حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ إِنِّي لأَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى إِذْ لَقِيَهُ عُثْمَانُ فَاسْتَخْلاَهُ فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَتْ لَهُ حَاجَةٌ قَالَ لِي تَعَالَ يَا عَلْقَمَةُ فَجِئْتُ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ أَلاَ نُزَوِّجُكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِجَارِيَةٍ بِكْرٍ لَعَلَّهُ يَرْجِعُ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ ” .
علقمہ کہتے ہیں کہمیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں چل رہا تھا کہ اچانک ان کی ملاقات عثمان رضی اللہ عنہ سے ہو گئی تو وہ ان کو لے کر خلوت میں گئے ، جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے محسوس کیا کہ انہیں ( شادی کی ) ضرورت نہیں ہے تو مجھ سے کہا : علقمہ ! آ جاؤ ۱؎ تو میں گیا تو عثمان رضی اللہ عنہ ۲؎ نے ان سے کہا : ابوعبدالرحمٰن ! کیا ہم آپ کی شادی ایک کنواری لڑکی سے نہ کرا دیں ، شاید آپ کی دیرینہ طاقت و نشاط واپس آ جائے ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر آپ ایسی بات کہہ رہے ہیں تو میں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سن چکا ہوں کہ ” تم میں سے جو شخص نکاح کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہیئے کیونکہ یہ نگاہ کو خوب پست رکھنے والی اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کرنے والی چیز ہے اور جو تم میں سے اس کے اخراجات کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس پر روزہ ہے ، یہ اس کی شہوت کے لیے توڑ ہو گا ۳؎ “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلاَدَةِ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو پیدائش سے حرام ہوتے ہیں “ ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The Prophet (ﷺ) said: What is unlawful by reason of consanguinity is unlawful by reason of fosterage.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ فَإِنْ خِفْتُمْ نُشُوزَهُنَّ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ ” . قَالَ حَمَّادٌ يَعْنِي النِّكَاحَ .
ابوحرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم ان کی نافرمانی سے ڈرو تو انہیں بستروں میں ( تنہا ) چھوڑ دو “ ۔ حماد کہتے ہیں : یعنی ان سے صحبت نہ کرو ۔
Abu Harrah Al Ruqashi reported on the authority of his uncle” The Prophet (ﷺ) said “If you fear the recalcitrance abandon them in their beds.”
The narrator Hammad said “By abandonment he meant abandonment of intercourse.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي خَلَفٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، – قَالَ ابْنُ السَّرْحِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ – عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ ” . فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ذَئِرْنَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ . فَرَخَّصَ فِي ضَرْبِهِنَّ فَأَطَافَ بِآلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ ” .
ایاس بن عبداللہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی بندیوں کو نہ مارو “ ، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : ( آپ کے اس فرمان کے بعد ) عورتیں اپنے شوہروں پر دلیر ہو گئی ہیں ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مارنے اور تادیب کی رخصت دے دی ، پھر عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر ازواج مطہرات کے پاس پہنچنے لگیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بہت سی عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر محمد کے گھر والوں کے پاس پہنچ رہی ہیں ، یہ ( مار پیٹ کرنے والے ) لوگ تم میں بہترین لوگ نہیں ہیں “ ۔
Iyas ibn Abdullah ibn Abu Dhubab reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَوْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِيِّ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يُسْأَلُ الرَّجُلُ فِيمَا ضَرَبَ امْرَأَتَهُ ” .
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آدمی سے اپنی بیوی کو مارنے کے تعلق سے پوچھ تاچھ نہ ہو گی “ ۔
Narrated Umar ibn al-Khattab:
The Prophet (ﷺ) said: A man will not be asked as to why he beat his wife.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ نَظْرَةِ الْفَجْأَةِ فَقَالَ “ اصْرِفْ بَصَرَكَ ” .
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اجنبی عورت پر ) اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اپنی نظر پھیر لو ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ الإِيَادِيِّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِعَلِيٍّ “ يَا عَلِيُّ لاَ تُتْبِعِ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّ لَكَ الأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الآخِرَةُ ” .
