۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Marriage (Kitab Al-Nikah)

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ إِنِّي لأَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى إِذْ لَقِيَهُ عُثْمَانُ فَاسْتَخْلاَهُ فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَتْ لَهُ حَاجَةٌ قَالَ لِي تَعَالَ يَا عَلْقَمَةُ فَجِئْتُ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ أَلاَ نُزَوِّجُكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِجَارِيَةٍ بِكْرٍ لَعَلَّهُ يَرْجِعُ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ ‏”‏ ‏.‏

علقمہ کہتے ہیں کہمیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں چل رہا تھا کہ اچانک ان کی ملاقات عثمان رضی اللہ عنہ سے ہو گئی تو وہ ان کو لے کر خلوت میں گئے ، جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے محسوس کیا کہ انہیں ( شادی کی ) ضرورت نہیں ہے تو مجھ سے کہا : علقمہ ! آ جاؤ ۱؎ تو میں گیا تو عثمان رضی اللہ عنہ ۲؎ نے ان سے کہا : ابوعبدالرحمٰن ! کیا ہم آپ کی شادی ایک کنواری لڑکی سے نہ کرا دیں ، شاید آپ کی دیرینہ طاقت و نشاط واپس آ جائے ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر آپ ایسی بات کہہ رہے ہیں تو میں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سن چکا ہوں کہ ” تم میں سے جو شخص نکاح کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہیئے کیونکہ یہ نگاہ کو خوب پست رکھنے والی اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کرنے والی چیز ہے اور جو تم میں سے اس کے اخراجات کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس پر روزہ ہے ، یہ اس کی شہوت کے لیے توڑ ہو گا ۳؎ “ ۔

‘Alqamah said “I was going with ‘Abd Allaah bin Mas’ud at Mina where ‘Uthman met him and desired to have a talk with him in privacy”. When ‘Abd Allaah (bin Mas’ud) thought there was no need of privacy, he said to me “Come, ‘Alqamah So I came (to him)”. Then ‘Uthman said to him “Should we not marry you, Abu ‘Abd Al Rahman to a virgin girl, so that the power you have lost may return to you?” ‘Abd Allaah (bin Mas’ud) said “If you say that , I heard the Apostle of Allaah(ﷺ) say “ Those of you who can support a wife, should marry, for it keeps you from looking at strange women and preserve from unlawful intercourse, but those who cannot should devote themselves to fasting, for it is a means of suppressing sexual desire.


10

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلاَدَةِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو پیدائش سے حرام ہوتے ہیں “ ۔

Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:

The Prophet (ﷺ) said: What is unlawful by reason of consanguinity is unlawful by reason of fosterage.


100

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ فَإِنْ خِفْتُمْ نُشُوزَهُنَّ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ حَمَّادٌ يَعْنِي النِّكَاحَ ‏.‏

ابوحرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم ان کی نافرمانی سے ڈرو تو انہیں بستروں میں ( تنہا ) چھوڑ دو “ ۔ حماد کہتے ہیں : یعنی ان سے صحبت نہ کرو ۔

Abu Harrah Al Ruqashi reported on the authority of his uncle” The Prophet (ﷺ) said “If you fear the recalcitrance abandon them in their beds.”

The narrator Hammad said “By abandonment he meant abandonment of intercourse.”


101

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي خَلَفٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، – قَالَ ابْنُ السَّرْحِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ – عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لاَ تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ ‏”‏ ‏.‏ فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ذَئِرْنَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ ‏.‏ فَرَخَّصَ فِي ضَرْبِهِنَّ فَأَطَافَ بِآلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ ‏”‏ ‏.‏

ایاس بن عبداللہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی بندیوں کو نہ مارو “ ، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : ( آپ کے اس فرمان کے بعد ) عورتیں اپنے شوہروں پر دلیر ہو گئی ہیں ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مارنے اور تادیب کی رخصت دے دی ، پھر عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر ازواج مطہرات کے پاس پہنچنے لگیں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بہت سی عورتیں اپنے شوہروں کی شکایتیں لے کر محمد کے گھر والوں کے پاس پہنچ رہی ہیں ، یہ ( مار پیٹ کرنے والے ) لوگ تم میں بہترین لوگ نہیں ہیں “ ۔

Iyas ibn Abdullah ibn Abu Dhubab reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:Do not beat Allah’s handmaidens, but when Umar came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: Women have become emboldened towards their husbands, he (the Prophet) gave permission to beat them. Then many women came round the family of the Messenger of Allah (ﷺ) complaining against their husbands. So the Messenger of Allah (ﷺ) said: Many women have gone round Muhammad’s family complaining against their husbands. They are not the best among you.


102

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَوْدِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُسْلِيِّ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يُسْأَلُ الرَّجُلُ فِيمَا ضَرَبَ امْرَأَتَهُ ‏”‏ ‏.‏

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آدمی سے اپنی بیوی کو مارنے کے تعلق سے پوچھ تاچھ نہ ہو گی “ ۔

Narrated Umar ibn al-Khattab:

The Prophet (ﷺ) said: A man will not be asked as to why he beat his wife.


103

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ نَظْرَةِ الْفَجْأَةِ فَقَالَ ‏ “‏ اصْرِفْ بَصَرَكَ ‏”‏ ‏.‏

جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( اجنبی عورت پر ) اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اپنی نظر پھیر لو ۱؎ “ ۔

Jarir said I asked the Apostle of Allaah(ﷺ) about an accidental glance (on a woman). He (ﷺ) said “Turn your eyes away.”


104

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ الإِيَادِيِّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِعَلِيٍّ ‏ “‏ يَا عَلِيُّ لاَ تُتْبِعِ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّ لَكَ الأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الآخِرَةُ ‏”‏ ‏.‏

بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا : علی ! ( اجنبی عورت پر ) نگاہ پڑنے کے بعد دوبارہ نگاہ نہ ڈالو کیونکہ پہلی نظر تو تمہارے لیے جائز ہے ، دوسری جائز نہیں ۱؎ ۔

Narrated Buraydah ibn al-Hasib:

The Prophet (ﷺ) said: to Ali: Do not give a second look, Ali, (because) while you are not to blame for the first, you have no right to the second.


105

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ لِتَنْعَتَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورت عورت سے بدن نہ چپکائے وہ اپنے شوہر سے اس کے بارے میں اس طرح بیان کرے گویا اس کا شوہر اسے دیکھ رہا ہے “ ۔

Ibn Masu’d reported the Apostle of Allaah(ﷺ) as saying “ A woman should not rub her body directly with the body of another woman so that she describes it to her husband as if he were looking at her.”


106

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى امْرَأَةً فَدَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ لَهُمْ ‏ “‏ إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ فَإِنَّهُ يُضْمِرُ مَا فِي نَفْسِهِ ‏”‏ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو ( اپنی بیوی ) زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے اپنی ضرورت پوری کی ، پھر صحابہ کرام کے پاس گئے اور ان سے عرض کیا : ” عورت شیطان کی شکل میں نمودار ہوتی ہے ۱؎ ، تو جس کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آئے وہ اپنی بیوی کے پاس آ جائے ، کیونکہ یہ اس کے دل میں آنے والے احساسات کو ختم کر دے گا “ ۔

Jabir said “The Prophet (ﷺ) saw a woman so he entered upon Zainab daughter of Jahsh and had intercourse with her. He (ﷺ) then came out and said to his companions and said to them “A woman advances in the form of a devil. When one of you finds that he should go to his wife (and have intercourse with her) for that will repel what he is feeling.


107

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَ ذَلِكَ لاَ مَحَالَةَ فَزِنَا الْعَيْنَيْنِ النَّظَرُ وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ وَيُكَذِّبُهُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیں نے ( قرآن میں وارد لفظ ) «لمم» ( چھوٹے گناہ ) کے مشابہ ان اعمال سے زیادہ کسی چیز کو نہیں پایا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث میں مذکور ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے زنا کا جتنا حصہ ہر شخص کے لیے لکھ دیا ہے وہ اسے لازمی طور پر پا کر رہے گا ، چنانچہ آنکھوں کا زنا ( غیر محرم کو بنظر شہوت ) دیکھنا ہے زبان کا زنا ( غیر محرم سے شہوت کی ) بات کرنی ہے ، ( انسان کا ) نفس آرزو اور خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے “ ۔

Ibn ‘Abbas said “I did not see anything more resembling to minor sins than what Abu Hurairah reported from the Prophet (ﷺ) who said “Allaah has decreed for the children of Adam a share in adultery, he will get it by all means, the adultery of eyes is looking; the adultery of tongue is speaking; the soul desires and has a passion; the private parts confirms or falsifies it.”


108

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ لِكُلِّ ابْنِ آدَمَ حَظُّهُ مِنَ الزِّنَا ‏”‏ ‏.‏ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ ‏”‏ وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ فَزِنَاهُمَا الْبَطْشُ وَالرِّجْلاَنِ تَزْنِيَانِ فَزِنَاهُمَا الْمَشْىُ وَالْفَمُ يَزْنِي فَزِنَاهُ الْقُبَلُ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر انسان کے لیے زنا کا حصہ متعین ہے ، ہاتھ زنا کرتے ہیں ، ان کا زنا پکڑنا ہے ، پیر زنا کرتے ہیں ان کا زنا چلنا ہے ، اور منہ زنا کرتا ہے اس کا زنا بوسہ لینا ہے ۱؎ “ ۔

Abu Hurairah reported the Prophet (ﷺ) as saying “ Every child of Adam has his share in adultery. He then narrated the rest of the tradition. This version goes “And the hands commit adultery; their adultery is catching; and the legs commit adultery; their adultery is walking; and the mouth commits adultery – its adultery is kissing.”


109

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ ‏ “‏ وَالأُذُنُ زِنَاهَا الاِسْتِمَاعُ ‏”‏ ‏.‏

اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ قصہ روایت کرتے ہیں اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا : ” اور کانوں کا زنا سننا ہے “ ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators. This version adds “The fornication of ear is hearing.”


11

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي قَالَ ‏”‏ فَأَفْعَلُ مَاذَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ فَتَنْكِحُهَا ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أُخْتَكِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَوَتُحِبِّينَ ذَاكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ بِكَ وَأَحَبُّ مَنْ شَرَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَإِنَّهَا لاَ تَحِلُّ لِي ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ – أَوْ ذَرَّةَ شَكَّ زُهَيْرٌ – بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَمَا وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَىَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا آپ کو میری بہن ( عزہ ) میں رغبت ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو میں کیا کروں “ ، انہوں نے کہا : آپ ان سے نکاح کر لیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہاری بہن سے ؟ “ انہوں نے کہا ، ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم یہ ( سوکن ) پسند کرو گی ؟ “ انہوں نے کہا : میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں جتنی عورتیں میرے ساتھ خیر میں شریک ہیں ان سب میں اپنی بہن کا ہونا مجھے زیادہ پسند ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ میرے لیے حلال نہیں ہے “ کہا : اللہ کی قسم مجھے تو بتایا گیا ہے کہ آپ درہ یا ذرہ بنت ابی سلمہ ( یہ شک زہیر کو ہوا ہے ) کو پیغام دے رہے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ام سلمہ کی بیٹی کو ؟ “ کہا : ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ کی قسم ( وہ تو میری ربیبہ ہے ) اگر ربیبہ نہ بھی ہوتی تو وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ، مجھے اور اس کے باپ کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے لہٰذا تم اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر ( نکاح کے لیے ) پیش نہ کیا کرو “ ۔

Umm Salamah reported Umm Habibah said “Are you interested in my sister, Apostle of Allaah(ﷺ)?” He said “What should I do?” She said “You marry her” He said “Your sister?” She said “Yes”. He said “Do you like that?” she said “I am not alone with you of those who share me in this good, my sister is most to my liking. He said “She is not lawful for me.” She said “By Allaah, I was told that you were going to betroth with you Darrah to Durrah , the narrator Zuhair doubted the daughter of Abu Salamah. He said “The daughter of Umm Salamah? She said “Yes”. He said “(She is my step daughter). Even if she had not been my step daughter under my protection, she would not have been lawful for me. She is my foster niece (daughter of my brother by fosterage). Thuwaibah suckled me as well as his father (Abu Salamah). So do not present to me your daughters and your sisters.


110

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ يَوْمَ حُنَيْنٍ بَعْثًا إِلَى أَوْطَاسٍ فَلَقُوا عَدُوَّهُمْ فَقَاتَلُوهُمْ فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ وَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا فَكَأَنَّ أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِهِنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي ذَلِكَ ‏{‏ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ‏}‏ أَىْ فَهُنَّ لَهُمْ حَلاَلٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ ‏.‏

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے دن مقام اوطاس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تو وہ لشکر اپنے دشمنوں سے ملے ، ان سے جنگ کی ، اور جنگ میں ان پر غالب رہے ، اور انہیں قیدی عورتیں ہاتھ لگیں ، تو ان کے شوہروں کے مشرک ہونے کی وجہ سے بعض صحابہ کرام نے ان سے جماع کرنے میں حرج جانا ، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں یہ آیت نازل فرمائی : «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» ” اور ( حرام کی گئیں ) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں “ ( سورۃ النساء : ۲۴ ) تو وہ ان کے لیے حلال ہیں جب ان کی عدت ختم ہو جائے ۔

Abu Sa’id Al Khudri said “The Apostle of Allaah(ﷺ) sent a military expedition to Awtas on the occasion of the battle of Hunain. They met their enemy and fought with them. They defeated them and took them captives. Some of the Companions of Apostle of Allaah (ﷺ) were reluctant to have relations with the female captives because of their pagan husbands. So, Allaah the exalted sent down the Qur’anic verse “And all married women (are forbidden) unto you save those (captives) whom your right hand posses.” This is to say that they are lawful for them when they complete their waiting period.


111

حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي غَزْوَةٍ فَرَأَى امْرَأَةً مُجِحًّا فَقَالَ ‏”‏ لَعَلَّ صَاحِبَهَا أَلَمَّ بِهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالُوا نَعَمْ ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنَةً تَدْخُلُ مَعَهُ فِي قَبْرِهِ كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لاَ يَحِلُّ لَهُ وَكَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لاَ يَحِلُّ لَهُ ‏”‏ ‏.‏

ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوہ میں تھے کہ آپ کی نظر ایک حاملہ عورت پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کے مالک نے شاید اس سے جماع کیا ہے “ ، لوگوں نے کہا : ہاں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں نے ارادہ کیا کہ میں اس پر ایسی لعنت کروں کہ وہ اس کی قبر میں اس کے ساتھ داخل ہو جائے ، بھلا کیونکر وہ اپنے لڑکے کو اپنا وارث بنائے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں ، وہ کیسے اس سے خدمت لے گا حالانکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں “ ۔

Abu Al Darda said “The Apostle of Allaah(ﷺ) was in a battle. He saw a woman who was nearing the time when she was to deliver a child. “He said “Perhaps the master has intercourse with her.”. They(the people) said “Yes”. He said “I am inclined to invoke a curse on him which will enter his grave with him. How can he make it (the child) an heir when it is not lawful for him? How can he take it into his service when that is not lawful for him?”


112

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَرَفَعَهُ، أَنَّهُ قَالَ فِي سَبَايَا أَوْطَاسٍ ‏ “‏ لاَ تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ وَلاَ غَيْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً ‏”‏ ‏.‏

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ اوطاس کی قیدی عورتوں کے متعلق فرمایا : ” کسی بھی حاملہ سے وضع حمل سے قبل جماع نہ کیا جائے اسی طرح کسی بھی غیر حاملہ سے جماع نہ کیا جائے ، یہاں تک کہ اسے ایک حیض آ جائے “ ۔

Abu Sa’id Al Khudri traced to Prophet (ﷺ) the following statement regarding the captives taken at Atwas. There must be no intercourse with pregnant woman till she gives birth to her child or with the one who is not pregnant till she has had one menstrual period.


113

حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ قَامَ فِينَا خَطِيبًا قَالَ أَمَا إِنِّي لاَ أَقُولُ لَكُمْ إِلاَّ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ ‏”‏ لاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَسْقِيَ مَاءَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ ‏”‏ ‏.‏ يَعْنِي إِتْيَانَ الْحَبَالَى ‏”‏ وَلاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَقَعَ عَلَى امْرَأَةٍ مِنَ السَّبْىِ حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا وَلاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَبِيعَ مَغْنَمًا حَتَّى يُقْسَمَ ‏”‏ ‏.‏

حنش صنعانی کہتے ہیں کہرویفع بن ثابت انصاری ہم میں بحیثیت خطیب کھڑے ہوئے اور کہا : سنو ! میں تم سے وہی کہوں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ جنگ حنین کے دن فرما رہے تھے : ” اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے کسی بھی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے سوا کسی اور کی کھیتی کو سیراب کرے “ ، ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب حاملہ لونڈی سے جماع کرنا تھا ) اور اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی قیدی لونڈی سے جماع کرے یہاں تک کہ وہ استبراء رحم کر لے ، ( یعنی یہ جان لے کہ یہ عورت حاملہ نہیں ہے ) اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے شخص کے لیے حلال نہیں کہ مال غنیمت کے سامان کو بیچے یہاں تک کہ وہ تقسیم کر دیا جائے ۔

Narrated Ruwayfi’ ibn Thabit al-Ansari:

Should I tell you what I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say on the day of Hunayn: It is not lawful for a man who believes in Allah and the last day to water what another has sown with his water (meaning intercourse with women who are pregnant); it is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to have intercourse with a captive woman till she is free from a menstrual course; and it is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to sell spoil till it is divided.


114

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ‏”‏ حَتَّى يَسْتَبْرِئَهَا بِحَيْضَةٍ ‏”‏ ‏.‏ زَادَ فِيهِ ‏{‏ بِحَيْضَةٍ وَهُوَ وَهَمٌ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَهُوَ صَحِيحٌ فِي حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ زَادَ ‏}‏ ‏”‏ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يَرْكَبْ دَابَّةً مِنْ فَىْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَعْجَفَهَا رَدَّهَا فِيهِ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يَلْبَسْ ثَوْبًا مِنْ فَىْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَخْلَقَهُ رَدَّهُ فِيهِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْحَيْضَةُ لَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ وَهُوَ وَهَمٌ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ ‏.‏

اس سند سے بھی ابن اسحاق سے یہی حدیث مروی ہےاس میں ہے : ” یہاں تک کہ وہ ایک حیض کے ذریعہ استبراء رحم کر لے “ ، اس میں «بحيضة» کا اضافہ ہے ، اور یہ ابومعاویہ کا وہم ہے اور یہ ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں صحیح ہے ، اور اس روایت میں یہ بھی اضافہ ہے : ” اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مسلمانوں کے مال فیٔ کے جانور پر سواری نہ کرے کہ اسے دبلا کر کے واپس دے “ ، اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ مسلمانوں کے مال فیٔ کا کپڑا نہ پہنے کہ پرانا کر کے لوٹا دے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ حیض کا لفظ محفوظ نہیں ہے یہ ابومعاویہ کا وہم ہے ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted by Ibn Ishaq through a different chain of narrators. This version has the traditional word “a menstrual course” in the phrase “till she is free from a menstrual course”. This is a misunderstanding on the part of the narrator Abu Mu’awiyah. This is correct in the tradition of Abu Sa’id Al Khudri. This version has the additional words “he who believes in Allaah and the Last Day should not ride on a mount belonging to the spoil of Muslims and when he makes it emaciated returns it; he who believes in Allaah and the Last Day should not put on cloth belonging to the spoils of Muslims and when makes it old (shabby) returns it.

Abu Dawud said “The word “menstrual course” is not guarded. This is a misunderstanding on the part of Abu Mu’awiyah”


115

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، – يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ – عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوِ اشْتَرَى خَادِمًا فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ زَادَ أَبُو سَعِيدٍ ‏”‏ ثُمَّ لْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ ‏”‏ ‏.‏ فِي الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی جب کسی عورت سے نکاح کرے یا کوئی خادم خریدے تو یہ دعا پڑھے : «اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها ومن شر ما جبلتها عليه» ” اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی جبلت اور اس کی طبیعت کا خواستگار ہوں ، جو خیر و بھلائی تو نے ودیعت کی ہے ، اس کے شر اور اس کی جبلت اور طبیعت میں تیری طرف سے ودیعت شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کی چوٹی پکڑ کر یہی دعا پڑھے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عبداللہ سعید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ” پھر اس کی پیشانی پکڑے اور عورت یا خادم میں برکت کی دعا کرے “ ۔

‘Amr b. Shu’aib on his father’s authority said that his grandfather (Abdullah ibn Amr ibn al-‘As) reported the Prophet (ﷺ) said:If one of you marries a woman or buys a slave, he should say: “O Allah, I ask You for the good in her, and in the disposition You have given her; I take refuge in You from the evil in her, and in the disposition You have given her.” When he buys a camel, he should take hold of the top of its hump and say the same kind of thing.

