حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا خَلَصَ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ حُبِسُوا بِقَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيَتَقَاصُّونَ مَظَالِمَ كَانَتْ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا، حَتَّى إِذَا نُقُّوا وَهُذِّبُوا أُذِنَ لَهُمْ بِدُخُولِ الْجَنَّةِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ لأَحَدُهُمْ بِمَسْكَنِهِ فِي الْجَنَّةِ أَدَلُّ بِمَنْزِلِهِ كَانَ فِي الدُّنْيَا ”. وَقَالَ يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ.
ہم سے اسحٰق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو معاذ بن ہشام نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ان کے باپ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے ابوالمتوکل ناجی نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب مومنوں کو دوزخ سے نجات مل جائے گی تو انہیں ایک پل پر جو جنت اور دوزخ کے درمیان ہو گا روک لیا جائے گا اور وہیں ان کے مظالم کا بدلہ دے دیا جائے گا ۔ جو وہ دنیا میں باہم کرتے تھے ۔ پھر جب پاک صاف ہو جائیں گے تو انہیں جنت میں داخلہ کی اجازت دی جائے گی ۔ اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ، ان میں سے ہر شخص اپنے جنت کے گھر کو اپنے دنیا کے گھر سے بھی بہتر طور پر پہچانے گا ۔ یونس بن محمد نے بیان کیا کہ ہم سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے ابوالمتوکل نے بیان کیا ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When the believers pass safely over (the bridge across) Hell, they will be stopped at a bridge in between Hell and Paradise where they will retaliate upon each other for the injustices done among them in the world, and when they get purified of all their sins, they will be admitted into Paradise. By Him in Whose Hands the life of Muhammad is everybody will recognize his dwelling in Paradise better than he recognizes his dwelling in this world.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 7 Oppressions
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ كَانَتْ لَهُ مَظْلَمَةٌ لأَحَدٍ مِنْ عِرْضِهِ أَوْ شَىْءٍ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهُ الْيَوْمَ، قَبْلَ أَنْ لاَ يَكُونَ دِينَارٌ وَلاَ دِرْهَمٌ، إِنْ كَانَ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْهُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ صَاحِبِهِ فَحُمِلَ عَلَيْهِ ”. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ إِنَّمَا سُمِّيَ الْمَقْبُرِيَّ لأَنَّهُ كَانَ نَزَلَ نَاحِيَةَ الْمَقَابِرِ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَسَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ هُوَ مَوْلَى بَنِي لَيْثٍ، وَهُوَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، وَاسْمُ أَبِي سَعِيدٍ كَيْسَانُ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر کسی شخص کا ظلم کسی دوسرے کی عزت پر ہو یا کسی طریقہ ( سے ظلم کیا ہو ) تو آج ہی ، اس دن کے آنے سے پہلے معاف کرا لے جس دن نہ دینار ہوں گے ، نہ درہم ، بلکہ اگر اس کا کوئی نیک عمل ہو گا تو اس کے ظلم کے بدلے میں وہی لے لیا جائے گا اور اگر کوئی نیک عمل اس کے پاس نہیں ہو گا تو اس کے ( مظلوم ) ساتھی کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی ۔ ابوعبدللہ ( حضرت امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ اسماعیل بن ابی اویس نے کہا سعید مقبری کا نام مقبری اس لیے ہوا کہ قبرستان کے قریب انہوں نے قیام کیا تھا ۔ ابوعبداللہ ( اما م بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ سعید مقبری ہی بنی لیث کے غلام ہیں ۔ پورا نام سعید بن ابی سعید ہے اور ( ان کے والد ) ابوسعید کا نام کیسان ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever has oppressed another person concerning his reputation or anything else, he should beg him to forgive him before the Day of Resurrection when there will be no money (to compensate for wrong deeds), but if he has good deeds, those good deeds will be taken from him according to his oppression which he has done, and if he has no good deeds, the sins of the oppressed person will be loaded on him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 8 Oppressions
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها – {وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} قَالَتِ الرَّجُلُ تَكُونُ عِنْدَهُ الْمَرْأَةُ، لَيْسَ بِمُسْتَكْثِرٍ مِنْهَا، يُرِيدُ أَنْ يُفَارِقَهَا، فَتَقُولُ أَجْعَلُكَ مِنْ شَأْنِي فِي حِلٍّ. فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي ذَلِكَ.
