حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّويَةَ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ } فَكَانَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذَا صَلَّوُا الْعَتَمَةَ حَرُمَ عَلَيْهِمُ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ وَالنِّسَاءُ وَصَامُوا إِلَى الْقَابِلَةِ فَاخْتَانَ رَجُلٌ نَفْسَهُ فَجَامَعَ امْرَأَتَهُ وَقَدْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَلَمْ يُفْطِرْ فَأَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَ ذَلِكَ يُسْرًا لِمَنْ بَقِيَ وَرُخْصَةً وَمَنْفَعَةً فَقَالَ سُبْحَانَهُ { عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ } . وَكَانَ هَذَا مِمَّا نَفَعَ اللَّهُ بِهِ النَّاسَ وَرَخَّصَ لَهُمْ وَيَسَّرَ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہیہ آیت کریمہ «يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم» ” اے ایمان والو ! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دئیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دئیے گئے تھے “ ( سورۃ البقرہ : ۱۸۳ ) نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عشاء پڑھتے ہی لوگوں پر کھانا ، پینا اور عورتوں سے جماع کرنا حرام ہو جاتا ، اور وہ آئندہ رات تک روزے سے رہتے ، ایک شخص نے اپنے نفس سے خیانت کی ، اس نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی حالانکہ وہ عشاء پڑھ چکا تھا ، اور اس نے روزہ نہیں توڑا تو اللہ تعالیٰ نے باقی لوگوں کو آسانی اور رخصت دینی اور انہیں فائدہ پہنچانا چاہا تو فرمایا : «علم الله أنكم كنتم تختانون أنفسكم» ” اللہ کو خوب معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے “ ( سورۃ البقرہ : ۱۸۷ ) یہی وہ چیز تھی جس کا فائدہ اللہ نے لوگوں کو دیا اور جس کی انہیں رخصت اور آسانی دی ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Ibn Abbas explained the following Qur’anic verse: “O ye who believe! fasting is prescribed for you as it was prescribed for those before you” During the lifetime of the Prophet (ﷺ), when the people offered night prayer, they were asked to abstain from food and drink and (intercourse with) women, they kept fast till the next night. A man betrayed himself and had intercourse with his wife after he had offered the night prayer, and he did not break his fast. So Allah, the Exalted, intended to make it (fasting) easy for those who survived, thus providing a concession and utility. Allah, the Glorified, said: “Allah knoweth what ye used to do secretly among yourselves.” By this Allah benefited the people and provided concession and ease to them.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عِيسَى بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ لَمَا صُمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْنَا مَعَهُ ثَلاَثِينَ .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیس دن کے روزے کے مقابلے میں انتیس دن کے روزے زیادہ رکھے ہیں ۔
Narrated Abdullah ibn Mas’ud:
We kept fast for twenty-nine days along with the Prophet (ﷺ) more often than we kept fast for thirty days.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، ح وَحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى، – الْمَعْنَى – حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، وَزَادَ، جَعْفَرٌ وَاللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ كُلَيْبَ بْنَ ذُهْلٍ الْحَضْرَمِيَّ، أَخْبَرَهُ عَنْ عُبَيْدٍ، – قَالَ جَعْفَرٌ ابْنُ جَبْرٍ – قَالَ كُنْتُ مَعَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفِينَةٍ مِنَ الْفُسْطَاطِ فِي رَمَضَانَ فَرُفِعَ ثُمَّ قُرِّبَ غَدَاهُ – قَالَ جَعْفَرٌ فِي حَدِيثِهِ – فَلَمْ يُجَاوِزِ الْبُيُوتَ حَتَّى دَعَا بِالسُّفْرَةِ قَالَ اقْتَرِبْ . قُلْتُ أَلَسْتَ تَرَى الْبُيُوتَ قَالَ أَبُو بَصْرَةَ أَتَرْغَبُ عَنْ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ جَعْفَرٌ فِي حَدِيثِهِ فَأَكَلَ .
عبید بن جبر کہتے ہیں کہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کے ہمراہ رمضان میں ایک کشتی میں تھا جو فسطاط شہر کی تھی ، کشتی پر بیٹھے ہی تھے کہ صبح کا کھانا آ گیا ، ( جعفر کی روایت میں ہے کہ ) شہر کے گھروں سے ابھی آگے نہیں بڑھے تھے کہ انہوں نے دستر خوان منگوایا اور کہنے لگے : نزدیک آ جاؤ ، میں نے کہا : کیا آپ ( شہر کے ) گھروں کو نہیں دیکھ رہے ہیں ؟ ( ابھی تو شہر بھی نہیں نکلا اور آپ کھانا کھا رہے ہیں ) کہنے لگے : کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض کرتے ہو ؟ ( جعفر کی روایت میں ہے ) تو انہوں نے کھانا کھایا ۔
Narrated AbuBusrah al-Ghifari,:
Ja’far ibn Jubayr said: I accompanied AbuBusrah al-Ghifari, a Companion of the Messenger of Allah (ﷺ), in a boat proceeding from al-Fustat (Cairo) during Ramadan. He was lifted (to the boat), then his meal was brought to him. The narrator Ja’far said in his version: He did not go beyond the houses (of the city) but he called for the dining sheet. He said (to me): Come near. I said: Do you not see the houses? AbuBusrah said: Do you detest the sunnah (practice) of the Messenger of Allah (ﷺ)? The narrator Ja’far said in his version: He then ate (it).
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، – يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ – عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ مَنْصُورٍ الْكَلْبِيِّ، أَنَّ دِحْيَةَ بْنَ خَلِيفَةَ، خَرَجَ مِنْ قَرْيَةٍ مِنْ دِمَشْقَ مَرَّةً إِلَى قَدْرِ قَرْيَةِ عُقْبَةَ مِنَ الْفُسْطَاطِ وَذَلِكَ ثَلاَثَةُ أَمْيَالٍ فِي رَمَضَانَ ثُمَّ إِنَّهُ أَفْطَرَ وَأَفْطَرَ مَعَهُ نَاسٌ وَكَرِهَ آخَرُونَ أَنْ يُفْطِرُوا فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى قَرْيَتِهِ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَرَاهُ إِنَّ قَوْمًا رَغِبُوا عَنْ هَدْىِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابِهِ . يَقُولُ ذَلِكَ لِلَّذِينَ صَامُوا ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِكَ اللَّهُمَّ اقْبِضْنِي إِلَيْكَ .
منصور کلبی سے روایت ہے کہدحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ عنہ ایک بار رمضان میں دمشق کی کسی بستی سے اتنی دور نکلے جتنی دور فسطاط سے عقبہ بستی ہے اور وہ تین میل ہے ، پھر انہوں نے اور ان کے ساتھ کے کچھ لوگوں نے تو روزہ توڑ دیا لیکن کچھ دوسرے لوگوں نے روزہ توڑنے کو ناپسند کیا ، جب وہ اپنی بستی میں لوٹ کر آئے تو کہنے لگے : اللہ کی قسم ! آج میں نے ایسا منظر دیکھا جس کا میں نے کبھی گمان بھی نہیں کیا تھا ، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے سے اعراض کیا ، یہ بات وہ ان لوگوں کے متعلق کہہ رہے تھے ، جنہوں نے سفر میں روزہ رکھا تھا ، پھر انہوں نے اسی وقت دعا کی : اے اللہ ! مجھے اپنی طرف اٹھا لے ( یعنی اس پر آشوب دور میں زندہ رہنے سے موت اچھی ہے ) ۔
Narrated Dihyah:
Mansur al-Kalbi said: Dihyah ibn Khalifah once went out from a village of Damascus at as much distance as it measures between Aqabah and al-Fustat during Ramadan; and that is three miles. He then broke his fast and the people broke their fast along with him. But some of them disliked to break their fast. When he came back to his village, he said: I swear by Allah, today I witnessed a thing of which I could not even think to see. The people detested the way of the Messenger of Allah (ﷺ) and his Companions. He said this to those who fasted. At this moment he said: O Allah, make me die.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَخْرُجُ إِلَى الْغَابَةِ فَلاَ يُفْطِرُ وَلاَ يَقْصُرُ .
نافع سے روایت ہے کہابن عمر رضی اللہ عنہما غابہ ۱؎ جاتے تو نہ تو روزہ توڑتے ، اور نہ ہی نماز قصر کرتے ۔
Nafi’ said:Ibn ‘Umar used to go out to al-Ghabah (jungle), but he neither broke his fast, nor shortened his prayer.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي صُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ وَ قُمْتُهُ كُلَّهُ ” . فَلاَ أَدْرِي أَكَرِهَ التَّزْكِيَةَ أَوْ قَالَ لاَ بُدَّ مِنْ نَوْمَةٍ أَوْ رَقْدَةٍ .
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں نے پورے رمضان کے روزے رکھے ، اور پورے رمضان کا قیام کیا “ ۔ راوی حدیث کہتے ہیں : مجھے معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ممانعت خود اپنے آپ کو پاکباز و عبادت گزار ظاہر کرنے کی ممانعت کی بنا پر تھی ، یا اس وجہ سے تھی کہ وہ لازمی طور پر کچھ نہ کچھ سویا ضرور ہو گا ( اس طرح یہ غلط بیانی ہو جائے گی ) ۔
Narrated AbuBakrah:
The Prophet (ﷺ) said: One of you should not say: I fasted the whole of Ramadan, and I prayed during the night in the whole of Ramadan. I do not know whether he disliked the purification; or he (the narrator) said: He must have slept a little and taken rest.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، – وَهَذَا حَدِيثُهُ – قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ أَمَّا يَوْمُ الأَضْحَى فَتَأْكُلُونَ مِنْ لَحْمِ نُسُكِكُمْ وَأَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ .
ابو عبید کہتے ہیں کہمیں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید میں حاضر ہوا ، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی پھر انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے : عید الاضحی کے روزے سے تو اس لیے کہ تم اس میں اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو ، اور عید الفطر کے روزے سے اس لیے کہ تم اپنے روزوں سے فارغ ہوتے ہو ۔
Narrated Abu ‘Ubaid:I attended the ‘Id (prayer) along with ‘Umar. He offered prayer before the sermon. He then said: The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited fasting on these two days. As regards Id al-Adha, you eat the meat of your sacrificial animals. As for ‘Id al-Fitr, you break (i.e. end) your fast.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الأَضْحَى وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ الصَّمَّاءِ وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ وَعَنِ الصَّلاَةِ فِي سَاعَتَيْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا : ایک عید الفطر کے دوسرے عید الاضحی کے ، اسی طرح دو لباسوں سے منع فرمایا ایک صمّاء ۱؎ دوسرے ایک کپڑے میں احتباء ۲؎ کرنے سے ( جس سے ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے ) نیز دو وقتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا : ایک فجر کے بعد ، دوسرے عصر کے بعد ۔
Narrated Abu Sa’id Al Khudri :The Messenger of Allah (ﷺ) forbade fasting on two days, al-Fitr (breaking the fast of Ramadan) and al-Adha (the day of sacrifice), and wearing a tight single garment the raising of which discloses private parts, and sitting with one’s legs drawn up and wrapped in one’s garment, and forbade praying at two hours, after the Fajr prayer and after the Asr prayer.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ، مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَلَى أَبِيهِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَرَّبَ إِلَيْهِمَا طَعَامًا فَقَالَ كُلْ . فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ . فَقَالَ عَمْرٌو كُلْ فَهَذِهِ الأَيَّامُ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُنَا بِإِفْطَارِهَا وَيَنْهَانَا عَنْ صِيَامِهَا . قَالَ مَالِكٌ وَهِيَ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ .
ام ہانی رضی اللہ عنہا کے غلام ابو مرہ سے روایت ہے کہوہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے ہمراہ ان کے والد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے دونوں کے لیے کھانا پیش کیا اور کہا کہ کھاؤ ، تو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا : ” میں تو روزے سے ہوں “ ، اس پر عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا : کھاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ان دنوں میں روزہ توڑ دینے کا حکم فرماتے اور روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے ۔ مالک کا بیان ہے کہ یہ ایام تشریق کی بات ہے ۔
Abu Murrah, the client of Umm Hani, entered along with ‘Abd Allah b. ‘Amr upon his father ‘Amr b. ‘As and he brought food for him. He said:Eat. He said: I am fasting. ‘Amr said: Eat, these are the days on which the Messenger of Allah (ﷺ) used to command us to break fast, and forbid us to keep fast. The narrator Malik said: These are the day of al-tashriq (i.e. 11th, 12th, and 13th of Dhu al-Hijjah).
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُلَىٍّ، ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَىٍّ، – وَالإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ وَهْبٍ – قَالَ سَمِعْتُ أَبِي أَنَّهُ، سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ يَوْمُ عَرَفَةَ وَيَوْمُ النَّحْرِ وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الإِسْلاَمِ وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ ” .
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یوم عرفہ یوم النحر اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید ہے ، اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں “ ۔
Narrated Uqbah ibn Amir:
The Prophet (ﷺ) said: The day of Arafah, the day of sacrifice, the days of tashriq are (the days of) our festival, O people of Islam. These are the days of eating and drinking.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَصُمْ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلاَّ أَنْ يَصُومَ قَبْلَهُ بِيَوْمٍ أَوْ بَعْدَهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں کوئی جمعہ کو روزہ نہ رکھے سوائے اس کے کہ ایک دن پہلے یا بعد کو ملا کر رکھے “ ۔
Narrated Abu Hurairah:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: None of you must fast on Friday unless he fasts the day before or the day after.
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، ح وَحَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ قُبَيْسٍ، – مِنْ أَهْلِ جَبَلَةَ – حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، جَمِيعًا عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ السُّلَمِيِّ، عَنْ أُخْتِهِ، – وَقَالَ يَزِيدُ الصَّمَّاءِ – أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلاَّ فِيمَا افْتُرِضَ عَلَيْكُمْ وَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلاَّ لِحَاءَ عِنَبَةٍ أَوْ عُودَ شَجَرَةٍ فَلْيَمْضُغْهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا حَدِيثٌ مَنْسُوخٌ .
عبداللہ بن بسر سلمی مازنی رضی اللہ عنہما اپنی بہن مّاء رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” فرض روزے کے علاوہ کوئی روزہ سنیچر ( ہفتے ) کے دن نہ رکھو اگر تم میں سے کسی کو ( اس دن کا نفلی روزہ توڑنے کے لیے ) کچھ نہ ملے تو انگور کا چھلکہ یا درخت کی لکڑی ہی چبا لے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ منسوخ حدیث ہے ۱؎ ۔
Narrated As-Samma’ sister of Abdullah ibn Busr:
The Prophet (ﷺ) said: Do not fast on Saturday except what has been made obligatory on you; and if one of you can get nothing but a grape skin or a piece of wood from a tree, he should chew it.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ شَهْرَا عِيدٍ لاَ يَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ ” .
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیںآپ نے فرمایا : ” عید کے دونوں مہینے رمضان اور ذی الحجہ کم نہیں ہوتے ۱؎ “ ۔
Narrated Abu Bakrah:The Prophet (ﷺ) as saying: The two months of ‘Id (festival), Ramadan and Dhu al-Hijjah, are not defective.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، ح وَحَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، – قَالَ حَفْصٌ الْعَتَكِيُّ – عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهِيَ صَائِمَةٌ فَقَالَ ” أَصُمْتِ أَمْسِ ” . قَالَتْ لاَ . قَالَ ” تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا ” . قَالَتْ لاَ . قَالَ ” فَأَفْطِرِي ” .
ام المؤمنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لائے اور وہ روزے سے تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا ؟ “ کہا : نہیں ، فرمایا : ” کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے ؟ “ بولیں : نہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر روزہ توڑ دو “ ۔
Narrated Juwairiyah, daughter of al-Harith:That the Prophet (ﷺ) entered upon her on Friday while she was fasting. He asked: Did you fast yesterday ? She said: No. He again asked: Do you intend to fast tomorrow ? She said: No. He said: So break your fast.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ اللَّيْثَ، يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا ذُكِرَ لَهُ أَنَّهُ نُهِيَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ يَقُولُ ابْنُ شِهَابٍ هَذَا حَدِيثٌ حِمْصِيٌّ .
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہان کے سامنے جب سنیچر ( ہفتے ) کے دن روزے کی ممانعت کا تذکرہ آتا تو کہتے کہ یہ حمص والوں کی حدیث ہے ۱؎ ۔
Narrated Al-Laith:When it was mentioned to Ibn Shihab (al-Zuhri) that fasting on Saturday had been prohibited, he would say: This is a Himsi tradition.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ مَا زِلْتُ لَهُ كَاتِمًا حَتَّى رَأَيْتُهُ انْتَشَرَ . يَعْنِي حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ هَذَا فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ مَالِكٌ هَذَا كَذِبٌ .
اوزاعی کہتے ہیں کہمیں برابر عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہما کی حدیث ( یعنی سنیچر ( ہفتے ) کے روزے کی ممانعت والی حدیث ) کو چھپاتا رہا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں میں مشہور ہو گئی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مالک کہتے ہیں : یہ روایت جھوٹی ہے ۱؎ ۔
Al-Auza’i said:I always concealed it, but I found that it became known widely, that is, the tradition on Ibn Busr about fasting on Saturday.
Abu Dawud said: Malik said: This is a false (tradition).
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَصُومُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ قَوْلِهِ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عُمَرُ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَمِنْ غَضَبِ رَسُولِهِ . فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَدِّدُهَا حَتَّى سَكَنَ غَضَبُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ ” لاَ صَامَ وَلاَ أَفْطَرَ ” . قَالَ مُسَدَّدٌ ” لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ أَوْ مَا صَامَ وَلاَ أَفْطَرَ ” . شَكَّ غَيْلاَنُ . قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ ” أَوَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ ” . قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ ” ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ ” . قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ قَالَ ” وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ ” . ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” ثَلاَثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ وَصِيَامُ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ وَصَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ ” .
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ روزہ کس طرح رکھتے ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے اس سوال پر غصہ آ گیا ، عمر رضی اللہ عنہ نے جب یہ منظر دیکھا تو کہا : «رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا نعوذ بالله من غضب الله ومن غضب رسوله» ” ہم اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے ، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی و مطمئن ہیں ہم اللہ اور اس کے رسول کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں “ عمر رضی اللہ عنہ یہ کلمات برابر دہراتے رہے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا ، پھر ( عمر رضی اللہ عنہ نے ) پوچھا : اللہ کے رسول ! جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا : ” نہ اس نے روزہ ہی رکھا اور نہ افطار ہی کیا “ ۔ پھر عرض کیا : اللہ کے رسول ! جو شخص دو دن روزہ رکھتا ہے ، اور ایک دن افطار کرتا ہے ، اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی کسی کے اندر طاقت ہے بھی ؟ “ ۔ ( پھر ) انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! جو شخص ایک دن روزہ رکھتا ہے ، اور ایک دن افطار کرتا ہے ، اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے “ ۔ پوچھا : اللہ کے رسول ! اس شخص کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے ، اور دو دن افطار کرتا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میری خواہش ہے کہ مجھے بھی اس کی طاقت ملے “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر ماہ کے تین روزے اور رمضان کے روزے ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہیں ، یوم عرفہ کے روزہ کے بارے میں میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ گزشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا ، اور اللہ سے یہ بھی امید کرتا ہوں کہ یوم عاشورہ ( دس محرم الحرام ) کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو گا “ ۔
Narrated AbuQatadah:
A man came to the Prophet (ﷺ) and said: How do you fast, Messenger of Allah? The Messenger of Allah (ﷺ) became angry at what he said.
When Umar observed this (his anger), he said: We are satisfied with Allah as Lord, with Islam as religion, and with Muhammad as Prophet. We seek refuge in Allah from the anger of Allah, and from the anger of His Apostle. Umar continued to repeat these words till his anger cooled down. He then asked: Messenger of Allah, what is the position of one who observes a perpetual fast?
He replied: May he not fast or break his fast. Musaddad said in his version: He has neither fasted nor broken his fast. The narrator, Ghaylan, doubted the actual wordings.
He asked: What is the position of one who fasts two days and does not fast one day?
He said: Is anyone able to do that? He asked: What is the position of one who fasts every second day (i.e. fasts one day and does not fasts the next day)?
He (the Prophet) said: This is the fast that David observed.
He asked: Messenger of Allah, what is the position of one who fasts one day and breaks it for two days? He replied: I wish I were given the power to observe that. Then the Messenger of Allah (ﷺ) said: The observance of three days’ fast every month and of one Ramadan to the other (i.e. the fast of Ramadan every year) is (equivalent to) a perpetual fast. I seek from Allah that fasting on the day of Arafah may atone for the sins of the preceding and the coming year, and I seek from Allah that fasting on the day of Ashura’ may atone for the sins of the preceding year.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ، حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ زَادَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ صَوْمَ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَيَوْمِ الْخَمِيسِ قَالَ “ فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَىَّ الْقُرْآنُ ” .
اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہےلیکن اس میں یہ الفاظ زائد ہیں : کہا : اللہ کے رسول ! دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کے متعلق بتائیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر قرآن نازل کیا گیا “ ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Qatadah through a different chain of narrators. This version add:He said: Messenger of Allah, tell me about keeping fast on Monday and Thursday. He said: On it I was born, and on it the Qur’an was first revealed to me.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَقُولُ لأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلأَصُومَنَّ النَّهَارَ ” . قَالَ – أَحْسِبُهُ قَالَ – نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ قُلْتُ ذَاكَ . قَالَ ” قُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَذَاكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ ” . قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ . قَالَ ” فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ ” . قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ ” فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ ” . قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے فرمایا : ” کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو : میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا ؟ “ کہا : میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا : ہاں ، اللہ کے رسول ! میں نے یہ بات کہی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی ، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی ، ہر مہینے تین دن روزے رکھو ، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے “ ۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اپنے اندر اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو “ وہ کہتے ہیں : اس پر میں نے کہا : میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو پھر ایک دن روزہ رکھو ، اور ایک دن افطار کرو ، یہ عمدہ روزہ ہے ، اور داود علیہ السلام کا روزہ ہے “ میں نے کہا : مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس سے افضل کوئی روزہ نہیں “ ۔
Narrated ‘Adb Allah b. ‘Amr b. al-‘As:The Messenger of Allah (ﷺ) met me and said: Have I not been informed that you told: I shall stand at prayer all the night, and I shall fast during the day ? He said: I think so. Yes, Messenger of Allah, I have said this. He said: Get up and pray at night and sleep ; fast and break your fast ; fast three days every month: that is equivalent to keeping perpetual fast. I said: Messenger of Allah, I have more power than that. He said: Then fast one day and break your fast one day. That is the most moderate fast ; that is the fast of Dawud (David). He said: I have more power than that. The Messenger of Allah (ﷺ) said: There is no fast more excellent that it.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ مُجِيبَةَ الْبَاهِلِيَّةِ، عَنْ أَبِيهَا، أَوْ عَمِّهَا أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ انْطَلَقَ فَأَتَاهُ بَعْدَ سَنَةٍ وَقَدْ تَغَيَّرَتْ حَالَتُهُ وَهَيْئَتُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَعْرِفُنِي قَالَ ” وَمَنْ أَنْتَ ” . قَالَ أَنَا الْبَاهِلِيُّ الَّذِي جِئْتُكَ عَامَ الأَوَّلِ . قَالَ ” فَمَا غَيَّرَكَ وَقَدْ كُنْتَ حَسَنَ الْهَيْئَةِ ” . قَالَ مَا أَكَلْتُ طَعَامًا إِلاَّ بِلَيْلٍ مُنْذُ فَارَقْتُكَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لِمَ عَذَّبْتَ نَفْسَكَ ” . ثُمَّ قَالَ ” صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ وَيَوْمًا مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ” . قَالَ زِدْنِي فَإِنَّ بِي قُوَّةً . قَالَ ” صُمْ يَوْمَيْنِ ” . قَالَ زِدْنِي . قَالَ ” صُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ” . قَالَ زِدْنِي . قَالَ ” صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ ” . وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ الثَّلاَثَةِ فَضَمَّهَا ثُمَّ أَرْسَلَهَا .
مجیبہ باہلیہ اپنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر چلے گئے اور ایک سال بعد دوبارہ آئے اس مدت میں ان کی حالت و ہیئت بدل گئی تھی ، کہنے لگے : اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کون ہو ؟ “ جواب دیا : میں باہلی ہوں جو کہ پہلے سال بھی حاضر ہوا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : ” تمہیں کیا ہو گیا ؟ تمہاری تو اچھی خاصی حالت تھی ؟ “ جواب دیا : جب سے آپ کے پاس سے گیا ہوں رات کے علاوہ کھایا ہی نہیں ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے آپ کو تم نے عذاب میں کیوں مبتلا کیا ؟ “ پھر فرمایا : ” صبر کے مہینہ ( رمضان ) کے روزے رکھو ، اور ہر مہینہ ایک روزہ رکھو “ انہوں نے کہا : اور زیادہ کیجئے کیونکہ میرے اندر طاقت ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو دن روزہ رکھو “ ، انہوں نے کہا : اس سے زیادہ کی میرے اندر طاقت ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین دن کے روزے رکھ لو “ ، انہوں نے کہا : اور زیادہ کیجئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو ، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو ، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو “ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تین انگلیوں سے اشارہ کیا ، پہلے بند کیا پھر چھوڑ دیا ۲؎ ۔
Narrated Abdullah ibn al-Harith ; or Uncle of Mujibah al-Bahiliyyah:
The father or Uncle of Mujibah al-Bahiliyyah visited the Messenger of Allah (ﷺ). He then went away and came to him (again) after one year when his condition and appearance had changed.
He said: Messenger of Allah, do you not recognize me? He asked: Who are you? He replied: I am al-Bahili who came to you last year. He said: What has changed you? You were looking well, then you were good in appearance? He said: I have only food at night since I departed from you.
Thereupon the Messenger of Allah (ﷺ) said: Why did you torment yourself? Fast during Ramadan (the month of patience) and fast for one day every month. He said: Increase it for me, for I have (more) strength. He said: Fast two days. He again said: Increase it for me. He said: Fast three days. He again said: Increase it for me. He said: Fast during the inviolable months and then stop; fast during the inviolable months and then stop; fast during the inviolable months and then stop. He indicated by his three fingers, and joined them and then opened them.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الْمُحَرَّمُ وَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْمَفْرُوضَةِ صَلاَةٌ مِنَ اللَّيْلِ ” . لَمْ يَقُلْ قُتَيْبَةُ ” شَهْرِ ” . قَالَ ” رَمَضَانَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ماہ رمضان کے روزوں کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والے روزے محرم کے ہیں جو اللہ کا مہینہ ہے ، اور فرض نماز کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والی نماز رات کی نماز ( تہجد ) ہے “ ۔
Narrated Abu Hurairah:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: The most excellent fast after Ramadan is Allah’s month al-Muharram, and the most excellent prayer after the prescribed prayer is the prayer during night.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، – يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ – قَالَ سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ صِيَامِ رَجَبَ، فَقَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يَصُومُ .
عثمان بن حکیم کہتے ہیں کہمیں نے سعید بن جبیر سے رجب کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تو رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے : افطار ہی نہیں کریں گے ، اسی طرح جب روزے چھوڑتے تو چھوڑتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہتے : اب روزے رکھیں گے ہی نہیں ۔
Narrated ‘Uthman b. Hakim:I asked Sa’id b. Jubair about fasting during Rajab. He said: Ibn ‘Abbas told me that the Messenger of Allah (ﷺ) used to fast to such an extent that we thought that he would never break his fast; and he would go without fasting to such an extent that we thought he would never fast.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، سَمِعَ عَائِشَةَ، تَقُولُ كَانَ أَحَبَّ الشُّهُورِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَصُومَهُ شَعْبَانُ ثُمَّ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مہینوں میں سب سے زیادہ محبوب یہ تھا کہ آپ شعبان میں روزے رکھیں ، پھر اسے رمضان سے ملا دیں ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The month most liked by the Messenger of Allah (ﷺ) for fasting was Sha’ban. He then joined it with Ramadan.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، – فِي حَدِيثِ أَيُّوبَ – عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ذَكَرَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِيهِ قَالَ “ وَفِطْرُكُمْ يَوْمَ تُفْطِرُونَ وَأَضْحَاكُمْ يَوْمَ تُضَحُّونَ وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ وَكُلُّ فِجَاجِ مَكَّةَ مَنْحَرٌ وَكُلُّ جَمْعٍ مَوْقِفٌ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کی ، اس میں ہے : ” تمہاری عید الفطر اس دن ہے جس دن تم افطار کرتے ہو ۱؎ اور عید الاضحی اس دن ہے جس دن تم قربانی کرتے ہو ، پورا کا پورا میدان عرفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے اور سارا میدان منیٰ قربانی کرنے کی جگہ ہے نیز مکہ کی ساری گلیاں قربان گاہ ہیں ، اور سارا مزدلفہ وقوف ( ٹھہرنے ) کی جگہ ہے “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) said: The end of Ramadan is on the day when you end it, and the ‘Id (festival) of sacrifice is on the day when you sacrifice. The whole of Arafah is the place of staying, and the whole of Mina is the place of sacrifice, and all the roads of Mecca are the place of sacrifice, and the whole of Muzdalifah is the place of staying.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، – يَعْنِي ابْنَ مُوسَى – عَنْ هَارُونَ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَأَلْتُ – أَوْ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم – عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ فَقَالَ “ إِنَّ لأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا صُمْ رَمَضَانَ وَالَّذِي يَلِيهِ وَكُلَّ أَرْبِعَاءَ وَخَمِيسٍ فَإِذَا أَنْتَ قَدْ صُمْتَ الدَّهْرَ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَافَقَهُ زَيْدٌ الْعُكْلِيُّ وَخَالَفَهُ أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ مُسْلِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ .
مسلم قرشی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پورے سال کے روزوں کے متعلق پوچھا ، یا آپ سے سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم پر تمہارے اہل کا بھی حق ہے ، لہٰذا رمضان اور اس کے بعد ( والے ماہ میں ) روزے رکھو ، اور ہر بدھ اور جمعرات کا روزہ رکھو تو گویا تم نے پورے سال کا روزہ رکھا “ ۔
Narrated Muslim al-Qurashi:
I asked or someone asked the Prophet (ﷺ) about perpetual fasting. He replied: You have a duty to your family. Fast during Ramadan and the following month, and every Wednesday and Thursday. You will then have observed a perpetual fast.
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، وَسَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، صَاحِبِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ بِسِتٍّ مِنْ شَوَّالٍ فَكَأَنَّمَا صَامَ الدَّهْرَ ” .
ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد چھ روزے شوال کے رکھے تو گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے “ ۔
Narrated Abu Ayyub:The Prophet (ﷺ) as saying: If anyone fasts during Ramadan, then follows it with six days in Shawwal, it will be like a perpetual fast.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لاَ يَصُومُ وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ قَطُّ إِلاَّ رَمَضَانَ وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہنے لگتے کہ اب آپ روزے رکھنا نہیں چھوڑیں گے ، پھر چھوڑتے چلے جاتے یہاں تک کہ ہم کہنے لگتے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے نہیں رکھیں گے ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ماہ رمضان کے علاوہ کسی اور ماہ کے مکمل روزے رکھتے نہیں دیکھا ، اور جتنے زیادہ روزے شعبان میں رکھتے اتنے روزے کسی اور ماہ میں رکھتے نہیں دیکھا ۔
Narrated ‘Aishah, wife of Prophet (ﷺ):The Messenger of Allah (ﷺ) used to fast to such an extent that we thought that he would never break his fast, and he would go without fasting to such an extent that we thought he would never fast. I never saw the Messenger of Allah (ﷺ) fast a complete month except in Ramadan, and I never saw his fast more in any month than in Sha’ban.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمَعْنَاهُ . زَادَ كَانَ يَصُومُهُ إِلاَّ قَلِيلاً بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیںاس میں اتنا اضافہ ہے : ” آپ شعبان کے اکثر دنوں میں روزے رکھتے تھے ، سوائے چند دنوں کے بلکہ پورے شعبان میں روزے رکھتے تھے “ ۔
The tradition mentioned above has alos been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators to the same effect. This version adds:He would fast all but a little of Sha’ban, rather he used to fast the whole of Sha’ban.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ مَوْلَى، قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ عَنْ مَوْلَى، أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ انْطَلَقَ مَعَ أُسَامَةَ إِلَى وَادِي الْقُرَى فِي طَلَبِ مَالٍ لَهُ فَكَانَ يَصُومُ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ فَقَالَ لَهُ مَوْلاَهُ لِمَ تَصُومُ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ وَأَنْتَ شَيْخٌ كَبِيرٌ فَقَالَ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَصُومُ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ وَسُئِلَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ “ إِنَّ أَعْمَالَ الْعِبَادِ تُعْرَضُ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ كَذَا قَالَ هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْحَكَمِ .
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے غلام کہتے ہیں کہوہ اسامہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ وادی قری کی طرف ان کے مال ( اونٹ ) کی تلاش میں گئے ( اسامہ کا معمول یہ تھا کہ ) دوشنبہ ( سوموار ، پیر ) اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے ، اس پر ان کے غلام نے ان سے پوچھا : آپ دوشنبہ ( سوموار ، پیر ) اور جمعرات کا روزہ کیوں رکھتے ہیں حالانکہ آپ بہت بوڑھے ہیں ؟ کہنے لگے : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے ، اور جب آپ سے ان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بندوں کے اعمال دوشنبہ اور جمعرات کو ( بارگاہ الٰہی میں ) پیش کئے جاتے ہیں “ ۔
Narrated Usamah ibn Zayd:
The client of Usamah ibn Zayd said that he went along with Usamah to Wadi al-Qura in pursuit of his camels. He would fast on Monday and Thursday. His client said to him: Why do you fast on Monday and Thursday, while you are an old man? He said: The Prophet of Allah (ﷺ) used to fast on Monday and Thursday. When he was asked about it, he said: The works of the servants (of Allah) are presented (to Allah) on Monday and Thursday.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ امْرَأَتِهِ، عَنْ بَعْضِ، أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ وَيَوْمَ عَاشُورَاءَ وَثَلاَثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنَ الشَّهْرِ وَالْخَمِيسَ .
ہنیدہ بن خالد کی بیوی سے روایت ہے کہوہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی سے روایت کرتی ہیں ، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذی الحجہ کے ( شروع ) کے نو دنوں کا روزہ رکھتے ، اور یوم عاشورہ ( دسویں محرم ) کا روزہ رکھتے نیز ہر ماہ تین دن یعنی مہینے کے پہلے پیر ( سوموار ، دوشنبہ ) اور جمعرات کا روزہ رکھتے ۱؎ ۔
Narrated One of the wives of the Prophet:
Hunaydah ibn Khalid narrated from his wife on the authority of one of the wives of the Prophet (ﷺ) who said: The Messenger of Allah (ﷺ) used to fast the first nine days of Dhul-Hijjah, Ashura’ and three days of every month, that is, the first Monday (of the month) and Thursday.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَمُجَاهِدٍ، وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الأَيَّامِ ” . يَعْنِي أَيَّامَ الْعَشْرِ . قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلاَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ ” وَلاَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَىْءٍ ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ان دنوں یعنی عشرہ ذی الحجہ کا نیک عمل اللہ تعالیٰ کو تمام دنوں کے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہے “ ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ کی راہ میں جہاد بھی ( اسے نہیں پا سکتا ) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جہاد بھی نہیں ، مگر ایسا شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلا اور لوٹا ہی نہیں “ ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: There is no virtue more to the liking of Allah in any day than in these days, that is, the first ten days of Dhu al-Hijjah. They (the Companions) asked: Messenger of Allah, not even the struggle in the path of Allah (Jihad) ? He said: (Yes), not even the struggle in the path of Allah, except a man who goes out (in the path of Allah) with his life and property, and does not return with any of them.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَائِمًا الْعَشْرَ قَطُّ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عشرہ ذی الحجہ ۱؎ میں کبھی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔
‘Aishah said:I never saw the Messenger of Allah (ﷺ) fasting during the first ten days of Dhu al-Hijjah.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَوْشَبُ بْنُ عَقِيلٍ، عَنْ مَهْدِيٍّ الْهَجَرِيِّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي بَيْتِهِ فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں یوم عرفہ ( نویں ذی الحجہ ) کے روزے سے منع فرمایا ۔
Narrated AbuHurayrah:
Ikrimah said: We were with AbuHurayrah in his house when he narrated to us: The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited fasting on the day of Arafah at Arafah.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنَّ نَاسًا، تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ بَعْضُهُمْ هُوَ صَائِمٌ . وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ بِصَائِمٍ . فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ بِعَرَفَةَ فَشَرِبَ .
ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہان کے پاس لوگ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم عرفہ ( نویں ذی الحجہ ) کے روزے سے متعلق جھگڑنے لگے ، کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں اور کچھ کہہ رہے تھے کہ روزے سے نہیں ہیں چنانچہ میں نے دودھ کا ایک پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا اس وقت آپ عرفہ میں اپنے اونٹ پر وقوف کئے ہوئے تھے تو آپ نے اسے نوش فرما لیا ۔
Umm al-Fadl, daughter of al-Harith, said:On the day of ‘Arafah some people near her argued whether the Messenger of Allah (ﷺ) was fasting, some saying that he was, and others saying that he was not. I, therefore, sent him a cup of milk while he was observing the halt at ‘Arafah on his camel, and he drank it.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – تَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَحَفَّظُ مِنْ شَعْبَانَ مَا لاَ يَتَحَفَّظُ مِنْ غَيْرِهِ ثُمَّ يَصُومُ لِرُؤْيَةِ رَمَضَانَ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْهِ عَدَّ ثَلاَثِينَ يَوْمًا ثُمَّ صَامَ .
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم ماہ شعبان کی تاریخوں کا جتنا خیال رکھتے کسی اور مہینے کی تاریخوں کا اتنا خیال نہ فرماتے ، پھر رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھتے ، اگر وہ آپ پر مشتبہ ہو جاتا تو تیس دن پورے کرتے ، پھر روزے رکھتے ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The Messenger of Allah (ﷺ) used to count the days in Sha’ban in a manner he did not count any other month; then he fasted when he sighted the new moon of Ramadan; but if the weather was cloudy he counted thirty days and then fasted.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – قَالَتْ كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ هُوَ الْفَرِيضَةَ وَتُرِكَ عَاشُورَاءُ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہزمانہ جاہلیت میں قریش عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کا روزہ نبوت سے پہلے رکھتے تھے ، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ نے اس کا روزہ رکھا ، اور اس کے روزے کا حکم دیا ، پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو رمضان کے روزے ہی فرض رہے ، اور عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا گیا اب اسے جو چاہے رکھے جو چاہے چھوڑ دے ۔
‘Aishah said:The Quraish used to fast on the day of ‘Ashurah in pre Islamic days. The Messenger of Allah (ﷺ) would fast on it in pre-Islamic period. When the Messenger of Allah (ﷺ) came to Medina, he fasted on it and commanded to fast on it. When the fast of Ramadan was prescribed, that became obligatory, and (fasting on) ‘Ashurah was abandoned. He who wishes may fast on it and he who wishes may leave it.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَ عَاشُورَاءُ يَوْمًا نَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ هَذَا يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہزمانہ جاہلیت میں ہم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے ، پھر جب رمضان کے روزوں فرضیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ ( یوم عاشوراء ) اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے لہٰذا جو روزہ رکھنا چاہے رکھے ، اور جو نہ چاہے نہ رکھے “ ۔
Ibn ‘Umar said:’Ashurah was a day on which we used to fast in pre-Islamic days. When (fasting of) Ramadan was prescribed, the Messenger of Allah (ﷺ) said: This is one of the days of Allah ; he who wishes may fast on it.
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ عَاشُورَاءَ فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِكَ فَقَالُوا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي أَظْهَرَ اللَّهُ فِيهِ مُوسَى عَلَى فِرْعَوْنَ وَنَحْنُ نَصُومُهُ تَعْظِيمًا لَهُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ ” . وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہودیوں کو یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے ہوئے پایا ، اس کے متعلق جب ان سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ( وضاحت ) کو فرعون پر فتح نصیب کی تھی ، چنانچہ تعظیم کے طور پر ہم اس دن کا روزہ رکھتے ہیں ، ( یہ سن کر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہم موسیٰ علیہ السلام کے تم سے زیادہ حقدار ہیں “ ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے کا حکم فرمایا ۔
Ibn ‘Abbas said:When the Prophet (ﷺ) came to Medina, he found the Jews observing fast on the day of ‘Ashurah; so they were asked about it (by the Prophet). They said: This is a day on which Allah gave Moses domination over Pharaoh. We fast on it out of reverence to him. The Messenger of Allah (ﷺ) said: We have a closer connection with Moses than you have. He then gave orders that it should be observed.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ أُمَيَّةَ الْقُرَشِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا غَطَفَانَ، يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ حِينَ صَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَنَا بِصِيَامِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ صُمْنَا يَوْمَ التَّاسِعِ ” . فَلَمْ يَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّى تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن کا روزہ رکھا اور ہمیں بھی اس کے روزہ رکھنے کا حکم فرمایا تو لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ ایسا دن ہے کہ یہود و نصاری اس دن کی تعظیم کرتے ہیں ، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگلے سال ہم نویں محرم کا بھی روزہ رکھیں گے “ ، لیکن آئندہ سال نہیں آیا کہ آپ وفات فرما گئے ۱؎ ۔
Ibn ‘Abbas said:When the Prophet (ﷺ) on the day of ‘Ashurah and commanded us to fast on it, they (i.e. Companions) said: Messenger of Allah, this is a day which is considered great by Jews and Christians ? The Messenger of Allah (ﷺ) said: When the next year comes, we shall fast on the 9th of Muharram. But the next year the Messenger of Allah (ﷺ) breathed his last.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، – يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ – عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ غَلاَبٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ، – جَمِيعًا الْمَعْنَى – عَنِ الْحَكَمِ بْنِ الأَعْرَجِ، قَالَ أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَاءَهُ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ فَقَالَ إِذَا رَأَيْتَ هِلاَلَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ التَّاسِعِ فَأَصْبِحْ صَائِمًا . فَقُلْتُ كَذَا كَانَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم يَصُومُ فَقَالَ كَذَلِكَ كَانَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم يَصُومُ .
حکم بن الاعرج کہتے ہیں کہمیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ مسجد الحرام میں اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے ، میں نے عاشوراء کے روزے سے متعلق ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا : جب تم محرم کا چاند دیکھو تو گنتے رہو اور نویں تاریخ آنے پر روزہ رکھو ، میں نے پوچھا : محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : ( ہاں ) محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے ۱؎ ۔
Al-Hakam b. al-A’raj said:I came to Ibn ‘Abbas who was leaning against his sheet of cloth in the Sacred Mosque (al-Masjid al-Haram). I asked him about fasting on the day of ‘Ashurah. He said: When you sight the moon of al-Muharram, count (the days). When the 9th of Muharram comes, fast from the morning. I said: Would Muhammad (ﷺ) observe this fast ? He replied: Thus Muhammad (ﷺ) used to fast.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْلَمَةَ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ أَسْلَمَ، أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” صُمْتُمْ يَوْمَكُمْ هَذَا ” . قَالُوا لاَ . قَالَ ” فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ وَاقْضُوهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ يَعْنِي يَوْمَ عَاشُورَاءَ .
