۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Times of the Prayers

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 Book 10

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا وَهْوَ بِالْعِرَاقِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ بِهَذَا أُمِرْتُ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ أَوَإِنَّ جِبْرِيلَ هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقْتَ الصَّلاَةِ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ میں نے امام مالک رحمہ اللہ علیہ کو پڑھ کر سنایا ابن شہاب کی روایت سے کہحضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ نے ایک دن ( عصر کی ) نماز میں دیر کی ، پس عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے ، اور انھوں نے بتایا کہ ( اسی طرح ) مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن ( عراق کے ملک میں ) نماز میں دیر کی تھی جب وہ عراق میں ( حاکم ) تھے ۔ پس ابومسعود انصاری ( عقبہ بن عمر ) ان کی خدمت میں گئے ۔ اور فرمایا ، مغیرہ رضی اللہ عنہ ! آخر یہ کیا بات ہے ، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے تو انھوں نے نماز پڑھی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی ، پھر جبرائیل علیہ السلام نے نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی ، پھر جبرائیل علیہ السلام نے نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی ، پھر جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ میں اسی طرح حکم دیا گیا ہوں ۔ اس پر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عروہ سے کہا ، معلوم بھی ہے آپ کیا بیان کر رہے ہیں ؟ کیا جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے اوقات ( عمل کر کے ) بتلائے تھے ۔ عروہ نے کہا ، کہ ہاں اسی طرح بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ عنہ اپنے والد کے واسطہ سے بیان کرتے تھے ۔ عروہ رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے جب ابھی دھوپ ان کے حجرہ میں موجود ہوتی تھی اس سے بھی پہلے کہ وہ دیوار پر چڑھے ۔

Narrated Ibn Shihab:

Once `Umar bin `Abdul `Aziz delayed the prayer and `Urwa bin Az-Zubair went to him and said, “Once in ‘Iraq, Al-Mughira bin Shu`ba delayed his prayers and Abi Mas`ud Al-Ansari went to him and said, ‘O Mughira! What is this? Don’t you know that once Gabriel came and offered the prayer (Fajr prayer) and Allah’s Messenger (ﷺ) prayed too, then he prayed again (Zuhr prayer) and so did Allah’s Apostle and again he prayed (`Asr prayers and Allah’s Messenger (ﷺ) did the same; again he prayed (Maghrib-prayer) and so did Allah’s Messenger (ﷺ) and again prayed (`Isha prayer) and so did Allah’s Apostle and (Gabriel) said, ‘I was ordered to do so (to demonstrate the prayers prescribed to you)?'” `Umar (bin `Abdul `Aziz) said to `Urwa, “Be sure of what you Say. Did Gabriel lead Allah’s Messenger (ﷺ) at the stated times of the prayers?” `Urwa replied, “Bashir bin Abi Mas`ud narrated like this on the authority of his father.” `Urwa added, “Aisha told me that Allah’s Messenger (ﷺ) used to pray `Asr prayer when the sunshine was still inside her residence (during the early time of `Asr).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 7 Times of the Prayers


2 Book 10

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى يُنَاجِي رَبَّهُ فَلاَ يَتْفِلَنَّ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى ‏”‏‏.‏ وَقَالَ سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ لاَ يَتْفِلُ قُدَّامَهُ أَوْ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمَيْهِ‏.‏ وَقَالَ شُعْبَةُ لاَ يَبْزُقُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ‏.‏ وَقَالَ حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لاَ يَبْزُقْ فِي الْقِبْلَةِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عبداللہ دستوائی نے قتادہ ابن دعامہ کے واسطے سے ، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا رہتا ہے اس لیے اپنی داہنی جانب نہ تھوکنا چاہیے لیکن بائیں پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) said, “Whenever anyone of you offers his prayer he is speaking in private to his Lord. So he should not spit to his right but under his left foot.” Qatada said, “He should not spit in front of him but to his left or under his feet.” And Shu`ba said, “He should not spit in front of him, nor to his right but to his left or under his foot.” Anas said: The Prophet (ﷺ) said, “He should neither spit in the direction of his Qibla nor to his right but to his left or under his foot.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 8 Times of the Prayers


