۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Hunting, Slaughtering

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1 5 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ قَالَ ‏”‏ مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهْوَ وَقِيذٌ ‏”‏‏.‏ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ فَقَالَ ‏”‏ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَ الْكَلْبِ ذَكَاةٌ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ أَوْ كِلاَبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ، وَقَدْ قَتَلَهُ، فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا ہم سے زکریابن ابی زائدہ نے بیان کیا ، ان سے عامر شعبی نے ، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر یا لکڑی یا گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر اس کی نوک شکار کو لگ جائے تو کھا لو لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے تو وہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ موقوذہ ہے اور میں نے آپ سے کتے کے شکار کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ جسے وہ تمہارے لیے رکھے ( یعنی وہ خود نہ کھائے ) اسے کھا لو کیونکہ کتے کا شکار کو پکڑ لینا یہ بھی ذبح کرنا ہے اور اگر تم اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ تمہارے کتے نے شکار اس دوسرے کے ساتھ پکڑا ہو گا اورکتا شکار کو مار چکا ہو تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اللہ کا نام ( بسم اللہ پڑھ کر ) اپنے کتے پر لیا تھا دوسرے کتے پر نہیں لیا تھا ۔

Narrated Adi bin Hatim:

I asked the Prophet (ﷺ) about the game killed by a Mi’rad (i.e. a sharp-edged piece of wood or a piece of wood provided with a sharp piece of iron used for hunting). He said, “If the game is killed with its sharp edge, eat of it, but if it is killed with its shaft, with a hit by its broad side then the game is (unlawful to eat) for it has been beaten to death.” I asked him about the game killed by a trained hound. He said, “If the hound catches the game for you, eat of it, for killing the game by the hound, is like its slaughtering. But if you see with your hound or hounds another dog, and you are afraid that it might have shared in hunting the game with your hound and killed it, then you should not eat of it, because you have mentioned Allah’s name on (sending) your hound only, but you have not mentioned it on some other hound.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 27 Hunting, Slaughtering


2 6 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ فَأَمْسَكَ وَقَتَلَ، فَكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِذَا خَالَطَ كِلاَبًا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهَا فَأَمْسَكْنَ وَقَتَلْنَ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ لاَ تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَ، وَإِنْ رَمَيْتَ الصَّيْدَ فَوَجَدْتَهُ بَعْدَ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، لَيْسَ بِهِ إِلاَّ أَثَرُ سَهْمِكَ، فَكُلْ، وَإِنْ وَقَعَ فِي الْمَاءِ فَلاَ تَأْكُلْ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ثابت بن یزید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے شعبی نے ، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم نے اپنا کتا شکار پر چھوڑ ا اور بسم اللہ بھی پڑھی اور کتے نے شکار پکڑا اور اسے مار ڈالا تو اسے کھاؤ اور اگر اس نے خود بھی کھا لیا تو تم نہ کھاؤ کیونکہ یہ شکار اس نے اپنے لیے پکڑا ہے اور اگر دوسرے کتے جن پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو ، اس کتے کے ساتھ شکار میں شریک ہو جائیں اور شکار پکڑ کر مار ڈالیں تو اےسا شکار نہ کھاؤ کےوں کہ تمہیں معلوم نہیں کہ کس کتے نے مارا ہے اور اگر تم نے شکار پر تیر مارا پھر وہ شکارتمہیں دو یا تین دن بعد ملا اور اس پر تمہارے تیر کے نشان کے سوا اور کوئی دوسرا نشان نہیں ہے تو ایسا شکار کھاؤ لیکن اگر وہ پانی میں گر گیا ہو تو نہ کھاؤ ۔

Narrated Adi bin Hatim:

The Prophet (ﷺ) said, “If you let loose your hound after a game and mention Allah’s Name on sending it, and the hound catches the game and kills it, then you can eat of it. But if the hound eats of it, then you should not eat thereof, for the hound has caught it for itself. And if along with your hound, joined other hounds, and Allah’s Name was not mentioned at the time of their sending, and they catch an animal and kill it, you should not eat of it, for you will not know which of them has killed it. And if you have thrown an arrow at the game and then find it (dead) two or three days later and, it bears no mark other than the wound inflicted by your arrow, then you can eat of it. But if the game is found (dead) in water, then do not eat of it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 28 Hunting, Slaughtering


3 7 Hunting, Slaughtering

وَقَالَ عَبْدُ الأَعْلَى عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيٍّ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَقْتَفِرُ أَثَرَهُ الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلاَثَةَ، ثُمَّ يَجِدُهُ مَيِّتًا وَفِيهِ سَهْمُهُ قَالَ ‏ “‏ يَأْكُلُ إِنْ شَاءَ ‏”‏‏.‏

اور عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، ان سے داؤد بن ابی یاسر نے ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے کہانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ وہ شکار تیرسے مار تے ہیں پھر دو یا تین دن پر اسے تلاش کرتے ہیں ، تب وہ مردہ حالت میں ملتا ہے اور اس کے اندر ان کا تیر گھسا ہوا ہوتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو چاہے تو کھا سکتا ہے ۔

