حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – قَالَتْ فُرِضَتِ الصَّلاَةُ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَأُقِرَّتْ صَلاَةُ السَّفَرِ وَزِيدَ فِي صَلاَةِ الْحَضَرِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہسفر اور حضر دونوں میں دو دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی ، پھر سفر کی نماز ( حسب معمول ) برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا ۱؎ ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The prayer was prescribed as consisting of two rak’ahs both when one was resident and when travelling. The prayer while travelling was left according to the original prescription and the prayer of one who was resident was enhanced.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، اسْتُصْرِخَ عَلَى صَفِيَّةَ وَهُوَ بِمَكَّةَ فَسَارَ حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَبَدَتِ النُّجُومُ فَقَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ فِي سَفَرٍ جَمَعَ بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلاَتَيْنِ . فَسَارَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ فَنَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا .
نافع کہتے ہیں کہابن عمر رضی اللہ عنہما کو صفیہ ۱؎ کی موت کی خبر دی گئی اس وقت مکہ میں تھے تو آپ چلے ( اور چلتے رہے ) یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا اور ستارے نظر آنے لگے ، تو عرض کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں جب کسی کام کی عجلت ہوتی تو آپ یہ دونوں ( مغرب اور عشاء ) ایک ساتھ ادا کرتے ، پھر وہ شفق غائب ہونے تک چلتے رہے ٹھہر کر دونوں کو ایک ساتھ ادا کیا ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
Ibn Umar was informed about the death of Safiyyah (the wife of the Prophet) when he was at Mecca. He proceeded till the sun set and the stars shined. He said: When the Prophet (ﷺ) was in a hurry about something while on a journey, he would combine both these prayers. He proceed till twilight had disappeared. He then combined both of them (the prayers).
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ جَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَإِنْ يَرْتَحِلْ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى يَنْزِلَ لِلْعَصْرِ وَفِي الْمَغْرِبِ مِثْلَ ذَلِكَ إِنْ غَابَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَإِنْ يَرْتَحِلْ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى يَنْزِلَ لِلْعِشَاءِ ثُمَّ جَمَعَ بَيْنَهُمَا . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَ حَدِيثِ الْمُفَضَّلِ وَاللَّيْثِ .
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہغزوہ تبوک میں سفر سے پہلے سورج ڈھل جانے کی صورت میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کو ظہر کے ساتھ ملا کر پڑھ لیتے ، اور اگر سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو مؤخر کر دیتے یہاں تک کہ آپ عصر کے لیے قیام کرتے ، اسی طرح آپ مغرب میں کرتے ، اگر کوچ کرنے سے پہلے سورج ڈوب جاتا تو عشاء کو مغرب کے ساتھ ملا کر پڑھ لیتے اور اگر سورج ڈوبنے سے پہلے کوچ کرتے تو مغرب کو مؤخر کر دیتے یہاں تک کہ عشاء کے لیے قیام کرتے پھر دونوں کو ملا کر پڑھ لیتے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ہشام بن عروہ نے حصین بن عبداللہ سے حصین نے کریب سے ، کریب نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ، ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مفضل اور لیث کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے ۔
Narrated Mu’adh ibn Jabal:
On the expedition to Tabuk if the sun had passed the meridian before the apostle of Allah (ﷺ) moved off, he combined the noon and the afternoon prayers; but if he moved off before the sun had passed the meridian, he delayed the noon prayer till he halted for the afternoon prayer. He acted similarly for the sunset prayer; if the sun set before he moved off, he combined the sunset and the night prayers, but if he moved off before sunset, he delayed the sunset prayer till he halted for the night prayer and then combined them.
