۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 5 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهما أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ‏.‏

ہم سے ابو عاصم نبیل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے زکریا ابن اسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے بیان کیا ‘ ان سے ابو معبد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا ( دوسری سند ) ۔

Narrated Ibn ‘Abbas (ra):
The Prophet (ﷺ) sent Mu’adh to Yemen.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 93, 27 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


2 6 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ كَذَبَ وَهْوَ يَقُولُ ‏{‏لاَ تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ‏}‏ وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ يَعْلَمُ الْغَيْبَ فَقَدْ كَذَبَ، وَهْوَ يَقُولُ لاَ يَعْلَمُ الْغَيْبَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ ان سے شعبی نے بیان کیا ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہاگر تم سے کوئی یہ کہتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تو وہ غلط کہتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بارے میں خود کہتا ہے کہ نظریں اس کو دیکھ نہیں سکتیں اور جو کوئی کہتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے تھے تو غلط کہتا ہے کیونکہ خداوند تعالیٰ خود کہتا ہے کہ غیب کا علم اللہ کے سوا اور کسی کو نہیں ۔

Narrated Masruq:

`Aisha said, “If anyone tells you that Muhammad has seen his Lord, he is a liar, for Allah says: ‘No vision can grasp Him.’ (6.103) And if anyone tells you that Muhammad has seen the Unseen, he is a liar, for Allah says: “None has the knowledge of the Unseen but Allah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 28 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


3 7 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ، فَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَخْتَبِيَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ ان سے ابوسلمہ ابن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کی ایک دعا قبول ہوتی ہے تو میں چاہتا ہوں اگر اللہ نے چاہا کہ اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ رکھوں ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “For every Prophet there is one invocation which is definitely fulfilled by Allah, and I wish, if Allah will, to keep my that (special) invocation as to be the intercession for my followers on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 29 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


4 8 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ فَنَزَعْتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَنْزِعَ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ حَوْلَهُ بِعَطَنٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل : اللحمی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا ۔ پھر میں نے جنتا اللہ تعالیٰ نے چاہا اس میں سے پانی نکا لا ۔ اس کے بعد ابوبکر بن ابی قحافہ رضی اللہ عنہ نے ڈول لے لیااور انہوں نے بھی ایک دو ڈول پانی نکا لا البتہ ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی اور اللہ انہیں معاف کرے ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اسے لے لیا اور وہ ان کے ہاتھ میں ایک بڑا ڈول بن گیا ۔ میں نے کسی قوی و بہادر کو اس طرح ڈول پر ڈول نکالتے نہیں دیکھا ‘ یہاں تک کہ لوگوں نے ان کے چاروں طرف مویشیوں کے لیے باڑیں بنا لیں ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “While I was sleeping, I saw myself (in a dream) standing by a well. I drew from it as much water as Allah wished me to draw, and then Ibn Quhafa (Abu Bakr) took the bucket from me and drew one or two buckets, and there was weakness in his drawing—-may Allah forgive him! Then `Umar took the bucket which turned into something like a big drum. I had never seen a powerful man among the people working as perfectly and vigorously as he did. (He drew so much water that) the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there. (See Hadith No. 16, Vol. 5)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 30 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


5 9 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَتَاهُ السَّائِلُ ـ وَرُبَّمَا قَالَ جَاءَهُ السَّائِلُ ـ أَوْ صَاحِبُ الْحَاجَةِ قَالَ ‏ “‏ اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا، وَيَقْضِي اللَّهُ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ مَا شَاءَ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن العلاء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے برید نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی مانگنے والا آتا یا کوئی ضرور ت مند آتا تو آپ فرماتے کہ اس کی سفارش کرو تاکہ تمہیں بھی ثواب ملے ۔ اللہ اپنے رسول کی زبان پر وہی جاری کرتا ہے جو چاہتا ہے ۔

Narrated Abu Musa:

Whenever a beggar or a person in need of something came to the Prophet (ﷺ) , he used to say (to his companions), “Intercede (for him) and you will be rewarded for that, and Allah will fulfill what He will through His Apostle’s tongue.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 31 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


