۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Patients

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 Book 70

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا مِنْ مُصِيبَةٍ تُصِيبُ الْمُسْلِمَ إِلاَّ كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا عَنْهُ، حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو الیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مصیبت بھی کسی مسلمان کو پہنچتی ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہ کا کفارہ کر دیتا ہے ( کسی مسلمان کے ) ایک کانٹا بھی اگر جسم کے کسی حصہ میں چبھ جائے ۔

Narrated `Aisha:

(the wife of the Prophet) Allah’s Messenger (ﷺ) said, “No calamity befalls a Muslim but that Allah expiates some of his sins because of it, even though it were the prick he receives from a thorn.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 7 Patients


2 Book 70

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، نَهَانَا عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالإِسْتَبْرَقِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَالْمِيثَرَةِ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَتْبَعَ الْجَنَائِزَ، وَنَعُودَ الْمَرِيضَ، وَنُفْشِيَ السَّلاَمَ‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے اشعث بن سلیم نے خبر دی ، کہا کہ میں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے سنا ، ان سے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا تھا اور سات باتوں سے منع فرمایا تھا ۔ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی ، ریشم ، دیبا ، استبرق ( ریشمی کپڑے ) پہننے سے اور قسی اور مثیرہ ( ریشمی ) کپڑوں کی دیگر جملہ قسمیں پہننے سے منع فرمایا تھا اور آپ نے ہمیں یہ حکم دیا تھا کہ ہم جنازہ کے پیچھے چلیں ، مریض کی مزاج پرسی کریں اور سلام کو پھیلائیں ۔

Narrated Al-Bara bin Azib:

Allah’s Messenger (ﷺ) ordered us to do seven things and forbade us to do seven other things. He forbade us to wear gold rings, silk, Dibaj, Istabriq, Qissy, and Maithara; and ordered us to accompany funeral processions, visit the sick and greet everybody. (See Hadith No. 104)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 8 Patients


3 Book 70

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ مَرِضْتُ مَرَضًا، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَوَجَدَانِي أُغْمِيَ عَلَىَّ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَىَّ، فَأَفَقْتُ فَإِذَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَىْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابن المنکدر نے ، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں ایک مرتبہ بیمار پڑا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پیدل میری عیادت کوتشریف لائے ان بزرگوں نے دیکھا کہ مجھ پر بے ہوشی غالب ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا ، اس سے مجھے ہوش آ گیا تو میں نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے ہیں ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اپنے مال میں کیا کروں کس طرح اس کا فیصلہ کروں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا ۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

Once I fell ill. The Prophet (ﷺ) and Abu Bakr came walking to pay me a visit and found me unconscious. The Prophet (ﷺ) performed ablution and then poured the remaining water on me, and I came to my senses to see the Prophet. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What shall I do with my property? How shall I dispose of (distribute) my property?” He did not reply till the Verse of inheritance was revealed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 9 Patients


4 Book 70

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عِمْرَانَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَلاَ أُرِيكَ امْرَأَةً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قُلْتُ بَلَى‏.‏ قَالَ هَذِهِ الْمَرْأَةُ السَّوْدَاءُ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ إِنِّي أُصْرَعُ، وَإِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ لِي‏.‏ قَالَ ‏ “‏ إِنْ شِئْتِ صَبَرْتِ وَلَكِ الْجَنَّةُ وَإِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَتْ أَصْبِرُ‏.‏ فَقَالَتْ إِنِّي أَتَكَشَّفُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ لاَ أَتَكَشَّفَ، فَدَعَا لَهَا‏.‏

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّهُ رَأَى أُمَّ زُفَرَ تِلْكَ، امْرَأَةٌ طَوِيلَةٌ سَوْدَاءُ عَلَى سِتْرِ الْكَعْبَةِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، ان سے عمران ابوبکرنے بیان کیا ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا ، کہا کہمجھ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ، تمہیں میں ایک جنتی عورت کو نہ دکھا دوں ؟ میں نے عرض کیا کہ ضرور دکھائیں ، کہا کہ ایک سیاہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہا کہ مجھے مرگی آتی ہے اور اس کی وجہ سے میرا ستر کھل جاتا ہے ۔ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کر دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے تو صبر کر تجھے جنت ملے گی اور اگر چاہے تو میں تیرے لیے اللہ سے اس مرض سے نجات کی دعا کر دوں ۔ اس نے عرض کیا کہ میں صبر کروں گی پھر اس نے عرض کیا کہ مرگی کے وقت میرا ستر کھل جاتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے اس کی دعا کر دیں کہ ستر نہ کھلا کرے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی ۔

