حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ مَرِضْتُ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَىَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَبَّ عَلَىَّ وَضُوءَهُ فَأَفَقْتُ. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي، كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَىْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے ، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں بیمار پڑا تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لئے تشریف لائے ، دونوں حضرات پیدل چل کر آئے تھے ۔ دونوں حضرات جب آئے تو مجھ پر غشی طاری تھی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی میرے اوپر چھڑکا مجھے ہوش ہوا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اپنے مال کی ( تقسیم ) کس طرح کروں ؟ یا اپنے مال کا کس طرح فیصلہ کروں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا ، یہاں تک کہ میراث کی آیتیں نازل ہوئیں ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
I became sick so Allah’s Messenger (ﷺ) and Abu Bakr came on foot to pay me a visit. When they came, I was unconscious. Allah’s Messenger (ﷺ) performed ablution and he poured over me the water (of his ablution) and I came to my senses and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What shall I do regarding my property? How shall I distribute it?” The Prophet (ﷺ) did not reply till the Divine Verses of inheritance were revealed .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 716
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ مَرِضْتُ بِمَكَّةَ مَرَضًا، فَأَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالاً كَثِيرًا، وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَتِي، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَىْ مَالِي قَالَ ” لاَ ”. قَالَ قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ ” لاَ ”. قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ ” الثُّلُثُ كَبِيرٌ إِنَّكَ إِنْ تَرَكْتَ وَلَدَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُكَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً إِلاَّ أُجِرْتَ عَلَيْهَا، حَتَّى اللُّقْمَةَ تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ ”. فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَأُخَلَّفُ عَنْ هِجْرَتِي فَقَالَ ” لَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي فَتَعْمَلَ عَمَلاً تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلاَّ ازْدَدْتَ بِهِ رِفْعَةً وَدَرَجَةً، وَلَعَلَّ أَنْ تُخَلَّفَ بَعْدِي حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، لَكِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ ”. قَالَ سُفْيَانُ وَسَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَىٍّ.
ہم سے امام حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہمیں مکہ مکرمہ میں ( حجۃ الوداع میں ) بیمار پڑ گیا اور موت کے قریب پہنچ گیا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے پاس بہت زیادہ مال ہے اور ایک لڑکی کے سوا اس کا کوئی وارث نہیں تو کیا مجھے اپنے مال کے دو تہائی حصہ کا صدقہ کر دینا چاہئے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا پھر آدھے کا کر دوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے عرض کیا ایک تہائی کا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ۔ گو تہائی بھی بہت ہے ، اگر تم اپنے بچوں کو مالدار چھوڑو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں تنگدست چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلا پھریں اور تم جو بھی خرچ کرو گے اس پر تمہیں ثواب ملے گا یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو گے ۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں اپنی ہجرت میں پیچھے رہ جاؤں گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے بعد تم پیچھے رہ بھی گئے تب بھی جو عمل تم کرو گے اور اس سے اللہ کی خوشنودی مقصود ہو گی تو اس کے ذریعہ درجہ و مرتبہ بلند ہو گا اور غالباً تم میرے بعد زندہ رہو گے اور تم سے بہت سے لوگوں کو فائدہ ہو گا اور بہتوں کو نقصان پہنچے گا ۔ قابل افسوس تو سعد ابن خولہ ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں اس لئے افسوس کا اظہار کیا کہ ( ہجرت کے بعد اتفاق سے ) ان کی وفات مکہ مکرمہ میں ہی ہو گئی ۔ سفیان نے بیان کیا کہ سعد ابن خولہ رضی اللہ عنہ بنی عامر بن لوی کے ایک آدمی تھے ۔
Narrated Sa`d bin Abi Waqqas:
I was stricken by an ailment that led me to the verge of death. The Prophet (ﷺ) came to pay me a visit. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have much property and no heir except my single daughter. Shall I give two-thirds of my property in charity?” He said, “No.” I said, “Half of it?” He said, “No.” I said, “Onethird of it?” He said, “You may do so) though one-third is also to a much, for it is better for you to leave your off-spring wealthy than to leave them poor, asking others for help. And whatever you spend (for Allah’s sake) you will be rewarded for it, even for a morsel of food which you may put in the mouth of your wife.” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Will I remain behind and fail to complete my emigration?” The Prophet (ﷺ) said, “If you are left behind after me, whatever good deeds you will do for Allah’s sake, that will upgrade you and raise you high. May be you will have long life so that some people may benefit by you and others (the enemies) be harmed by you.” But Allah’s Messenger (ﷺ) felt sorry for Sa`d bin Khaula as he died in Mecca. (Sufyan, a sub-narrator said that Sa`d bin Khaula was a man from the tribe of Bani ‘Amir bin Lu’ai.)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 725
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، شَيْبَانُ عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ أَتَانَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ بِالْيَمَنِ مُعَلِّمًا وَأَمِيرًا، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ رَجُلٍ، تُوُفِّيَ وَتَرَكَ ابْنَتَهُ وَأُخْتَهُ، فَأَعْطَى الاِبْنَةَ النِّصْفَ وَالأُخْتَ النِّصْفَ.
