۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Invocations

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ يَدْعُو بِهَا، وَأُرِيدُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لأُمَّتِي فِي الآخِرَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کو ایک دعا حاصل ہوتی ہے ( جو قبو ل کی جاتی ہے ) اور میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی دعا کو آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ رکھوں ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “For every prophet there is one (special invocation (that will not be rejected) with which he appeals (to Allah), and I want to keep such an invocation for interceding for my followers in the Hereafter.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 317


10

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعَ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ رَجُلاً‏.‏ وَحَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَوْصَى رَجُلاً فَقَالَ ‏ “‏ إِذَا أَرَدْتَ مَضْجَعَكَ فَقُلِ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ‏.‏ فَإِنْ مُتَّ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن ربیع اور محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، ان دونوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت براء بن عاب رضی اللہ عنہما سے سناکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو حکم دیا ( دوسری سند ) حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے آدم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیاان سے ابواسحاق ہمدانی نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو وصیت کی اور فرمایا کہ جب بستر پر جانے لگو تو یہ دعا پڑھا کرو ۔ “ اے اللہ ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کی اور اپنا معاملہ تجھے سونپا اور اپنے آپ کو تیری طرف متوجہ کیا او تجھ پر بھروسہ کیا ، تیری طرف رغبت ہے تیرے خوف کی وجہ سے ، تجھ سے تیرے سوا کوئی جائے پناہ نہیں ، میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر جنہیں تو نے بھیجا ۔ “ پھر اگر وہ مراتو فطرت ( اسلام ) پر مرے گا ۔

Narrated Al-Bara bin `Azib:

That the Prophet (ﷺ) advised a man, saying, “If you intend to lie down (i.e. go to bed), say, ‘Allahumma aslamtu nafsi ilaika wa fauwadtu `Amri ilaika, wa wajjahtu wajhi ilaika wa alja’tu zahri ilaika, reghbatan wa rahbatan ilaika. La malja’a wa la manja minka illa ilaika. Amantu bikitabikal-ladhi anzalta; wa nabiyyikalladhi arsalta.’ And if you should die then (after reciting this before going to bed) you will die on the religion of Islam”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 325


100

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ‏.‏ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے سمی نے بیان کیا ، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نےسبحان اللہ وبحمدہ دن میں سو مرتبہ کہا ، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever says, ‘Subhan Allah wa bihamdihi,’ one hundred times a day, will be forgiven all his sins even if they were as much as the foam of the sea.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 414


101

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن فضیل نے بیان کیا ، ان سے عمارہ نے ، ان سے ابو زرعہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو کلمے جو زبان پر ہلکے ہیں ترازومیں بہت بھاری اور رحمان کو عزیز ہیں ۔ سبحان الله العظيم ، ‏‏‏‏ سبحان الله وبحمده ‏ ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “There are two expressions which are very easy for the tongue to say, but they are very heavy in the balance and are very dear to The Beneficent (Allah), and they are, ‘Subhan Allah Al- `Azim and ‘Subhan Allah wa bihamdihi.'”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 415


102

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لاَ يَذْكُرُ مَثَلُ الْحَىِّ وَالْمَيِّتِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے یزید بن عبداللہ نے ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس کی مثال جواپنے رب کو یاد نہیں کرتا زندہ اور مردہ جیسی ہے ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) said, “The example of the one who celebrates the Praises of his Lord (Allah) in comparison to the one who does not celebrate the Praises of his Lord, is that of a living creature compared to a dead one.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 416


103

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِنَّ لِلَّهِ مَلاَئِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ، يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ، فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ‏.‏ قَالَ فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا‏.‏ قَالَ فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهْوَ أَعْلَمُ مِنْهُمْ مَا يَقُولُ عِبَادِي قَالُوا يَقُولُونَ يُسَبِّحُونَكَ، وَيُكَبِّرُونَكَ، وَيَحْمَدُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ‏.‏ قَالَ فَيَقُولُ هَلْ رَأَوْنِي قَالَ فَيَقُولُونَ لاَ وَاللَّهِ مَا رَأَوْكَ‏.‏ قَالَ فَيَقُولُ وَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي قَالَ يَقُولُونَ لَوْ رَأَوْكَ كَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَةً، وَأَشَدَّ لَكَ تَمْجِيدًا، وَأَكْثَرَ لَكَ تَسْبِيحًا‏.‏ قَالَ يَقُولُ فَمَا يَسْأَلُونِي قَالَ يَسْأَلُونَكَ الْجَنَّةَ‏.‏ قَالَ يَقُولُ وَهَلْ رَأَوْهَا قَالَ يَقُولُونَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا‏.‏ قَالَ يَقُولُ فَكَيْفَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا قَالَ يَقُولُونَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا، وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا، وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً‏.‏ قَالَ فَمِمَّ يَتَعَوَّذُونَ قَالَ يَقُولُونَ مِنَ النَّارِ‏.‏ قَالَ يَقُولُ وَهَلْ رَأَوْهَا قَالَ يَقُولُونَ لاَ وَاللَّهِ مَا رَأَوْهَا‏.‏ قَالَ يَقُولُ فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا قَالَ يَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا، وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً‏.‏ قَالَ فَيَقُولُ فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ‏.‏ قَالَ يَقُولُ مَلَكٌ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ فِيهِمْ فُلاَنٌ لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ‏.‏ قَالَ هُمُ الْجُلَسَاءُ لاَ يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ ‏”‏‏.‏ رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنِ الأَعْمَشِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ‏.‏ وَرَوَاهُ سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ کی یاد کرنے والوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں ۔ پھر جہاں وہ کچھ ایسے لوگوں کو پالیتے ہیں کہ جو اللہ کا ذکر کرتے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ آؤ ہمارا مطلب حاصل ہو گیا ۔ پھر وہ پہلے آسمان تک اپنے پروں سے ان پر امنڈتے رہتے ہیں ۔ پھر ختم پر اپنے رب کی طرف چلے جاتے ہیں ۔ پھر ان کا رب ان سے پوچھتا ہے …. حالانکہ وہ اپنے بندوں کے متعلق خوب جانتا ہے …. کہ میرے بندے کیا کہتے تھے ؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ وہ تیری تسبیح پڑھتے تھے ، تیری کبریائی بیان کرتے تھے ، تیری حمد کرتے تھے اور تیری بڑائی کرتے تھے ۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے ؟ کہا کہ وہ جواب دیتے ہیں نہیں ، واللہ ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ، پھر ان کا اس وقت کیا حال ہوتا جب وہ مجھے دیکھے ہوئے ہوتے ؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر وہ تیرا دیدار کر لیتے تو تیری عبادت اور بھی بہت زیادہ کرتے ، تیری بڑائی سب سے زیادہ بیان کرتے ، تیری تسبیح سب سے زیادہ کرتے ۔ پھر اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے ، پھر وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں ؟ فرشتے کہتے ہیں کہ وہ جنت مانگتے ہیں ۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے ان کا اس وقت کیا عالم ہوتا اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا ؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا تو وہ اس سے اور بھی زیادہ خواہشمند ہوتے ، سب سے بڑھ کر اس کے طلب گار ہوتے ۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتاہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں ؟ فرشتے جواب دیتے ہیں ، دوزخ سے ۔ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے جہنم دیکھا ہے ؟ وہ جواب دیتے ہیں نہیں ، واللہ ، انہوں نے جہنم کو دیکھا نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ، پھر اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا ؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو اس سے بچنے میں وہ سب سے آگے ہوتے اور سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کی مغفرت کی ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر ان میں سے ایک فرشتے نے کہا کہ ان میں فلاں بھی تھا جو ان ذاکرین میں سے نہیں تھا ، بلکہ وہ کسی ضرورت سے آ گیا تھا ۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے کہ یہ ( ذاکرین ) وہ لوگ ہیں جن کی مجلس میں بیٹھنے والا بھی نامراد نہیں رہتا ۔ اس حدیث کو شعبہ نے بھی اعمش سے روایت کیا لیکن اس کو مرفوع نہیں کیا ۔ اور سہیل نے بھی اس کو اپنے والدین ابوصالح سے روایت کیا ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah ‘s Apostle said, “Allah has some angels who look for those who celebrate the Praises of Allah on the roads and paths. And when they find some people celebrating the Praises of Allah, they call each other, saying, “Come to the object of your pursuit.’ ” He added, “Then the angels encircle them with their wings up to the sky of the world.” He added. “(after those people celebrated the Praises of Allah, and the angels go back), their Lord, asks them (those angels)—-though He knows better than them—-‘What do My slaves say?’ The angels reply, ‘They say: Subhan Allah, Allahu Akbar, and Alham-du-li l-lah, Allah then says ‘Did they see Me?’ The angels reply, ‘No! By Allah, they didn’t see You.’ Allah says, How it would have been if they saw Me?’ The angels reply, ‘If they saw You, they would worship You more devoutly and celebrate Your Glory more deeply, and declare Your freedom from any resemblance to anything more often.’ Allah says (to the angels), ‘What do they ask Me for?’ The angels reply, ‘They ask You for Paradise.’ Allah says (to the angels), ‘Did they see it?’ The angels say, ‘No! By Allah, O Lord! They did not see it.’ Allah says, How it would have been if they saw it?’ The angels say, ‘If they saw it, they would have greater covetousness for it and would seek It with greater zeal and would have greater desire for it.’ Allah says, ‘From what do they seek refuge?’ The angels reply, ‘They seek refuge from the (Hell) Fire.’ Allah says, ‘Did they see it?’ The angels say, ‘No By Allah, O Lord! They did not see it.’ Allah says, How it would have been if they saw it?’ The angels say, ‘If they saw it they would flee from it with the extreme fleeing and would have extreme fear from it.’ Then Allah says, ‘I make you witnesses that I have forgiven them.”‘ Allah’s Messenger (ﷺ) added, “One of the angels would say, ‘There was so-and-so amongst them, and he was not one of them, but he had just come for some need.’ Allah would say, ‘These are those people whose companions will not be reduced to misery.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 417


104

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ أَخَذَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي عَقَبَةٍ ـ أَوْ قَالَ فِي ثَنِيَّةٍ، قَالَ ـ فَلَمَّا عَلاَ عَلَيْهَا رَجُلٌ نَادَى فَرَفَعَ صَوْتَهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ‏.‏ قَالَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى بَغْلَتِهِ قَالَ ‏”‏ فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ يَا أَبَا مُوسَى ـ أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ بَلَى‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو حضرت عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو سلیمان بن طرخان تیمی نے خبر دی ، انہیں ابوعثمان نہدی نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھاٹی یا درے میں گھسے ۔ بیان کیا کہ جب ایک اور صحابی بھی اس پر چڑھ گئے تو انہوں نے بلند آواز سے ” لا إله إلا الله والله أكبر‏ “ کہا ۔ راوی نے بیان کیا کہ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے ۔ پھر فرمایا ، ابوموسیٰ یا تو یوں ( فرمایا ) اے عبداللہ بن قیس ! کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے ۔ میں نے عرض کیا ، ضرور ارشاد فرمائیں فرمایا کہ ” لا حول ولا قوۃ إلا بالله “ ۔

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:

The Prophet (ﷺ) started ascending a high place or hill. A man (amongst his companions) ascended it and shouted in a loud voice, “La ilaha illal-lahu wallahu Akbar.” (At that time) Allah’s Messenger (ﷺ) was riding his mule. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “You are not calling upon a deaf or an absent one.” and added, “O Abu Musa (or, O `Abdullah)! Shall I tell you a sentence from the treasure of Paradise?” I said, “Yes.” He said, “La haul a wala quwwata illa billah,”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 418


105

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رِوَايَةً قَالَ ‏ “‏ لِلَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا، مِائَةٌ إِلاَّ وَاحِدًا، لاَ يَحْفَظُهَا أَحَدٌ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَهْوَ وَتْرٌ يُحِبُّ الْوَتْرَ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ حدیث ابوالزناد سے یاد کی ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایتاًبیان کیاکہاللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں ، ایک کم سو ، جو شخص بھی انہیں یاد کر لے گا جنت میں جائے گا ۔ اللہ طاق ہے اور طاق کو پسند کرتا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah has ninety-nine Names, i.e., one hundred minus one, and whoever believes in their meanings and acts accordingly, will enter Paradise; and Allah is witr (one) and loves ‘the witr’ (i.e., odd numbers).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 419


106

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ كُنَّا نَنْتَظِرُ عَبْدَ اللَّهِ إِذْ جَاءَ يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ فَقُلْنَا أَلاَ تَجْلِسُ قَالَ لاَ وَلَكِنْ أَدْخُلُ فَأُخْرِجُ إِلَيْكُمْ صَاحِبَكُمْ، وَإِلاَّ جِئْتُ أَنَا‏.‏ فَجَلَسْتُ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ وَهْوَ آخِذٌ بِيَدِهِ فَقَامَ عَلَيْنَا فَقَالَ أَمَا إِنِّي أَخْبَرُ بِمَكَانِكُمْ، وَلَكِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنَ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الأَيَّامِ، كَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہامجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا ، کہاکہہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کا انتظار کر رہے تھے کہ یزید بن معاویہ آئے ۔ ہم نے کہا ، تشریف رکھئے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ، میں اندر جاؤں گا اور تمہارے ساتھ ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما ) کو باہر لاؤں گا ۔ اگر وہ نہ آئے تو میں ہی تنہا آ جاؤں گا اور تمہارے ساتھ بیٹھوں گا ۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما باہر تشریف لائے اور وہ یزید بن معاویہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے پھر ہمارے سامنے کھڑے ہوئے کہنے لگے میں جان گیا تھا کہ تم یہاں موجود ہو ۔ پس میں جو نکلا تو اس وجہ سے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ مقررہ دنوں میں ہم کو وعظ فرمایا کرتے تھے ۔ ( فاصلہ دے کر ) آپ کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ کہیں ہم اکتا نہ جائیں ۔

Narrated Shaqiq:

While we were waiting for `Abdullah (bin Mas`ud). Yazid bin Muawiya came. I said (to him), “Will you sit down?” He said, “No, but I will go into the house (of Ibn Mas`ud) and let your companion (Ibn Mas`ud) come out to you; and if he should not (come out), I will come out and sit (with you).” Then `Abdullah came out, holding the hand of Yazid, addressed us, saying, “I know that you are assembled here, but the reason that prevents me from coming out to you, is that Allah’s Messenger (ﷺ) used to preach to us at intervals during the days, lest we should become bored.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 420


11

حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ خَدِّهِ ثُمَّ يَقُولُ ‏”‏ اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا ‏”‏‏.‏ وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ ‏”‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالملک بن عمیر نے ، ان سے ربعی نے اور ان سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ کہتے ” اے اللہ ! تیرے نام کے ساتھ مرتا ہوں اور زندہ ہوتا ہوں ۔ “ اور جب آپ بیدار ہوتے تو کہتے ۔ ” تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں زندہ کیا اس کے بعد کہ ہمیں موت ( مراد نیند ہے ) دے دی تھی اور تیری ہی طرف جانا ہے ۔ “

Narrated Hudhaifa:

When the Prophet (ﷺ) went to bed at night, he would put his hand under his cheek and then say, “Allahumma bismika amutu wa ahya,” and when he got up, he would say, “Al-Hamdu lil-lahi al-ladhi ahyana ba’da ma amatana, wa ilaihi an-nushur.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 326


12

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَامَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ‏.‏ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ قَالَهُنَّ ثُمَّ مَاتَ تَحْتَ لَيْلَتِهِ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ ‏”‏‏.‏ ‏{‏اسْتَرْهَبُوهُمْ‏}‏ مِنَ الرَّهْبَةِ، مَلَكُوتٌ مُلْكٌ مَثَلُ رَهَبُوتٌ خَيْرٌ مِنْ رَحَمُوتٍ، تَقُولُ تَرْهَبُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَرْحَمَ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبد الواحد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے علاء بن مسیب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا اور ان سے حضر ت براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو دائیں پہلو پر لیٹتے اور پھر کہتے اللهم أسلمت نفسي إليك ، ‏‏‏‏ ووجهت وجهي إليك ، ‏‏‏‏ وفوضت أمري إليك ، ‏‏‏‏ وألجأت ظهري إليك ، ‏‏‏‏ رغبۃ ورهبۃ إليك ، ‏‏‏‏ لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك ، ‏‏‏‏ آمنت بكتابك الذي أنزلت ، ‏‏‏‏ ونبيك الذي أرسلت‏‏ ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے یہ دعا پڑھی اور پھر اس رات اگر اس کی وفات ہو گئی تو اس کی وفات فطرت پر ہو گی ۔ قرآن مجید میں جو استرهبوهم‏ کا لفظ آیا ہے یہ بھی رھبت سے نکالا ہے ( رھبت کے معنی ڈر کے ہیں ) ملکوت کا معنی ملک یعنی سلطنت جیسے کہتے ہیں کہ رهبوت رحموت سے بہتر ہے یعنی ڈرانا رحم کرنے سے بہتر ہے ۔

Narrated Al-Bara’ bin `Azib:

When Allah’s Messenger (ﷺ) went to bed, he used to sleep on his right side and then say, “All-ahumma aslamtu nafsi ilaika, wa wajjahtu wajhi ilaika, wa fauwadtu `Amri ilaika, wa alja’tu zahri ilaika, raghbatan wa rahbatan ilaika. La Malja’a wa la manja minka illa ilaika. Amantu bikitabika al-ladhi anzalta wa nabiyyika al-ladhi arsalta! Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever recites these words (before going to bed) and dies the same night, he will die on the Islamic religion (as a Muslim).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 327


