harrah. He stood there before us and we threw at him big stones of the Harrah until he died. He (the Prophet) did not ask forgiveness for him, nor did he speak ill of him.
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ قَالَ ذَهَبُوا يَسُبُّونَهُ فَنَهَاهُمْ قَالَ ذَهَبُوا يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ فَنَهَاهُمْ قَالَ “ هُوَ رَجُلٌ أَصَابَ ذَنْبًا حَسِيبُهُ اللَّهُ ” .
ابونضرہ سے روایت ہےایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، آگے اسی جیسی روایت ہے ، اور پوری نہیں ہے اس میں ہے : لوگ اسے برا بھلا کہنے لگے ، تو آپ نے انہیں منع فرمایا ، پھر لوگ اس کی مغفرت کی دعا کرنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک دیا ، اور فرمایا : ” وہ ایک شخص تھا جس نے گناہ کیا ، اب اللہ اس سے سمجھ لے گا ( چاہے گا تو معاف کر دے ورنہ اسے سزا دے گا تم کیوں دخل دیتے ہو ) “ ۔
Abu Nadrah said:A man came to Prophet (ﷺ). He then mentioned a similar tradition but not completely. This version has: People began to speak ill of him but he (the Prophet) forbade them. Then they began to ask forgiveness from him, but he forbade them by saying. He is a man who had committed a sin. Allah will call him to account himself.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ غَيْلاَنَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَنْكَهَ مَاعِزًا .
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کا منہ سونگھا ( اس خیال سے کہ کہیں اس نے شراب نہ پی ہو ) ۔
Buraidah said. :The Prophet (ﷺ) smelt the breath of Ma’iz.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الأَهْوَازِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كُنَّا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ نَتَحَدَّثُ أَنَّ الْغَامِدِيَّةَ وَمَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ لَوْ رَجَعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا أَوْ قَالَ لَوْ لَمْ يَرْجِعَا بَعْدَ اعْتِرَافِهِمَا لَمْ يَطْلُبْهُمَا وَإِنَّمَا رَجَمَهُمَا عِنْدَ الرَّابِعَةِ .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا ذکر کیا کرتے تھے کہ غامدیہ ۱؎ اور ماعز بن مالک رضی اللہ عنہما دونوں اگر اقرار سے پھر جاتے ، یا اقرار کے بعد پھر اقرار نہ کرتے تو آپ ان دونوں کو سزا نہ دیتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اس وقت رجم کیا جب وہ چار چار بار اقرار کر چکے تھے ( اور ان کے اقرار میں کسی طرح کا کوئی شک باقی نہیں رہ گیا تھا ) ۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib:
We, the Companions of the Messenger of Allah (ﷺ), used to talk mutually: Would that al-Ghamidiyyah and Ma’iz ibn Malik had withdrawn after their confession; or he said: Had they not withdrawn after their confession, he would not have pursued them (for punishment). He had them stoned after the fourth (confession).
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صُبَيْحٍ، قَالَ عَبْدَةُ أَخْبَرَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلاَثَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ اللَّجْلاَجِ، حَدَّثَهُ أَنَّ اللَّجْلاَجَ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، كَانَ قَاعِدًا يَعْتَمِلُ فِي السُّوقِ فَمَرَّتِ امْرَأَةٌ تَحْمِلُ صَبِيًّا فَثَارَ النَّاسُ مَعَهَا وَثُرْتُ فِيمَنْ ثَارَ فَانْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَقُولُ ” مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ ” . فَسَكَتَتْ فَقَالَ شَابٌّ حَذْوَهَا أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ . فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا فَقَالَ ” مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ ” . قَالَ الْفَتَى أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ . فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى بَعْضِ مَنْ حَوْلَهُ يَسْأَلُهُمْ عَنْهُ فَقَالُوا مَا عَلِمْنَا إِلاَّ خَيْرًا . فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَحْصَنْتَ ” . قَالَ نَعَمْ . فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ . قَالَ فَخَرَجْنَا بِهِ فَحَفَرْنَا لَهُ حَتَّى أَمْكَنَّا ثُمَّ رَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ حَتَّى هَدَأَ فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنِ الْمَرْجُومِ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْنَا هَذَا جَاءَ يَسْأَلُ عَنِ الْخَبِيثِ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لَهُوَ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ” . فَإِذَا هُوَ أَبُوهُ فَأَعَنَّاهُ عَلَى غُسْلِهِ وَتَكْفِينِهِ وَدَفْنِهِ وَمَا أَدْرِي قَالَ وَالصَّلاَةِ عَلَيْهِ أَمْ لاَ . وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدَةَ وَهُوَ أَتَمُّ .
