۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Penalty of Hunting while on Pilgrimage

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ انْطَلَقَ أَبِي عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ، وَلَمْ يُحْرِمْ، وَحُدِّثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ عَدُوًّا يَغْزُوهُ، فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِهِ يَضْحَكُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ، فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ، فَطَعَنْتُهُ، فَأَثْبَتُّهُ، وَاسْتَعَنْتُ بِهِمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي، فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ، وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ، فَطَلَبْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا، وَأَسِيرُ شَأْوًا، فَلَقِيتُ رَجُلاً مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ قُلْتُ أَيْنَ تَرَكْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ تَرَكْتُهُ بِتَعْهِنَ، وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَهْلَكَ يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلاَمَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ، إِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ، فَانْتَظِرْهُمْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، وَعِنْدِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ‏.‏ فَقَالَ لِلْقَوْمِ ‏ “‏ كُلُوا ‏”‏ وَهُمْ مُحْرِمُونَ‏.‏

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ ابن کثیر نے ، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا کہمیرے والد صلح حدیبیہ کے موقع پر ( دشمنوں کا پتہ لگانے ) نکلے ۔ پھر ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھا لیا لیکن ( خود انہوں نے ابھی ) نہیں باندھا تھا ( اصل میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نے یہ اطلاع دی تھی کہ مقام غیقہ میں دشمن آپ کی تاک میں ہے ، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ابوقتادہ اور چند صحابہ رضی اللہ عنہم کو ان کی تلاش میں ) روانہ کیا میرے والد ( ابوقتادہ رضی اللہ عنہ ) اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھے کہ یہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے ( میرے والد نے بیان کیا کہ ) میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ ایک جنگلی گدھا سامنے ہے ۔ میں اس پر جھپٹا اور نیزے سے اسے ٹھنڈا کر دیا ۔ میں نے اپنے ساتھیوں کی مدد چاہی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا ، پھر ہم نے گوشت کھایا ۔ اب ہمیں یہ ڈر ہوا کہ کہیں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ) دور نہ ہو جائیں ، چنانچہ میں نے آپ کو تلاش کرنا شروع کر دیا کبھی اپنے گھوڑے تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ ، آخر رات گئے بنو غفار کے ایک شخص سے ملاقات ہو گئی ۔ میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ جب میں آپ سے جدا ہوا تو آپ مقام تعھن میں تھے اور آپ کا ارادہ تھا کہ مقام سقیا میں پہنچ کر دوپہر کا آرام کریں گے ۔ غرض میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا اور میں نے عرض کی یا رسول اللہ ! آپ کے اصحاب آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت بھیجتے ہیں ۔ انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ بہت پیچھے نہ رہ جائیں ۔ اس لیے آپ ٹھہر کر ان کا انتظار کریں ، پھر میں نے کہا یا رسول اللہ ! میں نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا تھا اور اس کا کچھ بچا ہوا گوشت اب بھی میرے پاس موجود ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کھانے کے لیے فرمایا حالانکہ وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے ۔

Narrated `Abdullah bin Abu Qatada:

My father set out (for Mecca) in the year of Al-Hudaibiya, and his companions assumed Ihram, but he did not. At that time the Prophet (ﷺ) was informed that an enemy wanted to attack him, so the Prophet (ﷺ) proceeded onwards. While my father was among his companions, some of them laughed among themselves. (My father said), “I looked up and saw an onager. I attacked, stabbed and caught it. I then sought my companions’ help but they refused to help me. (Later) we all ate its meat. We were afraid that we might be left behind (separated) from the Prophet (ﷺ) so I went in search of the Prophet (ﷺ) and made my horse to run at a galloping speed at times and let it go slow at an ordinary speed at other times till I met a man from the tribe of Bani Ghifar at midnight. I asked him, “Where did you leave the Prophet (ﷺ) ?” He replied, “I left him at Ta’hun and he had the intention of having the midday rest at As-Suqya. I followed the trace and joined the Prophet (ﷺ) and said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Your people (companions) send you their compliments, and (ask for) Allah’s Blessings upon you. They are afraid lest they may be left behind; so please wait for them.’ I added, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! I hunted an onager and some of its meat is with me. The Prophet (ﷺ) told the people to eat it though all of them were in the state of Ihram.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 47


10

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي غَارٍ بِمِنًى، إِذْ نَزَلَ عَلَيْهِ ‏{‏وَالْمُرْسَلاَتِ‏}‏ وَإِنَّهُ لَيَتْلُوهَا، وَإِنِّي لأَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ، وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا، إِذْ وَثَبَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اقْتُلُوهَا ‏”‏‏.‏ فَابْتَدَرْنَاهَا، فَذَهَبَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے اسود سے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ کے غار میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ والمرسلات نازل ہونی شروع ہوئی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاوت کرنے لگے اور میں آپ کی زبان سے اسے سیکھنے لگا ، ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت ختم بھی نہیں کی تھی کہ ہم پر ایک سانپ گرا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مار ڈالو چنانچہ ہم اس کی طرف لپکے لیکن وہ بھاگ گیا ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح سے تم اس کے شر سے بچ گئے وہ بھی تمہارے شر سے بچ کر چلا گیا ۔ ( حضرت ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اس حدیث سے میرا مقصد صرف یہ ہے کہ منیٰ حرم میں داخل ہے اور صحابہ نے حرم میں سانپ مارنے میں کوئی حرج نہیں سمجھا تھا ) ۔

Narrated `Abdullah:

While we were in the company of the Prophet (ﷺ) in a cave at Mina, when Surat-wal-Mursalat were revealed and he recited it and I heard it (directly) from his mouth as soon as he recited its revelation. Suddenly a snake sprang at us and the Prophet (ﷺ) said (ordered us): “Kill it.” We ran to kill it but it escaped quickly. The Prophet (ﷺ) said, “It has escaped your evil and you too have escaped its evil.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 56


11

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِلْوَزَغِ ‏ “‏ فُوَيْسِقٌ ‏”‏‏.‏ وَلَمْ أَسْمَعْهُ أَمَرَ بِقَتْلِهِ‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو موذی کہا تھا لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہیں سنا کہ آپ نے اسے مارنے کا بھی حکم دیا تھا ۔

Narrated `Aisha the wife of the Prophet:

Allah’s Messenger (ﷺ) called the salamander a bad animal, but I did not hear him ordering it to be killed.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 57


12

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلاً قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِلْغَدِ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ، فَسَمِعَتْهُ أُذُنَاىَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَاىَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ، إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَلاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا وَلاَ يَعْضُدَ بِهَا شَجَرَةً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُولُوا لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ‏”‏‏.‏ فَقِيلَ لأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ لَكَ عَمْرٌو قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ، إِنَّ الْحَرَمَ لاَ يُعِيذُ عَاصِيًا، وَلاَ فَارًّا بِدَمٍ، وَلاَ فَارًّا بِخَرْبَةٍ‏.‏ خَرْبَةٌ بَلِيَّةٌ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی سعید مقبری نے ، ان سے ابوشریح عدوی رضی اللہ عنہ نے کہجب عمرو بن سعید مکہ پر لشکر کشی کر رہا تھا تو انہوں نے کہا امیر اجازت دے تو میں ایک ایسی حدیث سناؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فرمائی تھی ، اس حدیث مبارک کو میرے ان کانوں نے سنا ، اور میرے دل نے پوری طرح اسے یاد کر لیا تھا اور جب آپ ارشاد فرما رہے تھے تو میری آنکھیں آپ کو دیکھ رہی تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی ، پھر فرمایا کہ مکہ کی حرمت اللہ نے قائم کی ہے لوگوں نے نہیں ! اس لیے کسی ایسے شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو یہ جائز اور حلال نہیں کہ یہاں خون بہائے اور کوئی یہاں کا ایک درخت بھی نہ کاٹے لیکن اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتال ( فتح مکہ کے موقع پر ) سے اس کا جواز نکالے تو اس سے یہ کہہ دو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے اجازت دی تھی ، لیکن تمہیں اجازت نہیں ہے اور مجھے بھی تھوڑی سی دیر کے لیے اجازت ملی تھی پھر دوبارہ آج اس کی حرمت ایسی ہی قائم ہو گئی جیسے پہلے تھی اور ہاں جو موجود ہیں وہ غائب کو ( اللہ کا یہ پیغام ) پہنچا دیں ، ابوشریح سے کسی نے پوچھا کہ پھر عمرو بن سعید نے ( یہ حدیث سن کر ) آپ کو کیا جواب دیا تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ عمرو نے کہا ابوشریح ! میں یہ حدیث تم سے بھی زیادہ جانتا ہوں مگر حرم کسی مجرم کو پناہ نہیں دیتا اور نہ خون کر کے اور نہ کسی جرم کر کے بھاگنے والے کو پناہ دیتا ہے ۔ «خربة» سے مراد «خربة بلية‏» ہے ۔

