حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، وَغَيْرِهِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ لِعُمَرَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَوْ أَنَّ عَلَيْنَا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا} لاَتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا. فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي لأَعْلَمُ أَىَّ يَوْمٍ نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ، نَزَلَتْ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ. سَمِعَ سُفْيَانُ مِنْ مِسْعَرٍ وَمِسْعَرٌ قَيْسًا وَقَيْسٌ طَارِقًا.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے مسعر بن کدام اور ان کے علاوہ ( سفیان ثوری ) نے ‘ ان سے قیس بن مسلم نے ‘ ان سے طارق بن شہاب نے بیان کیا کہایک یہودی ( کعب احبار اسلام لانے سے پہلے ) نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا ‘ اے امیرالمؤمنین ! اگر ہمارے یہاں سورۃ المائدہ کی یہ آیت نازل ہوتی کہ ” آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کردیااور تم پر اپنی نعمت کو پورا کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین کے پسند کر لیا ۔ “ تو ہم اس دن کو عید ( خوشی ) کا دن بنا لیتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہ آیت کس دن نازل ہوئی تھی ۔ عرفہ کے دن نازل ہوئی اور جمعہ کا دن تھا ۔ امام بخاری نے کہا یہ روایت سفیان نے مسعر سے سنی ۔ مسعر نے قیس سے سنا اور قیس نے طارق سے ۔
Narrated Tariq bin Shihab:
A Jew said to `Umar, “O Chief of the Believers, if this verse: ‘This day I have perfected your religion for you, completed My favors upon you, and have chosen for you, Islam as your religion.’ (5.3) had been revealed upon us, we would have taken that day as an `Id (festival) day.” `Umar said, “I know definitely on what day this Verse was revealed; it was revealed on the day of `Arafat, on a Friday.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 373
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، سَمِعْتُ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ، يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْىِ هَدْىُ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَإِنَّ مَا تُوعَدُونَ لآتٍ، وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عمرو بن مرہ نے خبر دی ‘ کہا میں نے مرۃ الہمدانی سے سنا ‘ بیان کیا کہعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا ‘ سب سے اچھی بات کتاب اللہ اور سب سے اچھا طریقہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور سب سے بری نئی بات ( بدعت ) پیدا کرنا ہے ( دین میں ) اور بلاشبہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ آ کر رہے گی اور تم پر وردگار سے بچ کر کہیں نہیں جا سکتے ۔
Narrated `Abdullah:
The best talk (speech) is Allah’s Book ‘Qur’an), and the best way is the way of Muhammad, and the worst matters are the heresies (those new things which are introduced into the religion); and whatever you have been promised will surely come to pass, and you cannot escape (it).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 382
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالاَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ “ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے عبیداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے آپ نے فرمایا یقیناً میں تمہارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کروں گا ۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid:
We were with the Prophet (ﷺ) when he said (to two men), “I shall judge between you according to Allah’s Book (Laws).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 383
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، إِلاَّ مَنْ أَبَى ”. قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يَأْبَى قَالَ ” مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى ”.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال بن علی نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! انکار کون کرے گا ؟ فرمایا کہ جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “All my followers will enter Paradise except those who refuse.” They said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Who will refuse?” He said, “Whoever obeys me will enter Paradise, and whoever disobeys me is the one who refuses (to enter it).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 384
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ـ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ـ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، حَدَّثَنَا أَوْ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ جَاءَتْ مَلاَئِكَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ نَائِمٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ. فَقَالُوا إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هَذَا مَثَلاً فَاضْرِبُوا لَهُ مَثَلاً. فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ. فَقَالُوا مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا، وَجَعَلَ فِيهَا مَأْدُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيًا، فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنَ الْمَأْدُبَةِ، وَمَنْ لَمْ يُجِبِ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلِ الدَّارَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنَ الْمَأْدُبَةِ. فَقَالُوا أَوِّلُوهَا لَهُ يَفْقَهْهَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ. فَقَالُوا فَالدَّارُ الْجَنَّةُ، وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَى مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ. تَابَعَهُ قُتَيْبَةُ عَنْ لَيْثٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ جَابِرٍ، خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے محمد بن عبادہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو یزید بن ہاروں نے خبر دی ‘ کہا ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا اور یزید بن ہارون نے ان کی تعریف کی ‘ کہا ہم سے سعید بن میناء نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہفرشتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ( جبرائیل ومیکائیل ) اور آپ سوئے ہوئے تھے ۔ ایک نے کہا کہ یہ سوئے ہوئے ہیں ‘ دوسرے نے کہا کہ ان کی آنکھیں سو رہی ہیں لیکن ان کا دل بیدار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمہارے ان صاحب ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ایک مثال ہے پس ان کی مثال بیان کرو ۔ تو ان میں سے ایک کہا کہ یہ سو رہے ہیں ۔ دوسرے نے کہا کہ آنکھ سو رہی ہے اور دل بیدار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے ایک گھر بنایا اور وہاں کھانے کی دعوت کی اور بلانے والے کو بھیجا ‘ پس جس نے بلانے والے کی دعوت قبول کر لی وہ گھر میں داخل ہو گیا اور دسترخوان سے کھایا اور جس نے بلانے والے کی دعوت قبول نہیں کی وہ گھر میں داخل نہیں ہوا اور دسترخوان سے کھانا نہیں کھا یا‘پھر انہوں نے کہا کہ اس کی ان کے لیے تفسیر کر دو تاکہ یہ سمجھ جائیں ۔ بعض نے کہا کہ یہ تو سوئے ہوئے ہیں لیکن بعض نے کہا کہ آنکھیں گو سو رہی ہیں لیکن دل بیدار ہے ۔ پھر انہوں نے کہا کہ گھر تو جنت ہے اور بلانے والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ پس جو ان کی اطاعت کرے گا وہ اللہ کی اطاعت کرے گا اور جو ان کی نافرمانی کرے گا وہ اللہ کی نافرمانی کرے گا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اچھے اور برے لوگوں کے درمیانی فرق کرنے والے ہیں ۔ محمد بن عبادہ کے ساتھ اس حدیث کو قتیبہ بن سعید نے بھی لیث سے روایت کیا ‘ انہوں نے خالد بن یزید مصری سے ‘ انہوں نے سعید بن ابی ہلال سے ‘ انہوں نے جابر سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہم پر بیدار ہوئے ‘ پھر یہی حدیث نقل کی اسے ترمذی نے وصل کیا ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
Some angels came to the Prophet (ﷺ) while he was sleeping. Some of them said, “He is sleeping.” Others said, “His eyes are sleeping but his heart is awake.” Then they said, “There is an example for this companion of yours.” One of them said, “Then set forth an example for him.” Some of them said, “He is sleeping.” The others said, “His eyes are sleeping but his heart is awake.” Then they said, “His example is that of a man who has built a house and then offered therein a banquet and sent an inviter (messenger) to invite the people. So whoever accepted the invitation of the inviter, entered the house and ate of the banquet, and whoever did not accept the invitation of the inviter, did not enter the house, nor did he eat of the banquet.” Then the angels said, “Interpret this example to him so that he may understand it.” Some of them said, “He is sleeping.” The others said, “His eyes are sleeping but his heart is awake.” And then they said, “The houses stands for Paradise and the call maker is Muhammad; and whoever obeys Muhammad, obeys Allah; and whoever disobeys Muhammad, disobeys Allah. Muhammad separated the people (i.e., through his message, the good is distinguished from the bad, and the believers from the disbelievers).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 385
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سُبِقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا فَإِنْ أَخَذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالاً، لَقَدْ ضَلَلْتُمْ ضَلاَلاً بَعِيدًا.
ہم سے ابونعیم فاضل بن دکین نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابراہیمی نے ‘ ان سے ہمام نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہاے قرآن و حدیث پڑھنے والو ! تم اگر قرآن و حدیث پر نہ جمو گے ‘ اھر ادھر دائیں بائیں راستہ لو گے تو بھی گمراہ ہو گے بہت ہی بڑے گمراہ ۔
Narrated Hammam:
Hudhaifa said, “O the Group of Al-Qurra! Follow the straight path, for then you have taken a great lead (and will be the leaders), but if you divert right or left, then you will go astray far away.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 386
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا فَقَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَىَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ فَالنَّجَاءَ. فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ فَأَدْلَجُوا، فَانْطَلَقُوا عَلَى مَهَلِهِمْ فَنَجَوْا، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ، فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ، فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي، فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ، وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ بِمَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ ”.
ہم سے ابو کریب محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے برید نے ‘ ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اور جس دعوت کے ساتھ مجھے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے اس کی مثال ایک ایسے شخص جیسی ہے جو کسی قوم کے پاس آئے اور کہے اے قوم ! میں نے ایک لشکر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور میں ننگ دھڑنگ تو کو ڈرانے والا ہوں ‘ پس بچاؤ کی صورت کرو تو اس قوم کے ایک گروہ نے بات مان لی اور رات کے شروع ہی میں نکل بھاگے اور حفاظت کی جگہ چلے گئے ۔ اس لیے نجات پا گئے لیکن ان کی دوسری جماعت نے جھٹلایا اور اپنی جگہ ہی پر موجود رہے ‘ پھر صبح سویرے ہی دشمن کے لشکر نے انہیں آ لیا اور انہیں ما را اور ان کو برباد کر دیا ۔ توبہ مثال ہے اس کی جو میری اعطاعت کریں اور جو دعوت میں لایا ہوں اس کی پیروی کریں اور اس کی مثال ہے جو میری نافرمانی کریں اور جو حق میں لے کر آیا ہوں اسے جھٹلائیں ۔
Narrated Abu Musa:
The Prophet (ﷺ) said, “My example and the example of what I have been sent with is that of a man who came to some people and said, ‘O people! I have seen the enemy’s army with my own eyes, and I am the naked warner; so protect yourselves!’ Then a group of his people obeyed him and fled at night proceeding stealthily till they were safe, while another group of them disbelieved him and stayed at their places till morning when the army came upon them, and killed and ruined them completely So this is the example of that person who obeys me and follows what I have brought (the Qur’an and the Sunna), and the example of the one who disobeys me and disbelieves the truth I have brought.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 387
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ لأَبِي بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. فَمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ، إِلاَّ بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ”. فَقَالَ وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالاً كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ. فَقَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ. قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ عَنِ اللَّيْثِ عَنَاقًا. وَهْوَ أَصَحُّ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے زہری نے ‘ انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا گیا اور عرب کے کئی قبائل پھر گئے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ لوگوں سے کس بنیاد پر جنگ کریں گے جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک وہ کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار نہ کر لیں پس جو شخص اقرار کر لے کہ لا الہٰ الا اللہ تو میری طرف سے اس کا مال اور اس کی جان محفوظ ہے ۔ البتہ کسی حق کے بدل ہو تو وہ اور بات ہے ( مثلاً کسی کا مال مار لے یا کسی کا خون کرے ) اب اس کے باقی اعمال کا حساب اللہ کے حوالے ہے لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ ! میں تو اس شخص سے جنگ کروں گا جس نے نماز اور زکوٰۃ میں فرق کیا ہے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے ‘ واللہ اگر وہ مجھے ایک رسی بھی دینے سے رکیں گے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے ان کے انکارپر بھی جنگ کروں گا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر جو میں نے غور کیا مجھے یقین ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دل میں لڑائی کی تجویز ڈالی ہے تو میں نے جان لیا کہ وہ حق پر ہیں ۔ ابو بکیر اور عبداللہ بن صالح نے لیث سے ” عنا قا “ ( بجائے عقلاً کہا یعنی بکری کا بچہ اور یہی زیادہ صحیح ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
When Allah’s Messenger (ﷺ) died and Abu Bakr was elected as a Caliph after him, some of the Arabs reverted to disbelief, `Umar said to Abu Bakr, “How dare you fight the people while Allah’s Messenger (ﷺ) said, I have been ordered to fight the people till they say ‘None has the right to be worshipped but Allah’ And whoever says: None has the right to be worshipped but Allah.’ waves his wealth and his life from me unless he deserves a legal punishment lusty, and his account will be with Allah! Abu Bakr said, “By Allah, I will fight him who discriminates between Zakat and prayers, for Zakat is the Compulsory right to be taken from the wealth By Allah, if they refuse to give me even a tying rope which they use to give to Allah’s Messenger (ﷺ), I would fight them for withholding it.” `Umar said, ‘By Allah, It was nothing, except I saw that Allah had opened the chest of Abu Bakr to the fight, and I came to know for certain that was the truth.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 388
حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ، وَكَانَ مِنَ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ، وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولاً كَانُوا أَوْ شُبَّانًا فَقَالَ عُيَيْنَةُ لاِبْنِ أَخِيهِ يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الأَمِيرِ فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ قَالَ سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاسْتَأْذَنَ لِعُيَيْنَةَ فَلَمَّا دَخَلَ قَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ، وَمَا تَحْكُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ. فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّى هَمَّ بِأَنْ يَقَعَ بِهِ فَقَالَ الْحُرُّ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ لِنَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم {خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ} وَإِنَّ هَذَا مِنَ الْجَاهِلِينَ. فَوَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلاَهَا عَلَيْهِ، وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ.
مجھ سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ ان سے یونس بن یزید ایلی نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ‘ ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہعیینہ بن حذیفہ بن بدر مدینہ آئے اور اپنے بھتیجے الحر بن قیس بن حصن کے یہاں قیام کیا ۔ الحر بن قیس ان لوگوں میں سے تھے جنہیں عمر رضی اللہ عنہ اپنے قریب رکھتے تھے ۔ قرآن مجید کے علماء عمر رضی اللہ عنہ کے شریک مجلس و مشورہ رہتے تھے ‘خواہ وہ بوڑھے ہوں یا جوان ۔ پھر عیینہ نے اپنے بھتیجے حر سے کہا ‘ بھتیجے ! کیا امیر المؤ منین کے یہاں کچھ رسوخ حاصل ہے کہ تم میرے لیے ان کے یہاں حاضری کی اجازت لے دو ؟ انہوں نے کہا کہ میں آپ کے لیے اجازت مانگوں گا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر انہوں نے عیینہ کے لیے اجازت چاہی ( اور آپ نے اجازت دی ) پھر جب عیینہ مجلس میں پہنچے تو کہا کہ اے ابن خطاب ! واللہ ! تم ہمیں بہت زیادہ نہیں دیتے اور نہ ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کرتے ہو ۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے ‘ یہاں تک کہ آپ نے انہیں سزا دینے کا ارادہ کر لیا ۔ اتنے میں حضرت الحر نے کہا ‘ امیر المؤ منین ! اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ ” معاف کرنے کا طریقہ اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے اعراض کرو “ اور یہ شخص جاہلوں میں سے ہے ۔ پس واللہ ! عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے جب یہ آیت انہوں نے تلاوت کی تو آپ ٹھنڈے ہو گئے اور عمر رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ اللہ کی کتاب پر فوراً عمل کرتے ۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas:
Uyaina bin Hisn bin Hudhaifa bin Badr came and stayed (at Medina) with his nephew Al-Hurr bin Qais bin Hisn who was one of those whom `Umar used to keep near him, as the Qurra’ (learned men knowing Qur’an by heart) were the people of `Umar’s meetings and his advisors whether they were old or young. ‘Uyaina said to his nephew, “O my nephew! Have you an approach to this chief so as to get for me the permission to see him?” His nephew said, “I will get the permission for you to see him.” (Ibn `Abbas added: ) So he took the permission for ‘Uyaina, and when the latter entered, he said, “O the son of Al-Khattab! By Allah, you neither give us sufficient provision nor judge among us with justice.” On that `Umar became so furious that he intended to harm him. Al-Hurr, said, “O Chief of the Believers!” Allah said to His Apostle ‘Hold to forgiveness, command what is good (right), and leave the foolish (i.e. do not punish them).’ (7.199) and this person is among the foolish.” By Allah, `Umar did not overlook that Verse when Al-Hurr recited it before him, and `Umar said to observe (the orders of) Allah’s Book strictly.” (See Hadith No. 166, Vol. 6)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 389
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ ابْنَةِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ، وَالنَّاسُ قِيَامٌ وَهْىَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ. فَقُلْتُ آيَةٌ. قَالَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ. فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ “ مَا مِنْ شَىْءٍ لَمْ أَرَهُ إِلاَّ وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي، حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَأُوحِيَ إِلَىَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ ـ أَوِ الْمُسْلِمُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا. فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا عَلِمْنَا أَنَّكَ مُوقِنٌ. وَأَمَّا الْمُنَافِقُ ـ أَوِ الْمُرْتَابُ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَتْ أَسْمَاءُ ـ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ ”.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ‘ ان سے مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے فاطمہ بنت منذر نے ‘ ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گئی ۔ جب سورج گرہن ہوا تھا اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے عائشہ رضی اللہ عنہا بھی کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں ۔ میں نے کہا لوگوں کو کیا ہو گیا ہے ( کہ بے وقت نماز پڑھ رہے ہیں ) تو انہوں نے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور کہا سبحان اللہ ! میں نے کہا کوئی نشانی ہے ؟ انہوں نے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں ۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا ‘ کوئی چیز ایسی نہیں لیکن میں نے آج اس جگہ سے اسے دیکھ لیا ‘ یہاں تک کہ جنت ودوزخ بھی اور مجھے وحی کی گئی ہے کہ تم لوگ قبروں میں بھی آزمائے جاؤ گے ‘ دجال کے فتنے کے قریب قریب پس مومن یا مسلم مجھے یقین نہیں کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے ان میں سے کون سا لفظ کہا تھا تو وہ ( قبر میں فرشتوں کے سوال پر کہے گا ) محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس روشن نشانات لے کر آئیں اور ہم نے ان کی دعوت قبول کی اور ایمان لائے ۔ اس سے کہا جائے گا کہ آرام سے سو رہو ‘ ہمیں معلوم تھا کہ تم مومن ہو اور منافق یا شک میں مبتلا مجھے یقین نہیں کہ ان میں سے کون سا لفظ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا تھا ‘ تو وہ کہے گا ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سوال پر کہ مجھے معلوم نہیں ‘ میں نے لوگوں کو جو کہتے سنا وہی میں نے بھی بک دیا ۔
Narrated Asma’ bint Abu Bakr:
I came to `Aisha during the solar eclipse. The people were standing (offering prayer) and she too, was standing and offering prayer. I asked, “What is wrong with the people?” She pointed towards the sky with her hand and said, Subhan Allah!” I asked her, “Is there a sign?” She nodded with her head meaning, yes. When Allah’s Messenger (ﷺ) finished (the prayer), he glorified and praised Allah and said, “There is not anything that I have not seen before but I have seen now at this place of mine, even Paradise and Hell. It has been revealed to me that you people will be put to trial nearly like the trial of Ad-Dajjal, in your graves. As for the true believer or a Muslim (the sub-narrator is not sure as to which of the two (words Asma’ had said) he will say, ‘Muhammad came with clear signs from Allah, and we responded to him (accepted his teachings) and believed (what he said)’ It will be said (to him) ‘Sleep in peace; we have known that you were a true believer who believed with certainty.’ As for a hypocrite or a doubtful person, (the sub-narrator is not sure as to which word Asma’ said) he will say, ‘I do not know, but I heard the people saying something and so I said the same.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 390
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ دَعُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلاَفِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَىْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالزناد نے ‘ ان سے اعرج نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک میں تم سے یکسو رہوں تم بھی مجھے چھوڑ دو ( اور سوالات وغیرہ نہ کرو ) کیونکہ تم سے پہلے کی امتیں اپنے ( غیر ضروری ) سوال اور انبیاء کے سامنے اختلاف کی وجہ سے تباہ ہو گئیں ۔ پس جب میں تمہیں کسی چیز سے روکوں تو تم بھی اس سے پرہیز کرو اور جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو بجا لاؤ جس حد تک تم میں طاقت ہو ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “Leave me as I leave you, for the people who were before you were ruined because of their questions and their differences over their prophets. So, if I forbid you to do something, then keep away from it. And if I order you to do something, then do of it as much as you can.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 391
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ الْغَدَ، حِينَ بَايَعَ الْمُسْلِمُونَ أَبَا بَكْرٍ، وَاسْتَوَى عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَشَهَّدَ قَبْلَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ فَاخْتَارَ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم الَّذِي عِنْدَهُ عَلَى الَّذِي عِنْدَكُمْ، وَهَذَا الْكِتَابُ الَّذِي هَدَى اللَّهُ بِهِ رَسُولَكُمْ فَخُذُوا بِهِ تَهْتَدُوا وَإِنَّمَا هَدَى اللَّهُ بِهِ رَسُولَهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل بن خالد نے ‘ ان سے ابن شہاب نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہانہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے وہ خطبہ سنا جو انہوں نے وفات نبوی کے دوسرے دن پڑھا تھا ۔ جس دن مسلمانوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیعت کی تھی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر چڑھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پہلے خطبہ پڑھا پھر کہا ‘ امابعد ! اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے لیے وہ چیز ( آخرت ) پسند کی جو اس کے پاس تھی اس کے بجائے جو تمہارے تھی یعنی دنیا اور یہ کتاب اللہ موجود ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے رسول کو دین وسیدھا راستہ بتلا یا پس اسے تم تھامے رہو تو ہدایت یاب رہو گے ۔ یعنی اس راستے پر رہو گے جو اللہ نے اپنے پیغمبر کو بتلایا تھا ۔
Narrated Anas bin Malik:
That he heard `Umar speaking while standing on the pulpit of the Prophet (ﷺ) in the morning (following the death of the Prophet), when the people had sworn allegiance to Abu Bakr. He said the Tashah-hud before Abu Bakr, and said, “Amma Ba’du (then after) Allah has chosen for his Apostle what is with Him (Paradise) rather than what is with you (the world). This is that Book (Qur’an) with which Allah guided your Apostle, so stick to it, for then you will be guided on the right path as Allah guided His Apostle with it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 374
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ شَىْءٍ لَمْ يُحَرَّمْ، فَحُرِّمَ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ ”.
