۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Sales and Trade

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّكُمْ تَقُولُونَ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَتَقُولُونَ مَا بَالُ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ لاَ يُحَدِّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ وَإِنَّ إِخْوَتِي مِنَ الْمُهَاجِرِينَ كَانَ يَشْغَلُهُمْ صَفْقٌ بِالأَسْوَاقِ، وَكُنْتُ أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، فَأَشْهَدُ إِذَا غَابُوا وَأَحْفَظُ إِذَا نَسُوا، وَكَانَ يَشْغَلُ إِخْوَتِي مِنَ الأَنْصَارِ عَمَلُ أَمْوَالِهِمْ، وَكُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا مِنْ مَسَاكِينِ الصُّفَّةِ أَعِي حِينَ يَنْسَوْنَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَدِيثٍ يُحَدِّثُهُ ‏ “‏ إِنَّهُ لَنْ يَبْسُطَ أَحَدٌ ثَوْبَهُ حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي هَذِهِ، ثُمَّ يَجْمَعَ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ إِلاَّ وَعَى مَا أَقُولُ ‏”‏‏.‏ فَبَسَطْتُ نَمِرَةً عَلَىَّ، حَتَّى إِذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَقَالَتَهُ جَمَعْتُهَا إِلَى صَدْرِي، فَمَا نَسِيتُ مِنْ مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تِلْكَ مِنْ شَىْءٍ‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، ان سے شعیب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریر رضی اللہ عنہ نے کہا ، تم لوگ کہتے ہو کہابوہریرہ ( رضی اللہ عنہ ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بہت زیادہ بیان کرتا ہے ، اور یہ بھی کہتے ہو کہ مہاجرین و انصار ابوہریرہ ( رضی اللہ عنہ ) کی طرح کیوں حدیث نہیں بیان کرتے ؟ اصل وجہ یہ ہے کہ میرے بھائی مہاجرین بازار کی خریدوفروخت میں مشغول رہا کرتے تھے ۔ اور میں اپنا پیٹ بھرنے کے بعد پھر برابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا ، اس لیے جب یہ بھائی غیر حاضر ہوتے تو میں اس وقت بھی حاضر رہتا اور میں ( وہ باتیں آپ سے سن کر ) یاد کر لیتا جسے ان حضرات کو ( اپنے کاروبار کی مشغولیت کی وجہ سے یا تو سننے کا موقعہ نہیں ملتا تھا یا ) وہ بھول جایا کرتے تھے ۔ اسی طرح میرے بھائی انصار اپنے اموال ( کھیتوں اور باغوں ) میں مشغول رہتے ، لیکن میں صفہ میں مقیم مسکینوں میں سے ایک مسکین آدمی تھا ۔ جب یہ حضرات انصار بھولتے تو میں اسے یاد رکھتا ۔ ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جو کوئی اپنا کپڑا پھیلائے اور اس وقت تک پھیلائے رکھے جب تک اپنی یہ گفتگو نہ پوری کر لوں ، پھر ( جب میری گفتگو پوری ہو جائے تو ) اس کپڑے کو سمیٹ لے تو وہ میری باتوں کو ( اپنے دل و دماغ میں ہمیشہ ) یاد رکھے گا ، چنانچہ میں نے اپنا کمبل اپنے سامنے پھیلا دیا ، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مقالہ مبارک ختم فرمایا ، تو میں نے اسے سمیٹ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کے بعد پھر کبھی میں آپ کی کوئی حدیث نہیں بھولا ۔

Narrated Abu Huraira:

You people say that Abu Huraira tells many narrations from Allah’s Messenger (ﷺ) and you also wonder why the emigrants and Ansar do not narrate from Allah’s Messenger (ﷺ) as Abu Huraira does. My emigrant brothers were busy in the market while I used to stick to Allah’s Messenger (ﷺ) content with what fills my stomach; so I used to be present when they were absent and I used to remember when they used to forget, and my Ansari brothers used to be busy with their properties and I was one of the poor men of Suffa. I used to remember the narrations when they used to forget. No doubt, Allah’s Messenger (ﷺ) once said, “Whoever spreads his garment till I have finished my present speech and then gathers it to himself, will remember whatever I will say.” So, I spread my colored garment which I was wearing till Allah’s Messenger (ﷺ) had finished his saying, and then I gathered it to my chest. So, I did not forget any of that narrations.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 263


10

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الرَّجُلُ يَجِدُ فِي الصَّلاَةِ شَيْئًا، أَيَقْطَعُ الصَّلاَةَ قَالَ ‏ “‏ لاَ، حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ أَبِي حَفْصَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ لاَ وُضُوءَ إِلاَّ فِيمَا وَجَدْتَ الرِّيحَ أَوْ سَمِعْتَ الصَّوْتَ‏.‏

ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے ان کے چچا عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا جسے نماز میں کچھ شبہ ہوا نکلنے کا ہو جاتا ہے ۔ آیا اسے نماز توڑ دینی چاہئے ؟ فرمایا کہ نہیں ۔ جب تک وہ آواز نہ سن لے یا بدبو نہ محسوس کر لے ( اس وقت تک نماز نہ توڑے ) ابن ابی حفصہ نے زہری سے بیان کیا ( ایسے شخص پر ) وضو واجب نہیں جب تک حدث کی بدبو نہ محسوس کرے یا آواز نہ سن لے ۔

Narrated `Abbas bin Tamim:

that his uncle said: “The Prophet (ﷺ) was asked: If a person feels something during his prayer; should one interrupt his prayer?” The Prophet (ﷺ) said: No! You should not give it up unless you hear a sound or smell something.” Narrated Ibn Abi Hafsa: Az-Zuhri said, “There is no need of repeating ablution unless you detect a smell or hear a sound.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 272


100

حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لاَ تُصَرُّوا الإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدُ فَإِنَّهُ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعَ تَمْرٍ ‏”‏‏.‏ وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَمُجَاهِدٍ وَالْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ وَمُوسَى بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ صَاعَ تَمْرٍ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ وَهْوَ بِالْخِيَارِ ثَلاَثًا‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرْ ثَلاَثًا، وَالتَّمْرُ أَكْثَرُ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے جعفر بن ربیعہ نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( بیچنے کے لیے ) اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ کو روک کر نہ رکھو ۔ اگر کسی نے ( دھوکہ میں آ کر ) کوئی ایسا جانور خرید لیا تو اسے دودھ دوہنے کے بعد دونوں اختیارات ہیں چاہے تو جانور کو رکھ لے ، اور چاہے تو واپس کر دے ۔ اور ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دودھ کے بدل دیدے ۔ ابوصالح ، مجاہد ، ولید بن رباح اور موسیٰ بن یسار سے بواسطہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ایک صاع کھجور ہی کی ہے ۔ بعض راویوں نے ابن سیرین سے ایک صاع کھجور کی روایت کی ہے اور یہ کہ خریدار کو ( صورت مذکورہ میں ) تین دن کا اختیار ہو گا ۔ اگرچہ بعض دوسرے راویوں نے ابن سیرین ہی سے ایک صاع کھجور کی بھی روایت کی ہے ، لیکن تین دن کے اختیار کا ذکر نہیں کیا اور ( تاوان میں ) کھجور دینے کی روایات ہی زیادہ ہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “Don’t keep camels and sheep unmilked for a long time, for whoever buys such an animal has the option to milk it and then either to keep it or return it to the owner along with one Sa of dates.” Some narrated from Ibn Seereen (that the Prophet (ﷺ) had said), “One Sa of wheat, and he has the option for three days.” And some narrated from Ibn Seereen, ” … a Sa of dates,” not mentioning the option for three days. But a Sa of dates is mentioned in most narrations.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 358


101

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُحَفَّلَةً، فَرَدَّهَا فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا‏.‏ وَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُلَقَّى الْبُيُوعُ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے معمتر نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ ہم سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہجو شخص «مصراة» بکری خریدے اور اسے واپس کرنا چاہے تو ( اصل مالک کو ) اس کے ساتھ ایک صاع بھی دے ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلہ والوں سے ( جو مال بیچنے لائیں ) آگے بڑھ کر خریدنے سے منع فرمایا ہے ۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud:

Whoever buys a sheep which has not been milked for a long time, has the option of returning it along with one Sa of dates; and the Prophet (ﷺ) forbade going to meet the seller on the way (as he has no knowledge of the market price and he may sell his goods at a low price).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 359


102

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ، وَلاَ يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلاَ تُصَرُّوا الْغَنَمَ، وَمَنِ ابْتَاعَهَا فَهْوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابوالزناد نے ، انہیں اعرج نے ، اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( تجارتی ) قافلوں کی پیشوائی ( ان کا سامان شہر پہنچے سے پہلے ہی خرید لینے کی غرض سے ) نہ کرو ۔ ایک شخص کسی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور کوئی «نجش» (دھوکہ فریب ) نہ کرے اور کوئی شہری ، بدوی کا مال نہ بیچے اور بکری کے تھن میں دودھ نہ روکے ۔ لیکن اگر کوئی اس ( آخری ) صورت میں جانور خرید لے تو اسے دوہنے کے بعد دونوں طرح کے اختیارات ہیں ۔ اگر وہ اس بیع پر راضی ہے تو جانور کو روک سکتا ہے اور اگر وہ راضی نہیں تو ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دے کر اسے واپس کر دے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not go forward to meet the caravan (to buy from it on the way before it reaches the town). And do not urge buyers to cancel their purchases to sell them (your own goods) yourselves, and do not practice Najsh. A town dweller should not sell the goods for the desert dweller. Do not leave sheep unmilked for a long time, when they are on sale, and whoever buys such an animal has the option of returning it, after milking it, along with a Sa of dates or keeping it. it has been kept unmilked for a long period by the seller (to deceive others).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 360


103

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنِ اشْتَرَى غَنَمًا مُصَرَّاةً فَاحْتَلَبَهَا، فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا فَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے زیادنے خبر دی کہ عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ثابت نے انہیں خبر دی ، کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے «مصراة» بکری خریدی اور اسے دوہا ۔ تو اگر وہ اس معاملہ پر راضی ہے تو اسے اپنے لیے روک لے اور اگر راضی نہیں ہے تو ( واپس کر دے اور ) اس کے دودھ کے بدلے میں ایک صاع کھجور دیدے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever buys a sheep which has been kept unmilked for a long period, and milks it, can keep it if he is satisfied, and if he is not satisfied, he can return it, but he should pay one Sa of dates for the milk.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 361


104

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا، وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا، وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَلْيَبِعْهَا، وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے سعید مقبری نے خبر دی ، ان سے ان کے باپ نے ، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی باندی زنا کرے اور اس کے زنا کا ثبوت ( شرعی ) مل جائے تو اسے کوڑے لگوائے ، پھر اس کی لعنت ملامت نہ کرے ۔ اس کے بعد اگر پھر وہ زنا کرے تو پھر کوڑے لگوائے مگر پھر لعنت ملامت نہ کرے ۔ پھر اگر تیسری مرتبہ بھی زنا کرے تو اسے بیچ دے چاہے بال کی ایک رسی کے بدلہ ہی میں کیوں نہ ہو ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “If a slave-girl commits illegal sexual intercourse and it is proved beyond doubt, then her owner should lash her and should not blame her after the legal punishment. And then if she repeats the illegal sexual intercourse he should lash her again and should not blame her after the legal punishment, and if she commits it a third time, then he should sell her even for a hair rope.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 362


105

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ عَنِ الأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ قَالَ ‏ “‏ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لاَ أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ، أَوِ الرَّابِعَةِ‏.‏

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ باندی زنا کرے ( تو اس کا کیا حکم ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ ۔ اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ ۔ پھر بھی اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو ، اگرچہ ایک رسی ہی کے بدلے میں وہ فروخت ہو ۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے یہ معلوم نہیں کہ ( بیچنے کے لیے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا تھا یا چوتھی مرتبہ ۔

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:

Allah’s Messenger (ﷺ) was asked about the slave-girl, if she was a virgin and committed illegal sexual intercourse. The Prophet (ﷺ) said, “If she committed illegal sexual intercourse, lash her, and if she did it a second time, then lash her again, and if she repeated the third time, then sell her even for a hair rope.” Ibn Shihab said, “I don’t know whether to sell her after the third or fourth offense.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 363


106

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اشْتَرِي وَأَعْتِقِي، فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْعَشِيِّ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ ‏”‏ مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهْوَ بَاطِلٌ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ، شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہمیں شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( بریرہ رضی اللہ عنہا کے خریدنے کا ) ذکر کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم خرید کر آزاد کر دو ۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا ” لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ ( خریدوفروخت میں ) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی اصل کتاب اللہ میں نہیں ہے جو شخص بھی کوئی ایسی شرط لگائے گا جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو وہ شرط باطل ہو گی ۔ خواہ سو شرطیں ہی کیوں نہ لگا لے کیونکہ اللہ ہی کی شرط حق اور مضبوط ہے ( اور اسی کا اعتبار ہے ) ۔ “

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) came to me and I told him about the slave-girl (Barirah) Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Buy and manumit her, for the Wala is for the one who manumits.” In the evening the Prophet (ﷺ) got up and glorified Allah as He deserved and then said, “Why do some people impose conditions which are not present in Allah’s Book (Laws)? Whoever imposes such a condition as is not in Allah’s Laws, then that condition is invalid even if he imposes one hundred conditions, for Allah’s conditions are more binding and reliable.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 364


107

حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ أَبِي عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ سَاوَمَتْ بَرِيرَةَ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَتْ إِنَّهُمْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُوهَا، إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلاَءَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لِنَافِعٍ حُرًّا كَانَ زَوْجُهَا أَوْ عَبْدًا فَقَالَ مَا يُدْرِينِي

ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے نافع سے سنا ، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے تھے کہحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ، بریرہ رضی اللہ عنہا کی ( جو باندی تھیں ) قیمیت لگا رہی تھیں ( تاکہ انہیں خرید کر آزاد کر دیں ) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے ( مسجد میں ) تشریف لے گئے ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ( بریرہ رضی اللہ عنہا کے مالکوں نے تو ) اپنے لیے ولاء کی شرط کے بغیر انہیں بیچنے سے انکار کر دیا ہے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ میں نے نافع سے پوچھا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر آزاد تھے یا غلام ، تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Aisha wanted to buy Barirah and he (the Prophet) went out for the prayer. When he returned, she told him that they (her masters) refused to sell her except on the condition that her Wala’ would go to them. The Prophet (ﷺ) replied, ‘The Wala’ would go to him who manumits.’ ” Hammam asked Nafi` whether her (Barirah’s) husband was a free man or a slave. He replied that he did not know.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 365


108

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، سَمِعْتُ جَرِيرًا ـ رضى الله عنه ـ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے ، انہوں نے جریر رضی اللہ عنہ سے یہ سنا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شہادت پر کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔ اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے اور ( اپنے مقررہ امیر کی بات ) سننے اور اس کی اطاعت کرنے پر اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے کی بیعت کی تھی ۔

Narrated Jarir:

I have given a pledge of allegiance to Allah’s Messenger (ﷺ) for to testify that None has the right to be worshipped but Allah, and Muhammad is His Apostle, to offer prayers perfectly, to pay Zakat, to listen to and obey (Allah’s and His Prophet’s orders), and to give good advice to every Muslim.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 366


109

حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ وَلاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ مَا قَوْلُهُ لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ لاَ يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا‏.‏

ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( تجارتی ) قافلوں سے آگے جا کر نہ ملا کرو ( ان کو منڈی میں آنے دو ) اور کوئی شہری ، کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے ، انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا کہ ” کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے “ کا مطلب کیا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے ۔

Narrated Tawus:

Ibn `Abbas said, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Do not go to meet the caravans on the way (for buying their goods without letting them know the market price); a town dweller should not sell the goods of a desert dweller on behalf of the latter.’ I asked Ibn `Abbas, ‘What does he mean by not selling the goods of a desert dweller by a town dweller?’ He said, ‘He should not become his broker.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 367


11

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ،، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ قَوْمًا، قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَنَا بِاللَّحْمِ لاَ نَدْرِي أَذَكَرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لاَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ سَمُّوا اللَّهَ عَلَيْهِ وَكُلُوهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن مقدام عجلی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن طفاوی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد ( عروہ بن زبیر ) نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہکچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! بہت سے لوگ ہمارے یہاں گوشت لاتے ہیں ۔ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ کا نام انہوں نے ذبح کے وقت لیا تھا یا نہیں ؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بسم اللہ پڑھ کے اسے کھا لیا کرو ۔

Narrated `Aisha:

Some people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Meat is brought to us by some people and we are not sure whether the name of Allah has been mentioned on it or not (at the time of slaughtering the animals).” Allah’s Messenger (ﷺ) said (to them), “Mention the name of Allah and eat it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 273


110

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ‏.‏ وَبِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ‏.‏

مجھ سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعلی حنفی نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری ، کسی دیہاتی کا مال بیچے ۔ یہی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی کہا ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the selling of the goods of a desert dweller by a town person.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 368


111

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يَبْتَاعُ الْمَرْءُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ ‏”‏

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں سعید بن مسیب نے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے مول پر مول نہ کرے اور کوئی «نجش» (دھوکہ ، فریب ) نہ کرے ، اور نہ کوئی شہری ، کسی دیہاتی کے لیے بیچے یا مول لے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “A buyer should not urge a seller to restore a purchase so as to buy it himself, and do not practice Najsh; and a town dweller should not sell goods of a desert dweller.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 369


112

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ نُهِينَا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہمیں اس سے روکا گیا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال تجارت بیچے ۔

Narrated Anas bin Malik:

We were forbidden that a town dweller should sell goods of a desert dweller.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 370


113

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ التَّلَقِّي، وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( تجارتی قافلوں سے ) آگے بڑھ کر ملنے سے منع فرمایا ہے اور بستی والوں کو باہر والوں کا مال بیچنے سے بھی منع فرمایا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) forbade the meeting (of caravans) on the way and the selling of goods by an inhabitant of the town on behalf of a desert dweller.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 371


114

حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ مَا مَعْنَى قَوْلِهِ ‏ “‏ لاَ يَبِيعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ لاَ يَكُنْ لَهُ سِمْسَارًا‏.‏

مجھ سے عیاش بن عبدالولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا ، ان سے ابن طاؤس نے ، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا مطلب کیا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے ؟ تو انہوں نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے ۔

Narrated Tawus:

I asked Ibn `Abbas, “What is the meaning of, ‘No town dweller should sell (or buy) for a desert dweller’?” Ibn `Abbas said, “It means he should not become his broker.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 372


115

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ حَدَّثَنِي التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَنِ اشْتَرَى مُحَفَّلَةً فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا‏.‏ قَالَ وَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ تَلَقِّي الْبُيُوعِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہ ہم سے تیمی نے بیان کیا ، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجو کوئی دودھ جمع کی ہوئی بکری خریدے ( وہ بکری پھیر دے ) اور اس کے ساتھ ایک صاع دیدے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلہ والوں سے آگے بڑھ کر ملنے سے منع فرمایا ۔

Narrated `Abdullah:

Whoever buys an animal which has been kept unmilked for a long time, could return it, but has to pay a Sa of dates along with it. And the Prophet (ﷺ) forbade meeting the owners of goods on the way away from the market.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 373


116

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلاَ تَلَقَّوُا السِّلَعَ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا إِلَى السُّوقِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور جو مال باہر سے آ رہا ہو اس سے آگے جا کر نہ ملے جب تک وہ بازار میں نہ آئے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “You should not try to cancel the purchases of one another (to get a benefit thereof), and do not go ahead to meet the caravan (for buying the goods) (but wait) till it reaches the market.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 374


117

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نَتَلَقَّى الرُّكْبَانَ فَنَشْتَرِي مِنْهُمُ الطَّعَامَ، فَنَهَانَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى يُبْلَغَ بِهِ سُوقُ الطَّعَامِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هَذَا فِي أَعْلَى السُّوقِ، يُبَيِّنُهُ حَدِيثُ عُبَيْدِ اللَّهِ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے جویریہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم آگے قافلوں کے پاس خود ہی پہنچ جایا کرتے تھے اور ( شہر میں پہنچنے سے پہلے ہی ) ان سے غلہ خرید لیا کرتے ، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا کہ ہم اس مال کو اسی جگہ بیچیں جب تک اناج کے بازار میں نہ لائیں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ ملنا بازار کے بلند کنارے پر تھا ۔ ( جدھر سے سوداگر آیا کرتے تھے ) اور یہ بات عبیداللہ کی حدیث سے نکلتی ہے ۔

Narrated `Abdullah:

We used to go ahead to meet the caravan and used to buy foodstuff from them. The Prophet (ﷺ) forbade us to sell it till it was carried to the market.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 375


118

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانُوا يَبْتَاعُونَ الطَّعَامَ فِي أَعْلَى السُّوقِ فَيَبِيعُونَهُ فِي مَكَانِهِمْ، فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِ حَتَّى يَنْقُلُوهُ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا ، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہلوگ بازار کی بلند جانب جا کر غلہ خریدتے اور وہیں بیچنے لگتے ۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ غلہ وہاں نہ بیچیں جب تک اس کو اٹھوا کر دوسری جگہ نہ لے جائیں ۔

Narrated `Abdullah:

Some people used to buy foodstuff at the head of the market and used to sell it on the spot. Allah’s Apostle forbade them to sell it till they brought it to (their) places.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 376


119

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْنِي بَرِيرَةُ فَقَالَتْ كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ وَقِيَّةٌ، فَأَعِينِينِي‏.‏ فَقُلْتُ إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي فَعَلْتُ‏.‏ فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا، فَقَالَتْ لَهُمْ فَأَبَوْا عَلَيْهَا، فَجَاءَتْ مِنْ عِنْدِهِمْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ، فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ عَرَضْتُ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لَهُمْ‏.‏ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ خُذِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلاَءَ، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏”‏‏.‏ فَفَعَلَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ ‏”‏ أَمَّا بَعْدُ مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ، قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ، وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ، وَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ہشام بن عروہ نے ، انہیں ان کے باپ عروہ نے ، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیرے پاس بریرہ رضی اللہ عنہا ( جو اس وقت تک باندی تھیں ) آئیں اور کہنے لگیں کہ میں نے اپنے مالکوں سے نو اوقیہ چاندی پر کتابت کر لی ہے ۔ شرط یہ ہوئی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ چاندی انہیں دیا کروں ۔ اب آپ بھی میری کچھ مدد کیجئے ۔ اس پر میں نے اس سے کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ پسند کریں کہ یک مشت ان کا سب روپیہ میں ان کے لیے ( ابھی ) مہیا کر دوں اور تمہارا ترکہ میرے لیے ہو تو میں ایسا بھی کر سکتی ہوں ۔ بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے پاس گئیں ۔ اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی تجویز ان کے سامنے رکھی ۔ لیکن انہوں نے اس سے انکار کیا ، پھر بریرہ رضی اللہ عنہا ان کے یہاں واپس آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں ) بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تو آپ کی صورت ان کے سامنے رکھی تھی مگر وہ نہیں مانتے بلکہ کہتے ہیں کہ ترکہ تو ہمارا ہی رہے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سنی اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی آپ کو حقیقت حال سے خبر کی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ کو تم لے لو اور انہیں ترکہ کی شرط لگانے دو ۔ ترکہ تو اسی کا ہوتا ہے جو آزاد کرئے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر لوگوں کے مجمع میں تشریف لے گئے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا ، امابعد ! کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ( خریدوفروخت میں ) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کتاب اللہ میں کوئی اصل نہیں ہے ۔ جو کوئی شرط ایسی لگائی جائے جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو وہ باطل ہو گی ۔ خواہ ایسی سو شرطیں کوئی کیوں نہ لگائے ۔ اللہ تعالیٰ کا حکم سب پر مقدم ہے اور اللہ کی شرط ہی بہت مضبوط ہے اور ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔

Narrated `Urwa:

Aisha said, “Barira came to me and said, ‘I have agreed with my masters to pay them nine Uqiyas (of gold) (in installments) one Uqiya per year; please help me.’ I said, ‘I am ready to pay the whole amount now provided your masters agree that your Wala’ will be for me.’ So, Barira went to her masters and told them about that offer but they refused to accept it. She returned, and at that time, Allah’s Messenger (ﷺ) was sitting (present). Barira said, ‘I told them of the offer but they did not accept it and insisted on having the Wala’.’ The Prophet (ﷺ) heard that.” `Aisha narrated the whole story to the Prophet. He said to her, “Buy her and stipulate that her Wala’ would be yours as the Wala’ is for the manumitter.” `Aisha did so. Then Allah’s Messenger (ﷺ) stood up in front of the people, and after glorifying Allah he said, “Amma Ba`du (i.e. then after)! What about the people who impose conditions which are not in Allah’s Book (Laws)? Any condition that is not in Allah’s Book (Laws) is invalid even if they were one hundred conditions, for Allah’s decisions are the right ones and His conditions are the strong ones (firmer) and the Wala’ will be for the manumitter.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 377


12

حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرٌ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ أَقْبَلَتْ مِنَ الشَّأْمِ عِيرٌ، تَحْمِلُ طَعَامًا، فَالْتَفَتُوا إِلَيْهَا، حَتَّى مَا بَقِيَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً فَنَزَلَتْ ‏{‏وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا‏}‏

ہم سے طلق بن غنام نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا ، ان سے حصین نے ، ان سے سالم بن ابی الجعد نے کہ مجھ سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھ رہے تھے ۔ ( یعنی خطبہ سن رہے تھے ) کہ ملک شام سے کچھ اونٹ کھانے کا سامان تجارت لے کر آئے ۔ ( سب نمازی ) لوگ ان کی طرف متوجہ ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ آدمیوں کے سوا اور کوئی باقی نہ رہا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها‏» ” جب وہ مال تجارت یا کوئی تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں ۔ “

Narrated Jabir:

While we were offering the prayer with the Prophet (ﷺ) a caravan carrying food came from Sham. The people looked towards the caravan (and went to it) and only twelve persons remained with the Prophet. So, the Divine Inspiration came; “But when they see some bargain or some amusement, they disperse headlong to it.” (62.11)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 274


120

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ عَائِشَةَ، أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً فَتُعْتِقَهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلاَءَهَا لَنَا‏.‏ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ لاَ يَمْنَعُكِ ذَلِكَ، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے چاہا کہ ایک باندی کو خرید کر آزاد کر دیں ، لیکن ان کے مالکوں نے کہا کہ ہم انہیں اس شرط پر آپ کو بیچ سکتے ہیں کہ ان کی ولاء ہمارے ساتھ رہے ۔ اس کا ذکر جب عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شرط کی وجہ سے تم قطعاً نہ رکو ۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Aisha, (mother of the faithful believers) wanted to buy a slave girl and manumit her, but her masters said that they would sell her only on the condition that her Wala’ would be for them. `Aisha told Allah’s Messenger (ﷺ) of that. He said, “What they stipulate should not hinder you from buying her, as the Wala’ is for the manumitted.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 378


121

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، سَمِعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے مالک بن اوس نے ، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، گیہوں کو گیہوں کے بدلہ میں بیچنا سود ہے ، لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو ۔ جَو کو جَو کے بدلہ میں بیچنا سود ہے ، لیکن یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو ۔ اور کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا سود ہے لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ، نقدا نقد ہو ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “The selling of wheat for wheat is Riba (usury) except if it is handed from hand to hand and equal in amount. Similarly the selling of barley for barley, is Riba except if it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount. (See Riba-Fadl in the glossary).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 379


122

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلاً، وَبَيْعُ الزَّبِيبِ بِالْكَرْمِ كَيْلاً‏.‏

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ، مزابنہ یہ کہ درخت پر لگی ہوئی کھجور خشک کھجور کے بدلہ ماپ کر کے بیچی جائے ۔ اسی طرح بیل پر لگے ہوئے انگور کو منقیٰ کے بدل بیچنا ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade Muzabana; and Muzabana is the selling of fresh dates for dried old dates by measure, and the selling of fresh grapes for dried grapes by measure.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 380


123

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ قَالَ وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يَبِيعَ الثَّمَرَ بِكَيْلٍ، إِنْ زَادَ فَلِي وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَىَّ‏.‏ قَالَ وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ، ان سے ایوب نے ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ مزابنہ یہ ہے کہ کوئی شخص درخت پر کی کھجور سوکھی کھجور کے بدل ماپ تول کر بیچے ۔ اور خریدار کہے اگر درخت کا پھل اس سوکھے پھل سے زیادہ نکلے تو وہ اس کا ہے اور کم نکلے تو وہ نقصان بھر دے گا ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ، کہ مجھ سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عرایا کی اجازت دے دی تھی جو اندازے ہی سے بیع کی ایک صورت ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) forbade Muzabana; and Muzabana is the selling of fresh fruit (without measuring it) for something by measure on the basis that if that thing turns to be more than the fruit, the increase would be for the seller of the fruit, and if it turns to be less, that would be of his lot. Narrated Ibn `Umar from Zaid bin Thabit that the Prophet (ﷺ) allowed the selling of the fruits on the trees after estimation (when they are ripe).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 381


