۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Supporting the Family

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 Book 64

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، فَقُلْتُ عَنِ النَّبِيِّ فَقَالَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا أَنْفَقَ الْمُسْلِمُ نَفَقَةً عَلَى أَهْلِهِ وَهْوَ يَحْتَسِبُهَا، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیاکہامیں نے عبداللہ بن یزید انصاری سے سنا اور انہوں نے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے ( عبداللہ بن یزید انصاری نے بیان کیا کہ )میں نے ان سے پوچھا کیا تم اس حدیث کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا کہ جب مسلمان اپنے گھر میں اپنے جورو بال بچوں پر اللہ کاحکم ادا کرنے کی نیت سے خرچ کرے تو اس میں بھی اس کو صدقے کا ثواب ملتا ہے ۔

Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari:

The Prophet (ﷺ) said, “When a Muslim spends something on his family intending to receive Allah’s reward it is regarded as Sadaqa for him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 7 Supporting the Family


2 Book 64

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ كَسْبِ زَوْجِهَا عَنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، ان سے معمر بن راشد نے ، ان سے ہمام بن عیینہ نے ، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر عورت اپنے شوہر کی کمائی میں سے ، اس کے حکم کے بغیر ( دستور کے مطابق ) اللہ کے راستہ میں خرچ کر دے تو اسے بھی آدھا ثواب ملتا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “If the wife gives of her husband’s property (something in charity) without his permission, he will get half the reward.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 8 Supporting the Family


3 Book 64

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَشْكُو إِلَيْهِ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى، وَبَلَغَهَا أَنَّهُ جَاءَهُ رَقِيقٌ فَلَمْ تُصَادِفْهُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ ـ قَالَ ـ فَجَاءَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْنَا نَقُومُ فَقَالَ ‏”‏ عَلَى مَكَانِكُمَا ‏”‏‏.‏ فَجَاءَ فَقَعَدَ بَيْنِي وَبَيْنَهَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى بَطْنِي فَقَالَ ‏”‏ أَلاَ أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَا، إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا ـ أَوْ أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا ـ فَسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ، فَهْوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، کہا کہ مجھ سے حکم نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے ، ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہفاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ شکایت کرنے کے لیے حاضر ہوئیں کہ چکی پیسنے کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں کتنی تکلیف ہے ۔ انہیں معلوم ہوا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ غلام آئے ہیں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات نہ ہو سکی ۔ اس لیے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کا ذکر کیا ۔ جب آپ تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا تذکرہ کیا ۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے ( رات کے وقت ) ہم اس وقت اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے ہم نے اٹھنا چاہا آپ نے فرمایا کہ تم دونوں جس طرح تھے اسی طرح رہو ۔ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ کے درمیان بیٹھ گئے ۔ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی ، پھر آپ نے فرمایا ، تم دونوں نے جو چیز مجھ سے مانگی ہے ، کیا میں تمہیں اس سے بہتر ایک بات نہ بتادوں ؟ جب تم ( رات کے وقت ) اپنے بستر پر لیٹ جاؤ تو 33 مرتبہ سبحان اللہ ، 33 مرتبہ الحمدللہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو یہ تمہارے لیے لونڈی غلام سے بہتر ہے ۔

Narrated `Ali:

Fatima went to the Prophet (ﷺ) complaining about the bad effect of the stone hand-mill on her hand. She heard that the Prophet (ﷺ) had received a few slave girls. But (when she came there) she did not find him, so she mentioned her problem to `Aisha. When the Prophet (ﷺ) came, `Aisha informed him about that. `Ali added, “So the Prophet (ﷺ) came to us when we had gone to bed. We wanted to get up (on his arrival) but he said, ‘Stay where you are.” Then he came and sat between me and her and I felt the coldness of his feet on my `Abdomen. He said, “Shall I direct you to something better than what you have requested? When you go to bed say ‘Subhan Allah’ thirty-three times, ‘Al hamduli l-lah’ thirty three times, and Allahu Akbar’ thirty four times, for that is better for you than a servant.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 9 Supporting the Family