And it has also been narrated by `Adi bin Hatim that he asked the Prophet (ﷺ) “If a hunter throws an arrow at the game and after tracing it for two or three days he finds it dead but still bearing his arrow, (can he eat of it)?” The Prophet (ﷺ) replied, “He can eat if he wishes.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 29 Hunting, Slaughtering


4 8 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرْسِلُ كَلْبِي وَأُسَمِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ، فَأَخَذَ فَقَتَلَ فَأَكَلَ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ إِنِّي أُرْسِلُ كَلْبِي أَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ، لاَ أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لاَ تَأْكُلْ فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ ‏”‏‏.‏ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ ‏”‏ إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ، فَكُلْ، وَإِذَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ، فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، فَلاَ تَأْكُلْ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن ابی السفر نے ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں ( شکار کے لئے ) اپنا کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھ لیتا ہوں ۔ آپ نے فرمایا کہ جب کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھ لیا ہو اور پھر وہ کتا شکار پکڑا کے مار ڈالے اور خود بھی کھا لے تو ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ یہ شکار اس نے خود اپنے لیے پکڑا ہے ۔ میں نے کہا کہ میں کتا شکار پر چھوڑتا ہوں لیکن اس کے سا تھ دوسرا کتا بھی مجھے ملتا ہے اور مجھے یہ معلوم نہیں کہ کس نے شکار پکڑا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ ایسا شکار نہ کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے دوسرے کتے پر نہیں پڑھی اور میں نے آپ سے بے پر کے تیر یا لکڑی سے شکار کا حکم پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر شکار نوک کی دھار سے مرا ہو تو کھا لیکن اگر تو نے اس کی چوڑائی سے اسے مارا ہے تو ایسا شکار بوجھ سے مرا ہے پس اسے نہ کھا ۔

Narrated `Adi bin Hatim:

I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! I let loose my hound after a game and mention Allah’s Name on sending it.” The Prophet (ﷺ) said, “If you let loose your hound after a game and you mention Allah’s Name on sending it and the hound catches and kills the game and eats of it, then you should not eat of it, for it has killed it for itself.” I said, “Sometimes when I send my hound after a game, I find another hound along with it and I do not know which of them has caught the game.” He said, “You must not eat of it because you have not mentioned, the Name of Allah except on sending your own hound, and you did not mention it on the other hound.” Then I asked him about the game hunted with a Mi’rad (i.e. a sharp edged piece of wood or a piece of wood provided with a sharp piece of iron used for hunting). He said, “If the game is killed with its sharp edge, you can eat of it, but if it is killed by its broad side (shaft), you cannot eat of it, for then it is like an animal beaten to death with a piece of wood.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 30 Hunting, Slaughtering


5 9 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنِي ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الْكِلاَبِ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كِلاَبَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، إِلاَّ أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَلاَ تَأْكُلْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كَلْبٌ مِنْ غَيْرِهَا، فَلاَ تَأْكُلْ ‏”‏‏.‏

مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد ابن فضل نے خبر دی ، ان سے بیان بن بشر نے ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہم اس قوم میں سکونت رکھتے ہیں جو ان کتوں سے شکار کرتی ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ جب تم اپنا سکھایا ہو اکتا چھوڑ و اور اس پر اللہ کا نام لے لو تو اگر وہ کتا تمہارے لیے شکار لایا ہو تو تم اسے کھا سکتے ہو لیکن اگر کتے نے خود بھی کھا لیا ہو تو وہ شکار نہ کھاؤ کیونکہ اندیشہ ہے کہ اس نے وہ شکار خود اپنے لیے پکڑا ہے اور اگر اس کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی شکارمیں شریک ہو جائے تو پھر شکار نہ کھاؤ ۔

Narrated Adi Bin Hatim:

I asked Allah’s Messenger (ﷺ), “We hunt with these hounds.” He said, “If you send your trained hounds after a game and mention Allah’s Name on sending, you can eat of what they catch for you. But if the hound eats of the game, then you must not eat of it, for I am afraid that the hound caught it for itself, and if another hound joins your hounds (during the hunt), you should not eat of the game.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 31 Hunting, Slaughtering


