۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

۞خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ اْلقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ ۞

Hajj (Pilgrimage)

Markazi Anjuman Khuddam ul Quran Lahore

1

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ الْفَضْلُ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ، فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَجَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَى الشِّقِّ الآخَرِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا، لاَ يَثْبُتُ عَلَى الرَّاحِلَةِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ ‏ “‏ نَعَمْ ‏”‏‏.‏ وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہیں ابن شہاب نے ، انہیں سلیمان بن یسارنے ، اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہفضل بن عباس ( حجۃ الوداع میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سواری کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک خوبصورت عورت آئی ۔ فضل اس کو دیکھنے لگے وہ بھی انہیں دیکھ رہی تھی ۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فضل رضی اللہ عنہ کا چہرہ بار بار دوسری طرف موڑ دینا چاہتے تھے ۔ اس عورت نے کہا یا رسول اللہ ! اللہ کا فریضہ حج میرے والد کے لیے ادا کرنا ضروری ہو گیا ہے ۔ لیکن وہ بہت بوڑھے ہیں اونٹنی پر بیٹھ نہیں سکتے ۔ کیا میں ان کی طرف سے حج ( بدل ) کر سکتی ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ۔ یہ حجتہ الوداع کا واقعہ تھا ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

Al-Fadl (his brother) was riding behind Allah’s Messenger (ﷺ) and a woman from the tribe of Khath’am came and Al-Fadl started looking at her and she started looking at him. The Prophet (ﷺ) turned Al-Fadl’s face to the other side. The woman said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The obligation of Hajj enjoined by Allah on His devotees has become due on my father and he is old and weak, and he cannot sit firm on the Mount; may I perform Hajj on his behalf?” The Prophet (ﷺ) replied, “Yes, you may.” That happened during the Hajj-al-Wida (of the Prophet (ﷺ) ).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 589


10

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فِي مَنْزِلِهِ وَلَهُ فُسْطَاطٌ وَسُرَادِقٌ، فَسَأَلْتُهُ مِنْ أَيْنَ يَجُوزُ أَنْ أَعْتَمِرَ قَالَ فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ‏.‏

ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زید بن جبیر نے بیان کیا کہوہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی قیام گاہ پر حاضر ہوئے ۔ وہاں قنات کے ساتھ شامیانہ لگا ہوا تھا ( زید بن جبیر نے کہا کہ ) میں نے پوچھا کہ کس جگہ سے عمرہ کا احرام باندھنا چاہئے ۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد والوں کے لیے قرن ، مدینہ والوں کے لیے ذولحلیفہ اور شام والوں کے لیے حجفہ مقرر کیا ہے ۔

Narrated Zaid bin Jubair:

I went to visit `Abdullah bin `Umar at his house which contained many tents made of cotton cloth and these were encircled with Suradik (part of the tent). I asked him from where, should one assume Ihram for Umra. He said, “Allah’s Messenger (ﷺ) had fixed as Miqat (singular of Mawaqit) Qarn for the people of Najd, Dhul-Hulaifa for the people of Medina, and Al-Juhfa for the people of Sham.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 597


100

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،، ذَكَرْتُ لِعُرْوَةَ، قَالَ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ أَوَّلَ، شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ تَوَضَّأَ، ثُمَّ طَافَ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ـ رضى الله عنهما ـ مِثْلَهُ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنه ـ فَأَوَّلُ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ، ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارَ يَفْعَلُونَهُ، وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَهَلَّتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ بِعُمْرَةٍ، فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا‏.‏

ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن حارث نے محمد بن عبدالرحمٰن ابوالاسود سے خبر دی ، انہوں نے کہا کہمیں نے عروہ سے ( حج کا مسئلہ ) پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ( مکہ ) تشریف لائے تو سب سے پہلا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیا کہ وضو کیا پھر طواف کیا اور طواف کرنے سے عمرہ نہیں ہوا ۔ اس کے بعد ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اسی طرح حج کیا ۔ پھر عروہ نے کہا کہ میں نے اپنے والد زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا ، انہوں نے بھی سب سے پہلے طواف کیا ۔ مہاجرین اور انصار کو بھی میں نے اسی طرح کرتے دیکھا تھا ۔ میری والدہ ( اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا ) نے بھی مجھے بتایا کہ انہوں نے اپنی بہن ( عائشہ رضی اللہ عنہا ) اور زبیر اور فلاں فلاں کے ساتھ عمرہ کا احرام باندھا تھا ۔ جب ان لوگوں نے حجراسود کو بوسہ دے لیا تو احرام کھول ڈالا تھا ۔

Narrated `Urwa:

`Aisha said, “The first thing the Prophet (ﷺ) did on reaching Mecca, was the ablution and then he performed Tawaf of the Ka`ba and that was not `Umra (alone), (but Hajj-al-Qiran). `Urwa added: Later Abu Bakr and `Umar did the same in their Hajj.” And I performed the Hajj with my father Az- Zubair, and the first thing he did was Tawaf of the Ka`ba. Later I saw the Muhajirin (Emigrants) and the Ansar doing the same. My mother (Asma’) told me that she, her sister (`Aisha), Az-Zubair and such and such persons assumed Ihram for `Umra, and after they passed their hands over the Black Stone Corner (of the Ka`ba) they finished the Ihram. (i.e. After doing Tawaf of the Ka`ba and Sa`i between Safa-Marwa.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 683


101

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، أَنَسٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا طَافَ فِي الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ سَعَى ثَلاَثَةَ أَطْوَافٍ، وَمَشَى أَرْبَعَةً، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابو ضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، انہوں نے نافع سے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مکہ ) آنے کے بعد سب سے پہلے حج اور عمرہ کا طواف کیا تھا ۔ اس کے تین چکروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعی ( رمل ) کی اور باقی چار میں حسب معمول چلے ۔ پھر طواف کی دو رکعت نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

When Allah’s Messenger (ﷺ) performed Tawaf of the Ka`ba for Hajj or `Umra, he used to do Ramal during the first three rounds, and in the last four rounds he used to walk; then after the Tawaf he used to offer two rak`at and then performed Tawaf between Safa and Marwa.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 684


102

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ الطَّوَافَ الأَوَّلَ يَخُبُّ ثَلاَثَةَ أَطْوَافٍ، وَيَمْشِي أَرْبَعَةً، وَأَنَّهُ كَانَ يَسْعَى بَطْنَ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف ( یعنی طواف قدوم ) کرتے تو اس کے تین چکروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوڑ کر چلتے اور چار میں معمول کے موافق چلتے پھر جب صفا اور مروہ کی سعی کرتے تو ”بطن مسیل“ ( وادی ) میں دوڑ کر چلتے ۔

Narrated Ibn `Umar:

When the Prophet (ﷺ) performed the Tawaf of the Ka`ba, he did Ramal during the first three rounds and in the last four rounds he used to walk and while doing Tawaf between Safa and Marwa, he used to run in the midst of the rain water passage.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 685


103

وَقَالَ لِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، إِذْ مَنَعَ ابْنُ هِشَامٍ النِّسَاءَ الطَّوَافَ مَعَ الرِّجَالِ قَالَ كَيْفَ يَمْنَعُهُنَّ، وَقَدْ طَافَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَعَ الرِّجَالِ قُلْتُ أَبَعْدَ الْحِجَابِ أَوْ قَبْلُ قَالَ إِي لَعَمْرِي لَقَدْ أَدْرَكْتُهُ بَعْدَ الْحِجَابِ‏.‏ قُلْتُ كَيْفَ يُخَالِطْنَ الرِّجَالَ قَالَ لَمْ يَكُنَّ يُخَالِطْنَ كَانَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ تَطُوفُ حَجْرَةً مِنَ الرِّجَالِ لاَ تُخَالِطُهُمْ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ انْطَلِقِي نَسْتَلِمْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ‏.‏ قَالَتْ ‏{‏انْطَلِقِي‏}‏ عَنْكِ‏.‏ وَأَبَتْ‏.‏ ‏{‏وَكُنَّ‏}‏ يَخْرُجْنَ مُتَنَكِّرَاتٍ بِاللَّيْلِ، فَيَطُفْنَ مَعَ الرِّجَالِ، وَلَكِنَّهُنَّ كُنَّ إِذَا دَخَلْنَ الْبَيْتَ قُمْنَ حَتَّى يَدْخُلْنَ وَأُخْرِجَ الرِّجَالُ، وَكُنْتُ آتِي عَائِشَةَ أَنَا وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهِيَ مُجَاوِرَةٌ فِي جَوْفِ ثَبِيرٍ‏.‏ قُلْتُ وَمَا حِجَابُهَا قَالَ هِيَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ لَهَا غِشَاءٌ، وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَهَا غَيْرُ ذَلِكَ، وَرَأَيْتُ عَلَيْهَا دِرْعًا مُوَرَّدًا‏.‏

امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا اور انہیں عطاء نے خبر دی کہجب ابن ہشام ( جب وہ ہشام بن عبدالملک کی طرف سے مکہ کا حاکم تھا ) نے عورتوں کو مردوں کے ساتھ طواف کرنے سے منع کر دیا تو اس سے انہوں نے کہا کہ تم کس دلیل پر عورتوں کو اس سے منع کر رہے ہو ؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیویوں نے مردوں کے ساتھ طواف کیا تھا ۔ ابن جریج نے پوچھا یہ پردہ ( کی آیت نازل ہونے ) کے بعد کا واقعہ ہے یا اس سے پہلے کا ؟ انہوں نے کہا میری عمر کی قسم ! میں نے انہیں پردہ ( کی آیت نازل ہونے ) کے بعد دیکھا ۔ اس پر ابن جریج نے پوچھا کہ پھر مرد عورت مل جل جاتے تھے ۔ انہوں نے فرمایا کہ اختلاط نہیں ہوتا تھا ، عائشہ رضی اللہ عنہا مردوں سے الگ رہ کر ایک الگ کونے میں طواف کرتی تھیں ، ان کے ساتھ مل کر نہیں کرتی تھیں ۔ ایک عورت ( وقرہ نامی ) نے ان سے کہا ام المؤمنین ! چلئے ( حجراسود کو ) بوسہ دیں ۔ تو آپ نے انکار کر دیا اور کہا تو جا چوم ، میں نہیں چومتی اور ازواج مطہرات رات میں پردہ کر کے نکلتی تھیں کہ پہچانی نہ جاتیں اور مردوں کے ساتھ طواف کرتی تھیں ۔ البتہ عورتیں جب کعبہ کے اندر جانا چاہتیں تو اندر جانے سے پہلے باہر کھڑی ہو جاتیں اور مرد باہر آ جاتے ( تو وہ اندر جاتیں ) میں اور عبید بن عمیر عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب آپ ثبیر ( پہاڑ ) پر ٹھہری ہوئی تھیں ، ( جو مزدلفہ میں ہے ) ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ اس وقت پردہ کس چیز سے تھا ؟ عطاء نے بتایا کہ ایک ترکی قبہ میں ٹھہری ہوئی تھیں ۔ اس پر پردہ پڑا ہوا تھا ۔ ہمارے اور ان کے درمیان اس کے سوا اور کوئی چیز حائل نہ تھی ۔ اس وقت میں نے دیکھا کہ ان کے بدن پر ایک گلابی رنگ کا کرتہ تھا ۔

Ibn Juraij said, ” `Ata informed us that when Ibn Hisham forbade women to perform Tawaf with men he said to him, ‘How do you forbid them while the wives of the Prophet (ﷺ) used to perform Tawaf with the men?’ I said, ‘Was this before decreeing of the use of the veil or after it? `Ata took an oath and said, ‘I saw it after the order of veil.’ I said, ‘How did they mix with the men?’ `Ata said, ‘The women never mixed with the men, and `A’ishah used to perform Tawaf separately and never mixed with men. Once it happened that `A’ishah was performing the Tawaf and woman said to her, ‘O Mother of believers! Let us touch the Black stone.’ `A’ishah said to her, ‘Go yourself,’ and she herself refused to do so. The wives of the Prophet (ﷺ) used to come out in night, in disguise and used to perform Tawaf with men. But whenever they intended to enter the Ka`bah, they would stay outside till the men had gone out. I and `Ubaid bin `Umair used to visit `A’ishah while she was residing at Jauf Thabir.” I asked, “What was her veil?” `Ata said, “She was wearing an old Turkish veil, and that was the only thing (veil) which was screen between us and her. I saw a pink cover on her.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 686


104

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنِّي أَشْتَكِي‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ، وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ ‏”‏‏.‏ فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَئِذٍ يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ، وَهْوَ يَقْرَأُ ‏{‏وَالطُّورِ * وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ‏}‏

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل نے بیان کیا ، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا ، ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے ، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے بیمار ہونے کی شکایت کی ( کہ میں پیدل طواف نہیں کر سکتی ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سواری پر چڑھ کر اور لوگوں سے علیحدہ رہ کر طواف کر لے ۔ چنانچہ میں نے عام لوگوں سے الگ رہ کر طواف کیا ۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے پہلو میں نماز پڑھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم «والطور * وكتاب مسطور‏» قرآت کر رہے تھے ۔

Narrated Um Salama:

(the wife of the Prophet) I informed Allah’s Messenger (ﷺ) that I was ill. So he said, “Perform the Tawaf while riding behind the people.” I did so, and at that time the Prophet (ﷺ) was praying beside the Ka`ba and reciting Surat-at-Tur.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 686


105

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الأَحْوَلُ، أَنَّ طَاوُسًا، أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِإِنْسَانٍ رَبَطَ يَدَهُ إِلَى إِنْسَانٍ بِسَيْرٍ، أَوْ بِخَيْطٍ، أَوْ بِشَىْءٍ غَيْرِ ذَلِكَ، فَقَطَعَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ ‏ “‏ قُدْهُ بِيَدِهِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابرہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا کہ ابن جریج نے انہیں خبر دی ، کہا کہ مجھے سلیمان احول نے خبر دی ، انہیں طاؤس نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جس نے اپنا ہاتھ ایک دوسرے شخص کے ہاتھ سے تسمہ یا رسی یا کسی اور چیز سے باندھ رکھا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اسے کاٹ دیا اور پھر فرمایا کہ ” اگر ساتھ ہی چلنا ہے تو ہاتھ پکڑ کے چلو ۔“

Narrated Ibn `Abbas:

While the Prophet (ﷺ) was performing Tawaf of the Ka`ba, he passed by a person who had tied his hands to another person with a rope or string or something like that. The Prophet (ﷺ) cut it with his own hands and said, “Lead him by the hand.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 687


106

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِزِمَامٍ أَوْ غَيْرِهِ فَقَطَعَهُ‏.‏

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا ، ان سے سلیمان احول نے ، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص کعبہ کا طواف رسی یا کسی اور چیز کے ذریعہ کر رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کاٹ دیا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) saw a man performing Tawaf of the Ka`ba tied with a string or something else. So the Prophet cut that string.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 688


107

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ يُونُسُ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ ـ رضى الله عنه ـ بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَوْمَ النَّحْرِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ ‏ “‏ أَلاَ لاَ يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے يحيى بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یونس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھ سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حج کے موقع پر جس کا امیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بنایا تھا ۔ انہیں دسویں تاریخ کو ایک مجمع کے سامنے یہ اعلان کرنے کے لیے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج بیت اللہ نہیں کر سکتا اور نہ کوئی شخص ننگا رہ کر طواف کر سکتا ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

In the year prior to the last Hajj of the Prophet (ﷺ) when Allah’s Messenger (ﷺ) made Abu Bakr the leader of the pilgrims, the latter (Abu Bakr) sent me in the company of a group of people to make a public announcement: ‘No pagan is allowed to perform Hajj after this year, and no naked person is allowed to perform Tawaf of the Ka`ba.’ (See Hadith No. 365 Vol. 1)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 689


108

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَيَقَعُ الرَّجُلُ عَلَى امْرَأَتِهِ فِي الْعُمْرَةِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، ثُمَّ صَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَالَ ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏‏.‏ قَالَ وَسَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالَ لاَ يَقْرَبِ امْرَأَتَهُ حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہکیا کوئی عمرہ میں صفا مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی سے ہمبستر ہو سکتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کعبہ کا طواف سات چکروں سے پورا کیا ۔ پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی ۔ پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے میں بہترین نمونہ ہے ۔ عمرو نے کہا کہ پھر میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ صفا مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی کے قریب بھی نہ جائے ۔

Narrated `Amr:

We asked Ibn `Umar: “May a man have sexual relations with his wife during the Umra before performing Tawaf between Safa and Marwa?” He said, “Allah’s Messenger (ﷺ) arrived (in Mecca) and circumambulated the Ka`ba seven times, then offered two rak`at behind Maqam Ibrahim (the station of Abraham), then performed Tawaf between Safa and Marwa.” Ibn `Umar added, “Verily! In Allah’s Apostle you have a good example.” And I asked Jabir bin `Abdullah (the same question), and he replied, “You should not go near your wives (have sexual relations) till you have finished Tawaf between Safa and Marwa. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 690


109

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ، فَطَافَ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلَمْ يَقْرَبِ الْكَعْبَةَ بَعْدَ طَوَافِهِ بِهَا حَتَّى رَجَعَ مِنْ عَرَفَةَ‏.‏

ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے فضیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے کریب نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے خبر دی ، ا نہوں نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے اور سات ( چکروں کے ساتھ ) طواف کیا ۔ پھر صفا مروہ کی سعی کی ۔ اس سعی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ اس وقت تک نہیں گئے جب تک عرفات سے واپس نہ لوٹے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) arrived at Mecca and performed Tawaf of the Ka`ba and Sa`i between Safa and Marwa, but he did not go near the Ka`ba after his Tawaf till he returned from `Arafat.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 691


11

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ أَهْلُ الْيَمَنِ يَحُجُّونَ وَلاَ يَتَزَوَّدُونَ وَيَقُولُونَ نَحْنُ الْمُتَوَكِّلُونَ، فَإِذَا قَدِمُوا مَكَّةَ سَأَلُوا النَّاسَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى‏}‏‏.‏ رَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلاً‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بشر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے شبابہ بن سوار نے بیان کیا ، ان سے ورقاء بن عمرو نے ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہیمن کے لوگ راستہ کا خرچ ساتھ لائے بغیر حج کے لیے آ جاتے تھے ۔ کہتے تو یہ تھے کہ ہم توکل کرتے ہیں لیکن جب مکہ آتے تو لوگوں سے مانگنے لگتے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ” اور توشہ لے لیا کرو کہ سب سے بہتر توشہ تو تقویٰ ہی ہے ۔ “ اس کو ابن عیینہ نے عمرو سے بواسطہ عکرمہ مرسلاً نقل کیا ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The people of Yemen used to come for Hajj and used not to bring enough provisions with them and used to say that they depend on Allah. On their arrival in Medina they used to beg the people, and so Allah revealed, “And take a provision (with you) for the journey, but the best provision is the fear of Allah.” (2.197).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 598


110

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ الْغَسَّانِيُّ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَهْوَ بِمَكَّةَ، وَأَرَادَ الْخُرُوجَ، وَلَمْ تَكُنْ أُمُّ سَلَمَةَ طَافَتْ بِالْبَيْتِ وَأَرَادَتِ الْخُرُوجَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ إِذَا أُقِيمَتْ صَلاَةُ الصُّبْحِ فَطُوفِي عَلَى بَعِيرِكِ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ ‏”‏‏.‏ فَفَعَلَتْ ذَلِكَ، فَلَمْ تُصَلِّ حَتَّى خَرَجَتْ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں محمد بن عبدالرحمٰن نے ، انہیں عروہ نے ، انہیں زینب نے اور انہیں ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی ۔ ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے محمد بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابومروان یحییٰ ابن ابی زکریا غسانی نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں تھے اور وہاں سے چلنے کا ارادہ ہوا تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کعبہ کا طواف نہیں کیا اور وہ بھی روانگی کا ارادہ رکھتی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جب صبح کی نماز کھڑی ہو اور لوگ نماز پڑھنے میں مشغول ہو جائیں تو تم اپنی اونٹنی پر طواف کر لینا ۔ چنانچہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا اور انہوں نے باہر نکلنے تک طواف کی نماز نہیں پڑھی ۔

Narrated Um Salama:

(the wife of the Prophet) I informed Allah’s Messenger (ﷺ) (about my illness). (Through other sub-narrators, Um Salama narrated that when Allah’s Messenger (ﷺ) was at Mecca and had just decided to leave (Mecca) while she had not yet done Tawaf of the Ka`ba (and after listening to her). The Prophet (ﷺ) said, “When the morning prayer is established, perform the Tawaf on your camel while the people are in prayer.” So she did the same and did not offer the two rak`at of Tawaf until she came out of the Mosque.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 692


111

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا انہوں کہا کہ عم سے عمرو بن دینارنے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انھوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ میں ) تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کا سات چکروں سے طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا کی طرف ( سعی کرنے ) گئے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) reached Mecca, circumambulated the Ka`ba seven times and then offered a two rak`at prayer behind Maqam Ibrahim. Then he went towards the Safa. Allah has said, “Verily, in Allah’s Apostle you have a good example.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 693


112

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ نَاسًا، طَافُوا بِالْبَيْتِ بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْحِ، ثُمَّ قَعَدُوا إِلَى الْمُذَكِّرِ، حَتَّى إِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ قَامُوا يُصَلُّونَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ قَعَدُوا حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّاعَةُ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلاَةُ قَامُوا يُصَلُّونَ‏.‏

ہم سے حسن بن عمر بصریٰ رحمہ اللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے حبیب نے ، ان سے عطاء نے ، ان سے عروہ نے ، ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہکچھ لوگوں نے صبح کی نماز کے بعد کعبہ کا طواف کیا ۔ پھر ایک وعظ کرنے والے کے پاس بیٹھ گئے اور جب سورج نکلنے لگا تو وہ لوگ نماز ( طواف کی دو رکعت ) پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے ۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ( ناگواری کے ساتھ ) فرمایا جب سے تو یہ لوگ بیٹھے تھے اور جب وہ وقت آیا کہ جس میں نماز مکروہ ہے تو نماز کے لیے کھڑے ہو گئے ۔

Narrated `Urwa from Aisha:

Some people performed Tawaf (of the Ka`ba) after the morning prayer and then sat to listen to a preacher till sunrise, and then they stood up for the prayer. Then Aisha commented, “Those people kept on sitting till it was the time in which the prayer is disliked and after that they stood up for the prayer.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 694


113

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَنْهَى عَنِ الصَّلاَةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابو ضمرہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ،میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورج طلوع ہوتے اور غروب ہوتے وقت نماز پڑھنے سے روکتے تھے ۔

Narrated `Abdullah:

I heard the Prophet (ﷺ) forbidding the offering of prayers at the time of sunrise and sunset.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 695


114

حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ـ هُوَ الزَّعْفَرَانِيُّ ـ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ، قَالَ رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ يَطُوفُ بَعْدَ الْفَجْرِ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَرَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَيُخْبِرُ أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَدْخُلْ بَيْتَهَا إِلاَّ صَلاَّهُمَا‏.‏

ہم سے حسن بن محمد زعفرانی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیدہ بن حمیدنے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہآپ فجر کی نماز کے بعد طواف کر رہے تھے اور پھر آپ نے دو رکعت ( طواف کی ) نماز پڑھی ۔ عبدالعزیز نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو عصر کے بعد بھی دو رکعت نماز پڑھتے دیکھا تھا ۔ وہ بتاتے تھے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ان کے گھر آتے ( عصر کے بعد ) تو یہ دو رکعت ضرور پڑھتے تھے ۔

Narrated Abida bin Humaid:

`Abdul, `Aziz bin Rufa`i said, “I saw `Abdullah bin Az-Zubair performing Tawaf of the Ka`ba after the morning prayer then offering the two rak`at prayer.” `Abdul `Aziz added, “I saw `Abdullah bin Az-Zubair offering a two rak`at prayer after the `Asr prayer.” He informed me that Aisha told him that the Prophet (ﷺ) used to offer those two rak`at whenever he entered her house.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 696


115

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَافَ بِالْبَيْتِ، وَهْوَ عَلَى بَعِيرٍ، كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَىْءٍ فِي يَدِهِ وَكَبَّرَ‏.‏

ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد طحان نے خالد حذاء سے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے ، ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اونٹ پر سوار ہو کر کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی ( طواف کرتے ہوئے ) حجراسود کے نزدیک آتے تو اپنے ہاتھ کو ایک چیز ( چھڑی ) سے اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) performed Tawaf (of the Ka`ba) riding a camel (at that time the Prophet (ﷺ) had a foot injury). Whenever he came to the Corner (having the Black Stone) he would point out towards it with a thing in his hand and say, “Allahu-Akbar.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 697


116

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنِّي أَشْتَكِي‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ ‏”‏‏.‏ فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ، وَهْوَ يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل نے ، ان سے عروہ نے بیان کیا ، ان سے زینب بنت ام سلمہ نے ، ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں بیمار ہو گئی ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر لوگوں کے پیچھے سے سوار ہو کر طواف کر لے ۔ چنانچہ میں نے جب طواف کیا تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے پہلو میں ( نماز کے اندر ) «والطور وكتاب مسطور‏» کی قرآت کر رہے تھے ۔

Narrated Um Salama:

I informed Allah’s Messenger (ﷺ) that I was sick. He said, “Perform Tawaf (of the Ka`ba) while riding behind the people.” So, I performed the Tawaf while Allah’s Messenger (ﷺ) was offering the prayer beside the Ka`ba and was reciting Surat-at-Tur.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 698


117

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ـ رضى الله عنه ـ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ، فَأَذِنَ لَهُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد بن ابی الاسود نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہعباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے پانی ( زمزم کا حاجیوں کو ) پلانے کے لیے منیٰ کے دنوں میں مکہ ٹھہرنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی ۔

Narrated Ibn `Umar:

Al `Abbas bin `Abdul-Muttalib asked the permission of Allah’s Messenger (ﷺ) to let him stay in Mecca during the nights of Mina in order to provide the pilgrims with water to drink, so the Prophet (ﷺ) permitted him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 699


118

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَ إِلَى السِّقَايَةِ، فَاسْتَسْقَى، فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا فَضْلُ اذْهَبْ إِلَى أُمِّكَ، فَأْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِشَرَابٍ مِنْ عِنْدِهَا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ اسْقِنِي ‏”‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يَجْعَلُونَ أَيْدِيَهُمْ فِيهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اسْقِنِي ‏”‏‏.‏ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ أَتَى زَمْزَمَ، وَهُمْ يَسْقُونَ وَيَعْمَلُونَ فِيهَا، فَقَالَ ‏”‏ اعْمَلُوا، فَإِنَّكُمْ عَلَى عَمَلٍ صَالِحٍ ـ ثُمَّ قَالَ ـ لَوْلاَ أَنْ تُغْلَبُوا لَنَزَلْتُ حَتَّى أَضَعَ الْحَبْلَ عَلَى هَذِهِ ‏”‏‏.‏ ـ يَعْنِي عَاتِقَهُ ـ وَأَشَارَ إِلَى عَاتِقِهِ‏.‏

ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد طحان نے خالد حذاء سے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی پلانے کی جگہ ( زمزم کے پاس ) تشریف لائے اور پانی مانگا ( حج کے موقع پر ) عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ فضل ! اپنی ماں کے یہاں جا اور ان کے یہاں سے کھجور کا شربت لا ۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ( یہی ) پانی پلاو ۔ عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہر شخص اپنا ہاتھ اس میں ڈال دیتا ہے ۔ اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہی کہتے رہے کہ مجھے ( یہی ) پانی پلاؤ ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا پھر زمزم کے قریب آئے ۔ لوگ کنویں سے پانی کھینچ رہے تھے اور کام کر رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( انہیں دیکھ کر ) فرمایا کام کرتے جاؤ کہ ایک اچھے کام پر لگے ہوئے ہو ۔ پھر فرمایا ( اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ آئندہ لوگ ) تمہیں پریشان کر دیں گے تو میں بھی اترتا اور رسی اپنے اس پر رکھ لیتا ۔ مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانہ سے تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اشارہ کر کے کہا تھا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) came to the drinking place and asked for water. Al-Abbas said, “O Fadl! Go to your mother and bring water from her for Allah’s Messenger (ﷺ) .” Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Give me water to drink.” Al-Abbas said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! The people put their hands in it.” Allah’s Messenger (ﷺ) again said, ‘Give me water to drink. So, he drank from that water and then went to the Zamzam (well) and there the people were offering water to the others and working at it (drawing water from the well). The Prophet (ﷺ) then said to them, “Carry on! You are doing a good deed.” Then he said, “Were I not afraid that other people would compete with you (in drawing water from Zamzam), I would certainly take the rope and put it over this (i.e. his shoulder) (to draw water).” On saying that the Prophet (ﷺ) pointed to his shoulder.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 700


119

وَقَالَ عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ كَانَ أَبُو ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ فُرِجَ سَقْفِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَفَرَجَ صَدْرِي، ثُمَّ غَسَلَهُ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي، ثُمَّ أَطْبَقَهُ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا‏.‏ قَالَ جِبْرِيلُ لِخَازِنِ السَّمَاءِ الدُّنْيَا افْتَحْ‏.‏ قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ ‏”‏‏.‏

اور عبدان نے کہا کہ مجھ کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں یونس نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب میں مکہ میں تھا تو میری ( گھر کی ) چھت کھلی اور جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے ۔ انہوں نے میرا سینہ چاک کیا اور اسے زمزم کے پانی سے دھویا ۔ اس کے بعد ایک سونے کا طشت لائے جو حکمت اور ایمان سے بھرا ہوا تھا ۔ اسے انہوں نے میرے سینے میں ڈال دیا اور پھر سینہ بند کر دیا ۔ اب وہ مجھے ہاتھ سے پکڑ کر آسمان دنیا کی طرف لے چلے ۔ آسمان دنیا کے داروغہ سے جبرائیل علیہ السلام نے کہا دروازہ کھولو ۔ انہوں نے دریافت کیا کون صاحب ہیں ؟ کہا جبرائیل ! ۔

Narrated Anas bin Malik that Abu Dhar said:Allah’s Messenger (ﷺ) said, “The roof of my house was made open while I was at Makkah (on the night of Mi’raj) and Jibril descended. He opened up my chest and washed it with the water of Zamzam. The he brought the golden tray full of Wisdom and Belief and poured it in my chest and then closed it. The he took hold of my hand and ascended to the nearest heaven. Jibril told the gatekeeper of the nearest heaven to open the gate. The gatekeeper asked, “Who is it?” Jibril replied, “I am Jibril.” (See Hadith No. 349 Vol.1)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 701


12

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَقَّتَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ، وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، هُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ، مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے احرام کے لیے ذوالحلیفہ ، شام والوں کے لیے حجفہ ، نجد والوں کے قرن منزل ، یمن والوں کے یلملم متعین کیا ۔ یہاں سے ان مقامات والے بھی احرام باندھیں اور ان کے علاوہ وہ لوگ بھی جو ان راستوں سے آئیں اور حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں ۔ لیکن جن کا قیام میقات اور مکہ کے درمیان ہے تو وہ احرام اسی جگہ سے باندھیں جہاں سے انہیں سفر شروع کرنا ہے ۔ یہاں تک کہ مکہ کے لوگ مکہ ہی سے احرام باندھیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) made Dhul-Huiaifa as the Miqat for the people of Medina; Al-Juhfa for the people of Sham; Qarn-al-Manazil for the people of Najd; and Yalamlam for the people of Yemen; and these Mawaqit are for the people at those very places, and besides them for those who come thorough those places with the intention of performing Hajj and `Umra; and whoever is living within these boundaries can assume lhram from the place he starts, and the people of Mecca can assume Ihram from Mecca.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 599


120

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ـ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ ـ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ حَدَّثَهُ قَالَ سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ‏.‏ قَالَ عَاصِمٌ فَحَلَفَ عِكْرِمَةُ مَا كَانَ يَوْمَئِذٍ إِلاَّ عَلَى بَعِيرٍ‏.‏

ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے خبر دی ، انہیں عاصم نے اور انہیں شعبی نے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا ، کہا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کھڑے ہو کر پیا تھا ۔ عاصم نے بیان کیا کہ عکرمہ نے قسم کھا کر کہا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس دن اونٹ پر سوار تھے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

I gave Zamzam water to Allah’s Messenger (ﷺ) and he drank it while standing. `Asim (a sub-narrator) said that `Ikrima took the oath that on that day the Prophet (ﷺ) had not been standing but riding a camel.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 701


121

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ ‏”‏ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ ثُمَّ لاَ يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا ‏”‏‏.‏ فَقَدِمْتُ مَكَّةَ، وَأَنَا حَائِضٌ، فَلَمَّا قَضَيْنَا حَجَّنَا أَرْسَلَنِي مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ ‏”‏‏.‏ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ، بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى، وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے ابن شہاب سے خبر دی ، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہحجتہ الوداع میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( مدینہ سے ) نکلے اور ہم نے عمرہ کا احرام باندھا ۔ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو وہ حج اور عمرہ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے ۔ ایسے لوگ دونوں کے احرام سے ایک ساتھ حلال ہوں گے ۔ میں بھی مکہ آئی تھی لیکن مجھے حیض آ گیا تھا ۔ اس لیے جب ہم نے حج کے کام پورے کر لیے تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عبدالرحمٰن کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا ۔ میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہارے اس عمرہ کے بدلہ میں ہے ( جسے تم نے حیض کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا ) جن لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا انہوں نے سعی کے بعد احرام کھول دیا اور دوسرا طواف منٰی سے واپسی پر کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھا تھا انہوں نے صرف ایک طواف کیا ۔

Narrated `Aisha:

We set out with Allah’s Messenger (ﷺ) in the year of his Last Hajj and we mended (the Ihram) for `Umra. Then the Prophet (ﷺ) said, “Whoever has a Hadi with him should assume Ihram for both Hajj and `Umra, and should not finish it till he performs both of the them (Hajj and `Umra).” When we reached Mecca, I had my menses. When we had performed our Hajj, the Prophet (ﷺ) sent me with `Abdur-Rahman to Tan`im and I performed the `Umra. The Prophet (ﷺ) said, “This is in lieu of your missed `Umra.” Those who had assumed Ihram for `Umra performed Tawaf (between Safa and Marwa) and then finished their Ihram. And then they performed another Tawaf (between Safa and Marwa) after returning from Mina. And those who had assumed lhram for Hajj and `Umra to get her ( Hajj-Qiran ) performed only one Tawaf (between Safa and Marwa).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 702


122

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ دَخَلَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَظَهْرُهُ فِي الدَّارِ، فَقَالَ إِنِّي لاَ آمَنُ أَنْ يَكُونَ الْعَامَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ، فَيَصُدُّوكَ عَنِ الْبَيْتِ، فَلَوْ أَقَمْتَ‏.‏ فَقَالَ قَدْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ أَفْعَلُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏ ثُمَّ قَالَ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ مَعَ عُمْرَتِي حَجًّا‏.‏ قَالَ ثُمَّ قَدِمَ فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا‏.‏

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے نافع نے کہابن عمر رضی اللہ عنہما کے لڑکے عبداللہ بن عبداللہ ان کے یہاں گئے ۔ حج کے لیے سواری گھر میں کھڑی ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خطرہ ہے کہ اس سال مسلمانوں میں آپس میں لڑائی ہو جائے گی اور آپ کو وہ بیت اللہ سے روک دیں گے ۔ اس لیے اگر آپ نہ جاتے تو بہتر ہوتا ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے گئے تھے ( عمرہ کرنے صلح حدیبیہ کے موقع پر ) اور کفار قریش نے آپ کو بیت اللہ تک پہنچنے سے روک دیا تھا ۔ اس لیے اگر مجھے بھی روک دیا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج ( اپنے اوپر ) واجب کر لیا ہے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ مکہ آئے اور دونوں عمرہ اور حج کے لیے ایک ہی طواف کیا ۔

Narrated Nafi`:

`Abdullah bin `Abdullah bin `Umar and his riding animal entered the house of Ibn `Umar. He (the son of Ibn `Umar) said, “I fear that this year a battle might take place between the people and you might be prevented from going to the Ka`ba. I suggest that you should stay here.” Ibn `Umar said, “Once Allah’s Messenger (ﷺ) set out for the pilgrimage, and the pagans of Quraish intervened between him and the Ka`ba. So, if the people intervened between me and the Ka`ba, I would do the same as Allah’s Messenger (ﷺ) had done . . . “Verily, in Allah’s Messenger (ﷺ) you have a good example.” Then he added, “I make you a witness that I have intended to perform Hajj along with `Umra.” After arriving at Mecca, Ibn `Umar performed one Tawaf only (between Safa and Marwa).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 703


123

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ‏.‏ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ، وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ‏.‏ فَقَالَ ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏ إِذًا أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً‏.‏ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلاَّ وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي‏.‏ وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، فَلَمْ يَنْحَرْ، وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ شَىْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، فَنَحَرَ وَحَلَقَ، وَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَ الْحَجِّ، وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الأَوَّلِ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَذَلِكَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے نافع سے بیان کیا کہجس سال حجاج عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے مقابلے میں لڑنے آیا تھا ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب اس سال حج کا ارادہ کیا تو آپ سے کہا گیا کہ مسلمانوں میں باہم جنگ ہونے والی ہے اور یہ بھی خطرہ ہے کہ آپ کو حج سے روک دیا جائے ۔ آپ نے فرمایا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے ۔ ایسے وقت میں میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۔ تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کرلیاہے ۔ پھر آپ چلے اور جب بیداء کے میدان میں پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ حج اور عمرہ تو ایک ہی طرح کے ہیں ۔ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج بھی واجب کر لیا ہے ۔ آپ نے ایک قربانی بھی ساتھ لے لی جو مقام قدید سے خریدی تھی ۔ اس کے سوا اور کچھ نہیں کیا ۔ دسویں تاریخ سے پہلے نہ آپ نے قربانی کی نہ کسی ایسی چیز کو اپنے لیے جائز کیا جس سے ( احرام کی وجہ سے ) آپ رک گئے تھے ۔ نہ سر منڈوایا نہ بال ترشوائے دسویں تاریخ میں آپ نے قربانی کی اور بال منڈوائے ۔ آپ کا یہی خیال تھا کہ آپ نے ایک طواف سے حج اور عمرہ دونوں کا طواف ادا کر لیا ہے ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا ۔

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar intended to perform Hajj in the year when Al-Hajjaj attacked Ibn Az-Zubair. Somebody said to Ibn `Umar, “There is a danger of an impending war between them.” Ibn `Umar said, “Verily, in Allah’s Messenger (ﷺ) you have a good example. (And if it happened as you say) then I would do the same as Allah’s Messenger (ﷺ) had done. I make you witness that I have decided to perform `Umra.” Then he set out and when he reached Al-Baida’, he said, “The ceremonies of both Hajj and `Umra are similar. I make you witness that I have made Hajj compulsory for me along with `Umra.” He drove (to Mecca) a Hadi which he had bought from (a place called) Qudaid and did not do more than that. He did not slaughter the Hadi or finish his Ihram, or shave or cut short his hair till the day of slaughtering the sacrifices (10th Dhul-Hijja). Then he slaughtered his Hadi and shaved his head and considered the first Tawaf (of Safa and Marwa) as sufficient for Hajj and `Umra. Ibn `Umar said, “Allah’s Messenger (ﷺ) did the same.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 704


124

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَقَالَ قَدْ حَجَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهُ أَوَّلُ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَكَانَ أَوَّلَ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً‏.‏ ثُمَّ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ مِثْلُ ذَلِكَ‏.‏ ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ ـ رضى الله عنه ـ فَرَأَيْتُهُ أَوَّلُ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ، ثُمَّ مُعَاوِيَةُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَكَانَ أَوَّلَ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ، ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارَ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ، ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَيْتُ فَعَلَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ لَمْ يَنْقُضْهَا عُمْرَةً، وَهَذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَهُمْ فَلاَ يَسْأَلُونَهُ، وَلاَ أَحَدٌ مِمَّنْ مَضَى، مَا كَانُوا يَبْدَءُونَ بِشَىْءٍ حَتَّى يَضَعُوا أَقْدَامَهُمْ مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لاَ يَحِلُّونَ، وَقَدْ رَأَيْتُ أُمِّي وَخَالَتِي، حِينَ تَقْدَمَانِ لاَ تَبْتَدِئَانِ بِشَىْءٍ أَوَّلَ مِنَ الْبَيْتِ، تَطُوفَانِ بِهِ، ثُمَّ لاَ تَحِلاَّنِ‏.‏ وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي، أَنَّهَا أَهَلَّتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ بِعُمْرَةٍ، فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا‏.‏

ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی ، انہیں محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل قرشی نے ، انہوں نے عروہ بن زبیر سے پوچھاتھا ، عروہ نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسا کہ معلوم ہے حج کیا تھا ۔ مجھے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس کے متعلق خبر دی کہ جب آپ مکہ معظمہ آئے تو سب سے پہلا کام یہ کیا کہ آپ نے وضو کیا ، پھر کعبہ کا طواف کیا ۔ یہ آپ کا عمرہ نہیں تھا ۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حج کیا اور آپ نے بھی سب سے پہلے کعبہ کا طواف کیا جب کہ یہ آپ کا بھی عمرہ نہیں تھا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا ۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے حج کیا میں نے دیکھا کہ سب سے پہلے آپ نے بھی کعبہ کا طواف کیا ۔ آپ کا بھی یہ عمرہ نہیں تھا ۔ پھر معاویہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کا زمانہ آیا ۔ پھر میں نے اپنے والد زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی حج کیا ۔ یہ ( سارے اکابر ) پہلے کعبہ ہی کے طواف سے شروع کرتے تھے جب کہ یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا ۔ اس کے بعد مہاجرین و انصار کو بھی میں نے دیکھا کہ وہ بھی اسی طرح کرتے رہے اور ان کا بھی یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا ۔ آخری ذات جسے میں نے اس طرح کرتے دیکھا ، وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی تھی ۔ انہوں نے بھی عمرہ نہیں کیا تھا ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما ابھی موجود ہیں لیکن ان سے لوگ اس کے متعلق پوچھتے نہیں ۔ اسی طرح جو حضرات گزر گئے ، ان کا بھی مکہ میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلا قدم طواف کے لے اٹھتا تھا ۔ پھر یہ بھی احرام نہیں کھولتے تھے ۔ میں نے اپنی والدہ ( اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما ) اور خالہ ( عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ) کو بھی دیکھا کہ جب وہ آتیں تو سب سے پہلے طواف کرتیں اور یہ اس کے بعد احرام نہیں کھولتی تھیں ۔ اور مجھے میری والدہ نے خبر دی کہ انہوں نے اپنی بہن اور زبیر اور فلاں فلاں ( رضی اللہ عنہم ) کے ساتھ عمرہ کیا ہے یہ سب لوگ حجراسود کا بوسہ لے لیتے تو عمرہ کا احرام کھول دیتے ۔

Narrated Muhammad bin `Abdur-Rahman bin Nawfal Al-Qurashi:

I asked `Urwa bin Az-Zubair (regarding the Hajj of the Prophet (ﷺ) ). `Urwa replied, “Aisha narrated, ‘When the Prophet (ﷺ) reached Mecca, the first thing he started with was the ablution, then he performed Tawaf of the Ka`ba and his intention was not `Umra alone (but Hajj and `Umra together).’ ” Later Abu Bakr I performed the Hajj and the first thing he started with was Tawaf of the Ka`ba and it was not `Umra alone (but Hajj and `Umra together). And then `Umar did the same. Then `Uthman performed the Hajj and the first thing he started with was Tawaf of the Ka`ba and it was not `Umra alone. And then Muawiya and `Abdullah bin `Umar did the same. I performed Hajj with Ibn Az-Zubair and the first thing he started with was Tawaf of the Ka`ba and it was not `Umra alone, (but Hajj and `Umra together). Then I saw the Muhajirin (Emigrants) and Ansar doing the same and it was not `Umra alone. And the last person I saw doing the same was Ibn `Umar, and he did not do another `Umra after finishing the first. Now here is Ibn `Umar present amongst the people! They neither ask him nor anyone of the previous ones. And all these people, on entering Mecca, would not start with anything unless they had performed Tawaf of the Ka`ba, and would not finish their Ihram. And no doubt, I saw my mother and my aunt, on entering Mecca doing nothing before performing Tawaf of the Ka`ba, and they would not finish their lhram. And my mother informed me that she, her sister, Az-Zubair and such and such persons had assumed lhram for `Umra and after passing their hands over the Corner (the Black Stone) (i.e. finishing their Umra) they finished their Ihram.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 705


