۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ عَلِيًّا، عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَحْرَقَ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلاَمِ فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَمْ أَكُنْ لأَحْرِقَهُمْ بِالنَّارِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ لاَ تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ ‏”‏ ‏.‏ وَكُنْتُ قَاتِلَهُمْ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ‏”‏ ‏.‏ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلاَمُ فَقَالَ وَيْحَ ابْنَ عَبَّاسٍ ‏.‏

عکرمہ سے روایت ہے کہعلی رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو جو اسلام سے پھر گئے تھے آگ میں جلوا دیا ، ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا : مجھے یہ زیب نہیں دیتا کہ میں انہیں جلاؤں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” تم انہیں وہ عذاب نہ دو جو اللہ کے ساتھ مخصوص ہے “ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی رو سے انہیں قتل کر دیتا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” جو اسلام چھوڑ کر کوئی اور دین اختیار کر لے اسے قتل کر دو “ پھر جب علی رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا : اللہ ابن عباس کی ماں پر رحم فرمائے انہوں نے بڑی اچھی بات کہی ۔

‘Ikrimah said:
‘Ali burned some people who retreated from Islam. When Ibn ‘Abbas was informed of it, he said: If it had been I, I would not have burned them, for the Messenger of Allah (ﷺ) said: Do not inflict Allah’s punishment on anyone, but would have had killed them on account of the statement of the Messenger of Allah (ﷺ). The Apostle said: Kill those who change their religion. When ‘Ali was informed about it he said: How truly Ibn ‘Abbas said!


2 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ إِلَى الشِّرْكِ فَقَدْ حَلَّ دَمُهُ ‏”‏ ‏.‏

جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” جب غلام دارالحرب بھاگ جائے تو اس کا خون مباح ہو گیا ۱؎ “ ۔

Jarir reported the prophet (ﷺ) as saying:
When a slave runs away and reverts to polytheism, he may lawfully be killed.