6 10 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ،‏.‏ وَحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، عَائِذُ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ، نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَالَّذِي لَيْسَ مُعَلَّمًا، فَأَخْبِرْنِي مَا الَّذِي يَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ ‏ “‏ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ قَوْمٍ أَهْلِ الْكِتَابِ، تَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ، فَلاَ تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ صَيْدٍ، فَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، ثُمَّ كُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، ثُمَّ كُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ مُعَلَّمًا فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ، فَكُلْ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو عاصم نبیل نے بیان کیا ، ان سے حیوہ بن شریح نے ( دوسری سند ) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ، مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا ، ان سے سلمہ بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن المبارک نے بیان کیا ، ان سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا کہ میں نے ربیعہ بن یزید دمشقی سے سنا ، کہا کہ مجھے ابو ادریس عائذ اللہ نے خبر دی ، کہا کہ میں حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں اور ان کے برتن میں کھاتے ہیں اور ہم شکار کی زمین میں رہتے ہیں ، جہاں میں اپنے تیر سے شکار کرتا ہوں اور اپنے سدھائے ہوئے کتے سے تو اس میں سے کیا چیز ہمارے لیے جائز ہے ؟ آپ نے فرمایا تم نے جو یہ کہا ہے کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو اور ان کے برتن میں بھی کھاتے ہو تو اگر تمہیں ان کے برتنوں کے سوا دوسرے برتن مل جائیں تو ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ لیکن ان کے برتنوں کے سوا دوسرے برتن نہ ملیں تو انہیں دھوکر پھر ان میں کھاؤ اور تم نے شکار کی سرزمین کا ذکر کیا ہے تو جو شکار تم اپنے تیر سے مارو اور تیر چلاتے وقت اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے بلا سدھائے کتے سے کیا ہو اور اسے ذبح بھی خود ہی کیا ہو تو اسے بھی کھاؤ ۔

Narrated Abu Tha`laba Al-Khushani:

I came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We are living in the land of the people of the Scripture and we take our meals in their utensils, and in the land there is game and I hunt with my bow and trained or untrained hounds; please tell me what is lawful for us of that.” He said, “As for your saying that you are living in the land of the people of the Scripture and that you eat in their utensils, if you can get utensils other than theirs, do not eat in their utensils, but if you do not find (other than theirs), then wash their utensils and eat in them. As for your saying that you are in the land of game, if you hung something with your bow, and have mentioned Allah’s Name while hunting, then you can eat (the game). And if you hunt something with your trained hound, and have mentioned Allah’s Name on sending it for hunting then you can eat (the game). But if you hunt something with your untrained hound and you were able to slaughter it before its death, you can eat of it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 32 Hunting, Slaughtering


7 11 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَوْا عَلَيْهَا حَتَّى لَغِبُوا، فَسَعَيْتُ عَلَيْهَا حَتَّى أَخَذْتُهَا، فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ، فَبَعَثَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِوَرِكِهَا وَفَخِذَيْهَا فَقَبِلَهُ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن زید نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمر الظہران ( مکہ کے قریب ایک مقام ) میں ہم نے ایک خرگوش کو ابھارا لوگ اس کے پیچھے دوڑے مگر نہ پایا پھر میں اس کے پیچھے لگا اور میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کا کولھا اور دونوں رانیں بھیجیں تو آپ نے انہیں قبول فرما لیا ۔

Narrated Anas bin Malik:

We provoked a rabbit at Marr Az-Zahran till it started jumping. My companions chased it till they got tired. But I alone ran after it and caught it and brought it to Abu Talha. He sent both its legs to the Prophet who accepted them.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 33 Hunting, Slaughtering


8 12 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ، وَهْوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا، فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، ثُمَّ سَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطًا، فَأَبَوْا فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ، فَقَتَلَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ ‏ “‏ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابو النضر نے ، ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے اور ان سے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہوہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے وہ مکہ کے راستہ میں ایک جگہ پر اپنے بعض ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے پیچھے رہ گئے خود ابوقتادہ رضی اللہ عنہ احرام سے نہیں تھے اسی عرصہ میں انہوں نے ایک گور خر دیکھا اور ( اسے شکار کرنے کے ارادہ سے ) اپنے گھوڑے پر بیٹھ گئے ۔ اس کے بعد اپنے ساتھیوں سے ( جو محرم تھے ) کوڑا مانگا لیکن انہوں نے دینے سے انکار کیا پھر اپنا نیزہ مانگا لیکن اسے بھی اٹھانے کے لیے وہ تیار نہیں ہوئے تو انہوں نے وہ خود اٹھایا اور گورخر پر حملہ کیا اور اسے شکار کر لیا پھر بعض نے اس کا گوشت کھایا اور بعض نے کھانے سے انکار کیا ۔ اس کے بعد جب وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس کا حکم پوچھا آپ نے فرمایا کہ یہ تو ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہارے لیے مہیا کیا تھا ۔

Narrated Abu Qatada:

that once he was with Allah’s Messenger (ﷺ) (on the way to Mecca). When he had covered some of the way to Mecca, he and some companions of his, who were in the state of lhram. remained behind the Prophet while Abu Qatada himself was not in the state of Ihram. Abu Qatada, seeing an onager rode his horse and asked his companions to hand him a whip, but they refused. He then asked them to hand him his spear, but they refused. Then he took it himself and attacked the onager and killed it. Some of the Companions of Allah’s Messenger (ﷺ) ate of it, but some others refused to eat. When they met Allah’s Apostle they asked him about that. He said, “It was meal given to you by Allah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 34 Hunting, Slaughtering


9 13 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، مِثْلَهُ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ ‏ “‏ هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَىْءٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے ، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نےاسی طرح روایت کیا البتہ اس روایت میں یہ لفظ زیادہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تھا کہ تمہارے پاس اس کا کچھ گوشت بچا ہوا ہے یا نہیں ۔