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوالنضر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابومعاویہ شیبان نے بیان کیا ، ان سے اشعث بن ابی الشعثاء نے ، ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہحضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں یمن میں معلم و امیر بن کر تشریف لائے ۔ ہم نے ان سے ایک ایسے شخص کے ترکہ کے بارے میں پوچھا جس کی وفات ہوئی ہو اور اس نے ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی ہو اور اس نے اپنی بیٹی کو آدھا اور بہن کو بھی آدھا دیا ہو ۔
Narrated Al-Aswad bin Yazid:
Mu`adh bin Jabal came to us in Yemen as a tutor and a ruler, and we (the people of Yemen) asked him about (the distribution of the property of ) a man who had died leaving a daughter and a sister. Mu`adh gave the daughter one-half of the property and gave the sister the other half.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 726
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهْوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ”.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ ابن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابن عباس نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے میراث ان کے وارثوں تک پہنچا دو اور جو باقی رہ جائے وہ اس کو ملے گا جو مرد میت کا بہت نزدیکی رشتہ دار ہو ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Give the Fara’id (shares prescribed in the Qur’an) to those who are entitled to receive it; and whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 727
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو قَيْسٍ، سَمِعْتُ هُزَيْلَ بْنَ شُرَحْبِيلَ، قَالَ سُئِلَ أَبُو مُوسَى عَنِ ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ، فَقَالَ لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ، وَأْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَيُتَابِعُنِي. فَسُئِلَ ابْنُ مَسْعُودٍ وَأُخْبِرَ بِقَوْلِ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ،، أَقْضِي فِيهَا بِمَا قَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ، وَلاِبْنَةِ ابْنٍ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلأُخْتِ ”. فَأَتَيْنَا أَبَا مُوسَى فَأَخْبَرْنَاهُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ لاَ تَسْأَلُونِي مَا دَامَ هَذَا الْحَبْرُ فِيكُمْ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، کہا ہم سے ابوقیس عبدالرحمٰن بن ثروان نے ، انہوں نے ہزیل بن شرحبیل سے سنا ، بیان کیا کہابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے بیٹی ، پوتی اور بہن کی میراث کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹی کو آدھا ملے گا اور بہن کو آدھا ملے گا اور تو ابن مسعود رضی اللہ عنہما کے یہاں جا ، شاید وہ بھی یہی بتائیں گے ۔ پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی بات بھی پہنچائی گئی تو انہوں نے کہا کہ میں اگر ایسا فتویٰ دوں تو گمراہ ہو چکا اور ٹھیک راستے سے بھٹک گیا ۔ میں تو اس میں وہی فیصلہ کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا کہ بیٹی کو آدھا ملے گا ، پوتھی کو چھٹا حصہ ملے گا ، اس طرح دو تہائی پوری ہو جائے گی اور پھر جو باقی بچے گا وہ بہن کو ملے گا ۔ پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی بات ان تک پہنچائی تو انہوں نے کہا کہ جب تک یہ عالم تم میں موجود ہیں مجھ سے مسائل نہ پوچھا کرو ۔
Narrated Huzail bin Shirahbil:
Abu Musa was asked regarding (the inheritance of) a daughter, a son’s daughter, and a sister. He said, “The daughter will take one-half and the sister will take one-half. If you go to Ibn Mas`ud, he will tell you the same.” Ibn Mas`ud was asked and was told of Abu Musa’s verdict. Ibn Mas`ud then said, “If I give the same verdict, I would stray and would not be of the rightly-guided. The verdict I will give in this case, will be the same as the Prophet (ﷺ) did, i.e. one-half is for daughter, and one-sixth for the son’s daughter, i.e. both shares make two-thirds of the total property; and the rest is for the sister.” Afterwards we cams to Abu Musa and informed him of Ibn Mas`ud’s verdict, whereupon he said, “So, do not ask me for verdicts, as long as this learned man is among you.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 728
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے ابن طاؤس نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میراث اس کے حقدار تک پہنچا دو اور جو باقی رہ جائے وہ سب سے قریب والے مرد کو دے دو ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) said, “Give the Fara’id, (the shares prescribed in the Qur’an) to those who are entitled to receive it, and then whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 729
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَمَّا الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ خَلِيلاً لاَتَّخَذْتُهُ، وَلَكِنْ خُلَّةُ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ ”. أَوْ قَالَ ” خَيْرٌ ”. فَإِنَّهُ أَنْزَلَهُ أَبًا. أَوْ قَالَ قَضَاهُ أَبًا.
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا ہے کہ اگر میں اس امت کے کسی آدمی کو ” خلیل “ بناتا تو ان کو ( ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ) کو خلیل بناتا ، لیکن اسلام کا تعلق ہی سب سے بہتر ہے تو اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دادا کو باپ کے درجہ میں رکھا ہے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The person about whom Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If I were to take a Khalil from this nation (my followers), then I would have taken him (i.e., Abu Bakr), but the Islamic Brotherhood is better (or said: good),” regarded a grandfather as the father himself (in inheritance).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 730
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ، وَكَانَتِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلَ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ، وَجَعَلَ لِلأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے ورقاء نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا ، ان سے عطاء نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہپہلے مال کی اولاد مستحق تھی اور والدین کو وصیت کا حق تھا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے جو چاہا منسوخ کر دیا اور لڑکوں کو لڑکیوں کے دگناحق دیا اوروالدین کو اور ان میں سے ہر ایک کو چھٹے حصہ کا مستحق قرار دیا اور بیوی کو آٹھویں اور چوتھے حصہ کا حق دارقرار دیا اور شوہر کو آدھے یا چوتھائی کا حقدار قرار دیا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
(During the early days of Islam), the inheritance used to be given to one’s offspring and legacy used to be bequeathed to the parents, then Allah cancelled what He wished from that order and decreed that the male should be given the equivalent of the portion of two females, and for the parents one-sixth for each of them, and for one’s wife one-eighth (if the deceased has children) and one-fourth (if he has no children), for one’s husband one-half (if the deceased has no children) and one-fourth (if she has children).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 731
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لَحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ. ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابن المسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی ایک عورت ملیا بنت عویمر کے بچے کے بارے میں جو ایک عورت کی مار سے مردہ پیدا ہوا تھا کہ مارنے والی عورت کو خون بہا کے طور پر ایک غلام یا لونڈی ادا کرنے کا حکم فرمایا تھا ۔ پھر وہ عورت بچہ گرانے والی جس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا تھا مرگئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس کی میراث اس کے لڑکوں اور شوہر کو دے دی جائے اور یہ دیت ادا کرنے کا حکم اس کے کنبہ والوں کو دیا تھا ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) gave the judgment that a male or female slave should be given in Qisas for an abortion case of a woman from the tribe of Bani Lihyan (as blood money for the fetus) but the lady on whom the penalty had been imposed died, so the Prophets ordered that her property be inherited by her offspring and her husband and that the penalty be paid by her Asaba.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 732
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ قَضَى فِينَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النِّصْفُ لِلاِبْنَةِ وَالنِّصْفُ لِلأُخْتِ. ثُمَّ قَالَ سُلَيْمَانُ قَضَى فِينَا. وَلَمْ يَذْكُرْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ بن حجاج نے ، ان سے سلیمان اعمش نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہحضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہمارے درمیان یہ فیصلہ کیا تھا کہ آدھا بیٹی کو ملے گا اور آدھا بہن کو ۔ پھر سلیمان نے جو اس حدیث کو روایت کیا تو اتنا ہی کہا کہ معاذ نے ہم کنبہ والوں کو یہ حکم دیا تھا یہ نہیں کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ۔
Narrated Al-Aswad:
Mu`adh bin Jabal gave this verdict for us in the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ). One-half of the inheritance is to be given to the daughter and the other half to the sister. Sulaiman said: Mu`adh gave a verdict for us, but he did not mention that it was so in the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 733
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ، وَلاِبْنَةِ الاِبْنِ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلأُخْتِ.
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے ابوقیس ( عبدالرحمٰن بن عزوان ) نے ، ان سے ہزیل بن شرحبیل نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق اس کا فیصلہ کروں گا ۔ لڑکی کو آدھا ، پوتی کو چھٹا اور جو باقی بچے بہن کا حصہ ہے ۔
Narrated Huzail:
`Abdullah said, “The judgment I will give in this matter will be like the judgment of the Prophet, i.e. one-half is for the daughter and one-sixth for the son’s daughter and the rest of the inheritance for the sister.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 734
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی سے بچتے رہو ، کیونکہ گمان ( بدظنی ) سب سے جھوٹی بات ہے ۔ آپس میں ایک دوسرے کی برائی کی تلاش میں نہ لگے رہو نہ ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ پیٹھ پیچھے کسی کی برائی کرو ، بلکہ اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Beware of suspicion, for it is the worst of false tales and don’t look for the other’s faults and don’t spy and don’t hate each other, and don’t desert (cut your relations with) one another O Allah’s slaves, be brothers!” (See Hadith No. 90)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 717
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا مَرِيضٌ، فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ نَضَحَ عَلَىَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا لِي أَخَوَاتٌ. فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ.
