۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 Sunan Abi Dawud, 7 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ افْتَرَقَتِ الْيَهُودُ عَلَى إِحْدَى أَوْ ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً وَتَفَرَّقَتِ النَّصَارَى عَلَى إِحْدَى أَوْ ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلاَثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہود اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے ، نصاریٰ اکہتر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ۱؎ “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Prophet (ﷺ) said: The Jews were split up into seventy-one or seventy-two sects; and the Christians were split up into seventy one or seventy-two sects; and my community will be split up into seventy-three sects.


2 Sunan Abi Dawud, 8 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ يَأْتِيهِ الأَمْرُ مِنْ أَمْرِي مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لاَ نَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ ‏”‏ ‏.‏

ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں تم میں سے کسی کو اپنے تخت پر ٹیک لگائے ہرگز اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کے پاس میرے احکام اور فیصلوں میں سے کوئی حکم آئے جن کا میں نے حکم دیا ہے یا جن سے روکا ہے اور وہ یہ کہے : یہ ہم نہیں جانتے ، ہم نے تو اللہ کی کتاب میں جو کچھ پایا بس اسی کی پیروی کی ہے ۱؎ “ ۔

Narrated AbuRafi’:

The Prophet (ﷺ) said: Let me not find one of you reclining on his couch when he hears something regarding me which I have commanded or forbidden and saying: We do not know. What we found in Allah’s Book we have followed.


3 Sunan Abi Dawud, 9 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، قَالَ كَانَ أَوَّلَ مَنْ تَكَلَّمَ فِي الْقَدَرِ بِالْبَصْرَةِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَاجَّيْنِ أَوْ مُعْتَمِرَيْنِ فَقُلْنَا لَوْ لَقِينَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا يَقُولُ هَؤُلاَءِ فِي الْقَدَرِ ‏.‏ فَوَفَّقَ اللَّهُ لَنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ دَاخِلاً فِي الْمَسْجِدِ فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِي سَيَكِلُ الْكَلاَمَ إِلَىَّ فَقُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّهُ قَدْ ظَهَرَ قِبَلَنَا نَاسٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَيَتَفَقَّرُونَ الْعِلْمَ يَزْعُمُونَ أَنْ لاَ قَدَرَ وَالأَمْرُ أُنُفٌ ‏.‏ فَقَالَ إِذَا لَقِيتَ أُولَئِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنِّي بَرِيءٌ مِنْهُمْ وَهُمْ بُرَآءُ مِنِّي وَالَّذِي يَحْلِفُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَوْ أَنَّ لأَحَدِهِمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فَأَنْفَقَهُ مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْهُ حَتَّى يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعْرِ لاَ يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلاَ نَعْرِفُهُ حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنِ الإِسْلاَمِ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ الإِسْلاَمُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلاً ‏”‏ ‏.‏ قَالَ صَدَقْتَ ‏.‏ قَالَ فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ ‏.‏ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنِ الإِيمَانِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ صَدَقْتَ ‏.‏ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنِ الإِحْسَانِ قَالَ ‏”‏ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَنْ تَلِدَ الأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ ‏”‏ يَا عُمَرُ هَلْ تَدْرِي مَنِ السَّائِلُ ‏”‏ ‏.‏ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ ‏”‏ ‏.‏

یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہبصرہ میں سب سے پہلے معبد جہنی نے تقدیر کا انکار کیا ، ہم اور حمید بن عبدالرحمٰن حمیری حج یا عمرے کے لیے چلے ، تو ہم نے دل میں کہا : اگر ہماری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے ہوئی تو ہم ان سے تقدیر کے متعلق لوگ جو باتیں کہتے ہیں اس کے بارے میں دریافت کریں گے ، تو اللہ نے ہماری ملاقات عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کرا دی ، وہ ہمیں مسجد میں داخل ہوتے ہوئے مل گئے ، چنانچہ میں نے اور میرے ساتھی نے انہیں گھیر لیا ، میرا خیال تھا کہ میرے ساتھی گفتگو کا موقع مجھے ہی دیں گے اس لیے میں نے کہا : ابوعبدالرحمٰن ! ہماری طرف کچھ ایسے لوگ ظاہر ہوئے ہیں جو قرآن پڑھتے اور اس میں علمی باریکیاں نکالتے ہیں ، کہتے ہیں : تقدیر کوئی چیز نہیں ۱؎ ، سارے کام یوں ہی ہوتے ہیں ، تو آپ نے عرض کیا : جب تم ان سے ملنا تو انہیں بتا دینا کہ میں ان سے بری ہوں ، اور وہ مجھ سے بری ہیں ( میرا ان سے کوئی تعلق نہیں ) ، اس ہستی کی قسم ، جس کی قسم عبداللہ بن عمر کھایا کرتا ہے ، اگر ان میں ایک شخص کے پاس احد کے برابر سونا ہو اور وہ اسے اللہ کی راہ میں خرچ کر دے تو بھی اللہ اس کے کسی عمل کو قبول نہ فرمائے گا ، جب تک کہ وہ تقدیر پر ایمان نہ لے آئے ، پھر آپ نے کہا : مجھ سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ اچانک ایک شخص ہمارے سامنے نمودار ہوا جس کا لباس نہایت سفید اور بال انتہائی کالے تھے ، اس پر نہ تو سفر کے آثار دکھائی دے رہے تھے ، اور نہ ہی ہم اسے پہچانتے تھے ، یہاں تک کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر بیٹھ گیا ، اس نے اپنے گھٹنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں سے ملا دئیے ، اور اپنی ہتھیلیوں کو آپ کی رانوں پر رکھ لیا اور عرض کیا : محمد ! مجھے اسلام کے بارے میں بتائیے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں ، نماز قائم کرو ، زکاۃ دو ، رمضان کے روز ے رکھو ، اور اگر پہنچنے کی قدرت ہو تو بیت اللہ کا حج کرو “ وہ بولا : آپ نے سچ کہا ، عمر بن خطاب کہتے ہیں : ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ وہ آپ سے سوال بھی کرتا ہے اور تصدیق بھی کرتا ہے ۔ اس نے کہا : مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر ، اس کے فرشتوں پر ، اس کی کتابوں پر ، اس کے رسولوں پر ، آخرت کے دن پر اور تقدیر ۲؎ کے بھلے یا برے ہونے پر ایمان لاؤ “ اس نے کہا : آپ نے سچ کہا ۔ پھر پوچھا : مجھے احسان کے بارے میں بتائیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو ، اور اگر یہ کیفیت پیدا نہ ہو سکے تو ( یہ تصور رکھو کہ ) وہ تو تمہیں ضرور دیکھ رہا ہے “ اس نے کہا : مجھے قیامت کے بارے میں بتائیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس سے پوچھا جا رہا ہے ، وہ اس بارے میں پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا “ ۳؎ ۔ اس نے کہا : تو مجھے اس کی علامتیں ہی بتا دیجئیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ لونڈی اپنی مالکن کو جنے گی ۴؎ ، اور یہ کہ تم ننگے پیر اور ننگے بدن ، محتاج ، بکریوں کے چرواہوں کو دیکھو گے کہ وہ اونچی اونچی عمارتیں بنانے میں فخر و مباہات کریں گے “ پھر وہ چلا گیا ، پھر میں تین ۵؎ ( ساعت ) تک ٹھہرا رہا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے عمر ! کیا تم جانتے ہو کہ پوچھنے والا کون تھا ؟ “ میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ جبرائیل تھے ، تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے “ ۔

Yahya b. Ya`mur said :
The first to speak on Divine decree in al-Basrah was Ma`bad al Juhani. I and Humaid b. `Abd al-Rahman al-Himyari proceeded to perform Hajj or `Umrah. We said : would that we meet any of the Companions of the Messenger of Allah (ﷺ) so that we could ask him about what they say with regard to divine decree. So Allah helped us to meet `Abd Allah b. `Umar who was entering the mosque. So I and my companion surrounded him, and I thought that my companion would entrust me the task of speaking to him. Then I said : Abu ‘Abd al-Rahman, there appeared on our side some people who recite the Qur’an and are engaged in the hair-splitting of knowledge. They conceive that there is no Divine decree and everything happens freely without predestination. He said : When you meet those people, tell them that I am free from them, and they are free from me. By Him by Whom swears ‘Abd Allah b. ‘Umar, if one of them has gold equivalent to Uhud and he spends it, Allah will not accept it from him until he believes in Divine decree. He then said : ‘Umar b. Khattab transmitted to me a tradition, saying : One day when we were with the Messenger of Allah (ﷺ) a man with very white clothing and very black hair came up to us. No mark of travel was visible on him, and we did not recognize him. Sitting down beside the Messenger of Allah (ﷺ), leaning his knees against his and placing his hands on his thighs, he said : tell me, Muhammad, about Islam. The Messenger of Allah (ﷺ) said : Islam means that you should testify that there is no god but Allah, and Muhammad is Allah’s Apostle, that you should observe prayer, pay Zakat, fast during Ramadan, and perform Hajj to the house (i.e., Ka`bah), If you have the means to go. He said : You have spoken the truth. We were surprised at his questioning him and then declaring that he spoke the truth. He said : Now tell me about faith. He replied : It means that you should believe in Allah, his angels, his Books, his Apostles and the last day, and that you should believe in the decreeing both of good and evil. He said : You have spoken the truth. He said : now tell me about doing good (ihsan). He replied: It means that you should worship Allah as though you are seeing him; if you are not seeing him, he is seeing you. He said: Now tell me about the hour. He replied : The one who is asked about it is no better informed than the one who is asking. He said : Then tell me about its signs. He replied : That a maidservant should beget her mistress, and that you should see barefooted, naked, poor men and shepherds exalting themselves in buildings. ‘Umar said : He then went away, and I waited for three days, then he said : Do you know who the questioner was, `Umar? I replied : Allah and his Apostle know best. He said : He was Gabriel who came to you to teach you your religion.