6 10 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يَقُلْ أَحَدُكُمُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، ارْزُقْنِي إِنْ شِئْتَ، وَلْيَعْزِمْ مَسْأَلَتَهُ، إِنَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ، لاَ مُكْرِهَ لَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ ان سے معمر نے ‘ ان سے ہمانے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اس طرح دعا نہ کرے کہ اے اللہ ! اگر تو چاہے تو میری مغفرت کر ‘ اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر ‘ اگر تو چاہے تو مجھے روزی دے ۔ بلکہ پختگی کے ساتھ سوال کرنا چاہئیے کیونکہ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے کوئی اس پر جبر کرنے والا نہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “None of you should say: ‘O Allah! Forgive me if You wish,’ or ‘Bestow Your Mercy on me if You wish,’ or ‘Provide me with means of subsistence if You wish,’ but he should be firm in his request, for Allah does what He will and nobody can force Him (to do anything).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 32 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


7 11 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ، عَمْرٌو حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى أَهُوَ خَضِرٌ، فَمَرَّ بِهِمَا أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ الأَنْصَارِيُّ، فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَذْكُرُ شَأْنَهُ قَالَ نَعَمْ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ بَيْنَا مُوسَى فِي مَلإِ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ فَقَالَ مُوسَى لاَ‏.‏ فَأُوحِيَ إِلَى مُوسَى بَلَى عَبْدُنَا خَضِرٌ‏.‏ فَسَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ‏.‏ فَكَانَ مُوسَى يَتْبَعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ فَقَالَ فَتَى مُوسَى لِمُوسَى أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلاَّ الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ، قَالَ مُوسَى ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا فَوَجَدَا خَضِرًا، وَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابو حفص عمرو نے بیان کیا ‘ ان سے اوزاعی نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے بیا کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عقبہ بن مسعود نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہوہ اور حربن قیس بن حصین الفزاری موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی کے بارے میں اختلا ف کر رہے تھے کہ کیا وہ خضر علیہ السلام ہی تھے ۔ اتنے میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا ادھر سے گزر ہوا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں بلایا اور ان سے کہا کہ میں اور میرا یہ ساتھی اس بارے میں شک میں ہیں کہ موسیٰ علیہ السلام کے وہ ” صاحب “ کون تھے جن سے ملاقات کے لیے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے راستہ پوچھا تھا ۔ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلہ میں کوئی حدیث سنی ہے انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کے ایک مجمع میں تھے کہ ایک شخص نے آ کر پوچھا کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو آپ سے زیادہ علم رکھتا ہو ؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ نہیں ۔ چنانچہ آپ پر وحی نازل ہوئی کہ کیوں نہیں ہمارا بندہ خضر ہے ۔ موسیٰ علیہ السلام نے ان سے ملاقات کا راستہ معلوم کیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے مچھلی کو نشان قرار دیا اور آپ سے کہا گیا کہ جب تم مچھلی کو گم پاؤ تو لوٹ جا کہ وہیں ان سے ملاقات ہو گی ۔ چنانچہ موسیٰ علیہ السلام مچھلی کا نشان دریا میں ڈھونڈنے لگے اور آپ کے ساتھی نے آپ کو بتایا کہ آپ کو معلوم ہے ۔ جب ہم نے چٹان پر ڈیرہ ڈالا تھا تو وہیں میں مچھلی بھول گیا اور مجھے شیطان نے اسے بھلا دیا ۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ یہ جگہ وہی ہے جس کی تلاش میں ہم سر گرداں ہیں پس وہ دونوں اپنے قدموں کے نشانوں پر واپس لوٹے اور انہوں نے حضرت خضر علیہ السلام کو پا لیا ان ہی دونوں کا یہ قصہ ہے جو اللہ نے بیان فرمایا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

That he differed with Al-Hurr bin Qais bin Hisn Al-Fazari about the companion of Moses, (i.e., whether he was Kha,dir or not). Ubai bin Ka`b Al-Ansari passed by them and Ibn `Abbas called him saying, ‘My friend (Hur) and I have differed about Moses’ Companion whom Moses asked the way to meet. Did you hear Allah’s Messenger (ﷺ) mentioning anything about him?” Ubai said, “Yes, I heard Allah’s Apostle saying, “While Moses was sitting in the company of some Israelites a man came to him and asked, ‘Do you know Someone who is more learned than you (Moses)?’ Moses said, ‘No.’ So Allah sent the Divine inspiration to Moses:– ‘Yes, Our Slave Khadir is more learned than you’ Moses asked Allah how to meet him ( Khadir) So Allah made the fish as a sign for him and it was said to him, ‘When you lose the fish, go back (to the place where you lose it) and you will meet him.’ So Moses went on looking for the sign of the fish in the sea. The boy servant of Moses (who was accompanying him) said to him, ‘Do you remember (what happened) when we betook ourselves to the rock? I did indeed forget to tell you (about) the fish. None but Satan made me forget to tell you about it’ (18.63) Moses said: ‘That is what we have been seeking.” Sa they went back retracing their footsteps. (18.64). So they both found Kadir (there) and then happened what Allah mentioned about them (in the Qur’an)!’ (See 18.60- 82)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 33 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