ہم سے محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے باپ نے ، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے( قرآن مجید کی آیت ) ” اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے نفرت یا اس کے منہ پھیرنے کا خوف رکھتی ہو “ کے بارے میں فرمایا کہ کسی شخص کی بیوی ہے لیکن شوہر اس کے پاس زیادہ آتا جاتا نہیں بلکہ اسے جدا کرنا چاہتا ہے اس پر اس کی بیوی کہتی ہے کہ میں اپنا حق تمہیں معاف کرتی ہوں ۔ اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ۔
Narrated Aisha:
Regarding the explanation of the following verse:– “If a wife fears Cruelty or desertion On her husband’s part.” (4.128) A man may dislike his wife and intend to divorce her, so she says to him, “I give up my rights, so do not divorce me.” The above verse was revealed concerning such a case.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 9 Oppressions
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِشَرَابٍ، فَشَرِبَ مِنْهُ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ وَعَنْ يَسَارِهِ الأَشْيَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلاَمِ “ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلاَءِ ”. فَقَالَ الْغُلاَمُ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لاَ أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا. قَالَ فَتَلَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي يَدِهِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابوحازم بن دینار نے اور انہیں سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ یا پانی پینے کو پیش کیا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف ایک لڑکا تھا اور بائیں طرف بڑی عمر والے تھے ۔ لڑکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم مجھے اس کی اجازت دو گے کہ ان لوگوں کو یہ ( پیالہ ) دے دوں ؟ لڑکے نے کہا ، نہیں اللہ کی قسم ! یا رسول اللہ آپ کی طرف سے ملنے والے حصے کا ایثار میں کسی پر نہیں کر سکتا ۔ راوی نے بیان کیا کہ آخر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پیالہ اسی لڑکے کو دے دیا ۔
Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi:
A drink (milk mixed with water) was brought to Allah’s Messenger (ﷺ) who drank some of it. A boy was sitting to his right, and some old men to his left. Allah’s Messenger (ﷺ) said to the boy, “Do you allow me to give the rest of the drink to these people?” The boy said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I will not give preference to anyone over me to drink the rest of it from which you have drunk.” Allah’s Messenger (ﷺ) then handed the bowl (of drink) to the boy. (See Hadith No. 541).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 10 Oppressions
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنْ ظَلَمَ مِنَ الأَرْضِ شَيْئًا طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا ، ان سے طلحہ بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہیں عبدالرحمٰن بن عمرو بن سہل نے خبر دی اور ان سے سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی کی زمین ظلم سے لے لی ، اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا ۔
Narrated Sa`id bin Zaid:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever usurps the land of somebody unjustly, his neck will be encircled with it down the seven earths (on the Day of Resurrection). “
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 11 Oppressions
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أُنَاسٍ خُصُومَةٌ، فَذَكَرَ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ يَا أَبَا سَلَمَةَ اجْتَنِبِ الأَرْضَ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ ظَلَمَ قِيدَ شِبْرٍ مِنَ الأَرْضِ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ ”.
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے حسین نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے کہ مجھ سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا کہان کے اور بعض دوسرے لوگوں کے درمیان ( زمین کا ) جھگڑا تھا ۔ اس کا ذکر انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا تو انہوں نے بتلایا ، ابوسلمہ ! زمین سے پرہیز کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر کسی شخص نے ایک بالشت بھر زمین بھی کسی دوسرے کی ظلم سے لے لی تو سات زمینوں کا طوق ( قیامت کے دن ) اس کے گردن میں ڈالا جائے گا ۔
Narrated Abu Salama:
That there was a dispute between him and some people (about a piece of land). When he told `Aisha about it, she said, “O Abu Salama! Avoid taking the land unjustly, for the Prophet (ﷺ) said, ‘Whoever usurps even one span of the land of somebody, his neck will be encircled with it down the seven earths.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 12 Oppressions