Abu Dawud said: Hisham b. ‘Urwah narrated this tradition from Husain b. ‘Abd Allah, from Kuraib on the authority of Ibn ‘Abbas from the Prophet (ﷺ) like the tradition narrated by Mufaddal and al-Laith.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي مَوْدُودٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ قَطُّ فِي السَّفَرِ إِلاَّ مَرَّةً . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا يُرْوَى عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا عَلَى ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ لَمْ يُرَ ابْنُ عُمَرَ جَمَعَ بَيْنَهُمَا قَطُّ إِلاَّ تِلْكَ اللَّيْلَةَ يَعْنِي لَيْلَةَ اسْتُصْرِخَ عَلَى صَفِيَّةَ وَرُوِيَ مِنْ حَدِيثِ مَكْحُولٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّهُ رَأَى ابْنَ عُمَرَ فَعَلَ ذَلِكَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں ایک بار کے علاوہ کبھی بھی مغرب اور عشاء کو ایک ساتھ ادا نہیں کیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث «ایوب عن نافع عن ابن عمر» سے موقوفاً روایت کی جاتی ہے کہ نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ایک رات کے سوا کبھی بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کرتے نہیں دیکھا ، یعنی اس رات جس میں انہیں صفیہ کی وفات کی خبر دی گئی ، اور مکحول کی حدیث نافع سے مروی ہے کہ انہوں نے ابن عمر کو اس طرح ایک یا دو بار کرتے دیکھا ۔
The Messenger of Allah (ﷺ) never combined the sunset and night prayers while on a journey except once.
Abu Dawud said: This has been narrated by Ayyub from Nafi’ from Ibn ‘Umar as a statement of Ibn ‘Umar. Ibn ‘Umar was never seen combining these two prayers except on the night he was informed about the death of Safiyyah. The tradition narrated by Makhul from Nafi’ indicates that he (Nafi’) saw Ibn ‘Umar doing so once or twice.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا فِي غَيْرِ خَوْفٍ وَلاَ سَفَرٍ . قَالَ مَالِكٌ أُرَى ذَلِكَ كَانَ فِي مَطَرٍ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ نَحْوَهُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ وَرَوَاهُ قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا إِلَى تَبُوكَ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا کسی خوف اور سفر کے ظہر اور عصر کو ایک ساتھ اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ ادا کیا ۱؎ ۔ مالک کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ ایسا بارش میں ہوا ہو گا ۲؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے حماد بن سلمہ نے مالک ہی کی طرح ابوالزبیر سے روایت کیا ہے ، نیز اسے قرہ بن خالد نے بھی ابوالزبیر سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ یہ ایک سفر میں ہوا تھا جو ہم نے تبوک کی جانب کیا تھا ۔
The Messenger of Allah (ﷺ) combined the noon and the afternoon prayers, and combined the sunset and night prayers without any danger or journey. Malik said: I think it so happened during rain.
Abu Dawud said: Hammad b. Salamah narrated it like manner from Abu al-Zubair, it has also been narrated by Qurrah b. Khalid from Abu al-Zubair. He said: It is so happened in a journey that we made to Tabuk.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلاَ مَطَرٍ . فَقِيلَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ مَا أَرَادَ إِلَى ذَلِكَ قَالَ أَرَادَ أَنْ لاَ يُحْرِجَ أُمَّتَهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں بلا کسی خوف اور بارش کے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو ملا کر پڑھا ، ابن عباس سے پوچھا گیا : اس سے آپ کا کیا مقصد تھا ؟ انہوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ اپنی امت کو کسی زحمت میں نہ ڈالیں ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ، أَنَّ مُؤَذِّنَ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ الصَّلاَةُ . قَالَ سِرْ سِرْ . حَتَّى إِذَا كَانَ قَبْلَ غُيُوبِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ وَصَلَّى الْعِشَاءَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ صَنَعَ مِثْلَ الَّذِي صَنَعْتُ فَسَارَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ مَسِيرَةَ ثَلاَثٍ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ ابْنُ جَابِرٍ عَنْ نَافِعٍ نَحْوَ هَذَا بِإِسْنَادِهِ .