124

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ الْتَمَسَ، صَرْفًا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَدَعَانِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَتَرَاوَضْنَا، حَتَّى اصْطَرَفَ مِنِّي، فَأَخَذَ الذَّهَبَ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَالَ حَتَّى يَأْتِيَ خَازِنِي مِنَ الْغَابَةِ، وَعُمَرُ يَسْمَعُ ذَلِكَ، فَقَالَ وَاللَّهِ لاَ تُفَارِقُهُ حَتَّى تَأْخُذَ مِنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، اور انہیں مالک بن اوس رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہانہیں سو اشرفیاں بدلنی تھیں ۔ ( انہوں نے بیان کیا کہ ) پھر مجھے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہما نے بلایا ۔ اور ہم نے ( اپنے معاملہ کی ) بات چیت کی ۔ اور ان سے میرا معاملہ طے ہو گیا ۔ وہ سونے ( اشرفیوں ) کو اپنے ہاتھ میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ذرا میرے خزانچی کو غابہ سے آ لینے دو ۔ عمر رضی اللہ عنہ بھی ہماری باتیں سن رہے تھے ، آپ نے فرمایا خدا کی قسم ! جب تک تم طلحہ سے روپیہ لے نہ لو ، ان سے جدا نہ ہونا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سونا سونے کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے ۔ گیہوں ، گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے ۔ جَو ، جَو کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتا ہے اور کھجور ، کھجور کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہو جاتی ہے ۔

Narrated Ibn Shihab:

that Malik bin Aus said, “I was in need of change for one-hundred Dinars. Talha bin ‘Ubaidullah called me and we discussed the matter, and he agreed to change (my Dinars). He took the gold pieces in his hands and fidgeted with them, and then said, “Wait till my storekeeper comes from the forest.” `Umar was listening to that and said, “By Allah! You should not separate from Talha till you get the money from him, for Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘The selling of gold for gold is Riba (usury) except if the exchange is from hand to hand and equal in amount, and similarly, the selling of wheat for wheat is Riba (usury) unless it is from hand to hand and equal in amount, and the selling of barley for barley is usury unless it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates, is usury unless it is from hand to hand and equal in amount”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 382


125

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلاَّ سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ إِلاَّ سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْتُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی ، کہا کہ مجھے یحییٰ بن ابی اسحاق نے خبر دی ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے بیان کیا ، ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، سونا سونے کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک ( دونوں طرف سے ) برابر برابر ( کی لین دین ) نہ ہو ۔ اسی طرح چاندی ، چاندی کے بدلہ میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک ( دونوں طرف سے ) برابر برابر نہ ہو ۔ البتہ سونا ، چاندی کے بدل اور چاندی سونے کے بدل میں جس طرح چاہو بیچو ۔

Narrated Abu Bakra:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Don’t sell gold for gold unless equal in weight, nor silver for silver unless equal in weight, but you could sell gold for silver or silver for gold as you like.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 383


126

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، حَدَّثَهُ مِثْلَ، ذَلِكَ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ يَا أَبَا سَعِيدٍ، مَا هَذَا الَّذِي تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ فِي الصَّرْفِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ مِثْلاً بِمِثْلٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبیداللہ بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہری کے بھتیجے نے بیان کیا ، ان سے ان کے چچا نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اسی طرح ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کی( جیسے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے گزری ) پھر ایک مرتبہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا ، اے ابوسعید ! آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے یہ کون سی حدیث بیان کرتے ہیں ؟ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حدیث بیع صرف ( یعنی روپیہ اشرفیاں بدلنے یا تڑوانے ) سے متعلق ہے ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنا تھا کہ سونا سونے کے بدلے میں برابر برابر ہی بیچا جا سکتا ہے اور چاندی ، چاندی کے بدلہ میں برابر برابر ہی بیچی جا سکتی ہے ۔

Narrated Abu Sa`id:

(Concerning exchange) that he heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “Do not sell gold for gold unless equal in weight, and do not sell silver unless equal in weight.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 384


127

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ، وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلاَ تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ، وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلاَ تَبِيعُوا مِنْهَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ ‏”‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، سونا سونے کے بدلے اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو ، دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو ، اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو ۔ دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو اور نہ ادھار کو نقد کے بدلے میں بیچو ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not sell gold for gold unless equivalent in weight, and do not sell less amount for greater amount or vice versa; and do not sell silver for silver unless equivalent in weight, and do not sell less amount for greater amount or vice versa and do not sell gold or silver that is not present at the moment of exchange for gold or silver that is present.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 385


128

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ أَبَا صَالِحٍ الزَّيَّاتَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لاَ يَقُولُهُ‏.‏ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَأَلْتُهُ فَقُلْتُ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم، أَوْ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ كُلُّ ذَلِكَ لاَ أَقُولُ، وَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنِّي، وَلَكِنَّنِي أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ رِبًا إِلاَّ فِي النَّسِيئَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ضحاک بن مخلد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی ، انہیں ابوصالح زیات نے خبر دی ، اور انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہدینار ، دینار کے بدلے میں اور درہم ، درہم کے بدلے میں ( بیچا جا سکتا ہے ) اس پر میں نے ان سے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما تو اس کی اجازت نہیں دیتے ۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق پوچھا کہ آپ نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا یا کتاب اللہ میں آپ نے اسے پایا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کا میں دعویدار نہیں ہوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی احادیث ) کو آپ لوگ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں ۔ البتہ مجھے اسامہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( مذکورہ صورتوں میں ) سود صرف ادھار کی صورت میں ہوتا ہے ۔

Narrated Abu Salih Az-Zaiyat:

I heard Abu Sa`id Al-Khudri saying, “The selling of a Dinar for a Dinar, and a Dirham for a Dirham (is permissible).” I said to him, “Ibn `Abbas does not say the same.” Abu Sa`id replied, “I asked Ibn `Abbas whether he had heard it from the Prophet (ﷺ) s or seen it in the Holy Book. Ibn `Abbas replied, “I do not claim that, and you know Allah’s Messenger (ﷺ) better than I, but Usama informed me that the Prophet had said, ‘There is no Riba (in money exchange) except when it is not done from hand to hand (i.e. when there is delay in payment).’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 386


129

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ، قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ـ رضى الله عنهم ـ عَنِ الصَّرْفِ،، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا يَقُولُ هَذَا خَيْرٌ مِنِّي‏.‏ فَكِلاَهُمَا يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ دَيْنًا‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے حبیب بن ابی ثابت نے خبر دی ، کہا کہ میں نے ابوالمنہال سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے بیع صرف کے متعلق پوچھا تو ان دونوں حضرات نے ایک دوسرے کے متعلق فرمایا کہ یہ مجھ سے بہتر ہیں ۔ آخر دونوں حضرات نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کو چاندی کے بدلے میں ادھار کی صورت میں بیچنے سے منع فرمایا ہے ۔

Narrated Abu Al-Minhal:

I asked Al-Bara’ bin `Azib and Zaid bin Arqam about money exchanges. Each of them said, “This is better than I,” and both of them said, “Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the selling of silver for gold on credit. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 387


13

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، لاَ يُبَالِي الْمَرْءُ مَا أَخَذَ مِنْهُ أَمِنَ الْحَلاَلِ أَمْ مِنَ الْحَرَامِ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان کوئی پرواہ نہیں کرے گا کہ جو اس نے حاصل کیا ہے وہ حلال سے ہے یا حرام سے ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “A time will come when one will not care how one gains one’s money, legally or illegally.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 275


130

حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، إِلاَّ سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا، وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْنَا‏.‏

ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عباد بن عوام نے ، کہا کہ ہم کو یحییٰ بن ابی اسحٰق نے خبر دی ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، اور ان سے ان کے باپ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی ، چاندی کے بدلے میں اور سونا سونے کے بدلے میں بیچنے سے منع فرمایا ہے ۔ مگر یہ کہ برابر برابر ہو ۔ البتہ سونا چاندی کے بدلے میں جس طرح چاہیں خریدیں ۔ اسی طرح چاندی سونے کے بدلے جس طرح چاہیں خریدیں ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakra:

that his father said, “The Prophet (ﷺ) forbade the selling of gold for gold and silver for silver except if they are equivalent in weight, and allowed us to sell gold for silver and vice versa as we wished.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 388


131

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ، وَلاَ تَبِيعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ‏”‏ قَالَ سَالِمٌ وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ بَعْدَ ذَلِكَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِالرُّطَبِ أَوْ بِالتَّمْرِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ فِي غَيْرِهِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا اور ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی ، اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھل ( درخت پر کا ) اس وقت تک نہ بیچو جب تک اس کا پکا ہونا نہ کھل جائے ۔ اور درخت پر لگی ہوئی کھجور کو خشک کھجور کے بدلے میں نہ بیچو ۔ سالم نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، اور انہیں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہ بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عریہ کی تر یا خشک کھجور کے بدلہ میں اجازت دے دی تھی لیکن اس کے سوا کسی صورت کی اجازت نہیں دی تھی ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not sell fruits of dates until they become free from all the dangers of being spoilt or blighted; and do not sell fresh dates for dry dates.” Narrated Salim and `Abdullah from Zaid bin Habit’ “Later on Allah’s Messenger (ﷺ) permitted the selling of ripe fruits on trees for fresh dates or dried dates in Bai’-al-‘Araya, and did not allow it for any other kind of sale.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 389


132

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ‏.‏ وَالْمُزَابَنَةُ اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلاً، وَبَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلاً‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ، مزابنہ درخت پر لگی ہوئی کھجور کو ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے ناپ کر اور درخت کے انگور کو خشک انگور کے بدلے میں ناپ کر بیچنے کو کہتے ہیں ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade Muzabana; and Muzabana means the selling of fresh dates (on the trees) for dried dates by measure and also the selling of fresh grapes for dried grapes by measure.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 390


133

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ‏.‏ وَالْمُزَابَنَةُ اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ فِي رُءُوسِ النَّخْلِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں داؤد بن حصین نے ، انہیں ابن ابی احمد کے غلام ابوسفیان نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ، مزابنہ درخت پر لگی کھجور ، توڑی ہوئی کھجور کے بدلے میں خریدنے کو کہتے ہیں ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade Muzabana and Muhaqala; and Muzabana means the selling of ripe dates for dates still on the trees.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 391


134

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے معاویہ نے بیان کیا ، ان سے شیبانی نے ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) forbade Muzabana and Muhaqala.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 392


135

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرْخَصَ لِصَاحِبِ الْعَرِيَّةِ أَنْ يَبِيعَهَا بِخَرْصِهَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب عریہ کو اس کی اجازت دی کہ اپنا عریہ اس کے اندازے برابر میوے کے بدل بیچ ڈالے ۔

Narrated Zaid bin Thabit:

Allah’s Messenger (ﷺ) al lowed the owner of ‘Araya to sell the fruits on the trees by means of estimation.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 393


136

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَطِيبَ، وَلاَ يُبَاعُ شَىْءٌ مِنْهُ إِلاَّ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ إِلاَّ الْعَرَايَا‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، انہیں عطاء اور ابوزبیر نے اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پکنے سے پہلے بیچنے سے منع کیا ہے اور یہ کہ اس میں سے ذرہ برابر بھی درہم و دینا کے سوا کسی اور چیز ( سوکھے پھل ) کے بدلے نہ بیچی جائے البتہ عریہ کی اجازت دی ۔

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) forbade the selling of fruits unless they get ripe, and none of them should be sold except for Dinar or Dirham (i.e. money), except the ‘Araya trees (the dates of which could be sold for dates).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 394


137

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ مَالِكًا، وَسَأَلَهُ، عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الرَّبِيعِ أَحَدَّثَكَ دَاوُدُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا فِي خَمْسَةِ أَوْسُقٍ أَوْ دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ قَالَ نَعَمْ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے امام مالک سے سنا ، ان سے عبیداللہ بن ربیع نے پوچھا کہ کیا آپ سے داؤد نے سفیان سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کی تھی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ وسق یا اس سے کم میں بیع عریہ کی اجازت دے دی ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں !

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) allowed the sale of the dates of ‘Araya provided they were about five Awsuq (singular: Wasaq which means sixty Sa’s) or less (in amount).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 395


138

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ سَمِعْتُ بُشَيْرًا، قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا‏.‏ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أُخْرَى إِلاَّ أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ يَبِيعُهَا أَهْلُهَا بِخَرْصِهَا، يَأْكُلُونَهَا رُطَبًا‏.‏ قَالَ هُوَ سَوَاءٌ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ فَقُلْتُ لِيَحْيَى وَأَنَا غُلاَمٌ إِنَّ أَهْلَ مَكَّةَ يَقُولُونَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا‏.‏ فَقَالَ وَمَا يُدْرِي أَهْلَ مَكَّةَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَرْوُونَهُ عَنْ جَابِرٍ‏.‏ فَسَكَتَ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ إِنَّمَا أَرَدْتُ أَنَّ جَابِرًا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ‏.‏ قِيلَ لِسُفْيَانَ وَلَيْسَ فِيهِ نَهْىٌ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ قَالَ لاَ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ یحییٰ بن سعید نے بیان کیا کہ میں نے بشیر سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگی ہوئی کھجور کو توڑی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا ، البتہ عریہ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی کہ اندازہ کر کے یہ بیع کی جا سکتی ہے کہ عریہ والے اس کے بدل تازہ کھجور کھائیں ۔ سفیان نے دوسری مرتبہ یہ روایت بیان کی ، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کی اجازت دے دی تھی ۔ کہ اندازہ کر کے یہ بیع کی جا سکتی ہے ، کھجور ہی کے بدلے میں ۔ دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے ۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے یحییٰ سے پوچھا ، اس وقت میں ابھی کم عمر تھا کہ مکہ کے لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کی اجازت دی ہے تو انہوں نے پوچھا کہ اہل مکہ کو یہ کس طرح معلوم ہوا ؟ میں نے کہا کہ وہ لوگ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ۔ اس پر وہ خاموش ہو گئے ۔ سفیان نے کہا کہ میری مراد اس سے یہ تھی کہ جابر رضی اللہ عنہ مدینہ والے ہیں ۔ سفیان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی حدیث میں یہ ممانعت نہیں ہے کہ پھلوں کو بیچنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا جب تک ان کی پختگی نہ کھل جائے انہوں نے کہا کہ نہیں ۔

Narrated Sahl bin Abu Hathma:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the selling of fruits (fresh dates) for dried dates but allowed the sale of fruits on the ‘Araya by estimation and their new owners might eat their dates fresh. Sufyan (in another narration) said, “I told Yahya (a sub-narrator) when I was a mere boy, ‘Meccans say that the Prophet (ﷺ) allowed them the sale of the fruits on ‘Araya by estimation.’ Yahya asked, ‘How do the Meccans know about it?’ I replied, ‘They narrated it (from the Prophet (ﷺ) ) through Jabir.’ On that, Yahya kept quiet.” Sufyan said, “I meant that Jabir belonged to Medina.” Sufyan was asked whether in Jabir’s narration there was any prohibition of selling fruits before their benefit is evident (i.e. no dangers of being spoilt or blighted). He replied that there was none.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 396


139

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا كَيْلاً‏.‏ قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَالْعَرَايَا نَخَلاَتٌ مَعْلُومَاتٌ تَأْتِيهَا فَتَشْتَرِيهَا‏.‏

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں موسیٰ بن عقبہ نے ، انہیں نافع نے ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ، انہیں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کی اجازت دی کہ وہ اندازے سے بیچی جا سکتی ہے ۔ موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ عرایا کچھ معین درخت جن کا میوہ تو اترے ہوئے میوے کے بدل خریدے ۔

Narrated Ibn `Umar from Zaid bin Thabit:

Allah’s Messenger (ﷺ) allowed the sale of ‘Araya by estimating the dates on them for measured amounts of dried dates. Musa bin `Uqba said, “Al- ‘Araya were distinguished date palms; one could come and buy them (i.e. their fruits).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 397


14

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، قَالَ كُنْتُ أَتَّجِرُ فِي الصَّرْفِ، فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ، يَقُولُ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالاَ كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الصَّرْفِ فَقَالَ ‏ “‏ إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلاَ بَأْسَ، وَإِنْ كَانَ نَسَاءً فَلاَ يَصْلُحُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا ، کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا کہمیں سونے چاندی کی تجارت کیا کرتا تھا ۔ اس لیے میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اور مجھ سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا کہ ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار اور عامر بن مصعب نے خبر دی ، ان دونوں حضرات نے ابوالمنہال سے سنا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے سونے چاندی کی تجارت کے متعلق پوچھا ، تو ان دونوں بزرگوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تاجر تھے ، اس لیے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے چاندی کے متعلق پوچھا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب یہ دیا تھا کہ ( لین دین ) ہاتھوں ہاتھ ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے ۔ اور ( سورۃ الجمعہ میں ) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ” جب نماز ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو “

Narrated Abu Al-Minhal:

I used to practice money exchange, and I asked Zaid bin ‘Arqam about it, and he narrated what the Prophet said in the following: Abu Al-Minhal said, “I asked Al-Bara’ bin `Azib and Zaid bin Arqam about practicing money exchange. They replied, ‘We were traders in the time of Allah’s Messenger (ﷺ) and I asked Allah’s Messenger (ﷺ) about money exchange. He replied, ‘If it is from hand to hand, there is no harm in it; otherwise it is not permissible.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 276


140

وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ الأَنْصَارِيِّ، مِنْ بَنِي حَارِثَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَبَايَعُونَ الثِّمَارَ، فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ وَحَضَرَ تَقَاضِيهِمْ قَالَ الْمُبْتَاعُ إِنَّهُ أَصَابَ الثَّمَرَ الدُّمَانُ أَصَابَهُ مُرَاضٌ أَصَابَهُ قُشَامٌ ـ عَاهَاتٌ يَحْتَجُّونَ بِهَا ـ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا كَثُرَتْ عِنْدَهُ الْخُصُومَةُ فِي ذَلِكَ ‏ “‏ فَإِمَّا لاَ فَلاَ يَتَبَايَعُوا حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُ الثَّمَرِ ‏”‏‏.‏ كَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا لِكَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ‏.‏ وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ لَمْ يَكُنْ يَبِيعُ ثِمَارَ أَرْضِهِ حَتَّى تَطْلُعَ الثُّرَيَّا فَيَتَبَيَّنَ الأَصْفَرُ مِنَ الأَحْمَرِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا حَكَّامٌ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ عَنْ زَكَرِيَّاءَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ سَهْلٍ عَنْ زَيْدٍ

لیث بن سعد نے ابوزناد عبداللہ بن ذکوان سے نقل کیا کہ عروہ بن زبیر ، بنوحارثہ کے سہل بن ابی حثمہ انصاری رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے اور وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگ پھلوں کی خریدوفروخت ( درختوں پر پکنے سے پہلے ) کرتے تھے ۔ پھر جب پھل توڑنے کا وقت آتا ، اور مالک ( قیمت کا ) تقاضا کرنے آتے تو خریدار یہ عذر کرنے لگتے کہ پہلے ہی اس کا گابھا خراب اور کالا ہو گیا ، اس کو بیماری ہو گئی ، یہ تو ٹھٹھر گیا پھل بہت ہی کم آئے ۔ اسی طرح مختلف آفتوں کو بیان کر کے مالکوں سے جھگڑتے ( تاکہ قیمت میں کمی کرا لیں ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح کے مقدمات بکثرت آنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اس طرح جھگڑے ختم نہیں ہو سکتے تو تم لوگ بھی میوہ کے پکنے سے پہلے ان کو نہ بیچا کرو ۔ گویا مقدمات کی کثرت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بطور مشورہ فرمایا تھا ۔ خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے باغ کے پھل اس وقت تک نہیں بیچتے جب تک ثریا نہ طلوع ہو جاتا اور زردی اور سرخی ظاہر نہ ہو جاتی ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ اس کی روایت علی بن بحر نے بھی کی ہے کہ ہم سے حکام بن سلم نے بیان کیا ، ان سے عنبسہ نے بیان کیا ، ان سے زکریا نے ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے سہل بن سعد نے اور ان سے زید بن ثابت نے ۔

Zaid bin Thabit (ra) said, “In the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ), the people used to trade with fruits. When they cut their date-fruits and the purchasers came to recieve their rights, the seller would say, ‘My dates have got rotten, they are blighted with disease, they are afflicted with Qusham (a disease which causes the fruit to fall before ripening).’ They would go on complaining of defects in their purchases. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not sell the fruits before their benefit is evident (i.e. free from all the dangers of being spoiled or blighted), by way of advice for they quarrelled too much.” Kharija bin Zaid bin Thabit said that Zaid bin Thabit (ra) used not to sell the fruits of his land till Pleiades appeared and one could distinguish the yellow fruits from the red (ripe) ones.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 398


141

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُبْتَاعَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پختہ ہونے سے پہلے پھلوں کو بیچنے سے منع کیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو تھی ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the sale of fruits till their benefit is evident. He forbade both the seller and the buyer (such sale).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 399


142

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى أَنْ تُبَاعَ ثَمَرَةُ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي حَتَّى تَحْمَرَّ‏.‏

ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں حمید طویل نے اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے پہلے درخت پر کھجور کو بیچنے سے منع فرمایا ہے ، ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ ( «حتى تزهو‏.‏» سے ) مراد یہ ہے کہ جب تک وہ پک کر سرخ نہ ہو جائیں ۔

Narrated Anas:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the sale of date fruits till they were ripe. Abu `Abdullah (Al-Bukhari) said, “That means till they were red (can be eaten).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 400


143

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَلِيمِ بْنِ حَيَّانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَا، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى تُشَقِّحَ‏.‏ فَقِيلَ مَا تُشَقِّحُ قَالَ تَحْمَارُّ وَتَصْفَارُّ وَيُؤْكَلُ مِنْهَا‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے سلیم بن حیان نے ، ان سے سعید بن مینا نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کا «تشقح‏.‏» سے پہلے بیچنے سے منع کیا تھا ۔ پوچھا گیا کہ «تشقح‏.‏» کسے کہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مائل بہ زردی یا مائل بہ سرخی ہونے کو کہتے ہیں کہ اسے کھایا جا سکے ( پھل کا پختہ ہونا مراد ہے ) ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) forbade the s of (date) fruits till they were red or yellow and fit for eating.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 401


144

حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا مُعَلًّى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا، وَعَنِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ‏.‏ قِيلَ وَمَا يَزْهُو قَالَ يَحْمَارُّ أَوْ يَصْفَارُّ‏.‏

مجھ سے علی بن ہشیم نے بیان کیا کہ ہم سے معلی بن منصور نے بیان کیا ، ان سے ہشیم نے بیان کیا ، انہیں حمید نے خبر دی اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پختہ ہونے سے پہلے پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا ہے اور کھجور کے باغ کو «زهو» سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ «زهو» کسے کہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا مائل بہ سرخی یا مائل بہ زردی ہونے کو کہتے ہیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) forbade the sale of fruits till their benefit is evident; and the sale of date palms till the dates are almost ripe. He was asked what ‘are almost ripe’ meant. He replied, “Got red and yellow.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 402


145

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تُزْهِيَ‏.‏ فَقِيلَ لَهُ وَمَا تُزْهِي قَالَ حَتَّى تَحْمَرَّ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ أَرَأَيْتَ إِذَا مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ، بِمَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں حمید نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو «زهو» سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے ۔ ان سے پوچھا گیا کہ کہ «زهو» کسے کہتے ہیں تو جواب دیا کہ سرخ ہونے کو ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہی بتاؤ ، اللہ تعالیٰ کے حکم سے پھلوں پر کوئی آفت آ جائے ، تو تم اپنے بھائی کا مال آخر کس چیز کے بدلے لو گے ؟

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the sale of fruits till they are almost ripe. He was asked what is meant by ‘are almost ripe.’ He replied, “Till they become red.” Allah’s Messenger (ﷺ) further said, “If Allah spoiled the fruits, what right would one have to take the money of one’s brother (i.e. other people)?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 403


146

قَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً، ابْتَاعَ ثَمَرًا قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهُ، ثُمَّ أَصَابَتْهُ عَاهَةٌ، كَانَ مَا أَصَابَهُ عَلَى رَبِّهِ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا، وَلاَ تَبِيعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ‏”‏‏.‏

لیث نے کہا کہ مجھے سے یونس نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہایک شخص نے اگر پختہ ہونے سے پہلے ہی ( درخت پر ) پھل خریدے ، پھر ان پر کوئی آفت آ گئی تو جتنا نقصان ہوا ، وہ سب اصل مالک کو بھرنا پڑے گا ۔ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی ، اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پختہ ہونے سے پہلے پھلوں کو نہ بیچو ، اور نہ درخت پر لگی ہوئی کھجور کو ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے میں بیچو ۔

Narrated Ibn Shihab:If somebody bought fruits before their benefit is evident and then the fruits were spoiled with blights, the loss would be suffered by the owner (not the buyer).

