۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Wishes

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ أَنَّ رِجَالاً يَكْرَهُونَ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ مَا تَخَلَّفْتُ، لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے لیث بن سعد نے ‘ کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے ابوسلمہ اور سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ اگر ان لوگوں کا خیال نہ ہوتا جو میرے ساتھ غزوہ میں شریک نہ ہو سکنے کو برا جانتے ہیں مگر اسباب کی کمی کی وجہ سے وہ شریک نہیں ہو سکتے اور کوئی ایسی چیز میرے پاس نہیں ہے جس پر انہیں سوار کروں تو میں کبھی ( غزاوات میں شریک ہونے سے ) پیچھے نہ رہتا ۔ میری خواہش ہے کہ اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ‘ پھر قتل کیا جاؤں ‘ پھر زندہ کیا جاؤں ‘ پھر قتل کیا جاؤں ‘ اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر مارا جاؤں ۔

Narrated Abu Huraira:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “By Him in Whose Hands my life is! Were it not for some men who dislike to be left behind and for whom I do not have means of conveyance, I would not stay away (from any Holy Battle). I would love to be martyred in Allah’s Cause and come to life and then get, martyred and then come to life and then get martyred and then get resurrected and then get martyred.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 332


10

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ـ اسْمُهُ سَعْدُ بْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ ـ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ يَزْدَادُ، وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ يَسْتَعْتِبُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ‘انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابی عبید نے جن کا نام سعدبن عبید ہے ‘ عبدالرحمٰن بن ازہر کے مولیٰ کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ کوئی شخص تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے ‘ اگر وہ نیک ہے تو ممکن ہے نیکی میں اور زیادہ ہو اور اگر براہے تو ممکن ہے اس سے توبہ کر لے ۔

Narrated Sa`d bin Ubaid:

(the Maula of `Abdur-Rahman bin Azhar) Allah’s Messenger (ﷺ) said, “None of you should long for death, for if he is a good man, he may increase his good deeds, and if he is an evil-doer, he may stop the evil deeds and repent.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 341


11

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ يَوْمَ الأَحْزَابِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ بَطْنِهِ يَقُولُ ‏ “‏ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا نَحْنُ، وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا، فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا، إِنَّ الأُلَى وَرُبَّمَا قَالَ الْمَلاَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا، إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا ‏”‏ أَبَيْنَا يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ‏.‏

ہم سے عبد ان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہمارے والد عثمان بن جبلہ نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ ان سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہغزوہ خندق کے دن ( خندق کھودتے ہوئے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی خود ہمارے ساتھ مٹی اٹھایا کرتے تھے ۔ میں نے آنحضرت کو اس حال میں دیکھا کہ مٹی آپ کے پیٹ کی سفیدی کو چھپا دیا تھا ۔ آپ فرماتے تھے ” اگر تو نہ ہوتا ( اے اللہ ! ) تو ہم نہ ہدایت پاتے ‘ نہ ہم صدقہ دیتے ‘ نہ نماز پڑھتے ۔ پس ہم پر دل جمعی نازل فرما ۔ اس معاندین کی جمات نے ہمارے خلاف حد سے آگے بڑھ کر حملہ کیا ہے ۔ جب یہ فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی بات نہیں مانتے ‘ نہیں مانتے ۔ اس پر آپ آواز کو بلند کر دیتے “ ۔

Narrated Al-Bara’ bin `Azib:

The Prophet (ﷺ) was carrying earth with us on the day of the battle of Al-Ahzab (confederates) and I saw that the dust was covering the whiteness of his `Abdomen, and he (the Prophet (ﷺ) ) was saying, “(O Allah) ! Without You, we would not have been guided, nor would we have given in charity, nor would we have prayed. So (O Allah!) please send tranquility (Sakina) upon us as they, (the chiefs of the enemy tribes) have rebelled against us. And if they intend affliction (i.e. want to frighten us and fight against us) then we would not (flee but withstand them). And the Prophet (ﷺ) used to raise his voice with it. (See Hadith No. 430 and 432, Vol. 5)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 342


