حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّويَةَ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ } فَكَانَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذَا صَلَّوُا الْعَتَمَةَ حَرُمَ عَلَيْهِمُ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ وَالنِّسَاءُ وَصَامُوا إِلَى الْقَابِلَةِ فَاخْتَانَ رَجُلٌ نَفْسَهُ فَجَامَعَ امْرَأَتَهُ وَقَدْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَلَمْ يُفْطِرْ فَأَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَ ذَلِكَ يُسْرًا لِمَنْ بَقِيَ وَرُخْصَةً وَمَنْفَعَةً فَقَالَ سُبْحَانَهُ { عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ } . وَكَانَ هَذَا مِمَّا نَفَعَ اللَّهُ بِهِ النَّاسَ وَرَخَّصَ لَهُمْ وَيَسَّرَ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہیہ آیت کریمہ «يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم» ” اے ایمان والو ! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دئیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دئیے گئے تھے “ ( سورۃ البقرہ : ۱۸۳ ) نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عشاء پڑھتے ہی لوگوں پر کھانا ، پینا اور عورتوں سے جماع کرنا حرام ہو جاتا ، اور وہ آئندہ رات تک روزے سے رہتے ، ایک شخص نے اپنے نفس سے خیانت کی ، اس نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی حالانکہ وہ عشاء پڑھ چکا تھا ، اور اس نے روزہ نہیں توڑا تو اللہ تعالیٰ نے باقی لوگوں کو آسانی اور رخصت دینی اور انہیں فائدہ پہنچانا چاہا تو فرمایا : «علم الله أنكم كنتم تختانون أنفسكم» ” اللہ کو خوب معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے “ ( سورۃ البقرہ : ۱۸۷ ) یہی وہ چیز تھی جس کا فائدہ اللہ نے لوگوں کو دیا اور جس کی انہیں رخصت اور آسانی دی ۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Ibn Abbas explained the following Qur’anic verse: “O ye who believe! fasting is prescribed for you as it was prescribed for those before you” During the lifetime of the Prophet (ﷺ), when the people offered night prayer, they were asked to abstain from food and drink and (intercourse with) women, they kept fast till the next night. A man betrayed himself and had intercourse with his wife after he had offered the night prayer, and he did not break his fast. So Allah, the Exalted, intended to make it (fasting) easy for those who survived, thus providing a concession and utility. Allah, the Glorified, said: “Allah knoweth what ye used to do secretly among yourselves.” By this Allah benefited the people and provided concession and ease to them.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عِيسَى بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ لَمَا صُمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْنَا مَعَهُ ثَلاَثِينَ .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تیس دن کے روزے کے مقابلے میں انتیس دن کے روزے زیادہ رکھے ہیں ۔
Narrated Abdullah ibn Mas’ud:
We kept fast for twenty-nine days along with the Prophet (ﷺ) more often than we kept fast for thirty days.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، ح وَحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى، – الْمَعْنَى – حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، وَزَادَ، جَعْفَرٌ وَاللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ كُلَيْبَ بْنَ ذُهْلٍ الْحَضْرَمِيَّ، أَخْبَرَهُ عَنْ عُبَيْدٍ، – قَالَ جَعْفَرٌ ابْنُ جَبْرٍ – قَالَ كُنْتُ مَعَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفِينَةٍ مِنَ الْفُسْطَاطِ فِي رَمَضَانَ فَرُفِعَ ثُمَّ قُرِّبَ غَدَاهُ – قَالَ جَعْفَرٌ فِي حَدِيثِهِ – فَلَمْ يُجَاوِزِ الْبُيُوتَ حَتَّى دَعَا بِالسُّفْرَةِ قَالَ اقْتَرِبْ . قُلْتُ أَلَسْتَ تَرَى الْبُيُوتَ قَالَ أَبُو بَصْرَةَ أَتَرْغَبُ عَنْ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ جَعْفَرٌ فِي حَدِيثِهِ فَأَكَلَ .