3 Book 10

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ، وَلاَ يَبْسُطْ ذِرَاعَيْهِ كَالْكَلْبِ، وَإِذَا بَزَقَ فَلاَ يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلاَ عَنْ يَمِينِهِ، فَإِنَّهُ يُنَاجِي رَبَّهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے ، انھوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ، آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سجدہ کرنے میں اعتدال رکھو ( سیدھی طرح پر کرو ) اور کوئی شخص تم میں سے اپنے بازوؤں کو کتے کی طرح نہ پھیلائے ۔ جب کسی کو تھوکنا ہی ہو تو سامنے یا داہنی طرف نہ تھوکے ، کیونکہ وہ نماز میں اپنے رب سے پوشیدہ باتیں کرتا رہتا ہے اور سعید نے قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کر کے بیان کیا ہے کہ آگے یا سامنے نہ تھوکے البتہ بائیں طرف پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے اور شعبہ نے کہا کہ اپنے سامنے اور دائیں جانب نہ تھوکے ، بلکہ بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے ۔ اور حمید نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ قبلہ کی طرف نہ تھوکے اور نہ دائیں طرف البتہ بائیں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوک سکتا ہے ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) said, “Do the prostration properly and do not put your forearms flat with elbows touching the ground like a dog. And if you want to spit, do not spit in front, nor to the right for the person in prayer is speaking in private to his Lord.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 9 Times of the Prayers


4 Book 10

حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ حَدَّثَنَا الأَعْرَجُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏وَنَافِعٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏ “‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ایوب بن سلیمان مدنی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوبکر عبدالحمید بن ابی اویس نے سلیمان بن بلال کے واسطہ سے کہ صالح بن کیسان نے کہا کہ ہم سے اعرج عبدالرحمٰن وغیرہ نے حدیث بیان کی ۔ وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے مولیٰ نافع عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اس حدیث کی روایت کرتے تھے کہ ان دونوں صحابہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو ، کیونکہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہوتی ہے ۔

Narrated Abu Huraira and `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If it is very hot, then pray the Zuhr prayer when it becomes (a bit) cooler, as the severity of the heat is from the raging of the Hell-fire.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 10 Times of the Prayers


5 Book 10

حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُهَاجِرِ أَبِي الْحَسَنِ، سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ أَذَّنَ مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ فَقَالَ ‏”‏ أَبْرِدْ أَبْرِدْ ـ أَوْ قَالَ ـ انْتَظِرِ انْتَظِرْ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ ‏”‏ شِدَّةُ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ ‏”‏‏.‏ حَتَّى رَأَيْنَا فَىْءَ التُّلُولِ‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ بن حجاج نے مہاجر ابوالحسن کی روایت سے بیان کیا ، انھوں نے زید بن وہب ہمدانی سے سنا ۔ انھوں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن ( بلال ) نے ظہر کی اذان دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھنڈا کر ، ٹھنڈا کر ، یا یہ فرمایا کہ انتظار کر ، انتظار کر ، اور فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہے ۔ اس لیے جب گرمی سخت ہو جائے تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو ، پھر ظہر کی اذان اس وقت کہی گئی جب ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے ۔

Narrated Abu Dhar:

The Mu’adh-dhin (call-maker) of the Prophet (ﷺ) pronounced the Adhan (call) for the Zuhr prayer but the Prophet said, “Let it be cooler, let it be cooler.” Or said, ‘Wait, wait, because the severity of heat is from the raging of the Hell-fire. In severe hot weather, pray when it becomes (a bit) cooler and the shadows of hillocks appear.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 11 Times of the Prayers