نافع اور عبداللہ بن واقد سے روایت ہے کہابن عمر رضی اللہ عنہما کے مؤذن نے کہا : نماز ( پڑھ لی جائے ) ( تو ) ابن عمر نے کہا : چلتے رہو پھر شفق غائب ہونے سے پہلے اترے اور مغرب پڑھی پھر انتظار کیا یہاں تک کہ شفق غائب ہو گئی تو عشاء پڑھی ، پھر کہنے لگے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی کام کی جلدی ہوتی تو آپ ایسا ہی کرتے جیسے میں نے کیا ہے ، چنانچہ انہوں نے اس دن اور رات میں تین دن کی مسافت طے کی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ابن جابر نے بھی نافع سے اسی سند سے اسی کی طرح روایت کیا ہے ۔
Narrated Abdullah ibn Waqid:
The mu’adhdhin of Ibn Umar said: prayer (i.e. the time of prayer has come). He said: Go ahead. He then alighted before the disappearance. He then offered the night prayer. He then said: When the Messenger of Allah (ﷺ) was in a hurry about something, he would do as I did. Then he travelled and covered a distance of three days’ journey on the day.
Abu Dawud said: A similar tradition has been transmitted by Ibn Jabir from Nafi’ with the same chain.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ، بِهَذَا الْمَعْنَى . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلاَءِ عَنْ نَافِعٍ، قَالَ حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ ذَهَابِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا .
اس طریق سے بھی ابن جابر سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے ۔ابوداؤد کہتے ہیں : اور عبداللہ بن علاء نے نافع سے یہ حدیث روایت کی ہے : اس میں ہے یہاں تک کہ جب شفق غائب ہونے کا وقت ہوا تو وہ اترے اور مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھی ۔
This tradition has also been transmitted by Ibrahim b. Musa al-Razi, from ‘Isa, on the authority of Ibn Jabir to the same effect.
Abu Dawud said:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْمَدِينَةِ ثَمَانِيًا وَسَبْعًا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ . وَلَمْ يَقُلْ سُلَيْمَانُ وَمُسَدَّدٌ بِنَا . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ صَالِحٌ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فِي غَيْرِ مَطَرٍ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں ہمارے ساتھ ظہر و عصر ملا کر آٹھ رکعتیں اور مغرب و عشاء ملا کر سات رکعتیں پڑھیں ۔ سلیمان اور مسدد کی روایت میں «بنا» یعنی ہمارے ساتھ کا لفظ نہیں ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے صالح مولیٰ توامہ نے ابن عباس سے روایت کیا ہے ، اس میں «بغير مطر» ” بغیر بارش “ کے الفاظ ہیں ۔
Abu Dawud said: The aforesaid tradition has also been narrated by Salih, the client of Tu’mah on the authority if Ibn ‘Abbas saying: “Not during rain.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَابَتْ لَهُ الشَّمْسُ بِمَكَّةَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا بِسَرِفَ .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے کہ سورج ڈوب گیا تو آپ نے مقام سرف میں دونوں ( مغرب اور عشاء ) ایک ساتھ ادا کی ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
When the sun set at Mecca, the Messenger of Allah (ﷺ) combined the two prayers at Sarif.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ، جَارُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ بَيْنَهُمَا عَشْرَةُ أَمْيَالٍ يَعْنِي بَيْنَ مَكَّةَ وَسَرِفَ .
ہشام بن سعد کہتے ہیں کہدونوں یعنی مکہ اور سرف کے درمیان دس میل کا فاصلہ ہے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وَحَدَّثَنَا خُشَيْشٌ، – يَعْنِي ابْنَ أَصْرَمَ – حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَرَأَيْتَ إِقْصَارَ النَّاسِ الصَّلاَةَ وَإِنَّمَا قَالَ تَعَالَى { إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا } فَقَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ الْيَوْمُ . فَقَالَ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ ” .