Narrated Abu Qatada:

(the same Hadith above, but he added); The Prophet (ﷺ) asked, “Is there any of its meat left with you?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 35 Hunting, Slaughtering


10 14 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَهُ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ وَأَبِي صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَنَا رَجُلٌ حِلٌّ عَلَى فَرَسٍ، وَكُنْتُ رَقَّاءً عَلَى الْجِبَالِ، فَبَيْنَا أَنَا عَلَى ذَلِكَ إِذْ رَأَيْتُ النَّاسَ مُتَشَوِّفِينَ لِشَىْءٍ، فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ، فَإِذَا هُوَ حِمَارُ وَحْشٍ فَقُلْتُ لَهُمْ مَا هَذَا قَالُوا لاَ نَدْرِي‏.‏ قُلْتُ هُوَ حِمَارٌ وَحْشِيٌّ‏.‏ فَقَالُوا هُوَ مَا رَأَيْتَ‏.‏ وَكُنْتُ نَسِيتُ سَوْطِي فَقُلْتُ لَهُمْ نَاوِلُونِي سَوْطِي‏.‏ فَقَالُوا لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ‏.‏ فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُ، ثُمَّ ضَرَبْتُ فِي أَثَرِهِ، فَلَمْ يَكُنْ إِلاَّ ذَاكَ، حَتَّى عَقَرْتُهُ، فَأَتَيْتُ إِلَيْهِمْ فَقُلْتُ لَهُمْ قُومُوا فَاحْتَمِلُوا‏.‏ قَالُوا لاَ نَمَسُّهُ‏.‏ فَحَمَلْتُهُ حَتَّى جِئْتُهُمْ بِهِ، فَأَبَى بَعْضُهُمْ، وَأَكَلَ بَعْضُهُمْ، فَقُلْتُ أَنَا أَسْتَوْقِفُ لَكُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَدْرَكْتُهُ فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ لِي ‏”‏ أَبَقِيَ مَعَكُمْ شَىْءٌ مِنْهُ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ كُلُوا فَهْوَ طُعْمٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہیں عمرو نے خبر دی ، ان سے ابو النضر نے بیان کیا ، ان سے ابوقتادہ کے غلام نافع اور توامہ کے غلام ابوصالح نے کہ انہوں نے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں مکہ اور مدینہ کے درمیان راستے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا ۔ دوسرے لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میں احرام میں نہیں تھا اور ایک گھوڑے پر سوار تھا ۔ میں پہاڑوں پر چڑھنے کا بڑا عادی تھا پھر اچانک میں نے دیکھا کہ لوگ للچائی ہوئی نظروں سے کوئی چیز دیکھ رہے ہیں ۔ میں نے جو دیکھا تو ایک گورخر تھا ۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں ! میں نے کہا کہ یہ تو گورخر ہے ۔ لوگوں نے کہا کہ جو تم نے دیکھا ہے وہی ہے ۔ میں اپنا کوڑا بھول گیا تھا اس لیے ان سے کہا کہ مجھے میرا کوڑا دے دو لیکن انہوں نے کہا کہ ہم اس میں تمہاری کوئی مدد نہیں کریں گے ( کیونکہ ہم محرم ہیں ) میں نے اتر کر خود کوڑا اٹھایا اور اس کے پیچھے سے اسے مارا ، وہ وہیں گر گیا پھر میں نے اسے ذبح کیا اور اپنے ساتھیوں کے پاس اسے لے کر آیا ۔ میں نے کہا کہ اب اٹھو اور اسے اٹھاؤ ، انہوں نے کہا کہ ہم اسے نہیں چھوئیں گے ۔ چنانچہ میں ہی اسے اٹھا کر ان کے پاس لایا ۔ بعض نے تو اس کا گوشت کھایا لیکن بعض نے انکار کر دیا پھر میں نے ان سے کہا کہ اچھا میں اب تمہارے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے رکنے کی درخواست کروں گا ۔ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ سے واقعہ بیان کیا ، آپ نے فرمایا کہ تمہارے پاس اس میں سے کچھ باقی بچا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ فرمایا کھاؤ کیونکہ یہ ایک کھانا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو کھلایا ہے ۔

Narrated Abu Qatada:

I was with the Prophet (on a journey) between Mecca and Medina, and all of them, (i.e. the Prophet (ﷺ) and his companions) were in the state of Ihram, while I was not in that state. I was riding my horse and I used to be fond of ascending mountains. So while I was doing so I noticed that the people were looking at something. I went to see what it was, and behold it was an onager. I asked my companions, “What is that?” They said, “We do not know.” I said, “It is an onager.’ They said, “It is what you have seen.” I had left my whip, so I said to them, “Hand to me my whip.” They said, “We will not help you in that (in hunting the onager).” I got down, took my whip and chased the animal (on my horse) and did not stop till I killed it. I went to them and said, “Come on, carry it!” But they said, “We will not even touch it.” At last I alone carried it and brought it to them. Some of them ate of it and some refused to eat of it. I said (to them), “I will ask the Prophet (ﷺ) about it (on your behalf).” When I met the Prophet, I told him the whole story. He said to me, “Has anything of it been left with you?” I said, “Yes.” He said, “Eat, for it is a meal Allah has offered to you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 36 Hunting, Slaughtering