4 Sunan Abi Dawud, 10 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ لَقِينَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَذَكَرْنَا لَهُ الْقَدَرَ وَمَا يَقُولُونَ فِيهِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ زَادَ قَالَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ أَوْ جُهَيْنَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيمَا نَعْمَلُ أَفِي شَىْءٍ قَدْ خَلاَ أَوْ مَضَى أَوْ شَىْءٍ يُسْتَأْنَفُ الآنَ قَالَ ‏”‏ فِي شَىْءٍ قَدْ خَلاَ وَمَضَى ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ الرَّجُلُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ فَفِيمَ الْعَمَلُ قَالَ ‏”‏ إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ يُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ ‏”‏ ‏.‏

یحییٰ بن یعمر اور حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ملے تو ہم نے آپ سے تقدیر کے بارے میں جو کچھ لوگ کہتے ہیں اس کا ذکر کیا ۔ پھر راوی نے اسی طرح کی روایت ذکر کی اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ آپ سے مزینہ یا جہینہ ۱؎ کے ایک شخص نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! پھر ہم کیا جان کر عمل کریں ؟ کیا یہ جان کر کہ جو کچھ ہم کر رہے ہیں وہ سب پہلے ہی تقدیر میں لکھا جا چکا ہے ، یا یہ جان کر کہ ( پہلے سے نہیں لکھا گیا ہے ) نئے سرے سے ہونا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ جان کر کہ جو کچھ ہونا ہے سب تقدیر میں لکھا جا چکا ہے “ پھر اس شخص نے یا کسی دوسرے نے کہا : تو آخر یہ عمل کس لیے ہے ؟ ۲؎ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اہل جنت کے لیے اہل جنت والے اعمال آسان کر دئیے جاتے ہیں اور اہل جہنم کو اہل جہنم کے اعمال آسان کر دیئے جاتے ہیں “ ۔

The tradition mentioned above has also been transmitted by Yahya b. Yamur and Humaid b. ‘Abd al-Rahman through a different chain of narrators. This version has :
we met ‘Abd Allah b. ‘Umar. We told him about divine decree and what they said about it. He then mentioned something similar to it. He added : A man of Muzainah or juhainah asked : What is the good in doing anything, Messenger of Allah ? should we think that a thing has passed and gone or a thing that has happened now (without predestination)? He replied : About a thing that has passed and gone (i.e. predestined). A man or some people asked: Then, why action? He replied: Those who are among the number of those who go to Paradise will be helped to do the deeds of the people who will go to Paradise, and those who are among the number of those who go to Hell will be helped to do the deeds of those who will go to Hell.


5 Sunan Abi Dawud, 11 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنِ ابْنِ يَعْمَرَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ قَالَ فَمَا الإِسْلاَمُ قَالَ ‏ “‏ إِقَامُ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَحَجُّ الْبَيْتِ وَصَوْمُ شَهْرِ رَمَضَانَ وَالاِغْتِسَالُ مِنَ الْجَنَابَةِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ عَلْقَمَةُ مُرْجِئٌ ‏.‏

یحییٰ بن یعمر سے یہی حدیث کچھ الفاظ کی کمی اور بیشی کے ساتھ مروی ہےاس نے پوچھا : اسلام کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نماز کی اقامت ، زکاۃ کی ادائیگی ، بیت اللہ کا حج ، ماہ رمضان کے روزے رکھنا اور جنابت لاحق ہونے پر غسل کرنا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : علقمہ مرجئی ہیں ۔

The tradition mentioned above has also been transmitted by Ibn Ya’mur, with additions and omissions, through a different chain of narrators. This version adds; He asked :

What is Islam? He replied : It means saying prayer, payment of zakat, performing HAJJ, fasting during RAMADAN, and taking a bath on account of sexual defilement.

Abu Dawud said: ‘Alqamah was a Murji’i.


6 Sunan Abi Dawud, 12 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَأَبِي، هُرَيْرَةَ قَالاَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَجْلِسُ بَيْنَ ظَهْرَىْ أَصْحَابِهِ فَيَجِيءُ الْغَرِيبُ فَلاَ يَدْرِي أَيُّهُمْ هُوَ حَتَّى يَسْأَلَ فَطَلَبْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ نَجْعَلَ لَهُ مَجْلِسًا يَعْرِفُهُ الْغَرِيبُ إِذَا أَتَاهُ – قَالَ – فَبَنَيْنَا لَهُ دُكَّانًا مِنْ طِينٍ فَجَلَسَ عَلَيْهِ وَكُنَّا نَجْلِسُ بِجَنْبَتَيْهِ وَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا الْخَبَرِ فَأَقْبَلَ رَجُلٌ فَذَكَرَ هَيْئَتَهُ حَتَّى سَلَّمَ مِنْ طَرْفِ السِّمَاطِ فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّدُ ‏.‏ قَالَ فَرَدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏.‏

