۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Oppressions

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا خَلَصَ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ حُبِسُوا بِقَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيَتَقَاصُّونَ مَظَالِمَ كَانَتْ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا، حَتَّى إِذَا نُقُّوا وَهُذِّبُوا أُذِنَ لَهُمْ بِدُخُولِ الْجَنَّةِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ لأَحَدُهُمْ بِمَسْكَنِهِ فِي الْجَنَّةِ أَدَلُّ بِمَنْزِلِهِ كَانَ فِي الدُّنْيَا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ‏.‏

ہم سے اسحٰق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو معاذ بن ہشام نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ان کے باپ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے ابوالمتوکل ناجی نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب مومنوں کو دوزخ سے نجات مل جائے گی تو انہیں ایک پل پر جو جنت اور دوزخ کے درمیان ہو گا روک لیا جائے گا اور وہیں ان کے مظالم کا بدلہ دے دیا جائے گا ۔ جو وہ دنیا میں باہم کرتے تھے ۔ پھر جب پاک صاف ہو جائیں گے تو انہیں جنت میں داخلہ کی اجازت دی جائے گی ۔ اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ، ان میں سے ہر شخص اپنے جنت کے گھر کو اپنے دنیا کے گھر سے بھی بہتر طور پر پہچانے گا ۔ یونس بن محمد نے بیان کیا کہ ہم سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے ابوالمتوکل نے بیان کیا ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When the believers pass safely over (the bridge across) Hell, they will be stopped at a bridge in between Hell and Paradise where they will retaliate upon each other for the injustices done among them in the world, and when they get purified of all their sins, they will be admitted into Paradise. By Him in Whose Hands the life of Muhammad is everybody will recognize his dwelling in Paradise better than he recognizes his dwelling in this world.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 620


10

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ مَظْلَمَةٌ لأَحَدٍ مِنْ عِرْضِهِ أَوْ شَىْءٍ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهُ الْيَوْمَ، قَبْلَ أَنْ لاَ يَكُونَ دِينَارٌ وَلاَ دِرْهَمٌ، إِنْ كَانَ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْهُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ صَاحِبِهِ فَحُمِلَ عَلَيْهِ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ إِنَّمَا سُمِّيَ الْمَقْبُرِيَّ لأَنَّهُ كَانَ نَزَلَ نَاحِيَةَ الْمَقَابِرِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَسَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ هُوَ مَوْلَى بَنِي لَيْثٍ، وَهُوَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، وَاسْمُ أَبِي سَعِيدٍ كَيْسَانُ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر کسی شخص کا ظلم کسی دوسرے کی عزت پر ہو یا کسی طریقہ ( سے ظلم کیا ہو ) تو آج ہی ، اس دن کے آنے سے پہلے معاف کرا لے جس دن نہ دینار ہوں گے ، نہ درہم ، بلکہ اگر اس کا کوئی نیک عمل ہو گا تو اس کے ظلم کے بدلے میں وہی لے لیا جائے گا اور اگر کوئی نیک عمل اس کے پاس نہیں ہو گا تو اس کے ( مظلوم ) ساتھی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی ۔ ابوعبدللہ ( حضرت امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ اسماعیل بن ابی اویس نے کہا سعید مقبری کا نام مقبری اس لیے ہوا کہ قبرستان کے قریب انہوں نے قیام کیا تھا ۔ ابوعبداللہ ( اما م بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ سعید مقبری ہی بنی لیث کے غلام ہیں ۔ پورا نام سعید بن ابی سعید ہے اور ( ان کے والد ) ابوسعید کا نام کیسان ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever has oppressed another person concerning his reputation or anything else, he should beg him to forgive him before the Day of Resurrection when there will be no money (to compensate for wrong deeds), but if he has good deeds, those good deeds will be taken from him according to his oppression which he has done, and if he has no good deeds, the sins of the oppressed person will be loaded on him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 629


11

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها – ‏{‏وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا‏}‏ قَالَتِ الرَّجُلُ تَكُونُ عِنْدَهُ الْمَرْأَةُ، لَيْسَ بِمُسْتَكْثِرٍ مِنْهَا، يُرِيدُ أَنْ يُفَارِقَهَا، فَتَقُولُ أَجْعَلُكَ مِنْ شَأْنِي فِي حِلٍّ‏.‏ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي ذَلِكَ‏.‏

ہم سے محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے باپ نے ، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے( قرآن مجید کی آیت ) ” اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے نفرت یا اس کے منہ پھیرنے کا خوف رکھتی ہو “ کے بارے میں فرمایا کہ کسی شخص کی بیوی ہے لیکن شوہر اس کے پاس زیادہ آتا جاتا نہیں بلکہ اسے جدا کرنا چاہتا ہے اس پر اس کی بیوی کہتی ہے کہ میں اپنا حق تمہیں معاف کرتی ہوں ۔ اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ۔

Narrated Aisha:

Regarding the explanation of the following verse:– “If a wife fears Cruelty or desertion On her husband’s part.” (4.128) A man may dislike his wife and intend to divorce her, so she says to him, “I give up my rights, so do not divorce me.” The above verse was revealed concerning such a case.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 630


12

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِشَرَابٍ، فَشَرِبَ مِنْهُ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ وَعَنْ يَسَارِهِ الأَشْيَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلاَمِ ‏ “‏ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلاَءِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ الْغُلاَمُ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لاَ أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا‏.‏ قَالَ فَتَلَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي يَدِهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابوحازم بن دینار نے اور انہیں سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ یا پانی پینے کو پیش کیا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف ایک لڑکا تھا اور بائیں طرف بڑی عمر والے تھے ۔ لڑکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم مجھے اس کی اجازت دو گے کہ ان لوگوں کو یہ ( پیالہ ) دے دوں ؟ لڑکے نے کہا ، نہیں اللہ کی قسم ! یا رسول اللہ آپ کی طرف سے ملنے والے حصے کا ایثار میں کسی پر نہیں کر سکتا ۔ راوی نے بیان کیا کہ آخر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پیالہ اسی لڑکے کو دے دیا ۔

Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi:

A drink (milk mixed with water) was brought to Allah’s Messenger (ﷺ) who drank some of it. A boy was sitting to his right, and some old men to his left. Allah’s Messenger (ﷺ) said to the boy, “Do you allow me to give the rest of the drink to these people?” The boy said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I will not give preference to anyone over me to drink the rest of it from which you have drunk.” Allah’s Messenger (ﷺ) then handed the bowl (of drink) to the boy. (See Hadith No. 541).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 631


13

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ مَنْ ظَلَمَ مِنَ الأَرْضِ شَيْئًا طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا ، ان سے طلحہ بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہیں عبدالرحمٰن بن عمرو بن سہل نے خبر دی اور ان سے سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی کی زمین ظلم سے لے لی ، اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا ۔

Narrated Sa`id bin Zaid:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever usurps the land of somebody unjustly, his neck will be encircled with it down the seven earths (on the Day of Resurrection). ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 632


14

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أُنَاسٍ خُصُومَةٌ، فَذَكَرَ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ يَا أَبَا سَلَمَةَ اجْتَنِبِ الأَرْضَ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ ظَلَمَ قِيدَ شِبْرٍ مِنَ الأَرْضِ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے حسین نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے کہ مجھ سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا کہان کے اور بعض دوسرے لوگوں کے درمیان ( زمین کا ) جھگڑا تھا ۔ اس کا ذکر انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے بتلایا ، ابوسلمہ ! زمین سے پرہیز کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر کسی شخص نے ایک بالشت بھر زمین بھی کسی دوسرے کی ظلم سے لے لی تو سات زمینوں کا طوق ( قیامت کے دن ) اس کے گردن میں ڈالا جائے گا ۔

Narrated Abu Salama:

That there was a dispute between him and some people (about a piece of land). When he told `Aisha about it, she said, “O Abu Salama! Avoid taking the land unjustly, for the Prophet (ﷺ) said, ‘Whoever usurps even one span of the land of somebody, his neck will be encircled with it down the seven earths.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 633


15

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ أَخَذَ مِنَ الأَرْضِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِخُرَاسَانَ فِي كِتَابِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، أَمْلاَهُ عَلَيْهِمْ بِالْبَصْرَةِ‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ، کہا ہم سے مو سیٰ بن عقبہ نے بیان کیا سالم سے اور ان سے ان کے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس شخص نے ناحق کسی زمین کا تھوڑا سا حصہ بھی لے لیا ، تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا ۔ ابوعبداللہ ( حضرت امام بخاری رحمۃاللہ علیہ ) نے کہا کہ یہ حدیث عبداللہ بن مبارک کی اس کتاب میں نہیں ہے جو خراسان میں تھی ۔ بلکہ اس میں تھی جسے انہوں نے بصرہ میں اپنے شاگردوں کو املا کرایا تھا ۔

Narrated Salim’s father (i.e. `Abdullah):

The Prophet (ﷺ) said, “Whoever takes a piece of the land of others unjustly, he will sink down the seven earths on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 634


