۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Sales in which a Price is paid for Goods to be Delivered Later (As-Salam)

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ، وَالنَّاسُ يُسْلِفُونَ فِي الثَّمَرِ الْعَامَ وَالْعَامَيْنِ ـ أَوْ قَالَ عَامَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةً‏.‏ شَكَّ إِسْمَاعِيلُ ـ فَقَالَ ‏ “‏ مَنْ سَلَّفَ فِي تَمْرٍ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، انہیں سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، انہیں ابن ابی نجیح نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن کثیر نے ، انہیں ابومنہال نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ کھجور میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ جسے کسی چیز کی بیع سلم کرنی ہے ، اسے مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے ٹھہرا کر کرے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) came to Medina and the people used to pay in advance the price of fruits to be delivered within one or two years. (The sub-narrator is in doubt whether it was one to two years or two to three years.) The Prophet (ﷺ) said, “Whoever pays money in advance for dates (to be delivered later) should pay it for known specified weight and measure (of the dates).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 441


10

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ فَقَالَ نُهِيَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ، حَتَّى يَصْلُحَ، وَعَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ، نَسَاءً بِنَاجِزٍ‏.‏ وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ، فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يُؤْكَلَ مِنْهُ، أَوْ يَأْكُلَ مِنْهُ، وَحَتَّى يُوزَنَ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی نجیح نے ، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ پھلوں میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کیا کرتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت کی کہ پھلوں میں بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ مدت کے لیے کیا کرو ۔ اور عبداللہ بن ولید نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا ، اس روایت میں یوں ہے کہ ” پیمانے اور وزن کی تعیین کے ساتھ “ ( بیع سلم ہونی چاہئیے ) ۔

Narrated Abu Al-Bakhtari:

I asked Ibn `Umar about Salam (the fruits of) date-palms. He replied, “The Prophet (ﷺ) forbade the sale of dates till their benefit becomes evident and fit for eating and also the sale of silver (for gold) on credit.” I asked Ibn `Abbas about Salam for dates and he replied, “The Prophet (ﷺ) forbade the sale of dates till they were fit for eating and could be estimated.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 451


11

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَصْلُحَ، وَنَهَى عَنِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ نَسَاءً بِنَاجِزٍ‏.‏ وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَأْكُلَ أَوْ يُؤْكَلَ، وَحَتَّى يُوزَنَ‏.‏ قُلْتُ وَمَا يُوزَنُ قَالَ رَجُلٌ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرَزَ‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہم کو سفیان نے خبر دی ، انہیں سلیمان شیبانی نے ، انہیں محمد بن ابی مجالد نے ، کہا کہمجھے ابوبردہ اور عبداللہ بن شداد نے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ اور عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بھیجا ۔ میں نے ان دونوں حضرات سے بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غنیمت کا مال پاتے ، پھر شام کے انباط ( ایک کاشتکار قوم ) ہمارے یہاں آتے تو ہم ان سے گیہوں ، جَو اور منقی کی بیع سلم ایک مدت مقرر کر کے کر لیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں نے پوچھا کہ ان کے پاس اس وقت یہ چیزیں موجود بھی ہوتی تھیں یا نہیں ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم اس کے متعلق ان سے کچھ پوچھتے ہی نہیں تھے ۔

Narrated Abu Al-Bakhtari:

I asked Ibn `Umar about Salam for dates. Ibn `Umar replied, “The Prophet (ﷺ) forbade the sale (the fruits) of date-palms until they were fit for eating and also forbade the sale of silver for gold on credit.” I also asked Ibn `Abbas about it. Ibn `Abbas replied, “The Prophet (ﷺ) forbade the sale of dates till they were fit for eating, and could be weighed.” I asked him, “What is to be weighed (as the dates are on the trees)?” A man sitting by Ibn `Abbas said, “It means till they are cut and stored.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 452


12

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ بِنَسِيئَةٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعًا لَهُ مِنْ حَدِيدٍ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہیں جویریہ نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہلوگ اونٹ وغیرہ حمل کے حمل ہونے کی مدت تک کے لیے بیچتے تھے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ۔ نافع نے «حبل الحبلة» کی تفسیر یہ کی ” یہاں تک کہ اونٹی کے پیٹ میں جو کچھ ہے وہ اسے جن لے ۔ “