4 Book 64

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، سَمِعَ مُجَاهِدًا، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، يُحَدِّثُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَقَالَ ‏ “‏ أَلاَ أُخْبِرُكِ مَا هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْهُ، تُسَبِّحِينَ اللَّهَ عِنْدَ مَنَامِكِ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَتَحْمَدِينَ اللَّهَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَتُكَبِّرِينَ اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ ‏”‏‏.‏ ـ ثُمَّ قَالَ سُفْيَانُ إِحْدَاهُنَّ أَرْبَعٌ وَثَلاَثُونَ ـ فَمَا تَرَكْتُهَا بَعْدُ، قِيلَ وَلاَ لَيْلَةَ صِفِّينَ قَالَ وَلاَ لَيْلَةَ صِفِّينَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبیداللہ بن ابی یزید نے بیان کیا ، انہوں نے مجاہد سے سنا ، انہوں نے عبداللہ بن ابی لیلیٰ سے سنا ، ان سے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہفاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تھیں اور آپ سے ایک خادم مانگا تھا ، پھر آپ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتادوں جو تمہارے لیے اس سے بہتر ہو ۔ سوتے وقت تینتیس ( 33 ) مرتبہ سبحان اللہ ، تینتیس ( 33 ) مرتبہ الحمدللہ اور چونتیس ( 34 ) مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو ۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ ان میں سے ایک کلمہ چونتیس بار کہہ لے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے ان کلموں کو کبھی نہیں چھوڑا ۔ ان سے پوچھا گیا جنگ صفین کی راتوں میں بھی نہیں ؟ کہا کہ صفین کی راتوں میں بھی نہیں ۔

Narrated `Ali bin Abi Talib:

Fatima came to the Prophet (ﷺ) asking for a servant. He said, “May I inform you of something better than that? When you go to bed, recite “Subhan Allah’ thirty three times, ‘Al hamduli l-lah’ thirty three times, and ‘Allahu Akbar’ thirty four times. `Ali added, ‘I have never failed to recite it ever since.” Somebody asked, “Even on the night of the battle of Siffin?” He said, “Even on the night of the battle of Siffin.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 10 Supporting the Family


5 Book 64

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، سَأَلْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصْنَعُ فِي الْبَيْتِ قَالَتْ كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا سَمِعَ الأَذَانَ خَرَجَ‏.‏

ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم بن عتبہ نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود بن یزید نے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہگھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کیا کرتے تھے ؟ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے کام کیا کرتے تھے ، پھر آپ جب اذان کی آواز سنتے تو باہر چلے جاتے تھے ۔

Narrated Al-Aswad bin Yazid:

I asked `Aisha “What did the Prophet (ﷺ) use to do at home?” She said, “He used to work for his family, and when he heard the Adhan (call for the prayer), he would go out.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 11 Supporting the Family


6 Book 64

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، وَلَيْسَ يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَوَلَدِي، إِلاَّ مَا أَخَذْتُ مِنْهُ وَهْوَ لاَ يَعْلَمُ فَقَالَ ‏ “‏ خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، کہا کہ مجھے میرے والد ( عروہ نے ) خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہہند بنت عتبہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ابوسفیان ( ان کے شوہر ) بخیل ہیں اور مجھے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو سکے ۔ ہاں اگر میں ان کی لاعلمی میں ان کے مال میں سے لے لوں ( تو کام چلتا ہے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دستور کے موافق اتنا لے سکتی ہو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو سکے ۔

Narrated `Aisha:

Hind bint `Utba said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Abu Sufyan is a miser and he does not give me what is sufficient for me and my children. Can I take of his property without his knowledge?” The Prophet (ﷺ) said, “Take what is sufficient for you and your children, and the amount should be just and reasonable.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 12 Supporting the Family


