حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لَمْ يَكُنْ يَحْنَثُ فِي يَمِينٍ قَطُّ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ كَفَّارَةَ الْيَمِينِ وَقَالَ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتُ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي.
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل مروزی نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہابوبکر رضی اللہ عنہ کبھی اپنی قسم نہیں توڑتے تھے ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے قسم کاکفارہ اتارا ۔ اس وقت انہوں نے کہا کہ اب اگر میں کوئی قسم کھاؤں گا اور اس کے سوا کوئی چیز بھلائی کی ہو گی تو میں وہی کام کروں گا جس میں بھلائی ہو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا ۔
Narrated `Aisha:
Abu Bakr As-Siddiq had never broken his oaths till Allah revealed the expiation for the oaths. Then he said, “If I take an oath to do something and later on I find something else better than the first one, then I do what is better and make expiation for my oath.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 618
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ ( بادشاہ ایران ) ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہو گا اور جب قیصر ( بادشاہ روم ) ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If Khosrau is ruined, there will be no Khosrau after him; and if Caesar is ruined, there will be no Caesar after him. By Him in Whose Hand Muhammad’s soul is, surely you will spend their treasures in Allah’s Cause.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 626
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ “ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً ”.
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ، انہیں ہشام بن عروہ نے ، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہو سلم نے فرمایا ، اے مت محمد ! واللہ ، اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو زیادہ روتے اور کم ہنستے ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “O followers of Muhammad! By Allah, if you knew what I know, you would weep much and laugh little.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 627
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ، زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لأَنْتَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ كُلِّ شَىْءٍ إِلاَّ مِنْ نَفْسِي. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” لاَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ ”. فَقَالَ لَهُ عُمَرُ فَإِنَّهُ الآنَ وَاللَّهِ لأَنْتَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ نَفْسِي. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” الآنَ يَا عُمَرُ ”.
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے حیوہ نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے ابوعقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا ، انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں ، سوا میری اپنی جان کے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ ( ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا ) جب میں تمہیں تمہاری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا پھر واللہ ! اب آپ مجھے میری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ہاں ، عمر ! اب تیرا ایمان پورا ہوا ۔
Narrated `Abdullah bin Hisham:
We were with the Prophet (ﷺ) and he was holding the hand of `Umar bin Al-Khattab. `Umar said to Him, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You are dearer to me than everything except my own self.” The Prophet (ﷺ) said, “No, by Him in Whose Hand my soul is, (you will not have complete faith) till I am dearer to you than your own self.” Then `Umar said to him, “However, now, by Allah, you are dearer to me than my own self.” The Prophet (ﷺ) said, “Now, O `Umar, (now you are a believer).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 628
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَحَدُهُمَا اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. وَقَالَ الآخَرُ وَهْوَ أَفْقَهُهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَائْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ. قَالَ ” تَكَلَّمْ ”. قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا ـ قَالَ مَالِكٌ وَالْعَسِيفُ الأَجِيرُ ـ زَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ ”. وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأُمِرَ أُنَيْسٌ الأَسْلَمِيُّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الآخَرِ، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا، فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبیداللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہدو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں اپنا جھگڑا پیش کیا ۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں ۔ دوسرے نے ، جو زیادہ سمجھ دار تھا کہا کہ ٹھیک ہے ، یا رسول اللہ ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیجئیے اور مجھے اجازت دیجئیے کہ اس معاملہ میں کچھ عرض کروں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو ۔ ان صاحب نے کہا کہ میرا لڑکا اس شخص کے یہاں ” عسیف “ تھا ۔ عسیف اجیر کو کہتے ہیں ۔ ( اجیر کے معنی مزدور کے ہیں ) اور اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا ۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ اب میرے لڑکے کو سنگسار کیا جائے گا ۔ اس لئے ( اس سے نجات دلانے کے لئے ) میں نے سو بکریوں اور ایک لونڈی کا انہیں فدیہ دے دیا پھر میں نے دوسرے علم والوں سے اس مسئلہ کو پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا یہ ہے کہ اسے سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لئے شہر بدر کر دیا جائے ، سنگساری کی سزا صرف اس عورت کو ہو گی ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا ۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہو گی اور پھر آپ نے اس کے لڑکے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لئے جلاوطن کر دیا ۔ پھر آپ نے انیس اسلمی سے فرمایا کہ مدعی کی بیوی کو لائے اور اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دے ۔ اس عورت نے زنا کا اقرار کر لیا اور سنگسار کر دی گئی ۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:
Two men had a dispute in the presence of Allah’s Messenger (ﷺ). One of them said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Judge between us according to Allah’s Laws.” The other who was wiser, said, “Yes, O Allah’s Apostle! Judge between us according to Allah’s Laws and allow me to speak. The Prophet (ﷺ) said, “Speak.” He said, “My son was a laborer serving this (person) and he committed illegal sexual intercourse with his wife, The people said that my son is to be stoned to death, but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the learned people, who informed me that my son should receive one hundred lashes and will be exiled for one year, and stoning will be the lot for the man’s wife.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Indeed, by Him in Whose Hand my soul is, I will judge between you according to Allah’s Laws: As for your sheep and slave girl, they are to be returned to you.” Then he scourged his son one hundred lashes and exiled him for one year. Then Unais Al- Aslami was ordered to go to the wife of the second man, and if she confessed (the crime), then stone her to death. She did confess, so he stoned her to death.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 629
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ وَجُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ تَمِيمٍ وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ وَغَطَفَانَ وَأَسَدٍ، خَابُوا وَخَسِرُوا ”. قَالُوا نَعَمْ. فَقَالَ ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ ”.
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بھلا بتلاؤ اسلم ، غفار ، مزینہ اور جہینہ کے قبائل اگر تمیم ، عامر بن صعصعہ ، غطفان اور اسد والوں سے بہتر ہوں تو یہ تمیم اور عامر اور غطفان اور اسد والے گھاٹے میں پڑے اور نقصان میں رہے یا نہیں ۔ صحابہ نے عرض کیا ، جی ہاں بیشک ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر پھر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ( وہ پہلے جن قبائل کا ذکر ہوا ) ان ( تمیم وغیرہ ) سے بہتر ہیں ۔
Narrated Abu Bakra:
The Prophet (ﷺ) said, “Do you think if the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina and Juhaina are better than the tribes of Tamim, ‘Amir bin Sa’sa’a, Ghatfan and Asad, they (the second group) are despairing and losing?” They (the Prophet’s companions) said, “Yes, (they are).” He said, “By Him in Whose Hand my soul is, they (the first group) are better than them (the second group).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 630
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَعْمَلَ عَامِلاً فَجَاءَهُ الْعَامِلُ حِينَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي. فَقَالَ لَهُ ” أَفَلاَ قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ فَنَظَرْتَ أَيُهْدَى لَكَ أَمْ لاَ ”. ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلاَةِ فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ ” أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُهُ، فَيَأْتِينَا فَيَقُولُ هَذَا مِنْ عَمَلِكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي. أَفَلاَ قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَنَظَرَ هَلْ يُهْدَى لَهُ أَمْ لاَ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لاَ يَغُلُّ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا، إِلاَّ جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا جَاءَ بِهِ لَهُ رُغَاءٌ، وَإِنْ كَانَتْ بَقَرَةً جَاءَ بِهَا لَهَا خُوَارٌ، وَإِنْ كَانَتْ شَاةً جَاءَ بِهَا تَيْعَرُ، فَقَدْ بَلَّغْتُ ”. فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ حَتَّى إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى عُفْرَةِ إِبْطَيْهِ. قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَلُوهُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، کہا کہ مجھے عروہ ثقفی نے خبر دی ، نہیں ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عامل مقررکیا ۔ عامل اپنے کام پورے کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! یہ مال آپ کا ہے اور یہ مال مجھے تحفہ دیا گیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اپنے ماں باپ کے گھر ہی میں کیوں نہیں بیٹھے رہے اور پھر دیکھتے کہ تمہیں کوئی تحفہ دیتا ہے یا نہیں ۔ اس کے بعد آپ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے ، رات کی نماز کے بعد اور کلمہ شہادت اور اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق ثنا کے بعد فرمایا امابعد ! ایسے عامل کو کیا ہو گیا ہے کہ ہم اسے عامل بناتے ہیں ۔ ( جزیہ اور دوسرے ٹیکس وصول کرنے کے لئے ) اور وہ پھر ہمارے پاس آ کر کہتا ہے کہ یہ تو آپ کا ٹیکس ہے اور مجھے تحفہ دیا گیا ہے ۔ پھر وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہیں بیٹھا اور دیکھتاکہ اسے تحفہ دیا جاتا ہے یا نہیں ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر تم میں سے کوئی بھی اس مال میں سے کچھ بھی خیانت کرے گا تو قیامت کے دن اسے اپنی گردن پر اٹھائے گا ۔ اگر اونٹ کی اس نے خیانت کی ہو گی تو اس حال میں لے کر آئے گا کہ آواز نکل رہی ہو گی ۔ اگر گائے کی خیانت کی ہو گی تو اس حال میں اسے لے کر آئے گا کہ گائے کی آواز آ رہی ہو گی ۔ اگر بکری کی خیانت کی ہو گی تو اس حال میں آئے گا کہ بکری کی آواز آ رہی ہو گی ۔ بس میں نے تم تک پہنچا دیا ۔ حضرت ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اتنی اوپر اٹھایا کہ ہم آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھنے لگے ۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھ یہ حدیث زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ، تم لوگ ان سے بھی پوچھ لو ۔
Narrated Abu Humaid As-Sa`idi:
Allah’s Messenger (ﷺ) employed an employee (to collect Zakat). The employee returned after completing his job and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! This (amount of Zakat) is for you, and this (other amount) was given to me as a present.” The Prophet (ﷺ) said to him, “Why didn’t you stay at your father’s or mother’s house and see if you would be given presents or not?” Then Allah’s Messenger (ﷺ) got up in the evening after the prayer, and having testified that none has the right to be worshipped but Allah and praised and glorified Allah as He deserved, he said, “Now then ! What about an employee whom we employ and then he comes and says, ‘This amount (of Zakat) is for you, and this (amount) was given to me as a present’? Why didn’t he stay at the house of his father and mother to see if he would be given presents or not? By Him in Whose Hand Muhammad’s soul is, none of you will steal anything of it (i.e. Zakat) but will bring it by carrying it over his neck on the Day of Resurrection. If it has been a camel, he will bring it (over his neck) while it will be grunting, and if it has been a cow, he will bring it (over his neck), while it will be mooing; and if it has been a sheep, he will bring it (over his neck) while it will be bleeding.” The Prophet (ﷺ) added, “I have preached you (Allah’s Message).” Abu Humaid said, “Then Allah’s Messenger (ﷺ) raised his hands so high that we saw the whiteness of his armpits.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 631
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَام ٌ ـ هُوَ ابْنُ يُوسُفَ ـ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم “ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً ”.
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی ، انہیں معمر نے ، انہیں ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم بھی آخرت کی وہ مشکلات جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ روتے اور کم ہنستے ۔
Narrated Abu Huraira:
Abu-l-Qasim (the Prophet) said, “By Him in Whose Hand Muhammad’s soul is, if you know that which I know, you would weep much and laugh little.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 632
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ ” هُمُ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، هُمُ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ” قُلْتُ مَا شَأْنِي أَيُرَى فِيَّ شَىْءٌ مَا شَأْنِي فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَهْوَ يَقُولُ، فَمَا اسْتَطَعْتُ أَنْ أَسْكُتَ، وَتَغَشَّانِي مَا شَاءَ اللَّهُ، فَقُلْتُ مَنْ هُمْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” الأَكْثَرُونَ أَمْوَالاً، إِلاَّ مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ”.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے ، کہا ہم سے اعمش نے ، ان سے معرور نے ، ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تو آپ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کعبہ کے رب کی قسم ! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں ۔ کعبہ کے رب کی قسم وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں ۔ میں نے کہا کہ حضور ، میری حالت کیسی ہے ، کیا مجھ میں ( بھی ) کوئی ایسی بات نظر آئی ہے ؟ میری حالت کیسی ہے ؟ پھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جا رہے تھے ، میں آپ کو خاموش نہیں کرا سکتا تھا اور اللہ کی مشیت کے مطابق مجھ پر عجیب بےقراری طاری ہو گئی ۔ میں نے پھر عرض کی ، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس مال زیادہ ہے ۔ لیکن اس سے وہ مستثنیٰ ہیں ۔ جنہوں نے اس میں سے اس اس طرح ( یعنی دائیں اور بائیں بے دریغ مستحقین پر ) راہ خدا میں خرچ کیا ہو گا ۔
Narrated Abu Dhar:
I reached him (the Prophet (ﷺ) ) while in the shade of the Ka`ba; he was saying, “They are the losers, by the Lord of the Ka`ba! They are the losers, by the Lord of the Ka`ba!” I said (to myself ), “What is wrong with me? Is anything improper detected in me? What is wrong with me? Then I sat beside him and he kept on saying his statement. I could not remain quiet, and Allah knows in what sorrowful state I was at that time. So I said, ‘ Who are they (the losers)? Let My father and mother be sacrificed for you, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” He said, “They are the wealthy people, except the one who does like this and like this and like this (i.e., spends of his wealth in Allah’s Cause).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 633
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ قَالَ سُلَيْمَانُ لأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةً، كُلُّهُنَّ تَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. فَطَافَ عَلَيْهِنَّ جَمِيعًا، فَلَمْ تَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلاَّ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ، جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، وَايْمُ الَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلیمان علیہ السلام نے ایک دن کہا کہ آج میں رات میں اپنی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر ایک کے یہاں ایک گھوڑ سوار بچہ پیدا ہو گا جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا ۔ اس پر ان کے ساتھ نے کہا کہ انشاءاللہ ۔ لیکن سلیمان علیہ السلام نے انشاءاللہ نہیں کہا ۔ چنانچہ وہ اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک عورت کے سوا کسی کو حمل نہیں ہوا اور اس سے بھی ناقص بچہ پیدا ہوا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ! اگر انہوں نے انشاءاللہ کہہ دیا ہوتا تو ( تمام بیویوں کے یہاں بچے پیدا ہوتے ) اور سب گھوڑوں پر سوار ہو کر اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے ہوتے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “(The Prophet) Solomon once said, ‘Tonight I will sleep with ninety women, each of whom will bring forth a (would-be) cavalier who will fight in Allah’s Cause.” On this, his companion said to him, “Say: Allah willing!” But he did not say Allah willing. Solomon then slept with all the women, but none of them became pregnant but one woman who later delivered a halfman. By Him in Whose Hand Muhammad’s soul is, if he (Solomon) had said, ‘Allah willing’ (all his wives would have brought forth boys) and they would have fought in Allah’s Cause as cavaliers. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 634
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَرَقَةٌ مِنْ حَرِيرٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَتَدَاوَلُونَهَا بَيْنَهُمْ، وَيَعْجَبُونَ مِنْ حُسْنِهَا وَلِينِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَتَعْجَبُونَ مِنْهَا ”. قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْهَا ”. لَمْ يَقُلْ شُعْبَةُ وَإِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ”.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریشم کا ایک ٹکڑا ہدیہ کے طور پر آیا تو لوگ اسے دست بدست اپنے ہاتھوں میں لینے لگے اور اس کی خوبصورتی اور نرمی پرحیرت کرنے لگے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تمہیں اس پر حیرت ہے ؟ صحابہ نے عرض کی جی ہاں ، یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، سعد رضی اللہ عنہ کے رومال جنت میں اس سے بھی اچھے ہیں ۔ شعبہ اور اسرائیل نے ابواسحاق سے الفاظ ” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے “ کا ذکر نہیں کیا ۔
Narrated Al-Bara ‘bin `Azib:
A piece of silken cloth was given to the Prophet (ﷺ) as a present and the people handed it over amongst themselves and were astonished at its beauty and softness. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Are you astonished at it?” They said, “Yes, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” He said, “By Him in Whose Hand my soul is, the handkerchiefs of Sa`d in Paradise are better than it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 635
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُوتِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُوتِيتَهَا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ”.