Narrated ‘Ata bin Abi Rabah:

Ibn `Abbas said to me, “Shall I show you a woman of the people of Paradise?” I said, “Yes.” He said, “This black lady came to the Prophet (ﷺ) and said, ‘I get attacks of epilepsy and my body becomes uncovered; please invoke Allah for me.’ The Prophet (ﷺ) said (to her), ‘If you wish, be patient and you will have (enter) Paradise; and if you wish, I will invoke Allah to cure you.’ She said, ‘I will remain patient,’ and added, ‘but I become uncovered, so please invoke Allah for me that I may not become uncovered.’ So he invoked Allah for her.”

Narrated ‘Ata:

That he had seen Um Zafar, the tall black lady, at (holding) the curtain of the Ka`ba.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 10 Patients


5 Book 70

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ قَالَ إِذَا ابْتَلَيْتُ عَبْدِي بِحَبِيبَتَيْهِ فَصَبَرَ عَوَّضْتُهُ مِنْهُمَا الْجَنَّةَ ‏”‏‏.‏ يُرِيدُ عَيْنَيْهِ‏.‏ تَابَعَهُ أَشْعَثُ بْنُ جَابِرٍ وَأَبُو ظِلاَلٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یزید بن عبداللہ بن ہاد نے بیان کیا ، ان سے مطلب بن عبداللہ بن جذب کے غلام عمرو نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے کہ جب میں اپنے کسی بندہ کو اس کے دو محبوب اعضاء ( آنکھوں ) کے بارے میں آزماتا ہوں ( یعنی نابینا کر دیتا ہوں ) اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو اس کے بدلے میں اسے جنت دیتا ہوں ۔

Narrated Anas bin Malik:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “Allah said, ‘If I deprive my slave of his two beloved things (i.e., his eyes) and he remains patient, I will let him enter Paradise in compensation for them.'”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 11 Patients


6 Book 70

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وُعِكَ أَبُو بَكْرٍ وَبِلاَلٌ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا قُلْتُ يَا أَبَتِ كَيْفَ تَجِدُكَ وَيَا بِلاَلُ كَيْفَ تَجِدُكَ قَالَتْ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى يَقُولُ كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَكَانَ بِلاَلٌ إِذَا أَقْلَعَتْ عَنْهُ يَقُولُ أَلاَ لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بَوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مِجَنَّةٍ وَهَلْ تَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، اللَّهُمَّ وَصَحِّحْهَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّهَا وَصَاعِهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ اور بلال رضی اللہ عنہ کو بخار ہو گیا ۔ بیان کیا کہ پھر میں ان کے پاس ( عیادت کے لیے ) گئی اور پوچھا ، محترم والد بزرگوار آپ کا مزاج کیسا ہے ؟ بلال رضی اللہ عنہ سے بھی پوچھا کہ آپ کا کیا حال ہے ؟ بیان کیا کہ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بخار ہوا تو وہ یہ شعر پڑھا کرتے تھے ” ہر شخص اپنے گھر والوں میں صبح کرتا ہے اور موت اس کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے ۔ “ اور بلال رضی اللہ عنہ کو جب افاقہ ہوتا تو یہ شعر پڑھتے تھے ” کاش مجھے معلوم ہوتا کہ کیا پھر ایک رات وادی میں گزار سکوں گا اور میرے چاروں طرف اذخر اور جلیل ( مکہ مکرمہ کی گھاس ) کے جنگل ہوں گے اور کیا میں کبھی مجنہ ( مکہ سے چند میل کے فاصلہ پر ایک بازار ) کے پانی پر اترو ں گا اور کیا پھر کبھی شامہ اور طفیل ( مکہ کے قریب دو پہاڑوں ) کو میں اپنے سامنے دیکھ سکوں گا ۔ ” حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت مےںحاضر ہوئی اور آپ کو اس کی اطلاع دی آپ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ ! ہمارے دل میں مدینہ کی محبت بھی اتنی ہی کر دے جتنی مکہ کی محبت ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور اس کی آب و ہوا کو ہمارے موافق کر دے اور ہمارے لیے اس کے مد اور صاع میں برکت عطا فرما ، اللہ اس کا بخار کہیں اور جگہ منتقل کر دے اسے مقام جحفہ میں بھیج دے ۔

Narrated `Aisha:

When Allah’s Messenger (ﷺ) emigrated to Medina, Abu Bakr and Bilal got a fever. I entered upon them and asked, “O my father! How are you? O Bilal! How are you?” Whenever fever attacked Abu Bakr, he would recite the following poetic verses: ‘Everybody is staying alive among his people, yet death is nearer to him than his shoe laces.” And whenever the fever deserted Bilal, he would recite (two poetic lines): ‘Would that I could stay overnight in a valley wherein I would be surrounded by Idhkhir and Jalil (two kinds of good smelling grass). Would that one day I would drink of the water of Majinna and would that Shama and Tafil (two mountains at Mecca) would appear to me.’ Then I came and informed Allah’s Messenger (ﷺ) about that, whereupon he said, “O Allah! Make us love Medina as much or more than we love Mecca. O Allah! Make it healthy and bless its Mudd and Sa for us, and take away its fever and put it in Al Juhfa.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 12 Patients


7 Book 70

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ ابْنَةً لِلنَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ وَهْوَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَسَعْدٍ وَأُبَىٍّ نَحْسِبُ أَنَّ ابْنَتِي قَدْ حُضِرَتْ فَاشْهَدْنَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا السَّلاَمَ وَيَقُولُ ‏”‏ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى وَكُلُّ شَىْءٍ عِنْدَهُ مُسَمًّى فَلْتَحْتَسِبْ وَلْتَصْبِرْ ‏”‏‏.‏ فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَيْهِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقُمْنَا، فَرُفِعَ الصَّبِيُّ فِي حَجْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ فَفَاضَتْ عَيْنَا النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ هَذِهِ رَحْمَةٌ وَضَعَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ شَاءَ مِنْ عِبَادِهِ، وَلاَ يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ إِلاَّ الرُّحَمَاءَ ‏”‏‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عاصم نے خبر دی ، کہا کہ میں نے ابوعثمان سے سنا اور انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی ( حضرت زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپ کو کہلوا بھیجا ۔ اس وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت سعد رضی اللہ عنہ اور ہمارا خیال ہے کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ تھے کہ میری بچی بستر مرگ پر پڑی ہے اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہلوایا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے جو چاہے دے اور جو چاہے لے لے ہر چیز اس کے یہاں متعین ومعلوم ہے ۔ اس لیے اللہ سے اس مصبیت پر اجر کی امیدوار رہو اور صبر کرو ۔ صاحبزادی نے پھر دوبارہ قسم دے کر ایک آدمی بلانے کو بھیجا ۔ چنانچہ آپ کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے پھر بچی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں اٹھا کر رکھی گئی اور وہ جانکنی کے عالم میں پریشان تھی ۔ آپ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے ۔ اس پر حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! یہ کیا ہے ؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ رحمت ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو خود بھی رحم کرنے والے ہوتے ہیں ۔

Narrated Abu `Uthman:

Usama bin Zaid said that while he. Sa`d and Ubai bin Ka`b were with the Prophet (ﷺ) a daughter of the Prophet sent a message to him, saying. ‘My daughter is dying; please come to us.” The Prophet (ﷺ) sent her his greetings and added “It is for Allah what He takes, and what He gives; and everything before His sight has a limited period. So she should hope for Allah’s reward and remain patient.” She again sent a message, beseeching him by Allah, to come. So the Prophet (ﷺ) got up. and so did we (and went there). The child was placed on his lap while his breath was irregular. Tears flowed from the eyes of the Prophet. Sa`d said to him, “What is this, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” He said. “This Is Mercy which Allah has embedded in the hearts of whomever He wished of His slaves. And Allah does not bestow His Mercy, except on the merciful among His slaves. (See Hadith No. 373 Vol. 2)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 13 Patients


8 Book 70

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ ـ قَالَ ـ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ فَقَالَ لَهُ ‏”‏ لاَ بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ قُلْتَ طَهُورٌ، كَلاَّ بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ ـ أَوْ تَثُورُ ـ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ، تُزِيرُهُ الْقُبُورَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَنَعَمْ إِذًا ‏”‏‏.‏

ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیہاتی کے پاس اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے ۔ راوی نے بیان کیا کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی عیادت کو تشریف لے جاتے تو مریض سے فرماتے کوئی فکر کی بات نہیں ۔ انشاءاللہ یہ مرض گناہوں سے پاک کرنے والا ہے لیکن اس دیہاتی نے آپ کے ان مبارک کلمات کے جواب میں کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ یہ پاک کرنے والا ہے ہرگز نہیں بلکہ یہ بخار ایک بوڑھے پر غالب آ گیا ہے اور اسے قبر تک پہنچا کے رہے گا ۔ آپ نے فرمایا کہ پھر ایسا ہی ہو گا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) went to visit a sick bedouin. Whenever the Prophet (ﷺ) went to a patient, he used to say to him, “Don’t worry, if Allah will, it will be expiation (for your sins):” The bedouin said, “You say expiation? No, it is but a fever that is boiling or harassing an old man and will lead him to his grave without his will.” The Prophet (ﷺ) said, “Then, yes, it is so.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 14 Patients


9 Book 70

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ غُلاَمًا، لِيَهُودَ كَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَمَرِضَ‏.‏ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ فَقَالَ ‏ “‏ أَسْلِمْ ‏”‏‏.‏ فَأَسْلَمَ‏.‏ وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ، لَمَّا حُضِرَ أَبُو طَالِبٍ جَاءَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہایک یہودی لڑکا ( عبدوس نامی ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا وہ بیمار ہوا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام قبول کر لے چنانچہ اس نے اسلام قبول کر لیا اور سعیدبن مسیب نے بیان کیااپنے والد سے کہ جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس مزاج پرسی کے لیے تشریف لے گئے ۔

Narrated Anas:

A Jewish boy used to serve the Prophet (ﷺ) and became ill. The Prophet (ﷺ) went to pay him a visit and said to him, “Embrace Islam,” and he did embrace Islam. Al-Musaiyab said: When Abu Talib was on his deathbed, the Prophet (ﷺ) visited him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 15 Patients


10 Book 70

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ يَعُودُونَهُ فِي مَرَضِهِ فَصَلَّى بِهِمْ جَالِسًا فَجَعَلُوا يُصَلُّونَ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمِ اجْلِسُوا، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ ‏ “‏ إِنَّ الإِمَامَ لَيُؤْتَمُّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِنْ صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ الْحُمَيْدِيُّ هَذَا الْحَدِيثُ مَنْسُوخٌ لأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم آخِرَ مَا صَلَّى صَلَّى قَاعِدًا وَالنَّاسُ خَلْفَهُ قِيَامٌ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہکچھ صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آپ کے ایک مرض کے دوران مزاج پرسی کرنے آئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی لیکن صحابہ کھڑے ہو کر ہی نماز پڑھ رہے تھے ۔ اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے پس جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو ، جب وہ سر اٹھائے تو تم ( مقتدی ) بھی اٹھا ؤ اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو ۔ ابوعبداللہ حضرت امام بخاری نے کہا کہ مطابق قول حضرت حمیدی یہ حدیث منسوخ ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر ( مرض الوفات ) میں نماز بیٹھ کر پڑھائی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر اقتداء کر رہے تھے ۔

Narrated `Aisha:

During the ailment of the Prophet (ﷺ) some people came to visits him. He led them in prayer while sitting. but they prayed standing, so he waved to them to sit down. When he had finished the prayer, he said, “An Imam is to be followed, so when he bows, you should bow. and when he raises his head, you should raise yours, and if he prays sitting. you should pray sitting.” Abu `Abdullah said Al-Humaidi said, (The order of ) “This narration has been abrogated by the last action of the Prophet (ﷺ) as he led the prayer sitting, while the people prayed standing behind him.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 16 Patients


11 Book 70

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْجُعَيْدُ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَاهَا، قَالَ تَشَكَّيْتُ بِمَكَّةَ شَكْوًا شَدِيدًا، فَجَاءَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي، فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أَتْرُكُ مَالاً وَإِنِّي لَمْ أَتْرُكْ إِلاَّ ابْنَةً وَاحِدَةً، فَأُوصِي بِثُلُثَىْ مَالِي وَأَتْرُكُ الثُّلُثَ فَقَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَأُوصِي بِالنِّصْفِ وَأَتْرُكُ النِّصْفَ قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَأُوصِي بِالثُّلُثِ وَأَتْرُكُ لَهَا الثُّلُثَيْنِ قَالَ ‏”‏ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى وَجْهِي وَبَطْنِي ثُمَّ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا وَأَتْمِمْ لَهُ هِجْرَتَهُ ‏”‏‏.‏ فَمَا زِلْتُ أَجِدُ بَرْدَهُ عَلَى كَبِدِي فِيمَا يُخَالُ إِلَىَّ حَتَّى السَّاعَةِ‏.‏