16

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَبَلَةَ، كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فِي بَعْضِ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَأَصَابَنَا سَنَةٌ، فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَمُرُّ بِنَا فَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الإِقْرَانِ، إِلاَّ أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے جبلہ نے بیان کیا کہہم بعض اہل عراق کے ساتھ مدینہ میں مقیم تھے ۔ وہاں ہمیں قحط میں مبتلا ہوناپڑا ۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کھانے کے لیے ہمارے پاس کھجور بھجوایا کرتے تھے ۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب ہماری طرف سے گزرتے تو فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر کھاتے وقت ) دو کھجور کو ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے اجازت لے لے ۔

Narrated Jabala:

“We were in Medina with some of the Iraqi people, and we were struck with famine and Ibn Az- Zubair used to give us dates. Ibn `Umar used to pass by and say, “The Prophet (ﷺ) forbade us to eat two dates at a time, unless one takes the permission of one’s companions.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 635


17

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ كَانَ لَهُ غُلاَمٌ لَحَّامٌ فَقَالَ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ اصْنَعْ لِي طَعَامَ خَمْسَةٍ لَعَلِّي أَدْعُو النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَامِسَ خَمْسَةٍ‏.‏ وَأَبْصَرَ فِي وَجْهِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْجُوعَ ـ فَدَعَاهُ، فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ لَمْ يُدْعَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ هَذَا قَدِ اتَّبَعَنَا أَتَأْذَنُ لَهُ ‏”‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہانصار میں ایک صحابی جنہیں ابوشعیب رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا ، کا ایک قصائی غلام تھا ۔ ابوشعیب رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میرے لیے پانچ آدمیوں کا کھانا تیا رکر دے ، کیونکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چار دیگر اصحاب کے ساتھ دعوت دوں گا ۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر بھوک کے آثار دیکھے تھے ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہوں نے بتلایا ۔ ایک اور شخص آپ کے ساتھ بن بلائے چلا گیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب خانہ سے فرمایا یہ آدمی بھی ہمارے ساتھ آ گیا ہے ۔ کیا اس کے لیے تمہاری اجازت ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں اجازت ہے ۔

Narrated Abu Mas`ud:

There was an Ansari man called Abu Shu’aib who had a slave butcher. Abu Shu’aib said to him, “Prepare a meal sufficient for five persons so that I might invite the Prophet (ﷺ) besides other four persons.” Abu Shu’aib had seen the signs of hunger on the face of the Prophet (ﷺ) and so he invited him. Another man who was not invited, followed the Prophet. The Prophet (ﷺ) said to Abu Shu’aib, “This man has followed us. Do you allow him to share the meal?” Abu Shu’aib said, “Yes.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 636


18

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الأَلَدُّ الْخَصِمُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ ناپسند وہ آدمی ہے جو سخت جھگڑالو ہو ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) said, “The most hated person in the sight of Allah is the most quarrelsome person.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 637


19

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ ‏ “‏ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ، فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَدَقَ، فَأَقْضِيَ لَهُ بِذَلِكَ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ، فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ فَلْيَتْرُكْهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے اور ان سے ابن شہاب نے کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، انہیں زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کے دروازے کے سامنے جھگڑے کی آواز سنی اور جھگڑا کرنے والوں کے پاس تشریف لائے ۔ آپ نے ان سے فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہوں ۔ اس لیے جب میرے یہاں کوئی جھگڑا لے کر آتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ ( فریقین میں سے ) ایک فریق کی بحث دوسرے فریق سے عمدہ ہو ، میں سمجھتا ہوں کہ وہ سچا ہے ۔ اور اس طرح میں اس کے حق میں فیصلہ کر دیتا ہوں ، لیکن اگر میں اس کو ( اس کے ظاہری بیان پر بھروسہ کر کے ) کسی مسلمان کا حق دلا دوں تو دوزخ کا ایک ٹکڑا اس کو دلا رہا ہوں ، وہ لے لے یا چھوڑ دے ۔

Narrated Um Salama:

(the wife of the Prophet) Allah’s Messenger (ﷺ) heard some people quarreling at the door of his dwelling. He came out and said, “I am only a human being, and opponents come to me (to settle their problems); maybe someone amongst you can present his case more eloquently than the other, whereby I may consider him true and give a verdict in his favor. So, If I give the right of a Muslim to another by mistake, then it is really a portion of (Hell) Fire, he has the option to take or give up (before the Day of Resurrection).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 638


2

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي، مَعَ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ آخِذٌ بِيَدِهِ إِذْ عَرَضَ رَجُلٌ، فَقَالَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي النَّجْوَى فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ يُدْنِي الْمُؤْمِنَ فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ، وَيَسْتُرُهُ فَيَقُولُ أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا فَيَقُولُ نَعَمْ أَىْ رَبِّ‏.‏ حَتَّى إِذَا قَرَّرَهُ بِذُنُوبِهِ وَرَأَى فِي نَفْسِهِ أَنَّهُ هَلَكَ قَالَ سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ‏.‏ فَيُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ، وَأَمَّا الْكَافِرُ وَالْمُنَافِقُونَ فَيَقُولُ الأَشْهَادُ هَؤُلاَءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ، أَلاَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے قتادہ نے خبر دی ، ان سے صفوان بن محرزمازنی نے بیان کیا کہمیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ہاتھ میں ہاتھ دیئے جا رہا تھا ۔ کہ ایک شخص سامنے آیا اور پوچھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے ( قیامت میں اللہ اور بندے کے درمیان ہونے والی ) سرگوشی کے بارے میں کیا سنا ہے ؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ مومن کو اپنے نزدیک بلا لے گا اور اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا اور اسے چھپا لے گا ۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کیا تجھ کو فلاں گناہ یاد ہے ؟ کیا فلاں گناہ تجھ کو یاد ہے ؟ وہ مومن کہے گا ہاں ، اے میرے پروردگار ۔ آخر جب وہ اپنے گناہوں کا اقرار کر لے گا اور اسے یقین آ جائے گا کہ اب وہ ہلاک ہوا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈالا ۔ اور آج بھی میں تیری مغفرت کرتا ہوں ، چنانچہ اسے اس کی نیکیوں کی کتاب دے دی جائے گی ، لیکن کافر اور منافق کے متعلق ان پر گواہ ( ملائکہ ، انبیاء ، اور تمام جن و انس سب ) کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا تھا ۔ خبردار ہو جاؤ ! ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہو گی ۔

Narrated Safwan bin Muhriz Al-Mazini:

While I was walking with Ibn `Umar holding his hand, a man came in front of us and asked, “What have you heard from Allah’s Messenger (ﷺ) about An-Najwa?” Ibn `Umar said, “I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘Allah will bring a believer near Him and shelter him with His Screen and ask him: Did you commit such-and-such sins? He will say: Yes, my Lord. Allah will keep on asking him till he will confess all his sins and will think that he is ruined. Allah will say: ‘I did screen your sins in the world and I forgive them for you today’, and then he will be given the book of his good deeds. Regarding infidels and hypocrites (their evil acts will be exposed publicly) and the witnesses will say: These are the people who lied against their Lord. Behold! The Curse of Allah is upon the wrongdoers.” (11.18)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 621


20

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا، أَوْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ أَرْبَعَةٍ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ، حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ‏”‏‏.‏

ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا کہا ہم کو محمد نے خبر دی شعبہ سے ، انہیں سلیمان نے ، انہیں عبداللہ بن مرہ نے ، انہیں مسروق نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں بھی وہ ہوں گی ، وہ منافق ہو گا ۔ یا ان چار میں سے اگر ایک خصلت بھی اس میں ہے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے ۔ یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے ۔ جب بولے تو جھوٹ بولے ، جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے ، جب معاہدہ کرے تو بےوفائی کرے ، اور جب جھگڑے تو بدزبانی پر اترآئے ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr:

The Prophet (ﷺ) said, “Whoever has (the following) four characters will be a hypocrite, and whoever has one of the following four characteristics will have one characteristic of hypocrisy until he gives it up. These are: (1 ) Whenever he talks, he tells a lie; (2) whenever he makes a promise, he breaks it; (3) whenever he makes a covenant he proves treacherous; (4) and whenever he quarrels, he behaves impudently in an evil insulting manner.” (See Hadith No. 33 Vol. 1)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 639


21

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدُ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَىَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا فَقَالَ ‏ “‏ لاَ حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُطْعِمِيهِمْ بِالْمَعْرُوفِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، ان سے عروہ نے بیان کیا ، اور ان سے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہعتبہ بن ربیعہ کی بیٹی ہند رضی اللہ عنہا حاضر خدمت ہوئیں اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ابوسفیان ( جو ان کے شو ہر ہیں وہ ) بخیل ہیں ۔ تو کیا اس میں کوئی حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے لے کر اپنے بال بچوں کو کھلایا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دستور کے مطابق ان کے مال سے لے کر کھلاؤ تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔

Narrated Aisha:

Hind bint `Utba (Abu Sufyan’s wife) came and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Abu Sufyan is a miser. Is there any harm if I spend something from his property for our children?” He said, there is no harm for you if you feed them from it justly and reasonably (with no extravagance).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 640