12

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ـ وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ ـ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى فَقَرَأْتُهُ فَإِذَا فِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ ‏”‏‏.‏

مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمر ونے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابو النضر نے بیان کیا ‘ جو اپنے آقا کے کاتب تھے ۔ بیان کیا کہعبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما نے انہیں لکھا اور میں نے اسے پڑھا تو اس میں یہ مضمون تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی تمنا نہ کرو اور اللہ سے عافیت کی دعا مانگا کرو “ ۔

Narrated `Abdullah bin Abi `Aufa:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not long for meeting your enemy, and ask Allah for safety (from all sorts of evil).” (See Hadith No. 266, Vol. 4)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 343


13

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ ذَكَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُتَلاَعِنَيْنِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ أَهِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا امْرَأَةً مِنْ غَيْرِ بَيِّنَةٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ، تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا کہابن عباس رضی اللہ عنہما نے دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا تو اس پر عبداللہ بن شداد نے پوچھا ‘ کیا یہی وہ ہیں جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ” اگر میں کسی عورت کو بغیر گواہ کے رجم کر سکتا تو اسے کرتا “ ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں وہ ایک عورت تھی جو ( اسلام لانے کے بعد ) کھلے عام ( فحش کام ) کرتی تھی ۔

Narrated Al-Qasim bin Muhammad:

Ibn `Abbas mentioned the case of a couple on whom the judgment of Lian has been passed. `Abdullah bin Shaddad said, “Was that the lady in whose case the Prophet (ﷺ) said, “If I were to stone a lady to death without a proof (against her)?’ “Ibn `Abbas said, “No! That was concerned with a woman who though being a Muslim used to arouse suspicion by her outright misbehavior.” (See Hadith No. 230, Vol.7)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 344


14

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، قَالَ أَعْتَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْعِشَاءِ فَخَرَجَ عُمَرُ فَقَالَ الصَّلاَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَقَدَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ يَقُولُ ‏”‏ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي ـ أَوْ عَلَى النَّاسِ، وَقَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا، عَلَى أُمَّتِي ـ لأَمَرْتُهُمْ بِالصَّلاَةِ هَذِهِ السَّاعَةَ ‏”‏‏.‏ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَخَّرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم هَذِهِ الصَّلاَةَ فَجَاءَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ‏.‏ فَخَرَجَ وَهْوَ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ يَقُولُ ‏”‏ إِنَّهُ لَلْوَقْتُ، لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي ‏”‏‏.‏ وَقَالَ عَمْرٌو حَدَّثَنَا عَطَاءٌ لَيْسَ فِيهِ ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَّا عَمْرٌو فَقَالَ رَأْسُهُ يَقْطُرُ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ يَمْسَحُ الْمَاءَ عَنْ شِقِّهِ‏.‏ وَقَالَ عَمْرٌو لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي‏.‏ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ إِنَّهُ لَلْوَقْتُ، لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ عمر بن دینار نے کہا ‘ ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا ‘ایک رات ایسا ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں دیر کی ۔ آخر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نکلے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! نماز پڑھے عورتیں اور بچے سونے لگے ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( حجرے سے ) بر آمد ہوئے آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ( غسل کر کے باہر تشریف لائے ) فرمانے لگے اگر میری امت پر یا یوں فرمایا لوگوں پر دشوار نہ ہوتا ۔ سفیان بن عیینہ نے یوں کہا میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں اس وت ( اتنی رات گئی ) ان کو یہ نماز پڑھنے کا حکم دیتا ۔ اور ابن جریج نے ( اسی سند سے سفیان سے ‘ انہوں نے ( ابن جریج سے ) انہوں نے عطاء سے روایت کی ‘ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز ( یعنی عشاء کی نماز میں دیر کی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! عورتیں بچے سو گئے ۔ یہ سن کر آپ باہر تشریف لائے ‘ اپنے سر کی ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے ‘ فرما رہے تھے اس نماز کا ( عمدہ ) وقت یہی ہے اگر میری امت پر شاق نہ ہو ۔ عمرو بن دینار نے اس حدیث میں یوں نقل کیا ۔ ہم سے عطاء نے بیان کیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا لیکن عمرو نے یوں کہا آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا ۔ اور ابن جریج کی روایت میں یوں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر کے ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے ۔ اور عمرو نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا ۔ اور ابن جریج نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو اس نماز کا ( افضل ) وقت تو یہی ہے ۔ اور ابراہیم بن المنذر ( امام بخاری کے شیخ ) نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے محمد بن مسلم نے ‘ انہوں نے عمرو بن دینار سے ‘ انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے ‘ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ‘ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث نقل کی ۔

