۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Virtues of the Qur'an

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، وَابْنُ، عَبَّاسٍ رضى الله عنهم قَالاَ لَبِثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ.

ہم سے عبداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے یحییٰ بن کثیر نے ‘ ان سے سلمی بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا کہمجھ کو حضرت عائشہ اور عبداللہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دس سال رہے اور قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا ۔

Narrated `Aisha and Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) remained in Mecca for ten years, during which the Qur’an used to be revealed to him; and he stayed in Medina for ten years.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 502


10

قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ فَقَدْتُ آيَةً مِنَ الأَحْزَابِ حِينَ نَسَخْنَا الْمُصْحَفَ قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ بِهَا فَالْتَمَسْنَاهَا فَوَجَدْنَاهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ ‏{‏مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ‏}‏ فَأَلْحَقْنَاهَا فِي سُورَتِهَا فِي الْمُصْحَفِ‏.‏

ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے خارجہ بن زید بن ثابت نے خبر دی ، انہوں نے حضرت زید بن ثابت سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہجب ہم ( عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ) مصحف کی صورت میں قرآن مجید کو نقل کر رہے تھے ، تو مجھے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت نہیں ملی ، حالانکہ میں اس آیت کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتا تھا اور آپ اس کی تلاوت کیا کرتے تھے ، پھر ہم نے اسے تلاش کیا تو وہ خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ملی ۔ وہ آیت یہ تھی من المؤمنین رجال صدقوا ما عاھدوا اللہ علیہ چنانچہ ہم نے اس آیت کو سورۃ الاحزاب میں لگا دیا ۔

Zaid bin Thabit added, “A verse from Surat Ahzab was missed by me when we copied the Qur’an and I used to hear Allah’s Messenger (ﷺ) reciting it. So we searched for it and found it with Khuza`ima bin Thabit Al-Ansari. (That Verse was):’Among the Believers are men who have been true in their covenant with Allah.’ (33.23)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 510


11

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ ابْنَ السَّبَّاقِ، قَالَ إِنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ أَرْسَلَ إِلَىَّ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّكَ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْىَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاتَّبِعِ الْقُرْآنَ‏.‏ فَتَتَبَّعْتُ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ آيَتَيْنِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهُمَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرَهُ ‏{‏لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ‏}‏ إِلَى آخِرِهِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبید ابن سباق نے بیان کیا اور ان سے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانہء خلافت میں مجھے بلایا اور کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قرآن لکھتے تھے ۔ اس لئے اب بھی قرآن ( جمع کرنے کے لئے ) تم ہی تلاش کرو ۔ میں نے تلاش کی اور سورۃ التوبہ کی آخری دو آیتیں مجھے حضرت خزیمہ انصاری کے پاس لکھی ہوئی ملیں ، ان کے سوا اور کہیں یہ دو آیتیں نہیں مل رہی تھیں ۔ وہ آیتیں یہ تھیں ۔ لقد جاء کم رسول من انفسکم عزیز علیہ ما عنتم آخر تک ۔

Narrated Zaid bin Thabit:

Abu Bakr sent for me and said, “You used to write the Divine Revelations for Allah’s Messenger (ﷺ) : So you should search for (the Qur’an and collect) it.” I started searching for the Qur’an till I found the last two Verses of Surat at-Tauba with Abi Khuza`ima Al-Ansari and I could not find these Verses with anybody other than him. (They were): ‘Verily there has come unto you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves. It grieves him that you should receive any injury or difficulty …’ (9.128-129)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 511


12

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏}‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ ادْعُ لِي زَيْدًا وَلْيَجِئْ بِاللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ وَالْكَتِفِ ـ أَوِ الْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ ـ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ اكْتُبْ لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ ‏”‏ وَخَلْفَ ظَهْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَمْرُو بْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعْمَى قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنِي فَإِنِّي رَجُلٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ فَنَزَلَتْ مَكَانَهَا ‏{‏لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ‏}‏ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏{‏غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ‏}‏‏”‏

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے ، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب آیت ” لایستوی القاعدون من المؤمنین والمجاھدون فی سبیل اللہ “ نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زید کو میر ے پاس بلاؤ اور ان سے کہو کہ تختی ، دوات اور مونڈھے کی ہڈی ( لکھنے کا سامان ) لے کر آئیں ، یا راوی نے اس کی بجائے ہڈی اور دوات ( کہا ) پھر ( جب وہ آ گئے تو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لکھو ” لایستوی القاعدون “ الخ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے عمرو ابن ام مکتوم بیٹھے ہوئے تھے جو نابینا تھے ، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر آپ کا میرے بارے میں کیا حکم ہے ۔ میں تو نابینا ہوں ( جہاد میں نہیں جا سکتا اب مجھ کو بھی مجاہدین کا درجہ ملے گا یا نہیں ) اس وقت یہ آیت یوں اتری ۔ لا یستوی القاعدون من المؤمنین والمجاہدون فی سبیل اللہ غیر اولیٰ الضرر نازل ہوئی ۔

Narrated Al-Bara:

There was revealed: ‘Not equal are those believers who sit (at home) and those who strive and fight in the Cause of Allah.’ (4.95) The Prophet (ﷺ) said, “Call Zaid for me and let him bring the board, the inkpot and the scapula bone (or the scapula bone and the ink pot).”‘ Then he said, “Write: ‘Not equal are those Believers who sit..”, and at that time `Amr bin Um Maktum, the blind man was sitting behind the Prophet (ﷺ) . He said, “O Allah’s Apostle! What is your order For me (as regards the above Verse) as I am a blind man?” So, instead of the above Verse, the following Verse was revealed: ‘Not equal are those believers who sit (at home) except those who are disabled (by injury or are blind or lame etc.) and those who strive and fight in the cause of Allah.’ (4.95)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 512


13

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ أَقْرَأَنِي جِبْرِيلُ عَلَى حَرْفٍ فَرَاجَعْتُهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِيدُهُ وَيَزِيدُنِي حَتَّى انْتَهَى إِلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل علیہ الصلاۃ و السلام نے مجھ کو ( پہلے ) عرب کے ایک ہی محاور ے پر قرآن پڑھایا ۔ میں نے ان سے کہا ( اس میں بہت سختی ہو گی ) میں برابر ان سے کہتا رہا کہ اور محاور وں میں بھی پڑھنے کی اجازت دو ۔ یہاں تک کہ سات محاوروں کی اجازت ملی ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Gabriel recited the Qur’an to me in one way. Then I requested him (to read it in another way), and continued asking him to recite it in other ways, and he recited it in several ways till he ultimately recited it in seven different ways.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 513


14

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ، حَدَّثَاهُ أَنَّهُمَا، سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ فَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلاَةِ فَتَصَبَّرْتُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ‏.‏ قَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقُلْتُ كَذَبْتَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ أَقْرَأَنِيهَا عَلَى غَيْرِ مَا قَرَأْتَ، فَانْطَلَقْتُ بِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ بِسُورَةِ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَرْسِلْهُ اقْرَأْ يَا هِشَامُ ‏”‏‏.‏ فَقَرَأَ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ كَذَلِكَ أُنْزِلَتْ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ اقْرَأْ يَا عُمَرُ ‏”‏‏.‏ فَقَرَأْتُ الْقِرَاءَةَ الَّتِي أَقْرَأَنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ كَذَلِكَ أُنْزِلَتْ، إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا ، ان سے مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن عبدالقاری نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ، میں نے ہشام بن حکیم کو سورۃ الفرقان نماز میں پڑھتے سنا ، میں نے ان کی قرآت کو غور سے سنا تو معلوم ہوا کہ وہ سورت میں ایسے حروف پڑھ رہے ہیں کہ مجھے اس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پڑھایا تھا ، قریب تھا کہ میں ان کا سر نماز ہی میں پکڑ لیتا لیکن میں نے بڑی مشکل سے صبر کیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کی چادر سے ان کی گردن باندھ کر پوچھا یہ سورت جو میں نے ابھی تمہیں پڑھتے ہوئے سنی ہے ، تمہیں کس نے اس طرح پڑھائی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسی طرح پڑھائی ہے ، میں نے کہا تم جھوٹ بولتے ہو ۔ خود حضور اکرم نے مجھے اس سے مختلف دوسرے حرفوں سے پڑھائی جس طرح تم پڑھ رہے تھے ۔ آخر میں انہیں کھینچتا ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے اس شخص سے سورۃ الفرقان ایسے حرفوں میں پڑھتے سنی جن کی آپ نے مجھے تعلیم نہیں دی ہے ۔ آپ نے فرمایا عمر رضی اللہ عنہ تم پہلے انہیں چھوڑ دو اور اے ہشام ! تم پڑھ کے سنا ؤ ۔ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھی ان ہی حرفوں میں پڑھا جن میں میں نے انہیں نماز میں پڑھتے سنا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا کہ یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے ۔ پھر فرمایا عمر ! اب تم پڑھ کر سنا ؤ میں نے اس طرح پڑھا جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تعلیم دی تھی ۔ آنحضرت نے اسے بھی سن کر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ہے ۔ یہ قرآن سات حرفوں پر نازل ہوا ہے ۔ پس تمہیں جس طرح آسان ہو پڑھو ۔

Narrated `Umar bin Al-Khattab:

I heard Hisham bin Hakim reciting Surat Al-Furqan during the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) and I listened to his recitation and noticed that he recited in several different ways which Allah’s Messenger (ﷺ) had not taught me. I was about to jump over him during his prayer, but I controlled my temper, and when he had completed his prayer, I put his upper garment around his neck and seized him by it and said, “Who taught you this Sura which I heard you reciting?” He replied, “Allah’s Messenger (ﷺ) taught it to me.” I said, “You have told a lie, for Allah’s Messenger (ﷺ) has taught it to me in a different way from yours.” So I dragged him to Allah’s Messenger (ﷺ) and said (to Allah’s Messenger (ﷺ)), “I heard this person reciting Surat Al-Furqan in a way which you haven’t taught me!” On that Allah’s Apostle said, “Release him, (O `Umar!) Recite, O Hisham!” Then he recited in the same way as I heard him reciting. Then Allah’s Messenger (ﷺ) said, “It was revealed in this way,” and added, “Recite, O `Umar!” I recited it as he had taught me. Allah’s Messenger (ﷺ) then said, “It was revealed in this way. This Qur’an has been revealed to be recited in seven different ways, so recite of it whichever (way) is easier for you (or read as much of it as may be easy for you).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 514


15

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ وَأَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكَ، قَالَ إِنِّي عِنْدَ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ إِذْ جَاءَهَا عِرَاقِيٌّ فَقَالَ أَىُّ الْكَفَنِ خَيْرٌ قَالَتْ وَيْحَكَ وَمَا يَضُرُّكَ قَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرِينِي مُصْحَفَكِ‏.‏ قَالَتْ لِمَ قَالَ لَعَلِّي أُوَلِّفُ الْقُرْآنَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُقْرَأُ غَيْرَ مُؤَلَّفٍ‏.‏ قَالَتْ وَمَا يَضُرُّكَ أَيَّهُ قَرَأْتَ قَبْلُ، إِنَّمَا نَزَلَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ مِنْهُ سُورَةٌ مِنَ الْمُفَصَّلِ فِيهَا ذِكْرُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ حَتَّى إِذَا ثَابَ النَّاسُ إِلَى الإِسْلاَمِ نَزَلَ الْحَلاَلُ وَالْحَرَامُ، وَلَوْ نَزَلَ أَوَّلَ شَىْءٍ لاَ تَشْرَبُوا الْخَمْرَ‏.‏ لَقَالُوا لاَ نَدَعُ الْخَمْرَ أَبَدًا‏.‏ وَلَوْ نَزَلَ‏.‏ لاَ تَزْنُوا‏.‏ لَقَالُوا لاَ نَدَعُ الزِّنَا أَبَدًا‏.‏ لَقَدْ نَزَلَ بِمَكَّةَ عَلَى مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم وَإِنِّي لَجَارِيَةٌ أَلْعَبُ ‏{‏بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ‏}‏ وَمَا نَزَلَتْ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَالنِّسَاءِ إِلاَّ وَأَنَا عِنْدَهُ‏.‏ قَالَ فَأَخْرَجَتْ لَهُ الْمُصْحَفَ فَأَمْلَتْ عَلَيْهِ آىَ السُّوَرِ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، ان سے کیسان نے کہا کہ مجھے یوسف بن ماہک نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہمیں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک عراقی ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ کفن کیسا ہونا چاہئے ؟ ام المؤمنین نے کہا افسوس اس سے مطلب ! کسی طرح کا بھی کفن ہو تجھے کیا نقصان ہو گا ۔ پھر اس شخص نے کہا ام المؤمنین مجھے اپنے مصحف دکھا دیجئیے ۔ انہوں نے کہا کیوں ؟ ( کیا ضرورت ہے ) اس نے کہا تاکہ میں بھی قرآن مجید اس ترتیب کے مطابق پڑھوں کیونکہ لوگ بغیر ترتیب کے پڑھتے ہیں ، انہوں نے کہا پھر اس میں کیا قباحت ہے جونسی سورت تو چاہے پہلے پڑھ لے ( جونسی سورت چاہے بعد میں پڑھ لے اگر اترنے کی ترتیب دیکھتا ہے ) تو پہلے مفصل کی ایک سورت ، اتری ( اقرا باسم ربک ) جس میں جنت و دوزخ کا ذکر ہے ۔ جب لوگو ں کا دل اسلام کی طرف رجوع ہو گیا ( اعتقاد پختہ ہو گئے ) اس کے بعد حلال وحرام کے احکام اترے ، اگر کہیں شروع شروع ہی میں یہ اترتاکہ شراب نہ پینا تو لوگ کہتے ہم تو کبھی شراب پینا نہیں چھوڑیں گے ۔ اگر شروع ہی میں یہ اترتاکہ زنا نہ کرو تو لوگ کہتے ہم تو زنا نہیں چھوڑیں گے اس کے بجائے مکہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت جب میں بچی تھی اور کھیلا کرتی تھی یہ آیت نازل ہوئی ” بل الساعۃ موعدھم والساعۃ ادھی وامر “لیکن سورۃ البقرہ اور سورۃ نساء اس وقت نازل ہوئی ، جب میں ( مدینہ میں ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی ۔ بیان کیا کہ پھر انہوں نے اس عراقی کے لئے اپنا مصحف نکالا اور ہر سورت کی آیات کی تفصیل لکھوائی ۔

Narrated Yusuf bin Mahk:

While I was with Aisha, the mother of the Believers, a person from Iraq came and asked, “What type of shroud is the best?” `Aisha said, “May Allah be merciful to you! What does it matter?” He said, “O mother of the Believers! Show me (the copy of) your Qur’an,” She said, “Why?” He said, “In order to compile and arrange the Qur’an according to it, for people recite it with its Suras not in proper order.” `Aisha said, “What does it matter which part of it you read first? (Be informed) that the first thing that was revealed thereof was a Sura from Al-Mufassal, and in it was mentioned Paradise and the Fire. When the people embraced Islam, the Verses regarding legal and illegal things were revealed. If the first thing to be revealed was: ‘Do not drink alcoholic drinks.’ people would have said, ‘We will never leave alcoholic drinks,’ and if there had been revealed, ‘Do not commit illegal sexual intercourse, ‘they would have said, ‘We will never give up illegal sexual intercourse.’ While I was a young girl of playing age, the following Verse was revealed in Mecca to Muhammad: ‘Nay! But the Hour is their appointed time (for their full recompense), and the Hour will be more grievous and more bitter.’ (54.46) Sura Al-Baqara (The Cow) and Surat An-Nisa (The Women) were revealed while I was with him.” Then `Aisha took out the copy of the Qur’an for the man and dictated to him the Verses of the Suras (in their proper order) .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 515


16

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالْكَهْفِ وَمَرْيَمَ وَطَهَ وَالأَنْبِيَاءِ إِنَّهُنَّ مِنَ الْعِتَاقِ الأُوَلِ وَهُنَّ مِنْ تِلاَدِي‏.‏

ہم آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن امیہ سے سنا اور انہوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے کہاسورۃ بنی اسرائیل ، سورۃ الکہف ، سورۃ مریم ، سورۃ طہٰ اور سورۃ انبیاء کے متعلق بتلایا کہ یہ پانچوں سورتیں اول درجہ کی فصیح سورتیں ہیں اور میری یاد کی ہوئی ہیں ۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud:

Surat Bani-lsrael, Al-Kahf (The Cave), Maryam, Taha, Al-Anbiya’ (The prophets) are amongst my first earnings and my old property, and (in fact) they are my old property.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 516