Narrated Sa`id bin Abu Sa`id Al-Maqburi:

Abu Shuraih, Al-`Adawi said that he had said to `Amr bin Sa`id when he was sending the troops to Mecca (to fight `Abdullah bin Az-Zubair), “O Chief! Allow me to tell you what Allah’s Messenger (ﷺ) said on the day following the Conquest of Mecca. My ears heard that and my heart understood it thoroughly and I saw with my own eyes the Prophet (ﷺ) when he, after Glorifying and Praising Allah, started saying, ‘Allah, not the people, made Mecca a sanctuary, so anybody who has belief in Allah and the Last Day should neither shed blood in it, nor should he cut down its trees. If anybody tells (argues) that fighting in it is permissible on the basis that Allah’s Messenger (ﷺ) did fight in Mecca, say to him, ‘Allah allowed His Apostle and did not allow you.’ “Allah allowed me only for a few hours on that day (of the conquest) and today its sanctity is valid as it was before. So, those who are present should inform those who are absent (concerning this fact.” Abu Shuraih was asked, “What did `Amr reply?” He said, (`Amr said) ‘O Abu Shuraih! I know better than you in this respect Mecca does not give protection to a sinner, a murderer or a thief.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 58


13

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ، فَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَلاَ تَحِلُّ لأَحَدٍ بَعْدِي، وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، لاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا، وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلاَ تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏”‏‏.‏ وَعَنْ خَالِدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَا لاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا هُوَ أَنْ يُنَحِّيَهُ مِنَ الظِّلِّ، يَنْزِلُ مَكَانَهُ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرمت والا بنایا ہے مجھ سے پہلے بھی یہ کسی کے لیے حلال نہیں تھا اس لیے میرے بعد بھی وہ کسی کے لیے حلال نہیں ہو گا ۔ میرے لیے صرف ایک دن گھڑی بھر حلال ہوا تھا اس لیے اس کی گھاس نہ اکھاڑی جائے اور اس کے درخت نہ کاٹے جائیں ، اس کے شکار نہ بھڑکائے جائیں اور نہ وہاں کی گری ہوئی چیز اٹھائی جائے ۔ ہاں اعلان کرنے والا اٹھا سکتا ہے ۔ ( تاکہ اصل مالک تک پہنچا دے ) حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! اذخر کی اجازت دیجئیے کیونکہ یہ ہمارے سناروں اور ہماری قبروں کے لیے کام آتی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اذخر کی اجازت ہے ۔ خالد نے روایت کیا کہ عکرمہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ شکار کو نہ بھڑکانے سے کیا مراد ہے ؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ( اگر کہیں کوئی جانور سایہ میں بیٹھا ہوا ہے تو ) اسے سایہ سے بھگا کر خود وہاں قیام نہ کرے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

“The Prophet (ﷺ) said, ‘Allah has made Mecca, a sanctuary, so it was a sanctuary before me and will continue to be a sanctuary after me. It was made legal for me (i.e. I was allowed to fight in it) for a few hours of a day. It is not allowed to uproot its shrubs or to cut its trees, or to chase (or disturb) its game, or to pick up its luqata (fallen things) except by a person who would announce that (what he has found) publicly.’ Al-`Abbas said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Except Al-Idhkhir (a kind of grass) (for it is used) by our goldsmiths and for our graves.’ The Prophet (ﷺ) then said, ‘Except Al-Idhkhir.’ ” `Ikrima said, ‘Do you know what “chasing or disturbing” the game means? It means driving it out of the shade to occupy its place.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 59


14

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ افْتَتَحَ مَكَّةَ ‏”‏ لاَ هِجْرَةَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا، فَإِنَّ هَذَا بَلَدٌ حَرَّمَ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، وَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ الْقِتَالُ فِيهِ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلاَّ سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لاَ يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلاَّ مَنْ عَرَّفَهَا، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ‏.‏ قَالَ قَالَ ‏”‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا اب ہجرت فرض نہیں رہی لیکن ( اچھی ) نیت اور جہاد اب بھی باقی ہے اس لیے جب تمہیں جہاد کے لیے بلایا جائے تو تیار ہو جانا ۔ اس شہر ( مکہ ) کو اللہ تعالیٰ نے اسی دن حرمت عطا کی تھی جس دن اس نے آسمان اور زمین پیدا کئے ، اس لیے یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حرمت کی وجہ سے محترم ہے یہاں کسی کے لیے بھی مجھ سے پہلے لڑائی جائز نہیں تھی اور مجھے بھی صرف ایک دن گھڑی بھر کے لیے ( فتح مکہ کے دن اجازت ملی تھی ) اب ہمیشہ یہ شہر اللہ کی قائم کی ہوئی حرمت کی وجہ سے قیامت تک کے لیے حرمت والا ہے پس اس کا کانٹا کاٹا جائے نہ اس کے شکار ہانکے جائیں اور اس شخص کے سوا جو اعلان کرنے کا ارادہ رکھتا ہو کوئی یہاں کی گری ہوئی چیز نہ اٹھائے اور نہ یہاں کی گھاس اکھاڑی جائے ۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ! اذخر ( ایک گھاس ) کی اجازت تو دیجئیے کیونکہ یہاں یہ کاری گروں اور گھروں کے لیے ضروری ہے تو آپ ے فرمایا کہ اذخر کی اجازت ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

On the day of the conquest of Mecca, the Prophet (ﷺ) said, “There is no more emigration (from Mecca) but Jihad and intentions, and whenever you are called for Jihad, you should go immediately. No doubt, Allah has made this place (Mecca) a sanctuary since the creation of the heavens and the earth and will remain a sanctuary till the Day of Resurrection as Allah has ordained its sanctity. Fighting was not permissible in it for anyone before me, and even for me it was allowed only for a portion of a day. So, it is a sanctuary with Allah’s sanctity till the Day of Resurrection. Its thorns should not be uprooted and its game should not be chased; and its luqata (fallen things) should not be picked up except by one who would announce that publicly, and its vegetation (grass etc.) should not be cut.” Al-`Abbas said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Except Al-Idhkhir, (for it is used by their blacksmiths and for their domestic purposes).” So, the Prophet (ﷺ) said, “Except Al-Idhkhir.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 60


15

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ عَمْرٌو أَوَّلُ شَىْءٍ سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُحْرِمٌ‏.‏ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ حَدَّثَنِي طَاوُسٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَعَلَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُمَا‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ عمرو بن دینار نے بیان کیا پہلی بات میں نے جو عطاء بن ابی رباح سے سنی تھی ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب محرم تھے اس وقت آپ نے پچھنا لگوایا تھا ۔ پھر میں نے انہیں یہ کہتے سنا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے طاؤس نے یہ حدیث بیان کی تھی ۔ اس سے میں نے یہ سمجھا کہ شاید انہوں نے ان دونوں حضرات سے یہ حدیث سنی ہو گی ( متکلم عمرو ہیں اور دونوں حضرات سے مراد عطاء اور طاؤس رحمۃ اللہ علیہما ہیں ) ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) was cupped while he was in a state of Ihram.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 61


16

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُحْرِمٌ بِلَحْىِ جَمَلٍ فِي وَسَطِ رَأْسِهِ‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، کہا کہ ان سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے علقمہ بن ابی علقمہ نے ، ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے ابن بحینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے اپنے سرکے بیچ میں مقام لحی جمل میں پچھنا لگوایا تھا ۔