Narrated ‘Ata:

One night the Prophet (ﷺ) delayed the `Isha’ prayer whereupon `Umar went to him and said, “The prayer, O Allah’s Messenger (ﷺ)! The women and children had slept.” The Prophet (ﷺ) came out with water dropping from his head, and said, “Were I not afraid that it would be hard for my followers (or for the people), I would order them to pray `Isha prayer at this time.” (Various versions of this Hadith are given by the narrators with slight differences in expression but not in content).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 345


15

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ان سے جعفر بن ربیعہ نے ‘ ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک کرنا واجب قرار دیتا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Were I not afraid that it would be hard on my followers, I would order them to use the siwak (as obligatory, for cleaning the teeth).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 346


16

حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، رضى الله عنه قَالَ وَاصَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم آخِرَ الشَّهْرِ، وَوَاصَلَ أُنَاسٌ، مِنَ النَّاسِ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ لَوْ مُدَّ بِيَ الشَّهْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالاً يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ، إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَظَلُّ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ بْنُ مُغِيرَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عیاش بن الولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد الاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حمید طویل نے ‘ ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری دنوں میں صوم وصال رکھا تو بعض صحابہ نے بھی صوم وصال رکھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا اگر اس مہینے کے دن اور بڑھ جاتے تو میں اتنے دن متواتر وصال کرتاکہ ہوس کرنیوالے اپنی ہوس چھوڑ دیتے ‘ میں تم لوگوں جیسا نہیں ہوں ۔ میں اس طرح دن گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے ۔ اس روایت کی متابعت سلیمان بن مغیرہ نے کی ‘ ان سے ثابت نے ‘ ان سے انس رضی اللہ عنہ نے ‘ ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا جو اوپر مذکور ہوا ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) fasted Al-Wisal on the last days of the month. Some people did the same, and when the news reached the Prophet (ﷺ) he said, “If the month had been prolonged for me, then I would have fasted Wisal for such a long time that the most exaggerating ones among you would have given up their exaggeration. I am not like you; my Lord always makes me eat and drink.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 347


17

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْوِصَالِ، قَالُوا فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَيُّكُمْ مِثْلِي، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ ‏”‏‏.‏ فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوُا الْهِلاَلَ فَقَالَ ‏”‏ لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُكُمْ ‏”‏‏.‏ كَالْمُنَكِّلِ لَهُمْ‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ کہا ہم کو زہری نے خبر دی اور لیث نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا‘ان سے ابن شہاب ( زہری ) نے ‘ انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال سے منع کیا تو صحابہ نے عرض کی کہ آپ تو وصال کرتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں کون مجھ جیسا ہے ‘میں تو اس حال میں رات گزراتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے لیکن جب لوگ نہ مانے تو آپ نے ایک دن کے ساتھ دوسرا دن ملا کر ( وصال کا ) روزہ رکھا ‘ پھر لوگوں نے ( عیدکا ) چاند دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر چاند نہ ہوتا تو میں اور وصال کرتا ۔ گویا آپ نے انہیں تنبیہ کرنے کے لیے ایسا فرمایا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade Al-Wisal. The people said (to him), “But you fast Al-`Wisal,” He said, “Who among you is like me? When I sleep (at night), my Lord makes me eat and drink. But when the people refused to give up Al-Wisal, he fasted Al-Wisal along with them for two days and then they saw the crescent whereupon the Prophet (ﷺ) said, “If the crescent had not appeared I would have fasted for a longer period,” as if he intended to punish them herewith.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 348