3 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنَا رَجُلٌ، مِنْ مُزَيْنَةَ ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ سَمِعْتُ رَجُلاً، مِنْ مُزَيْنَةَ مِمَّنْ يَتَّبِعُ الْعِلْمَ وَيَعِيهِ – ثُمَّ اتَّفَقَا – وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَحَدَّثَنَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ – وَهَذَا حَدِيثُ مَعْمَرٍ وَهُوَ أَتَمُّ – قَالَ زَنَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ وَامْرَأَةٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ اذْهَبُوا بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ فَإِنَّهُ نَبِيٌّ بُعِثَ بِالتَّخْفِيفِ فَإِنْ أَفْتَانَا بِفُتْيَا دُونَ الرَّجْمِ قَبِلْنَاهَا وَاحْتَجَجْنَا بِهَا عِنْدَ اللَّهِ قُلْنَا فُتْيَا نَبِيٍّ مِنْ أَنْبِيَائِكَ – قَالَ – فَأَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي أَصْحَابِهِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ مَا تَرَى فِي رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ كَلِمَةً حَتَّى أَتَى بَيْتَ مِدْرَاسِهِمْ فَقَامَ عَلَى الْبَابِ فَقَالَ ‏”‏ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أُحْصِنَ ‏”‏ ‏.‏ قَالُوا يُحَمَّمُ وَيُجَبَّهُ وَيُجْلَدُ – وَالتَّجْبِيَةُ أَنْ يُحْمَلَ الزَّانِيَانِ عَلَى حِمَارٍ وَتُقَابَلَ أَقْفِيَتُهُمَا وَيُطَافَ بِهِمَا – قَالَ وَسَكَتَ شَابٌّ مِنْهُمْ فَلَمَّا رَآهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَكَتَ أَلَظَّ بِهِ النِّشْدَةَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمَ ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَمَا أَوَّلُ مَا ارْتَخَصْتُمْ أَمْرَ اللَّهِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ زَنَى ذُو قَرَابَةٍ مَعَ مَلِكٍ مِنْ مُلُوكِنَا فَأَخَّرَ عَنْهُ الرَّجْمَ ثُمَّ زَنَى رَجُلٌ فِي أُسْرَةٍ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ رَجْمَهُ فَحَالَ قَوْمُهُ دُونَهُ وَقَالُوا لاَ يُرْجَمُ صَاحِبُنَا حَتَّى تَجِيءَ بِصَاحِبِكَ فَتَرْجُمَهُ فَاصْطَلَحُوا عَلَى هَذِهِ الْعُقُوبَةِ بَيْنَهُمْ ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَإِنِّي أَحْكُمُ بِمَا فِي التَّوْرَاةِ ‏”‏ ‏.‏ فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا ‏.‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ فَبَلَغَنَا أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِمْ ‏{‏ إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا ‏}‏ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْهُمْ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہیہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا تو ان میں سے بعض بعض سے کہنے لگے : ہم سب اس نبی کے پاس چلیں کیونکہ وہ تخفیف و آسانی کے لیے بھیجا گیا ہے ، اگر اس نے رجم کے علاوہ کوئی اور فتویٰ دیا تو ہم اسے مان لیں گے ، اور اسے اللہ کے سامنے دلیل بنائیں گے ، ہم کہیں گے کہ یہ تیرے نبیوں میں سے ایک نبی کا فتویٰ ہے ، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، آپ مسجد نبوی میں اپنے صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے ، اور پوچھنے لگے : آپ اس مرد اور عورت کے متعلق کیا کہتے ہیں جس نے زنا کیا ہو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا جب تک کہ آپ ان کے مدرسہ میں نہیں آ گئے ، پھر مدرسہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ پر تورات نازل کی ہے بتاؤ تم تورات میں اس شخص کا کیا حکم پاتے ہو جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے ؟ “ لوگوں نے کہا : اس کا منہ کالا کیا جائے گا ، اسے گدھے پر بٹھا کر پھرایا جائے گا ، اور کوڑے لگائے جائیں گے ( «تَجبیہ» یہ ہے کہ مرد اور عورت کو گدھے پر اس طرح سوار کیا جائے کہ ان کی گدی ایک دوسرے کے مقابل میں ہو ، اور انہیں پھرایا جائے ) ان میں کا ایک نوجوان چپ رہا ، تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو خاموش دیکھا تو اس سے سخت قسم دلا کر پوچھا ، تو اس نے اللہ کا نام لے کر کہا : جب آپ نے ہمیں قسم دلائی ہے تو صحیح یہی ہے کہ تورات میں ایسے شخص کا حکم رجم ہے ، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر کب سے تم لوگوں نے اللہ کے اس حکم کو چھوڑ رکھا ہے ؟ “ تو اس نے بتایا : ہمارے بادشاہوں میں ایک بادشاہ کے کسی رشتہ دار نے زنا کیا تو اس نے اسے رجم نہیں کیا ، پھر ایک عام شخص نے زنا کیا ، تو بادشاہ نے اسے رجم کرنا چاہا تو اس کی قوم کے لوگ آڑے آ گئے ، اور کہنے لگے : ہمارے آدمی کو اس وقت تک رجم نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ آپ اپنے آدمی کو لا کر رجم نہ کر دیں ، چنانچہ اس سزا پر لوگوں نے آپس میں مصالحت کر لی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو تورات میں ہے “ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دیا تو انہیں رجم کر دیا گیا ۔ زہری کہتے ہیں : ہمیں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ آیت کریمہ «إنا أنزلنا التوراة فيها هدى ونور يحكم بها النبيون الذين أسلموا» ” ہم نے تورات نازل کیا جس میں ہدایت اور نور ہے اللہ کے ماننے والے انبیاء کرام اسی سے فیصلہ کرتے تھے “ ( المائدہ : ۴۴ ) انہیں کے بارے میں اتری ہے ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں میں سے تھے ۔

Narrated AbuHurayrah:

(This is Ma’mar’s version which is more accurate.) A man and a woman of the Jews committed fornication.

Some of them said to the others: Let us go to this Prophet, for he has been sent with an easy law. If he gives a judgment lighter than stoning, we shall accept it, and argue about it with Allah, saying: It is a judgment of one of your prophets. So they came to the Prophet (ﷺ) who was sitting in the mosque among his companions.

They said: AbulQasim, what do you think about a man and a woman who committed fornication? He did not speak to them a word till he went to their school.

He stood at the gate and said: I adjure you by Allah Who revealed the Torah to Moses, what (punishment) do you find in the Torah for a person who commits fornication, if he is married?

They said: He shall be blackened with charcoal, taken round a donkey among the people, and flogged. A young man among them kept silent.