ابوذر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے بیچ میں اس طرح بیٹھتے تھے کہ جب کوئی اجنبی شخص آتا تو وہ بغیر پوچھے آپ کو پہچان نہیں پاتا تھا ، تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہم آپ کے لیے ایک ایسی جائے نشست بنا دیں کہ جب بھی کوئی اجنبی آئے تو وہ آپ کو پہچان لے ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : چنانچہ ہم نے آپ کے لیے ایک مٹی کا چبوترا بنا دیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھتے اور ہم آپ کے اردگرد بیٹھتے ، آگے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسی جیسی روایت ذکر کی ، اس میں ہے کہ ایک شخص آیا ، پھر انہوں نے اس کی ہیئت ذکر کی ، یہاں تک کہ اس نے بیٹھے ہوئے لوگوں کے کنارے سے ہی آپ کو یوں سلام کیا : السلام علیک یا محمد ! تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سلام کا جواب دیا ۔

Narrated AbuDharr and AbuHurayrah:

The Messenger of Allah (ﷺ) used to sit among his Companions. A stranger would come and not recognize him (the Prophet) until he asked (about him). So we asked the Messenger of Allah (ﷺ) to make a place where he might take his seat so that when a stranger came, he might recognise him. So we built a terrace of soil on which he would take his seat, and we would sit beside him. He then mentioned something similar to this Hadith saying: A man came, and he described his appearance. He saluted from the side of the assembly, saying: Peace be upon you, Muhammad. The Prophet (ﷺ) then responded to him.


7 Sunan Abi Dawud, 13 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ خَالِدٍ الْحِمْصِيِّ، عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ أَتَيْتُ أُبَىَّ بْنَ كَعْبٍ فَقُلْتُ لَهُ وَقَعَ فِي نَفْسِي شَىْءٌ مِنَ الْقَدَرِ فَحَدِّثْنِي بِشَىْءٍ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُذْهِبَهُ مِنْ قَلْبِي ‏.‏ فَقَالَ لَوْ أَنَّ اللَّهَ عَذَّبَ أَهْلَ سَمَوَاتِهِ وَأَهْلَ أَرْضِهِ عَذَّبَهُمْ وَهُوَ غَيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ وَلَوْ رَحِمَهُمْ كَانَتْ رَحْمَتُهُ خَيْرًا لَهُمْ مِنْ أَعْمَالِهِمْ وَلَوْ أَنْفَقْتَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْكَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ وَلَوْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا لَدَخَلْتَ النَّارَ ‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ – قَالَ – ثُمَّ أَتَيْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ – قَالَ – ثُمَّ أَتَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَحَدَّثَنِي عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَ ذَلِكَ ‏.‏

ابن دیلمی ۱؎ کہتے ہیں کہمیں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے کہا : میرے دل میں تقدیر کے بارے میں کچھ شبہ پیدا ہو گیا ہے ، لہٰذا آپ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جس سے یہ امید ہو کہ اللہ اس شبہ کو میرے دل سے نکال دے گا ، فرمایا : اگر اللہ تعالیٰ آسمان والوں اور زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو دے سکتا ہے ، اور عذاب دینے میں وہ ظالم نہیں ہو گا ، اور اگر ان پر رحم کرے تو اس کی رحمت ان کے لیے ان کے اعمال سے بہت بہتر ہے ، اگر تم احد کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کر دو تو اللہ اس کو تمہاری طرف سے قبول نہیں فرمائے گا جب تک کہ تم تقدیر پر ایمان نہ لے آؤ اور یہ جان لو کہ جو کچھ تمہیں پہنچا ہے وہ ایسا نہیں ہے کہ نہ پہنچتا ، اور جو کچھ تمہیں نہیں پہنچا وہ ایسا نہیں کہ تمہیں پہنچ جاتا ، اور اگر تم اس عقیدے کے علاوہ کسی اور عقیدے پر مر گئے تو ضرور جہنم میں داخل ہو گے ۔ ابن دیلمی کہتے ہیں : پھر میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اسی طرح کی بات کہی ، پھر میں حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اسی طرح کی بات کہی ، پھر میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھ سے اسی کے مثل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مرفوع روایت بیان کی ۔

Ibn al-Dailami said :
I went to Ubayy b. Ka’b and said him : I am confused about Divine decree, so tell me something by means of which Allah may remove the confusion from my mind. He replied : were Allah to punish everyone in the heavens and in the earth. He would do so without being unjust to them, and were he to show mercy to them his mercy would be much better than their actions merited. Were you to spend in support of Allah’s cause an amount of gold equivalent to Uhud, Allah would not accept it from you till you believed in divine decree and knew that what has come to you could not miss you and that what has missed you could not come to you. Were you to die believing anything else you would enter Hell. He said : I then went to ‘Abd Allah b. MAs’ud and he said something to the same effect. I next went to Hudhaifah b. al-Yaman and he said something to the same effect. I next went to Zaid b. Thabit who told me something from the Prophet (May peace be upon him) to the same effect.


