حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّكُمْ تَقُولُونَ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. وَتَقُولُونَ مَا بَالُ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ لاَ يُحَدِّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ وَإِنَّ إِخْوَتِي مِنَ الْمُهَاجِرِينَ كَانَ يَشْغَلُهُمْ صَفْقٌ بِالأَسْوَاقِ، وَكُنْتُ أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، فَأَشْهَدُ إِذَا غَابُوا وَأَحْفَظُ إِذَا نَسُوا، وَكَانَ يَشْغَلُ إِخْوَتِي مِنَ الأَنْصَارِ عَمَلُ أَمْوَالِهِمْ، وَكُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا مِنْ مَسَاكِينِ الصُّفَّةِ أَعِي حِينَ يَنْسَوْنَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَدِيثٍ يُحَدِّثُهُ “ إِنَّهُ لَنْ يَبْسُطَ أَحَدٌ ثَوْبَهُ حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي هَذِهِ، ثُمَّ يَجْمَعَ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ إِلاَّ وَعَى مَا أَقُولُ ”. فَبَسَطْتُ نَمِرَةً عَلَىَّ، حَتَّى إِذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَقَالَتَهُ جَمَعْتُهَا إِلَى صَدْرِي، فَمَا نَسِيتُ مِنْ مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تِلْكَ مِنْ شَىْءٍ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، ان سے شعیب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریر رضی اللہ عنہ نے کہا ، تم لوگ کہتے ہو کہابوہریرہ ( رضی اللہ عنہ ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بہت زیادہ بیان کرتا ہے ، اور یہ بھی کہتے ہو کہ مہاجرین و انصار ابوہریرہ ( رضی اللہ عنہ ) کی طرح کیوں حدیث نہیں بیان کرتے ؟ اصل وجہ یہ ہے کہ میرے بھائی مہاجرین بازار کی خریدوفروخت میں مشغول رہا کرتے تھے ۔ اور میں اپنا پیٹ بھرنے کے بعد پھر برابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا ، اس لیے جب یہ بھائی غیر حاضر ہوتے تو میں اس وقت بھی حاضر رہتا اور میں ( وہ باتیں آپ سے سن کر ) یاد کر لیتا جسے ان حضرات کو ( اپنے کاروبار کی مشغولیت کی وجہ سے یا تو سننے کا موقعہ نہیں ملتا تھا یا ) وہ بھول جایا کرتے تھے ۔ اسی طرح میرے بھائی انصار اپنے اموال ( کھیتوں اور باغوں ) میں مشغول رہتے ، لیکن میں صفہ میں مقیم مسکینوں میں سے ایک مسکین آدمی تھا ۔ جب یہ حضرات انصار بھولتے تو میں اسے یاد رکھتا ۔ ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جو کوئی اپنا کپڑا پھیلائے اور اس وقت تک پھیلائے رکھے جب تک اپنی یہ گفتگو نہ پوری کر لوں ، پھر ( جب میری گفتگو پوری ہو جائے تو ) اس کپڑے کو سمیٹ لے تو وہ میری باتوں کو ( اپنے دل و دماغ میں ہمیشہ ) یاد رکھے گا ، چنانچہ میں نے اپنا کمبل اپنے سامنے پھیلا دیا ، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مقالہ مبارک ختم فرمایا ، تو میں نے اسے سمیٹ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کے بعد پھر کبھی میں آپ کی کوئی حدیث نہیں بھولا ۔
Narrated Abu Huraira:
You people say that Abu Huraira tells many narrations from Allah’s Messenger (ﷺ) and you also wonder why the emigrants and Ansar do not narrate from Allah’s Messenger (ﷺ) as Abu Huraira does. My emigrant brothers were busy in the market while I used to stick to Allah’s Messenger (ﷺ) content with what fills my stomach; so I used to be present when they were absent and I used to remember when they used to forget, and my Ansari brothers used to be busy with their properties and I was one of the poor men of Suffa. I used to remember the narrations when they used to forget. No doubt, Allah’s Messenger (ﷺ) once said, “Whoever spreads his garment till I have finished my present speech and then gathers it to himself, will remember whatever I will say.” So, I spread my colored garment which I was wearing till Allah’s Messenger (ﷺ) had finished his saying, and then I gathered it to my chest. So, I did not forget any of that narrations.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 7 Sales and Trade
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الرَّجُلُ يَجِدُ فِي الصَّلاَةِ شَيْئًا، أَيَقْطَعُ الصَّلاَةَ قَالَ “ لاَ، حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا ”. وَقَالَ ابْنُ أَبِي حَفْصَةَ عَنِ الزُّهْرِيِّ لاَ وُضُوءَ إِلاَّ فِيمَا وَجَدْتَ الرِّيحَ أَوْ سَمِعْتَ الصَّوْتَ.