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ أَخَذَ مِنَ الأَرْضِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ ”. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِخُرَاسَانَ فِي كِتَابِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، أَمْلاَهُ عَلَيْهِمْ بِالْبَصْرَةِ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ، کہا ہم سے مو سیٰ بن عقبہ نے بیان کیا سالم سے اور ان سے ان کے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس شخص نے ناحق کسی زمین کا تھوڑا سا حصہ بھی لے لیا ، تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا ۔ ابوعبداللہ ( حضرت امام بخاری رحمۃاللہ علیہ ) نے کہا کہ یہ حدیث عبداللہ بن مبارک کی اس کتاب میں نہیں ہے جو خراسان میں تھی ۔ بلکہ اس میں تھی جسے انہوں نے بصرہ میں اپنے شاگردوں کو املا کرایا تھا ۔
Narrated Salim’s father (i.e. `Abdullah):
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever takes a piece of the land of others unjustly, he will sink down the seven earths on the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 13 Oppressions
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَبَلَةَ، كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فِي بَعْضِ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَأَصَابَنَا سَنَةٌ، فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَمُرُّ بِنَا فَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الإِقْرَانِ، إِلاَّ أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے جبلہ نے بیان کیا کہہم بعض اہل عراق کے ساتھ مدینہ میں مقیم تھے ۔ وہاں ہمیں قحط میں مبتلا ہوناپڑا ۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کھانے کے لیے ہمارے پاس کھجور بھجوایا کرتے تھے ۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب ہماری طرف سے گزرتے تو فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر کھاتے وقت ) دو کھجور کو ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع فرمایا ہے مگر یہ کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے اجازت لے لے ۔
Narrated Jabala:
“We were in Medina with some of the Iraqi people, and we were struck with famine and Ibn Az- Zubair used to give us dates. Ibn `Umar used to pass by and say, “The Prophet (ﷺ) forbade us to eat two dates at a time, unless one takes the permission of one’s companions.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 14 Oppressions
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ كَانَ لَهُ غُلاَمٌ لَحَّامٌ فَقَالَ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ اصْنَعْ لِي طَعَامَ خَمْسَةٍ لَعَلِّي أَدْعُو النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَامِسَ خَمْسَةٍ. وَأَبْصَرَ فِي وَجْهِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْجُوعَ ـ فَدَعَاهُ، فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ لَمْ يُدْعَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّ هَذَا قَدِ اتَّبَعَنَا أَتَأْذَنُ لَهُ ”. قَالَ نَعَمْ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہانصار میں ایک صحابی جنہیں ابوشعیب رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا ، کا ایک قصائی غلام تھا ۔ ابوشعیب رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میرے لیے پانچ آدمیوں کا کھانا تیا رکر دے ، کیونکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چار دیگر اصحاب کے ساتھ دعوت دوں گا ۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر بھوک کے آثار دیکھے تھے ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہوں نے بتلایا ۔ ایک اور شخص آپ کے ساتھ بن بلائے چلا گیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب خانہ سے فرمایا یہ آدمی بھی ہمارے ساتھ آ گیا ہے ۔ کیا اس کے لیے تمہاری اجازت ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں اجازت ہے ۔
Narrated Abu Mas`ud:
There was an Ansari man called Abu Shu’aib who had a slave butcher. Abu Shu’aib said to him, “Prepare a meal sufficient for five persons so that I might invite the Prophet (ﷺ) besides other four persons.” Abu Shu’aib had seen the signs of hunger on the face of the Prophet (ﷺ) and so he invited him. Another man who was not invited, followed the Prophet. The Prophet (ﷺ) said to Abu Shu’aib, “This man has followed us. Do you allow him to share the meal?” Abu Shu’aib said, “Yes.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 15 Oppressions
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الأَلَدُّ الْخَصِمُ ”.