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) bought some foodstuff (barley) from a Jew on credit and mortgaged his iron armor to him (the armor stands for a guarantor).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 453


13

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ تَذَاكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ فِي السَّلَفِ فَقَالَ حَدَّثَنِي الأَسْوَدُ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اشْتَرَى مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ، وَارْتَهَنَ مِنْهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيدٍ‏.‏

ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی ، انہیں ابن ابی نجیح نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن کثیر نے ، انہیں ابومنہال نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ( مدینہ کے ) لوگ پھلوں میں ایک سال یا دو سال کے لیے بیع سلم کرتے تھے ۔ یا انہوں نے یہ کہا کہ دو سال اور تین سال ( کے لیے کرتے تھے ) شک اسماعیل کو ہوا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص بھی کھجور میں بیع سلم کرے ، اسے مقررہ پیمانے یا مقررہ وزن کے ساتھ کرنی چاہئیے ۔

Narrated Al-A`mash:

We argued at Ibrahim’s dwelling place about mortgaging in Salam. He said, “Aisha said, ‘The Prophet (ﷺ) bought some foodstuff from a Jew on credit and the payment was to be made by a definite period, and he mortgaged his iron armor to him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 454


14

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثِّمَارِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلاَثَ، فَقَالَ ‏”‏ أَسْلِفُوا فِي الثِّمَارِ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، وَقَالَ، ‏”‏ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے شیبانی نے ، ان سے محمد بن ابی مجالد نے یہی حدیث ۔ اس روایت میں یہ بیان کیا کہہم ان سے گیہوں اور جَو میں بیع سلم کیا کرتے تھے ۔ اور عبداللہ بن ولید نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے ، ان سے شیبانی نے بیان کیا ، اس میں انہوں نے زیتون کا بھی نام لیا ہے ۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، ان سے جریر نے بیان کیا ، ان سے شیبانی نے ، اور اس میں بیان کیا کہ گیہوں ، جَو اور منقی میں ( بیع سلم کیا کرتے تھے ) ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) came to Medina and the people used to pay in advance the prices of fruits to be delivered within two to three years. The Prophet (ﷺ) said (to them), “Buy fruits by paying their prices in advance on condition that the fruits are to be delivered to you according to a fixed specified measure within a fixed specified period.” Ibn Najih said, ” … by specified measure and specified weight.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 455


15

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍ، قَالَ أَرْسَلَنِي أَبُو بُرْدَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى فَسَأَلْتُهُمَا عَنِ السَّلَفِ،‏.‏ فَقَالاَ كُنَّا نُصِيبُ الْمَغَانِمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَانَ يَأْتِينَا أَنْبَاطٌ مِنْ أَنْبَاطِ الشَّأْمِ فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى‏.‏ قَالَ قُلْتُ أَكَانَ لَهُمْ زَرْعٌ، أَوْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ زَرْعٌ قَالاَ مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ‏.‏

Narrated Muhammad bin Abi Al-Mujalid:

Abu Burda and `Abdullah bin Shaddad sent me to `Abdur Rahman bin Abza and `Abdullah bin Abi `Aufa to ask them about the Salaf (Salam). They said, “We used to get war booty while we were with Allah’s Messenger (ﷺ) and when the peasants of Sham came to us we used to pay them in advance for wheat, barley, and oil to be delivered within a fixed period.” I asked them, “Did the peasants own standing crops or not?” They replied, “We never asked them about it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 456


16

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الْجَزُورَ إِلَى حَبَلِ الْحَبَلَةِ، فَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْهُ‏.‏ فَسَّرَهُ نَافِعٌ أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ مَا فِي بَطْنِهَا‏.‏

Narrated `Abdullah:

The people used to sell camels on the basis of Habal-al-Habala. The Prophet (ﷺ) forbade such sale. Nafi` explained Habal-al-Habala by saying. “The camel is to be delivered to the buyer after the she-camel gives birth.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 457


2

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، بِهَذَا ‏ “‏ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی نجیح نے ، ان سے عبداللہ بن کثیر نے ، اور ان سے ابومنہال نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا انہوں نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( مدینہ ) تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مقررہ وزن اور مقررہ مدت تک کے لیے ( بیع سلم ) ہونی چاہئے ۔