17

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، سَمِعَ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ تَعَلَّمْتُ ‏{‏سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ‏}‏ قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابواسحاق نے خبر دی ، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں نے سورۃ سبح اسم ربک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ آنے سے پہلے ہی سیکھ لی تھی ۔

Narrated Al-Bara’:

I learnt, ‘Glorify the Name of your Lord the Most High’ (Surat al-A’la) No 87, before the Prophet (ﷺ) came (to Medina) .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 517


18

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتُ النَّظَائِرَ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَؤُهُنَّ اثْنَيْنِ اثْنَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ‏.‏ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ وَدَخَلَ مَعَهُ عَلْقَمَةُ وَخَرَجَ عَلْقَمَةُ فَسَأَلْنَاهُ فَقَالَ عِشْرُونَ سُورَةً مِنْ أَوَّلِ الْمُفَصَّلِ عَلَى تَأْلِيفِ ابْنِ مَسْعُودٍ آخِرُهُنَّ الْحَوَامِيمُ حم الدُّخَانُ وَعَمَّ يَتَسَاءَلُونَ‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، ان سے ابوحمزہ ( محمدبن میمون ) نے ان سے اعمش نے ، ان سے شقیق نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہامیں ان جڑواں سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رکعت میں دو دو پڑھتے تھے پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما مجلس سے کھڑے ہو گئے ( اور اپنے گھر ) چلے گئے ۔ علقمہ بھی آپ کے ساتھ اندر گئے ۔ جب حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو ہم نے ان سے انہیں سورتوں کے متعلق پوچھا ۔ انہوں نے کہا یہ شروع مفصل کی بیس سورتیں ہیں ، ان کی آخر ی سورتیں وہ ہیں جن کی اول میں حم ہے ۔ حم دخان اور عم یتساء لون بھی ان ہی میں سے ہیں ۔

Narrated Shaqiq:

`Abdullah said, “I learnt An-Naza’ir which the Prophet (ﷺ) used to recite in pairs in each rak`a.” Then `Abdullah got up and Alqama accompanied him to his house, and when Alqama came out, we asked him (about those Suras). He said, “They are twenty Suras that start from the beginning of Al- Mufassal, according to the arrangement done be Ibn Mas`ud, and end with the Suras starting with Ha Mim, e.g. Ha Mim (the Smoke). and “About what they question one another?” (78.1)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 518


19

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لأَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّى يَنْسَلِخَ يَعْرِضُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ان سے عبداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیر خیرات کرنے میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں آپ کی سخاوت کی تو کوئی حد ہی نہیں تھی کیونکہ رمضان کے مہینوں میں حضرت جبرائیل آپ سے آ کر ہر رات ملتے تھے یہا ں تک کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو جاتا وہ ان راتوں میں آنحضرت کے ساتھ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے ۔ جب حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملتے تو اس زمانہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تیز ہوا سے بھی بڑھ کر سخی ہو جاتے تھے ۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) was the most generous person, and he used to become more so (generous) particularly in the month of Ramadan because Gabriel used to meet him every night of the month of Ramadan till it elapsed. Allah’s Messenger (ﷺ) used to recite the Qur’an for him. When Gabriel met him, he used to become more generous than the fast wind in doing good.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 519


2

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّ سَلَمَةَ ‏ “‏ مَنْ هَذَا ‏”‏‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ‏.‏ فَلَمَّا قَامَ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلاَّ إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُ خَبَرَ جِبْرِيلَ أَوْ كَمَا قَالَ، قَالَ أَبِي قُلْتُ لأَبِي عُثْمَانَ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا‏.‏ قَالَ مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے ‘ کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ‘ ان سے ابوعثمان مہدی نے بیان کیا کہمجھے معلوم ہوا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے لگے ۔ اس وقت ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس موجود تھیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ جانتی ہو یہ کون ہیں ؟ یا اسی طرح کے الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے ۔ ام المؤمنین نے کہا کہ دحیہ الکلبی ہیں ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا خدا کی قسم ! اس وقت بھی میں انہیں دحیہ الکلبی سمجھتی رہی ۔ آخر جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل ( علیہ السلام ) کے آنے کی خبر سنائی تب مجھے حال معلوم ہوا یا اسی طرح کے الفاظ بیان کئے ۔ معتمر نے بیان کیا کہ میرے والد ( سلیمان ) نے کہا ‘ میں نے ابوعثمان مہدی سے کہا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا سے ۔

Narrated Abu `Uthman:

I was informed that Gabriel came to the Prophet (ﷺ) while Um Salama was with him. Gabriel started talking (to the Prophet). Then the Prophet (ﷺ) asked Um Salama, “Who is this?” She replied, “He is Dihya (al-Kalbi).” When Gabriel had left, Um Salama said, “By Allah, I did not take him for anybody other than him (i.e. Dihya) till I heard the sermon of the Prophet (ﷺ) wherein he informed about the news of Gabriel.” The subnarrator asked Abu `Uthman: From whom have you heard that? Abu `Uthman said: From Usama bin Zaid.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 503


20

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ يَعْرِضُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْقُرْآنَ كُلَّ عَامٍ مَرَّةً، فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ، وَكَانَ يَعْتَكِفُ كُلَّ عَامٍ عَشْرًا فَاعْتَكَفَ عِشْرِينَ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ ‏{‏فِيهِ‏}‏

ہم سے خالد بن یزید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا ، ان سے ابو حصین نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر سال ایک مرتبہ قرآن مجید کا دورہ کیا کرتے تھے لیکن جس سال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اس میں انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو مرتبہ دورہ کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال دس دن کا اعتکاف کیا کرتے تھے لیکن جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا ۔

Narrated Abu-Huraira:

Gabriel used to repeat the recitation of the Qur’an with the Prophet (ﷺ) once a year, but he repeated it twice with him in the year he died. The Prophet (ﷺ) used to stay in I`tikaf for ten days every year (in the month of Ramadan), but in the year of his death, he stayed in I`tikaf for twenty days.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 520


21

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، ذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ لاَ أَزَالُ أُحِبُّهُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَسَالِمٍ وَمُعَاذٍ وَأُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے مسروق نے کہعبداللہ بن عمرو بن العاص نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کا ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی ہے جب سے میں نے آنحضرت کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ قرآن مجید کو چار اصحاب سے حاصل کرو جو عبداللہ بن مسعود ، سالم ، معاذ اور ابی بن کعب ہیں ۔

Narrated Masriq:

`Abdullah bin `Amr mentioned `Abdullah bin Masud and said, “I shall ever love that man, for I heard the Prophet (ﷺ) saying, ‘Take (learn) the Qur’an from four: `Abdullah bin Masud, Salim, Mu`adh and Ubai bin Ka`b.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 521


22

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ خَطَبَنَا عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَخَذْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً، وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنِّي مِنْ أَعْلَمِهِمْ بِكِتَابِ اللَّهِ وَمَا أَنَا بِخَيْرِهِمْ‏.‏ قَالَ شَقِيقٌ فَجَلَسْتُ فِي الْحِلَقِ أَسْمَعُ مَا يَقُولُونَ فَمَا سَمِعْتُ رَادًّا يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ‏.‏

ہم سے عمرو بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا کہعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ہمیں خطبہ دیا اور کہا کہ اللہ کی قسم میں نے کچھ اوپر ستر سورتیں خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن کر حاصل کی ہیں ۔ اللہ کی قسم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ میں ان سب سے زیادہ قرآن مجید کا جاننے والا ہوں حالانکہ میں ان سے بہتر نہیں ہوں ۔ شقیق نے بیان کیا کہ پھر میں مجلس میں بیٹھا تاکہ صحابہ کی رائے سن سکوں کہ وہ کیا کہتے ہیں لیکن میں نے کسی سے اس بات کی تردید نہیں سنی ۔

Narrated Shaqiq bin Salama:

Once `Abdullah bin Mas`ud delivered a sermon before us and said, “By Allah, I learnt over seventy Suras direct from Allah’s Messenger (ﷺ) . By Allah, the companions of the Prophet (ﷺ) came to know that I am one of those who know Allah’s Book best of all of them, yet I am not the best of them.” Shaqiq added: I sat in his religious gathering and I did not hear anybody opposing him (in his speech).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 522


23

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ كُنَّا بِحِمْصَ فَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ سُورَةَ يُوسُفَ، فَقَالَ رَجُلٌ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَحْسَنْتَ‏.‏ وَوَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ فَقَالَ أَتَجْمَعُ أَنْ تُكَذِّبَ بِكِتَابِ اللَّهِ وَتَشْرَبَ الْخَمْرَ‏.‏ فَضَرَبَهُ الْحَدَّ‏.‏

مجھ سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابراہیم نخعی نے ، ان سے علقمہ نے بیان کیا کہہم حمص میں تھے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے سورۃ یوسف پڑھی تو ایک شخص بولا کہ اس طرح نہیں نازل ہوئی تھی ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس سورت کی تلاوت کی تھی اور آپ نے میری قرآت کی تحسین فرمائی تھی ۔ انہوں نے محسوس کیا کہ اس معترض کے منہ سے شراب کی بدبو آ رہی ہے فرمایا کہ اللہ کی کتاب کے متعلق جھوٹا بیان اور شراب پینا جیسے گناہ ایک ساتھ کرتا ہے ۔ پھر انہوں نے اس پر حد جاری کرا دی ۔

Narrated ‘Alqama:

While we were in the city of Hims (in Syria), Ibn Mas`ud recited Surat Yusuf. A man said to him), “It was not revealed in this way.” Then Ibn Mas`ud said, “I recited it in this way before Allah’s Messenger (ﷺ) and he confirmed my recitation by saying, ‘Well done!’ ” Ibn Mas`ud detected the smell of wine from the man’s mouth, so he said to him, “Aren’t you ashamed of telling a lie about Allah’s Book and (along with this) you drink alcoholic liquors too?” Then he lashed him according to the law.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 523


24

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ وَاللَّهِ الَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلاَّ أَنَا أَعْلَمُ أَيْنَ أُنْزِلَتْ وَلاَ أُنْزِلَتْ آيَةٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلاَّ أَنَا أَعْلَمُ فِيمَ أُنْزِلَتْ، وَلَوْ أَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنِّي بِكِتَابِ اللَّهِ تُبَلِّغُهُ الإِبِلُ لَرَكِبْتُ إِلَيْهِ‏.‏

ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے مسلم نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے بیان کیا کہحضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا ، اس اللہ کی قسم جس کے سوا اور کوئی معبود نہیں کتاب اللہ کی جو سورت بھی نازل ہوئی ہے اس کے متعلق میں جانتا ہوں کہ کہاں نازل ہوئی اور کتاب اللہ کی جو آیت بھی نازل ہوئی اس کے متعلق میں جانتا ہوں کہ کس کے بارے میں نازل ہوئی ، اور اگر مجھے خبر ہو جائے کہ کوئی شخص مجھ سے زیادہ کتاب اللہ کا جاننے والا ہے اور اونٹ ہی اس کے پاس مجھے پہنچا سکتے ہیں ( یعنی ان کا گھر بہت دور ہے ) تب بھی میں سفر کر کے اس کے پاس جا کر اس سے اس علم کو حاصل کروں گا ۔

Narrated `Abdullah (bin Mas`ud):

By Allah other than Whom none has the right to be worshipped! There is no Sura revealed in Allah’s Book but I know at what place it was revealed; and there is no Verse revealed in Allah’s Book but I know about whom it was revealed. And if I know that there is somebody who knows Allah’s Book better than I, and he is at a place that camels can reach, I would go to him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 524


25

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ مَنْ جَمَعَ الْقُرْآنَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَرْبَعَةٌ كُلُّهُمْ مِنَ الأَنْصَارِ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو زَيْدٍ‏.‏ تَابَعَهُ الْفَضْلُ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ ثُمَامَةَ عَنْ أَنَسٍ‏.‏

ہم سے حفص بن عمر بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، کہا کہمیں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں قرآن کو کن لوگوں نے جمع کیا تھا ، انہوں نے بتلایا کہ چار صحابیوں نے ، یہ چاروں قبیلہ انصار سے ہیں ۔ ابی بن کعب ، معاذبن جبل ، زید بن ثابت اور ابوزید ۔ اس روایت کی متابعت فضل نے حسین بن واقد سے کی ہے ۔ ان سے ثمامہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ۔

Narrated Qatada:

I asked Anas bin Malik: “Who collected the Qur’an at the time of the Prophet (ﷺ) ?” He replied, “Four, all of whom were from the Ansar: Ubai bin Ka`b, Mu`adh bin Jabal, Zaid bin Thabit and Abu Zaid.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 525


26

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، وَثُمَامَةُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ مَاتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يَجْمَعِ الْقُرْآنَ غَيْرُ أَرْبَعَةٍ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَبُو زَيْدٍ‏.‏ قَالَ وَنَحْنُ وَرِثْنَاهُ‏.‏

ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن مثنی نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثابت بنانی اور ثمامہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک قرآن مجید کو چار صحابیوں کے سوا اور کسی نے جمع نہیں کیا تھا ۔ ابودرداء ‘ معاذ بن جبل ‘ زید بن ثابت اور ابوزید رضی اللہ عنہم ۔ حضرت انس نے کہا کہ حضرت ابوزید کے وارث ہم ہوئے ہیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

When the Prophet (ﷺ) died, none had collected the Qur’an but four persons;: Abu Ad-Darda’. Mu`adh bin Jabal, Zaid bin Thabit and Abu Zaid. We were the inheritor (of Abu Zaid) as he had no offspring .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 526


27

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ أُبَىٌّ أَقْرَؤُنَا وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ لَحَنِ أُبَىٍّ، وَأُبَىٌّ يَقُولُ أَخَذْتُهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلاَ أَتْرُكُهُ لِشَىْءٍ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نَنْسَأْهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا‏}‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید قطان نے خبر دی ، انہیں سفیان ثوری نے ، انہیں حبیب بن ابی ثابت نے ، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، ابی بن کعب ہم میں سب سے اچھے قاری ہیں لیکن ابی جہاں غلطی کرتے ہیں اس کو ہم چھوڑ دیتے ہیں ( وہ بعض منسوخ التلاوۃ آیتوں کو بھی پڑھتے ہیں ) اور کہتے ہیں کہ میں نے تو اس آیت کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے سنا ہے ، میں کسی کے کہنے سے اسے چھوڑنے والا نہیں اور اللہ نے خود فرمایا ہے کہ ماننسخ من آیۃ اوننسھا الآیۃ یعنی ہم جب کسی آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں پھر یا تو اسے بھلا دیتے ہیں یا اس سے بہتر لاتے ہیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

`Umar said, Ubai was the best of us in the recitation (of the Qur’an) yet we leave some of what he recites.’ Ubai says, ‘PI have taken it from the mouth of Allah’s Messenger (ﷺ) and will not leave for anything whatever.” But Allah said “None of Our Revelations do We abrogate or cause to be forgotten but We substitute something better or similar.” 2.106

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 527


28

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، قَالَ كُنْتُ أُصَلِّي فَدَعَانِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ أُجِبْهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ ‏{‏اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ‏}‏ ثُمَّ قَالَ أَلاَ أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ ‏”‏‏.‏ فَأَخَذَ بِيَدِي فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نَخْرُجَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ لأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ‏.‏ قَالَ ‏”‏‏{‏الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ‏}‏ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، کہا مجھ سے حبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے حضرت ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے کہمیں نماز میں مشغول تھا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اس لئے میں کوئی جواب نہیں دے سکا ، پھر میں نے ( آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر ) عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ اس پر آنحضر ت نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم نہیں فرمایا ہے کہ اللہ کے رسول جب تمہیں پکاریں تو ان کی پکار پر فوراً اللہ کے رسول کے لئے لبیک کہا کرو ۔ “ پھر آپ نے فرمایا مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے بڑی سورت میں تمہیں کیوں نہ سکھا دوں ۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے ابھی فرمایا تھا کہ مسجد کے باہر نکلنے سے پہلے آپ مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتائیں گے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں وہ سورت ” الحمدللہ رب العالمین “ ہے یہی وہ سات آیا ت ہیں جو ( ہر نماز میں ) باربار پڑھی جاتی ہیں اور یہی وہ ” قرآن عظیم “ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Mu’alla:

While I was praying, the Prophet (ﷺ) called me but I did not respond to his call. Later I said, “O Allah’s Apostle! I was praying.” He said, “Didn’t Allah say: ‘O you who believe! Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle when he calls you’?” (8.24) He then said, “Shall I not teach you the most superior Surah in the Qur’an?” He said, ‘(It is), ‘Praise be to Allah, the Lord of the worlds. ‘ (i.e., Surat Al-Fatiha) which consists of seven repeatedly recited Verses and the Magnificent Qur’an which was given to me.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 528