عبید بن جبر کہتے ہیں کہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کے ہمراہ رمضان میں ایک کشتی میں تھا جو فسطاط شہر کی تھی ، کشتی پر بیٹھے ہی تھے کہ صبح کا کھانا آ گیا ، ( جعفر کی روایت میں ہے کہ ) شہر کے گھروں سے ابھی آگے نہیں بڑھے تھے کہ انہوں نے دستر خوان منگوایا اور کہنے لگے : نزدیک آ جاؤ ، میں نے کہا : کیا آپ ( شہر کے ) گھروں کو نہیں دیکھ رہے ہیں ؟ ( ابھی تو شہر بھی نہیں نکلا اور آپ کھانا کھا رہے ہیں ) کہنے لگے : کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض کرتے ہو ؟ ( جعفر کی روایت میں ہے ) تو انہوں نے کھانا کھایا ۔
Narrated AbuBusrah al-Ghifari,:
Ja’far ibn Jubayr said: I accompanied AbuBusrah al-Ghifari, a Companion of the Messenger of Allah (ﷺ), in a boat proceeding from al-Fustat (Cairo) during Ramadan. He was lifted (to the boat), then his meal was brought to him. The narrator Ja’far said in his version: He did not go beyond the houses (of the city) but he called for the dining sheet. He said (to me): Come near. I said: Do you not see the houses? AbuBusrah said: Do you detest the sunnah (practice) of the Messenger of Allah (ﷺ)? The narrator Ja’far said in his version: He then ate (it).
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، – يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ – عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ مَنْصُورٍ الْكَلْبِيِّ، أَنَّ دِحْيَةَ بْنَ خَلِيفَةَ، خَرَجَ مِنْ قَرْيَةٍ مِنْ دِمَشْقَ مَرَّةً إِلَى قَدْرِ قَرْيَةِ عُقْبَةَ مِنَ الْفُسْطَاطِ وَذَلِكَ ثَلاَثَةُ أَمْيَالٍ فِي رَمَضَانَ ثُمَّ إِنَّهُ أَفْطَرَ وَأَفْطَرَ مَعَهُ نَاسٌ وَكَرِهَ آخَرُونَ أَنْ يُفْطِرُوا فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى قَرْيَتِهِ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَرَاهُ إِنَّ قَوْمًا رَغِبُوا عَنْ هَدْىِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابِهِ . يَقُولُ ذَلِكَ لِلَّذِينَ صَامُوا ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِكَ اللَّهُمَّ اقْبِضْنِي إِلَيْكَ .
منصور کلبی سے روایت ہے کہدحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ عنہ ایک بار رمضان میں دمشق کی کسی بستی سے اتنی دور نکلے جتنی دور فسطاط سے عقبہ بستی ہے اور وہ تین میل ہے ، پھر انہوں نے اور ان کے ساتھ کے کچھ لوگوں نے تو روزہ توڑ دیا لیکن کچھ دوسرے لوگوں نے روزہ توڑنے کو ناپسند کیا ، جب وہ اپنی بستی میں لوٹ کر آئے تو کہنے لگے : اللہ کی قسم ! آج میں نے ایسا منظر دیکھا جس کا میں نے کبھی گمان بھی نہیں کیا تھا ، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے سے اعراض کیا ، یہ بات وہ ان لوگوں کے متعلق کہہ رہے تھے ، جنہوں نے سفر میں روزہ رکھا تھا ، پھر انہوں نے اسی وقت دعا کی : اے اللہ ! مجھے اپنی طرف اٹھا لے ( یعنی اس پر آشوب دور میں زندہ رہنے سے موت اچھی ہے ) ۔
Narrated Dihyah:
Mansur al-Kalbi said: Dihyah ibn Khalifah once went out from a village of Damascus at as much distance as it measures between Aqabah and al-Fustat during Ramadan; and that is three miles. He then broke his fast and the people broke their fast along with him. But some of them disliked to break their fast. When he came back to his village, he said: I swear by Allah, today I witnessed a thing of which I could not even think to see. The people detested the way of the Messenger of Allah (ﷺ) and his Companions. He said this to those who fasted. At this moment he said: O Allah, make me die.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَخْرُجُ إِلَى الْغَابَةِ فَلاَ يُفْطِرُ وَلاَ يَقْصُرُ .
