حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ وَهْوَ مُؤْمِنٌ ”. وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِهِ، إِلاَّ النُّهْبَةَ.
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بھی زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا ، جب بھی کوئی شراب پینے والا شراب پیتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا ، جب بھی کوئی چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا ، جب بھی کوئی لوٹنے والا لوٹتا ہے کہ لوگ نظریں اٹھا اٹھا کر اسے دیکھنے لگتے ہیں تو وہ مؤمن نہیں رہتا ۔ اور ابن شہاب سے روایت ہے ، ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ نے بیان کیا ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سوا لفظ ” نہبہ “ کے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When an adulterer commits illegal sexual intercourse, then he is not a believer at the time he is doing it; and when somebody drinks an alcoholic drink, then he is not believer at the time of drinking, and when a thief steals, he is not a believer at the time when he is stealing; and when a robber robs and the people look at him, then he is not a believer at the time of doing it.” Abu Huraira in another narration, narrated the same from the Prophet (ﷺ) with the exclusion of robbery.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 763
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَكْرَانَ، فَأَمَرَ بِضَرْبِهِ، فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُهُ بِيَدِهِ، وَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُهُ بِنَعْلِهِ، وَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُهُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ رَجُلٌ مَالَهُ أَخْزَاهُ اللَّهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَكُونُوا عَوْنَ الشَّيْطَانِ عَلَى أَخِيكُمْ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ، ان سے ابن الہاد نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابراہیم نے ، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نشہ میں لایا گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مارنے کا حکم دیا ۔ ہم میں بعض نے انہیں ہاتھ سے مارا ، بعض نے جوتے سے مارا اور بعض نے کپڑے سے مارا ۔ جب مارچکے تو ایک شخص نے کہا ، کیا ہو گیا اسے ، اللہ اسے رسوا کرے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو ۔
Narrated Abu Huraira:
A drunk was brought to the Prophet (ﷺ) and he ordered him to be beaten (lashed). Some of us beat him with our hands, and some with their shoes, and some with their garments (twisted in the form of a lash). When that drunk had left, a man said, “What is wrong with him? May Allah disgrace him!” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not help Satan against your (Muslim) brother.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 772
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ ”.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن داؤد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن غزوان نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا اور اسی طرح جب چور چوری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) said, “When (a person) an adulterer commits illegal sexual intercourse then he is not a believer at the time he is doing it; and when somebody steals, then he is not a believer at the time he is stealing.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 773
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ، يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ ”. قَالَ الأَعْمَشُ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ بَيْضُ الْحَدِيدِ، وَالْحَبْلُ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ مِنْهَا مَا يَسْوَى دَرَاهِمَ.
ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابوصالح سے سنا ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے چور پر لعنت بھیجی کہ ایک انڈا چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے ۔ ایک رسی چراتا ہے اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے ۔ اعمش نے کہا کہ لوگ خیال کرتے تھے کہ انڈے سے مراد لوہے کا انڈا ہے اور رسی سے مراد ایسی رسی سمجھتے تھے جو کئی درہم کی ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah curses a man who steals an egg and gets his hand cut off, or steals a rope and gets his hands cut off.” Al-A`mash said, “People used to interpret the Baida as an iron helmet, and they used to think that the rope may cost a few dirhams.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 774
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي مَجْلِسٍ فَقَالَ ” بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَزْنُوا ”. وَقَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ كُلَّهَا ” فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ، فَهْوَ كَفَّارَتُهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ ”.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے ابوادریس خولانی نے اور ان سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ایک مجلس میں بیٹھے تھے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ مجھ سے عہد کرو اللہ کے ساتھ کوئی شریک نہیں ٹھہراؤ گے ، چوری نہیں کرو گے اور زنا نہیں کرو گے اور آپ نے یہ آیت پوری پڑھی ” پس تم میں سے جو شخص اس عہد کو پورا کرے گا اس کا ثواب اللہ کے یہاں ہے اور جو شخص ان میں سے غلطی کرگزرا اور اس پر اسے سزا ہوئی تو وہ اس کا کفارہ ہے اور جو شخص ان میں سے کوئی غلطی کرگزرا اور اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی کر دی تو اگر اللہ چاہے گا تو اسے معاف کر دے گا اور اگر چاہےگا تو اس پر عذاب دے گا ۔
Narrated ‘Ubada bin As-Samit:
We were with the Prophet (ﷺ) in a gathering and he said, ‘Swear allegiance to me that you will not worship anything besides Allah, Will not steal, and will not commit illegal sexual intercourse.” And then (the Prophet) recited the whole Verse (i.e. 60:12). The Prophet (ﷺ) added, ‘And whoever among you fulfills his pledge, his reward is with Allah; and whoever commits something of such sins and receives the legal punishment for it, that will be considered as the expiation for that sin, and whoever commits something of such sins and Allah screens him, it is up to Allah whether to excuse or punish him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 775
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ أَبِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ ” أَلاَ أَىُّ شَهْرٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً ”. قَالُوا أَلاَ شَهْرُنَا هَذَا. قَالَ ” أَلاَ أَىُّ بَلَدٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً ”. قَالُوا أَلاَ بَلَدُنَا هَذَا. قَالَ ” أَلاَ أَىُّ يَوْمٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً ”. قَالُوا أَلاَ يَوْمُنَا هَذَا. قَالَ ” فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ حَرَّمَ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ، إِلاَّ بِحَقِّهَا، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ”. ـ ثَلاَثًا كُلُّ ذَلِكَ يُجِيبُونَهُ أَلاَ نَعَمْ ـ قَالَ ” وَيْحَكُمْ ـ أَوْ وَيْلَكُمْ ـ لاَ تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ”.
مجھ سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم عاصم بن محمد نے بیان کیا ، ان سے واقد بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے اپنے والد سے سنا کہعبداللہ رضی اللہ صنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا ، ہاں تم لوگ کس چیز کو سب سے زیادہ حرمت والی سمجھتے ہو ؟ لوگوں نے کہا کہ اپنے اسی مہینہ کو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ہاں ، کس شہر کو تم سب سے زیادہ حرمت والا سمجھتے ہو ؟ لوگوں نے جواب دیا کہ اپنے اسی شہر کو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، ہاں ، کس دن کو تم سب سے زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو ؟ لوگوں نے کہا کہ اپنے اسی دن کو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اب فرمایا کہ پھر بلاشبہ اللہ نے تمہارے خون ، تمہارے مال اور تمہاری عزتوں کو حرمت والا قرار دیا ہے ، سوا اس کے حق کے ، جیسا کہ اس دن کی حرمت اس شہر اور اس مہینہ میں ہے ۔ ہاں ! کیا میں نے تمہیں پہنچا دیا ۔ تین مرتبہ آپ نے فرمایا اور ہر مرتبہ صحابہ نے جواب دیا کہ ہاں ، پہنچا دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس میرے بعد تم کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو ۔
Narrated `Abdullah:
Allah Apostle said in Hajjat-al-Wada`, “Which month (of the year) do you think is most sacred?” The people said, “This current month of ours (the month of Dhull-Hijja).” He said, “Which town (country) do you think is the most sacred?” They said, “This city of ours (Mecca).” He said, “Which day do you think is the most sacred?” The people said, “This day of ours.” He then said, “Allah, the Blessed, the Supreme, has made your blood, your property and your honor as sacred as this day of yours in this town of yours, in this month of yours (and such protection cannot be slighted) except rightfully.” He then said thrice, “Have I conveyed Allah’s Message (to you)?” The people answered him each time saying, ‘Yes.” The Prophet (ﷺ) added, ‘May Allah be merciful to you (or, woe on you)! Do not revert to disbelief after me by cutting the necks of each other.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 776
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا خُيِّرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلاَّ اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَأْثَمْ، فَإِذَا كَانَ الإِثْمُ كَانَ أَبْعَدَهُمَا مِنْهُ، وَاللَّهِ مَا انْتَقَمَ لِنَفْسِهِ فِي شَىْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ قَطُّ، حَتَّى تُنْتَهَكَ حُرُمَاتُ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے ، ان سے عقیل نے ، ان سے شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو چیزوں میں سے ایک کے اختیار کرنے کا حکم دیا گیا تو آپ نے ان میں سے آسان ہی کو پسند کیا ، بشرطیکہ اس میں گناہ کا کوئی پہلو نہ ہو ، اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور ہوتے ۔ اللہ کی قسم ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے ذاتی معاملہ میں کسی سے بدلہ نہیں لیا ، البتہ جب اللہ کی حرمتوں کو توڑا جاتا تو آپ اللہ کے لیے بدلہ لیتے تھے ۔
Narrated Aisha:
Whenever the Prophet (ﷺ) was given an option between two things, he used to select the easier of the tow as long as it was not sinful; but if it was sinful, he would remain far from it. By Allah, he never took revenge for himself concerning any matter that was presented to him, but when Allah’s Limits were transgressed, he would take revenge for Allah’s Sake.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 777
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُسَامَةَ، كَلَّمَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي امْرَأَةٍ فَقَالَ “ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يُقِيمُونَ الْحَدَّ عَلَى الْوَضِيعِ، وَيَتْرُكُونَ الشَّرِيفَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ فَاطِمَةُ فَعَلَتْ ذَلِكَ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ”.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہاسامہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عورت کی ( جس پر حدی مقدمہ ہونے والا تھا ) سفارش کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے کے لوگ اس لیے ہلاک ہو گئے کہ وہ کمزوروں پر تو حد قائم کرتے اور بلند مرتبہ لوگوں کو چھوڑ دیتے تھے ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ اگر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بھی ( چوری ) کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ لیتا ۔
Narrated `Aisha:
Usama approached the Prophet (ﷺ) on behalf of a woman (who had committed theft). The Prophet (ﷺ) said, “The people before you were destroyed because they used to inflict the legal punishments on the poor and forgive the rich. By Him in Whose Hand my soul is! If Fatima (the daughter of the Prophet (ﷺ) ) did that (i.e. stole), I would cut off her hand.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 778
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ قُرَيْشًا، أَهَمَّتْهُمُ الْمَرْأَةُ الْمَخْزُومِيَّةُ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلاَّ أُسَامَةُ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ”. ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ قَالَ ” يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا ضَلَّ مَنْ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا ”.
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہایک مخزومی عورت کا معاملہ جس نے چوری کی تھی ، قریش کے لوگوں کے لیے اہمیت اختیار کرگیا اور انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملہ میں کون بات کر سکتا ہے اسامہ رضی اللہ عنہ کے سوا ، جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پیارے ہیں اور کوئی آپ سے سفارش کی ہمت نہیں کر سکتا ؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کیا تم اللہ کی حدوں میں سفارش کرنے آئے ہو ۔ ” پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو ! تم سے پہلے کے لوگ اس لیے گمراہ ہو گئے کہ جب ان میں کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے تھے اور اللہ کی قسم ! اگر فاطمہ بنت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے بھی چوری کی ہوتی تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا ہاتھ ضرور کاٹ ڈالتے ۔
Narrated `Aisha:
The Quraish people became very worried about the Makhzumiya lady who had committed theft. They said, “Nobody can speak (in favor of the lady) to Allah’s Messenger (ﷺ) and nobody dares do that except Usama who is the favorite of Allah’s Messenger (ﷺ). ” When Usama spoke to Allah’s Messenger (ﷺ) about that matter, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do you intercede (with me) to violate one of the legal punishment of Allah?” Then he got up and addressed the people, saying, “O people! The nations before you went astray because if a noble person committed theft, they used to leave him, but if a weak person among them committed theft, they used to inflict the legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad committed theft, Muhammad will cut off her hand.!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 779
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ تُقْطَعُ الْيَدُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا ”. تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ وَمَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے عمرہ نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ پر ہاتھ کاٹ لیا جائے گا ۔ اس روایت کی متابعت عبدالرحمٰن بن خالد زہری کے بھتیجے اور معمر نے زہری کے واسطہ سے کی ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “The hand should be cut off for stealing something that is worth a quarter of a Dinar or more.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 780
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبُعِ دِينَارٍ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، ان سے ابن وہب نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے ، ان سے عمرہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، چور کا ہاتھ ایک چوتھائی دینار پر کاٹ لیا جائے گا ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “The hand of a thief should be cut off for stealing a quarter of a Dinar.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 781
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ضَرَبَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، نبی کریم کریم صلی اللہ علیہ ولم ( دوسری سند ) ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے پر چھڑی اور جوتے سے مارا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے مارے ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) beat a drunk with palm-leaf stalks and shoes. And Abu Bakr gave (such a sinner) forty lashes.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 764
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ حَدَّثَتْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ يُقْطَعُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ ”.
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حسین نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن انصاری نے بیان کیا ، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چوتھائی دینار پر ہاتھ کاٹا جائے گا ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “The hand should be cut off for stealing a quarter of a Dinar.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 782
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّ يَدَ السَّارِقِ، لَمْ تُقْطَعْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ فِي ثَمَنِ مِجَنٍّ حَجَفَةٍ أَوْ تُرْسٍ.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، مِثْلَهُ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چور کا ہاتھ بغیر لکڑی کے چمڑے کی ڈھال یا عام ڈھال کی چوری پر ہی کاٹا جاتاتھا ۔ ہم سے عثمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسی طرح ۔
Narrated `Aisha:
The hand of a thief was not cut off during the lifetime of the Prophet (ﷺ) except for stealing something equal to a shield in value.
A similar hadith is narrated from `Aisha through another chain.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 783
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمْ تَكُنْ تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي أَدْنَى مِنْ حَجَفَةٍ أَوْ تُرْسٍ، كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ذُو ثَمَنٍ. رَوَاهُ وَكِيعٌ وَابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ مُرْسَلاً.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہچور کا ہاتھ لکڑی کے چمڑے کی ڈھال یا عام ڈھال کی قیمت سے کم پر نہیں کاٹا جاتا تھا ۔ یہ دونوں ڈھال قیمت سے ملتی تھیں ۔ اس کی روایت وکیع اور ابن ادریس نے ہشام کے واسطے سے کی ، ان سے ان کے والد نے مرسلاً ۔
Narrated `Aisha:
A thief’s hand was not cut off for stealing something cheaper than a Hajafa or a Turs (two kinds of shields), each of which was worth a (respectable) price.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 785
حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ أَخْبَرَنَا عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمْ تُقْطَعْ يَدُ سَارِقٍ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي أَدْنَى مِنْ ثَمَنِ الْمِجَنِّ، تُرْسٍ أَوْ حَجَفَةٍ، وَكَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ذَا ثَمَنٍ.
مجھ سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہشام بن عروہ نے ، ہم کو ان کے والد ( عروہ بن زبیر ) نے خبر دی ، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ، انہوں نے بیان کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت سے کم پر نہیں کاٹا جاتا تھا ۔ لکڑی کے چمڑے کی ڈھال ہو یا عام ڈھال ، یہ دونوں چیزیں قیمت والی تھیں ۔
Narrated `Aisha:
A thief’s hand was not cut off for stealing something worth less than the price of a shield, whether a Turs or Hajafa (two kinds of shields), each of which was worth a (respectable) price.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 786
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ.
تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي نَافِعٌ قِيمَتُهُ
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مالک بن انس نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام نافع نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال پر ہاتھ کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی ۔
Narrated Ibn `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) cut off the hand of a thief for stealing a shield that was worth three Dirhams.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 787
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَطَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کی چوری پر ہاتھ کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) cut off the hand of a thief for stealing a shield that was worth three Dirhams.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 788
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَطَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے نافع نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال پر ہاتھ کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
The Prophet (ﷺ) cut off the hand of a thief for stealing a shield that was worth three Dirhams.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 789
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَطَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَ سَارِقٍ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ. تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي نَافِعٌ “ قِيمَتُهُ ”.
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چور کا ہاتھ ایک ڈھال پر کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی ، اس روایت کی متابعت محمد بن اسحاق نے کی اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے نافع نے ( ثمنہ کے بجائے ) لفظ قیمۃ کہا ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
The Prophet (ﷺ) cutoff the hand of a thief for stealing a shield that was worth three Dirhams.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 790
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ، يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحدنے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابوصالح سے سنا ، کہا کہمیں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے چور پر لعنت کی ہے کہ ایک انڈا چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے ۔ ایک رسی چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah ‘s Apostle said, “Allah curses the thief who steals an egg (or a helmet) for which his hand is to be cut off, or steals a rope, for which his hand is to be cut off.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 791
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَطَعَ يَدَ امْرَأَةٍ. قَالَتْ عَائِشَةُ وَكَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَتَابَتْ وَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا.