Narrated Salim bin ‘Abdullah from Ibn Umar: Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not sell or buy fruits before their benefit was evident and do not sell fresh fruits (dates) for dried dates.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 403


147

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ ذَكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ فِي السَّلَفِ، فَقَالَ لاَ بَأْسَ بِهِ‏.‏ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اشْتَرَى طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ إِلَى أَجَلٍ، فَرَهَنَهُ دِرْعَهُ‏.‏

ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہہم نے ابراہیم کے سامنے قرض میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ پھر ہم سے اسود کے واسطہ سے بیان کیا کہ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقررہ مدت کے قرض پر ایک یہودی سے غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے یہاں گروی رکھی تھی ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) bought some foodstuff from a Jew on credit and mortgaged his armor to him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 404


148

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَعْمَلَ رَجُلاً عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلاَثَةِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لاَ تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے عبدالمجید بن سہل بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے سعید بن مسیب نے ، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں ایک شخص کو تحصیل دار بنایا ۔ وہ صاحب ایک عمدہ قسم کی کھجور لائے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہوتی ہیں ۔ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں خدا کی قسم یا رسول اللہ ! ہم تو اسی طرح ایک صاع کھجور ( اس سے گھٹیا کھجوروں کے ) دو صاع دے کر خریدتے ہیں ۔ اور دو صاع تین صاع کے بدلے میں لیتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو ۔ البتہ گھٹیا کھجور کو پہلے بیچ کر ان پیسوں سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) appointed somebody as a governor of Khaibar. That governor brought to him an excellent kind of dates (from Khaibar). The Prophet (ﷺ) asked, “Are all the dates of Khaibar like this?” He replied, “By Allah, no, O Allah’s Messenger (ﷺ)! But we barter one Sa of this (type of dates) for two Sas of dates of ours and two Sas of it for three of ours.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not do so (as that is a kind of usury) but sell the mixed dates (of inferior quality) for money, and then buy good dates with that money.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 405


149

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، يُخْبِرُ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ أَنَّ أَيُّمَا، نَخْلٍ بِيعَتْ قَدْ أُبِّرَتْ لَمْ يُذْكَرِ الثَّمَرُ، فَالثَّمَرُ لِلَّذِي أَبَّرَهَا، وَكَذَلِكَ الْعَبْدُ وَالْحَرْثُ‏.‏ سَمَّى لَهُ نَافِعٌ هَؤُلاَءِ الثَّلاَثَ‏.‏

ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے کہا ، انہیں ہشام نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا ، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام نافع سے خبر دیتے تھے کہجو بھی کھجور کا درخت پیوند لگانے کے بعد بیجا جائے اور بیچتے وقت پھلوں کا کوئی ذکر نہ ہوا ہو تو پھل اسی کے ہوں گے جس نے پیوند لگایا ہے ۔ غلام اور کھیت کا بھی یہی حال ہے ۔ نافع نے ان تینوں چیزوں کا نام لیا تھا ۔

Narrated Nafi’, the freed slave of Ibn ‘Umar:If pollinated date-palms are sold and nothing is mentioned (in the contract) about their fruits, the fruits will go to the person who has pollinated them, and so will be the case with the slave and the cultivator. Nafi’ mentioned those three things.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 406


15

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، أَنَّ أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِيَّ، اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، وَكَأَنَّهُ كَانَ مَشْغُولاً فَرَجَعَ أَبُو مُوسَى، فَفَرَغَ عُمَرُ فَقَالَ أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ قِيلَ قَدْ رَجَعَ‏.‏ فَدَعَاهُ‏.‏ فَقَالَ كُنَّا نُؤْمَرُ بِذَلِكَ‏.‏ فَقَالَ تَأْتِينِي عَلَى ذَلِكَ بِالْبَيِّنَةِ‏.‏ فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسِ الأَنْصَارِ، فَسَأَلَهُمْ‏.‏ فَقَالُوا لاَ يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلاَّ أَصْغَرُنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ‏.‏ فَذَهَبَ بِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ أَخَفِيَ عَلَىَّ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ‏.‏ يَعْنِي الْخُرُوجَ إِلَى تِجَارَةٍ‏.‏

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی ، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عطابن ابی رباح نے خبر دی ، انہیں عبید بن عمیر نے کہابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملنے کی اجازت چاہی لیکن اجازت نہیں ملی ۔ غالباً آپ اس وقت کام میں مشغول تھے ۔ اس لیے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ واپس لوٹ گئے ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ فارغ ہوئے تو فرمایا کیا میں نے عبداللہ بن قیس ( ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ) کی آوازنہیں سنی تھی ۔ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو ۔ کہا گیا وہ لوٹ کر چلے گئے ۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بلا لیا ۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمیں اسی کا حکم ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ) تھا ( کہ تین مرتبہ اجازت چاہنے پر اگر اندر جانے کی اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جانا چاہئے ) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، اس حدیث پر کوئی گواہ لاؤ ۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی مجلس میں گئے اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا ( کہ کیا کسی نے اسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ) ان لوگوں نے کہا کہ اس کی گواہی تو تمہارے ساتھ وہ دے گا جو ہم سب میں بہت ہی کم عمر ہے ۔ وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ لے گئے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حکم مجھ سے پوشیدہ رہ گیا ۔ افسوس کہ مجھے بازاروں کی خریدوفروخت نے مشغول رکھا ۔ آپ کی مردا تجارت سے تھی ۔

Narrated ‘Ubaid bin `Umair:

Abu Musa asked `Umar to admit him but he was not admitted as `Umar was busy, so Abu Musa went back. When `Umar finished his job he said, “Didn’t I hear the voice of `Abdullah bin Qais? Let him come in.” `Umar was told that he had left. So, he sent for him and on his arrival, he (Abu Musa) said, “We were ordered to do so (i.e. to leave if not admitted after asking permission thrice). `Umar told him, “Bring witness in proof of your statement.” Abu Musa went to the Ansar’s meeting places and asked them. They said, “None amongst us will give this witness except the youngest of us, Abu Sa`id Al-Khudri. Abu Musa then took Abu Sa`id Al-Khudri (to `Umar) and `Umar said, surprisingly, “Has this order of Allah’s Messenger (ﷺ) been hidden from me?” (Then he added), “I used to be busy trading in markets.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 277


150

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ بَاعَ نَخْلاً قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرُهَا لِلْبَائِعِ، إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی نے کھجور کے ایسے درخت بیچے ہوں جن کو پیوندی کیا جا چکا تھا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا رہتا ہے ۔ البتہ اگر خریدنے والے نے شرط لگا دی ہو ۔ ( کہ پھل سمیت سودا ہو رہا ہے تو پھل بھی خریدار کی ملکیت میں آ جائیں گے ) ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If somebody sells pollinated date palms, the fruits will be for the seller unless the buyer stipulates that they will be for himself (and the seller agrees).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 406


151

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُزَابَنَةِ أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ إِنْ كَانَ نَخْلاً بِتَمْرٍ كَيْلاً، وَإِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلاً أَوْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ، وَنَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ، کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ۔ یعنی باغ کے پھلوں کو اگر وہ کھجور ہیں تو ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے میں ناپ کر بیچا جائے ۔ اور اگر انگور ہیں تو اسے خشک انگور کے بدلے ناپ کر بیچا جائے اور اگر وہ کھیتی ہے تو ناپ کر غلہ کے بدلے میں بیچا جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام قسموں کے لین دین سے منع فرمایا ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade Al-Muzabana, i.e. to sell ungathered dates of one’s garden for measured dried dates or fresh ungathered grapes for measured dried grapes; or standing crops for measured quantity of foodstuff. He forbade all such bargains.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 407


152

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ أَيُّمَا امْرِئٍ أَبَّرَ نَخْلاً ثُمَّ بَاعَ أَصْلَهَا، فَلِلَّذِي أَبَّرَ ثَمَرُ النَّخْلِ، إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطَهُ الْمُبْتَاعُ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے بھی کسی کھجور کے درخت کو پیوندی بنایا ۔ پھر اس درخت ہی کو بیچ دیا تو ( اس موسم کا پھل ) اسی کا ہو گا جس نے پیوندی کیا ہے ، لیکن اگر خریدار نے پھلوں کی بھی شرط لگا دی ہے ( تو یہ امر دیگر ہے ) ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “Whoever pollinates date palms and then sells them, the fruits will belong to him unless the buyer stipulates that the fruits should belong to him (and the seller agrees).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 408


153

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُخَاضَرَةِ، وَالْمُلاَمَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ‏.‏

ہم سے اسحاق بن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمر بن یونس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسحاق بن ابی طلحہ انصاری نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ ، مخاضرہ ، ملامسہ ، منابذہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade Muhaqala, Mukhadara, Mulamasa, Munabadha and Muzabana. (See glossary and previous Hadiths for the meanings of these terms.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 409


154

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ ثَمَرِ التَّمْرِ حَتَّى تَزْهُوَ‏.‏ فَقُلْنَا لأَنَسٍ مَا زَهْوُهَا قَالَ تَحْمَرُّ وَتَصْفَرُّ، أَرَأَيْتَ إِنْ مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَ أَخِيكَ

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت کو «زهو‏.‏» سے پہلے ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا ۔ ہم نے پوچھا کہ «زهو‏.‏» کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ پک کے سرخ ہو جائے یا زرد ہو جائے ۔ تم ہی بتاؤ کہ اگر اللہ کے حکم سے پھل نہ آ سکا تو تم کس چیز کے بدلے میں اپنے بھائی ( خریدار ) کا مال اپنے لیے حلال کرو گے ۔

Narrated Humaid:

Anas said, “The Prophet (ﷺ) forbade the selling of dates till they were almost ripe.” We asked Anas, “What does ‘almost ripe’ mean?” He replied, “They get red and yellow. The Prophet (ﷺ) added, ‘If Allah destroyed the fruits present on the trees, what right would the seller have to take the money of his brother (somebody else)?’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 410


155

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَأْكُلُ جُمَّارًا، فَقَالَ ‏”‏ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةٌ كَالرَّجُلِ الْمُؤْمِنِ ‏”‏‏.‏ فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ‏.‏ فَإِذَا أَنَا أَحْدَثُهُمْ قَالَ ‏”‏ هِيَ النَّخْلَةُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک سے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے ابوبشر نے ، ان سے مجاہد نے ، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کا گابھا کھا رہے تھے ۔ اسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ درختوں میں ایک درخت مرد مومن کی مثال ہے میرے دل میں آیا کہ کہوں کہ یہ کھجور کا درخت ہے ، لیکن حاضرین میں ، میں ہی سب سے چھوٹی عمر کا تھا ( اس لیے بطور ادب میں چپ رہا ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

I was with the Prophet (ﷺ) while he was eating fresh dates. He said, “From the trees there is a tree which resembles a faithful believer.” I wanted to say that it was the date palm, but I was the youngest among them (so I kept quiet). He added, “It is the date palm.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 411


156

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ حَجَمَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَبُو طَيْبَةَ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يُخَفِّفُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں حمید طویل نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوطیبہ نے پچھنا لگایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک صاع کھجور ( مزدوری میں ) دینے کا حکم فرمایا ۔ اور اس کے مالکوں سے فرمایا کہ وہ اس کے خراج میں کچھ کمی کر دیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

Abu Taiba cupped Allah’s Messenger (ﷺ) and so Allah’s Messenger (ﷺ) ordered that a Sa of dates be paid to him and ordered his masters (for he was a slave) to reduce his tax.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 412


157

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ هِنْدٌ أُمُّ مُعَاوِيَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، فَهَلْ عَلَىَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ سِرًّا قَالَ ‏ “‏ خُذِي أَنْتِ وَبَنُوكِ مَا يَكْفِيكِ بِالْمَعْرُوفِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ حضرت ہندہ رضی اللہ عنہا نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہابوسفیان بخیل آدمی ہے ۔ تو کیا اگر میں ان کے مال سے چھپا کر کچھ لے لیا کروں تو کوئی حرج ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے لیے اور اپنے بیٹوں کے لیے نیک نیتی کے ساتھ اتنا لے سکتی ہو جو تم سب کے لیے کافی ہو جایا کرے ۔

Narrated `Aisha:

Hind, the mother of Mu’awiya said to Allah’s Messenger (ﷺ), “Abu Sufyan (her husband) is a miser. Am I allowed to take from his money secretly?” The Prophet (ﷺ) said to her, “You and your sons may take what is sufficient reasonably and fairly.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 413


158

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ فَرْقَدٍ، قَالَ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ ‏{‏وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ‏}‏ أُنْزِلَتْ فِي وَالِي الْيَتِيمِ الَّذِي يُقِيمُ عَلَيْهِ، وَيُصْلِحُ فِي مَالِهِ، إِنْ كَانَ فَقِيرًا أَكَلَ مِنْهُ بِالْمَعْرُوفِ‏.‏

مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں ہشام نے خبر دی ( دوسری سند ) اور مجھ سے محمد نے بیان کیا کہا کہ میں نے عثمان بن فرقد سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے ہشام بن عروہ سے سنا ، وہ اپنے باپ سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، وہ فرماتی تھیں کہ( قرآن کی آیت ) «ومن كان غنيا فليستعفف ومن كان فقيرا فليأكل بالمعروف‏» جو شخص مالدار ہو وہ ( اپنی زیر پرورش یتیم کا مال ہضم کرنے سے ) اپنے کو بچائے ۔ اور جو فقیر ہو وہ نیک نیتی کے ساتھ اس میں سے کھا لے ۔ “ یہ آیت یتیموں کے ان سر پرستوں کے متعلق نازل ہوئی تھی جو ان کی اور ان کے مال کی نگرانی اور دیکھ بھال کرتے ہوں کہ اگر وہ فقیر ہیں تو ( اس خدمت کے عوض ) نیک نیتی کے ساتھ اس میں سے کھا سکتے ہیں ۔

Narrated Hisham bin `Urwa from his father:

who heard Aisha saying, “The Holy Verse; ‘Whoever amongst the guardians is rich, he should take no wages (from the property of the orphans) but If he is poor, let him have for himself what is just and reasonable (according to his labors)’ (4.6) was revealed concerning the guardian of the orphans who looks after them and manages favorably their financial affairs; If the guardian Is poor, he could have from It what Is just and reasonable, (according to his labors).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 414


159

حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلاَ شُفْعَةَ‏.‏

ہم سے محمود نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، انہیں معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کا حق ہر اس مال میں قرار دیا تھا جو تقسیم نہ ہوا ہو ، لیکن اس کی حد بندی ہو جائے اور راستے بھی پھیر دیئے جائیں تو اب شفعہ کا حق باقی نہیں رہا ۔

Narrated Jabir:

Allah’s Messenger (ﷺ) gave preemption (to the partner) in every joint property, but if the boundaries of the property were demarcated or the ways and streets were fixed, then there was no pre-emption.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 415


16

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، خَرَجَ فِي الْبَحْرِ فَقَضَى حَاجَتَهُ‏.‏ وَسَاقَ الْحَدِيثَ‏.‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بِهَذَا‏.‏

لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر کیا ۔ جس نے سمندر کا سفر کیا تھا اور اپنی ضرورت پوری کی تھی ۔ پھر پوری حدیث بیان کی ۔

Abu Hurairah (ra) said, “Allah’s Messenger (ﷺ) mentioned a person from Bani Israel who travelled by sea and carried out his needs.” Then he narrated the whole story. (See Hadith no. 2291)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 277


160

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلاَ شُفْعَةَ‏.‏

ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، ان سے معمر نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایسے مال میں شفعہ کا حق قائم رکھا جو تقسیم نہ ہوا ہو ، لیکن جب اس کی حدود قائم ہو گئی ہوں اور راستہ بھی پھیر دیا گیا ہو تو اب شفعہ کا حق باقی نہیں رہا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) decided the validity of preemption in every joint undivided property, but if the boundaries were well marked or the ways and streets were fixed, then there was no pre-emption.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 416


161

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، بِهَذَا وَقَالَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ‏.‏ تَابَعَهُ هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي كُلِّ مَالٍ‏.‏ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.‏

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تین شخص کہیں باہر جا رہے تھے کہ اچانک بارش ہونے لگی ۔ انہوں نے ایک پہاڑ کے غار میں جا کر پناہ لی ۔ اتفاق سے پہاڑ کی ایک چٹان اوپر سے لڑھکی ( اور اس غار کے منہ کو بند کر دیا جس میں یہ تینوں پناہ لیے ہوئے تھے ) اب ایک نے دوسرے سے کہا کہ اپنے سب سے اچھے عمل کا جو تم نے کبھی کیا ہو ، نام لے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو ۔ اس پر ان میں سے ایک نے یہ دعا کی ” اے اللہ ! میرے ماں باپ بہت ہی بوڑھے تھے ۔ میں باہر لے جا کر اپنے مویشی چراتا تھا ۔ پھر جب شام کو واپس آتا تو ان کا دودھ نکالتا اور برتن میں پہلے اپنے والدین کو پیش کرتا ۔ جب میرے والدین پی چکتے تو پھر بچوں کو اور اپنی بیوی کو پلاتا ۔ اتفاق سے ایک رات واپسی میں دیر ہو گئی اور جب میں گھر لوٹا تو والدین سو چکے تھے ۔ اس نے کہا کہ پھر میں نے پسند نہیں کیا کہ انہیں جگاؤں بچے میرے قدموں میں بھوکے پڑے رو رہے تھے ۔ میں برابر دودھ کا پیالہ لیے والدین کے سامنے اسی طرح کھڑا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی ۔ اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک بھی میں نے یہ کام صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا ، تو ہمارے لیے اس چٹان کو ہٹا کر اتنا راستہ تو بنا دے کہ ہم آسمان کو تو دیکھ سکیں “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ چنانچہ وہ پتھر کچھ ہٹ گیا ۔ دوسرے شخص نے دعا کی ” اے اللہ ! تو خوب جانتا ہے کہ مجھے اپنے چچا کی ایک لڑکی سے اتنی زیادہ محبت تھی جتنی ایک مرد کو کسی عورت سے ہو سکتی ہے ۔ اس لڑکی نے کہا تم مجھ سے اپنی خواہش اس وقت تک پوری نہیں کر سکتے جب تک مجھے سو اشرفی نہ دے دو ۔ میں نے ان کے حاصل کرنے کی کوشش کی ، اور آخر اتنی اشرفی جمع کر لی ۔ پھر جب میں اس کی دونوں رانوں کے درمیان بیٹھا ۔ تو وہ بولی ، اللہ سے ڈر ، اور مہر کو ناجائز طریقے پر نہ توڑ ۔ اس پر میں کھڑا ہو گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا ۔ اب اگر تیرے نزدیک بھی میں نے یہ عمل تیری ہی رضا کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے ( نکلنے کا ) راستہ بنا دے “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ چنانچہ وہ پتھر دو تہائی ہٹ گیا ۔ تیسرے شخص نے دعا کی ” اے اللہ ! تو جانتا ہے کہ میں نے ایک مزدور سے ایک فرق جوار پر کام کرایا تھا ۔ جب میں نے اس کی مزدوری اسے دے دی تو اس نے لینے سے انکار کر دیا ۔ میں نے اس جوار کو لے کر بو دیا ( کھیتی جب کٹی تو اس میں اتنی جوار پیدا ہوئی کہ ) اس سے میں نے ایک بیل اور ایک چرواہا خرید لیا ۔ کچھ عرصہ بعد پھر اس نے آ کر مزدوری مانگی کہ خدا کے بندے مجھے میرا حق دیدے ۔ میں نے کہا کہ اس بیل اور اس کے چرواہے کے پاس جاؤ کہ یہ تمہارے ہی ملک ہیں ۔ اس نے کہا کہ مجھ سے مذاق کرتے ہو ۔ میں نے کہا ” میں مذاق نہیں کرتا “ واقعی یہ تمہارے ہی ہیں ۔ تو اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک یہ کام میں نے صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو یہاں ہمارے لیے ( اس چٹان کو ہٹا کر ) راستہ بنا دے ۔ چنانچہ وہ غار پورا کھل گیا اور وہ تینوں شخص باہر آ گئے ۔

Narrated Mussaddad from `Abdul Wahid:

the same as above but said, “… in every joint undivided thing…” Narrated Hisham from Ma`mar the same as above but said, ” … in every property… ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 417


162

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَرَجَ ثَلاَثَةٌ يَمْشُونَ فَأَصَابَهُمُ الْمَطَرُ، فَدَخَلُوا فِي غَارٍ فِي جَبَلٍ، فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِمْ صَخْرَةٌ‏.‏ قَالَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ادْعُوا اللَّهَ بِأَفْضَلِ عَمَلٍ عَمِلْتُمُوهُ‏.‏ فَقَالَ أَحَدُهُمُ اللَّهُمَّ، إِنِّي كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، فَكُنْتُ أَخْرُجُ فَأَرْعَى، ثُمَّ أَجِيءُ فَأَحْلُبُ، فَأَجِيءُ بِالْحِلاَبِ فَآتِي بِهِ أَبَوَىَّ فَيَشْرَبَانِ، ثُمَّ أَسْقِي الصِّبْيَةَ وَأَهْلِي وَامْرَأَتِي، فَاحْتَبَسْتُ لَيْلَةً‏.‏ فَجِئْتُ فَإِذَا هُمَا نَائِمَانِ ـ قَالَ ـ فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُمَا، وَالصِّبِيْةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ رِجْلَىَّ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمَا، حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ‏.‏ قَالَ فَفُرِجَ عَنْهُمْ‏.‏ وَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي كُنْتُ أُحِبُّ امْرَأَةً مِنْ بَنَاتِ عَمِّي كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرَّجُلُ النِّسَاءَ، فَقَالَتْ لاَ تَنَالُ ذَلِكَ مِنْهَا حَتَّى تُعْطِيَهَا مِائَةَ دِينَارٍ‏.‏ فَسَعَيْتُ فِيهَا حَتَّى جَمَعْتُهَا، فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتِ اتَّقِ اللَّهَ، وَلاَ تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلاَّ بِحَقِّهِ‏.‏ فَقُمْتُ وَتَرَكْتُهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا فُرْجَةً، قَالَ فَفَرَجَ عَنْهُمُ الثُّلُثَيْنِ‏.‏ وَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقٍ مِنْ ذُرَةٍ فَأَعْطَيْتُهُ، وَأَبَى ذَاكَ أَنْ يَأْخُذَ، فَعَمَدْتُ إِلَى ذَلِكَ الْفَرَقِ، فَزَرَعْتُهُ حَتَّى اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا، ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَعْطِنِي حَقِّي‏.‏ فَقُلْتُ انْطَلِقْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا، فَإِنَّهَا لَكَ‏.‏ فَقَالَ أَتَسْتَهْزِئُ بِي‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ مَا أَسْتَهْزِئُ بِكَ وَلَكِنَّهَا لَكَ‏.‏ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا‏.‏ فَكُشِفَ عَنْهُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے کہ ایک مسٹنڈا لمبے قد والا مشرک بکریاں ہانکتا ہوا آیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ یہ بیچنے کے لیے ہیں یا عطیہ ہیں ؟ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ( یہ بیچنے کے لیے ہیں ) یا ہبہ کرنے کے لیے ؟ اس نے کہا کہ نہیں بلکہ بیچنے کے لیے ہیں ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک بکری خرید لی ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “While three persons were walking, rain began to fall and they had to enter a cave in a mountain. A big rock rolled over and blocked the mouth of the cave. They said to each other, ‘Invoke Allah with the best deed you have performed (so Allah might remove the rock)’. One of them said, ‘O Allah! My parents were old and I used to go out for grazing (my animals). On my return I would milk (the animals) and take the milk in a vessel to my parents to drink. After they had drunk from it, I would give it to my children, family and wife. One day I was delayed and on my return I found my parents sleeping, and I disliked to wake them up. The children were crying at my feet (because of hunger). That state of affairs continued till it was dawn. O Allah! If You regard that I did it for Your sake, then please remove this rock so that we may see the sky.’ So, the rock was moved a bit. The second said, ‘O Allah! You know that I was in love with a cousin of mine, like the deepest love a man may have for a woman, and she told me that I would not get my desire fulfilled unless I paid her one-hundred Dinars (gold pieces). So, I struggled for it till I gathered the desired amount, and when I sat in between her legs, she told me to be afraid of Allah, and asked me not to deflower her except rightfully (by marriage). So, I got up and left her. O Allah! If You regard that I did if for Your sake, kindly remove this rock.’ So, two-thirds of the rock was removed. Then the third man said, ‘O Allah! No doubt You know that once I employed a worker for one Faraq (three Sa’s) of millet, and when I wanted to pay him, he refused to take it, so I sowed it and from its yield I bought cows and a shepherd. After a time that man came and demanded his money. I said to him: Go to those cows and the shepherd and take them for they are for you. He asked me whether I was joking with him. I told him that I was not joking with him, and all that belonged to him. O Allah! If You regard that I did it sincerely for Your sake, then please remove the rock.’ So, the rock was removed completely from the mouth of the cave.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 418


163

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ بَيْعًا أَمْ عَطِيَّةً أَوْ قَالَ أَمْ هِبَةً ‏”‏‏.‏ قَالَ لاَ بَلْ بَيْعٌ‏.‏ فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ابراہیم علیہ السلام نے سارہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ( نمرود کے ملک سے ) ہجرت کی تو ایک ایسے شہر میں پہنچے جہاں ایک بادشاہ رہتا تھا یا ( یہ فرمایا کہ ) ایک ظالم بادشاہ رہتا تھا ۔ اس سے ابراہیم علیہ السلام کے متعلق کسی نے کہہ دیا کہ وہ ایک نہایت ہی خوبصورت عورت لے کر یہاں آئے ہیں ۔ بادشاہ نے آپ علیہ السلام سے پچھوا بھیجا کہ ابراہیم ! یہ عورت جو تمہارے ساتھ ہے تمہاری کیا ہوتی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ میری بہن ہے ۔ پھر جب ابراہیم علیہ السلام سارہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آئے تو ان سے کہا کہ میری بات نہ جھٹلانا ، میں تمہیں اپنی بہن کہہ آیا ہوں ۔ خدا کی قسم ! آج روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوا کوئی مومن نہیں ہے ۔ چنانچہ آپ علیہ السلام نے سارہ رضی اللہ عنہا کو بادشاہ کے یہاں بھیجا ، یا بادشاہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا ۔ اس وقت حضرت سارہ رضی اللہ عنہا وضو کر کے نماز پڑھنے کھڑی ہو گئی تھیں ۔ انہوں نے اللہ کے حضور میں یہ دعا کی کہ ” اے اللہ ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول ( ابراہیم علیہ السلام ) پر ایمان رکھتی ہوں اور اگر میں نے اپنے شوہر کے سوا اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے ، تو تو مجھ پر ایک کافر کو مسلط نہ کر ۔ “ اتنے میں بادشاہ تھرایا اور اس کا پاؤں زمین میں دھنس گیا ۔ اعرج نے کہا کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، کہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا نے اللہ کے حضور میں دعا کی کہ اے اللہ ! اگر یہ مر گیا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے مارا ہے ۔ چنانچہ وہ پھر چھوٹ گیا اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کی طرف بڑھا ۔ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا وضو کر کے پھر نماز پڑھنے لگی تھیں اور یہ دعا کرتی جاتی تھیں ” اے اللہ ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں اور اپنے شوہر ( حضرت ابراہیم علیہ السلام ) کے سوا اور ہر موقع پر میں نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے تو تو مجھ پر اس کافر کو مسلط نہ کر ۔ “ چنانچہ وہ پھر تھرایا ، کانپا اور اس کے پاؤس زمین میں دھنس گئے ۔ عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ ابوسلمہ نے بیان کیا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا نے پھر وہی دعا کی کہ ” اے اللہ ! اگر یہ مر گیا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے مارا ہے ۔ “ اب دوسری مرتبہ یا تیسری مرتبہ بھی وہ بادشاہ چھوڑ دیا گیا ۔ آخر وہ کہنے لگا کہ تم لوگوں نے میرے یہاں ایک شیطان بھیج دیا ۔ اسے ابراہیم ( علیہ السلام ) کے پاس لے جاؤ اور انہیں آجر ( حضرت ہاجرہ ) کو بھی دے دو ۔ پھر حضرت سارہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں اور ان سے کہا کہ دیکھتے نہیں اللہ نے کافر کو کس طرح ذلیل کیا اور ساتھ میں ایک لڑکی بھی دلوا دی ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakr:

We were with the Prophet (ﷺ) when a tall pagan with long matted unkempt hair came driving his sheep. The Prophet (ﷺ) asked him, “Are those sheep for sale or for gifts?” The pagan replied, “They are for sale.” The Prophet (ﷺ) bought one sheep from him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 419


164

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ بِسَارَةَ، فَدَخَلَ بِهَا قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ مِنَ الْمُلُوكِ، أَوْ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، فَقِيلَ دَخَلَ إِبْرَاهِيمُ بِامْرَأَةٍ، هِيَ مِنْ أَحْسَنِ النِّسَاءِ‏.‏ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنْ يَا إِبْرَاهِيمُ، مَنْ هَذِهِ الَّتِي مَعَكَ قَالَ أُخْتِي‏.‏ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهَا، فَقَالَ لاَ تُكَذِّبِي حَدِيثِي فَإِنِّي أَخْبَرْتُهُمْ أَنَّكِ أُخْتِي، وَاللَّهِ إِنْ عَلَى الأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرُكِ‏.‏ فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، فَقَامَ إِلَيْهَا، فَقَامَتْ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي فَقَالَتِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ وَأَحْصَنْتُ فَرْجِي، إِلاَّ عَلَى زَوْجِي فَلاَ تُسَلِّطْ عَلَىَّ الْكَافِرَ‏.‏ فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ ‏”‏‏.‏ قَالَ الأَعْرَجُ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَتِ اللَّهُمَّ إِنْ يَمُتْ يُقَالُ هِيَ قَتَلَتْهُ‏.‏ فَأُرْسِلَ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهَا، فَقَامَتْ تَوَضَّأُ تُصَلِّي، وَتَقُولُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ، وَأَحْصَنْتُ فَرْجِي، إِلاَّ عَلَى زَوْجِي، فَلاَ تُسَلِّطْ عَلَىَّ هَذَا الْكَافِرَ، فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالَتِ اللَّهُمَّ إِنْ يَمُتْ فَيُقَالُ هِيَ قَتَلَتْهُ، فَأُرْسِلَ فِي الثَّانِيَةِ، أَوْ فِي الثَّالِثَةِ، فَقَالَ وَاللَّهِ مَا أَرْسَلْتُمْ إِلَىَّ إِلاَّ شَيْطَانًا، ارْجِعُوهَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ، وَأَعْطُوهَا آجَرَ‏.‏ فَرَجَعَتْ إِلَى إِبْرَاهِيمَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَقَالَتْ أَشَعَرْتَ أَنَّ اللَّهَ كَبَتَ الْكَافِرَ وَأَخْدَمَ وَلِيدَةً‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے ، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، کہسعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کا ایک بچے کے بارے میں جھگڑا ہوا ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے ۔ اس نے وصیت کی تھی کہ یہ اب اس کا بیٹا ہے ۔ آپ خود میرے بھائی سے اس کی مشابہت دیکھ لیں ۔ لیکن عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ! یہ تو میرا بھائی ہے ۔ میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ اور اس کی باندی کے پیٹ کا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کی صورت دیکھی تو صاف عتبہ سے ملتی تھی ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کے اے عبد ! یہ بچہ تیرے ہی ساتھ رہے گا ، کیونکہ بچہ فراش کے تابع ہوتا ہے اور زانی کے حصہ میں صرف پتھر ہے اور اے سودہ بنت زمعہ ! اس لڑکے سے تو پردہ کیا کر ، چنانچہ سودہ رضی اللہ عنہا نے پھر اسے کبھی نہیں دیکھا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The Prophet (ﷺ) Abraham emigrated with Sarah and entered a village where there was a king or a tyrant. (The king) was told that Abraham had entered (the village) accompanied by a woman who was one of the most charming women. So, the king sent for Abraham and asked, ‘O Abraham! Who is this lady accompanying you?’ Abraham replied, ‘She is my sister (i.e. in religion).’ Then Abraham returned to her and said, ‘Do not contradict my statement, for I have informed them that you are my sister. By Allah, there are no true believers on this land except you and 1.’ Then Abraham sent her to the king. When the king got to her, she got up and performed ablution, prayed and said, ‘O Allah! If I have believed in You and Your Apostle, and have saved my private parts from everybody except my husband, then please do not let this pagan overpower me.’ On that the king fell in a mood of agitation and started moving his legs. Seeing the condition of the king, Sarah said, ‘O Allah! If he should die, the people will say that I have killed him.’ The king regained his power, and proceeded towards her but she got up again and performed ablution, prayed and said, ‘O Allah! If I have believed in You and Your Apostle and have kept my private parts safe from all except my husband, then please do not let this pagan overpower me.’ The king again fell in a mood of agitation and started moving his legs. On seeing that state of the king, Sarah said, ‘O Allah! If he should die, the people will say that I have killed him.’ The king got either two or three attacks, and after recovering from the last attack he said, ‘By Allah! You have sent a satan to me. Take her to Abraham and give her Ajar.’ So she came back to Abraham and said, ‘Allah humiliated the pagan and gave us a slave-girl for service.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 420