125

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ سَأَلْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقُلْتُ لَهَا أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا‏}‏ فَوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لاَ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏ قَالَتْ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّ هَذِهِ لَوْ كَانَتْ كَمَا أَوَّلْتَهَا عَلَيْهِ كَانَتْ لاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لاَ يَتَطَوَّفَ بِهِمَا، وَلَكِنَّهَا أُنْزِلَتْ فِي الأَنْصَارِ، كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَهَا عِنْدَ الْمُشَلَّلِ، فَكَانَ مَنْ أَهَلَّ يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا أَسْلَمُوا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَتَحَرَّجُ أَنْ نَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ‏}‏ الآيَةَ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ وَقَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا، فَلَيْسَ لأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا‏.‏ ثُمَّ أَخْبَرْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ إِنَّ هَذَا لَعِلْمٌ مَا كُنْتُ سَمِعْتُهُ، وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَذْكُرُونَ أَنَّ النَّاسَ إِلاَّ مَنْ ذَكَرَتْ عَائِشَةُ مِمَّنْ كَانَ يُهِلُّ بِمَنَاةَ، كَانُوا يَطُوفُونَ كُلُّهُمْ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنَّا نَطُوفُ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، فَلَمْ يَذْكُرِ الصَّفَا فَهَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ أَنْ نَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ‏}‏ الآيَةَ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَأَسْمَعُ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي الْفَرِيقَيْنِ كِلَيْهِمَا فِي الَّذِينَ كَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْجَاهِلِيَّةِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَالَّذِينَ يَطُوفُونَ ثُمَّ تَحَرَّجُوا أَنْ يَطُوفُوا بِهِمَا فِي الإِسْلاَمِ مِنْ أَجْلِ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَمَرَ بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الصَّفَا حَتَّى ذَكَرَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا ذَكَرَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی کہ عروہ نے بیان کیا کہمیں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ( جو سورۃ البقرہ میں ہے کہ ) ” صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں ۔ اس لے جو بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس کے لیے ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں “ ۔ قسم اللہ کی پھر تو کوئی حرج نہ ہونا چاہئیے اگر کوئی صفا اور مروہ کی سعی نہ کرنی چاہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا بھتیجے ! تم نے یہ بری بات کہی ۔ اللہ کا مطلب یہ ہوتا تو قرآن میں یوں اترتا “ ان کے طواف نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں “ بات یہ ہے کہ یہ آیت تو انصار کے لیے اتری تھی جو اسلام سے پہلے منات بت کے نام پر جو مشلل میں رکھا ہوا تھا اور جس کی یہ پوجا کیا کرتے تھے ۔ ، احرام باندھتے تھے ۔ یہ لوگ جب ( زمانہ جاہلیت میں ) احرام باندھتے تو صفا مروہ کی سعی کو اچھا نہیں خیال کرتے تھے ۔ اب جب اسلام لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! ہم صفا اور مروہ کی سعی اچھی نہیں سمجھتے تھے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ صفا اور مروہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں آخر آیت تک ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو پہاڑوں کے درمیان سعی کی سنت جاری کی ہے ۔ اس لیے کسی کے لیے مناسب نہیں ہے کہ اسے ترک کر دے ۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں نے اس کا ذکر ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے تو یہ علمی بات اب تک نہیں سنی تھی ، بلکہ میں نے بہت سے اصحاب علم سے تو یہ سنا ہے کہ وہ یوں کہتے تھے کہ عرب کے لوگ ان لوگوں کے سوا جن کا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ذکر کیا جو مناۃ کے لیے احرام باندھتے تھے سب صفا مروہ کا پھیرا کیا کرتے تھے ۔ اور جب اللہ نے قرآن شریف میں بیت اللہ کے طواف کا ذکر فرمایا اور صفا مروہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ ! ہم تو جاہلیت کے زمانہ میں صفا اور مروہ کا پھیرا کیا کرتے تھے اور اب اللہ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکر تو فرمایا لیکن صفا مروہ کا ذکر نہیں کیا تو کیا صفا مروہ کی سعی کرنے میں ہم پر کچھ گناہ ہو گا ؟ تب اللہ نے یہ آیت اتاری ۔ ” صفا مروہ اللہ کی نشانیاں ہیں آخر آیت تک ۔ “ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا میں سنتا ہوں کہ یہ آیت دونوں فرقوں کے باب میں اتری ہے یعنی اس فرقے کے باب میں جو جاہلیت کے زمانے میں صفا مروہ کا طواف برا جانتا تھا اور اس کے باب میں جو جاہلیت کے زمانے میں صفا مروہ کا طواف کیا کرتے تھے ۔ پھر مسلمان ہونے کے بعد اس کا کرنا اس وجہ سے کہ اللہ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکر کیا اور صفا و مروہ کا نہیں کیا ، برا سمجھے ۔ یہاں تک کہ اللہ نے بیت اللہ کے طواف کے بعد ان کے طواف کا بھی ذکر فرما دیا ۔

Narrated `Urwa:

I asked `Aisha : “How do you interpret the statement of Allah,. : Verily! (the mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah, and whoever performs the Hajj to the Ka`ba or performs `Umra, it is not harmful for him to perform Tawaf between them (Safa and Marwa.) (2.158). By Allah! (it is evident from this revelation) there is no harm if one does not perform Tawaf between Safa and Marwa.” `Aisha said, “O, my nephew! Your interpretation is not true. Had this interpretation of yours been correct, the statement of Allah should have been, ‘It is not harmful for him if he does not perform Tawaf between them.’ But in fact, this divine inspiration was revealed concerning the Ansar who used to assume lhram for worship ping an idol called “Manat” which they used to worship at a place called Al-Mushallal before they embraced Islam, and whoever assumed Ihram (for the idol), would consider it not right to perform Tawaf between Safa and Marwa. When they embraced Islam, they asked Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) regarding it, saying, “O Allah’s Apostle! We used to refrain from Tawaf between Safa and Marwa.” So Allah revealed: ‘Verily; (the mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah.’ ” Aisha added, “Surely, Allah’s Apostle set the tradition of Tawaf between Safa and Marwa, so nobody is allowed to omit the Tawaf between them.” Later on I (`Urwa) told Abu Bakr bin `Abdur-Rahman (of `Aisha’s narration) and he said, ‘I have not heard of such information, but I heard learned men saying that all the people, except those whom `Aisha mentioned and who used to assume lhram for the sake of Manat, used to perform Tawaf between Safa and Marwa. When Allah referred to the Tawaf of the Ka`ba and did not mention Safa and Marwa in the Qur’an, the people asked, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! We used to perform Tawaf between Safa and Marwa and Allah has revealed (the verses concerning) Tawaf of the Ka`ba and has not mentioned Safa and Marwa. Is there any harm if we perform Tawaf between Safa and Marwa?’ So Allah revealed: “Verily As-Safa and Al- Marwa are among the symbols of Allah.” Abu Bakr said, “It seems that this verse was revealed concerning the two groups, those who used to refrain from Tawaf between Safa and Marwa in the Pre- Islamic Period of ignorance and those who used to perform the Tawaf then, and after embracing Islam they refrained from the Tawaf between them as Allah had enjoined Tawaf of the Ka`ba and did not mention Tawaf (of Safa and Marwa) till later after mentioning the Tawaf of the Ka`ba.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 706


126

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا طَافَ الطَّوَافَ الأَوَّلَ خَبَّ ثَلاَثًا وَمَشَى أَرْبَعًا، وَكَانَ يَسْعَى بَطْنَ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏ فَقُلْتُ لِنَافِعٍ أَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَمْشِي إِذَا بَلَغَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ قَالَ لاَ‏.‏ إِلاَّ أَنْ يُزَاحَمَ عَلَى الرُّكْنِ فَإِنَّهُ كَانَ لاَ يَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَلِمَهُ‏.‏

ہم نے محمدبن عبید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عمر نے ، ان سے نافع نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلا طواف کرتے تو اس کے تین چکروں میں رمل کرتے اور بقیہ چار میں معمول کے مطابق چلتے اور جب صفا اور مروہ کی سعی کرتے تو آپ نالے کے نشیب میں دوڑا کرتے تھے ۔ عبیداللہ نے کہا میں نے نافع سے پوچھا ، ابن عمر رضی اللہ عنہما جب رکن یمانی کے پاس پہنچتے تو کیا حسب معمول چلنے لگتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں ۔ البتہ اگر رکن یمانی پر ہجوم ہوتا تو حجراسود کے پاس آ کر آپ آہستہ چلنے لگتے کیونکہ وہ بغیر چومے اس کو نہیں چھوڑتے تھے ۔

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar said, “When Allah’s Messenger (ﷺ) performed the first Tawaf he did Ramal in the first three rounds and then walked in the remaining four rounds (of Tawaf of the Ka`ba), where as in performing Tawaf between Safa and Marwa he used to run in the midst of the rainwater passage,” I asked Nafi`, “Did `Abdullah (bin `Umar) use to walk steadily on reaching the Yemenite Corner?” He replied, “No, unless people were crowded at the Corner; otherwise he would not leave it without touching it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 707


127

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَجُلٍ، طَافَ بِالْبَيْتِ فِي عُمْرَةٍ، وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، فَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏‏.‏ وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالَ لاَ يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار سے بیان کہہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک ایسے شخص کے متعلق پوچھا جو عمرہ میں بیت اللہ کا طواف تو کر لے لیکن صفا اور مروہ کی سعی نہیں کرتا ، کیا وہ اپنی بیوی سے صحبت کر سکتا ہے ۔ انہوں نے جواب دیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ ) تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کا سات چکروں کے ساتھ طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی ۔ پھرصفا اور مروہ کی سات مرتبہ سعی کی اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے ۔ ہم نے اس کے متعلق جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے بھی پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ صفا اور مروہ کی سعی سے پہلے بیوی کے قریب بھی نہ جائے ۔

Narrated `Amr bin Dinar:

We asked Ibn `Umar whether a man who, while performing `Umra, had performed Tawaf of the Ka`ba; and had not yet performed Tawaf between Safa and Marwa, could have sexual relation with his wife, Ibn `Umar replied “The Prophet (p.b.u.h) reached Mecca and performed the seven rounds (of Tawaf) of the Ka`ba and then offered a two-rak`at prayer behind Maqam Ibrahim and then performed the seven rounds (of Tawaf) between Safa and Marwa.” He added, “Verily! In Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) you have a good example.” We asked Jabir bin `Abdullah (the same question) and he said, “He (that man) should not come near (his wife) till he has completed Tawaf between Safa and Marwa.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 708


128

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ تَلاَ ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏‏.‏

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی ، کہا کہمیں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا اور مروہ کی سعی کی ۔ اس کے بعد عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏» ” تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ “ 

Narrated `Amr bin Dinar:

I heard Ibn `Umar saying, “The Prophet (ﷺ) arrived at Mecca and performed Tawaf of the Ka`ba and then offered a two-rak`at prayer and then performed Tawaf between Safa and Marwa.” Ibn `Umar then recited (the verse): “Verily! In Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) you have a good example. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 709


129

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ، قَالَ قُلْتُ لأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَكُنْتُمْ تَكْرَهُونَ السَّعْىَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَ نَعَمْ‏.‏ لأَنَّهَا كَانَتْ مِنْ شَعَائِرِ الْجَاهِلِيَّةِ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا‏}‏‏.‏

ہم سے احمد بن محمد مروزی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں عاصم احول نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہآپ لوگ صفا اور مروہ کی سعی کو برا سمجھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ، ہاں ! کیونکہ یہ عہد جاہلیت کا شعار تھا ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی ” صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں ۔ پس جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ “

Narrated `Asim:

I asked Anas bin Malik: “Did you use to dislike to perform Tawaf between Safa and Marwa?” He said, “Yes, as it was of the ceremonies of the days of the Pre-Islamic period of ignorance, till Allah revealed: ‘Verily! (The two mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah. It is therefore no sin for him who performs the pilgrimage to the Ka`ba, or performs `Umra, to perform Tawaf between them.’ ” (2.158)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 710


13

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّأْمِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ کے لوگ ذولحلیفہ سے احرام باندھیں ، شام کے لوگ حجفہ سے اور نجد کے لوگ قرن منازل سے ۔ عبداللہ نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے ۔ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور یمن کے لوگ یلملم سے احرام باندھیں ۔

Narrated Nafi`:

`Abdullah bin `Umar said, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘The people of Medina should assume lhram from Dhul-Hulaifa; the people of Sham from Al-Juhfa; and the people of Najd from Qarn.” And `Abdullah added, “I was informed that Allah’s Messenger (ﷺ) had said, ‘The people of Yemen should assume Ihram from Yalamlam.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 600


130

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ إِنَّمَا سَعَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيُرِيَ الْمُشْرِكِينَ قُوَّتَهُ‏.‏ زَادَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، سَمِعْتُ عَطَاءً، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، مِثْلَهُ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی اس طرح کی کہ مشرکین کو آپ اپنی قوت دکھلا سکیں ۔ حمیدی نے یہ اضافہ کیا ہے کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عطاء سے سنا اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث سنی ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) performed Tawaf of the Ka`ba and the Sa`i of Safa and Marwa so as to show his strength to the pagans.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 711


131

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، قَالَتْ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ افْعَلِي كَمَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں عبدالرحمٰن بن قاسم نے ، انہیں ان کے باپ نے اور انہیں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے انہوں نے فرمایا کہمیں مکہ آئی تو اس وقت میں حائضہ تھی ۔ اس لیے بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی اور نہ صفا مروہ کی سعی ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اس کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تو آپ نے فرمایا کہ جس طرح دوسرے حاجی کرتے ہیں تم بھی اسی طرح ( ارکان حج ) ادا کرلوہاں بیت اللہ کا طواف پاک ہونے سے پہلے نہ کرنا ۔

Narrated `Aisha:

I was menstruating when I reached Mecca. So, I neither performed Tawaf of the Ka`ba, nor the Tawaf between Safa and Marwa. Then I informed Allah’s Messenger (ﷺ) about it. He replied, “Perform all the ceremonies of Hajj like the other pilgrims, but do not perform Tawaf of the Ka`ba till you get clean (from your menses).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 712


132

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ،‏.‏ قَالَ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم هُوَ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ هَدْىٌ، غَيْرَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَطَلْحَةَ، وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنَ الْيَمَنِ، وَمَعَهُ هَدْىٌ فَقَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً، وَيَطُوفُوا، ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا، إِلاَّ مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْىُ، فَقَالُوا نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى، وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلاَ أَنَّ مَعِي الْهَدْىَ لأَحْلَلْتُ ‏”‏‏.‏ وَحَاضَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ فَنَسَكَتِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَلَمَّا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْبَيْتِ‏.‏ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَنْطَلِقُونَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، وَأَنْطَلِقُ بِحَجٍّ فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ۔ ( دوسری سند ) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حبیب معلم نے بیان کیا ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب نے حج کا احرام باندھا ۔ آنحضور رضی اللہ عنہ اور طلحہ کے سوا اور کسی کے ساتھ قربانی نہیں تھی ، حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تھے اور ان کے ساتھ بھی قربانی تھی ۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ( سب لوگ اپنے حج کے احرام کو ) عمرہ کا کر لیں ۔ پھر طواف اور سعی کے بعد بال ترشوا لیں اور احرام کھول ڈالیں لیکن وہ لوگ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جن کے ساتھ قربانی ہو ۔ اس پر صحابہ نے کہا کہ ہم منیٰ میں اس طرح جائیں گے کہ ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو ۔ یہ بات جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا ، اگر مجھے پہلے معلوم ہوتا تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا اور جب قربانی کا جانور ساتھ نہ ہوتا تو میں بھی ( عمرہ اور حج کے درمیان ) احرام کھول ڈالتا اور عائشہ رضی اللہ عنہا ( اس حج میں ) حائضہ ہو گئی تھیں ۔ اس لیے انہوں نے بیت اللہ کہ طواف کے سوا اور دوسرے ارکان حج ادا کئے ۔ پھر پاک ہو لیں تو طواف بھی کیا ۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ آپ سب لوگ تو حج اور عمرہ دونوں کر کے جا رہے ہیں لیکن میں نے صرف حج ہی کیا ہے ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو حکم دیا کہ انہیں تنعیم لیے جائیں ( اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھیں ) اس طرح عائشہ رضی اللہ عنہا نے حج کے بعد عمرہ کیا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) and his companions assumed Ihram for Hajj and none except the Prophet (p.b.u.h) and Talha had the Hadi (sacrifice) with them. `Ali arrived from Yemen and had a Hadi with him. `Ali said, “I have assumed Ihram for what the Prophet (ﷺ) has done.” The Prophet (ﷺ) ordered his companions to perform the `Umra with the lhram which they had assumed, and after finishing Tawaf (of Ka`ba, Safa and Marwa) to cut short their hair, and to finish their lhram except those who had Hadi with them. They (the people) said, “How can we proceed to Mina (for Hajj) after having sexual relations with our wives?” When that news reached the Prophet (ﷺ) he said, “If I had formerly known what I came to know lately, I would not have brought the Hadi with me. Had there been no Hadi with me, I would have finished the state of lhram.” `Aisha got her menses, so she performed all the ceremonies of Hajj except Tawaf of the Ka`ba, and when she got clean (from her menses), she performed Tawaf of the Ka`ba. She said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! (All of you) are returning with the Hajj and `Umra, but I am returning after performing Hajj only.” So the Prophet (ﷺ) ordered `Abdur-Rahman bin Abu Bakr to accompany her to Tan`im and thus she performed the `Umra after the Hajj.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 713


133

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ، فَقَدِمَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ، فَحَدَّثَتْ أَنْ أُخْتَهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثِنْتَىْ عَشْرَةَ غَزْوَةً، وَكَانَتْ أُخْتِي مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ، قَالَتْ كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى‏.‏ فَسَأَلَتْ أُخْتِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ هَلْ عَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لاَ تَخْرُجَ قَالَ ‏”‏ لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا، وَلْتَشْهَدِ الْخَيْرَ، وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ ‏”‏‏.‏ فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ سَأَلْنَهَا ـ أَوْ قَالَتْ سَأَلْنَاهَا ـ فَقَالَتْ وَكَانَتْ لاَ تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ قَالَتْ بِأَبِي‏.‏ فَقُلْنَا أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ نَعَمْ بِأَبِي‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لِتَخْرُجِ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ ـ أَوِ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ ـ وَالْحُيَّضُ، فَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ، وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ الْحَائِضُ‏.‏ فَقَالَتْ أَوَ لَيْسَ تَشْهَدُ عَرَفَةَ، وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا

ہم سے مومل بن ہشام نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے اور ان سے حفصہ بنت سیرین نے بیان کیا کہہم اپنی کنواری لڑکیوں کو باہر نکلنے سے روکتے تھے ۔ پھر ایک خاتون آئیں اور بنی خلف کے محل میں ( جو بصرے میں تھا ) ٹھہریں ۔ انہوں نے بیان کیا کہ ان کی بہن ( ام عطیہ رضی اللہ عنہا ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے گھر میں تھیں ۔ ان کے شوہر نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ جہاد کئے تھے اور میری بہن چھ جہادوں میں ان کے ساتھ رہی تھیں ۔ وہ بیان کرتی تھیں کہ ہم ( میدان جنگ میں ) زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں اور مریضوں کی تیمارداری کرتی تھی ۔ میری بہن نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر ہمارے پاس چادر نہ ہو تو کیا کوئی حرج ہے اگر ہم عیدگاہ جانے کے لیے باہر نہ نکلیں ؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اس کی سہیلی کو اپنی چادر اسے اڑھا دینی چاہئے اور پھر مسلمانوں کی دعا اور نیک کاموں میں شرکت کرنا چاہئے ۔ پھر جب امام عطیہ رضی اللہ عنہا خود بصرہ آئیں تو میں نے ان سے بھی یہی پوچھا یا یہ کہا کہ ہم نے ان سے پوچھا انہوں نے بیان کیا ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو کہتیں میرے باپ آپ پر فدا ہوں ۔ ہاں تو میں نے ان سے پوچھا ، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں میرے باپ آپ پر فدا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنواری لڑکیاں اور پردہ والیاں بھی باہر نکلیں یا یہ فرمایا کہ پردہ والی دوشیزائیں اور حائضہ عورتیں سب باہر نکلیں اور مسلمانوں کی دعا اور خیر کے کاموں میں شرکت کریں ۔ لیکن حائضہ عورتیں نماز کی جگہ سے الگ رہیں ۔ میں نے کہا اور حائضہ بھی نکلیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ کیا حائضہ عورت عرفات اور فلاں فلاں جگہ نہیں جاتی ہیں ؟ ( پھر عیدگاہ ہی جانے میں کیا حرج ہے ) ۔

Narrated Hafsa:

(On `Id) We used to forbid our virgins to go out (for `Id prayer). A lady came and stayed at the fortress of Bani Khalaf. She mentioned that her sister was married to one of the companions of Allah’s Messenger (ﷺ) who participated in twelve Ghazawats along with Allah’s Messenger (ﷺ) and her sister was with him in six of them. She said, “We used to dress the wounded and look after the patients.” She (her sister) asked Allah’s Messenger (ﷺ) , “Is there any harm for a woman to stay at home if she doesn’t have a veil?” He said, “She should cover herself with the veil of her companion and she should take part in the good deeds and in the religious gatherings of the believers.” When Um ‘Atiyya came, I asked her. “Did you hear anything about that?” Um ‘Atiyya said, “Bi Abi” and she never mentioned the name of Allah’s Messenger (ﷺ) without saying “Bi Abi” (i.e. ‘Let my father be sacrificed for you’). We asked her, “Have you heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying so and so (about women)?” She replied in the affirmative and said, “Let my father be sacrificed for him. He told us that unmarried mature virgins who stay often screened or unmarried young virgins and mature girls who stay often screened should come out and take part in the good deeds and in the religious gatherings of the believers. But the menstruating women should keep away from the Musalla (praying place).” I asked her, “The menstruating women?” She replied, “Don’t they present themselves at `Arafat and at such and such places?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 714


134

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قُلْتُ أَخْبِرْنِي بِشَىْءٍ، عَقَلْتَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ قَالَ بِمِنًى‏.‏ قُلْتُ فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ قَالَ بِالأَبْطَحِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمدنے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسحاق ازرق نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبدالعزیز بن رفیع کے واسطے سے بیان کیا ، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی نماز آٹھویں ذی الحجہ میں کہاں پڑھی تھی ؟ اگر آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد ہے تو مجھے بتائیے ۔ انھوں نے جواب دیا کہ منیٰ میں ۔ میں نے پوچھا کہ بارہویں تاریخ کو عصر کہاں پڑھی تھی ؟ فرمایا کہ محصب میں ۔ پھر انھوں نے فرمایا کہ جس طرح تمہارے حکام کرتے ہیں اسی طرح تم بھی کرو ۔

Narrated `Abdul `Aziz bin Rufai:

I asked Anas bin Malik, “Tell me what you remember from Allah’s Messenger (ﷺ) (regarding these questions): Where did he offer the Zuhr and `Asr prayers on the day of Tarwiya (8th day of Dhul- Hijja)?” He relied, “(He offered these prayers) at Mina.” I asked, “Where did he offer the `Asr prayer on the day of Nafr (i.e. departure from Mina on the 12th or 13th of Dhul-Hijja)?” He replied, “At Al- Abtah,” and then added, “You should do as your chiefs do.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 715


135

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، لَقِيتُ أَنَسًا‏.‏ وَحَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ خَرَجْتُ إِلَى مِنًى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ فَلَقِيتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ ذَاهِبًا عَلَى حِمَارٍ فَقُلْتُ أَيْنَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم هَذَا الْيَوْمَ الظُّهْرَ فَقَالَ انْظُرْ حَيْثُ يُصَلِّي أُمَرَاؤُكَ فَصَلِّ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انھوں نے ابوبکر بن عیاش سے سنا کہ ہم سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا ، کہا کہ میں انس رضی اللہ عنہ سے ملا ( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اورمجھ سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز نے کہا کہمیں آٹھویں تاریخ کو منیٰ گیا تو وہاں انس رضی اللہ عنہ سے ملا ۔ وہ گدھی پر سوار ہو کر جا رہے تھے ۔ میں نے پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی ؟ انھوں نے فرمایا دیکھو جہاں تمہارے حاکم لوگ نماز پڑھیں وہیں تم بھی پڑھو ۔

Narrated `Abdul `Aziz:

I went out to Mina on the day of Tarwiya and met Anas going on a donkey. I asked him, “Where did the Prophet (ﷺ) offer the Zuhr prayer on this day?” Anas replied, “See where your chiefs pray and pray similarly.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 716


136

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ صَدْرًا مِنْ خِلاَفَتِهِ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عمرر ضی اللہ عنہما نے اپنے باپ سے خبر دی کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعات پڑھیں اور ابوبکر اور عمر ر ضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے رہے اور عثمان رضی اللہ عنہ بھی خلافت کے شروع ایام میں ( دو ) ہی رکعت پڑھتے تھے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) offered a two-rak`at prayer at Mina. Abu Bakr, `Umar and `Uthman, (during the early years of his caliphate) followed the same practice.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 717


137

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ الْخُزَاعِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ أَكْثَرُ مَا كُنَّا قَطُّ وَآمَنُهُ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ابواسحاق ہمدانی سے بیان کیا اور ان سے حارثہ بن وہب خزاعی ر ضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں ہمیں دو رکعات پڑھائیں ، ہمارا شمار اس وقت سب سے زیادہ تھا اور ہم اتنے بے ڈر کسی وقت میں نہ تھے ۔ ( اس کے باوجود ہم کو نماز قصر پڑھائی ) ۔

Narrated Haritha bin Wahab Al-Khuza`i:

The Prophet (ﷺ) led us in a two-rak`at prayer at Mina although our number was more than ever and we were in better security than ever.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 718


138

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ تَفَرَّقَتْ بِكُمُ الطُّرُقُ، فَيَا لَيْتَ حَظِّي مِنْ أَرْبَعٍ رَكْعَتَانِ مُتَقَبَّلَتَانِ‏.‏

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ر ضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی اور ابوبکر ر ضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو ہی رکعت پڑھی اور عمر ر ضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی دو ہی رکعت ، لیکن پھر ان کے بعد تم میں اختلاف ہو گیا تو کاش ان چار رکعتوں کے بدلے مجھ کو دو رکعات ہی نصیب ہوتیں جو ( اللہ کے ہاں ) قبول ہو جائیں ۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud:

I offered (only a) two rak`at prayer with the Prophet (at Mina), and similarly with Abu Bakr and with `Umar, and then you d offered in opinions. Wish that I would be lucky enough to have two of the four rak`at accepted (by Allah).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 719


139

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَيْرًا، مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ، شَكَّ النَّاسُ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَبَعَثْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا اور ان سے سالم ابوالنصر نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ام فضل کے غلام عمیر سے سنا ، انہوں نے ام فضل ر ضی اللہ عنہا سے کہعرفہ کے دن لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک ہوا ، اس لیے میں نے آپ کو پینے کے لیے کچھ بھیجا جسے آپ نے پی لیا ۔

Narrated Um Al-Fadl:

The people doubted whether the Prophet (ﷺ) was observing the fast on the Day of `Arafat, so I sent something for him to drink and he drank it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 720


14

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ، وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، فَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ، لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمُهَلُّهُ مِنْ أَهْلِهِ، وَكَذَاكَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، ان سے طاؤس نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذولحلیفہ کو میقات مقرر کیا ، شام والوں کے لیے حجفہ ، نجد والوں کے لیے قرن منازل اور یمن والوں کے لیے یلملم ۔ یہ میقات ان ملک والوں کے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بھی جو ان ملکوں سے گزر کر حرم میں داخل ہوں اور حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں ۔ لیکن جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہوں ۔ یہاں تک کہ مکہ کے لوگ احرام مکہ ہی سے باندھیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) had fixed Dhul Hulaifa as the Miqat for the people of Medina; Al-Juhfa for the people of Sham; and Qarn Ul-Manazil for the people of Najd; and Yalamlam for the people of Yemen. So, these (above mentioned) are the Mawaqit for all those living at those places, and besides them for those who come through those places with the intention of performing Hajj and `Umra and whoever lives within these places should assume Ihram from his dwelling place, and similarly the people of Mecca can assume lhram from Mecca.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 601


140

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَهُمَا غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ كَانَ يُهِلُّ مِنَّا الْمُهِلُّ فَلاَ يُنْكِرُ عَلَيْهِ، وَيُكَبِّرُ مِنَّا الْمُكَبِّرُ فَلاَ يُنْكِرُ عَلَيْهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے محمد بن ابی بکر ثقفی سے خبر دی کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا ۔ جب کہوہ دونوں صبح کو منیٰ سے عرفات جا رہے تھے ۔ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ لوگ آج کے دن کس طرح کرتے تھے ؟ انس رضی اللہ عنہ نے بتلایا : کوئی ہم میں سے لبیک پکارتا ہوتا ، اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا اور کوئی تکبیر کہتا ، اس پر کوئی انکار نہ کرتا ( اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاجی کو اختیار ہے لبیک پکارتا رہے یا تکبیر کہتا رہے ) ۔

Narrated Muhammad bin Abu Bakr Al-Thaqafi:

I asked Anas bin Malik while we were proceeding from Mina to `Arafat, “What do you use to do on this day when you were with Allah’s Messenger (ﷺ) ?” Anas said, “Some of us used to recite Talbiya and nobody objected to that, and others used to recite Takbir and nobody objected to that.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 721


141

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ كَتَبَ عَبْدُ الْمَلِكِ إِلَى الْحَجَّاجِ أَنْ لاَ يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي الْحَجِّ، فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَ عَرَفَةَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ، فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِ الْحَجَّاجِ، فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ فَقَالَ مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ الرَّوَاحَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ‏.‏ قَالَ هَذِهِ السَّاعَةَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ فَأَنْظِرْنِي حَتَّى أُفِيضَ عَلَى رَأْسِي ثُمَّ أَخْرُجَ‏.‏ فَنَزَلَ حَتَّى خَرَجَ الْحَجَّاجُ، فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي، فَقُلْتُ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَاقْصُرِ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلِ الْوُقُوفَ‏.‏ فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ صَدَقَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے اور ان سے سالم نے بیان کیا کہ عبدالملک بن مروان نے حجاج بن یوسف کو لکھا کہحج کے احکام میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے خلاف نہ کرے ۔ سالم نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عرفہ کے دن سورج ڈھلتے ہی تشریف لائے میں بھی ان کے ساتھ تھا ۔ آپ نے حجاج کے خیمہ کے پاس بلند آواز سے پکارا ۔ حجاج باہر نکلا اس کے بدن میں ایک کسم میں رنگی ہوئی چادر تھی ۔ اس نے پوچھا ابوعبدالرحمٰن ! کیا بات ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر سنت کے مطابق عمل چاہتے ہو تو جلدی اٹھ کر چل کھڑے ہو جاؤ ۔ اس نے کہا کیا اسی وقت ؟ عبداللہ نے فرمایا کہ ہاں اسی وقت ۔ حجاج نے کہا کہ پھر تھوڑی سی مہلت دیجئیے کہ میں اپنے سر پر پانی ڈال لوں یعنی غسل کر لوں پھر نکلتا ہوں ۔ اس کے بعد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ( سواری سے ) اتر گئے اور جب حجاج باہر آیا تو میرے اور والد ( ابن عمر ) کے درمیان چلنے لگا تو میں نے کہا کہ اگر سنت پر عمل کا ارادہ ہے تو خطبہ میں اختصار اور وقوف ( عرفات ) میں جلدی کرنا ۔ اس بات پر وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف دیکھنے لگا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ سچ کہتا ہے ۔

Narrated Salim:

`Abdul Malik wrote to Al-Hajjaj that he should not differ from Ibn `Umar during Hajj. On the Day of `Arafat, when the sun declined at midday, Ibn `Umar came along with me and shouted near Al- Hajjaj’s cotton (cloth) tent. Al-Hajjaj came Out, wrapping himself with a waist-sheet dyed with safflower, and said, “O Abu `Abdur-Rahman! What is the matter?” He said, If you want to follow the Sunna (the tradition of the Prophet (p.b.u.h) ) then proceed (to `Arafat).” Al-Hajjaj asked, “At this very hour?” Ibn `Umar said, “Yes.” He replied, “Please wait for me till I pour some water over my head (i.e. take a bath) and come out.” Then Ibn `Umar dismounted and waited till Al-Hajjaj came out. So, he (Al-Hajjaj) walked in between me and my father (Ibn `Umar). I said to him, “If you want to follow the Sunna then deliver a brief sermon and hurry up for the stay at `Arafat.” He started looking at `Abdullah (Ibn `Umar) (inquiringly), and when `Abdullah noticed that, he said that he had told the truth.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 722


142

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنَّ نَاسًا، اخْتَلَفُوا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ بَعْضُهُمْ هُوَ صَائِمٌ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ بِصَائِمٍ‏.‏ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهْوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ فَشَرِبَهُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے ، ان سے ابوالنضر نے ، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے ، ان سے ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے کہا کہان کے یہاں لوگوں کا عرفات کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے سے متعلق کچھ اختلاف ہو گیا ، بعض نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( عرفہ کے دن ) روزے سے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ نہیں ، اس لیے انہوں نے آپ کے پاس دودھ کا ایک پیالہ بھیجا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اونٹ پر سوا ہو کر عرفات میں وقوف فرما رہے تھے ، آپ نے وہ دودھ پی لیا ۔

Narrated Um Al-Fadl bint Al Harith:

On the day of `Arafat, some people who were with me, differed about the fasting of the Prophet (ﷺ) (p.b.u.h) some said that he was fasting while others said that he was not fasting. So I sent a bowl full of milk to him while he was riding his camel, and he drank that milk.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 723


143

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ، عَامَ نَزَلَ بِابْنِ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ كَيْفَ تَصْنَعُ فِي الْمَوْقِفِ يَوْمَ عَرَفَةَ فَقَالَ سَالِمٌ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَهَجِّرْ بِالصَّلاَةِ يَوْمَ عَرَفَةَ‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ صَدَقَ‏.‏ إِنَّهُمْ كَانُوا يَجْمَعُونَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي السُّنَّةِ‏.‏ فَقُلْتُ لِسَالِمٍ أَفَعَلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ سَالِمٌ وَهَلْ تَتَّبِعُونَ فِي ذَلِكَ إِلاَّ سُنَّتَهُ

لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے ابن شہاب سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی کہحجاج بن یوسف جس سال عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے لڑنے کے لیے مکہ میں اترا تو اس موقع پر اس نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ عرفہ کے دن وقوف میں آپ کیا کرتے تھے ؟ اس پر سالم رحمہ اللہ بولے کہ اگر تو سنت پر چلنا چاہتا ہے تو عرفہ کے دن نماز دوپہر ڈھلتے ہی پڑھ لینا ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ سالم نے سچ کہا ، صحابہ رضی اللہ عنہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ظہر اور عصر ایک ہی ساتھ پڑھتے تھے ۔ میں نے سالم سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا ؟ سالم نے فرمایا اور کس کی سنت پر اس مسئلہ میں چلتے ہو ۔

Ibn Shihab said:Salim said, “In the year when Al-Hajjaj bin Yusuf attacked Ibn Az-Zubair, the former asked ‘Abdullah (Ibn ‘Umar) what to do during the stay on the Day of ‘Arafa (9th of Dhul-Hajjah). I said to him, “If you want to follow the Sunna (the legal way of the Prophet (ﷺ)) you should offer the Salat just after midday on the Day of the ‘Arafa. ‘Abdullah bin ‘Umar said, ‘He (Salim) has spoken the truth.’ ” They (the Companions of the Prophet (ﷺ)) used to offer the Zuhr and Asr prayer together according to the Sunna, I asked Salim, “Did Allah’s Messenger (ﷺ) do that ?” Salim said, “And in doing that do you (people) follow anything else except his (ﷺ) Sunna?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 724


144

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ، كَتَبَ إِلَى الْحَجَّاجِ أَنْ يَأْتَمَّ، بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي الْحَجِّ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ جَاءَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ وَأَنَا مَعَهُ حِينَ زَاغَتِ الشَّمْسُ أَوْ زَالَتْ، فَصَاحَ عِنْدَ فُسْطَاطِهِ أَيْنَ هَذَا فَخَرَحَ إِلَيْهِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ الرَّوَاحَ‏.‏ فَقَالَ الآنَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ أَنْظِرْنِي أُفِيضُ عَلَىَّ مَاءً‏.‏ فَنَزَلَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ حَتَّى خَرَجَ، فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي‏.‏ فَقُلْتُ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُصِيبَ السُّنَّةَ الْيَوْمَ فَاقْصُرِ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلِ الْوُقُوفَ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ صَدَقَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں سالم بن عبداللہ نے کہ عبدالملک بن مروان ( خلیفہ ) نے حجاج کو لکھا کہحج کے کاموں میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اقتداء کرے ۔ جب عرفہ کا دن آیا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آئے میں بھی آپ کے ساتھ تھا ، سورج ڈھل چکا تھا ، آپ نے حجاج کے ڈیرے کے پاس آ کر بلند آواز سے کہا حجاج کہاں ہے ؟ حجاج باہر نکلا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا چل جلدی کر وقت ہو گیا ۔ حجاج نے کہا ابھی سے ؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہاں ۔ حجاج بولا کہ پھر تھوڑی مہلت دے دیجئیے ، میں ابھی غسل کر کے آتا ہوں ۔ پھر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ( اپنی سواری سے ) اتر گئے ۔ حجاج باہر نکلا اور میرے اور میرے والد ( ابن عمر ) کے بیچ میں چلنے لگا ، میں نے اس سے کہا کہ آج اگر سنت پر عمل کی خواہش ہے تو خطبہ مختصر پڑھ اور وقوف میں جلدی کر ۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ سالم سچ کہتا ہے ۔

Narrated Salim bin `Abdullah bin `Umar:

`Abdul-Malik bin Marwan wrote to Al-Hajjaj that he should follow `Abdullah bin `Umar in all the ceremonies of Hajj. So when it was the Day of `Arafat (9th of Dhul-Hijja), and after the sun has deviated or has declined from the middle of the sky, I and Ibn `Umar came and he shouted near the cotton (cloth) tent of Al-Hajjaj, “Where is he?” Al-Hajjaj came out. Ibn `Umar said, “Let us proceed (to `Arafat).” Al-Hajjaj asked, “Just now?” Ibn `Umar replied, “Yes.” Al-Hajjaj said, “Wait for me till I pour water on me (i.e. take a bath).” So, Ibn `Umar dismounted (and waited) till Al-Hajjaj came out. He was walking between me and my father. I informed Al-Hajjaj, “If you want to follow the Sunna today, then you should shorten the sermon and then hurry up for the stay (at `Arafat).” Ibn `Umar said, “He (Salim) has spoken the truth.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 724


145

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، كُنْتُ أَطْلُبُ بَعِيرًا لِي‏.‏ وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي، فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَاقِفًا بِعَرَفَةَ، فَقُلْتُ هَذَا وَاللَّهِ مِنَ الْحُمْسِ فَمَا شَأْنُهُ هَا هُنَا

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جبیر بن مطعم نے ، ان سے ان کے باپ نے کہ میں اپنا ایک اونٹ تلاش کر رہا تھا ( دوسری سند ) اور ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمر بن دینار نے ، انہوں نے محمد بن جبیر سے سنا کہ ان کے والد جبیر بن مطعم نے بیان کیا کہمیرا ایک اونٹ کھو گیا تھا تو میں عرفات میں اس کو تلاش کرنے گیا ، یہ دن عرفات کا تھا ، میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات کے میدان میں کھڑے ہیں ۔ میری زبان سے نکلا قسم اللہ کی ! یہ تو قریش ہیں پھر یہ یہاں کیوں ہیں ۔

Narrated Muhammad bin Jubair bin Mut`im:

My father said, “(Before Islam) I was looking for my camel ..” The same narration is told by a different sub-narrator. Jubair bin Mut`im said, “My camel was lost and I went out in search of it on the day of `Arafat, and I saw the Prophet (ﷺ) standing in `Arafat. I said to myself: By Allah he is from the Hums (literally: strictly religious, Quraish were called so, as they used to say, ‘We are the people of Allah we shall not go out of the sanctuary). What has brought him here?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 725


146

حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ عُرْوَةُ كَانَ النَّاسُ يَطُوفُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ عُرَاةً إِلاَّ الْحُمْسَ، وَالْحُمْسُ قُرَيْشٌ وَمَا وَلَدَتْ، وَكَانَتِ الْحُمْسُ يَحْتَسِبُونَ عَلَى النَّاسِ يُعْطِي الرَّجُلُ الرَّجُلَ الثِّيَابَ يَطُوفُ فِيهَا، وَتُعْطِي الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ الثِّيَابَ تَطُوفُ فِيهَا، فَمَنْ لَمْ يُعْطِهِ الْحُمْسُ طَافَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانًا، وَكَانَ يُفِيضُ جَمَاعَةُ النَّاسِ مِنْ عَرَفَاتٍ، وَيُفِيضُ الْحُمْسُ مِنْ جَمْعٍ‏.‏ قَالَ وَأَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي الْحُمْسِ ‏{‏ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ‏}‏ قَالَ كَانُوا يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ فَدُفِعُوا إِلَى عَرَفَاتٍ‏.‏

ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہحمس کے سوا بقیہ سب لوگ جاہلیت میں ننگے ہو کر طواف کرتے تھے ، حمس قریش اور اس کی آل اولاد کو کہتے تھے ، ( اور بنی کنانہ وغیرہ ، جیسے خزاعہ ) لوگوں کو ( اللہ کے واسطے ) کپڑے دیا کرتے تھے ۔ ( قریش ) کے مرد دوسرے مردوں کو تاکہ انہیں پہن کر طواف کر سکیں اور ( قریش کی ) عورتیں دوسری عورتوں کو تاکہ وہ انہیں پہن کر طواف کر سکیں ، اور جن کو قریش کپڑا نہیں دیتے وہ بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر کرتے ۔ دوسرے سب لوگ تو عرفات سے واپس ہوتے لیکن قریش مزدلفہ ہی سے ( جو حرم میں تھا ) واپس ہو جاتے ۔ ہشام بن عروہ نے کہا کہ میرے باپ عروہ بن زبیر نے مجھے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ یہ آیت قریش کے بارے میں نازل ہوئی کہ ” پھر تم بھی ( قریش ) وہیں سے واپس آؤ جہاں سے اور لوگ واپس آتے ہیں “ ( یعنی عرفات سے ، سورۃ البقرہ ) انہوں نے بیان کیا کہ قریش مزدلفہ ہی سے لوٹ آتے تھے اس لیے انہیں بھی عرفات سے لوٹنے کا حکم ہوا ۔

Narrated `Urwa:

During the Pre-Islamic period of Ignorance, the people used to perform Tawaf of the Ka`ba naked except the Hums; and the Hums were Quraish and their offspring. The Hums used to give clothes to the men who would perform the Tawaf wearing them; and women (of the Hums) used to give clothes to the women who would perform the Tawaf wearing them. Those to whom the Hums did not give clothes would perform Tawaf round the Ka`ba naked. Most of the people used to go away (disperse) directly from `Arafat but they (Hums) used to depart after staying at Al-Muzdalifa. `Urwa added, “My father narrated that `Aisha had said, ‘The following verses were revealed about the Hums: Then depart from the place whence all the people depart–(2.199) `Urwa added, “They (the Hums) used to stay at Al-Muzdalifa and used to depart from there (to Mina) and so they were sent to `Arafat (by Allah’s order).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 726


147

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ وَأَنَا جَالِسٌ، كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسِيرُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ قَالَ كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ‏.‏ قَالَ هِشَامٌ وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ فَجْوَةٌ مُتَّسَعٌ، وَالْجَمِيعُ فَجَوَاتٌ وَفِجَاءٌ، وَكَذَلِكَ رَكْوَةٌ وَرِكَاءٌ‏.‏ مَنَاصٌ لَيْسَ حِينَ فِرَارٍ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے ہشام بن عروہ سے خبر دی ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہاسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کسی نے پوچھا ( میں بھی وہیں موجود تھا ) کہ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واپس ہونے کی چال کیا تھی ؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاؤں اٹھا کر چلتے تھے ذرا تیز ، لیکن جب جگہ پاتے ( ہجوم نہ ہوتا ) تو تیز چلتے تھے ، ہشام نے کہا کہ «عنق‏» تیز چلنا اور «نص» «عنق‏» سے زیادہ تیز چلنے کو کہتے ہیں ۔ «فجوة» کے معنی کشادہ جگہ ، اس کی جمع «فجوات» اور «فجاء» ہے جیسے زکوٰۃ مفرد «زكاء‏» اس کی جمع اور سورۃ ص میں «مناص» کا جو لفظ آیا ہے اس کے معنی بھاگنا ہے ۔

Narrated `Urwa:

Usama was asked in my presence, “How was the speed of (the camel of) Allah’s Messenger (ﷺ) while departing from `Arafat during the Hajjatul Wada`?” Usama replied, “The Prophet (ﷺ) proceeded on with a modest pace, and when there was enough space he would (make his camel) go very fast.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 727


148

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم حَيْثُ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ مَالَ إِلَى الشِّعْبِ فَقَضَى حَاجَتَهُ فَتَوَضَّأَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي فَقَالَ ‏ “‏ الصَّلاَةُ أَمَامَكَ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہجب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( راہ میں ) ایک گھاٹی کی طرف مڑے اور وہاں قضائے حاجت کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی ) نماز پڑھیں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز آگے چل کر پڑھی جائے گی ۔ ( یعنی عرفات سے مزدلفہ آتے ہوئے قضائے حاجت وغیرہ کے لیے راستہ میں رکنے میں کوئی حرج نہیں ہے ) ۔

Narrated Usama bin Zaid:

As soon as the Prophet (ﷺ) departed from `Arafat, he went towards the mountain pass, and there he answered the call of) the prayer is ahead of you (i.e. at asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Will you offer the prayer here?” He replied, “(The place of) the prayer is ahead of you (i.e. at Al-Muzdalifa).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 728


149

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ، غَيْرَ أَنَّهُ يَمُرُّ بِالشِّعْبِ الَّذِي أَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَدْخُلُ فَيَنْتَفِضُ وَيَتَوَضَّأُ، وَلاَ يُصَلِّي حَتَّى يُصَلِّيَ بِجَمْعٍ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے جویریہ نے نافع سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں آ کر نماز مغرب اور عشاء ملا کر ایک ساتھ پڑھتے ، البتہ آپ اس گھاٹی میں بھی مڑتے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے تھے ۔ وہاں آپ قضائے حاجت کرتے پھر وضو کرتے لیکن نماز نہ پڑھتے ، نماز آپ مزدلفہ میں آ کر پڑھتے تھے ۔

Narrated Nafi`:

`Abdullah bin `Umar used to offer the Maghrib and `Isha’ prayers together at Jam’ (Al-Muzdalifa). But he used to pass by that mountain pass where Allah’s Messenger (ﷺ) went, and he would enter it and answer the call of nature and perform ablution, and would not offer any prayer till he had prayed at Jam.’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 729


15

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَفِظْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَقَّتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم نے زہری سے یہ حدیث یاد رکھی ، ان سے سالم نے کہا اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا تھا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات متعین کر دیئے تھے ۔

Narrated Salim from his father who said:

“The Prophet (ﷺ) had fixed the Mawaqit as follows: (No. 603)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 602


150

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ رَدِفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ عَرَفَاتٍ فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الشِّعْبَ الأَيْسَرَ الَّذِي دُونَ الْمُزْدَلِفَةِ أَنَاخَ، فَبَالَ ثُمَّ جَاءَ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ الْوَضُوءَ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا‏.‏ فَقُلْتُ الصَّلاَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏ “‏ الصَّلاَةُ أَمَامَكَ ‏”‏‏.‏ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ، فَصَلَّى ثُمَّ رَدِفَ الْفَضْلُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم غَدَاةَ جَمْعٍ‏.‏ قَالَ كُرَيْبٌ فَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ الْفَضْلِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے محمد بن حرملہ نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہمیں عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا ۔ مزدلفہ کے قریب بائیں طرف جو گھاٹی پڑتی ہے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کو بٹھایا پھر پیشاب کیا اور تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وضو کا پانی ڈالا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکا سا وضو کیا ۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ! اور نماز ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” نماز تمہارے آگے ہے ۔ “ ( یعنی مزدلفہ میں پڑھی جائے گی ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو گئے جب مزدلفہ میں آئے تو ( مغرب اور عشاء کی ) نماز ( ملا کر ) پڑھی ۔ پھر مزدلفہ کی صبح ( یعنی دسویں تاریخ ) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سوار ہوئے ۔ کریب نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فضل رضی اللہ عنہ کے ذریعہ سے خبر دی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم برابر لبیک کہتے رہے تاآنکہ جمرہ عقبہ پر پہنچ گئے ( اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں ماریں ) ۔

Narrated Usama bin Zaid:

I rode behind Allah’s Messenger (ﷺ) from `Arafat and when Allah’s Messenger (ﷺ) reached the mountain pass on the left side which is before Al-Muzdalifa he made his camel kneel and then urinated, and then I poured water for his ablution. He performed light ablution and then I said to him: (Is it the time for) the prayer, O Allah’s Messenger (ﷺ)!” He replied, “The (place of) prayer is ahead of you (i.e. at Al- Muzdalifa).” So Allah’s Messenger (ﷺ) rode till he reached Al-Muzdalifa and then he offered the prayer (there) . Then in the morning (10th Dhul-Hijja) Al-Faql (bin `Abbas) rode behind Allah’s Messenger (ﷺ). Kuraib, (a sub-narrator) said that `Abdullah bin `Abbas narrated from Al-Fadl, “Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) kept on reciting Talbiya (during the journey) till he reached the Jamra.” (Jamrat-Al-`Aqaba)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 730


151

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، مَوْلَى وَالِبَةَ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ دَفَعَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ عَرَفَةَ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَرَاءَهُ زَجْرًا شَدِيدًا وَضَرْبًا وَصَوْتًا لِلإِبِلِ فَأَشَارَ بِسَوْطِهِ إِلَيْهِمْ وَقَالَ ‏ “‏ أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِالإِيضَاعِ ‏”‏‏.‏ أَوْضَعُوا أَسْرَعُوا‏.‏ خِلاَلَكُمْ مِنَ التَّخَلُّلِ بَيْنَكُمْ، وَفَجَّرْنَا خِلاَلَهُمَا‏.‏ بَيْنَهُمَا‏.‏

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سوید نے بیان کیا ، کہا مجھ سے مطلب کے غلام عمرو بن ابی عمرو نے بیان کیا ، انہیں والیہ کوفی کے غلام سعید بن جبیر نے خبر دی ، ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنما نے بیان کیا کہعرفہ کے دن ( میدان عرفات سے ) وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آ رہے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سخت شور ( اونٹ ہانکنے کا ) اور اونٹوں کی مار دھاڑ کی آواز سنی تو آپ نے ان کی طرف اپنے کوڑے سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ لوگو ! آہستگی و وقار اپنے اوپر لازم کر لو ، ( اونٹوں کو ) تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے ۔ امام بخاری فرماتے ہیں کہ ( سورۃ البقرہ میں ) «أوضعوا» کے معنی ریشہ دوانیاں کریں ، «خلالكم» کا معنی تمہارے بیچ میں ، اسی سے ( سورۃ الکہف ) میں آیا ہے «وفجرنا خلالهما‏» یعنی ان کے بیچ میں ۔

Narrated Ibn `Abbas.:

I proceeded along with the Prophet (ﷺ) on the day of `Arafat (9th Dhul-Hijja). The Prophet (ﷺ) heard a great hue and cry and the beating of camels behind him. So he beckoned to the people with his lash, “O people! Be quiet. Hastening is not a sign of righteousness.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 731


152

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ عَرَفَةَ، فَنَزَلَ الشِّعْبَ، فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَلَمْ يُسْبِغِ الْوُضُوءَ‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ الصَّلاَةُ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ الصَّلاَةُ أَمَامَكَ ‏”‏‏.‏ فَجَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ، فَتَوَضَّأَ، فَأَسْبَغَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَصَلَّى، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے امام مالک نے کہا ، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی ، انہیں کریب نے ، انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا کہمیدان عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہو کر گھاٹی میں اترے ( جو مزدلفہ کے قریب ہے ) وہاں پیشاب کیا ، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہیں کیا ( خوب پانی نہیں بہایا ہلکا وضو کیا ) میں نے نماز کے متعلق عرض کی تو فرمایا کہ نماز آگے ہے ۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ تشریف لائے وہاں پھر وضو کیا اور پوری طرح کیا پھر نماز کی تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ ڈیروں پر بٹھا دیئے پھر دوبارہ نماز عشاء کے لیے تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی ( سنت یا نفل ) نماز نہیں پڑھی تھی ۔

Narrated Usama bin Zaid:

Allah’s Messenger (ﷺ) proceeded from `Arafat and dismounted at the mountainous pass and then urinated and performed a light ablution. I said to him, “(Shall we offer) the prayer?” He replied, “The prayer is ahead of you (i.e. at Al-Muzdalifa).” When he came to Al-Muzdalifa, he performed a perfect ablution. Then Iqama for the prayer was pronounced and he offered the Maghrib prayer and then every person made his camel kneel at his place; and then Iqama for the prayer was pronounced and he offered the (`Isha’) prayer and he did not offer any prayer in between them (i.e. Maghrib and `Isha’ prayers).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 732


153

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جَمَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ، كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِإِقَامَةٍ، وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا وَلاَ عَلَى إِثْرِ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا‏.‏

ہم سے آدم بن ابی العلاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمزدلفہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھیں تھیں ہر نماز الگ الگ تکبیر کے ساتھ نہ ان دونوں کے درمیان کوئی نفل و سنت پڑھی تھی اور نہ ان کے بعد ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) offered the Maghrib and `Isha’ prayers together at Jam’ (i.e. Al-Muzdalifa) with a separate Iqama for each of them and did not offer any optional prayer in between them or after each of them.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 733


154

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْخَطْمِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَمَعَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن یزید خطمی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہحجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں آ کر مغرب اور عشاء کو ایک ساتھ ملا کر پڑھا تھا ۔

Narrated Abu Aiyub Al-Ansari:

Allah’s Messenger (ﷺ) offered the Maghrib and `Isha’ prayers together at Al-Muzdalifa.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 734


155

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ حَجَّ عَبْدُ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ فَأَتَيْنَا الْمُزْدَلِفَةَ حِينَ الأَذَانِ بِالْعَتَمَةِ، أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَ رَجُلاً فَأَذَّنَ وَأَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ، وَصَلَّى بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ دَعَا بِعَشَائِهِ فَتَعَشَّى، ثُمَّ أَمَرَ ـ أُرَى رَجُلاً ـ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ ـ قَالَ عَمْرٌو لاَ أَعْلَمُ الشَّكَّ إِلاَّ مِنْ زُهَيْرٍ ـ ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا طَلَعَ الْفَجْرُ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ لاَ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ إِلاَّ هَذِهِ الصَّلاَةَ، فِي هَذَا الْمَكَانِ، مِنْ هَذَا الْيَوْمِ‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ هُمَا صَلاَتَانِ تُحَوَّلاَنِ عَنْ وَقْتِهِمَا صَلاَةُ الْمَغْرِبِ بَعْدَ مَا يَأْتِي النَّاسُ الْمُزْدَلِفَةَ، وَالْفَجْرُ حِينَ يَبْزُغُ الْفَجْرُ‏.‏ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُهُ‏.‏

ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابواسحٰق عمرو بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے سنا کہعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حج کیا ، آپ کے ساتھ تقریباً عشاء کی اذان کے وقت ہم مزدلفہ میں بھی آئے ، آپ نے ایک شخص کو حکم دیا اس نے اذان اورتکبیر کہی اور آپ نے مغرب کی نماز پڑھی ، پھر دو رکعت ( سنت ) اور پڑھی اور شام کا کھانا منگوا کر کھایا ۔ میرا خیال ہے ( راوی حدیث زہیر کا ) کہ پھر آپ نے حکم دیا اور اس شخص نے اذان دی اور تکبیر کہی عمرو ( راوی حدیث ) نے کہا میں یہی سمجھتا ہوں کہ شک زہیر ( عمرو کے شیخ ) کو تھا ، اس کے بعد عشاء کی نماز دو رکعت پڑھی ۔ جب صبح صادق ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز ( فجر ) کو اس مقام اور اس دن کے سوا اور کبھی اس وقت ( طلوع فجر ہوتے ہی ) نہیں پڑھتے تھے ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ یہ صرف دو نمازیں ( آج کے دن ) اپنے معمولی وقت سے ہٹا دی جاتی ہیں ۔ جب لوگ مزدلفہ آتے ہیں تو مغرب کی نماز ( عشاء کے ساتھ ملا کر ) پڑھی جاتی ہے اور فجر کی نماز طلوع فجر کے ساتھ ہی ۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا تھا ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Yazid:

`Abdullah;- performed the Hajj and we reached Al-Muzdalifa at or about the time of the `Isha’ prayer. He ordered a man to pronounce the Adhan and Iqama and then he offered the Maghrib prayer and offered two rak`at after it. Then he asked for his supper and took it, and then, I think, he ordered a man to pronounce the Adhan and Iqama (for the `Isha’ prayer). (`Amr, a sub-narrator said: The intervening statement ‘I think’, was said by the sub-narrator Zuhair) (i.e. not by `Abdur-Rahman). Then `Abdullah offered two rak`at of `Isha’ prayer. When the day dawned, `Abdullah said, “The Prophet never offered any prayer at this hour except this prayer at this time and at this place and on this day.” `Abdullah added, “These two prayers are shifted from their actual times — the Maghrib prayer (is offered) when the people reached Al-Muzdalifa and the Fajr (morning) prayer at the early dawn.” `Abdullah added, “I saw the Prophet (ﷺ) doing that.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 735


156

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَالِمٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ، فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ، فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ مَا بَدَا لَهُمْ، ثُمَّ يَرْجِعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الإِمَامُ، وَقَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلاَةِ الْفَجْرِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوُا الْجَمْرَةَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن یونس نے بیان کیا ، اور ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ سالم نے کہا کہحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے گھر کے کمزوروں کو پہلے ہی بھیج دیا کرتے تھے اور وہ رات ہی میں مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس آ کر ٹھہرتے اور اپنی طاقت کے مطابق اللہ کا ذکر کرتے تھے ، پھر امام کے ٹھہرنے اور لوٹنے سے پہلے ہی ( منیٰ ) آ جاتے تھے ، بعض تو منیٰ فجر کی نماز کے وقت پہنچتے اور بعض اس کے بعد ، جب منیٰ پہنچتے تو کنکریاں مارتے اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب لوگوں کے لیے یہ اجازدت دی ہے ۔

Narrated Salim:

`Abdullah bin `Umar used to send the weak among his family early to Mina. So they used to depart from Al-Mash’ar Al-Haram (that is Al-Muzdalifa) at night (when the moon had set) and invoke Allah as much as they could, and then they would return (to Mina) before the Imam had started from Al- Muzdalifa to Mina. So some of them would reach Mina at the time of the Fajr prayer and some of them would come later. When they reached Mina they would throw pebbles on the Jamra (Jamrat-Al- `Aqaba) Ibn `Umar used to say, “Allah’s Messenger (ﷺ) gave the permission to them (weak people) to do so.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 736


157

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے رات ہی میں منیٰ روانہ کر دیا تھا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Allah’s Messenger (ﷺ) had sent me from Jam’ (i.e. Al-Muzdalifa) at night.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 737


158

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ أَنَا مِمَّنْ، قَدَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةَ الْمُزْدَلِفَةِ فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن ابی یزید نے خبر دی ، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا کہمیں ان لوگوں میں تھاجنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے کمزور لوگوں کے ساتھ مزدلفہ کی رات ہی میں منیٰ بھیج دیا تھا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

I as among those whom the Prophet (ﷺ) sent on the night of Al-Muzdalifa early being among the weak members of his family.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 738


159

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، مَوْلَى أَسْمَاءَ عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّهَا نَزَلَتْ لَيْلَةَ جَمْعٍ عِنْدَ الْمُزْدَلِفَةِ، فَقَامَتْ تُصَلِّي، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ يَا بُنَىَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ لاَ‏.‏ فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَتْ فَارْتَحِلُوا‏.‏ فَارْتَحَلْنَا، وَمَضَيْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ رَجَعَتْ فَصَلَّتِ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا‏.‏ فَقُلْتُ لَهَا يَا هَنْتَاهْ مَا أُرَانَا إِلاَّ قَدْ غَلَّسْنَا‏.‏ قَالَتْ يَا بُنَىَّ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَذِنَ لِلظُّعُنِ‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید بن قطان نے ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ ان سے اسماء کے غلام عبداللہ نے بیان کیا کہ ان سے اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما نے کہوہ رات ہی میں مزدلفہ پہنچ گئیں اور کھڑی ہو کر نماز پڑھنے لگیں ، کچھ دیر تک نماز پڑھنے کے بعد پوچھا بیٹے ! کیا چاند ڈوب گیا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ، اس لیے وہ دوبارہ نماز پڑھنے لگیں کچھ دیر بعد پھر پوچھا کیا چاند ڈوب گیا ؟ میں نے کہا ہاں ، انہوں نے کہا کہ اب آگے چلو ( منی کو ) چنانچہ ہم ان کے ساتھ آگے چلے ، وہ ( منی میں ) رمی جمرہ کرنے کے بعد پھر واپس آ گئیں اور صبح کی نماز اپنے ڈیرے پر پڑھی میں نے کہا جناب ! یہ کیا بات ہوئی کہ ہم نے اندھیرے ہی میں نماز پرھ لی ۔ انہوں نے کہا بیٹے ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے ۔

Narrated `Abdullah:

(the slave of Asma’) During the night of Jam’, Asma’ got down at Al-Muzdalifa and stood up for (offering) the prayer and offered the prayer for some time and then asked, “O my son! Has the moon set?” I replied in the negative and she again prayed for another period and then asked, “Has the moon set?” I replied, “Yes.” So she said that we should set out (for Mina), and we departed and went on till she threw pebbles at the Jamra (Jamrat-Al-`Aqaba) and then she returned to her dwelling place and offered the morning prayer. I asked her, “O you! I think we have come (to Mina) early in the night.” She replied, “O my son! Allah’s Messenger (ﷺ) gave permission to the women to do so.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 739


16

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ذُو الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّأْمِ مَهْيَعَةُ وَهِيَ الْجُحْفَةُ، وَأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ ‏”‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ زَعَمُوا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَلَمْ أَسْمَعْهُ ‏”‏ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ ‏”‏‏.‏

( دوسری سند ) اور امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے احمد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیاکہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مدینہ والوں کے لیے احرام باندھنے کی جگہ ذولحلیفہ اور شام والوں کے لیے مہیعہ یعنی حجفہ اور نجد والوں کے لیے قرن منازل ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ لوگ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یمن والے احرام یلملم سے باندھیں لیکن میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا ۔

Narrated Salim bin `Abdullah from his father:

I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “The Miqat for the people of Medina is Dhul-Hulaifa; for the people of Sham is Mahita; (i.e. Al-Juhfa); and for the people of Najd is Qarn. And said Ibn `Umar, “They claim, but I did not hear personally, that the Prophet (ﷺ) said, “The Miqat for the people of Yemen is Yalamlam.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 603


160

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ـ هُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ـ عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةَ جَمْعٍ وَكَانَتْ ثَقِيلَةً ثَبْطَةً فَأَذِنَ لَهَا‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا ، ان سے قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہام المؤمنین حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مزدلفہ کی رات عام لوگوں سے پہلے روانہ ہونے کی اجازت چاہی آپ رضی اللہ عنہا بھاری بھر کم بدن کی عورت تھیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کی اجازت دے دی ۔

Narrated `Aisha:

Sauda asked the permission of the Prophet (ﷺ) to leave earlier at the night of Jam’, and she was a fat and very slow woman. The Prophet (ﷺ) gave her permission.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 740


161

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ نَزَلْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَاسْتَأْذَنَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سَوْدَةُ أَنْ تَدْفَعَ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَكَانَتِ امْرَأَةً بَطِيئَةً، فَأَذِنَ لَهَا، فَدَفَعَتْ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَأَقَمْنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا نَحْنُ، ثُمَّ دَفَعْنَا بِدَفْعِهِ، فَلأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے افلح بن حمید نے ، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہجب ہم نے مزدلفہ میں قیام کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کو لوگوں کے اژدہام سے پہلے روانہ ہونے کی اجازت دے دی تھیں ، وہ بھاری بھر کم بدن کی خاتون تھیں ، اس لیے آپ نے اجازت دے دی چنانچہ وہ اژدہام سے پہلے روانہ ہو گئیں ۔ لیکن ہم وہیں ٹھہرے رہے اور صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے اگر میں بھی حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیتی تو مجھ کو تمام خوشی کی چیزوں میں یہ بہت ہی پسند ہوتا ۔

Narrated `Aisha:

We got down at Al-Muzdalifa and Sauda asked the permission of the Prophet (ﷺ) to leave (early) before the rush of the people. She was a slow woman and he gave her permission, so she departed (from Al- Muzdalifa) before the rush of the people. We kept on staying at Al-Muzdalifa till dawn, and set out with the Prophet (ﷺ) but (I suffered so much that) I wished I had taken the permission of Allah’s Messenger (ﷺ) as Sauda had done, and that would have been dearer to me than any other happiness.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 741


162

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَارَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى صَلاَةً بِغَيْرِ مِيقَاتِهَا إِلاَّ صَلاَتَيْنِ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، وَصَلَّى الْفَجْرَ قَبْلَ مِيقَاتِهَا‏.‏

ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمارہ نے عبدالرحمٰن بن یزید سے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہدو نمازوں کے سوا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اور کوئی نماز بغیر وقت نہیں پڑھتے دیکھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھیں اور فجر کی نماز بھی اس دن ( مزدلفہ میں ) معمول کے وقت سے پہلے ادا کی ۔

Narrated `Abdullah:

I never saw the Prophet (ﷺ) offering any prayer not at its stated time except two; he prayed the Maghrib and the `Isha’ together and he offered the morning prayer before its usual time.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 742


163

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ إِلَى مَكَّةَ، ثُمَّ قَدِمْنَا جَمْعًا، فَصَلَّى الصَّلاَتَيْنِ، كُلَّ صَلاَةٍ وَحْدَهَا بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ، وَالْعَشَاءُ بَيْنَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، قَائِلٌ يَقُولُ طَلَعَ الْفَجْرُ‏.‏ وَقَائِلٌ يَقُولُ لَمْ يَطْلُعِ الْفَجْرُ‏.‏ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلاَتَيْنِ حُوِّلَتَا عَنْ وَقْتِهِمَا فِي هَذَا الْمَكَانِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، فَلاَ يَقْدَمُ النَّاسُ جَمْعًا حَتَّى يُعْتِمُوا، وَصَلاَةَ الْفَجْرِ هَذِهِ السَّاعَةَ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ وَقَفَ حَتَّى أَسْفَرَ، ثُمَّ قَالَ لَوْ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَاضَ الآنَ أَصَابَ السُّنَّةَ‏.‏ فَمَا أَدْرِي أَقَوْلُهُ كَانَ أَسْرَعَ أَمْ دَفْعُ عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے کہہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے ( حج شروع کیا ) پھر جب ہم مزدلفہ آئے تو آپ نے دو نمازیں ( اس طرح ایک ساتھ ) پڑھیں کہ ہر نماز ایک الگ اذان اور ایک الگ اقامت کے ساتھ تھی اور رات کا کھانا دونوں کے درمیان میں کھایا ، پھر طلوع صبح کے ساتھ ہی آپ نے نماز فجر پڑھی ، کوئی کہتا تھا کہ ابھی صبح صادق نہیں ہوئی اور کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ ہو گئی ۔ اس کے بعد عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا یہ دونوں نمازیں اس مقام سے ہٹا دی گئیں ہیں ، یعنی مغرب اور عشاء ، مزدلفہ میں اس وقت داخل ہوں کہ اندھیرا ہو جائے اور فجر کی نماز اس وقت ۔ پھر عبداللہ اجالے تک وہیں مزدلفہ میں ٹھہرے رہے اور کہا کہ اگر امیرالمؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اس وقت چلیں تو یہ سنت کے مطابق ہو گا ۔ ( حدیث کے راوی عبدالرحمٰن بن یزید نے کہا ) میں نہیں کہہ سکتا کہ یہ الفاظ ان کی زبان سے پہلے نکلے یا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی روانگی پہلے شروع ہوئی ، آپ دسویں تاریخ تک جمرہ عقبہ کی رمی تک برابر لبیک پکارتے رہے ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Yazid:

I went out with `Abdullah , to Mecca and when we proceeded to am’ he offered the two prayers (the Maghrib and the `Isha’) together, making the Adhan and Iqama separately for each prayer. He took his supper in between the two prayers. He offered the Fajr prayer as soon as the day dawned. Some people said, “The day had dawned (at the time of the prayer),” and others said, “The day had not dawned.” `Abdullah then said, “Allah’s Messenger (ﷺ) said, ‘These two prayers have been shifted from their stated times at this place only (at Al-Muzdalifa); first: The Maghrib and the `Isha’. So the people should not arrive at Al-Muzdalifa till the time of the `Isha’ prayer has become due. The second prayer is the morning prayer which is offered at this hour.’ ” Then `Abdullah stayed there till it became a bit brighter. He then said, “If the chief of the believers hastened onwards to Mina just now, then he had indeed followed the Sunna.” I do not know which proceeded the other, his (`Abdullah’s) statement or the departure of `Uthman . `Abdullah was reciting Talbiya till he threw pebbles at the Jamrat-Al- `Aqaba on the Day of Nahr (slaughtering) (that is the 10th of Dhul-Hijja).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 743


164

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، يَقُولُ شَهِدْتُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ صَلَّى بِجَمْعٍ الصُّبْحَ، ثُمَّ وَقَفَ فَقَالَ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ كَانُوا لاَ يُفِيضُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَيَقُولُونَ أَشْرِقْ ثَبِيرُ‏.‏ وَأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَالَفَهُمْ، ثُمَّ أَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے ، انہوں نے عمرو بن میمون کو یہ کہتے سنا کہجب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مزدلفہ میں فجر کی نماز پڑھی تو میں بھی موجود تھا ، نماز کے بعد آپ ٹھہرے اور فرمایا کہ مشرکین ( جاہلیت میں یہاں سے ) سورج نکلنے سے پہلے نہیں جاتے تھے کہتے تھے اے ثبیر ! تو چمک جا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں کی مخالفت کی اور سورج نکلنے سے پہلے وہاں سے روانہ ہو گئے ۔

Narrated `Amr bin Maimun:

I saw `Umar, offering the Fajr (morning) prayer at Jam’; then he got up and said, “The pagans did not use to depart (from Jam’) till the sun had risen, and they used to say, ‘Let the sun shine on Thabir (a mountain).’ But the Prophet (ﷺ) contradicted them and departed from Jam’ before sunrise.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 744


165

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَرْدَفَ الْفَضْلَ، فَأَخْبَرَ الْفَضْلُ أَنَّهُ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ‏.‏

ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، انہیں عطاء نے ، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مزدلفہ سے لوٹتے وقت ) فضل ( بن عباس رضی اللہ عنہما ) کو اپنے پیچھے سوار کرایا تھا ۔ فضل رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمی جمرہ تک برابر لبیک پکارتے رہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) made Al-Fadl ride behind him, and Al-Fadl informed that he (the Prophet (ﷺ) ) kept on reciting Talbiya till he did the Rami of the Jamra. (Jamrat-Al-`Aqaba.)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 745


166

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ الأَيْلِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ رِدْفَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنْ عَرَفَةَ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ، ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ إِلَى مِنًى ـ قَالَ ـ فَكِلاَهُمَا قَالاَ لَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ‏.‏

ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا ، ان سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ، ان سے یونس ایلی نے ، ان سے زہری نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہاسامہ بن زید رضی اللہ عنہما عرفات سے مزدلفہ تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے منی جاتے وقت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنے پیچھے بٹھا لیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں حضرات نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل لبیک کہتے رہے ۔

Narrated ‘Ubaidullah bin `Abdullah:

Ibn `Abbas said, “Usama bin Zaid rode behind the Prophet (ﷺ) from `Arafat to Al-Muzdalifa; and then from Al-Muzdalifa to Mina, Al-Fadl rode behind him.” He added, “Both of them (Usama and Al-Fadl) said, ‘The Prophet (ﷺ) was constantly reciting Talbiya till he did Rami of the Jamarat-Al-`Aqaba.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 746


167

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ الْمُتْعَةِ، فَأَمَرَنِي بِهَا، وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْهَدْىِ، فَقَالَ فِيهَا جَزُورٌ أَوْ بَقَرَةٌ أَوْ شَاةٌ أَوْ شِرْكٌ فِي دَمٍ قَالَ وَكَأَنَّ نَاسًا كَرِهُوهَا، فَنِمْتُ فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ إِنْسَانًا يُنَادِي حَجٌّ مَبْرُورٌ، وَمُتْعَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ‏.‏ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَقَالَ آدَمُ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَغُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ، وَحَجٌّ مَبْرُورٌ‏.‏

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، انہیں نضر بن شمیل نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے خبر دی ، ان سے ابوجمرہ نے بیان کیا ، کہا کہمیں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تمتع کے بارے میں پوچھا تو آپ نے مجھے اس کے کرنے کا حکم دیا ، پھر میں نے قربانی کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ تمتع میں ایک اونٹ ، یا ایک گائے یا ایک بکری ( کی قربانی واجب ہے ) یا کسی قربانی ( اونٹ ، یا گائے بھینس کی ) میں شریک ہو جائے ، ابوجمرہ نے کہا کہ بعض لوگ تمتع کو ناپسندیدہ قرار دیتے تھے ۔ پھر میں سویا تو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص پکار رہا ہے یہ حج مبرور ہے اور یہ مقبول تمتع ہے ۔ اب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے خواب کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا : اللہ اکبر ! یہ تو ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔ کہا کہ وہب بن جریر اور غندر نے شعبہ کے حوالہ سے یوں نقل کیا ہے «عمرة متقبلة ،‏‏‏‏ وحج مبرور‏» ( اس میں عمرہ کا ذکر پہلے ہے یعنی یہ عمرہ مقبول اور حج مبرور ہے ) ۔

Narrated Abu Jamra:

I asked Ibn `Abbas about Hajj-at-Tamattu`. He ordered me to perform it. I asked him about the Hadi (sacrifice). He said, “You have to slaughter a camel, a cow or a sheep, or you may share the Hadi with the others.” It seemed that some people disliked it (Hajj-at-Tamattu`). I slept and dreamt as if a person was announcing: “Hajj Mabrur and accepted Mut’ah (Hajj-at-Tamattu`)” I went to Ibn `Abbas and narrated it to him. He said, “Allah is Greater. (That was) the tradition of Abu Al-Qasim (i.e. Prophet). Narrated Shu`ba that the call in the dream was. “An accepted `Umra and Hajj-Mabrur. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 747


168

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً فَقَالَ ‏”‏ ارْكَبْهَا ‏”‏‏.‏ فَقَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ ارْكَبْهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ ‏”‏‏.‏ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الثَّانِيَةِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابوالزناد نے ، انہیں اعرج اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قربانی کاجانور لے جاتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا ۔ اس شخص نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے ، آپ صلی اللہ عیلیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جانا ۔ اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا افسوس ! سوار بھی ہو جاؤ ( «ويلك» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) دوسری یا تیسری مرتبہ فرمایا ۔

Narrated Abu Huraira’:

Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) saw a man driving his Badana (sacrificial camel). He said, “Ride on it.” The man said, “It is a Badana.” The Prophet (ﷺ) said, “Ride on it.” He (the man) said, “It is a Badana.” The Prophet said, “Ride on it.” And on the second or the third time he (the Prophet (ﷺ) ) added, “Woe to you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 748


169

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَشُعْبَةُ، قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ ‏”‏ ارْكَبْهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ارْكَبْهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ارْكَبْهَا ‏”‏‏.‏ ثَلاَثًا‏.‏

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہشام اور شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ قربانی کا جانور لیے جا رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سوا ر ہو جا اس نے پھر عرض کیا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ پھر فرمایا کہ سوار ہو جا ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) saw a man driving a Badana. He said, “Ride on it.” The man replied, “It is a Badana.” The Prophet (ﷺ) said (again), “Ride on it.” He (the man) said, “It is a Badana.” The Prophet (ﷺ) said thrice, “Ride on it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 749


17

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَقَّتَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ، وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، فَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ، مِمَّنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمِنْ أَهْلِهِ حَتَّى إِنَّ أَهْلَ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عمرو بن دینارنے ، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذولحلیفہ میقات ٹھہرایا اور شام والوں کے لیے حجفہ ، یمن والوں کے لیے یلملم اور نجد والوں کے لیے قرن منازل ۔ یہ ان ملکوں کے لوگوں کے لیے ہیں اور دوسرے ان تمام لوگوں کے لیے بھی جو ان ملکوں سے گزریں ۔ اور حج اور عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں ۔ لیکن جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہوں ۔ تو وہ اپنے شہروں سے احرام باندھیں ، تاآنکہ مکہ کے لوگ مکہ ہی سے احرام باندھیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) fixed Dhul-Hulaifa as the Miqat for the people of Medina, Al-Juhfa, for the people of Sham, Yalamlam for the people of Yemen, and Qarn for the people of Najd. And these Mawaqit are for those living at those very places, and besides them for those who come through those places with the intention of performing Hajj and Umra; and whoever is living inside these places can assume lhram from his own dwelling place, and the people of Mecca can assume lhram from Mecca.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 604


170

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، وَأَهْدَى فَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْىَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، فَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، فَكَانَ مِنَ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى فَسَاقَ الْهَدْىَ، وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ، قَالَ لِلنَّاسِ ‏ “‏ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى فَإِنَّهُ لاَ يَحِلُّ لِشَىْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَهْدَى فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلْيُقَصِّرْ، وَلْيَحْلِلْ، ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ ‏”‏‏.‏ فَطَافَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ، وَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَىْءٍ، ثُمَّ خَبَّ ثَلاَثَةَ أَطْوَافٍ، وَمَشَى أَرْبَعًا، فَرَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَانْصَرَفَ فَأَتَى الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَىْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى قَضَى حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ، وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَىْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْىَ مِنَ النَّاسِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سالم بن عبداللہ نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں تمتع کیا یعنی عمرہ کر کے پھر حج کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذی الحلیفہ سے اپنے ساتھ قربانی لے گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے عمرہ کے لیے احرام باندھا ، پھر حج کے لیے لبیک پکارا ۔ لوگوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمتع کیا یعنی عمرہ کر کے حج کیا ، لیکن بہت سے لوگ اپنے ساتھ قربانی کا جانور لے گئے تھے اور بہت سے نہیں لے گئے تھے ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو لوگوں سے کہا کہ جو شخص قربانی ساتھ لایا ہو اس کے لیے حج پورا ہونے تک کوئی بھی ایسی چیز حلال نہیں ہو سکتی جسے اس نے اپنے اوپر ( احرام کی وجہ سے ) حرام کر لیا ہے لیکن جن کے ساتھ قربانی نہیں ہے تو وہ بیت اللہ کا طوف کر لیں اور صفا اور مروہ کی سعی کر کے بال ترشوا لیں اور حلال ہو جائیں ، پھر حج کے لیے ( از سر نو آٹھویں ذی الحجہ کو احرام باندھیں ) ایسا شخص اگر قربانی نہ پائے تو تین دن کے روزے حج ہی کے دنوں میں اور سات دن کے روزے گھر واپس آ کر رکھے ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچے تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کیا پھر حجراسود کو بوسہ دیا ، تین چکروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمل کیا اور باقی چار میں معمولی رفتار سے چلے ، پھر بیت اللہ کا طواف پورا کر کے مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھی سلام پھیر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی کی طرف آئے اور صفا اور مروہ کی سعی بھی سات چکروں میں پوری کی ۔ جن چیزوں کو ( احرام کی وجہ سے اپنے پر ) حرام کر لیا تھا ان سے اس وقت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال نہیں ہوئے جب تک حج بھی پورا نہ کر لیا اور یوم النحر ( دسویں ذی الحجہ ) میں قربانی کا جانور بھی ذبح نہ کر لیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ واپس ) آئے اور بیت اللہ کا جب طواف افاضہ کر لیا تو ہر وہ چیز آپ کے لیے حلال ہو گئی جو احرام کی وجہ سے حرام تھی جو لوگ اپنے ساتھ ہدی لے کر گئے تھے انہوں نے بھی اسی طرح کیا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۔

Narrated Ibn `Umar:

During the last Hajj (Hajj-al-Wada`) of Allah’s Messenger (ﷺ) he performed `Umra and Hajj. He drove a Hadi along with him from Dhul-Hulaifa. Allah’s Messenger (ﷺ) started by assuming Ihram for `Umra and Hajj. And the people, too, performed the `Umra and Hajj along with the Prophet. Some of them brought the Hadi and drove it along with them, while the others did not. So, when the Prophet (ﷺ) arrived at Mecca. he said to the people, “Whoever among you has driven the Hadi, should not finish his Ihram till he completes his Hajj. And whoever among you has not (driven) the Hadi with him, should perform Tawaf of the Ka`ba and the Tawaf between Safa and Marwa, then cut short his hair and finish his Ihram, and should later assume Ihram for Hajj; but he must offer a Hadi (sacrifice); and if anyone cannot afford a Hadi, he should fast for three days during the Hajj and seven days when he returns home. The Prophet (ﷺ) performed Tawaf of the Ka`ba on his arrival (at Mecca); he touched the (Black Stone) corner first of all and then did Ramal (fast walking with moving of the shoulders) during the first three rounds round the Ka`ba, and during the last four rounds he walked. After finishing Tawaf of the Ka`ba, he offered a two rak`at prayer at Maqam Ibrahim, and after finishing the prayer he went to Safa and Marwa and performed seven rounds of Tawaf between them and did not do any deed forbidden because of Ihram, till he finished all the ceremonies of his Hajj and sacrificed his Hadi on the day of Nahr (10th day of Dhul-Hijja). He then hastened onwards (to Mecca) and performed Tawaf of the Ka`ba and then everything that was forbidden because of Ihram became permissible. Those who took and drove the Hadi with them did the same as Allah’s Messenger (ﷺ) did.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 750


171

وَعَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي تَمَتُّعِهِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَهُ بِمِثْلِ الَّذِي أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

عروہ سے روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حج اور عمرہ ایک ساتھ کرنے کی خبر دی کہاور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ حج اور عمرہ ایک ساتھ کیا تھا ، بالکل اسی طرح جیسے مجھے سالم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی تھی ۔

Narrated ‘Urwa:” ‘Aishah informed me about the Hajj and ‘Umra (together) of the Prophet (ﷺ) and so did the people who were with him (during the Hajj and ‘Umra) and narration similar to the narration of the Ibn ‘Umar (previous hadith)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 750


172

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهم ـ لأَبِيهِ أَقِمْ، فَإِنِّي لاَ آمَنُهَا أَنْ سَتُصَدُّ عَنِ الْبَيْتِ‏.‏ قَالَ إِذًا أَفْعَلَ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ قَالَ اللَّهُ ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏ فَأَنَا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عَلَى نَفْسِي الْعُمْرَةَ‏.‏ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ، قَالَ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْبَيْدَاءِ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، وَقَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلاَّ وَاحِدٌ‏.‏ ثُمَّ اشْتَرَى الْهَدْىَ مِنْ قُدَيْدٍ، ثُمَّ قَدِمَ فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا، فَلَمْ يَحِلَّ حَتَّى حَلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حمادنے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے نافع نے بیان کیا کہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے والد سے کہا ( جب وہ حج کے لیے نکل رہے تھے ) کہ آپ نہ جائیے کیوں کہمیرا خیال ہے کہ ( بدامنی کی وجہ سے ) آپ کو بیت اللہ تک پہنچنے سے روک دیا جائے گا ۔ انہوں نے فرمایا کہ پھر میں بھی وہی کام کروں گا جو ( ایسے موقعہ پر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ” تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے “ میں اب تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کر لیا ہے ، چنانچہ آپ نے عمرہ کا احرام باندھا ، انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ نکلے اور جب بیداء پہنچے تو حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھ لیا اور فرمایا کہ حج اور عمرہ دونوں تو ایک ہی ہیں اس کے بعد قدید پہنچ کر ہدی خریدی پھر مکہ آ کر دونوں کے لیے طواف کیا اور درمیان میں نہیں بلکہ دونوں سے ایک ہی ساتھ حلال ہوئے ۔

Narrated Nafi`:

`Abdullah (bin `Abdullah) bin `Umar said to his father, “Stay here, for I am afraid that it (affliction between Ibn Zubair and Al-Hajjaj) might prevent you from reaching the Ka`ba.” Ibn `Umar said, “(In this case) I would do the same as Allah’s Messenger (ﷺ) did, and Allah has said, ‘Verily, in Allah’s Messenger (ﷺ), you have a good example (to follow).’ So, I make you, people, witness that I have made `Umra compulsory for me.” So he assumed lhram for `Umra. Then he went out and when he reached Al- Baida’, he assumed Ihram for Hajj and `Umra (together) and said, “The conditions (requisites) of Hajj and `Umra are the same.” He, then brought a Hadi from Qudaid. Then he arrived (at Mecca) and performed Tawaf (between Safa and Marwa) once for both Hajj and `Umra and did not finish the lhram till he had finished both Hajj and `Umra.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 751


173

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَمَرْوَانَ، قَالاَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْمَدِينَةِ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْهَدْىَ وَأَشْعَرَ وَأَحْرَمَ بِالْعُمْرَةِ‏.‏

ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے ، اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما اور مروان نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے تقریباً اپنے ایک ہزار ساتھیوں کے ساتھ ( حج کے لیے نکلے ) جب ذی الحلیفہ پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کو ہار پہنایا اور اشعار کیا پھر عمرہ کا احرام باندھا ۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama and Marwan:

The Prophet (ﷺ) set out from Medina with over one thousand of his companions (at the time of the Treaty of Hudaibiya) and when they reached Dhul-Hulaifa, the Prophet (ﷺ) garlanded his Hadi and marked it and assumed Ihram for `Umra.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 752