When the Prophet (ﷺ) emphatically adjured him, he said: By Allah, since you have adjured us (we inform you that) we find stoning in the Torah (is the punishment for fornication).

The Prophet (ﷺ) said: So when did you lessen the severity of Allah’s command? He said:

A relative of one of our kings had committed fornication, but his stoning was suspended. Then a man of a family of common people committed fornication. He was to have been stoned, but his people intervened and said: Our man shall not be stoned until you bring your man and stone him. So they made a compromise on this punishment between them.

The Prophet (ﷺ) said: So I decide in accordance with what the Torah says. He then commanded regarding them and they were stoned to death.

Az-Zuhri said: We have been informed that this verse was revealed about them: “It was We Who revealed the Law (to Moses): therein was guidance and light. By its standard have been judged the Jews, by the Prophet who bowed (as in Islam) to Allah’s will.


4 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الأَصْبَغِ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، – يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ – عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً، مِنْ مُزَيْنَةَ يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ زَنَى رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ مِنَ الْيَهُودِ وَقَدْ أُحْصِنَا حِينَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وَقَدْ كَانَ الرَّجْمُ مَكْتُوبًا عَلَيْهِمْ فِي التَّوْرَاةِ فَتَرَكُوهُ وَأَخَذُوا بِالتَّجْبِيَةِ يُضْرَبُ مِائَةً بِحَبْلٍ مَطْلِيٍّ بِقَارٍ وَيُحْمَلُ عَلَى حِمَارٍ وَجْهُهُ مِمَّا يَلِي دُبُرَ الْحِمَارِ فَاجْتَمَعَ أَحْبَارٌ مِنْ أَحْبَارِهِمْ فَبَعَثُوا قَوْمًا آخَرِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا سَلُوهُ عَنْ حَدِّ الزَّانِي ‏.‏ وَسَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ فِيهِ قَالَ وَلَمْ يَكُونُوا مِنْ أَهْلِ دِينِهِ فَيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ فَخُيِّرَ فِي ذَلِكَ قَالَ ‏{‏ فَإِنْ جَاءُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ ‏}‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہیہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا وہ دونوں شادی شدہ تھے ، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ آئے تو تورات میں رجم کا حکم تحریر تھا ، لیکن انہوں نے اسے چھوڑے رکھا تھا اور اس کے بدلہ «تَجبیہ» کو اختیار کر لیا تھا ، تارکول ملی ہوئی رسی سے اسے سو بار مارا جاتا ، اسے گدھے پر سوار کیا جاتا اور اس کا چہرہ گدھے کے پچھاڑی کی طرف ہوتا ، تو ان کے علماء میں سے کچھ عالم اکٹھا ہوئے ان لوگوں نے کچھ لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور کہا جا کر ان سے زنا کی حد کے متعلق پوچھو ، پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی ، اس میں ہے : چونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر نہیں تھے کہ آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں اسی لیے آپ کو اس سلسلہ میں اختیار دیا گیا اور فرمایا گیا «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» ” اگر وہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے چاہو تو ان کے درمیان فیصلہ کر دو اور چاہو تو ٹال دو ( سورۃ المائدہ : ۴۲ ) ۔

Abu Hurairah said:
A man and a woman of the Jews who were married committed fornication at the time when the Messenger of Allah (ﷺ) came to Medina. Stoning was a prescribed punishment for them in accordance with the Torah, but they abandoned it and followed tajbiyyah, meaning, the man was beaten a hundred times with a rope painted with tar and was seated on a donkey with his face towards the tail of the donkey. Their rabbis then assembled and sent some people to the Messenger of Allah (ﷺ). They said to them: Ask him about the prescribed punishment for fornication. The transmitter then mentioned the rest of the tradition. They version adds: They were not the followers of his religion, and he (the prophet) was to pronounce judgment between them. So he was given a choice in this verse:”If they do come to thee, either judge between them, or decline to interfere.