11 15 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ غَزَوْنَا جَيْشَ الْخَبَطِ وَأُمِّرَ أَبُو عُبَيْدَةَ فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا لَمْ يُرَ مِثْلُهُ يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے کہا کہ مجھے عمرو نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہہم غزوہ خبط میں شریک تھے ، ہمارے امیر الجیش حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ تھے ۔ ہم سب بھوک سے بیتاب تھے کہ سمندر نے ایک مردہ مچھلی باہر پھینکی ۔ ایسی مچھلی دیکھی نہیں گئی تھی ۔ اسے عنبر کہتے تھے ، ہم نے وہ مچھلی پندرہ دن تک کھائی ۔ پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک ہڈی لے کر ( کھڑی کر دی ) تو وہ اتنی اونچی تھی کہ ایک سوا ر اس کے نیچے سے گزر گیا ۔

Narrated Jabir:

We went out in a campaign and the army was called The Army of the Khabt, and Abu ‘Ubaida was our commander. We were struck with severe hunger. Then the sea threw a huge dead fish called Al- `Anbar, the like of which had never been seen. We ate of it for half a month, and then Abu ‘Ubaida took one of its bones (and made an arch of it) so that a rider could easily pass under it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 37 Hunting, Slaughtering


12 16 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ ‏”‏ إِذَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، فَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، فَلاَ تَأْكُلْ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ أُرْسِلُ كَلْبِي‏.‏ قَالَ ‏”‏ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَسَمَّيْتَ، فَكُلْ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَإِنْ أَكَلَ قَالَ ‏”‏ فَلاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّهُ لَمْ يُمْسِكْ عَلَيْكَ، إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى آخَرَ ‏”‏‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن ابی سفر نے ، ان سے شعبی نے کہا کہ میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر یا لکڑی گز سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ جب تم اس کی نوک سے شکار کومار لو تو اسے کھاؤ لیکن اگر اس کی عرض کی طرف سے شکار کو لگے اور اس سے وہ مر جائے تو وہ موقوذہ ( مردار ) ہے اسے نہ کھاؤ ۔ میں نے سوال کیا کہ میںاپنا کتا بھی ( شکار کے لیے ) دوڑاتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا کہ جب تم اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھ کرشکار کے پیچھے دوڑاؤ تو وہ شکار کھا سکتے ہو ۔ میں نے پوچھااور اگر وہ کتا شکار میں سے کھا لے ؟ آپ نے فرمایا کہ پھر نہ کھاؤ کیونکہ وہ شکار اس نے تمہارے لیے نہیںپکڑا تھا ، صرف اپنے لیے پکڑا تھا ۔ میں نے پوچھا میں بعض وقت اپنا کتا چھوڑتا ہوں اور بعد میں اس کے ساتھ دوسرا کتا بھی پاتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا کہ پھر ( اس کا شکار ) نہ کھاؤ کیونکہ تم نے بسم اللہ صرف ا پنے کتے پر پڑھی ہے ، دوسرے پر نہیں پڑھی ہے ۔

Narrated `Adi bin Hatim:

I asked Allah’s Messenger (ﷺ) about the Mi’rad. He said, “If you hit the game with its sharp edge, eat it, but if the Mi’rad hits the game with its shaft with a hit by its broad side do not eat it, for it has been beaten to death with a piece of wood. (i.e. unlawful).” I asked, “If I let loose my trained hound after a game?” He said, “If you let loose your trained hound after game, and mention the name of Allah, then you can eat.” I said, “If the hound eats of the game?” He said “Then you should not eat of it, for the hound has hunted the game for itself and not for you.” I said, “Some times I send my hound and then I find some other hound with it?” He said “Don’t eat the game, as you have mentioned the Name of Allah on your dog only and not on the other.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 38 Hunting, Slaughtering