174

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ فَتَلْتُ قَلاَئِدَ بُدْنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِيَدَىَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا وَأَشْعَرَهَا وَأَهْدَاهَا، فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَىْءٌ كَانَ أُحِلَّ لَهُ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے افلح نے بیان کیا ، ان سے قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے ہار میں نے اپنے ہاتھ سے خود بٹے تھے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہار پہنایا ، اشعار کیا ، ان کو مکہ کی طرف روانہ کیا پھر بھی آپ کے لیے جو چیزیں حلال تھیں وہ ( احرام سے پہلے صرف ہدی سے ) حرام نہیں ہوئیں ۔

Narrated `Aisha:

I twisted with my own hands the garlands for the Budn of the Prophet (ﷺ) who garlanded and marked them, and then made them proceed to Mecca; Yet no permissible thing was regarded as illegal for him then.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 753


175

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، رضى الله عنهم قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ قَالَ ‏ “‏ إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلاَ أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنَ الْحَجِّ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے کہ مجھے نافع نے خبر دی انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، کہا میں نے کہا :یا رسول اللہ ! اور لوگ تو حلال ہو گئے لیکن آپ حلال نہیں ہوئے ، اس کی کیا وجہ ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کے بالوں کو جما لیا ہے اور اپنی ہدی کو قلادہ پہناد یا ہے ، اس لیے جب تک حج سے بھی حلال نہ ہو جاؤں میں ( درمیان میں ) حلال نہیں ہو سکتا ، ( گوند لگا کر سر کے بالوں کا جما لینا اس کو تلبید کہتے ہیں ) ۔

Narrated Hafsa:

I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What is wrong with the people, they have finished their Ihram but you have not?” He said, “I matted my hair and I have garlanded my Hadi, so I will not finish my Ihram till I finished my Hajj .”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 754


176

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، وَعَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُهْدِي مِنَ الْمَدِينَةِ، فَأَفْتِلُ قَلاَئِدَ هَدْيِهِ، ثُمَّ لاَ يَجْتَنِبُ شَيْئًا مِمَّا يَجْتَنِبُهُ الْمُحْرِمُ‏.‏

ہم سے عبدا اللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے عروہ اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی ساتھ لے کر چلتے تھے اور میں ان کے قلادے بٹا کرتی تھی پھر بھی آپ ( احرام باندھنے سے پہلے ) ان چیزوں سے پرہیز نہیں کرتے تھے جن سے ایک محرم پرہیز کرتا ہے ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to send the Hadi from Medina and I used to twist the garlands for his Hadi and he did not keep away from any of these things which a Muhrim keeps away from.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 755


177

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ فَتَلْتُ قَلاَئِدَ هَدْىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ أَشْعَرَهَا وَقَلَّدَهَا ـ أَوْ قَلَّدْتُهَا ـ ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى الْبَيْتِ، وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ، فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَىْءٌ كَانَ لَهُ حِلٌّ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا ، ان سے قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے قلادے خود بٹے تھے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشعار کیا اور ہار پہنایا ، یا میں نے ہار پہنایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے لیے انہیں بھیج دیا اور خود مدینہ میں ٹھہر گئے لیکن کوئی بھی ایسی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حرام نہیں ہوئی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال تھی ۔

Narrated `Aisha:

I twisted the garlands for the Hadis of the Prophet (ﷺ) and then he marked and garlanded them (or I garlanded them) and then made them proceed to the Ka`ba but he remained in Medina and no permissible thing was regarded as illegal for him then .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 756


178

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ زِيَادَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ مَنْ أَهْدَى هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَى الْحَاجِّ حَتَّى يُنْحَرَ هَدْيُهُ‏.‏ قَالَتْ عَمْرَةُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ لَيْسَ كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَا فَتَلْتُ قَلاَئِدَ هَدْىِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدَىَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدَيْهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَىْءٌ أَحَلَّهُ اللَّهُ حَتَّى نُحِرَ الْهَدْىُ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن ابی بکر بن عمرو بن حزم نے خبر دی ، انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ زیاد بن ابی سفیان نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو لکھا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہجس نے ہدی بھیج دی اس پر وہ تمام چیزیں حرام ہو جاتی ہیں جو ایک حاجی پر حرام ہوتی ہیں تاآنکہ اس کی ہدی کی قربانی کر دی جائے ، عمرہ نے کہا کہ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے جو کچھ کہا مسئلہ اس طرح نہیں ہے ، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے قلادے اپنے ہاتھوں سے خود بٹے ہیں ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے ان جانوروں کو قلادہ پہنایا اور میرے والد محترم ( ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ انہیں بھیج دیا لیکن اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی ایسی چیز کو اپنے اوپر حرام نہیں کیا جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کی تھی ، اور ہدی کی قربانی بھی کر دی گئی ۔

Narrated `Abdullah bin Abu Bakr bin `Amr bin Hazm:

That `Amra bint `Abdur-Rahman had told him, “Zaid bin Abu Sufyan wrote to `Aisha that `Abdullah bin `Abbas had stated, ‘Whoever sends his Hadi (to the Ka`ba), all the things which are illegal for a (pilgrim) become illegal for that person till he slaughters it (i.e. till the 10th of Dhul-Hijja).’ ” `Amra added, `Aisha said, ‘It is not like what Ibn `Abbas had said: I twisted the garlands of the Hadis of Allah’s Messenger (ﷺ) with my own hands. Then Allah’s Messenger (ﷺ) put them round their necks with his own hands, sending them with my father; Yet nothing permitted by Allah was considered illegal for Allah’s Apostle till he slaughtered the Hadis.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 757


179

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أَهْدَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَرَّةً غَنَمًا‏.‏

ہم سے نعیم نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے لیے ( بیت اللہ ) بکریاں بھیجی تھیں ۔

Narrated `Aisha:

Once the Prophet (ﷺ) sent sheep as Hadi.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 758


18

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهما أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَقَّتَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ، وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، هُنَّ لأَهْلِهِنَّ وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِمْ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ، فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ‏.‏

ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا ، شام والوں کے لیے حجفہ ، نجد والوں کے لیے قرن منازل او ریمن والوں کے لیے یلملم ۔ یہ ان ملکوں کے باشندوں کے میقات ہیں اور تمام ان دوسرے مسلمانوں کے بھی جو ان ملکوں سے گزر کر آئیں اور حج اور عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں ۔ لیکن جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہیں تو ( وہ احرام وہیں سے باندھیں ) جہاں سے سفر شروع کریں تاآنکہ مکہ کے لوگ احرام مکہ ہی سے باندھیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (p.b.u.h) fixed Dhul-Hulaifa as the Miqat for the people of Medina, Al-Juhfa for the people of Sham, Qarn-al-Manazil for the people of Najd, and Yalamlam for the people of Yemen; and these Mawaqit are for those living at those very places, and besides them for those whom come through them with the intention of performing Hajj and Umra; and whoever is living within these Mawaqit should assume lhram from where he starts, and the people of Mecca can assume Ihram from Mecca.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 605


180

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كُنْتُ أَفْتِلُ الْقَلاَئِدَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيُقَلِّدُ الْغَنَمَ، وَيُقِيمُ فِي أَهْلِهِ حَلاَلاً‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، ان سے عبدالواحد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے قلادہ خود بٹا کرتی تھی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کو بھی قلادہ پہنایا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنے گھر اس حال میں مقیم تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے ۔

Narrated `Aisha:

I used to make the garlands for (the Hadis of) the Prophet (ﷺ) and he would garland the sheep (with them) and would stay with his family as a non-Muhrim.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 759


181

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ،‏.‏ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كُنْتُ أَفْتِلُ قَلاَئِدَ الْغَنَمِ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيَبْعَثُ بِهَا، ثُمَّ يَمْكُثُ حَلاَلاً‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، ان سے حماد نے بیان کیا ، ان سے منصور بن معتمر نے ( دوسری سند ) اور ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، انہیں سفیان نے خبر دی ، انہیں منصور نے ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بکریوں کے قلادے خود بٹا کرتی تھی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ( بیت اللہ کے لیے ) بھیج دیتے اور خود حلال ہی ہونے کی حالت میں اپنے گھر ٹھہر رہتے ۔

Narrated Aisha:

I used to twist the garlands for the sheep of the Prophet (ﷺ) and he would send them (to the Ka`ba), and stay as a non-Muhrim.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 760


182

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ فَتَلْتُ لِهَدْىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ـ تَعْنِي الْقَلاَئِدَ ـ قَبْلَ أَنْ يُحْرِمَ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے زکریا نے بیان کیا ، ان سے عامر نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کے لیے خود قلادے بٹے ہیں ۔ ان کی مراد احرام سے پہلے کے قلادوں سے تھی ۔

Narrated `Aisha:

I twisted (the garlands) for the Hadis of the Prophet (ﷺ) before he assumed Ihram.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 761


183

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ فَتَلْتُ قَلاَئِدَهَا مِنْ عِهْنٍ كَانَ عِنْدِي‏.‏

ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ نے بیان کیا ، ان سے ابن عون نے بیان کیا ، ان سے قاسم نے بیان کیا ، ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیرے پاس جو اون تھی ان کے ہار میں نے قربانی کے جانوروں کے لیے خود بٹے تھے ۔

Narrated `Aisha:

I twisted the garlands of the Hadis from the wool which was with me.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 762


184

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً، قَالَ ‏”‏ ارْكَبْهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ارْكَبْهَا ‏”‏‏.‏ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ رَاكِبَهَا يُسَايِرُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَالنَّعْلُ فِي عُنُقِهَا‏.‏

تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالاعلیٰ نے خبر دی ، انہیں معمر نے ، انہیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ، انہیں عکرمہ نے ، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ قربانی کا اونٹ لیے جا رہا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا ، اس نے کہا کہ یہ تو قربانی کا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ سوار ہو جا ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے دیکھا کہ وہ اس پر سوار ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا ہے اور جوتے ( کا ہار ) اس اونٹ کے گردن میں ہے ۔ اس روایت کی متابعت محمد بن بشار نے کی ہے ۔ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا ، ہم کو علی بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یحییٰ نے انہیں عکرمہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( مثل سابق حدیث کے ) ۔

Narrated `Ikrima:

Abu Huraira said, “The Prophet (ﷺ) saw a man driving a Badana (sacrificial camel). The Prophet (p.b.u.h) said (to him), ‘Ride on it.’ He replied, ‘It is a Badana.’ The Prophet (ﷺ) again said, ‘Ride on it!’ Abu Huraira added, ‘Then I saw that man riding it, showing obedience to the Prophet (p.b.u.h), and a shoe was (hanging) from its neck.’ ”

Narrated Abu Huraira:

From the Prophet: (as above).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 763


185

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ أَتَصَدَّقَ بِجِلاَلِ الْبُدْنِ الَّتِي نَحَرْتُ وَبِجُلُودِهَا‏.‏

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی نجیح نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قربانی کے جانوروں کے جھول اور ان کے چمڑے کو صدقہ کرنے کا حکم دیا تھا جن کی قربانی میں نے کر دی تھی ۔

Narrated `Ali:

Allah’s Messenger (ﷺ) ordered me to give in charity the skin and the coverings of the Budn which I had slaughtered.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 765


186

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ الْحَجَّ عَامَ حَجَّةِ الْحَرُورِيَّةِ فِي عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ، وَنَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ‏.‏ فَقَالَ ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏ إِذًا أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أَوْجَبْتُ عُمْرَةً‏.‏ حَتَّى كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلاَّ وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي جَمَعْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَةٍ‏.‏ وَأَهْدَى هَدْيًا مُقَلَّدًا اشْتَرَاهُ حَتَّى قَدِمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا، وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، وَلَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَىْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَوْمِ النَّحْرِ، فَحَلَقَ وَنَحَرَ وَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَهُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ بِطَوَافِهِ الأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ كَذَلِكَ صَنَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہابن عمر رضی اللہ عنہما نے ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے عہد خلافت میں حجۃ الحروریہ کے سال حج کا ارادہ کیا تو ان سے کہا گیا کہ لوگوں میں باہم قتل و خون ہونے والا ہے اور ہم کو خطرہ اس کا ہے کہ آپ کو ( مفسد لوگ حج سے ) روک دیں ، آپ نے جواب میں یہ آیت سنائی کہ ” تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے ۔ “ اس وقت میں بھی وہی کام کروں گا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۔ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کر لیا ہے ، پھر جب آپ بیداء کے بالائی حصہ تک پہنچے تو فرمایا کہ حج اور عمرہ تو ایک ہی ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ عمرہ کے ساتھ میں نے حج کو بھی جمع کر لیا ہے ، پھر آپ نے ایک ہدی بھی ساتھ لے لی جسے ہار پہنایا گیا تھا ۔ آپ نے اسے خرید لیا یہاں تک کہ آپ مکہ آئے تو بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کی ، اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کیا جو چیزیں ( احرام کی وجہ سے ان پر ) حرام تھیں ان میں سے کسی سے قربانی کے دن تک وہ حلال نہیں ہوئے ، پھر سر منڈوایا اور قربانی کی وجہ یہ سمجھتے تھے کہ اپنا پہلا طواف کر کے انہوں نے حج اور عمرہ دونوں کا طواف پورا کر لیا ہے پھر آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا ۔

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar intended to perform Hajj in the year of the Hajj of Al-Harawriya during the rule of Ibn Az- Zubair. Some people said to him, “It is very likely that there will be a fight among the people, and we are afraid that they might prevent you (from performing Hajj).” He replied, “Verily, in Allah’s Messenger (ﷺ) there is a good example for you (to follow). In this case I would do the same as he had done. I make you witness that I have intended to perform `Umra.” When he reached Al-Baida’, he said, “The conditions for both Hajj and `Umra are the same. I make you witness that I have intended to perform Hajj along with `Umra.” After that he took a garlanded Hadi (to Mecca) which he bought (on the way). When he reached (Mecca), he performed Tawaf of the Ka`ba and of Safa (and Marwa) and did not do more than that. He did not make legal for himself the things which were illegal for a Muhrim till it was the Day of Nahr (sacrifice), when he had his head shaved and slaughtered (the sacrifice) and considered sufficient his first Tawaf (between Safa and Marwa), as a (Sa`i) for his Hajj and `Umra both. He then said, “The Prophet (ﷺ) used to do like that.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 766


187

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ، لاَ نُرَى إِلاَّ الْحَجَّ، فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ، إِذَا طَافَ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَنْ يَحِلَّ، قَالَتْ فَدُخِلَ عَلَيْنَا يَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ‏.‏ فَقُلْتُ مَا هَذَا قَالَ نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَزْوَاجِهِ‏.‏ قَالَ يَحْيَى فَذَكَرْتُهُ لِلْقَاسِمِ، فَقَالَ أَتَتْكَ بِالْحَدِيثِ عَلَى وَجْهِهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں یحییٰ بن سعید نے ، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہمیں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، انہوں نے بتلایا کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( حج کے لیے ) نکلے تو ذی قعدہ میں سے پانچ دن باقی رہے تھے ہم صرف حج کا ارادہ لے کر نکلے تھے ، جب ہم مکہ کے قریب پہنچے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جن لوگوں کے ساتھ قربانی نہ ہو وہ جب طواف کر لیں اور صفا و مروہ کی سعی بھی کر لیں تو حلال ہو جائیں گے ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ قربانی کے دن ہمارے گھر گائے کا گوشت لایا گیا تو میں نے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ ( لانے والے نے بتلایا ) کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے یہ قربانی کی ہے ، یحییٰ نے کہا کہ میں نے عمرہ کی یہ حدیث قاسم سے بیان کی انہوں نے کہا عمرہ نے یہ حدیث ٹھیک ٹھیک بیان کیا ہے ۔

Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman:

I heard `Aisha saying, “Five days before the end of Dhul-Qa’da we set out from Medina in the company of Allah’s Messenger (ﷺ) with the intention of performing Hajj only. When we approached Mecca, Allah’s Messenger (ﷺ) ordered those who had no Hadi with them to finish their lhram after performing Tawaf of the Ka`ba and (Sa`i) and between Safa and Marwa.” `Aisha added, “On the day of Nahr (slaughtering of sacrifice) beef was brought to us. I asked, ‘What is this?’ The reply was, ‘Allah’s Apostle (p.b.u.h) has slaughtered (sacrifices) on behalf of his wives.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 767


188

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ خَالِدَ بْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ يَنْحَرُ فِي الْمَنْحَرِ‏.‏ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ مَنْحَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بیان کیا ، انہوں نے خالد بن حارث سے سنا ، کہا ہم سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہعبداللہ رضی اللہ عنہ نحر کرنے کی جگہ نحر کرتے تھے ، عبیداللہ بن بتایا کہ مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نحر کرنے کی جگہ سے تھی ۔

Narrated Nafi`:

`Abdullah (bin `Umar), used to slaughter (his sacrifice) at the Manhar. (‘Ubaidullah, a sub-narrator said, “The Manhar of Allah’s Messenger (ﷺ).”)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 768


189

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يَبْعَثُ بِهَدْيِهِ مِنْ جَمْعٍ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، حَتَّى يُدْخَلَ بِهِ مَنْحَرُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَعَ حُجَّاجٍ فِيهِمُ الْحُرُّ وَالْمَمْلُوكُ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی قربانی کے جانوروں کو مزدلفہ سے آخر رات میں منیٰ بھجوا دیتے ، یہ قربانیاں جن میں حاجی لوگ نیز غلام اور آزاد دونوں طرح کے لوگ ہوتے ، اس مقام میں لے جاتے جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نحر کیا کرتے تھے ۔

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar used to send his Hadi from Jam’ (to Mina) in the last third of the night with the pilgrims amongst whom there were free men and slaves, till it was taken into the Manhar (slaughtering place) of the Prophet (ﷺ) .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 769


19

حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا فُتِحَ هَذَانِ الْمِصْرَانِ أَتَوْا عُمَرَ فَقَالُوا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَدَّ لأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَهُوَ جَوْرٌ عَنْ طَرِيقِنَا، وَإِنَّا إِنْ أَرَدْنَا قَرْنًا شَقَّ عَلَيْنَا‏.‏ قَالَ فَانْظُرُوا حَذْوَهَا مِنْ طَرِيقِكُمْ‏.‏ فَحَدَّ لَهُمْ ذَاتَ عِرْقٍ‏.‏

ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے نافع سے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہجب یہ دو شہر ( بصرہ اور کوفہ ) فتح ہوئے تو لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ یا امیرالمؤمنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کے لوگوں کے لیے احرام باندھنے کی جگہ قرن منازل قرار دی ہے اور ہمارا راستہ ادھر سے نہیں ہے ، اگر ہم قرن کی طرف جائیں تو ہمارے لیے بڑی دشواری ہو گی ۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر تم لوگ اپنے راستے میں اس کے برابر کوئی جگہ تجویز کر لو ۔ چنانچہ ان کے لیے ذات عرق کی تعیین کر دی ۔

Narrated Ibn `Umar:

When these two towns (Basra and Kufa) were captured, the people went to `Umar and said, “O the Chief of the faithful believers! The Prophet (ﷺ) fixed Qarn as the Miqat for the people of Najd, it is beyond our way and it is difficult for us to pass through it.” He said, “Take as your Miqat a place situated opposite to Qarn on your usual way. So, he fixed Dhatu-Irq (as their Miqat).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 606


190

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ وَذَكَرَ الْحَدِيثَ ـ قَالَ وَنَحَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ سَبْعَ بُدْنٍ قِيَامًا، وَضَحَّى بِالْمَدِينَةِ كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ‏.‏ مُخْتَصَرًا‏.‏

ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے ابوقلابہ نے ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور انہوں نے مختصر حدیث بیان کی اور یہ بھی بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات اونٹ کھڑے کر کے اپنے ہاتھ سے نحر کئے اور مدینہ میں دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کی ۔

Narrated Sahl bin Bakkar:

The narration of Anas abridged, saying, “The Prophet (ﷺ) slaughtered seven Budn (camels) while standing, with his own hands. On the day of `Id-ul-Adha he slaughtered (sacrificed) two horned rams, black and white in color.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 770


191

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَتَى عَلَى رَجُلٍ، قَدْ أَنَاخَ بَدَنَتَهُ يَنْحَرُهَا، قَالَ ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً، سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ شُعْبَةُ عَنْ يُونُسَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے زیاد بن جبیر نے کہمیں نے دیکھا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک شخص کے پاس آئے جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا ، عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اسے کھڑا کر اور باندھ دے ، پھر نحر کر کہ یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔ شعبہ نے یونس سے بیان کیا کہ مجھے زیادہ نے خبر دی ۔

Narrated Ziyad bin Jubair:

I saw Ibn `Umar passing by a man who had made his Badana sit to slaughter it. Ibn `Umar said, “Slaughter it while it is standing with one leg tied up as is the tradition of Muhammad.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 771


192

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، فَبَاتَ بِهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ، فَجَعَلَ يُهَلِّلُ وَيُسَبِّحُ، فَلَمَّا عَلاَ عَلَى الْبَيْدَاءِ لَبَّى بِهِمَا جَمِيعًا، فَلَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ أَمَرَهُمْ أَنْ يَحِلُّوا‏.‏ وَنَحَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ سَبْعَ بُدْنٍ قِيَامًا، وَضَحَّى بِالْمَدِينَةِ كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ‏.‏

ہم سے سہل بن بکار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز مدینہ میں چار رکعت پڑھی اور عصر کی ذو الحلیفہ میں دو رکعات ۔ رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں گزاری ، پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر تہلیل و تسبیح کرنے لگے ۔ جب بیداء پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ( حج و عمرہ ) کے لیے ایک ساتھ تلبیہ کہا ، جب مکہ پہنچے ( اور عمرہ ادا کر لیا ) تو صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ حلال ہو جائیں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے سات اونٹ کھڑے کر کے نحر کئے اور مدینہ میں دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کئے ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) offered four rak`at of Zuhr prayer at Medina; and two rak`at of `Asr prayer at Dhil- Hulaifa and spent the night there and when (the day) dawned, he mounted his Mount and started saying, “None has the right to be worshipped but Allah, and Glorified be Allah.” When he reached Al- Baida’ he recited Talbiya for both Hajj and `Umra. And when he arrived at Mecca, he ordered them (his companions) to finish their Ihram. The Prophet (ﷺ) slaughtered seven Budn (camel) with his own hands while the camels were standing He also sacrificed two horned rams (black and white in color) at Medina.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 772


193

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ‏.‏ وَعَنْ أَيُّوبَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ ثُمَّ بَاتَ حَتَّى أَصْبَحَ، فَصَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ الْبَيْدَاءَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز مدینہ میں چار رکعت اور عصر کی ذو الحلیفہ میں دو رکعات پڑھی تھیں ۔ ایوب نے ایک شخص کے واسطہ سے بروایت انس رضی اللہ عنہ کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں رات گزاری ۔ صبح ہوئی تو فجر کی نماز پڑھی اور اپنی اونٹنی پر سوار ہو گئے ، پھر جب مقام بیداء پہنچے تو عمرہ اور حج دونوں کا نام لے کر لبیک پکارا ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (p.b.u.h) offered four rak`at of Zuhr prayer at Medina and two rak`at of `Asr prayer at Dhul-Hulaifa. Narrated Aiyub: “A man said: Anas said, “Then he (the Prophet (ﷺ) passed the night there till dawn and then he offered the morning (Fajr) prayer, and mounted his Mount and when it arrived at Al-Baida’ he assumed Ihram for both `Umra and Hajj.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 773


194

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقُمْتُ عَلَى الْبُدْنِ، فَأَمَرَنِي فَقَسَمْتُ لُحُومَهَا، ثُمَّ أَمَرَنِي فَقَسَمْتُ جِلاَلَهَا وَجُلُودَهَا‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ أَقُومَ عَلَى الْبُدْنِ، وَلاَ أُعْطِيَ عَلَيْهَا شَيْئًا فِي جِزَارَتِهَا‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، کہا مجھ کو ابن ابی نجیح نے خبر دی ، انہیں مجاہد نے ، انہیں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ( قربانی کے اونٹوں کی دیکھ بھال کے لیے ) بھیجا ۔ اس لیے میں نے ان کی دیکھ بھال کی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تو میں نے ان کے گوشت تقسیم کئے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تو میں نے ان کے جھول اور چمڑے بھی تقسیم کر دئیے ۔ سفیان نے کہا کہ مجھ سے عبدالکریم نے بیان کیا ، ان سے مجاہد نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ میں قربانی کے اونٹوں کی دیکھ بھال کروں اور ان میں سے کوئی چیز قصائی کی مزدوری میں نہ دوں ۔

Narrated `Ali:

The Prophet (ﷺ) sent me to supervise the (slaughtering of) Budn (Hadi camels) and ordered me to distribute their meat, and then he ordered me to distribute their covering sheets and skins. ‘All added, “The Prophet (ﷺ) ordered me to supervise the slaughtering (of the Budn) and not to give anything (of their bodies) to the butcher as wages for slaughtering.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 774


195

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَبْدُ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيُّ، أَنَّ مُجَاهِدًا، أَخْبَرَهُمَا أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَهُ أَنْ يَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ، وَأَنْ يَقْسِمَ بُدْنَهُ كُلَّهَا، لُحُومَهَا وَجُلُودَهَا وَجِلاَلَهَا، وَلاَ يُعْطِيَ فِي جِزَارَتِهَا شَيْئًا‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیاکہا کہ ، ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے حسن بن مسلم اور عبدالکریم جزری نے خبر دی کہ مجاہد نے ان دونوں کو خبر دی ، انہیں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے خبر دی ، انہیں علی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کے اونٹوں کی نگرانی کریں اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کی ہر چیز گوشت چمڑے اور جھول خیرات کر دیں اور قصائی کی مزدوری اس میں سے نہ دیں ۔

Narrated `Ali:

The Prophet (ﷺ) ordered me to supervise the (slaughtering) of Budn (Hadi camel) and to distribute their meat, skins and covering sheets in charity and not to give anything (of their bodies) to the butcher as wages for slaughtering.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 775


196

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يَقُولُ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى، أَنَّ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ أَهْدَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِائَةَ بَدَنَةٍ، فَأَمَرَنِي بِلُحُومِهَا فَقَسَمْتُهَا، ثُمَّ أَمَرَنِي بِجِلاَلِهَا فَقَسَمْتُهَا، ثُمَّ بِجُلُودِهَا فَقَسَمْتُهَا‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، ان سے سیف بن ابی سلیمان نے بیان کیا ، کہا میں نے مجاہد سے سنا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) سو اونٹ قربان کئے ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ان کے گوشت بانٹ دئیے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جھول بھی تقسیم کرنے کا حکم دیا اور میں نے انہیں بھی تقسیم کیا ، پھر چمڑے کے لیے حکم دیا اور میں نے انہیں بھی بانٹ دیا ۔

Narrated `Ali:

The Prophet (ﷺ) offered one hundred Budn as Hadi and ordered me to distribute their meat (in charity) and I did so. Then he ordered me to distribute their covering sheets in charity and I did so. Then he ordered me to distribute their skins in charity and I did so.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 776


197

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ كُنَّا لاَ نَأْكُلُ مِنْ لُحُومِ بُدْنِنَا فَوْقَ ثَلاَثِ مِنًى، فَرَخَّصَ لَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏ “‏ كُلُوا وَتَزَوَّدُوا ‏”‏‏.‏ فَأَكَلْنَا وَتَزَوَّدْنَا‏.‏ قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَقَالَ حَتَّى جِئْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ لاَ‏.‏

ہم سے مسددنے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے عطاء نے ، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے فرمایا کہہم اپنی قربانی کا گوشت منیٰ کے بعد تین دن سے زیادہ نہیں کھاتے تھے ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اجازت دے دی اور فرمایا کہ کھاؤ بھی اور توشہ کے طور پر ساتھ بھی لے جاؤ ، چنانچہ ہم نے کھایا اور ساتھ بھی لائے ۔ ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے پوچھا کیا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے ، انہوں نے کہا نہیں ایسا نہیں فرمایا ۔

Narrated Ibn Juraij:

`Ata’ said, “I heard Jabir bin `Abdullah saying, ‘We never ate the meat of the Budn for more than three days of Mina. Later, the Prophet (ﷺ) gave us permission by saying: ‘Eat and take (meat) with you. So we ate (some) and took (some) with us.’ ” I asked `Ata’, “Did Jabir say (that they went on eating the meat) till they reached Medina?” `Ata’ replied, “No.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 777


198

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَتْنِي عَمْرَةُ، قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ، وَلاَ نَرَى إِلاَّ الْحَجَّ، حَتَّى إِذَا دَنَوْنَا مِنْ مَكَّةَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ يَحِلُّ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ فَدُخِلَ عَلَيْنَا يَوْمَ النَّحْرِ بِلَحْمِ بَقَرٍ فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقِيلَ ذَبَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَزْوَاجِهِ‏.‏ قَالَ يَحْيَى فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِلْقَاسِمِ‏.‏ فَقَالَ أَتَتْكَ بِالْحَدِيثِ عَلَى وَجْهِهِ‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، ان سے سلیمان بن ہلال نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عمرہ نے بیان کیا ، کہا میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، انہوں نے فرمایا کہہم مدینہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو ذی قعدہ کے پانچ دن باقی رہ گئے تھے ، ہمارا ارادہ صرف حج ہی کا تھا ، پھر جب مکہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جن کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ بیت اللہ کا طواف کر کے حلال ہو جائیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ پھر ہمارے پاس بقرعید کے دن گائے کا گوشت لایا گیا تو میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ اس وقت معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے قربانی کی ہے ۔ یحییٰ بن سعید نے کہا کہ میں نے اس حدیث کا قاسم بن محمد سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ عمرہ نے تم سے ٹھیک ٹھیک حدیث بیان کر دی ہے ۔ ( ہر دو احادیث سے مقصد باب ظاہر ہے ) کہ قربانی کا گوشت کھانے اور بطور توشہ رکھنے کی عام اجازت ہے ، خود قرآن مجید میں «فكلوا منها» کا صیغہ موجود ہے کہ اسے غرباء مساکین کو بھی تقسیم کرو اور خود بھی کھاؤ ۔

Narrated `Amra:

I heard `Aisha saying, “We set out (from Medina) along with Allah’s Messenger (ﷺ) five days before the end of Dhul-Qa’da with the intention of performing Hajj only. When we approached Mecca, Allah’s Apostle ordered those who had no Hadi along with them to finish the lhram after performing Tawaf of the Ka`ba, (Safa and Marwa). `Aisha added, “Beef was brought to us on the Day of Nahr and I said, ‘What is this?’ Somebody said, ‘The Prophet (ﷺ) has slaughtered (cows) on behalf of his wives.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 778


199

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَمَّنْ حَلَقَ قَبْلَ أَنْ يَذْبَحَ وَنَحْوِهِ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ لاَ حَرَجَ، لاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا ، ان سے ہشیم بن بشیر نے بیان کیا ، انہیں منصور بن ذاذان نے خبر دی ، انہیں عطابن ابی رباح نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیاجو قربانی کا جانور ذبح کرنے سے پہلے ہی سر منڈوا لے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی قباحت نہیں ، کوئی قباحت نہیں ۔ ( ترجمہ اور باب میں موافقت ظاہر ہے ) ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) was asked about a person who had his head shaved before slaughtering (his Hadi) (or other similar ceremonies of Hajj). He replied, “There is no harm, there is no harm.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 779


2

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَرْكَبُ رَاحِلَتَهُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ ثُمَّ يُهِلُّ حَتَّى تَسْتَوِيَ بِهِ قَائِمَةً‏.‏

ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، انہیں یونس نے ، انہیں بن شہاب نے کہ سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی ، ان سے عبداللہ بن عمر نے فرمایا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی الحلیفہ میں دیکھا کہ اپنی سواری پر چڑھ رہے ہیں ۔ پھر جب وہ سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک کہا ۔

Narrated Ibn `Umar:

I saw that Allah’s Messenger (ﷺ) used to ride on his Mount at Dhul Hulaifa and used to start saying, “Labbaik” when the Mount stood upright.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 590


20

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَصَلَّى بِهَا‏.‏ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَفْعَلُ ذَلِكَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام ذوالحلیفہ کے پتھریلے میدان میں اپنی سواری روکی اور پھر وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔

Narrated Nafi`:

`Abdullah bin `Umar’ said, “Allah’s Messenger (ﷺ) made his camel sit (i.e. he dismounted) at Al-Batha’ in Dhul-Hulaifa and offered the prayer.” `Abdullah bin `Umar used to do the same.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 607


200

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم زُرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏ قَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏ قَالَ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحِيمِ الرَّازِيُّ عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنِي ابْنُ خُثَيْمٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ عَفَّانُ أُرَاهُ عَنْ وُهَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ حَمَّادٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ وَعَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابوبکر بن عیاش نے خبر دی ، انہیں عبدالعزیز بن رفیع نے ، انہیں عطابن ابی رباح نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ حضور ! رمی سے پہلے میں نے طواف زیارت کر لیا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں ، پھر اس نے کہا اور حضور قربانی کرنے سے پہلے میں نے سر منڈوا لیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی حرج نہیں ، پھر اس نے کہا اور قربانی کو رمی سے بھی پہلے کر لیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی یہی فرمایا کہ کوئی حرج نہیں ۔ اور عبدالرحیم رازی نے ابن خشیم سے بیان کیا ، کہا کہ عطاء نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور قاسم بن یحییٰ نے کہا کہ مجھ سے ابن خشیم نے بیان کیا ، ان سے عطاء نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ سے ۔ عفان بن مسلم صغار نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ وہیب بن خالد سے روایت ہے کہ ابن خثیم نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ اور حماد نے قیس بن سعد اور عباد بن منصور سے بیان کیا ، ان سے عطاء نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

A man said to the Prophet (ﷺ) “I performed the Tawaf-al-Ifada before the Rami (throwing pebbles at the Jamra).” The Prophet (ﷺ) replied, “There is no harm.” The man said, “I had my head shaved before slaughtering.” The Prophet (ﷺ) replied, “There is no harm.” He said, “I have slaughtered the Hadi before the Rami.” The Prophet (ﷺ) replied, “There is no harm.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 780


201

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَمَيْتُ بَعْدَ مَا أَمْسَيْتُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏ قَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے مسئلہ پوچھا کہ شام ہونے کے بعد میں نے رمی کی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں ۔ سائل نے کہا کہ قربانی کرنے سے پہلے میں نے سر منڈا لیا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) was asked by a man who said, “I have done the Rami in the evening.” The Prophet (ﷺ) replied, “There is no harm in it.” Another man asked, “I had my head shaved before the slaughtering.” The Prophet (ﷺ) replied, “There is no harm in it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 781


202

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ أَحَجَجْتَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ بِمَا أَهْلَلْتَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لَبَّيْكَ بِإِهْلاَلٍ كَإِهْلاَلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَحْسَنْتَ، انْطَلِقْ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ بَنِي قَيْسٍ، فَفَلَتْ رَأْسِي، ثُمَّ أَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ، فَكُنْتُ أُفْتِي بِهِ النَّاسَ، حَتَّى خِلاَفَةِ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ فَذَكَرْتُهُ لَهُ‏.‏ فَقَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ، وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَحِلَّ حَتَّى بَلَغَ الْهَدْىُ مَحِلَّهُ‏.‏

ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے میرے باپ عثمان نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، انہیں قیس بن مسلم نے ، انہیں طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ بطحاء میں تھے ۔ ( جو مکہ کے قریب ایک جگہ ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تو نے حج کی نیت کی ہے ؟ میں نے کہا کہ ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تو نے احرام کس چیز کا باندھا ہے میں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کی طرح باندھا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اچھا کیا اب جا ۔ چنانچہ ( مکہ پہنچ کر ) میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کی سعی کی ، پھر میں بنو قیس کی ایک خاتون کے پاس آیا اور انہوں نے میرے سر کی جوئیں نکالی ۔ اس کے بعد میں نے حج کی لبیک پکاری ۔ اس کے بعد میں عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت تک اسی کا فتویٰ دیتا رہا پھر جب میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکر کیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہمیں کتاب اللہ پر بھی عمل کرنا چاہئے اور اس میں پورا کرنے کا حکم ہے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر بھی عمل کرنا چاہئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قربانی سے پہلے حلال نہیں ہوئے تھے ۔

Narrated Abu Musa:

I came upon Allah’s Messenger (ﷺ) when he was at Al-Batha. He asked me, “Have you intended to perform the Hajj?” I replied in the affirmative. He asked, “For what have you assumed lhram?” I replied,” I have assumed Ihram with the same intention as that of the Prophet (ﷺ) .” The Prophet (ﷺ) said, “You have done well! Go and perform Tawaf round the Ka`ba and between Safa and Marwa.” Then I went to one of the women of Bani Qais and she took out lice from my head. Later, I assumed the Ihram for Hajj. So, I used to give this verdict to the people till the caliphate of `Umar. When I told him about it, he said, “If we take (follow) the Holy Book, then it orders us to complete Hajj and `Umra (Hajj-at- Tamattu`) and if we follow the tradition of Allah’s Messenger (ﷺ) then Allah’s Messenger (ﷺ) did not finish his lhram till the Hadi had reached its destination (had been slaughtered). (i.e. Hajj-al-Qiran). (See Hadith No. 630)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 782


203

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ قَالَ ‏ “‏ إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلاَ أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہحفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا وجہ ہوئی کہ اور لوگ تو عمرہ کر کے حلال ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کر لیا اورحلال نہ ہوئے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کے بال جما لیے تھے اور قربانی کے گلے میں قلادہ پہنا کر میں ( اپنے ساتھ ) لایا ہوں ، اس لیے جب تک میں نحر نہ کر لوں گا میں احرام نہیں کھولوں گا ۔

Narrated Ibn `Umar:

Hafsa said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What is wrong with the people; they finished their Ihram after performing `Umra, but you have not finished it after your `Umra?” He replied, “I matted my hair and have garlanded my Hadi. So, I cannot finish my Ihram till I slaughter (my Hadi). ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 783


204

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ نَافِعٌ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ حَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّتِهِ‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ، ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنا سر منڈایا تھا ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) (p.b.u.h) (got) his head shaved after performing his Hajj.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 784


205

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِينَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِينَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا وَالْمُقَصِّرِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏”‏ وَالْمُقَصِّرِينَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي نَافِعٌ ‏”‏ رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ ‏”‏ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ‏.‏ قَالَ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ وَقَالَ فِي الرَّابِعَةِ ‏”‏ وَالْمُقَصِّرِينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اے اللہ ! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما ! صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی اور کتروانے والوں پر ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اب بھی دعا کی اے اللہ سر منڈوانے والوں پر رحم فرما ! صحابہ رضی اللہ عنہم نے پھر عرض کی اور کتروانے والوں پر ؟ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور کتروانے والوں پر بھی ، لیث نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ نے سر منڈوانے والوں پر رحم کیا ایک یا دو مرتبہ ، انہوں نے بیان کیا کہ عبیداللہ نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ چوتھی مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ کتروانے والوں پر بھی ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Allah! Be merciful to those who have their head shaved.” The people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! And (invoke Allah for) those who get their hair cut short.” The Prophet (ﷺ) said, “O Allah! Be merciful to those who have their head shaved.” The people said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! And those who get their hair cut short.” The Prophet (ﷺ) said (the third time), “And to those who get their hair cut short.” Nafi` said that the Prophet (ﷺ) had said once or twice, “O Allah! Be merciful to those who get their head shaved,” and on the fourth time he added, “And to those who have their hair cut short.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 785


206

حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا وَلِلْمُقَصِّرِينَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا وَلِلْمُقَصِّرِينَ‏.‏ قَالَهَا ثَلاَثًا‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَلِلْمُقَصِّرِينَ ‏”‏‏.‏

ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ، ان سے عمارہ بن قعقاع نے بیان کیا ، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اے اللہ ! سر منڈوانے والوں کی مغفرت فرما ! صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اور کتروانے والوں کے لیے بھی ( یہی دعا فرمائیے ) لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا اے اللہ ! سر منڈوانے والوں کی مغفرت کر ۔ پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اور کتروانے والوں کی بھی ! تیسری مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور کتروانے والوں کی بھی مغفرت فرما ۔

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “O Allah! Forgive those who get their heads shaved.” The people asked. “Also those who get their hair cut short?” The Prophet (ﷺ) said, “O Allah! Forgive those who have their heads shaved.” The people said, “Also those who get their hair cut short?” The Prophet (invoke Allah for those who have their heads shaved and) at the third time said, “also (forgive) those who get their hair cut short.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 786


207

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ حَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَطَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا ، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے ، ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سے اصحاب نے سر منڈوایا تھا لیکن بعض نے کتروایا بھی تھا ۔

Narrated `Abdullah:

The Prophet (ﷺ) and some of his companions got their heads shaved and some others got their hair cut short.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 787


208

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ قَصَّرْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمِشْقَصٍ‏.‏

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا ، ان سے حسن بن مسلم نے بیان کیا ، ان سے طاؤس نے بیان کیا ، ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور ان سے معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال قینچی سے کاٹے تھے ۔

Narrated Muawiya:I cut short the hair of Allah’s Messenger (ﷺ) with a long blade.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 787


209

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ يَحِلُّوا، وَيَحْلِقُوا أَوْ يُقَصِّرُوا‏.‏

ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا ، ان سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ، انہیں کریب نے خبر دی ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو یہ حکم دیا کہ بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کرنے کے بعد احرام کھول دیں پھر سر منڈوا لیں یا بال کتروا لیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

When the Prophet (ﷺ) came to Mecca, he ordered his Companions to perform Tawaf round the Ka`ba and between Safa and Marwa, to finish their Ihram and get their hair shaved off or cut short.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 788


21

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَخْرُجُ مِنْ طَرِيقِ الشَّجَرَةِ، وَيَدْخُلُ مِنْ طَرِيقِ الْمُعَرَّسِ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ يُصَلِّي فِي مَسْجِدِ الشَّجَرَةِ، وَإِذَا رَجَعَ صَلَّى بِذِي الْحُلَيْفَةِ بِبَطْنِ الْوَادِي، وَبَاتَ حَتَّى يُصْبِحَ‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ کے راستے سے گزرتے ہوئے ” معرس “ کے راستے سے مدینہ آتے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ جاتے تو شجرہ کی مسجد میں نماز پڑھتے لیکن واپسی میں ذوالحلیفہ کے نشیب میں نماز پڑھتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات وہیں گزارتے تاآنکہ صبح ہو جاتی ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to go (for Hajj) via Ash-Shajara way and return via Muarras way; and no doubt, whenever Allah’s Messenger (ﷺ) went to Mecca, he used to offer the prayer in the Mosque of Ash-Shajara; and on his return, he used to offer the prayer at Dhul-Hulaifa in the middle of the valley, and pass the night there till morning.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 608


210

وَقَالَ لَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ طَافَ طَوَافًا وَاحِدًا، ثُمَّ يَقِيلُ ثُمَّ يَأْتِي مِنًى ـ يَعْنِي يَوْمَ النَّحْرِ ـ‏.‏ وَرَفَعَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ‏.‏

اور ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے نافع نے کہابن عمر رضی اللہ عنہما نے صرف ایک طواف الزیارۃ کیا پھر سویرے سے منیٰ کو آئے ، ان کی مراد دسویں تاریخ سے تھی ، عبدالرزاق نے اس حدیث کا رفع ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک ) بھی کیا ہے ۔ انہیں عبیداللہ نے خبر دی ۔

Narrated Nafi’ that Ibn ‘Umar (ra) performed only one Tawaf. He would take an afternoon nap and then return to Mina. That was on the day of Nahr (slaughtering).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 789