ہم سے ابونعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام حسن بصری نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے عبدالرحمٰن بن سمرہ ! کبھی کسی حکومت کے عہدہ کی درخواست نہ کرنا کیونکہ اگر تمہیں یہ مانگنے کے بعد ملے گا تو اللہ پاک اپنی مدد تجھ سے اٹھالے گا ۔ تو جان ، تیرا کام جانے اور اگر وہ عہدہ تمہیں بغیر مانگے مل گیا تو اس میں اللہ کی طرف سے تمہاری اعانت کی جائے گی اور جب تم کوئی قسم کھا لو اور اس کے سوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور وہ کام کرو جو بھلائی کا ہو ۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Samura:
The Prophet (ﷺ) said, “O `Abdur-Rahman bin Samura! Do not seek to be a ruler, because if you are given authority for it, then you will be held responsible for it, but if you are given it without asking for it, then you will be helped in it (by Allah): and whenever you take an oath to do something and later you find that something else is better than the first, then do the better one and make expiation for your oath.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 619
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ مِمَّا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ أَخْبَاءٍ ـ أَوْ خِبَاءٍ ـ أَحَبَّ إِلَىَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ ـ أَوْ خِبَائِكَ، شَكَّ يَحْيَى ـ ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ أَهْلُ أَخْبَاءٍ ـ أَوْ خِبَاءٍ ـ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ أَوْ خِبَائِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ ”. قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَىَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ قَالَ ” لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے ، انہوں نے یونس سے ، انہوں نے ابن شہاب سے ، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ ( معاویہ رضی اللہ عنہ کی ماں ) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ساری زمین پر جتنے ڈیرے والے ہیں ( یعنی عرب لوگ جو اکثر ڈیروں اور خیموں میں رہا کرتے تھے ) میں کسی کا ذلیل و خوار ہونا مجھ کو اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا ۔ یحییٰ بن بکیر راوی کو شک ہے ( کہ ڈیرے کا لفظ بہ صیغہ مفرد کہا یا بہ صیغہ جمع ) اب کوئی ڈیرہ والا یا ڈیرے والے ان کو عزت اور آبرو حاصل ہونا مجھ کو آپ کے ڈیرے والوں سے زیادہ پسند نہیں ہے ( یعنی اب میں آپ کی اور مسلمانوں کی سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابھی کیا ہے تو اور بھی زیادہ خیرخواہ بنے گی ۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ۔ پھر ہند کہنے لگی یا رسول اللہ ! ابوسفیان تو ایک بخیل آدمی ہے مجھ پر گناہ تو نہیں ہو گا اگر میں اس کے مال میں سے ( اپنے بال بچوں کو کھلاؤں ) آپ نے فرمایا نہیں اگر تو دستور کے موافق خرچ کرے ۔
Narrated `Aisha:
Hind bint `Utba bin Rabi`a said, “O Allah ‘s Apostle! (Before I embraced Islam), there was no family on the surface of the earth, I wish to have degraded more than I did your family. But today there is no family whom I wish to have honored more than I did yours.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I thought similarly, by Him in Whose Hand Muhammad’s soul is!” Hind said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! (My husband) Abu Sufyan is a miser. Is it sinful of me to feed my children from his property?” The Prophet said, “No, unless you take it for your needs what is just and reasonable.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 636
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُضِيفٌ ظَهْرَهُ إِلَى قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ يَمَانٍ إِذْ قَالَ لأَصْحَابِهِ ” أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ”. قَالُوا بَلَى. قَالَ ” أَفَلَمْ تَرْضَوْا أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ”. قَالُوا بَلَى. قَالَ ” فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنِّي لأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ”.
مجھ سے احمد بن عثمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے ، کہا کہ میں نے عمرو بن میمون سے سنا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب یمنی چمڑے کے خیمہ سے پشت لگائے ہوئے بیٹھے تھے تو آپ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کیا تم اس پر خوش ہو کہ تم اہل جنت کے ایک چوتھائی رہو ؟ انہوں نے عرض کیا ، کیوں نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تم اہل جنت کے ایک تہائی حصہ پاؤ ۔ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ، پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مجھے امید ہے کہ جنت میں آدھے تم ہی ہو گے ۔
Narrated `Abdullah bin Masud:
While Allah’s Messenger (ﷺ) was sitting, reclining his back against a Yemenite leather tent he said to his companions, “Will you be pleased to be one-fourth of the people of Paradise?” They said, ‘Yes.’ He said “Won’t you be pleased to be one-third of the people of Paradise” They said, “Yes.” He said, “By Him in Whose Hand Muhammad’s soul is, I hope that you will be one-half of the people of Paradise.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 637
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَجُلاً، سَمِعَ رَجُلاً، يَقْرَأُ {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ} يُرَدِّدُهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَكَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک صحابی نے سنا کہ ایک دوسرے صحابی سورۃ قل ھو اللہ باربار پڑھتے ہیں جب صبح ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ، وہ صحابی اس سورت کو کم سمجھتے تھے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ قرآن مجید کے ایک تہائی حصہ کے برابرہے ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
A man heard another man reciting: Surat-ul-Ikhlas (The Unity) ‘Say: He is Allah, the One (112) and he was repeating it. The next morning he came to Allah’s Messenger (ﷺ) and mentioned the whole story to him as if he regarded the recitation of that Sura as insufficient On that, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “By Him in Whose Hand my soul is! That (Sura No. 112) equals one-third of the Qur’an.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 638
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ أَتِمُّوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لأَرَاكُمْ مِنْ بَعْدِ ظَهْرِي إِذَا مَا رَكَعْتُمْ وَإِذَا مَا سَجَدْتُمْ ”.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو حبان نے خبر دی ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہانہوں نے نبی کریم کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ فرما رہے تھے کہ رکوع اور سجدہ پورے طور پر ادا کیا کرو ۔ اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اپنی کمر کے پیچھے سے تم کو دیکھ لیتا ہوں جب رکوع اور سجدہ کرتے ہو ۔
Narrated Anas bin Malik:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Perform the bowing and the prostration properly (with peace of mind), for, by Him in Whose Hand my soul is, I see you from behind my back when you bow and when you prostrate.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 639
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ امْرَأَةً، مِنَ الأَنْصَارِ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَعَهَا أَوْلاَدٌ لَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لأَحَبُّ النَّاسِ إِلَىَّ ”. قَالَهَا ثَلاَثَ مِرَارٍ.
ہم سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ہشام بن زید سے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہانصاری خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ، ان کے ساتھ ان کے بچے بھی تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم لوگ بھی مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ عزیز ہو ۔ یہ الفاظ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائے ۔
Narrated Anas bin Malik:
An Ansari woman came to the Prophet (ﷺ) in the company of her children, and the Prophet (ﷺ) said to her, “By Him in Whose Hand my soul is, you are the most beloved people to me!” And he repeated the statement thrice.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 640
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهْوَ يَسِيرُ فِي رَكْبٍ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ “ أَلاَ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ، أَوْ لِيَصْمُتْ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے مالک نے ، ان سے نافع نے ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمر بن خطاب کے پاس آئے تو وہ سواروں کی ایک جماعت کے ساتھ چل رہے تھے اور اپنے باپ کی قسم کھا رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خبردار تحقیق اللہ تعالیٰ نے تمہیں باپ دادوں کی قسم کھانے سے منع کیا ہے ، جسے قسم کھانی ہے اسے ( بشرط صدق ) چاہئے کہ اللہ ہی کی قسم کھائے ورنہ چپ رہے ۔
Narrated Ibn `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) met `Umar bin Al-Khattab while the latter was going with a group of camel-riders, and he was swearing by his father. The Prophet (ﷺ) said, “Lo! Allah forbids you to swear by your fathers, so whoever has to take an oath, he should swear by Allah or keep quiet.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 641
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ قَالَ سَالِمٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ عُمَرَ، يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ”. قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا مُنْذُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ذَاكِرًا وَلاَ آثِرًا. قَالَ مُجَاهِدٌ {أَوْ أَثَرَةٍ مِنْ عِلْمٍ} يَأْثُرُ عِلْمًا. تَابَعَهُ عُقَيْلٌ وَالزُّبَيْدِيُّ وَإِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ. وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَمَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عُمَرَ.