5 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ مُجَالِدٌ أَخْبَرَنَا عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ جَاءَتِ الْيَهُودُ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنْهُمْ زَنَيَا فَقَالَ ائْتُونِي بِأَعْلَمِ رَجُلَيْنِ مِنْكُمْ فَأَتَوْهُ بِابْنَىْ صُورِيَا فَنَشَدَهُمَا ‏”‏ كَيْفَ تَجِدَانِ أَمْرَ هَذَيْنِ فِي التَّوْرَاةِ ‏”‏ ‏.‏ قَالاَ نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ إِذَا شَهِدَ أَرْبَعَةٌ أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَكَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُكْحُلَةِ رُجِمَا ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَمَا يَمْنَعُكُمَا أَنْ تَرْجُمُوهُمَا ‏”‏ ‏.‏ قَالاَ ذَهَبَ سُلْطَانُنَا فَكَرِهْنَا الْقَتْلَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالشُّهُودِ فَجَاءُوا بِأَرْبَعَةٍ فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ رَأَوْا ذَكَرَهُ فِي فَرْجِهَا مِثْلَ الْمِيلِ فِي الْمُكْحُلَةِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِرَجْمِهِمَا ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہیہود اپنے میں سے ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے ان دونوں نے زنا کیا تھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو ایسے شخصوں کو جو تمہارے سب سے بڑے عالم ہوں لے کر میرے پاس آؤ “ تو وہ لوگ صوریا کے دونوں لڑکوں کو لے کر آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا واسطہ دے کر ان دونوں سے پوچھا : ” تم تورات میں ان دونوں کا حکم کیا پاتے ہو ؟ “ ان دونوں نے کہا : ہم تورات میں یہی پاتے ہیں کہ جب چار گواہ گواہی دیدیں کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کے فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں تو وہ رجم کر دئیے جائیں گے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” تو پھر انہیں رجم کرنے سے کون سی چیز روک رہی ہے ؟ “ انہوں نے کہا : ہماری سلطنت تو رہی نہیں اس لیے اب ہمیں قتل اچھا نہیں لگتا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہوں کو بلایا ، وہ چار گواہ لے کر آئے ، انہوں نے گواہی دی کہ انہوں نے مرد کے ذکر کو عورت کی فرج میں ایسے ہی دیکھا ہے جیسے سلائی سرمہ دانی میں ، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دے دیا ۔

Jabir b. ‘Abd Allah said:
The Jews brought a man and a woman of them who had committed fornication. He said: Bring me two learned men or yours. So they brought the two sons of Suriya. He adjured them and said: How do you think about the matter if these two persons bear witness to the effect that they have seen his sexual organ in her female organ (penetrated) like a collyrium stick when enclosed in its case, they will be stoned to death. He asked: What is there which prevents you from stoning them: They replied : Our rule has gone, so we disapproved of killing. The Messenger of Allah (ﷺ) then called four witnesses. They brought four witnesses. Who testified that they had seen his sexual organ (penetrated) in her female organ like a collyrium stick when enclosed in its case. The Prophet (ﷺ) then gave orders for stoning them.


6 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَالشَّعْبِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ لَمْ يَذْكُرْ فَدَعَا بِالشُّهُودِ فَشَهِدُوا ‏.‏

ابراہیم اور شعبی سے روایت ہےوہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں لیکن اس میں راوی نے یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ آپ نے گواہوں کو بلایا ، اور انہوں نے گواہی دی ۔

A similar tradition has also been transmitted by Ibrahim and al-Sha’bi from the Prophet (ﷺ) through a different chain of narrators. But this version does not mention the words:
He called the witnesses who testified.


7 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، بِنَحْوٍ مِنْهُ ‏.‏

اس سند سے بھیشعبی سے اسی جیسی حدیث مروی ہے ۔

A similar tradition has also been transmitted by al-Sha’bi through a different chain of narrators.


8 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَسَنٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ رَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً مِنَ الْيَهُودِ وَامْرَأَةً زَنَيَا ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے ایک مرد اور ایک عورت کو جنہوں نے زنا کیا تھا رجم کیا ۔

Jabir bin ‘Abd Allah said:
The Prophet (ﷺ) had a man and a woman of the Jews who had committed fornication stoned to death.


