حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ مَصْبُورَةٍ كَاذِبًا فَلْيَتَبَوَّأْ بِوَجْهِهِ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ” .
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کسی دباؤ میں آ کر ( یا دیدہ و دانستہ ) جھوٹی قسم کھا لے تو چاہیئے کہ اس کے سبب وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۱؎ “ ۔
Narrated Imran ibn Husayn:
The Prophet (ﷺ) said: If anyone swears a false oath in confinement, he should make his seat in Hell on account of his (act).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ، رَجُلاً يَحْلِفُ لاَ وَالْكَعْبَةِ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ فَقَدْ أَشْرَكَ ” .
سعد بن عبیدہ کہتے ہیںعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو کعبہ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ” جس نے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا “ ۔
Sa’id ibn Ubaydah said:Ibn Umar heard a man swearing: No, I swear by the Ka’bah. Ibn Umar said to him: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: He who swears by anyone but Allah is polytheist.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، نَافِعِ بْنِ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي فِي، حَدِيثِ قِصَّةِ الأَعْرَابِيِّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ ” .
مالک بن ابی عامر کہتے ہیں کہطلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے سنا ( یعنی اعرابی کے واقعہ میں ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم ہے اس کے باپ کی ، وہ کامیاب ہو گیا اگر وہ سچا ہے ، قسم ہے اس کے باپ کی وہ جنت میں داخل ہو گیا اگر وہ سچا ہے “ ۔
Referring to the story of a bedouin, Talhah b. ‘Ubaid Allah reported the Prophet (ﷺ) as saying:He became successful, by his father, if he speaks the truth, he will enter paradise, by his father, if he speaks truth.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ الطَّائِيُّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ حَلَفَ بِالأَمَانَةِ فَلَيْسَ مِنَّا ” .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو امانت کی قسم کھائے وہ ہم میں سے نہیں ۱؎ “ ۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib:
The Prophet (ﷺ) said: He who swears by Amanah (faithfulness) is not one of us.
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الشَّامِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ، – يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ – حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، – يَعْنِي الصَّائِغَ – عَنْ عَطَاءٍ، فِي اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ هُوَ كَلاَمُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ كَلاَّ وَاللَّهِ وَبَلَى وَاللَّهِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ كَانَ إِبْرَاهِيمُ الصَّائِغُ رَجُلاً صَالِحًا قَتَلَهُ أَبُو مُسْلِمٍ بِعَرَنْدَسَ قَالَ وَكَانَ إِذَا رَفَعَ الْمَطْرَقَةَ فَسَمِعَ النِّدَاءَ سَيَّبَهَا . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ مَوْقُوفًا عَلَى عَائِشَةَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ وَمَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ وَكُلُّهُمْ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ مَوْقُوفًا .
عطاء سے یمین لغو کے بارے میں روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یمین لغو یہ ہے کہ آدمی اپنے گھر میں ( تکیہ کلام کے طور پر ) «كلا والله وبلى والله» ( ہرگز نہیں قسم اللہ کی ، ہاں قسم اللہ کی ) کہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابراہیم صائغ ایک نیک آدمی تھے ، ابومسلم نے عرندس میں انہیں قتل کر دیا تھا ، ابراہیم صائغ کا حال یہ تھا کہ اگر وہ ہتھوڑا اوپر اٹھائے ہوتے اور اذان کی آواز آ جاتی تو ( مارنے سے پہلے ) اسے چھوڑ دیتے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث کو داود بن ابوالفرات نے ابراہیم صائغ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر موقوفاً روایت کیا ہے اور اسے اسی طرح زہری ، عبدالملک بن ابی سلیمان اور مالک بن مغول نے روایت کیا ہے اور ان سب نے عطاء سے انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The Messenger of Allah (ﷺ) said about the futile oath: It is man’s speech in his house: No, by Allah, and Yes, by Allah.
Abu Dawud said: Ibrahim al-Sa’igh, the narrator of this tradition , was a pious man. Abu Muslim killed him at ‘Aranda. When he raised a hammed and heard the call to prayer, he gave it up.
Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Dawud b. Abi al-Furat from Ibrahim al-Sa’igh as a statement of ‘Aishah (not attributed to the Prophet). Similarly, it has been transmitted by al-Zuhri, ‘Abd al-Malik b. Abi Sulaiman and Malik b. Mughul. All of them transmitted it from ‘Ata on the authority of ‘Aishah on her own statement.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ أَنَا هُشَيْمٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ يَمِينُكَ عَلَى مَا يُصَدِّقُكَ عَلَيْهَا صَاحِبُكَ ” . قَالَ مُسَدَّدٌ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ هُمَا وَاحِدٌ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ وَعَبَّادُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہاری قسم کا اعتبار اسی چیز پر ہو گا جس پر تمہارا ساتھی تمہاری تصدیق کرے “ ۔ مسدد کی روایت میں : «أخبرني عبد الله بن أبي صالح» ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عباد بن ابی صالح اور عبداللہ بن ابی صالح دونوں ایک ہی ہیں ۔
Narrated Abu Hurairah:
The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: Your oath should be about something regarding which your companion will believe you.
Musaddad said: ‘Abd Allah b. Abi Salih narrated to me.
Abu Dawud said: Both of them refer to the same person: ‘Abbad b. Abu Salih and ‘Abd Allah b. Abi Salih.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَى، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا، سُوَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ قَالَ خَرَجْنَا نُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ وَمَعَنَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ فَأَخَذَهُ عَدُوٌّ لَهُ فَتَحَرَّجَ الْقَوْمُ أَنْ يَحْلِفُوا وَحَلَفْتُ أَنَّهُ أَخِي فَخَلَّى سَبِيلَهُ فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ تَحَرَّجُوا أَنْ يَحْلِفُوا وَحَلَفْتُ أَنَّهُ أَخِي قَالَ “ صَدَقْتَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ ” .
سوید بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںہم نکلے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کا ارادہ کر رہے تھے ، اور ہمارے ساتھ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بھی تھے ، انہیں ان کے ایک دشمن نے پکڑ لیا تو اور ساتھیوں نے انہیں جھوٹی قسم کھا کر چھڑا لینے کو برا سمجھا ( لیکن ) میں نے قسم کھا لی کہ وہ میرا بھائی ہے تو اس نے انہیں آنے دیا ، پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ اور لوگوں نے تو قسم کھانے میں حرج و قباحت سمجھی ، اور میں نے قسم کھا لی کہ یہ میرے بھائی ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے سچ کہا ، ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے “ ۔
Narrated Suwayd ibn Hanzalah:
We went out intending (to visit) the Messenger of Allah (ﷺ) and Wa’il ibn Hujr was with us. His enemy caught him. The people desisted from swearing an oath, but I took an oath that he was my brother. So he left him. We then came to the Messenger of Allah (ﷺ), and I informed him that the people desisted from taking the oath, but I swore that he was my brother. He said: You spoke the truth: A Muslim is a brother of a Muslim.
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو قِلاَبَةَ، أَنَّ ثَابِتَ بْنَ الضَّحَّاكِ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَحْتَ الشَّجَرَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ مِلَّةِ الإِسْلاَمِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَىْءٍ عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَيْسَ عَلَى رَجُلٍ نَذْرٌ فِيمَا لاَ يَمْلِكُهُ ” .
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہانہوں نے درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ۱؎ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص ملت اسلام کے سوا کسی اور ملت میں ہونے کی جھوٹی قسم کھائے تو وہ ویسے ہی ہو جائے گا جیسا اس نے کہا ہے ، اور جو شخص اپنے آپ کو کسی چیز سے ہلاک کر ڈالے ( یعنی خودکشی کر لے ) تو قیامت میں اس کو اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا ، اور اس آدمی کی نذر نہیں مانی جائے گی جو کسی ایسی چیز کی نذر مانے جو اس کے اختیار میں نہ ہو ۲؎ “ ۔
Narrated Thabit bin Adh-Dahhak:That he took oath of allegiance to the Messenger of Allah (ﷺ) under the tree. The Messenger of Allah (ﷺ) said: If anyone swears by religion other than Islam falsely, he is like what has has said. If anyone kills himself with something, he will be punished with it on the Day of Resurrection. A vow over which a man has no control is not binding on him.
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، – يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ – حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : “ مَنْ حَلَفَ فَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِنَ الإِسْلاَمِ فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَإِنْ كَانَ صَادِقًا فَلَنْ يَرْجِعَ إِلَى الإِسْلاَمِ سَالِمًا ” .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص قسم کھائے اور کہے میں اسلام سے بری ہوں ( اگر میں نے فلاں کام کیا ) اب اگر وہ جھوٹا ہے تو اس نے جیسا ہونے کو کہا ہے ویسا ہی ہو جائے گا ، اور اگر سچا ہے تو بھی وہ اسلام میں سلامتی سے ہرگز واپس نہ آ سکے گا “ ۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib:
The Prophet (ﷺ) said: If anyone takes an oath and says: I am free from Islam; now if he is a liar (in his oath), he will not return to Islam with soundness.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْعَلاَءِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ، قَالَ : رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَضَعَ تَمْرَةً عَلَى كِسْرَةٍ فَقَالَ : “ هَذِهِ إِدَامُ هَذِهِ ” .
یوسف بن عبداللہ بن سلام کہتے ہیںمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے روٹی کے ٹکڑے پر کھجور رکھا اور کہا یہ اس کا سالن ہے ۱؎ ۔
Narrated Yusuf ibn Abdullah ibn Salam:
I saw that the Prophet (ﷺ) put a date on a loaf and said: This is a thing eaten with bread (condiments).
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ الأَعْوَرِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ، مِثْلَهُ .
اس سند سے بھییوسف بن عبداللہ بن سلام سے اسی کے مثل مروی ہے ۔
A similar tradition has also been transmitted by Yusuf b. ‘Abd Allah b. Salam through a different chain of narrators.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ” . فَقَالَ الأَشْعَثُ فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَلَكَ بَيِّنَةٌ ” . قُلْتُ لاَ . قَالَ لِلْيَهُودِيِّ ” احْلِفْ ” . قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا يَحْلِفُ وَيَذْهَبُ بِمَالِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى { إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً } إِلَى آخِرِ الآيَةِ .
عبداللہ ( عبداللہ بن مسعود ) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کسی بات پر جھوٹی قسم کھائے تاکہ اس سے کسی مسلمان کا مال ہڑپ لے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر غضبناک ہو گا “ ۔ اشعث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : قسم اللہ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات میرے ایک مقدمے میں ( جو میرے اور ایک یہودی کے درمیان تھا ) فرمائی تھی ، میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین مشترک تھی ، یہودی نے میرے حصہ کا انکار کیا تو میں اس کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا : ” تمہارے پاس گواہ ہیں ؟ “ میں نے کہا : نہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے کہا : ” تم قسم کھاؤ “ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ تو قسم کھا کر میرا مال ہڑپ کر لے گا ، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» ” بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں ، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں “ ( سورۃ آل عمران : ۷۷ ) آخیر تک نازل فرمائی ۱؎ ۔
Narrated Abdullah ibn Mas’ud:
The Messenger of Allah (ﷺ) said: He who swears an oath in which he tells a lie to take the property of a Muslim by unfair means, will meet Allah while He is angry with him.
Al-Ash’ath said: I swear by Allah, he said this about me. There was some land between me and a Jew, but he denied it to me; so I presented him to the Prophet (ﷺ).
The Prophet (ﷺ) asked me: Have you any evidence? I replied: No. He said to the Jew: Take an oath. I said: Messenger of Allah, now he will take an oath and take my property. So Allah, the Exalted, revealed the verse, “As for those who sell the faith they owe to Allah and their own plighted word for a small price, they shall have no portion in the hereafter.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : “ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَقَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقَدِ اسْتَثْنَى ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی کام پر قسم کھائی پھر ان شاءاللہ کہا تو اس نے استثناء کر لیا ۱؎ “ ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
The Prophet (ﷺ) said: If anyone says when swearing an oath: “If Allah wills,” he makes an exception.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، – وَهَذَا حَدِيثُهُ – قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : “ مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى فَإِنْ شَاءَ رَجَعَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ غَيْرَ حِنْثٍ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے قسم کھائی اور ان شاءاللہ کہا تو وہ چاہے قسم کو پورا کرے چاہے نہ پورا کرے وہ حانث ( قسم توڑنے والا ) نہ ہو گا “ ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
The Prophet (ﷺ) said: If anyone swears an oath and makes an exception, he may fulfil it if he wishes and break it if he wishes without any accountability for breaking.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ : أَكْثَرُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَحْلِفُ بِهَذِهِ الْيَمِينِ : “ لاَ، وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اس طرح قسم کھاتے تھے : «لا ، ومقلب القلوب» ” نہیں ! قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی “ ۔
Narrated Ibn ‘Umar:The oath which the Messenger of Allah (ﷺ) often used was this: No, by Him who overturns the hearts.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ شُمَيْخٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا اجْتَهَدَ فِي الْيَمِينِ قَالَ : “ وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الْقَاسِمِ بِيَدِهِ ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیںجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زور دے کر قسم کھاتے تو فرماتے : «والذي نفس أبي القاسم بيده» ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے “ ۔
Narrated AbuSa’id al-Khudri:
When the Messenger of Allah (ﷺ) swore an oath strongly, he said: No, by Him in Whose hand is the soul of AbulQasim.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ هِلاَلٍ، حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ : كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا حَلَفَ يَقُولُ : “ لاَ، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تو فرماتے : «لا ، وأستغفر الله» ” نہیں ، قسم ہے میں اللہ سے بخشش اور مغفرت کا طلب گار ہوں “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
When the Messenger of Allah (ﷺ) swore an oath, it was: No, and I beg forgiveness of Allah.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَيَّاشٍ السَّمَعِيُّ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ دَلْهَمِ بْنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاجِبِ بْنِ عَامِرِ بْنِ الْمُنْتَفِقِ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ، لَقِيطِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ دَلْهَمٌ وَحَدَّثَنِيهِ أَيْضًا الأَسْوَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطٍ، : أَنَّ لَقِيطَ بْنَ عَامِرٍ، خَرَجَ وَافِدًا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَقِيطٌ : فَقَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ حَدِيثًا فِيهِ : فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : “ لَعَمْرُ إِلَهِكَ ” .