Narrated Ibn Buhaina:

The Prophet, while in the state of Ihram, was cupped at the middle of his head at Liha-Jamal.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 62


17

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ‏.‏

ہم سے ابوالمغیرہ عبدالقدوس بن حجاج نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ محرم تھے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) married Maimuna while he was in the state of Ihram, (only the ceremonies of marriage were held).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 63


18

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الإِحْرَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ وَلاَ السَّرَاوِيلاَتِ وَلاَ الْعَمَائِمَ، وَلاَ الْبَرَانِسَ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلاَنِ، فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلاَ تَلْبَسُوا شَيْئًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ، وَلاَ الْوَرْسُ، وَلاَ تَنْتَقِبِ الْمَرْأَةُ الْمُحْرِمَةُ وَلاَ تَلْبَسِ الْقُفَّازَيْنِ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ وَجُوَيْرِيَةُ وَابْنُ إِسْحَاقَ فِي النِّقَابِ وَالْقُفَّازَيْنِ‏.‏ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ وَلاَ وَرْسٌ وَكَانَ يَقُولُ لاَ تَتَنَقَّبِ الْمُحْرِمَةُ، وَلاَ تَلْبَسِ الْقُفَّازَيْنِ‏.‏ وَقَالَ مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ لاَ تَتَنَقَّبِ الْمُحْرِمَةُ‏.‏ وَتَابَعَهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہایک شخص نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ ! حالت احرام میں ہمیں کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں ؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنو نہ پاجامے ، نہ عمامے اور نہ برنس ۔ اگر کسی کے جوتے نہ ہوں تو موزوں کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ کر پہن لے ۔ اسی طرح کوئی ایسا لباس نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو ۔ احرام کی حالت میں عورتیں منہ پر نقاب نہ ڈالیں اور دستانے بھی نہ پہنیں ۔ لیث کے ساتھ اس روایت کی متابعت موسیٰ بن عقبہ اور اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ اور جویریہ اور ابن اسحاق نے نقاب اور دستانوں کے ذکر کے سلسلے میں کی ہے ۔ عبیداللہ رحمہ اللہ نے «ولا ورس» کا لفظ بیان کیا وہ کہتے تھے کہ احرام کی حالت میں عورت منہ پر نہ نقاب ڈالے اور نہ دستانے استعمال کرے اور امام مالک نے نافع سے بیان کیا اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ احرام کی حالت میں عورت نقاب نہ ڈالے اور لیث بن ابی سلیم نے مالک کی طرح روایت کی ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

A person stood up and asked, “O Allah’s: Apostle! What clothes may be worn in the state of Ihram?” The Prophet (ﷺ) replied, “Do not wear a shirt or trousers, or any headgear (e.g. a turban), or a hooded cloak; but if somebody has no shoes he can wear leather stockings provided they are cut short off the ankles, and also, do not wear anything perfumed with Wars or saffron, and the Muhrima (a woman in the state of Ihram) should not cover her face, or wear gloves.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 64


19

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَقَصَتْ بِرَجُلٍ مُحْرِمٍ نَاقَتُهُ، فَقَتَلَتْهُ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ اغْسِلُوهُ، وَكَفِّنُوهُ، وَلاَ تُغَطُّوا رَأْسَهُ، وَلاَ تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُهِلُّ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے حکم نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہایک محرم شخص کے اونٹ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اس کی گردن ( گرا کر ) توڑ دی اور اسے جان سے مار دیا ، اس شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا تو آپ نے فرمایا کہ انہیں غسل اور کفن دے دو لیکن ان کا سر نہ ڈھکو اور نہ خوشبو لگاؤ کیونکہ ( قیامت میں ) یہ لبیک کہتے ہوئے اٹھے گا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

A man was crushed to death by his she-camel and was brought to Allah’s Messenger (ﷺ) who said, “Give him a bath and shroud him, but do not cover his head, and do not bring any perfume near to him, as he will be resurrected reciting Talbiya.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 65


2

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ قَالَ انْطَلَقْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ، وَلَمْ أُحْرِمْ، فَأُنْبِئْنَا بِعَدُوٍّ بِغَيْقَةَ فَتَوَجَّهْنَا نَحْوَهُمْ، فَبَصُرَ أَصْحَابِي بِحِمَارِ وَحْشٍ، فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَضْحَكُ إِلَى بَعْضٍ، فَنَظَرْتُ فَرَأَيْتُهُ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ الْفَرَسَ، فَطَعَنْتُهُ، فَأَثْبَتُّهُ، فَاسْتَعَنْتُهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي، فَأَكَلْنَا مِنْهُ، ثُمَّ لَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ، أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا، وَأَسِيرُ عَلَيْهِ شَأْوًا، فَلَقِيتُ رَجُلاً مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ تَرَكْتُهُ بِتَعْهِنَ وَهُوَ قَائِلٌ السُّقْيَا‏.‏ فَلَحِقْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَصْحَابَكَ أَرْسَلُوا يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلاَمَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَبَرَكَاتِهِ، وَإِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يَقْتَطِعَهُمُ الْعُدُوُّ دُونَكَ، فَانْظُرْهُمْ، فَفَعَلَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا اصَّدْنَا حِمَارَ وَحْشٍ، وَإِنَّ عِنْدَنَا فَاضِلَةً‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَصْحَابِهِ ‏ “‏ كُلُوا ‏”‏‏.‏ وَهُمْ مُحْرِمُونَ‏.‏

ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے ، کہا ان سے ان کے باپ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہہم صلح حدیبیہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھ لیا تھا لیکن ان کا بیان تھا کہ میں نے احرام نہیں باندھا تھا ۔ ہمیں غیقہ میں دشمن کے موجود ہونے کی اطلاع ملی اس لیے ہم ان کی تلاش میں ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ) نکلے پھر میرے ساتھیوں نے گورخر دیکھا اور ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے میں نے جو نظر اٹھائی تو اسے دیکھ لیا گھوڑے پر ( سوار ہو کر ) اس پر جھپٹا اور اسے زخمی کر کے ٹھنڈا کر دیا ۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کچھ امداد چاہی لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر ہم سب نے اسے کھایا اور اس کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ( پہلے ) ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں ہم آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دور نہ رہ جائیں اس لیے میں کبھی اپنا گھوڑا تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ آخر میری ملاقات ایک بنی غفار کے آدمی سے آدھی رات میں ہوئی میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعہن نامی جگہ میں الگ ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ دوپہر کو مقام سقیا میں آرام کریں گے پھر جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کی یا رسول اللہ ! آپ کے اصحاب نے آپ کو سلام کہا ہے اور انہیں ڈر ہے کہ کہیں دشمن آپ کے اور ان کے درمیان حائل نہ ہو جائے اس لیے آپ ان کا انتظار کیجئے چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا ، میں نے یہ بھی عرض کی کہ یا رسول اللہ ! میں نے ایک گورخر کا شکار کیا اور کچھ بچا ہوا گوشت اب بھی موجود ہے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا کے کھاؤ حالانکہ وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے ۔

Narrated `Abdullah bin Abu Qatada:

That his father said “We proceeded with the Prophet (ﷺ) in the year of Al-Hudaibiya and his companions assumed Ihram but I did not. We were informed that some enemies were at Ghaiqa and so we went on towards them. My companions saw an onager and some of them started laughing among themselves. I looked and saw it. I chased it with my horse and stabbed and caught it. I wanted some help from my companions but they refused. (I slaughtered it all alone). We all ate from it (i.e. its meat). Then I followed Allah’s Messenger (ﷺ) lest we should be left behind. At times I urged my horse to run at a galloping speed and at other times at an ordinary slow speed. On the way I met a man from the tribe of Bani Ghifar at midnight. I asked him where he had left Allah’s Messenger (ﷺ) . The man replied that he had left the Prophet (ﷺ) at a place called Ta’hun and he had the intention of having the midday rest at As-Suqya. So, I followed Allah’s Messenger (ﷺ) till I reached him and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have been sent by my companions who send you their greetings and compliments and ask for Allah’s Mercy and Blessings upon you. They were afraid lest the enemy might intervene between you and them; so please wait for them.” So he did. Then I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We have hunted an onager and have some of it (i.e. its meat) left over.” Allah’s Messenger (ﷺ) told his companions to eat the meat although all of them were in a state of Ihram.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 48