7 Book 64

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الإِبِلَ نِسَاءُ قُرَيْشٍ ـ وَقَالَ الآخَرُ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ ـ أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ ‏”‏‏.‏ وَيُذْكَرُ عَنْ مُعَاوِيَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد ( طاؤس ) اور ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں ( یعنی عرب کی عورتوں میں ) بہترین عورتیں قریشی عورتیں ہیں ۔ دوسرے راوی ( ابن طاؤس ) نے بیان کیا کہ ” قریش کی صالح ، نیک عورتیں ( صرف لفظ قریشی عورتوں “ کے بجائے ) بچے پر بچپن میں سب سے زیادہ مہربان اور اپنے شوہر کے مال کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والیاں ہوتی ہیں ۔ معاویہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی روایت کی ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The best women among the camel riders, are the women of Quraish.” (Another narrator said) The Prophet (ﷺ) said, “The righteous among the women of Quraish are those who are kind to their young ones and who look after their husband’s property . “

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 13 Supporting the Family


8 Book 64

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ آتَى إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حُلَّةً سِيَرَاءَ فَلَبِسْتُهَا، فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ فَشَقَّقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان ، کہا کہ مجھے عبدالملک بن میسرہ نے خبر دی ، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرا کپڑا کا جوڑا ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے خود پہن لیا ، پھر میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خفگی دیکھی تو میں نے اسے پھاڑ کر اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا ۔

Narrated `Ali:

The Prophet (ﷺ) gave me a silk suit and I wore it, but when I noticed anger on his face, I cut it and distributed it among my women-folk.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 14 Supporting the Family


9 Book 64

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ هَلَكَ أَبِي وَتَرَكَ سَبْعَ بَنَاتٍ أَوْ تِسْعَ بَنَاتٍ فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ثَيِّبًا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ تَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ‏”‏‏.‏ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَهَلاَّ جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ، وَتُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ هَلَكَ وَتَرَكَ بَنَاتٍ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتُصْلِحُهُنَّ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ ‏”‏‏.‏ أَوْ قَالَ خَيْرًا‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے ، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہمیرے والد شہید ہو گئے اور انہوں نے سات لڑکیاں چھوڑیں یا ( راوی نے کہا کہ ) نو لڑکیاں ۔ چنانچہ میں نے ایک پہلے کی شادی شدہ عورت سے نکاح کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا ، جابر ! تم نے شادی کی ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں ۔ فرمایا ، کنواری سے یا بیاہی سے ۔ میں نے عرض کیا کہ بیاہی سے ۔ فرمایا تم نے کسی کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی ۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی ۔ تم اس کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے اور وہ تمہارے ساتھ ہنسی کرتی ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ عبداللہ ( میرے والد ) شہید ہو گئے اور انہوں نے کئی لڑکیاں چھوڑی ہیں ، اس لیے میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ ان کے پاس ان ہی جیسی لڑکی بیاہ لاؤں ، اس لیے میں نے ایک ایسی عورت سے شادی کی ہے جو ان کی دیکھ بھال کر سکے اور ان کی اصلاح کا خیال رکھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ، اللہ تمہیں بر کت دے یا ( راوی کو شک تھا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ” خیراً “ فرمایا یعنی اللہ تم کو خیر عطا کرے ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

My father died and left seven or nine girls and I married a matron. Allah’s Messenger (ﷺ) said to me, “O Jabir! Have you married?” I said, “Yes.” He said, “A virgin or a matron?” I replied, “A matron.” he said, “Why not a virgin, so that you might play with her and she with you, and you might amuse her and she amuse you.” I said, ” `Abdullah (my father) died and left girls, and I dislike to marry a girl like them, so I married a lady (matron) so that she may look after them.” On that he said, “May Allah bless you,” or “That is good.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 15 Supporting the Family


