حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ أَمِيرِي فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ عَصَى أَمِيرِي فَقَدْ عَصَانِي ”.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یونس نے ، انہیں زہری نے ، انہیں ابوسلمہ ابن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے ( مقرر کئے ہوئے ) امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever obeys me, obeys Allah, and whoever disobeys me, disobeys Allah, and whoever obeys the ruler I appoint, obeys me, and whoever disobeys him, disobeys me.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 251
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ يَمِينَكَ، وَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ”.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، ان سے حسن نے اور ان سے عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے عبدالرحمٰن ! حکومت کے طالب نہ بننا کیونکہ اگر تمہیں مانگنے کے بعد حکومت ملی تو تم اس کے حوالے کر دئیے جاؤ گے اور وہ تمہیں بلا مانگے ملی تو اس میں تمہاری ( اللہ کی طرف سے ) مدد کی جائے گی اور اگر تم نے قسم کھا لی ہو پھر اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دو اور وہ کام کرو جس میں بھلائی ہو ۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Samura:
The Prophet (ﷺ) said, “O `Abdur-Rahman! Do not seek to be a ruler, for if you are given authority on your demand then you will be held responsible for it, but if you are given it without asking (for it), then you will be helped (by Allah) in it. If you ever take an oath to do something and later on you find that something else is better, then you should expiate your oath and do what is better.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 260
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ، لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَةَ، فَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ ”.
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یونس نے بیان کیا ، ان سے حسن نے بیان کیا ، کہا کہمجھ سے عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے عبدالرحمٰن ابن سمرہ ! حکومت طلب مت کرنا کیونکہ اگر تمہیں مانگنے کے بعد امیری ملی تو تم اس کے حوالے کردےئے جاؤ گے اور اگر تمہیں مانگے بغیر ملی تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی اور اگر تم کسی بات پر قسم کھا لو اور پھر اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھو تو وہ کرو جس میں بھلائی ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دو ۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Samura:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O `Abdur-Rahman bin Samura! Do not seek to be a ruler, for if you are given authority on your demand, you will be held responsible for it, but if you are given it without asking for it, then you will be helped (by Allah) in it. If you ever take an oath to do something and later on you find that something else is better, then do what is better and make expiation for your oath.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 261
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الإِمَارَةِ، وَسَتَكُونُ نَدَامَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَنِعْمَ الْمُرْضِعَةُ وَبِئْسَتِ الْفَاطِمَةُ ”. وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُمْرَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَوْلَهُ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم حکومت کا لالچ کرو گے اور یہ قیامت کے دن تمہارے لیے باعث ندامت ہو گی ۔ پس کیا ہی بہتر ہے دودھ پلانے والی اور کیا ہی بری ہے دودھ چھڑانے والی ۔ اور محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن حمران نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے سعید المقبری نے ، ان سے عمر بن حکم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنا قول ( موقوفاً ) نقل کیا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “You people will be keen to have the authority of ruling which will be a thing of regret for you on the Day of Resurrection. What an excellent wet nurse it is, yet what a bad weaning one it is!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 262
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَرَجُلاَنِ مِنْ قَوْمِي فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَيْنِ أَمِّرْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. وَقَالَ الآخَرُ مِثْلَهُ. فَقَالَ “ إِنَّا لاَ نُوَلِّي هَذَا مَنْ سَأَلَهُ، وَلاَ مَنْ حَرَصَ عَلَيْهِ ”.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے بریدہ نے ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنی قوم کے دو آدمیوں کو لے کر حاضر ہوا ۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ یا رسول اللہ ! ہمیں کہیں کا حاکم بنا دیجئیے اور دوسرے بھی یہی خواہش ظاہر کی ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم ایسے شخص کو یہ ذمہ داری نہیں سونپتے جو اسے طلب کرے اور نہ اسے دیتے ہیں جو اس کا حریص ہو ۔
Narrated Abu Musa:
Two men from my tribe and I entered upon the Prophet. One of the two men said to the Prophet, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Appoint me as a governor,” and so did the second. The Prophet (ﷺ) said, “We do not assign the authority of ruling to those who ask for it, nor to those who are keen to have it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 263
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْهَبِ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ زِيَادٍ، عَادَ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَقَالَ لَهُ مَعْقِلٌ إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَا مِنْ عَبْدٍ اسْتَرْعَاهُ اللَّهُ رَعِيَّةً، فَلَمْ يَحُطْهَا بِنَصِيحَةٍ، إِلاَّ لَمْ يَجِدْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ ”.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوالاشہب نے بیان کیا ، ان سے حسن نے کہعبیداللہ بن زیاد معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے اس مرض میں آئے جس میں ان کا انتقال ہوا ، تو معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ۔ آپ نے فرمایا تھا ، جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو کسی رعیت کا حاکم بناتا ہے اور وہ خیرخواہی کے ساتھ اس کی حفاظت نہیں کرتا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا ۔
Narrated Ma’qil:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Any man whom Allah has given the authority of ruling some people and he does not look after them in an honest manner, will never feel even the smell of Paradise.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 264
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، قَالَ زَائِدَةُ ذَكَرَهُ عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ أَتَيْنَا مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ نَعُودُهُ فَدَخَلَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ مَعْقِلٌ أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ مَا مِنْ وَالٍ يَلِي رَعِيَّةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَيَمُوتُ وَهْوَ غَاشٌّ لَهُمْ، إِلاَّ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ ”.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو حسین الجعفی نے خبر دی کہ زائدہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے اور ان سے حسن نے بیان کیا کہہم معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے ان کے پاس گئے پھر عبیداللہ بھی آئے تو معقل رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص مسلمانوں کا حاکم بنایاگیا اور اس نے ان کے معاملہ میں خیانت کی اور اسی حالت میں مرگیا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کر دیتا ہے ۔
Narrated Ma’qil:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If any ruler having the authority to rule Muslim subjects dies while he is deceiving them, Allah will forbid Paradise for him.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 265
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنِ طَرِيفٍ أَبِي تَمِيمَةَ، قَالَ شَهِدْتُ صَفْوَانَ وَجُنْدَبًا وَأَصْحَابَهُ وَهْوَ يُوصِيهِمْ فَقَالُوا هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَيْئًا قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ ” مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ـ قَالَ ـ وَمَنْ يُشَاقِقْ يَشْقُقِ اللَّهُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ”. فَقَالُوا أَوْصِنَا. فَقَالَ” إِنَّ أَوَّلَ مَا يُنْتِنُ مِنَ الإِنْسَانِ بَطْنُهُ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لاَ يَأْكُلَ إِلاَّ طَيِّبًا فَلْيَفْعَلْ، وَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لاَ يُحَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ بِمِلْءِ كَفِّهِ مِنْ دَمٍ أَهْرَاقَهُ فَلْيَفْعَلْ ”. قُلْتُ لأَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَنْ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جُنْدَبٌ قَالَ نَعَمْ جُنْدَبٌ.
ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے ، ان سے جریری نے ، ان سے ظریف ابوتمیمہ نے بیان کیا کہمیں صفوان اور جندب اور ان کے ساتھیوں کے پاس موجود تھا ۔ صفوان اپنے ساتھیوں ( شاگردوں ) کو وصیت کر رہے تھے ، پھر ( صفوان اور ان کے ساتھیوں نے جندب رضی اللہ عنہ سے ) پوچھا ، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے کہ جو لوگوں کو ریاکاری کے طور پر دکھانے کے لیے کام کرے گا اللہ قیامت کے دن اس کی ریاکاری کا حال لوگوں کو سنا دے گا اور فرمایا کہ جو لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے تکلیف میں مبتلا کرے گا ، پھر ان لوگوں نے کہا کہ ہمیں کوئی وصیت کیجئے ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے انسان کے جسم میں اس کا پیٹ سڑتا ہے پس جو کوئی طاقت رکھتا ہو کہ پاک و طیب کے سوا اور کچھ نہ کھائے تو اسے ایسا ہی کرنا چاہئے اور جو کوئی طاقت رکھتا ہو وہ چلو بھر لہو بہاکر ( یعنی ناحق خون کر کے ) اپنے آپ کو بہشت میں جانے سے روکے ۔ جریری کہتے ہیں کہ میں نے ابوعبداللہ سے پوچھا ، کون صاحب اس حدیث میں یہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ؟ کیا جندب کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں وہی کہتے ہیں ۔
Narrated Tarif Abi Tamima:
I saw Safwan and Jundab and Safwan’s companions when Jundab was advising. They said, “Did you hear something from Allah’s Messenger (ﷺ)?” Jundab said, “I heard him saying, ‘Whoever does a good deed in order to show off, Allah will expose his intentions on the Day of Resurrection (before the people), and whoever puts the people into difficulties, Allah will put him into difficulties on the Day of Resurrection.'” The people said (to Jundab), “Advise us.” He said, “The first thing of the human body to purify is the `Abdomen, so he who can eat nothing but good food (Halal and earned lawfully) should do so, and he who does as much as he can that nothing intervene between him and Paradise by not shedding even a handful of blood, (i.e. murdering) should do so.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 266
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا وَالنَّبِيُّ، صلى الله عليه وسلم خَارِجَانِ مِنَ الْمَسْجِدِ فَلَقِيَنَا رَجُلٌ عِنْدَ سُدَّةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” مَا أَعْدَدْتَ لَهَا ” فَكَأَنَّ الرَّجُلَ اسْتَكَانَ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَعْدَدْتُ لَهَا كَبِيرَ صِيَامٍ وَلاَ صَلاَةٍ وَلاَ صَدَقَةٍ، وَلَكِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ. قَالَ ” أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ”.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے سالم بن ابی الجعد نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہمیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکل رہے تھے کہ ایک شخص مسجد کی چوکھٹ پر آ کر ہم سے ملا اور دریافت کیا یا رسول اللہ ! قیامت کب ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم نے قیامت کے لیے کیا تیاری کی ہے ؟ اس پر وہ شخص خاموش سا ہو گیا ، پھر اس نے کہا یا رسول اللہ ! میں نے بہت زیادہ روزے ، نماز اور صدقہ قیامت کے لیے نہیں تیار کئے ہیں لیکن میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کے ساتھ ہو گے جس سے تم محبت رکھتے ہو ۔
Narrated Anas bin Malik:
While the Prophet (ﷺ) and I were coming out of the mosque, a man met us outside the gate. The man said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! When will be the Hour?” The Prophet (ﷺ) asked him, “What have you prepared for it?” The man became afraid and ashamed and then said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I haven’t prepared for it much of fasts, prayers or charitable gifts but I love Allah and His Apostle.” The Prophet (ﷺ) said, “You will be with the one whom you love.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 267
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، يَقُولُ لاِمْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ تَعْرِفِينَ فُلاَنَةَ قَالَتْ نَعَمْ. قَالَ فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ بِهَا وَهْىَ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ ” اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي ”. فَقَالَتْ إِلَيْكَ عَنِّي، فَإِنَّكَ خِلْوٌ مِنْ مُصِيبَتِي. قَالَ فَجَاوَزَهَا وَمَضَى فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ فَقَالَ مَا قَالَ لَكِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالَتْ مَا عَرَفْتُهُ قَالَ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَجَاءَتْ إِلَى بَابِهِ فَلَمْ تَجِدْ عَلَيْهِ بَوَّابًا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا عَرَفْتُكَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّ الصَّبْرَ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ ”.
ہم سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی ، کہا ہم سے شعبہ نے ، کہا ہم سے ثابت البنانی نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہوہ اپنے گھر کی ایک عورت سے کہہ رہے تھے فلانی کو پہچانتی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے اور وہ ایک قبر کے پاس رو رہی تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈر اور صبر کر ۔ اس عورت نے جواب دیا ۔ آپ میرے پاس سے چلے جاؤ ، میری مصیبت آپ پر نہیں پڑی ہے ۔ بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے ہٹ گئے اور چلے گئے ۔ پھر ایک صاحب ادھر سے گزرے اور ان سے پوچھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا کہا تھا ؟ اس عورت نے کہا کہ میں نے انہیں پہچانا نہیں ۔ ان صاحب نے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے ۔ پھر وہ عورت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ انہوں نے آپ کے یہاں کوئی دربان نہیں پایا پھر عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے آپ کو پہچانا نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صبر تو صدمہ کے شروع میں ہی ہوتا ہے ۔
Narrated Thabit Al-Bunani:
Anas bin Malik said to a woman of his family, “Do you know such-and-such a woman?” She replied, “Yes.” He said, “The Prophet (ﷺ) passed by her while she was weeping over a grave, and he said to her, ‘Be afraid of Allah and be patient.’ The woman said (to the Prophet). ‘Go away from me, for you do not know my calamity.'” Anas added, “The Prophet (ﷺ) left her and proceeded. A man passed by her and asked her, ‘What has Allah’s Messenger (ﷺ) said to you?’ She replied, ‘I did not recognize him.’ The man said, ‘He was Allah’s Messenger (ﷺ).”‘ Anas added, “So that woman came to the gate of the Prophet (ﷺ) and she did not find a gate-keeper there, and she said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! By Allah. I did not recognize you!’ The Prophet said, ‘No doubt, patience is at the first stroke of a calamity.'”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 268
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الذُّهْلِيُّ، حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ، كَانَ يَكُونُ بَيْنَ يَدَىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمَنْزِلَةِ صَاحِبِ الشُّرَطِ مِنَ الأَمِيرِ.
ہم سے محمد بن خالد ذہلی نے بیان کیا ، کہا ہم سے انصاری محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہقیس بن سعد رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس طرح رہتے تھے جیسے امیر کے ساتھ کوتوال رہتا ہے ۔
Narrated Anas:
Qais bin Sa`d was to the Prophet (ﷺ) like a chief police officer to an Amir (chief).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 269
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَلاَ كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالإِمَامُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى أَهْلِ بَيْتِ زَوْجِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلاَ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا مجھ کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن دینار نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آگاہ ہو جاؤ تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا ۔ پس امام ( امیرالمؤمنین ) لوگوں پر نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا ۔ مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا اور عورت اپنے شوہر کے گھر والوں اور اس کے بچوں کی نگہبان ہے اور اس سے ان کے بارے میں سوال ہو گا اور کسی شخص کا غلام اپنے سردار کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے بارے میں سوال ہو گا ۔ آگاہ ہو جاؤ کہ تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں پرسش ہو گی ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Surely! Everyone of you is a guardian and is responsible for his charges: The Imam (ruler) of the people is a guardian and is responsible for his subjects; a man is the guardian of his family (household) and is responsible for his subjects; a woman is the guardian of her husband’s home and of his children and is responsible for them; and the slave of a man is a guardian of his master’s property and is responsible for it. Surely, everyone of you is a guardian and responsible for his charges.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 252
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ قُرَّةَ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَهُ وَأَتْبَعَهُ بِمُعَاذٍ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے قرہ نے ، ان سے حمید بن ہلال نے ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھیجا تھا اور ان کے ساتھ معاذ رضی اللہ عنہ کو بھی بھیجا تھا ۔
Narrated Abu Musa:
that the Prophet (ﷺ) sent him and sent Mu`adh after him (as rulers to Yemen).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 270
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّ رَجُلاً، أَسْلَمَ ثُمَّ تَهَوَّدَ، فَأَتَى مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَهْوَ عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَقَالَ مَا هَذَا قَالَ أَسْلَمَ ثُمَّ تَهَوَّدَ. قَالَ لاَ أَجْلِسُ حَتَّى أَقْتُلَهُ، قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا ، کہا ہم سے محبوب بن الحسن نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے حمید بن ہلال نے ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہایک شحص اسلام لایا پھر یہودی ہو گیا پھر معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ آئے اور وہ شخص ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھا ۔ انہوں نے پوچھا اس کا کیا معاملہ ہے ؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اسلام لایا پھر یہودی ہو گیا ۔ پھر انہوں نے کہا کہ جب تک میں اسے قتل نہ کر لو نہیں بیٹھوں گا ۔ یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہے ۔
Narrated Abu Musa:
A man embraced Islam and then reverted back to Judaism. Mu`adh bin Jabal came and saw the man with Abu Musa. Mu`adh asked, “What is wrong with this (man)?” Abu Musa replied, “He embraced Islam and then reverted back to Judaism.” Mu`adh said, “I will not sit down unless you kill him (as it is) the verdict of Allah and His Apostle.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 271
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ كَتَبَ أَبُو بَكْرَةَ إِلَى ابْنِهِ وَكَانَ بِسِجِسْتَانَ بِأَنْ لاَ تَقْضِيَ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ لاَ يَقْضِيَنَّ حَكَمٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهْوَ غَضْبَانُ ”.
ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر نے کہا کہ میں نے عبدالرحمٰن ابن ابی بکرہ سے سنا ، کہا کہابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے لڑکے ( عبیداللہ ) کو لکھا اور وہ اس وقت سجستان میں تھے کہ دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ اس وقت نہ کرنا جب تم غصہ میں ہو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ کوئی ثالث دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ اس وقت نہ کرے جب وہ غصہ میں ہو ۔
Narrated `Abdur Rahman bin Abi Bakra:
Abu Bakra wrote to his son who was in Sijistan: ‘Do not judge between two persons when you are angry, for I heard the Prophet (ﷺ) saying, “A judge should not judge between two persons while he is in an angry mood.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 272
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي وَاللَّهِ لأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلاَةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلاَنٍ، مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فِيهَا. قَالَ فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَطُّ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، ثُمَّ قَالَ “ يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيُوجِزْ، فَإِنَّ فِيهِمُ الْكَبِيرَ وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ ”.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی ، انہیں قیس ابن ابی حازم نے ، ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں واللہ صبح کی جماعت میں فلاں ( امام معاذ بن جبل یا ابی بن کعب رضی اللہ عنہما ) کی وجہ سے شرکت نہیں کر پاتا کیونکہ وہ ہمارے ساتھ اس نماز کو بہت لمبی کر دیتے ہیں ۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو وعظ و نصیحت کے وقت اس سے زیادہ غضب ناک ہوتا کبھی نہیں دیکھا جیسا کہ آپ اس دن تھے ۔ پھر آپ نے فرمایا اے لوگو ! تم میں سے بعض نمازیوں کو نفرت دلانے والے ہیں ، پس تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے اسے اختصار کرنا چاہئے کیونکہ جماعت میں بوڑھے ، بچے اور ضرورت مند سب ہی ہوتے ہیں ۔
Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari:
A man came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! By Allah, I fail to attend the morning congregational prayer because so-and-so (i.e., Mu`adh bin Jabal) prolongs the prayer when he leads us for it.” I had never seen the Prophet (ﷺ) more furious in giving advice than he was on that day. He then said, “O people! some of you make others dislike (good deeds, i.e. prayers etc). So whoever among you leads the people in prayer, he should shorten it because among them there are the old, the weak and the busy (needy having some jobs to do). (See Hadith No. 90, Vol. 1)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 273
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْكِرْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهْىَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَتَغَيَّظَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ “ لِيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لْيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضَ فَتَطْهُرَ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا ”.
ہم سے محمد بن ابی یعقوب الکرمانی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حسان بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یونس نے بیان کیا ، محمد نے بیان کیا کہ مجھے سالم نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہانہوں نے اپنی بیوی کو جب کہ وہ حالت حیض میں تھیں ( آمنہ بنت غفار ) طلاق دے دی ، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا تذکرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ بہت خفا ہوئے پھر فرمایا انہیں چاہئے کہ وہ رجوع کر لیں اور انہیں اپنے پاس رکھیں ، یہاں تک کہ جب وہ پاک ہو جائیں پھر حائضہ ہوں اور پھر پاک ہوں تب اگر چاہے تو اسے طلاق دیدے ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
That he had divorced his wife during her menses. `Umar mentioned that to the Prophet. Allah’s Apostle became angry and said, “He must take her back (his wife) and keep her with him till she becomes clean from her menses and then to wait till she gets her next period and becomes clean again from it and only then, if he wants to divorce her, he may do so.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 274
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَىَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ، وَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَىَّ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ. ثُمَّ قَالَتْ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَىَّ مِنْ حَرَجٍ أَنْ أُطْعِمَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا قَالَ لَهَا “ لاَ حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُطْعِمِيهِمْ مِنْ مَعْرُوفٍ ”.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہہند بنت عتبہ بن ربیعہ آئیں اور کہا یا رسول اللہ ! روئے زمین کا کوئی گھرانہ ایسا نہیں تھا جس کے متعلق اس درجہ میں ذلت کی خواہشمند ہوں جتنا آپ کے گھرانہ کی ذلت و رسوائی کی میں خواہشمند تھی لیکن اب میرا یہ حال ہے کہ میں سب سے زیادہ خواہشمند ہوں کہ روئے زمین کے تمام گھرانوں میں آپ کا گھرانہ عزت و سربلندی والا ہو ۔ پھر انہوں نے کہا کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ بخیل آدمی ہیں ، تو کیا میرے لیے کوئی حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے ( ان کی اجازت کے بغیر لے کر ) اپنے اہل و عیال کو کھلاؤں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارے لیے کوئی حرج نہیں ہے ، اگر تم انہیں دستور کے مطابق کھلاؤ ۔
Narrated `Aisha:
Hind bint `Utba bin Rabi`a came and said. “O Allah’s Messenger (ﷺ)! By Allah, there was no family on the surface of the earth, I like to see in degradation more than I did your family, but today there is no family on the surface of the earth whom I like to see honored more than yours.” Hind added, “Abu Sufyan is a miser. Is it sinful of me to feed our children from his property?” The Prophet (ﷺ) said, “There is no blame on you if you feed them (thereof) in a just and reasonable manner.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 275
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ لَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَكْتُبَ إِلَى الرُّومِ قَالُوا إِنَّهُمْ لاَ يَقْرَءُونَ كِتَابًا إِلاَّ مَخْتُومًا. فَاتَّخَذَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِهِ، وَنَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ.
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل روم کو خط لکھنا چاہا تو صحابہ نے کہا کہ رومی صرف مہر لگا ہوا خط ہی قبول کرتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک مہر بنوائی ۔ گویا میں اس کی چمک کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور اس پر کلمہ ” محمد رسول اللہ “ نقش تھا ۔
Narrated Anas bin Malik:
When the Prophet (ﷺ) intended to write to the Byzantines, the people said, “They do not read a letter unless it is sealed (stamped).” Therefore the Prophet (ﷺ) took a silver ring—-as if I am looking at its glitter now—-and its engraving was: ‘Muhammad, Apostle of Allah’.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 276
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ابْنُ أُخْتِ، نَمِرٍ أَنَّ حُوَيْطِبَ بْنَ عَبْدِ الْعُزَّى، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ السَّعْدِيِّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَدِمَ عَلَى عُمَرَ فِي خِلاَفَتِهِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَلِي مِنْ أَعْمَالِ النَّاسِ أَعْمَالاً، فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعُمَالَةَ كَرِهْتَهَا. فَقُلْتُ بَلَى. فَقَالَ عُمَرُ مَا تُرِيدُ إِلَى ذَلِكَ قُلْتُ إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا، وَأَنَا بِخَيْرٍ، وَأَرِيدُ أَنْ تَكُونَ عُمَالَتِي صَدَقَةً عَلَى الْمُسْلِمِينَ. قَالَ عُمَرُ لاَ تَفْعَلْ فَإِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي. حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالاً فَقُلْتُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَإِلاَّ فَلاَ تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ ”
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں نمر کے بھانجے سائب بن یزید نے خبر دی ، انہیں حویطب بن عبدالعزیٰ نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن السعیدی نے خبر دی کہوہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے زمانہ خلافت میں آئے تو ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا ، کیا مجھ سے یہ جو کہا گیا ہے وہ صحیح ہے کہ تمہیں لوگوں کے کام سپرد کئے جاتے ہیں اور جب اس کی تنخواہ دی جاتی ہے تو تم اسے لینا پسند نہیں کرتے ؟ میں نے کہا کہ یہ صحیح ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہارا اس سے مقصد کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے پاس گھوڑے اور غلام ہیں اور میں خوشحال ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ میری تنخواہ مسلمانوں پر صدقہ ہو جائے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو کیونکہ میں نے بھی اس کا ارادہ کیا تھا جس کا تم نے ارادہ کیا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عطا کرتے تھے تو میں عرض کر دیتا تھا کہ اسے مجھ سے زیادہ اس کے ضرورت مند کو عطا فرما دیجئیے ۔ آخر آپ نے ایک مرتبہ مجھے مال عطا کیا اور میں نے وہی بات دہرائی کہ اسے ایسے شخص کو دے دیجئیے جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو آپ نے فرمایا کہ اسے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کرو ۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے نہ خواہشمند ہو اور نہ اسے مانگا تو اسے لے لیا کرو اور اگر اس طرح نہ ملے تو اس کے پیچھے نہ پڑا کرو ۔
Narrated ‘Abdullah bin As-Sa’di:
That when he went to ‘Umar during his Caliphate. ‘Umar said to him, “Haven’t I been told that you do certain jobs for the people but when you are given payment you refuse to take it?” ‘Abdullah added: I said, “Yes.” ‘Umar said, “Why do you do so?” I said, “I have horses and slaves and I am living in prosperity and I wish that my payment should be kept as a charitable gift for the Muslims.” ‘Umar said, “Do not do so, for I intended to do the same as you do. Allah’s Messenger (ﷺ)s used to give me gifts and I used to say to him, ‘Give it to a more needy one than me.’ Once he gave me some money and I said, ‘Give it to a more needy person than me,’ whereupon the Prophet (ﷺ) said, ‘Take it and keep it in your possession and then give it in charity. Take what ever comes to you of this money if you are not keen to have it and not asking for it; otherwise (i.e., if it does not come to you) do not seek to have it yourself.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 277
وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ، يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ أَفْقَرَ إِلَيْهِ مِنِّي. حَتَّى أَعْطَانِي مَرَّةً مَالاً فَقُلْتُ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ خُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ وَتَصَدَّقْ بِهِ، فَمَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ فَخُذْهُ، وَمَا لاَ فَلاَ تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ ”.
اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عطا کرتے تھے تو میں کہتا کہ آپ اسے دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو ، پھر آپ نے مجھے ایک مرتبہ مال دیا اور میں نے کہا کہ آپ اسے ایسے شخص کو دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کر دو ۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے خواہشمند نہ ہو اور نہ اسے تم نے مانگا ہو تو اسے لے لیا کرو اور جو اس طرح نہ ملے اس کے پیچھے نہ پڑا کرو ۔
Narrated ‘Abdullah bin ‘Umar:I have heard ‘Umar saying, “The Prophet (ﷺ) used to give me some money (grant) and I would say (to him), ‘Give it to a more needy one than me.’ Once he gave me some money and I said, ‘Give it to a more needy one than me.’ The Prophet (ﷺ) said (to me), ‘Take it and keep it in your possession and then give it in charity. Take whatever comes to you of this money while you are not keen to have it and not asking for it; take it, but you should not seek to have what you are not given. ‘ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 277
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ شَهِدْتُ الْمُتَلاَعِنَيْنِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ، عَشْرَةَ فُرِّقَ بَيْنَهُمَا.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے دو لعان کرنے والوں کو دیکھا ۔ میں اس وقت پندرہ سال کا تھا اور ان دونوں کے درمیان جدائی کرا دی گئی تھی ۔
Narrated Sahl bin Sa`d:
I witnessed a husband and a wife who were involved in a case of Lian. Then (the judgment of) divorce was passed. I was fifteen years of age, at that time.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 278
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهْوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ فَغَضِبَ، فَقَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالاً مِنْكُمْ يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلاَ تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَالأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنَّ هَذَا الأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ، لاَ يُعَادِيهِمْ أَحَدٌ إِلاَّ كَبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ مَا أَقَامُوا الدِّينَ ”. تَابَعَهُ نُعَيْمٌ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ محمد بن جبیر بن مطعم بیان کرتے تھے کہمیں قریش کے ایک وفد کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ انہیں معلوم ہوا کہ عبداللہ بن عمرو بن العاس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا ایک بادشاہ ہو گا ۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اس پر غصہ ہوئے اور کھڑے ہو کر اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کی پھر فرمایا امابعد ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسی حدیث بیان کرتے ہیں جو نہ کتاب اللہ میں ہے اور اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے ، یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں ۔ پس تم ایسے خیالات سے بچتے رہو جو تمہیں گمراہ کر دیں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ یہ امر ( خلافت ) قریش میں رہے گا ۔ کوئی بھی ان سے اگر دشمنی کرے گا تو اللہ اسے رسوا کر دے گا لیکن اس وقت تک جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے ۔ اس روایت کی متابعت نعیم نے ابن مبارک سے کی ہے ، ان سے معمر نے ، ان سے زہری نے اور ان سے محمد بن جبیر نے ۔
Narrated Muhammad bin Jubair bin Mut`im:
That while he was included in a delegation of Quraish staying with Muawiya, Muawiya heard that `Abdullah bin `Amr had said that there would be a king from Qahtan tribe, whereupon he became very angry. He stood up, and after glorifying and praising Allah as He deserved, said, “To proceed, I have come to know that some of you men are narrating things which are neither in Allah’s Book, nor has been mentioned by Allah’s Messenger (ﷺ) . Such people are the ignorant among you. Beware of such vain desires that mislead those who have them. I have heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘This matter (of the caliphate) will remain with the Quraish, and none will rebel against them, but Allah will throw him down on his face as long as they stick to the rules and regulations of the religion (Islam).'”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 253
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلٍ، أَخِي بَنِي سَاعِدَةَ أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، أَيَقْتُلُهُ فَتَلاَعَنَا فِي الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاهِدٌ.
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے خبر دی ، انہیں بنی ساعدہ کے ایک فرد سہل رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہقبیلہ انصار کا ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس بارے میں کیا خیال ہے اگر کوئی مرد اپنی بیوی کے ساتھ دوسرے مرد کو دیکھے ، کیا اسے قتل کر سکتا ہے ؟ پھر دونوں ( میاں بیوی ) میں میری موجودگی میں لعان کرایاگیا ۔
Narrated Sahl:
(the brother of Bani Sa`ida) A man from the Ansar came to the Prophet (ﷺ) and said, “If a man finds another man sleeping with his wife, should he kill him?” That man and his wife then did Lian in the mosque while I was present.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 279
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ. فَأَعْرَضَ عَنْهُ. فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعًا قَالَ ” أَبِكَ جُنُونٌ ”. قَالَ لاَ. قَالَ ” اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ ”.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابوسلمہ نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک شخص رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے اور انہوں نے آپ کو آواز دی اور کہا یا رسول اللہ ! میں نے زنا کر لیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا لیکن جب اس نے اپنے ہی خلاف چار مرتبہ گواہی دی تو آپ نے اس سے پوچھا کیا تم پاگل ہو ؟ اس نے کہا کہ نہیں ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو ۔
Narrated Abu Huraira:
A man came to Allah’s Messenger (ﷺ) while he was in the mosque, and called him, saying, “O Allah’s Apostle! I have committed illegal sexual intercourse.” The Prophet (ﷺ) turned his face to the other side, but when the man gave four witnesses against himself, the Prophet (ﷺ) said to him, “Are you mad?” The man said, “No.” So the Prophet (ﷺ) said (to his companions), “Take him away and stone him to death. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 280
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي مَنْ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ بِالْمُصَلَّى. رَوَاهُ يُونُسُ وَمَعْمَرٌ وَابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الرَّجْمِ.
ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر مجھے اس شخص نے خبر دی جس نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا تھا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اس شخص کو عیدگاہ پر رجم کیا تھا ۔ اس کی روایت یونس ، معمر اور ابن جریج نے زہری سے کی ، ان سے ابوسلمہ نے ، ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رجم کے سلسلے میں یہی حدیث ذکر کی ۔
(continued from above) Narrated Jabir bin Abdullah:I was one of those who stoned him at the Musalla in Al-Madina (See Hadith 5272).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 89, Hadith 280
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَىَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِي نَحْوَ مَا أَسْمَعُ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلاَ يَأْخُذْهُ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بلاشبہ میں ایک انسان ہوں ، تم میرے پاس اپنے جھگڑے لاتے ہو ۔ ممکن ہے تم میں سے بعض اپنے مقدمہ کو پیش کرنے میں فریق ثانی کے مقابلہ میں زیادہ چرب زبان ہو اور میں تمہاری بات سن کر فیصلہ کر دوں تو جس شخص کے لیے میں اس کے بھائی ( فریق مخالف ) کا کوئی حق دلادوں ۔ چاہئے کہ وہ اسے نہ لے کیونکہ یہ آگ کا ایک ٹکڑا ہے جو میں اسے دیتا ہوں ۔
Narrated Um Salama:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I am only a human being, and you people (opponents) come to me with your cases; and it may be that one of you can present his case eloquently in a more convincing way than the other, and I give my verdict according to what I hear. So if ever I judge (by error) and give the right of a brother to his other (brother) then he (the latter) should not take it, for I am giving him only a piece of Fire.” (See Hadith No. 638, Vol. 3).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 281
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ حُنَيْنٍ ” مَنْ لَهُ بَيِّنَةٌ عَلَى قَتِيلٍ قَتَلَهُ، فَلَهُ سَلَبُهُ ”. فَقُمْتُ لأَلْتَمِسَ بَيِّنَةً عَلَى قَتِيلٍ، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا يَشْهَدُ لِي، فَجَلَسْتُ، ثُمَّ بَدَا لِي فَذَكَرْتُ أَمْرَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ سِلاَحُ هَذَا الْقَتِيلِ الَّذِي يَذْكُرُ عِنْدِي. قَالَ فَأَرْضِهِ مِنْهُ. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ كَلاَّ لاَ يُعْطِهِ أُصَيْبِغَ مِنْ قُرَيْشٍ وَيَدَعَ أَسَدًا مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ. قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَدَّاهُ إِلَىَّ فَاشْتَرَيْتُ مِنْهُ خِرَافًا فَكَانَ أَوَّلَ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ. قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ عَنِ اللَّيْثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَدَّاهُ إِلَىَّ. وَقَالَ أَهْلُ الْحِجَازِ الْحَاكِمُ لاَ يَقْضِي بِعِلْمِهِ، شَهِدَ بِذَلِكَ فِي وِلاَيَتِهِ أَوْ قَبْلَهَا. وَلَوْ أَقَرَّ خَصْمٌ عِنْدَهُ لآخَرَ بِحَقٍّ فِي مَجْلِسِ الْقَضَاءِ، فَإِنَّهُ لاَ يَقْضِي عَلَيْهِ فِي قَوْلِ بَعْضِهِمْ، حَتَّى يَدْعُوَ بِشَاهِدَيْنِ فَيُحْضِرَهُمَا إِقْرَارَهُ. وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِرَاقِ مَا سَمِعَ أَوْ رَآهُ فِي مَجْلِسِ الْقَضَاءِ قَضَى بِهِ، وَمَا كَانَ فِي غَيْرِهِ لَمْ يَقْضِ إِلاَّ بِشَاهِدَيْنِ. وَقَالَ آخَرُونَ مِنْهُمْ بَلْ يَقْضِي بِهِ، لأَنَّهُ مُؤْتَمَنٌ، وَإِنَّمَا يُرَادُ مِنَ الشَّهَادَةِ مَعْرِفَةُ الْحَقِّ، فَعِلْمُهُ أَكْثَرُ مِنَ الشَّهَادَةِ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ يَقْضِي بِعِلْمِهِ فِي الأَمْوَالِ، وَلاَ يَقْضِي فِي غَيْرِهَا. وَقَالَ الْقَاسِمُ لاَ يَنْبَغِي لِلْحَاكِمِ أَنْ يُمْضِيَ قَضَاءً بِعِلْمِهِ دُونَ عِلْمِ غَيْرِهِ، مَعَ أَنَّ عِلْمَهُ أَكْثَرُ مِنْ شَهَادَةِ غَيْرِهِ، وَلَكِنَّ فِيهِ تَعَرُّضًا لِتُهَمَةِ نَفْسِهِ عِنْدَ الْمُسْلِمِينَ، وَإِيقَاعًا لَهُمْ فِي الظُّنُونِ، وَقَدْ كَرِهَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الظَّنَّ فَقَالَ ” إِنَّمَا هَذِهِ صَفِيَّةُ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے ، ان سے عمر بن کثیر نے ، ان سے ابوقتادہ کے غلام ابو محمد نافع نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کی جنگ کے دن فرمایا ، جس کے پاس کسی مقتول کے بارے میں جسے اس نے قتل کیا ہو گواہی ہو تو اس کا سامان اسے ملے گا ۔ چنانچہ میں مقتول کے لیے گواہ تلاش کرنے کے لیے کھڑا ہوا تو میں نے کسی کو نہیں دیکھا جو میرے لیے گواہی دے سکے ، اس لیے میں بیٹھ گیا ۔ پھر میرے سامنے ایک صورت آئی اور میں نے اس کا ذکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو وہاں بیٹھے ہوئے ایک صاحب نے کہا کہ اس مقتول کا سامان جس کا ابوقتادہ ذکر کر رہے ہیں ، میرے پاس ہے ۔ انہیں اس کے لیے راضی کر دیجئیے ( کہ وہ یہ ہتھیار وغیرہ مجھے دے دیں ) اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہرگز نہیں ۔ اللہ کے شیروں میں سے ایک شیر کو نظرانداز کر کے جو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کرتا ہے وہ قریش کے معمولی آدمی کو ہتھیار نہیں دیں گے ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور انہوں نے ہتھیار مجھے دے دئیے اور میں نے اس سے ایک باغ خریدا ۔ یہ پہلا مال تھا جو میں نے ( اسلام کے بعد ) حاصل کیا تھا ۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے عبداللہ بن صالح نے بیان کیا ، ان سے لیث بن سعد نے کہ ” پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور مجھے وہ سامان دلادیا ، اور اہل حجاز امام مالک وغیرہ نے کہا کہ حاکم کو صرف اپنے علم کی بنیاد پر فیصلہ کرنا درست نہیں ۔ خواہ وہ معاملہ پر عہدہ قضاء حاصل ہونے کے بعد گواہ ہوا ہو یا اس سے پہلے اور اگر کسی فریق نے اس کے سامنے دوسرے کے لیے مجلس قضاء میں کسی حق کا اقرار کیا تو بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس بنیاد پر وہ فیصلہ نہیں کرے گا بلکہ دو گواہوں کو بلا کر ان کے سامنے اقرار کرائے گا ۔ اور بعض اہل عراق نے کہا ہے کہ جو کچھ قاضی نے عدالت میں دیکھا یا سنا اس کے مطابق فیصلہ کرے گا لیکن جو کچھ عدالت کے باہر ہو گا اس کی بنیاد پر دو گواہوں کے بغیر فیصلہ نہیں کر سکتا اور انہیں میں سے دوسرے لوگوں نے کہا کہ اس کی بنیاد پر بھی فیصلہ کر سکتا ہے کیں کہ وہ امانت دار ہے ۔ شہادت کا مقصد تو صرف حق کا جاننا ہے پس قاضی کا ذاتی علم گواہی سے بڑھ کر ہے ۔ اور بعض ان میں سے کہتے ہیں کہ اموال کے بارے میں تو اپنے علم کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا اور اس کے سوا میں نہیں کرے گا اور قاسم نے کہا کہ حاکم کے لیے درست نہیں کہ وہ کوئی فیصلہ صرف اپنے علم کی بنیاد پر کرے اور دوسرے کے علم کو نظرانداز کر دے گو قاضی کا علم دوسرے کی گواہی سے بڑھ کر ہے لیکن چونکہ عام مسلمانوں کی نظر میں اس صورت میں قاضی کے مہتمم ہونے کا خطرہ ہے اور مسلمانوں کو اس طرح بدگمانی میں مبتلا کرنا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدگمانی کو ناپسند کیا تھا اور فرمایا تھا کہ یہ صفیہ میری بیوی ہیں ۔
Narrated Abu Qatada:
Allah’s Messenger (ﷺ) said on the Day of (the battle of) Hunain, “Whoever has killed an infidel and has a proof or a witness for it, then the salb (arms and belongings of that deceased) will be for him.” I stood up to seek a witness to testify that I had killed an infidel but I could not find any witness and then sat down. Then I thought that I should mention the case to Allah’s Messenger (ﷺ) I (and when I did so) a man from those who were sitting with him said, “The arms of the killed person he has mentioned, are with me, so please satisfy him on my behalf.” Abu Bakr said, “No, he will not give the arms to a bird of Quraish and deprive one of Allah’s lions of it who fights for the cause of Allah and His Apostle.” Allah’s Messenger (ﷺ) I stood up and gave it to me, and I bought a garden with its price, and that was my first property which I owned through the war booty. The people of Hijaz said, “A judge should not pass a judgment according to his knowledge, whether he was a witness at the time he was the judge or before that” And if a litigant gives a confession in favor of his opponent in the court, in the opinion of some scholars, the judge should not pass a judgment against him till the latter calls two witnesses to witness his confession. And some people of Iraq said, “A judge can pass a judgement according to what he hears or witnesses (the litigant’s confession) in the court itself, but if the confession takes place outside the court, he should not pass the judgment unless two witnesses witness the confession.” Some of them said, “A judge can pass a judgement depending on his knowledge of the case as he is trust-worthy, and that a witness is Required just to reveal the truth. The judge’s knowledge is more than the witness.” Some said, “A judge can judge according to his knowledge only in cases involving property, but in other cases he cannot.” Al-Qasim said, “A judge ought not to pass a judgment depending on his knowledge if other people do not know what he knows, although his knowledge is more than the witness of somebody else because he might expose himself to suspicion by the Muslims and cause the Muslims to have unreasonable doubt. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 282
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَتَتْهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَىٍّ فَلَمَّا رَجَعَتِ انْطَلَقَ مَعَهَا، فَمَرَّ بِهِ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ فَدَعَاهُمَا فَقَالَ ” إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ ”. قَالاَ سُبْحَانَ اللَّهِ. قَالَ ” إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنِ ابْنِ آدَمَ مَجْرَى الدَّمِ ”. رَوَاهُ شُعَيْبٌ وَابْنُ مُسَافِرٍ وَابْنُ أَبِي عَتِيقٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ ـ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ ـ عَنْ صَفِيَّةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے جناب زین العابدین علی بن حسین رحمہ اللہ نے کہصفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا ( رات کے وقت ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں ( اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں معتکف تھے ) جب وہ واپس آنے لگیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ آئے ۔ اس وقت دو انصاری صحابی ادھر سے گزرے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا کہ یہ صفیہ ہیں ۔ ان دونوں انصاریوں نے کہا ، سبحان اللہ ( کیا ہم آپ پر شبہ کریں گے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر اس طرح دوڑتا ہے جیسے خون دوڑتا ہے ۔ اس کی روایت شعیب ابن مسافر ابن ابی عتیق اور اسحاق بن یحییٰ نے زہری سے کی ہے ، ان سے علی بن حسین نے اور ان سے صفیہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی واقعہ نقل کیا ہے ۔
Narrated `Ali bin Husain:
Safiya bint (daughter of) Huyai came to the Prophet (in the mosque), and when she returned (home), the Prophet (ﷺ) accompanied her. It happened that two men from the Ansar passed by them and the Prophet called them saying, “She is Safiya!” those two men said, “Subhan Allah!” The Prophet (ﷺ) said, “Satan circulates in the human body as blood does.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 283
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَبِي وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ عَلَى الْيَمَنِ فَقَالَ ” يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا ”. فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى إِنَّهُ يُصْنَعُ بِأَرْضِنَا الْبِتْعُ. فَقَالَ ” كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ”. وَقَالَ النَّضْرُ وَأَبُو دَاوُدَ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَوَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالملک بن عمرو عقدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی بردہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد ( ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ) اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا اور ان سے فرمایا کہ آسانی پیدا کرنا اور تنگی نہ کرنا اور خوشخبری دینا اور نفرت نہ دلانا اور آپس میں اتفاق رکھنا ۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ ہمارے ملک میں شہد کا نبیذ ( تبع ) بنایا جاتا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔ نضر بن شمیل ، ابوداؤد طیالسی ، یزید بن ہارو اور وکیع نے شعبہ سے بیان کیا ، ان سے سعید نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ان کے دادا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث نقل کی ۔
Narrated Abu Burda:
The Prophet (ﷺ) sent my father and Mu`adh bin Jabal to Yemen and said (to them), “Make things easy for the people and do not put hurdles in their way, and give them glad tiding, and don’t let them have aversion (i.e. to make people to hate good deeds) and you both should work in cooperation and mutual understanding” Abu Musa said to Allah’s Messenger (ﷺ), “In our country a special alcoholic drink called Al- Bit’, is prepared (for drinking).” The Prophet (ﷺ) said, “Every intoxicant is prohibited. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 284
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ فُكُّوا الْعَانِيَ وَأَجِيبُوا الدَّاعِيَ ”.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے ، کہا مجھ سے منصور نے بیان کیا ، ان سے ابوائل نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیدیوں کو چھڑاؤ اور دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرو ۔
Narrated Abu Musa:
The Prophet (ﷺ) said, “Set free the captives and accept invitations.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 285
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الأُتَبِيَّةِ عَلَى صَدَقَةٍ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي. فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ ـ قَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ ـ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ” مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ، فَيَأْتِي يَقُولُ هَذَا لَكَ وَهَذَا لِي. فَهَلاَّ جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرُ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لاَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يَأْتِي بِشَىْءٍ إِلاَّ جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ”. ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَتَىْ إِبْطَيْهِ ” أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ” ثَلاَثًا. قَالَ سُفْيَانُ قَصَّهُ عَلَيْنَا الزُّهْرِيُّ. وَزَادَ هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعَ أُذُنَاىَ وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنِي، وَسَلُوا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَإِنَّهُ سَمِعَهُ مَعِي. وَلَمْ يَقُلِ الزُّهْرِيُّ سَمِعَ أُذُنِي. {خُوَارٌ} صَوْتٌ، وَالْجُؤَارُ مِنْ تَجْأَرُونَ كَصَوْتِ الْبَقَرَةِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، انہوں نے عروہ سے سنا ، انہیں حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہبنی اسد کے ایک شخص کو صدقہ کی وصولی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحصیلدار بنایا ، ان کا نام ابن الاتیتہ تھا ۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ یہ آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں دیا گیا ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے ، سفیان ہی نے یہ روایت بھی کی کہ ” پھر آپ منبر پر چڑھے “ پھر اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا ، اس عامل کا کیا حال ہو گا جسے ہم تحصیل کے لیے بھیجتے ہیں پھر وہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مال تمہارا ہے اور یہ میرا ہے ۔ کیوں نہ وہ اپنے باپ یا ماں کے گھر بیٹھا رہا اور دیکھا ہوتا کہ اسے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، عامل جو چیز بھی ( ہدیہ کے طور پر ) لے گا اسے قیامت کے دن اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا ۔ اگر اونٹ ہو گا تو وہ اپنی آواز نکالتا آئے گا ، اگر گائے ہو گی تو وہ اپنی آواز نکالتی آئے گی ، بکری ہو گی تو وہ بولتی آئے گی ، پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے ۔ یہاں تک کہ ہم نے آپ کے دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھی اور آپ نے فرمایا کہ میں نے پہنچا دیا ! تین مرتبہ یہی فرمایا ۔ سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ یہ حدیث ہم سے زہری نے بیان کی اور ہشام نے اپنے والد سے روایت کی ، ان سے ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے دونوں کانوں نے سنا اور دونوں آنکھوں نے دیکھا اور زید بن ثابت صحابی رضی اللہ عنہ سے بھی پوچھ کیونکہ انہوں نے بھی یہ حدیث میرے ساتھ سنی ہے ۔ سفیان نے کہا زہری نے یہ لفظ نہیں کہا کہ میرے کانوں نے سنا ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں خوار کا لفظ ہے یعنی گائے کی آواز یا جوار کا لفظ جو لفظ تجارون سے نکلا ہے جو سورۃ مومنون میں ہے یعنی گائے کی آواز نکالتے ہوں گے ۔
Narrated Abu Humaid Al-Sa`idi:
The Prophet (ﷺ) appointed a man from the tribe of Bani Asad, called Ibn Al-Utabiyya to collect the Zakat. When he returned (with the money) he said (to the Prophet), “This is for you and this has been given to me as a gift.” The Prophet (ﷺ) stood up on the pulpit (Sufyan said he ascended the pulpit), and after glorifying and praising Allah, he said, “What is wrong with the employee whom we send (to collect Zakat from the public) that he returns to say, ‘This is for you and that is for me?’ Why didn’t he stay at his father’s and mother’s house to see whether he will be given gifts or not? By Him in Whose Hand my life is, whoever takes anything illegally will bring it on the Day of Resurrection by carrying it over his neck: if it is a camel, it will be grunting: if it is a cow, it will be mooing: and if it is a sheep it will be bleating!” The Prophet (ﷺ) then raised both his hands till we saw the whiteness of his armpits (and he said), “No doubt! Haven’t I conveyed Allah’s Message?” And he repeated it three times.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 286
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ نَافِعًا، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ قَالَ كَانَ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ يَؤُمُّ الْمُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ وَأَصْحَابَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ، فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَأَبُو سَلَمَةَ وَزَيْدٌ وَعَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ.
ہم سے عثمان بن صالح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ کو ابن جریج نے خبر دی ، انہیں نافع نے خبر دی ، انہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی ، کہا کہابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے ( آزاد کردہ غلام ) سالم مہاجر اولین کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے صحابہص مسجد قباء میں امامت کیا کرتے تھے ۔ ان اصحاب میں ابوبکر ، عمر ، ابوسلمہ ، زید اور عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہم بھی ہوتے تھے ۔
Narrated Ibn `Umar:
Salim, the freed salve of Abu Hudhaifa used to lead in prayer the early Muhajirin (emigrants) and the companions of the Prophet (ﷺ) in the Quba mosque. Among those (who used to pray behind him) were Abu Bakr, `Umar, Abu Salama, and Amir bin Rabi`a.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 287
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ يَزَالُ الأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنْهُمُ اثْنَانِ ”.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا ، کہا میں نے اپنے والد سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ امر خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گا جب تک ان میں دو شخص بھی باقی رہیں گے ۔
Narrated Ibn `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “This matter (caliphate) will remain with the Quraish even if only two of them were still existing.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 254
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَمِّهِ، مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ حِينَ أَذِنَ لَهُمُ الْمُسْلِمُونَ فِي عِتْقِ سَبْىِ هَوَازِنَ “ إِنِّي لاَ أَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ”. فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، فَرَجَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ان کے چچا موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور انہیں مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہم نے خبر دی کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مسلمانوں نے قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کو اجازت دی تو فرمایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ تم میں سے کس نے اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے ۔ پس واپس جاؤ اور تمہارا معاملہ ہمارے پاس تمہارے نقیب یا چودھری اور تمہارے سردار لائیں ۔ چنانچہ لوگ واپس چلے گئے اور ان کے ذمہ داروں نے ان سے بات کی اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آ کر اطلاع دی کہ لوگوں نے دلی حوشی سے اجازت دے دی ہے ۔
Narrated `Urwa bin Az-Zubair:
Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama told him that when the Muslims were permitted to set free the captives of Hawazin, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I do not know who amongst you has agreed (to it) and who has not. Go back so that your ‘Urafa’ may submit your decision to us.” So the people returned and their ‘Urafa’ talked to them and then came back to Allah’s Messenger (ﷺ) and told him that the people had given their consent happily and permitted (their captives to be freed).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 288
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أُنَاسٌ لاِبْنِ عُمَرَ إِنَّا نَدْخُلُ عَلَى سُلْطَانِنَا فَنَقُولُ لَهُمْ خِلاَفَ مَا نَتَكَلَّمُ إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمْ قَالَ كُنَّا نَعُدُّهَا نِفَاقًا.