ہم سے عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے خبر دی ، ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور میں بیمار تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضوکیا ۔ پھر اپنے وضوکے پانی سے مجھ پر چھینٹا ڈالا تو مجھے ہوش آ گیا ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ! میری بہنیں ہیں ؟ اس پر میراث کی آیت نازل ہوئی ۔
Narrated Jabir:
While I was sick, the Prophet (ﷺ) entered upon me and asked for some water to perform ablution, and after he had finished his ablution, he sprinkled some water of his ablution over me, whereupon I became conscious and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have sisters.” Then the Divine Verses regarding the laws of inheritance were revealed.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 735
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ خَاتِمَةُ سُورَةِ النِّسَاءِ {يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ}
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہآخری آیت ( میراث کی ) سورۃ نساء کے آخر کی آیتیں نازل ہوئیں کہ ” آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں ، کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے “ ۔
Narrated Al-Bara:
The last Qur’anic Verse that was revealed (to the Prophet) was the final Verse of Surat-an-Nisa, i.e., ‘They ask you for a legal verdict Say: Allah directs (thus) About those who leave No descendants or ascendants as heirs….’ (4.176)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 736
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ مَاتَ وَتَرَكَ مَالاً فَمَالُهُ لِمَوَالِي الْعَصَبَةِ، وَمَنْ تَرَكَ كَلاًّ أَوْ ضَيَاعًا، فَأَنَا وَلِيُّهُ فَلأُدْعَى لَهُ ”. لكل: العيال
ہم سے محمود نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی ، انہیں ابوحصین نے ، انہیں ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مسلمانوں کا خود ان کی ذات سے بھی زیادہ ولی ہوں ۔ پس جو شخص مر جائے اور مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے اور جس نے بیوی بچے چھوڑے ہوں یا قرض ہو ، تو میں ان کا ولی ہوں ، ان کے لیے مجھ سے مانگا جائے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I am more closer to the believers than their ownselves, so whoever (among them) dies leaving some inheritance, his inheritance will be given to his ‘Asaba, and whoever dies leaving a debt or dependants or destitute children, then I am their supporter.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 737
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ رَوْحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ”.
ہم سے امیہ بن بسطام نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے روح نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میراث اس کے وارثوں تک پہنچا دو اور جو کچھ اس میں سے بچ رہے وہ قریبی عزیز مرد کا حق ہے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) said, “Give the Fara’id (the shares of the inheritance that are prescribed in the Qur’an) to those who are entitled to receive it; and whatever is left should be given to the closest male relative of the deceased.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 738
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ قُلْتُ لأَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَكُمْ إِدْرِيسُ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، {وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ} {وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ} قَالَ كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَرِثُ الأَنْصَارِيُّ الْمُهَاجِرِيَّ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ {جَعَلْنَا مَوَالِيَ} قَالَ نَسَخَتْهَا {وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ}
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا کیا آپ سے ادریس نے بیان کیا تھا ، ان سے طلحہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیااور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ” ولکل جعلنا موالی “ اور ” والذین عقدت ایمانکم “ کے متعلق بتلایا کہ مہاجرین جب مدینہ آئے تو ذوی الارحام کے علاوہ انصار و مہاجرین بھی ایک دوسرے کی وراثت پاتے تھے ۔ اس بھائی چارگی کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان کرائی تھی ، پھر جب آیت ” جعلنا موالی “ نازل ہوئی تو فرمایا کہ اس نے ” والذین عقدت ایمانکم “ کو منسوخ کر دیا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Regarding the Holy Verse:–‘And to everyone, We have appointed heirs..’ And:– (4.33) ‘To those also to Whom your right hands have pledged.’ (4.33) When the emigrants came to Medina, the Ansar used to be the heir of the emigrants (and vice versa) instead of their own kindred by blood (Dhawl-l-arham), and that was because of the bond of brotherhood which the Prophet (ﷺ) had established between them, i.e. the Ansar and the emigrants. But when the Divine Verse:– ‘And to everyone We have appointed heirs,’ (4.33) was revealed, it cancelled the other, order i.e. ‘To those also, to whom Your right hands have pledged.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 739
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَجُلاً، لاَعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ.
مجھ سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہایک شخص نے اپنی بیوی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لعان کیا اور اس کے بچہ کو اپنا بچہ ماننے سے انکار کر دیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی اور بچہ عورت کو دے دیا ۔
Narrated Ibn `Umar:
A man and his wife had a case of Lian (or Mula’ana) during the lifetime of the Prophet (ﷺ) and the man denied the paternity of her child. The Prophet (ﷺ) gave his verdict for their separation (divorce) and then the child was regarded as belonging to the wife only.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 740
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي، فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ. فَلَمَّا كَانَ عَامَ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ ابْنُ أَخِي عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ. فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ. فَتَسَاوَقَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ. فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ”. ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ ” احْتَجِبِي مِنْهُ ”. لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ، فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہعتبہ اپنے بھائی سعد رضی اللہ عنہ کو وصیت کرگیا تھا کہ زمعہ کی کنیز کا لڑکا میرا ہے اور اسے اپنی پروریش میں لے لینا ۔ فتح مکہ کے سال سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لینا چاہا اور کہا کہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور اس نے مجھے اس کے بارے میں وصیت کی تھی ۔ اس پر عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے ، اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ آخر یہ دونوں یہ معاملہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو سعد رضی اللہ عنہ نے کہا ، یا رسول اللہ ! ، یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اس نے اس کے بارے میں مجھے وصیت کی تھی ۔ عبد بن زمعہ نے کہا کہ یہ میرا بھائی ہے ، میرے باپ کی باندی کا لڑکا اور باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبد بن زمعہ ! یہ تمہارے پاس رہے گا ، لڑکا بستر کا حق ہے اور زانی کے حصہ میں پتھر ہیں ۔ پھر سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اس لڑکے سے پردہ کیا کر کیونکہ عتبہ کے ساتھ اس کی شباہت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ لی تھی ۔ چنانچہ پھر اس لڑکے نے ام المؤمنین کو اپنی وفات تک نہیں دیکھا ۔