165

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتِ اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِي غُلاَمٍ، فَقَالَ سَعْدٌ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَهِدَ إِلَىَّ أَنَّهُ ابْنُهُ، انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي مِنْ وَلِيدَتِهِ‏.‏ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى شَبَهِهِ، فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ، فَقَالَ ‏ “‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ ‏”‏‏.‏ فَلَمْ تَرَهُ سَوْدَةُ قَطُّ‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سعد نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا ،اللہ سے ڈر اور اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹا نہ بن ۔ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر مجھے اتنی اتنی دولت بھی مل جائے تو بھی میں یہ کہنا پسند نہیں کرتا ۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ میں تو بچپن ہی میں چرا لیا گیا تھا ۔

Narrated `Aisha:

Sa`d bin Abi Waqqas and ‘Abu bin Zam`a quarreled over a boy. Sa`d said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! This boy is the son of my brother (`Utba bin Abi Waqqas) who took a promise from me that I would take him as he was his (illegal) son. Look at him and see whom he resembles.” ‘Abu bin Zam`a said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! This is my brother and was born on my father’s bed from his slave-girl.” Allah’s Apostle cast a look at the boy and found definite resemblance to `Utba and then said, “The boy is for you, O ‘Abu bin Zam`a. The child goes to the owner of the bed and the adulterer gets nothing but the stones (despair, i.e. to be stoned to death). Then the Prophet (ﷺ) said, “O Sauda bint Zama! Screen yourself from this boy.” So, Sauda never saw him again.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 421


166

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ـ رضى الله عنه ـ لِصُهَيْبٍ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَدَّعِ إِلَى غَيْرِ أَبِيكَ‏.‏ فَقَالَ صُهَيْبٌ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا، وَأَنِّي قُلْتُ ذَلِكَ، وَلَكِنِّي سُرِقْتُ وَأَنَا صَبِيٌّ‏.‏

ہم سے ابوالولیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی انہیں حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہانہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ان نیک کاموں کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے ، جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صلہ رحمی ، غلام آزاد کرنے اور صدقہ دینے کے سلسلہ میں کیا کرتا تھا کیا ان اعمال کا بھی مجھے ثواب ملے گا ؟ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنی نیکیاں تم پہلے کر چکے ہو ان سب کے ساتھ اسلام لائے ہو ۔

Narrated Sa`d that his father said:

`Abdur-Rahman bin `Auf said to Suhaib, ‘Fear Allah and do not ascribe yourself to somebody other than your father.’ Suhaib replied, ‘I would not like to say it even if I were given large amounts of money, but I say I was kidnapped in my childhood.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 422


167

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ ـ أَوْ أَتَحَنَّتُ بِهَا ـ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صِلَةٍ وَعَتَاقَةٍ وَصَدَقَةٍ، هَلْ لِي فِيهَا أَجْرٌ قَالَ حَكِيمٌ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ لَكَ مِنْ خَيْرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ، ان سے صالح نے بیان کیا ، کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک مردہ بکری پر ہوا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے چمڑے سے تم لوگوں نے کیوں نہیں فائدہ اٹھایا ؟ صحابہ نے عرض کیا ، کہ وہ تو مردار ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردار کا صرف کھانا منع ہے ۔

Narrated `Urwa bin Az-Zubair:

Hakim bin Hizam said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I used to do good deeds in the Pre-Islamic period of Ignorance, e.g., keeping good relations with my Kith and kin, manumitting slaves and giving alms. Shall I receive a reward for all that?” Allah’s Messenger (ﷺ) replied, “You embraced Islam with all the good deeds which you did in the past.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 423


168

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَرَّ بِشَاةٍ مَيِّتَةٍ فَقَالَ ‏”‏ هَلاَّ اسْتَمْتَعْتُمْ بِإِهَابِهَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا إِنَّهَا مَيِّتَةٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ إِنَّمَا حَرُمَ أَكْلُهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابن مسیب نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، وہ زمانہ آنے والا ہے جب ابن مریم ( عیسیٰ علیہ السلام ) تم میں ایک عادل اور منصف حاکم کی حیثیت سے اتریں گے ۔ وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے ، سوروں کو مار ڈالیں گے اور جزیہ کو ختم کر دیں گے ۔ اس وقت مال کی اتنی زیادتی ہو گی کہ کوئی لینے والا نہ رہے گا ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

Once Allah’s Messenger (ﷺ) passed by a dead sheep and said to the people, “Wouldn’t you benefit by its skin?” The people replied that it was dead. The Prophet (ﷺ) said, “But its eating only is illegal.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 424


169

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے طاؤس نے خبر دی ، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ فرماتے تھے کہعمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ فلاں شخص نے شراب فروخت کی ہے ، تو آپ نے فرمایا کہ اسے اللہ تعالیٰ تباہ و برباد کر دے ۔ کیا اسے معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ، اللہ تعالیٰ یہود کو برباد کرے کہ چربی ان پر حرام کی گئی تھی لیکن ان لوگوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “By Him in Whose Hands my soul is, son of Mary (Jesus) will shortly descend amongst you people (Muslims) as a just ruler and will break the Cross and kill the pig and abolish the Jizya (a tax taken from the non-Muslims, who are in the protection, of the Muslim government). Then there will be abundance of money and nobody will accept charitable gifts.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 425


17

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَقْبَلَتْ عِيرٌ، وَنَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْجُمُعَةَ، فَانْفَضَّ النَّاسُ إِلاَّ اثْنَىْ عَشَرَ رَجُلاً، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ‏}‏

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ، ان سے حصین نے بیان کیا ، ان سے سالم بن ابی الجعد نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ( تجارتی ) اونٹوں ( کا قافلہ ) آیا ۔ ہم اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ ( کے خطبہ ) میں شریک تھے ۔ بارہ صحابہ کے سوا باقی تمام حضرات ادھر چلے گئے اس پر یہ آیت اتری «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها وتركوك قائما» ” جب سوداگری یا تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں ۔ “

Narrated Jabir:

A caravan arrived (at Medina) while we were offering the Jumua prayer with the Prophet. The people left out for the caravan, with the exception of twelve persons. Then this Verse was revealed: ‘But when they see some bargain or some amusement, they disperse headlong to it and leave you standing.” (62.11)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 278


170

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي طَاوُسٌ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ بَلَغَ عُمَرَ أَنَّ فُلاَنًا بَاعَ خَمْرًا فَقَالَ قَاتَلَ اللَّهُ فُلاَنًا، أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ یہودیوں کو تباہ کرے ، ظالموں پر چربی حرام کر دی گئی تھی ، لیکن انہوں نے اسے بیچ کر اس کی قیمت کھائی ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Once `Umar was informed that a certain man sold alcohol. `Umar said, “May Allah curse him! Doesn’t he know that Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘May Allah curse the Jews, for Allah had forbidden them to eat the fat of animals but they melted it and sold it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 426


171

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ قَاتَلَ اللَّهُ يَهُودًا حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَبَاعُوهَا، وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا ‏”‏‏.‏

قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ قَاتَلَهُمْ اللَّهُ لَعَنَهُمْ قُتِلَ لُعِنَ الْخَرَّاصُونَ الْكَذَّابُونَ

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، انہیں عوف بن ابی حمید نے خبر دی ، انہیں سعید بن ابی حسن نے ، کہا کہمیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا ، اور کہا کہ اے ابوعباس ! میں ان لوگوں میں سے ہوں ، جن کی روزی اپنے ہاتھ کی صنعت پر موقوف ہے اور میں یہ مورتیں بناتا ہوں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس پر فرمایا کہ میں تمہیں صرف وہی بات بتلاؤں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جس نے بھی کوئی مورت بنائی تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک عذاب کرتا رہے گا جب تک وہ شخص اپنی مورت میں جان نہ ڈال دے اور وہ کبھی اس میں جان نہیں ڈال سکتا ( یہ سن کر ) اس شخص کا سانس چڑھ گیا اور چہرہ زرد پڑ گیا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ افسوس ! اگر تم مورتیں بنانی ہی چاہتے ہو تو ان درختوں کی اور ہر اس چیز کی جس میں جان نہیں ہے مورتیں بنا سکتے ہو ۔ ابوعبداللہ امام بخاری نے کہا کہ سعید بن ابی عروبہ نے نضر بن انس سے صرف یہی ایک حدیث سنی ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “May Allah curse the Jews, because Allah made fat illegal for them but they sold it and ate its price. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 427


172

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَخْبَرَنَا عَوْفٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبَّاسٍ إِنِّي إِنْسَانٌ، إِنَّمَا مَعِيشَتِي مِنْ صَنْعَةِ يَدِي، وَإِنِّي أَصْنَعُ هَذِهِ التَّصَاوِيرَ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ أُحَدِّثُكَ إِلاَّ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ سَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏ “‏ مَنْ صَوَّرَ صُورَةً فَإِنَّ اللَّهَ مُعَذِّبُهُ، حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ فِيهَا أَبَدًا ‏”‏‏.‏ فَرَبَا الرَّجُلُ رَبْوَةً شَدِيدَةً وَاصْفَرَّ وَجْهُهُ‏.‏ فَقَالَ وَيْحَكَ إِنْ أَبَيْتَ إِلاَّ أَنْ تَصْنَعَ، فَعَلَيْكَ بِهَذَا الشَّجَرِ، كُلِّ شَىْءٍ لَيْسَ فِيهِ رُوحٌ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ سَمِعَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ مِنَ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ هَذَا الْوَاحِدَ‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابوضحی نے ، ان سے مسروق نے ، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہجب سورۃ البقرہ کی تمام آیتیں نازل ہو چکیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ شراب کی سوداگری حرام قرار دی گئی ہے ۔

Narrated Sa`id bin Abu Al-Hasan:

While I was with Ibn `Abbas a man came and said, “O father of `Abbas! My sustenance is from my manual profession and I make these pictures.” Ibn `Abbas said, “I will tell you only what I heard from Allah’s Messenger (ﷺ) . I heard him saying, ‘Whoever makes a picture will be punished by Allah till he puts life in it, and he will never be able to put life in it.’ ” Hearing this, that man heaved a sigh and his face turned pale. Ibn `Abbas said to him, “What a pity! If you insist on making pictures I advise you to make pictures of trees and any other unanimated objects.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 428


173

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ لَمَّا نَزَلَتْ آيَاتُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ عَنْ آخِرِهَا خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ حُرِّمَتِ التِّجَارَةُ فِي الْخَمْرِ ‏”‏‏.‏

مجھ سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سلیم نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن امیہ نے ، ان سے سعید بن ابی سعید نے ، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ تین طرح کے لوگ ایسے ہوں گے جن کا قیامت کے دن میں مدعی بنوں گا ، ایک وہ شخص جس نے میرے نام پر عہد کیا اور وہ توڑ دیا ، وہ شخص جس نے کسی آزاد انسان کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی اور وہ شخص جس نے کوئی مزدور اجرت پر رکھا ، اس سے پوری طرح کام لیا ، لیکن اس کی مزدوری نہیں دی ۔

Narrated `Aisha:

When the last verses of Surat-al-Baqara were revealed, the Prophet (ﷺ) went out (of his house to the Mosque) and said, “The trade of alcohol has become illegal.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 429


174

حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ قَالَ اللَّهُ ثَلاَثَةٌ أَنَا خَصْمُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، رَجُلٌ أَعْطَى بِي ثُمَّ غَدَرَ، وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَكَلَ ثَمَنَهُ، وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَاسْتَوْفَى مِنْهُ، وَلَمْ يُعْطِ أَجْرَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہقیدیوں میں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں ۔ پہلے تو وہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو ملیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “Allah says, ‘I will be against three persons on the Day of Resurrection: -1. One who makes a covenant in My Name, but he proves treacherous. -2. One who sells a free person (as a slave) and eats the price, -3. And one who employs a laborer and gets the full work done by him but does not pay him his wages.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 430


175

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ فِي السَّبْىِ صَفِيَّةُ، فَصَارَتْ إِلَى دَحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، ثُمَّ صَارَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہیر نے بیان کیا کہ مجھے ابن محیریز نے خبر دی اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، کہوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے ۔ ( ایک انصاری صحابی نے ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! لڑائی میں ہم لونڈیوں کے پاس جماع کے لیے جاتے ہیں ۔ ہمارا ارادہ انہیں بیچنے کا بھی ہوتا ہے ۔ تو آپ عزل کر لینے کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اچھا تم لوگ ایسا کرتے ہو ؟ اگر تم ایسا نہ کرو پھر بھی کوئی حرج نہیں ۔ اس لیے کہ جس روح کی بھی پیدائش اللہ تعالیٰ نے قسمت میں لکھ دی ہے وہ پیدا ہو کر ہی رہے گی ۔

Narrated Anas:

Amongst the captives was Safiya. First she was given to Dihya Al-Kalbi and then to the Prophet.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 431


176

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ مُحَيْرِيزٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُصِيبُ سَبْيًا، فَنُحِبُّ الأَثْمَانَ، فَكَيْفَ تَرَى فِي الْعَزْلِ فَقَالَ ‏ “‏ أَوَإِنَّكُمْ تَفْعَلُونَ ذَلِكَ لاَ عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا ذَلِكُمْ، فَإِنَّهَا لَيْسَتْ نَسَمَةٌ كَتَبَ اللَّهُ أَنْ تَخْرُجَ إِلاَّ هِيَ خَارِجَةٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے سلمہ بن کہیل نے ، ان سے عطاء نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدبر غلام بیچا تھا ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

that while he was sitting with Allah’s Messenger (ﷺ) he said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We get female captives as our share of booty, and we are interested in their prices, what is your opinion about coitus interrupt us?” The Prophet (ﷺ) said, “Do you really do that? It is better for you not to do it. No soul that which Allah has destined to exist, but will surely come into existence.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 432


177

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَاعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمُدَبَّرَ‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے ، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا تھا کہمدبر غلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچا تھا ۔

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) sold a Mudabbar (on behalf of his master who was still living and in need of money).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 433


178

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ بَاعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

مجھ سے زہیر بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے صالح نے بیان کیا کہ ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عبیداللہ نے خبر دی ، انہیں زید بن خالد اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہان دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ سے غیر شادی شدہ باندی کے متعلق جو زنا کر لے سوال کیا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ ، پھر اگر وہ زنا کر لے تو اسے کوڑے لگاؤ ۔ اور پھر اسے بیچ دو ۔ ( آخری جملہ آپ نے ) تیسری یا چوتھی مرتبہ کے بعد ( فرمایا تھا ) ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) sold a Mudabbar.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 434


179

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَ ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ رضى الله عنهما أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا، سَمِعَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُسْأَلُ عَنِ الأَمَةِ تَزْنِي وَلَمْ تُحْصَنْ قَالَ ‏ “‏ اجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا بَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے لیث نے خبر دی ، انہیں سعید نے ، انہیں ان کے والد نے ، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے خود سنا ہے کہ جب کوئی باندی زنا کرائے اور وہ ثابت ہو جائے تو اس پر حد زنا جاری کی جائے ، البتہ اسے لعنت ملامت نہ کی جائے ۔ پھر اگر وہ زنا کرائے تو اس پر اس مرتبہ بھی حد جاری کی جائے ، لیکن کسی قسم کی لعنت ملامت نہ کی جائے ۔ تیسری مرتبہ بھی اگر زنا کرے اور زنا ثابت ہو جائے تو اسے بیچ ڈالے خواہ بال کی ایک رسی کے بدلے ہی کیوں نہ ہو ۔

Narrated Zaid bin Khalid and Abu Huraira:

that Allah’s Messenger (ﷺ) was asked about an unmarried slave-girl who committed illegal sexual intercourse. They heard him saying, “Flog her, and if she commits illegal sexual intercourse after that, flog her again, and on the third (or the fourth) offense, sell her.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 435


18

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ طَعَامِ بَيْتِهَا، غَيْرَ مُفْسِدَةٍ، كَانَ لَهَا أَجْرُهَا بِمَا أَنْفَقَتْ، وَلِزَوْجِهَا بِمَا كَسَبَ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ، لاَ يَنْقُصُ بَعْضُهُمْ أَجْرَ بَعْضٍ شَيْئًا ‏”‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابووائل نے ، ان سے مسروق نے ، اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب عورت اپنے گھر کا کھانا ( غلہ وغیرہ ) بشرطیکہ گھر بگاڑنے کی نیت نہ ہو خرچ کرے تو اسے خرچ کرنے کا ثواب ملتا ہے اور اس کے شوہر کو کمانے کا اور خزانچی کو بھی ایسا ہی ثواب ملتا ہے ایک کا ثواب دوسرے کے ثواب کو کم نہیں کرتا ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) said, “If a woman gives in charity from her house meals without wasting (i.e. being extravagant), she will get the reward for her giving, and her husband will also get the reward for his earning and the storekeeper will also get a similar reward. The acquisition of the reward of none of them will reduce the reward of the others.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 279


180

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ، فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ، وَلاَ يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالغفار بن داؤد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن ابی عمرو نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ نے قلعہ فتح کرا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا کے حسن کی تعریف کی گئی ۔ ان کا شوہر قتل ہو گیا تھا ۔ وہ خود ابھی دلہن تھیں ۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے لیے پسند کر لیا ۔ پھر روانگی ہوئی ۔ جب آپ سد الروحاء پہنچے تو پڑاؤ ہوا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں ان کے ساتھ خلوت کی ۔ پھر ایک چھوٹے دستر خوان پر حیس تیار کر کے رکھوایا ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ اپنے قریب کے لوگوں کو ولیمہ کی خبر کر دو ۔ صفیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ نکاح کا یہی ولیمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۔ پھر جب ہم مدینہ کی طرف چلے تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباء سے صفیہ رضی اللہ عنہا کے لیے پردہ کرایا ۔ اور اپنے اونٹ کو پاس بٹھا کر اپنا ٹخنہ بچھا دیا ۔ صفیہ رضی اللہ عنہا اپنا پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ٹخنے پر رکھ کر سوار ہو گئیں ۔

Narrated Abu Huraira:

I heard the Prophet (ﷺ) saying, “If a slave-girl of yours commits illegal sexual intercourse and her illegal sexual intercourse is proved, she should be lashed, and after that nobody should blame her, and if she commits illegal sexual intercourse the second time, she should be lashed and nobody should blame her after that, and if she does the offense for the third time and her illegal sexual intercourse is proved, she should be sold even for a hair rope.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 436


181

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىِّ بْنِ أَخْطَبَ، وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا، وَكَانَتْ عَرُوسًا، فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِنَفْسِهِ فَخَرَجَ بِهَا، حَتَّى بَلَغْنَا سَدَّ الرَّوْحَاءِ حَلَّتْ، فَبَنَى بِهَا، ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ آذِنْ مَنْ حَوْلَكَ ‏”‏‏.‏ فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى صَفِيَّةَ، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَوِّي لَهَا وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ، ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُكْبَتَهُ، فَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَى رُكْبَتِهِ، حَتَّى تَرْكَبَ‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا ، اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، فتح مکہ کے سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آپ کا قیام ابھی مکہ ہی میں تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے شراب ، مردار ، سور اور بتوں کا بیچنا حرام قرار دے دیا ہے ۔ اس پر پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ ! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے ؟ اسے ہم کشتیوں پر ملتے ہیں ۔ کھالوں پر اس سے تیل کا کام لیتے ہیں اور لوگ اس سے اپنے چراغ بھی جلاتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں وہ حرام ہے ۔ اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ یہودیوں کو برباد کرے اللہ تعالیٰ نے جب چربی ان پر حرام کی تو ان لوگوں نے پگھلا کر اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی ۔ ابوعاصم نے کہا کہ ہم سے عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے یزید نے بیان کیا ، انہیں عطاء نے لکھا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) came to Khaibar and when Allah made him victorious and he conquered the town by breaking the enemy’s defense, the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtab was mentioned to him and her husband had been killed while she was a bride. Allah’s Messenger (ﷺ) selected her for himself and he set out in her company till he reached Sadd-ar-Rawha’ where her menses were over and he married her. Then Hais (a kind of meal) was prepared and served on a small leather sheet (used for serving meals). Allah’s Messenger (ﷺ) then said to me, “Inform those who are around you (about the wedding banquet).” So that was the marriage banquet given by Allah’s Messenger (ﷺ) for (his marriage with) Safiya. After that we proceeded to Medina and I saw that Allah’s Messenger (ﷺ) was covering her with a cloak while she was behind him. Then he would sit beside his camel and let Safiya put her feet on his knees to ride (the camel).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 437


182

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ، وَهُوَ بِمَكَّةَ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِيرِ وَالأَصْنَامِ ‏”‏‏.‏ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ فَإِنَّهَا يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لاَ، هُوَ حَرَامٌ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ ذَلِكَ ‏”‏ قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ شُحُومَهَا جَمَلُوهُ ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، كَتَبَ إِلَىَّ عَطَاءٌ سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں ابی بکر بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ، زانیہ کی اجرت اور کاہن کی اجرت سے منع فرمایا تھا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ), in the year of the Conquest of Mecca, saying, “Allah and His Apostle made illegal the trade of alcohol, dead animals, pigs and idols.” The people asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What about the fat of dead animals, for it was used for greasing the boats and the hides; and people use it for lights?” He said, “No, it is illegal.” Allah’s Messenger (ﷺ) further said, “May Allah curse the Jews, for Allah made the fat (of animals) illegal for them, yet they melted the fat and sold it and ate its price.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 438


183

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عون بن ابی حجیفہ نے خبر دی ، کہا کہمیں نے اپنے والد کو دیکھا کہ ایک پچھنا لگانے والے ( غلام ) کو خرید رہے ہیں ۔ اس پر میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون کی قیمت ، کتے کی قیمت ، باندی کی ( ناجائز ) کمائی سے منع فرمایا تھا ۔ اور گودنے والیوں اور گدوانے والیوں ، سود لینے والوں اور دینے والوں پر لعنت کی تھی اور تصویر بنانے والے پر بھی لعنت کی تھی ۔

Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade taking the price of a dog, money earned by prostitution and the earnings of a soothsayer.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 439


184

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى حَجَّامًا، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ،‏.‏ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ، وَثَمَنِ الْكَلْبِ، وَكَسْبِ الأَمَةِ، وَلَعَنَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ، وَآكِلَ الرِّبَا، وَمُوكِلَهُ، وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ‏.‏

Narrated `Aun bin Abu Juhaifa:

I saw my father buying a slave whose profession was cupping, and ordered that his instruments (of cupping) be broken. I asked him the reason for doing so. He replied, “Allah’s Messenger (ﷺ) prohibited taking money for blood, the price of a dog, and the earnings of a slave-girl by prostitution; he cursed her who tattoos and her who gets tattooed, the eater of Riba (usury), and the maker of pictures.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 440


19

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ كَسْبِ زَوْجِهَا عَنْ غَيْرِ أَمْرِهِ، فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِهِ ‏”‏‏.‏

مجھ سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، ان سے معمر نے بیان کیا ، ان سے ہمام نے بیان کیا ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر عورت اپنے شوہر کی کمائی اس کی اجازت کے بغیر بھی ( اللہ کے راستے میں ) خرچ کرتی ہے تو اسے آدھا ثواب ملتا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “If a woman gives something (i.e. in charity) from her husband’s earnings without his permission, she will get half his reward.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 280


2

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ـ رضى الله عنه ـ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ آخَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ الرَّبِيعِ إِنِّي أَكْثَرُ الأَنْصَارِ مَالاً، فَأَقْسِمُ لَكَ نِصْفَ مَالِي، وَانْظُرْ أَىَّ زَوْجَتَىَّ هَوِيتَ نَزَلْتُ لَكَ عَنْهَا، فَإِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا‏.‏ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لاَ حَاجَةَ لِي فِي ذَلِكَ، هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ سُوقُ قَيْنُقَاعَ‏.‏ قَالَ فَغَدَا إِلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَأَتَى بِأَقِطٍ وَسَمْنٍ ـ قَالَ ـ ثُمَّ تَابَعَ الْغُدُوَّ، فَمَا لَبِثَ أَنْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ تَزَوَّجْتَ ‏”‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَمَنْ ‏”‏‏.‏ قَالَ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ كَمْ سُقْتَ ‏”‏‏.‏ قَالَ زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ‏.‏ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے دادا ( ابرہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہجب ہم مدینہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور سعد بن ربیع انصاری کے درمیان بھائی چارہ کرا دیا ۔ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں انصار کے سب سے زیادہ مالدار لوگوں میں سے ہوں ۔ اس لیے اپنا آدھا مال میں آپ کو دیتا ہوں اور آپ خود دیکھ لیں کہ میری دو بیویوں میں سے آپ کو کون زیادہ پسند ہے ۔ میں آپ کے لیے انہیں اپنے سے الگ کر دوں گا ( یعنی طلاق دے دوں گا ) جب ان کی عدت پوری ہو جائے تو آپ ان سے نکاح کر لیں ۔ بیان کیا کہ اس پر عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، مجھے ان کی ضرورت نہیں ۔ کیا یہاں کوئی بازار ہے جہاں کاروبار ہوتا ہو ؟ سعد رضی اللہ عنہ نے ” سوق قینقاع “ کا نام لیا ۔ بیان کیا کہ جب صبح ہوئی تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ پنیر اور گھی لائے ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر وہ تجارت کے لیے بازار آنے جانے لگے ۔ کچھ دنوں کے بعد ایک دن وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو زرد رنگ کا نشان ( کپڑے یا جسم پر ) تھا ۔ رسول اللہ نے دریافت فرمایا کیا تم نے شادی کر لی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کس سے ؟ بولے کہ ایک انصاری خاتون سے ۔ دریافت فرمایا اور مہر کتنا دیا ہے ؟ عرض کیا کہ ایک گٹھلی برابر سونا دیا ہے یا ( یہ کہا کہ ) سونے کی ایک گٹھلی دی ہے ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اچھا تو ولیمہ کر خواہ ایک بکری ہی کا ہو ۔

Narrated Ibrahim bin Sa`d from his father from his grandfather:

`Abdur Rahman bin `Auf said, “When we came to Medina as emigrants, Allah’s Messenger (ﷺ) established a bond of brotherhood between me and Sa`d bin Ar-Rabi`. Sa`d bin Ar-Rabi` said (to me), ‘I am the richest among the Ansar, so I will give you half of my wealth and you may look at my two wives and whichever of the two you may choose I will divorce her, and when she has completed the prescribed period (before marriage) you may marry her.’ `Abdur-Rahman replied, “I am not in need of all that. Is there any marketplace where trade is practiced?’ He replied, “The market of Qainuqa.” `Abdur- Rahman went to that market the following day and brought some dried buttermilk (yogurt) and butter, and then he continued going there regularly. Few days later, `Abdur-Rahman came having traces of yellow (scent) on his body. Allah’s Messenger (ﷺ) asked him whether he had got married. He replied in the affirmative. The Prophet (ﷺ) said, ‘Whom have you married?’ He replied, ‘A woman from the Ansar.’ Then the Prophet (ﷺ) asked, ‘How much did you pay her?’ He replied, ‘(I gave her) a gold piece equal in weigh to a date stone (or a date stone of gold)! The Prophet (ﷺ) said, ‘Give a Walima (wedding banquet) even if with one sheep .’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 264


20

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْكِرْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ رِزْقُهُ أَوْ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن یعقوب کرمانی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حسان بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے یونس نے بیان کیا ، ان سے محمد بن مسلم نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کیا کہمیں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ جو شخص اپنی روزی میں کشادگی چاہتا ہو یا عمر کی دارازی چاہتا ہو تو اسے چاہئیے کہ صلہ رحمی کرے ۔

Narrated Anas bin Malik:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “whoever desires an expansion in his sustenance and age, should keep good relations with his Kith and kin.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 281


21

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ ذَكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ فِي السَّلَمِ فَقَالَ حَدَّثَنِي الأَسْوَدُ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اشْتَرَى طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ إِلَى أَجَلٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعًا مِنْ حَدِيدٍ‏.‏

ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا کہابراہیم نخعی کی مجلس میں ہم نے ادھار لین دین میں ( سامان ) گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسود نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے کچھ غلہ ایک مدت مقرر کر کے ادھا خریدا اور اپنی لوہے کی ایک زرہ اس کے پاس گروی رکھی ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) purchased food grains from a Jew on credit and mortgaged his iron armor to him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 282


22

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، ح‏.‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ أَبُو الْيَسَعِ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ مَشَى إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِخُبْزِ شَعِيرٍ، وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ، وَلَقَدْ رَهَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم دِرْعًا لَهُ بِالْمَدِينَةِ عِنْدَ يَهُودِيٍّ، وَأَخَذَ مِنْهُ شَعِيرًا لأَهْلِهِ، وَلَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏ “‏ مَا أَمْسَى عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم صَاعُ بُرٍّ وَلاَ صَاعُ حَبٍّ، وَإِنَّ عِنْدَهُ لَتِسْعَ نِسْوَةٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) اور مجھ سے محمد بن عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسباط ابوالیسع بصریٰ نے ، کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے ، انہوں نے قتادہ سے ، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جَو کی روٹی اور بدبودار چربی ( سالن کے طور پر ) لے گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت اپنی زرہ مدینہ میں ایک یہودی کے یہاں گروی رکھی تھی اور اس سے اپنے گھر والوں کے لیے قرض لیا تھا ۔ میں نے خود آپ کو یہ فرماتے سنا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے میں کوئی شام ایسی نہیں آئی جس میں ان کے پاس ایک صاع گیہوں یا ایک صاع کوئی غلہ موجود رہا ہو ، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھر والیوں کی تعداد نو تھی ۔

Narrated Qatada:

Anas went to the Prophet (ﷺ) with barley bread having some dissolved fat on it. The Prophet (ﷺ) had mortgaged his armor to a Jew in Medina and took from him some barley for his family. Anas heard him saying, “The household of Muhammad did not possess even a single Sa of wheat or food grains for the evening meal, although he has nine wives to look after.” (See Hadith No. 685)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 283


23

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمَّا اسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ قَالَ لَقَدْ عَلِمَ قَوْمِي أَنَّ حِرْفَتِي لَمْ تَكُنْ تَعْجِزُ عَنْ مَئُونَةِ أَهْلِي، وَشُغِلْتُ بِأَمْرِ الْمُسْلِمِينَ، فَسَيَأْكُلُ آلُ أَبِي بَكْرٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَيَحْتَرِفُ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ‏.‏

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہجب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خلفیہ ہوئے تو فرمایا ، میری قوم جانتی ہے کہ میرا ( تجارتی ) کاروبار میرے گھر والوں کی گذران کے لیے کافی رہا ہے ، لیکن اب میں مسلمانوں کے کام میں مشغول ہو گیا ہوں ، اس لیے آل ابوبکر اب بیت المال میں سے کھائے گی ، اور ابوبکر مسلمانوں کا مال تجارت بڑھاتا رہے گا ۔

Narrated `Aisha:

When Abu Bakr As-Siddiq was chosen Caliph, he said, “My people know that my profession was not incapable of providing substance to my family. And as I will be busy serving the Muslim nation, my family will eat from the National Treasury of Muslims, and I will practice the profession of serving the Muslims.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 284


24

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عُمَّالَ أَنْفُسِهِمْ، وَكَانَ يَكُونُ لَهُمْ أَرْوَاحٌ فَقِيلَ لَهُمْ لَوِ اغْتَسَلْتُمْ‏.‏ رَوَاهُ هَمَّامٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ‏.‏

مجھ سے محمد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا ، ان سے عروہ نے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے کام اپنے ہی ہاتھوں سے کیا کرتے تھے اور ( زیادہ محنت و مشقت کی وجہ سے ) ان کے جسم سے ( پسینے کی ) بو آ جاتی تھی ۔ اس لیے ان سے کہا گیا کہ اگر تم غسل کر لیا کرو تو بہتر ہو گا ۔ اس کی روایت ہمام نے اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے باپ سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کی ہے ۔

Narrated Aisha:

The companions of Allah’s Messenger (ﷺ) used to practice manual labor, so their sweat used to smell, and they were advised to take a bath.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 285


25

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ، وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ دَاوُدَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ كَانَ يَأْكُلُ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی ، انہیں ثور نے خبر دی ، انہیں خالد بن معدان نے اور انہیں مقدام رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی انسان نے اس شخص سے بہتر روزی نہیں کھائی ، جو خود اپنے ہاتھوں سے کما کر کھاتا ہے اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام بھی اپنے ہاتھ سے کام کر کے روزی کھایا کرتے تھے ۔

Narrated Al-Miqdam:

The Prophet (ﷺ) said, “Nobody has ever eaten a better meal than that which one has earned by working with one’s own hands. The Prophet (ﷺ) of Allah, David used to eat from the earnings of his manual labor.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 286


26

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَنَّ دَاوُدَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ كَانَ لاَ يَأْكُلُ إِلاَّ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں معمر نے خبر دی ، انہیں ہمام بن منبہ نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہداؤد علیہ السلام صرف اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھایا کرتے تھے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The Prophet (ﷺ) David used not to eat except from the earnings of his manual labor.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 287


27

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لأَنْ يَحْتَطِبَ أَحَدُكُمْ حُزْمَةً عَلَى ظَهْرِهِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ أَحَدًا، فَيُعْطِيَهُ أَوْ يَمْنَعَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام ابی عبید نے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جو لکڑی کا گھٹا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے ، اس سے بہتر ہے جو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائے چاہئیے وہ اسے کچھ دیدے یا نہ دے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “No doubt, it is better for any one of you to cut a bundle of wood and carry it over his back rather than to ask someone who may or may not give him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 288


28

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ أَحْبُلَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی اپنی رسیوں کو سنبھال لے اور ان میں لکڑی باندھ کر لائے تو وہ اس سے بہتر ہے جو لوگوں سے مانگتا ہے پھرتا ہے ۔

Narrated Az-Zubair bin Al-Awwam:

The Prophet (ﷺ) said, “One would rather take a rope and cut wood and carry it than ask others).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 289


29

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ رَحِمَ اللَّهُ رَجُلاً سَمْحًا إِذَا بَاعَ، وَإِذَا اشْتَرَى، وَإِذَا اقْتَضَى ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر رحم کرے جو بیچتے وقت اور خریدتے وقت اور تقاضا کرتے وقت فیاضی اور نرمی سے کام لیتا ہے ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “May Allah’s mercy be on him who is lenient in his buying, selling, and in demanding back his money.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 290


3

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ فَآخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيِّ، وَكَانَ سَعْدٌ ذَا غِنًى، فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ أُقَاسِمُكَ مَالِي نِصْفَيْنِ، وَأُزَوِّجُكَ‏.‏ قَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ‏.‏ فَمَا رَجَعَ حَتَّى اسْتَفْضَلَ أَقِطًا وَسَمْنًا، فَأَتَى بِهِ أَهْلَ مَنْزِلِهِ، فَمَكَثْنَا يَسِيرًا ـ أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ ـ فَجَاءَ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَهْيَمْ ‏”‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ مَا سُقْتَ إِلَيْهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ، أَوْ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، ان سے زہیر نے بیان کیا ، ان سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ مدینہ آئے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھائی چارہ سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ سے کرا دیا ۔ سعد رضی اللہ عنہ مالدار آدمی تھے ۔ انہوں نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے کہا میں اور آپ میرے مال سے آدھا آدھا لے لیں ۔ اور میں ( اپنی ایک بیوی سے ) آپ کی شادی کرا دوں ۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے اس کے جواب میں کہا اللہ تعالیٰ آپ کے اہل اور آپ کے مال میں برکت عطا فرمائے ، مجھے تو آپ بازار کا راستہ بتا دیجئیے ، پھر وہ بازار سے اس وقت تک واپس نہ ہوئے جب تک نفع میں کافی پنیر اور گھی نہ بچا لیا ۔ اب وہ اپنے گھر والوں کے پاس آئے کچھ دن گزرے ہوں گے یا اللہ نے جتنا چاہا ۔ اس کے بعد وہ آئے کہ ان پر زردی کا نشان تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ زردی کیسی ہے ؟ عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ انہیں مہر میں کیا دیا ہے ؟ عرض کیا ” سونے کی ایک گٹھلی “ یا ( یہ کہا کہ ) ” ایک گٹھلی برابر سونا “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اب ولیمہ کر ، اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو ۔

Narrated Anas:

When `Abdur-Rahman bin `Auf came to Medina, the Prophet (ﷺ) established a bond of brotherhood between him and Sa`d bin Ar-Rabi al-Ansari. Sa`d was a rich man, so he said to `Abdur-Rahman, “I will give you half of my property and will help you marry.” `Abdur-Rahman said (to him), “May Allah bless you in your family and property. Show me the market.” So `Abdur-Rahman did not return from the market) till he gained some dried buttermilk (yogurt) and butter (through trading). He brought that to his house-hold. We stayed for sometime (or as long as Allah wished), and then `Abdur-Rahman came, scented with yellowish perfume. The Prophet (ﷺ) said (to him) “What is this?” He replied, “I got married to an Ansari woman.” The Prophet (ﷺ) asked, “What did you pay her?” He replied, “A gold stone or gold equal to the weight of a date stone.” The Prophet (ﷺ) said (to him), “Give a wedding banquet even if with one sheep.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 265


30

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، أَنَّ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ تَلَقَّتِ الْمَلاَئِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ قَالُوا أَعَمِلْتَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا قَالَ كُنْتُ آمُرُ فِتْيَانِي أَنْ يُنْظِرُوا وَيَتَجَاوَزُوا عَنِ الْمُوسِرِ قَالَ قَالَ فَتَجَاوَزُوا عَنْهُ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو مَالِكٍ عَنْ رِبْعِيٍّ ‏”‏ كُنْتُ أُيَسِّرُ عَلَى الْمُوسِرِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ ‏”‏‏.‏ وَتَابَعَهُ شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ رِبْعِيٍّ‏.‏ وَقَالَ أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ رِبْعِيٍّ ‏”‏ أُنْظِرُ الْمُوسِرَ، وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ نُعَيْمُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ رِبْعِيٍّ ‏”‏ فَأَقْبَلُ مِنَ الْمُوسِرِ، وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا کہا کہ ہم سے منصور نے ، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا اور ان سے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم سے پہلے گذشتہ امتوں کے کسی شخص کی روح کے پاس ( موت کے وقت ) فرشتے آئے اور پوچھا کہ تو نے کچھ اچھے کام بھی کئے ہیں ؟ روح نے جواب دیا کہ میں اپنے نوکروں سے کہا کرتا تھا کہ وہ مالدار لوگوں کو ( جو ان کے مقروض ہوں ) مہت دے دیا کریں اور ان پر سختی نہ کریں ۔ اور محتاجوں کو معاف کر دیا کریں ۔ روای نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر فرشتوں نے بھی اس سے درگزر کیا اور سختی نہیں کی اور ابومالک نے ربعی سے ( اپنی روایت میں یہ الفاظ ) بیان کئے ہیں ” کھاتے کماتے کے ساتھ ( اپنا حق لیتے وقت ) نرم معاملہ کرتا تھا اور تنگ حال مقروض کو مہلت دیتا تھا ۔ اس کی متابعت شعبہ نے کی ہے ۔ ان سے عبدالملک نے اور ان سے ربعی نے بیان کیا ، ابوعوانہ نے کہا کہ ان سے عبدالملک نے ربعی سے بیان کیا کہ ( اس روح نے یہ الفاظ کہے تھے ) میں کھاتے کماتے کو مہلت دے دیتا تھا اور تنگ حال والے مقروض سے درگزر کرتا تھا اور نعیم بن ابی ہند نے بیان کیا ، ان سے ربعی نے ( کہ روح نے یہ الفاظ کہے تھے ) میں کھاتے کماتے لوگوں کے ( جن پر میرا کوئی حق واجب ہوتا ) عذر قبول کر لیا کرتا تھا اور تنگ حال والے سے درگزر کر دیتا تھا ۔

Narrated Hudhaifa:

The Prophet (ﷺ) said, “Before your time the angels received the soul of a man and asked him, ‘Did you do any good deeds (in your life)?’ He replied, ‘I used to order my employees to grant time to the rich person to pay his debts at his convenience.’ So Allah said to the angels; “Excuse him.” Rabi said that (the dead man said), ‘I used to be easy to the rich and grant time to the poor.’ Or, in another narration, ‘grant time to the well-off and forgive the needy,’ or, ‘accept from the well-off and forgive the needy.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 291


31

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ كَانَ تَاجِرٌ يُدَايِنُ النَّاسَ، فَإِذَا رَأَى مُعْسِرًا قَالَ لِفِتْيَانِهِ تَجَاوَزُوا عَنْهُ، لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا، فَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ہشام بن عمار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ولید زبیدی نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ایک تاجر لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا جب کسی تنگ دست کو دیکھتا تو اپنے نوکروں سے کہہ دیتا کہ اس سے درگزر کر جاؤ ۔ شاید کہ اللہ تعالیٰ بھی ہم سے ( آخرت میں ) درگزر فرمائے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ( اس کے مرنے کے بعد ) اس کو بخش دیا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “There was a merchant who used to lend the people, and whenever his debtor was in straitened circumstances, he would say to his employees, ‘Forgive him so that Allah may forgive us.’ So, Allah forgave him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 292


32

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، رَفَعَهُ إِلَى حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا ـ أَوْ قَالَ حَتَّى يَتَفَرَّقَا ـ فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ان سے صالح ابوخلیل نے ، ان سے عبیداللہ بن حارث نے ، انہوں نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، خریدنے اور بیچنے والوں کو اس وقت تک اختیار ( بیع ختم کر دینے کا ) ہے جب تک دونوں جدا نہ ہوں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( «ما لم يتفرقا» کے بجائے ) «حتى يتفرقا» فرمایا ۔ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا ) پس اگر دونوں نے سچائی سے کام لیا اور ہر بات صاف صاف کھول دی تو ان کی خریدوفروخت میں برکت ہوتی ہے لیکن اگر کوئی بات چھپا رکھی یا جھوٹ کہی تو ان کی برکت ختم کر دی جاتی ہے ۔

Narrated Hakim bin Hizam:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The seller and the buyer have the right to keep or return goods as long as they have not parted or till they part; and if both the parties spoke the truth and described the defects and qualities (of the goods), then they would be blessed in their transaction, and if they told lies or hid something, then the blessings of their transaction would be lost.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 293


33

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ، وَهْوَ الْخِلْطُ مِنَ التَّمْرِ، وَكُنَّا نَبِيعُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ، وَلاَ دِرْهَمَيْنِ بِدِرْهَمٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے ، ان سے ابوسلمہ نے ، ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہمیں ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ) مختلف قسم کی کھجوریں ایک ساتھ ملا کرتی تھیں اور ہم دو صاع کھجور ایک صاع کے بدلے میں بیچ دیا کرتے تھے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو صاع ایک صاع کے بدلہ میں نہ بیچی جائے اور نہ دو درہم ایک درہم کے بدلے بیچے جائیں ۔

Narrated Abu Sa`id:

We used to be given mixed dates (from the booty) and used to sell (barter) two Sas of those dates) for one Sa (of good dates). The Prophet (ﷺ) said (to us), “No (bartering of) two Sas for one Sa nor two Dirhams for one Dirham is permissible”, (as that is a kind of usury). (See Hadith No. 405).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 294


34

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يُكْنَى أَبَا شُعَيْبٍ فَقَالَ لِغُلاَمٍ لَهُ قَصَّابٍ اجْعَلْ لِي طَعَامًا يَكْفِي خَمْسَةً، فَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَدْعُوَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَإِنِّي قَدْ عَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ‏.‏ فَدَعَاهُمْ، فَجَاءَ مَعَهُمْ رَجُلٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ هَذَا قَدْ تَبِعَنَا، فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ فَأْذَنْ لَهُ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ يَرْجِعَ رَجَعَ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ لاَ، بَلْ قَدْ أَذِنْتُ لَهُ‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا ، اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہانصار میں سے ایک صحابی جن کی کنیت ابوشعیب رضی اللہ عنہ تھی ، تشریف لائے اور اپنے غلام سے جو قصاب تھا ۔ فرمایا کہ میرے لیے اتنا کھانا تیار کر جو پانچ آدمی کے لیے کافی ہو ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اور آپ کے ساتھ اور چار آدمیوں کی دعوت کا ارادہ کیا ، کیونکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر بھوک کا اثر نمایاں دیکھا ہے ۔ چنانچہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک اور صاحب بھی آ گئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے ساتھ ایک اور صاحب زائد آ گئے ہیں ۔ مگر آپ چاہیں تو انہیں بھی اجازت دے سکتے ہیں ، اور اگر چاہیں تو واپس کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نہیں ، بلکہ میں انہیں بھی اجازت دیتا ہوں ۔

Narrated Abu Mas`ud:

An Ansari man, called Abu Shu’aib, came and told his butcher slave, “Prepare meals sufficient for five persons, for I want to invite the Prophet (ﷺ) along with four other persons as I saw signs of hunger on his face.” Abu Shu’aib invited them and another person came along with them. The Prophet (ﷺ) said (to Abu Shu’aib), This man followed us, so if you allow him, he will join us, and if you want him to return, he will go back.” Abu Shu’aib said, “No, I have allowed him (i.e. he, too, is welcomed to the meal).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 295


35

حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْخَلِيلِ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا ـ أَوْ قَالَ حَتَّى يَتَفَرَّقَا ـ فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا ‏”‏‏.‏

ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے قتادہ نے ، کہا کہ میں نے ابوخلیل سے سنا ، وہ عبداللہ بن حارث سے نقل کرتے تھے اور وہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، خریدوفروخت کرنے والوں کو اختیار ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں ( کہ بیع فسخ کر دیں یا رکھیں ) یا آپ نے ( «ما لم يتفرقا» کے بجائے ) «حتى يتفرقا» فرمایا ۔ پس اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور ہر بات کھول کھول کر بیان کی تو ان کی خریدوفروخت میں برکت ہو گی اور اگر انہوں نے کچھ چھپائے رکھا یا جھوٹ بولا تو ان کے خریدوفروخت کی برکت ختم کر دی جائے گی ۔

Narrated Hakim bin Hizam:

The Prophet (ﷺ) aid, “The buyer and the seller have the option to cancel or to confirm the deal, as long as they have not parted or till they part, and if they spoke the truth and told each other the defects of the things, then blessings would be in their deal, and if they hid something and told lies, the blessing of the deal would be lost.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 296


36

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لاَ يُبَالِي الْمَرْءُ بِمَا أَخَذَ الْمَالَ، أَمِنْ حَلاَلٍ أَمْ مِنْ حَرَامٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا ، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ مال اس نے کہاں سے لیا ، حلال طریقہ سے یا حرام طریقہ سے ۔

Narrated Abu Hurairah (ra):The Prophet (ﷺ) said “Certainly a time will come when people will not bother to know from where they earned the money, by lawful means or unlawful means.” (See Hadith no. 2050)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 296


37

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ آخِرُ الْبَقَرَةِ قَرَأَهُنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَيْهِمْ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابوالضحیٰ نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہجب ( سورۃ ) بقرہ کی آخری آیتیں «الذين يأكلون الربا *** الخ» نازل ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صحابہ رضی اللہ عنہم کو مسجد میں پڑھ کر سنایا ۔ اس کے بعد ان پر شراب کی تجارت حرام کر دیا ۔

Narrated Aisha:

When the last Verses of Surat al- Baqara were revealed, the Prophet (ﷺ) recited them in the mosque and proclaimed the trade of alcohol as illegal.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 297


38

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي، فَأَخْرَجَانِي إِلَى أَرْضٍ مُقَدَّسَةٍ، فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ، وَعَلَى وَسَطِ النَّهْرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ، فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرُجَ رَمَى الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ كَانَ، فَجَعَلَ كُلَّمَا جَاءَ لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ بِحَجَرٍ، فَيَرْجِعُ كَمَا كَانَ، فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالَ الَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آكِلُ الرِّبَا ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے ، کہا کہ ہم سے ابورجاء بصریٰ نے بیان کیا ، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، رات ( خواب میں ) میں نے دو آدمی دیکھے ، وہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس میں لے گئے ، پھر ہم سب وہاں سے چلے یہاں تک کہ ہم ایک خون کی نہر پر آئے ، وہاں ( نہر کے کنارے ) ایک شخص کھڑا ہوا تھا ، اورنہر کے بیچ میں بھی ایک شخص کھڑا تھا ۔ ( نہر کے کنارے پر ) کھڑے ہونے والے کے سامنے پتھر پڑے ہوئے تھے ۔ بیچ نہر والا آدمی آتا اور جونہی وہ چاہتا کہ باہر نکل جائے فوراً ہی باہر والا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ کر مارتا جو اسے وہیں لوٹا دیتا تھا جہاں وہ پہلے تھا ۔ اسی طرح جب بھی وہ نکلنا چاہتا کنارے پر کھڑا ہوا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ مارتا اور وہ جہاں تھا وہیں پھر لوٹ جاتا ۔ میں نے ( اپنے ساتھیوں سے جو فرشتے تھے ) پوچھا کہ یہ کیا ہے ، تو انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ نہر میں تم نے جس شخص کو دیکھا وہ سود کھانے والا انسان ہے ۔

Narrated Samura bin Jundab:

The Prophet (ﷺ) said, “This night I dreamt that two men came and took me to a Holy land whence we proceeded on till we reached a river of blood, where a man was standing, and on its bank was standing another man with stones in his hands. The man in the middle of the river tried to come out, but the other threw a stone in his mouth and forced him to go back to his original place. So, whenever he tried to come out, the other man would throw a stone in his mouth and force him to go back to his former place. I asked, ‘Who is this?’ I was told, ‘The person in the river was a Riba-eater.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 298


39

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى عَبْدًا حَجَّامًا، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَثَمَنِ الدَّمِ، وَنَهَى عَنِ الْوَاشِمَةِ وَالْمَوْشُومَةِ، وَآكِلِ الرِّبَا، وَمُوكِلِهِ، وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ‏.‏

ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عون بن ابی جحیفہ نے بیان کیا کہمیں نے اپنے والد کو ایک پچھنا لگانے والا غلام خریدتے دیکھا ۔ میں نے یہ دیکھ کر ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت لینے اور خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے ، آپ نے گودنے والی اور گدوانے والی کو ( گودنا لگوانے سے ) سود لینے والے اور سود دینے والے کو ( سود لینے یا دینے سے ) منع فرمایا اور تصویر بنانے والے پر لعنت بھیجی ۔

Narrated `Aun bin Abu Juhaifa:

My father bought a slave who practiced the profession of cupping. (My father broke the slave’s instruments of cupping). I asked my father why he had done so. He replied, “The Prophet (ﷺ) forbade the acceptance of the price of a dog or blood, and also forbade the profession of tattooing, getting tattooed and receiving or giving Riba, (usury), and cursed the picture-makers.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 299


4

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَتْ عُكَاظٌ وَمِجَنَّةُ وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا كَانَ الإِسْلاَمُ فَكَأَنَّهُمْ تَأَثَّمُوا فِيهِ فَنَزَلَتْ ‏{‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّكُمْ ‏}‏ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ، قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہعکاظ مجنہ ، اور ذوالمجاز عہد جاہلیت کے بازار تھے ۔ جب اسلام آیا تو ایسا ہوا کہ مسلمان لوگ ( خریدوفروخت کے لیے ان بازاروں میں جانا ) گناہ سمجھنے لگے ۔ اس لیے یہ آیت نازل ہوئی ” تمہارے لیے اس میں کوئی حرج نہیں اگر تم اپنے رب کے فضل ( یعنی رزق حلال ) کی تلاش کرو حج کے موسم میں “ یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی قرآت ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

`Ukaz, Majanna and Dhul-Majaz were marketplaces in the Pre-Islamic period of ignorance. When Islam came, Muslims felt that marketing there might be a sin. So, the Divine Inspiration came: “There is no harm for you to seek the bounty of your Lord (in the seasons of Hajj).” (2.198) Ibn `Abbas recited the Verse in this way.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 266


40

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ الْحَلِفُ مُنَفِّقَةٌ لِلسِّلْعَةِ مُمْحِقَةٌ لِلْبَرَكَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے کہ سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ( سامان بیچتے وقت دکاندار کے ) قسم کھانے سے سامان تو جلدی بک جاتا ہے لیکن وہ قسم برکت کو مٹا دینے والی ہوتی ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “The swearing (by the seller) may persuade the buyer to purchase the goods but that will be deprived of Allah’s blessing.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 300


41

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، أَقَامَ سِلْعَةً، وَهُوَ فِي السُّوقِ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَى بِهَا مَا لَمْ يُعْطَ، لِيُوقِعَ فِيهَا رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَنَزَلَتْ ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً ‏}‏

ہم سے عمرو بن محمد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو عوام بن حوشب نے خبر دی ، انہیں ابراہیم بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے کہبازار میں ایک شخص نے ایک سامان دکھا کر قسم کھائی کہ اس کی اتنی قیمت لگ چکی ہے ۔ حالانکہ اس کی اتنی قیمت نہیں لگی تھی اس قسم سے اس کا مقصد ایک مسلمان کو دھوکہ دینا تھا ۔ اس پر یہ آیت اتری «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» ” جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے بدلہ میں بیچتے ہیں ۔ “

Narrated `Abdullah bin Abu `Aufa:

A man displayed some goods in the market and swore by Allah that he had been offered so much for that, that which was not offered, and he said so, so as to cheat a Muslim. On that occasion the following Verse was revealed: “Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allah’s covenant and their oaths (They shall have no portion in the Hereafter ..etc.)’ (3.77)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 301


42

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ قَالَ كَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنَ الْمَغْنَمِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَعْطَانِي شَارِفًا مِنَ الْخُمْسِ، فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاعَدْتُ رَجُلاً صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِي فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنَ الصَّوَّاغِينَ، وَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرُسِي‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں یونس نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے ، انہوں نے کہا کہ ہمیں زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، انہیں حسین بن علی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہغنیمت کے مال میں سے میرے حصے میں ایک اونٹ آیا تھا اور ایک دوسرا اونٹ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ” خمس “ میں سے دیا تھا ۔ پھر جب میرا ارادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی کرا کے لانے کا ہوا تو میں نے بنی قینقاع کے ایک سنار سے طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر گھاس ( جمع کر کے ) لائیں کیونکہ میرا ارادہ تھا کہ اسے سناروں کے ہاتھ بیچ کر اپنی شادمی کے ولیمہ میں اس کی قیمت کو لگاؤں ۔

Narrated `Ali:

I got an old she-camel as my share from the booty, and the Prophet (ﷺ) had given me another from Al- Khumus. And when I intended to marry Fatima (daughter of the Prophet), I arranged that a goldsmith from the tribe of Bani Qainuqa’ would accompany me in order to bring Idhkhir and then sell it to the goldsmiths and use its price for my marriage banquet.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 302


43

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَلاَ لأَحَدٍ بَعْدِي، وَإِنَّمَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا، وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلاَ يُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَلِسُقُفِ بُيُوتِنَا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ عِكْرِمَةُ هَلْ تَدْرِي مَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا هُوَ أَنْ تُنَحِّيَهُ مِنَ الظِّلِّ، وَتَنْزِلَ مَكَانَهُ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ خَالِدٍ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا‏.‏

ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا ، ، ان سے خالد نے ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرمت ولا شہر قرار دیا ہے ۔ یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا ۔ میرے لیے بھی ایک دن چند لمحات کے لیے حلال ہوا تھا ۔ سو اب اس کی نہ گھاس کاٹی جائے ، نہ اس کے درخت کاٹے جائیں ، نہ اس کے شکار بھگائے جائیں ، اور نہ اس میں کوئی گری ہوئی چیز اٹھائی جائے ۔ صرف «معرف» ( یعنی گمشدہ چیز کو اصل مالک تک اعلان کے ذریعہ پہنچانے والے ) کو اس کی اجازت ہے ۔ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اذخر کے لیے اجازت دے دیجئیے ، کہ یہ ہمارے سناروں اور ہمارے گھروں کی چھتوں کے کام میں آتی ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذخر کی اجازت دے دی ۔ عکرمہ نے کہا ، یہ بھی معلوم ہے کہ حرم کے شکار کو بھگانے کا مطلب کیا ہے ؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ( کسی درخت کے سائے تلے اگر وہ بیٹھا ہوا ہو تو ) تم سائے سے اسے ہٹا کر خود وہاں بیٹھ جاؤ ۔ عبدالوہاب نے خالد سے ( اپنی روایت میں یہ الفاظ ) بیان کئے کہ ( اذخر ) ہمارے سناروں اور ہماری قبروں کے کام میں آتی ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah made Mecca a sanctuary and it was neither permitted for anyone before, nor will it be permitted for anyone after me (to fight in it). And fighting in it was made legal for me for a few hours of a day only. None is allowed to uproot its thorny shrubs or to cut down its trees or to chase its game or to pick up its Luqata (fallen things) except by a person who would announce it publicly.” `Abbas bin `Abdul-Muttalib requested the Prophet, “Except Al-Idhkhir, for our goldsmiths and for the roofs of our houses.” The Prophet (ﷺ) said, “Except Al-Idhkhir.” `Ikrima said, “Do you know what is meant by chasing its game? It is to drive it out of the shade and sit in its place.” Khalid said, “(`Abbas said: Al-Idhkhir) for our goldsmiths and our graves.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 303