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ ناپسند وہ آدمی ہے جو سخت جھگڑالو ہو ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “The most hated person in the sight of Allah is the most quarrelsome person.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 16 Oppressions
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ “ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ، فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَدَقَ، فَأَقْضِيَ لَهُ بِذَلِكَ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ، فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ فَلْيَتْرُكْهَا ”.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے اور ان سے ابن شہاب نے کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، انہیں زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کے دروازے کے سامنے جھگڑے کی آواز سنی اور جھگڑا کرنے والوں کے پاس تشریف لائے ۔ آپ نے ان سے فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہوں ۔ اس لیے جب میرے یہاں کوئی جھگڑا لے کر آتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ ( فریقین میں سے ) ایک فریق کی بحث دوسرے فریق سے عمدہ ہو ، میں سمجھتا ہوں کہ وہ سچا ہے ۔ اور اس طرح میں اس کے حق میں فیصلہ کر دیتا ہوں ، لیکن اگر میں اس کو ( اس کے ظاہری بیان پر بھروسہ کر کے ) کسی مسلمان کا حق دلا دوں تو دوزخ کا ایک ٹکڑا اس کو دلا رہا ہوں ، وہ لے لے یا چھوڑ دے ۔
Narrated Um Salama:
(the wife of the Prophet) Allah’s Messenger (ﷺ) heard some people quarreling at the door of his dwelling. He came out and said, “I am only a human being, and opponents come to me (to settle their problems); maybe someone amongst you can present his case more eloquently than the other, whereby I may consider him true and give a verdict in his favor. So, If I give the right of a Muslim to another by mistake, then it is really a portion of (Hell) Fire, he has the option to take or give up (before the Day of Resurrection).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 17 Oppressions
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي، مَعَ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ آخِذٌ بِيَدِهِ إِذْ عَرَضَ رَجُلٌ، فَقَالَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي النَّجْوَى فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنَّ اللَّهَ يُدْنِي الْمُؤْمِنَ فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ، وَيَسْتُرُهُ فَيَقُولُ أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا فَيَقُولُ نَعَمْ أَىْ رَبِّ. حَتَّى إِذَا قَرَّرَهُ بِذُنُوبِهِ وَرَأَى فِي نَفْسِهِ أَنَّهُ هَلَكَ قَالَ سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ. فَيُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ، وَأَمَّا الْكَافِرُ وَالْمُنَافِقُونَ فَيَقُولُ الأَشْهَادُ هَؤُلاَءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ، أَلاَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے قتادہ نے خبر دی ، ان سے صفوان بن محرزمازنی نے بیان کیا کہمیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ہاتھ میں ہاتھ دیئے جا رہا تھا ۔ کہ ایک شخص سامنے آیا اور پوچھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے ( قیامت میں اللہ اور بندے کے درمیان ہونے والی ) سرگوشی کے بارے میں کیا سنا ہے ؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ مومن کو اپنے نزدیک بلا لے گا اور اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا اور اسے چھپا لے گا ۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کیا تجھ کو فلاں گناہ یاد ہے ؟ کیا فلاں گناہ تجھ کو یاد ہے ؟ وہ مومن کہے گا ہاں ، اے میرے پروردگار ۔ آخر جب وہ اپنے گناہوں کا اقرار کر لے گا اور اسے یقین آ جائے گا کہ اب وہ ہلاک ہوا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈالا ۔ اور آج بھی میں تیری مغفرت کرتا ہوں ، چنانچہ اسے اس کی نیکیوں کی کتاب دے دی جائے گی ، لیکن کافر اور منافق کے متعلق ان پر گواہ ( ملائکہ ، انبیاء ، اور تمام جن و انس سب ) کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا تھا ۔ خبردار ہو جاؤ ! ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہو گی ۔
Narrated Safwan bin Muhriz Al-Mazini:
While I was walking with Ibn `Umar holding his hand, a man came in front of us and asked, “What have you heard from Allah’s Messenger (ﷺ) about An-Najwa?” Ibn `Umar said, “I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘Allah will bring a believer near Him and shelter him with His Screen and ask him: Did you commit such-and-such sins? He will say: Yes, my Lord. Allah will keep on asking him till he will confess all his sins and will think that he is ruined. Allah will say: ‘I did screen your sins in the world and I forgive them for you today’, and then he will be given the book of his good deeds. Regarding infidels and hypocrites (their evil acts will be exposed publicly) and the witnesses will say: These are the people who lied against their Lord. Behold! The Curse of Allah is upon the wrongdoers.” (11.18)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 18 Oppressions
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا، أَوْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ أَرْبَعَةٍ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ، حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ”.