Narrated `Aisha:
`Utba (bin Abi Waqqas) said to his brother Sa`d, “The son of the slave girl of Zam`a is my son, so be his custodian.” So when it was the year of the Conquest of Mecca, Sa`d took that child and said, “He is my nephew, and my brother told me to be his custodian.” On that, ‘Abu bin Zam`a got up and said, ‘but the child is my brother, and the son of my father’s slave girl as he was born on his bed.” So they both went to the Prophet. Sa`d said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! (This is) the son of my brother and he told me to be his custodian.” Then ‘Abu bin Zam`a said, “(But he is) my brother and the son of the slave girl of my father, born on his bed.” The Prophet (ﷺ) said, “This child is for you. O ‘Abu bin Zam`a, as the child is for the owner of the bed, and the adulterer receives the stones.” He then ordered (his wife) Sauda bint Zam`a to cover herself before that boy as he noticed the boy’s resemblance to `Utba. Since then the boy had never seen Sauda till he died.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 741
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ الْوَلَدُ لِصَاحِبِ الْفِرَاشِ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکا بستر والے کا حق ہوتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The boy is for the owner of the bed.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 742
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتِ اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” اشْتَرِيهَا، فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ”. وَأُهْدِيَ لَهَا شَاةٌ فَقَالَ ” هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ ”. قَالَ الْحَكَمُ وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا، وَقَوْلُ الْحَكَمِ مُرْسَلٌ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَأَيْتُهُ عَبْدًا.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے بریرہ رضی اللہ عنہ کو خریدنا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں خرید لے ، ولاء تو اس کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کر دے اور بریرہ رضی اللہ عنہ کو ایک بکری ملی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے صدقہ تھی لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔ حکم نے بیان کیا کہ ان کے شوہر آزاد تھے ۔ حکم کا قول مرسل منقول ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے انہیں غلام دیکھا تھا ۔
Narrated `Aisha:
I bought Barira (a female slave). The Prophet (ﷺ) said (to me), “Buy her as the Wala’ is for the manumitted.” Once she was given a sheep (in charity). The Prophet (ﷺ) said, “It (the sheep) is a charitable gift for her (Barira) and a gift for us.” Al-Hakam said, “Barira’s husband was a free man.” Ibn `Abbas said, ‘When I saw him, he was a slave.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 743
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ”.
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولاء اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کر دے ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) said, “The Wala’ is for the manumitted (of the slave).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 744
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ، وَالْعَبَّاسَ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ أَتَيَا أَبَا بَكْرٍ يَلْتَمِسَانِ مِيرَاثَهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُمَا حِينَئِذٍ يَطْلُبَانِ أَرْضَيْهِمَا مِنْ فَدَكَ، وَسَهْمَهُمَا مِنْ خَيْبَرَ. فَقَالَ لَهُمَا أَبُو بَكْرٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لاَ نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ ”. قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لاَ أَدَعُ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصْنَعُهُ فِيهِ إِلاَّ صَنَعْتُهُ. قَالَ فَهَجَرَتْهُ فَاطِمَةُ، فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّى مَاتَتْ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہحضرت فاطمہ اور عباس علیہما السلام حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اپنی میراث کا مطالبہ کرنے آئے ، یہ فدک کی زمین کا مطالبہ کر رہے تھے اور خیبرمیں بھی اپنے حصہ کا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے فرمایا تھا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے ، بلاشبہ آل محمد اسی مال میں سے اپنا خرچ پورا کرے گی ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا ، واللہ ، میں کوئی ایسی بات نہیں ہونے دوں گا ، بلکہ جسے میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہو گا وہ میں بھی کروں گا ۔ بیان کیا کہ اس پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ان سے تعلق کاٹ لیا اور موت تک ان سے کلام نہیں کیا ۔
Narrated `Aisha:
Fatima and Al `Abbas came to Abu Bakr, seeking their share from the property of Allah’s Messenger (ﷺ) and at that time, they were asking for their land at Fadak and their share from Khaibar. Abu Bakr said to them, ” I have heard from Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘Our property cannot be inherited, and whatever we leave is to be spent in charity, but the family of Muhammad may take their provisions from this property.” Abu Bakr added, “By Allah, I will not leave the procedure I saw Allah’s Messenger (ﷺ) following during his lifetime concerning this property.” Therefore Fatima left Abu Bakr and did not speak to him till she died.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 718
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ إِنَّ أَهْلَ الإِسْلاَمِ لا يُسَيِّبُونَ، وَإِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يُسَيِّبُونَ.
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابوقیس نے ، ان سے ہزیل نے انہوں نے عبداللہ سے نقل کیا ، انہوں نے فرمایاحضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا مسلمان سائبہ نہیں بناتے اور دور جاہلیت میں مشرکین سائبہ بناتے تھے ۔
Narrated `Abdullah:
The Muslims did not free slaves as Sa’iba, but the People of the Pre-lslamic Period of Ignorance used to do so.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 745
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ، لِتُعْتِقَهَا، وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلاَءَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ لأُعْتِقَهَا، وَإِنَّ أَهْلَهَا يَشْتَرِطُونَ وَلاَءَهَا. فَقَالَ ” أَعْتِقِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ”. أَوْ قَالَ ” أَعْطَى الثَّمَنَ ”. قَالَ فَاشْتَرَتْهَا فَأَعْتَقَتْهَا. قَالَ وَخُيِّرَتْ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا وَقَالَتْ لَوْ أُعْطِيتُ كَذَا وَكَذَا مَا كُنْتُ مَعَهُ. قَالَ الأَسْوَدُ وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا. قَوْلُ الأَسْوَدِ مُنْقَطِعٌ، وَقَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ رَأَيْتُهُ عَبْدًا. أَصَحُّ.