Abu Dawud said: Abu Sa’id added the following words in his version: He should then tale hold of her forelock and pray for blessing in the case of a woman or a slave.


116

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا ثُمَّ قُدِّرَ أَنْ يَكُونَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آنے کا ارادہ کرے اور یہ دعا پڑھے : «بسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا» ” اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اے اللہ ہم کو شیطان سے بچا اور اس مباشرت سے جو اولاد ہو اس کو شیطان کے گزند سے محفوظ رکھ “ پھر اگر اس مباشرت سے بچہ ہونا قرار پا جائے تو اللہ تعالیٰ اس بچے پر شیطان کا زور نہ چلنے دے گا یا شیطان اسے کبھی نقصان نہ پہنچ اس کے گا “ ۔

Ibn ‘Abbas reported the Prophet (ﷺ) as saying “If anyone who means to have intercourse with his wife says “In the name of Allaah, O Allaah, keep us away from the devil and keep the devil away from what You hast provided us.” It will be ordained that no devil will ever harm the child born to them.


117

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُخَلَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص اپنی بیوی کی دبر ( پاخانہ کے مقام ) میں صحبت کرے اس پر لعنت ہے “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Prophet (ﷺ) said: He who has intercourse with his wife through her anus is accursed.


118

حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ إِنَّ الْيَهُودَ يَقُولُونَ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ فِي فَرْجِهَا مِنْ وَرَائِهَا كَانَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى ‏{‏ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ ‏}‏ ‏.‏

محمد بن منکدر کہتے ہیں کہمیں نے جابر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہود کہتے تھے کہ اگر آدمی اپنی بیوی کی شرمگاہ میں پیچھے سے صحبت کرے تو لڑکا بھینگا ہو گا ، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» ( سورۃ البقرہ : ۲۲۳ ) تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں تو تم اپنی کھیتیوں میں جدھر سے چاہو آؤ ۱؎ ۔

Muhammad bin Al Munkadir said I heard Jabir say The Jews used to say “When a man has intercourse with his wife through the vagina, but being on her back the child will have a squint, so the verse came down. Your wives are a tilth to you, so come to your tilth however you will.”


119

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الأَصْبَغِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، – يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ – عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ – وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ – أَوْهَمَ إِنَّمَا كَانَ هَذَا الْحَىُّ مِنَ الأَنْصَارِ – وَهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ – مَعَ هَذَا الْحَىِّ مِنْ يَهُودَ – وَهُمْ أَهْلُ كِتَابٍ – وَكَانُوا يَرَوْنَ لَهُمْ فَضْلاً عَلَيْهِمْ فِي الْعِلْمِ فَكَانُوا يَقْتَدُونَ بِكَثِيرٍ مِنْ فِعْلِهِمْ وَكَانَ مِنْ أَمْرِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَنْ لاَ يَأْتُوا النِّسَاءَ إِلاَّ عَلَى حَرْفٍ وَذَلِكَ أَسْتَرُ مَا تَكُونُ الْمَرْأَةُ فَكَانَ هَذَا الْحَىُّ مِنَ الأَنْصَارِ قَدْ أَخَذُوا بِذَلِكَ مِنْ فِعْلِهِمْ وَكَانَ هَذَا الْحَىُّ مِنْ قُرَيْشٍ يَشْرَحُونَ النِّسَاءَ شَرْحًا مُنْكَرًا وَيَتَلَذَّذُونَ مِنْهُنَّ مُقْبِلاَتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ فَلَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنْهُمُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ فَذَهَبَ يَصْنَعُ بِهَا ذَلِكَ فَأَنْكَرَتْهُ عَلَيْهِ وَقَالَتْ إِنَّمَا كُنَّا نُؤْتَى عَلَى حَرْفٍ فَاصْنَعْ ذَلِكَ وَإِلاَّ فَاجْتَنِبْنِي حَتَّى شَرِيَ أَمْرُهُمَا فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ ‏}‏ أَىْ مُقْبِلاَتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ يَعْنِي بِذَلِكَ مَوْضِعَ الْوَلَدِ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہاللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بخشے ان کو «أنى شئتم» کے لفظ سے وہم ہو گیا تھا ، اصل واقعہ یوں ہے کہ انصار کے اس بت پرست قبیلے کا یہود ( جو کہ اہل کتاب ہیں کے ) ایک قبیلے کے ساتھ میل جول تھا اور انصار علم میں یہود کو اپنے سے برتر مانتے تھے ، اور بہت سے معاملات میں ان کی پیروی کرتے تھے ، اہل کتاب کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں سے ایک ہی آسن سے صحبت کرتے تھے ، اس میں عورت کے لیے پردہ داری بھی زیادہ رہتی تھی ، چنانچہ انصار نے بھی یہودیوں سے یہی طریقہ لے لیا اور قریش کے اس قبیلہ کا حال یہ تھا کہ وہ عورتوں کو طرح طرح سے ننگا کر دیتے تھے اور آگے سے ، پیچھے سے ، اور چت لٹا کر ہر طرح سے لطف اندوز ہوتے تھے ، مہاجرین کی جب مدینہ میں آمد ہوئی تو ان میں سے ایک شخص نے انصار کی ایک عورت سے شادی کی اور اس کے ساتھ وہی طریقہ اختیار کرنے لگا اس پر عورت نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں تو ایک ہی ( مشہور ) آسن رائج ہے ، لہٰذا یا تو اس طرح کرو ، ورنہ مجھ سے دور رہو ، جب اس بات کا چرچا ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس کی خبر لگ گئی چنانچہ اللہ عزوجل نے یہ آیت «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» نازل فرمائی یعنی آگے سے پیچھے سے ، اور چت لٹا کر اس سے مراد لڑکا پیدا ہونے کی جگہ ہے یعنی شرمگاہ میں جماع ہے ۱؎ ۔

Narrated Abdullah Ibn Abbas:

Ibn Umar misunderstood (the Qur’anic verse, “So come to your tilth however you will”)–may Allah forgive him. The fact is that this clan of the Ansar, who were idolaters, lived in the company of the Jews who were the people of the Book. They (the Ansar) accepted their superiority over themselves in respect of knowledge, and they followed most of their actions. The people of the Book (i.e. the Jews) used to have intercourse with their women on one side alone (i.e. lying on their backs). This was the most concealing position for (the vagina of) the women. This clan of the Ansar adopted this practice from them. But this tribe of the Quraysh used to uncover their women completely, and seek pleasure with them from in front and behind and laying them on their backs.

When the muhajirun (the immigrants) came to Medina, a man married a woman of the Ansar. He began to do the same kind of action with her, but she disliked it, and said to him: We were approached on one side (i.e. lying on the back); do it so, otherwise keep away from me. This matter of theirs spread widely, and it reached the Messenger of Allah (ﷺ).

So Allah, the Exalted, sent down the Qur’anic verse: “Your wives are a tilth to you, so come to your tilth however you will,” i.e. from in front, from behind or lying on the back. But this verse meant the place of the delivery of the child, i.e. the vagina.


12

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي الْقُعَيْسِ فَاسْتَتَرْتُ مِنْهُ ‏.‏ قَالَ تَسْتَتِرِينَ مِنِّي وَأَنَا عَمُّكِ قَالَتْ قُلْتُ مِنْ أَيْنَ قَالَ أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي ‏.‏ قَالَتْ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ ‏.‏ فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ ‏ “‏ إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیرے پاس افلح بن ابوقعیس آئے تو میں نے پردہ کر لیا ، انہوں نے کہا : مجھ سے پردہ کر رہی ہو ، میں تو تمہارا چچا ہوں ؟ میں نے کہا : چچا کس طرح سے ؟ انہوں نے کہا کہ تمہیں میرے بھائی کی بیوی نے دودھ پلایا ہے ، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے نہ کہ مرد نے ، پھر میرے یہاں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے سارا واقعہ آپ سے بیان کر دیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” وہ تمہارے چچا ہیں ، وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں “ ۔

Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:

Aflah ibn AbulQu’ays entered upon me. I hid myself from him. He said: You are hiding yourself from me while I am your paternal uncle. She said: I said: From where? He said: The wife of my brother suckled you. She said: The woman suckled me and not the man. Thereafter the Messenger of Allah (ﷺ) entered upon me and I told him this matter. He said: He is your paternal uncle; he may enter upon you.


120

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ الْيَهُودَ، كَانَتْ إِذَا حَاضَتْ مِنْهُمُ امْرَأَةٌ أَخْرَجُوهَا مِنَ الْبَيْتِ وَلَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُشَارِبُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فِي الْبَيْتِ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ جَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ وَاصْنَعُوا كُلَّ شَىْءٍ غَيْرَ النِّكَاحِ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَتِ الْيَهُودُ مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلاَّ خَالَفَنَا فِيهِ ‏.‏ فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا أَفَلاَ نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجِدَ عَلَيْهِمَا فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا فَظَنَنَّا أَنَّهُ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہیہودیوں میں جب کوئی عورت حائضہ ہو جاتی تو اسے گھر سے نکال دیتے نہ اس کے ساتھ کھاتے پیتے اور نہ ہی اسے گھر میں رکھتے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلہ میں دریافت کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «يسألونك عن المحيض قل هو أذى فاعتزلوا النساء في المحيض» ” لوگ آپ سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئیے کہ وہ گندگی ہے لہٰذا تم حیض کی حالت میں عورتوں سے علیحدہ رہو “ ( سورۃ البقرہ : ۲۲۲ ) ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ” انہیں گھروں میں رکھو اور جماع کے علاوہ ہر کام کرو “ ، اس پر یہودیوں نے کہا کہ : یہ شخص تو ہمارے ہر کام کی مخالفت کرتا ہے ، چنانچہ اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول ! یہودی ایسا ایسا کہہ رہے ہیں ، تو کیا ہم ( ان کی مخالفت میں ) عورتوں سے حالت حیض میں جماع نہ کرنے لگیں ؟ یہ سن کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ متغیر ہو گیا ، یہاں تک کہ ہمیں اپنے اوپر آپ کی ناراضگی کا گمان ہونے لگا چنانچہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکل آئے ، اسی اثناء میں آپ کے پاس دودھ کا ہدیہ آ گیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوا بھیجا جس سے ہمیں لگا کہ آپ ان سے ناراض نہیں ہیں ۔

Anas bin Malik said Among the Jews when a woman menstruated, they did not eat with her and drink with her and did not associate with her in their houses, so the Apostle of Allaah(ﷺ) was questioned about it. Hence, Allah the Exalted revealed “And they ask you about menstruation,. Say “It is harmful, so keep aloof from women during menstruation till the end of the verse. The Apostle of Allaah(ﷺ) said “Associate with them in the houses and do everything except sexual intercourse. The Jews thereupon said “This man does not leave anything we do without opposing us in it. Usaid bin Hudair and Abbad bin Bishr came to the Apostle of Allaah(ﷺ) and said, Apostle of Allaah(ﷺ) the Jews are saying such and such. Shall we not have intercourse with them during their menstruation? The face of the Apostle of Allaah(ﷺ) underwent such a change that we thought he was angry with them, so they went out. They were met by a gift of milk which was being brought to the Apostle of Allaah(ﷺ) and he sent after them, whereby we felt that he was not angry with them.


121

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ جَابِرِ بْنِ صُبْحٍ، قَالَ سَمِعْتُ خِلاَسًا الْهَجَرِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – تَقُولُ كُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ، صلى الله عليه وسلم نَبِيتُ فِي الشِّعَارِ الْوَاحِدِ وَأَنَا حَائِضٌ طَامِثٌ فَإِنْ أَصَابَهُ مِنِّي شَىْءٌ غَسَلَ مَكَانَهُ وَلَمْ يَعْدُهُ وَإِنْ أَصَابَ – تَعْنِي ثَوْبَهُ – مِنْهُ شَىْءٌ غَسَلَ مَكَانَهُ وَلَمْ يَعْدُهُ وَصَلَّى فِيهِ ‏.‏

خلاس بن عمرو ہجری کہتے ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا : میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی کپڑے میں رات گزارتے اور میں حالت حیض میں ہوتی ، اگر کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ لگ جاتا تو صرف اس جگہ کو دھو لیتے اس سے آگے نہ بڑھتے ، اور کہیں کپڑے میں لگ جاتا تو صرف اتنی ہی جگہ دھو لیتے ، اس سے آگے نہ بڑھتے اور اسی کپڑے میں نماز پڑھتے ۔

Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:

I and the Messenger of Allah (ﷺ) used to lie in one cloth at night while I was menstruating. If anything from me smeared him, he washed the same place (that was smeared), and did not wash beyond it. If anything from him smeared his clothe, he washed the same place and did not wash beyond that, and prayed with it (i.e. the clothe).


122

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ خَالَتِهِ، مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُبَاشِرَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَهِيَ حَائِضٌ أَمَرَهَا أَنْ تَتَّزِرَ ثُمَّ يُبَاشِرُهَا ‏.‏

عبداللہ بن شداد اپنی خالہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی سے حالت حیض میں مباشرت کرنے کا ارادہ فرماتے تو اسے تہبند باندھنے کا حکم دیتے پھر اس کے ساتھ لیٹ جاتے ۔

Maimunah daughter of Al Harith said “When the Apostle of Allaah(ﷺ) intended to associate and lie with any of his wives who was menstruating, he ordered her to wrap up the lower garment(loin-cloth) and then he had association with her.


123

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، – غَيْرُهُ عَنْ سَعِيدٍ، – حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ قَالَ ‏ “‏ يَتَصَدَّقُ بِدِينَارٍ أَوْ بِنِصْفِ دِينَارٍ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جو اپنی بیوی سے حالت حیض میں صحبت کر بیٹھتا ہے فرمایا : ” وہ ایک یا آدھا دینار ( بطور کفارہ ) صدقہ ادا کرے “ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Prophet (ﷺ) said about a man who has sexual intercourse with a menstruating woman: He should give one or half dinar as sadaqah.


124

حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَهَّرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، – يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ – عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ إِذَا أَصَابَهَا فِي الدَّمِ فَدِينَارٌ وَإِذَا أَصَابَهَا فِي انْقِطَاعِ الدَّمِ فَنِصْفُ دِينَارٍ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہاگر دوران خون صحبت کی تو ایک دینار ، اور خون بند ہو جانے پر صحبت کی تو آدھا دینار ( کفارہ ) ہے ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

If a man has sexual intercourse (with menstruating woman) during her bleeding, he should give one dinar as sadaqah, and if he does so when bleeding has stopped, he should give half a dinar as sadaqah.


125

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ذُكِرَ ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم – يَعْنِي الْعَزْلَ – قَالَ ‏”‏ فَلِمَ يَفْعَلُ أَحَدُكُمْ ‏”‏ ‏.‏ وَلَمْ يَقُلْ فَلاَ يَفْعَلْ أَحَدُكُمْ ‏”‏ فَإِنَّهُ لَيْسَتْ مِنْ نَفْسٍ مَخْلُوقَةٍ إِلاَّ اللَّهُ خَالِقُهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَزَعَةُ مَوْلَى زِيَادٍ ‏.‏

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عزل ۱؎ کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی ایسا کیوں کرتا ہے ؟ ( یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ وہ ایسا نہ کرے ) ، کیونکہ اللہ تعالیٰ جس نفس کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو وہ اسے پیدا کر کے ہی رہے گا ۲؎ “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : قزعہ ، زیاد کے غلام ہیں ۔

Abu Sa’id reported “The people mentioned about withdrawing the penis before the Prophet (ﷺ). He said “Why one of you does so? He did not say “One of you should not do so”. Every soul that is to be born, Allaah will create it. Abu Dawud said “Qaza’ah is a client of Ziyad”


126

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، حَدَّثَهُ أَنَّ رِفَاعَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلاً، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي جَارِيَةً وَأَنَا أَعْزِلُ عَنْهَا وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ وَأَنَا أُرِيدُ مَا يُرِيدُ الرِّجَالُ وَإِنَّ الْيَهُودَ تُحَدِّثُ أَنَّ الْعَزْلَ مَوْءُودَةُ الصُّغْرَى ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ كَذَبَتْ يَهُودُ لَوْ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَخْلُقَهُ مَا اسْتَطَعْتَ أَنْ تَصْرِفَهُ ‏”‏ ‏.‏

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! میری ایک لونڈی ہے جس سے میں عزل کرتا ہوں ، کیونکہ اس کا حاملہ ہونا مجھے پسند نہیں اور مرد ہونے کے ناطے مجھے شہوت ہوتی ہے ، حالانکہ یہود کہتے ہیں کہ عزل زندہ درگور کرنے کی چھوٹی شکل ہے ، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہود جھوٹ کہتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ کو پیدا کرنا منظور ہو گا ، تو تم اسے پھیر نہیں سکتے “ ۔

Narrated AbuSa’id al-Khudri:

A man said: Messenger of Allah, I have a slave-girl and I withdraw the penis from her (while having intercourse), and I dislike that she becomes pregnant. I intend (by intercourse) what the men intend by it.

The Jews say that withdrawing the penis (azl) is burying the living girls on a small scale. He (the Prophet) said: The Jews told a lie. If Allah intends to create it, you cannot turn it away.


127

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْىِ الْعَرَبِ فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْفِدَاءَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ ثُمَّ قُلْنَا نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ ‏ “‏ مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلاَّ وَهِيَ كَائِنَةٌ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن محیریز کہتے ہیں کہمسجد میں داخل ہوا تو میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور ان کے پاس بیٹھ گیا ، ان سے عزل کے متعلق سوال کیا ، تو آپ نے جواب دیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم راہ غزوہ بنی مصطلق میں نکلے تو ہمیں کچھ عربی لونڈیاں ہاتھ لگیں ، ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورتوں سے الگ رہنا ہم پر گراں گزرنے لگا ہم ان لونڈیوں کو فدیہ میں لینا چاہ رہے تھے اس لیے حمل کے ڈر سے ہم ان سے عزل کرنا چاہ رہے تھے ، پھر ہم نے اپنے ( جی میں ) کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں تو آپ سے اس بارے میں پوچھنے سے پہلے ہم عزل کریں ( تو یہ کیونکر درست ہو گا ) چنانچہ ہم نے آپ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ نہ کرو تو تمہارا کیا نقصان ہے ؟ قیامت تک جو جانیں پیدا ہونے والی ہیں وہ تو ہو کر رہیں گی “ ۔

Muhairiz said “I entered the mosque and saw Abu Sa’id Al Khudri . I sat with him and asked about withdrawing the penis (while having intercourse). Abu Sa’id said We went out with the Apostle of Allaah(ﷺ) on the expedition to Banu Al Mustaliq and took some Arab women captive and we desired the women for we were suffering from the absence of our wives and we wanted ransom, so we intended to withdraw the penis (while having intercourse with the slave women). But we asked ourselves “can we draw the penis when the Apostle of Allaah(ﷺ) is among us before asking him about it? So we asked him about it. He said “it does not matter if you do not do it, for very soul that is to be born up to the Day of Resurrection will be born.”


128

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ لِي جَارِيَةً أَطُوفُ عَلَيْهَا وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ اعْزِلْ عَنْهَا إِنْ شِئْتَ فَإِنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَلَبِثَ الرَّجُلُ ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ الْجَارِيَةَ قَدْ حَمَلَتْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ قَدْ أَخْبَرْتُكَ أَنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا ‏”‏ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہانصار کا ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ : میری ایک لونڈی ہے جس سے میں صحبت کرتا ہوں اور اس کا حاملہ ہونا مجھے پسند نہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چاہو تو عزل کر لو ، جو اس کے مقدر میں ہے وہ تو ہو کر رہے گا “ ، ایک مدت کے بعد وہ شخص آ کر کہنے لگا ، کہ لونڈی حاملہ ہو گئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ” میں نے تو کہا ہی تھا کہ جو اس کے مقدر میں ہے وہ ہو کر رہے گا “ ۔

Jabir said “A man from the Ansar came to the Apostle of Allaah(ﷺ) and said “I have a slave girl and I have intercourse with her. But I dislike her to conceive. He replied “Withdraw your penis from her if you wish for what is decreed for her will come to her.” After a time the man came to him and said “The girl has become pregnant”. He said “I told you that what was decreed for her would come to her.”