20

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْعَبَّاسِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، اخْتَلَفَا بِالأَبْوَاءِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ‏.‏ وَقَالَ الْمِسْوَرُ لاَ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ‏.‏ فَأَرْسَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ، وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ، أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَغْسِلُ رَأْسَهُ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ، فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ‏.‏ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ وَقَالَ هَكَذَا رَأَيْتُهُ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں زید بن اسلم نے ، انہیں ابراہیم بن عبداللہ بن حنین نے ، انہیں ان کے والد نے کہعبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہم کا مقام ابواء میں ( ایک مسئلہ پر ) اختلاف ہوا ۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے ابوایوب رضی اللہ عنہ کے یہاں ( مسئلہ پوچھنے کے لیے ) بھیجا ، میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کنوئیں کے دو لکڑیوں کے بیچ غسل کر رہے تھے ، ایک کپڑے سے انہوں نے پردہ کر رکھا تھا میں نے پہنچ کر سلام کیا تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ کون ہو ؟ میں نے عرض کی کہ میں عبداللہ بن حنین ہوں ، آپ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھیجا ہے یہ دریافت کرنے کے لیے کہ احرام کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرمبارک کس طرح دھوتے تھے ۔ یہ سن کر انہوں نے کپڑے پر ( جس سے پردہ تھا ) ہاتھ رکھ کر اسے نیچے کیا ۔ اب آپ کا سر دکھائی دے رہا تھا ، جو شخص ان کے بدن پر پانی ڈال رہا تھا ، اس سے انہوں نے پانی ڈالنے کے لیے کہا ۔ اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا ، پھر انہوں نے اپنے سر کو دونوں ہاتھ سے ہلایا اور دونوں ہاتھ آگے لے گئے اور پھر پیچھے لائے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( احرام کی حالت میں ) اسی طرح کرتے دیکھا تھا ۔

Narrated `Abdullah bin Hunain:

`Abdullah bin Al-Abbas and Al-Miswar bin Makhrama differed at Al-Abwa’; Ibn `Abbas said that a Muhrim could wash his head; while Al-Miswar maintained that he should not do so. `Abdullah bin `Abbas sent me to Abu Aiyub Al-Ansari and I found him bathing between the two wooden posts (of the well) and was screened with a sheet of cloth. I greeted him and he asked who I was. I replied, “I am `Abdullah bin Hunain and I have been sent to you by Ibn `Abbas to ask you how Allah’s Messenger (ﷺ) used to wash his head while in the state of lhram.” Abu Aiyub Al-Ansari caught hold of the sheet of cloth and lowered it till his head appeared before me, and then told somebody to pour water on his head. He poured water on his head, and he (Abu Aiyub) rubbed his head with his hands by bringing them from back to front and from front to back and said, “I saw the Prophet (ﷺ) doing like this.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 66


21

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ ‏ “‏ مَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ ‏”‏‏.‏ لِلْمُحْرِمِ‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی ، انہوں نے جابر بن زید سے سنا ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ نے کہا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں خطبہ دیتے سنا تھا کہ جس کے پاس احرام میں جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہو وہ پاجامہ پہن لے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

I heard the Prophet (ﷺ) delivering a sermon at `Arafat saying, “If a Muhrim does not find slippers, he could wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather, but he has to cut short the Khuffs below the ankles), and if he does not find an Izar (a waist sheet for wrapping the lower half of the body) he could wear trousers.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 67


22

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ فَقَالَ ‏ “‏ لاَ يَلْبَسِ الْقَمِيصَ، وَلاَ الْعَمَائِمَ، وَلاَ السَّرَاوِيلاَتِ، وَلاَ الْبُرْنُسَ، وَلاَ ثَوْبًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ وَلاَ وَرْسٌ، وَإِنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے سالم نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون سے کپڑے پہن سکتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قمیص ، عمامہ ، پاجامہ اور برنس ( کن ٹوپ یا باران کوٹ ) نہ پہنے اور نہ کوئی ایسا کپڑا پہنے جس میں زعفران یا ورس لگی ہو اور اگر جوتیاں نہ ہوں تو موزے پہن لے ، البتہ اس طرح کاٹ لے کہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں ۔

Narrated `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) was asked what sort of clothes a Muhrim should wear. He replied, “He should not wear a shirt, turbans, trousers, a hooded cloak, or a dress perfumed with saffron or Wars; and if slippers are not available he can wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather) but he should cut them so that they reach below the ankles.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 68


23

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ ‏ “‏ مَنْ لَمْ يَجِدِ الإِزَارَ فَلْيَلْبَسِ السَّرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، ان سے جابر بن زید نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو میدان عرفات میں وعظ سنایا ، اس میں آپ نے فرمایا کہ اگر کسی کو احرام کے لیے تہبند نہ ملے تو وہ پاجامہ پہن لے اور اگر کسی کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن لے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) delivered a sermon at `Arafat and said, “Whoever does not get an Izar can wear trousers, and whoever cannot get a pair of shoes can wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 69


24

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ، حَتَّى قَاضَاهُمْ لاَ يُدْخِلُ مَكَّةَ سِلاَحًا إِلاَّ فِي الْقِرَابِ‏.‏

ہم سے عبیداللہ بن موصلی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسرائیل نے ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ میں عمرہ کیا تو مکہ والوں نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا ، پھر ان سے اس شرط پر صلح ہوئی کہ ہتھیار نیام میں ڈال کر مکہ میں داخل ہوں گے ۔

Narrated Al-Bara:

The Prophet (ﷺ) assumed Ihram for Umra in the month of Dhul-Qa’da but the (pagan) people of Mecca refused to admit him into Mecca till he agreed on the condition that he would not bring into Mecca any arms but sheathed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 70


25

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَقَّتَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، هُنَّ لَهُنَّ وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِمْ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذو الحلیفہ کو میقات بنایا ، نجد والوں کے لیے قرن منازل کو اور یمن والوں کے لیے یلملم کو ۔ یہ میقات ان ملکوں کے باشندوں کے لیے ہے اور دوسرے ان تمام لوگوں کے لیے بھی جو ان ملکوں سے ہو کر مکہ آئیں اور حج اور عمرہ کا بھی ارادہ رکھتے ہوں ، لیکن جو لوگ ان حدود کے اندر ہوں تو ان کی میقات وہی جگہ ہے جہاں سے وہ اپنا سفر شروع کریں یہاں تک کہ مکہ والوں کی میقات مکہ ہی ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) fixed Dhul-Hulaifa as the Miqat (the place for assuming Ihram) for the people of Medina, and Qaran-al-Manazil for the people of Najd, and Yalamlam for the people of Yemen. These Mawaqit are for those people and also for those who come through these Mawaqit (from places other than the above-mentioned) with the intention of (performing) Hajj and Umra. And those living inside these Mawaqit can assume Ihram from the place where they start; even the people of Mecca can assume Ihram from Mecca.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 71


26

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ، وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ اقْتُلُوهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب زہری نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے آ کر خبر دی کہفتح مکہ کے دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا ۔ جس وقت آپ نے اتارا تو ایک شخص نے خبر دی کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں سے لٹک رہا ہے آپ نے فرمایا کہ اسے قتل کر دو ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) entered Mecca in the year of its Conquest wearing an Arabian helmet on his head and when the Prophet (ﷺ) took it off, a person came and said, “Ibn Khatal is holding the covering of the Ka`ba (taking refuge in the Ka`ba).” The Prophet (ﷺ) said, “Kill him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 72


27

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، قَالَ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ فِيهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ أَوْ نَحْوُهُ، وَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ لِي تُحِبُّ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْىُ أَنْ تَرَاهُ فَنَزَلَ عَلَيْهِ ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ ‏ “‏ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ہم سے عطاء نے بیان کیا ، کہا مجھ سے صفوان بن یعلیٰ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص جو جبہ پہنے ہوئے تھا حاضر ہوا اور اس پر زردی یا اسی طرح کی کسی خوشبو کا نشان تھا ۔ عمر رضی اللہ عنہ مجھ سے کہا کرتے تھے کیا تم چاہتے ہو کہ جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگے تو تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ سکو ؟ اس وقت آپ پر وحی نازل ہوئی پھر وہ حالت جاتی رہی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح اپنے حج میں کرتے ہو اسی طرح عمرہ میں بھی کرو ۔