8 Sunan Abi Dawud, 14 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ الْهُذَلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ رَبَاحٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ أَبِي حَفْصَةَ، قَالَ قَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ لاِبْنِهِ يَا بُنَىَّ إِنَّكَ لَنْ تَجِدَ طَعْمَ حَقِيقَةِ الإِيمَانِ حَتَّى تَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ وَمَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمَ فَقَالَ لَهُ اكْتُبْ ‏.‏ قَالَ رَبِّ وَمَاذَا أَكْتُبُ قَالَ اكْتُبْ مَقَادِيرَ كُلِّ شَىْءٍ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ‏”‏ ‏.‏ يَا بُنَىَّ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ مَنْ مَاتَ عَلَى غَيْرِ هَذَا فَلَيْسَ مِنِّي ‏”‏ ‏.‏

ابوحفصہ کہتے ہیں کہعبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے سے کہا : اے میرے بیٹے ! تم ایمان کی حقیقت کا مزہ ہرگز نہیں پا سکتے جب تک کہ تم یہ نہ جان لو کہ جو کچھ تمہیں ملا ہے وہ ایسا نہیں کہ نہ ملتا اور جو کچھ نہیں ملا ہے ایسا نہیں کہ وہ تمہیں مل جاتا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” سب سے پہلی چیز جسے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ، قلم ہے ، اللہ تعالیٰ نے اس سے کہا : لکھ ، قلم نے کہا : اے میرے رب ! میں کیا لکھوں ؟ اللہ تعالیٰ نے کہا : قیامت تک ہونے والی ساری چیزوں کی تقدیریں لکھ “ اے میرے بیٹے ! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” جو اس کے علاوہ ( کسی اور عقیدے ) پر مرا تو وہ مجھ سے نہیں “ ۔

Ubadah b. al Samit said to his son :
Son! You will not get the taste of the reality of faith until you know that what has come to you could not miss you, and that what has missed you could not come to you. I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: The first thing Allah created was the pen. He said to it: Write. It asked: What should I write, my Lord? He said: Write what was decreed about everything till the Last Hour comes. Son! I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say : He who dies on something other than this does not belong to me.


9 Sunan Abi Dawud, 15 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، – الْمَعْنَى – قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، سَمِعَ طَاوُسًا، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يُخْبِرُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى فَقَالَ مُوسَى يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنَ الْجَنَّةِ ‏.‏ فَقَالَ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِكَلاَمِهِ وَخَطَّ لَكَ التَّوْرَاةَ بِيَدِهِ تَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدَّرَهُ عَلَىَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آدم اور موسیٰ نے بحث کی تو موسیٰ نے کہا : اے آدم ! آپ ہمارے باپ ہیں ، آپ ہی نے ہمیں محرومی سے دو چار کیا ، اور ہمیں جنت سے نکلوایا ، آدم نے کہا : تم موسیٰ ہو تمہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی گفتگو کے لیے چن لیا ، اور تمہارے لیے تورات کو اپنے ہاتھ سے لکھا ، تم مجھے ایسی بات پر ملامت کرتے ہو جسے اس نے میرے لیے مجھے پیدا کرنے سے چالیس سال پہلے ہی لکھ دیا تھا ، پس آدم موسیٰ پر غالب آ گئے “ ۱؎ ۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah (May peace be upon him) as saying :

Adam and Moses held a disputation. Moses said : Adam you are our father. You deprived us and caused us to come out from Paradise. Adam said : You are Moses Allah chose you for his speech and wrote the Torah for you with his hand. Do you blame me for doing a deed which Allah had decreed that I should do forty year before he created me? So Adam got the better of Moses in argument.

Ahmad b. Salih said from ‘Amr from Tawus who heard Abu Hurairah.


10 Sunan Abi Dawud, 16 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ مُوسَى قَالَ يَا رَبِّ أَرِنَا آدَمَ الَّذِي أَخْرَجَنَا وَنَفْسَهُ مِنَ الْجَنَّةِ فَأَرَاهُ اللَّهُ آدَمَ فَقَالَ أَنْتَ أَبُونَا آدَمُ فَقَالَ لَهُ آدَمُ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ أَنْتَ الَّذِي نَفَخَ اللَّهُ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ وَعَلَّمَكَ الأَسْمَاءَ كُلَّهَا وَأَمَرَ الْمَلاَئِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ قَالَ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ فَمَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ أَخْرَجْتَنَا وَنَفْسَكَ مِنَ الْجَنَّةِ فَقَالَ لَهُ آدَمُ وَمَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا مُوسَى ‏.‏ قَالَ أَنْتَ نَبِيُّ بَنِي إِسْرَائِيلَ الَّذِي كَلَّمَكَ اللَّهُ مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ لَمْ يَجْعَلْ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ رَسُولاً مِنْ خَلْقِهِ قَالَ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ أَفَمَا وَجَدْتَ أَنَّ ذَلِكَ كَانَ فِي كِتَابِ اللَّهِ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ قَالَ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ فَفِيمَ تَلُومُنِي فِي شَىْءٍ سَبَقَ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى فِيهِ الْقَضَاءُ قَبْلِي ‏”‏ ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ ذَلِكَ ‏”‏ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى ‏”‏ ‏.‏