129

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، ح وَحَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، كُلُّهُمْ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، حَدَّثَنِي شَيْخٌ، مِنْ طُفَاوَةَ قَالَ تَثَوَّيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ بِالْمَدِينَةِ فَلَمْ أَرَ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَشَدَّ تَشْمِيرًا وَلاَ أَقْوَمَ عَلَى ضَيْفٍ مِنْهُ فَبَيْنَمَا أَنَا عِنْدَهُ يَوْمًا وَهُوَ عَلَى سَرِيرٍ لَهُ وَمَعَهُ كِيسٌ فِيهِ حَصًى أَوْ نَوًى – وَأَسْفَلُ مِنْهُ جَارِيَةٌ لَهُ سَوْدَاءُ – وَهُوَ يُسَبِّحُ بِهَا حَتَّى إِذَا أَنْفَدَ مَا فِي الْكِيسِ أَلْقَاهُ إِلَيْهَا فَجَمَعَتْهُ فَأَعَادَتْهُ فِي الْكِيسِ فَدَفَعَتْهُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَلاَ أُحَدِّثُكَ عَنِّي وَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ قُلْتُ بَلَى ‏.‏ قَالَ بَيْنَا أَنَا أُوعَكُ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ مَنْ أَحَسَّ الْفَتَى الدَّوْسِيَّ ‏”‏ ‏.‏ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ ذَا يُوعَكُ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلَ يَمْشِي حَتَّى انْتَهَى إِلَىَّ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَىَّ فَقَالَ لِي مَعْرُوفًا فَنَهَضْتُ فَانْطَلَقَ يَمْشِي حَتَّى أَتَى مَقَامَهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ وَمَعَهُ صَفَّانِ مِنْ رِجَالٍ وَصَفٌّ مِنْ نِسَاءٍ أَوْ صَفَّانِ مِنْ نِسَاءٍ وَصَفٌّ مِنْ رِجَالٍ فَقَالَ ‏”‏ إِنْ أَنْسَانِي الشَّيْطَانُ شَيْئًا مِنْ صَلاَتِي فَلْيُسَبِّحِ الْقَوْمُ وَلْيُصَفِّقِ النِّسَاءُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يَنْسَ مِنْ صَلاَتِهِ شَيْئًا ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ مَجَالِسَكُمْ مَجَالِسَكُمْ ‏”‏ ‏.‏ زَادَ مُوسَى ‏”‏ هَا هُنَا ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ حَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ أَمَّا بَعْدُ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ اتَّفَقُوا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الرِّجَالِ فَقَالَ ‏”‏ هَلْ مِنْكُمُ الرَّجُلُ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ فَأَغْلَقَ عَلَيْهِ بَابَهُ وَأَلْقَى عَلَيْهِ سِتْرَهُ وَاسْتَتَرَ بِسِتْرِ اللَّهِ ‏”‏ ‏.‏ قَالُوا نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ثُمَّ يَجْلِسُ بَعْدَ ذَلِكَ فَيَقُولُ فَعَلْتُ كَذَا فَعَلْتُ كَذَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَسَكَتُوا قَالَ فَأَقْبَلَ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ ‏”‏ هَلْ مِنْكُنَّ مَنْ تُحَدِّثُ ‏”‏ ‏.‏ فَسَكَتْنَ فَجَثَتْ فَتَاةٌ – قَالَ مُؤَمَّلٌ فِي حَدِيثِهِ فَتَاةٌ كَعَابٌ – عَلَى إِحْدَى رُكْبَتَيْهَا وَتَطَاوَلَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِيَرَاهَا وَيَسْمَعَ كَلاَمَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ لَيَتَحَدَّثُونَ وَإِنَّهُنَّ لَيَتَحَدَّثْنَهْ فَقَالَ ‏”‏ هَلْ تَدْرُونَ مَا مَثَلُ ذَلِكَ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّمَا ذَلِكَ مَثَلُ شَيْطَانَةٍ لَقِيَتْ شَيْطَانًا فِي السِّكَّةِ فَقَضَى مِنْهَا حَاجَتَهُ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ أَلاَ وَإِنَّ طِيبَ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَلَمْ يَظْهَرْ لَوْنُهُ أَلاَ إِنَّ طِيبَ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَلَمْ يَظْهَرْ رِيحُهُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ مِنْ هَا هُنَا حَفِظْتُهُ عَنْ مُؤَمَّلٍ وَمُوسَى ‏”‏ أَلاَ لاَ يُفْضِيَنَّ رَجُلٌ إِلَى رَجُلٍ وَلاَ امْرَأَةٌ إِلَى امْرَأَةٍ إِلاَّ إِلَى وَلَدٍ أَوْ وَالِدٍ ‏”‏ ‏.‏ وَذَكَرَ ثَالِثَةً فَأُنْسِيتُهَا وَهُوَ فِي حَدِيثِ مُسَدَّدٍ وَلَكِنِّي لَمْ أُتْقِنْهُ كَمَا أُحِبُّ وَقَالَ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنِ الطُّفَاوِيِّ ‏.‏

ابونضرہ کہتے ہیں : مجھ سے قبیلہ طفاوہ کے ایک شیخ نے بیان کیا کہمدینہ میں میں ایک بار ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا مہمان ہوا میں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں کسی کو بھی مہمانوں کے معاملے میں ان سے زیادہ چاق و چوبند اور ان کی خاطر مدارات کرنے والا نہیں دیکھا ، ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ میں ان کے پاس تھا ، وہ اپنے تخت پر بیٹھے تھے ان کے ساتھ ایک تھیلی تھی جس میں کنکریاں یا گٹھلیاں تھیں ، نیچے ایک کالی کلوٹی لونڈی تھی ، آپ رضی اللہ عنہ ان کنکریوں پر تسبیح پڑھ رہے تھے ، جب ( پڑھتے پڑھتے ) تھیلی ختم ہو جاتی تو انہیں لونڈی کی طرف ڈال دیتے ، اور وہ انہیں دوبارہ تھیلی میں بھر کر دیتی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے : کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنا ایک واقعہ نہ بتاؤں ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ، ضرور بتائیے ، انہوں نے کہا : میں مسجد میں تھا اور بخار میں مبتلا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے یہاں تک کہ مسجد میں داخل ہوئے اور کہنے لگے : ” کس نے دوسی جوان ( ابوہریرہ ) کو دیکھا ہے ؟ “ یہ جملہ آپ نے تین بار فرمایا ، تو ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! وہ یہاں مسجد کے کونے میں ہیں ، انہیں بخار ہے ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اپنا دست مبارک میرے اوپر رکھا ، اور مجھ سے بھلی بات کی تو میں اٹھ گیا ، اور آپ چل کر اسی جگہ واپس آ گئے ، جہاں نماز پڑھاتے تھے ، اور لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو صف مردوں اور ایک صف عورتوں کی تھی یا دو صف عورتوں کی اور ایک صف مردوں کی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر نماز میں شیطان مجھے کچھ بھلا دے تو مرد سبحان اللہ کہیں ، اور عورتیں تالی بجائیں “ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور نماز میں کوئی چیز بھولے نہیں اور فرمایا : ” اپنی جگہوں پر بیٹھے رہو ، اپنی جگہوں پر بیٹھے رہو “ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر امابعد کہا اور پہلے مردوں کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا : ” کیا تم میں کوئی ایسا ہے جو اپنی بیوی کے پاس آ کر ، دروازہ بند کر لیتا ہے اور پردہ ڈال لیتا ہے اور اللہ کے پردے میں چھپ جاتا ہے ؟ “ ، لوگوں نے جواب دیا : ہاں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کے بعد وہ لوگوں میں بیٹھتا ہے اور کہتا ہے : میں نے ایسا کیا میں نے ایسا کیا “ ، یہ سن کر لوگ خاموش رہے ، مردوں کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی جانب متوجہ ہوئے اور ان سے بھی پوچھا کہ : ” کیا کوئی تم میں ایسی ہے ، جو ایسی باتیں کرتی ہے ؟ “ ، تو وہ بھی خاموش رہیں ، لیکن ایک نوجوان عورت اپنے ایک گھٹنے کے بل کھڑی ہو کر اونچی ہو گئی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ سکیں اور اس کی باتیں سن سکیں ، اس نے کہا : اللہ کے رسول ! اس قسم کی گفتگو مرد بھی کرتے ہیں اور عورتیں بھی کرتی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جانتے ہو ایسے شخص کی مثال کیسی ہے ؟ “ ، پھر خود ہی فرمایا : ” اس کی مثال اس شیطان عورت کی سی ہے جو گلی میں کسی شیطان مرد سے ملے ، اور اس سے اپنی خواہش پوری کرے ، اور لوگ اسے دیکھ رہے ہوں ۔ خبردار ! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی بو ظاہر ہو رنگ ظاہر نہ ہو اور خبردار ! عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو بو ظاہر نہ ہو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مجھے موسیٰ اور مومل کے یہ الفاظ یاد ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” خبردار ! کوئی مرد کسی مرد اور کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ ایک بستر میں نہ لیٹے مگر اپنے باپ یا بیٹے کے ساتھ لیٹا جا سکتا ہے “ ۔ راوی کا بیان ہے کہ بیٹے اور باپ کے علاوہ ایک تیسرے آدمی کا بھی ذکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا جو میں بھول گیا وہ مسدد والی روایت میں ہے ، لیکن جیسا یاد رہنا چاہیئے وہ مجھے یاد نہیں ۔

Narrated AbuHurayrah:

AbuNadrah reported: An old man of Tufawah said to me: I was a guest of AbuHurayrah at Medina. I did not find any one of the companions of the Prophet (ﷺ) more devoted to worship and more hospitable than AbuHurayrah.

One day I was with him when he was sitting on his bed. He had a purse which contained pebbles or kernels. A black slave-girl of his was sitting below. Counting them he was glorifying Allah. When the pebbles or the kernels in the purse were finished, she gathered them and put them again in the purse, and gave it to him. He said: Should I not tell you about me and about the Messenger of Allah (ﷺ)?

I said: Yes. He said: Once when I was laid up with fever in the mosque, the Messenger of Allah (ﷺ) came and entered the mosque, and said: Who saw the youth of ad-Daws. He said this three times.

A man said: Messenger of Allah, there he is, laid up with fever on one side of the mosque. He moved, walking forward till he reached me. He placed his hand on me. He had a kind talk with me, and I rose. He then began to walk till he reached the place where he used to offer his prayer. He paid his attention to the people. There were two rows of men and one row of women, or two rows of women and one row of men (the narrator is doubtful).

He then said: If Satan makes me forget anything during the prayer, the men should glorify Allah, and the women should clap their hands. The Messenger of Allah (ﷺ) then prayed and he did not forget anything during the prayer.

He said: Be seated in your places, be seated in your places. The narrator, Musa, added the word “here”. He then praised Allah and exalted Him, and said: Now to our topic.

The agreed version begins: He then said: Is there any man among you who approaches his wife, closes the door, covers himself with a curtain, and he is concealed with the curtain of Allah?

They replied: Yes. He said: later he sits and says: I did so-and-so; I did so-and-so. The people kept silence. He then turned to the women and said (to them): Is there any woman among you who narrates it? They kept silence. Then a girl fell on one of her knees. The narrator, Mu’ammil, said in his version: a buxom girl. She raised her head before the Messenger of Allah (ﷺ) so that he could see her and listen to her.

She said: Messenger of Allah, they (the men) describe the secrets (of intercourse) and they (the women) also describe the secrets (of intercourse) to the people.

He said: Do you know what the similitude is? He said: The likeness of this act is the likeness of a female Satan who meets the male Satan on the roadside; he fulfils his desire with her while the people are looking at him. Beware! The perfume of men is that whose smell becomes visible and its colour does not appear. Beware! The perfume of women is that whose colour becomes visible and whose smell is not obvious.

AbuDawud said: From here I remembered this tradition from Mu’ammil and Musa: Beware! No man should lie with another man, no woman should lie with another woman except with one’s child or father. He also mentioned a third which I have forgotten. This has been mentioned in the version of Musaddad, but I do not remember it as precisely as I like.

The narrator, Musa, said: Hammad narrated this tradition from al-Jarir from AbuNadrah from at-Tufawi.


13

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ الْمَعْنَى، وَاحِدٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ قَالَ حَفْصٌ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ – ثُمَّ اتَّفَقَا – قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے ، ان کے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا ، ( حفص کی روایت میں ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ناگوار گزری ، آپ کا چہرہ متغیر ہو گیا ( پھر حفص اور شعبہ دونوں کی روایتیں متفق ہیں ) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ کے رسول یہ تو میرا رضاعی بھائی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اچھی طرح دیکھ لو کون تمہارے بھائی ہیں ؟ کیونکہ رضاعت تو غذا سے ثابت ہوتی ہے ۱؎ “ ۔

A’ishah said the Apostle of Allaah(ﷺ) visited her when a man was with her. The narrator Hafs said “this grieved him and he frowned”. The agreed version then goes, She said “He is my foster brother Apostle of Allaah(ﷺ)”. He said “Consider, who are you brethren, for fosterage is consequent on hunger.”


14

حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَهِّرٍ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ لاَ رِضَاعَ إِلاَّ مَا شَدَّ الْعَظْمَ وَأَنْبَتَ اللَّحْمَ ‏.‏ فَقَالَ أَبُو مُوسَى لاَ تَسْأَلُونَا وَهَذَا الْحَبْرُ فِيكُمْ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہارضاعت وہی ہے جو ہڈی کو مضبوط کرے اور گوشت بڑھائے ، تو ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا : اس عالم کی موجودگی میں تم لوگ ہم سے مسئلہ نہ پوچھا کرو ۔

‘Abd Allaah bin Mas’ud said “Fosterage is not valid except by what strengthens love and grows flesh.” Abu Musa said “Do not ask us so long as this learned man is among us”


15

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْهِلاَلِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمَعْنَاهُ وَقَالَ أَنْشَزَ الْعَظْمَ ‏.‏

اس سند سے بھی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہےلیکن اس میں : «شد العظم» کے بجائے «أنشز العظم» کا لفظ ہے ۔

The aforesaid tradition has also been narrated by Ibn Mas’ud through a different chain of narrators and to the same effect from the Prophet (ﷺ). This version has the words anshaz al-‘azma meaning which nourishes bones and makes them sturdy and vigorous.


16

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ كَانَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ ابْنَةَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَهُوَ مَوْلًى لاِمْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَيْدًا وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلاً فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوُرِّثَ مِيرَاثَهُ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى فِي ذَلِكَ ‏{‏ ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ ‏}‏ فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ كَانَ مَوْلًى وَأَخًا فِي الدِّينِ فَجَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ ثُمَّ الْعَامِرِيِّ – وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ – فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا وَكَانَ يَأْوِي مَعِي وَمَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ فِي بَيْتٍ وَاحِدٍ وَيَرَانِي فُضْلاً وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِمْ مَا قَدْ عَلِمْتَ فَكَيْفَ تَرَى فِيهِ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَرْضِعِيهِ ‏”‏ ‏.‏ فَأَرْضَعَتْهُ خَمْسَ رَضَعَاتٍ فَكَانَ بِمَنْزِلَةِ وَلَدِهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ – رضى الله عنها – تَأْمُرُ بَنَاتِ أَخَوَاتِهَا وَبَنَاتِ إِخْوَتِهَا أَنْ يُرْضِعْنَ مَنْ أَحَبَّتْ عَائِشَةُ أَنْ يَرَاهَا وَيَدْخُلَ عَلَيْهَا وَإِنْ كَانَ كَبِيرًا خَمْسَ رَضَعَاتٍ ثُمَّ يَدْخُلَ عَلَيْهَا وَأَبَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَسَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ حَتَّى يَرْضَعَ فِي الْمَهْدِ وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ وَاللَّهِ مَا نَدْرِي لَعَلَّهَا كَانَتْ رُخْصَةً مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِسَالِمٍ دُونَ النَّاسِ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبدشمس نے سالم کو ( جو کہ ایک انصاری عورت کے غلام تھے ) منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا ، جس طرح کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید رضی اللہ عنہ کو بنایا تھا ، اور اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے ان کا نکاح کرا دیا ، زمانہ جاہلیت میں منہ بولے بیٹے کو لوگ اپنی طرف منسوب کرتے تھے اور اسے ان کی میراث بھی دی جاتی تھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں آیت : «ادعوهم لآبائهم» سے «فإخوانكم في الدين ومواليكم» ۱؎ تک نازل فرمائی تو وہ اپنے اصل باپ کی طرف منسوب ہونے لگے ، اور جس کے باپ کا علم نہ ہوتا اسے مولیٰ اور دینی بھائی سمجھتے ۔ پھر سہلہ بنت سہیل بن عمرو قرشی ثم عامری جو کہ ابوحذیفہ کی بیوی تھیں آئیں اور انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے ، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے تھے ، اور مجھے گھر کے کپڑوں میں کھلا دیکھتے تھے اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے بارے میں جو حکم نازل فرما دیا ہے وہ آپ کو معلوم ہی ہے لہٰذا اب اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” انہیں دودھ پلا دو “ ، چنانچہ انہوں نے انہیں پانچ گھونٹ دودھ پلا دیا ، اور وہ ان کے رضاعی بیٹے ہو گئے ، اسی کے پیش نظر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اپنی بھانجیوں اور بھتیجیوں کو حکم دیتیں کہ وہ اس شخص کو پانچ گھونٹ دودھ پلا دیں جسے دیکھنا یا اس کے سامنے آنا چاہتی ہوں گرچہ وہ بڑی عمر کا آدمی ہی کیوں نہ ہو پھر وہ ان کے پاس آتا جاتا ، لیکن ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور دیگر ازواج مطہرات نے اس قسم کی رضاعت کا انکار کیا جب تک کہ دودھ پلانا بچپن میں نہ ہو اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا : اللہ کی قسم ہمیں یہ معلوم نہیں شاید یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے صرف سالم کے لیے رخصت رہی ہو نہ کہ دیگر لوگوں کے لیے ۲؎ ۔

A’ishah wife of the Prophet(ﷺ) and Umm Salamah said “Abu Hudaifah bin ‘Utbah bin Rabi’ah bin ‘Abd Shams adopted Salim as his son and married him to his niece Hind, daughter of Al Walid bin ‘Utbah bin Rabi’ah. He (Salim) was the freed slave of a woman from the Ansar (the Helpers) as the Apostle of Allaah(ﷺ) adopted Zaid as his son. In pre Islamic days when anyone adopted a man as his son, the people called him by his name and he was given a share from his inheritance. Allaah, the Exalted, revealed about this matter “Call them by (the name of) their fathers, that is juster in the sight of Allaah. And if ye know not their fathers, then (they are) your brethren in the faith and your clients. They were then called by their names of their fathers. A man, whose father was not known, remained under the protection of someone and considered brother in faith. Sahlah daughter of Suhail bin Amr Al Quraishi then came and said Apostle of Allaah(ﷺ), we used to consider Salim(our) son. He dwelled with me and Abu Hudhaifah in the same house, and he saw me in the short clothes, but Allaah the Exalted, has revealed about them what you know, then what is your opinion about him? The Prophet (ﷺ) said give him your breast feed. She gave him five breast feeds. He then became like her foster son. Hence, A’ishah(may Allaah be pleased with her) used to ask the daughters of her sisters and the daughters of her brethren to give him breast feed five times, whom A’ishah wanted to see and who wanted to visit her. Though he might be of age; he then visited her. But Umm Salamah and all other wives of the Prophet (ﷺ) refused to allow anyone to visit them on the basis of such breast feeding unless one was given breast feed during infancy. They told A’ishah by Allaah we do not know whether that was a special concession granted by the Prophet (ﷺ) to Salim exclusive of the people.


17

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ يُحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ فَتُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهُنَّ مِمَّا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہاللہ تعالیٰ نے جو چیزیں نازل کی ہیں ان میں «عشر رضعات يحرمن» والی آیت بھی تھی پھر یہ آیت «خمس معلومات يحرمن» والی آیت سے منسوخ ہو گئی ، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور یہ آیتیں پڑھی جا رہی تھیں ( یعنی بعض لوگ پڑھتے تھے پھر وہ بھی متروک ہو گئیں ) ۔

A’ishah said “In what was sent down in the Qu’ran ten suckling’s made marriage unlawful, but they were abrogated by five known ones and when the Prophet (ﷺ) dies, these words were among what was recited in the Qur’an.”