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کا ہاتھ کٹوایا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ عورت بعد میں بھی آتی تھی اور میں اس کی ضرورتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھتی تھی ۔ اس عورت نے توبہ کر لی تھی اور حسن توبہ کا ثبوت دیا تھا ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) cut off the hand of a lady, and that lady used to come to me, and I used to convey her message to the Prophet (ﷺ) and she repented, and her repentance was sincere.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 792
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ جِيءَ بِالنُّعَيْمَانِ أَوْ بِابْنِ النُّعَيْمَانِ شَارِبًا، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَنْ كَانَ بِالْبَيْتِ أَنْ يَضْرِبُوهُ. قَالَ فَضَرَبُوهُ، فَكُنْتُ أَنَا فِيمَنْ ضَرَبَهُ بِالنِّعَالِ.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے ، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنعیمان یا ابن النعیمان کوشراب کے نشہ میں لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں موجود لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں ماریں ۔ انہوں نے مارا ۔ عقبہ کہتے ہیں میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اس کو جوتوں سے مارا ۔
Narrated `Uqba bin Al-Harith:
An-Nu`man or the son of An-Nu`man was brought to the Prophet (ﷺ) on a charge of drunkenness. So the Prophet ordered all the men present in the house, to beat him. So all of them beat him, and I was also one of them who beat him with shoes.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 765
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ، فَقَالَ “ أُبَايِعُكُمْ عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ، وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلاَ تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَأُخِذَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهْوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَطَهُورٌ، وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ فَذَلِكَ إِلَى اللَّهِ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ ”. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ إِذَا تَابَ السَّارِقُ بَعْدَ مَا قُطِعَ يَدُهُ، قُبِلَتْ شَهَادَتُهُ، وَكُلُّ مَحْدُودٍ كَذَلِكَ إِذَا تَابَ قُبِلَتْ شَهَادَتُهُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد الجعفی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں ابوادریس نے اور ان سے عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک جماعت کے ساتھ بیعت کی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں تم سے عہد لیتا ہوں کہ تم اللہ کا کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے ، تم چوری نہیں کرو گے ، اپنی اولاد کی جان نہیں لو گے ، اپنے دل سے گھڑکر کسی پر تہمت نہیں لگاؤ گے اور نیک کاموں میں میری نافرمانی نہ کرو گے ۔ پس تم میں سے جو کوئی وعدے پورا کرے گا اس کا ثواب اللہ کے اوپر لازم ہے اور جو کوئی ان میں سے کچھ غلطی کرگزرے گا اور دنیا میں ہی اسے اس کی سزا مل جائے گی تو یہ اس کا کفارہ ہو گی اور اسے پاک کرنے والی ہو گی اور جس کی غلطی کو اللہ چھپالے گا تو اس کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے ، چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اس کی مغفرت کر دے ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہاتھ کٹنے کے بعد اگر چور نے توبہ کر لی تو اس کی گواہی قبول ہو گی ۔ یہی حال ہر اس شخص کا ہے جس پر حد جاری کی گئی ہو کہ اگر وہ توبہ کر لے گا تو اس کی گواہی قبول کی جائے گی ۔
Narrated Ubada bin As-Samit:
I gave the pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) with a group of people, and he said, “I take your pledge that you will not worship anything besides Allah, will not steal, will not commit infanticide, will not slander others by forging false statements and spreading it, and will not disobey me in anything good. And whoever among you fulfill all these (obligations of the pledge), his reward is with Allah. And whoever commits any of the above crimes and receives his legal punishment in this world, that will be his expiation and purification. But if Allah screens his sin, it will be up to Allah, Who will either punish or forgive him according to His wish.” Abu `Abdullah said: “If a thief repents after his hand has been cut off, the his witness well be accepted. Similarly, if any person upon whom any legal punishment has been inflicted, repents, his witness will be accepted.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 793
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قِلاَبَةَ الْجَرْمِيُّ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَفَرٌ مِنْ عُكْلٍ، فَأَسْلَمُوا فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ الصَّدَقَةِ، فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَفَعَلُوا فَصَحُّوا، فَارْتَدُّوا وَقَتَلُوا رُعَاتَهَا وَاسْتَاقُوا، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، ثُمَّ لَمْ يَحْسِمْهُمْ حَتَّى مَاتُوا.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوقلابہ جرمی نے بیان کیا ، ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ عکل کے چند لوگ آئے اور اسلام قبول کیا لیکن مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی ( ان کے پیٹ پھول گئے ) تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ صدقہ کے اونٹوں کے ریوڑ میں جائیں اور ان کا پیشاب اور دودھ ملاکرپئیں ۔ انہوں نے اس کے مطابق عمل کیا اور تندرست ہو گئے لیکن اس کے بعد وہ مرتد ہو گئے اور ان اونٹوں کے چراہوں کو قتل کر کے اونٹ ہنکالے گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں سوار بھیجے اور انہیں پکڑ کے لایا گیا پھر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دی گئیں ( کیونکہ انہوں نے اسلامی چرواہے کے ساتھ ایسا ہی برتاؤ کیا تھا ) اور ان کے زخموں پر داغ نہیں لگوایا گیا یہاں تک کہ وہ مرگئے ۔
Narrated Anas:
Some people from the tribe of `Ukl came to the Prophet (ﷺ) and embraced Islam. The climate of Medina did not suit them, so the Prophet (ﷺ) ordered them to go to the (herd of milch) camels of charity and to drink, their milk and urine (as a medicine). They did so, and after they had recovered from their ailment (became healthy) they turned renegades (reverted from Islam) and killed the shepherd of the camels and took the camels away. The Prophet (ﷺ) sent (some people) in their pursuit and so they were (caught and) brought, and the Prophets ordered that their hands and legs should be cut off and that their eyes should be branded with heated pieces of iron, and that their cut hands and legs should not be cauterized, till they die.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 794
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنِي الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَطَعَ الْعُرَنِيِّينَ وَلَمْ يَحْسِمْهُمْ حَتَّى مَاتُوا.
ہم سے ابویعلیٰ محمد بن صلت نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا ، کہا مجھ سے اوزاعی نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرینیوں کے ( ہاتھ پاؤں ) کٹوا دئیے لیکن ان پر داغ نہیں لگوایا ۔ یہاں تک کہ وہ مرگئے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) cut off the hands and feet of the men belonging to the tribe of `Uraina and did not cauterise (their bleeding limbs) till they died.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 795
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ وُهَيْبٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمَ رَهْطٌ مِنْ عُكْلٍ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كَانُوا فِي الصُّفَّةِ، فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْغِنَا رِسْلاً. فَقَالَ “ مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلاَّ أَنْ تَلْحَقُوا بِإِبِلِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ”. فَأَتَوْهَا فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا، وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم الصَّرِيخُ، فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ، فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ، فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ وَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَمَا حَسَمَهُمْ، ثُمَّ أُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَمَا سُقُوا حَتَّى مَاتُوا. قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہقبیلہ عکل کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سنہ۶ھ میں آئے اور یہ لوگ مسجد کے سائبان میں ٹھہرے ۔ مدینہ منورہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی ۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہمارے لیے دودھ کہیں سے مہیا کرا دیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو میرے پاس نہیں ہے ۔ البتہ تم لوگ ہمارے اونٹوں میں چلے جاؤ ۔ چنانچہ وہ آئے اور ان کا دودھ اور پیشاب پیا اور صحت مند ہو کر موٹے تازے ہو گئے ۔ پھر انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہنکالے گئے ۔ اتنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فریادی پہنچا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں سوار بھیجے ۔ ابھی دھوپ زیادہ پھیلی بھی نہیں تھی کہ انہیں پکڑ کر لایا گیا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے سلائیاں گرم کی گئیں اور ان کی آنکھوں میں پھیر دی گئیں اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور ان کے ( زخم سے خون کو روکنے کے لیے ) انہیں داغا بھی نہیں گیا ۔ اس کے بعد وہ ” حرہ “ ( مدینہ کی پتھریلی زمین ) میں ڈال دئیے گئے ، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا گیا ۔ یہاں تک کہ وہ مر گئے ۔ ابوقلابہ نے کہا کہ یہ اس وجہ سے کیا گیا تھا کہ انہوں نے چوری کی تھی ، قتل کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول سے غدارانہ لڑائی لڑی تھی ۔
Narrated Anas:
A group of people from `Ukl (tribe) came to the Prophet (ﷺ) and they were living with the people of As- Suffa, but they became ill as the climate of Medina did not suit them, so they said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Provide us with milk.” The Prophet (ﷺ) said, I see no other way for you than to use the camels of Allah’s Apostle.” So they went and drank the milk and urine of the camels, (as medicine) and became healthy and fat. Then they killed the shepherd and took the camels away. When a help-seeker came to Allah’s Apostle, he sent some men in their pursuit, and they were captured and brought before mid day. The Prophet ordered for some iron pieces to be made red hot, and their eyes were branded with them and their hands and feet were cut off and were not cauterized. Then they were put at a place called Al- Harra, and when they asked for water to drink they were not given till they died. (Abu Qilaba said, “Those people committed theft and murder and fought against Allah and His Apostle.”)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 796
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَهْطًا، مِنْ عُكْلٍ ـ أَوْ قَالَ عُرَيْنَةَ وَلاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ قَالَ مِنْ عُكْلٍ ـ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِلِقَاحٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَشَرِبُوا حَتَّى إِذَا بَرِئُوا قَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غُدْوَةً فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي إِثْرِهِمْ، فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ، فَأَمَرَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، فَأُلْقُوا بِالْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلاَ يُسْقَوْنَ. قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ هَؤُلاَءِ قَوْمٌ سَرَقُوا، وَقَتَلُوا، وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ، وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہقبیلہ عکل یا عرینہ کے چند لوگ میں سمجھتا ہوں عکل کا لفظ کہا ، مدینہ آئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دودھ دینے والی اونٹنیوں کا انتظام کر دیا اور فرمایا کہ وہ اونٹوں کے گلہ میں جائیں اور ان کا پیشاب اور دودھ پئیں ۔ چنانچہ انہوں نے پیا اور جب وہ تندرست ہو گئے تو چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہنکالے گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ خبر صبح کے وقت پہنچی تو آپ نے ان کے پیچھے سوار دوڑائے ۔ ابھی دھوپ زیادہ پھیلی بھی نہیں تھی کہ وہ پکڑ کر لائے گئے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کے بھی ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور ان کی بھی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی اور انہیں ” حرہ “ میں ڈال دیا گیا ۔ وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا ۔ ابوقلابہ نے کہا کہ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے چوری کی تھی ، قتل کیا تھا ، ایمان کے بعد کفر اختیار کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول سے غدارانہ لڑائی لڑی تھی ۔
Narrated Anas bin Malik:
A group of people from `Ukl (or `Uraina) tribe —-but I think he said that they were from `Ukl came to Medina and (they became ill, so) the Prophet (ﷺ) ordered them to go to the herd of (Milch) she-camels and told them to go out and drink the camels’ urine and milk (as a medicine). So they went and drank it, and when they became healthy, they killed the shepherd and drove away the camels. This news reached the Prophet (ﷺ) early in the morning, so he sent (some) men in their pursuit and they were captured and brought to the Prophet (ﷺ) before midday. He ordered to cut off their hands and legs and their eyes to be branded with heated iron pieces and they were thrown at Al-Harra, and when they asked for water to drink, they were not given water. (Abu Qilaba said, “Those were the people who committed theft and murder and reverted to disbelief after being believers (Muslims), and fought against Allah and His Apostle”).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 797
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي ظِلِّهِ، يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّهُ إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ فِي خَلاَءٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسْجِدِ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَى نَفْسِهَا قَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ. وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا، حَتَّى لاَ تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا صَنَعَتْ يَمِينُهُ ”.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ بن عمر عمری نے ، انہیں خبیب بن عبدالرحمٰن نے ، انہیں حفص بن عاصم نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے عرش کے نیچے سایہ دے گا جبکہ اس کے عرش کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہیں ہو گا ۔ عادل حاکم ، نوجوان جس نے اللہ کی عبادت میں جوانی پائی ، ایسا شخص جس نے اللہ کو تنہائی میں یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے ، وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگارہتا ہے ۔ وہ آدمی جو اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں ۔ وہ شخص جسے کسی بلند مرتبہ اور خوبصورت عورت نے اپنی طرف بلایا اور اس نے جواب دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور وہ شخص جس نے اتنا پوشیدہ صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چل سکا کہ دائیں نے کتنا اور کیا صدقہ کیا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Seven (people) will be shaded by Allah by His Shade on the Day of Resurrection when there will be no shade except His Shade. (They will be), a just ruler, a young man who has been brought up in the worship of Allah, a man who remembers Allah in seclusion and his eyes are then flooded with tears, a man whose heart is attached to mosques (offers his compulsory congregational prayers in the mosque), two men who love each other for Allah’s Sake, a man who is called by a charming lady of noble birth to commit illegal sexual intercourse with her, and he says, ‘I am afraid of Allah,’ and (finally), a man who gives in charity so secretly that his left hand does not know what his right hand has given.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 798
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ. وَحَدَّثَنِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ تَوَكَّلَ لِي مَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ وَمَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ، تَوَكَّلْتُ لَهُ بِالْجَنَّةِ ”.
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا ۔ ( دوسری سند امام بخاری نے کہا ) اور مجھ سے خلیفہ بن حیاط نے بیان کیا ، ان سے عمر بن علی نے ، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد ساعدی نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مجھے اپنے دونوں پاؤں کے درمیان یعنی ( شرمگاہ ) کی اور اپنے دونوں جبڑوں کے درمیان ( یعنی زبان ) کی ضمانت دے دی تو میں اسے جنت میں جانے کا بھروسہ دلاتا ہوں ۔
Narrated Sahl bin Sa`d:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever guarantees me (the chastity of) what is between his legs (i.e. his private parts), and what is between his jaws (i.e., his tongue), I guarantee him Paradise.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 799
أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَخْبَرَنَا أَنَسٌ، قَالَ لأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا لاَ يُحَدِّثُكُمُوهُ أَحَدٌ بَعْدِي، سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ ـ وَإِمَّا قَالَ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ ـ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا، وَيَقِلَّ الرِّجَالُ، وَيَكْثُرَ النِّسَاءُ، حَتَّى يَكُونَ لِلْخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ ”.
ہمیں داؤد بن شبیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، کہا ہم کو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے خبر دی ہے کہمیں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا کہ میرے بعد کوئی اسے نہیں بیان کرے گا ۔ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یا یوں فرمایا کہ قیامت کی نشانیوںمیں سے یہ ہے کہ علم دین دنیا سے اٹھ جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی ، شراب بکثرت پی جانے لگے گی اور زنا پھیل جائے گا ۔ مرد کم ہو جائیں گے اور عورتوں کی کثرت ہو گی ۔ حالت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ پچاس عورتوں پر ایک ہی خبر لینے والا مرد رہ جائے گا ۔
Narrated Anas:
I will narrate to you a narration which nobody will narrate to you after me. I heard that from the Prophet. I heard the Prophet (ﷺ) saying, “The Hour will not be established” or said: “From among the portents of the Hour is that the religious knowledge will betaken away (by the death of religious Scholars) and general ignorance (of religion) will appear; and the drinking of alcoholic drinks will be very common, and (open) illegal sexual intercourse will prevail, and men will decrease in number while women will increase so much so that, for fifty women there will only be one man to look after them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 800
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَشْرَبُ حِينَ يَشْرَبُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَقْتُلُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ ”. قَالَ عِكْرِمَةُ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ كَيْفَ يُنْزَعُ الإِيمَانُ مِنْهُ قَالَ هَكَذَا ـ وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَخْرَجَهَا ـ فَإِنْ تَابَ عَادَ إِلَيْهِ هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو اسحاق بن یوسف نے خبر دی ، کہا ہم کو فضیل بن غزوان نے خبر دی ، انہیں عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ جب زنا کرنا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا ۔ بندہ جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا اور بندہ جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا اور جب وہ قتل ناحق کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا ۔ عکرمہ نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ایمان اس سے کس طرح نکال لیا جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ وہ اس طرح اور اس وقت آپ ان نے اپنی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر پھر الگ کر لیا پھر اگر وہ توبہ کر لیتا ہے تو ایمان اس کے پاس لوٹ آتا ہے ۔ اس طرح اور آپ نے اپنی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالا ۔
Narrated ‘Ikrima from Ibn ‘Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ)s said, “When a slave (of Allah) commits illegal sexual intercourse, he is not a believer at the time of committing it; and if he steals, he is not a believer at the time of stealing; and if he drinks an alcoholic drink, when he is not a believer at the time of drinking it; and he is not a believer when he commits a murder,” ‘Ikrima said: I asked Ibn Abbas, “How is faith taken away from him?” He said, Like this,” by clasping his hands and then separating them, and added, “But if he repents, faith returns to him like this, by clasping his hands again.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 800
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَشْرَبُ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهْوَ مُؤْمِنٌ، وَالتَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ ”.