13

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بِتُّ عِنْدَ مَيْمُونَةَ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَى حَاجَتَهُ، غَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ وُضُوءَيْنِ لَمْ يُكْثِرْ، وَقَدْ أَبْلَغَ، فَصَلَّى، فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَى أَنِّي كُنْتُ أَتَّقِيهِ، فَتَوَضَّأْتُ، فَقَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَتَتَامَّتْ صَلاَتُهُ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ ـ وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ ـ فَآذَنَهُ بِلاَلٌ بِالصَّلاَةِ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، وَكَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ ‏ “‏ اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ يَسَارِي نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَخَلْفِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا ‏”‏‏.‏ قَالَ كُرَيْبٌ وَسَبْعٌ فِي التَّابُوتِ‏.‏ فَلَقِيتُ رَجُلاً مِنْ وَلَدِ الْعَبَّاسِ فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ، فَذَكَرَ عَصَبِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَشَعَرِي وَبَشَرِي، وَذَكَرَ خَصْلَتَيْنِ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن ابن مہدی نے ، ان سے سفیان ثوری نے ، ان سے سلمہ بن کہیل نے ، ان سے کریب نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں میمونہ ( رضی اللہ عنہا ) کے یہاں ایک رات سویا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ نے اپنی حوائج ضرورت پوری کرنے کے بعد اپنا چہرہ دھویا ، پھر دونوں ہاتھ دھوئے اور پھر سو گئے اس کے بعد آپ کھڑے ہو گئے اور مشکیزہ کے پاس گئے اور آپ نے اس کا منہ کھولا پھر درمیانہ وضو کیا ( نہ مبالغہ کے ساتھ نہ معمولی اور ہلکے قسم کا ، تین تین مرتبہ سے ) کم دھویا ۔ البتہ پانی ہرجگہ پہنچا دیا ۔ پھر آپ نے نماز پڑھی ۔ میں بھی کھڑا ہوا اور آپ کے پیچھے ہی رہا کیونکہ میں اسے پسند نہیں کرتا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھیں کہ میں آپ کا انتظار کر رہا تھا ۔ میں نے بھی وضو کر لیا تھا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا ۔ آپ نے میرا کان پکڑ کر دائیں طرف کر دیا ، میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ( کی اقتداء میں ) تیرہ رکعت نماز مکمل کی ۔ اس کے بعد آپ سو گئے اور آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تھے تو آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگتی تھی ۔ اس کے بعد بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز کی اطلاع دی چنانچہ آپ نے ( نیا وضو ) کئے بغیر نماز پڑھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ کہتے تھے “ اے اللہ ! میرے دل میں نور پیدا کر ، میری نظر میں نور پیدا کر ، میرے کان میں نور پیدا کر ، میرے دائیں طرف نور پیدا کر ، میرے بائیں طرف نور پیدا کر ، میرے اوپر نور پیدا کر ، میرے نیچے نور پیدا کر میرے آگے نور پیدا کر ، میرے پیچھے نور پیدا کر اور مجھے نور عطا فرما ۔ کریب ( راوی حدیث ) نے بیان کیا کہ میرے پاس مزید سات لفظ محفوظ ہیں ۔ پھر میں نے عباس رضی اللہ عنہما کے ایک صاحب زاد ے سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق بیان کیا کہ ” میرے پٹھے ، میرا گوشت ، میرا خون ، میرے بال اور میرا چمڑا ان سب میں نور بھر دے “ اور دو چیزوں کا اور بھی ذکر کیا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

One night I slept at the house of Maimuna. The Prophet (ﷺ) woke up, answered the call of nature, washed his face and hands, and then slept. He got up (late at night), went to a water skin, opened the mouth thereof and performed ablution not using much water, yet he washed all the parts properly and then offered the prayer. I got up and straightened my back in order that the Prophet (ﷺ) might not feel that I was watching him, and then I performed the ablution, and when he got up to offer the prayer, I stood on his left. He caught hold of my ear and brought me over to his right side. He offered thirteen rak`at in all and then lay down and slept till he started blowing out his breath as he used to do when he slept. In the meantime Bilal informed the Prophet (ﷺ) of the approaching time for the (Fajr) prayer, and the Prophet offered the Fajr (Morning) prayer without performing new ablution. He used to say in his invocation, Allahumma ij`al fi qalbi nuran wa fi basari nuran, wa fi sam`i nuran, wa`an yamini nuran, wa`an yasari nuran, wa fawqi nuran, wa tahti nuran, wa amami nuran, wa khalfi nuran, waj`al li nuran.” Kuraib (a sub narrator) said, “I have forgotten seven other words, (which the Prophet (ﷺ) mentioned in this invocation). I met a man from the offspring of Al-`Abbas and he narrated those seven things to me, mentioning, ‘(Let there be light in) my nerves, my flesh, my blood, my hair and my body,’ and he also mentioned two other things.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 328


14

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَبِكَ آمَنْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ ـ أَوْ ـ لاَ إِلَهَ غَيْرُكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا میں نے سلیمان بن ابی مسلم سے سنا ، انہوں نے طاؤس سے روایت کیا اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لئے کھڑے ہوتے تو یہ دعا کرتے ۔ ” اے اللہ ! تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان و زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا نور ہے ، تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان اور زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا قائم رکھنے والا ہے اور تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں ، تو حق ہے ، تیرا وعدہ حق ہے ، تیراقول حق ہے ، تجھ سے ملناحق ہے ، جنت حق ہے ، دوزخ حق ہے ، قیامت حق ہے ، انبیاء حق ہیں اور محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں ۔ اے اللہ ! تیرے سپر د کیا ، تجھ پر بھروسہ کیا ، تجھ پر ایمان لایا ، تیری طرف رجوع کیا ، دشمنوں کا معاملہ تیرے سپرد کیا ، فیصلہ تیرے سپرد کیا ، پس میری اگلی پچھلی خطائیں معاف کر ۔ وہ بھی جو میں نے چھپ کر کی ہیں اور وہ بھی جو کھل کر کی ہیں تو ہی سب سے پہلے ہے اور تو ہی سب سے بعد میں ہے ، صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبو د نہیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

When the Prophet (ﷺ) got up at night to offer the night prayer, he used to say: “Allahumma laka l-hamdu; Anta nuras-samawati wal ardi wa man fihinna. wa laka l-hamdu; Anta qaiyim as-samawati wal ardi wa man flhinna. Wa lakaI-hamdu; Anta-l-,haqqun, wa wa’daka haqqun, wa qauluka haqqun, wa liqauka haqqun, wal-jannatu haqqun, wannaru haqqun, was-sa atu haqqun, wan-nabiyyuna huqqun, Mahammadun haqqun, Allahumma laka aslamtu, wa Alaika tawakkaltu, wa bika amantu, wa ilaika anabtu, wa bika Khasamtu, wa ilaika hakamtu, faghfirli ma qaddamtu wa ma akh-khartu, wa ma asrartu, wa ma a’lantu. Anta al-muqaddimu, wa anta al-mu-‘akhkhiru. La ilaha il-la anta (or La ilaha ghairuka)”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 329


15

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّ فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ شَكَتْ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَسْأَلُهُ خَادِمًا، فَلَمْ تَجِدْهُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ‏.‏ قَالَ فَجَاءَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْتُ أَقُومُ فَقَالَ ‏”‏ مَكَانَكِ ‏”‏‏.‏ فَجَلَسَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي فَقَالَ ‏”‏ أَلاَ أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ، إِذَا أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا، أَوْ أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا، فَكَبِّرَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، فَهَذَا خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ ‏”‏‏.‏ وَعَنْ شُعْبَةَ عَنْ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ التَّسْبِيحُ أَرْبَعٌ وَثَلاَثُونَ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، ان سے حکم بن عیینہ نے ، ان سے ابن ابی لیلی ٰ نے ، ان سے علی رضی اللہ عنہ نے کہفاطمہ رضی اللہ عنہا نے چکی پیسنے کی تکلیف کی وجہ سے کہ ان کے مبارک ہاتھ کو صدمہ پہنچتا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادم مانگنے کے لئے حاضر ہوئیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہیں تھے ۔ اس لئے انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا ۔ جب آپ تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا ذکر کیا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے ہم اس وقت تک اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے میں کھڑا ہونے لگا تو آپ نے فرمایا کہ کیا میں تم دونوں کو وہ چیز نہ بتادوں جو تمہارے لئے خادم سے بھی بہتر ہو ۔ جب تم اپنے بسترپر جانے لگو تو تینتیس ( 33 ) مرتبہ اللہ اکبر کہو ، تینتیس ( 33 ) مرتبہ سبحان اللہ کہو اور تینتیس ( 33 ) مرتبہ الحمدللہ کہو ، یہ تمہارے لئے خادم سے بہتر ہے اور شعبہ سے روایت ہے ان سے خالد نے ، ان سے ابن سیرین نے بیان کیا کہ سبحان اللہ چونتیس مرتبہ کہو ۔

Narrated `Ali:

Fatima complained about the blisters on her hand because of using a mill-stone. She went to ask the Prophet for servant, but she did not find him (at home) and had to inform `Aisha of her need. When he came, `Aisha informed him about it. `Ali added: The Prophet (ﷺ) came to us when we had gone to our beds. When I was going to get up, he said, “‘Stay in your places,” and sat between us, till I felt the coolness of the feet on my chest. The Prophet (ﷺ) then said, “Shall I not tell you of a thing which is better for you than a servant? When you (both) go to your beds, say ‘Allahu Akbar’ thirty-three times, and ‘Subhan Allah’ thirty-three times, ‘Al hamdu ‘illah’ thirty-three times, for that is better for you than a servant.” Ibn Seereen said, “Subhan Allah’ (is to be said for) thirty-four times.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 330


16

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ نَفَثَ فِي يَدَيْهِ، وَقَرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَمَسَحَ بِهِمَا جَسَدَهُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹتے تو اپنے ہاتھوں پر پھونکتے اور معوذات پڑھتے اوردونوں ہاتھ اپنے جسم پر پھیر تے ۔

Narrated `Aisha:

Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) went to bed, he used to blow on his hands while reciting the Mu’auwidhat ( i.e. Suratal-Falaq 113 and Surat-an-Nas 114) and then pass his hands over his body.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 331


17

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَنْفُضْ فِرَاشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ، فَإِنَّهُ لاَ يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَقُولُ بِاسْمِكَ رَبِّ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو ضَمْرَةَ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ‏.‏ وَقَالَ يَحْيَى وَبِشْرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَرَوَاهُ مَالِكٌ وَابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبیداللہ بن عمرنے بیان کیا ، کہامجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص بستر پر لیٹے تو پہلے اپنا بستر اپنے ازار کے کنارے سے جھاڑ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کی بےخبر دی میں کیا چیز اس پر آ گئی ہے ۔ پھر یہ دعا پڑھے ” میرے پالنے والے ! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا ہے اور تیرے ہی نام سے اٹھا ؤں گا اگر تو نے میری جان کو روک لیا تو اس پر رحم کرنا اور اگر چھوڑ دیا ( زندگی باقی رکھی ) تو اس کی اس طرح حفاظت کرنا جس طرح تو صالحین کی حفاظت کرتا ہے ۔ “ اس کی روایت ابو ضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبیداللہ کے حوالے سے کی اور یحییٰ اور بشر نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے سعید نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور اس کی روایت امام مالک اور ابن عجلان نے کی ہے ۔ ان سے سعید نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح روایت کی ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “When anyone of you go to bed, he should shake out his bed with the inside of his waist sheet, for he does not know what has come on to it after him, and then he should say: ‘Bismika Rabbi Wada`tu Janbi wa bika arfa’uhu, In amsakta nafsi farhamha wa in arsaltaha fahfazha bima tahfazu bihi ibadakas-salihin.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 332


18

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الأَغَرِّ، وَأَبِي، سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يَتَنَزَّلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ يَقُولُ مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، وَمَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ?”‏‏‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابوعبداللہ الاغر اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا رب تبارک وتعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے ، اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ، کون ہے جو مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں ، کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ میں اس کی بخشش کروں ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When it is the last third of the night, our Lord, the Blessed, the Superior, descends every night to the heaven of the world and says, ‘Is there anyone who invokes Me (demand anything from Me), that I may respond to his invocation; Is there anyone who asks Me for something that I may give (it to) him; Is there anyone who asks My forgiveness that I may forgive him?’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 333


19

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا دَخَلَ الْخَلاَءَ قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء جاتے تو یہ دعا پڑھتے ” اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث “ ” اے اللہ ! میں خبیث جنوں اور جنیوں کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ “

Narrated Anas bin Malik:

Whenever the Prophet (ﷺ) went to the lavatory, he used to say: “Allahumma inni a`udhu bika min al-khubuthi wal khaba’ith.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 334


2

وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ قَالَ مُعْتَمِرٌ سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ كُلُّ نَبِيٍّ سَأَلَ سُؤْلاً ـ أَوْ قَالَ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ قَدْ دَعَا بِهَا ـ فَاسْتُجِيبَ، فَجَعَلْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

اور معتمر نے بیان کیا ، انہوں نے اپنے والد سے سنا ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی نے کچھ چیزیں مانگیں یا فرمایا کہ ہر نبی کو ایک دعا دی گئی جس چیز کی اس نے دعا مانگی پھر اسے قبول کیا گیا لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ رکھی ہوئی ہے ۔

Narrated Anas:

that the Prophet (ﷺ) said, “For every prophet there is an invocation that surely will be responded by Allah,” (or said), “For every prophet there was an invocation with which he appealed to Allah, and his invocation was accepted (in his lifetime), but I kept my (this special) invocation to intercede for my followers on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 317


20

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ سَيِّدُ الاِسْتِغْفَارِ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ‏.‏ إِذَا قَالَ حِينَ يُمْسِي فَمَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ ـ أَوْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ـ وَإِذَا قَالَ حِينَ يُصْبِحُ فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ ‏”‏‏.‏ مِثْلَهُ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہا ہم سے حسین نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا ، ان سے بشیر بن کعب نے اور ان سے شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے عمدہ استغفار یہ ہے ۔ اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت ، ‏‏‏‏ خلقتني وأنا عبدك ، ‏‏‏‏ وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت ، ‏‏‏‏ أبوء لك بنعمتك ، ‏‏‏‏ وأبوء لك بذنبي ، ‏‏‏‏ فاغفر لي ، ‏‏‏‏ فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت ، ‏‏‏‏ أعوذ بك من شر ما صنعت‏ ” اے اللہ ! تو میرا پالنے والا ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں تیرے عہد پر قائم ہوں اور تیرے وعدہ پر ۔ جہاں تک مجھ سے ممکن ہے ۔ تیری نعمت کا طالب ہو کر تیری پناہ میں آتا ہوں اور اپنے گناہوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، پس تو میری مغفرت فرماکیونکہ تیرے سوا گناہ اور کوئی نہیں معاف کرتا ۔ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے برے کاموں سے ۔ اگر کسی نے رات ہوتے ہی یہ کہہ لیااور اسی رات اس کاانتقال ہو گیا تو وہ جنت میں جائے گا ۔ یا ( فر مایا کہ ) وہ اہل جنت میں ہو گا اور اگر یہ دعا صبح کے وقت پڑھی اور اسی دن اس کی وفات ہو گئی تو بھی ایسا ہی ہو گا ۔

Narrated Shaddad bin ‘Aus:

The Prophet (ﷺ) said, “The most superior way of asking for forgiveness from Allah is: ‘Allahumma anta Rabbi la ilaha illa anta. Khalaqtani wa ana `Abduka, wa ana ‘ala ‘ahdika wa Wa’dika mastata’tu abu’u Laka bi ni ‘matika wa abu’u Laka bidhanbi; faghfirli fa’innahu la yaghfiru-dh-dhunuba ill a ant a. A’uidhu bika min sharri ma sana’tu.’ If somebody recites this invocation during the night, and if he should die then, he will go to Paradise (or he will be from the people of Paradise). And if he recites it in the morning, and if he should die on the same day, he will have the same fate.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 335


21

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ قَالَ ‏”‏ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا ‏”‏‏.‏ وَإِذَا اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ قَالَ ‏”‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا، وَإِلَيْهِ النُّشُورُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالملک بن عمیر نے ، ان سے ربعی بن حراش نے اور ان سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سو نے کا ارادہ کرتے تو کہتے باسمك اللهم أموت وأحيا ” تیر ے نام کے ساتھ اے اللہ ! میں مر تا اور تیر ے ہی نام سے جیتا ہوں “ اور جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے ۔ الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإليه النشور ‏ ” تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں موت کے بعد زند گی بخشی اور اسی کی طرف ہم کو لوٹناہے ۔ “

Narrated Hudhaifa:

Whenever the Prophet (ﷺ) intended to go to bed, he would recite: “Bismika Allahumma amutu wa ahya (With Your name, O Allah, I die and I live).” And when he woke up from his sleep, he would say: “Al-hamdu lil-lahil-ladhi ahyana ba’da ma amatana; wa ilaihi an-nushur (All the Praises are for Allah Who has made us alive after He made us die (sleep) and unto Him is the Resurrection). ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 336


22

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا ‏”‏‏.‏ فَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ ‏”‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے ابوحمزہ محمد بن میمون نے ، ان سے منصور بن معمر نے ، ان سے ربعی بن حراش نے ، ان سے خرشہ بن الحر نے اور ان سے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب رسول اللہ رات میں اپنی خواب گاہ پر جاتے تو کہتے للهم باسمك أموت وأحيا ” اے اللہ ! میں تیر ے ہی نام سے مر تا ہوں اور تیرے ہی نام سے زندہ ہوتا ہوں “ اور جب بیدار ہوتے تو فر ماتے الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور ‏ ” تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں موت کے بعد زندگی بخشی اور اسی کی طرف ہم کو جانا ہے “

Narrated Abu Dhar:

Whenever the Prophet (ﷺ) lay on his bed, he used to say: “Allahumma bismika amutu wa ahya,” and when he woke up he would say: “Al-hamdu lil-lahilladhi ahyana ba’da ma an atana, wa ilaihi an-nushur.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 337


23

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاَتِي‏.‏ قَالَ ‏ “‏ قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ عَمْرٌو عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، إِنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا ، ان سے ابو الخیر مرثدبن عبداللہ نے ، ان سے عبداللہ بن عمر وبن عاص رضی اللہ عنہما نے اور ان سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ مجھے ایسی دعا سکھا دیجئیے جسے میں اپنی نماز میں پڑھا کروں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کہا کر قل : اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ، ‏‏‏‏ ولا يغفر الذنوب إلا أنت ، ‏‏‏‏ فاغفر لي مغفرۃ من عندك ، ‏‏‏‏ وارحمني ، ‏‏‏‏ إنك أنت الغفور الرحيم ” اے اللہ ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کوتیرے سوا کوئی معاف نہیں کرتا پس میری مغفرت کر ، ایسی مغفرت جو تیرے پاس سے ہو اور مجھ پر رحم کر بلاشبہ تو بڑا مغفرت کرنے ولا ، بڑا رحم کرنے والا ہے ۔ “ اور عمرو بن حارث نے بھی اس حدیث کو یزید سے ، انہوں نے ابوالخیر سے ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر ورضی اللہ عنہ سے سنا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا آخر تک ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr:

Abu Bakr As-Siddiq said to the Prophet, “Teach me an invocation with which I may invoke (Allah) in my prayer.” The Prophet (ﷺ) said, “Say: Allahumma inni zalamtu nafsi zulman kathiran wala yaghfirudhdhunuba illa anta, Faghfirli maghfiratan min indika war-hamni, innaka antalGhafur-Rahim.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 338


24

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏ أُنْزِلَتْ فِي الدُّعَاءِ‏.‏

ہم سے علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک بن سعیر نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ” ولا تجھر بصلٰوتک ولاتخافت بھا “ دعا کے بارے میں نازل ہوئی ( کہ نہ بہت زور زور سے اور نہ بالکل آہستہ آہستہ ) بلکہ درمیانی راستہ اختیار کرو ۔

Narrated `Aisha:

The Verse: ‘Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.’ (17.110) was revealed as regards invocation.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 339