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ بریرہ کو انہوں نے آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا لیکن ان کے نائکوں نے اپنے ولاء کی شرط لگا دی عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہایا رسول اللہ ! میں نے آزاد کرنے کے لیے بریرہ کو خریدنا چاہا لیکن ان کے مالکوں نے اپنے لیے ان کی ولاء کی شرط لگا دی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں آزاد کر دے ، ولاء تو آزاد کرنے والے کے ساتھ قائم ہوتی ہے ۔ بیان کیا کہ پھر میں نے انہیں خریدا اور آزاد کر دیا اور میں نے بریرہ کو اختیار دیا ( کہ چاہیں تو شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہیں ورنہ علیحدہ بھی ہو سکتی ہیں ) تو انہوں نے شوہر سے علیحدگی کو پسند کیا اور کہا کہ مجھے اتنا اتنا مال بھی دیا جائے تو میں پہلے شوہر کے ساتھ نہیں رہوں گی ۔ اسود نے بیان کیا کہ ان کے شوہر آزاد تھے ۔ اسود کا قول منقطع ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول صحیح ہے کہ میں نے انہیں غلام دیکھا ۔
Narrated Al-Aswad:
`Aisha bought Barira in order to manumit her, but her masters stipulated that her Wala’ (after her death) would be for them. `Aisha said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have bought Barira in order to manumit her, but her masters stipulated that her Wala’ will be for them.” The Prophet (ﷺ) said, “Manumit her as the Wala is for the one who manumits (the slave),” or said, “The one who pays her price.” Then `Aisha bought and manumitted her. After that, Barira was given the choice (by the Prophet) (to stay with her husband or leave him). She said, “If he gave me so much and so much (money) I would not stay with him.” (Al-Aswad added: Her husband was a free man.) The sub-narrator added: The series of the narrators of Al-Aswad’s statement is incomplete. The statement of Ibn `Abbas, i.e., when I saw him he was a slave, is more authentic.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 746
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه مَا عِنْدَنَا كِتَابٌ نَقْرَؤُهُ إِلاَّ كِتَابُ اللَّهِ، غَيْرَ هَذِهِ الصَّحِيفَةِ. قَالَ فَأَخْرَجَهَا فَإِذَا فِيهَا أَشْيَاءُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ وَأَسْنَانِ الإِبِلِ. قَالَ وَفِيهَا الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى ثَوْرٍ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ، وَمَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ، يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم تیمی نے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہحضرت علی رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ ہمارے پاس کوئی کتاب نہیں ہے جسے ہم پڑھیں ، سوا اللہ کی کتاب قرآن کے اور اس کے علاوہ یہ صحیفہ بھی ہے ۔ بیان کیا کہ پھر وہ صحیفہ نکالا تو اس میں زخموں ( کے قصاص ) اور اونٹوں کی زکوٰۃ کے مسائل تھے ۔ راوی نے بیان کیا کہ اس میں یہ بھی تھا کے عیر سے ثور تک مدینہ حرم ہے جس نے اس دین میں کوئی نئی بات پیدا کی یا نئی بات کرنے والے کو پناہ دی تو اس پر اللہ اور فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے اورقیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل مقبول نہ ہو گا اور جس نے اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر دوسرے لوگوں سے مولات قائم کر لی تو اس پر فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے ، قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل مقبول نہ ہو گا اور مسلمانوں کا ذمہ ( قول و قرار ، کسی کو پناہ دینا وغیرہ ) ایک ہے ۔ ایک ادنی مسلمان کے پناہ دینے کو بھی قائم رکھنے کی کوشش کی جائے گی ۔ پس جس نے کسی مسلمان کی دی ہوئی پناہ کو توڑا ، اس پر اللہ کی ، فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل قبول نہیں کیا جائے گا ۔
Narrated `Ali:
We have no Book to recite except the Book of Allah (Qur’an) and this paper. Then `Ali took out the paper, and behold ! There was written in it, legal verdicts about the retaliation for wounds, the ages of the camels (to be paid as Zakat or as blood money). In it was also written: ‘Medina is a sanctuary from Air (mountain) to Thaur (mountain). So whoever innovates in it an heresy (something new in religion) or commits a crime in it or gives shelter to such an innovator, will incur the curse of Allah, the angels and all the people, and none of his compulsory or optional good deeds will be accepted on the Day of Resurrection. And whoever (a freed slave) takes as his master (i.e. be-friends) some people other than hi real masters without the permission of his real masters, will incur the curse of Allah, the angels and all the people, and none of his compulsory, or optional good deeds will be accepted on the Day of Resurrection. And the asylum granted by any Muslim is to be secured by all the Muslims, even if it is granted by one of the lowest social status among them; and whoever betrays a Muslim, in this respect will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and none of his Compulsory or optional good deeds will be accepted on the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 747
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الْوَلاَءِ وَعَنْ هِبَتِهِ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے تعلق کو بیچنے ، اس کو ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) forbade the selling of the Wala’ (of slaves) or giving it as a present.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 748
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا فَقَالَ أَهْلُهَا نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلاَءَهَا لَنَا. فَذَكَرَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ لاَ يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک کنیز کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو کنیز کے مالکوں نے کہا کہ ہم بیچ سکتے ہیں لیکن ولاء ہمارے ساتھ ہو گی ۔ ام المؤمنین نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شرط کو مانع نہ بننے دو ، ولاء ہمیشہ اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔
Narrated Ibn `Umar:
That Aisha, the mother of the Believers, intended to buy a slave girl in order to manumit her. The slave girl’s master said, “We are ready to sell her to you on the condition that her Wala should be for us.” Aisha mentioned that to Allah’s Messenger (ﷺ) who said, “This (condition) should not prevent you from buying her, for the Wala is for the one who manumits (the slave).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 749
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلاَءَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ أَعْتِقِيهَا فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ ”. قَالَتْ فَأَعْتَقْتُهَا ـ قَالَتْ ـ فَدَعَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا فَقَالَتْ لَوْ أَعْطَانِي كَذَا وَكَذَا مَا بِتُّ عِنْدَهُ. فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا.
ہم سے محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو جریر نے خبر دی ، انہیں منصور نے ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے بریرہ کو خریدنا چاہا تو ان کے مالکوں نے شرط لگائی کہ ولاء ان کے ساتھ قائم ہو گی ۔ میں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں آزاد کر دو ، ولاء قیمت ادا کرنے والے ہی کے ساتھ قائم ہوتی ہے ۔ بیان کیا کہ پھر میں نے آزاد کر دیا ۔ پھر انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور ان کے شوہر کے معاملہ میں اختیار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے یہ یہ چیزیں بھی وہ دیدے تو میں اس کے ساتھ رات گزارنے کے لیے تیار نہیں ۔ چنانچہ اس نے شوہر سے علیحدگی کو پسند کیا ۔
Narrated Al-Aswad:
Aisha said, “I bought Barira and her masters stipulated that the Wala would be for them.” Aisha mentioned that to the Prophet (ﷺ) and he said, “Manumit her, as the Wala is for the one who gives the silver (i.e. pays the price for freeing the slave).” Aisha added, “So I manumitted her. After that, the Prophet caller her (Barira) and gave her the choice to go back to her husband or not. She said, “If he gave me so much and so much (money) I would not stay with him.” So she selected her ownself (i.e. refused to go back to her husband).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 750
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَرَادَتْ عَائِشَةُ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَقَالَتْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّهُمْ يَشْتَرِطُونَ الْوَلاَءَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ اشْتَرِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ”.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہعائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو خریدنا چاہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یہ لوگ ولاء کی شرط لگاتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خرید لو ، ولاء تو اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ ( آزاد کرائے ) ۔
Narrated Ibn `Umar:
When Aisha intended to buy Barira, she said to the Prophet, “Barira’s masters stipulated that they will have the Wala.” The Prophet (ﷺ) said (to Aisha), “Buy her, as the Wala is for the one who manumits.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 751
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ، وَوَلِيَ النِّعْمَةَ ”.