عبدالرحمٰن بن مسلمہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہقبیلہ اسلم کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، آپ نے پوچھا : ” کیا تم لوگوں نے اپنے اس دن کا روزہ رکھا ہے ؟ “ جواب دیا : نہیں ، فرمایا : ” دن کا بقیہ حصہ بغیر کھائے پئے پورا کرو اور روزے کی قضاء کرو “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یعنی عاشوراء کے دن ۔
Narrated AbdurRahman ibn Maslamah:
AbdurRahman reported on the authority of his uncle that the people of the tribe Aslam came to the Prophet (ﷺ). He said (to them): Did you fast on this day? They replied: No. He said: Complete the rest of your day, and make atonement for it.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، – وَالإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ – قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرًا قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صِيَامُ دَاوُدَ وَأَحَبُّ الصَّلاَةِ إِلَى اللَّهِ صَلاَةُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَهُ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ وَكَانَ يُفْطِرُ يَوْمًا وَيَصُومُ يَوْمًا ” .
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں ، اور پسندیدہ نماز بھی داود کی نماز ہے : وہ آدھی رات تک سوتے ، اور تہائی رات تک قیام کرتے ( تہجد پڑھتے ) ، پھر رات کا چھٹا حصہ سوتے ، اور ایک دن روزہ نہ رکھتے ، ایک دن رکھتے “ ۔
‘Abd Allah b. ‘And (b. al-‘As) said:The Messenger of Allah (ﷺ) said to me: The fast most liked by Allah is the one observed by Dawud (David), and the prayer dearer to Allah is the one offered by Dawud (David): he would sleep half the night, and stand (in prayer) one-third of it, and sleep one-sixth of it. He would go without fasting one day, and fast the other day.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَخِي مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مِلْحَانَ الْقَيْسِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُنَا أَنْ نَصُومَ الْبِيضَ ثَلاَثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ . قَالَ وَقَالَ “ هُنَّ كَهَيْئَةِ الدَّهْرِ ” .
قتادہ بن ملحان قیسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ایام بیض یعنی تیرھویں ، چودھویں اور پندرھویں تاریخوں میں روزے رکھنے کا حکم فرماتے ، اور فرماتے : ” یہ پورے سال روزے رکھنے کے مثل ہے “ ۔
Narrated Qatadah Ibn Malhan al-Qaysi:
The Messenger of Allah (ﷺ) used to command us to fast the days of the white (nights): thirteenth, fourteenth and fifteenth of the month. He said: This is like keeping perpetual fast.
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصُومُ – يَعْنِي مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ – ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے کے شروع میں تین دن روزے رکھتے ۔
Narrated Abdullah ibn Mas’ud:
The Messenger of Allah (ﷺ) used to fast three days every month.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصُومُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ وَالاِثْنَيْنِ مِنَ الْجُمُعَةِ الأُخْرَى .
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہینے میں تین دن روزے رکھتے تھے یعنی ( پہلے ہفتہ کے ) دوشنبہ ، جمعرات اور دوسرے ہفتے کے دوشنبہ کو ۔
Narrated Hafsah, Ummul Mu’minin:
The apostle of Allah (ﷺ) used to fast three days every month: Monday, Thursday and Monday in the next week.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الضَّبِّيُّ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تُقَدِّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلاَلَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ سُفْيَانُ وَغَيْرُهُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يُسَمِّ حُذَيْفَةَ .
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چاند دیکھے بغیر یا مہینے کی گنتی پوری کئے بغیر پہلے ہی روزے رکھنا شروع نہ کر دو ، بلکہ چاند دیکھ کر یا گنتی پوری کر کے روزے رکھو “ ۔
Narrated Hudhayfah:
The Prophet (ﷺ) said: Do not fast (for Ramadan) before the coming of the month until you sight the moon or complete the number (of thirty days); then fast until you sight the moon or complete the number (of thirty days).
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ هُنَيْدَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنِ الصِّيَامِ فَقَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ أَوَّلُهَا الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ .
ہنیدہ خزاعی اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں ، وہ کہتی ہیں کہمیں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور ان سے روزے کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا : مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن روزے رکھنے کا حکم فرماتے تھے ، ان میں سے پہلا دوشنبہ کا ہوتا اور جمعرات کا ۱؎ ۔
Narrated Umm Salamah, Ummul Mu’minin:
Hunaydah al-Khuza’i reported on the authority of her mother who said: I entered upon Umm Salamah and asked her about fasting. She said: The Messenger of Allah (ﷺ) used to command me to fast three days every month beginning with Monday or Thursday.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، عَنْ مُعَاذَةَ، قَالَتْ قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ قَالَتْ نَعَمْ . قُلْتُ مِنْ أَىِّ شَهْرٍ كَانَ يَصُومُ قَالَتْ مَا كَانَ يُبَالِي مِنْ أَىِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ كَانَ يَصُومُ .
معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہکیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن روزے رکھتے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا : ہاں ، میں نے پوچھا : مہینے کے کون سے دنوں میں روزے رکھتے تھے ؟ جواب دیا کہ آپ کو اس کی پروا نہیں ہوتی تھی کہ مہینہ کے کن دنوں میں رکھیں ۔
Mu’adhah (al-‘Adawiyyah) said:I asked ‘Aishah: Would the Messenger of Allah (ﷺ) fast three days every month ? She replied: Yes. I asked: Which days in the month he used to fast ? She replied: He did not care which days of the month he fasted.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَفْصَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلاَ صِيَامَ لَهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ اللَّيْثُ وَإِسْحَاقُ بْنُ حَازِمٍ أَيْضًا جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ مِثْلَهُ وَوَقَفَهُ عَلَى حَفْصَةَ مَعْمَرٌ وَالزُّبَيْدِيُّ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَيُونُسُ الأَيْلِيُّ كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ .
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے فجر ہونے سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہو گا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے لیث اور اسحاق بن حازم نے عبداللہ بن ابی بکر سے اسی کے مثل ( یعنی مرفوعاً ) روایت کیا ہے ، اور اسے معمر ، زبیدی ، ابن عیینہ اور یونس ایلی نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا پر موقوف کیا ہے ، یہ سارے لوگ زہری سے روایت کرتے ہیں ۔
Narrated Hafsah, Ummul Mu’minin:
The Messenger of Allah (ﷺ) said: He who does not determine to fast before dawn does not fast.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، جَمِيعًا عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا دَخَلَ عَلَىَّ قَالَ ” هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ ” . فَإِذَا قُلْنَا لاَ قَالَ ” إِنِّي صَائِمٌ ” . زَادَ وَكِيعٌ فَدَخَلَ عَلَيْنَا يَوْمًا آخَرَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَحَبَسْنَاهُ لَكَ . فَقَالَ ” أَدْنِيهِ ” . قَالَ طَلْحَةُ فَأَصْبَحَ صَائِمًا وَأَفْطَرَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے پاس تشریف لاتے تو پوچھتے : کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے ؟ جب میں کہتی : نہیں ، تو فرماتے : ” میں روزے سے ہوں “ ، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ، تو ہم نے کہا : اللہ کے رسول ! ہمارے پاس ہدیے میں ( کھجور ، گھی اور پنیر سے بنا ہوا ) ملیدہ آیا ہے ، اور اسے ہم نے آپ کے لیے بچا رکھا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لاؤ اسے حاضر کرو “ ۔ طلحہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے سے ہو کر صبح کی تھی لیکن روزہ توڑ دیا ۔
‘Aishah said:When the Prophet (ﷺ) entered upon me, he would ask: Do you have food ? When we said: No, he would say: I am fasting. Waki’ added in his version: Another day when he entered upon us, we said: Messenger of Allah, some pudding (hair) has been presented to us and we have retained it for you. He said: Bring it to me. Talhah said: He fasted in the morning, but broke his fast (that day).
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ فَتْحِ مَكَّةَ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَجَلَسَتْ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأُمُّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ قَالَتْ فَجَاءَتِ الْوَلِيدَةُ بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَنَاوَلَتْهُ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَكُنْتُ صَائِمَةً . فَقَالَ لَهَا ” أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا ” . قَالَتْ لاَ . قَالَ ” فَلاَ يَضُرُّكِ إِنْ كَانَ تَطَوُّعًا ” .
ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہفتح مکہ کا دن تھا ، فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب بیٹھ گئیں اور میں دائیں جانب بیٹھی ، اس کے بعد لونڈی برتن میں کوئی پینے کی چیز لائی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا ، آپ نے اس میں سے نوش فرمایا ، پھر مجھے دے دیا ، میں نے بھی پیا ، پھر میں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! میں تو روزے سے تھی ، میں نے روزہ توڑ دیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم کسی روزے کی قضاء کر رہی تھیں ؟ “ جواب دیا نہیں ، فرمایا : ” اگر نفلی روزہ تھا تو تجھے کوئی نقصان نہیں “ ۱؎ ۔
Narrated Umm Hani:
On the days of the conquest of Mecca, when Mecca was captured, Fatimah came and sat on the left side of the Messenger of Allah (ﷺ), and Umm Hani was on his right side. A slave-girl brought a vessel which contained some drink; she gave it to him and he drank of it. He then gave it to Umm Hani who drank of it. She said: Messenger of Allah, I have broken my fast; I was fasting. He said to her: Were you making atonement for something? She replied: No. He said: Then it does not harm you if it was voluntary (fast).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ زُمَيْلٍ، مَوْلَى عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أُهْدِيَ لِي وَلِحَفْصَةَ طَعَامٌ وَكُنَّا صَائِمَتَيْنِ فَأَفْطَرْنَا ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْنَا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ فَاشْتَهَيْنَاهَا فَأَفْطَرْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ عَلَيْكُمَا صُومَا مَكَانَهُ يَوْمًا آخَرَ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہمیرے اور ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے لیے کچھ کھانا ہدیے میں آیا ، ہم دونوں روزے سے تھیں ، ہم نے روزہ توڑ دیا ، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہم نے آپ سے دریافت کیا : اللہ کے رسول ! ہمارے پاس ہدیہ آیا تھا ہمیں اس کے کھانے کی خواہش ہوئی تو روزہ توڑ دیا ( یہ سن کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” روزہ توڑ دیا تو کوئی بات نہیں ، دوسرے دن اس کے بدلے رکھ لینا “ ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
Some food was presented to me and Hafsah. We were fasting, but broke our fast. Then the Messenger of Allah (ﷺ) entered upon us. We said to him: A gift was presented to us; we coveted it and we broke our fast. The Messenger of Allah (ﷺ) said: There is no harm to you; keep a fast another day in lieu of it.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَبَعْلُهَا شَاهِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِهِ غَيْرَ رَمَضَانَ وَلاَ تَأْذَنُ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاهِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِهِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کوئی عورت روزہ نہ رکھے سوائے رمضان کے ، اور بغیر اس کی اجازت کے اس کی موجودگی میں کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے “ ۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:It is not allowable for a woman to keep (voluntary) fast when her husband is present without his permission, and she may not allow anyone to enter his house without his permission.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ زَوْجِي صَفْوَانَ بْنَ الْمُعَطَّلِ يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ وَيُفَطِّرُنِي إِذَا صُمْتُ وَلاَ يُصَلِّي صَلاَةَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ . قَالَ وَصَفْوَانُ عِنْدَهُ . قَالَ فَسَأَلَهُ عَمَّا قَالَتْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَّا قَوْلُهَا يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ فَإِنَّهَا تَقْرَأُ بِسُورَتَيْنِ وَقَدْ نَهَيْتُهَا . قَالَ فَقَالَ ” لَوْ كَانَتْ سُورَةً وَاحِدَةً لَكَفَتِ النَّاسَ ” . وَأَمَّا قَوْلُهَا يُفَطِّرُنِي فَإِنَّهَا تَنْطَلِقُ فَتَصُومُ وَأَنَا رَجُلٌ شَابٌّ فَلاَ أَصْبِرُ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَئِذٍ ” لاَ تَصُومُ امْرَأَةٌ إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِهَا ” . وَأَمَّا قَوْلُهَا إِنِّي لاَ أُصَلِّي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ قَدْ عُرِفَ لَنَا ذَاكَ لاَ نَكَادُ نَسْتَيْقِظُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ . قَالَ ” فَإِذَا اسْتَيْقَظْتَ فَصَلِّ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ حَمَّادٌ – يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ – عَنْ حُمَيْدٍ أَوْ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ، ہم آپ کے پاس تھے ، کہنے لگی : اللہ کے رسول ! میرے شوہر صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ جب نماز پڑھتی ہوں تو مجھے مارتے ہیں ، اور روزہ رکھتی ہوں تو روزہ تڑوا دیتے ہیں ، اور فجر سورج نکلنے سے پہلے نہیں پڑھتے ۔ صفوان اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان باتوں کے متعلق پوچھا جو ان کی بیوی نے بیان کیا تو انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! اس کا یہ الزام کہ نماز پڑھنے پر میں اسے مارتا ہوں تو بات یہ ہے کہ یہ دو دو سورتیں پڑھتی ہے جب کہ میں نے اسے ( دو دو سورتیں پڑھنے سے ) منع کر رکھا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” لوگ اگر ایک ہی سورت پڑھ لیں تب بھی کافی ہے “ ۔ صفوان نے پھر کہا کہ اور اس کا یہ کہنا کہ میں اس سے روزہ افطار کرا دیتا ہوں تو یہ روزہ رکھتی چلی جاتی ہے ، میں جوان آدمی ہوں صبر نہیں کر پاتا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن فرمایا : ” کوئی عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر ( نفل روزہ ) نہ رکھے “ ۔ رہی اس کی یہ بات کہ میں سورج نکلنے سے پہلے نماز نہیں پڑھتا تو ہم اس گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ سورج نکلنے سے پہلے ہم اٹھ ہی نہیں پاتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب بھی جاگو نماز پڑھ لیا کرو ۱؎ “ ۔
Narrated AbuSa’id al-Khudri:
A woman came to the Prophet (ﷺ) while we were with him.
She said: Messenger of Allah, my husband, Safwan ibn al-Mu’attal, beats me when I pray, and makes me break my fast when I keep a fast, and he does not offer the dawn prayer until the sun rises.
He asked Safwan, who was present, about what she had said. He replied: Messenger of Allah, as for her statement “he beats me when I pray”, she recites two surahs (during prayer) and I have prohibited her (to do so).
He (the Prophet) said: If one surah is recited (during prayer), that is sufficient for the people.
(Safwan continued:) As regards her saying “he makes me break my fast,” she dotes on fasting; I am a young man, I cannot restrain myself.
The Messenger of Allah (ﷺ) said on that day: A woman should not fast except with the permission of her husband.
(Safwan said:) As for her statement that I do not pray until the sun rises, we are a people belonging to a class, and that (our profession of supplying water) is already known about us. We do not awake until the sun rises. He said: When you awake, offer your prayer.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ ” . قَالَ هِشَامٌ وَالصَّلاَةُ الدُّعَاءُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ أَيْضًا عَنْ هِشَامٍ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنا چاہیئے ، اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے ، اور اگر روزے سے ہو تو اس کے حق میں دعا کر دے “ ۔ ہشام کہتے ہیں : «صلاۃ» سے مراد دعا ہے ۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:When one of you receives an invitation (for a meal), he should accept it. If he isn to fasting, he should eat, and if he is fasten, he should pray. Hisham said: The word salat means to pray (for him to Allah).
Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Hafs b. Ghiyath from Hisham.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے اور وہ روزے سے ہو تو اسے کہنا چاہیئے کہ میں روزے سے ہوں “ ۔
Abu Hurairah reported Messenger of Allah (ﷺ) as saying:When one of you is invited (to a meal), and he is fasting, he should say that he is fasting.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ تُقَدِّمُوا الشَّهْرَ بِصِيَامِ يَوْمٍ وَلاَ يَوْمَيْنِ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ شَىْءٌ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ وَلاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ حَالَ دُونَهُ غَمَامَةٌ فَأَتِمُّوا الْعِدَّةَ ثَلاَثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا وَ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ وَشُعْبَةُ وَالْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سِمَاكٍ بِمَعْنَاهُ لَمْ يَقُولُوا ” ثُمَّ أَفْطِرُوا ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهُوَ حَاتِمُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ وَأَبُو صَغِيرَةَ زَوْجُ أُمِّهِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رمضان سے ایک یا دو دن پہلے ہی روزے رکھنے شروع نہ کر دو ، ہاں اگر کسی کا کوئی معمول ہو تو رکھ سکتا ہے ، اور بغیر چاند دیکھے روزے نہ رکھو ، پھر روزے رکھتے جاؤ ، ( جب تک کہ شوال کا ) چاند نہ دیکھ لو ، اگر اس کے درمیان بدلی حائل ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اس کے بعد ہی روزے رکھنا چھوڑو ، اور مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حاتم بن ابی صغیرہ ، شعبہ اور حسن بن صالح نے سماک سے پہلی حدیث کے مفہوم کے ہم معنی روایت کیا ہے لیکن ان لوگوں نے «فأتموا العدة ثلاثين» کے بعد «ثم أفطروا» نہیں کہا ہے ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Prophet (ﷺ) said: Do not fast one day or two days just before Ramadan except in the case of a man who has been in the habit or observing a fast (on that day); and do not fast until you sight it (the moon). Then fast until you sight it. If a cloud appears on that day (i.e. 29th of Ramadan) then complete the number thirty (days) and then end the fasting: a month consists of twenty-nine days.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول وفات تک رہا ، پھر آپ کے بعد آپ کی بیویوں نے اعتکاف کیا ۔
‘Aishah said:The Prophet (ﷺ) used to observe retirement (i’tikaf) to the mosque during the last ten days of Ramadan till Allah took him, and then his wives observed retirement to the mosque after his death.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ فَلَمْ يَعْتَكِفْ عَامًا فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ لَيْلَةً .
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے ، ایک سال ( کسی وجہ سے ) اعتکاف نہیں کر سکے تو اگلے سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رات کا اعتکاف کیا ۔
Narrated Ubayy ibn Ka’b:
The Prophet (ﷺ) used to observe i’tikaf during the last ten days of Ramadan. One year he did not observe i’tikaf. When the next year came, he observed i’tikaf for twenty nights (i.e. days).
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَيَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ مُعْتَكَفَهُ . قَالَتْ وَإِنَّهُ أَرَادَ مَرَّةً أَنْ يَعْتَكِفَ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ . قَالَتْ فَأَمَرَ بِبِنَائِهِ فَضُرِبَ فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ أَمَرْتُ بِبِنَائِي فَضُرِبَ . قَالَتْ وَأَمَرَ غَيْرِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِبِنَائِهِ فَضُرِبَ فَلَمَّا صَلَّى الْفَجْرَ نَظَرَ إِلَى الأَبْنِيَةِ فَقَالَ “ مَا هَذِهِ آلْبِرَّ تُرِدْنَ ” . قَالَتْ فَأَمَرَ بِبِنَائِهِ فَقُوِّضَ وَأَمَرَ أَزْوَاجُهُ بِأَبْنِيَتِهِنَّ فَقُوِّضَتْ ثُمَّ أَخَّرَ الاِعْتِكَافَ إِلَى الْعَشْرِ الأُوَلِ يَعْنِي مِنْ شَوَّالٍ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ ابْنُ إِسْحَاقَ وَالأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ نَحْوَهُ وَرَوَاهُ مَالِكٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ مِنْ شَوَّالٍ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کرنے کا ارادہ کرتے تو فجر پڑھ کر اعتکاف کی جگہ جاتے ، ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنے کا ارادہ فرمایا ، تو خیمہ لگانے کا حکم دیا ، خیمہ لگا دیا گیا ، جب میں نے اسے دیکھا تو اپنے لیے بھی خیمہ لگانے کا حکم دیا ، اسے بھی لگایا گیا ، نیز میرے علاوہ دیگر ازواج مطہرات نے بھی خیمہ لگانے کا حکم دیا تو لگایا گیا ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھی تو ان خیموں پر آپ کی نگاہ پڑی آپ نے پوچھا : یہ کیا ہیں ؟ کیا تمہارا مقصد اس سے نیکی کا ہے ؟ ۱؎ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نیز اپنی ازواج کے خیموں کے توڑ دینے کا حکم فرمایا ، اور اعتکاف شوال کے پہلے عشرہ تک کے لیے مؤخر کر دیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ابن اسحاق اور اوزاعی نے یحییٰ بن سعید سے اسی طرح روایت کیا ہے اور اسے مالک نے بھی یحییٰ بن سعید سے روایت کیا ہے اس میں ہے آپ نے شوال کی بیس تاریخ کو اعتکاف کیا ۔
‘Aishah said:When the Messenger of Allah (ﷺ) intended to observe I’tikaf, he prayed the fajr prayer and then entered his place of seclusion. Once he intended to observe I’tikaf during the last ten days of Ramadan. She said: He ordered to pitch a tent for him, and it was pitched. She said: The other wives of the Prophet (ﷺ) also ordered to pitch tents for them and they were pitched. When he offered the fajr prayer, he saw the tents, and said: What is this ? Did you intend to do an act of virtue ? She said: He then ordered to demolish his tent, and it was demolished. Then his wives also ordered to demolish their tents and they were demolished. He then postponed I’tikaf till the first ten days, that is of Shawwal.
Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Ibn Ishaq and al-Auza’i from Yahya b. Sa’id in a similar manner, and Malik narrated it from Yahya b. Sa’id, saying: He observed I’tikaf during twenty days of Shawwal.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، أَنَّ نَافِعًا، أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ . قَالَ نَافِعٌ وَقَدْ أَرَانِي عَبْدُ اللَّهِ الْمَكَانَ الَّذِي يَعْتَكِفُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْمَسْجِدِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے ۔ نافع کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عمر نے مجھے مسجد کے اندر وہ جگہ دکھائی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کیا کرتے تھے ۔
Ibn ‘Umar said:The Prophet (ﷺ) used to observe I’tikaf during the last ten days of Ramadan. Nafi’ said: ‘Abd Allah (b. ‘Umar) showed me the place in the mosque where Messenger of Allah (ﷺ) used to observe I’tikaf.
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعْتَكِفُ كُلَّ رَمَضَانَ عَشَرَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں دس دن اعتکاف کرتے تھے ، لیکن جس سال آپ کا انتقال ہوا اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف کیا ۔
Abu Hurairah said:The Prophet (ﷺ) used to observe I’tikaf during ten days of Ramadan every year. But when the year in which he died, he observed I’tikaf for twenty days.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا اعْتَكَفَ يُدْنِي إِلَىَّ رَأْسَهُ فَأُرَجِّلُهُ وَكَانَ لاَ يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلاَّ لِحَاجَةِ الإِنْسَانِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں ہوتے تو ( مسجد ہی سے ) اپنا سر میرے قریب کر دیتے اور میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کسی انسانی ضرورت ہی کے پیش نظر داخل ہوتے تھے ۔
‘Aishah said:When the Messenger of Allah (ﷺ) observed I’tikaf, he would put his head near me, and I would comb it. and he entered the house only to fulfill human needs (i.e. to urinate or to relieve himself).
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يُتَابِعْ أَحَدٌ مَالِكًا عَلَى عُرْوَةَ عَنْ عَمْرَةَ وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ وَزِيَادُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ .
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سےاسی طرح مرفوعاً مروی ہے ۔
A similar tradition has been transmitted by ‘Aishah from the Prophet (ﷺ) through a different chain of narrators.
Abu Dawud said:And Yunus also narrated in a similar way from al-Zuhri, and no one supported Malik in his narration from ‘Urwah from ‘Umrah ; and Ma’mar, Ziyad b. Sad and others have also narrated it from al-Zuhri from ‘Urwah on the authority of ‘Aishah.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَكُونُ مُعْتَكِفًا فِي الْمَسْجِدِ فَيُنَاوِلُنِي رَأْسَهُ مِنْ خَلَلِ الْحُجْرَةِ فَأَغْسِلُ رَأْسَهُ . وَقَالَ مُسَدَّدٌ فَأُرَجِّلُهُ وَأَنَا حَائِضٌ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے اندر اعتکاف کی حالت میں ہوتے تو حجرے کے کسی جھروکے سے اپنا سر میری طرف کر دیتے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر دھو دیتی ، کنگھی کر دیتی ، اور میں حیض سے ہوتی تھی ۔
‘Aishah said:The Messenger of Allah (ﷺ) used to observe I’tikaf in the mosque and put his head near me through the opening of the apartment, and I would wash his head. Musaddad said: “And I would comb it while I was menstruating.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّويَةَ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُعْتَكِفًا فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلاً فَحَدَّثْتُهُ ثُمَّ قُمْتُ فَانْقَلَبْتُ فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي – وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ – فَمَرَّ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَسْرَعَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَىٍّ ” . قَالاَ سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ . قَالَ ” إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ فَخَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا ” . أَوْ قَالَ ” شَرًّا ” .
ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معتکف تھے تو میں رات میں ملاقات کی غرض سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے بات چیت کی ، پھر میں کھڑی ہو کر چلنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھے واپس کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے ، ( اس وقت ان کی رہائش اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے مکان میں تھی ) اتنے میں دو انصاری وہاں سے گزرے ، وہ آپ کو دیکھ کر تیزی سے نکلنے لگے ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ٹھہرو ، یہ صفیہ بنت حیی ( میری بیوی ) ہے ( ایسا نہ ہو کہ تمہیں کوئی غلط فہمی ہو جائے ) “ ، وہ بولے : سبحان اللہ ! اللہ کے رسول ! ( آپ کے متعلق ایسی بدگمانی ہو ہی نہیں سکتی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے ، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دل میں کچھ ( یا کہا : کوئی شر ) نہ ڈال دے “ ۔
Safiyyah said:When the Messenger of Allah (ﷺ) was observing I’tikaf (in the mosque), I would come to him to visit him. I had a talk with him and then stood up. I then returned and he (the Prophet) also stood up to accompany me (to my house). Her dwelling place was in the house of Usamah b. Zaid. Two men from the Ansar (helpers) passed (by him at the moment). When they saw the Prophet (ﷺ), they walked quickly. The Prophet (ﷺ) said: Be at ease, she is Safiyyah daughter of Huyayy. They said: Be glory to Allah, Messenger of Allah! He said: Satan runs in man like blood. I feared he might inspire something in your mind, or he said: evil (the narrator doubted).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَتْ حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ الَّذِي عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ مَرَّ بِهِمَا رَجُلاَنِ . وَسَاقَ مَعْنَاهُ .
زہری سے اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے جس میں ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے اس دروازے پر پہنچے جو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے پاس ہے تو ان کے قریب سے دو شخص گزرے ، اور پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Al Zuhri through a different chain of narrators. In this version she said “When he was at the gate of the mosque which was near the gate of Umm Salamah, two men passed them. The narrator then transmitted the tradition to the same effect.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَسَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلاَءِ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِرَجُلٍ ” هَلْ صُمْتَ مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ شَيْئًا ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمًا ” . وَقَالَ أَحَدُهُمَا ” يَوْمَيْنِ ” .
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا : ” کیا تم نے شعبان کے کچھ روزے رکھے ہیں ۱؎ ؟ “ ، جواب دیا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب ( رمضان کے ) روزے رکھ چکو تو ایک روزہ اور رکھ لیا کرو “ ، ان دونوں میں کسی ایک راوی کی روایت میں ہے : ” دو روزے رکھ لیا کرو “ ۔
Narrated ‘Imran bin Husain:The Messenger of Allah (ﷺ) asked a man: Did you fast the last day of Sha’ban ? He replied: No. He said: If you did not observe a fast, you must fast for a day. One of the two narrators said: For two days.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، – قَالَ النُّفَيْلِيُّ – قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَمُرُّ بِالْمَرِيضِ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فَيَمُرُّ كَمَا هُوَ وَلاَ يُعَرِّجُ يَسْأَلُ عَنْهُ . وَقَالَ ابْنُ عِيسَى قَالَتْ إِنْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُ الْمَرِيضَ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حالت اعتکاف میں مریض کے پاس سے عیادت کرتے ہوئے گزر جاتے جس طرح کے ہوتے اور ٹھہرتے نہیں بغیر ٹھہرتے اس کا حال پوچھتے ۔
According to the version of Al Nufaili, A’ishah said “The Prophet (ﷺ) used to pass by a patient while he was observing I’tikaf(in the mosque) but he passed as usual and did not stay asking about him.”
According to the version of Ibn Isa she said “The Prophet (ﷺ) would visit a patient while he was observing I’tikaf.”
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، – يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ – عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتِ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لاَ يَعُودَ مَرِيضًا وَلاَ يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلاَ يَمَسَّ امْرَأَةً وَلاَ يُبَاشِرَهَا وَلاَ يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلاَّ لِمَا لاَ بُدَّ مِنْهُ وَلاَ اعْتِكَافَ إِلاَّ بِصَوْمٍ وَلاَ اعْتِكَافَ إِلاَّ فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ غَيْرُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ لاَ يَقُولُ فِيهِ قَالَتِ السُّنَّةُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ جَعَلَهُ قَوْلَ عَائِشَةَ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہسنت یہ ہے کہ اعتکاف کرنے والا کسی مریض کی عیادت نہ کرے ، نہ جنازے میں شریک ہو ، نہ عورت کو چھوئے ، اور نہ ہی اس سے مباشرت کرے ، اور نہ کسی ضرورت سے نکلے سوائے ایسی ضرورت کے جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو ، اور بغیر روزے کے اعتکاف نہیں ، اور جامع مسجد کے سوا کہیں اور اعتکاف نہیں ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عبدالرحمٰن کے علاوہ دوسروں کی روایت میں «قالت السنة» کا لفظ نہیں ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : انہوں نے اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول قرار دیا ہے ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The sunnah for one who is observing i’tikaf (in a mosque) is not to visit a patient, or to attend a funeral, or touch or embrace one’s wife, or go out for anything but necessary purposes. There is no i’tikaf without fasting, and there is no i’tikaf except in a congregational mosque.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُدَيْلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ، – رضى الله عنه – جَعَلَ عَلَيْهِ أَنْ يَعْتَكِفَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَيْلَةً أَوْ يَوْمًا عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ اعْتَكِفْ وَصُمْ ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعمر رضی اللہ عنہ نے زمانہ جاہلیت میں اپنے اوپر کعبہ کے پاس ایک دن اور ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا : ” اعتکاف کرو اور روزہ رکھو “ ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
Umar (may Allah be pleased with him) took a vow in the pre-Islamic days to spend a night or a day in devotion near the Ka’bah (in the sacred mosque). He asked the Prophet (ﷺ) about it. He said: Observe i’tikaf (i.e. spend a night or a day near the Ka’bah) and fast.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ الْقُرَشِيِّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، – يَعْنِي الْعَنْقَزِيَّ – عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُدَيْلٍ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ قَالَ فَبَيْنَمَا هُوَ مُعْتَكِفٌ إِذْ كَبَّرَ النَّاسُ فَقَالَ مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ قَالَ سَبْىُ هَوَازِنَ أَعْتَقَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَتِلْكَ الْجَارِيَةُ . فَأَرْسَلَهَا مَعَهُمْ .
اس سند سے بھی عبداللہ بن بدیل سے اسی طرح مروی ہے ، اس میں ہے اسی دوران کہوہ ( عمر رضی اللہ عنہ ) حالت اعتکاف میں تھے لوگوں نے ” الله أكبر “ کہا ، تو پوچھا : عبداللہ ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ قبیلہ ہوازن والوں کے قیدیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کر دیا ہے ، کہا : یہ لونڈی بھی ( تو انہیں میں سے ہے ) ۱؎ چنانچہ انہوں نے اسے بھی ان کے ساتھ آزاد کر دیا ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
The tradition mentioned above (No. 2468) has also been transmitted by Abdullah ibn Budayl through a different chain of narrators in a similar way.
This version adds: While he (Umar) was observing i’tikaf (in the sacred mosque), the people uttered (loudly): “Allah is most great.” He said: What is this, Abdullah? He said: These are the captives of the Hawazin whom the Messenger of Allah (ﷺ) has set free. He said: This slave-girl too? He sent her along with them.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – قَالَتِ اعْتَكَفَتْ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ فَكَانَتْ تَرَى الصُّفْرَةَ وَالْحُمْرَةَ فَرُبَّمَا وَضَعْنَا الطَّسْتَ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا وہ ( خون میں ) پیلا پن اور سرخی دیکھتیں ( یعنی انہیں استحاضہ کا خون جاری رہتا ) تو بسا اوقات ہم ان کے نیچے ( خون کے لیے ) بڑا برتن رکھ دیتے اور وہ حالت نماز میں ہوتیں ۔
A’ishah(may Allaah be pleased with her) said “One of the wives of the Apostle of Allaah(ﷺ) observed I’tikaf along with him (in the mosque). She would see yellowness and redness. Sometimes we would place a washbasin while she prayed.”
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْعَلاَءِ الزُّبَيْدِيُّ، مِنْ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلاَءِ، عَنْ أَبِي الأَزْهَرِ الْمُغِيرَةِ بْنِ فَرْوَةَ، قَالَ قَامَ مُعَاوِيَةُ فِي النَّاسِ بِدَيْرِ مِسْحَلٍ الَّذِي عَلَى بَابِ حِمْصَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا قَدْ رَأَيْنَا الْهِلاَلَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا وَأَنَا مُتَقَدِّمٌ بِالصِّيَامِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَفْعَلَهُ فَلْيَفْعَلْهُ . قَالَ فَقَامَ إِلَيْهِ مَالِكُ بْنُ هُبَيْرَةَ السَّبَئِيُّ فَقَالَ يَا مُعَاوِيَةُ أَشَىْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَمْ شَىْءٌ مِنْ رَأْيِكَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ صُومُوا الشَّهْرَ وَسِرَّهُ ” .
ابوازہر مغیرہ بن فروہ کہتے ہیں کہمعاویہ رضی اللہ عنہ نے دیر مسحل پر ( جو کہ حمص کے دروازے پر واقع ہے ) ، کھڑے ہو کر لوگوں سے کہا : لوگو ! ہم نے چاند فلاں فلاں دن دیکھ لیا ہے اور میں سب سے پہلے روزہ رکھ رہا ہوں ، جو شخص روزہ رکھنا چاہے رکھ لے ، مالک بن ہبیرہ سبئی نے کھڑے ہو کر ان سے کہا : معاویہ ! یہ بات آپ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر کہی ہے ، یا آپ کی اپنی رائے ہے ؟ جواب دیا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : ” رمضان کے مہینے کے روزے رکھو اور آخر شعبان کے “ ۔
Narrated Mu’awiyah:
AbulAzhar al-Mughirah ibn Farwah said: Mu’awiyah stood among the people at Dayr Mustahill lying at the gate of Hims. He said: O people, we sighted the moon on such-and-such day. We shall fast in advance. Anyone who likes to do so may do it. Malik ibn Hubayrah as-Saba’i stood up and asked: Mu’awiyah, did you hear the Messenger of Allah (ﷺ) say something (about this matter), or is this something on the basis of your opinion? He replied: I heard the Messenger of Allah (ﷺ) as saying: Fast the month (in the beginning) and in the last.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، – فِي هَذَا الْحَدِيثِ – قَالَ قَالَ الْوَلِيدُ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو – يَعْنِي الأَوْزَاعِيَّ – يَقُولُ سِرُّهُ أَوَّلُهُ .
سلیمان بن عبدالرحمٰن نے اس حدیث کے سلسلہ میں بیان کیا ہے کہولید کہتے ہیں : میں نے ابوعمرو یعنی اوزاعی کو کہتے سنا ہے کہ «سرہ» کے معنی اوائل ماہ کے ہیں ۔
Sulaiman b. ‘Abd al-Rahman al-Dimashqi said about this tradition that al-Walid said:I heard Abu ‘Amr al-Auza’i say: The word sirrahu means beginning of the month.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، قَالَ كَانَ سَعِيدٌ – يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ – يَقُولُ سِرُّهُ أَوَّلُهُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ سِرُّهُ وَسَطُهُ وَقَالُوا آخِرُهُ .
ابومسہر کہتے ہیںسعید یعنی ابن عبدالعزیز کہتے ہیں «سره» کے معنی «أوله» کے ہیں ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : «سره» کے معنی کچھ لوگ «وسطه» کے بتاتے ہیں اور کچھ لوگ «آخره» کے ۔
Narrated Ahmad b. ‘Abd al-Wahid:On the authority of Abu Mushir. He said: Sa’id, that is, Ibn ‘Abd al-‘Aziz said: The meaning of the word sirraha is “in the beginning of it (the month)”
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ كَانَ الرَّجُلُ إِذَا صَامَ فَنَامَ لَمْ يَأْكُلْ إِلَى مِثْلِهَا وَإِنَّ صِرْمَةَ بْنَ قَيْسٍ الأَنْصَارِيَّ أَتَى امْرَأَتَهُ وَكَانَ صَائِمًا فَقَالَ عِنْدَكِ شَىْءٌ قَالَتْ لاَ لَعَلِّي أَذْهَبُ فَأَطْلُبُ لَكَ شَيْئًا . فَذَهَبَتْ وَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ فَجَاءَتْ فَقَالَتْ خَيْبَةً لَكَ . فَلَمْ يَنْتَصِفِ النَّهَارُ حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهِ وَكَانَ يَعْمَلُ يَوْمَهُ فِي أَرْضِهِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَزَلَتْ { أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ } قَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ { مِنَ الْفَجْرِ } .
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ( ابتداء اسلام میں ) آدمی جب روزہ رکھتا تھا تو سونے کے بعد آئندہ رات تک کھانا نہیں کھاتا تھا ، صرمۃ بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک بار ایسا ہوا کہ وہ روزے کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آئے اور پوچھا : کیا تیرے پاس کچھ ( کھانا ) ہے ؟ وہ بولی : کچھ نہیں ہے لیکن جاتی ہوں ہو سکتا ہے ڈھونڈنے سے کچھ مل جائے ، تو وہ چلی گئی لیکن حرمہ کو نیند آ گئی وہ آئی تو ( دیکھ کر ) کہنے لگی کہ اب تو تم ( کھانے سے ) محروم رہ گئے دوپہر کا وقت ہوا بھی نہیں کہ ( بھوک کے مارے ) ان پر غشی طاری ہو گئی اور وہ دن بھر اپنے زمین میں کام کرتے تھے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو یہ آیت «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» ” روزے کی رات میں تمہارے لیے اپنی عورتوں سے جماع حلال کر دیا گیا ہے “ ( سورۃ البقرہ : ۱۸۳ ) نازل ہوئی ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے قول «من الفجر» تک پوری آیت پڑھی ۔
Al Bara’ (bin Azib) said “When a man fasted and slept, he could not eat till (another nigh) like it.” Sarmah bin Qais Al Ansari came to his wife while he was fasting and asked her Do you have something (to eat)? She replied “No”. Let me go and seek something for you. So, she went out and sleep overcame him. She came (back) and said (to him) .You are deprived (of food). He fainted before noon. He used to work all day long at his land. This was mentioned to the Prophet (ﷺ). So the following verse was revealed. “Permitted to you on the nights of the fasts, is the approach to your wives. They are your garments and ye are their garments. Allah knoweth what yes used to do secretly amongst yourselves. But he turned to you and forgave you. So now associate with them and seek what Allaah hath ordained for you. And eat and drink until the white thread of dawn appears to you. He recited up to the words “of dawn”.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، – يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ – أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ ابْنَةَ الْحَارِثِ، بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ قَالَ فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا فَاسْتُهِلَّ رَمَضَانُ وَأَنَا بِالشَّامِ فَرَأَيْنَا الْهِلاَلَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ فَسَأَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلاَلَ فَقَالَ مَتَى رَأَيْتُمُ الْهِلاَلَ قُلْتُ رَأَيْتُهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ . قَالَ أَنْتَ رَأَيْتَهُ قُلْتُ نَعَمْ وَرَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا وَصَامَ مُعَاوِيَةُ . قَالَ لَكِنَّا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ فَلاَ نَزَالُ نَصُومُهُ حَتَّى نُكْمِلَ الثَّلاَثِينَ أَوْ نَرَاهُ . فَقُلْتُ أَفَلاَ تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ قَالَ لاَ هَكَذَا أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم .
کریب کہتے ہیں کہام الفضل بنت حارث نے انہیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس شام بھیجا ، میں نے ( وہاں پہنچ کر ) ان کی ضرورت پوری کی ، میں ابھی شام ہی میں تھا کہ رمضان کا چاند نکل آیا ، ہم نے جمعہ کی رات میں چاند دیکھا ، پھر مہینے کے آخر میں مدینہ آ گیا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے چاند کے متعلق پوچھا کہ تم نے چاند کب دیکھا ؟ میں نے جواب دیا کہ جمعہ کی رات میں ، فرمایا : تم نے خود دیکھا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں ، اور لوگوں نے بھی دیکھا ہے ، اور روزہ رکھا ہے ، معاویہ نے بھی روزہ رکھا ، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا : لیکن ہم نے سنیچر کی رات میں چاند دیکھا ہے لہٰذا ہم چاند نظر آنے تک روزہ رکھتے رہیں گے ، یا تیس روزے پورے کریں گے ، تو میں نے کہا کہ کیا معاویہ کی رؤیت اور ان کا روزہ کافی نہیں ہے ؟ کہنے لگے : نہیں ، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے ۔
Narrated Kuraib:That Umm al-Fadl, daughter of al-Harith, sent him to Mu’aqiyah in Syria. He said: I came to syria and performed her work. The moon of Ramadan appeared while I was in Syria. We sighted the moon on the night of Friday. When I came to Median towards the end of the month (of Ramadan), Ibn ‘Abbas asked me about the moon. He said: When did you sight the moon ? I said: I sighted it on the night of Friday. He asked: Did you sight it yourself ? I said: Yes, and the people sighted it. They fasted and Mu’awiyah also fasted. He said: But we sighted it on the night of saturday. Since then we have been fasting until we complete thirty days or we sight it. Then I said: Are the sighting of the moon by Mu’awiyah and his fasts not sufficient for us? He replied: No. The Messenger of Allah (ﷺ) commanded us to do so.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِفِي رَجُلٍ كَانَ بِمِصْرٍ مِنَ الأَمْصَارِ فَصَامَ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَشَهِدَ رَجُلاَنِ أَنَّهُمَا رَأَيَا الْهِلاَلَ لَيْلَةَ الأَحَدِ فَقَالَ لاَ يَقْضِي ذَلِكَ الْيَوْمَ الرَّجُلُ وَلاَ أَهْلُ مِصْرِهِ إِلاَّ أَنْ يَعْلَمُوا أَنَّ أَهْلَ مِصْرٍ مِنْ أَمْصَارِ الْمُسْلِمِينَ قَدْ صَامُوا يَوْمَ الأَحَدِ فَيَقْضُونَهُ .