25

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نَقُولُ فِي الصَّلاَةِ السَّلاَمُ عَلَى اللَّهِ، السَّلاَمُ عَلَى فُلاَنٍ‏.‏ فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ يَوْمٍ ‏ “‏ إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلاَمُ، فَإِذَا قَعَدَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاَةِ فَلْيَقُلِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ إِلَى قَوْلِهِ الصَّالِحِينَ‏.‏ فَإِذَا قَالَهَا أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ لِلَّهِ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ صَالِحٍ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ‏.‏ ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الثَّنَاءِ مَا شَاءَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے منصور بن معتمر نے بیان کیا ، ان سے ابووائل نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہہم نماز میں یہ کہا کرتے تھے کہ اللہ پر سلام ہو ، فلاں پر سلام ہو ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایک دن فرمایا کہ اللہ خود سلام ہے اس لئے جب تم نماز میں بیٹھوتو یہ پڑھا کرو ۔ ” التحيات لله “ ارشاد ” الصالحين‏ “ تک اس لئے کہ جب تم یہ کہو گے تو آسمان و زمین میں موجود اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہر صالح بندہ کو پہنچے گا ۔ أشهد أن لا إله إلا الله ، ‏‏‏‏ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله‏ ۔ اس کے بعد ثنا میں اختیار ہے جو دعا چاہو پڑھو ۔

Narrated `Abdullah:

We used to say in the prayer: ‘AsSalam be on Allah, As-Salam be on so-and so.’ So one day the Prophet said to us, “Allah Himself is As-Salam; when anyone of you sits during his prayer, he should say: ‘at-tah, iyyatu-li l-lahi,’ up to ‘As-Salihin,’ (All the compliments are for Allah …righteous people) for when he recites this, then he says his Salam to all the righteous people present in the heavens and on the earth. Then he should say, ‘I testify that none has the right to be worshipped except Allah, and that Muhammad is His slave and His Apostle,’ and then he can select whatever he likes to celebrate (Allah’s) Praises.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 340


26

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالدَّرَجَاتِ وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ كَيْفَ ذَاكَ ‏”‏‏.‏ قَالَ صَلَّوْا كَمَا صَلَّيْنَا، وَجَاهَدُوا كَمَا جَاهَدْنَا، وَأَنْفَقُوا مِنْ فُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، وَلَيْسَتْ لَنَا أَمْوَالٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَفَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَمْرٍ تُدْرِكُونَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، وَتَسْبِقُونَ مَنْ جَاءَ بَعْدَكُمْ، وَلاَ يَأْتِي أَحَدٌ بِمِثْلِ مَا جِئْتُمْ، إِلاَّ مَنْ جَاءَ بِمِثْلِهِ، تُسَبِّحُونَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ عَشْرًا، وَتَحْمَدُونَ عَشْرًا، وَتُكَبِّرُونَ عَشْرًا ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سُمَىٍّ وَرَوَاهُ ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ سُمَىٍّ وَرَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ‏.‏ وَرَوَاهُ جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ‏.‏ وَرَوَاهُ سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو زید بن ہارون نے خبر دی ، کہا ہم کو ورقاء نے خبر دی ، انہیں سمی نے ، انہیں ابوصالح ذکوان نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہصحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مالدار لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت کی نعمتوں کو حاصل کر لے گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کیسے ؟ صحابہ کرام نے عرض کیا جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جس طرح ہم جہاد کرتے ہیں وہ بھی جہاد کرتے ہیں اور اس کے ساتھ وہ اپنا زائد مال بھی ( اللہ کے راستہ میں ) خرچ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتلاؤں جس سے تم اپنے آگے کے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ اور اپنے پیچھے آنے والوں سے آگے نکل جاؤ اور کوئی شخص اتنا ثواب نہ حاصل کر سکے جتنا تم نے کیا ہو ، سوا اس صورت کے جب کہ وہ بھی وہی عمل کرے جو تم کرو گے ( اور وہ عمل یہ ہے ) کہ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ پڑھا کرو ، دس مرتبہ الحمدللہ پڑھا کرو اور دس مرتبہ اللہ اکبر پڑھا کرو ۔ اس کی روایت عبیداللہ بن عمر نے سمی اور رجاء بن حیوہ سے کی اور اس کی روایت جریر نے عبد العزیز بن رفیع سے کی ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے ۔ اور اس کی روایت سہیل نے اپنے والد سے کی ، ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔

Narrated Abu Huraira:

The people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The rich people have got the highest degrees of prestige and the permanent pleasures (in this life and the life to come in the Hereafter).” He said, “How is that?” They said, “The rich pray as we pray, and strive in Allah’s Cause as we do, and spend from their surplus wealth in charity, while we have no wealth (to spend likewise).” He said, “Shall I not tell you a thing, by doing which, you will catch up with those who are ahead of you and supersede those who will come after you; and nobody will be able to do such a good deed as you do except the one who does the same (deed as you do). That deed is to recite ‘Subhan Allah ten times, and ‘Al-Hamduli l-lah ten times, and ‘AllahuAkbar’ ten times after every prayer.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 341


27

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ وَرَّادٍ، مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ الْمُغِيرَةُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ إِذَا سَلَّمَ ‏ “‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهْوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمُسَيَّبَ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریربن عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے منصور بن معتمر نے ، ان سے مسیب بن رافع نے ، ان سے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مولا وراد نے بیان کیاکہحضرت مغیرہ بن شعبہ نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہرنماز کے بعد جب سلام پھیرتے تو یہ کہا کرتے تھے کہ لا إله إلا الله ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وحده لا شريك له ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ له الملك ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وله الحمد ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وهو على كل شىء قدير ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم لا مانع لما أعطيت ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا معطي لما منعت ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا ينفع ذا الجد منك الجد اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہاء ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، ملک اسی کے لئے ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔ اے اللہ ! جو کچھ تو نے دیا ہے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ تو نے روک دیا اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی مالدار اور نصیبہ ور ( کوتیری بارگاہ میں ) اس کا مال نفع نہیں پہنچا سکتا ۔ اور شعبہ نے بیان کیا ، ان سے منصور نے بیان کیا کہ میں نے حضرت مسیب رضی اللہ عنہ سے سنا ۔

Narrated Warrad:

(the freed slave of Al-Mughira bin Shu`ba) Al-Mughira wrote to Muawiya bin Abu Sufyan that Allah’s Messenger (ﷺ) used to say at the end of every prayer after the Taslim, “La ilaha illa-l-lahu wahdahu la sharika lahu; lahu-l-mulk wa lahu-l-hamd, wahuwa ‘ala kulli shai’n qadir. Allahumma la mani’a Lima a taita, wa la mu’ta Lima mana’ta, wa la yanfa’u dhal-jaddu minkal-jadd.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 342


28

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، مَوْلَى سَلَمَةَ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الأَكْوَعِ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَيَا عَامِرُ لَوْ أَسْمَعْتَنَا مِنْ هُنَيْهَاتِكَ‏.‏ فَنَزَلَ يَحْدُو بِهِمْ يُذَكِّرُ‏.‏ تَاللَّهِ لَوْلاَ اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا‏.‏ وَذَكَرَ شِعْرًا غَيْرَ هَذَا، وَلَكِنِّي لَمْ أَحْفَظْهُ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ هَذَا السَّائِقُ ‏”‏‏.‏ قَالُوا عَامِرُ بْنُ الأَكْوَعِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ يَرْحَمُهُ اللَّهُ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْلاَ مَتَّعْتَنَا بِهِ، فَلَمَّا صَافَّ الْقَوْمَ قَاتَلُوهُمْ، فَأُصِيبَ عَامِرٌ بِقَائِمَةِ سَيْفِ نَفْسِهِ فَمَاتَ، فَلَمَّا أَمْسَوْا أَوْقَدُوا نَارًا كَثِيرَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَا هَذِهِ النَّارُ عَلَى أَىِّ شَىْءٍ تُوقِدُونَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا عَلَى حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا، وَكَسِّرُوهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ ‏”‏ أَوْ ذَاكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے مسلم کے مولیٰ یزید بن ابی عبیدہ نے اور ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر گئے ( راستہ میں ) مسلمانوں میں سے کسی شخص نے کہا عامر ! اپنی حدی سناؤ ۔ وہ حدی پڑھنے لگے اور کہنے لگے ۔ ” خدا کی قسم اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے “ اس کے علاوہ دوسرے اشعاربھی انہوں نے پڑھے مجھے وہ یاد نہیں ہیں ۔ ( اونٹ حدی سن کر تیز چلنے لگے تو ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سواریوں کو کون ہنکا رہا ہے ، لوگوں نے کہا کہ عامر بن اکوع ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس پر رحم کرے ۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کاش ابھی آپ ان سے ہمیں اور فائدہ اٹھانے دیتے ۔ پھر جب صف بندی ہوئی تو مسلمانوں نے کافروں سے جنگ کی اور حضرت عامر رضی اللہ عنہ کی تلوار چھوٹی تھی جو خود ان کے پاؤں پر لگ گئی اور ان کی موت ہو گئی ۔ شام ہوئی تو لوگوں نے جگہ جگہ آگ جلائی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ آگ کیسی ہے ، اسے کیوں جلایا گیا ہے ؟ صحابہ نے کہا کہ پالتو گدھوں ( کا گوشت پکانے ) کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کچھ ہانڈیوں میں گوشت ہے اسے پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ دو ۔ ایک صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اجازت ہو تو ایسا کیوں نہ کر لیں کہ ہانڈیوں میں جو کچھ ہے اسے پھینک دیں اور ہانڈیوں کو دھو لیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا یہی کر لو ۔

Narrated Salama bin Al-Akwa`:

We went out with the Prophet (ﷺ) to Khaibar. A man among the people said, “O ‘Amir! Will you please recite to us some of your poetic verses?” So ‘Amir got down and started chanting among them, saying, “By Allah! Had it not been for Allah, we would not have been guided.” ‘Amir also said other poetic verses which I do not remember. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Who is this (camel) driver?” The people said, “He is ‘Amir bin Al-Akwa`,” He said, “May Allah bestow His Mercy on him.” A man from the People said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Would that you let us enjoy his company longer.” When the people (Muslims) lined up, the battle started, and ‘Amir was struck with his own sword (by chance) by himself and died. In the evening, the people made a large number of fires (for cooking meals). Allah’s Apostle said, “What is this fire? What are you making the fire for?” They said, “For cooking the meat of donkeys.” He said, “Throw away what is in the pots and break the pots!” A man said, “O Allah’s Prophet! May we throw away what is in them and wash them?” He said, “Never mind, you may do so.” (See Hadith No. 509, Vol. 5).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 343


29

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَتَاهُ رَجُلٌ بِصَدَقَةٍ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلاَنٍ ‏”‏‏.‏ فَأَتَاهُ أَبِي فَقَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے ، کہا میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اگر کوئی شخص صدقہ لاتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اے اللہ ! فلاں کی آل اولاد پر اپنی رحمتیں نازل فرما ۔ میرے والد صدقہ لائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ ! ابی اوفی ٰ کی آل اولاد پر رحمتیں نازل فرما ۔

Narrated Ibn Abi `Aufa:

Whenever a man brought his alms to the Prophet, the Prophet (ﷺ) would say, “O Allah! Bestow Your Blessing upon the family of so-and-so.” When my father came to him (with his alms), he said, “O Allah! Bestow Your Blessings upon the family of Abi `Aufa.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 344


3

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ سَيِّدُ الاِسْتِغْفَارِ أَنْ تَقُولَ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَىَّ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ ‏”‏‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَمَنْ قَالَهَا مِنَ النَّهَارِ مُوقِنًا بِهَا، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَالَهَا مِنَ اللَّيْلِ وَهْوَ مُوقِنٌ بِهَا، فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ، فَهْوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے حسین بن ذکوان معلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا ان سے بشیر بن کعب عدوی نے کہا کہ مجھ سے شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے بیان کیااور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ سیدالاستغفار ۔ ( مغفرت مانگنے کے سب کلمات کا سردار ) یہ ہے یوں کہے ، ‏ اے اللہ ! تو میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدہ پرقائم ہوں ۔ ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں مجھ پر نعمتیں تیری ہیں اس کااقرار کرتا ہوں ۔ میری مغفرت کر دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ نہیں معاف کرتا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے دل سے ان کو کہہ لیا اور اسی دن اس کا انتقال ہو گیا شام ہونے سے پہلے تو وہ جنتی ہے اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات میں ان کو پڑھ لیا اور پھر اس کاصبح ہونے سے پہلے انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے ۔

Narrated Shaddad bin Aus:

The Prophet (ﷺ) said “The most superior way of asking for forgiveness from Allah is: ‘Allahumma anta Rabbi la ilaha illa anta, Khalaqtani wa ana `Abduka, wa ana `ala `ahdika wa wa`dika mastata`tu, A`udhu bika min Sharri ma sana`tu, abu’u Laka bini`matika `alaiya, wa abu’u laka bidhanbi faghfir lee fa innahu la yaghfiru adhdhunuba illa anta.” The Prophet (ﷺ) added. “If somebody recites it during the day with firm faith in it, and dies on the same day before the evening, he will be from the people of Paradise; and if somebody recites it at night with firm faith in it, and dies before the morning, he will be from the people of Paradise.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 318


30

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرًا، قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ‏”‏‏.‏ وَهْوَ نُصُبٌ كَانُوا يَعْبُدُونَهُ يُسَمَّى الْكَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَصَكَّ فِي صَدْرِي فَقَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ‏”‏‏.‏ قَالَ فَخَرَجْتُ فِي خَمْسِينَ مِنْ أَحْمَسَ مِنْ قَوْمِي ـ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ فَانْطَلَقْتُ فِي عُصْبَةٍ مِنْ قَوْمِي ـ فَأَتَيْتُهَا فَأَحْرَقْتُهَا، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا مِثْلَ الْجَمَلِ الأَجْرَبِ‏.‏ فَدَعَا لأَحْمَسَ وَخَيْلِهَا‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ، ان سے قیس نے کہ میں نے جریر بن عبداللہ بجلی سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ایسا مرد مجاہد ہے جو مجھ کو ذی الخلصہ بت سے آرام پہنچائے وہ ایک بت تھا جس کو جاہلیت میں لوگ پوجاکرتے تھے اور اس کو کعبہ کہا کرتے تھے ۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ! اس خدمت کے لئے میں تیار ہوں لیکن میں گھوڑے پر ٹھیک جم کر بیٹھ نہیں سکتا ہوں آپ نے میرے سینہ پر ہاتھ مبارک پھیر کر دعا فرمائی کہ اے اللہ ! اسے ثابت قدمی عطا فرما اور اس کو ہدایت کرنے والا اور نور ہدایت پانے والا بنا ۔ جریر نے کہا کہ پھر میں اپنی قوم احمس کے پچاس آدمی لے کر نکلا اور ابی سفیان نے یوں نقل کیا کہ میں اپنی قوم کی ایک جماعت لے کر نکلا اور میں وہاں گیا اور اسے جلا دیا پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم میں آپ کے پاس نہیں آیاجب تک میں نے اسے جلے ہوئے خارش زدہ اونٹ کی طرح سیاہ نہ کر دیا ۔ پس آپ نے قبیلہ احمس اور اس کے گھوڑوں کے لئے دعا فرمائی ۔

Narrated Jarir:

Allah’s Messenger (ﷺ) said to me. “Will you relieve me from Dhi-al-Khalasa? ” Dhi-al-Khalasa was an idol which the people used to worship and it was called Al-Ka`ba al Yamaniyya. I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ) I am a man who can’t sit firm on horses.” So he stroked my chest (with his hand) and said, “O Allah! Make him firm and make him a guiding and well-guided man.” So I went out with fifty (men) from my tribe of Ahrnas. (The sub-narrator, Sufyan, quoting Jarir, perhaps said, “I went out with a group of men from my nation.”) and came to Dhi-al-Khalasa and burnt it, and then came to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I have not come to you till I left it like a camel with a skin disease.” The Prophet then invoked good upon Ahmas and their cavalry (fighters).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 345


31

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، قَالَ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَسٌ خَادِمُكَ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے کہا کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہا کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہانس آپ کا خادم ہے اس کے حق میں دعا فرمائیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اللهم أكثر ماله وولده ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبارك له فيما أعطيته یا اللہ ! اس کے مال واولاد کوزیادہ کر اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے ، اس میں اسے برکت عطا فرمائیو ۔

Narrated Anas:

Um Sulaim said to the Prophet (ﷺ) “Anas is your servant.” The Prophet (ﷺ) said, “O Allah! increase his wealth and offspring, and bless (for him) what ever you give him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 346


32

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً يَقْرَأُ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ ‏ “‏ رَحِمَهُ اللَّهُ، لَقَدْ أَذْكَرَنِي كَذَا وَكَذَا آيَةً أَسْقَطْتُهَا فِي سُورَةِ كَذَا وَكَذَا ‏”‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو مسجد میں قرآن پڑھتے سنا تو فرمایا اللہ اس پر رحم فرمائے اس نے مجھے فلاں فلاں آیتیں یاد دلا دیں جو میں فلاں فلاں سورتوں سے بھول گیا تھا ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) heard a man reciting (the Qur’an) in the mosque. He said,” May Allah bestow His Mercy on him, as he made me remember such and-such Verse which I had missed in such-and-such Sura.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 347


33

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَسَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَسْمًا فَقَالَ رَجُلٌ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ‏.‏ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَغَضِبَ حَتَّى رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ وَقَالَ ‏ “‏ يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَى، لَقَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ ‏”‏‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے ، کہا مجھ کو سلیمان بن مہران نے خبر دی ، انہیں ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیز تقسیم فر مائی تو ایک شخص بولا کہ یہ ایسی تقسیم ہے کہ اس سے اللہ کی رضا مقصود نہیں ہے ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی تو آپ اس پر غصہ ہوئے اور میں نے خفگی کے آثار آپ کے چہرہ مبارک پر دیکھے اور آپ نے فریا کہ اللہ مو سیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے ، انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی ۔ لیکن انہوں نے صبرکیا ۔

Narrated `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) divided something (among the Muslims) and distributed the shares (of the booty). A man said, “This division has not been made to please Allah.” When I informed the Prophet (ﷺ) about it, he became so furious that I noticed the signs of anger on his face and he then said, “May Allah bestow His Mercy on Moses, for he was hurt with more than this, yet he remained patient.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 348