خالد بن لجلاج کا بیان ہے کہان کے والد الجلاج نے انہیں بتایا کہ وہ بیٹھے بازار میں کام کر رہے تھے اتنے میں ایک عورت ایک لڑکے کو لیے گزری تو لوگ اس کو دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے ان اٹھنے والوں میں میں بھی تھا ، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا آپ اس سے پوچھ رہے تھے : ” اس بچہ کا باپ کون ہے ؟ “ وہ عورت چپ تھی ، ایک نوجوان جو اس کے برابر میں تھا بولا : اللہ کے رسول ! میں اس کا باپ ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے ، اور پوچھا : ” اس بچے کا باپ کون ہے ؟ “ تو نوجوان نے پھر کہا : اللہ کے رسول ! میں اس کا باپ ہوں ، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اردگرد جو لوگ بیٹھے تھے ان میں سے کسی کی طرف دیکھا ، آپ ان سے اس نوجوان کے متعلق دریافت فرما رہے تھے ؟ تو لوگوں نے کہا : ہم تو اسے نیک ہی جانتے ہیں ، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : ” کیا تم شادی شدہ ہو ؟ “ اس نے کہا : جی ہاں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ، چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا ، اس میں ہے کہ ہم اس کو لے کر نکلے اور ایک گڑھے میں اسے گاڑا پھر پتھروں سے اسے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا ، اتنے میں ایک شخص آیا ، اور اس رجم کئے گئے شخص کے متعلق پوچھنے لگا ، تو اسے لے کر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور ہم نے کہا : یہ اس خبیث کے متعلق پوچھ رہا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے “ پھر پتا چلا کہ وہ اس کا باپ تھا ہم نے اس کے غسل اور کفن دفن میں اس کی مدد کی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے ” اور اس پر نماز پڑھنے میں بھی ( مدد کی ) کہا یا نہیں “ یہ عبدہ کی روایت ہے ، اور زیادہ کامل ہے ۔
Narrated Al-Lajlaj al-Amiri:
I was working in the market. A woman passed carrying a child. The people rushed towards her, and I also rushed along with them.
I then went to the Prophet (ﷺ) while he was asking: Who is the father of this (child) who is with you? She remained silent.
A young man by her side said: I am his father, Messenger of Allah!
He then turned towards her and asked: Who is the father of this child with you?
The young man said: I am his father, Messenger of Allah! The Messenger of Allah (ﷺ) then looked at some of those who were around him and asked them about him. They said: We only know good (about him).
The Prophet (ﷺ) said to him: Are you married? He said: Yes. So he gave orders regarding him and he was stoned to death.
He (the narrator) said: We took him out, dug a pit for him and put him in it. We then threw stones at him until he died. A man then came asking about the man who was stoned.
We brought him to the Prophet (ﷺ) and said: This man has come asking about the wicked man.
The Messenger of Allah (ﷺ) said: He is more agreeable than the fragrance of musk in the eyes of Allah. The man was his father. We then helped him in washing, shrouding and burying him. (The narrator said:) I do not know whether he said or did not say “in praying over him.” This is the tradition of Abdah, and it is more accurate.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، ح وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، جَمِيعًا قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، – قَالَ هِشَامٌ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ – عَنْ مَسْلَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلاَجِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِبَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ .
اس سند سے بھی الجلاج سے یہیروایت مرفوعاً آئی ہے اس میں اس حدیث کا کچھ حصہ ہے ۔
A part of tradition has also been transmitted by al-Lajlaj from the Prophet (ﷺ) through a different chain of narrators.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَجُلاً أَتَاهُ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ سَمَّاهَا لَهُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَرْأَةِ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ فَأَنْكَرَتْ أَنْ تَكُونَ زَنَتْ فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَتَرَكَهَا .
سہل بن سعد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے جس کا اس نے آپ سے نام لیا ، زنا کیا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلوایا ، اور اس کے بارے میں اس سے پوچھا تو اس نے اس بات سے انکار کیا کہ اس نے زنا کیا ہے ، تو آپ نے اس مرد پر حد نافذ کی ، اسے سو کوڑے لگائے اور عورت کو چھوڑ دیا ۔
Narrated Sahl ibn Sa’d:
A man came to the Prophet (ﷺ) and confessed before him that he had committed fornication with a woman whom he named. The Messenger of Allah (ﷺ) sent for the woman and asked her about it. But she denied that she had committed fornication. So he inflicted the prescribed punishment of flogging on him, and let her go.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ح، وَحَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، – الْمَعْنَى – قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلاً، زَنَى بِامْرَأَةٍ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَجُلِدَ الْحَدَّ ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ مُحْصَنٌ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ مَوْقُوفًا عَلَى جَابِرٍ . وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ بِنَحْوِ ابْنِ وَهْبٍ لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ إِنَّ رَجُلاً زَنَى فَلَمْ يَعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ ثُمَّ عَلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ .
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے حد میں کوڑے لگائے گئے پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ تھا تو آپ نے حکم دیا کہ اسے رجم کر دیا جائے چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث کو محمد بن بکر برسانی نے ابن جریج سے جابر پر موقوفاً روایت کیا ہے ، اور ابوعاصم نے ابن جریج سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے ابن وہب نے کیا ہے ، اس میں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے کہ ایک شخص نے زنا کیا ، اس کے شادی شدہ ہونے کا علم نہیں تھا ، تو اسے کوڑے مارے گئے ، پھر پتہ چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کر دیا گیا ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
A man committed fornication with a woman. So the Messenger of Allah (ﷺ) ordered regarding him and the prescribed punishment of flogging was inflicted on him. He was then informed that he was married. So he commanded regarding him and he was stoned to death.
Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Muhammad b. Bakr al-Barsani from Ibn Juraij as a statement of Jabir, and Abu ‘Asim has transmitted it from Ibn Juraid similar to that of Ibn Wahb. He did not mention the Prophet (ﷺ). But he said: A man committed fornication, but did not know that he was married ; so he was flogged. It was then known that he was married, so he was stoned to death.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلاً، زَنَى بِامْرَأَةٍ فَلَمْ يَعْلَمْ بِإِحْصَانِهِ فَجُلِدَ ثُمَّ عَلِمَ بِإِحْصَانِهِ فَرُجِمَ .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا لیکن یہ پتہ نہیں چلا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے کوڑے لگائے گئے ، پھر معلوم ہوا کہ وہ شادی شدہ ہے تو اسے رجم کر دیا گیا ۔
Jabir said:A man committed fornication with a woman. It was not known that he was married. So he was flogged. It was then known that he was married, so he was stoned to death.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ اخْتَبَأَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَجَاءَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ . فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلاَثًا كُلُّ ذَلِكَ يَأْبَى فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلاَثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ ” أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلَهُ ” . فَقَالُوا مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِكَ أَلاَّ أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ قَالَ ” إِنَّهُ لاَ يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الأَعْيُنِ ” .
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب مکہ فتح ہوا تو عبداللہ بن سعد بن ابی سرح عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپ گیا ، پھر آپ نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لا کھڑا کیا ، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! عبداللہ سے بیعت لے لیجئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی طرف تین بار دیکھا ، ہر بار آپ انکار فرماتے رہے ، پھر تین دفعہ کے بعد آپ نے اس سے بیعت لے لی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا : ” کیا تم میں کوئی ایسا نیک بخت انسان نہیں تھا کہ اس وقت اسے کھڑا ہوا پا کر قتل کر دیتا ، جب اس نے یہ دیکھ لیا تھا کہ میں اس سے بیعت کے لیے اپنا ہاتھ روکے ہوئے ہوں “ تو لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ کا جو منشا تھا ہمیں معلوم نہ ہو سکا ، آپ نے اپنی آنکھ سے ہمیں اشارہ کیوں نہیں کر دیا ۱؎ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کسی نبی کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ کنکھیوں سے پوشیدہ اشارے کرے “ ۔
Narrated Sa’d ibn AbuWaqqas:
On the day of the conquest of Mecca, Abdullah ibn Sa’d ibn AbuSarh hid himself with Uthman ibn Affan.
He brought him and made him stand before the Prophet (ﷺ), and said: Accept the allegiance of Abdullah, Messenger of Allah! He raised his head and looked at him three times, refusing him each time, but accepted his allegiance after the third time.
Then turning to his companions, he said: Was not there a wise man among you who would stand up to him when he saw that I had withheld my hand from accepting his allegiance, and kill him?
They said: We did not know what you had in your heart, Messenger of Allah! Why did you not give us a signal with your eye?
He said: It is not advisable for a Prophet to play deceptive tricks with the eyes.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ هِشَامًا الدَّسْتَوَائِيَّ، وَأَبَانَ بْنَ يَزِيدَ، حَدَّثَاهُمُ – الْمَعْنَى، – عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ امْرَأَةً، – قَالَ فِي حَدِيثِ أَبَانَ مِنْ جُهَيْنَةَ – أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ إِنَّهَا زَنَتْ وَهِيَ حُبْلَى . فَدَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَلِيًّا لَهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَجِئْ بِهَا ” . فَلَمَّا أَنْ وَضَعَتْ جَاءَ بِهَا فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَصَلَّوْا عَلَيْهَا فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ قَالَ ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِّمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا ” . لَمْ يَقُلْ عَنْ أَبَانَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا .
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہقبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ، اور اس نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے ، اور وہ حاملہ ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلوایا ، اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا ، اور جب یہ حمل وضع کر چکے تو اسے لے کر آنا “ چنانچہ جب وہ حمل وضع کر چکی تو وہ اسے لے کر آیا ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا ، پھر آپ نے لوگوں کو حکم دیا تو لوگوں نے اس کے جنازہ کی نماز پڑھی ، عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے : اللہ کے رسول ! ہم اس کی نماز جنازہ پڑھیں حالانکہ اس نے زنا کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ اہل مدینہ کے ستر آدمیوں میں تقسیم کر دی جائے تو انہیں کافی ہو گی ، کیا تم اس سے بہتر کوئی بات پاؤ گے کہ اس نے اپنی جان قربان کر دی ؟ “ ۔ ابان کی روایت میں ” اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے “ کے الفاظ نہیں ہیں ۔
Narrated Imran ibn Husayn:
A woman belonging to the tribe of Juhaynah (according to the version of Aban) came to the Prophet (ﷺ) and said that she had committed fornication and that she was pregnant. The Messenger of Allah (ﷺ) called her guardian.