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر نے ، اور ان سے ان کے والد نے کہ کچھ لوگوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہہم اپنے حاکموں کے پاس جاتے ہیں اور ان کے حق میں وہ باتیں کہتے ہیں کہ باہر آنے کے بعد ہم اس کے خلاف کہتے ہیں ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم اسے نفاق کہتے تھے ۔
Narrated Muhammad bin Zaid bin `Abdullah bin `Umar:
Some people said to Ibn `Umar, “When we enter upon our ruler(s) we say in their praise what is contrary to what we say when we leave them.” Ibn `Umar said, “We used to consider this as hypocrisy.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 289
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنْ شَرَّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ ”.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی حبیب نے ، ان سے عراک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدترین وہ شخص دورخا ہے ۔ کسی کے سامنے اس کا ایک رخ ہوتا ہے اور دوسرے کے سامنے دوسرا رخ برتتا ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ)s said, “The worst of all mankind is the double-faced one, who comes to some people with one face and to others, with another face.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 290
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ هِنْدَ، قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، فَأَحْتَاجُ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ. قَالَ “ خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ ”.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ، انہیں ہشام نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہہند نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ( ان کے شوہر ) ابوسفیان بخیل ہیں اور مجھے ان کے مال میں سے لینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دستور کے مطابق اتنا لے لیا کرو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو ۔
Narrated `Aisha:
Hind (bint `Utba) said to the Prophet (ﷺ) “Abu Sufyan is a miserly man and I need to take some money of his wealth.” The Prophet (ﷺ) said, “Take reasonably what is sufficient for you and your children ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 291
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ “ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ، فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ فَأَقْضِي لَهُ بِذَلِكَ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ، فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ، فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ لِيَتْرُكْهَا ”.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی ، انہیں زیب بنت ابی سلمہ نے خبر دی اورانہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ۔ آپ نے اپنے حجرہ کے دورازے پر جھگڑے کی آواز سنی تو باہر ان کی طرف نکلے ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہوں اور میرے پاس لوگ مقدمے لے کر آتے ہیں ۔ ممکن ہے ان میں سے ایک فریق دوسرے فریق سے بولنے میں زیادہ عمدہ ہو اور میں یقین کر لوں کی وہی سچا ہے اور اس طرح اس کے موافق فیصلہ کر دوں ۔ پس جس شخص کے لیے بھی میں کسی مسلمان کا حق دلادوں تو وہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے وہ چاہے اسے لے یا چھوڑ دے ، میں اس کو درحقیقت دوزخ کا ایک ٹکڑا دلارہا ہوں ۔
Narrated Um Salama:
(the wife of the Prophet) Allah’s Messenger (ﷺ) heard some people quarreling at the door of his dwelling, so he went out to them and said, “I am only a human being, and litigants with cases of dispute come to me, and someone of you may happen to be more eloquent (in presenting his case) than the other, whereby I may consider that he is truthful and pass a judgment in his favor. If ever I pass a judgment in favor of somebody whereby he takes a Muslim’s right unjustly, then whatever he takes is nothing but a piece of Fire, and it is up to him to take or leave.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 292
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ. فَلَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ ابْنُ أَخِي، قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ، فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ. فَتَسَاوَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي، كَانَ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ. وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ”. ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ”. ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ ” احْتَجِبِي مِنْهُ ”، لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ، فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہعتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو یہ وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی ( کا لڑکا ) میرا ہے ۔ تم اسے اپنی پروش میں لے لینا ۔ چنانچہ فتح مکہ کے دن سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لے لیا اور کہا کہ یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور مجھے اس کے بارے میں انہوں نے وصیت کی تھی ، پھر عبد بن زمعہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ میرا بھائی ، میرے والد کی لونڈی کا لڑکا ہے اور انہیں کے فراش پر پیدا ہوا ۔ چنانچہ یہ دونوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میرے بھائی کا لڑکا ہے ، انہوں نے مجھے اس کی وصیت کی تھی اور عبد بن زمعہ نے کہا کہ میرا بھائی ہے ، میرے والد کی لونڈی کا لڑکا ہے اور انہیں کے فراش پر پیدا ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبد بن زمعہ ! یہ تمہارا ہے ، پھر آپ نے فرمایا کہ بچہ فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے ۔ پھر آپ نے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اس لڑکے سے پردہ کیا کرو کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے کی عتبہ سے مشابہت دیکھ لی تھی ۔ چنانچہ اس نے سودہ رضی اللہ عنہا کو موت تک نہیں دیکھا ۔
Narrated `Aisha:
(the wife of the Prophet) `Utba bin Abi Waqqas said to his brother Sa`d bin Abi Waqqas, “The son of the slave girl of Zam`a is from me, so take him into your custody.” So in the year of Conquest of Mecca, Sa`d took him and said. (This is) my brother’s son whom my brother has asked me to take into my custody.” `Abd bin Zam`a got up before him and said, (He is) my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on my father’s bed.” So they both submitted their case before Allah’s Apostle. Sa`d said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! This boy is the son of my brother and he entrusted him to me.” `Abd bin Zam`a said, “This boy is my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on the bed of my father.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The boy is for you, O `Abd bin Zam`a!” Then Allah’s Apostle further said, “The child is for the owner of the bed, and the stone is for the adulterer,” He then said to Sauda bint Zam`a, “Veil (screen) yourself before him,” when he saw the child’s resemblance to `Utba. The boy did not see her again till he met Allah.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 293
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” لاَ يَحْلِفُ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، يَقْتَطِعُ مَالاً وَهْوَ فِيهَا فَاجِرٌ، إِلاَّ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ”. فَأَنْزَلَ اللَّهُ {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ} الآيَةَ. فَجَاءَ الأَشْعَثُ وَعَبْدُ اللَّهِ يُحَدِّثُهُمْ فَقَالَ فِيَّ نَزَلَتْ وَفِي رَجُلٍ خَاصَمْتُهُ فِي بِئْرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” أَلَكَ بَيِّنَةٌ ”. قُلْتُ لاَ. قَالَ ” فَلْيَحْلِفْ ”. قُلْتُ إِذًا يَحْلِفُ. فَنَزَلَتْ {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ} الآيَةَ.
ہم سے اسحاق بن نفر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ‘ انہیں منصور اور اعمش نے ‘ ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہبنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایسی قسم کھائے جو جھوٹی ہو جس کے ذریعہ وہ کسی دوسرے کا مال مار لے تو اللہ سے وہ اس حال میں ملے کا کہ وہ اس پر غضبناک ہو گا‘پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ( اس کی تصدیق میں ) نازل فرمائی ” بلاشبہ جو لوگ اللہ کے عہد اور اس کی قسموں کو تھوڑی پونجی کے بدلے خرید تے ہیں “ ( الایہ ) ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “If somebody on the demand of a judge takes an oath to grab (a Muslim’s) property and he is liar in it, he will meet Allah Who will be angry with him”. So Allah revealed,:– ‘Verily! those who purchase a small gain at the cost of Allah’s Covenant and their oaths..’ (3.77) ‘Al- Ashath came while `Abdullah was narrating (this) to the people. Al-Ashath said, “This verse was revealed regarding me and another man with whom I had a quarrel about a well. The Prophet (ﷺ) said (to me), “Do you have any evidence?’ I replied, ‘No.’ He said, ‘Let your opponent take an oath.’ I said: I am sure he would take a (false) oath.” Thereupon it was revealed: ‘Verily! those who purchase a small gain at the cost of Allah’s Covenant….’ (3.77) (See Hadith No. 72, Vol 6).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 294
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم جَلَبَةَ خِصَامٍ عِنْدَ بَابِهِ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ “ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضًا أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ، أَقْضِي لَهُ بِذَلِكَ وَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ، فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ لِيَدَعْهَا ”.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے ‘ انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ ان سے ان کی والدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دروازے پر جھگڑا کرنے والوں کی آواز سنی اور ان کی طرف نکلے ۔ پھر ان سے فرمایا ‘ میں تمہارے ہی جیسا انسان ہوں ‘ میرے پاس لوگ مقدمہ لے کر آتے ہیں ‘ ممکن ہے ایک فریق دوسرے سے زیادہ عمدہ بولنے والا ہو اور میں اس کے لیے اس حق کا فیصلہ کر دوں اور یہ سمجھوں کہ میں نے فیصلہ صحیح کیا ہے ( حالانکہ وہ صحیح نہ ہو ) تو جس کے لیے میں کسی مسلمان کے حق کا فیصلہ کر دوں تو بلاشبہ یہ فیصلہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے ۔
Narrated Um Salama:
The Prophet (ﷺ) heard the voices of some people quarreling near his gate, so he went to them and said, “I am only a human being and litigants with cases of disputes come to me, and maybe one of them presents his case eloquently in a more convincing and impressive way than the other, and I give my verdict in his favor thinking he is truthful. So if I give a Muslim’s right to another (by mistake), then that (property) is a piece of Fire, which is up to him to take it or leave it.” (See Hadith No. 281 )
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 295
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ بَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِهِ أَعْتَقَ غُلاَمًا عَنْ دُبُرٍ، لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُ، فَبَاعَهُ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ، ثُمَّ أَرْسَلَ بِثَمَنِهِ إِلَيْهِ.
ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن بشر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ آپ کے صحابہ میں سے ایک نے اپنے غلام کو مدبر بنا دیا ہے ( کہ ان کی موت کے بعد وہ آزاد ہو جائے گا ) چونکہ ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہیں تھا اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو آٹھ سو درہم میں بیچ دیا اور اس کی قیمت انہیں بھیج دی ۔
Narrated Jabir:
The Prophet (ﷺ) came to know that one of his companions had given the promise of freeing his slave after his death, but as he had no other property than that slave, the Prophet (ﷺ) sold that slave for 800 dirhams and sent the price to him.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 296
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطُعِنَ فِي إِمَارَتِهِ، وَقَالَ “ إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلِهِ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلإِمْرَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ بَعْدَهُ ”.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبد العزیز بن مسلم نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا‘انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس کا امیر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو بنایا لیکن ان کی سرداری پر طعن کیا گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اگر آج تم ان کی امارت کو مطعون قرار دیتے ہو تو تم نے اس سے پہلے اس کے والد ( زید رضی اللہ عنہ ) کی امارت کو بھی مطعون قرار دیا تھا اور خدا کی قسم وہ امارت کے لیے سزا وار تھے اور وہ مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ عزیز تھے اور یہ ( اسامہ رضی اللہ عنہ ) ان کے بعد سب سے زیادہ مجھے عزیز ہے ۔
Narrated Ibn `Umar:
Allah’s Messenger (ﷺ) sent an army unit headed by Usama bin Zaid and the people criticized his leadership. The Prophet (ﷺ) said (to the people), “If you are criticizing his leadership now, then you used to criticize his father’s leadership before. By Allah, he (Usama’s father) deserved the leadership and used to be one of the most beloved persons to me, and now his son (Usama) is one of the most beloved persons to me after him. ” (See Hadith No. 745, Vol. 5)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 297
حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ، رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَآخَرُ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهْوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا ”.
ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن حمید نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، رشک بس دو آدمیوں پر ہی کیا جانا چاہئے ۔ ایک وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور پھر اس نے وہ حق کے راستے میں بے دریغ خرچ کیا اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے حکمت دین کا علم ( قرآن و حدیث کا ) دیا ہے وہ اس کے موافق فیصلے کرتا ہے ۔
Narrated `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not wish to be like anyone, except in two cases: (1) A man whom Allah has given wealth and he spends it righteously. (2) A man whom Allah has given wisdom (knowledge of the Qur’an and the Hadith) and he acts according to it and teaches it to others.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 255
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَبْغَضُ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الأَلَدُّ الْخَصِمُ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ‘ ان سے ابن جریج نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا ‘ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے مبغوض وہ شخص ہے جو سخت جھگڑا لو ہو ۔
Narrated `Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The most hated person in the sight of Allah, is the most quarrelsome person.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 298
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَالِدًا ح وَحَدَّثَنِي نُعَيْمٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا أَسْلَمْنَا. فَقَالُوا صَبَأْنَا صَبَأْنَا، فَجَعَلَ خَالِدٌ يَقْتُلُ وَيَأْسِرُ، وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٌ مِنَّا أَسِيرَهُ، فَأَمَرَ كُلَّ رَجُلٍ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ أَسِيرَهُ، فَقُلْتُ وَاللَّهِ لاَ أَقْتُلُ أَسِيرِي وَلاَ يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ. فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ ”، مَرَّتَيْنِ.
ہم سے محمود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کہا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے انہیں سالم نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد رضی اللہ عنہ کو بھیجا ۔ ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے نعیم بن حماد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم نے ‘ انہیں ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ ‘ کی طرف بھیجا ( جب انہیں اسلام کی دعوت دی ) تو وہ ” اسلمنا “ ( ہم اسلام لائے ) کہہ کر اچھی طرح اظہار اسلام نے کر سکے بلکہ کہنے لگے کہ صبانا صبانا ( ہم اپنے دین سے پھر گئے‘ہم اپنے دین سے پھر گئے ) اس پر خالد رضی اللہ عنہ انہیں قتل اور قید کرنے لگے اور ہم میں سے ہر شخص کو اس کا حصہ کا قیدی دیا اور ہمیں حکم دیا کہ ہر شخص اپنے قیدی کو قتل کر دے ۔ اس پر میں نے کہا کہ واللہ ! میں اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں کوئی اپنے قیدی کو قتل کرے گا ۔ پھر ہم نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ اے اللہ ! میں اس سے برات ظاہر کرتا ہوں جو خالد بن ولید رضی اللہ عنہ رضی اللہ نے کیا ۔ دو مرتبہ ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) sent (an army unit under the command of) Khalid bin Al-Walid to fight against the tribe of Bani Jadhima and those people could not express themselves by saying, “Aslamna,” but they said, “Saba’na! Saba’na! ” Khalid kept on killing some of them and taking some others as captives, and he gave a captive to everyone of us and ordered everyone of us to kill his captive. I said, “By Allah, I shall not kill my captive and none of my companions shall kill his captive!” Then we mentioned that to the Prophet (ﷺ) and he said, “O Allah! I am free from what Khalid bin Al-Walid has done,” and repeated it twice.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 299
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْمَدِينِيُّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ كَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرٍو، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَتَاهُمْ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا حَضَرَتْ صَلاَةُ الْعَصْرِ فَأَذَّنَ بِلاَلٌ وَأَقَامَ وَأَمَرَ أَبَا بَكْرٍ فَتَقَدَّمَ، وَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ فِي الصَّلاَةِ، فَشَقَّ النَّاسَ حَتَّى قَامَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَتَقَدَّمَ فِي الصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ. قَالَ وَصَفَّحَ الْقَوْمُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ لَمْ يَلْتَفِتْ حَتَّى يَفْرُغَ، فَلَمَّا رَأَى التَّصْفِيحَ لاَ يُمْسَكُ عَلَيْهِ الْتَفَتَ فَرَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَلْفَهُ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنِ امْضِهْ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ هَكَذَا، وَلَبِثَ أَبُو بَكْرٍ هُنَيَّةً يَحْمَدُ اللَّهَ عَلَى قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ مَشَى الْقَهْقَرَى، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَلِكَ تَقَدَّمَ فَصَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالنَّاسِ، فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ قَالَ ” يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ لاَ تَكُونَ مَضَيْتَ ”. قَالَ لَمْ يَكُنْ لاِبْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ لِلْقَوْمِ ” إِذَا نَابَكُمْ أَمْرٌ، فَلْيُسَبِّحِ الرِّجَالُ، وَلْيُصَفِّحِ النِّسَاءُ ”.
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحازم المدینی نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہقبیلہ بنی عمرو بن عوف میں باہم لڑائی ہو گئی ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھی اور ان کے یہاں صلح کرانے کے لئے تشریف لائے ۔ جب عصر کی نماز کا وقت ہوا ( مدینہ میں ) تو بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی اور اقامت کہی ۔ آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا ۔ چنانچہ وہ آ گئے بڑھے ‘ اتنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز ہی میں تھے‘پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی صف کو چیرتے ہوئے آگے بڑھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور اس صف میں آ گئے جو ان سے قریب تھی ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کو بتانے کے لیے ہاتھ مارے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ جب نماز شروع کرتے تو ختم کرنے سے پہلے کسی طرف توجہ نہیں کرتے تھے ۔ جب انہوں نے دیکھا کہ ہاتھ پر ہاتھ مارنا رکتا ہی نہیں تو آپ متوجہ ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پیچھے دیکھا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ نماز پوری کریں اور آپ نے اس طرح ہاتھ سے اپنی جگہ ٹھہرے رہنے کا اشارہ کیا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ تھوڑی دیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اللہ کی حمد کرنے کے لیے ٹھہرے رہے ‘ پھر آپ الٹے پاؤں پیچھے آ گئے ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو آپ آگے بڑھے اور لوگوں کو آپ نے نماز پڑھائی ۔ نماز پوری کرنے کے بعد آپ نے فرمایا ‘ ابوبکر ! جب میں نے ارشاد کر دیا تھا تو آپ کو نماز پوری پڑھانے میں کیا چیز مانع تھی ؟ انہوں نے عرض کیا ‘ ابن ابی قحافہ کے لیے مناسب نہیں تھا کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( نماز میں ) جب کوئی معاملہ پیش آئے تو مردوں کو سبحان اللہ کہنا چاہئیے اور عورتوں کو ہاتھ پر ہاتھ مارنا چاہئے ۔
Narrated Sahl bin Sa`d As-Saidi:
There was some quarrel (sighting) among Bani `Amr, and when this news reached the Prophet, he offered the Zuhr prayer and went to establish peace among them. In the meantime the time of `Asr prayer was due, Bilal pronounced the Adhan and then the Iqama for the prayer and requested Abu Bakr (to lead the prayer) and Abu Bakr went forward. The Prophet (ﷺ) arrived while Abu Bakr was still praying. He entered the rows of praying people till he stood behind Abu Bakr in the (first) row. The people started clapping, and it was the habit of Abu Bakr that whenever he stood for prayer, he never glanced side-ways till he had finished it, but when Abu Bakr observed that the clapping was not coming to an end, he looked and saw the Prophet (ﷺ) standing behind him. The Prophet (ﷺ) beckoned him to carry on by waving his hand. Abu Bakr stood there for a while, thanking Allah for the saying of the Prophet (ﷺ) and then he retreated, taking his steps backwards. When the Prophet saw that, he went ahead and led the people in prayer. When he finished the prayer, he said, “O Abu Bakr! What prevented you from carrying on with the prayer after I beckoned you to do so?” Abu Bakr replied, “It does not befit the son of Abi Quhafa to lead the Prophet (ﷺ) in prayer.” Then the Prophet (ﷺ) said to the people, “If some problem arises during prayers, then the men should say, Subhan Allah!; and the women should clap.” (See Hadith No. 652, Vol. 1)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 300
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ بَعَثَ إِلَىَّ أَبُو بَكْرٍ لِمَقْتَلِ أَهْلِ الْيَمَامَةِ وَعِنْدَهُ عُمَرُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ، وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ فِي الْمَوَاطِنِ كُلِّهَا، فَيَذْهَبَ قُرْآنٌ كَثِيرٌ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ. قُلْتُ كَيْفَ أَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عُمَرُ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ. فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي فِي ذَلِكَ حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ عُمَرَ، وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَى عُمَرُ. قَالَ زَيْدٌ قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَإِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لاَ نَتَّهِمُكَ، قَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْىَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ. قَالَ زَيْدٌ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفَنِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا كَانَ بِأَثْقَلَ عَلَىَّ مِمَّا كَلَّفَنِي مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ. قُلْتُ كَيْفَ تَفْعَلاَنِ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَبُو بَكْرٍ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ. فَلَمْ يَزَلْ يَحُثُّ مُرَاجَعَتِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ اللَّهُ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَيَا، فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنَ الْعُسُبِ وَالرِّقَاعِ وَاللِّخَافِ وَصُدُورِ الرِّجَالِ، فَوَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ {لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ} إِلَى آخِرِهَا مَعَ خُزَيْمَةَ أَوْ أَبِي خُزَيْمَةَ فَأَلْحَقْتُهَا فِي سُورَتِهَا، وَكَانَتِ الصُّحُفُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَيَاتَهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاتَهُ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ، ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ اللِّخَافُ يَعْنِي الْخَزَفَ.