34

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ أَبُو حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا هَارُونُ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ حَدِّثِ النَّاسَ، كُلَّ جُمُعَةٍ مَرَّةً، فَإِنْ أَبَيْتَ فَمَرَّتَيْنِ، فَإِنَّ أَكْثَرْتَ فَثَلاَثَ مِرَارٍ وَلاَ تُمِلَّ النَّاسَ هَذَا الْقُرْآنَ، وَلاَ أُلْفِيَنَّكَ تَأْتِي الْقَوْمَ وَهُمْ فِي حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِهِمْ فَتَقُصُّ عَلَيْهِمْ، فَتَقْطَعُ عَلَيْهِمْ حَدِيثَهُمْ فَتُمِلُّهُمْ، وَلَكِنْ أَنْصِتْ، فَإِذَا أَمَرُوكَ فَحَدِّثْهُمْ وَهُمْ يَشْتَهُونَهُ، فَانْظُرِ السَّجْعَ مِنَ الدُّعَاءِ فَاجْتَنِبْهُ، فَإِنِّي عَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابَهُ لاَ يَفْعَلُونَ إِلاَّ ذَلِكَ‏.‏ يَعْنِي لاَ يَفْعَلُونَ إِلاَّ ذَلِكَ الاِجْتِنَابَ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن محمد بن سکن نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حبان بن ہلال ابو حبیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہارون مقر ی نے بیان ، کہا ہم سے زبیر بن خر یت نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہاکہلوگوں کو وعظ ہفتہ میں صرف ایک دن جمعہ کو کیا کر ، اگر تم اس پر تیار نہ ہو تو دو مرتبہ اگر تم زیادہ ہی کرنا چاہتے ہو تو پس تین دن اور لوگوں کو اس قرآن سے اکتانہ دینا ، ایسا نہ ہو کہ تم کچھ لوگوں کے پاس پہنچو ، وہ اپنی باتوں میں مصروف ہوں اور تم پہنچتے ہی ان سے اپنی بات ( بشکل وعظ ) بیان کرنے لگو اور ان کی آپس کی گفتگو کو کاٹ دو کہ اس طرح وہ اکتا جائیں ، بلکہ ( ایسے مقام پر ) تمہیں خاموش رہنا چاہئے ۔ جب وہ تم سے کہیں تو پھر تم انہیں اپنی باتیں سناؤ ۔ اس طرح کہ وہ بھی اس تقریر کے خواہشمند ہوں اور دعا میں قافیہ بند ی سے پرہیز کرتے رہنا ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کو دیکھا ہے کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے تھے ۔

Narrated `Ikrima:

Ibn `Abbas said, “Preach to the people once a week, and if you won’t, then preach them twice, but if you want to preach more, then let it be three times (a week only), and do not make the people fed-up with this Qur’an. If you come to some people who are engaged in a talk, don’t start interrupting their talk by preaching, lest you should cause them to be bored. You should rather keep quiet, and if they ask you, then preach to them at the time when they are eager to hear what you say. And avoid the use of rhymed prose in invocation for I noticed that Allah’s Messenger (ﷺ) and his companions always avoided it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 349


35

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلْيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ، وَلاَ يَقُولَنَّ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ فَأَعْطِنِي‏.‏ فَإِنَّهُ لاَ مُسْتَكْرِهَ لَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبد العزیز بن صہیب نے خبر دی ، ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو اللہ سے قطعی طور پر مانگے اور یہ نہ کہے کہ اے اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے عطا فرما کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے ۔

Narrated Anas:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “When anyone of you appeal to Allah for something, he should ask with determination and should not say, ‘O Allah, if You wish, give me.’, for nobody can force Allah to do something against His Will.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 350


36

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي، إِنْ شِئْتَ‏.‏ لِيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ، فَإِنَّهُ لاَ مُكْرِهَ لَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس طرح نہ کہے کہ ” یا اللہ ! اگر تو چاہے تو مجھے معا ف کر دے ۔ میرے مغفرت کر دے “ بلکہ یقین کے ساتھ دعا کرے کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “None of you should say: ‘O Allah, forgive me if You wish; O Allah, be merciful to me if You wish,’ but he should always appeal to Allah with determination, for nobody can force Allah to do something against His Will.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 351


37

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يُسْتَجَابُ لأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ يَقُولُ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عبدالرحمٰن بن ازہر کے غلام ابوعبید نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ جلدی نہ کرے کہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی تھی اور میری دعا قبول نہیں ہوئی ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The invocation of anyone of you is granted (by Allah) if he does not show impatience (by saying, “I invoked Allah but my request has not been granted.”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 352


38

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ الأُوَيْسِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَشَرِيكٍ، سَمِعَا أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ‏.‏

حضرت ابوعبداللہ امام بخاری نے کہا اور عبد العزیز بن عبداللہ اویسی نے کہا مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید اور شریک بن ابی نمر نے ، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اتنے اٹھائے کہ میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی ۔

Narrated Anas, “The Prophet (ﷺ) raised his hands (in invocation) till I saw the whiteness of his armpits.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 1, Book 75, Hadith 352


39

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا‏.‏ فَتَغَيَّمَتِ السَّمَاءُ وَمُطِرْنَا، حَتَّى مَا كَادَ الرَّجُلُ يَصِلُ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَلَمْ تَزَلْ تُمْطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ، فَقَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَصْرِفَهُ عَنَّا، فَقَدْ غَرِقْنَا‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ‏”‏‏.‏ فَجَعَلَ السَّحَابُ يَتَقَطَّعُ حَوْلَ الْمَدِينَةِ، وَلاَ يُمْطِرُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ‏.‏

ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! اللہ سے دعا فرما دیجئیے کہ ہمارے لئے بارش برسائے ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ) اور آسمان پر بادل چھا گیا اور بارش برسنے لگی ، یہ حال ہو گیا کہ ہمارے لئے گھر تک پہنچنا مشکل تھا ۔ یہ بارش اگلے جمعہ تک ہوتی رہی پھر وہی صحابی یا کوئی دوسرے صحابی اس دوسرے جمعہ کو کھڑے ہوئے اور کہا کہ اللہ سے دعا فرمائیے کہ اب بارش بند کر دے ہم تو ڈوب گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ ! ہمارے چاروں طرف بستیوں کو سیراب کر اور ہم پر بارش بند کر دے ۔ چنانچہ بادل ٹکڑے ہو کر مدینہ کے چاروں طرف بستیوں میں چلا گیا اور مدینہ والوں پر بارش رک گئی ۔

Narrated Anas:

While the Prophet (ﷺ) was delivering a sermon on a Friday, a man stood up and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Invoke Allah to bless us with rain.” (The Prophet (ﷺ) invoked Allah for rain.) So, the sky became overcast and it started raining till one could hardly reach one’s home. It kept on raining till the next Friday when the same man or another man got up and said (to the Prophet), “Invoke Allah to withhold the rain from us, for we have been drowned (with heavy rain ).” The Prophet (ﷺ) said, “O Allah! Let it rain around us and not on us.” Then the clouds started dispersing around Medina and rain ceased to fall on the people of Medina.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 353


4

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ وَاللَّهِ إِنِّي لأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ مَرَّةً ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ اللہ سے استغفار اور اس سے توبہ کرتا ہوں ۔

Narrated Abu Huraira:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying.” By Allah! I ask for forgiveness from Allah and turn to Him in repentance more than seventy times a day.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 319


40

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى هَذَا الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي، فَدَعَا وَاسْتَسْقَى ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَقَلَبَ رِدَاءَهُ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عبادہ بن تمیم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس عیدگاہ میں استسقاء کی دعا کے لئے نکلے اوربارش کی دعا کی ، پھر آپ قبلہ رخ ہو گئے اور اپنی چادر کو پلٹا ۔

Narrated `Abdullah bin Zaid:

Allah’s Messenger (ﷺ) went out to this Musalla (praying place) to offer the prayer of Istisqa.’ He invoked Allah for rain and then faced the Qibla and turned his Rida’ (upper garment) inside out.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 354


41

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا حَرَمِيٌّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَتْ أُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ خَادِمُكَ أَنَسٌ ادْعُ اللَّهَ لَهُ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ، کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہمیری والدہ ( ام سلیم رضی اللہ عنہ ) نے کہا یا رسول اللہ ! انس رضی اللہ عنہ آپ کاخادم ہے اس کے لئے دعا فرما دیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ ! اس کے مال واولاد کو زیادہ کر اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما ۔

Narrated Anas:

My mother said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Please invoke Allah on behalf of your servant.” He said, “O Allah! Increase his wealth and children, and bestow Your Blessing on whatever You give him.” a time of distress.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 355


42

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدْعُو عِنْدَ الْكَرْبِ ‏ “‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے ابو العالیہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پریشانی کے وقت یہ دعا کرتے تھے لا إله إلا الله العظيم الحليم ، ‏‏‏‏ لا إله إلا الله رب السموات والأرض ، ‏‏‏‏ رب العرش العظيم ‏ ” اللہ کے سوا کوئی معبودنہیں جو بہت عظمت والا ہے اور برد بار ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو آسمانوں اور زمین کا رب اور بڑے بھاری عرش کارب ہے ۔ “

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) used to invoke Allah at the time of distress, saying, “La ilaha illal-lahu Al-`Azim, al- Halim, La ilaha illal-lahu Rabbu-s-samawati wal-ard wa Rabbu-l-arsh il-azim.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 356


43

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ ‏ “‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ، وَرَبُّ الأَرْضِ، وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ وَهْبٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ مِثْلَهُ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن ابی عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت پریشانی میں یہ دعا کیا کرتے تھے لا إله إلا الله العظيم الحليم ، ‏‏‏‏ لا إله إلا الله رب العرش العظيم ، ‏‏‏‏ لا إله إلا الله رب السموات ، ‏‏‏‏ ورب الأرض ، ‏‏‏‏ ورب العرش الكريم ‏ ” اللہ صاحب عظمت اور بردبار کے سوا کوئی معبود نہیں ، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور عرش عظیم کا رب ہے ۔ “ اور وہب نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اس طرح بیان کیا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to say at a time of distress, “La ilaha illal-lahu Rabbul-l-‘arsh il-‘azim, La ilaha illallahu Rabbu-s-samawati wa Rabbu-l-ard, Rabbu-l-‘arsh-il-Karim.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 357


44

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي سُمَىٌّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَعَوَّذُ مِنْ جَهْدِ الْبَلاَءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الأَعْدَاءِ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ الْحَدِيثُ ثَلاَثٌ زِدْتُ أَنَا وَاحِدَةً، لاَ أَدْرِي أَيَّتُهُنَّ هِيَ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہامجھ سے سمی نے بیان کیا ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مصیبت کی سختی ، تباہی تک پہنچ جانے ، قضاء و قدر کی برائی اور دشمنوں کے خوش ہونے سے پناہ مانگتے تھے اور سفیان نے کہا کہ حدیث میں تین صفات کا بیان تھا ۔ ایک میں نے بھلا دی تھی اور مجھے یاد نہیں کہ وہ ایک کون سی صفت ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to seek refuge with Allah from the difficult moment of a calamity and from being overtaken by destruction and from being destined to an evil end, and from the malicious joy of enemies. Sufyan said, “This narration contained three items only, but I added one. I do not know which one that was.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 358


45

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ وَهْوَ صَحِيحٌ ‏”‏ لَنْ يُقْبَضَ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرُ ‏”‏‏.‏ فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي، غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى السَّقْفِ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى ‏”‏‏.‏ قُلْتُ إِذًا لاَ يَخْتَارُنَا، وَعَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا، وَهْوَ صَحِيحٌ‏.‏ قَالَتْ فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا ‏”‏ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى ‏”‏‏.‏

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیںسعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر نے بہت سے علم والوں کے سامنے خبر دی کہعائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار نہیں تھے تو فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی جاتی تو پہلے جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے ، اس کے بعد اسے اختیار دیا جاتا ہے ( کہ چاہیں دنیا میں رہیں یا جنت میں چلیں ) چنانچہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور سرمبارک میری ران پر تھا ۔ اس وقت آپ پر تھوڑی دیر کے لئے غشی طاری ہوئی ۔ پھر جب آپ کو اس سے کچھ ہوش ہوا تو چھت کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگے ، پھر فرمایااللهم الرفيق الأعلى ” اے اللہ ! رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملا دے ۔ “ میں نے سمجھ لیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اب ہمیں اختیار نہیں کر سکتے ۔ میں سمجھ گئی کہ جو بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صحت کے زمانے میں بیان فرمایا کرتے تھے ، یہ وہی بات ہے ۔ بیان کیا کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے زبان سے ادا فرمایا کہاللهم الرفيق الأعلى ” اے اللہ ! رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملا دے ۔

Narrated `Aisha:

When Allah’s Messenger (ﷺ) was healthy, he used to say, “No prophet dies till he is shown his place in Paradise, and then he is given the option (to live or die).” So when death approached him(during his illness), and while his head was on my thigh, he became unconscious for a while, and when he recovered, he fixed his eyes on the ceiling and said, “O Allah! (Let me join) the Highest Companions (see Qur’an 4:69),” I said, “So, he does not choose us.” Then I realized that it was the application of the statement he used to relate to us when he was healthy. So that was his last utterance (before he died), i.e. “O Allah! (Let me join) the Highest Companions.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 359


46

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ أَتَيْتُ خَبَّابًا وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا قَالَ لَوْلاَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا ، کہاکہمیں خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے سات داغ ( کسی بیماری کے علاج کے لئے ) لگوائے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں ضرور اس کی دعا کرتا ۔

Narrated Qais:

I came to Khabbab who had been branded with seven brands(1) and he said, “Had Allah’s Messenger (ﷺ) not forbidden us to invoke (Allah) for death, I would have invoked (Allah) for it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 360


47

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ أَتَيْتُ خَبَّابًا وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا فِي بَطْنِهِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لَوْلاَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا ، کہاکہمیں خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے اپنے پیٹ پر سات داغ لگوا رکھے تھے ، میں نے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی ضرور دعا کر لیتا ۔

Narrated Qais:

I came to Khabbab who had been branded with seven brands over his `Abdomen, and I heard him saying, “If the Prophet: had not forbidden us to invoke (Allah) for death, I would have invoked Allah for it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 361


48

حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ، فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ مُتَمَنِّيًا لِلْمَوْتِ فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہمیں عبد العزیز بن صہیب نے بتایا اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کسی تکلیف کی وجہ سے جو اسے ہونے لگی ہو ، موت کی تمنا نہ کرے ۔ اگر موت کی تمنا ضروری ہی ہو جائے تو یہ کہے کہ اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی بہتر ہے مجھے زندہ رکھیو اور جب میرے لئے موت بہتر ہو تو مجھے اٹھا لیجیو ۔ “

Narrated Anas:

Allah’s Messenger (ﷺ) said,” None of you should long for death because of a calamity that had befallen him, and if he cannot, but long for death, then he should say, ‘O Allah! Let me live as long as life is better for me, and take my life if death is better for me.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 362


49

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنِ الْجَعْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ‏.‏ فَمَسَحَ رَأْسِي، وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِهِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے جعد بن عبد الرحمان نے بیان کیا کہ میں نے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیری خالہ مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرا یہ بھانجا بیمار ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لئے برکت کی دعا کی ۔ پھر آپ نے وضو کیا اور میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا ۔ اس کے بعد میں آپ کی پشت کی طرف کھڑا ہو گیا اور میں نے مہر نبوت دیکھی جو دونوں شانوں کے درمیان میں تھی جیسے چھپر کھٹ کی گھنڈی ہوتی ہے یا حجلہ کا انڈہ ۔

Narrated As-Sa’ib bin Yazid:

My aunt took me to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! My sister’s son is sick.” So he passed his hand over my head and invoked for Allah’s blessing upon me and then performed the ablution. I drank from the water of his ablution and I stood behind him and looked at his Khatam (the seal of Prophethood) between his shoulders (and its size was) like the button of a tent.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 363


5

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدِيثَيْنِ أَحَدُهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَالآخَرُ عَنْ نَفْسِهِ، قَالَ ‏”‏ إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَأَنَّهُ قَاعِدٌ تَحْتَ جَبَلٍ يَخَافُ أَنْ يَقَعَ عَلَيْهِ، وَإِنَّ الْفَاجِرَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَذُبَابٍ مَرَّ عَلَى أَنْفِهِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ بِهِ هَكَذَا قَالَ أَبُو شِهَابٍ بِيَدِهِ فَوْقَ أَنْفِهِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ نَزَلَ مَنْزِلاً، وَبِهِ مَهْلَكَةٌ، وَمَعَهُ رَاحِلَتُهُ عَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ نَوْمَةً، فَاسْتَيْقَظَ وَقَدْ ذَهَبَتْ رَاحِلَتُهُ، حَتَّى اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْحَرُّ وَالْعَطَشُ أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَ أَرْجِعُ إِلَى مَكَانِي‏.‏ فَرَجَعَ فَنَامَ نَوْمَةً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَإِذَا رَاحِلَتُهُ عِنْدَهُ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو عَوَانَةَ وَجَرِيرٌ عَنِ الأَعْمَشِ‏.‏ وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ سَمِعْتُ الْحَارِثَ‏.‏ وَقَالَ شُعْبَةُ وَأَبُو مُسْلِمٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ‏.‏ وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَعَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو شہاب نے ، ان سے اعمش نے ، ان سے عمارہ بن عمیر نے ، ان سے حارث بن سوید اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے دو احادیث ( بیان کیں )ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور دوسری خود اپنی طرف سے کہا کہ مومن اپنے گناہوں کو ایسا محسوس کرتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس کے اوپر نہ گر جائے اور بدکار اپنے گناہوں کو مکھی کی طرح ہلکا سمجھتا ہے کہ وہ اس کے ناک کے پاس سے گزری اور اس نے اپنے ہاتھ سے یوں اس طرف اشارہ کیا ۔ ابو شہاب نے ناک پر اپنے ہاتھ کے اشارہ سے اس کی کیفیت بتائی پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس نے کسی پر خطر جگہ پڑاؤ کیا ہو اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو اور اس پر کھانے پینے کی چیزیں موجود ہوں ۔ وہ سررکھ کر سوگیا ہو اور جب بیدا ر ہوا ہو تو اس کی سواری غائب رہی ہو ۔ آخر بھوک وپیاس یا جو کچھ اللہ نے چاہا اسے سخت لگ جائے وہ اپنے دل میں سوچے کہ مجھے اب گھر واپس چلا جانا چاہئے اور جب وہ واپس ہوا اور پھر سوگیا لیکن اس نیند سے جو سر اٹھایا تو اس کی سواری وہاں کھانا پینا لئے ہوئے سامنے کھڑی ہے تو خیال کرو اس کو کس قدر خوشی ہو گی ۔ ابوشہاب کے ساتھ اس حدیث کو ابو عوانہ اور جریر نے بھی اعمش سے روایت کیا ، اور شعبہ اور ابومسلم ( عبیداللہ بن سعید ) نے اس کو اعمش سے روایت کیا ، انہوں نے ابراہیم تیمی سے ، انہوں نے حارث بن سویدسے اور ابومعاویہ نے یوں کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، انہوں نے عمارہ سے انہوں نے اسود بن یزید سے ، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے ۔ اور ہم سے اعمش نے بیان کیا انہوں نے ابراہیم تیمی سے ، انہوں نے حارث بن سوید سے ، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے ۔

Narrated Al-Harith bin Suwaid:

`Abdullah bin Mas`ud related to us two narrations: One from the Prophet (ﷺ) and the other from himself, saying: A believer sees his sins as if he were sitting under a mountain which, he is afraid, may fall on him; whereas the wicked person considers his sins as flies passing over his nose and he just drives them away like this.” Abu Shihab (the sub-narrator) moved his hand over his nose in illustration. (Ibn Mas`ud added): Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah is more pleased with the repentance of His slave than a man who encamps at a place where his life is jeopardized, but he has his riding beast carrying his food and water. He then rests his head and sleeps for a short while and wakes to find his riding beast gone. (He starts looking for it) and suffers from severe heat and thirst or what Allah wished (him to suffer from). He then says, ‘I will go back to my place.’ He returns and sleeps again, and then (getting up), he raises his head to find his riding beast standing beside him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 320