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے ان کے چچا عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا جسے نماز میں کچھ شبہ ہوا نکلنے کا ہو جاتا ہے ۔ آیا اسے نماز توڑ دینی چاہئے ؟ فرمایا کہ نہیں ۔ جب تک وہ آواز نہ سن لے یا بدبو نہ محسوس کر لے ( اس وقت تک نماز نہ توڑے ) ابن ابی حفصہ نے زہری سے بیان کیا ( ایسے شخص پر ) وضو واجب نہیں جب تک حدث کی بدبو نہ محسوس کرے یا آواز نہ سن لے ۔
Narrated `Abbas bin Tamim:
that his uncle said: “The Prophet (ﷺ) was asked: If a person feels something during his prayer; should one interrupt his prayer?” The Prophet (ﷺ) said: No! You should not give it up unless you hear a sound or smell something.” Narrated Ibn Abi Hafsa: Az-Zuhri said, “There is no need of repeating ablution unless you detect a smell or hear a sound.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 8 Sales and Trade
حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ” لاَ تُصَرُّوا الإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدُ فَإِنَّهُ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعَ تَمْرٍ ”. وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَمُجَاهِدٍ وَالْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ وَمُوسَى بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ” صَاعَ تَمْرٍ ”. وَقَالَ بَعْضُهُمْ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ وَهْوَ بِالْخِيَارِ ثَلاَثًا. وَقَالَ بَعْضُهُمْ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ. وَلَمْ يَذْكُرْ ثَلاَثًا، وَالتَّمْرُ أَكْثَرُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے جعفر بن ربیعہ نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( بیچنے کے لیے ) اونٹنی اور بکری کے تھنوں میں دودھ کو روک کر نہ رکھو ۔ اگر کسی نے ( دھوکہ میں آ کر ) کوئی ایسا جانور خرید لیا تو اسے دودھ دوہنے کے بعد دونوں اختیارات ہیں چاہے تو جانور کو رکھ لے ، اور چاہے تو واپس کر دے ۔ اور ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دودھ کے بدل دیدے ۔ ابوصالح ، مجاہد ، ولید بن رباح اور موسیٰ بن یسار سے بواسطہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ایک صاع کھجور ہی کی ہے ۔ بعض راویوں نے ابن سیرین سے ایک صاع کھجور کی روایت کی ہے اور یہ کہ خریدار کو ( صورت مذکورہ میں ) تین دن کا اختیار ہو گا ۔ اگرچہ بعض دوسرے راویوں نے ابن سیرین ہی سے ایک صاع کھجور کی بھی روایت کی ہے ، لیکن تین دن کے اختیار کا ذکر نہیں کیا اور ( تاوان میں ) کھجور دینے کی روایات ہی زیادہ ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Don’t keep camels and sheep unmilked for a long time, for whoever buys such an animal has the option to milk it and then either to keep it or return it to the owner along with one Sa of dates.” Some narrated from Ibn Seereen (that the Prophet (ﷺ) had said), “One Sa of wheat, and he has the option for three days.” And some narrated from Ibn Seereen, ” … a Sa of dates,” not mentioning the option for three days. But a Sa of dates is mentioned in most narrations.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 9 Sales and Trade
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُحَفَّلَةً، فَرَدَّهَا فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا. وَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُلَقَّى الْبُيُوعُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے معمتر نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ ہم سے ابوعثمان نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہجو شخص «مصراة» بکری خریدے اور اسے واپس کرنا چاہے تو ( اصل مالک کو ) اس کے ساتھ ایک صاع بھی دے ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلہ والوں سے ( جو مال بیچنے لائیں ) آگے بڑھ کر خریدنے سے منع فرمایا ہے ۔
Narrated `Abdullah bin Mas`ud:
Whoever buys a sheep which has not been milked for a long time, has the option of returning it along with one Sa of dates; and the Prophet (ﷺ) forbade going to meet the seller on the way (as he has no knowledge of the market price and he may sell his goods at a low price).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 10 Sales and Trade
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ، وَلاَ يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلاَ تُصَرُّوا الْغَنَمَ، وَمَنِ ابْتَاعَهَا فَهْوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابوالزناد نے ، انہیں اعرج نے ، اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( تجارتی ) قافلوں کی پیشوائی ( ان کا سامان شہر پہنچے سے پہلے ہی خرید لینے کی غرض سے ) نہ کرو ۔ ایک شخص کسی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور کوئی «نجش» (دھوکہ فریب ) نہ کرے اور کوئی شہری ، بدوی کا مال نہ بیچے اور بکری کے تھن میں دودھ نہ روکے ۔ لیکن اگر کوئی اس ( آخری ) صورت میں جانور خرید لے تو اسے دوہنے کے بعد دونوں طرح کے اختیارات ہیں ۔ اگر وہ اس بیع پر راضی ہے تو جانور کو روک سکتا ہے اور اگر وہ راضی نہیں تو ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دے کر اسے واپس کر دے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not go forward to meet the caravan (to buy from it on the way before it reaches the town). And do not urge buyers to cancel their purchases to sell them (your own goods) yourselves, and do not practice Najsh. A town dweller should not sell the goods for the desert dweller. Do not leave sheep unmilked for a long time, when they are on sale, and whoever buys such an animal has the option of returning it, after milking it, along with a Sa of dates or keeping it. it has been kept unmilked for a long period by the seller (to deceive others).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 11 Sales and Trade