Narrated Ya’li:

While I was with Allah’s Messenger (ﷺ) there came to him a man wearing a cloak having a trace of yellowish perfume or a similar thing on it. `Umar used to say to me, “Would you like to see the Prophet (ﷺ) at the time when he is inspired divinely?” So, it happened that he was inspired (then) and when the inspiration was over the Prophet (ﷺ) said (to that man), “Do in your `Umra the same as you do in your Hajj.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 73


28

وَعَضَّ رَجُلٌ يَدَ رَجُلٍ ـ يَعْنِي فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ ـ فَأَبْطَلَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

sanadایک شخص نے دوسرے شخص کے ہاتھ میں دانت سے کاٹا تھا ، دوسرے نے جو اپنا ہاتھ کھینچا تو اس کا دانت اکھڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی بدلہ نہیں دلوایا ۔

A man bit the hand of another man but in that process the latter broke one incisor tooth of the former, and the Prophet (ﷺ) forgave the latter.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 73


29

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَيْنَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَفَةَ إِذْ وَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَوَقَصَتْهُ ـ أَوْ قَالَ فَأَقْعَصَتْهُ ـ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ ـ أَوْ قَالَ ثَوْبَيْهِ ـ وَلاَ تُحَنِّطُوهُ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہمیدان عرفات میں ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٹھہرا ہوا تھا کہ اپنی اونٹنی سے گر پڑا اور اس اونٹنی نے اس کی گردن توڑ ڈالی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی اور بیری کے پتوں سے اسے غسل دو اور احرام ہی کے دو کپڑوں کا کفن دو لیکن خوشبو نہ لگانا نہ اس کا سر چھپانا کیونکہ اللہ تعالیٰ قیامت میں اسے لبیک کہتے ہوئے اٹھائے گا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

While a man was standing with the Prophet (ﷺ) at `Arafat, he fell from his Mount and his neck was crushed by it. The Prophet (ﷺ) said, “Wash the deceased with water and Sidr and shroud him in two pieces of cloth, and neither perfume him nor cover his head, for Allah will resurrect him on the Day of Resurrection and he will be reciting Talbiya.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 74


3

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالْقَاحَةِ مِنَ الْمَدِينَةِ عَلَى ثَلاَثٍ ح‏.‏ وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالْقَاحَةِ، وَمِنَّا الْمُحْرِمُ، وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ، فَرَأَيْتُ أَصْحَابِي يَتَرَاءَوْنَ شَيْئًا فَنَظَرْتُ، فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ ـ يَعْنِي وَقَعَ سَوْطُهُ ـ فَقَالُوا لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَىْءٍ، إِنَّا مُحْرِمُونَ‏.‏ فَتَنَاوَلْتُهُ فَأَخَذْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِمَارَ مِنْ وَرَاءِ أَكَمَةٍ، فَعَقَرْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي، فَقَالَ بَعْضُهُمْ كُلُوا‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ تَأْكُلُوا‏.‏ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ أَمَامَنَا، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ ‏ “‏ كُلُوهُ حَلاَلٌ ‏”‏‏.‏ قَالَ لَنَا عَمْرٌو اذْهَبُوا إِلَى صَالِحٍ فَسَلُوهُ عَنْ هَذَا وَغَيْرِهِ، وَقَدِمَ عَلَيْنَا هَا هُنَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا ، ان سے ابومحمد نے ، ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے ، انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے فرمایا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے تین منزل دور مقام قاحہ میں تھے ۔ ( دوسری سند امام بخاری نے ) کہا کہ ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا ، ان سے ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام قاحہ میں تھے ، بعض تو ہم میں سے محرم تھے اور بعض غیر محرم ۔ میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے ہیں ، میں نے جو نظر اٹھائی تو ایک گورخر سامنے تھا ، ان کی مراد یہ تھی کہ ان کا کوڑا گر گیا ، ( اور اپنے ساتھیوں سے اسے اٹھانے کے لیے انہوں نے کہا ) ، لیکن ساتھیوں نے کہا کہ ہم تمہاری کچھ بھی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ ہم محرم ہیں ) اس لیے میں نے وہ خود اٹھایا اس کے بعد میں اس گورخر کے نزدیک ایک ٹیلے کے پیچھے سے آیا اور اسے شکار کیا ، پھر میں اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لایا ، بعض نے تو یہ کہا کہ ( ہمیں بھی ) کھا لینا چاہئے لیکن بعض نے کہا کہ نہیں کھانا چاہیے ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا ۔ آپ ہم سے آگے تھے ، میں نے آپ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے بتایا کہ کھا لو یہ حلال ہے ۔ ہم سے عمرو بن دینار نے کہا کہ صالح بن کیسان کی خدمت میں حاضر ہو کر اس حدیث اور اس کے علاوہ کے متعلق پوچھ سکتے ہو اور وہ ہمارے پاس یہاں آئے تھے ۔

Narrated Abu Qatada:

We were in the company of the Prophet (ﷺ) at a place called Al-Qaha (which is at a distance of three stages of journey from Medina). Abu Qatada narrated through another group of narrators: We were in the company of the Prophet (ﷺ) at a place called Al-Qaha and some of us had assumed Ihram while the others had not. I noticed that some of my companions were watching something, so I looked up and saw an onager. (I rode my horse and took the spear and whip) but my whip fell down (and I asked them to pick it up for me) but they said, “We will not help you by any means as we are in a state of Ihram.” So, I picked up the whip myself and attacked the onager from behind a hillock and slaughtered it and brought it to my companions. Some of them said, “Eat it.” While some others said, “Do not eat it.” So, I went to the Prophet (ﷺ) who was ahead of us and asked him about it, He replied, “Eat it as it is Halal (i.e. it is legal to eat it).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 49


30

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَيْنَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِعَرَفَةَ إِذْ وَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَوَقَصَتْهُ ـ أَوْ قَالَ فَأَوْقَصَتْهُ ـ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلاَ تَمَسُّوهُ طِيبًا، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، وَلاَ تُحَنِّطُوهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہایک شحص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات میں ٹھہرا ہوا تھا کہ اپنی اونٹنی سے گر پڑا اور اس نے اس کی گردن توڑ دی ، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پانی اور بیری سے غسل دے کر دو کپڑوں ( احرام والوں ہی میں ) کفنا دو لیکن خوشبو نہ لگانا ، نہ سر چھپانا اور نہ حنوط لگانا کیونکہ اللہ تعالیٰ قیامت میں اسے لبیک پکارتے ہوئے اٹھائے گا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

While a man was standing with the Prophet (ﷺ) at `Arafat, he fell from his Mount and his neck was crushed by it. The Prophet (ﷺ) said, “Wash the deceased with water and Sidr and shroud him in two pieces of cloth, and neither perfume him nor cover his head, for Allah will resurrect him on the Day of Resurrection and he will be reciting Talbiya.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 75


31

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً، كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلاَ تَمَسُّوهُ بِطِيبٍ، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا ‏”‏‏.‏

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہمیں ابوبشر نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں سعید بن جبیر نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان عرفات میں تھا کہ اس کے اونٹ نے گرا کر اس کی گردن توڑ دی ۔ وہ شخص محرم تھا اور مر گیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت دی کہ اسے پانی اور بیری کا غسل اور ( احرام کے ) دو کپڑوں کا کفن دیا جائے البتہ اس کو خوشبو نہ لگاؤ نہ اس کا سر چھپاؤ کیونکہ قیامت کے دن وہ لبیک کہتا ہوا اٹھے گا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

A man was in the company of the Prophet (ﷺ) and his she-camel crushed his neck while he was in a state of Ihram and he died Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Wash him with water and Sidr and shroud him in his two garments; neither perfume him nor cover his head, for he will be resurrected on the Day of Resurrection, reciting Talbiya.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 76