ہم سے آدم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ذکوان نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا ۔ وہ چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا ۔ پھر ان سب آدمیوں کے لیے توبہ کا دروازہ بہرحال کھلا ہوا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The one who commits an illegal sexual intercourse is not a believer at the time of committing illegal sexual intercourse and a thief is not a believer at the time of committing theft and a drinker of alcoholic drink is not a believer at the time of drinking. Yet, (the gate of) repentance is open thereafter.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 801
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِنُعَيْمَانَ أَوْ بِابْنِ نُعَيْمَانَ وَهْوَ سَكْرَانُ فَشَقَّ عَلَيْهِ، وَأَمَرَ مَنْ فِي الْبَيْتِ أَنْ يَضْرِبُوهُ، فَضَرَبُوهُ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ، وَكُنْتُ فِيمَنْ ضَرَبَهُ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے عبداللہ بن ابی ملکہ نے اور ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نعیمان یا ابن نعیمان کو لایا گیا ، وہ نشہ میں تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ ناگوار گزرا اور آپ نے گھر میں موجود لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں ماریں ۔ چنانچہ لوگوں نے انہیں لکڑی اور جوتوں سے مارا اور میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اسے مارا تھا ۔
Narrated’ `Uqba bin Al-Harith:
An-Nu`man or the son of An-Nu`man was brought to the Prophet (ﷺ) in a state of intoxication. The Prophet felt it hard (was angry) and ordered all those who were present in the house, to beat him. And they beat him, using palm-leaf stalks and shoes, and I was among those who beat him.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 766
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، وَسُلَيْمَانُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ قَالَ ” أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهْوَ خَلَقَكَ ”. قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ ” أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مِنْ أَجْلِ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ ”. قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ ” أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ ”. قَالَ يَحْيَى وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي وَاصِلٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِثْلَهُ، قَالَ عَمْرٌو فَذَكَرْتُهُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَكَانَ حَدَّثَنَا عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ وَوَاصِلٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ قَالَ دَعْهُ دَعْهُ.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے منصور اور سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ابوائل نے ، ان سے ابومیسرہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ۔ فرمایا یہ کہ تم اللہ کا کسی کو شریک بناؤ ، حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے ۔ میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس خطرے سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے کھانے میں تمہارے ساتھ شریک ہو گی ۔ میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو ، یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے واصل نے بیان کیا ، ان سے ابووائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر اسی حدیث کی طرح بیان کیا ۔ عمرو نے کہا کہ پھر میں نے اس حدیث کا ذکر عبدالرحمٰن بن مہدی سے کیا اور انہوں نے ہم سے یہ حدیث سفیان ثوری سے بیان کی ۔ ان سے اعمش ، منصور اور واصل نے ، ان سے ابوائل نے اور ان سے ابومیسرہ نے ۔ عبدالرحمٰن بن مہدی نے کہا کہ تم اس سند کو جانے بھی دو ۔
Narrated `Abdullah bin Mas`ud:
I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Which is the biggest sin?” He said, “To set up rivals to Allah by worshipping others though He alone has created you.” I asked, “What is next?” He said, “To kill your child lest it should share your food.” I asked, “What is next?” He said, “To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbor.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 802
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ عَلِيٍّ، رضى الله عنه حِينَ رَجَمَ الْمَرْأَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَقَالَ قَدْ رَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا ، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہجب انہوں نے جمعہ کے دن عورت کو رجم کیا تو کہا کہ میں نے اس کا رجم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق کیا ہے ۔
Narrated Ash-Shu`bi:
from `Ali when the latter stoned a lady to death on a Friday. `Ali said, “I have stoned her according to the tradition of Allah’s Messenger (ﷺ).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 803
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ. قُلْتُ قَبْلَ سُورَةِ النُّورِ أَمْ بَعْدُ قَالَ لاَ أَدْرِي.
مجھ سے اسحاق واسطی نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد طحان نے بیان کیا ، ان سے شیبانی نے کہا میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا ۔کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو رجم کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے پوچھا سورۃ النور سے پہلے یا اس کے بعد کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں ۔ ( امرنامعلوم کے لیے اظہار لاعلمی کر دینا بھی امر محمود ہے ۔ )
Narrated Ash Shaibani:
I asked `Abdullah bin Abi `Aufa, ‘Did Allah’s Messenger (ﷺ) carry out the Rajam penalty ( i.e., stoning to death)?’ He said, “Yes.” I said, “Before the revelation of Surat-an-Nur or after it?” He replied, “I don’t Know.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 804
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَسْلَمَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَحَدَّثَهُ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَ، وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو یونس نے خبر دی ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے کہقبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا کہ میں نے زنا کیا ہے ۔ پھر انہوں نے اپنے زنا کا چار مرتبہ اقرار کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے رجم کا حکم دیا اور انہیں رجم کیا گیا ۔ وہ شادی شدہ تھے ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah Al-Ansari:
A man from the tribe of Bani Aslam came to Allah’s Messenger (ﷺ) and Informed him that he had committed illegal sexual intercourse and bore witness four times against himself. Allah’s Messenger (ﷺ) ordered him to be stoned to death as he was a married Person.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 805
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ. فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى رَدَّدَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، دَعَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” أَبِكَ جُنُونٌ ”. قَالَ لاَ. قَالَ ” فَهَلْ أَحْصَنْتَ ”. قَالَ نَعَمْ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ ”. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي مَنْ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ، فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فَرَجَمْنَاهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابوسلمہ اور سعید بن المسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک صاحب ماعز بن مالک اسلمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے ، اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے ، انہوں نے آپ کو آواز دی اور کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے زنا کر لیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا ۔ انہوں نے یہ بات چار دفعہ دوہرائی جب چار دفعہ انہوں نے اس گناہ کی اپنے اوپر شہادت دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور دریافت فرمایا کیا تم دیوانے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ۔ آپ نے دریافت فرمایا پھر کیا تم شادی شدہ ہو ؟ انہوں نے کہا ہاں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو ۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر مجھے انہوں نے خبر دی ، جنہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ رجم کرنے والوں میں میں بھی تھا ، ہم نے انہیں آبادی سے باہر عیدگاہ کے پاس رجم کیا تھا جب ان پر پتھر پڑے تو وہ بھاگ پڑے لیکن ہم نے انہیں حرہ کے پاس پکڑا اور رجم کر دیا ۔
Narrated Abu Huraira:
A man came to Allah’s Messenger (ﷺ) while he was in the mosque, and he called him, saying, “O Allah’s Apostle! I have committed illegal sexual intercourse.'” The Prophet (ﷺ) turned his face to the other side, but that man repeated his statement four times, and after he bore witness against himself four times, the Prophet (ﷺ) called him, saying, “Are you mad?” The man said, “No.” The Prophet (ﷺ) said, “Are you married?” The man said, “Yes.” Then the Prophet (ﷺ) said, ‘Take him away and stone him to death.” Jabir bin `Abdullah said: I was among the ones who participated in stoning him and we stoned him at the Musalla. When the stones troubled him, he fled, but we over took him at Al-Harra and stoned him to death.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 806
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اخْتَصَمَ سَعْدٌ وَابْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ ”. زَادَ لَنَا قُتَيْبَةُ عَنِ اللَّيْثِ ” وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ”.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہسعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہما نے آپس میں ( ایک بچے عبدالرحمٰن نامی میں ) اختلاف کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبد بن زمعہ ! بچہ تو لے لے بچہ اسی کو ملے گا جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے وہ پیدا ہوا اور سودہ ! تم اس سے پردہ کیا کرو ۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ قتیبہ نے لیث سے اس زیادہ کے ساتھ بیان کیا کہ زانی کے حصہ میں پتھر کی سزا ہے ۔
Narrated `Aisha:
Sa`d bin Abi Waqqas and `Abd bin Zam`a quarrelled with each other (regarding a child). The Prophet (ﷺ) said, “The boy is for you, O `Abd bin Zam`a, for the boy is for (the owner) of the bed. O Sauda ! Screen yourself from the boy.” The sub-narrator, Al-Laith added (that the Prophet (ﷺ) also said), “And the stone is for the person who commits an illegal sexual intercourse.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 807
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ”.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ، کہا کہمیں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکا اسی کو ملتا ہے جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے ہوا ہو اور حرام کار کے لیے صرف پتھر ہیں ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The boy is for (the owner of) the bed and the stone is for the person who commits illegal sexual intercourse.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 808
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَهُودِيٍّ وَيَهُودِيَّةٍ قَدْ أَحْدَثَا جَمِيعًا فَقَالَ لَهُمْ “ مَا تَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمْ ”. قَالُوا إِنَّ أَحْبَارَنَا أَحْدَثُوا تَحْمِيمَ الْوَجْهِ وَالتَّجْبِيَةَ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ ادْعُهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِالتَّوْرَاةِ. فَأُتِيَ بِهَا فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، وَجَعَلَ يَقْرَأُ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا فَقَالَ لَهُ ابْنُ سَلاَمٍ ارْفَعْ يَدَكَ. فَإِذَا آيَةُ الرَّجْمِ تَحْتَ يَدِهِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَا. قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَرُجِمَا عِنْدَ الْبَلاَطِ، فَرَأَيْتُ الْيَهُودِيَّ أَجْنَأَ عَلَيْهَا.
ہم سے محمد بن عثمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، ان سے سلیمان بن بلال نے ، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو لایا گیا ، جنہوں نے زنا کیا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہاری کتاب تورات میں اس کی سزا کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے علماء نے ( اس کی سزا ) چہرہ کو سیاہ کرنا اور گدھے پر الٹا سوار کرنا تجویز کی ہوئی ہے ۔ اس پر حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ ! ان سے توریت منگوائیے ۔ جب توریت لائی گئی تو ان میں سے ایک نے رجم والی آیت پر اپنا ہاتھ رکھ لیا اور اس سے آگے اور پیچھے کی آیتیں پڑھنے لگا ۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ اپنا ہاتھ ہٹاؤ ( اور جب اس نے اپنا ہاتھ ہٹایا تو ) آیت رجم اس کے ہاتھ کے نیچے تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے متعلق حکم دیا اور انہیں رجم کر دیا گیا ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ انہیں بلاط ( مسجدنبوی کے قریب ایک جگہ ) میں رجم کیا گیا ۔ میں نے دیکھا کہ یہودی عورت کو مرد بچانے کے لیے اس پر جھک جھک پڑتا تھا ۔
Narrated Ibn `Umar:
A Jew and a Jewess were brought to Allah’s Messenger (ﷺ) on a charge of committing an illegal sexual intercourse. The Prophet (ﷺ) asked them. “What is the legal punishment (for this sin) in your Book (Torah)?” They replied, “Our priests have innovated the punishment of blackening the faces with charcoal and Tajbiya.” `Abdullah bin Salam said, “O Allah’s Messenger (ﷺ), tell them to bring the Torah.” The Torah was brought, and then one of the Jews put his hand over the Divine Verse of the Rajam (stoning to death) and started reading what preceded and what followed it. On that, Ibn Salam said to the Jew, “Lift up your hand.” Behold! The Divine Verse of the Rajam was under his hand. So Allah’s Apostle ordered that the two (sinners) be stoned to death, and so they were stoned. Ibn `Umar added: So both of them were stoned at the Balat and I saw the Jew sheltering the Jewess.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 809
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ. قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَبِكَ جُنُونٌ ”. قَالَ لاَ. قَالَ ” آحْصَنْتَ ”. قَالَ نَعَمْ. فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ، فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْرًا وَصَلَّى عَلَيْهِ. لَمْ يَقُلْ يُونُسُ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ فَصَلَّى عَلَيْهِ.
مجھ سے محمود نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہقبیلہ اسلم کے ایک صاحب ( ماعز بن مالک ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور زنا کا اقرار کیا ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف سے اپنا منہ پھیر لیا ۔ پھر جب انہوں نے چار مرتبہ اپنے لیے گواہی دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کیا تم دیوانے ہو گئے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ۔ پھر آپ نے پوچھا کیا تمہارا نکاح ہو چکا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ چنانچہ آپ کے حکم سے انہیں عیدگاہ میں رجم کیا گیا ۔ جب ان پر پتھر پڑے تو وہ بھاگ پڑے لیکن انہیں پکڑلیاگیا اور رجم کیا گیا یہاں تک کہ وہ مرگئے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں کلمہ خیر فرمایا اور ان کا جنازہ ادا کیا اور ان کی تعریف کی جس کے وہ مستحق تھے ۔
Narrated Jabir:
A man from the tribe of Aslam came to the Prophet (ﷺ) and confessed that he had committed an illegal sexual intercourse. The Prophet (ﷺ) turned his face away from him till the man bore witness against himself four times. The Prophet (ﷺ) said to him, “Are you mad?” He said “No.” He said, “Are you married?” He said, “Yes.” Then the Prophet (ﷺ) ordered that he be stoned to death, and he was stoned to death at the Musalla. When the stones troubled him, he fled, but he was caught and was stoned till he died. The Prophet (ﷺ) spoke well of him and offered his funeral prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 810
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ، فَاسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً ”. قَالَ لاَ. قَالَ ” هَلْ تَسْتَطِيعُ صِيَامَ شَهْرَيْنِ ”. قَالَ لاَ. قَالَ ” فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہایک صاحب نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم پوچھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا دو مہینے روزے رکھنے کی تم میں طاقت نہیں ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کہا کہ پھر ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلاؤ ۔
Narrated Abu Huraira:
A person had sexual relation with his wife in the month of Ramadan (while he was fasting), and he came to Allah’s Messenger (ﷺ) seeking his verdict concerning that action. The Prophet (ﷺ) said (to him), “Can you afford to manumit a slave?” The man said, “No.” The Prophet (ﷺ) said, “Can you fast for two successive months?” He said, “No.” The Prophet (ﷺ) said, “Then feed sixty poor persons.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 811
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ جَلَدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ.
ہم سے مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے پر چھڑی اور جوتوں سے مارا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس ( 40 ) کوڑے لگوائے تھے ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) lashed a drunk with dateleaf stalks and shoes. And Abu Bakr gave a drunk forty lashes.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 767
وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ قَالَ احْتَرَقْتُ. قَالَ ” مِمَّ ذَاكَ ”. قَالَ وَقَعْتُ بِامْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ. قَالَ لَهُ ” تَصَدَّقْ ”. قَالَ مَا عِنْدِي شَىْءٌ. فَجَلَسَ وَأَتَاهُ إِنْسَانٌ يَسُوقُ حِمَارًا وَمَعَهُ طَعَامٌ ـ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَا أَدْرِي مَا هُوَ ـ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ ”. فَقَالَ هَا أَنَا ذَا. قَالَ ” خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ ”. قَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنِّي مَا لأَهْلِي طَعَامٌ قَالَ ” فَكُلُوهُ ”. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحَدِيثُ الأَوَّلُ أَبْيَنُ قَوْلُهُ ” أَطْعِمْ أَهْلَكَ ”.