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم کوجعید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی ، انہیں عائشہ بنت سعد نے کہان کے والد ( حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ میں مکہ میں بہت سخت بیمار پڑ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے ۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ( اگر وفات ہو گئی تو ) میں مال چھوڑوں گا اور میرے پاس سوا ایک لڑکی کے اور کوئی وارث نہیں ہے ۔ کیا میں اپنے دو تہائی مال کی وصیت کر دوں اور ایک تہائی چھوڑ دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں میں نے عرض کیا پھر آدھے کی وصیت کر دوں اورآدھا ( اپنی بچی کے لیے ) چھوڑ دوں فرمایا کہ نہیں پھر میں نے کہا کہ ایک تہائی کی وصیت کر دوں اور باقی دو تہائی لڑکی کے لیے چھوڑ دوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک تہائی کر دو اور ایک تہائی بھی بہت ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان کی پیشانی پر رکھا ( حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ) اور میرے چہرے اور پیٹ پر آپ نے اپنا مبارک ہاتھ پھیرا پھر فرمایا اے اللہ ! سعد کو شفاء عطا فرما اور اس کی ہجرت کو مکمل کر ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کی ٹھنڈک اپنے جگر کے حصہ پر میں اب تک پا رہا ہوں ۔

Narrated Sa`d:

I became seriously ill at Mecca and the Prophet (ﷺ) came to visit me. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I shall leave behind me a good fortune, but my heir is my only daughter; shall I bequeath two third of my property to be spent in charity and leave one third (for my heir)?” He said, “No.” I said, “Shall I bequeath half and leave half?” He said, “No.” I said, “Shall I bequeath one third and leave two thirds?” He said, “One third is alright, though even one third is too much.” Then he placed his hand on his forehead and passed it over my face and `Abdomen and said, “O Allah! Cure Sa`d and complete his emigration.” I feel as if I have been feeling the coldness of his hand on my liver ever since.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 17 Patients


12 Book 70

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلاَ وَصَبٍ وَلاَ هَمٍّ وَلاَ حُزْنٍ وَلاَ أَذًى وَلاَ غَمٍّ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، إِلاَّ كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالملک بن عمرو نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے زہیر بن محمد نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ نے ، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان جب بھی کسی پریشانی ، بیماری ، رنج وملال ، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “No fatigue, nor disease, nor sorrow, nor sadness, nor hurt, nor distress befalls a Muslim, even if it were the prick he receives from a thorn, but that Allah expiates some of his sins for that.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 18 Patients


13 Book 70

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يُوعَكُ فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَجَلْ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلاَنِ مِنْكُمْ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَجَلْ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ إِلاَّ حَطَّ اللَّهُ لَهُ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا ، ان سے حارث بن سوید نے بیان کیا کہحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کو بخار آیا ہوا تھا میں نے اپنے ہاتھ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم چھوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کو تو بڑا تیز بخار ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں مجھے تم میں کے دو آدمیو ں کے برابر بخار چڑھتا ہے ۔ میں نے عرض کیا یہ اس لیے ہو گا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دگنا اجر ملتا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ ہاں اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی بھی مسلمان کو مرض کی تکلیف یا کوئی اور کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو اس طرح گراتا ہے جیسے درخت اپنے پتوں کو گرادیتا ہے ۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud:

I visited Allah’s Messenger (ﷺ) while he was suffering from a high fever. I touched him with my hand and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You have a high fever.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Yes, I have as much fever as two men of you have.” I said, “Is it because you will get a double reward?” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Yes, no Muslim is afflicted with harm because of sickness or some other inconvenience, but that Allah will remove his sins for him as a tree sheds its leaves.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 19 Patients


14 Book 70

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ فَمَسِسْتُهُ وَهْوَ يُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا فَقُلْتُ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، وَذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ أَجَلْ، وَمَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى إِلاَّ حَاتَّتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ كَمَا تَحَاتُّ وَرَقُ الشَّجَرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم تیمی نے ، ان سے حارث بن سوید نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب آپ بیمار تھے حاضر ہوا ۔ میں نے آپ کا جسم چھوا ، آپ کو تیز بخار تھا ۔ میں نے عرض کیا آپ کو تو بڑا تیز بخار ہے یہ اس لیے ہو گا کہ آپ کو دگنا ثواب ملے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور کسی مسلمان کو بھی جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس کے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں ۔

Narrated `Abdullah:

I visited the Prophet (ﷺ) during his illness and touched him while he was having a fever. I said to him, “You have a high fever; is it because you will get a double reward?” He said, “Yes. No Muslim is afflicted with any harm, but that his sins will be annulled as the leave of a tree fall down.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 20 Patients


15 Book 70

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَى رَجُلٍ يَعُودُهُ فَقَالَ ‏”‏ لاَ بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ كَلاَّ بَلْ حُمَّى تَفُورُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ كَيْمَا تُزِيرَهُ الْقُبُورَ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَنَعَمْ إِذًا ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے خالد حذاء نے ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا کہ کوئی فکر نہیں اگر اللہ نے چاہا ۔ ( یہ مرض ) گناہوں سے پاک کرنے والا ہو گا لیکن اس نے یہ جواب دیا کہ ہرگز نہیں یہ تو ایسا بخار ہے جو ایک بوڑھے پر غالب آ چکا ہے اور اسے قبر تک پہنچا کر ہی رہے گا ، اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایسا ہی ہو گا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) entered upon sick man to pay him a visit, and said to him, “Don’t worry, Allah willing, (your sickness will be) an expiation for your sins.” The man said, “No, it is but a fever that is boiling within an old man and will send him to his grave.” On that, the Prophet (ﷺ) said, “Then yes, it is so.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 21 Patients


16 Book 70

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ عَلَى إِكَافٍ عَلَى قَطِيفَةٍ فَدَكِيَّةٍ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ وَرَاءَهُ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ فَسَارَ حَتَّى مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْدُ اللَّهِ، وَفِي الْمَجْلِسِ أَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ وَالْيَهُودِ، وَفِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ، فَلَمَّا غَشِيَتِ الْمَجْلِسَ عَجَاجَةُ الدَّابَّةِ خَمَّرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ أَنْفَهُ بِرِدَائِهِ، قَالَ لاَ تُغَيِّرُوا عَلَيْنَا فَسَلَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَوَقَفَ وَنَزَلَ فَدَعَاهُمْ إِلَى اللَّهِ فَقَرَأَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ يَا أَيُّهَا الْمَرْءُ إِنَّهُ لاَ أَحْسَنَ مِمَّا تَقُولُ إِنْ كَانَ حَقًّا، فَلاَ تُؤْذِنَا بِهِ فِي مَجْلِسِنَا، وَارْجِعْ إِلَى رَحْلِكَ فَمَنْ جَاءَكَ فَاقْصُصْ عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ ابْنُ رَوَاحَةَ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاغْشَنَا بِهِ فِي مَجَالِسِنَا فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِكَ فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْيَهُودُ حَتَّى كَادُوا يَتَثَاوَرُونَ فَلَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى سَكَتُوا فَرَكِبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم دَابَّتَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ لَهُ ‏ “‏ أَىْ سَعْدُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ ‏”‏‏.‏ يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ‏.‏ قَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْفُ عَنْهُ وَاصْفَحْ فَلَقَدْ أَعْطَاكَ اللَّهُ مَا أَعْطَاكَ وَلَقَدِ اجْتَمَعَ أَهْلُ هَذِهِ الْبَحْرَةِ أَنْ يُتَوِّجُوهُ فَيُعَصِّبُوهُ فَلَمَّا رَدَّ ذَلِكَ بِالْحَقِّ الَّذِي أَعْطَاكَ شَرِقَ بِذَلِكَ، فَذَلِكَ الَّذِي فَعَلَ بِهِ مَا رَأَيْتَ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے ، انہیں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گدھے کی پالان پر فدک کی چادر ڈال کر اس پر سوار ہوئے اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو اپنے پیچھے سوار کیا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کو تشریف لے جا رہے تھے ، یہ جنگ بدر سے پہلے کا واقعہ ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اور ایک مجلس سے گزرے جس میں عبداللہ بن ابی بن سلول بھی تھا ۔ عبداللہ ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا اس مجلس میں ہر گروہ کے لوگ تھے مسلمان بھی ، مشرکین بھی یعنی بت پرست اور یہودی بھی ۔ مجلس میں عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ، سواری کی گرد جب مجلس تک پہنچی تو عبداللہ بن ابی نے اپنی چادر اپنی ناک پر رکھ لی اور کہا کہ ہم پر گرد نہ اڑاؤ ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا اور سواری روک کر وہاں اترگئے پھر آپ نے انہیں اللہ کے طرف بلایا اور قرآن مجید پڑھ کر سنایا ۔ اس پر عبداللہ بن ابی نے کہا میاں تمہاری باتیں میری سمجھ میں نہیں آتیں اگر حق ہیں تو ہماری مجلس میں انہیں بیان کر کے ہم کو تکلیف نہ پہنچایا کرو ، اپنے گھر جاؤ وہاں جو تمہارے پاس آئے اس سے بیان کرو ۔ اس پر حضرت ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ ! آپ ہماری مجلسوں میں ضرور تشریف لائیں کیونکہ ہم ان باتوں کو پسند کرتے ہیں ۔ اس پر مسلمانوں ، مشرکوں اور یہودیوں میں جھگڑ ے بازی ہو گئی اورقریب تھا کہ ایک دوسرے پر حملہ کر بیٹھتے لیکن آپ انہیں خاموش کرتے رہے یہاں تک کہ سب خاموش ہو گئے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہو کر سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا سعد ! تم نے سنا نہیں ابوحباب نے کیا کہا ، آپ کا اشارہ عبداللہ بن ابی کی طرف تھا ۔ اس پر حضرت سعد رضی اللہ عنہ بولے کہ یا رسول اللہ ! اسے معاف کر دیجئیے اور اس سے درگزر فرمایئے ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ نعمت عطا فرما دی جو عطا فرمانی تھی ( آپ کے مدینہ تشریف لانے سے پہلے ) اس بستی کے لوگ اس پر متفق ہو گئے تھے کہ اسے تاج پہنادیں اور اپنا سردار بنا لیں لیکن جب اللہ تعالیٰ نے اس منصوبہ کو اس حق کے ذریعہ جو آپ کو اس نے عطا فرمایا ہے ختم کر دیا تو وہ اس پر بگڑ گیا یہ جو کچھ معاملہ اس نے آپ کے ساتھ کیا ہے اسی کا نتیجہ ہے ۔