32

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ امْرَأَةً، مِنْ جُهَيْنَةَ جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ إِنَّ أُمِّي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ، فَلَمْ تَحُجَّ حَتَّى مَاتَتْ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ ‏ “‏ نَعَمْ‏.‏ حُجِّي عَنْهَا، أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ قَاضِيَةً اقْضُوا اللَّهَ، فَاللَّهُ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ وضاح شکری نے بیان کیا ، ان سے ابوبشر جعفر بن ایاس نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہقبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا کہ میری والدہ نے حج کی منت مانی تھی لیکن وہ حج نہ کر سکیں اور ان کا انتقال ہو گیا تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتی ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ان کی طرف سے تو حج کر ۔ کیا تمہاری ماں پر قرض ہوتا تو تم اسے ادا نہ کرتیں ؟ اللہ تعالیٰ کا قرضہ تو اس کا سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اسے پورا کیا جائے ۔ پس اللہ تعالیٰ کا قرض ادا کرنا بہت ضروری ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

A woman from the tribe of Juhaina came to the Prophet (ﷺ) and said, “My mother had vowed to perform Hajj but she died before performing it. May I perform Hajj on my mother’s behalf?” The Prophet (ﷺ) replied, “Perform Hajj on her behalf. Had there been a debt on your mother, would you have paid it or not? So, pay Allah’s debt as He has more right to be paid.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 77


33

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّ امْرَأَةً، ح‏.‏

sanadہم سے ابوعاصم نے ابن جریج سے بیان کیا ، انہوں نے کہا ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سلیمان بن یسار نے ، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے فضل بن عیاض رضی اللہ عنہم نے کہ ایک خاتون ۔ ۔ ۔ ( حدیث نمبر 1854 دیکھیں )

Narrated Ibn `Abbas:

A woman from the tribe of Khath’am came in the year (of ,Hajjat-al-Wada` of the Prophet (ﷺ) ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! My father has come under Allah’s obligation of performing Hajj but he is a very old man and cannot sit properly on his Mount. Will the obligation be fulfilled if I perform Hajj on his behalf?” The Prophet (ﷺ) replied in the affirmative.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 78


34

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ، عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا، لاَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ قَالَ ‏ “‏ نَعَمْ ‏”‏‏.‏

( دوسری سند سے امام بخاری نے ) کہا ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا ، ان سے سلیمان بن یسار نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہحجۃ الوداع کے موقع پر قبیلہ خشعم کی ایک عورت آئی اور عرض کی یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ کی طرف سے فریضہ حج جو اس کے بندوں پر ہے اس نے میرے بوڑھے باپ کو پا لیا ہے لیکن ان میں اتنی سکت نہیں کہ وہ سواری پر بھی بیٹھ سکیں تو کیامیں ان کی طرف سے حج کر لوں تو ان کا حج ادا ہو جائے گا ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

Al-Fadl was riding behind the Prophet (ﷺ) and a woman from the tribe of Khath’am came up. Al-Fadl started looking at her and she looked at him. The Prophet (ﷺ) turned Al-Fadl’s face to the other side. She said, “My father has come under Allah’s obligation of performing Hajj but he is a very old man and cannot sit properly on his Mount. Shall I perform Hajj on his behalf? The Prophet (ﷺ) replied in the affirmative. That happened during Hajjat-al-Wada` of the Prophet (ﷺ) .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 79


35

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ الْفَضْلُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمٍ، فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَى الشِّقِّ الآخَرِ، فَقَالَتْ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا، لاَ يَثْبُتُ عَلَى الرَّاحِلَةِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ ‏ “‏ نَعَمْ ‏”‏‏.‏ وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے ابن شہاب زہری نے ، ان سے سلیمان بن یسار نے ، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہفضل بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے ۔ اتنے میں قبیلہ خشعم کی ایک عورت آئی ۔ فضل رضی اللہ عنہ اس کو دیکھنے لگے اور وہ فضل رضی اللہ عنہ کو دیکھنے لگی ۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فضل کا چہرہ دوسری طرف پھیرنے لگے ، اس عورت نے کہا کہ اللہ کا فریضہ ( حج ) نے میرے بوڑھے والد کو اس حالت میں پا لیا ہے کہ وہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتے تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتی ہوں ، آپ نے فرمایا کہ ہاں ۔ یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے ۔

Narrated ‘Abdullah bin ‘Abbas (ra):Al Fadl was riding behind the Prophet (ﷺ) and a woman from the tribe of Khath’am came up. Al Fadl started looking at her and she looked at him. The Prophet (ﷺ) turned Al-Fadl’s face to the other side. She said, “My father has come under Allah’s obligation of performing Hajj but he is very old man and cannot sit properly on his Rahila (mount). Shall I perform Hajj on his behalf ? The Prophet (ﷺ) replied affirmative. That happened during Hajjat-ul-Wada’ of the Prophet (ﷺ).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 80


36

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ بَعَثَنِي ـ أَوْ قَدَّمَنِي ـ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الثَّقَلِ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن ابی یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ کی رات منیٰ میں سامان کے ساتھ آگے بھیج دیا تھا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) sent me (to Mina) with the luggage from Jam’ (i.e. Al-Muzdalifa) at night.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 80


37

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَقْبَلْتُ وَقَدْ نَاهَزْتُ الْحُلُمَ، أَسِيرُ عَلَى أَتَانٍ لِي، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَائِمٌ يُصَلِّي بِمِنًى، حَتَّى سِرْتُ بَيْنَ يَدَىْ بَعْضِ الصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ نَزَلْتُ عَنْهَا فَرَتَعَتْ، فَصَفَفْتُ مَعَ النَّاسِ وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِمِنًى فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ‏.‏

ہم سے اسحٰق بن منصور نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہمیں یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ، ان سے ان کے بھتیجے ابن شہاب زہری نے بیان کیا ، ان سے ان کے چچا نے ، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ، خبر دی کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہامیں اپنی ایک گدھی پر سوار ہو کر ( منیٰ میں آیا ) اس وقت میں جوانی کے قریب تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں کھڑے نماز پڑھا رہے تھے ۔ میں پہلی صف کے ایک حصہ کے آگے سے ہو کر گزرا پھر سواری سے نیچے اتر آیا اور اسے چرنے کے لیے چھوڑ دیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لوگوں کے ساتھ صف میں شریک ہو گیا ، یونس نے ابن شہاب کے واسطہ سے بیان کیا کہ یہ حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ کا واقعہ ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

I came riding on my she-ass and had (just) then attained the age of puberty. Allah’s Messenger (ﷺ) was praying at Mina. I passed in front of a part of the first row and then dismounted from it, and the animal started grazing. I aligned with the people behind Allah’s Messenger (ﷺ) (The sub-narrator added that happened in Mina during the Prophet’s Hajjat-al-Wada`.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 81


38

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ حُجَّ بِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ‏.‏

ہم سے عبدالرحمٰن بن یونس نے بیان کیا ، ان سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے محمد بن یوسف نے اور ان سے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے کہمجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرایا گیا تھا ۔ میں اس وقت سات سال کا تھا ۔

Narrated As-Sa’ib bin Yazid:

(While in the company of my parents) I was made to perform Hajj with Allah’s Messenger (ﷺ) and I was a seven-year-old boy then. (Fath-ul-Bari, p.443, Vol.4)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 82


39

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ الْجُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، يَقُولُ لِلسَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، وَكَانَ قَدْ حُجَّ بِهِ فِي ثَقَلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عمرو بن ذرارہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں قاسم بن مالک نے خبر دی ، انہیں جعید بن عبدالرحمٰن نے ، انہوں نے کہا کہ میں نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے سنا ، وہ سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے کہہ رہے تھےسائب رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان کے ساتھ ( یعنی بال بچوں میں ) حج کرایا گیا تھا ۔

Narrated Al-Ju’aid bin `Abdur-Rahman:

I heard `Umar bin `Abdul `Aziz telling about As-Sa’ib bin Yazid that he had performed Hajj (while carried) with the belongings of the Prophet.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 83