Then the Messenger of Allah (ﷺ) said to him: Be good to her, and when she bears a child, bring her (to me). When she gave birth to the child, he brought her (to him). The Prophet (ﷺ) gave orders regarding her, and her clothes were tied to her. He then commanded regarding her and she was stoned to death. He commanded the people (to pray) and they prayed over her.
Thereupon Umar said: Are you praying over her, Messenger of Allah, when she has committed fornication?
He said: By Him in Whose hand my soul is, she has repented to such an extent that if it were divided among the seventy people of Medina, it would have been enough for them all. And what do you find better than the fact that she gave her life.
Aban did not say in his version: Then her clothes were tied to her.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا . يَعْنِي فَشُدَّتْ .
اوزاعی سے مروی ہےاس میں ہے «فشكت عليها ثيابها» کے معنی یہ ہیں کہ اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے تھے ( تاکہ پتھر مارنے میں وہ نہ کھلیں ) ۔
Al-Auza’i said:The word shukkta means tied, meaning her clothes were tied on her.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً، – يَعْنِي مِنْ غَامِدَ – أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ فَجَرْتُ . فَقَالَ ” ارْجِعِي ” . فَرَجَعَتْ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ فَقَالَتْ لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى . فَقَالَ لَهَا ” ارْجِعِي ” . فَرَجَعَتْ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ فَقَالَ لَهَا ” ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي ” . فَرَجَعَتْ فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فَقَالَتْ هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ . فَقَالَ لَهَا ” ارْجِعِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ ” . فَجَاءَتْ بِهِ وَقَدْ فَطَمَتْهُ وَفِي يَدِهِ شَىْءٌ يَأْكُلُهُ فَأَمَرَ بِالصَّبِيِّ فَدُفِعَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا وَأَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ وَكَانَ خَالِدٌ فِيمَنْ يَرْجُمُهَا فَرَجَمَهَا بِحَجَرٍ فَوَقَعَتْ قَطْرَةٌ مِنْ دَمِهَا عَلَى وَجْنَتِهِ فَسَبَّهَا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” مَهْلاً يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ ” . وَأَمَرَ بِهَا فَصُلِّيَ عَلَيْهَا فَدُفِنَتْ .
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہقبیلہ غامد کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا : میں نے زنا کر لیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” واپس جاؤ “ ، چنانچہ وہ واپس چلی گئی ، دوسرے دن وہ پھر آئی ، اور کہنے لگی : شاید جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا ، اسی طرح مجھے بھی لوٹا رہے ہیں ، قسم اللہ کی میں تو حاملہ ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جاؤ واپس جاؤ “ چنانچہ وہ پھر واپس چلی گئی ، پھر تیسرے دن آئی تو آپ نے اس سے فرمایا : ” جاؤ واپس جاؤ بچہ پیدا ہو جائے پھر آنا “ چنانچہ وہ چلی گئی ، جب اس نے بچہ جن دیا تو بچہ کو لے کر پھر آئی ، اور کہا : اسے میں جن چکی ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جاؤ واپس جاؤ اور اسے دودھ پلاؤ یہاں تک کہ اس کا دودھ چھڑا دو “ دودھ چھڑا کر پھر وہ لڑکے کو لے کر آئی ، اور بچہ کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے وہ کھا رہا تھا ، تو بچہ کے متعلق آپ نے حکم دیا کہ اسے مسلمانوں میں سے کسی شخص کو دے دیا جائے ، اور اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کے لیے گڈھا کھودا جائے ، اور حکم دیا کہ اسے رجم کر دیا جائے ، تو وہ رجم کر دی گئی ۔ خالد رضی اللہ عنہ اسے رجم کرنے والوں میں سے تھے انہوں نے اسے ایک پتھر مارا تو اس کے خون کا ایک قطرہ ان کے رخسار پر آ کر گرا تو اسے برا بھلا کہنے لگے ، ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” خالد ! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ ٹیکس اور چنگی وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اس کی بھی بخشش ہو جاتی “ ، پھر آپ نے حکم دیا تو اس کی نماز جنازہ پڑھی گئی اور اسے دفن کیا گیا ۔
) Buraidah said:A woman of Ghamid came to the Prophet (ﷺ) and said: I have committed fornication. He said: Go back. She returned, and on the next day she came to him again, and said: Perhaps you want to send me back as you did to Ma’iz b. Malik. I swear by Allah, I am pregnant. He said to her: Go back. She then returned and came to him the next day. He said to her: Go back until you give birth to a child. She then returned. When she gave birth to a child, she brought the child to him, and said: Here it is! I have given birth to it. He said: Go back, and suckle him until you wean him. When she had weaned him, she brought him (the boy) to him with something in his hand which he was eating. The boy was then given to a certain man of the Muslims and he (the Prophet) commanded regarding her. So a pit was dug for her, and he gave orders about her and she was stoned to death. Khalid was one of those who were throwing stones at her. He threw a stone at her. When a drop blood fell on his cheeks, he abused her. The Prophet (ﷺ) said to him: Gently, Khalid. By Him in whose hand my soul is, she has reported to such an extent that if one who wrongfully takes extra tax were to repent to a like extent, he would be forgiven. Then giving command regarding her, prayed over her and she was buried.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ زَكَرِيَّا أَبِي عِمْرَانَ، قَالَ سَمِعْتُ شَيْخًا، يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجَمَ امْرَأَةً فَحُفِرَ لَهَا إِلَى الثَّنْدُوَةِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ أَفْهَمَنِي رَجُلٌ عَنْ عُثْمَانَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ الْغَسَّانِيُّ جُهَيْنَةُ وَغَامِدٌ وَبَارِقٌ وَاحِدٌ .