10 Book 64

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ فَقَالَ هَلَكْتُ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَلِمَ ‏”‏‏.‏ قَالَ وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَأَعْتِقْ رَقَبَةً ‏”‏‏.‏ قَالَ لَيْسَ عِنْدِي‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ أَسْتَطِيعُ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ أَجِدُ‏.‏ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ ‏”‏ أَيْنَ السَّائِلُ ‏”‏‏.‏ قَالَ هَا أَنَا ذَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ تَصَدَّقْ بِهَذَا ‏”‏‏.‏ قَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ قَالَ ‏”‏ فَأَنْتُمْ إِذًا ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے حمیدبن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب آئے اور کہا کہ میں تو ہلاک ہو گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آخر کیا بات ہوئی ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں ہمبستری کر لی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ایک غلام آزاد کر دو ۔ ( یہ کفارہ ہو جائے گا ) انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ لو ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اس کی بھی طاقت نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ۔ انہوں نے کہا کہ اتنا میرے پاس بھی نہیں ہے ۔ اس کے بعد آپ کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں ۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ مسئلہ پوچھنے والا کہاں ہے ؟ ان صاحب نے عرض کیا میں یہاں حاضر ہوں ۔ آپ نے فرمایا لو اسے ( اپنی طرف سے ) صدقہ کر دینا ۔ انہوں نے کہا اپنے سے زیادہ ضرورت مند پر ، یا رسول اللہ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ، ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے اور آپ کے مبارک دانت دکھائی دینے لگے اور فرمایا ، پھر تم ہی اس کے زیادہ مستحق ہو ۔

Narrated Abu Huraira:

A man came to the Prophet (ﷺ) and said, “I am ruined!” The Prophet (ﷺ) said, “Why?” He said, “I had sexual intercourse with my wife while fasting (in the month of Ramadan).” The Prophet (ﷺ) said to him, “Manumit a slave (as expiation).” He replied, “I cannot afford that.” The Prophet (ﷺ) said, “Then fast for two successive months.” He said, “I cannot.” The Prophet (ﷺ) said, “Then feed sixty poor persons.” He said, “I have nothing to do that.” In the meantime a basket full of dates was brought to the Prophet (ﷺ) . He said, “Where is the questioner.” The man said, “I am here.” The Prophet (ﷺ) said (to him), “Give this (basket of dates) in charity (as expiation).” He said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall I give it to poorer people than us? By Him Who sent you with the Truth, there is no family between Medina’s two mountains poorer than us.” The Prophet (ﷺ) smiled till his pre-molar teeth became visible. He then said, “Then take it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 16 Supporting the Family


11 Book 64

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لِي مِنْ أَجْرٍ فِي بَنِي أَبِي سَلَمَةَ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ، وَلَسْتُ بِتَارِكَتِهِمْ هَكَذَا وَهَكَذَا، إِنَّمَا هُمْ بَنِيَّ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ نَعَمْ لَكِ أَجْرُ مَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، انہیں ہشام نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے ، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا مجھے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ ( ان کے پہلے شوہر ) کے لڑکوں کے بارے میں ثواب ملے گا اگر میں ان پر خرچ کروں ۔ میں انہیں اس محتاجی میں دیکھ نہیں سکتی ، وہ میرے بیٹے ہی تو ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ۔ تمہیں ہر اس چیز کا ثواب ملے گا جو تم ان پر خرچ کرو گی ۔

Narrated Um Salama:

I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall I get a reward (in the Hereafter) if I spend on the children of Abu Salama and do not leave them like this and like this (i.e., poor) but treat them like my children?” The Prophet said, “Yes, you will be rewarded for that which you will spend on them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 17 Supporting the Family


12 Book 64

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ قَالَ اللَّهُ أَنْفِقْ يَا ابْنَ آدَمَ أُنْفِقْ عَلَيْكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے ابن آدم ! تو خرچ کر تو میں تجھ کو دیئے جاؤں گا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah said, ‘O son of Adam! Spend, and I shall spend on you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 18 Supporting the Family