ہم سے سعید بن عفیرنے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سالم نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں باپ دادوں کی قسم کھانے سے منع کیا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا واللہ ! پھر میں نے ان کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ممانعت سننے کے بعد کبھی قسم نہیں کھائی نہ اپنی طرف سے غیر اللہ کی قسم کھائی نہ کسی دوسرے کی زبان سے نقل کی ۔ مجاہد نے کہا سورۃ الاحقاف میں جو اثارۃ من علم ہے اس کا معنی یہ ہے کہ علم کی کوئی بات نقل کرتا ہو ۔ یونس کے ساتھ اس حدیث کو عقیل اور محمد بن ولید زبیدی اور اسحاق بن یحییٰ کلبی نے بھی زہری سے روایت کیا اور سفیان بن عیینہ اور معمر نے اس کو زہری سے روایت کیا ، انہوں نے سالم سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو غیر اللہ کی قسم کھاتے سنا ۔ روایت میں لفظ اثارۃ کی تفسیر آثراً کی مناسبت سے بیان کر دی کیونکہ دونوں کا مادہ ایک ہی ہے ۔
Narrated Ibn `Umar:
I heard `Umar saying, “Allah’s Messenger (ﷺ) said to me, ‘Allah forbids you to swear by your fathers.” `Umar said, “By Allah! Since I heard that from the Prophet (ﷺ) , I have not taken such an oath, neither intentionally, nor by reporting the oath of someone else.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 642
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهُ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے باپ دادوں کی قسم نہ کھاؤ ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not swear by your fathers.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 643
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، وَالْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ، قَالَ كَانَ بَيْنَ هَذَا الْحَىِّ مِنْ جَرْمٍ وَبَيْنَ الأَشْعَرِيِّينَ وُدٌّ وَإِخَاءٌ، فَكُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ فِيهِ لَحْمُ دَجَاجٍ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مِنَ الْمَوَالِي، فَدَعَاهُ إِلَى الطَّعَامِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ، فَحَلَفْتُ أَنْ لاَ آكُلَهُ. فَقَالَ قُمْ فَلأُحَدِّثَنَّكَ عَنْ ذَاكَ، إِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي نَفَرٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ ” وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ، وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ ”. فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِنَهْبِ إِبِلٍ فَسَأَلَ عَنَّا. فَقَالَ ” أَيْنَ النَّفَرُ الأَشْعَرِيُّونَ ”. فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى، فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا مَا صَنَعْنَا حَلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ يَحْمِلُنَا وَمَا عِنْدَهُ مَا يَحْمِلُنَا ثُمَّ حَمَلَنَا، تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمِينَهُ، وَاللَّهِ لاَ نُفْلِحُ أَبَدًا، فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ إِنَّا أَتَيْنَاكَ لِتَحْمِلَنَا فَحَلَفْتَ أَنْ لاَ تَحْمِلَنَا، وَمَا عِنْدَكَ مَا تَحْمِلُنَا. فَقَالَ ” إِنِّي لَسْتُ أَنَا حَمَلْتُكُمْ، وَلَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ، وَاللَّهِ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا ”.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے ، ان سے ایوب نے ، ان سے ابوقلابہ اور قاسم تیمی نے اور ان سے زہدم نے بیان کیا کہان قبائل جرم اور اشعر کے درمیان بھائی چارہ تھا ۔ ہم ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں موجود تھے تو ان کے لئے کھانا لایا گیا ۔ اس میں مرغی بھی تھی ۔ ان کے پاس بنی تیم اللہ کا ایک سرخ رنگ کا آدمی بھی موجود تھا ۔ غالباً وہ غلاموں میں سے تھا ۔ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اسے کھانے پر بلایا تو اس نے کہا کہ میں نے مرغی کو گندگی کھاتے دیکھا تو مجھے گھن آئی اور پھر میں نے قسم کھا لی کہ اب میں اس کا گوشت نہیں کھاؤں گا ۔ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کھڑے ہو جاؤ تو میں تمہیں اس کے بارے میں ایک حدیث سناؤں ۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کے ساتھ آیا اور ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کا جانور مانگا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہیں سواری نہیں دے سکتا اور نہ میرے پاس ایسا کوئی جانور ہے جو تمہیں سواری کے لئے دے سکوں ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال غنیمت کے اونٹ آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اشعری لوگ کہاں ہیں پھر آپ نے ہم کو پانچ عمدہ قسم کے اونٹ دئیے جانے کا حکم فرمایا ۔ جب ہم ان کو لے کر چلے تو ہم نے کہا یہ ہم نے کیا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو قسم کھا چکے تھے کہ ہم کو سواری نہیں دیں گے اور درحقیقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت سواری موجود بھی نہ تھی پھر آپ نے ہم کو سوار کرا دیا ۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی قسم سے غافل کر دیا ۔ قسم اللہ کی ہم اس حرکت کے بعد کبھی فلاح نہیں پاسکیں گے ۔ پس ہم آپ کی طرف لوٹ کر آئے اور آپ سے ہم نے تفصیل بالا کو عرض کیا کہ ہم آپ کے پاس آئے تھے تاکہ آپ ہم کو سواری پر سوار کرا دیں پس آپ نے قسم کھا لی تھی کہ آپ ہم کو سوار نہیں کرائیں گے اور درحقیقت اس وقت آپ کے پاس سواری موجود بھی نہ تھی ۔ آپ نے یہ سب سن کر فرمایا کہ میں نے تم کو سوارنہیں کرایا بلکہ اللہ نے تم کو سوار کرا دیا ۔ اللہ کی قسم جب میں کوئی قسم کھا لیتا ہوں بعد میں اس سے بہتر اور معاملہ دیکھتا ہوں تو میں وہی کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے اور اس قسم کا کفارہ ادا کر دیتا ہوں ۔
Narrated Zahdam:
There was a relation of love and brotherhood between this tribe of Jarm and Al-Ash`ariyin. Once we were with Abu Musa Al-Ash`ari, and then a meal containing chicken was brought to Abu Musa, and there was present, a man from the tribe of Taimillah who was of red complexion as if he were from non-Arab freed slaves. Abu Musa invited him to the meal. He said, “I have seen chickens eating dirty things, so I deemed it filthy and took an oath that I would never eat chicken.” On that, Abu Musa said, “Get up, I will narrate to you about that. Once a group of the Ash`ariyin and I went to Allah’s Messenger (ﷺ) and asked him to provide us with mounts; he said, ‘By Allah, I will never give you any mounts nor do I have anything to mount you on.’ Then a few camels of war booty were brought to Allah’s Messenger (ﷺ) , and he asked about us, saying, ‘Where are the Ash-‘ariyin?’ He then ordered five nice camels to be given to us, and when we had departed, we said, ‘What have we done? Allah’s Messenger (ﷺ) had taken the oath not to give us any mounts, and that he had nothing to mount us on, and later he gave us that we might ride? Did we take advantage of the fact that Allah’s Messenger (ﷺ) had forgotten his oath? By Allah, we will never succeed.’ So we went back to him and said to him, ‘We came to you to give us mounts, and you took an oath that you would not give us any mounts and that you had nothing to mount us on.’ On that he said, ‘I did not provide you with mounts, but Allah did. By Allah, if I take an oath to do something, and then find something else better than it, I do that which is better and make expiation for the dissolution of the oath.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 644
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى. فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ. فَلْيَتَصَدَّقْ ”.
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے قسم کھائی اور کہا کہ ” لات و عزیٰ کی قسم “ تو اسے پھر کلمہ لا الہ الااﷲ کہہ لینا چاہئے اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے چاہئے کہ ( اس کے کفارہ میں ) صدقہ کرے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever swears saying in his oath. ‘By Al-Lat and Al-`Uzza,’ should say, ‘None has the right to be worshipped but Allah; and whoever says to his friend, ‘Come, let me gamble with you,’ should give something in charity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 645
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ ” وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ، وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ ”. قَالَ ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ نَلْبَثَ، ثُمَّ أُتِيَ بِثَلاَثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَحَمَلَنَا عَلَيْهَا فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا أَوْ قَالَ بَعْضُنَا وَاللَّهِ لاَ يُبَارَكُ لَنَا، أَتَيْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَسْتَحْمِلُهُ، فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا، فَارْجِعُوا بِنَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنُذَكِّرُهُ، فَأَتَيْنَاهُ فَقَالَ ” مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ، بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ”. أَوْ ” أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي ”.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے غیلان بن جریر نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہمیں اشعری قبیلہ کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے سواری مانگی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واللہ ، میں تمہارے لئے سواری کا کوئی انتظام نہیں کر سکتا اور نہ میرے پاس کوئی سواری کا جانور ہے ۔ بیان کیا پھر جتنے دنوں اللہ نے چاہا ہم یونہی ٹھہرے رہے ۔ اس کے بعد تین اچھی قسم کی اونٹنیاں لائی گئیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہمیں سواری کے لئے عنایت فرمایا ۔ جب ہم روانہ ہوئے تو ہم نے کہا یا ہم میں سے بعض نے کہا ، واللہ ! ہمیں اس میں برکت نہیں حاصل ہو گی ۔ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواری مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ آپ ہمارے لئے سواری کا انتظام نہیں کر سکتے ۔ اور اب آپ نے ہمیں سواری عنایت فرمائی ہے ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانا چاہئے اور آپ کو قسم یاد دلانی چاہئے ۔ چنانچہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہاری سواری کا کوئی انتظام نہیں کیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے یہ انتظام کیا ہے اور میں ، واللہ ! کوئی بھی اگر قسم کھا لوں گا اور اس کے سوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھوں گا تو اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا ۔ جس میں بھلائی ہو گی یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ وہی کروں گا جس میں بھلائی ہو گی اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دوں گا ۔
Narrated Abu Musa:
I went to the Prophet (ﷺ) along with a group of Al-Ash`ariyin in order to request him to provide us with mounts. He said, “By Allah, I will not provide you with mounts and I haven’t got anything to mount you on.” Then we stayed there as long as Allah wished us to stay, and then three very nice looking she-camels were brought to him and he made us ride them. When we left, we, or some of us, said, “By Allah, we will not be blessed, as we came to the Prophet (ﷺ) asking him for mounts, and he swore that he would not give us any mounts but then he did give us. So let us go back to the Prophet (ﷺ) and remind him (of his oath).” When we returned to him (and reminded him of the fact), he said, “I did not give you mounts, but it is Allah Who gave you. By Allah, Allah willing, if I ever take an oath to do something and then I find something else than the first, I will make expiation for my oath and do the thing which is better (or do something which is better and give the expiation for my oath).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 620
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَكَانَ يَلْبَسُهُ، فَيَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ، فَصَنَعَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ ثُمَّ إِنَّهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَنَزَعَهُ، فَقَالَ ” إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتِمَ وَأَجْعَلُ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ ”. فَرَمَى بِهِ ثُمَّ قَالَ ” وَاللَّهِ لاَ أَلْبَسُهُ أَبَدًا ”. فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہنتے تھے ، اس کا نگینہ ہتھیلی کے حصے کی طرف رکھتے تھے ۔ پھر لوگوں نے بھی ایسی انگوٹھیاں بنوالیں اس کے بعد ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے اوراپنی انگوٹھی اتاردی اور فرمایا کہ میں اسے پہنتا تھا اور اس کا نگینہ اندر کی جانب رکھتا تھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا کہ اللہ کی قسم میں اب اسے کبھی نہیں پہنوں گا ۔ پس لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں اتار کر پھینک دیں ۔
Narrated Ibn `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) had a gold ring made for himself, and he used to wear it with the stone towards the inner part of his hand. Consequently, the people had similar rings made for themselves. Afterwards the Prophet; sat on the pulpit and took it off, saying, “I used to wear this ring and keep its stone towards the palm of my hand.” He then threw it away and said, “By Allah, I will never wear it.” Therefore all the people threw away their rings as well.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 646
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ مِلَّةِ الإِسْلاَمِ فَهْوَ كَمَا قَالَ ـ قَالَ ـ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَىْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ كَقَتْلِهِ، وَمَنْ رَمَى مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهْوَ كَقَتْلِهِ ”.
ہم سے معلی بن اسعد نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، انہوں نے ایوب سے روایت کیا ، انہوں نے ابوقلابہ سے ، انہوں نے ثابت بن ضحاک سے ، انہوں نے کہا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اسلام کے سوا کسی اور مذہب پر قسم کھائے پس وہ ایسا ہی ہے جیسی کہ اس نے قسم کھائی ہے اور جو شخص اپنے نفس کو کسی چیز سے ہلاک کرے وہ دوزخ میں اسی چیز سے عذاب دیا جاتا رہے گا اور مومن پر لعنت بھیجنا اس کو قتل کرنے کے برابر ہے اور جس نے کسی مومن پر کفر کا الزام لگایا پس وہ بھی اس کے قتل کرنے کے برابر ہے ۔
Narrated Thabit bin Ad-Dahhak:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever swears by a religion other than Islam, is, as he says; and whoever commits suicide with something, will be punished with the same thing in the (Hell) Fire; and cursing a believer is like murdering him; and whoever accuses a believer of disbelief, then it is as if he had killed him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 647
وَقَالَ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنَّ ثَلاَثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ، فَبَعَثَ مَلَكًا فَأَتَى الأَبْرَصَ فَقَالَ تَقَطَّعَتْ بِي الْحِبَالُ، فَلاَ بَلاَغَ لِي إِلاَّ بِاللَّهِ، ثُمَّ بِكَ ”. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
اور عمرو بن عاصم نے کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسحاق بن عبداللہ نے ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ،انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے بنی اسرائیل میں تین شخص تھے اللہ نے ان کو آزمانا چاہا ( پھر سارا قصہ بیان کیا ) فرشتے کو کوڑھی کے پاس بھیجا وہ اس سے کہنے لگا میری روزی کے سارے ذریعے کٹ گئے ہیں اب اللہ ہی کا آسرا ہے پھر تیرا ( یا اب اللہ ہی کی مدد درکار ہے پھر تیری ) پھر پوری حدیث کو ذکر کیا ۔
Narrated Abu Hurairah that he heard the Prophet (ﷺ) saying, “Allah decided to test three people from Bani Isra’il. So, He sent an angel who came first to the leper and said, ‘(I am a traveller) who has run short of all means of living, and I have nobody to help me except Allah, and then with your help.'” Abu Hurairah then mentioned the complete narration.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 78, Hadith 647
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ.
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے ، انہوں نے اشعث بن ابی الشعثاء سے ، انہوں نے معاویہ بن سویدبن مقرن سے ، انہوں نے براء بن عازب سے ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے ، کہا ہم سے شعبہ نے ، انہوں نے اشعث سے ، انہوں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے ، انہوں نے براء رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے کہا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھانے والے کو سچا کرنے کا حکم فرمایا ۔
Narrated Al-Bara:
The Prophet (ﷺ) ordered us to help others to fulfill the oaths.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 648
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أُسَامَةَ، أَنَّ ابْنَةً لِرَسُولِ اللَّهِ، صلى الله عليه وسلم أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَسَعْدٌ وَأُبَىٌّ أَنَّ ابْنِي قَدِ احْتُضِرَ فَاشْهَدْنَا. فَأَرْسَلَ يَقْرَأُ السَّلاَمَ وَيَقُولُ ” إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى وَكُلُّ شَىْءٍ عِنْدَهُ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَتَحْتَسِبْ ”. فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ، فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَعَدَ رُفِعَ إِلَيْهِ، فَأَقْعَدَهُ فِي حَجْرِهِ وَنَفْسُ الصَّبِيِّ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” هَذَا رَحْمَةٌ يَضَعُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ ”.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، کہا ہم کو عاصم الاحول نے خبر دی ، کہا میں نے ابوعثمان سے سنا ، وہ اسامہ سے نقل کرتے تھے کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی ( حضرت زینب ) نے آپ کو بلابھیجا اس وقت آپ کے پاس اسامہ بن زید اور سعد بن عبادہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم بھی بیٹھے تھے ۔ صاحبزادی صاحبہ نے کہلا بھیجا کہ ان کا بچہ مرنے کے قریب ہے آپ تشریف لائیے ۔ آپ نے ان کے جوابمیں یوں کہلا بھیجا میرا سلام کہو اور کہو سب اللہ کا مال ہے جو اس نے لے لیا اور جو اس نے عنایت فرمایا اور ہر چیز کا اس کے پاس وقت مقرر ہے ، صبر کرو اور اللہ سے ثواب کی امید رکھو ۔ صاحبزادی صاحبہ نے قسم دے کر پھر کہلابھیجا کہ نہیں آپ ضرور تشریف لائیے ۔ اس وقت آپ اٹھے ، ہم لوگ بھی ساتھ اٹھے جب آپ صاحبزادی صاحبہ کے گھر پر پہنچے اور وہاںجا کر بیٹھے تو بچے کو اٹھا کر آپ کے پاس لائے ۔ آپ نے اسے گودمیں بٹھالیا وہ دم توڑ رہا تھا ۔ یہ حال پر ملال دیکھ کر آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے ۔ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ رونا کیسا ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ رونا رحم کی وجہ سے ہے اور اللہ اپنے جس بندے کے دل میں چاہتا ہے رحم رکھتا ہے یا یہ ہے کہ اللہ اپنے ان ہی بندوں پر رحم کرے گا جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں ۔
Narrated Usama:
Once a daughter of Allah’s Messenger (ﷺ) sent a message to Allah’s Messenger (ﷺ) while Usama, Sa`d, and my father or Ubai were (sitting there) with him. She said, (in the message); My child is going to die; please come to us.” Allah’s Messenger (ﷺ) returned the messenger and told him to convey his greetings to her, and say, “Whatever Allah takes, is for Him and whatever He gives is for Him, and everything with Him has a limited fixed term (in this world): so she should be patient and hope for Allah’s reward.” Then she again sent for him swearing that he should come; so The Prophet (ﷺ) got up, and so did we. When he sat there (at the house of his daughter), the child was brought to him, and he took him into his lap while the child’s breath was disturbed in his chest. The eyes of Allah’s Messenger (ﷺ) started shedding tears. Sa`d said, “What is this, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” The Prophet (ﷺ) said, “This is the mercy which Allah has lodged in the hearts of whoever He wants of His slaves, and verily Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others).’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 649
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَمُوتُ لأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، تَمَسُّهُ النَّارُ، إِلاَّ تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے ، انہوں نے ابن شہاب سے روایت کیا ، انہوں نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کے تین بچے مر جائیں تو اس کو دوزخ کی آگ نہیں چھوئے گی مگر صرف قسم اتارنے کے لئے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Any Muslim who has lost three of his children will not be touched by the Fire except that which will render Allah’s oath fulfilled.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 650
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ، كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعَّفٍ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ، وَأَهْلِ النَّارِ كُلُّ جَوَّاظٍ عُتُلٍّ مُسْتَكْبِرٍ ”.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے معبد بن خالد نے ، کہا میں نے حارثہ بن وہب سے سنا ، کہامیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے کہ میں تم کو بتلاؤں بہشتی کون لوگ ہیں ۔ ہر ایک غریب ناتواں جو اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ اس کو سچا کرے ( اس کی قسم پوری کر دے ) اور دوزخی کون لوگ ہیں ہر ایک موٹا ، لڑاکا ، مغرور ، فسادی ۔
Narrated Haritha bin Wahb:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Shall I tell you of the people of Paradise? They comprise every poor humble person, and if he swears by Allah to do something, Allah will fulfill it; while the people of the fire comprise every violent, cruel arrogant person.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 651
حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ النَّاسِ خَيْرٌ قَالَ “ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ، وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ ”. قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَكَانَ أَصْحَابُنَا يَنْهَوْنَا وَنَحْنُ غِلْمَانٌ أَنْ نَحْلِفَ بِالشَّهَادَةِ وَالْعَهْدِ.