50

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ، أَنَّهُ كَانَ يَخْرُجُ بِهِ جَدُّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ مِنَ السُّوقِ أَوْ إِلَى السُّوقِ فَيَشْتَرِي الطَّعَامَ، فَيَلْقَاهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ عُمَرَ فَيَقُولاَنِ أَشْرِكْنَا فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَدْ دَعَا لَكَ بِالْبَرَكَةِ‏.‏ فَرُبَّمَا أَصَابَ الرَّاحِلَةَ كَمَا هِيَ، فَيَبْعَثُ بِهَا إِلَى الْمَنْزِلِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابوعقیل ( زہرہ بن معبد ) نے کہانہیں ان کے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ ساتھ لے کر بازار سے نکلتے یا بازار جاتے اور کھانے کی کوئی چیز خرید تے ، پھر اگر عبداللہ بن زبیر یا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کی ان سے ملاقات ہو جاتی تو وہ کہتے کہ ہمیں بھی اس میں شریک کیجئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے لئے برکت کی دعا فرمائی تھی ۔ بعض دفعہ تو ایک اونٹ کے بوجھ کا پورا غلہ نفع میں آ جاتا اور وہ اسے گھر بھیج دیتے تھے ۔

Narrated Abu `Aqil:

that his grandfather. `Abdullah bin Hisham used to take him from the market or to the market (the narrator is in doubt) and used to buy grain and when Ibn Az-Zubair and Ibn `Umar met him, they would say to him, “Let us be your partners (in trading) as the Prophet (ﷺ) invoked for Allah’s blessing upon you.” He would then take them as partners and he would Sometimes gain a whole load carried by an animal which he would send home.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 364


51

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، وَهُوَ الَّذِي مَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي وَجْهِهِ وَهْوَ غُلاَمٌ مِنْ بِئْرِهِمْ‏.‏

ہم سے عبد العزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ نے خبر دییہ محمود وہ بزرگ ہیں جن کے منہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت وہ بچے تھے ، انہیں کے کنوئیں سے پانی لے کر کلی کر لی تھی ۔

Narrated Mahmud bin Ar-Rabi:

On whose face Allah’s Messenger (ﷺ) had thrown water from his mouth, the water having been taken from their well while he was still a young boy (who has not yet attained the age of puberty).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 365


52

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ فَيَدْعُو لَهُمْ، فَأُتِيَ بِصَبِيٍّ فَبَالَ عَلَى ثَوْبِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَتْبَعَهُ إِيَّاهُ، وَلَمْ يَغْسِلْهُ‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا تو آپ ان کے لئے دعا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ ایک بچہ لایا گیا اور اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا اور پیشاب کی جگہ پر اسے ڈالا ۔ کپڑے کو دھویا نہیں ۔

Narrated `Aisha:

The boys used to be brought to the Prophet (ﷺ) and he used to invoke for Allah’s blessing upon them. Once an infant was brought to him and it urinated on his clothes. He asked for water and poured it over the place of the urine and did not wash his clothes.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 366


53

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهُ بْنُ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ ـ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ مَسَحَ عَنْهُ ـ أَنَّهُ رَأَى سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ‏.‏

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر رضی اللہ عنہ نے خبردیاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھ یا منہ پر ہاتھ پھیرا تھا ۔ انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک رکعت وتر نماز پڑھتے دیکھا تھا ۔

Narrated `Abdullah bin Tha`laba bin Su’air:

whose eye Allah’s Messenger (ﷺ) had touched, that he had seen Sa`d bin Abi Waqqas offering one rak`a only for the witr prayer.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 367


54

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ فَقَالَ أَلاَ أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً، إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ قَالَ ‏ “‏ فَقُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، کہا ہم سے حکم بن عتبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے سنا ، کہا کہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور کہاکہمیں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں ؟ ( یعنی ایک عمدہ حدیث نہ سناؤں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم لو گوں میں تشریف لائے تو ہم نے کہا یا رسول اللہ ! یہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے کہ ہم آپ کو سلام کس طرح کریں ، لیکن آپ پر درود ہم کس طرح بھیجیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کہو ۔ اللهم صل على محمد ، ‏‏‏‏ وعلى آل محمد ، ‏‏‏‏ كما صليت على آل إبراهيم ، ‏‏‏‏ إنك حميد مجيد ، ‏‏‏‏ اللهم بارك على محمد ، ‏‏‏‏ وعلى آل محمد ، ‏‏‏‏ كما باركت على آل إبراهيم ، ‏‏‏‏ إنك حميد مجيد ‏ ” اے اللہ ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اپنی رحمت نازل کر اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ، جیسا کہ تو نے ابراہیم پر رحمت نازل کی ، بلاشبہ تو تعریف کیا ہوا اور پاک ہے ۔ اے اللہ ! محمد پر اور آل محمد پر بر کت نازل کر جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکت نازل کی ، بلاشبہ تو تعریف کیا ہوا اور پاک ہے ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Abi Laila:

Ka`b bin ‘Ujra met me and said, “Shall I give you a present? Once the Prophet (ﷺ) came to us and we said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ) ! We know how to greet you; but how to send ‘Salat’ upon you? He said, ‘Say: Allahumma Salli ala Muhammadin wa ‘ala `Ali Muhammadin, kama sal-laita ‘ala all Ibrahima innaka Hamidun Majid. Allahumma barik ‘ala Muhammadin wa ‘ala all Muhammadin, kama barakta ‘ala all Ibrahima, innaka Hamidun Majid.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 368


55

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا السَّلاَمُ عَلَيْكَ، فَكَيْفَ نُصَلِّي قَالَ ‏ “‏ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابراہیم بن حمزہ زبیری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم اور دراوردی نے بیان کیا ، ان سے یزید بن عبداللہ بن اسامہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن خباب نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نے کہا اے اللہ کے رسول ! آپ کو سلام اس طرح کیا جاتا ہے ، لیکن آپ پر درود کس طرح بھیجا جاتاہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کہو اللهم صل على محمد عبدك ورسولك ، ‏‏‏‏ كما صليت على إبراهيم ، ‏‏‏‏ وبارك على محمد وعلى آل محمد ، ‏‏‏‏ كما باركت على إبراهيم وآل إبراهيم اے اللہ ! اپنی رحمت نازل کرحضرت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر جو تیرے بندے ہیں اور تیرے رسول ہیں جس طرح تو نے رحمت نازل کی ابراہیم پر اور برکت بھیج محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اور ان کی آل پر جس طرح برکت بھیجی تو نے ابراہم پر اور آل ابراہیم پر ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

We said, “O Allah’s Messenger (ﷺ) This is (i.e. we know) the greeting to you; will you tell us how to send Salat on you?” He said, “Say: ‘Allahumma Salli ‘ala Muhammadin `Abdika wa rasulika kama sal-laita ‘ala Ibrahima wa barik ‘ala Muhammadin wa all Muhammadin kama barakta ‘ala Ibrahima wa `Ali Ibrahim.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 369


56

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ كَانَ إِذَا أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِصَدَقَتِهِ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ‏”‏ فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ فَقَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى‏”‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے یبان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے اور ان سے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیاجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی شخص اپنی زکوٰۃ لے کر آتا تو آپ فرماتے ” اللهم صل عليه‏ “ ( اے اللہ ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما ) میرے والد بھی اپنی زکوٰۃ لے کر آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ ! آل ابی اوفی پر اپنی رحمت نازل فرما ۔

Narrated Ibn Abi `Aufa:

Whenever somebody brought alms to the Prophet (ﷺ) the used to say, “Allahumma Salli ‘Alaihi (O Allah! Send Your Salat (Grace and Honor) on him).” Once when my father brought his alms to him, he said, “O Allah! Send Your Salat (Grace and Honor) on the family of Abi `Aufa.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 370


57

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، أَنَّهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ قَالَ ‏ “‏ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے عبداللہ بن ابی بکر نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عمرو بن سلیم زرقی نے بیان کیا کہ ہم کو ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہصحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کہو اللهم صل على محمد وأزواجه وذريته ، ‏‏‏‏ كما صليت على آل إبراهيم ، ‏‏‏‏ وبارك على محمد وأزواجه وذريته ، ‏‏‏‏ كما باركت على آل إبراهيم ، ‏‏‏‏ إنك حميد مجيد ” اے اللہ ! محمد اور آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر اپنی رحمت نازل کر جیسا کہ تو نے ابرہیم اور آل ابراہیم پر رحمت نازل کی اور محمد اور ان کی ازواج اور ان کی اولاد پر برکت نازل کر ، جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکت نازل کی ۔ بلاشبہ تو تعریف کیا گیا شان وعظمت والا ہے ۔

Narrated Abu Humaid As-Saidi:

The people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ) ! How may we send Salat on you?” He said, “Say: Allahumma Salli ‘ala- Muhammadin wa azwajihi wa dhurriyyatihi kama sal-laita ‘ala `Ali Ibrahim; wa barik ‘ala Muhammadin wa azwajihi wa dhurriyyatihi kamabarakta ‘ala `Ali Ibrahim innaka hamidun majid.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 371


58

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ سَبَبْتُهُ فَاجْعَلْ ذَلِكَ لَهُ قُرْبَةً إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، کہا کہ مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ ! میں نے جس مومن کو بھی برا بھلا کہا ہو تو اس کے لئے اسے قیامت کے دن اپنی قربت کا ذریعہ بنا دے ۔

Narrated Abu Huraira:

that he heard the Prophet (ﷺ) saying, “O Allah! If I should ever abuse a believer, please let that be a means of bringing him near to You on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 372


59

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَحْفَوْهُ الْمَسْأَلَةَ فَغَضِبَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ ‏”‏ لاَ تَسْأَلُونِي الْيَوْمَ عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ بَيَّنْتُهُ لَكُمْ ‏”‏‏.‏ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالاً، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ لاَفٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَإِذَا رَجُلٌ كَانَ إِذَا لاَحَى الرِّجَالَ يُدْعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ ‏”‏ حُذَافَةُ ‏”‏، ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم رَسُولاً، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَا رَأَيْتُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ كَالْيَوْمِ قَطُّ، إِنَّهُ صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَتَّى رَأَيْتُهُمَا وَرَاءَ الْحَائِطِ ‏”‏‏.‏ وَكَانَ قَتَادَةُ يَذْكُرُ عِنْدَ الْحَدِيثِ هَذِهِ الآيَةَ ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ‏}‏‏.‏

ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہصحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوا لات کئے اور جب بہت زیادہ کئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگواری ہوئی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا ، آج تم مجھ سے جو بات پوچھو گے میں بتاؤں گا ۔ اس وقت میں نے دائیں بائیں دیکھا تو تمام صحابہ سر اپنے کپڑوں میں لپیٹے ہوئے رو رہے تھے ، ایک صاحب جن کا اگر کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا کسی اور کی طرف ( طعنہ کے طور پر ) منسوب کیا جاتا تھا ۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! میرے باپ کون ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حذافہ ۔ اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا ہم اللہ سے راضی ہیں کہ ہمارا رب ہے ، اسلام سے کہ وہ دین ہے ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ سچے رسول ہیں ، ہم فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آج کی طرح خیروشر کے معاملہ میں میں نے کوئی دن نہیں دیکھا ، میرے سامنے جنت اور دوزخ کی تصویر لائی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے اوپر دیکھا ۔ قتادہ اس حدیث کو بیان کرتے وقت ( سورۃ المائدہ کی ) اس آیت کا ذکر کیا کرتے تھے ” اے ایمان والو ! ایسی چیزوں کے متعلق نہ سوال کرو کہ اگر تمہارے سامنے ان کا جواب ظاہرہو جائے تو تم کو برا لگے ۔ “

Narrated Anas:

Once the people started asking Allah’s Messenger (ﷺ) questions, and they asked so many questions that he became angry and ascended the pulpit and said, “I will answer whatever questions you may ask me today.” I looked right and left and saw everyone covering his face with his garment and weeping. Behold ! There was a man who, on quarreling with the people, used to be called as a son of a person other than h is father. He said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Who is my father?” The Prophet (ﷺ) replied, “Your father is Hudhaifa.” And then `Umar got up and said, “We accept Allah as our Lord, and Islam as (our) religion, and Muhammad as (our) Apostle; and we seek refuge with Allah from the afflictions.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, ” I have never seen a day like today in its good and its evil for Paradise and the Hell Fire were displayed in front of me, till I saw them just beyond this wall.” Qatada, when relating this Hadith, used to mention the following Verse:– ‘O you who believe! Ask not questions about things which, If made plain to you, May cause you trouble. (5.101)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 373


6

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَحَدَّثَنَا هُدْبَةُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اللَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ سَقَطَ عَلَى بَعِيرِهِ، وَقَدْ أَضَلَّهُ فِي أَرْضِ فَلاَةٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ ہم سے ہدبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے تم میں سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس کا اونٹ مایوسی کے بعد اچانک اسے مل گیا ہو حالانکہ وہ ایک چٹیل میدان میں گم ہوا تھا ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah is more pleased with the repentance of His slave than anyone of you is pleased with finding his camel which he had lost in the desert. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 321


60

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَبِي طَلْحَةَ ‏”‏ الْتَمِسْ لَنَا غُلاَمًا مِنْ غِلْمَانِكُمْ يَخْدُمُنِي ‏”‏‏.‏ فَخَرَجَ بِي أَبُو طَلْحَةَ يُرْدِفُنِي وَرَاءَهُ، فَكُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُلَّمَا نَزَلَ، فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ ‏”‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ‏”‏‏.‏ فَلَمْ أَزَلْ أَخْدُمُهُ حَتَّى أَقْبَلْنَا مِنْ خَيْبَرَ، وَأَقْبَلَ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىٍّ قَدْ حَازَهَا، فَكُنْتُ أَرَاهُ يُحَوِّي وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ أَوْ كِسَاءٍ ثُمَّ يُرْدِفُهَا وَرَاءَهُ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالصَّهْبَاءِ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَدَعَوْتُ رِجَالاً فَأَكَلُوا، وَكَانَ ذَلِكَ بِنَاءَهُ بِهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى بَدَا لَهُ أُحُدٌ قَالَ ‏”‏ هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ‏”‏‏.‏ فَلَمَّا أَشْرَفَ عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ جَبَلَيْهَا مِثْلَ مَا حَرَّمَ بِهِ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ وَصَاعِهِمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن ابی عمرو ، مطلب بن عبداللہ بن حنطب کے غلام نے بیان کیا ، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا اپنے یہاں کے لڑکوں میں سے کوئی بچہ تلاش کر جو میرا کام کر دیا کرے ۔ چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مجھے اپنی سواری پر پیچھے بیٹھا کر لے گئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی گھر ہوتے تو میں آپ کی خدمت کیا کرتا تھا ۔ میں نے سنا کہ آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا اکثر پڑھا کرتے تھے ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم والم سے ، عاجزی وکمزوری سے اور بخل سے اور بزدلی سے اور قرض کے بوجھ سے اور انسانوں کے غلبہ سے ۔ “ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا رہا ۔ پھر ہم خیبر سے واپس آئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ واپس ہوئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے لئے منتخب کیا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے عبا یا چادر سے پردہ کیا اور انہیں اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا ۔ جب ہم مقام صہبا پہنچے تو آپ نے ایک چرمی دسترخوان پر کچھ مالیدہ تیار کرا کے رکھوایا پھر مجھے بھیجا اور میں کچھ صحابہ کو بلا لایا اور سب نے اسے کھایا ، یہ آپ کی دعوت ولیمہ تھی ۔ اس کے بعد آپ آگے بڑھے اور احد پہاڑ دکھائی دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں ۔ آپ جب مدینہ منورہ پہنچے تو فرمایا ” اے اللہ ! میں اس شہر کے دونوں پہاڑو ں کے درمیانی علاقہ کو اس طرح حرمت والا قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیا تھا ۔ اے اللہ ! یہاں والوں کے مد میں اور ان کے صاع میں برکت عطا فرما ۔ “

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) said to Abu Talha, “Choose one of your boys to serve me.” So Abu Talha took me (to serve the Prophet (ﷺ) ) by giving me a ride behind him (on his camel). So I used to serve Allah’s Messenger (ﷺ) whenever he stayed somewhere. I used to hear him saying, “O Allah! I seek refuge with you (Allah) from (worries) care and grief, from incapacity and laziness, from miserliness and cowardice, from being heavily in debt and from being overpowered by other men.” I kept on serving him till he returned from (the battle of) Khaibar. He then brought Safiya, the daughter of Huyay whom he had got (from the booty). I saw him making a kind of cushion with a cloak or a garment for her. He then let her ride behind him. When we reached a place called As-Sahba’, he prepared (a special meal called) Hais, and asked me to invite the men who (came and) ate, and that was the marriage banquet given on the consummation of his marriage to her. Then he proceeded till the mountain of Uhud appeared, whereupon he said, “This mountain loves us and we love it.” When he approached Medina, he said, “O Allah! I make the land between its (i.e., Medina’s) two mountains a sanctuary, as the prophet Abraham made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless them (the people of Medina) in their Mudd and the Sa’ (units of measuring).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 374


61

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ خَالِدٍ بِنْتَ خَالِدٍ ـ قَالَ وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم غَيْرَهَا ـ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہما سے سنا ( موسیٰ نے ) بیان کیا کہمیں نے کسی سے نہیں سنا کہ ان کی بیان کی ہوئی حدیث سے مختلف کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے ۔

Narrated Um Khalid bint Khalid:

I heard the Prophet (ﷺ) seeking refuge with Allah from the punishment of the grave.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 375


62

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ مُصْعَبٍ، كَانَ سَعْدٌ يَأْمُرُ بِخَمْسٍ وَيَذْكُرُهُنَّ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ بِهِنَّ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا يَعْنِي فِتْنَةَ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا ، ان سے مصعب بن سعد بن ابی وقاص نے کہسعد رضی اللہ عنہ پانچ باتوں کاحکم دیتے تھے او انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ذکرکرتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پناہ مانگنے کا حکم کرتے تھے کہ اللهم إني أعوذ بك من البخل ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من الجبن ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ الدنيا يعني فتنۃ الدجال وأعوذ بك من عذاب القبر ‏ ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ بدترین بڑھاپا مجھ پر آ جائے اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ سے ، اس سے مراد دجال کا فتنہ ہے اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے ۔

Narrated Mus`ab:

Sa`d used to recommend five (statements) and mentioned that the Prophet (ﷺ) I used to recommend it. (It was) “O Allah! I seek refuge with You from miserliness; and seek refuge with You from cowardice; and seek refuge with You from being sent back to geriatric old age; and I seek refuge with You from the affliction of this world (i.e., the affliction of Ad-Dajjal etc.); and seek refuge with You from the punishment of the grave.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 376