عاصم بن لقیط کہتے ہیں کہلقیط بن عامر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک وفد لے کر گئے ، لقیط رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، پھر راوی نے حدیث ذکر کی ، اس میں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم ہے تمہارے معبود کی “ ۔
Narrated Laqit ibn Amir:
We came to the Messenger of Allah (ﷺ) in a delegation. The Prophet (ﷺ) then said: By the age of thy god.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، : أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، أَقْسَمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : “ لاَ تُقْسِمْ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم دلائی ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” قسم مت دلاؤ “ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
AbuBakr adjured the Prophet (ﷺ). The Prophet (ﷺ) said: Do not adjure an oath.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، – قَالَ ابْنُ يَحْيَى كَتَبْتُهُ مِنْ كِتَابِهِ – أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلاً، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ : إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ فَذَكَرَ رُؤْيَا فَعَبَّرَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : ” أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا ” . فَقَالَ : أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : ” لاَ تُقْسِمْ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر رہے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، اور اس نے عرض کیا کہ میں نے رات خواب دیکھا ہے ، پھر اس نے اپنا خواب بیان کیا ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تعبیر بتائی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے کچھ تعبیر درست بیان کی ہے اور کچھ میں تم غلطی کر گئے ہو “ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : قسم ہے آپ پر اے اللہ کے رسول ! میرے باپ آپ پر قربان ہوں آپ ہمیں ضرور بتائیں میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” قسم مت دلاؤ “ ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:Abu Hurairah narrated that a man came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: I had a dream last night, and he then mentioned it. So Abu Bakr interpreted it. The Prophet (ﷺ) said: You are partly right and partly wrong. He then said: I adjure you, Messenger of Allah, may my father be sacrificed on you, do tell me the mistake I have committed. The Prophet (ﷺ) said: Do not adjure.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا الْحَدِيثِ لَمْ يَذْكُرِ الْقَسَمَ، زَادَ فِيهِ وَلَمْ يُخْبِرْهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہےلیکن اس میں انہوں نے قسم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے : ” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( تعبیر کی غلطی ) نہیں بتائی ۱؎ “ ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn ‘Abbas through a different chain of narrators. In this version there is no mention of the word qasam (oath). It has the words:”He did not inform him.”
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، أَوْ عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ : نَزَلَ بِنَا أَضْيَافٌ لَنَا قَالَ : وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَتَحَدَّثُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِاللَّيْلِ فَقَالَ : لاَ أَرْجِعَنَّ إِلَيْكَ حَتَّى تَفْرَغَ مِنْ ضِيَافَةِ هَؤُلاَءِ وَمِنْ قِرَاهُمْ فَأَتَاهُمْ بِقِرَاهُمْ فَقَالُوا : لاَ نَطْعَمُهُ حَتَّى يَأْتِيَ أَبُو بَكْرٍ . فَجَاءَ فَقَالَ : مَا فَعَلَ أَضْيَافُكُمْ أَفَرَغْتُمْ مِنْ قِرَاهُمْ قَالُوا : لاَ . قُلْتُ : قَدْ أَتَيْتُهُمْ بِقِرَاهُمْ فَأَبَوْا وَقَالُوا : وَاللَّهِ لاَ نَطْعَمُهُ حَتَّى يَجِيءَ، فَقَالُوا : صَدَقَ قَدْ أَتَانَا بِهِ فَأَبَيْنَا حَتَّى تَجِيءَ، قَالَ : فَمَا مَنَعَكُمْ قَالُوا : مَكَانُكَ . قَالَ : وَاللَّهِ لاَ أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ، قَالَ فَقَالُوا : وَنَحْنُ وَاللَّهِ لاَ نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ . قَالَ : مَا رَأَيْتُ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ قَطُّ – قَالَ – قَرِّبُوا طَعَامَكُمْ . قَالَ : فَقُرِّبَ طَعَامُهُمْ فَقَالَ : بِسْمِ اللَّهِ فَطَعِمَ وَطَعِمُوا فَأُخْبِرْتُ أَنَّهُ أَصْبَحَ فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي صَنَعَ وَصَنَعُوا، قَالَ : “ بَلْ أَنْتَ أَبَرُّهُمْ وَأَصْدَقُهُمْ ” .
عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہہمارے یہاں ہمارے کچھ مہمان آئے ، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر بات چیت کیا کرتے تھے ( جاتے وقت ) کہہ گئے کہ میں واپس نہیں آ سکوں گا یہاں تک کہ تم اپنے مہمانوں کو کھلا پلا کر فارغ ہو جاؤ ( یعنی میں دیر سے آ سکوں گا تم انہیں کھانا وغیرہ کھلا دینا ) تو وہ ( عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ ) ان کا کھانا لے کر آئے تو مہمان کہنے لگے : ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آئے بغیر نہیں کھائیں گے ، پھر وہ آئے تو پوچھا : کیا ہوا تمہارے مہمانوں کا ؟ تم کھانا کھلا کر فارغ ہو گئے ؟ لوگوں نے کہا : نہیں ، میں نے کہا : میں ان کا کھانا لے کر ان کے پاس آیا مگر انہوں نے انکار کیا اور کہا : قسم اللہ کی جب تک وہ ( ابوبکر ) نہیں آ جائیں گے ہم نہیں کھائیں گے ، تو ان لوگوں نے کہا : یہ سچ کہہ رہے ہیں ، یہ ہمارے پاس کھانا لے کر آئے تھے ، لیکن ہم نے ہی انکار کر دیا کہ جب تک آپ نہیں آ جاتے ہیں ہم نہیں کھائیں گے ، آپ نے کہا : کس چیز نے تمہیں کھانے سے روکا ؟ انہوں نے کہا : آپ کے نہ ہونے نے ، انہوں نے کہا : قسم اللہ کی میں تو آج رات کھانا نہیں کھاؤں گا ، مہمانوں نے کہا : جب تک آپ نہیں کھائیں گے ہم بھی نہیں کھائیں گے ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : آج جیسی بری رات میں نے کبھی نہ دیکھی ، پھر کہا : کھانا لاؤ تو ان کا کھانا لا کر لگا دیا گیا تو انہوں نے «بسم الله» کہہ کر کھانا شروع کر دیا ، مہمان بھی کھانے لگے ۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : مجھے اطلاع دی گئی کہ صبح اٹھ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے ، اور جو کچھ انہوں نے اور مہمانوں نے کیا تھا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم ان لوگوں سے زیادہ قسم کو پورا کرنے والے اور صادق ہو “ ۔
Narrated ‘Abd al-Rahman b. Abi Bakr:Some guests visited us, and Abu Bakr was conversing with the Messenger of Allah (ﷺ) at night. He (Abu Bakr) said: I will not return to you until you are free from their entertainment and serving them food. So he brought them food, but they said: We shall not eat it until Abu Bakr comes (back). Abu Bakr then came and asked: What did your guest do? Are you free from their entertainment ? They said: No. I said: I brought them food, but they refused and said: We swear by Allah, we shall not take it until he comes. They said: He spoke the truth. He brought it to us, but we refused (to take it) until you come. He asked: What did prevent you ? He said: I swear by Allah, I shall not take food tonight. They said: And we also swear by Allah that we shall not take food until you take it. He said: I never saw an evil like the one tonight. He said: Bring your food near (you). He (‘Abd al-Rahman) said: Their food was then brought near them. He said: In the name of Allah, and he took the food, and they also took it. I then informed him that the dawn had broken. So he went to th Prophet (ﷺ) and informed him of what he and they had done. He said: You are the most obedient and most trustful of them.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي كُرْدُوسٌ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ كِنْدَةَ وَرَجُلاً مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي أَرْضٍ مِنَ الْيَمَنِ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا وَهِيَ فِي يَدِهِ . قَالَ ” هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ ” . قَالَ لاَ وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهِ مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ لِلْيَمِينِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ يَقْتَطِعُ أَحَدٌ مَالاً بِيَمِينٍ إِلاَّ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ ” . فَقَالَ الْكِنْدِيُّ هِيَ أَرْضُهُ .
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہیمن کی ایک زمین کے سلسلے میں کندہ کے ایک آدمی اور حضر موت کے ایک آدمی نے جھگڑا کیا اور دونوں اپنا مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے ، حضرمی نے کہا : اللہ کے رسول ! میری زمین کو اس شخص کے باپ نے مجھ سے چھین لی تھی اور اب وہ زمین اس شخص کے قبضہ میں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : ” تمہارے پاس «بیّنہ» ( ثبوت اور دلیل ) ہے ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، لیکن میں اسے قسم دلانا چاہوں گا ، اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ یہ میری زمین ہے جسے اس کے باپ نے مجھ سے غصب کر لی تھی ، ( یہ سن کر ) کندی قسم کھانے کے لیے تیار ہو گیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس وقت ) فرمایا : ” جو شخص کسی کا مال قسم کھا کر ہڑپ کر لے گا تو قیامت کے دن وہ اللہ سے کوڑھی ہو کر ملے گا “ ( یہ سنا تو ) کندی نے کہا : یہ اسی کی زمین ہے ۔
Narrated Al-Ash’ath ibn Qays:
A man of Kindah and a man of Hadramawt brought their dispute to the Prophet (ﷺ) about a land in the Yemen. Al-Hadrami said: Messenger of Allah, the father of this (man) usurped my land and it is in his possession.
The Prophet asked: Have you any evidence?
Al-Hadrami replied: No, but I make him swear (that he should say) that he does not know that it is my land which his father usurped from me.
Al-Kindi became ready to take the oath.
The Messenger of Allah (ﷺ) said: If anyone usurps the property by taking an oath, he will meet Allah while his hand is mutilated.
Al-Kindi then said: It is his land.
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ، وَعَبْدُ الأَعْلَى، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَهُ زَادَ عَنْ سَالِمٍ، فِي حَدِيثِهِ قَالَ : وَلَمْ يَبْلُغْنِي كَفَّارَةً .
اس سند سے بھی عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اور اس میں مزید یہ ہے کہسالم نے اپنی حدیث میں کہا کہ مجھے یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس قسم کا کفارہ دیا ہو ( کیونکہ یہ قسم لغو ہے ) ۔
A similar tradition has also been transmitted by ‘Abd al-Rahman b. Abi Bakr through a different chain of narrators. This version adds on the authority of Salim:”Expiation (for breaking the oath) has not reached me.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، : أَنَّ أَخَوَيْنِ، مِنَ الأَنْصَارِ كَانَ بَيْنَهُمَا مِيرَاثٌ فَسَأَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ الْقِسْمَةَ فَقَالَ : إِنْ عُدْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ الْقِسْمَةِ فَكُلُّ مَالٍ لِي فِي رِتَاجِ الْكَعْبَةِ . فَقَالَ لَهُ عُمَرُ : إِنَّ الْكَعْبَةَ غَنِيَّةٌ عَنْ مَالِكَ، كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ وَكَلِّمْ أَخَاكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ : “ لاَ يَمِينَ عَلَيْكَ، وَلاَ نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ الرَّبِّ وَفِي قَطِيعَةِ الرَّحِمِ وَفِيمَا لاَ تَمْلِكُ ” .
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہانصار کے دو بھائیوں میں میراث کی تقسیم کا معاملہ تھا ، ان میں کے ایک نے دوسرے سے میراث تقسیم کر دینے کے لیے کہا تو اس نے کہا : اگر تم نے دوبارہ تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا تو میرا سارا مال کعبہ کے دروازے کے اندر ہو گا ۱؎ تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا : کعبہ تمہارے مال کا محتاج نہیں ہے ، اپنی قسم کا کفارہ دے کر اپنے بھائی سے ( تقسیم میراث کی ) بات چیت کرو ( کیونکہ ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے : ” قسم اور نذر اللہ کی نافرمانی اور رشتہ توڑنے میں نہیں اور نہ اس مال میں ہے جس میں تمہیں اختیار نہیں ( ایسی قسم اور نذر لغو ہے ) “ ۔
Sa’id ibn al-Musayyab said:There were two brothers among the Ansar who shared an inheritance. When one of them asked the other for the portion due to him, he replied: If you ask me again for the portion due to you, all my property will be devoted to the decoration of the Ka’bah.