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون لوگ اچھے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا زمانہ ، پھر وہ لوگ جو اس سے قریب ہوں گے پھر وہ لوگ جو اس سے قریب ہوں گے ۔ اس کے بعد ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جس کی گواہی قسم سے پہلے زبان پر آجایا کرے گی اور قسم گواہی سے پہلے ۔ ابراہیم نے کہا کہ ہمارے اساتذہ جب ہم کم عمر تھے تو ہمیں قسم کھانے سے منع کیا کرتے تھے کہ ہم گواہی یا عہد میں قسم کھائیں ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) was asked, “Who are the best people?” He replied: The people of my generation, and then those who will follow (come after) them, and then those who will come after the later; after that there will come some people whose witness will precede their oaths and their oaths will go ahead of their witness.” Ibrahim (a sub-narrator) said, “When we were young, our elder friends used to prohibit us from taking oaths by saying, ‘I bear witness swearing by Allah, or by Allah’s Covenant.”‘
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 652
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ، لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَوْ قَالَ أَخِيهِ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ”. فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَهُ {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ}
قَالَ سُلَيْمَانُ فِي حَدِيثِهِ فَمَرَّ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ فَقَالَ مَا يُحَدِّثُكُمْ عَبْدُ اللَّهِ قَالُوا لَهُ فَقَالَ الأَشْعَثُ نَزَلَتْ فِيَّ، وَفِي صَاحِبٍ لِي، فِي بِئْرٍ كَانَتْ بَيْنَنَا.
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے سلیمان و منصور نے بیان کیا ، ان سے ابووائل نے بیان کیا ، اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے جھوٹی قسم اس مقصدسے کھائی کہ کسی مسلمان کا مال اس کے ذریعہ ناجائز طریقے پر حاصل کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضب ناک ہو گا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق نازل کی ( قرآن مجید میں کہ ) بلاشبہ وہ لوگ جو اللہ کے عہد کے ذریعہ خریدتے ہیں ۔ سلیمان نے بیان کیا کہ پھر اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ وہاں سے گزرے اور پوچھا کہ عبداللہ تم سے کیا بیان کر رہے تھے ۔ ہم نے ان سے بیان کیا تو اشعث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آیت میرے اور میرے ایک ساتھی کے بارے میں نازل ہوئی تھی ۔ ایک کنویں کے سلسلے میں ہم دونوں کا جھگڑا تھا ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever swears falsely in order to grab the property of a Muslim (or of his brother), Allah will be angry with him when he meets Him.” Allah then revealed in confirmation of the above statement:–‘Verily those who purchase a small gain at the cost of Allah’s Covenant and their own oaths.’ (3.77) Al-Ash’ath said, “This Verse was revealed regarding me and a companion of mine when we had a dispute about a well.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 653
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَزَالُ جَهَنَّمُ تَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ حَتَّى يَضَعَ رَبُّ الْعِزَّةِ فِيهَا قَدَمَهُ فَتَقُولُ قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ. وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ ”. رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم برابر یہی کہتی رہے گی کہ کیا کچھ اور ہے کیا کچھ اور ہے ؟ آخر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنا قدم اس میں رکھ دے گا تو وہ کہہ اٹھے گی بس بس میں بھر گئی ، تیری عزت کی قسم ! اور اس کا بعض حصہ بعض کو کھانے لگے گا ۔ اس روایت کو شعبہ نے قتادہ سے نقل کیا ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “The Hell Fire will keep on saying: ‘Are there anymore (people to come)?’ Till the Lord of Power and Honor will put His Foot over it and then it will say, ‘Qat! Qat! (sufficient! sufficient!) by Your Power and Honor. And its various sides will come close to each other (i.e., it will contract). ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 654
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ”.
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، ان سے ہمام بن منبہ نے بیان کیا کہیہ وہ حدیث ہے جو ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” ہم آخری امت ہیں اور قیامت کے دن جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں گے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “We (Muslims) are the last in the world, but will be foremost on the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 621
حَدَّثَنَا الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ح وَحَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ، عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ، وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ ـ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَعْذَرَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ، فَقَامَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ فَقَالَ لِسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ لَعَمْرُ اللَّهِ لَنَقْتُلَنَّهُ.
ہم سے اویسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے ( دوسری سند ) اور ہم سے حجاج نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا ، کہا ہم سے یونس نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے زہری سے سنا ، کہا کہمیں نے عروہ بن زبیر ، سعید بن مسیب ، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کی بات کے متعلق سنا کہ جب تہمت لگانے والے نے ان پر تہمت لگائی تھی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سے بری قرار دیا تھا ۔ اور ہر شخص نے مجھ سے پوری بات کا کوئی ایک حصہ ہی بیان کا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور عبداللہ بن ابی کے بارے میں مدد چاہی ۔ پھر اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ خدا کی قسم ( لعمراللہ ) ہم ضرور اسے قتل کر دیں گے ۔ مفصل حدیث پیچھے گزر چکی ہے ۔
Narrated Az-Zuhri:
I heard `Urwa bin Az-Zubair, Sa`id bin Al-Musaiyab, ‘Alqama bin Waqqas and ‘Ubaidullah bin `Abdullah narrating from `Aisha, the wife of the Prophet, the story about the liars who said what they said about her and how Allah revealed her innocence afterwards. Each one of the above four narrators narrated to me a portion of her narration. (It was said in it), “The Prophet (ﷺ) stood up, saying, ‘Is there anyone who can relieve me from `Abdullah bin Ubai?’ On that, Usaid bin Hudair got up and said to Sa`d bin ‘Ubada, La`Amrullahi (By the Eternity of Allah), we will kill him!’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 655
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها {لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ} قَالَ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي قَوْلِهِ لاَ، وَاللَّهِ بَلَى وَاللَّهِ.
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی ، انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہآیت ” اللہ تعالیٰ تم سے لغوقسموں کے بارے میں پکڑ نہیں کرے گا “ ۔ راوی نے بیان کیا کہ حضرت ام المؤمنین نے کہا کہ یہ آیت لاواﷲ بلی واﷲ ( بے ساختہ جو قسمیں عادت بنا لی جاتی ہیں ) کے بارے میں نازل ہوئی تھی ۔
Narrated `Aisha:
regarding: ‘Allah will not call you to account for that which is unintentional in your oaths…’ (2.225) This Verse was revealed concerning such oath formulas as: ‘No, by Allah!’ and ‘Yes, by Allah!’ something against his oath due to forgetfulness should he make expiation?). And the Statement of Allah: ‘And there is no blame on you if you make a mistake therein.’ (33.5) And Allah said:– ‘(Moses said to Khadir): Call me not to account for what I forgot.’ (18.73)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 656
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَرْفَعُهُ قَالَ “ إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لأُمَّتِي عَمَّا وَسْوَسَتْ أَوْ حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَكَلَّمْ ”.
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے مسعر بن کدام نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے زرارہ بن اوفی نے بیان کیا ، ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کی ان غلطیوں کو معاف کیا ہے جن کا صرف دل میں وسوسہ گذرے یا دل میں اس کے کرنے کی خواہش پیدا ہو ، مگر اس کے مطابق عمل نہ ہو اور نہ بات کی ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah forgives my followers those (evil deeds) their souls may whisper or suggest to them as long as they do not act (on it) or speak.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 657
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، أَوْ مُحَمَّدٌ عَنْهُ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ، يَقُولُ حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ إِذْ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ كُنْتُ أَحْسِبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَذَا وَكَذَا قَبْلَ كَذَا وَكَذَا. ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتُ أَحْسِبُ كَذَا وَكَذَا لِهَؤُلاَءِ الثَّلاَثِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ ” لَهُنَّ كُلِّهِنَّ يَوْمَئِذٍ، فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ قَالَ ” افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ ”.
ہم سے عثمان بن الہیثم نے بیان کیا یا ہم سے محمد بن یحییٰ ذہلی نے عثمان بن الہیثم سے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے کہا کہ میں نے ابن شہاب سے سنا ، کہا کہ مجھ سے عیسیٰ بن طلحہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عمرو بن العاص نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( حجۃ الوداع میں ) قربانی کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں فلاں فلاں ارکان کو فلاںفلاں ارکان سے پہلے خیال کرتا تھا ( اس غلطی سے ان کو آگے پیچھے ادا کیا ) اس کے بعد دوسرے صاحب کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں فلاں فلاں ارکان حج کے متعلق یونہی خیال کرتا تھا ان کا اشارہ ( حلق ، رمی اور نحر ) کی طرف تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یونہی کر لو ( تقدیم و تاخیر کرنے میں ) آج ان میں سے کسی کام میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ چنانچہ اس دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جس مسئلہ میں بھی پوچھا گیا تو آپ نے یہی فرمایا کہ کر لو کوئی حرج نہیں ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-As:
While the Prophet (ﷺ) was delivering a sermon on the Day of Nahr (i.e., 10th Dhul-Hijja-Day of slaughtering the sacrifice), a man got up saying, “I thought, O Allah’s Messenger (ﷺ), such-and-such a thing was to be done before such-and-such a thing.” Another man got up, saying, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! As regards these three (acts of Hajj), thought so-and-so.” The Prophet (ﷺ) said, “Do, and there is no harm,” concerning all those matters on that day. And so, on that day, whatever question he was asked, he said, “Do it, do it, and there is no harm therein.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 658
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم زُرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ. قَالَ ” لاَ حَرَجَ ”. قَالَ آخَرُ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ. قَالَ ” لاَ حَرَجَ ”. قَالَ آخَرُ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ. قَالَ ” لاَ حَرَجَ ”.
ہم سے احمد یونس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہایک صحابی نے نبی کریم صلیاللہ علیہ وسلم سے کہا ، میں نے رمی کرنے سے پہلے طواف زیارت کر لیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں ۔ تیسرے نے کہا کہ میں نے رمی کرنے سے پہلے ہی ذبح کر لیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔
Narrated Ibn `Abbas:
A man said to the Prophet (while he was delivering a sermon on the Day of Nahr), “I have performed the Tawaf round the Ka`ba before the Rami (throwing pebbles) at the Jamra.” The Prophet (ﷺ) said, “There is no harm (therein).” Another man said, “I had my head shaved before slaughtering (the sacrifice).” The Prophet (ﷺ) said, “There is no harm.” A third said, “I have slaughtered (the sacrifice) before the Rami (throwing pebbles) at the Jamra.” The Prophet (ﷺ) said, “There is no harm.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 659
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً، دَخَلَ الْمَسْجِدَ يُصَلِّي وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَجَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ ” ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ”. فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ سَلَّمَ فَقَالَ ” وَعَلَيْكَ، ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ”. قَالَ فِي الثَّالِثَةِ فَأَعْلِمْنِي. قَالَ ” إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الْوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ فَكَبِّرْ، وَاقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ رَأْسَكَ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ، سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ وَتَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا ”.
