حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أُسَامَةَ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلاَةِ “ اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَالْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَابْعَثْ عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے خالف بن یزید نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی ہلال بن اسامہ نے ، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دعا کرتے تھے کہ اے اللہ عیاش بن ابی ربیعہ ، سلمہ بن ہشام اور ولید بن الولید ( رضی اللہ عنہم ) کو نجات دے ۔ اے اللہ بے بس مسلمانوں کو نجات دے ۔ اے اللہ قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے ساتھ پیس ڈال اور ان پر ایسی قحط سالی بھیج جیسی حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں آئی تھی ۔
Narrated Abi Huraira:
The Prophet (ﷺ) used to invoke Allah in his prayer, “O Allah! Save `Aiyash bin Abi Rabi`a and Salama bin Hisham and Al-Walid bin Al-Walid; O Allah! Save the weak among the believers; O Allah! Be hard upon the tribe of Mudar and inflict years (of famine) upon them like the (famine) years of Joseph.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 73
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ صَفِيَّةَ ابْنَةَ أَبِي عُبَيْدٍ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَبْدًا مِنْ رَقِيقِ الإِمَارَةِ وَقَعَ عَلَى وَلِيدَةٍ مِنَ الْخُمُسِ، فَاسْتَكْرَهَهَا حَتَّى افْتَضَّهَا، فَجَلَدَهُ عُمَرُ الْحَدَّ وَنَفَاهُ، وَلَمْ يَجْلِدِ الْوَلِيدَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ اسْتَكْرَهَهَا. قَالَ الزُّهْرِيُّ فِي الأَمَةِ الْبِكْرِ، يَفْتَرِعُهَا الْحُرُّ، يُقِيمُ ذَلِكَ الْحَكَمُ مِنَ الأَمَةِ الْعَذْرَاءِ بِقَدْرِ قِيمَتِهَا، وَيُجْلَدُ، وَلَيْسَ فِي الأَمَةِ الثَّيِّبِ فِي قَضَاءِ الأَئِمَّةِ غُرْمٌ، وَلَكِنْ عَلَيْهِ الْحَدُّ.
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا ، انہیں صفیہ بنت ابی عبید نے خبر دی کہحکومت کے غلاموں میں سے ایک نہ حصہ خمس کی ایک باندی سے صحبت کر لی اور اس کے ساتھ زبردستی کر کے اس کی بکارت توڑ دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے غلام پر حد جاری کرائی اور اسے شہر بدر بھی کر دیا لیکن باندی پر حد نہیں جاری کی ۔ کیونکہ غلام نے اس کے ساتھ زبردستی کی تھی ۔ زہری نے ایسی کنواری باندی کے متعلق کہا جس کے ساتھ کسی آزاد نے ہمبستری کر لی ہو کہ حاکم کنواری باندی میں اس کی وجہ سے اس شخص سے اتنے دام بھرلے جتنے بکارت جاتے رہنے کی وجہ سے اس کے دام کم ہو گئے ہیں اور اس کو کوڑے بھی لگائے اگر آزاد مرد ثیبہ لونڈی سے زنا کرے تب خریدے ۔ اماموں نے یہ حکم نہیں دیا ہے کہ اس کو کچھ مالی تاوان دینا پڑے گا بلکہ صرف حد لگائی جائے گی ۔
And Safiyya bint ‘Ubaid said:”A governmental male-slave tried to seduce a slave-girl from the Khumus of the war booty till he deflowered her by force against her will; therefore ‘Umar flogged him according to the law, and exiled him, but he did not flog the female slave because the male-slave had committed illegal sexual intercourse by force, against her will.” Az-Zuhri said regarding a virgin slave-girl raped by a free man: The judge has to fine the adulterer as much money as is equal to the price of the female slave and the adulterer has to be flogged (according to the Islamic Law); but if the slave woman is a matron, then, according to the verdict of the Imam, the adulterer is not fined but he has to receive the legal punishment (according to the Islamic Law).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 85, Hadith 81
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ بِسَارَةَ، دَخَلَ بِهَا قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ مِنَ الْمُلُوكِ أَوْ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنْ أَرْسِلْ إِلَىَّ بِهَا. فَأَرْسَلَ بِهَا، فَقَامَ إِلَيْهَا فَقَامَتْ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي فَقَالَتِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ فَلاَ تُسَلِّطْ عَلَىَّ الْكَافِرَ، فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ابراہیم علیہ السلام نے سارہ علیہا السلام کو ساتھ لے کر ہجرت کی تو ایک ایسی بستی میں پہنچے جس میں بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ یا ظالموں میں سے ایک ظالم رہتا تھا اس ظالم نے ابراہیم علیہ السلام کے پاس یہ حکم بھیجا کہ سارہ علیہا السلام کو اس کے پاس بھیجیں آپ نے سارہ کو بھیج دیا وہ ظالم ان کے پاس آیا تو وہ وضو کر کے نماز پڑھ رہی