13 17 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ بَعَثَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَمِائَةِ رَاكِبٍ وَأَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ نَرْصُدُ عِيرًا لِقُرَيْشٍ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، فَسُمِّيَ جَيْشَ الْخَبَطِ وَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ فَأَكَلْنَا نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا بِوَدَكِهِ حَتَّى صَلَحَتْ أَجْسَامُنَا قَالَ فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِهِ فَنَصَبَهُ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ، وَكَانَ فِينَا رَجُلٌ فَلَمَّا اشْتَدَّ الْجُوعُ نَحَرَ ثَلاَثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ ثَلاَثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، ان سے عمرو بن دینار نے ، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو سوار روانہ کئے ۔ ہمارے امیر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ تھے ۔ ہمیں قریش کے تجارتی قافلہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنی تھی پھر ( کھانا ختم ہو جانے کی وجہ سے ) ہم سخت بھوک اور فاقہ کی حالت میں تھے ۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ ہم سلم کے پتے ( خبط ) کھا کر وقت گزارتے تھے ۔ اسی لیے اس مہم کا نام ” جیش الخبط “ پڑ گیا اور سمندر نے ایک مچھلی باہر ڈال دی ۔ جس کا نام عنبرتھا ۔ ہم نے اسے آدھے مہینہ تک کھایا اور اس کی چربی تیل کے طور پر اپنے جسم پر ملی جس سے ہمارے جسم تندرست ہو گئے ۔ بیان کیا کہ پھر ابو عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک پسلی کی ہڈی لے کر کھڑی کی تو ایک سوار اس کے نیچے سے گزر گیا ۔ ہمارے ساتھ ایک صاحب ( قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما ) تھے جب ہم بہت زیادہ بھوکے ہوئے تو انہوں نے یکے بعد دیگر تین اونٹ ذبح کر دیئے ۔ بعد میں ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے انہیں اس سے منع کر دیا ۔

Narrated Jabir:

The Prophet (ﷺ) sent us as an army unit of three hundred warriors under the command of Abu ‘Ubaida to ambush a caravan of the Quraish. But we were struck with such severe hunger that we ate the Khabt (desert bushes), so our army was called the Army of the Khabt. Then the sea threw a huge fish called Al-`Anbar and we ate of it for half a month and rubbed our bodies with its fat till our bodies became healthy. Then Abu Ubaida took one of its ribs and fixed it over the ground and a rider passed underneath it. There was a man amongst us who slaughtered three camels when hunger became severe, and he slaughtered three more, but after that Abu ‘Ubaida forbade him to do so.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 39 Hunting, Slaughtering


14 18 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَوْ سِتًّا، كُنَّا نَأْكُلُ مَعَهُ الْجَرَادَ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَإِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى سَبْعَ غَزَوَاتٍ‏.‏

ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، ان سے ابو یعفور نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے سنا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات یا چھ غزووں میں شریک ہوئے ۔ ہم آپ کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے ۔ سفیان ، ابو عوانہ اور اسرائیل نے ابو یعفور سے بیان کیا اور ان سے ابن ابی اوفی نے ، ” سات غزوہ “ کے لفظ روایت کئے ۔

Narrated Ibn Abi `Aufa:

We participated with the Prophet (ﷺ) in six or seven Ghazawat, and we used to eat locusts with him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 40 Hunting, Slaughtering


15 19 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَبِأَرْضِ صَيْدٍ، أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ فَلاَ تَأْكُلُوا فِي آنِيَتِهِمْ، إِلاَّ أَنْ لاَ تَجِدُوا بُدًّا، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا بُدًّا فَاغْسِلُوهَا وَكُلُوا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ بِأَرْضِ صَيْدٍ، فَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ، فَكُلْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابو عاصم نبیل نے بیان کیا ، ان سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ربیعہ بن یزید دمشقی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابو ادریس خولانی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا یا رسول اللہ ! ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں اور ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں اور ہم شکار کی زمین میں رہتے ہیں اور میں اپنے تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہوں اور سدھائے ہوئے کتے سے اور بے سدھائے کتے سے بھی ؟ آپ نے فرمایا : تم نے جو یہ کہا ہے کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو تو ان کے برتنوں میں نہ کھایا کرو ۔ البتہ اگر ضرورت ہو اور کھانا ہی پڑ جائے تو انہیں خوب دھولیا کرو اور جو تم نے یہ کہا ہے کہ تم شکار کی زمین میں رہتے ہو تو جو شکار تم اپنے تیر کمان سے کرو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو وہ بھی کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے بلا سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اسے خود ذبح کیا ہوا سے کھاؤ ۔

Narrated Abu Tha`laba Al-Khushani:

I came to the Prophet (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We are living in the land of the people of the Scripture, and we take our meals in their utensils, and there is game in that land and I hunt with my bow and with my trained hound and with my untrained hound.” The Prophet (ﷺ) said, “As for your saying that you are in the land of people of the Scripture, you should not eat in their utensils unless you find no alternative, in which case you must wash the utensils and then eat in them As for your saying that you are in the land of game, if you hunt something with your bow, mention Allah’s Name (while hunting the game) and eat; and if you hunt something with your trained hound, mention Allah’s Name on sending and eat; and if you hunt something with your untrained hound and get it alive, slaughter it and you can eat of it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 41 Hunting, Slaughtering


16 20 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ لَمَّا أَمْسَوْا يَوْمَ فَتَحُوا خَيْبَرَ أَوْقَدُوا النِّيرَانَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ عَلَى مَا أَوْقَدْتُمْ هَذِهِ النِّيرَانَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا، وَاكْسِرُوا قُدُورَهَا ‏”‏‏.‏ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَوْ ذَاكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی عبیدہ نے بیان کیا ، ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہفتح خیبر کی شام کو لوگوں نے آگ روشن کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ آگ تم لوگوں نے کس لیے روشن کی ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ گدھے کا گوشت ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ ہانڈیوں میں کچھ ( گدھے کا گوشت ) ہے اسے پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ ڈالو ۔ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا ہانڈی میں جو کچھ ( گوشت وغیرہ ) ہے اسے ہم پھینک دیں اور برتن دھولیں ؟ آپ نے فرمایا کہ یہ بھی کر سکتے ہو ۔