6 Book 10

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ‏”‏‏.‏ ‏”‏ وَاشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا فَقَالَتْ يَا رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا‏.‏ فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَهُوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ، وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا اس حدیث کو ہم نے زہری سے سن کر یاد کیا ، وہ سعید بن مسیب کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں ، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہجب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو ، کیونکہ گرمی کی تیزی دوزخ کی آگ کی بھاپ کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ اے میرے رب ! ( آگ کی شدت کی وجہ سے ) میرے بعض حصہ نے بعض حصہ کو کھا لیا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دی ، ایک سانس جاڑے میں اور ایک سانس گرمی میں ۔ اب انتہائی سخت گرمی اور سخت سردی جو تم لوگ محسوس کرتے ہو وہ اسی سے پیدا ہوتی ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “In very hot weather delay the Zuhr prayer till it becomes (a bit) cooler because the severity of heat is from the raging of the Hell-fire. The Hell-fire of Hell complained to its Lord saying: O Lord! My parts are eating (destroying) one another. So Allah allowed it to take two breaths, one in the winter and the other in the summer. The breath in the summer is at the time when you feel the severest heat and the breath in the winter is at the time when you feel the severest cold.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 12 Times of the Prayers


7 Book 10

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ سُفْيَانُ وَيَحْيَى وَأَبُو عَوَانَةَ عَنِ الأَعْمَشِ‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوصالح ذکوان نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ گرمی کے موسم میں ) ظہر کو ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو ، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے ۔ اس حدیث کی متابعت سفیان ثوری ، یحییٰ اور ابوعوانہ نے اعمش کے واسطہ سے کی ہے ۔

Narrated Abu Sa`id:

that Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Pray Zuhr prayer when it becomes (a bit) cooler as the severity of heat is from the raging of the Hell-fire.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 13 Times of the Prayers


8 Book 10

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا مُهَاجِرٌ أَبُو الْحَسَنِ، مَوْلًى لِبَنِي تَيْمِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ، فَأَرَادَ الْمُؤَذِّنُ أَنْ يُؤَذِّنَ لِلظُّهْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَبْرِدْ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يُؤَذِّنَ فَقَالَ لَهُ ‏”‏ أَبْرِدْ ‏”‏‏.‏ حَتَّى رَأَيْنَا فَىْءَ التُّلُولِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ تَتَفَيَّأُ تَتَمَيَّلُ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے بنی تیم اللہ کے غلام مہاجر ابوالحسن نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے زید بن وہب جہنی سے سنا ، وہ ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے کہ انھوں نے کہا کہہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ مؤذن نے چاہا کہ ظہر کی اذان دے ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وقت کو ٹھنڈا ہونے دو ، مؤذن نے ( تھوڑی دیر بعد ) پھر چاہا کہ اذان دے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھنڈا ہونے دو ۔ جب ہم نے ٹیلے کا سایہ ڈھلا ہوا دیکھ لیا ۔ ( تب اذان کہی گئی ) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گرمی کی تیزی جہنم کی بھاپ کی تیزی سے ہے ۔ اس لیے جب گرمی سخت ہو جایا کرے تو ظہر کی نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا «يتفيئو» ( کا لفظ جو سورۃ النحل میں ہے ) کے معنے «تتميل‏» ( جھکنا ، مائل ہونا ) ہیں ۔

Narrated Abu Dhar Al-Ghifar:

We were with the Prophet (ﷺ) on a journey and the Mu’adh-dhin (call maker for the prayer) wanted to pronounce the Adhan (call) for the Zuhr prayer. The Prophet (ﷺ) said, ‘Let it become cooler.” He again (after a while) wanted to pronounce the Adhan but the Prophet (ﷺ) said to him, “Let it become cooler till we see the shadows of hillocks.” The Prophet (ﷺ) added, “The severity of heat is from the raging of the Hell-fire, and in very hot weather pray (Zuhr) when it becomes cooler.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 14 Times of the Prayers