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو رجم کرنا چاہا تو اس کے لیے ایک گڈھا سینے تک کھودا گیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : غسانی کا کہنا ہے کہ جہینہ ، غامد اور بارق تینوں ایک ہی قبیلہ ہے ۔
Narrated Zakariya Abi ‘Imran:
I heard an old man who transmitted from Abu Bakrah on this father’s authority that the Prophet (ﷺ) had a woman stoned and a pit was dug up to her breasts.
Abu Dawud said: A man made me understand it from ‘Uthman (b. Abi Shaibah)
Abu Dawud said: Al-Ghassani said: Juhainah, Ghamid and Bariq as the same.
قَالَ أَبُو دَاوُدَ حُدِّثْتُ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ سُلَيْمٍ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ زَادَ ثُمَّ رَمَاهَا بِحَصَاةٍ مِثْلَ الْحُمُّصَةِ ثُمَّ قَالَ “ ارْمُوا وَاتَّقُوا الْوَجْهَ ” . فَلَمَّا طَفِئَتْ أَخْرَجَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا وَقَالَ فِي التَّوْبَةِ نَحْوَ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ .
ابوداؤد کہتے ہیںمجھ سے یہ حدیث عبدالصمد بن عبدالوارث کے واسطہ سے بیان کی گئی ہے ، زکریا بن سلیم نے اسی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے ، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چنے کے برابر ایک کنکری سے مارا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مارو لیکن چہرے کو بچا کر مارنا “ پھر جب وہ مر گئی تو آپ نے اسے نکالا ، پھر اس پر نماز پڑھی ، اور توبہ کے سلسلہ میں ویسے ہی فرمایا جیسے بریدہ کی روایت میں ہے ۔
Abu Dawud said:A similar tradition has been transmitted by Zakariya b. Salim through a different chain of narrators. This version adds: He (the Prophet) then threw a pebble like a gram at her. He then said: Throw at her and avoid her face. When se died, he took her out and prayed over her. About repentance he said similar to the tradition on Buraidah.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَحَدُهُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ . وَقَالَ الآخَرُ وَكَانَ أَفْقَهَهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَائْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ . قَالَ ” تَكَلَّمْ ” . قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا – وَالْعَسِيفُ الأَجِيرُ – فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ إِلَيْكَ ” . وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا وَأَمَرَ أُنَيْسًا الأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الآخَرِ فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا .
ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہدو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے گئے ، ان میں سے ایک نے کہا : اللہ کے رسول ! ہمارے مابین اللہ کی کتاب کی روشنی میں فیصلہ فرما دیجئیے ، اور دوسرے نے جو ان دونوں میں زیادہ سمجھ دار تھا کہا : ہاں ، اللہ کے رسول ! ہمارے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ فرمائیے ، لیکن پہلے مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئیے ، آپ نے فرمایا : ” اچھا کہو “ اس نے کہنا شروع کیا : میرا بیٹا اس کے یہاں «عسیف» یعنی مزدور تھا ، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا تو ان لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم ہے ، تو میں نے اسے اپنی سو بکریاں اور ایک لونڈی فدیئے میں دے دی ، پھر میں نے اہل علم سے مسئلہ پوچھا ، تو ان لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے ، اور رجم اس کی بیوی پر ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سنو ! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں ضرور بالضرور تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ کروں گا ، رہی تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تو یہ تمہیں واپس ملیں گی “ اور اس کے بیٹے کو آپ نے سو کوڑے لگوائے ، اور اسے ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا ، اور انیس اسلمی کو حکم دیا کہ وہ اس دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جائیں ، اور اس سے پوچھیں اگر وہ اقرار کرے تو اسے رجم کر دیں ، چنانچہ اس نے اقرار کر لیا ، تو انہوں نے اسے رجم کر دیا ۔
Abu Hurairah and Zaid b. Khalid al-Juhani said:Two men brought a dispute before the Messenger of Allah (ﷺ). One of them said: Pronounce judgement between us in accordance with Allah’s Book, Messenger of Allah! The other who had more understanding said: Yes, Messenger of Allah! Pronounce judgement between us in accordance with Allah’s Book, and allow me to speak. He (the Prophet) said: Speak, He then said: My son who was a hired servant with this(man) committed fornication with his wife, and when I was told that my son must be stoned to death, I ransomed him with a hundred sheep and a slave girl of mine; but when I asked the learned, they told me that my son should receive a hundred lashes and be banished for a year, and that stoning to death applied only to man’s wife. The apostle of Allah (ﷺ) replied: By him in whose hand my soul is, I shall certainly pronounce judgment between you in accordance with Allah’s Book. Your sheep and your slave girl must be returned to you, and your son shall receive a hundred lashes and be banished for a year. And he commanded Unias al-Aslami go to that man’s wife, and if she confessed, he should stone her to death. She confessed and he stoned her.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الزِّنَا ” . فَقَالُوا نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ . فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ كَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ . فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا فَجَعَلَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ ثُمَّ جَعَلَ يَقْرَأُ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ ارْفَعْ يَدَكَ . فَرَفَعَهَا فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَقَالُوا صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ . فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَا . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَحْنِي عَلَى الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہیہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ سے ذکر کیا کہ ان میں سے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کر لیا ہے ، تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” تم تورات میں زنا کے معاملہ میں کیا حکم پاتے ہو ؟ “ تو ان لوگوں نے کہا : ہم انہیں رسوا کرتے اور کوڑے لگاتے ہیں ، تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا : تم لوگ جھوٹ کہتے ہو ، اس میں تو رجم کا حکم ہے ، چنانچہ وہ لوگ تورات لے کر آئے ، اور اسے کھولا تو ان میں سے ایک نے آیت رجم پر اپنا ہاتھ رکھ لیا ، پھر وہ اس کے پہلے اور بعد کی آیتیں پڑھنے لگا ، تو عبداللہ بن سلام نے اس سے کہا : اپنا ہاتھ اٹھاؤ ، اس نے اٹھایا تو وہیں آیت رجم ملی ، تو وہ کہنے لگے : صحیح ہے اے محمد ! اس میں رجم کی آیت موجود ہے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے رجم کا حکم دے دیا ، چنانچہ وہ دونوں رجم کر دیے گئے ۔ عبداللہ بن عمر کہتے ہیں : میں نے اس شخص کو دیکھا کہ وہ عورت کو پتھر سے بچانے کے لیے اس پر جھک جھک جایا کرتا تھا ۔
Ibn ‘Umar said:some jews came to the Messenger of Allah (ﷺ) and mentioned to him that a man and a women of their number had committed fornication. The Messenger of Allah (ﷺ) asked them: What do you find in the Torah about stoning? They replied: We disgrace them and they should be flogged. ‘Abd Allah b. Salam said: You lie; it contains (instruction for) stoning. So they brought the Torah and spread it out, and one of them put his hand over the verse of stoning and read what preceded it and what followed it. ‘Abd Allah b. Salam said to him: Lift your hand. When he did so, the verse of stoning was seen to be in it. They then said: He has spoken the truth, Muhammad, the verse of stoning is in it. The Messenger of Allah (ﷺ) then gave command regarding them, and they were stoned to death. ‘Abd Allah b. ‘Umar said: I saw the man leaning on the woman protecting her from the stones.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَهُودِيٍّ قَدْ حُمِّمَ وَجْهُهُ وَهُوَ يُطَافُ بِهِ فَنَاشَدَهُمْ مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِهِمْ قَالَ فَأَحَالُوهُ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ فَنَشَدَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ ” . فَقَالَ الرَّجْمُ وَلَكِنْ ظَهَرَ الزِّنَا فِي أَشْرَافِنَا فَكَرِهْنَا أَنْ يُتْرَكَ الشَّرِيفُ وَيُقَامَ عَلَى مَنْ دُونَهُ فَوَضَعْنَا هَذَا عَنَّا . فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَ ثُمَّ قَالَ ” اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا مَا أَمَاتُوا مِنْ كِتَابِكَ ” .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ ایک یہودی کو لے کر گزرے جس کو ہاتھ منہ کالا کر کے گھمایا جا رہا تھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ ان کی کتاب میں زانی کی حد کیا ہے ؟ ان لوگوں نے آپ کو اپنے میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کر کے پوچھنے کے لیے کہا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے ؟ تو اس نے کہا : رجم ہے ، لیکن زنا کا جرم ہمارے معزز لوگوں میں عام ہو گیا ، تو ہم نے یہ پسند نہیں کیا کہ معزز اور شریف آدمی کو چھوڑ دیا جائے اور جو ایسے نہ ہوں ان پر حد جاری کی جائے ، تو ہم نے اس حکم ہی کو اپنے اوپر سے اٹھا لیا ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کا حکم دیا تو وہ رجم کر دیا گیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے اللہ ! میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے تیری کتاب میں سے اس حکم کو زندہ کیا ہے جس پر لوگوں نے عمل چھوڑ دیا تھا “ ۔