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا کہا ہم کو محمد نے خبر دی شعبہ سے ، انہیں سلیمان نے ، انہیں عبداللہ بن مرہ نے ، انہیں مسروق نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں بھی وہ ہوں گی ، وہ منافق ہو گا ۔ یا ان چار میں سے اگر ایک خصلت بھی اس میں ہے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے ۔ یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے ۔ جب بولے تو جھوٹ بولے ، جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے ، جب معاہدہ کرے تو بےوفائی کرے ، اور جب جھگڑے تو بدزبانی پر اترآئے ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever has (the following) four characters will be a hypocrite, and whoever has one of the following four characteristics will have one characteristic of hypocrisy until he gives it up. These are: (1 ) Whenever he talks, he tells a lie; (2) whenever he makes a promise, he breaks it; (3) whenever he makes a covenant he proves treacherous; (4) and whenever he quarrels, he behaves impudently in an evil insulting manner.” (See Hadith No. 33 Vol. 1)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 19 Oppressions
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدُ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَىَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا فَقَالَ “ لاَ حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُطْعِمِيهِمْ بِالْمَعْرُوفِ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، ان سے عروہ نے بیان کیا ، اور ان سے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہعتبہ بن ربیعہ کی بیٹی ہند رضی اللہ عنہا حاضر خدمت ہوئیں اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ابوسفیان ( جو ان کے شو ہر ہیں وہ ) بخیل ہیں ۔ تو کیا اس میں کوئی حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے لے کر اپنے بال بچوں کو کھلایا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دستور کے مطابق ان کے مال سے لے کر کھلاؤ تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔
Narrated Aisha:
Hind bint `Utba (Abu Sufyan’s wife) came and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Abu Sufyan is a miser. Is there any harm if I spend something from his property for our children?” He said, there is no harm for you if you feed them from it justly and reasonably (with no extravagance).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 20 Oppressions
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ قُلْنَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ لاَ يَقْرُونَا فَمَا تَرَى فِيهِ فَقَالَ لَنَا “ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ، فَأُمِرَ لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یزید نے بیان کیا ، ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا آپ ہمیں مختلف ملک والوں کے پاس بھیجتے ہیں اور ( بعض دفعہ ) ہمیں ایسے لوگوں کے پاس جانا پڑتا ہے کہ وہ ہماری ضیافت تک نہیں کرتے ۔ آپ کی ایسے مواقع پر کیا ہدایت ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ، اگر تمہارا قیام کسی قبیلے میں ہو اور تم سے ایسا برتاؤ کیا جائے جو کسی مہمان کے لیے مناسب ہے تو تم اسے قبول کر لو ، لیکن اگر وہ نہ کریں تو تم خود مہمانی کا حق ان سے وصول کر لو ۔
Narrated `Uqba bin ‘Amir:
We said to the Prophet, “You send us out and it happens that we have to stay with people who do not entertain us. What do you think about it? He said to us, “If you stay with some people and they entertain you as they should for a guest, accept their hospitality, but if they don’t, take the right of the guest from them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 21 Oppressions
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ،. وَأَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ حِينَ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم إِنَّ الأَنْصَارَ اجْتَمَعُوا فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَقُلْتُ لأَبِي بَكْرٍ انْطَلِقْ بِنَا. فَجِئْنَاهُمْ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ.
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور مجھ کو یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا ، مجھ کو خبر دی عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہعمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، جب اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے وفات دے دی تو انصار بنو ساعدہ کے سقیفہ ( چوپال ) میں جمع ہوئے ۔ میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ہمیں بھی وہیں لے چلئے ۔ چنانچہ ہم انصار کے یہاں سقیفہ بنو ساعدہ میں پہنچے ۔
Narrated `Umar:
When Allah took away the soul of His Prophet at his death, the Ansar assembled In the shed of Bani Sa`ida. I said to Abu Bakr, “Let us go.” So, we come to them (i.e. to Ansar) at the shed of Bani Sa`ida. (See Hadith No. 19, Vol. 5 for details)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 22 Oppressions
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَمْنَعُ جَارٌ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ ”. ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ وَاللَّهِ لأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے اعرج نے ، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی گاڑنے سے نہ روکے ۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے ، یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرنے والا پاتا ہوں ۔ قسم اللہ ! اس کھونٹی کو تمہارے کندھوں کے درمیان گاڑ دوں گا ۔
Narrated Al-Araj:
Abu Huraira said, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘No one should prevent his neighbor from fixing a wooden peg in his wall.” Abu Huraira said (to his companions), “Why do I find you averse to it? By Allah, I certainly will narrate it to you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 23 Oppressions
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ، وَكَانَ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخَ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُنَادِيًا يُنَادِي ” أَلاَ إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ ”. قَالَ فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ اخْرُجْ فَأَهْرِقْهَا، فَخَرَجْتُ فَهَرَقْتُهَا، فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ قَدْ قُتِلَ قَوْمٌ وَهْىَ فِي بُطُونِهِمْ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ {لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا} الآيَةَ.