9 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ بَيْنَا أَنَا أَطُوفُ، عَلَى إِبِلٍ لِي ضَلَّتْ إِذْ أَقْبَلَ رَكْبٌ أَوْ فَوَارِسُ مَعَهُمْ لِوَاءٌ فَجَعَلَ الأَعْرَابُ يُطِيفُونَ بِي لِمَنْزِلَتِي مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ أَتَوْا قُبَّةً فَاسْتَخْرَجُوا مِنْهَا رَجُلاً فَضَرَبُوا عُنُقَهُ فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَذَكَرُوا أَنَّهُ أَعْرَسَ بِامْرَأَةِ أَبِيهِ ‏.‏

براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں اپنے ایک گمشدہ اونٹ کو ڈھونڈ رہا تھا کہ اسی دوران کچھ سوار آئے ، ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا ، تو دیہاتی لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری قربت کی وجہ سے میرے اردگرد گھومنے لگے ، اتنے میں وہ ایک قبہ کے پاس آئے ، اور اس میں سے ایک شخص کو نکالا اور اس کی گردن مار دی ، تو میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی تھی ۔

Narrated Al-Bara’ ibn Azib:

while I was wandering in search of my camels which had strayed, a caravan or some horsemen carrying a standard came forward. The bedouin began to go round me for my position with the Prophet (ﷺ). They came to a domed structure, took out a man from it, and struck his neck. I asked about him. They told me that he had married his father’s wife.


10 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قُسَيْطٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَقِيتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَآخُذَ مَالَهُ ‏.‏

براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں اپنے چچا سے ملا ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا : کہاں کا ارادہ ہے ؟ کہا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی ہے ، اور حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن مار دوں اور اس کا مال لے لوں ۔

Narrated Al-Bara’ ibn Azib:

I met my uncle who was carrying a standard. I asked him: Where are you going? He said: The Messenger of Allah (ﷺ) has sent me to a man who has married his father’s wife. He has ordered me to cut off his head and take his property.


11 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، أَنَّ رَجُلاً، يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُنَيْنٍ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ فَرُفِعَ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْكُوفَةِ فَقَالَ لأَقْضِيَنَّ فِيكَ بِقَضِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَكَ جَلَدْتُكَ مِائَةً وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَكَ رَجَمْتُكَ بِالْحِجَارَةِ ‏.‏ فَوَجَدُوهُ قَدْ أَحَلَّتْهَا لَهُ فَجَلَدَهُ مِائَةً ‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ كَتَبْتُ إِلَى حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ فَكَتَبَ إِلَىَّ بِهَذَا ‏.‏

حبیب بن سالم سے روایت ہے کہعبدالرحمٰن بن حنین نامی ایک شخص نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی ، معاملہ کوفہ کے امیر نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کے پاس لایا گیا ، تو انہوں نے کہا : میں بالکل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق تمہارا فیصلہ کروں گا ، اگر تمہاری بیوی نے اسے تمہارے لیے حلال کر دیا تھا تو تمہیں سو کوڑے ماروں گا ، اور اگر اسے تمہارے لیے حلال نہیں کیا تھا تو میں تمہیں رجم کروں گا ، پھر پتا چلا کہ اس کی بیوی نے اس کے لیے اس لونڈی کو حلال کر دیا تھا تو آپ نے اسے سو کوڑے مارے ۔ قتادہ کہتے ہیں : میں نے حبیب بن سالم کو لکھا تو انہوں نے یہ حدیث مجھے لکھ بھیجی ۔

Narrated An-Nu’man ibn Bashir:

Habib ibn Salim said: A man called AbdurRahman ibn Hunayn had intercourse with his wife’s slave-girl. The matter was brought to an-Nu’man ibn Bashir who was the Governor of Kufah. He said: I shall decide between you in accordance with the decision of the Messenger of Allah (ﷺ). If she made her lawful for you, I shall flog you one hundred lashes. If she did not make her lawful for you, I shall stone you to death. So they found that she had made her lawful for him. He, therefore, flogged him one hundred lashes.

Qatadah said: I wrote to Habib b. Salim; so he wrote this (tradition) to me.


12 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الرَّجُلِ يَأْتِي جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ قَالَ ‏ “‏ إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جُلِدَ مِائَةً وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَهُ رَجَمْتُهُ ‏”‏ ‏.‏

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جو اپنی بیوی کی لونڈی سے جماع کرتا ہو : ” اگر اس کی بیوی نے اس کے لیے لونڈی کو حلال کر دیا ہو تو اسے سو کوڑے مارے جائیں ، اور اگر حلال نہ کیا ہو تو میں اسے رجم کروں گا “ ۔

Narrated An-Nu’man ibn Bashir:

The Prophet (ﷺ) said: about a man who had (unlawful) intercourse with his wife’s slave girl: If she made her lawful for him, he will be flogged one hundred lashes; if she did not make her lawful for him, I shall stone him.