Narrated Salama bin Al-Aqwa’:

In the evening of the day of the conquest of Khaibar, the army made fires (for cooking). The Prophet (ﷺ) said, “For what have you made these fires?” They said, “For cooking the meat of domestic donkeys.” He said, “Throw away what is in the cooking pots and break the pots.” A man from the people got up and said, “Shall we throw the contents of the cooking pots and then wash the pots (instead of breaking them)?” The Prophet (ﷺ) said, “Yes, you can do either.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 42 Hunting, Slaughtering


17 21 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ جَدِّهِ، رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ، فَأَصَبْنَا إِبِلاً وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَدُفِعَ إِلَيْهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، وَكَانَ فِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا ‏”‏‏.‏ قَالَ وَقَالَ جَدِّي إِنَّا لَنَرْجُو ـ أَوْ نَخَافُ ـ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا، وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ فَقَالَ ‏”‏ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُخْبِرُكُمْ عَنْهُ، أَمَّا السِّنُّ عَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ ‏”‏‏.‏

مجھ سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسروق نے ، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع نے اپنے دادا رافع بن خدیج سے ، انہوں نے بیان کیاکہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام ذی الحلیفہ میں تھے کہ ( ہم ) لوگ بھوک اور فاقہ میں مبتلا ہو گئے پھر ہمیں ( غنیمت میں ) اونٹ اور بکریاں ملیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پیچھے تھے ۔ لوگوں نے جلدی کی بھوک کی شدت کی وجہ سے ( اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے سے پہلے ہی غنیمت کے جانوروں کوذبح کر لیا ) اور ہانڈیاں پکنے کے لیے چڑھا دیں پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو آپ نے حکم دیا اور ہانڈیاں الٹ دی گئیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کی تقسیم کی اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برا بر قرار دیا ۔ ان میں سے ایک اونٹ بھاگ گیا ۔ قوم کے پاس گھوڑوں کی کمی تھی لوگ اس اونٹ کے پیچھے دوڑے لیکن اس نے سب کو تھکا دیا ۔ آخر ایک شخص نے اس پر تیر کا نشانہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے روک دیا اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں جنگلیوں کی طرح وحشت ہوتی ہے ۔ اس لیے جب کوئی جانور بھڑک کر بھاگ جائے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کیا کرو ۔ عبایہ نے بیان کیا کہ میرے دادا ( رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ) نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہو گا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم ( دھاردار ) لکڑی سے ذبح کر لیں ۔ آپ نے فرمایا کہ جو چیز بھی خون بہا دے اور ( ذبح کرتے وقت ) جانور پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ البتہ ( ذبح کرنے والا آلہ ) دانت اور ناخن نہ ہونا چاہیئے ۔ دانت اس لیے نہیں کہ یہ ہڈی ہے ( اور ہڈی سے ذبح کرنا جائز نہیں ہے ) اور ناخن کا اس لیے نہیں کہ حبشی لوگ ان کو چھری کی جگہ استعمال کرتے ہیں ۔

Narrated Rafi` bin Khadij:

We were with the Prophet (ﷺ) in Dhul-Hulaifa and there the people were struck with severe hunger. Then we got camels and sheep as war booty (and slaughtered them). The Prophet (ﷺ) was behind all the people. The people hurried and fixed the cooking pots (for cooking) but the Prophet (ﷺ) came there and ordered that the cooking pots be turned upside down. Then he distributed the animals, regarding ten sheep as equal to one camel. One of the camels ran away and there were a few horses with the people. They chased the camel but they got tired, whereupon a man shot it with an arrow whereby Allah stopped it. The Prophet (ﷺ) said, “Among these animals some are as wild as wild beasts, so if one of them runs away from you, treat it in this way.” I said. “We hope, or we are afraid that tomorrow we will meet the enemy and we have no knives, shall we slaughter (our animals) with canes?” The Prophet (ﷺ) said, “If the killing tool causes blood to gush out and if Allah’s Name is mentioned, eat (of the slaughterer animal). But do not slaughter with a tooth or a nail. I am telling you why: A tooth is a bone, and the nail is the knife of Ethiopians.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 43 Hunting, Slaughtering


18 22 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ـ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ ـ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحٍ، وَذَاكَ قَبْلَ أَنْ يُنْزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْوَحْىُ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، ثُمَّ قَالَ إِنِّي لاَ آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ، وَلاَ آكُلُ إِلاَّ مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ‏.‏

ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز یعنی ابن المختار نے بیان کیا ، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی ، کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زید بن عمرو بن نوفل سے مقام بلد کے نشیبی حصہ میں ملاقات ہوئی ۔ یہ آپ پر وحی نازل ہونے سے پہلے کا زمانہ ہے ۔ آپ نے وہ دسترخوان جس میں گوشت تھا جسے ان لوگوں نے آپ کی ضیافت کے لیے پیش کیا تھا مگر ان پر ذبح کے وقت بتوں کا نام لیا گیا تھا ، آپ نے اسے زید بن عمرو کے سامنے واپس فرما دیا اور آپ نے فرمایا کہ تم جو جانور اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو میں انہیں نہیں کھاتا ، میں صرف اسی جانور کا گوشت کھاتا ہوں جس پر ( ذبح کرتے وقت ) اللہ کا نام لیا گیا ہو ۔

Narrated `Abdullah:

Allah’s Messenger (ﷺ) said that he met Zaid bin `Amr Nufail at a place near Baldah and this had happened before Allah’s Messenger (ﷺ) received the Divine Inspiration. Allah’s Messenger (ﷺ) presented a dish of meat (that had been offered to him by the pagans) to Zaid bin `Amr, but Zaid refused to eat of it and then said (to the pagans), “I do not eat of what you slaughter on your stonealtars (Ansabs) nor do I eat except that on which Allah’s Name has been mentioned on slaughtering.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 44 Hunting, Slaughtering


19 23 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ سُفْيَانَ الْبَجَلِيِّ، قَالَ ضَحَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُضْحِيَّةً ذَاتَ يَوْمٍ فَإِذَا أُنَاسٌ قَدْ ذَبَحُوا ضَحَايَاهُمْ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَآهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُمْ قَدْ ذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلاَةِ فَقَالَ ‏ “‏ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَمَنْ كَانَ لَمْ يَذْبَحْ حَتَّى صَلَّيْنَا فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے ، ان سے اسود بن قیس نے ، ان سے جندب بن سفیان بجلی نے بیان کیا کہہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مرتبہ قربانی کی ۔ کچھ لوگوں نے عید کی نماز سے پہلے ہی قربانی کر لی تھی ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ( نماز پڑھ کر ) واپس تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ لوگوں نے اپنی قربانیاں نماز سے پہلے ہی ذبح کر لی ہیں پھر آپ نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کر لی ہو ، اسے چاہیئے کہ اس کی جگہ دوسری ذبح کرے اور جس نے نماز پڑھنے سے پہلے نہ ذبح کی ہو اسے چاہیئے کہ اللہ کے نام پر ذبح کرے ۔

Narrated Jundub bin Sufyan Al-Bajali:

Once during the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) we offered some animals as sacrifices. Some people slaughtered their sacrifices before the (Id) prayer, so when the Prophet (ﷺ) finished his prayer, he saw that they had slaughtered their sacrifices before the prayer. He said, “Whoever has slaughtered (his sacrifice) before the prayer, should slaughter (another sacrifice) in lieu of it; and whoever has not yet slaughtered it till we have prayed; should slaughter (it) by mentioning Allah’s Name.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 45 Hunting, Slaughtering


20 24 Hunting, Slaughtering

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، سَمِعَ ابْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، يُخْبِرُ ابْنَ عُمَرَ أَنَّ أَبَاهُ، أَخْبَرَهُ أَنَّ جَارِيَةً لَهُمْ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا بِسَلْعٍ، فَأَبْصَرَتْ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِهَا مَوْتًا، فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا، فَقَالَ لأَهْلِهِ لاَ تَأْكُلُوا حَتَّى آتِيَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَسْأَلَهُ، أَوْ حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَنْ يَسْأَلُهُ‏.‏ فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَوْ بَعَثَ إِلَيْهِ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِأَكْلِهَا‏.‏

ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر نے ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے نافع نے ، انہوں نے ابن کعب بن مالک سے سنا ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ انہیں ان کے والد نے خبر دی کہان کے گھر ایک لونڈی سلع پہاڑی پر بکریاں چرایا کرتی تھی ( چراتے وقت ایک مرتبہ ) اس نے دیکھا کہ ایک بکری مرنے والی ہے ۔ چنانچہ اس نے ایک پتھر توڑ کر اس سے بکری ذبح کر دی تو کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ اسے اس وقت تک نہ کھانا جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم نہ پوچھ آؤں یا ( انہوں نے یہ کہا کہ ) میں کسی کو بھیجوں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھ آئے پھر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے یا کسی کو بھیجا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے کی اجازت بخشی ۔

Narrated Ka`b:

that a slave girl of theirs used to shepherd some sheep at Si’a (a mountain near Medina). On seeing one of her sheep dying, she broke a stone and slaughtered it. Ka`b said to his family, “Do not eat (of it) till I go to the Prophet (ﷺ) and ask him, or, till I send someone to ask him.” So he went to the Prophet (ﷺ) or sent someone to him The Prophet (ﷺ) permitted (them) to eat it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 7, Book 67, 46 Hunting, Slaughtering


Scroll to Top