ہم سے ابویحییٰ محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ثابت نے بیان کیا ، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہمیں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے مکان میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا ۔ ان دنوں کھجور ہی کی شراب پیا کرتے تھے ۔ ( پھر جو نہی شراب کی حرمت پر آیت قرآنی اتری ) تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی سے ندا کرائی کہ شراب حرام ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا ( یہ سنتے ہی ) ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ باہر لے جا کر اس شراب کو بہا دے ۔ چنانچہ میں نے باہر نکل کر ساری شراب بہادی ۔ شراب مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی ، تو بعض لوگوں نے کہا ، یوں معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اس حالت میں قتل کر دیئے گئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ” وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کئے ، ان پر ان چیزوں کا کوئی گناہ نہیں ہے ۔ جو پہلے کھا چکے ہیں ۔ ( آخر آیت تک )
Narrated Anas:
I was the butler of the people in the house of Abu Talha, and in those days drinks were prepared from dates. Allah’s Messenger (ﷺ) ordered somebody to announce that alcoholic drinks had been prohibited. Abu Talha ordered me to go out and spill the wine. I went out and spilled it, and it flowed in the streets of Medina. Some people said, “Some people were killed and wine was still in their stomachs.” On that the Divine revelation came:– “On those who believe And do good deeds There is no blame For what they ate (in the past).” (5.93)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 24 Oppressions
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ، حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ عَلَى الطُّرُقَاتِ ”. فَقَالُوا مَا لَنَا بُدٌّ، إِنَّمَا هِيَ مَجَالِسُنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا. قَالَ ” فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلاَّ الْمَجَالِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهَا ” قَالُوا وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ قَالَ ” غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهْىٌ عَنِ الْمُنْكَرِ ”.
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا ، اور ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستوں میں بیٹھنے سے بچو ۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہم تو وہاں بیٹھنے پر مجبور ہیں ۔ وہی ہمارے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے کہ جہاں ہم باتیں کرتے ہیں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہاں بیٹھنے کی مجبوری ہی ہے تو راستے کا حق بھی ادا کرو ۔ صحابہ نے پوچھا اور راستے کا حق کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، نگاہ نیچی رکھنا ، کسی کو ایذاء دینے سے بچنا ، سلام کا جواب دینا ، اچھی باتوں کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
The Prophet (ﷺ) said, “Beware! Avoid sitting on he roads (ways).” The people said, “There is no way out of it as these are our sitting places where we have talks.” The Prophet (ﷺ) said, “If you must sit there, then observe the rights of the way.” They asked, “What are the rights of the way?” He said, “They are the lowering of your gazes (on seeing what is illegal to look at), refraining from harming people, returning greetings, advocating good and forbidding evil.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 25 Oppressions
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” بَيْنَا رَجُلٌ بِطَرِيقٍ، اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَ مِنِّي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ، فَمَلأَ خُفَّهُ مَاءً، فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ ”. قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لأَجْرًا فَقَالَ ” فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے ابوبکر کے غلام سمی نے ، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ایک شخص راستے میں سفر کر رہا تھا کہ اسے پیاس لگی ۔ پھر اسے راستے میں ایک کنواں ملا اور وہ اس کے اندر اتر گیا اور پانی پیا ۔ جب باہر آیا تو اس کی نظر ایک کتے پر پڑی جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی سختی سے کیچڑ چاٹ رہا تھا ۔ اس شخص نے سوچا کہ اس وقت یہ کتا بھی پیاس کی اتنی ہی شدت میں مبتلا ہے جس میں میں تھا ۔ چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور اپنے جوتے میں پانی بھر کر اس نے کتے کو پلایا ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا یہ عمل مقبول ہوا ۔ اور اس کی مغفرت کر دی گئی ۔ صحابہ نے پوچھا ، یا رسول اللہ کیا جانوروں کے سلسلہ میں بھی ہمیں اجر ملتا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ، ہر جاندار مخلوق کے سلسلے میں اجر ملتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “A man felt very thirsty while he was on the way, there he came across a well. He went down the well, quenched his thirst and came out. Meanwhile he saw a dog panting and licking mud because of excessive thirst. He said to himself, “This dog is suffering from thirst as I did.” So, he went down the well again and filled his shoe with water and watered it. Allah thanked him for that deed and forgave him. The people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Is there a reward for us in serving the animals?” He replied: “Yes, there is a reward for serving any animate (living being).” (See Hadith No. 551)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 3, Book 43, 26 Oppressions