اور لیث نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن الحارث نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن القاسم نے ، ان سے محمد بن جعفر بن زبیر نے ، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں آئے اور عرض کیا میں تو دوزخ کا مستحق ہو گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی ؟ کہا کہ میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں جماع کر لیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ پھر صدقہ کر ۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ۔ پھر وہ بیٹھ گیا اور اس کے بعد ایک صاحب گدھا ہانکتے لائے جس پر کھانے کی چیز رکھی تھی ۔ عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ کیا چیز تھی ۔ ( دوسری روایت میں یوں ہے کہ کھجور لدی ہوئی تھی ) اسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا جا رہا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ آگ میں جلنے والے صاحب کہاں ہیں ؟ وہ صاحب بولے کہ میں حاضر ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے اور صدقہ کر دے ۔ انہوں نے پوچھا کیا اپنے سے زیادہ محتاج کو دوں ؟ میرے گھر والوں کے لیے تو خود کوئی کھانے کی چیز نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم ہی کھا لو ۔ حضرت عبداللہ امام بخاری نے کہا کہ پہلی حدیث زیادہ واضح ہے جس میں اطعم اہلک کے الفاظ ہیں ۔
Narrated ‘Aisha:
A man came to the Prophet (ﷺ) in the mosque and said, “I am burnt (ruined)!” The Prophet (ﷺ) asked him, “With what (what have you done)?” He said, “I have had sexual relation with my wife in the month of Ramadan (while fasting).” The Prophet (ﷺ) said to him, “Give in charity.” He said, “I have nothing.” The man sat down, and in the meantime there came a person driving a donkey carrying food to the Prophet (ﷺ) ….. (The sub-narrator, ‘Abdur Rahman added: I do not know what kind of food it was). On that the Prophet (ﷺ) said, “Where is the burnt person?” The man said, “Here I am.” The Prophet (ﷺ) said to him, “Take this (food) and give it in charity (to someone).” The man said, “To a poorer person than l? My family has nothing to eat.” Then the Prophet (ﷺ) said to him, “Then eat it yourselves.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 811
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلاَبِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَىَّ. قَالَ وَلَمْ يَسْأَلْهُ عَنْهُ. قَالَ وَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الصَّلاَةَ قَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا، فَأَقِمْ فِيَّ كِتَابَ اللَّهِ. قَالَ ” أَلَيْسَ قَدْ صَلَّيْتَ مَعَنَا ”. قَالَ نَعَمْ. قَالَ ” فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ ذَنْبَكَ ”. أَوْ قَالَ ” حَدَّكَ ”.
مجھ سے عبدالقدوس بن محمد نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن عاصم کلابی نے بیان کیا ، ان سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا ، ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ ایک صاحب کعب بن عمرو آئے اور کہا یا رسول اللہ ! مجھ پر حد واجب ہو گئی ہے ۔ آپ مجھ پر حد جاری کیجئے ۔ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ نہیں پوچھا ۔ بیان کیا کہ پھر نماز کا وقت ہو گیا اور ان صاحب نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ۔ جب آنحضور نماز پڑھ چکے تو وہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کھڑے ہو گئے اور کہا یا رسول اللہ ! مجھ پر حد واجب ہو گئی ہے آپ کتاب اللہ کے حکم کے مطابق مجھ پر حد جاری کیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ۔ کیا تم نے ابھی ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تیرا گناہ معاف کر دیا ۔ یا فرمایا کہ تیری غلطی یا حد ( معاف کر دی ) ۔
Narrated Anas bin Malik:
While I was with the Prophet (ﷺ) a man came and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have committed a legally punishable sin; please inflict the legal punishment on me’.’ The Prophet (ﷺ) did not ask him what he had done. Then the time for the prayer became due and the man offered prayer along with the Prophet (ﷺ) , and when the Prophet (ﷺ) had finished his prayer, the man again got up and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have committed a legally punishable sin; please inflict the punishment on me according to Allah’s Laws.” The Prophet (ﷺ) said, “Haven’t you prayed with us?’ He said, “Yes.” The Prophet (ﷺ) said, “Allah has forgiven your sin.” or said, “….your legally punishable sin.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 812
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ حَكِيمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا أَتَى مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهُ ” لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ ”. قَالَ لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” أَنِكْتَهَا ”. لاَ يَكْنِي. قَالَ فَعِنْدَ ذَلِكَ أَمَرَ بِرَجْمِهِ.
مجھ سے عبداللہ بن محمد الجعفی نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے کہا کہ میں نے یعلیٰ بن حکیم سے سنا ، انہوں نے عکرمہ سے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب حضرت ماعز بن مالک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا غالباً تو نے بوسہ دیا ہو گا یا اشارہ کیا ہو گا یا دیکھا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کیا پھر تو نے ہمبستری ہی کر لی ہے ؟ اس مرتبہ آپ نے کنایہ سے کام نہیں لیا ۔ بیان کیا کہ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کا حکم دیا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
When Ma’iz bin Malik came to the Prophet (in order to confess), the Prophet (ﷺ) said to him, “Probably you have only kissed (the lady), or winked, or looked at her?” He said, “No, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” The Prophet said, using no euphemism, “Did you have sexual intercourse with her?” The narrator added: At that, (i.e. after his confession) the Prophet (ﷺ) ordered that he be stoned (to death).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 813
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ وَهْوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ. يُرِيدُ نَفْسَهُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ. فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَجَاءَ لِشِقِّ وَجْهِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي أَعْرَضَ عَنْهُ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” أَبِكَ جُنُونٌ ”. قَالَ لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ ” أَحْصَنْتَ ”. قَالَ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ ” اذْهَبُوا فَارْجُمُوهُ ”. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي مَنْ، سَمِعَ جَابِرًا، قَالَ فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ جَمَزَ حَتَّى أَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فَرَجَمْنَاهُ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابن المسیب اور ابوسلمہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صاحب آئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے آواز دی یا رسول اللہ ! میں نے زنا کیا ہے ۔ خود اپنے متعلق وہ کہہ رہے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنا منہ پھیر لیا ۔ لیکن وہ صاحب بھی ہٹ کر اسی طرف کھڑے ہو گئے جدھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ پھیرا تھا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے زنا کیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا منہ پھیر لیا اور وہ بھی دوبارہ اس طرف آ گئے جدھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ پھیرا تھا اور اس طرح جب اس نے چار مرتبہ اپنے گناہ کا اقرار کر لیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا اور پوچھا کیا تم پاگل ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم شادی شدہ ہو ؟ انہوں نے کہا جی یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو ۔
Narrated Abu Huraira:
A man from among the people, came to Allah’s Messenger (ﷺ) while Allah’s Messenger (ﷺ) was sitting in the mosque, and addressed him, saying, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have committed an illegal sexual intercourse.” The Prophet (ﷺ) turned his face away from him. The man came to that side to which the Prophet had turned his face, and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have committed an illegal intercourse.” The Prophet (ﷺ) turned his face to the other side, and the man came to that side, and when he confessed four times, the Prophet (ﷺ) called him and said, “Are you mad?” He said, “No, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” The Prophet said, “Are you married?” He said, “Yes, O Allah’s Messenger (ﷺ).” The Prophet (ﷺ) said (to the people), “Take him away and stone him to death.” Ibn Shihab added, “I was told by one who heard Jabir, that Jabir said, ‘I was among those who stoned the man, and we stoned him at the Musalla (`Id praying Place), and when the stones troubled him, he jumped quickly and ran away, but we overtook him at Al-Harra and stoned him to death (there).’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 814
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ قَالاَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَامَ خَصْمُهُ ـ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ ـ فَقَالَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي. قَالَ ” قُلْ ”. قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَعَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ، الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ”. فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا. قُلْتُ لِسُفْيَانَ لَمْ يَقُلْ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ. فَقَالَ أَشُكُّ فِيهَا مِنَ الزُّهْرِيِّ، فَرُبَّمَا قُلْتُهَا وَرُبَّمَا سَكَتُّ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا ہم نے اسے زہری سے ( سن کر ) یاد کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ نے خبر دی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو ایک صاحب کھڑے ہوئے اور کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ کریں ۔ اس پر اس کا مقابل بھی کھڑا ہو گیا اور وہ پہلے سے زیادہ سمجھدار تھا ، پھر اس نے کہا کہ واقعی آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ سے ہی فیصلہ کیجئے اور مجھے بھی گفتگو کی اجازت دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو ۔ اس شخص نے کہا کہ میرا بیٹا اس شخص کے یہاںمزدوری پر کام کرتا تھا پھر اس نے اس کی عورت سے زنا کر لیا ، میں نے اس کے فدیہ میں اسے سو بکری اور ایک خادم دیا ، پھر میں نے بعض علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے لڑکے پر سوکوڑے اور ایک سال شہر بدر ہونے کی حد واجب ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ ہی کے مطابق فیصلہ کروں گا ۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ہوں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے اسے جلاوطن کیا جائے گا اور اے انیس ! صبح کو اس کی عورت کے پاس جانا اگر وہ ( زنا کا ) اقرار کر لے تو اسے رجم کر دو ۔ چنانچہ وہ صبح کو اس کے پاس گئے اور اس نے اقرار کر لیا اور انہوں نے رجم کر دیا ۔ علی بن عبداللہ مدینی کہتے ہیں میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا جس شخص کا بیٹا تھا اس نے یوں نہیں کہا کہ ان عالموں نے مجھ سے بیان کیا کہ تیرے بیٹے پر رجم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ کو اس میں شک ہے کہ زہری سے میں نے سنا ہے یا نہیں ، اس لیے میں نے اس کو کبھی بیان کیا کبھی نہیں بیان کیا بلکہ سکوت کیا ۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:
While we were with the Prophet (ﷺ) , a man stood up and said (to the Prophet (ﷺ) ), “I beseech you by Allah, that you should judge us according to Allah’s Laws.” Then the man’s opponent who was wiser than him, got up saying (to Allah’s Messenger (ﷺ)) “Judge us according to Allah’s Law and kindly allow me (to speak).” The Prophet (ﷺ) said, “‘Speak.” He said, “My son was a laborer working for this man and he committed an illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom for my son’s sin. Then I asked a learned man about this case and he informed me that my son should receive one hundred lashes and be exiled for one year, and the man’s wife should be stoned to death.” The Prophet (ﷺ) said, “By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to the Laws of Allah. Your one-hundred sheep and the slave are to be returned to you, and your son has to receive one-hundred lashes and be exiled for one year. O Unais! Go to the wife of this man, and if she confesses, then stone her to death.” Unais went to her and she confessed. He then stoned her to death.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 815
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ عُمَرُ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَطُولَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ حَتَّى يَقُولَ قَائِلٌ لاَ نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ. فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ، أَلاَ وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى، وَقَدْ أَحْصَنَ، إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ، أَوْ كَانَ الْحَمْلُ أَوْ الاِعْتِرَافُ ـ قَالَ سُفْيَانُ كَذَا حَفِظْتُ ـ أَلاَ وَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں ڈرتا ہوں کہ کہیں زیادہ وقت گزر جائے اور کوئی شخص یہ کہنے لگے کہ کتاب اللہ میں تو رجم کا حکم ہمیں کہیں نہیں ملتا اور اس طرح وہ اللہ کے ایک فریضہ کو چھوڑ کر گمراہ ہوں جسے اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے ۔ آگاہ ہو جاؤ کہ رجم کا حکم اس شخص کے لیے فرض ہے جس نے شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کیا ہو بشرطیکہ صحیح شرعی گواہیوں سے ثابت ہو جائے یا حمل ہو یا کوئی خود اقرار کرے ۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے اسی طرح یاد کیا تھا آگاہ ہو جاؤ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا تھا اور آپ کے بعد ہم نے رجم کیا تھا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
`Umar said, “I am afraid that after a long time has passed, people may say, “We do not find the Verses of the Rajam (stoning to death) in the Holy Book,” and consequently they may go astray by leaving an obligation that Allah has revealed. Lo! I confirm that the penalty of Rajam be inflicted on him who commits illegal sexual intercourse, if he is already married and the crime is proved by witnesses or pregnancy or confession.” Sufyan added, “I have memorized this narration in this way.” `Umar added, “Surely Allah’s Messenger (ﷺ) carried out the penalty of Rajam, and so did we after him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 816