13 Book 64

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ هِنْدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ فَهَلْ عَلَىَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ مَا يَكْفِينِي وَبَنِيَّ قَالَ ‏ “‏ خُذِي بِالْمَعْرُوفِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہہند نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ابوسفیان بخیل ہیں ۔ اگر میں ان کے مال سے اتنا ( ان سے پوچھے بغیر ) لے لیا کروں جو میرے اور میرے بچوں کو کافی ہو تو کیا اس میں کوئی گناہ ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دستور کے مطابق لے لیا کرو ۔

Narrated `Aisha:

Hind (bint `Utba) said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Abu Sufyan is a miser. Is there any harm if I take of his property what will cover me and my children’s needs?” The Prophet (ﷺ) said, “Take (according to your needs) in a reasonable manner.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 19 Supporting the Family


14 Book 64

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ ‏”‏ هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ فَضْلاً ‏”‏‏.‏ فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى، وَإِلاَّ قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ ‏”‏ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ ‏”‏‏.‏ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَالَ ‏”‏ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَتَرَكَ دَيْنًا فَعَلَىَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کسی ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا جس پر قرض ہوتا تو آپ دریافت فرماتے کہ مرنے والے نے قرض کی ادائیگی کے لیے ترکہ چھوڑا ہے یا نہیں ۔ اگر کہا جاتا کہ اتنا چھوڑا ہے جس سے ان کا قرض ادا ہو سکتا ہے تو آپ ان کی نماز پڑھتے ، ورنہ مسلمانوں سے کہتے کہ اپنے ساتھی پر تم ہی نماز پڑھ لو ۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم پر فتوحات کے دروازے کھول دیئے تو فرمایا کہ میں مسلمانوں سے ان کی خود اپنی ذات سے بھی زیادہ قریب ہوں اس لیے ان مسلمانوں میں جو کوئی وفات پائے اور قرض چھوڑ ے تو اس کی ادائیگی کی ذمہ داری میری ہے اور جو کوئی مال چھوڑ ے وہ اس کے ورثاء کا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

A dead man in debt used to be brought to Allah’s Messenger (ﷺ) who would ask, “Has he left anything to re pay his debts?” If he was informed that he had left something to cover his debts the Prophet (ﷺ) would offer the funeral prayer for him; otherwise he would say to the Muslims present there), “Offer the funeral prayer for your friend:”but when Allah helped the Prophet (ﷺ) to gain victory (on his expeditions), he said, “I am closer to the Believers than themselves, so. if one of the Believers dies in debt, I will repay it, but if he leaves wealth, it will be for his heirs.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 20 Supporting the Family


15 Book 64

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْكِحْ أُخْتِي ابْنَةَ أَبِي سُفْيَانَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَتُحِبِّينَ ذَلِكَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي الْخَيْرِ أُخْتِي‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّ ذَلِكَ لاَ يَحِلُّ لِي ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ إِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَىَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ عُرْوَةُ ثُوَيْبَةُ أَعْتَقَهَا أَبُو لَهَبٍ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں عروہ نے خبر دی ، ان کو ابوسلمہ کی صاحبزادی زینب نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میری بہن ( عزہ ) بنت ابی سفیان سے نکاح کر لیجئے ۔ آپ نے فرمایا اور تم اسے پسند بھی کروگی ( کہ تمہاری بہن تمہاری سوکن بن جائے ) میں نے عرض کیا جی ہاں ، اس سے خالی تو میں اب بھی نہیں ہوں اور میں پسند کرتی ہوں کہ اپنی بہن کو بھی بھلائی میں اپنے ساتھ شریک کر لوں ۔ آپ نے اس پر فرمایا کہ یہ میرے لیے جائز نہیں ہے ۔ ( دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا ) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! واللہ اس طرح کی باتیں ہو رہی ہیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، ام سلمہ کی بیٹی ۔ جب میں نے عرض کیا ، جی ہاںتو آپ نے فرمایا اگر وہ میری پرورش میں نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لیے حلال نہیں تھی وہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے ۔ مجھے اور ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا ۔ پس تم میرے لیے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو ۔ اور شعیب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے اور ان سے عروہ نے ، کہا کہ ثوبیہ کو ابولہب نے آزاد کیا تھا ۔