8 12 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،‏.‏ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ نَنْزِلُ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ ‏”‏‏.‏ يُرِيدُ الْمُحَصَّبَ‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ کو یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ‘ انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے ‘ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ‘ انہوں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہآپ نے ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) فرمایا کہ ہم کل ان شاء للہ خیف بنو کنانہ میں قیام کریں گے جہاں ایک زمانہ میں کفار مکہ نے کفری ہی پرقائم رہنے کی آپس میں قسمیں کھائیں تھیں آپ کی مراد وادی محصب سے تھی ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If Allah wills, tomorrow we will encamp in Khaif Bani Kinana, the place where the pagans took the oath of Kufr (disbelief) against the Prophet. He meant Al-Muhassab. (See 34 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed))

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 35 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


9 13 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ حَاصَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَهْلَ الطَّائِفِ فَلَمْ يَفْتَحْهَا فَقَالَ ‏”‏ إِنَّا قَافِلُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ نَقْفُلُ وَلَمْ نَفْتَحْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ ‏”‏‏.‏ فَغَدَوْا فَأَصَابَتْهُمْ جِرَاحَاتٌ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏”‏، فَكَأَنَّ ذَلِكَ أَعْجَبَهُمْ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ انہوں نے عمرو بن دینار سے ‘ انہوں نے ابو العاس ( سائب بن فروخ ) سے ‘ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ‘ انہوں نے کہاآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف والوں کو گھیر لیا ‘ اس کو فتح نہیں کیا ۔ آخر آپ نے فرمایا کل خدا نے چاہا تو ہم مدینہ کو لوٹ چلیں گے ۔ اس پر مسلمان بولے واہ ہم فتح کئے بغیر لوٹ جائیں ۔ آپ نے فرمایا ایسا ہے تو پھر کل سویرے لڑائی شروع کرو ۔ صبح کو مسلمان لڑنے لگے لیکن ( قلع فتح نہیں ہوا ) مسلمان زخمی ہوئے ۔ پھر آپ نے فرمایا صبح کو اللہ نے چاہا تو ہم مدینہ لوٹ چلیں گے ۔ اس پر مسلمان خوش ہوئے ۔ مسلمانوں کا یہ حال دیکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

The Prophet (ﷺ) besieged the people of Ta’if, but he did not conquer it. He said, “Tomorrow, if Allah will, we will return home. On this the Muslims said, “Then we return without conquering it?” He said, ‘Then carry on fighting tomorrow.” The next day many of them were injured. The Prophet (ﷺ) said, “If Allah will, we will return home tomorrow.” It seemed that statement pleased them whereupon Allah’s Apostle smiled.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 36 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