18

حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک یا دو چوس حرمت ثابت نہیں کرتا “ ۔

A’ishah reported “The Apostle of Allaah(ﷺ) as saying One or two sucks does not make marriage unlawful”.


19

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعَةِ قَالَ ‏ “‏ الْغُرَّةُ الْعَبْدُ أَوِ الأَمَةُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ النُّفَيْلِيُّ حَجَّاجُ بْنُ حَجَّاجٍ الأَسْلَمِيُّ وَهَذَا لَفْظُهُ ‏.‏

حجاج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! دودھ پلانے کا حق مجھ سے کس طرح ادا ہو گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لونڈی یا غلام ( دودھ پلانے والی کو خدمت کے لیے دے دینے ) سے “ ۔

Narrated Hajjaj ibn Malik al-Aslami:

I asked: Messenger of Allah, what will remove from me the obligation due for fostering a child? He said: A slave or a slave-woman.


2

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، – يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ – حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ تُنْكَحُ النِّسَاءُ لأَرْبَعٍ لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” عورتوں سے نکاح چار چیزوں کی بنا پر کیا جاتا ہے : ان کے مال کی وجہ سے ، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے ، ان کی خوبصورتی کی بنا پر ، اور ان کی دین داری کے سبب ، تم دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیاب بن جاؤ ، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں ۱؎ “ ۔

Abu Hurairah reported the Prophet (ﷺ) as saying “Women may be married for four reasons:for her property, her ranks, her beauty and her religiosity. So get the one who is religious and prosper (lit. may your hands cleave to the dust).”


20

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلاَ الْعَمَّةُ عَلَى بِنْتِ أَخِيهَا وَلاَ الْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا وَلاَ الْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا وَلاَ تُنْكَحُ الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى وَلاَ الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھوپھی کے نکاح میں رہتے ہوئے بھتیجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا ، اور نہ بھتیجی کے نکاح میں رہتے ہوئے پھوپھی سے نکاح درست ہے ، اسی طرح خالہ کے نکاح میں رہتے ہوئے بھانجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا ہے ، اور نہ ہی بھانجی کے نکاح میں رہتے ہوئے خالہ سے نکاح درست ہے ، غرض یہ کہ چھوٹی کے رہتے ہوئے بڑی سے اور بڑی کے رہتے ہوئے چھوٹی سے نکاح جائز نہیں ہے ۱؎ “ ۔

Abu Hurairah reported The Apostle of Allaah(ﷺ) as saying “ A woman should not be married to one who had married her paternal aunt or a paternal aunt to one who had married her brother’s daughter or a woman to one who had married her maternal aunt or maternal aunt to one who had married her sister’s daughter. A woman who is elder (in relation) must not be married to one who had married a woman who is younger (in relation) to her nor a woman who is younger (in relation) must be married to one who has married a woman who is elder (in relation) to her.”


21

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ اور بھانجی اور اسی طرح پھوپھی اور بھتیجی کو بیک وقت نکاح میں رکھنے سے منع فرمایا ہے ۔

Abu Hurairah said “The Apostle of Allah (ﷺ) forbade that a woman and her maternal aunt and a woman and her paternal aunt are joined in marriage (to the same man).”


22

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا خَطَّابُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ وَبَيْنَ الْخَالَتَيْنِ وَالْعَمَّتَيْنِ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھوپھی اور خالہ کو ( نکاح میں ) جمع کرنے ، اسی طرح دو خالاؤں اور دو پھوپھیوں کو ( نکاح میں ) جمع کرنے سے منع فرمایا ہے ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Prophet (ﷺ) abominated the combination of paternal and maternal aunts and the combination of two maternal aunts and two paternal aunts in marriage.


23

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏ وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ ‏}‏ قَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حِجْرِ وَلِيِّهَا فَتُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا فَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ وَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ هَذِهِ الآيَةِ فِيهِنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللاَّتِي لاَ تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ ‏}‏ قَالَتْ وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ أَنَّهُ يُتْلَى عَلَيْهِمْ فِي الْكِتَابِ الآيَةُ الأُولَى الَّتِي قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى ‏{‏ وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ ‏}‏ قَالَتْ عَائِشَةُ وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الآيَةِ الآخِرَةِ ‏{‏ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ ‏}‏ هِيَ رَغْبَةُ أَحَدِكُمْ عَنْ يَتِيمَتِهِ الَّتِي تَكُونُ فِي حِجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ إِلاَّ بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ ‏.‏ قَالَ يُونُسُ وَقَالَ رَبِيعَةُ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏ وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى ‏}‏ قَالَ يَقُولُ اتْرُكُوهُنَّ إِنْ خِفْتُمْ فَقَدْ أَحْلَلْتُ لَكُمْ أَرْبَعًا ‏.‏

عروہ بن زبیر نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سےاللہ تعالیٰ کے فرمان : «وإن خفتم ألا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء سورة النساء» ۱؎ کے بارے میں دریافت کیا تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : بھانجے ! اس سے وہ یتیم لڑکی مراد ہے ، جو اپنے ایسے ولی کی پرورش میں ہو جس کے مال میں وہ شریک ہو اور اس کی خوبصورتی اور اس کا مال اسے بھلا لگتا ہو اس کی وجہ سے وہ اس سے بغیر مناسب مہر ادا کئے نکاح کرنا چاہتا ہو ( یعنی جتنا مہر اس کو اور کوئی دیتا اتنا بھی نہ دے رہا ہو ) چنانچہ انہیں ان سے نکاح کرنے سے روک دیا گیا ، اگر وہ انصاف سے کام لیں اور انہیں اونچے سے اونچا مہر ادا کریں تو نکاح کر سکتے ہیں ورنہ فرمان رسول ہے کہ ان کے علاوہ جو عورتیں انہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لیں ۔ عروہ کا بیان ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے نزول کے بعد یتیم لڑکیوں کے بارے میں حکم دریافت کیا تو یہ آیت نازل ہوئی : «ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن وما يتلى عليكم في الكتاب في يتامى النساء اللاتي لا تؤتونهن ما كتب لهن وترغبون أن تنكحوهن» ۲؎ ام المؤمنین عائشہ نے کہا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا ہے کہ وہ ان پر کتاب میں پڑھی جاتی ہیں اس سے مراد پہلی آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء» اور اس دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ کے قول : «وترغبون أن تنكحوهن» سے یہی غرض ہے کہ تم میں سے کسی کی پرورش میں کم مال والی کم حسن والی یتیم لڑکی ہو تو وہ اس کے ساتھ نکاح سے بے رغبتی نہ کرے چنانچہ انہیں منع کیا گیا کہ مال اور حسن کی بنا پر یتیم لڑکیوں سے نکاح کی رغبت کریں ، ہاں انصاف کی شرط کے ساتھ درست ہے ۔ یونس نے کہا کہ ربیعہ نے اللہ کے فرمان : «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى» کا مطلب یہ بتایا ہے کہ اگر تمہیں یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر پانے کا ڈر ہو تو انہیں چھوڑ دو ( کسی اور عورت سے نکاح کر لو ) میں نے تمہارے لیے چار عورتوں سے نکاح جائز کر دیا ہے ۔

Ibn Shihab said “’Urwah bin Al Zubair asked A’ishah , wife of the Prophet(ﷺ) about the Qur’anic verse “And if ye fear that ye will not deal fairly by the orphans, marry of the women, who seem good to you.” She said “O my nephew, this means the female orphan who is under the protection of her guardian and she holds a share in his property and her property and beauty attracts him; so her guardian intends to marry her without doing justice to her in respect of her dower and he gives her the same amount of dower as others give her. They (i.e., the guardians) were prohibited to marry them except that they do justice to them and pay them their maximum customary dower and they were asked to marry women other than them (i.e., the orphans) who seem good to them. ‘Urwah reported that A’ishah said “The people then consulted the Apostle of Allaah(ﷺ) about women after revelation of this verse. Thereupon Allaah the Exalted sent down the verse “They consult thee concerning women. Say Allaah giveth you decree concerning them and the scripture which hath been recited unto you(giveth decree) concerning female orphans unto whom you give not that which is ordained for them though you desire to marry them. “ She said “The mention made by Allaah about the Scripture recited to them refers to the former verse in which Allaah has said “And if ye fear that ye will not deal fairly by the orphans, marry of the women, who seem good to you.” A’ishah said “The pronouncement of Allaah , the Exalted in the latter verse “though you desire to marry them” means the disinterest of one of you in marrying a female orphan who was under his protection, but she said little property and beauty. So they were prohibited to marry them for their interest in the property and beauty of the female orphans due to their disinterest in themselves except that they do justice )to them). The narrator Yunus said “Rabi’ah said explain the Qur’anic verse “And if ye fear that ye will not deal fairly by the orphans” means “Leave them if you fear (that you will not do justice to them), for I have made four women lawful for you.”


24

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيُّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ، حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ – رضى الله عنهما – لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ لَهُ هَلْ لَكَ إِلَىَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا قَالَ فَقُلْتُ لَهُ لاَ ‏.‏ قَالَ هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لاَ يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا حَتَّى يَبْلُغَ إِلَى نَفْسِي إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ – رضى الله عنه – خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ – رضى الله عنها – فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ قَالَ ‏”‏ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَّى لِي وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلاَلاً وَلاَ أُحِلُّ حَرَامًا وَلَكِنْ وَاللَّهِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا ‏”‏ ‏.‏

علی بن حسین کا بیان ہےوہ لوگ حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے زمانے میں یزید بن معاویہ کے پاس سے مدینہ آئے تو ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ ملے اور کہا : اگر میرے لائق کوئی خدمت ہو تو بتائیے تو میں نے ان سے کہا : نہیں ، انہوں نے کہا : کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار دے سکتے ہیں ؟ کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ آپ سے اسے چھین لیں گے ، اللہ کی قسم ! اگر آپ اسے مجھے دیدیں گے تو اس تک کوئی ہرگز نہیں پہنچ سکے گا جب تک کہ وہ میرے نفس تک نہ پہنچ جائے ۱؎ ۔ علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہوتے ہوئے ابوجہل کی بیٹی ۲؎ کو نکاح کا پیغام دیا تو میں نے اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اسی منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا ، اس وقت میں جوان تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” فاطمہ میرا ٹکڑا ہے ، مجھے ڈر ہے کہ وہ دین کے معاملہ میں کسی آزمائش سے دو چار نہ ہو جائے “ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبد شمس میں سے اپنے ایک داماد کا ذکر فرمایا ، اور اس رشتہ دامادی کی خوب تعریف کی ، اور فرمایا : ” جو بات بھی اس نے مجھ سے کی سچ کر دکھائی ، اور جو بھی وعدہ کیا پورا کیا ، میں کسی حلال کو حرام اور حرام کو حلال قطعاً نہیں کر رہا ہوں لیکن اللہ کی قسم ، اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ہرگز ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتی “ ۔

‘Ali bin al-Hussain said that when they returned to Madeenah from Yazid bin Mu’awiyah the place of massacre of Al Hussain bin Ali(may Allaah be pleased with him) Al Miswar bin Makhramah met them and said “tell me if you have any need for me. I said to him “No”. He then said Will you not give me the sword of the Apostle of Allaah(ﷺ)? I fear the people may not take it from you by force. (He said) By Allaah if you give it to me no one can take it from me so long as I am alive. Ali bin Abi Talib (may Allaah be pleased with him) asked for the hand of Abu Jahl’s daughter in marriage after the marriage with Fathima. I heard the Apostle of Allaah(ﷺ) say while he was addressing the people about this matter on the pulpit and I was mature in those days. Fathima is from me and I am not afraid that she will be tried in respect of her religion. He then mentioned his other son-in-law who belonged to Banu ‘Abd Shams. He admired him immensely for his relationship with him and extolled him well. He said “He talked to me and talked truly and he made promise with me and fulfilled it. I do not make lawful what Is unlawful and unlawful what is lawful. But, by Allaah the daughter of the Apostle of Allaah(ﷺ) and the daughter of the enemy of Allaah can never be combined together.


25

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، بِهَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَسَكَتَ عَلِيٌّ عَنْ ذَلِكَ النِّكَاحِ

ابن ابی ملیکہ سے یہی حدیث مروی ہےاس میں ہے : تو علی رضی اللہ عنہ نے اس نکاح سے خاموشی اختیار کر لی ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted by Ibn Abi Mulaikah. He said “’Ali (Allaah be pleased with him) then kept silence about the marriage (i.e., marrying Abi Jahl’s daughter)


26

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، – الْمَعْنَى – قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ الْقُرَشِيُّ التَّيْمِيُّ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ ‏ “‏ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَلاَ آذَنُ ثُمَّ لاَ آذَنُ ثُمَّ لاَ آذَنُ إِلاَّ أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي يُرِيبُنِي مَا أَرَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا ‏”‏ ‏.‏ وَالإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ ‏.‏

مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا : ” ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے ۱؎ اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب سے کرانے کی اجازت مجھ سے مانگی ہے تو میں اجازت نہیں دیتا ، میں اجازت نہیں دیتا ، میں اجازت نہیں دیتا ، ہاں اگر علی ان کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں تو میری بیٹی کو طلاق دے دیں ، کیونکہ فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جو اسے برا لگتا ہے وہ مجھے بھی برا لگتا ہے اور جس چیز سے اسے تکلیف ہوتی ہے مجھے بھی ہوتی ہے “ ۔

Al Miswar bin Makramah said that he heard the Apostle of Allaah(ﷺ) say on the pulpit Banu Hashim bin Al Mughirah sought permission from me to marry their daughter to ‘Ali bin Abi Talib. But I do not permit, again, I do not permit, again, I do not permit except that Ibn Abi Talib divorces my daughter and marries their daughter. My daughter is my part, what makes her uneasy makes me uneasy and what troubles her troubles me. The full information rests with the tradition narrated by Ahmad.


27

حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَتَذَاكَرْنَا مُتْعَةَ النِّسَاءِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ رَبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ أَشْهَدُ عَلَى أَبِي أَنَّهُ حَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ ‏.‏

ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہہم عمر بن عبدالعزیز کے پاس تھے تو عورتوں سے نکاح متعہ ۱؎ کا ذکر ہم میں چل پڑا ، تو ان میں سے ایک آدمی نے جس کا نام ربیعہ بن سبرہ تھا کہا : میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میرے والد نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر متعہ سے منع کر دیا ہے ۲؎ ۔

Al Zuhri said “we were with ‘Umar bin ‘Abd Al Aziz, there we discussed temporary marriage. A man called Rabi bin Saburah said “I bear witness that my father told me that the Apostle of Allaah(ﷺ) had prohibited it at the Farewell Pilgrimage.”


28

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم حَرَّمَ مُتْعَةَ النِّسَاءِ ‏.‏

سبرہ بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے نکاح متعہ کو حرام قرار دیا ہے ۔

Rabi’ b. Saburah reported on the authority of his father:The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited temporary marriage with women.


29

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، كِلاَهُمَا عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الشِّغَارِ ‏.‏ زَادَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ قُلْتُ لِنَافِعٍ مَا الشِّغَارُ قَالَ يَنْكِحُ ابْنَةَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ ابْنَتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ وَيَنْكِحُ أُخْتَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ أُخْتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا ۔ مسدد نے اپنی حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے : میں نے نافع سے پوچھا : شغار ۱؎ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا آدمی کسی کی بیٹی سے نکاح ( بغیر مہر کے ) کرے ، اور اپنی بیٹی کا نکاح اس سے بغیر مہر کے کر دے اسی طرح کسی کی بہن سے ( بغیر مہر کے ) نکاح کرے اور اپنی بہن کا نکاح اس سے بغیر مہر کے کر دے ۲؎ ۔

Ibn ‘Umar said “The Apostle of Allaah(ﷺ) prohibited shighar marriage. Musaddad added in his version “I said to ‘Nafi “What is shighar?” (It means that) a man marries the daughter of another man and gives his own daughter to him in marriage without fixing dower; and a man marries the sister of another man and gives him his sister in marriage without fixing dower.


3

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَتَزَوَّجْتَ ‏”‏ ‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ‏”‏ ‏.‏ فَقُلْتُ ثَيِّبًا ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَفَلاَ بِكْرٌ تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ‏”‏ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” کیا تم نے شادی کر لی ؟ “ میں نے کہا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کنواری سے یا غیر کنواری سے ؟ “ میں نے کہا غیر کنواری سے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کنواری سے کیوں نہیں کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی “ ۔

Jabir bin ‘Abd Allah said “The Apostle of Allaah(ﷺ) said to me “Did you marry?” I said “Yes”. He again said “Virgin or Non Virgin (woman previously married)?” I said “Non Virgin”. He said “Why (did you) not (marry) a virgin with whom you could sport and she could sport with you.


30

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الأَعْرَجُ، أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ، أَنْكَحَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَكَمِ ابْنَتَهُ وَأَنْكَحَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنَتَهُ وَكَانَا جَعَلاَ صَدَاقًا فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى مَرْوَانَ يَأْمُرُهُ بِالتَّفْرِيقِ بَيْنَهُمَا وَقَالَ فِي كِتَابِهِ هَذَا الشِّغَارُ الَّذِي نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.‏

ابن اسحاق سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن ہرمزاعرج نے مجھ سے بیان کیا کہعباس بن عبداللہ بن عباس نے اپنی بیٹی کا نکاح عبدالرحمٰن بن حکم سے کر دیا اور عبدالرحمٰن نے اپنی بیٹی کا نکاح عباس سے کر دیا اور ان دونوں میں سے ہر ایک نے دوسرے سے اپنی بیٹی کے شادی کرنے کو اپنی بیوی کا مہر قرار دیا تو معاویہ نے مروان کو ان کے درمیان جدائی کا حکم لکھ کر بھیجا اور اپنے خط میں یہ بھی لکھا کہ یہی وہ نکاح شغار ہے جس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔

Abdur Rahman ibn Hurmuz al-A’raj said:Al-Abbas ibn Abdullah ibn al-Abbas married his daughter to Abdur Rahman ibn al-Hakam, and AbdurRahman married his daughter to him. And they made this (exchange) their dower. Mu’awiyah wrote to Marwan commanding him to separate them. He wrote in his letter: This is the shighar which the Messenger of Allah (ﷺ) has forbidden.


31

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، رضى الله عنه – قَالَ إِسْمَاعِيلُ وَأُرَاهُ قَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم – أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ ‏”‏ ‏.‏

علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حلالہ کرنے والے اور کرانے والے دونوں پر اللہ نے لعنت کی ہے ۱؎ “ ۔

Narrated Ali ibn AbuTalib:

(The narrator Isma’il said: I think ash-Sha’bi attributed this tradition to the Prophet)

The Prophet (ﷺ) said: Curse be upon the one who marries a divorced woman with the intention of making her lawful for her former husband and upon the one for whom she is made lawful.


32

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَرَأَيْنَا أَنَّهُ عَلِيٌّ – عَلَيْهِ السَّلاَمُ – عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمَعْنَاهُ ‏.‏

حارث الاعور رضی اللہ عنہ ایک صحابی رسول سے روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہہمارا خیال ہے کہ وہ علی رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے آگے راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted by ‘Ali through a different chain of narrators from the Prophet (ﷺ) to the same effect.


33

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، – وَهَذَا لَفْظُ إِسْنَادِهِ – وَكِلاَهُمَا عَنْ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَهُوَ عَاهِرٌ ‏”‏ ‏.‏

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کر لے وہ زانی ہے “ ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said: If any slave marries without the permission of his masters, he is a fornicator.


34

حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا نَكَحَ الْعَبْدُ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوْلاَهُ فَنِكَاحُهُ بَاطِلٌ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذَا الْحَدِيثُ ضَعِيفٌ وَهُوَ مَوْقُوفٌ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث ضعیف ، اور موقوف ہے ، یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے ۔

Ibn ‘Umar reported the Prophet (ﷺ) as saying “If a slave marries without the permission of his master, his marriage is null and void.

Abu Dawud said “This tradition is weak. This is mauquf(does not go back to the Prophet). This is the statement of the Ibn ‘Umar himself.


35

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” آدمی اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ بھیجے “ ۔

Abu Hurairah reported the Apostle of Allaah(ﷺ) as saying “ A man should not seek the hand of a woman in marriage when his brother has already sought her hand.”