4

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ـ هُوَ ابْنُ مَوْهَبٍ ـ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ حَاجًّا، فَخَرَجُوا مَعَهُ فَصَرَفَ طَائِفَةً مِنْهُمْ، فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ فَقَالَ خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّى نَلْتَقِيَ‏.‏ فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا أَحْرَمُوا كُلُّهُمْ إِلاَّ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَى الْحُمُرِ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلُوا فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهَا، وَقَالُوا أَنَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الأَتَانِ، فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا أَحْرَمْنَا وَقَدْ كَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ، فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلْنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا ثُمَّ قُلْنَا أَنَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ مِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا، أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا لاَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے عثمان بن موہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد ابوقتادہ نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( حج کا ) ارادہ کر کے نکلے ۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم بھی آپ کے ساتھ تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی ایک جماعت کو جس میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے یہ ہدایت دے کر راستے سے واپس بھیجا کہ تم لوگ دریا کے کنارے کنارے ہو کر جاؤ ، ( اور دشمن کا پتہ لگاؤ ) پھر ہم سے آ ملو ۔ چنانچہ یہ جماعت دریا کے کنارے کنارے چلی ، واپسی میں سب نے احرام باندھ لیا تھا لیکن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا ۔ یہ قافلہ چل رہا تھا کہ کئی گورخر دکھائی دئیے ، ابوقتادہ نے ان پر حملہ کیا اور ایک مادہ کا شکار کر لیا ، پھر ایک جگہ ٹھہر کر سب نے اس کا گوشت کھایا اور ساتھ ہی یہ خیال بھی آیا کہ کیا ہم محرم ہونے کے باوجود شکار کا گوشت بھی کھا سکتے ہیں ؟ چنانچہ جو کچھ گوشت بچا وہ ہم ساتھ لائے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو عرض کی یا رسول اللہ ! ہم سب لوگ تو محرم تھے لیکن ا بوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا پھر ہم نے گورخر دیکھے اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کر کے ایک مادہ کا شکار کر لیا ، اس کے بعد ایک جگہ ہم نے قیام کیا اور اس کا گوشت کھایا پھر خیال آیا کہ کیا ہم محرم ہونے کے باجود شکار کا گوشت کھا بھی سکتے ہیں ؟ اس لیے جو کچھ گوشت باقی بچا ہے وہ ہم ساتھ لائے ہیں ۔ آپ نے پوچھا کیا تم میں سے کسی نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کو شکار کرنے کے لیے کہا تھا ؟ یا کسی نے اس شکار کی طرف اشارہ کیا تھا ؟ سب نے کہا نہیں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر بچا ہوا گوشت بھی کھا لو ۔

Narrated `Abdullah bin Abu Qatada:

That his father had told him that Allah’s Messenger (ﷺ) set out for Hajj and so did his companions. He sent a batch of his companions by another route and Abu Qatada was one of them. The Prophet (ﷺ) said to them, “Proceed along the seashore till we meet all together.” So, they took the route of the seashore, and when they started all of them assumed Ihram except Abu Qatada. While they were proceeding on, his companions saw a group of onagers. Abu Qatada chased the onagers and attacked and wounded a sheonager. They got down and ate some of its meat and said to each other: “How do we eat the meat of the game while we are in a state of Ihram?” So, we (they) carried the rest of the she-onager’s meat, and when they met Allah’s Messenger (ﷺ) they asked, saying, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We assumed Ihram with the exception of Abu Qatada and we saw (a group) of onagers. Abu Qatada attacked them and wounded a she-onager from them. Then we got down and ate from its meat. Later, we said, (to each other), ‘How do we eat the meat of the game and we are in a state of Ihram?’ So, we carried the rest of its meat. The Prophet asked, “Did anyone of you order Abu Qatada to attack it or point at it?” They replied in the negative. He said, “Then eat what is left of its meat.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 50


40

وَقَالَ لِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَذِنَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ لأَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي آخِرِ حَجَّةٍ حَجَّهَا، فَبَعَثَ مَعَهُنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ‏.‏

امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے احمد بن محمد نے کہا کہ ان سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ان کے داد ( ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ) نے کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے آخری حج کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو حج کی اجازت دی تھی اور ان کے ساتھ عثمان بن عفان اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہما کو بھیجا تھا ۔

Narrated Ibrahim’s grand-father that ‘Umar(ra) in his last Hajj allowed the wives of the Prophet(ﷺ)to perform Hajj and he sent with them ‘Uthman bin ‘Affan(ra) and ‘Abdur-Rahman bin ‘Auf(ra) as escorts.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 84


41

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، قَالَ حَدَّثَتْنَا عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ نَغْزُوا وَنُجَاهِدُ مَعَكُمْ فَقَالَ ‏ “‏ لَكُنَّ أَحْسَنُ الْجِهَادِ وَأَجْمَلُهُ الْحَجُّ، حَجٌّ مَبْرُورٌ ‏”‏‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَلاَ أَدَعُ الْحَجَّ بَعْدَ إِذْ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، ان سے حبیب بن عمرہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہامجھ سے عائشہ بنت طلحہ نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم بھی کیوں نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد اور غزووں میں جایا کریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کے لیے سب سے عمدہ اور سب سے مناسب جہاد حج ہے ، وہ حج جو مقبول ہو ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سن لیا ہے حج کو میں کبھی چھوڑنے والی نہیں ہوں ۔

Narrated Aisha (mother of the faithful believers):

I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Shouldn’t we participate in Holy battles and Jihad along with you?” He replied, “The best and the most superior Jihad (for women) is Hajj which is accepted by Allah.” `Aisha added: Ever since I heard that from Allah’s Messenger (ﷺ) I have determined not to miss Hajj.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 84


42

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لاَ تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ إِلاَّ مَعَ ذِي مَحْرَمٍ، وَلاَ يَدْخُلُ عَلَيْهَا رَجُلٌ إِلاَّ وَمَعَهَا مَحْرَمٌ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَخْرُجَ فِي جَيْشِ كَذَا وَكَذَا، وَامْرَأَتِي تُرِيدُ الْحَجَّ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ اخْرُجْ مَعَهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابومعبد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی عورت اپنے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے اور کوئی شخص کسی عورت کے پاس اس وقت تک نہ جائے جب تک وہاں ذی محرم موجود نہ ہو ۔ ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! میں فلاں لشکر میں جہاد کے لیے نکلنا چاہتا ہوں ، لیکن میری بیوی کا ارادہ حج کا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنی بیوی کے ساتھ حج کو جا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “A woman should not travel except with a Dhu-Mahram (her husband or a man with whom that woman cannot marry at all according to the Islamic Jurisprudence), and no man may visit her except in the presence of a Dhu-Mahram.” A man got up and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I intend to go to such and such an army and my wife wants to perform Hajj.” The Prophet (ﷺ) said (to him), “Go along with her (to Hajj).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 85


43

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَخْبَرَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ حَجَّتِهِ قَالَ لأُمِّ سِنَانٍ الأَنْصَارِيَّةِ ‏”‏ مَا مَنَعَكِ مِنَ الْحَجِّ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ أَبُو فُلاَنٍ ـ تَعْنِي زَوْجَهَا ـ كَانَ لَهُ نَاضِحَانِ، حَجَّ عَلَى أَحَدِهِمَا، وَالآخَرُ يَسْقِي أَرْضًا لَنَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَإِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً مَعِي ‏”‏‏.‏ رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو یزید بن زریع نے خبر دی ، کہا ہم کو حبیب معلم نے خبر دی ، انہیں عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع سے واپس ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سنان انصاریہ عورت رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمایا کہ تو حج کرنے نہیں گئی ؟ انہوں نے عرض کی کہ فلاں کے باپ یعنی میرے خاوند کے پاس دو اونٹ پانی پلانے کے تھے ایک پر تو خود حج کو چلے گئے اور دوسرا ہماری زمین سیراب کرتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ، اس روایت کو ابن جریج نے عطاء سے سنا ، کہا انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ، اور عبیداللہ نے عبدالکریم سے روایت کیا ، ان سے عطاء نے ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

