۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 5 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ مَرِضْتُ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَىَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَبَّ عَلَىَّ وَضُوءَهُ فَأَفَقْتُ‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَىْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے ، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں بیمار پڑا تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لئے تشریف لائے ، دونوں حضرات پیدل چل کر آئے تھے ۔ دونوں حضرات جب آئے تو مجھ پر غشی طاری تھی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی میرے اوپر چھڑکا مجھے ہوش ہوا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اپنے مال کی ( تقسیم ) کس طرح کروں ؟ یا اپنے مال کا کس طرح فیصلہ کروں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا ، یہاں تک کہ میراث کی آیتیں نازل ہوئیں ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

I became sick so Allah’s Messenger (ﷺ) and Abu Bakr came on foot to pay me a visit. When they came, I was unconscious. Allah’s Messenger (ﷺ) performed ablution and he poured over me the water (of his ablution) and I came to my senses and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What shall I do regarding my property? How shall I distribute it?” The Prophet (ﷺ) did not reply till the Divine Verses of inheritance were revealed .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 27 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


2 6 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ مَرِضْتُ بِمَكَّةَ مَرَضًا، فَأَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالاً كَثِيرًا، وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَتِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَىْ مَالِي قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ ‏”‏ الثُّلُثُ كَبِيرٌ إِنَّكَ إِنْ تَرَكْتَ وَلَدَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلاَّ أُجِرْتَ عَلَيْهَا، حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَأُخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي فَقَالَ ‏”‏ لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلاً تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلاَّ ازْدَدْتَ بِهِ رِفْعَةً وَدَرَجَةً، وَلَعَلَّ أَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، لَكِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ ‏”‏‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ وَسَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَىٍّ‏.‏

ہم سے امام حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہمیں مکہ مکرمہ میں ( حجۃ الوداع میں ) بیمار پڑ گیا اور موت کے قریب پہنچ گیا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے پاس بہت زیادہ مال ہے اور ایک لڑکی کے سوا اس کا کوئی وارث نہیں تو کیا مجھے اپنے مال کے دو تہائی حصہ کا صدقہ کر دینا چاہئے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا پھر آدھے کا کر دوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے عرض کیا ایک تہائی کا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ۔ گو تہائی بھی بہت ہے ، اگر تم اپنے بچوں کو مالدار چھوڑو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں تنگدست چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلا پھریں اور تم جو بھی خرچ کرو گے اس پر تمہیں ثواب ملے گا یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو گے ۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں اپنی ہجرت میں پیچھے رہ جاؤں گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے بعد تم پیچھے رہ بھی گئے تب بھی جو عمل تم کرو گے اور اس سے اللہ کی خوشنودی مقصود ہو گی تو اس کے ذریعہ درجہ و مرتبہ بلند ہو گا اور غالباً تم میرے بعد زندہ رہو گے اور تم سے بہت سے لوگوں کو فائدہ ہو گا اور بہتوں کو نقصان پہنچے گا ۔ قابل افسوس تو سعد ابن خولہ ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں اس لئے افسوس کا اظہار کیا کہ ( ہجرت کے بعد اتفاق سے ) ان کی وفات مکہ مکرمہ میں ہی ہو گئی ۔ سفیان نے بیان کیا کہ سعد ابن خولہ رضی اللہ عنہ بنی عامر بن لوی کے ایک آدمی تھے ۔

Narrated Sa`d bin Abi Waqqas:

I was stricken by an ailment that led me to the verge of death. The Prophet (ﷺ) came to pay me a visit. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have much property and no heir except my single daughter. Shall I give two-thirds of my property in charity?” He said, “No.” I said, “Half of it?” He said, “No.” I said, “Onethird of it?” He said, “You may do so) though one-third is also to a much, for it is better for you to leave your off-spring wealthy than to leave them poor, asking others for help. And whatever you spend (for Allah’s sake) you will be rewarded for it, even for a morsel of food which you may put in the mouth of your wife.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Will I remain behind and fail to complete my emigration?” The Prophet (ﷺ) said, “If you are left behind after me, whatever good deeds you will do for Allah’s sake, that will upgrade you and raise you high. May be you will have long life so that some people may benefit by you and others (the enemies) be harmed by you.” But Allah’s Messenger (ﷺ) felt sorry for Sa`d bin Khaula as he died in Mecca. (Sufyan, a sub-narrator said that Sa`d bin Khaula was a man from the tribe of Bani ‘Amir bin Lu’ai.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 28 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