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنِ اشْتَرَى غَنَمًا مُصَرَّاةً فَاحْتَلَبَهَا، فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا فَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ ”.
ہم سے محمد بن عمرو نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے زیادنے خبر دی کہ عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ثابت نے انہیں خبر دی ، کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے «مصراة» بکری خریدی اور اسے دوہا ۔ تو اگر وہ اس معاملہ پر راضی ہے تو اسے اپنے لیے روک لے اور اگر راضی نہیں ہے تو ( واپس کر دے اور ) اس کے دودھ کے بدلے میں ایک صاع کھجور دیدے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever buys a sheep which has been kept unmilked for a long period, and milks it, can keep it if he is satisfied, and if he is not satisfied, he can return it, but he should pay one Sa of dates for the milk.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 12 Sales and Trade
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا، وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا، وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَلْيَبِعْهَا، وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے سعید مقبری نے خبر دی ، ان سے ان کے باپ نے ، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی باندی زنا کرے اور اس کے زنا کا ثبوت ( شرعی ) مل جائے تو اسے کوڑے لگوائے ، پھر اس کی لعنت ملامت نہ کرے ۔ اس کے بعد اگر پھر وہ زنا کرے تو پھر کوڑے لگوائے مگر پھر لعنت ملامت نہ کرے ۔ پھر اگر تیسری مرتبہ بھی زنا کرے تو اسے بیچ دے چاہے بال کی ایک رسی کے بدلہ ہی میں کیوں نہ ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “If a slave-girl commits illegal sexual intercourse and it is proved beyond doubt, then her owner should lash her and should not blame her after the legal punishment. And then if she repeats the illegal sexual intercourse he should lash her again and should not blame her after the legal punishment, and if she commits it a third time, then he should sell her even for a hair rope.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 13 Sales and Trade
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ عَنِ الأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ قَالَ “ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ”. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لاَ أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ، أَوِ الرَّابِعَةِ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ باندی زنا کرے ( تو اس کا کیا حکم ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ ۔ اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ ۔ پھر بھی اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو ، اگرچہ ایک رسی ہی کے بدلے میں وہ فروخت ہو ۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے یہ معلوم نہیں کہ ( بیچنے کے لیے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا تھا یا چوتھی مرتبہ ۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:
Allah’s Messenger (ﷺ) was asked about the slave-girl, if she was a virgin and committed illegal sexual intercourse. The Prophet (ﷺ) said, “If she committed illegal sexual intercourse, lash her, and if she did it a second time, then lash her again, and if she repeated the third time, then sell her even for a hair rope.” Ibn Shihab said, “I don’t know whether to sell her after the third or fourth offense.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 14 Sales and Trade
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” اشْتَرِي وَأَعْتِقِي، فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ”. ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْعَشِيِّ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ ” مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهْوَ بَاطِلٌ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ، شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہمیں شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( بریرہ رضی اللہ عنہا کے خریدنے کا ) ذکر کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم خرید کر آزاد کر دو ۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا ” لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ ( خریدوفروخت میں ) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی اصل کتاب اللہ میں نہیں ہے جو شخص بھی کوئی ایسی شرط لگائے گا جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو وہ شرط باطل ہو گی ۔ خواہ سو شرطیں ہی کیوں نہ لگا لے کیونکہ اللہ ہی کی شرط حق اور مضبوط ہے ( اور اسی کا اعتبار ہے ) ۔ “