حسن بصری سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیاجو کسی شہر میں ہو اور اس نے دوشنبہ ( پیر ) کے دن کا روزہ رکھ لیا ہو اور دو آدمی اس بات کی گواہی دیں کہ انہوں نے اتوار کی رات چاند دیکھا ہے ( اور اتوار کو روزہ رکھا ہے ) تو انہوں نے کہا : وہ شخص اور اس شہر کے باشندے اس دن کا روزہ قضاء نہیں کریں گے ، ہاں اگر معلوم ہو جائے کہ مسلم آبادی والے کسی شہر کے باشندوں نے سنیچر کا روزہ رکھا ہے تو انہیں بھی ایک روزے کی قضاء کرنی پڑے گی ۱؎ ۔
Al-Hasan said about a person who was in a certain city. He fasted on Monday, and twp persons bore witness that they had sighted the moon on the night of sunday. He said:That man and the people of his city should not fast as an atonement except that they know (for certain) that the people of a certain city of Muslims had fasted on Sunday. In that case they should keep fast as an atonement.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَمَّارٍ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَأُتِيَ بِشَاةٍ فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ عَمَّارٌ مَنْ صَامَ هَذَا الْيَوْمَ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم .
صلہ بن زفر کہتے ہیں کہہم اس دن میں جس دن کا روزہ مشکوک ہے عمار رضی اللہ عنہ کے پاس تھے ، ان کے پاس ایک ( بھنی ہوئی ) بکری لائی گئی ، تو لوگوں میں سے ایک آدمی ( کھانے سے احتراز کرتے ہوئے ) الگ ہٹ گیا اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے کہا : جس نے ایسے ( شک والے ) دن کا روزہ رکھا اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ۔
Narrated Ammar:
AbuIshaq reported on the authority of Silah: We were with Ammar on the day when the appearance of the moon was doubtful. (The meat of) goat was brought to him. Some people kept aloof from (eating) it. Ammar said: He who keeps fast on this day disobeys AbulQasim (i.e. the Prophet) (ﷺ).
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تَقَدَّمُوا صَوْمَ رَمَضَانَ بِيَوْمٍ وَلاَ يَوْمَيْنِ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ صَوْمًا يَصُومُهُ رَجُلٌ فَلْيَصُمْ ذَلِكَ الصَّوْمَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” رمضان سے ایک دن یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھو ، ہاں اگر کوئی آدمی پہلے سے روزہ رکھتا آ رہا ہے تو وہ ان دنوں کا روزہ رکھے “ ۔
Narrated Abu Hurairah:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: Do not fast one day or two days just before Ramadan, except in the case of a man who has been in the habit of observing the particular fast, for he may fast on that day.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنَ السَّنَةِ شَهْرًا تَامًّا إِلاَّ شَعْبَانَ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ .
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سال میں کسی مہینے کے مکمل روزے نہ رکھتے سوائے شعبان کے اسے رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎ ۔
Narrated Umm Salamah, Ummul Mu’minin:
She never saw the Prophet (ﷺ) fasting the whole month except Sha’ban which he combined with Ramadan.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ قَدِمَ عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ الْمَدِينَةَ فَمَالَ إِلَى مَجْلِسِ الْعَلاَءِ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَقَامَهُ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا انْتَصَفَ شَعْبَانُ فَلاَ تَصُومُوا ” . فَقَالَ الْعَلاَءُ اللَّهُمَّ إِنَّ أَبِي حَدَّثَنِي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَشِبْلُ بْنُ الْعَلاَءِ وَأَبُو عُمَيْسٍ وَزُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْعَلاَءِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لاَ يُحَدِّثُ بِهِ قُلْتُ لأَحْمَدَ لِمَ قَالَ لأَنَّهُ كَانَ عِنْدَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ وَقَالَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم خِلاَفَهُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَلَيْسَ هَذَا عِنْدِي خِلاَفَهُ وَلَمْ يَجِئْ بِهِ غَيْرُ الْعَلاَءِ عَنْ أَبِيهِ .
عبدالعزیز بن محمد کہتے ہیں کہعباد بن کثیر مدینہ آئے تو علاء کی مجلس کی طرف مڑے اور ( جا کر ) ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں کھڑا کیا پھر کہنے لگے : اے اللہ ! یہ شخص اپنے والد سے اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب نصف شعبان ہو جائے تو روزے نہ رکھو “ ، علاء نے کہا : اے اللہ ! میرے والد نے یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مجھ سے بیان کی ہے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ثوری ، شبل بن علاء ، ابو عمیس اور زہیر بن محمد نے علاء سے روایت کیا ، نیز ابوداؤد نے کہا : عبدالرحمٰن ( عبدالرحمٰن ابن مہدی ) اس حدیث کو بیان نہیں کرتے تھے ، میں نے احمد سے کہا : ایسا کیوں ہے ؟ وہ بولے : کیونکہ انہیں یہ معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کو ( روزہ رکھ کر ) رمضان سے ملا دیتے تھے ، نیز انہوں نے کہا : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے برخلاف مروی ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میرے نزدیک یہ اس کے خلاف نہیں ہے ۱؎ اسے علاء کے علاوہ کسی اور نے ان کے والد سے روایت نہیں کیا ہے ۔
Narrated AbuHurayrah:
AbdulAziz ibn Muhammad said: Abbad ibn Kathir came to Medina and went to the assembly of al-Ala’. He caught hold of his hand and made him stand and said: O Allah, he narrates a tradition from his father on the authority of AbuHurayrah who reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying: When the middle of Sha’ban comes, do not fast. Al-Ala’ said: O Allah, my father narrated this tradition on the authority of AbuHurayrah from the Prophet (ﷺ)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَارِثِ الْجَدَلِيُّ، – مِنْ جَدِيلَةِ قَيْسٍ أَنَّ أَمِيرَ مَكَّةَ خَطَبَ ثُمَّ قَالَ عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ نَنْسُكَ لِلرُّؤْيَةِ فَإِنْ لَمْ نَرَهُ وَشَهِدَ شَاهِدَا عَدْلٍ نَسَكْنَا بِشَهَادَتِهِمَا فَسَأَلْتُ الْحُسَيْنَ بْنَ الْحَارِثِ مَنْ أَمِيرُ مَكَّةَ قَالَ لاَ أَدْرِي . ثُمَّ لَقِيَنِي بَعْدُ فَقَالَ هُوَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ثُمَّ قَالَ الأَمِيرُ إِنَّ فِيكُمْ مَنْ هُوَ أَعْلَمُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ مِنِّي وَشَهِدَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى رَجُلٍ قَالَ الْحُسَيْنُ فَقُلْتُ لِشَيْخٍ إِلَى جَنْبِي مَنْ هَذَا الَّذِي أَوْمَأَ إِلَيْهِ الأَمِيرُ قَالَ هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ . وَصَدَقَ كَانَ أَعْلَمَ بِاللَّهِ مِنْهُ فَقَالَ بِذَلِكَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم .
ابو مالک اشجعی سے روایت ہے کہہم سے حسین بن حارث جدلی نے ( جو جدیلہ قیس سے تعلق رکھتے ہیں ) بیان کیا کہ امیر مکہ نے خطبہ دیا پھر کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ عہد لیا کہ ہم چاند دیکھ کر حج ادا کریں ، اگر ہم خود نہ دیکھ سکیں اور دو معتبر گواہ اس کی رویت کی گواہی دیں تو ان کی گواہی پر حج ادا کریں ، میں نے حسین بن حارث سے پوچھا کہ امیر مکہ کون تھے ؟ کہا کہ میں نہیں جانتا ، اس کے بعد وہ پھر مجھ سے ملے اور کہنے لگے : وہ محمد بن حاطب کے بھائی حارث بن حاطب تھے پھر امیر نے کہا : تمہارے اندر ایک ایسے شخص موجود ہیں جو مجھ سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول کی باتوں کو جانتے ہیں اور وہ اس حدیث کے گواہ ہیں ، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا ۔ حسین کا بیان ہے کہ میں نے اپنے پاس بیٹھے ایک بزرگ سے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں جن کی طرف امیر نے اشارہ کیا ہے ؟ کہنے لگے : یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں اور امیر نے سچ ہی کہا ہے کہ وہ اللہ کو ان سے زیادہ جانتے ہیں ، اس پر انہوں نے ( ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ) کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم فرمایا ہے ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
Husayn ibn al-Harith al-Jadli from the tribe of Jadilah Qays said: The governor of Mecca delivered a speech and said: The Messenger of Allah (ﷺ) took a pledge from us that we should perform the rites of hajj after sighting the moon. If we do not sight it and two reliable persons bear witness, we should perform the rites of hajj on the basis of their witness.
I then asked al-Husayn ibn al-Harith: Who was the governor of Mecca? He replied: I do not know. He then met me later on and told me: He was al-Harith ibn Hatib, brother of Muhammad ibn Hatib. The governor then said: There is among you a man who is more acquainted with Allah and His Apostle than I. He witnessed this from the Messenger of Allah (ﷺ). He then pointed with his hand to a man. Al-Husayn said: I asked an old man beside me: Who is that man to whom the governor has alluded?
He said: “This is Abdullah ibn Umar, and he spoke the truth. He was more acquainted with Allah than he. He (Abdullah ibn Umar) said: For this is what the Messenger of Allah (ﷺ) commanded us (to do).
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِئُ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ فَقَدِمَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِاللَّهِ لأَهَلاَّ الْهِلاَلَ أَمْسِ عَشِيَّةً فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا زَادَ خَلَفٌ فِي حَدِيثِهِ وَأَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلاَّهُمْ .
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیںرمضان کے آخری دن لوگوں میں ( چاند کی رویت پر ) اختلاف ہو گیا ، تو دو اعرابی آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو افطار کرنے اور عید گاہ چلنے کا حکم دایا ۔
Narrated Rib’i b. Hirash:On the authority of a man from the Companions of the Prophet (ﷺ): People differed among themselves on the last day of Ramadan (about the appearance of the moon of Shawwal). Then two bedouins came and witnessed before the Prophet (ﷺ) swearing by Allah that they had sighted moon the previous evening. So the Messenger of Allah (ﷺ) commanded the people to break the fast. The narrator Khalaf has added in his version: “and that they should proceed to the place of prayer (for ‘Id)”.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، – يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَوْرٍ ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، – يَعْنِي الْجُعْفِيَّ – عَنْ زَائِدَةَ، – الْمَعْنَى – عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلاَلَ – قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ يَعْنِي رَمَضَانَ – فَقَالَ ” أَتَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ” . قَالَ نَعَمْ . قَالَ ” يَا بِلاَلُ أَذِّنْ فِي النَّاسِ فَلْيَصُومُوا غَدًا ” .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا اور اس نے عرض کیا : میں نے چاند دیکھا ہے ، ( راوی حسن نے اپنی روایت میں کہا ہے یعنی رمضان کا ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اعرابی سے پوچھا : ” کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ؟ “ اس نے جواب دیا : ہاں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا اس بات کی بھی گواہی دیتا ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں ؟ “ اس نے جواب دیا : ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بلال ! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں “ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
A bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said: I have sighted the moon. Al-Hasan added in his version: that is, of Ramadan. He asked: Do you testify that there is no god but Allah? He replied: Yes. He again asked: Do you testify that Muhammad is the Messenger of Allah? He replied: Yes. and he testified that he had sighted the moon. He said: Bilal, announce to the people that they must fast tomorrow.
حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّهُمْ شَكُّوا فِي هِلاَلِ رَمَضَانَ مَرَّةً فَأَرَادُوا أَنْ لاَ يَقُومُوا وَلاَ يَصُومُوا فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ مِنَ الْحَرَّةِ فَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلاَلَ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ أَتَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ” . قَالَ نَعَمْ . وَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلاَلَ فَأَمَرَ بِلاَلاً فَنَادَى فِي النَّاسِ أَنْ يَقُومُوا وَأَنْ يَصُومُوا . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ جَمَاعَةٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلاً وَلَمْ يَذْكُرِ الْقِيَامَ أَحَدٌ إِلاَّ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ .
عکرمہ کہتے ہیں کہایک بار لوگوں کو رمضان کے چاند ( کی روئیت ) سے متعلق شک ہوا اور انہوں نے یہ ارادہ کر لیا کہ نہ تو تراویح پڑھیں گے اور نہ روزے رکھیں گے ، اتنے میں مقام حرہ سے ایک اعرابی آ گیا اور اس نے چاند دیکھنے کی گواہی دی چنانچہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جایا گیا ، آپ نے اس سے سوال کیا : ” کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہیں ؟ “ اس نے کہا : ہاں ، اور چاند دیکھنے کی گواہی بھی دی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں منادی کر دیں کہ لوگ تراویح پڑھیں اور روزہ رکھیں ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ایک جماعت نے سماک سے اور انہوں نے عکرمہ سے مرسلاً روایت کیا ہے ، اور سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے تراویح پڑھنے کا ذکر نہیں کیا ہے ۔
Narrated Ikrimah:
Once the people doubted the appearance of the moon of Ramadan, and intended neither to offer the tarawih prayer nor to keep fast. A bedouin came from al-Harrah and testified that he had sighted the moon. He was brought to the Prophet (ﷺ). He asked: Do you testify that there is no god but Allah, and that I am the Messenger of Allah? He said: Yes; and he testified that he had sighted the moon. He commanded Bilal who announced to the people to offer the tarawih prayer and to keep fast.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ، – يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ – عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى سَلَمَةَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ } كَانَ مَنْ أَرَادَ مِنَّا أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ فَعَلَ حَتَّى نَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا .
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہجب یہ آیت «وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين» ” اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں وہ ایک مسکین کا کھانا فدیہ دے دیں “ ( سورۃ البقرہ : ۱۸۳ ) نازل ہوئی تو جو شخص ہم میں سے روزے نہیں رکھنا چاہتا وہ فدیہ ادا کر دیتا پھر اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی تو اس نے اس حکم کو منسوخ کر دیا ۔
Salamah bin Al Akwa said “After the revelation of the verse “For those who can do it(with hardship) is a ransom, the feeding of one, that is indigent, is one of us intended to leave fast and pay ransom, he could do so.” until the verse following it was revealed and abrogated the (previous) verse.”
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمَرْقَنْدِيُّ، – وَأَنَا لِحَدِيثِهِ، أَتْقَنُ – قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، – هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ – عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلاَلَ فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنِّي رَأَيْتُهُ فَصَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہلوگوں نے چاند دیکھنے کی کوشش کی ( لیکن انہیں نظر نہ آیا ) اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ میں نے اسے دیکھا ہے ، چنانچہ آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
The people looked for the moon, so I informed the Messenger of Allah (ﷺ) that I had sighted it. He fasted and commanded the people to fast.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَىِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ فَصْلَ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ ” .
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں سحری کھانے کا فرق ہے “ ۔
Narrated ‘Amr b. al-‘As:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: The difference between our fasting and that of the people of the Book is eating shortly before dawn.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي رُهْمٍ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، قَالَ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى السَّحُورِ فِي رَمَضَانَ فَقَالَ “ هَلُمَّ إِلَى الْغَدَاءِ الْمُبَارَكِ ” .
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سحری کھانے کے لیے بلایا اور یوں کہا : ” بابرکت «غداء» پر آؤ “ ۔
Narrated Al-Irbad ibn Sariyyah:
The Messenger of Allah (ﷺ) invited me to a meal shortly before dawn in Ramadan saying: Come to the blessed morning meal.
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ أَبُو الْمُطَرِّفِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ نِعْمَ سَحُورُ الْمُؤْمِنِ التَّمْرُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کھجور مومن کی کتنی اچھی سحری ہے “ ۔
Narrated Abu Hurairah:The Prophet (ﷺ) as saying: How good is the believers meal of dates shortly before dawn.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ، يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَمْنَعَنَّ مِنْ سَحُورِكُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ وَلاَ بَيَاضُ الأُفُقِ الَّذِي هَكَذَا حَتَّى يَسْتَطِيرَ ” .
سوادہ قشیری کہتے ہیں کہسمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہیں سحری کھانے سے بلال کی اذان ہرگز نہ روکے اور نہ آسمان کے کنارے کی سفیدی ( صبح کاذب ) ہی باز رکھے ، جو اس طرح ( لمبائی میں ) ظاہر ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ پھیل جائے “ ۔
Addressing (the people) Samurah b. Jundub reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:The adhan (call to prayer) of Bilal should not prevent you from taking a meal shortly before dawn, not does the whiteness of horizon (before dawn) in this way (vertically) until it spreads out horizontally.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ التَّيْمِيِّ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ مِنْ سَحُورِهِ فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ – أَوْ قَالَ يُنَادِي – لِيَرْجِعَ قَائِمُكُمْ وَيَنْتَبِهَ نَائِمُكُمْ وَلَيْسَ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا ” . قَالَ مُسَدَّدٌ وَجَمَعَ يَحْيَى كَفَّيْهِ حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا وَمَدَّ يَحْيَى بِأُصْبَعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کسی کو بلال کی اذان اس کی سحری سے ہرگز نہ روکے ، کیونکہ وہ اذان یا ندا دیتے ہیں تاکہ تم میں قیام کرنے ( تہجد پڑھنے ) والا تہجد پڑھنا بند کر دے ، اور سونے والا جاگ جائے ، فجر کا وقت اس طرح نہیں ہے “ ۔ مسدد کہتے ہیں : راوی یحییٰ نے اپنی دونوں ہتھیلیاں اکٹھی کر کے اور دونوں شہادت کی انگلیاں دراز کر کے اشارے سے سمجھایا یعنی اوپر کو چڑھنے والی روشنی صبح صادق نہیں بلکہ صبح کاذب ہے ، یہاں تک اس طرح ہو جائے ( یعنی روشنی لمبائی میں پھیل جائے ) ۔
Narrated ‘Abd Allah b. Mas’ud:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: The summons (adhan) of Bilal should not restrain one of you from taking a meal shortly before dawn, for he utters adhan or calls (for prayer) so that the man at prayer may return, and the man asleep may get up. Dawn is not (the whiteness) which indicates thus (in perpendicular) – the narrator Musaddad said: Yahya joined his palms (indicating the spread of whiteness vertically – until it indicates thus – and Yahya spread out two ring-fingers of his (demonstrating the spread of whiteness horizontally)l
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ كُلُوا وَاشْرَبُوا وَلاَ يَهِيدَنَّكُمُ السَّاطِعُ الْمُصْعِدُ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَعْتَرِضَ لَكُمُ الأَحْمَرُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْيَمَامَةِ .
طلق رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کھاؤ پیو ، اور اوپر کو چڑھنے والی روشنی تمہیں کھانے پینے سے قطعاً نہ روکے اس وقت تک کھاؤ ، پیو جب تک کہ سرخی چوڑائی میں نہ پھیل جائے یعنی صبح صادق نہ ہو جائے “ ۔
Narrated Talq ibn Ali al-Yamami:
The Messenger of Allah (ﷺ) said: Eat and drink; let not the white and ascending light prevent you from (eating and drinking); so eat and drink until the red light spreads horizontally.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ، ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، – الْمَعْنَى – عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ } . قَالَ أَخَذْتُ عِقَالاً أَبْيَضَ وَعِقَالاً أَسْوَدَ فَوَضَعْتُهُمَا تَحْتَ وِسَادَتِي فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَتَبَيَّنْ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَضَحِكَ فَقَالَ ” إِنَّ وِسَادَكَ لَعَرِيضٌ طَوِيلٌ إِنَّمَا هُوَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ ” . قَالَ عُثْمَانُ ” إِنَّمَا هُوَ سَوَادُ اللَّيْلِ وَبَيَاضُ النَّهَارِ ” .
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہجب آیت کریمہ «حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود» ” یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے “ ( سورۃ البقرہ : ۱۸۷ ) نازل ہوئی تو میں نے ایک سفید اور ایک کالی رسی لے کر اپنے تکیے کے نیچے ( صبح صادق جاننے کی غرض سے ) رکھ لی ، میں دیکھتا رہا لیکن پتہ نہ چل سکا ، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ ہنس پڑے اور کہنے لگے ، ” تمہارا تکیہ تو بڑا لمبا چوڑا ہے ، اس سے مراد رات اور دن ہے “ ۔ عثمان کی روایت میں ہے : ” اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے “ ۔
Narrated ‘Adi b. Hatim:When the verse “Until the white thread of dawn appear to you distinct from its black thread” was revealed, I took a white rope and a black rope, and placed them beneath my pillow ; and then I looked at them, byt they were not clear to me. So I mentioned it to the Messenger of Allah (ﷺ). He laughed and said: Your pillow is so broad and lengthy ; that is (i.e. means) night and day. The version of the narrator ‘Uthman has: That is the blackness of night and whiteness of day.
حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمُ النِّدَاءَ وَالإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ فَلاَ يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی جب صبح کی اذان سنے اور ( کھانے پینے کا ) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی ضرورت پوری کئے بغیر نہ رکھے “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) said: When any of you hears the summons to prayer while he has a vessel in his hand, he should not lay it down till he fulfils his need.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ هِشَامٍ، – الْمَعْنَى – قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِذَا جَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَا هُنَا وَذَهَبَ النَّهَارُ مِنْ هَا هُنَا ” . زَادَ مُسَدَّدٌ ” وَغَابَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ” .