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا : علی ! ( اجنبی عورت پر ) نگاہ پڑنے کے بعد دوبارہ نگاہ نہ ڈالو کیونکہ پہلی نظر تو تمہارے لیے جائز ہے ، دوسری جائز نہیں ۱؎ ۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib:
The Prophet (ﷺ) said: to Ali: Do not give a second look, Ali, (because) while you are not to blame for the first, you have no right to the second.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ لِتَنْعَتَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا ” .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورت عورت سے بدن نہ چپکائے وہ اپنے شوہر سے اس کے بارے میں اس طرح بیان کرے گویا اس کا شوہر اسے دیکھ رہا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى امْرَأَةً فَدَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ لَهُمْ “ إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ فَإِنَّهُ يُضْمِرُ مَا فِي نَفْسِهِ ” .
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو ( اپنی بیوی ) زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے اپنی ضرورت پوری کی ، پھر صحابہ کرام کے پاس گئے اور ان سے عرض کیا : ” عورت شیطان کی شکل میں نمودار ہوتی ہے ۱؎ ، تو جس کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آئے وہ اپنی بیوی کے پاس آ جائے ، کیونکہ یہ اس کے دل میں آنے والے احساسات کو ختم کر دے گا “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَ ذَلِكَ لاَ مَحَالَةَ فَزِنَا الْعَيْنَيْنِ النَّظَرُ وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ وَيُكَذِّبُهُ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے ( قرآن میں وارد لفظ ) «لمم» ( چھوٹے گناہ ) کے مشابہ ان اعمال سے زیادہ کسی چیز کو نہیں پایا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث میں مذکور ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے زنا کا جتنا حصہ ہر شخص کے لیے لکھ دیا ہے وہ اسے لازمی طور پر پا کر رہے گا ، چنانچہ آنکھوں کا زنا ( غیر محرم کو بنظر شہوت ) دیکھنا ہے زبان کا زنا ( غیر محرم سے شہوت کی ) بات کرنی ہے ، ( انسان کا ) نفس آرزو اور خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے “ ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” لِكُلِّ ابْنِ آدَمَ حَظُّهُ مِنَ الزِّنَا ” . بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ ” وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ فَزِنَاهُمَا الْبَطْشُ وَالرِّجْلاَنِ تَزْنِيَانِ فَزِنَاهُمَا الْمَشْىُ وَالْفَمُ يَزْنِي فَزِنَاهُ الْقُبَلُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر انسان کے لیے زنا کا حصہ متعین ہے ، ہاتھ زنا کرتے ہیں ، ان کا زنا پکڑنا ہے ، پیر زنا کرتے ہیں ان کا زنا چلنا ہے ، اور منہ زنا کرتا ہے اس کا زنا بوسہ لینا ہے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ “ وَالأُذُنُ زِنَاهَا الاِسْتِمَاعُ ” .
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ قصہ روایت کرتے ہیں اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا : ” اور کانوں کا زنا سننا ہے “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي قَالَ ” فَأَفْعَلُ مَاذَا ” . قَالَتْ فَتَنْكِحُهَا . قَالَ ” أُخْتَكِ ” . قَالَتْ نَعَمْ . قَالَ ” أَوَتُحِبِّينَ ذَاكَ ” . قَالَتْ لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ بِكَ وَأَحَبُّ مَنْ شَرَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي . قَالَ ” فَإِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لِي ” . قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ – أَوْ ذَرَّةَ شَكَّ زُهَيْرٌ – بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ . قَالَ ” بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ” . قَالَتْ نَعَمْ . قَالَ ” أَمَا وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَىَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ ” .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ کو میری بہن ( عزہ ) میں رغبت ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو میں کیا کروں “ ، انہوں نے کہا : آپ ان سے نکاح کر لیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہاری بہن سے ؟ “ انہوں نے کہا ، ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم یہ ( سوکن ) پسند کرو گی ؟ “ انہوں نے کہا : میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں جتنی عورتیں میرے ساتھ خیر میں شریک ہیں ان سب میں اپنی بہن کا ہونا مجھے زیادہ پسند ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ میرے لیے حلال نہیں ہے “ کہا : اللہ کی قسم مجھے تو بتایا گیا ہے کہ آپ درہ یا ذرہ بنت ابی سلمہ ( یہ شک زہیر کو ہوا ہے ) کو پیغام دے رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ام سلمہ کی بیٹی کو ؟ “ کہا : ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی قسم ( وہ تو میری ربیبہ ہے ) اگر ربیبہ نہ بھی ہوتی تو وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ، مجھے اور اس کے باپ کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے لہٰذا تم اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر ( نکاح کے لیے ) پیش نہ کیا کرو “ ۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ يَوْمَ حُنَيْنٍ بَعْثًا إِلَى أَوْطَاسٍ فَلَقُوا عَدُوَّهُمْ فَقَاتَلُوهُمْ فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ وَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا فَكَأَنَّ أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِهِنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي ذَلِكَ { وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ } أَىْ فَهُنَّ لَهُمْ حَلاَلٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ .
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے دن مقام اوطاس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تو وہ لشکر اپنے دشمنوں سے ملے ، ان سے جنگ کی ، اور جنگ میں ان پر غالب رہے ، اور انہیں قیدی عورتیں ہاتھ لگیں ، تو ان کے شوہروں کے مشرک ہونے کی وجہ سے بعض صحابہ کرام نے ان سے جماع کرنے میں حرج جانا ، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں یہ آیت نازل فرمائی : «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» ” اور ( حرام کی گئیں ) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں “ ( سورۃ النساء : ۲۴ ) تو وہ ان کے لیے حلال ہیں جب ان کی عدت ختم ہو جائے ۔
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي غَزْوَةٍ فَرَأَى امْرَأَةً مُجِحًّا فَقَالَ ” لَعَلَّ صَاحِبَهَا أَلَمَّ بِهَا ” . قَالُوا نَعَمْ . فَقَالَ ” لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنَةً تَدْخُلُ مَعَهُ فِي قَبْرِهِ كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لاَ يَحِلُّ لَهُ وَكَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لاَ يَحِلُّ لَهُ ” .
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوہ میں تھے کہ آپ کی نظر ایک حاملہ عورت پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کے مالک نے شاید اس سے جماع کیا ہے “ ، لوگوں نے کہا : ہاں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نے ارادہ کیا کہ میں اس پر ایسی لعنت کروں کہ وہ اس کی قبر میں اس کے ساتھ داخل ہو جائے ، بھلا کیونکر وہ اپنے لڑکے کو اپنا وارث بنائے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں ، وہ کیسے اس سے خدمت لے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں “ ۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَرَفَعَهُ، أَنَّهُ قَالَ فِي سَبَايَا أَوْطَاسٍ “ لاَ تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ وَلاَ غَيْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ اوطاس کی قیدی عورتوں کے متعلق فرمایا : ” کسی بھی حاملہ سے وضع حمل سے قبل جماع نہ کیا جائے اسی طرح کسی بھی غیر حاملہ سے جماع نہ کیا جائے ، یہاں تک کہ اسے ایک حیض آ جائے “ ۔
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ قَامَ فِينَا خَطِيبًا قَالَ أَمَا إِنِّي لاَ أَقُولُ لَكُمْ إِلاَّ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ ” لاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَسْقِيَ مَاءَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ ” . يَعْنِي إِتْيَانَ الْحَبَالَى ” وَلاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَقَعَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنَ السَّبْىِ حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا وَلاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَبِيعَ مَغْنَمًا حَتَّى يُقْسَمَ ” .
حنش صنعانی کہتے ہیں کہرویفع بن ثابت انصاری ہم میں بحیثیت خطیب کھڑے ہوئے اور کہا : سنو ! میں تم سے وہی کہوں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ جنگ حنین کے دن فرما رہے تھے : ” اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے کسی بھی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے سوا کسی اور کی کھیتی کو سیراب کرے “ ، ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب حاملہ لونڈی سے جماع کرنا تھا ) اور اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی قیدی لونڈی سے جماع کرے یہاں تک کہ وہ استبراء رحم کر لے ، ( یعنی یہ جان لے کہ یہ عورت حاملہ نہیں ہے ) اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے شخص کے لیے حلال نہیں کہ مال غنیمت کے سامان کو بیچے یہاں تک کہ وہ تقسیم کر دیا جائے ۔
Narrated Ruwayfi’ ibn Thabit al-Ansari:
Should I tell you what I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say on the day of Hunayn: It is not lawful for a man who believes in Allah and the last day to water what another has sown with his water (meaning intercourse with women who are pregnant); it is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to have intercourse with a captive woman till she is free from a menstrual course; and it is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to sell spoil till it is divided.