ہم سے عبداللہ بن یزید المقری نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے عقیل بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے ‘ ان سے ان کے والد نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ سب سے بڑا مجرم وہ مسلمان ہے جس نے کسی ایسی چیز کے متلعق پوچھا جو حرام نہیں تھی اور اس کے سوال کی وجہ سے وہ حرام کر دی گئی ۔
Narrated Sa`d bin Abi Waqqas:
The Prophet (ﷺ) said, “The most sinful person among the Muslims is the one who asked about something which had not been prohibited, but was prohibited because of his asking.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 392
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ، يُحَدِّثُ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِيهَا لَيَالِيَ، حَتَّى اجْتَمَعَ إِلَيْهِ نَاسٌ، ثُمَّ فَقَدُوا صَوْتَهُ لَيْلَةً فَظَنُّوا أَنَّهُ قَدْ نَامَ، فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَتَنَحْنَحُ لِيَخْرُجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ “ مَا زَالَ بِكُمُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ، حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ، وَلَوْ كُتِبَ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهِ فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلاَةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ، إِلاَّ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ ”.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے موسیٰ ابن عقبہ نے بیان کیا ‘ کہا میں نے ابو النضر سے سنا ‘ انہوں نے بسر بن سعید سے بیان کیا ‘ ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدنبوی میں چٹائی سے گھیر کر ایک حجرہ بنا لیا اور رمضان کی راتوں میں اس کے اندر نماز پڑھنے لگے پھر اور لوگ بھی جمع ہو گئے تو ایک رات آنحضرت کی آواز نہیں آئی ۔ لوگوں نے سمجھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ہیں ۔ اس لیے ان میں سے بعض کھنگار نے لگے تاکہ آپ باہر تشریف لائے ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم لوگوں کے کام سے واقف ہوں ‘ یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں تم پر یہ نماز تراویح فرض نہ کر دی جائے اور اگر فرض کر دی جائے تو تم اسے قائم نہیں رکھ سکو گے ۔ پس اے لوگو ! اپنے گھروں میں یہ نماز پڑھو کیونکہ فرض نماز کے سوا انسان کی سب سے افضل نماز اس کے گھر میں ہے ۔
Narrated Zaid bin Thabit:
The Prophet (ﷺ) took a room made of date palm leaves mats in the mosque. Allah’s Messenger (ﷺ) prayed in it for a few nights till the people gathered (to pray the night prayer (Tarawih) (behind him.) Then on the 4th night the people did not hear his voice and they thought he had slept, so some of them started humming in order that he might come out. The Prophet (ﷺ) then said, “You continued doing what I saw you doing till I was afraid that this (Tarawih prayer) might be enjoined on you, and if it were enjoined on you, you would not continue performing it. Therefore, O people! Perform your prayers at your homes, for the best prayer of a person is what is performed at his home except the compulsory congregational) prayer.” (See Hadith No. 229,Vol. 3) (See Hadith No. 134, Vol. 8)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 393
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَشْيَاءَ كَرِهَهَا، فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ غَضِبَ وَقَالَ ” سَلُونِي ”. فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ ” أَبُوكَ حُذَافَةُ ”. ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي فَقَالَ ” أَبُوكَ سَالِمٌ مَوْلَى شَيْبَةَ ”. فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْغَضَبِ قَالَ إِنَّا نَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ حماد بن اسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے برید بن ابی بردہ نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھا گیا جنہیں آپ نے ناپسند کیا جب لوگوں نے بہت زیادہ پوچھنا شروع کر دیا تو آپ ناراض ہوئے اور فرمایا پوچھو ! اس پر ایک صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا یا رسول اللہ ! میرے والد کون ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے والد حذافہ ہیں ۔ پھر دوسرا صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا میرے والد کون ہیں ؟ فرمایا کہ تمہارے والد شیبہ کے مولیٰ سالم ہیں ۔ پھر جب عمر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر غصہ کے آثار محسوس کئے تو عرض کیا ہم اللہ عزوجل کی بار گاہ میں آپ کو غصہ دلانے سے توبہ کرتے ہیں ۔
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:
Allah’s Messenger (ﷺ) was asked about things which he disliked, and when the people asked too many questions, he became angry and said, “Ask me (any question).” A man got up and said, “O Allah’s Apostle! Who is my father?” The Prophet (ﷺ) replied, “Your father is Hudhaifa.” Then another man got up and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Who is my father?” The Prophet (ﷺ) said, “Your father is Salim, Maula Shaiba.” When `Umar saw the signs of anger on the face of Allah’s Messenger (ﷺ), he said, “We repent to Allah.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 394
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ وَرَّادٍ، كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ اكْتُبْ إِلَىَّ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ “ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهْوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ ”. وَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقُوقِ الأُمَّهَاتِ وَوَأْدِ الْبَنَاتِ وَمَنْعٍ وَهَاتِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر کوفی نے بیان کیا ‘ ان سے مغیرہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد نے بیان کیا کہمعاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے وہ مجھے لکھئے تو انہوں نے انہیں لکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد کہتے تھے ” تنہا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ‘ اس کا کوئی شریک نہیں ‘ ملک اسی کا ہے اور تمام تعریف اسی کے لیے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ! اے اللہ جو تو عطا کرے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روکے اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی نصیبہ تیرے مقابلہ میں اسے نفع نہیں پہنچا سکے گا اور انہیں یہ بھی لکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بےفائدہ بہت سوال کرنے سے منع کرتے تھے اور مال ضائع کرنے سے اور آپ ماؤں کی نافرمانی کرنے سے منع کرتے تھے اور لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے سے اور اپنا حق محفوظ رکھنے اور دوسروں کا حق ۔
Narrated Warrad:
(The clerk of Al-Mughira) Muawiya wrote to Al-Mughira ‘Write to me what you have heard from Allah’s Messenger (ﷺ).’ So he (Al-Mughira) wrote to him: Allah’s Prophet used to say at the end of each prayer: “La ilaha illalla-h wahdahu la sharika lahu, lahul Mulku, wa lahul Hamdu wa hula ala kulli shai’in qadir. ‘Allahumma la mani’ a lima a’taita, wala mu’tiya lima mana’ta, wala yanfa’u dhuljadd minkal-jadd.” He also wrote to him that the Prophet (ﷺ) used to forbid (1) Qil and Qal (idle useless talk or that you talk too much about others), (2) Asking too many questions (in disputed Religious matters); (3) And wasting one’s wealth by extravagance; (4) and to be undutiful to one’s mother (5) and to bury the daughters alive (6) and to prevent your favors (benevolence to others (i.e. not to pay the rights of others (7) And asking others for something (except when it is unavoidable).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 395
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ نُهِينَا عَنِ التَّكَلُّفِ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو آپ نے فرمایا کہ ہمیں تکلف اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔
Narrated Anas:
We were with `Umar and he said, “We have been forbidden to undertake a difficult task beyond our capability (i.e. to exceed the religious limits e.g., to clean the inside of the eyes while doing ablution).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 396
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ،. وَحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه. أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى الظُّهْرَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَذَكَرَ السَّاعَةَ، وَذَكَرَ أَنَّ بَيْنَ يَدَيْهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ ” مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَ عَنْ شَىْءٍ فَلْيَسْأَلْ عَنْهُ، فَوَاللَّهِ لاَ تَسْأَلُونِي عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ أَخْبَرْتُكُمْ بِهِ، مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا ”. قَالَ أَنَسٌ فَأَكْثَرَ النَّاسُ الْبُكَاءَ، وَأَكْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَقُولَ ” سَلُونِي ”. فَقَالَ أَنَسٌ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ أَيْنَ مَدْخَلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” النَّارُ ”. فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ” أَبُوكَ حُذَافَةُ ”. قَالَ ثُمَّ أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ ” سَلُونِي سَلُونِي ”. فَبَرَكَ عُمَرُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم رَسُولاً. قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَىَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ وَأَنَا أُصَلِّي، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ ”.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے شعیب نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمود نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہوں نے کہا مجھ کو انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد باہر تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی ‘ پھر سلام پھیرنے کے بعد آپ منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر کیا کہ اس سے پہلے بڑے بڑے واقعات ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص کسی چیز کے متعلق سوال کرنا چاہے تو سوال کرے ۔ آج مجھ سے جو سوال بھی کرو گے میں اس کا جواب دوں گا جب تک میں اپنی جگہ سے پر ہوں ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر لوگ بہت زیادہ رونے لگے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باربار وہی فرماتے تھے کہ مجھ سے پوچھو ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر ایک صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا ‘ میری جگہ کہاں ہے ۔ ( جنت یا جہنم میں ) یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ جہنم میں ۔ پھر عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا میرے والد کون ہیں یا رسول اللہ ؟ فرمایا کہ تمہارے والد حذافہ ہیں ۔ بیان کیا کہ پھر آپ مسلسل کہتے رہے کہ مجھ سے پوچھو ‘ مجھ سے پوچھو ‘ آخر میں عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر کہا ‘ ہم اللہ سے رب کی حیثیت سے ‘ اسلام سے دین کی حیثیت سے ‘ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے رسول کی حیثیت سے راضی و خوش ہیں ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ کلمات کہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ‘ پھر آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کی ہاتھ میں میری جان ہے ‘ ابھی مجھ پر جنت اور دوزخ اس دیوار کی چوڑائی میں میرے سامنے کی گئی تھی ( یعنی ان کی تصویریں ) جب میں نماز پڑھ رہا تھا ‘ آج کی طرح میں نے خیرو شر کو نہیں دیکھا ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Prophet (ﷺ) came out after the sun had declined and offered the Zuhr prayer (in congregation). After finishing it with Taslim, he stood on the pulpit and mentioned the Hour and mentioned there would happen great events before it. Then he said, “Whoever wants to ask me any question, may do so, for by Allah, you will not ask me about anything but I will inform you of its answer as long as I am at this place of mine.” On this, the Ansar wept violently, and Allah’s Messenger (ﷺ) kept on saying, “Ask Me! ” Then a man got up and asked, ”Where will my entrance be, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” The Prophet (ﷺ) said, “(You will go to) the Fire.” Then `Abdullah bin Hudhaifa got up and asked, “Who is my father, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” The Prophet (ﷺ) replied, “Your father is Hudhaifa.” The Prophet (ﷺ) then kept on saying (angrily), “Ask me! Ask me!” `Umar then knelt on his knees and said, “We have accepted Allah as our Lord and Islam as our religion and Muhammad as an Apostle.” Allah’s Messenger (ﷺ) became quiet when `Umar said that. Then Allah’s Messenger (ﷺ) said, “By Him in Whose Hand my life is, Paradise and Hell were displayed before me across this wall while I was praying, and I never saw such good and evil as I have seen today.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 397
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ ” أَبُوكَ فُلاَنٌ ”. وَنَزَلَتْ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ} الآيَةَ.
ہم سے محمد بن عبد الرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو موسیٰ بن انس نے خبر دی کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہایک صاحب نے کہا یا نبی اللہ ! میرے والد کون ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” تمہارے والد فلاں ہیں “ ۔ اور یہ آیت نازل ہوئی ” اے لوگو ! ایسی چیزیں نہ پوچھو “ الآیہ ۔
Narrated Anas bin Malik:
A man said, “O Allah’s Prophet! Who is my father?” The Prophet (ﷺ) said, “Your father is so-and-so.” And then the Divine Verse:– ‘O you who believe! Ask not questions about things..(5.101)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 398
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لَنْ يَبْرَحَ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يَقُولُوا هَذَا اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَىْءٍ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ ”.
ہم سے حسن بن صباح نے بیان کیا ‘انہوں نے کہا ہم سے شبابہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ورقاء نے بیان کیا ان سے عبداللہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان برابر سوال کرتا رہے گا ۔ یہاں تک کہ سوال کرے گا کہ یہ تو اللہ ہے ‘ ہر چیز کا پیدا کرنے والا لیکن اللہ کو کس نے پیدا کیا ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “People will not stop asking questions till they say, ‘This is Allah, the Creator of everything, then who created Allah?’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 399
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَرْثٍ بِالْمَدِينَةِ، وَهْوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَسِيبٍ، فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ تَسْأَلُوهُ لاَ يُسْمِعْكُمْ مَا تَكْرَهُونَ. فَقَامُوا إِلَيْهِ فَقَالُوا يَا أَبَا الْقَاسِمِ حَدِّثْنَا عَنِ الرُّوحِ. فَقَامَ سَاعَةً يَنْظُرُ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ، فَتَأَخَّرْتُ عَنْهُ حَتَّى صَعِدَ الْوَحْىُ، ثُمَّ قَالَ {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي}.
ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابراہیم نے ‘ ان سے علقمہ نے ‘ ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے ایک کھیت میں تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی ایک شاخ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے کہ یہودی ادھر سے گزرے تو ان میں سے بعض نے کہا کہ ان سے روح کے بارے میں پوچھو ۔ لیکن دوسروں نے کہا کہ ان سے نہ پوچھو ۔ کہیں ایسی بات نہ سنا دیں جو تمہیں ناپسند ہے ۔ آخر آپ کے پاس وہ لوگ آئے اور کہا ‘ ابوالقاسم ! روح کے بارے میں ہمیں بتائیے ؟ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر کھڑے دیکھتے رہے میں سمجھ گیا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے ۔ میں تھوڑی دور ہٹ گیا ‘ یہاں تک کہ وحی کا نزول پورا ہو گیا ‘ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی ” اور آپ روح کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔ کہئے کہ روح میرے رب کے حکم میں سے ہے ۔ “
Narrated Ibn Masud:
I was with the Prophet (ﷺ) at one of the farms of Medina while he was leaning on a date palm leaf-stalk. He passed by a group of Jews and some of them said to the other, Ask him (the Prophet) about the spirit. Some others said, “Do not ask him, lest he should tell you what you dislike” But they went up to him and said, “O Abal Qasim! Inform us bout the spirit.” The Prophet (ﷺ) stood up for a while, waiting. I realized that he was being Divinely Inspired, so I kept away from him till the inspiration was over. Then the Prophet (ﷺ) said, “(O Muhammad) they ask you regarding the spirit, Say: The spirit its knowledge is with my Lord (i.e., nobody has its knowledge except Allah)” (17.85) (This is a miracle of the Qur’an that all the scientists up till now do not know about the spirit, i.e, how life comes to a body and how it goes away at its death) (See Hadith No. 245, Vol. 6)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 400
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ اتَّخَذَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” إِنِّي اتَّخَذْتُ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ ”. فَنَبَذَهُ وَقَالَ ” إِنِّي لَنْ أَلْبَسَهُ أَبَدًا ” فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی تو دوسرے لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوالیں‘پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی ‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھینک دی اور فرمایا کہ میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) wore a gold ring and then the people followed him and wore gold rings too. Then the Prophet said, “I had this golden ring made for myself. He then threw it away and said, “I shall never put it on.” Thereupon the people also threw their rings away.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 401
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ ضَمَّنِي إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ “ اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ ”.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے خالد حذاء نے ‘ ان سے عکرمہ نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سینے سے لگا یا اور فرمایا اے اللہ ! اسے قرآن کا علم سکھا ۔
Narrated Ibn `Abbas:
The Prophet (ﷺ) embraced me and said, “O Allah! Teach him (the knowledge of) the Book (Qur’an).”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 375
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” لاَ تُوَاصِلُوا ”. قَالُوا إِنَّكَ تُوَاصِلُ. قَالَ ” إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي ”. فَلَمْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ ـ قَالَ ـ فَوَاصَلَ بِهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَيْنِ أَوْ لَيْلَتَيْنِ، ثُمَّ رَأَوُا الْهِلاَلَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” لَوْ تَأَخَّرَ الْهِلاَلُ لَزِدْتُكُمْ ”. كَالْمُنَكِّلِ لَهُمْ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام نے ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ تم صوم وصال ( افطار وسحر کے بغیر کئی دن کے روزے ) نہ رکھا کرو ۔ صحابہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو صوم وصال رکھتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم جیسا نہیں ہوں ۔ میں رات گزارتا ہوں اورمیرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے لیکن لوگ صوم وصال سے نہیں رکے ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو دن یا دو راتوں میں صوم وصال کیا ‘ پھر لوگوں نے چاند دیکھ لیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاند نہ نظر آتا تو میں اور وصال کرتا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد انہیں سرزنش کرنا تھا ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said (to his companions), “Do not fast Al-Wisal.” They said, “But you fast Al-Wisail.” He said, “I am not like you, for at night my Lord feeds me and makes me drink.” But the people did not give up Al-Wisal, so the Prophet (ﷺ) fasted Al-Wisal with them for two days or two nights, and then they saw the crescent whereupon the Prophet (ﷺ) said, “If the crescent had delayed, I would have continued fasting (because of you),” as if he wanted to vanquish them completely (because they had refused to give up Al Wisal).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 402
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، خَطَبَنَا عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى مِنْبَرٍ مِنْ آجُرٍّ، وَعَلَيْهِ سَيْفٌ فِيهِ صَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا عِنْدَنَا مِنْ كِتَابٍ يُقْرَأُ إِلاَّ كِتَابُ اللَّهِ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ. فَنَشَرَهَا فَإِذَا فِيهَا أَسْنَانُ الإِبِلِ وَإِذَا فِيهَا ” الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مِنْ عَيْرٍ إِلَى كَذَا، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ”. وَإِذَا فِيهِ ” ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ”. وَإِذَا فِيهَا ” مَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلاَ عَدْلاً ”.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمارے والد نے ‘ کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا ‘کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ کہا کہعلی رضی اللہ عنہ نے ہمیں اینٹ کے بنے ہوئے منبر کر کھڑا ہو کر خطبہ دیا ۔ آپ تلوار لیے ہوئے تھے جس میں ایک صحیفہ لٹکا ہوا تھا ۔ آپ نے فرمایا واللہ ! ہمارے پاس کتاب اللہ کے سوا کوئی اور کتاب نہیں جسے پڑھا جائے اور سوا اس صحیفہ کے ۔ پھر انہوں نے اسے کھو لا تو اس میں دیت میں دئیے جانے والے اونٹوں کی عمروں کا بیان تھا ۔ ( کہ دیت میں اتنی اتنی عمر کے اونٹ دئیے جائیں ) اور اس میں یہ بھی تھا کہ مدینہ طیبہ کی زمین عیر پہاڑی سے ثور پہاڑی تک حرم ہے ۔ پس اس میں جو کوئی نئی بات ( بدعت ) نکالے گا اس پر اللہ کی لغت ہے اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی ۔ اللہ اس سے کسی فرض یا نفل عبادت کو قبول کرے گا اور اس میں یہ بھی تھا کہ مسلمانوں کی ذمہ داری ( عہد یا امان ) ایک اس کے ذمہ دار ان میں سب سے ادنیٰ مسلمان بھی ہو سکتا ہے پس جس نے کسی مسلمان کا ذمہ توڑا ‘ اس پر اللہ کی لعنت ہے اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی ۔ اللہ اس کی نہ فرض عبادت قبول کرے گا اور نہ نفل عبادت اور اس میں یہ بھی تھا کہ جس نے کسی سے اپنی والیوں کی اجازت کے بغیر ولاء کا رشتہ قائم کیا اس پر اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے ‘ اللہ نہ اس کی فرض نماز قبول کرے گا نہ نفل ۔
Narrated Ibrahim At Taimi’s father:
`Ali addressed us while he was standing on a brick pulpit and carrying a sword from which was hanging a scroll He said “By Allah, we have no book to read except Allah’s Book and whatever is on this scroll,” And then he unrolled it, and behold, in it was written what sort of camels were to be given as blood money, and there was also written in it: ‘Medina is a sanctuary form ‘Air (mountain) to such and such place so whoever innovates in it an heresy or commits a sin therein, he will incur the curse of Allah, the angels, and all the people and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.’ There was also written in it: ‘The asylum (pledge of protection) granted by any Muslims is one and the same, (even a Muslim of the lowest status is to be secured and respected by all the other Muslims, and whoever betrays a Muslim in this respect (by violating the pledge) will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds.’ There was also written in it: ‘Whoever (freed slave) befriends (takes as masters) other than his real masters (manumitters) without their permission will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and Allah will not accept his compulsory or optional good deeds. ‘ (See Hadith No. 94, Vol. 3)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 403
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رَضِيَ الله عنها ـ صَنَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم شَيْئًا تَرَخَّصَ وَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ “ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّىْءِ أَصْنَعُهُ، فَوَاللَّهِ إِنِّي أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً ”.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے مسلم نے ، ان سے مسروق نے ، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا جس سے بعض لوگوں نے پرہیز کرنا اختیار کیا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں کا کیا حال ہو گا جو ایسی چیز سے پرہیز کرتے ہیں جو میں کرتا ہوں ۔ واللہ میں ان سے زیادہ اللہ کے متعلق علم رکھتا ہوں اور ان سے زیادہ خشیت رکھتا ہوں ۔
Narrated `Aisha:
The Prophet (ﷺ) did something as it was allowed from the religious point of view but some people refrained from it. When the Prophet (ﷺ) heard of that, he, after glorifying and praising Allah, said, “Why do some people refrain from doing something which I do? By Allah, I know Allah more than they.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 404
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ، أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ، وَأَشَارَ الآخَرُ بِغَيْرِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلاَفِي. فَقَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلاَفَكَ. فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنَزَلَتْ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ} إِلَى قَوْلِهِ {عَظِيمٌ}. قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَ عُمَرُ بَعْدُ ـ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ ـ إِذَا حَدَّثَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِحَدِيثٍ حَدَّثَهُ كَأَخِي السِّرَارِ، لَمْ يُسْمِعْهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ.