29

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ كُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا فَنَزَلْنَا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ سَيِّدَ الْحَىِّ سَلِيمٌ، وَإِنَّ نَفَرَنَا غُيَّبٌ فَهَلْ مِنْكُمْ رَاقٍ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ فَرَقَاهُ فَبَرَأَ فَأَمَرَ لَهُ بِثَلاَثِينَ شَاةً وَسَقَانَا لَبَنًا فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَهُ أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً أَوْ كُنْتَ تَرْقِي قَالَ لاَ مَا رَقَيْتُ إِلاَّ بِأُمِّ الْكِتَابِ‏.‏ قُلْنَا لاَ تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ ـ أَوْ نَسْأَلَ ـ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَكَرْنَاهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ وَمَا كَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ بِهَذَا

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے معبد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم ایک فوجی سفر میں تھے ( رات میں ) ہم نے ایک قبیلہ کے نزدیک پڑاؤ کیا ۔ پھر ایک لونڈی آئی اور کہا کہ قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں ، کیا تم میں کوئی بچھو کا جھاڑ پھونک کرنے والا ہے ؟ ایک صحابی ( خود ابوسعید ) اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے ، ہم کو معلوم تھا کہ وہ جھاڑ پھونک نہیں جانتے لیکن انہوں نے قبیلہ کے سردار کو جھاڑا تو اسے صحت ہو گئی ۔ اس نے اس کے شکر انے میں تیس بکریاں دینے کا حکم دیا اور ہمیں دودھ پلایا ۔ جب وہ جھاڑ پھونک کر کے واپس آئے تو ہم نے ان سے پوچھا کیا تم واقعی کوئی منتر جانتے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں میں نے تو صرف سورۃ الفاتحہ پڑھ کراس پر دم کر دیا تھا ۔ ہم نے کہا کہ اچھا جب تک ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق نہ پوچھ لیں ان بکریوں کے بارے میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو ۔ چنانچہ ہم نے مدینہ پہنچ کر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ انہوں نے کیسے جانا کہ سورۃ الفاتحہ منتر بھی ہے ۔ ( جاؤ یہ مال حلال ہے ) اسے تقسیم کر لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگا نا ۔ اور معمر نے بیان کیا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، کہا ہم سے معبد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے یہی واقعہ بیان کیا ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

While we were on one of our journeys, we dismounted at a place where a slave girl came and said, “The chief of this tribe has been stung by a scorpion and our men are not present; is there anybody among you who can treat him (by reciting something)?” Then one of our men went along with her though we did not think that he knew any such treatment. But he treated the chief by reciting something, and the sick man recovered whereupon he gave him thirty sheep and gave us milk to drink (as a reward). When he returned, we asked our friend, “Did you know how to treat with the recitation of something?” He said, “No, but I treated him only with the recitation of the Mother of the Book (i.e., Al-Fatiha).” We said, “Do not say anything (about it) till we reach or ask the Prophet (ﷺ) so when we reached Medina, we mentioned that to the Prophet (in order to know whether the sheep which we had taken were lawful to take or not). The Prophet (ﷺ) said, “How did he come to know that it (Al-Fatiha) could be used for treatment? Distribute your reward and assign for me one share thereof as well.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 529


3

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا مِنَ الأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلاَّ أُعْطِيَ مَا مِثْلُهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَىَّ فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعد مقبری نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد کیسان نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے کہ ( انہیں دیکھ کر ) ان پر ایمان لائے ( بعد کے زمانے میں ان کا کوئی اثر نہیں رہا ) اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی ( قرآن ) ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کی ہے ۔ ( اس کا اثر قیامت تک باقی رہے گا ) اس لئے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میرے تابع فرمان لوگ دوسرے پیغمبروں کے تابع فرمانوں سے زیادہ ہوں گے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “Every Prophet was given miracles because of which people believed, but what I have been given, is Divine Inspiration which Allah has revealed to me. So I hope that my followers will outnumber the followers of the other Prophets on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 504


30

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ مَنْ قَرَأَ بِالآيَتَيْنِ‏.‏ ‏.‏‏.‏ ‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں سلیمان بن مہران نے ، انہیں ابراہیم نخعی نے ، انہیں عبدالرحمٰن بن یزید نے ، انہیں حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( سورۃ البقرہ میں سے ) جس نے بھی دو آخری آیتیں پڑھیں ۔ ( دوسری سند ) ۔

Narrated Abu Mas’ud:Whoever recites two verses … (text as in the following hadith)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 61, Hadith 530


31

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ قَرَأَ بِالآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ‏”‏‏.‏

اور ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے منصور بن معتمر نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے اور ان سے حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے سورۃ البقرہ کی دو آخری آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اسے ہر آفت سے بچانے کے لئے کافی ہو جائیں گی ۔

Narrated Abu Mas’ud:

The Prophet (ﷺ) said, “If somebody recited the last two Verses of Surat Al-Baqara at night, that will be sufficient for him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 530


32

وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَصَّ الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ وَلاَ يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ صَدَقَكَ وَهْوَ كَذُوبٌ ذَاكَ شَيْطَانٌ ‏”‏‏.‏

اور عثمان بن ہیثم نے کہا کہ ہم سے عوف بن ابی جمیلہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقہ فطر کی حفاظت پر مقرر فرمایا ۔ پھر ایک شخص آیا اور دونوں ہاتھوں سے ( کھجوریں ) سمیٹنے لگا ۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا ۔ پھر انہوں نے یہ پورا قصہ بیان کیا ( مفصل حدیث اس سے پہلے کتاب الوکالۃ میں گزر چکی ہے ) ( جو صدقہ فطر چرانے آیا تھا ) اس نے کہا کہ جب تم رات کو اپنے بستر پر سونے کے لئے جاؤ تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو ، پھر صبح تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہاری حفاظت کرنے والا ایک فرشتہ مقرر ہو جائے گا اور شیطان تمہارے پاس بھی نہ آ سکے گا ۔ ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات آپ سے بیان کی تو ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے تمہیں یہ ٹھیک بات بتائی ہے اگرچہ وہ بڑا جھوٹا ہے ، وہ شیطان تھا ۔

Narrated Abu Huraira:Allah’s Messenger (ﷺ) ordered me to guard the Zakat revenue of Ramadan. Then somebody came to me and started stealing from the foodstuff. I caught him and said, “I will take you to Allah’s Messenger (ﷺ)!” Then Abu Huraira described the whole narration and said: That person said (to me), “(Please don’t take me to Allah’s Messenger (ﷺ) and I will tell you a few words by which Allah will benefit you.) When you go to your bed, recite Ayat-al-Kursi, (2.255) for then there will be a guard from Allah who will protect you all night long, and Satan will not be able to come near you till dawn.” (When the Prophet (ﷺ) heard the story) he said (to me), “He (who came to you at night) told you the truth although he is a liar; and it was Satan.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 530


33

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ وَإِلَى جَانِبِهِ حِصَانٌ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَيْنِ فَتَغَشَّتْهُ سَحَابَةٌ فَجَعَلَتْ تَدْنُو وَتَدْنُو وَجَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ ‏ “‏ تِلْكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ بِالْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہایک صحابی ( اسید بن حضیر ) سورۃ الکہف پڑھ رہے تھے ۔ ان کے ایک طرف ایک گھوڑا دو رسوں سے بندھا ہوا تھا ۔ اس وقت ایک ابر اوپر سے آیا اور نزدیک سے نزدیک تر ہونے لگا ۔ ان کا گھوڑا اس کی وجہ سے بدکنے لگا ۔ پھر صبح کے وقت وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ( ابر کا ٹکڑا ) سکینہ تھا جو قرآن کی تلاوت کی وجہ سے اترا تھا ۔

Narrated Al-Bara’:

A man was reciting Surat Al-Kahf and his horse was tied with two ropes beside him. A cloud came down and spread over that man, and it kept on coming closer and closer to him till his horse started jumping (as if afraid of something). When it was morning, the man came to the Prophet, and told him of that experience. The Prophet (ﷺ) said, “That was As-Sakina (tranquility) which descended because of (the recitation of) the Qur’an.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 531


34

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلاً فَسَأَلَهُ عُمَرُ عَنْ شَىْءٍ فَلَمْ يُجِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ، فَقَالَ عُمَرُ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَ مَرَّاتٍ كُلَّ ذَلِكَ لاَ يُجِيبُكَ، قَالَ عُمَرُ فَحَرَّكْتُ بَعِيرِي حَتَّى كُنْتُ أَمَامَ النَّاسِ وَخَشِيتُ أَنْ يَنْزِلَ فِيَّ قُرْآنٌ فَمَا نَشِبْتُ أَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا يَصْرُخُ ـ قَالَ ـ فَقُلْتُ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ نَزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ ـ قَالَ ـ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ ‏”‏ لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَىَّ اللَّيْلَةَ سُورَةٌ لَهِيَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا‏}‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے اور ان سے ان کے والد اسلم نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ایک سفر میں جا رہے تھے ۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھا ۔ لیکن آنحضرت اس کا کوئی جواب نہ دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھر پوچھا آپ نے پھر کوئی جواب نہیں دیا ۔ تیسری مرتبہ پھر پوچھا اور جب اس مرتبہ بھی کوئی جواب نہیں دیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ( اپنے آپ کو ) کہا تیری ماں تجھ پر روئے تو نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تین مرتبہ عاجزی سے سوال کیا اور آنحضرت نے کسی مرتبہ بھی جواب نہیں دیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اپنی اونٹنی کو دوڑایا اور لوگوں سے آگے ہو گیا ( آپ کے برابر چلنا چھوڑ دیا ) مجھے خوف تھا کہ کہیں اس حرکت پر میرے بارے میں کوئی آیت نازل نہ ہو جائے ابھی تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ میں نے ایک پکارنے والے کو سنا جو پکار رہا تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سوچا مجھے تو خوف تھا ہی کہ میرے بارے میں کچھ وحی نازل ہو گی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا چنانچہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ کو سلام کیا ( سلام کے جواب کے بعد آنحضرت نے فرمایا کہ اے عمر ! آج رات مجھ پر ایسی سورت نازل ہوئی ہے جو مجھے ان سب چیزوں سے زیادہ پسند ہے جن پرسورج نکلتا ہے ۔ پھر آپ نے سورۃ انا فتحنا لک فتحاً مبیناً کی تلاوت فرمائی ۔

Narrated Aslam:

Allah’s Messenger (ﷺ) was traveling on one of his journeys, and `Umar bin Al-Khattab was traveling along with him at night. `Umar asked him about something, but Allah’s Messenger (ﷺ) did not answer him. He asked again, but he did not answer. He asked for the third time, but he did not answer. On that, `Umar said to himself, “May your mother lose you! You have asked Allah’s Messenger (ﷺ) three times, but he did not answer at all!” `Umar said, “So I made my camel go fast till I was ahead of the people, and I was afraid that something might be revealed about me. After a little while I heard a call maker calling me, I said, ‘I was afraid that some Qur’anic Verse might be revealed about me.’ So I went to Allah’s Apostle and greeted him. He said, ‘Tonight there has been revealed to me a Surah which is dearer to me than that on which the sun shines (i.e. the world).’ Then he recited: ‘Verily! We have given you (O Muhammad), a manifest victory.’ ” (Surat al-Fath) No. (48.1).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 532


35

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلاً، سَمِعَ رَجُلاً، يَقْرَأُ ‏{‏قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ‏}‏ يُرَدِّدُهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ وَكَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم کوامام مالک نے خبر دی ، انہیں عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے ، انہیں ان کے والد عبداللہ نے اور انہیں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہایک صحابی ( خود ابو سعید خدری ) نے ایک دوسرے صحابی ( قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ ) اپنے ماں جائے بھائی کو دیکھا کہ وہ رات کو سورۃ قل ھو اللہ باربار پڑھ رہے ہیں ۔ صبح ہوئی تو وہ صحابی ( ابوسعید رضی اللہ عنہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آنحضرت سے اس کا ذکر کیا گویا انہوں نے سمجھا کہ اس میں کوئی بڑا ثواب نہ ہو گا ۔ آنحضرت نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! یہ سورت قرآن مجید کے ایک تہائی حصہ کے برابر ہے ۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:

A man heard another man reciting (Surat-Al-Ikhlas) ‘Say He is Allah, (the) One.’ (112. 1) repeatedly. The next morning he came to Allah’s Messenger (ﷺ) and informed him about it as if he thought that it was not enough to recite. On that Allah’s Messenger (ﷺ) said, “By Him in Whose Hand my life is, this Surah is equal to one-third of the Qur’an!”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 533


36

وَزَادَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَخِي، قَتَادَةُ بْنُ النُّعْمَانِ أَنَّ رَجُلاً، قَامَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ مِنَ السَّحَرِ ‏{‏قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ‏}‏ لاَ يَزِيدُ عَلَيْهَا، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ‏.‏

اور ابو معمر ( عبداللہ بن عمرو منقری ) نے اتنا زیادہ کیا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے امام مالک بن انس نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہمجھے میرے بھائی حضرت قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ایک صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سحری کے وقت سے کھڑے قل ھو اللہ احد پڑھتے رہے ۔ ان کے سوا اور کچھ نہیں پڑھتے تھے ۔ پھر جب صبح ہوئی تو دوسرے صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ( باقی حصہ ) پچھلی حدیث کی طرح بیان کیا ۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:My brother, Qatada bin An-Nau’man said, “A man performed the night prayer late at night in the lifetime of the Prophet (ﷺ) and he read: ‘Say: He is Allah, (the) One,’ (112.1) and read nothing besides that. The next morning a man went to the Prophet (ﷺ) ,~ and told him about that . (The Prophet (ﷺ) replied the same as (in Hadith 532) above.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 533


37

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، وَالضَّحَّاكُ الْمَشْرِقِيُّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، رضى الله عنه قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَصْحَابِهِ ‏”‏ أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ ‏”‏‏.‏ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ وَقَالُوا أَيُّنَا يُطِيقُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ‏”‏ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ ثُلُثُ الْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ مُرْسَلٌ وَعَنِ الضَّحَّاكِ الْمَشْرِقِيِّ مُسْنَدٌ‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم نخعی اور ضحاک مشرقی نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا کیا تم میں سے کسی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ قرآن کا ایک تہائی حصہ ایک رات میں پڑھا کرے ۔ صحابہ کو یہ عمل بڑا مشکل معلوم ہوا اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے ۔ آنحضرت نے اس پر فرمایا کہ قل ھو اللہ احد اللہ الصمد قرآن مجید کا ایک تہائی حصہ ہے ۔ محمد بن یوسف فربری نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابوعبداللہ امام بخاری کے کاتب ابو جعفر محمد بن ابی حاتم سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ امام بخاری نے کہا ابراہیم نخعی کی روایت حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقطع ہے ( ابراہیم نے ابوسعید سے نہیں سنا ) لیکن ضحاک مشرقی کی روایت ابوسعید سے متصل ہے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) said to his companions, “Is it difficult for any of you to recite one third of the Qur’an in one night?” This suggestion was difficult for them so they said, “Who among us has the power to do so, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” Allah Apostle replied: ” Allah (the) One, the Self-Sufficient Master Whom all creatures need.’ (Surat Al-Ikhlas 112.1–to the End) is equal to one third of the Qur’an.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 534


38

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا اشْتَكَى يَقْرَأُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَيَنْفُثُ، فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَأَمْسَحُ بِيَدِهِ رَجَاءَ بَرَكَتِهَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام ما لک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑتے تو معوذات کی سورتیں پڑھ کر اسے اپنے اوپر دم کرتے ( اس طرح کہ ہوا کے ساتھ کچھ تھوک بھی نکلتا ) پھر جب ( مرض الموت میں ) آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں سے برکت کی امید میں آپ کے جسد مبارک پر پھیر تی تھی ۔

Narrated `Aisha:

Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) became sick, he would recite Mu’awwidhat (Surat Al-Falaq and Surat An- Nas) and then blow his breath over his body. When he became seriously ill, I used to recite (these two Suras) and rub his hands over his body hoping for its blessings.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 535


39

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا فَقَرَأَ فِيهِمَا ‏{‏قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ‏}‏ وَ‏{‏قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ‏}‏ وَ‏{‏قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ‏}‏ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے مفضل بن فضالہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عقیل بن خالد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے عروہ نے بیان کیا ، اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب بستر پر آرام فرماتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر قل ھو اللہ احد ، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس ( تینوں سورتیں مکمل ) پڑھ کر ان پرپھونکتے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہا ں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے ۔ پہلے سر اور چہرہ پر ہاتھ پھیرتے اور سامنے کے بدن پر ۔ یہ عمل آپ تین دفعہ کرتے تھے ۔