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ” حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا بِحَيْضَةٍ ” . زَادَ فِيهِ { بِحَيْضَةٍ وَهُوَ وَهَمٌ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَهُوَ صَحِيحٌ فِي حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ زَادَ } ” وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يَرْكَبْ دَابَّةً مِنْ فَىْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَعْجَفَهَا رَدَّهَا فِيهِ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يَلْبَسْ ثَوْبًا مِنْ فَىْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَخْلَقَهُ رَدَّهُ فِيهِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْحَيْضَةُ لَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ وَهُوَ وَهَمٌ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ .
اس سند سے بھی ابن اسحاق سے یہی حدیث مروی ہےاس میں ہے : ” یہاں تک کہ وہ ایک حیض کے ذریعہ استبراء رحم کر لے “ ، اس میں «بحيضة» کا اضافہ ہے ، اور یہ ابومعاویہ کا وہم ہے اور یہ ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں صحیح ہے ، اور اس روایت میں یہ بھی اضافہ ہے : ” اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مسلمانوں کے مال فیٔ کے جانور پر سواری نہ کرے کہ اسے دبلا کر کے واپس دے “ ، اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ مسلمانوں کے مال فیٔ کا کپڑا نہ پہنے کہ پرانا کر کے لوٹا دے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ حیض کا لفظ محفوظ نہیں ہے یہ ابومعاویہ کا وہم ہے ۔
The aforesaid tradition has also been transmitted by Ibn Ishaq through a different chain of narrators. This version has the traditional word “a menstrual course” in the phrase “till she is free from a menstrual course”. This is a misunderstanding on the part of the narrator Abu Mu’awiyah. This is correct in the tradition of Abu Sa’id Al Khudri. This version has the additional words “he who believes in Allaah and the Last Day should not ride on a mount belonging to the spoil of Muslims and when he makes it emaciated returns it; he who believes in Allaah and the Last Day should not put on cloth belonging to the spoils of Muslims and when makes it old (shabby) returns it.
Abu Dawud said “The word “menstrual course” is not guarded. This is a misunderstanding on the part of Abu Mu’awiyah”
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، – يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ – عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوِ اشْتَرَى خَادِمًا فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ زَادَ أَبُو سَعِيدٍ ” ثُمَّ لْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ ” . فِي الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی جب کسی عورت سے نکاح کرے یا کوئی خادم خریدے تو یہ دعا پڑھے : «اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها ومن شر ما جبلتها عليه» ” اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی جبلت اور اس کی طبیعت کا خواستگار ہوں ، جو خیر و بھلائی تو نے ودیعت کی ہے ، اس کے شر اور اس کی جبلت اور طبیعت میں تیری طرف سے ودیعت شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کی چوٹی پکڑ کر یہی دعا پڑھے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عبداللہ سعید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ” پھر اس کی پیشانی پکڑے اور عورت یا خادم میں برکت کی دعا کرے “ ۔
‘Amr b. Shu’aib on his father’s authority said that his grandfather (Abdullah ibn Amr ibn al-‘As) reported the Prophet (ﷺ) said:
Abu Dawud said: Abu Sa’id added the following words in his version: He should then tale hold of her forelock and pray for blessing in the case of a woman or a slave.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا ثُمَّ قُدِّرَ أَنْ يَكُونَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آنے کا ارادہ کرے اور یہ دعا پڑھے : «بسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا» ” اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اے اللہ ہم کو شیطان سے بچا اور اس مباشرت سے جو اولاد ہو اس کو شیطان کے گزند سے محفوظ رکھ “ پھر اگر اس مباشرت سے بچہ ہونا قرار پا جائے تو اللہ تعالیٰ اس بچے پر شیطان کا زور نہ چلنے دے گا یا شیطان اسے کبھی نقصان نہ پہنچ اس کے گا “ ۔