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن مروزی نے بیان کیا ، کہا ہم کو وکیع نے خبر نے دی ، انہیں نافع بن عمر نے ، ان سے ابن ابی ملکیہ نے بیان کیا کہامت کے دوبہترین انسان قریب تھا کہ ہلاک ہو جاتے ( یعنی ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما ) جس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنی تمیم کا وفد آیا تو ان میں سے ایک صاحب ( عمر رضی اللہ عنہ ) نے بنی مجاشع میں سے اقرع بن حابس حنظلی رضی اللہ عنہ کو ان کا سردار بنائے جانے کا مشورہ دیا ( تو انہوں نے یہ درخواست کی کہ کسی کو ہمارا سردار بنا دیجئیے ) اور دوسرے صاحب ( ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے دوسرے ( قعقاع بن سعید بن زرارہ ) کو بنائے جانے کا مشورہ دیا ۔ اس پر ابوبکرنے عمر سے کہا کہ آپ کا مقصد صرف میری مخالفت کرنا ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میری نیت آپ کی مخالفت کرنا نہیں ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دونوں بزرگوں کی آوازبلند ہو گئی ۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی ” اے لوگوں ! جو ایمان لے آئے ہو اپنی آواز کو بلند نہ کرو “ ارشاد خداوندی ” عظیم “ تک ابن ابی ملکیہ نے بیان کیا کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہا کہتے تھے کہ عمر رضی اللہ نے اس آیت کے اترنے کے بعد یہ طریقہ اختیار کیا اور ابن زبیر نے ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے ناناکا ذکر کیا وہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ عرض کرتے تو اتنی آہستگی سے جیسے کوئی کان میں بات کرتا ہے حتیٰ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بات سنائی نہ دیتی تو آپ دوبارہ پوچھتے کیا کہا ۔
Narrated Ibn Abi Mulaika:
Once the two righteous men, i.e., Abu Bakr and `Umar were on the verge of destruction (and that was because): When the delegate of Bani Tamim came to the Prophet, one of them (either Abu Bakr or `Umar) recommended Al-Aqra’ bin H`Abis at-Tamimi Al-Hanzali, the brother of Bani Majashi (to be appointed as their chief), while the other recommended somebody else. Abu Bakr said to `Umar, “You intended only to oppose me.” `Umar said, “I did not intend to oppose you!” Then their voices grew louder in front of the Prophet (ﷺ) whereupon there was revealed: ‘O you who believe! Do not raise your voices above the voice of the Prophet..a great reward.’ (49.2-3) Ibn Az-Zubair said, ‘Thence forward when `Umar talked to the Prophet, he would talk like one who whispered a secret and would even fail to make the Prophet (ﷺ) hear him, in which case the Prophet (ﷺ) would ask him (to repeat his words).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 405
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فِي مَرَضِهِ ” مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ ”. قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ. فَقَالَ ” مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ”. فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي إِنَّ أَبَا بَكْرٍ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُكَاءِ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَفَعَلَتْ حَفْصَةُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” إِنَّكُنَّ لأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ لِلنَّاسِ ”. قَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا كُنْتُ لأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں حضرت عائشہ نے کہا کہ میں نے جواباً عرض کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی شدت کی وجہ سے اپنی آواز لوگوں کو نہیں سنا سکیں گے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم کہو کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو شدت بکاء کی وجہ سے لوگوں کو سنا نہیں سکیں گے ، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں ۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلاشبہ تم یوسف پیغمبر کی ساتھ والیاں ہو ؟ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ بعد میں حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں نے تم سے کبھی کچھ بھلائی نہیں دیکھی ۔
Narrated `Aisha:
(the mother of believers) Allah’s Messenger (ﷺ) during his fatal ailment said, “Order Abu Bakr to lead the people in prayer.” I said, “If Abu Bakr stood at your place (in prayers, the people will not be able to hear him because of his weeping, so order `Umar to lead the people in prayer.” He again said, “Order Abu Bakr to lead the people in prayer ” Then I said to Hafsa, “Will you say (to the Prophet), ‘If Abu Bakr stood at your place, the people will not be able to hear him be cause of his weeping, so order `Umar to lead the people in prayer?” Hafsa did so, whereupon Allah’s Messenger (ﷺ) said, “You are like the companions of Joseph (See Qur’an, 12:30-32). Order Abu Bakr to lead the people in prayer.” Hafsa then said to me, “I have never received any good from you!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 406
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ جَاءَ عُوَيْمِرٌ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ فَقَالَ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً فَيَقْتُلُهُ، أَتَقْتُلُونَهُ بِهِ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ فَكَرِهَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَسَائِلَ وَعَابَ، فَرَجَعَ عَاصِمٌ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَرِهَ الْمَسَائِلَ فَقَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لآتِيَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَجَاءَ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى الْقُرْآنَ خَلْفَ عَاصِمٍ فَقَالَ لَهُ ” قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكُمْ قُرْآنًا ”. فَدَعَا بِهِمَا فَتَقَدَّمَا فَتَلاَعَنَا، ثُمَّ قَالَ عُوَيْمِرٌ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا. فَفَارَقَهَا وَلَمْ يَأْمُرْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِفِرَاقِهَا، فَجَرَتِ السُّنَّةُ فِي الْمُتَلاَعِنَيْنِ. وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” انْظُرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَحْمَرَ قَصِيرًا مِثْلَ وَحَرَةٍ فَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ قَدْ كَذَبَ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَعْيَنَ ذَا أَلْيَتَيْنِ فَلاَ أَحْسِبُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا ”. فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى الأَمْرِ الْمَكْرُوهِ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے کہا ، ہم سے زہری نے ، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہعویمر عجلانی عاصم بن عدی کے پاس آیا اور کہا اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی دوسرے مرد کو پائے اور اسے قتل کر دے ، کیا آپ لوگ مقتول کے بدلہ میں اسے قتل کر دیں گے ؟ عاصم ! میرے لیے آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متلعق پوچھ دیجئیے ۔ چنانچہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا لیکن آپ نے اس طرح کے سوال کو ناپسند کیا اور معیوب جانا ۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے واپس آ کر انہیں بتایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کے سوال کو ناپسند کیا ہے ۔ اس پر عویمر رضی اللہ عنہ بولے کہ واللہ ! میں خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤں گا خیر عویمر آپ کے پاس آئے اور عاصم کے لوٹ جانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ تمہارے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن نازل کیا ہے ، پھر آپ نے دونوں ( میاں بیوی ) کو بلایا ۔ دونوں آگے بڑھے اور لعان کیا ۔ پھر عویمر نے کہا کہ یا رسول اللہ ! اگر میں اسے اب بھی اپنے پاس رکھتا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں جھوٹا ہوں چنانچہ اس نے فوری اپنی بیوی کو جدا کر دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جدا کرنے کا حکم نہیں دیا تھا ۔ پھر لعان کرنے والوں میں یہی طریقہ رائج ہو گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھتے رہو اس کا بچہ لال لال پست قد بامنی کی طرح کا پیدا ہو تو میں سمجھتا ہوں کہ وہ عویمر ہی کا بچہ ہے ۔ عویمر نے عورت پر جھوٹا طوفان باندھا اور اور اگر سانولے رنگ کا بڑی آنکھ والا بڑے بڑے چوتڑ والا پیدا ہو ، جب میں سمجھوں گا کہ عویمر سچا ہے پھر اس عورت کا بچہ اس مکروہ صورت کا یعنی جس مرد سے وہ بدنام ہوئی تھی ، اسی صورت کا پیدا ہوا ۔
Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi:
‘Uwaimir Al-`Ajlani came to `Asim bin `Adi and said, “If a man found another man with his wife and killed him, would you sentence the husband to death (in Qisas,) i.e., equality in punishment)? O `Asim! Please ask Allah’s Messenger (ﷺ) about this matter on my behalf.” `Asim asked the Prophet (ﷺ) but the Prophet disliked the question and disapproved of it. `Asim returned and informed ‘Uwaimir that the Prophet disliked that type of question. ‘Uwaimir said, “By Allah, I will go (personally) to the Prophet.” ‘Uwaimir came to the Prophet (ﷺ) when Allah had already revealed Qur’anic Verses (in that respect), after `Asim had left (the Prophet (ﷺ) ). So the Prophet (ﷺ) said to ‘Uwaimir, “Allah has revealed Qur’anic Verses regarding you and your wife.” The Prophet (ﷺ) then called for them, and they came and carried out the order of Lian. Then ‘Uwaimir said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Now if I kept her with me, I would be accused of telling a lie.” So ‘Uwaimir divorced her although the Prophet (ﷺ) did not order him to do so. Later on this practice of divorcing became the tradition of couples involved in a case of Li’an. The Prophet (ﷺ) said (to the people). “Wait for her! If she delivers a red short (small) child like a Wahra (a short red animal). then I will be of the opinion that he (‘Uwaimir) has told a lie but if she delivered a black big-eyed one with big buttocks, then I will be of the opinion that he has told the truth about her.” ‘Ultimately she gave birth to a child that proved the accusation. (See Hadith No. 269, Vol. 6)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 407
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ النَّصْرِيُّ، وَكَانَ، مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَكَرَ لِي ذِكْرًا مِنْ ذَلِكَ فَدَخَلْتُ عَلَى مَالِكٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ انْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ أَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَا فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ يَسْتَأْذِنُونَ. قَالَ نَعَمْ. فَدَخَلُوا فَسَلَّمُوا وَجَلَسُوا. فَقَالَ هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ. فَأَذِنَ لَهُمَا. قَالَ الْعَبَّاسُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ الظَّالِمِ. اسْتَبَّا. فَقَالَ الرَّهْطُ عُثْمَانُ وَأَصْحَابُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنَ الآخَرِ. فَقَالَ اتَّئِدُوا أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ”. يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَفْسَهُ. قَالَ الرَّهْطُ قَدْ قَالَ ذَلِكَ. فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ذَلِكَ. قَالاَ نَعَمْ. قَالَ عُمَرُ فَإِنِّي مُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الأَمْرِ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم فِي هَذَا الْمَالِ بِشَىْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ {مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ} الآيَةَ، فَكَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ وَلاَ اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ، وَقَدْ أَعْطَاكُمُوهَا وَبَثَّهَا فِيكُمْ، حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ، ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ، فَعَمِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ حَيَاتَهُ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ فَقَالُوا نَعَمْ. ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ أَنْشُدُكُمَا اللَّهَ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ قَالاَ نَعَمْ. ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَقَبَضَهَا أَبُو بَكْرٍ فَعَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَأَنْتُمَا حِينَئِذٍ ـ وَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ ـ تَزْعُمَانِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ فِيهَا كَذَا، وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهُ فِيهَا صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ فَقُلْتُ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ. فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا عَلَى كَلِمَةٍ وَاحِدَةٍ وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ، جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَأَتَانِي هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا، عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ تَعْمَلاَنِ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبِمَا عَمِلَ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ وَبِمَا عَمِلْتُ فِيهَا مُنْذُ وَلِيتُهَا، وَإِلاَّ فَلاَ تُكَلِّمَانِي فِيهَا. فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا بِذَلِكَ. فَدَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ، أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا بِذَلِكَ قَالَ الرَّهْطُ نَعَمْ. فَأَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ. قَالاَ نَعَمْ. قَالَ أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ فَوَالَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ لاَ أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَادْفَعَاهَا إِلَىَّ، فَأَنَا أَكْفِيكُمَاهَا.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں مالک بن اوس نضری نے خبر دی کہمحمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے اس سلسلہ میں ذکر کیا تھا ، پھر میں مالک کے پاس گیا اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں روانہ ہوا اور عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اتنے میں ان کے دربان یرفاء آئے اور کہا کہ عثمان ، عبدالرحمٰن ، زبیر اور سعد رضی اللہ عنہم اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں ، کیا انہیں اجازت دی جائے ؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں ۔ چنانچہ سب لوگ اندر آ گئے اور سلام کیا اور بیٹھ گئے ، پھر یرفاء نے آکرپوچھا کہ کیا علی اور عباس کو اجازت دی جائے ؟ ان حضرات کو بھی اندر بلایا ۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ امیرالمؤمنین ! میرے اور ظالم کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے ۔ آپس میں دونوں نے سخت کلامی کی ۔ اس پر عثمان رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی جماعت نے کہا کہ امیرالمؤمنین ! ان کے درمیان فیصلہ کردیئجے تاکہ دونوں کو آرام حاصل ہو ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صبر کرو میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کی اجازت سے آسمان و زمین قائم ہیں ۔ کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہماری میراث تقسیم نہیں ہوتی ، ہم جو کچھ چھوڑیں وہ صدقہ ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے خود اپنی ذات مراد لی تھی ۔ جماعت نے کہا کہ ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا ، پھر آپ علی اور عباس کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ۔ کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ؟ انہوں نے بھی کہا کہ ہاں ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے بعد کہا کہ پھر میں آپ لوگوں سے اس بارے میں گفتگو کرتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کا اس مال میں سے ایک حصہ مخصوص کیا تھا جو اس نے آپ کے سوا کسی کو نہیں دیا ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ما أفاء الله على رسوله منهم فما أوجفتم ( الآیہ ) تو یہ مال خاص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تھا ، پھر واللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے لوگوں کو نظرانداز کر کے اپنے لیے جمع نہیں کیا اور نہ اسے اپنی ذاتی جائیداد بنایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آپ لوگوں کو بھی دیا اور سب میں تقسیم کیا ‘ یہاں تک اس میں سے یہ مال باقی رہ گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے اپنے گھر والوں کا سالانہ خرچ دیتے تھے ‘ پھر باقی اپنے قبضے میں لے لیتے تھے اور اسے بیت المال میں رکھ کر عام مسلمانوں کے ضروریات میں خرچ کرتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بھر اس کے مطابق عمل کیا ۔ میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا آپ کو اس کا علم ہے ؟ صحابہ نے کہا کہ ہاں پھر آپ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہما سے کہا ‘ میں آپ دونوں حضرات کو بھی اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا آپ لوگوں کو اس کا علم ہے ؟ انہوں نے بھی کہا کہ ہاں ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات دی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ولی ہونے کی حیثیت سے اس پر قبضہ کیا اور اس میں اسی طرح عمل کیا جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے ۔ آپ دونوں حضرات بھی یہیں موجود تھے ۔ آپ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر یہ بات کہی اور آپ لوگوں کا خیال تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اس معاملے میں خطاکار ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ اس معاملے میں سچے اور نیک اور سب سے زیادہ حق کی پیروی کرنے والے تھے ‘ پھر اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو وفات دی اور میں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صلی اللہ علیہ وسلم کا ولی ہوں اس طرح میں نے بھی اس جائیداد کو اپنے قبضے میں دو سال تک رکھا اور اس میں اسی کے مطابق عمل کرتا رہا جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کیا تھا ‘ پھر آپ دونوں حضرات میرے پاس آئے اور آپ لوگوں کا معاملہ ایک ہی تھا ۔ کوئی اختلاف نہیں تھا ۔ آپ ( عباس رضی اللہ عنہ ! ) آئے اپنے بھائی کے لڑکے کی طرف سے اپنی میراث لینے آئے اور یہ ( علی رضی اللہ عنہ ) اپنی بیوی کی طرف سے ان کے والد کی میراث کا مطالبہ کرنے آئے ۔ میں نے تم سے کہا کہ یہ جائیداد تقسیم تو نہیں ہو سکتی لیکن تم لوگ چاہو تو میں اہتمام کے طور پر آپ کو یہ جائیداد دے دوں لیکن شرط یہ ہے کہ آپ لوگوں پر اللہ کا عہد اور اس کی میثاق ہے کہ اس کو اسی طرح خرچ کرو گے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور جس طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا اور جس طرح میں نے اپنے زمانہ ولایت میں کیا اگر یہ منظور نہ ہو تو پھر مجھ سے اس معاملہ میں بات نہ کریں ۔ آپ دونوں حضرات نے کہا کہ اس شرط کے ساتھ ہمارے حوالہ جائیداد کر دیں ۔ چنانچہ میں نے اس شرط کے ساتھ آپ کے حوالہ جائیداد کر دی تھی ۔ میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ۔ کیا میں نے ان لوگوں کو اس شرط کے ساتھ جائیداد دی تھی ۔ جماعت نے کہا کہ ہا ں ‘ پھر آپ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ۔ کیا میں نے جائیداد آپ لوگووں کو اس شرط کے ساتھ حوالہ کی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ پھر آپ نے کہا ‘ کیا آپ لوگ مجھ سے اس کے سوا کوئی اور فیصلہ چاہتے ہیں ۔ پس اس ذات کی قسم جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں ‘ اس میں ‘ اس کے سوا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا یہاں تک کہ قیامت آ جائے ۔ اگر آپ لوگ اس کا انتظام نہیں کر سکتے تو پھر میرے حوالہ کر دو میں اس کا بھی انتظام کر لوں گا ۔
Narrated Malik bin Aus An-Nasri:
I proceeded till I entered upon `Umar (and while I was sitting there), his gate-keeper Yarfa came to him and said, ” `Uthman, `Abdur-Rahman, Az-Zubair and Sa`d ask your permission to come in.” `Umar allowed them. So they entered, greeted, and sat down. (After a while the gatekeeper came) and said, “Shall I admit `Ali and `Abbas?” `Umar allowed them to enter. Al-`Abbas said “O Chief of the believers! Judge between me and the oppressor (`Ali).” Then there was a dispute (regarding the property of Bani Nadir) between them (`Abbas and `Ali). `Uthman and his companions said, “O Chief of the Believers! Judge between them and relieve one from the other.” `Umar said, “Be patient! beseech you by Allah, with Whose permission the Heaven and the Earth Exist! Do you know that Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘Our property is not to be inherited, and whatever we leave is to be given in charity,’ and by this Allah’s Messenger (ﷺ) meant himself?” On that the group said, “He verily said so.” `Umar then faced `Ali and `Abbas and said, “I beseech you both by Allah, do you both know that Allah’s Messenger (ﷺ) said so?” They both replied, “Yes”. `Umar then said, “Now I am talking to you about this matter (in detail) . Allah favored Allah’s Messenger (ﷺ) with some of this wealth which He did not give to anybody else, as Allah said: ‘What Allah bestowed as Fai (Booty on His Apostle for which you made no expedition… ‘ (59.6) So that property was totally meant for Allah’s Messenger (ﷺ), yet he did not collect it and ignore you, nor did he withhold it with your exclusion, but he gave it to you and distributed it among you till this much of it was left behind, and the Prophet, used to spend of this as the yearly expenditures of his family and then take what remained of it and spent it as he did with (other) Allah’s wealth. The Prophet (ﷺ) did so during all his lifetime, and I beseech you by Allah, do you know that?” They replied, “Yes.” `Umar then addressed `Ali and `Abbas, saying, “I beseech you both by Allah, do you know that?” Both of them replied, “Yes.” `Umar added, “Then Allah took His Apostle unto Him. Abu Bakr then said ‘I am the successor of Allah’s Messenger (ﷺ)’ and took over all the Prophet’s property and disposed of it in the same way as Allah’s Messenger (ﷺ) used to do, and you were present then.” Then he turned to `Ali and `Abbas and said, “You both claim that Abu Bakr did so-and-so in managing the property, but Allah knows that Abu Bakr was honest, righteous, intelligent, and a follower of what is right in managing it. Then Allah took Abu Bakr unto Him, ‘I said: I am the successor of Allah’s Messenger (ﷺ) and Abu Bakr.’ So I took over the property for two years and managed it in the same way as Allah’s Messenger (ﷺ), and Abu Bakr used to do. Then you both (`Ali and `Abbas) came to me and asked for the same thing! (O `Abbas! You came to me to ask me for your share from nephew’s property; and this (`Ali) came to me asking for his wives share from her father’s property, and I said to you both, ‘If you wish, I will place it in your custody on condition that you both will manage it in the same way as Allah’s Messenger (ﷺ) and Abu Bakr did and as I have been doing since I took charge of managing it; otherwise, do not speak to me anymore about it.’ Then you both said, ‘Give it to us on that (condition).’ So I gave it to you on that condition. Now I beseech you by Allah, did I not give it to them on that condition?” The group (whom he had been addressing) replied, “Yes.” `Umar then addressed `Abbas and `Ali saying, “I beseech you both by Allah, didn’t I give you all that property on that condition?” They said, “Yes.” `Umar then said, “Are you now seeking a verdict from me other than that? By Him with Whose Permission the Heaven and the Earth exists I will not give any verdict other than that till the Hour is established; and if you both are unable to manage this property, then you can hand it back to me, and I will be sufficient for it on your behalf.” (See, Hadith No. 326, Vol. 4)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 408
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ قُلْتُ لأَنَسٍ أَحَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ. قَالَ نَعَمْ مَا بَيْنَ كَذَا إِلَى كَذَا، لاَ يُقْطَعُ شَجَرُهَا، مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ. قَالَ عَاصِمٌ فَأَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ أَوْ آوَى مُحْدِثًا.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد الواحد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عاصم نے بیان کیا ‘ کہا کہمیں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کو حرمت والا شہر قرار دیا ہے ؟ فرمایا کہ ہاں فلاں جگہ عیر سے فلاں جگہ ( ثور ) تک ۔ اس علاقہ کا درخت نہیں کاٹا جائے گا جس نے اس حدود میں کوئی نئی بات پیدا کی ‘ اس پر اللہ کی ‘ فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہے ۔ عاصم نے بیان کیا کہ پھر مجھے موسیٰ بن انس نے خبر دی کہ انس رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بیان کیا تھا کہ ” یا کسی نے دین میں بدعت پیدا کرنے والے کو پناہ دی “ ۔
Narrated `Asim:
I said to Anas, “Did Allah’s Messenger (ﷺ) make Medina a sanctuary?” He replied, “Yes, (Medina is a sanctuary from such-and-such place to such-and-such place. It is forbidden to cut its trees, and whoever innovates an heresy in it or commits a sin therein, will incur the curse of Allah, the angels, and all the people.” Then Musa bin Anas told me that Anas added, “….. or gives refuge to such an heretic or a sinner…”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 409
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ حَجَّ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَنْزِعُ الْعِلْمَ بَعْدَ أَنْ أَعْطَاهُمُوهُ انْتِزَاعًا، وَلَكِنْ يَنْتَزِعُهُ مِنْهُمْ مَعَ قَبْضِ الْعُلَمَاءِ بِعِلْمِهِمْ، فَيَبْقَى نَاسٌ جُهَّالٌ يُسْتَفْتَوْنَ فَيُفْتُونَ بِرَأْيِهِمْ، فَيُضِلُّونَ وَيَضِلُّونَ ”. فَحَدَّثْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَجَّ بَعْدُ فَقَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي انْطَلِقْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَاسْتَثْبِتْ لِي مِنْهُ الَّذِي حَدَّثْتَنِي عَنْهُ. فَجِئْتُهُ فَسَأَلْتُهُ فَحَدَّثَنِي بِهِ كَنَحْوِ مَا حَدَّثَنِي، فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَأَخْبَرْتُهَا فَعَجِبَتْ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَقَدْ حَفِظَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو.