36

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ وَلاَ يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ إِلاَّ بِإِذْنِهِ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی نہ تو اپنے بھائی کے نکاح کے پیغام پر پیغام دے اور نہ اس کے سودے پر سودا کرے البتہ اس کی اجازت سے درست ہے ۱؎ “ ۔

Narrated Abdullah ibn Umar:

The Prophet (ﷺ) said: One of you must not ask a woman in marriage when his brother has done so already, and one of you must not sell (his own goods) when his brother has already sold (his goods) except with his permission.


37

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، – يَعْنِي ابْنَ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ – عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمُ الْمَرْأَةَ فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى مَا يَدْعُوهُ إِلَى نِكَاحِهَا فَلْيَفْعَلْ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَخَطَبْتُ جَارِيَةً فَكُنْتُ أَتَخَبَّأُ لَهَا حَتَّى رَأَيْتُ مِنْهَا مَا دَعَانِي إِلَى نِكَاحِهَا وَتَزَوُّجِهَا فَتَزَوَّجْتُهَا ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی عورت کو پیغام نکاح دے تو ہو سکے تو وہ اس چیز کو دیکھ لے جو اسے اس سے نکاح کی طرف راغب کر رہی ہے ۱؎ “ ۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے ایک لڑکی کو پیغام دیا تو میں اسے چھپ چھپ کر دیکھتا تھا یہاں تک کہ میں نے وہ بات دیکھ ہی لی جس نے مجھے اس کے نکاح کی طرف راغب کیا تھا ، میں نے اس سے شادی کر لی ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said: When one of you asked a woman in marriage, if he is able to look at what will induce him to marry her, he should do so. He (Jabir) said: I asked a girl in marriage, I used to look at her secretly, until I looked at what induced me to marry her. I, therefore, married her.


38

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ ‏”‏ ‏.‏ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ‏”‏ فَإِنْ دَخَلَ بِهَا فَالْمَهْرُ لَهَا بِمَا أَصَابَ مِنْهَا فَإِنْ تَشَاجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لاَ وَلِيَّ لَهُ ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے اس کا نکاح باطل ہے “ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین بار فرمایا ، ( پھر فرمایا ) ” اگر اس مرد نے ایسی عورت سے جماع کر لیا تو اس جماع کے عوض عورت کے لیے اس کا مہر ہے اور اگر ولی اختلاف کریں ۱؎ تو بادشاہ اس کا ولی ہے جس کا کوئی ولی نہ ہو ۲؎ “ ۔

Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:

The Messenger of Allah (ﷺ) said: The marriage of a woman who marries without the consent of her guardians is void. (He said these words) three times. If there is cohabitation, she gets her dower for the intercourse her husband has had. If there is a dispute, the sultan (man in authority) is the guardian of one who has none.


39

حَدَّثَنِي الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ جَعْفَرٍ، – يَعْنِي ابْنَ رَبِيعَةَ – عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمَعْنَاهُ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ جَعْفَرٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنَ الزُّهْرِيِّ كَتَبَ إِلَيْهِ ‏.‏

اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سےاسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے ۔

This tradition has also been transmitted by A’ishah through a different chain of narrators from the Prophet (ﷺ) to the same effect.

Abu Dawud said “Ja’far did not hear any tradition from Al Zuhri. Al Zuhri gave him his writing.”


4

قَالَ أَبُو دَاوُدَ كَتَبَ إِلَىَّ حُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ امْرَأَتِي لاَ تَمْنَعُ يَدَ لاَمِسٍ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ غَرِّبْهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَخَافُ أَنْ تَتْبَعَهَا نَفْسِي ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاسْتَمْتِعْ بِهَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا کہ میری عورت کسی ہاتھ لگانے والے کو نہیں روکتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے اپنے سے جدا کر دو “ ، اس شخص نے کہا : مجھے ڈر ہے میرا دل اس میں لگا رہے گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو تم اس سے فائدہ اٹھاؤ “ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

A man came to the Prophet (ﷺ), and said: My wife does not prevent the hand of a man who touches her. He said: Divorce her. He then said: I am afraid my inner self may covet her. He said: Then enjoy her.


40

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ يُونُسَ، وَإِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ هُوَ يُونُسُ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ وَإِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ‏.‏

ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے “ ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) said: There is no marriage without the permission of a guardian.

Abu Dawud said: The narrator Yunus also transmitted on the authority of Abu Burdah, and Isra’il narrated from Abu Ishaq on the authority of Abu Burdah.


41

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ ابْنِ جَحْشٍ فَهَلَكَ عَنْهَا – وَكَانَ فِيمَنْ هَاجَرَ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ – فَزَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهِيَ عِنْدَهُمْ ‏.‏

ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہوہ ابن حجش کے نکاح میں تھیں ، ان کا انتقال ہو گیا اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے سر زمین حبشہ کی جانب ہجرت کی تھی تو نجاشی ( شاہ حبش ) نے ان کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا ، اور وہ انہیں لوگوں کے پاس ( ملک حبش ہی میں ) تھیں ۔

Ibn Az-Zubayr reported on the authority of Umm Habibah that she was the wife of Ibn Jahsh, but he died, He was among those who migrated to Abyssinia. Negus then married her to the Messenger of Allah (ﷺ).


42

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، حَدَّثَنِي مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ كَانَتْ لِي أُخْتٌ تُخْطَبُ إِلَىَّ فَأَتَانِي ابْنُ عَمٍّ لِي فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ ثُمَّ طَلَّقَهَا طَلاَقًا لَهُ رَجْعَةٌ ثُمَّ تَرَكَهَا حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا فَلَمَّا خُطِبَتْ إِلَىَّ أَتَانِي يَخْطُبُهَا فَقُلْتُ لاَ وَاللَّهِ لاَ أُنْكِحُهَا أَبَدًا ‏.‏ قَالَ فَفِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏ وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ ‏}‏ الآيَةَ ‏.‏ قَالَ فَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ ‏.‏

معقل بن یسار کہتے ہیں کہمیری ایک بہن تھی جس کے نکاح کا پیغام میرے پاس آیا ، اتنے میں میرے چچا زاد بھائی آ گئے تو میں نے اس کا نکاح ان سے کر دیا ، پھر انہوں نے اسے ایک طلاق رجعی دے دی اور اسے چھوڑے رکھا یہاں تک کہ اس کی عدت پوری ہو گئی ، پھر جب اس کے لیے میرے پاس ایک اور نکاح کا پیغام آ گیا تو وہی پھر پیغام دینے آ گئے ، میں نے کہا : اللہ کی قسم میں کبھی بھی ان سے اس کا نکاح نہیں کروں گا ، تو میرے ہی متعلق یہ آیت نازل ہوئی : «وإذا طلقتم النساء فبلغن أجلهن فلا تعضلوهن أن ينكحن أزواجهن» ” اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو تم انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو “ ( سورۃ البقرہ : ۲۳۲ ) راوی کا بیان ہے کہ میں نے اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دیا ، اور ان سے اس کا نکاح کر دیا ۔

Ma’qil bin Yasar said:I had a sister and I was asked to give her in marriage. My cousin came to me and I married her to him. He then divorced her one revocable divorce. He abandoned her till her waiting period passed. When I was asked to give her in marriage, he again came to me and asked her in marriage. Thereupon I said to him “No, by Allah, I will never marry her to you. Then the following verse was revealed about my case: “And when ye have divorced women and they reach their term, place not difficulties in the way of their marrying their husbands.” So I expiated for my oath, and married her off to him.


43

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، – الْمَعْنَى – عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلأَوَّلِ مِنْهُمَا وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلأَوَّلِ مِنْهُمَا ‏”‏ ‏.‏

سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس عورت کا نکاح دو ولی کر دیں تو وہ اس کی ہو گی جس سے پہلے نکاح ہوا ہے اور جس شخص نے ایک ہی چیز کو دو آدمیوں سے فروخت کر دیا تو وہ اس کی ہے جس سے پہلے بیچی گئی “ ۔

Narrated Samurah:

The Prophet (ﷺ) said: Any woman who is married by two guardians (to two different men) belongs to the first woman who is married by two guardians (to two different men) belongs to the first of them and anything sold by a man to two persons belongs to the first of them.


44

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، – قَالَ الشَّيْبَانِيُّ وَذَكَرَهُ عَطَاءٌ أَبُو الْحَسَنِ السُّوَائِيُّ وَلاَ أَظُنُّهُ إِلاَّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، – فِي هَذِهِ الآيَةِ ‏{‏ لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ ‏}‏ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ إِذَا مَاتَ كَانَ أَوْلِيَاؤُهُ أَحَقَّ بِامْرَأَتِهِ مِنْ وَلِيِّ نَفْسِهَا إِنْ شَاءَ بَعْضُهُمْ زَوَّجَهَا أَوْ زَوَّجُوهَا وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يُزَوِّجُوهَا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي ذَلِكَ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سےآیت کریمہ : «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن» ” تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم عورتوں کے بھی زبردستی وارث بن بیٹھو اور نہ ہی تم انہیں نکاح سے اس لیے روک رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں کچھ لے لو “ ( سورۃ البقرہ : ۱۹ ) کی تفسیر کے سلسلہ میں مروی ہے کہ جب آدمی کا انتقال ہو جاتا تو اس ( آدمی ) کے اولیا یہ سمجھتے تھے کہ اس عورت کے ہم زیادہ حقدار ہیں بہ نسبت اس کے ولی کے ، اگر وہ چاہتے تو اس کا نکاح کر دیتے اور اگر نہ چاہتے تو نہیں کرتے ، چنانچہ اسی سلسلہ میں یہ آیت نازل ہوئی ۱؎ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

About the Qur’anic verse: “It is not lawful for you forcibly to inherit the woman (of your deceased kinsmen), nor (that) ye should put constraint upon them. When a man died, his relatives had more right to his wife then her own guardian. If any one of them wanted to marry her, he did so; or they married her (to some other person), and if they did not want to marry her, they did so. So this verse was revealed about the matter.


45

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ ‏{‏ لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلاَّ أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ ‏}‏ وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ يَرِثُ امْرَأَةَ ذِي قَرَابَتِهِ فَيَعْضُلُهَا حَتَّى تَمُوتَ أَوْ تَرُدَّ إِلَيْهِ صَدَاقَهَا فَأَحْكَمَ اللَّهُ عَنْ ذَلِكَ وَنَهَى عَنْ ذَلِكَ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہآیت کریمہ : «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن لتذهبوا ببعض ما آتيتموهن إلا أن يأتين بفاحشة مبينة» ” اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو تم انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو “ ( سورۃ البقرہ : ۲۳۲ ) کے متعلق مروی ہے کہ ایسا ہوتا تھا کہ آدمی اپنی کسی قرابت دار عورت کا وارث ہوتا تو اسے دوسرے سے نکاح سے روکے رکھتا یہاں تک کہ وہ یا تو مر جاتی یا اسے اپنا مہر دے دیتی تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں حکم نازل فرما کر ایسا کرنے سے منع کر دیا ۔

Ibn ‘Abbas explained the Qur’anic verse It is not lawful for you forcibly to inherit the woman (of your deceased kinsmen) nor (that) ye should put constraint upon them that ye may take away a part of that which ye have given them, unless they be guilty of flagrant lewdness and said “This means that a man used to inherit a relative woman. He prevented her from marriage till she died or returned her dower to her. Hence, Allaah prohibited that practice.


46

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبُّويَةَ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، مَوْلَى عُمَرَ عَنِ الضَّحَّاكِ، بِمَعْنَاهُ قَالَ فَوَعَظَ اللَّهُ ذَلِكَ ‏.‏

ضحاک سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہےاس میں ہے : تو اللہ تعالیٰ نے اس کی نصیحت فرمائی ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted by Al Dahhak to the same effect through a different chain of narrators. This version has Allaah prohibited that (practice).


47

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ لاَ تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلاَ الْبِكْرُ إِلاَّ بِإِذْنِهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا إِذْنُهَا قَالَ ‏”‏ أَنْ تَسْكُتَ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” غیر کنواری عورت کا نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے پوچھ نہ لیا جائے ، اور نہ ہی کنواری عورت کا نکاح بغیر اس کی اجازت کے کیا جائے “ ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس کی اجازت کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( اس کی اجازت یہ ہے کہ ) وہ خاموش رہے “ ۔

Abu Hurairah reported the Prophet(ﷺ) as saying “ A woman who has been previously married should not be married until her permission is asked nor should a virgin be married without her permission. “They (the people) asked “What is her permission, Apostle of Allaah(ﷺ)? He replied “it is by her keeping silence.”


48

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، – الْمَعْنَى – حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا فَإِنْ سَكَتَتْ فَهُوَ إِذْنُهَا وَإِنْ أَبَتْ فَلاَ جَوَازَ عَلَيْهَا ‏”‏ ‏.‏ وَالإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ يَزِيدَ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو خَالِدٍ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ وَمُعَاذٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یتیم لڑکی سے اس کے نکاح کے لیے اجازت لی جائے گی ، اگر وہ خاموشی اختیار کرے تو یہی اس کی اجازت ہے اور اگر انکار کر دے تو اس پر زبردستی نہیں “ ۔

Narrated Abu Hurairah:

The Prophet (ﷺ) said: An orphan virgin girl should be consulted about herself; if she says nothing that indicates her permission, but if she refuses, the authority of the guardian cannot be exercised against her will. The full information rest with the tradition narrated by Yazid.

Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted in a similar way by Abu Khalid Sulaiman b. Hayyan and Mu’adh b. Mu’adh on the authority of Muhammad b. ‘Amr.


49

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ زَادَ فِيهِ قَالَ ‏”‏ فَإِنْ بَكَتْ أَوْ سَكَتَتْ ‏”‏ ‏.‏ زَادَ ‏”‏ بَكَتْ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَلَيْسَ ‏”‏ بَكَتْ ‏”‏ ‏.‏ بِمَحْفُوظٍ وَهُوَ وَهَمٌ فِي الْحَدِيثِ الْوَهَمُ مِنِ ابْنِ إِدْرِيسَ أَوْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَءِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ أَبُو عَمْرٍو ذَكْوَانُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحِي أَنْ تَتَكَلَّمَ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ سُكَاتُهَا إِقْرَارُهَا ‏”‏ ‏.‏

اس سند سے بھی محمد بن عمرو سے اسی طریق سے یہی حدیث یوں مروی ہےاس میں «فإن بكت أو سكتت» ” اگر وہ رو پڑے یا چپ رہے “ یعنی «بكت» ( رو پڑے ) کا اضافہ ہے ، ابوداؤد کہتے ہیں «بكت» ( رو پڑے ) کی زیادتی محفوظ نہیں ہے یہ حدیث میں وہم ہے اور یہ وہم ابن ادریس کی طرف سے ہے یا محمد بن علاء کی طرف سے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ابوعمرو ذکوان نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اس میں ہے انہوں نے کہا اللہ کے رسول ! باکرہ تو بولنے سے شرمائے گی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی خاموشی ہی اس کی رضا مندی ہے “ ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted through a different chain of narrators by Muhammad bin ‘Amr. This version adds “If she weeps or keeps silence”. The narrator added the word “weeps”.

Abu Dawud said:The word “weeps” is not guarded. This is a misunderstanding of the tradition on the part of the narrator Ibn Idris or Muhammad b. al-‘Ata.

Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Abu ‘Amr Dhakwan on the authority of ‘Aishah who said: A virgin is ashamed of speaking, Messenger of Allah. He said: Her silence is her acceptance.


5

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُسْتَلِمُ بْنُ سَعِيدِ ابْنُ أُخْتِ، مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ عَنْ مَنْصُورٍ، – يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ – عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي أَصَبْتُ امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ وَجَمَالٍ وَإِنَّهَا لاَ تَلِدُ أَفَأَتَزَوَّجُهَا قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏ ‏.‏ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَنَهَاهُ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ فَقَالَ ‏”‏ تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الأُمَمَ ‏”‏ ‏.‏

معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا : مجھے ایک عورت ملی ہے جو اچھے خاندان والی ہے ، خوبصورت ہے لیکن اس سے اولاد نہیں ہوتی تو کیا میں اس سے شادی کر لوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” نہیں “ ، پھر وہ آپ کے پاس دوسری بار آیا تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع فرمایا ، پھر تیسری بار آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” خوب محبت کرنے والی اور خوب جننے والی عورت سے شادی کرو ، کیونکہ ( بروز قیامت ) میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا “ ۔

Narrated Ma’qil ibn Yasar:

A man came to the Prophet (ﷺ) and said: I have found a woman of rank and beauty, but she does not give birth to children. Should I marry her? He said: No. He came again to him, but he prohibited him. He came to him third time, and he (the Prophet) said: Marry women who are loving and very prolific, for I shall outnumber the peoples by you.


50

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنِي الثِّقَةُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ آمِرُوا النِّسَاءَ فِي بَنَاتِهِنَّ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورتوں سے ان کی بیٹیوں کے بارے میں مشورہ لو “ ۔

Narrated Abdullah ibn Umar:

The Prophet (ﷺ) said: Consult women about (the marriage of) their daughters.


51

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ جَارِيَةً، بِكْرًا أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَتْ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ فَخَيَّرَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہایک کنواری لڑکی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کے والد نے اس کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر کر دیا ہے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا ۱؎ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

A virgin came to the Prophet (ﷺ) and mentioned that her father had married her against her will, so the Prophet (ﷺ) allowed her to exercise her choice.


52

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا الْحَدِيثِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ لَمْ يَذْكُرِ ابْنَ عَبَّاسٍ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ النَّاسُ مُرْسَلاً مَعْرُوفٌ ‏.‏

اس سند سے عکرمہ سے یہ حدیث مرسلاً مروی ہےابوداؤد کہتے ہیں : اس روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں ہے ، اس روایت کا اسی طرح لوگوں کا مرسلاً روایت کرنا ہی معروف ہے ۔

The above tradition has been transmitted by ‘Ikrimah from the Prophet (ﷺ). Abu Dawud said “He (Muhammad bin ‘Ubaid) did not mention the name of Ibn ‘Abbas in the chain of this tradition. The people have also narrated it mursal (without the mention of the name of Ibn ‘Abbas) in a similar way. Its transmission in the mursal form is well known.


53

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالاَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا ‏”‏ ‏.‏ وَهَذَا لَفْظُ الْقَعْنَبِيِّ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ثیبہ ۱؎ اپنے نفس کا اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے اور کنواری لڑکی سے اس کے بارے میں اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی ہی اس کی اجازت ہے “ ۔

Ibn ‘Abbas reported the Apostle of Allaah(ﷺ) as saying “A woman without a husband has more right to her person than her guardian and a virgin’s permission must be asked, her permission being her silence. These are the words of Al Qa’nabi.


54

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ ‏”‏ الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ يَسْتَأْمِرُهَا أَبُوهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ‏”‏ أَبُوهَا ‏”‏ ‏.‏ لَيْسَ بِمَحْفُوظٍ ‏.‏

عبداللہ بن فضل سے بھی اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہےاس میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ثیبہ اپنے نفس کا اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے اور کنواری لڑکی سے اس کا باپ پوچھے گا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «أبوها» کا لفظ محفوظ نہیں ہے ۔

The above tradition has been transmitted by ‘Abd Allaah bin Al Fadl through his chain of narrators and with different meaning. The version goes “A woman without a husband has more right to her person than her guardian and the father of a virgin should ask her permission about herself.”

Abu Dawud said “ The word “her father” is not guarded.


55

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَيْسَ لِلْوَلِيِّ مَعَ الثَّيِّبِ أَمْرٌ وَالْيَتِيمَةُ تُسْتَأْمَرُ وَصَمْتُهَا إِقْرَارُهَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولی کا ثیبہ عورت پر کچھ اختیار نہیں ، اور یتیم لڑکی سے پوچھا جائے گا اس کی خاموشی ہی اس کا اقرار ہے “ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

The Prophet (ﷺ) said: A guardian has no concern with a woman previously married and has no husband, and an orphan girl (i.e. virgin) must be consulted, her silence being her acceptance.


56

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُجَمِّعٍ، ابْنَىْ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّيْنِ عَنْ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِدَامٍ الأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّ أَبَاهَا، زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَرَدَّ نِكَاحَهَا ‏.‏

خنسا بنت خذام انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہان کے والد نے ان کا نکاح کر دیا اور وہ ثیبہ تھیں تو انہوں نے اسے ناپسند کیا چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے ان کا نکاح رد کر دیا ۔

Khansa’ daughter of Khidham al-Ansariyyah reports that when her father married her when she had previously been married and she disapproved of that she went to the Apostle of Allaah(ﷺ) and mentioned it to him. He (the Prophet) revoked her marriage.