تھیں انہوں نے دعا کی کہ اے اللہ ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں تو تو مجھ پر کافر کو نہ مسلط کر پھر ایسا ہوا کہ وہ کم بخت بادشاہ اچانک خراٹے لینے اور گر کر پاؤں ہلانے لگا ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “(The Prophet) Abraham migrated with his wife Sarah till he reached a town where there was a king or a tyrant who sent a message, to Abraham, ordering him to send Sarah to him. So when Abraham had sent Sarah, the tyrant got up, intending to do evil with her, but she got up and performed ablution and prayed and said, ‘O Allah ! If I have believed in You and in Your Apostle, then do not empower this oppressor over me.’ So he (the king) had an epileptic fit and started moving his legs violently. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 82
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمًا، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لاَ يَظْلِمُهُ، وَلاَ يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ، كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں سالم نے خبر دی اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے ( کسی ظالم کے ) سپرد کرے ۔ اور جو شخص اپنے کسی بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں لگا ہو گا اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت اور حاجت پوری کرے گا ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “A Muslim is a brother of another Muslim. So he should neither oppress him nor hand him over to an oppressor. And whoever fulfilled the needs of his brother, Allah will fulfill his needs.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 83
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا ”. فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْصُرُهُ إِذَا كَانَ مَظْلُومًا، أَفَرَأَيْتَ إِذَا كَانَ ظَالِمًا كَيْفَ أَنْصُرُهُ قَالَ ” تَحْجُزُهُ أَوْ تَمْنَعُهُ مِنَ الظُّلْمِ، فَإِنَّ ذَلِكَ نَصْرُهُ ”.
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن سلیمان واسطی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبیداللہ بن ابی بکر بن انس نے خبر دی اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائی کی مدد کرو ۔ خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم ۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ جب وہ مظلوم ہو تو میں اس کی مدد کروں گا لیکن آپ کا کیا خیال ہے جب وہ ظالم ہو گا پھر میں اس کی مدد کیسے کروں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تم اسے ظلم سے روکنا کیونکہ یہی اس کی مدد ہے ۔
Narrated Anas:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Help your brother whether he is an oppressor or an oppressed,” A man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I will help him if he is oppressed, but if he is an oppressor, how shall I help him?” The Prophet (ﷺ) said, “By preventing him from oppressing (others), for that is how to help him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 84
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لاَ يُحِبُّهُ إِلاَّ لِلَّهِ، وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ، كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ ”.
ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب الطائفی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین خصوصیتیں ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں گی وہ ایمان کی شیرینی پالے گا اول یہ کہ اللہ اور اس کے رسول اسے سب سے زیادہ عزیز ہوں ۔ دوسرے یہ کہ وہ کسی شخص سے محبت صرف اللہ ہی کے لیے کرے تیسرے یہ کہ اسے کفر کی طرف لوٹ کر جانا اتنا ناگوار ہو جیسے آگ میں پھینک دیا جانا ۔
Narrated Anas:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever possesses the (following) three qualities will have the sweetness of faith (1): The one to whom Allah and His Apostle becomes dearer than anything else; (2) Who loves a person and he loves him only for Allah’s Sake; (3) who hates to revert to atheism (disbelief) as he hates to be thrown into the Fire.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 74
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، سَمِعْتُ قَيْسًا، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ، يَقُولُ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنَّ عُمَرَ مُوثِقِي عَلَى الإِسْلاَمِ، وَلَوِ انْقَضَّ أُحُدٌ مِمَّا فَعَلْتُمْ بِعُثْمَانَ كَانَ مَحْقُوقًا أَنْ يَنْقَضَّ.