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا : مجھے بتائیے کہ ( سفر میں ) لوگوں کے نماز قصر کرنے کا کیا مسئلہ ہے اللہ تعالیٰ تو فرما رہا ہے : ” اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں فتنہ میں مبتلا کر دیں گے “ ، تو اب تو وہ دن گزر چکا ہے تو آپ نے کہا : جس بات پر تمہیں تعجب ہوا ہے اس پر مجھے بھی تعجب ہوا تھا تو میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تبارک و تعالیٰ نے تم پر یہ صدقہ کیا ہے لہٰذا تم اس کے صدقے کو قبول کرو ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ، قَالَ قَالَ رَبِيعَةُ – يَعْنِي كَتَبَ إِلَيْهِ – حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ غَابَتِ الشَّمْسُ وَأَنَا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَسِرْنَا فَلَمَّا رَأَيْنَاهُ قَدْ أَمْسَى قُلْنَا الصَّلاَةُ . فَسَارَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ وَتَصَوَّبَتِ النُّجُومُ ثُمَّ إِنَّهُ نَزَلَ فَصَلَّى الصَّلاَتَيْنِ جَمِيعًا ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ صَلَّى صَلاَتِي هَذِهِ يَقُولُ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا بَعْدَ لَيْلٍ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَخِيهِ عَنْ سَالِمٍ وَرَوَاهُ ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ذُؤَيْبٍ أَنَّ الْجَمْعَ بَيْنَهُمَا مِنِ ابْنِ عُمَرَ كَانَ بَعْدَ غُيُوبِ الشَّفَقِ .
عبداللہ بن دینار کہتے ہیں کہسورج ڈوب گیا ، اس وقت میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا ، پھر ہم چلے ، جب دیکھا کہ رات آ گئی ہے تو ہم نے کہا : نماز ( ادا کر لیں ) لیکن آپ چلتے رہے یہاں تک کہ شفق غائب ہو گئی اور تارے پوری طرح جگمگا نے لگے ، پھر آپ اترے ، اور دونوں نمازیں ( مغرب اور عشاء ) ایک ساتھ ادا کیں ، پھر کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلتے رہنا ہوتا تو میری اس نماز کی طرح آپ بھی نماز ادا کرتے یعنی دونوں کو رات ہو جانے پر ایک ساتھ پڑھتے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث عاصم بن محمد نے اپنے بھائی سے اور انہوں نے سالم سے روایت کی ہے ، اور ابن ابی نجیح نے اسماعیل بن عبدالرحمٰن بن ذویب سے روایت کی ہے کہ ان دونوں نمازوں کو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے شفق غائب ہونے کے بعد جمع کیا ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
Abdullah ibn Dinar said: The sun set when I was with Abdullah ibn Umar. We proceeded, and when we saw that the evening came, we said prayer. He went on travelling until the twilight disappeared and the stars became thick. He then slighted and combined the two prayers. Then he said: I saw the Messenger of Allah (ﷺ); when he hastened his travelling, he would pray like this prayer of mine. He said: He would combine the two prayers after the passing of a part of night. AbuDawud said: This has been transmitted by Asim ibn Muhammad from his brother on the authority of Salim and this has also been narrated by Ibn AbuNajih from Isma’il ibn AbdurRahman ibn Dhuwayb saying that Ibn Umar would combine the two prayers after the disappearance of twilight.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَابْنُ، مَوْهَبٍ – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ الْعَصْرِ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا فَإِنْ زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَكِبَ صلى الله عليه وسلم . قَالَ أَبُو دَاوُدَ كَانَ مُفَضَّلٌ قَاضِيَ مِصْرَ وَكَانَ مُجَابَ الدَّعْوَةِ وَهُوَ ابْنُ فَضَالَةَ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ فرماتے تو ظہر کو عصر کے وقت تک مؤخر کر دیتے پھر قیام فرماتے اور دونوں کو جمع کرتے ، اور اگر کوچ کرنے سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو آپ ظہر پڑھ لیتے پھر سوار ہوتے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مفضل مصر کے قاضی اور مستجاب لدعوات تھے ، وہ فضالہ کے لڑکے ہیں ۔
Abu Dawud said: The narrator Mufaddal was the judge of Egypt. His supplication was accepted by Allah; he was the son of Fudalah.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عُقَيْلٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ قَالَ وَيُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعِشَاءِ حِينَ يَغِيبُ الشَّفَقُ .
اس طریق سے بھی عقیل سے یہی روایت اسی سند سے منقول ہےالبتہ اس میں اضافہ ہے کہ مغرب کو مؤخر فرماتے یہاں تک کہ جب شفق غائب ہو جاتی تو اسے اور عشاء کو ملا کر پڑھتے ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى يَجْمَعَهَا إِلَى الْعَصْرِ فَيُصَلِّيهِمَا جَمِيعًا وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ زَيْغِ الشَّمْسِ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ سَارَ وَكَانَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْعِشَاءِ وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ عَجَّلَ الْعِشَاءَ فَصَلاَّهَا مَعَ الْمَغْرِبِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَلَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ إِلاَّ قُتَيْبَةُ وَحْدَهُ .