Narrated Usama bin Zaid:

The Prophet (ﷺ) rode a donkey having a saddle with a Fadakiyya velvet covering. He mounted me behind him and went to visit Sa`d bin ‘Ubada, and that had been before the battle of Badr. The Prophet (ﷺ) proceeded till he passed by a gathering in which `Abdullah bin Ubai bin Salul was present, and that had been before `Abdullah embraced Islam. The gathering comprised of Muslims, polytheists, i.e., isolators and Jews. `Abdullah bin Rawaha was also present in that gathering. When dust raised by the donkey covered the gathering, `Abdullah bin Ubai covered his nose with his upper garment and said, “Do not trouble us with dust.” The Prophet (ﷺ) greeted them, stopped and dismounted. Then he invited them to Allah (i.e., to embrace Islam) and recited to them some verses of the Holy Qur’an. On that, `Abdullah bin Ubai said, “O man ! There is nothing better than what you say if it is true. Do not trouble us with it in our gathering, but return to your house, and if somebody comes to you, teach him there.” On that `Abdullah bin Rawaha said, Yes, O Allah’s Messenger (ﷺ)! Bring your teachings to our gathering, for we love that.” So the Muslims, the pagans and the Jews started abusing each other till they were about to fight. The Prophet (ﷺ) kept on quietening them till they became calm. Thereupon the Prophet mounted his animal and proceeded till he entered upon Sa`d bin Ubada. He said to him “O Sa`d! Have you not heard what Abu Hubab (i.e., `Abdullah bin Ubai) said?” Sa`d said, ‘O Allah’s Apostle! Excuse and forgive him, for Allah has given you what He has given you. The people of this town (Medina decided unanimously to crown him and make him their chief by placing a turban on his head, but when that was prevented by the Truth which Allah had given you he (`Abdullah bin Ubai) was grieved out of jealously, and that was the reason which caused him to behave in the way you have seen.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 22 Patients


17 Book 70

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدٍ ـ هُوَ ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ـ عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي لَيْسَ بِرَاكِبِ بَغْلٍ وَلاَ بِرْذَوْنٍ‏.‏

ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے محمد نے جو منکدر کے بیٹے ہیں اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے آپ نہ کسی خچر پر سوار تھے نہ کسی گھوڑے پر ۔ ( بلکہ آپ پیدل تشریف لائے تھے ۔ )

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) came to visit me (while I was sick) and he was riding neither a mule, nor a horse.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 23 Patients


18 Book 70

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، وَأَيُّوبَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ـ رضى الله عنه‏.‏ مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ الْقِدْرِ فَقَالَ ‏ “‏ أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَدَعَا الْحَلاَّقَ فَحَلَقَهُ ثُمَّ أَمَرَنِي بِالْفِدَاءِ‏.‏