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے ‘ کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن شریح اور ان کے علاوہ ابن لیعہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالاسود نے اور ان سے عروہ نے بیان کیا کہعبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے ہمیں لے کر حج کیا تو میں نے انہیں یہ کہتے سنا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ علم کو ‘ اس کے بعد کہ تمہیں دیا ہے ایک دم سے نہیں اٹھا لے گا بلکہ اسے اس طرح ختم کرے گا کہ علماء کو ان کے علم کے ساتھ اٹھا لے گا پھر کچھ جاہل لوگ باقی رہ جائیں گے ‘ ان سے فتویٰ پوچھا جائے گا اور وہ فتویٰ اپنی رائے کے مطابق دیں گے ۔ پس وہ لوگوں کو گمراہ کریں گے اور وہ خود بھی گمراہ ہوں گے ۔ پھر میں نے یہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی ۔ ان کے بعد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے دوبارہ حج کیا تو ام المؤمنین نے مجھ سے کہا کہ بھانجے عبداللہ کے پاس جاؤ اور میرے لیے اس حدیث کو سن کر خوب مضبوط کر لو جو حدیث تم نے مجھ سے ان کا واسطہ سے بیان کی تھی ۔ چنانچہ میں اس کے پاس آیا اور میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے مجھ سے وہ حدیث بیان کی ‘ اسی طرح جیسا کہ وہ پہلے مجھ سے بیان کر چکے تھے ‘ پھر میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور انہیں اس کی خبر دی تو انہیں تعجب ہوا اور بولیں کہ واللہ عبداللہ بن عمرو نے خوب یاد رکھا ۔
Narrated `Abdullah bin `Amr:
I heard the Prophet (ﷺ) saying, “Allah will not deprive you of knowledge after he has given it to you, but it will be taken away through the death of the religious learned men with their knowledge. Then there will remain ignorant people who, when consulted, will give verdicts according to their opinions whereby they will mislead others and go astray.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 410
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ، سَمِعْتُ الأَعْمَشَ، قَالَ سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ هَلْ شَهِدْتَ صِفِّينَ قَالَ نَعَمْ. فَسَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيْفٍ، يَقُولُ ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ قَالَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّهِمُوا رَأْيَكُمْ عَلَى دِينِكُمْ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنَّ أَرُدَّ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَرَدَدْتُهُ، وَمَا وَضَعْنَا سُيُوفَنَا عَلَى عَوَاتِقِنَا إِلَى أَمْرٍ يُفْظِعُنَا إِلاَّ أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَى أَمْرٍ نَعْرِفُهُ غَيْرَ هَذَا الأَمْرِ. قَالَ وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ شَهِدْتُ صِفِّينَ وَبِئْسَتْ صِفُّونَ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابوحمزہ نے خبر دی ‘ کہا میں نے اعمش سے سنا ‘ کہا کہمیں نے ابووائل سے پوچھا تم صفین کی لڑائی میں شریک تھے ؟ کہا کہ ہاں ‘ پھر میں نے سہل بن حنیف کو کہتے سنا ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ، ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے ( جنگ صفین کے موقع پر ) کہا کہ لوگوں ! اپنے دین کے مقابلہ میں اپنی رائے کو بےحقیقت سمجھو میں نے اپنے آپ کو ابو جندل رضی اللہ عنہ کے واقعہ کے دن ( صلح حدیبیہ کے موقع پر ) دیکھا کہ اگر میرے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہٹنے کی طاقت ہوتی تو میں اس دن آپ سے انحراف کرتا ( اور کفار قریش کے ساتھ ان شرائط کو قبول نہ کرتا ) اور ہم نے جب کسی مہم پر اپنی تلواریں کاندھوں پر رکھیں ( لڑائی شروع کی ) تو ان تلواروں کی بدولت ہم کو ایک آسانی مل گئی جسے ہم پہچانتے تھے مگر اس مہم میں ( یعنی جنگ صفین میں مشکل میں گرفتار ہیں دونوں طرف والے اپنے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں ) ابو اعمش نے کہا کہ ابووائل نے بتایا کہ میں صفین میں موجود تھا اور صفین کی لڑائی بھی کیا بری لڑائی تھی جس میں مسلمان آپس میں کٹ مرے ۔
Narrated Al-A`mash:
I asked Abu Wail, “Did you witness the battle of Siffin between `Ali and Muawiya?” He said, “Yes,” and added, “Then I heard Sahl bin Hunaif saying, ‘O people! Blame your personal opinions in your religion. No doubt, I remember myself on the day of Abi Jandal; if I had the power to refuse the order of Allah’s Messenger (ﷺ), I would have refused it. We have never put our swords on our shoulders to get involved in a situation that might have been horrible for us, but those swords brought us to victory and peace, except this present situation.’ ” Abu Wail said, “I witnessed the battle of Siffin, and how nasty Siffin was!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 411
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ عَوْفًا، أَنَّ أَبَا الْمِنْهَالِ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا بَرْزَةَ، قَالَ إِنَّ اللَّهَ يُغْنِيكُمْ أَوْ نَغَشَكُمْ بِالإِسْلاَمِ وَبِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم. قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَعَ هَاهُنَا يُغْنِيكُمْ وَإِنَّمَا هُوَ نَعَشَكُمْ يُنْظَرُ فِي أَصْلِ كِتَابِ الِاعْتِصَامِ.
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمربن سلیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے عوف اعرابی سے سنا‘ان سے ابو المنہال نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہاللہ تعالیٰ نے تمہیں اسلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ غنی کر دیا ہے یا بلند درجہ کر دیا ہے ۔
Narrated Abal Minhal:
Abu Barza said, “(O people!) Allah makes you self-sufficient or has raised you high with Islam and with Muhammad.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 376
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ مَرِضْتُ فَجَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَأَتَانِي وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَىَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَىَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ـ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ فَقُلْتُ أَىْ رَسُولَ اللَّهِ ـ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي قَالَ فَمَا أَجَابَنِي بِشَىْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ کہا میں نے محمد بن المنکدر سے سنا ‘ بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہمیں بیمار پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ عیادت کے لیے تشریف لائے ۔ یہ دونوں بزرگ پیدل چل کر آئے تھے ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے تو مجھ پر بے ہوشی طاری تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا ‘ اس سے مجھے افاقہ ہوا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اور بعض اوقات سفیان نے یہ الفاظ بیان کئے کہ میں نے کہا یا رسول اللہ ! میں اپنے مال کے بارے میں کس طرح فیصلہ کروں ‘ میں اپنے مال کا کیا کروں ؟ بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
I fell ill, Allah’s Messenger (ﷺ) and Abu Bakr came to visit me on foot. The Prophet (ﷺ) came to me while I was unconscious. Allah’s Messenger (ﷺ) performed ablution and poured the Remaining water of his ablution over me whereupon I became conscious and said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! How should I spend my wealth? Or how should I deal with my wealth?” But the Prophet (ﷺ) did not give me any reply till the Verse of the laws of inheritance was revealed.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 412
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ذَكْوَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ الرِّجَالُ بِحَدِيثِكَ، فَاجْعَلْ لَنَا مِنْ نَفْسِكَ، يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ تُعَلِّمُنَا مِمَّا عَلَّمَكَ اللَّهُ. فَقَالَ ” اجْتَمِعْنَ فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا فِي مَكَانِ كَذَا وَكَذَا ”. فَاجْتَمَعْنَ فَأَتَاهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَعَلَّمَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ ” مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَيْهَا مِنْ وَلَدِهَا ثَلاَثَةً، إِلاَّ كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ ”. فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ اثْنَيْنِ قَالَ فَأَعَادَتْهَا مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ ” وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ وَاثْنَيْنِ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن الاصبہانی نے ‘ ان سے ابوصالح ذکوان نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا یا رسول اللہ ! آپ کی تمام احادیث مرد لے گئے ‘ ہمارے لیے بھی آپ کوئی دن اپنی طرف سے مخصوص کر دیں جس میں ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھائی ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں فلاں دن فلاں فلاں جگہ جمع ہو جاؤ ۔ چنانچہ عورتیں جمع ہوئیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور انہیں اس کی تعلیم دی جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھا یا تھا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ تم میں سے جو عورت بھی اپنی زندگی میں اپنے تین بچے آگے بھیج دے گی ۔ ( یعنی ان کی وفات ہو جائے گی ) تو وہ اس کے لیے دوزخ سے رکاوٹ بن جائیں گے ۔ اس پر ان میں سے ایک خاتون نے کہا ‘ یا رسول اللہ ! دو ؟ انہوں نے اس کلمہ کو دو مرتب دہرایا ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ ہاں دو ‘ دو ‘ دو بھی یہی درجہ رکھتے ہیں ۔
Narrated Abu Sa`id:
A woman came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Men (only) benefit by your teachings, so please devote to us from (some of) your time, a day on which we may come to you so that you may teach us of what Allah has taught you.” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Gather on such-and-such a day at suchand- such a place.” They gathered and Allah’s Messenger (ﷺ) came to them and taught them of what Allah had taught him. He then said, “No woman among you who has lost her three children (died) but that they will screen her from the Fire.” A woman among them said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! If she lost two children?” She repeated her question twice, whereupon the Prophet (ﷺ) said, “Even two, even two, even two!” (See Hadith No. 341, Vol. 2)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 413
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ لاَ يَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ ”.
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل نے ‘ ان سے قیس نے ‘ ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ غالب رہے گا ( اس میں علمی و دینی غلبہ بھی داخل ہے ) یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ غالب ہی رہیں گے ۔
Narrated Al-Mughira bin Shu`ba:
The Prophet (ﷺ) said, “A group of my follower swill remain predominant (victorious) till Allah’s Order (the Hour) comes upon them while they are still predominant (victorious).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 414
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، يَخْطُبُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَيُعْطِي اللَّهُ، وَلَنْ يَزَالَ أَمْرُ هَذِهِ الأُمَّةِ مُسْتَقِيمًا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، أَوْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے انہیں حمید نے خبر دی ‘ کہا کہمیں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ خطبہ دے رہے تھے ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے اور میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں اور دیتا اللہ ہے اور اس امت کا معاملہ ہمیشہ درست رہے گا ‘ یہاں تک کہ قیامت ہو جائے یا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ ) یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ پہنچے ۔
Narrated Humaid:
I heard Muawiya bin Abi Sufyan delivering a sermon. He said, “I heard the Prophet (ﷺ) saying, “If Allah wants to do a favor to somebody, He bestows on him, the gift of understanding the Qur’an and Sunna. I am but a distributor, and Allah is the Giver. The state of this nation will remain good till the Hour is established, or till Allah’s Order comes.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 415
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم {قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ} قَالَ ” أَعُوذُ بِوَجْهِكَ ”. {أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ} قَالَ ” أَعُوذُ بِوَجْهِكَ ”. فَلَمَّا نَزَلَتْ {أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ} قَالَ ” هَاتَانِ أَهْوَنُ أَوْ أَيْسَرُ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے عمر بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ” کہو کہ وہ اس پر قادر ہے کہ تم پر تمہارے اوپر سے عذاب بھیجے ۔ ” تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ میں تیرے با عظمت و بزرگ منہ کی پناہ مانگتا ہوں ” تمہارے پاؤں کے نیچے سے “ ( عذاب بھیجے ) تو اس پر پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ میں تیرے مبارک منہ کی پناہ مانگتا ہوں ‘ پھر جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ” یا تمہیں فرقوں میں تقسیم کر دے اور تم میں سے بعض کو بعض کا خوف چکھائے “ تو آپ نے فرمایا کہ یہ دونوں آسان و سہل ہیں ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
When the (following) Verse was revealed to Allah’s Messenger (ﷺ): ‘Say: He has power to send torment on you from above,’..(6.65) he said, “O Allah! I seek refuge with Your Face (from that punishment).” And when this was revealed: ‘..or from beneath your feet.’ (6.65) he said, “O Allah! I seek refuge with Your Face (from that).” And when this Verse was revealed: ‘..or to cover you with confusion in partystrife, and make you to taste the violence of one another,’…(6.65) he said: “These two warnings are easier (than the previous ones).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 416
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ، وَإِنِّي أَنْكَرْتُهُ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ”. قَالَ نَعَمْ. قَالَ ” فَمَا أَلْوَانُهَا ”. قَالَ حُمْرٌ. قَالَ ” هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ”. قَالَ إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا. قَالَ ” فَأَنَّى تُرَى ذَلِكَ جَاءَهَا ”. قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِرْقٌ نَزَعَهَا. قَالَ ” وَلَعَلَّ هَذَا عِرْقٌ نَزَعَهُ ”. وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ فِي الاِنْتِفَاءِ مِنْهُ.
ہم سے اصبغ بن الفرج نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ ان سے یونس بن یزید نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میری بیوی کے یہاں لڑکا پیدا ہوا ہے جس کو میں اپنا نہیں سمجھتا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارے پاس اونٹ ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ہیں ۔ دریافت کیا کہ ان کے رنگ کیسے ہیں ؟ کہا کہ سرخ ہیں ۔ پوچھا کہ ان میں کوئی خاکی بھی ہے ؟ انہوں نے کہ ہاں ان میں خاکی بھی ہیں ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ پھر کس طرح تم سمجھتے ہو کہ اس رنگ کا پیدا ہوا ؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ممکن ہے اس بچے کا رنگ بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو ؟ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بچے کے انکار کرنے کی اجازت نہیں دی ۔
Narrated Abu Huraira:
A bedouin came to Allah’s Messenger (ﷺ) and said, “My wife has delivered a black boy, and I suspect that he is not my child.” Allah’s Messenger (ﷺ) said to him, “Have you got camels?” The bedouin said, “Yes.” The Prophet said, “What color are they?” The bedouin said, “They are red.” The Prophet (ﷺ) said, “Are any of them Grey?” He said, “There are Grey ones among them.” The Prophet (ﷺ) said, “Whence do you think this color came to them?” The bedouin said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! It resulted from hereditary disposition.” The Prophet (ﷺ) said, “And this (i.e., your child) has inherited his color from his ancestors.” The Prophet (ﷺ) did not allow him to deny his paternity of the child.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 417
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَةً، جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ إِنَّ أُمِّي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تَحُجَّ أَفَأَحُجَّ عَنْهَا قَالَ ” نَعَمْ حُجِّي عَنْهَا، أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ قَاضِيَتَهُ ”. قَالَتْ نَعَمْ. فَقَالَ ” فَاقْضُوا الَّذِي لَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابو بشر نے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ میری والدہ نے حج کرنے کی نذر مانی تھی اور وہ ( ادائےگی سے پہلے ہی ) وفات پاگئیں ۔ کیا میں ان کی طرف سے حج کر لو ں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ان کی طرف سے حج کر لو ۔ تمہارا کیا خیال ہے ‘ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو تم اسے پورا کرتیں ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اس قرض کو بھی پورا کر جو اللہ تعالیٰ کا ہے کیونکہ اس قرض کا پورا کرنا زیادہ ضروری ہے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
A woman came to the Prophet (ﷺ) and said, “My mother vowed to perform the Hajj but she died before performing it. Should I perform the Hajj on her behalf?” He said, “Yes! Perform the Hajj on her behalf. See, if your mother had been in debt, would you have paid her debt?” She said, “Yes.” He said, “So you should pay what is for Him as Allah has more right that one should fulfill one’s obligations to Him. ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 418
حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَآخَرُ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهْوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا ”.
ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن حمید نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ، ان سے قیس بن ابی حازم نے ، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، رشک دو ہی آدمیوں پر ہو سکتا ہے ، ایک وہ جیسے اللہ نے مال دیا اور اسے ( مال کو ) راہ حق میں لٹانے کی پوری طرح توفیق ملی ہوتی ہے اور دوسراوہ جسے اللہ نے حکمت دی ہے اور اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے ۔
Narrated `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Do not wish to be like anybody except in two cases: The case of a man whom Allah has given wealth and he spends it in the right way, and that of a man whom Allah has given religious wisdom (i.e., Qur’an and Sunna) and he gives his verdicts according to it and teaches it.” (to others i.e., religious knowledge of Qur’an and Sunna (Prophet’s Traditions)). ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 419
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ سَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ إِمْلاَصِ الْمَرْأَةِ ـ هِيَ الَّتِي يُضْرَبُ بَطْنُهَا فَتُلْقِي جَنِينًا ـ فَقَالَ أَيُّكُمْ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيهِ شَيْئًا فَقُلْتُ أَنَا. فَقَالَ مَا هُوَ قُلْتُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” فِيهِ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ ”. فَقَالَ لاَ تَبْرَحْ حَتَّى تَجِيئَنِي بِالْمَخْرَجِ فِيمَا قُلْتَ.فَخَرَجْتُ فَوَجَدْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ فَجِئْتُ بِهِ، فَشَهِدَ مَعِي أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ” فِيهِ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ ”. تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عورت کے املاص کے متعلق ( صحابہ سے ) پوچھا ۔ یہ اس عورت کو کہتے ہیں جس کے پیٹ پر ( جبکہ وہ حاملہ ہو ) مار دیا گیا ہو اور اس کا ناتمام ( ادھورا ) بچہ گر گیا ہو ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا آپ لوگوں میں سے کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں کوئی حدیث سنی ہے ؟ میں نے کہا کہ میں نے سنی ہے ۔ پوچھا کیا حدیث ہے ؟ میں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ایسی صورت میں ایک غلام یا باندی تاوان کے طور پر ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم اب چھوٹ نہیں سکتے یہاں تک کہ تم نے جو حدیث بیان کی ہے اس سلسلے میں نجات کا کوئی ذریعہ ( یعنی کوئی شہادت کہ واقعی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث فرمائی تھی ) لاؤ ۔ پھر میں نکلا تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ مل گئے اور میں نے انہیں لایا اور انہوں نے میرے ساتھ گواہیت دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ اس میں ایک غلام یا باندی کی تاوان ہے ۔ ہشام بن عروہ کے ساتھ اس حدیث کو ابن ابی الزناد نے بھی اپنے باپ سے ‘ انہوں نے عروہ سے ‘ انہوں نے مغیرہ سے روایت کیا ۔
Narrated Al-Mughira bin Shu`ba:
`Umar bin Al-Khattab asked (the people) about the Imlas of a woman, i.e., a woman who has an abortion because of having been beaten on her `Abdomen, saying, “Who among you has heard anything about it from the Prophet?” I said, “I did.” He said, “What is that?” I said, “I heard the Prophet saying, “Its Diya (blood money) is either a male or a female slave.’ ” `Umar said, “Do not leave till you present witness in support of your statement.” So I went out, and found Muhammad bin Maslama. I brought him, and he bore witness with me that he had heard the Prophet (ﷺ) saying, “Its Diya (blood money) is either a male slave or a female slave.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 420
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَأْخُذَ أُمَّتِي بِأَخْذِ الْقُرُونِ قَبْلَهَا، شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ ”. فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَفَارِسَ وَالرُّومِ. فَقَالَ ” وَمَنِ النَّاسُ إِلاَّ أُولَئِكَ ”.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ‘ ان سے مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میری امت اس طرح پچھلی امتوں کے مطابق نہیں ہو جائے گی جیسے بالشت بالشت کے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہوتا ہے ۔ پوچھا گیا یا رسول اللہ ! اگلی امتوں سے کون مراد ہیں ‘ پارسی اور نصرانی ؟ آپ نے فرمایا پھر اور کون ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “The Hour will not be established till my followers copy the deeds of the previous nations and follow them very closely, span by span, and cubit by cubit (i.e., inch by inch).” It was said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Do you mean by those (nations) the Persians and the Byzantines?” The Prophet said, “Who can it be other than they?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 421
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، كَتَبَ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ يُبَايِعُهُ، وَأُقِرُّ لَكَ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ، فِيمَا اسْتَطَعْتُ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن دینار نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عبدالملک بن مروان کو خط لکھا کہوہ اس کی بیعت قبول کرتے ہیں اور یہ لکھا کہ میں تیرا حکم سنوں گا اور مانوں گا بشرطیکہ اللہ کی شریعت اور اس کے رسول کی سنت کے موافق ہو جہاں تک مجھ سے ممکن ہو گا ۔
Narrated `Abdullah bin Dinar:
`Abdullah Bin `Umar wrote to `Abdul Malik bin Marwan, swearing allegiance to him: ‘I swear allegiance to you in that I will listen and obey what is in accordance with the Laws of Allah and the Tradition of His Apostle as much as I can.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 377
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الصَّنْعَانِيُّ ـ مِنَ الْيَمَنِ ـ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا شِبْرًا وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ ”. قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى قَالَ ” فَمَنْ ”.
ہم سے محمد بن عبد العزیز نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یمن کے ابو عمر صنعانی بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے ۔ یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے ۔ ہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا یہود و نصاریٰ مراد ہیں ؟ فرمایا پھر اور کون ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
The Prophet (ﷺ) said, “You will follow the ways of those nations who were before you, span by span and cubit by cubit (i.e., inch by inch) so much so that even if they entered a hole of a mastigure, you would follow them.” We said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! (Do you mean) the Jews and the Christians?” He said, “Whom else?”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 422
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم “ لَيْسَ مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا إِلاَّ كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْهَا ـ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ مِنْ دَمِهَا ـ لأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ أَوَّلاً ”.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے ‘ کہا ہم سے اعمش نے ‘ ان سے عبداللہ بن مروہ نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ جو شخص بھی ظلم کے ساتھ قتل کیا جائے گا اس کے ( گناہ کا ) ایک حصہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے ( قابیل ) پر بھی پڑے گا ۔ بعض اوقات سفیان نے اس طرح بیان کیا کہ ” اس کے خون کا “ ۔ کیونکہ اسی نے سب سے پہلے ناحق خون کی بری رسم قائم کی ۔
Narrated `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “None is killed unjustly, but the first son of Adam will have a part of its burden.” Sufyan said, “..a part of its blood because he was the first to establish the tradition of murdering”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 423
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السَّلَمِيِّ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا، بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الإِسْلاَمِ، فَأَصَابَ الأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَجَاءَ الأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِلْنِي بَيْعَتِي. فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي. فَأَبَى ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي. فَأَبَى فَخَرَجَ الأَعْرَابِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ، تَنْفِي خَبَثَهَا، وَيَنْصَعُ طِيبُهَا ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ انہوں نے محمد بن منکدر سے ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے کہایک گنوار ( قیس بن ابی حازم یا قیس بن حاز م یا اور کوئی ) نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی ‘ پھر مدینہ میں اس کو تپ آنے لگی ۔ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۔ کہنے لگا یا رسول اللہ ! میری بیعت فسخ کر دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر انکار کیا ۔ اس کے بعد وہ مدینہ سے نکل کر اپنے جنگل کو چلا گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ لوہار کی بھٹی کی طرح ہے جو اپنی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے اور کھرے پاکیزہ مال کو رکھ لیتی ہے ۔
Narrated Jabir bin ‘Abdullah As-Salami:
A bedouin gave the Pledge of allegiance for embracing Islam to Allah’s Messenger (ﷺ), and then he got an attack of fever in Medina and came to Allah’s Messenger (ﷺ): and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Cancel my pledge.” Allah’s Messenger (ﷺ) refused to do so. The bedouin came to him again and said, “Cancel my pledge,” but he refused again, and then again, the bedouin came to him and said, “Cancel my pledge,” and Allah’s Messenger (ﷺ) refused. The bedouin finally went away, and Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Medina is like a pair of bellows (furnace), it expels its impurities while it brightens and clears its good.’
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 424
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنْتُ أُقْرِئُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَلَمَّا كَانَ آخِرَ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِمِنًى، لَوْ شَهِدْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتَاهُ رَجُلٌ قَالَ إِنَّ فُلاَنًا يَقُولُ لَوْ مَاتَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ لَبَايَعْنَا فُلاَنًا. فَقَالَ عُمَرُ لأَقُومَنَّ الْعَشِيَّةَ فَأُحَذِّرَ هَؤُلاَءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَغْصِبُوهُمْ. قُلْتُ لاَ تَفْعَلْ فَإِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ يَغْلِبُونَ عَلَى مَجْلِسِكَ، فَأَخَافُ أَنْ لاَ يُنْزِلُوهَا عَلَى وَجْهِهَا فَيُطِيرُ بِهَا كُلُّ مُطِيرٍ، فَأَمْهِلْ حَتَّى تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ دَارَ الْهِجْرَةِ وَدَارَ السُّنَّةِ، فَتَخْلُصُ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ فَيَحْفَظُوا مَقَالَتَكَ، وَيُنَزِّلُوهَا عَلَى وَجْهِهَا. فَقَالَ وَاللَّهِ لأَقُومَنَّ بِهِ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، فَكَانَ فِيمَا أُنْزِلَ آيَةُ الرَّجْمِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معمربن راشد نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو ( قرآن مجید ) پڑھا یا کرتا تھا ۔ جب وہ آخری حج آیا جو عمر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا تو عبدالرحمٰن نے منیٰ میں مجھ سے کہا کاش تم امیرالمؤمنین کو آج دیکھتے جب ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ فلاں شخص کہتا ہے کہ اگر امیرالمؤمنین کا انتقال ہو جائے تو ہم فلاں سے بیعت کر لیں گے ۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آج سہ پہر کو کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ سناؤں گا اور ان کو ڈراؤں کا جو ( عام مسلمانوں کے حق کو ) غصب کرنا چاہتے ہیں اور خود اپنی رائے سے امیر منتخب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ میں نے عرض کیا کہ آپ ایسا نہ کریں کیونکہ موسم حج میں ہر طرح کے ناواقف اور معمولی لوگ جمع ہو جاتے ہیں ۔ یہ سب کثرت سے آپ کی مجلس میں جمع ہو جائیں گے اور مجھے ڈر ہے کہ وہ آپ کی بات کا صحیح مطلب نہ سمجھ کر کچھ اور معنیٰ نہ کر لیں اور اسے منہ در منہ اڑاتے پھریں ۔ اس لیے ابھی توقف کیجئے ۔ جب آپ مدینے پہنچیں جو دار الہجرت اور دار السنہ ہے تو وہاں آپ کے مخاطب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ‘ مہاجرین و انصار خالص ایسے ہی لوگ ملیں گے وہ آپ کی بات کو یاد رکھیں گے اور اس کا مطلب بھی ٹھیک بیان کریں گے ۔ اس پر امیرالمؤمنین نے کہا کہ واللہ ! میں مدینہ پہنچ کر جو پہلا خطبہ دوں گا اس میں اس کا بیان کروں گا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر ہم مدینے آئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن دوپہر ڈھلے بر آمد ہوئے اور خطبہ سنایا ۔ انہوں نے کہا اللہ پاک نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا رسول بنا کر بھیجا اور آپ پر قرآن اتارا ۔ اس قرآن میں رجم کی آیت بھی تھی ۔
Narrated Ibn ‘Abbas:
I used to teach Qur’an to ‘Abdur-Rahman bin Auf. When Umar performed his last Hajj, ‘Abdur-Rahman said (to me) at Mina, “Would that you had seen Chief of the believers today! A man came to him and said, “So-and-so has said, “If Chief of the Believers died, we will give the oath of allegiance to such-and-such person,’ ‘Umar said, ‘I will get up tonight and warn those who want to usurp the people’s rights.’ I said, ‘Do not do so, for the season (of Hajj) gathers the riffraff mob who will form the majority of your audience, and I am afraid that they will not understand (the meaning of) your saying properly and may spread (an incorrect statement) everywhere. You should wait till we reach Medina, the place of migration and the place of the Sunna (the Prophet’s Traditions). There you will meet the companions of Allah’s Messenger (ﷺ) from the Muhajirin and the Ansar who will understand your statement and place it in its proper position’ ‘Umar said, ‘By Allah, I shall do so the first time I stand (to address the people) in Medina.’ When we reached Medina, ‘Umar (in a Friday Khutba-sermon) said, “No doubt, Allah sent Muhammad with the Truth and revealed to him the Book (Quran), and among what was revealed, was the Verse of Ar-Rajm (stoning adulterers to death).'” (See Hadith No. 817,Vol. 8)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 424
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ كَتَّانٍ فَتَمَخَّطَ فَقَالَ بَخْ بَخْ أَبُو هُرَيْرَةَ يَتَمَخَّطُ فِي الْكَتَّانِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ مَغْشِيًّا عَلَىَّ، فَيَجِيءُ الْجَائِي فَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَى عُنُقِي، وَيُرَى أَنِّي مَجْنُونٌ، وَمَا بِي مِنْ جُنُونٍ، مَا بِي إِلاَّ الْجُوعُ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھی اور ان کے جسم پر کتان کے دو کپڑے گیرو میں رنگے ہوئے تھے ۔ انہوں نے ان ہی کپڑوں میں ناک صاف کی اور کہا واہ واہ دیکھو ابوہریرہ کتان کے کپڑوں میں ناک صاف کرتا ہے ‘ اب ایسا مالدار ہو گیا حالانکہ میں نے اپنے آپ کو ایک زمانہ میں ایسا پایا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کے درمیان بیہوش ہو کر گڑ پڑتا تھا اور گزرنے والا میری گردن پر یہ سمجھ کر پاؤں رکھتا تھا کہ میں پاگل ہو گیا ہوں ‘ حالانہ مجھے جنون نہیں ہوتا تھا ‘ بلکہ صرف بھوک کی وجہ سے میری یہ حالت ہو جاتی تھی ۔
Narrated Muhammad:
We were with Abu Huraira while he was wearing two linen garments dyed with red clay. He cleaned his nose with his garment, saying, “Bravo! Bravo! Abu Huraira is cleaning his nose with linen! There came a time when I would fall senseless between the pulpit of Allah’s Messenger (ﷺ) and `Aisha’s dwelling whereupon a passerby would come and put his foot on my neck, considering me a mad man, but in fact, I had no madness, I suffered nothing but hunger.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 425
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ وَلَوْلاَ مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ، فَأَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلاَ إِقَامَةً، ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ، فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَتَاهُنَّ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہکیا آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں گئے ہیں ؟ کہا کہ ہاں میں اس وقت کم سن تھا ۔ اگر آنخصرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھ کو اتنا نزدیک کا رشتہ نہ ہوتا اور کم سن نہ ہوتا تو آپ کے ساتھ کبھی نہیں رہ سکتا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکل کر اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس ہے اور وہاں آپ نے نمازعید پڑھائی پھر خطبہ دیا ۔ انہوں نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا ‘ پھر آپ نے صدقہ دینے کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کانوں اور گردنوں کی طرف ہاتھ بڑھانے لگیں زیوروں کا صدقہ دینے کے لیے ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا ۔ وہ آئے اور صدقہ میں ملی ہوئی چیزوں کو لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس گئے ۔
Narrated `Abdur-Rahman bin `Abis:
Ibn `Abbas was asked, “Did you offer the Id prayer with the Prophet?” He said, “Yes, had it not been for my close relation to the Prophet, I would not have performed it (with him) because of my being too young The Prophet (ﷺ) came to the mark which is near the home of Kathir bin As-Salt and offered the Id prayer and then delivered the sermon. I do not remember if any Adhan or Iqama were pronounced for the prayer. Then the Prophet (ﷺ) ordered (the women) to give alms, and they started stretching out their hands towards their ears and throats (giving their ornaments in charity), and the Prophet (ﷺ) ordered Bilal to go to them (to collect the alms), and then Bilal returned to the Prophet.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 426
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَأْتِي قُبَاءً مَاشِيًا وَرَاكِبًا.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قباء میں تشریف لاتے تھے ‘ کبھی پیدل اور کبھی سواری ( راجع : ۱۹۱۱ )
Narrated Ibn `Umar:
The Prophet (ﷺ) used to go to the Quba’ mosque, sometimes walking, sometimes riding.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 427
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي وَلاَ تَدْفِنِّي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْبَيْتِ، فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُزَكَّى. وَعَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ، أَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ ائْذَنِي لِي أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَىَّ فَقَالَتْ إِي وَاللَّهِ. قَالَ وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَرْسَلَ إِلَيْهَا مِنَ الصَّحَابَةِ قَالَتْ لاَ وَاللَّهِ لاَ أُوثِرُهُمْ بِأَحَدٍ أَبَدًا.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہانہوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے کہا تھا کہ مجھے انتقال کے بعد میری سو کنوں کے ساتھ دفن کرنا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجرہ میں دفن مت کرنا کیونکہ میں پسند نہیں کرتی کہ میری آپ کی اور بیویوں سے زیادہ پاکی بیان کی جائے ۔ اور ہشام سے روایت ہے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آدمی بھیجا کہ مجھے اجازت دیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن کیا جاؤں ۔ انہوں نے کہا کہ ہاں اللہ کی قسم ‘ میں ان کو اجازت دیتی ہوں ۔ راوی نے بیان کیا کہ پہلے جب کوئی صحابی ان سے وہاں دفن ہونے کی اجازت مانگتے تو وہ کہلادیتی تھیں کہ نہیں ! اللہ کی قسم میں ان کے ساتھ کسی اور کو دفن نہیں ہونے دوں گی ۔
Narrated Hisham’s father:
`Aisha said to `Abdullah bin Az-Zubair, “Bury me with my female companions (i.e. the wives of the Prophet) and do not bury me with the Prophet (ﷺ) in the house, for I do not like to be regarded as sanctified (just for being buried there).” Narrated Hisham’s father: `Umar sent a message to `Aisha, saying, “Will you allow me to be buried with my two companions (the Prophet (ﷺ) and Abu Bakr) ?” She said, “Yes, by Allah.” though it was her habit that if a man from among the companions (of the Prophet (ﷺ) ) sent her a message asking her to allow him to be buried there, she would say, “No, by Allah, I will never give permission to anyone to be buried with them.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 428
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ فَيَأْتِي الْعَوَالِيَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ. وَزَادَ اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ، وَبُعْدُ الْعَوَالِي أَرْبَعَةُ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلاَثَةٌ.
ہم سے ایوب بن سلمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوبکر بن اویس نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے ‘ ان سے صالح بن کیسان نے ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ کر ان گاؤں میں جاتے جو مدینہ کی بلندی پر واقع ہیں وہاں پہنچ جاتے اور سورج بلند رہتا ۔ عوالی مدینہ کا بھی یہی حکم ہے اور لیث نے بھی اس حدیث کو یونس سے روایت کیا ۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ یہ گاؤں مدینہ سے تین چار میل پر واقع ہیں ۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) used to perform the `Asr prayer and then one could reach the `Awali (a place in the outskirts of Medina) while the sun was still quite high. Narrated Yunus: The distance of the `Awali (from Medina) was four or three miles.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 429
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ الْجُعَيْدِ، سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ كَانَ الصَّاعُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مُدًّا وَثُلُثًا بِمُدِّكُمُ الْيَوْمَ، وَقَدْ زِيدَ فِيهِ. سَمِعَ الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْجُعَيْدَ
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے قاسم بن مالک نے بیان کیا ‘ ان سے جعید نے ‘ انہوں نے سائب بن یزید سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صاع تمہارے وقت کی مد سے ایک مداور ایک تہائی مد کا ہوتا تھا ‘پھر صاع کی مقدار بڑھ گئی یعنی حضرت عمر بن عبد العزیز کے زمانہ میں وہ چار مد کا ہو گیا ۔
Narrated As-Sa’ib bin Yazid:
The Sa’ (a kind of measure) during the lifetime of the Prophet (ﷺ) used to be equal to the one Mudd (another kind of measure) and one third of a Mudd which we use today, but the Sa’ of today has become large.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 430
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدِي ”. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنْتُمْ تَلْغَثُونَهَا أَوْ تَرْغَثُونَهَا، أَوْ كَلِمَةً تُشْبِهُهَا.