211

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَفَضْنَا يَوْمَ النَّحْرِ، فَحَاضَتْ صَفِيَّةُ، فَأَرَادَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْهَا مَا يُرِيدُ الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا حَائِضٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ حَابِسَتُنَا هِيَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَاضَتْ يَوْمَ النَّحْرِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اخْرُجُوا ‏”‏‏.‏ وَيُذْكَرُ عَنِ الْقَاسِمِ وَعُرْوَةَ وَالأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَفَاضَتْ صَفِيَّةُ يَوْمَ النَّحْرِ‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، ان سے لیث نے بیان کیا ، ان سے جعفر بن ربیعہ نے ، ان سے اعرج نے انھوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہہم نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو دسویں تاریخ کو طواف الزیارۃ کیا لیکن صفیہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے وہی چاہا جو شوہر اپنی بیوی سے چاہتا ہے ، تو میں نے کہا یا رسول اللہ ! وہ حائضہ ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اس نے تو ہمیں روک دیا پھر جب لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! انہوں نے دسویں تاریخ کو طواف الزیارۃ کر لیا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر چلے چلو ۔ قاسم ، عروہ اور اسود سے بواسطہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت ہے کہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا نے دسویں تاریخ کو طواف الزیارۃ کیا تھا ۔

Narrated `Aisha:

We performed Hajj with the Prophet (ﷺ) and performed Tawaf-al-ifada on the Day of Nahr (slaughtering). Safiya got her menses and the Prophets desired from her what a husband desires from his wife. I said to him, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! She is having her menses.” He said, “Is she going to detain us?” We informed him that she had performed Tawaf-al-Ifada on the Day of Nahr. He said, “(Then you can) depart.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 789


212

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قِيلَ لَهُ فِي الذَّبْحِ وَالْحَلْقِ وَالرَّمْىِ وَالتَّقْدِيمِ وَالتَّأْخِيرِ فَقَالَ ‏ “‏ لاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے ابن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی کرنے ، سر منڈانے ، رمی جمار کرنے اور ان سے آگے پیچھے کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) was asked about the slaughtering, shaving (of the head), and the doing of Rami before or after the due times. He said, “There is no harm in that.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 790


213

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُسْأَلُ يَوْمَ النَّحْرِ بِمِنًى، فَيَقُولُ ‏”‏ لاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏ فَسَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اذْبَحْ، وَلاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ رَمَيْتُ بَعْدَ مَا أَمْسَيْتُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے خالد نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم نحر میں منیٰ میں مسائل پوچھے جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جاتے کہ کوئی حرج نہیں ، ایک شخص نے پوچھا تھا کہ میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈا لیا ہے تو آپ نے اس کے جواب میں بھی یہی فرمایا کہ جاؤ قربانی کر لو کوئی حرج نہیں اور اس نے یہ بھی پوچھا کہ میں نے کنکریاں شام ہونے کے بعد ہی مار لی ہیں ، تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) was asked (as regards the ceremonies of Hajj) at Mina on the Day of Nahr and he replied that there was no harm. Then a man said to him, “I got my head shaved before slaughtering.” He replied, “Slaughter (now) and there is no harm in it.” (Another) man said, “I did the Rami (of the Jimar) after midday.” The Prophet (ﷺ) replied, “There was no harm in it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 791


214

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَفَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَجَعَلُوا يَسْأَلُونَهُ، فَقَالَ رَجُلٌ لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اذْبَحْ وَلاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏ فَجَاءَ آخَرُ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ ارْمِ وَلاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏ فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَىْءٍ قُدِّمَ وَلاَ أُخِّرَ إِلاَّ قَالَ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عیسیٰ بن طلحہ نے ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر ( اپنی سواری ) پر بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسائل معلوم کئے جا رہے تھے ۔ ایک شخص نے کہا حضور مجھ کو معلوم نہ تھا اور میں نے قربانی کرنے سے پہلے ہی سر منڈا لیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب قربانی کر لو کوئی حرج نہیں ، دوسرا شخص آیا اور بولا حضور مجھے خیال نہ رہا اور رمی جمار سے پہلے ہی میں نے قربانی کر دی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب رمی کر لو کوئی حرج نہیں ، اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کے آگے پیچھے کرنے کے متعلق سوال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا اب کر لو کوئی حرج نہیں ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr:

Allah’s Messenger (ﷺ) stopped (for a while near the Jimar at Mina) during his last Hajj and the people started asking him questions. A man said, “Ignorantly I got my head shaved before slaughtering.” The Prophet replied, “Slaughter (now) and there is no harm in it.” Another man said, “Unknowingly I slaughtered the Hadi before doing the Rami.” The Prophet (ﷺ) said, “Do Rami now and there is no harm in it.” So, on that day, when the Prophet (ﷺ) was asked about anything (about the ceremonies of Hajj) done before or after (its stated time) his reply was, “Do it (now) and there is no harm.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 792


215

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، شَهِدَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا قَبْلَ كَذَا‏.‏ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ كَذَا قَبْلَ كَذَا حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ‏.‏ وَأَشْبَاهَ ذَلِكَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ ‏”‏‏.‏ لَهُنَّ كُلِّهِنَّ، فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ قَالَ افْعَلْ وَلاَ حَرَجَ‏.‏

ہم سے سعید بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے عیسیٰ بن طلحہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دسویں تاریخ کو منیٰ میں خطبہ دے رہے تھے تو وہ وہاں موجود تھے ۔ ایک شخص نے اس وقت کھڑے ہو کر پوچھا کہ میں اس خیال میں تھا کہ فلاں کام فلاں سے پہلے ہے پھر دوسرا کھڑا ہوا اور کہا کہ میرا خیال تھا کہ فلاں کام فلاں سے پہلے ہے ، چنانچہ میں نے قربانی سے پہلے سر منڈالیا ، رمی جمار سے پہلے قربانی کر لی ، اور مجھے اس میں شک ہوا ۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب کر لو ۔ ان سب میں کوئی حرج نہیں ۔ اسی طرح کے دوسرے سوالات بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کے جواب میں یہی فرمایا کہ کوئی حرج نہیں اب کر لو ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-`As:

I witnessed the Prophet (ﷺ) when he was delivering the sermon on the Day of Nahr. A man stood up and said, “I thought that such and such was to be done before such and such. I got my hair shaved before slaughtering.” (Another said), “I slaughtered the Hadi before doing the Rami.” So, the people asked about many similar things. The Prophet (ﷺ) said, “Do it (now) and there is no harm in all these cases.” Whenever the Prophet (ﷺ) was asked about anything on that day, he replied, “Do it (now) and there is no harm in it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 793


216

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى نَاقَتِهِ‏.‏ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ‏.‏ تَابَعَهُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.‏

ہم سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ، ان سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے عیسیٰ بن طلحہ بن عبیداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے سنا انہوں نے بتلایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سواری پر سوا رہو کر ٹھہرے رہے پھر پوری حدیث بیان کی ۔ اس کی متابعت معمر نے زہری سے روایت کر کے کی ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-`As:

Allah’s Messenger (ﷺ) stopped while on his she-camel (the sub-narrator then narrated the Hadith as above, i.e. 793).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 794


217

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ ‏”‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ‏.‏ أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا يَوْمٌ حَرَامٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَأَىُّ بَلَدٍ هَذَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا بَلَدٌ حَرَامٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَأَىُّ شَهْرٍ هَذَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا شَهْرٌ حَرَامٌ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا ‏”‏‏.‏ فَأَعَادَهَا مِرَارًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ‏”‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَوَصِيَّتُهُ إِلَى أُمَّتِهِ ـ ‏”‏ فَلْيُبْلِغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے فضل بن غزوان نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہدسویں تاریخ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں خطبہ دیا ، خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا لوگو ! آج کون سا دن ہے ؟ لوگ بولے یہ حرمت کا دن ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا اور یہ شہر کون سا ہے ؟ لوگوں نے کہا یہ حرمت کا شہر ہے ، آپ صلی اللہ عیہ وسلم نے پوچھا یہ مہینہ کون سا ہے ؟ لوگوں نے کہا یہ حرمت کا مہینہ ہے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس تمہارا خون تمہارے مال اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہے جیسے اس دن کی حرمت ، اس شہر اور اس مہینہ کی حرمت ہے ، اس کلمہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار دہرایا اور پھر آسمان کی طرف سر اٹھا کر کہا اے اللہ ! کیا میں نے ( تیرا پیغام ) پہنچا دیا اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ اس ذا ت کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ وصیت اپنی تمام امت کے لیے ہے ، لہٰذا حاضر ( اور جاننے والے ) غائب ( اور ناواقف لوگوں کو اللہ کا پیغام ) پہنچا دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا دیکھو میرے بعد ایک دوسرے کی گردن مار کر کافر نہ بن جانا ۔

Narrated `Ikrima:

Ibn `Abbas said: “Allah’s Messenger (ﷺ) delivered a sermon on the Day of Nahr, and said, ‘O people! (Tell me) what is the day today?’ The people replied, ‘It is the forbidden (sacred) day.’ He asked again, ‘What town is this?’ They replied, ‘It is the forbidden (Sacred) town.’ He asked, ‘Which month is this?’ They replied, ‘It is the forbidden (Sacred) month.’ He said, ‘No doubt! Your blood, your properties, and your honor are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this (sacred) town (Mecca) of yours, in this month of yours.’ The Prophet (ﷺ) repeated his statement again and again. After that he raised his head and said, ‘O Allah! Haven’t conveyed (Your Message) to them’. Haven’t I conveyed Your Message to them?’ ” Ibn `Abbas added, “By Him in Whose Hand my soul is, the following was his will (Prophet’s will) to his followers:–It is incumbent upon those who are present to convey this information to those who are absent Beware don’t renegade (as) disbelievers (turn into infidels) after me, Striking the necks (cutting the throats) of one another.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 795


218

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ‏.‏ تَابَعَهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عمرو نے خبر دی ، کہا کہ میں نے جابر بن زید سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، آپ رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہمیدان عرفات میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ میں نے خود سنا تھا ۔ اس کی متابعت ابن عیینہ نے عمرو سے کی ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

I heard the Prophet (ﷺ) delivering a sermon at `Arafat.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 796


219

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ،، وَرَجُلٌ، أَفْضَلُ فِي نَفْسِي مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَطَبَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ، قَالَ ‏”‏ أَتَدْرُونَ أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ‏”‏‏.‏ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ‏”‏‏.‏ قُلْنَا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَىُّ شَهْرٍ هَذَا ‏”‏‏.‏ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ أَلَيْسَ ذُو الْحَجَّةِ ‏”‏‏.‏ قُلْنَا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَىُّ بَلَدٍ هَذَا ‏”‏‏.‏ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ‏.‏ قَالَ ‏”‏ أَلَيْسَتْ بِالْبَلْدَةِ الْحَرَامِ ‏”‏‏.‏ قُلْنَا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، إِلَى يَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ‏.‏ أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ‏”‏‏.‏ قَالُوا نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ اللَّهُمَّ اشْهَدْ، فَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ، فَلاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعامر نے بیان کیا ، ان سے قرہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے کہا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ایک اور شخص نے جو میرے نزدیک عبدالرحمٰن سے بھی افضل ہے یعنی حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں تاریخ کو منیٰ میں خطبہ سنایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا لوگو ! معلوم ہے آج یہ کون سا دن ہے ؟ ہم نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا یہ قربانی کا دن نہیں ۔ ہم بولے ہاں ضرور ہے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ مہینہ کون سا ہے ؟ ہم نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے لیے ۔ آپ اس مرتبہ بھی خاموش ہو گئے اور ہمیں خیال ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینہ کا نام کوئی اور نام رکھیں گے ، لیکن آپ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ کا مہینہ نہیں ہے ؟ ہم بولے کیوں نہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ شہر کون سا ہے ؟ ہم نے عرض کی اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ، اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح خاموش ہو گئے کہ ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کوئی اور نام رکھیں گے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حرمت کا شہر نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کی کیوں نہیں ضرور ہے ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بس تمہارا خون اور تمہارے مال تم پر اسی طرح حرام ہیں جیسے اس دن کی حرمت اس مہینہ اور اس شہر میں ہے ، تاآنکہ تم اپنے رب سے جاملو ۔ کہو کیا میں نے تم کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا ؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! تو گواہ رہنا اور ہاں ! یہاں موجود غائب کو پہنچا دیں کیونکہ بہت سے لوگ جن تک یہ پیغام پہنچے گا سننے والوں سے زیادہ ( پیغام کو ) یاد رکھنے والے ثابت ہوں گے اور میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی ( ناحق ) گردنیں مارنے لگو ۔

Narrated Abu Bakra:

The Prophet (ﷺ) delivered to us a sermon on the Day of Nahr. He said, “Do you know what is the day today?” We said, “Allah and His Apostle know better.” He remained silent till we thought that he might give that day another name. He said, “Isn’t it the Day of Nahr?” We said, “It is.” He further asked, “Which month is this?” We said, “Allah and His Apostle know better.” He remained silent till we thought that he might give it another name. He then said, “Isn’t it the month of Dhul-Hijja?” We replied: “Yes! It is.” He further asked, “What town is this?” We replied, “Allah and His Apostle know it better.” He remained silent till we thought that he might give it another name. He then said, “Isn’t it the forbidden (Sacred) town (of Mecca)?” We said, “Yes. It is.” He said, “No doubt, your blood and your properties are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this month of yours, in this town of yours, till the day you meet your Lord. No doubt! Haven’t I conveyed Allah’s message to you? They said, “Yes.” He said, “O Allah! Be witness. So it is incumbent upon those who are present to convey it (this information) to those who are absent because the informed one might comprehend it (what I have said) better than the present audience, who will convey it to him. Beware! Do not renegade (as) disbelievers after me by striking the necks (cutting the throats) of one another.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 797


22

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، وَبِشْرُ بْنُ بَكْرٍ التِّنِّيسِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِوَادِي الْعَقِيقِ يَقُولُ ‏ “‏ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي فَقَالَ صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ وَقُلْ عُمْرَةً فِي حَجَّةٍ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوبکر عبداللہ حمیدی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ولید اور بشر بن بکر تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ، ان کا بیان تھا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وادی عقیق میں سنا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ رات میرے پاس میرے رب کا ایک فرشتہ آیا اور کہا کہ اس ” مبارک وادی “ میں نماز پڑھ اور اعلان کر کہ عمرہ حج میں شریک ہو گیا ۔

Narrated `Umar:

In the valley of Al-`Aqiq I heard Allah’s Messenger (ﷺ) saying, “To night a messenger came to me from my Lord and asked me to pray in this blessed valley and to assume Ihram for Hajj and `Umra together. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 609


220

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِنًى ‏”‏ أَتَدْرُونَ أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ فَإِنَّ هَذَا يَوْمٌ حَرَامٌ، أَفَتَدْرُونَ أَىُّ بَلَدٍ هَذَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ قَالَ ‏”‏ بَلَدٌ حَرَامٌ، أَفَتَدْرُونَ أَىُّ شَهْرٍ هَذَا ‏”‏‏.‏ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ قَالَ ‏”‏ شَهْرٌ حَرَامٌ ـ قَالَ ـ فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا ‏”‏‏.‏ وَقَالَ هِشَامُ بْنُ الْغَازِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ وَقَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ النَّحْرِ بَيْنَ الْجَمَرَاتِ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي حَجَّ بِهَذَا، وَقَالَ ‏”‏ هَذَا يَوْمُ الْحَجِّ الأَكْبَرِ ‏”‏، فَطَفِقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ اللَّهُمَّ اشْهَدْ ‏”‏‏.‏ وَوَدَّعَ النَّاسَ‏.‏ فَقَالُوا هَذِهِ حَجَّةُ الْوَدَاعِ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا ، کہا ہم کو عاصم بن محمد بن زید نے خبر دی ، انہیں ان کے باپ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں فرمایا کہ تم کو معلوم ہے ! آج کون سا دن ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حرمت کا دن ہے اور یہ بھی تم کو معلوم ہے کہ یہ کون سا شہر ہے ؟ لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حرمت کا شہر ہے اور تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہ کون سا مہینہ ہے ، لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حرمت کا مہینہ ہے پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا خون ! تمہارا مال اور عزت ایک دوسرے پر ( ناحق ) اس طرح حرام کر دی ہیں جیسے اس دن کی حرمت اس مہینہ اور اس شہر میں ہے ۔ ہشام بن غاز نے کہا کہ مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں دسویں تاریخ کو جمرات کے درمیان کھڑے ہوئے تھے اور فرمایا تھا کہ دیکھو ! یہ ( «يوم النحر» ) حج اکبر کا دن ہے ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمانے لگے کہ اے اللہ ! گواہ رہنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر چونکہ لوگوں کو رخصت کیا تھا ۔ ( آپ سمجھ گئے کہ وفات کا زمانہ آن پہنچا ) جب سے لوگ اس حج کو حجۃ الوداع کہنے لگے ۔

Narrated Ibn `Umar:

At Mina, the Prophet (p.b.u.h) said, “Do you know what is the day today?” The people replied, “Allah and His Apostle know it better.” He said, “It is the forbidden (sacred) day. And do you know what town is this?” They replied, “Allah and His Apostle know it better.” He said, “This is the forbidden (Sacred) town (Mecca). And do you know which month is this?” The people replied, “Allah and His Apostle know it better.” He said, “This is the forbidden (sacred) month.” The Prophet (ﷺ) added, “No doubt, Allah made your blood, your properties, and your honor sacred to one another like the sanctity of this day of yours in this month of yours in this town of yours.” Narrated Ibn `Umar: On the Day of Nahr (10th of Dhul-Hijja), the Prophet (ﷺ) stood in between the Jamrat during his Hajj which he performed (as in the previous Hadith) and said, “This is the greatest Day (i.e. 10th of Dhul-Hijjah).” The Prophet (ﷺ) started saying repeatedly, “O Allah! Be Witness (I have conveyed Your Message).” He then bade the people farewell. The people said, “This is Hajjat-al-Wada`).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 798


221

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ رَخَّصَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عیسیٰ بن یونس نے ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (ﷺ) permitted the people who provided the pilgrims with water to stay at Mecca during the nights of Mina.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 799


222

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَذِنَ‏.‏

( دوسری سند ) اور ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن بکر نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ نے ، انہیں نافع نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ۔

Narrated Ibn `Umar:

That the Prophet (ﷺ) allowed people who provided the pilgrims with water to stay at Mecca during the nights of Mina.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 800


223

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ الْعَبَّاسَ ـ رضى الله عنه ـ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لِيَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى، مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ، فَأَذِنَ لَهُ‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ وَعُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ وَأَبُو ضَمْرَةَ‏.‏

اور ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہعباس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ کی راتوں میں ( حاجیوں ) کو پانی پلانے کے لیے مکہ میں رہنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی ۔ اس روایت کی متابعت محمد بن عبداللہ کے ساتھ ابواسامہ عقبہ بن خالد اور ابوضمرہ نے کی ہے ۔

Narrated Ibn `Umar:

Al-Abbas asked the permission from the Prophet (ﷺ) to stay at Mecca during the nights of Mina in order to provide water to the people, so the Prophet (ﷺ) allowed him.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 801


224

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ وَبَرَةَ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ مَتَى أَرْمِي الْجِمَارَ قَالَ إِذَا رَمَى إِمَامُكَ فَارْمِهْ‏.‏ فَأَعَدْتُ عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ، قَالَ كُنَّا نَتَحَيَّنُ، فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ رَمَيْنَا‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا ، ان سے وبرہ نے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ میں کنکریاں کس وقت ماروں ؟ تو آپ نے فرمایا کہجب تمہارا امام مارے تو تم بھی مارو ، لیکن دوبارہ میں نے ان سے یہی مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم انتظار کرتے رہتے اور جب سورج ڈھل جاتا تو کنکریاں مارتے ۔

Narrated Wabra:

I asked Ibn `Umar, “When should I do the Rami of the Jimar?” He replied, “When your leader does that.” I asked him again the same question. He replied, “We used to wait till the sun declined and then we would do the Rami (i.e. on the 11th and 12th of Dhul-Hijja).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 802


225

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ رَمَى عَبْدُ اللَّهِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ نَاسًا يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا، فَقَالَ وَالَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ هَذَا مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ بِهَذَا‏.‏

محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابراہیم نے اور ان سے عبدالرحمٰن بن زید نے بیان کیا کہعبداللہ رضی اللہ عنہ نے وادی کے نشیب ( بطن وادی ) میں کھڑے ہو کر کنکری ماری تو میں نے کہا ، اے ابوعبدالرحمٰن ! کچھ لوگ تو وادی کے بالائی علاقہ سے کنکریاں مارتے ہیں ، اس کا جواب انہوں نے یہ دیا کہ اس ذات کی قسم ! جس کے سوا کوئی معبود نہیں یہی ( بطن وادی ) ان کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے ( رمی کرتے وقت ) جن پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی تھی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ عبداللہ بن ولید نے بیان کیا کہ ان سے سفیان ثوری نے اور ان سے اعمش نے یہی حدیث بیان کی ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Yazid:

`Abdullah, did the Rami from the middle of the valley. So, I said, “O, Abu `Abdur-Rahman! Some people do the Rami (of the Jamra) from above it (i.e. from the top of the valley).” He said, “By Him except whom none has the right to be worshipped, this is the place from where the one on whom Surat-al-Baqara was revealed (i.e. Allah’s Messenger (ﷺ)) did the Rami.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 803


226

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى الْجَمْرَةِ الْكُبْرَى جَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ، وَمِنًى عَنْ يَمِينِهِ، وَرَمَى بِسَبْعٍ، وَقَالَ هَكَذَا رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم بن عتبہ نے ، ان سے ابراہیم نحعی نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے کہعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جمرہ کبریٰ کے پاس پہنچے تو کعبہ کو اپنے بائیں طرف کیا اور منیٰ کو دائیں طرف ، پھر سات کنکریوں سے رمی کی اور فرمایا کہ جن پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی تھی صلی اللہ علیہ وسلم انہوں نے بھی اسی طرح رمی کی تھی ۔ ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Yazid:

When `Abdullah, reached the big Jamra (i.e. Jamrat-ul-Aqaba) he kept the Ka`ba on the left side and Mina on his right side and threw seven pebbles (at the Jamra) and said, “The one on whom Surat-al- Baqara was revealed (i.e. the Prophet) had done the Rami similarly.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 804


227

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ فَرَآهُ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الْكُبْرَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، فَجَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ، وَمِنًى عَنْ يَمِينِهِ، ثُمَّ قَالَ هَذَا مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم بن عتبہ نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے کہانہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا انہوں نے دیکھا جمرہ عقبہ کی سات کنکریوں کے ساتھ رمی کے وقت آپ نے بیت اللہ کو تو اپنی بائیں طرف اور منی کو دائیں طرف کر لیا پھر فرمایا کہ یہی ان کا بھی مقام تھا جن پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی تھی یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Yazid:

I performed Hajj with Ibn Mas`ud , and saw him doing Rami of the big Jamra (Jamrat-ul-Aqaba) with seven small pebbles, keeping the Ka`ba on his left side and Mina on his right. He then said, “This is the place where the one on whom Surat-al-Baqara was revealed (i.e. Allah’s Messenger (ﷺ) ) stood.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 805


228

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ السُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا آلُ عِمْرَانَ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا النِّسَاءُ‏.‏ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ أَنَّهُ كَانَ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ، حَتَّى إِذَا حَاذَى بِالشَّجَرَةِ اعْتَرَضَهَا، فَرَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ قَالَ مِنْ هَا هُنَا وَالَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ قَامَ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد مصری نے بیان کیا ، ان سے سلیمان اعمش نے بیان کیا ، کہا کہمیں نے حجاج سے سنا ، وہ منبر پر سورتوں کا یوں نام لے رہا تھا وہ سورۃ جس میں بقرہ ( گائے ) کا ذکر آیا ہے ، وہ سورۃ جس میں آل عمران کا ذکر آیا ہے ، وہ سورۃ جس میں نساء ( عورتوں ) کا ذکر آیا ہے ، اعمش نے کہا میں نے اس کا ذکر حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن یزید نے بیان کیا کہ جب حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو وہ ان کے ساتھ تھے ، اس وقت وہ وادی کے نشیب میں اتر گئے اور جب درخت کے ( جو اس وقت وہاں پر تھا ) برابر نیچے اس کے سامنے ہو کر سات کنکریوں سے رمی کی ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے جاتے تھے ۔ پھر فرمایا قسم ہے اس کی کہ جس ذات کے سوا کوئی معبود نہیں یہیں وہ ذات بھی کھڑی ہوئی تھی جس پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی صلی اللہ علیہ وسلم ۔

Narrated Al-A`mash:

I heard Al-Hajjaj saying on the pulpit, “The Sura in which Al-Baqara (the cow) is mentioned and the Sura in which the family of `Imran is mentioned and the Sura in which the women (An-Nisa) is mentioned.” I mentioned this to Ibrahim, and he said, `Abdur-Rahman bin Yazid told me, ‘I was with Ibn Mas`ud, when he did the Rami of the Jamrat-ul-Aqaba. He went down the middle of the valley, and when he came near the tree (which was near the Jamra) he stood opposite to it and threw seven small pebbles and said: ‘Allahu-Akbar’ on throwing every pebble.’ Then he said, ‘By Him, except Whom none has the right to be worshipped, here (at this place) stood the one on whom Surat-al-Baqra was revealed (i.e. Allah’s Messenger (ﷺ)).’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 806


229

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ كَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الدُّنْيَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ عَلَى إِثْرِ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَتَقَدَّمُ حَتَّى يُسْهِلَ فَيَقُومَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ فَيَقُومُ طَوِيلاً، وَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْوُسْطَى، ثُمَّ يَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيَسْتَهِلُ وَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ فَيَقُومُ طَوِيلاً وَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، وَيَقُومُ طَوِيلاً، ثُمَّ يَرْمِي جَمْرَةَ ذَاتِ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، وَلاَ يَقِفُ عِنْدَهَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُولُ هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُهُ‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے طلحہ بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے یونس نے زہری سے بیان کیا ، ان سے سالم نے کہحضرت عبدللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پہلے جمرہ کی رمی سات کنکریوں کے ساتھ کرتے اور ہر کنکری پر «الله اكبر» کہتے تھے ، پھر آگے بڑھتے اور ایک نرم ہموار زمین پر پہنچ کر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے اسی طرح دیر تک کھڑے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ، پھر جمرہ وسطیٰ کی رمی کرتے ، پھر بائیں طرف بڑھتے اور ایک ہموار زمین پر قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو جاتے ، یہاں بھی دیر تک کھڑے کھڑے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتے رہتے ، اس کے بعد والے نشیب سے جمرہ عقبہ کی رمی کرتے اس کے بعد آپ کھڑے نہ ہوتے بلکہ واپس چلے آتے اور فرماتے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا تھا ۔

Narrated Salim:

Ibn `Umar used to do Rami of the Jamrat-ud-Dunya (the Jamra near to the Khaif mosque) with seven small stones and used to recite Takbir on throwing every pebble. He then would go ahead till he reached the level ground where he would stand facing the Qibla for a long time to invoke (Allah) while raising his hands (while invoking). Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Wusta (middle Jamra) and then he would go to the left towards the middle ground, where he would stand facing the Qibla. He would remain standing there for a long period to invoke (Allah) while raising his hands, and would stand there for a long period. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Aqaba from the middle of the valley, but he would not stay by it, and then he would leave and say, “I saw the Prophet (ﷺ) doing like this.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 807


23

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ رُئِيَ وَهُوَ فِي مُعَرَّسٍ بِذِي الْحُلَيْفَةِ بِبَطْنِ الْوَادِي قِيلَ لَهُ إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ‏.‏ وَقَدْ أَنَاخَ بِنَا سَالِمٌ، يَتَوَخَّى بِالْمُنَاخِ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُنِيخُ، يَتَحَرَّى مُعَرَّسَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ أَسْفَلُ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِبَطْنِ الْوَادِي، بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ وَسَطٌ مِنْ ذَلِكَ‏.‏

ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سالم بن عبداللہ بن عمر نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے کہمعرس کے قریب ذوالحلیفہ کی بطن وادی ( وادی عقیق ) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب دکھایا گیا ۔ ( جس میں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا تھا کہ آپ اس وقت ” بطحاء مبارکہ “ میں ہیں ۔ موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ سالم نے ہم کو بھی وہاں ٹھہرایا وہ اس مقام کو ڈھونڈ رہے تھے جہاں عبداللہ اونٹ بٹھایا کرتے تھے یعنی جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اترا کرتے تھے ۔ وہ مقام اس مسجد کے نیچے کی طرف میں ہے جو نالے کے نشیب میں ہے ۔ اترنے والوں اور راستے کے بیچوں بیچ ( وادی عقیق مدینہ سے چار میل بقیع کی جانب ہے ) ۔

Narrated Musa bin `Uqba:

Salim bin `Abdullah’s father said, “The Prophet (ﷺ) said that while resting in the bottom of the valley at Muarras in Dhul-Hulaifa, he had been addressed in a dream: ‘You are verily in a blessed valley.’ ” Salim made us to dismount from our camels at the place where `Abdullah used to dismount, aiming at the place where Allah’s Messenger (ﷺ) had rested and it was below the Mosque situated in the middle of the valley in between them (the residence) and the road.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 610


230

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الدُّنْيَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، ثُمَّ يُكَبِّرُ عَلَى إِثْرِ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيُسْهِلُ، فَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قِيَامًا طَوِيلاً، فَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الْوُسْطَى كَذَلِكَ، فَيَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيُسْهِلُ، وَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قِيَامًا طَوِيلاً، فَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْجَمْرَةَ ذَاتَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، وَلاَ يَقِفُ عِنْدَهَا، وَيَقُولُ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُ‏.‏

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے بھائی ( عبدالحمید ) نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے بیان کیا ، ان سے یونس بن یزید نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا کہعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پہلے جمرہ کی رمی سات کنکریوں کے ساتھ کرتے اور ہر کنکری پر «الله اكبر» کہتے تھے ، اس کے بعد آگے بڑھتے اور ایک نرم ہموار زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے ، دعائیں کرتے رہتے اور دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے پھر جمرہ وسطی کی رمی میں بھی اسی طرح کرتے اور بائیں طرف آگے بڑھ کر ایک نرم زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے ، بہت دیر تک اسی طرح کھڑے ہو کر دعائیں کرتے رہتے ، پھر جمرہ عقبہ کی رمی بطن وادی سے کرتے لیکن وہاں ٹھہرتے نہیں تھے ، آپ فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۔

Narrated Salim bin `Abdullah:

`Abdullah bin `Umar used to do Rami of the Jamrat-ud-Dunya with seven small pebbles and used to recite Takbir on throwing each stone. He, then, would proceed further till he reached the level ground, where he would stay for a long time, facing the Qibla to invoke (Allah) while raising his hands. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Wusta similarly and would go to the left towards the level ground, where he would stand for a long time facing the Qibla to invoke (Allah) while raising his hands. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Aqaba from the middle of the valley, but he would not stay by it. Ibn `Umar used to say, “I saw Allah’s Messenger (ﷺ) doing like that.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 808


231

وَقَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي تَلِي مَسْجِدَ مِنًى يَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَهَا فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، وَكَانَ يُطِيلُ الْوُقُوفَ، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْحَدِرُ ذَاتَ الْيَسَارِ مِمَّا يَلِي الْوَادِيَ، فَيَقِفُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ عِنْدَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ وَلاَ يَقِفُ عِنْدَهَا‏.‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ مِثْلَ هَذَا عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ‏.‏

اور محمد بن بشار نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا ، انہیں یونس نے خبر دی اور انہیں زہری نے کہرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس جمرہ کی رمی کرتے جو منی کی مسجد کے نزدیک ہے تو سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر «الله اكبر» کہتے ، پھر آگے بڑھتے اور قبلہ رخ کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتے تھے ، یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت دیر تک کھڑے رہتے تھے پھر جمرہ ثانیہ ( وسطی ) کے پاس آتے یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ «الله اكبر» کہتے ، پھر بائیں طرف نالے کے قریب اتر جاتے اور وہاں بھی قبلہ رخ کھڑے ہوتے اور ہاتھوں کو اٹھا کر دعا کرتے رہتے ، پھر جمرہ عقبہ کے پاس آتے اور یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ «الله اكبر» کہتے ، اس کے بعد واپس ہو جاتے یہاں آپ دعا کے لیے ٹھہرتے نہیں تھے ۔ زہری نے کہا کہ میں نے سالم سے سنا وہ بھی اسی طرح اپنے والد ( ابن عمر رضی اللہ عنہما ) سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتے تھے اور یہ کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما خود بھی اسی طرح کیا کرتے تھے ۔

Narrated Az-Zuhri:Whenever Allah’s Messenger (ﷺ) stoned the Jamra near Mina Mosque, he would do Ramy of it with seven small pebbles and say Takbir on throwing each pebble. Then he would go ahead and stand facing the Qiblah with his hands raised, and invoke (Allah) and he sued to stand for a long period. Then he would come to the second Jamra (Al-Wusta) and stone it will seven small stones, reciting Takbir on throwing each stone. Then he would stand facing the Qiblah with raised hands to invoke (Allah). Then he would come to the Jamra near the ‘Aqaba (Jamrat-ul-‘Aqaba) and do Ramy of it with seven small pebbles, reciting Takbir on throwing each stone. he then would leave and not stay by it. Narrated Az-Zuhri: I heard Salim bin ‘Abdullah saying the same that his father said on the authority of the Prophet (ﷺ). And Ibn ‘Umar used to do the same.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 809


232

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ ـ وَكَانَ أَفْضَلَ أَهْلِ زَمَانِهِ ـ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدَىَّ هَاتَيْنِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ حِينَ أَحَلَّ، قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ‏.‏ وَبَسَطَتْ يَدَيْهَا‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ، وہ فرماتی تھیں کہمیں نے خود اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ، جب آپ نے احرام باندھنا چاہا ، خوشبو لگائی تھی اس طرح کھولتے وقت بھی جب آپ نے طواف الزیارۃ سے پہلے احرام کھولنا چاہا تھا ( آپ نے ہاتھ پھیلا کر خوشبو لگانے کی کیفیت بتائی ) ۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Al-Qasim:

I heard my father who was the best man of his age, saying, “I heard `Aisha saying, ‘I perfumed Allah’s Apostle with my own hands before finishing his Ihram while yet he has not performed Tawaf-al- Ifada.’ She spread her hands (while saying so.)”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 809


233

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِمْ بِالْبَيْتِ، إِلاَّ أَنَّهُ خُفِّفَ عَنِ الْحَائِضِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابن طاؤس نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہلوگوں کو اس کا حکم تھا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے ساتھ ہو ( یعنی طواف وداع کریں ) البتہ حائضہ سے یہ معاف ہو گیا تھا ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The people were ordered to perform the Tawaf of the Ka`ba (Tawaf-al-Wada`) as the lastly thing, before leaving (Mecca), except the menstruating women who were excused.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 810


234

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، ثُمَّ رَقَدَ رَقْدَةً بِالْمُحَصَّبِ، ثُمَّ رَكِبَ إِلَى الْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ‏.‏ تَابَعَهُ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن وہب نے خبر دی ، انہیں عمرو بن حارث نے ، انہیں قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء پڑھی ، پھر تھوڑی دیر محصب میں سو رہے ، اس کے بعد سوار ہو کر بیت اللہ تشریف لے گئے اور وہاں طواف زیارۃ عمرو بن حارث کے ساتھ کیا ، اس روایت کی متابعت لیث نے کی ہے ، ان سے خالد نے بیان کیا ، ان سے سعید نے ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) offered the Zuhr, `Asr, Maghrib and the `Isha’ prayers and slept for a while at a place called Al-Muhassab and then rode to the Ka`ba and performed Tawaf round it .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 811


235

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَاضَتْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ أَحَابِسَتُنَا هِيَ ‏”‏‏.‏ قَالُوا إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَلاَ إِذًا ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی ، انہیں عبدالرحمٰن بن قاسم نے ، انہیں ان کے والد نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) حائضہ ہو گئیں تو میں نے اس کا ذکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو یہ ہمیں روکیں گی ، لوگوں نے کہا کہ انہوں نے طواف افاضہ کر لیا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کوئی فکر نہیں ۔

Narrated `Aisha:

Safiya bint Huyay, the wife of the Prophet (ﷺ) got her menses, and Allah’s Messenger (ﷺ) was informed of that. He said, “Would she delay us?” The people said, “She has already performed Tawaf-al-Ifada.” He said, “Therefore she will not (delay us).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 812


236

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ أَهْلَ الْمَدِينَةِ، سَأَلُوا ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ امْرَأَةٍ، طَافَتْ ثُمَّ حَاضَتْ، قَالَ لَهُمْ تَنْفِرُ‏.‏ قَالُوا لاَ نَأْخُذُ بِقَوْلِكَ وَنَدَعَ قَوْلَ زَيْدٍ‏.‏ قَالَ إِذَا قَدِمْتُمُ الْمَدِينَةَ فَسَلُوا‏.‏ فَقَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَسَأَلُوا، فَكَانَ فِيمَنْ سَأَلُوا أُمُّ سُلَيْمٍ، فَذَكَرَتْ حَدِيثَ صَفِيَّةَ‏.‏ رَوَاهُ خَالِدٌ وَقَتَادَةُ عَنْ عِكْرِمَةَ‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے عکرمہ نے کہمدینہ کے لوگوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک عورت کے متعلق پوچھا کہ جو طواف کرنے کے بعد حائضہ ہو گئی تھیں ، آپ نے انہیں بتایا کہ ( انہیں ٹھہرنے کی ضرورت نہیں بلکہ ) چلی جائیں ۔ لیکن پوچھنے والوں نے کہا ہم ایسا نہیں کریں گے کہ آپ کی بات پر عمل تو کریں اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کی بات چھوڑ دیں ، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب تم مدینہ پہنچ جاؤ تو یہ مسئلہ وہاں ( اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم سے ) پوچھنا ۔ چنانچہ جب یہ لوگ مدینہ آئے تو پوچھا ، جن اکابر سے پوچھا گیا تھا ان میں ام سلیم رضی اللہ عنہا بھی تھیں اور انہوں نے ( ان کے جواب میں وہی ) صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی ۔ اس حدیث کو خالد اور قتادہ نے بھی عکرمہ سے روایت کیا ہے ۔

Narrated `Ikrima:

The people of Medina asked Ibn `Abbas about a woman who got her menses after performing Tawafal- Ifada. He said, “She could depart (from Mecca).” They said, “We will not act on your verdict and ignore the verdict of Zaid.” Ibn `Abbas said, “When you reach Medina, inquire about it.” So, when they reached Medina they asked (about that). One of those whom they asked was Um Sulaim. She told them the narration of Safiya (812).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 813


237

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رُخِّصَ لِلْحَائِضِ أَنْ تَنْفِرَ إِذَا أَفَاضَتْ‏.‏ قَالَ وَسَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ إِنَّهَا لاَ تَنْفِرُ‏.‏ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ بَعْدُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ لَهُنَّ‏.‏

ہم سے مسلم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہعورت کو اس کی اجازت ہے کہ اگر وہ طواف افاضہ ( طواف زیارت ) کر چکی ہو اور پھر ( طواف وداع سے پہلے ) حیض آ جائے تو ( اپنے گھر ) واپس چلی جائے ۔ کہا میں نے ابن عمر کو کہتے سنا کہ اس عورت کے لیے واپسی نہیں ۔ اس کے بعد میں نے ان سے سنا آپ فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اس کی اجازت دی ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

A menstruating woman was allowed to leave Mecca if she had done Tawaf-al-Ifada. Tawus (a subnarrator) said from his father, “I heard Ibn `Umar saying that she would not depart. Then later I heard him saying that the Prophet (ﷺ) had allowed them (menstruating women) to depart.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 814


238

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلاَ نُرَى إِلاَّ الْحَجَّ، فَقَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلَمْ يَحِلَّ وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْىُ، فَطَافَ مَنْ كَانَ مَعَهُ مِنْ نِسَائِهِ وَأَصْحَابِهِ، وَحَلَّ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْىُ، فَحَاضَتْ هِيَ، فَنَسَكْنَا مَنَاسِكَنَا مِنْ حَجِّنَا، فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ لَيْلَةُ النَّفْرِ، قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُلُّ أَصْحَابِكَ يَرْجِعُ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ غَيْرِي‏.‏ قَالَ ‏”‏ مَا كُنْتِ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاخْرُجِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ، وَمَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا ‏”‏‏.‏ فَخَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَىٍّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ عَقْرَى حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَمَا كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ بَلَى‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَلاَ بَأْسَ‏.‏ انْفِرِي ‏”‏‏.‏ فَلَقِيتُهُ مُصْعِدًا عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ، وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ، أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ، وَهُوَ مُنْهَبِطٌ‏.‏ وَقَالَ مُسَدَّدٌ قُلْتُ لاَ‏.‏ تَابَعَهُ جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ فِي قَوْلِهِ لاَ‏.‏

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے اسود نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ، ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی ۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ ) پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کی ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام نہیں کھولا کیونکہ آپ کے ساتھ قربانی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے اور دیگر اصحاب نے بھی طواف کیا اور جن کے ساتھ قربانی نہیں تھیں انہوں نے ( اس طواف و سعی کے بعد ) احرام کھول دیا لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئی تھیں ، سب نے اپنے حج کے تمام مناسک ادا کر لیئے تھے ، پھر جب لیلۃ حصبہ یعنی روانگی کی رات آئی تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام ساتھی حج اور عمرہ دونوں کر کے جا رہے ہیں صرف میں عمرہ سے محروم ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اچھا جب ہم آئے تھے تو تم ( حیض کی وجہ سے ) بیت اللہ کا طوا ف نہیں کر سکی تھیں ؟ میں نے کہا کہ نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم چلی جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ ( اور عمرہ کر ) ہم تمہارا فلاں جگہ انتظار کریں گے ، چنانچہ میں اپنے بھائی ( عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ تنعیم گئی اور وہاں سے احرام باندھا ۔ اسی طرح صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا بھی حائضہ ہو گئی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( ازراہ محبت ) فرمایا «عقرى حلقى» ، تو ، تو ہمیں روک لے گی ، کیا تو نے قربانی کے دن طواف زیارت نہیں کیا تھا ؟ وہ بولیں کہ کیا تھا ، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کوئی حرج نہیں ، چلی چلو ۔ میں جب آپ تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے بالائی علاقہ پر چڑھ رہے تھے اور میں اتر رہی تھی یا یہ کہا کہ میں چڑھ رہی تھی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اتر رہے تھے ۔ مسدد کی روایت میں ( رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے کہنے پر ) ہاں کے بجائے نہیں ہے ، اس کی متابعت جریر نے منصور کے واسطہ سے ” نہیں “ کے ذکر میں کی ہے ۔

Narrated `Aisha:

We set out with the Prophet (ﷺ) with the intention of performing Hajj only. The Prophet (ﷺ) reached Mecca and performed Tawaf of the Ka`ba and between Safa and Marwa and did not finish the Ihram, because he had the Hadi with him. His companions and his wives performed Tawaf (of the Ka`ba and between Safa and Marwa), and those who had no Hadi with them finished their Ihram. I got the menses and performed all the ceremonies of Hajj. So, when the Night of Hasba (night of departure) came, I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! All your companions are returning with Hajj and `Umra except me.” He asked me, “Didn’t you perform Tawaf of the Ka`ba (Umra) when you reached Mecca?” I said, “No.” He said, “Go to Tan`im with your brother `Abdur-Rahman, and assume Ihram for `Umra and I will wait for you at such and such a place.” So I went with `Abdur-Rahman to Tan`im and assumed Ihram for `Umra. Then Safiya bint Huyay got menses. The Prophet (ﷺ) said, ” ‘Aqra Halqa! You will detain us! Didn’t you perform Tawaf-al-Ifada on the Day of Nahr (slaughtering)?” She said, “Yes, I did.” He said, “Then there is no harm, depart.” So I met the Prophet (ﷺ) when he was ascending the heights towards Mecca and I was descending, or vice-versa.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 815