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ فرماتے تو ظہر کو مؤخر کر دیتے یہاں تک کہ اسے عصر سے ملا دیتے ، اور دونوں کو ایک ساتھ ادا کرتے ، اور جب سورج ڈھلنے کے بعد کوچ کرتے تو ظہر اور عصر کو ایک ساتھ پڑھتے پھر روانہ ہوتے ، اور جب مغرب سے پہلے کوچ فرماتے تو مغرب کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اسے عشاء کے ساتھ ملا کر ادا کرتے ، اور اگر مغرب کے بعد کوچ کرتے تو عشاء میں جلدی فرماتے اور اسے مغرب کے ساتھ ملا کر پڑھتے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث سوائے قتیبہ کے کسی اور نے روایت نہیں کی ہے ۱؎ ۔
Narrated Mu’adh ibn Jabal:
The Prophet (ﷺ) was engaged in the Battle of Tabuk. If he moved off before the sun had declined, he would delay the noon prayer till he would combine it with the afternoon prayer and would offer them together. If he moved off after the sun had declined, he would combine the noon and afternoon prayers, and then he proceeded; if he moved off before the evening prayer, he would delay the evening prayer; he would offer it along with the night prayer, he would delay the evening prayer; he would offer it along with the night prayer. If he moved off after the evening prayer, he would offer the night prayer earlier and offer it along with the evening prayer.
Abu Dawud said: This tradition has not been narrated by anyone except by Qutaibah.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَصَلَّى بِنَا الْعِشَاءَ الآخِرَةَ فَقَرَأَ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ بِالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ .
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے آپ نے ہمیں عشاء پڑھائی اور دونوں رکعتوں میں سے کسی ایک رکعت میں «والتين والزيتون» پڑھی ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي بُسْرَةَ الْغِفَارِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَفَرًا فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَكَ رَكْعَتَيْنِ إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ .
براء بن عازب انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اٹھارہ سفروں میں رہا ، لیکن میں نے نہیں دیکھا کہ سورج ڈھلنے کے بعد ظہر سے پہلے آپ نے دو رکعتیں ترک کی ہوں ۔
Narrated Al-Bara’ ibn Azib:
I accompanied the Messenger of Allah (ﷺ) on eighteen journeys and I never saw him fail to pray two rak’ahs when the sun had passed the meridian before offering the noon prayer.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ – قَالَ – فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَقْبَلَ فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلاَءِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ . قَالَ لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلاَتِي يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي السَّفَرِ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ } .
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہمیں ایک سفر میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ رہا تو آپ نے ہم کو دو رکعت نماز پڑھائی پھر متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ ( نماز کی حالت میں ) کھڑے ہیں ، پوچھا : یہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟ میں نے کہا : یہ نفل پڑھ رہے ہیں ، تو آپ نے کہا : بھتیجے ! اگر مجھے نفل ۱؎ پڑھنی ہوتی تو میں اپنی نماز ہی پوری پڑھتا ، میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا لیکن آپ نے دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی ، پھر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی ، اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی ، مجھے ( سفر میں ) عثمان رضی اللہ عنہ کی رفاقت بھی ملی لیکن انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی ، اور اللہ عزوجل فرما چکا ہے : «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة» ” تمہارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے “ ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُسَبِّحُ عَلَى الرَّاحِلَةِ أَىَّ وَجْهٍ تَوَجَّهَ وَيُوتِرُ عَلَيْهَا غَيْرَ أَنَّهُ لاَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ عَلَيْهَا .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نفل پڑھتے تھے ، خواہ آپ کسی بھی طرف متوجہ ہوتے اور اسی پر وتر پڑھتے ، البتہ اس پر فرض نماز نہیں پڑھتے تھے ۱؎ ۔