حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلاَّ أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً ”.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو احمد زبیری نے بیان کیا ، ان سے عمر بن سعید بن ابی حسین نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا بھی نازل نہ کی ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “There is no disease that Allah has created, except that He also has created its treatment.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 27 Medicine
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ خَرَجْنَا وَمَعَنَا غَالِبُ بْنُ أَبْجَرَ فَمَرِضَ فِي الطَّرِيقِ، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهْوَ مَرِيضٌ، فَعَادَهُ ابْنُ أَبِي عَتِيقٍ فَقَالَ لَنَا عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحُبَيْبَةِ السَّوْدَاءِ، فَخُذُوا مِنْهَا خَمْسًا أَوْ سَبْعًا فَاسْحَقُوهَا، ثُمَّ اقْطُرُوهَا فِي أَنْفِهِ بِقَطَرَاتِ زَيْتٍ فِي هَذَا الْجَانِبِ وَفِي هَذَا الْجَانِبِ، فَإِنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْنِي أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلاَّ مِنَ السَّامِ ”. قُلْتُ وَمَا السَّامُ قَالَ الْمَوْتُ.
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ان سے منصور نے بیان کیا ، ان سے خالد بن سعد نے بیان کیا کہہم باہر گئے ہوئے تھے اورہمارے ساتھ حضرت غالب بن ابجر رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ وہ راستہ میں بیمار پڑ گئے پھر جب ہم مدینہ واپس آئے اسوقت بھی وہ بیمار ہی تھے ۔ حضرت ابن ابی عتیق ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے اور ہم سے کہا کہ انہیں یہ کالے دانے ( کلونجی ) استعمال کراؤ ، اس کے پانچ یا سات دانے لے کرپیس لو اور پھر زیتون کے تیل میں ملا کر ( ناک کے ) اس طرف اور اس طرف اسے قطرہ قطرہ کر کے ٹپکاؤ کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلونجی ہر بیماری کی دواہے سوا سام کے ۔ میں نے عرض کیا سام کیا ہے ؟ فرمایا کہ موت ہے ۔
Narrated Khalid bin Sa`d:
We went out and Ghalib bin Abjar was accompanying us. He fell ill on the way and when we arrived at Medina he was still sick. Ibn Abi ‘Atiq came to visit him and said to us, “Treat him with black cumin. Take five or seven seeds and crush them (mix the powder with oil) and drop the resulting mixture into both nostrils, for `Aisha has narrated to me that she heard the Prophet (ﷺ) saying, ‘This black cumin is healing for all diseases except As-Sam.’ Aisha said, ‘What is As-Sam?’ He said, ‘Death.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 28 Medicine
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُمَا أَنَّهُ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلاَّ السَّامَ ”. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَالسَّامُ الْمَوْتُ، وَالْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ الشُّونِيزُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہمجھے ابوسلمہ اور سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ سیاہ دانوں میں ہر بیماری سے شفاء ہے سوا سام کے ۔ ابن شہاب نے کہا کہ سام موت ہے اور ” سیاہ دانہ “ کلونجی کو کہتے ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “There is healing in black cumin for all diseases except death.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 29 Medicine
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا كَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِينِ لِلْمَرِيضِ وَلِلْمَحْزُونِ عَلَى الْهَالِكِ، وَكَانَتْ تَقُولُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنَّ التَّلْبِينَةَ تُجِمُّ فُؤَادَ الْمَرِيضِ، وَتَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ ”.
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہیں یونس بن یزید نے خبر دی ، انہیں عقیل نے ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عروہ نے کہحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار کے لیے اور میت کے سوگوار وں کے لیے تلبینہ ( روا ، دودھ اور شہد ملا کر دلیہ ) پکانے کا حکم دیتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ تلبینہ مریض کے دل کو سکون پہنچاتا ہے اور غم کو دور کرتا ہے ( کیونکہ اسے پینے کے بعد عموماً نیند آجاتی ہے یہ زود ہضم بھی ہے ۔ )
Narrated ‘Urwa:
Aisha used to recommend at-Talbina for the sick and for such a person as grieved over a dead person. She used to say, “I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘at-Talbina gives rest to the heart of the patient and makes it active and relieves some of his sorrow and grief.'”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 30 Medicine
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِينَةِ وَتَقُولُ هُوَ الْبَغِيضُ النَّافِعُ.