نافع سے روایت ہے کہابن عمر رضی اللہ عنہما غابہ ۱؎ جاتے تو نہ تو روزہ توڑتے ، اور نہ ہی نماز قصر کرتے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي صُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ وَ قُمْتُهُ كُلَّهُ ” . فَلاَ أَدْرِي أَكَرِهَ التَّزْكِيَةَ أَوْ قَالَ لاَ بُدَّ مِنْ نَوْمَةٍ أَوْ رَقْدَةٍ .
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں نے پورے رمضان کے روزے رکھے ، اور پورے رمضان کا قیام کیا “ ۔ راوی حدیث کہتے ہیں : مجھے معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ممانعت خود اپنے آپ کو پاکباز و عبادت گزار ظاہر کرنے کی ممانعت کی بنا پر تھی ، یا اس وجہ سے تھی کہ وہ لازمی طور پر کچھ نہ کچھ سویا ضرور ہو گا ( اس طرح یہ غلط بیانی ہو جائے گی ) ۔
Narrated AbuBakrah:
The Prophet (ﷺ) said: One of you should not say: I fasted the whole of Ramadan, and I prayed during the night in the whole of Ramadan. I do not know whether he disliked the purification; or he (the narrator) said: He must have slept a little and taken rest.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، – وَهَذَا حَدِيثُهُ – قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ أَمَّا يَوْمُ الأَضْحَى فَتَأْكُلُونَ مِنْ لَحْمِ نُسُكِكُمْ وَأَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ .
ابو عبید کہتے ہیں کہمیں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید میں حاضر ہوا ، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی پھر انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے : عید الاضحی کے روزے سے تو اس لیے کہ تم اس میں اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو ، اور عید الفطر کے روزے سے اس لیے کہ تم اپنے روزوں سے فارغ ہوتے ہو ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الأَضْحَى وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ الصَّمَّاءِ وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ وَعَنِ الصَّلاَةِ فِي سَاعَتَيْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ .
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا : ایک عید الفطر کے دوسرے عید الاضحی کے ، اسی طرح دو لباسوں سے منع فرمایا ایک صمّاء ۱؎ دوسرے ایک کپڑے میں احتباء ۲؎ کرنے سے ( جس سے ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے ) نیز دو وقتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا : ایک فجر کے بعد ، دوسرے عصر کے بعد ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ، مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَلَى أَبِيهِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَرَّبَ إِلَيْهِمَا طَعَامًا فَقَالَ كُلْ . فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ . فَقَالَ عَمْرٌو كُلْ فَهَذِهِ الأَيَّامُ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُنَا بِإِفْطَارِهَا وَيَنْهَانَا عَنْ صِيَامِهَا . قَالَ مَالِكٌ وَهِيَ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ .
ام ہانی رضی اللہ عنہا کے غلام ابو مرہ سے روایت ہے کہوہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے ہمراہ ان کے والد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے دونوں کے لیے کھانا پیش کیا اور کہا کہ کھاؤ ، تو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا : ” میں تو روزے سے ہوں “ ، اس پر عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا : کھاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ان دنوں میں روزہ توڑ دینے کا حکم فرماتے اور روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے ۔ مالک کا بیان ہے کہ یہ ایام تشریق کی بات ہے ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُلَىٍّ، ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَىٍّ، – وَالإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ وَهْبٍ – قَالَ سَمِعْتُ أَبِي أَنَّهُ، سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ يَوْمُ عَرَفَةَ وَيَوْمُ النَّحْرِ وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ عِيدُنَا أَهْلَ الإِسْلاَمِ وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ ” .
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یوم عرفہ یوم النحر اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید ہے ، اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں “ ۔
Narrated Uqbah ibn Amir:
The Prophet (ﷺ) said: The day of Arafah, the day of sacrifice, the days of tashriq are (the days of) our festival, O people of Islam. These are the days of eating and drinking.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَصُمْ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلاَّ أَنْ يَصُومَ قَبْلَهُ بِيَوْمٍ أَوْ بَعْدَهُ ” .