9 Book 10

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى الظُّهْرَ، فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَذَكَرَ السَّاعَةَ، فَذَكَرَ أَنَّ فِيهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ ‏”‏ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَىْءٍ فَلْيَسْأَلْ، فَلاَ تَسْأَلُونِي عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ أَخْبَرْتُكُمْ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا ‏”‏‏.‏ فَأَكْثَرَ النَّاسُ فِي الْبُكَاءِ، وَأَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ ‏”‏ سَلُونِي ‏”‏‏.‏ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ السَّهْمِيُّ فَقَالَ مَنْ أَبِي قَالَ ‏”‏ أَبُوكَ حُذَافَةُ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ ‏”‏ سَلُونِي ‏”‏‏.‏ فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا‏.‏ فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ عُرِضَتْ عَلَىَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ فَلَمْ أَرَ كَالْخَيْرِ وَالشَّرِّ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعیب نے زہری کی روایت سے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہجب سورج ڈھلا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ سے باہر تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی ۔ پھر منبر پر تشریف لائے ۔ اور قیامت کا ذکر فرمایا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت میں بڑے عظیم امور پیش آئیں گے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی کو کچھ پوچھنا ہو تو پوچھ لے ۔ کیونکہ جب تک میں اس جگہ پر ہوں تم مجھ سے جو بھی پوچھو گے ۔ میں اس کا جواب ضرور دوں گا ۔ لوگ بہت زیادہ رونے لگے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر فرماتے جاتے تھے کہ جو کچھ پوچھنا ہو پوچھو ۔ عبداللہ بن حذافہ سہمی کھڑے ہوئے اور دریافت کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے باپ حذافہ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب بھی برابر فرما رہے تھے کہ پوچھو کیا پوچھتے ہو ۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ ادب سے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور انھوں نے فرمایا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے مالک ہونے ، اسلام کے دین ہونے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے سے راضی اور خوش ہیں ۔ ( پس اس گستاخی سے ہم باز آتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا اور بے جا سوالات کریں ) اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی ابھی میرے سامنے جنت اور جہنم اس دیوار کے کونے میں پیش کی گئی تھی ۔ پس میں نے نہ ایسی کوئی عمدہ چیز دیکھی ( جیسی جنت تھی ) اور نہ کوئی ایسی بری چیز دیکھی ( جیسی دوزخ تھی ) ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) came out as the sun declined at midday and offered the Zuhr prayer. He then stood on the pulpit and spoke about the Hour (Day of Judgment) and said that in it there would be tremendous things. He then said, “Whoever likes to ask me about anything he can do so and I shall reply as long as I am at this place of mine. Most of the people wept and the Prophet (ﷺ) said repeatedly, “Ask me.” `Abdullah bin Hudhafa As-Sahmi stood up and said, “Who is my father?” The Prophet (ﷺ) said, “Your father is Hudhafa.” The Prophet (ﷺ) repeatedly said, “Ask me.” Then `Umar knelt before him and said, “We are pleased with Allah as our Lord, Islam as our religion, and Muhammad as our Prophet.” The Prophet then became quiet and said, “Paradise and Hell-fire were displayed in front of me on this wall just now and I have never seen a better thing (than the former) and a worse thing (than the latter).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 15 Times of the Prayers


10 Book 10

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الصُّبْحَ وَأَحَدُنَا يَعْرِفُ جَلِيسَهُ، وَيَقْرَأُ فِيهَا مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ، وَيُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَالْعَصْرَ وَأَحَدُنَا يَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ ثُمَّ يَرْجِعُ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، وَلاَ يُبَالِي بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ‏.‏ وَقَالَ مُعَاذٌ قَالَ شُعْبَةُ ثُمَّ لَقِيتُهُ مَرَّةً فَقَالَ أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ابوالمنہال کی روایت سے ، انھوں نے ابوبرزہ ( فضلہ بن عبید رضی اللہ عنہ ) سے ، انھوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب ہم اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان لیتے تھے ۔ صبح کی نماز میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا ۔ اور عصر کی نماز اس وقت کہ ہم مدینہ منورہ کی آخری حد تک ( نماز پڑھنے کے بعد ) جاتے لیکن سورج اب بھی تیز رہتا تھا ۔ نماز مغرب کا حضرت انس رضی اللہ عنہ نے جو وقت بتایا تھا وہ مجھے یاد نہیں رہا ۔ اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کو تہائی رات تک دیر کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ، پھر ابوالمنہال نے کہا کہ آدھی رات تک ( موخر کرنے میں ) کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ۔ اور معاذ نے کہا کہ شعبہ نے فرمایا کہ پھر میں دوبارہ ابوالمنہال سے ملا تو انھوں نے فرمایا ” یا تہائی رات تک “ ۔

Narrated Abu Al-Minhal:

Abu Barza said, “The Prophet (ﷺ) used to offer the Fajr (prayer) when one could recognize the person sitting by him (after the prayer) and he used to recite between 60 to 100 Ayat (verses) of the Qur’an. He used to offer the Zuhr prayer as soon as the sun declined (at noon) and the `Asr at a time when a man might go and return from the farthest place in Medina and find the sun still hot. (The sub-narrator forgot what was said about the Maghrib). He did not mind delaying the `Isha prayer to one third of the night or the middle of the night.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 16 Times of the Prayers


11 Book 10

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ـ يَعْنِي ابْنَ مُقَاتِلٍ ـ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالظَّهَائِرِ فَسَجَدْنَا عَلَى ثِيَابِنَا اتِّقَاءَ الْحَرِّ‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انھوں نے کہا ہم سے خالد بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، انھوں نے کہا مجھ سے غالب قطان نے بکر بن عبداللہ مزنی کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے آپ نے فرمایا کہجب ہم ( گرمیوں میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہر کی نماز دوپہر دن میں پڑھتے تھے تو گرمی سے بچنے کے لیے کپڑوں پر سجدہ کیا کرتے ۔

Narrated Anas bin Malik:

When we offered the Zuhr prayers behind Allah’s Messenger (ﷺ) we used to prostrate on our clothes to protect ourselves from the heat.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 17 Times of the Prayers


12 Book 10

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ـ هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ ـ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا إِنَّا مِنْ هَذَا الْحَىِّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِشَىْءٍ نَأْخُذْهُ عَنْكَ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الإِيمَانِ بِاللَّهِ ـ ثُمَّ فَسَّرَهَا لَهُمْ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا إِلَىَّ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُقَيَّرِ وَالنَّقِيرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عباد بن عباد بصریٰ نے ، اور یہ عباد کے لڑکے ہیں ، ابوجمرہ ( نصر بن عمران ) کے ذریعہ سے ، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ، انھوں نے کہا کہعبدالقیس کا وفد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ ہم اس ربیعہ قبیلہ سے ہیں اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں ، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی بات کا ہمیں حکم دیجیئے ، جسے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھ لیں اور اپنے پیچھے رہنے والے دوسرے لوگوں کو بھی اس کی دعوت دے سکیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں ، پہلے خدا پر ایمان لانے کا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بیان فرمائی کہ اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ، اور دوسرے نماز قائم کرنے کا ، تیسرے زکوٰۃ دینے کا ، اور چوتھے جو مال تمہیں غنیمت میں ملے ، اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرنے کا اور تمہیں میں تونبڑی حنتم ، قسار اور نقیر کے استعمال سے روکتا ہوں ۔ ( نوٹ : یہ تمام برتن شراب بنانے کے لیے استعمال ہوتے تھے ) ۔

Narrated Ibn `Abbas:

“Once a delegation of `Abdul Qais came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “We belong to such and such branch of the tribe of Rabi’ah and we can only come to you in the sacred months. Order us to do something good so that we may take it from you and also invite to it those whom we have left behind (at home).” So he said, “I order you to do four things and forbid you from four things: To believe in Allah” – and then he explained it to them “to testify that none has the right to be worshipped but Allah and that I am Allah’s Messenger (ﷺ), to establish the prayers (at the stated times), to pay the Zakat (obligatory charity), to hand me the Khumus (fifth) if you acquire spoils of war. And I forbid from (using) Dubba, Hantam, Muqaiyyar, and Naqir (all these were utensils used for the preparation of alcoholic drinks).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 18 Times of the Prayers


13 Book 10

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ـ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى بِالْمَدِينَةِ سَبْعًا وَثَمَانِيًا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ‏.‏ فَقَالَ أَيُّوبُ لَعَلَّهُ فِي لَيْلَةٍ مَطِيرَةٍ‏.‏ قَالَ عَسَى‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا عمرو بن دینار سے ۔ انھوں نے جابر بن زید سے ، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں رہ کر سات رکعات ( ایک ساتھ ) اور آٹھ رکعات ( ایک ساتھ ) پڑھیں ۔ ظہر اور عصر ( کی آٹھ رکعات ) اور مغرب اور عشاء ( کی سات رکعات ) ایوب سختیانی نے جابر بن زید سے پوچھا شاید برسات کا موسم رہا ہو ۔ جابر بن زید نے جواب دیا کہ غالباً ایسا ہی ہو گا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