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” موسیٰ ( علیہ السلام ) نے کہا : اے میرے رب ! ہمیں آدم علیہ السلام کو دکھا جنہوں نے ہمیں اور خود کو جنت سے نکلوایا ، تو اللہ نے انہیں آدم علیہ السلام کو دکھایا ، موسیٰ علیہ السلام نے کہا : آپ ہمارے باپ آدم ہیں ؟ تو آدم علیہ السلام نے ان سے کہا : ہاں ، انہوں نے کہا : آپ ہی ہیں جس میں اللہ نے اپنی روح پھونکی ، جسے تمام نام سکھائے اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، انہوں نے کہا : تو پھر کس چیز نے آپ کو اس پر آمادہ کیا کہ آپ نے ہمیں اور خود کو جنت سے نکلوا دیا ؟ تو آدم نے ان سے کہا : اور تم کون ہو ؟ وہ بولے : میں موسیٰ ہوں ، انہوں نے کہا : تم بنی اسرائیل کے وہی نبی ہو جس سے اللہ نے پردے کے پیچھے سے گفتگو کی اور تمہارے اور اپنے درمیان اپنی مخلوق میں سے کوئی قاصد مقرر نہیں کیا ؟ کہا : ہاں ، آدم علیہ السلام نے کہا : تو کیا تمہیں یہ بات معلوم نہیں کہ وہ ( جنت سے نکالا جانا ) میرے پیدا کئے جانے سے پہلے ہی کتاب میں لکھا ہوا تھا ؟ کہا : ہاں معلوم ہے ، انہوں نے کہا : پھر ایک چیز کے بارے میں جس کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فیصلہ میرے پیدا کئے جانے سے پہلے ہی مقدر ہو چکا تھا کیوں مجھے ملامت کرتے ہو ؟ “ یہاں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو آدم ، موسیٰ پر غالب آ گئے ، تو آدم موسیٰ پر غالب آ گئے “ ۔

‘Umar b. al-Khattab reported the Messenger of Allah (May peace be upon him) as saying :
Moses said : My lord, show us Adam who caused us and himself to come out from Paradise. So Allah showed him Adam. He asked : Are you our father, Adam? Adam said to him : Yes. He said : Are you the one into whom Allah breathed of his spirit, taught you all the names, and commanded angels (to prostrate) and they prostrated to you? He replied : Yes. He asked : Then what moved you to cause us and yourself to come out from paradise? Adam asked him : And who are you? He said : Yes. He asked : Did you not find that was decreed in the book (records) of Allah before I was created? He replied : Yes. He asked : Then why do you blame me about a thing for which Divine decree had already passed before me ? The Messenger of Allah (May peace be upon him) said : So Adam got the better of Moses in argument (peace be upon him).


11 Sunan Abi Dawud, 17 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، أَخْبَرَهُ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، سُئِلَ عَنْ هَذِهِ الآيَةِ، ‏{‏ وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ‏}‏ قَالَ قَرَأَ الْقَعْنَبِيُّ الآيَةَ ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ عَنْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ آدَمَ ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ بِيَمِينِهِ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقْتُ هَؤُلاَءِ لِلْجَنَّةِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَعْمَلُونَ ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً فَقَالَ خَلَقْتُ هَؤُلاَءِ لِلنَّارِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ يَعْمَلُونَ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَفِيمَ الْعَمَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّةِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُدْخِلَهُ بِهِ الْجَنَّةَ وَإِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ فَيُدْخِلَهُ بِهِ النَّارَ ‏”‏ ‏.‏

مسلم بن یسار جہنی سے روایت ہے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اس آیت «وإذ أخذ ربك من بني آدم من ظهورهم» کے متعلق پوچھا گیا ۱؎ ۔ ( حدیث بیان کرتے وقت ) قعنبی نے آیت پڑھی تو آپ نے کہا : جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کیا ، پھر ان کی پیٹھ پر اپنا داہنا ہاتھ پھیرا ، اس سے اولاد نکالی اور کہا : میں نے انہیں جنت کے لیے پیدا کیا ہے ، اور یہ جنتیوں کے کام کریں گے ، پھر ان کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا تو اس سے بھی اولاد نکالی اور کہا : میں نے انہیں جہنمیوں کے لیے پیدا کیا ہے اور یہ اہل جہنم کے کام کریں گے “ تو ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! پھر عمل سے کیا فائدہ ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ جب بندے کو جنت کے لیے پیدا کرتا ہے تو اس سے جنتیوں کے کام کراتا ہے ، یہاں تک کہ وہ جنتیوں کے اعمال میں سے کسی عمل پر مر جاتا ہے ، تو اس کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کر دیتا ہے ، اور جب کسی بندے کو جہنم کے لیے پیدا کرتا ہے تو اس سے جہنمیوں کے کام کراتا ہے یہاں تک کہ وہ جہنمیوں کے اعمال میں سے کسی عمل پر مر جاتا ہے تو اس کی وجہ سے اسے جہنم میں داخل کر دیتا ہے “ ۔