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں کوئی جمعہ کو روزہ نہ رکھے سوائے اس کے کہ ایک دن پہلے یا بعد کو ملا کر رکھے “ ۔
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، ح وَحَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ قُبَيْسٍ، – مِنْ أَهْلِ جَبَلَةَ – حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، جَمِيعًا عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ السُّلَمِيِّ، عَنْ أُخْتِهِ، – وَقَالَ يَزِيدُ الصَّمَّاءِ – أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلاَّ فِيمَا افْتُرِضَ عَلَيْكُمْ وَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلاَّ لِحَاءَ عِنَبَةٍ أَوْ عُودَ شَجَرَةٍ فَلْيَمْضُغْهُ ” . قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا حَدِيثٌ مَنْسُوخٌ .
عبداللہ بن بسر سلمی مازنی رضی اللہ عنہما اپنی بہن مّاء رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” فرض روزے کے علاوہ کوئی روزہ سنیچر ( ہفتے ) کے دن نہ رکھو اگر تم میں سے کسی کو ( اس دن کا نفلی روزہ توڑنے کے لیے ) کچھ نہ ملے تو انگور کا چھلکہ یا درخت کی لکڑی ہی چبا لے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ منسوخ حدیث ہے ۱؎ ۔
Narrated As-Samma’ sister of Abdullah ibn Busr:
The Prophet (ﷺ) said: Do not fast on Saturday except what has been made obligatory on you; and if one of you can get nothing but a grape skin or a piece of wood from a tree, he should chew it.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ شَهْرَا عِيدٍ لاَ يَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ ” .
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیںآپ نے فرمایا : ” عید کے دونوں مہینے رمضان اور ذی الحجہ کم نہیں ہوتے ۱؎ “ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، ح وَحَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، – قَالَ حَفْصٌ الْعَتَكِيُّ – عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهِيَ صَائِمَةٌ فَقَالَ ” أَصُمْتِ أَمْسِ ” . قَالَتْ لاَ . قَالَ ” تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا ” . قَالَتْ لاَ . قَالَ ” فَأَفْطِرِي ” .
ام المؤمنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لائے اور وہ روزے سے تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا ؟ “ کہا : نہیں ، فرمایا : ” کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے ؟ “ بولیں : نہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر روزہ توڑ دو “ ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ اللَّيْثَ، يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا ذُكِرَ لَهُ أَنَّهُ نُهِيَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ السَّبْتِ يَقُولُ ابْنُ شِهَابٍ هَذَا حَدِيثٌ حِمْصِيٌّ .
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہان کے سامنے جب سنیچر ( ہفتے ) کے دن روزے کی ممانعت کا تذکرہ آتا تو کہتے کہ یہ حمص والوں کی حدیث ہے ۱؎ ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ مَا زِلْتُ لَهُ كَاتِمًا حَتَّى رَأَيْتُهُ انْتَشَرَ . يَعْنِي حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ هَذَا فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ . قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ مَالِكٌ هَذَا كَذِبٌ .
اوزاعی کہتے ہیں کہمیں برابر عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہما کی حدیث ( یعنی سنیچر ( ہفتے ) کے روزے کی ممانعت والی حدیث ) کو چھپاتا رہا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں میں مشہور ہو گئی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مالک کہتے ہیں : یہ روایت جھوٹی ہے ۱؎ ۔
Al-Auza’i said:
Abu Dawud said: Malik said: This is a false (tradition).
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَجُلاً، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَصُومُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ قَوْلِهِ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عُمَرُ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَمِنْ غَضَبِ رَسُولِهِ . فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَدِّدُهَا حَتَّى سَكَنَ غَضَبُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ ” لاَ صَامَ وَلاَ أَفْطَرَ ” . قَالَ مُسَدَّدٌ ” لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ أَوْ مَا صَامَ وَلاَ أَفْطَرَ ” . شَكَّ غَيْلاَنُ . قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ ” أَوَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ ” . قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ ” ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ ” . قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ قَالَ ” وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ ” . ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” ثَلاَثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ وَصِيَامُ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ وَصَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ ” .