Umar said to him: The Ka’bah does not need your property. Make atonement for your oath and speak to your brother. I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: An oath or vow to disobey the Lord, or to break ties of relationship or about something over which one has no control is not binding on you.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ : “ لاَ نَذْرَ إِلاَّ فِيمَا يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ، وَلاَ يَمِينَ فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صرف ان چیزوں میں نذر جائز ہے جس سے اللہ کی رضا و خوشنودی مطلوب ہو اور قسم ( قطع رحمی ) ناتا توڑنے کے لیے جائز نہیں “ ۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:
The Messenger of Allah (ﷺ) said: A vow is binding in those things by which the pleasure of Allah is sought, and an oath to break ties of relationship is not binding.
حَدَّثَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : ” لاَ نَذْرَ وَلاَ يَمِينَ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ وَلاَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلاَ فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ، وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَدَعْهَا وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، فَإِنَّ تَرْكَهَا كَفَّارَتُهَا ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : الأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم : ” وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ ” . إِلاَّ فِيمَا لاَ يُعْبَأُ بِهِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ قُلْتُ لأَحْمَدَ : رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَقَالَ : تَرَكَهُ بَعْدَ ذَلِكَ وَكَانَ أَهْلاً لِذَلِكَ، قَالَ أَحْمَدُ : أَحَادِيثُهُ مَنَاكِيرُ وَأَبُوهُ لاَ يُعْرَفُ .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نذر اور قسم اس چیز میں نہیں جو ابن آدم کے اختیار میں نہ ہو ، اور نہ اللہ کی نافرمانی میں ، اور نہ ناتا توڑنے میں ، جو قسم کھائے اور پھر اسے بھلائی اس کے خلاف میں نظر آئے تو اس قسم کو چھوڑ دے ( پوری نہ کرے ) اور اس کو اختیار کرے جس میں بھلائی ہو کیونکہ اس قسم کا چھوڑ دینا ہی اس کا کفارہ ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ تمام حدیثیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں ۱؎ اور چاہیئے کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دیں مگر جو قسمیں بے سوچے کھائی جاتی ہیں اور ان کا خیال نہیں کیا جاتا تو ان کا کفارہ نہیں ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے احمد سے پوچھا : کیا یحییٰ بن سعید نے یحییٰ بن عبیداللہ سے روایت کی ہے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں پہلے کی تھی ، پھر ترک کر دیا ، اور وہ اسی کے لائق تھے کہ ان سے روایت چھوڑ دی جائے ، احمد کہتے ہیں : ان کی حدیثیں منکر ہیں اور ان کے والد غیر معروف ہیں ۲؎ ۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:
The Messenger of Allah (ﷺ) said: An oath or a vow about something over which a human being has no control, and to disobey Allah, and to break ties of relationship is not binding. If anyone takes an oath and then considers something else better than it, he should give it up, and do what is better, for leaving it is its atonement.
Abu Dawud said: All sound traditions from the Prophet (ﷺ) say: “He should make atonement for his oath,” except those versions which are not reliable.
Abu Dawud said: I said to Ahmad: Yahya b. Sa’id (al-Qattan) has transmitted this tradition from Yahya b. ‘Ubaid Allah. He (Ahmad b. Hanbal) said: But he gave it up after that, and he was competent for doing it. Ahmad said: His (Yahya b. ‘Ubaid Allah’s) tradition are munkar (rejected) and his father is not known.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، : أَنَّ رَجُلَيْنِ، اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الطَّالِبَ الْبَيِّنَةَ، فَلَمْ تَكُنْ لَهُ بَيِّنَةٌ فَاسْتَحْلَفَ الْمَطْلُوبَ فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : “ بَلَى قَدْ فَعَلْتَ، وَلَكِنْ قَدْ غُفِرَ لَكَ بِإِخْلاَصِ قَوْلِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : يُرَادُ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ لَمْ يَأْمُرْهُ بِالْكَفَّارَةِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہدو آدمی اپنا جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے مدعی سے گواہ طلب کیا ، اس کے پاس گواہ نہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدعی علیہ سے قسم کھانے کے لیے کہا ، اس نے اس اللہ کی قسم کھائی جس کے سوا کوئی اور معبود برحق نہیں ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ، تم نے کیا ہے ( یعنی جس کام کے نہ کرنے پر تم نے قسم کھائی ہے اسے کیا ہے ) لیکن تمہارے اخلاص کے ساتھ «لا إله إلا الله» کہنے کی وجہ سے اللہ نے تجھے بخش دیا ہے ۱؎ “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کفارہ کا حکم نہیں دیا ۲؎ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Two men brought their dispute to the Prophet (ﷺ). The Prophet (ﷺ) asked the plaintiff to produce evidence, but he had no evidence. So he asked the defendant to swear. He swore by Allah “There is no god but He.”
The Messenger of Allah (ﷺ) said: Yes, you have done it, but you have been forgiven for the sincerity of the statement: “There is no god but Allah.”
Abu Dawud said: This tradition means that he did not command him to make atonement
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : ” إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلاَّ كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ” . أَوْ قَالَ : ” إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفَّرْتُ يَمِينِي ” .
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم اللہ کی میں کسی بات کی قسم کھا لوں اور پھر بھلائی اس کے خلاف میں دیکھوں تو ان شاءاللہ میں اپنی قسم توڑ کر کفارہ دے دوں گا اور اسے اختیار کر لوں گا جس میں بھلائی ہو گی “ یا کہا : ” میں اسے اختیار کر لوں گا جس میں بھلائی ہو گی اور اپنی قسم توڑ کر کفارہ دے دوں گا “ ۔
Narrated Abu Burdah:On the authority of his father that the Prophet (ﷺ) said: I swear by Allah that if Allah wills I shall swear on an oath and then consider something else to be better than it without making atonement for my oath and doing the thing that is better. Or he said (according to another version): But doing the thing that is better and making atonement for my oath.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، وَمَنْصُورٌ، – يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ – عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : “ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ إِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفِّرْ يَمِينَكَ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : سَمِعْتُ أَحْمَدَ يُرَخِّصُ فِيهَا الْكَفَّارَةَ قَبْلَ الْحِنْثِ .
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عبدالرحمٰن بن سمرہ ! جب تم کسی بات پر قسم کھا لو پھر اس کے بجائے دوسری چیز کو اس سے بہتر پاؤ تو اسے اختیار کر لو جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے احمد سے سنا ہے وہ قسم توڑنے سے پہلے کفارہ دینے کو جائز سمجھتے تھے ۔
Narrated ‘Abd al-Rahman b. Samurah:
The Prophet (ﷺ) said to me: ‘Abd al-Rahman b. Samurah, when you swear an oath and consider something else to be better than it, do the thing that is beter and make atonement for your oath.
Abu Dawud said: I heard Ahmad (b. Hanbal) permitting to make atonement before breaking the oath.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، نَحْوَهُ قَالَ : “ فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، ثُمَّ ائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : أَحَادِيثُ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ وَعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ رُوِيَ عَنْ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي بَعْضِ الرِّوَايَةِ الْحِنْثُ قَبْلَ الْكَفَّارَةِ وَفِي بَعْضِ الرِّوَايَةِ الْكَفَّارَةُ قَبْلَ الْحِنْثِ .
اس سند سے بھی عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہےاس میں ہے : ” تو قسم کا کفارہ ادا کرو پھر اس چیز کو اختیار کرو جو بہتر ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابوموسی اشعری ، عدی بن حاتم اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی روایات جو اس موضوع سے متعلق ہیں ان میں بعض میں «الكفارة قبل الحنث» ہے اور بعض میں «الحنث قبل الكفارة» ہے ۔
A similar tradition has been transmitted by ‘Abd al-Rahman b. Samurah through a different chain if narrators. This version has:”Make atonement for your oath and then do the thing that is better.”
Abu Dawud said: The version of this tradition transmitted by Abu Musa al-Ash’ari, ‘Adi b. Hatim and Abu Hurairah are variant. Some of them indicate breaking the oath before making atonement, and other making atonement before breaking the oath.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ عِيَاضٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَرْمَلَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبٍ بِنْتِ ذُؤَيْبِ بْنِ قَيْسٍ الْمُزَنِيَّةِ، – وَكَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْهُمْ مِنْ أَسْلَمَ ثُمَّ كَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَخٍ لِصَفِيَّةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ابْنُ حَرْمَلَةَ : فَوَهَبَتْ لَنَا أُمُّ حَبِيبٍ صَاعًا – حَدَّثَتْنَا عَنِ ابْنِ أَخِي صَفِيَّةَ عَنْ صَفِيَّةَ أَنَّهُ صَاعُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم . قَالَ أَنَسٌ : فَجَرَّبْتُهُ، أَوْ قَالَ فَحَزَرْتُهُ فَوَجَدْتُهُ مُدَّيْنِ وَنِصْفًا بِمُدِّ هِشَامٍ .
عبدالرحمٰن بن حرملہ کہتے ہیں کہام حبیب بنت ذؤیب بن قیس مزنیہ قبیلہ بنو اسلم کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں پھر وہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے کے نکاح میں آئیں ، آپ نے ہم کو ایک صاع ہبہ کیا ، اور ہم سے بیان کیا کہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے سے روایت ہے ، اور انہوں نے ام المؤمنین صفیہ سے روایت کی ہے کہ ام المؤمنین کہتی ہیں کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع ہے ۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے اس کو جانچا یا کہا میں نے اس کا اندازہ کیا تو ہشام بن عبدالملک کے مد سے دو مد اور آدھے مد کے برابر پایا ۱؎ ۔
Narrated Safiyyah bint Huyayy:
Ibn Harmalah said: Umm Habib gave us a sa’ and told us narration from the nephew of Safiyyah on the authority of Safiyyah that it was the sa’ of the Prophet (ﷺ).
Anas ibn Ayyad said: I tested it and found its capacity two and half mudd according to the mudd of Hisham.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلاَّدٍ أَبُو عُمَرَ، قَالَ : كَانَ عِنْدَنَا مَكُّوكٌ يُقَالُ لَهُ مَكُّوكُ خَالِدٍ وَكَانَ كَيْلَجَتَيْنِ بِكَيْلَجَةِ هَارُونَ، قَالَ مُحَمَّدٌ : صَاعُ خَالِدٍ صَاعُ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ .
محمد بن محمد بن خلاد ابوعمر کا بیان ہے کہمیرے پاس ایک مکوک ۱؎ تھا اسے مکوک خالد کہا جاتا تھا ، وہ ہارون کے کیلجہ ( ایک پیمانہ ہے ) سے دو کیلجہ کے برابر تھا ۔ محمد کہتے ہیں : خالد کا صاع ہشام یعنی ابن عبدالملک کا صاع ہے ۔
Narrated Muhammad b. Muhmmad b. Khattab Abu ‘Umar :We had a makkuk which was called Makkuk Khalid. Its capacity was two measurements according to the measurements of Harun. The narrator said: The sa’ of Khalid was the sa’ of Hisham b. ‘Abd al-Malik.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ كَانَتْ لأَبِي . فَقَالَ الْكِنْدِيُّ هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ . قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِلْحَضْرَمِيِّ ” أَلَكَ بَيِّنَةٌ ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” فَلَكَ يَمِينُهُ ” . قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ فَاجِرٌ لاَ يُبَالِي مَا حَلَفَ عَلَيْهِ لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَىْءٍ . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلاَّ ذَاكَ ” . فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ لَهُ فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالٍ لِيَأْكُلَهُ ظَالِمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ ” .
وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہحضر موت کا ایک شخص اور کندہ کا ایک شخص دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، حضرمی نے کہا : اللہ کے رسول ! اس شخص نے میرے والد کی ایک زمین مجھ سے چھین لی ہے ، کندی نے کہا : واہ یہ میری زمین ہے ، میرے قبضے میں ہے میں خود اس میں کھیتی کرتا ہوں اس میں اس کا کوئی حق نہیں ہے ۔ راوی کہتے ہیں : تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرمی سے پوچھا : ” کیا تمہارے پاس گواہ ہیں ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر تو تمہارے لیے اس کی جانب سے قسم ہے “ ( جیسی وہ قسم کھا لے اسی کے مطابق فیصلہ ہو جائے گا ) ، حضرمی نے کہا : اللہ کے رسول : وہ تو فاجر ہے کسی بھی قسم کی پرواہ نہیں کرتا ، کسی بھی چیز سے نہیں ڈرتا ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( وہ کچھ بھی ہو ) تمہارے لیے تو بس اس سے اتنا ہی حق ہے ( یعنی تم اس سے بس قسم کھلا سکتے ہو ) “ پھر وہ قسم کھانے چلا ، تو اس کے مڑتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دیکھو اگر کسی کا مال ہڑپ کرنے کے لیے اس نے جھوٹی قسم کھا لی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے منہ پھیرے ہو گا ۱؎ “ ۔
Narrated ‘Alqamah b. Wa’il b. Hujr al-Hadrami:On the Authority of his father: A man from Hadramawt and a man of Kindah came to the Messenger of Allah (ﷺ). Al-Hadrami said: Messenger of Allah, this (man) took away forcibly from me the land which belongs to my father. Al-Kindi said: It is my land in my possession, and I cultivate it, he has no right to it. The Prophet (ﷺ) then said to al-Hadrami: Have you any proof ? He said: No. He then said: So for you is his oath. He said: Messenger of Allah, he is liar, he does not care for which he is taking the oath. He does not refrain himself from anything. The Prophet (ﷺ) said: You will have nothing from him except that. He went to take an oath for him. When he turned his back, the Messenger of Allah (ﷺ) said: If he takes an oath on the property to take it away by unfair means, he will meet Allah while He is unmindful of him.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلاَّدٍ أَبُو عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ : لَمَّا وُلِّيَ خَالِدٌ الْقَسْرِيُّ أَضْعَفَ الصَّاعَ فَصَارَ الصَّاعُ سِتَّةَ عَشَرَ رَطْلاً . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلاَّدٍ قَتَلَهُ الزِّنْجُ صَبْرًا، فَقَالَ بِيَدِهِ هَكَذَا وَمَدَّ أَبُو دَاوُدَ يَدَهُ وَجَعَلَ بُطُونَ كَفَّيْهِ إِلَى الأَرْضِ، قَالَ : وَرَأَيْتُهُ فِي النَّوْمِ فَقُلْتُ : مَا فَعَلَ اللَّهُ بِكَ قَالَ : أَدْخَلَنِي الْجَنَّةَ . فَقُلْتُ : فَلَمْ يَضُرَّكَ الْوَقْفُ .
امیہ بن خالد کہتے ہیںجب خالد قسری گورنر مقرر ہوئے تو انہوں نے صاع کو دو چند کر دیا تو ایک صاع ( ۱۶ ) رطل کا ہو گیا ۱؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : محمد بن محمد بن خلاد کو حبشیوں نے سامنے کھڑا کر کے قتل کر دیا تھا انہوں نے ہاتھ سے بتایا کہ اس طرح ( یہ کہہ کر ) ابوداؤد نے اپنا ہاتھ پھیلایا ، اور اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کے باطن کو زمین کی طرف کیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے ان کو خواب میں دیکھا تو ان سے پوچھا : اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا برتاؤ کیا ؟ انہوں نے کہا : اللہ نے مجھے جنت میں داخل فرما دیا ، تو میں نے کہا : پھر تو آپ کو حبشیوں کے سامنے کھڑا کر کے قتل کئے جانے سے کچھ نقصان نہ پہنچا ۔
Narrated Umayyah b. Khalid:
When Khalid al-Qasri was made ruler (of Hijaz and Kufah), he doubled the measure of sa’. The sa’ then measured sixteen rotls.
Abu Dawud said: Muhammad b. Muhammad b. Khattab was slain by Negroes in confinement. He said while signing with his hand: “in this way”. Abu Dawud extended his hand and turned his palms towards earth and said: I saw him in the dream and asked him: How did Allah deal with you ? He replied: He admitted to Paradise. I said: Your detention did not harm you.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ، قَالَ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ جَارِيَةٌ لِي صَكَكْتُهَا صَكَّةً . فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ أَفَلاَ أُعْتِقُهَا قَالَ : ” ائْتِنِي بِهَا ” . قَالَ : فَجِئْتُ بِهَا قَالَ : ” أَيْنَ اللَّهُ ” . قَالَتْ : فِي السَّمَاءِ . قَالَ : ” مَنْ أَنَا ” . قَالَتْ : أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ . قَالَ : ” أَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ ” .
معاویہ بن حکم سلمی کہتے ہیں کہمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری ایک لونڈی ہے میں نے اسے ایک تھپڑ مارا ہے ، تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تھپڑ کو عظیم جانا ، تو میں نے عرض کیا : میں کیوں نہ اسے آزاد کر دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے میرے پاس لے آؤ “ میں اسے لے کر گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” اللہ کہاں ہے ؟ “ اس نے کہا : آسمان کے اوپر ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پھر ) پوچھا : ” میں کون ہوں ؟ “ اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے آزاد کر دو ، یہ مومنہ ہے “ ۔
Narrated Mu’awiyah b. al-Hakam al-Sulami:I said: Messenger of Allah, I have a slave girl whom I slapped. This grieved the Messenger of Allah (ﷺ). I said to him: Should I not emancipate her? He said: Bring her to me. He said: Then I brought her. He asked: Where is Allah ? She replied: In the heaven. He said: Who am I ? She replied: You are the Messenger of Allah. He said: Emancipate her, she is a believer.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الشَّرِيدِ، : أَنَّ أُمَّهُ، أَوْصَتْهُ أَنْ يُعْتِقَ، عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً وَعِنْدِي جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ نُوبِيَّةٌ فَذَكَرَ نَحْوَهُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَرْسَلَهُ لَمْ يَذْكُرِ الشَّرِيدَ .
شرید سے روایت ہے کہان کی والدہ نے انہیں اپنی طرف سے ایک مومنہ لونڈی آزاد کر دینے کی وصیت کی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری والدہ نے مجھے وصیت کی ہے کہ میں ان کی طرف سے ایک مومنہ لونڈی آزاد کر دوں ، اور میرے پاس نوبہ ( حبش کے پاس ایک ریاست ہے ) کی ایک کالی لونڈی ہے ۔ ۔ ۔ پھر اوپر گزری ہوئی حدیث کی طرح ذکر کیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ خالد بن عبداللہ نے اس حدیث کو مرسلاً روایت کیا ہے ، شرید کا ذکر نہیں کیا ہے ۔
Narrated Ash-Sharid ibn Suwayd ath-Thaqafi:
Sharid’s mother left a will to emancipate a believing slave on her behalf. So he came to the Prophet (ﷺ) and said: Messenger of Allah, my mother left a will that I should emancipate a believing slave for her, and I have a black Nubian slave-girl. He mentioned a tradition about the test of the girl.
Abu Dawud said: Khalid b. ‘Abd Allah narrated this tradition direct from the Prophet (ﷺ). He did not mention the name of al-Sharid.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجُوزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ أَخْبَرَنِي الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، : أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِجَارِيَةٍ سَوْدَاءَ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلَىَّ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً . فَقَالَ لَهَا : ” أَيْنَ اللَّهُ ” . فَأَشَارَتْ إِلَى السَّمَاءِ بِأُصْبُعِهَا . فَقَالَ لَهَا : ” فَمَنْ أَنَا ” . فَأَشَارَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَإِلَى السَّمَاءِ، يَعْنِي أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ . فَقَالَ : ” أَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص ایک کالی لونڈی لے کر آیا ، اور اس نے عرض کیا : اﷲ کے رسول ! میرے ذمہ ایک مومنہ لونڈی آزاد کرنا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( لونڈی ) سے پوچھا : ” اﷲ کہاں ہے ؟ “ تو اس نے اپنی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کیا ( یعنی آسمان کے اوپر ہے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : ” میں کون ہوں ؟ “ تو اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آسمان کی طرف اشارہ کیا یعنی ( یہ کہا ) آپ اللہ کے رسول ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( لونڈی لے کر آنے والے شخص سے ) کہا : ” اسے آزاد کر دو یہ مومنہ ہے “ ۔
Narrated Abu Hurairah:A man brought the Prophet (ﷺ) a black slave girl. He said: Messenger of Allah, emancipation of believing slave is due to me. He asked her: Where is Allah ? She pointed to the heaven with her finger. He then asked her: Who am I ? She pointed to the Prophet (ﷺ) and to the heaven, that is to say: You are the Messenger of Allah. He then said: Set her free, she is a believer.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ : ” وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا، وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا ” . ثُمَّ قَالَ : ” إِنْ شَاءَ اللَّهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَقَدْ أَسْنَدَ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْنَدَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ شَرِيكٍ : ثُمَّ لَمْ يَغْزُهُمْ .
عکرمہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم اللہ کی ، میں قریش سے جہاد کروں گا ، قسم اللہ کی ، میں قریش سے جہاد کروں گا ، قسم اللہ کی ، میں قریش سے جہاد کروں گا “ پھر کہا : ” ان شاءاللہ ( اگر اللہ نے چاہا ) “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس روایت کو ایک نہیں کئی لوگوں نے شریک سے ، شریک نے سماک سے ، سماک نے عکرمہ سے ، عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اور ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسنداً بیان کیا ہے ، اور ولید بن مسلم نے شریک سے روایت کیا ہے اس میں ہے : ” پھر آپ نے ان سے غزوہ نہیں کیا “ ۔
Narrated Ikrimah ibn AbuJahl:
The Prophet (ﷺ) said: I swear by Allah, I shall fight against the Quraysh; I swear by Allah, I shall fight against the Quraysh; I swear by Allah, I shall fight against the Quraysh. He then said: “If Allah wills.”
Abu Dawud said: A number of persons have narrated this tradition from Sharik, from Simak, from ‘Ikrimah, from Ibn ‘Abbas who reported from the Prophet (ﷺ): “But he did not fight against them.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، يَرْفَعُهُ قَالَ : ” وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا ” . ثُمَّ قَالَ : ” إِنْ شَاءَ اللَّهُ ” . ثُمَّ قَالَ : ” وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ ” . ثُمَّ قَالَ : ” وَاللَّهِ لأَغْزُوَنَّ قُرَيْشًا ” . ثُمَّ سَكَتَ ثُمَّ قَالَ : ” إِنْ شَاءَ اللَّهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : زَادَ فِيهِ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ شَرِيكٍ قَالَ : ثُمَّ لَمْ يَغْزُهُمْ .
عکرمہ سے مرفوعاً روایت ہے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا “ ، پھر فرمایا : ” ان شاءاللہ “ پھر فرمایا : ” قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا ان شاءاللہ “ پھر فرمایا : ” قسم اللہ کی میں قریش سے جہاد کروں گا “ پھر آپ خاموش رہے پھر فرمایا : ” ان شاءاللہ “ ۱؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ولید بن مسلم نے شریک سے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے : ” پھر آپ نے ان سے جہاد نہیں کیا “ ۔
Narrated ‘Ikrimah:
The Prophet (ﷺ) as saying: I swear by Allah, I shall fight against the Quraish. The then said: If Allah wills. He again said: I swear by Allah, I shall fight against the Quraish if Allah wills. He again said: I swear by Allah, I shall fight against the Quraish. He then kept silence. Then he said: If Allah wills.
Abu Dawud said: Al-Walid b. Muslim said on the authority of Sharik: He then said: But he did not fight against them.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ عُثْمَانُ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ : أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَنْهَى عَنِ النَّذْرِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَيَقُولُ : ” لاَ يَرُدُّ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ ” . قَالَ مُسَدَّدٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : ” النَّذْرُ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نذر سے منع فرماتے تھے ، اور فرماتے تھے کہ نذر تقدیر کے فیصلے کو کچھ بھی نہیں ٹالتی سوائے اس کے کہ اس سے بخیل ( کی جیب ) سے کچھ نکال لیا جاتا ہے ۔ مسدد کی روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نذر کسی چیز کو ٹالتی نہیں ۱؎ “ ۔
Narrated ‘Abd Allah b. ‘Umar:
The Messenger of Allah (ﷺ) forbade to make a vow. He said: It has not effect against fate, it is only from the miserly that it is means by which something is extracted.
Musaddad said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: A vow does not avert anything (i.e. has no effect against fate).
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ، أَخْبَرَكُمُ ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ : “ لاَ يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ الْقَدَرَ بِشَىْءٍ لَمْ أَكُنْ قَدَّرْتُهُ لَهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ النَّذْرُ الْقَدَرَ قَدَّرْتُهُ يُسْتَخْرَجُ مِنَ الْبَخِيلِ يُؤْتَى عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يُؤْتَى مِنْ قَبْلُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( اللہ تعالیٰ کہتا ہے : ) نذر ابن آدم کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں لا سکتی جسے میں نے اس کے لیے مقدر نہ کیا ہو لیکن نذر اسے اس تقدیر سے ملاتی ہے جسے میں نے اس کے لیے لکھ دیا ہے ، یہ بخیل سے وہ چیز نکال لیتی ہے جسے وہ اس نذر سے پہلے نہیں نکالتا ہے ( یعنی اپنی بخالت کے سبب صدقہ خیرات نہیں کرتا ہے مگر نذر کی وجہ سے کر ڈالتا ہے ) ۱؎ “ ۔
Narrated Abu Hurairah:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: A vow does not provide for the son of Adam anything which I did not decree for him, but a vow draws it. A Divine decree is one which I have destined, it is extracted from a miser. He is given what he was not given before.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الأَيْلِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : “ مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلاَ يَعْصِهِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو اللہ کی اطاعت کی نذر مانے تو اللہ کی اطاعت کرے اور جو اللہ کی نافرمانی کرنے کی نذر مانے تو اس کی نافرمانی نہ کرے ۱؎ “ ۔
Narrated ‘Aishah:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: If anyone vows to obey Allah, let him obey Him, but if anyone vows to disobey Him, let him not disobey Him.