Narrated Um Habiba:

(the wife of the Prophet) I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Will you marry my sister, the daughter of Abu Sufyan.” The Prophet (ﷺ) said, “Do you like that?” I said, “Yes, for I am not your only wife, and the person I like most to share the good with me, is my sister.” He said, “That is not lawful for me.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We have heard that you want to marry Durra, the daughter of Abu Salama.” He said, “You mean the daughter of Um Salama?” I said, “Yes.” He said, “Even if she were not my stepdaughter, she is unlawful for me, for she is my foster niece. Thuwaiba suckled me and Abu Salama. So you should not present to me your daughters and sisters.” Narrated ‘Urwa: Thuwaiba had been a slave girl whom Abu Lahab had emancipated.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 21 Supporting the Family


16 Book 64

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوِ الْقَائِمِ اللَّيْلَ الصَّائِمِ النَّهَارَ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ثور بن زید نے ، ان سے ابو الغیث ( سالم ) نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بیواؤں اور مسکینوں کے کام آنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے برابر ہے ، یا رات بھر عبادت اور دن کو روزے رکھنے والے کے برابر ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The one who looks after a widow or a poor person is like a Mujahid (warrior) who fights for Allah’s Cause, or like him who performs prayers all the night and fasts all the day.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 22 Supporting the Family


17 Book 64

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْد ٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ بِمَكَّةَ، فَقُلْتُ لِي مَالٌ أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَالثُّلُثُ قَالَ ‏”‏ الثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً، يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ، وَمَهْمَا أَنْفَقْتَ فَهُوَ لَكَ صَدَقَةٌ حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ، وَلَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُكَ، يَنْتَفِعُ بِكَ نَاسٌ وَيُضَرُّ بِكَ آخَرُونَ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں سعید بن ابراہیم نے ، ان سے عامر بن سعد رضی اللہ عنہ نے ، انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لایے ۔ میں اس وقت مکہ مکرمہ میں بیمار تھا ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میرے پاس مال ہے ۔ کیا میں اپنے تمام مال کی وصیت کر دوں ؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے کہا پھر آدھے کی کر دوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ! میں نے کہا ، پھر تہائی کی کر دوں ( فرمایا ) تہائی کی کر دو اور تہائی بھی بہت ہے ۔ اگر تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج و تنگ دست چھوڑو کہ لوگوں کے سامنے وہ ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جب بھی خرچ کرو گے تو وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہو گا ۔ یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھنے کے لیے اٹھاؤ گے اور امید ہے کہ ابھی اللہ تمہیں زندہ رکھے گا ، تم سے بہت سے لوگوں کو نفع پہنچے گا اور بہت سے دوسرے ( کفار ) نقصان اٹھائیں گے ۔

Narrated Sa`d:

The Prophet (ﷺ) visited me at Mecca while I was ill. I said (to him), “I have property; May I bequeath all my property in Allah’s Cause?” He said, “No.” I said, “Half of it?” He said, “No.” I said, “One third of it?” He said, “One-third (is alright), yet it is still too much, for you’d better leave your inheritors wealthy than leave them poor, begging of others. Whatever you spend will be considered a Sadaqa for you, even the mouthful of food you put in the mouth of your wife. Anyhow Allah may let you recover, so that some people may benefit by you and others be harmed by you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 23 Supporting the Family