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو وکیع نے خبر دی ، انہیں سفیان نے ، انہیں منصور نے ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں اسود نے ، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء اس کے ساتھ قائم ہو گی جو قیمت دے اور احسان کرے ۔ ( آزاد کر کے ) ۔
Narrated Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The wala is for the one who gives the silver (pays the price) and does the favor (of manumission after paying the price).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 752
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ، وَقَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ ”. أَوْ كَمَا قَالَ.
ہم سے آدم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے معاویہ بن قرہ اور قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی گھرانے کا غلام اسی کا ایک فرد ہوتا ہے ، ” اوکما قال “ ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “The freed slave belongs to the people who have freed him,” or said something similar.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 753
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ ”. أَوْ ” مِنْ أَنْفُسِهِمْ ”.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی گھرانے کا بھانجا اس کا ایک فرد ہے ۔ ( منہم یا من انفسہم کے الفاظ فرمائے ) ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) said, “The son of the sister of some people is from them or from their own selves.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 754
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یونس نے ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہماری وراثت نہیں ہوتی ہم جو کچھ بھی چھوڑیں وہ صدقہ ہے ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) said, “Our (Apostles’) property should not be inherited, and whatever we leave, is to be spent in charity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 719
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيٍّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ، وَمَنْ تَرَكَ كَلاًّ فَإِلَيْنَا ”.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عدی نے ، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مال چھوڑا ( اپنی موت کے بعد ) وہ اس کے وارثوں کا ہے اور جس نے قرض چھوڑا ہے وہ ہمارے ذمہ ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, ” If somebody dies (among the Muslims) leaving some property, the property will go to his heirs; and if he leaves a debt or dependants, we will take care of them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 755
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، وَلاَ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ ”.
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے علی بن حسین نے بیان کیا ، ان سے عمر بن عثمان نے بیان کیا اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان باپ کافر بیٹے کا وارث نہیں ہوتا اور نہ کافر بیٹا مسلمان باپ کا ۔
Narrated Usama bin Zaid:
the Prophet (ﷺ) said, “A Muslim cannot be the heir of a disbeliever, nor can a disbeliever be the heir of a Muslim.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 756
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتِ اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِي غُلاَمٍ فَقَالَ سَعْدٌ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَىَّ أَنَّهُ ابْنُهُ، انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ. وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي مِنْ وَلِيدَتِهِ. فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى شَبَهِهِ فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ فَقَالَ “ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ ”. قَالَتْ فَلَمْ يَرَ سَوْدَةَ قَطُّ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہسعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہا کا ایک لڑکے کے بارے میں جھگڑا ہوا ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا لڑکا ہے ، اس نے مجھے وصیت کی تھی کہ یہ اس کا لڑکا ہے آپ اس کی مشابہت اس میں دیکھئیے اور عبد بن زمعہ نے کہا کہ میرا بھائی ہے یا رسول اللہ ! میرے والد کے بستر پر ان کی لونڈی سے پیدا ہوا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے کی صورت دیکھی تو اس کی عتبہ کے ساتھ صاف مشابہت واضح تھی ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبد ! لڑکا بستر والے کا ہوتا ہے اور زانی کے حصہ میں پتھر ہیں اور اے سودہ بنت زمعہ ! ( ام المؤمنین رضی اللہ عنہا ) اس لڑکے سے پردہ کیا کر چنانچہ پھر اس لڑکے نے ام المؤمنین کو نہیں دیکھا ۔
Narrated `Aisha:
Sa`d bin Abi Waqqas and ‘Abu bin Zam`a had a dispute over a boy. Sa`d said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! This (boy) is the son of my brother, `Utba bin Abi Waqqas who told me to be his custodian as he was his son. Please notice to whom he bears affinity.” And ‘Abu bin Zam`a said, “This is my brother, O Allah’s Messenger (ﷺ)! He was born on my father’s bed by his slave girl.” Then the Prophet (ﷺ) looked at the boy and noticed evident resemblance between him and `Utba, so he said, “He (the toy) is for you, O ‘Abu bin Zam`a, for the boy is for the owner of the bed, and the stone is for the adulterer. Screen yourself before the boy, O Sauda bint Zam`a.” `Aisha added: Since then he had never seen Sauda.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 757
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ـ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، وَهْوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ ”. فَذَكَرْتُهُ لأَبِي بَكْرَةَ فَقَالَ وَأَنَا سَمِعَتْهُ أُذُنَاىَ، وَوَعَاهُ، قَلْبِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا یہ ابن عبداللہ ہیں ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنے باپ کے سوا کسی اور کے بیٹے ہونے کا دعویٰ کیا یہ جانتے ہوئے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو جنت اس پر حرام ہے ۔ پھر میں نے اس کا تذکرہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے کہا اس حدیث کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے دونوں کانوں نے بھی سنا ہے اور میرے دل نے اس کو محفوظ رکھا ہے ۔
Narrated Sa`d:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Whoever claims to be the son of a person other than his father, and he knows that person is not his father, then Paradise will be forbidden for him.” I mentioned that to Abu Bakra, and he said, “My ears heard that and my heart memorized it from Allah’s Messenger (ﷺ).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 758
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ أَبِيهِ فَهُوَ كُفْرٌ ”.