“The Prophet (ﷺ) prayed eight rak`at for the Zuhr and `Asr, and seven for the Maghrib and `Isha prayers in Medina.” Aiyub said, “Perhaps those were rainy nights.” Anas said, “May be.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 19 Times of the Prayers


14 Book 10

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ لَمْ تَخْرُجْ مِنْ حُجْرَتِهَا‏.‏ وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ مِنْ قَعْرِ حُجْرَتِهَا‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا ہم سے انس بن عیاض لیثی نے ہشام بن عروہ کے واسطہ سے بیان کیا ، انھوں نے اپنے والد سے کہ حضرت مائی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ ان کے حجرہ میں سے ابھی دھوپ باہر نہیں نکلتی تھی ۔

Narrated Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to offer the `Asr prayer when the sunshine had not disappeared from my chamber.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 20 Times of the Prayers


15 Book 10

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا، لَمْ يَظْهَرِ الْفَىْءُ مِنْ حُجْرَتِهَا‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے ابن شہاب سے بیان کیا ، انھوں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی تو دھوپ ان کے حجرہ ہی میں تھی ۔ سایہ وہاں نہیں پھیلا تھا ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to offer the `Asr prayers at a time when the sunshine was still inside my chamber and no shadow had yet appeared in it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 21 Times of the Prayers


16 Book 10

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي صَلاَةَ الْعَصْرِ وَالشَّمْسُ طَالِعَةٌ فِي حُجْرَتِي لَمْ يَظْهَرِ الْفَىْءُ بَعْدُ‏.‏ وَقَالَ مَالِكٌ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَشُعَيْبٌ وَابْنُ أَبِي حَفْصَةَ وَالشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ‏.‏

ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ابن شہاب زہری سے بیان کیا ، انھوں نے عروہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ، آپ نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز پڑھتے تو سورج ابھی میرے حجرے میں جھانکتا رہتا تھا ۔ ابھی سایہ نہ پھیلا ہوتا تھا ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری ) کہتے ہیں کہ امام مالک اور یحییٰ بن سعید ، شعیب رحمہم اللہ اور ابن ابی حفصہ کے روایتوں میں ( زہری سے ) «والشمس قبل أن تظهر‏» کے الفاظ ہیں ، ( جن کا مطلب یہ ہے کہ دھوپ ابھی اوپر نہ چڑھی ہوتی ) ۔

Narrated Aisha:

The Prophet (ﷺ) used to pray the `Asr prayers at a time when the sunshine was still inside my chamber and no shadow had yet appeared in it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 22 Times of the Prayers


17 Book 10

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلاَمَةَ، قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي، عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ، فَقَالَ لَهُ أَبِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ فَقَالَ كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ ـ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ ـ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلاَةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ، وَيَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انھوں نے کہا ہمیں عوف نے خبر دی سیار بن سلامہ سے ، انھوں نے بیان کیا کہمیں اور میرے باپ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ان سے میرے والد نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرض نمازیں کن وقتوں میں پڑھتے تھے ۔ انھوں نے فرمایا کہ دوپہر کی نماز جسے تم ” پہلی نماز “ کہتے ہو سورج ڈھلنے کے بعد پڑھتے تھے ۔ اور جب عصر پڑھتے اس کے بعد کوئی شخص مدینہ کے انتہائی کنارہ پر اپنے گھر واپس جاتا تو سورج اب بھی تیز ہوتا تھا ۔ سیار نے کہا کہ مغرب کے وقت کے متعلق آپ نے جو کچھ کہا تھا وہ مجھے یاد نہیں رہا ۔ اور عشاء کی نماز جسے تم «عتمه» کہتے ہو اس میں دیر کو پسند فرماتے تھے اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے اور صبح کی نماز سے اس وقت فارغ ہو جاتے جب آدمی اپنے قریب بیٹھے ہوئے دوسرے شخص کو پہچان سکتا اور صبح کی نماز میں آپ ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھا کرتے تھے ۔