Narrated Ibn Abi Najih:

as above, mentioning only specific measure.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 442


3

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ بِالتَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلاَثَ، فَقَالَ ‏ “‏ مَنْ أَسْلَفَ فِي شَىْءٍ فَفِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی مجالد نے ( تیسری سند ) اور ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے وکیع نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے محمد بن ابی مجالد نے ۔ ( دوسری سند ) ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے محمد اور عبداللہ بن ابی مجالد نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہعبداللہ بن شداد بن الہاد اور ابوبردہ میں بیع سلم کے متعلق باہم اختلاف ہوا ۔ تو ان حضرات نے مجھے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا ۔ چنانچہ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانوں میں گیہوں ، جَو ، منقی اور کھجور کی بیع سلم کرتے تھے ۔ پھر میں نے ابن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) came to Medina and the people used to pay in advance the price of dates to be delivered within two or three years. He said (to them), “Whoever pays in advance the price of a thing to be delivered later should pay it for a specified measure at specified weight for a specified period.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 443


4

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، وَقَالَ، ‏ “‏ فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، ان سے شیبانی نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابی مجالد نے بیان کیا ، کہا کہمجھے عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کے یہاں بھیجا اور ہدایت کی کہ ان سے پوچھو کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپ کے زمانے میں گیہوں کی بیع سلم کرتے تھے ؟ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ہم شام کے انباط ( ایک کاشتکار قوم ) کے ساتھ گیہوں ، جوار ، زیتون کی مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے سودا کیا کرتے تھے ۔ میں نے پوچھا کیا صرف اسی شخص سے آپ لوگ یہ بیع کیا کرتے تھے جس کے پاس اصل مال موجود ہوتا تھا ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم اس کے متعلق پوچھتے ہی نہیں تھے ۔ اس کے بعد ان دونوں حضرات نے مجھے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کے خدمت میں بھیجا ۔ میں نے ان سے بھی پوچھا ۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپ کے عہد مبارک میں بیع سلم کیا کرتے تھے اور ہم یہ بھی نہیں پوچھتے تھے کہ ان کے کھیتی بھی ہے یا نہیں ۔

Narrated Ibn Abi Najih:

as above, saying, “He should pay the price in advance for a specified measure and for a specified period.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 444


5

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ ‏ “‏ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہیں عمرو نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوالبختری طائی سے سنا ، انہوں نے کہا کہمیں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ درخت پر پھل کو بیچنے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک کے لیے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائے یا اس کا وزن نہ کیا جا سکے ۔ ایک شخص نے پوچھا کہ کیا چیز وزن کی جائے گی ۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قریب ہی بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اندازہ کرنے کے قابل ہو جائے اور معاذ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے کہ ابوالبختری نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تھا ۔ پھر یہی حدیث بیان کی ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) came (to Medina) and he told the people (regarding the payment of money in advance that they should pay it) for a known specified measure and a known specified weight and a known specified period.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 445


6

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ،‏.‏ وَحَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ،، أَوْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ قَالَ اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ وَأَبُو بُرْدَةَ فِي السَّلَفِ، فَبَعَثُونِي إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنه ـ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ إِنَّا كُنَّا نُسْلِفُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ‏.‏ وَسَأَلْتُ ابْنَ أَبْزَى فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے ، ان سے ابوالبختری نے بیان کیا کہمیں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کھجور میں جب کہ وہ درخت پر لگی ہوئی ہو بیع سلم کے متعلق پوچھا ، تو انہوں نے کہا کہ جب تک وہ کسی قابل نہ ہو جائے اس کی بیع سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔ اسی طرح چاندی کو ادھار ، نقد کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا ۔ پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے بھی یہی کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک کھجور کی بیع سے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھائی نہ جا سکے یا ( یہ فرمایا کہ ) جب تک وہ اس قابل نہ ہو جائے کہ اسے کوئی کھا سکے اور جب تک وہ تولنے کے قابل نہ ہو جائے ۔

Narrated Shu`ba:

Muhammad or `Abdullah bin Abu Al-Mujalid said, “Abdullah bin Shaddad and Abu Burda differed regarding As-Salam, so they sent me to Ibn Abi `Aufa and I asked him about it. He replied, ‘In the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ), Abu Bakr and `Umar, we used to pay in advance the prices of wheat, barley, dried grapes and dates to be delivered later. I also asked Ibn Abza and he, too, replied as above.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 446