Narrated `Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) came to me and I told him about the slave-girl (Barirah) Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Buy and manumit her, for the Wala is for the one who manumits.” In the evening the Prophet (ﷺ) got up and glorified Allah as He deserved and then said, “Why do some people impose conditions which are not present in Allah’s Book (Laws)? Whoever imposes such a condition as is not in Allah’s Laws, then that condition is invalid even if he imposes one hundred conditions, for Allah’s conditions are more binding and reliable.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 15 Sales and Trade
حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ أَبِي عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ سَاوَمَتْ بَرِيرَةَ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَتْ إِنَّهُمْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُوهَا، إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلاَءَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ”. قُلْتُ لِنَافِعٍ حُرًّا كَانَ زَوْجُهَا أَوْ عَبْدًا فَقَالَ مَا يُدْرِينِي
ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے نافع سے سنا ، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے تھے کہحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ، بریرہ رضی اللہ عنہا کی ( جو باندی تھیں ) قیمیت لگا رہی تھیں ( تاکہ انہیں خرید کر آزاد کر دیں ) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے ( مسجد میں ) تشریف لے گئے ۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ( بریرہ رضی اللہ عنہا کے مالکوں نے تو ) اپنے لیے ولاء کی شرط کے بغیر انہیں بیچنے سے انکار کر دیا ہے ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ میں نے نافع سے پوچھا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر آزاد تھے یا غلام ، تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Aisha wanted to buy Barirah and he (the Prophet) went out for the prayer. When he returned, she told him that they (her masters) refused to sell her except on the condition that her Wala’ would go to them. The Prophet (ﷺ) replied, ‘The Wala’ would go to him who manumits.’ ” Hammam asked Nafi` whether her (Barirah’s) husband was a free man or a slave. He replied that he did not know.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 16 Sales and Trade
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، سَمِعْتُ جَرِيرًا ـ رضى الله عنه ـ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے ، انہوں نے جریر رضی اللہ عنہ سے یہ سنا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شہادت پر کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔ اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے اور ( اپنے مقررہ امیر کی بات ) سننے اور اس کی اطاعت کرنے پر اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے کی بیعت کی تھی ۔
Narrated Jarir:
I have given a pledge of allegiance to Allah’s Messenger (ﷺ) for to testify that None has the right to be worshipped but Allah, and Muhammad is His Apostle, to offer prayers perfectly, to pay Zakat, to listen to and obey (Allah’s and His Prophet’s orders), and to give good advice to every Muslim.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 17 Sales and Trade
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ وَلاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ ”. قَالَ فَقُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ مَا قَوْلُهُ لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ لاَ يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( تجارتی ) قافلوں سے آگے جا کر نہ ملا کرو ( ان کو منڈی میں آنے دو ) اور کوئی شہری ، کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے ، انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا کہ ” کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے “ کا مطلب کیا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے ۔
Narrated Tawus:
Ibn `Abbas said, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Do not go to meet the caravans on the way (for buying their goods without letting them know the market price); a town dweller should not sell the goods of a desert dweller on behalf of the latter.’ I asked Ibn `Abbas, ‘What does he mean by not selling the goods of a desert dweller by a town dweller?’ He said, ‘He should not become his broker.’ “
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 18 Sales and Trade
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ،، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ قَوْمًا، قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَنَا بِاللَّحْمِ لاَ نَدْرِي أَذَكَرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لاَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ سَمُّوا اللَّهَ عَلَيْهِ وَكُلُوهُ ”.