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : “ لاَ نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ، وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” معصیت کی نذر نہیں ہے ( یعنی اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے ) اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے “ ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The Prophet (ﷺ) as saying: No vow must be taken to do an act of disobedience, and the atonement for it is the same as for an oath.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نِسْطَاسٍ، مِنْ آلِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ يَحْلِفُ أَحَدٌ عِنْدَ مِنْبَرِي هَذَا عَلَى يَمِينٍ آثِمَةٍ وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ أَخْضَرَ إِلاَّ تَبَوَّأَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ” . أَوْ ” وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص میرے منبر کے پاس جھوٹی قسم کھائے گا اگرچہ ایک تازی مسواک کے لیے کھائے تو سمجھ لو اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیا “ یا یہ کہا : ” جہنم اس پر واجب ہو گئی ۱؎ “ ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said: One should not take a false oath at this pulpit of mine even on a green tooth-stick; otherwise he will make his abode in Hell, or Hell will be certain for him.
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، بِمَعْنَاهُ وَإِسْنَادِهِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ شَبُّويَةَ، يَقُولُ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ – يَعْنِي فِي هَذَا الْحَدِيثِ – حَدَّثَ أَبُو سَلَمَةَ، فَدَلَّ ذَلِكَ عَلَى أَنَّ الزُّهْرِيَّ، لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ : وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ مَا حَدَّثَنَا أَيُّوبُ – يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ – قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ : أَفْسَدُوا عَلَيْنَا هَذَا الْحَدِيثَ . قِيلَ لَهُ : وَصَحَّ إِفْسَادُهُ عِنْدَكَ وَهَلْ رَوَاهُ غَيْرُ ابْنِ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ : أَيُّوبُ كَانَ أَمْثَلَ مِنْهُ . يَعْنِي أَيُّوبَ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، وَقَدْ رَوَاهُ أَيُّوبُ .
اس سند سے بھی ابن شہاب سے اسی مفہوم کی حدیث اسی طریق سے مروی ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیںمیں نے احمد بن شبویہ کو کہتے سنا : ابن مبارک نے کہا ہے ( یعنی اس حدیث کے بارے میں ) کہ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے ، تو اس سے معلوم ہوا کہ زہری نے اسے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے ۔ احمد بن محمد کہتے ہیں : اس کی تصدیق وہ روایت کر رہی ہے جسے ہم سے ایوب یعنی ابن سلیمان نے بیان کیا ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں نے اس حدیث کو ہم پر فاسد کر دیا ہے ان سے پوچھا گیا : کیا آپ کے نزدیک اس حدیث کا فاسد ہونا صحیح ہے ؟ اور کیا ابن اویس کے علاوہ کسی اور نے بھی اسے روایت کیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا : ایوب یعنی ایوب بن سلیمان بن بلال ان سے قوی و بہتر راوی ہیں اور اسے ایوب نے روایت کیا ہے ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by al-Zuhri through a different chain of narrators to the same effect.
Abu Dawud said:I heard Ahmad b. Shabbuyah say: Ibn al-Mubarak said about this tradition that Abu Salamah had transmitted it. This indicates that al-Zuhri did not hear it from Abu Salamah. Ahmad b. Muhammad said: This is verified by what Ayyub b. Sulaiman narrated to us.
Abu Dawud said: I heard Ahmad b. Hanbal say: I have corrupted this tradition for us. He was asked: Do you think that it is correct that this tradition has been corrupted? Has any person other than Ibn Abi Uwais transmitted it ? He replied: Ayyub was similar to him in respect of reliability, and Ayyub transmitted it.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : “ لاَ نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ، وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ ” . قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ : إِنَّمَا الْحَدِيثُ حَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم . أَرَادَ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ أَرْقَمَ وَهِمَ فِيهِ وَحَمَلَهُ عَنْهُ الزُّهْرِيُّ وَأَرْسَلَهُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَحِمَهَا اللَّهُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَى بَقِيَّةُ عَنِ الأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِإِسْنَادِ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ مِثْلَهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” معصیت کی نذر نہیں ہے ( یعنی اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے ) اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے “ ۔ احمد بن محمد مروزی کہتے ہیں : اصل حدیث علی بن مبارک کی حدیث ہے جسے انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے انہوں نے محمد بن زبیر سے اور محمد نے اپنے والد زبیر سے اور زبیر نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے اور عمران نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ۔ احمد کی مراد یہ ہے کہ سلیمان بن ارقم کو اس حدیث میں وہم ہو گیا ہے ان سے زہری نے لے کر اس کو مرسلاً ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : بقیہ نے اوزاعی سے ، اوزاعی نے یحییٰ سے ، یحییٰ نے محمد بن زبیر سے علی بن مبارک کی سند سے اسی کے ہم مثل روایت کیا ہے ۔
Narrated ‘Aishah:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: No vow must be taken to do an act of disobedience, and the atonement for it is the same as for an oath.
Ahmad b. Muhammad al-Marwazi said: The correct chain of this tradition is: ‘Ali b. al-Mubarak, from Yahya b. Abi Kathir, from Muhammad b. al-Zubair, from his father, on the authority of ‘Imran b. Husain from the Prophet (ﷺ)
Abu Dawud said: By this he (al-Marwazi) means that the narrator Sulaiman b. Arqam had some misunderstanding about this tradition. Al-Zuhri narrated it from him and then transmitted it (omitting his name) from Abu Salamah on the authority of ‘Aishah.
Abu Dawud said: Baqiyyah has transmitted it from al-Auza’i from Yahya, from Muhammad b. al-Zubair with a similar chain of Ibn al-Mubarak.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زَحْرٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ أَخْبَرَهُ : أَنَّهُ، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنْ أُخْتٍ لَهُ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ حَافِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ فَقَالَ : “ مُرُوهَا فَلْتَخْتَمِرْ وَلْتَرْكَبْ، وَلْتَصُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ” .
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہانہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ایک بہن کے بارے میں پوچھا جس نے نذر مانی تھی کہ وہ ننگے پیر اور ننگے سر حج کرے گی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے حکم دو کہ اپنا سر ڈھانپ لے اور سواری پر سوار ہو اور ( بطور کفارہ ) تین دن کے روزے رکھے “ ۔
Narrated Uqbah ibn Amir:
Uqbah consulted the Prophet (ﷺ) about his sister who took a vow to perform hajj barefooted and bareheaded. So he said: Command her to cover her head and to ride, and to fast three days.
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ كَتَبَ إِلَىَّ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زَحْرٍ، مَوْلَى لِبَنِي ضَمْرَةَ – وَكَانَ أَيَّمَا رَجُلٍ – أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الرُّعَيْنِيَّ أَخْبَرَهُ بِإِسْنَادِ يَحْيَى وَمَعْنَاهُ .
عبدالرزاق کہتے ہیں : ہم سے ابن جریج نے بیان کیا ہے کہیحییٰ بن سعید نے مجھے لکھا کہ مجھے بنو ضمرہ کے غلام عبیداللہ بن زحر نے یا کوئی بھی رہے ہوں خبر دی کہ انہیں ابوسعید رعینی نے یحییٰ کی سند سے اسی مفہوم کی حدیث کی خبر دی ہے ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Sa’id al-Ru’aini with the same chain as narrated by Yahya (b. Sa’id) and to the same effect.
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ – يَعْنِي – أَنْ تَحُجَّ مَاشِيَةً . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : “ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَصْنَعُ بِشَقَاءِ أُخْتِكَ شَيْئًا، فَلْتَحُجَّ رَاكِبَةً وَلْتُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهَا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری بہن نے پیدل حج کرنے کے لیے جانے کی نذر مانی ہے ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سخت کوشی پر کچھ نہیں کرے گا ( یعنی اس مشقت کا کوئی ثواب نہ دے گا ) اسے چاہیئے کہ وہ سوار ہو کر حج کرے اور قسم کا کفارہ دیدے “ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
A man came to Prophet (ﷺ) and said: Messenger of Allah, my sister has taken a vow to perform hajj on foot. The Prophet (ﷺ) said: Allah gets no good from the affliction your sister imposed on herself, so let her perform hajj riding and make atonement for her oath.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، : أَنَّ أُخْتَ، عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ، إِلَى الْبَيْتِ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تَرْكَبَ وَتُهْدِيَ هَدْيًا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن نے پیدل بیت اللہ جانے کی نذر مانی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سواری سے جانے اور ہدی ذبح کرنے کا حکم دیا ۱؎ ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:That the sister of ‘Uqbah b. ‘Amir took vow to walk on foot to the Ka’bah. Thereupon the Prophet (ﷺ) ordered her to ride and slaughter a sacrificial animal.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، : أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمَّا بَلَغَهُ أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِيَةً قَالَ : “ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ نَذْرِهَا، مُرْهَا فَلْتَرْكَبْ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ نَحْوَهُ وَخَالِدٌ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب خبر ملی کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن نے پیدل حج کرنے کی نذر مانی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ اس کی نذر سے بے نیاز ہے ، اسے کہو : سوار ہو جائے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح اور خالد نے عکرمہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:
That when the Prophet (ﷺ) was informed that the sister of ‘Uqbah b. ‘Amir had taken a vow to perform Hajj on foot, he said: Allah is not in need of her vow. So ask her to ride.
Abu Dawud said: Sa’ib b. ‘Arubah has transmitted a similar tradition. Khalid has also transmitted a similar tradition on the authority of ‘Ikrimah from the Prophet (ﷺ).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ أُخْتَ، عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ بِمَعْنَى هِشَامٍ وَلَمْ يَذْكُرِ الْهَدْىَ وَقَالَ فِيهِ : “ مُرْ أُخْتَكَ فَلْتَرْكَبْ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَاهُ خَالِدٌ عَنْ عِكْرِمَةَ بِمَعْنَى هِشَامٍ .
عکرمہ سے روایت ہے کہعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن ، آگے وہی باتیں ہیں جو ہشام کی حدیث میں ہے لیکن اس میں ہدی کا ذکر نہیں ہے نیز اس میں ہے : «مر أختك فلتركب» ” اپنی بہن کو حکم دو کہ وہ سوار ہو جائے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے خالد نے عکرمہ سے ہشام کے ہم معنی روایت کیا ہے ۔
Narrated ‘Ikrimah:
The tradition about the sister of ‘Uqbah b. ‘Amir as narrated by Hisham, but he made no mention of the sacrificial animal. In his version he said: Ask your sister to ride.
Abu Dawud said: Khalid narrated it from ‘Ikrimah to the same effect as narrated by Hisham.
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ : نَذَرَتْ أُخْتِي أَنْ تَمْشِيَ، إِلَى بَيْتِ اللَّهِ، فَأَمَرَتْنِي أَنْ أَسْتَفْتِيَ لَهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَفْتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ : “ لِتَمْشِ وَلْتَرْكَبْ ” .
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیںمیری بہن نے بیت اللہ پیدل جانے کی نذر مانی اور مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھ کر آؤں ( کہ میں کیا کروں ) تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا : ” چاہیئے کہ پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو “ ۔
Narrated ‘Uqbah bin ‘Amir al-Juhani:My sister took a vow to walk on foot to the House of Allah (i.e. Ka’bah). She asked me to consult the Prophet (ﷺ) about her. So I consulted the Prophet (ﷺ). He said: Let her walk and ride.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : بَيْنَمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ فِي الشَّمْسِ فَسَأَلَ عَنْهُ قَالُوا : هَذَا أَبُو إِسْرَائِيلَ نَذَرَ أَنْ يَقُومَ وَلاَ يَقْعُدَ، وَلاَ يَسْتَظِلَّ وَلاَ يَتَكَلَّمَ وَيَصُومَ . قَالَ : “ مُرُوهُ فَلْيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَقْعُدْ، وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران آپ کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو دھوپ میں کھڑا تھا آپ نے اس کے متعلق پوچھا ، تو لوگوں نے بتایا : یہ ابواسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں ، نہ سایہ میں آئے گا ، نہ بات کرے گا ، اور روزہ رکھے گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے حکم دو کہ وہ بات کرے ، سایہ میں آئے اور بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے “ ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:While the Prophet (ﷺ) was preaching a man was standing in the sun. He asked about him. They said: He is Abu Isra’il who has taken a vow to stand and not to sit, or go into shade, or speak, but to fast. Thereupon he said: Command him to speak, to go into the shade, sit and complete his fast.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ وَاللاَّتِ فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ فَلْيَتَصَدَّقْ بِشَىْءٍ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کوئی قسم کھائے اور اپنی قسم میں یوں کہے کہ میں لات کی قسم کھاتا ہوں تو چاہیئے کہ وہ «لا إله إلا الله» کہے ، اور جو کوئی اپنے دوست سے کہے کہ آؤ ہم تم جوا کھیلیں تو اس کو چاہیئے کہ کچھ نہ کچھ صدقہ کرے “ ( تاکہ شرک اور کلمہ شرک کا کفارہ ہو جائے ) ۔
Narrated Abu Hurairah:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: If anyone swears on oath is the course which he says: “By al-Lat” he should say: There is no god but Allah, and that if anyone says to his friend: Come and let me play for money with you, he should give something in charity (sadaqah).