ہم سے فروہ بن ابی مغراء نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہوہ تلبینہ پکانے کا حکم دیتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اگرچہ وہ ( مریض کو ) ناپسند ہوتا ہے لیکن وہ اس کو فائدہ دیتا ہے ۔
Narrated Hisham’s father:
`Aisha used to recommend at-Talbina and used to say, “It is disliked (by the patient) although it is beneficial.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 31 Medicine
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ وَأَعْطَى الْحَجَّامَ أَجْرَهُ وَاسْتَعَطَ.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ ابن طاؤس نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور پچھنا لگانے والے کواس کی مزدوری دی اور ناک میں دوا ڈلوائی ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) was cupped and he paid the wages to the one who had cupped him and then took Su’ut (Medicine sniffed by nose).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 32 Medicine
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ. يُسْتَعَطُ بِهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَيُلَدُّ بِهِ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ ”. وَدَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِابْنٍ لِي لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ فَبَالَ عَلَيْهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَرَشَّ عَلَيْهِ.
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ، کہا میں نے زہری سے سنا ، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے کہ حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا تم لوگ اس عود ہندی ( کست ) کا استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے ۔ حلق کے درد میں اسے ناک میں ڈالا جاتا ہے ، پسلی کے درد میں چبائی جاتی ہے ۔ اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک شیر خوار لڑکے کو لے کر حاضر ہوئی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر اس نے پیشاب کر دیا تو آپ نے پانی منگوا کر پیشاب کی جگہ پر چھینٹا دیا ۔
Narrated Um Qais bint Mihsan:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Treat with the Indian incense, for it has healing for seven diseases; it is to be sniffed by one having throat trouble, and to be put into one side of the mouth of one suffering from pleurisy.” Once I went to Allah’s Messenger (ﷺ) with a son of mine who would not eat any food, and the boy passed urine on him whereupon he asked for some water and sprinkled it over the place of urine.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 33 Medicine
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ صَائِمٌ.
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک مرتبہ ) روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) was cupped while he was fasting.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 34 Medicine
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، وَعَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُحْرِمٌ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے طاؤس اور عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا جبکہ آپ احرام سے تھے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) was cupped while he was in a state of Ihram.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 35 Medicine
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَجْرِ الْحَجَّامِ، فَقَالَ احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ، وَأَعْطَاهُ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ، وَكَلَّمَ مَوَالِيَهُ فَخَفَّفُوا عَنْهُ، وَقَالَ ” إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الْحِجَامَةُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِيُّ ”. وَقَالَ ” لاَ تُعَذِّبُوا صِبْيَانَكُمْ بِالْغَمْزِ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالْقُسْطِ ”.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو حمید الطویل نے خبر دی اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نےان سے پچھنا لگوانے والے کی مزدوری کے بارے میں پوچھا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا تھا آپ کو ابو طیبہ ( نافع یا میسرہ ) نے پچھنا لگایا تھا آپ نے انہیں دو صاع کھجور مزدوری میں دی تھی اور آپ نے ان کے مالکوں ( بنو حارثہ ) سے گفتگو کی تو انہوں نے ان سے وصول کئے جانے والے لگان میں کمی کر دی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( خون کے دباؤ کا ) بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنا لگوانا ہے اورعمدہ دوا عود ہندی کا استعمال کرنا ہے اور فرمایا اپنے بچوں کو عذرہ ( حلق کی بیماری ) میں بچوں کو ان کا تالو دبا کر تکلیف مت دو بلکہ قسط لگا دو اس سے ورم جاتا رہے گا ۔
Narrated Anas:
that he was asked about the wages of the one who cups others. He said, ‘Allah’s Messenger (ﷺ) was cupped by `Abd Taiba, to whom he gave two Sa of food and interceded for him with his masters who consequently reduced what they used to charge him daily. Then the Prophet (ﷺ) s said, “The best medicines you may treat yourselves with are cupping and sea incense.’ He added, “You should not torture your children by treating tonsillitis by pressing the tonsils or the palate with the finger, but use incense.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 36 Medicine
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، وَغَيْرُهُ، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ عَادَ الْمُقَنَّعَ ثُمَّ قَالَ لاَ أَبْرَحُ حَتَّى تَحْتَجِمَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنَّ فِيهِ شِفَاءً ”.