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہایک صحابی مسجدنبوی میں نماز پڑھنے کے لئے آئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کنارے تشریف رکھتے تھے ۔ پھر وہ صحابی آئے اور سلام کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جا پھر نماز پڑھ ، اس لئے کہ تو نے نماز نہیں پڑھی ۔ وہ واپس گئے اور پھر نماز پڑھ کر آئے اور سلام کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی ان سے یہی فرمایا کہ واپس جا اور نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی ۔ آخر تیسری مرتبہ میں وہ صحابی بولے کہ پھر مجھے نماز کا طریقہ سکھا دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم نماز کے لئے کھڑے ہوا کرو تو پہلے پوری طرح وضو کر لیا کرو ، پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر کہو اور جو کچھ قرآن مجید میں تمہیں یاد ہے اور تم آسانی کے ساتھ پڑھ سکتے ہو اسے پڑھا کرو ، پھر رکوع کرو اور سکون کے ساتھ رکوع کرچکو تو اپنا سر اٹھاؤ اور جب سیدھے کھڑے ہو جاؤ تو سجدہ کرو ، جب سجدے کی حالت میں اچھی طرح ہو جاؤ تو سجدہ سے سراٹھاؤ ، یہاں تک کہ سیدھے ہو جاؤ اور اطمینان سے بیٹھ جاؤ ، پھر سجدہ کرو اور جب اطمینان سے سجدہ کر لو تو سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ ، یہ عمل تم اپنی پوری نماز میں کرو ۔
Narrated Abu Huraira:
A man entered the mosque and started praying while Allah’s Messenger (ﷺ) was sitting somewhere in the mosque. Then (after finishing the prayer) the man came to the Prophet (ﷺ) and greeted him. The Prophet (ﷺ) said to him, “Go back and pray, for you have not prayed. The man went back, and having prayed, he came and greeted the Prophet. The Prophet (ﷺ) after returning his greetings said, “Go back and pray, for you did not pray.” On the third time the man said, “(O Allah’s Messenger (ﷺ)!) teach me (how to pray).” The Prophet said, “When you get up for the prayer, perform the ablution properly and then face the Qibla and say Takbir (Allahu Akbar), and then recite of what you know of the Qur’an, and then bow, and remain in this state till you feel at rest in bowing, and then raise your head and stand straight; and then prostrate till you feel at rest in prostration, and then sit up till you feel at rest while sitting; and then prostrate again till you feel at rest in prostration; and then get up and stand straight, and do all this in all your prayers.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 660
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ أُحُدٍ هَزِيمَةً تُعْرَفُ فِيهِمْ، فَصَرَخَ إِبْلِيسُ أَىْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ، فَرَجَعَتْ أُولاَهُمْ فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ، فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ فَقَالَ أَبِي أَبِي. قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا انْحَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ. قَالَ عُرْوَةُ فَوَاللَّهِ مَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهَا بَقِيَّةٌ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ.
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن مسہر نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہجب احد کی لڑائی میں مشرک شکست کھا گئے اور اپنی شکست ان میں مشہور ہو گئی تو ابلیس نے چیخ کر کہا ( مسلمانوں سے ) کہ اے للہ کے بندو ! پیچھے دشمن ہے چنانچہ آگے کے لوگ پیچھے کی طرف پل پڑے اور پیچھے والے ( مسلمانوں ہی سے ) لڑ پڑے ۔ اس حالت میں حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ لوگ ان کے مسلمان والد کو بےخبری میں مار رہے ہیں تو انہوں نے مسلمانوں سے کہا کہ یہ تو میرے والد ہیں جو مسلمان ہیں ، میرے والد ! عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم لوگ پھر بھی باز نہیں آئے اور آخر انہیں قتل کر ہی ڈالا ۔ حذیفہ نے کہا ، اللہ تمہاری مغفرت کرے ۔ عروہ نے بیان کیا کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کو اپنے والد کی اس طرح شہادت کا آخر وقت تک رنج اور افسوس ہی رہا یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملے ۔
Narrated `Aisha:
When the pagans were defeated during the (first stage) of the battle of Uhud, Satan shouted, “O Allah’s slaves! Beware of what is behind you!” So the front files of the Muslims attacked their own back files. Hudhaifa bin Al-Yaman looked and on seeing his father he shouted: “My father! My father!” By Allah! The people did not stop till they killed his father. Hudhaifa then said, “May Allah forgive you.” `Urwa (the sub-narrator) added, “Hudhaifa continued asking Allah forgiveness for the killers of his father till he met Allah (till he died).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 661
حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَوْفٌ، عَنْ خِلاَسٍ، وَمُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ أَكَلَ نَاسِيًا وَهْوَ صَائِمٌ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ ”.
مجھ سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عوف اعرابی نے بیان کیا ، ان سے خلاص بن عمرو اور محمد بن سیرین نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے روزہ رکھا ہو اور بھول کر کھا لیا ہو تو اسے اپنا روزہ پورا کر لینا چاہئے کیونکہ اسے اللہ نے کھلایا پلایا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “If somebody eats something forgetfully while he is fasting, then he should complete his fast, for Allah has made him eat and drink.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 662
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ، فَمَضَى فِي صَلاَتِهِ، فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ انْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِيمَهُ، وَسَجَدَ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَسَلَّمَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن بجینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور پہلی دو رکعات کے بعد بیٹھنے سے پہلے ہی اٹھ گئے اور نماز پوری کر لی ۔ جب نماز پڑھ چکے تو لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام کا انتظار کیا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اورسلام پھیرنے سے پہلے سجدہ کیا ، پھر سجدہ سے سر اٹھایا اور دوبارہ تکبیر کہہ کر سجدہ کیا ۔ پھر سجدہ سے سر اٹھایا اورسلام پھیرا ۔
Narrated `Abdullah bin Buhaina:
Once Allah’s Messenger (ﷺ) led us in prayer, and after finishing the first two rak`at, got up (instead of sitting for at-Tahiyyat) and then carried on with the prayer. When he had finished his prayer, the people were waiting for him to say Taslim, but before saying Tasiim, he said Takbir and prostrated; then he raised his head, and saying Takbir, he prostrated (SAHU) and then raised his head and finished his prayer with Taslim.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 663
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى بِهِمْ صَلاَةَ الظُّهْرِ، فَزَادَ أَوْ نَقَصَ مِنْهَا ـ قَالَ مَنْصُورٌ لاَ أَدْرِي إِبْرَاهِيمُ وَهِمَ أَمْ عَلْقَمَةُ ـ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقَصُرَتِ الصَّلاَةُ أَمْ نَسِيتَ قَالَ ” وَمَا ذَاكَ ”. قَالُوا صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا. قَالَ فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ ” هَاتَانِ السَّجْدَتَانِ لِمَنْ لاَ يَدْرِي، زَادَ فِي صَلاَتِهِ أَمْ نَقَصَ، فَيَتَحَرَّى الصَّوَابَ، فَيُتِمُّ مَا بَقِيَ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ ”.
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے عبدالعزیز بن عبدالصمد سے سنا ، کہا ہم سے منصور بن معتمر نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظہر کی نماز پڑھائی اور نماز میں کوئی چیز زیادہ یا کم کر دی ۔ منصور نے بیان کیا کہ مجھے معلوم نہیں ابراہیم کو شبہ ہوا تھا یا علقمہ کو ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ ! نماز میں کچھ کمی کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، کیا بات ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس اس طرح نماز پڑھائی ہے ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو سجدے ( سہو کے ) کئے اور فرمایا یہ دو سجدے اس شخص کے لئے ہیں جسے یقین نہ ہو کہ اس نے اپنی نماز میں کمی یا زیادہ کر دی ہے اسے چاہئے کہ صحیح بات تک پہنچنے کے لئے ذہن پر زور ڈالے اور جو باقی رہ گیا ہو اسے پورا کرے پھر دو سجدے ( سہوکے ) کر لے ۔
Narrated Ibn Mas`ud:
that Allah’s Prophet led them in the Zuhr prayer and he offered either more or less rak`at, and it was said to him, “O Allah’s Messenger (ﷺ) ! Has the prayer been reduced, or have you forgotten?” He asked, “What is that?” They said, “You have prayed so many rak`at.” So he performed with them two more prostrations and said, “These two prostrations are to be performed by the person who does not know whether he has prayed more or less (rak`at) in which case he should seek to follow what is right. And then complete the rest (of the prayer) and perform two extra prostrations.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 664
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ وَاللَّهِ لأَنْ يَلِجَّ أَحَدُكُمْ بِيَمِينِهِ فِي أَهْلِهِ آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ أَنْ يُعْطِيَ كَفَّارَتَهُ الَّتِي افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْهِ ”.
sanadپھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واللہ ( بسا اوقات ) اپنے گھر والوں کے معاملہ میں تمہارا اپنی قسموں پر اصرار کرتے رہنا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ کی بات ہوتی ہے کہ ( قسم توڑ کر ) اس کا وہ کفارہ ادا کر دیا جائے جو اللہ تعالیٰ نے اس پر فرض کیا ہے ۔
Allah’s Messenger (ﷺ) also said:”By Allah, if anyone of you insists on fulfilling an oath by which he may harm his family, he commits a greater sin in Allah’s sight than that of dissolving his oath and making expiation for it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 621
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ حَدَّثَنَا أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم {لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلاَ تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا} قَالَ ” كَانَتِ الأُولَى مِنْ مُوسَى نِسْيَانًا ”.
ہم سے حضرت امام حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے حضرت سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، کہا مجھ کو سعید بن جبیر نے خبر دی ، کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ،انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آیت ” لا تؤاخذني بما نسيت ولا ترهقني من أمري عسرا “ کے متعلق کہ پہلی مرتبہ اعتراض موسیٰ علیہ السلام سے بھول کر ہوا تھا ۔
Narrated Ubai bin Ka’b:
that he heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “(Moses) said, ‘Call me not to account for what I forget and be not hard upon me for my affair (with you)’ (18.73) the first excuse of Moses was his forgetfulness.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 665
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ كَتَبَ إِلَىَّ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ قَالَ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ وَكَانَ عِنْدَهُمْ ضَيْفٌ لَهُمْ فَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يَذْبَحُوا قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ، لِيَأْكُلَ ضَيْفُهُمْ، فَذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلاَةِ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ الذَّبْحَ. فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي عَنَاقٌ جَذَعٌ، عَنَاقُ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَىْ لَحْمٍ. فَكَانَ ابْنُ عَوْنٍ يَقِفُ فِي هَذَا الْمَكَانِ عَنْ حَدِيثِ الشَّعْبِيِّ، وَيُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ، وَيَقِفُ فِي هَذَا الْمَكَانِ وَيَقُولُ لاَ أَدْرِي أَبَلَغَتِ الرُّخْصَةُ غَيْرَهُ أَمْ لاَ. رَوَاهُ أَيُّوبُ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ابوعبداللہ ( حضرت امام بخاری ) نے کہا کہ محمد بن بشار نے مجھے لکھا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عون نے بیان کیا ، ان سے شعبی نے بیان کیا ، کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ،ان کے یہاں کچھ ان کے مہمان ٹھہرے ہوئے تھے تو انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ ان کے واپس آنے سے پہلے جانور ذبح کر لیں تاکہ ان کے مہمان کھائیں ، چنانچہ انہوں نے نماز عیدالاضحی سے پہلے جانور ذبح کر لیا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے حکم دیا کہ نماز کے بعد دوبارہ ذبح کریں ۔ براء رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میرے پاس ایک سال سے زیادہ دودھ والی بکری ہے جو دو بکریوں کے گوشت سے بڑھ کر ہے ۔ ابن عوف شعبی کی حدیث کے اس مقام پر ٹھہر جاتے تھے اور محمد بن سیرین سے اسی حدیث کی طرح حدیث بیان کرتے تھے اور اس مقام پر رک کر کہتے تھے کہ مجھے معلوم نہیں ، یہ رخصت دوسرے لوگوں کے لئے بھی ہے یا صرف براء رضی اللہ عنہ کے لئے ہی تھی ۔ اس کی روایت ایوب نے ابن سیرین سے کی ہے ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔
Narrated Al-Bara bin Azib that once he had a guest, so he told his family (on the Day of Id-ul-Adha) that they should slaughter the animal for sacrifice before he returned from the (‘Id) prayer in order that their guest could take his meal. So his family slaughtered (the animal ) before the prayer. Then they mentioned that event to the Prophet who ordered Al-Bara to slaughter another sacrifice. Al-Bara’ said to the Prophet (ﷺ) , “I have a young milch she-goat which is better than two sheep for slaughtering.” (The sub-narrator, Ibn ‘Aun used to say, “I don’t know whether the permission (to slaughter a she-goat as a sacrifice) was especially given to Al-Bara’ or if it was in general for all the Muslims.”) (See Hadith No. 99, Vol. 2.)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 665
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا، قَالَ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى يَوْمَ عِيدٍ ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ قَالَ “ مَنْ ذَبَحَ فَلْيُبَدِّلْ مَكَانَهَا، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ ذَبَحَ فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے اسود بن قیس نے کہا کہ میں نے جندب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں اس وقت تک موجود تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا اور فرمایا کہ جس نے نماز سے پہلے ذبح کر لیا ہو اسے چاہئے کہ اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے اور جس نے ابھی ذبح نہ کیا ہو اسے چاہئے کہ اللہ کا نام لے کر جانور ذبح کرے ۔
Narrated Jundub:
I witnessed the Prophet (ﷺ) offering the `Id prayer (and after finishing it) he delivered a sermon and said, “Whoever has slaughtered his sacrifice (before the prayer) should make up for it (i.e. slaughter another animal) and whoever has not slaughtered his sacrifice yet, should slaughter it by mentioning Allah’s Name over it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 666
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا فِرَاسٌ، قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْكَبَائِرُ الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ ”.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو نضر نے خبر دی ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، کہا ہم سے فراس نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا ، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، والدین کی نافرمانی کرنا ، کسی کی ناحق جان لینا اور یمین غموس ۔ قصداً جھوٹی قسم کھانے کو کہتے ہیں ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr:
The Prophet (ﷺ) said, “The biggest sins are: To join others in worship with Allah; to be undutiful to one’s parents; to kill somebody unlawfully; and to take an oath Al-Ghamus.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 667
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ”. فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً} إِلَى آخِرِ الآيَةِ. فَدَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ فَقَالَ مَا حَدَّثَكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالُوا كَذَا وَكَذَا. قَالَ فِيَّ أُنْزِلَتْ، كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” بَيِّنَتُكَ أَوْ يَمِينُهُ ”. قُلْتُ إِذًا يَحْلِفُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، وَهْوَ فِيهَا فَاجِرٌ، يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے جھوٹی قسم اس طور سے کھائی کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طریقہ سے حاصل کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر نہایت ہی غصہ ہو گا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق وحی کے ذریعہ نازل کی کہ ” بلاشبہ وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے معمولی دنیا کی پونجی خریدتے ہیں “ آخر آیت تک ۔
Narrated `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If somebody is ordered (by the ruler or the judge) to take an oath, and he takes a false oath in order to grab the property of a Muslim, then he will incur Allah’s Wrath when he will meet Him.” And Allah revealed in its confirmation: ‘Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allah’s covenants and their own oaths.’ (3.77) (The sub-narrator added:) Al-Ash’ath bin Qais entered, saying, “What did Abu `Abdur-Rahman narrate to you?” They said, “So-and-so,” Al-Ash’ath said, “This verse was revealed in my connection. I had a well on the land of my cousin (and we had a dispute about it). I reported him to Allah ‘s Apostle who said (to me). “You should give evidence (i.e. witness) otherwise the oath of your opponent will render your claim invalid.” I said, “Then he (my opponent) will take the oath, O Allah’s Messenger (ﷺ).” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever is ordered (by the ruler or the judge) to give an oath, and he takes a false oath in order to grab the property of a Muslim, then he will incur Allah’s Wrath when he meets Him on the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 668
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ أَرْسَلَنِي أَصْحَابِي إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَسْأَلُهُ الْحُمْلاَنَ فَقَالَ ” وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ عَلَى شَىْءٍ ”. وَوَافَقْتُهُ وَهْوَ غَضْبَانُ فَلَمَّا أَتَيْتُهُ قَالَ ” انْطَلِقْ إِلَى أَصْحَابِكَ فَقُلْ إِنَّ اللَّهَ ـ أَوْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ـ يَحْمِلُكُمْ ”.
مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے برید نے ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیرے ساتھیوں نے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواری کے جانور مانگنے کے لئے بھیجا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تمہارے لئے کوئی سواری کا جانور نہیں دے سکتا ( کیونکہ موجود نہیں ہیں ) جب میں آپ کے سامنے آیا تو آپ کچھ خفگی میں تھے ۔ پھر جب دوبارہ آیا تو آپ نے فرمایا کہ اپنے ساتھیوں کے پاس جا اور کہہ کہ اللہ تعالیٰ نے یا ( یہ کہا کہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لئے سواری کا انتظام کر دیا ۔
Narrated Abu Musa:
My companions sent me to the Prophet (ﷺ) to ask him for some mounts. He said, “By Allah! I will not mount you on anything!” When I met him, he was in an angry mood, but when I met him (again), he said, “Tell your companions that Allah or Allah’s Messenger (ﷺ) will provide you with mounts.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 669
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ح وَحَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الأَيْلِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ حَدِيثِ، عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا ـ كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ ـ فَأَنْزَلَ اللَّهُ {إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ} الْعَشْرَ الآيَاتِ كُلَّهَا فِي بَرَاءَتِي. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ـ وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ لِقَرَابَتِهِ مِنْهُ ـ وَاللَّهِ لاَ أُنْفِقُ عَلَى مِسْطَحٍ شَيْئًا أَبَدًا، بَعْدَ الَّذِي قَالَ لِعَائِشَةَ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ {وَلاَ يَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى} الآيَةَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ بَلَى وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لِي. فَرَجَعَ إِلَى مِسْطَحٍ النَّفَقَةَ الَّتِي كَانَ يُنْفِقُ عَلَيْهِ وَقَالَ وَاللَّهِ لاَ أَنْزِعُهَا عَنْهُ أَبَدًا.
ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے ( دوسری سند ) اور ہم سے حجاج نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا ، کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے زہری سے سنا ، کہا کہمیں نے عروہ بن زبیر ، سعید بن المسیب ، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رضی اللہ عنہم سے سنا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان کی بات کے متعلق ، جب ان پر اتہام لگانے والوں نے اتہام لگایا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اس اتہام سے بری قرار دیا تھا ، ان سب لوگوں نے مجھ سے اس قصہ کا کوئی ایک ٹکڑا بیان کیا ( اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ) پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی کہ ” بلاشبہ جن لوگوں نے جھوٹی تہمت لگائی ہے “ دس آیتوں تک ۔ جو سب کی سب میری پاکی بیان کرنے کے لئے نازل ہوئی تھیں ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مسطح رضی اللہ عنہ کے ساتھ قرابت کی وجہ سے ان کا خرچ اپنے ذمہ لئے ہوئے تھے ، کہا کہ اللہ کی قسم اب کبھی مسطح پر کوئی چیز ایک پیسہ خرچ نہیں کروں گا ۔ اس کے بعد کہ اس نے عائشہ رضی اللہ عنہا پر اس طرح کی جھوٹی تہمت لگائی ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ۔ ولا يأتل أولو الفضل منكم والسعۃ أن يؤتوا أولي القربى الخ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا ، کیوں نہیں ، اللہ کی قسم میں تو یہی پسند کرتا ہوں کہ اللہ میری مغفرت کر دے ۔ چنانچہ انہوں نے پھر مسطح کو وہ خرچ دینا شروع کر دیا جو اس سے پہلے انہیں دیا کرتے تھے اور کہا کہ اللہ کی قسم میں اب خرچ دینے کو کبھی نہیں روکوں گا ۔
Narrated Az-Zuhri:
I heard `Urwa bin Az-Zubair, Sa`id bin Al-Musaiyab, ‘Alqama bin Waqqas and ‘Ubaidullah bin `Abdullah bin `Uqba relating from `Aisha, the wife of the Prophet (ﷺ) the narration of the people (i.e. the liars) who spread the slander against her and they said what they said, and how Allah revealed her innocence. Each of them related to me a portion of that narration. (They said that `Aisha said), ”Then Allah revealed the ten Verses starting with:–‘Verily! Those who spread the slander..’ (24.11-21) All these verses were in proof of my innocence. Abu Bakr As-Siddiq who used to provide for Mistah some financial aid because of his relation to him, said, “By Allah, I will never give anything (in charity) to Mistah, after what he has said about `Aisha” Then Allah revealed:– ‘And let not those among you who are good and are wealthy swear not to give (any sort of help) to their kins men….’ (24.22) On that, Abu Bakr said, “Yes, by Allah, I like that Allah should forgive me.” and then resumed giving Mistah the aid he used to give him and said, “By Allah! I will never withhold it from him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 670
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ زَهْدَمٍ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي نَفَرٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ، فَوَافَقْتُهُ وَهْوَ غَضْبَانُ فَاسْتَحْمَلْنَاهُ، فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا ثُمَّ قَالَ “ وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا ”.
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے ، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے قاسم نے ، ان سے زہدم نے بیان کیا کہ ہم ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے بیان کیا کہمیں قبیلہ اشعر کے چند ساتھیوں کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جب میں آپ کے پاس آیا تو آپ غصہ تھے پھر ہم نے آپ سے سواری کا جانور مانگا تو آپ نے قسم کھا لی کہ آپ ہمارے لئے اس کا انتظام نہیں کر سکتے ۔ اس کے بعد فرمایا واللہ ، اللہ نے چاہا تو میں کبھی بھی اگر کوئی قسم کھا لوں گا اور اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھوں گا تو وہی کروں گا جس میں بھلائی ہو گی اور قسم توڑ دوں گا ۔
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:
I went along with some men from the Ash-ariyin to Allah’s Messenger (ﷺ) and it happened that I met him while he was in an angry mood. We asked him to provide us with mounts, but he swore that he would not give us any. Later on he said, “By Allah, Allah willing, if ever I take an oath (to do something) and later on I find something else better than the first, then I do the better one and give expiation for the dissolution of my oath.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 671
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ كَلِمَةً. أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی ، ان کے والد ( حضرت مسیب رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہجب جناب ابوطالب کی موت کی وقت قریب ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کہہ دیجئیے کہ ” لا الہٰ الا اللہ “ تو میں آپ کے لیے اللہ سے جھگڑ سکوں گا ۔
Narrated Al-Musaiyab:
When the death of Abu Talib approached, Allah’s Messenger (ﷺ) came to him and said, “Say: La ilaha illallah, a word with which I will be able to defend you before Allah.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 672
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو کلمے جو زبان پر ہلکے ہیں لیکن ترازو پر ( آخرت میں ) بھاری ہیں اور اللہ رحمن کے یہاں پسندیدہ ہیں وہ یہ ہیں ۔ سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “(The following are) two words (sentences or utterances) that are very easy for the tongue to say, and very heavy in the balance (of reward), and most beloved to the Gracious Almighty (And they are): Subhan Allahi wa bi-hamdihi; Subhan Allahi-l-‘Adhim,”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 673
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَنِ اسْتَلَجَّ فِي أَهْلِهِ بِيَمِينٍ فَهْوَ أَعْظَمُ إِثْمًا، لِيَبَرَّ ”. يَعْنِي الْكَفَّارَةَ.
مجھ سے اسحاق یعنی ابن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معاویہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، وہ شخص جو اپنے گھر والوں کے معاملہ میں قسم پر اڑا رہتا ہے وہ اس سے بڑا گناہ کرتا ہے کہ اس قسم کا کفارہ ادا کر دے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Anyone who takes an oath through which his family may be harmed, and insists on keeping it, he surely commits a sin greater (than that of dissolving his oath). He should rather compensate for that oath by making expiation.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 622
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَلِمَةً وَقُلْتُ أُخْرَى “ مَنْ مَاتَ يَجْعَلُ لِلَّهِ نِدًّا أُدْخِلَ النَّارَ ”. وَقُلْتُ أُخْرَى مَنْ مَاتَ لاَ يَجْعَلُ لِلَّهِ نِدًّا أُدْخِلَ الْجَنَّةَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے شقیق نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور میں نے ( اسی پر قیاس کرتے ہوئے ) دوسرا کلمہ کہا ( کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ) جو شخص اس حال میں مر جائے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو گا تو وہ جہنم میں جائے گا اور میں نے دوسری بات کہی کہ ” جو شخص اس حال میں مر جائے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو گا وہ جنت میں جائے گا ۔
Narrated `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) said a sentence and I said another. He said, “Whoever dies while he is setting up rivals along with Allah (i.e. worshipping others along with Allah) shall be admitted into the (Hell) Fire.” And I said the other: “Whoever dies while he is not setting up rivals along with Allah (i.e. worshipping none except Allah) shall be admitted into Paradise.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 674
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ آلَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ نِسَائِهِ، وَكَانَتِ انْفَكَّتْ رِجْلُهُ، فَأَقَامَ فِي مَشْرُبَةٍ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ نَزَلَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ آلَيْتَ شَهْرًا. فَقَالَ {إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ}
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے ساتھ ایلاء کیا ( یعنی قسم کھائی کہآپ ان کے یہاں ایک مہینہ تک نہیں جائیں گے ) اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں میں موچ آ گئی تھی ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بالا خانہ میں انتیس دن تک قیام پذیر رہے ۔ پھر وہاں سے اترے ۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! آپ نے ایلاء ایک مہینے کے لئے کیا تھا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ انتیس دن کا ہے ۔
Narrated Anas:
Allah’s Messenger (ﷺ) took an oath for abstention from his wives (for one month), and during those days he had a sprain in his foot. He stayed in a Mashrubah (an upper room) for twenty-nine nights and then came down. Then the people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You took an oath for abstention (from your wives) for one month.” On that he said, “A (lunar) month can be of twenty-nine days.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 675
حَدَّثَنِي عَلِيٌّ، سَمِعَ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي حَازِمٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا أُسَيْدٍ، صَاحِبَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَعْرَسَ فَدَعَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لِعُرْسِهِ، فَكَانَتِ الْعَرُوسُ خَادِمَهُمْ. فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ هَلْ تَدْرُونَ مَا سَقَتْهُ قَالَ أَنْقَعَتْ لَهُ تَمْرًا فِي تَوْرٍ مِنَ اللَّيْلِ، حَتَّى أَصْبَحَ عَلَيْهِ فَسَقَتْهُ إِيَّاهُ.