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالُوا : نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ . فَقَالَ : “ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ ” . وَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے دونوں بیٹوں کے درمیان ( سہارا لے کر ) چلتے ہوئے دیکھا تو آپ نے اس کے متعلق پوچھا ، لوگوں نے بتایا : اس نے ( خانہ کعبہ ) پیدل جانے کی نذر مانی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ اس سے بے نیاز ہے کہ یہ اپنے آپ کو تکلیف میں ڈالے “ آپ نے حکم دیا کہ وہ سوار ہو کر جائے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عمرو بن ابی عمرو نے اعرج سے ، اعرج نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے ۔
Narrated Anas b. Malik :
The Messenger of Allah (ﷺ) saw a man that he was supported between his sons. He asked about him, and (the people) said: He has taken a vow to walk (on foot). Thereupon he said: Allah has no need that this man should punish himself, and he ordered him to ride.
Abu Dawud said: ‘Amr b. Abi ‘Amir has also narrated a similar tradition from al-A’raj on the authority of Abu Hurairah from the Prophet (ﷺ).
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي الأَحْوَلُ، أَنَّ طَاوُسًا، أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، : أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِإِنْسَانٍ يَقُودُهُ بِخِزَامَةٍ فِي أَنْفِهِ، فَقَطَعَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ وَأَمَرَهُ أَنْ يَقُودَهُ بِيَدِهِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک ایسے انسان کے پاس سے گزرے جس کی ناک میں ناتھ ڈال کر لے جایا جا رہا تھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس کی ناتھ کاٹ دی ، اور حکم دیا کہ اس کا ہاتھ پکڑ کر لے جاؤ ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:The Prophet (ﷺ) while going round the Ka’bah passed a man who was led with a ring of bridle in his nose. The Prophet (ﷺ) cut it off with his hand and ordered to lead him by catching his hand.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، – يَعْنِي ابْنَ طَهْمَانَ – عَنْ مَطَرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، : أَنَّ أُخْتَ، عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ، مَاشِيَةً وَأَنَّهَا لاَ تُطِيقُ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : “ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ مَشْىِ أُخْتِكَ، فَلْتَرْكَبْ وَلْتُهْدِ بَدَنَةً ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن نے پیدل حج کرنے کی نذر مانی اور پیدل جانے کی طاقت نہیں رکھتی تھی ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے ) کہا : ” اللہ تعالیٰ کو تمہاری بہن کے پیدل جانے کی پرواہ نہیں ، ( تم اپنی بہن سے کہو کہ ) وہ سوار ہو جائیں اور ( نذر کے کفارہ کے طور پر ) ایک اونٹ کی قربانی دے دیں “ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The sister of Uqbah ibn Amir took a vow that she would perform hajj on foot, and she was unable to do so. The Prophet (ﷺ) said: Allah is not in need of the walking of your sister. She must ride and offer a sacrificial camel.
حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم : إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ . فَقَالَ : “ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَصْنَعُ بِمَشْىِ أُخْتِكَ إِلَى الْبَيْتِ شَيْئًا ” .
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہانہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : میری بہن نے بیت اللہ پیدل جانے کی نذر مانی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہاری بہن کے پیدل بیت اللہ جانے کا اللہ کوئی ثواب نہ دے گا “ ۔
Narrated Uqbah ibn Amir al-Juhani:
Uqbah said to the Prophet (ﷺ): My sister has taken a vow that she will walk to the House of Allah (the Ka’bah). Thereupon he said: Allah will not do anything of the walking of your sister to the House of Allah (i.e. the Ka’bah).
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، : أَنَّ رَجُلاً، قَامَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ لِلَّهِ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكَ مَكَّةَ أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ رَكْعَتَيْنِ . قَالَ : ” صَلِّ هَا هُنَا ” ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ فَقَالَ : ” صَلِّ هَا هُنَا ” ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ فَقَالَ : ” شَأْنَكَ إِذًا ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رُوِيَ نَحْوُهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہفتح مکہ کے دن ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! میں نے اللہ سے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو مکہ پر فتح نصیب کیا تو میں بیت المقدس میں دو رکعت ادا کروں گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم یہیں پڑھ لو “ ( یعنی مسجد الحرام میں اس لیے کہ اس سے افضل ہے اور سہل تر ہے ) ، اس نے پھر وہی بات دہرائی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا : ” یہیں پڑھ لو “ پھر اس نے ( سہ بارہ ) وہی بات پوچھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اب تمہاری مرضی ( چاہو تو یہاں پڑھ لو اور بیت المقدس جانا چاہو تو وہاں چلے جاؤ ) “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسی طرح سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah:
A man stood on the day of Conquest (of Mecca) and said: Messenger of Allah, I have vowed to Allah that if He grants conquest of Mecca at your hands, I shall pray two rak’ahs in Jerusalem. He replied: Pray here. He repeated (his statement) to him and he said: Pray here. He again repeated (his statement) to him. He (the Prophet) replied: Pursue your own course, then.
Abu Dawud said: A similar tradition has been narrated by ‘Abd al-Rahman b. ‘Awf from the Prophet (ﷺ).
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، – الْمَعْنَى – قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ حَفْصَ بْنَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَعَمْرًا، وَقَالَ، عَبَّاسٌ : ابْنَ حَنَّةَ أَخْبَرَاهُ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ رِجَالٍ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا الْخَبَرِ . زَادَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ وَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ لَوْ صَلَّيْتَ هَا هُنَا لأَجْزَأَ عَنْكَ صَلاَةً فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَاهُ الأَنْصَارِيُّ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ فَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ عَمْرٍو، وَقَالَ عَمْرُو بْنُ حَيَّةَ وَقَالَ أَخْبَرَاهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَعَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم .
عمر بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بعض صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں اتنا اضافہ ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر تم یہاں ( یعنی مسجد الحرام میں ) نماز پڑھ لیتے تو تمہارے بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی جگہ پر کافی ہوتا “ ( وہاں جانے کی ضرورت نہ رہتی ) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے انصاری نے ابن جریج سے روایت کیا ہے ، لیکن انہوں نے حفص بن عمر کے بجائے جعفر بن عمر کہا ہے اور عمرو بن حنۃ کے بجائے عمر بن حیۃ کہا ہے : اور کہا ہے ان دونوں نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں سے روایت کیا ہے ۔
The tradition mentioned above (No.3299) has also been transmitted by Umar ibn Abd al-Rahman ibn Awf on the authority of his father and the Companions of the Prophet (ﷺ).
This version has:”The Prophet (ﷺ) said: By Him Who sent Muhammad with truth, if you prayed here, this would be sufficient for you like the prayer in Jerusalem.”
Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by al-Ansari, from Ibn-Juraij. He said: Ja’far b. ‘Umar and ‘Amr b. Hayyah. He said: They transmitted from ‘Abd al-Rahman b. ‘Awf and from the Companions of the Prophet (ﷺ).
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، : أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، اسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ : إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ لَمْ تَقْضِهِ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ اقْضِهِ عَنْهَا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہسعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا اور کہا کہ میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے اور ان کے ذمہ ایک نذر تھی جسے وہ پوری نہ کر سکیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم ان کی جانب سے پوری کر دو “ ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:Sa’d b. ‘Ubadah asked the Messenger of Allah (ﷺ): My Mother has died and she could not fulfill her vow which she had taken. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Fulfill it on her behalf.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، : أَنَّ امْرَأَةً، رَكِبَتِ الْبَحْرَ فَنَذَرَتْ إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ أَنْ تَصُومَ شَهْرًا، فَنَجَّاهَا اللَّهُ فَلَمْ تَصُمْ حَتَّى مَاتَتْ، فَجَاءَتِ ابْنَتُهَا أَوْ أُخْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَهَا أَنْ تَصُومَ عَنْهَا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک عورت بحری سفر پر نکلی اس نے نذر مانی کہ اگر وہ بخیریت پہنچ گئی تو وہ مہینے بھر کا روزہ رکھے گی ، اللہ تعالیٰ نے اسے بخیریت پہنچا دیا مگر روزہ نہ رکھ پائی تھی کہ موت آ گئی ، تو اس کی بیٹی یا بہن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( مسئلہ پوچھنے ) آئی تو اس کی جانب سے آپ نے اسے روزے رکھنے کا حکم دیا ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
A woman made a voyage and vowed that she would fast one month if Allah made her reach her destination with peace and security. Allah made her reach her destination with security but she died before she could fast. Her daughter or sister (the narrator doubted) came to the Messenger of Allah (ﷺ). So he commanded to fast on her behalf.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، بُرَيْدَةَ : أَنَّ امْرَأَةً، أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ : كُنْتُ تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِوَلِيدَةٍ، وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَتَرَكَتْ تِلْكَ الْوَلِيدَةَ . قَالَ : “ قَدْ وَجَبَ أَجْرُكِ، وَرَجَعَتْ إِلَيْكِ فِي الْمِيرَاثِ ” . قَالَتْ : وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ . فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَمْرٍو .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا : میں نے ایک باندی اپنی والدہ کو دی تھی ، اب وہ مر گئیں اور وہی باندی چھوڑ گئیں ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ” تمہیں تمہارا اجر مل گیا اور باندی بھی تمہیں وراثت میں مل گئی “ اس نے کہا : وہ مر گئیں اور ان کے ذمہ ایک مہینے کا روزہ تھا ، پھر عمرو ( عمرو بن عون ) کی حدیث ( نمبر ۳۳۰۸ ) کی طرح ذکر کیا ۔
Narrated Buraidah:A woman came to the Prophet (ﷺ) and said: I gave a slave girl to my mother, but she died and left the salve-girl. He said: Your reward became certain for you, and she (the slave-girl) returned to you as inheritance. She said: She died and one month’s fast was due from her. He (the narrator) then mentioned the tradition similar to the one mentioned by ‘Amr b. ‘Awn.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ سَمِعْتُ الأَعْمَشَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، – الْمَعْنَى – عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، : أَنَّ امْرَأَةً، جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ : إِنَّهُ كَانَ عَلَى أُمِّهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَقْضِيهِ عَنْهَا فَقَالَ : ” لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ قَاضِيَتَهُ ” . قَالَتْ : نَعَمْ . قَالَ : ” فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ میری والدہ کے ذمے ایک مہینے کے روزے تھے کیا میں اس کی جانب سے رکھ دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” اگر تمہاری والدہ کے ذمہ قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتی ؟ “ اس نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کا قرض تو اور بھی زیادہ ادا کئے جانے کا مستحق ہے “ ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:A woman came to the Prophet (ﷺ) and said (to him) that one month’s fast was due from her mother who had died. May I fulfill them on her behalf? He asked: Suppose some debt was due from your mother, would you pay it ? She replied: Yes. He said: So the debt due to Allah is the one which most deserves to be paid.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ وَلاَ بِأُمَّهَاتِكُمْ وَلاَ بِالأَنْدَادِ وَلاَ تَحْلِفُوا إِلاَّ بِاللَّهِ وَلاَ تَحْلِفُوا بِاللَّهِ إِلاَّ وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ ، نہ اپنی ماؤں کی قسم کھانا ، اور نہ ان کی قسم کھانا جنہیں لوگ اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں ، تم صرف اللہ کی قسم کھانا ، اور اللہ کی بھی قسم اسی وقت کھاؤ جب تم سچے ہو “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) said: Do not swear by your fathers, or by your mothers, or by rivals to Allah; and swear by Allah only, and swear by Allah only when you are speaking the truth.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : “ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو مر جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزے رکھے “ ۔
Narrated ‘Aishah:The Prophet (ﷺ) as saying: If anyone dies when some fast due from him has been unfulfilled, his heir must fast on his behalf.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو قُدَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، : أَنَّ امْرَأَةً، أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَى رَأْسِكَ بِالدُّفِّ . قَالَ : ” أَوْفِي بِنَذْرِكِ ” . قَالَتْ : إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَذْبَحَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا، مَكَانٌ كَانَ يَذْبَحُ فِيهِ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ . قَالَ : ” لِصَنَمٍ ” . قَالَتْ : لاَ . قَالَ : ” لِوَثَنٍ ” . قَالَتْ : لاَ . قَالَ : ” أَوْفِي بِنَذْرِكِ ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے نذر مانی ہے کہ میں آپ کے سر پر دف بجاؤں گی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( بجا کر ) اپنی نذر پوری کر لو “ اس نے کہا : میں نے ایسی ایسی جگہ قربانی کرنے کی نذر ( بھی ) مانی ہے جہاں جاہلیت کے زمانہ کے لوگ ذبح کیا کرتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا کسی صنم ( بت ) کے لیے ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، پوچھا : ” کسی وثن ( بت ) کے لیے ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنی نذر پوری کر لو “ ۔
Narrated ‘Amr b. Suh’aib:
On his father’s authority, said that his grandfather said: A woman came to the Prophet (ﷺ) and said: Messenger of Allah, I have taken a vow to play the tambourine over you.
He said: Fulfil your vow.