18

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْجَدْرِ أَمِنَ الْبَيْتِ هُوَ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَمَا لَهُمْ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ قَالَ ‏”‏ إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا قَالَ ‏”‏ فَعَلَ ذَاكِ قَوْمُكِ، لِيُدْخِلُوا مَنْ شَاءُوا، وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا، لَوْلاَ أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِالْجَاهِلِيَّةِ، فَأَخَافُ أَنْ تُنْكِرَ قُلُوبُهُمْ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرَ فِي الْبَيْتِ، وَأَنْ أُلْصِقَ بَابَهُ فِي الأَرْضِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اشعث نے ‘ ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( خانہ کعبہ کے ) حطیم کے بارے میں پوچھا کہ کیا یہ بھی خانہ کعبہ کا حصہ ہے ؟ فرمایا کہ ہاں ۔ میں نے کہا ‘ پھر کیوں ان لوگوں نے اسے بیت اللہ میں داخل نہیں کیا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری قوم کے پاس خرچ کی کمی ہو گئی تھی ۔ میں نے کہا کہ یہ خانہ کعبہ کا دروازہ اونچائی پر کیوں ہے ؟ فرمایا کہ یہ اس لیے انہوں نے کیا ہے تاکہ جسے چاہیں اندر داخل کریں اور جسے چاہیں روک دیں ۔ اگر تمہاری قوم ( قریش ) کا زمانہ جاہلیت سے قریب نہ ہوتا اور مجھے خوف نہ ہوتا کہ ان کے دلوں میں اس سے انکار پیدا ہو گا تو میں حطیم کو بھی خانہ کعبہ میں شامل کر دیتا اور اس کے دروازے کو زمین کے برابر کر دیتا ۔

Narrated `Aisha:

I asked the Prophet (ﷺ) about the wall (outside the Ka`ba). “Is it regarded as part of the Ka`ba?” He replied, “Yes.” I said, “Then why didn’t the people include it in the Ka`ba?” He said, “(Because) your people ran short of money.” I asked, “Then why is its gate so high?” He replied, ”Your people did so in order to admit to it whom they would and forbid whom they would. Were your people not still close to the period of ignorance, and were I not afraid that their hearts might deny my action, then surely I would include the wall in the Ka`ba and make its gate touch the ground.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 349


19

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَوْلاَ الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ، وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَكَتِ الأَنْصَارُ وَادِيًا ـ أَوْ شِعْبًا ـ لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَ الأَنْصَارِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہجرت ( کی فضیلت ) نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد بننا ( پسند کرتا ) اور اگر دوسرے لوگ کسی وادی میں چلیں اور انصار ایک وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “But for the emigration, I would have been one of the Ansar: and if the people took their way in a valley (or a mountain pass), I would take the Ansar’s valley or the mountain pass.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 350


2

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ وَدِدْتُ أَنِّي لأُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا ‏”‏‏.‏ فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقُولُهُنَّ ثَلاَثًا أَشْهَدُ بِاللَّهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابوالزناد نے ‘ انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ میری آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں جنگ کروں اور قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ‘ پھر قتل کیا جاؤں ‘ پھر زندہ کیا جاؤں ‘ پھر قتل کیا جاؤں ‘ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ان الفاظ کو تین مرتبہ دہراتے تھے کہ میں اللہ کو گواہ کر کے کہتا ہوں ۔

Narrated Al-A’raj:

Abu Huraira said, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “By Him in Whose Hand my life is, I would love to fight in Allah’s Cause and then get martyred and then resurrected (come to life) and then get martyred and then resurrected (come to life) and then get martyred, and then resurrected (come to life) and then get martyred and then resurrected (come to life).” Abu Huraira used to repeat those words three times and I testify to it with Allah’s Oath.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 333


20

حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَوْلاَ الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ، وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ وَشِعْبَهَا ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو التَّيَّاحِ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الشِّعْبِ‏.‏

ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن یحییٰ نے ‘ ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہاگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ کسی وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا ۔ اس روایت کی متابعت ابو التیاح نے کی ‘ ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ اس میں بھی درے کا ذکر ہے ۔

Narrated `Abdullah bin Zaid:

The Prophet (ﷺ) said, “But for the emigration, I would have been one of the Ansar; and if the people took their way in a valley (or a mountain pass), I would take Ansar’s valley or their mountain pass.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 351


3

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَوْ كَانَ عِنْدِي أُحُدٌ ذَهَبًا، لأَحْبَبْتُ أَنْ لاَ يَأْتِيَ ثَلاَثٌ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ، لَيْسَ شَىْءٌ أُرْصِدُهُ فِي دَيْنٍ عَلَىَّ أَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ ان سے معمر نے ‘ ان سے ہمام بن منبہ نے ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہوتا تو میں پسند کرتاکہ اگر ان کے لینے والے مل جائیں تو تین دن گزرنے سے پہلے ہی میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی نہ بچے ‘ سوا اس کے جسے میں اپنے اوپر قرض کی ادائیگی کے لیے روک لوں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “If I had gold equal to the mountain of Uhud, I would love that, before three days had passed, not a single Dinar thereof remained with me if I found somebody to accept it excluding some amount that I would keep for the payment of my debts.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 334


4

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْىَ، وَلَحَلَلْتُ مَعَ النَّاسِ حِينَ حَلُّوا ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عروہ رضی اللہ عنہ نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حجتہ الوداع کے موقع پر ) فرمایا اگر مجھ کو اپنا حال پہلے سے معلوم ہوتا جو بعد کو معلوم ہوا تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور عمرہ کر کے دوسرے لوگوں کی طرح بھی احرام کھول ڈالتا ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If I had formerly known what I came to know recently, I would not have driven the Hadi with me and would have finished the state of Ihram along with the people when they finished it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 335


5

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَبَّيْنَا بِالْحَجِّ وَقَدِمْنَا مَكَّةَ لأَرْبَعٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ نَطُوفَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَأَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً وَلْنَحِلَّ، إِلاَّ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْىٌ قَالَ وَلَمْ يَكُنْ مَعَ أَحَدٍ مِنَّا هَدْىٌ غَيْرَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَطَلْحَةَ، وَجَاءَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ مَعَهُ الْهَدْىُ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنِّي لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلاَ أَنَّ مَعِي الْهَدْىَ لَحَلَلْتُ ‏”‏‏.‏ قَالَ وَلَقِيَهُ سُرَاقَةُ وَهْوَ يَرْمِي جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَنَا هَذِهِ خَاصَّةً قَالَ ‏”‏ لاَ بَلْ لأَبَدٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ وَكَانَتْ عَائِشَةُ قَدِمَتْ مَكَّةَ وَهْىَ حَائِضٌ، فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تَنْسُكَ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنَّهَا لاَ تَطُوفُ وَلاَ تُصَلِّي حَتَّى تَطْهُرَ، فَلَمَّا نَزَلُوا الْبَطْحَاءَ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنْطَلِقُونَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَنْطَلِقُ بِحَجَّةٍ‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنْ يَنْطَلِقَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ عُمْرَةً فِي ذِي الْحَجَّةِ بَعْدَ أَيَّامِ الْحَجِّ‏.‏