57

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَبَا هِنْدٍ، حَجَمَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي الْيَافُوخِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يَا بَنِي بَيَاضَةَ أَنْكِحُوا أَبَا هِنْدٍ وَانْكِحُوا إِلَيْهِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَإِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ مِمَّا تَدَاوَوْنَ بِهِ خَيْرٌ فَالْحِجَامَةُ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہابوہند نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چندیا میں پچھنا لگایا تو آپ نے فرمایا : ” بنی بیاضہ کے لوگو ! ابوہند سے تم ( اپنی بچیوں کی ) شادی کرو اور ( ان کی بچیوں سے شادی کرنے کے لیے ) تم انہیں نکاح کا پیغام دو ۱؎ “ ، اور فرمایا : ” تین چیزوں سے تم علاج کرتے ہو اگر ان میں کسی چیز میں خیر ہے تو وہ پچھنا لگانا ہے “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

AbuHind cupped the Prophet (ﷺ) in the middle of his head. The Prophet (ﷺ) said: Banu Bayadah, marry AbuHind (to your daughter), and ask him to marry (his daughter) to you. He said: The best thing by which you treat yourself is cupping.


58

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيُّ، – مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ – حَدَّثَتْنِي سَارَّةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ، أَنَّهَا سَمِعَتْ مَيْمُونَةَ بِنْتَ كَرْدَمٍ، قَالَتْ خَرَجْتُ مَعَ أَبِي فِي حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ فَوَقَفَ لَهُ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ وَمَعَهُ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ فَسَمِعْتُ الأَعْرَابَ وَالنَّاسَ وَهُمْ يَقُولُونَ الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ فَأَقَرَّ لَهُ وَوَقَفَ عَلَيْهِ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ فَقَالَ إِنِّي حَضَرْتُ جَيْشَ عِثْرَانَ – قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى جَيْشَ غِثْرَانَ – فَقَالَ طَارِقُ بْنُ الْمُرَقَّعِ مَنْ يُعْطِينِي رُمْحًا بِثَوَابِهِ قُلْتُ وَمَا ثَوَابُهُ قَالَ أُزَوِّجُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تَكُونُ لِي ‏.‏ فَأَعْطَيْتُهُ رُمْحِي ثُمَّ غِبْتُ عَنْهُ حَتَّى عَلِمْتُ أَنَّهُ قَدْ وُلِدَ لَهُ جَارِيَةٌ وَبَلَغَتْ ثُمَّ جِئْتُهُ فَقُلْتُ لَهُ أَهْلِي جَهِّزْهُنَّ إِلَىَّ ‏.‏ فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَفْعَلَ حَتَّى أُصْدِقَهُ صَدَاقًا جَدِيدًا غَيْرَ الَّذِي كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَحَلَفْتُ لاَ أُصْدِقُ غَيْرَ الَّذِي أَعْطَيْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ وَبِقَرْنِ أَىِّ النِّسَاءِ هِيَ الْيَوْمَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قَدْ رَأَتِ الْقَتِيرَ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَرَى أَنْ تَتْرُكَهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ فَرَاعَنِي ذَلِكَ وَنَظَرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ مِنِّي قَالَ ‏”‏ لاَ تَأْثَمُ وَلاَ يَأْثَمُ صَاحِبُكَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْقَتِيرُ الشَّيْبُ ‏.‏

سارہ بنت مقسم نے بیان کیا ہے کہانہوں نے میمونہ بنت کردم رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج میں اپنے والد کے ساتھ نکلی ، میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچے ، آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے تو وہ آپ کے پاس کھڑے ہو گئے ، اور آپ کی باتیں سننے لگے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معلموں کے درے کی طرح ایک درہ تھا ، میں نے بدوؤں نیز دیگر لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ تھپتھپانے سے بچو ، تھپتھپانے سے بچو تھپتھپانے سے بچو ۱؎ ۔ میرے والد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب جا کر آپ کا پیر پکڑ لیا اور آپ کے رسول ہونے کا اقرار کیا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ٹھہرے رہے اور آپ کی بات کو غور سے سنا ، پھر کہا کہ میں لشکر عثران ( یہ جاہلیت کی جنگ ہے ) میں حاضر تھا ، ( ابن مثنی کی روایت میں جیش عثران کے بجائے جیش غثران ہے ) تو طارق بن مرقع نے کہا : مجھے اس کے عوض میں نیزہ کون دیتا ہے ؟ میں نے پوچھا : اس کا عوض کیا ہو گا ؟ کہا : میری جو پہلی بیٹی ہو گی اس کے ساتھ اس کا نکاح کر دوں گا ، چنانچہ میں نے اپنا نیزہ اسے دے دیا اور غائب ہو گیا ، جب مجھے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی ہو گئی اور جوان ہو گئی ہے تو میں اس کے پاس پہنچ گیا اور اس سے کہا کہ میری بیوی کو میرے ساتھ رخصت کرو تو وہ قسم کھا کر کہنے لگا کہ وہ ایسا نہیں کر سکتا ، جب تک کہ میں اسے مہر جدید ادا نہ کر دوں اس عہد و پیمان کے علاوہ جو میرے اور اس کے درمیان ہوا تھا ، میں نے بھی قسم کھا لی کہ جو میں اسے دے چکا ہوں اس کے علاوہ کوئی اور مہر نہیں دے سکتا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” اب وہ کن عورتوں کی عمر میں ہے ( یعنی اس کی عمر اس وقت کیا ہے ) “ ، اس نے کہا : وہ بڑھاپے کو پہنچ گئی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میری رائے ہے کہ تم اسے جانے دو “ ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات نے مجھے گھبرا دیا میں آپ کی جانب دیکھنے لگا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری جب یہ حالت دیکھی تو فرمایا : ” ( گھبراؤ مت ) نہ تم گنہگار ہو گے اور نہ ہی تمہارا ساتھی ۲؎ گنہگار ہو گا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : روایت میں وارد لفظ «قتیر» کا مطلب بڑھاپا ہے ۔

Narrated Maymunah, daughter of Kardam:

I went out along with my father during the hajj performed by the Messenger of Allah (ﷺ). I saw the Messenger of Allah (ﷺ). My father came near him; he was riding his she-camel. He stopped there and listened to him. He had a whip like the whip of the teachers. I heard the Bedouin and the people saying: Keep away from the whip. My father came up to him. He caught hold of his foot and acknowledged him (his Prophethood). He stopped and listened to him.

He then said: I participated in the army of Athran (in the pre-Islamic days).

The narrator, Ibn al-Muthanna, said: Army of Gathran. Tariq ibn al-Muraqqa’ said: Who will give me a lance and get a reward?

I asked: What is its reward? He replied: I shall marry him to my first daughter born to me. So I gave him my lance and then disappeared from him till I knew that a daughter was born to him and she came of age.

I then came to him and said: Send my wife to me. He swore that he would not do that until I fixed a dower afresh other than that agreed between me and him, and I swore that I should not give him the dower other than that I had given him before.

The Messenger of Allah (ﷺ) said: How old is she now?

He said: She has grown old. He said: I think you should leave her. He said: This put awe and fear into me, and I looked at the Messenger of Allah (ﷺ).

When he felt this in me, he said: You will not be sinful, nor will your companion be sinful.

Abu Dawud said: Qatir means old age.


59

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، أَنَّ خَالَتَهُ، أَخْبَرَتْهُ عَنِ امْرَأَةٍ، قَالَتْ هِيَ مُصَدَّقَةٌ امْرَأَةُ صِدْقٍ قَالَتْ بَيْنَا أَبِي فِي غَزَاةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذْ رَمِضُوا فَقَالَ رَجُلٌ مَنْ يُعْطِينِي نَعْلَيْهِ وَأُنْكِحُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تُولَدُ لِي فَخَلَعَ أَبِي نَعْلَيْهِ فَأَلْقَاهُمَا إِلَيْهِ فَوُلِدَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَبَلَغَتْ وَذَكَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْقَتِيرِ ‏.‏

ابراہیم بن میسرہ کی روایت ہے کہایک عورت جو نہایت سچی تھی ، کہتی ہے : میرے والد زمانہ جاہلیت میں ایک غزوہ میں تھے کہ ( تپتی زمین سے ) لوگوں کے پیر جلنے لگے ، ایک شخص بولا : کوئی ہے جو مجھے اپنی جوتیاں دیدے ؟ اس کے عوض میں پہلی لڑکی جو میرے یہاں ہو گی اس سے اس کا نکاح کر دوں گا ، میرے والد نے جوتیاں نکالیں اور اس کے سامنے ڈال دیں ، اس کے یہاں ایک لڑکی پیدا ہوئی اور پھر وہ بالغ ہو گئی ، پھر اسی جیسا قصہ بیان کیا لیکن اس میں «قتیر» کا واقعہ مذکور نہیں ہے ۔

Ibrahim bin Maisarah reported from his maternal aunt who reported on the authority of a woman called Mussaddaqah (a truthful woman). She said “In pre Islamic days, when my father participated in a battle the feet of the people burnt due to intense heat. Thereupon a man said “Who gives me his shoes, I shall marry him to my first daughter born to me. My father took off his shoes and there them before him. A girl was thereafter born to him and came of age.” The narrator then mentioned a similar story. But he did not mention that she had grown old.


6

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ مَرْثَدَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ، كَانَ يَحْمِلُ الأُسَارَى بِمَكَّةَ وَكَانَ بِمَكَّةَ بَغِيٌّ يُقَالُ لَهَا عَنَاقُ وَكَانَتْ صَدِيقَتَهُ قَالَ جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْكِحُ عَنَاقَ قَالَ فَسَكَتَ عَنِّي فَنَزَلَتْ ‏{‏ وَالزَّانِيَةُ لاَ يَنْكِحُهَا إِلاَّ زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ‏}‏ فَدَعَانِي فَقَرَأَهَا عَلَىَّ وَقَالَ ‏”‏ لاَ تَنْكِحْهَا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہمرثد بن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ قیدیوں کو مکہ سے اٹھا لایا کرتے تھے ، مکہ میں عناق نامی ایک بدکار عورت تھی جو ان کی آشنا تھی ، مرثد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں عناق سے شادی کر لوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تو آیت کریمہ «والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك» نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور اسے پڑھ کر سنایا اور فرمایا : ” تم اس سے شادی نہ کرنا “ ۔

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-‘As:

Marthad ibn AbuMarthad al-Ghanawi used to take prisoners (of war) from Mecca (to Medina). At Mecca there was a prostitute called Inaq who had illicit relations with him. (Marthad said:) I came to the Prophet (ﷺ) and said to him: May I marry Inaq, Messenger of Allah? The narrator said: He kept silence towards me. Then the verse was revealed:”….and the adulteress none shall marry save and adulterer or an idolater.” He called me and recited this (verse) to me, and said: Do not marry her.


60

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ – رضى الله عنها – عَنْ صَدَاقِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ ثِنْتَا عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشٌّ ‏.‏ فَقُلْتُ وَمَا نَشٌّ قَالَتْ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ ‏.‏

ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف الزہری کہتے ہیں کہمیں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ( کی ازواج مطہرات ) کے مہر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا ۱؎ ، میں نے کہا : نش کیا ہے ؟ فرمایا : آدھا اوقیہ ۲؎ ۔

Abu Salamah said “I asked A’ishah about the dower given by the Apostle of Allaah(ﷺ). She said “It was twelve Uqiyahs and a nashsh”. I asked “What is nashsh?” She said it is half an uqiyah.


61

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ، قَالَ خَطَبَنَا عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ فَقَالَ أَلاَ لاَ تُغَالُوا بِصُدُقِ النِّسَاءِ فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ لَكَانَ أَوْلاَكُمْ بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَا أَصْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ وَلاَ أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنْ ثِنْتَىْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً ‏.‏

ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہعمر رضی اللہ عنہ نے ، اللہ ان پر رحم کرے ، ہمیں خطاب فرمایا اور کہا : خبردار ! عورتوں کے مہر بڑھا چڑھا کر مت باندھو اس لیے کہ اگر یہ ( مہر کی زیادتی ) دنیا میں باعث شرف اور اللہ کے یہاں تقویٰ اور پرہیزگاری کا ذریعہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ حقدار تھے ، آپ نے تو اپنی کسی بھی بیوی اور بیٹی کا بارہ اوقیہ ( چار سو اسی درہم ) سے زیادہ مہر نہیں رکھا ۔

AbulAjfa’ as-Sulami said:Umar (Allah be pleased with him) delivered a speech to us and said: Do not go to extremes in giving women their dower, for if it represented honour in this world and piety in Allah’s sight, the one of you most entitled to do so would have been the Prophet (ﷺ). The Messenger of Allah (ﷺ) did not marry any of his wives or gave any of his daughters in marriage for more than twelve uqiyahs.


62

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ فَمَاتَ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ فَزَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَأَمْهَرَهَا عنه أَرْبَعَةَ آلاَفٍ وَبَعَثَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَ شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ حَسَنَةُ هِيَ أُمُّهُ ‏.‏

ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہوہ عبیداللہ بن حجش کے نکاح میں تھیں ، حبشہ میں ان کا انتقال ہو گیا تو نجاشی ( شاہ حبشہ ) نے ان کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا ، اور آپ کی جانب سے انہیں چار ہزار ( درہم ) مہر دے کر شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روانہ کر دیا ۱؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حسنہ شرحبیل کی والدہ ۲؎ ہیں ۔

Urwah reported on the authority of Umm Habibah that she was married to Abdullah ibn Jahsh who died in Abyssinia, so the Negus married her to the Prophet (ﷺ) giving her on his behalf a dower of four thousand (dirhams). He sent her to the Messenger of Allah (ﷺ) with Shurahbil ibn Hasanah. AbuDawud said:Hasanah is his mother.


63

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ النَّجَاشِيَّ، زَوَّجَ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى صَدَاقٍ أَرْبَعَةِ آلاَفِ دِرْهَمٍ وَكَتَبَ بِذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَبِلَ ‏.‏

ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہنجاشی ( شاہ حبشہ ) نے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چار ہزار درہم کے عوض کر دیا اور یہ بات آپ کو لکھ بھیجی تو آپ نے قبول فرما لیا ۔

Az-Zuhri said:The Negus married Umm Habibah daughter of Abu Sufyan to the Messenger of Allah (ﷺ) for a dower of four thousand dirhams. He wrote it to the Messenger of Allah (ﷺ) who accepted it.


64

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَعَلَيْهِ رَدْعُ زَعْفَرَانٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَهْيَمْ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ‏.‏ قَالَ ‏”‏ مَا أَصْدَقْتَهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ ‏”‏ ‏.‏

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے جسم پر زعفران کا اثر دیکھا تو پوچھا : ” یہ کیا ہے ؟ “ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے ایک عورت سے شادی کر لی ہے ، پوچھا : ” اسے کتنا مہر دیا ہے ؟ “ جواب دیا : گٹھلی ( نواۃ ۱؎ ) کے برابر سونا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو ۲؎ “ ۔

Narrated Anas:The Messenger of Allah (ﷺ) saw the trace of yellow on ‘Abd al-Rahman b. ‘Awf. The Prophet (ﷺ) said: What is this ? He replied: Messenger of Allah, I have married a woman. He asked: How much dower did you give her ? He said: A nawat weight of gold. He said: Hold a wedding feast, even if only with a sheep.


65

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ جِبْرِيلَ الْبَغْدَادِيُّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمِ بْنِ رُومَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ أَعْطَى فِي صَدَاقِ امْرَأَةٍ مِلْءَ كَفَّيْهِ سَوِيقًا أَوْ تَمْرًا فَقَدِ اسْتَحَلَّ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ صَالِحِ بْنِ رُومَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفًا وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ رُومَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَسْتَمْتِعُ بِالْقُبْضَةِ مِنَ الطَّعَامِ عَلَى مَعْنَى الْمُتْعَةِ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَلَى مَعْنَى أَبِي عَاصِمٍ ‏.‏

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کسی عورت کو مہر میں مٹھی بھر ستو یا کھجور دیا تو اس نے ( اس عورت کو اپنے لیے ) حلال کر لیا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے عبدالرحمٰن بن مہدی نے صالح بن رومان سے انہوں نے ابوزبیر سے انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً روایت کیا ہے اور اسے ابوعاصم نے صالح بن رومان سے ، صالح نے ابو الزبیر سے ، ابو الزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک مٹھی اناج دے کر متعہ کرتے تھے ۱؎ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ابن جریج نے ابو الزبیر سے انہوں نے جابر سے ابوعاصم کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے ۔

Narrated Jabir ibn Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said: If anyone gives as a dower to his wife two handfuls of flour or dates he has made her lawful for him.

AbuDawud said: This tradition has been narrated by Abdur Rahman ibn Mahdi, from Salih ibn Ruman, from Abu al-Zubayr on the authority of Jabir as his own statement (not going back to the Prophet). It has also been transmitted by AbuAsim from Salih ibn Ruman , from AbuzZubayr on the authority of Jabir who said: During the lifetime of the Messenger of Allah (ﷺ) we used to contract temporary marriage for a handful of grain.

Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by Ibn Juraij from Abu al-Zubair on the authority of Jabir similar to the one narrated by Abu ‘Asim.


66

حَدَّثَنِي الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ ‏.‏ فَقَامَتْ قِيَامًا طَوِيلاً فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَىْءٍ تُصْدِقُهَا إِيَّاهُ ‏”‏ ‏.‏ فَقَالَ مَا عِنْدِي إِلاَّ إِزَارِي هَذَا ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّكَ إِنْ أَعْطَيْتَهَا إِزَارَكَ جَلَسْتَ وَلاَ إِزَارَ لَكَ فَالْتَمِسْ شَيْئًا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ لاَ أَجِدُ شَيْئًا ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَالْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ ‏”‏ ‏.‏ فَالْتَمَسَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَهَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَىْءٌ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ نَعَمْ سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا ‏.‏ لِسُوَرٍ سَمَّاهَا ‏.‏ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ قَدْ زَوَّجْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ‏”‏ ‏.‏

سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اپنے آپ کو آپ کے لیے ہبہ کر دیا ہے ، پھر وہ کافی دیر کھڑی رہی ( اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا ) تو ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! اگر آپ کو حاجت نہیں تو اس سے میرا نکاح کرا دیجئیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تمہارے پاس اسے مہر میں ادا کرنے کے لیے کچھ ہے ؟ “ وہ بولا : میرے اس تہبند کے علاوہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تم اپنا ازار اسے ( مہر میں ) دے دو گے تو تمہارے پاس تو ازار بھی نہیں رہے گا ، لہٰذا کوئی اور چیز تلاش کرو “ ، وہ بولا : اور تو کچھ بھی نہیں ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تلاش کرو چاہے لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو “ ، تو اس نے تلاش کیا لیکن اسے کچھ نہ ملا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : ” کیا تجھے کچھ قرآن یاد ہے ؟ “ کہنے لگا : ہاں فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں ، ان کا نام لے کر اس نے بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا : ” جو کچھ تجھے قرآن یاد ہے اسی کے ( یاد کرانے کے ) بدلے میں نے اس کے ساتھ تیرا نکاح کر دیا ۱؎ “ ۔

Narrated Sahl b. Sa’d al-Sa’idi :A woman came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: Messenger of Allah, I have offered myself to you. When she stood for a long time, a man got up and said: Messenger of Allah, marry her to me if you have no need for her. The Messenger of Allah (ﷺ) asked: Have you anything to give her as dower ? He replied: I have nothing by this lower garment of mine. The Messenger of Allah (ﷺ) said: If you give your lower garment, you will sit while you have no lower garment. So look for something else. He said: I do not find anything. He said: Look for something, even though it should be an iron ring. The man sought it but found nothing. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Do you know anything from the Qur’an ? He said: Yes, I know surah so and so, which he named. The Messenger of Allah (ﷺ) said: I have given you her in marriage for the part of the Qur’an which you know.


67

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبِي حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ عِسْلٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، نَحْوَ هَذِهِ الْقِصَّةِ لَمْ يَذْكُرِ الإِزَارَ وَالْخَاتَمَ فَقَالَ ‏”‏ مَا تَحْفَظُ مِنَ الْقُرْآنِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ أَوِ الَّتِي تَلِيهَا ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَقُمْ فَعَلِّمْهَا عِشْرِينَ آيَةً وَهِيَ امْرَأَتُكَ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی واقعہ کی طرح مروی ہےلیکن اس میں تہبند اور انگوٹھی کا ذکر نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تجھے قرآن میں سے کیا یاد ہے ؟ “ جواب دیا : سورۃ البقرہ یا اس کے بعد والی سورت تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جاؤ اسے بیس آیتیں سکھا دو اور وہ تمہاری بیوی ہے “ ۔

A tradition similar to the one narrated above has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators. This version does not mention the lower garment and iron ring. He (the Prophet) said:How much do you memorize from Qur’an? He said: Surat al-Baqarah or the one that follows it. He said: Stand up and teach her twenty verses: she is your wife.