63

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ دَخَلَتْ عَلَىَّ عَجُوزَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ فَقَالَتَا لِي إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، فَكَذَّبْتُهُمَا، وَلَمْ أُنْعِمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا، فَخَرَجَتَا وَدَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَجُوزَيْنِ وَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ ‏ “‏ صَدَقَتَا، إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ كُلُّهَا ‏”‏‏.‏ فَمَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ فِي صَلاَةٍ إِلاَّ تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریربن عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے ابووائل نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہمدینہ کے یہود یوں کی دو بوڑھی عورتیں میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ قبر والوں کو ان کی قبر میں عذاب ہو گا ۔ لیکن میں نے انہیں جھٹلایا اور ان کی تصدیق نہیں کر سکی ۔ پھر وہ دونوں عورتیں چلی گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! دو بوڑھی عورتیں تھیں ، پھر میں آپ سے واقعہ کا ذکر کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے صحیح کہا ، قبر والوں کو عذاب ہو گا اور ان کے عذاب کو تمام چوپائے سنیں گے ۔ پھر میں نے دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگنے لگے تھے ۔

Narrated `Aisha:

Two old ladies from among the Jewish ladies entered upon me and said’ “The dead are punished in their graves,” but I thought they were telling a lie and did not believe them in the beginning. When they went away and the Prophet (ﷺ) entered upon me, I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Two old ladies..” and told him the whole story. He said, “They told the truth; the dead are really punished, to the extent that all the animals hear (the sound resulting from) their punishment.” Since then I always saw him seeking refuge with Allah from the punishment of the grave in his prayers.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 377


64

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ، بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے اللهم إني أعوذ بك من العجز والكسل ، ‏‏‏‏ والجبن والهرم ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من عذاب القبر ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ المحيا والممات ” اے اللہ ! میں تیری پنا ہ مانگتا ہوں عاجزی سے ، سستی سے ، بزدلی سے اور بہت زیادہ بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمائشوں سے ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Prophet used to say, “O Allah! I seek refuge with You from incapacity and laziness, from cowardice and geriatric old age, and seek refuge with You from the punishment of the grave, and I seek refuge with You from the afflictions of life and death.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 378


65

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ عَنِّي خَطَايَاىَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا، كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَاىَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ‏”‏‏.‏

ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے اللهم إني أعوذ بك من الكسل والهرم ، ‏‏‏‏ والمأثم والمغرم ، ‏‏‏‏ ومن فتنۃ القبر وعذاب القبر ، ‏‏‏‏ ومن فتنۃ النار وعذاب النار ، ‏‏‏‏ ومن شر فتنۃ الغنى ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ الفقر ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ المسيح الدجال ، ‏‏‏‏ اللهم اغسل عني خطاياى بماء الثلج والبرد ، ‏‏‏‏ ونق قلبي من الخطايا ، ‏‏‏‏ كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس ، ‏‏‏‏ وباعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب ‏ ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے ، بہت زیادہ بڑھاپے سے ، گناہ سے ، قرض سے اور قبر کی آزمائش سے اور قبرکے عذاب سے اور دوزخ کی آزمائش سے اور دزخ کے عذاب سے اور مالدا ری کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں محتاجی کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کی آزمائش سے ۔ اے اللہ ! مجھ سے میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھودے اور میرے دل کو خطاؤں سے اس طرح پاک و صاف کر دے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل سے پاک صاف کر دیا اور مجھ میں اور میرے گناہوں میں اتنی دوری کر دے جتنی مشرق اورمغرب میں دوری ہے ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) used to say, “O Allah! I seek refuge with You from laziness and geriatric old age, from all kinds of sins and from being in debt; from the trial and affliction of the grave and from the punishment in the grave; from the affliction of the Fire and from the punishment of the Fire; and from the evil of the affliction of wealth; and I seek refuge with You from the affliction of poverty, and I seek refuge with You from the affliction of Al-Mesiah Ad-Dajjal. O Allah! Wash away my sins with the water of snow and hail, and cleanse my heart from all the sins as a white garment is cleansed from the filth, and let there be a long distance between me and my sins, as You made East and West far from each other.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 379


66

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ ‏”‏‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن ابی عمرو نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن ، ‏‏‏‏ والعجز والكسل ، ‏‏‏‏ والجبن والبخل ، ‏‏‏‏ وضلع الدين ، ‏‏‏‏ وغلبۃ الرجال ‏ ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم والم سے ، عاجزی سے ، سستی سے ، بزدلی سے ، بخل ، قرض چڑھ جانے اور لوگوں کے غلبہ سے ۔ “

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) used to say, “O Allah! I seek refuge with You from worry and grief, from incapacity and laziness, from cowardice and miserliness, from being heavily in debt and from being overpowered by (other) men.” (See Hadith No. 374)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 380


67

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ يَأْمُرُ بِهَؤُلاَءِ الْخَمْسِ، وَيُحَدِّثُهُنَّ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہامجھ سے غندر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا ، ان سے مصعب بن سعد نے بیان کیا اور ان سے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہوہ ان پانچ باتوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیتے تھے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کرتے تھے کہ اللهم إني أعوذ بك من البخل ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من الجبن ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ الدنيا ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من عذاب القبر ‏ ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے ، میں تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے ، میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ ناکارہ عمر میں پہنچا دیا جاؤں ، میں تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی آزمائش سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے ۔ “

Narrated Mus`ab bin Sa`d:

Sa`d bin Abi Waqqas used to recommend these five (statements) and say that the Prophet (ﷺ) said so (and they are): “O Allah! I seek refuge with You from miserliness, and seek refuge with You from cowardice, and seek refuge with You from being brought back to geriatric old age, and seek refuge with You from the afflictions of the world, and seek refuge with You from the punishment of the grave.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 381


68

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَعَوَّذُ يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ ‏”‏‏.‏

ہم سے اس حدیث کو ابو معمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، ان سے عبد العزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگتے تھے اور کہتے تھے کہ اللهم إني أعوذ بك من الكسل ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من الجبن ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من الهرم ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من البخل ‏” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں ناکارہ بڑھاپے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے ۔ “

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to seek refuge with Allah saying, “O Allah! I seek refuge with You from laziness, and seek refuge with You from cowardice, and seek refuge with You from geriatric old age, and seek refuge with You from miserliness.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 382


69

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ، كَمَا حَبَّبْتَ إِلَيْنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، وَانْقُلْ حُمَّاهَا إِلَى الْجُحْفَةِ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا وَصَاعِنَا ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن یو سف فریابی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللهم حبب إلينا المدينۃ ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كما حببت إلينا مكۃ أو أشد ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وانقل حماها إلى الجحفۃ ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم بارك لنا في مدنا وصاعنا ” اے اللہ ! ہمارے دل میں مدینہ کی ایسی ہی محبت پیداکر دے جیسی تو نے مکہ کی محبت ہمارے دل میں پیدا کی ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور اس کے بخار کو جحفہ میں منتقل کر دے ۔ اے اللہ ! ہمارے لئے ہمارے مداور صاع میں برکت عطا فرما ۔ “

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) said, “O Allah! Make us love Medina as You made us love Mecca, or more, and transfer the fever that is in it, to Al-Juhfa. O Allah! Bless our Mudd and our Sam’ (kinds of measures).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 383


7

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَإِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ، حَتَّى يَجِيءَ الْمُؤَذِّنُ فَيُؤْذِنَهُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں ( تہجدکی ) گیارہ رکعات پڑھتے تھے پھر جب فجر طلوع ہو جاتی تو دوہلکی رکعات ( سنت فجر ) پڑھتے ۔ اس کے بعد آپ دائیں پہلو لیٹ جاتے آخر مؤذن آتا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دیتا ۔ تو آپ فجر کی نماز پڑھاتے ۔

Narrated Aisha:

The Prophet (ﷺ) used to pray eleven rak`at in the late part of the night, and when dawn appeared, he would offer two rak`at and then lie on his right side till the Muadhdhin came to inform him (that the morning prayer was due).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 322


70

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَاهُ، قَالَ عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ شَكْوَى، أَشْفَيْتُ مِنْهَا عَلَى الْمَوْتِ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَ بِي مَا تَرَى مِنَ الْوَجَعِ، وَأَنَا ذُو مَالٍ، وَلاَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَىْ مَالِي قَالَ ‏”‏ لاَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَبِشَطْرِهِ قَالَ ‏”‏ الثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ، إِلاَّ أُجِرْتَ، حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ أَأُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ ‏”‏ إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلاً تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلاَّ ازْدَدْتَ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ، وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، اللَّهُمَّ أَمْضِ لأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ، وَلاَ تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ، لَكِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ ‏”‏‏.‏ قَالَ سَعْدٌ رَثَى لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَكَّةَ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی ، انہیں عامر بن سعد نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر میری عیادت کے لئے تشریف لائے ۔ میر ی اس بیماری نے مجھے موت سے قریب کر دیا تھا ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ خود مشاہدہ فر مارہے ہیں کہ بیماری نے مجھے کہاں پہنچا دیا ہے اور میرے پاس مال و دولت ہے اور سوا ایک لڑکی کے اس کا اور کوئی وارث نہیں ، کیا میں اپنی دولت کا دو تہائی صدقہ کر دوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے عرض کیا پھر آدھی کا کر دوں ؟ فرمایا کہ ایک تہائی بہت ہے اگر تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور یقین رکھو کہ تم جو کچھ بھی خرچ کرو گے اور اس سے مقصود اللہ کی خوشنودی ہوئی تمہیں تو اس پر ثواب ملے گا ، یہاں تک کہ اگر تم اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ رکھو ( تو اس پر بھی ثواب ملے گا ) میں نے عرض کیا میں اپنے ساتھیوں سے پیچھے چھوڑ دیا جاؤں گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم پیچھے چھوڑ دئیے جاؤ اور پھر کوئی عمل کرو جس سے مقصود اللہ کی رضا ہو تو تمہارا مرتبہ بلند ہو گا اور امید ہے کہ تم ابھی زندہ رہو گے اور کچھ قومیں تم سے فائدہ اٹھا ئیں گی اور کچھ نقصان اٹھائیں گی ۔ اے اللہ ! میرے صحابہ کی ہجرت کو کامیاب فرما اور انہیں الٹے پاؤں واپس نہ کر ، البتہ افسوس سعد بن خولہ کا ہے ۔ سعد نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر افسوس کا اظہار اس وجہ سے کیا تھا کہ ان کا انتقال مکہ معظمہ میں ہو گیا تھا ۔

Narrated ‘Amir bin Sa`d:

that his father said, “In the year of Hajjatal-Wada`, the Prophet (ﷺ) paid me a visit while I was suffering from an ailment that had brought me to the verge of death. I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! My sickness has reduced me to the (bad) state as you see, and I am a rich man, but have no heirs except one daughter. Shall I give 2/3 of my property in charity?’ He said, ‘No.’ I said, ‘Then 1/2 of it?’ He said, ‘Even 1/3 is too much, for, to leave your inheritors wealthy is better than to leave them in poverty, begging from people. And (know that) whatever you spend in Allah’s Cause, you will get reward for it, even for the morsel of food which you put in your wife’s mouth.’ I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Will I be left behind my companions (in Mecca)?’ He said, ‘If you remain behind, whatever good deed you will do for Allah’s Sake, will raise and upgrade you to a higher position (in Allah’s Sight). May be you will live longer so that some people may benefit by you, and some e others (pagans) may get harmed by you. O Allah! Complete the migration of my companions and do not turn them on their heels; But (we pity) the poor Sa`d bin Khaula (not the above mentioned Sa`d) (died in Mecca)” Allah’s Messenger (ﷺ) lamented (or pitied) for him as he died in Mecca. (See Hadith No. 693, Vol. 5)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 384


71

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ مُصْعَبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ تَعَوَّذُوا بِكَلِمَاتٍ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَعَذَابِ الْقَبْرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو حسین بن علی جعفی نے خبر دی ، انہیں زائدہ بن قدامہ نے ، انہیں عبدالملک بن عمیر نے ، انہیں مصعب بن سعد نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیاکہان کلمات کے ذریعہ اللہ کی پناہ مانگوجن کے ذریعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگتے تھے اللهم إني أعوذ بك من الجبن ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من البخل ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من أن أرد إلى أرذل العمر ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ الدنيا ، ‏‏‏‏ وعذاب القبر ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے ، تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے ، اس سے کہ ناکارہ عمر کو پہنچوں ، تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی آزمائش سے اور قبر کے عذاب سے ۔ “

Narrated Sa`d:

Seek refuge with Allah by saying the words which the Prophet (ﷺ) used to say while seeking refuge with Allah, “0 Allah! I seek refuge with You from cowardice, and seek refuge with You from miserliness, and seek refuge with You from reaching a degraded geriatric old age, and seek refuge with You from the afflictions of the world and from the punishment in the grave.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 385


72

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَغْرَمِ وَالْمَأْثَمِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَفِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَاىَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا، كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَاىَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے کہاللهم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والمغرم والمأثم ، ‏‏‏‏ اللهم إني أعوذ بك من عذاب النار وفتنۃ النار وعذاب القبر ، ‏‏‏‏ وشر فتنۃ الغنى ، ‏‏‏‏ وشر فتنۃ الفقر ، ‏‏‏‏ ومن شر فتنۃ المسيح الدجال ، ‏‏‏‏ اللهم اغسل خطاياى بماء الثلج والبرد ، ‏‏‏‏ ونق قلبي من الخطايا ، ‏‏‏‏ كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس ، ‏‏‏‏ وباعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب ‏ ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے ، ناکارہ عمر سے ، بڑھاپے سے ، قرض سے اور گناہ سے ۔ اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دوزخ کے عذاب سے ، دوزخ کی آزمائش سے ، قبر کے عذاب سے ، مالداری کی بری آزمائش سے ، محتاجی کی بری آزمائش سے اور مسیح دجال کی بری آزمائش سے ۔ اے اللہ ! میرے گناہوںکو برف اور اولے کے پانی سے دھودے اور میرے دل کو خطاؤں سے پاک کر دے ، جس طرح سفید کپڑا میل سے صاف کر دیا جاتا ہے اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنا فاصلہ کر دے جتنا فاصلہ مشرق و مغرب میں ہے ۔ “

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) used to say, “O Allah! I seek refuge with You from laziness from geriatric old age, from being in debt, and from committing sins. O Allah! I seek refuge with You from the punishment of the Fire, the afflictions of the grave, the punishment in the grave, and the evil of the affliction of poverty and from the evil of the affliction caused by Al-Masih Ad-Dajjal. O Allah! Wash away my sins with the water of snow and hail, and cleanse my heart from the sins as a white garment is cleansed of filth, and let there be a far away distance between me and my sins as You have set far away the East and the West from each other.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 386


73

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَالَتِهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَتَعَوَّذُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سلام بن ابی مطیع نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے ان کی خالہ ( ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ) نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگا کرتے تھے کہاللهم إني أعوذ بك من فتنۃ النار ومن عذاب النار ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ القبر ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من عذاب القبر ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ الغنى ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ الفقر ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ المسيح الدجال ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دوزخ کی آزمائش سے ، دوزخ کے عذاب سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مالداری کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کی آزمائش سے ۔ “

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) used to seek refuge with Allah (by saying), “O Allah! I seek refuge with You from the affliction of the Fire and from the punishment in the Fire, and seek refuge with You from the affliction of the grave, and I seek refuge with You from the affliction of wealth, and I seek refuge with You from the affliction of poverty, and seek refuge with You from the affliction of Al-Masih Ad-Dajjal.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 387


74

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ قَلْبِي بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا، كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَاىَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمیہ دعا کیا کرتے تھے ۔اللهم إني أعوذ بك من فتنۃ النار وعذاب النار ، ‏‏‏‏ وفتنۃ القبر وعذاب القبر ، ‏‏‏‏ وشر فتنۃ الغنى وشر فتنۃ الفقر ، ‏‏‏‏ اللهم إني أعوذ بك من شر فتنۃ المسيح الدجال ، ‏‏‏‏ اللهم اغسل قلبي بماء الثلج والبرد ، ‏‏‏‏ ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس ، ‏‏‏‏ وباعد بيني وبين خطاياي ، ‏‏‏‏ كما باعدت بين المشرق والمغرب ، ‏‏‏‏ اللهم إني أعوذ بك من الكسل ، ‏‏‏‏ والمأثم والمغرم ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دوزخ کے فتنہ سے اور دوزخ کے عذاب سے اور قبر کی آزمائش سے اور قبر کے عذاب سے اور مال داری کی بری آزمائش سے اور محتاجی کی بری آزمائش سے اور مسیح دجال کی بری آزمائش سے ۔ اے اللہ ! میرے دل کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے اور میرے دل کو خطاؤں سے صاف کر دے جیسا کہ سفید کپڑے کو میل سے صاف کرتا ہے اور میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اتنی دوری کر دے جتنی دوری مشرق و مغرب میں ہے ۔ اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے ، گناہ سے اور قرض سے ۔

Narrated `Aisha:

The Prophet (ﷺ) used to say, ‘O Allah! I seek refuge with You from the affliction of the Fire, the punishment of the Fire, the affliction of the grave, the punishment of the grave, and the evil of the affliction of poverty. O Allah! I seek refuge with You from the evil of the affliction of Al-Masih Ad- Dajjal, O Allah! Cleanse my heart with the water of snow and hail, and cleanse my heart from all sins as a white garment is cleansed from filth, and let there be a far away distance between me and my sins as You made the East and West far away from each other. O Allah! I seek refuge with You from laziness, sins, and from being in debt.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 388


75

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ، أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسٌ خَادِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ ‏”‏‏.‏ وَعَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، مِثْلَهُ

مجھ سے محمد بن بشارنے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر ( محمد بن جعفر ) نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہانہوں نے کہا یا رسول اللہ ! انس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم ہے اس کے لئے اللہ سے دعا کیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اللهم أكثر ماله ، ‏‏‏‏ وولده ، ‏‏‏‏ وبارك له فيما أعطيته اے اللہ ! اس کے مال واولاد میں زیادتی کر اور جو کچھ تو اسے دے اس میں برکت عطا فرما ۔ اور ہشام بن زید سے روایت ہے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اسی طرح سنا ۔

Narrated Um Sulaim:

that she said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Anas is your servant, so please invoke for Allah’s blessing for him.” The Prophet (ﷺ) said, “O Allah! Increase his wealth and offspring and bless (for him) whatever You give him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 389


76

حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ، سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ أَنَسٌ خَادِمُكَ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوزید سعید بن ربیع نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، انہوں نے کہامیں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ حضور ! انس رضی اللہ عنہ آپ کا خادم ہے اس کے لئے دعا فرمائیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللهم أكثر ماله وولده ، ‏‏‏‏ وبارك له فيما أعطيته ” اے اللہ ! اس کے مال واولاد میں زیادتی کر اور جو کچھ تودے اس میں برکت عطا فرما ۔

Narrated Anas:

Um Sulaim said (to the Prophet), “Anas is your servant; so please invoke for Allah’s blessings for him.” He said “O Allah! Increase his wealth and offspring, and Bless (for him) whatever You give him.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 390