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ روزہ کس طرح رکھتے ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے اس سوال پر غصہ آ گیا ، عمر رضی اللہ عنہ نے جب یہ منظر دیکھا تو کہا : «رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا نعوذ بالله من غضب الله ومن غضب رسوله» ” ہم اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے ، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی و مطمئن ہیں ہم اللہ اور اس کے رسول کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں “ عمر رضی اللہ عنہ یہ کلمات برابر دہراتے رہے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا ، پھر ( عمر رضی اللہ عنہ نے ) پوچھا : اللہ کے رسول ! جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا : ” نہ اس نے روزہ ہی رکھا اور نہ افطار ہی کیا “ ۔ پھر عرض کیا : اللہ کے رسول ! جو شخص دو دن روزہ رکھتا ہے ، اور ایک دن افطار کرتا ہے ، اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی کسی کے اندر طاقت ہے بھی ؟ “ ۔ ( پھر ) انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! جو شخص ایک دن روزہ رکھتا ہے ، اور ایک دن افطار کرتا ہے ، اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے “ ۔ پوچھا : اللہ کے رسول ! اس شخص کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے ، اور دو دن افطار کرتا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میری خواہش ہے کہ مجھے بھی اس کی طاقت ملے “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر ماہ کے تین روزے اور رمضان کے روزے ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہیں ، یوم عرفہ کے روزہ کے بارے میں میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ گزشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا ، اور اللہ سے یہ بھی امید کرتا ہوں کہ یوم عاشورہ ( دس محرم الحرام ) کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو گا “ ۔
Narrated AbuQatadah:
A man came to the Prophet (ﷺ) and said: How do you fast, Messenger of Allah? The Messenger of Allah (ﷺ) became angry at what he said.
When Umar observed this (his anger), he said: We are satisfied with Allah as Lord, with Islam as religion, and with Muhammad as Prophet. We seek refuge in Allah from the anger of Allah, and from the anger of His Apostle. Umar continued to repeat these words till his anger cooled down. He then asked: Messenger of Allah, what is the position of one who observes a perpetual fast?
He replied: May he not fast or break his fast. Musaddad said in his version: He has neither fasted nor broken his fast. The narrator, Ghaylan, doubted the actual wordings.
He asked: What is the position of one who fasts two days and does not fast one day?
He said: Is anyone able to do that? He asked: What is the position of one who fasts every second day (i.e. fasts one day and does not fasts the next day)?
He (the Prophet) said: This is the fast that David observed.
He asked: Messenger of Allah, what is the position of one who fasts one day and breaks it for two days? He replied: I wish I were given the power to observe that. Then the Messenger of Allah (ﷺ) said: The observance of three days’ fast every month and of one Ramadan to the other (i.e. the fast of Ramadan every year) is (equivalent to) a perpetual fast. I seek from Allah that fasting on the day of Arafah may atone for the sins of the preceding and the coming year, and I seek from Allah that fasting on the day of Ashura’ may atone for the sins of the preceding year.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ، حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ زَادَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ صَوْمَ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَيَوْمِ الْخَمِيسِ قَالَ “ فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَىَّ الْقُرْآنُ ” .
اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہےلیکن اس میں یہ الفاظ زائد ہیں : کہا : اللہ کے رسول ! دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کے متعلق بتائیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر قرآن نازل کیا گیا “ ۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَقُولُ لأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلأَصُومَنَّ النَّهَارَ ” . قَالَ – أَحْسِبُهُ قَالَ – نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ قُلْتُ ذَاكَ . قَالَ ” قُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَذَاكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ ” . قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ . قَالَ ” فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ ” . قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ ” فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ ” . قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ ” .