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عباد نے ، ان سے اسماعیل نے ، انہوں نے قیس سے سنا ، انہوں نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں نے اپنے آپ کو اس حال میں پایا کہ اسلام لانے کی وجہ سے ( مکہ معظمہ میں ) عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے باندھ دیا تھا اور اب جو کچھ تم نے عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا ہے اس پر اگر احد پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے تو اسے ایسا ہی ہونا چاہئے ۔
Narrated Qais:
I heard Sa`id bin Zaid saying, “I have seen myself tied and forced by `Umar to leave Islam (Before `Umar himself embraced Islam). And if the mountain of Uhud were to collapse for the evil which you people had done to `Uthman, then Uhud would have the right to do so.” (See Hadith No. 202, Vol. 5)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 75
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ، قَالَ شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَقُلْنَا أَلاَ تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلاَ تَدْعُو لَنَا. فَقَالَ “ قَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ الرَّجُلُ فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الأَرْضِ فَيُجْعَلُ فِيهَا، فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُجْعَلُ نِصْفَيْنِ، وَيُمَشَّطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ لَحْمِهِ وَعَظْمِهِ، فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَاللَّهِ لَيَتِمَّنَّ هَذَا الأَمْرُ، حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ لاَ يَخَافُ إِلاَّ اللَّهَ وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ، وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا ، ان سے خباب بن الارت رضی اللہ عنہ نے کہہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا حال زار بیان کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کعبہ کے سایہ میں اپنی چادر پر بیٹھے ہوئے تھے ۔ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے مددمانگتے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ تم سے پہلے بہت سے نبیوں اور ان پر ایمان لانے والوں کا حال یہ ہوا کہ ان میں سے کسی ایک کو پکڑ لیا جاتا اور گڑھا کھود کر اس میں انہیں ڈال دیا جاتا پھر آرا لایا جاتا اور ان کے سر پر رکھ کر دو ٹکڑے کر دئیے جاتے اور لوہے کے کنگھے ان کے گوشت اور ہڈیوں میں دھنسا دئیے جاتے لیکن یہ آزمائشیں بھی انہیں اپنے دین سے نہیں روک سکتی تھیں ۔ اللہ کی قسم اس اسلام کا کام مکمل ہو گا اور ایک سوار صنعاء سے حضرموت تک اکیلا سفر کرے گا اور اسے اللہ کے سوا اور کسی کا خوف نہیں ہو گا اور بکریوں پر سوا بھیڑئیے کے خوف کے ( اور کسی لوٹ وغیرہ کا کوئی ڈر نہ ہو گا ) لیکن تم لوگ جلدی کرتے ہو ۔
Narrated Khabbab bin Al-Art:
We complained to Allah’s Messenger (ﷺ) (about our state) while he was leaning against his sheet cloak in the shade of the Ka`ba. We said, “Will you ask Allah to help us? Will you invoke Allah for us?” He said, “Among those who were before you a (believer) used to be seized and, a pit used to be dug for him and then he used to be placed in it. Then a saw used to be brought and put on his head which would be split into two halves. His flesh might be combed with iron combs and removed from his bones, yet, all that did not cause him to revert from his religion. By Allah! This religion (Islam) will be completed (and triumph) till a rider (traveler) goes from San`a’ (the capital of Yemen) to Hadramout fearing nobody except Allah and the wolf lest it should trouble his sheep, but you are impatient.” (See Hadith No. 191, Vol. 5)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 76
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ ”. فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَنَادَاهُمْ ” يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا ”. فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. فَقَالَ ” ذَلِكَ أُرِيدُ ”، ثُمَّ قَالَهَا الثَّانِيَةَ. فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. ثُمَّ قَالَ الثَّالِثَةَ فَقَالَ ” اعْلَمُوا أَنَّ الأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلاَّ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا الأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ ”.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم مسجدمیں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ یہودیوں کے پاس چلو ۔ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے اور جب ہم ” بیت المدراس “ کے پاس پہنچے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آواز دی اے قوم یہود ! اسلام لاؤ تم محفوظ ہو جاؤ گے ۔ یہودیوں نے کہا ابوالقاسم ! آپ نے پہنچا دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا بھی یہی مقصد ہے پھر آپ نے دوبارہ یہی فرمایا اور یہودیوں نے کہا کہ ابوالقاسم آپ نے پہنچا دیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ یہی فرمایا ۔ اور پھر فرمایا تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے اور میں تمہیں جلاوطن کرتا ہوں ۔ پس تم میں سے جس کے پاس مال ہو اسے چاہئے کہ جلاوطن ہونے سے پہلے اسے بیچ دے ورنہ جان لو کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
While we were in the mosque, Allah’s Messenger (ﷺ) came out to us and said, “Let us proceed to the Jews.” So we went along with him till we reached Bait-al-Midras (a place where the Torah used to be recited and all the Jews of the town used to gather). The Prophet (ﷺ) stood up and addressed them, “O Assembly of Jews! Embrace Islam and you will be safe!” The Jews replied, “O Aba-l-Qasim! You have conveyed Allah’s message to us.” The Prophet (ﷺ) said, “That is what I want (from you).” He repeated his first statement for the second time, and they said, “You have conveyed Allah’s message, O Aba-l- Qasim.” Then he said it for the third time and added, “You should Know that the earth belongs to Allah and His Apostle, and I want to exile you fro,,, this land, so whoever among you owns some property, can sell it, otherwise you should know that the Earth belongs to Allah and His Apostle.” (See Hadith No. 392, Vol. 4)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 77
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُجَمِّعٍ، ابْنَىْ يَزِيدَ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيِّ عَنْ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِذَامٍ الأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّ أَبَاهَا، زَوَّجَهَا وَهْىَ ثَيِّبٌ، فَكَرِهَتْ ذَلِكَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَرَدَّ نِكَاحَهَا.