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كُنْتُ أُقْرِئُ رِجَالاً مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مِنْهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَبَيْنَمَا أَنَا فِي مَنْزِلِهِ بِمِنًى، وَهْوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي آخِرِ حَجَّةٍ حَجَّهَا، إِذْ رَجَعَ إِلَىَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَالَ لَوْ رَأَيْتَ رَجُلاً أَتَى أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ الْيَوْمَ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ لَكَ فِي فُلاَنٍ يَقُولُ لَوْ قَدْ مَاتَ عُمَرُ لَقَدْ بَايَعْتُ فُلاَنًا، فَوَاللَّهِ مَا كَانَتْ بَيْعَةُ أَبِي بَكْرٍ إِلاَّ فَلْتَةً، فَتَمَّتْ. فَغَضِبَ عُمَرُ ثُمَّ قَالَ إِنِّي إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَقَائِمٌ الْعَشِيَّةَ فِي النَّاسِ، فَمُحَذِّرُهُمْ هَؤُلاَءِ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَغْصِبُوهُمْ أُمُورَهُمْ. قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لاَ تَفْعَلْ فَإِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ وَغَوْغَاءَهُمْ، فَإِنَّهُمْ هُمُ الَّذِينَ يَغْلِبُونَ عَلَى قُرْبِكَ حِينَ تَقُومُ فِي النَّاسِ، وَأَنَا أَخْشَى أَنْ تَقُومَ فَتَقُولَ مَقَالَةً يُطَيِّرُهَا عَنْكَ كُلُّ مُطَيِّرٍ، وَأَنْ لاَ يَعُوهَا، وَأَنْ لاَ يَضَعُوهَا عَلَى مَوَاضِعِهَا، فَأَمْهِلْ حَتَّى تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ فَإِنَّهَا دَارُ الْهِجْرَةِ وَالسُّنَّةِ، فَتَخْلُصَ بِأَهْلِ الْفِقْهِ وَأَشْرَافِ النَّاسِ، فَتَقُولَ مَا قُلْتَ مُتَمَكِّنًا، فَيَعِي أَهْلُ الْعِلْمِ مَقَالَتَكَ، وَيَضَعُونَهَا عَلَى مَوَاضِعِهَا. فَقَالَ عُمَرُ أَمَا وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لأَقُومَنَّ بِذَلِكَ أَوَّلَ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فِي عَقِبِ ذِي الْحَجَّةِ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ عَجَّلْنَا الرَّوَاحَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ، حَتَّى أَجِدَ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ جَالِسًا إِلَى رُكْنِ الْمِنْبَرِ، فَجَلَسْتُ حَوْلَهُ تَمَسُّ رُكْبَتِي رُكْبَتَهُ، فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ خَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ مُقْبِلاً قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، لَيَقُولَنَّ الْعَشِيَّةَ مَقَالَةً لَمْ يَقُلْهَا مُنْذُ اسْتُخْلِفَ، فَأَنْكَرَ عَلَىَّ وَقَالَ مَا عَسَيْتَ أَنْ يَقُولَ مَا لَمْ يَقُلْ. قَبْلَهُ فَجَلَسَ عُمَرُ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَلَمَّا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُونَ قَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي قَائِلٌ لَكُمْ مَقَالَةً قَدْ قُدِّرَ لِي أَنْ أَقُولَهَا، لاَ أَدْرِي لَعَلَّهَا بَيْنَ يَدَىْ أَجَلِي، فَمَنْ عَقَلَهَا وَوَعَاهَا فَلْيُحَدِّثْ بِهَا حَيْثُ انْتَهَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، وَمَنْ خَشِيَ أَنْ لاَ يَعْقِلَهَا فَلاَ أُحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يَكْذِبَ عَلَىَّ، إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ آيَةُ الرَّجْمِ، فَقَرَأْنَاهَا وَعَقَلْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا، رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ، فَأَخْشَى إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ وَاللَّهِ مَا نَجِدُ آيَةَ الرَّجْمِ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ، وَالرَّجْمُ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أُحْصِنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ الْحَبَلُ أَوْ الاِعْتِرَافُ، ثُمَّ إِنَّا كُنَّا نَقْرَأُ فِيمَا نَقْرَأُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ أَنْ لاَ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ، فَإِنَّهُ كُفْرٌ بِكُمْ أَنْ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ، أَوْ إِنَّ كُفْرًا بِكُمْ أَنْ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ، أَلاَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تُطْرُونِي كَمَا أُطْرِيَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَقُولُوا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ”. ثُمَّ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ قَائِلاً مِنْكُمْ يَقُولُ وَاللَّهِ لَوْ مَاتَ عُمَرُ بَايَعْتُ فُلاَنًا. فَلاَ يَغْتَرَّنَّ امْرُؤٌ أَنْ يَقُولَ إِنَّمَا كَانَتْ بَيْعَةُ أَبِي بَكْرٍ فَلْتَةً وَتَمَّتْ أَلاَ وَإِنَّهَا قَدْ كَانَتْ كَذَلِكَ وَلَكِنَّ اللَّهَ وَقَى شَرَّهَا، وَلَيْسَ مِنْكُمْ مَنْ تُقْطَعُ الأَعْنَاقُ إِلَيْهِ مِثْلُ أَبِي بَكْرٍ، مَنْ بَايَعَ رَجُلاً عَنْ غَيْرِ مَشُورَةٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَلاَ يُبَايَعُ هُوَ وَلاَ الَّذِي بَايَعَهُ تَغِرَّةً أَنْ يُقْتَلاَ، وَإِنَّهُ قَدْ كَانَ مِنْ خَبَرِنَا حِينَ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ أَنَّ الأَنْصَارَ خَالَفُونَا وَاجْتَمَعُوا بِأَسْرِهِمْ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، وَخَالَفَ عَنَّا عَلِيٌّ وَالزُّبَيْرُ وَمَنْ مَعَهُمَا، وَاجْتَمَعَ الْمُهَاجِرُونَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقُلْتُ لأَبِي بَكْرٍ يَا أَبَا بَكْرٍ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى إِخْوَانِنَا هَؤُلاَءِ مِنَ الأَنْصَارِ. فَانْطَلَقْنَا نُرِيدُهُمْ فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْهُمْ لَقِيَنَا مِنْهُمْ رَجُلاَنِ صَالِحَانِ، فَذَكَرَا مَا تَمَالَى عَلَيْهِ الْقَوْمُ فَقَالاَ أَيْنَ تُرِيدُونَ يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ فَقُلْنَا نُرِيدُ إِخْوَانَنَا هَؤُلاَءِ مِنَ الأَنْصَارِ. فَقَالاَ لاَ عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَقْرَبُوهُمُ اقْضُوا أَمْرَكُمْ. فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّهُمْ. فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَاهُمْ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَإِذَا رَجُلٌ مُزَمَّلٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا هَذَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ. فَقُلْتُ مَا لَهُ قَالُوا يُوعَكُ. فَلَمَّا جَلَسْنَا قَلِيلاً تَشَهَّدَ خَطِيبُهُمْ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَنَحْنُ أَنْصَارُ اللَّهِ وَكَتِيبَةُ الإِسْلاَمِ، وَأَنْتُمْ مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ رَهْطٌ، وَقَدْ دَفَّتْ دَافَّةٌ مِنْ قَوْمِكُمْ، فَإِذَا هُمْ يُرِيدُونَ أَنْ يَخْتَزِلُونَا مِنْ أَصْلِنَا وَأَنْ يَحْضُنُونَا مِنَ الأَمْرِ. فَلَمَّا سَكَتَ أَرَدْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ وَكُنْتُ زَوَّرْتُ مَقَالَةً أَعْجَبَتْنِي أُرِيدُ أَنْ أُقَدِّمَهَا بَيْنَ يَدَىْ أَبِي بَكْرٍ، وَكُنْتُ أُدَارِي مِنْهُ بَعْضَ الْحَدِّ، فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى رِسْلِكَ. فَكَرِهْتُ أَنْ أُغْضِبَهُ، فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَكَانَ هُوَ أَحْلَمَ مِنِّي وَأَوْقَرَ، وَاللَّهِ مَا تَرَكَ مِنْ كَلِمَةٍ أَعْجَبَتْنِي فِي تَزْوِيرِي إِلاَّ قَالَ فِي بَدِيهَتِهِ مِثْلَهَا أَوْ أَفْضَلَ مِنْهَا حَتَّى سَكَتَ فَقَالَ مَا ذَكَرْتُمْ فِيكُمْ مِنْ خَيْرٍ فَأَنْتُمْ لَهُ أَهْلٌ، وَلَنْ يُعْرَفَ هَذَا الأَمْرُ إِلاَّ لِهَذَا الْحَىِّ مِنْ قُرَيْشٍ، هُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ نَسَبًا وَدَارًا، وَقَدْ رَضِيتُ لَكُمْ أَحَدَ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ، فَبَايِعُوا أَيَّهُمَا شِئْتُمْ. فَأَخَذَ بِيَدِي وَبِيَدِ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ وَهْوَ جَالِسٌ بَيْنَنَا، فَلَمْ أَكْرَهْ مِمَّا قَالَ غَيْرَهَا، كَانَ وَاللَّهِ أَنْ أُقَدَّمَ فَتُضْرَبَ عُنُقِي لاَ يُقَرِّبُنِي ذَلِكَ مِنْ إِثْمٍ، أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَتَأَمَّرَ عَلَى قَوْمٍ فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ، اللَّهُمَّ إِلاَّ أَنْ تُسَوِّلَ إِلَىَّ نَفْسِي عِنْدَ الْمَوْتِ شَيْئًا لاَ أَجِدُهُ الآنَ. فَقَالَ قَائِلٌ مِنَ الأَنْصَارِ أَنَا جُذَيْلُهَا الْمُحَكَّكُ، وَعُذَيْقُهَا الْمُرَجَّبُ، مِنَّا أَمِيرٌ، وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ. فَكَثُرَ اللَّغَطُ، وَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ حَتَّى فَرِقْتُ مِنَ الاِخْتِلاَفِ. فَقُلْتُ ابْسُطْ يَدَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ. فَبَسَطَ يَدَهُ فَبَايَعْتُهُ، وَبَايَعَهُ الْمُهَاجِرُونَ، ثُمَّ بَايَعَتْهُ الأَنْصَارُ، وَنَزَوْنَا عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ. فَقُلْتُ قَتَلَ اللَّهُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ. قَالَ عُمَرُ وَإِنَّا وَاللَّهِ مَا وَجَدْنَا فِيمَا حَضَرْنَا مِنْ أَمْرٍ أَقْوَى مِنْ مُبَايَعَةِ أَبِي بَكْرٍ خَشِينَا إِنْ فَارَقْنَا الْقَوْمَ وَلَمْ تَكُنْ بَيْعَةٌ أَنْ يُبَايِعُوا رَجُلاً مِنْهُمْ بَعْدَنَا، فَإِمَّا بَايَعْنَاهُمْ عَلَى مَا لاَ نَرْضَى، وَإِمَّا نُخَالِفُهُمْ فَيَكُونُ فَسَادٌ، فَمَنْ بَايَعَ رَجُلاً عَلَى غَيْرِ مَشُورَةٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَلاَ يُتَابَعُ هُوَ وَلاَ الَّذِي بَايَعَهُ تَغِرَّةً أَنْ يُقْتَلاَ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں کئی مہاجرین کو ( قرآن مجید ) پڑھایا کرتا تھا ۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بھی ان میں سے ایک تھے ۔ ابھی میں منیٰ میں ان کے مکان پر تھا اور وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے آخری حج میں ( سنہ 23 ھ ) ان کے ساتھ تھے کہ وہ میرے پاس لوٹ کر آئے اور کہا کہ کاش تم اس شخص کو دیکھتے جو آج امیرالمؤمنین کے پاس آیا تھا ۔ اس نے کہا کہ اے امیرالمؤمنین ! کیا آپ فلاں صاحب سے یہ پوچھ گچھ کریں گے جو یہ کہتے ہیں کہ اگر عمر کا انتقال ہو گیا تو میں صلاح صاحب طلحہ بن عبیداللہ سے بیعت کروں گا کیونکہ واللہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بغیر سوچے سمجھے بیعت تو اچانک ہو گئی اور پھر وہ مکمل ہو گئی تھی ۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ بہت غصہ ہوئے اور کہا میں انشاءاللہ شام کے وقت لوگوں سے خطاب کروں گا اور انہیں ان لوگوں سے ڈراؤں گا جو زبردستی سے دخل درمعقولات کرنا چاہتے ہیں ۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس پر میں نے عرض کیا یا امیرالمؤمنین ایسا نہ کیجئے ۔ حج کے موسم میں کم سمجھی اور برے بھلے ہر ہی قسم کے لوگ جمع ہیں اور جب آپ خطاب کے لئے کھڑے ہوں گے تو آپ کے قریب یہی لوگ زیادہ ہوں گے اور مجھے ڈر ہے کہ آپ کھڑے ہو کر کوئی بات کہیں اور وہ چاروں طرف پھیل جائے ، لیکن پھیلانے والے اسے صحیح طور پر یاد نہ رکھ سکیں گے اور اس کے غلط معانی پھیلانے لگیں گے ، اس لیے مدینہ منورہ پہنچنے تک کا انتظار کر لیجئے کیونکہ وہ ہجرت اور سنت کا مقام ہے ۔ وہاں آپ کو خالص دینی سمجھ بوجھ رکھنے والے اور شریف لوگ ملیں گے ، وہاں آپ جو کچھ کہنا چاہتے ہیں اعتماد کے ساتھ ہی فرما سکیں گے اور علم والے آپ کی باتوں کو یاد بھی رکھیں گے اور جو صحیح مطلب ہے وہی بیان کریں گے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں اچھا اللہ کی قسم میں مدینہ منورہ پہنچتے ہی سب سے پہلے لوگوں کو اسی مضمون کا خطبہ دوں گا ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر ہم ذی الحجہ کے مہینہ کے آخر میں مدینہ منورہ پہنچے ۔ جمعہ کے دن سورج ڈھلتے ہی ہم نے ( مسجدنبوی ) پہنچنے میں جلدی کی اور میں نے دیکھا کہ سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ممبر کی جڑ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ میں بھی ان کے پاس بیٹھ گیا ۔ میرا ٹخنہ ان کے ٹخنے سے لگا ہوا تھا ۔ تھوڑی ہی دیر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی باہر نکلے ، جب میں نے انہیں آتے دیکھا تو سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے میں نے کہا کہ آج حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایسی بات کہیں گے جو انہوں نے اس سے پہلے خلیفہ بنائے جانے کے بعد کبھی نہیں کہی تھی ۔ لیکن انہوں نے اس کو نہ مانا اور کہا کہ میں تو نہیں سمجھتا کہ آپ کوئی ایسی بات کہیں گے جو پہلے کبھی نہیں کہی تھی ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ممبر پر بیٹھے اور جب مؤذن اذان دے کر خاموش ہوا تو آپ کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی ثنا اس کی شان کے مطابق بیان کرنے کے بعد فرمایا امابعد ! آج میں تم سے ایک ایسی بات کہوں گا جس کا کہنا میری تقدیر میں لکھا ہوا تھا ، مجھ کو نہیں معلوم کہ شاید میری یہ گفتگو موت کے قریب کی آخری گفتگو ہو ۔ پس جو کوئی اسے سمجھے اور محفوظ رکھے اسے چاہئے کہ اس بات کو اس جگہ تک پہنچادے جہاںتک اس کی سواری اسے لے جا سکتی ہے اور جسے خوف ہو کہ اس نے بات نہیں سمجھی ہے تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ میری طرف غلط بات منسوب کرے ۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا اور آپ پر کتاب نازل کی ، کتاب اللہ کی صورت میں جو کچھ آپ پر نازل ہوا ، ان میں آیت رجم بھی تھی ۔ ہم نے اسے پڑھا تھا سمجھا تھا اور یاد رکھا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ( اپنے زمانہ میں ) رجم کرایا ۔ پھر آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا لیکن مجھے ڈر ہے کہ اگر وقت یوں ہی آگے بڑھتا رہا تو کہیں کوئی یہ نہ دعویٰ کربیٹھے کہ رجم کی آیت ہم کتاب اللہ میں نہیں پاتے اور اس طرح وہ اس فریضہ کو چھوڑ کر گمراہ ہوں جسے اللہ تعالیٰ نے نازل کیا تھا ۔ یقیناً رجم کا حکم کتاب اللہ سے اس شخص کے لیے ثابت ہے جس نے شادی ہونے کے بعد زنا کیا ہو ۔ خواہ مرد ہوں یا عورتیں ، بشرطیکہ گواہی مکمل ہو جائے یاحمل ظاہر ہو یا وہ خود اقرار کر لے پھر کتاب اللہ کی آیتوں میں ہم یہ بھی پڑھتے تھے کہ اپنے حقیقی باپ دادوں کے سوا دوسروں کی طرف اپنے آپ کو منسوب نہ کرو ۔ کیونکہ یہ تمہارا کفر اور انکار ہے کہ تم اپنے اصل باپ دادوں کے سوا دوسروں کی طرف اپنی نسبت کرو ۔ ہاں اور سن لو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ میری تعریف حد سے بڑھاکر نہ کرنا جس طرح عیسیٰ ابن مریم عیلہما السلام کی حد سے بڑھاکر تعریفیں کی گئیں ( ان کو اللہ کو بیٹا بنا دیا گیا ) بلکہ ( میرے لیے صرف یہ کہو کہ ) میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں اور مجھے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے کسی نے یوں کہا ہے کہ واللہ اگر عمرکا انتقال ہو گیا تو میں فلاں سے بیعت کروں گا دیکھو تم میں سے کسی کو یہ دھوکا نہ ہو کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت ناگاہ ہوئی اور اللہ نے ناگہانی بیعت میں جو برائی ہوئی ہے اس سے تم کو بچائے رکھا اس کی وجہ یہ ہوئی کہ تم کو اللہ تعالیٰ نے اس کے شر سے محفوظ رکھا اور تم میں کوئی شخص ایسا نہیں جو ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسا متقی ، خدا ترس ہو ۔ تم میں کون ہے جس سے ملنے کے لیے اونٹ چلائے جاتے ہوں ۔ دیکھو خیال رکھو کوئی شخص کسی سے بغیر مسلمانوں کے صلاح مشورہ اور اتفاق اور غلبہ آراء کے بغیر بیعت نہ کرے جو کوئی ایسا کرے گا اس کا نتیجہ یہی ہو گا کہ بیعت کرنے والا اور بیعت لینے والا دونوں اپنی جان گنوادیں گے اور سن لو بلاشبہ جس وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم سب سے بہتر تھے البتہ انصار نے ہماری مخالفت کی تھی اور وہ سب لوگ سقیفہ بن ساعدہ میں جمع ہو گئے تھے ۔ اسی طرح علی اور زبیر رضی اللہ عنہما اور ان کے ساتھیوں نے بھی ہماری مخالفت کی تھی اور باقی مہاجرین ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہو گئے تھے ۔ اس وقت میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا اے ابوبکر ! ہمیں اپنے ان انصار بھائیوں کے پاس لے چلئے ۔ چنانچہ ہم ان سے ملاقات کے ارادہ سے چل پڑے ۔ جب ہم ان کے قریب پہنچے تو ہماری انہیں کے دو نیک لوگوں سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ انصاری آدمیوں نے یہ بات ٹھہرائی ہے کہ ( سعد بن عبادہ کو خلیفہ بنائیں ) اور انہوں نے پوچھا ۔ حضرات مہاجرین آپ لوگ کہاں جا رہے ہیں ۔ ہم نے کہا کہ ہم اپنے ان انصار بھائیوں کے پاس جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگ ہرگز وہاں نہ جائیں بلکہ خود جو کرنا ہے کر ڈالو لیکن میں نے کہا کہ بخدا ہم ضرور جائیں گے ۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے اور انصار کے پاس سقیفہ بنی ساعدہ میں پہنچے مجلس میں ایک صاحب ( سردار خزرج ) چادر اپنے سارے جسم پر لپیٹے درمیان میں بیٹھے تھے ۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں تو لوگوں نے بتایا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ہیں ۔ میں نے پوچھا کہ انہیں کیا ہو گیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ بخار آ رہا ہے ۔ پھر ہمارے تھوڑی دیر تک بیٹھنے کے بعد ان کے خطیب نے کلمہ شہادت پڑھا اور اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کی ۔ پھر کہا امابعد ! ہم اللہ کے دین کے مددگار ( انصار ) اور اسلام کے لشکر ہیں اور تم اے گروہ مہاجرین ! کم تعداد میں ہو ۔ تمہاری یہ تھوڑی سی تعداد اپنی قوم قریش سے نکل کر ہم لوگوں میں آ رہے ہو ۔ تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ ہماری بیخ کنی کرو اور ہم کو خلافت سے محروم کر کے آپ خلیفہ بن بیٹھو یہ کبھی نہیں ہو سکتا ۔ جب وہ خطبہ پورا کر چکے تو میں نے بولنا چاہا ۔ میں نے ایک عمدہ تقریر اپنے ذہن میں ترتیب دے رکھی تھی ۔ میری بڑی خواہش تھی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بات کرنے سے پہلے ہی میں اس کو شروع کر دوں اور انصار کی تقریر سے جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو غصہ پیدا ہوا ہے اس کو دور کر دوں جب میں نے بات کرنی چاہی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا ذرا ٹھہرو میں نے ان کو ناراض کرنا برا جانا ۔ آخر انہوں نے ہی تقریر شروع کی اور خدا کی قسم وہ مجھ سے زیادہ عقلمند اور مجھ سے زیادہ سنجیدہ اور متین تھے ۔ میں نے جو تقریر اپنے دل میں سوچ لی تھی اس میں سے انہوں نے کوئی بات نہیں چھوڑی ۔ فی البدیہہ وہی کہی بلکہ اس سے بھی بہتر پھر وہ خاموش ہو گئے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تقریر کا خلاصہ یہ تھا کہ انصاری بھائیو تم نے جو اپنی فضیلت اور بزرگی بیان کی ہے وہ سب درست ہے اور تم بیشک اس کے لیے سزا وار ہو مگر خلافت قریش کے سوا اور کسی خاندان والوں کے لیے نہیں ہو سکتی ۔ کیونکہ قریش ازروئے نسب اور ازروئے خاندان تمام عرب قوموں میں بڑھ چڑھ کر ہیں اب تم لوگ ایسا کرو کہ ان دو آدمیوں میں سے کسی سے بیعت کر لو ۔ ابوبکرنے میرا اور ابوعبیدہ بن جراح کا ہاتھ تھاما وہ ہمارے بیچ میں بیٹھے ہوئے تھے ، ان ساری گفتگو میں صرف یہی ایک بات مجھ سے میرے سوا ہوئی ۔ واللہ میں آگے کر دیا جاتا اور بےگناہ میری گردن ماردی جاتی تو یہ مجھے اس سے زیادہ پسند تھا کہ مجھے ایک ایسی قوم کا امیر بنایا جاتا جس میں ابوبکر رضی اللہ عنہ خود موجود ہوں ۔ میرا اب تک یہی خیال ہے یہ اور بات ہے کہ وقت پر نفس مجھے بہکادے اور میں کوئی دوسرا خیال کروں جو اب نہیں کرنا ۔ پھر انصار میں سے ایک کہنے والا حباب بن منذریوں کہنے لگا سنو سنو میں ایک لکڑی ہوں کہ جس سے اونٹ اپنا بدن رگڑ کر کھجلی کی تکلیف رفع کرتے ہیں اور میں وہ باڑ ہوں جو درختوں کے اردگرد حفاظت کے لیے لگائی جاتی ہے ۔ میں ایک عمدہ تدبیر بتاتا ہوں ایسا کرو دو خلیفہ رہیں ( دونوں مل کر کام کریں ) ایک ہماری قوم کا اور ایک قریش والوں کا ۔ مہاجرین قوم کا اب خوب شورغل ہونے لگا کوئی کچھ کہتا کوئی کچھ کہتا ۔ میں ڈرگیا کہ کہیں مسلمانوں میں پھوٹ نہ پڑ جائے آخر میں کہہ اٹھا ابوبکر ! اپنا ہاتھ بڑھاؤ ، انہوں نے ہاتھ بڑھایا میں نے ان سے بیعت کی اور مہاجرین جتنے وہاں موجود تھے انہوں نے بھی بیعت کر لی پھر انصاریوں نے بھی بیعت کر لی ( چلو جھگڑا تمام ہوا جو منظور الٰہی تھا وہی ظاہر ہوا ) اس کے بعد ہم حضرت سعد بن عبادہ کی طرف بڑھے ( انہوں نے بیعت نہیں کی ) ایک شخص انصار میں سے کہنے لگا بھائیو ! بیچارے سعد بن عبادہ کا تم نے خون کر ڈالا ۔ میں نے کہا اللہ اس کا خون کرے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس خطبے میں یہ بھی فرمایا اس وقت ہم کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت سے زیادہ کوئی چیز ضروری معلوم نہیں ہوتی کیونکہ ہم کو ڈر پیدا ہوا کہیں ایسا نہ ہو ہم لوگوں سے جدا رہیں اور ابھی انہوں نے کسی سے بیعت نہ کی ہو وہ کسی اور شخص سے بیعت کربیٹھیں تب دو صورتوں سے خالی نہیں ہوتا یا تو ہم بھی جبراً و قہراً اسی سے بیعت کر لیتے یا لوگوں کی مخالفت کرتے تو آپس میں فساد پیدا ہوتا ( پھوٹ پڑجاتی ) دیکھو پھر یہی کہتا ہوں جو شخص کسی سے بن سوچے سمجھے ، بن صلاح و مشورہ بیعت کر لے تو دوسرے لوگ بیعت کرنے والے کی پیروی نہ کرے ، نہ اس کی جس سے بیعت کی گئی ہے کیونکہ وہ دونوں اپنی جان گنوائیں گے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