ہم سے احمد بن مقدام عجلی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن طفاوی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد ( عروہ بن زبیر ) نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہکچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! بہت سے لوگ ہمارے یہاں گوشت لاتے ہیں ۔ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ کا نام انہوں نے ذبح کے وقت لیا تھا یا نہیں ؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بسم اللہ پڑھ کے اسے کھا لیا کرو ۔
Narrated `Aisha:
Some people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Meat is brought to us by some people and we are not sure whether the name of Allah has been mentioned on it or not (at the time of slaughtering the animals).” Allah’s Messenger (ﷺ) said (to them), “Mention the name of Allah and eat it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 19 Sales and Trade
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ. وَبِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ.
مجھ سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعلی حنفی نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری ، کسی دیہاتی کا مال بیچے ۔ یہی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی کہا ہے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the selling of the goods of a desert dweller by a town person.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 20 Sales and Trade
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَبْتَاعُ الْمَرْءُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ ”
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں سعید بن مسیب نے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے مول پر مول نہ کرے اور کوئی «نجش» (دھوکہ ، فریب ) نہ کرے ، اور نہ کوئی شہری ، کسی دیہاتی کے لیے بیچے یا مول لے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “A buyer should not urge a seller to restore a purchase so as to buy it himself, and do not practice Najsh; and a town dweller should not sell goods of a desert dweller.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 21 Sales and Trade
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ نُهِينَا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہمیں اس سے روکا گیا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال تجارت بیچے ۔
Narrated Anas bin Malik:
We were forbidden that a town dweller should sell goods of a desert dweller.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 22 Sales and Trade
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ التَّلَقِّي، وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( تجارتی قافلوں سے ) آگے بڑھ کر ملنے سے منع فرمایا ہے اور بستی والوں کو باہر والوں کا مال بیچنے سے بھی منع فرمایا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) forbade the meeting (of caravans) on the way and the selling of goods by an inhabitant of the town on behalf of a desert dweller.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 23 Sales and Trade
حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ مَا مَعْنَى قَوْلِهِ “ لاَ يَبِيعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ ”. فَقَالَ لاَ يَكُنْ لَهُ سِمْسَارًا.
مجھ سے عیاش بن عبدالولید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا ، ان سے ابن طاؤس نے ، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا مطلب کیا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے ؟ تو انہوں نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے ۔
Narrated Tawus:
I asked Ibn `Abbas, “What is the meaning of, ‘No town dweller should sell (or buy) for a desert dweller’?” Ibn `Abbas said, “It means he should not become his broker.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 24 Sales and Trade
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ حَدَّثَنِي التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَنِ اشْتَرَى مُحَفَّلَةً فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا. قَالَ وَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ تَلَقِّي الْبُيُوعِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہ ہم سے تیمی نے بیان کیا ، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجو کوئی دودھ جمع کی ہوئی بکری خریدے ( وہ بکری پھیر دے ) اور اس کے ساتھ ایک صاع دیدے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلہ والوں سے آگے بڑھ کر ملنے سے منع فرمایا ۔
Narrated `Abdullah:
Whoever buys an animal which has been kept unmilked for a long time, could return it, but has to pay a Sa of dates along with it. And the Prophet (ﷺ) forbade meeting the owners of goods on the way away from the market.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 25 Sales and Trade
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلاَ تَلَقَّوُا السِّلَعَ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا إِلَى السُّوقِ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور جو مال باہر سے آ رہا ہو اس سے آگے جا کر نہ ملے جب تک وہ بازار میں نہ آئے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “You should not try to cancel the purchases of one another (to get a benefit thereof), and do not go ahead to meet the caravan (for buying the goods) (but wait) till it reaches the market.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 34, 26 Sales and Trade