When the Prophet (ﷺ) returned after performing his Hajj, he asked Um Sinan Al-Ansari, “What did forbid you to perform Hajj?” She replied, “Father of so-and-so (i.e. her husband) had two camels and he performed Hajj on one of them, and the second is used for the irrigation of our land.” The Prophet (ﷺ) said (to her), “Perform `Umra in the month of Ramadan, (as it is equivalent to Hajj or Hajj with me (in reward).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 86


44

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ قَزَعَةَ، مَوْلَى زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ ـ وَقَدْ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثِنْتَىْ عَشْرَةَ ـ غَزْوَةً ـ قَالَ أَرْبَعٌ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَوْ قَالَ يُحَدِّثُهُنَّ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ـ فَأَعْجَبْنَنِي وَآنَقْنَنِي ‏ “‏ أَنْ لاَ تُسَافِرَ امْرَأَةٌ مَسِيرَةَ يَوْمَيْنِ لَيْسَ مَعَهَا زَوْجُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ، وَلاَ صَوْمَ يَوْمَيْنِ الْفِطْرِ وَالأَضْحَى، وَلاَ صَلاَةَ بَعْدَ صَلاَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَلاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي، وَمَسْجِدِ الأَقْصَى ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ، ان سے عبدالملک بن عمر نے ، ان سے زیاد کے غلام قزعہ نے ، انہوں نے بیان کیا کہمیں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ جہاد کئے تھے ۔ وہ کہتے تھے کہ میں نے چار باتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھیں یا یہ کہ وہ یہ چار باتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے اور کہتے تھے کہ یہ باتیں مجھے انتہائی پسند ہیں یہ کہ کوئی عورت دو دن کا سفر اس وقت تک نہ کرے جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا کوئی ذو رحم محرم نہ ہو ، نہ عیدالفطر اور عیدالاضحی کے روزے رکھے جائیں نہ عصر کی نماز کے بعد غروب ہونے کے پہلے اور نہ صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے سے پہلے کوئی نماز پڑھی جائے اور نہ تین مساجد کے سوا کسی کے لیے کجاوے باندھے جائیں مسجدالحرام ، میری مسجد اورمسجد الاقصیٰ ۔

Narrated Qaza’a the slave of Ziyad:

Abu Sa`id who participated in twelve Ghazawat with the Prophet (ﷺ) said, “I heard four things from Allah’s Messenger (ﷺ) (or I narrate them from the Prophet (ﷺ) ) which won my admiration and appreciation. They are: -1. “No lady should travel without her husband or without a Dhu-Mahram for a two-days’ journey. -2. No fasting is permissible on two days of `Id-ul-Fitr, and `Id-al-Adha. -3. No prayer (may be offered) after two prayers: after the `Asr prayer till the sun set and after the morning prayer till the sun rises. -4. Not to travel (for visiting) except for three mosques: Masjid-al-Haram (in Mecca), my Mosque (in Medina), and Masjid-al-Aqsa (in Jerusalem).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 87


45

حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، قَالَ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى شَيْخًا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ قَالَ ‏”‏ مَا بَالُ هَذَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ لَغَنِيٌّ ‏”‏‏.‏ وَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ‏.‏

ہم سے محمدبن سلام نے بیان کیا ، کہا ہمیں مروان فزاری نے خبر دی ، انہیں حمیدطویل نے ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے ثابت نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے شخص کو دیکھا جو اپنے دو بیٹوں کا سہارا لیے چل رہا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ان صاحب کا کیا حال ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے کعبہ کو پیدل چلنے کی منت مانی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس سے بےنیاز ہے کہ یہ اپنے کو تکلیف میں ڈالیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سوار ہونے کا حکم دیا ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) saw an old man walking, supported by his two sons, and asked about him. The people informed him that he had vowed to go on foot (to the Ka`ba). He said, “Allah is not in need of this old man’s torturing himself,” and ordered him to ride.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 88


46

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ نَذَرَتْ أُخْتِي أَنْ تَمْشِيَ، إِلَى بَيْتِ اللَّهِ، وَأَمَرَتْنِي أَنْ أَسْتَفْتِيَ لَهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَفْتَيْتُهُ، فَقَالَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ‏ “‏ لِتَمْشِ وَلْتَرْكَبْ ‏”‏‏.‏ قَالَ وَكَانَ أَبُو الْخَيْرِ لاَ يُفَارِقُ عُقْبَةَ‏.‏

قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ عَنْ يَزِيدَ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی کہ ابن جریج نے انہیں خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سعید بن ابی ایوب نے خبر دی ، انہیں یزید بن حبیب نے خبر دی ، انہیں ابوالخیر نے خبر دی ، کہعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا میری بہن نے منت مانی تھی کہ بیت اللہ تک وہ پیدل جائیں گی ، پھر انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی پوچھ لو چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ پیدل چلیں اور سوار بھی ہو جائیں ۔ یزید نے کہا کہ ابوالخیر ہمیشہ عقبہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہتے تھے ۔

Narrated `Uqba bin ‘Amir:

My sister vowed to go on foot to the Ka`ba, and she asked me to take the verdict of the Prophet (ﷺ) about it. So, I did and the Prophet (ﷺ) said, “She should walk and also should ride.”

Narrated Abul-Khair from `Uqba as above.:

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 89


5

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ، أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِمَارًا وَحْشِيًّا، وَهْوَ بِالأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ فَرَدَّهُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وَجْهِهِ قَالَ ‏ “‏ إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ إِلاَّ أَنَّا حُرُمٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے ، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اور انہیں صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ نے کہجب وہ ابواء یا ودان میں تھے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گورخر کا تحفہ دیا تو آپ نے اسے واپس کر دیا تھا ، پھر جب آپ نے ان کے چہروں پر ناراضگی کا رنگ دیکھا تو آپ نے فرمایا واپسی کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

From As-Sa’b bin Jath-thama Al-Laithi that the latter presented an onager to Allah’s Messenger (ﷺ) while he was at Al-Abwa’ or at Waddan, and he refused it. On noticing the signs of some unpleasant feeling of disappointment on his (As-Sab’s) face, the Prophet (ﷺ) said to him, “I have only returned it because I am Muhrim.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 51


6

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَيْسَ عَلَى الْمُحْرِمِ فِي قَتْلِهِنَّ جُنَاحٌ ‏”‏‏.‏ وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے خبر دی ، اور انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں مارنے میں محرم کے لیے کوئی حرج نہیں ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “It is not sinful of a Muhrim to kill five kinds of animals.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 52


7

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ حَدَّثَتْنِي إِحْدَى، نِسْوَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ ‏”‏‏.‏

( تیسری سند ) اور ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے زید بن جبیر نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا آپ نے فرمایا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض بیویوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا محرم ( پانچ جانوروں کو ) مار سکتا ہے ۔ ( جن کا ذکر آگے آ رہا ہے ) ۔

One of the wives of the Prophet (ﷺ) narrated:

The Prophet (ﷺ) said, “A Muhrim can kill (five kinds of animals.)”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 53


8

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ حَفْصَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لاَ حَرَجَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ الْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْفَأْرَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ ‏”‏‏.‏

( چوتھی سند ) اور ہم سے اصبغ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے سالم نے بیان کیا ، کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور ان سے حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا تھا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں مارنے میں کوئی گناہ نہیں کوا ، چیل ، چوہا ، بچھو اور کاٹ کھانے والا کتا ۔

Narrated Hafsa:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “It is not sinful (of a Muhrim) to kill five kinds of animals, namely: the crow, the kite, the mouse, the scorpion and the rabid dog.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 54


9

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ كُلُّهُنَّ فَاسِقٌ، يَقْتُلُهُنَّ فِي الْحَرَمِ الْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھے یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے خبر دی ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جو سب کے سب موذی ہیں اور انہیں حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے کوا ، چیل ، بچھو ، چوہا اور کاٹنے والا کتا ۔

Narrated Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Five kinds of animals are harmful and could be killed in the Haram (Sanctuary). These are: the crow, the kite, the scorpion, the mouse and the rabid dog.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 29, Hadith 55


Scroll to Top
Skip to content