ہم سے محمد بن عبداللہ ابو ثابت نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عبید بن سابق نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہجنگ یمامہ میں بکثرت ( قاری صحابہ کی ) شہادت کی وجہ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلا بھیجا ۔ ان کے پاس عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا کہ عمر میرے پاس آئے اور کہا کہ جنگ یمامہ میں قرآن کے قاریوں کا قتل بہت ہوا ہے اور میرا خیال ہے کہ دوسری جنگوں میں بھی اسی طرح وہ شہید کئے جائیں گے اور قرآن اکثر ضائع ہو جائے گا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ قرآن مجید کو ( کتابی صورت میں ) جمع کرنے کا حکم دیں ۔ اس پر میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں کوئی ایسا کام کیسے کر سکتا ہوں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا واللہ ! یہ تو کار خیر ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ اس معاملہ میں برابر مجھ سے کہتے رہے ‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اسی طرح اس معاملے میں میرا بھی سینہ کھول دیا جس طرح عمر رضی اللہ عنہ کا تھا اور میں بھی وہی مناسب سمجھنے لگا جسے عمر رضی اللہ عنہ مناسب سمجھتے تھے ۔ زید رضی اللہ عنہ نے بیان یا کہ مجھ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم جوان ہو ‘ عقلمند ہو اور ہم تمہیں کسی بارے میں متہم بھی نہیں سمجھتے تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی بھی لکھتے تھے ‘ پس تم اس قرآن مجید ( کی آیات ) کو تلاش کرو اور ایک جگہ جمع کر دو ۔ زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ واللہ ! اگر ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھے کسی پہاڑ کو اٹھا کر دوسری جگہ رکھنے کا مکلف کرتے تو اس کا بوجھ بھی میں اتنانہ محسوس کرتا جتنا کہ مجھے قرآن مجید کو جمع کرنے کے حکم سے محسوس ہوا ۔ میں نے ان لوگوں سے کہا کہ آپ کس طرح ایسا کام کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا ۔ ابوبکرنے کہا کہ واللہ ! یہ خیر ہے ۔ چنانچہ مجھے آمادہ کرنے کی کوشش کرتے رہے ‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لیے میرا بھی سینہ کھول دیا جس کے لئے ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کا سینہ کھولا تھا اور میں بھی وہی مناسب خیال کرنے لگا جسے وہ لوگ مناسب خیال کر رہے تھے ۔ چنانچہ میں نے قرآن مجید کی تلاش شروع کی ۔ اسے میں کھجور کی چھال ‘ چمڑے وغیرہ کے ٹکڑوں ‘ پتلے پتھر کے ٹکڑوں اور لوگوں کے سینوں سے جمع کرنے لگا ۔ میں نے سورۃ التوبہ کی آخری آیت لقد جاء کم رسول من ا نفسکم آخر تک خزیمہ یا ابو خزیمہ رضی اللہ عنہ کے پاس پائی اور اس کو سورت میں شامل کر لیا ۔ ( قرآن مجید کے یہ مرتب ) صحیفے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس رہے جب تک وہ زندہ ہے ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دی ‘ پھر وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ گئے اور آخر وقت تک ان کے پاس رہے ۔ جب آپ کو بھی اللہ تعالیٰ نے وفات دی تو وہ حفصہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ رہے ۔ محمد بن عبیداللہ نے کہا کہ ” اللخاف “ کے لفظ سے ٹھیکری مراد ہے جسے خزف کہتے ہیں ۔
Narrated Zaid bin Thabit:
Abu Bakr sent for me owing to the large number of casualties in the battle of Al-Yamama, while `Umar was sitting with him. Abu Bakr said (to me), `Umar has come to my and said, ‘A great number of Qaris of the Holy Qur’an were killed on the day of the battle of Al-Yamama, and I am afraid that the casualties among the Qaris of the Qur’an may increase on other battle-fields whereby a large part of the Qur’an may be lost. Therefore I consider it advisable that you (Abu Bakr) should have the Qur’an collected.’ I said, ‘How dare I do something which Allah’s Messenger (ﷺ) did not do?’ `Umar said, By Allah, it is something beneficial.’ `Umar kept on pressing me for that till Allah opened my chest for that for which He had opened the chest of `Umar and I had in that matter, the same opinion as `Umar had.” Abu Bakr then said to me (Zaid), “You are a wise young man and we do not have any suspicion about you, and you used to write the Divine Inspiration for Allah’s Messenger (ﷺ). So you should search for the fragmentary scripts of the Qur’an and collect it (in one Book).” Zaid further said: By Allah, if Abu Bakr had ordered me to shift a mountain among the mountains from one place to another it would not have been heavier for me than this ordering me to collect the Qur’an. Then I said (to `Umar and Abu Bakr), “How can you do something which Allah’s Messenger (ﷺ) did not do?” Abu Bakr said, “By Allah, it is something beneficial.” Zaid added: So he (Abu Bakr) kept on pressing me for that until Allah opened my chest for that for which He had opened the chests of Abu Bakr and `Umar, and I had in that matter, the same opinion as theirs. So I started compiling the Qur’an by collecting it from the leafless stalks of the date-palm tree and from the pieces of leather and hides and from the stones, and from the chests of men (who had memorized the Qur’an). I found the last verses of Sirat-at-Tauba: (“Verily there has come unto you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves–‘ (9.128-129) ) from Khuza`ima or Abi Khuza`ima and I added to it the rest of the Sura. The manuscripts of the Qur’an remained with Abu Bakr till Allah took him unto Him. Then it remained with `Umar till Allah took him unto Him, and then with Hafsa bint `Umar.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 301
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي لَيْلَى، ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي لَيْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ هُوَ، وَرِجَالٌ، مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ، فَأُخْبِرَ مُحَيِّصَةُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ، فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ. قَالُوا مَا قَتَلْنَاهُ وَاللَّهِ. ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ لَهُمْ، وَأَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ ـ وَهْوَ أَكْبَرُ مِنْهُ ـ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، فَذَهَبَ لِيَتَكَلَّمَ وَهْوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِمُحَيِّصَةَ ” كَبِّرْ كَبِّرْ ”. يُرِيدُ السِّنَّ، فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ، وَإِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ ”. فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِمْ بِهِ، فَكُتِبَ مَا قَتَلْنَاهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ ” أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ ”. قَالُوا لاَ. قَالَ ” أَفَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ ”. قَالُوا لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ. فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ عِنْدِهِ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتِ الدَّارَ. قَالَ سَهْلٌ فَرَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابن ابی لیلیٰ نے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ‘ان سے ابو لیلیٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سہل نے ، ان سے سہل بن ابی حثمہ نے ، انہیں سہل اور ان کی قوم کے بعض دوسرے ذمہ داروں نے خبر دی کہ عبداللہ سہل اور محیصہ رضی اللہ عنہ خیبر کی طرف ( کھجور لینے کے لیے ) گئے ۔ کیونکہ تنگ دستی میں مبتلا تھے ۔ پھر محیصہ کو بتایا گیا کہ عبداللہ کو کسی نے قتل کر کے گڑھے یا کنویں میں ڈال دیا ہے ۔ پھر وہ یہودیوں کے پاس گئے اور کہا کہ واللہ ! تم نے ہی قتل کیا ہے ۔ انہوں نے کہا واللہ ! ہم نے انہیں نہیں قتل کیا ۔ پھر وہ واپس آئے اور اپنی قوم کے پاس آئے اور ان سے ذکر کیا ۔ اس کے بعد وہ اور ان کے بھائی حویصہ جو ان سے بڑے تھے اور عبدالرحمٰن بن سہل رضی اللہ عنہ آئے ‘پھر محیصہ رضی اللہ عنہ نے بات کرنی چاہی کیونکہ آپ ہی خیبر میں موجود تھے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ بڑے کو آگے کرو ‘ بڑے کو آپ کی مراد عمر کی بڑائی تھی ۔ چنانچہ حویصہ نے بات کی ، پھر محیصہ نے بھی بات کی ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہودی تمہارے ساتھی کی دیت ادا کریں ورنہ لڑائی کے لیے تیار ہو جائیں ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو اس مقدمہ میں لکھا ۔ انہوں نے جواب میں یہ لکھا کہ ہم نے انہیں نہیں قتل کیا ہے ۔ پھر آپ نے حویصہ ‘ محیصہ اور عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا آپ لوگ قسم کھا کر اپنے شہید ساتھی کے خون کے مستحق ہو سکتے ہیں ؟ ان لوگوں نے کہا کہ نہیں ( کیونکہ جرم کرتے دیکھا نہیں تھا ) پھر آپ نے فرمایا ‘ کیا آپ لوگوں کے بجائے یہودی قسم کھائیں ( کہ انہوں نے قتل نہیں کیا ہے ) ؟ انہوں نے کہا کہ وہ مسلمان نہیں ہیں اور وہ جھوٹی قسم کھا سکتے ہیں ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے سو اونٹوں کی دیت ادا کی اور وہ اونٹ گھر میں لائے گئے ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان میں سے ایک اونٹنی نے مجھے لات ماری ۔
Narrated Abu Laila bin `Abdullah bin `Abdur-Rahman bin Sahl:
Sahl bin Abi Hathma and some great men of his tribe said, `Abdullah bin ‘Sahl and Muhaiyisa went out to Khaibar as they were struck with poverty and difficult living conditions. Then Muhaiyisa was informed that `Abdullah had been killed and thrown in a pit or a spring. Muhaiyisa went to the Jews and said, “By Allah, you have killed my companion.” The Jews said, “By Allah, we have not killed him.” Muhaiyisa then came back to his people and told them the story. He, his elder brother Huwaiyisa and `Abdur-Rahman bin Sahl came (to the Prophet) and he who had been at Khaibar, proceeded to speak, but the Prophet (ﷺ) said to Muhaiyisa, “The eldest! The eldest!” meaning, “Let the eldest of you speak.” So Huwaiyisa spoke first and then Muhaiyisa. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The Jews should either pay the blood money of your (deceased) companion or be ready for war.” After that Allah’s Messenger (ﷺ) wrote a letter to the Jews in that respect, and they wrote that they had not killed him. Then Allah’s Messenger (ﷺ) said to Huwaiyisa, Muhaiyisa and `Abdur-Rahman, “Can you take an oath by which you will be entitled to take the blood money?” They said, “No.” He said (to them), “Shall we ask the Jews to take an oath before you?” They replied, “But the Jews are not Muslims.” So Allah’s Apostle gave them one-hundred she-camels as blood money from himself. Sahl added: When those she-camels were made to enter the house, one of them kicked me with its leg.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 302
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالاَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَقَامَ خَصْمُهُ فَقَالَ صَدَقَ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ. فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَقَالُوا لِي عَلَى ابْنِكَ الرَّجْمُ. فَفَدَيْتُ ابْنِي مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَقَالُوا إِنَّمَا عَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ ـ لِرَجُلٍ ـ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَارْجُمْهَا ”. فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَرَجَمَهَا.
ہم سے آدم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ‘کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہایک دیہاتی آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے ۔ پھر دوسرے فریق کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی کہا کہ یہ صحیح کہتے ہیں ‘ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ سے کر دیجئیے ۔ پھر دیہاتی نے کہا ‘ میرا لڑکا اس شخص کے یہاں مزدور تھا ‘ پھر اس نے اس کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا تو لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تمہارے لڑکے کا حکم اسے رجم کرنا ہے لیکن میں نے اپنے لڑکے کی طرف سے سو بکریوں اور ایک باندی کا فدیہ دے دیا ۔ پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے مارے جائیں گے اور ایک سال کے لیے شہر بدر ہو گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا ۔ باندی اور بکریاں تو تمہیں واپس ملیں گی اور تیرے لڑکے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کے لیے جلاوطن ہونا ہے اور انیس ( جو ایک صحابی تھے ) سے فرمایا کہ تم اس کی بیوی کے پاس جاؤ اور اسے رجم کرو ۔ چنانچہ انیس رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے اور اسے رجم کیا ۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani:
A bedouin came and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Judge between us according to Allah’s Book (Laws).” His opponent stood up and said, “He has said the truth, so judge between us according to Allah’s Laws.” The bedouin said, “My son was a laborer for this man and committed illegal sexual intercourse with his wife. The people said to me, ‘Your son is to be stoned to death,’ so I ransomed my son for one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious learned men and they said to me, ‘Your son has to receive one hundred lashes plus one year of exile.’ ” The Prophet (ﷺ) said, “I shall judge between you according to Allah’s Book (Laws)! As for the slave girl and the sheep, it shall be returned to you, and your son shall receive one-hundred lashes and be exiled for one year. O you, Unais!” The Prophet (ﷺ) addressed some man, “Go in the morning to the wife of this man and stone her to death.” So Unais went to her the next morning and stoned her to death.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 303
وَقَالَ خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَهُ أَنْ يَتَعَلَّمَ كِتَابَ الْيَهُودِ، حَتَّى كَتَبْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كُتُبَهُ، وَأَقْرَأْتُهُ كُتُبَهُمْ إِذَا كَتَبُوا إِلَيْهِ، وَقَالَ عُمَرُ وَعِنْدَهُ عَلِيٌّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعُثْمَانُ مَاذَا تَقُولُ هَذِهِ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَاطِبٍ فَقُلْتُ تُخْبِرُكَ بِصَاحِبِهِمَا الَّذِي صَنَعَ بِهِمَا. وَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ. وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لاَ بُدَّ لِلْحَاكِمِ مِنْ مُتَرْجِمَيْنِ.
ر خارجہ بن زید بن ثابت نے اپنے والد زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ یہودیوں کی تحریر سیکھیں ‘ یہاں تک کہ میں یہودیوں کے نام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط لکھتا تھا اور جب یہودی آپ کو لکھتے تو ان کے خطوط آپ کو پڑھ کر سناتا تھا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمٰن بن حاطب سے پوچھا‘اس وقت ان کے پاس علی ‘ عبدالرحمٰن اور عثمان رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے کہ یہ لونڈی کیا کہتی ہے ؟ عبدالرحمٰن بن حاطب نے کہا کہ امیرالمؤمنین یہ آپ کو اس کے متعلق بتاتی ہے جس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے ۔ ( جو یرغوس نام کا غلام تھا ) اور ابوجمرہ نے کہا کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کرتا تھا اور بعض لوگوں ( امام محمد اور شافعی ) نے کہا کہ حاکم کے لیے دو ترجموں کا ہونا ضروری ہے ۔
Kharija bin Zaid bin Thabit said that Zaid bin Thabit said, “The Prophet (ﷺ) ordered me to learn the writing of the Jews. I even wrote letters for the Prophet (ﷺ) (to the Jews) and also read their letters when they wrote to him.”
And ‘Umar said in the presence of ‘Ali, ‘Abdur-Rahman, and ‘Uthman, “What is this woman saying?” (the woman was non-Arab) ‘Abdur-Rahman bin Hatib said:”She is informing you about her companion who has committed illegal sexual intercourse with her.”