239

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبِرْنِي بِشَىْءٍ، عَقَلْتَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ قَالَ بِمِنًى‏.‏ قُلْتُ فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ قَالَ بِالأَبْطَحِ‏.‏ افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسحٰق بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا ،مجھے وہ حدیث بتائے جو آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد ہو کہ انہوں نے آٹھویں ذی الحجہ کے دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی ، انہوں نے کہا منیٰ میں ، میں نے پوچھا اور روانگی کے دن عصر کہاں پڑھی تھی انہوں نے فرمایا کہ ابطح میں اور تم اسی طرح کرو جس طرح تمہارے حاکم لوگ کرتے ہوں ۔ ( تاکہ فتنہ واقع نہ ہو ) ۔

Narrated `Abdul-Aziz bin Rufai:

I asked Anas bin Malik, “Tell me something you have observed about the Prophet (ﷺ) concerning where he offered the Zuhr prayer on the Day of Tarwiya (8th Dhul-Hijja).” Anas replied, “He offered it at Mina.” I said, “Where did he offer the `Asr prayer on the Day of Nafr (day of departure from Mina)?” He replied, “At Al-Abtah,” and added, “You should do as your leaders do.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 816


24

قَالَ أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى، أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى قَالَ لِعُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ أَرِنِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم حِينَ يُوحَى إِلَيْهِ قَالَ فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْجِعْرَانَةِ، وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ، وَهْوَ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَاعَةً فَجَاءَهُ الْوَحْىُ، فَأَشَارَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ إِلَى يَعْلَى، فَجَاءَ يَعْلَى، وَعَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُحْمَرُّ الْوَجْهِ، وَهُوَ يَغِطُّ ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ ‏”‏ أَيْنَ الَّذِي سَأَلَ عَنِ الْعُمْرَةِ ‏”‏ فَأُتِيَ بِرَجُلٍ فَقَالَ ‏”‏ اغْسِلِ الطِّيبَ الَّذِي بِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، وَانْزِعْ عَنْكَ الْجُبَّةَ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجَّتِكَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لِعَطَاءٍ أَرَادَ الإِنْقَاءَ حِينَ أَمَرَهُ أَنْ يَغْسِلَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالَ نَعَمْ‏.‏

ہم سے محمد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعاصم ، ضحاک بن مخلد نبیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے خبرد ی ، انہیں صفوان بن یعلیٰ نے ، کہا کہ ان کے باپ یعلیٰ بن امیہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہکبھی آپ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں دکھایئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو ۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں اپنے اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ ٹھہرے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے آ کر پوچھا یا رسول اللہ ! اس شخص کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے جس نے عمرہ کا احرام اس طرح باندھا کہ اس کے کپڑے خوشبو میں بسے ہوئے ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو گئے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ رضی اللہ عنہ کو اشارہ کیا ۔ یعلیٰ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کپڑا تھا جس کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف رکھتے تھے ۔ انہوں نے کپڑے کے اندر اپنا سر کیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ روئے مبارک سرخ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لے رہے ہیں ۔ پھر یہ حالت ختم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص کہاں ہے جس نے عمرہ کے متعلق پوچھا تھا ۔ شخص مذکور حاضر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو خوشبو لگا رکھی ہے اسے تین مرتبہ دھو لے اور اپنا جبہ اتار دے ۔ عمرہ میں بھی اسی طرح کر جس طرح حج میں کرتے ہو ۔ میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تین مرتبہ دھونے کے حکم سے پوری طرح صفائی مراد تھی ؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں ۔

Narrated Safwan bin Ya’la:Ya’la said to ‘Umar, “Show me the Prophet (ﷺ) when he is being inspired Divinely.” While the Prophet (ﷺ) was at Ji’rana (in the company of some of his Companions) a person came and asked, “O Allah’s Messenger! What is your verdict regarding that person who assumes Ihram for ‘Umra and is scented with perfume ?” The Prophet (ﷺ) kept quiet for a while and he was Divinely inspired (then). ‘Umar beckoned Ya’la. So he came, and the Allah’s Messenger (ﷺ) was shaded with sheet. Ya’la put his head in and saw that the face of Allah’s Messenger was red and he was snoring. When the state of the Prophet (ﷺ) was over, he (ﷺ) asked, “Where is the person who asked about ‘Umra?” Then that person was brought and the Prophet (ﷺ) said, “Wash the perfume off your body thrice and take off the cloak and do the same in ‘Umra as you do in Hajj.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 610


240

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمُتَعَالِ بْنُ طَالِبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ قَتَادَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، وَرَقَدَ رَقْدَةً بِالْمُحَصَّبِ، ثُمَّ رَكِبَ إِلَى الْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ‏.‏

ہم سے عبدالمتعال بن طالب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی ، ان سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی اور تھوڑی دیر کے لیے محصب میں سو رہے ، پھر بیت اللہ کی طرف سوار ہو کر گئے اور طواف کیا ۔ ( یہاں طواف الزیارۃ مراد ہے ) ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) offered the Zuhr, `Asr, Maghrib and `Isha’ prayers and slept for a while at a place called Al-Mahassab and then he rode towards the Ka`ba and performed Tawaf (al-Wada`).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 817


241

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنَّمَا كَانَ مَنْزِلٌ يَنْزِلُهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِيَكُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ‏.‏ يَعْنِي بِالأَبْطَحِ‏.‏

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ سے کوچ کر کے یہاں محصب میں اس لیے اترے تھے تاکہ آسانی کے ساتھ مدینہ کو نکل سکیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ابطح میں اترنے سے تھی ۔

Narrated `Aisha:

It (i.e. Al-Abtah) was a place where the Prophet (ﷺ) used to camp so that it might be easier for him to depart.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 818


242

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ لَيْسَ التَّحْصِيبُ بِشَىْءٍ، إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہمحصب میں اترنا حج کی کوئی عبادت نہیں ہے ، یہ تو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی جگہ تھی ۔

Narrated Ibn `Abbas:

Staying at Al-Mahassab is not one of the ceremonies (of Hajj), but Al-Mahassab is a place where Allah’s Messenger (ﷺ) camped (during his Hajjat-al-Wida).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 819


243

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يَبِيتُ بِذِي طُوًى بَيْنَ الثَّنِيَّتَيْنِ، ثُمَّ يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الَّتِي بِأَعْلَى مَكَّةَ، وَكَانَ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا لَمْ يُنِخْ نَاقَتَهُ إِلاَّ عِنْدَ باب الْمَسْجِدِ، ثُمَّ يَدْخُلُ فَيَأْتِي الرُّكْنَ الأَسْوَدَ فَيَبْدَأُ بِهِ، ثُمَّ يَطُوفُ سَبْعًا ثَلاَثًا سَعْيًا، وَأَرْبَعًا مَشْيًا، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ يَنْطَلِقُ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَيَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَكَانَ إِذَا صَدَرَ عَنِ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُنِيخُ بِهَا‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مکہ جاتے وقت ذی طویٰ کی دونوں پہاڑیوں کے درمیان رات گزارتے تھے اور پھر اس پہاڑی سے ہو کر گزرتے جو مکہ کے اوپر کی طرف ہے اور جب مکہ میں حج یا عمرہ کا احرام باندھنے آتے تو اپنی اونٹنی مسجد کے دروازہ پر لا کر بٹھاتے پھر حجراسود کے پاس آتے اور یہیں سے طواف شروع کرتے ، طواف سات چکروں میں ختم ہوتا جس کے شروع میں رمل کرتے اور چار میں معمول کے مطابق چلتے ، طواف کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے پھر ڈیرہ پر واپس ہونے سے پہلے صفا اور مروہ کی دوڑ کرتے ۔ جب حج یا عمرہ کر کے مدینہ واپس ہوتے تو ذو الحلیفہ کے میدان میں سواری بٹھاتے ، جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ( مکہ سے مدینہ واپس ہوتے ہوئے ) اپنی سواری بٹھایا کرتے تھے ۔

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar used to spend the night at Dhi-Tuwa in between the two Thaniyas and then he would enter Mecca through the Thaniya which is at the higher region of Mecca, and whenever he came to Mecca for Hajj or `Umra, he never made his she camel kneel down except near the gate of the Masjid (Sacred Mosque) and then he would enter (it) and go to the Black (stone) Corner and start from there circumambulating the Ka`ba seven times: hastening in the first three rounds (Ramal) and walking in the last four. On finishing, he would offer two rak`at prayer and set out to perform Tawaf between Safa and Marwa before returning to his dwelling place. On returning (to Medina) from Hajj or `Umra, he used to make his camel kneel down at Al-Batha which is at Dhul-Hulaifa, the place where the Prophet used to make his camel kneel down.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 820


244

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ سُئِلَ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنِ الْمُحَصَّبِ، فَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ،، قَالَ نَزَلَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعُمَرُ وَابْنُ عُمَرَ‏.‏ وَعَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يُصَلِّي بِهَا ـ يَعْنِي الْمُحَصَّبَ ـ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ ـ أَحْسِبُهُ قَالَ وَالْمَغْرِبَ‏.‏ قَالَ خَالِدٌ لاَ أَشُكُّ فِي الْعِشَاءِ، وَيَهْجَعُ هَجْعَةً، وَيَذْكُرُ ذَلِكَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ عبیداللہ سے محصب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے نافع سے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہم نے محصب میں قیام فرمایا تھا ۔ نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما محصب میں ظہر اور عصر پڑھتے تھے ۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے مغرب ( پڑھنے کا بھی ) ذکر کیا ، خالد نے بیان کیا کہ عشاء میں مجھے کوئی شک نہیں ۔ اس کے پڑھنے کا ذکر ضرور کیا پھر تھوڑی دیر کے لیے وہاں سو رہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ایسا ہی مذکور ہے ۔

Narrated Khalid bin Al-Harith:

‘Ubaidullah was asked about Al Mahassab. ‘Ubaidullah narrated: Nafi` said, ‘Allah’s Messenger (ﷺ)s, `Umar and Ibn `Umar camped there.” Nafi` added, “Ibn `Umar used to offer the Zuhr and `Asr prayers at it (i.e. Al-Mahassab).” I think he mentioned the Maghrib prayer also. I said, “I don’t doubt about `Isha’ (i.e. he used to offer it there also), and he used to sleep there for a while. He used to say, ‘The Prophet (ﷺ) used to do the same.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 821


245

وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَقْبَلَ بَاتَ بِذِي طُوًى، حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ دَخَلَ، وَإِذَا نَفَرَ مَرَّ بِذِي طُوًى وَبَاتَ بِهَا حَتَّى يُصْبِحَ، وَكَانَ يَذْكُرُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ‏.‏

اور محمد بن عیسیٰ نے کہا کہ ہم سے حماد بن سلمہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا کہحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب مدینہ سے مکہ آتے تو ذی طویٰ میں رات گزارتے اور جب صبح صادق ہوتی تو مکہ میں داخل ہوتے ۔ اسی طرح مکہ سے واپسی میں بھی ذی طویٰ سے گزرتے اور وہیں رات گزارتے اور فرماتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے ۔

Narrated Nafi’:Whenver Ibn ‘Umar (ra) approached (Makkah) he used to pass the night at Dhi-Tuwa till dawn, and then he would enter Makkah. On his return, he used to pass by Dhi-Tuwa and pass the night there till dawn, and he used to say that the Prophet (ﷺ) used to do the same.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 821


246

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ ذُو الْمَجَازِ وَعُكَاظٌ مَتْجَرَ النَّاسِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ الإِسْلاَمُ كَأَنَّهُمْ كَرِهُوا ذَلِكَ حَتَّى نَزَلَتْ ‏{‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّكُمْ‏}‏ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ‏.‏

ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبدللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہذو المجاز اور عکاظ عہد جاہلیت کے بازار تھے جب اسلام آیا تو گویا لوگوں نے ( جاہلیت کے ان بازاروںمیں ) خریدوفروخت کو برا خیال کیا اس پر ( سورۃ البقرہ کی ) یہ آیت نازل ہوئی ” تمہارے لیے کوئی حرج نہیں اگر تم اپنے رب کے فضل کی تلاش کرو ، یہ حج کے زمانہ کے یے تھا ۔

Narrated Ibn ‘ `Abbas:

Dhul-Majaz and `Ukaz were the markets of the people during the Pre-Islamic period of ignorance. When the people embraced Islam, they disliked to do bargaining there till the following Holy Verses were revealed:– There is no harm for you If you seek of the bounty Of your Lord (during Hajj by trading, etc.) (2.198)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 822


247

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ حَاضَتْ صَفِيَّةُ لَيْلَةَ النَّفْرِ، فَقَالَتْ مَا أُرَانِي إِلاَّ حَابِسَتَكُمْ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ عَقْرَى حَلْقَى أَطَافَتْ يَوْمَ النَّحْرِ ‏”‏‏.‏ قِيلَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَانْفِرِي ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَزَادَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ نَذْكُرُ إِلاَّ الْحَجَّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ النَّفْرِ حَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَىٍّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ حَلْقَى عَقْرَى، مَا أُرَاهَا إِلاَّ حَابِسَتَكُمْ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ كُنْتِ طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَانْفِرِي ‏”‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ إِنِّي لَمْ أَكُنْ حَلَلْتُ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاعْتَمِرِي مِنَ التَّنْعِيمِ ‏”‏‏.‏ فَخَرَجَ مَعَهَا أَخُوهَا، فَلَقِينَاهُ مُدَّلِجًا‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ مَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا ‏”‏‏.‏

ہم سے عمرو بن حفص نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے بیان کیا ، ان سے اسود نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمکہ سے روانگی کی رات صفیہ رضی اللہ عنہا حائضہ تھیں ، انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے میں ان لوگوں کے روکنے کا باعث بن جاؤں گی ، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «عقرى حلقى» کیا تو نے قربانی کے دن طواف الزیارۃ کیا تھا ؟ اس نے کہا کہ جی ہاں کر لیا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر چلو ۔ ابوعبداللہ امام بخاری نے کہا ، محمد بن سلام نے ( اپنی روایت میں ) یہ زیادتی کی ہے کہ ہم سے محاضر نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( حجۃ الوادع ) میں مدینہ سے نکلے تو ہماری زبانوں پر صر ف حج کا ذکر تھا ۔ جب ہم مکہ پہنچ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں احرام کھول دینے کا حکم دیا ( افعال عمرہ کے بعد جن کے ساتھ قربانی نہیں تھی ) روانگی کی رات صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں ، آنحضرت صلی اللہ علی وسلم نے اس پر فرمایا «عقرى حلقى» ایسا معلوم ہوتا کہ تم ہمیں روکنے کا باعث بنو گی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا قربانی کے دن تم نے طواف الزیارۃ کر لیا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر چلی چلو ! ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے متعلق کہا کہ ) میں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے احرام نہیں کھولا ہے آپ نے فرمایا کہ تم تنعیم سے عمرہ کا احرام باندھ لو ( اور عمرہ کر لو ) چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کے بھائی گئے ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے ) فرمایا کہ ہم رات کے آخر میں واپس لوٹ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہم تمہار انتظار فلاں جگہ کریں گے ۔

Narrated `Aisha:

Safiya got her menses on the night of Nafr (departure from Hajj), and she said, “I see that I will detain you.” The Prophet (ﷺ) said, “Aqra Halqa! Did she perform the Tawaf on the Day of Nahr (slaughtering)?” Somebody replied in the affirmative. He said, “Then depart.” (Different narrators mentioned that) `Aisha said, “We set out with Allah”s Apostle (from Medina) with the intention of performing Hajj only. When we reached Mecca, he ordered us to finish the Ihram. When it was the night of Nafr (departure), Safiya bint Huyay got her menses. The Prophet (ﷺ) said, “Halqa Aqra! I think that she will detain you,” and added, “Did you perform the Tawaf (Al-Ifada) on the Day of Nahr (slaughtering)?” She replied, “Yes.” He said, “Then depart.” I said, “O Allah”s Apostle! I have not (done the Umra).” He replied, “Perform `Umra from Tan`im.” My brother went with me and we came across the Prophet (ﷺ) in the last part of the night. He said, “Wait at such and such a place.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 823


25

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَدَّهِنُ بِالزَّيْتِ‏.‏ فَذَكَرْتُهُ لإِبْرَاهِيمَ قَالَ مَا تَصْنَعُ بِقَوْلِهِ حَدَّثَنِي الأَسْوَدُ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفَارِقِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُحْرِمٌ‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہابن عمر رضی اللہ عنہما سادہ تیل استعمال کرتے تھے ( احرام کے باوجود ) میں نے اس کا ذکر ابراہیم نخعی سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ تم ابن عمر رضی اللہ عنہما کی بات نقل کرتے ہو ۔ مجھ سے تو اسود نے بیان کیا ، اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محرم ہیں اور گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں ۔

Narrated Sa`id bin Jubair:

Ibn `Umar used to oil his hair. I told that to Ibrahim who said, “What do you think about this statement: Narrated Aswad from `Aisha: As if I were now observing the glitter of the scent in the parting of the hair of the Prophet (ﷺ) while he was Muhrim?”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 611


26

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لإِحْرَامِهِ حِينَ يُحْرِمُ، وَلِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ، انہیں عبدالرحمٰن بن قاسم نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کے لیے اور اسی طرح بیت اللہ کے طواف زیارت سے پہلے حلال ہونے کے لیے ، خوشبو لگایا کرتی تھیں ۔

Narrated `Aisha:

(the wife of the Prophet (p.b.u.h) I used to scent Allah’s Messenger (ﷺ) when he wanted to assume Ihram and also on finishing Ihram before the Tawaf round the Ka`ba (Tawaf-al-ifada).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 612


27

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُهِلُّ مُلَبِّدًا‏.‏

ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں عبدللہ بن وہب نے خبر دی ، انہیں یونس نے ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں سالم نے اور ان سے ان کے والد نے فرمایا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تلبید کی حالت میں لبیک کہتے سنا ۔

Narrated Salim from his father:

I heard that Allah’s Messenger (ﷺ) assumed Ihram with his hair matted together.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 613


28

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ‏.‏ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ، يَقُولُ مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ، ان سے سالم بن عبداللہ نے ، انہوں نے اپنے باپ سے سنا ، کہ وہ کہہ رہے تھے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ذوالحلیفہ کے قریب ہی پہنچ کر احرام باندھا تھا ۔

Narrated Salim bin `Abdullah:

I heard my father saying, “Never did Allah’s Messenger (ﷺ) assume Ihram except at the Mosque, that is, at the Mosque of Dhul-Hulaifa.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 614


29

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لاَ يَلْبَسُ الْقُمُصَ وَلاَ الْعَمَائِمَ وَلاَ السَّرَاوِيلاَتِ وَلاَ الْبَرَانِسَ وَلاَ الْخِفَافَ، إِلاَّ أَحَدٌ لاَ يَجِدُ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلاَ تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ شَيْئًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ أَوْ وَرْسٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! محرم کو کس طرح کا کپڑا پہننا چاہئے ؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ کرتہ پہنے ، نہ عمامہ باندھے ، نہ پاجامہ پہنے ، نہ باران کوٹ ، نہ موزے ۔ لیکن اگر اس کے پاس جوتی نہ ہو تو وہ موزے اس وقت پہن سکتا ہے جب ٹخنوں کے نیچے سے ان کو کاٹ لیا ہو ۔ ( اور احرام میں ) کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہوا ہو ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ محرم اپنا سر دھو سکتا ہے لیکن کنگھا نہ کرے ۔ بدن بھی نہ کھجلانا چاہئے او جوں سر اور بدن سے نکال کر زمین پر ڈالی جا سکتی ہے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

A man asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What kind of clothes should a Muhrim wear?” Allah’s Messenger (ﷺ) replied, “He should not wear a shirt, a turban, trousers, a headcloak or leather socks except if he can find no slippers, he then may wear leather socks after cutting off what might cover the ankles. And he should not wear clothes which are scented with saffron or Wars (kinds of Perfumes) . ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 615


3

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، سَمِعَ عَطَاءً، يُحَدِّثُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ إِهْلاَلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ حِينَ اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ‏.‏ رَوَاهُ أَنَسٌ وَابْنُ عَبَّاسٍ رضى الله عنهم‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں ولید بن مسلم نے خبر دی ، کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا ، انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے سنا ، وہ جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے کہرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ سے احرام باندھا جب سواری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی ۔ ابراہیم بن موسیٰ کی یہ حدیث ابن عباس اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

that Allah’s Messenger (ﷺ) started saying, “Labbaik” from Dhul-Hulaifa when his Mount stood upright carrying him .

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 591


30

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ الأَيْلِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أُسَامَةَ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ رِدْفَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنْ عَرَفَةَ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ، ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ إِلَى مِنًى‏.‏ قَالَ فَكِلاَهُمَا قَالَ لَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُلَبِّي، حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، ان سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد جریر بن حازم نے بیان کیا ۔ ان سے یونس بن زید نے ، ان سے زہری نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے زہری نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہعرفات سے مزدلفہ تک اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے ۔ پھر مزدلفہ سے منیٰ تک حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما پیچھے بیٹھ گئے تھے ، دونوں حضرات نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک برابر تلبیہ کہتے رہے ۔

Narrated ‘Ubaidullah bin `Abdullah:

Ibn `Abbas’ said, “Usama rode behind Allah’s Messenger (ﷺ) from `Arafat to Al-Muzdalifa; and then Al-Fadl rode behind Allah’s Messenger (ﷺ) from Al-Muzdalifa to Mina.” Ibn `Abbas added, “Both of them said, ‘The Prophet kept on reciting Talbiya till he did the Rami of Jamrat-Al-`Aqaba.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 616


31

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْمَدِينَةِ، بَعْدَ مَا تَرَجَّلَ وَادَّهَنَ وَلَبِسَ إِزَارَهُ وَرِدَاءَهُ، هُوَ وَأَصْحَابُهُ، فَلَمْ يَنْهَ عَنْ شَىْءٍ مِنَ الأَرْدِيَةِ وَالأُزْرِ تُلْبَسُ إِلاَّ الْمُزَعْفَرَةَ الَّتِي تَرْدَعُ عَلَى الْجِلْدِ، فَأَصْبَحَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، رَكِبَ رَاحِلَتَهُ حَتَّى اسْتَوَى عَلَى الْبَيْدَاءِ، أَهَلَّ هُوَ وَأَصْحَابُهُ وَقَلَّدَ بَدَنَتَهُ، وَذَلِكَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ، فَقَدِمَ مَكَّةَ لأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحَجَّةِ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ أَجْلِ بُدْنِهِ لأَنَّهُ قَلَّدَهَا، ثُمَّ نَزَلَ بِأَعْلَى مَكَّةَ عِنْدَ الْحَجُونِ، وَهْوَ مُهِلٌّ بِالْحَجِّ، وَلَمْ يَقْرَبِ الْكَعْبَةَ بَعْدَ طَوَافِهِ بِهَا حَتَّى رَجَعَ مِنْ عَرَفَةَ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ يُقَصِّرُوا مِنْ رُءُوسِهِمْ ثُمَّ يَحِلُّوا، وَذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ بَدَنَةٌ قَلَّدَهَا، وَمَنْ كَانَتْ مَعَهُ امْرَأَتُهُ فَهِيَ لَهُ حَلاَلٌ، وَالطِّيبُ وَالثِّيَابُ‏.‏

ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے کریب نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہحجتہ الوداع میں ظہر اور عصر کے درمیان ہفتہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنگھا کرنے اور تیل لگانے اور ازار اور رداء پہننے کے بعد اپنے صحابہ کے ساتھ مدینہ سے نکلے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت زعفران میں رنگے ہوئے ایسے کپڑے کے سوا جس کا رنگ بدن پر لگتا ہو کسی قسم کی چادر یا تہبند پہننے سے منع نہیں کیا ۔ دن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ پہنچ گئے ( اور رات وہیں گزاری ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور بیداء سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے لبیک کہا اور احرام باندھا اور اپنے اونٹوں کو ہار پہنایا ۔ ذی قعدہ کے مہینے میں اب پانچ دن رہ گئے تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ پہنچے تو ذی الحجہ کے چار دن گزر چکے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی حلال نہیں ہوئے کیونکہ قربانی کے جانور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی گردن میں ہار ڈال دیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجون پہاڑ کے نزدیک مکہ کے بالائی حصہ میں اترے ۔ حج کا احرام اب بھی باقی تھا ۔ بیت اللہ کے طواف کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اس وقت تک تشریف نہیں لے گئے جب تک میدان عرفات سے واپس نہ ہو لیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ بیت اللہ کا طواف کریں اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کریں ، پھر اپنے سروں کے بال ترشوا کر حلال ہو جائیں ۔ یہ فرمان ان لوگوں کے لیے تھا جن کے ساتھ قربانی کے جانور نہیں تھے ۔ اگر کسی کے ساتھ اس کی بیوی تھی تو وہ اس سے ہمبستر ہو سکتا تھا ۔ اسی طرح خوشبودار اور ( سلے ہوئے ) کپڑے کا استعمال بھی اس کے لیے جائز تھا ۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

The Prophet (ﷺ) with his companions started from Medina after combing and oiling his hair and putting on two sheets of lhram (upper body cover and waist cover). He did not forbid anyone to wear any kind of sheets except the ones colored with saffron because they may leave the scent on the skin. And so in the early morning, the Prophet (ﷺ) mounted his Mount while in Dhul-Hulaifa and set out till they reached Baida’, where he and his companions recited Talbiya, and then they did the ceremony of Taqlid (which means to put the colored garlands around the necks of the Budn (camels for sacrifice). And all that happened on the 25th of Dhul-Qa’da. And when he reached Mecca on the 4th of Dhul-Hijja he performed the Tawaf round the Ka`ba and performed the Tawaf between Safa and Marwa. And as he had a Badana and had garlanded it, he did not finish his Ihram. He proceeded towards the highest places of Mecca near Al-Hujun and he was assuming the Ihram for Hajj and did not go near the Ka`ba after he performed Tawaf (round it) till he returned from `Arafat. Then he ordered his companions to perform the Tawaf round the Ka`ba and then the Tawaf of Safa and Marwa, and to cut short the hair of their heads and to finish their Ihram. And that was only for those people who had not garlanded Budn. Those who had their wives with them were permitted to contact them (have sexual intercourse), and similarly perfume and (ordinary) clothes were permissible for them.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 617


32

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَبِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ بَاتَ حَتَّى أَصْبَحَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَلَمَّا رَكِبَ رَاحِلَتَهُ وَاسْتَوَتْ بِهِ أَهَلَّ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے محمد بن المنکدر نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں چار رکعتیں پڑھیں لیکن ذوالحلیفہ میں دو رکعت ادا فرمائیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات وہیں گزاری ۔ صبح کے وقت جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک پکاری ۔

Narrated Anas bin Malik:

The Prophet (ﷺ) offered four rak`at in Medina and then two rak`at at Dhul Hulaifa and then passed the night at Dhul-Hulaifa till it was morning and when he mounted his Mount and it stood up, he started to recite Talbiya.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 618


33

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم صَلَّى الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا، وَصَلَّى الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ وَأَحْسِبُهُ بَاتَ بِهَا حَتَّى أَصْبَحَ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہ ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر چار رکعت پڑھی لیکن ذوالحلیفہ میں عصر دو رکعت ۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ رات صبح تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذولحلیفہ میں ہی گزار دی ۔

Narrated Abu Qilaba:

Anas bin Malik said, “The Prophet (ﷺ) offered four rak`at of the Zuhr prayer in Medina and two rak`at of `Asr prayer at Dhul-Hulaifa.” I think that the Prophet (ﷺ) passed the night there till morning.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 619


34

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْمَدِينَةِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَسَمِعْتُهُمْ يَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ابوایوب نے ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر مدینہ منورہ میں چار رکعت پڑھی ۔ لیکن نماز عصر ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھی ۔ میں نے خود سنا کہ لوگ بلند آواز سے حج اور عمرہ دونوں کے لیے لبیک کہہ رہے تھے ۔

Narrated Anas:

The Prophet (ﷺ) offered four rak`at of the Zuhr prayer in Medina and two rak`at of the `Asr prayer in Dhul-Hulaifa and I heard them (the companions of the Prophet) reciting Talbiya together loudly to the extent of shouting.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 620


35

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ تَلْبِيَةَ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا «لبيك اللهم لبيك ،‏‏‏‏ لبيك لا شريك لك لبيك ،‏‏‏‏ إن الحمد والنعمة لك والملك ،‏‏‏‏ لا شريك لك‏» ” حاضر ہوں اے اللہ ! حاضر ہوں میں ، تیرا کوئی شریک نہیں ۔ حاضر ہوں ، تمام حمد تیرے ہی لیے ہے اور تمام نعمتیں تیری ہی طرف سے ہیں ، بادشاہت تیری ہی ہے تیرا کوئی شریک نہیں ۔ “

Narrated `Abdullah bin `Umar:

The Talbiya of Allah’s Messenger (ﷺ) was : ‘Labbaika Allahumma labbaik, Labbaika la sharika Laka labbaik, Inna-l-hamda wan-ni’mata Laka walmulk, La sharika Laka’ (I respond to Your call O Allah, I respond to Your call, and I am obedient to Your orders, You have no partner, I respond to Your call All the praises and blessings are for You, All the sovereignty is for You, And You have no partners with you.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 621


36

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنِّي لأَعْلَمُ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُلَبِّي لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ‏.‏ وَقَالَ شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ، سَمِعْتُ خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ‏.‏

ہم سے محمدبن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے اعمش سے بیان کیا ، ان سے عمارہ نے ان سے ابوعطیہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہمیں جانتی ہوں کہ کس طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ کہتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ یوں کہتے تھے «لبيك اللهم لبيك ،‏‏‏‏ لبيك لا شريك لك لبيك ،‏‏‏‏ إن الحمد والنعمة لك‏» ( ترجمہ گزر چکا ہے ) اس کی متابعت سفیان ثوری کی طرح ابومعاویہ نے اعمش سے بھی کی ہے ۔ اور شعبہ نے کہا کہ مجھ کو سلیمان اعمش نے خبر دی کہ میں نے خیثمہ سے سنا اور انہوں نے ابوعطیہ سے ، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ۔ پھر یہی حدیث بیان کی ۔

Narrated `Aisha:

I know how the Prophet (ﷺ) used to say (Talbiya) and it was: ‘Labbaika Allahumma Labbaik, Labbaika la sharika Laka labbaik, Inna-l-hamda wan-ni’mata Laka walmu Lk, La sharika Laka’.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 622


37

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ مَعَهُ بِالْمَدِينَةِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا، وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ بَاتَ بِهَا حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ رَكِبَ حَتَّى اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ، حَمِدَ اللَّهَ وَسَبَّحَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ، وَأَهَلَّ النَّاسُ بِهِمَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَ النَّاسَ فَحَلُّوا، حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ قَالَ وَنَحَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَدَنَاتٍ بِيَدِهِ قِيَامًا، وَذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْمَدِينَةِ كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَعْضُهُمْ هَذَا عَنْ أَيُّوبَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَنَسٍ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ، مدینہ میں ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو وہیں رہے ۔ صبح ہوئی تو مقام بیداء سے سواری پر بیٹھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد ، اس کی تسبیح اور تکبیر کہی ۔ پھر حج اور عمرہ کے لیے ایک ساتھ احرام باندھا اور لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا ( یعنی قران کیا ) جب ہم مکہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ( جن لوگوں نے حج تمتع کا احرام باندھا تھا ان ) سب نے احرام کھول دیا ۔ پھر آٹھویں تاریخ میں سب نے حج کا احرام باندھا ۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے کھڑے ہو کر بہت سے اونٹ نحر کئے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( عیدالاضحی کے دن ) مدینہ میں بھی دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کئے تھے ۔ ابوعبداللہ امام بخاری نے کہا کہ بعض لوگ اس حدیث کو یوں روایت کرتے ہیں ایوب سے ، انہوں نے ایک شخص سے ، انہوں نے انس سے ۔

Narrated Anas bin Malik:

Allah’s Messenger (ﷺ) offered four rak`at of Zuhr prayer at Medina and we were in his company, and two rak`at of the `Asr prayer at Dhul-Hulaifa and then passed the night there till it was dawn; then he rode, and when he reached Al-Baida’, he praised and glorified Allah and said Takbir (i.e. Al hamdu-li l-lah and Subhanallah(1) and Allahu-Akbar). Then he and the people along with him recited Talbiya with the intention of performing Hajj and Umra. When we reached (Mecca) he ordered us to finish the lhram (after performing the Umra) (only those who had no Hadi (animal for sacrifice) with them were asked to do so) till the day of Tarwiya that is 8th Dhul-Hijja when they assumed Ihram for Hajj. The Prophet sacrificed many camels (slaughtering them) with his own hands while standing. While Allah’s Apostle was in Medina he sacrificed two horned rams black and white in color in the Name of Allah.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 623


38

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حِينَ اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً‏.‏

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے صالح بن کیسان نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پوری طرح کھڑی ہو گئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت لبیک پکارا ۔

Narrated Ibn `Umar:

The Prophet (p.b.u.h) recited Talbiya when he had mounted his Mount and was ready to set out.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 624


39

وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ إِذَا صَلَّى بِالْغَدَاةِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَرُحِلَتْ ثُمَّ رَكِبَ، فَإِذَا اسْتَوَتْ بِهِ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ قَائِمًا، ثُمَّ يُلَبِّي حَتَّى يَبْلُغَ الْمَحْرَمَ، ثُمَّ يُمْسِكُ حَتَّى إِذَا جَاءَ ذَا طُوًى بَاتَ بِهِ حَتَّى يُصْبِحَ، فَإِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ اغْتَسَلَ، وَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَعَلَ ذَلِكَ‏.‏ تَابَعَهُ إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ فِي الْغَسْلِ‏.‏

اور ابومعمر نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے نافع سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب ذوالحلیفہ میں صبح کی نماز پڑھ چکے تو اپنی اونٹنی پر پالان لگانے کا حکم فرمایا ، سواری لائی گئی تو آپ اس پر سوار ہوئے اور جب وہ آپ کو لے کر کھڑی ہو گئی تو آپ کھڑے ہو کر قبلہ رو ہو گئے اور پھر لبیک کہنا شروع کیا تاآنکہ حرم میں داخل ہو گئے ۔ وہاں پہنچ کر آپ نے لبیک کہنا بند کر دیا ۔ پھرذی طویٰ میں تشریف لا کر رات وہیں گزارتے صبح ہوتی تو نماز پڑھتے اور غسل کرتے ( پھر مکہ میں داخل ہوتے ) آپ یقین کے ساتھ یہ جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا ۔ عبدالوارث کی طرح اس حدیث کو اسماعیل نے بھی ایوب سے روایت کیا ۔ اس میں غسل کا ذکر ہے ۔

Narrated Nafi’, ‘Whenever Ibn ‘Umar finished his morning Salat at Dhul-Hulaifa he would get his Rahila (mount) prepared. Then, he would ride on it, and after it had stood up straight (ready to set out), he would face Al-Qiblah (the Ka,bah at Makkah) while sitting (on his mount) and recite Talbiya. When he had reached the boundaries of the Haram (or Makkah), he would stop recitation of Talbiya till he reached Dhi-Tuwa (near Makkah) where he would pass the night till it was dawn. After offering the morning Salat, he would take a bath. He claimed that Allah’s Messenger (ﷺ) had done the same.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 625


4

وَقَالَ أَبَانُ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ مَعَهَا أَخَاهَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، فَأَعْمَرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ، وَحَمَلَهَا عَلَى قَتَبٍ‏.‏ وَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ شُدُّوا الرِّحَالَ فِي الْحَجِّ، فَإِنَّهُ أَحَدُ الْجِهَادَيْنِ‏.‏

اور ابان نے کہا ہم سے مالک بن دینار نے بیان کیا ، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ان کے بھائی عبدالرحمٰن کو بھیجا اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو تنعیم سے عمرہ کرایا اور پالان کی پچھلی لکڑی پر ان کو بٹھا لیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حج کے لیے پالانیں باندھو کیونکہ یہ بھی ایک جہاد ہے ۔

Narrated ‘Aishah:The Prophet (ﷺ) sent my brother, ‘Abdur Rahman with me to Tan’im for the ‘Umra, and he made me ride on the packsaddle (of a camel). ‘Umar said, “Be ready to travel for Hajj as it (Hajj) is one of the two kind of Jihad”.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 591


40

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ إِذَا أَرَادَ الْخُرُوجَ إِلَى مَكَّةَ ادَّهَنَ بِدُهْنٍ لَيْسَ لَهُ رَائِحَةٌ طَيِّبَةٌ، ثُمَّ يَأْتِي مَسْجِدَ الْحُلَيْفَةِ فَيُصَلِّي ثُمَّ يَرْكَبُ، وَإِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً أَحْرَمَ، ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُ‏.‏

ہم سے ابوالربیع سلیمان بن داود نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا کہحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ جانے کا ارادہ کرتے تھے پہلے خوشبو کے بغیر تیل استعمال کرتے ۔ اس کے بعد مسجد ذوالحلیفہ میں تشریف لاتے یہاں صبح کی نماز پڑھتے ، پھر سوار ہوتے ، جب اونٹنی آپ کو لے کر پوری طرح کھڑی ہو جاتی تو احرام باندھتے ۔ پھر فرماتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے دیکھا تھا ۔

Narrated Nafi`:

Whenever Ibn `Umar intended to go to Mecca he used to oil himself with a sort of oil that had no pleasant smell, then he would go to the Mosque of Al-Hulaita and offer the prayer, and then ride. When he mounted well on his Mount and the Mount stood up straight, he would proclaim the intention of assuming Ihram, and he used to say that he had seen the Prophet (ﷺ) doing the same.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 625


41

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَذَكَرُوا الدَّجَّالَ أَنَّهُ قَالَ ‏”‏ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَمْ أَسْمَعْهُ وَلَكِنَّهُ قَالَ ‏”‏ أَمَّا مُوسَى كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ إِذِ انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يُلَبِّي ‏”‏‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابن عدی نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عون نے ان سے مجاہد نے بیان کیا ، کہا کہہم عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھے ۔ لوگوں نے دجال کا ذکر کیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہو گا ۔ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے تو یہ نہیں سنا ۔ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ گویا میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں کہ جب آپ نالے میں اترے تو لبیک کہہ رہے ہیں ۔

Narrated Mujahid:

I was in the company of Ibn `Abbas and the people talked about Ad-Dajjal and said, “Ad-Dajjal will come with the word Kafir (non-believer) written in between his eyes.” On that Ibn `Abbas said, “I have not heard this from the Prophet (ﷺ) but I heard him saying, ‘As if I saw Moses just now entering the valley reciting Talbyia. ‘ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 626


42

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لاَ يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا ‏”‏ فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَدَعِي الْعُمْرَةَ ‏”‏‏.‏ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ ‏”‏ هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ فَطَافَ الَّذِينَ كَانُوا أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى، وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبر دی ، انہیں عروہ بن زبیر نے ، ان سے نبی کریم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہہم حجتہ الوداع میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے ۔ پہلے ہم نے عمرہ کا احرام باندھا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی ہو تو اسے عمرہ کے ساتھ حج کا بھی احرام باندھ لینا چاہئے ۔ ایسا شخص درمیان میں حلال نہیں ہو سکتا بلکہ حج اور عمرہ دونوں سے ایک ساتھ حلال ہو گا ۔ میں بھی مکہ آئی تھی اس وقت میں حائضہ ہو گئی ، اس لیے نہ بیت اللہ کا طواف کر سکی اور نہ صفا اور مروہ کی سعی ۔ میں نے اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکوہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنا سر کھول ڈال ، کنگھا کر اور عمرہ چھوڑ کر حج کا احرام باندھ لے ۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا پھر جب ہم حج سے فارغ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرے بھائی عبدالرحمٰن بن ابی بکر کے ساتھ تنعیم بھیجا ۔ میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا ( اور عمرہ ادا کیا ) آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارے اس عمرہ کے بدلے میں ہے ۔ ( جسے تم نے چھوڑ دیا تھا ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جن لوگوں نے ( حجۃ الوداع میں ) صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا ، وہ بیت اللہ کا طواف صفا اور مروہ کی سعی کر کے حلال ہو گئے ۔ پھر منیٰ سے واپس ہونے پر دوسرا طواف ( یعنی طواف الزیارۃ ) کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تھا ، انہوں نے صرف ایک ہی طواف کیا یعنی طواف الزیارۃ کیا ۔

Narrated Aisha:

(the wife of the Prophet (p.b.u.h) We set out with the Prophet (ﷺ) in his last Hajj and we assumed Ihram for Umra. The Prophet (ﷺ) then said, “Whoever has the Hadi with him should assume Ihram for Hajj along with `Umra and should not finish the Ihram till he finishes both.” I was menstruating when I reached Mecca, and so I neither did Tawaf round the Ka`ba nor Tawaf between Safa and Marwa. I complained about that to the Prophet (ﷺ) on which he replied, “Undo and comb your head hair, and assume Ihram for Hajj (only) and leave the Umra.” So, I did so. When we had performed the Hajj, the Prophet sent me with my brother `Abdur-Rahman bin Abu Bakr to Tan`im. So I performed the `Umra. The Prophet (ﷺ) said to me, “This `Umra is instead of your missed one.” Those who had assumed Ihram for `Umra (Hajj-atTamattu) performed Tawaf round the Ka`ba and between Safa and Marwa and then finished their Ihram. After returning from Mina, they performed another Tawaf (between Safa and Marwa). Those who had assumed Ihram for Hajj and `Umra together (Hajj-al-Qiran) performed only one Tawaf (between Safa and Marwa).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 627


43

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ ـ رضى الله عنه ـ أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَذَكَرَ قَوْلَ سُرَاقَةَ‏.‏

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا کہ کہ جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں ۔ انہوں نے سراقہ کا قول بھی ذکر کیا تھا ۔ اور محمد بن ابی بکر نے ابن جریج سے یوں روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا علی ! تم نے کس چیز کا احرام باندھا ہے ؟ انہوں نے عرض کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کا احرام باندھا ہو ( اسی کا میں نے بھی باندھا ہے ) آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قربانی کر اور اپنی اسی حالت پر احرام جاری رکھ ۔

Narrated Ata:

Jabir said, “The Prophet (ﷺ) ordered `Ali to keep on assuming his Ihram.” The narrator then informed about the narration of Suraqa.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 628


44

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ الْهُذَلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ سَمِعْتُ مَرْوَانَ الأَصْفَرَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْيَمَنِ فَقَالَ ‏”‏ بِمَا أَهْلَلْتَ ‏”‏‏.‏ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ لَوْلاَ أَنَّ مَعِي الْهَدْىَ لأَحْلَلْتُ ‏”‏‏.‏ وَزَادَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ بِمَا أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ ‏”‏‏.‏ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ ‏”‏‏.‏

ہم سے حسن بن علی خلال ہذلی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے مروان اصفر سے سنا اور ان سے انس بن مالک نے بیان کیا تھا کہحضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کس طرح کا احرام باندھا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ جس طرح کا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہو ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے ساتھ قربانی نہ ہوتی تو میں حلال ہو جاتا ۔

Narrated Anas bin Malik:

`Ali came to the Prophet (p.b.u.h) from Yemen (to Mecca). The Prophet (ﷺ) asked `Ali, “With what intention have you assumed Ihram?” `Ali replied, “I have assumed Ihram with the same intention as that of the Prophet.” The Prophet (ﷺ) said, “If I had not the Hadi with me I would have finished the Ihram.” Muhammad bin Bakr narrated extra from Ibn Juraij, “The Prophet (ﷺ) said to `Ali, “With what intention have you assumed the Ihram, O `Ali?” He replied, “With the same (intention) as that of the Prophet.” The Prophet (ﷺ) said, “Have a Hadi and keep your Ihram as it is.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 629