10 14 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا قَضَى اللَّهُ الأَمْرَ فِي السَّمَاءِ ضَرَبَتِ الْمَلاَئِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ، كَأَنَّهُ سِلْسِلَةٌ عَلَى صَفْوَانٍ ـ قَالَ عَلِيٌّ وَقَالَ غَيْرُهُ صَفَوَانٍ ـ يَنْفُذُهُمْ ذَلِكَ، فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ ‏”‏‏.‏ قَالَ عَلِيٌّ وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، بِهَذَا‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ،‏.‏ قَالَ عَلِيٌّ قُلْتُ لِسُفْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ نَعَمْ‏.‏ قُلْتُ لِسُفْيَانَ إِنَّ إِنْسَانًا رَوَى عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ أَنَّهُ قَرَأَ فُزِّعَ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ هَكَذَا قَرَأَ عَمْرٌو فَلاَ أَدْرِي سَمِعَهُ هَكَذَا أَمْ لاَ، قَالَ سُفْيَانُ وَهْىَ قِرَاءَتُنَا‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے عمرو بن مرہ نے ‘ ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہآپ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کوئی فیصلہ کرتا ہے تو فرشتے اس کے فرمان کے آگے عاجزی کا اظہار کرنے کے لئے اپنے بازو مارتے ہیں ( اور ان سے ایسی آواز نکلتی ہے ) جیسے پتھر پر زنجیر ماری گئی ہو علی بن عبداللہ مدینی نے کہا سفیان کے سوا دوسرے راویوں نے اس حدیث میں بجائے صفوان کے بہ فتحہ فاصفوان روایت کیا ہے اور ابوسفیان نے صفوان پر سکون فاء روایت کیا ہے دونوں کے معنی ایک ہی ہیں یعنی چکنا صاف پتھر اور ابن عامر نے فزع بہ صیغہ معروف پڑھا ہے ۔ بعضوں نے فرغ رائے مہملہ سے پڑھا ہے یعنی جب ان کے دلوں کو فراغت حاصل ہو جاتی ہے ۔ مطلب وہی ہے کہ ڈر جاتا رہا ہے پھر وہ حکم فرشتوں میں آتا ہے اور جب ان کے دلوں سے خوف دور ہو جاتا ہے تو وہ پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب کے کیا کہا ؟ جواب دیتے ہیں کہ حق ‘ اللہ وہ بلند وعظیم ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “When Allah ordains something on the Heaven the angels beat with their wings in obedience to His Statement which sounds like that of a chain dragged over a rock. His Statement: “Until when the fear is banished from their hearts, the Angels say, ‘What was it that your Lord said?’ ‘They reply, ‘(He has said) the Truth. And He is the Most High, The Great. ” (34.23)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 37 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


11 15 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَىْءٍ مَا أَذِنَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ صَاحِبٌ لَهُ يُرِيدُ أَنْ يَجْهَرَ بِهِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے اور ان کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کسی بات کو اتنا متوجہ ہو کر نہیں سنتا جتنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن پڑھنا متوجہ ہو کر سنتا ہے جو خوش آوازی سے اس کو پڑھتا ہے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ایک ساتھی نے کہا اس حدیث میں یتغنیٰ بالقرآن کا یہ معنی ہے کہ اس کو پکار کر پڑھتا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah never listens to anything as He listens to the Prophet (ﷺ) reciting Qur’an in a pleasant sweet sounding voice.” A companion of Abu Huraira said, “He means, reciting the Qur’an aloud.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 38 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


12 16 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يَقُولُ اللَّهُ يَا آدَمُ‏.‏ فَيَقُولُ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ‏.‏ فَيُنَادَى بِصَوْتٍ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُخْرِجَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ بَعْثًا إِلَى النَّارِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے آدم ! وہ کہیں گے ” لبیک وسعدیک “ پھر بلند آواز سے ندا دے گا کہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ اپنی نسل میں سے دوزخ کا لشکر نکال ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) said, “Allah will say (on the Day of Resurrection), ‘O Adam!’ Adam will reply, ‘Labbaik wa Sa`daik! ‘ Then a loud Voice will be heard (Saying) ‘Allah Commands you to take out the mission of the Hell Fire from your offspring.’ “

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 39 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


13 17 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ، حَدَّثَنَا شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا نُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَقُولُ السَّلاَمُ عَلَى اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلاَمُ وَلَكِنْ قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مغیرہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم ( ابتداء اسلام میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے اور کہتے تھے السلام علی اللہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ اللہ تو خود ہی ” السلام “ ہے ۔ البتہ اس طرح کہا کرو التحيات لله والصلوات والطيبات ، السلام عليك أيها النبي ورحمۃ الله وبركاته ، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين ، أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله “

Narrated `Abdullah:

We used to pray behind the Prophet (ﷺ) and used to say: “As-Salamu ‘Al-Allah. The Prophet (ﷺ) said, “Allah himself is As-Salam (Name of Allah), so you should say: ‘at-Tahiyatu lil-lahi was-sala-watu wattaiyibatu, as-salamu `alaika aiyyuha-n-nabiyyu wa rahmatu-l-lahi wa barakatuhu, as-salamu `alaina wa `ala `ibadi-l-lahi as-salihin. Ashhadu an la ilaha il-lallah, wa ash-hadu anna Muhammadan `abduhu wa rasuluhu.”‘