I used to teach (the Qur’an to) some people of the Muhajirln (emigrants), among whom there was `Abdur Rahman bin `Auf. While I was in his house at Mina, and he was with `Umar bin Al-Khattab during `Umar’s last Hajj, `Abdur-Rahman came to me and said, “Would that you had seen the man who came today to the Chief of the Believers (`Umar), saying, ‘O Chief of the Believers! What do you think about so-and-so who says, ‘If `Umar should die, I will give the pledge of allegiance to such-andsuch person, as by Allah, the pledge of allegiance to Abu Bakr was nothing but a prompt sudden action which got established afterwards.’ `Umar became angry and then said, ‘Allah willing, I will stand before the people tonight and warn them against those people who want to deprive the others of their rights (the question of rulership). `Abdur-Rahman said, “I said, ‘O Chief of the believers! Do not do that, for the season of Hajj gathers the riff-raff and the rubble, and it will be they who will gather around you when you stand to address the people. And I am afraid that you will get up and say something, and some people will spread your statement and may not say what you have actually said and may not understand its meaning, and may interpret it incorrectly, so you should wait till you reach Medina, as it is the place of emigration and the place of Prophet’s Traditions, and there you can come in touch with the learned and noble people, and tell them your ideas with confidence; and the learned people will understand your statement and put it in its proper place.’ On that, `Umar said, ‘By Allah! Allah willing, I will do this in the first speech I will deliver before the people in Medina.” Ibn `Abbas added: We reached Medina by the end of the month of Dhul-Hijja, and when it was Friday, we went quickly (to the mosque) as soon as the sun had declined, and I saw Sa`id bin Zaid bin `Amr bin Nufail sitting at the corner of the pulpit, and I too sat close to him so that my knee was touching his knee, and after a short while `Umar bin Al-Khattab came out, and when I saw him coming towards us, I said to Sa`id bin Zaid bin `Amr bin Nufail “Today `Umar will say such a thing as he has never said since he was chosen as Caliph.” Sa`id denied my statement with astonishment and said, “What thing do you expect `Umar to say the like of which he has never said before?” In the meantime, `Umar sat on the pulpit and when the callmakers for the prayer had finished their call, `Umar stood up, and having glorified and praised Allah as He deserved, he said, “Now then, I am going to tell you something which (Allah) has written for me to say. I do not know; perhaps it portends my death, so whoever understands and remembers it, must narrate it to the others wherever his mount takes him, but if somebody is afraid that he does not understand it, then it is unlawful for him to tell lies about me. Allah sent Muhammad with the Truth and revealed the Holy Book to him, and among what Allah revealed, was the Verse of the Rajam (the stoning of married person (male & female) who commits illegal sexual intercourse, and we did recite this Verse and understood and memorized it. Allah’s Messenger (ﷺ) did carry out the punishment of stoning and so did we after him. I am afraid that after a long time has passed, somebody will say, ‘By Allah, we do not find the Verse of the Rajam in Allah’s Book,’ and thus they will go astray by leaving an obligation which Allah has revealed. And the punishment of the Rajam is to be inflicted to any married person (male & female), who commits illegal sexual intercourse, if the required evidence is available or there is conception or confession. And then we used to recite among the Verses in Allah’s Book: ‘O people! Do not claim to be the offspring of other than your fathers, as it is disbelief (unthankfulness) on your part that you claim to be the offspring of other than your real father.’ Then Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Do not praise me excessively as Jesus, son of Marry was praised, but call me Allah’s Slave and His Apostles.’ (O people!) I have been informed that a speaker amongst you says, ‘By Allah, if `Umar should die, I will give the pledge of allegiance to such-and-such person.’ One should not deceive oneself by saying that the pledge of allegiance given to Abu Bakr was given suddenly and it was successful. No doubt, it was like that, but Allah saved (the people) from its evil, and there is none among you who has the qualities of Abu Bakr. Remember that whoever gives the pledge of allegiance to anybody among you without consulting the other Muslims, neither that person, nor the person to whom the pledge of allegiance was given, are to be supported, lest they both should be killed. And no doubt after the death of the Prophet (ﷺ) we were informed that the Ansar disagreed with us and gathered in the shed of Bani Sa`da. `Ali and Zubair and whoever was with them, opposed us, while the emigrants gathered with Abu Bakr. I said to Abu Bakr, ‘Let’s go to these Ansari brothers of ours.’ So we set out seeking them, and when we approached them, two pious men of theirs met us and informed us of the final decision of the Ansar, and said, ‘O group of Muhajirin (emigrants) ! Where are you going?’ We replied, ‘We are going to these Ansari brothers of ours.’ They said to us, ‘You shouldn’t go near them. Carry out whatever we have already decided.’ I said, ‘By Allah, we will go to them.’ And so we proceeded until we reached them at the shed of Bani Sa`da. Behold! There was a man sitting amongst them and wrapped in something. I asked, ‘Who is that man?’ They said, ‘He is Sa`d bin ‘Ubada.’ I asked, ‘What is wrong with him?’ They said, ‘He is sick.’ After we sat for a while, the Ansar’s speaker said, ‘None has the right to be worshipped but Allah,’ and praising Allah as He deserved, he added, ‘To proceed, we are Allah’s Ansar (helpers) and the majority of the Muslim army, while you, the emigrants, are a small group and some people among you came with the intention of preventing us from practicing this matter (of caliphate) and depriving us of it.’ When the speaker had finished, I intended to speak as I had prepared a speech which I liked and which I wanted to deliver in the presence of Abu Bakr, and I used to avoid provoking him. So, when I wanted to speak, Abu Bakr said, ‘Wait a while.’ I disliked to make him angry. So Abu Bakr himself gave a speech, and he was wiser and more patient than I. By Allah, he never missed a sentence that I liked in my own prepared speech, but he said the like of it or better than it spontaneously. After a pause he said, ‘O Ansar! You deserve all (the qualities that you have attributed to yourselves, but this question (of Caliphate) is only for the Quraish as they are the best of the Arabs as regards descent and home, and I am pleased to suggest that you choose either of these two men, so take the oath of allegiance to either of them as you wish. And then Abu Bakr held my hand and Abu Ubaida bin al-Jarrah’s hand who was sitting amongst us. I hated nothing of what he had said except that proposal, for by Allah, I would rather have my neck chopped off as expiator for a sin than become the ruler of a nation, one of whose members is Abu Bakr, unless at the time of my death my own-self suggests something I don’t feel at present.’ And then one of the Ansar said, ‘I am the pillar on which the camel with a skin disease (eczema) rubs itself to satisfy the itching (i.e., I am a noble), and I am as a high class palm tree! O Quraish. There should be one ruler from us and one from you.’ Then there was a hue and cry among the gathering and their voices rose so that I was afraid there might be great disagreement, so I said, ‘O Abu Bakr! Hold your hand out.’ He held his hand out and I pledged allegiance to him, and then all the emigrants gave the Pledge of allegiance and so did the Ansar afterwards. And so we became victorious over Sa`d bin Ubada (whom Al-Ansar wanted to make a ruler). One of the Ansar said, ‘You have killed Sa`d bin Ubada.’ I replied, ‘Allah has killed Sa`d bin Ubada.’ `Umar added, “By Allah, apart from the great tragedy that had happened to us (i.e. the death of the Prophet), there was no greater problem than the allegiance pledged to Abu Bakr because we were afraid that if we left the people, they might give the Pledge of allegiance after us to one of their men, in which case we would have given them our consent for something against our real wish, or would have opposed them and caused great trouble. So if any person gives the Pledge of allegiance to somebody (to become a Caliph) without consulting the other Muslims, then the one he has selected should not be granted allegiance, lest both of them should be killed.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 817
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُ فِيمَنْ زَنَى وَلَمْ يُحْصَنْ جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي عُرْوَةَ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، غَرَّبَ، ثُمَّ لَمْ تَزَلْ تِلْكَ السُّنَّةَ.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن سلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے زید بن خالد الجہی نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کے بارے میں حکم دے رہے تھے جو غیر شادی شدہ ہوں اور زنا کیا ہو کہ سو کوڑے مارے جائیں اور سال بھر کے لیے جلاوطن کر دیا جائے ۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جلاوطن کیا تھا پھر یہی طریقہ قائم ہو گیا ۔
Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani:
I heard the Prophet (ﷺ) ordering that an unmarried person guilty of illegal sexual intercourse be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. `Umar bin Al-Khattab also exiled such a person, and this tradition is still valid.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 818
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَضَى فِيمَنْ زَنَى وَلَمْ يُحْصَنْ بِنَفْىِ عَامٍ بِإِقَامَةِ الْحَدِّ عَلَيْهِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے بارے میں جس نے زنا کیا تھا اور وہ غیرشادی شدہ تھا حد قائم کرنے کے ساتھ ایک سال تک شہر باہر کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) judged that the unmarried person who was guilty of illegal sexual intercourse be exiled for one year and receive the legal punishment (i.e., be flogged with one-hundred stripes) .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 819
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَعَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ، وَالْمُتَرَجِّلاَتِ مِنَ النِّسَاءِ، وَقَالَ “ أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ ”. وَأَخْرَجَ فُلاَنًا، وَأَخْرَجَ عُمَرُ فُلاَنًا.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت کی ہے جو مخنث بنتے ہیں اور ان عورتوں پر لعنت کی ہے جو مرد بنیں اور آپ نے فرمایا کہ انہیں اپنے گھروں سے نکال دو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں کو گھر سے نکالا تھا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فلاں کو نکالا تھا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) cursed the effeminate men and those women who assume the similitude (manners) of men. He also said, “Turn them out of your houses.” He turned such-and-such person out, and `Umar also turned out such-and-such person.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 820
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، أَنَسٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ قَالَ ” اضْرِبُوهُ ”. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ، وَالضَّارِبُ بِنَعْلِهِ، وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ أَخْزَاكَ اللَّهُ. قَالَ ” لاَ تَقُولُوا هَكَذَا لاَ تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ ”.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوضمرہ نے بیان کیا ، ان سے انس نے بیان کیا ، ان سے یزید بن الہاد نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جو شراب پیے ہوئے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مارو ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم میں بعض وہ تھے جنہوں نے اسے ہاتھ سے مارا بعض نے جوتے سے مارا اور بعض نے اپنے کپڑے سے مارا ۔ جب مارچکے تو کسی نے کہا کہ اللہ تجھے رسوا کرے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کے جملے نہ کہو ، اس کے معاملہ میں شیطان کی مدد نہ کر ۔
Narrated Abu Salama:
Abu Huraira said, “A man who drank wine was brought to the Prophet. The Prophet (ﷺ) said, ‘Beat him!” Abu Huraira added, “So some of us beat him with our hands, and some with their shoes, and some with their garments (by twisting it) like a lash, and then when we finished, someone said to him, ‘May Allah disgrace you!’ On that the Prophet (ﷺ) said, ‘Do not say so, for you are helping Satan to overpower him.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 768
حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَعْرَابِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ جَالِسٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ صَدَقَ اقْضِ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِكِتَابِ اللَّهِ، إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَزَعَمُوا أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ. فَقَالَ “ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا الْغَنَمُ وَالْوَلِيدَةُ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَارْجُمْهَا ”. فَغَدَا أُنَيْسٌ فَرَجَمَهَا.