22

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ قُلْنَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ لاَ يَقْرُونَا فَمَا تَرَى فِيهِ فَقَالَ لَنَا ‏ “‏ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ، فَأُمِرَ لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یزید نے بیان کیا ، ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا آپ ہمیں مختلف ملک والوں کے پاس بھیجتے ہیں اور ( بعض دفعہ ) ہمیں ایسے لوگوں کے پاس جانا پڑتا ہے کہ وہ ہماری ضیافت تک نہیں کرتے ۔ آپ کی ایسے مواقع پر کیا ہدایت ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ، اگر تمہارا قیام کسی قبیلے میں ہو اور تم سے ایسا برتاؤ کیا جائے جو کسی مہمان کے لیے مناسب ہے تو تم اسے قبول کر لو ، لیکن اگر وہ نہ کریں تو تم خود مہمانی کا حق ان سے وصول کر لو ۔

Narrated `Uqba bin ‘Amir:

We said to the Prophet, “You send us out and it happens that we have to stay with people who do not entertain us. What do you think about it? He said to us, “If you stay with some people and they entertain you as they should for a guest, accept their hospitality, but if they don’t, take the right of the guest from them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 641


23

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ،‏.‏ وَأَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ حِينَ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم إِنَّ الأَنْصَارَ اجْتَمَعُوا فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَقُلْتُ لأَبِي بَكْرٍ انْطَلِقْ بِنَا‏.‏ فَجِئْنَاهُمْ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور مجھ کو یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا ، مجھ کو خبر دی عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہعمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، جب اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے وفات دے دی تو انصار بنو ساعدہ کے سقیفہ ( چوپال ) میں جمع ہوئے ۔ میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ہمیں بھی وہیں لے چلئے ۔ چنانچہ ہم انصار کے یہاں سقیفہ بنو ساعدہ میں پہنچے ۔

Narrated `Umar:

When Allah took away the soul of His Prophet at his death, the Ansar assembled In the shed of Bani Sa`ida. I said to Abu Bakr, “Let us go.” So, we come to them (i.e. to Ansar) at the shed of Bani Sa`ida. (See Hadith No. 19, Vol. 5 for details)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 642


24

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يَمْنَعُ جَارٌ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ وَاللَّهِ لأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے اعرج نے ، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی گاڑنے سے نہ روکے ۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے ، یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرنے والا پاتا ہوں ۔ قسم اللہ ! اس کھونٹی کو تمہارے کندھوں کے درمیان گاڑ دوں گا ۔

Narrated Al-Araj:

Abu Huraira said, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘No one should prevent his neighbor from fixing a wooden peg in his wall.” Abu Huraira said (to his companions), “Why do I find you averse to it? By Allah, I certainly will narrate it to you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 643


25

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ، وَكَانَ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخَ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُنَادِيًا يُنَادِي ‏”‏ أَلاَ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ ‏”‏‏.‏ قَالَ فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ اخْرُجْ فَأَهْرِقْهَا، فَخَرَجْتُ فَهَرَقْتُهَا، فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ قَدْ قُتِلَ قَوْمٌ وَهْىَ فِي بُطُونِهِمْ‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا‏}‏ الآيَةَ‏.‏

ہم سے ابویحییٰ محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ثابت نے بیان کیا ، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہمیں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے مکان میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا ۔ ان دنوں کھجور ہی کی شراب پیا کرتے تھے ۔ ( پھر جو نہی شراب کی حرمت پر آیت قرآنی اتری ) تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی سے ندا کرائی کہ شراب حرام ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا ( یہ سنتے ہی ) ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ باہر لے جا کر اس شراب کو بہا دے ۔ چنانچہ میں نے باہر نکل کر ساری شراب بہادی ۔ شراب مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی ، تو بعض لوگوں نے کہا ، یوں معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اس حالت میں قتل کر دیئے گئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ” وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کئے ، ان پر ان چیزوں کا کوئی گناہ نہیں ہے ۔ جو پہلے کھا چکے ہیں ۔ ( آخر آیت تک )

Narrated Anas:

I was the butler of the people in the house of Abu Talha, and in those days drinks were prepared from dates. Allah’s Messenger (ﷺ) ordered somebody to announce that alcoholic drinks had been prohibited. Abu Talha ordered me to go out and spill the wine. I went out and spilled it, and it flowed in the streets of Medina. Some people said, “Some people were killed and wine was still in their stomachs.” On that the Divine revelation came:– “On those who believe And do good deeds There is no blame For what they ate (in the past).” (5.93)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 644


26

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ، حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ عَلَى الطُّرُقَاتِ ‏”‏‏.‏ فَقَالُوا مَا لَنَا بُدٌّ، إِنَّمَا هِيَ مَجَالِسُنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلاَّ الْمَجَالِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهَا ‏”‏ قَالُوا وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ قَالَ ‏”‏ غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهْىٌ عَنِ الْمُنْكَرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا ، اور ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستوں میں بیٹھنے سے بچو ۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہم تو وہاں بیٹھنے پر مجبور ہیں ۔ وہی ہمارے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے کہ جہاں ہم باتیں کرتے ہیں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہاں بیٹھنے کی مجبوری ہی ہے تو راستے کا حق بھی ادا کرو ۔ صحابہ نے پوچھا اور راستے کا حق کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، نگاہ نیچی رکھنا ، کسی کو ایذاء دینے سے بچنا ، سلام کا جواب دینا ، اچھی باتوں کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) said, “Beware! Avoid sitting on he roads (ways).” The people said, “There is no way out of it as these are our sitting places where we have talks.” The Prophet (ﷺ) said, “If you must sit there, then observe the rights of the way.” They asked, “What are the rights of the way?” He said, “They are the lowering of your gazes (on seeing what is illegal to look at), refraining from harming people, returning greetings, advocating good and forbidding evil.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 645


27

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ بَيْنَا رَجُلٌ بِطَرِيقٍ، اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَ مِنِّي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ، فَمَلأَ خُفَّهُ مَاءً، فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ ‏”‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لأَجْرًا فَقَالَ ‏”‏ فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے ابوبکر کے غلام سمی نے ، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ایک شخص راستے میں سفر کر رہا تھا کہ اسے پیاس لگی ۔ پھر اسے راستے میں ایک کنواں ملا اور وہ اس کے اندر اتر گیا اور پانی پیا ۔ جب باہر آیا تو اس کی نظر ایک کتے پر پڑی جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی سختی سے کیچڑ چاٹ رہا تھا ۔ اس شخص نے سوچا کہ اس وقت یہ کتا بھی پیاس کی اتنی ہی شدت میں مبتلا ہے جس میں میں تھا ۔ چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور اپنے جوتے میں پانی بھر کر اس نے کتے کو پلایا ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا یہ عمل مقبول ہوا ۔ اور اس کی مغفرت کر دی گئی ۔ صحابہ نے پوچھا ، یا رسول اللہ کیا جانوروں کے سلسلہ میں بھی ہمیں اجر ملتا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ، ہر جاندار مخلوق کے سلسلے میں اجر ملتا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “A man felt very thirsty while he was on the way, there he came across a well. He went down the well, quenched his thirst and came out. Meanwhile he saw a dog panting and licking mud because of excessive thirst. He said to himself, “This dog is suffering from thirst as I did.” So, he went down the well again and filled his shoe with water and watered it. Allah thanked him for that deed and forgave him. The people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Is there a reward for us in serving the animals?” He replied: “Yes, there is a reward for serving any animate (living being).” (See Hadith No. 551)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 646


28

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَشْرَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى إِنِّي أَرَى مَوَاقِعَ الْفِتَنِ خِلاَلَ بُيُوتِكُمْ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا ، ان سے عروہ نے بیان کیا ، ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ، کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک بلند مکان پر چڑھے ۔ پھر فرمایا ، کیا تم لوگ بھی دیکھ رہے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں کہ ( عنقریب ) تمہارے گھروں میں فتنے اس طرح برس رہے ہوں گے جیسے بارش برستی ہے ۔

Narrated Usama bin Zaid:

Once the Prophet (ﷺ) stood at the top of one of the castles (or higher buildings) of Medina and said, “Do you see what I see? No doubt I am seeing the spots of afflictions amongst your houses as numerous as the spots where raindrops fall (during a heavy rain). (See Hadith No. 102)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 647