Narrated ‘Aisha:

Whenever the Prophet (ﷺ) went to bed every night, he used to cup his hands together and blow over it after reciting Surat Al-Ikhlas, Surat Al-Falaq and Surat An-Nas, and then rub his hands over whatever parts of his body he was able to rub, starting with his head, face and front of his body. He used to do that three times.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 536


4

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ اللَّهَ، تَعَالَى تَابَعَ عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ وَفَاتِهِ حَتَّى تَوَفَّاهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ الْوَحْىُ، ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدُ‏.‏

ہم سے عمرو بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد ( ابراہیم بن سعد ) نے ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا ، مجھ سے حضرت انس بن مالک نے خبر دی کہاللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پے در پے وحی اتارتا رہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قریبی زمانے میں تو بہت وحی اتری پھر اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah sent down His Divine Inspiration to His Apostle continuously and abundantly during the period preceding his death till He took him unto Him. That was the period of the greatest part of revelation; and Allah’s Messenger (ﷺ) died after that.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 505


40

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، قَالَ بَيْنَمَا هُوَ يَقْرَأُ مِنَ اللَّيْلِ سُورَةَ الْبَقَرَةِ وَفَرَسُهُ مَرْبُوطٌ عِنْدَهُ إِذْ جَالَتِ الْفَرَسُ فَسَكَتَ فَسَكَتَتْ فَقَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ، فَسَكَتَ وَسَكَتَتِ الْفَرَسُ ثُمَّ قَرَأَ فَجَالَتِ الْفَرَسُ، فَانْصَرَفَ وَكَانَ ابْنُهُ يَحْيَى قَرِيبًا مِنْهَا فَأَشْفَقَ أَنْ تُصِيبَهُ فَلَمَّا اجْتَرَّهُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ حَتَّى مَا يَرَاهَا فَلَمَّا أَصْبَحَ حَدَّثَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ اقْرَأْ يَا ابْنَ حُضَيْرٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَأَشْفَقْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَطَأَ يَحْيَى وَكَانَ مِنْهَا قَرِيبًا فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَانْصَرَفْتُ إِلَيْهِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى السَّمَاءِ فَإِذَا مِثْلُ الظُّلَّةِ فِيهَا أَمْثَالُ الْمَصَابِيحِ فَخَرَجَتْ حَتَّى لاَ أَرَاهَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَتَدْرِي مَا ذَاكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ تِلْكَ الْمَلاَئِكَةُ دَنَتْ لِصَوْتِكَ وَلَوْ قَرَأْتَ لأَصْبَحَتْ يَنْظُرُ النَّاسُ إِلَيْهَا لاَ تَتَوَارَى مِنْهُمْ ‏”‏‏.‏ قَالَ ابْنُ الْهَادِ وَحَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَبَّابٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ‏.‏

اورلیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یزید بن الہاد نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن ابراہیم نے کہ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرات کے وقت وہ سورۃ البقرہ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے پاس ہی بندھا ہوا تھا ۔ اتنے میں گھوڑا بدکنے لگا تو انہوں نے تلاوت بند کر دی تو گھوڑا بھی رک گیا ۔ پھر انہوں نے تلاوت شروع کی تو گھوڑا پھر بدکنے لگا ۔ اس مرتبہ بھی جب انہوں نے تلاوت بند کی توگھوڑا بھی خاموش ہو گیا ۔ تیسری مرتبہ انہوں نے تلاوت شروع کی تو پھر گھوڑا بدکا ۔ ان کے بیٹے یحیٰی چونکہ گھوڑے کے قریب ہی تھے اس لئے اس ڈر سے کہ کہیں انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے ۔ انہوں نے تلاوت بند کر دی اور بچے کو وہاں سے ہٹا دیا پھر اوپر نظر اٹھائی تو کچھ نہ دکھائی دیا ۔ صبح کے وقت یہ واقعہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن حضیر ! تم پڑھتے رہتے تلاوت بند نہ کرتے ( تو بہتر تھا ) انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے ڈر لگا کہ کہیں گھوڑا میرے بچے یحیٰی کو نہ کچل ڈالے ‘ وہ اس سے بہت قریب تھا ۔ میں سر اوپر اٹھایا اور پھر یحیٰی کی طرف گیا ۔ پھر میں نے آسمان کی طرف سر اٹھایا تو ایک چھتری سی نظر آئی جس میں روشن چراغ تھے ۔ پھر جب میں دوبارہ باہر آیا تو میں نے اسے نہیں دیکھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں معلوم بھی ہے وہ کیا چیز تھی ؟ اسید نے عرض کیا کہ نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ فرشتے تھے تمہاری آواز سننے کے لئے قریب ہو رہے تھے اگر تم رات بھر پڑھتے رہتے تو صبح تک اور لوگ بھی انہیں دیکھتے وہ لوگوں سے چھپتے نہیں ۔ اور ابن الہاد نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یہ حدیث عبداللہ بن خباب نے بیان کی ، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے ۔

Narrated Usaid bin Hudair:

That while he was reciting Surat Al-Baqara (The Cow) at night, and his horse was tied beside him, the horse was suddenly startled and troubled. When he stopped reciting, the horse became quiet, and when he started again, the horse was startled again. Then he stopped reciting and the horse became quiet too. He started reciting again and the horse was startled and troubled once again. Then he stopped reciting and his son, Yahya was beside the horse. He was afraid that the horse might trample on him. When he took the boy away and looked towards the sky, he could not see it. The next morning he informed the Prophet who said, “Recite, O Ibn Hudair! Recite, O Ibn Hudair!” Ibn Hudair replied, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! My son, Yahya was near the horse and I was afraid that it might trample on him, so I looked towards the sky, and went to him. When I looked at the sky, I saw something like a cloud containing what looked like lamps, so I went out in order not to see it.” The Prophet (ﷺ) said, “Do you know what that was?” Ibn Hudair replied, “No.” The Prophet (ﷺ) said, “Those were Angels who came near to you for your voice and if you had kept on reciting till dawn, it would have remained there till morning when people would have seen it as it would not have disappeared.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 536


41

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَشَدَّادُ بْنُ مَعْقِلٍ، عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما فَقَالَ لَهُ شَدَّادُ بْنُ مَعْقِلٍ أَتَرَكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ شَىْءٍ قَالَ مَا تَرَكَ إِلاَّ مَا بَيْنَ الدَّفَّتَيْنِ‏.‏ قَالَ وَدَخَلْنَا عَلَى مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ فَسَأَلْنَاهُ فَقَالَ مَا تَرَكَ إِلاَّ مَا بَيْنَ الدَّفَّتَيْنِ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبد العزیز بن رفیع نے بیان کیا کہمیں اور شداد بن معقل ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گئے ۔ شداد بن معقل نے ان سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس قرآن کے سوا کوئی اور بھی قرآن چھوڑا تھا ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( وحی متلو ) جو کچھ بھی چھوڑی ہے وہ سب کی سب ان دو گتوں کے درمیان صحیفہ میں محفوظ ہے عبد العزیز بن ربیع کہتے ہیں کہ ہم محمد بن حنیفہ کی خدمت میں بھی حاضر ہوئے اور ان سے بھی پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بھی وحی متلو چھوڑی وہ سب دو دفتیوں کے درمیان ( قرآن مجید کی شکل میں ) محفوظ ہے ۔

Narrated `Abdul `Aziz bin Rufai’:

Shaddad bin Ma’qil and I entered upon Ibn `Abbas. Shaddad bin Ma’qil asked him, “Did the Prophet (ﷺ) leave anything (besides the Qur’an)?” He replied. “He did not leave anything except what is Between the two bindings (of the Qur’an).” Then we visited Muhammad bin Al-Hanafiyya and asked him (the same question). He replied, “The Prophet (ﷺ) did not leave except what is between the bindings (of the Qur’an).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 537


42

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ وَالَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالتَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلاَ رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَلاَ رِيحَ لَهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوخالد ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام بن یحی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ان سے انس بن مالک نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی ( مومن کی ) مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کا مزا بھی لذیذ ہوتا ہے اور جس کی خوشبو بھی بہترین ہوتی ہے اور جو مومن قرآن کی تلاوت نہیں کرتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے اس کا مزہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں ہوتی اور اس بدکار ( منا فق ) کی مثال جو قر آن کی تلاوت کرتا ہے ریحانہ کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہوتی لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس بدکار کی مثال جو قر آن کی تلا وت بھی نہیں کرتا اندرائن کی سی ہے جس کا مزا بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس میں کوئی خو شبو بھی نہیں ہوتی ۔

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:

The Prophet (ﷺ) said, “The example of him (a believer) who recites the Qur’an is like that of a citron which tastes good and smells good. And he (a believer) who does not recite the Qur’an is like a date which is good in taste but has no smell. And the example of a dissolute wicked person who recites the Qur’an is like the Raihana (sweet basil) which smells good but tastes bitter. And the example of a dissolute wicked person who does not recite the Qur’an is like the colocynth which tastes bitter and has no smell.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 538


43

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّمَا أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ خَلاَ مِنَ الأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلاَةِ الْعَصْرِ وَمَغْرِبِ الشَّمْسِ، وَمَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالاً، فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ فَعَمِلَتِ الْيَهُودُ فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى الْعَصْرِ فَعَمِلَتِ النَّصَارَى، ثُمَّ أَنْتُمْ تَعْمَلُونَ مِنَ الْعَصْرِ إِلَى الْمَغْرِبِ بِقِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، قَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلاً وَأَقَلُّ عَطَاءً، قَالَ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ قَالُوا لاَ قَالَ فَذَاكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ شِئْتُ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینا ر نے بیان کیا ، کہا کہمیں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانو ! گزری امتوں کی عمروں کے مقابلہ میں تمہاری عمر ایسی ہے جیسے عصر سے سورج ڈوبنے تک کا وقت ہوتا ہے اور تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثا ل ایسی ہے کہ کسی شخص نے کچھ مزدور کام پر لگائے اور ان سے کہا کہ ایک قیراط مزدوری پر میرا کام صبح سے دوپہر تک کون کرے گا ؟ یہ کام یہودیوں نے کیا ۔ پھر اس نے کہا کہ اب میرا کام آدھے دن سے عصر تک ( ایک ہی قیراط مزدوری پر ) کون کرے گا ؟ یہ کام نصاریٰ نے کیا ۔ پھر تم نے عصر سے مغرب تک دو دو قیراط مزدوری پر کام کیا ۔ یہود و نصاریٰ قیامت کے دن کہیں گے ہم نے کام زیادہ کیا لیکن مزدوری کم پائی ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تمہارا کچھ حق مارا گیا ، وہ کہیں گے کہ نہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ پھر یہ میرافضل ہے ، میں جسے چاہوں اور جتنا چاہوں عطا کروں ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “Your life in comparison to the lifetime of the past nations is like the period between the time of `Asr prayer and sunset. Your example and the example of the Jews and Christians is that of person who employed laborers and said to them, “Who will work for me till the middle of the day for one Qirat (a special weight)?’ The Jews did. He then said, “Who will work for me from the middle of the day till the `Asr prayer for one Qirat each?” The Christians worked accordingly. Then you (Muslims) are working from the `Asr prayer till the Maghrib prayer for two Qirats each. They (the Jews and the Christians) said, ‘We did more labor but took less wages.’ He (Allah) said, ‘Have I wronged you in your rights?’ They replied, ‘No.’ Then He said, ‘This is My Blessing which I give to whom I wish.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 539


44

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ، قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى أَوْصَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لاَ‏.‏ فَقُلْتُ كَيْفَ كُتِبَ عَلَى النَّاسِ الْوَصِيَّةُ، أُمِرُوا بِهَا وَلَمْ يُوصِ قَالَ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک بن مغول نے ، کہا ہم سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیا ، کہمیں نے عبداللہ بن ابی اوفی ٰ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کیا نبی کریم نے کوئی وصیت فرمائی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ۔ میں نے عرض کیا پھر لوگوں پر وصیت کیسے فرض کی گئی کہ مسلمانوں کو تو وصیت کا حکم ہے اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت نہیں فرمائی ۔ انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامے رہنے کی وصیت فرمائی تھی ۔

Narrated Talha:

I asked `Abdullah bin Abi `Aufa, “Did the Prophet (ﷺ) make a will (to appoint his successor or bequeath wealth)?” He replied, “No.” I said, “How is it prescribed then for the people to make wills, and they are ordered to do so while the Prophet (ﷺ) did not make any will?” He said, “He made a will wherein he recommended Allah’s Book.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 540


45

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَمْ يَأْذَنِ اللَّهُ لِشَىْءٍ مَا أَذِنَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ صَاحِبٌ لَهُ يُرِيدُ يَجْهَرُ بِهِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے ، ان سے عقیل نے ، ان سے شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے کوئی چیز اتنی توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن بہترین آواز کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے ۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا ایک دوست عبدالحمید بن عبدالرحمٰن کہتا تھا کہ اس حدیث میں یتغنیٰ بالقرآن سے یہ مراد ہے کہ اچھی آواز سے اسے پکار کر پڑھے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah does not listen to a prophet as He listens to a prophet who recites the Qur’an in a pleasant tone.” The companion of the sub-narrator (Abu Salama) said, “It means, reciting it aloud.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 541


46

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَىْءٍ مَا أَذِنَ لِلنَّبِيِّ أَنْ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ تَفْسِيرُهُ يَسْتَغْنِي بِهِ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ا ن سے زہری نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین آواز کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے سنا ہے ۔ سفیان بن عیینہ نے کہا یتغنی ٰ سے مراد ہے کہ قرآن پر قناعت کرے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) I said, “Allah does not listen to a prophet as He listens to a prophet who recites the Qur’an in a loud and pleasant tone.” Sufyan said, “This saying means: a prophet who regards the Qur’an as something that makes him dispense with many worldly pleasures.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 542


47

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ لاَ حَسَدَ إِلاَّ عَلَى اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْكِتَابَ وَقَامَ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ، وَرَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالاً فَهْوَ يَتَصَدَّقُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ۔ رشک تو بس دو ہی آدمیوں پر ہو سکتا ہے ایک تو اس پر جسے اللہ نے قرآن مجید کا علم دیا اور وہ اس کے ساتھ رات کی گھڑیوں میں کھڑا ہو کر نماز پڑھتا رہا اور دوسرا آدمی وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور وہ اسے محتاجوں پر رات دن خیرات کرتا رہا ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Not to wish to be the like except of two men. A man whom Allah has given the knowledge of the Book and he recites it during the hours of the night, and a man whom Allah has given wealth, and he spends it in charity during the night and the hours of the day.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 543


48

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ عَلَّمَهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ فَسَمِعَهُ جَارٌ لَهُ فَقَالَ لَيْتَنِي أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ فُلاَنٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَهْوَ يُهْلِكُهُ فِي الْحَقِّ فَقَالَ رَجُلٌ لَيْتَنِي أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ فُلاَنٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، انہوں نے کہا میں نے ذکوان سے سنا اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رشک تو بس دو ہی آدمیوں پر ہونا چاہئے ایک اس پر جسے اللہ تعا لی نے قرآن کا علم دیا اور وہ رات دن اس کی تلاوت کرتا رہتا ہے کہ اس کا پڑوسی سن کر کہہ اٹھے کہ کاش مجھے بھی اس جیسا علم قرآن ہوتا اور میں بھی اس کی طرح عمل کرتا اور وہ دوسرا جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے حق کے لئے لٹا رہا ہے ( اس کو دیکھ کر ) دوسرا شخص کہہ اٹھتا ہے کہ کاش میرے پاس بھی اس کے جتنا مال ہوتا اور میں بھی اس کی طرح خرچ کرتا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) I said, “Not to wish to be the like of except two men: A man whom Allah has taught the Qur’an and he recites it during the hours of the night and during the hours of the day, and his neighbor listens to him and says, ‘I wish I had been given what has been given to so-and-so, so that I might do what he does; and a man whom Allah has given wealth and he spends it on what is just and right, whereupon an other man May say, ‘I wish I had been given what so-and-so has been given, for then I would do what he does.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 544