Abu Jamra said, “I was an interpreter between Ibn ‘Abbas and the people.” Some people said, “A ruler should have two interpreters.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 89, Hadith 303
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي رَكْبٍ مِنْ قُرَيْشٍ، ثُمَّ قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ قُلْ لَهُمْ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا، فَإِنْ كَذَبَنِي فَكَذِّبُوهُ. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ لِلتَّرْجُمَانِ قُلْ لَهُ إِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا فَسَيَمْلِكُ مَوْضِعَ قَدَمَىَّ هَاتَيْنِ.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہیں زہری نے ‘ انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہابوسفیان بن حرب نے انہیں خبر دی کہ ہرقل نے انہیں قریش کی ایک جماعت کے ساتھ بلا بھیجا ‘ پھر اپنے ترجمان سے کہا ‘ ان سے کہو کہ میں ان کے بارے میں پوچھوں گا ۔ اگر یہ مجھ سے جھوٹ بات کہے تو اسے جھٹلا دیں ۔ پھر پوری حدیث بیان کی اس سے کہو کہ اگر تمہاری باتیں صحیح ہیں تو وہ شخص اس ملک کا بھی ہو جائے گا جو اس وقت میرے قدموں کے نیچے ہے ۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas:
That Abu Sufyan bin Harb told him that Heraclius had called him along with the members of a Quraish caravan and then said to his interpreter, “Tell them that I want to ask this (Abu Sufyan) a question, and if he tries to tell me a lie, they should contradict him.” Then Abu Sufyan mentioned the whole narration and said that Heraclius said to the inter Peter, “Say to him (Abu Sufyan), ‘If what you say is true, then he (the Prophet) will take over the place underneath my two feet.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 304
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَعْمَلَ ابْنَ الأُتَبِيَّةِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ، فَلَمَّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَاسَبَهُ قَالَ هَذَا الَّذِي لَكُمْ، وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” فَهَلاَّ جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَبَيْتِ أُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ، إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ”. ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَخَطَبَ النَّاسَ وَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ” أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ رِجَالاً مِنْكُمْ عَلَى أُمُورٍ مِمَّا وَلاَّنِي اللَّهُ، فَيَأْتِي أَحَدُكُمْ فَيَقُولُ هَذَا لَكُمْ وَهَذِهِ هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي فَهَلاَّ جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَبَيْتِ أُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا، فَوَاللَّهِ لاَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا ـ قَالَ هِشَامٌ ـ بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلاَّ جَاءَ اللَّهَ يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَلاَ فَلأَعْرِفَنَّ مَا جَاءَ اللَّهَ رَجُلٌ بِبَعِيرٍ لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بِبَقَرَةٍ لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةٍ تَيْعَرُ ”. ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ ” أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ”.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے ابو حمید ساعدی نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن الاتیہ کو بنی سلیم کے صدقہ کی وصول یابی کے لیے عامل بنایا ۔ جب وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( وصول یابی کر کے ) آئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حساب طلب فرمایا تو انہوں نے کہا یہ تو آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھے رہے ‘ اگر تم سچے ہو تو وہاں بھی تمہارے پاس ہدیہ آتا ۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ دیا ۔ آپ نے حمد و ثنا کے بعد فرمایا ۔ امابعد ! میں کچھ لوگوں کو بعض ان کاموں کے لیے عامل بنا تا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے سونپے ہیں ‘ پھر تم میں سے کوئی ایک آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مال تمہارا ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔ اگر وہ سچا ہے تو پھر کیوں نہ وہ اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں بیٹھا رہا تاکہ وہیں اس کا ہدیہ پہنچ جاتا ۔ پس خدا کا قسم تم میں سے کوئی اگر اس مال میں سے کوئی چیز لے گا ۔ ہشام نے آگے کا مضمون اس طرح بیان کیا کہ بلا حق کے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اس طرح لائے گا کہ وہ اس کو اٹھائے ہوئے ہو گا ۔ آگاہ ہو جاؤ کہ میں اسے پہچان لوں گا جو اللہ کے پاس وہ شخص لے کر آئے گا ۔ اونٹ جو آواز نکال رہا ہو گا یا گائے جو اپنی آواز نکال رہی ہو گی یا بکری جو اپنی آواز نکال رہی ہو گی ۔ پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی دیکھی اور فرمایا کیا میں نے پہنچا دیا ۔
Narrated Abu Humaid As-Sa`idi:
The Prophet (ﷺ) employed Ibn Al-Utbiyya to collect Zakat from Bani Sulaim, and when he returned (with the money) to Allah’s Messenger (ﷺ) the Prophet (ﷺ) called him to account, and he said, “This (amount) is for you, and this was given to me as a present.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Why don’t you stay at your father’s house or your mother’s house to see whether you will be given gifts or not, if you are telling the truth?” Then Allah’s Messenger (ﷺ) stood up and addressed the people, and after glorifying and praising Allah, he said: Amma Ba’du (then after) I employ some men from among you for some job which Allah has placed in my charge, and then one of you comes to me and says, ‘This (amount) is for you and this is a gift given to me.’ Why doesn’t he stay at the house of his father or the house of his mother and see whether he will be given gifts or not if he was telling the truth by Allah, none of you takes anything of it (i.e., Zakat) for himself (Hisham added: unlawfully) but he will meet Allah on the Day of Resurrection carrying it on his neck! I do not want to see any of you carrying a grunting camel or a mooing cow or a bleating sheep on meeting Allah.” Then the Prophet (ﷺ) raised both his hands till I saw the whiteness of his armpits, and said, “(No doubt)! Haven’t I conveyed Allah’s Message!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 305
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ وَلاَ اسْتَخْلَفَ مِنْ خَلِيفَةٍ، إِلاَّ كَانَتْ لَهُ بِطَانَتَانِ، بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ، وَبِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالشَّرِّ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ، فَالْمَعْصُومُ مَنْ عَصَمَ اللَّهُ تَعَالَى ”. وَقَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ يَحْيَى أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ بِهَذَا، وَعَنِ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ وَمُوسَى عَنِ ابْنِ شِهَابٍ مِثْلَهُ، وَقَالَ شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَوْلَهُ. وَقَالَ الأَوْزَاعِيُّ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ وَسَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَوْلَهُ. وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے اصبغ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابن وہب نے خبر دی ‘ انہیں یونس نے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اللہ نے جب بھی کوئی نبی بھیجا یا کسی کو خلیفہ بنایا تو اس کے ساتھ دو رفیق تھے ایک تو انہیں نیکی کے لیے کہتا اور اس پر ابھارتا اور دوسرا انہیں برائی کے لیے کہتا اور اس پر ابھار تا ۔ پس معصوم وہ ہے جسے اللہ بچائے رکھے ۔ اور سلیمان بن بلال نے اس حدیث کو یحییٰ بن سعید انصاری سے روایت کیا ، کہا مجھ کو ابن شہاب نے خبر دی ( اس کو اسماعیلی نے وصل کیا ) اور ابن ابی عتیق اور موسیٰ بن عقبہ سے بھی ‘ ان دونوں نے ابن شہاب سے یہی حدیث ( اس کو بیہقی نے وصل کیا ) اور شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے یوں روایت کی ۔ مجھ سے ابوسلمہ نے بیان کیا ۔ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ان کا قول ( یعنی حدیث کوث موقوفاً نقل کیا ) اور امام اوزاعی اور معاویہ بن سلام نے کہا ، مجھ سے زہری نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اور عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی حسین اور سعید بن زیاد نے اس کو ابوسلمہ سے روایت کیا ‘ انہوں نے ابو سیعد خدری رضی اللہ عنہ سے موقوفاً ( یعنی ابوسعید کا قول ) اور عبداللہ بن ابی جعفر نے کہا ‘ مجھ سے صفوان بن سلیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابوسلمہ سے ‘ انہوں نے ابوایوب سے ‘ کہا میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
The Prophet (ﷺ) said, “Allah never sends a prophet or gives the Caliphate to a Caliph but that he (the prophet or the Caliph) has two groups of advisors: A group advising him to do good and exhorts him to do it, and the other group advising him to do evil and exhorts him to do it. But the protected person (against such evil advisors) is the one protected by Allah.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 306
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَإِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ كَأَنَّ رَأْسَهُ زَبِيبَةٌ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سنو اور اطاعت کرو ، خواہ تم پر کسی ایسے حبشی غلام کو ہی عامل بنایا جائے جس کا سرمنقیٰ کی طرح چھوٹا ہو ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “You should listen to and obey, your ruler even if he was an Ethiopian (black) slave whose head looks like a raisin.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 256
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ “بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ. وَأَنْ لاَ نُنَازِعَ الأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُومَ ـ أَوْ نَقُولَ ـ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا كُنَّا لاَ نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لاَئِمٍ ”.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن سعید نے ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ کو عبادہ بن الولید نے خبر دی ‘ انہیں ان کے والد نے خبر دی ‘ ان سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کی خوشی اور ناخوشی دونوں حالتوں میں ۔
Narrated ‘Ubada bin As-Samit:
We gave the oath of allegiance to Allah’s Messenger (ﷺ) that we would listen to and obey him both at the time when we were active and at the time when we were tired and that we would not fight against the ruler or disobey him, and would stand firm for the truth or say the truth wherever we might be, and in the Way of Allah we would not be afraid of the blame of the blamers. (See Hadith No. 178 and 320)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 307
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ وَالْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ فَقَالَ “ اللَّهُمَّ إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ ” فَأَجَابُوا نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدَا
ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سردی میں صبح کے وقت باہر نکلے اور مہاجرین اور انصار خندق کھود رہے تھے ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اے اللہ ! خیر تو آخرت ہی کی خیر ہے ۔ پس انصار و مہاجرین کی مغفرت کر دے اس کا جواب لوگوں نے دیا کہ ” ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد پر بیعت کی ہے ہمیشہ کے لیے جب تک وہ زندہ ہیں ۔ “
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) went out on a cold morning while the Muhajirin (emigrants) and the Ansar were digging the trench. The Prophet (ﷺ) then said, “O Allah! The real goodness is the goodness of the Here after, so please forgive the Ansar and the Muhajirin.” They replied, “We are those who have given the Pledge of allegiance to Muhammad for to observe Jihad as long as we remain alive.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 308
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا إِذَا بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ يَقُولُ لَنَا “ فِيمَا اسْتَطَعْتَ ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن دینا ر نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کرتے تو آپ ہم سے فرماتے کہ جتنی تمہیں طاقت ہو ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
Whenever we gave the Pledge of allegiance to Allah’s Messenger (ﷺ) for to listen to and obey, he used to say to us, for as much as you can.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 309
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ شَهِدْتُ ابْنَ عُمَرَ حَيْثُ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ ـ قَالَ ـ كَتَبَ إِنِّي أُقِرُّ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِعَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ مَا اسْتَطَعْتُ، وَإِنَّ بَنِيَّ قَدْ أَقَرُّوا بِمِثْلِ ذَلِكَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ان سے سفیان نے ‘ ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ‘ کہا کہمیں اس وقت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھا جب سب لوگ عبدالملک بن مروان سے بیعت کے لیے جمع ہو گئے ۔ بیان کیا کہ انہوں نے عبدالملک کو لکھا کہ ” میں سننے اور اطاعت کرنے کا اقرار کرتا ہوں عبداللہ عبدالملک امیرالمؤمنین کے لیے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق جتنی بھی مجھ میں قوت ہو گی اور یہ کہ میرے لڑکے بھی اس کا اقرار کرتے ہیں ۔ “
Narrated `Abdullah bin Dinar:
I witnessed Ibn `Umar when the people gathered around `Abdul Malik. Ibn `Umar wrote: I gave the Pledge of allegiance that I will listen to and obey Allah’s Slave, `Abdul Malik, Chief of the believers according to Allah’s Laws and the Traditions of His Apostle as much as I can; and my sons too, give the same pledge.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 310
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ بَايَعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، فَلَقَّنَنِي، فِيمَا اسْتَطَعْتُ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سیار نے خبر دی ‘ انہیں شعبی نے ‘ ان سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کی تو آپ نے مجھے اس کی تلقین کی کہ جتنی مجھ میں طاقت ہو اور ہر مسلمان کے ساتھ خیرخواہی کرنے پر بھی بیعت کی ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
I gave the Pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) that I would listen and obey, and he told me to add: ‘As much as I can, and will give good advice to every Muslim.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 311
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ لَمَّا بَايَعَ النَّاسُ عَبْدَ الْمَلِكِ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّي أُقِرُّ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِعَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ، عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ، فِيمَا اسْتَطَعْتُ، وَإِنَّ بَنِيَّ قَدْ أَقَرُّوا بِذَلِكَ.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے سفیان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ‘ کہا کہجب لوگوں نے عبدالملک کی بیعت کی تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے لکھا ” اللہ کے بندے عبدالملک امیر المؤ منین کے نام ‘میں اقرار کرتا ہوں سننے اور اطاعت کرنے کی ۔ اللہ کے بندے عبدالملک امیرالمؤمنین کے لیے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق ‘جتنی مجھ میں طاقت ہو گی اور میرے بیٹوں نے بھی اس کا اقرار کیا ۔ “
Narrated `Abdullah bin Dinar:
When the people took the oath of allegiance to `Abdul Malik, `Abdullah bin `Umar wrote to him: “To Allah’s Slave, `Abdul Malik, Chief of the believers, I give the Pledge of allegiance that I will listen to and obey Allah’s Slave, `Abdul Malik, Chief of the believers, according to Allah’s Laws and the Traditions of His Apostle in whatever is within my ability; and my sons too, give the same pledge.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 312
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ، قَالَ قُلْتُ لِسَلَمَةَ عَلَى أَىِّ شَىْءٍ بَايَعْتُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ قَالَ عَلَى الْمَوْتِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا ‘ ان سے یزید نے بیان کیا کہمیں نے سلمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ لوگوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ موت پر ۔
Narrated Yazid:
I said to Salama, “For what did you give the Pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) on the Day of Hudaibiya?” He replied, “For death.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 313
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ. أَنَّ الرَّهْطَ الَّذِينَ وَلاَّهُمْ عُمَرُ اجْتَمَعُوا فَتَشَاوَرُوا، قَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَسْتُ بِالَّذِي أُنَافِسُكُمْ عَلَى هَذَا الأَمْرِ، وَلَكِنَّكُمْ إِنْ شِئْتُمُ اخْتَرْتُ لَكُمْ مِنْكُمْ. فَجَعَلُوا ذَلِكَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَمْرَهُمْ فَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَتَّى مَا أَرَى أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يَتْبَعُ أُولَئِكَ الرَّهْطَ وَلاَ يَطَأُ عَقِبَهُ، وَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُشَاوِرُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِيَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَصْبَحْنَا مِنْهَا، فَبَايَعْنَا عُثْمَانَ قَالَ الْمِسْوَرُ طَرَقَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَعْدَ هَجْعٍ مِنَ اللَّيْلِ فَضَرَبَ الْبَابَ حَتَّى اسْتَيْقَظْتُ فَقَالَ أَرَاكَ نَائِمًا، فَوَاللَّهِ مَا اكْتَحَلْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بِكَبِيرِ نَوْمٍ، انْطَلِقْ فَادْعُ الزُّبَيْرَ وَسَعْدًا، فَدَعَوْتُهُمَا لَهُ فَشَاوَرَهُمَا ثُمَّ دَعَانِي فَقَالَ ادْعُ لِي عَلِيًّا. فَدَعَوْتُهُ فَنَاجَاهُ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ، وَهْوَ عَلَى طَمَعٍ، وَقَدْ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَخْشَى مِنْ عَلِيٍّ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي عُثْمَانَ، فَدَعَوْتُهُ فَنَاجَاهُ حَتَّى فَرَّقَ بَيْنَهُمَا الْمُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ، فَلَمَّا صَلَّى لِلنَّاسِ الصُّبْحَ وَاجْتَمَعَ أُولَئِكَ الرَّهْطُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَنْ كَانَ حَاضِرًا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ، وَأَرْسَلَ إِلَى أُمَرَاءِ الأَجْنَادِ وَكَانُوا وَافَوْا تِلْكَ الْحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ يَا عَلِيُّ، إِنِّي قَدْ نَظَرْتُ فِي أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ، فَلاَ تَجْعَلَنَّ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلاً. فَقَالَ أُبَايِعُكَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ. فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَبَايَعَهُ النَّاسُ الْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ وَأُمَرَاءُ الأَجْنَادِ وَالْمُسْلِمُونَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک نے ‘ ان سے زہری نے ‘ انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں مسور بن مخرمہ نے خبر دی کہوہ چھ آدمی جن کو عمر رضی اللہ عنہ خلافت کے لیے نامزد کر گئے تھے ( یعنی علی ‘ عثمان ‘ زبیر ‘ طلحہ اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم کہ ان میں سے کسی ایک کو اتفاق سے خلیفہ بنا لیا جائے ) یہ سب جمع ہوئے اور مشورہ کیا ۔ ان سے عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا خلیفہ ہونے کے لیے میں آپ لوگوں سے کوئی مقابلہ نہیں کروں گا ۔ البتہ اگر آپ لوگ چاہیں تو آپ لوگوں کے لیے کوئی خلیفہ آپ ہی میں سے میں چن دوں ۔ چنانچہ سب نے مل کر اس کا اختیار عبدالرحمٰن بن عوف کو دے دیا ۔ جب ان لوگوں نے انتخاب کی ذمہ داری عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دی تو سب لوگ ان کی طرف جھک گئے ۔ جتنے لوگ بھی اس جماعت کے پیچھے چل رہے تھے ، ان میں اب میں نے کسی کو بھی ایسا نہ دیکھا جو عبدالرحمٰن کے پیچھے نہ چل رہا ہو ۔ سب لوگ ان ہی کی طرف مائل ہو گئے اور ان دنوں میں ان سے مشورہ کرتے رہے جب وہ رات آئی جس کی صبح کو ہم نے عثمان رضی اللہ عنہ سے بیعت کی ۔ مسور رضی اللہ عنہ نے بیان کیا تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ رات گئے میرے یہاں آئے اور دروازہ کھٹکٹھایا یہاں تک کہ میں بیدار ہو گیا ۔ انہوں نے کہا میرا خیال ہے آپ سو رہے تھے ‘ خدا کی قسم میں ان راتوں میں بہت کم سوسکا ہوں ۔ جائیے ! زبیر اور سعد کو بلائیے ۔ میں ان دونوں بزرگوں کو بلا لایا اور انہوں نے ان سے مشورہ کیا ‘ پھر مجھے بلایا اور کہا کہ میرے لیے علی رضی اللہ عنہ کو بھی بلا دیجئیے ۔ میں نے انہیں بھی بلایا اور انہوں نے ان سے بھی سر گوشی کی ۔ یہاں تک کہ آدھی رات گزرگئی ۔ پھر علی رضی اللہ عنہ ان کے پاس کھڑے ہو گئے اور ان کو اپنے ہی لیے امید تھی ۔ عبدالرحمٰن کے دل میں بھی ان کی طرف سے یہی ڈر تھا ‘ پھر انہوں نے کہا کہ میرے لیے عثمان رضی اللہ عنہ کو بھی بلا لائیے ۔ میں نے انہیں بھی بلا لایا اور انہوں نے ان سے بھی سر گوشی کی ۔ آخر صبح کے مؤذن نے ان کے درمیان جدائی کی ۔ جب لوگوں نے صبح کی نماز پڑھ لی اور یہ سب لوگ منبر کے پاس جمع ہوئے تو انہوں نے موجود مہاجرین انصار اور لشکروں کے قائدین کو بلایا ۔ ان لوگوں نے اس سال حج عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا تھا ۔ جب سب لوگ جمع ہو گئے تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے خطبہ پڑھا پھر کہا امابعد ! اے علی ! میں نے لوگوں کے خیالات معلوم کئے اور میں نے دیکھا کہ وہ عثمان کو مقدم سمجھتے ہیں اور ان کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے ‘ اس لیے آپ اپنے دل میں کوئی میل پیدا نہ کریں ۔ پھر کہا میں آپ ( عثمان رضی اللہ عنہ ) سے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت اور آپ کے دوخلفاء کے طریق کے مطابق بیعت کرتا ہوں ۔ چنانچہ پہلے ان سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیعت کی ‘ پھر سب لوگوں نے اور مہاجرین ‘ انصار اور فوجیوں کے سرداروں اور تمام مسلمانوں نے بیعت کی ۔
Narrated Al-Miswar bin Makhrama:
The group of people whom `Umar had selected as candidates for the Caliphate gathered and consulted each other. `Abdur-Rahman said to them, “I am not going to compete with you in this matter, but if you wish, I would select for you a caliph from among you.” So all of them agreed to let `Abdur-Rahman decide the case. So when the candidates placed the case in the hands of `Abdur-Rahman, the people went towards him and nobody followed the rest of the group nor obeyed any after him. So the people followed `Abdur-Rahman and consulted him all those nights till there came the night we gave the oath of allegiance to `Uthman. Al-Miswar (bin Makhrama) added: `Abdur-Rahman called on me after a portion of the night had passed and knocked on my door till I got up, and he said to me, “I see you have been sleeping! By Allah, during the last three nights I have not slept enough. Go and call Az-Zubair and Sa`d.’ So I called them for him and he consulted them and then called me saying, ‘Call `Ali for me.” I called `Ali and he held a private talk with him till very late at night, and then ‘Al, got up to leave having had much hope (to be chosen as a Caliph) but `Abdur-Rahman was afraid of something concerning `Ali. `Abdur-Rahman then said to me, “Call `Uthman for me.” I called him and he kept on speaking to him privately till the Mu’adh-dhin put an end to their talk by announcing the Adhan for the Fajr prayer. When the people finished their morning prayer and that (six men) group gathered near the pulpit, `Abdur-Rahman sent for all the Muhajirin (emigrants) and the Ansar present there and sent for the army chief who had performed the Hajj with `Umar that year. When all of them had gathered, `Abdur- Rahman said, “None has the right to be worshipped but Allah,” and added, “Now then, O `Ali, I have looked at the people’s tendencies and noticed that they do not consider anybody equal to `Uthman, so you should not incur blame (by disagreeing).” Then `Abdur-Rahman said (to `Uthman), “I gave the oath of allegiance to you on condition that you will follow Allah’s Laws and the traditions of Allah’s Apostle and the traditions of the two Caliphs after him.” So `Abdur-Rahman gave the oath of allegiance to him, and so did the people including the Muhajirin (emigrants) and the Ansar and the chiefs of the army staff and all the Muslims.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 314
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ بَايَعْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَقَالَ لِي ” يَا سَلَمَةُ أَلاَ تُبَايِعُ ”. قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ بَايَعْتُ فِي الأَوَّلِ. قَالَ ” وَفِي الثَّانِي ”.