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب ادھر سے رات آ جائے اور ادھر سے دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ افطار کرنے کا وقت ہو گیا “ ۔
Narrated ‘Umar:The Prophet (ﷺ) as saying: When the night approaches from this side and the day retreats on that side, and the sun sets – according to the version of Musaddad – he who fasts has reached the time to break it.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، { وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ } فَكَانَ مَنْ شَاءَ مِنْهُمْ أَنْ يَفْتَدِيَ بِطَعَامِ مِسْكِينٍ افْتَدَى وَتَمَّ لَهُ صَوْمُهُ فَقَالَ { فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ } وَقَالَ { فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ } .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہآیت کریمہ «وعلى الذين يطيقونه فدية طَعام مسكين» نازل ہوئی تو ہم میں سے جو شخص ایک مسکین کا کھانا فدیہ دینا چاہتا دے دیتا اور اس کا روزہ مکمل ہو جاتا ، پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : «فمن تطوع خيرا فهو خير له وأن تصوموا خير لكم» ( سورۃ البقرہ : ۱۸۴ ) ” پھر جو شخص نیکی میں سبقت کرے وہ اسی کے لیے بہتر ہے لیکن تمہارے حق میں بہتر کام روزہ رکھنا ہی ہے “ ، پھر فرمایا : «فمن شهد منكم الشهر فليصمه ومن كان مريضا أو على سفر فعدة من أيام أخر» ( سورۃ البقرہ : ۱۸۵ ) ” تم میں سے جو شخص رمضان کے مہینے کو پائے تو وہ اس کے روزے رکھے ، ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہو وہ دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرے “ ۔
Ibn ‘Abbas explain the Qur’anic verse “For those who can do it(with hardship) is a ransom, the feeding of one, that is indigent” said “If one of them wished to pay ransom by providing food to an indigent person he could pay ransom.. Thus, his fast was complete. Allaah, the Exalted pronounced “But he that will give more of his own free will, it is better for him”. Again he pronounced “So every one of you who is present (at his home) during that month should spend it in fasting.” But, if anyone is ill or on a journey the prescribed period (should be made up) by days later.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، يَقُولُ سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ صَائِمٌ فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ قَالَ ” يَا بِلاَلُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا ” . قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَمْسَيْتَ . قَالَ ” انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا ” . قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا . قَالَ ” انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا ” . فَنَزَلَ فَجَدَحَ فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ” إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ” . وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ قِبَلَ الْمَشْرِقِ .
سلیمان شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے آپ روزے سے تھے ، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بلال ! ( سواری سے ) اترو ، اور ہمارے لیے ستو گھولو “ ، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کے رسول ! اگر اور شام ہو جانے دیں تو بہتر ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اترو ، اور ہمارے لیے ستو گھولو “ ، بلال رضی اللہ عنہ نے پھر کہا : اللہ کے رسول ! ابھی تو دن ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اترو ، اور ہمارے لیے ستو گھولو “ ، چنانچہ وہ اترے اور ستو گھولا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا پھر فرمایا : ” جب تم دیکھ لو کہ رات ادھر سے آ گئی تو روزے کے افطار کا وقت ہو گیا “ ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے مشرق کی جانب اشارہ فرمایا ۔
Narrated ‘Abd Allah b. Abi Awfa:We went along with the Messenger of Allah (ﷺ) while he was fasting. When the sun set, he said to Bilal: Bilal, come down and prepare barley beverage for us. He said: Messenger of Allah, would that you waited for the evening. He said: Come down and prepare barley beverage for us. He said: Messenger of Allah, the say still remains on you (i.e. there remains the brightness of the day). He said: Come down and prepare barley drink for us. So he came down and prepared barley drink. The Messenger of Allah (ﷺ) drank it and said: When you see that the night approaches from this side, he who fasts has reached the time to break it ; and he pointed to the east with his finger.
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، – يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو – عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَزَالُ الدِّينُ ظَاهِرًا مَا عَجَّلَ النَّاسُ الْفِطْرَ لأَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى يُؤَخِّرُونَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دین برابر غالب رہے گا جب تک کہ لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے ، کیونکہ یہود و نصاری اس میں تاخیر کرتے ہیں “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) said: Religion will continue to prevail as long as people hasten to break the fast, because the Jews and the Christians delay doing so.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ – رضى الله عنها – أَنَا وَمَسْرُوقٌ فَقُلْنَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَجُلاَنِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلاَةَ وَالآخَرُ يُؤَخِّرُ الإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلاَةَ قَالَتْ أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلاَةَ قُلْنَا عَبْدُ اللَّهِ . قَالَتْ كَذَلِكَ كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم .
ابوعطیہ کہتے ہیں کہمیں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے ، ہم نے کہا : ام المؤمنین ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو آدمی ہیں ان میں ایک افطار بھی جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے ، اور دوسرا ان دونوں چیزوں میں تاخیر کرتا ہے ، ( بتائیے ان میں کون درستگی پر ہے ؟ ) ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا : ان دونوں میں افطار اور نماز میں جلدی کون کرتا ہے ؟ ہم نے کہا : وہ عبداللہ ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے ۔
Narrated Abu ‘Atiyyah:I and Masruq entered upon ‘Aishah and we said: Mother of believers, there are two persons from the Companions of the Muhammad (ﷺ). One of them hastens to break the fast and hastens to pray while the other delays to break the fast and delays praying. She asked: Which of them hastens to break the fast and hasten to pray ? We replied: ‘Abd Allah (b. Mas’ud). She said: Thus did the Messenger of Allah (ﷺ) do.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنِ الرَّبَابِ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، عَمِّهَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ صَائِمًا فَلْيُفْطِرْ عَلَى التَّمْرِ فَإِنْ لَمْ يَجِدِ التَّمْرَ فَعَلَى الْمَاءِ فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ ” .
سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو اسے کھجور ۱؎ سے روزہ افطار کرنا چاہیئے اگر کھجور نہ پائے تو پانی سے کر لے اس لیے کہ وہ پاکیزہ چیز ہے “ ۔
Narrated Salman ibn Amir:
The Prophet (ﷺ) said: When one of you is fasting, he should break his fast with dates; but if he cannot get any, then (he should break his fast) with water, for water is purifying.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُفْطِرُ عَلَى رُطَبَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ رُطَبَاتٌ فَعَلَى تَمَرَاتٍ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ( مغرب ) پڑھنے سے پہلے چند تازہ کھجوروں سے روزہ افطار کرتے تھے ، اگر تازہ کھجوریں نہ ملتیں تو خشک کھجوروں سے افطار کر لیتے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ مل پاتیں تو چند گھونٹ پانی نوش فرما لیتے ۔
Narrated Anas ibn Malik:
The Messenger of Allah (ﷺ) used to break his fast before praying with some fresh dates; but if there were no fresh dates, he had a few dry dates, and if there were no dry dates, he took some mouthfuls of water.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى أَبُو مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، – يَعْنِي ابْنَ سَالِمٍ – الْمُقَفَّعُ – قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقْبِضُ عَلَى لِحْيَتِهِ فَيَقْطَعُ مَا زَادَ عَلَى الْكَفِّ وَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَفْطَرَ قَالَ “ ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ” .
مروان بن سالم مقفع کہتے ہیں کہمیں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا ، وہ اپنی داڑھی کو مٹھی میں پکڑتے اور جو مٹھی سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے ، اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے : «ذهب الظمأ وابتلت العروق وثبت الأجر إن شاء الله» ” پیاس ختم ہو گئی ، رگیں تر ہو گئیں ، اور اگر اللہ نے چاہا تو ثواب مل گیا “ ۔
Marwan ibn Salim al-Muqaffa’ said:
I saw Ibn Umar holding his beard with his hand and cutting what exceeded the handful of it. He (Ibn Umar) said that the Prophet (ﷺ) said when he broke his fast: Thirst has gone, the arteries are moist, and the reward is sure, if Allah wills.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ زُهْرَةَ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا أَفْطَرَ قَالَ “ اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ ” .
معاذ بن زہرہ سے روایت ہے کہانہیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار فرماتے تو یہ دعا پڑھتے : «اللهم لك صمت وعلى رزقك أفطرت» ” اے اللہ ! میں نے تیری ہی خاطر روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے افطار کیا “ ۔
Narrated Mu’adh ibn Zuhrah:
The Prophet of Allah (ﷺ) used to say when he broke his fast: O Allah, for Thee I have fasted, and with Thy provision I have broken my fast.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ أَفْطَرْنَا يَوْمًا فِي رَمَضَانَ فِي غَيْمٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ طَلَعَتِ الشَّمْسُ قَالَ أَبُو أُسَامَةَ قُلْتُ لِهِشَامٍ أُمِرُوا بِالْقَضَاءِ قَالَ وَبُدٌّ مِنْ ذَلِكَ
اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ماہ رمضان میں ایک دن ہم نے بدلی میں روزہ کھول لیا اس کے بعد سورج نمودار ہو گیا ۔ راوی ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن عروہ سے سوال کیا کہ پھر تو لوگوں کو روزے کی قضاء کا حکم دیا گیا ہو گا ؟ کہنے لگے : کیا اس کے بغیر بھی چارہ ہے ؟ ۔
Narrated Asma’ daughter of Abu Bakr :We broke the fast one during Ramadan when it was cloudy in the lifetime of the Messenger of Allah (ﷺ) ; then the sun rose. Abu Usamah said: I said to Hisham: Were they commanded to atone for it ? He replied: That was inevitable.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ نَهَى عَنِ الْوِصَالِ، قَالُوا فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ . قَالَ “ إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّي أُطْعَمُ وَأُسْقَى ” .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال ( مسلسل روزے رکھنے ) سے منع فرمایا ہے ، لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول ! آپ تو مسلسل روزے رکھتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں تمہاری طرح نہیں ہوں ، مجھے تو کھلایا پلایا جاتا ہے “ ۔
Narrated Ibn ‘Umar:The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited perpetual fasting. They (the people) said: You keep perpetual fasting, Messenger of Allah. He said: My position is not like that you yours. I am provided with food and drink.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ بَكْرَ بْنَ مُضَرَ، حَدَّثَهُمْ عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” لاَ تُوَاصِلُوا فَأَيُّكُمْ أَرَادَ أَنْ يُوَاصِلَ فَلْيُوَاصِلْ حَتَّى السَّحَرِ ” . قَالُوا فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ . قَالَ ” إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنَّ لِي مُطْعِمًا يُطْعِمُنِي وَسَاقِيًا يَسْقِينِي ” .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” تم صوم وصال نہ رکھو ، اگر تم میں سے کوئی صوم وصال رکھنا چاہے تو سحری کے وقت تک رکھے “ ۔ لوگوں نے کہا : آپ تو رکھتے ہیں ؟ فرمایا : ” میں تمہاری طرح نہیں ہوں ، کیونکہ مجھے کھلانے پلانے والا کھلاتا پلاتا رہتا ہے “ ۔
Narrated Abu Sa’id al-Khudri:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: Do not observe perpetual fasting. If any of you wants to observe perpetual fast, he should observe it until the dawn. They (the people) asked: You observe perpetual fast ? He replied: My position is not like that of yours. There is One Who gives me to eat, and there is One who gives me to drink.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ عِكْرِمَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أُثْبِتَتْ لِلْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیںاس آیت کا حکم حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے حق میں باقی رکھا گیا ہے ۔
Ibn ‘Abbas said “The verse concerning the payment of ransom stands valid for pregnant and sucking woman.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ ” . قَالَ أَحْمَدُ فَهِمْتُ إِسْنَادَهُ مِنَ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ وَأَفْهَمَنِي الْحَدِيثَ رَجُلٌ إِلَى جَنْبِهِ أُرَاهُ ابْنَ أَخِيهِ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص ( روزے کی حالت میں ) جھوٹ بولنا ، اور برے عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے “ ۔
Narrated Abu Hurairah:
The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: If anyone does not abandon falsehood and action is accordance with it, Allah has no need that he should abandon his food and drink.
The narrator Ahmad (b. Yunus) said: I learnt the chain of narrators from Ibn Abi Dhi’b, and a man by his side made me understand the tradition. I think he was his cousin.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الصِّيَامُ جُنَّةٌ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ صَائِمًا فَلاَ يَرْفُثْ وَلاَ يَجْهَلْ فَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ إِنِّي صَائِمٌ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” روزہ ( برائیوں سے بچنے کے لیے ) ڈھال ہے ، جب تم میں کوئی صائم ( روزے سے ہو ) تو فحش باتیں نہ کرے ، اور نہ نادانی کرے ، اگر کوئی آدمی اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو اس سے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں ، میں روزے سے ہوں “ ۔
Narrated Abu Hurairah:The Prophet (ﷺ) as saying: Fast is a shield ; when one of you is fasting, he should neither behave in an obscene manner nor foolishly. If a man fights or abuses him, he should say: I am fasting, I am fasting.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسْتَاكُ وَهُوَ صَائِمٌ . زَادَ مُسَدَّدٌ مَا لاَ أَعُدُّ وَلاَ أُحْصِي .
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزے کی حالت میں مسواک کرتے دیکھا ، جسے میں نہ گن سکتا ہوں ، نہ شمار کر سکتا ہوں ۔
Narrated Amir ibn Rabi’ah:
I have seen the Messenger of Allah (ﷺ) using a tooth-stick while he was fasting. Musaddad added in his version: “more often than I could count.”
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ بَعْضِ، أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ النَّاسَ فِي سَفَرِهِ عَامَ الْفَتْحِ بِالْفِطْرِ وَقَالَ “ تَقَوَّوْا لِعَدُوِّكُمْ ” . وَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . قَالَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ الَّذِي حَدَّثَنِي لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْعَرْجِ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ وَهُوَ صَائِمٌ مِنَ الْعَطَشِ أَوْ مِنَ الْحَرِّ .
ابوبکر بن عبدالرحمٰن ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے فتح مکہ کے سال اپنے سفر میں لوگوں کو روزہ توڑ دینے کا حکم دیا ، اور فرمایا : ” اپنے دشمن ( سے لڑنے ) کے لیے طاقت حاصل کرو “ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود روزہ رکھا ۔ ابوبکر کہتے ہیں : مجھ سے بیان کرنے والے نے کہا کہ میں نے مقام عرج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر پر پیاس سے یا گرمی کی وجہ سے پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے ۔
Narrated A Companion of the Prophet:
AbuBakr ibn AbdurRahman reported on the authority of a Companion of the Prophet (ﷺ): I saw the Prophet (ﷺ) commanding the people while he was travelling on the occasion of the conquest of Mecca not to observe fast. He said: Be strong for your enemy. The Messenger of Allah (ﷺ) fasted himself.
Narrated AbuBakr:
A man who narrated his tradition to me said: I have seen the Messenger of Allah (ﷺ) in al-Arj pouring water over his head while he was fasting, either because of thirst or because of heat.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، لَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ بَالِغْ فِي الاِسْتِنْشَاقِ إِلاَّ أَنْ تَكُونَ صَائِمًا ” .
لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرو سوائے اس کے کہ تم روزے سے ہو “ ۔
Narrated Laqit ibn Saburah:
The Prophet (ﷺ) said: Snuff up water freely unless you are fasting.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، – جَمِيعًا – عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، – يَعْنِي الرَّحَبِيَّ – عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ ” . قَالَ شَيْبَانُ أَخْبَرَنِي أَبُو قِلاَبَةَ أَنَّ أَبَا أَسْمَاءَ الرَّحَبِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم .
ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پچھنا لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا “ ۔
Narrated Thawban:
The Prophet (ﷺ) said: A man who cupped and a man who has himself cupped broke their fast. The narrator Shayban said in his version: AbuQilabah told me that AbuAsma’ ar-Rahbi told him that Thawban, the client of the Messenger of Allah (ﷺ), told him that he heard the Prophet (ﷺ) say this.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قِلاَبَةَ الْجَرْمِيُّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ بَيْنَمَا هُوَ يَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ نَحْوَهُ .
ابوقلابہ جرمی نے خبر دی ہے کہشداد بن اوس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے کہ اسی دوران ( آپ نے فرمایا ) ، آگے راوی نے اس سے پہلی والی حدیث کی طرح بیان کیا ۔
Narrated Shaddad ibn Aws:
The tradition mentioned above (No. 2361) has also been transmitted by Shaddad ibn Aws through a different chain of narrators.
This version adds: While Shaddad ibn Aws was walking along with the Prophet (ﷺ)….The narrator then transmitted the rest of the tradition to the same effect.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي الأَشْعَثِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَتَى عَلَى رَجُلٍ بِالْبَقِيعِ وَهُوَ يَحْتَجِمُ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي لِثَمَانَ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَقَالَ “ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ بِإِسْنَادِ أَيُّوبَ مِثْلَهُ .
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع میں ایک شخص کے پاس آئے جو کہ سینگی لگا رہا تھا ، آپ میرا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے ، یہ رمضان کی اٹھارہ تاریخ کا واقعہ ہے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سینگی ( پچھنا ) لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : خالد الحذاء نے ابوقلابہ سے ایوب کی سند سے اسی کے مثل روایت کیا ہے ۔
Narrated Shaddad b. Aws:
The Messenger of Allah (ﷺ) came to a man at al-Baqi’ while he was cupping on the 18th of Ramadan ; he (the Prophet) was holding my hand. Thereupon he said: A man who cups and a man who gets himself cupped break their fast.
Abu Dawud said: The narrator Khalid al-Hadhdha’ transmitted a similar tradition from Abu Qilabah through a different chain of narrators mentioned by the narrator Ayyub.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ، ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، – يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ – عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مَكْحُولٌ، أَنَّ شَيْخًا، مِنَ الْحَىِّ – قَالَ عُثْمَانُ فِي حَدِيثِهِ مُصَدَّقٌ – أَخْبَرَهُ أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ ” .
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سینگی ( پچھنا ) لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا “ ۔
Narrated Thawban, the client of the Prophet (ﷺ):The Prophet (ﷺ) as saying: A man who cups and a man who gets himself cupped break their fast.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا الْعَلاَءُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَاهُ ابْنُ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَكْحُولٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ .
ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سینگی ( پچھنا ) لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ابن ثوبان نے اپنے والد سے اور انہوں نے مکحول سے اسی سند سے اسی کے مثل روایت کیا ہے ۔
Narrated Thawban:
The Prophet (ﷺ) as saying: A man who cups and a man who gets himself cupped break their fast.
Abu Dawud said: Ibn Thawban transmitted a similar tradition from his father on the authority of Makhul through an chain of narrators mentioned by him.
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، { وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ } قَالَ كَانَتْ رُخْصَةً لِلشَّيْخِ الْكَبِيرِ وَالْمَرْأَةِ الْكَبِيرَةِ وَهُمَا يُطِيقَانِ الصِّيَامَ أَنْ يُفْطِرَا وَيُطْعِمَا مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا وَالْحُبْلَى وَالْمُرْضِعُ إِذَا خَافَتَا – قَالَ أَبُو دَاوُدَ يَعْنِي عَلَى أَوْلاَدِهِمَا – أَفْطَرَتَا وَأَطْعَمَتَا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہاللہ تعالیٰ کے فرمان : «وعلى الذين يطيقونه فدية طَعام مسكين» زیادہ بوڑھے مرد و عورت ( جو کہ روزے رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں ) کے لیے رخصت ہے کہ روزے نہ رکھیں ، بلکہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں ، اور حاملہ نیز دودھ پلانے والی عورت بچے کے نقصان کا خوف کریں تو روزے نہ رکھیں ، فدیہ دیں ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یعنی مرضعہ اور حاملہ کو اپنے بچوں کے نقصان کا خوف ہو تو وہ بھی روزے نہ رکھیں اور ہر روزے کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلائیں ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Explaining the verse; “For those who can do it (with hard-ship) is a ransom, the feeding of one, that is indigent,” he said: This was a concession granted to the aged man and woman who were able to keep fast; they were allowed to leave the fast and instead feed an indigent person for each fast; (and a concession) to pregnant and suckling woman when they apprehended harm (to themselves).
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَيُّوبَ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ . وَجَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ وَهِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی ( پچھنا ) لگوایا اور آپ روزے سے تھے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے وہیب بن خالد نے ایوب سے اسی سند سے اسی کے مثل روایت کیا ہے ، اور جعفر بن ربیعہ اور ہشام بن حسان نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل روایت کیا ہے ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:
The Messenger of Allah (ﷺ) had himself cupped when he was fasting.
Abu Dawud said: Wuhaib b. Khalid narrated a similar tradition from Ayyub through a different chain of narrators. Ja’far b. Rabi’ah and Hisham, that is, Ibn Hassan, narrated a similar tradition from ‘Ikrimah on the authority of Ibn ‘Abbas.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ مُحْرِمٌ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی ( پچھنا ) لگوایا ، آپ روزے سے تھے اور احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎ ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Messenger of Allah (ﷺ) had himself cupped when he was fasting and wearing ihram (pilgrim garb).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنِي رَجُلٌ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْحِجَامَةِ وَالْمُوَاصَلَةِ وَلَمْ يُحَرِّمْهُمَا إِبْقَاءً عَلَى أَصْحَابِهِ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ . فَقَالَ “ إِنِّي أُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ وَرَبِّي يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي ” .
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہمجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص نے بیان کیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حالت روزے میں ) سینگی لگوانے اور مسلسل روزے رکھنے سے منع فرمایا ، لیکن اپنے اصحاب کی رعایت کرتے ہوئے اسے حرام قرار نہیں دیا ، آپ سے کہا گیا : اللہ کے رسول ! آپ تو بغیر کھائے پیئے سحر تک روزہ رکھتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں سحر تک روزے کو جاری رکھتا ہوں اور مجھے میرا رب کھلاتا پلاتا ہے “ ۔
Narrated ‘Abd al-Rahman b. Abi Laila:A man from the Companions of the Prophet (ﷺ) told me that the Messenger of Allah (ﷺ) prohibited cupping and perpetual fasting, but he had not made them unlawful showing mercy on his Companions. Thereupon he was asked: Messenger of Allah, you observe perpetual fast till dawn. He replied: I observe perpetual fast till dawn (for) my Lord gives me food and drink.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، – يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ – عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ قَالَ أَنَسٌ مَا كُنَّا نَدَعُ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ إِلاَّ كَرَاهِيَةَ الْجَهْدِ .