13 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَعْمَى، كَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ تَشْتُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَتَقَعُ فِيهِ فَيَنْهَاهَا فَلاَ تَنْتَهِي وَيَزْجُرُهَا فَلاَ تَنْزَجِرُ – قَالَ – فَلَمَّا كَانَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ جَعَلَتْ تَقَعُ فِي النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَتَشْتِمُهُ فَأَخَذَ الْمِغْوَلَ فَوَضَعَهُ فِي بَطْنِهَا وَاتَّكَأَ عَلَيْهَا فَقَتَلَهَا فَوَقَعَ بَيْنَ رِجْلَيْهَا طِفْلٌ فَلَطَخَتْ مَا هُنَاكَ بِالدَّمِ فَلَمَّا أَصْبَحَ ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَمَعَ النَّاسَ فَقَالَ ‏”‏ أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلاً فَعَلَ مَا فَعَلَ لِي عَلَيْهِ حَقٌّ إِلاَّ قَامَ ‏”‏ ‏.‏ فَقَامَ الأَعْمَى يَتَخَطَّى النَّاسَ وَهُوَ يَتَزَلْزَلُ حَتَّى قَعَدَ بَيْنَ يَدَىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا كَانَتْ تَشْتِمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَنْهَاهَا فَلاَ تَنْتَهِي وَأَزْجُرُهَا فَلاَ تَنْزَجِرُ وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ وَكَانَتْ بِي رَفِيقَةً فَلَمَّا كَانَتِ الْبَارِحَةَ جَعَلَتْ تَشْتِمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَخَذْتُ الْمِغْوَلَ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا وَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَلاَ اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہایک نابینا شخص کے پاس ایک ام ولد تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی ، وہ نابینا اسے روکتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی ، وہ اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی طرح باز نہیں آتی تھی حسب معمول ایک رات اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو شروع کی ، اور آپ کو گالیاں دینے لگی ، تو اس ( اندھے ) نے ایک چھری لی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا کر اسے ہلاک کر دیا ، اس کے دونوں پاؤں کے درمیان اس کے پیٹ سے ایک بچہ گرا جس نے اس جگہ کو جہاں وہ تھی خون سے لت پت کر دیا ، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حادثہ کا ذکر کیا گیا ، آپ نے لوگوں کو اکٹھا کیا ، اور فرمایا : ” جس نے یہ کیا ہے میں اس سے اللہ کا اور اپنے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہو جائے “ تو وہ اندھا کھڑا ہو گیا اور لوگوں کی گردنیں پھاندتے اور ہانپتے کانپتے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا ، اور عرض کرنے لگا : اللہ کے رسول میں اس کا مولی ہوں ، وہ آپ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی ، میں اسے منع کرتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی ، میں اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی صورت سے باز نہیں آتی تھی ، میرے اس سے موتیوں کے مانند دو بچے ہیں ، وہ مجھے بڑی محبوب تھی تو جب کل رات آئی حسب معمول وہ آپ کو گالیاں دینے لگی ، اور ہجو کرنی شروع کی ، میں نے ایک چھری اٹھائی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا دیا ، وہ اس کے پیٹ میں گھس گئی یہاں تک کہ میں نے اسے مار ہی ڈالا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگو ! سنو تم گواہ رہنا کہ اس کا خون لغو ہے “ ۔

Narrated Abdullah Ibn Abbas:

A blind man had a slave-mother who used to abuse the Prophet (ﷺ) and disparage him. He forbade her but she did not stop. He rebuked her but she did not give up her habit. One night she began to slander the Prophet (ﷺ) and abuse him. So he took a dagger, placed it on her belly, pressed it, and killed her. A child who came between her legs was smeared with the blood that was there. When the morning came, the Prophet (ﷺ) was informed about it.

He assembled the people and said: I adjure by Allah the man who has done this action and I adjure him by my right to him that he should stand up. Jumping over the necks of the people and trembling the man stood up.