ہم سے اصبغ بن الفرج نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ کو عمرو نے خبر دی ، انہیں جعفر بن ربیعہ نے ، انہیں عراک نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے باپ کا کوئی انکار نہ کرے کیونکہ جو اپنے باپ سے منہ موڑتا ہے ( اور اپنے کو دوسرے کا بیٹا ظاہر کرتا ہے تو ) یہ کفر ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Do not deny your fathers (i.e. claim to be the sons of persons other than your fathers), and whoever denies his father, is charged with disbelief.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 759
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ كَانَتِ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا، جَاءَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ لِصَاحِبَتِهَا إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ. وَقَالَتِ الأُخْرَى إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ. فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى، فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ فَأَخْبَرَتَاهُ فَقَالَ ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَهُمَا. فَقَالَتِ الصُّغْرَى لاَ تَفْعَلْ يَرْحَمُكَ اللَّهُ. هُوَ ابْنُهَا. فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى ”. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ قَطُّ إِلاَّ يَوْمَئِذٍ، وَمَا كُنَّا نَقُولُ إِلاَّ الْمُدْيَةَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، دو عورتیں تھیں اور ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے ، پھر بھیڑیا آیا اور ایک بچے کو اٹھا کر لے گیا اس نے اپنی ساتھی عورت سے کہا کہ بھیڑیا تیرے بچے کو لے گیا ہے ، دوسری عورت نے کہا کہ وہ تو تیرا بچہ لے گیا ہے ۔ وہ دونوں عورتیں اپنا مقدمہ داؤد علیہ السلام کے پاس لائیں تو آپ نے فیصلہ بڑی کے حق میں کر دیا ۔ وہ دونوں نکل کر سلیمان بن داؤد علیہما السلام کے پاس گئیں اور انہیں واقعہ کی اطلاع دی ۔ سلیمان علیہ السلام نے کہا کہ چھری لاؤ میں لڑکے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کو ایک ایک دوں گا ۔ اس پر چھوٹی عورت بول اٹھی کہ ایسا نہ کیجئے آپ پر اللہ رحم کرے ، یہ بڑی ہی کا لڑکا ہے لیکن آپ علیہ السلام نے فیصلہ چھوٹی عورت کے حق میں کیا ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ ! میں نے ” سکین “ ( چھری ) کا لفظ سب سے پہلی مرتبہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ) اس دن سنا تھا اور ہم اس کے لیے ( اپنے قبیلہ میں ) ” مدیہ “ کا لفظ بولتے تھے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There were two women with whom there were their two sons. A wolf came and took away the son of one of them. That lady said to her companion, ‘The wolf has taken your son.’ The other said, ‘But it has taken your son.’ So both of them sought the judgment of (the Prophet) David who judged that the boy should be given to the older lady. Then both of them went to (the Prophet) Solomon, son of David and informed him of the case. Solomon said, ‘Give me a knife so that I may cut the child into two portions and give one half to each of you.’ The younger lady said, ‘Do not do so; may Allah bless you ! He is her child.’ On that, he gave the child to the younger lady.” Abu Huraira added: By Allah! I had never heard the word ‘Sakkin’ as meaning knife, except on that day, for we used to call it “Mudya”.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 760
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَىَّ مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ فَقَالَ “ أَلَمْ تَرَىْ أَنَّ مُجَزِّزًا نَظَرَ آنِفًا إِلَى زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں ایک مرتبہ بہت خوش خوش تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمک رہا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے نہیں دیکھا ، مجزز ( ایک قیافہ شناس ) نے ابھی ابھی زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے ( صرف پاؤں دیکھے ) اور کہا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں ۔
Narrated `Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) once entered upon me in a very happy mood, with his features glittering with joy, and said, “O `Aisha! won’t you see that Mujazziz (a Qa’if) looked just now at Zaid bin Haritha and Usama bin Zaid and said, ‘These feet (of Usama and his father) belong to each other.” (See Hadith No. 755, Vol. 4)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 761
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ يَوْمٍ وَهْوَ مَسْرُورٌ فَقَالَ “ يَا عَائِشَةُ أَلَمْ تَرَىْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِيَّ دَخَلَ فَرَأَى أُسَامَةَ وَزَيْدًا وَعَلَيْهِمَا قَطِيفَةٌ، قَدْ غَطَّيَا رُءُوسَهُمَا وَبَدَتْ أَقْدَامُهُمَا، فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش تھے اور فرمایا عائشہ ! تم نے دیکھا نہیں ، مجزز المدلجی آیا اور اس نے اسامہ اور زید ( رضی اللہ عنہما ) کو دیکھا ، دونوں کے جسم پر ایک چادر تھی ، جس نے دونوں کے سروں کو ڈھک لیا تھا اور ان کے صرف پاؤں کھلے ہوئے تھے تو اس نے کہا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں ۔
Narrated `Aisha:
Once Allah’s Messenger (ﷺ) entered upon me and he was in a very happy mood and said, “O `Aisha: Don’t you know that Mujazziz Al-Mudliji entered and saw Usama and Zaid with a velvet covering on them and their heads were covered while their feet were uncovered. He said, ‘These feet belong to each other.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 762
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ،، وَكَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَكَرَ لِي مِنْ حَدِيثِهِ ذَلِكَ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ انْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ فَأَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَأُ فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ قَالَ نَعَمْ. فَأَذِنَ لَهُمْ، ثُمَّ قَالَ هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ. قَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا. قَالَ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ”. يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَفْسَهُ. فَقَالَ الرَّهْطُ قَدْ قَالَ ذَلِكَ. فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ذَلِكَ قَالاَ قَدْ قَالَ ذَلِكَ. قَالَ عُمَرُ فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الأَمْرِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم فِي هَذَا الْفَىْءِ بِشَىْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ، فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ {مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ} إِلَى قَوْلِهِ {قَدِيرٌ} فَكَانَتْ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ، وَلاَ اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ، لَقَدْ أَعْطَاكُمُوهُ وَبَثَّهَا فِيكُمْ، حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، فَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْ هَذَا الْمَالِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، فَعَمِلَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَيَاتَهُ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ قَالُوا نَعَمْ. ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ. فَتَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَبَضَهَا فَعَمِلَ بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ فَقُلْتُ أَنَا وَلِيُّ وَلِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا مَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ، وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ، جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَأَتَانِي هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ، فَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ، فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ، لاَ أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا فَادْفَعَاهَا إِلَىَّ، فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهَا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن اوس بن حدثان نے خبر دی کہمحمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے مالک بن اوس کی اس حدیث کا ایک حصہ ذکر کیا تھا ۔ پھر میں خود مالک بن اوس کے پاس گیا اور ان سے یہ حدیث پوچھی تو انہوں نے بیان کیا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا پھر ان کے حاجب یرفاء نے جا کر ان سے کہا کہ عثمان ، عبدالرحمٰن بن زبیر اور سعد آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ اچھا آنے دو ۔ چنانچہ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دی ۔ پھر کہا ، کیا آپ علی و عباس رضی اللہ عنہما کو بھی آنے کی اجازت دیں گے ؟ کہا کہ ہاں آنے دو ۔ چنانچہ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ امیرالمؤمنین میرے اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان فیصلہ کردیجے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب راہ اللہ صدقہ ہے ؟ اس سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کی خود اپنی ہی ذات تھی ۔ جملہ حاضرین بولے کہ ہاں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا ۔ پھر حضرت عمر ، حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا ، کیا تمہیں معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا ؟ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر میں اب آپ لوگوں سے اس معاملہ میں گفتگو کروں گا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس فے کے معاملہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کچھ حصے مخصوص کردےئے جو آپ کے سوا کسی اور کو نہیں ملتا تھا ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ ” ما افاء اﷲ علی رسولہ “ ارشاد قدیر ، تک ۔ یہ تو خاص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ تھا ۔ اللہ کی قسم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تمہارے لئے ہی مخصوص کیا تھا اور تمہارے سوا کسی کو اس پر ترجیح نہیں دی تھی ، تمہیں کو اس میں سے دیتے تھے اور تقسیم کرتے تھے ۔ آخر اس میں سے یہ مال باقی رہ گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے اپنے گھر والوں کے لئے سال بھر کا خرچہ لیتے تھے ، اس کے بعد جو کچھ باقی بچتا اسے ان مصارف میں خرچ کرتے جو اللہ کے مقرر کردہ ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ طرز عمل آپ کی زندگی بھر رہا ۔ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں ، کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں ۔ پھر آپ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا ، میں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ لوگوں کو یہ معلوم ہے ؟ انہوں نے بھی کہا کہ ہاں ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نائب ہوں چنانچہ انہوں نے اس پر قبضہ میں رکھ کر اس طرز عمل کو جاری رکھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس میں تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی وفات دی تو میں نے کہا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب کا نائب ہوں ۔ میں بھی دو سال سے اس پر قابض ہوں اور اس مال میں وہی کرتا ہوں جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا ۔ پھر آپ دونوں میرے پاس آئے ہو ۔ آپ دونوں کی بات ایک ہے اور معاملہ بھی ایک ہی ہے ۔ آپ ( عباس رضی اللہ عنہ ) میرے پاس اپنے بھتیجے کی میراث سے اپنا حصہ لینے آئے ہو اور آپ ( علی رضی اللہ عنہ ) اپنی بیوی کا حصہ لینے آئے ہو جو ان کے والد کی طرف سے انہیں ملتا ۔ میں کہتا ہوں کہ اگر آپ دونوں چاہتے ہیں تو میں اسے آپ کو دے سکتا ہوں لیکن آپ لوگ اس کے سوا کوئی اور فیصلہ چاہتے ہیں تو اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں ، میں اس مال میں اس کے سوا اور کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا ، قیامت تک ، اگر آپ اس کے مطابق عمل نہیں کر سکتے تو وہ جائیداد مجھے واپس کر دیجئیے میں اس کا بھی بندوبست کر لوں گا ۔
Narrated Malik bin Aus:
‘I went and entered upon `Umar, his doorman, Yarfa came saying `Uthman, `Abdur-Rahman, Az- Zubair and Sa`d are asking your permission (to see you). May I admit them? `Umar said, ‘Yes.’ So he admitted them Then he came again and said, ‘May I admit `Ali and `Abbas?’ He said, ‘Yes.’ `Abbas said, ‘O, chief of the believers! Judge between me and this man (Ali ). `Umar said, ‘I beseech you by Allah by Whose permission both the heaven and the earth exist, do you know that Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Our (the Apostles’) property will not be inherited, and whatever we leave (after our death) is to be spent in charity?’ And by that Allah’s Messenger (ﷺ) meant himself.’ The group said, ‘(No doubt), he said so.’ `Umar then faced `Ali and `Abbas and said, ‘Do you both know that Allah’s Messenger (ﷺ) said that?’ They replied, ‘(No doubt), he said so.’ `Umar said, ‘So let me talk to you about this matter. Allah favored His Apostle with something of this Fai’ (i.e. booty won by the Muslims at war without fighting) which He did not give to anybody else; Allah said:– ‘And what Allah gave to His Apostle ( Fai’ Booty) ………to do all things….(59.6) And so that property was only for Allah’s Messenger (ﷺ) . Yet, by Allah, he neither gathered that property for himself nor withheld it from you, but he gave its income to you, and distributed it among you till there remained the present property out of which the Prophet (ﷺ) used to spend the yearly maintenance for his family, and whatever used to remain, he used to spend it where Allah’s property is spent (i.e. in charity etc.). Allah’s Messenger (ﷺ) followed that throughout his life. Now I beseech you by Allah, do you know all that?’ They said, ‘Yes.’ `Umar then said to `Ali and `Abbas, ‘I beseech you by Allah, do you know that?’ Both of them said, ‘Yes.’ `Umar added, ‘And when the Prophet (ﷺ) died, Abu Bakr said, ‘ I am the successor of Allah’s Messenger (ﷺ), and took charge of that property and managed it in the same way as Allah’s Messenger (ﷺ) did. Then I took charge of this property for two years during which I managed it as Allah’s Messenger (ﷺ) and Abu Bakr did. Then you both (`Ali and `Abbas) came to talk to me, bearing the same claim and presenting the same case. (O `Abbas!) You came to me asking for your share from the property of your nephew, and this man (Ali) came to me, asking for the share of h is wife from the property of her father. I said, ‘If you both wish, I will give that to you on that condition (i.e. that you would follow the way of the Prophet (ﷺ) and Abu Bakr and as I (`Umar) have done in man aging it).’ Now both of you seek of me a verdict other than that? Lo! By Allah, by Whose permission both the heaven and the earth exist, I will not give any verdict other than that till the Hour is established. If you are unable to manage it, then return it to me, and I will be sufficient to manage it on your behalf.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 720
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي وَمُؤْنَةِ عَامِلِي فَهْوَ صَدَقَةٌ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا ورثہ دینار کی شکل میں تقسیم نہیں ہو گا ۔ میں نے اپنی بیویوں کے خرچہ اور اپنے عاملوں کی اجرت کے بعد جو کچھ چھوڑا ہے وہ سب صدقہ ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Not even a single Dinar of my property should be distributed (after my deaths to my inheritors, but whatever I leave excluding the provision for my wives and my servants, should be spent in charity.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 721
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ أَزْوَاجَ، النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرَدْنَ أَنْ يَبْعَثْنَ عُثْمَانَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ يَسْأَلْنَهُ مِيرَاثَهُنَّ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَلَيْسَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعبنی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہجب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی بیویوں نے چاہا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکرص کے پاس بھیجیں ، اپنی میراث طلب کرنے کے لئے ۔ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یاد دلایا ۔ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا تھا کہ ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی ، ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ سب صدقہ ہے ۔
Narrated `Urwa:
`Aisha said, “When Allah’s Messenger (ﷺ) died, his wives intended to send `Uthman to Abu Bakr asking him for their share of the inheritance.” Then `Aisha said to them, “Didn’t Allah’s Messenger (ﷺ) say, ‘Our (Apostles’) property is not to be inherited, and whatever we leave is to be spent in charity?'”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 722
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَنَا أَوْلَى، بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، وَلَمْ يَتْرُكْ وَفَاءً، فَعَلَيْنَا قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ ”.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو یونس بن یزید ایلی نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، کہا مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مومنوں کا خود ان سے زیادہ حقدار ہوں ۔ پس ان میں سے جو کوئی قرض دار مرے گا اور ادائےگی کے لئے کچھ نہ چھوڑے گا تو ہم پراس کی ادائےگی کی ذمہ داری ہے اور جس نے کوئی مال چھوڑا ہو گا وہ اس کے وارثوں کا حصہ ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “I am more closer to the believers than their own selves, so whoever (of them) dies while being in debt and leaves nothing for its repayment, then we are to pay his debts on his behalf and whoever (among the believers) dies leaving some property, then that property is for his heirs.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 723
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهْوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ ابن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میراث اس کے حق داروں تک پہنچا دو اور جو کچھ باقی بچے وہ سب سے زیادہ قریبی مرد عزیز کا حصہ ہے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) said, “Give the Fara’id (the shares of the inheritance that are prescribed in the Qur’an) to those who are entitled to receive it. Then whatever remains, should be given to the closest male relative of the deceased .”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 8, Book 80, Hadith 724