29

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمْ أَزَلْ حَرِيصًا عَلَى أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ الْمَرْأَتَيْنِ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم اللَّتَيْنِ قَالَ اللَّهُ لَهُمَا ‏{‏إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا‏}‏ فَحَجَجْتُ مَعَهُ فَعَدَلَ وَعَدَلْتُ مَعَهُ بِالإِدَاوَةِ، فَتَبَرَّزَ حَتَّى جَاءَ، فَسَكَبْتُ عَلَى يَدَيْهِ مِنَ الإِدَاوَةِ، فَتَوَضَّأَ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَنِ الْمَرْأَتَانِ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم اللَّتَانِ قَالَ لَهُمَا ‏{‏إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ‏}‏ فَقَالَ وَاعَجَبِي لَكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ عُمَرُ الْحَدِيثَ يَسُوقُهُ، فَقَالَ إِنِّي كُنْتُ وَجَارٌ لِي مِنَ الأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ، وَهْىَ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ، وَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا، فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ مِنْ خَبَرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ مِنَ الأَمْرِ وَغَيْرِهِ، وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَهُ، وَكُنَّا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ نَغْلِبُ النِّسَاءَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى الأَنْصَارِ إِذَا هُمْ قَوْمٌ تَغْلِبُهُمْ نِسَاؤُهُمْ، فَطَفِقَ نِسَاؤُنَا يَأْخُذْنَ مِنْ أَدَبِ نِسَاءِ الأَنْصَارِ، فَصِحْتُ عَلَى امْرَأَتِي، فَرَاجَعَتْنِي، فَأَنْكَرْتُ أَنْ تُرَاجِعَنِي، فَقَالَتْ وَلِمَ تُنْكِرُ أَنْ أُرَاجِعَكَ فَوَاللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لَيُرَاجِعْنَهُ، وَإِنَّ إِحْدَاهُنَّ لَتَهْجُرُهُ الْيَوْمَ حَتَّى اللَّيْلِ‏.‏ فَأَفْزَعَنِي، فَقُلْتُ خَابَتْ مَنْ فَعَلَ مِنْهُنَّ بِعَظِيمٍ‏.‏ ثُمَّ جَمَعْتُ عَلَىَّ ثِيَابِي، فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ فَقُلْتُ أَىْ حَفْصَةُ، أَتُغَاضِبُ إِحْدَاكُنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْيَوْمَ حَتَّى اللَّيْلِ فَقَالَتْ نَعَمْ‏.‏ فَقُلْتُ خَابَتْ وَخَسِرَتْ، أَفَتَأْمَنُ أَنْ يَغْضَبَ اللَّهُ لِغَضَبِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم فَتَهْلِكِينَ لاَ تَسْتَكْثِرِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلاَ تُرَاجِعِيهِ فِي شَىْءٍ وَلاَ تَهْجُرِيهِ، وَاسْأَلِينِي مَا بَدَا لَكِ، وَلاَ يَغُرَّنَّكِ أَنْ كَانَتْ جَارَتُكِ هِيَ أَوْضَأَ مِنْكِ وَأَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ـ يُرِيدُ عَائِشَةَ ـ وَكُنَّا تَحَدَّثْنَا أَنَّ غَسَّانَ تُنْعِلُ النِّعَالَ لِغَزْوِنَا، فَنَزَلَ صَاحِبِي يَوْمَ نَوْبَتِهِ فَرَجَعَ عِشَاءً، فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا، وَقَالَ أَنَائِمٌ هُوَ فَفَزِعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ‏.‏ وَقَالَ حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ‏.‏ قُلْتُ مَا هُوَ أَجَاءَتْ غَسَّانُ قَالَ لاَ، بَلْ أَعْظَمُ مِنْهُ وَأَطْوَلُ، طَلَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نِسَاءَهُ‏.‏ قَالَ قَدْ خَابَتْ حَفْصَةُ وَخَسِرَتْ، كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ هَذَا يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ، فَجَمَعْتُ عَلَىَّ ثِيَابِي، فَصَلَّيْتُ صَلاَةَ الْفَجْرِ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَدَخَلَ مَشْرُبَةً لَهُ فَاعْتَزَلَ فِيهَا، فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ، فَإِذَا هِيَ تَبْكِي‏.‏ قُلْتُ مَا يُبْكِيكِ أَوَلَمْ أَكُنْ حَذَّرْتُكِ أَطَلَّقَكُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لاَ أَدْرِي هُوَ ذَا فِي الْمَشْرُبَةِ‏.‏ فَخَرَجْتُ، فَجِئْتُ الْمِنْبَرَ، فَإِذَا حَوْلَهُ رَهْطٌ يَبْكِي بَعْضُهُمْ، فَجَلَسْتُ مَعَهُمْ قَلِيلاً ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَجِدُ، فَجِئْتُ الْمَشْرُبَةَ الَّتِي هُوَ فِيهَا فَقُلْتُ لِغُلاَمٍ لَهُ أَسْوَدَ اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ‏.‏ فَدَخَلَ، فَكَلَّمَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ ذَكَرْتُكَ لَهُ، فَصَمَتَ، فَانْصَرَفْتُ حَتَّى جَلَسْتُ مَعَ الرَّهْطِ الَّذِينَ عِنْدَ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَجِدُ فَجِئْتُ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، فَجَلَسْتُ مَعَ الرَّهْطِ الَّذِينَ عِنْدَ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَجِدُ فَجِئْتُ الْغُلاَمَ‏.‏ فَقُلْتُ اسْتَأْذِنْ لِعُمَرَ‏.‏ فَذَكَرَ مِثْلَهُ، فَلَمَّا وَلَّيْتُ مُنْصَرِفًا، فَإِذَا الْغُلاَمُ يَدْعُونِي قَالَ أَذِنَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى رِمَالِ حَصِيرٍ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فِرَاشٌ، قَدْ أَثَّرَ الرِّمَالُ بِجَنْبِهِ، مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، ثُمَّ قُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ طَلَّقْتَ نِسَاءَكَ فَرَفَعَ بَصَرَهُ إِلَىَّ، فَقَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قُلْتُ ـ وَأَنَا قَائِمٌ أَسْتَأْنِسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ رَأَيْتَنِي، وَكُنَّا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ نَغْلِبُ النِّسَاءَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى قَوْمٍ تَغْلِبُهُمْ نِسَاؤُهُمْ، فَذَكَرَهُ، فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ قُلْتُ لَوْ رَأَيْتَنِي، وَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ، فَقُلْتُ لاَ يَغُرَّنَّكِ أَنْ كَانَتْ جَارَتُكِ هِيَ أَوْضَأَ مِنْكِ وَأَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ـ يُرِيدُ عَائِشَةَ ـ فَتَبَسَّمَ أُخْرَى، فَجَلَسْتُ حِينَ رَأَيْتُهُ تَبَسَّمَ، ثُمَّ رَفَعْتُ بَصَرِي فِي بَيْتِهِ، فَوَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ فِيهِ شَيْئًا يَرُدُّ الْبَصَرَ غَيْرَ أَهَبَةٍ ثَلاَثَةٍ‏.‏ فَقُلْتُ ادْعُ اللَّهَ فَلْيُوَسِّعْ عَلَى أُمَّتِكَ، فَإِنَّ فَارِسَ وَالرُّومَ وُسِّعَ عَلَيْهِمْ وَأُعْطُوا الدُّنْيَا، وَهُمْ لاَ يَعْبُدُونَ اللَّهَ، وَكَانَ مُتَّكِئًا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ أَوَفِي شَكٍّ أَنْتَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ أُولَئِكَ قَوْمٌ عُجِّلَتْ لَهُمْ طَيِّبَاتُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ لِي‏.‏ فَاعْتَزَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ الْحَدِيثِ حِينَ أَفْشَتْهُ حَفْصَةُ إِلَى عَائِشَةَ، وَكَانَ قَدْ قَالَ ‏”‏ مَا أَنَا بِدَاخِلٍ عَلَيْهِنَّ شَهْرًا ‏”‏‏.‏ مِنْ شِدَّةِ مَوْجَدَتِهِ عَلَيْهِنَّ حِينَ عَاتَبَهُ اللَّهُ‏.‏ فَلَمَّا مَضَتْ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَبَدَأَ بِهَا، فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ إِنَّكَ أَقْسَمْتَ أَنْ لاَ تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا، وَإِنَّا أَصْبَحْنَا لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، أَعُدُّهَا عَدًّا‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ ‏”‏‏.‏ وَكَانَ ذَلِكَ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ فَأُنْزِلَتْ آيَةُ التَّخْيِيرِ فَبَدَأَ بِي أَوَّلَ امْرَأَةٍ، فَقَالَ ‏”‏ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا، وَلاَ عَلَيْكِ أَنْ لاَ تَعْجَلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ قَدْ أَعْلَمُ أَنَّ أَبَوَىَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِكَ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ قَالَ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏ عَظِيمًا‏}‏ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَىَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ‏.‏ ثُمَّ خَيَّرَ نِسَاءَهُ، فَقُلْنَ مِثْلَ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے اور ان سے ابن شہاب نے کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن ابی ثور نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں ہمیشہ اس بات کا آروز مند رہتا تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ان دو بیویوں کے نام پوچھوں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ ٰنے ( سورۃ التحریم میں ) فرمایا ہے ” اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کرو ( تو بہتر ہے ) کہ تمہارے دل بگڑ گئے ہیں ۔ “ پھر میں ان کے ساتھ حج کو گیا ۔ عمر رضی اللہ عنہ راستے سے قضائے حاجت کے لیے ہٹے تو میں بھی ان کے ساتھ ( پانی کا ایک ) چھاگل لے کر گیا ۔ پھر وہ قضائے حاجت کے لیے چلے گئے ۔ اور جب واپس آئے تو میں نے ان کے دونوں ہاتھوں پر چھاگل سے پانی ڈالا ۔ اور انہوں نے وضو کیا ، پھر میں نے پوچھا ، یا امیرالمؤمنین ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں وہ دو خواتین کون سی ہیں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ ” تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کرو “ انہوں نے فرمایا ، ابن عباس ! تم پر حیرت ہے ۔ وہ تو عائشہ اور حفصہ ( رضی اللہ عنہما ) ہیں ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ میری طرف متوجہ ہو کر پورا واقعہ بیان کرنے لگے ۔ آپ نے بتلایا کہ بنوامیہ بن زید کے قبیلے میں جو مدینہ سے ملا ہوا تھا ۔ میں اپنے ایک انصاری پڑوسی کے ساتھ رہتا تھا ۔ ہم دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کی باری مقرر کر رکھی تھی ۔ ایک دن وہ حاضر ہوتے اور ایک دن میں ۔ جب میں حاضری دیتا تو اس دن کی تمام خبریں وغیرہ لاتا ۔ ( اور ان کو سناتا ) اور جب وہ حاضر ہوتے تو وہ بھی اسی طرح کرتے ۔ ہم قریش کے لوگ ( مکہ میں ) اپنی عورتوں پر غالب رہا کرتے تھے ۔ لیکن جب ہم ( ہجرت کر کے ) انصار کے یہاں آئے تو انہیں دیکھا کہ ان کی عورتیں خود ان پر غالب تھیں ۔ ہماری عورتوں نے بھی ان کا طریقہ اختیار کرنا شروع کر دیا ۔ میں نے ایک دن اپنی بیوی کو ڈانٹا تو انہوں نے بھی اس کا جواب دیا ۔ ان کا یہ جواب مجھے ناگوار معلوم ہوا ۔ لیکن انہوں نے کہا کہ میں اگر جواب دیتی ہوں تو تمہیں ناگواری کیوں ہوتی ہے ۔ قسم اللہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج تک آپ کو جواب دے دیتی ہیں اور بعض بیویاں تو آپ سے پورے دن اور پوری رات خفا رہتی ہیں ۔ اس بات سے میں بہت گھبرایا اور میں نے کہا کہ ان میں سے جس نے بھی ایسا کیا ہو گا وہ بہت بڑے نقصان اور خسارے میں ہے ۔ اس کے بعد میں نے کپڑے پہنے اور حفصہ رضی اللہ عنہ ( حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی اور ام المؤمنین ) کے پاس پہنچا اور کہا اے حفصہ ! کیا تم میں سے کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پورے دن رات تک ناراض رہتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہاں ! میں بول اٹھا کہ پھر تو وہ تباہی اور نقصان میں رہیں ۔ کیا تمہیں اس سے امن ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خفگی کی وجہ سے ( تم پر ) غصہ ہو جاے اور تم ہلاک ہو جاؤ ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ چیزوں کا مطالبہ ہرگز نہ کیا کرو ، نہ کسی معاملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات کا جواب دو اور نہ آپ پر خفگی کا اظہار ہونے دو ، البتہ جس چیز کی تمہیں ضرورت ہو ، وہ مجھ سے مانگ لیا کرو ، کسی خود فریبی میں مبتلا نہ رہنا ، تمہاری یہ پڑوسن تم سے زیادہ جمیل اور نظیف ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوزیادہ پیاری بھی ہیں ۔ آپ کی مراد عائشہ رضی اللہ عنہا سے تھی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، ان دنوں یہ چرچا ہو رہا تھا کہ غسان کے فوجی ہم سے لڑنے کے لیے گھوڑوں کو سم لگا رہے ہیں ۔ میرے پڑوسی ایک دن اپنی باری پر مدینہ گئے ہوئے تھے ۔ پھر عشاء کے وقت واپس لوٹے ۔ آ کر میرا دروازہ انہوں نے بڑی زور سے کھٹکھٹایا ، اور کہا کیا آپ سو گئے ہیں ؟ میں بہت گھبرایا ہوا باہر آیا انہوں نے کہا کہ ایک بہت بڑا حادثہ پیش آ گیا ہے ۔ میں نے پوچھا کیا ہوا ؟ کیا غسان کا لشکر آ گیا ؟ انہوں نے کہا بلکہ اس سے بھی بڑا اور سنگین حادثہ ، وہ یہ کہ رسول اللہ صلی الل علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، حفصہ تو تباہ و براد ہو گئی ۔ مجھے تو پہلے ہی کھٹکا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے ( عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ) پھر میں نے کپڑے پہنے ۔ صبح کی نماز رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ( نماز پڑھتے ہی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالا خانہ میں تشریف لے گئے اور وہیں تنہائی اختیار کر لی ۔ میں حفصہ کے یہاں گیا ، دیکھا تو وہ رو رہی تھیں ، میں نے کہا ، رو کیوں رہی ہو ؟ کیا پہلے ہی میں نے تمہیں نہیں کہہ دیا تھا ؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سب کو طلاق دے دی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں ۔ آپ بالاخانہ میں تشریف رکھتے ہیں ۔ پھر میں باہر نکلا اور منبر کے پاس آیا ۔ وہاں کچھ لوگ موجود تھے اور بعض رو بھی رہے تھے ۔ تھوڑی دیر تو میں ان کے ساتھ بیٹھا رہا ۔ لیکن مجھ پر رنج کا غلبہ ہوا ، اور میں بالاخانے کے پاس پہنچا ، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے تھے ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک سیاہ غلام سے کہا ، ( کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو ) کہ عمر اجازت چاہتا ہے ۔ وہ غلام اندر گیا اور آپ سے گفتگو کر کے واپس آیا اور کہا کہ میں نے آپ کی بات پہنچا دی تھی ، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ، چنانچہ میں واپس آ کر انہیں لوگوں کے ساتھ بیٹھ گیا جو منبر کے پاس موجود تھے ۔ پھر مجھ پر رنج غالب آیا اور میں دوبارہ آیا ۔ لیکن اس دفعہ بھی وہی ہوا ۔ پھر آ کر انہیں لوگوں میں بیٹھ گیا جو منبر کے پاس تھے ۔ لیکن اس مرتبہ پھر مجھ سے نہیں رہا گیا اور میں نے غلام سے آ کر کہا ، کہ عمر کے لیے اجازت چاہو ۔ لیکن بات جوں کی توں رہی ۔ جب میں واپس ہو رہا تھا کہ غلام نے مجھ کو پکارا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اجازت دے دی ہے ۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کھجور کی چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے ۔ جس پر کوئی بستر بھی نہیں تھا ۔ اس لیے چٹائی کے ابھرے ہوئے حصوں کا نشان آپ کے پہلو میں پڑ گیا تھا ۔ آپ اس وقت ایک ایسے تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے جس کے اندر کھجور کی چھال بھری گئی تھی ۔ میں نے آپ کو سلام کیا اورکھڑے ہی کھڑے عرض کی ، کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے ؟ آپ نے نگاہ میری طرف کر کے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے آپ کے غم کو ہلکا کرنے کی کوشش کی اور کہنے لگا…. اب بھی میں کھڑا ہی تھا…. یا رسول اللہ ! آپ جانتے ہی ہیں کہ ہم قریش کے لوگ اپنی بیویوں پر غالب رہتے تھے ، لیکن جب ہم ایک ایسی قوم میں آ گئے جن کی عورتیں ان پر غالب تھیں ، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تفصیل ذکر کی ۔ اس بات پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیئے ۔ پھر میں نے کہا میں حفصہ کے یہاں بھی گیا تھا اور اس سے کہہ آیا تھا کہ کہیں کسی خود فریبی میں نہ مبتلا رہنا ۔ یہ تمہاری پڑوسن تم سے زیادہ خوبصورت اور پاک ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ محبوب بھی ہیں ۔ آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ کر رہے تھے ۔ اس با ت پر آپ دوبارہ مسکرا دیئے ۔ جب میں نے آپ کو مسکراتے دیکھا ، تو ( آپ کے پاس ) بیٹھ گیا ۔ اور آپ کے گھر میں چاروں طرف دیکھنے لگا ۔ بخدا ! سوا تین کھالوں کے اور کوئی چیز وہاں نظر نہ آئی ۔ میں نے کہا ۔ یا رسول اللہ ! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ وہ آپ کی امت کو کشادگی عطا فرما دے ۔ فارس اور روم کے لوگ تو پوری فراخی کے ساتھ رہتے ہیں ۔ دنیا انہیں خوب ملی ہوئی ہے ۔ حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت بھی نہیں کرتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے خطاب کے بیٹے ! کیا تمہیں ابھی کچھ شبہ ہے ؟ ( تو دنیا کی دولت کو اچھی سمجھتا ہے ) یہ تو ایسے لوگ ہیں کہ ان کے اچھے اعمال ( جو وہ معاملات کی حد تک کرتے ہیں ان کی جزا ) اسی دنیا میں ان کو دے دی گئی ہے ۔ ( یہ سن کر ) میں بول اٹھایا رسول اللہ ! میرے لیے اللہ سے مغفرت کی دعا کیجئے ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اپنی ازواج سے ) اس بات پر علیحدگی اختیار کر لی تھی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے حفصہ رضی اللہ عنہ نے پوشیدہ بات کہہ دی تھی ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انتہائی خفگی کی وجہ سے جو آپ کو ہوئی تھی ، فرمایا تھا کہ میں اب ان کے پاس ایک مہینے تک نہیں جاؤں گا ۔ اور یہی موقعہ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو متنبہ کیا تھا ۔ پھر جب انتیس دن گزر گئے تو آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے اور انہیں کے یہاں سے آپ نے ابتداء کی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آپ نے تو عہد کیا تھا کہ ہمارے یہاں ایک مہینے تک نہیں تشریف لائیں گے ۔ اور آج ابھی انتیسویں کی صبح ہے ۔ میں تو دن گن رہی تھی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، یہ مہینہ انتیس دن کا ہے اور وہ مہینہ انتیس ہی دن کا تھا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر وہ آیت نازل ہوئی جس میں ( ازواج النبی کو ) اختیار دیا گیا تھا ۔ اس کی بھی ابتداء آپ نے مجھ ہی سے کی اور فرمایا کہ میں تم سے ایک بات کہتا ہوں ، اور یہ ضروری نہیں کہ جواب فوراً دو ، بلکہ اپنے والدین سے بھی مشورہ کر لو ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ کو یہ معلوم تھا کہ میرے ماں باپ کبھی آپ سے جدائی کا مشورہ نہیں دے سکتے ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ” اے نبی ! اپنی بیویوں سے کہہ دو “ اللہ تعالیٰ کے قول عظیما تک ۔ میں نے عرض کیا کیا اب اس معاملے میں بھی میں اپنے والدین سے مشورہ کرنے جاؤں گی ! اس میں تو کسی شبہ کی گنجائش ہی نہیں ہے ۔ کہ میں اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو پسند کرتی ہوں ۔ اس کے بعد آپ نے اپنی دوسری بیویوں کو بھی اختیار دیا اور انہوں نے بھی وہی جواب دیا جو عائشہ رضی اللہ عنہا نے دیا تھا ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