ہم سے عبد العزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے جوامع الکلم ( مختصر الفاظ میں بہت سے معانی کو سمو دینا ) کے ساتھ بھیجا گیا ہے اور میری مدد رعب کے ذریعہ کی گئی اور میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے اس زمین کے خزانوں کی کنجیاں رکھ دی گئیں ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو چلے گئے اور تم مزے کر رہے ہو یا اسی جیسا کوئی کلمہ کہا ۔
Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab:
Abu Huraira said that Allah’s Messenger (ﷺ) said, “I have been sent with ‘Jawami-al-Kalim ‘ (the shortest expression with the widest meaning) and have been made victorious with awe (cast in my enemy’s hearts), and while I was sleeping, I saw that the keys of the treasures of the world were placed in my hand.” Abu Huraira added: Allah’s Messenger (ﷺ) has gone, and you people are utilizing those treasures, or digging those treasures out.” or said a similar sentence.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 378
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مِكْيَالِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ ” يَعْنِي أَهْلَ الْمَدِينَةِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک نے ‘ ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! ان مدینہ والوں کے پیمانہ میں انہیں برکت دے اور ان کے صاع اور مد میں انہیں برکت دے ۔ آپ کی مراد اہل مدینہ ( کے صاع ومد ) سے تھی ۔ ( مدنی صاع اور مد کو بھی تاریخی عظمت حاصل ہے )
Narrated Anas bin Malik:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Allah! Bestow Your Blessings on their measures, and bestow Your Blessings on their Sa’ and Mudd.” He meant those of the people of Medina.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 431
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ الْيَهُودَ، جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا، فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا قَرِيبًا مِنْ حَيْثُ تُوضَعُ الْجَنَائِزُ عِنْدَ الْمَسْجِدِ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو ضمرہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہودی ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے جنہوں نے زنا کیا تھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے رجم کا حکم دیا اور انہیں مسجد کی ایک جگہ کے قریب رجم کیا گیا جہاں جنازے رکھے جاتے ہیں ۔
Narrated Ibn `Umar:
The Jews brought a man and a woman who had committed illegal sexual intercourse, to the Prophet (ﷺ) and the Prophet (ﷺ) ordered them to be stoned to death, and they were stoned to death near the mosque where the biers used to be placed.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 432
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَلَعَ لَهُ أُحُدٌ فَقَالَ “ هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ، اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا ”. تَابَعَهُ سَهْلٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي أُحُدٍ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے مطلب کے مولیٰ عمرونے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہاحد پہاڑ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ( راستے میں ) دکھائی دیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں ۔ اے اللہ ! ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیا تھا اور میں تیرے حکم سے اس کے دونوں پتھریلے کناروں کے درمیانی علاقہ کو حرمت والا قرار دیتا ہوں ۔ اس روایت کی متابعت سہل رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے احد کے متعلق کی ہے ۔
Narrated Anas bin Malik:
The Mountain of Uhud came in sight of Allah’s Messenger (ﷺ) who then said, “This is a mountain that loves us and is loved by us. O Allah! Abraham made Mecca a sanctuary and I make the area between its (Medina’s) two mountains a sanctuary.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 433
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، أَنَّهُ كَانَ بَيْنَ جِدَارِ الْمَسْجِدِ مِمَّا يَلِي الْقِبْلَةَ وَبَيْنَ الْمِنْبَرِ مَمَرُّ الشَّاةِ.
ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو غسان نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا ‘ ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہمسجدنبوی کی قبلہ کی طرف دیوار اور منبر کے درمیان بکریوں کے گزرنے جتنا فاصلہ تھا ۔
Narrated Sahl:
The distance between the pulpit and the wall of the mosque on the side of the Qibla was just sufficient for a sheep to pass through.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 434
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي ”.
ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے مالک نے بیان کیا ‘ ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ ان سے حفص بن عاصم نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ میرے حجرہ اور میرے منبر کے درمیان کی زمین جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا یہ منبر میرے حوض پر ہو گا ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Between my house and my pulpit there is a garden from one of the gardens of Paradise, and my pulpit is over my Lake-Tank. (Kauthar);
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 435
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَابَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الْخَيْلِ، فَأُرْسِلَتِ الَّتِي ضُمِّرَتْ مِنْهَا وَأَمَدُهَا إِلَى الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ، وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ أَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کی دوڑ کرائی اور وہ گھوڑے چھوڑے گئے جو گھوڑ دوڑ کیلئے تیار کئے گئے تھے تو ان کے دوڑ نے کا میدان مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک تھا اور عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی ان لوگوں میں تھے جنہوں نے مقابلے میں حصہ لیا تھا ۔
Narrated Nafi`:
`Abdullah said, “The Prophet (ﷺ) arranged for a horse race, and the prepared horses were given less food for a few days before the race to win the race, and were allowed to run from Al-Hafya to Thaniyat-al- Wada`, and the unprepared horses were allowed to run between Thaniyat-al-Wada` and the mosque of Bani Zuraiq,” `Abdullah was one of those who participated in the race.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 436
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ح. وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، وَابْنُ، إِدْرِيسَ وَابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ، عَلَى مِنْبَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ ان سے لیث نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ( دوسری سند ) اور مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عیسیٰ اور ابن ادریس نے خبر دی اور ابن ابی غنیہ نے خبر دی ‘ انہیں ابو حیان نے ‘ انہیں شعبی نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمیں نے عمر رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر ( خطبہ دیتے ) سنا ۔
Narrated Ibn `Umar:
I heard `Umar (delivering a sermon) on the pulpit of the Prophet.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 437
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، خَطَبَنَا عَلَى مِنْبَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سائب بن یزید نے خبر دی ‘ انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا ‘جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر سے ہمیں خطاب کر رہے تھے ۔
Narrated As-Sa’ib bin Yazid:
That he heard `Uthman bin `Affan delivering a sermon on the pulpit of the Prophet
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 438
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، أَنَّ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ يُوضَعُ لِي وَلِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هَذَا الْمِرْكَنُ فَنَشْرَعُ فِيهِ جَمِيعًا.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد الاعلیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ‘ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ لگن رکھی جاتی تھی اور ہم دونوں اس سے ایک ساتھ نہاتے تھے ۔
Narrated `Aisha:
This big copper vessel used to be put for me and Allah’s Messenger (ﷺ) and we would take water from it together (on taking a bath) .
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 439
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ حَالَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ فِي دَارِي الَّتِي بِالْمَدِينَةِ. وَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عباد بن عباد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عاصم الاحوال نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار اور قریش کے درمیان میرے اس گھر میں بھائی چارہ کرایا جو مدینہ منورہ میں ہے ۔ اور آپ نے قبائل بنی سلیم کے لیے ایک مہینہ تک دعائے قنوت پڑھی جس میں ان کے لیے بددعا کی ۔
Narrated Anas:
The Prophet (ﷺ) brought the Ansar and the Quarish people into alliance in my house at Medina, and he invoked Allah for one month against the tribe of Bani Sulaim in (the last rak`a of each compulsory) prayer.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 440
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ مَا مِنَ الأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلاَّ أُعْطِيَ مِنَ الآيَاتِ مَا مِثْلُهُ أُومِنَ ـ أَوْ آمَنَ ـ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَىَّ، فَأَرْجُو أَنِّي أَكْثَرُهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ”.
ہم سے عبد العزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انبیاء میں سے کوئی نبی ایسا نہیں جن کو کچھ نشانیاں ( یعنی معجزات ) نہ دئیے گئے ہوں جن کے مطابق ان پر ایمان لایا گیا ( آپ نے فرمایا کہ ) انسان ایمان لائے اور مجھے جو بڑا معجزہ دیا گیا وہ قرآن مجید ہے جو اللہ نے میری طرف بھیجا ۔ پس میں امید کرتا ہوں کہ قیامت کے دن شمار میں تمام انبیاء سے زیادہ پیروی کرنے والے میرے ہوں گے ۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet (ﷺ) said, “There was no prophet among the prophets but was given miracles because of which people had security or had belief, but what I was given was the Divine Inspiration which Allah revealed to me. So I hope that my followers will be more than those of any other prophet on the Day of Resurrection.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 379
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ فَقَالَ لِي انْطَلِقْ إِلَى الْمَنْزِلِ فَأَسْقِيَكَ فِي قَدَحٍ شَرِبَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَتُصَلِّي فِي مَسْجِدٍ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم. فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَسَقَانِي سَوِيقًا، وَأَطْعَمَنِي تَمْرًا، وَصَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِهِ.
ہم سے ابو کریب نے بیان کیا ’کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے برید نے بیان کیا ‘ کہا کہمیں مدینہ منورہ آیا اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ گھر چلو تو میں تمہیں اس پیالہ میں پلاؤں گا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا تھا اور پھر ہم اس نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھیں گے جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی ۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا اور انہوں نے مجھے ستو پلا یا اور کھجور کھلائی اور میں نے ان کے نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھی ۔
Narrated Abu Burda:
When I arrived at Medina, `Abdullah bin Salam met me and said to me, “Accompany me to my house so that I may make you drink from a bowl from which Allah’s Messenger (ﷺ) used to drink, and that you may offer prayer in the mosque in which the Prophet (ﷺ) used to pray.” I accompanied him, and he made me drink Sawiq and gave me dates to eat, and then I prayed in his mosque.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 441
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي وَهْوَ بِالْعَقِيقِ أَنْ صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ وَقُلْ عُمْرَةٌ وَحَجَّةٌ ”. وَقَالَ هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ.
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن کثیر نے ‘ ان سے عکرمہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس رات ایک میرے رب کی طرف سے آنے والا آیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وادی عقیق میں تھے اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئے اور کہئے کہ عمرہ اور حج ( کی نیت کرتا ہوں ) اور ہارون بن اسماعیل نے بیان کیا کہ ہم سے علی نے بیان کیا ( ان الفاظ کے ساتھ ) ” عمرۃ فی حجۃ “ ۔
Narrated `Umar:
The Prophet (ﷺ) said to me, “Someone came to me tonight from my Lord while I was in the ‘Aqiq (valley), and said to me, “Offer prayer in this blessed valley and say: ‘Labbaik’ for the (performance of) `Umra and Hajj.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 442
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَقَّتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَرْنًا لأَهْلِ نَجْدٍ، وَالْجُحْفَةَ لأَهْلِ الشَّأْمِ، وَذَا الْحُلَيْفَةِ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ. قَالَ سَمِعْتُ هَذَا مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَبَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ ”. وَذُكِرَ الْعِرَاقُ فَقَالَ لَمْ يَكُنْ عِرَاقٌ يَوْمَئِذٍ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے مقام قرن ‘ حجفہ کو اہل شام کے لیے اور ذوالحلیفہ کو اہل مدینہ کے لیے میقات مقرر کیا ۔ بیان کیا کہ میں نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل یمن کے لیے یلملم ( میقات ) ہے اور عراق کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق نہیں تھا ۔
Narrated `Abdullah bin Dinar:
Ibn `Umar said, “The Prophet (ﷺ) fixed Qarn as the Miqat (for assuming the Ihram) for the people of Najd, and Al-Juhfa for the people of Sham, and Dhul-Hulaifa for the people of Medina.” Ibn `Umar added, “I heard this from the Prophet, and I have been informed that the Prophet (ﷺ) said, ‘The Miqat for the Yemenites is Yalamlam.’ “When Iraq was mentioned, he said, “At that time it was not a Muslim country.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 443
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ أُرِيَ وَهْوَ فِي مُعَرَّسِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ.
ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فضیل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سالم بن عبداللہ نے ‘ ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کہ آپ مقام ذوالحلیفہ میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے ‘ خواب دکھایا گیا اور کہا گیا کہ آپ ایک مبارک وادی میں ہیں ۔
Narrated `Abdullah bin `Umar:
The Prophet (ﷺ) had a dream in the last portion of the night when he was sleeping at Dhul-Hulaifa. (I n the dream) it was said to him, “You are in a blessed Batha’ (i.e., valley).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 444
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ ” اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فِي الأَخِيرَةِ ”. ثُمَّ قَالَ ” اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا ”. فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَىْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ}.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا ہم کو معمر نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ‘انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں یہ دعا رکوع سے سر اٹھانے کے بعد پڑھتے تھے کہ ” اے اللہ ! ہمارے رب تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں ‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ‘ اے اللہ ! فلاں اور فلاں کو اپنی رحمت سے دور کر دے “ اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی کہ آپ کو اس معاملہ میں کوئی اختیار نہیں ہے یا اللہ ! ان کی توبہ قبول کر لے یا انہیں عذاب دے کہ بلاشبہ وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں ۔
Narrated Ibn `Umar:
That he heard the Prophet, after raising his head from the bowing in morning prayer, saying, “O Allah, our Lord! All the praises are for you.” And in the last (rak`a) he said, “O Allah! Curse so-and-so and so–and-so.” And then Allah revealed:– ‘Not for you (O Muhammad) is the decision, (but for Allah), whether He turns in mercy to them or punish them, for they are indeed wrongdoers.’ (3.128)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 445
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُمْ ” أَلاَ تُصَلُّونَ ”. فَقَالَ عَلِيٌّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ، فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَالَ لَهُ ذَلِكَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا، ثُمَّ سَمِعَهُ وَهْوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَهْوَ يَقُولُ {وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَىْءٍ جَدَلاً}. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يُقَالُ مَا أَتَاكَ لَيْلاً فَهْوَ طَارِقٌ. وَيُقَالُ الطَّارِقُ النَّجْمُ، وَالثَّاقِبُ الْمُضِيءُ، يُقَالُ أَثْقِبْ نَارَكَ لِلْمُوقِدِ.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ اور مجھ سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عتاب بن بشیر نے خبر دی ‘ انہیں اسحاق ابن ابی راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد حسین بن علی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہان کے اور فاطمہ بنت رسول اللہ علیم السلام والصلٰوۃ کے گھر ایک رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا کہ تم لوگ تہجد کی نماز نہیں پڑھتے ۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں پس جب وہ ہمیں اٹھانا چاہے تو ہم کو اٹھا دے گا ۔ جوں ہی میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا تو آپ پیٹھ موڑ کر واپس جانے لگے اور کوئی جواب نہیں دیا لیکن واپس جاتے ہوئے آپ اپنی ران پر ہاتھ مار رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ” اور انسان بڑا ہی جھگڑالو ہے “ اگر کوئی تمہارے پاس رات میں آئے تو ” طارق “ کہلائے گا اور قرآن میں جو ” والطارق “ کا لفظ آیا ہے اس سے مراد ستارہ ہے اور ” ثاقب “ بمعنی چمکتا ہوا ۔ عرب لوگ آگ جلانے والے سے کہتے ہیں ۔ اثقب نارک یعنی آگ روشن کر ۔ اس سے لفظ ثاقب ہے ۔
Narrated `Ali bin Abi Talib:
That Allah’s Messenger (ﷺ) came to him and Fatima the daughter of Allah’s Messenger (ﷺ) at their house at night and said, “Won’t you pray?” `Ali replied, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Our souls are in the Hands of Allah and when he wants us to get up, He makes us get up.” When `Ali said that to him, Allah’s Messenger (ﷺ) left without saying anything to him. While the Prophet (ﷺ) was leaving, `Ali heard him striking his thigh (with his hand) and saying, “But man is quarrelsome more than anything else.” (18.54)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 446
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ ”. فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَنَادَاهُمْ فَقَالَ ” يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا ”. فَقَالُوا بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. قَالَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” ذَلِكَ أُرِيدُ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا ”. فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” ذَلِكَ أُرِيدُ ”. ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ فَقَالَ ” اعْلَمُوا أَنَّمَا الأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الأَرْضِ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلاَّ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا الأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ ”.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے سعید مقبری نے ‘ ان سے ان کے والد ابوسعید کیسان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم مسجدنبوی میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا یہودیوں کے پاس چلو ۔ چنانچہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے ۔ جب ہم ان کے مدرسہ تک پہنچے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر انہیں آوازدی اور فرمایا اے یہودیو ! اسلام لاؤ تو تم سلامت رہو گے ۔ اس پر یہودیوں نے کہا کہ ابوالقاسم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا حکم پہنچا دیا ۔ راوی نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ ان سے فرمایا کہ یہی میرا مقصد ہے ‘ اسلام لاؤ تو تم سلامت رہو گے ۔ انہوں نے کہا ابوالقاسم ! آپ نے پیغام خدا پہنچا دیا ۔ پھر آپ نے یہی بات تیسری بار کہی اور فرمایا ‘ جان لو کہ ساری زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ تمہیں اس جگہ سے باہر کر دوں ۔ پس تم میں سے جو کوئی اپنی جائیداد کے بدلے میں کوئی قیمت پاتا ہو تو اسے بیچ لے ورنہ جان لو کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے ۔ ( تم کو یہ شہر چھوڑ نا ہو گا ) ۔
Narrated Abu Huraira:
While we were in the mosque, Allah’s Messenger (ﷺ) came out and said, “Let us proceed to the Jews.” So we went out with him till we came to Bait-al-Midras. The Prophet (ﷺ) stood up there and called them, saying, “O assembly of Jews! Surrender to Allah (embrace Islam) and you will be safe!” They said, “You have conveyed Allah’s message, O Aba-al-Qasim” Allah’s Messenger (ﷺ) then said to them, “That is what I want; embrace Islam and you will be safe.” They said, “You have conveyed the message, O Aba-al- Qasim.” Allah’s Messenger (ﷺ) then said to them, “That is what I want,” and repeated his words for the third time and added, “Know that the earth is for Allah and I want to exile you from this land, so whoever among you has property he should sell it, otherwise, know that the land is for Allah and His Apostle.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 447
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُ هَلْ بَلَّغْتَ فَيَقُولُ نَعَمْ يَا رَبِّ. فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ هَلْ بَلَّغَكُمْ فَيَقُولُونَ مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ. فَيَقُولُ مَنْ شُهُودُكَ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ. فَيُجَاءُ بِكُمْ فَتَشْهَدُونَ ”. ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم {وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا} قَالَ عَدْلاً {لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا} وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوصالح ( ذکوان ) نے بیان کیا ‘ ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن نوح علیہ السلام کو لایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا ‘ کیا تم نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا ؟ وہ عرض کریں گے کہ ہاں اے رب ! پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا کہ کیا انہوں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا ؟ وہ کہیں گے کہ ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا ۔ اللہ تعالیٰ حضرت نوح علیہ السلام سے پوچھے گا ‘ تمہارے گواہ کون ہیں ؟ نوح علیہ السلام عرض کریں گے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت پھر تمہیں لایا جائے گا اور تم لوگ ان کے حق میں شہادت دو گے ‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی ” اور اسی طرح ہم نے تمہیں درمیانی امت بنایا “ کہا کہ وسط بمعنی عدل ( میانہ رو ) ہے ‘ تاکہ تم لوگوں کے لیے گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنے ۔ اسحاق بن منصور سے جعفر بن عون نے روایت کیا ‘ کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے ابوصالح نے ‘ ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حدیث بیان فرمائی ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Noah will be brought (before Allah) on the Day of Resurrection, and will be asked, ‘Did you convey the message of Allah?” He will reply, ‘Yes, O Lord.’ And then Noah’s nation will be asked, ‘Did he (Noah) convey Allah’s message to you?’ They will reply, ‘No warner came to us.’ Then Noah will be asked, ‘Who are your witnesses?’ He will reply. ‘(My witnesses are) Muhammad and his followers.’ Thereupon you (Muslims) will be brought and you will bear witness.” Then the Prophet (ﷺ) recited: ‘And thus We have made of you (Muslims) a just and the best nation, that you might be witness over the nations, and the Apostle a witness over you.’ (2.143)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 448
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، وَأَبَا، هُرَيْرَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ أَخَا بَنِي عَدِيٍّ الأَنْصَارِيَّ وَاسْتَعْمَلَهُ عَلَى خَيْبَرَ، فَقَدِمَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا ”. قَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَشْتَرِي الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ مِنَ الْجَمْعِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ تَفْعَلُوا، وَلَكِنْ مِثْلاً بِمِثْلٍ، أَوْ بِيعُوا هَذَا وَاشْتَرُوا بِثَمَنِهِ مِنْ هَذَا وَكَذَلِكَ الْمِيزَانُ ”.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے بھائی ابوبکرنے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ ان سے عبد المجید بن سہیل بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا ‘ انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا ‘ وہ ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عدی الانصاری کے ایک صاحب سودابن عزیہ کو خیبر کا عامل بنا کر بھیجا تو وہ عمدہ قسم کی کھجور وصول کر کے لائے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہی ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم ! ہم ایسی ایک صاع کھجور دو صاع ( خراب ) کھجور کے بدلے خرید لیتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کیاکرو بلکہ ( جنس کو جنس کے بدلے ) برابر برابر میں خریدو ‘ یا یوں کروں کہ ردی کھجور نقدی بیچ ڈالو پھر یہ کھجور اس کے بدلے خرید لو ‘ اسی طرح ہر چیز کو جو تول کر بکتی ہے اس کا حکم ان ہی چیزوں کا ہے جو ناپ کر بکتی ہیں ۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) sent the brother of the tribe of Bani Adi Al-Ansari as governor of Khaibar. Then the man returned, bringing Janib (a good kind of date). Allah’s Messenger (ﷺ) asked him, “Are all the dates of Khaibar like that?” He replied, “No, by Allah, O Allah’s Messenger (ﷺ)! We take one Sa’ of these (good) dates for two Sas of mixed dates.” Allah’s Messenger (ﷺ) then said, “Do not do so. You should either take one Sa of this (kind) for one Sa’ of the other; or sell one kind and then buy with its price the other kind (of dates), and you should do the same in weighing.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 449
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ “ إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ ”. قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ.