Narrated Umar ibn al-Khattab:

Muslim ibn Yasar al-Juhani said: When Umar ibn al-Khattab was asked about the verse “When your Lord took their offspring from the backs of the children of Adam” – al-Qa’nabi recited the verse–he said: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say when he was questioned about it: Allah created Adam, then passed His right hand over his back, and brought forth from it his offspring, saying: I have these for Paradise and these will do the deeds of those who go to Paradise. He then passed His hand over his back and brought forth from it his offspring, saying: I have created these for Hell, and they will do the deeds of those who go to Hell.

A man asked: What is the good of doing anything, Messenger of Allah? The Messenger of Allah (ﷺ) said: When Allah creates a servant for Paradise, He employs him in doing the deeds of those who will go to Paradise, so that his final action before death is one of the deeds of those who go to Paradise, for which He will bring him into Paradise. But when He creates a servant for Hell, He employs him in doing the deeds of those who will go to Hell, so that his final action before death is one of the deeds of those who go to Hell, for which He will bring him into Hell.


12 Sunan Abi Dawud, 18 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ جُعْثُمَ الْقُرَشِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ كُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَحَدِيثُ مَالِكٍ أَتَمُّ ‏.‏

نعیم بن ربیعہ کہتے ہیں کہمیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس تھا ، پھر انہوں نے یہی حدیث روایت کی ، مالک کی روایت زیادہ کامل ہے ۔

Nu’aim b. Rabl’ah said :
I was with ‘Umar b. al-Khattab when he transmitted this tradition. The tradition of Malik is more perfect.


13 Sunan Abi Dawud, 19 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ ابْنُ عِيسَى قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ صَنَعَ أَمْرًا عَلَى غَيْرِ أَمْرِنَا فَهُوَ رَدٌّ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کرے جو اس میں نہیں ہے تو وہ مردود ہے “ ۔ ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو کوئی ایسا کام کرے جو ہمارے طریقے کے خلاف ہو تو وہ مردود ہے “ ۔

`A’ishah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:
If any one introduces into this affair of ours anything which does not belong to it, it is rejected. Ibn `Isa said: The Prophet (ﷺ) said: If anyone practices any action in a way other than our practice, it is rejected.


14 Sunan Abi Dawud, 20 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الْغُلاَمُ الَّذِي قَتَلَهُ الْخَضِرُ طُبِعَ كَافِرًا وَلَوْ عَاشَ لأَرْهَقَ أَبَوَيْهِ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ‏”‏ ‏.‏

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ لڑکا جسے خضر ( علیہ السلام ) نے قتل کر دیا تھا طبعی طور پر کافر تھا اگر وہ زندہ رہتا تو اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر میں مبتلا کر دیتا “ ۔

Ubayy b. Ka’b said :
The boy whom al-Khidr had killed was created an infidel. Had he lived, he would have moved his parents to rebellion and unbelief.


15 Sunan Abi Dawud, 21 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي قَوْلِهِ ‏{‏ وَأَمَّا الْغُلاَمُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ ‏}‏ ‏”‏ وَكَانَ طُبِعَ يَوْمَ طُبِعَ كَافِرًا ‏”‏ ‏.‏

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے فرمان «وأما الغلام فكان أبواه مؤمنين» ” اور رہا لڑکا تو اس کے ماں باپ مومن تھے “ ( سورۃ الکہف : ۸۰ ) کے بارے میں فرماتے سنا کہ وہ پیدائش کے دن ہی کافر پیدا ہوا تھا ۔

Ubayy b. Ka’b said :
I heard the Messenger of Allah (May peace be upon him) explaining the verse “As for the youth his parents were people of Faith,” he was created infidel the day when he was created.


16 Sunan Abi Dawud, 22 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ أَبْصَرَ الْخَضِرُ غُلاَمًا يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ فَتَنَاوَلَ رَأْسَهُ فَقَلَعَهُ فَقَالَ مُوسَى ‏{‏ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً ‏}‏ ‏”‏ ‏.‏ الآيَةَ ‏.‏

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” خضر ( علیہ السلام ) نے ایک لڑکے کو بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا تو اس کا سر پکڑا ، اور اسے اکھاڑ لیا ، تو موسیٰ ( علیہ السلام ) نے کہا : کیا تم نے بےگناہ نفس کو مار ڈالا ؟ “ ۔

Ibn ‘Abbas said :
Ubayy b. Ka’b told me that the Messenger of Allah (May peace be upon him) said : Al-khidr saw a youth playing with boys. He took him by his head and uprooted it. Moses then said : Hast thou slain an innocent person who had slain none.