Al-Bara’ b. Azib said:The people passed by the Messenger of Allah (ﷺ) with a jew whose face blackened with charcoal and he was being taken around. He adjured them by Allah and asked: What is the prescribed punishment for a fornicator in your Divine book? He (the narrator) said: They referred him to a man of them. The Prophet (ﷺ) adjured him and asked: What is the punishment for a fornication in your Divine Book? He replied: Stoning. But fornication spread among our people of rank, so we disliked that a person of rank should be left alone and the punishment be inflicted on one who is lower in rank than him. So we suspended it for us. The Messenger of Allah (ﷺ) then commanded regarding him and he was stoned to death. He then said: O Allah! I am the first to give life to a command of Thy Book which they had killed.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ فَدَعَاهُمْ فَقَالَ ” هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي ” . فَقَالُوا نَعَمْ . فَدَعَا رَجُلاً مِنْ عُلَمَائِهِمْ قَالَ لَهُ ” نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ ” . فَقَالَ اللَّهُمَّ لاَ وَلَوْلاَ أَنَّكَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ وَإِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقُلْنَا تَعَالَوْا فَنَجْتَمِعَ عَلَى شَىْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ وَتَرَكْنَا الرَّجْمَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ ” . فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لاَ يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ } إِلَى قَوْلِهِ { يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا } إِلَى قَوْلِهِ { وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ } فِي الْيَهُودِ إِلَى قَوْلِهِ { وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ } فِي الْيَهُودِ إِلَى قَوْلِهِ { وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ } قَالَ هِيَ فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا يَعْنِي هَذِهِ الآيَةَ .
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک یہودی گزارا گیا جس کے منہ پر سیاہی ملی گئی تھی ، اسے کوڑے مارے گئے تھے تو آپ نے انہیں بلایا اور پوچھا : کیا تورات میں تم زانی کی یہی حد پاتے ہو ؟ لوگوں نے کہا : جی ہاں ، پھر آپ نے ان کے علماء میں سے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا : ہم تم سے اس اللہ کا جس نے تورات نازل کی ہے واسطہ دے کر پوچھتے ہیں ، بتاؤ کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی یہی حد پاتے ہو ؟ اس نے اللہ کا نام لے کر کہا : نہیں ، اور اگر آپ مجھے اتنی بڑی قسم نہ دیتے تو میں آپ کو ہرگز نہ بتاتا ، ہماری کتاب میں زانی کی حد رجم ہے ، لیکن جب ہمارے معزز اور شریف لوگوں میں اس کا کثرت سے رواج ہو گیا تو جب ہم کسی معزز شخص کو اس جرم میں پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور اگر کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد قائم کرتے تھے ، پھر ہم نے کہا : آؤ ہم تم اس بات پر متفق ہو جائیں کہ اسے شریف اور کم حیثیت دونوں پر جاری کریں گے ، تو ہم نے منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے پر اتفاق کر لیا ، اور رجم کو چھوڑ دیا ، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے اللہ ! میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا ہے ، جبکہ ان لوگوں نے اسے ختم کر دیا تھا “ پھر آپ نے اسے رجم کا حکم دیا ، چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا ، اس پر اللہ نے یہ آیت «يا أيها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر» سے «يقولون إن أوتيتم هذا فخذوه وإن لم تؤتوه فاحذروا» ” اے رسول ! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھئیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں ، خواہ وہ ان ( منافقوں ) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں ، لیکن حقیقتاً ان کے دل میں ایمان نہیں ، اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں ، اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جو اب تک آپ کے پاس نہیں آئے ، وہ کلمات کے اصلی موقع کو چھوڑ کر انہیں متغیر کر دیا کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ اگر تم یہی حکم دیئے جاؤ تو قبول کرنا ، اور یہ حکم دیئے جاؤ تو الگ تھلگ رہنا “ ( سورۃ المائدہ : ۴۱ ) تک ، اور «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون» ” ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت و نور ہے ، یہودیوں میں اس تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ماننے والے انبیاء ( علیہم السلام ) اور اہل اللہ ، اور علماء فیصلہ کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا ۔ اور اس پر اقراری گواہ تھے اب چاہیئے کہ لوگوں سے نہ ڈرو ، اور صرف میرا ڈر رکھو ، میری آیتوں کو تھوڑے تھوڑے مول پر نہ بیچو ، جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ ( پورے اور پختہ ) کافر ہیں “ ( سورۃ المائدہ : ۴۴ ) تک ، اور «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون» ” اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان ، اور آنکھ کے بدلے آنکھ ، اور ناک کے بدلے ناک ، اور کان کے بدلے کان ، اور دانت کے بدلے دانت ، اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے ، پھر جو شخص اس کو معاف کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے ، اور جو اللہ کے نازل کئے ہوئے مطابق حکم نہ کریں ، وہی لوگ ظالم ہیں ( سورۃ المائدہ : ۴۵ ) تک یہود کے متعلق اتاری ، نیز «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الفاسقون» ” اور انجیل والوں کو بھی چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ انجیل میں نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق حکم کریں ، اور جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ سے ہی حکم نہ کریں وہ ( بدکار ) فاسق ہیں “ ( سورۃ المائدہ : ۴۷ ) تک اتاری ۔ یہ ساری آیتیں کافروں کے متعلق نازل ہوئی ہیں ۔
Narrated Al-Bara’ ibn Azib:
The people passed by the Messenger of Allah (ﷺ) with a Jew who was blackened with charcoal and who was being flogged.