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 40 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


14 18 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ، وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ‏.‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہجس قدر مجھے خدیجہ رضی اللہ عنہ پر غیرت آتی تھی اور کسی عورت پر نہیں آتی تھی اور ان کے رب نے حکم دیا تھا کہ نہیں جنت میں ایک گھر کی بشارت دے دیں ۔

Narrated `Aisha:

I never felt so jealous of any woman as I felt of Khadija, for Allah ordered him (the Prophet (ﷺ) ) to give Khadija the glad tidings of a palace in Paradise (for her).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 41 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


15 19 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ـ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ـ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلاَنًا فَأَحِبَّهُ فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي جِبْرِيلُ فِي السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلاَنًا فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ وَيُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الأَرْضِ ‏”‏‏.‏

مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کے ‘ کہا ہم سے عبدالرحمٰن ابن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا‘ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو ۔ چنانچہ جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرتے ہیں ۔ پھر وہ آسمان میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ اہل آسمان بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور اس طرح روئے زمین میں بھی اسے مقبولیت حاصل ہو جاتی ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If Allah loves a person, He calls Gabriel, saying, ‘Allah loves so and so, O Gabriel love him’ So Gabriel would love him and then would make an announcement in the Heavens: ‘Allah has loved so and-so therefore you should love him also.’ So all the dwellers of the Heavens would love him, and then he is granted the pleasure of the people on the earth.” (See Hadith No. 66, Vol. 8)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 42 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


16 20 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلاَئِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلاَئِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلاَةِ الْعَصْرِ وَصَلاَةِ الْفَجْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ فَيَسْأَلُهُمْ وَهْوَ أَعْلَمُ كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي فَيَقُولُونَ تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ ان سے مالک نے ‘ ان سے ابوالزناد نے ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس رات اور دن کے فرشتے یکے بعد دیگرے آتے ہیں اور عصر اور فجر کی نمازیوں میں دو وقت کے فرشتے اکٹھے ہوتے ہیں ۔ پھر جب وہ فرشتے اوپر جاتے ہیں جنہوں نے رات تمہارے ساتھ گزاری ہے تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ بندوں کے احوال کا سب سے زیادہ جاننے والا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑ ا ؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے انہیں اس حال میں چھوڑا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس گئے جب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There are angels coming to you in succession at night, and others during the day, and they all gather at the time of `Asr and Fajr prayers. Then the angels who have stayed with you overnight ascend (to the heaven) and He (Allah) asks them though He perfectly knows their affairs. ‘In what state have you left my slaves?’ They say, ‘When we left them, they were praying and when we came to them they were praying.’ “

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 43 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


17 21 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنِ الْمَعْرُورِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَبَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى قَالَ ‏”‏ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے واصل نے بیان کیا ‘ ان سے معرور نے بیان کیا کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم نے فرمایا میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور مجھے بشارت دی کہ جو شخص اس حال میں مرے گا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹہرا تا ہو گا تو وہ جنت میں جائے گا ۔ میں نے پوچھا گو اس نے چوری اور زنا بھی کی ہو ؟ فرمایا کہ گو اس نے چوری اور زنا کی ہو ۔

Narrated Abu Dharr:

The Prophet (ﷺ) said, Gabriel came to me and gave me the glad tidings that anyone who died without worshipping anything besides Allah, would enter Paradise. I asked (Gabriel), ‘Even if he committed theft, and even if he committed illegal sexual intercourse?’ He said, ‘(Yes), even if he committed theft, and even if he Committed illegal sexual intercourse.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 44 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


18 22 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يَا فُلاَنُ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَقُلِ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ‏.‏ فَإِنَّكَ إِنْ مُتَّ فِي لَيْلَتِكَ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصَبْتَ أَجْرًا ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘انہوں نے کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق ہمدانی نے بیان کیا ‘ ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلان ! جب تم اپنے بستر پر جاؤ تو یہ دعا کرو ” اے اللہ ! میں نے اپنی جاؤ تیرے سپر د کر دی اور اپنا رخ تیری طرف موڑدیا اور اپنا معاملہ تیرے سپر د کر دیا اور تیری پناہ لی ‘ تیری طرف رغبت کی وجہ سے اور تجھ سے ڈر کر ۔ تیرے سوا کوئی پنا ہ اور نجات کی جگہ نہیں ‘ میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر ایمان لایا جو تو نے بھیجے ۔ پس اگر تم آج رات مرگئے تو فطر ت پر مر و گے اور صبح کو زندہ اٹھے تو ثواب ملے گا ۔ “