ثابت کہتے ہیں کہانس رضی اللہ عنہ نے کہا : ہم روزے دار کو صرف مشقت کے پیش نظر سینگی ( پچھنا ) نہیں لگانے دیتے تھے ۔
Narrated Anas:We would not allow a man who was fasting to get himself cupped due to abomination of hardship.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ أَصْحَابِهِ عَنْ رَجُلٍ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يُفْطِرُ مَنْ قَاءَ وَلاَ مَنِ احْتَلَمَ وَلاَ مَنِ احْتَجَمَ ” .
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے قے کی اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا ، اور نہ اس شخص کا جس کو احتلام ہو گیا ، اور نہ اس شخص کا جس نے پچھنا لگایا “ ۔
Narrated A man from the Companions:
The Messenger of Allah (ﷺ) said: Neither vomiting, nor emission, nor cupping breaks the fast of the one who is fasting.
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ النُّعْمَانِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ هَوْذَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ أَمَرَ بِالإِثْمِدِ الْمُرَوَّحِ عِنْدَ النَّوْمِ وَقَالَ “ لِيَتَّقِهِ الصَّائِمُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ لِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ هُوَ حَدِيثٌ مُنْكَرٌ يَعْنِي حَدِيثَ الْكَحْلِ .
معبد بن ہوذہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک ملا ہوا سرمہ سوتے وقت لگانے کا حکم دیا اور فرمایا : ” روزہ دار اس سے پرہیز کرے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مجھ سے یحییٰ بن معین نے کہا کہ یہ یعنی سرمہ والی حدیث منکر ہے ۔
Narrated Ma’bad b. Hudhah:
The Prophet (ﷺ) commanded to apply collyrium mixed with musk at the time of sleep. He said: A man who is fasting should abstain from it.
Abu Dawud said: Yahya b. Ma’in said to me: This tradition about the use of collyrium is munkar (i.e. contradicts the sound traditions on the subject).
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ كَانَ يَكْتَحِلُ وَهُوَ صَائِمٌ .
عبیداللہ بن ابی بکر بن انس کہتے ہیں کہانس بن مالک رضی اللہ عنہ سرمہ لگاتے تھے اور روزے سے ہوتے تھے ۔
‘Ubaid Allah b. Abu Bakr b. Anas reported on the authority of Anas b. Malik that he used to apply collyrium when he was fasting.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِنَا يَكْرَهُ الْكَحْلَ لِلصَّائِمِ وَكَانَ إِبْرَاهِيمُ يُرَخِّصُ أَنْ يَكْتَحِلَ الصَّائِمُ بِالصَّبِرِ .
اعمش کہتے ہیں کہمیں نے اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو بھی روزے دار کے سرمہ لگانے کو ناپسند کرتے نہیں دیکھا اور ابراہیم نخعی روزے دار کو «صبر» ( ایک قسم کا سرمہ ہے ) کے سرمے کی اجازت دیتے تھے ۔
Al-A’mash said:I did not see any of our companions who abominated the use of collyrium by a man who fasting. Ibrahim would permit the man who was fasting to apply collyrium with aloes.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ ذَرَعَهُ قَىْءٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ وَإِنِ اسْتَقَاءَ فَلْيَقْضِ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ أَيْضًا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ هِشَامٍ مِثْلَهُ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کو قے ہو جائے اور وہ روزے سے ہو تو اس پر قضاء نہیں ، ہاں اگر اس نے قصداً قے کی تو قضاء کرے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے حفص بن غیاث نے بھی ہشام سے اسی کے مثل روایت کیا ہے ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) said: if one has a sudden attack of vomiting while one is fasting, no atonement is required of him, but if he vomits intentionally he must make atonement.
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، عَنْ يَحْيَى، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ حَدَّثَنِي مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ، أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَاءَ فَأَفْطَرَ فَلَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَقُلْتُ إِنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ حَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَاءَ فَأَفْطَرَ . قَالَ صَدَقَ وَأَنَا صَبَبْتُ لَهُ وَضُوءَهُ صلى الله عليه وسلم .
معدان بن طلحہ کا بیان ہے کہ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قے ہوئی تو آپ نے روزہ توڑ ڈالا ، اس کے بعد دمشق کی مسجد میں میری ملاقات ثوبان رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے کہا کہ ابوالدرداء نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قے ہو گئی تو آپ نے روزہ توڑ دیا اس پر ثوبان نے کہا : ابوالدرداء نے سچ کہا اور میں نے ہی ( اس وقت ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی ڈالا تھا ۔
Narrated Ma’dan b. Talhah:That Abu ad-Darda’ narrated to him: The Messenger of Allah (ﷺ) vomited and broke his fast. Then I met Thawban, the client of the Messenger of Allah (ﷺ), in the mosque in Damascus, I said (to him): Abu al-Darda has told me that the Messenger of Allah (ﷺ) vomited and broke his fast. He said: He spoke the truth ; and I poured out water for his ablution (ﷺ).
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو، – يَعْنِي ابْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ – عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ لاَ نَكْتُبُ وَلاَ نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا وَ هَكَذَا وَهَكَذَا ” . وَخَنَسَ سُلَيْمَانُ أُصْبَعَهُ فِي الثَّالِثَةِ يَعْنِي تِسْعًا وَعِشْرِينَ وَثَلاَثِينَ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہم ان پڑھ لوگ ہیں نہ ہم لکھنا جانتے ہیں اور نہ حساب و کتاب ، مہینہ ایسا ، ایسا اور ایسا ہوتا ہے ، ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے بتایا ) “ ، راوی حدیث سلیمان نے تیسری بار میں اپنی انگلی بند کر لی ، یعنی مہینہ انتیس اور تیس دن کا ہوتا ہے ۔
Narrated Abdullah ibn Umar:
The Prophet (ﷺ) said: The month consists of twenty-nine days, but do not fast till you sight it (the moon) and do not break your fast till you sight it. If the weather is cloudy, calculate it thirty days. When the twenty-ninth of Sha’ban came, Ibn Umar would send someone (who tried) to sight the moon for him. If it was sighted, then well and good; in case it was not sighted, and there was no cloud and dust before him (on the horizon), he would not keep fast the next day. If there appeared (on the horizon) before him cloud or dust, he would fast the following day. Ibn Umar would end his fasting alone with the people, and did not follow this calculation.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، وَعَلْقَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ وَلَكِنَّهُ كَانَ أَمْلَكَ لإِرْبِهِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اور چمٹ کر سوتے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے ۔
Narrated ‘Aishah:The Messenger of Allah (ﷺ) used to kiss and embrace while he was fasting, but he was the one of you who had most control over his desire.
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُقَبِّلُ فِي شَهْرِ الصَّوْمِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے مہینے میں بوسہ لیتے ( لے لیا کرتے ) تھے ۔
Narrated ‘Aishah:The Prophet (ﷺ) used to kiss (me) during the month of fasting.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، – يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ الْقُرَشِيَّ – عَنْ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُقَبِّلُنِي وَهُوَ صَائِمٌ وَأَنَا صَائِمَةٌ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا بوسہ لیتے اور آپ روزے سے ہوتے اور میں بھی روزے سے ہوتی ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The Messenger of Allah (ﷺ) used to kiss me when he was fasting and when I was fasting.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ح وَحَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ هَشِشْتُ فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَنَعْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا عَظِيمًا قَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ . قَالَ ” أَرَأَيْتَ لَوْ مَضْمَضْتَ مِنَ الْمَاءِ وَأَنْتَ صَائِمٌ ” . قَالَ عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ فِي حَدِيثِهِ قُلْتُ لاَ بَأْسَ بِهِ . ثُمَّ اتَّفَقَا قَالَ ” فَمَهْ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا : میں خوش ہوا تو میں نے بوسہ لیا اور میں روزے سے تھا ، میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے تو آج بہت بڑی حرکت کر ڈالی ، روزے کی حالت میں بوسہ لیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بھلا بتاؤ اگر تم روزے کی حالت میں پانی سے کلی کر لو ( تو کیا ہوا ) “ ، میں نے کہا : اس میں تو کچھ حرج نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو بس کوئی بات نہیں “ ۔
Narrated Umar ibn al-Khattab:
I got excited, so I kissed while I was fasting, I then said: Messenger of Allah, I have done a big deed; I kissed while I was fasting. He said: What do you think if you rinse your mouth with water while you are fasting. The narrator Isa ibn Hammad said in his version: I said to him: There is no harm in it. Then both of them agreed on the version: He said: Then what?
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ الْعَبْدِيُّ، عَنْ مِصْدَعٍ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ وَيَمُصُّ لِسَانَهَا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں ان کا بوسہ لیتے اور ان کی زبان چوستے تھے ۔ ابن اعرابی کہتے ہیں : یہ سند صحیح نہیں ہے ۔
Narrated Aisha, Ummul Mu’minin:
The Prophet (ﷺ) used to kiss her and suck her tongue when he was fasting.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، – يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ – أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي الْعَنْبَسِ، عَنِ الأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ فَرَخَّصَ لَهُ وَأَتَاهُ آخَرُ فَسَأَلَهُ فَنَهَاهُ . فَإِذَا الَّذِي رَخَّصَ لَهُ شَيْخٌ وَالَّذِي نَهَاهُ شَابٌّ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزہ دار کے بیوی سے چمٹ کر سونے کے متعلق پوچھا ، آپ نے اس کو اس کی اجازت دی ، اور ایک دوسرا شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے بھی اسی سلسلہ میں آپ سے پوچھا تو اس کو منع کر دیا ، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی تھی ، وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ جوان تھا ۔
Narrated AbuHurayrah:
A man asked the Prophet (ﷺ) whether one who was fasting could embrace (his wife) and he gave him permission; but when another man came to him, and asked him, he forbade him. The one to whom he gave permission was an old man and the one whom he forbade was a youth.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الأَذْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمَا قَالَتَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصْبِحُ جُنُبًا . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ الأَذْرَمِيُّ فِي حَدِيثِهِ فِي رَمَضَانَ مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلاَمٍ ثُمَّ يَصُومُ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَمَا أَقَلَّ مَنْ يَقُولُ هَذِهِ الْكَلِمَةَ – يَعْنِي يُصْبِحُ جُنُبًا فِي رَمَضَانَ – وَإِنَّمَا الْحَدِيثُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا وَهُوَ صَائِمٌ .
ام المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں صبح کرتے ۔ عبداللہ اذرمی کی روایت میں ہے : ایسا رمضان میں احتلام سے نہیں بلکہ جماع سے ہوتا تھا ، پھر آپ روزہ سے رہتے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : کتنی کم تر ہے اس شخص کی بات جو یہ یعنی «يصبح جنبا في رمضان» کہتا ہے ، حدیث تو ( جو کہ بہت سے طرق سے مروی ہے ) یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنبی ہو کر صبح کرتے تھے حالانکہ آپ روزے سے ہوتے ۱؎ ۔
Narrated ‘Aishah and Umm Salamah, wives of the Prophet (ﷺ):
The Messenger of Allah (ﷺ) would be overtaken by the dawn when he was in a state of sexual defilement. The narrator ‘Abd Allah al-Adhrami said in his version: During Ramadan, due to sexual intercourse and no owing to a dream (i.e. nocturnal emission), and would fast.
Abu Dawud said: How brief is this sentence uttered by the narrator, this is, “he was overtaken by daw when he was in the state of sexual defilement”? The tradition says: The Prophet (ﷺ) was overtaken by dawn in the state of sexual defilement when he was fasting.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، – يَعْنِي الْقَعْنَبِيَّ – عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي يُونُسَ، مَوْلَى عَائِشَةَ عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى الْبَابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” وَأَنَا أُصْبِحُ جُنُبًا وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ فَأَغْتَسِلُ وَأَصُومُ ” . فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ لَسْتَ مِثْلَنَا قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ ” وَاللَّهِ إِنِّي لأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّبِعُ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دروازے پر کھڑے ہو کر کہا : اللہ کے رسول ! میں جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور روزہ رکھنا چاہتا ہوں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں بھی جنابت کی حالت میں صبح کرتا ہوں اور روزہ رکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں پھر غسل کرتا ہوں اور روزہ رکھ لیتا ہوں “ ، اس شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! آپ تو ہماری طرح نہیں ہیں ، اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر رکھے ہیں ، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے اور فرمایا : ” اللہ کی قسم ! مجھے امید ہے کہ میں تم میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں ، اور مجھے کیا کرنا ہے اس بات کو بھی تم سے زیادہ جانتا ہوں “ ۔
Narrated ‘Aishah, wife of Prophet (ﷺ):A man said to Messenger of Allah (ﷺ): Messenger of Allah, I was overtaken by dawn while I was sexually defiled, and I want to keep fast. The Messenger of Allah (ﷺ) said: I am also overtaken by dawn while I am in the state of sexual defilement ; I also want to keep fast. I take a bath and I keep fast. The man said: Messenger of Allah, you are not like us ; Allah has forgiven you your past and future sins. The Messenger of Allah (ﷺ) became angry and said: I swear by Allah, I hope I shall be the most fearful of you of Allah, and most familiar of you with what I follow.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، – قَالَ مُسَدَّدٌ – حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَلَكْتُ . فَقَالَ ” مَا شَأْنُكَ ” . قَالَ وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ . قَالَ ” فَهَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا ” . قَالَ لاَ . قَالَ ” اجْلِسْ ” . فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ ” تَصَدَّقْ بِهِ ” . فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرَ مِنَّا فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى بَدَتْ ثَنَايَاهُ قَالَ ” فَأَطْعِمْهُ إِيَّاهُمْ ” . وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ أَنْيَابُهُ .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہلاک ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا بات ہے ؟ “ اس نے کہا : میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم ایک گردن آزاد کر سکتے ہو ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، فرمایا : ” دو مہینے مسلسل روزے رکھنے کی طاقت ہے ؟ “ کہا : نہیں ، فرمایا : ” ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو ؟ “ ، کہا : نہیں ، فرمایا : ” بیٹھو “ ، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک بڑا تھیلا آ گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ” انہیں صدقہ کر دو “ ، کہنے لگا : اللہ کے رسول ! مدینہ کی ان دونوں سیاہ پتھریلی پہاڑیوں کے بیچ ہم سے زیادہ محتاج کوئی گھرانہ ہے ہی نہیں ، اس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت ظاہر ہو گئے اور فرمایا : ” اچھا تو انہیں ہی کھلا دو “ ۔ مسدد کی روایت میں ایک دوسری جگہ «ثناياه» کی جگہ «أنيابه» ہے ۔
Narrated Abu Hurairah:A man came to the Prophet (ﷺ) and said: I am undone. He asked him: What has happened to you ? He said: I had intercourse with my wife in Ramadan (while I was fasting). He asked: Can you set a slave free ? He said: No. He again asked: Can you fast for two consecutive months ? He said: No. He asked: Can you provide food for sixty poor people ? He said: No. He said: Sit down. Then a huge basket containing dates (‘araq) was brought to the Prophet (ﷺ). He then said to him: Give it as sadaqah (i.e. alms). He said: Messenger of Allah, there is no poorer family than mine between the two lave plains of it (Medina). The Messenger of Allah (ﷺ) laughed so that his eye-teeth became visible, and said: Give it to your family to eat. Musaddad said in another place: “his canine teeth”.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِمَعْنَاهُ . زَادَ الزُّهْرِيُّ وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا رُخْصَةً لَهُ خَاصَّةً فَلَوْ أَنَّ رَجُلاً فَعَلَ ذَلِكَ الْيَوْمَ لَمْ يَكُنْ لَهُ بُدٌّ مِنَ التَّكْفِيرِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَالأَوْزَاعِيُّ وَمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ وَعِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ عَلَى مَعْنَى ابْنِ عُيَيْنَةَ . زَادَ الأَوْزَاعِيُّ وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ .
اس سند سے بھی زہری سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہےاس میں زہری نے یہ الفاظ زائد کہے کہ یہ ( کھجوریں اپنے اہل و عیال کو ہی کھلا دینے کا حکم ) اسی شخص کے ساتھ خاص تھا اگر اب کوئی اس گناہ کا ارتکاب کرے تو اسے کفارہ ادا کئے بغیر چارہ نہیں ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے لیث بن سعد ، اوزاعی ، منصور بن معتمر اور عراک بن مالک نے ابن عیینہ کی روایت کے ہم معنی روایت کیا ہے اور اوزاعی نے اس میں «واستغفر الله» ” اور اللہ سے بخشش طلب کر “ کا اضافہ کیا ہے ۔
This tradition has also been transmitted by al-Zuhri through a different chain of narrators to the same effect. Al-Zuhri added in his version:This was a special concession for him. If a man commits this act today, the expiation is necessary for him.
Abu Dawud said: Al-Laith b. Sa’d, al-Awza’i, Mansur b. al-Mu’tamir and ‘Irak b. Malik have narrated this tradition like the one narrated by Ibn ‘Uyainah. Al-Awza’i narrated in his version the words: Beg pardon of Allah.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ فَلاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ ثَلاَثِينَ ” . قَالَ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا كَانَ شَعْبَانُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ نُظِرَ لَهُ فَإِنْ رُؤِيَ فَذَاكَ وَإِنْ لَمْ يُرَ وَلَمْ يَحُلْ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ وَلاَ قَتَرَةٌ أَصْبَحَ مُفْطِرًا فَإِنْ حَالَ دُونَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرَةٌ أَصْبَحَ صَائِمًا . قَالَ فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُفْطِرُ مَعَ النَّاسِ وَلاَ يَأْخُذُ بِهَذَا الْحِسَابِ .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مہینہ انتیس دن کا ( بھی ) ہوتا ہے لہٰذا چاند دیکھے بغیر نہ روزہ رکھو ، اور نہ ہی دیکھے بغیر روزے چھوڑو ، اگر آسمان پر بادل ہوں تو تیس دن پورے کرو “ ۔ راوی کا بیان ہے کہ جب شعبان کی انتیس تاریخ ہوتی تو ابن عمر رضی اللہ عنہما چاند دیکھتے اگر نظر آ جاتا تو ٹھیک اور اگر نظر نہ آتا اور بادل اور کوئی سیاہ ٹکڑا اس کے دیکھنے کی جگہ میں حائل نہ ہوتا تو دوسرے دن روزہ نہ رکھتے اور اگر بادل یا کوئی سیاہ ٹکڑا دیکھنے کی جگہ میں حائل ہو جاتا تو صائم ہو کر صبح کرتے ۔ راوی کا یہ بھی بیان ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما لوگوں کے ساتھ ہی روزے رکھنا چھوڑتے تھے ، اور اپنے حساب کا خیال نہیں کرتے تھے ۔
Ibn ‘Umar reported the Apostle of Allaah(ﷺ) as saying “The month consists of twenty nine days, but do not fast till you sight it (the moon) and do not break your fast till you sight it. If the weather is cloudy, calculate it thirty days. When the twenty-ninth of Sha’ban came, Ibn ‘Umar would send someone (who tried) to sight the moon for him. If it was sighted then well and good, in case it was not sighted and there was no cloud and dust before him (on the horizon) he would not keep fast the next day. If there appeared (on the horizon) before him cloud or dust, he would fast the following day. Ibn ‘Umar would end his fasting alone with the people and did not follow this calculation.”
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُعْتِقَ رَقَبَةً أَوْ يَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ أَوْ يُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا . قَالَ لاَ أَجِدُ . فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” اجْلِسْ ” . فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ ” خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ ” . فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحَدٌ أَحْوَجَ مِنِّي . فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ وَقَالَ لَهُ ” كُلْهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَلَى لَفْظِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلاً أَفْطَرَ وَقَالَ فِيهِ ” أَوْ تُعْتِقَ رَقَبَةً أَوْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ أَوْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک شخص نے رمضان میں روزہ توڑ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک غلام آزاد کرنے ، یا دو مہینے کا مسلسل روزے رکھنے ، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم فرمایا ، وہ شخص کہنے لگا کہ میں تو ( ان میں سے ) کچھ نہیں پاتا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ” بیٹھ جاؤ “ ، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک تھیلا آ گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” انہیں لے لو اور صدقہ کر دو “ ، وہ کہنے لگا : اللہ کے رسول ! مجھ سے زیادہ ضرورت مند تو کوئی ہے ہی نہیں ، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے دانت نظر آنے لگے اور اس سے فرمایا : ” تم ہی اسے کھا جاؤ “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ابن جریج نے زہری سے مالک کی روایت کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے روزہ توڑ دیا ، اس میں ہے «أو تعتق رقبة أو تصوم شهرين أو تطعم ستين مسكينا» ۱؎ ۔
Narrated Abu Hurairah:
(A man broke his fast intentionally) during Ramadan. The Messenger of Allah (ﷺ) commanded him to emancipate a slave, or fast for two months, or feed sixty poor men. He said: I cannot provide. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Sit down. Thereafter a huge basket of dates (‘araq) was brought to the Messenger of Allah (ﷺ). He said: Take this and give it as sadaqah (alms). He said: Messenger of Allah, there is no poorer than I. The Messenger of Allah (ﷺ) thereupon laughed so that his canine teeth became visible and said: Eat it yourself.
Abu Dawud said: Ibn Juraij narrated it from al-Zuhri in the wordings of the narrator Malik that a man broke his fast. This version says: You should either free a slave, or fast for two months, or provide food for sixty poor men.