68

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، نَحْوَ خَبَرِ سَهْلٍ قَالَ وَكَانَ مَكْحُولٌ يَقُولُ لَيْسَ ذَلِكَ لأَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.‏

مکحول سے بھی سہل کی روایت کی طرح مروی ہے ، مکحول کہتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کے لیے یہ درست نہیں ۔

Makhul has also transmitted a tradition like the one narrated by Sahl (b. Sa’d al-Sa’idi). Makhul used to say:This is not lawful for anyone after the Messenger of Allah (ﷺ).


69

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا الصَّدَاقَ فَقَالَ لَهَا الصَّدَاقُ كَامِلاً وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ ‏.‏ فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَضَى بِهِ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے بارے میں مروی ہےجس نے کسی عورت سے نکاح کیا اور پھر اس سے ہمبستری کرنے سے پہلے اور اس کا مہر متعین کرنے سے پہلے وہ انتقال کر گیا تو انہوں نے کہا : اس عورت کو پورا مہر ملے گا اور اس پر عدت لازم ہو گی اور اسے میراث سے حصہ ملے گا ۔ اس پر معقل بن سنان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے بروع بنت واشق کے سلسلے میں اسی کا فیصلہ فرمایا ۔

Narrated Abdullah ibn Mas’ud:

Masruq said on the authority of Abdullah ibn Mas’ud: Abdullah (ibn Mas’ud ) was asked about a man who had married a woman without cohabiting with her or fixing any dower for her till he died. Ibn Mas’ud said: She should receive the full dower (as given to women of her class), observe the waiting period (‘Iddah), and have her share of inheritance. Thereupon Ma’qil ibn Sinan said: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) giving the same decision regarding Birwa’ daughter of Washiq (as the decision you have given).


7

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو مَعْمَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ حَبِيبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يَنْكِحُ الزَّانِي الْمَجْلُودُ إِلاَّ مِثْلَهُ ‏”‏ ‏.‏ وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنِي حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کوڑے کھایا ہوا زناکار اپنی جیسی عورت ہی سے شادی کرے “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Prophet (ﷺ) said: The adulterer who has been flogged shall not marry save the one like him. AbuMa’mar said: Habib al-Mu’allim narrated (this tradition) to us on the authority of Amr ibn Shu’ayb.


70

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَابْنُ، مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَاقَ، عُثْمَانُ مِثْلَهُ ‏.‏

اس سند سے بھی عبداللہ سے مروی ہےعثمان نے اسی کے مثل روایت بیان کی ۔

The aforesaid tradition has also been transmitted by ‘Alqamah on the authority of ‘Abd Allah. ‘Uthman (b. Abi Shaibah) narrated a similar tradition.


71

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلاَسٍ، وَأَبِي، حَسَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، أُتِيَ فِي رَجُلٍ بِهَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ شَهْرًا أَوْ قَالَ مَرَّاتٍ قَالَ فَإِنِّي أَقُولُ فِيهَا إِنَّ لَهَا صَدَاقًا كَصَدَاقِ نِسَائِهَا لاَ وَكْسَ وَلاَ شَطَطَ وَإِنَّ لَهَا الْمِيرَاثَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَإِنْ يَكُ صَوَابًا فَمِنَ اللَّهِ وَإِنْ يَكُنْ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنَ الشَّيْطَانِ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ بَرِيئَانِ ‏.‏ فَقَامَ نَاسٌ مِنْ أَشْجَعَ فِيهِمُ الْجَرَّاحُ وَأَبُو سِنَانٍ فَقَالُوا يَا ابْنَ مَسْعُودٍ نَحْنُ نَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَضَاهَا فِينَا فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ وَإِنَّ زَوْجَهَا هِلاَلُ بْنُ مُرَّةَ الأَشْجَعِيُّ كَمَا قَضَيْتَ ‏.‏ قَالَ فَفَرِحَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَرَحًا شَدِيدًا حِينَ وَافَقَ قَضَاؤُهُ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.‏

عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کا یہی مسئلہ پیش کیا گیا ، راوی کا بیان ہے کہ لوگوں کی اس سلسلہ میں مہینہ بھر یا کہا کئی بار آپ کے پاس آمدورفت رہی ، انہوں نے کہا : اس سلسلے میں میرا فیصلہ یہی ہے کہ بلا کم و کاست اسے اپنی قوم کی عورتوں کی طرح مہر ملے گا ، وہ میراث کی حقدار ہو گی اور اس پر عدت بھی ہو گی ، اگر میرا فیصلہ درست ہے تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے ، اگر غلط ہے تو میری جانب سے اور شیطان کی طرف سے ہے ، اللہ اور اللہ کے رسول اس سے بری ہیں ، چنانچہ قبیلہ اشجع کے کچھ لوگ جن میں جراح و ابوسنان بھی تھے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : ابن مسعود ! ہم گواہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں بروع بنت واشق – جن کے شوہر ہلال بن مرہ اشجعی ہیں ، کے سلسلہ میں ایسا ہی فیصلہ کیا تھا جو آپ نے کیا ہے ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو جب ان کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے موافق ہو گیا تو بڑی خوشی ہوئی ۔

Narrated Abdullah ibn Mas’ud:

Abdullah ibn Utbah ibn Mas’ud said: Abdullah ibn Mas’ud was informed of this story of a man. The people continued to visit him for a month or visited him many times (the narrator was not sure).

He said: In this matter I hold the opinion that she should receive the type of dower given to women of her class with no diminution or excess, observe the waiting period (‘iddah) and have her share of inheritance. If it is erroneous, that is from me and from Satan. Allah and His Apostle are free from its responsibility. Some people from Ashja’ got up; among them were al-Jarrah and AbuSinan.

They said: Ibn Mas’ud, we bear witness that the Messenger of Allah (ﷺ) gave a decision for us regarding Birwa’, daughter of Washiq, to the same effect as the decision you have given. Her husband was Hilal ibn Murrah al-Ashja’i. Thereupon Abdullah ibn Mas’ud was very pleased when his decision agreed with the decision of the Messenger of Allah (ﷺ).


72

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ الذُّهْلِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، – قَالَ مُحَمَّدٌ – حَدَّثَنَا أَبُو الأَصْبَغِ الْجَزَرِيُّ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ، خَالِدِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِرَجُلٍ ‏”‏ أَتَرْضَى أَنْ أُزَوِّجَكَ فُلاَنَةَ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ نَعَمْ ‏.‏ وَقَالَ لِلْمَرْأَةِ ‏”‏ أَتَرْضِينَ أَنْ أُزَوِّجَكِ فُلاَنًا ‏”‏ ‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ ‏.‏ فَزَوَّجَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ فَدَخَلَ بِهَا الرَّجُلُ وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يُعْطِهَا شَيْئًا وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ وَكَانَ مَنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ لَهُ سَهْمٌ بِخَيْبَرَ فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَوَّجَنِي فُلاَنَةَ وَلَمْ أَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ أُعْطِهَا شَيْئًا وَإِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أَعْطَيْتُهَا مِنْ صَدَاقِهَا سَهْمِي بِخَيْبَرَ فَأَخَذَتْ سَهْمًا فَبَاعَتْهُ بِمِائَةِ أَلْفٍ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَزَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ – وَحَدِيثُهُ أَتَمُّ – فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ خَيْرُ النِّكَاحِ أَيْسَرُهُ ‏”‏ ‏.‏ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِلرَّجُلِ ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ يُخَافُ أَنْ يَكُونَ هَذَا الْحَدِيثُ مُلْزَقًا لأَنَّ الأَمْرَ عَلَى غَيْرِ هَذَا ‏.‏

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا : ” کیا تم اس بات سے راضی ہو کہ میں تمہارا نکاح فلاں عورت سے کر دوں ؟ “ اس نے جواب دیا : ہاں ، پھر عورت سے کہا : ” کیا تم اس بات سے راضی ہو کہ فلاں مرد سے تمہارا نکاح کر دوں ؟ “ اس نے بھی جواب دیا : ہاں ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کا نکاح کر دیا ، اور آدمی نے اس سے صحبت کر لی لیکن نہ تو اس نے مہر متعین کیا اور نہ ہی اسے کوئی چیز دی ، یہ شخص غزوہ حدیبیہ میں شریک تھا اور اسی بنا پر اسے خیبر سے حصہ ملتا تھا ، جب اس کی وفات کا وقت ہوا تو کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں عورت سے میرا نکاح کرایا تھا ، لیکن میں نے نہ تو اس کا مہر مقرر کیا اور نہ اسے کچھ دیا ، لہٰذا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنا خیبر سے ملنے والا حصہ اس کے مہر میں دے دیا ، چنانچہ اس عورت نے وہ حصہ لے کر ایک لاکھ میں فروخت کیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث کے شروع میں ان الفاظ کا اضافہ کیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بہتر نکاح وہ ہے جو سب سے آسان ہو “ اور ان کی حدیث سب سے زیادہ کامل ہے اور اس میں «إن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال للرجل» کے بجائے «قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم للرجل» ہے پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اندیشہ ہے کہ یہ حدیث الحاقی ہو کیونکہ معاملہ اس کے برعکس ہے ۱؎ ۔

Narrated Uqbah ibn Amir:

The Prophet (ﷺ) said to a man: Would you like me to marry you to so-and-so?

He said: Yes. He also said to the woman: Would you like me to marry you to so-and-so?

She said: Yes. He then married one to the other. The man had sexual intercourse with her, but he did not fix any dower for her, nor did he give anything to her. He was one of those who participated in the expedition to al-Hudaybiyyah. One part of the expedition to al-Hudaybiyyah had a share in Khaybar.

When he was nearing his death, he said: The Messenger of Allah (ﷺ) married me to so-and-so, and I did not fix a dower for her, nor did I give anything to her. I call upon you as witness that I have given my share in Khaybar as her dower. So she took the share and sold it for one lakh (of dirhams).

Abu Dawud said: The version of ‘Umar b. al-Khattab added in the beginning of this tradition, and his version is more perfect. He reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying: The best marriage is the one that is most easy. The Messenger of Allah (ﷺ) said to the man. The narrator then transmitted the rest of the tradition to the same effect.

Abu Dawud said: I am afraid this tradition has been added later on, for the matter is otherwise.


73

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فِي خُطْبَةِ الْحَاجَةِ فِي النِّكَاحِ وَغَيْرِهِ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ – الْمَعْنَى – حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ وَأَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خُطْبَةَ الْحَاجَةِ ‏”‏ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ‏{‏ اتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ‏}‏ ‏{‏ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ‏}‏ ‏{‏ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا * يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ‏}‏ ‏.‏ لَمْ يَقُلْ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ إِنَّ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ حاجت اس طرح سکھایا : «إن الحمد لله نستعينه ونستغفره ونعوذ به من شرور أنفسنا من يهد الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام إن الله كان عليكم رقيبا» ” اے ایمان والو ! اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے “ ( سورۃ النساء : ۱ ) «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون» ” اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مسلمان ہی رہ کر مرو “ ( سورۃ آل عمران : ۱۰۲ ) ۔ «يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وقولوا قولا سديدا * يصلح لكم أعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم ومن يطع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما» ” اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور نپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوار دے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی “ ( سورۃ الاحزاب : ۷۱ ، ۷۰ ) ، محمد بن سلیمان کی روایت میں «إن» نہیں ہے ۔

Narrated Abdullah ibn Mas’ud:

The Messenger of Allah (ﷺ) taught us the address in case of some need:

Praise be to Allah from Whom we ask help and pardon, and in Whom we take refuge from the evils within ourselves. He whom Allah guides has no one who can lead him astray, and he whom He leads astray has no one to guide him. I testify that there is no god but Allah, and I testify that Muhammad is His servant and Apostle.

“You who believe,…fear Allah by Whom you ask your mutual rights, and reverence the wombs. Allah has been watching you.” …”you who believe, fear Allah as He should be feared, and die only as Muslims” ….”you who believe, fear Allah as He should be feared, and die only as Muslims”…..”you who believe, fear Allah and say what is true. He will make your deeds sound, and forgive your sins. He who obeys Allah and His Apostle has achieved a mighty success.”

The narrator, Muhammad ibn Sulayman, did mention the word “inna” (verily).


74

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا تَشَهَّدَ ذَكَرَ نَحْوَهُ وَقَالَ بَعْدَ قَوْلِهِ ‏”‏ وَرَسُولُهُ ‏”‏ ‏.‏ ‏”‏ أَرْسَلَهُ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا بَيْنَ يَدَىِ السَّاعَةِ مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ رَشَدَ وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَإِنَّهُ لاَ يَضُرُّ إِلاَّ نَفْسَهُ وَلاَ يَضُرُّ اللَّهَ شَيْئًا ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ پڑھتے ، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی لیکن اس میں «ورسوله» کے بعد یہ الفاظ زائد ہیں : «أرسله بالحق بشيرا ونذيرا بين يدى الساعة من يطع الله ورسوله فقد رشد ومن يعصهما فإنه لا يضر إلا نفسه ولا يضر الله شيئا» ” اللہ نے آپ کو حق کے ساتھ قیامت سے پہلے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے ، جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمابرداری کرے گا ، وہ ہدایت پا چکا ، اور جو ان کی نافرمانی کرے گا تو وہ اللہ کا کچھ نہ بگاڑے گا بلکہ اپنے آپ ہی کو نقصان پہنچائے گا “ ۔

Narrated Abdullah ibn Mas’ud:

When the Messenger of Allah (ﷺ) recited the tashahhud….He then narrated the same tradition. In this version after the word “and His Apostle” he added the words: “He has sent him in truth as a bearer of glad tidings and a warner before the Hour. He who obeys Allah and His Prophet is on the right path, and he who disobeys them does not harm anyone except himself, and he does not harm Allah to the least.


75

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَلاَءِ ابْنِ أَخِي، شُعَيْبٍ الرَّازِيِّ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ خَطَبْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أُمَامَةَ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَأَنْكَحَنِي مِنْ غَيْرِ أَنْ يَتَشَهَّدَ ‏.‏

بنی سلیم کے ایک شخص کہتے ہیںمیں نے امامہ بنت عبدالمطلب سے نکاح کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا تو آپ نے بغیر خطبہ پڑھے ان سے میرا نکاح کر دیا ۔

Narrated Isma’il bin Ibrahim:On the authority of a man from Banu Sulaim: I asked the Prophet (ﷺ) to marry Umamah daughter of ‘Abd al-Muttalib to me. So he married her to me without reciting the tashahhud (i.e. the sermon for marriage).


76

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو كَامِلٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا بِنْتُ سَبْعٍ – قَالَ سُلَيْمَانُ أَوْ سِتٍّ – وَدَخَلَ بِي وَأَنَا بِنْتُ تِسْعٍ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی ، اس وقت سات سال کی تھی ( سلیمان کی روایت میں ہے : چھ سال کی تھی ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے ( شب زفاف منائی ) اس وقت میں نو برس کی تھی ۔

Narrated ‘Aishah:The Messenger of Allah (ﷺ) married me when I was seven years old. The narrator Sulaiman said: or Six years. He had intercourse with me when I was nine years old.


77

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي ‏”‏ ‏.‏

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین رات رہے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اسے اپنے خاندان کے لیے بے عزتی مت تصور کرنا ، اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات رات رہ سکتا ہوں لیکن پھر اپنی اور بیویوں کے پاس بھی سات سات رات رہوں گا “ ۔

‘Abd al-Malik b. Abi Bakr reported from his father on the authority of Umm Salamah:When the Messenger of Allah (ﷺ) married Umm Salamah, he stayed with her three night, and said: Your people (i.e. clan) are not being humbled for you in my estimation. If you wish I shall stay with you seven nights; and if I stay with you seven nights, I shall stay with my other wives seven nights.


78

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ لَمَّا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَفِيَّةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلاَثًا ‏.‏ زَادَ عُثْمَانُ وَكَانَتْ ثَيِّبًا ‏.‏ وَقَالَ حَدَّثَنِي هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ أَخْبَرَنَا أَنَسٌ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین رات گزاری ، اور وہ ثیبہ تھیں ۱؎ ۔

Narrated Anas bin Malik:When the Messenger of Allah (ﷺ) married Safiyyah, he stayed with her three nights. The narrator ‘Uthman added: She was non virgin (previously married). He said: This tradition has been narrated to me by Hushaim, reported by Humaid, and transmitted by Anas.


79

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، وَإِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا ‏.‏ وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلاَثًا ‏.‏ وَلَوْ قُلْتُ إِنَّهُ رَفَعَهُ لَصَدَقْتُ وَلَكِنَّهُ قَالَ السُّنَّةُ كَذَلِكَ ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب کوئی ثیبہ کے رہتے ہوئے کنواری سے شادی کرے تو اس کے ساتھ سات رات رہے ، اور جب ثیبہ سے شادی کرے تو اس کے پاس تین رات رہے ۔ راوی کا بیان ہے کہ اگر میں یہ کہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے تو سچ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ” سنت اسی طرح ہے “ ۔

Narrated Anas b. Malik :When a man who has a wife married a virgin he should stay with her seven nights ; if he marries to a woman who has been previously married he should stay with her three nights. (The narrator said:) If I say that he (Anas) narrated this tradition from the Prophet (ﷺ) I shall be true. But he said: The Sunnah is so-and-so.


8

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ أَعْتَقَ جَارِيَتَهُ وَتَزَوَّجَهَا كَانَ لَهُ أَجْرَانِ ‏”‏ ‏.‏

ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص اپنی لونڈی کو آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اس کے لیے دوہرا ثواب ہے “ ۔

Abu Dawud reported the Apostle of Allaah(ﷺ) as saying “Anyone who sets his slave girl free and then marries her, will have a double reward.”


80

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا تَزَوَّجَ عَلِيٌّ فَاطِمَةَ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَعْطِهَا شَيْئًا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ مَا عِنْدِي شَىْءٌ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَيْنَ دِرْعُكَ الْحُطَمِيَّةُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا : ” اسے کچھ دے دو “ ، انہوں نے کہا : میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” تمہاری حطمی زرہ ۱؎ کہاں ہے ؟ “ ۲؎ ۔

Narrated Abdullah ibn Abbas:

When Ali married Fatimah, the Prophet (ﷺ) said to him: Give her something. He said: I have nothing with me. He said: Where is your Hutamiyyah (coat of mail).


81

حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيْوَةَ، عَنْ شُعَيْبٍ، – يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَمْزَةَ – حَدَّثَنِي غَيْلاَنُ بْنُ أَنَسٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلاَمُ لَمَّا تَزَوَّجَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَمَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى يُعْطِيَهَا شَيْئًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ لِي شَىْءٌ ‏.‏ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَعْطِهَا دِرْعَكَ ‏”‏ ‏.‏ فَأَعْطَاهَا دِرْعَهُ ثُمَّ دَخَلَ بِهَا ‏.‏

محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان سے روایت ہےوہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی اور ان کے پاس جانے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع فرما دیا جب تک کہ وہ انہیں کچھ دے نہ دیں تو انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میرے پاس کچھ نہیں ہے ، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے اپنی زرہ ہی دے دو “ ، چنانچہ انہیں زرہ دے دی ، پھر وہ ان کے پاس گئے ۔

Muhammad ibn Abdur Rahman ibn Thawban reported on the authority of a man from the Companions of the Prophet (ﷺ):When Ali married Fatimah, daughter of the Messenger of Allah (ﷺ), he intended to have intercourse with her. The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited him to do so until he gave her something. Ali said: I have nothing with me, Messenger of Allah. The Prophet (ﷺ) said: Give her your coat of mail. So he gave her his coat of mail, and then cohabited with her.


82

حَدَّثَنَا كَثِيرٌ، – يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدٍ – حَدَّثَنَا أَبُو حَيْوَةَ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ غَيْلاَنَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، مِثْلَهُ ‏.‏

اس سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھیاسی کے مثل مروی ہے ۔

A similar tradition has also been transmitted by Ibn ‘Abbas through a different chain of narrators.