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے کہایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں ۔ اس پر دوسرے نے کھڑے ہو کر کہا کہ انہوں نے صحیح کہا یا رسول اللہ ! ان کا کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کریں ، میرا لڑکا ان کے یہاں مزدور تھا اور پھر اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا ۔ لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے لڑکے کو رجم کیا جائے گا ۔ چنانچہ میں نے سو بکریوں اور ایک کنیز کا فدیہ دیا ۔ پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو ان کا خیال ہے کہ میرے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی لازمی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم دونوں کا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا ۔ بکریاں اور کنیز تمہیں واپس ملیں گی اور تمہارے لڑکے کو سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی کی سزا ملے گی اور انیس ! صبح اس عورت کے پاس جاؤ ( اور اگر وہ اقرار کرے تو ) اسے رجم کر دو ۔ چنانچہ انہوں نے اسے رجم کیا ۔ ( وہ عورت کہیں اور جگہ تھی آپ نے اسے رجم کرنے کے لیے انیس کو بھیجا اسی سے باب کا مطلب نکلا ۔ قسطلانی نے کہا کہ آپ نے جو انیس کو فریق ثانی کی جورو کے پاس بھیجا وہ زنا کی حد مارنے کے لیے نہیں بھیجا کیونکہ زنا کی حد لگانے کے لیے تجسس کرنا یا ڈھونڈنا بھی درست نہیں ہے اگر کوئی خود آ کر بھی زنا کا اقرار کرے اس کے لیے بھی تفتیش کرنا مستحب ہے یعنی یوں کہنا کہ شاید تو نے بوسہ دیا ہو گا یا مساس کیا ہو گا بلکہ آپ نے انیس کو صرف اس لیے بھیجا کہ اس عورت کو خبرکر دیں کہ فلاں شخص نے تجھ پر زنا کی تہمت لگائی ہے ۔ اب وہ حد قذف کا مطالبہ کرتی ہے یا معاف کرتی ہے ۔ جب انیس اس کے پاس پہنچے تو اس عورت نے صاف طور پر زنا کا اقبال کیا ۔ اس اقبال پر انیس رضی اللہ عنہ نے اس کو حد لگائی اور رجم کیا ۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:
A bedouin came to the Prophet (ﷺ) while he (the Prophet) was sitting, and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Give your verdict according to Allah’s Laws (in our case).” Then his opponent got up and said, “He has told the truth, O Allah’s Messenger (ﷺ)! Decide his case according to Allah’s Laws. My son was a laborer working for this person, and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and the people told me that my son should be stoned to death, but I offered one-hundred sheep and a slave girl as a ransom for him. Then I asked the religious learned people, and they told me that my son should be flogged with one-hundred stripes and be exiled for one year.” The Prophet (ﷺ) said, “By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to Allah’s Laws. The sheep and the slave girl will be returned to you and your son will be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And you, O Unais! Go to the wife of this man (and if she confesses), stone her to death.” So Unais went in the morning and stoned her to death (after she had confessed).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 821
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ عَنِ الأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصَنْ قَالَ “ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ”. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لاَ أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے اور انہیں ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کنیز کے متعلق پوچھا گیا جو غیرشادی شدہ ہو اور زنا کرالیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ زنا کرائے تو اسے کوڑے مارو ۔ اگر پھر زنا کرائے تو پھر کوڑے مارو ۔ اگر پھر زنا کرائے تو پھر کوڑے مارو اور اسے بیچ ڈالو خواہ ایک رسی ہی قیمت میں ملے ۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے یقین نہیں کہ تیسری مرتبہ ( کوڑے لگانے کے حکم ) کے بعد یہ فرمایا یا چوتھی مرتبہ کے بعد ۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:
The verdict of Allah’s Messenger (ﷺ) was sought about an unmarried slave girl guilty of illegal intercourse. He replied, “If she commits illegal sexual intercourse, then flog her (fifty stripes), and if she commits illegal sexual intercourse (after that for the second time), then flog her (fifty stripes), and if she commits illegal sexual intercourse (for the third time), then flog her (fifty stripes) and sell her for even a hair rope.” Ibn Shihab said, “I am not sure whether the Prophet (ﷺ) ordered that she be sold after the third or fourth time of committing illegal intercourse.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 822
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ ”. تَابَعَهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کنیز زنا کرائے اور اس کا زنا کھل جائے تو اسے کوڑے مارنے چاہئیں لیکن لعنت ملامت نہ کرنی چاہئے پھر اگر وہ دوبارہ زنا کرے تو پھر چاہئے کہ کوڑے مارے لیکن ملامت نہ کرے پھر اگر تیسری مرتبہ زنا کرائے تو بیچ دے خواہ بالوں کی ایک رسی ہی قیمت پر ہو ۔ اس روایت کی متابعت اسماعیل بن امیہ نے سعید سے کی ، ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “If a lady slave commits illegal sexual intercourse and she is proved guilty of illegal sexual intercourse, then she should be flogged (fifty stripes) but she should not be admonished; and if she commits illegal sexual intercourse again, then she should be flogged again but should not be admonished; and if she commits illegal sexual intercourse for the third time, then she should be sold even for a hair rope.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 823
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنِ الرَّجْمِ، فَقَالَ رَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم. فَقُلْتُ أَقَبْلَ النُّورِ أَمْ بَعْدَهُ قَالَ لاَ أَدْرِي. تَابَعَهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَالْمُحَارِبِيُّ وَعَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ. وَقَالَ بَعْضُهُمُ الْمَائِدَةُ. وَالأَوَّلُ أَصَحُّ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبانی نے بیان کیا میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے رجم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا تھا ۔ میں نے پوچھا سورۃ النور سے پہلے یا اس کے بعد ۔ انہوں نے بتلایا کہ مجھے معلوم نہیں ۔ اس روایت کی متابعت علی بن مسہر ، خالد بن عبداللہ المحاربی اور عبیدہ بن حمید نے شیبانی سے کی ہے اور بعض نے ( سورۃ النور کے بجائے ) سورۃ المائدہ کا ذکر کیا ہے لیکن پہلی روایت صحیح ہے ۔
Narrated Ash-Shaibani:
I asked `Abdullah bin Abi `Aufa about the Rajam (stoning somebody to death for committing illegal sexual intercourse). He replied, “The Prophet (ﷺ) carried out the penalty of Rajam,” I asked, “Was that before or after the revelation of Surat-an-Nur?” He replied, “I do not know.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 824
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ ”. فَقَالُوا نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ كَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ. فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا، فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ فَقَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا. فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ ارْفَعْ يَدَكَ. فَرَفَعَ يَدَهُ فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ. قَالُوا صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ. فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَا، فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَحْنِي عَلَى الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ.
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہیہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ ان میں سے ایک مرد اور ایک عورت نے زناکاری کی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تورات میں رجم کے متعلق کیا حکم ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم انہیں رسواکرتے ہیں اور کوڑے لگاتے ہیں ۔ حضرت عبداللہ سلام رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ تم جھوٹے ہو اس میں رجم کا حکم موجود ہے ۔ چنانچہ وہ تورات لائے اور کھولا ۔ لیکن ان کے ایک شخص نے اپنا ہاتھ آیت رجم پر رکھ دیا اور اس سے پہلے اور بعد کا حصہ پڑھ دیا ۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ اپنا ہاتھ اٹھاؤ ۔ اس نے اپنا ہاتھ اٹھایا تو اس کے نیچے رجم کی آیت موجود تھی ۔ پھر انہوں نے کہا اے محمد ! آپ نے سچ فرمایا اس میں رجم کی آیت موجود ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور دونوں رجم کئے گئے ۔ میں نے دیکھا کہ مرد عورت کو پتھروں سے بچانے کی کوشش میں اس پر جھکا رہا تھا ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
The jews came to Allah’s Messenger (ﷺ) and mentioned to him that a man and a lady among them had committed illegal sexual intercourse. Allah’s Messenger (ﷺ) said to them, “What do you find in the Torah regarding the Rajam?” They replied, “We only disgrace and flog them with stripes.” `Abdullah bin Salam said to them, ‘You have told a lie the penalty of Rajam is in the Torah.’ They brought the Torah and opened it. One of them put his hand over the verse of the Rajam and read what was before and after it. `Abdullah bin Salam said to him, “Lift up your hand.” Where he lifted it there appeared the verse of the Rajam. So they said, “O Muhammad! He has said the truth, the verse of the Rajam is in it (Torah).” Then Allah’s Messenger (ﷺ) ordered that the two persons (guilty of illegal sexual intercourse) be stoned to death, and so they were stoned, and I saw the man bending over the woman so as to protect her from the stones.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 825
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَحَدُهُمَا اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. وَقَالَ الآخَرُ وَهْوَ أَفْقَهُهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ. قَالَ ” تَكَلَّمْ ”. قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا ـ قَالَ مَالِكٌ وَالْعَسِيفُ الأَجِيرُ ـ فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ ”. وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأَمَرَ أُنَيْسًا الأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الآخَرِ، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور انہیں ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہدو آدمی اپنا مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور دوسرے نے جوزیادہ سمجھدار تھے کہا کہ ہاں یا رسول اللہ ! ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور مجھے عرض کرنے کی اجازت دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو ۔ انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہاں مزدور تھا ۔ مالک نے بیان کیا کہ عسیف مزدور کو کہتے ہیں اور اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا ۔ لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میرے بیٹے کی سزا رجم ہے ۔ چنانچہ میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور ایک لونڈی دے دی پھر جب میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کے لیے ملک بدر کرنا ہے ۔ رجم تو صرف اس عورت کو کیا جائے گا اس لیے کہ وہ شادی شدہ ہے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا ۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہیں پھر ان کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کیا اور انیس اسلمی رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا اس مذکورہ عورت کے پاس جائیں اگر وہ اقرار کر لے تو اسے رجم کر دیں چنانچہ اس نے اقرار کیا اور وہ رجم کر دی گئی ۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:
Two men had a dispute in the presence of Allah’s Messenger (ﷺ). One of them said, “Judge us according to Allah’s Laws.” The other who was more wise said, “Yes, Allah’s Messenger (ﷺ), judge us according to Allah’s Laws and allow me to speak (first)” The Prophet (ﷺ) said to him, ‘Speak ” He said, “My son was a laborer for this man, and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and the people told me that my son should be stoned to death, but I have given one-hundred sheep and a slave girl as a ransom (expiation) for my son’s sin. Then I asked the religious learned people (about It), and they told me that my son should he flogged one-hundred stripes and should be exiled for one year, and only the wife of this man should be stoned to death ” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “By Him in Whose Hand my soul is, I will judge you according to Allah’s Laws: O man, as for your sheep and slave girl, they are to be returned to you.” Then the Prophet (ﷺ) had the man’s son flogged one hundred stripes and exiled for one year, and ordered Unais Al-Aslami to go to the wife of the other man, and if she confessed, stone her to death. She confessed and was stoned to death.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 826
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ جَاءَ أَبُو بَكْرِ ـ رضى الله عنه ـ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالنَّاسَ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ. فَعَاتَبَنِي، وَجَعَلَ يَطْعُنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، وَلاَ يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلاَّ مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن القاسم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد ( قاسم بن محمد ) نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تمہاری وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور سب لوگوں کو روکنا پڑا جبکہ یہاں پانی بھی نہیں ہے ۔ چنانچہ وہ مجھ پر سخت ناراض ہوئے اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں مکا مارنے لگے مگر میں نے اپنے جسم میں کسی قسم کی حرکت اس لیے نہیں ہونے دی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے تھے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت نازل کی ۔
Narrated `Aisha:
Abu Bakr came to me while Allah’s Messenger (ﷺ) was sleeping with his head on my thigh. Abu Bakr said (to me), “You have detained Allah’s Messenger (ﷺ) and the people, and there is no water in this place.” So he admonished me and struck my flanks with his hand, and nothing could stop me from moving except the reclining of Allah’s Messenger (ﷺ) (on my thigh), and then Allah revealed the Divine Verse of Tayammum.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 827
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَكَزَنِي لَكْزَةً شَدِيدَةً وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ فِي قِلاَدَةٍ. فَبِي الْمَوْتُ لِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ أَوْجَعَنِي. نَحْوَهُ. لَكَزَ وَوَكَزَ وَاحِدٌ.
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہیں عمرو نے خبر دی ، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور زور سے میرے ایک سخت گھونسا لگایا اور کہا تو نے ایک ہار کے لیے سب لوگوں کو روک دیا ۔ میں اس سے مرنے کے قریب ہو گئی اس قدر مجھ کو درد ہوا لیکن کیا کر سکتی تھی کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک میری ران پر تھا ۔ لکز اور وکز کے ایک ہی معنی ہیں ۔
Narrated Aisha:
Abu Bakr came to towards me and struck me violently with his fist and said, “You have detained the people because of your necklace.” But I remained motionless as if I was dead lest I should awake Allah’s Messenger (ﷺ) although that hit was very painful.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 828
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ وَرَّادٍ، كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ عَنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ لَوْ رَأَيْتُ رَجُلاً مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ. فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ، لأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي ”.
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا ، ان سے مغیرہ کے کاتب وراد نے ، ان سے مغیرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہسعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیرمرد کو دیکھ لوں تو سیدھی تلوار کی دھار سے اسے مارڈالوں ۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا کیا تمہیں سعد کی غیرت پر حیرت ہے ۔ میں ان سے بھی بڑھ کر غیرمند ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرمند ہے ۔
Narrated Al-Mughira:
Sa`d bin Ubada said, “If I found a man with my wife, I would kill him with the sharp side of my sword.” When the Prophet (ﷺ) heard that he said, “Do you wonder at Sa`d’s sense of ghira (self-respect)? Verily, I have more sense of ghira than Sa`d, and Allah has more sense of ghira than I.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 829
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ. فَقَالَ ” هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ”. قَالَ نَعَمْ. قَالَ ” مَا أَلْوَانُهَا ”. قَالَ حُمْرٌ. قَالَ ” فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ”. قَالَ نَعَمْ. قَالَ ” فَأَنَّى كَانَ ذَلِكَ ”. قَالَ أُرَاهُ عِرْقٌ نَزَعَهُ. قَالَ ” فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ عِرْقٌ ”.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! میری بیوی نے کالا لڑکا جنا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ، تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ آپ نے پوچھا ان کے رنگ کیسے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ سرخ ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ان میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا پھر یہ کہاں سے آ گیا ؟ انہوں نے کہا میرا خیال ہے کہ کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا جس کی وجہ سے ایسا اونٹ پیدا ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ایسا بھی ممکن ہے کہ تیرے بیٹے کا رنگ بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
A bedouin came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “My wife has delivered a black child.” The Prophet (ﷺ) said to him, “Have you camels?” He replied, “Yes.” The Prophet (ﷺ) said, “What color are they?” He replied, “They are red.” The Prophet (ﷺ) further asked, “Are any of them gray in color?” He replied, “Yes.” The Prophet asked him, “Whence did that grayness come?” He said, “I thing it descended from the camel’s ancestors.” Then the Prophet (ﷺ) said (to him), “Therefore, this child of yours has most probably inherited the color from his ancestors.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 830
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، سَمِعْتُ عُمَيْرَ بْنَ سَعِيدٍ النَّخَعِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا كُنْتُ لأُقِيمَ حَدًّا عَلَى أَحَدٍ فَيَمُوتَ، فَأَجِدَ فِي نَفْسِي، إِلاَّ صَاحِبَ الْخَمْرِ، فَإِنَّهُ لَوْ مَاتَ وَدَيْتُهُ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَسُنَّهُ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے خالد بن الحارث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابوحصین نے ، انہوں نے کہا کہ میں نے عمیر بن سعید نخعی سے سنا ، کہا کہ میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہمیں نہیں پسندکروں گا کہ حد میں کسی کو ایسی سزا دوں کہ وہ مر جائے اور پھر مجھے اس کا رنج ہو ، سوا شرابی کے کہ اگر وہ مر جائے تو میں اس کی دیت ادا کر دوں گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کوئی حد مقرر نہیں کی تھی ۔
Narrated `Ali bin Abi Talib:
I would not feel sorry for one who dies because of receiving a legal punishment, except the drunk, for if he should die (when being punished), I would give blood money to his family because no fixed punishment has been ordered by Allah’s Messenger (ﷺ) for the drunk.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 769
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لاَ يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلاَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا ، ان سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان بن یسار نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن جابر بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حدود اللہ میں کسی مقررہ حد کے سوا کسی اور سزا میں دس کوڑے سے زیادہ بطور تعزیر و سزا نہ مارے جائیں ۔
Narrated Abu Burda:
The Prophet (ﷺ) used to say, “Nobody should be flogged more than ten stripes except if he is guilty of a crime, the legal punishment of which is assigned by Allah.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 831
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، عَمَّنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ عُقُوبَةَ فَوْقَ عَشْرِ ضَرَبَاتٍ إِلاَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ”.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے مسلم بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن جابر نے ان صحابی سے بیان کیا جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے کسی حد کے سوا مجرم کو دس کوڑے سے زیادہ کی سزا نہ دی جائے ۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Jabir:
On the authority of others, that the Prophet (ﷺ) said, “No Punishment exceeds the flogging of the ten stripes, except if one is guilty of a crime necessitating a legal punishment prescribed by Allah.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 832
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ، عِنْدَ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ إِذْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ فَحَدَّثَ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ الأَنْصَارِيَّ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لاَ تَجْلِدُوا فَوْقَ عَشْرَةِ أَسْوَاطٍ إِلاَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ”.