I had been eager to ask `Umar about the two ladies from among the wives of the Prophet (ﷺ) regarding whom Allah said (in the Qur’an saying): If you two (wives of the Prophet (ﷺ) namely Aisha and Hafsa) turn in repentance to Allah your hearts are indeed so inclined (to oppose what the Prophet (ﷺ) likes) (66.4), till performed the Hajj along with `Umar (and on our way back from Hajj) he went aside (to answer the call of nature) and I also went aside along with him carrying a tumbler of water. When he had answered the call of nature and returned. I poured water on his hands from the tumbler and he performed ablution. I said, “O Chief of the believers! ‘ Who were the two ladies from among the wives of the Prophet (ﷺ) to whom Allah said: ‘If you two return in repentance (66.4)? He said, “I am astonished at your question, O Ibn `Abbas. They were Aisha and Hafsa.” Then `Umar went on relating the narration and said. “I and an Ansari neighbor of mine from Bani Umaiya bin Zaid who used to live in `Awali Al-Medina, used to visit the Prophet (ﷺ) in turns. He used to go one day, and I another day. When I went I would bring him the news of what had happened that day regarding the instructions and orders and when he went, he used to do the same for me. We, the people of Quraish, used to have authority over women, but when we came to live with the Ansar, we noticed that the Ansari women had the upper hand over their men, so our women started acquiring the habits of the Ansari women. Once I shouted at my wife and she paid me back in my coin and I disliked that she should answer me back. She said, ‘Why do you take it ill that I retort upon you? By Allah, the wives of the Prophet (ﷺ) retort upon him, and some of them may not speak with him for the whole day till night.’ What she said scared me and I said to her, ‘Whoever amongst them does so, will be a great loser.’ Then I dressed myself and went to Hafsa and asked her, ‘Does any of you keep Allah’s Messenger (ﷺ) angry all the day long till night?’ She replied in the affirmative. I said, ‘She is a ruined losing person (and will never have success)! Doesn’t she fear that Allah may get angry for the anger of Allah’s Messenger (ﷺ) and thus she will be ruined? Don’t ask Allah’s Messenger (ﷺ) too many things, and don’t retort upon him in any case, and don’t desert him. Demand from me whatever you like, and don’t be tempted to imitate your neighbor (i.e. `Aisha) in her behavior towards the Prophet), for she (i.e. Aisha) is more beautiful than you, and more beloved to Allah’s Messenger (ﷺ). In those days it was rumored that Ghassan, (a tribe living in Sham) was getting prepared their horses to invade us. My companion went (to the Prophet (ﷺ) on the day of his turn, went and returned to us at night and knocked at my door violently, asking whether I was sleeping. I was scared (by the hard knocking) and came out to him. He said that a great thing had happened. I asked him: What is it? Have Ghassan come? He replied that it was worse and more serious than that, and added that Allah’s Apostle had divorced all his wives. I said, Hafsa is a ruined loser! I expected that would happen some day.’ So I dressed myself and offered the Fajr prayer with the Prophet. Then the Prophet (ﷺ) entered an upper room and stayed there alone. I went to Hafsa and found her weeping. I asked her, ‘Why are you weeping? Didn’t I warn you? Have Allah’s Messenger (ﷺ) divorced you all?’ She replied, ‘I don’t know. He is there in the upper room.’ I then went out and came to the pulpit and found a group of people around it and some of them were weeping. Then I sat with them for some time, but could not endure the situation. So I went to the upper room where the Prophet (ﷺ) was and requested to a black slave of his: “Will you get the permission of (Allah’s Apostle) for `Umar (to enter)? The slave went in, talked to the Prophet (ﷺ) about it and came out saying, ‘I mentioned you to him but he did not reply.’ So, I went and sat with the people who were sitting by the pulpit, but I could not bear the situation, so I went to the slave again and said: “Will you get he permission for `Umar? He went in and brought the same reply as before. When I was leaving, behold, the slave called me saying, “Allah’s Messenger (ﷺ) has granted you permission.” So, I entered upon the Prophet and saw him lying on a mat without wedding on it, and the mat had left its mark on the body of the Prophet, and he was leaning on a leather pillow stuffed with palm fires. I greeted him and while still standing, I said: “Have you divorced your wives?’ He raised his eyes to me and replied in the negative. And then while still standing, I said chatting: “Will you heed what I say, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! We, the people of Quraish used to have the upper hand over our women (wives), and when we came to the people whose women had the upper hand over them…” `Umar told the whole story (about his wife). “On that the Prophet (ﷺ) smiled.” `Umar further said, “I then said, ‘I went to Hafsa and said to her: Do not be tempted to imitate your companion (`Aisha) for she is more beautiful than you and more beloved to the Prophet.’ The Prophet (ﷺ) smiled again. When I saw him smiling, I sat down and cast a glance at the room, and by Allah, I couldn’t see anything of importance but three hides. I said (to Allah’s Messenger (ﷺ)) “Invoke Allah to make your followers prosperous for the Persians and the Byzantines have been made prosperous and given worldly luxuries, though they do not worship Allah?’ The Prophet (ﷺ) was leaning then (and on hearing my speech he sat straight) and said, ‘O Ibn Al-Khattab! Do you have any doubt (that the Hereafter is better than this world)? These people have been given rewards of their good deeds in this world only.’ I asked the Prophet (ﷺ) . ‘Please ask Allah’s forgiveness for me. The Prophet (ﷺ) did not go to his wives because of the secret which Hafsa had disclosed to `Aisha, and he said that he would not go to his wives for one month as he was angry with them when Allah admonished him (for his oath that he would not approach Maria). When twenty-nine days had passed, the Prophet (ﷺ) went to Aisha first of all. She said to him, ‘You took an oath that you would not come to us for one month, and today only twenty-nine days have passed, as I have been counting them day by day.’ The Prophet (ﷺ) said, ‘The month is also of twenty-nine days.’ That month consisted of twenty-nine days. `Aisha said, ‘When the Divine revelation of Choice was revealed, the Prophet (ﷺ) started with me, saying to me, ‘I am telling you something, but you need not hurry to give the reply till you can consult your parents.” `Aisha knew that her parents would not advise her to part with the Prophet (ﷺ) . The Prophet (ﷺ) said that Allah had said: ‘O Prophet! Say To your wives; If you desire The life of this world And its glitter, … then come! I will make a provision for you and set you free In a handsome manner. But if you seek Allah And His Apostle, and The Home of the Hereafter, then Verily, Allah has prepared For the good-doers amongst you A great reward.’ (33.28) `Aisha said, ‘Am I to consult my parents about this? I indeed prefer Allah, His Apostle, and the Home of the Hereafter.’ After that the Prophet (ﷺ) gave the choice to his other wives and they also gave the same reply as `Aisha did.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 648


3

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمًا، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لاَ يَظْلِمُهُ وَلاَ يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرُبَاتِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں سالم نے خبر دی ، اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ، پس اس پر ظلم نہ کرے اور نہ ظلم ہونے دے ۔ جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے ، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا ۔ جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرے ، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت کو دور فرمائے گا ۔ اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کے عیب چھپائے گا ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “A Muslim is a brother of another Muslim, so he should not oppress him, nor should he hand him over to an oppressor. Whoever fulfilled the needs of his brother, Allah will fulfill his needs; whoever brought his (Muslim) brother out of a discomfort, Allah will bring him out of the discomforts of the Day of Resurrection, and whoever screened a Muslim, Allah will screen him on the Day of Resurrection . ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 622


30

حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ آلَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا، وَكَانَتِ انْفَكَّتْ قَدَمُهُ فَجَلَسَ فِي عِلِّيَّةٍ لَهُ، فَجَاءَ عُمَرُ، فَقَالَ أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ قَالَ ‏ “‏ لاَ، وَلَكِنِّي آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا ‏”‏‏.‏ فَمَكُثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ نَزَلَ، فَدَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ‏.‏

ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا ، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کے پاس ایک مہینہ تک نہ جانے کی قسم کھائی تھی ، اور ( ایلاء کے واقعہ سے پہلے 5 ھ میں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک میں موچ آ گئی تھی ۔ اور آپ اپنے بالا خانہ میں قیام پذیر ہوئے تھے ۔ ( ایلاء کے موقع پر ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ البتہ ایک مہینے کے لیے ان کے پاس نہ جانے کی قسم کھا لی ہے ۔ چنانچہ آپ انتیس دن تک بیویوں کے پاس نہیں گئے ( اور انتیس تاریخ کو ہی چاند ہو گیا تھا ) اس لیے آپ بالاخانے سے اترے اور بیویوں کے پاس گئے ۔

Narrated Anas:

Allah’s Messenger (ﷺ) took an oath that he would not go to his wives for one month as his foot had been sprained. He stayed in an upper room when `Umar went to him and said, “Have you divorced your wives?” He said, “No, but I have taken an oath that I would not go to them for one month.” The Prophet stayed there for twenty-nine days, and then came down and went to his wives.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 649


31

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ، قَالَ أَتَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَسْجِدَ، فَدَخَلْتُ إِلَيْهِ، وَعَقَلْتُ الْجَمَلَ فِي نَاحِيَةِ الْبَلاَطِ فَقُلْتُ هَذَا جَمَلُكَ‏.‏ فَخَرَجَ فَجَعَلَ يُطِيفُ بِالْجَمَلِ قَالَ ‏ “‏ الثَّمَنُ وَالْجَمَلُ لَكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعقیل نے بیان کیا ، ان سے ابوالمتوکل ناجی نے بیان کیا کہ میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے بیان کیا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف رکھتے تھے ۔ اس لیے میں بھی مسجد کے اندر چلا گیا ۔ البتہ اونٹ بلاط کے ایک کنارے پر باندھ دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے عرض کیا کہ حضور ! آپ کا اونٹ حاضر ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور اونٹ کے چاروں طرف ٹہلنے لگے ۔ پھر فرمایا کہ قیمت بھی لے اور اونٹ بھی لے جا ۔

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) entered the Mosque, and I too went there after tying the camel at the pavement of the Mosque. I said (to the Prophet (ﷺ) ), “This is your camel.” He came out and started examining the camel and said, “Both the camel and its price are for you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 650


32

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، أَوْ قَالَ لَقَدْ أَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے منصور نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ، یا یہ کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کی کوڑی پر تشریف لائے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔

Narrated Hudhaifa:

I saw Allah’s Messenger (ﷺ) coming (or the Prophet (ﷺ) came) to the dumps of some people and urinated there while standing .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 651


33

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ فَأَخَذَهُ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں سمی نے ، انہیں ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ایک شخص راستے پر چل رہا تھا کہ اس نے وہاں کانٹے دار ڈالی دیکھی ۔ اس نے اسے اٹھا لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول کیا اور اس کی مغفرت کر دی ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “While a man was on the way, he found a thorny branch of a tree there on the way and removed it. Allah thanked him for that deed and forgave him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 652


34

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ خِرِّيتٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا تَشَاجَرُوا فِي الطَّرِيقِ بِسَبْعَةِ أَذْرُعٍ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، ان سے زبیر بن خریت نے اور ان سے عکرمہ نے کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا تھا جب کہ راستے ( کی زمین ) کے بارے میں جھگڑا ہو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دینا چاہئے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) judged that seven cubits should be left as a public way when there was a dispute about the land.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 653


35

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الأَنْصَارِيّ َ ـ وَهُوَ جَدُّهُ أَبُو أُمِّهِ ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النُّهْبَى وَالْمُثْلَةِ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عدی بن ثابت نے بیان کیا ، کہا کہمیں نے عبداللہ بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا ، جو عدی بن ثابت کے نانا تھے ۔ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوٹ مار کرنے اور مثلہ کرنے سے منع فرمایا تھا ۔

Narrated `Abdullah bin Yazid Al-Ansari:

The Prophet (ﷺ) forbade robbery (taking away what belongs to others without their permission), and also forbade mutilation (or maiming) of bodies.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 654


36

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهْوَ مُؤْمِنٌ ‏”‏‏.‏ وَعَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ إِلاَّ النُّهْبَةَ‏.‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کر سکتا ۔ شراب خوار مومن رہتے ہوئے شراب نہیں پی سکتا ۔ چور مومن رہتے ہوئے چوری نہیں کر سکتا ۔ اور کوئی شخص مومن رہتے ہوئے لوٹ اور غارت گری نہیں کر سکتا کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھی ہوئی ہوں اور وہ لوٹ رہا ہو ، سعید اور ابوسلمہ کی بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بحوالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح روایت ہے ۔ البتہ ان کی روایت میں لوٹ کا تذکرہ نہیں ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “When an adulterer commits illegal sexual intercourse, then he is not a believer at the time, he is doing it, and when a drinker of an alcoholic liquor drinks it, then he is not a believer at the time of drinking it, and when a thief steals, then he is not a believer at the time of stealing, and when a robber robs, and the people look at him, then he is not a believer at the time of doing robbery.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 655


37

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک ابن مریم کا نزول ایک عادل حکمران کی حیثیت سے تم میں نہ ہو جائے ۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے ، سوروں کو قتل کر دیں گے اور جزیہ قبول نہیں کریں گے ۔ ( اس دور میں ) مال و دولت کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی قبول نہیں کرے گا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The Hour will not be established until the son of Mary (i.e. Jesus) descends amongst you as a just ruler, he will break the cross, kill the pigs, and abolish the Jizya tax. Money will be in abundance so that nobody will accept it (as charitable gifts).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 656


38

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى نِيرَانًا تُوقَدُ يَوْمَ خَيْبَرَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ عَلَى مَا تُوقَدُ هَذِهِ النِّيرَانُ ‏”‏‏.‏ قَالُوا عَلَى الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اكْسِرُوهَا، وَأَهْرِقُوهَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا أَلاَ نُهْرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ ‏”‏ اغْسِلُوا ‏”‏‏.‏

قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ كَانَ ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ يَقُولُ الْحُمُرِ الْأَنْسِيَّةِ بِنَصْبِ الْأَلِفِ وَالنُّونِ

ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے موقع پر دیکھا کہ آگ جلائی جا رہی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ آگ کس لیے جلائی جا رہی ہے ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ گدھے ( کا گوشت پکانے ) کے لیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ برتن ( جس میں گدھے کا گوشت ہو ) توڑ دو اور گوشت پھینک دو ۔ اس پر صحابہ بولے ایسا کیوں نہ کر لیں کہ گوشت تو پھینک دیں اور برتن دھو لیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ برتن دھو لو ۔

Narrated Salama bin Al-Akwa`:

On the day of Khaibar the Prophet (ﷺ) saw fires being lighted. He asked, “Why are these fires being lighted?” The people replied that they were cooking the meat of donkeys. He said, “Break the pots and throw away their contents.” The people said, “Shall we throw away their contents and wash the pots (rather than break them)?” He said, “Wash them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 657


39

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ، وَحَوْلَ الْكَعْبَةِ ثَلاَثُمِائَةٍ وَسِتُّونَ نُصُبًا فَجَعَلَ يَطْعَنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ وَجَعَلَ يَقُولُ ‏{‏جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا ، ان سے مجاہد نے بیان کیا ، ان سے ابومعمر نے بیان کیا ، اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( فتح مکہ دن جب ) مکہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس سے آپ ان بتوں پر مارنے لگے اور فرمانے لگے کہ ” حق آ گیا اور باطل مٹ گیا “ ۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud:

The Prophet (ﷺ) entered Mecca and (at that time) there were three hundred-and-sixty idols around the Ka`ba. He started stabbing the idols with a stick he had in his hand and reciting: “Truth (Islam) has come and Falsehood (disbelief) has vanished.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 658


4

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، وَحُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، سَمِعَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا ‏”‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، انہیں عبیداللہ بن ابی بکر بن انس اور حمید طویل نے خبر دی ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اپنے بھائی کی مدد کرو وہ ظالم ہو یا مظلوم ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Help your brother, whether he is an oppressor or he is an oppressed one.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 623


40

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا كَانَتِ اتَّخَذَتْ عَلَى سَهْوَةٍ لَهَا سِتْرًا فِيهِ تَمَاثِيلُ، فَهَتَكَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، فَاتَّخَذَتْ مِنْهُ نُمْرُقَتَيْنِ، فَكَانَتَا فِي الْبَيْتِ يَجْلِسُ عَلَيْهِمَا‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے ، ان سے ان کے والد قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہانہوں نے اپنے حجرے کے سائبان پر ایک پردہ لٹکا دیا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( جب دیکھا تو ) اسے اتار کر پھاڑ ڈالا ۔ ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) پھر میں نے اس پردے سے دو گدے بنا ڈالے ۔ وہ دونوں گدے گھر میں رہتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان پر بیٹھا کرتے تھے ۔

Narrated Al-Qasim:

Aisha said that she hung a curtain decorated with pictures (of animals) on a cupboard. The Prophet (ﷺ) tore that curtain and she turned it into two cushions which remained in the house for the Prophet (ﷺ) to sit on.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 659


41

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ـ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ ـ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-`As:

I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Whoever is killed while protecting his property then he is a martyr.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 660


42

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ مَعَ خَادِمٍ بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ فَضَرَبَتْ بِيَدِهَا، فَكَسَرَتِ الْقَصْعَةَ، فَضَمَّهَا، وَجَعَلَ فِيهَا الطَّعَامَ وَقَالَ ‏ “‏ كُلُوا ‏”‏‏.‏ وَحَبَسَ الرَّسُولَ وَالْقَصْعَةَ حَتَّى فَرَغُوا، فَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ وَحَبَسَ الْمَكْسُورَةَ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات میں سے کسی ایک کے یہاں تشریف رکھتے تھے ۔ امہات المؤمنین میں سے ایک نے وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خادم کے ہاتھ ایک پیالے میں کچھ کھانے کی چیز بھجوائی ۔ انہوں نے ایک ہاتھ اس پیالے پر مارا ، اور پیالہ ( گر کر ) ٹوٹ گیا ۔ آپ نے پیالے کو جوڑا اور جو کھانے کی چیز تھی اس میں دوبارہ رکھ کر صحابہ سے فرمایا کہ کھاؤ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ لانے والے ( خادم ) کو روک لیا اور پیالہ بھی نہیں بھیجا ۔ بلکہ جب ( کھانے سے ) سب فارغ ہو گئے تو دوسرا اچھا پیالہ بھجوا دیا اور جو ٹوٹ گیا تھا اسے نہیں بھجوایا ۔ ابن ابی مریم نے بیان کیا کہ ہمیں یحییٰ بن ایوب نے خبر دی ، ان سے حمید نے بیان کیا ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔

Narrated Anas:

While the Prophet (ﷺ) was with one of his wives, one of the mothers of the believers (i.e. one of his wives) sent a wooden bowl containing food with a servant. The wife (in whose house he was sitting) stroke the bowl with her hand and broke it. The Prophet (ﷺ) collected the shattered pieces and put the food back in it and said, “Eat.” He kept the servant and the bowl till he had eaten the food. Then the Prophet gave another unbroken. bowl to the servant and kept the broken one.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 661


43

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ كَانَ رَجُلٌ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، يُقَالُ لَهُ جُرَيْجٌ، يُصَلِّي، فَجَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ، فَأَبَى أَنْ يُجِيبَهَا، فَقَالَ أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي ثُمَّ أَتَتْهُ، فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ‏.‏ وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ لأَفْتِنَنَّ جُرَيْجًا‏.‏ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ فَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى، فَأَتَتْ رَاعِيًا، فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلاَمًا، فَقَالَتْ هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ‏.‏ فَأَتَوْهُ، وَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ فَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ، فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلاَمَ، فَقَالَ مَنْ أَبُوكَ يَا غُلاَمُ قَالَ الرَّاعِي‏.‏ قَالُوا نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ‏.‏ قَالَ لاَ إِلاَّ مِنْ طِينٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بنی اسرائیل میں ایک صاحب تھے ، جن کا نام جریج تھا ۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی والدہ آئیں اور انہیں پکارا ۔ انہوں نے جواب نہیں دیا ۔ سوچتے رہے کہ جواب دوں یا نماز پڑھوں ۔ پھر وہ دوبارہ آئیں اور ( غصے میں ) بددعا کر گئیں ، اے اللہ ! اسے موت نہ آئے جب تک کسی بدکار عورت کا منہ نہ دیکھ لے ۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہتے تھے ۔ ایک عورت نے ( جو جریج کے عبادت خانے کے پاس اپنی مویشی چرایا کرتی تھی اور فاحشہ تھی ) کہا کہ جریج کو فتنہ میں ڈالے بغیر نہ رہوں گی ۔ چنانچہ وہ ان کے سامنے آئی اور گفتگو کرنی چاہی ، لیکن انہوں نے منہ پھیر لیا ۔ پھر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی اور اپنے جسم کو اس کے قابو میں دے دیا ۔ آخر لڑکا پیدا ہوا ۔ اور اس عورت نے الزام لگایا کہ یہ جریج کا لڑکا ہے ۔ قوم کے لوگ جریج کے یہاں آئے اور ا ن کا عبادت خانہ توڑ دیا ۔ انہیں باہر نکالا اور گالیاں دیں ۔ لیکن جریج نے وضو کیا اور نماز پڑھ کر اس لڑکے کے پاس آئے ۔ انہوں نے اس سے پوچھا بچے ! تمہار باپ کون ہے ؟ بچہ ( خدا کے حکم سے ) بول پڑا کہ چرواہا ! ( قوم خوش ہو گئی اور ) کہا کہ ہم آپ کے لیے سونے کا عبادت خانہ بنوا دیں ۔ جریج نے کہا کہ میرا گھرتو مٹی ہی سے بنے گا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There was an Israeli man called Juraij, while he was praying, his mother came and called him, but he did not respond to her call. He said (to himself) whether he should continue the prayer or reply to his mother. She came to him the second time and called him and said, “O Allah! Do not let him die until he sees the faces of prostitutes.” Juraij used to live in a hermitage. A woman said that she would entice Juraij, so she went to him and presented herself (for an evil act) but he refused. She then went to a shepherd and allowed him to commit an illegal sexual intercourse with her and later she gave birth to a boy. She alleged that the baby was from Juraij. The people went to Juraij and broke down his hermitage, pulled him out of it and abused him. He performed ablution and offered the prayer, then he went to the male (baby) and asked him; “O boy! Who is your father?” The baby replied that his father was the shepherd. The people said that they would build for him a hermitage of gold but Juraij asked them to make it of mud only.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 662


5

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا ‏”‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا، فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا قَالَ ‏”‏ تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم ۔ صحابہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ہم مظلوم کی تو مدد کر سکتے ہیں ۔ لیکن ظالم کی مدد کس طرح کریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ظلم سے اس کا ہاتھ پکڑ لو ۔ ( یہی اس کی مدد ہے )

Narrated Anas:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Help your brother, whether he is an oppressor or he is an oppressed one. People asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! It is all right to help him if he is oppressed, but how should we help him if he is an oppressor?” The Prophet (ﷺ) said, “By preventing him from oppressing others.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 624


6

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدٍ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ‏.‏ فَذَكَرَ عِيَادَةَ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعَ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتَ الْعَاطِسِ، وَرَدَّ السَّلاَمِ، وَنَصْرَ الْمَظْلُومِ، وَإِجَابَةَ الدَّاعِي، وَإِبْرَارَ الْمُقْسِمِ‏.‏

ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اشعث بن سلیم نے بیان کیا ، کہ میں نے معاویہ بن سوید سے سنا ، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے بیان کیا تھا کہہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کو حکم فرمایا تھا اور سات ہی چیزوں سے منع بھی فرمایا تھا ( جن چیزوں کا حکم فرمایا تھا ان میں ) انہوں نے مریض کی عیادت ، جنازے کے پیچھے چلنے ، چھینکنے والے کا جواب دینے ، سلام کا جواب دینے ، مظلوم کی مدد کرنے ، دعوت کرنے والے ( کی دعوت ) قبول کرنے ، اور قسم پوری کرنے کا ذکر کیا ۔

Narrated Muawiya bin Suwaid:

I heard Al-Bara’ bin `Azib saying, “The Prophet (ﷺ) orders us to do seven things and prohibited us from doing seven other things.” Then Al-Bara’ mentioned the following:– (1) To pay a visit to the sick (inquiring about his health), (2) to follow funeral processions, (3) to say to a sneezer, “May Allah be merciful to you” (if he says, “Praise be to Allah!”), (4) to return greetings, (5) to help the oppressed, (6) to accept invitations, (7) to help others to fulfill their oaths. (See Hadith No. 753, Vol. 7)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 625


7

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا ‏”‏‏.‏ وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ‏.‏

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے برید نے ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مومن دوسرے مومن کے ساتھ ایک عمارت کے حکم میں ہے کہ ایک کو دسرے سے قوت پہنچتی ہے ۔ اور آپ نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں کے اندرکیا ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) said, “A believer to another believer is like a building whose different parts enforce each other.” The Prophet (ﷺ) then clasped his hands with the fingers interlaced (while saying that).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 626


8

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الْمَاجِشُونُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الظُّلْمُ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز ماجشون نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ بن دینار نے خبر دی ، اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ظلم قیامت کے دن اندھیرے ہوں گے ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) said, “Oppression will be a darkness on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 627


9

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمَكِّيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ ‏ “‏ اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریابن اسحاق مکی نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن عبداللہ صیفی نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابومعبد نے ، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو جب ( عامل بنا کر ) یمن بھیجا ، تو آپ نے انہیں ہدایت فرمائی کہ مظلوم کی بددعا سے ڈرتے رہنا کہ اس ( دعا ) کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) sent Mu`adh to Yemen and said, “Be afraid, from the curse of the oppressed as there is no screen between his invocation and Allah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 3, Book 43, Hadith 628


Scroll to Top
Skip to content