She said: And I have taken a vow to perform a sacrifice in such a such a place, a place in which people had performed sacrifices in pre-Islamic times.
He asked: For an Idol?
She replied: No.
He asked: For an image?
She replied: No.
He said: Fulfil your vow.
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قِلاَبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ الضَّحَّاكِ، قَالَ : نَذَرَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَنْحَرَ إِبِلاً بِبُوَانَةَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ : إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ إِبِلاً بِبُوَانَةَ . فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : ” هَلْ كَانَ فِيهَا وَثَنٌ مِنْ أَوْثَانِ الْجَاهِلِيَّةِ يُعْبَدُ ” . قَالُوا : لاَ . قَالَ : ” هَلْ كَانَ فِيهَا عِيدٌ مِنْ أَعْيَادِهِمْ ” . قَالُوا : لاَ . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : ” أَوْفِ بِنَذْرِكَ، فَإِنَّهُ لاَ وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلاَ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ ” .
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ثابت بن ضحاک نے بیان کیا ہے ، وہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ بوانہ ( ایک جگہ کا نام ہے ) میں اونٹ ذبح کرے گا تو وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں نے بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت وہاں تھا جس کی عبادت کی جاتی تھی ؟ “ لوگوں نے کہا : نہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا کفار کی عیدوں میں سے کوئی عید وہاں منائی جاتی تھی ؟ “ لوگوں نے کہا : نہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنی نذر پوری کر لو البتہ گناہ کی نذر پوری کرنا جائز نہیں اور نہ اس چیز میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہیں “ ۔
Narrated Thabit ibn ad-Dahhak:
In the time of the Prophet (ﷺ) a man took a vow to slaughter a camel at Buwanah. So he came to the Prophet (ﷺ) and said: I have taken a vow to sacrifice a camel at Buwanah.
The Prophet (ﷺ) asked: Did the place contain any idol worshipped in pre-Islamic times?
They (the people) said: No.
He asked: Was any pre-Islamic festival observed there?
They replied: No.
The Prophet (ﷺ) said: Fulfil your vow, for a vow to do an act of disobedience to Allah must not be fulfilled, neither must one do something over which a human being has no control.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيُّ، مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ قَالَ حَدَّثَتْنِي سَارَّةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيِّ، أَنَّهَا سَمِعَتْ مَيْمُونَةَ بِنْتَ كَرْدَمٍ، قَالَتْ : خَرَجْتُ مَعَ أَبِي فِي حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَسَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ : رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَعَلْتُ أُبِدُّهُ بَصَرِي، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ مَعَهُ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ، فَسَمِعْتُ الأَعْرَابَ وَالنَّاسَ يَقُولُونَ : الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ قَالَتْ : فَأَقَرَّ لَهُ وَوَقَفَ فَاسْتَمَعَ مِنْهُ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ إِنْ وُلِدَ لِي وَلَدٌ ذَكَرٌ أَنْ أَنْحَرَ عَلَى رَأْسِ بُوَانَةَ فِي عَقَبَةٍ مِنَ الثَّنَايَا عِدَّةً مِنَ الْغَنَمِ . قَالَ : لاَ أَعْلَمُ إِلاَّ أَنَّهَا قَالَتْ خَمْسِينَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : ” هَلْ بِهَا مِنَ الأَوْثَانِ شَىْءٌ ” . قَالَ : لاَ . قَالَ : ” فَأَوْفِ بِمَا نَذَرْتَ بِهِ لِلَّهِ ” . قَالَتْ : فَجَمَعَهَا فَجَعَلَ يَذْبَحُهَا فَانْفَلَتَتْ مِنْهَا شَاةٌ فَطَلَبَهَا، وَهُوَ يَقُولُ : اللَّهُمَّ أَوْفِ عَنِّي نَذْرِي . فَظَفِرَهَا فَذَبَحَهَا .
میمونہ بنت کردم کہتی ہیں کہمیں اپنے والد کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلی ، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، اور لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، میں نے آپ پر اپنی نظریں گاڑ دیں ، میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہوئے آپ اپنی ایک اونٹنی پر سوار تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معلمین مکتب کے درہ کے طرح ایک درہ تھا ، میں نے بدویوں اور لوگوں کو کہتے ہوئے سنا : شن شن ( درے کی آواز جو تیزی سے مارتے اور گھماتے وقت نکلتی ہے ) تو میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہو گئے اور ( جا کر ) آپ کے قدم پکڑ لیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اعتراف و اقرار کیا ، آپ کھڑے ہو گئے اور ان کی باتیں آپ نے توجہ سے سنیں ، پھر انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے نذر مانی ہے کہ اگر میرے یہاں لڑکا پیدا ہو گا تو میں بوانہ کی دشوار گزار پہاڑیوں میں بہت سی بکریوں کی قربانی کروں گا ۔ راوی کہتے ہیں : میں یہی جانتا ہوں کہ انہوں نے پچاس بکریاں کہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا وہاں کوئی بت بھی ہے ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم نے اللہ کے لیے جو نذر مانی ہے اسے پوری کرو “ انہوں نے ( بکریاں ) اکٹھا کیں ، اور انہیں ذبح کرنے لگے ، ان میں سے ایک بکری بدک کر بھاگ گئی تو وہ اسے ڈھونڈنے لگے اور کہہ رہے تھے اے اللہ ! میری نذر پوری کر دے پھر وہ اسے پا گئے تو ذبح کیا ۔
Narrated Maymunah, daughter of Kardam:
I went out with my father to see the hajj performed by the Messenger of Allah (ﷺ). I saw the Messenger of Allah (ﷺ). I fixed my eyes on him. My father came near him while he was riding his she-camel. He had a whip like the whip of scribes. I heard the bedouin and the people say: The whip, the whip. My father came near him and held his foot. She said: He admitted his Prophethood and stood and listened to him.
He said: Messenger of Allah, I have made a vow that if a son is born to me, I shall slaughter a number of sheep at the end of Buwanah in the dale of hill.
The narrator said: I do not know (for certain) that she said: Fifty (sheep).
The Messenger of Allah (ﷺ) said: Does it contain any idol?
He said: No. Then he said: Fulfil your vow that you have taken for Allah. He then gathered them (i.e. the sheep) and began to slaughter them. A sheep ran away from them.
He searched for it saying: O Allah, fulfil my vow on my behalf. So he succeeded (in finding it) and slaughtered it.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ كَرْدَمِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهَا، نَحْوَهُ مُخْتَصَرٌ مِنْهُ شَىْءٌ قَالَ : ” هَلْ بِهَا وَثَنٌ أَوْ عِيدٌ مِنْ أَعْيَادِ الْجَاهِلِيَّةِ ” . قَالَ : لاَ . قُلْتُ : إِنَّ أُمِّي هَذِهِ عَلَيْهَا نَذْرٌ وَمَشْىٌ أَفَأَقْضِيهِ عَنْهَا وَرُبَّمَا قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ : أَنَقْضِيهِ عَنْهَا قَالَ : ” نَعَمْ ” .
میمونہ اپنے والد کردم بن سفیان سےاسی جیسی لیکن اس سے قدرے اختصار کے ساتھ روایت کرتی ہیں آپ نے پوچھا : ” کیا وہاں کوئی بت ہے یا جاہلیت کی عیدوں میں سے کوئی عید ہوتی ہے ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ، میں نے کہا : یہ میری والدہ ہیں ان کے ذمہ نذر ہے ، اور پیدل حج کرنا ہے ، کیا میں اسے ان کی طرف سے پورا کر دوں ؟ اور ابن بشار نے کبھی یوں کہا ہے : کیا ہم ان کی طرف سے اسے پورا کر دیں ؟ ( جمع کے صیغے کے ساتھ ) آپ نے فرمایا : ” ہاں “ ۔
A similar tradition has also been transmitted in brief by Maimunah daughter of Kardam son of Sufyan on the authority of her father through a different chain of narrators. This version adds:(The Prophet asked): Does it contain an idol or was a festival of pre-Islamic times celebrated there ? He replied: No. I said: This mother of mine has taken a vow and walking (is binding on her). May I fulfill it on her behalf ? Sometimes the narrator Bashshar said: May we fulfill in on her behalf ? He said: Yes.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، : قَالَ كَانَتِ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عَقِيلٍ وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ قَالَ : فَأُسِرَ فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي وَثَاقٍ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ عَلاَمَ تَأْخُذُنِي وَتَأْخُذُ سَابِقَةَ الْحَاجِّ قَالَ : ” نَأْخُذُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفٍ ” . قَالَ : وَكَانَ ثَقِيفٌ قَدْ أَسَرُوا رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : وَقَدْ قَالَ فِيمَا قَالَ : وَأَنَا مُسْلِمٌ أَوْ قَالَ : وَقَدْ أَسْلَمْتُ . فَلَمَّا مَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم – قَالَ أَبُو دَاوُدَ : فَهِمْتُ هَذَا مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى – نَادَاهُ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ . قَالَ : وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَحِيمًا رَفِيقًا فَرَجَعَ إِلَيْهِ قَالَ : ” مَا شَأْنُكَ ” . قَالَ : إِنِّي مُسْلِمٌ . قَالَ : ” لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلاَحِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى حَدِيثِ سُلَيْمَانَ قَالَ : يَا مُحَمَّدُ إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي إِنِّي ظَمْآنٌ فَاسْقِنِي . قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : ” هَذِهِ حَاجَتُكَ ” . أَوْ قَالَ : ” هَذِهِ حَاجَتُهُ ” . قَالَ : فَفُودِيَ الرَّجُلُ بَعْدُ بِالرَّجُلَيْنِ . قَالَ : وَحَبَسَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْعَضْبَاءَ لِرَحْلِهِ – قَالَ – فَأَغَارَ الْمُشْرِكُونَ عَلَى سَرْحِ الْمَدِينَةِ فَذَهَبُوا بِالْعَضْبَاءِ – قَالَ – فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهَا وَأَسَرُوا امْرَأَةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ – قَالَ – فَكَانُوا إِذَا كَانَ اللَّيْلُ يُرِيحُونَ إِبِلَهُمْ فِي أَفْنِيَتِهِمْ – قَالَ – فَنُوِّمُوا لَيْلَةً وَقَامَتِ الْمَرْأَةُ فَجَعَلَتْ لاَ تَضَعُ يَدَهَا عَلَى بَعِيرٍ إِلاَّ رَغَا حَتَّى أَتَتْ عَلَى الْعَضْبَاءِ – قَالَ – فَأَتَتْ عَلَى نَاقَةٍ ذَلُولٍ مُجَرَّسَةٍ – قَالَ – فَرَكِبَتْهَا ثُمَّ جَعَلَتْ لِلَّهِ عَلَيْهَا إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ لَتَنْحَرَنَّهَا – قَالَ – فَلَمَّا قَدِمَتِ الْمَدِينَةَ عُرِفَتِ النَّاقَةُ نَاقَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا، فَجِيءَ بِهَا وَأُخْبِرَ بِنَذْرِهَا فَقَالَ : ” بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا ” . أَوْ : ” جَزَتْهَا ” . : ” إِنِ اللَّهُ أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا، لاَ وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَلاَ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَالْمَرْأَةُ هَذِهِ امْرَأَةُ أَبِي ذَرٍّ .