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن القاسم نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے یزید بن حارثہ انصاری کے دو صاحبزادوں عبدالرحمٰن اور مجمع نے اور ان سے خنساء بنت خذام انصاریہ نے کہان کے والد نے ان کی شادی کر دی ان کی ایک شادی اس سے پہلے ہو چکی تھی ( اور اب بیوہ تھیں ) اس نکاح کو انہوں نے ناپسند کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ( اپنی ناپسندیدگی ظاہر کر دی ) تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو فسخ کر دیا ۔
Narrated Khansa’ bint Khidam Al-Ansariya:
That her father gave her in marriage when she was a matron and she disliked that marriage. So she came and (complained) to the Prophets and he declared that marriage invalid. (See Hadith No. 69, Vol. 7)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 78
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو ـ هُوَ ذَكْوَانُ ـ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يُسْتَأْمَرُ النِّسَاءُ فِي أَبْضَاعِهِنَّ قَالَ ” نَعَمْ ”. قُلْتُ فَإِنَّ الْبِكْرَ تُسْتَأْمَرُ فَتَسْتَحِي فَتَسْكُتُ. قَالَ ” سُكَاتُهَا إِذْنُهَا ”.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے ، ان سے ابوعمرو نے جن کا نام ذکوان ہے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا عورتوں سے ان کے نکاح کے سلسلہ میں اجازت لی جائے گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ۔ میں نے عرض کیا لیکن کنواری لڑکی سے اجازت لی جائے گی تو وہ شرم کی وجہ سے چپ سادھ لے گی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی خاموشی ہی اجازت ہے ۔
Narrated `Aisha:
I asked the Prophet, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Should the women be asked for their consent to their marriage?” He said, “Yes.” I said, “A virgin, if asked, feels shy and keeps quiet.” He said, “Her silence means her consent.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 79
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي ”. فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ. قَالَ فَسَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ.
ہم سے ابونعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہایک انصاری صحابی نے کسی غلام کو مدبر بنایا اور ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہیں تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کی اطلاع ملی تو دریافت فرمایا ۔ اسے مجھ سے کون خریدے گا چنانچہ نعیم بن النحام رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا ۔ بیان کیا کہ پھر میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ وہ ایک قبطی غلام تھا اور پہلے ہی سال مرگیا ۔
Narrated Jabir:
A man from the Ansar made his slave, a Mudabbar. And apart from that slave he did not have any other property. This news reached Allah’s Messenger (ﷺ) and he said, “Who will buy that slave from me?” So Nu’aim bin An-Nahham bought him for 800 Dirham. Jabir added: It was a coptic (Egyptian) slave who died that year.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 80
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، سُلَيْمَانُ بْنُ فَيْرُوزَ عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،. قَالَ الشَّيْبَانِيُّ وَحَدَّثَنِي عَطَاءٌ أَبُو الْحَسَنِ السُّوَائِيُّ،، وَلاَ أَظُنُّهُ إِلاَّ ذَكَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا} الآيَةَ قَالَ كَانُوا إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ كَانَ أَوْلِيَاؤُهُ أَحَقَّ بِامْرَأَتِهِ، إِنْ شَاءَ بَعْضُهُمْ تَزَوَّجَهَا، وَإِنْ شَاءُوا زَوَّجَهَا، وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يُزَوِّجْهَا، فَهُمْ أَحَقُّ بِهَا مِنْ أَهْلِهَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي ذَلِكَ.
ہم سے حسین بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسباط بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبانی سلیمان بن فیروز نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ، شیبانی نے کہا کہمجھ سے عطاء ابوالحسن السوائی نے بیان کیا اور میرا یہی خیال ہے کہ انہوں نے یہ حدیث حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی ۔ سورۃ المائدہ کی آیت يا أيها الذين آمنوا لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها …. بیان کیا کہ جب کوئی شخص ( زمانہ جاہلیت میں ) مر جاتا تو اس کے وارث اس کی عورت کے حقدار بنتے اگر ان میں سے کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا اور چاہتا تو شادی نہ کرتا اس طرح مرنے والے کے وارث اس عورت پر عورت کے وارثوں سے زیادہ حق رکھتے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ( بیوہ عورت عدت گزارنے کے بعد مختار ہے وہ جس سے چاہے شادی کرے اس پر زبردستی کرنا ہرگز جائز نہیں ہے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Regarding the Qur’anic Verse: ‘O you who believe! You are forbidden to inherit women against their will.’ (4.19) The custom (in the Pre-lslamic Period) was that if a man died, his relatives used to have the right to inherit his wife, and if one of them wished, he could marry her, or they could marry her to somebody else, or prevent her from marrying if they wished, for they had more right to dispose of her than her own relatives. Therefore this Verse was revealed concerning this matter.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 85, Hadith 81