Narrated Saiyar bin Salama:

I along with my father went to Abu- Barza Al-Aslami and my father asked him, “How Allah’s Messenger (ﷺ) used to offer the five compulsory congregational prayers?” Abu- Barza said, “The Prophet (ﷺ) used to pray the Zuhr prayer which you (people) call the first one at midday when the sun had just declined The `Asr prayer at a time when after the prayer, a man could go to the house at the farthest place in Medina (and arrive) while the sun was still hot. (I forgot about the Maghrib prayer). The Prophet (ﷺ) Loved to delay the `Isha which you call Al- `Atama [??] and he disliked sleeping before it and speaking after it. After the Fajr prayer he used to leave when a man could recognize the one sitting beside him and he used to recite between 60 to 100 Ayat (in the Fajr prayer) .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 23 Times of the Prayers


18 Book 10

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَخْرُجُ الإِنْسَانُ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَنَجِدُهُمْ يُصَلُّونَ الْعَصْرَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، وہ امام مالک رحمہ اللہ علیہ سے ، انھوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے روایت کیا ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کو روایت کیا ، انھوں نے فرمایا کہہم عصر کی نماز پڑھ چکتے اور اس کے بعد کوئی بنی عمرو بن عوف ( قباء ) کی مسجد میں جاتا تو ان کو وہاں عصر کی نماز پڑھتے ہوئے پاتا ۔

Narrated Anas bin Malik:

We used to pray the `Asr prayer and after that if someone happened to go to the tribe of Bani `Amr bin `Auf, he would find them still praying the `Asr (prayer).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 24 Times of the Prayers


19 Book 10

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ صَلَّيْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الظُّهْرَ، ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ فَقُلْتُ يَا عَمِّ، مَا هَذِهِ الصَّلاَةُ الَّتِي صَلَّيْتَ قَالَ الْعَصْرُ، وَهَذِهِ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الَّتِي كُنَّا نُصَلِّي مَعَهُ‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انھوں نے کہا ہمیں ابوبکر بن عثمان بن سہل بن حنیف نے خبر دی ، انھوں نے کہا میں نے ابوامامہ ( سعد بن سہل ) سے سنا ، وہ کہتے تھے کہہم نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی ۔ پھر ہم نکل کر حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا آپ نماز پڑھ رہے ہیں ۔ میں نے عرض کی کہ اے مکرم چچا ! یہ کون سی نماز آپ نے پڑھی ہے ۔ فرمایا کہ عصر کی اور اسی وقت ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی یہ نماز پڑھتے تھے ۔

Narrated Abu Bakr bin `Uthman bin Sahl bin Hunaif:

that he heard Abu Umama saying: We prayed the Zuhr prayer with `Umar bin `Abdul `Aziz and then went to Anas bin Malik and found him offering the `Asr prayer. I asked him, “O uncle! Which prayer have you offered?” He said ‘The `Asr and this is (the time of) the prayer of Allah s Apostle which we used to pray with him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 25 Times of the Prayers


20 Book 10

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي فَيَأْتِيهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، وَبَعْضُ الْعَوَالِي مِنَ الْمَدِينَةِ عَلَى أَرْبَعَةِ أَمْيَالٍ أَوْ نَحْوِهِ‏.‏

ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا کہ کہا ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے خبر دی ، انھوں نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، انھوں نے فرمایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز پڑھتے تو سورج بلند اور تیز روشن ہوتا تھا ۔ پھر ایک شخص مدینہ کے بالائی علاقہ کی طرف جاتا وہاں پہنچنے کے بعد بھی سورج بلند رہتا تھا ( زہری نے کہا کہ ) مدینہ کے بالائی علاقہ کے بعض مقامات تقریباً چار میل پر یا کچھ ایسے ہی واقع ہیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to offer the `Asr prayer at a time when the sun was still hot and high and if a person went to Al-`Awali (a place) of Medina, he would reach there when the sun was still high. Some of Al-`Awali of Medina were about four miles or so from the town.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 10, 26 Times of the Prayers


Scroll to Top