He sat before the Prophet (ﷺ) and said: Messenger of Allah! I am her master; she used to abuse you and disparage you. I forbade her, but she did not stop, and I rebuked her, but she did not abandon her habit. I have two sons like pearls from her, and she was my companion. Last night she began to abuse and disparage you. So I took a dagger, put it on her belly and pressed it till I killed her.

Thereupon the Prophet (ﷺ) said: Oh be witness, no retaliation is payable for her blood.


14 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَضَى فِي رَجُلٍ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ إِنْ كَانَ اسْتَكْرَهَهَا فَهِيَ حُرَّةٌ وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا فَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ لَهُ وَعَلَيْهِ لِسَيِّدَتِهَا مِثْلُهَا ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَمَنْصُورُ بْنُ زَاذَانَ وَسَلاَّمٌ عَنِ الْحَسَنِ هَذَا الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ لَمْ يَذْكُرْ يُونُسُ وَمَنْصُورٌ قَبِيصَةَ ‏.‏

سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی تھی فیصلہ کیا کہ اگر اس نے جبراً جماع کیا ہے تو لونڈی آزاد ہے ، اور اس کی مالکہ کو اسے ویسی ہی لونڈی دینی ہو گی ، اور اگر لونڈی نے خوشی سے اس کی مان لی ہے تو وہ اس کی ہو جائیگی ، اور اسے لونڈی کی مالکہ کو ویسی ہی لونڈی دینی ہو گی ۱؎ ۔

Narrated Salamah ibn al-Muhabbaq:

The Messenger of Allah (ﷺ) made a decision about a man who had intercourse with his wife’s slave-girl as follows. If he forced her, she is free, and he shall give her mistress a slave-girl similar to her; if she asked him to have intercourse voluntarily, she will belong to him, and he shall give her mistress a slave-girl similar to her.

Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Yunus b. ‘Ubaid, ‘Amr b. Dinar, Mansur b. Zadhan and Salam from al-Hasan to the same effect. But yunus and Mansur did not mention Qabisah.


15 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الدِّرْهَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ وَإِنْ كَانَتْ طَاوَعَتْهُ فَهِيَ حُرَّةٌ وَمِثْلُهَا مِنْ مَالِهِ لِسَيِّدَتِهَا ‏.‏

سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کرتے ہیں مگر اس میں ہے کہاگر اس نے اس کی بات بخوشی مان لی ہو ، تو وہ لونڈی اور اسی جیسی ایک اور لونڈی خاوند کے مال سے اس کی مالکن کو دلائی جائے گی ۔

Narrated Salamah ibn al-Muhabbaq:

A similar tradition (to the No. 4445) has also been transmitted by Salamah ibn al-Muhabbaq from the Prophet (ﷺ).

This version has: If she asked her to have intercourse with her voluntarily, then she and a similar slave-girl would be given to her mistress from his property.


16 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو مِثْلَهُ وَرَوَاهُ عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ وَرَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَهُ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جسے قوم لوط کا عمل ( اغلام بازی ) کرتے ہوئے پاؤ تو کرنے والے اور جس کے ساتھ کیا گیا ہے دونوں کو قتل کر دو “ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Prophet (ﷺ) said: If you find anyone doing as Lot’s people did, kill the one who does it, and the one to whom it is done.

Abu Dawud said: A similar tradition has also been transmitted by Sulaiman b. Bilal from ‘Amr b. Abi ‘Umar. And ‘Abbad b. Mansur transmitted it from ‘Ikrimah on the authority of Ibn ‘Abbas who transmitted it from the Prophet (ﷺ). It has also been transmitted by Ibn Juraij from Ibrahim from Dawud b. Al-Husain from ‘Ikrimah on the authority of Ibn ‘Abbas who transmitted it from the Prophet (ﷺ).


17 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ رَاهَوَيْهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ خُثَيْمٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، وَمُجَاهِدًا، يُحَدِّثَانِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي الْبِكْرِ يُوجَدُ عَلَى اللُّوطِيَّةِ قَالَ يُرْجَمُ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدِيثُ عَاصِمٍ يُضَعِّفُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سےکنوارے کے بارے میں جو اغلام بازی میں پکڑا جائے مروی ہے کہ اسے سنگسار کر دیا جائے گا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عاصم والی روایت عمرو بن ابی عمرو والی روایت کی تضعیف کرتی ہے ۱؎ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

If a man who is not married is seized committing sodomy, he will be stoned to death.