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ کو عمرو نے خبر دی ، ان سے بکیر نے بیان کیا کہمیں سلیمان بن یسار کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ عبدالرحمٰن بن جابر آئے اور سلیمان بن یسار سے بیان کیا پھر سلیمان بن یسار ہماری طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن جابر نے بیان کیا ہے کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور انہوں نے ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حدود اللہ میں سے کسی حد کے سوا کسی سزا میں دس کوڑے سے زیادہ کی سزا نہ دو ۔
Narrated Abu Burda Al-Ansari:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Do not flog anyone more than ten stripes except if he is involved in a crime necessitating Allah’s legal Punishment.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 833
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْوِصَالِ فَقَالَ لَهُ رِجَالٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوَاصِلُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَيُّكُمْ مِثْلِي إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ ”. فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوُا الْهِلاَلَ فَقَالَ ” لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُكُمْ ”. كَالْمُنَكِّلِ بِهِمْ حِينَ أَبَوْا. تَابَعَهُ شُعَيْبٌ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَيُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ. وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال ( مسلسل افطار کے بغیر کئی دن کے روزے رکھنے ) سے منع فرمایا تو بعض صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ خود تو وصال کرتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کون مجھ جیسا ہے ؟ میرا تو حال یہ ہے کہ مجھے میرا رب کھلاتا ہے اور پلاتا ہے لیکن وصال کرنے سے صحابہ نہیں رکے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک دن کے بعد دوسرے دن کا وصال کیا پھر اس کے بعد لوگوں نے چاند دیکھ لیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ( عید کا ) چاند نہ دکھائی دیتا تو میں اور وصال کرتا ۔ یہ آپ نے تنبیہاً فرمایا تھا کیونکہ وہ وصال کرنے پر مصر تھے ۔ اس روایت کی متابعت شعیب ، یحییٰ بن سعید اور یونس نے زہری سے کی ہے اور عبدالرحمٰن بن خالد فہمی نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) forbade Al-Wisal (fasting continuously for more than one day without taking any meals). A man from the Muslims said, “But you do Al-Wisal, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” Allah’s Messenger (ﷺ) I said, “Who among you is similar to me? I sleep and my Lord makes me eat and drink.” When the people refused to give up Al-Wisal, the Prophet (ﷺ) fasted along with them for one day, and did not break his fast but continued his fast for another day, and when they saw the crescent, the Prophet (ﷺ) said, “If the crescent had not appeared, I would have made you continue your fast (for a third day),” as if he wanted to punish them for they had refused to give up Al-Wisal.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 834
حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا اشْتَرَوْا طَعَامًا جِزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِمْ حَتَّى يُئْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ.
مجھ سے عیاش بن الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے حضرت سالم نے ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اس پر مار پڑتی کہ جب غلہ کے ڈھیر یوں ہی خریدیں ، بن ناپے اور تولے اس کو اسی جگہ دوسرے کے ہاتھ بیچ ڈالیں ہاں وہ غلہ اٹھا کر اپنے ٹھکانے لے جائیں پھر بیچیں تو کچھ سزا نہ ہوتی ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Those people who used to buy foodstuff at random (without weighing or measuring it) were beaten in the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) if they sold it at the very place where they had bought it, till they carried it to their dwelling places.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 835
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِنَفْسِهِ فِي شَىْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ حَتَّى تُنْتَهَكَ مِنْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو یونس نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ نے خبر دی اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ذاتی معاملہ میں کبھی کسی سے بدلہ نہیں لیا ہاں جب اللہ کی قائم کی ہوئی حد کو توڑا جاتا تو آپ پھر بدلہ لیتے تھے ۔
Narrated `Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) never took revenge for his own self in any matter presented to him till Allah’s limits were exceeded, in which case he would take revenge for Allah’s sake.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 836
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ شَهِدْتُ الْمُتَلاَعِنَيْنِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ، عَشْرَةَ، فَرَّقَ بَيْنَهُمَا فَقَالَ زَوْجُهَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا إِنْ أَمْسَكْتُهَا. قَالَ فَحَفِظْتُ ذَاكَ مِنَ الزُّهْرِيِّ “ إِنْ جَاءَتْ بِهِ كَذَا وَكَذَا فَهْوَ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ كَذَا وَكَذَا كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَهُوَ ”. وَسَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ جَاءَتْ بِهِ لِلَّذِي يُكْرَهُ
ہم سے علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے دو لعان کرنے والے میاں بیوی کو دیکھا تھا ۔ اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی تھی ۔ شوہر نے کہا تھا کہ اگر اب بھی میں ( اپنی بیوی کو ) اپنے ساتھ رکھوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں جھوٹا ہوں ۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے زہری سے یہ روایت محفوظ رکھی ہے کہ ” اگر اس عورت کے ایسا بچہ پیدا ہوا تو شوہر سچا ہے اور اگر اس کے ایسا ایسا بچہ پیدا ہوا جیسے چھپکلی ہوتی ہے تو شوہر جھوٹا ہے “ اور میں نے زہری سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ اس عورت نے اس آدمی کے ہم شکل بچہ جنا جو میری طرح کا تھا ۔
Narrated Sahl bin Sa`d:
I witnessed the case of Lian (the case of a man who charged his wife for committing illegal sexual intercourse when I was fifteen years old. The Prophet (ﷺ) ordered that they be divorced, and the husband said, “If I kept her, I would be a liar.” I remember that Az-Zubair also said, “(It was said) that if that woman brought forth the child with such-and-such description, her husband would prove truthful, but if she brought it with such-and-such description looking like a Wahra (a red insect), he would prove untruthful.” I heard Az-Zubair also saying, “Finally she gave birth to a child of description which her husband disliked .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 837
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ ذَكَرَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمُتَلاَعِنَيْنِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ هِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا امْرَأَةً عَنْ غَيْرِ بَيِّنَةٍ ”. قَالَ لاَ، تِلْكَ امْرَأَةٌ أَعْلَنَتْ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے قائم بن محمد نے بیان کیا کہحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دولعان کرنے والوں کا ذکر کیا تو حضرت عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ وہی تھی جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی عورت کو بلاگواہی رجم کر سکتا ( تو اسے ضرور کرتا ) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں یہ وہ عورت تھی جو ( فسق و فجور ) ظاہر کیا کرتی تھی ۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad:
Ibn `Abbas mentioned the couple who had taken the oath of Lian. `Abdullah bin Shaddad said (to him), “Was this woman about whom Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘If I were ever to stone to death any woman without witnesses. (I would have stoned that woman to death)?’ Ibn `Abbas replied,” No, that lady exposed herself (by her suspicious behavior).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 838
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ ذُكِرَ التَّلاَعُنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلاً، ثُمَّ انْصَرَفَ وَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْكُو أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ أَهْلِهِ فَقَالَ عَاصِمٌ مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا إِلاَّ لِقَوْلِي فَذَهَبَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ، وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا، قَلِيلَ اللَّحْمِ، سَبِطَ الشَّعَرِ، وَكَانَ الَّذِي ادَّعَى عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ آدَمَ، خَدْلاً، كَثِيرَ اللَّحْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” اللَّهُمَّ بَيِّنْ ”. فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَهَا فَلاَعَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمَا فَقَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ هِيَ الَّتِي قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ رَجَمْتُ هَذِهِ ”. فَقَالَ لاَ، تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ فِي الإِسْلاَمِ السُّوءَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا ، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں لعان کا ذکر آیا تو عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ نے اس پر ایک بات کہی پھر وہ واپس آئے ۔ اس کے بعد ان کی قوم کے ایک صاحب یہ شکایت لے کر ان کے پاس آئے کہ انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ غیرمرد کو دیکھا ہے ۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ میں اپنی اس بات کی وجہ سے آزمائش میں ڈالا گیا ہوں ۔ پھر آپ ان صاحب کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں تشریف لائے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی جس حالت میں انہوں نے اپنی بیوی کو پایا ۔ وہ صاحب زردرنگ ، کم گوشت ، سیدھے بالوں والے تھے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ ! اس معاملہ کو ظاہر کر دے ۔ چنانچہ اس عورت کے یہاں اسی شخص کی شکل کا بچہ پیدا ہوا جس کے متعلق شوہر نے کہا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ دیکھا ہے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان لعان کرایا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مجلس میں ایک صاحب نے کہا کہ یہ وہی تھا جس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بلاگواہی کے رجم کر سکتا تو اسے رجم کرتا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں یہ تو وہ عورت تھی جو اسلام لانے کے بعد برائیاں اعلانیہ کرتی تھی ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Lian was mentioned in the presence of the Prophet, `Asim bin Adi said a statement about it, and when he left, a man from his tribe came to him complaining that he had seen a man with his wife. `Asim said, “I have been put to trial only because of my statement.” So he took the man to the Prophet (ﷺ) and the man told him about the incident. The man (husband) was of yellow complexion, thin, and of lank hair, while the man whom he had accused of having been with his wife, was reddish brown with fat thick legs and fat body. The Prophet (ﷺ) said, “O Allah! Reveal the truth.” Later on the lady delivered a child resembling the man whom the husband had accused of having been with her. So the Prophet (ﷺ) made them take the oath of Lian. A man said to Ibn `Abbas in the gathering, “Was that the same lady about whom the Prophet (ﷺ) said, “If I were to stone any lady (for committing illegal sexual intercourse) to death without witnesses, I would have stoned that lade to death?” Ibn `Abbas said, “No, that was another lady who used to behave in such a suspicious way among the Muslims that one might accuse her of committing illegal sexual intercourse.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 839
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ ”. قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ قَالَ ” الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلاَتِ ”.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے ثور بن زید نے بیان کیا ، ان سے ابوالغیث سالم نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات مہلک گناہوں سے بچو ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ کیا کیا ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، جادو کرنا ، ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے حرام کیا ہے ، سود کھانا ، یتیم کا مال کھانا ، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن غافل مومن عورتوں کو تہمت لگانا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Avoid the seven great destructive sins.” They (the people!) asked, “O Allah’s Apostle! What are they?” He said, “To join partners in worship with Allah; to practice sorcery; to kill the life which Allah has forbidden except for a just cause (according to Islamic law); to eat up usury (Riba), to eat up the property of an orphan; to give one’s back to the enemy and fleeing from the battle-field at the time of fighting and to accuse chaste women who never even think of anything touching chastity and are good believers.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 840
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُعَيْدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ كُنَّا نُؤْتَى بِالشَّارِبِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَإِمْرَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ، فَنَقُومُ إِلَيْهِ بِأَيْدِينَا وَنِعَالِنَا وَأَرْدِيَتِنَا، حَتَّى كَانَ آخِرُ إِمْرَةِ عُمَرَ، فَجَلَدَ أَرْبَعِينَ، حَتَّى إِذَا عَتَوْا وَفَسَقُوا جَلَدَ ثَمَانِينَ.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے جعید نے ، ان سے یزید بن خصیفہ نے ، ان سے سائب بن یزید نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں شراب پینے والا ہمارے پاس لایا جاتا تو ہم اپنے ہاتھ ، جوتے اور چادریں لے کر کھڑے ہو جاتے ( اور اسے مارتے ) آخر عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے آخری دور خلافت میں شراب پینے والوں کو چالیس کوڑے مارے اور جب ان لوگوں نے مزید سرکشی کی اور فسق و فجور کیا تو ( 80 ) اسی کوڑے مارے ۔
Narrated As-Sa’ib bin Yazid:
We used to strike the drunks with our hands, shoes, clothes (by twisting it into the shape of lashes) during the lifetime of the Prophet, Abu Bakr and the early part of `Umar’s caliphate. But during the last period of `Umar’s caliphate, he used to give the drunk forty lashes; and when drunks became mischievous and disobedient, he used to scourge them eighty lashes.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 770
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ، صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ وَهْوَ بَرِيءٌ مِمَّا قَالَ، جُلِدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے فضیل بن غزوان نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی نعم نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا کہجس نے اپنے غلام پر تہمت لگائی حالانکہ غلام اس تہمت سے بری تھا تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگائے جائیں گے ، سوا اس کے کہ اس کی بات صحیح ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
I heard Abu-l-Qasim (the Prophet) saying, “If somebody slanders his slave and the slave is free from what he says, he will be flogged on the Day of Resurrection unless the slave is really as he has described him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 841
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالاَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلاَّ قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ فَقَالَ صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” قُلْ ”. فَقَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا فِي أَهْلِ، هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ. فَقَالَ ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَيَا أُنَيْسُ اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَسَلْهَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ”. فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوہریرہ اور زیر بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں ۔ اس پر فریق مخالف کھڑا ہوا ، یہ زیادہ سمجھدار تھا اور کہا کہ انہوں نے سچ کہا ۔ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کیجئے اور یا رسول اللہ ! مجھے ( گفتگو کی ) اجازت دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا ان کے یہاں مزدوری کرتا تھا پھر اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا ۔ میں نے اس کے فدیہ میں ایک سو بکریاں اور ایک خادم دیا پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا ملنی چاہئے اور اس کی بیوی کو رجم کیا جائے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق ہی کروں گا ۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ملیں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا دی جائے گی اور اے انیس اس عورت کے پاس صبح جانا اور اس سے پوچھنا اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے رجم کرنا ۔ اس عورت نے اقرار کر لیا اور وہ رجم کر دی گئی ۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani:
A man came to the Prophet (ﷺ) and said, “I beseech you to judge us according to Allah’s Laws.” Then his opponent who was wiser than he, got up and said, “He has spoken the truth. So judge us according to Allah’s Laws and please allow me (to speak), O Allah’s Messenger (ﷺ).” The Prophet (ﷺ) said, “Speak.” He said, “My son was a laborer for the family of this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and I gave one-hundred sheep and a slave as a ransom (for my son), but I asked the religious learned people (regarding this case), and they informed me that my son should be flogged onehundred stripes, and be exiled for one year, and the wife of this man should be stoned (to death).”The Prophet (ﷺ) said, “By Him in Whose Hand my soul is, I will Judge you (in this case) according to Allah’s Laws. The one-hundred (sheep) and the slave shall be returned to you and your son shall be flogged one-hundred stripes and be exiled for one year. And O Unais! Go in the morning to the wife of this man and ask her, and if she confesses, stone her to death.” She confessed and he stoned her to death.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 82, Hadith 842
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَجُلاً، عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كَانَ اسْمُهُ عَبْدَ اللَّهِ، وَكَانَ يُلَقَّبُ حِمَارًا، وَكَانَ يُضْحِكُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَدْ جَلَدَهُ فِي الشَّرَابِ، فَأُتِيَ بِهِ يَوْمًا فَأَمَرَ بِهِ فَجُلِدَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ اللَّهُمَّ الْعَنْهُ مَا أَكْثَرَ مَا يُؤْتَى بِهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لاَ تَلْعَنُوهُ، فَوَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے خالد بن یزید نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی ہلال نے ، ان سے زید بن اسلم نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص ، جس کا نام عبداللہ تھا اور ” حمار “ ( گدھا ) کے لقب سے پکارے جاتے تھے ، وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنساتے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں شراب پینے پر مارا تھا تو انہیں ایک دن لایا گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے حکم دیا اور انہیں ماراگیا ۔ حاضرین میں ایک صاحب نے کہا اللہ اس پر لعنت کرے ! کتنی مرتبہ کہا جا چکا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر لعنت نہ کرو واللہ میں نے اس کے متعلق یہی جانا ہے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے ۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab:
During the lifetime of the Prophet (ﷺ) there was a man called `Abdullah whose nickname was Donkey, and he used to make Allah’s Messenger (ﷺ) laugh. The Prophet (ﷺ) lashed him because of drinking (alcohol). And one-day he was brought to the Prophet (ﷺ) on the same charge and was lashed. On that, a man among the people said, “O Allah, curse him ! How frequently he has been brought (to the Prophet (ﷺ) on such a charge)!” The Prophet (ﷺ) said, “Do not curse him, for by Allah, I know for he loves Allah and His Apostle.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 81, Hadith 771