44

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ كُنْتُ قَيْنًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ قَالَ لاَ أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقُلْتُ لاَ أَكْفُرُ حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ، ثُمَّ تُبْعَثَ‏.‏ قَالَ دَعْنِي حَتَّى أَمُوتَ وَأُبْعَثَ، فَسَأُوتَى مَالاً وَوَلَدًا فَأَقْضِيَكَ فَنَزَلَتْ ‏{‏أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَدًا * أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا ‏}‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے سلیمان نے ، ان سے ابوالضحیٰ نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے کہجاہلیت کے زمانہ میں میں لوہار کا کام کیا کرتا تھا ۔ عاص بن وائل ( کافر ) پر میرا کچھ قرض تھا میں ایک دن اس پر تقاضا کرنے گیا ۔ اس نے کہا کہ جب تک تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہیں کرے گا میں تیرا قرض نہیں دوں گا ۔ میں نے جواب دیا کہ میں آپ کا انکار اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک اللہ تعالیٰ تیری جان نہ لے لے ، پھر تو دوبارہ اٹھایا جائے ، اس نے کہا کہ پھر مجھے بھی مہلت دے کہ میں مر جاؤں ، پھر دوبارہ اٹھایا جاؤں اور مجھے مال اور اولاد ملے اس وقت میں بھی تمہارا قرض ادا کر دوں گا ۔ اس پر آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا * أطلع الغيب أم اتخذ عند الرحمن عهدا» ” کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیات کو نہ مانا اور کہا ( آخرت میں ) مجھے مال اور دولت دی جائے گی ، کیا اسے غیب کی خبر ہے ؟ یا اس نے اللہ تعالیٰ کے ہاں سے کوئی اقرار لے لیا ہے ۔ “

Narrated Khabbab:

I was a blacksmith in the Pre-Islamic period, and ‘Asi bin Wail owed me some money, so I went to him to demand it. He said (to me), “I will not pay you unless you disbelieve Muhammad.” I said, “I will not disbelieve till Allah kills you and then you get resurrected.” He said, “Leave me till I die and get resurrected, then I will be given wealth and children and I will pay you your debt.” On that occasion it was revealed to the Prophet: ‘Have you seen him who disbelieved in Our signs and says: Surely I will be given wealth and children? Has he known the unseen, or has he taken a covenant from the Beneficent (Allah)? (19.77- 78)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 304


45

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِطَعَامٍ صَنَعَهُ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى ذَلِكَ الطَّعَامِ، فَقَرَّبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خُبْزًا وَمَرَقًا فِيهِ دُبَّاءٌ وَقَدِيدٌ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوَالَىِ الْقَصْعَةِ ـ قَالَ ـ فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مِنْ يَوْمِئِذٍ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے خبر دی ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا ۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا میں بھی اس دعوت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا ۔ اس درزی نے روٹی اور شوربا جس میں کدو اور بھنا ہوا گوشت تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیا ۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کدو کے قتلے پیالے میں تلاش کر رہے تھے ۔ اسی دن سے میں بھی برابر کدو کو پسند کرتا ہوں ۔

Narrated ‘Is-haq bin `Abdullah bin Abu Talha:

I heard Anas bin Malik saying, “A tailor invited Allah’s Messenger (ﷺ) to a meal which he had prepared. ” Anas bin Malik said, “I accompanied Allah’s Messenger (ﷺ) to that meal. He served the Prophet (ﷺ) with bread and soup made with gourd and dried meat. I saw the Prophet (ﷺ) taking the pieces of gourd from the dish.” Anas added, “Since that day I have continued to like gourd.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 305


46

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ ـ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ فَقِيلَ لَهُ نَعَمْ، هِيَ الشَّمْلَةُ، مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا ـ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا‏.‏ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُحْتَاجًا إِلَيْهَا‏.‏ فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا إِزَارُهُ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْسُنِيهَا، فَقَالَ ‏ “‏ نَعَمْ ‏”‏‏.‏ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَجْلِسِ، ثُمَّ رَجَعَ فَطَوَاهَا، ثُمَّ أَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ‏.‏ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ مَا أَحْسَنْتَ، سَأَلْتَهَا إِيَّاهُ، لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّهُ لاَ يَرُدُّ سَائِلاً‏.‏ فَقَالَ الرَّجُلُ وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلاَّ لِتَكُونَ كَفَنِي يَوْمَ أَمُوتُ‏.‏ قَالَ سَهْلٌ فَكَانَتْ كَفَنَهُ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے کہا کہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہایک عورت ” بردہ “ لے کر آئی ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے پوچھا ، تمہیں معلوم بھی ہے کہ ” بردہ “ کسے کہتے ہیں ۔ کہا گیا جی ہاں ! بردہ ، حاشیہ دار چادر کو کہتے ہیں ۔ تو اس عورت نے کہا ، یا رسول اللہ ! میں نے خاص آپ کو پہنانے کے لیے یہ چادر اپنے ہاتھ سے بنی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ضرورت بھی تھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی چادر کو بطور ازار کے پہنے ہوئے تھے ، حاضرین میں سے ایک صاحب بولے ، یا رسول اللہ ! یہ تو مجھے دے دیجئیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا لے لینا ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں تھوڑی دیر تک بیٹھے رہے پھر واپس تشریف لے گئے پھر ازار کو تہ کر کے ان صاحب کے پاس بھجوا دیا ۔ لوگوں نے کہا تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ازار مانگ کر اچھا نہیں کیا کیونکہ تمہیں معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سائل کے سوال کو رد نہیں کیا کرتے ہیں ۔ اس پر ان صحابی نے کہا کہ واللہ ! میں نے تو صرف اس لیے یہ چادر مانگی ہے کہ جب میں مروں تو یہ میرا کفن بنے ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ چادر ہی ان کا کفن بنی ۔

Narrated Abu Hazim:

I heard Sahl bin Sa`d saying, “A woman brought a Burda (i.e. a square piece of cloth having edging). I asked, ‘Do you know what a Burda is?’ They replied in the affirmative and said, “It is a cloth sheet with woven margins.” Sahl went on, “She addressed the Prophet (ﷺ) and said, ‘I have woven it with my hands for you to wear.’ The Prophet (ﷺ) took it as he was in need of it, and came to us wearing it as a waist sheet. One of us said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Give it to me to wear.’ The Prophet (ﷺ) agreed to give it to him. The Prophet (ﷺ) sat with the people for a while and then returned (home), wrapped that waist sheet and sent it to him. The people said to that man, ‘You haven’t done well by asking him for it when you know that he never turns down anybody’s request.’ The man replied, ‘By Allah, I have not asked him for it except to use it as my shroud when I die.” Sahl added; “Later it (i.e. that sheet) was his shroud.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 306


47

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ أَتَى رِجَالٌ إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ يَسْأَلُونَهُ عَنِ الْمِنْبَرِ، فَقَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى فُلاَنَةَ ـ امْرَأَةٍ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ ـ ‏ “‏ أَنْ مُرِي غُلاَمَكِ النَّجَّارَ، يَعْمَلُ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ ‏”‏‏.‏ فَأَمَرَتْهُ يَعْمَلُهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ ثُمَّ جَاءَ بِهَا، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ، فَجَلَسَ عَلَيْهِ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ان سے ابوحازم نے بیان کیا کہکچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے یہاں منبرنبوی کے متعلق پوچھنے آئے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں عورت کے یہاں جن کا نام بھی سہل رضی اللہ عنہ نے لیا تھا ، اپنا آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام سے کہیں کہ میرے لیے کچھ لکڑیوں کو جوڑ کر منبر تیار کر دے ، تاکہ لوگوں کو وعظ کرنے کے لیے میں اس پر بیٹھ جایا کروں ۔ چنانچہ اس عورت نے اپنے غلام سے غابہ کے جھاؤ کی لکڑی کا منبر بنانے کے لیے کہا ۔ پھر ( جب منبر تیار ہو گیا تو ) انہوں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا ۔ وہ منبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ( مسجد میں ) رکھا گیا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھے ۔

Narrated Abu Hazim:

Some men came to Sahl bin Sa`d to ask him about the pulpit. He replied, “Allah’s Messenger (ﷺ) sent for a woman (Sahl named her) (this message): ‘Order your slave carpenter to make pieces of wood (i.e. a pulpit) for me so that I may sit on it while addressing the people.’ So, she ordered him to make it from the tamarisk of the forest. He brought it to her and she sent it to Allah’s Messenger (ﷺ) . Allah’s Messenger (ﷺ) ordered it to be placed in the mosque: so, it was put and he sat on it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 307


48

حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلاَ أَجْعَلُ لَكَ شَيْئًا تَقْعُدُ عَلَيْهِ فَإِنَّ لِي غُلاَمًا نَجَّارًا‏.‏ قَالَ ‏”‏ إِنْ شِئْتِ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَعَمِلَتْ لَهُ الْمِنْبَرَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ قَعَدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ الَّذِي صُنِعَ، فَصَاحَتِ النَّخْلَةُ الَّتِي كَانَ يَخْطُبُ عِنْدَهَا حَتَّى كَادَتْ أَنْ تَنْشَقَّ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَخَذَهَا فَضَمَّهَا إِلَيْهِ، فَجَعَلَتْ تَئِنُّ أَنِينَ الصَّبِيِّ الَّذِي يُسَكَّتُ حَتَّى اسْتَقَرَّتْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ بَكَتْ عَلَى مَا كَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّكْرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہایک انصاری عورت نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں آپ کے لیے کوئی ایسی چیز کیوں نہ بنوا دوں جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وعظ کے وقت بیٹھا کریں ۔ کیونکہ میرے پاس ایک غلام بڑھئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا تمہاری مرضی ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر جب منبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس نے تیار کیا ۔ تو جمعہ کے دن جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس منبر پر بیٹھے تو اس کھجور کی لکڑی سے رونے کی آواز آنے لگی ۔ جس پر ٹیک دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے خطبہ دیا کرتے تھے ۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پھٹ جائے گی ۔ یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر سے اترے اور اسے پکڑ کر اپنے سینے سے لگا لیا ۔ اس وقت بھی وہ لکڑی اس چھوٹے بچے کی طرح سسکیاں بھر رہی تھی جسے چپ کرانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ اس کے بعد وہ چپ ہو گئی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کہ اس کے رونے کی وجہ یہ تھی کہ یہ لکڑی خطبہ سنا کرتی تھی اس لیے روئی ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

An Ansari woman said to Allah’s Messenger (ﷺ), “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shall I make something for you to sit on, as I have a slave who is a carpenter?” He replied, “If you wish.” So, she got a pulpit made for him. When it was Friday the Prophet (ﷺ) sat on that pulpit. The date-palm stem near which the Prophet (ﷺ) used to deliver his sermons cried so much so that it was about to burst. The Prophet (ﷺ) came down from the pulpit to the stem and embraced it and it started groaning like a child being persuaded to stop crying and then it stopped crying. The Prophet (ﷺ) said,”It has cried because of (missing) what it use to hear of the religions knowledge.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 308


49

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا بِنَسِيئَةٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعَهُ‏.‏

ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے کچھ غلہ ادھار خریدا ۔ اور اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھوائی ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) bought food grains from a Jew on credit and mortgaged his armor to him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 309


5

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ـ رضى الله عنه ـ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الْحَلاَلُ بَيِّنٌ، وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَبَيْنَهُمَا أُمُورٌ مُشْتَبِهَةٌ، فَمَنْ تَرَكَ مَا شُبِّهَ عَلَيْهِ مِنَ الإِثْمِ كَانَ لِمَا اسْتَبَانَ أَتْرَكَ، وَمَنِ اجْتَرَأَ عَلَى مَا يَشُكُّ فِيهِ مِنَ الإِثْمِ أَوْشَكَ أَنْ يُوَاقِعَ مَا اسْتَبَانَ، وَالْمَعَاصِي حِمَى اللَّهِ، مَنْ يَرْتَعْ حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكْ أَنْ يُوَاقِعَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عون نے ، ان سے شعبی نے ، انہوں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ( دوسری سند امام بخاری نے کہا ) اور ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابوفروہ نے ، ان سے شعبی نے ، کہا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا ، اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( تیسری سند ) اور ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابوفروہ نے ، انہوں نے شعبی سے سنا ، انہوں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( چوتھی سند ) اور ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں ابوفروہ نے ، انہیں شعبی نے اور ان سے سے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حلال بھی کھلا ہوا ہے اور حرام بھی ظاہر ہے لیکن ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں ۔ پس جو شخص ان چیزوں کو چھوڑے جن کے گناہ ہونے یا نہ ہونے میں شبہ ہے وہ ان چیزوں کو تو ضروری ہی چھوڑ دے گا جن کا گناہ ہونا ظاہر ہے لیکن جو شخص شبہ کی چیزوں کے کرنے کی جرات کرے گا تو قریب ہے کہ وہ ان گناہوں میں مبتلا ہو جائے جو بالکل واضح طور پر گناہ ہیں ( لوگو یاد رکھو ) گناہ اللہ تعالیٰ کی چراگاہ ہے جو ( جانور بھی ) چراگاہ کے اردگرد چرے گا اس کا چراگاہ کے اندر چلا جانا غیر ممکن نہیں ۔

Narrated An-Nu`man bin Bashir:

The Prophet (ﷺ) said “Both legal and illegal things are obvious, and in between them are (suspicious) doubtful matters. So whoever forsakes those doubtful things lest he may commit a sin, will definitely avoid what is clearly illegal; and whoever indulges in these (suspicious) doubtful things bravely, is likely to commit what is clearly illegal. Sins are Allah’s Hima (i.e. private pasture) and whoever pastures (his sheep) near it, is likely to get in it at any moment.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 267


50

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي غَزَاةٍ، فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا، فَأَتَى عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ جَابِرٌ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ مَا شَأْنُكَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ أَبْطَأَ عَلَىَّ جَمَلِي وَأَعْيَا، فَتَخَلَّفْتُ‏.‏ فَنَزَلَ يَحْجُنُهُ بِمِحْجَنِهِ، ثُمَّ قَالَ ‏”‏ ارْكَبْ ‏”‏‏.‏ فَرَكِبْتُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَكُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ تَزَوَّجْتَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ‏”‏‏.‏ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَفَلاَ جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ، وَتَمْشُطُهُنَّ، وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَمَّا إِنَّكَ قَادِمٌ، فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ أَتَبِيعُ جَمَلَكَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ، ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَبْلِي، وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ، فَجِئْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدْتُهُ عَلَى باب الْمَسْجِدِ، قَالَ ‏”‏ الآنَ قَدِمْتَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَدَعْ جَمَلَكَ، فَادْخُلْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ ‏”‏‏.‏ فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ، فَأَمَرَ بِلاَلاً أَنْ يَزِنَ لَهُ أُوقِيَّةً‏.‏ فَوَزَنَ لِي بِلاَلٌ، فَأَرْجَحَ فِي الْمِيزَانِ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى وَلَّيْتُ فَقَالَ ‏”‏ ادْعُ لِي جَابِرًا ‏”‏‏.‏ قُلْتُ الآنَ يَرُدُّ عَلَىَّ الْجَمَلَ، وَلَمْ يَكُنْ شَىْءٌ أَبْغَضَ إِلَىَّ مِنْهُ‏.‏ قَالَ ‏”‏ خُذْ جَمَلَكَ وَلَكَ ثَمَنُهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا ، ان سے وہب بن کیسان نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ ( ذات الرقاع یا تبوک ) میں تھا ۔ میرا اونٹ تھک کر سست ہو گیا ۔ اتنے میں میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا جابر ! میں نے عرض کیا ، حضور حاضر ہوں ۔ فرمایا کیا بات ہوئی ؟ میں نے کہا کہ میرا اونٹ تھک کر سست ہو گیا ہے ، چلتا ہی نہیں اس لیے میں پیچھے رہ گیا ہوں ۔ پھر آپ اپنی سواری سے اترے اور میرے اسی اونٹ کو ایک ٹیرھے منہ کی لکڑی سے کھینچنے لگے ( یعنی ہانکنے لگے ) اور فرمایا کہ اب سوار ہو جا ۔ چنانچہ میں سوار ہو گیا ۔ اب تو یہ حال ہوا کہ مجھے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر پہنچنے سے روکنا پڑ جاتا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، جابر تو نے شادی بھی کر لی ہے ؟ میں نے عرض کی جی ہاں ! دریافت فرمایا کسی کنواری لڑکی سے کی ہے یا بیوہ سے ۔ میں نے عرض کیا کہ میں نے تو ایک بیوہ سے کر لی ہے ۔ فرمایا ، کسی کنواری لڑکی سے کیوں نہ کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ بھی تمہارے ساتھ کھیلتی ۔ ( حضرت جابر بھی کنورے تھے ) میں نے عرض کیا کہ میری کئی بہنیں ہیں ۔ ( اور میری ماں کا انتقال ہو چکا ہے ) اس لیے میں نے یہی پسند کیا کہ ایسی عورت سے شادی کروں ، جو انہیں جمع رکھے ۔ ان کے کنگھا کرے اور ان کی نگرانی کرے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اب تم گھر پہنچ کر خیر و عافیت کے ساتھ خوب مزے اڑانا ۔ اس کے بعد فرمایا ، کیا تم اپنا اونٹ بیچو گے ؟ میں نے کہا جی ہاں ! چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اوقیہ چاندی میں خرید لیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے پہلے ہی مدینہ پہنچ گئے تھے ۔ اور میں دوسرے دن صبح کو پہنچا ۔ پھر ہم مسجد آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے دروازہ پر ملے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، کیا ابھی آئے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں ! فرمایا ، پھر اپنا اونٹ چھوڑ دے اور مسجد میں جا کے دو رکعت نماز پڑھ ۔ میں اندر گیا اور نماز پڑھی ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ میرے لیے ایک اوقیہ چاندی تول دے ۔ انہوں نے ایک اوقیہ چاندی جھکتی ہوئی تول دی ۔ میں پیٹھ موڑ کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جابر کو ذرا بلاؤ ۔ میں نے سوچا کہ شاید اب میرا اونٹ پھر مجھے واپس کریں گے ۔ حالانکہ اس سے زیادہ ناگوار میرے لیے کوئی چیز نہیں تھی ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ یہ اپنا اونٹ لے جا اور اس کی قیمت بھی تمہاری ہے ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

I was with the Prophet (ﷺ) in a Ghazwa (Military Expedition) and my camel was slow and exhausted. The Prophet came up to me and said, “O Jabir.” I replied, “Yes?” He said, “What is the matter with you?” I replied, “My camel is slow and tired, so I am left behind.” So, he got down and poked the camel with his stick and then ordered me to ride. I rode the camel and it became so fast that I had to hold it from going ahead of Allah’s Messenger (ﷺ) . He then asked me, have you got married?” I replied in the affirmative. He asked, “A virgin or a matron?” I replied, “I married a matron.” The Prophet (ﷺ) said, “Why have you not married a virgin, so that you may play with her and she may play with you?” Jabir replied, “I have sisters (young in age) so I liked to marry a matron who could collect them all and comb their hair and look after them.” The Prophet (ﷺ) said, “You will reach, so when you have arrived (at home), I advise you to associate with your wife (that you may have an intelligent son).” Then he asked me, “Would you like to sell your camel?” I replied in the affirmative and the Prophet (ﷺ) purchased it for one Uqiya of gold. Allah’s Messenger (ﷺ) reached before me and I reached in the morning, and when I went to the mosque, I found him at the door of the mosque. He asked me, “Have you arrived just now?” I replied in the affirmative. He said, “Leave your camel and come into (the mosque) and pray two rak`at.” I entered and offered the prayer. He told Bilal to weigh and give me one Uqiya of gold. So Bilal weighed for me fairly and I went away. The Prophet (ﷺ) sent for me and I thought that he would return to me my camel which I hated more than anything else. But the Prophet (ﷺ) said to me, “Take your camel as well as its price.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 310


51

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَتْ عُكَاظٌ وَمَجَنَّةُ وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا كَانَ الإِسْلاَمُ تَأَثَّمُوا مِنَ التِّجَارَةِ فِيهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ‏}‏ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ، قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَذَا‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہعکاظ ، مجنہ اور ذوالمجاز یہ سب زمانہ جاہلیت کے بازار تھے ۔ جب اسلام آیا تو لوگوں نے ان میں تجارت کو گناہ سمجھا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ليس عليكم جناح‏** في مواسم الحج» ، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اسی طرح قرآت کی ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

`Ukaz, Majanna and Dhul-Majaz were markets in the Pre-Islamic period. When the people embraced Islam they considered it a sin to trade there. So, the following Holy Verse came:– ‘There is no harm for you if you seek of the bounty of your Lord (Allah) in the Hajj season.” (2.198) Ibn `Abbas recited it like this.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 311


52

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو كَانَ هَا هُنَا رَجُلٌ اسْمُهُ نَوَّاسٌ، وَكَانَتْ عِنْدَهُ إِبِلٌ هِيمٌ، فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَاشْتَرَى تِلْكَ الإِبِلَ مِنْ شَرِيكٍ لَهُ، فَجَاءَ إِلَيْهِ شَرِيكُهُ فَقَالَ بِعْنَا تِلْكَ الإِبِلَ‏.‏ فَقَالَ مِمَّنْ بِعْتَهَا قَالَ مِنْ شَيْخٍ، كَذَا وَكَذَا‏.‏ فَقَالَ وَيْحَكَ ذَاكَ ـ وَاللَّهِ ـ ابْنُ عُمَرَ‏.‏ فَجَاءَهُ فَقَالَ إِنَّ شَرِيكِي بَاعَكَ إِبِلاً هِيمًا، وَلَمْ يَعْرِفْكَ‏.‏ قَالَ فَاسْتَقْهَا‏.‏ قَالَ فَلَمَّا ذَهَبَ يَسْتَاقُهَا فَقَالَ دَعْهَا، رَضِينَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ عَدْوَى‏.‏ سَمِعَ سُفْيَانُ عَمْرًا‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے کہایہاں ( مکہ میں ) ایک شخص نواس نام کا تھا ۔ اس کے پاس ایک بیمار اونٹ تھا ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گئے اور اس کے شریک سے وہی اونٹ خرید لائے ۔ وہ شخص آیا تو اس کے ساجھی نے کہا کہ ہم نے تو وہ اونٹ بیچ دیا ۔ اس نے پوچھا کہ کسے بیچا ؟ شریک نے کہا کہ ایک شیخ کے ہاتھوں جو اس طرح کے تھے ۔ اس نے کہا افسوس ! وہ تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تھے ۔ چنانچہ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میرے ساتھی نے آپ کو مریض اونٹ بیچ دیا ہے اور آپ سے اس نے اس کے مرض کی وضاحت بھی نہیں کی ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ پھر اسے واپس لے جاؤ ۔ بیان کیا کہ جب وہ اس کو لے جانے لگا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اچھا رہنے دو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ پر راضی ہیں ( آپ نے فرمایا تھا کہ ) «لا عدوى‏.‏» ( یعنی امراض چھوت والے نہیں ہوتے ) علی بن عبداللہ مدینی نے کہا کہ سفیان نے اس روایت کو عمرو سے سنا ۔

Narrated `Amr:

Here (i.e. in Mecca) there was a man called Nawwas and he had camels suffering from the disease of excessive and unquenchable thirst. Ibn `Umar went to the partner of Nawwas and bought those camels. The man returned to Nawwas and told him that he had sold those camels. Nawwas asked him, “To whom have you sold them?” He replied, “To such and such Sheikh.” Nawwas said, “Woe to you; By Allah, that Sheikh was Ibn `Umar.” Nawwas then went to Ibn `Umar and said to him, “My partner sold you camels suffering from the disease of excessive thirst and he had not known you.” Ibn `Umar told him to take them back. When Nawwas went to take them, Ibn `Umar said to him, “Leave them there as I am happy with the decision of Allah’s Messenger (ﷺ) that there is no oppression . ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 312


53

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ حُنَيْنٍ، فَأَعْطَاهُ ـ يَعْنِي دِرْعًا ـ فَبِعْتُ الدِّرْعَ، فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ، فَإِنَّهُ لأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الإِسْلاَمِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے امام مالک نے کہا ، ان سے یحییٰ بن سعید نے کہا ، ان سے ابن افلح نے ، ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے غلام ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہہم غزوہ حنین کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک زرہ تحفہ دی اور میں نے اسے بیچ دیا ۔ پھر میں نے اس کی قیمت سے قبیلہ بنی سلمہ میں ایک باغ خرید لیا ۔ یہ پہلی جائیداد تھی جسے میں نے اسلام لانے کے بعد حاصل کیا ۔

Narrated Abu Qatada:

We set out with Allah’s Messenger (ﷺ) in the year of Hunain, (the Prophet (ﷺ) gave me an armor). I sold that armor and bought a garden in the region of the tribe of Bani Salama and that was the first property I got after embracing Islam.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 313


54

حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ وَالْجَلِيسِ السَّوْءِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْمِسْكِ، وَكِيرِ الْحَدَّادِ، لاَ يَعْدَمُكَ مِنْ صَاحِبِ الْمِسْكِ إِمَّا تَشْتَرِيهِ، أَوْ تَجِدُ رِيحَهُ، وَكِيرُ الْحَدَّادِ يُحْرِقُ بَدَنَكَ أَوْ ثَوْبَكَ أَوْ تَجِدُ مِنْهُ رِيحًا خَبِيثَةً ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوبردہ بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوبردہ بن ابی موسیٰ سے سنا اور ان سے ان کے والد موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال کستوری بیچنے والے عطار اور لوہار کی سی ہے ۔ مشک بیچنے والے کے پاس سے تم دو اچھائیوں میں سے ایک نہ ایک ضرور پا لو گے ۔ یا تو مشک ہی خرید لو گے ورنہ کم از کم اس کی خوشبو تو ضرور ہی پا سکو گے ۔ لیکن لوہار کی بھٹی یا تمہارے بدن اور کپڑے کو جھلسا دے گی ورنہ بدبو تو اس سے تم ضرور پا لو گے ۔

Narrated Abu Musa:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The example of a good companion (who sits with you) in comparison with a bad one, is like that of the musk seller and the blacksmith’s bellows (or furnace); from the first you would either buy musk or enjoy its good smell while the bellows would either burn your clothes or your house, or you get a bad nasty smell thereof.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 314


55

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ حَجَمَ أَبُو طَيْبَةَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يُخَفِّفُوا مِنْ خَرَاجِهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں حمید نے ، اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہابوطیبہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پچھنا لگایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کھجور ( بطور اجرت ) انہیں دینے کے لیے حکم فرمایا ۔ اور ان کے مالک کو فرمایا کہ ان کے خراج میں کمی کر دیں ۔

Narrated Anas bin Malik:

Abu Taiba cupped Allah’s Messenger (ﷺ) so he ordered that he be paid one Sa of dates and ordered his masters to reduce his tax (as he was a slave and had to pay a tax to them).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 315


56

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ـ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَعْطَى الَّذِي حَجَمَهُ، وَلَوْ كَانَ حَرَامًا لَمْ يُعْطِهِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد نے جو عبداللہ کے بیٹے ہیں بیان کیا ، ان سے خالد حذاء نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور جس نے پچھنا لگایا اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجرت بھی دی ، اگر اس کی اجرت حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ہرگز نہ دیتے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Once the Prophet (ﷺ) got his blood out (medically) and paid that person who had done it. If it had been illegal, the Prophet (ﷺ) would not have paid him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 316


57

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَرْسَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ بِحُلَّةِ حَرِيرٍ ـ أَوْ سِيرَاءَ ـ فَرَآهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ ‏ “‏ إِنِّي لَمْ أُرْسِلْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا يَلْبَسُهَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ، إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتَسْتَمْتِعَ بِهَا ‏”‏‏.‏ يَعْنِي تَبِيعُهَا‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوبکر بن حفص نے بیان کیا ، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ان کے باپ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں ایک ریشمی جبہ بھیجا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے ( ایک دن ) پہنے ہوئے ہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اسے تمہارے پاس اس لیے نہیں بھیجا تھا کہ تم اسے پہن لو ، اسے تو وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ میں نے تو اس لیے بھیجا تھا کہ تم اس سے ( بیچ کر ) فائدہ اٹھاؤ ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Once the Prophet (ﷺ) sent to `Umar a silken two-piece garment, and when he saw `Umar wearing it, he said to him, “I have not sent it to you to wear. It is worn by him who has no share in the Hereafter, and I have sent it to you so that you could benefit by it (i.e. sell it).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 317