18 Book 64

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ مَا تَرَكَ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ ‏”‏‏.‏ تَقُولُ الْمَرْأَةُ إِمَّا أَنْ تُطْعِمَنِي وَإِمَّا أَنْ تُطَلِّقَنِي‏.‏ وَيَقُولُ الْعَبْدُ أَطْعِمْنِي وَاسْتَعْمِلْنِي‏.‏ وَيَقُولُ الاِبْنُ أَطْعِمْنِي، إِلَى مَنْ تَدَعُنِي فَقَالُوا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ لاَ هَذَا مِنْ كِيسِ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏

ہم سے عمرو بن حفص نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابوصالح نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بہترین صدقہ وہ ہے جسے دے کر دینے والا مالدار ہی رہے اور ہر حال میں اوپر کا ہاتھ ( دینے والے کا ) نیچے کے ( لینے والے کے ) ہاتھ سے بہتر ہے اور ( خرچ کی ) ابتداء ان سے کرو جو تمہاری نگہبانی میں ہیں ۔ عورت کو اس مطالبہ کا حق ہے کہ مجھے کھانا دے ورنہ طلاق دے ۔ غلام کو اس مطالبہ کا حق ہے کہ مجھے کھانا دو اور مجھ سے کام لو ۔ بیٹا کہہ سکتا ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ یاکسی اور پر چھوڑ دو ۔ لوگوں نے کہا اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کیا ( یہ آخری ٹکڑا بھی ) کہ جورو کہتی ہے آخر تک ۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی خود اپنی سمجھ ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

“The Prophet (ﷺ) said, ‘The best alms is that which is given when one is rich, and a giving hand is better than a taking one, and you should start first to support your dependents.’ A wife says, ‘You should either provide me with food or divorce me.’ A slave says, ‘Give me food and enjoy my service.” A son says, “Give me food; to whom do you leave me?” The people said, “O Abu Huraira! Did you hear that from Allah’s Messenger (ﷺ) ?” He said, “No, it is from my own self.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 24 Supporting the Family


19 Book 64

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد بن مسافر نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن المسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بہترین خیرات وہ ہے جسے دینے پر آدمی مالدار ہی رہے اور ابتداء ان سے کرو جو تمہاری نگرانی میں ہیں جن کے کھلانے پہنانے کے تم ذمہ دار ہو ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The best alms is that which you give when you are rich, and you should start first to support your dependants.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 25 Supporting the Family


20 Book 64

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ قَالَ لِي مَعْمَرٌ قَالَ لِي الثَّوْرِيُّ هَلْ سَمِعْتَ فِي الرَّجُلِ يَجْمَعُ لأَهْلِهِ قُوتَ سَنَتِهِمْ أَوْ بَعْضِ السَّنَةِ قَالَ مَعْمَرٌ فَلَمْ يَحْضُرْنِي، ثُمَّ ذَكَرْتُ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ ابْنُ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَبِيعُ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَيَحْبِسُ لأَهْلِهِ قُوتَ سَنَتِهِمْ‏.‏

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو وکیع نے خبر دی ، ان سے ابن عیینہ نے کہا کہ مجھ سے معمر نے بیان کیا کہ ان سے ثوری نے پوچھا کہتم نے ایسے شخص کے بارے میں بھی سنا ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے سال بھر کا یا سال سے کم کا خرچ جمع کر لے ۔ معمر نے بیان کیا کہ اس وقت مجھے یاد نہیں آیا پھر بعد میں یاد آیا کہ اس بارے میں ایک حدیث حضرت ابن شہادب نے ہم سے بیان کی تھی ، ان سے مالک بن اوس نے اور ان سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی نضیر کے باغ کی کھجوریں بیچ کر اپنے گھر والوں کے لیے سال بھر کی روزی جمع کر دیا کرتے تھے ۔

Narrated `Umar:

The Prophet (ﷺ) used to sell the dates of the garden of Bani An-Nadir and store for his family so much food as would cover their needs for a whole year.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 64, 26 Supporting the Family


Scroll to Top