49

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ وَأَقْرَأَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي إِمْرَةِ عُثْمَانَ حَتَّى كَانَ الْحَجَّاجُ، قَالَ وَذَاكَ الَّذِي أَقْعَدَنِي مَقْعَدِي هَذَا‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے علقمہ بن مرثد نے خبر دی ، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے سنا ، انہوں نے ابوعبدالرحمن سلمی سے اور انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے ۔ سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ ابوعبدالرحمن سلمی نے لوگوں کو عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت سے حجاج بن یوسف کے عراق کے گورنر ہونے تک قرآن مجید کی تعلیم دی ۔ وہ کہا کرتے تھے کہ یہی حدیث ہے جس نے مجھے اس جگہ ( قرآن مجید پڑھا نے کے لئے ) بٹھا رکھا ہے ۔

Narrated `Uthman:

The Prophet (ﷺ) said, “The best among you (Muslims) are those who learn the Qur’an and teach it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 545


5

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا، يَقُولُ اشْتَكَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَةً أَوْ لَيْلَتَيْنِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا مُحَمَّدُ مَا أُرَى شَيْطَانَكَ إِلاَّ قَدْ تَرَكَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏وَالضُّحَى * وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى * مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى‏}‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے اسود بن قیس نے ، کہا کہ میں نے جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور ایک یا دو راتوں میں ( تہجد کی نماز کے لئے ) نہ اٹھ سکے تو ایک عورت ( عوراء بنت رب ابولہب کی جورو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی محمد ! میرا خیا ل ہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی والضحیٰ الخقسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ قرار پکڑے کہ آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑ ا ہے اور نہ وہ آپ سے خفا ہوا ہے ۔

Narrated Jundub:

Once the Prophet (ﷺ) fell ill and did not offer the night prayer (Tahajjud prayer) for a night or two. A woman (the wife of Abu Lahab) came to him and said, “O Muhammad ! I do not see but that your Satan has left you.” Then Allah revealed (Surat-Ad-Duha): ‘By the fore-noon, and by the night when it darkens (or is still); Your Lord has not forsaken you, nor hated you.’ (93)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 506


50

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ أَفْضَلَكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے علقمہ بن مرثد نے ، ان سے ابو عبیدالرحمن سلمی نے ، ان سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب میں بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھا ئے ۔

Narrated `Uthman bin `Affan:

The Prophet (ﷺ) said, “The most superior among you (Muslims) are those who learn the Qur’an and teach it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 546


51

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ مَا لِي فِي النِّسَاءِ مِنْ حَاجَةٍ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ زَوِّجْنِيهَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَعْطِهَا ثَوْبًا ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ أَجِدُ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ ‏”‏‏.‏ فَاعْتَلَّ لَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ مَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏ قَالَ كَذَا وَكَذَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَقَدْ زَوَّجْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا کہ انہوں نے اپنے آپ کو اللہ اور اس کے رسول ( کی رضا ) کے لئے ہبہ کر دیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب مجھے عورتوں سے نکاح کی کوئی حاجت نہیں ہے ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ان کا نکاح مجھ سے کر دیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر انہیں ( مہر میں ) ایک کپڑا لا کے دے دو ۔ انہوں نے عرض کیا کہ مجھے تو یہ بھی میسر نہیں ہے ۔ آپ نے فرمایا پھر انہیں کچھ تو دو ایک لوہے کی انگوٹھی ہی سہی ۔ وہ اس پر بہت پریشان ہوئے ( کیونکہ ان کے پاس یہ بھی نہ تھی ) آنحضرت نے فرمایا اچھا تم کو قرآن کتنا یاد ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ فلاں فلاں سورتیں ۔ آنحضرت نے فرمایا کہ پھر میں نے تمہاراان سے قرآن کی ان سورتوں پر نکاح کیا جو تمہیں یاد ہیں ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

A lady came to the Prophet (ﷺ) and declared that she had decided to offer herself to Allah and His Apostle. The Prophet (ﷺ) said, “I am not in need of women.” A man said (to the Prophet) “Please marry her to me.” The Prophet (ﷺ) said (to him), “Give her a garment.” The man said, “I cannot afford it.” The Prophet said, “Give her anything, even if it were an iron ring.” The man apologized again. The Prophet then asked him, “What do you know by heart of the Qur’an?” He replied, “I know such-andsuch portion of the Qur’an (by heart).” The Prophet (ﷺ) said, “Then I marry her to you for that much of the Qur’an which you know by heart.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 547


52

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ امْرَأَةً، جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ لأَهَبَ لَكَ نَفْسِي فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَعَّدَ النَّظَرَ إِلَيْهَا وَصَوَّبَهُ ثُمَّ طَأْطَأَ رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَىْءٍ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اذْهَبْ إِلَى أَهْلِكَ فَانْظُرْ هَلْ تَجِدُ شَيْئًا ‏”‏‏.‏ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا‏.‏ قَالَ ‏”‏ انْظُرْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ ‏”‏‏.‏ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلاَ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي ـ قَالَ سَهْلٌ مَا لَهُ رِدَاءٌ ـ فَلَهَا نِصْفُهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَىْءٌ وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ شَىْءٌ ‏”‏‏.‏ فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى طَالَ مَجْلِسُهُ ثُمَّ قَامَ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُوَلِّيًا فَأَمَرَ بِهِ فَدُعِيَ فَلَمَّا جَاءَ قَالَ ‏”‏ مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏ قَالَ مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا عَدَّهَا قَالَ ‏”‏ أَتَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اذْهَبْ فَقَدْ مَلَّكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے ، ان سے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہایک خاتون رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں آپ کی خدمت میں اپنے آپ کو ہبہ کرنے کے لئے آئی ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور پھر نظر نیچی کر لی اور سر جھکا لیا ۔ جب اس خاتون نے دیکھا کہ ان کے بارے میں کوئی فیصلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا تو وہ بیٹھ گئی پھر آنحضرت کے صحابہ میں سے ایک صاحب اٹھے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر آپ کو ان کی ضرورت نہیں ہے تو میرے ساتھ ان کا نکاح کر دیں ۔ آنحضرت نے دریافت فرمایا تمہارے پاس کچھ ( مہر کے لئے ) بھی ہے ۔ انہوں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم تو آنحضرت نے فرمایا اپنے گھر جاؤ اور دیکھو شاید کوئی چیز ملے ، وہ صاحب گئے اور واپس آ گئے اور عرض کیا نہیں اللہ کی قسم ! یا رسول اللہ ! مجھے وہاں کوئی چیز نہیں ملی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر دیکھ لو ایک لوہے کی انگوٹھی ہی سہی ۔ وہ صاحب گئے اور پھر واپس آ گئے اور عرض کیا نہیں اللہ کی قسم ! یا رسول اللہ ! لوہے کی ایک انگوٹھی بھی مجھے نہیں ملی ۔ البتہ یہ ایک تہبند میرے پاس ہے ۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی چادر بھی ( اوڑھنے کے لئے ) نہیں تھی ۔ اس صحابی نے کہا کہ خاتون کو اس میں سے آدھا پھاڑ کر دیدیجئیے ۔ آپ نے فرمایا کہ تمہارے اس تہبند کا وہ کیا کرے گی ۔ اگر تم اسے پہنتے ہو تو اس کے قابل نہیں رہتا اور اگر وہ پہنتی ہے تو تمہارے قابل نہیں ۔ پھر وہ صاحب بیٹھ گئے کافی دیر تک بیٹھے رہنے کے بعد اٹھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جاتے ہوئے دیکھا تو بلوایا ۔ جب وہ حاضر ہوئے تو آپ نے دریافت فرمایا کہ تمہیں قرآن مجید کتنا یاد ہے ؟ انہوں نے بتلایا کہ فلاں فلاں ، فلاں سورتیں مجھے یاد ہیں ۔ انہوں نے ان کے نام گنائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم انہیں زبانی پڑھ لیتے ہو ؟ عرض کیا جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ تمہیں قرآن مجید کی جو سورتیں یاد ہیں ان کے بدلے میں میں نے اسے تمہارے نکاح میں دے دیا ۔

Narrated Sahl bin Sa`d:

A lady came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have come to you to offer myself to you.” He raised his eyes and looked at her and then lowered his head. When the lady saw that he did not make any decision, she sat down. On that, a man from his companions got up and said. “O Allah’s Apostle! If you are not in need of this woman, then marry her to me.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do you have anything to offer her?” He replied. “No, by Allah, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” The Prophet (ﷺ) said to him, “Go to your family and see if you can find something.’ The man went and returned, saying, “No, by Allah, O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have not found anything.” The Prophet (ﷺ) said, “Try to find something, even if it is an iron ring.” He went again and returned, saying, “No, by Allah, O Allah’s Messenger (ﷺ), not even an iron ring, but I have this waist sheet of mine.” The man had no upper garment, so he intended to give her, half his waist sheet. So Allah’s Messenger (ﷺ) said, ”What would she do with your waist sheet? If you wear it, she will have nothing of it over her body, and if she wears it, you will have nothing over your body.” So that man sat for a long period and then got up, and Allah’s Messenger (ﷺ) saw him going away, so he ordered somebody to call him. When he came, the Prophet (ﷺ) asked him, ” How much of the Qur’an do you know?” He replied, “I know such Surat and such Surat and such Surat,” and went on counting it, The Prophet (ﷺ) asked him, “Can you recite it by heart?” he replied, “Yes.” The Prophet (ﷺ) said, “Go, I have married this lady to you for the amount of the Qur’an you know by heart.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 548


53

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حافظ قرآن کی مثال رسی سے بندھے ہوئے اونٹ کے مالک جیسی ہے اور وہ اس کی نگرانی رکھے گا تو وہ اسے روک سکے گا ورنہ وہ رسی تڑوا کر بھاگ جائے گا ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The example of the person who knows the Qur’an by heart is like the owner of tied camels. If he keeps them tied, he will control them, but if he releases them, they will run away.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 549


54

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ بِئْسَ مَا لأَحَدِهِمْ أَنْ يَقُولَ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ نُسِّيَ، وَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت برا ہے کسی شخص کا یہ کہنا کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا بلکہ یوں ( کہنا چاہیے ) کہ مجھے بھلا دیا گیا اور قرآن مجید کا پڑھنا جاری رکھو کیونکہ انسانوں کے دلوں سے دور ہو جانے میں وہ اونٹ کے بھاگنے سے بھی بڑھ کر ہے ۔ ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے ، اور ان سے منصور بن معتمر نے پچھلی حدیث کی طرح ۔ محمد بن عرعرہ کے ساتھ اس کو بشر بن عبداللہ نے بھی عبداللہ بن مبارک سے ، انہوں نے شعبہ سے روایت کیا ہے اور محمد بن عرعرہ کے ساتھ اس کو ابن جریج نے بھی عبد ہ سے ، انہوں نے شقیق بن مسلمہ سے ، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے ایسا ہی روایت کیا ہے ۔

Narrated `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said, “It is a bad thing that some of you say, ‘I have forgotten such-and-such verse of the Qur’an,’ for indeed, he has been caused (by Allah) to forget it. So you must keep on reciting the Qur’an because it escapes from the hearts of men faster than camel do.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 550


55

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، مِثْلَهُ‏.‏ تَابَعَهُ بِشْرٌ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ شُعْبَةَ،‏.‏ وَتَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ شَقِيقٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے برید نے ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن مجید کا پڑھتے رہنا لازم پکڑلو “ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے بھاگتا ہے ۔

Narrated `Abdullah:

I heard the Prophet (ﷺ) saying… (as above, no. 550).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 551


56

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ تَعَاهَدُوا الْقُرْآنَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنَ الإِبِلِ فِي عُقُلِهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہمجھے ابوایاس نے خبر دی ، کہا کہ میں نے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن دیکھا کہ آپ سواری پر سورۃ الفتح کی تلاوت فرما رہے تھے ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) said, “Commit yourself to the Qur’an, for by Him in whose Hand is my soul, it is surely more prone to break away than a camel in its bind.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 552


57

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو إِيَاسٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَهْوَ يَقْرَأُ عَلَى رَاحِلَتِهِ سُورَةَ الْفَتْحِ‏.‏

مجھ سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے ابو بشر نے ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہجن سورتوں کو تم ” مفصل “ کہتے ہو وہ سب ” محکم “ ہیں ۔ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہا جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میری عمر دس سال کی تھی اور میں نے محکم سورتیں سب پڑھ لی تھیں ۔

Narrated `Abdullah bin Mughaffal:

I saw Allah’s Messenger (ﷺ) reciting Surat-al-Fath on his she-camel on the day of the Conquest of Mecca.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 553


58

حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَهُ الْمُفَصَّلَ هُوَ الْمُحْكَمُ، قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا ابْنُ عَشْرِ سِنِينَ وَقَدْ قَرَأْتُ الْمُحْكَمَ‏.‏

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابو بشر نے خبر دی ، انہیں سعید بن جبیر نے اور انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہمیں نے محکم سورتیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سب یاد کر لی تھیں ، میں نے پوچھا کہ محکم سورتیں کون سی ہیں ؟ کہا کہ ” مفصل “ ۔

Narrated Sa`id bin Jubair:

Those Suras which you people call the Mufassal, are the Muhkam. And Ibn `Abbas said, “Allah’s Apostle died when I was a boy of ten years, and I had learnt the Muhkam (of the Qur’an).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 554


59

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ جَمَعْتُ الْمُحْكَمَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ لَهُ وَمَا الْمُحْكَمُ قَالَ الْمُفَصَّلُ‏.‏

ہم سے ربیع بن یحییٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے زائدہ بن جذامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو مسجد میں قرآن پڑھتے سنا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ اس پر رحم کرے ، اس نے مجھے فلاں سورت کی فلاں فلاں آیتیں یاد دلا دیں ۔

Narrated Sa`id bin Jubair:

Ibn `Abbas said, “I have learnt all the Muhkam Suras during the life time of Allah’s Messenger (ﷺ).” I said to him, ‘What is meant by the Muhkam?” He replied, “The Mufassal.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 555


6

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ فَأَمَرَ عُثْمَانُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنْ يَنْسَخُوهَا، فِي الْمَصَاحِفِ وَقَالَ لَهُمْ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي عَرَبِيَّةٍ مِنْ عَرَبِيَّةِ الْقُرْآنِ فَاكْتُبُوهَا بِلِسَانِ قُرَيْشٍ، فَإِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ بِلِسَانِهِمْ فَفَعَلُوا‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے اور انہیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہحضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے زید بن ثابت ، سعید بن عاص ، عبداللہ بن زبیر ، عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ قرآن مجید کو کتابی شکل میں لکھیں اور فرمایا کہ اگر قرآن کے کسی محاور ے میں تمہارا حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اس لفظ کو قریش کے محاورہ کے مطابق لکھو ، کیونکہ قرآن ان ہی کے محاورے پر نازل ہوا ہے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔

Narrated Anas bin Malik:

(The Caliph `Uthman ordered Zaid bin Thabit, Sa`id bin Al-As, `Abdullah bin Az-Zubair and `Abdur- Rahman bin Al-Harith bin Hisham to write the Qur’an in the form of a book (Mushafs) and said to them. “In case you disagree with Zaid bin Thabit (Al-Ansari) regarding any dialectic Arabic utterance of the Qur’an, then write it in the dialect of Quraish, for the Qur’an was revealed in this dialect.” So they did it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 507


60

حَدَّثَنَا رَبِيعُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً يَقْرَأُ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ ‏ “‏ يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَقَدْ أَذْكَرَنِي كَذَا وَكَذَا آيَةً مِنْ سُورَةِ كَذَا ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد ( عروہ بن زبیر ) نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب کو رات کے وقت ایک سورت پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے ، اس نے مجھے فلاں آیتیں یاد دلا دیں جو مجھے فلاں فلاں سورتوں میں سے بھلا دی گئی تھیں ۔

Narrated Aisha:

The Prophet (ﷺ) heard a man reciting the Qur’an in the mosque and said, “May Allah bestow His Mercy on him, as he has reminded me of such-and-such Verses of such a Surah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 556


61

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ هِشَامٍ، وَقَالَ، أَسْقَطْتُهُنَّ مِنْ سُورَةِ كَذَا‏.‏ تَابَعَهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَعَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کے لئے یہ منا سب نہیں کہ یہ کہے کہ میں فلاں فلاں آیتیں بھول گیا بلکہ اسے ( یوں کہنا چاہئے ) کہ میں فلاں فلاں آیتوں کو بھلا دیا گیا ۔

Narrated Hisham:

(The same Hadith as 6.556, adding): which I missed (modifying the Verses).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 557