ہم سے عبداللہ بن یزید مقری مکی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا ‘ انہوں نے مجھ سے یزید بن عبداللہ بن الہاد نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن ابراہیم بن الحارث نے ‘ ان سے بسر بن سعید نے ‘ ان سے عمرو بن العاص کے مولیٰ ابو قیس نے ‘ ان سے عمر بن العاص رضی اللہ عنہ نےانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ جب حاکم کوئی فیصلہ اپنے اجتہاد سے کرے اور فیصلہ صحیح ہو تو اسے دہرا ثواب ملتا ہے اور جب کسی فیصلہ میں اجتہاد کرے اور غلطی کر جائے تو اسے اکہرا ثواب ملتا ہے ( اجتہاد کا ) بیان کیا کہ پھر میں نے یہ حدیث ابوبکر بن عمر وبن حزم سے بیان کی تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اسی طرح بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ۔ اور عبد العزیز بن المطلب نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن ابی ابکرنے بیان کیا ‘ ان سے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح بیان فرمایا ۔
Narrated `Amr bin Al-`As:
That he heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “If a judge gives a verdict according to the best of his knowledge and his verdict is correct (i.e. agrees with Allah and His Apostle’s verdict) he will receive a double reward, and if he gives a verdict according to the best of his knowledge and his verdict is wrong, (i.e. against that of Allah and His Apostle) even then he will get a reward .”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 450
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ جَلَسْتُ إِلَى شَيْبَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ قَالَ جَلَسَ إِلَىَّ عُمَرُ فِي مَجْلِسِكَ هَذَا فَقَالَ هَمَمْتُ أَنْ لاَ أَدَعَ فِيهَا صَفْرَاءَ وَلاَ بَيْضَاءَ إِلاَّ قَسَمْتُهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ. قُلْتُ مَا أَنْتَ بِفَاعِلٍ. قَالَ لِمَ. قُلْتُ لَمْ يَفْعَلْهُ صَاحِبَاكَ قَالَ هُمَا الْمَرْآنِ يُقْتَدَى بِهِمَا.
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے ‘ ان سے واصل نے ‘ ان سے ابووائل نے بیان کیا کہاس مسجد ( خانہ کعبہ ) میں ‘ میں شیبہ بن عثمان حجبی ( جو کعبہ کے کلیدبردار تھے ) کے پاس بیٹھا تو انہوں نے کہا کہ جہاں تم بیٹھے ہو ‘ وہیں عمر رضی اللہ عنہ بھی میرے پاس بیٹھے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ میرا ارادہ ہے کہ کعبہ میں کسی طرح کا سونا چاندی نہ چھوڑوں اور سب مسلمانوں میں تقسیم کر دوں جو نذر اللہ کعبہ میں جمع ہے ۔ میں نے کہا کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے ۔ کہاں کیوں ؟ میں نے کہا کہ آپ کے دونوں ساتھیوں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے ایسا نہیں کیا تھا ۔ اس پر انہوں نے کہا کہ وہ دونوں بزرگ ایسے ہی تھے جن کی اقتداء کرنی ہی چاہیے ۔
Narrated Abu Wail:
I sat with Shaiba in this Mosque (Al-Masjid-Al-Haram), and he said, “`Umar once sat beside me here as you are now sitting, and said, ‘I feel like distributing all the gold and silver that are in it (i.e., the Ka`ba) among the Muslims’. I said, ‘You cannot do that.’ `Umar said, ‘Why?’ I said, ‘Your two (previous) companions (the Prophet (ﷺ) and Abu Bakr) did not do it. `Umar said, ‘They are the two persons whom one must follow.'” (See Hadith No. 664, Vol. 2)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 380
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ اسْتَأْذَنَ أَبُو مُوسَى عَلَى عُمَرَ فَكَأَنَّهُ وَجَدَهُ مَشْغُولاً فَرَجَعَ، فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ، ائْذَنُوا لَهُ. فَدُعِيَ لَهُ فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ فَقَالَ إِنَّا كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا. قَالَ فَأْتِنِي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ أَوْ لأَفْعَلَنَّ بِكَ. فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالُوا لاَ يَشْهَدُ إِلاَّ أَصَاغِرُنَا. فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَقَالَ قَدْ كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا. فَقَالَ عُمَرُ خَفِيَ عَلَىَّ هَذَا مِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ.
ہم سے مسدد بن مسر ہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ‘ ان سے ابن جریج نے ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح نے ‘ ان سے عبید بن عمیر نے بیان کیا کہابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے ( ملنے کی ) اجازت چاہی اور یہ دیکھ کر کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مشغول ہیں آپ جلدی سے واپس چلے گئے ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا میں ابھی عبداللہ بن قیس ( ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ) کی آواز نہیں سنی تھی ؟ انہیں بلا لو ۔ چنانچہ انہیں بلا یاگیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ ایسا کیوں کیا ؟ ( جلدی واپس ہو گئے ) انہوں نے کہا کہ ہمیں حدیث میں اس کا حکم دیا گیا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس حدیث پر کوئی گواہ لاؤ ‘ ورنہ میں تمہارے ساتھ یہ ( سختی ) کروں گا ۔ چنانچہ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے انصار کی ایک مجلس میں گئے انہوں نے کہا کہ اس کی گواہی ہم میں سب سے چھوٹا دے سکتا ہے ۔ چنانچہ ابو سیعد خدری رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ ہمیں دربار نبوی سے اس کا حکم دیا جاتا تھا ۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم مجھے معلوم نہیں تھا ‘ مجھے بازار کے کاموں خریدوفروخت نے اس حدیث سے غافل رکھا ۔
Narrated ‘Ubai bin `Umar:
Abu Musa asked permission to enter upon `Umar, but seeing that he was busy, he went away. `Umar then said, “Didn’t I hear the voice of `Abdullah bin Qais? Allow him to come in.” He was called in and `Umar said to him, “What made you do what you did.” He replied, “We have been instructed thus by the Prophet” `Umar said, “Bring proof (witness) for this, other wise I will do so-and-so to you.” Then `Abdullah bin Qais went to a gathering of the Ansar who then said, “None but the youngest of us will give the witness for it.” So Abu Sa`id Al-Khudri got up and said, “We used to be instructed thus (by the Prophet).” `Umar said, “This tradition of the Prophet (ﷺ) remained hidden from me. Business in the market kept me busy.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 451
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنَ الأَعْرَجِ، يَقُولُ أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ إِنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ، إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ، وَكَانَتِ الأَنْصَارُ يَشْغَلُهُمُ الْقِيَامُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، فَشَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ يَوْمٍ وَقَالَ “ مَنْ يَبْسُطْ رِدَاءَهُ حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي ثُمَّ يَقْبِضْهُ، فَلَنْ يَنْسَى شَيْئًا سَمِعَهُ مِنِّي ”. فَبَسَطْتُ بُرْدَةً كَانَتْ عَلَىَّ، فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا نَسِيتُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ‘ مجھ سے زہری نے ‘ انہوں نے اعرج سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہتم سمجھتے ہو کہ ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات زیادہ حدیث بیان کرتے ہیں ‘اللہ کے حضور میں سب کو جانا ہے ۔ بات یہ تھی کہ میں ایک مسکین شخص تھا اور پیٹ بھرنے کے بعد ہر وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتا تھا لیکن مہاجر ین کو بازار کے کارو بار مشغول رکھتے تھے اور انصار کو اپنے مالوں کی دیکھ بھال مصروف رکھتی تھی ۔ میں ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا اور آپ نے فرمایا کہ کون اپنی چادر پھیلائے گا ‘ یہاں تک کہ میں اپنی بات پوری کر لوں اور پھر وہ اپنی چادر سمیٹ لے اور اس کے بعد کبھی مجھ سے سنی ہوئی کوئی بات نہ بھولے ۔ چنانچہ میں نے اپنی چادر جو میرے جسم پر تھی ‘ پھیلادی اور اس ذات کی قسم جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا تھا پھر کبھی میں آپ کی کوئی حدیث جو آپ سے سنی تھی ‘ نہیں بھولا ۔
Narrated Al-A’raj:
Abu Huraira said, “You people claim that Abu Huraira narrates many narrations of Allah’s Messenger (ﷺ). (Anyhow) with Allah will be our appointment. I was a poor man, and used to stick to Allah’s Messenger (ﷺ) contented with what will fill my stomach, and the Muhajirin (emigrants) used to be busy trading in the markets, and the Ansar used to be busy looking after their properties. One-day I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, ‘Who will spread his Rida’ (a garment covering the upper part of the body) till I finished my speech and then fold it, (i.e. wrap it over your body), in which case he will never forget anything he had heard from me.” So I spread my garment which I was wearing; and by Him Who sent Muhammad with the Truth, ever since, I have never forgotten whatever I heard from him (the Prophet)” (See, Hadith No. 119, Vol. 1)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 452
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ أَنَّ ابْنَ الصَّائِدِ الدَّجَّالُ، قُلْتُ تَحْلِفُ بِاللَّهِ. قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ يَحْلِفُ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يُنْكِرْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے حماد بن حمید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبیداللہ بن معاذ نے ‘ کہا ہم سے ہمارے والد حضرت معاذ بن حسان نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ ان سے محمد بن المنکدر نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ ان سے محمد بن المنکدر نے بیان کیا کہمیں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ابن الصیاد کے واقعہ پر اللہ کی قسم کھا تے تھے ۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ اللہ کی قسم کھا تے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھا تے دیکھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی انکار نہیں فرمایا ۔
Narrated Muhammad bin Al-Munkadir:
I saw Jabir bin `Abdullah swearing by Allah that Ibn Sayyad was the Dajjal. I said to Jabir, “How can you swear by Allah?” Jabir said, “I have heard `Umar swearing by Allah regarding this matter in the presence of the Prophet (ﷺ) and the Prophet (ﷺ) did not disapprove of it.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 453
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” الْخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ الْمَرْجِ وَالرَّوْضَةِ كَانَ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ لَهُ، وَهِيَ لِذَلِكَ الرَّجُلِ أَجْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلاَ ظُهُورِهَا، فَهْىَ لَهُ سِتْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً، فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ ”. وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْحُمُرِ قَالَ ” مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَىَّ فِيهَا إِلاَّ هَذِهِ الآيَةَ الْفَاذَّةَ الْجَامِعَةَ {فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ}”
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ابی صالح السمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھوڑے تین طرح کے لوگوں کے لیے ہیں ۔ ایک شخص کے لیے ان کا ر کھنا کا ر ثواب ہے ‘ دوسرے کے لیے برابر برابر نہ عذاب نہ ثواب اور تیسرے کے لیے وبال جان ہیں ۔ جس کے لیے وہ اجبر ہیں یہ وہ شخص ہے جس نے اسے اللہ کے راستے کے لیے باندھ کر رکھا اور اس کی رسی چراہ گاہ میں دراز کر دی تو وہ گھوڑا جتنی دور تک چراہ گاہ میں گھوم کر چرے گا وہ مالک کی نیکیوں میں ترقی کا ذریعہ ہو گا اور اگر گھوڑے نے اس دراز رسی کو بھی تڑوا لیا اور ایک یا دو دوڑ اس نے لگائی تو اس کے نشانات قدم اور اس کی لید بھی مالک کے لیے باعث اجر و ثواب ہو گی اور اگر گھوڑا کسی نہر سے گزر ا اور اس نے نہر کا پانی پی لیا ‘ مالک نے اسے پلانے کا کوئی ارادہ نہیں کیا تھا تب بھی مالک کے لیے یہ اجر کا باعث ہو گا اور ایسا گھوڑا اپنے مالک کے لیے ثواب ہوتا ہے اوردوسرا شخص برابر برابر والا ہوتا ہے جو گھوڑے کو اظہار بے نیازی یا اپنے بچاؤ کی غرض سے باندھتا ہے اور اس کی پشت اور گردن پر اللہ کے حق کو بھی نہیں بھولتا تو یہ گھوڑا اس کے لیے نہ عذاب ہے نہ ثواب اور تیسرا وہ شخص ہے جو گھوڑے کو فخر اور ریا کے لیے باندھتا ہے تو یہ اس کے لیے وبال جان ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں مجھ پر اس جامع اور نادر آیت کے سوا اور کچھ نہیں نازل فرمایا ہے ۔ ” پس جو کوئی ایک ذرہ برابر بھی بھلائی کرے گا وہ اسے دیکھے گا اور جو کوئی ایک ذرہ برابر بھی برائی کرے گا وہ اسے دیکھے گا “ ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Horses may be used for three purposes: For a man they may be a source of reward (in the Hereafter); for another, a means of protection; and for another, a source of sin. The man for whom they are a source of reward, is the one who keeps them for Allah’s Cause and ties them with long ropes and lets them graze in a pasture or garden. Whatever those long ropes allow them to eat of that pasture or garden, will be written as good deeds for him and if they break their ropes and run one or two rounds, then all their footsteps and dung will be written as good deeds for him, and if they pass a river and drink from it though he has had no intention of watering them, even then, that will be written as good deeds for him. So such horses are a source of reward for that man. For the man who keeps horses for his livelihood in order not to ask others for help or beg his bread, and at the same time he does not forget Allah’s right of what he earns through them and of their backs (that he presents it to be used in Allah’s Cause), such horses are a shelter for him (from poverty). For the man who keeps them just out of pride and for showing off, they are a source of sin.” Then Allah’s Messenger (ﷺ) was asked about donkeys. He said, “Allah has not revealed anything to me regarding them except this comprehensive Verse: “Then anyone who has done good, equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it, and any one who has done evil, equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it.” (99.7-8)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 454
حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةً، سَأَلَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ـ هُوَ ابْنُ عُقْبَةَ ـ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّمَيْرِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنُ شَيْبَةَ حَدَّثَتْنِي أُمِّي عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْحَيْضِ كَيْفَ تَغْتَسِلُ مِنْهُ قَالَ ” تَأْخُذِينَ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَوَضَّئِينَ بِهَا ”. قَالَتْ كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” تَوَضَّئِي ”. قَالَتْ كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” تَوَضَّئِينَ بِهَا ”. قَالَتْ عَائِشَةُ فَعَرَفْتُ الَّذِي يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَذَبْتُهَا إِلَىَّ فَعَلَّمْتُهَا.
ہم سے یحییٰ بن جعفر بیکندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے منصور بن صفیہ نے ‘ ان سے کی والدہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہایک خاتون نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے محمد نے بیان کیا یعنی ابن عقبہ نے ‘ کہا ہم سے فضیل بن سلیمان النمیری نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے منصور بن عبدالرحمٰن بن شیبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کی والدہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک عورت نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے متعلق پوچھا کہ اس سے غسل کس طرح کیا جائے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مشک لگا ہوا ایک کپڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کر ۔ اس عورت نے پوچھا ‘ یا رسول اللہ ! میں اس سے پاکی کس طرح حاصل کروں گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے پاکی حاصل کرو ۔ انہوں نے پھر پوچھا کہ کس طرح پاکی حاصل کروں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا کہ پاکی حاصل کرو ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا منشا سمجھ گئی اور اس عورت کو میں نے اپنی طرف کھینچ لیا اور انہیں طریقہ بتایا کہ پاکی سے آپ کا مطلب یہ ہے کہ اس کپڑے کو خون کے مقاموں پر پھیرتاکہ خون کی بدبو رفع ہو جائے ۔
Narrated `Aisha:
A woman asked the Prophet (Hadith 456).
Narrated `Aisha:
A woman asked the Prophet (ﷺ) about the periods: How to take a bath after the periods. He said, “Take a perfumed piece of cloth and clean yourself with it.” She said,’ “How shall I clean myself with it, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” The Prophet (ﷺ) said, “Clean yourself” She said again, “How shall I clean myself, O Allah’s Messenger (ﷺ)?” The Prophet (ﷺ) said, “Clean yourself with it.” Then I knew what Allah’s Messenger (ﷺ) meant. So I pulled her aside and explained it to her.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 455
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أُمَّ حُفَيْدٍ بِنْتَ الْحَارِثِ بْنِ حَزْنٍ، أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا، فَدَعَا بِهِنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأُكِلْنَ عَلَى مَائِدَتِهِ، فَتَرَكَهُنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَالْمُتَقَذِّرِ لَهُ، وَلَوْ كُنَّ حَرَامًا مَا أُكِلْنَ عَلَى مَائِدَتِهِ، وَلاَ أَمَرَ بِأَكْلِهِنَّ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابو بشر نے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہام حفید بنت حارث بن حزن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھی اور پنیر اور بھنا ہوا سانڈا ہدیہ میں بھیجاآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ چیزیں قبول فرما لیں اور آپ کے دسترخوان پر انہیں کھایا گیا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( سانڈے کو ) ہاتھ نہیں لگا یا ‘ جیسے آپ کو پسند نہ ہو اور اگر وہ حرام ہوتا تو آپ کے دسترخوان پر نہ کھایا جاتا اور نہ آپ کھانے کے لیے کہتے ۔
Narrated Ibn `Abbas:
Um Hufaid bint Al-Harith bin Hazn presented the Prophet (ﷺ) with some butter, dried yoghurt (curd milk) and mastigures as a gift. The Prophet (ﷺ) then asked for a meal (mastigures etc. to be put) and it was eaten over his table cloth, but the Prophet (ﷺ) did not eat of it, as he had aversion to it. But if it had been illegal to eat, it would not have been eaten over his table cloth nor would he have ordered that (mastigures meat) to be eaten.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 457
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ” مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً، فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ ”. وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ ـ قَالَ ابْنُ وَهْبٍ يَعْنِي طَبَقًا ـ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا فَسَأَلَ عَنْهَا ـ أُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ ـ فَقَالَ قَرِّبُوهَا فَقَرَّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا قَالَ ” كُلْ، فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لاَ تُنَاجِي ”. وَقَالَ ابْنُ عُفَيْرٍ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ. وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّيْثُ وَأَبُو صَفْوَانَ عَنْ يُونُسَ قِصَّةَ الْقِدْرِ، فَلاَ أَدْرِي هُوَ مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ أَوْ فِي الْحَدِيثِ.
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ کہا مجھے یونس نے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے کہا کہ مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے خبر دی ‘ انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کچی لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے دور رہے یا ( یہ فرمایا کہ ) ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے ( یہاں تک کہ وہ بو رفع ہو جائے ) اور آپ کے پاس ایک طباق لایا گیا جس میں سبزیاں تھیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بو محسوس کی ‘ پھر آپ کو اس میں رکھی ہوئی سبزیوں کے متلعق بتایا گیا تو آپ نے اپنے بعض صحابی کی طرف جو آپ کے ساتھ تھے اشارہ کر کے فرمایا کہ ان کے پاس لے جاؤ لیکن جب ان صحابی نے اسے دیکھا تو انہوں نے بھی اسے کھانا پسند نہیں کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان سے فرمایا کہ تم کھا لو کیونکہ میں جس سے سرگوشی کرتا ہوں تم اس سے نہیں کرتے ۔ ( آپ کی مراد فرشتوں سے تھی ) سعید بن کثیر بن عفیر نے جو حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ ہیں ‘ عبداللہ بن وہب سے اس حدیث میں یوں روایت کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہانڈی لائی گئی جس میں ترکاریاں تھیں اور لیث وابوصفوان عبداللہ بن سعید اموی نے بھی اس حدیث کو یو نس سے روایت کیا لیکن انہوں نے ہانڈی کا قصہ نہیں بیان کیا ‘ اب میں نہیں جانتا کہ ہانڈی کا قصہ حدیث میں داخل ہے یا زہری نے بڑھا دیا ہے ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah:
The Prophet (ﷺ) said, “Whoever has eaten garlic or onion, should keep away from us, or should keep away from our mosque and should stay at home.” Ibn Wahb said, “Once a plate full of cooked vegetables was brought to the Prophet (ﷺ) at Badr. Detecting a bad smell from it, he asked about the dish and was informed of the kinds of vegetables in contained. He then said, “Bring it near,” and so it was brought near to one of his companions who was with him. When the Prophet (ﷺ) saw it, he disliked eating it and said (to his companion), “Eat, for I talk in secret to ones whom you do not talk to.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 458
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي وَعَمِّي، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرٍ، أَنَّ أَبَاهُ، جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَلَّمَتْهُ فِي شَىْءٍ، فَأَمَرَهَا بِأَمْرٍ فَقَالَتْ أَرَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ أَجِدْكَ قَالَ “ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ ”. زَادَ الْحُمَيْدِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ كَأَنَّهَا تَعْنِي الْمَوْتَ.
مجھ سے عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے میرے والد اور چچا نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے ‘ انہیں محمد بن جبیر نے خبر دی اور انہیں ان کے والد جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہایک خاتون رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک حکم دیا ۔ انہوں نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! اگر میں آپ کو نہ پاؤں تو پھر کیا کروں گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مجھے نہ پا نا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس جانا ۔ حمیدی نے ابراہیم بن سعد سے یہ اضافہ کیا کہ غالباً خاتون کی مراد وفات تھی ۔ امام بخاری نے کہا کہ حمیدی نے اس روایت میں ابراہیم بن سعد سے اتنا بڑھایا ہے کہ آپ کو نہ پاؤں ‘ اس سے مراد یہ ہے کہ آپ کی وفات ہو جائے ۔
Narrated Jubair bin Mut`im:
A lady came to Allah’s Messenger (ﷺ) and she talked to him about something, and he gave her some order. She said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! If I should not find you?” He said, “If you should not find me, then go to Abu Bakr.” Ibrahim bin Sa`d said, “As if she meant the death (of the Prophet).