45

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى قَوْمٍ بِالْيَمَنِ فَجِئْتُ وَهْوَ بِالْبَطْحَاءِ فَقَالَ ‏”‏ بِمَا أَهْلَلْتَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ أَهْلَلْتُ كَإِهْلاَلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ هَلْ مَعَكَ مِنْ هَدْىٍ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لاَ‏.‏ فَأَمَرَنِي فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَمَرَنِي فَأَحْلَلْتُ فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي، أَوْ غَسَلَتْ رَأْسِي، فَقَدِمَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ قَالَ اللَّهُ ‏{‏وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ‏}‏ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْىَ‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے قیس بن مسلم نے ، ان سے طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے کہمجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری قوم کے پاس یمن بھیجا تھا ۔ جب ( حجۃ الوداع کے موقع پر ) میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطحاء میں ملاقات ہوئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کس کا احرام باندھا ہے ؟ میں نے عرض کی کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کا باندھا ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے ساتھ قربانی ہے ؟ میں نے عرض کی کہ نہیں ، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں بیت اللہ کا طواف ، صفا اور مروہ کی سعی کروں چنانچہ میں اپنی قوم کی ایک خاتون کے پاس آیا ۔ انہوں نے میرے سر کا کنگھا کیا یا میرا سرد ھویا ۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر ہم اللہ کی کتاب پر عمل کریں تو وہ یہ حکم دیتی ہے کہ حج اور عمرہ پورا کرو ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ اور حج اور عمرہ پورا کرو اللہ کی رضا کے لیے ۔ “ اور اگر ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک احرام نہیں کھولا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی سے فراغت نہیں حاصل فرمائی ۔

Narrated Abu Musa:

The Prophet (ﷺ) sent me to some people in Yemen and when I returned, I found him at Al-Batha. He asked me, “With what intention have you assumed Ihram (i.e. for Hajj or for Umra or for both?”) I replied, “I have assumed Ihram with an intention like that of the Prophet.” He asked, “Have you a Hadi with you?” I replied in the negative. He ordered me to perform Tawaf round the Ka`ba and between Safa and Marwa and then to finish my Ihram. I did so and went to a woman from my tribe who combed my hair or washed my head. Then, when `Umar came (i.e. became Caliph) he said, “If we follow Allah’s Book, it orders us to complete Hajj and Umra; as Allah says: “Perform the Hajj and Umra for Allah.” (2.196). And if we follow the tradition of the Prophet (ﷺ) who did not finish his Ihram till he sacrificed his Hadi.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 630


46

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ، وَلَيَالِي الْحَجِّ وَحُرُمِ الْحَجِّ، فَنَزَلْنَا بِسَرِفَ قَالَتْ فَخَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ ‏”‏ مَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ مَعَهُ هَدْىٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْىُ فَلاَ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ فَالآخِذُ بِهَا وَالتَّارِكُ لَهَا مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَتْ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَكَانُوا أَهْلَ قُوَّةٍ، وَكَانَ مَعَهُمُ الْهَدْىُ، فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الْعُمْرَةِ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ ‏”‏ مَا يُبْكِيكِ يَا هَنْتَاهْ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ سَمِعْتُ قَوْلَكَ لأَصْحَابِكَ فَمُنِعْتُ الْعُمْرَةَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ وَمَا شَأْنُكِ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لاَ أُصَلِّي‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَلاَ يَضِيرُكِ، إِنَّمَا أَنْتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكِ مَا كَتَبَ عَلَيْهِنَّ، فَكُونِي فِي حَجَّتِكِ، فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَرْزُقَكِيهَا ‏”‏‏.‏ قَالَتْ فَخَرَجْنَا فِي حَجَّتِهِ حَتَّى قَدِمْنَا مِنًى فَطَهَرْتُ، ثُمَّ خَرَجْتُ مِنْ مِنًى فَأَفَضْتُ بِالْبَيْتِ قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ مَعَهُ فِي النَّفْرِ الآخِرِ حَتَّى نَزَلَ الْمُحَصَّبَ، وَنَزَلْنَا مَعَهُ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ ‏”‏ اخْرُجْ بِأُخْتِكَ مِنَ الْحَرَمِ، فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ افْرُغَا، ثُمَّ ائْتِيَا هَا هُنَا، فَإِنِّي أَنْظُرُكُمَا حَتَّى تَأْتِيَانِي ‏”‏‏.‏ ـ قَالَتْ ـ فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا فَرَغْتُ، وَفَرَغْتُ مِنَ الطَّوَافِ ثُمَّ جِئْتُهُ بِسَحَرَ فَقَالَ ‏”‏ هَلْ فَرَغْتُمْ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَآذَنَ بِالرَّحِيلِ فِي أَصْحَابِهِ، فَارْتَحَلَ النَّاسُ فَمَرَّ مُتَوَجِّهًا إِلَى الْمَدِينَةِ‏.‏ ضَيْرُ مِنْ ضَارَ يَضِيرُ ضَيْرًا، وَيُقَالُ ضَارَ يَضُورُ ضَوْرًا وَضَرَّ يَضُرُّ ضَرًّا‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوبکر حنفی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا ، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے مہینوں میں حج کی راتوں میں اور حج کے دنوں میں نکلے ۔ پھر سرف میں جا کر اترے ۔ آپ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا جس کے ساتھ ہدی نہ ہو اور وہ چاہتا ہو کہ اپنے احرام کو صرف عمرہ کا بنا لے تو اسے ایسا کر لینا چاہئے لیکن جس کے ساتھ قربانی ہے وہ ایسا نہ کرے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اصحاب نے اس فرمان پر عمل کیا اور بعض نے نہیں کیا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعض اصحاب جو استطاعت و حوصلہ والے تھے ( کہ وہ احرام کے ممنوعات سے بچ سکتے تھے ۔ ) ان کے ساتھ ہدی بھی تھی ، اس لیے وہ تنہا عمرہ نہیں کر سکتے تھے ( پس انہوں نے احرام نہیں کھولا ) عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ( اے بھولی بھالی عورت ! تو ) رو کیوں رہی ہے ؟ میں نے عرض کی کہ میں نے آپ کے اپنے صحابہ سے ارشاد کو سن لیا ، اب تو میں عمرہ نہ کر سکوں گی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے ؟ میں نے کہا میں نماز پڑھنے کے قابل نہ رہی ( یعنی حائضہ ہو گئی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔ آخر تم بھی تو آدم کی بیٹیوں کی طرح ایک عورت ہو اور اللہ نے تمہارے لیے بھی وہ مقدر کیا ہے جو تمام عورتوں کے لیے کیا ہے ۔ اس لیے ( عمرہ چھوڑ کر ) حج کرتی رہ اللہ تعالیٰ تمہیں جلد ہی عمرہ کی توفیق دیدے گا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بیان کیا کہ ہم حج کے لیے نکلے ۔ جب ہم ( عرفات سے ) منیٰ پہنچے تو میں پاک ہو گئی ۔ پھر منٰی سے جب میں نکلی تو بیت اللہ کا طواف الزیارۃ کیا ۔ آپ نے بیان کیا کہ آخر میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب واپس ہونے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی محصب میں آن کر اترے ۔ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٹھہرے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو بلا کر کہا کہ اپنی بہن کو لے کر حرم سے باہر جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ پھر عمرہ سے فارغ ہو کر تم لوگ یہیں واپس آ جاؤ ، میں تمہارا انتظار کرتا رہوں گا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم ( آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق ) چلے اور جب میں اور میرے بھائی طواف سے فارغ ہو لیے تو میں سحری کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ فارغ ہو لیں ؟ میں نے کہا ہاں ۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے سفر شروع کر دینے کے لیے کہا ۔ سفر شروع ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ واپس ہو رہے تھے ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری ) نے کہا کہ جو «لايضيرک» ہے وہ «ضار يضير ضيراا» سے مشتق ہے ضار يضور ضورا» بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اور جس روایت میں «لايضرک» ہے وہ «ضر يضر ضرا‏» سے نکلا ہے ۔

Narrated Al-Qasim bin Muhammad:

‘ Aisha said, “We set out with Allah’s Messenger (ﷺ)s in the months of Hajj, and (in) the nights of Hajj, and at the time and places of Hajj and in a state of Hajj. We dismounted at Sarif (a village six miles from Mecca). The Prophet (ﷺ) then addressed his companions and said, “Anyone who has not got the Hadi and likes to do Umra instead of Hajj may do so (i.e. Hajj-al-Tamattu`) and anyone who has got the Hadi should not finish the Ihram after performing ‘ `Umra). (i.e. Hajj-al-Qiran). Aisha added, “The companions of the Prophet (ﷺ) obeyed the above (order) and some of them (i.e. who did not have Hadi) finished their Ihram after Umra.” Allah’s Messenger (ﷺ) and some of his companions were resourceful and had the Hadi with them, they could not perform Umra (alone) (but had to perform both Hajj and Umra with one Ihram). Aisha added, “Allah’s Messenger (ﷺ) came to me and saw me weeping and said, “What makes you weep, O Hantah?” I replied, “I have heard your conversation with your companions and I cannot perform the Umra.” He asked, “What is wrong with you?’ I replied, ‘ I do not offer the prayers (i.e. I have my menses).’ He said, ‘ It will not harm you for you are one of the daughters of Adam, and Allah has written for you (this state) as He has written it for them. Keep on with your intentions for Hajj and Allah may reward you that.” Aisha further added, “Then we proceeded for Hajj till we reached Mina and I became clean from my menses. Then I went out from Mina and performed Tawaf round the Ka`ba.” Aisha added, “I went along with the Prophet (ﷺ) in his final departure (from Hajj) till he dismounted at Al-Muhassab (a valley outside Mecca), and we too, dismounted with him.” He called ‘ `Abdur-Rahman bin Abu Bakr and said to him, ‘ Take your sister outside the sanctuary of Mecca and let her assume Ihram for ‘ `Umra, and when you had finished ‘ `Umra, return to this place and I will wait for you both till you both return to me.’ ” ‘ Aisha added, ” So we went out of the sanctuary of Mecca and after finishing from the ‘ `Umra and the Tawaf we returned to the Prophet (ﷺ) at dawn. He said, ‘Have you performed the ‘ `Umra?’ We replied in the affirmative. So he announced the departure amongst his companions and the people set out for the journey, and the Prophet: too left for Medina.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 631


47

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلاَ نُرَى إِلاَّ أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْىَ أَنْ يَحِلَّ، فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْىَ، وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ فَأَحْلَلْنَ، قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ قَالَ ‏”‏ وَمَا طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ ثُمَّ مَوْعِدُكِ كَذَا وَكَذَا ‏”‏‏.‏ قَالَتْ صَفِيَّةُ مَا أُرَانِي إِلاَّ حَابِسَتَهُمْ‏.‏ قَالَ ‏”‏ عَقْرَى حَلْقَى، أَوَمَا طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ‏”‏‏.‏ قَالَتْ قُلْتُ بَلَى‏.‏ قَالَ ‏”‏ لاَ بَأْسَ، انْفِرِي ‏”‏‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَكَّةَ، وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا، أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهْوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا‏.‏

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہہم حج کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ۔ ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی ۔ جب ہم مکہ پہنچے تو ( اور لوگوں نے ) بیت اللہ کا طواف کیا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم تھا کہ جو قربانی اپنے ساتھ نہ لایا ہو وہ حلال ہو جائے ۔ چنانچہ جن کے پاس ہدی نہ تھی وہ حلال ہو گئے ۔ ( افعال عمرہ کے بعد ) آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہدی نہیں لے گئی تھیں ، اس لیے انہوں نے بھی احرام کھول ڈالے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی تھیں اس لیے بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی ( یعنی عمرہ چھوٹ گیا اور حج کرتی چلی گئی ) جب محصب کی رات آئی ، میں نے کہا یا رسول اللہ ! اور لوگ تو حج اور عمرہ دونوں کر کے واپس ہو رہے ہیں لیکن میں صرف حج کر سکی ہوں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ہم مکہ آئے تھے تو تم طواف نہ کر سکی تھی ؟ میں نے کہا کہ نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم تک چلی جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ ( پھر عمرہ ادا کر ) ہم لوگ تمہارا فلاں جگہ انتظار کریں گے اور صفیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے میں بھی آپ ( لوگوں ) کو روکنے کا سبب بن جاؤں گی ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «عقرى حلقى» کیا تو نے یوم نحر کا طواف نہیں کیا تھا ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں میں تو طواف کر چکی ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں چل کوچ کر ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر میری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے جاتے ہوئے اوپر کے حصہ پر چڑھ رہے تھے اور میں نشیب میں اتر رہی تھی یا یہ کہا کہ میں اوپر چڑھ رہی تھی اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس چڑھاؤ کے بعد اتر رہے تھے ۔

Narrated Al-Aswad:

‘ Aisha said, We went out with the Prophet (from Medina) with the intention of performing Hajj only and when we reached Mecca we performed Tawaf round the Ka`ba and then the Prophet (ﷺ) ordered those who had not driven the Hadi along with them to finish their Ihram. So the people who had not driven the Hadi along with them finished their Ihram. The Prophet’s wives, too, had not driven the Hadi with them, so they too, finished their Ihram.” `Aisha added, “I got my menses and could not perform Tawaf round the Ka`ba.” So when it was the night of Hasba (i.e. when we stopped at Al-Muhassab), I said, ‘O Allah’s Messenger (ﷺ)! Everyone is returning after performing Hajj and `Umra but I am returning after performing Hajj only.’ He said, ‘Didn’t you perform Tawaf round the Ka`ba the night we reached Mecca?’ I replied in the negative. He said, ‘Go with your brother to Tan`im and assume the Ihram for `Umra, (and after performing it) come back to such and such a place.’ On that Safiya said, ‘I feel that I will detain you all.’ The Prophet (ﷺ) said, ‘O ‘Aqra Halqa! Didn’t you perform Tawaf of the Ka`ba on the day of sacrifice? (i.e. Tawaf-al-ifada) Safiya replied in the affirmative. He said, (to Safiya). ‘There is no harm for you to proceed on with us.’ ” `Aisha added, “(after returning from `Umra), the Prophet (ﷺ) met me while he was ascending (from Mecca) and I was descending to it, or I was ascending and he was descending.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 632


48

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْحَجِّ، فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لَمْ يَحِلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابوالاسود محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہہم حجتہ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے ۔ کچھ لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا ، کچھ نے حج اور عمرہ دونوں کا اور کچھ نے صرف حج کا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پہلے ) صرف حج کا احرام باندھا تھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ بھی شریک کر لیا ، پھر جن لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا یا حج اور عمرہ دونوں کا ، ان کا احرام دسویں تاریخ تک نہ کھل سکا ۔

Narrated `Aisha:

We set out with Allah’s Messenger (ﷺ)s (to Mecca) in the year of the Prophet’s Last Hajj. Some of us had assumed Ihram for `Umra only, some for both Hajj and `Umra, and others for Hajj only. Allah’s Apostle assumed Ihram for Hajj. So whoever had assumed Ihram for Hajj or for both Hajj and `Umra did not finish the Ihram till the day of sacrifice. (See Hadith No. 631, 636, and 639).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 633


49

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ شَهِدْتُ عُثْمَانَ وَعَلِيًّا ـ رضى الله عنهما ـ وَعُثْمَانُ يَنْهَى عَنِ الْمُتْعَةِ وَأَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُمَا‏.‏ فَلَمَّا رَأَى عَلِيٌّ، أَهَلَّ بِهِمَا لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ قَالَ مَا كُنْتُ لأَدَعَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِقَوْلِ أَحَدٍ‏.‏

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم نے ، ان سے علی بن حسین ( حضرت زین العابدین ) نے اور ان سے مروان بن حکم نے بیان کیا کہحضرت عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کو میں نے دیکھا ہے ۔ عثمان رضی اللہ عنہ حج اور عمرہ کو ایک ساتھ ادا کرنے سے روکتے تھے لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کے باوجود دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا اور کہا «لبيك بعمرة وحجة» آپ نے فرمایا تھا کہ میں کسی ایک شخص کی بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو نہیں چھوڑ سکتا ۔

Narrated Marwan bin Al-Hakam:

I saw `Uthman and `Ali. `Uthman used to forbid people to perform Hajj-at-Tamattu` and Hajj-al- Qiran (Hajj and `Umra together), and when `Ali saw (this act of `Uthman), he assumed Ihram for Hajj and `Umra together saying, “Lubbaik for `Umra and Hajj,” and said, “I will not leave the tradition of the Prophet (ﷺ) on the saying of somebody.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 634


5

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ حَجَّ أَنَسٌ عَلَى رَحْلٍ، وَلَمْ يَكُنْ شَحِيحًا، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَجَّ عَلَى رَحْلٍ وَكَانَتْ زَامِلَتَهُ‏.‏

محمد بن ابی بکر نے بیان کیا کہ ہم سے زید بن زریع نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عزرہ بن ثابت نے بیان کیا ، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا کہحضرت انس رضی اللہ عنہ ایک پالان پر حج کے لیے تشریف لے گئے اور آپ بخیل نہیں تھے ۔ آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی پالان پر حج کے لیے تشریف لے گئے تھے ، اسی پر آپ کا اسباب بھی لدا ہوا تھا ۔

Narrated Thumama bin `Abdullah bin Anas:

Anas performed the Hajj on a packsaddle and he was not a miser. Anas said, “Allah’s Messenger (ﷺ) performed Hajj on a packsaddle and the same Mount was carrying his baggage too.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 592


50

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الأَرْضِ، وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ، وَعَفَا الأَثَرْ، وَانْسَلَخَ صَفَرْ، حَلَّتِ الْعُمْرَةُ لِمَنِ اعْتَمَرْ‏.‏ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الْحِلِّ قَالَ ‏ “‏ حِلٌّ كُلُّهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہعرب سمجھتے تھے کہ حج کے دنوں میں عمرہ کرنا روئے زمین پر سب سے بڑا گناہ ہے ۔ یہ لوگ محرم کو صفر بنا لیتے اور کہتے کہ جب اونٹ کی پیٹھ سستا لے اور اس پر خوب بال اگ جائیں اور صفر کا مہینہ ختم ہو جائے ( یعنی حج کے ایام گزر جائیں ) تو عمرہ حلال ہوتا ہے ۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ چوتھی کی صبح کو حج کا احرام باندھے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اپنے حج کو عمرہ بنا لیں ، یہ حکم ( عرب کے پرانے رواج کی بنا پر ) عام صحابہ پر بڑا بھاری گزرا ۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! عمرہ کر کے ہمارے لیے کیا چیز حلال ہو گئی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام چیزیں حلال ہو جائیں گی ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The people (of the Pre-Islamic Period) used to think that to perform `Umra during the months of Hajj was one of the major sins on earth. And also used to consider the month of Safar as a forbidden (i.e. sacred) month and they used to say, “When the wounds of the camel’s back heal up (after they return from Hajj) and the signs of those wounds vanish and the month of Safar passes away then (at that time) `Umra is permissible for the one who wishes to perform it.” In the morning of the 4th of Dhul- Hijja, the Prophet (ﷺ) and his companions reached Mecca, assuming Ihram for Hajj and he ordered his companions to make their intentions of the Ihram for `Umra only (instead of Hajj) so they considered his order as something great and were puzzled, and said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! What kind (of finishing) of Ihram is allowed?” The Prophet (ﷺ) replied, “Finish the Ihram completely like a non-Muhrim (you are allowed everything).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 635


51

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَأَمَرَهُ بِالْحِلِّ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر غندر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قیس بن مسلم نے ، ان سے طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( حجتہ الوداع کے موقع پر یمن سے ) حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مجھ کو عمرہ کے بعد ) احرام کھول دینے کا حکم دیا ۔

Narrated Abu Musa:

came to the Prophet (from Yemen and was assuming Ihram for Hajj) and he ordered me to finish the Ihram (after performing the `Umra).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 636


52

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ،‏.‏ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ ـ رضى الله عنهم ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ قَالَ ‏ “‏ إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي فَلاَ أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ ‏”‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ ! کیا بات ہے اور لوگ تو عمرہ کر کے حلال ہو گئے لیکن آپ حلال نہیں ہوئے ؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کی تلبید ( بالوں کو جمانے کے لیے ایک لیس دار چیز کا استعمال کرنا ) کی ہے اور اپنے ساتھ ہدی ( قربانی کا جانور ) لایا ہوں اس لیے میں قربانی کرنے سے پہلے احرام نہیں کھول سکتا ۔

Narrated Ibn `Umar:

Hafsa the wife of the Prophet (ﷺ) said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Why have the people finished their Ihram after performing `Umra but you have not finished your Ihram after performing `Umra?” He replied, “I have matted my hair and garlanded my Hadi. So I will not finish my Ihram till I have slaughtered (my Hadi). ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 637


53

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَمْرَةَ، نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ قَالَ تَمَتَّعْتُ فَنَهَانِي نَاسٌ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَأَمَرَنِي، فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ رَجُلاً يَقُولُ لِي حَجٌّ مَبْرُورٌ وَعُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ، فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِي أَقِمْ عِنْدِي، فَأَجْعَلَ لَكَ سَهْمًا مِنْ مَالِي‏.‏ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لِمَ فَقَالَ لِلرُّؤْيَا الَّتِي رَأَيْتُ‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوجمرہ نصربن عمران ضبعی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہمیں نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تو کچھ لوگوں نے مجھے منع کیا ۔ اس لیے میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق دریافت کیا ۔ آپ نے تمتع کرنے کے لیے کہا ۔ پھر میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ مجھ سے کہہ رہا ہے ” حج بھی مبرور ہوا اور عمرہ بھی قبول ہوا “ میں نے یہ خواب ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنایا ، تو آپ نے فرمایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ میرے یہاں قیام کر ، میں اپنے پاس سے تمہارے لیے کچھ مقرر کر کے دیا کروں گا ۔ شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے ( ابوجمرہ سے ) پوچھا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ کیوں کیا تھا ؟ ( یعنی مال کس بات پر دینے کے لیے کہا ) انہوں نے بیان کیا کہ اسی خواب کی وجہ سے جو میں نے دیکھا تھا ۔

Narrated Shu`ba:

Abu Jamra Nasr bin `Imran Ad-Duba’i said, “I intended to perform Hajj-at-Tamattu` and the people advised me not to do so. I asked Ibn `Abbas regarding it and he ordered me to perform Hajj-at- Tammatu’. Later I saw in a dream someone saying to me, ‘Hajj-Mabrur (Hajj performed in accordance with the Prophet’s tradition without committing sins and accepted by Allah) and an accepted `Umra.’ So I told that dream to Ibn `Abbas. He said, ‘This is the tradition of Abul-Qasim.’ Then he said to me, ‘Stay with me and I shall give you a portion of my property.’ ” I (Shu`ba) asked, “Why (did he invite you)?” He (Abu Jamra) said, “Because of the dream which I had seen.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 638


54

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، قَالَ قَدِمْتُ مُتَمَتِّعًا مَكَّةَ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْنَا قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِثَلاَثَةِ أَيَّامٍ، فَقَالَ لِي أُنَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ تَصِيرُ الآنَ حَجَّتُكَ مَكِّيَّةً‏.‏ فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءٍ أَسْتَفْتِيهِ فَقَالَ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ حَجَّ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ سَاقَ الْبُدْنَ مَعَهُ، وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، فَقَالَ لَهُمْ ‏”‏ أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ بِطَوَافِ الْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَصِّرُوا ثُمَّ أَقِيمُوا حَلاَلاً، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ، وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً ‏”‏‏.‏ فَقَالُوا كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ فَقَالَ ‏”‏ افْعَلُوا مَا أَمَرْتُكُمْ، فَلَوْلاَ أَنِّي سُقْتُ الْهَدْىَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ، وَلَكِنْ لاَ يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْىُ مَحِلَّهُ ‏”‏‏.‏ فَفَعَلُوا‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أَبُو شِهَابٍ لَيْسَ لَهُ مُسْنَدٌ إِلَّا هَذَا

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، ان سے ابوشہاب نے کہا کہمیں تمتع کی نیت سے عمرہ کا احرام باندھ کے یوم ترویہ سے تین دن پہلے مکہ پہنچا ۔ اس پر مکہ کے کچھ لوگوں نے کہا اب تمہارا حج مکی ہو گا ۔ میں عطاء بن ابی رباح کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ یہی پوچھنے کے لیے ۔ انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ حج کیا تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ قربانی کے اونٹ لائے تھے ( یعنی حجتہ الوداع ) صحابہ نے صرف مفرد حج کا احرام باندھا تھا ۔ لیکن آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ( عمرہ کا احرام باندھ لو اور ) بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد اپنے احرام کھول ڈالو اور بال ترشوا لو ۔ یوم ترویہ تک برابر اسی طرح حلال رہو ، پھر یوم ترویہ میں مکہ ہی سے حج کا احرام باندھو اور اس طرح اپنے حج مفرد کو جس کی تم نے پہلے نیت کی تھی ، اب اسے تمتع بنا لو ۔ صحابہ نے عرض کی کہ ہم اسے تمتع کیسے بنا سکتے ہیں ؟ ہم تو حج کا احرام باندھ چکے ہیں ۔ اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح میں کہہ رہا ہوں ویسے ہی کرو ۔ اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو خود میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح تم سے کہہ رہا ہوں ۔ لیکن میں کیا کروں اب میرے لیے کوئی چیز اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی جب تک میرے قربانی کے جانوروں کی قربانی نہ ہو جائے ۔ چنانچہ صحابہ نے آپ کے حکم کی تعمیل کی ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے کہا کہ ابوشہاب کی اس حدیث کے سوا اور کوئی مرفوع حدیث مروی نہیں ہے ۔

Narrated Abu Shihab:

I left for Mecca for Hajj-at-Tamattu` assuming Ihram for `Umra. I reached Mecca three days before the day of Tarwiya (8th Dhul-Hijja). Some people of Mecca said to me, “Your Hajj will be like the Hajj performed by the people of Mecca (i.e. you will lose the superiority of assuming Ihram from the Miqat). So I went to `Ata’ asking him his view about it. He said, “Jabir bin `Abdullah narrated to me, ‘I performed Hajj with Allah’s Messenger (ﷺ) on the day when he drove camels with him. The people had assumed Ihram for Hajj-al-Ifrad. The Prophet (ﷺ) ordered them to finish their Ihram after Tawaf round the Ka`ba, and between Safa and Marwa and to cut short their hair and then to stay there (in Mecca) as non-Muhrims till the day of Tarwiya (i.e. 8th of Dhul-Hijja) when they would assume Ihram for Hajj and they were ordered to make the Ihram with which they had come as for `Umra only. They asked, ‘How can we make it `Umra (Tamattu`) as we have intended to perform Hajj?’ The Prophet (ﷺ) said, ‘Do what I have ordered you. Had I not brought the Hadi with me, I would have done the same, but I cannot finish my Ihram till the Hadi reaches its destination (i.e. is slaughtered).’ So, they did (what he ordered them to do).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 639


55

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْوَرُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ اخْتَلَفَ عَلِيٌّ وَعُثْمَانُ ـ رضى الله عنهما ـ وَهُمَا بِعُسْفَانَ فِي الْمُتْعَةِ، فَقَالَ عَلِيٌّ مَا تُرِيدُ إِلاَّ أَنْ تَنْهَى عَنْ أَمْرٍ فَعَلَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَلِيٌّ أَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد اعور نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے عمرو بن مرہ نے ، ان سے سعید بن مسیب نے کہحضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہما عسفان آئے تو ان میں باہم تمتع کے سلسلے میں اختلاف ہوا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اس سے آپ کیوں روک رہے ہیں ؟ اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اپنے حال پر رہنے دو ۔ یہ دیکھ کر علی رضی اللہ عنہ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھا ۔

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab:

`Ali and `Uthman differed regarding Hajj-at-Tamattu` while they were at ‘Usfan (a familiar place near Mecca). `Ali said, “I see you want to forbid people to do a thing that the Prophet (ﷺ) did?” When `Ali saw that, he assumed Ihram for both Hajj and `Umra.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 640


56

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يَقُولُ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ نَقُولُ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ بِالْحَجِّ‏.‏ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَعَلْنَاهَا عُمْرَةً‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، کہا کہ میں نے مجاہد سے سنا ، انہوں نے کہا ہم سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا انہوں نے کہا کہجب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے تو ہم نے حج کی لبیک پکاری ۔ پھر رسول االلہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہم نے اسے عمرہ بنا لیا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

We came with Allah’s Messenger (ﷺ) (to Mecca) and we were saying: ‘Labbaika Allahumma Labbaik’ for Hajj. Allah’s Messenger (ﷺ) ordered us to perform `Umra with that Ihram (instead of Hajj).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 641


57

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي مُطَرِّفٌ، عَنْ عِمْرَانَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ تَمَتَّعْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَنَزَلَ الْقُرْآنُ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے بیان کیا کہا کہ مجھ سے مطرف نے عمران بن حصین سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہم نے تمتع کیا تھا اور خود قرآن میں تمتع کا حکم نازل ہوا تھا ۔ اب ایک شخص نے اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا ۔

Narrated `Imran:

We performed Hajj-at-Tamattu` in the lifetime of Allah’s Messenger (ﷺ) and then the Qur’an was revealed (regarding Hajj-at-Tamattu`) and somebody said what he wished (regarding Hajj-at-Tamattu`) according his own opinion.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 642


58

وَقَالَ أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مُتْعَةِ الْحَجِّ، فَقَالَ أَهَلَّ الْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ وَأَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَأَهْلَلْنَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ اجْعَلُوا إِهْلاَلَكُمْ بِالْحَجِّ عُمْرَةً إِلاَّ مَنْ قَلَّدَ الْهَدْىَ ‏”‏‏.‏ فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَتَيْنَا النِّسَاءَ، وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ وَقَالَ ‏”‏ مَنْ قَلَّدَ الْهَدْىَ فَإِنَّهُ لاَ يَحِلُّ لَهُ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْىُ مَحِلَّهُ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَمَرَنَا عَشِيَّةَ التَّرْوِيَةِ أَنْ نُهِلَّ بِالْحَجِّ، فَإِذَا فَرَغْنَا مِنَ الْمَنَاسِكِ جِئْنَا فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَدْ تَمَّ حَجُّنَا، وَعَلَيْنَا الْهَدْىُ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْىِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ‏}‏ إِلَى أَمْصَارِكُمْ‏.‏ الشَّاةُ تَجْزِي، فَجَمَعُوا نُسُكَيْنِ فِي عَامٍ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْزَلَهُ فِي كِتَابِهِ وَسَنَّهُ نَبِيُّهُ صلى الله عليه وسلم وَأَبَاحَهُ لِلنَّاسِ غَيْرَ أَهْلِ مَكَّةَ، قَالَ اللَّهُ ‏{‏ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ‏}‏ وَأَشْهُرُ الْحَجِّ الَّتِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى شَوَّالٌ وَذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحَجَّةِ، فَمَنْ تَمَتَّعَ فِي هَذِهِ الأَشْهُرِ فَعَلَيْهِ دَمٌ أَوْ صَوْمٌ، وَالرَّفَثُ الْجِمَاعُ، وَالْفُسُوقُ الْمَعَاصِي، وَالْجِدَالُ الْمِرَاءُ‏.‏

اور ابو کامل فضیل بن حسین بصریٰ نے کہا کہ ہم سے ابو معشر یوسف بن یزید براء نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عثمان بن غیاث نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ،ابن عباس رضی اللہ عنہما سے حج میں تمتع کے متعلق پوچھا گیا ۔ آپ نے فرمایا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر مہاجرین انصار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج اور ہم سب نے احرام باندھا تھا ۔ جب ہم مکہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے احرام کو حج اور عمرہ دونوں کے لیے کر لو لیکن جو لوگ قربانی کا جانور اپنے ساتھ لائے ہیں ۔ ( وہ عمرہ کرنے کے بعد حلال نہیں ہوں گے ) چنانچہ ہم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لی تو اپنا احرام کھول ڈالا اور ہم اپنی بیویوں کے پاس گئے اور سلے ہوئے کپڑے پہنے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہے وہ اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک ہدی اپنی جگہ نہ پہنچ لے ( یعنی قربانی نہ ہولے ) ہمیں ( جنہوں نے ہدی ساتھ نہیں لی تھی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھویں تاریخ کی شام کو حکم دیا کہ ہم حج کا احرام باندھ لیں ۔ پھر جب ہم مناسک حج سے فارغ ہو گئے تو ہم نے آ کر بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کی ، پھر ہمارا حج پورا ہو گیا اور اب قربانی ہم پر لازم ہوئی ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” جسے قربانی کا جانور میسر ہو ( تو وہ قربانی کرے ) اور اگر کسی کو قربانی کی طاقت نہ ہو تو تین روزے حج میں اور سات دن گھر واپس ہونے پر رکھے ( قربانی میں ) بکری بھی کافی ہے ۔ تو لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں عبادتیں ایک ہی سال میں ایک ساتھ ادا کیں ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی کتاب میں یہ حکم نازل کیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر خود عمل کر کے تمام لوگوں کے لیے جائز قرار دیا تھا ۔ البتہ مکہ کے باشندوں کا اس سے استثناء ہے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ” یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر والے مسجدالحرام کے پاس رہنے والے نہ ہوں “ ۔ اور حج کے جن مہینوں کا قرآن میں ذکر ہے وہ شوال ، ذیقعدہ اور ذی الحجہ ہیں ۔ ان مہینوں میں جو کوئی بھی تمتع کرے وہ یا قربانی دے یا اگر مقدور نہ ہو تو روزے رکھے ۔ اور «رفث» کا معنی جماع ( یا فحش باتیں ) اور «فسوق» گناہ اور «جدال» لوگوں سے جھگڑنا ۔

Ibn ‘Abbas said that he has been asked regarding Hajj-at-Tamattu’ on which he said:”The Muhajirin and the Ansar and the wives of the Prophet (ﷺ) and we did the same. When we reached Makkah, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Give up your intention of doing the Hajj (at this moment) and perform ‘Umra, except the one who had garlanded the Hady.” So, we performed Tawaf round the Ka’bah and [Sa’y] between As-safa and Al-MArwa, slept with our wives and wore ordinary (stitched) clothes. The Prophet (ﷺ) added, “Whoever has garlanded his Hady is not allowed to finish the Ihram till the Hady has reached its destination (has been sacrificed)”. Then on the night of Tarwiya (8th Dhul Hijjah, in the afternoon) he ordered us to assume Ihram for Hajj and when we have performed all the ceremonies of Hajj, we came and performed Tawaf round the Ka’bah and (Sa’y) between As-Safa and Al-Marwa, and then our Hajj was complete, and we had to sacrifice a Hady according to the statement of Allah: “… He must slaughter a Hady such as he can afford, but if he cannot afford it, he should observer Saum (fasts) three days during the Hajj and seven days after his return (to his home)….” (V. 2:196). And the sacrifice of the sheep is sufficient. So, the Prophet (ﷺ) and his Companions joined the two religious deeds, (i.e. Hajj and ‘Umra) in one year, for Allah revealed (the permissibility) of such practice in His book and in the Sunna (legal ways) of His Prophet (ﷺ) and rendered it permissible for all the people except those living in Makkah. Allah says: “This is for him whose family is not present at the Al-Masjid-Al-Haram, (i.e. non resident of Makkah).” The months of Hajj which Allah mentioned in His book are: Shawwal, Dhul-Qa’da and Dhul-Hijjah. Whoever performed Hajj-at-Tamattu’ in those months, then slaughtering or fasting is compulsory for him. The words: 1. Ar-Rafatha means sexual intercourse. 2. Al-Fasuq means all kinds of sin, and 3. Al-Jidal means to dispute.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 643


59

حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ أَمْسَكَ عَنِ التَّلْبِيَةِ، ثُمَّ يَبِيتُ بِذِي طُوًى، ثُمَّ يُصَلِّي بِهِ الصُّبْحَ وَيَغْتَسِلُ، وَيُحَدِّثُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ‏.‏

ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ، انہیں ایوب سختیانی نے خبر دی ، انہیں نافع نے ، انہوں نے بیان کیا کہجب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حرم کی سرحد کے قریب پہنچتے تو تلبیہ کہنا بند کر دیتے ۔ رات ذی طویٰ میں گزارتے ، صبح کی نماز وہیں پڑھتے اور غسل کرتے ( پھر مکہ میں داخل ہوتے ) آپ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے ۔

Narrated Nafi`:

On reaching the sanctuary of Mecca, Ibn `Umar used to stop, reciting Talbiya and then he would pass the night at Dhi-Tuwa and then offer the Fajr prayer and take a bath. He used to say that the Prophet (ﷺ) used to do the same.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 643


6

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا أَيْمَنُ بْنُ نَابِلٍ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اعْتَمَرْتُمْ وَلَمْ أَعْتَمِرْ‏.‏ فَقَالَ ‏ “‏ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ اذْهَبْ بِأُخْتِكَ فَأَعْمِرْهَا مِنَ التَّنْعِيمِ ‏”‏‏.‏ فَأَحْقَبَهَا عَلَى نَاقَةٍ فَاعْتَمَرَتْ‏.‏

ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ایمن بن نابل نے بیان کیا ۔ کہا کہ ہم سے قاسم بن محمدنے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہانھوں نے کہا یا رسول اللہ ! آپ لوگوں نے تو عمرہ کر لیا لیکن میں نہ کر سکی ۔ اس لیے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبدالرحمٰن اپنی بہن کو لے جا اور انہیں تنعیم سے عمرہ کرا لا ۔ چنانچہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو اپنے اونٹ کے پیچھے بٹھا لیا اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے عمرہ ادا کیا ۔

Narrated Al-Qasim bin Muhammad:

`Aisha said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! You performed `Umra but I did not.” He said, “O `Abdur-Rahman! Go along with your sister and let her perform `Umra from Tan`im.” `Abdur-Rahman made her ride over the packsaddle of a she-camel and she performed `Umra.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 593


60

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَاتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِذِي طُوًى حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ‏.‏ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَفْعَلُهُ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی طویٰ میں رات گزاری ۔ پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے ۔

Narrated Nafi`:

‘ Ibn `Umar said, “The Prophet (ﷺ) passed the night at Dhi-Tuwa till it was dawn and then he entered Mecca.” Ibn `Umar used to do the same.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 644


61

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَعْنٌ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، ان سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں بلند گھاٹی ( یعنی جنت المعلیٰ ) کی طرف سے داخل ہوتے اور نکلتے ”ثنیہ سفلیٰ“ کی طرف سے یعنی نیچے کی گھاٹی ( باب شبیکہ ) کی طرف سے ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) used to enter Mecca from the high Thaniya and used to leave Mecca from the low Thaniya.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 645


62

حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ مَكَّةَ مِنْ كَدَاءٍ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَاءِ، وَيَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ كَانَ يُقَالُ هُوَ مُسَدَّدٌ كَاسْمِهِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ يَقُولُ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ لَوْ أَنَّ مُسَدَّدًا أَتَيْتُهُ فِي بَيْتِهِ فَحَدَّثْتُهُ لاَسْتَحَقَّ ذَلِكَ، وَمَا أُبَالِي كُتُبِي كَانَتْ عِنْدِي أَوْ عِنْدَ مُسَدَّدٍ‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد بصریٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ”ثنیہ علیا“ یعنی مقام کداء کی طرف سے داخل ہوتے جو بطحاء میں ہے اور ”ثنیہ سفلیٰ“ کی طرف سے نکلتے تھے یعنی نیچے والی گھاٹی کی طرف سے ۔

Narrated Ibn `Umar:

Allah’s Messenger (ﷺ) entered Mecca from Kada’ from the highest Thaniya which is at Al-Batha’ and used to leave Mecca from the low Thaniya.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 646


63

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمَّا جَاءَ إِلَى مَكَّةَ دَخَلَ مِنْ أَعْلاَهَا وَخَرَجَ مِنْ أَسْفَلِهَا‏.‏

ہم حمیدی اور محمدبن مثنیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تشریف لائے تو اوپر کی بلند جانب سے شہر کے اندر داخل ہوئے اور ( مکہ سے ) واپس جب گئے تو نیچے کی طرف سے نکل گئے ۔

Narrated `Aisha:

When the Prophet (ﷺ) came to Mecca he entered from its higher side and left from its lower side.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 647


64

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ، وَخَرَجَ مِنْ كُدًا مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ‏.‏

ہم سے محمود بن غیلان مروزی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ۔ ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقع پر شہر میں کداء کی طرف سے داخل ہوئے اور کدیٰ کی طرف سے نکلے جو مکہ کے بلند جانب ہے ۔

Narrated `Aisha’:

In the year of the conquest of Mecca, the Prophet (ﷺ) entered Mecca from Kada’ and left Mecca from Kuda, from the higher part of Mecca.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 648


65

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ أَعْلَى مَكَّةَ‏.‏ قَالَ هِشَامٌ وَكَانَ عُرْوَةُ يَدْخُلُ عَلَى كِلْتَيْهِمَا مِنْ كَدَاءٍ وَكُدًا، وَأَكْثَرُ مَا يَدْخُلُ مِنْ كَدَاءٍ، وَكَانَتْ أَقْرَبَهُمَا إِلَى مَنْزِلِهِ‏.‏

ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبداللہ ابن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں عمرو بن حارث نے خبر دی اور انہیں ہشام بن عروہ نے ، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ موقع پر داخل ہوتے وقت مکہ کے بالائی علاقہ کداء سے داخل ہوئے ۔ ہشام نے بیان کیا کہ عروہ اگرچہ کداء اور کدیٰ دونوں طرف سے داخل ہوتے تھے لیکن اکثر کدیٰ سے داخل ہوتے کیونکہ یہ راستہ ان کے گھر سے قریب تھا ۔

Narrated `Aisha:

In the year of the conquest of Mecca, the Prophet (ﷺ) entered Mecca from Kada’ at the higher place of Mecca. (Hisham, a sub-narrator said, ” `Urwa used to enter (Mecca) from both Kada’ and Kuda and he often entered through Kada’ which was nearer to his dwelling place.)”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 649


66

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ‏.‏ وَكَانَ عُرْوَةُ أَكْثَرَ مَا يَدْخُلُ مِنْ كَدَاءٍ وَكَانَ أَقْرَبَهُمَا إِلَى مَنْزِلِهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے ہشام سے بیان کیا ، ان سے عروہ نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقع پر مکہ کے بالائی علاقہ کداء کی طرف سے داخل ہوئے تھے ۔ لیکن عروہ اکثر کدیٰ کی طرف سے داخل ہوتے تھے کیونکہ یہ راستہ ان کے گھر سے قریب تھا ۔

Narrated Hisham:

`Urwa said, “The Prophet (ﷺ) entered Mecca in the year of the conquest of Mecca from the side of Kada’ which is at the higher part of Mecca.” `Urwa often entered from Kada’ which was nearer of the two to his dwelling place.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 650


67

حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ‏.‏ وَكَانَ عُرْوَةُ يَدْخُلُ مِنْهُمَا كِلَيْهِمَا وَأَكْثَرُ مَا يَدْخُلُ مِنْ كَدَاءٍ أَقْرَبِهِمَا إِلَى مَنْزِلِهِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ كَدَاءٌ وَكُدًا مَوْضِعَانِ‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ہشام نے اپنے باپ سے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقع پر کداء سے داخل ہوئے تھے ۔ عروہ خود اگرچہ دونوں طرف سے ( کداء اور کدیٰ ) داخل ہوتے لیکن اکثر آپ کدیٰ کی طرف سے داخل ہوتے تھے کیونکہ یہ راستہ ان کے گھر سے قریب تھا ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ کداء اور کدیٰ دو مقامات کے نام ہیں ۔