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمرو وغیرہ نے خبر دی ، ان سے بکیر نے بیان کیا ، ان سے عاصم بن عمرو قتادہ نے بیان کیا کہحضرت جابر بن عبداللہ مقنع بن سنان تابعی کی عیادت کے لیے تشریف لائے پھر ان سے کہا کہ جب تک تم پچھنا نہ لگوا لو گے میں یہاں سے نہیں جاؤں گا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں شفاء ہے ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
that he paid Al-Muqanna a visit during his illness and said, “I will not leave till he gets cupped, for I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “There is healing in cupping.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 37 Medicine
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ رُبَيِّعَ بِنْتِ مُعَوِّذٍ ابْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَسْقِي الْقَوْمَ، وَنَخْدُمُهُمْ، وَنَرُدُّ الْقَتْلَى وَالْجَرْحَى إِلَى الْمَدِينَةِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ، ان سے خالد بن ذکوان نے اور ان سے ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہم نے بیان کیا ، انہوں نے کہاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوتی تھیں اور مسلمان مجاہد کو پانی پلاتی ، ان کی خدمت کرتی اور مقتولین اور مجروحین کو مدینہ منورہ لایا کرتی تھیں ۔
Narrated Rubai bint Mu`adh bin Afra:
We used to go for Military expeditions along with Allah’s Messenger (ﷺ) and provide the people with water, serve them and bring the dead and the wounded back to Medina.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 38 Medicine
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ بُحَيْنَةَ، يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ بِلَحْىِ جَمَلٍ مِنْ طَرِيقِ مَكَّةَ، وَهْوَ مُحْرِمٌ، فِي وَسَطِ رَأْسِهِ. وَقَالَ الأَنْصَارِيُّ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ فِي رَأْسِهِ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے علقمہ نے ، انہوں نے عبدالرحمٰن اعرج سے سنا ، انہوں نے عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے راستے میں مقام لحی جمل میں اپنے سر کے بیچ میں پچھنا لگوایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت محرم تھے ۔ اور محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن حسان نے خبر دی ، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر میں پچھنا لگوایا ۔
Narrated `Abdullah bin Buhaina:
Allah’s Messenger (ﷺ) was cupped on the middle of his head at Lahl Jamal on his way to Mecca while he was in a state of Ihram. Narrated Ibn `Abbas: Allah’s Messenger (ﷺ) was cupped on his head.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 39 Medicine
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي رَأْسِهِ وَهْوَ مُحْرِمٌ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِهِ بِمَاءٍ يُقَالُ لَهُ لَحْىُ جَمَلٍ. وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم احْتَجَمَ وَهْوَ مُحْرِمٌ فِي رَأْسِهِ مِنْ شَقِيقَةٍ كَانَتْ بِهِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن حسان نے ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں اپنے سر میں پچھنا لگوایا ( یہ پچھنا آپ نے سر کے ) درد کی وجہ سے لگوایا تھا جو لحی جمل نامی پانی کے گھاٹ پر آپ کو ہو گیا تھا ۔ اور محمد بن سواء نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن حسان نے خبر دی ، انہیں عکرمہ نے اور انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں اپنے سر میں پچھنا لگوایا ۔ آدھے سر کے درد کی وجہ سے جو آپ کو ہو گیا تھا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) was cupped on his head for an ailment he was suffering from while he was in a state of Ihram. at a water place called Lahl Jamal. Ibn `Abbas further said: Allah s Apostle was cupped on his head for unilateral headache while he was in a state of Ihram .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 40 Medicine
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ خَيْرٌ فَفِي شَرْبَةِ عَسَلٍ أَوْ شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ لَذْعَةٍ مِنْ نَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عاصم بن عمر نے بیان کیا ، ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ اگر تمہاری دوائیوں میں کوئی بھلائی ہے تو شہد کے شربت میں ہے اور پچھنا لگوانے میں ہے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن میں آگ سے داغ کر علاج کو پسند نہیں کرتا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “If there is any good in your medicines, then it is in a gulp of honey, a cupping operation, or branding (cauterization), but I do not like to be (cauterized) branded.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 41 Medicine
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبٍ، هُوَ ابْنُ عُجْرَةَ قَالَ أَتَى عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ بُرْمَةٍ، وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَنْ رَأْسِي فَقَالَ ” أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ ”. قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ ” فَاحْلِقْ وَصُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةً، أَوِ انْسُكْ نَسِيكَةً ”. قَالَ أَيُّوبُ لاَ أَدْرِي بِأَيَّتِهِنَّ بَدَأَ.
ہم سے مسددنے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے مجاہد سے سنا ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہصلح حدیبیہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے میں ایک ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوویں میرے سر سے گر رہی تھی ( اور میں احرام باندھے ہوئے تھا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا سر کی یہ جوویں تمہیں تکلیف پہنچاتی ہیں ؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں ۔ فرمایا کہ پھر سر منڈوالے اور ( کفارہ کے طور پر ) تین دن کے روزے رکھ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلایا ایک قربانی کر دے ۔ ایوب نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ ( ان تین چیزوں میں سے ) کس کا ذکر سب سے پہلے کیا تھا ۔
Narrated Ka`b bin Ujrah:
The Prophet (ﷺ) came to me during the period of Al-Hudaibiya, while I was lighting fire underneath a cooking pot and lice were falling down my head. He said, “Do your lice hurt your?” I said, “Yes.” He said, “Shave your head and fast for three days or feed six poor persons or slaughter a sheep as a sacrifice:”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 42 Medicine
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْغَسِيلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ شِفَاءٌ فَفِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ، وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ ”.