58

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ عَلَى الْبَابِ، فَلَمْ يَدْخُلْهُ، فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مَاذَا أَذْنَبْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعَذَّبُونَ، فَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ ‏”‏ إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لاَ تَدْخُلُهُ الْمَلاَئِكَةُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، انہیں قاسم بن محمد نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہانہوں نے ایک گدا خریدا جس پر مورتیں تھیں ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر جوں ہی اس پر پڑی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر ہی کھڑے ہو گئے اور اندر داخل نہیں ہوئے ۔ ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معافی مانگتی ہوں ، فرمائیے مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، یہ گدا کیسا ہے ؟ میں نے کہا کہ میں نے یہ آپ ہی کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس سے ٹیک لگائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، لیکن اس طرح کی مورتیں بنانے والے لوگ قیامت کے دن عذاب کئے جائیں گے ۔ اور ان سے کہا جائے گا کہ تم لوگوں نے جس چیز کو بنایا اسے زندہ کر دکھاؤ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ جن گھروں میں تصویریں ہوتی ہیں ( رحمت کے ) فرشتے ان میں داخل نہیں ہوتے ۔

Narrated Aisha:

(mother of the faithful believers) I bought a cushion with pictures on it. When Allah’s Messenger (ﷺ) saw it, he kept standing at the door and did not enter the house. I noticed the sign of disgust on his face, so I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I repent to Allah and H is Apostle . (Please let me know) what sin I have done.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “What about this cushion?” I replied, “I bought it for you to sit and recline on.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The painters (i.e. owners) of these pictures will be punished on the Day of Resurrection. It will be said to them, ‘Put life in what you have created (i.e. painted).’ ” The Prophet (ﷺ) added, “The angels do not enter a house where there are pictures.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 318


59

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ ‏”‏‏.‏ وَفِيهِ خِرَبٌ وَنَخْلٌ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے ، ان سے ابوالتیاح نے ، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے بنو نجار ! اپنے باغ کی قیمت مقرر کر دو ۔ ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ کو مسجد کے لیے خریدنا چاہتے تھے ) اس باغ میں کچھ حصہ تو ویرانہ اور کچھ حصے میں کھجور کے درخت تھے ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) said, “O Bani Najjar! Suggest a price for your garden.” Part of it was a ruin and it contained some date palms.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 319


6

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ امْرَأَةً، سَوْدَاءَ جَاءَتْ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا أَرْضَعَتْهُمَا، فَذَكَرَ لِلنَّبِيِّ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، وَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ ‏ “‏ كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ ‏”‏‏.‏ وَقَدْ كَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ أَبِي إِهَابٍ التَّمِيمِيِّ‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی حسین نے خبر دی ، ان سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے بیان کیا ، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے کہایک سیاہ فام خاتون آئیں اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے ان دونوں ( عقبہ اور ان کی بیوی ) کو دودھ پلایا ہے ۔ عقبہ نے اس امر کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک پھیر لیا اور مسکرا کر فرمایا ۔ اب جب کہ ایک بات کہہ دی گئی تو تم دونوں ایک ساتھ کس طرح رہ سکتے ہو ۔ ان کے نکاح میں ابواہاب تمیمی کی صاحب زادی تھیں ۔

Narrated `Abdullah bin Abu Mulaika:

`Uqba bin Al-Harith said that a black woman came and claimed that she had suckled both of them (i.e. `Uqba and his wife). So, he mentioned that to the Prophet (ﷺ) who turned his face from him and smiled and said, “How (can you keep your wife), and it was said (that both of you were suckled by the same woman)?” His wife was the daughter of Abu Ihab-al-Tamimi.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 268


60

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ الْمُتَبَايِعَيْنِ بِالْخِيَارِ فِي بَيْعِهِمَا، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَكُونُ الْبَيْعُ خِيَارًا ‏”‏‏.‏ قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا يُعْجِبُهُ فَارَقَ صَاحِبَهُ‏.‏

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی ، کہا کہ میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا ، کہا کہ میں نے نافع سے سنا اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، خریدوفروخت کرنے والوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں اختیار ہوتا ہے ، یا خود بیع میں اختیار کی شرط ہو ۔ ( تو شرط کے مطابق اختیار ہوتا ہے ) نافع نے کہا کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کوئی ایسی چیز خریدتے جو انہیں پسند ہوتی تو ( خریدنے کے بعد ) اپنے معاملہ دار سے جدا ہو جاتے ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “The buyer and the seller have the option to cancel or confirm the bargain before they separate from each other or if the sale is optional.” Nafi` said, “Ibn `Umar used to separate quickly from the seller if he had bought a thing which he liked.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 320


61

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا ‏”‏‏.‏ وَزَادَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ قَالَ هَمَّامٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لأَبِي التَّيَّاحِ فَقَالَ كُنْتُ مَعَ أَبِي الْخَلِيلِ لَمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بِهَذَا الْحَدِيثِ‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے ابولخلیل نے ، ان سے عبداللہ بن حارث نے اور ان سے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بیچنے اور خریدنے والوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں ( معاملہ کو باقی رکھنے یا توڑ دینے کا ) اختیار ہوتا ہے ۔ احمد نے یہ زیادتی کی کہ ہم سے بہز نے بیان کیا کہ ہمام نے بیان کیا کہ میں نے اس کا ذکر ابوالتیاح کے سامنے کیا تو انہوں نے بتلایا کہ جب عبداللہ بن حارث نے یہ حدیث بیان کی تھی ، تو میں بھی اس وقت ابوالخلیل کے ساتھ موجود تھا ۔

Narrated Hakim bin Hizam”:

The Prophet (ﷺ) said, “The buyer and the seller have the option of canceling or confirming the deal unless they separate.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 321


62

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اخْتَرْ ‏”‏‏.‏ وَرُبَّمَا قَالَ أَوْ يَكُونُ بَيْعَ خِيَارٍ‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، خریدنے والے اور بیچنے والے کو ( بیع توڑ دینے کا ) اس وقت تک اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہو جائیں ۔ یا دونوں میں سے کوئی ایک اپنے دوسرے فریق سے یہ نہ کہہ دے کہ پسند کر لو ۔ کبھی یہ بھی کہا کہ ” یا اختیار کی شرط کے ساتھ بیع ہو ۔ “

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The seller and the buyer have the option of canceling or confirming the deal unless they separate, or one of them says to the other, ‘Choose (i.e. decide to cancel or confirm the bargain now).” Perhaps he said, ‘Or if it is an optional sale.’ ” Ibn `Umar, Shuraih, Ash-Shu`bi, Tawus, Ata, and Ibn Abu Mulaika agree upon this judgment.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 322


63

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ قَتَادَةُ أَخْبَرَنِي عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ سَمِعْتُ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا ‏”‏‏.‏

مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہ ان کو قتادہ نے خبر دی کہ مجھے صالح ابوالخلیل نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن حارث نے ، کہا کہ میں نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خریدنے اور بیچنے والے جب تک ایک دوسرے سے الگ الگ نہ ہو جائیں انہیں اختیار باقی رہتا ہے ۔ اب اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور ہر بات صاف صاف بیان اور واضح کر دی ، تو ان کی خریدوفروخت میں برکت ہوتی ہے ۔ لیکن اگر انہوں نے کوئی بات چھپائی یا جھوٹ بولا تو ان کی خریدوفروخت میں سے برکت مٹا دی جاتی ہے ۔

Narrated Hakim bin Hizam:

The Prophet (ﷺ) said, “The buyer and the seller have the option of canceling or confirming the bargain unless they separate, and if they spoke the truth and made clear the defects of the goods, them they would be blessed in their bargain, and if they told lies and hid some facts, their bargain would be deprived of Allah’s blessings.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 323


64

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، إِلاَّ بَيْعَ الْخِيَارِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، خریدنے اور بیچنے والے دونوں کو اس وقت تک اختیار ہوتا ہے ، جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں ۔ مگر بیع خیار میں ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Both the buyer and the seller have the option of canceling or confirming a bargain unless they separate, or the sale is optional.” (See Hadith No.320).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 324


65

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏ “‏ إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلاَنِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، وَكَانَا جَمِيعًا، أَوْ يُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ يَتَبَايَعَا، وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب دو شخصوں نے خریدوفروخت کی تو جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں ، انہیں ( بیع کو توڑ دینے کا ) اختیار باقی رہتا ہے ۔ یہ اس صورت میں کہ دونوں ایک ہی جگہ رہیں ، لیکن اگر ایک نے دوسرے کو پسند کرنے کے لیے کہا اور اس شرط پر بیع ہوئی ، اور دونوں نے بیع کا قطعی فیصلہ کر لیا ، تو بیع اسی وقت منعقد ہو جائے گی ۔ اسی طرح اگر دونوں فریق بیع کے بعد ایک دوسرے سے جدا ہو گئے ، اور بیع سے کسی فریق نے بھی انکار نہیں کیا ، تو بھی بیع لازم ہو جاتی ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Both the buyer and the seller have the option of canceling or confirming the bargain, as long as they are still together; and unless they separate or one of them gives the other the option of keeping or returning the things and a decision is concluded then, in which case the bargain is considered final. If they separate after the bargain and none of them has rejected it, then the bargain is rendered final.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 325


66

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ كُلُّ بَيِّعَيْنِ لاَ بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا، إِلاَّ بَيْعَ الْخِيَارِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کسی بھی خریدنے اور بیچنے والے میں اس وقت تک بیع پختہ نہیں ہوتی جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں ۔ البتہ وہ بیع جس میں مشترکہ اختیار کی شرط لگا دی گئی ہو اس سے الگ ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “No deal is settled and finalized unless the buyer and the seller separate, except if the deal is optional (whereby the validity of the bargain depends on the stipulations agreed upon).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 326


67

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا ‏”‏ ـ قَالَ هَمَّامٌ وَجَدْتُ فِي كِتَابِي يَخْتَارُ ثَلاَثَ مِرَارٍ ـ ‏”‏فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا فَعَسَى أَنْ يَرْبَحَا رِبْحًا، وَيُمْحَقَا بَرَكَةَ بَيْعِهِمَا ‏”‏‏.‏ قَالَ وَحَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ، يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حبان نے بیان کیا ، کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے ابوخلیل نے ، ان سے عبداللہ بن حارث نے اور ان سے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بیچنے اور خریدنے والے کو جب تک وہ جدا نہ ہوں ( بیع توڑ دینے کا ) اختیار ہے ۔ ہمام راوی نے کہا کہ میں نے اپنی کتاب میں لفظ «يختار» تین مرتبہ لکھا ہوا پایا ۔ پس اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور بات صاف صاف واضح کر دی تو انہیں ان کی بیع میں برکت ملتی ہے اور اگر انہوں نے جھوٹی باتیں بنائیں اور ( کسی عیب کو ) چھپایا تو تھوڑا سا نفع شاید وہ کما لیں ، لیکن ان کی بیع میں برکت نہیں ہو گی ۔ ( حبان نے ) کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا ، انہوں نے عبداللہ بن حارث سے سنا کہ یہی حدیث وہ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے بحوالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روایت کرتے تھے ۔

Narrated Hakim bin Hizam:

The Prophet (ﷺ) said, “Both the buyer and the seller have the option of canceling or confirming the bargain unless they separate.” The sub-narrator, Hammam said, “I found this in my book: ‘Both the buyer and the seller give the option of either confirming or canceling the bargain three times, and if they speak the truth and mention the defects, then their bargain will be blessed, and if they tell lies and conceal the defects, they might gain some financial gain but they will deprive their sale of (Allah’s) blessings.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 327


68

وَقَالَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَكُنْتُ عَلَى بَكْرٍ صَعْبٍ لِعُمَرَ، فَكَانَ يَغْلِبُنِي فَيَتَقَدَّمُ أَمَامَ الْقَوْمِ، فَيَزْجُرُهُ عُمَرُ وَيَرُدُّهُ، ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيَزْجُرُهُ عُمَرُ وَيَرُدُّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعُمَرَ ‏”‏ بِعْنِيهِ ‏”‏‏.‏ قَالَ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ بِعْنِيهِ ‏”‏‏.‏ فَبَاعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ تَصْنَعُ بِهِ مَا شِئْتَ ‏”‏‏.‏

حمیدی نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے ۔ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک نئے اور سرکش اونٹ پر سوار تھا ۔ اکثر وہ مجھے مغلوب کر کے سب سے آگے نکل جاتا ، لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے ڈانٹ کر پیچھے واپس کر دیتے ۔ وہ پھر آگے بڑھ جاتا ۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ یہ اونٹ مجھے بیچ ڈال ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ! یہ تو آپ ہی کا ہے ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں مجھے یہ اونٹ دیدے ۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ اونٹ بیچ ڈالا ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عبداللہ بن عمر ! اب یہ اونٹ تیرا ہو گیا جس طرح تو چاہے اسے استعمال کر ۔

Narrated Ibn ‘Umar (ra) :We were accompanying the Prophet (ﷺ) on a journey and I was riding an unmanageable camel belonging to ‘Umar (ra), and I could not bring it under my control. So, it used to go ahead of the party and ‘Umar would check it and force it to retreat, and again it went ahead and again ‘Umar forced it to retreat. The Prophet (ﷺ) asked ‘Umar to sell that camel to him. ‘Umar replied, “It is for you O Allah’s Messenger !” Allah’s Messenger (ﷺ) told ‘Umar to sell that camel to him (not to give it as gift). So, ‘Umar sold it to Allah’s Messenger (ﷺ). Then the Prophet (ﷺ) said to ‘Abdullah bin ‘Umar “This camel is for you O ‘Abdullah (as a present) and you could do with it whatever you like.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 328


69

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بِعْتُ مِنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُثْمَانَ مَالاً بِالْوَادِي بِمَالٍ لَهُ بِخَيْبَرَ، فَلَمَّا تَبَايَعْنَا رَجَعْتُ عَلَى عَقِبِي حَتَّى خَرَجْتُ مِنْ بَيْتِهِ، خَشْيَةَ أَنْ يُرَادَّنِي الْبَيْعَ، وَكَانَتِ السُّنَّةُ أَنَّ الْمُتَبَايِعَيْنِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَمَّا وَجَبَ بَيْعِي وَبَيْعُهُ رَأَيْتُ أَنِّي قَدْ غَبَنْتُهُ بِأَنِّي سُقْتُهُ إِلَى أَرْضِ ثَمُودٍ بِثَلاَثِ لَيَالٍ وَسَاقَنِي إِلَى الْمَدِينَةِ بِثَلاَثِ لَيَالٍ‏.‏

ابوعبداللہ امام بخاری نے کہا کہ لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سالم بن عبداللہ نے ، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ، کہمیں نے امیرالمؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ کو اپنی وادی قریٰ کی زمین ، ان کی خیبر کی زمین کے بدلے میں بیچی تھی ۔ پھر جب ہم نے بیع کر لی تو میں الٹے پاؤں ان کے گھر سے اس خیال سے باہر نکل گیا کہ کہیں وہ بیع فسخ نہ کر دیں ۔ کیونکہ شریعت کا قاعدہ یہ تھا کہ بیچنے اور خریدنے والے کو ( بیع توڑنے کا ) اختیار اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہو جائیں ۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب ہماری خریدوفروخت پوری ہو گئی اور میں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ ( اس تبادلہ کے نتیجے میں ، میں نے ان کی پہلی زمین سے ) انہیں تین دن کے سفر کی دوری پر ثمود کی زمین کی طرف دھکیل دیا تھا اور انہوں نے مجھے ( میری مسافت کم کر کے ) مدینہ سے صرف تین دن کے سفر کی دوری پر لا چھوڑا تھا ۔

Narrated ‘Abdullah bin ‘Umar (ra):I bartered my property in Khaibar to ‘Uthman (chief of the faithful believers) for his property in Al-Wadi. When we finished the deal, I left immediately and got out of his house lest he should cancel the deal, for the tradition was that they buyer and the seller had the option of canceling the bargain unless they separated. When out deal was completed, I came to know that I have been unfair to ‘Uthman, for by selling him my land I caused him to be in a land of Thamud, at a distance of three days journey from Al-Madina, while he made me neared to Al-Madina, at a distance of three days journey from my former land.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 328


7

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ‏.‏ قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ عَامَ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَقَالَ ابْنُ أَخِي، قَدْ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ‏.‏ فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ، فَقَالَ أَخِي، وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ‏.‏ فَتَسَاوَقَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ أَخِي، كَانَ قَدْ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ احْتَجِبِي مِنْهُ ‏”‏‏.‏ لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ، فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہعتبہ بن ابی وقاص ( کافر ) نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص ( مسلمان ) کو ( مرتے وقت ) وصیت کی تھی کہ زمعہ کی باندی کا لڑکا میرا ہے ۔ اس لیے اسے تم اپنے قبضہ میں لے لینا ۔ انہوں نے کہا کہ فتح مکہ کے سال سعد رضی اللہ عنہ بن ابی وقاص نے اسے لے لیا ، اور کہا کہ یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور وہ اس کے متعلق مجھے وصیت کر گئے ہیں ، لیکن عبد بن زمعہ نے اٹھ کر کہا کہ میرے باپ کی لونڈی کا بچہ ہے ، میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ آخر دونوں یہ مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور مجھے اس کی انہوں نے وصیت کی تھی ۔ اور عبد بن زمعہ نے عرض کیا ، یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے ۔ انہیں کے بستر پر اس کی پیدائش ہوئی ہے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عبد بن زمعہ ! لڑکا تو تمہارے ہی ساتھ رہے گا ۔ اس کے بعد فرمایا ، بچہ اسی کا ہوتا ہے جو جائز شوہر یا مالک ہو جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ہو ۔ اور حرام کار کے حصہ میں پتھر وں کی سزا ہے ۔ پھر سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں ، فرمایا کہ اس لڑکے سے پردہ کیا کر ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتبہ کی شباہت اس لڑکے میں محسوس کر لی تھی ۔ اس کے بعد اس لڑکے نے سودہ رضی اللہ عنہ کو کبھی نہ دیکھا یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے جا ملا ۔

Narrated Aisha:

`Utba bin Abu Waqqas took a firm promise from his brother Sa`d bin Abu Waqqas to take the son of the slave-girl of Zam`a into his custody as he was his (i.e. `Utba’s) son. In the year of the Conquest (of Mecca) Sa`d bin Abu Waqqas took him, and said that he was his brother’s son, and his brother took a promise from him to that effect. ‘Abu bin Zam`a got up and said, “He is my brother and the son of the slave-girl of my father and was born on my father’s bed.” Then they both went to the Prophet (ﷺ) Sa`d said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! He is the son of my brother and he has taken a promise from me that I will take him.” ‘Abu bin Zam`a said, “(He is) my brother and the son of my father’s slave-girl and was born on my father’s bed.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The boy is for you. O ‘Abu bin Zam`a.” Then the Prophet (ﷺ) said, “The son is for the bed (i.e. the man on whose bed he was born) and stones (disappointment and deprivation) for the one who has done illegal sexual intercourse.” The Prophet (ﷺ) told his wife Sauda bint Zam`a to screen herself from that boy as he noticed a similarity between the boy and `Utba. So, the boy did not see her till he died.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 269


70

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً، ذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ، فَقَالَ ‏ “‏ إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن دینار نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہایک شخص ( حبان بن منقذ رضی اللہ عنہ ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ وہ اکثر خریدوفروخت میں دھوکہ کھا جاتے ہیں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جب تم کسی چیز کی خریدوفروخت کرو تو یوں کہہ دیا کرو کہ ” بھائی دھوکہ اور فریب کا کام نہیں ۔ “

Narrated `Abdullah bin `Umar:

A person came to the Prophet (ﷺ) and told him that he was always betrayed in purchasing. The Prophet (ﷺ) told him to say at the time of buying, “No cheating.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 328


71

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يَغْزُو جَيْشٌ الْكَعْبَةَ، فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الأَرْضِ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، وَفِيهِمْ أَسْوَاقُهُمْ وَمَنْ لَيْسَ مِنْهُمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، ثُمَّ يُبْعَثُونَ عَلَى نِيَّاتِهِمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سوقہ نے ، ان سے نافع بن جبیر بن مطعم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قیامت کے قریب ایک لشکر کعبہ پر چڑھائی کرے گا ۔ جب وہ مقام بیداء میں پہنچے گا تو انہیں اول سے آخر تک سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، کہ میں نے کہا ، یا رسول اللہ ! اسے شروع سے آخر تک کیوں کر دھنسایا جائے گا جب کہ وہیں ان کے بازار بھی ہوں گے اور وہ لوگ بھی ہوں گے جو ان لشکریوں میں سے نہیں ہوں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ! شروع سے آخر تک ان سب کو دھنسا دیا جائے گا ۔ پھر ان کی نیتوں کے مطابق وہ اٹھائے جائیں گے ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “An army will invade the Ka`ba and when the invaders reach Al-Baida’, all the ground will sink and swallow the whole army.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! How will they sink into the ground while amongst them will be their markets (the people who worked in business and not invaders) and the people not belonging to them?” The Prophet (ﷺ) replied, “all of those people will sink but they will be resurrected and judged according to their intentions.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 329


72

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ صَلاَةُ أَحَدِكُمْ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلاَتِهِ فِي سُوقِهِ وَبَيْتِهِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، وَذَلِكَ بِأَنَّهُ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ، لاَ يُرِيدُ إِلاَّ الصَّلاَةَ، لاَ يَنْهَزُهُ إِلاَّ الصَّلاَةُ، لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلاَّ رُفِعَ بِهَا دَرَجَةً، أَوْ حُطَّتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ، وَالْمَلاَئِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلاَّهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ، مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ ‏”‏ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَةٍ مَا كَانَتِ الصَّلاَةُ تَحْبِسُهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جماعت کے ساتھ کسی کی نماز بازار میں یا اپنے گھر میں نماز پڑھنے سے درجوں میں کچھ اوپر بیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جب ایک شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر مسجد میں صرف نماز کے ارادہ سے آتا ہے ۔ نماز کے سوا اور کوئی چیز اسے لے جانے کا باعث نہیں بنتی تو جو بھی قدم وہ اٹھاتا ہے اس سے ایک درجہ اس کا بلند ہوتا ہے یا اس کی وجہ سے ایک گناہ اس کا معاف ہوتا ہے اور جب تک ایک شخص اپنے مصلے پر بیٹھا رہتا ہے جس پر اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے برابر اس کے لیے رحمت کی دعائیں یوں کرتے رہتے ہیں «اللهم صل عليه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم ارحمه» ” اے اللہ ! اس پر اپنی رحمتیں نازل فرما ، اے اللہ اس پر رحم فرما ۔ “ یہ اس وقت تک ہوتا رہتا ہے جب تک وہ وضو توڑ کر فرشتوں کو تکلیف نہ پہنچائے جتنی دیر تک بھی آدمی نماز کی وجہ سے رکا رہتا ہے وہ سب نماز ہی میں شمار ہوتا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The congregational prayer of anyone amongst you is more than twenty (five or twenty seven) times in reward than his prayer in the market or in his house, for if he performs ablution completely and then goes to the mosque with the sole intention of performing the prayer, and nothing urges him to proceed to the mosque except the prayer, then, on every step which he takes towards the mosque, he will be raised one degree or one of his sins will be forgiven. The angels will keep on asking Allah’s forgiveness and blessings for everyone of you so long as he keeps sitting at his praying place. The angels will say, ‘O Allah, bless him! O Allah, be merciful to him!’ as long as he does not do Hadath or a thing which gives trouble to the other.” The Prophet (ﷺ) further said, “One is regarded in prayer so long as one is waiting for the prayer.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 330


73

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي السُّوقِ، فَقَالَ رَجُلٌ يَا أَبَا الْقَاسِمِ‏.‏ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّمَا دَعَوْتُ هَذَا‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حمید طویل نے بیان کیا ، اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بازار میں تھے ۔ کہ ایک شخص نے پکارا یا ابا القاسم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا ۔ ( کیونکہ آپ کی کنیت ابوالقاسم ہی تھی ) اس پر اس شخص نے کہا کہ میں نے تو اس کو بلایا تھا ۔ ( یعنی ایک دوسرے شخص کو جو ابوالقاسم ہی کنیت رکھتا تھا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت تم اپنے لیے نہ رکھو ۔

Narrated Anas bin Malik:

While the Prophet (ﷺ) was in the market, somebody, called, “O Abul-Qasim.” The Prophet (ﷺ) turned to him. The man said, “I have called to this (i.e. another man).” The Prophet (ﷺ) said, “Name yourselves by my name but not by my Kunya (name).” (In Arabic world it is the custom to call the man as the father of his eldest son, e.g. Abul-Qasim.) (See Hadith No. 737, Vol. 4)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 331


74

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ دَعَا رَجُلٌ بِالْبَقِيعِ يَا أَبَا الْقَاسِمِ‏.‏ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَمْ أَعْنِكَ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ‏”‏‏.‏

ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے زبیر نے بیان کیا ، ان سے حمید نے ، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہایک شخص نے بقیع میں ( کسی کو ) پکارا ” اے ابوالقاسم “ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا ، تو اس شخص نے کہا کہ میں نے آپ کو نہیں پکارا ۔ اس دوسرے آدمی کو پکارا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت نہ رکھا کرو ۔

Narrated Anas:

A man at Al-Baqi’ called, “O Abul-Qasim!” The Prophet (ﷺ) turned to him and the man said (to the Prophet ), “I did not intend to call you.” The prophet said, “Name yourselves by my name but not by my Kunya (name).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 332


75

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي طَائِفَةِ النَّهَارِ لاَ يُكَلِّمُنِي وَلاَ أُكَلِّمُهُ حَتَّى أَتَى سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعَ، فَجَلَسَ بِفِنَاءِ بَيْتِ فَاطِمَةَ فَقَالَ ‏”‏ أَثَمَّ لُكَعُ أَثَمَّ لُكَعُ ‏”‏‏.‏ فَحَبَسَتْهُ شَيْئًا فَظَنَنْتُ أَنَّهَا تُلْبِسُهُ سِخَابًا أَوْ تُغَسِّلُهُ، فَجَاءَ يَشْتَدُّ حَتَّى عَانَقَهُ وَقَبَّلَهُ، وَقَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ أَحْبِبْهُ وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ رَأَى نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَوْتَرَ بِرَكْعَةٍ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن یزید نے ان سے نافع بن جبیر بن مطعم نے اور ان سے ابوہریرہ دوسی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن کے ایک حصہ میں تشریف لے چلے ۔ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کوئی بات کی اور نہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی قینقاع کے بازار میں آئے پھر ( واپس ہوئے اور ) فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے آنگن میں بیٹھ گئے اور فرمایا ، وہ بچہ کہاں ہے ، وہ بچہ کہاں ہے ؟ فاطمہ رضی اللہ عنہا ( کسی مشغولیت کی وجہ سے فوراً ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہ ہو سکیں ۔ میں نے خیال کیا ، ممکن ہے حسن رضی اللہ عنہ کو کرتا وغیرہ پہنا رہی ہوں یا نہلا رہی ہوں ۔ تھوڑی ہی دیر بعد حسن رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سینے سے لگا لیا اور بوسہ لیا ، پھر فرمایا اے اللہ ؟ ! اسے محبوب رکھ اور اس شخص کو بھی محبوب رکھ جو اس سے محبت رکھے ۔ سفیان نے کہا کہ عبیداللہ نے مجھے خبر دی ، انہوں نے نافع بن جبیر کو دیکھا کہ انہوں نے وتر کی نماز صرف ایک ہی رکعت پڑھی تھی ۔

Narrated Abu Huraira Ad-Dausi:

Once the Prophet (ﷺ) went out during the day. Neither did he talk to me nor I to him till he reached the market of Bani Qainuqa and then he sat in the compound of Fatima’s house and asked about the small boy (his grandson Al-Hasan) but Fatima kept the boy in for a while. I thought she was either changing his clothes or giving the boy a bath. After a while the boy came out running and the Prophet (ﷺ) embraced and kissed him and then said, ‘O Allah! Love him, and love whoever loves him.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 333