Narrated Hisham from his father:

In the year of the conquest of Mecca, the Prophet (ﷺ) entered Mecca from the side of Kada. `Urwa used to enter through both places and he often entered through Kada’ which was nearer of the two to his dwelling place.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 651


68

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا بُنِيَتِ الْكَعْبَةُ ذَهَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَعَبَّاسٌ يَنْقُلاَنِ الْحِجَارَةَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم اجْعَلْ إِزَارَكَ عَلَى رَقَبَتِكَ‏.‏ فَخَرَّ إِلَى الأَرْضِ، وَطَمَحَتْ عَيْنَاهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ ‏ “‏ أَرِنِي إِزَارِي ‏”‏‏.‏ فَشَدَّهُ عَلَيْهِ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عمرو بن دینا ر نے خبر دی ، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ( زمانہ جاہلیت میں ) جب کعبہ کی تعمیر ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور عباس رضی اللہ عنہ بھی پتھر اٹھا کر لا رہے تھے ۔ عباس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اپنا تہبند اتار کر کاندھے پر ڈال لو ( تاکہ پتھر اٹھانے میں تکلیف نہ ہو ) آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا تو ننگے ہوتے ہی بیہوش ہو کر آپ زمین پر گر پڑے اور آپ کی آنکھیں آسمان کی طرف لگ گئیں ۔ آپ کہنے لگے مجھے میرا تہبند دے دو ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مضبوط باندھ لیا ۔

Narrated Jabir bin `Abdullah:

When the Ka`ba was built, the Prophet (ﷺ) and `Abbas went to bring stones (for its construction). Al `Abbas said to the Prophet, “Take off your waist sheet and put it on your neck.” (When the Prophet (ﷺ) took it off) he fell on the ground with his eyes open towards the sky and said, “Give me my waist sheet.” And he covered himself with it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 652


69

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنهم ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهَا ‏”‏ أَلَمْ تَرَىْ أَنَّ قَوْمَكِ لَمَّا بَنَوُا الْكَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ ‏”‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ‏.‏ قَالَ ‏”‏ لَوْلاَ حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَفَعَلْتُ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَرَكَ اسْتِلاَمَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ، إِلاَّ أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ‏.‏

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے سالم بن عبداللہ نے کہ عبداللہ بن محمد بن ابی بکر نے انہیں خبر دی ، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبردیاور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تجھے معلوم ہے جب تیری قوم نے کعبہ کی تعمیر کی تو بنیاد ابراہیم کو چھوڑ دیا تھا ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر آپ بنیاد ابراہیم پر اس کو کیوں نہیں بنا دیتے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے بالکل نزدیک نہ ہوتا تو میں بیشک ایسا کر دیتا ۔ ¤ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ( اور یقیناً حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سچی ہیں ) تو میں سمجھتا ہوں یہی وجہ تھی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حطیم سے متصل جو دیواروں کے کونے ہیں ان کو نہیں چومتے تھے ۔ کیونکہ خانہ کعبہ ابراہیمی بنیادوں پر پورا نہ ہوا تھا ۔

Narrated `Aisha:

(the wife of the Prophet) that Allah’s Messenger (ﷺ) said to her, “Do you know that when your people (Quraish) rebuilt the Ka`ba, they decreased it from its original foundation laid by Abraham?” I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Why don’t you rebuild it on its original foundation laid by Abraham?” He replied, “Were it not for the fact that your people are close to the Pre-Islamic Period of ignorance (i.e. they have recently become Muslims) I would have done so.” The sub-narrator, `Abdullah (bin `Umar ) stated: `Aisha ‘must have heard this from Allah’s Messenger (ﷺ) for in my opinion Allah’s Messenger (ﷺ) had not placed his hand over the two corners of the Ka`ba opposite Al-Hijr only because the Ka`ba was not rebuilt on its original foundations laid by Abraham.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 653


7

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ ‏”‏ إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ‏”‏‏.‏ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ‏”‏ جِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏”‏‏.‏ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ‏”‏ حَجٌّ مَبْرُورٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ کون سا کام بہتر ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا ۔ پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ۔ پھر پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حج مبرور ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (ﷺ) was asked, “Which is the best deed?” He said, “To believe in Allah and His Apostle.” He was then asked, “Which is the next (in goodness)?” He said, “To participate in Jihad in Allah’s Cause.” He was then asked, “Which is the next?” He said, “To perform Hajj-Mabrur. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 594


70

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْجَدْرِ أَمِنَ الْبَيْتِ هُوَ قَالَ ‏”‏ نَعَمْ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَمَا لَهُمْ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ قَالَ ‏”‏ إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمُ النَّفَقَةُ ‏”‏‏.‏ قُلْتُ فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا قَالَ ‏”‏ فَعَلَ ذَلِكِ قَوْمُكِ لِيُدْخِلُوا مَنْ شَاءُوا وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا، وَلَوْلاَ أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِالْجَاهِلِيَّةِ فَأَخَافُ أَنْ تُنْكِرَ قُلُوبُهُمْ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرَ فِي الْبَيْتِ وَأَنْ أُلْصِقَ بَابَهُ بِالأَرْضِ ‏”‏‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم جعفی نے بیان کیا ، ان سے اشعت نے بیان کیا ، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا حطیم بھی بیت اللہ میں داخل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ، پھر میں نے پوچھا کہ پھر لوگوں نے اسے کعبے میں کیوں نہیں شامل کیا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ تمہاری قوم کے پاس خرچ کی کمی پڑ گئی تھی ۔ پھر میں نے پوچھا کہ یہ دروازہ کیوں اونچا بنایا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی تمہاری قوم ہی نے کیا تاکہ جسے چاہیں اندر آنے دیں اور جسے چاہیں روک دیں ۔ اگر تمہاری قوم کی جاہلیت کا زمانہ تازہ تازہ نہ ہوتا اور مجھے اس کا خوف نہ ہوتا کہ ان کے دل بگڑ جائیں گے تو اس حطیم کو بھی میں کعبہ میں شامل کر دیتا اور کعبہ کا دروازہ زمین کے برابر کر دیتا ۔

Narrated `Aisha:

I asked the Prophet (ﷺ) whether the round wall (near Ka`ba) was part of the Ka`ba. The Prophet (ﷺ) replied in the affirmative. I further said, “What is wrong with them, why have they not included it in the building of the Ka`ba?” He said, “Don’t you see that your people (Quraish) ran short of money (so they could not include it inside the building of Ka`ba)?” I asked, “What about its gate? Why is it so high?” He replied, “Your people did this so as to admit into it whomever they liked and prevent whomever they liked. Were your people not close to the Pre-Islamic Period of ignorance (i.e. they have recently embraced Islam) and were I not afraid that they would dislike it, surely I would have included the (area of the) wall inside the building of the Ka`ba and I would have lowered its gate to the level of the ground.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 654


71

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ لَوْلاَ حَدَاثَةُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَنَقَضْتُ الْبَيْتَ ثُمَّ لَبَنَيْتُهُ عَلَى أَسَاسِ إِبْرَاهِيمَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَإِنَّ قُرَيْشًا اسْتَقْصَرَتْ بِنَاءَهُ ـ وَجَعَلْتُ لَهُ خَلْفًا ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ خَلْفًا يَعْنِي بَابًا‏.‏

ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ، اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے ابھی تازہ نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو توڑ کر اسے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر بناتا کیونکہ قریش نے اس میں کمی کر دی ہے ۔ اس میں ایک دروازہ اور اس دروازے کے مقابل رکھتا ۔ ابومعاویہ نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا ۔ حدیث میں «خلف» سے دروازہ مراد ہے ۔

Narrated `Aisha:

Allah’s Messenger (ﷺ) said to me, “Were your people not close to the Pre-Islamic period of ignorance, I would have demolished the Ka`ba and would have rebuilt it on its original foundations laid by Abraham (for Quraish had curtailed its building), and I would have built a back door (too).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 655


72

حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهَا ‏ “‏ يَا عَائِشَةُ لَوْلاَ أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ لأَمَرْتُ بِالْبَيْتِ فَهُدِمَ، فَأَدْخَلْتُ فِيهِ مَا أُخْرِجَ مِنْهُ وَأَلْزَقْتُهُ بِالأَرْضِ، وَجَعَلْتُ لَهُ بَابَيْنِ بَابًا شَرْقِيًّا وَبَابًا غَرْبِيًّا، فَبَلَغْتُ بِهِ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ ‏”‏‏.‏ فَذَلِكَ الَّذِي حَمَلَ ابْنَ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ عَلَى هَدْمِهِ‏.‏ قَالَ يَزِيدُ وَشَهِدْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ حِينَ هَدَمَهُ وَبَنَاهُ وَأَدْخَلَ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ، وَقَدْ رَأَيْتُ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ حِجَارَةً كَأَسْنِمَةِ الإِبِلِ‏.‏ قَالَ جَرِيرٌ فَقُلْتُ لَهُ أَيْنَ مَوْضِعُهُ قَالَ أُرِيكَهُ الآنَ‏.‏ فَدَخَلْتُ مَعَهُ الْحِجْرَ فَأَشَارَ إِلَى مَكَانٍ فَقَالَ هَا هُنَا‏.‏ قَالَ جَرِيرٌ فَحَزَرْتُ مِنَ الْحِجْرِ سِتَّةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا‏.‏

ہم سے بیان بن عمرو نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن ہاروں نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن رومان نے بیان کیا ، ان سے عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عائشہ ! اگر تیری قوم کا زمانہ جاہلیت ابھی تازہ نہ ہوتا ، تو میں بیت اللہ کو گرانے کا حکم دے دیتا تاکہ ( نئی تعمیر میں ) اس حصہ کو بھی داخل کر دوں جو اس سے باہر رہ گیا ہے اور اس کی کرسی زمین کے برابر کر دوں اور اس کے دو دروازے بنا دوں ، ایک مشرق میں اور ایک مغرب میں ۔ اس طرح ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر اس کی تعمیر ہو جاتی ۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کا کعبہ کو گرانے سے یہی مقصد تھا ۔ یزید نے بیان کیا کہ میں اس وقت موجود تھا جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اسے گرایا تھا اور اس کی نئی تعمیر کر کے حطیم کو اس کے اندر کر دیا تھا ۔ میں نے ابراہیم علیہ السلام کی تعمیر کے پائے بھی دیکھے جو اونٹ کی کوہان کی طرح تھے ۔ جریر بن حازم نے کہا کہ میں نے ان سے پوچھا ، ان کی جگہ کہاں ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں ابھی دکھاتا ہوں ۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ حطیم میں گیا اور آپ نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ یہ وہ جگہ ہے ۔ جریر نے کہا کہ میں نے اندازہ لگایا کہ وہ جگہ حطیم میں سے چھ ہاتھ ہو گی یا ایسی ہی کچھ ۔

Narrated Yazid bin Ruman from `Urwa:

`Aisha said that the Prophet (ﷺ) said to her, “O Aisha! Were your nation not close to the Pre-Islamic Period of Ignorance, I would have had the Ka`ba demolished and would have included in it the portion which had been left, and would have made it at a level with the ground and would have made two doors for it, one towards the east and the other towards the west, and then by doing this it would have been built on the foundations laid by Abraham.” That was what urged Ibn-Az-Zubair to demolish the Ka`ba. Jazz said, “I saw Ibn-Az-Zubair when he demolished and rebuilt the Ka`ba and included in it a portion of Al-Hijr (the unroofed portion of Ka`ba which is at present in the form of a compound towards the northwest of the Ka`ba). I saw the original foundations of Abraham which were of stones resembling the humps of camels.” So Jarir asked Yazid, “Where was the place of those stones?” Jazz said, “I will just now show it to you.” So Jarir accompanied Yazid and entered Al-Hijr, and Jazz pointed to a place and said, “Here it is.” Jarir said, “It appeared to me about six cubits from Al-Hijr or so.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 656


73

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ ‏ “‏ إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ، لاَ يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلاَّ مَنْ عَرَّفَهَا ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے منصور سے بیان کیا ان سے مجاہد نے ، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ پر فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس شہر ( مکہ ) کو حرمت والا بنایا ہے ( یعنی عزت دی ہے ) پس اس کے ( درختوں کے ) کانٹے تک بھی نہیں کاٹے جا سکتے یہاں کے شکار بھی نہیں ہنکائے جا سکتے ۔ اور ان کے علاوہ جو اعلان کر کے ( مالک تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہوں ) کوئی شخص یہاں کی گری پڑی چیز بھی نہیں اٹھا سکتا ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

On the Day of the Conquest of Mecca, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Allah has made this town a sanctuary. Its thorny bushes should not be cut, its game should not be chased, and its fallen things should not be picked up except by one who would announce it publicly.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 657


74

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ فِي دَارِكَ بِمَكَّةَ‏.‏ فَقَالَ ‏”‏ وَهَلْ تَرَكَ عَقِيلٌ مِنْ رِبَاعٍ أَوْ دُورٍ ‏”‏‏.‏ وَكَانَ عَقِيلٌ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ هُوَ وَطَالِبٌ وَلَمْ يَرِثْهُ جَعْفَرٌ وَلاَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنهما ـ شَيْئًا لأَنَّهُمَا كَانَا مُسْلِمَيْنِ، وَكَانَ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ كَافِرَيْنِ، فَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ لاَ يَرِثُ الْمُؤْمِنُ الْكَافِرَ‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَكَانُوا يَتَأَوَّلُونَ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوْا وَنَصَرُوا أُولَئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، انہیں یونس نے ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں علی بن حسین نے ، انہیں عمرو بن عثمان نے اور انہیں حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہانہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! آپ مکہ میں کیا اپنے گھر میں قیام فرمائیں گے ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عقیل نے ہمارے لیے محلہ یا مکان چھوڑا ہی کب ہے ۔ ( سب بیچ کھوچ کر برابر کر دئیے ) عقیل اور طالب ، ابوطالب کے وارث ہوئے تھے ۔ جعفر اور علی رضی اللہ عنہما کو وراثت میں کچھ نہیں ملا تھا ، کیونکہ یہ دونوں مسلمان ہو گئے تھے اور عقیل رضی اللہ عنہ ( ابتداء میں ) اور طالب اسلام نہیں لائے تھے ۔ اسی بنیاد پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا ۔ ابن شہاب نے کہا کہ لوگ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے دلیل لیتے ہیں کہ ” جو لوگ ایمان لائے ، ہجرت کی اور اپنے مال اور جان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور وہ لوگ جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی ، وہی ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ۔“

Narrated ‘Usama bin Zaid:

I asked, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! Where will you stay in Mecca? Will you stay in your house in Mecca?” He replied, “Has `Aqil left any property or house?” `Aqil along with Talib had inherited the property of Abu Talib. Jafar and `Ali did not inherit anything as they were Muslims and the other two were non-believers. `Umar bin Al-Khattab used to say, “A believer cannot inherit (anything from an) infidel.” Ibn Shihab, (a sub-narrator) said, “They (`Umar and others) derived the above verdict from Allah’s Statement: “Verily! those who believed and Emigrated and strove with their life And property in Allah’s Cause, And those who helped (the emigrants) And gave them their places to live in, These are (all) allies to one another.” (8.72)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 658


75

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ أَرَادَ قُدُومَ مَكَّةَ ‏ “‏ مَنْزِلُنَا غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ ‏”‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ نے بیان کیا ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ( منیٰ سے لوٹتے ہوئے حجتہ الوداع کے موقع پر ) مکہ آنے کا ارادہ کیا تو فرمایا کہ کل انشاءاللہ ہمارا قیام اسی خیف بنی کنانہ ( یعنی محصب ) میں ہو گا جہاں ( قریش نے ) کفر پر اڑے رہنے کی قسم کھائی تھی ۔

Narrated Abu Huraira:

When Allah’s Messenger (ﷺ) intended to enter Mecca he said, “Our destination tomorrow, if Allah wished, will be Khaif Bani Kinana where (the pagans) had taken the oath of Kufr.” (Against the Prophet (ﷺ) i.e. to be loyal to heathenism by boycotting Bani Hashim, the Prophet’s folk) (See Hadith 3882)

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 659


76

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْغَدِ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ بِمِنًى ‏ “‏ نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ ‏”‏‏.‏ يَعْنِي ذَلِكَ الْمُحَصَّبَ، وَذَلِكَ أَنَّ قُرَيْشًا وَكِنَانَةَ تَحَالَفَتْ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَوْ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَنْ لاَ يُنَاكِحُوهُمْ، وَلاَ يُبَايِعُوهُمْ حَتَّى يُسْلِمُوا إِلَيْهِمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ سَلاَمَةُ عَنْ عُقَيْلٍ وَيَحْيَى بْنُ الضَّحَّاكِ عَنِ الأَوْزَاعِيِّ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ وَقَالاَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَشْبَهُ‏.‏

ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ولیدبن مسلم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا ، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہگیارہویں کی صبح کو جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں تھے تو یہ فرمایا تھا کہ کل ہم خیف بنی کنانہ میں قیام کریں گے جہاں قریش نے کفر کی حمایت کی قسم کھائی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد محصب سے تھی کیونکہ یہیں قریش اور کنانہ نے بنوہاشم اور بنو عبدالمطلب یا ( راوی نے ) بنوالمطلب ( کہا ) کے خلاف حلف اٹھایا تھا کہ جب تک وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حوالہ نہ کر دیں ، ان کے یہاں شادی بیاہ نہ کریں گے اور نہ ان سے خریدوفروخت کریں گے ۔ اور سلامہ بن روح نے عقیل اور یحییٰ بن ضحاک سے روایت کیا ، ان سے امام اوزاعی نے بیان کیا کہ مجھے ابن شہاب نے خبر دی ، انہوں نے ( اپنی روایت میں ) بنوہاشم اور بنوالمطلب کہا ۔ ابوعبداللہ امام بخاری نے کہا کہ بنوالمطلب زیادہ صحیح ہے ۔

Narrated Abu Huraira:

On the Day of Nahr at Mina, the Prophet (ﷺ) said, “Tomorrow we shall stay at Khaif Bani Kinana where the pagans had taken the oath of Kufr (heathenism).” He meant (by that place) Al-Muhassab where the Quraish tribe and Bani Kinana concluded a contract against Bani Hashim and Bani `Abdul-Muttalib or Bani Al-Muttalib that they would not intermarry with them or deal with them in business until they handed over the Prophet (ﷺ) to them.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 660


77

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے زیاد بن سعد نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” کعبہ کو دو پتلی پنڈلیوں والا ایک حقیر حبشی تباہ کر دے گا ۔“

Narrated Abu Huraira:

The Prophet;; said, “Dhus-Suwaiqa-tain (literally: One with two lean legs) from Ethiopia will demolish the Ka`ba.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 661


78

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ‏.‏ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ ـ هُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ ـ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانُوا يَصُومُونَ عَاشُورَاءَ قَبْلَ أَنْ يُفْرَضَ رَمَضَانُ، وَكَانَ يَوْمًا تُسْتَرُ فِيهِ الْكَعْبَةُ، فَلَمَّا فَرَضَ اللَّهُ رَمَضَانَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ شَاءَ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ، وَمَنْ شَاءَ أَنْ يَتْرُكَهُ فَلْيَتْرُكْهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ( دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ) اور مجھ سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں محمد بن ابی حفصہ نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا کہرمضان ( کے روزے ) فرض ہونے سے پہلے مسلمان عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے ۔ عاشوراء ہی کے دن ( جاہلیت میں ) کعبہ پر غلاف چڑھایا جاتا تھا ۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے رمضان فرض کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ ”اب جس کا جی چاہے عاشوراء کا روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے چھوڑ دے ۔“

Narrated `Aisha:

The people used to fast on ‘Ashura (the tenth day of the month of Muharram) before the fasting of Ramadan was made obligatory. And on that day the Ka`ba used to be covered with a cover. When Allah made the fasting of the month of Ramadan compulsory, Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Whoever wishes to fast (on the day of ‘Ashura’) may do so; and whoever wishes to leave it can do so.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 662


79

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ لَيُحَجَّنَّ الْبَيْتُ وَلَيُعْتَمَرَنَّ بَعْدَ خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ ‏”‏‏.‏ تَابَعَهُ أَبَانُ وَعِمْرَانُ عَنْ قَتَادَةَ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ ‏”‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لاَ يُحَجَّ الْبَيْتُ ‏”‏‏.‏ وَالأَوَّلُ أَكْثَرُ، سَمِعَ قَتَادَةُ عَبْدَ اللَّهِ وَعَبْدُ اللَّهِ أَبَا سَعِيدٍ‏.‏

ہم سے احمد بن حفص نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ، ان سے حجاج بن حجاج اسلمی نے ، ان سے قتادہ نے ، ان سے عبداللہ بن ابی عتبہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایابیت اللہ کا حج اور عمرہ یاجوج اور ماجوج کے نکلنے کے بعد بھی ہوتا رہے گا ۔ عبداللہ بن ابی عتبہ کے ساتھ اس حدیث کو ابان اور عمران نے قتادہ سے روایت کیا اور عبدالرحمٰن نے شعبہ کے واسطہ سے یوں بیان کیا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک بیت اللہ کا حج بند نہ ہو جائے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ پہلی روایت زیادہ راویوں نے کی ہے اور قتادہ نے عبداللہ بن عتبہ سے سنا اور عبداللہ نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) said “The people will continue performing the Hajj and `Umra to the Ka`ba even after the appearance of Gog and Magog.” Narrated Shu`ba extra: The Hour (Day of Judgment) will not be established till the Hajj (to the Ka`ba) is abandoned.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 663


8

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، أَخْبَرَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَرَى الْجِهَادَ أَفْضَلَ الْعَمَلِ، أَفَلاَ نُجَاهِدُ قَالَ ‏ “‏ لاَ، لَكِنَّ أَفْضَلَ الْجِهَادِ حَجٌّ مَبْرُورٌ ‏”‏‏.‏

ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں حبیب بن ابی عمرہ نے خبر دی ، انہیں عائشہ بنت طلحہ نے اور انہیں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہانہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ہم دیکھتے ہیں کہ جہاد سب نیک کاموں سے بڑھ کر ہے ۔ پھر ہم بھی کیوں نہ جہاد کریں ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ سب سے افضل جہاد حج ہے جو مبرور ہو ۔

Narrated `Aisha:

(the mother of the faithful believers) I said, “O Allah’s Messenger (ﷺ)! We consider Jihad as the best deed.” The Prophet (ﷺ) said, “The best Jihad (for women) is Hajj Mabrur. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 595


80

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الأَحْدَبُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ جِئْتُ إِلَى شَيْبَةَ‏.‏ وَحَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ جَلَسْتُ مَعَ شَيْبَةَ عَلَى الْكُرْسِيِّ فِي الْكَعْبَةِ فَقَالَ لَقَدْ جَلَسَ هَذَا الْمَجْلِسَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لاَ أَدَعَ فِيهَا صَفْرَاءَ وَلاَ بَيْضَاءَ إِلاَّ قَسَمْتُهُ‏.‏ قُلْتُ إِنَّ صَاحِبَيْكَ لَمْ يَفْعَلاَ‏.‏ قَالَ هُمَا الْمَرْآنِ أَقْتَدِي بِهِمَا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے واصل احدب نے بیان کیا اور ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ میں شیبہ کی خدمت میں حاضر ہوا ( دوسری سند ) اور ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان نے واصل سے بیان کیا اور ان سے ابووائل نے بیان کیا کہمیں شیبہ کے ساتھ کعبہ میں کرسی پر بیٹھا ہوا تھا تو شیبہ نے فرمایا کہ اسی جگہ بیٹھ کر عمر رضی اللہ عنہ نے ( ایک مرتبہ ) فرمایا کہ میرا ارادہ یہ ہوتا ہے کہ کعبہ کے اندر جتنا سونا چاندی ہے اسے نہ چھوڑوں ( جسے زمانہ جاہلیت میں کفار نے جمع کیا تھا ) بلکہ سب کو نکال کر ( مسلمانوں میں ) تقسیم کر دوں ۔ میں نے عرض کی کہ آپ کے ساتھیوں ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے تو ایسا نہیں کیا ۔ انہوں نے فرمایا کہ میں بھی انہیں کی پیروی کر رہا ہوں ( اسی لیے میں اس کے ہاتھ نہیں لگاتا ) ۔

Narrated Abu Wail:

(One day) I sat along with Shaiba on the chair inside the Ka`ba. He (Shaiba) said, “No doubt, `Umar sat at this place and said, ‘I intended not to leave any yellow (i.e. gold) or white (i.e. silver) (inside the Ka`ba) undistributed.’ I said (to `Umar), ‘But your two companions (i.e. The Prophet (ﷺ) and Abu Bakr) did not do so.’ `Umar said, They are the two persons whom I always follow.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 664


81

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الأَخْنَسِ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ كَأَنِّي بِهِ أَسْوَدَ أَفْحَجَ، يَقْلَعُهَا حَجَرًا حَجَرًا ‏”‏‏.‏

ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن اخنس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” گویا میری نظروں کے سامنے وہ پتلی ٹانگوں والا سیاہ آدمی ہے جو خانہ کعبہ کے ایک ایک پتھر کو اکھاڑ پھینکے گا ۔“

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) said, “As if I were looking at him, a black person with thin legs plucking the stones of the Ka`ba one after another. ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 665


82

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ ‏”‏‏.‏

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” کعبہ کو دو پتلی پنڈلیوں والا حبشی خراب کرے گا ۔“

Narrated Abu Huraira:

Allah’s Messenger (ﷺ) said, “Dhus-Suwaiqatain (the thin legged man) from Ethiopia will demolish the Ka`ba.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 666


83

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ الأَسْوَدِ فَقَبَّلَهُ، فَقَالَ إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لاَ تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ، وَلَوْلاَ أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ‏.‏

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں عابس نے ، انہیں ربیعہ نے کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ حجراسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دیا اور فرمایا ”میں خوب جانتا ہوں کہ تو صرف ایک پتھر ہے ، نہ کسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے نہ نفع ۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے میں نہ دیکھتا تو میں بھی کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا ۔“

Narrated `Abis bin Rabi`a:

`Umar came near the Black Stone and kissed it and said “No doubt, I know that you are a stone and can neither benefit anyone nor harm anyone. Had I not seen Allah’s Messenger (ﷺ) kissing you I would not have kissed you.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 667


84

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْبَيْتَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلاَلٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، فَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ فَلَمَّا فَتَحُوا، كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ وَلَجَ، فَلَقِيتُ بِلاَلاً فَسَأَلْتُهُ هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ، بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ‏.‏

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسامہ بن زید اور بلال و عثمان بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہم چاروں خانہ کعبہ کے اندر گئے اور اندر سے دروازہ بند کر لیا ۔ پھر جب دروازہ کھولا تو میں پہلا شخص تھا جو اندر گیا ۔ میری ملاقات بلال رضی اللہ عنہ سے ہوئی ۔ میں نے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اندر ) نماز پڑھی ہے ؟ انہوں نے بتلایا کہ ” ہاں ! دونوں یمنی ستونوں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہے ۔“

Narrated Salim that his father said:

“Allah’s Messenger (ﷺ), Usama bin Zaid, Bilal, and `Uthman bin abu Talha entered the Ka`ba and then closed its door. When they opened the door I was the first person to enter (the Ka`ba). I met Bilal and asked him, “Did Allah’s Messenger (ﷺ) offer a prayer inside (the Ka`ba)?” Bilal replied in the affirmative and said, “(The Prophet (ﷺ) offered the prayer) in between the two right pillars.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 668


85

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْكَعْبَةَ مَشَى قِبَلَ الْوَجْهِ حِينَ يَدْخُلُ، وَيَجْعَلُ الْبَابَ قِبَلَ الظَّهْرِ، يَمْشِي حَتَّى يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ الَّذِي قِبَلَ وَجْهِهِ قَرِيبًا مِنْ ثَلاَثِ أَذْرُعٍ، فَيُصَلِّي يَتَوَخَّى الْمَكَانَ الَّذِي أَخْبَرَهُ بِلاَلٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى فِيهِ، وَلَيْسَ عَلَى أَحَدٍ بَأْسٌ أَنْ يُصَلِّيَ فِي أَىِّ نَوَاحِي الْبَيْتِ شَاءَ‏.‏

ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی ، انہیں نافع نے کہحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کعبہ کے اندر داخل ہوتے تو سامنے کی طرف چلتے اور دروازہ پیٹھ کی طرف چھوڑ دیتے ۔ آپ اسی طرح چلتے رہتے اور جب سامنے کی دیوار تقریباً تین ہاتھ رہ جاتی تو نماز پڑھتے تھے ۔ اس طرح آپ اس جگہ نماز پڑھنے کا اہتمام کرتے تھے جس کے متعلق بلال رضی اللہ عنہ سے معلوم ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں نماز پڑھی تھی ۔ لیکن اس میں کوئی حرج نہیں کعبہ میں جس جگہ بھی کوئی چاہے نماز پڑھ لے ۔

Narrated Nafi`:

Whenever Ibn `Umar entered the Ka`ba he used to walk straight keeping the door at his back on entering, and used to proceed on till about three cubits from the wall in front of him, and then he would offer the prayer there aiming at the place where Allah’s Messenger (ﷺ) prayed, as Bilal had told him. There is no harm for any person to offer the prayer at any place inside the Ka`ba.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 669


86

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَهُ مَنْ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ أَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْكَعْبَةَ قَالَ لاَ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہیں اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی ، انہیں عبداللہ ابن ابی اوفی نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کا طواف کر کے مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ لوگ تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور لوگوں کے درمیان آڑ بنے ہوئے تھے ۔ ان میں سے ایک صاحب نے ابن ابی اوفی سے پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے تھے تو انہوں نے بتایا کہ ”نہیں ۔“

Narrated Isma’li bin Abu Khalid:

`Abdullah bin Abu `Aufa said, “Allah’s Messenger (ﷺ) performed the `Umra. He performed Tawaf of the Ka`ba and offered two rak`at behind the Maqam (Abraham’s place) and was accompanied by those who were screening him from the people.” Somebody asked `Abdullah, “Did Allah’s Messenger (ﷺ) enter the Ka`ba?” `Abdullah replied in the negative.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 670


87

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا قَدِمَ أَبَى أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَفِيهِ الآلِهَةُ فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ فَأَخْرَجُوا صُورَةَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ فِي أَيْدِيهِمَا الأَزْلاَمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَمَا وَاللَّهِ قَدْ عَلِمُوا أَنَّهُمَا لَمْ يَسْتَقْسِمَا بِهَا قَطُّ ‏”‏‏.‏ فَدَخَلَ الْبَيْتَ، فَكَبَّرَ فِي نَوَاحِيهِ، وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ‏.‏

ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ، آپ نے فرمایا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ( فتح مکہ کے دن ) تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر جانے سے اس لیے انکار فرمایا کہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ نکالے گئے ، لوگوں نے ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کے بت بھی نکالے ۔ ان کے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر دے رکھے تھے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ان مشرکوں کو غارت کرے ، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ ان بزرگوں نے تیر سے فال کبھی نہیں نکالی ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے اور چاروں طرف تکبیر کہی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز نہیں پڑھی ۔

Narrated Ibn `Abbas:

When Allah’s Messenger (ﷺ) came to Mecca, he refused to enter the Ka`ba with idols in it. He ordered (idols to be taken out). So they were taken out. The people took out the pictures of Abraham and Ishmael holding Azlams in their hands. Allah’s Messenger (ﷺ) said, “May Allah curse these people. By Allah, both Abraham and Ishmael never did the game of chance with Azlams.” Then he entered the Ka`ba and said Takbir at its corners but did not offer the prayer in it.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 671


88

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ـ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ، وَقَدْ وَهَنَهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ‏.‏ فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ الثَّلاَثَةَ، وَأَنْ يَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، وَلَمْ يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلاَّ الإِبْقَاءُ عَلَيْهِمْ‏.‏

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ( عمرۃ القضاء 7 ھ میں ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مکہ ) تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) آئے ہیں ، ان کے ساتھ ایسے لوگ آئے ہیں جنہیں یثرب ( مدینہ منورہ ) کے بخار نے کمزور کر دیا ہے ۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل ( تیز چلنا جس سے اظہار قوت ہو ) کریں اور دونوں یمانی رکنوں کے درمیان حسب معمول چلیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم نہیں دیا کہ سب پھیروں میں رمل کریں اس لیے کہ ان پر آسانی ہو ۔

Narrated Ibn `Abbas:

When Allah’s Messenger (ﷺ) and his companions came to Mecca, the pagans circulated the news that a group of people were coming to them and they had been weakened by the Fever of Yathrib (Medina). So the Prophet ordered his companions to do Ramal in the first three rounds of Tawaf of the Ka`ba and to walk between the two corners (The Black Stone and Yemenite corner). The Prophet (ﷺ) did not order them to do Ramal in all the rounds of Tawaf out of pity for them.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 672


89

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ، إِذَا اسْتَلَمَ الرُّكْنَ الأَسْوَدَ أَوَّلَ مَا يَطُوفُ يَخُبُّ ثَلاَثَةَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ‏.‏

ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، انہیں یونس نے ، انہیں زہری نے ، انہیں سالم نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لاتے تو پہلے طواف شروع کرتے وقت حجراسود کو بوسہ دیتے اور سات چکروں میں سے پہلے تین چکروں میں رمل کرتے تھے ۔

Narrated Salim that his father said:

I saw Allah’s Messenger (ﷺ) arriving at Mecca; he kissed the Black Stone Corner first while doing Tawaf and did ramal in the first three rounds of the seven rounds (of Tawaf).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 673


9

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ أَبُو الْحَكَمِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ “‏ مَنْ حَجَّ لِلَّهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ ‏”‏‏.‏

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سیارابوالحکم نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابو حزم سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے لیے اس شان کے ساتھ حج کیا کہ نہ کوئی فحش بات ہوئی اور نہ کوئی گناہ تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنا تھا ۔

Narrated Abu Huraira:

The Prophet (p.b.u.h) said, “Whoever performs Hajj for Allah’s pleasure and does not have sexual relations with his wife, and does not do evil or sins then he will return (after Hajj free from all sins) as if he were born anew.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 596


90

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَعَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَةَ أَشْوَاطٍ وَمَشَى أَرْبَعَةً فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ‏.‏ تَابَعَهُ اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سریج بن نعمان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے فلیح نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تین چکروں میں رمل کیا اور بقیہ چار چکروں میں حسب معمول چلے ، حج اور عمرہ دونوں میں ۔ سریج کے ساتھ اس حدیث کو لیث نے روایت کیا ہے ۔ کہا کہ مجھ سے کثیر بن فرقد نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ۔

Narrated `Abdullah bin `Umar:

The Prophet (ﷺ) did Ramal in (first) three rounds (of Tawaf), and walked in the remaining four, in Hajj and Umra.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 674


91

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لِلرُّكْنِ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لاَ تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ، وَلَوْلاَ أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اسْتَلَمَكَ مَا اسْتَلَمْتُكَ‏.‏ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ قَالَ فَمَا لَنَا وَلِلرَّمَلِ إِنَّمَا كُنَّا رَاءَيْنَا بِهِ الْمُشْرِكِينَ، وَقَدْ أَهْلَكَهُمُ اللَّهُ‏.‏ ثُمَّ قَالَ شَىْءٌ صَنَعَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلاَ نُحِبُّ أَنْ نَتْرُكَهُ‏.‏

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں محمد بن جعفر نے خبر دی ، کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے کہعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجراسود کو خطاب کر کے فرمایا ” بخدا مجھے خوب معلوم ہے کہ تو صرف ایک پتھر ہے جو نہ کوئی نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی بوسہ نہ دیتا ۔“ اس کے بعد آپ نے بوسہ دیا ۔ پھر فرمایا ” اور اب ہمیں رمل کی بھی کیا ضرورت ہے ۔ ہم نے اس کے ذریعہ مشرکوں کو اپنی قوت دکھائی تھی تو اللہ نے ان کو تباہ کر دیا ۔“ پھر فرمایا ” جو عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اسے اب چھوڑنا بھی ہم پسند نہیں کرتے ۔“

Narrated Zaid bin Aslam from his father who said:

“`Umar bin Al-Khattab addressed the Corner (Black Stone) saying, ‘By Allah! I know that you are a stone and can neither benefit nor harm. Had I not seen the Prophet (ﷺ) touching (and kissing) you, I would never have touched (and kissed) you.’ Then he kissed it and said, ‘There is no reason for us to do Ramal (in Tawaf) except that we wanted to show off before the pagans, and now Allah has destroyed them.’ `Umar added, ‘(Nevertheless), the Prophet (ﷺ) did that and we do not want to leave it (i.e. Ramal).’

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 675


92

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ مَا تَرَكْتُ اسْتِلاَمَ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ فِي شِدَّةٍ وَلاَ رَخَاءٍ، مُنْذُ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَلِمُهُمَا‏.‏ قُلْتُ لِنَافِعٍ أَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمْشِي بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ قَالَ إِنَّمَا كَانَ يَمْشِي لِيَكُونَ أَيْسَرَ لاِسْتِلاَمِهِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ عمری نے ، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ۔جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں رکن یمانی کو چومتے ہوئے دیکھا میں نے بھی اس کے چومنے کو خواہ سخت حالات ہوں یا نرم نہیں چھوڑا ۔ میں نے نافع سے پوچھا کیا ابن عمر رضی اللہ عنہما ان دونوں یمنی رکنوں کے درمیان معمول کے مطابق چلتے تھے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ آپ معمول کے مطابق اس لیے چلتے تھے تاکہ حجراسود کو چھونے میں آسانی رہے ۔

Narrated Nafi`:

Ibn `Umar. said, “I have never missed the touching of these two stones of Ka`ba (the Black Stone and the Yemenite Corner) both in the presence and the absence of crowds, since I saw the Prophet (ﷺ) touching them.” I asked Nafi`: “Did Ibn `Umar use to walk between the two Corners?” Nafi` replied, “He used to walk in order that it might be easy for him to touch it (the Corner Stone).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 676


93

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَيَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ طَافَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ، يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ‏.‏ تَابَعَهُ الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنِ ابْنِ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ عَمِّهِ‏.‏

ہم سے احمد بن صالح اور یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں یونس نے ابن شہاب سے خبر دی ، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقع پر اپنی اونٹنی پر طواف کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجراسود کا استلام ایک چھڑی کے ذریعہ کر رہے تھے اور اس چھڑی کو چومتے تھے ۔ اور یونس کے ساتھ اس حدیث کو دراوردی نے زہری کے بھتیجے سے روایت کیا اور انہوں نے اپنے چچا ( زہری ) سے ۔

Narrated Ibn `Abbas.:

In his Last Hajj the Prophet (ﷺ) performed Tawaf of the Ka`ba riding a camel and pointed a bent-headed stick towards the Corner (Black Stone).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 677


94

وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، أَنَّهُ قَالَ وَمَنْ يَتَّقِي شَيْئًا مِنَ الْبَيْتِ، وَكَانَ مُعَاوِيَةُ يَسْتَلِمُ الأَرْكَانَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ إِنَّهُ لاَ يُسْتَلَمُ هَذَانِ الرُّكْنَانِ‏.‏ فَقَالَ لَيْسَ شَىْءٌ مِنَ الْبَيْتِ مَهْجُورًا، وَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ يَسْتَلِمُهُنَّ كُلَّهُنَّ‏.‏

اور محمد بن بکر نے کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، انہوں نے کہا مجھ کو عمرو بن دینار نے خبر دی کہابوالشعثاء نے کہا بیت اللہ کے کسی بھی حصہ سے بھلا کون پرہیز کر سکتا ہے ۔ اور معاویہ رضی اللہ عنہ چاروں رکنوں کا استلام کرتے تھے ، اس پر حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا کہ ہم ان دو ارکان شامی اور عراقی کا استلام نہیں کرتے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیت اللہ کا کوئی جزء ایسا نہیں جسے چھوڑ دیا جائے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بھی تمام ارکان کا استلام کرتے تھے ۔

Abu Ash-Sha’tha said, “Who keeps away from some portion of the Ka’bah?” Mu’awiya used to touch the four corners of the Ka’bah, Ibn ‘Abbas said to him, “These two corners (the one facing the Hijr) are not to be touched.” Mu’awiya said, “Nothing is untouchable in the Ka’bah.” And Ibn Az-Zubair used to touch all the corners of the Ka’bah.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 678


95

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَلِمُ مِنَ الْبَيْتِ إِلاَّ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ‏.‏

ہم سے ابوالولید طیالسی نے بیان کیا ، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سالم بن عبداللہ نے ، ان سے ان کے والد حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہمیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف دونوں یمانی ارکان کا استلام کرتے دیکھا ۔

Narrated Salim bin `Abdullah that his father said:

“I have not seen the Prophet (ﷺ) touching except the two Yemenite Corners (i.e. the ones facing Yemen).”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 678


96

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ، أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَبَّلَ الْحَجَرَ وَقَالَ لَوْلاَ أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَبَّلَكَ مَا قَبَّلْتُكَ‏.‏

ہم سے احمد بن سنان نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ہارون نے بیان کیا ، انہیں ورقاء نے خبر دی ، انہیں زید بن اسلم نے خبر دی ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہحضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجراسود کو بوسہ دیا اور پھر فرمایا کہ ” اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھتا تو میں کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا ۔“

Narrated Zaid bin Aslam that his father said:

“I saw `Umar bin Al-Khattab kissing the Black Stone and he then said, (to it) ‘Had I not seen Allah’s Apostle kissing you, (stone) I would not have kissed you.’ ”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 679


97

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ اسْتِلاَمِ الْحَجَرِ،‏.‏ فَقَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ‏.‏ قَالَ قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ زُحِمْتُ أَرَأَيْتَ إِنْ غُلِبْتُ قَالَ اجْعَلْ أَرَأَيْتَ بِالْيَمَنِ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے زبیر بن عربی نے بیان کیا کہایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حجراسود کے بوسہ دینے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ ” میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کو بوسہ دیتے دیکھا ہے ۔“ اس پر اس شخص نے کہا اگر ہجوم ہو جائے اور میں عاجز ہو جاؤں تو کیا کروں ؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ” اس اگر وگر کو یمن میں جا کر رکھو میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس کو بوسہ دیتے تھے ۔“

Narrated Az-Zubair bin ‘Arabi:

A man asked Ibn `Umar about the touching of the Black Stone. Ibn `Umar said, “I saw Allah’s Messenger (ﷺ) touching and kissing it.” The questioner said, “But if there were a throng (much rush) round the Ka`ba and the people overpowered me, (what would I do?)” He replied angrily, “Stay in Yemen (as that man was from Yemen). I saw Allah’s Messenger (ﷺ) touching and kissing it.”

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 680


98

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ طَافَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْبَيْتِ عَلَى بَعِيرٍ، كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ‏.‏

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے عکرمہ سے بیان کیا ، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹنی پر ( سوار ہو کر کعبہ کا ) طواف کر رہے تھے اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجراسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرتے تھے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) performed Tawaf of the Ka`ba while riding a camel, and whenever he came in front of the Corner, he pointed towards it (with something).

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 681


99

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ طَافَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْبَيْتِ عَلَى بَعِيرٍ، كُلَّمَا أَتَى الرُّكْنَ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَىْءٍ كَانَ عِنْدَهُ وَكَبَّرَ‏.‏ تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ‏.‏

ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف ایک اونٹنی پر سوار رہ کر کیا ۔ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجراسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے ۔ خالد طحان کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن طہمان نے بھی خالد حذاء سے روایت کیا ہے ۔

Narrated Ibn `Abbas:

The Prophet (ﷺ) performed Tawaf of the Ka`ba riding a camel, and every time he came in front of the Corner (having the Black Stone), he pointed towards it with something he had with him and said Takbir.

USC-MSA web (English) reference

Vol. 2, Book 26, Hadith 682


Scroll to Top
Skip to content