62

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً يَقْرَأُ فِي سُورَةٍ بِاللَّيْلِ فَقَالَ ‏ “‏ يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَقَدْ أَذْكَرَنِي كَذَا وَكَذَا آيَةً كُنْتُ أُنْسِيتُهَا مِنْ سُورَةِ كَذَا وَكَذَا ‏”‏‏.‏

ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہمجھ سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے علقمہ اور عبدالرحمٰن بن یزید نے اور ان سے حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورۃ البقرہ کے آخر کی دو آیتوں کو جو شخص رات میں پڑھ لے گا وہ اس کے لئے کافی ہوں گی ۔

Narrated Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) heard a man reciting the Qur’an at night, and said, “May Allah bestow His Mercy on him, as he has reminded me of such-and-such Verses of such-and-such Suras, which I was caused to forget.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 558


63

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا لأَحَدِهِمْ يَقُولُ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ‏.‏ بَلْ هُوَ نُسِّيَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ کو عروہ بن زبیر نے مسعود بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن عبد القاری سے خبر دی کہ ان دونوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہمیں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورۃ الفرقان پڑھتے سنا ۔ میں ان کی قرآت کو غور سے سننے لگا تو معلوم ہوا کہ وہ ایسے بہت سے طریقوں میں تلاوت کر رہے تھے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نہیں سکھایا تھا ۔ ممکن تھا کہ میں نماز ہی میں ان کا سر پکڑ لیتا لیکن میں نے انتظار کیا اور جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کے گلے میں چادر لپیٹ دی اور پوچھا یہ سورتیں جنہیں ابھی ابھی تمہیں پڑھتے ہوئے میں نے سناہے تمہیں کس نے سکھائی ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس طرح ان سورتوں کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا ہے ۔ میں نے کہا کہ تم جھوٹ بول رہے ہو ۔ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھی یہ سورتیں پڑھائی ہیں جو میں نے تم سے سنیں ۔ میں انہیں کھینچتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے خود سنا کہ یہ شخص سورۃ الفرقان ایسی قرآت سے پڑھ رہا تھا ۔ جس کی تعلیم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نہیں دی ہے آپ مجھے بھی سورۃ الفرقان پڑھا چکے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہشام ! پڑھ کر سناؤ ۔ انہوں نے اسی طرح اس کی قرآت کی جس طرح میں ان سے سن چکا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح یہ سورت نازل ہوئی ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر ! اب تم پڑھو ۔ میں نے بھی اسی طرح قرآت کی جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سکھایا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح یہ سورت نازل ہوئی تھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن مجید سات قسم کی قراتوں پر نازل ہوا ہے بس تمہارے لئے جو آسان ہو اس کے مطابق پڑھو ۔

Narrated `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said, “Why does anyone of the people say, ‘I have forgotten such-and-such Verses (of the Qur’an)?’ He, in fact, is caused (by Allah) to forget.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 559


64

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الآيَتَانِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ مَنْ قَرَأَ بِهِمَا فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے بشر بن آدم نے بیان کیا ، کہا ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قاری کو رات کے وقت مسجد میں قرآن مجید پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ اس آدمی پر رحم کرے اس نے مجھے فلاں فلاں آیتیں یاد دلا دیں جنہیں میں نے فلاں فلاں سورتوں میں سے چھوڑ رکھا تھا ۔

Narrated Abu Mas`ud al-Ansari:

The Prophet (ﷺ) said, “If one recites the last two verses of Surat al-Baqarah at night, it is sufficient for him (for that night).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 560


65

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ حَدِيثِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، أَنَّهُمَا سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ فَإِذَا هُوَ يَقْرَؤُهَا عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلاَةِ فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى سَلَّمَ فَلَبَبْتُهُ فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ قَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ كَذَبْتَ فَوَاللَّهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَهُوَ أَقْرَأَنِي هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ، فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقُودُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا وَإِنَّكَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ يَا هِشَامُ اقْرَأْهَا ‏”‏‏.‏ فَقَرَأَهَا الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هَكَذَا أُنْزِلَتْ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ اقْرَأْ يَا عُمَرُ ‏”‏‏.‏ فَقَرَأْتُهَا الَّتِي أَقْرَأَنِيهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هَكَذَا أُنْزِلَتْ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے ، کہا ہم سے واصل احدب نے ، ان سے ابووائل نے عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہہم ان کی خدمت میں صبح سویرے حاضر ہوئے ۔ حاضر ین میں سے ایک صاحب نے کہا کہ رات میں نے ( تمام ) مفصل سورتیں پڑھ ڈالیں ۔ اس پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بولے جیسے اشعار جلدی جلدی پڑھتے ہیں تم نے ویسے ہی پڑھ لی ہو گی ۔ ہم سے قرآت سنی ہے اور مجھے وہ جوڑ والی سورتیں بھی یاد ہیں جن کو ملا کر نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے ۔ یہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی ہیں اور وہ دو سورتیں جن کے شروع میں حم ہے ۔

Narrated `Umar bin Khattab:

I heard Hisham bin Hakim bin Hizam reciting Surat-al-Furqan during the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ), and I listened to his recitation and noticed that he recited it in several ways which Allah’s Messenger (ﷺ) had not taught me. So I was on the point of attacking him in the prayer, but I waited till he finished his prayer, and then I seized him by the collar and said, “Who taught you this Surah which I have heard you reciting?” He replied, “Allah’s Messenger (ﷺ) taught it to me.” I said, “You are telling a lie; By Allah! Allah’s Messenger (ﷺ) taught me (in a different way) this very Surah which I have heard you reciting.” So I took him, leading him to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I heard this person reciting Surat-al-Furqan in a way that you did not teach me, and you have taught me Surat-al-Furqan.” The Prophet said, “O Hisham, recite!” So he recited in the same way as I heard him recite it before. On that Allah’s Messenger (ﷺ) said, “It was revealed to be recited in this way.” Then Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Recite, O `Umar!” So I recited it as he had taught me. Allah’s Messenger (ﷺ) then said, “It was revealed to be recited in this way.” Allah” Apostle added, “The Qur’an has been revealed to be recited in several different ways, so recite of it that which is easier for you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 561


66

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَارِئًا يَقْرَأُ مِنَ اللَّيْلِ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ ‏ “‏ يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَقَدْ أَذْكَرَنِي كَذَا وَكَذَا آيَةً، أَسْقَطْتُهَا مِنْ سُورَةِ كَذَا وَكَذَا ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے ۔ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نےاللہ تعالیٰ کے فرمان ” آپ قرآن کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان کو نہ ہلایا کریں ۔ “ بیان کیا کہ جب جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر نازل ہوتے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹ ہلایا کرتے تھے ۔ اس کی وجہ سے آپ کے لئے وحی یاد کرنے میں بہت بار پڑتا تھا اور یہ آپ کے چہرے سے بھی ظاہر ہو جاتا تھا ۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت جو سورۃ ” لااقسم بیوم القیٰمۃ “ میں ہے ، نازل کی کہ آپ قرآن کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان کو نہ ہلایا کریں یہ تو ہمارے ذمہ ہے اس کا جمع کرنا اور اس کا پڑھوانا تو جب ہم اسے پڑھنے لگیں تو آپ اس کے پیچھے پیچھے پڑھا کریں پھر آپ کی زبان سے اس کی تفسیر بیان کرادینابھی ہمارے ذمہ ہے ۔ “ راوی نے بیان کیا کہ پھر جب جبرائیل علیہ السلام آتے تو آپ سر جھکالیتے اور جب واپس جاتے تو پڑھتے جیسا کہ اللہ نے آپ سے یاد کروانے کا وعدہ کیا تھا ۔ کہ تیرے دل میں جمادینا اس کو پڑھا دینا ہمارا کام ہے پھر آپ اس کے موافق پڑھتے ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) heard a reciter reciting, the Qur’an in the mosque at night. The Prophet (ﷺ) said, “May Allah bestow His Mercy on him, as he has remind ed me of such-and-such Verses of such and-such Suras, which I missed!”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 562


67

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ غَدَوْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ رَجُلٌ قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ الْبَارِحَةَ‏.‏ فَقَالَ هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ، إِنَّا قَدْ سَمِعْنَا الْقِرَاءَةَ وَإِنِّي لأَحْفَظُ الْقُرَنَاءَ الَّتِي كَانَ يَقْرَأُ بِهِنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثَمَانِيَ عَشْرَةَ سُورَةً مِنَ الْمُفَصَّلِ وَسُورَتَيْنِ مِنْ آلِ حم‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم ازدی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کہمیں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت قرآن مجید کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے بتلایا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ کوکھینچ کر پڑھتے تھے جن میں مد ہوتا تھا ۔

Narrated Abu Wail:

We went to `Abdullah in the morning and a man said, “Yesterday I recited all the Mufassal Suras.” On that `Abdullah said, “That is very quick, and we have the (Prophet’s) recitation, and I remember very well the recitation of those Suras which the Prophet (ﷺ) used to recite, and they were eighteen Suras from the Mufassal, and two Suras from the Suras that start with Ha Mim.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 563


68

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فِي قَوْلِهِ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ‏}‏ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْىِ وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ وَكَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ الآيَةَ الَّتِي فِي ‏{‏لاَ أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ‏}‏ ‏{‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ * إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ * فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ‏}‏ فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ ‏{‏ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ‏}‏ قَالَ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ‏.‏ قَالَ وَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ، فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ‏.‏

ہم سے عمرو بن عاصم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پو چھا گیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت کیسی تھی ؟ انہوں نے بیان کیا کہ مد کے ساتھ ۔ پھر آپ نے بسم اللہ الر حمٰن الرحیم پڑھا اور کہا کہ بسم اللہ ( میں اللہ کی لام ) کو مد کے ساتھ پڑھتے ، ، الرحمن ( میں میم ) کو مد کے ساتھ پڑھتے اور الرحیم ( میں حاء کو ) مد کے ساتھ پڑھتے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Regarding His (Allah’s) Statement:– ‘Move not your tongue concerning (the Qur’an) to make haste therewith.’ (75.16) And whenever Gabriel descended to Allah’s Messenger (ﷺ) with the Divine Inspiration, Allah’s Messenger (ﷺ) used to move his tongue and lips, and that used to be hard for him, and one could easily recognize that he was being inspired Divinely. So Allah revealed the Verse which occurs in the Surah starting with “I do swear by the Day of Resurrection.’ (75.1) i.e. ‘Move not your tongue concerning (the Qur’an) to make haste then with. It is for Us to collect it (in your mind) (O Muhammad) an give you the ability to recite it ‘by heart.’ (75.16-17) which means: It is for us to collect it (in your mind) and give you the ability to recite it by heart. And when We have recited it to you (O Muhammad) through Gabriel then follow you its recital. (75.18) means: ‘When We reveal it (the Qur’an) to you, Listen to it.’ for then: It is for Us to explain it and make it clear to you’ (75.19) i.e. It is up to Us to explain it through your tongue. So, when Gabriel came to him, Allah’s Messenger (ﷺ) would listen to him attentively, and as soon as Gabriel left, he would recite the Revelations, as Allah had promised him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 564


69

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ الأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم فَقَالَ كَانَ يَمُدُّ مَدًّا‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی یا اونٹ پر سوار ہو کر تلاوت کر رہے تھے سواری چل رہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے یا ( راوی نے یہ بیان کیا کہ ) سورۃ الفتح میں سے پڑھ رہے تھے نرمی اور آہستگی کے ساتھ قرآت کر رہے تھے اور آواز کو حلق میں دہراتے تھے ۔

Narrated Qatada:

I asked Anas bin Malik about the recitation of the Prophet. He said, “He used to pray long (certain sounds) very much.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 565


7

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ،‏.‏ وَقَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ يَعْلَى، كَانَ يَقُولُ لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْىُ، فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أَظَلَّ عَلَيْهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَاعَةً فَجَاءَهُ الْوَحْىُ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى أَنْ تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا هُوَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ كَذَلِكَ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ ‏”‏ أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا ‏”‏‏.‏ فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا ۔ ( دوسری سند ) اور ( میرے والد ) مسدد بن زید نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے خبر دی ، کہا کہ مجھے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے خبر دی کہ ( میرے والد ) یعلیٰ کہا کرتے تھے کہکاش میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کواس وقت دیکھتا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی ہو ۔ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام جعرانہ میں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر کپڑے سے سایہ کر دیا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ موجود تھے کہ ایک شخص کے بارے میں کیا فتویٰ ہے ۔ جس نے خوشبومیں بسا ہوا ایک جبہ پہن کر احرام باندھا ہو ۔ تھوڑی دیر کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آنا شروع ہو گئی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت یعلیٰ کو اشارہ سے بلایا ۔ یعلیٰ آئے اور اپنا سر ( اس کپڑے کے جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے سایہ کیا گیا تھا ) اندر کر لیا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اس وقت سرخ ہو رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے سانس لے رہے تھے ، تھوڑی دیر تک یہی کیفیت رہی ۔ پھر یہ کیفیت دور ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق فتویٰ پوچھا تھا وہ کہاں ہے ؟ اس شخص کو تلاش کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ، جو خوشبو تمہارے بدن یا کپڑے پر لگی ہوئی ہے اس کو تین مرتبہ دھو لو اور جبہ کو اتار دو پھر عمرہ میں بھی اسی طرح کرو جس طرح حج میں کرتے ہو ۔

Narrated Safwan bin Ya`la bin Umaiya:

Ya`la used to say, “I wish I could see Allah’s Messenger (ﷺ) at the time he is being inspired Divinely.” When the Prophet (ﷺ) was at Al-Ja’rana and was shaded by a garment hanging over him and some of his companions were with him, a man perfumed with scent came and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What is your opinion regarding a man who assumes Ihram and puts on a cloak after perfuming his body with scent?” The Prophet (ﷺ) waited for a while, and then the Divine Inspiration descended upon him. `Umar pointed out to Ya`la, telling him to come. Ya`la came and pushed his head (underneath the screen which was covering the Prophet (ﷺ) ) and behold! The Prophet’s face was red and he kept on breathing heavily for a while and then he was relieved. Thereupon he said, “Where is the questioner who asked me about `Umra a while ago?” The man was sought and then was brought before the Prophet (ﷺ) who said (to him), “As regards the scent which you perfumed your body with, you must wash it off thrice, and as for your cloak, you must take it off; and then perform in your `Umra all those things which you perform in Hajj.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 508


70

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سُئِلَ أَنَسٌ كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ كَانَتْ مَدًّا‏.‏ ثُمَّ قَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، يَمُدُّ بِبِسْمِ اللَّهِ، وَيَمُدُّ بِالرَّحْمَنِ، وَيَمُدُّ بِالرَّحِيمِ‏.‏

ہم سے محمد بن خلف ابوبکر عسقلانی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو یحییٰ حمانی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا اے ابوموسیٰ ! تجھے داؤد علیہ السلام جیسی بہترین آواز عطا کی گئی ہے ۔

Narrated Qatada:

Anas was asked, “How was the recitation (of the Qur’an) of the Prophet?’ He replied, “It was characterized by the prolongation of certain sounds.” He then recited: In the Name of Allah, the Most Beneficent, the Most Merciful prolonging the pronunciation of ‘In the Name of Allah, ‘the most Beneficent,’ and ‘the Most Merciful.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 566


71

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ، قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ وَهْوَ عَلَى نَاقَتِهِ ـ أَوْ جَمَلِهِ ـ وَهْىَ تَسِيرُ بِهِ وَهْوَ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ أَوْ مِنْ سُورَةِ الْفَتْحِ قِرَاءَةً لَيِّنَةً يَقْرَأُ وَهْوَ يُرَجِّعُ‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے عبیدہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمجھ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مجھے قرآن مجید پڑھ کر سناؤ ۔ میں نے عرض کیا میں آپ کو قرآن سناؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تو قرآن نازل ہوتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں قر آن مجید دوسرے سے سننا محبوب رکھتا ہوں ۔

Narrated `Abdullah bin Mughaffal:

I saw the Prophet (ﷺ) reciting (Qur’an) while he was riding on his she camel or camel which was moving, carrying him. He was reciting Surat Fath or part of Surat Fath very softly and in an Attractive vibrating tone.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 567


72

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهُ ‏ “‏ يَا أَبَا مُوسَى لَقَدْ أُوتِيتَ مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے عبیدہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کو پڑھ کر سناؤں ، آپ پر تو قرآن مجید نازل ہوتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سناؤ ۔ چنانچہ میں نے سورۃ نساء پڑھی جب میں آیت فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علیٰ ھٰولاء شھیدا پر پہنچا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب بس کرو ۔ میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔

Narrated Abu Musa:

That the Prophet (ﷺ) said to him’ “O Abu Musa! You have been given one of the mazamir (sweet melodious voices) of the family of David.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 568


73

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنه قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اقْرَأْ عَلَىَّ الْقُرْآنَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ آقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ ‏”‏ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن شبرمہ نے بیان کیا ( جو کوفہ کے قاضی تھے ) کہ میں نے غور کیا کہنماز میں کتنا قرآن پڑھنا کافی ہو سکتا ہے ۔ پھر میں نے دیکھا کہ ایک سورت میں تین آیتوں سے کم نہیں ہے ۔ اس لئے میں نے یہ رائے قائم کی کہ کسی کے لئے تین آیتوں سے کم پڑھنا مناسب نہیں ۔ علی المدینی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم کو منصور نے خبر دی ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں عبدالرحمٰن بن یزید نے ، انہیں علقمہ نے خبر دی اور انہیں ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ( علقمہ نے بیان کیا کہ ) میں نے ان سے ملا قات کی تو وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے ۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا ( کہ آنحضرت نے فرمایا تھا ) کہ جس نے سورۃ البقرہ کے آخری کی دو آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اس کے لئے کافی ہیں ۔

Narrated `Abdullah:

That the Prophet (ﷺ) said to him, “Recite the Qur’an to me.” `Abdullah said, “Shall I recite (the Qur’an) to you while it has been revealed to you?” He said, “I like to hear it from others.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 569


74

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اقْرَأْ عَلَىَّ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ ‏”‏‏.‏ فَقَرَأْتُ سُورَةَ النِّسَاءِ حَتَّى أَتَيْتُ إِلَى هَذِهِ الآيَةِ ‏{‏فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاَءِ شَهِيدًا‏}‏ قَالَ ‏”‏ حَسْبُكَ الآنَ ‏”‏‏.‏ فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے ، ان سے مغیر ہ بن مقسم نے ، ان سے مجاہد بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیرے والد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے میرا نکاح ایک شریف خاندان کی عورت ( ام محمد بنت محمیہ ) سے کر دیا تھا اور ہمیشہ اس کی خبرگیری کرتے رہتے تھے اور ان سے باربار اس کے شوہر ( یعنی خود ان ) کے متعلق پوچھتے رہتے تھے ۔ میری بیوی کہتی کہ بہت اچھا مرد ہے ۔ البتہ جب سے میں ان کے نکاح میں آئی ہوں انہوں نے اب تک ہمارے بستر پر قدم بھی نہیں رکھا نہ میرے کپڑے میں کبھی ہاتھ ڈالا ۔ جب بہت دن اسی طرح ہو گئے تو والد صاحب نے مجبور ہو کر اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے اس کی ملاقات کراؤ ۔ چنانچہ میں اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ روزہ کس طرح رکھتے ہو ۔ میں نے عرض کیا کہ روزانہ پھر دریافت فرمایا قرآن مجید کس طرح ختم کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا ہر رات ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر مہینے میں تین دن روزے رکھو اور قرآن ایک مہینے میں ختم کرو ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر بلا روزے کے رہو اور ایک دن روزے سے ۔ میں نے عرض کیا مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر وہ روزہ رکھو جو سب سے افضل ہے ، یعنی داؤد علیہ السلام کا روزہ ، ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو اور قرآن مجید سات دن میں ختم کرو ۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کاش میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصت قبول کر لی ہوتی کیونکہ اب میں بوڑھا اور کمزور ہو گیا ہوں ۔ حجاج نے کہا کہ آپ اپنے گھر کے کسی آدمی کو قرآن مجید کا ساتواں حصہ یعنی ایک منزل دن میں سنا دیتے تھے ۔ جتنا قرآن مجید آپ رات کے وقت پڑھتے اسے پہلے دن میں سنا رکھتے تاکہ رات کے وقت آسانی سے پڑھ سکیں اور جب ( قوت ختم ہو جاتی اور نڈھال ہو جاتے اور ) قوت حاصل کرنی چاہتے تو کئی کئی دن روزہ نہ رکھتے کیونکہ آپ کو یہ پسند نہیں تھا کہ جس چیز کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے وعدہ کر لیا ہے ( ایک دن روزہ رکھنا ایک دن افطار کرنا ) اس میں سے کچھ بھی چھوڑ یں ۔ امام بخاری کہتے ہیں کہ بعض راویوں نے تین دن میں اور بعض نے پانچ دن میں ۔ لیکن اکثر نے سات راتوں میں ختم کی حدیث روایت کی ہے ۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud:

The Prophet (ﷺ) said to me, “Recite (the Qur’an) to me.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ) Shall I recite (the Qur’an) to you while it has been revealed to you?” He said, “Yes.” So I recited Surat-An-Nisa’ (The Women), but when I recited the Verse: ‘How (will it be) then when We bring from each nation a witness and We bring you (O Muhammad) as a witness against these people.’ (4.41) He said, “Enough for the present,” I looked at him and behold! His eyes were overflowing with tears

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 570


75

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ لِي ابْنُ شُبْرُمَةَ نَظَرْتُ كَمْ يَكْفِي الرَّجُلَ مِنَ الْقُرْآنِ فَلَمْ أَجِدْ سُورَةً أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثِ آيَاتٍ، فَقُلْتُ لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ أَنْ يَقْرَأَ أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثِ آيَاتٍ‏.‏

ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر وبن عاص رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمجھ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ۔ قرآن مجید تم کتنے دن میں ختم کر لیتے ہو ؟

Narrated Sufyan:

Ibn Shubruma said, “I wanted to see how much of the Qur’an can be enough (to recite in prayer) and I could not find a Surah containing less than three Verses, therefore I said to myself), “One ought not to recite less than three (Quranic) Verses (in prayer).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 571


76

قَالَ عَلِيٌّ قَالَ سُفْيَانُ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، أَخْبَرَهُ عَلْقَمَةُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، وَلَقِيتُهُ، وَهْوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَذَكَرَ قَوْلَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَنَّ مَنْ قَرَأَ بِالآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ ‏”‏‏.‏

مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبیداللہ بن موسیٰ نے خبر دی ، انہیں شیبان نے ، انہیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ، انہیں بنی زہرہ کے مولیٰ محمد بن عبدالرحمٰن نے ، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ، یحییٰ نے کہا اور میں خیال کرتا ہوں شاید میں نے یہ حدیث خود ابوسلمہ سے سنی ہے ۔ بلاواسطہ ( محمد بن عبدالرحمٰن کے ) خیر ابوسلمہ نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ہر مہینے میں قرآن کا ایک ختم کیا کرو میں نے عرض کیا مجھ کو تو زیادہ پڑھنے کی طاقت ہے ۔ آپ نے فرمایا اچھا سات راتوں میں ختم کیا کر اس سے زیادہ مت پڑھ ۔

Narrated Abu Mas’ud:The Prophet (ﷺ) said, “If somebody recites the last two Verses of Surat al-Baqara at night, it will be sufficient for him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 571


77

حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ أَنْكَحَنِي أَبِي امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ فَكَانَ يَتَعَاهَدُ كَنَّتَهُ فَيَسْأَلُهَا عَنْ بَعْلِهَا فَتَقُولُ نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَمْ يَطَأْ لَنَا فِرَاشًا وَلَمْ يُفَتِّشْ لَنَا كَنَفًا مُذْ أَتَيْنَاهُ فَلَمَّا طَالَ ذَلِكَ عَلَيْهِ ذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ الْقَنِي بِهِ ‏”‏‏.‏ فَلَقِيتُهُ بَعْدُ فَقَالَ ‏”‏ كَيْفَ تَصُومُ ‏”‏‏.‏ قَالَ كُلَّ يَوْمٍ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَكَيْفَ تَخْتِمُ ‏”‏‏.‏ قَالَ كُلَّ لَيْلَةً‏.‏ قَالَ ‏”‏ صُمْ فِي كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةً وَاقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ صُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ فِي الْجُمُعَةِ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَفْطِرْ يَوْمَيْنِ وَصُمْ يَوْمًا ‏”‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ صُمْ أَفْضَلَ الصَّوْمِ صَوْمِ دَاوُدَ صِيَامَ يَوْمٍ وَإِفْطَارَ يَوْمٍ وَاقْرَأْ فِي كُلِّ سَبْعِ لَيَالٍ مَرَّةً ‏”‏‏.‏ فَلَيْتَنِي قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَذَاكَ أَنِّي كَبِرْتُ وَضَعُفْتُ فَكَانَ يَقْرَأُ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ السُّبْعَ مِنَ الْقُرْآنِ بِالنَّهَارِ وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ يَعْرِضُهُ مِنَ النَّهَارِ لِيَكُونَ أَخَفَّ عَلَيْهِ بِاللَّيْلِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَتَقَوَّى أَفْطَرَ أَيَّامًا وَأَحْصَى وَصَامَ مِثْلَهُنَّ كَرَاهِيةَ أَنْ يَتْرُكَ شَيْئًا فَارَقَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ فِي ثَلاَثٍ وَفِي خَمْسٍ وَأَكْثَرُهُمْ عَلَى سَبْعٍ‏.‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی ، انہیں سفیان ثوری نے ، انہیں سلیمان نے ، انہیں ابراہیم نخعی نے ، انہیں عبیدہ سلمانی نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ۔ یحییٰ بن قطان نے کہااس حدیث کا کچھ ٹکڑا اعمش نے ابراہیم سے سنا ہے کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al `As:

My father got me married to a lady of a noble family, and often used to ask my wife about me, and she used to reply, “What a wonderful man he is! He never comes to my bed, nor has he approached me since he married me.” When this state continued for a long period, my father told the story to the Prophet who said to my father, “Let me meet him.” Then I met him and he asked me, “How do you fast?” I replied, “I fast daily,” He asked, “How long does it take you to finish the recitation of the whole Qur’an?” I replied, “I finish it every night.” On that he said, “Fast for three days every month and recite the Qur’an (and finish it) in one month.” I said, “But I have power to do more than that.” He said, “Then fast for three days per week.” I said, “i have the power to do more than that.” He said, “Therefore, fast the most superior type of fasting, (that is, the fasting of (prophet) David who used to fast every alternate day; and finish the recitation of the whole Qur’an In seven days.” I wish I had accepted the permission of Allah’s Messenger (ﷺ) as I have become a weak old man. It is said that `Abdullah used to recite one-seventh of the Qur’an during the day-time to some of his family members, for he used to check his memorization of what he would recite at night during the daytime so that it would be easier for him to read at night. And whenever he wanted to gain some strength, he used to give up fasting for some days and count those days to fast for a similar period, for he disliked to leave those things which he used to do during the lifetime of the Prophet.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 572


78

حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ فِي كَمْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ‏”‏‏.‏

دوسری سند ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے ، ان سے سفیان ثوری نے ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ۔ اعمش نے بیان کیا کہمیں نے اس حدیث کا ایک ٹکڑا تو خود ابراہیم سے سنا اور ایک ٹکڑا اس حدیث کا مجھ سے عمرو بن مرہ نے نقل کیا ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ابوالضحیٰ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کرو ۔ میں نے عرض کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میں کیا تلاوت کروں آپ پر تو قرآن مجید نازل ہی ہوتا ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ کسی اور سے سنوں ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر میں نے سورۃ نساء پڑھی اور جب میں آیت فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علیٰ ھٰولاء شھیدا پر پہنچا تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ) کف فرمایا یا امسک راوی کو شک ہے ۔ میں نے دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr:

The Prophet (ﷺ) asked me, “How long does it take you to finish the recitation of the whole Qur’an?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 573


79

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَوْلَى بَنِي زُهْرَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ـ قَالَ وَأَحْسِبُنِي قَالَ ـ سَمِعْتُ أَنَا مِنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً حَتَّى قَالَ ‏”‏ فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ وَلاَ تَزِدْ عَلَى ذَلِكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا مجھے قرآن مجید پڑھ کر سناو ۔ میں نے عرض کیا کیا میں سناؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تو قر آن مجید نازل ہوتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں کسی سے سننا محبوب رکھتا ہوں ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr:

Allah’s Messenger (ﷺ) said to me, “Recite the whole Qur’an in one month’s time.” I said, “But I have power (to do more than that).” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Then finish the recitation of the Qur’an in seven days, and do not finish it in less than this period.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 574


8

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَرْسَلَ إِلَىَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ بِالْمَوَاطِنِ، فَيَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنَ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ‏.‏ قُلْتُ لِعُمَرَ كَيْفَ تَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ عُمَرُ هَذَا وَاللَّهِ خَيْرٌ‏.‏ فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِذَلِكَ، وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَى عُمَرُ‏.‏ قَالَ زَيْدٌ قَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لاَ نَتَّهِمُكَ، وَقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْىَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَىَّ مِمَّا أَمَرَنِي مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ قُلْتُ كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ أَبُو بَكْرٍ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنَ الْعُسُبِ وَاللِّخَافِ وَصُدُورِ الرِّجَالِ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرَهُ ‏{‏لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ‏}‏ حَتَّى خَاتِمَةِ بَرَاءَةَ، فَكَانَتِ الصُّحُفُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاتَهُ ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے عبید بن سباق نے اور ان سے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجنگ یمامہ میں ( صحابہ کی بہت بڑی تعداد کے ) شہید ہو جانے کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلا بھیجا ۔ اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور انہوں نے کہا کہ یمامہ کی جنگ میں بہت بڑی تعداد میں قرآن کے قاریوں کی شہادت ہو گئی ہے اور مجھے ڈر ہے کہ اسی طرح کفار کے ساتھ دوسری جنگوں میں بھی قراء قرآن بڑی تعداد میں قتل ہو جائیں گے اور یوں قرآن کے جاننے والوں کی بہت بڑی تعداد ختم ہو جائے گی ۔ اس لئے میرا خیال ہے کہ آپ قرآن مجید کو ( باقاعدہ کتابی شکل میں ) جمع کرنے کا حکم دے دیں ۔ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ایک ایسا کام کس طرح کریں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اپنی زندگی میں ) نہیں کیا ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا یہ جواب دیا کہ اللہ کی قسم یہ تو ایک کارخیر ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ یہ بات مجھ سے باربار کہتے رہے ۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ میں میرا بھی سینہ کھول دیا اور اب میری بھی وہیں رائے ہو گئی جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تھی ۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا آپ ( زید رضی اللہ عنہ ) جوان اور عقلمند ہیں ، آپ کو معاملہ میں متہم بھی نہیں کیا جا سکتا اور آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھتے بھی تھے ، اس لئے آپ قرآن مجید کو پوری تلاش اور محنت کے ساتھ ایک جگہ جمع کر دیں ۔ اللہ کی قسم ! اگر یہ لوگ مجھے کسی پہاڑ کو بھی اس کی جگہ سے دوسری جگہ ہٹانے کے لئے کہتے تو میرے لئے یہ کام اتنا مشکل نہیں تھا جتنا کہ ان کا یہ حکم کہ میں قرآن مجید کو جمع کر دوں ۔ میں نے اس پر کہا کہ آپ لوگ ایک ایسے کام کو کرنے کی ہمت کیسے کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نہیں کیا تھا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا ، اللہ کی قسم ، یہ ایک عمل خیر ہے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ یہ جملہ برابر دہراتے رہے ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرا بھی ان کی اور عمر رضی اللہ عنہ کی طرح سینہ کھول دیا ۔ چنانچہ میں نے قرآن مجید ( جو مختلف چیزوں پر لکھا ہوا موجود تھا ) کی تلاش شروع کر دی اور قرآن مجید کو کھجور کی چھلی ہوئی شاخوں ، پتلے پتھروں سے ، ( جن پر قرآن مجید لکھا گیا تھا ) اور لوگوں کے سینوں کی مدد سے جمع کرنے لگا ۔ سورۃ التوبہ کی آخری آیتیں مجھے ابوخزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس لکھی ہوئی ملیں ، یہ چند آیات مکتوب شکل میں ان کے سوا اور کسی کے پاس نہیں تھیں لقد جاء كم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم‏ سے سورۃ براۃ ( توبہ ) کے خاتمہ تک ۔ جمع کے بعد قرآن مجید کے یہ صحیفے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ تھے ۔ پھر ان کی وفات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب تک وہ زندہ رہے اپنے ساتھ رکھا پھر وہ ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس محفوظ رہے ۔

Narrated Zaid bin Thabit:

Abu Bakr As-Siddiq sent for me when the people of Yamama had been killed (i.e., a number of the Prophet’s Companions who fought against Musailima). (I went to him) and found `Umar bin Al- Khattab sitting with him. Abu Bakr then said (to me), “`Umar has come to me and said: “Casualties were heavy among the Qurra’ of the Qur’an (i.e. those who knew the Qur’an by heart) on the day of the Battle of Yamama, and I am afraid that more heavy casualties may take place among the Qurra’ on other battlefields, whereby a large part of the Qur’an may be lost. Therefore I suggest, you (Abu Bakr) order that the Qur’an be collected.” I said to `Umar, “How can you do something which Allah’s Apostle did not do?” `Umar said, “By Allah, that is a good project.” `Umar kept on urging me to accept his proposal till Allah opened my chest for it and I began to realize the good in the idea which `Umar had realized.” Then Abu Bakr said (to me). ‘You are a wise young man and we do not have any suspicion about you, and you used to write the Divine Inspiration for Allah’s Messenger (ﷺ). So you should search for (the fragmentary scripts of) the Qur’an and collect it in one book.” By Allah If they had ordered me to shift one of the mountains, it would not have been heavier for me than this ordering me to collect the Qur’an. Then I said to Abu Bakr, “How will you do something which Allah’s Messenger (ﷺ) did not do?” Abu Bakr replied, “By Allah, it is a good project.” Abu Bakr kept on urging me to accept his idea until Allah opened my chest for what He had opened the chests of Abu Bakr and `Umar. So I started looking for the Qur’an and collecting it from (what was written on) palme stalks, thin white stones and also from the men who knew it by heart, till I found the last Verse of Surat at-Tauba (Repentance) with Abi Khuzaima Al-Ansari, and I did not find it with anybody other than him. The Verse is: ‘Verily there has come unto you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves. It grieves him that you should receive any injury or difficulty..(till the end of Surat-Baraa’ (at-Tauba) (9.128-129). Then the complete manuscripts (copy) of the Qur’an remained with Abu Bakr till he died, then with `Umar till the end of his life, and then with Hafsa, the daughter of `Umar.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 509


80

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ يَحْيَى بَعْضُ الْحَدِيثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ ـ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ الأَعْمَشُ وَبَعْضُ الْحَدِيثِ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَعَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اقْرَأْ عَلَىَّ ‏”‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ ‏”‏ إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي ‏”‏‏.‏ قَالَ فَقَرَأْتُ النِّسَاءَ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ ‏{‏فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاَءِ شَهِيدًا‏}‏‏.‏ قَالَ لِي ‏”‏ كُفَّ ـ أَوْ أَمْسِكْ ـ ‏”‏‏.‏ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَذْرِفَانِ‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن کوفی نے ، ان سے سوید بن غفلہ نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایک قوم پیدا ہو گی نوجوانوں اور کم عقلوں کی ۔ یہ لوگ ایسا بہترین کلام پڑھیں گے جو بہترین خلق کا ( پیغمبر کا ) ہے یا ایسا کلام پڑھیں گے جو سارے خلق کے کلاموں سے افضل ہے ۔ ( یعنی حدیث یا آیت پڑھیں گے اس سے سند لائیں گے ) لیکن اسلام سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کر کے نکل جاتا ہے ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو ۔ کیونکہ ان کا قتل قیامت میں اس شخص کے لئے باعث اجر ہو گا جو انہیں قتل کر دے گا ۔

Narrated `Abdullah (bin Mas`ud):

Allah’s Messenger (ﷺ) said (to me), “Recite the Qur’an to me.” I said, “Shall I recite (it) to you while it has been revealed to you?” He said, “I like to hear it from another person.” So I recited Surat An-Nisa (The Women) till I reached the Verse: ‘How (will it be) then when We bring from each nation a witness, and We bring you (O Muhammad) as a witness against these people.’ (4.41) Then he said to me, “Stop!” Thereupon I saw his eyes overflowing with tears.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 575


81

حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اقْرَأْ عَلَىَّ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ ‏”‏ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں یحییٰ بن سعید انصاری نے ، انہیں محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی نے ، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہتم میں ایک قوم ایسی پیداہو گی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلہ میں حقیر سمجھو گے ، ان کے روزوں کے مقابلہ میں تمہیں اپنے روزے اور ان کے عمل کے مقابلہ میں تمہیں اپنا عمل حقیر نظر آئے گا اور وہ قرآن مجید کی تلاوت بھی کریں گے لیکن قرآن مجید ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۔ دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کرتے ہوئے نکل جاتا ہے اور وہ بھی اتنی صفائی کے ساتھ ( کہ تیر چلانے والا ) تیر کے پھل میں دیکھتا ہے تو اس میں بھی ( شکار کے خون وغیر ہ کا ) کوئی اثر نظر نہیں آتا ۔ اس سے اوپر دیکھتا ہے وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا ۔ تیر کے پر پر دیکھتا ہے اور وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا ۔ بس سوفار میں کچھ شبہ گزرتا ہے ۔

Narrated `Abdullah bin Masud:

The Prophet (ﷺ) said to me, “Recite Qur’an to me.” I said to him. “Shall I recite (it) to you while it has been revealed to you?” He said, “I like to hear it from another person.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 576


82

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ عَلِيٌّ رضى الله عنه سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لاَ يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد بن مسر ہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے حضرت انس بن مالک نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مومن کی مثال جو قرآن مجید پڑھتا ہے اور اس پر عمل بھی کرتا ہے میٹھے لیموں کی سی ہے جس کا مزا بھی لذت دار اور خوشبو بھی اچھی اور وہ مومن جو قرآن پڑھتا تو نہیں لیکن اس پر عمل کرتا ہے اس کی مثال کھجور کی ہے جس کا مزہ تو عمدہ ہے لیکن خوشبو کے بغیر اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحان کی سی ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن بھی نہیں پڑھتا اندرائن کے پھل کی سی ہے جس کا مزہ بھی کڑوا ہوتا ہے ( راوی کو شک ہے ) کہ لفظ ” مر “ ہے یا ” خبیث “ اور اس کی بو بھی خراب ہوتی ہے ۔

Narrated `Ali:

I heard the Prophet (ﷺ) saying, “In the last days (of the world) there will appear young people with foolish thoughts and ideas. They will give good talks, but they will go out of Islam as an arrow goes out of its game, their faith will not exceed their throats. So, wherever you find them, kill them, for there will be a reward for their killers on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 577


83

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ يَخْرُجُ فِيكُمْ قَوْمٌ تَحْقِرُونَ صَلاَتَكُمْ مَعَ صَلاَتِهِمْ، وَصِيَامَكُمْ مَعَ صِيَامِهِمْ، وَعَمَلَكُمْ مَعَ عَمَلِهِمْ، وَيَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينَ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَنْظُرُ فِي النَّصْلِ فَلاَ يَرَى شَيْئًا، وَيَنْظُرُ فِي الْقِدْحِ فَلاَ يَرَى شَيْئًا، وَيَنْظُرُ فِي الرِّيشِ فَلاَ يَرَى شَيْئًا، وَيَتَمَارَى فِي الْفُوقِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے ابو عمران جونی نے اور ان سے حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک اس میں دل لگے ، جب جی اچا ٹ ہونے لگے تو پڑھنا بند کر دو ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “There will appear some people among you whose prayer will make you look down upon yours, and whose fasting will make you look down upon yours, but they will recite the Qur’an which will not exceed their throats (they will not act on it) and they will go out of Islam as an arrow goes out through the game whereupon the archer would examine the arrowhead but see nothing, and look at the unfeathered arrow but see nothing, and look at the arrow feathers but see nothing, and finally he suspects to find something in the lower part of the arrow.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 578


84

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْمُؤْمِنُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَعْمَلُ بِهِ كَالأُتْرُجَّةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ، وَالْمُؤْمِنُ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَعْمَلُ بِهِ كَالتَّمْرَةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلاَ رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالرَّيْحَانَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالْحَنْظَلَةِ، طَعْمُهَا مُرٌّ ـ أَوْ خَبِيثٌ ـ وَرِيحُهَا مُرٌّ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ، ان سے سلام بن ابی مطیع نے بیان کیا ، ان سے ابو عمران جونی نے اور ان سے حضرت جندب ابن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قرآن کو جب ہی تک پڑھو جب تک تمہارے دل ملے جلے یا لگے رہیں ، جب اختلاف اور جھگڑا کرنے لگوتو اٹھ کھڑے ہو ۔ ( قرآن مجید پڑھنا موقوف کر دو ) سلام کے ساتھ اس حدیث کو حارث بن عبید اور سعید بن زید نے بھی ابو عمران جونی سے روایت کیا اور حماد بن سلمہ اور ابان نے اس کو مرفوع نہیں بلکہ موقوفاً روایت کیا ہے اور غندر محمد بن جعفر نے بھی شعبہ سے ، انہوں نے ابو عمران سے یوں روایت کیا کہ میں نے جندب سے سنا ، وہ کہتے تھے ۔ ( لیکن موقوفاً روایت کیا ) اور عبداللہ بن عون نے اس کو ابو عمران سے ، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے ، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ان کا قول روایت کیا ( مرفوعا نہیں کیا ) اور جندب کی روایت زیادہ صحیح ہے ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) said, “The example of a believer who recites the Qur’an and acts on it, like a citron which tastes nice and smells nice. And the example of a believer who does not recite the Qur’an but acts on it, is like a date which tastes good but has no smell. And the example of a hypocrite who recites the Qur’an is like a Raihana (sweet basil) which smells good but tastes bitter And the example of a hypocrite who does not recite the Qur’an is like a colocynth which tastes bitter and has a bad smell.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 579


85

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے عبدالملک بن میسرہ نے ، ان سے نزال بن سبرہ نے کہعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ایک صاحب ( ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ) کو ایک آیت پڑھتے سنا ، وہی آیت انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے خلاف سنی تھی ۔ ( ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ) پھر میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دونوں صحیح ہو ( اس لئے اپنے اپنے طور پر پڑھو ۔ ) ( شعبہ کہتے ہیں کہ ) میرا غالب گمان یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ( اختلاف و نزاع نہ کیا کرو ) کیونکہ تم سے پہلے کی امتوں نے اختلاف کیا اور اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں ہلاک کر دیا ۔

Narrated `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) said, “Recite (and study) the Qur’an as long as you agree about its interpretation, but if you have any difference of opinion (as regards to its interpretation and meaning) then you should stop reciting it (for the time being).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 580


86

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ جُنْدَبٍ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَأَبَانُ‏.‏ وَقَالَ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا قَوْلَهُ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُمَرَ قَوْلَهُ، وَجُنْدَبٌ أَصَحُّ وَأَكْثَرُ‏.‏

Narrated Jundub:

The Prophet (ﷺ) said, “Recite (and study) the Qur’an as long as you agree about its interpretation, but when you have any difference of opinion (as regards its interpretation and meaning) then you should stop reciting it (for the time being)’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 581


87

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلاً، يَقْرَأُ آيَةً، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خِلاَفَهَا، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ كِلاَكُمَا مُحْسِنٌ فَاقْرَآ ـ أَكْبَرُ عِلْمِي قَالَ ـ فَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ اخْتَلَفُوا فَأَهْلَكَهُمْ ‏”‏‏.‏

Narrated `Abdullah:

That he heard a man reciting a Quranic Verse which he had heard the Prophet (ﷺ) reciting in a different way. So he took that man to the Prophet (and told him the story). The Prophet (ﷺ) said, “Both of you are reciting in a correct way, so carry on reciting.” The Prophet (ﷺ) further added, “The nations which were before you were destroyed (by Allah) because they differed.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 582


9

حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ قَدِمَ عَلَى عُثْمَانَ وَكَانَ يُغَازِي أَهْلَ الشَّأْمِ فِي فَتْحِ إِرْمِينِيَةَ وَأَذْرَبِيجَانَ مَعَ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَأَفْزَعَ حُذَيْفَةَ اخْتِلاَفُهُمْ فِي الْقِرَاءَةِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ لِعُثْمَانَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَدْرِكْ هَذِهِ الأُمَّةَ قَبْلَ أَنْ يَخْتَلِفُوا فِي الْكِتَابِ اخْتِلاَفَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى فَأَرْسَلَ عُثْمَانُ إِلَى حَفْصَةَ أَنْ أَرْسِلِي إِلَيْنَا بِالصُّحُفِ نَنْسَخُهَا فِي الْمَصَاحِفِ ثُمَّ نَرُدُّهَا إِلَيْكِ فَأَرْسَلَتْ بِهَا حَفْصَةُ إِلَى عُثْمَانَ فَأَمَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَنَسَخُوهَا فِي الْمَصَاحِفِ وَقَالَ عُثْمَانُ لِلرَّهْطِ الْقُرَشِيِّينَ الثَّلاَثَةِ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي شَىْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَاكْتُبُوهُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ فَإِنَّمَا نَزَلَ بِلِسَانِهِمْ فَفَعَلُوا حَتَّى إِذَا نَسَخُوا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ رَدَّ عُثْمَانُ الصُّحُفَ إِلَى حَفْصَةَ وَأَرْسَلَ إِلَى كُلِّ أُفُقٍ بِمُصْحَفٍ مِمَّا نَسَخُوا وَأَمَرَ بِمَا سِوَاهُ مِنَ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ صَحِيفَةٍ أَوْ مُصْحَفٍ أَنْ يُحْرَقَ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد عوفی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہحذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ امیرالمؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اس وقت عثمان ارمینیہ اور آذربیجان کی فتح کے سلسلے میں شام کے غازیوں کے لئے جنگ کی تیاریوں میں مصروف تھے ، تاکہ وہ اہل عراق کو ساتھ لے کر جنگ کریں ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ قرآن مجید کی قرآت کے اختلاف کی وجہ سے بہت پریشان تھے ۔ آپ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ امیرالمؤمنین اس سے پہلے کہ یہ امت ( مسلمہ ) بھی یہودیوں اور نصرا نیوں کی طرح کتاب اللہ میں اختلاف کرنے لگے ، آپ اس کی خبر لیجئے ۔ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں کہلایا کہ صحیفے ( جنہیں زید رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکم سے جمع کیا تھا اور جن پر مکمل قرآن مجید لکھا ہوا تھا “ ) ہمیں دے دیں تاکہ ہم انہیں مصحفوں میں ( کتابی شکل میں ) نقل کروا لیں ۔ پھر اصل ہم آپ کو لوٹا دیں گے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے وہ صحیفے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دئیے اور آپ نے زید بن ثابت ، عبداللہ بن زبیر ، سعد بن العاص ، عبدا لرحمن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ ان صحیفوں کو مصحفوں میں نقل کر لیں ۔ حضر ت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس جماعت کے تین قریشی صحابیوں سے کہا کہ اگر آپ لوگوں کا قرآن مجید کے کسی لفظ کے سلسلے میں حضرت زید رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اسے قریش ہی کی زبان کے مطابق لکھ لیں کیونکہ قرآن مجید بھی قریش ہی کی زبان میں نازل ہوا تھا ۔ چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اور جب تمام صحیفے مختلف نسخوں میں نقل کر لئے گئے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان صحیفوں کو واپس لوٹا دیا اور اپنی سلطنت کے ہر علاقہ میں نقل شدہ مصحف کا ایک ایک نسخہ بھیجوا دیا اور حکم دیا کے اس کے سوا کوئی چیز اگر قرآن کی طرف منسوب کی جاتی ہے خواہ وہ کسی صحیفہ یا مصحف میں ہو تو اسے جلا دیا جائے ۔

Narrated Anas bin Malik:

Hudhaifa bin Al-Yaman came to `Uthman at the time when the people of Sham and the people of Iraq were Waging war to conquer Arminya and Adharbijan. Hudhaifa was afraid of their (the people of Sham and Iraq) differences in the recitation of the Qur’an, so he said to `Uthman, “O chief of the Believers! Save this nation before they differ about the Book (Qur’an) as Jews and the Christians did before.” So `Uthman sent a message to Hafsa saying, “Send us the manuscripts of the Qur’an so that we may compile the Qur’anic materials in perfect copies and return the manuscripts to you.” Hafsa sent it to `Uthman. `Uthman then ordered Zaid bin Thabit, `Abdullah bin AzZubair, Sa`id bin Al-As and `AbdurRahman bin Harith bin Hisham to rewrite the manuscripts in perfect copies. `Uthman said to the three Quraishi men, “In case you disagree with Zaid bin Thabit on any point in the Qur’an, then write it in the dialect of Quraish, the Qur’an was revealed in their tongue.” They did so, and when they had written many copies, `Uthman returned the original manuscripts to Hafsa. `Uthman sent to every Muslim province one copy of what they had copied, and ordered that all the other Qur’anic materials, whether written in fragmentary manuscripts or whole copies, be burnt.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 6, Book 61, Hadith 510


Scroll to Top
Skip to content