مجھ سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے عبدالعزیز بن ابی حازم سے سنا ، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی ، انہیں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابواسید رضی اللہ عنہ نے نکاح کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی کے موقع پر بلایا ۔ دلہن ہی ان کی میزبانی کا کام کر رہی تھیں ۔ پھر حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے پوچھا ، تمہیں معلوم ہے ، میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا تھا ۔ کہا کہ رات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے میں نے کھجور ایک بڑے پیالہ میں بھگو دی تھی اور صبح کے وقت اس کا پانی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پلایا تھا ۔
Narrated Abu Hazim:
Sahl bin Sa`d said, “Abu Usaid, the companion of the Prophet, got married, so he invited the Prophet (ﷺ) to his wedding party, and the bride herself served them. Sahl said to the People, ‘Do you know what drink she served him with? She infused some dates in a pot at night and the next morning she served him with the infusion.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 676
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ سَوْدَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ مَاتَتْ لَنَا شَاةٌ فَدَبَغْنَا مَسْكَهَا ثُمَّ مَا زِلْنَا نَنْبِذُ فِيهِ حَتَّى صَارَتْ شَنًّا.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی ، انہیں شعبی نے ، انہیں عکرمہ نے اور انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی صاحبہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ان کی ایک بکری مرگئی تو اس کے چمڑے کو ہم نے دباغت دے دیا ۔ پھر ہم اس کی مشک میں نبیذ بناتے رہے یہاں تک کہ وہ پرانی ہو گئی ۔
Narrated Sauda:
(the wife of the Prophet) One of our sheep died and we tanned its skin and kept on infusing dates in it till it was a worn out water skin.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 677
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ. وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ لِعَائِشَةَ بِهَذَا.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہآل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کبھی پے درپے تین دن تک سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی نہیں کھا سکے یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے اور ابن کثیر نے بیان کیا کہ ہم کو سفیان نے خبر دی کہ ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہی حدیث بیان کی ۔
Narrated `Aisha:
The family of (the Prophet) Muhammad never ate wheat-bread with meat for three consecutive days to their fill, till he met Allah.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 678
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ، فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَىْءٍ فَقَالَتْ نَعَمْ. فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ، ثُمَّ أَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا، فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ، ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَهَبْتُ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ ”. فَقُلْتُ نَعَمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمَنْ مَعَهُ ” قُومُوا ”. فَانْطَلَقُوا، وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ. فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلَيْسَ عِنْدَنَا مِنَ الطَّعَامِ مَا نُطْعِمُهُمْ. فَقَالَتِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو طَلْحَةَ حَتَّى دَخَلاَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ ”. فَأَتَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ ـ قَالَ ـ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ الْخُبْزِ فَفُتَّ، وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً لَهَا فَأَدَمَتْهُ، ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ قَالَ ” ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ”. فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ ” ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ”. فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا، وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ أَوْ ثَمَانُونَ رَجُلاً.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہحضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ( اپنی بیوی ) ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں سن کر آ رہا ہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز ( فاقوں کی وجہ سے ) کمزور پڑ گئی ہے اور میں نے آواز سے آپ کے فاقہ کا اندازہ لگایا ہے ، کیا تمہارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں ۔ چنانچہ انہوں نے جو کی چند روٹیاں نکالیں اور ایک اوڑھنی لے کر روٹی کو اس کے ایک کونے سے لپیٹ دیا اور اسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھجوایا ۔ میں لے کر گیا تو میں نے دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف رکھتے ہیں اور آپ کے ساتھ کچھ لوگ ہیں ، میں ان کے پاس جاکے کھڑا ہو گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ، کیا تمہیں ابوطلحہ نے بھیجا ہے ، میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے کہا جو ساتھ تھے کہ اٹھو اور چلو ، میں ان کے آگے آگے چل رہا تھا ۔ آخر میں حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے یہاں پہنچا اور ان کو اطلاع دی ۔ ابوطلحہ نے کہا ام سلیم ! جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں اور ہمارے پاس تو کوئی ایسا کھانا نہیں ہے جو سب کو پیش کیا جا سکے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے ۔ پھر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ باہر نکلے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے ، اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوطلحہ گھر کی طرف بڑھے اور اندر گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ام سلیم ! جو کچھ تمہارے پاس ہے میرے پاس لاؤ ۔ وہ یہی روٹیاں لائیں ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان روٹیوں کو چورا کر دیا گیا اور ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اپنی ایک ( گھی کی ) کپی کو نچوڑا گیا یہی سالن تھا ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسا کہ اللہ نے چاہا دعا پڑھی اور فرمایا کہ دس دس آدمیوں کو اندر بلاؤ انہیں بلایا گیا اور اس طرح سب لوگوں نے کھایا اور خوب سیر ہو گئے ۔ حاضرین کی تعداد ستر یا اسی آدمیوں کی تھی ۔
Narrated Anas bin Malik:
Abu Talha said to Um Sulaim, “I heard the voice of Allah’s Messenger (ﷺ) rather weak, and I knew that it was because of hunger. Have you anything (to present to the Prophet)?” She said, “Yes.” Then she took out a few loaves of barley bread and took a veil of hers and wrapped the bread with a part of it and sent me to Allah’s Messenger (ﷺ). I went and found Allah’s Messenger (ﷺ) sitting in the mosque with some people. I stood up before him. Allah’s Messenger (ﷺ) said to me, “Has Abu Talha sent you?” I said, ‘ Yes. Then Allah’s Messenger (ﷺ) said to those who were with him. “Get up and proceed.” I went ahead of them (as their forerunner) and came to Abu Talha and informed him about it. Abu Talha said, “O Um Sulaim! Allah’s Messenger (ﷺ) has come and we have no food to feed them.” Um Sulaim said, “Allah and His Apostle know best.” So Abu Talha went out (to receive them) till he met Allah’s Messenger (ﷺ). Allah’s Messenger (ﷺ) came in company with Abu Talha and they entered the house. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Um Sulaim! Bring whatever you have.” So she brought that (barley) bread and Allah’s Messenger (ﷺ) ordered that bread to be broken into small pieces, and then Um Sulaim poured over it some butter from a leather butter container, and then Allah’s Messenger (ﷺ) said what Allah wanted him to say, (i.e. blessing the food). Allah’s Messenger (ﷺ) then said, “Admit ten men.” Abu Talha admitted them and they ate to their fill and went out. He again said, “Admit ten men.” He admitted them, and in this way all the people ate to their fill, and they were seventy or eighty men.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 679
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، يَقُولُ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيَّ، يَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لاِمْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے علقمہ بن وقاص لیثی سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ بلاشبہ عمل کا دارومدار نیت پر ہے اور انسان کو وہی ملے گا جس کی وجہ نیت کرے گا پس جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہو گی تو واقعی وہ انہیں کے لئے ہو گی اور جس کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کے لئے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہو گی تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہو گی جس کے لیے اس نے ہجرت کی ۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “The (reward of) deeds, depend upon the intentions and every person will get the reward according to what he has intended. So whoever emigrated for the sake of Allah and His Apostle, then his emigration will be considered to be for Allah and His Apostle, and whoever emigrated for the sake of worldly gain or for a woman to marry, then his emigration will be considered to be for what he emigrated for.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 680
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَكَانَ، قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ ـ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، فِي حَدِيثِهِ {َعَلَى الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا} َقَالَ فِي آخِرِ حَدِيثِهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنِّي أَنْخَلِعُ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ فَهْوَ خَيْرٌ لَكَ ”.
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، کہا مجھ کو یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، کہا مجھے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی ،جب حضرت کعب رضی اللہ عنہ نابینا ہو گئے تھے تو ان کی اولاد میں ایک یہی کہیں آنے جانے میں ان کے ساتھ رہتے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے ان کے واقعہ اور آیت ” وعلی الثلاثۃ الذین خلقوا “ کے سلسلہ میں سنا ، انہوں نے اپنی حدیث کے آخر میں کہا کہ ( میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ پیش کش کی کہ ) اپنی توبہ کی خوشی میں میں اپنا مال اللہ اور اس کے رسول کے دین کی خدمت میں صدقہ کر دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اپنا کچھ مال اپنے پاس ہی رکھو ، یہ تمہارے لیے بہترہے ۔
Narrated Ka`b bin Malik:
In the last part of his narration about the three who remained behind (from the battle of Tabuk). (I said) “As a proof of my true repentance (for not joining the Holy battle of Tabuk), I shall give up all my property for the sake of Allah and His Apostle (as an expiation for that sin).” The Prophet (ﷺ) said (to me), “Keep some of your wealth, for that is better for you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 681
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ زَعَمَ عَطَاءٌ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ، تَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلاً، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتَنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ. فَقَالَ ” لاَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ ”. فَنَزَلَتْ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ}، {إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ}، لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ، {وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا} لِقَوْلِهِ ” بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً ”. وَقَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ هِشَامٍ، ” وَلَنْ أَعُودَ لَهُ، وَقَدْ حَلَفْتُ، فَلاَ تُخْبِرِي بِذَلِكَ أَحَدًا ”.
ہم سے حسن بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا کہ عطاء کہتے تھے کہ انہوں نے عبید بن عمیر سے سنا ، کہا میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، وہ کہتی تھیں کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ام المؤمنین ) حضرت زینت بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں رکتے تھے اور شہد پیتے تھے ۔ پھر میں نے اور ( ام المؤمنین ) حفصہ ( رضی اللہ عنہا ) نے عہد کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے ، آپ نے مغافیر تو نہیں کھائی ہے ؟ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک کے یہاں تشریف لائے تو انہوں نے یہی بات آپ سے پوچھی ۔ آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ میں نے شہد پیا ہے زینت بنت جحش کے یہاں اور اب کبھی نہیں پیوں گا ۔ ( کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہو گیا کہ واقعی اس میں مغافیر کی بو آتی ہے ) اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ ” اے نبی ! آپ ایسی چیز کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے “ ۔ ” ان تتوباالی اللّٰہ “ میں عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ ہے اور ” اذا سرالنبی الی بعض ازواجہ “ سے اشارہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی طرف ہے کہ ” نہیں “ میں نے شہد پیا ہے “ اور مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے ہشام سے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اب کبھی میں شہد نہیں پیوں گا میں نے قسم کھا لی ہے تم اس کی کسی کو خبر نہ کرنا ( پھر آپ نے اس قسم کو توڑ دیا ) ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) used to stay (for a period) in the house of Zainab bint Jahsh (one of the wives of the Prophet ) and he used to drink honey in her house. Hafsa and I decided that when the Prophet (ﷺ) entered upon either of us, she would say, “I smell in you the bad smell of Maghafir (a bad smelling raisin). Have you eaten Maghafir?” When he entered upon one of us, she said that to him. He replied (to her), “No, but I have drunk honey in the house of Zainab bint Jahsh, and I will never drink it again.” Then the following verse was revealed: ‘O Prophet ! Why do you ban (for you) that which Allah has made lawful for you?. ..(up to) If you two (wives of the Prophet (ﷺ) turn in repentance to Allah.’ (66.1-4) The two were `Aisha and Hafsa And also the Statement of Allah: ‘And (Remember) when the Prophet (ﷺ) disclosed a matter in confidence to one of his wives!’ (66.3) i.e., his saying, “But I have drunk honey.” Hisham said: It also meant his saying, “I will not drink anymore, and I have taken an oath, so do not inform anybody of that.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 682
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ أَوَلَمْ يُنْهَوْا عَنِ النَّذْرِ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ النَّذْرَ لاَ يُقَدِّمُ شَيْئًا، وَلاَ يُؤَخِّرُ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِالنَّذْرِ مِنَ الْبَخِيلِ ”.
ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن الحارث نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ،انہوں نے کہا ، کیا لوگوں کو نذر سے منع نہیں کیا گیا ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نذر کسی چیز کو نہ آگے کر سکتی ہے نہ پیچھے ، البتہ اس کے ذریعہ بخیل کا مال نکالا جا سکتا ہے ۔
Narrated Sa`id bin Al-Harith:
that he heard Ibn `Umar saying, “Weren’t people forbidden to make vows?” The Prophet (ﷺ) said, ‘A vow neither hastens nor delays anything, but by the making of vows, some of the wealth of a miser is taken out.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 683
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمْرَتِهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ إِنْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ، فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ بَعْدَهُ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا ۔ بعض لوگوں نے ان کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا اگر تم لوگ اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کرتے ہو تو تم اس سے پہلے اس کے والد زید کے امیربنائے جانے پر بھی اعتراض کر چکے ہو اور خدا کی قسم ( وایم اﷲ ) زید ( رضی اللہ عنہ ) امیر بنائے جانے کے قابل تھے اور مجھے سب لوگوں سے زیادہ عزیز تھے اور یہ ( اسامہ رضی اللہ عنہ ) ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے ۔
Narrated Ibn `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) sent an army detachment and made Usama bin Zaid its commander. Some people criticized (spoke badly of) Usama’s leadership. So Allah’s Messenger (ﷺ) got up saying, “If you people are criticizing Usama’s leadership, you have already criticized the leadership of his father before. But Waaimullah (i.e., By Allah), he (i.e. Zaid) deserved the leadership, and he was one of the most beloved persons to me; and now this (his son Usama) is one of the dearest persons to me after him.” (See Hadith No. 765, Vol. 5)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 623
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّذْرِ وَقَالَ “ إِنَّهُ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا، وَلَكِنَّهُ يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ ”.
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مرہ نے خبر دی ، اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع فرمایا تھا اور فرمایا تھا کہ وہ کسی چیز کو واپس نہیں کر سکتی ۔ البتہ اس کے ذریعہ بخیل کا مال نکالا جا سکتا ہے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
The Prophet (ﷺ) forbade the making of vows and said, “It (a vow) does not prevent anything (that has to take place), but the property of a miser is spent (taken out) with it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 684
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ بِشَىْءٍ لَمْ يَكُنْ قُدِّرَ لَهُ، وَلَكِنْ يُلْقِيهِ النَّذْرُ إِلَى الْقَدَرِ قَدْ قُدِّرَ لَهُ، فَيَسْتَخْرِجُ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ، فَيُؤْتِي عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ يُؤْتِي عَلَيْهِ مِنْ قَبْلُ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نذر انسان کو کوئی ایسی چیز نہیں دیتی جو اس کے مقدر میں نہ ہو ، البتہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ بخیل سے اس کا مال نکلواتا ہے اور اس طرح وہ چیزیں صدقہ کر دیتا ہے جس کی اس سے پہلے اس کی امید نہیں کی جا سکتی تھی ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah says, ‘The vow, does not bring about for the son of Adam anything I have not decreed for him, but his vow may coincide with what has been decided for him, and by this way I cause a miser to spend of his wealth. So he gives Me (spends in charity) for the fulfillment of what has been decreed for him what he would not give Me before but for his vow.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 685
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ، حَدَّثَنَا زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ، قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ـ قَالَ عِمْرَانُ لاَ أَدْرِي ذَكَرَ ثِنْتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا بَعْدَ قَرْنِهِ ـ ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ يَنْذُرُونَ وَلاَ يَفُونَ، وَيَخُونُونَ وَلاَ يُؤْتَمَنُونَ، وَيَشْهَدُونَ وَلاَ يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے ابوحمزہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہدم بن مضرب نے بیان کیا ، کہا کہمیں نے عمران بن حصین سے سنا ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے ، اس کے بعد ان کا جو اس کے قریب ہوں گے ۔ اس کے بعد وہ جو اس سے قریب ہوں گے ۔ عمران نے بیان کیا کہ مجھے یاد نہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانہ کے بعد دو کا ذکر کیا تھا یا تین کا ( فرمایا کہ ) پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو نذر مانے گی اور اسے پورا نہیں کرے گی ، خیانت کرے گی اور ان پر اعتماد نہیں رہے گا ۔ وہ گواہی دینے کے لیے تیار رہیں گے جب کہ ان سے گواہی کے لیے کہا بھی نہیں جائے گا اور ان میں مٹاپا عام ہو جائے گا ۔
Narrated Zahdam bin Mudarrab:
`Imran bin Hussain said, “The Prophet (ﷺ) said, ‘The best of you (people) are my generation, and the second best will be those who will follow them, and then those who will follow the second generation.” `Imran added, “I do not remember whether he mentioned two or three (generations) after his generation. He added, ‘Then will come some people who will make vows but will not fulfill them; and they will be dishonest and will not be trustworthy, and they will give their witness without being asked to give their witness, and fatness will appear among them.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 686
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ فَلاَ يَعْصِهِ ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے طلحہ بن عبدالملک نے ، ان سے قاسم نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے اس کی نذر مانی ہو کہ اللہ کی اطاعت کرے گا تو اسے اطاعت کرنی چاہئے لیکن جس نے اللہ کی معصیت کی نذر مانی ہو اسے نہ کرنی چاہئے ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever vows that he will be obedient to Allah, should remain obedient to Him; and whoever made a vow that he will disobey Allah, should not disobey Him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 687
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ لَيْلَةً فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ. قَالَ “ أَوْفِ بِنَذْرِكَ ”.