7

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْمُجَالِدِ، قَالَ بَعَثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ وَأَبُو بُرْدَةَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالاَ سَلْهُ هَلْ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُسْلِفُونَ فِي الْحِنْطَةِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا نُسْلِفُ نَبِيطَ أَهْلِ الشَّأْمِ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّيْتِ، فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ‏.‏ قُلْتُ إِلَى مَنْ كَانَ أَصْلُهُ عِنْدَهُ قَالَ مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ‏.‏ ثُمَّ بَعَثَانِي إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُسْلِفُونَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ نَسْأَلْهُمْ أَلَهُمْ حَرْثٌ أَمْ لاَ

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے ، ان سے ابوالبختری نے کہمیں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک وہ نفع اٹھانے کے قابل نہ ہو جائے ، اسی طرح چاندی کو سونے کے بدلے بیچنے سے جب کہ ایک ادھار اور دوسرا نقد ہو منع فرمایا ہے ۔ پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو درخت پر بیچنے سے جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائے ، اسی طرح جب تک وہ وزن کرنے کے قابل نہ ہو جائے منع فرمایا ہے ۔ میں نے پوچھا کہ وزن کئے جانے کا کیا مطلب ہے ؟ تو ایک صاحب نے جو ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ اس قابل نہ ہو جائے کہ وہ اندازہ کی جا سکے ۔

Narrated Muhammad bin Al-Mujalid:

`Abdullah bin Shaddad and Abu Burda sent me to `Abdullah bin Abi `Aufa and told me to ask `Abdullah whether the people in the lifetime of the Prophet (ﷺ) used to pay in advance for wheat (to be delivered later). `Abdullah replied, “We used to pay in advance to the peasants of Sham for wheat, barley and olive oil of a known specified measure to be delivered in a specified period.” I asked (him), “Was the price paid (in advance) to those who had the things to be delivered later?” `Abdullah bin `Aufa replied, “We did not use to ask them about that.” Then they sent me to `Abdur Rahman bin Abza and I asked him. He replied, “The companions of the Prophet (ﷺ) used to practice Salam in the lifetime of the Prophet; and we did not use to ask them whether they had standing crops or not.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 447


8

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍ، بِهَذَا وَقَالَ فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ وَقَالَ وَالزَّيْتِ‏.‏ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ وَقَالَ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ‏.‏

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یعلیٰ بن عبیداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود نے بیان کیا ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ادھار غلہ خریدا اور اپنی ایک لوہے کی زرہ اس کے پاس گروی رکھی ۔

Narrated Muhammad bin Abi Al-Mujalid:

as above (446) and said, “We used to pay them in advance for wheat and barley (to be delivered later). Narrated Ash-Shaibani–“And also for oil.”

Narrated Ash-Shaibani:

who said “We used to pay in advance for wheat barley and dried grapes.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 448


9

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ السَّلَمِ، فِي النَّخْلِ‏.‏ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ، حَتَّى يُؤْكَلَ مِنْهُ وَحَتَّى يُوزَنَ‏.‏ فَقَالَ الرَّجُلُ وَأَىُّ شَىْءٍ يُوزَنُ قَالَ رَجُلٌ إِلَى جَانِبِهِ حَتَّى يُحْرَزَ‏.‏ وَقَالَ مُعَاذٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو الْبَخْتَرِيِّ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏.‏

ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہہم نے ابراہیم نخعی کے سامنے بیع سلم میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا ہم سے اسود نے بیان کیا ، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ایک مقررہ مدت کے لیے غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی لوہے کی زرہ گروی رکھ دی تھی ۔

Narrated Abu Bakhtari at-Tai:

I asked Ibn `Abbas about Salam for (the fruits of) date-palms. He replied “The Prophet (ﷺ) forbade the sale a dates on the trees till they became fit for eating and could be weighed.” A man asked what to be weighed (as the dates were still on the trees). Another man sitting beside Ibn `Abbas replied, “Till they are cut and stored.” Narrated Abu Al-Bakhtari: I heard Ibn `Abbas (saying) that the Prophet (ﷺ) forbade … etc. as above.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 35, Hadith 450


Scroll to Top
Skip to content