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی نجیح اور ایوب نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب سے گزر ے اور میں ہانڈی کے نیچے آگ سلگا رہا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے سر کی جوویں تمہیں تکلیف پہنچاتی ہیں ۔ میں نے عرض کیا جی ہاں پھر آپ نے حجام بلوایا اور اس نے میرا سر مونڈ دیا اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فدیہ ادا کر دینے کا حکم فرمایا ۔

Narrated Ka`b bin ‘Ujara:

The Prophet (ﷺ) passed by me while I was kindling a fire under a (cooking) pot. He said, “Do the lice of your head trouble you?” I said, “Yes.” So he called a barber to shave my head and ordered me to make expiation for that.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 24 Patients


19 Book 70

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَبُو زَكَرِيَّاءَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ وَارَأْسَاهْ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَىٌّ، فَأَسْتَغْفِرُ لَكِ وَأَدْعُو لَكِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ وَاثُكْلِيَاهْ، وَاللَّهِ إِنِّي لأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي، وَلَوْ كَانَ ذَاكَ لَظَلِلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ بَلْ أَنَا وَارَأْسَاهْ لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ أَرَدْتُ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ، وَأَعْهَدَ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ، ثُمَّ قُلْتُ يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ، أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن یحییٰ ابو زکریا نے بیان کیا ، کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ( سر کے شدید درد کی وجہ سے ) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہاہائے رے سر ! اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ایسا میری زندگی میں ہو گیا ( یعنی تمہارا انتقال ہو گیا ) تو میں تمہارے لیے استغفار اور دعا کروں گا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا افسوس ، اللہ کی قسم ! میرا خیال ہے کہ آپ میرا مرجانا ہی پسند کرتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو آپ تو اسی دن رات اپنی کسی بیوی کے یہاں گزاریں گے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں خود درد سر میں مبتلاہوں ۔ میرا ارادہ ہوتا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں ( خلافت کی ) وصیت کر دوں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے بعد کہنے والے کچھ اور کہیں ( کہ خلافت ہمارا حق ہے ) یا آرزو کرنے والے کسی اور بات کی آرزو کریں ( کہ ہم خلیفہ ہو جائیں ) پھر میں نے اپنے جی میں کہا ( اس کی ضرورت ہی کیا ہے ) خود اللہ تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سو اورکسی کو خلیفہ نہ ہونے دے گا نہ مسلمان اور کسی کی خلافت ہی قبول کریں گے ۔

Narrated Al-Qasim bin Muhammad:

`Aisha, (complaining of headache) said, “Oh, my head”! Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I wish that had happened while I was still living, for then I would ask Allah’s Forgiveness for you and invoke Allah for you.” Aisha said, “Wa thuklayah! By Allah, I think you want me to die; and If this should happen, you would spend the last part of the day sleeping with one of your wives!” The Prophet (ﷺ) said, “Nay, I should say, ‘Oh my head!’ I felt like sending for Abu Bakr and his son, and appoint him as my successor lest some people claimed something or some others wished something, but then I said (to myself), ‘Allah would not allow it to be otherwise, and the Muslims would prevent it to be otherwise”.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 25 Patients


20 Book 70

حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يُوعَكُ فَمَسِسْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَجَلْ كَمَا يُوعَكُ رَجُلاَنِ مِنْكُمْ ‏”‏‏.‏ قَالَ لَكَ أَجْرَانِ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ إِلاَّ حَطَّ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم تیمی نے ، ان سے حارث بن سوید نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کو بخار آیا ہوا تھا میں نے آپ کا جسم چھو کر عرض کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑا تیز بخار ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں تم میں کے دو آدمیوں کے برابر ہے ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے عرض کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اجر بھی دو گنا ہے ۔ کہا ہاں پھر آپ نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو بھی جب کسی مرض کی تکلیف یا اور کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے گناہ کو اس طرح جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت اپنے پتوں کو جھاڑ تا ہے ۔

Narrated Ibn Mas`ud:

I visited the Prophet (ﷺ) while he was having a high fever. I touched him an said, “You have a very high fever” He said, “Yes, as much fever as two me of you may have.” I said. “you will have a double reward?” He said, “Yes No Muslim is afflicted with hurt caused by disease or some other inconvenience, but that Allah will remove his sins as a tree sheds its leaves.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 70, 26 Patients


Scroll to Top