Narrated Al-Bara’ bin `Azib:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O so-and-so, whenever you go to your bed (for sleeping) say, ‘O Allah! I have surrendered myself over to you and have turned my face towards You, and leave all my affairs to You and depend on You and put my trust in You expecting Your reward and fearing Your punishment. There is neither fleeing from You nor refuge but with You. I believe in the Book (Qur’an) which You have revealed and in Your Prophet (Muhammad) whom You have sent.’ If you then die on that night, then you will die as a Muslim, and if you wake alive in the morning then you will receive the reward.” (See Hadith No. 323, Vol. 8)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 45 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


19 23 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الأَحْزَابِ ‏ “‏ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، سَرِيعَ الْحِسَابِ، اهْزِمِ الأَحْزَابَ وَزَلْزِلْ بِهِمْ ‏”‏‏.‏ زَادَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ‘ ان سے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزؤہ خندق کے دن فرمایا ۔ ” اے اللہ ! کتاب قرآن کے نازل کرنے والے ! جلد حساب لینے والے ! ان دشمن جماعتو ں کو شکست دے اور ان کے پاؤں ڈگمگا دے ۔ ” حمیدی نے اسے یوں روایت کیا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔

Narrated `Abdullah bin Abi `Aufa:

Allah’s Messenger (ﷺ) said on the Day of (the battle of) the Clans, “O Allah! The Revealer of the Holy Book, The Quick Taker of Accounts! Defeat the clans and shake them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 46 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


20 24 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏ قَالَ أُنْزِلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُتَوَارٍ بِمَكَّةَ، فَكَانَ إِذَا رَفَعَ صَوْتَهُ سَمِعَ الْمُشْرِكُونَ فَسَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ‏.‏ وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏ لاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ حَتَّى يَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ، وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِكَ فَلاَ تُسْمِعُهُمْ ‏{‏وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً‏}‏ أَسْمِعْهُمْ وَلاَ تَجْهَرْ حَتَّى يَأْخُذُوا عَنْكَ الْقُرْآنَ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ ان سے ہشیم بن بشیر نے ‘ ان سے ابی بشر نے ‘ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سورۃ بنی اسرائیل کی آیت ولاتجھر بصلاتک ولا تخافت بھا “ کے بارے میں کہیہ اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں چھپ کر عبادت کیا کرتے تھے ۔ جب آپ نمازمیں آوازبلند کرتے تو مشرکین سنتے اور قرآن مجید اور اس کے نازل کرنے والے اللہ کو اور اس کے لانے والے جبرائیل علیہ السلام کو گالی دیتے ( اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ) اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ” اپنی نمازمیں نہ آواز بلند کرو اور نہ بالکل آہستہ یعنی آواز اتنی بلند بھی نہ کر کہ مشرکین سن لیں اور اتنی آہستہ بھی نہ کر کہ آپ رکے ساتھی بھی نہ سن سکیں بلکہ ان کے درمیان کا راستہ اختیار کر ۔ مطلب یہ ہے کہ اتنی آواز سے پڑھ کہ تیرے اصحاب سن لیں اور قرآن سیکھ لیں ‘ اس سے زیادہ چلا کر نہ پڑھ ۔

Narrated Ibn `Abbas:

(regarding the Verse):– ‘Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.’ (17.110) This Verse was revealed while Allah’s Messenger (ﷺ) was hiding himself in Mecca, and when he raised his voice while reciting the Qur’an, the pagans would hear him and abuse the Qur’an and its Revealer and to the one who brought it. So Allah said:– ‘Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.’ (17.110) That is, ‘Do not say your prayer so loudly that the pagans can hear you, nor say it in such a low tone that your companions do not hear you.’ But seek a middle course between those (extremes), i.e., let your companions hear, but do not relate the Qur’an loudly, so that they may learn it from you.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 9, Book 93, 47 Oneness, Uniqueness of Allah (Tawheed)


1 2 9 10
Scroll to Top