ہم سے حسن بن عمر جرمی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع بصریٰ نے ‘ ان سے حبیب بن ابی قریبہ نے ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح نے ‘ ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) ساتھ تھے ‘ پھر ہم نے حج کے لیے تلبیہ کہا اور 4 ذی الحجہ کو مکہ پہنچے ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیت اللہ اور صفا اور مروہ کے طواف کا حکم دیا اور یہ کہ ہم اسے عمرہ بنا لیں اور اس کے بعد حلال ہو جائیں ( سو ان کے جن کے ساتھ قربانی جانور ہو وہ حلال نہیں ہو سکتے ) بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورطلحہ رضی اللہ عنہ کے سوا ہم میں سے کسی کے پاس قربانی کا جانور نہ تھا اور علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تھے اور ان کے ساتھ بھی ہدی تھی اور کہا کہ میں بھی اس کا احرام باندھ کر آیا ہوں جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہے ‘ پھر دوسرے لوگ کہنے لگے کہ کیا ہم اپنی عورتوں کے ساتھ صحبت کرنے کے بعد منیٰ جا سکتے ہیں ؟ ( اس حال میں کہ ہمارے ذکر منی ٹپکاتے ہوں ؟ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ جو بات مجھے بعد میں معلوم ہوئی اگر پہلے ہی معلوم ہوتی تو میں ہدی ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی حلال ہو جاتا ۔ بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سراقہ بن مالک نے ملاقات کی ۔ اس وقت آپ بڑے شیطان پر رمی کر رہے تھے اور پوچھا یا رسول اللہ ! یہ ہمارے لیے خاص ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے ۔ بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی مکہ آئی تھیں لیکن وہ حائضہ تھیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام اعمال حج ادا کرنے کا حکم دیا ‘ صرف وہ پاک ہونے سے پہلے طواف نہیں کر سکتی تھیں اور نہ نماز پڑھ سکتی تھیں ۔ جب سب لوگ بطحاء میں اترے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ ! کیا آپ سب لوگ عمرہ و حج دونوں کے کے لوٹیں گے اور میرا صرف حج ہو گا ؟ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ عائشہ کو ساتھ لے کر مقام تنعیم جائیں ۔ چنانچہ انہوں نے بھی ایام حج کے بعد ذی الحجہ میں عمرہ کیا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

We were in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) and we assumed the state of Ihram of Hajj and arrived at Mecca on the fourth of Dhul-Hijja. The Prophet (ﷺ) ordered us to perform the Tawaf around the Ka`ba and (Sa`i) between As-Safa and Al-Marwa and use our lhram just for `Umra, and finish the state of Ihram unless we had our Hadi with us. None of us had the Hadi with him except the Prophet (ﷺ) and Talha. `Ali came from Yemen and brought the Hadi with him. `Ali said, ‘I had assumed the state of Ihram with the same intention as that with which Allah’s Messenger (ﷺ) had assumed it. The people said, “How can we proceed to Mina and our male organs are dribbling?” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If I had formerly known what I came to know latterly, I would not have brought the Hadi, and had there been no Hadi with me, I would have finished my Ihram.” Suraqa (bin Malik) met the Prophet (ﷺ) while he was throwing pebbles at the Jamrat-Al-`Aqaba, and asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Is this (permitted) for us only?” The Prophet (ﷺ) replied. “No, it is forever” `Aisha had arrived at Mecca while she was menstruating, therefore the Prophet (ﷺ) ordered her to perform all the ceremonies of Hajj except the Tawaf around the Ka`ba, and not to perform her prayers unless and until she became clean . When they encamped at Al-Batha, `Aisha said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You are proceeding after performing both Hajj and `Umra while I am proceeding with Hajj only?” So the Prophet (ﷺ) ordered `Abdur-Rahman bin Abu Bakr As-Siddiq to go with her to at-Tan`im, and so she performed the `Umra in Dhul-Hijja after the days of the Hajj.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 336


6

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ أَرِقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ ‏”‏ لَيْتَ رَجُلاً صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ ‏”‏‏.‏ إِذْ سَمِعْنَا صَوْتَ السِّلاَحِ قَالَ ‏”‏ مَنْ هَذَا ‏”‏‏.‏ قِيلَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَحْرُسُكَ‏.‏ فَنَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى سَمِعْنَا غَطِيطَهُ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَتْ عَائِشَةُ قَالَ بِلاَلٌ أَلاَ لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے سنا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند نہ آئی ‘ پھر آپ نے فرمایا ‘ کاش میرے صحابہ میں سے کوئی نیک مرد میرے لیے آج رات پہرہ دیتا ۔ اتنے میں ہم نے ہتھیاروں کی آواز سنی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کون صاحب ہیں ؟ بتایا گیا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہیں یا رسول اللہ ! ( انہوں نے کہا ) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پہرہ دینے آیا ہوں ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سوئے یہاں تک کہ ہم نے آپکے خراٹے کی آواز سنے ۔ ابوعبداللہ امام بخاری نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بلال رضی اللہ عنہ جب نئے نئے مدینہ آئے تو بحالت بخار حیرانی میں یہ شعر پڑھتے تھے ۔ ” کاش میں جانتا کہ میں ایک رات اس وادی میں گزار سکوں گا ( وادی میں ) اور میرے چاروں طرف اذ خر اور جیل گھاس ہو گی ۔ “ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی خبر کی ۔