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ بِهَذَا الْحَدِيثِ . قَالَ فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ قَدْرُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا وَقَالَ فِيهِ “ كُلْهُ أَنْتَ وَأَهْلُ بَيْتِكَ وَصُمْ يَوْمًا وَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اس نے رمضان میں روزہ توڑ دیا تھا ، آگے اوپر والی حدیث کا ذکر ہے اس میں ہے : پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بڑا تھیلا آیا جس میں پندرہ صاع کے بقدر کھجوریں تھیں ، اور اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے تم اور تمہارے گھر والے کھاؤ ، اور ایک دن کا روزہ رکھ لو ، اور اللہ سے بخشش طلب کرو “ ۔
Abu Hurairah said:A man came to the Prophet (ﷺ). He broke his fast during Ramadan. He then narrated the rest of this tradition adding: Then a huge basket containing fifteen sa’s of dates was brought to him. He said: Eat it yourself and your family and keep one fast and beg pardon of Allah.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ، حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تَقُولُ أَتَى رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ احْتَرَقْتُ . فَسَأَلَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَا شَأْنُهُ قَالَ أَصَبْتُ أَهْلِي . قَالَ ” تَصَدَّقْ ” . قَالَ وَاللَّهِ مَا لِي شَىْءٌ وَلاَ أَقْدِرُ عَلَيْهِ . قَالَ ” اجْلِسْ ” . فَجَلَسَ فَبَيْنَمَا هُوَ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ رَجُلٌ يَسُوقُ حِمَارًا عَلَيْهِ طَعَامٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا ” . فَقَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” تَصَدَّقْ بِهَذَا ” . فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَى غَيْرِنَا فَوَاللَّهِ إِنَّا لَجِيَاعٌ مَا لَنَا شَىْءٌ . قَالَ ” كُلُوهُ ” .
عباد بن عبداللہ بن زبیر کا بیان ہے کہانہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص رمضان میں مسجد کے اندر آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! میں تو بھسم ہو گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے ؟ کہنے لگا : میں نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صدقہ کر دو “ ، وہ کہنے لگا : اللہ کی قسم ! میرے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے ، اور نہ میرے اندر استطاعت ہے ، فرمایا : ” بیٹھ جاؤ “ ، وہ بیٹھ گیا ، اتنے میں ایک شخص غلے سے لدا ہوا گدھا ہانک کر لایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ابھی بھسم ہونے والا کہاں ہے ؟ “ وہ شخص کھڑا ہو گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے صدقہ کر دو “ ، بولا : اللہ کے رسول ! کیا اپنے علاوہ کسی اور پر صدقہ کروں ؟ اللہ کی قسم ! ہم بھوکے ہیں ، ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ، فرمایا : ” اسے تم ہی کھا لو “ ۔
Narrated ‘Aishah, wife of Prophet (ﷺ):A man came to the Prophet (ﷺ) during Ramadan in the mosque. He said: Messenger of Allah, I am burnt. The Prophet (ﷺ) asked him what happened to him. He said: I had sexual intercourse with my wife. He said: Give sadaqah (alms). He said: I swear by Allah, I possess nothing with me, and I cannot do this. He said: Sit down. He sat down. While he was waiting, a man came forward driving his donkey loaded with food. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Where is the man who was burnt just now ? Thereupon the man stood up. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Give it as sadaqah (alms). He asked: Messenger of Allah, to others than us ? By Allah. we are hungry, we have nothing (to eat). He said: Eat it yourselves.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ عِشْرُونَ صَاعًا .
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی قصہ مروی ہےلیکن اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا تھیلا لایا گیا جس میں بیس صاع کھجوریں تھیں ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by ‘Aishah through a different chain of narrators. This version adds:A huge basket containing twenty sa’s (of dates) was brought.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ مُطَوِّسٍ، عَنْ أَبِيهِ، – قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي الْمُطَوِّسِ، عَنْ أَبِيهِ، – عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ رَخَّصَهَا اللَّهُ لَهُ لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صِيَامُ الدَّهْرِ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے رمضان میں بغیر کسی شرعی عذر کے ایک دن کا روزہ توڑ دیا تو اس کی قضاء زمانہ بھر کے روزے بھی نہیں کر سکیں گے “ ۔
Narrated AbuHurayrah:
The Prophet (ﷺ) said: If anyone breaks his fast one day in Ramadan without a concession granted to him by Allah, a perpetual fast will not atone for it.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي حَبِيبٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ، – قَالَ فَلَقِيتُ ابْنَ الْمُطَوِّسِ فَحَدَّثَنِي – عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ كَثِيرٍ وَسُلَيْمَانَ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَاخْتُلِفَ عَلَى سُفْيَانَ وَشُعْبَةَ عَنْهُمَا ابْنُ الْمُطَوِّسِ وَأَبُو الْمُطَوِّسِ .
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےابن کثیر اور سلیمان کی حدیث نمبر ( ۲۳۹۶ ) کے مثل مرفوعاً مروی ہے ۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators similar to the tradition narrated by Ibn Kathir and Sulaiman.
Abu Dawud said:Sufyan and Shu’bah differed among themselves on the name of the narrator Ibn al-Mutawwas and Abu al-Mutawwas.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَحَبِيبٌ، وَهِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَكَلْتُ وَشَرِبْتُ نَاسِيًا وَأَنَا صَائِمٌ . فَقَالَ “ أَطْعَمَكَ اللَّهُ وَسَقَاكَ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے بھول کر کھا پی لیا ، اور میں روزے سے تھا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تمہیں اللہ تعالیٰ نے کھلایا پلایا “ ۔
Narrated Abu Hurairah:A man came to the Prophet (ﷺ) and said: Messenger of Allah, I ate and drank in forgetfulness when I was fasting. Hie said: Allah had fed you and given you drink.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ، – رضى الله عنها – تَقُولُ إِنْ كَانَ لَيَكُونُ عَلَىَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَهُ حَتَّى يَأْتِيَ شَعْبَانُ .
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہانہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا : مجھ پر ماہ رمضان کی قضاء ہوتی تھی اور میں انہیں رکھ نہیں پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان آ جاتا ۔
Narrated ‘Aishah:If I had some part of the fast of Ramadan to make up, I would not be able to atone for it except in Sha’ban.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ هَذَا فِي النَّذْرِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمہ روزے ہوں تو اس کی جانب سے اس کا ولی روزے رکھے گا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حکم نذر کے روزے کا ہے اور یہی احمد بن حنبل کا قول ہے ۔
Narrated ‘Aishah:
The Prophet (ﷺ) as saying: If anyone dies when some fast is due from him (i.e. which he could not keep) his heir must fast on his behalf.
Abu Dawud said: This applies to the fast which a man vows ; and this is the opinion of Ahmad b. Hanbal.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ إِذَا مَرِضَ الرَّجُلُ فِي رَمَضَانَ ثُمَّ مَاتَ وَلَمْ يَصُمْ أُطْعِمَ عَنْهُ وَلَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ قَضَاءٌ وَإِنْ كَانَ عَلَيْهِ نَذْرٌ قَضَى عَنْهُ وَلِيُّهُ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہجب آدمی رمضان میں بیمار ہو جائے پھر مر جائے اور روزے نہ رکھ سکے تو اس کی جانب سے کھانا کھلایا جائے گا اور اس پر قضاء نہیں ہو گی اور اگر اس نے نذر مانی تھی تو اس کا ولی اس کی جانب سے پورا کرے گا ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:If a man falls ill during Ramadan and he dies, while he could not keep the fast, food will be provided (for the poor men) on his behalf ; there is no atonement (for his fasts) due from him. If there is some vow which he could not fulfill, his heir must atone on his behalf.
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنِي أَيُّوبُ، قَالَ كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَهْلِ الْبَصْرَةِ بَلَغَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم زَادَ وَإِنَّ أَحْسَنَ مَا يُقَدَّرُ لَهُ إِذَا رَأَيْنَا هِلاَلَ شَعْبَانَ لِكَذَا وَكَذَا فَالصَّوْمُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لِكَذَا وَكَذَا إِلاَّ أَنْ تَرَوُا الْهِلاَلَ قَبْلَ ذَلِكَ .
ایوب کہتے ہیں : عمر بن عبدالعزیز نے بصرہ والوں کو لکھا کہہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق معلوم ہوا ہے ۔ ۔ ۔ ، آگے اسی طرح ہے جیسے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اوپر والی مرفوع حدیث میں ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے : ” اچھا اندازہ یہ ہے کہ جب ہم شعبان کا چاند فلاں فلاں روز دیکھیں تو روزہ ان شاءاللہ فلاں فلاں دن کا ہو گا ، ہاں اگر چاند اس سے پہلے ہی دیکھ لیں ( تو چاند دیکھنے ہی سے روزہ رکھیں ) “ ۔
Narrated Ayyub :’Umar b. ‘Abd al-‘Aziz wrote (a letter) to the people of Basrah: It has reached us from the Messenger of Allah (ﷺ), like the tradition narrated by Ibn ‘Umar from the Prophet (ﷺ). This version adds: The best calculation is that when we sight the moon of Sha’ban on such-and-such date, fasting will being on such-and-such dates, Allah willing, except they they sight the moon before that (date).
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ حَمْزَةَ الأَسْلَمِيَّ، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ أَفَأَصُومُ فِي السَّفَرِ قَالَ “ صُمْ إِنْ شِئْتَ وَأَفْطِرْ إِنْ شِئْتَ ” .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہحمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا : اللہ کے رسول ! میں مسلسل روزے رکھتا ہوں تو کیا سفر میں بھی روزے رکھوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” چاہو تو رکھو اور چاہو تو نہ رکھو “ ۔
Narrated ‘Aishah:Hamzat al-Aslami asked the Prophet (ﷺ): Messenger of Allah, I am a man who keeps perpetual fast, may I fast while on a journey? He replied: Fast if you like, or break your fast if you like.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْمَدَنِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ الأَسْلَمِيَّ، يَذْكُرُ أَنَّ أَبَاهُ، أَخْبَرَهُ عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي صَاحِبُ ظَهْرٍ أُعَالِجُهُ أُسَافِرُ عَلَيْهِ وَأَكْرِيهِ وَإِنَّهُ رُبَّمَا صَادَفَنِي هَذَا الشَّهْرُ – يَعْنِي رَمَضَانَ – وَأَنَا أَجِدُ الْقُوَّةَ وَأَنَا شَابٌّ وَأَجِدُ بِأَنْ أَصُومَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهْوَنَ عَلَىَّ مِنْ أَنْ أُؤَخِّرَهُ فَيَكُونَ دَيْنًا أَفَأَصُومُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْظَمُ لأَجْرِي أَوْ أُفْطِرُ قَالَ “ أَىُّ ذَلِكَ شِئْتَ يَا حَمْزَةُ ” .
حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہمیں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! میں سواریوں والا ہوں ، انہیں لے جایا کرتا ہوں ، ان پر سفر کرتا ہوں اور انہیں کرایہ پر بھی دیتا ہوں ، اور بسا اوقات مجھے یہی مہینہ یعنی رمضان مل جاتا ہے اور میں جوان ہوں اپنے اندر روزہ رکھنے کی طاقت پاتا ہوں ، میں یہ بھی سوچتا ہوں کہ روزہ مؤخر کرنے سے آسان یہ ہے کہ اسے رکھ لیا جائے ، تاکہ بلاوجہ قرض نہ بنا رہے ، اللہ کے رسول ! میرے لیے روزہ رکھنے میں زیادہ ثواب ہے یا چھوڑ دینے میں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حمزہ ! جیسا بھی تم چاہو “ ۔
Narrated Hamzat al-Aslami:I said: Messenger of Allah. I am a master of mounts and I use them ! I myself travel on them and I rent them. This month, that is, Ramadan, happend to come to me (while I am on a journey), and I find myself strong enough (to fast) as I am young, and I find that it is easier for me to fast than to postpone it, and i becomes debt due from me. Does it bring me more reward, Messenger of Allah, if I fast, or if I break ? He replied: Whichever you like, Hamzah.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَرَفَعَهُ إِلَى فِيهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ . فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَدْ صَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَفْطَرَ فَمَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے یہاں تک کہ مقام عسفان پر پہنچے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پانی وغیرہ کا ) برتن منگایا اور اسے اپنے منہ سے لگایا تاکہ آپ اسے لوگوں کو دکھا دیں ( کہ میں روزے سے نہیں ہوں ) اور یہ رمضان میں ہوا ، اسی لیے ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ بھی رکھا ہے اور افطار بھی کیا ہے ، تو جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:The Prophet (ﷺ) left Medina for Mecca till he reached ‘Usfan, He then called for a vessel (of water). It was raised to his mouth to show it to the people, and that was in Ramadan. Ibn ‘Abbas used to say: The Prophet (ﷺ) fasted and he broke his fast. He who likes may fast and he who likes may break.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ فَصَامَ بَعْضُنَا وَأَفْطَرَ بَعْضُنَا فَلَمْ يَعِبِ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ .
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رمضان میں سفر کیا تو ہم میں سے بعض لوگوں نے روزہ رکھا اور بعض نے نہیں رکھا تو نہ تو روزہ توڑنے والوں نے ، روزہ رکھنے والوں پر عیب لگایا ، اور نہ روزہ رکھنے والوں نے روزہ توڑنے والوں پر عیب لگایا ۔
Narrated Anas :We travelled along with the Prophet (ﷺ) during Ramadan. Some of us were fasting and other broke their fast. Those who fasted did not find fault with those who broke, and those who broke their fast did not find fault with those who fasted.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ قَزَعَةَ، قَالَ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ وَهُوَ يُفْتِي النَّاسَ وَهُمْ مُكِبُّونَ عَلَيْهِ فَانْتَظَرْتُ خَلْوَتَهُ فَلَمَّا خَلاَ سَأَلْتُهُ عَنْ صِيَامِ رَمَضَانَ فِي السَّفَرِ فَقَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ عَامَ الْفَتْحِ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصُومُ وَنَصُومُ حَتَّى بَلَغَ مَنْزِلاً مِنَ الْمَنَازِلِ فَقَالَ ” إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ ” . فَأَصْبَحْنَا مِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ – قَالَ – ثُمَّ سِرْنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فَقَالَ ” إِنَّكُمْ تُصَبِّحُونَ عَدُوَّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ فَأَفْطِرُوا ” . فَكَانَتْ عَزِيمَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . قَالَ أَبُو سَعِيدٍ ثُمَّ لَقَدْ رَأَيْتُنِي أَصُومُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ ذَلِكَ وَبَعْدَ ذَلِكَ .
قزعہ کہتے ہیں کہمیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور وہ لوگوں کو فتوی دے رہے تھے ، اور لوگ ان پر جھکے جا رہے تھے تو میں تنہائی میں ملاقات کی غرض سے انتظار کرتا رہا ، جب وہ اکیلے رہ گئے تو میں نے سفر میں رمضان کے مہینے کے روزے کا حکم دریافت کیا ، انہوں نے کہا : ہم فتح مکہ کے سال رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر پر نکلے ، سفر میں اللہ کے رسول بھی روزے رکھتے تھے اور ہم بھی ، یہاں تک کہ جب منزلیں طے کرتے ہوئے ایک پڑاؤ پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اب تم دشمن کے بالکل قریب آ گئے ہو ، روزہ چھوڑ دینا تمہیں زیادہ توانائی بخشے گا “ ، چنانچہ دوسرے دن ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھا اور کچھ نے نہیں رکھا ، پھر ہمارا سفر جاری رہا پھر ہم نے ایک جگہ قیام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صبح تم دشمن کے پاس ہو گے اور روزہ نہ رکھنا تمہارے لیے زیادہ قوت بخش ہے ، لہٰذا روزہ چھوڑ دو “ ، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے تاکید تھی ۔ ابوسعید کہتے ہیں : پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس سے پہلے بھی روزے رکھے اور اس کے بعد بھی ۔
Narrated Qaza’ah:
I came to Abu Sa’id al-Khudri while he was giving his legal opinion to the people who bent down on him. So I waited to see hi when he was alone. When he became alone, I asked him about keeping fast while travelling. He said: we went out along with the Prophet (ﷺ) in Ramadan in the year of conquest of Mecca. The Messenger of Allah (ﷺ) fasted and we fasted until he reached a certain stage. He said: You have come near your enemy; the breaking of fast will bring you more strength. Then morning came when some of us fasted and other broke their fast. He (Abu Sa’id al-Khudri) said: We then proceeded and alighted at a stage. He said: You are going to attack your enemy tomorrow morning ; breaking the fast will bring you more strength ; so break your fast (i.e. do not keep fast). This resolution (of breaking the fast) took place (due to the announcement) from the Messenger of Allah (ﷺ).
Abu Sa’id said: Then I found myself keeping fast along with the Prophet (ﷺ) before and after that.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، – يَعْنِي ابْنَ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ – عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَسَنٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يُظَلَّلُ عَلَيْهِ وَالزِّحَامُ عَلَيْهِ فَقَالَ “ لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ ” .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس پر سایہ کیا جا رہا تھا اور اس پر بھیڑ لگی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں “ ۔
Narrated Jabir b. ‘Abd Allah :The Prophet (ﷺ) saw a man who had been put in the shade and saw a crowd of people around him (in the course of a journey). He said: Fasting while on journey is not part of righteousness.
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلاَلٍ الرَّاسِبِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، – رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ إِخْوَةِ بَنِي قُشَيْرٍ – قَالَ أَغَارَتْ عَلَيْنَا خَيْلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَانْتَهَيْتُ – أَوْ قَالَ فَانْطَلَقْتُ – إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَأْكُلُ فَقَالَ ” اجْلِسْ فَأَصِبْ مِنْ طَعَامِنَا هَذَا ” . فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ . قَالَ ” اجْلِسْ أُحَدِّثْكَ عَنِ الصَّلاَةِ وَعَنِ الصِّيَامِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَضَعَ شَطْرَ الصَّلاَةِ أَوْ نِصْفَ الصَّلاَةِ وَالصَّوْمَ عَنِ الْمُسَافِرِ وَعَنِ الْمُرْضِعِ أَوِ الْحُبْلَى ” . وَاللَّهِ لَقَدْ قَالَهُمَا جَمِيعًا أَوْ أَحَدَهُمَا قَالَ فَتَلَهَّفَتْ نَفْسِي أَنْ لاَ أَكُونَ أَكَلْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم .
انس بن مالک ۱؎ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ( جو بنی قشیر کے برادران بنی عبداللہ بن کعب کے ایک فرد ہیں ) وہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھوڑ سوار دستے نے ہم پر حملہ کیا ، میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا ، یا یوں کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا ، آپ کھانا تناول فرما رہے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بیٹھو ، اور ہمارے کھانے میں سے کچھ کھاؤ “ ، میں نے کہا : میں روزے سے ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اچھا بیٹھو ، میں تمہیں نماز اور روزے کے بارے میں بتاتا ہوں : اللہ نے ( سفر میں ) نماز آدھی کر دی ہے ، اور مسافر ، دودھ پلانے والی ، اور حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی رخصت دی ہے “ ، قسم اللہ کی ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کا ذکر کیا یا ان دونوں میں سے کسی ایک کا ، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے میں سے نہ کھا پانے کا افسوس رہا ۔
Narrated Anas ibn Malik:
A man from Banu Abdullah ibn Ka’b brethren of Banu Qushayr (not Anas ibn Malik, the well-known Companion), said: A contingent from the cavalry of the Messenger of Allah (ﷺ) raided us. I reached (for he said went) to the Messenger of Allah (ﷺ) who was taking his meals. He said: Sit down, and take some from this meal of ours. I said: I am fasting, he said: Sit down, I shall tell you about prayer and fasting. Allah has remitted half the prayer to a traveller, and fasting to the traveller, the woman who is suckling an infant and the woman who is pregnant, I swear by Allah, he mentioned both (i.e. suckling and pregnant women) or one of them. I was grieved for not taking the food of the Messenger of Allah (ﷺ).
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ غَزَوَاتِهِ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ أَوْ كَفَّهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ مَا فِينَا صَائِمٌ إِلاَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ .
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی غزوے میں نکلے ، گرمی اس قدر شدید تھی کہ شدت کی وجہ سے ہم میں سے ہر شخص اپنا ہاتھ یا اپنی ہتھیلی اپنے سر پر رکھ لیتا ، اس موقعے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ ہم میں سے کوئی بھی روزے سے نہ تھا ۔
Narrated Abu al-Darda:We went out along with the Messenger of Allah (ﷺ) for some battle in intense heat, so much so that one of us placed his hand on his head, or placed his palm on his head, due to intense heat, No one of us fasted except the Messenger of Allah (ﷺ) and ‘Abd Allah b. Rawahah.
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، ح وَحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، – الْمَعْنَى – قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَزْدِيُّ، حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ سِنَانَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ الْهُذَلِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ كَانَتْ لَهُ حَمُولَةٌ تَأْوِي إِلَى شِبَعٍ فَلْيَصُمْ رَمَضَانَ حَيْثُ أَدْرَكَهُ ” .
سلمہ بن محبق ہذلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس منزل پر ایسی سواری ہو جو اسے ایسی جگہ پہنچا سکے جہاں اسے راحت و آسودگی ملے تو وہ جہاں بھی رمضان کا مہینہ پا لے روزے رکھے “ ۔
Narrated Salamah ibn al-Muhabbaq al-Hudhali:
The Messenger of Allah (ﷺ) said: If anyone has a riding beast which carries him to where he can get sufficient food, he should keep the fast of Ramadan wherever he is when it comes.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ أَدْرَكَهُ رَمَضَانُ فِي السَّفَرِ ” . فَذَكَرَ مَعْنَاهُ .
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حالت سفر میں رمضان جسے پا لے … “ ، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ۔
Narrated Salamah b. al-Muhabbaq:The Messenger of Allah (ﷺ) as saying: If anyone is on a journey and Ramadan comes… He then narrated the rest of the tradition to the same effect.