Abu Dawud said: The tradition of ‘Asim proved the tradition of ‘Amir b. Abi ‘Amr as weak.


18 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ أَتَى بَهِيمَةً فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوهَا مَعَهُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ لَهُ مَا شَأْنُ الْبَهِيمَةِ قَالَ مَا أُرَاهُ إِلاَّ قَالَ ذَلِكَ أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُؤْكَلَ لَحْمُهَا وَقَدْ عُمِلَ بِهَا ذَلِكَ الْعَمَلُ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ لَيْسَ هَذَا بِالْقَوِيِّ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کسی جانور سے جماع کرے اسے قتل کر دو ، اور اس کے ساتھ اس جانور کو بھی قتل کر دو “ ۔ عکرمہ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس سے پوچھا : اس چوپایہ کا کیا جرم ہے ؟ تو انہوں نے کہا : میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ نے یہ صرف اس وجہ سے فرمایا کہ ایسے جانور کے گوشت کھانے کو آپ نے برا جانا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث قوی نہیں ہے ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Prophet (ﷺ) said: If anyone has sexual intercourse with an animal, kill him and kill it along with him. I (Ikrimah) said: I asked him (Ibn Abbas): What offence can be attributed to the animal/ He replied: I think he (the Prophet) disapproved of its flesh being eaten when such a thing had been done to it.

Abu Dawud said: This is not a strong tradition.


19 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أَنَّ شَرِيكًا، وَأَبَا الأَحْوَصِ، وَأَبَا، بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ حَدَّثُوهُمْ عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَيْسَ عَلَى الَّذِي يَأْتِي الْبَهِيمَةَ حَدٌّ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ كَذَا قَالَ عَطَاءٌ وَقَالَ الْحَكَمُ أَرَى أَنْ يُجْلَدَ وَلاَ يَبْلُغَ بِهِ الْحَدَّ ‏.‏ وَقَالَ الْحَسَنُ هُوَ بِمَنْزِلَةِ الزَّانِي ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدِيثُ عَاصِمٍ يُضَعِّفُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجو چوپائے سے جماع کرے اس پر حد نہیں ہے ، ابوداؤد کہتے ہیں : اسی طرح عطاء نے کہا ہے ۔ اور حکم کہتے ہیں : میری رائے یہ ہے کہ اسے کوڑے مارے جائیں ، لیکن اتنے کوڑے جو حد سے کم ہوں ۔ اور حسن کہتے ہیں : وہ زانی ہی کے درجہ میں ہے یعنی اس کی وہی سزا ہو گی جو زانی کی ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عاصم کی حدیث عمرو بن ابی عمرو کی حدیث کی تضعیف کر رہی ہے ۱؎ ۔

‘Asim reported from Abu Razin on the authority of Ibn ‘Abbas saying:

There is no prescribed punishment for one who has sexual intercourse with an animal.

Abu Dawud said: ‘Ata is also so. Al Hakam said: I think he should be flogged, but the number should not reach the one of the prescribed punishment. Al-Hasan said: He is like a fornicator.

Abu Dawud said: THe tradition of ‘Asim proves the tradition of ‘Amr b. Abi ‘Amr as weak.


20 Sunan Abi Dawud

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَجُلاً أَتَاهُ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَنَّهُ زَنَى بِامْرَأَةٍ سَمَّاهَا لَهُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَرْأَةِ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ فَأَنْكَرَتْ أَنْ تَكُونَ زَنَتْ فَجَلَدَهُ الْحَدَّ وَتَرَكَهَا ‏.‏

سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر یہ اعتراف کیا کہ اس نے ایک عورت سے جس کا اس نے نام لیا زنا کیا ہے ، تو آپ نے اس عورت کو بلوایا ، اور اس سے اس بارے میں پوچھا ، اس نے انکار کیا ، تو آپ نے حد میں صرف مرد کو کوڑے مارے ، اور عورت کو چھوڑ دیا ۔

Narrated Sahl ibn Sa’d:

A man came to the Prophet (ﷺ) and made acknowledgment before him that he had committed fornication with a woman whom he named. The Messenger of Allah (ﷺ) sent someone to the woman and he asked her about it. She denied that she had committed fornication. So he gave him the prescribed punishment of lashes and left her.


1 2 7 8
Scroll to Top