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعضباء ۱؎ بنو عقیل کے ایک شخص کی تھی ، حاجیوں کی سواریوں میں آگے چلنے والی تھی ، وہ شخص گرفتار کر کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بندھا ہوا لایا گیا ، اس وقت آپ ایک گدھے پر سوار تھے اور آپ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے ، اس نے کہا : محمد ! آپ نے مجھے اور حاجیوں کی سواریوں میں آگے جانے والی میری اونٹنی ( عضباء ) کو کس بنا پر پکڑ رکھا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہم نے تمہارے حلیف ثقیف کے گناہ کے جرم میں پکڑ رکھا ہے “ ۔ راوی کہتے ہیں : ثقیف نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو شخصوں کو قید کر لیا تھا ۔ اس نے جو بات کہی اس میں یہ بات بھی کہی کہ میں مسلمان ہوں ، یا یہ کہا کہ میں اسلام لے آیا ہوں ، تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے ( آپ نے کوئی جواب نہیں دیا ) تو اس نے پکارا : اے محمد ! اے محمد ! عمران کہتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رحم دل اور نرم مزاج تھے ، اس کے پاس لوٹ آئے ، اور پوچھا : ” کیا بات ہے ؟ “ اس نے کہا : میں مسلمان ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم یہ پہلے کہتے جب تم اپنے معاملے کے مختار تھے تو تم بالکل بچ جاتے “ اس نے کہا : اے محمد ! میں بھوکا ہوں ، مجھے کھانا کھلاؤ ، میں پیاسا ہوں مجھے پانی پلاؤ ۔ عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا : ” یہی تمہارا مقصد ہے “ یا : ” یہی اس کا مقصد ہے “ ۔ راوی کہتے ہیں : پھر وہ دو آدمیوں کے بدلے فدیہ میں دے دیا گیا ۲؎ اور عضباء کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کے لیے روک لیا ( یعنی واپس نہیں کیا ) ۔ پھر مشرکین نے مدینہ کے جانوروں پر حملہ کیا اور عضباء کو پکڑ لے گئے ، تو جب اسے لے گئے اور ایک مسلمان عورت کو بھی پکڑ لے گئے ، جب رات ہوتی تو وہ لوگ اپنے اونٹوں کو اپنے کھلے میدانوں میں سستانے کے لیے چھوڑ دیتے ، ایک رات وہ سب سو گئے ، تو عورت ( نکل بھاگنے کے ارادہ ) سے اٹھی تو وہ جس اونٹ پر بھی ہاتھ رکھتی وہ بلبلانے لگتا یہاں تک کہ وہ عضباء کے پاس آئی ، وہ ایک سیدھی سادی سواری میں مشاق اونٹنی کے پاس آئی اور اس پر سوار ہو گئی اس نے نذر مان لی کہ اگر اللہ نے اسے بچا دیا تو وہ اسے ضرور قربان کر دے گی ۔ جب وہ مدینہ پہنچی تو اونٹنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی حیثیت سے پہچان لی گئی ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی گئی ، آپ نے اسے بلوایا ، چنانچہ اسے بلا کر لایا گیا ، اس نے اپنی نذر کے متعلق بتایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کتنا برا ہے جو تم نے اسے بدلہ دینا چاہا ، اللہ نے اسے اس کی وجہ سے نجات دی ہے تو وہ اسے نحر کر دے ، اللہ کی معصیت میں نذر کا پورا کرنا نہیں اور نہ ہی نذر اس مال میں ہے جس کا آدمی مالک نہ ہو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ عورت ابوذر کی بیوی تھیں ۔
‘Imran b. Husain said:’Adba belonged to a man of Banu ‘Aqil. It used to go ahead of pligrims. The man was then captivated. He was brought in chains to the Prophet (ﷺ). The Prophet (ﷺ) was riding on a donkey with a blanket on him. He said: Muhammad, why do you arrest me and capture the one (i.e. the she-camel) which goes ahead of the pilgrims. He replied: We are arresting you on account of the crime committed by your allies Thaqid. Thaqif captivated two persons from among the Companions of the Prophet (ﷺ). He said (whatever he said) I am a Muslim, or he said: I have embraced Islam. When the Prophet (ﷺ) went ahead, he called him: O Muhammed, O Muhammed. Abu Dawud said: I learnt it from the version of the narrator Muhammad b. ‘Isa. The Prophet (ﷺ) was compassionate and kind hearted. So he returned to him, and asked: What is the matter with you ? He replied: I am a Muslim. He said: Had you said it when the matter was in your hand, you would have succeeded completely. Abu Dawud said: I then returned to the version of the narrator Sulaiman (b. Harb). He said: Muhammad, I am hungry, so feed me. I am thirsty, so give me water. The Prophet (ﷺ) said: This is your need, or he said: This is his need (the narrator is doubtful). Later on the man was taken back (by Thaqif) as a ransom for the two men (of the Companions of the Prophet). The Prophet (ﷺ) retained ‘Adba for his journey. The narrator said: The polytheists raided the pasturing animals of Medina and they took away ‘Adba. When they took away ‘Adba, they also captivated a Muslim woman. They used to leave their camels in the fields for rest at night. One night they slept and the (Muslim) woman stood up. Any camel on which she put her hand brayed until she came to ‘Adba. She came to a she-camel which was docile and experienced. She then rode on her and vowed to Allah that if He saved her, she would sacrifice it. When she came to Medina, the people recognized the she-camel of the Prophet (ﷺ). The Prophet (ﷺ) was then informed about it and he sent for her. She was brought to him and she informed him about her vow. He said: It is a bad return that you have given it. Allah has not saved you, on its (back) that you now sacrifice it. A vow to do an act of disobedience must not be fulfilled, or to do something over which one has no control.
Abu Dawud said: This woman was the wife of Abu Dharr.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، – وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ – عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : “ أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ ” . قَالَ فَقُلْتُ : إِنِّي أُمْسِكُ سَهْمِيَ الَّذِي بِخَيْبَرَ .
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری توبہ یہ ہے کہ میں اپنے سارے مال سے دستبردار ہو کر اسے اللہ اور اس کے رسول کے لیے صدقہ کر دوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنا کچھ مال اپنے لیے روک لو ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے “ تو میں نے عرض کیا : میں اپنا خیبر کا حصہ اپنے لیے روک لیتا ہوں ۔
Narrated Ka’b ibn Malik:
I said: Messenger of Allah, to make my repentance complete I should divest myself of my property as sadaqah (alms) for Allah and His Apostle. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Retain some of your property, for that will be better for you. So he said: I shall retain the portion I have at Khaybar.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ تِيبَ عَلَيْهِ : إِنِّي أَنْخَلِعُ مِنْ مَالِي . فَذَكَرَ نَحْوَهُ إِلَى : “ خَيْرٌ لَكَ ” .
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیںجب ان کی توبہ قبول ہو گئی تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : میں اپنے مال سے دستبردار ہو جاتا ہوں ، پھر آگے راوی نے اسی طرح حدیث بیان کی : «خير لك» تک ۔
Narrated Ka’b bin Malik:To the Messenger of Allah (ﷺ) when his repentance was accepted: I should divest myself of my property. He then mentioned a similar tradition up to the words, “better for you”.
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَوْ أَبُو لُبَابَةَ أَوْ مَنْ شَاءَ اللَّهُ : إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَهْجُرَ دَارَ قَوْمِي الَّتِي أَصَبْتُ فِيهَا الذَّنْبَ، وَأَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي كُلِّهِ صَدَقَةً . قَالَ : “ يُجْزِئُ عَنْكَ الثُّلُثُ ” .
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیںانہوں نے یا ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے یا کسی اور نے جسے اللہ نے چاہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : میری توبہ میں شامل ہے کہ میں اپنے اس گھر سے جہاں مجھ سے گناہ سرزد ہوا ہے ہجرت کر جاؤں اور اپنے سارے مال کو صدقہ کر کے اس سے دستبردار ہو جاؤں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بس ایک ثلث کا صدقہ کر دینا تمہیں کافی ہو گا “ ۔
Narrated Ka’b ibn Malik:
Ka’b ibn Malik said to AbuLubabah; or someone else whom Allah wished; or to the Prophet (ﷺ): To make my repentance complete I should depart from the house of my people in which I fell into sin, and that I should divest myself of all my property as sadaqah (alms). He said: A third (of your property) will be sufficient for you.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ : كَانَ أَبُو لُبَابَةَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ وَالْقِصَّةُ لأَبِي لُبَابَةَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَاهُ يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ بَعْضِ بَنِي السَّائِبِ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، وَرَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ مِثْلَهُ .
زہری کہتے ہیں : مجھے ابن کعب بن مالک نے خبر دی ہے ، وہ کہتے ہیں کہیہ ابولبابہ رضی اللہ عنہ تھے پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی اور واقعہ ابولبابہ کا ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے یونس نے ابن شہاب سے اور ابن شہاب نے سائب بن ابولبابہ کے بیٹوں میں سے کسی سے روایت کیا ہے نیز اسے زبیدی نے زہری سے ، زہری نے حسین بن سائب بن ابی لبابہ سے اسی کے مثل روایت کیا ہے ۔
This tradition has also been transmitted by Ibn Ka’b b. Malik through a different chain of narrators. This version has:”He then mentioned the tradition to the same effect. This versions attributes this story to Abu Lubabah.”
Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Yunus from Ibn Shihab from some of the children of al-Sa’ib son of Abu Lubabah. A similar tradition has also been transmitted by al-Zabidi from al-Zuhri from Husain b. al-Sa’ib son of Abu Lubabah.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَدْرَكَهُ وَهُوَ فِي رَكْبٍ وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ “ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ فَمَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَسْكُتْ ” .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس حال میں پایا کہ وہ ایک قافلہ میں تھے اور اپنے باپ کی قسم کھا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے باپ دادا کی قسم کھانے سے روکتا ہے اگر کسی کو قسم کھانی ہی ہے تو اللہ کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے “ ۔
Narrated Ibn ‘Umar:The Messenger of Allah (ﷺ) found ‘Umar al-Khattab in a caravan while he was swearing by his father. So he said: Allah forbids you to swear by forefathers. If anyone swears, he must swear by Allah or keep silence.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، فِي قِصَّتِهِ قَالَ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي إِلَى اللَّهِ أَنْ أَخْرُجَ مِنْ مَالِي كُلِّهِ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صَدَقَةً . قَالَ : ” لاَ ” . قُلْتُ : فَنِصْفَهُ . قَالَ : ” لاَ ” . قُلْتُ : فَثُلُثَهُ . قَالَ : ” نَعَمْ ” . قُلْتُ : فَإِنِّي سَأُمْسِكُ سَهْمِي مِنْ خَيْبَرَ .
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے اسی قصہ میں روایت ہے ، وہ کہتے ہیںمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری توبہ میں یہ شامل ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول کی راہ میں اپنا سارا مال صدقہ کر دوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں “ میں نے کہا : نصف صدقہ کر دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں “ میں نے کہا : ثلث صدقہ کر دوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں “ میں نے کہا : تو میں اپنا خیبر کا حصہ روک لیتا ہوں ۔
Narrated Ka’b ibn Malik:
I said: Messenger of Allah, to make my atonement complete I should divest myself of my all property as sadaqah (alms) for Allah and His apostle. He said: No. I said: The half of it. He said: No. I said: Then a third of it. He said: Yes. I said: I shall retain the portion I have at Khaybar.
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّيسِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى الأَنْصَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ : “ مَنْ نَذَرَ نَذْرًا لَمْ يُسَمِّهِ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا فِي مَعْصِيَةٍ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا لاَ يُطِيقُهُ فَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ، وَمَنْ نَذَرَ نَذْرًا أَطَاقَهُ فَلْيَفِ بِهِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ وَكِيعٌ وَغَيْرُهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْهِنْدِ أَوْقَفُوهُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص غیر نامزد نذر مانے تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے اور جو کسی گناہ کی نذر مانے تو اس کا ( بھی ) کفارہ وہی ہے جو قسم کا ہے ، اور جو کوئی ایسی نذر مانے جسے پوری کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے ، اور جو کوئی ایسی نذر مانے جسے وہ پوری کر سکتا ہو تو وہ اسے پوری کرے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : وکیع وغیرہ نے اس حدیث کو عبداللہ بن سعید ( بن ابوہند ) سے ابن عباس رضی اللہ عنہما پر موقوفاً روایت کیا ہے ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Prophet (ﷺ) said: If anyone takes a vow but does not name it, its atonement is the same as that for an oath, if anyone takes a vow to do an act of disobedience, its atonement is the same as that for an oath, if anyone takes a vow he is unable to fulfill, its atonement is the same as that for an oath, but if anyone takes a vow he is able to fulfill, he must do so.
Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Waki’ and others on the authority of ‘Abd Allah b. Sa’id b. Abi al-Hind, but they traced it no farther back than Ibn ‘Abbas.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، – يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ – عَنْ مُحَمَّدٍ، مَوْلَى الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : “ كَفَّارَةُ النَّذْرِ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَرَوَاهُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ عَنِ ابْنِ شِمَاسَةَ عَنْ عُقْبَةَ .
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے عمرو بن حارث نے کعب بن علقمہ سے انہوں نے ابن شماسہ سے اور ابن شہاب نے عقبہ سے روایت کیا ہے ۔
Narrated ‘Uqbah bin ‘Amir:
The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: The atonement for a vow is the same as for an oath.
Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by ‘Amr b. al-Harith from Ka’b b. ‘Alqamah, from Ibn Shamasah on the authority of ‘Uqbah.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْحَكَمِ، حَدَّثَهُمْ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِمَاسَةَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ .
اس سند سے بھی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سےاسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے ۔
A similar tradition has also been transmitted by ‘Uqbah b. ‘Amir from the Prophet (ﷺ) through a different chain of narrators.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ لَيْلَةً . فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم : “ أَوْفِ بِنَذْرِكَ ” .
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہانہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے زمانہ جاہلیت میں مسجد الحرام میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” اپنی نذر پوری کر لو “ ۔
Narrated Ibn ‘Umar:That ‘Umar said: Messenger of Allah, I took a vow in pre-Islamic times that I would stay in the sacred mosque (Masjid Haram) as a devotion (i’tikaf). The Prophet (ﷺ) said: Fulfill your vow.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، – رضى الله عنه – قَالَ سَمِعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَحْوَ مَعْنَاهُ إِلَى “ بِآبَائِكُمْ ” . زَادَ قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَذَا ذَاكِرًا وَلاَ آثِرًا .
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمجھے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ( غیر اللہ کی قسم کھاتے ہوئے ) سنا ، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث : «بآبائكم» تک بیان کی ، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : قسم اللہ کی پھر میں نے نہ جان بوجھ کر اس کی قسم کھائی ، اور نہ ہی کسی کی بات نقل کرتے ہوئے ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn ‘Umar through a different chain of narrators to the same effect up to the words “by your fathers”. This version adds:” ‘Umar said: I swear by Allah, I never swore by it personally or reporting it from others.”