17 Sunan Abi Dawud, 23 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، – الْمَعْنَى وَاحِدٌ وَالإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ – عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ ‏ “‏ إِنَّ خَلْقَ أَحَدِكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يُبْعَثُ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ فَيُكْتَبُ رِزْقُهُ وَأَجَلُهُ وَعَمَلُهُ ثُمَّ يُكْتَبُ شَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلاَّ ذِرَاعٌ أَوْ قِيدُ ذِرَاعٍ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلاَّ ذِرَاعٌ أَوْ قِيدُ ذِرَاعٍ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیںہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( آپ صادق اور آپ کی صداقت مسلم ہے ) بیان فرمایا : ” تم میں سے ہر شخص کا تخلیقی نطفہ چالیس دن تک اس کی ماں کے پیٹ میں جمع رکھا جاتا ہے ، پھر اتنے ہی دن وہ خون کا جما ہوا ٹکڑا رہتا ہے ، پھر وہ اتنے ہی دن گوشت کا لوتھڑا رہتا ہے ، پھر اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے اور اسے چار باتوں کا حکم دیا جاتا ہے : تو وہ اس کا رزق ، اس کی عمر ، اس کا عمل لکھتا ہے ، پھر لکھتا ہے : آیا وہ بدبخت ہے یا نیک بخت ، پھر وہ اس میں روح پھونکتا ہے ، اب اگر تم میں سے کوئی جنتیوں کے عمل کرتا ہے ، یہاں تک کہ اس ( شخص ) کے اور اس ( جنت ) کے درمیان صرف ایک ہاتھ یا ایک ہاتھ کے برابر فاصلہ رہ جاتا ہے کہ کتاب ( تقدیر ) اس پر سبقت کر جاتی ہے اور وہ جہنمیوں کے کام کر بیٹھتا ہے تو وہ داخل جہنم ہو جاتا ہے ، اور تم میں سے کوئی شخص جہنمیوں کے کام کرتا ہے یہاں تک کہ اس ( شخص ) کے اور اس ( جہنم ) کے درمیان صرف ایک ہاتھ یا ایک ہاتھ کے برابر کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ کتاب ( تقدیر ) اس پر سبقت کر جاتی ہے ، اب وہ جنتیوں کے کام کرنے لگتا ہے تو داخل جنت ہو جاتا ہے “ ۔

‘Abd Allah b. Mas’ud said :
The Messenger of Allah (May peace be upon him) who spoke the truth and whose word was belief told us the following : The constituents of one of you are collected for forty days in his mother’s womb, then they become a piece of congealed blood for a similar period, then they become a lump of flesh for a similar period. Then Allah sends to him an angel with four words who records his provision the period of his life, his deeds, and whether he will be miserable or blessed ; thereafter he breathes the spirit into him. One of you will do the deeds of those who go to Paradise so that there will be only a cubit between him and it or will be within a cubit, then what is decreed will overcome him so that he will do the deeds of those who go to Hell and will enter it; and one of you will do the deeds of those who go to hell, so that there will be only a cubit between him and it or will be within a cubit, then what is decreed will overcome him, so that he will do the deeds of those who go to Paradise and will enter it.


18 Sunan Abi Dawud, 24 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، قَالَ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعُلِمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَفِيمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ قَالَ ‏”‏ كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ ‏”‏ ‏.‏

عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کیا جنتی اور جہنمی پہلے ہی معلوم ہو چکے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں “ اس نے کہا : پھر عمل کرنے والے کس بنا پر عمل کریں ؟ آپ نے فرمایا : ” ہر ایک کو توفیق اسی بات کی دی جاتی ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے “ ۔

‘Imran b. Husain said :
The Messenger of Allah (May peace be upon him) was asked : Is it known who are those who will go to paradise and those who will go to hell? He said : Yes. He asked : Then what is the good of doing anything by those who act? He replied : Everyone is helped to do for which he has been created.


19 Sunan Abi Dawud, 25 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ شَرِيكٍ الْهُذَلِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ مَيْمُونٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلاَ تُفَاتِحُوهُمْ ‏”‏ ‏.‏

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیںنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم منکرین تقدیر کے پاس نہ بیٹھو اور نہ ہی ان سے سلام و کلام کی ابتداء کرو “ ۔

‘Umar reported the Prophet (May peace be upon him) was asked :
Do not sit which those who believe in free will and do not address them before they address you.


20 Sunan Abi Dawud, 26 Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ عَنْ أَوْلاَدِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ ‏ “‏ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا ، تو آپ نے فرمایا : ” اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ زندہ رہتے تو کیا عمل کرتے “ ۔

Ibn ‘Abbas reported that when the Prophet (May peace be upon him) was questioned about the offspring of polytheists, he said :
Allah knows best about what they were doing.


1 2 8 9
Scroll to Top