3 7 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، شَيْبَانُ عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ أَتَانَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ بِالْيَمَنِ مُعَلِّمًا وَأَمِيرًا، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ، تُوُفِّيَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَأُخْتَهُ، فَأَعْطَى الاِبْنَةَ النِّصْفَ وَالأُخْتَ النِّصْفَ‏.‏

مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوالنضر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابومعاویہ شیبان نے بیان کیا ، ان سے اشعث بن ابی الشعثاء نے ، ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہحضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں یمن میں معلم و امیر بن کر تشریف لائے ۔ ہم نے ان سے ایک ایسے شخص کے ترکہ کے بارے میں پوچھا جس کی وفات ہوئی ہو اور اس نے ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی ہو اور اس نے اپنی بیٹی کو آدھا اور بہن کو بھی آدھا دیا ہو ۔

Narrated Al-Aswad bin Yazid:

Mu`adh bin Jabal came to us in Yemen as a tutor and a ruler, and we (the people of Yemen) asked him about (the distribution of the property of ) a man who had died leaving a daughter and a sister. Mu`adh gave the daughter one-half of the property and gave the sister the other half.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 29 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


4 8 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهْوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ ابن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابن عباس نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے میراث ان کے وارثوں تک پہنچا دو اور جو باقی رہ جائے وہ اس کو ملے گا جو مرد میت کا بہت نزدیکی رشتہ دار ہو ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Give the Fara’id (shares prescribed in the Qur’an) to those who are entitled to receive it; and whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 30 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


5 9 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو قَيْسٍ، سَمِعْتُ هُزَيْلَ بْنَ شُرَحْبِيلَ، قَالَ سُئِلَ أَبُو مُوسَى عَنِ ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ، فَقَالَ لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ، وَأْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَيُتَابِعُنِي‏.‏ فَسُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ وَأُخْبِرَ بِقَوْلِ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ،، أَقْضِي فِيهَا بِمَا قَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ، وَلاِبْنَةِ ابْنٍ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلأُخْتِ ‏”‏‏.‏ فَأَتَيْنَا أَبَا مُوسَى فَأَخْبَرْنَاهُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ لاَ تَسْأَلُونِي مَا دَامَ هَذَا الْحَبْرُ فِيكُمْ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، کہا ہم سے ابوقیس عبدالرحمٰن بن ثروان نے ، انہوں نے ہزیل بن شرحبیل سے سنا ، بیان کیا کہابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے بیٹی ، پوتی اور بہن کی میراث کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹی کو آدھا ملے گا اور بہن کو آدھا ملے گا اور تو ابن مسعود رضی اللہ عنہما کے یہاں جا ، شاید وہ بھی یہی بتائیں گے ۔ پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی بات بھی پہنچائی گئی تو انہوں نے کہا کہ میں اگر ایسا فتویٰ دوں تو گمراہ ہو چکا اور ٹھیک راستے سے بھٹک گیا ۔ میں تو اس میں وہی فیصلہ کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا کہ بیٹی کو آدھا ملے گا ، پوتھی کو چھٹا حصہ ملے گا ، اس طرح دو تہائی پوری ہو جائے گی اور پھر جو باقی بچے گا وہ بہن کو ملے گا ۔ پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی بات ان تک پہنچائی تو انہوں نے کہا کہ جب تک یہ عالم تم میں موجود ہیں مجھ سے مسائل نہ پوچھا کرو ۔

Narrated Huzail bin Shirahbil:

Abu Musa was asked regarding (the inheritance of) a daughter, a son’s daughter, and a sister. He said, “The daughter will take one-half and the sister will take one-half. If you go to Ibn Mas`ud, he will tell you the same.” Ibn Mas`ud was asked and was told of Abu Musa’s verdict. Ibn Mas`ud then said, “If I give the same verdict, I would stray and would not be of the rightly-guided. The verdict I will give in this case, will be the same as the Prophet (ﷺ) did, i.e. one-half is for daughter, and one-sixth for the son’s daughter, i.e. both shares make two-thirds of the total property; and the rest is for the sister.” Afterwards we cams to Abu Musa and informed him of Ibn Mas`ud’s verdict, whereupon he said, “So, do not ask me for verdicts, as long as this learned man is among you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 31 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