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہمیری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے فرمایا : ” کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو : میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا ؟ “ کہا : میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا : ہاں ، اللہ کے رسول ! میں نے یہ بات کہی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی ، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی ، ہر مہینے تین دن روزے رکھو ، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے “ ۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اپنے اندر اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو “ وہ کہتے ہیں : اس پر میں نے کہا : میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو پھر ایک دن روزہ رکھو ، اور ایک دن افطار کرو ، یہ عمدہ روزہ ہے ، اور داود علیہ السلام کا روزہ ہے “ میں نے کہا : مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس سے افضل کوئی روزہ نہیں “ ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ مُجِيبَةَ الْبَاهِلِيَّةِ، عَنْ أَبِيهَا، أَوْ عَمِّهَا أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ انْطَلَقَ فَأَتَاهُ بَعْدَ سَنَةٍ وَقَدْ تَغَيَّرَتْ حَالَتُهُ وَهَيْئَتُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَعْرِفُنِي قَالَ ” وَمَنْ أَنْتَ ” . قَالَ أَنَا الْبَاهِلِيُّ الَّذِي جِئْتُكَ عَامَ الأَوَّلِ . قَالَ ” فَمَا غَيَّرَكَ وَقَدْ كُنْتَ حَسَنَ الْهَيْئَةِ ” . قَالَ مَا أَكَلْتُ طَعَامًا إِلاَّ بِلَيْلٍ مُنْذُ فَارَقْتُكَ . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لِمَ عَذَّبْتَ نَفْسَكَ ” . ثُمَّ قَالَ ” صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ وَيَوْمًا مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ” . قَالَ زِدْنِي فَإِنَّ بِي قُوَّةً . قَالَ ” صُمْ يَوْمَيْنِ ” . قَالَ زِدْنِي . قَالَ ” صُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ” . قَالَ زِدْنِي . قَالَ ” صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ ” . وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ الثَّلاَثَةِ فَضَمَّهَا ثُمَّ أَرْسَلَهَا .
مجیبہ باہلیہ اپنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر چلے گئے اور ایک سال بعد دوبارہ آئے اس مدت میں ان کی حالت و ہیئت بدل گئی تھی ، کہنے لگے : اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ” کون ہو ؟ “ جواب دیا : میں باہلی ہوں جو کہ پہلے سال بھی حاضر ہوا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : ” تمہیں کیا ہو گیا ؟ تمہاری تو اچھی خاصی حالت تھی ؟ “ جواب دیا : جب سے آپ کے پاس سے گیا ہوں رات کے علاوہ کھایا ہی نہیں ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اپنے آپ کو تم نے عذاب میں کیوں مبتلا کیا ؟ “ پھر فرمایا : ” صبر کے مہینہ ( رمضان ) کے روزے رکھو ، اور ہر مہینہ ایک روزہ رکھو “ انہوں نے کہا : اور زیادہ کیجئے کیونکہ میرے اندر طاقت ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو دن روزہ رکھو “ ، انہوں نے کہا : اس سے زیادہ کی میرے اندر طاقت ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین دن کے روزے رکھ لو “ ، انہوں نے کہا : اور زیادہ کیجئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو ، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو ، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو “ ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تین انگلیوں سے اشارہ کیا ، پہلے بند کیا پھر چھوڑ دیا ۲؎ ۔
Narrated Abdullah ibn al-Harith ; or Uncle of Mujibah al-Bahiliyyah:
The father or Uncle of Mujibah al-Bahiliyyah visited the Messenger of Allah (ﷺ). He then went away and came to him (again) after one year when his condition and appearance had changed.
He said: Messenger of Allah, do you not recognize me? He asked: Who are you? He replied: I am al-Bahili who came to you last year. He said: What has changed you? You were looking well, then you were good in appearance? He said: I have only food at night since I departed from you.
Thereupon the Messenger of Allah (ﷺ) said: Why did you torment yourself? Fast during Ramadan (the month of patience) and fast for one day every month. He said: Increase it for me, for I have (more) strength. He said: Fast two days. He again said: Increase it for me. He said: Fast three days. He again said: Increase it for me. He said: Fast during the inviolable months and then stop; fast during the inviolable months and then stop; fast during the inviolable months and then stop. He indicated by his three fingers, and joined them and then opened them.