77

حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعَلِّمُنَا الاِسْتِخَارَةَ فِي الأُمُورِ كُلِّهَا كَالسُّورَةِ مِنَ الْقُرْآنِ ‏ “‏ إِذَا هَمَّ بِالأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي ـ أَوْ قَالَ عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ ـ فَاقْدُرْهُ لِي، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي ـ أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ ـ فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ‏.‏ وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو مصعب مطرف بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی الموال نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تمام معاملات میں استخارہ کی تعلیم دیتے تھے ، قرآن کی سورت کی طرح ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ) جب تم میں سے کوئی شخص کسی ( مباح ) کام کا ارادہ کرے ( ابھی پکا عزم نہ ہوا ہو ) تو دو رکعات ( نفل ) پڑھے اس کے بعد یوں دعا کرے ” اے اللہ ! میں بھلائی مانگتا ہوں ( استخارہ ) تیری بھلائی سے ، تو علم والا ہے ، مجھے علم نہیں اور تو تمام پوشید ہ باتوں کو جاننے والا ہے ، اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لئے بہتر ہے ، میرے دین کے اعتبار سے ، میری معاش اور میرے انجام کار کے اعتبار سے یا دعا میں یہ الفاظ کہے ” فی عاجل امری وآجلہ “ تو اسے میرے لئے مقدر کر دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لئے برا ہے میرے دین کے لئے ، میری زندگی کے لئے اور میرے انجام کار کے لئے یا یہ الفاظ فرمائے ” فی عاجل امری وآجلہ “ تو اسے مجھ سے پھیر دے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لئے بھلائی مقدر کر دے جہاں کہیں بھی وہ ہو اور پھر مجھے اس سے مطمئن کر دے ( یہ دعا کرتے وقت ) اپنی ضرورت کا بیان کر دینا چاہئے ۔

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) used to teach us the Istikhara for each and every matter as he used to teach us the Suras from the Holy Qur’an. (He used to say), “If anyone of you intends to do something, he should offer a two-rak`at prayer other than the obligatory prayer, and then say: ‘Allahumma inni astakhiruka bi’ilmika, wa astaqdiruka biqudratika, wa as’aluka min fadlika-l-‘azim, fa innaka taqdiru wala aqdiru, wa ta’lamu wala a’lamu, wa anta’allamu-l-ghuyub. Allahumma in kunta ta’lamu anna hadha-lamra khairun li fi dini wa ma’ashi wa ‘aqibati `Amri (or said, fi ‘ajili `Amri wa ajilihi) fa-qdurhu li, Wa in kunta ta’lamu anna ha-dha-l-amra sharrun li fi dini wa ma’ashi wa ‘aqibati `Amri (or said, fi ajili `Amri wa ajilihi) fasrifhu ‘anni was-rifni ‘anhu wa aqdur li alkhaira haithu kana, thumma Raddani bihi,” Then he should mention his matter (need).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 391


78

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ ‏”‏‏.‏ وَرَأَيْتُ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ فَقَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَوْقَ كَثِيرٍ مِنْ خَلْقِكَ مِنَ النَّاسِ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسامہ نے بیان کیا ، ان سے برید بن عبداللہ نے ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مانگا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ، پھر ہاتھ اٹھا کر یہ دعا کی ۔ ” اے اللہ ! عبید ابوعامر کی مغفرت فرما ۔ “ میں نے اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بغل کی سفیدی دیکھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی ۔ ” اے اللہ ! قیامت کے دن اسے اپنی بہت سی انسانی مخلوق سے بلند مرتبہ عطا فرمائیو ۔ “

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) asked for some water and performed the ablution, and then raised his hands (towards the sky) and said, “O Allah! Forgive `Ubaid Abi ‘Amir.” I saw the whiteness of his armpits (while he was raising his hands) and he added, “O Allah! Upgrade him over many of Your human creatures on the Day of Resurrection.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 392


79

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، وَلَكِنْ تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَتَى عَلَىَّ وَأَنَا أَقُولُ فِي نَفْسِي لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قُلْ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ فَإِنَّهَا‏.‏ كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ ‏”‏‏.‏ أَوْ قَالَ ‏”‏ أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ هِيَ كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ابوایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب ہم کسی بلند جگہ پر چڑھتے تو تکبیر کہتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو ! اپنے اوپر رحم کرو ، تم کسی بہرے غائب خدا کو نہیں پکارتے ہو تم تو اس ذات کو پکارتے ہو جو بہت زیادہ سننے والا ، بہت زیادہ دیکھنے والا ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے ۔ میں اس وقت زیر لب کہہ رہا تھا ۔ ” لا حول ولا قوۃ إلا بالله “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عبداللہ بن قیس کہو ” لا حول ولا قوۃ إلا بالله “ کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ، یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ۔ لا حول ولا قوۃ إلا بالله ۔

Narrated Abu Musa:

We were in the company of the Prophet (ﷺ) on a journey, and whenever we ascended a high place, we used to say Takbir (in a loud voice). The Prophet (ﷺ) said, “O people! Be kind to yourselves, for you are not calling upon a deaf or an absent one, but You are calling an All-Hearer, and an All-Seer.” Then he came to me as I was reciting silently, “La haul a wala quwwata illa bil-lah.” He said, “O `Abdullah bin Qais! Say: La haul a walaquwata illa bil-lah, for it is one of the treasures of Paradise.” Or he said, “Shall I tell you a word which is one of the treasures of Paradise? It is: La haul a wala quwwata illa bil-lah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 393


8

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ مَنْصُورًا، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وَضُوءَكَ لِلصَّلاَةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الأَيْمَنِ، وَقُلِ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْكَ إِلاَّ إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ‏.‏ فَإِنْ مُتَّ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَاجْعَلْهُنَّ آخِرَ مَا تَقُولُ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ أَسْتَذْكِرُهُنَّ وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے منصور سے سنا ، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ مجھ سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تو سونے لگے تو نماز کے وضو کی طرح وضو کرپھر دائیں کروٹ لیٹ جا اور یہ دعا پڑھ ۔ ” اے اللہ ! میں نے اپنے آپ کو تیر ی اطاعت میں دے دیا ۔ اپنا سب کچھ تیرے سپرد کر دیا ۔ اپنے معاملات تیرے حوالے کر دئیے ۔ خوف کی وجہ سے اور تیری ( رحمت و ثواب کی ) امید میں کوئی پناہ گا ہ کوئی مخلص تیرے سوا نہیں میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی ہے اور تیرے نبی پر جن کو تو نے بھیجاہے “ اس کے بعد اگر تم مرگئے تو فطرت ( دین اسلام پر مروگے پس ان کلمات کو ( رات کی ) سب سے آخری با ت بناؤ جنہیں تم اپنی زبان سے اداکرو ( حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ) میں نے عرض کی ” وبر سولک الذی ارسلت “ کہنے میں کیا وجہ ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں وبنبیک الذی ارسلت کہو ۔

Narrated Al-Bara bin `Azib:

Allah’s Messenger (ﷺ) said to me, “When you want to go to bed, perform ablution as you do for prayer, then lie down on your right side and say: ‘Allahumma aslamtu wajhi ilaika, wa fawwadtu ‘amri ilaika wa alja’tu dhahri ilaika, raghbatan wa rahbatan ilaika, la malja’a wa la manja minka illa ilaika. Amantu bikitabik al-ladhi anzalta wa binabiyyika al-ladhi arsalta’. If you should die then (after reciting this) you will die on the religion of Islam (i.e., as a Muslim); so let these words be the last you say (before going to bed)” While I was memorizing it, I said, “Wa birasulika al-ladhi arsalta (in Your Apostle whom You have sent).’ The Prophet (ﷺ) said, “No, but say: Wa binabiyyika al-ladhi arsalta (in Your Prophet whom You have sent).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 323


80

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ يُكَبِّرُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الأَرْضِ ثَلاَثَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ ‏ “‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهْوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ، عَابِدُونَ لِرَبِّنَا، حَامِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہرسول اللہ کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس ہوتے تو زمین سے ہر بلند چیز پر چڑھتے وقت تین تکبیر یں کہا کرتے تھے ۔ پھر دعا کرتے ” اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اس کے لئے بادشاہی ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔ لوٹتے ہیں ہم توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور حمد بیان کرتے ہوئے ۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا ، اپنے بندہ کی مدد کی اور تنہا تمام لشکر کو شکست دی ۔

Narrated Ibn `Umar:

Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) returned from a Ghazwa or Hajj or `Umra, he used to say, “Allahu Akbar,” three times; whenever he went up a high place, he used to say, “La ilaha illal-lahu wahdahu la sharika lahu, lahu-l-mulk wa lahu-l-hamd, wa huwa’ala kulli Shai ‘in qadir. Ayibuna ta’ibuna ‘abiduna lirabbina hamidun. Sadaqa-l-lahu wa’dahu, wa nasara`Abdahu wa hazama-l-ahzaba wahdahu.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 394


81

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ فَقَالَ ‏”‏ مَهْيَمْ ‏”‏‏.‏ أَوْ ‏”‏ مَهْ ‏”‏‏.‏ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسددنے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا اثر دیکھا تو فرمایا یہ کیا ہے ؟ کہا کہ میں نے ایک عورت سے ایک گٹھلی کے برابرسونے پر شادی کی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے ، ولیمہ کر ، چاہے ایک بکری کا ہی ہو ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) seeing a yellow mark (of perfume) on the clothes of `Abdur-Rahman bin `Auf, said, “What about you?” `Abdur-Rahman replied, “I have married a woman with a Mahr of gold equal to a date-stone.” The Prophet (ﷺ) said, “May Allah bestow His Blessing on you (in your marriage). Give a wedding banquet, (Walima) even with one sheep.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 395


82

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ هَلَكَ أَبِي وَتَرَكَ سَبْعَ ـ أَوْ تِسْعَ ـ بَنَاتٍ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ تَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ‏”‏‏.‏ قُلْتُ ثَيِّبًا‏.‏ قَالَ ‏”‏ هَلاَّ جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ، أَوْ تُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ هَلَكَ أَبِي فَتَرَكَ سَبْعَ ـ أَوْ تِسْعَ ـ بَنَاتٍ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَبَارَكَ اللَّهُ عَلَيْكَ ‏”‏‏.‏ لَمْ يَقُلِ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرٍو ‏”‏ بَارَكَ اللَّهُ عَلَيْكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہمیرے والد شہید ہوئے تو انہوں نے سات یانو لڑکیاں چھوڑی تھیں ( راوی کو تعداد میں شبہ تھا ) پھر میں نے ایک عورت سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، جابر کیا تم نے شادی کر لی ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں ۔ فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے کہا بیاہی سے ۔ فرمایا ، کسی لڑکی سے کیوں نہ کی ۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی یا ( انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ) تم اسے ہنساتے اور وہ تمہیں ہنساتی ۔ میں نے عرض کی ، میرے والد ( حضرت عبداللہ ) شہید ہوئے اور سات یا نو لڑکیاں چھوڑی ہیں ۔ اس لئے میں نے پسند نہیں کیا کہ میں ان کے پاس انہی جیسی لڑکی لاؤں ۔ چنانچہ میں نے ایسی عورت سے شادی کی جو ان کی نگرانی کر سکے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے ۔ ابن عیینہ اور محمد بن مسلمہ نے عمروسے روایت میں ۔ ” اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے “ کے الفاظ نہیں کہے ۔

Narrated Jabir:

My father died and left behind seven or nine daughters, and I married a woman. The Prophet (ﷺ) said, “Did you get married, O Jabir?” I replied, “Yes.” He asked, “Is she a virgin or a matron?” I replied, “She is a matron.” He said, “Why didn’t you marry a virgin girl so that you might play with her and she with you (or, you might make her laugh and she make you laugh)?” I said, “My father died, leaving seven or nine girls (orphans) and I did not like to bring a young girl like them, so I married a woman who can look after them.” He said, “May Allah bestow His Blessing on you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 396


83

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ قَالَ بِاسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، فَإِنَّهُ إِنْ يُقَدَّرْ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ، لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا ‏”‏‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے سالم نے ، ان سے کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس آنے کا ارادہ کرے تو یہ دعا پڑھے ۔ باسم الله ، ‏‏‏‏ اللهم جنبنا الشيطان ، ‏‏‏‏ وجنب الشيطان ما رزقتنا ” اللہ کے نام سے ، اے اللہ ! ہمیں شیطان سے دور رکھ اور جو کچھ تو ہمیں عطا فرمائے اسے بھی شیطان سے دور رکھ ۔ “ تو اگر اس صحبت سے کوئی اولاد مقدر میں ہو گی تو شیطان اسے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “If anyone of you, when intending to have a sexual intercourse with his wife, says: ‘Bismillah, Allahumma jannibna-sh-shaitan, wa jannibi-sh-shaitan ma razaqtana,’ and if the couple are destined to have a child (out of that very sexual relation), then Satan will never be able to harm that child.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 397


84

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے عبد العزیز نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر یہ دعا ہوا کرتی تھی اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنۃ ، ‏‏‏‏ وفي الآخرۃ حسنۃ ، ‏‏‏‏ وقنا عذاب النار ” اے اللہ ! ہمیں دنیا میں بھلائی ( حسنہ ) عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطاکر اور ہمیں دوزخ سے بچا ۔ “

Narrated Anas:

The most frequent invocation of The Prophet (ﷺ) was: “O Allah! Give to us in the world that which is good and in the Hereafter that which is good, and save us from the torment of the Fire.” (2.201)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 398


85

حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُعَلِّمُنَا هَؤُلاَءِ الْكَلِمَاتِ كَمَا تُعَلَّمُ الْكِتَابَةُ ‏ “‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَعَذَابِ الْقَبْرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبیدہ بن حمیدنے بیان کیا ، ان سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا ، ان سے مصعب بن سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ کلمات اس طرح سکھاتے تھے جیسے لکھنا سکھاتے تھے ۔ اللهم إني أعوذ بك من البخل ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من الجبن ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك أن نرد إلى أرذل العمر ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ الدنيا ، ‏‏‏‏ وعذاب القبر ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی آزمائش سے اور قبر کے عذاب سے ۔

Narrated Sa`d bin Abi Waqqas:

The Prophet (ﷺ) used to teach us these words as he used to teach us the Book (Qur’an): “O Allah! seek refuge with You from miserliness, and seek refuge with You from cowardice, and seek refuge with You from being brought back to (senile) geriatric old age, and seek refuge with You from the affliction of the world and from the punishment in the Hereafter.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 399


86

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُنْذِرٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طُبَّ حَتَّى إِنَّهُ لَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ قَدْ صَنَعَ الشَّىْءَ وَمَا صَنَعَهُ، وَإِنَّهُ دَعَا رَبَّهُ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ جَاءَنِي رَجُلاَنِ فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي، وَالآخَرُ عِنْدَ رِجْلَىَّ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ مَا وَجَعُ الرَّجُلِ قَالَ مَطْبُوبٌ‏.‏ قَالَ مَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الأَعْصَمِ‏.‏ قَالَ فِيمَا ذَا قَالَ فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةٍ‏.‏ قَالَ فَأَيْنَ هُوَ قَالَ فِي ذَرْوَانَ، وَذَرْوَانُ بِئْرٌ فِي بَنِي زُرَيْقٍ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ رَجَعَ إِلَى عَائِشَةَ فَقَالَ ‏”‏ وَاللَّهِ لَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، وَلَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهَا عَنِ الْبِئْرِ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَهَلاَّ أَخْرَجْتَهُ قَالَ ‏”‏ أَمَّا أَنَا فَقَدْ شَفَانِي اللَّهُ، وَكَرِهْتُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا ‏”‏‏.‏ زَادَ عِيسَى بْنُ يُونُسَ وَاللَّيْثُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُحِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَدَعَا وَدَعَا وَسَاقَ الْحَدِيثَ

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا اور کیفیت یہ ہوئی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سمجھنے لگے کہ فلاں کام آپ نے کر لیا ہے حالانکہ وہ کام آپ نے نہیں کیا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے دعا کی تھی ، پھر آپ نے فرمایا ، تمہیں معلوم ہے ، اللہ نے مجھے وہ وہ بات بتادی ہے جو میں نے اس سے پوچھی تھی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا ، یا رسول اللہ ! وہ خواب کیا ہے ؟ فرمایا میرے پاس دومرد آئے اور ایک میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا پاؤں کے پاس ۔ پھر ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا ، ان صاحب کی بیماری کیا ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا ، ان پر جادو ہوا ہے ۔ پہلے نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے ؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے ۔ پوچھا وہ جادو کس چیز میں ہے ؟ جواب دیا کہ کنگھی پر کھجور کے خوشہ میں ۔ پوچھا وہ ہے کہاں ؟ کہا کہ ذروان میں اور ذروان بنی زریق کا ایک کنواں ہے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں پر تشریف لے گئے اور جب عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس دوبارہ واپس آئے تو فرمایا واللہ ! اس کا پانی مہدی سے نچوڑے ہوئے پانی کی طرح تھا اور وہاں کے کھجور کے درخت شیطان کے سر کی طرح تھے ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور انہیں کنویں کے متعلق بتایا ۔ میں نے کہا ، یا رسول اللہ ! پھر آپ نے اسے نکا لا کیوں نہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے شفاء دے دی اور میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ لوگوں میں ایک بری چیز پھیلاؤں ۔ عیسیٰ بن یونس اور لیث نے ہشام سے اضافہ کیا کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تو آپ برابر دعا کرتے رہے اور پھر پوری حدیث کو بیان کیا ۔

Narrated `Aisha:

that Allah’s Messenger (ﷺ) was affected by magic, so much that he used to think that he had done something which in fact, he did not do, and he invoked his Lord (for a remedy). Then (one day) he said, “O `Aisha!) Do you know that Allah has advised me as to the problem I consulted Him about?” `Aisha said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What’s that?” He said, “Two men came to me and one of them sat at my head and the other at my feet, and one of them asked his companion, ‘What is wrong with this man?’ The latter replied, ‘He is under the effect of magic.’ The former asked, ‘Who has worked magic on him?’ The latter replied, ‘Labid bin Al-A’sam.’ The former asked, ‘With what did he work the magic?’ The latter replied, ‘With a comb and the hair, which are stuck to the comb, and the skin of pollen of a date-palm tree.’ The former asked, ‘Where is that?’ The latter replied, ‘It is in Dharwan.’ Dharwan was a well in the dwelling place of the (tribe of) Bani Zuraiq. Allah’s Messenger (ﷺ) went to that well and returned to `Aisha, saying, ‘By Allah, the water (of the well) was as red as the infusion of Hinna, (1) and the date-palm trees look like the heads of devils.’ `Aisha added, Allah’s Messenger (ﷺ) came to me and informed me about the well. I asked the Prophet, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ), why didn’t you take out the skin of pollen?’ He said, ‘As for me, Allah has cured me and I hated to draw the attention of the people to such evil (which they might learn and harm others with).’ ” Narrated Hisham’s father: `Aisha said, “Allah’s Messenger (ﷺ) was bewitched, so he invoked Allah repeatedly requesting Him to cure him from that magic).” Hisham then narrated the above narration. (See Hadith No. 658, Vol. 7)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 400