83

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ أُدْخِلَ امْرَأَةً عَلَى زَوْجِهَا قَبْلَ أَنْ يُعْطِيَهَا شَيْئًا ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ خَيْثَمَةُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَائِشَةَ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک عورت کو اس کے شوہر کے پاس پہنچا دینے کا حکم دیا قبل اس کے کہ وہ اسے کچھ دے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : خیثمہ کا سماع ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہے ۔

Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:

The Messenger of Allah (ﷺ) commanded me to send a woman to her husband before he gave something to her.

Abu Dawud said: The narrator Khaithamah did not hear (any tradition) from ‘Aishah.


84

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُكِحَتْ عَلَى صَدَاقٍ أَوْ حِبَاءٍ أَوْ عِدَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهَا وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ وَأَحَقُّ مَا أُكْرِمَ عَلَيْهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ ‏”‏ ‏.‏

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس عورت نے مہر یا عطیہ یا وعدے پر نکاح کیا تو نکاح سے قبل ملنے والی چیز عورت کی ہو گی اور جو کچھ نکاح کے بعد ملے گا وہ اسی کا ہے جس کو دیا گیا ( انعام وغیرہ ) ، مرد جس چیز کے سبب اپنے اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے “ ۔

‘Amr b. Shu’aib on his father’s authority said that his grandfather reported The Messenger of Allah (ﷺ) said:A woman who marries on a dower or a reward or a promise before the solemnisation of marriage is entitled to it; and whatever is fixed for her after solemnisation of marriage belongs to whom it is given. A man is more entitled to receive a thing given as a gift on account of his daughter or sister (than other kinds of gifts).


85

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، – يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ – عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا رَفَّأَ الإِنْسَانَ إِذَا تَزَوَّجَ قَالَ ‏ “‏ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكَ وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کو شادی کی مبارکباد دیتے تو فرماتے : «بارك الله لك وبارك عليك وجمع بينكما في خير» ” اللہ تعالیٰ تم کو برکت دے اور اس برکت کو قائم و دائم رکھے ، اور تم دونوں کو خیر پر جمع کر دے “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

When the Prophet (ﷺ) congratulated a man on his marriage, he said: May Allah bless for you, and may He bless on you, and combine both of you in good (works).


86

حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ، – الْمَعْنَى – قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ رَجُلٍ، مِنَ الأَنْصَارِ – قَالَ ابْنُ أَبِي السَّرِيِّ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يَقُلْ مِنَ الأَنْصَارِ ثُمَّ اتَّفَقُوا – يُقَالُ لَهُ بَصْرَةُ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً بِكْرًا فِي سِتْرِهَا فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا فَإِذَا هِيَ حُبْلَى فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لَهَا الصَّدَاقُ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا وَالْوَلَدُ عَبْدٌ لَكَ فَإِذَا وَلَدَتْ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ الْحَسَنُ ‏”‏ فَاجْلِدْهَا ‏”‏ ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ أَبِي السَّرِيِّ ‏”‏ فَاجْلِدُوهَا ‏”‏ ‏.‏ أَوْ قَالَ ‏”‏ فَحُدُّوهَا ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَرَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَرْسَلُوهُ كُلُّهُمْ ‏.‏ وَفِي حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ بَصْرَةَ بْنَ أَكْثَمَ نَكَحَ امْرَأَةً وَكُلُّهُمْ قَالَ فِي حَدِيثِهِ جَعَلَ الْوَلَدَ عَبْدًا لَهُ ‏.‏

بصرہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے ایک کنواری پردہ نشین عورت سے نکاح کیا ، میں اس کے پاس گیا ، تو اسے حاملہ پایا تو اس کے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” اس کی شرمگاہ کو حلال کرنے کے عوض تمہیں مہر ادا کرنا پڑے گا ، اور ( پیدا ہونے والا ) بچہ تمہارا غلام ہو گا ، اور جب وہ بچہ جن دے – ( حسن کی روایت میں ) ” تو تو اسے کوڑے لگا “ ( واحد کے صیغہ کے ساتھ ) اور ابن السری کی روایت میں تو تم اسے کوڑے لگاؤ ( جمع کے صیغہ کے ساتھ ) “ ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس پر حد جاری کرو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث کو قتادہ نے سعید بن زید سے انہوں نے ابن مسیب سے روایت کیا ہے نیز اسے یحییٰ ابن ابی کثیر نے یزید بن نعیم سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور عطاء خراسانی نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے سبھی لوگوں نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے ۔ اور یحییٰ ابن ابی کثیر کی روایت میں ہے کہ بصرہ بن اکثم نے ایک عورت سے نکاح کیا اور سبھی لوگوں کی روایت میں ہے : ” آپ نے لڑکے کو ان کا غلام بنا دیا “ ۔

A man from the Ansar called Basrah said:I married a virgin woman in her veil. When I entered upon her, I found her pregnant. (I mentioned this to the Prophet). The Prophet (ﷺ) said: She will get the dower, for you made her vagina lawful for you. The child will be your slave. When she has begotten (a child), flog her (according to the version of al-Hasan). The version of Ibn AbusSari has: You people, flog her, or said: inflict hard punishment on him.

Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Qatadah from Sa’d b. Yazid on the authority of Ibn al-Musayyab in a similar way. This tradition has been narrated by Yahya b. Abi Kathir from Yazid b. Nu’aim from Sa’id b. al-Musayyab, and ‘Ata al-Khurasani narrated it from Sa’id b. al-Musayyab ; they all narrated this tradition from the Prophet (ﷺ) omitting the link of the Companion (i.e. a mursal tradition). The version of Yahya b. Abi Kathir has: Basrah b. Aktham married a woman. The agreed version has: He made the child his servant.


87

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، – يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ – عَنْ يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ رَجُلاً، يُقَالُ لَهُ بَصْرَةُ بْنُ أَكْثَمَ نَكَحَ امْرَأَةً فَذَكَرَ مَعْنَاهُ ‏.‏ وَزَادَ وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا ‏.‏ وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ أَتَمُّ ‏.‏

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہبصرہ بن اکثم نامی ایک شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا پھر راوی نے اسی مفہوم کی روایت نقل کی لیکن اس میں اتنا زیادہ ہے کہ ” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان جدائی کرا دی “ اور ابن جریج والی روایت زیادہ کامل ہے ۔

Sa’id b. al-Musayyab said:A man called Basrah b. Akhtam married a woman. The narrator then reported the rest of the tradition to the same effect. This version added: And he separated them. The tradition narrated by Ibn Juraij is perfect.


88

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَى إِحْدَاهُمَا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ مَائِلٌ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس دو بیویاں ہوں اور اس کا میلان ایک کی جانب ہو تو وہ بروز قیامت اس حال میں آئے گا ، کہ اس کا ایک دھڑا جھکا ہوا ہو گا “ ۔

Narrated AbuHurayrah:

The Prophet (ﷺ) said: When a man has two wives and he is inclined to one of them, he will come on the Day of resurrection with a side hanging down.


89

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْسِمُ فَيَعْدِلُ وَيَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ هَذَا قَسْمِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلاَ تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلاَ أَمْلِكُ ‏”‏ ‏.‏ يَعْنِي الْقَلْبَ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اپنی بیویوں کی ) باری مقرر فرماتے تھے اور اس میں انصاف سے کام لیتے تھے ، پھر یہ دعا فرماتے تھے : ” اے اللہ ! یہ میری تقسیم ان چیزوں میں ہے جو میرے بس میں ہے ، رہی وہ بات جو میرے بس سے باہر ہے اور تیرے بس میں ہے ( یعنی دل کا میلان ) تو تو مجھے اس کی وجہ سے ملامت نہ فرمانا “ ۔

Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:

The Messenger of Allah (ﷺ) used to divide his time equally and said: O Allah, this is my division concerning what I control, so do not blame me concerning what You control and I do not.

Abu Dawud said: By it meant the heart.


9

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا ‏.‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا ۔

Anas bin ‘Malik said “The Prophet(ﷺ) manumitted Safiyyah and made her manumission her dower.”


90

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، – يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ – عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ يُفَضِّلُ بَعْضَنَا عَلَى بَعْضٍ فِي الْقَسْمِ مِنْ مُكْثِهِ عِنْدَنَا وَكَانَ قَلَّ يَوْمٌ إِلاَّ وَهُوَ يَطُوفُ عَلَيْنَا جَمِيعًا فَيَدْنُو مِنْ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْ غَيْرِ مَسِيسٍ حَتَّى يَبْلُغَ إِلَى الَّتِي هُوَ يَوْمُهَا فَيَبِيتُ عِنْدَهَا وَلْقَدْ قَالَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ حِينَ أَسَنَّتْ وَفَرِقَتْ أَنْ يُفَارِقَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَا رَسُولَ اللَّهِ يَوْمِي لِعَائِشَةَ ‏.‏ فَقَبِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْهَا قَالَتْ نَقُولُ فِي ذَلِكَ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَفِي أَشْبَاهِهَا أُرَاهُ قَالَ ‏{‏ وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا ‏}‏ ‏.‏

عروہ کہتے ہیںام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : میرے بھانجے ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم ازواج مطہرات کے پاس رہنے کی باری میں بعض کو بعض پر فضیلت نہیں دیتے تھے اور ایسا کم ہی ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب کے پاس نہ آتے ہوں ، اور بغیر محبت کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کے قریب ہوتے ، اس طرح آپ اپنی اس بیوی کے پاس پہنچ جاتے جس کی باری ہوتی اور اس کے ساتھ رات گزارتے ، اور سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا عمر رسیدہ ہو گئیں اور انہیں اندیشہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں الگ کر دیں گے تو کہنے لگیں : اللہ کے رسول ! میری باری عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے رہے گی ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ بات قبول فرما لی ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ ہم کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اسی سلسلہ میں یا اور اسی جیسی چیزوں کے سلسلے میں آیت کریمہ : «وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا» ( سورۃ النساء : ۱۲۸ ) نازل کی : ” اگر عورت کو اپنے خاوند کی بدمزاجی کا خوف ہو “ ۔

Narrated Hisham b. ‘Urwah:On the authority of his father that ‘Aishah said: O my nephew, the Messenger of Allah (ﷺ) did not prefer one of us to the other in respect of his division of the time of his staying with us. It was very rare that he did not visit us any day (i.e. he visited all of us every day). He would come near each of his wives without having intercourse with her until he reached the one who had her day and passed his night with her. When Saudah daughter of Zam’ah became old and feared that the Messenger of Allah (ﷺ) would divorce her, she said: Messenger of Allah, I give to ‘Aishah the day you visit me. The Messenger of Allah (ﷺ) accepted it from her. She said: We think that Allah, the Exalted, revealed about this or similar matter the Qur’anic verse: “If a wife fears cruelty or desertion on her husband’s part….” [4:128]


91

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسْتَأْذِنُنَا إِذَا كَانَ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ مَا نَزَلَتْ ‏{‏ تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ ‏}‏ قَالَتْ مُعَاذَةُ فَقُلْتُ لَهَا مَا كُنْتِ تَقُولِينَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كُنْتُ أَقُولُ إِنْ كَانَ ذَلِكَ إِلَىَّ لَمْ أُوثِرْ أَحَدًا عَلَى نَفْسِي ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہآیت کریمہ : «ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء» ” آپ ان میں سے جسے آپ چاہیں دور رکھیں اور جسے آپ چاہیں اپنے پاس رکھیں “ ( سورۃ الاحزاب : ۵۱ ) نازل ہوئی تو ہم میں سے جس کسی کی باری ہوتی تھی اس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اجازت لیتے تھے ۔ معاذہ کہتی ہیں کہ یہ سن کر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : آپ ایسے موقع پر کیا کہتی تھیں ؟ کہنے لگیں : میں تو یہ ہی کہتی تھی کہ اگر میرا بس چلے تو میں اپنے اوپر کسی کو ترجیح نہ دوں ۔

Narrated ‘Aishah:The Messenger of Allah (ﷺ) used to aske our permission on the day he had to stay with one of his wives (by turns) after the following Qur’anic verse was revealed: “You may distance those whom you like, and draw close to those whom you like” [33:51]. The narrator Mu’adhah said: I said to her: What did you say to the Messenger of Allah (ﷺ) ? She said: I used to say: If had an option for that, I would not preferred anyone to myself.


92

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ بَابَنُوسَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ إِلَى النِّسَاءِ – تَعْنِي فِي مَرَضِهِ – فَاجْتَمَعْنَ فَقَالَ ‏ “‏ إِنِّي لاَ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَدُورَ بَيْنَكُنَّ فَإِنْ رَأَيْتُنَّ أَنْ تَأْذَنَّ لِيَ فَأَكُونَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَعَلْتُنَّ ‏”‏ ‏.‏ فَأَذِنَّ لَهُ ‏.‏

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت کے موقع پر سب بیویوں کو بلا بھیجا ، وہ جمع ہوئیں تو فرمایا : ” اب تم سب کے پاس آنے جانے کی میرے اندر طاقت نہیں ، اگر تم اجازت دے دو تو میں عائشہ کے پاس رہوں “ ، چنانچہ ان سب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اجازت دے دی ۔

A’ishah said The Apostle of Allaah(ﷺ) sent for his wives during his illness. When they got together, he(ﷺ) said “I am unable to visit all of you. If you think to permit me to stay with A’ishah you may do so.” So they permitted him (to stay with A’ishah).


93

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ وَكَانَ يَقْسِمُ لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا لِعَائِشَةَ ‏.‏

ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہعروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے تو جس کا نام نکلتا اس کو لے کر سفر کرتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بیوی کے لیے ایک دن رات کی باری بنا رکھی تھی ، سوائے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کے انہوں نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے رکھی تھی ۔

A’ishah wife of the Prophet (ﷺ) reported “When the Apostle of Allaah(ﷺ) intended to go on a journey he cast lots amongst his wives and the one who was chosen by lot went on it with him. He divided his time, day and night (equally) for each of his wives except that Saudah daughter of Zam’ah gave her day to A’ishah.


94

حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏ “‏ إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ ‏”‏ ‏.‏

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ مستحق شرطیں وہ ہیں جن کے ذریعہ تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے “ ۔

‘Uqbah bin ‘Amir reported the Apostle of Allaah (ﷺ) as saying “The condition worthier to be fulfilled by you is the one by which you made the private parts (of your wife) lawful (for you).


95

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ أَتَيْتُ الْحِيرَةَ فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ فَقُلْتُ رَسُولُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُسْجَدَ لَهُ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنِّي أَتَيْتُ الْحِيرَةَ فَرَأَيْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِمَرْزُبَانٍ لَهُمْ فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ نَسْجُدَ لَكَ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَرَأَيْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِقَبْرِي أَكُنْتَ تَسْجُدُ لَهُ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ لاَ ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَلاَ تَفْعَلُوا لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لأَحَدٍ لأَمَرْتُ النِّسَاءَ أَنْ يَسْجُدْنَ لأَزْوَاجِهِنَّ لِمَا جَعَلَ اللَّهُ لَهُمْ عَلَيْهِنَّ مِنَ الْحَقِّ ‏”‏ ‏.‏

قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں حیرہ آیا ، تو دیکھا کہ لوگ اپنے سردار کو سجدہ کر رہے ہیں تو میں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ انہیں سجدہ کیا جائے ، میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ سے کہا کہ میں حیرہ شہر آیا تو میں نے وہاں لوگوں کو اپنے سردار کے لیے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا تو اللہ کے رسول ! آپ اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بتاؤ کیا اگر تم میری قبر کے پاس سے گزرو گے ، تو اسے بھی سجدہ کرو گے ؟ “ وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم ایسا نہ کرنا ، اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں اس وجہ سے کہ شوہروں کا حق اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے “ ۔

Narrated Qays ibn Sa’d:

I went to al-Hirah and saw them (the people) prostrating themselves before a satrap of theirs, so I said: The Messenger of Allah (ﷺ) has most right to have prostration made before him. When I came to the Prophet (ﷺ), I said: I went to al-Hirah and saw them prostrating themselves before a satrap of theirs, but you have most right, Messenger of Allah, to have (people) prostrating themselves before you. He said: Tell me , if you were to pass my grave, would you prostrate yourself before it? I said: No. He then said: Do not do so. If I were to command anyone to make prostration before another I would command women to prostrate themselves before their husbands, because of the special right over them given to husbands by Allah.


96

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ فَلَمْ تَأْتِهِ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا لَعَنَتْهَا الْمَلاَئِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ ‏”‏ ‏.‏

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کرے اور اس کے پاس نہ آئے جس کی وجہ سے شوہر رات بھر ناراض رہے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں “ ۔

Abu Hurairah reported the Prophet (ﷺ) as saying “When a man calls his wife to come to his bed and she refuses and does not come to him and he spends the night angry, the angels curse her till the morning.”


97

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو قَزَعَةَ الْبَاهِلِيُّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ قَالَ ‏”‏ أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ – أَوِ اكْتَسَبْتَ – وَلاَ تَضْرِبِ الْوَجْهَ وَلاَ تُقَبِّحْ وَلاَ تَهْجُرْ إِلاَّ فِي الْبَيْتِ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ‏”‏ وَلاَ تُقَبِّحْ ‏”‏ ‏.‏ أَنْ تَقُولَ قَبَّحَكِ اللَّهُ ‏.‏

معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہمارے اوپر ہماری بیوی کا کیا حق ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ کہ جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ ، جب پہنو یا کماؤ تو اسے بھی پہناؤ ، چہرے پر نہ مارو ، برا بھلا نہ کہو ، اور گھر کے علاوہ اس سے جدائی ۱؎ اختیار نہ کرو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «ولا تقبح» کا مطلب یہ ہے کہ تم اسے «قبحك الله» نہ کہو ۔

Narrated Mu’awiyah al-Qushayri:

Mu’awiyah asked: Messenger of Allah, what is the right of the wife of one of us over him? He replied: That you should give her food when you eat, clothe her when you clothe yourself, do not strike her on the face, do not revile her or separate yourself from her except in the house.

Abu Dawud said: The meaning of “do not revile her” is, as you say: “May Allah revile you”.


98

حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِي مِنْهُنَّ وَمَا نَذَرُ قَالَ ‏”‏ ائْتِ حَرْثَكَ أَنَّى شِئْتَ وَأَطْعِمْهَا إِذَا طَعِمْتَ وَاكْسُهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ وَلاَ تُقَبِّحِ الْوَجْهَ وَلاَ تَضْرِبْ ‏”‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَى شُعْبَةُ ‏”‏ تُطْعِمُهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ ‏”‏ ‏.‏

معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم اپنی عورتوں کے پاس کدھر سے آئیں ، اور کدھر سے نہ آئیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : ” اپنی کھیتی ۱؎ میں جدھر سے بھی چاہو آؤ ، جب خود کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ ، اور جب خود پہنو تو اسے بھی پہناؤ ، اس کے چہرہ کی برائی نہ کرو ، اور نہ ہی اس کو مارو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : شعبہ نے «أطعمها إذا طعمت واكسها إذا اكتسيت» کے بجائے «تطعمها إذا طعمت وتكسوها إذا اكتسيت» روایت کیا ہے ۔

Bahz bin Hakim reported on the authority of his father from his grandfather (Mu’awiyah ibn Haydah) as saying:I said: Messenger of Allah, how should we approach our wives and how should we leave them? He replied: Approach your tilth when or how you will, give her (your wife) food when you take food, clothe when you clothe yourself, do not revile her face, and do not beat her.

Abu Dawud said: The version of Shu’bah has: That you give her food when you have food yourself, and that you clothe her when you clothe yourself.


99

أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْمُهَلَّبِيُّ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَزِينٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ دَاوُدَ الْوَرَّاقِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَقُلْتُ مَا تَقُولُ فِي نِسَائِنَا قَالَ ‏ “‏ أَطْعِمُوهُنَّ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَاكْسُوهُنَّ مِمَّا تَكْتَسُونَ وَلاَ تَضْرِبُوهُنَّ وَلاَ تُقَبِّحُوهُنَّ ‏”‏ ‏.‏

معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا : ہماری عورتوں کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو تم خود کھاتے ہو وہی ان کو بھی کھلاؤ ، اور جیسا تم پہنتے ہو ویسا ہی ان کو بھی پہناؤ ، اور نہ انہیں مارو ، اور نہ برا کہو “ ۔

Narrated Mu’awiyah al-Qushayri:

I went to the Messenger of Allah (ﷺ) and asked him: What do you say (command) about our wives? He replied: Give them food what you have for yourself, and clothe them by which you clothe yourself, and do not beat them, and do not revile them.


Scroll to Top
Skip to content