76

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ، أَنَّهُمْ كَانُوا يَشْتَرُونَ الطَّعَامَ مِنَ الرُّكْبَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيَبْعَثُ عَلَيْهِمْ مَنْ يَمْنَعُهُمْ أَنْ يَبِيعُوهُ حَيْثُ اشْتَرَوْهُ، حَتَّى يَنْقُلُوهُ حَيْثُ يُبَاعُ الطَّعَامُ‏.‏ قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُبَاعَ الطَّعَامُ إِذَا اشْتَرَاهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہصحابہ رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں غلہ قافلوں سے خریدتے تھے تو آپ ان کے پاس کوئی آدمی بھیج کر وہیں پر جہاں انہوں نے غلہ خریدا ہوتا ۔ اس غلے کو بیچنے سے منع فرما دیتے اور اسے وہاں سے لا کر بیچنے کا حکم ہوتا جہاں عام طور پر غلہ بکتا تھا ۔ کہا کہ ہم سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ بھی بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری طرح اپنے قبضہ میں کرنے سے پہلے اسے بیچنے سے منع فرمایا ۔

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar told us that the people used to buy food from the caravans in the lifetime of the Prophet. The Prophet (ﷺ) used to forbid them to sell it at the very place where they had purchased it (but they were to wait) till they carried it to the market where foodstuff was sold. Ibn `Umar said, ‘The Prophet (ﷺ) also forbade the reselling of foodstuff by somebody who had bought it unless he had received it with exact full measure.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 334


77

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ـ رضى الله عنهما ـ قُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ صِفَةِ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي التَّوْرَاةِ‏.‏ قَالَ أَجَلْ، وَاللَّهِ إِنَّهُ لَمَوْصُوفٌ فِي التَّوْرَاةِ بِبَعْضِ صِفَتِهِ فِي الْقُرْآنِ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا، وَحِرْزًا لِلأُمِّيِّينَ، أَنْتَ عَبْدِي وَرَسُولِي سَمَّيْتُكَ الْمُتَوَكِّلَ، لَيْسَ بِفَظٍّ وَلاَ غَلِيظٍ وَلاَ سَخَّابٍ فِي الأَسْوَاقِ، وَلاَ يَدْفَعُ بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ، وَلَنْ يَقْبِضَهُ اللَّهُ حَتَّى يُقِيمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَاءَ بِأَنْ يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ وَيَفْتَحُ بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا، وَآذَانًا صُمًّا، وَقُلُوبًا غُلْفًا‏.‏ تَابَعَهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ هِلاَلٍ‏.‏ وَقَالَ سَعِيدٌ عَنْ هِلاَلٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ سَلاَمٍ‏.‏ غُلْفٌ كُلُّ شَىْءٍ فِي غِلاَفٍ، سَيْفٌ أَغْلَفُ، وَقَوْسٌ غَلْفَاءُ، وَرَجُلٌ أَغْلَفُ إِذَا لَمْ يَكُنْ مَخْتُونًا‏.‏

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے فلیح نے بیان کیا ، ان سے ہلال بن علی نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن یسار نے کہ میں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے ملا اور عرض کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو صفات توریت میں آئی ہیں ان کے متعلق مجھے کچھ بتائیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہاں ! قسم خدا کی ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تورات میں بالکل بعض وہی صفات آئی ہیں جو قرآن شریف میں مذکور ہیں ۔ جیسے کہ ” اے نبی ! ہم نے تمہیں گواہ ، خوشخبری دینے والا ، ڈرانے والا ، اور ان پڑھ قوم کی حفاظت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے ۔ تم میرے بندے اور میرے رسول ہو ۔ میں نے تمہارا نام متوکل رکھا ہے ۔ تم نہ بدخو ہو ، نہ سخت دل اور نہ بازاروں میں شور غل مچانے والے ، ( اور تورات میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ ) وہ ( میرا بندہ اور رسول ) برائی کا بدلہ برائی سے نہیں لے گا ۔ بلکہ معاف اور درگزر کرے گا ۔ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس کی روح قبض نہیں کرے گا جب تک ٹیڑھی شریعت کو اس سے سیدھی نہ کرا لے ، یعنی لوگ «لا إله إلا الله» نہ کہنے لگیں اور اس کے ذریعہ وہ اندھی آنکھوں کو بینا ، بہرے کانوں کو شنوا اور پردہ پڑے ہوئے دلوں کو پردے کھول دے گا ۔ اس حدیث کی متابعت عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے ہلال سے کی ہے ۔ اور سعید نے بیان کیا کہ ان سے ہلال نے ، ان سے عطاء نے کہ «غلف» ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو پردے میں ہو ۔ «سيف أغلف ،‏‏‏‏ وقوس غلفاء» اسی سے ہے اور «رجل أغلف» اس شخص کو کہتے ہیں جس کا ختنہ نہ ہوا ہو ۔

Narrated Ata bin Yasar:

I met `Abdullah bin `Amr bin Al-`As and asked him, “Tell me about the description of Allah’s Messenger (ﷺ) which is mentioned in Torah (i.e. Old Testament.”) He replied, ‘Yes. By Allah, he is described in Torah with some of the qualities attributed to him in the Qur’an as follows: “O Prophet ! We have sent you as a witness (for Allah’s True religion) And a giver of glad tidings (to the faithful believers), And a warner (to the unbelievers) And guardian of the illiterates. You are My slave and My messenger (i.e. Apostle). I have named you “Al-Mutawakkil” (who depends upon Allah). You are neither discourteous, harsh Nor a noisemaker in the markets And you do not do evil to those Who do evil to you, but you deal With them with forgiveness and kindness. Allah will not let him (the Prophet) Die till he makes straight the crooked people by making them say: “None has the right to be worshipped but Allah,” With which will be opened blind eyes And deaf ears and enveloped hearts.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 335


78

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلاَ يَبِيعُهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب کوئی شخص کسی قسم کا غلہ خریدے تو جب تک اس پر پوری طرح قبضہ نہ کر لے ، اسے نہ بیچے ۔

Narrated `Abdullah ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “He who buys foodstuff should not sell it till he is satisfied with the measure with which he has bought it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 336


79

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَاسْتَعَنْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَلَى غُرَمَائِهِ أَنْ يَضَعُوا مِنْ دَيْنِهِ، فَطَلَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِمْ، فَلَمْ يَفْعَلُوا، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اذْهَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَكَ أَصْنَافًا، الْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ، وَعَذْقَ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَىَّ ‏”‏‏.‏ فَفَعَلْتُ، ثُمَّ أَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَجَلَسَ عَلَى أَعْلاَهُ، أَوْ فِي وَسَطِهِ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ كِلْ لِلْقَوْمِ ‏”‏‏.‏ فَكِلْتُهُمْ حَتَّى أَوْفَيْتُهُمُ الَّذِي لَهُمْ، وَبَقِيَ تَمْرِي، كَأَنَّهُ لَمْ يَنْقُصْ مِنْهُ شَىْءٌ‏.‏ وَقَالَ فِرَاسٌ عَنِ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنِي جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّاهُ، وَقَالَ هِشَامٌ عَنْ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ جُذَّ لَهُ فَأَوْفِ لَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہمیں جریر نے خبر دی ، انہیں مغیرہ نے ، انہیں عامر شعبی نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہ ( میرے باپ ) شہید ہو گئے تو ان کے ذمے ( لوگوں کا ) کچھ قرض باقی تھا ۔ اس لیے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ کوشش کی کہ قرض خواہ کچھ اپنے قرضوں کو معاف کر دیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی چاہا ، لیکن وہ نہیں مانے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ جاؤ اپنی تمام کھجور کی قسموں کو الگ الگ کر لو ۔ عجوہ ( ایک خاص قسم کی کھجور ) کو الگ رکھ اور عذق زید ( کھجور کی ایک قسم ) کو الگ کر ۔ پھر مجھے بلا بھیج ۔ میں نے ایسا ہی کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہلا بھیجا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کھجوروں کے ڈھیر پر یا بیچ میں بیٹھ گئے اور فرمایا کہ اب ان قرض خواہوں کو ناپ کر دو ۔ میں نے ناپنا شروع کیا ۔ جتنا قرض لوگوں کاتھا ۔ میں نے سب کو ادا کر دیا ، پھر بھی تمام کھجور جوں کی توں تھی ۔ اس میں سے ایک دانہ برابر کی کمی نہیں ہوئی تھی ۔ فراس نے بیان کیا کہ ان سے شعبی نے ، اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ” برابر ان کے لیے تولتے رہے ، یہاں تک کہ ان کا پورا قرض ادا ہو گیا ۔ “ اور ہشام نے کہا ، ان سے وہب نے ، اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کھجور توڑ اور اپنا قرض پورا ادا کر دے ۔

Narrated Jabir:

`Abdullah bin `Amr bin Haram died and was in debt to others. I asked the Prophet (ﷺ) to intercede with his creditors for some reduction in the debts. The Prophet (ﷺ) requested them (to reduce the debts) but they refused. The Prophet (ﷺ) said to me, “Go and put your dates (In heaps) according to their different kinds. The Ajwa on one side, the cluster of Ibn Zaid on another side, etc.. Then call me.” I did that and called the Prophet (ﷺ) He came and sat at the head or in the middle of the heaps and ordered me. Measure (the dates) for the people (creditors).” I measured for them till I paid all the debts. My dates remained as it nothing had been taken from them. In other narrations, Jabir said; The Prophet (ﷺ) said, “He (i.e. `Abdullah) continued measuring for them till he paid all the debts.” The Prophet (ﷺ) said (to `Abdullah), “Cut (clusters) for him (i.e. one of the creditors) and measure for him fully.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 337


8

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ ‏”‏ إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّهُ وَقِيذٌ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُرْسِلُ كَلْبِي وَأُسَمِّي، فَأَجِدُ مَعَهُ عَلَى الصَّيْدِ كَلْبًا آخَرَ لَمْ أُسَمِّ عَلَيْهِ، وَلاَ أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ تَأْكُلْ، إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى الآخَرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ابی سفر نے خبر دی ، انہیں شعبی نے ، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» ( تیر کے شکار ) کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کے دھار کی طرف سے لگے تو کھا ۔ اگر چوڑائی سے لگے تو مت کھا ۔ کیونکہ وہ مردار ہے ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اپنا کتا ( شکار کے لیے ) چھوڑتا ہوں اور بسم اللہ پڑھ لیتا ہوں ، پھر اس کے ساتھ مجھے ایک ایسا کتا اور ملتا ہے جس پر میں نے بسم اللہ نہیں پڑھی ہے ۔ میں یہ فیصلہ نہیں کر پاتاکہ دونوں میں کون سے کتے نے شکار پکڑا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ایسے شکار کا گوشت نہ کھا ۔ کیونکہ تو نے بسم اللہ تو اپنے کتے کے لیے پڑھی ہے ۔ دوسرے کے لیے تو نہیں پڑھی ۔

Narrated `Adi bin Hatim:

I asked Allah’s Messenger (ﷺ) about Al Mirad (i.e. a sharp-edged piece of wood or a piece of wood provided with a piece of iron used for hunting). He replied, “If the game is hit by its sharp edge, eat it, and if it is hit by its broad side, do not eat it, for it has been beaten to death.” I asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I release my dog by the name of Allah and find with it at the game, another dog on which I have not mentioned the name of Allah, and I do not know which one of them caught the game.” Allah’s Messenger (ﷺ) said (to him), ‘Don’t eat it as you have mentioned the name of Allah on your dog and not on the other dog.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 270


80

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ، رضى الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبَارَكْ لَكُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ولید نے بیان کیا ، ان سے ثور نے ، ان سے خالد بن معدان نے اور ان سے مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اپنے غلے کو ناپ لیا کرو ۔ اس میں تمہیں برکت ہو گی ۔

Narrated Al-Miqdam bin Ma’diyakrib:

The Prophet (ﷺ) said, “Measure your foodstuff and you will be blessed.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 338


81

حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَدَعَا لَهَا، وَحَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ كَمَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، وَدَعَوْتُ لَهَا فِي مُدِّهَا وَصَاعِهَا، مِثْلَ مَا دَعَا إِبْرَاهِيمُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ لِمَكَّةَ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عباد بن تمیم انصاری نے اور ان سے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام قرار دیا ۔ اور اس کے لیے دعا فرمائی ۔ میں بھی مدینہ کو اسی طرح حرام قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام قرار دیا تھا ۔ اور اس کے لیے ، اس کے مد اور صاع ( غلہ ناپنے کے دو پیمانے ) کی برکت کے لیے اس طرح دعا کرتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کے لیے دعا کی تھی ۔

Narrated `Abdullah bin Zaid:

The Prophet (ﷺ) said, “The Prophet (ﷺ) Abraham made Mecca a sanctuary, and asked for Allah’s blessing in it. I made Medina a sanctuary as Abraham made Mecca a sanctuary and I asked for Allah’s Blessing in its measures the Mudd and the Sa as Abraham did for Mecca.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 339


82

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مِكْيَالِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ ‏”‏‏.‏ يَعْنِي أَهْلَ الْمَدِينَةِ‏.‏

مجھ سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے اللہ ! انہیں ان کے پیمانوں میں برکت دے ، اے اللہ ! انہیں ان کے صاع اور مد میں برکت دے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اہل مدینہ تھے ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Allah bestow your blessings on their measures, bless their Mudd and Sa.” The Prophet (ﷺ) meant the people of Medina.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 340


83

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ الطَّعَامَ مُجَازَفَةً يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُئْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ‏.‏

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو ولید بن مسلم نے خبر دی ، انہیں اوزاعی نے ، انہیں زہری نے ، انہیں سالم نے ، اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ، کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ان لوگوں کو دیکھا جو اناج کے ڈھیر ( بغیر تولے ہوئے محض اندازہ کر کے ) خرید لیتے ان کو مار پڑتی تھی ۔ اس لیے کہ جب تک اپنے گھر نہ لے جائیں نہ بچیں ۔

Narrated Salim:

that his father said. “I saw those, who used to buy foodstuff without measuring or weighing in the life time of the Prophet (ﷺ) being punished if they sold it before carrying it to their own houses.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 341


84

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ طَعَامًا حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ‏.‏ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ كَيْفَ ذَاكَ قَالَ ذَاكَ دَرَاهِمُ بِدَرَاهِمَ وَالطَّعَامُ مُرْجَأٌ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ مُرْجَئُونَ مُؤَخَّرُونَ

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے ابن طاؤس نے ، ان سے ان کے باپ نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلہ پر پوری طرح قبضہ سے پہلے اسے بیچنے سے منع فرمایا ۔ طاؤس نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ایسا کیوں ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ یہ تو روپے کا روپوں کے بدلے بیچنا ہوا جب کہ ابھی غلہ تو میعاد ہی پر دیا جائے گا ۔

Narrated Tawus:

Ibn `Abbas said, “Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the selling of foodstuff before its measuring and transferring into one’s possession.” I asked Ibn `Abbas, “How is that?” Ibn `Abbas replied, “It will be just like selling money for money, as the foodstuff has not been handed over to the first purchaser who is the present seller.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 342


85

حَدَّثَنِي أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلاَ يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ ‏”‏‏.‏

مجھ سے ابوالولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی کوئی غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے نہ بیچے ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “He who buys foodstuff should not sell it till he has received it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 343


86

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ يُحَدِّثُهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، أَنَّهُ قَالَ مَنْ عِنْدَهُ صَرْفٌ فَقَالَ طَلْحَةُ أَنَا حَتَّى يَجِيءَ خَازِنُنَا مِنَ الْغَابَةِ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ هُوَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ‏.‏ فَقَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يُخْبِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار ان سے بیان کرتے تھے ، اور ان سے زہری نے ، ان سے مالک بن اوس نے ، کہ انہوں نے پوچھا کہآپ لوگوں میں سے کوئی بیع صرف ( یعنی دینار ، درہم ، اشرفی وغیرہ بدلنے کا کام ) کرتا ہے ۔ طلحہ نے کہا کہ میں کرتا ہوں ، لیکن اس وقت کر سکوں گا جب کہ ہمارا خزانچی غابہ سے آ جائے گا ۔ سفیان نے بیان کیا کہ زہری سے ہم نے اسی طرح حدیث یاد کی تھی ۔ اس میں کوئی زیادتی نہیں تھی ۔ پھر انہوں نے کہا کہ مجھے مالک بن اوس نے خبر دی کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، سونا سونے کے بدلے میں ( خریدنا ) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو ۔ گیہوں ، گیہوں کے بدلے میں ( خریدنا بیچنا ) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو ، کھجور ، کھجور کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو اور جَو ، جَو کے بدلے میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو ۔

Narrated Az-Zuhri from Malik bin Aus:

That the latter said, “Who has change?” Talha said, “I (will have change) when our storekeeper comes from the forest.” Malik bin Aus narrated from `Umar bin Al-Khattab: Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The bartering of gold for gold is Riba (usury), except if it is from hand to hand and equal in amount, and wheat grain for wheat grain is usury except if it is form hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount, and barley for barley is usury except if it is from hand to hand and equal in amount.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 344


87

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ طَاوُسًا، يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ أَمَّا الَّذِي نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَهْوَ الطَّعَامُ أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يُقْبَضَ‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَلاَ أَحْسِبُ كُلَّ شَىْءٍ إِلاَّ مِثْلَهُ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا جو کچھ ہم نے عمرو بن دینار سے ( سن کر ) یاد کر رکھا ہے ( وہ یہ ہے کہ ) انہوں نے طاؤس سے سنا ، وہ کہتے تھے کہمیں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس چیز سے منع فرمایا تھا ، وہ اس غلہ کی بیع تھی جس پر ابھی قبضہ نہ کیا گیا ہو ، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ، میں تو تمام چیزوں کو اسی کے حکم میں سمجھتا ہوں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) forbade the selling of foodstuff before receiving it. I consider that all types of sellings should be done similarly.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 345


88

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلاَ يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ ‏”‏‏.‏ زَادَ إِسْمَاعِيلُ ‏”‏ مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلاَ يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہمانے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جو شخص بھی جب غلہ خریدے تو جب تک اسے پوری طرح قبضہ میں نہ لے لے ، نہ بیچے ۔ اسماعیل نے یہ زیادتی کی ہے کہ جو شخص کوئی غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے نہ بیچے ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “The buyer of foodstuff should not sell it before it has been measured for him.” Isma`il narrated instead, “He should not sell it before receiving it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 346


89

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّاسَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَبْتَاعُونَ جِزَافًا ـ يَعْنِي الطَّعَامَ ـ يُضْرَبُونَ أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِمْ حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہ مجھے سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں دیکھا کہ لوگوں کو اس پر تنبیہ کی جاتی جب وہ غلہ کا ڈھیر خرید کر کے اپنے ٹھکانے پر لانے سے پہلے ہی اس کو بیچ ڈالتے ۔

Narrated Ibn `Umar:

I saw the people buy foodstuff randomly (i.e. blindly without measuring it) in the lifetime of Allah’s Apostle and they were punished (by beating), if they tried to sell it before carrying it to their own houses.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 347


9

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِتَمْرَةٍ مَسْقُوطَةٍ فَقَالَ ‏”‏ لَوْلاَ أَنْ تَكُونَ صَدَقَةً لأَكَلْتُهَا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ هَمَّامٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ أَجِدُ تَمْرَةً سَاقِطَةً عَلَى فِرَاشِي ‏”‏‏.‏

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے طلحہ بن مصرف نے ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گری ہوئی کھجور پر گزرے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کے صدقہ ہونے کا شبہ نہ ہوتا تو میں اسے کھا لیتا ۔ اور ہمام بن منبہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں اپنے بستر پر پڑی ہوئی ایک کھجور پاتا ہوں ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) passed by a fallen date and said, “Were it not for my doubt that this might have been given in charity, I would have eaten it.” And narrated Abu Huraira the Prophet (ﷺ) said, “I found a datefruit fallen on my bed.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 271


90

حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَقَلَّ يَوْمٌ كَانَ يَأْتِي عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ يَأْتِي فِيهِ بَيْتَ أَبِي بَكْرٍ أَحَدَ طَرَفَىِ النَّهَارِ، فَلَمَّا أُذِنَ لَهُ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْمَدِينَةِ لَمْ يَرُعْنَا إِلاَّ وَقَدْ أَتَانَا ظُهْرًا، فَخُبِّرَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ مَا جَاءَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي هَذِهِ السَّاعَةِ، إِلاَّ لأَمْرٍ حَدَثَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ لأَبِي بَكْرٍ ‏”‏ أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَاىَ‏.‏ يَعْنِي عَائِشَةَ وَأَسْمَاءَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَشَعَرْتَ أَنَّهُ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ ‏”‏‏.‏ قَالَ الصُّحْبَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ الصُّحْبَةَ ‏”‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي نَاقَتَيْنِ أَعْدَدْتُهُمَا لِلْخُرُوجِ، فَخُذْ إِحْدَاهُمَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ قَدْ أَخَذْتُهَا بِالثَّمَنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے فروہ بن ابی مغراء نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی ، انہیں ہشام نے ، انہیں ان کے باپ نے ، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہایسے دن ( مکی زندگی میں ) بہت ہی کم آئے ، جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام میں کسی نہ کسی وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف نہ لائے ہوں ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کی طرف ہجرت کی اجازت دی گئی ، تو ہماری گھبراہٹ کا سبب یہ ہوا کہ آپ ( معمول کے خلاف اچانک ) ظہر کے وقت ہمارے گھر تشریف لائے ۔ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ہمارے یہاں کوئی نئی بات پیش آنے ہی کی وجہ سے تشریف لائے ہیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت جو لوگ تمہارے پاس ہوں انہیں ہٹا دو ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! یہاں تو صرف میری یہی دو بیٹیاں ہیں یعنی عائشہ اور اسماء رضی اللہ عنہما ۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہے مجھے تو یہاں سے نکلنے کی اجازت مل گئی ہے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میرے پاس دو اونٹنیاں ہیں جنہیں میں نے نکلنے ہی کے لیے تیار کر رکھا تھا ۔ آپ ان میں سے ایک لے لیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا ، قیمت کے بدلے میں ، میں نے ایک اونٹنی لے لی ۔

Narrated Aisha:

Rarely did the Prophet (ﷺ) fail to visit Abu Bakr’s house everyday, either in the morning or in the evening. When the permission for migration to Medina was granted, all of a sudden the Prophet (ﷺ) came to us at noon and Abu Bakr was informed, who said, “Certainly the Prophet (ﷺ) has come for some urgent matter.” The Prophet (ﷺ) said to Abu Bark, when the latter entered “Let nobody stay in your home.” Abu Bakr said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! There are only my two daughters (namely `Aisha and Asma’) present.” The Prophet (ﷺ) said, “I feel (am informed) that I have been granted the permission for migration.” Abu Bakr said, “I will accompany you, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” The Prophet (ﷺ) said, “You will accompany me.” Abu Bakr then said “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have two she-camels I have prepared specially for migration, so I offer you one of them. The Prophet (ﷺ) said, “I have accepted it on the condition that I will pay its price.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 348


91

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کوئی شخص اپنے بھائی کی خریدوفروخت میں دخل اندازی نہ کرے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not urge somebody to return what he has already bought (i.e. in optional sale) from another seller so as to sell him your own goods.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 349


92

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلاَ يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلاَ تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ أُخْتِهَا لِتَكْفَأَ مَا فِي إِنَائِهَا‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا ، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال و اسباب بیچے اور یہ کہ کوئی ( سامان خریدنے کی نیت کے بغیر دوسرے اصل خریداروں سے ) بڑھ کر بولی نہ دے ۔ اسی طرح کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے میں مداخلت نہ کرے ۔ کوئی شخص ( کسی عورت کو ) دوسرے کے پیغام نکاح ہوتے ہوئے اپنا پیغام نہ بھیجے ۔ اور کوئی عورت اپنی کسی دینی بہن کو اس نیت سے طلاق نہ دلوائے کہ اس کے حصہ کو خود حاصل کر لے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the selling of things by a town dweller on behalf of a desert dweller; and similarly Najsh was forbidden. And one should not urge somebody to return the goods to the seller so as to sell him his own goods; nor should one demand the hand of a girl who has already been engaged to someone else; and a woman should not try to cause some other woman to be divorced in order to take her place.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 350


93

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ الْمُكْتِبُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً أَعْتَقَ غُلاَمًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ، فَاحْتَاجَ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي ‏”‏ فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِكَذَا وَكَذَا، فَدَفَعَهُ إِلَيْهِ‏.‏

ہم سے بشیر بن محمد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں حسین مکتب نے خبر دی ، انہیں عطاء بن ابی رباح نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہایک شخص نے اپنا ایک غلام اپنے مرنے کے بعد کی شرط کے ساتھ آزاد کیا ۔ لیکن اتفاق سے وہ شخص مفلس ہو گیا ، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے غلام کو لے کر فرمایا کہ اسے مجھ سے کون خریدے گا ۔ اس پر نعیم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اسے اتنی اتنی قیمت پر خرید لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام ان کے حوالہ کر دیا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

A man decided that a slave of his would be manumitted after his death and later on he was in need of money, so the Prophet (ﷺ) took the slave and said, “Who will buy this slave from me?” Nu’aim bin `Abdullah bought him for such and such price and the Prophet (ﷺ) gave him the slave.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 351


94

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّجْشِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «نجش» ( فریب ، دھوکہ ) سے منع فرمایا تھا ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade Najsh.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 352


95

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ، وَكَانَ بَيْعًا يَتَبَايَعُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ، كَانَ الرَّجُلُ يَبْتَاعُ الْجَزُورَ إِلَى أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ، ثُمَّ تُنْتَجُ الَّتِي فِي بَطْنِهَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہیں امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل کے حمل کی بیع سے منع فرمایا ۔ اس بیع کا طریقہ جاہلیت میں رائج تھا ۔ ایک شخص ایک اونٹ یا اونٹنی خریدتا اور قیمت دینے کی میعاد یہ مقرر کرتا کہ ایک اونٹنی جنے پھر اس کے پیٹ کی اونٹنی بڑی ہو کر جنے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the sale called ‘Habal-al-Habala which was a kind of sale practiced in the Pre- Islamic Period of ignorance. One would pay the price of a she-camel which was not born yet would be born by the immediate offspring of an extant she-camel.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 353


96

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُنَابَذَةِ، وَهْىَ طَرْحُ الرَّجُلِ ثَوْبَهُ بِالْبَيْعِ إِلَى الرَّجُلِ، قَبْلَ أَنْ يُقَلِّبَهُ، أَوْ يَنْظُرَ إِلَيْهِ، وَنَهَى عَنِ الْمُلاَمَسَةِ، وَالْمُلاَمَسَةُ لَمْسُ الثَّوْبِ لاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ‏.‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہ مجھے عامر بن سعید نے خبر دی ، اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منابذہ کی بیع سے منع فرمایا تھا ۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ ایک آدمی بیچنے کے لیے اپنا کپڑا دوسرے شخص کی طرف ( جو خریدار ہوتا ) پھینکتا اور اس سے پہلے کہ وہ اسے الٹے پلٹے یا اس کی طرف دیکھے ( صرف پھینک دینے کی وجہ سے وہ بیع لازم سمجھی جاتی تھی ) اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسۃ سے بھی منع فرمایا ۔ اس کا یہ طریقہ تھا کہ ( خریدنے والا ) کپڑے کو بغیر دیکھے صرف اسے چھو دیتا ( اور اسی سے بیع لازم ہو جاتی تھی اسے بھی دھوکہ کی بیع قرار دیا گیا ۔

Narrated Abu Sa`id:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the selling by Munabadha, i.e. to sell one’s garment by casting it to the buyer not allowing him to examine or see it. Similarly he forbade the selling by Mulamasa. Mulamasa is to buy a garment, for example, by merely touching it, not looking at it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 354


97

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نُهِيَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ، أَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ، فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، ثُمَّ يَرْفَعَهُ عَلَى مَنْكِبِهِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ اللِّمَاسِ وَالنِّبَاذِ‏.‏

ہم سے قتبیہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہدو طرح کے لباس پہننے منع ہیں ۔ کہ کوئی آدمی ایک ہی کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے ، پھر اسے مونڈے پر اٹھا کر ڈال لے ( اور شرمگاہ کھلی رہے ) اور دو طرح کی بیع سے منع کیا ایک بیع ملامسۃ سے اور دوسری بیع منابذہ سے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) forbade two kinds of dressing; (one of them) is to sit with one’s legs drawn up while wrapped in one garment. (The other) is to lift that garment on one’s shoulders. And also forbade two kinds of sale: Al-Limais and An-Nibadh.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 355


98

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، وَعَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ‏.‏

ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسۃ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) forbade selling by Mulamasa and Munabadha.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 356


99

حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ لِبْسَتَيْنِ وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ‏.‏

ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ، ان سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، ان سے معمر نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عطاء بن یزید نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے لباس سے منع فرمایا ، اور دو طرح کی بیع ، بیع ملامسۃ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا ۔

Narrated Abu Sa`id:

The Prophet (ﷺ) forbade two kinds of dresses and two kinds of sale, i.e., Mulamasa and Munabadha.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 34, Hadith 357


Scroll to Top
Skip to content