6 10 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے ابن طاؤس نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میراث اس کے حقدار تک پہنچا دو اور جو باقی رہ جائے وہ سب سے قریب والے مرد کو دے دو ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “Give the Fara’id, (the shares prescribed in the Qur’an) to those who are entitled to receive it, and then whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 32 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


7 11 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَمَّا الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُهُ، وَلَكِنْ خُلَّةُ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ ‏”‏‏.‏ أَوْ قَالَ ‏”‏ خَيْرٌ ‏”‏‏.‏ فَإِنَّهُ أَنْزَلَهُ أَبًا‏.‏ أَوْ قَالَ قَضَاهُ أَبًا‏.‏

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا ہے کہ اگر میں اس امت کے کسی آدمی کو ” خلیل “ بناتا تو ان کو ( ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ) کو خلیل بناتا ، لیکن اسلام کا تعلق ہی سب سے بہتر ہے تو اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دادا کو باپ کے درجہ میں رکھا ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The person about whom Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If I were to take a Khalil from this nation (my followers), then I would have taken him (i.e., Abu Bakr), but the Islamic Brotherhood is better (or said: good),” regarded a grandfather as the father himself (in inheritance).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 33 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


8 12 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ، وَكَانَتِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلَ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ، وَجَعَلَ لِلأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے ورقاء نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا ، ان سے عطاء نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہپہلے مال کی اولاد مستحق تھی اور والدین کو وصیت کا حق تھا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے جو چاہا منسوخ کر دیا اور لڑکوں کو لڑکیوں کے دگناحق دیا اوروالدین کو اور ان میں سے ہر ایک کو چھٹے حصہ کا مستحق قرار دیا اور بیوی کو آٹھویں اور چوتھے حصہ کا حق دارقرار دیا اور شوہر کو آدھے یا چوتھائی کا حقدار قرار دیا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

(During the early days of Islam), the inheritance used to be given to one’s offspring and legacy used to be bequeathed to the parents, then Allah cancelled what He wished from that order and decreed that the male should be given the equivalent of the portion of two females, and for the parents one-sixth for each of them, and for one’s wife one-eighth (if the deceased has children) and one-fourth (if he has no children), for one’s husband one-half (if the deceased has no children) and one-fourth (if she has children).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 34 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


9 13 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لَحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ‏.‏ ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابن المسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی ایک عورت ملیا بنت عویمر کے بچے کے بارے میں جو ایک عورت کی مار سے مردہ پیدا ہوا تھا کہ مارنے والی عورت کو خون بہا کے طور پر ایک غلام یا لونڈی ادا کرنے کا حکم فرمایا تھا ۔ پھر وہ عورت بچہ گرانے والی جس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا تھا مرگئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس کی میراث اس کے لڑکوں اور شوہر کو دے دی جائے اور یہ دیت ادا کرنے کا حکم اس کے کنبہ والوں کو دیا تھا ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) gave the judgment that a male or female slave should be given in Qisas for an abortion case of a woman from the tribe of Bani Lihyan (as blood money for the fetus) but the lady on whom the penalty had been imposed died, so the Prophets ordered that her property be inherited by her offspring and her husband and that the penalty be paid by her Asaba.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 35 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


10 14 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ قَضَى فِينَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النِّصْفُ لِلاِبْنَةِ وَالنِّصْفُ لِلأُخْتِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ سُلَيْمَانُ قَضَى فِينَا‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ بن حجاج نے ، ان سے سلیمان اعمش نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہحضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہمارے درمیان یہ فیصلہ کیا تھا کہ آدھا بیٹی کو ملے گا اور آدھا بہن کو ۔ پھر سلیمان نے جو اس حدیث کو روایت کیا تو اتنا ہی کہا کہ معاذ نے ہم کنبہ والوں کو یہ حکم دیا تھا یہ نہیں کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ۔

Narrated Al-Aswad:

Mu`adh bin Jabal gave this verdict for us in the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ). One-half of the inheritance is to be given to the daughter and the other half to the sister. Sulaiman said: Mu`adh gave a verdict for us, but he did not mention that it was so in the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 36 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


11 15 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ، وَلاِبْنَةِ الاِبْنِ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلأُخْتِ‏.‏

ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے ابوقیس ( عبدالرحمٰن بن عزوان ) نے ، ان سے ہزیل بن شرحبیل نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق اس کا فیصلہ کروں گا ۔ لڑکی کو آدھا ، پوتی کو چھٹا اور جو باقی بچے بہن کا حصہ ہے ۔

Narrated Huzail:

`Abdullah said, “The judgment I will give in this matter will be like the judgment of the Prophet, i.e. one-half is for the daughter and one-sixth for the son’s daughter and the rest of the inheritance for the sister.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 37 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


12 16 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی سے بچتے رہو ، کیونکہ گمان ( بدظنی ) سب سے جھوٹی بات ہے ۔ آپس میں ایک دوسرے کی برائی کی تلاش میں نہ لگے رہو نہ ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرو ، بلکہ اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Beware of suspicion, for it is the worst of false tales and don’t look for the other’s faults and don’t spy and don’t hate each other, and don’t desert (cut your relations with) one another O Allah’s slaves, be brothers!” (See Hadith No. 90)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 38 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


13 17 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا مَرِيضٌ، فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ نَضَحَ عَلَىَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا لِي أَخَوَاتٌ‏.‏ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے خبر دی ، ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور میں بیمار تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضوکیا ۔ پھر اپنے وضوکے پانی سے مجھ پر چھینٹا ڈالا تو مجھے ہوش آ گیا ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ! میری بہنیں ہیں ؟ اس پر میراث کی آیت نازل ہوئی ۔

Narrated Jabir:

While I was sick, the Prophet (ﷺ) entered upon me and asked for some water to perform ablution, and after he had finished his ablution, he sprinkled some water of his ablution over me, whereupon I became conscious and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have sisters.” Then the Divine Verses regarding the laws of inheritance were revealed.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 39 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


14 18 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ خَاتِمَةُ سُورَةِ النِّسَاءِ ‏{‏يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ‏}

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہآخری آیت ( میراث کی ) سورۃ نساء کے آخر کی آیتیں نازل ہوئیں کہ ” آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں ، کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے “ ۔

Narrated Al-Bara:

The last Qur’anic Verse that was revealed (to the Prophet) was the final Verse of Surat-an-Nisa, i.e., ‘They ask you for a legal verdict Say: Allah directs (thus) About those who leave No descendants or ascendants as heirs….’ (4.176)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 40 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


15 19 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ مَاتَ وَتَرَكَ مَالاً فَمَالُهُ لِمَوَالِي الْعَصَبَةِ، وَمَنْ تَرَكَ كَلاًّ أَوْ ضَيَاعًا، فَأَنَا وَلِيُّهُ فَلأُدْعَى لَهُ ‏”‏‏.‏ لكل: العيال

ہم سے محمود نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی ، انہیں ابوحصین نے ، انہیں ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مسلمانوں کا خود ان کی ذات سے بھی زیادہ ولی ہوں ۔ پس جو شخص مر جائے اور مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے اور جس نے بیوی بچے چھوڑے ہوں یا قرض ہو ، تو میں ان کا ولی ہوں ، ان کے لیے مجھ سے مانگا جائے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I am more closer to the believers than their ownselves, so whoever (among them) dies leaving some inheritance, his inheritance will be given to his ‘Asaba, and whoever dies leaving a debt or dependants or destitute children, then I am their supporter.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 41 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


16 20 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ رَوْحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے امیہ بن بسطام نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے روح نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میراث اس کے وارثوں تک پہنچا دو اور جو کچھ اس میں سے بچ رہے وہ قریبی عزیز مرد کا حق ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “Give the Fara’id (the shares of the inheritance that are prescribed in the Qur’an) to those who are entitled to receive it; and whatever is left should be given to the closest male relative of the deceased.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 42 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


17 21 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ قُلْتُ لأَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَكُمْ إِدْرِيسُ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏{‏وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ‏}‏{‏وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ‏}‏ قَالَ كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَرِثُ الأَنْصَارِيُّ الْمُهَاجِرِيَّ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏جَعَلْنَا مَوَالِيَ‏}‏ قَالَ نَسَخَتْهَا ‏{‏وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ‏}‏

مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا کیا آپ سے ادریس نے بیان کیا تھا ، ان سے طلحہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیااور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ” ولکل جعلنا موالی “ اور ” والذین عقدت ایمانکم “ کے متعلق بتلایا کہ مہاجرین جب مدینہ آئے تو ذوی الارحام کے علاوہ انصار و مہاجرین بھی ایک دوسرے کی وراثت پاتے تھے ۔ اس بھائی چارگی کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان کرائی تھی ، پھر جب آیت ” جعلنا موالی “ نازل ہوئی تو فرمایا کہ اس نے ” والذین عقدت ایمانکم “ کو منسوخ کر دیا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Regarding the Holy Verse:–‘And to everyone, We have appointed heirs..’ And:– (4.33) ‘To those also to Whom your right hands have pledged.’ (4.33) When the emigrants came to Medina, the Ansar used to be the heir of the emigrants (and vice versa) instead of their own kindred by blood (Dhawl-l-arham), and that was because of the bond of brotherhood which the Prophet (ﷺ) had established between them, i.e. the Ansar and the emigrants. But when the Divine Verse:– ‘And to everyone We have appointed heirs,’ (4.33) was revealed, it cancelled the other, order i.e. ‘To those also, to whom Your right hands have pledged.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 43 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


18 22 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَجُلاً، لاَعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ‏.‏

مجھ سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہایک شخص نے اپنی بیوی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لعان کیا اور اس کے بچہ کو اپنا بچہ ماننے سے انکار کر دیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی اور بچہ عورت کو دے دیا ۔

Narrated Ibn `Umar:

A man and his wife had a case of Lian (or Mula’ana) during the lifetime of the Prophet (ﷺ) and the man denied the paternity of her child. The Prophet (ﷺ) gave his verdict for their separation (divorce) and then the child was regarded as belonging to the wife only.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 44 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


19 23 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي، فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ‏.‏ فَلَمَّا كَانَ عَامَ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ ابْنُ أَخِي عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ‏.‏ فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ‏.‏ فَتَسَاوَقَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ ‏”‏ احْتَجِبِي مِنْهُ ‏”‏‏.‏ لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ، فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہعتبہ اپنے بھائی سعد رضی اللہ عنہ کو وصیت کرگیا تھا کہ زمعہ کی کنیز کا لڑکا میرا ہے اور اسے اپنی پروریش میں لے لینا ۔ فتح مکہ کے سال سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لینا چاہا اور کہا کہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور اس نے مجھے اس کے بارے میں وصیت کی تھی ۔ اس پر عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے ، اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ آخر یہ دونوں یہ معاملہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو سعد رضی اللہ عنہ نے کہا ، یا رسول اللہ ! ، یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اس نے اس کے بارے میں مجھے وصیت کی تھی ۔ عبد بن زمعہ نے کہا کہ یہ میرا بھائی ہے ، میرے باپ کی باندی کا لڑکا اور باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبد بن زمعہ ! یہ تمہارے پاس رہے گا ، لڑکا بستر کا حق ہے اور زانی کے حصہ میں پتھر ہیں ۔ پھر سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اس لڑکے سے پردہ کیا کر کیونکہ عتبہ کے ساتھ اس کی شباہت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ لی تھی ۔ چنانچہ پھر اس لڑکے نے ام المؤمنین کو اپنی وفات تک نہیں دیکھا ۔

Narrated `Aisha:

`Utba (bin Abi Waqqas) said to his brother Sa`d, “The son of the slave girl of Zam`a is my son, so be his custodian.” So when it was the year of the Conquest of Mecca, Sa`d took that child and said, “He is my nephew, and my brother told me to be his custodian.” On that, ‘Abu bin Zam`a got up and said, ‘but the child is my brother, and the son of my father’s slave girl as he was born on his bed.” So they both went to the Prophet. Sa`d said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! (This is) the son of my brother and he told me to be his custodian.” Then ‘Abu bin Zam`a said, “(But he is) my brother and the son of the slave girl of my father, born on his bed.” The Prophet (ﷺ) said, “This child is for you. O ‘Abu bin Zam`a, as the child is for the owner of the bed, and the adulterer receives the stones.” He then ordered (his wife) Sauda bint Zam`a to cover herself before that boy as he noticed the boy’s resemblance to `Utba. Since then the boy had never seen Sauda till he died.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 45 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


20 24 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ الْوَلَدُ لِصَاحِبِ الْفِرَاشِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکا بستر والے کا حق ہوتا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “The boy is for the owner of the bed.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 80, 46 Laws of Inheritance (Al-Faraa'id)


Scroll to Top