87

حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الأَحْزَابِ فَقَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، سَرِيعَ الْحِسَابِ، اهْزِمِ الأَحْزَابَ، اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو وکیع نے خبر دی ، انہیں ابن ابی خالد نے ، کہامیں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے سنا ، کہاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب کے لئے بددعا کی ۔ ” اے اللہ ! کتا ب کے نازل کرنے والے ! حساب جلدی لینے والے ! احزاب کو ( مشرکین کی جماعتوں کو ، غزوہ احزاب میں ) شکست دے ، انہیں شکست دیدے اور انہیں جھنجوڑ دے ۔

Narrated Ibn Abi `Aufa:

Allah’s Messenger (ﷺ) asked for Allah’s wrath upon the Ahzab (confederates), saying, “O Allah, the Revealer of the Holy Book, and the One swift at reckoning! Defeat the confederates; Defeat them and shake them.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 401


88

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا قَالَ ‏”‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ‏”‏‏.‏ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِنْ صَلاَةِ الْعِشَاءِ قَنَتَ ‏”‏ اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ‏”‏‏.‏

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے ، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عشاء کی آخر رکعت میں ( رکوع سے اٹھتے ہوئے ) سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تھے تو دعائے قنوت پڑھتے تھے ۔ ” اے اللہ ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے ۔ اے اللہ ! ولید بن ولید کو نجات دے ۔ اے اللہ ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے ۔ اے اللہ ! کمزور ناتواںمومنوں کو نجات دے ۔ اے اللہ ! اے اللہ ! قبیلہ مضر پر اپنی پکڑ کو سخت کر دے ۔ اے اللہ ! وہاں ایسا قحط پیدا کر دے جیسا یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں ہوا تھا ۔ “

Narrated Abu Huraira:

When the Prophet (ﷺ) said, “Sami’ al-lahu liman hamidah (Allah heard him who sent his praises to Him)” in the last rak`a of the `Isha’ prayer, he used to invoke Allah, saying, “O Allah! Save `Aiyash bin Abi Rabi`a; O Allah! Save Al-Walid bin Al-Walid; O Allah! Save the weak people among the believers; O Allah! Be hard on the Tribe of Mudar; O Allah! Inflict years of drought upon them like the years (of drought) of the Prophet (ﷺ) Joseph.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 402


89

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَرِيَّةً يُقَالُ لَهُمُ الْقُرَّاءُ فَأُصِيبُوا، فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَجَدَ عَلَى شَىْءٍ مَا وَجَدَ عَلَيْهِمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ وَيَقُولُ ‏ “‏ إِنَّ عُصَيَّةَ عَصَوُا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا ، ان سے عاصم نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہم بھیجی ، جس میں شریک لوگوں کو قراء ( یعنی قرآن مجید کے قاری ) کہا جاتا تھا ۔ ان سب کو شہید کر دیا گیا ۔ میں نے نہیں دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کسی چیز کا اتنا غم ہوا ہو جتنا آپ کو ان کی شہادت کا غم ہوا تھا ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں ان کے لئے بددعا کی ۔ آپ کہتے کہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔ “

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) sent a Sariya (an army detachment) consisting of men called Al-Qurra’, and all of them were martyred. I had never seen the Prophet (ﷺ) so sad over anything as he was over them. So he said Qunut (invocation in the prayer) for one month in the Fajr prayer, invoking for Allah’s wrath upon the tribe of ‘Usaiya, and he used to say, “The people of ‘Usaiya have disobeyed Allah and His Apostle.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 403


9

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ ‏”‏ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا ‏”‏‏.‏ وَإِذَا قَامَ قَالَ ‏”‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ ‏”‏‏.‏ تُنْشِرُهَا: تُخْرِجُهَا.

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عبدالملک بن عمیر نے ، ان سے ربعی بن حراش نے اور ان سے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو یہ کہتے ” تیرے ہی نام کے ساتھ میں مردہ اور زندہ رہتا ہوں اور جب بیدار ہوتے تو کہتے اسی اللہ کے لئے تمام تعریفیں ہیں جس نے ہمیں زندہ کیا ۔ اس کے بعد کہ اس نے موت طاری کر دی تھی اور اسی کی طرف لوٹنا ہے ۔ قرآن شریف میں جو لفظ ننشزھا ہے اس کا بھی یہی معنی ہے کہ ہم اس کو نکال کر اٹھاتے ہیں ۔

Narrated Hudhaifa:

When the Prophet (ﷺ) went to bed, he would say: “Bismika amutu wa ahya.” and when he got up he would say:” Al-hamdu li l-lahil-ladhi ahyana ba’da ma amatana wa ilaihin-nushur.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 324


90

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ الْيَهُودُ يُسَلِّمُونَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُونَ السَّامُ عَلَيْكَ‏.‏ فَفَطِنَتْ عَائِشَةُ إِلَى قَوْلِهِمْ فَقَالَتْ عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَهْلاً يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا يَقُولُونَ قَالَ ‏”‏ أَوَلَمْ تَسْمَعِي أَنِّي أَرُدُّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَأَقُولُ وَعَلَيْكُمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا ، انہیں معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہیہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تو کہتے السام علیک ( آپ کو موت آئے ) عائشہ رضی اللہ عنہا ان کا مقصد سمجھ گئیں اور جو اب دیا کہ” عليكم السام واللعنۃ‏ “ ( تمہیں موت آئے اور تم پر لعنت ہو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ٹھہرو عائشہ ! اللہ تمام امور میں نرمی کو پسند کرتا ہے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! کیا آپ نے نہیں سنا یہ لوگ کیا کہتے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے نہیں سنا کہ میں انہیں کس طرح جواب دیتا ہوں ۔ میں کہتا ہوں ” وعلیکم “ ۔

Narrated `Aisha:

The Jews used to greet the Prophet (ﷺ) by saying, “As-Samu ‘Alaika (i.e., death be upon you), so I understood what they said, and I said to them, “As-Samu ‘alaikum wal-la’na (i.e. Death and Allah’s Curse be upon you).” The Prophet (ﷺ) said, “Be gentle and calm, O `Aisha, as Allah likes gentleness in all affairs.” I said, “O Allah’s Prophet! Didn’t you hear what they said?” He said, “Didn’t you hear me answering them back by saying, ‘Alaikum (i.e., the same be upon you)?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 404


91

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَقَالَ ‏ “‏ مَلأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا، كَمَا شَغَلُونَا عَنْ صَلاَةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ ‏”‏‏.‏ وَهْىَ صَلاَةُ الْعَصْرِ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنی ٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے انصاری نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، ان سے عبیدہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہغزوہ خندق کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ان کی قبروں اور ان کے گھر وں کو آگ سے بھر دے ۔ انہوں نے ہمیں ( عصر کی نماز ) صلاۃ وسطیٰ نہیں پڑھنے دی ۔ جب تک کہ سورج غروب ہو گیا اور یہ عصر کی نماز تھی ۔

Narrated `Ali bin Abi Talib:

We were in the company of the Prophet (ﷺ) on the day (of the battle) of Al-Khandaq (the Trench). The Prophet said, “May Allah fill their (the infidels’) graves and houses with fire, as they have kept us so busy that we could not offer the middle prayer till the sun had set; and that prayer was the `Asr prayer.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 405


92

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَدِمَ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ دَوْسًا قَدْ عَصَتْ وَأَبَتْ، فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا‏.‏ فَظَنَّ النَّاسُ أَنَّهُ يَدْعُو عَلَيْهِمْ، فَقَالَ ‏ “‏ اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَأْتِ بِهِمْ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے کہا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہطفیل بن عمر و رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! قبیلہ دوس نے نافرمانی اور سرکشی کی ہے ، آپ ان کے لئے بددعا کیجئے ۔ لوگوں نے سمجھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے بددعا ہی کریں گے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ ” اے اللہ ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں ( میرے پاس ) بھیج دے “ ۔

Narrated Abu Huraira:

at-Tufail bin `Amr came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The tribe of Daus has disobeyed (Allah and His Apostle) and refused (to embrace Islam), therefore, invoke Allah’s wrath for them.” The people thought that the Prophet (ﷺ) would invoke Allah’s wrath for them, but he said, “O Allah! Guide the tribe Of Daus and let them come to us.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 406


93

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكَ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ ‏ “‏ رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي كُلِّهِ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطَايَاىَ وَعَمْدِي وَجَهْلِي وَهَزْلِي، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَحَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏ بِنَحْوِهِ.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالملک بن صباح نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے ابن ابی موسیٰ نے ، ان سے ان کے والد نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمیہ دعا کرتے تھے ” میرے رب ! میری خطا ، میری نادانی اور تمام معاملات میں میرے حدسے تجاوز کرنے میں میری مغفرت فرما اور وہ گناہ بھی جن کو تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے ۔ اے اللہ ! میری مغفرت کر ، میری خطاؤں میں ، میرے بالا ارادہ اور بلا ارادہ کاموں میں اور میرے ہنسی مزاح کے کاموں میں اور یہ سب میری ہی طرف سے ہیں ۔ اے اللہ ! میری مغفرت کر ان کاموں میں جو میں کر چکا ہوں اور انہیں جو کروں گا اور جنہیں میں نے چھپایا اور جنہیں میں نے ظاہر کیا ہے ، تو سب سے پہلے ہے اور تو ہی سب سے بعد میں ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے “ اور عبیداللہ بن معاذ ( جو امام بخاری کے شیخ ہیں ) نے بیان کیا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے ابوبردہ بن ابی موسیٰ نے اور ان سے ان کے والد نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) used to invoke Allah with the following invocation: ‘Rabbi-ghfir-li Khati ‘ati wa jahli wa israfi fi `Amri kullihi, wa ma anta a’lamu bihi minni. Allahumma ighfirli khatayaya wa ‘amdi, wa jahli wa jiddi, wa kullu dhalika’indi. Allahumma ighrifli ma qaddamtu wa ma akhartu wa ma asrartu wa ma a’lantu. Anta-l-muqaddimu wa anta-l-mu’akh-khiru, wa anta ‘ala kulli shai’in qadir.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 407


94

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، وَأَبِي، بُرْدَةَ ـ أَحْسِبُهُ ـ عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو ‏ “‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي هَزْلِي وَجِدِّي وَخَطَاىَ وَعَمْدِي، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبیداللہ بن عبد المجید نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا ،ان سے ابوبکر بن ابی موسیٰ اور ابوبردہ نے میرا خیال ہے کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے اللهم اغفرلي خطيئتي وجهلي وإسرافي في أمري ، ‏‏‏‏ وما أنت أعلم به مني ، ‏‏‏‏ اللهم اغفر لي هزلي وجدي وخطاى وعمدي ، ‏‏‏‏ وكل ذلك عندي ” اے اللہ ! میری مغفرت فرما میری خطاؤں میں ، میری نادانی میں اور میری کسی معاملہ میں زیادتی میں ، ان باتوں میں جن کا تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے ۔ اے اللہ ! میری مغفرت کر میرے ہنسی مزاح اور سنجیدگی میں اور میرے ارادہ میں اور یہ سب کچھ میری ہی طرف سے ہیں ۔ “

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:

The Prophet (ﷺ) used to invoke Allah, saying, “Allahumma ighfirli khati’ati wa jahli wa israfi fi `Amri, wa ma anta a-‘lamu bihi minni. Allahumma ighfirli hazali wa jiddi wa khata’i wa amdi, wa kullu dhalika ‘indi.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 408


95

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ لاَ يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ وَهْوَ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ خَيْرًا إِلاَّ أَعْطَاهُ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ بِيَدِهِ قُلْنَا يُقَلِّلُهَا يُزَهِّدُهَا‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے ، انہیں ایوب نے خبر دی ، انہیں محمد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں اگر کوئی مسلمان اس حال میں پالے کہ وہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہو تو جو بھلائی بھی وہ مانگے گا اللہ عنایت فرمائے گا اور آپ نے اپنے ہاتھ سے اشاہ فرمایا اور ہم نے اس سے یہ سمجھا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس گھڑی کے مختصر ہونے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

Abu-l-Qasim (the Prophet) said, “On Friday there is a particular time. If a Muslim happens to be praying and invoking Allah for something good during that time, Allah will surely fulfill his request.” The Prophet (ﷺ) pointed out with his hand. We thought that he wanted to illustrate how short that time was.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 409


96

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ الْيَهُودَ، أَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَعَلَيْكُمْ ‏”‏‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ السَّامُ عَلَيْكُمْ، وَلَعَنَكُمُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْكُمْ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَهْلاً يَا عَائِشَةُ، عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، وَإِيَّاكِ وَالْعُنْفَ أَوِ الْفُحْشَ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ ‏”‏ أَوَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ، فَيُسْتَجَابُ لِي فِيهِمْ، وَلاَ يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِيَّ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہیہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا ” السام علیکم “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ” وعلیکم “ لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ” السام عليكم ، ‏‏‏‏ ولعنكم الله وغضب عليكم‏ “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہر ، عائشہ ! نرم خوئی اختیار کر اور سختی اور بدکلامی سے ہمیشہ پرہیز کر ۔ انہوں نے کہا کیا آپ نے نہیں سنا کہ یہودی کیا کہہ رہے تھے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے نہیں سنا کہ میں نے انہیں کیا جواب دیا ، میں نے ان کی بات انہیں پر لوٹا دی اور میری ان کے بدلے میں دعا قبول کی گئی اور ان کی میرے بارے میں قبول نہیں کی گئی ۔

Narrated Ibn Abi Mulaika:

`Aisha said, “The Jews came to the Prophet (ﷺ) and said to him, “As-Samu ‘Alaika (i.e., Death be upon you).” He replied, ‘The same on you.’ ” `Aisha said to them, “Death be upon you, and may Allah curse you and shower His wrath upon you!” Allah’s Messenger (ﷺ) I said, “Be gentle and calm, O `Aisha! Be gentle and beware of being harsh and of saying evil things.” She said, “Didn’t you hear what they said?” He said, “Didn’t you hear what I replied (to them)? have returned their statement to them, and my invocation against them will be accepted but theirs against me will not be accepted.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 410


97

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَاهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ فَأَمِّنُوا، فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ تُؤَمِّنُ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ زہری نے بیان کیا کہ ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب پڑھنے والا آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ اس وقت ملائکہ بھی آمین کہتے ہیں اور جس کی آمین ملائکہ کیآمین کے ساتھ ہوتی ہے اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) said, “When the Imam says ‘Amin’, then you should all say ‘Amin’, for the angels say ‘Amin’ at that time, and he whose ‘Amin’ coincides with the ‘Amin’ of the angels, all his past sins will be forgiven.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 411


98

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهْوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ‏.‏ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ، حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلاَّ رَجُلٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے سمی نے ، ان سے ابوصالح نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے یہ کلمہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہی ہے اور اسی کے لئے تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے “ دن میں سو دفعہ پڑھا اسے دس غلاموں کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور اس کے لئے سو نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی اور اس دن وہ شیطان کے شرسے محفوظ رہے گا شام تک کے لئے اور کوئی شخص اس دن اس سے بہتر کام کرنے والا نہیں سمجھا جائے گا ، سوا اس کے جو اس سے زیادہ کرے ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said,” Whoever says: “La ilaha illal-lah wahdahu la sharika lahu, lahu-l-mulk wa lahul- hamd wa huwa ‘ala kulli shai’in qadir,” one hundred times will get the same reward as given for manumitting ten slaves; and one hundred good deeds will be written in his accounts, and one hundred sins will be deducted from his accounts, and it (his saying) will be a shield for him from Satan on that day till night, and nobody will be able to do a better deed except the one who does more than he.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 412


99

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ مَنْ قَالَ عَشْرًا كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ‏.‏ قَالَ عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ مِثْلَهُ‏.‏ فَقُلْتُ لِلرَّبِيعِ مِمَّنْ سَمِعْتَهُ فَقَالَ مِنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ‏.‏ فَأَتَيْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ فَقُلْتُ مِمَّنْ سَمِعْتَهُ فَقَالَ مِنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى‏.‏ فَأَتَيْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى فَقُلْتُ مِمَّنْ سَمِعْتَهُ فَقَالَ مِنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ يُحَدِّثُهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَوْلَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ مُوسَى حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ الرَّبِيعِ قَوْلَهُ‏.‏ وَقَالَ آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ سَمِعْتُ هِلاَلَ بْنَ يَسَافٍ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ وَعَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَوْلَهُ‏.‏ وَقَالَ الأَعْمَشُ وَحُصَيْنٌ عَنْ هِلاَلٍ عَنِ الرَّبِيعِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَوْلَهُ‏.‏ وَرَوَاهُ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَضْرَمِيُّ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏ كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَالصَّحِيحُ قَوْلُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَمْرٍو.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالملک بن عمر و نے ، کہا کہ ہم سے عمر بن ابی زائد نے ، ان سے ابواسحاق سبیعی نے ، ان سے عمرو بن میمون نے بیان کیاکہجس نے یہ کلمہ دس مرتبہ پڑھ لیا وہ ایسا ہو گا جیسے اس نے ایک عربی غلام آزاد کیا ۔ اسی سند سے عمر بن ابی زائدہ نے بیان کیا کہ ہم سے عبداللہ بن ابی السفر نے بیان کیا ، ان سے شعبی نے ، ان سے ربیع بن خثیم نے یہی مضمون تو میں نے ربیع بن خثیم سے پوچھا کہ تم نے کس سے یہ حدیث سنی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ عمرو بن میمون اودی سے ۔ پھر میں عمرو بن میمون کے پاس آیا اور ان سے دریافت کیا کہ تم نے یہ حدیث کس سے سنی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ابن ابی لیلیٰ سے ۔ ابن ابی لیلیٰ کے پاس آیا اور پوچھا کہ تم نے یہ حدیث کس سے سنی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے ، وہ یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے اور ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد یوسف بن اسحاق نے ، ان سے ابواسحاق سبیعی نے ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن میمون اودی نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث نقل کی ۔ اور موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، ان سے داؤد بن ابی ہند نے ، ، ان سے عامر شعبی نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے ابوایوب رضی اللہ عنہ نے ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ اور اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ، ان سے شعبی نے ، ان سے ربیع نے موقوفاً ان کا قول نقل کیا ۔ اور آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالملک بن میسرہ نے بیان کیا ، کہا میں نے ہلال بن یساف سے سنا ، ان سے ربیع بن خثیم اور عمرو بن میمون دونوں نے اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے ۔ اور اعمش اور حصین دونوں نے ہلال سے بیان کیا ، ان سے ربیع بن خثیم نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ، یہی حدیث روایت کی ۔ اور ابو محمد حضرمی نے ابوایوب رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً اسی حدیث کو روایت کیا ۔

Narrated `Amr bin Maimun:

Whoever recites it (i.e., the invocation in the above Hadith (412) ten times will be as if he manumitted one of Ishmael’s descendants. Abu Aiyub narrated the same Hadith from the Prophet (ﷺ) saying, “(Whoever recites it ten times) will be as if he had manumitted one of Ishmael’s descendants.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 8, Book 75, Hadith 413


Scroll to Top
Skip to content