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 459
وَقَالَ أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، سَمِعَ مُعَاوِيَةَ، يُحَدِّثُ رَهْطًا مِنْ قُرَيْشٍ بِالْمَدِينَةِ، وَذَكَرَ كَعْبَ الأَحْبَارِ فَقَالَ إِنْ كَانَ مِنْ أَصْدَقِ هَؤُلاَءِ الْمُحَدِّثِينَ الَّذِينَ يُحَدِّثُونَ عَنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، وَإِنْ كُنَّا مَعَ ذَلِكَ لَنَبْلُو عَلَيْهِ الْكَذِبَ.
ابو الیمان امام بخاری کے شیخ نے بیان کیا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی ‘ انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے سناوہ مدینے میں قریش کی ایک جماعت سے حدیث بیان کر رہے تھے ۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کعب احبار کا ذکر کیا اور فرمایا جتنے لوگ اہل کتاب سے احادیث نقل کرتے ہیں ان سب میں کعب احبار بہت سچے تھے اور باوجود اس کے کبھی کبھی ان کی بات جھوٹ نکلتی تھی ۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ کعب احبار جھوٹ بولتے تھے ۔
Narrated Humaid bin ‘Abdur-Rahman that he heard Mu’awiya talking to a group of people from Quraish at Al-Madina, and on mentioning Ka’b Al-Ashbar, he said, “He was one of the most truthful of those who used to talk about the people of the Scripture, yet we used to detect certain faults in his information.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 1, Book 92, Hadith 459
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ بِالْعِبْرَانِيَّةِ وَيُفَسِّرُونَهَا بِالْعَرَبِيَّةِ لأَهْلِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ” لاَ تُصَدِّقُوا أَهْلَ الْكِتَابِ، وَلاَ تُكَذِّبُوهُمْ وَقُولُوا {آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ} ”. الآيَةَ.
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کوعلی بن المبارک نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ‘ انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہاہل کتاب توریت عبرانی زبان میں پڑھتے تھے اور اس کی تفسیر مسلمانوں کے لیے عربی میں کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل کتاب کی نہ تصدیق کرو اور نہ ان کی تکذیب کرو کیونکہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہم پر نازل ہو ااور جو ہم سے پہلے تم پر ناز ل ہوا آخر آیت تک جو سورۃ البقرہ میں ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
The people of the Book used to read the Torah in Hebrew and then explain it in Arabic to the Muslims. Allah’s Messenger (ﷺ) said (to the Muslims). “Do not believe the people of the Book, nor disbelieve them, but say, ‘We believe in Allah and whatever is revealed to us, and whatever is revealed to you.’ ”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 460
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَأَلْتُ الأَعْمَشَ فَقَالَ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ أَنَّ الأَمَانَةَ نَزَلَتْ مِنَ السَّمَاءِ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، وَنَزَلَ الْقُرْآنُ فَقَرَءُوا الْقُرْآنَ وَعَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ ”.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے اعمش سے پوچھا تو انہوں نے زید بن وہب سے بیان کیا کہ میں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امانت داری آسمان سے بعض لوگوں کے دلوں کی جڑوں میں اتری ۔ ( یعنی ان کی فطرت میں داخل ہے ) اور قرآن مجید نازل ہوا تو انہوں نے قرآن مجید کا مطلب سمجھا اور سنت کا علم حاصل کیا تو قرآن و حدیث دونوں سے اس ایمانداری کو جو فطرتی تھی پوری قوت مل گئی ۔
Narrated Hudhaifa:
Allah’s Messenger (ﷺ) said to us, “Honesty descended from the Heavens and settled in the roots of the hearts of men (faithful believers), and then the Qur’an was revealed and the people read the Qur’an, (and learnt it from it) and also learnt it from the Sunna.” Both Qur’an and Sunna strengthened their (the faithful believers’) honesty. (See Hadith No. 208)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 381
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ شَىْءٍ، وَكِتَابُكُمُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَحْدَثُ، تَقْرَءُونَهُ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ وَقَدْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ بَدَّلُوا كِتَابَ اللَّهِ وَغَيَّرُوهُ وَكَتَبُوا بِأَيْدِيهِمُ الْكِتَابَ وَقَالُوا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ. لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلاً، أَلاَ يَنْهَاكُمْ مَا جَاءَكُمْ مِنَ الْعِلْمِ عَنْ مَسْأَلَتِهِمْ، لاَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا مِنْهُمْ رَجُلاً يَسْأَلُكُمْ عَنِ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَيْكُمْ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی ‘ انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہتم اہل کتاب سے کسی چیز کے بارے میں کیوں پوچھتے ہو جب کہ تمہاری کتاب جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی وہ تازہ بھی ہے اور محفوظ بھی اور تمہیں اس نے بتا بھی دیا کہ اہل کتاب نے اپنا دین بدل ڈالا اور اللہ کی کتاب میں تبدیلی کر دی اور اسے اپنے ہاتھ سے از خود بنا کر لکھا اور کہا کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے ذریعہ دنیا کا تھوڑا سا مال کما لیں ۔ تمہارے پاس ( قرآن و حدیث کا ) جو علم ہے وہ تمہیں ان سے پوچھنے سے منع کرتا ہے ۔ واللہ ! میں تو نہیں دیکھتا کہ اہل کتاب میں سے کوئی تم سے اس کے بارے میں پوچھتا ہو جو تم پر نازل کیا گیا ہو ۔
Narrated Ubaidullah:
Ibn `Abbas said, “Why do you ask the people of the scripture about anything while your Book (Qur’an) which has been revealed to Allah’s Messenger (ﷺ) is newer and the latest? You read it pure, undistorted and unchanged, and Allah has told you that the people of the scripture (Jews and Christians) changed their scripture and distorted it, and wrote the scripture with their own hands and said, ‘It is from Allah,’ to sell it for a little gain. Does not the knowledge which has come to you prevent you from asking them about anything? No, by Allah, we have never seen any man from them asking you regarding what has been revealed to you!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 461
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سَلاَّمِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم “ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ ”. قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ سَمِعَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَلَّامًا.
ہم سے اسحاق نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن مہدی نے خبر دی ‘ انہیں سلام بن ابی مطیع نے ‘ انہیں ابو عمران الجونی نے ‘ ان سے جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ جب تمہارے دل ملے رہیں قرآن پڑھو اور جب تم میں اختلاف ہو جائے تو اس سے دور ہو جاؤ ۔
Narrated Jundab bin `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Recite (and study) the Qur’an as long as you are in agreement as to its interpretation and meanings, but when you have differences regarding its interpretation and meanings, then you should stop reciting it (for the time being.) (See Hadith No 581, Vol. 6)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 466
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ ”. وَقَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هَارُونَ الأَعْوَرِ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ، عَنْ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عبدالصمد بن عبدالوارث نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ بصریٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عمران جونی نے اور ان سے جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک تمہارے دلوں میں اتحاد واتفاق ہو قرآن پڑھو اور جب اختلاف ہو جائے تو اس سے دور ہو جاؤ اور یزید بن ہارون واسطی نے ہارون اعور سے بیان کیا ‘ ان سے ابو عمران نے بیان کیا ‘ ان سے جندب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ۔
Narrated Jundab bin `Abdullah:
Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Recite (and study) the Qur’an as long as your hearts are in agreement as to its meanings, but if you have differences as regards its meaning, stop reading it then.”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 467
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا حُضِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ قَالَ ” هَلُمَّ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ ”. قَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمُ الْقُرْآنُ، فَحَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ. وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَكْتُبْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ. وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغَطَ وَالاِخْتِلاَفَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ” قُومُوا عَنِّي ”. قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ مِنِ اخْتِلاَفِهِمْ وَلَغَطِهِمْ.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو گھر میں بہت سے صحابہ موجود تھے ، جن میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے اس وقت آپ نے فرمایا کہ آؤ میں تمہارے لیے ایک ایسا مکتوب لکھ دوں کہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت آپ نے فرمایا کہ آؤ میں تمہارے لیے ایک ایسا مکتوب لکھ دوں کہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تکلیف میں مبتلا ہیں ‘ تمہارے پاس اللہ کی کتاب ہے اور یہی ہمارے لیے کافی ہے ۔ گھر کے لوگوں میں بھی اختلاف ہو گیا اور آپس میں بحث کرنے لگے ۔ ان میں سے بعض نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ( لکھنے کا سامان ) کر دو ۔ وہ تمہارے لیے ایسی چیز لکھ دیں گے کہ اس کے بعد تم گمراہ نہیں ہو گے اور بعض نہ وہی بات کہی جو عمر رضی اللہ عنہ کہہ چکے تھے ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوگ اختلاف وبحث زیادہ کرنے لگے تو آپ نے فرمایا کہ میرے پاس سے ہٹ جاؤ ۔ عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ سب سے بھاری مصیبت تو وہ تھے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اس نوشت لکھوانے کے درمیان حائل ہوئے ‘ یعنی جھگڑا اور شور ۔ ( والخیر فیما وقع ) ۔
Narrated Ibn `Abbas:
When the time of the death of the Prophet (ﷺ) approached while there were some men in the house, and among them was `Umar bin Al-Khatttab, the Prophet (ﷺ) said, “Come near let me write for you a writing after which you will never go astray.” `Umar said, “The Prophet (ﷺ) is seriously ill, and you have the Qur’an, so Allah’s Book is sufficient for us.” The people in the house differed and disputed. Some of them said, “Come near so that Allah’s Messenger (ﷺ) may write for you a writing after which you will not go astray,” while some of them said what `Umar said. When they made much noise and differed greatly before the Prophet, he said to them, “Go away and leave me.” Ibn `Abbas used to say, “It was a great disaster that their difference and noise prevented Allah’s Messenger (ﷺ) from writing that writing for them.
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 468
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فِي أُنَاسٍ مَعَهُ قَالَ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ عُمْرَةٌ ـ قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ ـ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ نَحِلَّ وَقَالَ ” أَحِلُّوا وَأَصِيبُوا مِنَ النِّسَاءِ ”. قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ فَبَلَغَهُ أَنَّا نَقُولُ لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلاَّ خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ إِلَى نِسَائِنَا فَنَأْتِي عَرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاكِيرُنَا الْمَذْىَ قَالَ وَيَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ هَكَذَا وَحَرَّكَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ” قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَصْدَقُكُمْ وَأَبَرُّكُمْ وَلَوْلاَ هَدْيِي لَحَلَلْتُ كَمَا تَحِلُّونَ فَحِلُّوا فَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ ”. فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ ان سے ابن جریج نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء نے بیان کیا ‘ ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) حضرت امام ابوعبداللہ بخاری نے کہا کہ محمد بن بکر برقی نے بیان کیا ‘ان سے ابن جریج نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی ‘ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ اس وقت اور لوگ بھی ان کے ساتھ تھے ‘ انہوں نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خالص حج کا احرام باندھا اس کے ساتھ عمرہ کا نہیں باندھا ۔ عطاء نے بیان کیا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ۴ذی الحجہ کی صبح کو آئے اور جب ہم بھی حاضر ہوئے تو آپ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم حلال ہو جائیں اور آپ نے فرمایا کہ حلا ل ہو جاؤ اور اپنی بیویوں کے پاس جاؤ ۔ عطاء نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ان پر یہ ضروری نہیں قرار دیا بلکہ صرف حلال کیا ‘پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ ہم میں یہ بات ہو رہی ہے کہ عرفہ پہنچنے میں صرف پانچ دن رہ گئے ہیں اور پھر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنی عورتوں کے پاس جانے کا حکم دیا ہے ‘ کیا ہم عرفات اس حالت میں جائیں کہ مذی یا منی ہمارے ذکر سے ٹپک رہی ہو ۔ عطاء نے کہا کہ جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اس طرح مذی ٹپک رہی ہو ‘ اس کو ہلا یا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا ‘ تمہیں معلوم ہے کہ میں تم میں اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں ‘ تم میں سب سے زیادہ سچا ہوں اور سب سے زیادہ نیک ہوں اور اگر میرے پاس ہدی ( قربانی کا جانور ) نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہو جاتا ‘ پس تم بھی حلال ہو جاؤ ۔ اگر مجھے وہ بات پہلے سے معلوم ہو جاتی جو بعد میں معلوم ہوئی تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا ۔ چنانچہ ہم حلال ہو گئے اور ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی اور آپ کی اطاعت کی ۔
Narrated Ata:
I heard Jabir bin `Abdullah in a gathering saying, “We, the companions of Allah’s Messenger (ﷺ) assumed the state of Ihram to perform only Hajj without `Umra.” Jabir added, “The Prophet (ﷺ) arrived (at Mecca) on the fourth of Dhul-Hijja. And when we arrived (in Mecca) the Prophet (ﷺ) ordered us to finish the state of Ihram, saying, “Finish your lhram and go to your wives (for sexual relation).” Jabir added, “The Prophet did not oblige us (to go to our wives) but he only made that legal for us. Then he heard that we were saying, “When there remains only five days between us and the Day of `Arafat he orders us to finish our Ihram by sleeping with our wives in which case we will proceed to `Arafat with our male organs dribbling with semen?’ (Jabir pointed out with his hand illustrating what he was saying). Allah’s Messenger (ﷺ) stood up and said, ‘You (People) know that I am the most Allah-fearing, the most truthful and the best doer of good deeds (pious) from among you. If I had not brought the Hadi with me, I would have finished my Ihram as you will do, so finish your Ihram. If I had formerly known what I came to know lately, I would not have brought the Hadi with me.’ So we finished our Ihram and listened to the Prophet (ﷺ) and obeyed him.” (See Hadith No. 713, Vol. 2)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 464
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ “ صَلُّوا قَبْلَ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ ـ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ ـ لِمَنْ شَاءَ ”. كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً.
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ‘ ان سے حسین بن ذکوان معلم نے ‘ ان سے عبیداللہ بن بریدہ نے ‘ کہا مجھ سے عبداللہ بن مغفل مزنی نے بیان کیااور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مغرب کی نماز سے پہلے بھی نماز پڑھو اور تیسری مرتبہ میں فرمایا کہ جس کا جی چاہے کیونکہ آپ پسند نہیں کرتے تھے کہ اسے لوگ لازمی سنت بنا لیں ۔
Narrated `Abdullah Al Muzam:
The Prophet (ﷺ) said, “Perform (an optional) prayer before Maghrib prayer.” (He repeated it thrice) and the third time he said, “Whoever wants to offer it can do so,” lest the people should take it as a Sunna (tradition). (See Hadith No. 277, Vol. 2)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 465
حَدَّثَنَا الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، وَابْنُ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ قَالَتْ وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ حِينَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْىُ يَسْأَلُهُمَا، وَهْوَ يَسْتَشِيرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ، فَأَمَّا أُسَامَةُ فَأَشَارَ بِالَّذِي يَعْلَمُ مِنْ بَرَاءَةِ أَهْلِهِ، وَأَمَّا عَلِيٌّ فَقَالَ لَمْ يُضَيِّقِ اللَّهُ عَلَيْكَ، وَالنِّسَاءُ سِوَاهَا كَثِيرٌ، وَسَلِ الْجَارِيَةَ تَصْدُقْكَ. فَقَالَ ” هَلْ رَأَيْتِ مِنْ شَىْءٍ يَرِيبُكِ ”. قَالَتْ مَا رَأَيْتُ أَمْرًا أَكْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا فَتَأْتِي الدَّاجِنُ فَتَأْكُلُهُ. فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ ” يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ مَنْ يَعْذِرُنِي مِنْ رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِي، وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَى أَهْلِي إِلاَّ خَيْرًا ”. فَذَكَرَ بَرَاءَةَ عَائِشَةَ. وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ.
ہم سے عبد العزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ‘ ان سے صالح بن کیسان نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ کہا کہمجھ سے عروہ بن مسیب اور علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب تہمت لگا نے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی بن ابی طالب ‘ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو بلایا کیونکہ اس معاملہ میں وحی اس وقت تک نہیں آئی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اہل خانہ کو جدا کرنے کے سلسلہ میں ان سے مشورہ لینا چاہتے تھے تو اسامہ رضی اللہ عنہ نے وہی مشورہ دیا جو انہیں معلوم تھا یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل خانہ کی برات کا لیکن علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر کوئی پابندی تو عائد نہیں کی ہے اور اس کے سوا اور بہت سی عورتیں ہیں ‘ باندی سے آپ دریافت فر ما لیں ‘ وہ آپ سے صحیح بات بتادے گی ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم نے کوئی ایسی بات دیکھی ہے جس سے شبہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا کہ وہ کم عمر لڑکی ہیں ‘ آٹا گوندھ کر بھی سو جاتی ہیں اور پڑوس کی بکری آ کر اسے کھا جاتی ہے ( یعنی کم عمری کی وجہ سے مزاج میں بے پروائی ہے ) اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا ‘ اے مسلمانو ! میرے معاملے میں اس سے کون نمٹے گا جس کی اذیتیں اب میرے اہل خانہ تک پہنچ گئی ہیں ۔ اللہ کی قسم ! میں نے ان کے بارے میں بھلائی کے سوا اور کچھ نہیں جانا ہے ۔ پھر آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی کاقصہ بیان کیا اور ابواسامہ نے ہشام بن عروہ سے بیان کیا ۔
Narrated `Aisha:
After the slanderers had given a forged statement against her, Allah’s Messenger (ﷺ) called `Ali bin Abi Talib and Usama bin Zaid when the Divine Inspiration was delayed. He wanted to ask them and consult them about the question of divorcing me. Usama gave his evidence that was based on what he knew about my innocence, but `Ali said, “Allah has not put restrictions on you and there are many women other than her. Furthermore you may ask the slave girl who will tell you the truth.” So the Prophet (ﷺ) asked Barira (my salve girl), “Have you seen anything that may arouse your suspicion?” She replied, “I have not seen anything more than that she is a little girl who sleeps, leaving the dough of her family (unguarded) that the domestic goats come and eat it.” Then the Prophet (ﷺ) stood on the pulpit and said, “O Muslims! Who will help me against the man who has harmed me by slandering my wife? By Allah, I know nothing about my family except good.” The narrator added: Then the Prophet (ﷺ) mentioned the innocence of `Aisha. (See Hadith No. 274, Vol. 6)
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 462
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ الْغَسَّانِيُّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ “ مَا تُشِيرُونَ عَلَىَّ فِي قَوْمٍ يَسُبُّونَ أَهْلِي مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ سُوءٍ قَطُّ ”. وَعَنْ عُرْوَةَ قَالَ لَمَّا أُخْبِرَتْ عَائِشَةُ بِالأَمْرِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَنْطَلِقَ إِلَى أَهْلِي. فَأَذِنَ لَهَا وَأَرْسَلَ مَعَهَا الْغُلاَمَ. وَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا، سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ.
ہم سے محمد بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن زکریا نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے عروہ اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کیا اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا ‘ تم مجھے ان لوگوں کے بارے میں مشورہ دیتے ہو جو میرے اہل خانہ کو بد نام کرتے ہیں حالانکہ ان کے بارے میں مجھے کوئی بری بات کبھی نہیں معلوم ہوئی ۔ عروہ سے روایت ہے ‘ انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب اس واقعہ کا علم ہوا ( کہ کچھ لوگ انہیں بد نام کر رہے ہیں ) تو انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ ! کیا مجھے آپ اپنے والد کے گھر جانے کی اجازت دیں گے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی اور ان کے ساتھ غلام کو بھیجا ۔ انصار میں سے ایک صاحب ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا سبحانک مایکون لنا ان نتکلم بھذا سبحانک ھذا بھتان عظیم تیری ذات پاک ہے اے اللہ ! ہمارے لیے مناسب نہیں کہ ہم اس طرح کی باتیں کریں تیری ذات پاک ہے ‘یہ تو بہت بڑا بہتان ہے ۔
Narrated Aisha:
Allah’s Messenger (ﷺ) addressed the people, and after praising and glorifying Allah, he said, “What do you suggest me regarding those people who are abusing my wife? I have never known anything bad about her.” The sub-narrator, `Urwa, said: When `Aisha was told of the slander, she said, “O Allah’s Apostle! Will you allow me to go to my parents’ home?” He allowed her and sent a slave along with her. An Ansari man said, “Subhanaka! It is not right for us to speak about this. Subhanaka! This is a great lie!”
USC-MSA web (English) reference
Vol. 9, Book 92, Hadith 463