Narrated Aisha:

One night the Prophet (ﷺ) was unable to sleep and said, “Would that a righteous man from my companions guarded me tonight.” Suddenly we heard the clatter of arms, whereupon the Prophet (ﷺ) said, “Who is it?” It was said, “I am Sa`d, O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have come to guard you.” The Prophet (ﷺ) then slept so soundly that we heard him snoring. Abu `Abdullah said: `Aisha said: Bilal said, “Would that I but stayed overnight in a valley with Idhkhir and Jalil (two kinds of grass) around me (i.e., in Mecca).” Then I told that to the Prophet (ﷺ) .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 337


7

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تَحَاسُدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَهْوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ يَقُولُ لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا لَفَعَلْتُ كَمَا يَفْعَلُ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً يُنْفِقُهُ فِي حَقِّهِ فَيَقُولُ لَوْ أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ لَفَعَلْتُ كَمَا يَفْعَلُ ‏”‏‏.‏

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، بِهَذَا‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ رشک صرف دو شخصوں پر ہو سکتا ہے ایک وہ جسے اللہ نے قرآن دیا ہے اور وہ اسے دن رات پڑھتا رہتا ہے اور اس پر ( سننے والا ) کہے کہ اگر مجھے بھی اس کا ایسا ہی علم ہوتا جیسا کہ اس شخص کو دیا گیا ہے تو میں بھی اسی طرح کرتا جیسا کہ یہ کرتا ہے اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو ( دیکھنے والا ) کہے کہ اگر مجھے بھی اتنا دیا جاتا جیسا اسے دیا گیا ہے تو میں بھی اسی طرح کرتا جیسا کہ یہ کر رہا ہے ۔ ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے پھر یہی حدیث بیان کی ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Not to wish to be the like except of two men. A man whom Allah has given the (knowledge of the) Qur’an and he recites it during the hours of night and day and the one who wishes says: If I were given the same as this (man) has been given, I would do what he does, and a man whom Allah has given wealth and he spends it in the just and right way, in which case the one who wishes says, ‘If I were given the same as he has been given, I would do what he does.’ ” (See Hadith 5025 and 5026)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 338


8

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ لَوْلاَ أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لاَ تَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ ‏”‏ لَتَمَنَّيْتُ‏.‏

ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالاحوص نے ‘ ان سے عاصم نے بیان کیا ‘ ان سے نضر بن انس نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہااگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ موت کی تمنا نہ کرو تو میں موت کی آرزو کرتا ۔

Narrated Anas:

If I had not heard the Prophet (ﷺ) saying, “You should not long for death,” I would have longed (for it).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 339


9

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ أَتَيْنَا خَبَّابَ بْنَ الأَرَتِّ نَعُودُهُ وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا فَقَالَ لَوْلاَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ‏.‏

ہم سے محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی خالد نے ‘ ان سے قیس نے بیان کیا کہہم خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان کی عبادت کے لیے حاضر ہوئے ۔ انہوں نے سات داغ لگوائے تھے ‘ پھر انہوں نے کہا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی دعا کرتا ۔

Narrated Qais:

We went to pay a visit to Khabbab bin Al-Art and he had got himself branded at seven spots over his body. He said, “If Allah’s Messenger (ﷺ) had not forbidden us to invoke Allah for death, I would have invoked for it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 90, Hadith 340


Scroll to Top
Skip to content