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو عبیداللہ بن عمرو نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، انہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ مسجدالحرام میں ایک رات کا اعتکاف کروں گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی نذر پوری کر ۔
Narrated Ibn `Umar:
`Umar said “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I vowed to perform I`tikaf for one night in Al-Masjid-al-Haram, during the Pre-Islamic Period of ignorance (before embracing Islam). “The Prophet (ﷺ) said, “Fulfill your vow.” Ibn `Umar said to the lady, “Pray on her behalf.” Ibn `Abbas said the same.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 688
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ الأَنْصَارِيَّ اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ، فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ. فَأَفْتَاهُ أَنْ يَقْضِيَهُ عَنْهَا، فَكَانَتْ سُنَّةً بَعْدُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے ، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی ، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی ، انہیں سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے میں پوچھا جو ان کی والدہ کے ذمہ باقی تھی اور ان کی موت نذر پوری کرنے سے پہلے ہو گئی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فتویٰ اس کا دیا کہ نذر وہ اپنی ماں کی طرف سے پوری کر دیں ۔ چنانچہ بعد میں یہی طریقہ مسنونہ قرار پایا ۔
Narrated Sa`id bin ‘Ubada Al-Ansari:
that he consulted the Prophet (ﷺ) about a vow that had been made by his mother who died without fulfilling it. The Prophet (ﷺ) gave his verdict that he should fulfill it on her behalf. The verdict became Sunna (i.e. the Prophet’s tradition).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 689
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُ إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ وَإِنَّهَا مَاتَتْ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ ”. قَالَ نَعَمْ. قَالَ ” فَاقْضِ اللَّهَ، فَهْوَ أَحَقُّ بِالْقَضَاءِ ”.
ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوبشر نے ، کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا ، ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ میری بہن نے نذر مانی تھی کہ حج کریں گی لیکن اب ان کا انتقال ہو چکا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ان پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے ؟ انہوں نے عرض کی ضرور ادا کرتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اللہ کا قرض بھی ادا کرو کیونکہ وہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس کا قرض پورا ادا کیا جائے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
A man came to the Prophet (ﷺ) and said to him, “My sister vowed to perform the Hajj, but she died (before fulfilling it).” The Prophet (ﷺ) said, “Would you not have paid her debts if she had any?” The man said, “Yes.” The Prophet (ﷺ) said, “So pay Allah’s Rights, as He is more entitled to receive His rights.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 690
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ فَلاَ يَعْصِهِ ”.
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے طلحہ بن عبدالملک نے ، ان سے قاسم نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اللہ کی اطاعت کی نذر مانی ہو اسے چاہئے کہ اطاعت کرے اور جس نے گناہ کرنے کی نذر مانی ہو پس وہ گناہ نہ کرے ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever vowed to be obedient to Allah, must be obedient to Him; and whoever vowed to be disobedient to Allah, should not be disobedient to Him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 691
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ ”. وَرَآهُ يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ. وَقَالَ الْفَزَارِيُّ عَنْ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے حمید نے ، ان سے ثابت نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس سے بےپروا ہے کہ یہ شخص اپنی جان کو عذاب میں ڈالے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا کہ وہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چل رہا تھا اور فزاری نے بیان کیا ، ان سے حمید نے ، ان سے ثابت نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah is not in need of this man) torturing himself,” when he saw the man walking between his two sons (who were supporting him).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 692
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِزِمَامٍ أَوْ غَيْرِهِ، فَقَطَعَهُ.
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے سلیمان احول نے ، ان سے طاؤس نے ، ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کعبہ کا طواف لگام یا اس کے سوا کسی اور چیز کے ذریعہ کر رہا تھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کاٹ دیا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) saw a man performing Tawaf around the Ka`ba, tied with a rope or something else (while another person was holding him). The Prophet (ﷺ) cut that rope off.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 693
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم “ لاَ وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ ”.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے اور ان سے سالم نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم بس اتنی تھی کہ نہیں ، دلوں کے پھیرنے والے اللہ کی قسم ۔
Narrated Ibn `Umar:
The oath of the Prophet (ﷺ) used to be: “No, by Him who turns the hearts.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 624
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الأَحْوَلُ، أَنَّ طَاوُسًا، أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ وَهْوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِإِنْسَانٍ يَقُودُ إِنْسَانًا بِخِزَامَةٍ فِي أَنْفِهِ، فَقَطَعَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ، ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَقُودَهُ بِيَدِهِ
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے سلیمان احول نے خبر دی ، انہیں طاؤس نے خبر دی اور انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو کعبہ کا ایک شخص اس طرح طواف کر رہا تھا کہ دوسرا شخص اس کی ناک میں رسی باندھ کر اس کے آگے سے اس کی رہنمائی کر رہا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رسی اپنے ہاتھ سے کاٹ دی ، پھر حکم دیا کہ ہاتھ سے اس کی رہنمائی کرے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
While performing the Tawaf around the Ka`ba, the Prophet (ﷺ) passed by a person leading another person by a hair-rope nose-ring in his nose. The Prophet (ﷺ) cut the hair-rope nose-ring off with his hand and ordered the man to lead him by the hand.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 694
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ فَسَأَلَ عَنْهُ فَقَالُوا أَبُو إِسْرَائِيلَ نَذَرَ أَنْ يَقُومَ وَلاَ يَقْعُدَ وَلاَ يَسْتَظِلَّ وَلاَ يَتَكَلَّمَ وَيَصُومَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مُرْهُ فَلْيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَقْعُدْ وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ ”. قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے ، کہا ہم سے ایوب نے ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص کو کھڑے دیکھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ یہ ابواسرائیل نامی ہیں ۔ انہوں نے نذر مانی ہے کہ کھڑے ہی رہیں گے ، بیٹھیں گے نہیں ، نہ کسی چیز کے سایہ میں بیٹھیں گے اور نہ کسی سے بات کریں گے اور روزہ رکھیں گے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان سے کہو کہ بات کریں ، سایہ کے نیچے بیٹھیں اٹھیں اور اپنا روزہ پورا کر لیں ۔ عبدالوہاب نے بیان کیا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
While the Prophet (ﷺ) was delivering a sermon, he saw a man standing, so he asked about that man. They (the people) said, “It is Abu Israil who has vowed that he will stand and never sit down, and he will never come in the shade, nor speak to anybody, and will fast.” The Prophet (ﷺ) said, “Order him to speak and let him come in the shade, and make him sit down, but let him complete his fast.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 695
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا حَكِيمُ بْنُ أَبِي حُرَّةَ الأَسْلَمِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ، نَذَرَ أَنْ لاَ، يَأْتِيَ عَلَيْهِ يَوْمٌ إِلاَّ صَامَ، فَوَافَقَ يَوْمَ أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ. فَقَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ، لَمْ يَكُنْ يَصُومُ يَوْمَ الأَضْحَى وَالْفِطْرِ، وَلاَ يَرَى صِيَامَهُمَا.
ہم سے محمد بن ابوبکر مقدمی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے حکیم بن ابی حرہ اسلمی نے بیان کیا ، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ،ان سے ایسے شحص کے متعلق پوچھا گیا جس نے نذر مانی ہو کہ کچھ مخصوص دنوں میں روزے رکھے گا ۔ پھر اتفاق سے انہیں دنوںمیں بقرعید یا عید کے دن پڑ گئے ہوں ؟ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے ۔ آنحضرت بقرعید اور عید کے دن روزے نہیں رکھتے تھے اور نہ ان دنوں میں روزے کو جائز سمجھتے تھے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
that he was asked about a man who had vowed that he would fast all the days of his life then the day of `Id al Adha or `Id-al-Fitr came. `Abdullah bin `Umar said: You have indeed a good example in Allah’s Messenger (ﷺ). He did not fast on the day of `Id al Adha or the day of `Id-al-Fitr, and we do not intend fasting on these two days.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 696
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ نَذَرْتُ أَنْ أَصُومَ كُلَّ يَوْمِ ثَلاَثَاءَ أَوْ أَرْبِعَاءَ مَا عِشْتُ، فَوَافَقْتُ هَذَا الْيَوْمَ يَوْمَ النَّحْرِ. فَقَالَ أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنُهِينَا أَنْ نَصُومَ يَوْمَ النَّحْرِ. فَأَعَادَ عَلَيْهِ فَقَالَ مِثْلَهُ، لاَ يَزِيدُ عَلَيْهِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ذریع نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے زیادہ بن جبیر نے بیان کیا کہمیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا ایک شخص نے ان سے پوچھا کہ میں نے نذر مانی ہے کہ ہر منگل یا بدھ کے دن روزہ رکھوں گا ۔ اتفاق سے اسی دن کی بقرعید پڑگئی ہے ؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور ہمیں بقرعید کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت کی گئی ہے ۔ اس شخص نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا تو آپ نے پھر اس سے صرف اتنی ہی بات کہی اس پر کوئی زیادتی نہیں کی ۔
Narrated Ziyad bin Jubair:
I was with Ibn `Umar when a man asked him, “I have vowed to fast every Tuesday or Wednesday throughout my life and if the day of my fasting coincided with the day of Nahr (the first day of `Id-al- Adha), (What shall I do?)” Ibn `Umar said, “Allah has ordered the vows to be fulfilled, and we are forbidden to fast on the day of Nahr.” The man repeated his question and Ibn `Umar repeated his former answer, adding nothing more.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 697
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ خَيْبَرَ فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلاَ فِضَّةً إِلاَّ الأَمْوَالَ وَالثِّيَابَ وَالْمَتَاعَ، فَأَهْدَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ يُقَالُ لَهُ رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غُلاَمًا يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ، فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى وَادِي الْقُرَى حَتَّى إِذَا كَانَ بِوَادِي الْقُرَى بَيْنَمَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلاً لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا سَهْمٌ عَائِرٌ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ النَّاسُ هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” كَلاَّ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ، لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ، لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا ”. فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ النَّاسُ جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ أَوْ شِرَاكَيْنِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ ـ أَوْ ـ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ ”.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ثور بن زید دیلی نے بیان کیا ، ان سے ابن مطیع کے غلام ابوالغیث نے بیان کیا ، ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی لڑائی کے لیے نکلے ۔ اس لڑائی میں ہمیں سونا ، چاندی غنیمت میں نہیں ملا تھا بلکہ دوسرے اموال ، کپڑے اور سامان ملا تھا ۔ پھر بنی خبیب کے ایک شخص رفاعہ بن زید نامی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک غلام ہدیہ میں دیا غلام کا نام مدعم تھا ۔ پھر آنحضرت وادی قریٰ کی طرف متوجہ ہوئے اور جب آپ وادی القریٰ میں پہنچ گئے تو مدعم کو جب کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاہ درست کر رہا تھا ۔ ایک انجان تیر آ کر لگا اور اس کی موت ہو گئی ۔ لوگوں نے کہا کہ جنت اسے مبارک ہو ، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ کمبل جو اس نے تقسیم سے پہلے خیبر کے مال غنیمت میں سے چرالیا تھا ، وہ اس پر آگ کا انگارہ بن کر بھڑ رہا ہے ۔ جب لوگوں نے یہ بات سنی تو ایک شخص چپل کا تسمہ یا دو تسمے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ آگ کا تسمہ ہے یا دو تسمے آگ کے ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
We went out in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) on the day of (the battle of) Khaibar, and we did not get any gold or silver as war booty, but we got property in the form of things and clothes. Then a man called Rifa`a bin Zaid, from the tribe of Bani Ad-Dubaib, presented a slave named Mid`am to Allah’s Apostle. Allah’s Messenger (ﷺ) headed towards the valley of Al-Qura, and when he was in the valley of Al- Qura an arrow was thrown by an unidentified person, struck and killed Mid`am who was making a she-camel of Allah’s Messenger (ﷺ) kneel down. The people said, “Congratulations to him (the slave) for gaining Paradise.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “No! By Him in Whose Hand my soul is, for the sheet which he stole from the war booty before its distribution on the day of Khaibar, is now burning over him.” When the people heard that, a man brought one or two Shiraks (leather straps of shoes) to the Prophet. The Prophet (ﷺ) said, “A Shirak of fire, or two Shiraks of fire.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 698
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالملک نے ، ان سے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب قیصر ہلاک ہو جائے گا تو پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہو گا اور جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے ۔
Narrated Jabir bin Samura:
The Prophet (ﷺ) said, “If Caesar is ruined, there will be no Caesar after him; and if Khosrau is ruined, there will be no Khosrau, after him; and, by Him in Whose Hand my soul is, surely you will spend their treasures in Allah’s Cause.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 78, Hadith 625