ہم سے ابو العاصم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے ، ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت کے نیچے بیعت کی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ‘ سلمہ ! کیا تم بیعت نہیں کرو گے ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے پہلی ہی مرتبہ میں بیعت کر لی ہے ۔ فرمایا کہ اور دوسری مرتبہ میں بھی کر لو ۔
Narrated Salama:
We gave the oath of allegiance to the Prophet (ﷺ) under the tree. He said to me, “O Salama! Will you not give the oath of allegiance?” I replied, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have already given the oath of allegiance for the first time.” He said, (Give it again) for the second time.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 315
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الإِسْلاَمِ، فَأَصَابَهُ وَعْكٌ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي. فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي. فَأَبَى، فَخَرَجَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ، تَنْفِي خَبَثَهَا، وَيَنْصَعُ طِيبُهَا ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن منکدر نے ‘ ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہایک دیہاتی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے بخار ہو گیا تو اس نے کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا آخر وہ ( خود ہی مدینہ سے ) چلا گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل دور کر دیتا ہے اور صاف مال کو رکھ لیتا ہے ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
A bedouin gave the Pledge of allegiance to Allah’s Messenger (ﷺ) for Islam and the bedouin got a fever where upon he said to the Prophet (ﷺ) “Cancel my Pledge.” But the Prophet (ﷺ) refused. He came to him (again) saying, “Cancel my Pledge.’ But the Prophet (ﷺ) refused. Then (the bedouin) left (Medina). Allah’s Apostle said: “Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 316
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنِ الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، يَرْوِيهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ مَنْ رَأَى مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا فَكَرِهَهُ فَلْيَصْبِرْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُفَارِقُ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَيَمُوتُ إِلاَّ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً ”.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے جعد نے بیان کیا اور ان سے ابورجاء نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے اپنے امیر میں کوئی برا کام دیکھا تو اسے صبر کرنا چاہئے کیونکہ کوئی اگر جماعت سے ایک بالشت بھی جدا ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) said, “If somebody sees his Muslim ruler doing something he disapproves of, he should be patient, for whoever becomes separate from the Muslim group even for a span and then dies, he will die as those who died in the Pre-lslamic period of ignorance (as rebellious sinners). (See Hadith No. 176 and 177)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 257
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ـ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ ـ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ، زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ، وَكَانَ، قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ زَيْنَبُ ابْنَةُ حُمَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ هُوَ صَغِيرٌ ” فَمَسَحَ رَأْسَهُ وَدَعَا لَهُ، وَكَانَ يُضَحِّي بِالشَّاةِ الْوَاحِدَةِ عَنْ جَمِيعِ أَهْلِهِ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن یزیدنے بیان کیا ‘ ان سے سعید ابن ابی ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابو عقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا ‘انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا تھا اور ان کی والدہ زینب بنت حمید ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئی تھیں اور عرض کیا تھا یا رسول اللہ ! اس سے بیعت لے لیجئے ۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ یہ ابھی کمسن ہے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور ان کے لیے دعا فرمائی اور اپنے تمام گھر والوں کی طرف سے ایک ہی بکری قربانی کیا کرتے تھے ۔
Narrated `Abdullah bin Hisham:
who was born during the lifetime of the Prophet (ﷺ) that his mother, Zainab bint Humaid had taken him to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Take his Pledge of allegiance (for Islam).” The Prophet (ﷺ) said, “He (`Abdullah bin Hisham) is a little child,” and passed his hand over his head and invoked Allah for him. `Abdullah bin Hisham used to slaughter one sheep as a sacrifice on behalf of all of his family.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 317
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،. أَنَّ أَعْرَابِيًّا، بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الإِسْلاَمِ فَأَصَابَ الأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَأَتَى الأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِلْنِي بَيْعَتِي، فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى، ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى فَخَرَجَ الأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا وَيَنْصَعُ طِيبُهَا ”.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں محمد بن منکدر نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہایک دیہاتی نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی پھر اسے مدینہ میں بخار ہو گیا تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! میری بیعت فسخ کر دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا پھر وہ دوبارہ آیا اور کہا کہ میری بیعت فسخ کر دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی انکار کیا پھر وہ آیا اور بیعت فسخ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی انکار کیا ۔ اس کے بعد وہ خود ہی ( مدینہ سے ) چلا گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی طرح ہے اپنی میل کچیل کو دور کر دیتا ہے اور خالص مال رکھ لیتا ہے ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
A bedouin gave the Pledge of allegiance to Allah’s Messenger (ﷺ) for Islam. Then the bedouin got fever at Medina, came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Cancel my Pledge,” But Allah’s Apostle refused. Then he came to him (again) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Cancel my Pledge.” But the Prophet (ﷺ) refused Then he came to him (again) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Cancel my Pledge.” But the Prophet (ﷺ) refused. The bedouin finally went out (of Medina) whereupon Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 318
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلاَ يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالطَّرِيقِ يَمْنَعُ مِنْهُ ابْنَ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لاَ يُبَايِعُهُ إِلاَّ لِدُنْيَاهُ، إِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَى لَهُ، وَإِلاَّ لَمْ يَفِ لَهُ، وَرَجُلٌ يُبَايِعُ رَجُلاً بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ، فَأَخَذَهَا، وَلَمْ يُعْطَ بِهَا ”.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوحمزہ محمد بن سیرین نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے بہت سخت دکھ دینے والا عذاب ہو گا ۔ ایک وہ شخص جس کے پاس راستے میں زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو اس میں سے نہ پلائے دوسرا وہ شخص جو امام سے بیعت کرے اور بیعت کی غرض صرف دنیا کمانا ہو اگر وہ امام اسے کچھ دیدے تو بیعت پوری کرے اور بیعت پوری کرے ورنہ توڑ دے ۔ تیسرا وہ شخص جو کسی دوسرے سے کچھ مال متاع عصر کے بعد بیچ رہا ہو اور قسم کھائے کہ اسے اس سا مان کی اتنی اتنی قیمت مل رہی تھی اور پھر خریدنے والا اسے سچا سمجھ کر اس مال کو لے لے حالانکہ اسے اس کی اتنی قیمت نہیں مل رہی تھی ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “There will be three types of people whom Allah will neither speak to them on the Day of Resurrection nor will purify them from sins, and they will have a painful punishment: They are, (1) a man possessed superfluous water (more than he needs) on a way and he withholds it from the travelers. (2) a man who gives a pledge of allegiance to an Imam (ruler) and gives it only for worldly benefits, if the Imam gives him what he wants, he abides by his pledge, otherwise he does not fulfill his pledge; (3) and a man who sells something to another man after the `Asr prayer and swears by Allah (a false oath) that he has been offered so much for it whereupon the buyer believes him and buys it although in fact, the seller has not been offered such a price.” (See Hadith No. 838, Vol. 3)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 319
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، يَقُولُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ فِي مَجْلِسٍ “ تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَزْنُوا، وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ، وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلاَ تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهْوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ ”، فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہیں زہری نے ( دوسری سند ) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ کہا مجھ کو ابو ادریس خولانی نے خبر دی ‘انہوں نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہہم مجلس میں موجود تھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤگے ‘ چوری نہیں کرو گے ‘ زنا نہیں کرو گے ‘ اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور اپنی طرف سے گھڑ کر کسی پر بہتان نہیں لگاؤ گے اور نیک کام میں نافرمانی نہیں کرو گے ۔ پس جو کوئی تم میں سے اس وعدے کو پورا کرے اس کا ثواب اللہ کے یہاں اسے ملے گا اور جو کوئی ان کاموں میں سے کسی برے کام کو کرے گا ‘ اس کی سزا اسے دنیا میں ہی مل جائے گی تو یہ اس کے لیے کفارہ ہو گا اور جو کوئی ان میں سے کسی برائی کا کام کرے گا اور اللہ اسے چھپا لے گا تو اس کا معاملہ اللہ کے حوالہ ہے ۔ چاہے تو اس کی سزا دے اور چاہے اسے معاف کر دے ۔ چنانچہ ہم نے اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ۔ بیعت اقرار کو کہتے ہیں جو خلیفہ اسلام کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کیا جائے یا پھر کسی نیک صالح انسان کے ہاتھ پر ہو ۔
Narrated ‘Ubada bin As-Samit:
Allah’s Messenger (ﷺ) said to us while we were in a gathering, “Give me the oath (Pledge of allegiance for: (1) Not to join anything in worship along with Allah, (2) Not to steal, (3) Not to commit illegal sexual intercourse, (4) Not to kill your children, (5) Not to accuse an innocent person (to spread such an accusation among people), (6) Not to be disobedient (when ordered) to do good deeds. The Prophet (ﷺ) added: Whoever amongst you fulfill his pledge, his reward will be with Allah, and whoever commits any of those sins and receives the legal punishment in this world for that sin, then that punishment will be an expiation for that sin, and whoever commits any of those sins and Allah does not expose him, then it is up to Allah if He wishes He will punish him or if He wishes, He will forgive him.” So we gave the Pledge for that. (See Hadith No. 17, Vol. 1)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 320
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُبَايِعُ النِّسَاءَ بِالْكَلاَمِ بِهَذِهِ الآيَةِ {لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا} قَالَتْ وَمَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَ امْرَأَةٍ، إِلاَّ امْرَأَةً يَمْلِكُهَا.
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے زبانی اس آیت کے احکام کی بیعت لیتے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی آخر آیت تک ۔ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کبھی کسی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا ‘ سوا اس عورت کے جو آپ کی لونڈی ہو ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) used to take the Pledge of allegiance from the women by words only after reciting this Holy Verse:–(60.12) “..that they will not associate anything in worship with Allah.” (60.12) And the hand of Allah’s Messenger (ﷺ) did not touch any woman’s hand except the hand of that woman his right hand possessed. (i.e. his captives or his lady slaves).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 321
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ بَايَعْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَرَأَ عَلَىَّ {أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا} وَنَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ، فَقَبَضَتِ امْرَأَةٌ مِنَّا يَدَهَا فَقَالَتْ فُلاَنَةُ أَسْعَدَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَجْزِيَهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا، ثُمَّ رَجَعَتْ، فَمَا وَفَتِ امْرَأَةٌ إِلاَّ أُمُّ سُلَيْمٍ وَأُمُّ الْعَلاَءِ، وَابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ امْرَأَةُ مُعَاذٍ أَوِ ابْنَةُ أَبِي سَبْرَةَ وَامْرَأَةُ مُعَاذٍ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے ‘ان سے حفصہ نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہ نے کہہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تو آپ نے میرے سامنے سورۃ الممتحنہ کی یہ آیت پڑھی ” یہ کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گی آخر تک اور ہمیں آپ نے نوحہ سے منع کیا پھر ہم میں سے ایک عورت نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور کہا کہ فلاں عورت نے کسی نوحہ میں میری مدد کی تھی ( میرے ساتھ مل کر نوحہ کیا تھا ) اور میں اسے اس کا بدلہ دینا چاہتی ہوں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں کہا ‘ پھر وہ گئیں اور واپس آئیں ( میرے ساتھ بیعت کرنیوالی عورتوں میں سے ) کسی عورت نے اس بیعت کو پورا نہیں کیا ‘ سوا ام سلیم اور ام العلاء اور معاذ رضی اللہ عنہم کی بیوی ابوسبرہ کی بیٹی کے یا ابوسبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی کے اور سب عورتوں نے احکام بیعت کو پورے طور پر ادا نہ کر کے بیعت کو نہیں نبھا یا ۔ غفر اللہ لھن اجمعین ۔
Narrated Um Atiyya:
We gave the Pledge of allegiance to the Prophet (ﷺ) and he recited to me the verse (60.12). That they will not associate anything in worship with Allah (60.12). And he also prevented us from wailing and lamenting over the dead. A woman from us held her hand out and said, “Such-and-such a woman cried over a dead person belonging to my family and I want to compensate her for that crying” The Prophet did not say anything in reply and she left and returned. None of those women abided by her pledge except Um Sulaim, Um Al-`Ala’, and the daughter of Abi Sabra, the wife of Al-Mu`adh or the daughter of Abi Sabra, and the wife of Mu`adh.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 322
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا، قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ بَايِعْنِي عَلَى الإِسْلاَمِ. فَبَايَعَهُ عَلَى الإِسْلاَمِ، ثُمَّ جَاءَ الْغَدَ مَحْمُومًا فَقَالَ أَقِلْنِي. فَأَبَى، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ “ الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ، تَنْفِي خَبَثَهَا، وَيَنْصَعُ طِيبُهَا ”.
ہم سے ابونعیم ( فضل بن دکین ) نے بیان کیا ‘ کہا ہیم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن منکدر نے ‘ انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ کہتے تھےایک گنوار ( نام نامعلوم ) یا قیس بن ابی حازم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ‘ کہنے لگا یا رسول اللہ ! اسلام پر مجھ سے بیعت لیجئے ۔ آپ نے اس سے بیعت لے لی ‘ پھر دو سرے دن بخار میں ہلہلاتا آیا کہنے لگا میری بیعت فسخ کر دیجئیے ۔ آپ نے انکار کیا ( بیعت فسخ نہیں کی ) جب وہ پیٹھ موڑ کر چلتا ہوا تو فرمایا مدینہ کیا ہے ( لوہار کی بھٹی ہے ) پلید اور نا پاک ( میل کچیل ) کو چھانٹ ڈالتا ہے اور کھرا ستھرا مال رکھ لیتا ہے ۔
Narrated Jabir:
A bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said, “Please take my Pledge of allegiance for Islam.” So the Prophet took from him the Pledge of allegiance for Islam. He came the next day with a fever and said to the Prophet (ﷺ) “Cancel my pledge.” But the Prophet (ﷺ) refused and when the bedouin went away, the Prophet said, “Medina is like a pair of bellows (furnace): It expels its impurities and brightens and clears its good.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 323
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ وَارَأْسَاهْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَىٌّ فَأَسْتَغْفِرُ لَكِ وَأَدْعُو لَكِ ”. فَقَالَتْ عَائِشَةُ وَاثُكْلِيَاهْ وَاللَّهِ إِنِّي لأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي وَلَوْ كَانَ ذَاكَ لَظَلِلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” بَلْ أَنَا وَارَأْسَاهْ لَقَدْ هَمَمْتُ ـ أَوْ أَرَدْتُ ـ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ فَأَعْهَدَ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ ”. ثُمَّ قُلْتُ يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ، أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ.
ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی ‘ انہیں یحییٰ بن سعید نے ‘ کہامیں نے قاسم بن محمد سے سنا کہعائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ( اپنے سردرد پر ) ہائے سر پھٹا جاتا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اگر تم مر جاؤ اور میں زندہ رہا تو میں تمہارے لیے مغفرت کروں گا اور تمہارے لیے دعا کروں گا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس پر کہا افسوس میرا خیال ہے کہ آپ میری موت چاہتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو آپ دن کے آخری وقت ضرور کسی دوسری عورت سے شادی کر لیں گے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نہیں بلکہ میں اپنا سر دکھنے کا اظہار کرتا ہوں ۔ میرا ارادہ ہوا تھا کہ ابوبکر اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں ( ابوبکر کو ) خلیفہ بنا دوں تاکہ اس پر کسی دعویٰ کرنے والے یا اس کی خواہش رکھنے والے کے لئے کوئی گنجائش نہ رہے لیکن پھر میں نے سوچا کہ اللہ خود ( کسی دوسرے کو خلیفہ ) نہیں ہونے دے گا اور مسلمان بھی اسے دفع کریں گے ۔ یا ( آپ نے اس طرح فرمایا کہ ) اللہ دفع کرے گا اور مسلمان کسی اور کو خلیفہ نہ ہونے دیں گے ۔
Narrated Al-Qasim bin Muhammad:
`Aisha said, “O my head!” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “If that (i.e., your death) should happen while I am still alive, I would ask Allah to forgive you and would invoke Allah for you.” `Aisha said, “O my life which is going to be lost! By Allah, I think that you wish for my death, and if that should happen then you would be busy enjoying the company of one of your wives in the last part of that day.” The Prophet said, “But I should say, ‘O my head!’ I feel like calling Abu Bakr and his son and appoint (the former as my successors lest people should say something or wish for something. Allah will insist (on Abu Bakr becoming a Caliph) and the believers will prevent (anyone else from claiming the Caliphate),” or “..Allah will prevent (anyone else from claiming the Caliphate) and the believers will insist (on Abu Bakr becoming the Caliph).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 324
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قِيلَ لِعُمَرَ أَلاَ تَسْتَخْلِفُ قَالَ إِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدِ اسْتَخْلَفَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي أَبُو بَكْرٍ، وَإِنْ أَتْرُكْ فَقَدْ تَرَكَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَثْنَوْا عَلَيْهِ فَقَالَ رَاغِبٌ رَاهِبٌ، وَدِدْتُ أَنِّي نَجَوْتُ مِنْهَا كَفَافًا لاَ لِي وَلاَ عَلَىَّ لاَ أَتَحَمَّلُهَا حَيًّا وَمَيِّتًا.
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ‘ انہیں ہشام بن عروہ نے ‘ انہیں ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ جب زخمی ہوئے تو ان سے کہا گیا کہ آپ اپنا خلیفہ منتخب کرتا ہوں ( تو اس کی بھی مثال ہے کہ ) اس شخص نے اپنا خلیفہ منتخب کیا تھا جو مجھ سے بہتر تھے یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ اور اگر میں اسے مسلمانوں کی رائے پر چھوڑ تا ہوں تو ( اس کی بھی مثال موجود ہے کہ ) اس بزرگ نے ( خلیفہ کا انتخاب مسلمانوں کے لیے ) چھوڑ دیا تھا جو مجھ سے بہتر تھے یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔ پھر لوگوں نے آپ کی تعریف کی ‘پھر انہوں نے کہا کہ کوئی تو دل سے میری تعریف کرتا ہے کوئی ڈر کر ۔ اب میں تو یہی غنیمت سمجھتا ہوں کہ خلافت کی ذمہ داریوں میں اللہ کے ہاں برابر برابر ہی چھوٹ جاؤں ‘ نہ مجھے کچھ ثواب ملے اور نہ کوئی عذاب میں نے خلافت کا بوجھ اپنی زندگی بھر اٹھایا ۔ اب مرنے پر میں اس بار کو نہیں اٹھاؤں گا ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
It was said to `Umar, “Will you appoint your successor?” `Umar said, “If I appoint a Caliph (as my successor) it is true that somebody who was better than I (i.e., Abu Bakr) did so, and if I leave the matter undecided, it is true that somebody who was better than I (i.e., Allah’s Messenger (ﷺ)) did so.” On this, the people praised him. `Umar said, “People are of two kinds: Either one who is keen to take over the Caliphate or one who is afraid of assuming such a responsibility. I wish I could be free from its responsibility in that I would receive neither reward nor retribution I won’t bear the burden of the caliphate in my death as I do in my life.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 325
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ خُطْبَةَ، عُمَرَ الآخِرَةَ حِينَ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَذَلِكَ الْغَدُ مِنْ يَوْمٍ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَشَهَّدَ وَأَبُو بَكْرٍ صَامِتٌ لاَ يَتَكَلَّمُ قَالَ كُنْتُ أَرْجُو أَنْ يَعِيشَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى يَدْبُرَنَا ـ يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنْ يَكُونَ آخِرَهُمْ ـ فَإِنْ يَكُ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم قَدْ مَاتَ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ جَعَلَ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ نُورًا تَهْتَدُونَ بِهِ بِمَا هَدَى اللَّهُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَانِي اثْنَيْنِ، فَإِنَّهُ أَوْلَى الْمُسْلِمِينَ بِأُمُورِكُمْ، فَقُومُوا فَبَايِعُوهُ. وَكَانَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ قَدْ بَايَعُوهُ قَبْلَ ذَلِكَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، وَكَانَتْ بَيْعَةُ الْعَامَّةِ عَلَى الْمِنْبَرِ. قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ لأَبِي بَكْرٍ يَوْمَئِذٍ اصْعَدِ الْمِنْبَرَ. فَلَمْ يَزَلْ بِهِ حَتَّى صَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَبَايَعَهُ النَّاسُ عَامَّةً.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہانہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کا دوسرا خطبہ سنا جب آپ منبر پر بیٹھے ہوئے تھے ‘ یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دوسرے دن کا ہے ۔ انہوں نے کلمہ شہادت پڑھا ‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش تھے اور کچھ نہیں بول رہے تھے ‘ پھر کہا مجھے امید تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زندہ رہیں گے اور ہمارے کاموں کی تدبیر وانتظام کرتے رہیں گے ۔ ان کا منشا یہ تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سب لوگوں کے بعد تک زندہ رہیں گے تو اگر آج محمد صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے سامنے نور ( قرآن ) کو باقی رکھا ہے جس کے ذریعہ تم ہدایت حاصل کرتے رہو گے اور اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے ہدایت کی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ( جو غار ثور میں ) دو میں کے دوسرے ہیں ‘ بلا شک وہ تمہارے امور خلافت کے لیے تمام مسلمانوں میں سب سے بہتر ہیں ۔ پس اٹھو اور ان سے بیعت کرو ۔ ایک جماعت ان سے پہلے ہی سقیفہ بنی ساعدہ میں بیعت کر چکی تھی ‘ پھر عام لوگوں نے منبر پر بیعت کی ۔ زہری نے بیان کیا ‘ ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ‘ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ‘ اس دن کہہ رہے تھے ‘ منبر پر چڑھ آئیے ۔ چنانچہ وہ اس کا برابر اصرار کرتے رہے ‘ یہاں تک کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ منبر پر چڑھ گئے اور سب لوگوں نے آپ سے بیعت کی ۔
Narrated Anas bin Malik:
That he heard `Umar’s second speech he delivered when he sat on the pulpit on the day following the death of the Prophet (ﷺ) `Umar recited the Tashahhud while Abu Bakr was silent. `Umar said, “I wish that Allah’s Messenger (ﷺ) had outlived all of us, i.e., had been the last (to die). But if Muhammad is dead, Allah nevertheless has kept the light amongst you from which you can receive the same guidance as Allah guided Muhammad with that. And Abu Bakr is the companion of Allah’s Messenger (ﷺ) He is the second of the two in the cave. He is the most entitled person among the Muslims to manage your affairs. Therefore get up and swear allegiance to him.” Some people had already taken the oath of allegiance to him in the shed of Bani Sa`ida but the oath of allegiance taken by the public was taken at the pulpit. I heard `Umar saying to Abu Bakr on that day. “Please ascend the pulpit,” and kept on urging him till he ascended the pulpit whereupon, all the people swore allegiance to him.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 326
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ، فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَةَ ”.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ، مسلمان کے لیے امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے ۔ ان چیزوں میں بھی جنہیں وہ پسند کرے اور ان میں بھی جنہیں وہ ناپسند کرے ، جب تک اسے معصیت کا حکم نہ دیا جائے ۔ پھر جب اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو نہ سننا باقی رہتا ہے نہ اطاعت کرنا ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “A Muslim has to listen to and obey (the order of his ruler) whether he likes it or not, as long as his orders involve not one in disobedience (to Allah), but if an act of disobedience (to Allah) is imposed one should not listen to it or obey it. (See Hadith No. 203, Vol. 4)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 258
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم امْرَأَةٌ فَكَلَّمَتْهُ فِي شَىْءٍ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْكَ، كَأَنَّهَا تُرِيدُ الْمَوْتَ، قَالَ “ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ ”.
ہم سے عبد العزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے محمد جبیر بن مطعم نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خاتون آئیں اور کسی معاملہ میں آپ سے گفتگو کی ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ وہ دوبارہ آپ کے پاس آئیں ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں تو پھر آپ کیا فرماتے ہیں ؟ جیسے ان کا اشارہ وفات کی طرف ہو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئیو ۔
Narrated Jubair bin Mut`im:
A woman came to the Prophet (ﷺ) and spoke to him about something and he told her to return to him. She said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! If I come and do not find you?” (As if she meant, “…if you die?”) The Prophet said, “If you should not find me, then go to Abu Bakr.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 327
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لِوَفْدِ بُزَاخَةَ تَتْبَعُونَ أَذْنَابَ الإِبِلِ حَتَّى يُرِيَ اللَّهُ خَلِيفَةَ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم وَالْمُهَاجِرِينَ أَمْرًا يَعْذِرُونَكُمْ بِهِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے سفیان نے ‘ ان سے قیس بن مسلم نے ‘ ان سے طارق بن شہاب نے کہابوبکر رضی اللہ عنہ نے قبائل بزاخہ کے وفد سے ( جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہو گیا تھا اور اب معافی کے لیے آیا تھا ) فرمایا کہ اونٹوں کی دموں کے پیچھے پیچھے جنگلوں میں گھومتے رہو ‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ اور مہاجرین کو کوئی امر بتلا دے جس کی وجہ سے وہ تمہارا قصور معاف کر دیں ۔
Narrated Tariq bin Shihab:
Abu Bakr said to the delegate of Buzakha. “Follow the tails of the camels till Allah shows the Caliph (successor) of His Prophet and Al-Muhajirin (emigrants) something because of which you may excuse yourselves.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 328
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا ـ فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا فَقَالَ أَبِي إِنَّهُ قَالَ ـ كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ ”.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالملک بن عمیر نے ، انہوں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( میری امت میں ) بارہ امیر ہوں گے ‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایسی بات فرمائی جو میں نے نہیں سنی ۔ بعد میں میرے والد نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ وہ سب کے سب قریش خاندان سے ہوں گے ۔
Narrated Jabir bin Samura:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “There will be twelve Muslim rulers (who will rule all the Islamic world).” He then said a sentence which I did not hear. My father said, “All of them (those rulers) will be from Quraish.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 329
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ يُحْتَطَبُ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلاَةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا، ثُمَّ آمُرَ رَجُلاً فَيَؤُمَّ النَّاسَ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَرْقًا سَمِينًا أَوْ مَرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَاءَ ”. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ يُونُسُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مِرْمَاةٌ مَا بَيْنَ ظِلْفِ الشَّاةِ مِنَ اللَّحْمِ مِثْلُ مِنْسَاةٍ وَمِيضَاةٍ. الْمِيمُ مَخْفُوضَةٌ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالزناد نے ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میرا ارادہ ہوا کہ میں لکڑیوں کے جمع کرنے کا حکم دوں ‘ پھر نماز کے لیے اذان دینے کا ‘ پھر کسی سے کہوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں اس کے بجائے ان لوگوں کے پاس جاؤں ( جو جماعت میں شریک نہیں ہوتے ) اور انہیں ان کے گھروں سمیت جلا دوں ۔ قسم ہے اس ذات کی جس ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم سے کسی کو اگر یہ امید ہو کہ وہاں موٹی ہڈی یا دو مرماۃ حسنہ ( بکری کے گھر ) کے درمیان کا گوشت ملے گا تو وہ ضرور ( نماز ) عشاء میں شریک ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “By Him in Whose Hands my life is, I was about to order for collecting fire wood and then order someone to pronounce the Adhan for the prayer and then order someone to lead the people in prayer and then I would go from behind and burn the houses of men who did not present themselves for the (compulsory congregational) prayer. By Him in Whose Hands my life is, if anyone of you had known that he would receive a bone covered with meat or two (small) pieces of meat present in between two ribs, he would come for `Isha’ prayer.” (See Hadith No. 617, Vol. 1)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 330
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ـ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ ـ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ لَمَّا تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ ـ فَذَكَرَ حَدِيثَهُ ـ وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمُسْلِمِينَ عَنْ كَلاَمِنَا، فَلَبِثْنَا عَلَى ذَلِكَ خَمْسِينَ لَيْلَةً، وَآذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِتَوْبَةِ اللَّهِ عَلَيْنَا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے کہعبداللہ بن کعب بن مالک ‘کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے نابینا ہو جانے کے زمانے میں ان کے سب لڑکوں میں یہی راستے میں ان کے ساتھ چلتے تھے ‘ نے بیان کیا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہیں جا سکتے تھے ‘ پھر انہوں نے اپنا پورا واقعہ بیان کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ہم سے گفتگو کرنے سے روک دیا تھا تو ہم پچاس دن اسی حالت میں رہے ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کیا کہ اللہ نے ہماری توبہ قبول کر لی ہے ۔
Narrated `Abdullah bin Ka`b bin Malik:
Who was Ka`b’s guide from among his sons when Ka`b became blind: I heard Ka`b bin Malik saying, “When some people remained behind and did not join Allah’s Messenger (ﷺ) in the battle of Tabuk..” and then he described the whole narration and said, “Allah’s Messenger (ﷺ) forbade the Muslims to speak to us, and so we (I and my companions) stayed fifty nights in that state, and then Allah’s Messenger (ﷺ) announced Allah’s acceptance of our repentance.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 331
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَرِيَّةً، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ، فَغَضِبَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ أَلَيْسَ قَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ تُطِيعُونِي قَالُوا بَلَى. قَالَ عَزَمْتُ عَلَيْكُمْ لَمَا جَمَعْتُمْ حَطَبًا وَأَوْقَدْتُمْ نَارًا، ثُمَّ دَخَلْتُمْ فِيهَا، فَجَمَعُوا حَطَبًا فَأَوْقَدُوا، فَلَمَّا هَمُّوا بِالدُّخُولِ فَقَامَ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، قَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّمَا تَبِعْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِرَارًا مِنَ النَّارِ، أَفَنَدْخُلُهَا، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ خَمَدَتِ النَّارُ، وَسَكَنَ غَضَبُهُ، فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا أَبَدًا، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ ”.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا ، ان سے ابوعبدالرحمن نے بیان کیا اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ بھیجا اور اس پر انصار کے ایک شخص کو امیر بنایا اور لوگوں کو حکم دیا کہ ان کی اطاعت کریں ۔ پھر امیر فوج کے لوگوں پر غصہ ہوئے اور کہا کہ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں میری اطاعت کا حکم نہیں دیا ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ ضرور دیا ہے ۔ اس پر انہوں نے کہا کہ میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ لکڑی جمع کرو اور اس سے آگ جلاؤ اور اس میں کود پڑو ۔ لوگوں نے لکڑی جمع کی اور آگ جلائی ، جب کودنا چاہا تو ایک دوسرے کو لوگ دیکھنے لگے اور ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری آگ سے بچنے کے لیے کی تھی ، کیا پھر ہم اس میں خود ہی داخل ہو جائیں ۔ اسی دوران میں آگ ٹھنڈی ہو گئی اور امیر کا غصہ بھی جاتا رہا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر یہ لوگ اس میں کود پڑتے تو پھر اس میں سے نہ نکل سکتے ۔ اطاعت صرف اچھی باتوں میں ہے ۔
Narrated `Ali:
The Prophet (ﷺ) sent an army unit (for some campaign) and appointed a man from the Ansar as its commander and ordered them (the soldiers) to obey him. (During the campaign) he became angry with them and said, “Didn’t the Prophet (ﷺ) order you to obey me?” They said, “Yes.” He said, “I order you to collect wood and make a fire and then throw yourselves into it.” So they collected wood and made a fire, but when they were about to throw themselves into, it they started looking at each other, and some of them said, “We followed the Prophet (ﷺ) to escape from the fire. How should we enter it now?” So while they were in that state, the fire extinguished and their commander’s anger abated. The event was mentioned to the Prophet (ﷺ) and he said, “If they had entered it (the fire) they would never have come out of it, for obedience is required only in what is good.” (See Hadith No. 629. Vol. 5)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 89, Hadith 259