He called them and said: Is this the prescribed punishment for a fornicator?
They said: Yes. He then called on a learned man among them and asked him: I adjure you by Allah Who revealed the Torah to Moses, do you find this prescribed punishment for a fornicator in your divine Book?
He said: By Allah, no. If you had not adjured me about this, I should not have informed you. We find stoning to be prescribed punishment for a fornicator in our Divine Book. But it (fornication) became frequent in our people of rank; so when we seized a person of rank, we left him alone, and when we seized a weak person, we inflicted the prescribed punishment on him. So we said: Come, let us agree on something which may be enforced equally on people of higher and lower rank. So we agreed to blacken the face of a criminal with charcoal, and flog him, and we abandoned stoning.
The Messenger of Allah (ﷺ) then said: O Allah, I am the first to give life to Thy command which they have killed. So he commanded regarding him (the Jew) and he was stoned to death.
Allah Most High then sent down: “O Apostle, let not those who race one another into unbelief, make thee grieve…” up to “They say: If you are given this, take it, but if not, beware!….” up to “And if any do fail to judge by (the light of) what Allah hath revealed, they are (no better than) unbelievers,” about Jews, up to “And if any do fail to judge by (the right of) what Allah hath revealed, they are no better than) wrong-doers” about Jews: and revealed the verses up to “And if any do fail to judge by (the light of) what Allah hath revealed, they are (no better than) those who rebel.” About this he said: This whole verse was revealed about the infidels.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ، حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَتَى نَفَرٌ مِنْ يَهُودَ فَدَعَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْقُفِّ فَأَتَاهُمْ فِي بَيْتِ الْمِدْرَاسِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ رَجُلاً مِنَّا زَنَى بِامْرَأَةٍ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ فَوَضَعُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وِسَادَةً فَجَلَسَ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ ” ائْتُونِي بِالتَّوْرَاةِ ” . فَأُتِيَ بِهَا فَنَزَعَ الْوِسَادَةَ مِنْ تَحْتِهِ فَوَضَعَ التَّوْرَاةَ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ ” آمَنْتُ بِكِ وَبِمَنْ أَنْزَلَكِ ” . ثُمَّ قَالَ ” ائْتُونِي بِأَعْلَمِكُمْ ” . فَأُتِيَ بِفَتًى شَابٍّ ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةَ الرَّجْمِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہیہود کے کچھ لوگ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا کر قف ۱؎ لے گئے آپ ان کے پاس بیت المدارس ( مدرسہ ) میں آئے تو وہ کہنے لگے : ابوالقاسم ! ہم میں سے ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کر لیا ہے ، آپ ان کا فیصلہ کر دیجئیے ، ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک گاؤ تکیہ لگایا ، آپ اس پر ٹیک لگا کر بیٹھے ، پھر آپ نے فرمایا : ” میرے پاس تورات لاؤ “ چنانچہ وہ لائی گئی ، آپ نے اپنے نیچے سے گاؤ تکیہ نکالا ، اور تورات کو اس پر رکھا اور فرمایا : ” میں تجھ پر ایمان لایا اور اس نبی پر جس پر اللہ نے تجھے نازل کیا ہے “ پھر آپ نے فرمایا : ” جو تم میں سب سے بڑا عالم ہو اسے بلاؤ “ چنانچہ ایک نوجوان کو بلا کر لایا گیا آگے واقعہ رجم کا اسی طرح ذکر ہے جیسے مالک کی روایت میں ہے جسے انہوں نے نافع سے روایت کیا ہے ۔
Narrated Abdullah Ibn Umar:
A group of Jews came and invited the Messenger of Allah (ﷺ) to Quff. So he visited them in their school.
They said: AbulQasim, one of our men has committed fornication with a woman; so pronounce judgment upon them. They placed a cushion for the Messenger of Allah (ﷺ) who sat on it and said: Bring the Torah. It was then brought. He then withdrew the cushion from beneath him and placed the Torah on it saying: I believed in thee and in Him Who revealed thee.
He then said: Bring me one who is learned among you. Then a young man was brought. The transmitter then mentioned the rest of the tradition of stoning similar to the one transmitted by Malik from Nafi'(No. 4431).