ہم سے ابو الولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سلیمان بن غسیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہمیں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری دواؤں میں شفاء ہے تو پچھنا لگوانے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن آگ سے داغ کر علاج کو میں پسند نہیں کرتا ۔
Narrated Jabir:
The Prophet (ﷺ) said, “If there is any healing in your medicines then it is a cupping operation, or branding (cauterization), but I do not like to be (cauterized) branded.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 43 Medicine
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لاَ رُقْيَةَ إِلاَّ مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ. فَذَكَرْتُهُ لِسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” عُرِضَتْ عَلَىَّ الأُمَمُ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ وَالنَّبِيَّانِ يَمُرُّونَ مَعَهُمُ الرَّهْطُ، وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، حَتَّى رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ، قُلْتُ مَا هَذَا أُمَّتِي هَذِهِ قِيلَ هَذَا مُوسَى وَقَوْمُهُ. قِيلَ انْظُرْ إِلَى الأُفُقِ. فَإِذَا سَوَادٌ يَمْلأُ الأُفُقَ، ثُمَّ قِيلَ لِي انْظُرْ هَا هُنَا وَهَا هُنَا فِي آفَاقِ السَّمَاءِ فَإِذَا سَوَادٌ قَدْ مَلأَ الأُفُقَ قِيلَ هَذِهِ أُمَّتُكَ وَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ هَؤُلاَءِ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، ثُمَّ دَخَلَ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَهُمْ فَأَفَاضَ الْقَوْمُ وَقَالُوا نَحْنُ الَّذِينَ آمَنَّا بِاللَّهِ، وَاتَّبَعْنَا رَسُولَهُ، فَنَحْنُ هُمْ أَوْ أَوْلاَدُنَا الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الإِسْلاَمِ فَإِنَّا وُلِدْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ. فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ فَقَالَ هُمُ الَّذِينَ لاَ يَسْتَرْقُونَ، وَلاَ يَتَطَيَّرُونَ، وَلاَ يَكْتَوُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ”. فَقَالَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ أَمِنْهُمْ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” نَعَمْ ”. فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ أَمِنْهُمْ أَنَا قَالَ ” سَبَقَكَ عُكَّاشَةُ ”.
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہنظر بد اورزہریلے جانور کے کاٹ کھانے کے سوا اور کسی چیز پر جھاڑ پھونک صحیح نہیں ۔ ( حصین نے بیان کیا کہ ) پھر میں نے اس کا ذکر سعید بن جبیر سے کیا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے تمام امتیں پیش کی گئیں ایک ایک دو دونبی اور ان کے ساتھ ان کے ماننے والے گزرتے رہے اور بعض نبی ایسے بھی تھے کہ ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا آخر میرے سامنے ایک بڑی بھاری جماعت آئی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ، کیایہ میری امت کے لوگ ہیں ؟ کہا گیا کہ یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہے پھر کہا گیا کہ کناروں کی طرف دیکھو میں نے دیکھا کہ ایک بہت ہی عظیم جماعت ہے جو کناروں پر چھائی ہوئی ہے پھر مجھ سے کہا گیا کہ ادھر دیکھو ادھر دیکھو آسمان کے مختلف کناروں میں میں نے دیکھا کہ جماعت ہے جو تمام افق پر چھائی ہوئی ہے ۔ کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور اس میں سے ستر ہزار حساب کے بغیر جنت میں داخل کر دیئے جائیں گے ۔ اس کے بعد آپ ( اپنے حجرہ میں ) تشریف لے گئے اور کچھ تفصیل نہیں فرمائی لوگ ان جنتیوں کے بارے میں بحث کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور اس کے رسول کی اتباع کی ہے ، اس لیے ہم ہی ( صحابہ ) وہ لوگ ہیں یا ہماری وہ اولاد ہیں جو اسلام میں پیدا ہوئے کیونکہ ہم جاہلیت میں پیدا ہوئے تھے ۔ یہ باتیں جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئیں تو آپ باہر تشریف لائے اور فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے ، فال نہیں دیکھتے اور داغ کر علاج نہیں کرتے بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ اس پر عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ۔ اس کے بعد دوسرے صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! میں بھی ان میں ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Nations were displayed before me; one or two prophets would pass by along with a few followers. A prophet would pass by accompanied by nobody. Then a big crowd of people passed in front of me and I asked, Who are they Are they my followers?” It was said, ‘No. It is Moses and his followers It was said to me, ‘Look at the horizon.” Behold! There was a multitude of people filling the horizon. Then it was said to me, ‘Look there and there about the stretching sky! Behold! There was a multitude filling the horizon,’ It was said to me, ‘This is your nation out of whom seventy thousand shall enter Paradise without reckoning.’ “Then the Prophet (ﷺ) entered his house without telling his companions who they (the 70,000) were. So the people started talking about the issue and said, “It is we who have believed in Allah and followed His Apostle; therefore those people are either ourselves or our children who are born m the Islamic era, for we were born in the Pre-lslamic Period of Ignorance.” When the Prophet (ﷺ) heard of that, he came out and said. “Those people are those who do not treat themselves with Ruqya, nor do they believe in bad or good omen (from birds etc.) nor do they get themselves branded (Cauterized). but they put their trust (only) in their Lord ” On that ‘Ukasha bin Muhsin said. “Am I one of them, O Allah’s Messenger (ﷺ)?’ The Prophet (ﷺ) said, “Yes.” Then another person got up and said, “Am I one of them?” The Prophet (ﷺ) said, ‘Ukasha has anticipated you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 44 Medicine
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا فَاشْتَكَتْ عَيْنَهَا، فَذَكَرُوهَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَذَكَرُوا لَهُ الْكُحْلَ، وَأَنَّهُ يُخَافُ عَلَى عَيْنِهَا، فَقَالَ “ لَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَمْكُثُ فِي بَيْتِهَا فِي شَرِّ أَحْلاَسِهَا ـ أَوْ فِي أَحْلاَسِهَا فِي شَرِّ بَيْتِهَا ـ فَإِذَا مَرَّ كَلْبٌ رَمَتْ بَعْرَةً، فَلاَ، أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھ سے حمید بن نافع نے بیان کیا ، ان سے حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے اور ان سے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہایک عورت کے شوہر کا انتقال ہو گیا ( زمانہ عدت میں ) اس عورت کی آنکھ دکھنے لگی تو لوگوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ۔ ان لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سرمہ کا ذکر کیا اور یہ کہ ( اگر سرمہ آنکھ میں نہ لگایا تو ) ان کی آنکھ کے متعلق خطرہ ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( زمانہ جاہلیت میں ) عدت گزارنے والی تم عورتوں کے اپنے گھر میں سب سے بد تر کپڑے میں پڑا رہنا پڑتا تھا یا ( آپ نے یہ فرمایا کہ ) اپنے کپڑوں میں گھر کے سب سے بد تر حصہ میں پڑا رہنا پڑتا تھا پھر جب کوئی کتا گزرتا تو اس پروہ مینگنی پھینک کر مارتی ( تب عدت سے باہر ہوتی ) پس چار مہینے دس دن تک سرمہ نہ لگاؤ ۔
Narrated Um Salama:
The husband of a lady died and her eyes became sore and the people mentioned her story to the Prophet They asked him whether it was permissible for her to use kohl as her eyes were exposed to danger. He said, “Previously, when one of you was bereaved by a husband she would stay in her dirty clothes in a bad unhealthy house (for one year), and when a dog passed by, she would throw a globe of dung. No, (she should observe the prescribed period Idda) for four months and ten days.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 45 Medicine
وَقَالَ عَفَّانُ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ، وَفِرَّ مِنَ الْمَجْذُومِ كَمَا تَفِرُّ مِنَ الأَسَدِ ”.
اور عفان بن مسلم ( امام بخاری کے شیخ ) نے کہا ( ان کو ابونعیم نے وصل کیا ) ہے کہ ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا ، ان سے سعید بن میناء نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوت لگنا ، بدشگونی لینا ، الو کا منحوس ہونا اور صفر کا منحوس ہونا یہ سب لغو خیالات ہیں البتہ جذامی شخص سے ایسے بھاگتا رہ جیسے کہ شیر سے بھاگتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “(There is) no ‘Adwa (no contagious disease is conveyed without Allah’s permission). nor is there any bad omen (from birds), nor is there any Hamah, nor is there any bad omen in the month of Safar, and one should run away from the leper as one runs away from a lion.”
Note: The majority of scholars interpret this to mean that these things in and of themselves do not transmit or cause harm through supernatural or hidden means but that Allah is ultimately in control and any fearful superstition around these is false.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 7, Book 71, 46 Medicine